ghalib
You also want an ePaper? Increase the reach of your titles
YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.
1<br />
زبن غل ک فکری‘ لسنیتی و انضبتی مطل<br />
مقصود حسنی
2<br />
مندرجت<br />
شر غل اور میری خیل آرائی<br />
غل ک عصری طقت کے برے اظہر خیل<br />
غل اور جنت کی خوش خیلی<br />
غل ک ایک شر<br />
غل‘<br />
شخص ک شعر<br />
غل کی فرسی میں اردو شعری<br />
غل کے منظر ک فکری و نس یتی مطل<br />
غل کے امرج سے مت الظ کی تہذیبی حیثیت<br />
غل کے کرداروں ک نسیتی مطل<br />
غل تراج کے اردو ک لسنی جئزہ<br />
اصطالحت غل کے اصطالحی مہی<br />
غل کے ہں مہجر اور مہجر نم الظ کے استمل ک سیق<br />
غل کے ہں بدیسی الظ کو اردو انے کے چ ند اصول<br />
غل کے<br />
’’ال‘‘ سے ترکی پنے والے الظ ک تہیمی مطل
3<br />
استدغل کے چند سبقے اور الحقے<br />
غل کے مرکبت اور ان کی ادبی حیثیت<br />
غل ایک عظی محک تکر<br />
پروفیسر سوامی را تیرتھ کی غل طرازی
4<br />
شر غل اور میری خیل آرائ ی<br />
کسی ممے ی مسے کے واضح ن ہونے کی صورت میں<br />
تذبذ کی کییت تکیف دہ ہوتی ہے اور کسی غط اقدا کو بید<br />
از قیس قرار نہیں دی ج سکت۔ ایسی حلت میں ردعمل‘ جوابی<br />
کروائ‘ بچؤ ی تدبیر کے حوال سے غط بھی ہو سکت ہے<br />
لیکن ی قطی اور ضروری نہیں۔ ج مم واضح ہو تو تذبذ<br />
کی حلت ی کییت پیدا ہون مجبوری اور جبر کے کھتے میں آ<br />
جت ہے۔ جبر اور مجبوری کے ک درست نہیں ہوتے۔ اس میں<br />
خوص رجحن لگؤ کمٹمنٹ اور ذہنی ت داری نہیں ہوتی۔<br />
بک بطنی سطع پر نرت پنہں ہوتی ہے۔ پریشر ی مجبوری<br />
خت ہونے پر ردعمل سخت نوعیت ک ہوت ہے اور نرت صدیوں<br />
تک چتی ہے۔ پہی نسل ک بطن سبق پر برقرار رہت ہے پہی<br />
نسل کے خت ہو جنے کی صورت میں دوسری نسل پکی پکی<br />
اختیری کی ہو کر رہ جتی ہے۔ ہندوستن میں اس کی سیکڑوں<br />
مثلیں مل جءیں گی۔ انگریز ج ہندوستن میں وارد ہوا جن کی<br />
سالمتی کے لیے بہت سے لوگوں نے عیسئ مذہ اختر کر لی۔<br />
چرچ نے بھی بھرپور کردار ادا کی۔ ی اختیری مم کئ نسوں<br />
تک چال۔ آج ان کی نسیں دل و جن سے اختیری کی ہو گئ ہیں۔<br />
کسی مذہ نظری طور ی کچر کے غط ی سہی ہونے سے<br />
میرے موضوع ک سرے سے کوئ لین دین نہیں کیونک ی
5<br />
مم انگریز تک محدود نہیں ی مم تو پہے سے بک<br />
ہمیش سے ہوت چال آ رہ ہے۔ میں یہں تذبذ کی کرفرمئ کو<br />
واضح کرن چہت ہوں۔<br />
تذبذ کے سب بے چینی اور پیدا ہوتی ہے۔ گھٹن ذہنت اور<br />
گزاری کی دشمن ہے۔ غل ک ی شر اسی بت کو واضع کرت<br />
:ہے<br />
ایمں مجھے<br />
کب مرے پیچھے ہے‘<br />
ایمں مجھے روکے ہے<br />
روکے ہے‘ جو کھینچے ہے مجھے کر<br />
کیس‘<br />
مرے آگے<br />
دل اور ضمیر کی آواز۔<br />
جو کھینچے ہے مجھے کر چبر اور عصری صوت حل‘<br />
عصری صورت کو دل دم اور ضمیر کر سمجھ رہ ییں۔<br />
کب: مضی اور نظریتی ورث۔<br />
کیس‘<br />
م رے آگے عصری جبر کے حوال سے موجودہ پوزیشن<br />
موجودہ پوزیشن<br />
گوی<br />
ن جئے مندن ن پئے رفتن<br />
آخر کریں تو کی کریں۔ انگریز کے تسط کے بد یہی صورت<br />
حل تھی۔
6<br />
آج بھی برصغیر میں ن ہنس ن بٹیر کثرت سے دستی ہیں۔ ی<br />
میری خیل آرائی ہے ہو سکت ہے غل کے کہنے ک مط اور<br />
مقصد کوئی اور رہ ہو۔
7<br />
شر غل اور میری خیل آرائ ی<br />
کسی ممے ی مسے کے واضح ن ہونے کی صورت میں<br />
تذبذ کی کییت تکیف دہ ہوتی ہے اور کسی غط اقدا کو بید<br />
از قیس قرار نہیں دی ج سکت۔ ایسی حلت میں ردعمل‘ جوابی<br />
کروائ‘ بچؤ ی تدبیر کے حوال سے غط بھی ہو سکت ہے<br />
لیکن ی قطی اور ضروری نہیں۔ ج مم واضح ہو تو تذبذ<br />
کی حلت ی کییت پیدا ہون مجبوری اور جبر کے کھتے میں آ<br />
جت ہے۔ جبر اور مجبوری کے ک درست نہیں ہوتے۔ اس میں<br />
خوص رجحن لگؤ کمٹمنٹ اور ذہنی ت داری نہیں ہوتی۔<br />
بک بطنی سطع پر نرت پنہں ہوتی ہے۔ پریشر ی مجبوری<br />
خت ہونے پر ردعمل سخت نوعیت ک ہوت ہے اور نرت صدیوں<br />
تک چتی ہے۔ پہی نسل ک بطن سبق پر برقرار رہت ہے پہی<br />
نسل کے خت ہو جنے کی صورت میں دوسری نسل پکی پکی<br />
اختیری کی ہو کر رہ جتی ہے۔ ہندوستن میں اس کی سیکڑوں<br />
مثلیں مل جءیں گی۔ انگریز ج ہندوستن میں وارد ہوا جن کی<br />
سالمتی کے لیے بہت سے لوگوں نے عیسئ مذہ اختر کر لی۔<br />
چرچ نے بھی بھرپور کردار ادا کی۔ ی اختیری مم کئ نسوں<br />
تک چال۔ آج ان کی نسیں دل و جن سے اختیری کی ہو گئ ہیں۔<br />
کسی مذہ نظری طور ی کچر کے غط ی سہی ہونے سے<br />
میرے موضوع ک سرے سے کوئ لین دین نہیں کیونک ی
8<br />
مم انگریز تک محدود نہیں ی مم تو پہے سے بک<br />
ہمیش سے ہوت چال آ رہ ہے۔ میں یہں تذبذ کی کرفرمئ کو<br />
واضح کرن چہت ہوں۔<br />
تذبذ کے سب بے چینی اور پیدا ہوتی ہے۔ گھٹن ذہنت اور<br />
گزاری کی دشمن ہے۔ غل ک ی شر اسی بت کو واضع کرت<br />
:ہے<br />
ایمں مجھے روکے ہے‘ جو کھینچے ہے مجھے کر<br />
کب مرے پیچھے ہے‘<br />
ایمں مجھے روکے ہے<br />
کیس‘<br />
مرے آگے<br />
دل اور ضمیر کی آواز۔<br />
جو کھینچے ہے مجھے کر جبر اور عصری صوت حل‘<br />
عصری صورت کو دل دم اور ضمیر کر سمجھ رہ ییں۔<br />
کب: مضی اور نظریتی ورث۔<br />
کیس‘<br />
مرے آگے عصری جبر کے حوال سے موجودہ پوزیشن<br />
موجودہ پوزیشن<br />
گوی<br />
ن جئے مندن ن پئے رفتن
9<br />
آخر کریں تو کی کریں۔ انگریز کے تسط کے بد یہی صورت<br />
حل تھی۔<br />
آج بھی برصغیر میں ن ہنس ن بٹیر کثرت سے دستی ہیں۔ ی<br />
میری خیل آرائی ہے ہو سکت ہے غل کے کہنے ک مط اور<br />
مقصد کوئی اور رہ ہو۔
10<br />
عزیز مکر حسنی صح: سال مسنون<br />
غل کے کال پر آپ کی خیل آرائی دیکھی جو دلچسپ ہے۔<br />
مو نہیں ک غری غل کے کال پر طرح طرح کی خیل<br />
آرائیں کیوں کی گئی ہیں۔ ایسی خیل آرائیں کسی اور کے کال<br />
پر نہیں ہوئی ہیں۔ میرے پس غل کے مختف اشر کی<br />
تشریح خمسوں کی شکل میں موجود ہے ۔پڑھنے سے ت<br />
رکھتی ہے اور شید یہں بھی پیش کی ج چکی ہے۔ آپ کے<br />
خیالت دلچسپ ہیں لیکن حقیقت سے ان ک کتن ت ہے؟ ولا<br />
اع۔<br />
سرور عل راز<br />
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7998.0
11<br />
غل ک عصری طقت کے برے اظہر خیل<br />
طقت اپنی ذات میں اٹل اور حرف آخر ہوتی ہے۔ وہ کسی کے<br />
سمنے جوابدہ نہیں ہوتی۔ اس کے کہے اور کیے کو آءین ک<br />
درج حصل ہوت۔ اس کی عمداری میں آنے والی ہر شے اور ہر<br />
ذی نس اس ک تبع اور اس کے حضور جوا دہ ہوت ہے۔ کسی<br />
کو اس کے کہے اور کیے پر ل کشئ کی اجزت نہیں۔ اس کے<br />
ظ وست پر جءے جءے کر کرنے والی زبنیں ہی سالمت رہتی<br />
ہیں۔ تنی گردنیں کٹ کر اس کے جوتوں کی ٹھوکر میں ہوتی ہیں۔<br />
مفی درگزر صبر کی دولت سے وہ محرو ہوتی ہے۔<br />
لا کی غیر تبع طقت کے مت خوش کن کمے اس عہد کی<br />
جی حضؤری کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں۔ انہیں محض افسنوی<br />
ادد سے زیدہ کچھ نہیں کہ ج سکت۔ بے سری بے مہری اور<br />
غیرتبع طقت ک سوچ اپنی ذات سے بہر نہیں نکت۔ وہ اوروں<br />
کے لیے نہیں سوچتی اور دوسرے اس کے اہداف اور<br />
ترجیحت میں نہیں ہوتے۔ ان کی حیثیت لیبر بیز سے زیدہ<br />
نہیں ہوتی ان کی زندگی اور موت اسی کے لیے ہوتی ہے۔ یہی<br />
وج ہے ک لا کی غیر تبع طقت قء بذات نہیں ہوتی۔ نسوں<br />
کے بد سہی زوال ک شکر ہو جتی ہے۔
12<br />
شعر کے پس عالمتیں استرے اشرے اور کنءیے ہوتے<br />
ہیں۔ وہ ان کے سہرے اپنے عہد کے ممالت ک اظہر کر دیت<br />
ہے۔ غزل ک شعر محبو ک ن لے کر طقت کے رویے طور<br />
اور وتیرے ک کھل کر اظہر کر دیت ہے۔ اس کے پس ی بڑا<br />
کرگر اور زبردست ہھتیر ہے۔ اگر کسی عہد کی اصی اور<br />
حقیقی صورت دیکھن ہو تو شعری ک پوری توج سے مطل<br />
کی جءے۔ دودھ ک دودھ پنی سمنے آ جءے گ۔ شعر کے<br />
مت کہ جت ہے ک وہ مبلغ کرت ہے لیکن اس ک مبلغ<br />
مورخ سے ٹن ٹء ک ہوت ہے۔ غل دنیءے شر واد میں<br />
اپن الگ سے مق رکھتے ہیں۔ ان کی غزل میں سو سے زیدہ<br />
شر اس عہد کی تریخ ک درج رکھتے ہیں۔ ظر کی شعری<br />
گذشت کی شعری ہے لیکن غل کی شعری بل سے بریک<br />
اور توار سے تیز دھر کی شعری ہے۔ ی بھی ک اسے بت<br />
کرنے ک ڈھنگ اور سیق آت ہے۔<br />
طقت کے برے میں نے جو عرض کی اس کی سند میں غل ک<br />
:ی شر مالحظ ہو<br />
بت پر واں زبن کٹتی ہے<br />
وہ کہیں اور سن کرے کوئ<br />
واں وہ اور کوئ قبل توج ہیں۔ اس سے اگال شر دیکھیں کس
13<br />
:طرح پنترا بدال ہے<br />
بک رہ ہوں جنوں میں کی کچھ کچھ ن سمجھے خدا کرے<br />
کوئ<br />
غل دانست س کچھ کہ گیے ہیں اور ا لیپ پوچی کرنے کے<br />
ستھ ی بھی ثبت کرن چہتے ہیں ک وہ یہی کچھ کہن چہتے<br />
ہیں۔ اس ذیل میں جنوں کی قب اوڑھ رہے ہیں۔ وہ پورے ہوش<br />
میں ہیں اور جو لکھ رہے ہیں پوری ذم داری سے لکھ رہے<br />
ہیں۔ پوری غزل کو دیکھ لیں اس عہد کی سچی تصویر ہے۔<br />
لوگوں کی حلت زار کے تحت کئ رنگ اختیر کرتے ہیں۔ کبھی<br />
نصح بنتے تو ہیں کبھی مولوی تو کہیں مورخ۔ ترغی اور<br />
بغوت جوابی کروائ کی تقین بھی متی ہے۔ حضور کری کی<br />
حدیث کو کوڈ کرتے ہیں۔<br />
پہال شر اور آخری شر قری کی خصوصی توج چہت ہے۔<br />
شک و شب کی کسی سطع پر گنجءش ہی نہیں رہتی۔<br />
ابن مری ہوا کرے کوئ میرے دکھ کی دوا کرے کوئ<br />
مرض نہیں‘ دکھ۔ دونوں میں زمین آسمن ک فر ہے۔۔ ا<br />
:آخری شر مالحظ ہو<br />
ج توقع‘ اٹھ گئ غل کیوں کسی ک گ کرے کوئ
14<br />
دیسی طقت کی موت ک کھال اعالن ہے۔ اس میں مجموعی آپسی<br />
حالت اور تقت ک تذکرہ بھی ہے۔ اس عہد کے مجموعی<br />
رویے اور طور وانداز کی بھی نشندہی متی ہے۔ غیر متوازن<br />
منتشر اور ذات تک محدود شخصی چن کو اس سے بڑھ کر<br />
کھے انداز میں واضع نہیں کی ج سکت۔ غزل ک ہر شر عد<br />
آسودگی اور بےسکونی کی تصویر ہے ورن غل کوئ مصح<br />
اور عمی پیر ی صوفی ن تھے۔ تصوف کے اشر مل جنے کی<br />
وج سے انہیں خواج درد کی طرح ک صوفی قرار نہیں دی<br />
سکت۔ میرے خیل میں اس غزل کے چوتھے شر اور مجموعی<br />
تشریح یہی بنتی ہے تہ میرا خیل حرف آخر ک درج نہیں<br />
رکھت۔
15<br />
غل اور جنت کی خوش خیلی<br />
غل آزاد خیل تھے ی حقیقیت ہر شک سے بالتر ہے۔ ہر فرق<br />
ہر مسک اور ہر مذہ سے مت لوگ ان کے حقءاحب میں<br />
داخل تھے۔ کسی قس کی تری وامتیز کے بغیر پیش آتے<br />
تھے۔ ی س اپنی جگ ان کی مسمنی پر شک کرن بہت بڑی<br />
زیدتی ہو گی۔ گنہگر ہون اور مذہ ی مذہ کے کسی حص<br />
سے انحراف‘ دو الگ بتیں ہیں۔<br />
:اپنے کہے کی سند میں کچھ بتیں عرض کرت ہوں<br />
۔ غل نجف اور حرمین جنے کی شدت سے خواہش رکھتے<br />
تھے۔ اس امر ک اظہر مختف جگہوں پر مت ہے۔ سند میں غل<br />
:ک ی شر مالحظ فرمءیں<br />
مقطع سسءشو نہیں ہے ی شہر<br />
عز سیر نجف و طوف حر ہے ہ کو<br />
۔ بہدر شہ ظر نے ج حج کرنے ک قصد کی تو غل نے
16<br />
:بھی ستھ جنے کی خواہش کی۔ سند میں ی شر مالحظ ہو<br />
غل! اگر اس سر میں مجھے ستھ لے چیں<br />
حج ک ثوا نذر کروں<br />
گ حضور کی<br />
۔ ان کی پوری زندگی میں ایس کوئ واق نہیں مت جس سے<br />
اسال سے انحراف واضح ہوت ہو۔ ان کی زبن سے نکال کوئ<br />
لظ بھی ریکرذ میں نہیں مت جس سے اسال سے پھرنے ی<br />
اس ذیل میں انحراف ک پہو سمنے آت ہو۔<br />
لظ ج کسی دوسری زبن میں مہجرت اختیر کرتے ہیں تو وہ<br />
اپنی اصل زبن ک کچر وغیرہ برقرار نہیں رکھ پتے۔ لظ حور<br />
عربی ہے‘ ی عربی میں جمع ہے اور جنت کی عورت کے لیے<br />
استمل کی جت ہے۔ اردو میں ی واحد استغمل ہوت ہے اور اس<br />
سے مراد خوبصورت عورت لی جتی ہے۔ ایک ہی کی ہزاروں<br />
لظ دوسری زبنوں میں ج کر مہی استمل تظ ہیءت وغیرہ<br />
کھو دیتے ہیں۔ وٹران و سپٹران کس انگریزی کے لظ ہیں۔ لظ<br />
ہند کے عربی فرسی اور اردو مہی قطی الگ سے ہیں۔<br />
ہونسو کس عربی ک ہے۔ فرمیے عینک کس زبن ک لظ ہے۔<br />
ی عین اور نک سے ترکی پی ہے۔ قی کوئ لظ ہی نہیں
17<br />
لیکن مستمل ہے۔ تبدار کو غط سمجھ جت ہے۔ اپنی حقیقت<br />
میں غط نہیں۔ میں اس ذیل میں کئ مثلیں دے سکت ہوں۔<br />
قرآن مجید ک ہر لظ‘ اس پر ایمن رکھنے والوں کے لیے ہر<br />
:شک سے بال ہے تو پھر غل کس طرح کہتے ہیں<br />
ہ کو مو ہے جنت کی حقیت لیکن<br />
دل ک ے خوش رکھنے کو غل ی خیل اچھ ہے<br />
قرآن میں جنت کے حوال سے جو بھی کہ گی ہے‘ واضح کہ<br />
گی ہے۔ کسی سطع پر ابہ پیدا نہیں ہوت۔ ج ابہ نہیں تو<br />
غل اس طرح کی بتیں کیوں کرتے ہیں۔ غل کی مسمنی<br />
مشکوک نہیں۔ آدھی مسمنی بھی اس طرح کی بتیں نہیں<br />
کرتی۔<br />
ی قرآن مجید والی جنت مراد نہیں۔ ی شر غلب ک ہے<br />
اور ی دور شہ عل ٹنی ک ہے۔ شہ عل ثنی شعر تھ اور<br />
آفت تخص کرت تھ۔ اس عہد کے شرا‘ خود آفت کے ہں
18<br />
لظ جنت کئ منوں میں بندھ گی ہے۔ غل کے ہں ان<br />
:مروضت کے تنظر میں ل ظ جنت کے منوں دریفت کر لیں<br />
۔ ی شدید افراتری ک دور تھ۔ اندرونی بیرونی قوتیں<br />
برسرپیکر تھیں۔ اس کے ستھ ہی اصالح احوال کے داعی بھی<br />
کوشں تھے۔<br />
لوگ امید کر رہے تھے ک ی خط پھر سے امن و سکون ک<br />
گہوارہ بن جءے گ۔ لظ جنت امن و سکون کے لیے استمل<br />
ہوت آی ہے۔<br />
کو بھی سکون اور ترقی ک والوں مغر اور مغربی تہذی ۔<br />
منبع سمجھ گی ہے اور ی خوش فہی آج بھی موجود ہے۔<br />
۔برصغیر بالشب جتت نظیر خط ارض ہے۔ وسءل قدرت‘ مین<br />
پور‘ ذہنت‘ محنت‘ کوشش‘ موسموں وغیرہ کے حوال سے<br />
کوئ خط اس کے جوڑ ک نہیں۔ پوری دنی کو غ سبزیت یہں<br />
سے فراہ ہوتی تھیں اور آج بھی صورت مختف نہیں۔ اس دور<br />
کے حالت میں اسے جنت نظیر کہن خوش طبی سے زیدہ بت<br />
ن تھی۔
19<br />
۔ اہل صوف کے ہں جنت کے منی الگ سے ہیں۔ حالت سے<br />
تنگ ہو کر لوگ دنی تیگنے پر مجبور ہو گءے تھے۔ گوی<br />
تصوف کی آغوش ہی بقی رہ گئ تھی۔<br />
درج بال مروضت کی روشنی میں اندازہ لگی ج سکت ہے ک<br />
غل اپنے اس شر میں کس جنت کو خوش خیلی ک ن دے<br />
رہے ہیں۔غل کے شر کی یہی شرح بنتی ہے‘ مجھے قط<br />
اصرار نہیں۔ ہں ی ممکن ہے ک ان توجہحت کی روشنی میں<br />
غل کی فکر تک رسئ کی کوئ راہ نکل آءے۔
20<br />
غل ک ایک شر<br />
غل کی‘ کسی بھی شعر کے کسی بھی شر کی تشریع کرن<br />
:آسن ک نہیں۔ اس کی بنیدی کچھ وجوہ ہیں<br />
شر تشریع کی چیز نہیں اس ک ت محسوس سے ہے۔<br />
شعر ک مجموعی مزاج محول اور طرز حیت جنتے ہوءے<br />
بھی لمح تخی ک اندازہ کرن ممکن نہیں۔<br />
شرح شعر کے حالت وغیرہ ک پبند نہیں۔ دانست ی ندانست<br />
اپنے حالت کی نمءندگی کر جت ہے۔<br />
ایک ہی عہد کی زبن تہییمی حوال سے ایک نہیں ہوتی۔<br />
لظ جمد شے نہیں ہیں اس لیے ان کے سکے بند مہی ک<br />
تین ممکن ہی نہیں۔
21<br />
امرج کے حوا ل سے لظوں ک کچر بدلت رہت۔<br />
ہر کچر بےشمر منی کچرز سے استوار ہوت ہے۔<br />
لظ استمل کرنے والے کی انگی پکڑت ہے۔<br />
جذب پزنجیر نہیں ہو سکت۔ اسی لیے شعری میں عالامتوں<br />
استروں اشروں کنءوں ک بکثرت استمل مت ہے۔<br />
ہر کچر کی مخصوصیت اس کچر کے تنظر میں تبدیل ہوتی<br />
ہیں۔ مہجر روایت کو وہں کی مخصوصیت کی پیروی کرن پڑتی<br />
ہے بصورت دیگر اسے رخصت ہون پڑت ہے۔<br />
غرض ایسی بہت سی چیزیں جن کے حوال سے کسی شر کی<br />
پکی پیڈی تشریع کوئ آسن اور سدہ ک نہیں۔ میں یہں ظر<br />
:کے دو سدہ سے شر پیش کرت ہوں
22<br />
ب ت کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو ن تھی<br />
جیسی ا ہے تری محل کبھی ایسی تو ن تھی<br />
چش قتل مری دشمن تھی ہمیش لیکن<br />
جیسی ا ہو گئ قتل کبھی ایسی تو ن تھی<br />
لظ ادھر ادھر ہو گیے ہوں تو بوڑھ سمجھ کر مف فرم دیں۔<br />
بڑے ہی رومن پرور شر ہیں۔ جس عش ک محبو من پھیر<br />
