01.07.2017 Views

kasur (1)

Create successful ePaper yourself

Turn your PDF publications into a flip-book with our unique Google optimized e-Paper software.

1<br />

قصور ہزاروں سل پرانی تہذی ک امین<br />

مقصود حسنی<br />

ابو زر برقی کت خنہ<br />

مئی ٧


2<br />

قصور ہزاروں سل پرانی<br />

تہذی ک ام ین<br />

(1)<br />

انسن ہمیشہ سے اپنے سے پہوں کی بڑی دلچسپی اور<br />

توجہ سے کھوج کرت آ رہ ہے۔ وہ جنن چہت ہے کہ اس<br />

کے بڑے فکری مشی اور مشرتی حوالہ سے کہں<br />

کھڑے تھے۔ ان کی نسیت کی تھی۔ اس ذیل میں وہ اپن<br />

اور ان ک موازنہ بھی کرت آ رہ ہے۔ انسن اپنے پرکھوں<br />

کی عزت کرت ہے۔ ان کی اخالقیت کی تحسین کرت ہے۔ ان<br />

کی بہت سی بتوں پر فخر کرت ہے۔ اس ضمن میں ان کو<br />

خود سے بہترسمجھت آ رہ ہے۔ ان کی بض کوتہیوں کو<br />

صرف نظر کرت ہے۔ ان کوتہیوں کی نشندہی کرنے والے<br />

کو برداشت نہیں کرت۔ یہ اس کی نستی کمزوری ہی نہیں<br />

اپنے مضی سے پیر اور اس سے اٹوٹ رشتہ ہونے کی<br />

دلیل بھی ہے۔ گوی انسن کی مثل زنجیر کی سی ہے۔ اگر<br />

وہ مضی کے کسی شخص کو برا سمجھت ہے تو بھی یہ<br />

اس سے مت ہونے ک ثبوت ہے ۔<br />

مورکھ ‏)مورخ(‏ ہو کہ واقہ نگر‘‏ اس کو زندہ ہو کہ


3<br />

صدیوں پہے ک مردہ بدشہ عزیز رہت ہے۔ کچھ ہی دن<br />

ہوے اخبر میں مع تصور خبر چھپی کہ جہنگیر بدشہ<br />

کے مقبرے کی حلت بڑی بری ہے۔ خبر یوں لگی جیسے<br />

اس بر توجہ نہ دی گئ تو سمجی مشی اور سی سی دنی<br />

بربد ہو جئے گی۔ ککھ نہیں رہے گ۔ مجھے دکھ اور<br />

افسوس سے کہن پڑ رہ ہے کہ قصور میں موجود ست<br />

سے ہزاروں سل پرانی انسنی تہذی ک ستینس مر کر<br />

رکھ دی گی ہے۔ بقی مندہ آثر کی گردن مرنے کی کوشش<br />

کی ج رہی ہے اور کسی کو پرواہ تک نہیں۔ میں نے کسی<br />

بدشہ کی قبر مبرک ک سرا لگنے کی پوری پوری<br />

کوشش کی ہے۔ چہے دین الہی ک س مذہ ایجد کرنے<br />

واال مسمن تریخ میں شمل بدشہ ہی کیوں نہ ہوت۔ میں<br />

نے تالش ک عمل ابھی خت نہیں کی۔ ایک نہ ایک دن کوئ<br />

بدشہ ضرور تالش لوں گ کیونکہ مغیہ عہد کی کچھ<br />

چیزوں ک سرا مل گی ہے ۔<br />

<br />

جس ہزاروں سل سل پرانی تہذی کے فتل ع سے مت<br />

اپنی مروضت پیش کرنے ج رہ ہوں اس ک ہک پھک<br />

ترف پیش کر رہ ہوں اس عالقہ کے تریخی ہونے کے<br />

حوالہ چند ابتدائی مومت درج کر رہ ہوں تکہ قری کسی


ین<br />

4<br />

حد تک قصور*‏ کو جن اور پہچن سکے ۔<br />

قصور حضرت بب بھے شہ کی سرزمین ہے۔ حضرت<br />

فریدالدین گنج شکر نے یہں چہ کٹ۔ ان کی چہ گہ آج<br />

بھی موجود ہے اور اس کی زیرت کے لیے لوگ یہں آتے<br />

رہتے ہیں شہرہ عل کی حمل پنجبی مثنوی ‏“ہیر“‏ جو ہیر<br />

وارث کے ن سے جنی جتی ہے‘‏ کے شعر پیر وارث<br />

شہ نے کس ع اسی شہر سے حصل کی۔ حضرت<br />

پیرمہر عی شہ صح اکثر یہں تشریف التے رہتے تھے۔<br />

میرا سوہن شہر کی گءک مکہ ترن نور جہن اسی شہر<br />

سے ت رکھتی تھیں۔ حضرت شہ حسین کے پیر بھئی<br />

‏‘صدر دیوان یہں اقمت رکھتے تھے اس لیے حضرت شہ<br />

الہوری یہں آتے جتے رہتے تھے۔ حضرت غال حس ین<br />

محی الدین دائ حضوری اور خواجہ غال مرتضی ک ت<br />

قصور سے تھ ۔<br />

حضرت بب گرو ننک دیو کے مسیر ی خلہ زاد را<br />

تھمن قصور میں رہیش رکھتے تھے اس حوالہ سے وہ<br />

یہں تشریف ال ئے۔<br />

راجہ ٹوڈر مل مہر ملیت اور اکبر ک نورتن قصور سے<br />

ت رکھت تھ۔ اکبر کے سرکری گویے تن سین کو ی ہں


5<br />

‏)روہے وال(‏ جگیر عط ہوئی۔ اپنی جگیر پر آی تو حضرت<br />

پیر اخوند سید ان ک موزک سننے گئے۔گوی تن سین گوی<br />

ہی نہیں قصور ک جگیردار بھی تھ۔ کہتے ہیں بدشہ ہند<br />

رضیہ سطن کی بدشہی کو زوال آی تو وہ قصور آگئ ۔<br />

بڑے قبرستن میں آج بھی اس کی آخری آرا گہ موجود<br />

ہے ۔<br />

سنگیت کی دنی کے بدشہ استد بڑے غال عی اور استد<br />

چھوٹے غال عی شہر قصور کے رہیشی تھے۔ راگ<br />

جنگہ قصور کی ایجد ہے۔ مروف سنگر منظور جھال<br />

قصور ک رہنے واال تھ۔ جہن فن کے مصنف ڈاکٹر ظہور<br />

احمد چوہدری ک ت کوٹ رادھ کشن‘‏ قصور ہے ۔<br />

موالناحمد عی جنہیں کشف القبور میں مہرت حصل تھی<br />

کی قصور بھے اور کمل چشتی کے دربر پر حضری<br />

ثبت ہوتی ہے ۔<br />

عبدلا عبدی خویشگی مصنف اخبراالاولی‏‘‏ متی غال<br />

سرور چونیں جو آج قصور کی تحصیل ہے میں مالزمت<br />

کرتے رہے'‏ موالن غال لا قصوری‘‏ موالن غال دستگیر‘‏<br />

عالمہ شبیر احمد ہشمی‘‏ عالمہ مہر محمد خں ہمد<br />

‏)شہنمہ اسال ہمد کے شعر(‘‏ بنگ درا ک دیبچہ


6<br />

لکھنے والے سر عبدالقدر‘‏ تحریک مجہدین کے سر گر<br />

کرکن موالن عبدالقدر وغیرہ قصور کے رہنے والے تھے ۔<br />

عبدالستر نیزی تحریک خت نبوت کی پکڑ دھکڑ سے<br />

بچنے کے لیے قصور کے مہمن بنے۔ صح خنہ کے<br />

صح زادے کی مخبری پر گرفتر ہو ئے<br />

جنہیں <br />

کی مرشل کی خالف ورزی<br />

سید ندر سمشی<br />

اور تھنے کی توڑ پھوڑ کے الزا میں کلے پنی بھیج گی<br />

قصور کے بہدر سپوت تھے ۔<br />

میں <br />

نموس رسلت کی پسداری میں پھنسی کی<br />

سزا پنے والے غزی محمد صدی ک ت قصور سے تھ<br />

۔<br />

صوفی شعر غال حضور شہ قصوری‘‏ سوہن سنگھ سیتل‘‏<br />

احمد یر خں مجبور)میرا ای فل ک مقلہ ان کی شعری پر<br />

تھ‏('‏ آزر روبی مروف مصور‘‏ منیر احمد س ئنسدان‘‏<br />

بھرت کی کسی ہہیکورٹ کے چیف جسٹس مہوترا‘‏<br />

خواجہ محمد اسال مصنف موت ک منظر‘‏ پروفیسر صحفی<br />

وزیر ارشد احمد حقن<br />

‘ ی<br />

ڈاکٹر مولوی محمد شیع‘‏ عی نصری مصنف شہ نمہ


7<br />

بال کوٹ‘‏ سی ایل نرنگ‘‏ چنن سنگھ ورک محق اقبل<br />

قیصر‘محق اقبل مجدی‘محق ڈاکٹر ریض انج‏‘‏ مروف<br />

صحفی اسدلا غل‏‘‏ تنویر بخری‘‏ عبدالجبر شکر‘‏ صد<br />

قصوری وغیرہ قصور کے رہیشی رہے ہیں۔ اسی طرح<br />

علمی شہرت یفتہ کینسر مرض کے مہر ڈاکٹر محمود‘‏<br />

ڈاکٹر ہمیوں نیرو سرجن‘‏ ڈاکٹر نی قصوری‘‏ ۔ ڈاکٹر سید<br />

کنور عبس مہر اقتصدیت قصور کے رہنے والے ہ یں۔<br />

1973<br />

آءین کے خل میں محمود عی قصوری ک ت<br />

قصور سے ہے۔ زیڈ اے بھٹو کو تختہ دار تک پہچنے واال<br />

بھی قصور سے ت رکھت ہے۔ پنج کے پہے<br />

وزیراعظ نوا افتخر احمد ممدوٹ قصور سے ہیں انکے<br />

والد نوا شہ نواز ممدوٹ قءداعظ کے دست راست<br />

تھے۔ مین قریشی سبقہ وزیراعظ پکستن قصور سے<br />

ت رکھتے تھے۔ سردار آصف احمد عی‘‏ سردار عرف<br />

نکئ سبقہ وزیر اعی پنج قصور کے ہیں مک شوکت<br />

عزیز سبقہ وزیراعظ ک ت قصور سے ہے۔ پنج ک<br />

پہال چیف سیکریڑی عبدالمجید شیخ ک ت قصور سے<br />

ہے ۔<br />

یوسف خں اور ضیء محی الدین قصور کے ہیں۔ بھگت


یجت<br />

8<br />

سنگھ آزاد کے ننھیل قصور کے ہیں۔ ان کے ڈیتھ ورانٹ<br />

پر دستخط بھی ایک قصوری مجسڑیٹ نے کیے۔ کرانتی کر<br />

نظ لوہر اور منگی قصور کے ہیں۔ موف ڈاکو جگت<br />

سنگھ المروف جگ ک ت بھی قصور سے ہے ۔<br />

عالمہ عالؤالین صدیقی،‏ صوفی تبس‏‘‏ سید عبد عی عبد‘‏<br />

ڈاکٹر سید عبدلا‘‏ اش احمد‘‏ اختر شمر وغیرہ قصور<br />

تشریف ال چکے ہ یں۔<br />

میتھی جوڑوں کے درد کی ش اور بطور سبزی پوری دنی<br />

میں اپن الگ سے شہرہ رکھتی ہے۔ فلودہ اور اندرسے<br />

قصوری تحہ ہیں۔ پیروں میں پورا نہ آنے کے سب<br />

قصوری کو کیسے فراموش کی ج سکت ہے۔<br />

3<br />

قصور سے ترف کے لیے یہ بہت ہی مختصر تصیل کفی<br />

لگتی ہے۔ میں اسے یہں خت کرت ہوں کیونکہ اس کے بد<br />

کےانکشفت اس تصیل سے کہیں زیدہ حیران کن ہوں<br />

گے ۔


9<br />

(2)<br />

بب جی بھے شہ کے مطب قصور قصر سے ترکی پی<br />

ہے۔ قصر کی جمع قصور ہے۔ سترویں صدی میں یہ شہر<br />

آبد و شدا تھ اور سکھوں ک تسط تھ راجہ رائے<br />

سنگھ ک سکہ چت تھ اور اس شہر ک ن شکر پور تھ۔<br />

عین ممکن ہے کہ یہ ن گنج شکر کے حوالہ سے ترکی<br />

پی ہو۔ بب فرید شکر گنج کے مرید اور ان کے مت<br />

اوروں ک بھی یہ شہر بسیرا رہ ہے۔ یہ بھی خبر ہے کہ وہ<br />

یہں خود تشریف الئے۔ بب صح کے دادا جن قضی<br />

شی الدین بھی یہں تشریف الئے۔ گوی بب فرید سے<br />

پہے قصور سے ان کے خندان ک ت واسطہ تھ ۔<br />

اس ذیل میں<br />

یہ روایت بھی<br />

موجود ہے<br />

حضرت(‏ را چندر ‏)جی(‏ کے دو بیٹے الو اور کش ‘<br />

تھے۔۔۔۔۔۔چوتھی صدی قبل مسیح میں الو ‏)ی الہ(‏ اور کش<br />

نے الہور اور قصور شہر قئ کئے۔ دوسرے بیٹے ک ن<br />

کس بھی بتی جت ہے۔ )( لو اور کش سیت کے بطن


10<br />

سے تھے اور راجپوتوں کے دو خندان خود کو ان کی<br />

اوالد بتتے ہیں۔ )( اس روایت کے مطب اس عالقے کو<br />

قء ہوءے چوبیس سو سل سے زیدہ عرصہ ہو گی ہے۔<br />

کسی رویت کو اس وجہ سے تسی نہ کرن کہ وہ مخلف<br />

نظریہ کے شخص کی ہے‘‏ کسی بھی حوالہ سے درست<br />

نہیں۔ قصور اگرچہ اس سے پہے بھی موجود تھ تہ یہ<br />

ن ( کسور(‏ اس دور میں مال۔ اس سے پہے اس ک ن<br />

کوئ اور رہ ہو گ ۔<br />

موجودہ قصور مختف والئتوں پر مشتمل تھ۔ ہر ایک ک<br />

الگ سے ن اور نظ حکومت تھ۔ ان میں سے ایک<br />

والیت ک ن قصور تھ۔ ا یہ صورت نہیں رہی۔ والئیتوں<br />

کے الگ سے ن ہیں اور انہیں محہ کوٹ وغیرہ سے<br />

مسو کی جت ہے تہ ا اس مجموعے ک ن قصور<br />

ہے ۔<br />

یہ کہن کسی طرح درست نہیں لگت کہ قصور کش نے آبد<br />

کی اصل ممہ یہ تھ کہ حضرت را چندر جی نے الہ کو


11<br />

الہور والی والیت اور کش کو قصور والی والیت بطور<br />

جگیر عط کی۔ سکندر اعظ ویرانے میں<br />

میں نہیں آی ہو گ عالقہ بیس خو آبد رہ ہوگ۔ یہی نہیں<br />

قصور پورے ہندوستن کی ذرخیز ترین والیت تھی۔ گند<br />

مکئ گن سبزیت بشمول میتھی خصوص جنوروں ک چرہ<br />

وغیرہ کی پیداوار کے حوالہ سے مروف رہ ہو گ۔<br />

سکندری فوج نے خو تبہی مچئ ہو گی۔ جواب وہ بھی<br />

مرے ہوں گے۔ ان کی قبریں وغیرہ یہں ہی ہوں گی۔ ہو<br />

سکت ہے قبرستن جٹو میں ان کو دفنی گی ہو گ۔ چینی<br />

سیح ہیون سنگ جو بدھ مت ک پرچرک بھی تھ‏‘‏ کے ہں<br />

