iqbal (1)
You also want an ePaper? Increase the reach of your titles
YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.
مطلہءاقبل<br />
مقصود حسن ی<br />
فری<br />
ابوزر برقی<br />
کت خنہ<br />
اگست <br />
1
فہرست<br />
اقبل کی یورپ روانگی<br />
ڈاکٹر اقبل اور مغربی<br />
فسہ خودی‘<br />
اقبل ک فسہءخود ی<br />
سے پہے کے احوال<br />
مکر ین<br />
مطلہءاقبل کے چند مخذ<br />
اس کے حدود اور ڈاکٹر اقبل<br />
االد آور اقبل فہم ی<br />
کچھ اور مضم ین<br />
2
اقبل کی<br />
یورپ روانگی<br />
سے پہے کے احوال<br />
اقبل نسال کشمیری براہمن تھے۔ ان کی گوتھ سپرو تھی۔<br />
پندرھویں صدی عیسوی میں‘ ان کے آبؤ اجداد بب لولی‘<br />
مشرف بہ سال ہوئے۔ بب لولی‘ حجی بب نصیرالدین کے<br />
مرید تھے۔ حجی بب نصیرالدین‘ شیخ نورالدین ولی کے<br />
ادارت مندوں میں سے تھے۔ انہوں نے کئی پپیدہ حج<br />
کیے۔ ان ک مزار چیراٹ شریف‘ کشمیر میں ہے۔ الہ آبد<br />
ہئی کورٹ کے وکیل سر تیج بہدر سپرو گھرانہ سے ت<br />
رکھتے تھے ۔<br />
اقبل کے دادا‘ شیخ محمد رفی‘ عرف شیخ رفیق نے‘<br />
سیل کوٹ کے محہ کھٹیکں کے ایک مکن میں سکونت<br />
اختیر کی‘ بد ازاں یہ مکن خرید لی۔ شیخ رفی تجرت<br />
سے منسک تھے۔ یہ مکن اس دور میں یک منزلہ تھ۔<br />
اسی مکن میں اقبل کے والد شیخ نور محمد پیدا ہوئے۔<br />
میں شیخ نور محمد نے اس مکن سے محقہ<br />
مکن خرید لی۔ یہ رہئش‘ بد ازاں اقبل منزل کہالئی۔ اقبل<br />
<br />
3
کی والدہ ک ن ام بی بی تھ۔ وہ ایک دین دار ختون<br />
تھیں۔ ان کے والد صوفی منش تھے اور اکثر درویشوں کی<br />
محل میں اٹھتے بیٹھتے تھے۔ ان کی دوسری اوالدوں میں<br />
شیخ عط محمد‘ فطمہ بی بی اور طلع بی تھیں۔ اقبل کی<br />
پیدائش کے وقت‘ شیخ عط محمد اٹھرہ برس کے تھے<br />
اور ان کی شدی ہو چکی تھ ی۔<br />
اقبل کی پیدائش کے مت مختف روایت سمنے آتی ہیں<br />
نومبر پر س ات کرتے ہیں۔ جوید اقبل کے<br />
مطب وہ صبح کی ازان کے وقت میں پیدا ہوئے ۔<br />
4<br />
تہ <br />
سکوت سیل کوٹ کے وقت‘ سیل کوٹ کے دو<br />
سالروں کو‘ پھنسی اور بیشتر جنگ جو جوانوں کو‘ گولی<br />
سے اڑا دی گی۔ اس حدثے نے‘ سیل کوٹ کے ذہنوں پر<br />
منی اثرات مرت کیے۔ وہ انگریز راج اور انگریزی اطوار<br />
سے نرت کرتے تھے۔ اقبل کے والد‘ اگرچہ کسی تحریک<br />
میں حصہ نہ لیتے تھے لیکن اس حدثے نے ان پر گہرے<br />
اثرات مرت کیے۔ یہی وجہ ہے‘ کہ انہوں نے اقبل کو چر<br />
برس کی عمر میں‘ مولوی غال حسین کے حوالے‘ دینی<br />
تی کے لیے کر دی۔ وہ وہں سل کے لگ بھگ تی<br />
حصل کرتے رہے ۔
ایک دفہ مولوی میر حسن‘ مولوی غال حسین کے ہں<br />
گیے‘ جہں انہوں نے اقبل کو دیکھ۔ انہوں نے شیخ نور<br />
محمد سے کہہ کر‘ اقبل کو اپنی تحویل میں لے لی۔ اقبل‘<br />
ان کے ہں عربی فرسی اور اردو ادبیت ک مطلہ کرنے<br />
لگے۔ اسی دوران‘ مولوی میرحسن نے اقبل کو اسکچ<br />
مشن اسکول‘ سیل کوٹ میں داخل کرا دی ۔<br />
5<br />
<br />
میں‘ اقبل نے اسکچ مشن اسکول سے میٹرک درجہ اول<br />
میں پس کی۔ ادھر میٹرک ک امتحن پس کی ادھر ان کے<br />
سر پر شدی ک سہرا سج گی۔ ان کی بیوی کری بی بی‘<br />
گجرات کے ایک مزز اور شریف کشمیری گھرانے سے<br />
ت رکھتی تھیں۔ خندانی شرافت ان کی رگ وپے میں<br />
موجود تھی۔ اسکچ مشن اسکول‘ کلج ک درجہ اختیر کر<br />
گی تھ۔ یہں سے‘ درجہ دوئ میں ایف اے ک امتحن پس<br />
کی۔ سل اول کے دوران ہی‘ دا دہوی سے کال میں<br />
اصالح لینے لگے۔ یہ تیمی ادارہ مشرقی و مغربی اقدار ک<br />
نمئندہ تھ ۔<br />
ستمبر <br />
الہور سے‘<br />
میں‘ الہور تشریف لے آئے۔ گورنمٹ کلج<br />
فسہ اور عربی مضمین میں بی اے کی۔ عربی
کے مطلہ کے لیے اورئنیٹل کلج آتے۔ وہں عالمہ محمد<br />
حسین آزاد‘ عالمہ فیض الحسن سہرن پوری اور مولوی<br />
محمد دین ایسے فضل استذہ سے کس ع ک موقع<br />
دستی ہوا‘ تہ پروفیسر آرنڈ کے بہت قری تھے۔<br />
گورنمنٹ کلج میں پروفیسر ڈبیو میل‘ پروفیسر اوشر اور<br />
پروفیسر آرنڈ سے فسہ کی تی ححل کی۔ گورنمنٹ کلج<br />
سے بی اے درجہ دوئ میں پس کی۔ ای اے فسہ‘ درجہ<br />
سو میں کی۔ میں ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر کے لیے<br />
ان فٹ قرار پئے ۔<br />
میں‘ اورنٹیل کلج میں‘ بطور ریڈر مالز ہو گیے۔<br />
میں گورنمنٹ کلج الہور میں اسسٹنٹ پروفیسر<br />
مقرر ہوئے۔ اسالمیہ کلج الہور میں‘ سر عبدالقدر کی<br />
سیٹ پر‘ بطور اسسٹنٹ پروفیسر آف انگش بھی ک کی۔<br />
قی الہور کے دوران‘ ان کی چر کتبیں منظر ع پر آئیں۔<br />
تک‘ الہور کی درس گہوں میں فرائض<br />
انج دیتے رہے۔ اقبل منے والی مہوار تنخواہ سے<br />
مطمن نہ تھے۔ اس سے اندازہ ہو جت ہے کہ وہ بیرسٹر<br />
بن کر محکمہ تی کو خیربد کہہ دین چہتے تھے‘ لیکن<br />
وہ بیرسڑی نہ کر سکے۔ خصوصی اجزت کے بوجود<br />
<br />
سے <br />
6
یب<br />
کمی حصل نہ ہو سکی۔ اس سے‘ بخوبی یہں کے<br />
میر تی ک اندازہ لگی ج سکت ہے۔ مغر کی بڑی دکن<br />
سے‘ انہیں یہی سمن دستی ہو گی۔ اقبل کلج سے منے<br />
والی سٹڈی لیو لے کر‘ انگستن روانہ ہو گیے۔ رخصت<br />
کے دوران ہی‘ ان کی تنخواہ میں تیس روپے اضفہ گی۔<br />
یورپ سے واپسی پر‘ اپنی دیرینہ خواہش اور بہتر آمدن<br />
کے لیے مالزمت سے اسطیے دے کر‘ بیرسٹری کی طرف<br />
آگ یے۔<br />
عالمہ اقبل سیمبی طبیت اور مزاج کے ملک تھے۔ ان ک<br />
عمی ادبی اور بہتر آمدن کی حصولی ک خوا شرمندہء<br />
تبیر نہیں ہو سکت تھ۔ الہور آ کر انہوں نے نصرف تی<br />
حصل کی‘ بل کہ مالزمت بھی اختیر کی۔ بیرسٹر بن کر<br />
مشی صورت حل کو کروٹ دینے کی کوشش کی‘ لیکن<br />
اس حوالہ سے‘ بری طرح نک ہوئے ۔<br />
طل عمی کے زمنہ ہی سے‘ انہوں نے اد کی مختف<br />
حوالوں سے تسکین ک ک کی۔ ‘سبھی دوست‘ ان کے<br />
کمرے میں آ جتے۔ فرش پر‘ حقہ سمیت‘ محل جمتی۔ یہ<br />
برہنہ سر‘ تہمد بندھے‘ کمبل اوڑھے حقہ پیتے رہتے۔<br />
شر و شعری مبحث اور خو خو خوش طبی ک<br />
7
سمن ہوت ۔<br />
اقبل سے قبل ہی‘ ایک انجن مشعرہ قئ تھی۔ اس انجمن<br />
کی بنید حکی شجح الدین نے‘ میں رکھی تھی۔<br />
اس کی نشتیں‘ حکی امین الدین کے ہں ہوا کرتی تھیں۔<br />
حکی شجح الدین کی موت کے بد یہ نشتیں‘ نوا غال<br />
محبو سبحنی‘ والئی کشمیر کی سرپرستی میں ہونے<br />
کی ایک ش کو‘ انجمن کے مشعرہ میں اپن<br />
کال پڑھ۔ اس مجس میں عالمہ ارشد گورگنی اور میر<br />
نظ حسین نظ بھی موجود تھے۔ ج وہ اس شر تک<br />
:پہنچے<br />
لگیں۔ <br />
موتی سمجھ کے شن کریمی<br />
نے چن ل یے<br />
قطرے جو تھے می رے عر انل کے<br />
عالمہ ارشد گورگنی بے اختیر ہو کر داد دینے لگے اور<br />
انہیں محبت بھری نظروں سے دیکھ ۔<br />
الہور میں قئ شدہ انجمن ‘کشمیری مسمنن‘ میں بھی<br />
اپن کال سنی اور داد پئی۔ مشعروں میں رنگ آ گی اور<br />
سمین کی تداد میں‘ ہر چند اضفہ ہوا۔ ان مشعروں کی<br />
8
یپٹ<br />
تنظی کے لیے‘ ایک ادبی انجمن بھی قئ کی گئی۔ اس کے<br />
صدر مدن گوپل اور سیکرٹری خن احمد حسین خں تھے۔<br />
خن احمد حسین خں‘ ان مجلس کے روح رواں ہوا کرتے<br />
تھے۔ نظ ‘ہملہ‘ بھی‘ اس انجمن کے کسی اجالس میں<br />
پڑھ کر سنئی گئ ی۔<br />
اقبل اپن کال تحت الظ سنتے تھے۔ ان آواز میں بال ک<br />
جدو تھ۔ دوستوں کے اصرار پر‘ انہوں نے کھی کبھر اپن<br />
کال ترن سے پڑھن شروع کر دی۔ ادبی انجمن کے حوالہ<br />
سے‘ اقبل الہور کی فضؤں میں‘ نمودار ہوئے۔ اقبل اس<br />
انجن کے سیکرٹری بھی رہے۔ یہ انجمن آگے چل کر‘ آل<br />
انڈی مس کنرنس کے ن سے مروف ہوئ ی۔<br />
قی الہور کے دوران‘ ان کے تقت خصے وسیع ہو<br />