گی ہو بالشب اس کے دل ودم کی نمءندگی کرتے ہیں۔<br />
کے سیسی حالت کے تنظر میں دیکھیں تو مہی <br />
کچھ کے کچھ ہو جءیں گے۔ متمد خص اور رابطءکر کے<br />
رویے کے حوال سے دیکھیں' مہی یکسر بدل جءیں گے۔<br />
مرزا غل ک وجود تو اس عہد میں نظر آت ہے لیکن فکری<br />
حوال سے فردا کے شخص تھے۔ ایٹ ب تو کل پرسوں ایجد ہوا<br />
غل نے اس ک نظری غلب میں دے دی تھ۔ عالم<br />
حلی نصرف صح ع ودانش ہیں‘ غل کے قریی بھی تھے۔<br />
غل فہمی کی بقءدہ روایت بھی ان ہی سے شروع ہوئ۔ اس
23<br />
حقیقت کے بوجود یدگر غل کو تہیمی حوال سے حرف<br />
آخر نہیں قرار دی سکت۔ ان حالت کے تنظر میں مجھ بےچرے<br />
سے غل فہمی کی توقع ندانی اور محض ندانی ہو گی۔ تہ<br />
اپن خیل عرض کرنے کی جسرت کر رہ ہوں۔<br />
موت ک ایک دن مین ہے<br />
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی<br />
سدہ بینی کے حوال سے الجوا شر ہے۔ ایس کوئ لظ<br />
موجود نہیں جس کے لیے لغت ک سہرا الز ٹھہرت ہو۔ لیکن<br />
اس شر کی تہی اتنی سدہ اور آسن نہیں۔<br />
سدہ بینی رہی ہو ی مشکل پسندی‘ بنیدی چیز خیل ہے تہ<br />
سدہ اورع فیہ اسو ہر کسی کو خوش آت ہے۔ غل جیس<br />
بند فکر ہر دو صورتوں میں ممولی بت کر ہی نہیں سکت۔ وہ<br />
ج بھی اور جو بھی کہے گ اوروں سے ہٹ کر کہے گ۔ ی<br />
اس کی فکری مجبوری ہوتی ہے۔<br />
اس شر ک کی ورڈ مین ہے۔ ج تک اس لظ کی تہی واضح<br />
نہیں ہو جتی شر کی شرح ممکن نہیں۔ ی بھی ک اس لظ کے<br />
فکری کچر تک رسئ ایک ازلی حقیقت سے وابست ہے۔ نیند ن
24<br />
آنے کی کئ وج ہو سکتی ہیں مثال ڈر خوف خدش تذبذ غ<br />
غص نگہنی صورت پیش آنے ک احتمل وغیرہ۔ بال شب موت ک<br />
ایک دن مقرر ہے لیکن اس تین سے انسن آگہی نہیں رکھت<br />
اس عد آگہی کی بکل میں ڈر خوف خدش تذبذ غ غص<br />
نگہنی صورت پوشیدہ ہیں۔ اہل فکر کے لیے عد آگہی سے بڑھ<br />
کر کوئ عذا نہیں۔ حضرت عی سے ایک واق منسو ہے ک<br />
وہ اس دن سکون کی نیند سوءے جس دن آپ کری نے انہیں<br />
اپنے بستر پر سونے ک حک دی اور فرمی صبح کو امنتیں<br />
لوگوں کو واپس کر دین۔ ی تین‘ حتمی اور یقینی بت تھی ک<br />
وہ زندہ اور سالمت اٹھیں گے۔<br />
یہں ایس تین ہے جس کی انسن آگہی نہیں رکھت۔ انسن نہیں<br />
جنت ک وہ صبح کو اٹھے گ ک نہیں۔ اس طرح پینڈنگ ک ہو<br />
بھی سکیں گے ک رہ جءیں گے۔ رہ جنے کی صورت وہ ک<br />
کوئ کیوں کرے گ۔ بض خیی ک ہوتے ہیں انہیں صرف<br />
متق ہی انج دے سکت ہے۔ سو گیے اور صبح اٹھن نصی ن<br />
ہوا تو وہ ک تو الزمی اور یقینی رہ جءیں گے۔ نیند ن آنے کی<br />
بنیدی وج عد آگہی ہے۔ میرے ع میں ی بت تھی ک میں<br />
کو ریٹءر ہو جؤں گ اس لیے میں نے جم<br />
امور کی انج دہی میں غت اور کسی قس کی کوتہی سے ک<br />
نہیں لی۔ میں جنت تھ اس تریخ کے بد غیر مت ہو جؤں گ۔<br />
مئ
25<br />
غل کے اس شر میں حضرت عی کے کہے کی بذگشت<br />
واضح طور پر سنئ دیتی ہے۔ احب پر واضح رہے ی تہی<br />
میں نے اپنی فراست کے مطب کی ہے عین ممکن ہے اس کے<br />
کہے کے پیچھے کوئ اور بت رہی ہو اس لیے اسے آخری<br />
تہی ک درج نہیں دی ج سکت۔<br />
عزیز مکر حسنی صح سال مسنون<br />
کی خو لکھ ہے آپ نے! شر فہمی بجئے خود ایک فن اور<br />
ع ہے۔ جیسک آپ نے اس کے مختف پہوئوں ک ذکر کر کے<br />
اس کی مشکالت کی جن اشرہ کی ہے ویس ہی قری مرزا<br />
غل کے کال کو پت ہے۔ یہی وج ہے ک غل کے کال کی<br />
جتنی شرحیں ا تک لکھی ج چکی ہیں اور برابر لکھی ج رہی<br />
ہیں کسی اور شعر کی نہیں لکھی گئیں۔ ان ک کال ت در ت<br />
زندگی ، کئنت ، فس، تصوف ، عش و محبت ، دنی وغیرہ<br />
کی حقیقت کھول کھول کر اور بض اوقت رمز وکنی میں اس<br />
طرح بین کرت ہے ک قری کو ی خش لگ جتی ہے ک آخر<br />
اس شر ک مط کی ہے؟ ہمرے شہر کے نزدیک ایک شہر<br />
میں غل کو سمجھنے کی خطر چند اہل دل ہر مہ مل بیٹھتے
26<br />
ہیں اور اپنے اپنے طور پر اظہر خیل کرتے ہیں۔ جیسک آپ<br />
نے فرمی ہے کسی کی تشریح حتمی نہیں ہوتی لیکن اس طرح<br />
کے تبدل خیل سے سوچ کی نئی راہیں تو ضرور کھتی ہیں<br />
اور ی بہت اہ اور نیک ک ہے۔ آپ کی تحریر بہت دلکش اور<br />
فکر انگیز ہے۔ مجھ کو یقین ہے ک دوست اس کو پڑھ کر غل<br />
کے کال سے مستید ہوں گے اور اس کی ہم جہت شخصیت<br />
اور کال سے بہرو ور بھی ہوں گے ۔شکری۔<br />
سرور عل راز<br />
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7983.0
27<br />
غل‘<br />
شخص ک شعر<br />
میرصح ک ت اگے زمنے سے تھ۔ غل‘ میر صح کی<br />
شخصی اور شری حیٹیت کو تسی کرتے ہیں لیکن ان کے کہے<br />
کو اگے زمنے ک کہ قرار دے کر قبل تقید نہیں سمجھتے۔<br />
غل ک کہ غط نہیں‘ کیوں ک غل‘ شخص ک شعر ہے۔<br />
غل تک آتے آتے فکری سمجی اور شری شور میں زمین<br />
آسمن ک فر آ گی تھ۔ غل کےدور میں مشر و مغر ایک<br />
ہو گیے تھے۔ اس کے غرو وطوع کے زاویے اور انداز<br />
واطوار ہی بدل گیے تھے۔ سورج غرو ہون ہی بھول گی تھ۔<br />
غل اور راق کے درمین ایک صدی سے زیدہ ک عرص حءل<br />
ہو گی ہے۔آج حالت اس کے دور سے قطی مختف ہیں۔ سورج<br />
نے مشر سے طوع ہون اپنی توہین سمجھ لی ہے۔ غل کے<br />
دور میں مغر چوں ک یہں اقمت رکھت تھ اس لیے کچھ ن<br />
کچھ روشنی بخش رہ تھ۔ ا یہں اس کے سیہ اور گندمی<br />
نمءدے وقت کی ڈور پر ہتھ رکھے ہوءے ہیں اس لیے جگنو<br />
بھی جپن کے مضفت میں ج بسے ہیں اور ان کے واپسی کے<br />
ارادے قطی مشکوک ہو گیے ہیں۔ اس لیے غل کےعہد ک کہ<br />
ہمرے لیے بےکر اور الینی ہو گی ہے۔ ہ زندگی کے اصول<br />
مرت کرتے وقت غل کے عہد کو پیمن نہیں بن سکتے۔
28<br />
غل کے عہد میں زندگی سے مت اصطالحت کی تہی اس<br />
عہد سے مخصوص تھی۔ مثال کسی شخص کو جن سے مر<br />
دینے واال قتل ج ک جن سے ہتھ دھونے واال مقتول کہالت<br />
تھ اور ی دونوں اصطالحت برصغیر کے ہر گوشے میں ایک<br />
سے منی رکھتی تھیں۔ شعری میں مقتول عش ج ک<br />
محبو قتل کے لق سے مقو ہوت تھ‘ لیکن ی دونوں<br />
اصطالحت اپنے منی بدل چکی ہیں۔ دونوں کے نظریتی حقوں<br />
میں ن بھی الگ الگ ہیں۔ آج کسی بھی اصطالح کو کسی<br />
مخصوص محول‘ مخصوص حالت اور مخصوص عالق کے<br />
حوال سے منی دیے جتے ہیں اور ی بھی ک لظ اپنے منی<br />
ترک کر رہے ہیں۔ ل و لہج طبقتی ہو رہ ہے۔ ہر پرانی بت‘<br />
اصول اور مم اپنی حیثیت اور منویت تبدیل کر رہ ہے۔ بض<br />
بے کر محض ہو گیے ہیں۔ ی کوئ نئ بت نہیں ایس ہوت آی<br />
ہے اور ہوت رہے گ۔ آج جو بھی پرانی بتوں اور اصولوں کے<br />
مطب زنگی کرنے پر مصر ہے‘ بنید پرست ک ن پت ہے۔ ہر<br />
بنید پرست‘ دہشت گرد اچھوت اور امن دشمن سمجھ جت ہے۔<br />
وہ جوتے کی نوک پر رہت ہے۔<br />
میر صح اپنے عہد کے<br />
نمءندہ ہیں۔ ان کے کال میں‘<br />
ان ک
29<br />
عہد بولت ہے اس لیے میر صح کے کال کے مطل کے<br />
لیے‘ جہں ان کے ذاتی حالت سے آگہی ضروری ہے‘ وہں ان<br />
کے عہد ک مطل بھی الز قرار پت تھ۔ استد غل کے ہں<br />
بھی ان کے عہد کی عکسی متی ہے۔ تہ استد غل اور میر<br />
صح میں بنیدی فر ی ہے ک استد غل محمد تغ کی<br />
طرح اپنے عہد سے بہر کے بھی شخص ہیں۔ انھوں نے دو چر<br />
صدیں پہے جن لے لی۔ اس حوال سے ان کے کال کو آج کے<br />
تنظر میں دیکھ لی جءے‘ تو غط ن ہو گ۔ اٹ ب تو بڑی بد<br />
کی ایجد ہے‘ اسٹی انجن بھی بد میں ایجد ہوا‘ غل اس ک<br />
آیڈی کفی پہے دے چکے تھے۔ کوئ بت مسسل چتی رہے‘<br />
تو وہ فطرت ثنی بن جتی ہے۔ شخصی کی‘ اس ک اطال<br />
سوسءٹی پر بھی ہوت ہے۔ استد غل نے اس نسیتی مسے<br />
ک اظہر تو بہت پہے کر دی تھ۔ اگر ہ استد غل کی کسی کہی<br />
کو‘ آج کے حوال سے لیتے ہیں‘ تو ی ایسی غط بت ن ہو گی۔<br />
استد غل شخص کے شعر ہیں۔ شخص صرف دلی ہی میں<br />
نہیں اقمت رکھت۔ اس لیے‘ غل کو مکنی شعر بھی نہیں کہ<br />
ی سمجھ ج سکت۔ غل نے کبھی سر فپ سڈنی ک ن بھی<br />
نہیں سن ہوگ۔ ولی ورڑز ورتھ ک یہں شہرہ بڑی بد کی بت<br />
ہے۔ شیی اور گوءٹے‘ اس وقت ک تھے۔ جن کیٹس کی<br />
غل کے فرشتوں کو excess‘ a fine مروف اصطالح
30<br />
بھی مو نہیں ہو گی‘ زرا غل کی زبن کو بڑے کینوس پر<br />
رکھ کر غور کریں‘ تو ی لوگ اس کے قری کے لوگ ہیں۔<br />
امریک کے ہنری النگ فیو اور ایمی ڈکنسن اس کےمزاج کے<br />
لوگ نہیں ہیں‘ لیکن بض چیزوں ک اشترا قبل حیرت ہے۔<br />
شرل بودلیءر اور غل کئ مالت میں‘ ہ مزاج محسوس<br />
ہوتے ہیں۔اسی طرح میں غور کر رہ تھ اوشو اور فینگ سیو<br />
فینگ بھی فکری قربت کے حمل ہیں۔<br />
اقبل‘ غل کے بد ک شعر ہے۔ شکوہ اس کی مروف نظ<br />
ہے۔غل نے اس ک کہ دو مصرعوں میں کہ دی تھ۔ لگت ہے‘<br />
ی نظ ان کے اس شر کی خوبصورت تشریح ہے۔ غور<br />
فرمءیں گے تو عظی صوفی شعر شہ حسین الہوری کے کہے<br />
کی بزگشت استد غل کے ہں سنئ دے گی۔<br />
کہنے ک مقصد ی ہے ک استد غل کے کال ک مطل‘<br />
مخصوص زمنی و مکنی حوال سے کرن‘ کر گر ثبت نہیں ہو<br />
سکت۔ کوئ جہں بھی ہے‘ اسے اپنے حوال سے دیکھے‘ غل<br />
میوس نہیں کرے گ۔ استد غل ک مطل‘ گوی شخص ک<br />
مطل ہے۔ شخص بھی ایس‘ جو مخصوص زمن و مکن ک<br />
پندی نہیں۔ استد غل شر و غر کے شعر ہونے کے ستھ
31<br />
ستھ صرف گزرے کل کے شعر نہیں ہیں‘ وہ گزرتے آج کے<br />
شعر بھی ہیں۔<br />
زندگی ہر حواال سے سنجیدہ ہی نہیں پچیدہ عمل بھی ہے۔ اس<br />
کی ایک کروٹ سوچ کو کہیں ک کہیں ال کھڑا کرتی ہے۔ یہی<br />
نہیں‘ ہر لمح کروٹ لین‘ زندگی ک چن اور وتیرہ ہے۔ ایسے<br />
میں مستقل نوعیت کی بت کرن‘ حیرت کدے میں لے جتی ہے۔<br />
زندگی کے کسی ایک حوالے اور ایک رویے سے آگہی کے لیے<br />
صدیں درکر ہوتی ہیں۔ غل کے لیے ی س بچوں ک کھیل<br />
ہے۔ دونوں جہں لے کر مذید کی توقع‘ انسنی نسیت ک<br />
خصوصی پہو ہے۔ ی بھی ک‘ ی ٹھہراؤ کے عمل پر گہری<br />
چوٹ کے مترادف ہے۔ استد غل کے قری پر الز آت ہے‘ ک<br />
وہ اس کی زبن کو آفقی کینوس پر رکھ کر‘ مہی دریفت<br />
کرے‘ ورن غل ک کہ‘ ہتھ سے پھسل پھسل جءے گ۔
32<br />
غل کی فرسی میں اردو شعری<br />
غل کے عہد میں فرسی ک پت کٹ ج چک تھ اور وہ ایک<br />
غیر موثر طبقے میں اپنی زندگی کی آخری سنسیں گن رہی تھی۔<br />
غل اس حقیقت کو پوری طرح محسوس کر رہے تھے۔ انہیں<br />
فرسی سے بے پنہ الت تھی۔ انہیں اس امر ک احسس ہو گی<br />
تھ ک آنے واال وقت فرسی کو بھول جئے گ۔ یہی وج ہے ک<br />
اسے اردو دان طبقے میں زندہ رکھنے کے لئے اپنی اردو<br />
شعری میں مختف حربے اور طریقے استمل کرتے ہیں۔<br />
گزرے کل کی اردو میں فرسی اس لئے زندہ ہے ک وہ فرسی<br />
ک دور تھ۔ غل کی اردو شعری میں فرسی اس لئے زندہ ہے<br />
ک لوگوں میں کچھ فرسی ک ذو بقی رہے۔ ان کے ہں ،جو<br />
:حربے استمل ہوئے ہیں ان میں سے کچھ ی ہیں<br />
الف۔ فرسی اشر<br />
میں اردو کے ا لظ شمل کر دیتے ہیں۔<br />
۔ بہت سے مصرعے فرسی میں ہوتے ہیں۔<br />
ج۔ الظ فرسی ہوتے ہیں ،اسو تک اردو ہوت ہے۔<br />
د۔ الظ اردو ہوتے ہیں لیکن بندش فرسی ہوتی ہے۔<br />
ھ۔ فرسی کے مخصوص الظ اردو میں فرسی مہی کے ستھ<br />
لے آئے ہیں۔
33<br />
و۔ فرسی مرک توصیی مخصوص، بول، مخصوص اس فعل<br />
اور مصدر مختف طریقوں سے اردو میں نظ کر دیتے ہیں۔<br />
درج بال مروضت کی سند میں غل کی اردو شعری میں سے<br />
:چند مثلیں بطور نمون پیش کر رہ ہوں<br />
کت افسردگی کو عیش بے تبی حرا<br />
ورن دنداں در دل افشر دن بنئے خندہ ہے<br />
پورا شر فرسی میں ہے۔ صرف ’’کو‘‘ اور ’’ہے‘‘کو بدلنے<br />
ضرورت ہے۔<br />
کت افسردگی را عیش بے تبی حرا<br />
ورن دندان دردل افشردن بنئے خندہ ہست<br />
شرکی بنیدی خصوصیت اس ک مضمون ہے۔ی مضمون کسی<br />
مخصوص کچر تک محدود نہیں۔ سچئی یہی ہے ک بے تبی<br />
میں حرکت بڑھ جتی ہے اور سوچ جمود ک شکر نہیں ہوت<br />
جبک افسردگی حرکت کے دروازے بند کر دیتی ہے۔ مثل مشہور<br />
ہے دکھ کے بد سکھ میسر آت ہے۔ شر کے بیشتر الظ اردو<br />
میں رواج ع رکھتے ہیں۔ افسردگی، عیش، بے تبی، ورن<br />
،دل، خندہ، دندان۔ غل اس حقیقت کو کیش کروا رہے ہیں۔ ی<br />
فرسی شربھی بال تر دد اردو کے کھتے میں ڈال رہے ہیں۔<br />
ی طوفن گہ جوش اضطرا ش تنہئی
34<br />
شع آفت صبح محشر تر بستر ہے<br />
لظ ’’ہے‘‘ کی جگ ’’ہست ‘‘رکھ دیں شر فرسی میں ہو جئے<br />
گ۔ دوسری طرف ی بت بھی درست ہے ک شر کے تم الظ<br />
اردو میں بکثرت استمل ہوتے ہی ں۔<br />
شمر سج مرغو بت مشکل پسند آی<br />
تمشئے بیک کف بر دن پسند آی<br />
کی جگ ’’آمد ‘‘رکھ دیں پورا شر فرسی میں ہو جئے<br />
گ۔ شمر، مرغو ، مشکل، پسنداور دل اردو کے لئے اجنبی<br />
نہیں ہیں۔<br />
آی ‘‘ ’’<br />
غنچ ت شگتن ہئے برگ عفیت مو<br />
بوجود دل جمی خوا گل پریش ن ہے<br />
شر میں ’’ہے‘‘ کے سوا تم الظ فرسی ہیں تہ اسوبی<br />
اعتبر سے شر فرسی نہیں۔<br />
ن الئی شوخی اندیش ت رنج نو میدی<br />
کف افسوس من عہد تجدید تمن ہے<br />
ن الئی، من اور ہے کے سوا تم الظ فرسی کے ہیں۔ ’’ت<br />
ن الن‘‘ مروف اردو محورہ ہے۔<br />
ش خمر شو سقی رستخیز اندازہ تھ
35<br />
ت محیط بدہ صورت خن خمیزہ تھ<br />
شر میں ’’تھ‘‘ کے سوا کوئی لظ اردو کنہیں۔ تہ شر کے<br />
تم الظ اردو کے لئے اجنبی نہیں ہیں۔<br />
درس عنوان تمش ب تغفل خوش تر<br />
ہے نگ رشت شیرازہ مثرگں مجھ سے<br />
شر ک پہال مصرع فرسی میں ہے جبک دوسرے مصرعے میں<br />
’’ہے‘‘ او ر ’’مجھ سے ‘‘غیر فرسی الظ ہیں۔ تہ شر کے<br />
جم فرسی الظ اردو میں بکثرت استمل ہوتے ہیں۔<br />
بروئے شش جہت در آئین بز ہے<br />
یں امتیز نقص و کمل نہیں رہ<br />
شر ک پہال مصرع اسوبی اور طرز ادا کے حوال سے اردو<br />
سے مت نہ یں ہے۔<br />
تھی نو آموز فن ہمت دشوار پسند<br />
سخت مشکل ہے ی ک بھی آسں نکال<br />
شر ک پہال مصرع مکمل فرسی میں ہے جبک مصرعے کے<br />
تم الظ اردو میں بکثرت استمل ہوتے ہیں۔ نواور آموز<br />
دونوں، بطور سبق اور الحق اردو میں مستمل چے آتے ہیں۔
36<br />
بوئے گل نل دل دود<br />
پریشں نکال<br />
شر ک پہال مصرع فرسی ہے۔<br />
ہم نامیدی ہم بدگمنی میں<br />
دل ہوں فری وف خوردگں ک<br />
چرا محل جو تری بز سے نکال سو<br />
پہال مصرع بطرز ادا ،فرسی ہے جبک دوسرے مصرع میں<br />
’’فری وف خوردگں‘‘ فرسی کے الظ ہیں۔<br />
ہے شکستن سے بھی دل نو مید یر<br />
ا ت ک آبگین کوہ پر عرض گر اں جنی کرے<br />
پہے مصرعے ک فرسی آمیز اردو اسو ہے جبک دوسرے<br />
مصرعے میں ’’پر‘‘ اور کرے کے سوا تم الظ فرسی ہیں<br />
تہ اسو تک فرسی نہیں ۔<br />
ک نہیں نزش ہمتئی چش خوبں<br />
تیرا بیمر برا کی ہے گر اچھ ن ہوا<br />
پہے مصرعے میں<br />
نہیں‘‘ ’’ک<br />
دل آشتگں خل گنج دہن کے<br />
سویدا میں سیر عد دیکھتے ہیں<br />
کے سوا تم الظ فرسی ہیں۔
37<br />
پہے مصرعے میں ’’کے‘‘ جبک دوسرے میں ’’میں‘‘ اور ’’<br />
دیکھتے ہیں‘‘ کے سوا کوئی لظ اردو ک نہیں ہں بندش اردو<br />
سے لگ کھتی ہے۔<br />
غل کے کچھ مرک توصیی فرسی اسو تک کے تحت<br />
:ترکی پئے ہیں<br />
یک بیبں مندگی،یک تمثل شریں، یک عربدہ جو، یک دیدہ<br />
حیراں، یک جہں ،زانو، تمل، یک عربدہ میداں، جوۂ گل، یک<br />
عمر ورع، صد گستن نگہ، صد دا جست، حسن تمش دوست،<br />
دیدۂ عبرت نگہ، گوش نصیحت نیوش، بت بید اد فن، قطرہ<br />
دریآشن، ذرہ صحرا دستگہ، موئے آتش دیدہ، ذو خم فرس،<br />
آ برمندہ، وست ت سنگ آمدہ، کغذ آش دیدہ، نیرنگ یک بت<br />
خن ۔<br />
فرسی کے کچھ اس فعل غل نے اپنی اردو غزل ک حص<br />
:بنئے ہیں<br />
آتش زیر پ، دا نہ ں، نشط آہنگ، پبد امن، جنوں جوالں<br />
غل نے فرسی کے کچھ ایسے الظ بولے ہیں جو اردو بول<br />
چل ک حص ہیں لیکن ان کے منی فرسی بول چل کے مطب<br />
:ہیں<br />
مگر )شید، سوائے( دم )برداشت( تمش )دیکھن( رخصت
38<br />
)اجزت( ارزانی )نصی( مو )مدو،نہیں( یر<br />