قصور ک ذکر موجود ہے۔ کپڑے کی صنت کل پرسونسے<br />

ت نہیں رکھتی۔ اسی طرح اسحہ سزی میں کمل رکھت<br />

تھ۔ اس ذیل میں کمل کے ہنرمند موجود تھے۔ پورس کی<br />

فوج کو آخر رسد کہں سے دستی ہوتی ہو گی۔ یہ من<br />

نہیں ج سکت رسد پوٹھوہر سے آتی ہو گی۔ عالقہ بی س<br />

کے حوالہ سے رسد اور سپہ اسی والیت سے دستی<br />

ہوتی ہو گ ی۔<br />

ی <br />

<br />

<br />

الہور ن کے شہر افغنستن اور پشور میں بھی<br />

بتءے


12<br />

جتے ہیں۔ راجپوتنہ میں شہر لوہر موجود ہے۔ لہرو بھی<br />

ایک جگہ ک ن ہے۔ اس طرح کے اور ن بھی متے ہیں۔<br />

گوی الہ کی دسترس دور دراز عالقوں پر رہی ہوگی۔ اسی<br />

طرح بقول سید محمد لطیف اور کنہی الل تحریروں میں<br />

الہور؛ لوہر‘‏ لوہر‘‏ لوہ آور‘‏ لھنور‘‏ راہ رو‘‏ لہ‏‘‏ لہنو‘‏<br />

لوپور‘‏ لوہرپور بھی آت ہے ۔<br />

ایک روایت کے مطب الہور کی بنید راجہ پریچھت نے<br />

رکھی اور اس ک ن پریچھت پور رکھ۔ اس راجے ک عہد<br />

شری شری را چندر جی کے بد ک ہے۔ یہ روایت درست<br />

نہیں کیونکہ الہور عالقے ک وجود اس سے پہے تھ۔<br />

راجہ پریچھت نے اس ایری میں کوئ الگ سے عالقہ آبد<br />

کی ہو گ ۔<br />

راجے مہراجے اپنی اوالد اور دیگر خدمت گروں کو<br />

گزارے کے لیے جگیریں دے دی کرتے تھے۔ یہ سسہ<br />

فوج کے حوالہ سے اور انگریز کی عط کی گئ جگیروں<br />

والے لوگ ہمرے ہں موجود ہیں۔ غلب لوہے سے مت


13<br />

پیشہ کے ک کرنے والے کے لیے لوہر مستمل ہو گی ہو<br />

گ۔ لوہ بہت بڑے یودھ رہے ہوں گے اور لوہ میں اس<br />

حوالہ سے ڈوبے رہتے ہوں گے۔ ویسے ہمرے ہں بکہ<br />

پوری دنی میں ن بگڑنے ک ع رواج ہے۔ یہں ایک<br />

صح ک ن مولوی چھوٹیرا تھ وقت گزرنے کے بد ن<br />

بگڑ گی مولوی بٹیرا ن مروف ہو گی۔ فضل دین سے فج<br />

جنت بی بی سے جنتے ایسے ن سننے کو میں گے ۔<br />

<br />

حضرت را چندر جی کے خندان کے لوگ دونوں والئتوں<br />

میں حکومت کرتے رہے۔ اس خندان کے<br />

ایک راجے نے الہور پر حمہ کرکے اس پر اپن تسط<br />

حصل کر لی۔ )( الہور اور قصور ایک والیت ٹھہرے۔<br />

گوی اس حوالہ سے سی سی سمجی مشی اور مشرتی<br />

اختالط وجود میں آی۔ قصور اس حوالہ سے بہت بڑی<br />

مضبوط اور توان والیت ٹھہرتی ہے۔ اس امر کے ثبوت اس<br />

کے کھنڈرات سے‘‏ جو ابھی کسی حد تک بقی ہیں سے<br />

تھوڑی سی کوشش کے بد دستی ہو سکتے ہیں۔ کچھ<br />

چیزیں ایسی بھی موجود ہیں جس سے اس عظی الشن<br />

والیت کے دفعی نظ ک بخوبی اندازہ لگی ج سکت ہے ۔


14<br />

ش آواز ک س ی س ک ش میں تبدیل ہون کوئ نئ بت<br />

نہیں۔ کس پر ور کی بڑھوتی ہوئ ہے۔ ور پور ک تبدل<br />

ہے۔ جیسے جبل پور‘‏ نور پور‘‏ وزیر پور‘‏ بجید پور وغیرہ۔<br />

پور سے پورہ ترکی پی ہے۔ تہ ور بھی مستمل ہے<br />

جیسے بجنور بجن ور‘‏ اخنور اخن ور‘‏ پشور پش ور‘‏<br />

سنور سن ور‘‏ کالنور کالن ور وغیرہ ۔ ور پور اور پورہ<br />

الحقے جگہوں کے لیے استمل میں آتے ہ یں۔<br />

کش سے کس ہوا اور کس پر ور ک الحقہ بڑھی گی اور<br />

اس سے کسور ترکی پی۔ اس رویت سے مت قصور<br />

کش واال قصور ہے۔ پٹھنوں کو جو عالقہ مال اس پر انھوں<br />

نے عمرتیں تمیر کیں اور یہ پٹھنوں کے دور سے ن<br />

مستمل نہیں ہے۔ کثو بھی تحریروں میں آت ہے اور اسی<br />

سے کثور ترکی پی ہو۔ ث کے لیے بھی رومن لکھتے<br />

ایس استمل ہوت ہے ۔<br />

حضرت امیر خسرو<br />

یہں تشریف<br />

الئے اوران کے مطب<br />

یہ


ین<br />

15<br />

عمرتوں ک شہر تھ ا عمرتیں خت ہو گئ ہیں۔ یہ ست<br />

سو سل پہے کی بت ہے۔ گوی ست سو سل پہے بھی<br />

کھنڈرات پر ہی شہر آبد تھ اور اس ک ن قصور ‏)کسور(‏<br />

تھ ۔<br />

انگریز کے آنے سے رومن رس الخط نے رواج پی۔ ترقی<br />

پنے کے لیے رومن خط ک جنن ضروری تھ۔ سپہی سے<br />

آنریری کیپٹن تک ترقی پنے کے لیے فوج میں کالسیں<br />

ہوتی تھیں اور یہ صورت پکستن بننے کے بد بھی<br />

موجود رہی حالنکہ ا اردو رس الخط جننے والے افسر آ<br />

گئے تھے۔ رومن خط م یں<br />

Q ے کے<br />

کیو<br />

جبکہ ک کے لی K استمل میں التے ہ یں۔<br />

قصور کے K سے ش روع ہوت ہے<br />

kas اور کس ک تظ lah ک تظ الہ ہی بنت ہے ۔<br />

کس اور الہ پر ور کی<br />

الہ ک شہر ۔<br />

بڑھوتی<br />

ی ہوئ ہے۔<br />

کس ک شہر


ینئ<br />

16<br />

قصور اگر قصر سے ہوت تو کیو سے اس ک آغز ہوت نکہ<br />

کے سے یہ لظ تر کی پت۔ زبنوں میں یہ کوئی بت<br />

نہیں۔ لظ غری کو مس کے منوں میں استمل کی جت<br />

ہے حالنکہ اس کے منی پردیسی کے ہیں۔ گوی غری<br />

لکھ کر مس منی لیے جتے ہیں۔ اپنی اصل میں یہ گری<br />

ہے۔ گری کو غط سمجھ جئے گ۔ قی کو غط جبکہ<br />

قی کو درست سمجھ جت ہے جبکہ قی کوئی لظ ہی<br />

نہیں ہے ۔<br />

کسو ‏)کیشو(‏ بمنی خوبصورت بلوں واال۔ روشن۔ درخشں<br />

وشنو دیو ک ایک ن ہے۔ شری را چندر جی کو وشنو<br />

دیو ک اوتر سمجھ جت ہے۔ اسی طرح سیتت می کو<br />

لکشمی ک اوتر خیل کی جت ہے۔ کسر بمنی دودھ‘‏ کسر<br />

سگر کنی لکشمی دیوی جو وشنو دیو کی پتنی ہیں ک ایک<br />

ن ہے۔ اس لیے کش کس کسو وغیرہ ن فرضی قرار<br />

نہیں دیے ج سکتے۔ یہ س مسمنوں ک عقیدہ نسہی<br />

انہیں میتھ ک درجہ تو حصل ہے۔ کسی میتھ کو بےمنی<br />

اور بےکر قرار نہیں دی ج سکت کیونکہ ہر میتھ غیر<br />

جنبدارانہ تحقی ک تقض کرتی ہے۔ اس حوالہ سے انہوں


17<br />

نے اپنی سنتن ک ن کش<br />

بمنی<br />

خوش شکل رکھ ہو گ ۔<br />

قصر مقمی لظ نہیں ہے۔ جو پٹھنوں نے شہر آبد کی وہ<br />

موجود قصور ہے۔ اور ص دیسی حروف نہیں ہیں۔ س<br />

دیسی ہے گو یہ آواز عربی اور فرسی میں بھی موجودہ<br />

ہے۔ تن سین کو کھنڈروں کی جگیر نہیں می تھی<br />

کھنڈروں پر آبد عالقہ تھ۔ اسی طرح حضرت امیر خسرو<br />

بھی آبد عالقے میں آئے ہوں گے ۔


یدن<br />

18<br />

(3)<br />

قصور کے مت کہ جت ہے کہ کمل چشتی کے جو<br />

ٹیے ہیں یہی پران قصور ہے۔ کمل چستی کے حوالہ سے<br />

ایک رویت ع ہے کہ راجہ رائے سنگھ سترویں صدی<br />

عیسوی میں یہں ک حک تھ۔ وہ ہر دلہن کے ستھ پہی<br />

رات گزارت۔ کمل چشتی کی ایک مری جو دلہن تھی ان<br />

کے پس بھگ آئی اور سرا مجرا سنی۔ کمل چشتی نے<br />

اپن پیلہ الٹ کر دی۔ اس طرح یہ شہر غر ہو گی۔ انسنی<br />

تریخ کے حوالہ سے یہ گزرے کل پرسوں کی بت ہے۔<br />

امیر خسرو جو ست سو پہے سے ت رکھتے ہیں ان<br />

کے مطب کھنڈرات اس وقت بھی موجود تھے۔ کمل<br />

چشتی ک مزار کھنڈر کے اوپر ہے۔ گوی سترویں صدی<br />

عیسوی میں شکرپور تبہ ہوا۔ کھنڈر پر موجود شہر بربد<br />

ہوا ۔<br />

کمل چشتی کی تریخ موجود نہیں۔ احمد عی الہوری جو<br />

کشف القبور ک ع رکھتے تھے انھوں نے حضرت بھے


یرہ<br />

یآئ<br />

19<br />

شہ کے مت راءے دی کہ یہں نیک ہستی دفن ہے جبکہ<br />

کمل چشتی کے برے کہ کہ انھیں اس قبر کے برے کچھ<br />

سمجھ میں نہیں آ سک۔ گوی انھوں نے بت کو گول مول<br />

رکھ اور یہ کہنے سے گریز کی کہ یہں کچھ بھی نہیں<br />

ہے ۔<br />

مردہ دفن کرنے کے عالوہ قبر سے چر اور ک بھی لیے<br />

جتے رہے ہیں۔ یہں کے حالت کبھی اندرونی اور کبھی<br />

بیرونی حموں کی وجہ سے نسزگر رہے ہیں۔ محالتی<br />

سزشیں لوگوں ک سکون بربد کرتی ہیں۔ نسز گر<br />

حالت کے سب انھیں مہجرت اختیر کرن پڑتی۔ ایسے<br />

میں صح جہ اور اہل ثروت اپنی دولت قبر میں دفن کر<br />

دیتے اور ممے کو قسمت کی یوری پر چھوڑ دیتے ۔<br />

کی مہجرت میں بھی ایس ہوا۔ کئ ایک کو موقع مل<br />

گی لیکن جنھیں موقع نہیں مال ان ک خزانہ ابھی زیر زمین<br />

ہے ی کسی اور ک مقدر ٹھہرا ۔<br />

1947<br />

قبریں دفع کے ک بھی<br />

ہیں۔<br />

اوپر سے دیکھنے میں


ین<br />

20<br />

قبریں ہیں لیکن ان کے اندر سرنگوں ک جل بچھ ہوا ہوت<br />

تھ۔ عہد سالطین کی اس قس کی چیزیں متی ہیں ممکن<br />

ہے یہ سسہ پہے سے رواج رکھت ہو ۔<br />

مرشد کے کپڑوں وغیرہ کو دفن کر دی اور اسے قبر کی<br />

شکل دے دی گئی۔ یہ ایک طرح سے مرشد ک احترا رہ<br />

ہے۔ اسے روزگر ذریہ قرار دین بھی غط نہ ہو گ۔ اسے<br />

اس جگہ پر قبضہ کرنے ک ن بھی دی ج سکت ہے ۔<br />

چہ گہوں میں کسی ببے کی چھوڑی ہوئ چیز کو دفن کر<br />

دی گی ہے۔ بد ازاں وہ ڈھیری قبر ٹھہری ہے ۔<br />

کمل چشتی کے حوالہ سے مختف قس کے قیفے اور<br />

مروضے قئ کیے ج سکتے ہیں تہ انھیں حتمی قرار<br />

نہیں دی ج سکت۔ مثال قضی شی الدین صح کوئی چیز<br />

چھوڑ گیے ہوں اور اسے دفن کر دی گی ہو۔ اسے قضی<br />

شی الدین صح کی چہ گہ بھی قرار دی ج سکت ہے۔<br />

کمل عرفی ن ہو سکت ہے ی چشتی ک کمل۔ قضی<br />

شی الدین صح کوئ ممولی شخصیت نہیں تھے۔ ان ک


21<br />

دور راجہ راے سنگھ سے ت نہیں رکھت۔ یہ تو عہد<br />

سالطین کی بت ہے۔ راجہ رائے سنگھ کے حوالہ سے<br />

غر ہونے والے قصہ کو سچ منتے ہیں تو یہ کوئی یہں<br />

کہیں اور صح کرامت بزرگ موجود ہیں جن کے مق<br />

دفن کی کوئی صح کشف ہی خبر دے سکت ہے ۔<br />

یہ مقبرہ سڑک سے قریب پچس فٹ کی بندی پر ہے۔<br />

مقبرے تک ایک سو دوسیڑھیں ہیں۔ شیر شہ سوری<br />

نےٹیے کٹ کر یہ سڑک بنوائ تھی۔ اس کے بد یہ سڑک<br />

کئ بر بنی۔ یہ سڑک اصل سڑک سے تقریب تیس فٹ سے<br />

زیدہ بندی پر ہے۔ اس طرح یہ ٹیہ دو حصوں میں بٹ گی۔<br />

دوسری بر یہ تریخی ٹیہ انگریز عہد میں تبہی ک شکر<br />

ہوا۔ اسی ٹیے کو کٹ کر وکیل خن ک مقبرہ تمیر ہوا۔ بد<br />

ازاں اس مقبرے سے دفتر ک ک بھی لی گی اور ا یہ<br />

میوزی ہے۔ ڈسٹرکٹ جیل اور پولیس الئین بھی ٹیہ کٹ کر<br />

بنئ گئ ہیں۔ اس کے بد سڑک کے ستھ موجود ٹیوں کی<br />

مسمری ک ک شروع ہو گی ۔<br />

مزار کمل چشتی سے دوسری طرف والے ٹیے بڈوذ<br />

کرکے سڑک کے برابر کر دیے گیے ہیں اور یہں ا


یگئ<br />

22<br />

دوکنیں ہیں۔ ٹیے شیر شہ سوری سے پہے بھی مسمر<br />

ہوءے ہیں لیکن اگی شٹ میں دوبرہ ٹیے بنے ہیں۔ اس<br />

حوالہ سے مت گتگو آگے آئے گی۔ انگریز راج میں<br />

ٹیے کٹ کر ریوے الئن بنئی اس سے بھی پرانی<br />

تہذی کے نشنت غرت ہو ئے۔<br />

8)