گیے۔ ان کے احب میں‘ انگریز‘ ہندو اور مسمنوں شمل<br />
تھے۔ انگریز احب میں‘ پروفیسر ارنڈ خصوصی اہمیت<br />
کے حمل ہیں۔ پروفیسر موصوف نے ان کے فکری رویوں<br />
کو متثر کی ۔<br />
انجمن حمیت االسال کے سالنہ جسہ میں‘ انہوں<br />
نے ‘نلءیتی‘ پڑھی۔ اس جسے کی صدارت ڈی نذیر<br />
احمد کر رہے تھے۔ اس انجمن کے اور جسوں میں بھی‘<br />
9
ینئ<br />
اقبل نے شرکت فرمئی اور اپنے کال سے سمین کو<br />
محظوظ کی۔ اس انجمن کے جسوں میں‘ کال پڑھنے کے<br />
دوران‘ عالمہ الطف حسین حلی سے دس روپے‘ خواجہ<br />
حسن نظمی سے عممہ اور خواجہ عبدالصمد ککڑو سے<br />
چندی ک تمغہ‘ جو وہ کشمیر سے بنوا کر الئے تھے‘<br />
وصول کی۔ انہیں عالمہ الطف حسین حلی کی نظ سننے<br />
ک اعزاز بھی حصل ہوا ۔<br />
یہ س‘ بالشبہ‘ اقبل کی فکر کی بند پروازی‘ جدت<br />
طرازی‘ نی اسو تک‘ زبن اور انگریز احب سے<br />
قربت ک نتیجہ تھ۔ ان کے کہے میں عصری کر کی<br />
تصویر کشی اور دلکش انداز میں پیش کش کو کسی بھی<br />
سطع پر نظر انداز نہیں کی جن چہ یے۔<br />
قی الہور کے دوران‘ انہوں نے ہملہ‘ نلءیتی‘ ایک یتی<br />
ک خط‘ نلءفرا-‘ خیر مقد‘ دین و دنی‘ فرید امت‘<br />
تصویر درد شر پرے ق بند کیے۔ یہ س فکری و لسنی<br />
اعتبر سے‘ اپنی مثل ہیں۔ انہیں اد علیہ کی بسط پر<br />
رکھ ج سکت ہے ۔<br />
منشی محمد دین فو‘ جو ایک شعر سے زیدہ‘ اخبر<br />
نویس تھے‘ نے اقبل میں ترقی پسندی کے جوہر دیکھ<br />
10
کر‘ ان کے ن کو اچھلن شروع کی۔ ان کے کال کو اپنے<br />
اخبرات میں نمیں جگہ دی۔ ان دونوں حضرات کو‘ جن<br />
جن ک ستھی کہ جئے‘ تو مبلغہ نہ ہو گ۔ دوسرا‘ وہ<br />
دونوں ایک ہی دھرتی کے سپوت تھے۔ دونوں دا دہوی<br />
کے شگرد تھے۔ وہ پیسہ اخبر‘ پنجہءفوالد‘ کشمیری<br />
میگزین اور اخبر کشمیری نکلتے تھے ۔<br />
جو پروفیسر آرنڈ ک قصیدہ ہے۔ اس قصیدے کو قصئد -<br />
سے الگ رکھ گی ہے‘ حالں کہ اردو قصیدے میں اسے<br />
بڑا ہی خو صورت اضفہ قرار دی ج سکت ہے۔ مواد اور<br />
اسو تک کی جدت‘ اس قصیدے کو الگ سے‘ عزت اور<br />
توقیر دینے ک مستح ٹھہراتی ہے۔ غلب ان کی زندگی کے<br />
سر میں‘ یہ سنگ میل ک درجہ رکھت ہے ۔<br />
11
۔<br />
اس مضمون کی<br />
: ہے گی<br />
تیری<br />
زندہ رود از شیخ اکر ا -<br />
اقبل مرتبہ وحی د عشرت -<br />
مطلہء اقبل از ڈاکٹر گوہر نوشہ ی -<br />
اقبل کمل از عبدالسال ندو ی -<br />
نقوش اقبل نمبر شمرہ - <br />
نیرنگ خیل شمرہ ستمبر اکتوبر<br />
کے لیے ان کت سے استدہ کی<br />
<br />
9-1-1980<br />
12
ڈاکٹر اقبل اور مغربی<br />
مکر ین<br />
اقبل نے اسکچ مشن اسکول‘ سیل کوٹ سے‘ مشرقی و<br />
مغربی طرز پر ایف اے کی۔ مزید تی کے لیے الہور آئے۔<br />
یہں بیک وقت تین تیمی و فکری دھرے بہتے تھے ۔<br />
<br />
ا سر سید کے حوالہ سے‘ مغربی اطوار و نظری ت -<br />
مترف کرانے کی کوشش کی ج رہی تھ ی۔<br />
گورنمنٹ کلج‘ الہور میں‘ پروفیسر آرنڈ کے حوالہ<br />
سے‘ طب مغر سے بلواسطہ مترف ہو رہے تھے ۔<br />
عو شرقیہ سے مت مختف اسکول مشرقی فکر -<br />
ع کرنے میں مصروف تھے ۔<br />
یا ک طبقہ مخوط نظریت پھیال رہ تھ ۔ -<br />
اقبل کے پروفیسر آرنڈ سے‘ خصوصی ت خطر ک<br />
اندازہ‘ اس امر سے لگی ج سکت ہے کہ ج وہ <br />
میں‘ انگستن واپس گیے‘ تو اقبل نے ان کے رخصت<br />
ہونے پر نظ۔۔۔۔نلہءفرا۔۔۔۔۔ ق بند کی۔ اس نظ کے<br />
مندرجت سے‘ اقبل کی آرنڈ سے قبی وابستگی ک اندازہ<br />
13
لگی ج سکت ہے۔ اقبل نے اس نظ میں موصوف کو کی‘<br />
خورشید آشن‘ ابر رحمت‘ موج نس بد نشط وغیرہ ایسے<br />
القبت سے مقو کی ۔<br />
ان دنوں گورنمنٹ کلج‘ الہور بنجھ نہ تھ اور نہی کبھی<br />
رہ ہے۔ اسے ہر دور میں‘ سدت سید اور تبس کشمیری<br />
سے بےبدل عل فضل‘ میسر رہے ہیں۔ آرنڈ ہی سے<br />
کیوں یہ رشتہءالت استوار ہوا۔ اس سوالیے ک جوا نظ<br />
کے اندر موجود ہے ۔<br />
کھول دے گ دشت وحشت عقدہء تقدی ر کو<br />
توڑ کر<br />
پہنچوں گ میں پنج کی<br />
زنجی ر کو<br />
اقبل زبردست نبض تھے۔ مغر کو بھی نمئندوں کی<br />
ضرورت تھی۔ اپنی دھرتی زنجیر نہیں ہوتی۔ اپنی دھرتی کو<br />
زنجیر کہنے واال اپنی دھرتی سے کتن مخص ہو سکت ہے<br />
اس ک اندازہ لگن کوئی پچیدہ عمل نہ یں۔<br />
اقبل نے گورنمنٹ کلج‘ الہور میں تدریسی فرائض بھی<br />
انج دئیے۔ جس سے‘ نصرف سوچ کو فراخی میسر آئی‘<br />
بکہ نظریت کو بھی ایک سمت‘ دستی ہوئی۔ الہور میں<br />
رہتے ہوئے‘ انھوں نے مختف مشعروں میں شرکت کی۔<br />
14
ین<br />
مختف نظریت کے شرا سے مل بیٹھنے ک موقع بھی<br />
ہتھ لگ۔ اس سے ان ک شری شور پختہ ہوا۔ تک<br />
انھوں نے مشر کی اقدار سے وقیت حصل ک ی۔<br />
ستمبر <br />
کو‘<br />
عز انگستن ہوئے۔ ابتدا ہی میں‘ ان کی مالت میگ<br />
ٹیگرٹ سے ہوئی جو ہیگل ک پیرو تھ۔ اس کے عالوہ<br />
آکسررڈ یونیورسٹی میں پروفیسر براؤن اور پروفیسر وارڈ<br />
سرلے سے خصوصی طور پر عمی و فکری استدے ک<br />
موقع مال۔ پروفیسر سرلے کے حوالہ سے لظ کی حقیقی<br />
قدر اور حرمت سے آگہی حصل ک ی۔<br />
انگستن میں رہتے ہوئے‘ ڈاکٹر نکسن کی ایم پر فرسی<br />
ادبیت ک مطلہ کی۔ حفظ شیرازی کے نظریہءوحدت<br />
الوجود کے تنظر ی کنٹ کے۔۔۔۔وجود کی تالش۔۔۔۔ اور<br />
فشٹے کے نظریہ ان ی ایگو کے تنظر میں حفظ<br />
شیرازی ک مطلہ کی۔ پھر وہ فسہءخودی کے موجد قرار<br />
پءے ۔<br />
کیس اخالقی اقدار ک سرچشمہ رہ ہے۔ اپنی اہمیت کھو<br />
بیٹھ تھ۔ سیست اور مذہ‘ دو الگ الگ شبے قرار پ<br />
15
ین<br />
گیے تھے۔ مذہ‘ کیس کی چر دیواری کے اندر‘ محض<br />
دعؤں ک مجموعہ ہو کر رہ گی تھ۔ سیست کے<br />
عمبرداروں نے‘ اپنے الگ سے سی سی اصول وضع کر<br />
لیے تھے۔ اس طرح انھیں‘ سمجی اور مشرتی رویوں پر<br />
گرفت حصل ہو گئی تھ ی۔<br />
16<br />
<br />
<br />
‘<br />
کرل مرکس نے‘ سسکتی حی ت مشرتی جبر‘ سی سی<br />
حیہ سزیوں اور مشی قتل ع کے ردعمل میں‘ اپن<br />
نظریہء میشت پیش کی۔ انقال فرانس اور امریکہ کی<br />
جنگ آزادی بھی‘ اسی عد مسوات اور مشی نہمواریوں<br />
ک نتیجہ تھی۔ فرد کی حیثیت‘ مشین کے کسی کل پرزے<br />
سے زیدہ نہ رہی تھی۔ نطشے نے‘ انسن کے وجود کو‘<br />
استحق دینے کے لیے‘ فو البشر ی سپرمین ک نظریہ<br />
دی۔ کرل مرکس اور لینن نے مذہ کو افیون قرار دی ۔<br />
نطشے‘ جمہوریت اور اشتراکیت کو بھی‘ عوا اور اقوا<br />
کو غال بننے کی سزش قرار دیت ہے۔ وہ خدا کے وجود<br />
ک منکر ہے۔ وہ مغربی استمر اور مسیحی فسہءاخال<br />
پر چوٹ کرت ہے۔ اس لیے‘ کسی غیر مسیحی کو‘ اس ک<br />
خوش آن فطری سی بت ہے۔ سپرمین کے حوالہ سے‘ جو<br />
بتیں سمنے آتی ہیں‘ ان میں سے اکثر اقبل کے۔۔۔۔۔ مرد
کمل۔۔۔۔۔ میں بھی<br />
کھٹکت ہے ۔<br />
ہیں‘ متی<br />
تہ اسے اس ک بےلگ ہون<br />
اقبل نے جس مرد کمل ک نظریہ دی‘ جہں وہ ذات پرست‘<br />
ذات پسند اور دوسروں کے لیے کچھ نہیں‘ وہں اس ک<br />
خصوصی وصف یہ بھی ہے‘ کہ وہ کئنتی ہے ۔<br />
کفر کی<br />
مومن کی<br />
یہ پہچن کہ آف می ں گ ہے<br />
یہ پہچن کہ گ اس میں ہی ں آف<br />
اقبل ک مرد کمل بہت سے حوالوں سے نطشے کے<br />
سپرمین سے الگ ہے ۔<br />
ہو حقہءیراں تو ہے ابریش کی<br />
طرح نر<br />
رز ح و بطل ہو تو فوالد ہے مومن<br />
اقبل نے مرد کمل میں چر صت کی<br />
قہری<br />
و جبری<br />
و قددسی<br />
و جبروت<br />
ی ہ چر عنصر ہوں تو بنت ہے مسمن<br />
ہے ۔ کی نشن دہی<br />
یہں مرد کمل کے لیے مسمن ہونے کی شرط عئد کر دی<br />
ہے۔ اقبل کے محقیقن نے‘ مرد کمل کے لیے اس شر کو<br />
17
بھی حوالہ بنی ہے۔ گوی سمن ہونے کی صورت میں ہی‘<br />
مرد کمل کے اعزاز سے سرفراز ہو سکت ہے ۔<br />