(فرید، دہئی)<br />
خص فرسی کے بول: پنب، نشط، عشرت، درخور، تمثل،<br />
بسک، ا ز بسک<br />
غل نے اپنی اردو غزل میں فرسی مصدر ک بھی بال تکف<br />
مختف حوالوں سے استمل کی ہے۔ ان کے کچھ فرسی<br />
مصدر، ب ’’غل کے غیر اردو مصدر میں درج کر دئیے<br />
گئے ہیں لہذا ان ک یہں ذکر کرن منس نہیں لگت۔<br />
‘‘
39<br />
غل کے منظر ک فکری و نسی تی مطل<br />
منظر ہمیش سے اپنی حیثیت میں متبررہے ہیں اور ی انسنی<br />
موڈ پر کچھ ن کچھ اثر ضرور مرت کر تے ہیں۔ موڈ کے متثر<br />
ہونے سے الشوری طور پر رویے میں تبدیی آجتی ہے ۔<br />
رویے میں تبدیی‘ انسنی مزاج ک تین کرتی ہے۔ انسن کے<br />
اجتمعی مزاج پر تہذیبوں کی بنید پڑتی ہے۔ تہذیبوں کے<br />
پیمنے حک ک درج اختیر کر لیتے ہیں۔ ان پیمنوں ک احترا<br />
انسن پر واج ہوجت ہے۔ انحراف کرنے والے زندگی بھر بے<br />
چین رہتے ہیں ی پھر بے بسی کی صی پر مصو ہوجتے<br />
ہیں۔ تہذی کے پیمنے انسن کی رگوں میں صدیوں خون بن کر<br />
رواں رہتے ہیں۔ تہذبوں کے تصد بھونچل سے ک نہیں ہوتے<br />
۔ جو توڑ پھوڑ ک وہ طوفن التے ہیں ک االمن !غل بڑا چالک<br />
واقع ہوا ہے، اسے مو ہے ک سننے سے زیدہ دیکھن اثر<br />
دکھت ہے۔ اسی لئے وہ اپنی اردو غزل میں تقریری انداز بہت ک<br />
اختیر کرت ہے کیونک ایک کن سے سن دوسرے سے پھر<br />
ہوجت ہے۔ اس نے انسنی موڈ کی تبدیی کے لئے مصوری ک<br />
انداز اپنی ہے اس کی لظی مصوری ، انسنی موڈ پر غیر<br />
:محسوس انداز سے تبدیی التی ہے۔ چند منظر مالخط ہوں
40<br />
آب اہل تدبیر کی وامندگیں<br />
آبوں پر بھی حن بندھتے ہیں<br />
آگ سے جنے ی زیدہ چنے کے سب ، پؤں مینبے پڑجتے<br />
ہیں ۔ آگ سے جنے کے بعث بننے واال آب جن کی تکیف ک<br />
تصور ابھرت ہے جبک زیدہ چنے ی تنگ جوت پہننے کی وج<br />
سے بننے واال آب بلکل الگ نوعیت کی تکیف سمنے الت ہے۔<br />
ی لظ ذہن کو آسودگی فراہ نہیں کرت۔ غل کے ہں قرت میں<br />
آنے والے آبے ک سب واضح نہیں ۔ آبے آتش عش کے سب<br />
بن نہیں سکتے ۔ عش کی آگ کی شدت کتنی رہی ہو آبے<br />
مشہد ے میں نہیں آتے ۔ ہں آبے زیدہ چنے کی وج سے<br />
پڑگئے ہوں گے۔ چنے کی نوعیت واضح نہیں ۔عش کی وحشت<br />
نے دوڑائے رکھ۔ تالش مش کے سس میں چنپڑای کسی<br />
اور وج سے متواتر چن پڑا۔ تہ لظ ’’وامندگی‘‘ اس امر کی<br />
طرف اشرہ کرت ہے ک ی آبے عش میں چتے رہنے ک نتیج<br />
ہو سکتے ہیں۔ اصل منظر جو قبل توج ہے وہ ی ہے ک ’’اہل<br />
تدبیر‘‘ آبوں کو ٹھنڈک پہنچنے کے لئے حن بندھ رہے ہیں۔ ی<br />
حن بندھنے ک منظر آنکھوں کے سمنے الئیں۔آبوں کی’’<br />
سڑکن‘‘ بے قرار کئے دے رہی ہے۔ اس تصویر کے حوالے<br />
سے اہل تدبیر کی نک چرہ جوئی اور عش کی حلت زار<br />
سمنے آتی ہے جو نسیتی سطح پر اہل تدبیر)ملج( کے<br />
ملجے کی کوشش کو متثر کر رہی ہے۔ اس تصویر سے ایک
41<br />
تیسرا تصوربھی ابھرت ہے ک حن جن کو ٹھنڈک فراہ کرتی<br />
ہے۔ حن کو عالج ک درج دے دی جئے تو بھی چرہ، ملج ی<br />
تدبیر کے منی برآمد ہوں گے ک متثرہ کو کسی ن کسی حوال<br />
سے رییف فراہ کر نے کی سی جری ہے۔ ی فطری منظر ذہن<br />
کے گوشوں کو متحرک کر دینے کے لئے کفی ہے۔ ایک طرف<br />
آب پ بے چین و بیقرار ہے تو دوسری طرف اہل تدبیر اس کی<br />
تکیف میں کمی کے لئے حن بندھ رہے ہیں۔ اس سے رییف<br />
کی صورت نکل رہی ہے ی نہیں‘ اہل تدبیر کی تگ و دو نظر<br />
انداز نہیں کی جسکتی۔ ی بت بھی سمنے آتی ہے ک حن<br />
محض آرائش ک ذری ہی نہیں’’ حن بندھنے‘‘ سے آبوں کو<br />
سکون میسر آت ہے۔ ہتھ پؤں جل رہے ہوں تو مہندی ک<br />
استمل کیجت ہے۔ بلوں کو رنگنے کے سوا بھی مہندی ک<br />
آتی ہے۔ غل ک ی نسخ آب پڑنے کی صورت میں فوری طبی<br />
امداد ک حک رکھت ہے۔<br />
آنکھیں<br />
مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھ یں<br />
غل یرالئے میری بلیں پ اسے، پر کسی وقت<br />
آنکھیں جس ک انتہئی کرآمد عضو ہیں۔ ی متثر کرتی ہیں ۔<br />
بہت کچھ کہتی سنتی ہیں۔ غل نے آنکھوں کے حوال سے بڑا<br />
عمدہ منظر پینٹ کی ہے۔ شید اچھے سے اچھ مصور بھی ی
42<br />
منظر ان حوالوں کے ستھ پیش ن کرسکے۔ عش کی آنکھیں<br />
بوقت مرگ محبو کی راہ دیکھ رہی ہیں۔ وقت ک ہے<br />
بے صبری ک عل ہے۔ مرنے والے کے ع میں ہے ک لوگ<br />
محبو کو النے کے لئے گئے ہوئے ہیں ۔ عش او رموت کی<br />
جنگ پورے زور وشور سے جری ہے۔ وہ انکھوں کو بندنہیں<br />
ہونے دے رہ ۔ آنکھیں مند جنے سے پہے محبو کو ایک<br />
نظر دیکھ لینے ک متمنی ہے۔ محبو کو آنے میں دیر ہو جتی<br />
ہے اور عش ہر جت ہے۔ ادھر وہ جنگ ہرت ہے ادھر محبو<br />
چالآت ہے۔ ی منظر حسرت نک سہی لیکن انتظر سے وابستگی<br />
ک کوئی دربند نہیں ہونے دیت۔ نسیتی سطح پر دوسوال ذہین<br />
:میں ابھر تے ہیں<br />
الف : محبو نے آنے میں دیر کیوں کی؟<br />
: محبو کی تالش میں دیرہوئی ی پھر<br />
!ج: محبو نے بحث و تکرار میں وقت ضئع کردی ؟<br />
:ی تصویر س طرف تسف واضح کرتی ہے<br />
الف: عش ک ک وہ محبو کے دیدار سے محرو رہ<br />
: ٍ النے والوں ک ک وہ کش محبو کو جدلے آنے میں<br />
کمی ہوجتے<br />
ج: محبو ک ی ک وہ جد آجت ۔ اس ک آن سل ن ہو سک
43<br />
غل نے شر میں بڑا ہی فطری منظر تخی کی ہے۔ حقیقی<br />
زندگی میں ایس دیکھنے میں آت رہت ہے۔ عش کی جگ کسی<br />
اور کو رکھ لیں ی منظر فطرت کے انتہئی قری محسوس ہو گ۔<br />
دوسری تصویر ، موت کے بد کی آنکھوں کے سمنے گھومنے<br />
لگتی ہے۔ دوست یر اپنے حوالے سے افسردہ کھڑے ہیں<br />
۔محبو اپنی کوتہی پر شرمندہ و افسردہ ہے جبک سمنے<br />
حسرت سے لبریز بند آنکھیں ہیں۔ غل نے اس تصویر میں<br />
آنکھ کے عمل کے حسن کو کمل فنکری سے واضح کی ہے۔<br />
اردو غزل میں آنکھ کے عمل ک حسن ج بج دیکھنے کو مت<br />
ہے مثالا<br />
دیکھ اس من ہرن آنکھوں کو<br />
ہو گی اس ک حل کچھ ک کچھ<br />
(جہں دار)<br />
جہں دارنے جس منظر کو پیش کی ہے حقیقت سے بید نہیں ۔<br />
محبو کے دیکھنے سے عش ک حل ’’کچھ ک کچھ’‘‘ہوہی<br />
جت ہے۔<br />
آواز مرت ہوں اس آواز پ ہر چند سرا ڑجئے<br />
جالد کو لیکن وہ کہے جئیں ک ہں اور<br />
اذیت پسند لوگ ، کسی کواذیت میں دیکھ کر ی اذیت میں مبتال
44<br />
کر کے سکون اور آسودگی محسوس کرتے ہیں۔ منظری بن رہ<br />
ہے ک اذیت پسند گرفت میں آئے کو جالد سے سزا دلوارہ ہے۔<br />
اذیت چونک اس کی مرضی منشی ضرورت سمنے نہیں ال رہی<br />
اسی لئے وہ جالد کو مزید اور شدید کے لیے کہے ج رہ ہے۔<br />
دوسری طرف اذیت میں مبتال‘ چیخیں نہیں مررہ ۔ مفی کی<br />
استدع نہیں کررہ بک اس کے چہرے پر دکھ اور کر کے آثر<br />
نمودار نہیں ہوئے ۔وہ اسے مطمن دیکھ کر چڑکھ رہ ہے۔ اس<br />
حوال سے اس کی اذیت پسندی میں اضف ہوت چال جرہ ہے۔<br />
یہں تک ک وہ خود اذیت ک شکر ہو جت ہے۔ نتیج کر وہ<br />
چالئے جرہ ہے’’ اور مرو، اور مرو‘‘ وہ اس طرف توج<br />
نہیں دے رہ ک مر کھنے واال آخر مطمن کیوں ہے۔ اس کی<br />
ایک وج تو ی ہو سکتی ہے۔<br />
رنج سے خوگر ہواانسں تو مٹ جت ہے رن ج<br />
مشکیں مجھ پر پڑیں اتنی ک آسں ہوگئیں<br />
یہں یقینای وج موجود نہیں۔ سکون و اطمینن ک کوئی حوال<br />
اس منظر میں موجودنہیں ۔ہں سزا پنے والے کی زبنی مو<br />
ہوت ہے ک اذیت پسند کی آوازمیں جدو ہے ۔ اس وج سے اس<br />
کی توج سزا کی طرف نہیں جرہی ۔ تھوڑا غور کریں سزا پنے<br />
وال خود بڑا اذیت پسند ہے۔ اذیت پہچنے<br />
والے کی آواز میں جھنجالہٹ نمیں ہوتی جرہی ہے۔ اذیت پسند
45<br />
‘‘<br />
تسکین کے لیے وحشت پر اترآی ہے اور کہے جرہ ہے’’ اور<br />
مرو اور مرو‘‘ اس کی جھنجالہت سزا پنے والے کی اذیت<br />
پسندی کو آسودگی میسر کر رہی ہے۔ نسیتی حوال سے تین<br />
:بتیں سمنے آتی ہیں<br />
اول ۔ ج تک اذیت پسندی کے جم لواز پورے نہیں ہو جتے<br />
اذیت پسند کو تسکین فراہ ن ہوسکے گی۔<br />
دو۔ تسکین کی صورت میں مزید تسکین ک جذب سراٹھت رہے<br />
گ۔<br />
سو۔ کسی چیز کی طرف توج ن ہو تو اس کی وقوع پذیری ک<br />
احسس تک نہ یں ہوت۔<br />
غل ک ی منظر بڑا فطری ، قدر تی اور مبلغے سے عری ہے۔<br />
اسی منظر کی بست لظ ’’آواز‘‘ پر ہے۔ خواج درد کے<br />
ہں’’آواز ک استمل بزگشت کے حوال سے ہوا ہے <br />
) جیدھر گزرے پھرے ادھر سے آوازء کو ہسر ہیں ہ )درد<br />
آئین لطفت بے کثفت جوہ پیدا کر نہیں سکتی چمن زنگر ہے<br />
آئن بد بہری ک<br />
غل نے لظ آئین کی مدد سے خوبصورت اور انو کھ منظر<br />
فری کی ہے۔ اس نے بہر کو جس عط کر دی ہے۔ لظ آئین ذہن<br />
میں دو تصور ابھرت ہے۔ )( نزاکت)(اتنشف ک اس میں
46<br />
سمنے والے منظر ہو بہو نظر آجتے ہیں۔ ان کی ہیت میں رائی<br />
بھر تبدیی نہیں آتی ۔ زیر حوال شر میں آئین بطور مثل پیش<br />
ہوا ہے آئین کے پیچھے مسل لگی جت ہے اس کے بغیر<br />
: دیکھن ممکن نہیں ہوتغال رسول مہرک کہنہے<br />
اگر فصل بہر کو آئین تصور کرلیں تو اس میں عکس پیدا ’<br />
کرنے کے لیے پشت پر جو مسل لگی جت ہے<br />
چمن ہے اگر فرض کر لیں ک فصل بہرکے آئینے سے مقصود<br />
فوالدی آئین ہے توچمن اس ک زنگر ہے‘<br />
( ‘<br />
)<br />
آئینے کے حوال سے غل نے جوہریلی ک منظر پیش کی ہے<br />
آنکھوں کو ٹھنڈک اور دل کو سکون عط کرتہے۔ بیک وقت<br />
فوالدی آئینے پر پڑی سبزی )زنگ( اور بہر کی آمد سے ہر<br />
طرف پھیال سبزہ آ نکھوں کے سمنے گھو جت ہے جو بہر<br />
کے حوال سے زمین کے خوبصورت جس پر اگ رہ ہے ۔سبزہ<br />
گوی بہر کو جس بخش رہ ہے۔ اس کے ہونے کی حجت اور<br />
شنخت بن کر سمنے آی ہے۔ جہں دارنے آئینے کو عش کی<br />
آنکھوں سے ممثل قرار دی ہے۔آئین منتظر رہت ہے ک کوئی<br />
اس میں تنک جھنک کرے۔ آئینے کی تمن دیکھی نہیں جسکتی<br />
ہں اس کے اشتی کو محسوس ضرور کی ج سکت ہے۔ بلکل<br />
اسی طرح جس طرح عش کی آنکھوں کی پیس ک بخوبی<br />
اندازہ لگی جسکت ہے
47<br />
) چش عش تیرے دیکھنے کو محو آئن دار ہیں د ونو )جہں دار<br />
انگشت دل سے مٹن تیری انگشت حنئی ک خیل<br />
ہوگی گوشت سے نخن ک جدا ہوجن<br />
جس کے ہر حص کی زبن ہوتی ہے لیکن انگشت و چش کی<br />
زبن مروف چی آتی ہے۔ غل نے ’’ا نگشت حنئی ‘‘ک ذکر<br />
کیہے انگشت حنئی بڑا رومن پر ور منظر سمنے التی ہ ے<br />
۔حنء سے انگشت پر نقشی کی گئی ہو ی نسبتی شن دکھرہی<br />
ہو تو کون کفر اسے فراموش کرے گ۔ دونوں حوالوں سے جو<br />
منظر سمنے آتے ہیں روح شکن ہیں اور حس جمل میں<br />
گدگدی ک سمن کرتے ہیں۔ انگشت کی حثیت‘ اس کے حنئی<br />
ہونے کی وج سے بڑھی ہے۔<br />
انج ش ہوئی پھر انج<br />
رخشندہ ک منظر کھال<br />
اس تکف سے گوی بتکدے ک در کھال<br />
غل کے اس شر سے تین چر منظر وابست ہیں جویکے بد<br />
:دیگرے ذہن کے پردوں پر ابھرتے ہیں<br />
اول: ش ہوتے یہی آسمن پر ستروں کے قطر اندر قطر<br />
چمکنے کے منظر آنکھوں کے سمنے گھو گھو جتے ہیں۔<br />
دو: ش کے آغز کے ستھ ہی بت خنے ک دروازہ کھل جت<br />
ہے۔ چرا جل اٹھتے ہیں وہ آسمن پر چمکنے والے تروں ک
48<br />
سمنظر پیش کر رہے ہوتے ہیں جیسے آسمن پر رون ، حسن<br />
و آرائش اور اہتم ک عل ہوت ہے ویس ہی عل بتکدے ک ہوت<br />
ہے۔<br />
سو: طوائف کدے رات کو کھل جتے ہیں ۔ رون<br />
روشنیں اور اہتم ک منظر دیکھنے کے الئ ہوت ہے۔<br />
، آرائش ،<br />
چہر: ستروں کی پرستش کو بت خنے سے خص نست و<br />
ت ہے۔ چمکتے ستروں ک منظر سمنے آتے ہی ی خیل<br />
آجت ہے ک بت خنوں میں ان کی پرستش ہوتی تھی۔<br />
پنج : ش کے وقت بت خنے میں پرستش شروع ہوتے ہی بہت<br />
سے چرا روشن کر دیئے جتے ہیں جنھیں ستروں کے منظر<br />
(سے آگ گون منسبت ہے) <br />
۔انج کے ستھ عالمتیں منسک ہیں۔۔بت خنے کے بت<br />
جنھیں سج بن کررکھجت ہے۔۔ کوچ ء بتں میں سجی بنی<br />
حسینئیں۔<br />
۔ بت خنے میں، ایک ترتی سے جالئے گئے چرا۔۔ آسمن<br />
پر چمکتے س تروں کے خوبصورت جھرمٹ ک منظر<br />
ب یک ذرہ زمیں نہیں بے کر ب ک<br />
یں جدہ بھی<br />
‘ فتی ہے اللے کے دا ک<br />
غل نے ا س شر میں آئی بہر ک منظر پیش کی ہے اور بہر
49<br />
کی آمد کو ب کے حوال سے واضح کی ہے۔ غال رسول مہر<br />
: کہتے ہیں<br />
بہر آگئی ہے ۔ ب کی زمین ک کوئی بھی ذر ہ بیکر اور جو ’’<br />
ش نمو سے خلی نہیں رہ۔ جگ جگ سبزہ اور پھول موجود<br />
ہیں۔<br />
نمو کی فراوانی سے روشوں کی ی حلت ہوگئی ک پؤں دھرنے<br />
کو جگ نہیں متی اور خلی جگہیں اس درج محدود ہوگئی ہیں<br />
ک مو ہوت ہے ی روشیں نہیں بک دانح الل کے چراغوں<br />
(کے لئے قدرت نے بتیوں ک انتظ کردی ہے‘‘) <br />
غل نے بہر کے حوال سے نمو کے عمل پر خم فرسئی کی<br />
ہے ۔ بہر کے آنے سے نموک عمل تیز ہوجت ہے کوئی گوش<br />
ایس بقی نہیں رہت جو نمو کے فیض سے محرو رہ جت ہے۔<br />
ہر طرف ہریلی ہوتی ہے۔ نئی کونپیں پھوٹتی نظر آتی ہیں۔ اردو<br />
شعری میں ب کے حوال سے منظر تخی ہوئے ہیں۔ ب<br />
کے حوال سے شہ عل ثنی آفت نے ببل کے رخصت ہونے<br />
ک بڑا حسرت نک منظر پیش کی ہے ۔ببل بنح سے کچھ اس<br />
الٹ رو سے رخصت ہوئی ک اس ک کوئی نشں بقی ن رہ۔ ب<br />
ک حسن ببل کی موجودگی سے دو بال ہو جت ہے۔ ببل کی عد <br />
موجودگی میں ویرانی ک سمں ہوت ہے <br />
چی ج ب سے ببل لٹ کر خنمں اپن
50<br />
ن چھوڑا ہئے ببل نے چمن میں کچھ نشں اپن<br />
) آفت (<br />
جہں دار نے یر کی ب میں آمد سے سرو کی ک ئیگی کے ا<br />
حسس کو اجگر کی ہے <br />
ج ک گل<br />
گشت چمن کو نز سے جتے ہوت<br />
سروکے سر پر قیمت ب میں التے ہو ت<br />
(جہں دار)<br />
خواج درد نے برکی موجودگی اور عد موجودگی کے حوالے<br />
سے ذہن میں آنے والے منظر کو پیش کی ہے۔ ب کی رنگینیں<br />
گوی یر سے وابست ہیں ۔اگر وہ نہیں تو ب رنگینیوں سے تہی<br />
ہوجتہ ے۔ <br />
گل و گزار خوش نہیں آت<br />
ب بے یر خوش نہیں آت<br />
) درد (<br />
تینوں شرانے ب سے متق منظرکو ذہنی شیڈز ٹھہرایہے۔<br />
:منظر نسیتی کییت ک ن ہیں۔ کروچے کہت ہے<br />
انسنی ذہن سے بہر کوئی چیز نہیں بک ذہن اپنے مقصد ’’<br />
کے لئے بض اشیء کو خرجی طور پر متشکل کرلیت/
51<br />
) ( سکتہے‘‘<br />
انسنی ذہن/موڈ کے مطب خرج کے منظر تشکیل پتے ہیں ۔<br />
اگر وہ خوش ہے توبرے منظربھی خوش آجتے ہیں ۔ اگر وہ<br />
غمگین ہے تو خرج بھی<br />
افسردگی سے بھر جت ہے۔<br />
بہر<br />
‘<br />
ہں نشط آمد فصل بہری واہ واہ<br />
پھر ہوا ہے تزہ سودائے غزل خوانی مج ھے<br />
غل نے بہر کے حوال سے نشط ورنگ کو اجگر کی ہے۔<br />
موس گل کے حوال سے ہنگم ہستی و قوع میں آت ہے اور<br />
قطر ۂشرا دری )میخوار( کی طرف مراجت کرت ہے <br />
شرح ہنگم ہستی ہے‘<br />
رہبر قطرہ ب دری ہے‘<br />
زہے !موس گل<br />
خوش! موج شرا<br />
قطرے ک دری کی طرف پھرنے ک موالن غال رسو ل مہر نے ی<br />
:منظر پیش کی ہے<br />
انسن مدہوش ہو جئے تو وہ بے خود اور آپے سے بہر ’’<br />
ہوجت ہے۔ یوں گردوپیش کی ہر شے سے بے ت ہو کر<br />
اپنے مبدا کی طرف رجوع کرلیت ہے۔ قطرے ک مبدادری ، انسن
52<br />
(ک مبد اذات بری تلیٰ ہے،، ( <br />
اردو شعری میں لظ ’’بہر‘‘ کے حوال سے بہت سے منظر<br />
اور انسن کے ذہین کی مختف کییت پیش گئی ہیں۔ مثالا قئ<br />
: چند پوری نے زندگی اور زندگی کی ہم ہمی کو پینٹ کی ہے<br />
اے غفل فرصت !ی چمن مت نظر ہے پھر فصل بہر آئے ن<br />
(موس ہو خزاں ک )قئ<br />
جہں دارنے نمو کے عمل کو<br />
واضع کی ہے <br />
خط پ اس کے تو تھی کچھ اور ہی بہر ہے فربنیدہ خل کچھ ک<br />
(کچھ )جہں دار<br />
خواج درد ک کہن ہے ک صبح سویرے شبن ک وجود ہوت ہے۔<br />
اسے انھوں نے چش تر کہہے کیونک اس کے بد اس ک<br />
وجودنبوہو جت ہے۔ خواج درد نے بہر میں’’ہونے ۔۔ن<br />
ہونے‘‘کے فس کو اجگر کی ہے۔ بہر ،میں صرف ’’ہون‘‘<br />
قرار واقی ٹھہرت ہے۔ بہر حسن کی نمو ک ن ہے۔ شبن حسن<br />