یگئ<br />

23<br />

(4)<br />

یہ بڑا ذرخیز عالقہ تھ۔ ستھ میں دری بہت تھ۔ ابتدا میں<br />

لوگ چھوٹی چھوٹی آبدیوں میں دور نزدیک اقمت رکھتے<br />

تھے۔ آج بھی یہی صورت ہے تہ آبدیں چھوٹی نہیں ہیں۔<br />

پہے پن ست گھروں پر مشتمل آبدیں رہی ہوں گی لیکن<br />

آج گھروں کی تداد سیکڑوں تک چی ہے۔ تھوڑے<br />

تھوڑے فصے پر گؤں اور بستیں آبد ہیں۔ ان ک جیون<br />

بڑا سدہ تھ۔ بد ازاں بہمی لین دین پر ان کے جھگڑوں ک<br />

آغز ہو گی ہو گ۔ طقتور کمزور آبدی کو بربد کر دیتے ۔<br />

ایک عرصہ بد یہ بربد عالقے اسی ٹیے کو صف کرکے<br />

دوبرہ سے آبد ہو جتے۔ دری مختف اوقت میں قیمت<br />

توڑت رہت۔ بیرونی قسمت آزم بھی قسمت آزمئی کرتے<br />

رہتے تھے۔ چور راہزن نصرف مل و دولت غے وغیرہ<br />

پر ہتھ صف کرتے بکہ توڑ پھوڑ سے بھی ک لیتے<br />

رہتے تھے۔ قری کی مضبوط والئتیں توسیع پسندی اور<br />

وسئئل پر قبضہ کرنے کے لیے طقت آزمئی کرتی رہتی<br />

تھیں۔ اس عمل میں ممہ قبضے تک محدود نہیں رہت تھ<br />

یہ کہن کہ بکہ تبہی بربدی اور مسمری تک بڑھ جت ۔


24<br />

کچھ سو سل پہے دریءے بیس نے اس عالقے کو کھنڈر<br />

میں بدل دی درست نظریہ نہیں۔ دری بر بر تبہی الت اس<br />

کے بوجود یہ عالقہ پھر سے آبد ہو جت۔ چونکہ پنی کے<br />

قری آبدیوں ک رواج ی مجبوری تھی لہذا دوبرہ سے<br />

عالقہ آبد ہو جت۔ آج بھی یہ صورت موجود ہے بہت سے<br />

عقے موجود ہیں جہں ہر سل سیال آتے ہیں۔ سیال کی<br />

ست ظریی کے بوجود یہ عالقے کبھی بے آبد نہ یں<br />

ہو ئے۔<br />

حمہ آوروں کی تبہی وبربدی کے بوجود دوبرہ سے<br />

آبدکری ک سسہ شروع ہو جت۔ عمو کو اہل جہ سے<br />

نقصن ہوت رہ۔ وہ خود بھی عمو کی کھل اترتے رہتے<br />

تھے بیرونی وال ئتوں سے ان کی ذاتی اور سی سی دشمنی<br />

ک خمیزہ عمو کو بھگتن پڑت۔ اسی طرح ان کی ذاتی اور<br />

آپسی دشمنی بھی لوگوں ک جین حرا کرتی رہتی تھی۔ ان<br />

کی ذاتی اور آپسی دشمنی میں لوگوں کی امالک اور گھر<br />

بر تبہی سے دوچر ہوتے رہتے تھے۔ یہ سسہ آج بھی<br />

مکی اور بین االقوامی سطع پر موجود ہے ۔


25<br />

بہر سے بھی لوگ یہں آتے جتے رہے ہوں گے۔ ان آنے<br />

جنے والوں کی مختف صورتیں رہی ہوں گی۔ اپنی<br />

ذرخیزی اور ترقی کے حوالہ سے دور نزدیک کی والءتوں<br />

میں مروف رہ ہو گ۔ ممولی عالقہ ہوت تو اکبر اپنے<br />

نورتن تن سین کوجگیرروہے وال میں نہ عط کرت۔ تن<br />

سین ممولی گوی ہوت تو پیر اخوند سید اس ک گن سننے<br />

نہ جتے اور خوش ہو کر ایک اشرفی ان میں نہ دیتے ۔<br />

اسی طرح پیر صح موصوف کوئ ممولی شخصیت<br />

ہوتے تو تن سین واپسی ان کی خدمت میں دو اشرفی ں<br />

بطور نذر بصد احترا پیش نہ کرت ۔<br />

<br />

اکبر نے اپنے بیٹے سی کو دو عالقے عط کیے ان میں<br />

سے ایک شیخ پور کے ن سے آج بھی اس ایری میں<br />

موجود ہے۔ جس ک ن شیخوپور تھ شیخ پور بد میں ہوا۔<br />

یہ کوئ بزرگ تھے ان ک گؤں میں مزار موجود نہیں۔ ہو<br />

سکت ہے حالت ک شکر ہو گی ہو ی سرحد کے اس پر<br />

چال گی ہو ۔


26<br />

کسی ایک شخص کے بہر سے آنے ک مط یہ ٹھہرت ہے<br />

کہ وہ اپنی والیت کی تہذی ثقفت زبن مشرت مشی<br />

ضبطے نظریت وغیرہ لے کر آت ہے۔ طلع آزم اپن مقدر<br />

آزمتے رہے ہیں۔ اس طرح بہت سی عسکری روی ت<br />

بواسطہ درآمد ہوئی ہیں۔ ایک عہد میں دو الگ واالءتیں<br />

تھیں پھر الہور قصور ک عالقہ ٹھہرا ۔ اس کے بد قصور<br />

الہور ک عالقہ قرار پی۔ قی پکستن کے بد بھی یہ الہور<br />

کی تحصیل تھ۔ الہور ڈویژن جبکہ قصور ترقی کرکے ضع<br />

ہوا اور الہور ڈویژن میں شمل ہے ۔<br />

<br />

الہور بد کے ادوار میں پنج ک مرکز اور اہ ترین خطے<br />

کی حیثیت اختیر کر گی اور ہر حوالہ سے ترقی کرت گی<br />

حالنکہ قصور اس سے کہیں بڑھ کر برصغیر کی والیت<br />

تھی۔ یہ اہل جہ کی آنکھ پر نہ رہ سک نتیجہ کر بہترین<br />

اور تریخی خطہ ہونے کے بوجود پس مندگی کی دلدل<br />

میں چال گی۔ آج یہ مسءل اور پریشنیوں ک بدترین<br />

مجموعہ ہے ۔


ی۔گئ<br />

27<br />

شیر شہ سوری کے بد تک ٹیے کی ہیٹ اس کی بنئ<br />

ہوئ سڑک سے اوپر اسی فٹ کے قری بنتی ہے۔ شیر شہ<br />

سوری نے زمین پر نہیں ٹیے کو کٹ کر سڑک تمیر کی۔<br />

یہی صورت وکیل خن کے مقبرے کے ستھ ٹھہرتی ہے۔<br />

اس طرح سڑک کے نیچے اسی فٹ سے زیدہ ٹیال ہو گ۔<br />

گوی یہ ایک سو سٹھ سے دو سو فٹ ک ی اس سے زیدہ<br />

ک ٹھہرت ہے ۔<br />

میں یہں کمل چستی والے ٹیے ٹبوں کی بت کر رہ ہوں۔<br />

انگریز عہد میں اس عالقے ک اصل اجڑہ ہوا۔ ان کے<br />

حوالہ سے قتل و غرت اور لوٹ مر تو الگ بت ہے اس<br />

نے ٹیے کٹ کر جیل خنہ تمیر کی‏‘‏ ریوے الیین بنئی<br />

پولیس الیین بنئی دفتر تمیر ہویے۔ ان ٹیوں کی<br />

آغوش سے دستی ہونے والے نوواردت ک کی ہوا کوئی<br />

نہیں جنت۔ انگریز لے گی ہوگ۔ اس کے گمشتوں کے<br />

گھروں کی زینت ٹھہرے ہوں گے۔ ابھی قری کی تبہی<br />

میں ٹیے بڈوز ہوے ہیں اور مٹی سڑک پر پڑی۔ اس طرح<br />

سڑک کفی اونچی ہو گئی ہے اور ٹیوں سے منے والے<br />

نوادرات ک ات پت مو نہ یں۔<br />


یگئ<br />

یگئ<br />

28<br />

حجی گگن ک مزار آبدی سے بتتس فٹ کی بندی پر ہے<br />

اور آبدی موجودہ زمین سے سترہ سے سنتیس فٹ ہے۔<br />

حجی گگن پٹھن ہیں اور ان ک دور سالطین ک ہے۔ پیر<br />

بولن ک مزار ٹیے پر ہے۔ بقول احسن لا کیرئر ٹیکر<br />

گورنمنٹ اسالمیہ کلج قصور پیر بولن کے قری ٹیال جو<br />

تمیر شدہ مزار سے بند تھ اسے ڈھ کر زمین کشت کے<br />

قبل بنئی ہے ۔ مزار آج بھی اوپر ہے۔ اس ٹیے کے<br />

قدموں سے نیچے تیس سے پنتس فٹ پر زیر حوالہ زمین<br />

پر فصل بوئی ہے۔ مزے کی بت یہ کہ یہ زیر کشت<br />

زمین بھی ٹیے پر ہے۔ اس طرح یہ کوئی بہتر فٹ بندی<br />

بنتی ہے ۔<br />

پیر بولن کے مت کچھ مومت وہں درج ہ یں<br />

ن حضرت عط لا خن خویشگی 480<br />

عیسوی وفت عیسوی)‏<br />

تریخ پیدایش<br />

4<br />

550


یرہ<br />

29<br />

ان ک روضہ مبرک شہنشہ شہ الدین غوری نے تمیر<br />

کروای۔ حضرت خواجہ خواجگن مین الدین چشتی تبیغ<br />

اسال کے لیے آئے تو اس مزار پر حضری دی۔ حضرت<br />

بب فرید‘‏ حضرت خواجہ نظ الدین اولیء‘‏ حضرت خواجہ<br />

عالؤالدین کیر‘‏ حضرت عی احمد صبر حضرت امیر<br />

خسرو‘‏ حضرت خواجہ نصیر الدین‘‏ حضرت خواجہ بندہ<br />

نواز گیسو دراز نے اس مزار پر حضری د ی۔<br />

ان مومت سے یہ واضع نہیں ہوت کہ آپ ک‏‘‏ کہں سے<br />

اور کس مقصد سے یہں تشریف الئے ۔ بڑے بڑے اہل<br />

تصوف کی تشریف آوری سے یہ ضرور واضح ہوت ہے کہ<br />

آپ عظی صوفی رہے ہوں گے۔ خویشگی سے واضح ہوت<br />

ہے کہ افغنی ہوں گے۔ فتح خیبر کے موقع پر ان کے بڑے<br />

اسال الءے ہوں گے۔ یہ بھی طے ہوت ہے کہ آپ ک ت<br />

عہد سالطین سے ہے۔ آپ ک مزار ٹیے پر ہے۔ صف ظہر<br />

ہے اس ٹیے پر آبدی ہو گی جنہیں وہ اسال سے<br />

مت تی دیتے رہے ہوں گے۔ آپ کے عمدہ کردار کی<br />

وجہ سے یہں کے لوگ عزت دیتے ہوں گے۔ ت ہی تو<br />

س کچھ مٹ گی ہے لیکن ان کے دربر کو نقصن نہیں


یرہ<br />

30<br />

پنچی گی۔ یہ کوئی ضروری نہیں کہ یہ مسمنوں کی آبدی<br />

ہو۔ ان پیروں فقیروں اور اہل سوک کو دیگر مذاہ<br />

کے لوگ بھی عزت دیتے آئے ہ یں۔<br />

پیر بولن سے دائیں کچھ ہی فصے پر پنج پیر ک مزار<br />

ہے۔ یہ مزار بھی ٹیے پر ہے۔ یہ ٹیال بھی تقریب اتنی ہی<br />

بندی پر ہے بکہ یہ کہن زیدہ منس ہو گ کہ یہ ٹیال وہی<br />

ٹیال ہے اور یہں بھی صرف مزار ہی بقی ہے۔ اس کے<br />

تھوڑے فصے پر ریوے الئین تھی۔ قر و جوار میں<br />

آبدی موجود نہیں۔ صح مزار ک بسیرا یقین آبدی میں<br />

رہ ہو گ۔ آبدی نبود ہو گئ لیکن مزار بقی ہے۔ مزار پر<br />

چھت نہیں۔ طرز تمیر اور اس ک چون گرا وغیرہ عہد<br />

سالطین سے ت رکھت ہے۔ صح مزار ک احترا رہ ہو<br />

گ ت ہی تو کسی بدشہ نے اس دربر کی تمیر کروائی<br />

ہو گ ی۔<br />

مزار سے کچھ فصے پر ایک مختصر س قبرستن ہے۔<br />

قبرستن ایک چوکھنڈی میں ہے۔ اس چوکھنڈی کے اندر<br />

یہ


یرہ<br />

31<br />

پھر چر دیواری ہے۔ یہ چوکھنڈی بھی پرانی ہےاس<br />

چوکھنڈی کے اندر صح جہ کو دفن کی گی ہو گ۔ سمنے<br />

دیوار کے ستھ بڑے اہتم والی قبر اس کی ہو گی۔ یہ قبر<br />

جھڑیوں اور ایک درخت کے نیچے آگئی ہے۔ اندر کی چر<br />

دیواری میں اور بھی قبریں ہیں۔ یہ قبریں بد کی ہیں‘‏ جو<br />

کچی ہیں۔ اندر کی چردیواری کے بہر بھی قبریں بن<br />

گءیں۔ ان میں سے ایک قبر کی ہے۔ یہ قبر کسی<br />

پیر ص کی ہے۔ یقینی طور پر یہ پنج پیر صح کے<br />

مجور کی ہو گی۔ موجودہ مجور جو کفی عمر رسیدہ<br />

ہے‘‏ کے کسی بڑے کی قبر نہ یں۔<br />

پنج پیر کے ن کی یہ پہی قبر نہیں ہے۔ اس ن کی قبریں<br />

بہت سے عالقوں میں متی ہیں۔ اس ٹیے کے آخری گؤں<br />

سہجرہ میں بھی پنج پیر ن کی قبریں موجود ہیں۔ چر<br />

دیواری جو کفی پرانی ہے کے اندر پنچ قبریں ہیں۔<br />

دروازے پر پنج پیر کی تختی آویزاں ہے۔ پنج پیر عالمتی<br />

عرفی ی پھر مروفی ن ہے ۔<br />

بنو امیہ کے دور سے سدات ڈسٹر ہیں۔ زمین ان پر تنگ<br />

کر دی گئ اس لیے انہیں وہں سے مہجرت اختیر کرن


یرہ<br />

یرہ<br />

32<br />

پڑی۔ برصغیر مہجر اور ستئے ہوئے لوگوں کو بخوشی<br />

پنہ دیت آی ہے۔ منصورہ‘‏ کراچی میں فطمی حکومت بھی<br />

ہے۔ محمد بن قس ان سادات کے تق میں برصغیر<br />

آی تھ۔ بد میں اور بہت سی کہنیں گھڑ لی گئیں۔ سدات<br />

کے حوالہ سے پنج پیر ی پنج تن فرسی مرک ہوتے<br />

ہوئے تہمی حوالہ سے مقمی بن گی ۔<br />

برصغیر کے کچھ حصوں میں ایسے ہندو بھی رہے ہیں جو<br />

خود کو پنج پیر ک پیرو کر بتتے ہیں۔ ہر بھگت خود ان<br />

پنج پیروں ک انتخ کرت ہے۔ بہر طور اس کی صورتیں یہ<br />

ہیں۔<br />

حضور اکر‏‘‏ حضرت عی‘‏<br />

اور حضرت حس ین<br />

پنچ پ نڈو<br />

درگہ دیوی‘‏ گرو‘‏<br />

) مروف پیر (<br />

خواجہ سطن‘‏<br />

حضرت فطمہ‘‏<br />

شیخ سمیل‘‏ شہ دولت‘‏ شخ فتح عی<br />

' گگ پیر‘‏<br />

حضرت حسن<br />

اس عہد ک<br />

خں اورشہ مراد (<br />

6 )