اس شر کے حوالہ سے اس ک مخط انسن نہیں بکہ<br />
اسالمی برادری سے مت شخص ہی کمل ہو سکت ہے۔<br />
دوسری طرف ان عنص سے محرو مسمن ہی نہ یں۔<br />
اقبل اس پیمنے ہر مسمن فتح بیٹھے گ۔ مسمن دل<br />
تسخیر کرت ہے۔ پتھر اینٹ برسنے والوں کے لیے دع<br />
کے لیے ہتھ اٹھت ہے۔ دشمن کی بھی مدد کرت ہے۔ بنٹ<br />
میں کسی قس کی تخصیص روا نہیں رکھت ۔<br />
مہربن اور سراپ عط واال ہوت ہے۔ قہر اور جبر کو<br />
دیسی منوں میں استمل کی گی ہے۔ نطشے کے مت<br />
اقبل ک کہن ہے ۔<br />
تیرے سینے میں نہیں شمع<br />
اس لیے تریک<br />
ی ہ کشنہ ہے<br />
کس طرح پءے سرا آشن<br />
یقین<br />
تو کہ اپنے آپ سے بی گنہ ہے<br />
جو بھی سہی‘<br />
اقبل کے فسہءخودی<br />
میں نطشے کے<br />
18
کہے کی بزگشت موجود ہے۔ مرد کمل میں سپرمین کی<br />
پرچھئیں موجود ہے ۔<br />
کرل مرکس‘ درحقیقت مغر کے مظو‘ مس اور پس<br />
مندہ لوگوں ک نمئندہ ہے۔ اس نے مدہ پرستی کے محول<br />
و حالت میں رہ کر‘ اپن نظرہءمیشت پیش کی ہے۔ اس<br />
کے نظریے کے پس منظر میں‘ کیس ک استحصلی رویہ‘<br />
جمہوریت کے خوش نم لبس میں جمہوریت ک منی<br />
طرزعمل‘ مسوات کے پردے میں توہین آدمیت جیسے قبیع<br />
فل تھے۔ موکیت اور سرمیہ دارانہ جمہوریت کے خالف<br />
اس نے نرہ بند کی۔ اقبل کو اس ک درس مسوات اور<br />
اس ک محنت کشوں سے ہمدردی ک رویہ‘ پسند آی۔ اقبل<br />
نے اس کے اس رویے کو پسند کی ہے لیکن اسے اس کی<br />
مدہ پرستی اور مدہ پسندی خوش نہیں آتی۔ جو بھی سہی‘<br />
مرکس کی مغربی تہذی پر ضر‘ اقبل کو اچھی لگ ی۔<br />
اقبل نے مسیولینی سے بھی مالقت کی۔ وہ اس کی<br />
شخصیت سے متثر ہوئے۔ اس کی شخصیت میں تثیر تھی۔<br />
اس عہد کے مشہیر عل اس کی دل آویز شخصیت کے<br />
مداح تھے۔ اقبل کو اس ک نظ و ضبط پسند آی۔ اس ذیل<br />
میں اقبل ک یہ شر مالحظہ ہو ۔<br />
19
فیض<br />
وہ<br />
یہ کس کی<br />
کہ ہے جس کی<br />
نظر ک ہے‘<br />
کرامت کس کی<br />
نگہ مثل شع آفت<br />
ہے<br />
جرمن شعر گوئٹے کے فکری رویے سے بھی<br />
اثرات قبول کیے۔ اس کے دیوان کے جوا م یں<br />
۔۔۔۔<br />
پی مشر۔۔۔۔۔<br />
وجود میں آئ ی۔<br />
اقبل نے<br />
ڈاکٹر اقبل‘ ہیگل کے نظریت کو روح سے خلی قرار دیت<br />
ہے۔ اقبل کے خیل میں اگر ہیگل کے نظریت میں اسالمی<br />
روح کرفرم ہوتی تو وہ بالشبہ انسنی سرفرازی کے لیے<br />
مثل ہوتے ۔<br />
اقبل برگسں کے نظریہء زمن سے بھی اثر لیتے ہیں۔<br />
برگسں کے نزدیک‘ زندگی تغیر اور تخی ہے۔ زندگی کے<br />
جن پہوؤں میں تقید اور ثبت نظر آت ہے وہں زندگی<br />
موج بےت نہیں۔ اقبل کے نزیک بھی زندگی متحرک اور<br />
تغیر پذیر ہے۔ اور ہر لمحہ تخیقی مراحل سے گزرتی ہے۔<br />
ان کے نزدیک چتے رہن زندگی‘ ج کہ ٹھہرن موت ہے ۔<br />
برگسں نے زمن و مکآن میں وجود کی حیثیت محض<br />
جبی قرار دی ہے۔ اقبل کے خیل میں‘ زمن عمل تخی<br />
سے پیدا ہوت ہے‘ ایک غیر متواتر حرکت‘ تغیر پر مبنی<br />
20
ہے ۔<br />
سسہءروز وش نقش گر حدثت<br />
سسہءروز وش اصل حی ت و ممت<br />
ایک دوسری<br />
جگہ کہتے ہ یں<br />
فری نظر ہے سکون و ثبت<br />
تڑپت ہے ہر زرہء کئنت<br />
ٹھہرت نہی ں کروان وجود<br />
کہ ہر لحظہ ہے تزہ شن وجود<br />
اقبل کسی ایک منزل پر ٹھہر جنے کے قئل نہیں ہیں۔ وہ<br />
متحرک زندگی کو زندگی منتے ہیں۔ جوں جوں خودی ارتق<br />
کی منزل طے کرے گی زمنہ تخی ہوت چال جئے گ۔<br />
کہتے ہ یں۔<br />
ستروں سے آگے جہں اور بھی<br />
ابھی<br />
اسی<br />
عش کے امتحں اور بھی<br />
ہیں<br />
ہیں<br />
روز و ش می ں الجھ کر نہ رہ ج<br />
کہ تیرے زمن و مکں اور بھی<br />
ہیں<br />
21
قنعت نہ کر عل رنگ و بو پر<br />
بھی چمن اور<br />
آشیں اور بھی<br />
ہیں<br />
اقبل شرائے مغر کی شریت سے بھی متثر تھے۔<br />
ورڈزورتھ کی فطرت نگری‘ انھیں پسند تھی۔ اقبل نے اس<br />
ک رنگ اپنی نظموں میں اختیر کی۔ نظ۔۔۔۔ ایک ش۔۔۔۔۔<br />
سے بطور نمونہ دو شر مالحظہ ہوں ۔<br />
خموش ہے چندنی<br />
قمر ک ی<br />
شخیں ہیں خموش ہر شجر ک ی<br />
وادی<br />
کے نوا فروش خموش<br />
کہسر کے سبزپوش خموش<br />
شیے اور کیٹس کی رنگین مزاجی اور ٹی ایس کولرج ک<br />
زندگی سے گہ شکوہ بھی‘ اسے اچھ لگت ہے۔ اقبل کے<br />
ہں حسن‘ عش اور محبت جہں نئے نئے رنگ لیے<br />
ہوئے ہیں‘ تو وہں روایت ک دامن بھی نہیں چھوڑتے۔<br />
شیے اجزائے عل کی بہمی وابستگی کو محبت سے<br />
تبیر کرت ہے اور محبت کے بغیر کئنت ک وجود نممکن<br />
خیل کرت ہے ۔<br />
22
یوہ<br />
یرہ<br />
شیشہء دہر می ں مند ہے ن ہے عش<br />
روح خورشی د ہے خون رگ مہت ہے عش<br />
اقبل کی<br />
ہوئی<br />
حسن سے لطف اندوزی<br />
ک ذو مالحظہ ہو ۔<br />
ہے رنگ تغیر سے ج سے نمود اس ک ی<br />
حسین ہے حقیقت زوال ہے جس ک ی<br />
اقبل شیکسپیئر کے ل و لہجہ سے بھی متثر ہے اور<br />
اسے ان الظ میں خراج عقیدت پیش کرت ہے ۔<br />
تجھ کو ج دیدہءدی دار ط نے ڈھونڈا<br />
ت خورشید میں خورشید کو پنہں دی کھ<br />
چش عل سے تو ہستی<br />
اور عل کو تری<br />
مستور تر ی<br />
آنکھ نے عریں دی کھ<br />
حظ اسرار کفطرت کو ہے سودا ای س<br />
رازداں پھر نہ کرے گی<br />
پیدا ای س کوئی<br />
اقبل نے برصغیر میں رہتے ہوئے‘ مغر کو سنی سنئی<br />
کے حوالہ سے‘ جن پہچن۔ ستمبر سے جوالئی<br />
تک‘ وہ مغر میں قی پذیر رہے۔ اس عرصہ میں‘<br />
23
انھوں نے مختف مکرین سے مالقت کی‘ انھیں پڑھ۔<br />
مغر کے سمجی حقوں اور اداروں سے ت رکھ۔<br />
لوگوں کو اور ان کے رہن سہن کو‘ اپنی آنکھوں سے<br />
دیکھ۔ مغر کے مشی نظ ک مشہدہ کی۔ مغر کی<br />
سیست ک تنقیدی زاویوں سے مطلہ کی۔ مغر کے<br />
تیمی نظ ک مشہدہ کی۔ گوی س اپنی آنکھوں سے<br />
دیکھ۔ ان تم امور سے‘ جو منی ی مثبت اثرات لیے‘ ان<br />
کے اثرات ان کی شعری میں نظر آتے ہ یں۔<br />
اس مضمون کی تیری میں درج ذیل کت سے مونت<br />
حصل کی گئ ی۔<br />
رنگ خیل‘<br />
الہور‘<br />
اقبل نمبر‘ شمرہ ستمبر‘<br />
اکتوبر‘<br />
24<br />
ین -<br />
<br />
‘<br />
<br />
مق اقبل اش حسین‘ ادارہ اشعت اردو‘ حیدرآبد -<br />
دکن<br />
قالت اقبل‘ مرتبہ انٹر کلجیٹ مس برادرزہڈ‘<br />
کت خنہ‘ الہور‘<br />
م - قومی<br />
<br />
‘<br />
اقبل کمل عبداال ندوی‘ مطبع مرف‘ اعظ گڑھ‘ -
یت ک تنقیدی جئزہ‘<br />
اقبل اکدمی‘ الہور‘<br />
احمد میں قضی<br />
جون گڑھی‘<br />
اقبل -<br />
<br />
اقبل ک تنقیدی مطلہ‘ اے جی نیزی‘ عشرت پبشنگ -<br />
ہؤس‘ الہور‘<br />
<br />
‘-<br />
<br />
تصورات اقبل ج مولوی صالح الدین احمد‘ مقبول -<br />
پبی کیشنز‘ الہور‘<br />
‘<br />
مطلہءاقبل کے چند نئے رخ ڈاکٹر سید محمد عبدلا‘ -<br />
بز اقبل‘ الہور‘<br />
<br />
‘<br />
اقبل اور ثقفت ڈاکٹر مظر حسن‘ اقبل اکدمی‘ الہور‘ -<br />
-<br />
<br />
ڈاکٹر محمد<br />
کراچی<br />
اقبل‘<br />
<br />
‘<br />
کیت اقبل- اردو‘ المس پبیشرز‘<br />
25
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
اقبل ک فسہءخود ی<br />
اقبل نے زندگی‘ کئنت‘ مظہر‘ مرئی‘ غیر مرئی‘ ازل‘ ابد<br />
غرض ہر شے اور ذی روح کو‘ خودی کی عینک سے<br />
دیکھ ہے۔ جہں خودی ک عنصر غل دیکھتے ہیں اسے<br />
پرتحسین نظروں سے دیکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک وجود<br />
کی آزادی اور بق خودی کی مرہون منت ہے۔ جہں کہیں<br />
اس میں کجی‘ ک زوری اور غیرمتوازن عنصر دیکھتے<br />
ہیں‘ خودی کو الزا دیتے ہیں۔ وہ تم ارتقئی مراحل کے<br />
بنیدی تحرک میں‘ خودی کی کرفرمئی ک عمل دخل قرار<br />
دیتے ہیں۔ اقبل کے فسہءخودی کے پس منظر میں ست<br />
امور کرفرم نظر آتے ہ یں۔<br />