کو دوبال کرتی ہے قیمت تو ی ہے ک بہر میں بھی وہ نبود<br />
ہوجتی ہے <br />
چمن میں صبح ی کہتی تھے ہو کر چش تر شبن بہر ب تویوں<br />
) ہی رہی لیکن کدھر شبن ( در د<br />
برست ہے ی برست وہ موس کی عج کی ہے اگر
53<br />
موج ہستی کو کرے فیض ہوا موج شرا<br />
برست ک موس کیف و سرورکی کییت کو اجگر کرت ہے۔<br />
برست کی وج سے اشیء پر نش طری ہوت ہے۔ غل نے<br />
برست کے حوال سے گردو پیش میں موجود اشیء کو نش کی<br />
حلت میں دکھی ہے۔ کیف آفرینی ک منظر انسنی ذہن کو ریف<br />
فراہ کرت ہے۔ نشے ک ی عل اسے اپنے میں جذ کر لیت ہے۔<br />
خورشید<br />
پر تو خورسے ہے شبن کو فنکی تی<br />
میں بھی ہوں ایک عنیت کی نظر ہونے تک<br />
خورشید کی حدت ‘شبن کے فن ہونے ک سب بنتی ہے۔ فن کے<br />
لمحے اذیت نک سہی لیکن ایک منظر ضرور تخی کرتے ہیں۔<br />
غل اسے نظرعنیت ک درج دیتے ہیں ۔ خورشید کی توج ک<br />
مرکز بن تو سہی چہے اس سے موت کیوں ن آجئے۔ ایک<br />
دوسری جگ پر تو خورشید کے حوال سے بڑا ہی خوبصورت<br />
منظر پینٹ کرتے ہیں <br />
کی آین خن ک وہ نقش تیرے جوے نے<br />
کرے ج و پر تو خورشید عل شبنمستں ک<br />
محبو کے’’ آئین خن‘‘میں داخل ہونے سے آئین خنے کی<br />
رون بڑھ گئی ۔ محبو چونک آرائش میں ہوت ہے۔بھڑکیال
54<br />
لبس زی تن کی<br />
ہوت ہے۔ اس کے آئین خنے میں داخل ہوتے ہی آئینے روشن<br />
ہوجتے ہیں۔ا س منظر کو واضح کرنے کے لئے ایک دوسرے<br />
منظر کی طرف اشرہ کی ہے ۔خورشید کی روشنی سے<br />
شبنمستن دمک اٹھت ہے ۔شبن کے قطرے چمکنے لگتے ہیں۔<br />
ی دونوں منظر دیکھنے سے ت رکھتے ہیں۔ جس منظر کو<br />
غل واضح کرن چہتے ہیں اس پر ک ہی نظر گئی ہے۔ چروں<br />
طرف صف اور شف آئینے آویزاں ہوں اور ایک ہی کییت کو<br />
بیک وقت ظہر کر رہے ہوں دریں اثن محبو پوری آرائش و<br />
دیبئش کے ستھ وہں آجئے ۔ اداسی اور خموشی ک سکوت<br />
ٹوٹ کر آئین خنے میں ہچل مچ جئے گی۔ شیشے کے ک ک<br />
لبس اور موتیوں کے زیور‘ کی قیت ڈھئیں گے تصور توکریں۔<br />
اس منظر ک عمی مشہدہ انسنی حس جمل کو بے ت کردے<br />
گ۔<br />
تبس<br />
بغل میں غیر کی آج آپ سوئے ہیں کہیں ور ن<br />
سب کی خوا میں آکر تبس ہئے پنہں ک<br />
محبو خوا مینت ہے اور اس کے چہرے پر<br />
’’چورتبس‘‘نمودار ہوت ہے۔ غطی کی صورت میں‘انسن<br />
کھسینی ہسنی ہنست ہے۔ اس کی غطی اس کے چہرے پر رق
55<br />
ہوتی ہے بظہر وہ یقین دالت ہے’ نہیں‘ ایسی کوئی بت نہیں<br />
۔لیکن چہرے ک پھیک پن س کچھ کھول کر رکھ دیت ہے۔ عش<br />
شکی مزاج‘ محبو ہرجئی ہوت ہے اور ی تسی شدہ حقیقت<br />
ہے ۔غل نے اسی حقیقت کو ایک منظر کی صورت میں پیش<br />
کر دی ہے۔ اس منظر ک انحصر لظ‘‘تبس‘‘ پر ہے۔ اس لط کے<br />
سہرے اردو شرانے بہت سے منظر اردو شعری میں فری<br />
کئے ہیں۔ آفت نے محبو کے تبس کے ستھ ابروچڑھنے کی<br />
تصویر کشی کی ہے<br />
ابروچڑھن جس ک تبس کے ستھ ہے<br />
شیخ شت جنگ کو جی چہے دیکھیئے<br />
آفت<br />
تبس کے ستھ ابرو چڑھنے ک عمل بڑا رومن پرور ہے ۔ تبس<br />
ک ت لبو ں سے ہے۔ تبس میں وہ حرکت کرتے ہیں ۔سرخ<br />
لبوں کے تبس کی نقل و حرکت غنچ گل کوشرمندہ کیوں ن<br />
کرے گی۔ غنچ کھتے وقت بڑا کیف آور منظر ہوت ہے۔ سرخ<br />
لبوں ک تبس ، غنچے سے گل بننے کے عمل سے ممثل ضرور<br />
ہے لیکن انسنی تبس حسن میں اس سے بڑھ کرمنویت ک<br />
حمل ہوت ہے۔ ی منظر جہں داد کے ہں کچھ یوں فوکس ہوا<br />
ہے۔<br />
اپنے لل ل کے دکھال کر تبس کی بہر
56<br />
غنچ گل کے تیئں شرمندہ کرآتے ہو ت<br />
جہں دار<br />
میر صح نے تبس کے حوال سے ایک افسردہ مگر علمگیر<br />
سچئی سے وابست منظر پیش کی ہے۔ کی ک اثبت ، تبس سے<br />
ک مدت ک ہوت ہے گوی وہ لمح بھر کی بہر کھالت ہے<br />
کہمیں نے، کتن ہے گل ک ثبت<br />
کی نے ی سن کر تبس کی<br />
میر<br />
خواج درد ایک دوسرہی منظر پیش کرتے ہیں۔ قبر پر<br />
کھڑاکوئی مسکرات ہے تو نسیتی حوال سے بہت سے پہو اس<br />
تبس سے وابست ہوجتے ہیں۔ زندگی میں بڑا اتراتے تھے ، ا<br />
سنؤ، !!وہ اکڑوہ دبدب کی ہوا؟<br />
ہنستے ہیں کوئی کھبو دل مردگں ک<br />
گور کے ل پر تبس کیحس<br />
(درد (<br />
تکی بنہے تخت گل ہئے یسمین بستر<br />
ہوا ہے دست نسرین و نسترن تکی
57<br />
یسیمن ک بستر ہو اورنسرین و نسترن ک تکی، اس پر استراحت<br />
کرنے والے کی نزاکت ک کی عل ہوگ۔ ایسے بستر کے لئے<br />
ایس ہی نزک بدن اور نزک دم شخص ہو سکت ہے۔ پھولوں<br />
میں پھول کی طرح رچ بس جت ہو۔ غل نے استراحت کرنے<br />
والے ک اس شر میں کوئی حوال نہیں دی لیکن بستر ک جو<br />
تصور پیش کی ہے المحل اس پر آرا کرنے واال بھی ویس ہی<br />
رہ ہوگ۔ بستر ک جو منظر سمنے آت ہے ذہن کے حسس<br />
تروں پر انگی جمت ہے۔ ایک پرسکون ، پر خوشبو اور<br />
پھولوں ک بستر رومنی محول س آنکھوں کے سمنے لے آت<br />
ہے۔<br />
چرا<br />
زکت حسن دے، اے جوۂ بینش<br />
ک مہر آس چرا خن ۂدرویش ہوں ، کس گدائی ک<br />
’’:ا س کی تشریح کرتے ہوئے غال رسول مہر لکھتے ہیں<br />
اے محبو! مجھے بھی اپنے عل افروز حسن کی زکوٰ ۃ سے<br />
سرفراز کرت ک میرابھیک ک کس میرے گھر ک چرا بن کر<br />
اسے اسی طرح روشن کردے جس طرح سوچ کی جوہ ریزی<br />
(سے کئنت روشن ہوجتی ہے‘‘۔ ( <br />
غل کے ہں محض ایک خواہش ہے۔ اس خواہش کے حوال
58<br />
سے ایک بڑا شندار منظر ترکی پرہہے۔ محبو کے حضور<br />
عش کس گدائی لئے زکوٰ ۃ حسن منگ رہ ہے۔ زکوٰ ۃ شرعی<br />
کٹوتی سے اس سے انحراف کر کی صف میں کھڑا کردیت ہے۔<br />
زکوٰ ۃ حسن مل جنے کی صورت میں کسے ک کی مق ہوگ اور<br />
اس گھر ک کی عل ہوگ۔ اس منظر ک ت کس گدائی سے ہے۔<br />
اس میں زکوٰ ۃ حسن ڈال دی جتی ہے تووہ سورج کی طرح<br />
روشن چرا ک روپ اختیر کر سکت ہے<br />
سچئی تو ی ہے ک عش حقیقت میں کس گدائی تو نہیں لئے<br />
پھرتے۔ غل نے چرا سے مراد آنکھیں لی ہیں۔ آنکھ جوے<br />
تشکیل دیتی ہے، آنکھ ک چرا خموش تھ ادھر ج محبو<br />
نمودار ہوا ی چرا روشن ہوگی۔ ی روشنی جس کے انگ انگ<br />
میں مستی بھر دیتی ہے۔ محبو کو دیکھنے کے بد جو صورت<br />
پیدا ہوجتی ہے دیکھنے سے عالق رکھتی ہے۔ ی مزید کی<br />
ہوس پیدا کردیتی ہے۔ ہوس ‘زکوٰ ۃ کو بھی رواجنتی ہے۔<br />
لظ چرا کے حوال سے جہں دار نے ایک بڑہ عمدہ منظر<br />
تخی کی ہے۔ محبو ک چہرہ آنکھوں میں روشنی بھر دیت ہے<br />
اور روح کو ٹھنڈک فراہ کرت ہے جبک دل کو آسودگی اور<br />
فرحت میسر آتی ہے۔ سورج کی روشنی بال شب اپنی حیثیت میں<br />
الجوا سہی لیکن ج محبو اپنے پورے جمل و کمل سے<br />
سمنے ہو تو کون کفر سورج کی طرف توج کرنے ک سزاوار<br />
ہوگ۔ انسنی حسن کے روبرو سورج کی چمک مند پڑجتی ہے
59<br />
بلکل اسی طرح جس طرح چرا سورج کے سمنے صر ہوجت<br />
ہے<br />
مہر اس رخ کے آگے افسردہ<br />
جوں چرا مزار ہووے گ<br />
جہں دار<br />
راج جسونت سنگھ پروان کے ہں لظ چرا کی مدد سے ایک<br />
منظر تشکیل پی ہے<br />
یوں آگ دی جگر کو میں اس دل کے دا سے<br />
کرتے ہیں جوں چرا کوروشن چرا سے )پروان<br />
ی منظر تشبی کی صورت میں پیش کی گی ہے۔ ایک چرا جل<br />
رہ ہے اس سے دوسرا چرا جالی جرہ ہے۔ چراغوں سے<br />
چرا جالکر ہی چراغں کی جت ہے۔ ی روشنیں خوبصورت<br />
منظر پیش کرتی ہیں ۔<br />
چہر ہ چہرہ انسن کی شنخت ک ذری ہے۔ اس کی عمدہ بنوٹ<br />
بڑے دل گردے کے انسن کو ہال کر رکھ دیتی ہے۔ لوگ اس پر<br />
مرمٹتے ہیں۔آفت نے بدراور چہرے کتقبی مطل پیش کی<br />
ہے۔ بدر ہر اگے روز ک ہوت ہے جبک محبو ک چہرہ اگے<br />
دن بد رہی ہوت ہے لہٰ ذا چہرے کو بدر کے ممثل قرار نہیں دی<br />
ج سکت ۔
60<br />
اس کو ہر ش سے ’زوال‘ اس کو نہیں سے کچھ نقص بدر کو<br />
(چہرے سے اس کے متمثل ن کرو ( آفت<br />
میرصح نے اترتے چہرے ک منظر دکھی ہے<br />
پوچھ تو میر سے کی کوئ ی نظر پڑا ہے<br />
چہرہ اتررہ ہے کچھ آج اس جواں ک<br />
میر (<br />
ان کے دیکھے سے جوآجتی ہے رون من پر<br />
وہ سمجھتے ہیں ک بیمر ک حل اچھ ہے<br />
) غل (<br />
من کی رون ک منظر دیکھنے الئ ہوت ہے۔ اسی طرح چہرے<br />
کے اترنے سے جو منظر سمنے آت ہے اس کی نزاکت ک دیکھ<br />
کر ہی احسس ہوسکت ہے۔ ی مصور پر انحصر کرت ہے ک وہ<br />
چہرے کو کس انداز سے پینٹ کرت ہے۔ جیسک شہ فضل عی<br />
فضل کہتے ہیں<br />
مصور گرتیری تصویرکو چہے ک ا کھینچے<br />
لگدے ایک سد اچند چہرے کو بننے کو) ) ۷ فضل<br />
فرو مے سے چہرے پر جو حسن نمودار ہوت ہے اس کی<br />
مصوری غل کے سوا کون کرسکتہے
61<br />
ایک نو بہر نز کو تکے ہے پھر نگہ<br />
چہرہ فرو مے سے گستں کیے ہوئے<br />
خرا وہ بھگ رہ ہے۔ وہ جرہ ہے۔ وہ چالآرہ ہے۔ وغیرہ<br />
ایسے جموں سے کوئی ن کوئی منظر ضرور تخی ہوت ہے<br />
لیکن ان کی طرف خصوصی توج مبذول نہیں ہوتی لیکن ج ی<br />
کہ جت ہے ۔حسین عل خرامں خرامں چی جرہی ہے تو<br />
خصوصی توج بن جتی ہے۔ اسی طرح ج ی کہ جئے سقی<br />
نے بنٹ شروع کر دی ہے تو میخواروں کے چہرے دمک<br />
اٹھتے ہیں ت ہ تقس ک ی منظر بلکل ع س ہے لیکن ج ی<br />
کہجئے ’’لطف خرا سقی و ذو صدائے چنگ‘‘دیکھنے<br />
سننے واال بے سخت بول اٹھے گ ’’ی جنت نگہ وہ فردوس<br />
گوش ہے‘‘سقی کی خوش خرامی اوپر سے چنگ کی سریی<br />
آواز ، میخواروں پر بن پئے نش طری ہوجئیگ۔ غال رسول<br />
:مہر نے ا س منظر کو ان الظ میں بین کیہے<br />
سقی کی خوشی خرامی ایس پر لطف نظرہ پیش کررہی تھی ’’<br />
گوی نگہ کے لئے جنت ک منظر پیداہوگی تھ<br />
اور سرنگی کی سریی آوازمیں اتنی لذت تھی گوی کنوں کے<br />
(لئے فرودس آراست ہوگی تھ‘‘) <br />
خرا ‘‘ ’’<br />
کے حوال سے ی منظر سمنے آت ہے اوپر سے بین<br />
غل‘ سونے پر سہگے والی بت ہے۔
62<br />
خندہ ببل کے کروبر پ ہیں خندہ ہئے گل کہتے ہیں جس کو<br />
عش ،خل ہے دم ک<br />
خندہ‘ ہنسی اور شوخی کے لئے بوال جت ہے۔ کھتے غنچے<br />
میں ی دونوں عنصر پئے جتے ہیں۔ کھنے ک منظر غل نے<br />
ہنسی، شوخی اور مذا سے ممثل قرار دی ہے۔ پھولوں کی<br />
شوخی ک منظر خوبصورت ہوت ہے اور حس جملیت کو تسکین<br />
اور آسودگی فراہ کرت ہے۔ جوانی شوخی ہوتی ہے۔ اس میں<br />
مستی ہوتی ہے۔ پھولوں کی اداؤں سے رغبت رکھنے والے<br />
اسے محسوس کر سکتے ہیں۔ ببل اداشنس ہوت ہے۔ منظر ی<br />
بنت ہے ک ببل آہ و زاری کررہ ہے اس کی آہ وزاری کو دم<br />
ک خل سمجھ کر ‘پھول اس ک مذا اڑارہے ہیں ۔پھول ج اپنے<br />
جو بن پر ہوتے ہیں وہ کسی کی آہ وزاری سے مط نہیں<br />
رکھتے ۔ نسیتی نقط نظر سے دیکھیں‘ اگر وہ ببل کی آہ<br />
وزاری پر نظر رکھیں تو ان کی شوخی ،اداسی میں تبدیل<br />
ہوجئے گی۔ دیوانے اور مجنوں پر ہنس جت ہے۔ اس کے جذب<br />
شو پر توج نہیں دی جتی۔ توج ن دینے کے بعث جوانی<br />
اور شوخی برقرار رہ سکتی ہے ؟ دوسرای نلے، آہ و زاری<br />
جوانی ہی ک نتیج ہیں ۔مرجھئے پثر مردہ چہروں کوکون پسند<br />
کرت ہے۔ تیسرا نقط ی ک محول کی آسودگی ، خوشی ک سمں<br />
‘سہن سمں شوخی کی برقراری تک بقی رہت ہے۔ چوتھی بت<br />
ی ک ببل کے پگل پن کے سب خندہ ہئے گل دیکھنے کو مل
63<br />
سکت ہے۔<br />
روئے<br />
آ سبزے کو ج کہیں جگ ن می<br />
بن گی روئے آ پرکئی<br />
بنی مرکز ک میں توج شر کو اس اگی ہوئی کئی پر سطح آ <br />
گی ہے۔ سطح آ کو چہرے کے ممثل قرار دی گی ہے۔<br />
خوبصورت چہرہ توج ک مرکز بنتہے ۔ پنی کی سطح پراگی<br />
ہریلی پر حظ کے لیے ک ہی توج دی جتی ہے تہ پنی کی<br />
سطح پراگی ہوئی ہریلی اپن حسن رکھتی ہے اور دیکھنے سے<br />
عالق رکھتی ہے۔ ہریلی ک ی منظر پنی کی کرگراری ک پت<br />
دیتی ہے۔ اس غزل ک دوسرا شر منسک کردی جئے تو لطف<br />
میں اضف ہو جئے گ اور منظر کے دوسرے گوشے بھی<br />
سمنے آجئیں گے<br />
سبزہ و گل کو دیکھنے کے لئے<br />
چش نرگس کو دی ہے بینئی<br />
نرگس ک اپن حسن محت ج بین نہیں ، اوپر سے مالخط کرنے<br />
ک شو اس کے ذو جمل کو واضح کرت ہے۔ پنی پر سبزہ<br />
اگہوا ہے جو آنکھوں کو تراوت بخش رہ ہے۔ نرگس ہریلی کے<br />
اس دلری منظر کو نظر انداز کیونکر کر سکتی ہے۔ گوی جہں
ںہ<br />
64<br />
سبزہ اپن حسن رکھت ہے وہ ں نرگس کے لئے بھی توج ک<br />
بعث ہے۔ نرگس کی آنکھوں میں اس حوال سے قیمت اترئی<br />
ہوگی۔<br />
پنی ک ی قیمت خیز چہرہ شخص کو کیونکر متثر نہیں کرے<br />
گ۔ زیر آ کچھ تو ایس ہے جو نکھر کر بہر آرہ ہے۔ سبزے<br />
نے پنی کے چہرے کو حسن عط کی ہے اور سبزے کو زندگی<br />
کی آنکھ متواتر تکے چی ج رہی ہے ۔ اصل میں متثر کرنے ک<br />
سرا کریڈٹ چہرے )روئے آ( کو جت ہے۔<br />
زلف زلف عش کے لئے ہمیش متبر اور توج ک مرکز رہی<br />
ہے۔ ہر کسی نے اس میں ٹھکن بننے کی سوچی ہے ۔ اردوکے<br />
ہر شعر نے زلف کو موضوع کال بنیہے۔ جہں دار نے زلف<br />
کے ہر خ کو دا ک ن دی ہے<br />
اے جہں دار ہوں میں صید اسیر ہر خ زلف دا ہے میرا<br />
(جہں دار)<br />
جہں دار کے والد‘ بیٹے سے دو قد آگے نظرآتے ہیں۔ ان کے<br />
’’زلف سی ک لٹک‘‘ دیکھنے سے ت رکھت ہے<br />
افسوں نہو موثرکوئی آفت اس کو<br />
دیکھ ہے جس نے اس زلف سی ک لٹک<br />
(آفت)
65<br />
خواج درد ک دل بھی زلف سے بچ کر نہیں نکل سک<br />
زلف میں دل کو تو الجھتے ہو<br />
پھر اسے آپ ہی سجھتے ہو<br />
) درد (<br />
قئ چندپوری زلف کی<br />
گوشو مئی طلع سے فک ، قید ہو<br />
پر زلف کی پیچش تو ن ہو دا کسی ک<br />
قئ (<br />
صیدافگنی سے گھبرائے ہیں<br />
غل پیچھے رہنے والے کہں ۔ کمل ک ذو پی ہے، فرمتے<br />
ہیں<br />
منگے ہے پھر کسی کو ل ب پر ہوس<br />
زلف سیہ رخ پر پریشں کئے ہوئے<br />
ا اس منظر ک تصور کریں جذبت میں آگ لگ جئے گی۔ کوئی<br />
حسین ج بپر‘ رخ پر زلف سیہ پریشں کئے موجود ہو ۔کون<br />
کفر اس نظر ے کی ت السکے گ۔ غل نے زلف)سیہ( کے<br />
حوال سے بڑا لطیف ‘رومن پر ور اور جذبت میں آگ بھر<br />
دینے واال منظر تخی کی ہے۔ غل نے زلف کے حوال سے<br />
اور بھی تصویریں بنئی ہیں لیکن اس تصویر ک جوا )شہد(
66<br />
ان کے اپنے دیوان میں بھی موجود نہیں۔<br />
سی گرمیوں میں سئے کی اپنی ہی اہمیت ہوتی ہے۔ ی سکون<br />
فراہ کرتہے۔ اس لظ ک اردو شعری میں مختف حوالوں سے<br />
استمل مت ہے۔ آفت نے سئے کو مہربنی اور عنیت کے<br />
منوں میں استمل کی ہے<br />
سی خدا ک سر پے ترے، آفت<br />
سرے جہں میں کوئی عدوا رہ نہیں<br />
) آفت (<br />
خواج درد نے سی کے حوال سے بڑا عمدہ منظر نظ کی ہے<br />
کھینچے ہے دور آپ کو میری فردتنی افتدہ ہوں پ سی قد<br />
) کشیدہ ہوں )در د<br />
قئ کے ہں بھی بڑے کمل ک خی ل ق بندہوا ہے <br />
ہوتے ترے محل ہے ہ درمیں ن ہوں<br />
ج تک وجود شخص ہے سی ن جئے گ<br />
) قئ (<br />
غل ک کہن ہے ۔انگور کی بیل کے نیچے بیٹھے ہوں۔ ہوا کے<br />
چنے سے‘ اس کی ٹہنیں حرکت میں ہوں۔ انگور سے شرا<br />
کشید ہوتی ہے‘ غل نے اسی منسبت سے بیل سے نیچے کی
67<br />
ہوا میں نش کی موجودگی ک احسس دالی ہے۔<br />
پوچھ مت وج سی مستی ارب چمن<br />
سی تک میں ہوتی ہے ہوا موج شرا<br />
سبزہ ہریلی بھی لگنے والی چیز ہے۔ ی آنکھوں کو ٹھنڈک اور<br />
تراوت بخشتی ہے۔ سبزہ اپنے حسن کے حوال سے بے<br />
حدمصومیت ک حمل ہوت ہے۔ اس سے نمو کے اسرار کھتے<br />
ہیں۔ اردو شعری میں لظ سبزہ ہمیش ب منی رہ ہے اور اس<br />
کے حوال سے بہت سے منظر ترکی پئے ہیں۔ میر نے سبزے<br />
کی اہمیت کو اجگر کی ہے<br />
پئمل صدج نح ن ہواے عندلی<br />
سبزۂ بیگن بھی تھ اس چمن ک آشن<br />
) میر (<br />
خواج درد کے ہں سبزے کو ایک دو سرا حوال میسر آی ہے <br />
ہ گشن دوراں میں اے ختگ ئطلع سرسبز تو ہیں لیکن جوں<br />
) سبزۂ خوابیدہ )در د<br />
غل نے لظ سبزہ کے حوال سے ایک جندار منظر تخی<br />
کیہے <br />
ایک عل پ ہیں طوفنی کییت فصل
68<br />
‘‘<br />
موج سبزہ ئنوخیزسے ت موج شرا<br />
سبزۂ نوخیز پر غور کریں غل ک ذو جملیت کھل کر ’’<br />
