03.08.2017 Views

iqbal (1)

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

مطلہءاقبل<br />

مقصود حسن ی<br />

فری<br />

ابوزر برقی<br />

کت خنہ<br />

اگست <br />

1


فہرست<br />

اقبل کی یورپ روانگی<br />

ڈاکٹر اقبل اور مغربی<br />

فسہ خودی‘‏<br />

اقبل ک فسہءخود ی<br />

سے پہے کے احوال<br />

مکر ین<br />

مطلہءاقبل کے چند مخذ<br />

اس کے حدود اور ڈاکٹر اقبل<br />

االد آور اقبل فہم ی<br />

کچھ اور مضم ین<br />

2


اقبل کی<br />

یورپ روانگی<br />

سے پہے کے احوال<br />

اقبل نسال کشمیری براہمن تھے۔ ان کی گوتھ سپرو تھی۔<br />

پندرھویں صدی عیسوی میں‘‏ ان کے آبؤ اجداد بب لولی‘‏<br />

مشرف بہ سال ہوئے۔ بب لولی‘‏ حجی بب نصیرالدین کے<br />

مرید تھے۔ حجی بب نصیرالدین‘‏ شیخ نورالدین ولی کے<br />

ادارت مندوں میں سے تھے۔ انہوں نے کئی پپیدہ حج<br />

کیے۔ ان ک مزار چیراٹ شریف‘‏ کشمیر میں ہے۔ الہ آبد<br />

ہئی کورٹ کے وکیل سر تیج بہدر سپرو گھرانہ سے ت<br />

رکھتے تھے ۔<br />

اقبل کے دادا‘‏ شیخ محمد رفی‏‘‏ عرف شیخ رفیق نے‘‏<br />

سیل کوٹ کے محہ کھٹیکں کے ایک مکن میں سکونت<br />

اختیر کی‘‏ بد ازاں یہ مکن خرید لی۔ شیخ رفی تجرت<br />

سے منسک تھے۔ یہ مکن اس دور میں یک منزلہ تھ۔<br />

اسی مکن میں اقبل کے والد شیخ نور محمد پیدا ہوئے۔<br />

میں شیخ نور محمد نے اس مکن سے محقہ<br />

مکن خرید لی۔ یہ رہئش‘‏ بد ازاں اقبل منزل کہالئی۔ اقبل<br />

<br />

3


کی والدہ ک ن ام بی بی تھ۔ وہ ایک دین دار ختون<br />

تھیں۔ ان کے والد صوفی منش تھے اور اکثر درویشوں کی<br />

محل میں اٹھتے بیٹھتے تھے۔ ان کی دوسری اوالدوں میں<br />

شیخ عط محمد‘‏ فطمہ بی بی اور طلع بی تھیں۔ اقبل کی<br />

پیدائش کے وقت‘‏ شیخ عط محمد اٹھرہ برس کے تھے<br />

اور ان کی شدی ہو چکی تھ ی۔<br />

اقبل کی پیدائش کے مت مختف روایت سمنے آتی ہیں<br />

نومبر پر س ات کرتے ہیں۔ جوید اقبل کے<br />

مطب وہ صبح کی ازان کے وقت میں پیدا ہوئے ۔<br />

4<br />

تہ <br />

سکوت سیل کوٹ کے وقت‘‏ سیل کوٹ کے دو<br />

سالروں کو‘‏ پھنسی اور بیشتر جنگ جو جوانوں کو‘‏ گولی<br />

سے اڑا دی گی۔ اس حدثے نے‘‏ سیل کوٹ کے ذہنوں پر<br />

منی اثرات مرت کیے۔ وہ انگریز راج اور انگریزی اطوار<br />

سے نرت کرتے تھے۔ اقبل کے والد‘‏ اگرچہ کسی تحریک<br />

میں حصہ نہ لیتے تھے لیکن اس حدثے نے ان پر گہرے<br />

اثرات مرت کیے۔ یہی وجہ ہے‘‏ کہ انہوں نے اقبل کو چر<br />

برس کی عمر میں‘‏ مولوی غال حسین کے حوالے‘‏ دینی<br />

تی کے لیے کر دی۔ وہ وہں سل کے لگ بھگ تی<br />

حصل کرتے رہے ۔


ایک دفہ مولوی میر حسن‘‏ مولوی غال حسین کے ہں<br />

گیے‘‏ جہں انہوں نے اقبل کو دیکھ۔ انہوں نے شیخ نور<br />

محمد سے کہہ کر‘‏ اقبل کو اپنی تحویل میں لے لی۔ اقبل‘‏<br />

ان کے ہں عربی فرسی اور اردو ادبیت ک مطلہ کرنے<br />

لگے۔ اسی دوران‘‏ مولوی میرحسن نے اقبل کو اسکچ<br />

مشن اسکول‘‏ سیل کوٹ میں داخل کرا دی ۔<br />

5<br />

<br />

میں‘‏ اقبل نے اسکچ مشن اسکول سے میٹرک درجہ اول<br />

میں پس کی۔ ادھر میٹرک ک امتحن پس کی ادھر ان کے<br />

سر پر شدی ک سہرا سج گی۔ ان کی بیوی کری بی بی‘‏<br />

گجرات کے ایک مزز اور شریف کشمیری گھرانے سے<br />

ت رکھتی تھیں۔ خندانی شرافت ان کی رگ وپے میں<br />

موجود تھی۔ اسکچ مشن اسکول‘‏ کلج ک درجہ اختیر کر<br />

گی تھ۔ یہں سے‘‏ درجہ دوئ میں ایف اے ک امتحن پس<br />

کی۔ سل اول کے دوران ہی‘‏ دا دہوی سے کال میں<br />

اصالح لینے لگے۔ یہ تیمی ادارہ مشرقی و مغربی اقدار ک<br />

نمئندہ تھ ۔<br />

ستمبر <br />

الہور سے‘‏<br />

میں‘‏ الہور تشریف لے آئے۔ گورنمٹ کلج<br />

فسہ اور عربی مضمین میں بی اے کی۔ عربی


کے مطلہ کے لیے اورئنیٹل کلج آتے۔ وہں عالمہ محمد<br />

حسین آزاد‘‏ عالمہ فیض الحسن سہرن پوری اور مولوی<br />

محمد دین ایسے فضل استذہ سے کس ع ک موقع<br />

دستی ہوا‘‏ تہ پروفیسر آرنڈ کے بہت قری تھے۔<br />

گورنمنٹ کلج میں پروفیسر ڈبیو میل‘‏ پروفیسر اوشر اور<br />

پروفیسر آرنڈ سے فسہ کی تی ححل کی۔ گورنمنٹ کلج<br />

سے بی اے درجہ دوئ میں پس کی۔ ای اے فسہ‘‏ درجہ<br />

سو میں کی۔ میں ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر کے لیے<br />