شخص کی<br />
شخص کی<br />
بےقدری‘<br />
فکری<br />
طقت ور طبقوں کی<br />
حربے<br />
بےچرگی<br />
اور عمی<br />
غالم ی<br />
اور بےبس ی<br />
جیریت اور استحصلی<br />
جبریت اور استحصل کے خالف بےبسی‘<br />
ک زور‘ بےجن اور بےنتی جہ ردعمل<br />
حیے اور<br />
ی منی چپ‘<br />
26
۔<br />
۔<br />
۔<br />
فسہءوحدت الوجود<br />
نٹشے ک فو البشر<br />
ژاں پل سرتر ک فسہءتکمی ل وجود<br />
<br />
‘<br />
مغر کی بڑھتی ہوئی صنتی ترقی کے بعث‘ ک زور<br />
طبقوں ک وجود د توڑ رہ تھ۔ ان کی فکری‘ مشی اور<br />
سمجی حیثیت‘ زوال ک شکر تھی۔ ج تک فرد کی ذات کو<br />
استحق میسر نہ آت‘ استحصل کی جمہ صورتیں اور<br />
کییتیں خت نہیں ہو سکتی تھ یں۔<br />
فرد میں ج تک اپنے ہونے ک احسس‘ وجود حصل نہ<br />
کرت اور اس ہونے کو ارتقئی راہ نہ متی‘ ک زور طبقے<br />
متحرک زندگی کی طرف لوٹ نہیں سکتے تھے۔ انسن<br />
غظی تخی ہونے کے تصور سے‘ دور ہی رہت۔۔ توازن کی<br />
راہ بند رہتی۔ اج مہرین نسی ت ‘ شخصیت ک جو مہو<br />
بین کرتے ہیں‘ خودی کے متوازی نظر آت ہے۔ خودی<br />
درحقیقت ذات کی استدادی صالحیتوں کے واضح کرنے<br />
ک ن ہے۔ گوی خودی سے آگہی‘ اپنی ذات سے آگہی ک ن<br />
ہے۔ اس کی نشوونم کرن‘ اپنی شخصیت کی نشوونم<br />
کرنے کے مترادف ہے۔ ہمرے ہں‘ صوفی کرا خودی کو<br />
27
تکبر اور تمکنت کے منوں میں لیتے آئے ہیں۔ تکبر‘<br />
خودی کی‘ ذات کو اس کی حدود سے نکل بہر کرت ہے۔<br />
اس کی مجوذہ استداد کر کی‘ غرت گری ک بعث بنت<br />
ہے ۔<br />
خودی کی سدہ تریف یہی ہو سکتی ہے‘ ایک کو کو<br />
مو ہون چہیے کہ میں ایک کو ہوں اور ایک کو سے<br />
کی کچھ‘ اور کتن ہو سکت ہے۔ اگر وہ خود کو ک سمجھے<br />
گ‘ تو اس کی خودی ک زوال ہوگ۔ المحلہ اس سے اس کی<br />
استداد کر متثر ہو گی اور محصل کو نقصن پہنچے گ۔<br />
ورتھ میں کمی آ جئے گی۔ حیثیت سے کمتر ہون ی ٹھہرن<br />
خودی ک نقصن ہے۔ تجویز فرعونیت کو جن دے گ۔<br />
شخص کی بےحرمتی اور اشی ک غط استمل دیکھ کر<br />
اقبل کچھ زیدہ ہی جذبتی ہو گیے۔ ذرا ی ہ شر مالحظہ ہو<br />
خودی<br />
کو کر بند اتن کہ ہر تقدی ر سے پہے<br />
خدا بندے سے خود پوچھے بت تری<br />
رض کی ہے<br />
یہ شر تجوز کے عنصر لیے ہوئے ہے فرعونیت کے<br />
دروازے کھولت ہے اور شرک کی راہیں ہموار کرت ہے ۔<br />
ہمرے ہں صوفی کرا نے خودی<br />
کو تکبر منوں میں لی<br />
28
ہے۔ اقبل نے اس عمومی مہو کی نی<br />
اسرار خودی کے دیبچہ میں کہ ہے ۔<br />
یہ لظ بمنی<br />
پر ی ہ اردو<br />
میں مستمل ہے۔<br />
ذات ہے ۔<br />
غرور استمل نہیں کی گی۔<br />
کرتے ہوئے<br />
جیس کہ ع طور<br />
اس ک مہو محض احسس نس<br />
یہ وحدت وجدانی ی شور ک روشن نقطہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔<br />
پراسرار شے جو<br />
فطرت انسنی<br />
کی شیرازہ بند ہے ۔<br />
مولوی صالح الدی ن احمد<br />
کی خودی<br />
ہمرا میر ہمری<br />
خود اپنی نظروں<br />
وضحت کرتے ہوئے کہتے ہ یں۔<br />
اپنی<br />
ی تین<br />
یہ<br />
نگہ میں اتن اونچ ہون چہیے کہ<br />
سے گر جنے ک خوف ہمیں ذلیل حرکت پر آمدہ ہونے<br />
سے بروقت روک<br />
سکے ۔<br />
29
سید وحیدالدین فقیر ک اس ذیل میں کہن ہے ۔<br />
ان ایک نقبل تغیر<br />
ہے۔ ہمرا شور ی<br />
تجربہ ای ک وحدت ہے<br />
ی نقبل تقسی جوہر ہے اور<br />
روح یہی<br />
اقبل کے نزدیک خودی جمد اور ٹھہری ہوئی چیز نہیں<br />
ہے۔ یہ ارتق پزیر ہے اور اس کی حظت اور استدادی<br />
قوت المحدود ہے۔ اس کی دسترس میں موجود اور غیر<br />
موجود اشی اور غیر اشی ہ یں۔<br />
سید وحیدالدین فقیر کہتے ہ یں۔<br />
شوری تجربے کے سوا خودی<br />
واسطے نہیں ہو سکت ی۔<br />
تک رسئی<br />
دوسرے کسی<br />
انسن کئنت ک جز ہوتے ہوئے بھی‘ کئنت کی خودی کو<br />
اپنے اندر جذ کرنے کی صالحیت رکھت ہے اور اس کی<br />
خودی میں<br />
زمین و آسمن و کرسی<br />
خودی<br />
خودی<br />
کی<br />
کی<br />
زد میں سری<br />
و عرش<br />
خدائ ی<br />
منزل تسخیر زمن و مکن پر ہی<br />
خت نہیں ہو<br />
30
ین<br />
ین<br />
جتی ں بکہ جہد عمل اسے سوا<br />
a fine excess<br />
کی<br />
منزل تک لے جتی<br />
ہے ۔<br />
قنعت نہ کر عل رنگ و بو پر<br />
اور بھی چمن<br />
آشیں اور بھی<br />
ہیں<br />
تو شہین ہے پرواز ہے ک تی را<br />
تیرے سمنے آسمن اور بھی<br />
اسی<br />
ہیں<br />
روز وش می ں الجھ کر نہ رہ ج<br />
کہ تیرے زمن و مکں اور بھی<br />
ہیں<br />
ی جو پیش نظر اور زیر تصرف ہے وہی س کچھ نہیں۔<br />
کئنت میں اور بہت کچھ ہے جسے تالشن اور تصرف میں<br />
الن مقصود ہے۔ گوی شخص کو ہمہ وقت کھوج و تالش<br />
میں رہن ہے اور کھوج و تالش ک سر ج رک جئے گ<br />
خودی اس سے متثر ہو گی۔ خودی ک متثر ہون زوال کی<br />
دلیل ہے ۔<br />
ی خودی‘<br />
میں ہوں‘ شخصیت میں فقر ک جوہر پیدا کرتی<br />
31
ہے تو ہی شخص اس کی ضر کری ثبت ہوتی<br />
سے تسخیر وحکومت ک عنصر پیدا ہوت ہے ۔<br />
چڑھتی<br />
ایک سپہی<br />
ہے ج فقر کی سن پر تیغ خود ی<br />
کی ضر کرتی<br />
ہے کرسپہ<br />
اس ہے۔<br />
گوی اس سے اس ک وجود استحق حصل کرت ہے۔ یہ<br />
نصرف اس کے ہونے کی دلیل ہوگی بکہ دوسرے اس<br />
کے وجود کو تسی کریں گے اور سر بہ خ کریں گے۔<br />
شکست خوردگی‘ ان کی خودی کی کمزوری پر داللت کرے<br />
گ ی۔<br />
دست سوال دراز کرن اقبل کے نزدیک خودی<br />
کر گئی پنی پنی<br />
مجھ کو قندر کی<br />
ی ہ بت<br />
تو جھک ج غیر کے آگے تو تن تی را رہ نہ من<br />
ک قتل ہے ۔۔۔<br />
اقبل کے نزیک ہر قو کی خودی ہوتی ہے۔ اگر اس قو<br />
کی خودی کو ضف آئے گ تو وہ قو کمزور پڑ جئے گی۔<br />
عالمہ ابن خدون ک نظریہءعصبت اس کے قری تر ہے۔<br />
بض جگہوں پر خودی اس سے عبرت نظر آتی<br />
32<br />
- ہے<br />
مدہ اپنی<br />
کی خودی<br />
بن پر فن ہو جت ہے۔<br />
ج وہ انسنی
خودی کی زد میں آت ہے پش پش ہو جت ہے۔ مدہ خودی<br />
کے ابتدائی درجوں ک عکس ہے۔ ج روح اورمدہ میل ی<br />
عمل اور ردعمل ایک خص درجے پر پہنچ جت ہے تو<br />
ایک بند شور پیدا ہو جت ہے۔ بند شور ہی وہ قوت ہے<br />
جو کئنت میں توازن پیدا کرت ہے۔ اسی کے د سے<br />
تصرف کے در وا ہوتے ہ یں۔<br />
اقبل ک تصور کچر ایک شخض کی خودی سے پوری قو<br />
پورے خطہ کی مجسی اور اجتمعی خودی سے منسک<br />
ہے۔ اسی طرح اقبل‘ جمہ فنون لطیہ میں بھی خودی کی<br />
کرفرمئی ضروری خیل کرت ہے۔ فنون لطیہ میں خودی<br />
جتنے عروج پر ہو گی کچر بھی اتنے عروج پر ہو گ۔<br />
آرٹ کی جن شکوں میں ضف ک شکر ہوگی زندگی کی<br />
قوت عمل بھی اسی تنس سے ریورس کے عمل میں<br />
داخل ہوگ ی۔<br />
اقبل ع و فن ک مقصد آگہی قرار نہیں دیت بکہ یہ انہیں<br />
حظ خودی کے لیے من جمہ اسب اور آالت کے سب<br />
اور ایک آلہ سمجھت ہے ۔<br />
اقبل نے فرد‘ کئنت‘ حی ت<br />
میشت‘ غرض ہر چیز کو خودی<br />
33<br />
‘ سمج‘<br />
مشرت‘ سیست‘<br />
کے پیمنے پر رکھ ہے۔
یالت<br />
فرد کی ضیف خودی پورے مشرتی ڈھنچے کو نقصن<br />
پہنچتی ہے۔ اسی طرح فرد کے خصوصی اور عمومی<br />
روے افراد کی خودی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اگر اکثریت<br />
میری افراد کی ہو گی تو نصرف سمج بقی رہے گ بکہ<br />
غیرمیری افراد بھی اس میں جذ ہو کر وجود برقرار<br />
رکھیں گے تہ ان کی انرادی خودی بقی نہ رہے گی۔<br />
اقبل کی زبن می ں مالحظہ ہو<br />
ہر فرد ہے مت کے مقدر ک سترہ<br />
خودی<br />
خودی<br />
درحقیقت زمن و مکن میں تبدیی<br />
کے حوالہ سے<br />
ہون استحق حصل کرت ہے<br />
پہے سے موجود میں تغیر التی<br />
ہے ۔<br />