سمنے آجت ہے۔ اس منظر کے حوال سے غال رسول مہر<br />
: فرمتے ہیں<br />
نئے اگے ہوئے سبزے کو موج سے شرا تک، ہر موج نے ’’<br />
برست کے موس کی کییت ک ایس طوفن بپکردی ہے<br />
جو دین کے ہر حصے پر چھی ہوا نظر آی ہے ینی برست ہو<br />
(رہی ہے ہر طرف سبزہ لہریں لے رہ ہے‘‘) <br />
شرر شرر‘ع سلظ ہے اور شرا نے اس ک بکثرت استمل<br />
کی ہے مثال خواج درد کے ہں اس ک استمل مالحظ ہو <br />
کرئے ہے کچھ سے کچھ تثیر صحبت صف طبوں کی<br />
ہوئی آتش سے گل کے بیٹھتے رشک شرر شبن<br />
درد<br />
خواج صح ک ی تشبیہی استمل لطف دیت ہے لیکن غل<br />
کے ہں اس ک استمل کمل کی شن رکھت ہے۔ شرر اپنی بست<br />
میں تہی سہی لیکن جو اور جتنی بھی اس کی حیثیت ہے اس کی<br />
پیشکش دیکھنے کے قبل ہوتی ہے۔ چنگری ک آگ کے شوں<br />
سے جدا ہون اور پھر تھوڑی سی پرواز کے بدبھس ہوجن<br />
ممولی منظر نہیں۔ ی منظر لمح بھر ک سہی لیکن اپنے اندر
69<br />
منویت ک سمندر رکھت ہے۔ غل اس پرواز کو ’’رقص‘‘ک ن<br />
دیتے ہیں۔ اگر چنگریں یکے بد دیگرے اڑتی رہیں‘ایک<br />
مسسل منظر بن جئے گ۔ایک شرر کے اڑنے سے الگ سے<br />
منویت ک حمل منظرسمنے آت ہے۔ شرر آگ سے جدا ہوت<br />
ہے۔مبداء سے الگ ہونے کی سزا موت سے ک نہیں۔ آگ سے<br />
جدا ہونے اور فن تک ک سر کرنے ک ی منظر عل کے ہں<br />
مالحظ ہو <br />
یک نظربیش نہیں فرصت ہستی غفل<br />
گرمی بز ہے اک رقص شررہونے تک<br />
شمع لظ ’’شمع‘‘ ک ا’ردو میں ع استمل ہوا ہے۔ غل نے<br />
اس لظ کی مدد سے بڑا شندار منظرتخی کی ہے۔ شمع ج<br />
جتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھت ہے۔ اس دھویں کو حوال<br />
بنتے ہوئے انسنی جذبے کی بڑی عمدگی سے ترجمنی کی گی<br />
ہے <br />
شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھت ہے ش عش<br />
سی پوش ہوا میرے بد<br />
:غال رسول مہر نے اس منظر کی یو ں تشریح کی ہے<br />
ج شمع بجھتی ہے تو اس کے رشتے سے دھویں کی ’’<br />
لہراٹھتی ہے ۔ اس سے شعر نے نیتج نکال ک شمع کے
70<br />
بجھنے پر اس کے شے نے سیہ متمی لبس پہن<br />
(لیہے۔۔’’) <br />
آفت نے شمع کو بطور دلیل فن استمل کی ہے <br />
جوں صبحگہی ، کوئی د کو مہمن ہے<br />
پیر س ے شتبی خبر لے اپنے نی جن کی<br />
آفت (<br />
درد نے شمع کے حوال سے محبت کے نورانی چہرے کو نمی<br />
ں کی ہے <br />
رات مجس میں ترے حسن کے شے کے حضور<br />
شمع کے من پر جو دیکھ تو کہیں نور ن تھ<br />
) درد (<br />
قئ نے شمع کو مردانگی ک پیمن اور عالمت کے طور پر<br />
استمل ک ی ہے <br />
مثل پروان نثر اس کے قد پر ہو جے<br />
طرح سے شمع کی مردان جوسر سے گزرا<br />
) قئ (<br />
شبن شبن ٹھنڈک ک وسی ہے۔ پھول کے بدن پر اس ک پڑاؤ
71<br />
قیمت خیز ہوت ہے۔ ولی لا مح نے شبن کو بطور مشب ب<br />
برت ہے۔ انھوں نے بڑا عمدہ منظر تخی کی ہے <br />
عرض اس کے اس طرح ہیں عر سے بھیگے ہوئے جس<br />
) طرح شبن سے ہوں گبر گ تر بھیگے ہوئے)مح<br />
عرض اور گبرگ کی تری یقینامشہدے کی چیز ہے ۔غل نے<br />
شبن ک تشبیہی استمل کی ہے۔ شبن کے حوال سے انھوں نے<br />
بڑا عمدہ منظر پینٹ کی ہے<br />
کی آئین خنے ک وہ نقش ترے جوے<br />
نے<br />
کرے جوپر تو خورشید عل شبمنستن ک<br />
طوفن لط طوفن ‘ہال دینے واال لظ ہے ۔غل نے اسے کثیر<br />
منوں میں استمل کی ہے۔ ت ہ اس لظ کے تو سط سے بڑے<br />
کمل ک منظر پیش کرتے ہیں <br />
فرش سے تعرش واں طوفن تھ موج رنگ ک<br />
یں زمیں میں سے آسمں تک سوختن ک ب تھ<br />
عیش و نشط کے ہنگم کو اس سے بہتر طور پر شید ہی پیش<br />
کی جسکت ہو۔ ج گردش میں ہیں۔ سزکی دھنیں شرا کے<br />
نش کو دوبال کررہی ہیں۔ بدن تھرک رہے ہیں‘ سرگوشیں ہیں<br />
‘عنیت کے درواہیں اورہر کوئی فیض ی ہورہ ہے وغیرہ<br />
وغیرہ۔ اس منظر کو ذہن میں الئیں مستی سی محسوس ہوگی۔
72<br />
غل نے ا س منظر کے ستھ ایک افسردگی ک منظر بھی نتھی<br />
کر دی ہے۔ عش حقیقی اس عیش سے محرو ہے اس کے ہں<br />
متمی کییت طری ہے۔ محرومی پر جو حلت ہوتی ہے‘ اس ک<br />
تصور بھی کیج کٹ دیت ہے۔<br />
عر ی لظ اردو غزل میں مختف حوالوں اور مہی میں<br />
استمل ہوت رہ ہے۔ آفت نے اسے پسینے کے منوں میں<br />
استمل کی ہے <br />
وہ گبدن جبیں سے جہں ہو عر فشں<br />
اسی جمیں گل شگت الل ہزارہ ہو<br />
) آفت (<br />
فضی نے تشبیی استمل کیہے<br />
عر من پ جیوں آر سی میں حب<br />
تبس لبں پر جوں موج<br />
(شرا) <br />
) فض ی (<br />
غل نے اس لظ کے توسط سے بڑا جندار منظر پیش کیہے<br />
<br />
بدگمنی نے ن چہ اسے سرگر خرا
73<br />
رخ ی قطرۂ عر دیدۂ حیراں سمجھ<br />
غنچ لظ غنچ مصومیت کو اجگر کرت ہے۔ اس لظ کے حوال<br />
سے اردو غزل میں بڑے ہی عمدہ منظر تخی پئے ہیں۔ آفت<br />
نے نزنین کے من سے نکے کو ‘غنچے کے ممثل قرار دی<br />
ہے۔ اس حوال سے نزنین کے ہونٹوں کی حرکت پر نظر جتی<br />
ہے تو دوسری طرف غنچے کے چٹخنے ک منظر آنکھوں کے<br />
سمنے گھو جت ہے <br />
اس نز نیں دہن سے حرف اس ادا سے نکال<br />
گوی ک غنچ گل صحن چمن میں چٹک<br />
آفت<br />
غنچے ج چٹکنے لگتے ہیں تو ان کے وجودکی نمی بہر<br />
آجتی ہے جہں دار کچھ اسی قس کی بت کہ رہ ہے۔<br />
ج وہ رشک مہ چمن میں ج کرمسکرا ی<br />
تو غنچوں کے من میں پنی حسرت سیتی بھرآی<br />
(جہں دار)<br />
خواج درد نے ممے کو ایک دوسراہی رنگ دی ہے <br />
دل کے پھر زخ تزہ ہوتے ہیں
74<br />
ک ہیں غنچ کوئی کھال ہوگ<br />
) درد (<br />
غل نے تشبیی انداز میں غنچ کے حوال سے زندگی سے میل<br />
کھ ت بڑا عمدہ منظر تشکیل دی ہے <br />
غنچ ن شگت کو دور سے مت دکھ کر یوں<br />
بو سے کو پوچھت ہوں میں‘ من سے مجھے بت ک یوں<br />
کغذ خواج دردنے لظ کغذ کے حوال سے ن صرف بڑا عمدہ<br />
مضمون نکال ہے بک ایک خوبصورت منظر بھی تخی کی ہے<br />
بسن ک غذ آتش زدہ مرے گرو<br />
ترے جے بھنے اور ہی بہر رکھتے ہیں<br />
) درد (<br />
غل نے بھی ک غذ آتش زدہ سے بڑا عمدہ منظر تشکیل دی<br />
ہے <br />
یک ق کغذ آتش زدہ سے صح دشت<br />
نقش پمیں تپ گرمی رفت ر ہنوز<br />
الل و گل الل و گل کے حوال سے اردو غزل میں بڑے شندار<br />
منظر ترکی پئے ہیں۔بطور نمون چند منظر مال حظ ہوں
75<br />
دامن دشت سے پر الل و گل سے یر<br />
خوف عش بھی کہیں ہو وے بہر دامن<br />
) درد (<br />
الل و گل کی نمو میں عش کے لہو کی تو قع یقیناخوبصورت<br />
خیل ہے۔ الل و گل کی نموعش کے لہو ک نتیج ہے ی عش<br />
ک لہو الل وگل کی شکل اختیر کر گی۔ دونوں طرح سے ی<br />
استمل اچھ مو ہوت ہے ۔ جہں دار ک کہن ہے ک ب میں<br />
سے کوئی مے کش ہر شخ گل کے ہتھ میں مل ک پیل دے گی<br />
ہے ۔بڑا الجوا خیل ہے <br />
کون مے کش اے جہں دار گزرا ب میں ہتھ میں ہر شخ گل<br />
(کے مل ک پیل دے گی )جہں دار<br />
مے کش ، ب ، شخ گل اور مل ک پیل ایسے الظ ہیں جو<br />
کیف مستی سمٹے ہوئے ہیں۔ میر صح ک ایک شر ہے <br />
‘ ن ہوکیوں غیرت گزار وہ کوچ<br />
خدا جنے لہواس خک پر کن کن عزیز وں ک گرا ہو گ<br />
) میر (<br />
غل نے بھی یہی منظر تخی کی ہے لیکن بت ک ڈھنگ اور<br />
ہے
76<br />
‘‘<br />
س کہں کچھ الل و گل میں نمیں ہوگئیں خک میں کی<br />
صورتیں ہوں گی ک پنہں ہوگئیں<br />
شر کی بست الل و گل پر استوار ہے۔ ب کے پھول اچھے<br />
لگتے ہیں لیکن شر کی قرت کے بد ان سے محبت و انس ک<br />
ت س پیدا ہوجت ہے۔ غال رسو ل مہر نے ح شرح ادا کردی<br />
:ہے<br />
خداجنے زمین میں کیسی کیسی صورتیں ج چکی ہیں جھنوں ’’<br />
(نے ظہور تزہ کے لئے الل و گل کی شکل اختیر کی‘‘۔) <br />
غل نے گورستن کوگستن میں تبدیل کر دی ہے غل نے<br />
رعنئی کو واضح کی ہے جبک میر نے رعنئی کے حوال سے<br />
’’کن کن عزیزوں کو عیں کی ہے۔ میر صح نے مخصوص<br />
کوچے سے خیل کو وابست کی ہے۔<br />
موج اس لظ کی مدد سے غل نے کئی منظر تخی کئے<br />
ہیں۔پہے شر مالخط کریں پھر منظر سے حظ لیں <br />
چروں<br />
موج اٹھتی ہے طوفن طر سے<br />
ہرسو<br />
موج گل، موج ش، موج صب، موج شرا<br />
طر ک تصور کریں، چروں موجیں اس سے وابست نظر آئیں<br />
گی۔ اس غزل ک مقطع دیکھیں
77<br />
ہوش اڑتے ہیں مرے جوۂ گل دیکھ اسد<br />
پھر ہوا وقت ک ہوا کش موج شرا<br />
ینی ’’پھولوں کے ع جوے نے ید دالدی ک شرا ک دور<br />
چن چہیے )(‘‘ پھولوں سے حظ لینے والے ی پھولوں سے<br />
رغبت رکھنے والے ہی پھوں کے جوے سے لطف اندوز<br />
ہوسکتے ہیں۔پھولوں کی رعنئی و دلربئی انسنی نسیت پر<br />
اثر انداز ہو کر اسے لطیف و نیس اور پریکٹیکل بن دیتی ہے۔<br />
بہر طور حسن، انسن کی حس جملیت کو تسکین فراہ کرتہے<br />
۔<br />
قئ چندپوری نے لظ موج بطورمشب ب استمل کر کے موت<br />
و حیت کے فسے کو اجگر کی ہے <br />
موج دری سے ممثل ہے جہں ک احوال<br />
پھر ن دیکھ میں اسے یں جو نظر سے گزرا<br />
خواج درد ک کہن ہے موج نسی، زنجیر بوئے گل کے مترادف<br />
ہے <br />
موج نسی گو ہے زنجیر<br />
بوئے گل کی<br />
دامن ن چھوڑ سکے پر از رمید گں ک<br />
مہر مہر اپنی ذات میں ہر حوال سے واضح ہوت ہے۔ کوئی بھی
78<br />
واضح شے کے لئے پردہ داری کی حجت نہیں ہوتی اور ن ہی<br />
اسے پردوں میں رکھن ہوتہے۔غل نے مہرنی روز ک بطور<br />
شب ب استمل کیہے اور اس کے توسط سے محبو کے<br />
حسن اور چہرے کے جالل کی مصوری کی ہے ۔<br />
ج وہ جمل دلروز صورت مہر نی روز<br />
آپ ہی ہو نظرہ سوز پردے میں من چھپئے کیوں<br />
:خواج حلی کے نزدیک ی شر<br />
( ‘‘<br />
)<br />
حقیقت و مجز دونوں پر محمول ہوسکت ہے ’’<br />
:غال رسول مہر ککہن ہے<br />
‘<br />
حقیقت پر بدر جہں زیدہ کیونک وجود حقیقی کئنت میں ’’<br />
نمیں اور آشکر بھی ہے۔ پنہں و مستور بھی ۔<br />
ب ایں ہم کوئی اس کے جمل سے براہ راست بہرہ اندوز نہیں<br />
ہوسکت (‘‘ )<br />
:مہرنی روز کے توسط سے تین منظر سمنے آتے ہیں<br />
۔ محبو کے چہرے پر اتن جالل ہے ک اس کی طرف نظر پھر<br />
کر دیکھ نہیں جسکت جبک دیکھینے کی ہوس کبھی اور کسی<br />
حلت میں د نہیں توڑتی ۔ نظرہ تو موجود ہے دعوت ع بھی<br />
ہے دیکھو‘ اگر دیکھ سکتے ہو۔<br />
‘
79<br />
۔ مہر نی اپنے جووں کے ستھ موجود ہے۔ آدمی دیکھنے کی<br />
خواہش کے بوجود نہیں دیکھ سکت۔<br />
۔ لا کی قدرتیں چرو سو موجود ہیں ۔سمنے موجود چیزوں<br />
کے گن، کمل اور جوہر سے آدمی آگہ نہیں ہوت۔ ی<br />
قصورچیزوں ک نہیں‘ آدمی کی فطرت شنسی ک ہے۔<br />
غل کے پیش کئے گئے ی منظر‘ اپن جوا نہیں رکھتے۔ ی<br />
ایسے منظر ہیں جو پوری آ و ت سے موجودہیں لیکن آنکھ<br />
ان ک مالحظ کرنے سے قصر و عجز ہے ۔ پنہں و مستور<br />
کچھ نہیں ۔س نمیں اور واضح ہے۔ بصرت کی کجی نظر ے<br />
سے محرو رکھتی ہے۔اس میں نظرے کقصور نہیں بک<br />
الزا بصرت پر آت ہے۔<br />
نظرہ عشرت قتل گ اہل تمن مت پوچھ<br />
عید نظرہ ہے شمشیر ک عریں ہون<br />
محبو ک محبت سے دیکھن ، غصے سے دیکھن، مست نظروں<br />
سے دیکھن۔ صرف دیکھن عش کے لئے عید ہوتی ہے۔ وہ<br />
جس انداز سے بھی دیکھے‘ دیکھے تو سہی ، عش حظ<br />
اٹھئے گ۔ مزید فریت ہوگ ۔اصل مم محبو کے دیکھنے<br />
سے ت رکھت ہے۔ ’’عریں شمشیر ‘‘سے مراد بے نق<br />
آنکھیں لے لیں‘ مم صف ہو جئے گ۔ نق سے بہر
80<br />
آنکھوں ک نظرہ غور کرنے سے ت رکھت ہے۔<br />
لظ نظرہ اردو غزل کے لئے ایس نی نہیں اسے مختف منظر<br />
کی تشکیل کے لئے استمل کی جت رہ ہے۔ خواج حسن کے<br />
مطب دیکھتے وقت آنکھوں میں آنسوہوں تو آنکھوں میں<br />
دھندال ہٹ آ جتی ہے جس کے سب ٹھیک سے دیکھن ممکن<br />
نہیں ہوت۔ شر دیکھئے <br />
وقت نظرہ ن رو‘<br />
شدت گری سے<br />
خواج حسن<br />
‘<br />
کہتے تھے اے چش تجھے<br />
لے خک ن سوجھ‘<br />
دیکھ (<br />
نگہ ی لظ دیکھنے اور توج کے منوں میں مستمل ہے۔<br />
محبو کی تو ج پر دیگر ممالت الینی ہو کر رہ جتے ہیں۔<br />
اسی بنید پر جہں دار کہت ہے ک ایک نگہ پر ہزار طرح کی<br />
جنس گراں نثر کرنے کو تیر ہوں ۔ ی بت کہنے سے ت<br />
نہیں رکھتی ۔تو ج ہو ئے پر ازخود ‘غیر شوری طور پر س<br />
کچھ نظر انداز ہوجتہے ۔یہں تک ک دیکھنے والے کی اپنی<br />
شنخت بھی گ ہو جتی ہے <br />
نثر ایک نگہ کر چشم کے اس کی ہزار طرح کی جنس بہگراں<br />
(کرت )جہں درد<br />
ا س حوال سے نگہ کی قدرو قیمت تین ہوگئی۔ خواج درد ک
81<br />
فرمن ہے <br />
نگہ مست ان آنکھوں کی ٹک ایدھر بھی ہو<br />
سقی ک ہ ک حوص کے ح میں اک ج ہے شیش<br />
درد<br />
گوی نگہ مست ‘ج ک درج رکھتی ہے۔ میر نگہ خش کو زہر<br />
ک ن دے رہے ہیں <br />
مت کر نگہ خش‘ یہی موت ہے مری<br />
سقی ن زہر دے تو مجھے تو شرا میں<br />
میر<br />
عش کے بد محبو کی کی حلت ہوتی ہے‘ نگ کے توسط<br />
سے‘ ا س منظرکنظرہ فرم لیں ۔<br />
درخور عرض نہیں جوہر بیداد کو ج<br />
نگ نز ہے سرمے سے خمیرے بد<br />
غل
82<br />
حواشی<br />
۷<br />
نوائے سروش، غال رسول مہر ،ص ۔ نوائے -<br />
سروش ، ص۔<br />
۷<br />
۔ نوائے سروش، ص۷ ۔ مغر کے تنقیدی اصول ، ڈاکٹر<br />
سجد بقر رضوی ،ص <br />
نوائے سروش، ص ۔ نوائے سروش، ص ۔<br />
۷۔ تذکرۂ حیدری، سیدحیدر بخش حیدری،ص ۔ نوائے<br />
سروش، ص<br />
۷<br />
نوائے سروش، ص ۔ نوائے سروش، ص ۔<br />
تذکر ۂحیدری، ص ۔<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
۔ نوائے سروش، ص ۔ یدگر غل ، الطف حسین<br />
حلی ،ص <br />
تذکرۂ حیدری، ص ۔ نوائے سروش، ص ۔
83<br />
غل کے امرج سے مت الظ کی تہذیبی حیثیت<br />
افل کے ہونے ی کرنے میں جگہوں کو کیدی حیثیت حصل<br />
ہے۔ بض جگہیں کسی مخصوص ک کے لئے وقف ہوتی ہیں<br />
لیکن بہت سی جگہیں کسی ک کے لئے مخصوص نہیں ہوتیں<br />
اور وہں مختف نوعیت کے ک ہوتے ہیں۔ مخصوص کموں<br />
سے مت جگہوں پر دوسری نوعیت کے کموں کے ہونے کے<br />
امکن کو رد نہیں کی جسکت ۔بض حالت میں وہں ایسے ک<br />
وقو ع میں آجتے ہیں ک جن ک وہں وقوع میں آنے سے مت<br />
قیس بھی نہیں کی جسکت ۔ گھر رہنے کے لئے ہوتے ہیں۔ گھر<br />
سیسی ڈیرہ بن جت ہے، فحشی ک اڈہ بن لی جت ہے ، چھوٹے<br />
اور محدود نوعیت کے تجرتی ک بھی ہوتے ہیں ۔خنقہیں اور<br />
مسجد کے حجرے منی استمل میں بھی آنے لگتے ہیں۔<br />
کرداروں کی جم کرگزاری میں امرج کو خص اہمیت حصل<br />
ہے ۔ ان کے حوالے سے کرداروں سے سرانج ہونے والے<br />
کموں کی حیثیت ، نوعیت اور اہمیت واضح ہوتی ہے۔ نسیتی<br />
سمنے (Signified) سطح پر جگہیں ، کسی نشن ک مدلول<br />
التی ہیں ۔ جگہوں کے حوال سے کرداروں سے مت شخصی<br />
روی ترکی پت ہے۔ مسجد میں بوٹوں سمیت گھس آنے والے<br />
کے خالف مسمنوں میں نرت پیدا ہوتی ہے۔ اصطبل میں کوئی
84<br />
جوتے اتر کر نہیں جت، ایس کرنے واال ہنسی ک نشن بن جت<br />
ہے ۔میدان جنگ میں سینے پر گولی کھت سپہی بوقر اور<br />
محتر ٹھہرت ہے جبک پیٹھ پھیر کر بھگ جنے واال نرت کی<br />
عالمت بن جت ہے ک اسے خون پسینے کی کمئی سے کھالی<br />
پالی گی ہوت ہے۔<br />
جگہوں کے حوال سے ن صرف افل کے سرانج ہونے کے<br />
مختف حوالے سمنے آتے ہیں بک انسنی رویے بھی کھتے<br />
ہیں۔ غل نے اپنی اردو غزل میں بہت سی جگہوں ک استمل<br />
کی ہے۔ ی جگہیں کرداروں کے قول وفل کو واضح کرتی ہیں<br />
بھی ہیں کے مخصوص (Signifier)۔ان جگہوں ک جودال<br />
مدلول سے ہٹ کر ، اور مدلول بھی سمنے آتے ہیں۔ امرج<br />
سے کی واقیت ، تشریح و تبیر اور تہی میں کرآمد ثبت<br />
ہوسکتی ہے۔ اگے صحت میں غل کے ہں استمل ہونے<br />
والی جگہوں سے مت اہ مومت فراہ کرنے کی سی کی<br />
گئی ہے تک قری ک ان کے کرداروں کے مت ایک مخصوص<br />
روی بن سکے۔ ی بھی ک کرداروں کے افل کی تشریح ک عمل<br />
ہر بر نئے حوالوں سے متحرک رہے۔ جگہوں سے مت<br />
مومت کے حوالے سے بہت سے نئے مدلول دریفت ہوسکیں<br />
گے اور تشریح کے نئے امکن روشن ہوجئیں گے۔<br />