ان فٹ قرار پئے ۔<br />

میں‘‏ اورنٹیل کلج میں‘‏ بطور ریڈر مالز ہو گیے۔<br />

میں گورنمنٹ کلج الہور میں اسسٹنٹ پروفیسر<br />

مقرر ہوئے۔ اسالمیہ کلج الہور میں‘‏ سر عبدالقدر کی<br />

سیٹ پر‘‏ بطور اسسٹنٹ پروفیسر آف انگش بھی ک کی۔<br />

قی الہور کے دوران‘‏ ان کی چر کتبیں منظر ع پر آئیں۔<br />

تک‘‏ الہور کی درس گہوں میں فرائض<br />

انج دیتے رہے۔ اقبل منے والی مہوار تنخواہ سے<br />

مطمن نہ تھے۔ اس سے اندازہ ہو جت ہے کہ وہ بیرسٹر<br />

بن کر محکمہ تی کو خیربد کہہ دین چہتے تھے‘‏ لیکن<br />

وہ بیرسڑی نہ کر سکے۔ خصوصی اجزت کے بوجود<br />

<br />

سے <br />

6


یب<br />

کمی حصل نہ ہو سکی۔ اس سے‘‏ بخوبی یہں کے<br />

میر تی ک اندازہ لگی ج سکت ہے۔ مغر کی بڑی دکن<br />

سے‘‏ انہیں یہی سمن دستی ہو گی۔ اقبل کلج سے منے<br />

والی سٹڈی لیو لے کر‘‏ انگستن روانہ ہو گیے۔ رخصت<br />

کے دوران ہی‘‏ ان کی تنخواہ میں تیس روپے اضفہ گی۔<br />

یورپ سے واپسی پر‘‏ اپنی دیرینہ خواہش اور بہتر آمدن<br />

کے لیے مالزمت سے اسطیے دے کر‘‏ بیرسٹری کی طرف<br />

آگ یے۔<br />

عالمہ اقبل سیمبی طبیت اور مزاج کے ملک تھے۔ ان ک<br />

عمی ادبی اور بہتر آمدن کی حصولی ک خوا شرمندہء<br />

تبیر نہیں ہو سکت تھ۔ الہور آ کر انہوں نے نصرف تی<br />

حصل کی‘‏ بل کہ مالزمت بھی اختیر کی۔ بیرسٹر بن کر<br />

مشی صورت حل کو کروٹ دینے کی کوشش کی‘‏ لیکن<br />

اس حوالہ سے‘‏ بری طرح نک ہوئے ۔<br />

طل عمی کے زمنہ ہی سے‘‏ انہوں نے اد کی مختف<br />

حوالوں سے تسکین ک ک کی۔ ‏‘سبھی دوست‘‏ ان کے<br />

کمرے میں آ جتے۔ فرش پر‘‏ حقہ سمیت‘‏ محل جمتی۔ یہ<br />

برہنہ سر‘‏ تہمد بندھے‘‏ کمبل اوڑھے حقہ پیتے رہتے۔<br />

شر و شعری مبحث اور خو خو خوش طبی ک<br />

7


سمن ہوت ۔<br />

اقبل سے قبل ہی‘‏ ایک انجن مشعرہ قئ تھی۔ اس انجمن<br />

کی بنید حکی شجح الدین نے‘‏ میں رکھی تھی۔<br />

اس کی نشتیں‘‏ حکی امین الدین کے ہں ہوا کرتی تھیں۔<br />

حکی شجح الدین کی موت کے بد یہ نشتیں‘‏ نوا غال<br />

محبو سبحنی‘‏ والئی کشمیر کی سرپرستی میں ہونے<br />

کی ایک ش کو‘‏ انجمن کے مشعرہ میں اپن<br />

کال پڑھ۔ اس مجس میں عالمہ ارشد گورگنی اور میر<br />

نظ حسین نظ بھی موجود تھے۔ ج وہ اس شر تک<br />

‏:پہنچے<br />

لگیں۔ <br />

موتی سمجھ کے شن کریمی<br />

نے چن ل یے<br />

قطرے جو تھے می رے عر انل کے<br />

عالمہ ارشد گورگنی بے اختیر ہو کر داد دینے لگے اور<br />

انہیں محبت بھری نظروں سے دیکھ ۔<br />

الہور میں قئ شدہ انجمن ‏‘کشمیری مسمنن‘‏ میں بھی<br />

اپن کال سنی اور داد پئی۔ مشعروں میں رنگ آ گی اور<br />

سمین کی تداد میں‘‏ ہر چند اضفہ ہوا۔ ان مشعروں کی<br />

8


یپٹ<br />

تنظی کے لیے‘‏ ایک ادبی انجمن بھی قئ کی گئی۔ اس کے<br />

صدر مدن گوپل اور سیکرٹری خن احمد حسین خں تھے۔<br />

خن احمد حسین خں‘‏ ان مجلس کے روح رواں ہوا کرتے<br />

تھے۔ نظ ‏‘ہملہ‘‏ بھی‘‏ اس انجمن کے کسی اجالس میں<br />

پڑھ کر سنئی گئ ی۔<br />

اقبل اپن کال تحت الظ سنتے تھے۔ ان آواز میں بال ک<br />

جدو تھ۔ دوستوں کے اصرار پر‘‏ انہوں نے کھی کبھر اپن<br />

کال ترن سے پڑھن شروع کر دی۔ ادبی انجمن کے حوالہ<br />

سے‘‏ اقبل الہور کی فضؤں میں‘‏ نمودار ہوئے۔ اقبل اس<br />

انجن کے سیکرٹری بھی رہے۔ یہ انجمن آگے چل کر‘‏ آل<br />

انڈی مس کنرنس کے ن سے مروف ہوئ ی۔<br />

قی الہور کے دوران‘‏ ان کے تقت خصے وسیع ہو<br />

گیے۔ ان کے احب میں‘‏ انگریز‘‏ ہندو اور مسمنوں شمل<br />

تھے۔ انگریز احب میں‘‏ پروفیسر ارنڈ خصوصی اہمیت<br />

کے حمل ہیں۔ پروفیسر موصوف نے ان کے فکری رویوں<br />

کو متثر کی ۔<br />

انجمن حمیت االسال کے سالنہ جسہ میں‘‏ انہوں<br />

نے ‏‘نلءیتی‏‘‏ پڑھی۔ اس جسے کی صدارت ڈی نذیر<br />

احمد کر رہے تھے۔ اس انجمن کے اور جسوں میں بھی‘‏<br />

9


ینئ<br />

اقبل نے شرکت فرمئی اور اپنے کال سے سمین کو<br />

محظوظ کی۔ اس انجمن کے جسوں میں‘‏ کال پڑھنے کے<br />

دوران‘‏ عالمہ الطف حسین حلی سے دس روپے‘‏ خواجہ<br />

حسن نظمی سے عممہ اور خواجہ عبدالصمد ککڑو سے<br />

چندی ک تمغہ‘‏ جو وہ کشمیر سے بنوا کر الئے تھے‘‏<br />

وصول کی۔ انہیں عالمہ الطف حسین حلی کی نظ سننے<br />

ک اعزاز بھی حصل ہوا ۔<br />

یہ س‏‘‏ بالشبہ‘‏ اقبل کی فکر کی بند پروازی‘‏ جدت<br />

طرازی‘‏ نی اسو تک‏‘‏ زبن اور انگریز احب سے<br />

قربت ک نتیجہ تھ۔ ان کے کہے میں عصری کر کی<br />

تصویر کشی اور دلکش انداز میں پیش کش کو کسی بھی<br />

سطع پر نظر انداز نہیں کی جن چہ یے۔<br />

قی الہور کے دوران‘‏ انہوں نے ہملہ‘‏ نلءیتی‏‘‏ ایک یتی<br />

ک خط‏‘‏ نلءفرا-‏‘‏ خیر مقد‏‘‏ دین و دنی‏‘‏ فرید امت‘‏<br />

تصویر درد شر پرے ق بند کیے۔ یہ س فکری و لسنی<br />

اعتبر سے‘‏ اپنی مثل ہیں۔ انہیں اد علیہ کی بسط پر<br />

رکھ ج سکت ہے ۔<br />

منشی محمد دین فو‏‘‏ جو ایک شعر سے زیدہ‘‏ اخبر<br />

نویس تھے‘‏ نے اقبل میں ترقی پسندی کے جوہر دیکھ<br />

10


کر‘‏ ان کے ن کو اچھلن شروع کی۔ ان کے کال کو اپنے<br />

اخبرات میں نمیں جگہ دی۔ ان دونوں حضرات کو‘‏ جن<br />

جن ک ستھی کہ جئے‘‏ تو مبلغہ نہ ہو گ۔ دوسرا‘‏ وہ<br />

دونوں ایک ہی دھرتی کے سپوت تھے۔ دونوں دا دہوی<br />

کے شگرد تھے۔ وہ پیسہ اخبر‘‏ پنجہءفوالد‘‏ کشمیری<br />

میگزین اور اخبر کشمیری نکلتے تھے ۔<br />

جو پروفیسر آرنڈ ک قصیدہ ہے۔ اس قصیدے کو قصئد -<br />

سے الگ رکھ گی ہے‘‏ حالں کہ اردو قصیدے میں اسے<br />

بڑا ہی خو صورت اضفہ قرار دی ج سکت ہے۔ مواد اور<br />

اسو تک کی جدت‘‏ اس قصیدے کو الگ سے‘‏ عزت اور<br />

توقیر دینے ک مستح ٹھہراتی ہے۔ غلب ان کی زندگی کے<br />

سر میں‘‏ یہ سنگ میل ک درجہ رکھت ہے ۔<br />

11


۔<br />

اس مضمون کی<br />

: ہے گی<br />

تیری<br />

زندہ رود از شیخ اکر ا -<br />

اقبل مرتبہ وحی د عشرت -<br />

مطلہء اقبل از ڈاکٹر گوہر نوشہ ی -<br />

اقبل کمل از عبدالسال ندو ی -<br />

نقوش اقبل نمبر شمرہ - <br />

نیرنگ خیل شمرہ ستمبر اکتوبر<br />

کے لیے ان کت سے استدہ کی<br />

<br />

9-1-1980<br />

12


ڈاکٹر اقبل اور مغربی<br />

مکر ین<br />

اقبل نے اسکچ مشن اسکول‘‏ سیل کوٹ سے‘‏ مشرقی و<br />

مغربی طرز پر ایف اے کی۔ مزید تی کے لیے الہور آئے۔<br />

یہں بیک وقت تین تیمی و فکری دھرے بہتے تھے ۔<br />

<br />

ا سر سید کے حوالہ سے‘‏ مغربی اطوار و نظری ت -<br />

مترف کرانے کی کوشش کی ج رہی تھ ی۔<br />

گورنمنٹ کلج‘‏ الہور میں‘‏ پروفیسر آرنڈ کے حوالہ<br />

سے‘‏ طب مغر سے بلواسطہ مترف ہو رہے تھے ۔<br />

عو شرقیہ سے مت مختف اسکول مشرقی فکر -<br />

ع کرنے میں مصروف تھے ۔<br />

یا ک طبقہ مخوط نظریت پھیال رہ تھ ۔ -<br />

اقبل کے پروفیسر آرنڈ سے‘‏ خصوصی ت خطر ک<br />

اندازہ‘‏ اس امر سے لگی ج سکت ہے کہ ج وہ <br />

میں‘‏ انگستن واپس گیے‘‏ تو اقبل نے ان کے رخصت<br />

ہونے پر نظ۔۔۔۔نلہءفرا۔۔۔۔۔ ق بند کی۔ اس نظ کے<br />

مندرجت سے‘‏ اقبل کی آرنڈ سے قبی وابستگی ک اندازہ<br />

13


لگی ج سکت ہے۔ اقبل نے اس نظ میں موصوف کو کی‏‘‏<br />

خورشید آشن‏‘‏ ابر رحمت‘‏ موج نس بد نشط وغیرہ ایسے<br />

القبت سے مقو کی ۔<br />

ان دنوں گورنمنٹ کلج‘‏ الہور بنجھ نہ تھ اور نہی کبھی<br />

رہ ہے۔ اسے ہر دور میں‘‏ سدت سید اور تبس کشمیری<br />

سے بےبدل عل فضل‘‏ میسر رہے ہیں۔ آرنڈ ہی سے<br />

کیوں یہ رشتہءالت استوار ہوا۔ اس سوالیے ک جوا نظ<br />

کے اندر موجود ہے ۔<br />

کھول دے گ دشت وحشت عقدہء تقدی ر کو<br />

توڑ کر<br />

پہنچوں گ میں پنج کی<br />

زنجی ر کو<br />

اقبل زبردست نبض تھے۔ مغر کو بھی نمئندوں کی<br />

ضرورت تھی۔ اپنی دھرتی زنجیر نہیں ہوتی۔ اپنی دھرتی کو<br />

زنجیر کہنے واال اپنی دھرتی سے کتن مخص ہو سکت ہے<br />

اس ک اندازہ لگن کوئی پچیدہ عمل نہ یں۔<br />

اقبل نے گورنمنٹ کلج‘‏ الہور میں تدریسی فرائض بھی<br />

انج دئیے۔ جس سے‘‏ نصرف سوچ کو فراخی میسر آئی‘‏<br />

بکہ نظریت کو بھی ایک سمت‘‏ دستی ہوئی۔ الہور میں<br />

رہتے ہوئے‘‏ انھوں نے مختف مشعروں میں شرکت کی۔<br />

14


ین<br />

مختف نظریت کے شرا سے مل بیٹھنے ک موقع بھی<br />

ہتھ لگ۔ اس سے ان ک شری شور پختہ ہوا۔ تک<br />

انھوں نے مشر کی اقدار سے وقیت حصل ک ی۔<br />

ستمبر <br />

کو‘‏<br />

عز انگستن ہوئے۔ ابتدا ہی میں‘‏ ان کی مالت میگ<br />

ٹیگرٹ سے ہوئی جو ہیگل ک پیرو تھ۔ اس کے عالوہ<br />

آکسررڈ یونیورسٹی میں پروفیسر براؤن اور پروفیسر وارڈ<br />

سرلے سے خصوصی طور پر عمی و فکری استدے ک<br />

موقع مال۔ پروفیسر سرلے کے حوالہ سے لظ کی حقیقی<br />

قدر اور حرمت سے آگہی حصل ک ی۔<br />

انگستن میں رہتے ہوئے‘‏ ڈاکٹر نکسن کی ایم پر فرسی<br />

ادبیت ک مطلہ کی۔ حفظ شیرازی کے نظریہءوحدت<br />

الوجود کے تنظر ی کنٹ کے۔۔۔۔وجود کی تالش۔۔۔۔ اور<br />

فشٹے کے نظریہ ان ی ایگو کے تنظر میں حفظ<br />

شیرازی ک مطلہ کی۔ پھر وہ فسہءخودی کے موجد قرار<br />

پءے ۔<br />

کیس اخالقی اقدار ک سرچشمہ رہ ہے۔ اپنی اہمیت کھو<br />

بیٹھ تھ۔ سیست اور مذہ‏‘‏ دو الگ الگ شبے قرار پ<br />

15


ین<br />

گیے تھے۔ مذہ‏‘‏ کیس کی چر دیواری کے اندر‘‏ محض<br />

دعؤں ک مجموعہ ہو کر رہ گی تھ۔ سیست کے<br />

عمبرداروں نے‘‏ اپنے الگ سے سی سی اصول وضع کر<br />

لیے تھے۔ اس طرح انھیں‘‏ سمجی اور مشرتی رویوں پر<br />

گرفت حصل ہو گئی تھ ی۔<br />

16<br />

<br />

<br />