ین<br />

33<br />

مین الدین چشتی‘‏ نظ الدین اولیء‘‏<br />

الخیر‘‏ خواجہ خضر‘‏ سید جالل الد ین<br />

خواجہ خضر‘‏ سید جالل الدین‘‏<br />

قندر‘‏ خواجہ فر ید<br />

سکھوں م یں<br />

خواجہ خضر‘‏<br />

سنگھ<br />

گگ پیر‘‏<br />

بلک نتھ‘‏<br />

درگہ دیوی‘‏<br />

زکری متنی‘‏<br />

نصیر الدین ابو<br />

الل شہبز<br />

وشنو‘سخی سرور‘گرو گوبند<br />

ٹھکر‘سخی سرور‘‏ ش یو<br />

7 ()<br />

پنج پیر کی قبر پندرہ فٹ ی پنچ گز لمبی ہے۔ لمبی<br />

قبریں بننے ک رواج عہد سالطین میں نظر نہیں آت۔ عہد<br />

سالطین کی بہت سری قبریں دیکھنے ک ات ہوا ہے۔<br />

انٹرنیٹ پر سالطین کی قبریں موجود ہیں‘‏ روٹین کی قبریں<br />

دیکھنے کو متی ہیں۔ لمبی قبریں بننے کے حوالہ سے<br />

زبنی کالمی مختف روایت متی ہیں۔ مثال<br />

ی کی سردار<br />

قبر لمبی کی بڑے آدمی<br />

بنئ جتی<br />

. 1 تھی۔


34<br />

ہں سردار اپنے وزیروں کے ستھ بیٹھ کر کچری<br />

ی . لگت<br />

تھ . 2<br />

ہنگمی<br />

۔<br />

حالت میں مل و دولت دفن کر دی ج تھ . 3<br />

مرنے والے کے قد کے مطب قبر بنئ جتی<br />

بض اوقت اگے زمنے کی<br />

لی گی<br />

کھیت کی<br />

4 تھی۔<br />

5 .<br />

وٹ کو قبر سمجھ<br />

میں ان میں سے کسی<br />

پوائنٹ پر گتگو نہیں کروں گ ۔<br />

زیر حوالہ قبر کی عمرت عہد سالطین کی ہے ہں البتہ قبر<br />

کی تمیری تجدید کی گئ۔ بتتے ہیں قبر کی حلت خستہ ہو<br />

گئ تھی۔ عمرت کی حلت بھی بہتر قرار نہیں دی ج سکتی<br />

تہ قبل رح نہیں۔ عمرت بتتی ہے کہ عمرت کسی<br />

مسمن سطن نے تمیر کروائی ہو گی۔ عمرت ک ڈازائین<br />

اسالمی تمیرات سے ت رکھت ہے۔ صح قبر ک احترا<br />

رہ ہو گ ت ہی تو عمرت تمیر کی گئ ہو گی۔ اگر ن<br />

مروف ہوت تو عرفی ن نہ دی گی ہوت۔ ست آٹھ سو سل<br />

تریخ میں کچھ زیدہ نہیں ہوتے۔ پیر بولن ک اصل ن آج<br />

بھی لوگوں کو مو ہے۔ یہ قبر قبل مسیع سے ت


35<br />

رکھتی ہے۔ حضرت عیسی ابن مری تک آتے قد نرمل ہو<br />

گی تھ۔ بکہ دو ہزار پنچ سو سل تک آدمی ک قد غیر<br />

ممولی نہیں رہ تھ ۔<br />

حضرت موسی ک قد تیس فٹ ی تیس گز ی تیس ہتھ بتی<br />

جت ہے۔ عوج بن عن بن آد ک قد نقبل یقین حد تک بتی<br />

جت ہے۔ یہ بت تین ہزار سل پہے کی ہے۔ ان کے عہد<br />

میں انسن ک عمومی قد اتن ہی کہ جت ہے۔ ان سے پہے<br />

کے لوگ اس بھی زیدہ قد والے تھے ۔<br />

مقمی انبیء کے عالوہ دیگر والئیتوں سے انبیء نے تبیغ<br />

کی غرض سے یہں تشریف النے کی زحمت گوارا فرمئی۔<br />

حضرت آد کے بیٹے حضرت قنبط حضرت صدان حضرت<br />

شیث وغیرہ یہں تشریف الئے۔حضرت قنبیط حضرت موسی<br />

حجزی حضرت طنوخ حضرت آمنون وغیرہ کی قبریں یہں<br />

موجود ہیں۔ براس میں حضرت ہند بن ح بن عبدالغر<br />

المروف نوح کی قبر موجود ہے۔ یہ س قبریں لمبی ہیں<br />

اور آج بھی ان ک احترا بقی ہے۔ لوگ زیرت کے لیے<br />

وہں جتے ہیں۔ ان حقئ کے پیش نظر کہ ج سکت ہے<br />

کہ زیر گتگو قبر حضرت موسی کے عہد سے تھوڑا بد


ینب<br />

36<br />

کی ہے اور نسل در نسل احترا چال آ رہ ہے۔ میں یہ نہیں<br />

کہہ سکت کہ یہ قبر کسی کی ہے۔ اس ذیل میں کوئی<br />

صح کشف ہی کال کر سکت ہے تہ یہ ضرور کہ ج<br />

سکت ہے یہ رشد و ہدایت سے مت شخص ہیں اور ان ک<br />

زمنہ ستءس ی اٹھئیس سو سل پہے ک رہ ہو گ۔ قری<br />

کے ذہن میں یہ بت رہنی چہیے کہ یہ قبر ٹیے کی بالئی<br />

سطع پر ہے۔ ٹیال ایک سو سٹھ سے دو سو فٹ نیچے جت<br />

ہے ۔<br />

روہے وال جہں تن سین کی جگیر تھی بند و بال ٹیے پر<br />

ہے۔ اس آبدی ک بغور مطلہ کی جئے تو یہں عجئبت<br />

ک کھال پنڈر نظر آت ہے۔ یہں ک از ک چھ آبدیں تھیں۔<br />

عالقے کے آغز سے تھوڑے فصے پر قبرستن آت ہے۔<br />

اس قبرستن میں بب عبدالکری جو پیر سید غال نبی شہ<br />

کی اوالد سے تھے کی قبر ہے۔ اس کے عالوہ اور بھی<br />

پرانی قبریں ہیں۔ کچھ قبریں مدو ہو چکی ہیں فقط نشن<br />

بقی ہیں۔ قبرستن کے اندر اور قبر کے قری بہت مختصر<br />

دیوار بھی ہے بقیہ دیوار خت چکی ہے۔ بب عبدالکری ک<br />

مقبرہ ہے اور اس پر مجور بھی موجود ہے۔ موجود


یرہ<br />

37<br />

صورت میں یہ قبرستن مغیہ عہد سے پیچھے نہیں جت۔<br />

اس ذیل میں کوئی ایسی چیز دستی نہیں ہوتی۔ اس<br />

قبرستن کے پیچھے دائیں اور بئیں آبدی کے نشن<br />

موجود ہیں۔ یہ قبرستن بھی ٹیے پر ہے تہ بظہر ٹیال<br />

موجود نہیں پکی سڑک اور قبرستن برابر سطع پر آ گی<br />

ہے ۔<br />

اس قبرستن سے آگے پران قبرستن ہے۔ یہں شہ عل<br />

شیر ک مقبرہ ہے۔ مجھے یہ ن عرفی لگت ہے۔ ان صح<br />

ک ت مغیہ دور سے لگت ہے۔ یہ حجرے میں ہے۔ یہں<br />

اور بھی قبریں موجود ہیں۔ یہں چر دیواری ہو گی۔<br />

اس چوکھنڈی کے اندر مقبرے کے عالوہ تین چیزیں اور<br />

بھی قبل توجہ ہیں۔ اس کے اندر ایک کنواں ہے۔ ا اس<br />

میں صرف برش ک پنی ہے۔ اسے پر کرنے کے بوجود<br />

اس کی گہرائ سٹھ فٹ ہے۔ یہ کنواں یہں کی پوری آبدی<br />

کے استمل میں رہ ہو گ۔ اس کنویں ک ت عہد سالطین<br />

سے لگت ہے۔ یہں یقین کسی دور میں بڑی رون رہی ہو<br />

گی۔ یہ کنواں مغیہ عہد میں بھی استمل میں رہ ہو گ۔<br />

اس چر دیواری سے بہر‘‏ جنو میں قری ہی ایک


38<br />

عمرت ہے۔ تجدید کے بوجود قدی نشنت ابھی موجود<br />

ہیں۔ ا یہ جنز گہ وغیرہ کے طور پر استمل ہوتی ہے۔<br />

یہ عمرت مغیہ عہد سے سے ت رکھتی ہے۔ عمرت ک<br />

محرا ا بھی قدی ہے‘‏ سے واضح ہوت ہے کہ یہ مغیہ<br />

عہد سے مت ہے۔ اس کے دائیں اور پیچھے رہیشی<br />

ٹیے ہیں۔ یہں یقین آبدیں رہی ہوں گ ی۔<br />

شہ عل شیر کے مقبرے کی چوکھنڈی کے اندر ایک قدی<br />

حجرہ اور ایک برآمدہ ہے۔ برآمدے کو تجدید دی گئ ہے۔<br />

اس کے سمنے والے حصے پر مہ عل درج ہے۔ قریب<br />

چر کو میٹر پر گؤں مہل آبد ہے۔ قصور میں دو مہل<br />

آبد ہیں۔ مہ عل حقیقی ن نہیں‘‏ استراتی ن ہے۔ شہ<br />

عل ک مہ عل سے کوئی نکوئی ت ضرور ہے۔ مہ عل<br />

صح کی نسل موجود ہے لیکن وہ تصیالت سے آگہ<br />

نہیں۔ یہ دونوں‘‏ شہ عل اور مہ عل شیر یقین مغیہ عہد<br />

سے مت رہے ہوں گے ۔


یگئ<br />

39<br />

شہ عل شیر کی چوکھنڈی سے بہر مشر میں ایک<br />

چوبترے پر چر دیواری میں قبر ہے۔ اس قبر پر چھت<br />

نہیں۔ یہ دربر شہ عل شیر سے پد ک ہے۔ اس قبرستن<br />

میں نئ پرانی اور زیدہ پرانی قبریں ہیں۔ تین قبریں بنوٹ<br />

کے حوالہ سے دیگر قبروں سے بلکل الگ تر ہیں۔<br />

چوروں نے سنے سنئے پر یقین کرتے ہوئے ایک قبر<br />

کھودی ہے۔ اندر سے مل مال ی نہیں‘‏ کچھ نہیں کہ ج<br />

سکت۔ اس حوالہ سے چور ہی بہتر بت سکتے ہیں۔ اس<br />

کھولی ہولی ہوئی قبر کے اندر کوئی راز ضرور دفن ہے۔<br />

دوسری قبر کو بھی کھوال گی ہے لیکن سوراخ پر دوبرہ<br />

سے اینٹیں رکھ دی ہیں۔ موبئل ی ٹرچ کی روشی<br />

سے اندر جھنک گی ہو گ۔ کچھ نہیں نظر آی ہو گ ت ہی<br />

تو مزید تررد نہں کی گی ۔<br />

کھولی جنے والی قبر ک کمرہ زیدہ ہے۔ یہ سڑھے چھے<br />

فٹ لمب سڑھے چر فٹ چوڑا اور پنچ فٹ ست انچ گہرا<br />

ہے۔ دونوں طرف دی رکھنے کے لیے آلے سے بنے<br />

ہوءے ہیں۔ پہے میں اسے سرنگ سمجھ تھ کیونکہ یہ<br />

اینٹ نئ لگتی ہے۔چھت پر عجی گول س آلہ بنی گی ہے


یرہ<br />

40<br />

بد میں دیکھ تو مو ہوا داڑے مے ہوئے ہیں۔ اندر<br />

آنے جنے ک رستہ موجود نہیں۔ اس کے قری ہی زمین<br />

بوس چھوٹی سی چر دیواری ہے ۔ یوں لگت ہے یہں کوئ<br />

بیٹھت ہو گ۔ قبر یقین زمین سے اونچی ہو گی۔ ا زمین<br />

اور قبر ک نچال حصہ برابر ہو گی ہے۔ یہ تینوں قبریں اپنے<br />

عہد میں بڑی ہی خوبصورت اور شہکر رہی ہوں گی۔<br />

بالئی سطع پر قبر بر چون استمل کی گی جبکہ اندر<br />

چونے کے ستھ گرے ک بھی استمل کی گی۔ اس قبر ک<br />

سالطیں کے عہد سے رشتہ مو ہوت ہے ۔<br />

یہ قبر اور دوسری دو قبریں اپنے دامن میں ضرور کوئ<br />

بہت بڑا راز لیے ہوءے ہیں۔ میں نے اس ک کھوج لگنے<br />

کی سی کی ہے لیکن بوڑھ لٹھ بردار مجور آڑے آگی۔<br />

اس قبر کے شرقن مقول آبدی ہو گی۔ یہں دو نو گزا<br />

قبریں بھی موجود تھیں چوروں نے انھیں بھی اڈھیڑ ڈاال ۔<br />

ا وہں صرف پر کیے ہوئے کھڈے بقی رہ گیے ہیں اس<br />

لیے ان کے برے کچھ بھی عرض کرنے سے قصر ہوں ۔


یرہ<br />

41<br />

حلیہ آبدی کچھ سل پہے روہے وال کے ٹیے پر موجود<br />

پرانے مکنوں میں آبد تھی۔ چند ایک کے سوا بقی آبدی<br />

ٹیے سے نیچے آ گئ ہے۔ یہ بھی پہے ٹیال تھ ا اونچ<br />

ہو گی ہے۔ ٹیے کی انچئی ا بھی تینتس فٹ سے انچس<br />

فٹ ہے۔ تم مکنوں میں ایک مکن خصوصی توجہ ک<br />

حمل ہے۔ دیواریں کسی قہ کی سی دیواریں ہیں۔ تنگ گی<br />

اصل گی سے اونچی ہو گئی ہے اور گی موجودہ عہد کی<br />

اینٹوں سے تمیر کی گئ ہے۔ دیوار کی چوڑائ اٹھرہ فٹ<br />

ہے۔ شرقی حصہ مسمر ہو گی ہے۔ اس سے آگے ٹیال بھی<br />

خت ہو گی ہے۔ میرے خیل میں یہ اس والیت کے مکھی<br />

ک گھر رہ ہو گ۔ مکھی کی رہیش گہ اوروں سے الگ تر<br />

ہے۔ ٹیے پر آبدی بلکل خت نہیں ہوئی۔ اترائی<br />

چڑھئی سے لگت ہے ایبٹ آبد آگئے ہوں۔ مکن مسمر<br />

کرکے ایک مسجد ٹیے پر بن دی گئ ہے۔ موجودہ ٹیال بھی<br />

عجئبت ک مجموعہ ہے اور بہت سے راز رکھت ہے ۔<br />

روہے وال سے کچھ آگے گؤں شیخ پور بھی میرے<br />

مشہدے میں آی۔ پرانے اثر موجود ہیں لیکن بہت ک۔ یہ<br />

اصل میں شیخوپور تھ۔ شیخو اکبر کے بیٹے ک حضرت


یم<br />

42<br />

سی چشتی کے حوالہ سے فی ن تھ ا ور یہ عالقہ<br />

شیخو کو بطور جگیر عط ہوا ہو گ۔ بد کے دنوں میں<br />

کوئ صح کرامت بزرگ یہں تشریف الئے ہوں گے اور<br />

شیخ ان ک عرفی ن رہ ہو گ اس لیے ان کے عرفی ن<br />

شیخ کے حوالہ سے شیخ پور ٹھہر گی ہو گ۔ یہں بب<br />

گزار شہ ک مقبرہ ہے۔ یہ بزرگ نو مس تھے۔ ان کے<br />

مت بہت سی کہنیں مشہور ہیں۔ کہ جت ہے بپ سے<br />

لڑ کر یہں آ کر آبد ہو گیے۔ ہو سکت ہے نسال ہندو بنی<br />

ہوں۔ انہیں شیخ بھی کہ ہو گ۔ یہ صح میں فوت<br />

ہوئے۔ لوگ آج بھی وہں جتے ہیں اور یہں گیرویں ک<br />

بقئدگی سے خت ہوت ہے ۔<br />

1947


یگئ<br />

یگئ<br />

43<br />

8<br />

کمل چشتی سے سہجرہ<br />

تک بڑے عجی وغری منظر دیکھنے کو متے ہیں۔<br />

۔سہجرہ ہے تو دیہت لیکن اسے گؤں کہن بڑا عجی لگت<br />

ہے۔ یہں زندگی کی ہر چیز دستی ہے حالنکہ یہ قصور<br />

سے بہت دور واقع ہے۔ اس کے آگے انڈی ہے۔ اس گؤں<br />

کی تقریب دو تہئ آبدی ٹی ے پر آبد ہے۔ یہ بھی ایبٹ آبد<br />

کی طرح اترائ چڑھی پر استوار ہے۔ یہ گؤں روہے وال<br />

سے کہیں بڑا ہے۔ تحد نظر ٹیہ ہے۔ مکن نءے بھی ہیں<br />

اور پرانے بھی۔ کچھ مکن نئے ہیں لیکن ان میں پرانی<br />

اینٹیں بھی استمل میں الئی ہیں۔ روہے وال کے<br />

مکنت میں زیدہ تر پرانی اینٹیں استمل میں الئ گئ ہیں۔<br />

بالئی سطع کے مکن پرانے ہیں۔ چھت بدل دی ہے<br />

اور دیواروں پر مٹی کے گرے سے لیپ کر دی گی ہے<br />

لیکن اندر وہی پرانی دیواریں ہ یں۔<br />