:آتش کدہ
85<br />
وہ مکن جہں آتش پرست آگ کی پوچ کرتے ہیں اور وہں کی<br />
آگ کبھی بجھنے نہیں دیتے ۔ اسے آگ ک گھر بھی کہ سکتے<br />
ہیں۔ مجز اا بہت گر مکن)( مولف’’ نو الغت ‘‘نے بھی یہی<br />
منی درج کئے ہیں جبک مولف ’’فرہنگ آصی ‘‘نے سند میں<br />
اسیر ک ی شر درج کی ہے<br />
بسک آتش شر روئے یر سے آ آ صف ہر آتشکدہ میں ا<br />
ہے عل آپ ک<br />
فیروز الغت کے مطب آتش خن اور آتش کن ہ منی ہیں<br />
اور ی آتش پرستوں کے مبد کے لئے استمل ہوتے<br />
ہیں)(’’فرہنگ آصی‘‘ میں آتش خن کے دو مہی سے آگ<br />
کی جگ وہ ط ی آل جومکن کے اندر جھڑوں میں آگ<br />
جالنے کے لئے مکن گر رکھنے کے لئے بنتے ہیں اور:)(<br />
آگ پرستوں کے ہں آگ رکھنے کی جگ مہی درج ہیں۔ )(’’<br />
آئین اردو‘‘ لغت میں آتش خن کو وہ مکن جہں پرسی لوگ<br />
آگ پوجتے ہیں جبک آتش کدہ وہ جگ جہں سردیوں میں تپنے<br />
کے لئے آگ جالتے ہیں ۔ )( منی درج کئے گئے ہیں ۔ اردو<br />
جمع انسئیکو پیڈیکے مطب ’’۔۔۔۔۔۔ وہ جگ جہں مقدس آگ<br />
رکھی جتی ہے۔ عموما ہر آتشکدہ ہشت پہو بنی جت ہے ۔ جس<br />
کے وسط میں آتش دان ہوت ہے۔ )( آتشکدے / آتش خنے کو<br />
ہمیش سے تہذیبی اہمیت حصل رہی ہے۔ سردیوں میں اکثر<br />
جگہوں پر االؤ روشن کرکے اس کے ارد گرد لوگ بیٹھ جتے
86<br />
ہیں اور مختف موضوعت پر گپ شپ کرتے ہیں۔ متوسط<br />
گھروں میں انگیٹھی جال کر ایک کمرے کو گر رکھ جت ہے ۔<br />
وہں گھر کے جم افراد بیٹھ کر آگ تپتے ہیں ، ستھ میں<br />
گتگو ک سس بھی چت رہتہے ۔ گویآتش خن اپنے تہذیبی<br />
حوالے رکھت ہے ستھ میں مل بیٹھنے کی عالمت بھی رہ ہے ۔<br />
مذہ زرتشت میں آگ کو مقدس سمجھ جت ہے۔ اس کی پوج<br />
کی جتی ہے اور آتشکدہ ان کی عبدت گہ ہے۔ ہندومذہ میں<br />
بھی آتش نمیں مق کی حمل ہے۔ غل نے لظ آتشکدہ بڑی<br />
عمدگی اور بلکل نئے منوں میں استمل کی ہے<br />
جری تھی اسد دا جگر سے مرے تحصیل<br />
آتشکدہ ، جگیر سمندر ) (ن ہوا تھ<br />
ایک دوسرے شر میں بھی آتشکدہ سے مراد آگ جنے کی<br />
جگ لی گئی ہے۔ عبدت س ے مت کوئی حوال موجود نہیں<br />
آتشکدہ ہے سین مراراز نہں سے<br />
اے وائے ! مرض اظہر میں آوے<br />
‘‘<br />
سینے ک مثل آتشکدہ ہون جہں کبھی آگ ٹھنڈی ن ہوتی ہو، کی<br />
عت’’ راز نہں موجو د ہے ۔ آدمی اپنے سینے میں بت چھپ<br />
نہیں سکت وہ چہت ہے اپنی بت کسی ن کسی سے کہ دے۔<br />
اردو شعری میں آتشکدہ بطور عبدت گہ کبھی نظ نہیں ہوا ۔
87<br />
اس کے ایسے بہت سے حوالے سمنے آئے ہیں جوشخصی<br />
کر کے ستھ ستھ وسی کی اقدارو روایت پر روشنی ڈالتے<br />
ہیں۔ اس ضمن میں چند مثلیں مالحظ ہوں<br />
سخن عش ن گوش دل بے ت میں ڈال *<br />
مت ی آتشکدہ اس قطرہ سیم میں ڈال)۷ ) سودا<br />
آگ جنے کی جگ ، کنی عش کی متواتر جنے والی آگ ۔ دل<br />
کو قطرہ سیم ک ن دی ہے۔ سیم کو کبھی قرار نہیں اوپر<br />
سے اسے آتشکدہ بن دی جئے ۔ ایسے میں جو صورتحل<br />
سمنے آئے گی اس ک تصور بھی لرزہ براندا کردیت ہے۔<br />
نوا حسن عی خں عبرت حضرت ابراہی کے حوال سے بت<br />
کرتے ہیں ۔ نر نمرود، گل و گزار ہوگئی تھی۔ دل آتشکدہ تھ<br />
جونہی وصل میسر آی گستن کی شکل اختیر کرگی۔ عبرت نے<br />
دلیل کے ستھ بت کی ہے ک آتشکدے ک گستن میں تبدیل ہون<br />
کوئی اچھنبے کی بت نہیں کیونک پہے ایس ہوچک ہے<br />
رشک خیل وہ گل خنداں نظر پڑا<br />
آتش کدے میں دل کے گستں نظر<br />
پڑا) (عبرت<br />
:آستن
88<br />
فرسی اس مذکر ہے چوکھٹ)( ڈیوڑھی،دروازہ، بزرگوں کے<br />
مزار ک دروازہ)( درگہ بدشہ کی برگہ ، بزرگ ک<br />
مقبرہ)( وغیرہ کے منوں میں استمل کرتے ہیں ۔ ی لظ<br />
روحنی ، رومنی اور غالمن احسست اجگر کرتہے ۔ ہمرے<br />
ہں زیدہ تر شیوخ اور محبو کی جئے رہئش کے لئے<br />
استمل ہوتہے۔’’ آستن‘‘اسی کروپ ہے اور ی لط شیوخ کی<br />
برگہ کے لئے صدیوں سے مستمل چال آت ہے۔ آستن شیخ ک<br />
ہوک محبو ک ، اپنے مخصوص تہذیبی حوالے رکھت ہے۔ ہر<br />
دو کے لئے محبت اور احترا کے جذبے کرفرم رہتے ہیں۔<br />
شیوخ کے آستنوں پر مختف امرج سے مت لوگ حضر<br />
ہوکر نذرانء عقیدت پیش کرتے ہیں۔ تمیز و امتیز کے سرے<br />
دروازے بند ہوجتے ہیں۔ بہمی محبت کے بہت سے روپ اور<br />
تون و امداد کے بہمی حوالے نظر آتے ہیں۔ مشرے میں<br />
وڈیرا‘‘ ک درج حصل کرنے والوں کو آستنے کے بہر خص و<br />
ع کے جوتے سیدھے کرتے دیکھ جسکت ہے، بغیر کسی<br />
مجبوری اور جبر کے ۔ وہ اسے اپنے لئے اعزاز خیل کرتے<br />
ہیں۔<br />
’’<br />
آستن محبو کی پوزیشن قطی مختف رہی ہے ۔ وہں کسی<br />
دوسرے ک وجود کی اس کے مت کوئی بت، سی ، واہم ی<br />
احسس بھی گراں گزرت ہے ۔ محبت اس آستن سے بھی وابست<br />
نظر آتی ہے ۔
89<br />
اردو غزل میں ی لظ مختف حوالوں سے نظ ہوت چال آت ہے۔<br />
غل کے ہں سنگ آستن بدلنے کے حوال سے محبو سے<br />
: وابست ایک رو یے کی نشندہی کی گئی ہے<br />
گھستے گھستے مٹ جت، آپ نے عبث بدال ننگ سجدہ سے<br />
میرے، سنگ آستں اپن<br />
ان لا یقین کے ہں دو آستنوں ک تقبی حوال پیش کی گی<br />
ہے۔ محبو ک آستن کس قدر محبو اورمتبر ہوت ہے۔ اس ک<br />
:اندازہ یقین کے اس شر سے بخوبی لگی جسکت ہے<br />
سریر سطنت سے آستن یر بہتر تھ مجھے ظل ہم سے سی<br />
ء دیوار بہتر تھ(<br />
) یقین<br />
میر صح کے ہں آستن سے محبت ، عقیدت اور احترا<br />
: وابست نظر آت ہے<br />
سجدہ اس آستں ک نہیں یوں ہوا نصی رگڑا ہے سرمین ء<br />
محرا روز وش (<br />
(میر<br />
:بزار<br />
فرسی اس مذکر، کروبر ، تجرت کی جگ ، نع ، می ، رون<br />
، رواج ، مم )(دوکنوں ک سس ، منڈی ، نرخ<br />
)بھؤ(سکھ ، بکری ، خریدوفروخت )( برسر ع ، جہں بت<br />
پھیل جئے وغیرہ ۔ کروبری حوال سے ’’بزار‘‘ شروع سے
90<br />
انسن کی متبر ضرورت رہ ہے ۔ بزار دراصل دا لگنے کی<br />
جگ ہے ۔ جہں کوئی بھی سودا ہوگ وہ بزار کے زمرے میں<br />
آئے گ۔ مختف امرج کے لوگ یہں متے ہیں۔ سودابزی کے<br />
ستھ ستھ زبنوں کے الظ، رویے، رواج، روایت وغیرہ ،<br />
ایک دوسرے کے ہں منتقل ہوتے ہیں۔ سمجی اقدار ، روایت<br />
اور مشرتی نظریت ک تصد بھی سمنے آت ہے۔<br />
لظ’’بزار ‘‘ سنتے ہی آنکھوں کے سمنے مختف نسوں،<br />
قبیوں اور جدازبنیں بولنے والے آنکھوں کے سمنے گھو<br />
جتے ہیں۔ مختف قس کی اشیء کی دوکنوں ک نقش آنکھوں<br />
کے سمنے ابھرنے لگت ہے ۔ یہں ہر شے مہنگے سستے<br />
داموں مل جتی ہے، بک جتی ہے ۔ اشی کی قدر و وقت ان کے<br />
استمل کی جگہوں پر ہوتی ہے۔ سستے پن اور بے وقتی ک<br />
احسس یہں پر ابھرت ہے۔ بض رویوں سے مت تحسین و<br />
آفرین اور بض کے مت حقرت جن لیتی ہے ۔ دھوک دہی ،<br />
بددینتی ، ہیر اپھیری اور کمینگی کے بہت سے پہو سمنے<br />
آتے ہیں۔ )( بزار میں نظریں لڑتی ہیں ، برسوں کے بچھڑے<br />
مل جتے ہیں۔ لہجوں ک تبدل ہوت ہے ،بہت کچھ بک جت ہے ،<br />
:چند مثلیں مالحظ ہوں<br />
سے جر نکردہ کی مرے عو خریدار ت گر ہے بزار تری بیع<br />
س ک ) )۷ قئ
91<br />
جنس دل کے وہ خریدار ہوئے تھے کس دن ی یوں ہی کوچ و<br />
بزار کی افواہیں ہیں (<br />
) شیت<br />
چندے یونہی ہے عش زلیخ کی گرکشش یوسف کو آج کل س ر<br />
بزار دیکھن ) ( مجروع<br />
تینوں شر بزار کے کسی ن کسی تہذیبی حوالے ، اصول اور<br />
رو یے کو واضح کررہے ہیں ۔ا غل کے ہں اس لظ ک<br />
:استمل دیکھئے<br />
اور بزار سے لے آئے اگر ٹوٹ گی سغر ج سے مراج سل<br />
اچھ ہے<br />
جہں بہت سری دوکنیں ہیں ان میں ایک برتنوں کی دوکن<br />
،جہں خریداری کی جتی ہے، جہں اشیء دستی رہتی ہیں۔<br />
غر تگر نموس ن ہو گر ہوس زر! کیوں شہد گل ب سے<br />
بزار میں آوے<br />
زرکی ہوس ’’نموس‘‘ تک کو بزار میں لے آتی ہے ۔ بزار<br />
ایسی جگ ہے جہں بولی لگتی ہے ۔ زیدہ بولی دینے واال<br />
خریدار ٹھہرت ہے ۔<br />
: ب<br />
فرسی اس مذکر، گزار ،چمن پھواڑی)(عمومی سنس میں<br />
اس سے وہ قط اراضی مرادلی جت ہے جہں پھولوں کے
92<br />
پودے لگئے جتے ہیں ۔ پھل دار درختوں کے ذخیرے کو بھی<br />
ب ک ن دی جت ہے ۔ اس سے آل اوالد ، بل بچے ، دنی ،<br />
خو آبد، برون ، ممور ، پرفزامنی بھی لئے جتے ہیں<br />
()<br />
ب کے لئے گستن ، گزار ، گشن ، چمن وغیرہ ایسے<br />
:دوسرے الظ بھی بولے جتے ہیں ۔بہر طور ب<br />
ا۔ آبدی کالزم اور لوازم رہے ہیں<br />
۔ نسیتی تسکین کذری رہتے ہیں<br />
ج۔ ذو جمل ک مظہر ہوتے ہیں<br />
د۔ محول کی بق کے ضمن ہوتے ہیں<br />
ھ۔ تہذیبی ضرورت رہے ہیں<br />
غل کے ہں ب اور اس کے مترادفت ک استمل پرلطف<br />
:منویت ک حمل ہے<br />
ب میں مجھ کو ن لے جؤورن مرے حل پر ہر ایک گل ترایک<br />
چش خوں فشں ہوجئے گ<br />
ہوتے ہیں۔ (Sensitive) ب سے متقت نہیت حسس *<br />
کوئی دنی میں مگر ب نہیں واعظ خد بھی ب ہے خیر آ وہوا<br />
ور سہی
93<br />
ب تزہ آ وہوا کے لئے اپن جوا نہیں رکھتے۔ ب دنی میں<br />
جنت سے ک نہیں ہوتے۔<br />
ب، پکر خقنی ی ڈرات ہے مجھے سیء شخ گل افی نظر<br />
آت ہے<br />
غال رسول مہر ، ڈاکٹر عبدالرحمن بجنوری کے حوال سے<br />
:لکھتے ہیں<br />
مغی عہد کے ب ویران پڑے ہیں ۔ش کے وقت شخوں ک ’’<br />
عکس سبزے پر بین سنپ کی طرح نظر<br />
آت ہے ۔ ی بھی ک نبتت نے دست انسنی کی قطع برید سے<br />
آزادی پکر ایک عجی آوارگی اختیر کرلی ہے<br />
(‘ ‘<br />
)<br />
اردو شعری میں ب مختف تہذیبی ضرورتوں کے حوال سے<br />
:استمل میں آی ہے<br />
تو ہو اور ب ہو اور زمزم کرن ببل تیری آواز سے جیتہوں ،<br />
ن مرن ببل)<br />
) تقی<br />
پھواڑی ، جہں پھولوں کے پودے ہوں<br />
کچھ دل ہی ب میں نہیں تنہ شکست دل ہر غنچ دیکھتہوں تو<br />
ہے گ شکست دل (<br />
) درد<br />
دنی ممورہ
94<br />
دل کو کی بندھے ہے گزار جہں سے ببل حسن اس ب ک اک<br />
روز خزاں ہووے گ ) ( قئ<br />
دنی ،جہں ،<br />
ہر س شر ا کے ہں ’’ب‘‘ مختف حوالوں سے وارد ہوا ہے ۔<br />
درد اور قئ نے بطور استرہ نظ کی ہے ۔ درد نے دنی کے<br />
رویوں کو واضح کی ہے ۔یہں دکھ دینے والوں کی کمی نہیں<br />
جبک قئ نے فن ک فس اجگر کی ہے ۔<br />
:گستن<br />
ی لظ ’’گل‘‘ کے ستھ ’’ستن‘‘ ک الحق بڑھنے سے تشکیل<br />
پی ہے، ینی پھولوں کی جگ۔ گوی ی لظ ایسے ب کے لئے<br />
مخصوص ہے جہں پھولدار پودے ہوں۔ اس ظرف مکن ، ب<br />
جہں پھول کھتے ہیں۔)( پھولوں سے بھرپور اور پھولدار<br />
مقمت انسنی مزاج پر خوشگوار اثر ات مرت کرنے کے ستھ<br />
ستھ صحت کی بہتری اور بحلی کے لئے نمیں حیثیت واہمیت<br />
کے حمل رہے ہیں۔ یہی نہیں غمی وخوشی کے حوال سے ان<br />
کی ہر چند ضرورت رہی ہے۔ اردو غزل میں اس ک مختف<br />
: حوالوں سے استمل رہہے<br />
حالت ، موسموں، سموی آفت وغیرہ رنگ میں بھنگ ڈالتے<br />
: رہتے ہیں
95<br />
گستن جہں کی دید کیجو چش عبرت سے ک ہر اک سروقد ہے<br />
ؔ(اس چمن میں نخل مت ک۷( ) )درد<br />
میرزا عالؤالدین آرزو کے نزدیک پھولوں کو ہتھ بھی لگن ،<br />
:گستن کی بربدی کے مترادف ہے<br />
لگئیں ہتھ بھی جھوٹوں تو یوں کہے ببل ک آج لوٹے ہے گل<br />
چیں ی گستں کیس (<br />
) آرزو<br />
:غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />
لے گئے خک میں ہ دا تمنئے نشط تو ہو اور آپ بصد<br />
گستں ہون<br />
(پھولو پھو)( ب ب ہوکر ، شدوخر رہو) <br />
مجھے ا دیکھ کر ابر ش آلودہ ید آی ک فرقت میں تری آتش<br />
برستی تھی گستں پر<br />
موس اور محول انسنی موڈکی پیروی کرتے ہیں ۔ غال رسول<br />
: مہر ک کہن ہے<br />
منظر کی دآلویزی بجئے خود کوئی خص اہمیت نہیں رکھتی ’’<br />
،بک س کچھ انسن کی دل کی کییت پر موقوف ہے۔<br />
اگر وہ خوش ہے تو غیر دلچسپ منظر سے بھی شدمنی کے<br />
اسب پیدا کرے گ۔ اگر وہ نخوش ، رنجیدہ اور مصیبت
96<br />
زدہ ہے تو بہتر سے بہتر منظر بھی اس کے لئے سوزش اور<br />
(جن کبعث ہوگ۔‘‘) <br />
: غل کے بد کروچے نے بھی تو یہی تھیوری پیش کی ہے<br />
اک نو بہر نز کو تکے ہے پھر نگہ چہرہ فرو مے سے ،<br />
گستں ک ئے ہوئے<br />
سرخی ، رنگینی )(سرخ رنگین )( خوبصورتی ، حسن ،<br />
رنگ رنگی ، حسن انسن کے اندر ہے ج بھی غیر فطری رکھ<br />
رکھؤ سے بہر آت ہے ، ی ازخود واضح ہوجتہے ۔<br />
:گشن<br />
ی لظ بھی ’’گل‘‘ کے ستھ ’’شن‘‘ کالحق بڑھنے سے ترکی<br />
پی ہے ۔ اس ظرف مکن ، ب(( منی مراد ہیں۔ لیکن گزار<br />
کی طرح ی بھی پھولوں والی جگ کے لئے مخصوص ہے۔ لغت<br />
سے ہٹ کر کنیاکوئی سے منوں میں استمل کی جسکت ہے ۔<br />
میر صح کے ہں پھولوں والی جگ کے منوں میں نظ ہوا<br />
ہے ۔<br />
گل شر سے بہ جئے گ گشن میں ہوکر آ س<br />
برقع سے گرنکال کہیں چہرا ترا مہت س( ) میر<br />
میر صح کے کہنے ک مط ی ہے ک انسنی حسن )ونزاکت<br />
) کے سمنے کوئی حسن )ونزاکت ) ٹھہر نہیں سکت ۔ ’’گشن<br />
‘‘
97<br />
کے ستھ حسن وابست کردی گی ہے ۔ گشن حسن ک منبع ہے<br />
لیکن انسنی حسن کے سمنے صر )پتل( ہوجت ہے۔<br />
بہر دا تھی ج دل پ، قئ عج سرسبز تھ گشن ہمر ا)(<br />
قئ<br />
قئ نے گشن سے سبزہ اور ہریلی منسک کی ہے ۔ ی انسنی<br />
صحت ومزاج کے لئے نمی ں حیثیت کی حمل رہی ہیں۔<br />
آفت کے خیل میں گشن حسن اور رنگ رنگی )کسی کی( کی<br />
آمجگہ ہے ۔ لیکن انسنی حسن پر حسد کرن ی ششدر رہ جن<br />
غیر فطری بت نہیں<br />
مت اس اداو نز سے گشن میں کرگزر ڈرت ہوں میں ، مبدا،<br />
کسی کی نظر لگے )۷<br />
) آفت<br />
:غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ فرمئیں<br />
گشن میں بندوبست برنگ دگر ہے آج<br />
قمری ک طو حقء بیرون در ہے آج<br />
گشن بمنی گستن )( محل ( ) برت گی ہے<br />
گشن کو تری صحبت از بسک خوش آئی ہے ہر غنچے کگل<br />
ہون آغوش کشئی ہے غل<br />
گستن ، ب ) ( انجمن ، بز محل
98<br />
اشخص کی صحبت قوموں کے مزاج رو یے اور روایت بدل<br />
کررکھ دیتی ہے۔تبع اذہن بوغت اختیر کرلیتے ہیں<br />
گزار:ی لظ بھی گل + زار ک مجموع ہے ۔ زار اس ظرف<br />
مکن کی عالمت ہے ۔ گل زار جہں پھول ہی پھول ہوں ۔)(<br />
پھیرے کی دوکن پر بہت سی قسموں کے پھول ہوتے ہیں لیکن<br />
اسے گزار ک ن نہیں دی جئے گ۔ وہ دوکن ہی کہالئے گی۔<br />
گزار سے مراد ایسی جگ / خط اراضی جہں پھولوں کے<br />
پودے اگئے گئے ہوں۔ پھول ہمیش سے سمجی ضرورت رہے<br />
ہیں۔ گستن ، گشن اور گزار در حقیقت ایک ہی قمش کے لظ<br />
ہیں ۔ اردو غزل میں گزار ک استمل مختف سمجی اور انسنی<br />
رویوں سے پیوست نظر آتہے ۔ مثالا<br />
ہوا زیب بدن گرو تمہرا خ جس دن سے<br />
ن دیکھ وہ زمنے میں کسی گزار میں صورت ( ) چندا<br />
انسنی خ رنگ رنگ پھولوں کے حسن اور خوشبو سے کہیں<br />
بہتر ہوت ہے ۔ پھول اپنے حسن اور خوشبو کے حوال سے<br />
متثر کرتے ہیں۔ لوگوں کو قری آنے کی دعوت دیتے ہیں ۔بین<br />
ہی انسنی حسن اور خ کی صورت ہوتی ہے۔ انسن میں ان<br />
دونوں عنصر کہون گزار کی منند ہوت ہے ۔<br />
:گزار
99<br />
پھن پھولن ،پنپن، سک رہن<br />
اس قدر افسردہ دل کیوں ان دنوں ہے آفت<br />
دیکھ کر ہوت ہے تجھ کو تنگ ، دل گزار ک ) ( آفت<br />
محل ، انجمن ، دنی ، احب ، قدردان<br />
زمنے ک عمومی چن ہے ک وہ سکھ میں ستھ دیت ہے۔ دکھ<br />
اور افسردگی میں دل تنگ کرت ہے ۔پھول اور پھولدار پودے<br />
خوشگوار موڈ پسند کرتے ہیں ۔ اسی میں ان کے پھنے پھولنے<br />
ک راز مخی ہوت ہے۔<br />
:غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />
سئے کی طرح ستھ پھر یں سرو و صنوبر تواس قد دلکش<br />
سے جو گزار میں آوے<br />
سرو وصنوبر سے واضح ہورہ ہے ک گزار سے پھولوں<br />
کخطء اراضی مراد ہے۔گزار میں )شخصی (بند قمتی متبر و<br />
:مزز ٹھہراتی ہے۔ غال رسول مہر لکھتے ہیں<br />
محض بندی قمت کوئی خوبی نہیں ، قداتن ہی بند ہون چہئے ’’<br />
جتن ک موازنیت کے بعث دل کو لبھئے ،<br />
(نری بند قمتی بض اوقت نزیب بن جتی ہے ۔ ( <br />