‘<br />

کرل مرکس نے‘‏ سسکتی حی ت مشرتی جبر‘‏ سی سی<br />

حیہ سزیوں اور مشی قتل ع کے ردعمل میں‘‏ اپن<br />

نظریہء میشت پیش کی۔ انقال فرانس اور امریکہ کی<br />

جنگ آزادی بھی‘‏ اسی عد مسوات اور مشی نہمواریوں<br />

ک نتیجہ تھی۔ فرد کی حیثیت‘‏ مشین کے کسی کل پرزے<br />

سے زیدہ نہ رہی تھی۔ نطشے نے‘‏ انسن کے وجود کو‘‏<br />

استحق دینے کے لیے‘‏ فو البشر ی سپرمین ک نظریہ<br />

دی۔ کرل مرکس اور لینن نے مذہ کو افیون قرار دی ۔<br />

نطشے‘‏ جمہوریت اور اشتراکیت کو بھی‘‏ عوا اور اقوا<br />

کو غال بننے کی سزش قرار دیت ہے۔ وہ خدا کے وجود<br />

ک منکر ہے۔ وہ مغربی استمر اور مسیحی فسہءاخال<br />

پر چوٹ کرت ہے۔ اس لیے‘‏ کسی غیر مسیحی کو‘‏ اس ک<br />

خوش آن فطری سی بت ہے۔ سپرمین کے حوالہ سے‘‏ جو<br />

بتیں سمنے آتی ہیں‘‏ ان میں سے اکثر اقبل کے۔۔۔۔۔ مرد


کمل۔۔۔۔۔ میں بھی<br />

کھٹکت ہے ۔<br />

ہیں‘‏ متی<br />

تہ اسے اس ک بےلگ ہون<br />

اقبل نے جس مرد کمل ک نظریہ دی‏‘‏ جہں وہ ذات پرست‘‏<br />

ذات پسند اور دوسروں کے لیے کچھ نہیں‘‏ وہں اس ک<br />

خصوصی وصف یہ بھی ہے‘‏ کہ وہ کئنتی ہے ۔<br />

کفر کی<br />

مومن کی<br />

یہ پہچن کہ آف می ں گ ہے<br />

یہ پہچن کہ گ اس میں ہی ں آف<br />

اقبل ک مرد کمل بہت سے حوالوں سے نطشے کے<br />

سپرمین سے الگ ہے ۔<br />

ہو حقہءیراں تو ہے ابریش کی<br />

طرح نر<br />

رز ح و بطل ہو تو فوالد ہے مومن<br />

اقبل نے مرد کمل میں چر صت کی<br />

قہری<br />

و جبری<br />

و قددسی<br />

و جبروت<br />

ی ہ چر عنصر ہوں تو بنت ہے مسمن<br />

ہے ۔ کی نشن دہی<br />

یہں مرد کمل کے لیے مسمن ہونے کی شرط عئد کر دی<br />

ہے۔ اقبل کے محقیقن نے‘‏ مرد کمل کے لیے اس شر کو<br />

17


بھی حوالہ بنی ہے۔ گوی سمن ہونے کی صورت میں ہی‘‏<br />

مرد کمل کے اعزاز سے سرفراز ہو سکت ہے ۔<br />

اس شر کے حوالہ سے اس ک مخط انسن نہیں بکہ<br />

اسالمی برادری سے مت شخص ہی کمل ہو سکت ہے۔<br />

دوسری طرف ان عنص سے محرو مسمن ہی نہ یں۔<br />

اقبل اس پیمنے ہر مسمن فتح بیٹھے گ۔ مسمن دل<br />

تسخیر کرت ہے۔ پتھر اینٹ برسنے والوں کے لیے دع<br />

کے لیے ہتھ اٹھت ہے۔ دشمن کی بھی مدد کرت ہے۔ بنٹ<br />

میں کسی قس کی تخصیص روا نہیں رکھت ۔<br />

مہربن اور سراپ عط واال ہوت ہے۔ قہر اور جبر کو<br />

دیسی منوں میں استمل کی گی ہے۔ نطشے کے مت<br />

اقبل ک کہن ہے ۔<br />

تیرے سینے میں نہیں شمع<br />

اس لیے تریک<br />

ی ہ کشنہ ہے<br />

کس طرح پءے سرا آشن<br />

یقین<br />

تو کہ اپنے آپ سے بی گنہ ہے<br />

جو بھی سہی‘‏<br />

اقبل کے فسہءخودی<br />

میں نطشے کے<br />

18


کہے کی بزگشت موجود ہے۔ مرد کمل میں سپرمین کی<br />

پرچھئیں موجود ہے ۔<br />

کرل مرکس‘‏ درحقیقت مغر کے مظو‏‘‏ مس اور پس<br />

مندہ لوگوں ک نمئندہ ہے۔ اس نے مدہ پرستی کے محول<br />

و حالت میں رہ کر‘‏ اپن نظرہءمیشت پیش کی ہے۔ اس<br />

کے نظریے کے پس منظر میں‘‏ کیس ک استحصلی رویہ‘‏<br />

جمہوریت کے خوش نم لبس میں جمہوریت ک منی<br />

طرزعمل‘‏ مسوات کے پردے میں توہین آدمیت جیسے قبیع<br />

فل تھے۔ موکیت اور سرمیہ دارانہ جمہوریت کے خالف<br />

اس نے نرہ بند کی۔ اقبل کو اس ک درس مسوات اور<br />

اس ک محنت کشوں سے ہمدردی ک رویہ‘‏ پسند آی۔ اقبل<br />

نے اس کے اس رویے کو پسند کی ہے لیکن اسے اس کی<br />

مدہ پرستی اور مدہ پسندی خوش نہیں آتی۔ جو بھی سہی‘‏<br />

مرکس کی مغربی تہذی پر ضر‏‘‏ اقبل کو اچھی لگ ی۔<br />

اقبل نے مسیولینی سے بھی مالقت کی۔ وہ اس کی<br />

شخصیت سے متثر ہوئے۔ اس کی شخصیت میں تثیر تھی۔<br />

اس عہد کے مشہیر عل اس کی دل آویز شخصیت کے<br />

مداح تھے۔ اقبل کو اس ک نظ و ضبط پسند آی۔ اس ذیل<br />

میں اقبل ک یہ شر مالحظہ ہو ۔<br />

19


فیض<br />

وہ<br />

یہ کس کی<br />

کہ ہے جس کی<br />

نظر ک ہے‘‏<br />

کرامت کس کی<br />

نگہ مثل شع آفت<br />

ہے<br />

جرمن شعر گوئٹے کے فکری رویے سے بھی<br />

اثرات قبول کیے۔ اس کے دیوان کے جوا م یں<br />

۔۔۔۔<br />

پی مشر۔۔۔۔۔<br />

وجود میں آئ ی۔<br />

اقبل نے<br />

ڈاکٹر اقبل‘‏ ہیگل کے نظریت کو روح سے خلی قرار دیت<br />

ہے۔ اقبل کے خیل میں اگر ہیگل کے نظریت میں اسالمی<br />

روح کرفرم ہوتی تو وہ بالشبہ انسنی سرفرازی کے لیے<br />

مثل ہوتے ۔<br />

اقبل برگسں کے نظریہء زمن سے بھی اثر لیتے ہیں۔<br />

برگسں کے نزدیک‘‏ زندگی تغیر اور تخی ہے۔ زندگی کے<br />

جن پہوؤں میں تقید اور ثبت نظر آت ہے وہں زندگی<br />

موج بےت نہیں۔ اقبل کے نزیک بھی زندگی متحرک اور<br />

تغیر پذیر ہے۔ اور ہر لمحہ تخیقی مراحل سے گزرتی ہے۔<br />

ان کے نزدیک چتے رہن زندگی‘‏ ج کہ ٹھہرن موت ہے ۔<br />

برگسں نے زمن و مکآن میں وجود کی حیثیت محض<br />

جبی قرار دی ہے۔ اقبل کے خیل میں‘‏ زمن عمل تخی<br />

سے پیدا ہوت ہے‘‏ ایک غیر متواتر حرکت‘‏ تغیر پر مبنی<br />

20


ہے ۔<br />

سسہءروز وش نقش گر حدثت<br />

سسہءروز وش اصل حی ت و ممت<br />

ایک دوسری<br />

جگہ کہتے ہ یں<br />

فری نظر ہے سکون و ثبت<br />

تڑپت ہے ہر زرہء کئنت<br />

ٹھہرت نہی ں کروان وجود<br />

کہ ہر لحظہ ہے تزہ شن وجود<br />

اقبل کسی ایک منزل پر ٹھہر جنے کے قئل نہیں ہیں۔ وہ<br />

متحرک زندگی کو زندگی منتے ہیں۔ جوں جوں خودی ارتق<br />

کی منزل طے کرے گی زمنہ تخی ہوت چال جئے گ۔<br />

کہتے ہ یں۔<br />

ستروں سے آگے جہں اور بھی<br />

ابھی<br />

اسی<br />

عش کے امتحں اور بھی<br />

ہیں<br />

ہیں<br />

روز و ش می ں الجھ کر نہ رہ ج<br />

کہ تیرے زمن و مکں اور بھی<br />

ہیں<br />

21


قنعت نہ کر عل رنگ و بو پر<br />

بھی چمن اور<br />

آشیں اور بھی<br />

ہیں<br />

اقبل شرائے مغر کی شریت سے بھی متثر تھے۔<br />

ورڈزورتھ کی فطرت نگری‘‏ انھیں پسند تھی۔ اقبل نے اس<br />

ک رنگ اپنی نظموں میں اختیر کی۔ نظ۔۔۔۔ ایک ش۔۔۔۔۔<br />

سے بطور نمونہ دو شر مالحظہ ہوں ۔<br />

خموش ہے چندنی<br />

قمر ک ی<br />

شخیں ہیں خموش ہر شجر ک ی<br />

وادی<br />

کے نوا فروش خموش<br />

کہسر کے سبزپوش خموش<br />

شیے اور کیٹس کی رنگین مزاجی اور ٹی ایس کولرج ک<br />

زندگی سے گہ شکوہ بھی‘‏ اسے اچھ لگت ہے۔ اقبل کے<br />

ہں حسن‘‏ عش اور محبت جہں نئے نئے رنگ لیے<br />

ہوئے ہیں‘‏ تو وہں روایت ک دامن بھی نہیں چھوڑتے۔<br />

شیے اجزائے عل کی بہمی وابستگی کو محبت سے<br />

تبیر کرت ہے اور محبت کے بغیر کئنت ک وجود نممکن<br />

خیل کرت ہے ۔<br />

22


یوہ<br />

یرہ<br />

شیشہء دہر می ں مند ہے ن ہے عش<br />

روح خورشی د ہے خون رگ مہت ہے عش<br />

اقبل کی<br />

ہوئی<br />

حسن سے لطف اندوزی<br />

ک ذو مالحظہ ہو ۔<br />

ہے رنگ تغیر سے ج سے نمود اس ک ی<br />

حسین ہے حقیقت زوال ہے جس ک ی<br />

اقبل شیکسپیئر کے ل و لہجہ سے بھی متثر ہے اور<br />

اسے ان الظ میں خراج عقیدت پیش کرت ہے ۔<br />

تجھ کو ج دیدہءدی دار ط نے ڈھونڈا<br />

ت خورشید میں خورشید کو پنہں دی کھ<br />

چش عل سے تو ہستی<br />

اور عل کو تری<br />

مستور تر ی<br />

آنکھ نے عریں دی کھ<br />

حظ اسرار کفطرت کو ہے سودا ای س<br />

رازداں پھر نہ کرے گی<br />

پیدا ای س کوئی<br />

اقبل نے برصغیر میں رہتے ہوئے‘‏ مغر کو سنی سنئی<br />

کے حوالہ سے‘‏ جن پہچن۔ ستمبر سے جوالئی<br />

تک‘‏ وہ مغر میں قی پذیر رہے۔ اس عرصہ میں‘‏<br />

23


انھوں نے مختف مکرین سے مالقت کی‘‏ انھیں پڑھ۔<br />

مغر کے سمجی حقوں اور اداروں سے ت رکھ۔<br />

لوگوں کو اور ان کے رہن سہن کو‘‏ اپنی آنکھوں سے<br />

دیکھ۔ مغر کے مشی نظ ک مشہدہ کی۔ مغر کی<br />

سیست ک تنقیدی زاویوں سے مطلہ کی۔ مغر کے<br />

تیمی نظ ک مشہدہ کی۔ گوی س اپنی آنکھوں سے<br />

دیکھ۔ ان تم امور سے‘‏ جو منی ی مثبت اثرات لیے‘‏ ان<br />

کے اثرات ان کی شعری میں نظر آتے ہ یں۔<br />

اس مضمون کی تیری میں درج ذیل کت سے مونت<br />

حصل کی گئ ی۔<br />

رنگ خیل‘‏<br />

الہور‘‏<br />

اقبل نمبر‘‏ شمرہ ستمبر‘‏<br />

اکتوبر‘‏<br />

24<br />

ین -<br />

<br />

‘<br />

<br />

مق اقبل اش حسین‘‏ ادارہ اشعت اردو‘‏ حیدرآبد -<br />

دکن<br />

قالت اقبل‘‏ مرتبہ انٹر کلجیٹ مس برادرزہڈ‘‏<br />

کت خنہ‘‏ الہور‘‏<br />

م - قومی<br />

<br />

‘<br />

اقبل کمل عبداال ندوی‘‏ مطبع مرف‘‏ اعظ گڑھ‘‏ -


یت ک تنقیدی جئزہ‘‏<br />

اقبل اکدمی‘‏ الہور‘‏<br />

احمد میں قضی<br />

جون گڑھی‘‏<br />

اقبل -<br />

<br />

اقبل ک تنقیدی مطلہ‘‏ اے جی نیزی‘‏ عشرت پبشنگ -<br />

ہؤس‘‏ الہور‘‏<br />

<br />

‘-<br />

<br />

تصورات اقبل ج مولوی صالح الدین احمد‘‏ مقبول -<br />

پبی کیشنز‘‏ الہور‘‏<br />

‘<br />

مطلہءاقبل کے چند نئے رخ ڈاکٹر سید محمد عبدلا‘‏ -<br />

بز اقبل‘‏ الہور‘‏<br />

<br />

‘<br />

اقبل اور ثقفت ڈاکٹر مظر حسن‘‏ اقبل اکدمی‘‏ الہور‘‏ -<br />

-<br />

<br />

ڈاکٹر محمد<br />

کراچی<br />

اقبل‘‏<br />

<br />

‘<br />

کیت اقبل-‏ اردو‘‏ المس پبیشرز‘‏<br />

25


۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

اقبل ک فسہءخود ی<br />

اقبل نے زندگی‘‏ کئنت‘‏ مظہر‘‏ مرئی‘‏ غیر مرئی‘‏ ازل‘‏ ابد<br />

غرض ہر شے اور ذی روح کو‘‏ خودی کی عینک سے<br />

دیکھ ہے۔ جہں خودی ک عنصر غل دیکھتے ہیں اسے<br />

پرتحسین نظروں سے دیکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک وجود<br />