لوگوں ک کہن ہے گھر کے اندر گی بنتے ی کسی قس کی<br />

کھدائ کرتے انسنی ہڈیں متی ہیں۔ پرانے برتنونں کے


یمٹ<br />

یمت<br />

44<br />

ٹکڑے وغیرہ متے رہتے ہیں۔ ٹیے سے نیچے بھی اس<br />

طرح کی چیزیں متی رہتی ہیں۔ ہڈینہتھ لگتے ہی ہو<br />

جتی ہیں۔ ان ک کہن ہے بض درختوں کے ٹکڑے پتھر کی<br />

طرح سخت ہو گئے ہیں بکہ پتھر ک ٹکڑا مو ہوتے۔<br />

نچی سطع پر یہ صورت ہو تو بت سمجھ میں آتی ہے<br />

لیکن بالئی سطع پر اس قس کی صورت ہو تو اس کے<br />

سوا کچھ سمجھ میں نہیں آت کہ ٹیہ مزید تیرہ سے بءیس<br />

فٹ اونچ تھ جو کھر ی زمین کی سطع برابر کرنے کے<br />

لیے تین سے زیدہ بر مسمری ک شکر ہوا ہے۔ ایک ع<br />

آدمی کو پرانے برتنوں کے ثکڑوں ی ہڈیوں وغیرہ سے کی<br />

دلچسپی ہو سکتی ہے۔ زمین میں حل چالتے ی سہگہ<br />

کرتے بھی اکثر ہڈیں وغیرہ متی رہتی ہیں۔ قی اشی ء<br />

وغیرہ کوئی کیوں بتئے گ۔ زیورات بھی متے ہوں گے ۔<br />

<br />

اوپر ٹیے پر ایک مکمل چر دیواری کے اندر پنچ قبریں<br />

ہیں اور بہر پنج پیر کی تختی آویزاں ہے۔ یہ پنچ قبریں کن<br />

کی ہیں کوئ نہیں جنت۔ اس چر دیواری کے بہر ایک<br />

مغیہ عہد کی قبر ہے۔ اس چر دیواری کی دوسری طرف<br />

ایک کھئی ہے۔ کھئی کے دونوں طرف نئے پرانے درخت


ین<br />

یگئ<br />

45<br />

ہیں۔ بہت پرانے درختوں کی جڑیں نظر آتی ہیں۔ یہ جڑیں<br />

پتھر کی طرح سخت ہو گئی ہیں۔ کھئی سے تھوڑا فصے<br />

پر ایک چوکھنڈی ہے۔ اس میں دو قبریں سدات سے<br />

مت بہن اور بھئ کی ہیں جنہوں نے تحیت شدی نہیں<br />

کی اور عمر عبدت الہی میں گزار دی۔ ایک قبر کے مت<br />

کہ جت ہے کہ راتوں رات چل کر آئی ہے ی رات کو<br />

نہیں تھی لیکن صبح کو تھی۔ قری ہی ایک قبر ک نشن<br />

بقی رہ گی ہے قبر خت ہو گئی ہے۔ یہ مرحومہ فٹ<br />

لمبی ہے۔ بہت ہی پران قبرستن یہں دیکھنے کو مت ہے۔<br />

قبریں خت ہو گئی ہیں۔ قبروں کی اینٹیں وغیرہ بکھری پڑی<br />

ہیں۔ ان چیزوں ک رشتہ ابتدائی مغیہ عہد سے بالتمل<br />

جوڑا ج سکت ہے۔ کچھ چیزیں عہد سالطین سے بھی ت<br />

رکھتی ہیں۔ میں نے ان کی تصویر لی ہیں انہیں دیکھ کر<br />

آپ ان کے زمنے ک بخوبی اندازہ کر سکیں گے ۔<br />

ٹیے کی بالئی سطع پر قبرستن کی قبریں مسمر کرکے<br />

ایک ڈیرہ س بنی گی ہے۔ یہ ڈیرہ دو کنل زمین سے ک<br />

نہیں ہو گ۔ اس کے چروں طرف لوہے کی تر سے بڑ بن<br />

دی ہے۔ اندر آلو کے بیج کی بوریں وغیرہ رکھی ہوئی


46<br />

ہیں۔ سمنے ببے حک شہ ک مقبرہ ہے۔ مقبرے سے بہر<br />

ایک نو فٹ لمبی قبر ہے۔ ببے حک شہ کے مقبرے ک<br />

مجور بھال آدمی ہے۔ ج میں نے بتی کہ میں سید زادہ<br />

ہوں تو بڑے ہی احترا سے پیش آی۔ اس نے مجھ نچیز<br />

کو ایک چدر اور ایک سو رویہ نذر کی۔ میرے ستھ میں<br />

میرا منہ بوال بیٹ فرو اور میرے گھر والے کچھ کھنے<br />

کو بیٹھ گئے۔ میں نے دو روٹیں صد حسین مجور<br />

مقبرہ ہذا کو بھوائیں۔ اس نے دو بسکٹ کے پیکٹ رکھ کر<br />

چنگیر واپس بھجوائی۔ اس سے مجھے خوشی ہوئی کہ<br />

صد حسین حظ مرات سے خو آگہ ہے۔ میری دع<br />

ہے لا اس پر آسنیوں کے دروازے کھولے۔اس طرح میں<br />

نے کمل چستی کے شرقی ٹیے ک کئ نشتوں میں سر<br />

تم کی۔ قری کو بور رہن چہیے کہ میں نے ٹیے کی<br />

بالئی سطع کے احوال بین کیے ہ یں۔<br />

کمل چشتی ک غربی ٹیال مسمر کر دی گی ہے۔ سٹرک کے<br />

ستھ مختف اشیء کے مت دوکنیں بن گئی ہیں۔ یہ زمین<br />

سرکری ہے ی ان دوکنوں والوں کو رجسٹرڈ ہو گئ ہیں‘‏<br />

مجھے کچھ مو نہیں۔ سڑک سے کفی پیچھے ج کر


47<br />

ٹیے موجود ہیں۔ ان ٹیوں پر اور ان ٹیوں سے نیچے<br />

آبدی موجود ہے۔ ٹیوں کی بندی سترہ سے چھتیس فٹ<br />

رہ گئی ہے۔ ان ٹیوں کو ڈھنے ک عمل ابھی تک جری<br />

ہے۔ یہ مٹی مختف عالقوں کو بھرتی کے لیے سپالئی<br />

ہوتی ہے۔ اس مسسل عمل کی وجہ سے کمل چشتی کے<br />

غربی ٹیے خت ہو رہے ہیں۔ اگے پنچ دس سلوں میں<br />

س کچھ خت ہو جءے گ۔ کوئی بھی نہیں جن سکے گ<br />

کہ یہں کبھی ٹیے بھی تھے۔ ممہ سن ہے کے حصر<br />

میں چال جئے گ۔ مجھے ان ٹیوں میں سے مٹی کے<br />

برتنوں کے ٹوٹے ٹکڑے‘‏ ہڈی ں پرانے درختوں کی لکڑی<br />

کے ٹکڑے وغیرہ مے ہیں۔ درختوں کی لکڑی کے<br />

ٹکڑے لوہے کی مند ہو چکے ہ یں۔<br />

‘<br />

<br />

غربی ٹیوں میں رستے بنے ہوئے ہیں۔ ایک رستہ کوٹ<br />

حی خن کو جت ہے۔ ریوے الئین واال رستہ اسال پورہ<br />

)( سے ہوت ہوا بب فرید صح کی چہ گہ کی طرف<br />

جت ہے۔ چہ گہ والے عالقہ کو مئی جوائی کہ جت ہے۔<br />

کوٹ حی خن ک بیرونی عالقہ جٹو کے قبرستن تک جت<br />

ہے۔ یہی صورت اسال پورہ اور کوٹ مراد خن کی ہے۔


48<br />

پچھے پچس سل میں صورت حل ہی بدل گئی ہے۔ یہ<br />

س میری آنکھوں ک دیکھ ہوا ہے۔ مئی جوائی واال عالقہ<br />

بند ہو گی ہے۔ تم پرانی قبریں صف ہو گئ ہیں۔ یہں<br />

عالقہ بڑی بندی پر تھ اور عہد سالطین کی قبریں ع<br />

دیکھنے کو متی تھیں۔ کمل شہ واال قبرستن بھی بقی<br />

نہیں رہ۔ خوشی کی بت یہ ہے کہ بب صح کی چہ گہ<br />

محوظ ہے۔ چردیواری میں پران ون ک درخت بھی محوظ<br />

ہے ۔<br />

اسال پورہ جہں میرا بچپن کھیت کودت رہ ہے کچھ ک<br />

کچھ ہو گی ہے۔ میں خود کو یہں اجنبی محسوس کر رہ<br />

تھ۔ دو بر تو مجھے رستہ پوچھن پڑا ۔<br />

جٹو واال قبرستن آج سے کوئ پچس پچپن سل پہے<br />

سطع زمین سے اڑتیس سے بسٹھ فٹ پر تھ۔ نیچے روہی<br />

نلہ بہت تھ۔ پرانی اور پرانی ترین قبریں یہں موجود تھیں۔<br />

ا س سطع زمین کے برابر آ گی ہے۔ مکنت بن گءے<br />

ہیں نلے والی جگہ پر سڑک نم گی بن گئ ہے۔ قبرستن<br />

میں کھیل ک میدان بن گی ہے۔ قبرستن دو حصوں میں بٹ<br />

گی ہے درمین میں بڑی ہی فراخ سڑک بن گئ ہے۔<br />

قبرستن میں بھی جگہ جگہ کچی سڑکیں بن گئ ہیں۔ کوٹ


یرہ<br />

49<br />

حی خن اور کوٹ مراد خن کے حوالہ سے اس قبرستن<br />

ک ت کمل چشتی کے ٹیے سے بنت ہے۔ جٹو واال<br />

قبرستن بہت ہی پران ہے۔ اس کے اطراف میں آبدیں رہی<br />

ہوں گی۔ بذات خود یہں آبدی ہو گ ی۔<br />

خواجہ صح واال قبرستن بڑا پران بتی جت ہے لیکن<br />

میرے خیل میں یہ جٹو والے قبرستن سے زیدہ پران<br />

نہیں۔ رضیہ سطن کی قبر کے حوالہ سے اس ک ت عہد<br />

سالطین سے بنت ہے۔ پیر اخوند سید اسح ترک اور<br />

حفظ سد لا قدری الروف ڈیھے شہ کے حوالہ سے<br />

شیر شہ سوری اور اکبری عہد سے رشتہ بنت ہے۔ رضیہ<br />

سطن کی قبر ک طرز تمیر مغیہ عہد سے مت نہیں۔ا س<br />

نمونہ کی ایک اور قبر بھی یہں موجود ہے۔ اسی نمونہ کی<br />

تین قبریں روہے وال کے قبرستن میں متی ہیں۔ یہں نو<br />

گزا قبریں بھی تھیں جنہیں مسمر کرکے خواجہ صح کی<br />

چر دیواری میں شمل کر دی گی ہے۔ چلیس سل پہے وہ<br />

صحیح اور بہتر حلت میں تھیں۔ اگر آج وہ موجود ہوتیں<br />

تو زمنے کے تین میں آسنی رہت ی۔


یرہ<br />

یرہ<br />

50<br />

(5)<br />

آرین کی برصغیر میں آمد کے حوالہ سے مختف بتیں<br />

پڑھنے سننے کو متی ہیں۔ ایک روایت کے مطب وہ<br />

سے سل پہے برصغیر میں داخل ہوئے۔ وہ<br />

ایک ہی نشت میں یہں نہیں آئے۔ وہ کئ نشتوں میں یہں<br />

آءے۔ چرہ اور سبزیت ہمیشہ سے انسن کی ضرورت<br />

ہے۔ اس عالقے سے بڑھ کر اس حوالہ سے کوئی<br />

والیت نہیں رہی۔ ان کی آمد سے مقمی آبدیں متثر ہوتی<br />

ہیں۔ ۔پہے آرین یہں سٹ ہو پتے تو دوسرے چے<br />

آتے اس طرح مقمی اور مہجر مقمی بھی متثر ہوتے۔<br />

خون ریزی ک بزار گر ہوت۔ امالک تبہ وبربد ہو جتیں۔<br />

رہییش گہیں مسمر کر دی جتیں۔ جو بچ جتے مہجرت<br />

اختیر کر جتے۔ اس طرح کسی دوسرے عالقوں میں نئ<br />

آبدیں وجود میں آ جت یں۔<br />

ا یہ پڑھنے ک ات ہوا ہے کہ آرینز نے پچیس ہزار سل<br />

پہے آن شروع کی اور ایک لمبے عرصے تک برہم ورت


ین<br />

یل<br />

یک<br />

51<br />

ی پنج کو اپن ٹھکن بنیے رکھ۔ )( ان کی آبدی<br />

ک گڑھ بیس کنرہ رہ ہے۔ وہ جگہ کٹتے نہیں تھے بکہ<br />

جگہ صف کرکے رہیش اختیر کر لیتے تھے۔ گوی وہ<br />

وقے وقے سے یہں آتے رہے۔ صف ظہر ہے کہ ان ک<br />

ت خشک عالقے سے رہ ہو گ۔ برانی اور خشک<br />

عالقے میں آبدیوں ک بہت ک رجحن رہ ہے۔ یہں پنی<br />

اور ہری کی آج کے سوا کبھی کمی نہیں رہی۔ ہ ہمیشہ<br />

اگی کت لکھنے کے لیے پرانی کتبوں سے نصرف<br />

استدہ کرتے آیے ہیں بکہ کٹ پیسٹ کی بیمری بھی<br />

ہمیں الح رہی ہے۔ حرا ہے جو کسی نے موقع پر ج کر<br />

دیکھ بھی ہو۔ اگر ہ موقع پر ج کر دیکھنے کی زحمت<br />

اٹھءیں تو شید نتیج برعکس ی بہتر ہتھ آ سکیں گے۔ دن<br />

بدن آثر خت ہو رہے ہیں اس لیے اس ممہ میں تسہل<br />

کسی بھی حوالہ سے درست نہ یں۔<br />

سندھ ست دریؤں کی دھرتی سمجھ جت تھ اور اس<br />

حوالہ سے دنی کی بہترین والءتوں میں سے ایک والیت<br />

تھی۔ ان ست دریؤں میں ایک بیس بھی تھ۔ بی س ی<br />

تبدیل شدہ شکل ہے۔ ویپس Vipasha وی س دراصل


52<br />

ویپش وریک اسی دری کے ن رہے ہیں۔ اس دری کے<br />

حوالہ سے بےشمر کہنیں تریخ میں موجود ہیں۔ یہ دری<br />

بربدیں الت رہ ہے۔ بیسیوں بر اس نے اپنے مکینوں کو<br />

صحہ ہستی سے مٹ دی اس کے بوجود لوگوں نے اس<br />

سے بےوفئ نہیں کی۔ بر بر اس کے کنروں کو اپن<br />

مسکن بنی۔ اصل حقیقت یہ رہی ہے کہ اس ک پنی فصوں<br />

کے حوالہ سے اپن بدل نہیں رکھت تھ دوسرا اس ک پنی<br />

کھرا نہیں میٹھ اور صحت مند تھ ۔<br />

<br />

اس حوالہ سے بی سی خطے کی قدی تہذی کو سندھی<br />

تہذی سے الگ نہیں کی ج سکت۔ وہں منے والی قدی<br />

تہذی کے بہت سے آثر یہں بھی بآسنی تالشے ج<br />

سکتے ہیں۔ اسی طرح اس خطے کے اثرات وہں تالش<br />

کیے ج سکتے ہیں۔ اس بین کو صرف نظر نہیں کی ج<br />

سکت کہ یہ تہذی پچیس ہزار سل پرانی ہے۔ کھدائ میں<br />

سڑھے تین سے چر فٹ بد زمنہ ہی بدل جت ہے تہ ان<br />

زمنوں میں کچھ ممثتوں ک مل جن حیرت کی بت نہیں۔<br />

یہ ضروری نہیں کہ وہ پہی آبدی کی بقیت رہی ہوں۔<br />

پہوں کے ستھ نئے لوگوں کی اکثریت بھی موجود رہی


ین<br />

ین<br />

53<br />

ہے ۔<br />

290<br />

470<br />

بیس کی کو میٹر ی میل لمبئ تھی ۔ اس<br />

کے قر وجوار میں سیکڑوں چھوٹی بڑی بستیں آبد<br />

تھیں۔ ہر آبدی ک اپن مکھی ہوا کرت تھ جسے راجہ<br />

مہراج بدشہ وغیرہ ک درجہ حصل ہوت تھ۔ تکڑا بدشہ<br />

دوسری بستیوں پر قبضہ جم کر اپنی سطنت میں اضفہ<br />

کر لیت تھ۔ ہر ریست ی بستی کے اپنے اصول طور<br />

انداز اور ن ہوتے تھے لہذا اس عہد کے حس سے<br />

سری والئتوں کو قصور ک ن نہیں دی ج سکت گو کہ وہ<br />

آج قصور ک حصہ ہیں۔ آج کی زبن میں اور آسنی کے<br />

لیے اسے قصور ک ن دی ج سکت ہے۔ اس بت ک ت<br />

ہزاروں سل سے نہیں بکہ سیکڑوں سل سے جڑی ہوئ<br />

تریخ سے بھی ہے۔ ابچیترا نتک از گرو گوبند سنگھ<br />

کے مطب قصور کش بن شری را نے بنی جبکہ الہور<br />

الوا ‏)لوہ(‏ بن شری را نے بنی۔ یہ اس ایری کی الگ الگ<br />

دو والءتیں تھیں نکہ پورا ایری۔ یہ دونوں بڑے زبردست<br />