تسخیر و تصرف کے دروازے کھولتی<br />
ترمی وتنسیخ ک عمل جری<br />
موجود کی<br />
استدادی<br />
قوت بڑھتی<br />
رہت ہے ۔<br />
ہے ۔<br />
ہے ۔<br />
ہے ۔<br />
الموجود پر دسترس حصل ہو کر اسے تجسی میسر آتی<br />
ہے ۔<br />
34
اقبل ک کہن ہے<br />
یہ کئنت ابھی<br />
کہ آ رہی<br />
نتم ہے ش ید<br />
ہے دمد صدائے کن فی کون<br />
اقبل ک فسہءخودی‘ درحقیت شخص کی پوزیش مضبوط<br />
کرت ہے۔ اسے نصرف میں ہوں‘ ک احسس دالت ہے بکہ<br />
اس کو مضبوطی سے سرفراز کرکے جھپٹنے اور پٹنے<br />
کے گر سیکھت ہے ۔<br />
-<br />
اکتوبر <br />
35
مطلہءاقبل کے چند مخذ<br />
ا۔<br />
استد غل اور ڈاکٹر اقبل‘ اردو کے دو ایسے شعر ہیں‘<br />
جن پر بڑا ک ہوا ہے۔ غلبیت اور اقبلیت دو الگ سے‘<br />
شبے بن گئے ہیں۔ گوی انھیں مضمون ک درجہ حصل<br />
ہوگی ہے۔ ان پر اتن زیدہ ک ہو جنے کے بوجود‘ مزید<br />
ک کے دروازے ابھی تک کھے ہوئے ہیں۔ ان پر ہونے<br />
والے ک کی نوعیت و حیثیت ک ابھی تک جئزہ کرن‘ بقی<br />
ہے۔ جمہ مخذ کی جمع اور اپنی نوعیت کی جمع بندی ک<br />
ک بھی ابھی بقی ہے۔ اس ذیل میں کسی مخذ کو ممولی<br />
سمجھ کر‘ نظرانداز کرن زیدتی کے مترادف ہوگ۔ میں یہں<br />
چند ایک مصدر کی نشن دہی کر رہ ہوں۔ یہ فہرست بھی‘<br />
بیس سل سے زیدہ پرانی ہے۔ ہو سکت ہے‘ اقبل پر ک<br />
کرنے والوں کے لیے‘ یہ مصدر کسی نکسی سطع پر ک<br />
کے نک یں۔<br />
اقبل‘<br />
<br />
ڈاکٹر بنگ درا شیخ غال عی اینڈ سنز‘ الہور<br />
36
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
اقبل‘<br />
ڈاکٹر بل جبریل شیخ غال عی اینڈ سنز‘ الہور<br />
37<br />
<br />
اقبل‘<br />
<br />
اقبل‘<br />
<br />
ڈاکٹر ضر کی شیخ غال عی اینڈ سنز‘ الہور<br />
ڈاکٹر ارمغن حجز احسن برادر‘ انر کی‘ الہور<br />
اقبل‘ ڈاکٹر بقیت اقبل آئنہءاد‘ انر کی‘ الہور<br />
ابوالیث صدیقی‘<br />
کراچی<br />
ڈاکٹر آج ک اردو اد‘ قصر کت‘<br />
<br />
<br />
احمد میں اختر‘ قضی<br />
اکدمی پکستن الہور<br />
<br />
اقبلیت ک تنقیدی<br />
انور سدید‘ ڈاکٹر اقبل کے کالسیکی<br />
پکستن‘ الہور<br />
<br />
اسو احمد انصری‘<br />
مجس ترقی اد الہور<br />
‘<br />
پروفیسر اقبل کی<br />
<br />
<br />
جئزہ اقبل<br />
نقوش اقبل اکدمی‘<br />
تیرہ نظمیں<br />
۔این میری شمل مترج ڈاکٹر محمد ری ض ‘ شہپر اقبل‘<br />
گو پبیشرز‘ الہور
۔اس انصری<br />
اقبل عہد آفرین کروان اد‘ متن صدر<br />
38<br />
<br />
۔اکبر عی سید‘ ایڈووکیٹ اقبل اس کی شعری<br />
پیغ‘ اقبل اکدمی‘ پکستن‘ الہور<br />
<br />
اور<br />
۔افتخر حسین شہ‘ سید اقبل اور پیروی شبی‘ سنگ<br />
میل پبیشرز‘ الہور‘<br />
<br />
۔اکبر حسین‘ ڈاکٹر‘ مطلہءتمیحت واشرات اقبل اقبل<br />
اکدمی‘ پکستن‘ الہور<br />
۔ایس اے رحمن‘<br />
اسالمیہ‘ الہور<br />
<br />
<br />
جسٹس‘<br />
‘<br />
اقبل اور سوشز ادارہ ثقفت<br />
۔احمد ندی قسمی یونس جوید ادارت‘ صحیہءاقبل<br />
مجس ترقی اد‘ الہور<br />
<br />
۔ تثیر‘ ڈاکٹر اقبل ک فکر و فن<br />
بزار الہور<br />
<br />
۔جبر عی سید اقبل ک فنی<br />
الہور<br />
یونیورسل بکس‘ اردو<br />
ارتق بز اقبل‘ ک روڑ‘<br />
۔جگن نتھ آزاد اقبل اور اس ک عہد االد‘ انر کی‘
یع<br />
الہور<br />
39<br />
<br />
حمید احمد خں‘ پروفیسر اقبل شخصیت اور شعری<br />
بز اقبل‘ ک روڑ‘ الہور<br />
<br />
۔حمید رض صدیقی‘ اجمل صدیقی<br />
کروان اد‘ متن صدر<br />
۔ خلد سید بٹ‘<br />
ثقفت‘ پکستن<br />
۔<br />
<br />
<br />
رئیس احمد جری<br />
اینڈ سنز‘ الہور<br />
اقبل جدوجہد آزادی؛<br />
ڈاکٹر اقبل ک نظریہءثقفت ادارہء<br />
<br />
اقبل اور عش رسول شیخ غال<br />
۔ رئیس احمد جری اقبل اپنے آءینے میں کت منزل‘<br />
کشمیری بزار‘ الہور<br />
۔ رشید احمد‘ فرو احمد مرتبین پکستنی<br />
گورنمنٹ سرسید کلج‘ رآولپنڈی‘<br />
<br />
اد‘ فیڈرل<br />
۔ رشید احمد صدیقی‘ پروفیسر اقبل شخصیت اور<br />
شعری‘ اقبل اکدمی‘ الہور<br />
<br />
یس اختر‘<br />
پکست<br />
ڈاکٹر اقبلیت کے نقوش اقبل اکدمی‘
ن<br />
40<br />
<br />
۔ سی اختر‘<br />
الہور<br />
ڈاکٹر اقبل شنسی<br />
۔ سی اختر‘ ڈاکٹر اقبل اور ہمرے فکری<br />
میل پبیشرز‘ الہور<br />
۔ سی اختر‘<br />
پبیشرز‘ الہور<br />
۔ سی اختر‘<br />
<br />
کے زاویے بز اقبل‘<br />
رویے سنگ<br />
ڈاکٹر اقبل شع صد رنگ سنگ میل<br />
<br />
<br />
ڈاکٹر اقبل ممدوح عل بز اقبل‘<br />
الہور<br />
۔ سید احمد رفی اقبل ک نظریہءاقبل ادارہ ثقفت<br />
اسالمیہ‘ الہور<br />
<br />
اد مکتبہ اخال و رضوی‘ سید تہذی بقر سجد ۔<br />
جدید <br />
۔ شورش کشمیری‘<br />
<br />
۔ شہد حسین رزاقی<br />
الہور<br />
آغ اقبل پیمبر انقال فیروز سنز<br />
مقالت حکی ادارہ ثقفت اسالمیہ‘
۔ شمی مک‘ ڈاکٹر اقبل کی قومی شعری مقبول<br />
اکیڈمی‘ الہور<br />
۔ صلح‘<br />
ابو محمد قرآن اور اقبل سنگ میل پبشرز‘<br />
ھ<br />
41<br />
الہور <br />
ادبی دنی‘ اقبل تصورات صالح الدین احمد‘ موالن ۔<br />
الہور<br />
۔<br />
<br />
۔<br />
<br />
عزیز احمد اقبل اور پکستنی<br />
عزیز احمد اقبل اور نئی<br />
۔ عبدت بریوی‘<br />
الہور<br />
۔ عبدت بریوی‘<br />
پکستن<br />
<br />
۔ عبدت بریوی‘<br />
ترقی اردو پکستن<br />
اد مکتبہ علیہ‘ الہور<br />
تشکیل گو پبشرز‘ الہور<br />
ڈاکٹر اقبل احوال و افکر مکتبہ علیہ<br />
ڈاکٹر جدید شعری انجمن ترقی اردو<br />
ڈاکٹر غزل اور مطلہءغزل انجمن<br />
<br />
۔ عبدلا‘ سید‘ ڈاکٹر اشرات تنقید مکتبہ خیبن‘ الہور‘
۔ عبدلا‘ سید‘<br />
اقبل‘ الہور‘<br />
<br />
۔ عبدلا‘ سید‘<br />
اکیڈمی‘ الہور<br />
عبد عی ۔<br />
<br />
<br />
ڈاکٹر مطلہء اقبل کے چند نئے رخ بز<br />
ڈاکٹر مسئل اقبل مغربی<br />
پکستن اردو<br />
عبد‘ سید‘ شر اقبل بز اقبل الہور‘<br />
۔ عبدالوحد‘ سید نقش اقبل آئینہ‘ الہور<br />
۔<br />
عبد الحکی‘<br />
<br />
<br />
خیہ‘ ڈاکٹر فکر اقبل بز اقبل الہور<br />
۔ عبدالرحمن طر اشرات اقبل کت منزل‘<br />
بزار‘ الہور<br />
<br />
عبدالرحمن طر جوہر اقبل شیخ غال عی<br />
الہور<br />
۔ عبدالمجید ملک ذکر اقبل بز اقبل‘ الہور<br />
عبدلا قریشی آئینہءاقبل آئینہءاد‘ الہور<br />
کشمیری<br />
اینڈ سنز‘<br />
<br />
<br />
42
۔ عبدالرشید فضل‘<br />
اقبل اکدمی پکستن<br />
کوک شدانی<br />
اقبل اسرارورموز<br />
43<br />
<br />
کت منظور ع پکستن بحیثیت مکر عبدالحمید اقبل ۔<br />
خنہ‘ پشور<br />
<br />
۔ عبدالصمد خں‘<br />
خنہ‘ پشور<br />
عبدالح‘ ۔<br />
اردو پکستن<br />
<br />
مولوی<br />
<br />
۔ غال مصطے خں‘<br />
الہور<br />
۔ غال عمر‘<br />
الہور<br />
میر خوشحل و اقبل منظور ع کت<br />
مرت اقبل دانئے راز انجمن ترقی<br />
ڈاکٹر اقبل اور قرآن اقبل اکدمی‘<br />
ڈاکٹر اقبل ک کمل انسن مکتبہ علیہ‘<br />
اسال‘ اور قرآن ادارہ طوع پرویز اقبل احمد غال ۔<br />
کراچی<br />
۔ فتح محمد مک اقبل فکر و عمل بز اقبل‘ الہور<br />
۔ محمد فرمن‘<br />
الہور<br />
پروفیسر اقبل اور تصوف بز اقبل‘
۔ محمد حنیف شہد مکر پکستن سنگ میل پبیشرز‘<br />
الہور<br />
44<br />
<br />
۔ مظر حسن مک‘<br />
الہور<br />
۔<br />
<br />
<br />
محمد منور‘<br />
۔ محمد منور‘<br />
پکستن<br />
۔<br />
<br />
<br />
۔<br />
<br />
ڈاکٹر اقبل اور ثقفت اقبل اکدمی‘<br />
پروفیسر برہن اقبل اقبل اکدمی پکستن<br />
پروفیسر میزان اقبل اقبل اقبل اکدمی<br />
محمد حمد افکر اقبل اقبل اقبل اکدمی<br />
محمد<br />
۔مین الرحمن‘<br />
اکدمی پکستن<br />
۔ منہج الدین‘<br />
متن صدر<br />
پکستن<br />