کی آزادی اور بق خودی کی مرہون منت ہے۔ جہں کہیں<br />

اس میں کجی‘‏ ک زوری اور غیرمتوازن عنصر دیکھتے<br />

ہیں‘‏ خودی کو الزا دیتے ہیں۔ وہ تم ارتقئی مراحل کے<br />

بنیدی تحرک میں‘‏ خودی کی کرفرمئی ک عمل دخل قرار<br />

دیتے ہیں۔ اقبل کے فسہءخودی کے پس منظر میں ست<br />

امور کرفرم نظر آتے ہ یں۔<br />

شخص کی<br />

شخص کی<br />

بےقدری‘‏<br />

فکری<br />

طقت ور طبقوں کی<br />

حربے<br />

بےچرگی<br />

اور عمی<br />

غالم ی<br />

اور بےبس ی<br />

جیریت اور استحصلی<br />

جبریت اور استحصل کے خالف بےبسی‘‏<br />

ک زور‘‏ بےجن اور بےنتی جہ ردعمل<br />

حیے اور<br />

ی منی چپ‘‏<br />

26


۔<br />

۔<br />

۔<br />

فسہءوحدت الوجود<br />

نٹشے ک فو البشر<br />

ژاں پل سرتر ک فسہءتکمی ل وجود<br />

<br />

‘<br />

مغر کی بڑھتی ہوئی صنتی ترقی کے بعث‘‏ ک زور<br />

طبقوں ک وجود د توڑ رہ تھ۔ ان کی فکری‘‏ مشی اور<br />

سمجی حیثیت‘‏ زوال ک شکر تھی۔ ج تک فرد کی ذات کو<br />

استحق میسر نہ آت‏‘‏ استحصل کی جمہ صورتیں اور<br />

کییتیں خت نہیں ہو سکتی تھ یں۔<br />

فرد میں ج تک اپنے ہونے ک احسس‘‏ وجود حصل نہ<br />

کرت اور اس ہونے کو ارتقئی راہ نہ متی‘‏ ک زور طبقے<br />

متحرک زندگی کی طرف لوٹ نہیں سکتے تھے۔ انسن<br />

غظی تخی ہونے کے تصور سے‘‏ دور ہی رہت۔۔ توازن کی<br />

راہ بند رہتی۔ اج مہرین نسی ت ‘ شخصیت ک جو مہو<br />

بین کرتے ہیں‘‏ خودی کے متوازی نظر آت ہے۔ خودی<br />

درحقیقت ذات کی استدادی صالحیتوں کے واضح کرنے<br />

ک ن ہے۔ گوی خودی سے آگہی‘‏ اپنی ذات سے آگہی ک ن<br />

ہے۔ اس کی نشوونم کرن‏‘‏ اپنی شخصیت کی نشوونم<br />

کرنے کے مترادف ہے۔ ہمرے ہں‘‏ صوفی کرا خودی کو<br />

27


تکبر اور تمکنت کے منوں میں لیتے آئے ہیں۔ تکبر‘‏<br />

خودی کی‏‘‏ ذات کو اس کی حدود سے نکل بہر کرت ہے۔<br />

اس کی مجوذہ استداد کر کی‘‏ غرت گری ک بعث بنت<br />

ہے ۔<br />

خودی کی سدہ تریف یہی ہو سکتی ہے‘‏ ایک کو کو<br />

مو ہون چہیے کہ میں ایک کو ہوں اور ایک کو سے<br />

کی کچھ‘‏ اور کتن ہو سکت ہے۔ اگر وہ خود کو ک سمجھے<br />

گ‏‘‏ تو اس کی خودی ک زوال ہوگ۔ المحلہ اس سے اس کی<br />

استداد کر متثر ہو گی اور محصل کو نقصن پہنچے گ۔<br />

ورتھ میں کمی آ جئے گی۔ حیثیت سے کمتر ہون ی ٹھہرن<br />

خودی ک نقصن ہے۔ تجویز فرعونیت کو جن دے گ۔<br />

شخص کی بےحرمتی اور اشی ک غط استمل دیکھ کر<br />

اقبل کچھ زیدہ ہی جذبتی ہو گیے۔ ذرا ی ہ شر مالحظہ ہو<br />

خودی<br />

کو کر بند اتن کہ ہر تقدی ر سے پہے<br />

خدا بندے سے خود پوچھے بت تری<br />

رض کی ہے<br />

یہ شر تجوز کے عنصر لیے ہوئے ہے فرعونیت کے<br />

دروازے کھولت ہے اور شرک کی راہیں ہموار کرت ہے ۔<br />

ہمرے ہں صوفی کرا نے خودی<br />

کو تکبر منوں میں لی<br />

28


ہے۔ اقبل نے اس عمومی مہو کی نی<br />

اسرار خودی کے دیبچہ میں کہ ہے ۔<br />

یہ لظ بمنی<br />

پر ی ہ اردو<br />

میں مستمل ہے۔<br />

ذات ہے ۔<br />

غرور استمل نہیں کی گی۔<br />

کرتے ہوئے<br />

جیس کہ ع طور<br />

اس ک مہو محض احسس نس<br />

یہ وحدت وجدانی ی شور ک روشن نقطہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔<br />

پراسرار شے جو<br />

فطرت انسنی<br />

کی شیرازہ بند ہے ۔<br />

مولوی صالح الدی ن احمد<br />

کی خودی<br />

ہمرا میر ہمری<br />

خود اپنی نظروں<br />

وضحت کرتے ہوئے کہتے ہ یں۔<br />

اپنی<br />

ی تین<br />

یہ<br />

نگہ میں اتن اونچ ہون چہیے کہ<br />

سے گر جنے ک خوف ہمیں ذلیل حرکت پر آمدہ ہونے<br />

سے بروقت روک<br />

سکے ۔<br />

29


سید وحیدالدین فقیر ک اس ذیل میں کہن ہے ۔<br />

ان ایک نقبل تغیر<br />

ہے۔ ہمرا شور ی<br />

تجربہ ای ک وحدت ہے<br />

ی نقبل تقسی جوہر ہے اور<br />

روح یہی<br />

اقبل کے نزدیک خودی جمد اور ٹھہری ہوئی چیز نہیں<br />

ہے۔ یہ ارتق پزیر ہے اور اس کی حظت اور استدادی<br />

قوت المحدود ہے۔ اس کی دسترس میں موجود اور غیر<br />

موجود اشی اور غیر اشی ہ یں۔<br />

سید وحیدالدین فقیر کہتے ہ یں۔<br />

شوری تجربے کے سوا خودی<br />

واسطے نہیں ہو سکت ی۔<br />

تک رسئی<br />

دوسرے کسی<br />

انسن کئنت ک جز ہوتے ہوئے بھی‘‏ کئنت کی خودی کو<br />

اپنے اندر جذ کرنے کی صالحیت رکھت ہے اور اس کی<br />

خودی میں<br />

زمین و آسمن و کرسی<br />

خودی<br />

خودی<br />

کی<br />

کی<br />

زد میں سری<br />

و عرش<br />

خدائ ی<br />

منزل تسخیر زمن و مکن پر ہی<br />

خت نہیں ہو<br />

30


ین<br />

ین<br />

جتی ں بکہ جہد عمل اسے سوا<br />

a fine excess<br />

کی<br />

منزل تک لے جتی<br />

ہے ۔<br />

قنعت نہ کر عل رنگ و بو پر<br />

اور بھی چمن<br />

آشیں اور بھی<br />

ہیں<br />

تو شہین ہے پرواز ہے ک تی را<br />

تیرے سمنے آسمن اور بھی<br />

اسی<br />

ہیں<br />

روز وش می ں الجھ کر نہ رہ ج<br />

کہ تیرے زمن و مکں اور بھی<br />

ہیں<br />

ی جو پیش نظر اور زیر تصرف ہے وہی س کچھ نہیں۔<br />

کئنت میں اور بہت کچھ ہے جسے تالشن اور تصرف میں<br />

الن مقصود ہے۔ گوی شخص کو ہمہ وقت کھوج و تالش<br />

میں رہن ہے اور کھوج و تالش ک سر ج رک جئے گ<br />

خودی اس سے متثر ہو گی۔ خودی ک متثر ہون زوال کی<br />

دلیل ہے ۔<br />

ی خودی‘‏<br />

میں ہوں‘‏ شخصیت میں فقر ک جوہر پیدا کرتی<br />

31


ہے تو ہی شخص اس کی ضر کری ثبت ہوتی<br />

سے تسخیر وحکومت ک عنصر پیدا ہوت ہے ۔<br />

چڑھتی<br />

ایک سپہی<br />

ہے ج فقر کی سن پر تیغ خود ی<br />

کی ضر کرتی<br />

ہے کرسپہ<br />

اس ہے۔<br />

گوی اس سے اس ک وجود استحق حصل کرت ہے۔ یہ<br />

نصرف اس کے ہونے کی دلیل ہوگی بکہ دوسرے اس<br />

کے وجود کو تسی کریں گے اور سر بہ خ کریں گے۔<br />

شکست خوردگی‘‏ ان کی خودی کی کمزوری پر داللت کرے<br />

گ ی۔<br />

دست سوال دراز کرن اقبل کے نزدیک خودی<br />

کر گئی پنی پنی<br />

مجھ کو قندر کی<br />

ی ہ بت<br />

تو جھک ج غیر کے آگے تو تن تی را رہ نہ من<br />

ک قتل ہے ۔۔۔<br />

اقبل کے نزیک ہر قو کی خودی ہوتی ہے۔ اگر اس قو<br />

کی خودی کو ضف آئے گ تو وہ قو کمزور پڑ جئے گی۔<br />

عالمہ ابن خدون ک نظریہءعصبت اس کے قری تر ہے۔<br />

بض جگہوں پر خودی اس سے عبرت نظر آتی<br />

32<br />

- ہے<br />

مدہ اپنی<br />

کی خودی<br />

بن پر فن ہو جت ہے۔<br />

ج وہ انسنی


خودی کی زد میں آت ہے پش پش ہو جت ہے۔ مدہ خودی<br />

کے ابتدائی درجوں ک عکس ہے۔ ج روح اورمدہ میل ی<br />

عمل اور ردعمل ایک خص درجے پر پہنچ جت ہے تو<br />

ایک بند شور پیدا ہو جت ہے۔ بند شور ہی وہ قوت ہے<br />

جو کئنت میں توازن پیدا کرت ہے۔ اسی کے د سے<br />

تصرف کے در وا ہوتے ہ یں۔<br />

اقبل ک تصور کچر ایک شخض کی خودی سے پوری قو<br />

پورے خطہ کی مجسی اور اجتمعی خودی سے منسک<br />

ہے۔ اسی طرح اقبل‘‏ جمہ فنون لطیہ میں بھی خودی کی<br />

کرفرمئی ضروری خیل کرت ہے۔ فنون لطیہ میں خودی<br />

جتنے عروج پر ہو گی کچر بھی اتنے عروج پر ہو گ۔<br />

آرٹ کی جن شکوں میں ضف ک شکر ہوگی زندگی کی<br />

قوت عمل بھی اسی تنس سے ریورس کے عمل میں<br />

داخل ہوگ ی۔<br />

اقبل ع و فن ک مقصد آگہی قرار نہیں دیت بکہ یہ انہیں<br />

حظ خودی کے لیے من جمہ اسب اور آالت کے سب<br />

اور ایک آلہ سمجھت ہے ۔<br />

اقبل نے فرد‘‏ کئنت‘‏ حی ت<br />

میشت‘‏ غرض ہر چیز کو خودی<br />

33<br />

‘ سمج‘‏<br />

مشرت‘‏ سیست‘‏<br />

کے پیمنے پر رکھ ہے۔


یالت<br />

فرد کی ضیف خودی پورے مشرتی ڈھنچے کو نقصن<br />

پہنچتی ہے۔ اسی طرح فرد کے خصوصی اور عمومی<br />

روے افراد کی خودی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اگر اکثریت<br />