چمن: ی لظ بھی<br />
’’ب‘‘ گروپ سے مت ہے۔ اردو شعری
100<br />
’’<br />
:میں اس لظ ک بڑا ع استمل متہے<br />
اس نزنین دہن سے حرف اس ادا سے نکال گوی ک غنچء گل<br />
صحن چمن میں چٹک<br />
خوبصورت ادائیگی صحن چمن میں غنچء گل کے چٹکنے سے<br />
کسی طرح ک نہیں ۔ لہج اعتمد بحل کرتہے ۔غط لہج<br />
جھگڑے ک سب بن سکت ہے ۔ بے مزگی کی صورت نکل<br />
سکتی ہے ۔ کرخت اور کھردرا انداز تک بے وقر کرکے رکھ<br />
دیت ہے ۔ غنچے ک چٹکن اپنے دامن میں بے پنہ حسن رکھت<br />
ہے ۔<br />
کسی آنگن<br />
: دیتی ہے<br />
‘‘<br />
میں جوانی ، زندگی کے ذائقے ہی بدل کر رکھ<br />
مرغن چمن کے چہچہے ہیں اور کبک دری کے قہقہے ہیں<br />
) مجروح (<br />
مرغن چمن کے چہچہوں ک جواز۔۔ہریلی ۔۔ پھول ۔۔ پھل<br />
ہیں ۔ مجروح نے چمن کو ب کے منوں میں اندراج کی ہے۔<br />
:ا غل کے ہں اس لظ کی کرفرمئی مالحظ ہو<br />
لطفت بے کثفت جوہ پیدا کرنہیں سکتی چمن زنگر آئین بد<br />
بہری ک<br />
چمن:گبن و اشجر و برگ و بر)( اظہر لطفت)۷(
101<br />
(بدبہری کے اظہر ک وسی (<br />
ہے جوش گل بہر میں یں تک ک ہر طرف اڑتے ہوئے الجھتے<br />
ہیں مر چمن کے پنوء غل<br />
چمن ، جہں بہت سرے درخت ہوں اوران کی بہت سی شخیں<br />
ادھرادھربکھری ہوئی ہوں ک ببل کو پرواز میں دشواری<br />
محسوس ہوتی ہو۔ بے ترتیبی حرکت میں خل ک سب بنتی ہے۔<br />
بہتت نمت سہی لیکن اس ک ترتی میں الن اور ضروری قطر<br />
برید حرکت میں دشواری ک موج نہیں بنتی ۔ پنجبی مثل<br />
مروف ہے ’’پن س کو آت ہے لیکن ’’ٹمکن‘‘ کوئی کوئی<br />
جنت ہے۔ چمن کی خوبی تو ہر کوئی چہت ہے لیکن پودوں کی<br />
دیکھ بھل ، توازن ، سیمٹری قئ کرکے حظ فراہ کرن کوئی<br />
کوئی جنت ہے ۔میسر کی بہتت ، سیقے کی محتج ہے جبک<br />
سیق ، توازن اور سٹمری کضمن ہوت ہے ۔<br />
:بت خن<br />
فرسی اس مذکر۔ بت رکھنے کی جگ ، مندر ، شوال ،<br />
شیودوارہ )( بتکدہ ، صن کدہ ، مورتی پوج کی جگ<br />
)(انسن نے اپنے محفظ ، مون ، نجت دہندہ ، پوجیور کو<br />
مجس اور چش بخود دیکھنے کی خواہش ہمیش کی ہے۔ دکھ ،<br />
تکیف اور مصیبت میں ان سے مدد چہی ہے ۔ دیوی دیوتؤں<br />
کے ستھ بھے اور انسن دوستوں کے بت بن کر انہیں احترا
102<br />
دی گی ہے ۔ ان کی ید میں بت گھر بنئے گئے ہیں ۔ یہں تک ک<br />
کب کو بھی بت گھر بن دی گی ۔ یہی وج ہے ک بت اوربت<br />
خنے انسنی تہذیبوں ک محورو مرکز رہے ہیں ۔ مذہبی اشخص<br />
کی تصویر اورمجسموں کاحترا عیسئیوں اور مسمنوں کے<br />
(ہں بھی پی جت ہے ۔) <br />
جبرواستبدادسے مت قوتیں، انسن اور انسنیت سے برسر<br />
پیکر رہی ہیں۔کچھ لوگ ان قوتوں کے سمنے ہمیش جھکے<br />
اور انہیں اپنی قسمت کملک ووارث سمجھتے چے آئے ہیں<br />
جبک کچھ لوگ ان قوتوں سے نبردآزم رہے ہیں۔ اس جنگ کے<br />
فتحین کوبھی عزت و احترا دی گی ہے ۔ گوی دونوں ، منی<br />
اور مثبت قوتیں طقت کی عالمت ٹھہر کر پوجیور کے درجے پر<br />
فئز رہی ہیں۔ مہرین بشریت ک کہنہے ک فرد کی شخصیت<br />
پیدائشی قوتوں کے زیر اثر نہیں بک مشرتی حالت کے<br />
نتیجے میں تشکیل پتی ہے۔ )(یہی وج ہے ک ’’بت‘‘<br />
بہت بڑا مشرتی حوال رہے ہیں۔ بض کو ان کے عمدہ<br />
کردار)( اور بض کوجبری)( عزت دینے پر انسن مجبور<br />
ہ ہے ۔<br />
طوائف گہ اوربزار حسن کو بھی غل<br />
:ہیں<br />
’’بتکدہ<br />
‘‘کن دیتے<br />
)(<br />
ش ہوئی پھر انجمن رخشندہ ک منظر کھال اس تکف سے گوی
103<br />
بتکدے ک درکھال<br />
اردوشعری میں<br />
’’بت خن‘‘<br />
کہیں عش حقیقی ہے کہیں عش مجزی ہے<br />
ع استمل ک لظ رہ ہے ۔مثالا<br />
کوئی مسجد بنت ہے کہیں بنت ہے بت خن( ) شریں<br />
: بت خنے ‘‘ ک استمل بطور پوج گہ ہو اہے ’’<br />
چش اہل قب میں آج اس نے کی جوں سرم ج<br />
حیف ایس شخص جوخک دربت خن تھ ) )۷ سودا<br />
مجزی اور غیرحقیقی پوجگہ<br />
مسجد میں بتکدے میں کیس میں دیر میں<br />
پھرتے تری تالش میں ہ چر سو رہے ( ) شیدا<br />
بت کدہ ، بیت الصن ، صن خن ، ’’بت خن<br />
:ہیں<br />
لا رے کی عش بتں میں ہے رسئی<br />
ی کب ء دل اپن صن خن ہوا ہے )( ذک <br />
‘‘<br />
کے مترادف الظ<br />
کسی شخص ک بطن جودنیوی حوالوں سے لبریز رہ ہو۔<br />
کفر ہمرے دل کی ن پوچھ اپنے عش میں بیت الحرا تھ سو<br />
(وہ بیت الض ہوا (
104<br />
’’<br />
:شیخ تضل حسین عزیز ’’آستن صن‘‘ کن دے رہے ہیں<br />
دیر وحر سے ک بھال اس کو کی رہے جس کک آستن صن<br />
سجدہ گہ ہو ( ) عزیز<br />
محبو ک آستن عش کی سجدہ گہ رہ ہے<br />
:غل کے ہں لظ بت خنے ک استمل مالحظ ہو<br />
وفداری بشرط استواری اصل ایمں ہے مرے بت خنے میں تو<br />
کبے میں گڑو برہمن کو<br />
یقین استواری کن ہے ۔ کبھی ادھر کبھی ادھر ایسوں کو عہد<br />
جدید لوٹے‘‘ کن دیت ہے بت خن بتوں کے رکھنے کی جگ<br />
کوکہ جت رہ ہے ۔ ی لظ مندر، شوال ، دیر، شیودوارہ کے<br />
لئے بوال جتہے ۔بت خن سے وابست روایت تہذیبی حوالوں<br />
سے جڑی رہی ہیں اور ان کے اثرات ندانست بت شکنوں کے<br />
ہں بھی منتقل ہوئے ہیں۔<br />
:بیبں<br />
فرسی اس مذکر، ریگستن ، جنگل ، ویران ، اجڑ ، جہں<br />
(کوسوں تک پنی اور درخت ن ہوں) <br />
: عش اوربیبں الز و مزو حیثیت کے حمل ہیں۔وہ اس لئے<br />
ا۔ عش میں ج بھی وحشت الح ہوگی تو وحشی )عش )
105<br />
ویرانے کی طرح دوڑے گ۔<br />
۔ عش ویرانی چہت ہے تک عش اور مشو بال خوف مل<br />
سکیں اوربتی ں کرسکیں۔<br />
:غل کے ہں لظ’’بیبں‘‘ ک استمل مالحظ ہو<br />
گھر ہمرا ، جون روتے بھی تو ویراں ہوت بحر گر بحر ن ہوت<br />
توبیبں ہوت<br />
جہں پنی دستی ن ہو، ویران *<br />
میر صح جنوں کو بیبن ک ن دے رہے ہیں ۔بیبں ہولنک<br />
وست ویرانی کحمل ہوت ہے ۔ خوف اس سے وابست ہوت ہے<br />
جنون کی حد پیمنوں سے بال ہوتی ہے ۔ بقدر ضرورت<br />
حالت)ویرانی( اور وست میسر ن آنے ک خوف اور خدش رہت<br />
ہے۔ ان امور کے پیش نظر میر صح نے ’’بیبں جیون ‘‘کی<br />
: ترکی جمئی ہے<br />
میں صیدر میدہ ہوں بیبن جنون ک رہت ہے مراموج وحشت ،<br />
مراسی (<br />
) میر<br />
شکی جاللی یس کے ستھ بیبن کرشت جوڑتے ہیں یس<br />
بیبن سے مم ثل ہوتی ہے ۔ یس کی حلت میں امید کے<br />
دروازے بند ہوجتے ہیں کسی حوال سے بت بنتی نظر نہیں آتی<br />
تزہ کوئی ردائے ش ابر میں ن تھ بیٹھ تھ میں اداس بیبن
106<br />
یس میں )( شک ی<br />
کسی بھی نوعیت ک جنون سوچ کے دروازے بند کردیت ہے ۔ ی<br />
س اداس کردیتی ہے ۔ ہر دوصورتیں مشرتی جمود کسب بنتی<br />
ہیں ۔ مشرتی جمود تخی و تحقی کے لئے س قتل سے ک<br />
نہیں ہوت۔ جنوں ہوک یس مثل بیبن ( بے آبد، ویران بنجر،<br />
تخی وتحقی سے مذور( ہوتے ہیں۔<br />
دشت: فرسی اس مذکر: بیبن ، صحرا ، جنگل ،میدان )(<br />
ویران ، شیتگی کٹھکن ، اردو شعری میں ی لظ مختف<br />
مہی کے ستھ نظ ہوا ہے ۔ حت اور قت نے اسے ویران<br />
: اور بیبن کے منوں میں بندھ ہے<br />
ہ دوانوں کو، بس ہے پوشش سے دامن دشت وچدرمہت<br />
) قئ (<br />
ہوامجنوں کے ح میں دشت گزار کی ہے عش کے ٹیسونے<br />
بن سرخ )۷<br />
) حت<br />
ا غل کے ہں اس لظ کے استمل مالحظ ہو<br />
یک قد و حشت سے درس دفتر امکں کھال جہ ، اجزائے<br />
دوعل دشت ک شیراز تھ<br />
وحشت اور دشت ایک دوسرے کے لئے الزم کی حیثیت رکھتے<br />
ہیں ۔ وحشت کی صورت میں دشت کی ضرورت ہوگی۔ جنون
107<br />
ووحشت امکن کے دروازے کھولتے ہیں۔ آبدی میں رہتے<br />
ہوئے سوچ کو یکسوئی میسر نہیں آسکے گی ۔ ی دشت میں ہی<br />
ممکن ہے ۔<br />
:صحرا<br />
عربی اس مذکر۔ جنگل ، بیبن)( میدان ، جہں درخت وغیرہ<br />
کچھ ن ہوں، ویران ، ریگستن )( تنگ جگ جہں گھٹن ہو۔<br />
غل نے مجنوں کے حوال سے صحرا سے بیبن منی مراد<br />
:لئے ہیں<br />
جز قیس اور کوئی ن آی بروئے کر صحرا مگر ب تنگی چش<br />
حسود تھ<br />
صحرا وسیع و کشدہ ویران ہوت ہے ۔ بقول غل اسے کوئی<br />
سر نہیں کرسکت ۔ ی اعزاز صرف مجنوں کو حصل ہوا ہے ۔<br />
ع روایت کے مطب اس کی سری عمر بیبن کی خک<br />
چھننے میں بسر ہوئی ۔)۷(۔ صحرا گردی عش ک الزم رہ<br />
ہے ۔<br />
: شیت صحرا سے پر آشو ویران مق مراد لیتے ہیں<br />
گؤں بھی ہ کو غنیمت ہے ک آبدی تو ہے آئے ہیں ہ پر<br />
آشو صحرا دیکھ کر )۷<br />
’’<br />
) شیت<br />
بیدل حیدری ویرانی ، خشکی ، پشیمنی ، بدحلی وغیرہ کے
108<br />
:منوں میں نظ کرتے ہیں<br />
بد ل ی آنکھ کے صحرا کو کی ہوا کیوں ڈالتے نہیں ہیں بگولے<br />
دھمل ، سوچ )۷<br />
) بیدل<br />
حت نے صحرا سے سبزہ گہ ، جہں ہر یلی ہو منی مراد لئے<br />
:ہیں<br />
میں چل سیر کر ابر و ہوا ہے ہو اہے کوہ و صحرا جبج<br />
سبز)۷ ) حت<br />
جنگل: فرسی اس مذکر۔ بیبن ، جھڑی ،بن، نخستن، صحرا،<br />
میدان ، ریگستن ، بنجر ، افتدہ زمین ، ویران جگ،<br />
(چراگہ، بدشہی شکر گہ صید گہ) ۷<br />
حت نے بے آبد جگ جبک چندا نے چوپیوں کی چراگہ ،منی<br />
:مراد لئے ہیں<br />
وے پری رویں جنھی ں ڈھونڈے تھے ہ جنگل کے بیچ<br />
بد مدت کے یک یک آج پئیں ب میں )۷ ) حت <br />
رہیں کیونک بستی میں اس عش کے ہ جو آہو کوجنگل سے<br />
ؔ(ر دیکھتے ہیں )۷ ) ( چندا<br />
غل نے جنگل کوبیبن ، دشت اور صحرا کے منوں میں<br />
: استمل کی ہے
109<br />
ہر اک مکن کو ہے مکین سے شرف اسد مجنوں جو مرگی ہے<br />
تو جنگل اداس ہے<br />
بیبن ، دشت ، صحرا،جنگل اورویران وحشت پیدا کرنے والے<br />
الظ ہیں ۔ قدرتی ی پھر انسن کی اپنی تیر کردہ آفت انسنی<br />
تبہی ک موج رہی ہیں۔ طقتور طبقے ، بیمریں ی پھر سموی<br />
آفت، آبدیوں کو ویرانوں میں بدلتی رہتی ہیں۔بہر طور ی الظ<br />
سمعت پر نگوار گزرتے ہیں۔ سمعت ان سے جڑی تخی<br />
برداشت نہیں کرتی۔ ان حقئ کے بوجود عش، زاہد حضرات<br />
اور تدبر وفکر سے مت لوگوں کو ی جگہیں خوش آتی رہی<br />
ہیں ۔ ان مقمت پر موجود آثر، مختف حوالوں سے مت امور<br />
کی گھتیں کھولتے ہیں ۔ عب رت ی پھر دلیل جہد بن جتے ہیں۔<br />
جنت<br />
جنت: لظ جنت، درحقیت بد از مرگ ایک مستقل ٹھکنے / گھر<br />
کے لئے مستمل ہے۔ اس کے حسن اور آسودگی ک سن کر<br />
آدمی اپنے زمینی گھر کو جنت نظیر بننے کی سی کرت ہے۔<br />
لظ جنت ایک پرسکون ، پرراحت اور پرآسئش گھر ک تصور<br />
دیت ہے۔ انسن اس کے حصول کے لئے زیدہ سے زیدہ نیکیں<br />
کمنے کی کوشش کرت ہے۔ سخوت اور عبدت و ریضت سے<br />
بھی ک لیت ہے۔<br />
قرآن مجید اور دیگر مذہبی کت میں بھی بد از مرگ اچھے
110<br />
کرموں کے ص میں عطء ہونے والے اس بے مثل گھر کنقش<br />
: مت ہے<br />
(جنت وہ بغت)۷۷( ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ( ۷ *<br />
(اس ب کی وست ست آسمن اور زمین کے برابر ہے ( ۷ *<br />
(ی امن اور چین ک گھر ہے ( *<br />
(ی گھر مستقل ہوگ) * <br />
(وہں آزادی ہوگی) * <br />
(آسئش ہوگی) * <br />
(میوے سدا بہرہوں گے ۔ چھؤں بھی میسر ہوگی) * <br />
(ی نہل کردینے واال گھر ہوگ) * <br />
ی گھر بڑا عمدہ اور اس میں کسی قس کی تکیف اوررنج ن *<br />
(ہوگ) <br />
یہں جھروکے ہوں گے ، ضیفتوں ک اہتم ہوگ۔ پھل ،عزت *<br />
(اور )ہر( نمت میسر ہوگی) ۷<br />
(اونچے محل اوربال خنے میسر ہوں گے) * <br />
گوی جنت ہر حوال سے مثلی ہوگ۔ وہں کسی قس ک رنج اور<br />
دکھ ن ہوگ بک ہر نوع کی سہولت میسر ہوگی۔ جنت میں انسن
111<br />
کو کسی دوسرے پر انحصر نہیں کرن پڑے گجبک زمین پر<br />
:بقول روجرز<br />
ضروریت کی تسکین کے لئے انسن کودوسروں پر انحصر ’’<br />
کرن پڑت ہے اوراسے مشرتی رس ورواج اور اقدار<br />
کی پبندی کرن پڑتی ہے<br />
) ‘‘۔)<br />
غل نے جنت کمختف حوالوں سے ذکر کی ہے ۔ ہر برنئی<br />
: منویت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے<br />
ہ کو مو ہے جنت کی حقیقت لیکن دل کے خوش رکھنے کو<br />
غل ی خیل اچھ ہے<br />
آغ بقر:<br />
نفہموں کے لئے ایک سبز ب<br />
( ‘‘<br />
’’ )<br />
شداں بگرامی :<br />
ندانوں ک گھر‘‘)<br />
’’<br />
)<br />
غال رسول<br />
مہر:<br />
دل خوش رکھنے ک ذری<br />
( ‘‘<br />
’’<br />
)<br />
: مترادفت جنت ک تذکرہ بھی کال غل میں مت ہے<br />
:بہشت<br />
فرسی اس مونث ، جنت، فردوس ، ب، عیش آرا ک مق<br />
()<br />
سنتے ہیں جو بہشت کی تریف س درست لیکن خدا کرے وہ<br />
ترا جو ہ گہ ہو
112<br />
آغ بقر:<br />
جہں محبو ک جوہ نصی<br />
ہوگ‘‘ (<br />
’’ )<br />
غال رسول مہر<br />
آئے)<br />
’’<br />
)<br />
وہ مق جہں محبو ک دیدار میسر<br />
(خد: عربی اس مونث، جنت، بہشت ، فردوس ( <br />
کیہی رضوان سے لڑائی ہو گی گھر ترا خد میں گرید آی<br />
‘‘ ( ۷ ’’ب آغ بقر:<br />
)<br />
غال رسول مہر:<br />
دریچ ب<br />
( ‘‘ ’’<br />
)<br />
شداں بگرامی :<br />
ن‘‘)<br />
’’<br />
)<br />
آٹھ طبقت بہشت میں سے ایک طبق ک<br />
تصور محبو ، پرآسئش مق ، خوبصورت جگ ، محبو کے<br />
گھر سے ک تر اورجہں محبو کی عد موجودگی کے بعث<br />
بے چینی اور بیقراری ہوگی۔<br />
فردوس :عربی اس مذکر ۔ ب ، گشن ، بہشت ، جنت، بینکٹھ ،<br />
(بہشت ک اعیٰ طبق) <br />
لطف خرا سقی وذو صدائے چنگ ی جنت نگہ وہ فردو س<br />
گوش ہے<br />
میٹھی ، پرکیف ، پرسرور<br />
:ب رضوان
113<br />
وہ بہشتی ب جس کدربن نگران رضواں ہے<br />
ستئش گرہے زاہد اس قدر جس ب رضواں ک وہ اک گدست<br />
ہے ہ بے خودوں کے ط نیسں ک غل<br />
ب رضوان جنت کے کسی ایک حصے ک ن ہے ۔جنت کے<br />
دوسرے حصوں ک ذکر بھی غل کے ہں مت ہے مثالا حوض<br />
کوثر جس کے سقی جن امیر ہوں گے۔<br />
کل کے لئے کر آج ن خست شرا میں ی سوئے ظن ہے سقی<br />
کوثر کے ب میں<br />
کوثر ن ایک نہر بہشت میں اس ک پنی دودھ سے سید اور<br />
(شہد سے میٹھ (<br />
(حوض کوثر ،خیر کثیر ( <br />
(بے شمر خوبیں ( <br />
(اس پنی کو جو ایک مرتب پیئے گ پیس نہیں لگے گی ( <br />
(ن حوض ست ک در آخرت خواہد بود ( <br />
:غل نے بھی کوثر سے مراد حوض ہی لی ہے<br />
: غل کے ایک شر میں ب ار ک ذکر آت ہے<br />
جہں تیر ا نقش قد دیکھتے ہیں خیبں خیبں ار دیک ھتے ہیں
114<br />
ار: عربی اس مذکر ۔بہشت ،جنت ،شداد کی بنئی ہوئی بہشت ک<br />
ن )( ایک شہر ک ن جو شداد سے منسو تھ اور وہی<br />
اس ک شہرۂ آف ب بتی جت تھ ۔ا ی لظ مط بہشت کے<br />
لئے مستمل ہے۔ )۷( ب جنت )( محبو ک ہر نقش<br />
قد(ا( یوں جیسے پھولوں کی کیری ہو (<br />
)<br />
اردو شعری میں اس خوبصورت مق ک مختف حوالوں سے<br />
:ذکر مت ہے<br />
تیرا ن ہر د کوئی لیوت ٹھکن جنت بیچ اوس دیوت )(<br />
اسمعیل امروہوی<br />
خوبصورت ٹھکن / گھر ،ص ء عبدت ،اجر ،ان<br />
ب بہشت آنکھوں سے ا گر گی مرے دل میں بس وہ سبزخط<br />
روئے یر ہے ( ) چندا<br />
ہرا بھرا سبز ب، نہیت خوبصورت ب ،بہشت ک سبزہ مگر خط<br />
روئے یر سے ک تر<br />
اوسی وقت بھیج خدا پک نے بہشتں تے حوراں ایحل منے<br />
( ) اسمعیل امروہوی<br />
بہشتں ،جمع بہشت ۔وہ جگ جہں خوبصورت عورتیں اقمت<br />
رکھتی ہیں ۔<br />
کی ڈھونڈتی ہے قو ،آنکھوں میں قو کی خد بریں ہے طبق
115<br />
اسل جحی ک ) ( شیت<br />
خد ،<br />
حسین سپن ،خوش فہمی ،مٹی سے بنے انسن ک سپن<br />
ہں ط گر جنں آؤ درحضرت پر ی مکں وہ ہے جسے خد<br />
بن کہتے ہیں ( ) مجروح<br />
: در حضور ،کنیت اسال<br />
سکن کو کو ترے ک ہے تمشے ک دمنح آئے فردوس بھی چل<br />
کر ن ادھرکو جھنک (<br />
) میر<br />
‘<br />
محبو کے کوچے کو ’’فردوس ‘پر تر جیح دی جرہی ہے ک<br />
ی جزبیت ،حسن و جمل ،ت وغیرہ کے حوال سے بر تر<br />
ہے۔فردوس کے مت پڑھنے سننے میں آت ہے جبک محبو<br />
ک کوچ دیکھنے میں آرہ ہے ۔لوگ اس کوچے کے مت اظہر<br />
خیل کرتے ہیں ۔اس کی جزبیت اور خوبصورتی پر کہتے ہیں<br />
۔فردوس سننے کی چیز ہے جبک ی دیکھنے اور سننے سے<br />
عالق رکھتی ہے۔<br />
ٍ تمہرے روض جنت نشں کے جو ک دربں ہیں<br />