یوسف حسرت کید اقبل اقبل اکدمی پکستن<br />
ڈاکٹر مرت اقبلیت ک مطلہ اقبل اقبل<br />
<br />
<br />
ڈاکٹر اقبل و تصورات اقبل کروان اد<br />
۔ محمد احمد صدیقی اقبل تیمی نظریت آل پکستن
یع<br />
ایجوکیشنل کنرنس کراچی<br />
۔ مہر‘<br />
اینڈ سنز‘<br />
۔<br />
غال رسول‘<br />
الہور<br />
45<br />
<br />
<br />
مرت سرود رفتہ شیخ غال عی<br />
محبو عی زیدی‘ سید اقبل ح اہل بیت شیخ غال<br />
اینڈ سنز‘ الہور<br />
۔ محمد ظریف‘<br />
منزل‘ الہور<br />
۔<br />
<br />
<br />
<br />
۔<br />
<br />
۔<br />
قضی<br />
اقبل قرآن کی<br />
روشنی<br />
میزا ادی مطلہءاقبل کے چند پہو بز اقبل‘<br />
میں کت<br />
الہور<br />
محمد عی‘ شیخ نظریہ و افکر اقبل نیشنل فؤنذیشن<br />
محمد ریض ‘<br />
ڈاکٹر افدات اقبل تج بک ڈپو‘<br />
الہور<br />
۔ محمد شہ‘ سید مرت اقبل پر ایک نظر اقبل اکیڈمی‘<br />
الہور<br />
۔ مک حسن اختر‘ ڈاکٹر اقبل‘<br />
یونیورسل بکس‘ الہور<br />
۔<br />
<br />
محمد رفیع الدین حکمت اقبل عمی<br />
ایک تحقیقی<br />
مطلہ<br />
کت خنہ‘<br />
الہور
یسن<br />
۔ محمد رفیع الدین ہشمی‘ سید اقبل کی<br />
گو پبیشرز‘ الہور<br />
حسنی مقصود ۔<br />
طویل نظمیں<br />
46<br />
<br />
کال اقبل روزنمہ وف‘<br />
الہور <br />
<br />
۔ مقصودحسنی<br />
وف‘ الہور مرچ<br />
۔<br />
مقصودحسنی<br />
اپریل<br />
مسمن اقبل کی<br />
<br />
<br />
الہور -<br />
اقبل اور تحریک آزادی<br />
نظر میں روزنمہ<br />
نومبر<br />
روزنمہ وف‘<br />
۔ مقصود حسنی اقبل کے کال میں دعوت آزادی<br />
روزنمہ وف‘ الہور اکتوبر<br />
<br />
-<br />
۔ مقصود حسنی اقبل اور تسخیر کئنت کی<br />
روزنمہ وف‘ الہور فروری<br />
۔ مقصود حسنی<br />
الہور جوالئی<br />
<br />
-<br />
-<br />
فالسی<br />
اقبل ک نظریہءقومیت روزنمہ وف‘<br />
<br />
۔ مقصود حسنی اقبل اور ربط مت کی<br />
مشر‘ جنوری<br />
۔<br />
<br />
الہور -<br />
مقصود ح<br />
اقبل کے سیسی<br />
مشی<br />
اصطالح روزنمہ<br />
اور اخالقی
47<br />
نظریت ‘<br />
۔<br />
مہنمہ تحریریں‘<br />
مقصود حسنی<br />
۔ نصیر احمد نصر‘<br />
پکستن<br />
۔<br />
اپریل الہور‘<br />
<br />
<br />
۔<br />
<br />
۔<br />
اقبل لندن میں اردو نیٹ جپن‘<br />
انجمن<br />
ڈاکٹر اقبل اور جملیت اقبل اکدمی<br />
نذیر احمد اقبل کے صنئع بدائع آئینہءاد‘<br />
نذیر نیزی‘ سید دانئے راز اقبل اکدمی<br />
وحید قریشی‘<br />
ڈاکٹر اقبل اقبل اکدمی<br />
۔ وحید قریشی‘ ڈاکٹر مرت منتخ مقالت‘<br />
اقبل اکدمی پکستن<br />
وزیر آغ‘ ۔<br />
پکستن<br />
الہور<br />
پکستن<br />
پکستن<br />
<br />
<br />
<br />
وزیر آغ‘ ۔<br />
الہور<br />
وزیر آغ‘ ۔<br />
ہؤس‘ الہور<br />
اقبل ریوریو<br />
ڈاکٹر تصورات عش وخرد اقبل اکدمی<br />
ڈاکٹر اردو شعری<br />
ک مزا مکتبہ علیہ‘<br />
ڈاکٹر روح تنقید اد عشرت پبیشنگ
وزیر آغ‘ ۔<br />
عظی وقر ۔<br />
تصنیت<br />
سید‘‘<br />
ڈاکٹر مطلہءاقبل بز اقبل‘<br />
الہور<br />
پروفیسر اقبل شعر اور فسی<br />
<br />
۔<br />
واجد رضوی<br />
دانئے راز مقبول اکیڈمی‘<br />
الہور<br />
102. The work of Mohammad Iqbal Edited by: Abdur Rauf ,<br />
People's publishing house, Lahore, 1983<br />
103. A message from the east By: M. Hadi Hussain, Iqbal<br />
Ac. Pak. Lahore, 1977<br />
104. Iqbal-- a critical study By: Mesba-ul-Haq, Farhan<br />
Publishers, Lahore, 1976<br />
105. About Iqbal and his thought, By; M.M. Sharif, Inst. of<br />
Islamic Culture, lahore, 1976<br />
106. Iqbal the great poet of Islam By: Shah Abdul Qadir,<br />
Sung-e-meal publications, Lahore, 1987<br />
107. Iqbal and Quranic Wisdom by: Mohammad Munawar,<br />
Islamic Books Foundation 1981<br />
48
108. Some Aspects of Iqbal's thought, By Aasif Iqbal,<br />
Islamic Books Service, Lahore<br />
109. Poetry of Iqbal, By: Sir Zulifqar Ali, Aziz Publishers,<br />
Lahore, 1972<br />
110. Iqbal the Universal Poet, By: Dr. A. D. Taseer, Munoib<br />
Publishers, Lahore, !977<br />
رسئل<br />
49<br />
افشں‘ مجہ گورنمنٹ دیل سنگھ کلج‘<br />
جنوری<br />
الہور‘ اقبل نمبر<br />
<br />
<br />
افکر م‘ مہ نمہ‘ الہور اقبل نمبر نومبر<br />
<br />
<br />
<br />
اورا‘ سہ مہی اقبل نمبر<br />
مہ نو‘ مہ نمہ‘ الہور‘ نومبر<br />
مواخذہ‘مہ نمہ الہور‘ اقبل نمبر نومبر<br />
نیرنگ خیل مہ نمہ ستمبر اکتوبر
اخبرات<br />
روزنمہ آفت الہور ‘ ستمبر ‘ ‘ ‘ ‘<br />
نومبر ، ‘<br />
روزنمہ امروز الہور <br />
فروری ‘ ‘ ‘<br />
<br />
روزنمہ جنگ الہور <br />
نومبر<br />
روزنمہ جہں نم الہور نومبر ‘ <br />
روزنمہ مشر الہور <br />
نومبر<br />
روزنمہ نوائے وقت الہور <br />
روزنمہ مشر الہور <br />
نومبر<br />
<br />
نومبر<br />
<br />
روزنمہ وف الہور ستمبر‘ ‘ ‘ ‘ ‘<br />
نومبر ‘<br />
دسمبر<br />
نومبر<br />
50<br />
-<br />
غیر مطبوعہ مضمین‘<br />
مقصود حسنی
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
اقبل کی<br />
اقبل<br />
نظ میں اور تو کے حواش ی<br />
ک نظری ہءمش و مشرت<br />
اقبل اور غزالی<br />
کی<br />
فکر ک تقبی<br />
مطلہ<br />
مطلہءشر اقبل کے حوالہ سے چند مروضت<br />
اقبل اور مغربی<br />
اقبل کی<br />
مکر ین<br />
یورپ روانگی<br />
اقبل ک فسفءعش<br />
اقبل ک فسہءخود ی<br />
نظ طوع اسال ای ک جئزہ<br />
سے پہے کے احوال<br />
51
یگئ<br />
یآت<br />
فسہ خودی‘<br />
اس کے حدود اور ڈاکٹر اقبل<br />
ی<br />
خودی‘ استدادی قوت ک ن ہے‘ جو کسی چیز ی ذی روح<br />
وغیرہ سے مخصوص کر دی ہوتی ہے۔ تہ یہ اضفہ<br />
پذیر ہے۔ اسی طرح اس میں کمی بھی رہتی ہے۔ اس<br />
میں اضفہ ی کمی کی بھی‘ حدود مخصوص ہوتی ہیں۔<br />
کمی‘ اضفے کی راہ لے سکتی ہےاور اضفہ زوال ک<br />
رستہ اختیر کر سکت ہے ۔<br />
اضفے اور کمی کی صورت میں‘ اس کی استداد کر میں<br />
فر آ جت ہے۔ یہ استداد کر ہی فرد واحد‘ قوموں یہں<br />
تک‘ کہ پوری انسنی زندگی برادری کی موجودہ صورت<br />
حل کو تبدیل کر سکتی ہے۔ کئنت کی کوئی شے‘ ایک<br />
دوسرے سے غیرمت نہیں۔ ایک ک کی‘ دوسرے اور<br />
دوسرے سے دوسروں کو متثر کرت ہے۔ ی اس میں<br />
دوسروں کو متثر کرنے کی صالحیت موجود ہوتی ہے ۔<br />
اس میں اضفے کی بہت سی صورتیں موجود ہوتی ہیں ی<br />
ہو سکتی ہیں۔<br />
حجت‘ ضرورت‘<br />
مد<br />
ی غرض کے تحت‘<br />
ی دو<br />
52<br />
کس -
یآت<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
دو سے زائد افراد ایک پیٹ فر بن سکتے ہیں۔<br />
وقتی ی دیرپ بھی ہو سکت ہے ۔<br />
یہ اجتمع<br />
کسی بھی نوعیت ک ہو‘ اس کے زیر اثر لوگوں ک<br />
بہمی انسالک ممکن ہوت ہے۔ اس کے لیے افراد اکٹھے کر<br />
لیے جتے ہیں ی ہو جتے ہ یں۔<br />
کز ‘ -<br />
ی صورتیں بھی شخص کو‘ شخص کے قری لے<br />
ہیں۔<br />
ردعم -<br />
ہنر متحرک زندگی<br />
ک بڑا اہ عنصر ہے ۔<br />
ا۔ایک ہنر سے مت شخص ایک دوسرے کے قری رہتے<br />
ہیں ی آ سکتے ہ یں۔<br />
مقبہ بزی<br />
ہے ۔ راہ پتی<br />
ج۔ سیکھنے والے میدان میں اترتے ہ یں۔<br />
د۔اس ہنر کے ضرورت مند ان سے رابطہ میں رہتے ہ یں۔<br />
مذہ اور نظریہ‘ بڑے مضبوط عنصر ہیں۔ یہ اشحص -<br />
کے اتحد ک ذریہ بننے میں کیدی کردار ادا کرتے ہ یں۔<br />
رنگ‘ نسل عالقہ اور زبن‘ انسنی زندگی میں بڑی<br />
اہمیت کے حمل ہیں۔ جہں ان کے حوالہ سے عصبیت جن<br />
53
۔ سی س<br />
۔<br />
ہے‘ لیتی<br />
وہں بہمی<br />
ت اور رابطہ بھی<br />