یودھ تھے۔ انھوں نے اور بد میں ان کی اوالدوں نے دور<br />

نزدیک کے مملک پر تسط حصل کر لی۔ اس حوالہ سے<br />

انھیں بھی قصور ی الہور کہ جنے لگ۔ بد ازاں قصور


54<br />

کے راجے نے الہور پر قبضہ جم لی اور الہور قصور ک<br />

حصہ قرار پی۔ ہیون سنگ )( بیس تک آی اور اس<br />

کے ہں مک قصور ک ذکر آت ہے الہور ک ذکر نہیں مت<br />

کیونکہ الہور اس ک محض ایک عالقہ تھ۔ ہیون سنگ<br />

سیح نہیں بدھ مت ک پرچرک تھ۔ میری اس بت ک ثبوت<br />

اس کی یدداشت جسے سرنمہ قرار دی جت ہے‘‏ میں مل<br />

جئے گ ۔<br />

نمرود کے گودا میں ذرخیز ترین عالقہ ہونے کے سب<br />

بی س ی عالقے ‏)قصور(‏ ک غہ س سے زیدہ جت تھ۔<br />

1798 میں حضرت سیمن ‏)ع(‏ کشمیر تشریف الئے۔<br />

تین شہزادے ہشک‘‏ کنشک اور زشک بھی تھے۔ ان ک<br />

ت ترکستن سے تھ۔ ان میں سے ایک کے حصہ میں<br />

بی س ی عالقہ آی۔ اس میں موجودہ قصور بھی شمل تھ۔<br />

حضرت زرتشت اور حضرت مہ آتم بدھ کے پرچرک اس<br />

عالقہ میں آئے۔ کہ جت ہے کہ وہ یہں کی مقول ترین<br />

اقیت تھے۔ یہ صورت محمد بن قس کے حمے تک رہی۔<br />

محمد بن قس کے حمے تک سندھ تہذی اور اس ک ایری<br />

موجودہ جہ سے آگے تک تھ اور اس ایری ک حک راجہ


ی۔آئ<br />

55<br />

داہر تھ ۔<br />

ایران کے بدشہ کرش کی حکومت بیس تک رہی۔ اس<br />

میں موجودہ قصور بھی شمل تھ۔ حضرت بدھ کی پیدایش<br />

سے پہے عالقہ بیس م یں<br />

university Takshashila<br />

موجود تھی۔ یہں مذہبی تی ک انتظ واہتم بھی<br />

موجود تھ۔ حضرت بدھ کی تی ک مرکز بھی یہں رہ۔ لظ<br />

سہجرہ جو ا قصور کے بڈر ک شہر نم قصبہ ہے۔ کسی<br />

زمنے میں یہ بیس کی بہت بڑی والیت تھی اور تی ک<br />

اہتم تھ۔ یہں بند آواز میں تی دینے کے تین مرکز<br />

رہے ہوں گے ۔<br />

326 <br />

میں سکندر اعظ کو دریئے بیس پر بڑی مشکل پیش<br />

وہ تین دن اپنے خیمے میں بند رہ اس کے بوجود<br />

اس کی فوج نے اپن ارادہ نہ بدال۔ اس کی فوج نے آگے


یرہ<br />

56<br />

بڑھنے سے صف انکر کر دی اسے واپس جن پڑا۔ اس<br />

عالقے کے لوگ بڑے شہ زور بڑے ہنر مند یودھ اور<br />

مشکل سے مشکل حالت سے گزرنے کے عدی تھے اور<br />

آج بھی ہیں‘‏ عین ممکن ہے اس نے یہں زخ کھی ہو اور<br />

یہی زخ اس کی موت ک سب بن گی ہو ۔<br />

آق کری کے صحبی دنی کےچپے چپے پر گئے۔ کشغر اور<br />

گبرگہ میں ان کی ید گریں موجود ہیں۔ یہ کیسے ممکن<br />

ہے کہ اتنی گنجن آبد آبدی ان کی نظر عط سے محرو<br />

ہو۔ یہں اس ضمن میں صرف اور صرف حضرت عط<br />

محمد المروف بہ پیر بولن 480 ہجری ہجری کے<br />

نشن متے ہیں۔ پک پتن قصور کی قریبی والیت تھی وہں<br />

حضرت عزیز مکی تشریف الءے۔ کہ جت ہے ان کی عمر<br />

چھ سو سل تھی۔ ان کی قبر چھبیس فٹ لمبی ہے جو ان<br />

کے مق و مرتبہ کو واضح کرتی ہے۔ بلکل اسی طرح<br />

الہور میں پیر مکی کی قبر ہے ۔<br />

ت 550


یظت<br />

57<br />

(6)<br />

زمنہ قدی سے انسن خود حظتی تدابیر اختیر کرت آی<br />

ہے۔ اسحہ وغیرہ کی ایجد اس ک واضح ثبوت ہے۔ شروع<br />

میں آگ بھی حظتی ذریہ رہی ہے۔ ج اس نے<br />

جھونپڑے وغیرہ بنن شروع کیے تو نصرف دروازے ک<br />

اہتم کرت بکہ گھر کے بہر کنٹے دارجھڑیوں کی<br />

مضبوط بڑ بھی لگت۔ اس طرح وہ جنوروں کے حمہ<br />

سے محوظ ہو جت۔ بد ازاں گروپ کی شکل میں رہیش<br />

ک سسہ شروع ہو گی اور ستھ ستھ گھر تمیر کرنے<br />

لگ۔ اس سے نصرف بہمی روابط ک آغز ہوا بکہ ح<br />

ممالت میں ارتبط کی بہت سی صورتیں نکل آءیں۔ وہ<br />

حمہ آور ک مل کر مقبہ کرت اور مل کر حمہ کرنے کے<br />

رویے نے بھی جن لی۔ تجربے کی روشنی میں مزید طریقہ<br />

ہءے کر اختیر کرت۔ ترقی اور ضرورت کے پیش نظر<br />

عالقہ کی رہیش گہوں کے چروں طرف دیوار بن کر اس<br />

ک ایک گیٹ رکھ دی جت اور رات کو یہ گیٹ مقل کر دی<br />

جت۔ بری بری پہرہ داری ک اہتم بھی ہونے لگ۔ یہ<br />

طور بہت بد تک رہ۔ لوگ اپنے عالقہ کی گشت کرتے اور


58<br />

ستھ میں آواز بھی<br />

لگتے جتے تھے ۔<br />

عالقہ کے چروں طرف دیوار بننے ک رواج کوئ نی<br />

انوکھ اور دنی کی کسی ایک والیت میں نہیں رہ۔ دنی میں<br />

قد ترین قے موجود ہیں۔ یہ قے صرف افواج کی<br />

رہیش تک محدود نہیں تھے آبدی بھی ان کےاندر موجود<br />

رہتی تھی۔ چر دیواری کے اندر موجود آبدی کے لیے یہ<br />

چردیواری ان کے لیے قہ ک درجہ رکھتی تھی۔ اس ک<br />

قہ جت کی تمیر سے پہے رواج ع ہوا ہو گ۔ اول اول<br />

سری آبدی چردیواری کے اندر اندر اقمت رکھتی ہو گی<br />

بد ازاں یہ انداز خصوص کے مخصوص ہو گی ہو گ۔<br />

عمو کی رہیش گہیں چردیواری سے بہر رہی ہوں گی۔<br />

حمہ کے وقت وہ مرے جتے ہوں گے ی ادھر ادھر بھگ<br />

کر جن بچتے ہوں گے ۔<br />

موجودہ قصور کے مت آج تک یہی سنتے آ رہے ہیں کہ<br />

اصل قصور بربد ہو گی اور بہت بد ک موجودہ قصور ہے۔<br />

میں پہے کہیں عرض کر چک ہوں کہ سرے عالقے ک ن


ین یرہ<br />

یرہ<br />

59<br />

قصور ( کسور(‏ نہیں تھ۔ پورے عالقے کی فقط ایک والیت<br />

ک ن قصور ( کسور(‏ تھ۔ وہ کون س عالقہ تھ اس ک بد<br />

میں ذکر آئے گ۔ یہں صرف اتن واضح رہے کہ موجودہ<br />

قصور بہت بد ک نہیں ہے ہں حس روایت آبدی وہ نہیں<br />

ی یہ اگوں کی نسل نہیں ہے۔ نسل در نسل اقمت ک<br />

سسہ کبھی بھی نہیں رہ۔ بہت سرے حوالوں سے پہی<br />

آبدیں خت ی پھر مہجرت اختر کرتی ہیں۔ بی س ی<br />

عالقے کی ذخیزی بھی آبدیوں کی تبدیی ی بربدی ک<br />

موج رہی ہے ۔<br />

موجودہ قصور جسے بہت بد ک کہ جت ہے‘‏ ک تجزیہ<br />

پیش کرت ہوں۔ پک قہ ذرا غور کریں تو واضح ہو گ<br />

بندی پر واقع ہے۔ بڑے دروازے کے اندر مکنت اگرچہ<br />

دوبرہ سے تمیر کر لیے گیے ہیں لیکن اس ک نک نقشہ<br />

آج ی آج سے پن ست سو سل ک نہیں ہے۔ یہ عالقہ ٹبہ<br />

کمل چشتی غربی ک حصہ ہے۔ شہر میں ہونے کے بعث<br />

جدید محسوس ہوت ہے لیکن عہد قدی میں یہ والیت ٹی ے<br />

پر آبد ہوئی ہو گی۔ یہ ٹیال ہزاروں سل کی عمر رکھت ہے۔<br />

کوٹ پک قہ کے شمل میں کوٹ پیراں آبد ہے۔ کوٹ پک


60<br />

قہ کی طرح یہ کوٹ بھی یک دروازے ک حمل ہے۔<br />

دونوں قری قری ہیں لہذا ان ک بہمی ربط رہ ہوگ۔<br />

چونکہ یہ دونوں اپنے اصل نقشہ کے مطب ہیں اس لیے<br />

کہ ج سکت ہے کہ ان والیتوں میں تبہ کن تصد نہیں ہوا<br />

ہوگ۔ دونوں کوٹ ٹیے پر تمیر ہوئے ہیں گو ا محسوس<br />

نہیں ہوتے ۔<br />

کوٹ پک قہ کے جنو اور ٹیہ کمل چشتی کے مغر<br />

میں کوٹ حی خں واقع ہے ۔<br />

یہ بھی چر دیواری کے اندر واقع ہے۔ دونوں طرف<br />

دروازے ہیں۔ بیرونی دروازے**‏ کے آگے بندی نہیں ہے<br />

بکہ اترائ ہے۔ دروازے سے ظہر ہوت ہے کہ اس طرف<br />

بھی ایسی ہی کوئی والیت رہی ہو گی جو بی س ی کسی<br />

تصد کے حوالہ سے ہمیشہ کے لیے بے ن ونشن ہو<br />

گئ۔ اگر یہ انگریز ی اس سے تھوڑا پہے تبہ ہوئ ہوتی<br />

تو اس کے نشنت ضرور بقی ہوتے۔ اس دروازے سے<br />

بہر ک عالقہ تو کئ سلوں سے ویرانہ دیکھ رہے ہیں<br />

آبدی تو پچھے چلیس پچس سل میں ہوئی ہے۔ چلیس<br />

پچس سل پہے یہں کچھ بھی نہ تھ ۔


ین<br />

61<br />

گورنمنٹ کلج قصور کے ستھ ہی دو کوٹ ی کوٹ اعظ<br />

خن اور کوٹ فتح دین اسی انداز کے ہیں۔ دونوں کے<br />

دونوں طرف دروازے ہیں جس سے واضح ہوت ہے کہ ان<br />

کے اطرف میں اور والتیں موجود تھیں۔ کوٹ فتح دین کے<br />

شملی دروازہ سے چند قدموں کے فصے پر کوٹ اعظ<br />

خں ک دروازہ ہے گوی یہ ایک دوسرے کے پڑوس میں<br />

واقع دو حکومتیں تھیں۔ کوٹ اعظ کے غربی دروازے کی<br />

نک کی سیدھ میں پندرہ منٹ کے پیدل فصے پر کوٹ<br />

رکن دین واقع ہے۔ کوٹ رکن دین سخت کے لحظ سے<br />

متذکرہ چہر والئتوں سے کسی طرح مختف نہیں۔اس کے<br />

خرجی دروازے کے سمنے اس قس کوئی والیت موجود<br />

نہیں۔ یہ کوٹ بھی ٹیے پرواقع ہے ۔<br />

چوک شہیداں سے جنو میں تھوڑا دور اندر کو ایک<br />

آبدی ہے آج دوسرے کوٹوں کی طرح دروازے واال عالقہ<br />

نہیں رہ لیکن ایک سنجیدہ سوچ کے نتیجہ میں اسے بھی<br />

ان کوٹوں میں شمر کریں گے۔ آج دروازے وغیرہ نہیں<br />

رہے۔ یہ ایری نی نہیں بہت پران ہے۔ قبرستن جٹو اس کو<br />

لگت ہے جبکہ شہر ک ایک دروازہ بھی اس کو لگت ہے۔


62<br />

پرانے قبرستنوں کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوت ہے<br />

مسمنوں سے پہے بھی مردے دفننے ک رواج موجود<br />

تھ۔ ہندو برادری کے ستھ ستھ عیسئ زرتشتی بدھ متی<br />

وغیرہ اقیتیں موجود تھ یں۔<br />

مرکزی شہر کے بہر کرشن نگر ہے۔ اس کے دونوں طرف<br />

دروازے ہیں۔ مرکزی شہر رقبہ کے لحظ سے درج بال<br />

والیتوں سے س بڑا ہے۔ گمن گزرت ہے کہ یہ الگ سے<br />

مختف والئتیں رہی ہوں گی اور ہر والیت ک اپن حک رہ<br />

ہو گ۔ یہ حصہ تجرت گہ رہ ہو گ۔ یہں خرید و فروخت ک<br />

ک ہوت ہو گ۔ آج بھی رہیش گہوں کے عالوہ ہر قس ک<br />

بزار لگت ہے۔ آج اس کے ست دروازے ہیں۔ ہر دروازے<br />

کے ستھ کوئی نہ کوئی کوٹ ضرور لگت ہے۔ یہی<br />

صورت قبرستنوں کی ہے ۔<br />

محمد غال کوٹ<br />

بقول پروفیسر نیمت عی قبرستن پر بنی گی ہے۔ یہ<br />

قبرستن ٹیے پر تھ۔ یہ صورت نئ نہیں۔ قبرستنوں کو


یگئ<br />

63<br />

<br />

مسمر کرکے تمیرات ک سسہ نی نہیں۔ جیسے کوٹ<br />

اعظ خن اور کوٹ فتح دین کے قبرستن کو ڈھ کر<br />

عمرتیں بن لی ہیں۔ زیر حوالہ محوں کوٹوں اور شہر<br />

سمیت تمیرات ٹی ے پر ہوئی ہیں اور یہ بندی ٹیے کمل<br />

چشتی شرقی کی بالئی سطع کے مطب ہے۔ ا یہ عالقے<br />

ٹیے پر محسوس نہیں ہوتے۔ یہ تمیرات سیکڑوں سل<br />

سے ت رکھتی ہیں۔ بہت والئیتوں کے مٹ جنے میں<br />

بیس ک ہتھ نہیں۔ یہ بہمی جنگ و جدل ک نتیجہ ہ یں۔<br />

ان چردیواری کے بہر کے عالقوں کی آبدی چردیواری<br />

کے اندر کی آبدی ک تقریب فیصد ہے۔ یہ بیرونی آبدی<br />

بہت بد کی ہے۔ اسے نی ی بد ک قصور کہ ج سکت ہے۔<br />

چر دیواری کے اندر ک قصور پنج پیر‘‏ پیر بولن‏‘‏ حجی<br />

گگن وغیرہ کے مزاروں کی طرح پران ہے۔ چونکہ وہ<br />

عالقے شہر سے دور دراز ہیں اس لیے ٹیے پر آبد لگتے<br />

ہیں ۔ اگر وہ عالقے شہر میں ہوتے تو ٹیے ن و نشن<br />

سے محرو ہو گءے ہوتے۔ اسی طرح اندرونی آبدی پر<br />

پہے ک ی بد ک‏‘‏ ک سبقہ نتھی کی ج سکت ہے لیکن<br />

جگہ ک مطلہ اور مئینہ کرکے ہی کوئی نتیجہ اخذ کی<br />

ج سکت ہے ۔


64<br />

قصور شخصیت کے آئینہ م یں<br />

نوٹ<br />

دانستہ طور پر‘‏ کوئی ن نظر انداز نہیں کی گی۔ بہت سے<br />

ن درج نہیں ہو سکے‘‏ اسے میری تھوڑعمی سمجھ کر‘‏<br />

مف کر دی جئے ۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

سربراہن<br />

حضرت قضی شی دادا بب فرید قضی<br />

وکیل خں ک قصور میں مقبرہ موجود ہے۔<br />

ک مرکزی عہدے دار تھ ۔<br />

راجہ ٹوڈرمل مغل بدشہ اکبر کے اعی<br />

قصور<br />

یہ شہ سوری<br />

اہل کر تھے<br />

اخوند سی د مغل بدشہ اکبر کے دربر سے وابستہ تھے<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