میری افراد کی ہو گی تو نصرف سمج بقی رہے گ بکہ<br />

غیرمیری افراد بھی اس میں جذ ہو کر وجود برقرار<br />

رکھیں گے تہ ان کی انرادی خودی بقی نہ رہے گی۔<br />

اقبل کی زبن می ں مالحظہ ہو<br />

ہر فرد ہے مت کے مقدر ک سترہ<br />

خودی<br />

خودی<br />

درحقیقت زمن و مکن میں تبدیی<br />

کے حوالہ سے<br />

ہون استحق حصل کرت ہے<br />

پہے سے موجود میں تغیر التی<br />

ہے ۔<br />

تسخیر و تصرف کے دروازے کھولتی<br />

ترمی وتنسیخ ک عمل جری<br />

موجود کی<br />

استدادی<br />

قوت بڑھتی<br />

رہت ہے ۔<br />

ہے ۔<br />

ہے ۔<br />

ہے ۔<br />

الموجود پر دسترس حصل ہو کر اسے تجسی میسر آتی<br />

ہے ۔<br />

34


اقبل ک کہن ہے<br />

یہ کئنت ابھی<br />

کہ آ رہی<br />

نتم ہے ش ید<br />

ہے دمد صدائے کن فی کون<br />

اقبل ک فسہءخودی‘‏ درحقیت شخص کی پوزیش مضبوط<br />

کرت ہے۔ اسے نصرف میں ہوں‘‏ ک احسس دالت ہے بکہ<br />

اس کو مضبوطی سے سرفراز کرکے جھپٹنے اور پٹنے<br />

کے گر سیکھت ہے ۔<br />

-<br />

اکتوبر <br />

35


مطلہءاقبل کے چند مخذ<br />

ا۔<br />

استد غل اور ڈاکٹر اقبل‘‏ اردو کے دو ایسے شعر ہیں‘‏<br />

جن پر بڑا ک ہوا ہے۔ غلبیت اور اقبلیت دو الگ سے‘‏<br />

شبے بن گئے ہیں۔ گوی انھیں مضمون ک درجہ حصل<br />

ہوگی ہے۔ ان پر اتن زیدہ ک ہو جنے کے بوجود‘‏ مزید<br />

ک کے دروازے ابھی تک کھے ہوئے ہیں۔ ان پر ہونے<br />

والے ک کی نوعیت و حیثیت ک ابھی تک جئزہ کرن‏‘‏ بقی<br />

ہے۔ جمہ مخذ کی جمع اور اپنی نوعیت کی جمع بندی ک<br />

ک بھی ابھی بقی ہے۔ اس ذیل میں کسی مخذ کو ممولی<br />

سمجھ کر‘‏ نظرانداز کرن زیدتی کے مترادف ہوگ۔ میں یہں<br />

چند ایک مصدر کی نشن دہی کر رہ ہوں۔ یہ فہرست بھی‘‏<br />

بیس سل سے زیدہ پرانی ہے۔ ہو سکت ہے‘‏ اقبل پر ک<br />

کرنے والوں کے لیے‘‏ یہ مصدر کسی نکسی سطع پر ک<br />

کے نک یں۔<br />

اقبل‘‏<br />

<br />

ڈاکٹر بنگ درا شیخ غال عی اینڈ سنز‘‏ الہور<br />

36


۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

اقبل‘‏<br />

ڈاکٹر بل جبریل شیخ غال عی اینڈ سنز‘‏ الہور<br />

37<br />

<br />

اقبل‘‏<br />

<br />

اقبل‘‏<br />

<br />

ڈاکٹر ضر کی شیخ غال عی اینڈ سنز‘‏ الہور<br />

ڈاکٹر ارمغن حجز احسن برادر‘‏ انر کی‘‏ الہور<br />

اقبل‘‏ ڈاکٹر بقیت اقبل آئنہءاد‏‘‏ انر کی‘‏ الہور<br />

ابوالیث صدیقی‘‏<br />

کراچی<br />

ڈاکٹر آج ک اردو اد‏‘‏ قصر کت‏‘‏<br />

<br />

<br />

احمد میں اختر‘‏ قضی<br />

اکدمی پکستن الہور<br />

<br />

اقبلیت ک تنقیدی<br />

انور سدید‘‏ ڈاکٹر اقبل کے کالسیکی<br />

پکستن‘‏ الہور<br />

<br />

اسو احمد انصری‘‏<br />

مجس ترقی اد الہور<br />

‘<br />

پروفیسر اقبل کی<br />

<br />

<br />

جئزہ اقبل<br />

نقوش اقبل اکدمی‘‏<br />

تیرہ نظمیں<br />

۔این میری شمل مترج ڈاکٹر محمد ری ض ‘ شہپر اقبل‘‏<br />

گو پبیشرز‘‏ الہور


۔اس انصری<br />

اقبل عہد آفرین کروان اد‏‘‏ متن صدر<br />

38<br />

<br />

۔اکبر عی سید‘‏ ایڈووکیٹ اقبل اس کی شعری<br />

پیغ‏‘‏ اقبل اکدمی‘‏ پکستن‘‏ الہور<br />

<br />

اور<br />

۔افتخر حسین شہ‘‏ سید اقبل اور پیروی شبی‘‏ سنگ<br />

میل پبیشرز‘‏ الہور‘‏<br />

<br />

۔اکبر حسین‘‏ ڈاکٹر‘‏ مطلہءتمیحت واشرات اقبل اقبل<br />

اکدمی‘‏ پکستن‘‏ الہور<br />

۔ایس اے رحمن‘‏<br />

اسالمیہ‘‏ الہور<br />

<br />

<br />

جسٹس‘‏<br />

‘<br />

اقبل اور سوشز ادارہ ثقفت<br />

۔احمد ندی قسمی یونس جوید ادارت‘‏ صحیہءاقبل<br />

مجس ترقی اد‏‘‏ الہور<br />

<br />

۔ تثیر‘‏ ڈاکٹر اقبل ک فکر و فن<br />

بزار الہور<br />

<br />

۔جبر عی سید اقبل ک فنی<br />

الہور<br />

یونیورسل بکس‘‏ اردو<br />

ارتق بز اقبل‘‏ ک روڑ‘‏<br />

۔جگن نتھ آزاد اقبل اور اس ک عہد االد‏‘‏ انر کی‘‏


یع<br />

الہور<br />

39<br />

<br />

حمید احمد خں‘‏ پروفیسر اقبل شخصیت اور شعری<br />

بز اقبل‘‏ ک روڑ‘‏ الہور<br />

<br />

۔حمید رض صدیقی‘‏ اجمل صدیقی<br />

کروان اد‏‘‏ متن صدر<br />

۔ خلد سید بٹ‘‏<br />

ثقفت‘‏ پکستن<br />

۔<br />

<br />

<br />

رئیس احمد جری<br />

اینڈ سنز‘‏ الہور<br />

اقبل جدوجہد آزادی؛<br />

ڈاکٹر اقبل ک نظریہءثقفت ادارہء<br />

<br />

اقبل اور عش رسول شیخ غال<br />

۔ رئیس احمد جری اقبل اپنے آءینے میں کت منزل‘‏<br />

کشمیری بزار‘‏ الہور<br />

۔ رشید احمد‘‏ فرو احمد مرتبین پکستنی<br />

گورنمنٹ سرسید کلج‘‏ رآولپنڈی‘‏<br />

<br />

اد‏‘‏ فیڈرل<br />

۔ رشید احمد صدیقی‘‏ پروفیسر اقبل شخصیت اور<br />

شعری‘‏ اقبل اکدمی‘‏ الہور<br />

<br />

یس اختر‘‏<br />

پکست<br />

ڈاکٹر اقبلیت کے نقوش اقبل اکدمی‘‏


ن<br />

40<br />

<br />

۔ سی اختر‘‏<br />

الہور<br />

ڈاکٹر اقبل شنسی<br />

۔ سی اختر‘‏ ڈاکٹر اقبل اور ہمرے فکری<br />

میل پبیشرز‘‏ الہور<br />

۔ سی اختر‘‏<br />

پبیشرز‘‏ الہور<br />

۔ سی اختر‘‏<br />

<br />

کے زاویے بز اقبل‘‏<br />

رویے سنگ<br />

ڈاکٹر اقبل شع صد رنگ سنگ میل<br />

<br />

<br />

ڈاکٹر اقبل ممدوح عل بز اقبل‘‏<br />

الہور<br />

۔ سید احمد رفی اقبل ک نظریہءاقبل ادارہ ثقفت<br />

اسالمیہ‘‏ الہور<br />

<br />

اد مکتبہ اخال و رضوی‘‏ سید تہذی بقر سجد ۔<br />

جدید <br />

۔ شورش کشمیری‘‏<br />

<br />

۔ شہد حسین رزاقی<br />

الہور<br />

آغ اقبل پیمبر انقال فیروز سنز<br />

مقالت حکی ادارہ ثقفت اسالمیہ‘‏


۔ شمی مک‘‏ ڈاکٹر اقبل کی قومی شعری مقبول<br />

اکیڈمی‘‏ الہور<br />

۔ صلح‘‏<br />

ابو محمد قرآن اور اقبل سنگ میل پبشرز‘‏<br />

ھ<br />

41<br />

الہور <br />

ادبی دنی‏‘‏ اقبل تصورات صالح الدین احمد‘‏ موالن ۔<br />

الہور<br />

۔<br />

<br />

۔<br />

<br />

عزیز احمد اقبل اور پکستنی<br />

عزیز احمد اقبل اور نئی<br />

۔ عبدت بریوی‘‏<br />

الہور<br />

۔ عبدت بریوی‘‏<br />

پکستن<br />

<br />

۔ عبدت بریوی‘‏<br />

ترقی اردو پکستن<br />

اد مکتبہ علیہ‘‏ الہور<br />

تشکیل گو پبشرز‘‏ الہور<br />

ڈاکٹر اقبل احوال و افکر مکتبہ علیہ<br />

ڈاکٹر جدید شعری انجمن ترقی اردو<br />

ڈاکٹر غزل اور مطلہءغزل انجمن<br />

<br />

۔ عبدلا‘‏ سید‘‏ ڈاکٹر اشرات تنقید مکتبہ خیبن‘‏ الہور‘‏


۔ عبدلا‘‏ سید‘‏<br />

اقبل‘‏ الہور‘‏<br />

<br />

۔ عبدلا‘‏ سید‘‏<br />

اکیڈمی‘‏ الہور<br />

عبد عی ۔<br />

<br />

<br />

ڈاکٹر مطلہء اقبل کے چند نئے رخ بز<br />

ڈاکٹر مسئل اقبل مغربی<br />

پکستن اردو<br />

عبد‘‏ سید‘‏ شر اقبل بز اقبل الہور‘‏<br />

۔ عبدالوحد‘‏ سید نقش اقبل آئینہ‘‏ الہور<br />

۔<br />

عبد الحکی‏‘‏<br />

<br />

<br />

خیہ‘‏ ڈاکٹر فکر اقبل بز اقبل الہور<br />

۔ عبدالرحمن طر اشرات اقبل کت منزل‘‏<br />

بزار‘‏ الہور<br />

<br />

عبدالرحمن طر جوہر اقبل شیخ غال عی<br />

الہور<br />

۔ عبدالمجید ملک ذکر اقبل بز اقبل‘‏ الہور<br />

عبدلا قریشی آئینہءاقبل آئینہءاد‏‘‏ الہور<br />

کشمیری<br />

اینڈ سنز‘‏<br />

<br />

<br />

42


۔ عبدالرشید فضل‘‏<br />

اقبل اکدمی پکستن<br />

کوک شدانی<br />

اقبل اسرارورموز<br />

43<br />

<br />

کت منظور ع پکستن بحیثیت مکر عبدالحمید اقبل ۔<br />

خنہ‘‏ پشور<br />

<br />

۔ عبدالصمد خں‘‏<br />

خنہ‘‏ پشور<br />

عبدالح‏‘‏ ۔<br />

اردو پکستن<br />

<br />

مولوی<br />

<br />

۔ غال مصطے خں‘‏<br />

الہور<br />

۔ غال عمر‘‏<br />

الہور<br />

میر خوشحل و اقبل منظور ع کت<br />

مرت اقبل دانئے راز انجمن ترقی<br />

ڈاکٹر اقبل اور قرآن اقبل اکدمی‘‏<br />

ڈاکٹر اقبل ک کمل انسن مکتبہ علیہ‘‏<br />

اسال‏‘‏ اور قرآن ادارہ طوع پرویز اقبل احمد غال ۔<br />

کراچی<br />

۔ فتح محمد مک اقبل فکر و عمل بز اقبل‘‏ الہور<br />

۔ محمد فرمن‘‏<br />

الہور<br />

پروفیسر اقبل اور تصوف بز اقبل‘‏


۔ محمد حنیف شہد مکر پکستن سنگ میل پبیشرز‘‏<br />

الہور<br />

44<br />

<br />

۔ مظر حسن مک‘‏<br />

الہور<br />

۔<br />

<br />

<br />

محمد منور‘‏<br />