جگہ پت ہے ۔<br />
ی‘ فالحی اور سمجی گروپ تشکیل پتے رہتے<br />
ہیں۔ یہ شخص کو‘ بہت سے حوالوں سے‘ دوسرے<br />
اشخس سے پیوست کرتے ہ یں۔<br />
یہ اور قو‘ شخص کو شخص سے نتھی<br />
ہیں۔<br />
رکھتے<br />
54<br />
قب -<br />
مزاجوں میں متی<br />
ہیں۔<br />
ممثتیں شخصی<br />
قربت ک سب بنتی<br />
۔ ہ مزاج اور ہ خیل ہونے کی وجہ سے‘ چہے ان کی<br />
صورت وقتی اورلمحتی ہی کیوں نہ ہو‘ شخص ک شخص<br />
سے‘ ارتبط پیدا کرتی ہیں۔<br />
۔<br />
۔<br />
دو غیر جنس بھی<br />
بھی ہ عمری<br />
سمجی رس و رواج او ہ شغی<br />
اہ ذریہ ہے ۔<br />
ہ رک چل سکتےہ یں۔<br />
اس ذیل میں بڑا متبرذریہ ہے ۔<br />
اس ضمن میں بڑا<br />
-<br />
درج بال سطور میں چند ایک ک ذکر کی گی ہے ورنہ اس<br />
کی بہت سی صورتیں موجود ہیں۔ یہں تک کہ بہمی
اختالفت کو بھی نظر انداذ نہیں کی ج سکت۔ ان تم<br />
صورتوں میں آگہی‘ اعتمد‘ حوصہ‘ کچھ کرنے ک جذبہ‘<br />
ہنر‘ تجربہ‘ عدات‘ اطوار اور کسی دوسرے کی شخصیت<br />
میں پوشیدہ خص جوہر اور کمل‘ جو وہ استمل میں<br />
نہیں ال رہ ہوت‘ ہتھ لگتے ہیں۔ ان عنصر سے شخصی<br />
خودی کو توانئی میسر آتی ہے اور شخص ک وجود<br />
استحق پکڑت ہے۔ اس میں‘ میں ہوں‘ کو تقویت میسر آتی<br />
ہے ۔<br />
بلکل اسی طرح‘ خودی زوال ک شکر بھی ہوتی ہے۔ اس<br />
کی بہت سی صورتیں ہو سکتی ہیں۔ ان میں تنہئی س<br />
سے مہک ہے۔ وہ خود الگ تھگ ہو جت ہے۔ سوسئٹی<br />
اس کو الگ تھگ کر دیتی ہے۔ کوئی بھی صورت ہو<br />
سکتی ہے ۔<br />
خودی زوال ک شکر ہو ی ترقی کی منزل طے کر رہی ہو‘<br />
صر پر نہیں آتی۔ یہ بھی کہ وہ المحدود نہیں ہوتی۔ فرش‘<br />
عرش‘ کرسی غرض س کچھ اس زد ی دسترس میں آ<br />
جئے‘ تو بھی اسے المحدود نہیں کہ ج سکت‘ کیونکہ<br />
پوری کئنت حددوں میں ہے۔ ج اسے المحدود ہونے ک<br />
گمن گزرت ہے‘ نبود ہو جتی ہے۔ نمرود فرعون اور<br />
55
سکندر کو یہی گمن گزرا‘ تو ہی ہالکت سے دوچر ہوئے‘<br />
کیوں کہ کئنت المحدود نہیں۔ دوسرا فن ک عنصر‘ ہر کسی<br />
سے منسک ہے۔ المحدود صرف اور صرف لا کی ذات<br />
گرامی ہے‘ جس ک فن کے ستھ ت نہیں۔ فن اس کی<br />
تخی کردہ ہے۔ خودی کے المحدود ہونے کے لیے دو<br />
رستے ہ یں۔<br />
میں ہوں کو المحدود کے تبع کر دے۔ اس ذیل میں بالل<br />
اور عمر بن عبدالزیز کو بطور مثل لی ج سکت ہے۔ وہ<br />
عمی طور پر اپن مستحک وجود رکھتے تھے<br />
میں ہوں کو خت کرکے‘ المحدود میں مدغ کر دے۔ منصور<br />
اور سرمد‘ اس کی بہترین مثلیں ہیں۔ یہ دونوں‘ عمی طور<br />
پر‘ موجود کی حجت سے بالتر تھے ۔<br />
سری کئنت کی خودی مجتمع ہو جئے‘ تو بھی وہ<br />
المحدود نہیں ہو پتی۔ انسن لا کی اشرف اور احسن<br />
مخو ہے۔ کئنت میں موجود ہر شے اور ذی روح کی<br />
خودی‘ اس کے برابر نہیں اور یہ ان کی گرفت سے بہر<br />
ہے۔ اس کی سوچ کے حقے‘ کئنت کے حوالہ سے<br />
المحدود ہیں۔ یہ کی کر ڈالے ی کروٹ لے‘ کوئی نہیں جن<br />
پت۔ یہ س کچھ ہو کر بھی‘ مخصوص حدوں میں ہے۔<br />
56
ینب<br />
منصور اور سرمد سے لوگوں کو اس میں نہ رکھیے۔ اسی<br />
طرح‘ اس محتر ختون کو بھی الگ رکھیے‘ جسے خوند<br />
اور اپنی اوالد کی شہدت کی فکر نہیں۔ اس کی خودی‘<br />
نبوت سے منسک تھی۔ نبوت لا سے منسک تھی۔ اگر<br />
اس کی خودی کئنت کے دائرہ میں ہوتی‘ تو اسے خوند‘<br />
بچوں کے ستھ ستھ نبی کی بھی چنت ہوت ی۔<br />
اس سطع کی تخصیص کی صورت نہ ہوتی۔ یہ بھی کہ جبی<br />
اور ممت کے حوالہ سے‘ وہ س سے پہے اپنے بچوں ک<br />
پوچھتی۔ اس کے بد خوند اور اس ذیل میں تسی پ کر<br />
ک پوچھتی۔ بیٹوں کی شہدت ک سن کر‘ اپنے آپے میں<br />
نہ رہتی۔ آج اگر بیٹوں کی عید پر قربنی ک حک ی سنت<br />
موجود ہوتی‘ تو سچ یہی ہے‘ میرے سمیت‘ کوئی مسمن<br />
ہی نہ ہوت۔ زبنی کالمی کہہ دین اور بت ہے‘ اس کہے پر<br />
عمل کرن اس سے قطی الگ بت ہے۔ اس حوالہ غور کی<br />
جئے تو‘ خودی ک ایک دائرہ اور حقہ مخصوص و محدود<br />
ہو جت ہے ۔<br />
اقبل ک یہ شر‘ بڑا واضح ہے اور اس میں کوئی<br />
اور استرہ موجود نہ یں۔<br />
خودی<br />
کو کر بند اتن کہ ہر تقدی ر سے پہے<br />
عالمت<br />
57
۔<br />
۔<br />
خدا بندے سے خود پوچھے‘<br />
بت تیری<br />
رض کی ہے<br />
خودی<br />
اتن کہ<br />
کو کر بند<br />
ہر تقدی ر سے پہے<br />
خدا بندے سے<br />
خود پوچھے<br />
بت تیری<br />
اس شر کی<br />
رض کی ہے<br />
تہی کی<br />
ذلیل میں<br />
خدا خل اور بندہ مخو ہے ۔ -<br />
دونوں ہ مرتبہ اور ہ جنس نہیں ہ یں۔<br />
دونوں کی آگہی کی سطع ایک نہ یں۔ -<br />
بندے ک ع عطئی<br />
ہے۔<br />
یہ عنصر پیش نظر رکھ یں۔<br />
خدا ک ع ذاتی<br />
خدا قئ بذات ہے ۔ بندہ قئ بذات نہ یں۔ -<br />
خدا ہر حوالہ سے بےنیز ہے ۔ -<br />
ہے ۔<br />
58
یغن<br />
بندے ک ذاتی کچھ نہیں‘ جو ہے خدا ک دی ہوا ہے۔ خدا -<br />
کے پس جو کچھ ہے‘ بالشرک غیرے اس ک اپن ہے ۔<br />
خدا کو اس کی حدوں کے حوالہ سے کوئی نئیں جنت -<br />
اور نہی جننے کی بسط رکھت ہے۔ اس کے برعکس‘ خدا<br />
بندے کو‘ اس سے کہیں زیدہ جنت ہے ۔۔<br />
ی کر ک‘ کتن عوضنہ کتن بنت ہے‘<br />
سے‘ کہیں بہتر اور زیدہ جنت ہے ۔<br />
وہ<br />
وہ کرنے والے<br />
کس -<br />
دینے کے حوالہ سے‘<br />
محتج اور زیردست نہ یں۔<br />
-<br />
وہ فضل واال ہے اور توقع سے زائد دے سکت ہے ۔ -<br />
توقع سے زائد دی بالشبہ فضل لا ہے ۔<br />
وہ عط کے ممہ میں‘<br />
بخیل نہیں‘<br />
ہے ۔<br />
-<br />
-<br />
انسن کی مرضی‘ خدا کی مرضی کے متحت ہے۔ خدا<br />
کی مرضی‘ انسن کی مرضی کے متحت نہ یں۔<br />
ڈاکٹر اقبل ک یہ شر‘ شرک سے لبریز ہے اور میں ہوں‘<br />
کو اجگر کرتے کرتے‘ فرعونیت کی طرف لے جت ہے۔<br />
فرعون بھی یہی گمن رکھت تھ‘ اپنی اس کج فہمی کی<br />
وجہ سے‘ ہالکت سے دوچر ہوا۔ ایک ع آدمی کی‘ ینب<br />
59
ینب<br />
رسول بھی‘ اس طرح کی سوچ‘ نہیں سوچ سکت۔ وہ اپنی<br />
مرضی تبع رکھنے اور ازن پر سربہ خ کرنے‘ کی صورت<br />
میں ہی‘ ہے۔ بندہ بھی‘ ت بندہ ہے‘ ج وہ خدا کی<br />
مرضی کو ہی‘ حرف آخر‘ دل و دل و جن سے جنت ہے ۔<br />
ڈاکٹر اقبل ک ایک اور شر ہے ۔<br />
عبث ہے شکوہءتقدیر<br />
تو خود تقدیر<br />
ی زداں<br />
یزداں کیوں نہی ں ہے<br />
خودی کی سربندی کے حوالہ سے‘ یہ شر پہے شر<br />
سے قربت رکھ ہے۔ میں نہیں سبھ توں‘ کے حوالہ سے‘<br />
یہ درست ہے۔ ڈاکٹر اقبل اس نظریہ کے قئل نیہں ہیں اس<br />
لیے‘ اس پر‘ میں ہوں ک اطال ہوت ہے۔ خودی کے تبع<br />
ہونے کی صورت میں‘ یزداں کی مرضی ک تبع ہے۔ کیس‘<br />
کس طرح اور کتن طے کرنے ک ح‘ یزداں کے پس ہی<br />
رہت ہے۔ یہ شر اس مہو کی طرف لے جت ہے کہ یزداں<br />
تقدیر ک ممہ اپنی نہیں‘ اس کی مرضی اور ایم پر طے<br />
کرے ۔<br />
ڈاکٹر اقبل یہ شر بھی<br />
پرچر ہے ۔<br />
مالحظہ فرمئیں‘<br />
کھال آمریت ک<br />
60
نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ اسمن کے ل یے<br />
جہں ہے تیرے لیے تو نہیں جہں کے ل یے<br />
ہر چیز‘ دوسری سے‘ فطری طور پر‘ وابستہ اور -<br />
انحصر کرتی ہے ۔<br />
ہ تو<br />
یزداں کو مکف و مقد کرن ہے ۔<br />
61<br />
ی -<br />
‘<br />
‘<br />
اس سے خود غرضی ک پہو سمنے آت ہے ۔ -<br />
خدمت میں‘ عظمت پوشیدہ ہے ۔ -<br />
لو س دو کچھ نہ‘ میں خودداری کی موت ہے اور یہ -<br />
مومن ک طور اور وتیرہ ہو ہی نہیں سکت ۔<br />
آپ کری سے بڑھ کر کون ہو سکت ہے۔ آپ کری س -<br />
کے لیے تھے ۔<br />
دے کر ہی حصل ہوت ہے ۔ -<br />
نے میں جو لطف پوشیدہ ہے‘<br />
وہ لینے میں نہ یں۔<br />
ید -<br />
ا جہں ہے تیرے ل یے -<br />
تو نہیں جہں کے ل یے