قی پکستن کے بد<br />

ڈاکٹرمین الدین احمد قریشی<br />

وزی ر اعظ پکستن


یپٹ<br />

یپٹ<br />

65<br />

شوکت عزیز وزی ر اعظ پکستن<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

وزرا وفقی<br />

سردار آصف احمد عی‘‏ خورشید محمود قصوری وفقی<br />

وزیر خرجہ‘‏ میں محمود عی قصوری وفقی وزی ر قنون<br />

ارشد احمد حقنی<br />

نکئی وفقی وز یر<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

وفقی<br />

وزیر اطالعت‘‏ سردار طل حسن<br />

ران محمد اقبل خں سپیکر‘‏ مک محمد عی آف کھئی<br />

ڈی چیئرمین سینٹ ‘ سردار آصف احمد عی ڈی<br />

چیرمین پالن گ کمشن پکستن<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

صوبئی سی س<br />

اعی ی<br />

عہدہ داران<br />

سر شہ نواز خں ممڈوٹ قصوری صدر آل انڈی مس لیگ<br />

پنج<br />

نوا جیے خں گورنر الہور‘‏<br />

نوا افتخر حسین ممڈوٹ


یپٹ<br />

66<br />

پہال وزیر اعی پنج‏-‏ گورنر سندھ‘‏ سردار محمد عرف<br />

نکئی وزیر اعی پنج<br />

نج سیٹھی<br />

ای نکر<br />

کیرئر ٹیکر وزیر<br />

اعی‘‏<br />

چیرمین پی<br />

بی سی‘‏<br />

ران پھول محمد خں صوبئی وزیر‘‏ اسپیکر پنج اسمبی‘‏<br />

ایکٹنگ گورنر پنج‏‘‏ سردار حسن اختر موکل ڈی<br />

اسپی کر<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

سول آفی سرز<br />

اعی وفقی<br />

عہدے داران<br />

عبدالحمید شیخ وفقی سیکرٹری دفعی پیداوار-‏ ایڈیٹر<br />

جنرل میں طی حسن وفقی سیکرٹری فننس-‏ وفقی<br />

سیکرٹری کیبنٹ‘‏ میں سیمی سید ایگزکٹیو ڈائریکٹر<br />

ایشین بنک-‏ وفقی سیکرٹری کیبنٹ‘‏ احمد عی قصوری<br />

ایڈوکیٹ قنونی مشیر حکومت پکستن‘‏ ڈاکٹر سید کنور<br />

عبس حسنی اکونومسٹ وفقی فننس ڈوی ژن<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ


یپٹ<br />

یپٹ<br />

67<br />

اعی صوبئی<br />

عہدے داران<br />

حفظ عبدالمجید چیف سیکرٹری پنج‏‘‏<br />

سیکرٹری پنج۔ صوبئی محتس<br />

قصور کے سول اعی<br />

کرمت عی<br />

عہدے دار<br />

خں بیوروکریٹ پکستن<br />

<br />

یڈیر ای ظر حسن جوائنٹ سیکرٹری<br />

جوید محمود چیف<br />

ابالغی ت پکستن<br />

برگ -<br />

حمد عی<br />

جوائنٹ سیکرٹری<br />

میں طی حسن سیکرٹری<br />

خیل احمد بھٹی<br />

ممبر بورڈ<br />

داخہ پکستن<br />

فننس<br />

آف ریون یو<br />

عرف لطیف سینئر جرنل منیجر محمکہ سوئی<br />

جالل الدین اکبر ڈائری کٹر اکؤنٹس<br />

اکمل حسی ن کنٹرولر کسٹمز<br />

مجہد انور جرنل منیجر محمکہ سوئی<br />

عبدالرحمن عبد ڈی<br />

کمشنر ڈی شوکت عی<br />

کمشنر<br />

گیس<br />

گیس


یپٹ<br />

یآئ<br />

68<br />

غال فرید ڈی<br />

ڈائری کٹر<br />

فردوس شہ عل دین کے بیٹے حمد شہ پنج سول<br />

سیکرٹریٹ میں اعی عہدے پر متمکن رہے ہ یں<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

آفی سر فوجی اعی<br />

لیٹینٹ جنرل محمد جوید نصر‘‏ برگیڈیر محمد قیو‏‘‏<br />

برگیڈیر میں ظرحسن راٹھور‘‏ برگیڈیر محمد مجید‘‏<br />

برگیڈیر محمد اختر‘‏ برگیڈیر ڈاکٹر عرفن الح‏‘‏ کرنل اظہر<br />

حسن راٹھور‘‏ کرنل احمد جوید‘‏ کرنل ریٹئرڈ ضی<br />

چوہن<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

ضع قصور کے پولیس میں اعی<br />

قمر الدین ڈی<br />

جی<br />

ران محمد اس ایس ایس پ ی<br />

محمود مسود ایس ایس پ ی<br />

محمد طہر ایس ایس پ ی<br />

امن پش ایس ایس پی<br />

افس یر<br />

یہ گورنمنٹ اسالمیہ کلج قصور


69<br />

میں‘‏<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

تی حصل کرتے رہے ہ یں۔<br />

صوفی کرا جو قصور تشری ف الئے<br />

حضرت خواجہ سید مین الدین چشتی‘‏ حضرت امیر خسرو‘‏<br />

حضرت پیر خواجہ خن محمد‘‏ حضرت پیر مہر عی‘‏<br />

حضرت پیر میں شیر محمد‘‏ حضرت بب یحی خں کلی<br />

پوش<br />

بب فر ید<br />

ان کی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

چہ گہ آج بھی<br />

قصور میں موجود ہے ۔<br />

را تھمن جی بب گرو ننک دیو کے خلہ زاد تھے۔ قصور<br />

کو اعزاز حصل ہے کہ بب صح قصور تشریف التے<br />

رہتے تھے۔ آج موضع را تھمن میں گرودوارہ موجود ہے<br />

وہں ہر سل میہ ہوت ہے۔ جہں ہر دھر کے لوگ آتے<br />

رہتے ہ یں۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

اعی<br />

سربراہن جو قصور آئے


یآئ<br />

70<br />

اورنگ زی علمگیر‘‏ مہراجہ رنجیت سنگھ‘‏ گورنر جنرل<br />

چرلیس‘‏ وزیر اعظ مک مراج خلد‘‏ وزیر اعظ مین<br />

قریشی‘‏ وزیر اعظ بےنظیر بھٹو‘‏ وزیر اعی محمد شہبز<br />

شر یف<br />

برگیڈیر جنرل ڈائر‘‏<br />

ای ئر مرشل اصغر خں<br />

عبد الحمید سربراہ تحریک خکسر‘‏ ایک بر خکسر<br />

تحریک کے ایک جسہ میں ج کہ دوسری بر مقصود<br />

حسنی کی والدہ کے انتقل کی تزیت کے لیے آئے ۔<br />

عالمہ عالؤالدین صدیقی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

ی سی س<br />

لی ڈر جو قصور آئے<br />

وائس چنسر جمہ پنج<br />

میں ممتز احمد دولتنہ‘‏ مولوی عبد الحمید بھشنی‘‏<br />

محترمہ نصرت بھٹو‘‏ خن عبد الولی خں‘‏ عبدالستر<br />

نیزی‘‏ عمران خں آف پی ٹی ذالقر عی بھٹو بطور<br />

سی س ی مولوی کوثر نیز ی<br />

‘<br />

‘<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

عالقہ بیس تک<br />

یوننی<br />

لٹیرے اور قتل اعظ المروف


71<br />

سکندر اعظ کی لوٹ مر اورقتل و غرت گری ک سرا<br />

مت ہے۔ چونیں میں اس کے عہد کے یوننی سکے بھی<br />

مے ہ یں۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

قبرستن خواجہ صح قصور میں ایک قبر کے مت<br />

مروف ہے کہ یہ قبر رضیہ سطن کی ہے ۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

فن کر جو قصور آئے<br />

حضرت امیر خسرو موسیکر‘‏<br />

عسیی خیوی گئ<br />

‘ یگ<br />

حبی اداکر‘‏ عرفن کھوسٹ اداکر‘‏<br />

جوید احمد اداکر‘‏ کتھری نہ<br />

عظی موسیکر تن سین ک بھی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

ابرارالح گئیگ‘‏<br />

جمیل فرخی<br />

قصور آن ہوا ۔<br />

ادی شعر نقد اور م حق جو قصور آئے<br />

فیضی عالمی<br />

عہد اکبر‘‏<br />

ڈاکٹر سر محمد اقبل‘‏<br />

عطلا<br />

اداکر‘‏<br />

فیض احمد


72<br />

فیض‘‏ پروفیسررضی عبدی‘‏ پروفیسر صوفی تبس‏‘‏ حیظ<br />

جلندھری‘‏ فضل شہ گجراتی‘‏ مرزا ادی‏‘‏ بنو قدس یہ<br />

پروفیسر عبد عی عبد‘‏ ڈاکٹر سید محمد عبدلا‘‏ پروفیسر<br />

وقر عظی‏‘‏ ڈاکٹر عبدت بریوی‘‏ اش احمد‘‏ ڈاکٹر وحید<br />

قریشی‘‏ ڈاکٹر غال حسین ذوالقر‘پروفیسر حمید عسکری‘‏<br />

ڈاکٹر شبیہ الحسن ‏‘ڈاکٹر گوہر نوشہی‘‏ ڈاکٹر فخرالزمن<br />

ڈاکٹر صبر آفقی دو بر ج کہ ڈاکٹر تبس کشمیری<br />

مقصود حسنی سے ادبی نشتیں ہوئ یں۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

دی گر<br />

کی<br />

ڈاکٹر عبدالقدیر خں سئنس دان‘‏ ڈاکٹر خلد محمود‘‏ مجی<br />

الرحمن شمی‘‏ مبشر ربنی سمجی کرکن‘‏ آغ شورش<br />

کشمیری‘‏ عالمہ ڈاکٹر طہرالقدر ی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

فوجی اعی<br />

جنرل محمد موسی<br />

جنرل پرویز مشرف<br />

آفیسر جنھوں نے قصور میں خدمت انج د یں<br />

خں


یآئ<br />

یآئ<br />

73<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

اعی<br />

جی<br />

جی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

سول اعی<br />

سیکرٹری<br />

آفیسر پولیس جو قصور میں خدمت انج دی تے رہے<br />

جہنگیر مرزا بطور ایس پ ی<br />

مک آصف حیت بطور ایس پ ی<br />

آفیسر جو قصور میں خدمت انج دی تے رہے<br />

ہؤس پکستن جی<br />

چیرمین ریوے کیپٹن اختر بطور اے س ی<br />

چیف سیکرٹری<br />

چیف سیکرٹری<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

اہل ق<br />

اردو‘‏<br />

شعر‘‏<br />

پنجبی<br />

محق‏‘‏<br />

ای سکندر بطور اے س ی<br />

پنج ای حیظ اختر بطور اے س ی<br />

پنج مہر جیون بطور اے س ی<br />

اور فرس ی<br />

نقد‘‏<br />

راج ٹوڈرمل شعر‘‏<br />

افسنہ نگر‘‏<br />

وغی رہ<br />

عبدالقدر عبدی‘‏<br />

منشی<br />

نور الدین‘‏<br />

پران


یع<br />

74<br />

کمر شرم‏‘‏ سوہن سنگھ سیتل‘‏ افسنہ نگر‘‏ ارشد احمد<br />

حقنی وغیرہ‘‏ حجی ل ل‏‘‏ سر عبدالقدر‘‏ عبد الجبر<br />

شکر‘‏ صوفی مہر ہمد‏‘‏ احمد یر خن مجبور‘‏ عمر اقبل‘‏<br />

خیل آتش‘‏ سئیں محمد عبدلغور‘‏ غال حضور شہ‘‏ چرا<br />

دین جونکے‘‏ عبد عی عبد‘‏ منشی کر بخش‘‏ عبدلا<br />

شکر‘‏ میں شدا‘‏ مسٹر نرائن‘‏ بھے شہ‘‏ عبد الجبر<br />

شکر‘‏ سئیں عبد الغور‘‏ پروفیسر اکرا ہوشیرپوری‘‏<br />

صوفی محمد دین چشتی‘‏ پروفیسر اظہر کظمی‘‏ سی آفت‏‘‏<br />

شریف انج‏‘‏ شریف سجد‘‏ مولوی غال لا‘‏ خواجہ محمد<br />

اسال‏‘‏ تجمل کی‏‘‏ عبد نبیل شد‘‏ اقبل قیصر‘‏ فقیر محمد<br />

شمی‘‏ عبد عی عبد‘‏ راؤ ندی احسن‘‏ یونس حسن‘‏ نیمت<br />

نیمت‘‏ چنن سنگھ ورک‘‏ صد قصوری‘‏ مقصود<br />

حسنی وغی رہ<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

وارث شہ شعر ہیر وارث شہ قصور میں زیر تی رہے ۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

قصور کے رہئشی<br />

غال ربنی<br />

عزیز‘‏<br />

نہیں لیکن قصور میں خدمت انج د یں<br />

ڈاکٹر اختر شمر‘پروفیسر امجد عی


75<br />

شکر‘عبس تبش‘‏ ڈاکٹر صد جنجوعہ‘‏<br />

خن میو‘‏ پروفیسر جی ک پل<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

مہرین لسنی ت<br />

ڈاکٹر عطالرحمن<br />

عبدلا خوشیگی مولف فرہنگ عمرہ‘‏ مولوی غال لا نے<br />

ایک مختصر عربی فرہنگ ترتی دی تھی۔ پروفیسر یونس<br />

حسن‘‏ مقصود حسن ی<br />

فرہنگ غل<br />

اردو مضمین کی<br />

اردو ہے جس ک ن -<br />

لظ ہند کی کہن ی -<br />

ی<br />

فہرست دستی <br />

تریخ اور حقئ کے آئینہ<br />

ی<br />

ہندو - میں<br />

اور اس کے لسنی<br />

ہندوستن - حدود<br />

اردو میں مستمل ذاتی آواز یں -<br />

اردو کی چر آوازوں سے مت گتگو -<br />

اردو اور جپنی آوازوں کی سنجھ -


76<br />

اردو می ں رس الخط ک مسہ -<br />

یزی<br />

کے اردو پر لسنی<br />

اثرات<br />

-<br />

انگر -<br />

سرائیکی<br />

اور اردو کی<br />

اردو اور انگریزی<br />

اردو سئنسی<br />

اپنی ترقی قومی<br />

مشترک آواز یں<br />

ک محوراتی<br />

عو ک اظہر<br />

زبن میں ہی<br />

- اشتراک<br />

-<br />

-<br />

ممکن ہے<br />

-<br />

اردو ‘<br />

حدود اور اصالحی<br />

قدی اردو شعری<br />

بھے شہ کی<br />

شہی<br />

کی شعری<br />

ک لسنی<br />

زبن ک لسنی<br />

ک لسنی<br />

خواجہ درد کے محو رے<br />

سوامی<br />

را تیرتھ کی<br />

کوشش یں<br />

مطلہ<br />

مطلہ<br />

مطلہ<br />

-<br />

-<br />

-<br />

-<br />

-<br />

اردو شعری<br />

الظ اور ان ک استمل -<br />

آوازوں کی<br />

الظ کی<br />

ک لسنی<br />

ترکی و تشکی ل کے عنصر<br />

ترکی‏‘‏<br />

استمل اور ان کی<br />

-<br />

مطلہ<br />

تہی ک مسہ<br />

-


77<br />

زبنوں کی<br />

پکستن کی<br />

عربی<br />

عربی<br />

زبن کی<br />

کی<br />

دوسری<br />

پ کی<br />

گ کی<br />

چ کی<br />

مشترک آواز یں<br />

زبنوں کی<br />

عالمتی<br />

بدیسی<br />

بنیدی<br />

متبدل عربی<br />

متبدل عربی<br />

متبدل عربی<br />

مہجر اور عربی<br />

بھری<br />

چند<br />

پنجبی<br />

آواز یں<br />

-<br />

-<br />

پنچ مخصوص آواز یں<br />

آواز یں<br />

-<br />

-<br />

-<br />

آوازیں اور عربی<br />

کی<br />

آواز یں<br />

آواز یں<br />

آواز یں<br />

آوازیں اور عربی<br />

انگریزی<br />

اور عربی<br />

چند انگریزی<br />

انٹرنیٹ پر عربی<br />

عربی<br />

اور عربی<br />

-<br />

-<br />

-<br />

متبدل آواز یں<br />

ک لسنی<br />

اور عربی<br />

کے پکستنی<br />

کے لسنی<br />

کے مترادفت<br />

رشتہ<br />

ک تبدلی<br />

-<br />

مسئل<br />

نظ<br />

-<br />

-<br />

-<br />

-<br />

مشترک آواز یں<br />

میں اظہر خی ل ک مسہ<br />

زبنوں پراثرات<br />

-<br />

-


78<br />

عربی<br />

فرسی<br />

پشتو کی<br />

اور عہد جدید کے لسنی<br />

کے پکستنی<br />

تقضے<br />

زبنوں پراثرات<br />

چر مخصوص آواز یں<br />

آتے کل کو کرہء ارض کی<br />

انگریزی<br />

انگریزی<br />

انگریزی<br />

دنی کی<br />

-<br />

-<br />

-<br />

-<br />

کون سی<br />

بہترین زبن نہ یں<br />

اور اس کے حدود<br />

آج اور آت کل<br />

زبن ہو گ ی<br />

-<br />

-<br />

-<br />

-<br />

تبدییں زبنوں کے لیے وٹمنز ک درجہ رکھتی<br />

زبنیں ضرورت اور حالت کی<br />

- ایجد ہ یں<br />

مون عنصر کے پیش نظر مزید حروف کی<br />

برصغیر میں بدیسیوں کی<br />

اثرات<br />

کچھ دیسی<br />

جپنی<br />

جپنی<br />

ہیں<br />

تشک یل<br />

آمد اور ان کے زبنوں پر<br />

زبنوں می ں آوازوں ک تبدل<br />

می ں مخط کرن<br />

اور برصغیر کی<br />

-<br />

-<br />

-<br />

-<br />

-<br />

ممثلت یں لسنی


79<br />

-<br />

اختر حسین جری<br />

کی<br />

زبن ک لسنی<br />

جئزہ<br />

لسنی ت کے مت کچھ سوال و جوا -<br />

انگریزی<br />

مضمین کی<br />

دستی فہرست<br />

1- Urdu has a strong expressing power and a sounds<br />

system<br />

2- Word is to silence instrument of expression<br />

3- This is the endless truth<br />

4- The words will not remain the same style<br />

5- Language experts can produce new letters<br />

6- Sound sheen is very commen in the world languages<br />

7- Native speakers are not feel problem<br />

8- Languages are by the man and for the man<br />

9- The language is a strong element of pride for the<br />

people


80<br />

10- Why to learn Urdu under any language of the world<br />

11- Word is nothing without a sentence<br />

12- No language remain in one state<br />

13- Expression is much important one than designates<br />

that correct or wrong writing<br />

14- Student must be has left liberations in order to<br />

express his ideas<br />

15- Six qualifications are required for a language<br />

17- Sevevn Senses importence in the life of a language<br />

18- Whats bad or wrong with it?!<br />

19- No language remains in one state<br />

20. The common compound souds of language<br />

21- The identitical sounds used in Urdu<br />

22- Some compound sounds in Urdu<br />

23- Compound sounds in Urdu (2)