۔ محمد منور‘‏<br />

پکستن<br />

۔<br />

<br />

<br />

۔<br />

<br />

ڈاکٹر اقبل اور ثقفت اقبل اکدمی‘‏<br />

پروفیسر برہن اقبل اقبل اکدمی پکستن<br />

پروفیسر میزان اقبل اقبل اقبل اکدمی<br />

محمد حمد افکر اقبل اقبل اقبل اکدمی<br />

محمد<br />

۔مین الرحمن‘‏<br />

اکدمی پکستن<br />

۔ منہج الدین‘‏<br />

متن صدر<br />

پکستن<br />

یوسف حسرت کید اقبل اقبل اکدمی پکستن<br />

ڈاکٹر مرت اقبلیت ک مطلہ اقبل اقبل<br />

<br />

<br />

ڈاکٹر اقبل و تصورات اقبل کروان اد<br />

۔ محمد احمد صدیقی اقبل تیمی نظریت آل پکستن


یع<br />

ایجوکیشنل کنرنس کراچی<br />

۔ مہر‘‏<br />

اینڈ سنز‘‏<br />

۔<br />

غال رسول‘‏<br />

الہور<br />

45<br />

<br />

<br />

مرت سرود رفتہ شیخ غال عی<br />

محبو عی زیدی‘‏ سید اقبل ح اہل بیت شیخ غال<br />

اینڈ سنز‘‏ الہور<br />

۔ محمد ظریف‘‏<br />

منزل‘‏ الہور<br />

۔<br />

<br />

<br />

<br />

۔<br />

<br />

۔<br />

قضی<br />

اقبل قرآن کی<br />

روشنی<br />

میزا ادی مطلہءاقبل کے چند پہو بز اقبل‘‏<br />

میں کت<br />

الہور<br />

محمد عی‘‏ شیخ نظریہ و افکر اقبل نیشنل فؤنذیشن<br />

محمد ریض ‘<br />

ڈاکٹر افدات اقبل تج بک ڈپو‘‏<br />

الہور<br />

۔ محمد شہ‘‏ سید مرت اقبل پر ایک نظر اقبل اکیڈمی‘‏<br />

الہور<br />

۔ مک حسن اختر‘‏ ڈاکٹر اقبل‘‏<br />

یونیورسل بکس‘‏ الہور<br />

۔<br />

<br />

محمد رفیع الدین حکمت اقبل عمی<br />

ایک تحقیقی<br />

مطلہ<br />

کت خنہ‘‏<br />

الہور


یسن<br />

۔ محمد رفیع الدین ہشمی‘‏ سید اقبل کی<br />

گو پبیشرز‘‏ الہور<br />

حسنی مقصود ۔<br />

طویل نظمیں<br />

46<br />

<br />

کال اقبل روزنمہ وف‏‘‏<br />

الہور <br />

<br />

۔ مقصودحسنی<br />

وف‏‘‏ الہور مرچ<br />

۔<br />

مقصودحسنی<br />

اپریل<br />

مسمن اقبل کی<br />

<br />

<br />

الہور -<br />

اقبل اور تحریک آزادی<br />

نظر میں روزنمہ<br />

نومبر<br />

روزنمہ وف‏‘‏<br />

۔ مقصود حسنی اقبل کے کال میں دعوت آزادی<br />

روزنمہ وف‏‘‏ الہور اکتوبر<br />

<br />

-<br />

۔ مقصود حسنی اقبل اور تسخیر کئنت کی<br />

روزنمہ وف‏‘‏ الہور فروری<br />

۔ مقصود حسنی<br />

الہور جوالئی<br />

<br />

-<br />

-<br />

فالسی<br />

اقبل ک نظریہءقومیت روزنمہ وف‏‘‏<br />

<br />

۔ مقصود حسنی اقبل اور ربط مت کی<br />

مشر‏‘‏ جنوری<br />

۔<br />

<br />

الہور -<br />

مقصود ح<br />

اقبل کے سیسی<br />

مشی<br />

اصطالح روزنمہ<br />

اور اخالقی


47<br />

نظریت ‘<br />

۔<br />

مہنمہ تحریریں‘‏<br />

مقصود حسنی<br />

۔ نصیر احمد نصر‘‏<br />

پکستن<br />

۔<br />

اپریل الہور‘‏<br />

<br />

<br />

۔<br />

<br />

۔<br />

اقبل لندن میں اردو نیٹ جپن‘‏<br />

انجمن<br />

ڈاکٹر اقبل اور جملیت اقبل اکدمی<br />

نذیر احمد اقبل کے صنئع بدائع آئینہءاد‏‘‏<br />

نذیر نیزی‘‏ سید دانئے راز اقبل اکدمی<br />

وحید قریشی‘‏<br />

ڈاکٹر اقبل اقبل اکدمی<br />

۔ وحید قریشی‘‏ ڈاکٹر مرت منتخ مقالت‘‏<br />

اقبل اکدمی پکستن<br />

وزیر آغ‏‘‏ ۔<br />

پکستن<br />

الہور<br />

پکستن<br />

پکستن<br />

<br />

<br />

<br />

وزیر آغ‏‘‏ ۔<br />

الہور<br />

وزیر آغ‏‘‏ ۔<br />

ہؤس‘‏ الہور<br />

اقبل ریوریو<br />

ڈاکٹر تصورات عش وخرد اقبل اکدمی<br />

ڈاکٹر اردو شعری<br />

ک مزا مکتبہ علیہ‘‏<br />

ڈاکٹر روح تنقید اد عشرت پبیشنگ


وزیر آغ‏‘‏ ۔<br />

عظی وقر ۔<br />

تصنیت<br />

سید‘‘‏<br />

ڈاکٹر مطلہءاقبل بز اقبل‘‏<br />

الہور<br />

پروفیسر اقبل شعر اور فسی<br />

<br />

۔<br />

واجد رضوی<br />

دانئے راز مقبول اکیڈمی‘‏<br />

الہور<br />

102. The work of Mohammad Iqbal Edited by: Abdur Rauf ,<br />

People's publishing house, Lahore, 1983<br />

103. A message from the east By: M. Hadi Hussain, Iqbal<br />

Ac. Pak. Lahore, 1977<br />

104. Iqbal-- a critical study By: Mesba-ul-Haq, Farhan<br />

Publishers, Lahore, 1976<br />

105. About Iqbal and his thought, By; M.M. Sharif, Inst. of<br />

Islamic Culture, lahore, 1976<br />

106. Iqbal the great poet of Islam By: Shah Abdul Qadir,<br />

Sung-e-meal publications, Lahore, 1987<br />

107. Iqbal and Quranic Wisdom by: Mohammad Munawar,<br />

Islamic Books Foundation 1981<br />

48


108. Some Aspects of Iqbal's thought, By Aasif Iqbal,<br />

Islamic Books Service, Lahore<br />

109. Poetry of Iqbal, By: Sir Zulifqar Ali, Aziz Publishers,<br />

Lahore, 1972<br />

110. Iqbal the Universal Poet, By: Dr. A. D. Taseer, Munoib<br />

Publishers, Lahore, !977<br />

رسئل<br />

49<br />

افشں‘‏ مجہ گورنمنٹ دیل سنگھ کلج‘‏<br />

جنوری<br />

الہور‘‏ اقبل نمبر<br />

<br />

<br />

افکر م‏‘‏ مہ نمہ‘‏ الہور اقبل نمبر نومبر<br />

<br />

<br />

<br />

اورا‏‘‏ سہ مہی اقبل نمبر<br />

مہ نو‘‏ مہ نمہ‘‏ الہور‘‏ نومبر<br />

مواخذہ‘مہ نمہ الہور‘‏ اقبل نمبر نومبر<br />

نیرنگ خیل مہ نمہ ستمبر اکتوبر


اخبرات<br />

روزنمہ آفت الہور ‘ ستمبر ‘ ‘ ‘ ‘<br />

نومبر ، ‘<br />

روزنمہ امروز الہور <br />

فروری ‘ ‘ ‘<br />

<br />

روزنمہ جنگ الہور <br />

نومبر<br />

روزنمہ جہں نم الہور نومبر ‘ <br />

روزنمہ مشر الہور <br />

نومبر<br />

روزنمہ نوائے وقت الہور <br />

روزنمہ مشر الہور <br />

نومبر<br />

<br />

نومبر<br />

<br />

روزنمہ وف الہور ستمبر‘‏ ‘ ‘ ‘ ‘<br />

نومبر ‘<br />

دسمبر<br />

نومبر<br />

50<br />

-<br />

غیر مطبوعہ مضمین‘‏<br />

مقصود حسنی


۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

اقبل کی<br />

اقبل<br />

نظ میں اور تو کے حواش ی<br />

ک نظری ہءمش و مشرت<br />

اقبل اور غزالی<br />

کی<br />

فکر ک تقبی<br />

مطلہ<br />

مطلہءشر اقبل کے حوالہ سے چند مروضت<br />

اقبل اور مغربی<br />

اقبل کی<br />

مکر ین<br />

یورپ روانگی<br />

اقبل ک فسفءعش<br />

اقبل ک فسہءخود ی<br />

نظ طوع اسال ای ک جئزہ<br />

سے پہے کے احوال<br />

51


یگئ<br />

یآت<br />

فسہ خودی‘‏<br />

اس کے حدود اور ڈاکٹر اقبل<br />

ی<br />

خودی‘‏ استدادی قوت ک ن ہے‘‏ جو کسی چیز ی ذی روح<br />

وغیرہ سے مخصوص کر دی ہوتی ہے۔ تہ یہ اضفہ<br />

پذیر ہے۔ اسی طرح اس میں کمی بھی رہتی ہے۔ اس<br />

میں اضفہ ی کمی کی بھی‘‏ حدود مخصوص ہوتی ہیں۔<br />

کمی‘‏ اضفے کی راہ لے سکتی ہےاور اضفہ زوال ک<br />

رستہ اختیر کر سکت ہے ۔<br />

اضفے اور کمی کی صورت میں‘‏ اس کی استداد کر میں<br />

فر آ جت ہے۔ یہ استداد کر ہی فرد واحد‘‏ قوموں یہں<br />

تک‘‏ کہ پوری انسنی زندگی برادری کی موجودہ صورت<br />

حل کو تبدیل کر سکتی ہے۔ کئنت کی کوئی شے‘‏ ایک<br />

دوسرے سے غیرمت نہیں۔ ایک ک کی‏‘‏ دوسرے اور<br />

دوسرے سے دوسروں کو متثر کرت ہے۔ ی اس میں<br />

دوسروں کو متثر کرنے کی صالحیت موجود ہوتی ہے ۔<br />

اس میں اضفے کی بہت سی صورتیں موجود ہوتی ہیں ی<br />

ہو سکتی ہیں۔<br />

حجت‘‏ ضرورت‘‏<br />

مد<br />

ی غرض کے تحت‘‏<br />

ی دو<br />

52<br />

کس -


یآت<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

دو سے زائد افراد ایک پیٹ فر بن سکتے ہیں۔<br />

وقتی ی دیرپ بھی ہو سکت ہے ۔<br />

یہ اجتمع<br />

کسی بھی نوعیت ک ہو‘‏ اس کے زیر اثر لوگوں ک<br />

بہمی انسالک ممکن ہوت ہے۔ اس کے لیے افراد اکٹھے کر<br />

لیے جتے ہیں ی ہو جتے ہ یں۔<br />

کز ‘ -<br />

ی صورتیں بھی شخص کو‘‏ شخص کے قری لے<br />

ہیں۔<br />

ردعم -<br />

ہنر متحرک زندگی<br />

ک بڑا اہ عنصر ہے ۔<br />

ا۔ایک ہنر سے مت شخص ایک دوسرے کے قری رہتے<br />

ہیں ی آ سکتے ہ یں۔<br />

مقبہ بزی<br />

ہے ۔ راہ پتی<br />

ج۔ سیکھنے والے میدان میں اترتے ہ یں۔<br />

د۔اس ہنر کے ضرورت مند ان سے رابطہ میں رہتے ہ یں۔<br />

مذہ اور نظریہ‘‏ بڑے مضبوط عنصر ہیں۔ یہ اشحص -<br />