جہں خدمت گزار ہو- اس سے خدمت لین تیرا ح ہے۔<br />
خدمت تیرے فرائض میں نہیں‘ سے زیدہ غیر مقول کوئی<br />
بت نہیں ہو گ ی۔<br />
اقبل کے فسہءخودی میں‘ سرتر اور نٹشے کے‘ قد لیت<br />
نظر آت ہے۔ یہ بھی کہ وہ تذبذ ک شکر ہیں۔ کوئی بت‘<br />
اس وقت تک باثر نہیں ہوتی‘ ج تک کہنے واال عمل نہ<br />
ہو۔ اس ذیل کی زندگی ک دینت دارانہ مطلہ ضروری<br />
ٹھہرت ہے۔ عم کرا‘ تحریر تقریر میں‘ ڈاکٹر اقبل ک حوا<br />
لہ دینے سے پہے‘ ان کے کہے پر غور فرا لی کریں۔ یہ<br />
انداز درست نہیں‘ چونکہ یہ بت ڈاکٹر اقبل کی کہی ہوئی<br />
ہے‘ اس لیے غط نہیں ہو سکتی ی اس میں خمی ہو ہی<br />
نہیں سکت ی۔<br />
62
یآت<br />
االد آور اقبل فہم ی<br />
ایک شخص کی بہتر کرگزاری‘ ایک کنبہ ی قبیہ کی‘<br />
پورے عالقہ کی شہرت ک سب بنتی ہے۔ متقہ عہد تک<br />
موقوف نہیں‘ نسیں بھی اس پر فخر محسوس کرتی<br />
ہیں۔ لوگ کسی نکسی حوالہ سے‘ اس سے اپنے ت ک<br />
جواز تالشتے ہیں۔ ت نہ نکنے کی صورت میں؛ ہ<br />
عالقہ‘ ہ زبن ی ہ وطن ہونے ک سبقہ کسی سطع پر نظر<br />
انداز نہیں کرتے۔ اس میں سرفرازی ہی نہیں‘ شنخت بھی<br />
میسر آتی ہے اور یہ کوئ ایسی ممولی بت بھی نہ یں۔<br />
اقبل شر و غر میں بند اور جدا فکری حوالہ سے<br />
شہرا رکھت ہے۔ اس کی فکر و زبں پر ہزاروں صحت<br />
تحریر ہو چکے ہیں۔ جمت میں اقبلیت سے مت شبہ<br />
جت قء ہو چکے ہیں۔ محقیقن اقبل پر تحقیقی ک کرکے<br />
ڈگریں حصل کر رہے ہ یں۔<br />
انجمن اسالمیہ قصور کے ایک اجالس میں اقبل تشریف ال<br />
چکے ہیں اور یہ انجمن کے لیے بڑے اعزاز کی بت تھی۔<br />
اسالمیہ کلج قصور اور اسالمیہ ہئ اسکول قصور‘ انجمن<br />
63
یع<br />
سے مت رہے ہیں‘ المحلہ یہ بت‘ ہر دو اداروں<br />
کےلیے بھی‘ اعزاز کی بت ہے۔ اسالمیہ کلج قصور کو یہ<br />
بھی فخر حصل ہے‘ کہ اس نے اپنے پرچے االد کے<br />
ذری ے اقبل سےمت مضمین شءع کیے ہیں۔ یہ<br />
اطراف میں بڑے اعزاز اور فخر کی بت ہے۔ کلج کے<br />
موجودہ سربراہ پروفیسر راؤ اختر اقبالت میں<br />
خصوصی توجہ رکھتے ہیں۔ وہ اس ذیل میں مختف نوعیت<br />
کے پروگرا کراتے رہتے ہیں۔ شمرہ - کے<br />
لیے‘ ان کی ہدایت پر‘ راق نے ایک تحریر پیش کی ہے ۔<br />
64<br />
‘<br />
‘<br />
<br />
االد میں اقبل پر مواد تو چھپ ہی ہے‘ ڈاکٹر سید محمد<br />
عبدلا‘ ڈآکٹر نصیر احمد نصر‘ ڈاکتر عبدالسال خورشید‘<br />
ڈاکٹر تبس کشمیری‘ داکٹر غال شبیر ران‘ ارشد احمد<br />
حقنی‘ عشرت رحمنی‘ شریف کنجہی ایسے لظ شنس<br />
لوگوں کی اقبل کے حوالہ سے کوش ہ‘ کی اشعت ک<br />
بھی االد کو اعزاز حصل ہے۔ ان کے انمول لظ‘ یقین<br />
حوالہ ک درجہ رکھتے ہیں۔ اگے صحت میں‘ االد میں<br />
اقبل پر شءع ہونے والی تحریروں کی تصیل پیش کی گئ<br />
ہے ۔<br />
عالمہ سر محمد اقبل<br />
فیض احمد -<br />
-
اقبل ک فسہء خودی<br />
ستروں سے آگے<br />
اقبل ک مرد کمل<br />
اقبل اور فطرت<br />
- شوکت عی<br />
<br />
-<br />
-<br />
مراج الدین احمد<br />
<br />
-<br />
-<br />
ای مبشر احمد<br />
- -<br />
-<br />
فکر اقبل اور عورت<br />
اقبل اور مسہءخودی<br />
محبت عی<br />
- شکر انج<br />
عالمہ اقبل کے حضور حضری<br />
عبدلا<br />
- -<br />
- -<br />
- شیخ محمود احمد<br />
<br />
-<br />
کے چند مواقع<br />
-<br />
<br />
-<br />
اقبل ک فسہ عقل و عش<br />
اقبل اور مسہءجبروقدر<br />
اقبل ک فسفءخودی<br />
اقبل اور مشیت<br />
-<br />
خورشید خواجہ<br />
- سمیہ اشرف گورا<br />
-<br />
ڈاکٹر سید<br />
<br />
<br />
-<br />
حمد نواز -<br />
<br />
-<br />
-<br />
اقبل ک تصور شہین<br />
محمد شیع<br />
<br />
-<br />
رضیہ ران -<br />
اقبل اور نظریہء موکیت و اشتراکیت<br />
- -<br />
-<br />
محمد حمد نواز<br />
-<br />
-<br />
65
اقبل اور فنون لطیہ<br />
66<br />
-<br />
محمد اکرا ہوشیرپوری<br />
-<br />
-<br />
اقبل دور حضر ک عظی مکر<br />
اقبل کے صوفینہ تصورات<br />
- رضلا طل -<br />
-<br />
محمد اکرا ہوشیرپوری<br />
-<br />
-<br />
عالمہ اقبل اور محمد عی<br />
- جوہر<br />
ڈاکٹر سید محمد عبدلا<br />
-<br />
-<br />
فرد اور مت اقبل کی<br />
- نظر میں<br />
ڈاکٹر نصیر احمد نصر<br />
-<br />
- -<br />
زمنہ ب تو نہ سز و تو بہ زمنہ ستیز<br />
ہشمی<br />
- -<br />
مس قومیت اور نظریہءپکستن<br />
خورشید<br />
اقبل اور قومی<br />
اقبل اور قومی<br />
-<br />
- -<br />
- ثقفت<br />
تہذی ک تحظ<br />
- شی الرحمن<br />
ڈااکٹر عبدالسال<br />
ڈاکٹر تبس کشمیری<br />
- -<br />
-<br />
ارشد احمد حقنی<br />
-<br />
-<br />
اقبل اور تصور آزادی<br />
-<br />
عشرت رحمنی<br />
- -
اقبل ک فسہءتی<br />
اقبل اور پنج<br />
فکری اقبل کی<br />
67<br />
-<br />
عبدالغر نظمی<br />
- شریف کنجہی<br />
تشکیل اور موالن رو<br />
- -<br />
- -<br />
-<br />
- -<br />
اقبل ک نظرءسیست<br />
-<br />
اقبل ک تصور اقتصدیت<br />
محمد جہنگیر<br />
اختر عی<br />
- -<br />
حنیف اس -<br />
اقبل اور عقل وعش ع الدین غزی<br />
عالمہ اقبل ایک اسالمی شعر<br />
اقبل تمیر نو ک عمبردار<br />
اقبل کے مشی<br />
و قنونی<br />
- -<br />
- -<br />
یسین محمد -<br />
میرٹھی<br />
- -<br />
- صغری<br />
تصورات<br />
انصری<br />
- -<br />
- اسمء جبین -<br />
-<br />
اقبل ایک نظر میں<br />
-<br />
اقبل اور نظریہء خودی<br />
حکی االمت ک مشن<br />
اقبل مصرین کی<br />
طہرہ اکرا<br />
- -<br />
نی محمود -<br />
- -<br />
محمود احمد -<br />
نظر میں<br />
- -<br />
-<br />
اکرا ہوشیرپوری<br />
-<br />
-
-<br />
عالمہ اقبل اور کردار سزی<br />
-<br />
عبدالزا انصری<br />
-<br />
-<br />
اقبل اور فہءخودی<br />
فکر اقبل میں<br />
یقین کی<br />
- شوکت عی<br />
اہمیت<br />
- -<br />
-<br />
-<br />
- اور االد اقبل<br />
اقبل اور آج ک نوجوان<br />
اقبل قومی شعر<br />
ڈاکٹر عطلرحمن میو<br />
ڈاکٹر غال شبر ران<br />
- -<br />
- راشد مقصود -<br />
جنیدالرحمن -<br />
- -<br />
68
کچھ اور مضم ین<br />
مقصود حسنی<br />
روزنمہ وف‘<br />
نومبر <br />
مقصودحسنی<br />
روزنمہ<br />
مرچ<br />
کال اقبل<br />
الہور<br />
مسمن اقبل کی<br />
وف‘ الہور<br />
<br />
مقصودحسنی<br />
روزنمہ وف‘<br />
-<br />
وف‘<br />
اپریل<br />
الہور -<br />
مقصود حسنی<br />
روزنمہ وف‘<br />
نظر م یں<br />
اقبل اور تحریک آزاد ی<br />
الہور<br />
اکتوبر<br />
اقبل اور تسخیر کئنت کی<br />
فالس ی<br />
فروری -<br />
الہور<br />
<br />
69
مقصود حسنی<br />
روزنمہ وف‘<br />
جوالئی -<br />
مقصود حسنی<br />
روزنمہ مشر‘<br />
اقبل ک نظریہءقوم یت<br />
الہور<br />
<br />
جنوری -<br />
۔ مقصود حسنی<br />
نظری ت<br />
اقبل اور ربط مت کی<br />
الہور<br />
<br />
‘<br />
<br />
مہنمہ تحریریں‘<br />
اقبل لندن م یں<br />
اقبل کے سیسی<br />
اپریل الہور‘<br />
مشی<br />
<br />
اصطالح<br />
اور اخالقی<br />
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.p<br />
hp?topic=8322.0<br />
70
مکر بندہ حسنی<br />
صح: سال مسنون<br />
آپ ک مضمون نہیت شو سے پڑھ۔ آپ نے عالمہ اقبل<br />
کی زندگی کے ایک ایسے پہو کو واضح کی ہے جس کے<br />
مت بہت ک لوگوں کو ع تھ۔ مجھ کو یہ تو مو تھ<br />
کہ وہ لندن گئے تھے لیکن وہں ان کی سرگرمیوں ک<br />
تصیل سے ع نہیں تھ۔ اسی طرح اور دوست بھی ہوں<br />
گے جو اس مقلہ سے مستید ہوئے ہوں گے۔ آپ کی<br />
مہربنی ک دلی شکریہ۔ یہ اور اسی طرح کے سسے<br />
جری رکھین۔ لا کرے زور ق اور زیدہ ۔<br />
سرور عل راز<br />
71
72
73