81<br />

24- The idiomatic association of urdu and english<br />

25- The exchange of sounds in some vernacular<br />

languages<br />

26- The effects of persian on modern sindhi<br />

27- The similar rules of making plurals in indigious and<br />

foreign languages<br />

28- The common compounds of indigious and foreign<br />

languages<br />

29- The trend of droping or adding sounds<br />

30- The languages are in fact the result of sounds<br />

31- Urdu and Japanese sound’s similirties<br />

32- Other languages have a natural link with Japanese’s<br />

sounds<br />

33- Man does not live in his own land<br />

34- A person is related to the whole universe


82<br />

35- Where ever a person<br />

36- Linguistic set up is provided by poetry<br />

37- How to resolve problems of native and second<br />

language<br />

38- A student must be instigated to do something himself<br />

39- Languages never die till its two speakers<br />

40- A language and society don’t delovp in days<br />

41- Poet can not keep himself aloof from the universe<br />

42- The words not remain in the same style<br />

43- Hindustani can be suggested as man's<br />

comunicational language<br />

44- Nothing new has been added in the alphabets<br />

45- A language teacher can makea lot for the human<br />

society<br />

46- A language teacher would have to be aware


83<br />

47- Hiden sounds of alphabet are not in the books<br />

48- The children are large importence and sensative<br />

resource of the sounds<br />

49- The search of new sounds is not dificult matter<br />

50- The strange thought makes an odinary to special one<br />

51- For the relevation of expression man collects the<br />

words from the different caltivations<br />

52- Eevery language sound has more then two<br />

prononciations<br />

53- Language and living beings<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

اکنومسٹ<br />

راجہ ٹوڈرمل‘‏ ڈاکٹر مین قریشی‘‏ خورشید محمود قصوری‘‏<br />

سردار آصف احمد عی ورلڈ بنک‘‏ شیخ عبدالمجید وفقی<br />

سیکرٹری‘‏ میں طی حسن وفقی سیکرٹری‘‏ ڈاکٹر کنور<br />

‘ عبس حسنی


84<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

میڈی کل<br />

ڈاکٹر اسد الرحمن ڈائریکٹر ہیتھ‘‏ ڈاکٹر مسود ہمیوں<br />

ایگزکٹیو سر گنگ را‏‘‏ نیورو فزیشن ڈاکٹر محمد نی میو<br />

ہسپتل الہور‘‏ نیورو سرجن ڈاکٹر عبدالحمید جرنل ہسپتل<br />

الہور‘‏ ڈاکٹر رض ہشمی‘‏ ڈاکٹر قمر ارشد‘‏ ڈاکٹر صدر<br />

مقصود حسنی نے کینسر پر ایک عرصہ تحقیقی ک کی۔<br />

اپنے اس تحقیقی ک کو۔۔۔۔ کینسر از نٹ اے مسٹیریس<br />

ڈازیز۔۔۔۔۔ ن دی۔ اس ک کچھ حصہ اردو ترجمہ ہو کر دو<br />

قسطوں میں اردو نیٹ جپن پر شئع ہو چک ہے ۔<br />

ڈینگی پر تحققی ک کی جو۔۔۔۔۔ ڈینگی ملجہ اور حظتی<br />

تدابیر۔۔۔۔۔ کے ن سے اردو نیٹ جپن پر شئع ہو چک ہے ۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

عدل یہ<br />

مسٹر جسٹس کے ایچ مہوترا بھرت ہئی<br />

جسٹس قصور کے تھے ۔<br />

مسٹر جسٹس عبدل عزیز خں‘‏<br />

کورٹ کے چیف<br />

مسٹر جسٹس عبد الستر


یپٹ<br />

یع<br />

85<br />

اصغر‘‏<br />

محمد عی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

سر‘‏<br />

قصوری<br />

مسٹر جسٹس رشید عزی ز خں<br />

قصوری<br />

سز اور آواز<br />

راگ جنگال<br />

ای جد<br />

ڈی<br />

ڈاکٹرظہور احمد چودھری<br />

اٹرنی<br />

جنر ل پکستن<br />

مصنف جہن فن<br />

حفظ شیع برصغیر می ں دوسرے نمبر پر طبہ نواز تھے<br />

گئ یک<br />

‘<br />

بڑے غال عی خں‘‏ چھوٹے غال عی خں استد برکت<br />

استد نیمت عی‘‏ استد سالمت عی‘‏ استد غال<br />

محمد‘‏ لا رکھی المروف مکہ ترن نور جہں‘‏ منظور<br />

جھال‘‏ خورشید بنو‘‏ بشری صد<br />

قوال ی<br />

مہر عی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

اور شیر عی<br />

قوال


86<br />

نت گو نت خواں<br />

محمد عی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

اداکر<br />

ی وسف خں<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

کھیل کھالڑ ی<br />

ظہوری<br />

کرکٹ ای مپئر:‏ امن لا<br />

سبقہ کریکٹر:‏ عی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

پہوان<br />

قصور ی<br />

احمد پکستنی<br />

کرکٹ ٹی <br />

استد گزارے خں رست ہند‘‏ شوکت پہوان اولیمپین‘‏ جہرا<br />

پہوان جس نے انوکی کو شکست دی۔ بھولو پہوان رست<br />

زمن‘‏ گم پہوان<br />

عبد بوکسر


87<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

پنج چھڈ دیو تحریک کے بنی<br />

مقبرہ قصور میں موجود ہے ۔<br />

مولوی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

مورخ<br />

<br />

غال لا قصوری<br />

‘<br />

نے<br />

اور موڈی<br />

نظ لوہر ک<br />

تحریک خالفت میں حصہ لی ۔<br />

عبدلا عبدالقدر خویشگی‘‏ صد قصوری مورخ تذکرہ<br />

نگر‘‏ اقبل قیصر‘‏ اقبل بخری‘‏ مقصود حسن ی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

‏:صوفی <br />

پیر جہنی ں جن ک مقبرہ چونیں میں موجود ہے۔ یہ<br />

جہنیں سے تشریف الئے۔ ان کی مرید چونی‘‏ جو بب جی<br />

کی خدمت گر تھی‘‏ کے ن پر اس مختصر سی آبدی ک<br />

ن‏‘‏ چونیں رکھ دی گی ۔<br />

بب کمل شہ جنہوں نے بھے شہ صح کی<br />

پڑھئ ی۔<br />

نمز جنزہ


88<br />

‏‘خواجہ دائ حضور ی<br />

<br />

خواجہ غال مرتضی قصوری‘‏ بھے شہ قصوری‘‏ اخوند<br />

سید‘‏ بھے شہ‘‏ کمل چشتی‘‏ ام شہ بخری‘‏ لل حبی<br />

المروف شیخ عمد‘‏ ح جی گگن‘‏ غال حضور شہ‘‏ پنج<br />

پیر‘‏ عط لا خویشگی المروف پیر بولن‏‘‏ بب کمل شہ‘‏<br />

حجی شہ شریف‘‏ بب پنے شہ‘‏ عبس شہ‘‏ صدر دیوان‘‏<br />

حک شہ‘‏ شہ عنیت‘‏ بب سہرے ر‏‘‏ پیر ڈھئیے شہ‘‏<br />

سخی پیر بہول‘‏ مٹھو شہ‘‏ بب حسین شہ‘‏ بب نقی لا<br />

شہ‘‏ بب جھنڈے شہ‘‏ بب عبدالخل وغی رہ<br />

بب فرید کی<br />

موجود ہے ۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

ای نکر وی ٹی<br />

ضیء محی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

مصور<br />

آزر روب ی<br />

دوران چہ خدمت گر مئی<br />

الد ین<br />

جوائی<br />

ک مزار بھی


89<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

منی ر احمد<br />

سئنس دان<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

سول اور مٹری<br />

ایواڑ<br />

یفتہ قصور یے<br />

ی فتہ ایواڑ مٹری<br />

برگیڈیر احسن رشید شمی شہید ہالل جرات‘‏<br />

حسین شہی د ہالل جرات<br />

جنرل محمد رفی صبر ہالل امتیز‘‏<br />

جوید نصر ہالل امتی ز<br />

کرنل غال<br />

لیٹینٹ جنرل محمد<br />

کیپٹن احمد منیر شہید سترہء جرات‘‏ کیپٹن نسی حی ت <br />

شہید سترہء جرات‘‏ کرنل احمد جوید مرچ<br />

سترہء جرات‘‏ کرنل احمد جوید مرچ<br />

سترہءجرات<br />

برگیڈیرمحمد جوید اختر سترہءامتیز‘‏<br />

برگیڈیر میں ظر


90<br />

حسین راٹھور سترہء امتیز‘‏ کرنل احمد جوید<br />

سترہءامتیز‘‏ حوالدار محمد شیع سترہء امتی ز<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

‏:سول ای وارڈز<br />

ڈاکٹر مولوی<br />

محمد شی ع سترہ پکستن<br />

ڈاکٹر منیر احمد ہالل امتی ز<br />

مکہءترن نور جہن تمغہءا متی ز<br />

سردار شوکت عی<br />

لینن ای واڈ<br />

پروفیسر جیک پل قصور سے نہیں ہیں‘‏ لیکن گورنمنٹ<br />

اسالمیہ کلج قصور کے شبہءاردو میں سینئر استد ہیں۔<br />

انہیں جنح نیشنل یوتھ ایوارڈ منجن حکومت پکستن<br />

میں مال ۔<br />

مقصود حسن ی<br />

جینس رائٹر‘‏<br />

رائٹر آف دی<br />

ایئر <br />

ببئے گوشہءمصنین فری نڈز کرنر ڈاٹ ک<br />

بیدل حیدری<br />

ایوارڈ ایوان اد‏‘‏<br />

‘ متن<br />

اردو تہذی ڈاٹ ک


91<br />

مسٹر اردو‘‏<br />

فور پکستن<br />

شہر قصور کو اعزاز حصل ہے کہ قصور کے رہئشی و<br />

پیدایشی‘‏ مقصود حسنی کے یو این او کے مستقل ممبر اور<br />

روحنی اسمبی کے نمئندہ ہز ہئینس ڈاکٹر نور الل سے<br />

ذاتی تقت رہے ہیں۔ مقصود حسنی کو انہوں نے یو این<br />

او میں آنے کی دعوت بھی د ی۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

گورنمنٹ اسالمیہ کلج قصور کے پی<br />

صحبن<br />

ڈاکٹر ندی‏‘‏ ڈاکٹر آصف ہمیوں‘‏<br />

ڈاکٹر ذوالقر عی ران<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

لٹ ڈی<br />

ڈاکٹر مولوی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

ایچ ڈی پی<br />

محمد ش یع<br />

صحبن<br />

ایچ ڈی<br />

ڈاکٹر اختر عی<br />

پرنسپل<br />

میرٹھی‘‏


92<br />

ڈاکٹر مین قریشی‘‏ ڈاکٹر آف احمد‘‏ ڈاکٹر احمد بشیر‘‏<br />

ڈاکٹر اختر سندھو‘‏ ڈاکٹر عنبرین صغیر‘‏ ڈاکٹرخلد محمود‘‏<br />

پروفیسر محمد رفی سگر‘‏ ڈاکٹر محمد ارشد شہد ڈاکٹر<br />

زی النس‏‘‏ ڈاکٹر نیوفر مہدی‘‏ ڈاکٹر رضوان لا کوک‏‘‏<br />

ڈاکٹر شبنہ سحر‘‏ ڈاکٹر ظہور احمد چودھری‘‏ ڈاکٹر منظور<br />

الہی ممتز‘‏ ڈاکٹر عط الرحمن میو‘‏ ڈاکٹر محمد ایو‏‘‏<br />

گورنمٹ کلج پتوکی‘‏ ڈاکٹر کنور عبس حسنی‘‏ ڈاکٹر غال<br />

مصطے‘‏ ڈاکٹر یسمین تبس‏‘‏ ڈاکٹر رمضنہ برکت‘‏ ڈاکٹر<br />

مقصود حسن ی<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

ایچ ڈی پی<br />

اسکلرز صحبن<br />

پروفیسر عی حسن چوہن‘‏ پروفیسر عمر عی‘‏ پروفیسر<br />

راشد عی‘‏ پروفیسر یونس حسن‘‏ پروفیسر نیمت عی‘‏<br />

پروفیسر محمد لطیف اشر‘‏ پروفیسر ریض محبو‏‘‏<br />

پروفیسر حفظ غال سرور‘‏ پروفیسر سرور گوہر‘‏ پروفیسر<br />

محمد مشت‏‘‏ محبو عل‏‘‏ محمد اس طہر‘‏ وغی رہ<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

قصور کے مذہبی<br />

ع م کرا


93<br />

مولوی<br />

مولوی<br />

مولوی<br />

مولوی<br />

مولوی<br />

ہے<br />

مولوی<br />

گوہر<br />

غال لا<br />

محمد شریف نوری<br />

فرودس عی شہ مذہبی<br />

طی شہ ہمدانی<br />

محمد عبدلا قدری<br />

عبدالرحمن‘‏<br />

ڈاکٹر خلد محمود<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

انگریزی<br />

مولوی<br />

زبن کے شعر<br />

یہ ایک رسلہ بھی<br />

تحریری<br />

کت بھی<br />

ک بھی<br />

نکلتے تھے<br />

تحریر ک یں<br />

کی<br />

ان ک قئ کردہ آج بھی<br />

عبدالزیز‘‏<br />

مولوی<br />

چل رہ<br />

غال رسول<br />

پروفیسر نیمت عی شبہ گورنمنٹ اسالمی ہ کلج قصور<br />

مقصود حسنی‘‏ پروفیسر نیمت عی شبہ گورنمنٹ اسالمیہ<br />

کلج قصور نے ان کی شعری پر ای فل سطع ک تحقیقی<br />

تحریر کی ۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ


ین<br />

94<br />

مترج<br />

ڈاکٹر مولوی<br />

محمد شیع<br />

پروفیسر تثیر عبد جو گورنمنٹ کلج لی<br />

غل کے اردو دیوان میں ترجمہ کی ۔<br />

مقصود حسنی<br />

نے<br />

نے تذکرتہ اولی اردو ترجمہ کی ۔<br />

میں تھے نے<br />

عمر خی کی چوراسی ربعیت ک سہ مصرعی اردو ترجمہ<br />

کی۔ کت شریت خی کے ن سے شئع ہوئ ی۔<br />

ترک شعری ک اردو ترجمہ کی۔ کت<br />

آنکھیں ۔۔۔ کے ن سے شئع ہوئ ی۔<br />

عالوہ ازیں فینگ سیو فینگ ہنری ‘<br />

کی نظموں کے اردو ترج ک یے۔<br />

قرتہ الین طہرہ کی<br />

میں ترجمہ ک یے۔<br />

غل کے <br />

ÌÌÌÌÌÌÌ<br />

فرسی<br />

اشر ک پنجبی<br />

۔۔۔۔ سترے بنتی<br />

النگ فیو‘‏<br />

ولی بیک<br />

غزلوں کے اردو اور انگریزی<br />

میں ترجمہ کی


95<br />

نوٹ<br />

دانستہ طور پر‘‏ کوئی ن نظر انداز نہیں کی گی۔ بہت سے<br />

ن درج نہیں ہو سکے‘‏ اسے میری تھوڑعمی سمجھ کر‘‏<br />

مف کر دی جئے ۔<br />

ÌÌÌÌÌÌÌ

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!