کے اتحد ک ذریہ بننے میں کیدی کردار ادا کرتے ہ یں۔<br />

رنگ‘‏ نسل عالقہ اور زبن‘‏ انسنی زندگی میں بڑی<br />

اہمیت کے حمل ہیں۔ جہں ان کے حوالہ سے عصبیت جن<br />

53


۔ سی س<br />

۔<br />

ہے‘‏ لیتی<br />

وہں بہمی<br />

ت اور رابطہ بھی<br />

جگہ پت ہے ۔<br />

ی‘‏ فالحی اور سمجی گروپ تشکیل پتے رہتے<br />

ہیں۔ یہ شخص کو‘‏ بہت سے حوالوں سے‘‏ دوسرے<br />

اشخس سے پیوست کرتے ہ یں۔<br />

یہ اور قو‏‘‏ شخص کو شخص سے نتھی<br />

ہیں۔<br />

رکھتے<br />

54<br />

قب -<br />

مزاجوں میں متی<br />

ہیں۔<br />

ممثتیں شخصی<br />

قربت ک سب بنتی<br />

۔ ہ مزاج اور ہ خیل ہونے کی وجہ سے‘‏ چہے ان کی<br />

صورت وقتی اورلمحتی ہی کیوں نہ ہو‘‏ شخص ک شخص<br />

سے‘‏ ارتبط پیدا کرتی ہیں۔<br />

۔<br />

۔<br />

دو غیر جنس بھی<br />

بھی ہ عمری<br />

سمجی رس و رواج او ہ شغی<br />

اہ ذریہ ہے ۔<br />

ہ رک چل سکتےہ یں۔<br />

اس ذیل میں بڑا متبرذریہ ہے ۔<br />

اس ضمن میں بڑا<br />

-<br />

درج بال سطور میں چند ایک ک ذکر کی گی ہے ورنہ اس<br />

کی بہت سی صورتیں موجود ہیں۔ یہں تک کہ بہمی


اختالفت کو بھی نظر انداذ نہیں کی ج سکت۔ ان تم<br />

صورتوں میں آگہی‘‏ اعتمد‘‏ حوصہ‘‏ کچھ کرنے ک جذبہ‘‏<br />

ہنر‘‏ تجربہ‘‏ عدات‘‏ اطوار اور کسی دوسرے کی شخصیت<br />

میں پوشیدہ خص جوہر اور کمل‘‏ جو وہ استمل میں<br />

نہیں ال رہ ہوت‏‘‏ ہتھ لگتے ہیں۔ ان عنصر سے شخصی<br />

خودی کو توانئی میسر آتی ہے اور شخص ک وجود<br />

استحق پکڑت ہے۔ اس میں‘‏ میں ہوں‘‏ کو تقویت میسر آتی<br />

ہے ۔<br />

بلکل اسی طرح‘‏ خودی زوال ک شکر بھی ہوتی ہے۔ اس<br />

کی بہت سی صورتیں ہو سکتی ہیں۔ ان میں تنہئی س<br />

سے مہک ہے۔ وہ خود الگ تھگ ہو جت ہے۔ سوسئٹی<br />

اس کو الگ تھگ کر دیتی ہے۔ کوئی بھی صورت ہو<br />

سکتی ہے ۔<br />

خودی زوال ک شکر ہو ی ترقی کی منزل طے کر رہی ہو‘‏<br />

صر پر نہیں آتی۔ یہ بھی کہ وہ المحدود نہیں ہوتی۔ فرش‘‏<br />

عرش‘‏ کرسی غرض س کچھ اس زد ی دسترس میں آ<br />

جئے‘‏ تو بھی اسے المحدود نہیں کہ ج سکت‏‘‏ کیونکہ<br />

پوری کئنت حددوں میں ہے۔ ج اسے المحدود ہونے ک<br />

گمن گزرت ہے‘‏ نبود ہو جتی ہے۔ نمرود فرعون اور<br />

55


سکندر کو یہی گمن گزرا‘‏ تو ہی ہالکت سے دوچر ہوئے‘‏<br />

کیوں کہ کئنت المحدود نہیں۔ دوسرا فن ک عنصر‘‏ ہر کسی<br />

سے منسک ہے۔ المحدود صرف اور صرف لا کی ذات<br />

گرامی ہے‘‏ جس ک فن کے ستھ ت نہیں۔ فن اس کی<br />

تخی کردہ ہے۔ خودی کے المحدود ہونے کے لیے دو<br />

رستے ہ یں۔<br />

میں ہوں کو المحدود کے تبع کر دے۔ اس ذیل میں بالل<br />

اور عمر بن عبدالزیز کو بطور مثل لی ج سکت ہے۔ وہ<br />

عمی طور پر اپن مستحک وجود رکھتے تھے<br />

میں ہوں کو خت کرکے‘‏ المحدود میں مدغ کر دے۔ منصور<br />

اور سرمد‘‏ اس کی بہترین مثلیں ہیں۔ یہ دونوں‘‏ عمی طور<br />

پر‘‏ موجود کی حجت سے بالتر تھے ۔<br />

سری کئنت کی خودی مجتمع ہو جئے‘‏ تو بھی وہ<br />

المحدود نہیں ہو پتی۔ انسن لا کی اشرف اور احسن<br />

مخو ہے۔ کئنت میں موجود ہر شے اور ذی روح کی<br />

خودی‘‏ اس کے برابر نہیں اور یہ ان کی گرفت سے بہر<br />

ہے۔ اس کی سوچ کے حقے‘‏ کئنت کے حوالہ سے<br />

المحدود ہیں۔ یہ کی کر ڈالے ی کروٹ لے‘‏ کوئی نہیں جن<br />

پت۔ یہ س کچھ ہو کر بھی‘‏ مخصوص حدوں میں ہے۔<br />

56


ینب<br />

منصور اور سرمد سے لوگوں کو اس میں نہ رکھیے۔ اسی<br />

طرح‘‏ اس محتر ختون کو بھی الگ رکھیے‘‏ جسے خوند<br />

اور اپنی اوالد کی شہدت کی فکر نہیں۔ اس کی خودی‘‏<br />

نبوت سے منسک تھی۔ نبوت لا سے منسک تھی۔ اگر<br />

اس کی خودی کئنت کے دائرہ میں ہوتی‘‏ تو اسے خوند‘‏<br />

بچوں کے ستھ ستھ نبی کی بھی چنت ہوت ی۔<br />

اس سطع کی تخصیص کی صورت نہ ہوتی۔ یہ بھی کہ جبی<br />

اور ممت کے حوالہ سے‘‏ وہ س سے پہے اپنے بچوں ک<br />

پوچھتی۔ اس کے بد خوند اور اس ذیل میں تسی پ کر<br />

ک پوچھتی۔ بیٹوں کی شہدت ک سن کر‘‏ اپنے آپے میں<br />

نہ رہتی۔ آج اگر بیٹوں کی عید پر قربنی ک حک ی سنت<br />

موجود ہوتی‘‏ تو سچ یہی ہے‘‏ میرے سمیت‘‏ کوئی مسمن<br />

ہی نہ ہوت۔ زبنی کالمی کہہ دین اور بت ہے‘‏ اس کہے پر<br />

عمل کرن اس سے قطی الگ بت ہے۔ اس حوالہ غور کی<br />

جئے تو‘‏ خودی ک ایک دائرہ اور حقہ مخصوص و محدود<br />

ہو جت ہے ۔<br />

اقبل ک یہ شر‘‏ بڑا واضح ہے اور اس میں کوئی<br />

اور استرہ موجود نہ یں۔<br />

خودی<br />

کو کر بند اتن کہ ہر تقدی ر سے پہے<br />

عالمت<br />

57


۔<br />

۔<br />

خدا بندے سے خود پوچھے‘‏<br />

بت تیری<br />

رض کی ہے<br />

خودی<br />

اتن کہ<br />

کو کر بند<br />

ہر تقدی ر سے پہے<br />

خدا بندے سے<br />

خود پوچھے<br />

بت تیری<br />

اس شر کی<br />

رض کی ہے<br />

تہی کی<br />

ذلیل میں<br />

خدا خل اور بندہ مخو ہے ۔ -<br />

دونوں ہ مرتبہ اور ہ جنس نہیں ہ یں۔<br />

دونوں کی آگہی کی سطع ایک نہ یں۔ -<br />

بندے ک ع عطئی<br />

ہے۔<br />

یہ عنصر پیش نظر رکھ یں۔<br />

خدا ک ع ذاتی<br />

خدا قئ بذات ہے ۔ بندہ قئ بذات نہ یں۔ -<br />

خدا ہر حوالہ سے بےنیز ہے ۔ -<br />

ہے ۔<br />

58


یغن<br />

بندے ک ذاتی کچھ نہیں‘‏ جو ہے خدا ک دی ہوا ہے۔ خدا -<br />

کے پس جو کچھ ہے‘‏ بالشرک غیرے اس ک اپن ہے ۔<br />

خدا کو اس کی حدوں کے حوالہ سے کوئی نئیں جنت -<br />

اور نہی جننے کی بسط رکھت ہے۔ اس کے برعکس‘‏ خدا<br />

بندے کو‘‏ اس سے کہیں زیدہ جنت ہے ۔۔<br />

ی کر ک‏‘‏ کتن عوضنہ کتن بنت ہے‘‏<br />

سے‘‏ کہیں بہتر اور زیدہ جنت ہے ۔<br />

وہ<br />

وہ کرنے والے<br />

کس -<br />

دینے کے حوالہ سے‘‏<br />

محتج اور زیردست نہ یں۔<br />

-<br />

وہ فضل واال ہے اور توقع سے زائد دے سکت ہے ۔ -<br />

توقع سے زائد دی بالشبہ فضل لا ہے ۔<br />

وہ عط کے ممہ میں‘‏<br />

بخیل نہیں‘‏<br />

ہے ۔<br />

-<br />

-<br />

انسن کی مرضی‘‏ خدا کی مرضی کے متحت ہے۔ خدا<br />

کی مرضی‘‏ انسن کی مرضی کے متحت نہ یں۔<br />

ڈاکٹر اقبل ک یہ شر‘‏ شرک سے لبریز ہے اور میں ہوں‘‏<br />

کو اجگر کرتے کرتے‘‏ فرعونیت کی طرف لے جت ہے۔<br />

فرعون بھی یہی گمن رکھت تھ‏‘‏ اپنی اس کج فہمی کی<br />

وجہ سے‘‏ ہالکت سے دوچر ہوا۔ ایک ع آدمی کی‏‘‏ ینب<br />

59


ینب<br />

رسول بھی‘‏ اس طرح کی سوچ‘‏ نہیں سوچ سکت۔ وہ اپنی<br />

مرضی تبع رکھنے اور ازن پر سربہ خ کرنے‘‏ کی صورت<br />

میں ہی‘‏ ہے۔ بندہ بھی‘‏ ت بندہ ہے‘‏ ج وہ خدا کی<br />

مرضی کو ہی‘‏ حرف آخر‘‏ دل و دل و جن سے جنت ہے ۔<br />

ڈاکٹر اقبل ک ایک اور شر ہے ۔<br />

عبث ہے شکوہءتقدیر<br />

تو خود تقدیر<br />

ی زداں<br />

یزداں کیوں نہی ں ہے<br />

خودی کی سربندی کے حوالہ سے‘‏ یہ شر پہے شر<br />

سے قربت رکھ ہے۔ میں نہیں سبھ توں‘‏ کے حوالہ سے‘‏<br />

یہ درست ہے۔ ڈاکٹر اقبل اس نظریہ کے قئل نیہں ہیں اس<br />

لیے‘‏ اس پر‘‏ میں ہوں ک اطال ہوت ہے۔ خودی کے تبع<br />

ہونے کی صورت میں‘‏ یزداں کی مرضی ک تبع ہے۔ کیس‏‘‏<br />

کس طرح اور کتن طے کرنے ک ح‏‘‏ یزداں کے پس ہی<br />

رہت ہے۔ یہ شر اس مہو کی طرف لے جت ہے کہ یزداں<br />

تقدیر ک ممہ اپنی نہیں‘‏ اس کی مرضی اور ایم پر طے<br />

کرے ۔<br />

ڈاکٹر اقبل یہ شر بھی<br />

پرچر ہے ۔<br />

مالحظہ فرمئیں‘‏<br />

کھال آمریت ک<br />

60


نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ اسمن کے ل یے<br />

جہں ہے تیرے لیے تو نہیں جہں کے ل یے<br />

ہر چیز‘‏ دوسری سے‘‏ فطری طور پر‘‏ وابستہ اور -<br />

انحصر کرتی ہے ۔<br />

ہ تو<br />

یزداں کو مکف و مقد کرن ہے ۔<br />

61<br />

ی -<br />

‘<br />

‘<br />

اس سے خود غرضی ک پہو سمنے آت ہے ۔ -<br />

خدمت میں‘‏ عظمت پوشیدہ ہے ۔ -<br />

لو س دو کچھ نہ‘‏ میں خودداری کی موت ہے اور یہ -<br />

مومن ک طور اور وتیرہ ہو ہی نہیں سکت ۔<br />

آپ کری سے بڑھ کر کون ہو سکت ہے۔ آپ کری س -<br />

کے لیے تھے ۔<br />

دے کر ہی حصل ہوت ہے ۔ -<br />

نے میں جو لطف پوشیدہ ہے‘‏<br />

وہ لینے میں نہ یں۔<br />

ید -<br />

ا جہں ہے تیرے ل یے -<br />

تو نہیں جہں کے ل یے


جہں خدمت گزار ہو-‏ اس سے خدمت لین تیرا ح ہے۔<br />

خدمت تیرے فرائض میں نہیں‘‏ سے زیدہ غیر مقول کوئی<br />

بت نہیں ہو گ ی۔<br />

اقبل کے فسہءخودی میں‘‏ سرتر اور نٹشے کے‘‏ قد لیت<br />

نظر آت ہے۔ یہ بھی کہ وہ تذبذ ک شکر ہیں۔ کوئی بت‘‏<br />

اس وقت تک باثر نہیں ہوتی‘‏ ج تک کہنے واال عمل نہ<br />

ہو۔ اس ذیل کی زندگی ک دینت دارانہ مطلہ ضروری<br />

ٹھہرت ہے۔ عم کرا‏‘‏ تحریر تقریر میں‘‏ ڈاکٹر اقبل ک حوا<br />

لہ دینے سے پہے‘‏ ان کے کہے پر غور فرا لی کریں۔ یہ<br />

انداز درست نہیں‘‏ چونکہ یہ بت ڈاکٹر اقبل کی کہی ہوئی<br />

ہے‘‏ اس لیے غط نہیں ہو سکتی ی اس میں خمی ہو ہی<br />

نہیں سکت ی۔<br />

62


یآت<br />

االد آور اقبل فہم ی<br />

ایک شخص کی بہتر کرگزاری‘‏ ایک کنبہ ی قبیہ کی‏‘‏<br />

پورے عالقہ کی شہرت ک سب بنتی ہے۔ متقہ عہد تک<br />

موقوف نہیں‘‏ نسیں بھی اس پر فخر محسوس کرتی<br />

ہیں۔ لوگ کسی نکسی حوالہ سے‘‏ اس سے اپنے ت ک<br />

جواز تالشتے ہیں۔ ت نہ نکنے کی صورت میں؛ ہ<br />

عالقہ‘‏ ہ زبن ی ہ وطن ہونے ک سبقہ کسی سطع پر نظر<br />

انداز نہیں کرتے۔ اس میں سرفرازی ہی نہیں‘‏ شنخت بھی<br />

میسر آتی ہے اور یہ کوئ ایسی ممولی بت بھی نہ یں۔<br />

اقبل شر و غر میں بند اور جدا فکری حوالہ سے<br />

شہرا رکھت ہے۔ اس کی فکر و زبں پر ہزاروں صحت<br />

تحریر ہو چکے ہیں۔ جمت میں اقبلیت سے مت شبہ<br />

جت قء ہو چکے ہیں۔ محقیقن اقبل پر تحقیقی ک کرکے<br />

ڈگریں حصل کر رہے ہ یں۔<br />

انجمن اسالمیہ قصور کے ایک اجالس میں اقبل تشریف ال<br />

چکے ہیں اور یہ انجمن کے لیے بڑے اعزاز کی بت تھی۔<br />

اسالمیہ کلج قصور اور اسالمیہ ہئ اسکول قصور‘‏ انجمن<br />

63


یع<br />

سے مت رہے ہیں‘‏ المحلہ یہ بت‘‏ ہر دو اداروں<br />

کےلیے بھی‘‏ اعزاز کی بت ہے۔ اسالمیہ کلج قصور کو یہ<br />

بھی فخر حصل ہے‘‏ کہ اس نے اپنے پرچے االد کے<br />

ذری ے اقبل سےمت مضمین شءع کیے ہیں۔ یہ<br />

اطراف میں بڑے اعزاز اور فخر کی بت ہے۔ کلج کے<br />

موجودہ سربراہ پروفیسر راؤ اختر اقبالت میں<br />

خصوصی توجہ رکھتے ہیں۔ وہ اس ذیل میں مختف نوعیت<br />

کے پروگرا کراتے رہتے ہیں۔ شمرہ - کے<br />

لیے‘‏ ان کی ہدایت پر‘‏ راق نے ایک تحریر پیش کی ہے ۔<br />

64<br />

‘<br />

‘<br />

<br />

االد میں اقبل پر مواد تو چھپ ہی ہے‘‏ ڈاکٹر سید محمد<br />

عبدلا‘‏ ڈآکٹر نصیر احمد نصر‘‏ ڈاکتر عبدالسال خورشید‘‏<br />

ڈاکٹر تبس کشمیری‘‏ داکٹر غال شبیر ران‏‘‏ ارشد احمد<br />

حقنی‘‏ عشرت رحمنی‘‏ شریف کنجہی ایسے لظ شنس<br />

لوگوں کی اقبل کے حوالہ سے کوش ہ‏‘‏ کی اشعت ک<br />

بھی االد کو اعزاز حصل ہے۔ ان کے انمول لظ‘‏ یقین<br />

حوالہ ک درجہ رکھتے ہیں۔ اگے صحت میں‘‏ االد میں<br />

اقبل پر شءع ہونے والی تحریروں کی تصیل پیش کی گئ<br />

ہے ۔<br />

عالمہ سر محمد اقبل<br />

فیض احمد -<br />

-


اقبل ک فسہء خودی<br />

ستروں سے آگے<br />

اقبل ک مرد کمل<br />

اقبل اور فطرت<br />

- شوکت عی<br />

<br />

-<br />

-<br />

مراج الدین احمد<br />

<br />

-<br />

-<br />

ای مبشر احمد<br />

- -<br />

-<br />

فکر اقبل اور عورت<br />

اقبل اور مسہءخودی<br />

محبت عی<br />

- شکر انج<br />

عالمہ اقبل کے حضور حضری<br />

عبدلا<br />

- -<br />

- -<br />

- شیخ محمود احمد<br />

<br />

-<br />

کے چند مواقع<br />

-<br />

<br />

-<br />

اقبل ک فسہ عقل و عش<br />

اقبل اور مسہءجبروقدر<br />

اقبل ک فسفءخودی<br />

اقبل اور مشیت<br />

-<br />

خورشید خواجہ<br />

- سمیہ اشرف گورا<br />

-<br />

ڈاکٹر سید<br />

<br />

<br />

-<br />

حمد نواز -<br />

<br />

-<br />

-<br />

اقبل ک تصور شہین<br />

محمد شیع<br />

<br />

-<br />

رضیہ ران -<br />

اقبل اور نظریہء موکیت و اشتراکیت<br />

- -<br />

-<br />

محمد حمد نواز<br />

-<br />

-<br />

65


اقبل اور فنون لطیہ<br />

66<br />

-<br />

محمد اکرا ہوشیرپوری<br />

-<br />

-<br />

اقبل دور حضر ک عظی مکر<br />

اقبل کے صوفینہ تصورات<br />

- رضلا طل -<br />

-<br />

محمد اکرا ہوشیرپوری<br />

-<br />

-<br />

عالمہ اقبل اور محمد عی<br />

- جوہر<br />

ڈاکٹر سید محمد عبدلا<br />

-<br />

-<br />

فرد اور مت اقبل کی<br />

- نظر میں<br />

ڈاکٹر نصیر احمد نصر<br />

-<br />

- -<br />

زمنہ ب تو نہ سز و تو بہ زمنہ ستیز<br />

ہشمی<br />

- -<br />

مس قومیت اور نظریہءپکستن<br />

خورشید<br />

اقبل اور قومی<br />

اقبل اور قومی<br />

-<br />

- -<br />

- ثقفت<br />

تہذی ک تحظ<br />

- شی الرحمن<br />

ڈااکٹر عبدالسال<br />

ڈاکٹر تبس کشمیری<br />

- -<br />

-<br />

ارشد احمد حقنی<br />

-<br />

-<br />

اقبل اور تصور آزادی<br />

-<br />

عشرت رحمنی<br />

- -


اقبل ک فسہءتی<br />

اقبل اور پنج<br />

فکری اقبل کی<br />

67<br />

-<br />

عبدالغر نظمی<br />

- شریف کنجہی<br />

تشکیل اور موالن رو<br />

- -<br />

- -<br />

-<br />

- -<br />

اقبل ک نظرءسیست<br />

-<br />

اقبل ک تصور اقتصدیت<br />

محمد جہنگیر<br />

اختر عی<br />

- -<br />

حنیف اس -<br />

اقبل اور عقل وعش ع الدین غزی<br />

عالمہ اقبل ایک اسالمی شعر<br />

اقبل تمیر نو ک عمبردار<br />

اقبل کے مشی<br />

و قنونی<br />

- -<br />

- -<br />

یسین محمد -<br />

میرٹھی<br />

- -<br />

- صغری<br />

تصورات<br />

انصری<br />

- -<br />

- اسمء جبین -<br />

-<br />

اقبل ایک نظر میں<br />

-<br />

اقبل اور نظریہء خودی<br />

حکی االمت ک مشن<br />

اقبل مصرین کی<br />

طہرہ اکرا<br />

- -<br />

نی محمود -<br />

- -<br />

محمود احمد -<br />

نظر میں<br />

- -<br />

-<br />

اکرا ہوشیرپوری<br />

-<br />

-


-<br />

عالمہ اقبل اور کردار سزی<br />

-<br />

عبدالزا انصری<br />

-<br />

-<br />

اقبل اور فہءخودی<br />

فکر اقبل میں<br />

یقین کی<br />

- شوکت عی<br />

اہمیت<br />

- -<br />

-<br />

-<br />

- اور االد اقبل<br />

اقبل اور آج ک نوجوان<br />

اقبل قومی شعر<br />

ڈاکٹر عطلرحمن میو<br />

ڈاکٹر غال شبر ران<br />

- -<br />

- راشد مقصود -<br />

جنیدالرحمن -<br />

- -<br />

68


کچھ اور مضم ین<br />

مقصود حسنی<br />

روزنمہ وف‏‘‏<br />

نومبر <br />

مقصودحسنی<br />

روزنمہ<br />

مرچ<br />

کال اقبل<br />

الہور<br />

مسمن اقبل کی<br />

وف‏‘‏ الہور<br />

<br />

مقصودحسنی<br />

روزنمہ وف‏‘‏<br />

-<br />

وف‏‘‏<br />

اپریل<br />

الہور -<br />

مقصود حسنی<br />

روزنمہ وف‏‘‏<br />

نظر م یں<br />

اقبل اور تحریک آزاد ی<br />

الہور<br />

اکتوبر<br />

اقبل اور تسخیر کئنت کی<br />

فالس ی<br />

فروری -<br />

الہور<br />

<br />

69


مقصود حسنی<br />

روزنمہ وف‏‘‏<br />

جوالئی -<br />

مقصود حسنی<br />

روزنمہ مشر‏‘‏<br />

اقبل ک نظریہءقوم یت<br />

الہور<br />

<br />

جنوری -<br />

۔ مقصود حسنی<br />

نظری ت<br />

اقبل اور ربط مت کی<br />

الہور<br />

<br />

‘<br />

<br />

مہنمہ تحریریں‘‏<br />

اقبل لندن م یں<br />

اقبل کے سیسی<br />

اپریل الہور‘‏<br />

مشی<br />

<br />

اصطالح<br />

اور اخالقی<br />

http://www.bazm.urduanjuman.com/index.p<br />

hp?topic=8322.0<br />

70


مکر بندہ حسنی<br />

صح‏:‏ سال مسنون<br />

آپ ک مضمون نہیت شو سے پڑھ۔ آپ نے عالمہ اقبل<br />

کی زندگی کے ایک ایسے پہو کو واضح کی ہے جس کے<br />

مت بہت ک لوگوں کو ع تھ۔ مجھ کو یہ تو مو تھ<br />

کہ وہ لندن گئے تھے لیکن وہں ان کی سرگرمیوں ک<br />

تصیل سے ع نہیں تھ۔ اسی طرح اور دوست بھی ہوں<br />

گے جو اس مقلہ سے مستید ہوئے ہوں گے۔ آپ کی<br />

مہربنی ک دلی شکریہ۔ یہ اور اسی طرح کے سسے<br />

جری رکھین۔ لا کرے زور ق اور زیدہ ۔<br />

سرور عل راز<br />

71


72


73

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!