رکھے ہیں حک رضواں ،حضرت خواج مین الدیں ۷( (آفت<br />
رضوان جو جنت کے ایک ب ک دربں ہے اس پر زمین بسی
116<br />
،لا کے ولی ک حک چت ہے اور اس ک روض جنت نشں ہے ۔<br />
روضے کو جنت نشں قرار دے کر رضوان )موکل (کی دربنی ک<br />
جواز آفت نے بڑی خوبی سے نکال ہے ۔<br />
ہے جو چش تر بہر ابن عی ب از چشم آ کوثر ہے وہ<br />
( ) قئ چند پوری<br />
قئ چند پوری نے حسین کے غ میں بہتی آنکھ کو چشم آ<br />
کوثر قرار دی ہے۔یقینوہ آنکھ جوئے کوثر کو بہت پیچھے<br />
چھوڑ جتی ہے۔<br />
گل گشت دو عل سے ہو کیوں کر وہ تسی زائر ہو جو کوئی<br />
ترے کوچے کے ار ک ) ( قئ چند پوری<br />
قئ رسلت ﷺکے کوچ کو ار ک ن دیتے ہیں ۔رسلت م<br />
ﷺ کے کوچے ک زائر گل گشت دو عل میں اطمینن<br />
محسوس نہیں کرت ۔ قبی تسی ک جو ذائق وہں ہے یہں ک<br />
میسر آت ہے ۔<br />
جنت ک حسن اور آسیش متثر کر ت ہے ۔شداد اس متثر ہوا ۔<br />
اس نے ب بنوای ۔انسن اپنے زمینی گھر کے لئے ایسی ہی<br />
صورتوں ک متمنی رہ ہے ۔کبھی گھر کے اند ر اور گھر کے<br />
بہر سبزے سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کر ت ہے ۔شہروں<br />
کو بغت سے آراست کرتہے۔ حسن و آرائش انسن کی نسیتی
117<br />
کمزوری ہے۔ وہ سنی سنئی جنت کے لوازمت جمع کرنے کی<br />
سی و جہد کرت چال آی ہے۔حسن و آرائش موڈ پر اثر انداز<br />
ہوتے ہیں ۔موڈ پر رویے اور رویوں پر تہذیبی روایت اٹھتی ہیں<br />
۔جنت کے حوال سے ان عنصر کو تہذیبوں کی رگوں میں رواں<br />
دیکھ جسکت ہے ۔حسن اور آرائش و آسودگی جنت ہی ک تو پر<br />
ہیں ۔<br />
:خنقہ<br />
عربی اس مونث ۔خنق بھی لکھنے میں آت ہے۔درویشو ں اور<br />
مشئخ کے رہنے کی جگ صوم کسی درویش ی پیر ک مقبرہ<br />
بوج شہ جئے بمنی گہ تبدل قہ شہ، بمنی خن )(<br />
عظمت مزار فقرا کے منی ہیں )( خنقہیں ہمیش سے قبل<br />
: احترا رہی ہیں مخصوص مسلک سے مت لوگ یہں سے<br />
۔روحنی آسودگی پنے کی توقع رکھتے ہیں(<br />
۔ بطنی تربیت کی امید رکھتے ہیں(<br />
۔حج ت روی ک منبع خیل کرتے ہیں (<br />
خنقہوں ک اسالمی مشروں میں سیسی کردار بھی رہ ہے<br />
۔خنقہی نظریت مشروں میں کبھی بلواسط اور کبھی<br />
بالواسط پھے پھولے ہیں اور ان ک انسنی کر دار پر اثر مرت<br />
ہوا ہے ۔مخصوص پہنوے دیکھنے کو متے ہیں ۔ایسی صورت
118<br />
خنقہی رسومت کی عالمت رہی ہیں ۔خنقہیں صح و آتشی ک<br />
سرچشم رہی ہیں ۔اتحد و یکجہتی کی عالمت بھی قرار پتی ہیں<br />
۔مسجد کچر سے ان ک تصد اور بیر رہ ہے ۔مولوی کے لئے<br />
خنقہوں سے مت لوگ کبھی گوارا نہیں رہے۔ مولوی کی<br />
کوشش کے بوجود خنقہی کچر کو فرو حصل ہوا ہے۔<br />
غل نے میکدے کو مسجد ،مدرس اور خنقہ کے برابر ال<br />
کھڑا کی ہے۔ میکدہ بطور کنی استمل میں آی ہے ۔شر<br />
:مالحظ ہو<br />
ج میکدہ چھٹ ،تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو ،مدرس<br />
ہو، کوئی خنقہ ہو<br />
ی لظ اردو اور فرسی شعری میں استمل ہوتآی ہے ۔مثالا<br />
دیر میں کبے گی میں خنق سے ا کی بر راہ سے میخنے<br />
کی اس راہ میں کچھ پھیر تھ (<br />
) میر<br />
خنق خلی شدو صوفی بمند گرداز رخت آں مسفری فشند<br />
رو موالن ) (<br />
من ک گوش ء میخن خنقہ منست دعئے پیر مغن)(ورد<br />
صبح گہ منست) (حفظ شرازی<br />
: حجرہ<br />
حجرہ ،عبدت ،تی و تر بیت کے عالوہ مولوی صح کی نشت
119<br />
گہ کے منوں میں استمل ہوت ہے ۔ی عربی زبن ک لظ ہے۔<br />
اس کے لغوی منی کوٹھری ،مسجد کی کوٹھری ،وہ خوت خن<br />
جس میں بیٹھ کر عبدت کریں ۔)(غرف(( وغیرہ ہیں<br />
۔گوی ی لظ اسالمی تہذی میں بھرپور منویت ک حمل رہ ہے۔<br />
اس کے متدد حوالے رہے ہیں ۔مثالا<br />
ا( مشئخ و عرف حضرات کے کمرۂ ریضت کے لئے استمل<br />
ہوت رہ ہے<br />
( حجرے میں بیٹھ کر عمء سے طبء تی حصل کرتے<br />
رہے ہیں<br />
ج( عمء تنہئی میں یہں مطل کرتے ہیں<br />
د( دنی بیزار حضرات اور عش ک تنگ و تریک کمرہ حجرہ<br />
کہالی ہے<br />
ھ( مولوی صحبن اسے استراحت کے لئے استمل میں التے<br />
ہیں<br />
و( بد فی کے لحظ سے حجرہ بد ن بھی ہے<br />
بہر طور ی مق تقدس م ہے۔ موالن رو کے ہں اسے کمرہ<br />
:کے منوں میں استمل کی گی ہے<br />
رخت از حجرہ بروں آور داو ت بجزبندندآں ہمراہ جو )(<br />
موالنرو
120<br />
اس نے حجرے سے سمن بہر نکالتک وہ ستھیوں کو تالش (<br />
(کرنے والے )صوفی( گدھے پر الدیں<br />
غل کے ہں اس لظ ک استمل دیکھئے ۔<br />
ہنوز ،اک پر تو نقش خیل یر بقی ہے دل افسردہ ، گوی حجرہ<br />
ہے یوسف کے زنداں ک<br />
غل نے ’’حجرہ<br />
تمیح ٹھہراتہے<br />
‘‘<br />
بطور مشب ب<br />
(شداں بگرامی: چھوٹ کمرہ کوٹھری ( <br />
(آغ بقر : تنگ و تریک کوٹھری ( ۷<br />
(غال رسول مہر: قید خنے ک حجرہ ( <br />
نظ کی ہے ۔یوسف ک پیوند<br />
غل کے ہں چھوٹے بڑے کمرے پر زور نہیں تہ کمن سنس<br />
کی بت ہے ک حجرہ چھوٹ کمرہ ہوسکت ہے۔اصل زور اس کے<br />
محول )افسردگی (پر ہے ۔ انسن کے موڈک ت محول اور<br />
سچویشن سے ہے ۔بہت بڑی حویی ی علیشن محل مکیت میں<br />
: ہو وہ ت ہی خوش آئے گ ج وہں<br />
۔ چہل پہل ہوگی ۔اس رون میں کوئی پوچھنے واال ہوگ۔ جس (<br />
سے کہ سنجسکے گ<br />
۔ خوف ک پہرہ نہیں ہوگ)
121<br />
۔ کس ی قس کی پبندی نہیں ہوگی (<br />
ہرس شرح حجرہ سے کمرہ /کوٹھری مراد لے رہے ہیں ۔اس<br />
حوال تخصیص کے لئے کسی سبقے کی ضروت محسوس ہوتی<br />
ہے ۔ مثالاعش ک حجرہ ، خنقہ ک حجرہ ،جیل ک حجرہ وغیرہ<br />
سبق پیوست ن کرنے کی صورت میں اسے مسجد واال حجرہ<br />
سمجھن پڑھے گ ۔<br />
: دبست ن<br />
مکت )(سکول ۔مدرس )( غال رسول مہر : ادبستن<br />
(ک مخف ،مکت ،تی پنے کی جگ (<br />
‘‘<br />
دبستن ، مدرس ، مکت ’’درس گہ کے تین ن ہیں ۔تینوں<br />
لظ غل نے بڑی خوبی اور نئی منویت کے ستھ بندھے ہیں<br />
فنتی درس بے خودی ہوں ،اس زمنے سے<br />
ک مجنو ں ال ۔الف لکھت تھ دیوار دبستں پر<br />
دبستن کی دیوار پر<br />
’’ ‘‘ لکھن ال<br />
:<br />
ا(۔ یہں سے کچھ حصل ہونے ک نہیں<br />
(۔یہں کے پڑھے کو زوال ہے<br />
ج(۔ کچھ بقی رہنے واال نہیں ،درسگہ بھی نہیں<br />
د(۔ اصل تی<br />
’’<br />
کل من عیہفن<br />
‘‘<br />
ہے جو یہں کے نص میں
122<br />
نہیں لہذا دبستن کی<br />
تی ادھوری ہے<br />
دوسرے شر ء میں بھی ’’فن‘‘ کو واضح کی گی ہے۔ اس شر<br />
:میں لظ مکت استمل ہواہے<br />
لیت ہوں مکت دل میں سب ہنوز لیکن یہی ک رفت گی اور بود<br />
تھ<br />
دنی ٹھہرنے کی جگ نہیں ، چل چالؤ ک مق ہے۔<br />
‘‘<br />
ایک تیسرے شر میں ’’مدرس نظ ہواہے ۔اس شر میں<br />
میکدے کو مسجد ، مدرسے اور خنقہ کے برابر الکھڑا کرتے<br />
: ہیں<br />
ج میکدہ چھٹ تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو،مدرس ہو،<br />
کوئی خنقہ ہو<br />
دبستن ، مکت ،مدرس کو ہر مشرے میں کیدی حیثیت حصل<br />
ہے۔قوموں کی ترقی ، مثبت روایت کے تشکیل پنے اور ان کے<br />
پنپنے کانحصراسی ادارے پر ہے ۔جہں ی ادارہ اور اس کے<br />
متقت صحت مند اور بوقر ہوں گے وہں مشرہ صف<br />
ستھرا ترکی پئے گ۔ اس مشرے کے رویے اور اطوار توازن<br />
تہی نہیں ہوں گے ۔انسن نے تحصیل ع و فن میں عمریں<br />
بتدیں ۔اس مم میں اپنے بچوں کے لئے حسس رہ ہے۔<br />
لظ مکت ،دبستن ، مدرس چھوٹے چھوٹے بچوں کو دوڑت
123<br />
،بھگت شرارتیں کرتے اور روتے بسورتے آنکھوں کے سمنے<br />
لے آت ہے آزاد محول سے پبند محول کی طرف مراجت انہیں<br />
پریشن کر دیتی ہے۔اس لظ کے حوال سے ایک اور نقش بھی<br />
ذہن میں ابھرت ہے ک ایک عل فضل شخص ع کے خزانوں<br />
کے دروازے کھولے بیٹھ ہے ۔اس کے سمنے بیٹھے طبء ی<br />
مرواریدی خزانے جمع کر رہے ہیں ۔ی ادارہ شور، ادراک اور<br />
: آگہی سے مت ہے۔ اسی لئے انسن<br />
ا( کت کی طرف رخ کرت ہے<br />
کی طرف رجوع کرت / اشخص شخص فن سے مت و ع (<br />
ہے<br />
ملی تنگی سختی میں بھی کت دوستی سے من نہیں<br />
موڑتی<br />
: دامگہ<br />
َ(ج<br />
شکرگہ )( وہ مق جہں شکر کے لئے جل بچھہوا ہو<br />
()<br />
دامگہ،شکر گہ کے مترادف مرک ہے تہ اسے جل کے ستھ<br />
شکر کرنے تک محدود کر دی گی ہے ۔شکر کی ضرورت اور<br />
شو انسن کے ہمیش سے ستھی رہے ہیں ۔چڑیوں سے شیر<br />
تک اس کے حق شکر میں رہے ہیں ۔اپنی شکری فطرت سے
124<br />
مجبور ہوکر انسنوں اور مشی غالموں ک شکرکرت آی ہے۔<br />
نقص ،نکرہ اور بیکر مل کی فروخت کے لئے دا لگترہت<br />
ہے۔ ترقی یفت مملک پہے سے بہتر اور کر گزاری میں بڑھ<br />
کر مل تیر کر لینے کے بد پہے کی فروخت کے لئے دا<br />
بچھتے رہتے ہیں ۔عورتوں سے پیش کروانے والے ی پیش<br />
سے مت عورتیں دا لگتی رہتی ہیں ۔تجر ،دالل ،پراپرٹی<br />
ڈیر زوغیرہ اپنے اپنے دا کے ستھ مشروں میں موجود ہے<br />
ہیں ۔ان امرج کودامگہ کہ جئے گ ۔بدشہی محالت شزشوں<br />
کے حوال سے دامگہ رہے ہیں ۔غل کے ہں اس لظ ک<br />
:استمل مالحظ ہو<br />
بز قدح سے عیش تمن ن رکھ ک رنگ صیدزدا جست ہے اس<br />
دا گہ ک<br />
دا گہ کی حقیقت ،اصیت اور اس کے اندر کی اذیت وہی بت<br />
سکت ہے جو اس میں رہ کر کسی وج ی سب سے بچ نکال ہو<br />
ی ڈنک کھکر واپس آی ہو ۔ورن اتنی بڑی حقیقت ،بز قدح سے<br />
عیش تمن ن رکھ ۔۔۔ اتنے وثو اور اعتمد کے ستھ کہن ممکن<br />
نہیں ہوتی۔<br />
:در<br />
فرسی اس مذکر ہے۔جس کے منی دروازہ ، دوارا ، چوکھٹ ،<br />
درمین ، اندر ، بیچ ، بھیتر ہیں ۔تحسین کال کے لئے بھی آجت
125<br />
ہے ۔)( کسی دوسرے لظ کے ستھ جڑ کر منویت اجگر<br />
کر تہے۔ دوسرا لظ ن صرف اسے خصوص کے مرتبے پر فئز<br />
کرت ہے۔ بک اس کی تخصیص ک ذری بن جت ہے ۔ ’’پیوند<br />
سے واضح ہوتک کون س اور کس ک’در‘ ۔غل کے ہں اس<br />
: کی کرفرمئی دیکھئے<br />
‘‘<br />
بز شہنشہ میں اشر ک دفتر کھال رکھیو ی ر! ی درگنجین ء<br />
گو ہر کھال<br />
غال رسول مہر :’’ <br />
گوہروں کے خزانے ک دروازہ‘‘<br />
(<br />
)<br />
’’<br />
( ‘‘<br />
)<br />
شداں بگرامی: برہ گہ شہی درہئے مضمین گنجین ی<br />
بوج فیض و عط جواہر کن ہے<br />
بدشہ کے حضور ع ودانش سے مت لوگ جمع رہتے ہیں ۔<br />
اسی حوال سے بدشہ کوع و دانش ک منبع قراردی جت ہے ۔<br />
بدشہ کی نظر عنیت کسی بھی مشی حوال سے کیہی پٹ<br />
سکتی ہے۔ بدشہ کے انصف پر مبنی فیصے مشرے پر<br />
انتہئی مثبت اثرات مرت کرتے ہیں۔ درشہی پرہنر وکمل کی<br />
پذیرائی ہوتی ہے اوری روایت تہذی انسنی ک حص رہی ہے۔<br />
در گنجین گوہر ککھال رہن اس امر کی طرف اشرہ ہے ک<br />
قدرومنزلت حضرت انسن کو نسیتی سطح پر اکستی رہتی ہے<br />
۔ گنجین گوہر ، درکو واضح کررہ ہے ۔ غل ک ایک شر<br />
:دیکھئے
126<br />
بد یک عمر و ر ع بر تودیت برے کش رضواں ہی دریر ک<br />
دربں ہوت<br />
آغ بقر:<br />
محبو ک گھر‘‘<br />
۷ (<br />
’’ )<br />
شداں بگرامی:<br />
دربرحبی‘‘<br />
( ’’<br />
)<br />
محبو کی چوکھٹ<br />
یر حقیقی ہوک مجزی ، انسن کے لئے متبر اور محتر رہہے<br />
اس تک رسئی کے لئے ہر طرح جتن کرت رہ ہے ۔ یہں تک ک<br />
جن تک کی بزی لگدیت ہے۔ انسن نے جہں دوسروں کو تبع<br />
کرنے کی کوشش کی ہے وہں مطیع ہونے میں بھی اپنی مثل آپ<br />
رہ ہے ۔ اس حوال سے اس ک سمجی و تیرہ دریفت کرنے<br />
میں کوئی دقت پیش نہیں آتی۔<br />
اردو شعری کے لئے ی لظ نی نہیں۔ مختف مہی اور کئی<br />
سمجی حوالوں سے اس ک استمل ہوت چال آت ہے ۔ مثالا<br />
ذکر ہر در سے ہ کی لیکن کچھ ن بوال وہ دل کے ب میں رات<br />
( ) قئ چندپوری<br />
مختف انداز ، جداجداحوالوں کے ستھ<br />
جوے درقس سے ی بے بل و پرکہں صید ذبح کیجوپر اس<br />
کو ن چھوڑیو (<br />
) درد
127<br />
ذری و وسی ن رکھنے واال جبر و استحصل ک شکر ہوت ہے<br />
۔ زندگی کے دوسرے حوالوں سے دور ہت ہے ۔ اس کی حیثیت<br />
کنو یں کے مینڈک سے زیدہ نہیں ہوتی۔<br />
:دیر<br />
عربی اس مذکر ۔ دارکی جمع اور اس کے منی ، گھر ، خن ،<br />
(مک اور بالد کے ہیں ( <br />
دیر کے ستھ کسی دوسرے لظ کی جڑت سے اس کے منی<br />
Status واضح ہوتے ہیں اور اسی حوال سے اس ک سمجی<br />
: سمنے آت ہے ۔ مثالا غل ک ی شر م الحظ ہو<br />
مجھ کودیر غیر میں مرا، وطن سے دور رکھ لی مرے خدانے<br />
،مری بے کسی کی شر<br />
:دیر غیر<br />
پردیس ۔ اجنبی جگ ، ایسی جگ جہں کوئی اپن شنسن ہو۔<br />
دیس سے محبت ، فطری جذب ہے۔ دیر غیر میں اس کی حیثیت<br />
مشین سے زیدہ نہیں ہوتی۔ وہں کے دکھ سکھ سے الپرواہ<br />
ہوگ۔ نع نقصن سے قبی ت ن ہوگ۔ اس کے برعکس اپنے<br />
دیس کی ہر چیز کو ید کرکے آنسو بہت ہے۔’’ غیر‘‘دیر کی ن<br />
صرف منوی حیثیت واضح کررہ ہے بک اس کے مشرتی<br />
کو بھی اجگر کررہ ہے ۔ Status
128<br />
:کوچ<br />
’’<br />
فرسی اس مذکر اور کو کی تصغیر ہے ۔ اس کے منی گی ،<br />
سکڑ راست ، مح ، ٹول ہیں ( ) کوچ ع استمل ک لظ<br />
ہے ۔ ج تک کوئی دوسرا لظ اس سے پیوند نہیں ہوت اپنی<br />
پوزیشن اور شنخت سے مذور رہت ہے ۔کسی سبقے الحقے<br />
کے جڑنے کے بد اس کی مشرتی حیثیت ک تین ممکن ہوت<br />
: ہے۔ مثالاٍا غل یک شر دیکھئے<br />
عالوہ عید کے متی ہے اوردن بھی شرا گدائے کوچ میخن<br />
نمراد نہیں<br />
جس محے میں میخن ہے وہں اور بھی گھر ہوں گے اور<br />
گھروں کے سب ی کوچ کہالی۔ جبک میخنے ک وج سے ی<br />
کوچ مروف ہوا ۔ اور گھروں کی پہچن ،میخن ہے ۔ اور<br />
گھروں کی وج سے ی کوچ کہالی ۔ اس کوچے میں دیگر<br />
امرج سے مت میخوار آتے ہیں۔ المحل اپنے عالقوں کی<br />
روایت اور زبنیں لے کرآتے ہیں۔ میخنے کی اپنی روایت ہوتی<br />
ہیں۔ ان تینوں امور کے حوال سے میخنے سے مت کوچے<br />
کی روایت ، رویے، اطوار، رس ورواج ، لسنی سیٹ اپ اپن<br />
ہوت ہے ۔ مجزاا کوچ میخن کوپیر خن ، عل دین ی کسی<br />
مجتہد ک ٹھکن بھی کہ سکتے ہیں۔ ان تینوں امورکے حوال<br />
سے اطوار اور لسنی سیقے مختف ترکی پئیں گے۔<br />
‘‘
129<br />
‘<br />
کوچ اردو غزل میں ع استمل ک لظ ہے ۔ چندا نے ع<br />
محے ک ذکر کی ہے لیکن اس محے کو ی اعزاز حصل ہے ک<br />
: وہں سے ’’مہ‘ ک گزر ہوا ہے<br />
اے یر بے خبر تجھے ا تک خبر نہیں ک ک گزار ہوگی<br />
کوچے میں مہ ک ) ( چندا<br />
غال حسین بیدل نے کوچ کے ستھ ’’جنں‘‘ الحق جوڑ کر<br />
: توج ک مرکز ٹھہرای ہے<br />
پؤں رکت ہے کوئی کوچ جنں سے مرا دل کے ہتھوں ن گی<br />
آج تو کل جؤں گ (<br />
) بیدل<br />
:گی<br />
’’<br />
محے کوچے کی کوئی گزر گہ جس کے دونوں طر ف مکنت<br />
تمیر ہیں ی ک از ک ایک طرف مکن موجود ہیں۔ محوں<br />
کوچوں میں سینکڑوں گیں ہوتی ہیں ۔ ان گیوں کی وج سے<br />
مح، مح کہالت ہے۔ گی وہی مروف ہوگی جس کے ستھ<br />
کوئی حوال منسو ہوگ۔ ی حوال اس گی کی وج شنخت ہوگ۔<br />
غل کے ہں استمل میں آنے والی گی ایسے شخص کی وج<br />
سے مروف ہے جو خداپرست نہیں<br />
‘‘<br />
ہں وہ نہیں خدا پرست ، جؤ وہ بے وف سہی جس کو ہو دین و<br />
دل عزیز ، اس کی گی میں جئے کیوں
130<br />
‘‘<br />
جہں خدااور وفسے الت رہت ہو لیکن ہوپٹخ، وہں ن جنے<br />
کے لئے سمجھن ے کر اوربے منی ٹھہرت ہے۔ شر میں گی<br />
کو’’ اس کی نے وجء شہرت اور وجء تخصیص بن دی ہے<br />
ورن لظ گی اپنے اندر کوئی جزبیت نہیں رکھت اور ن ہی<br />
مومت میں اضفے ک سب بنت ہے ۔ محوں میں بے شمر<br />
گیں ہوتی ہیں۔ کسی ک پت دریفت کرنے کے لئے بتن پڑت ہے<br />
ک کون سے گی۔ مثالکوٹ اسال پورہ، گی سیداں ، قصور ینی<br />
شہر قصور کے مح اسال پورہ کی گی سیداں والی‘‘۔<br />
اردوغزل میں مختف حوالوں سے ’’گی‘‘ ک استمل ہوت آی<br />
ہے ۔ مثالا<br />
جنت میں مجھ کو اس کی گی میں سے لے گئے کی جنیے ک<br />
مجھ سے ہوا آہ کی گنہ (<br />
) احسن<br />
جنت میں ی کسی جنت نظیر گی میں بھی کوئی دل آزار اور<br />
نپسندیدہ شخصیت ک قی ہے جو اس گی سے گزرن<br />
نگوارگزرت ہے ۔ زندگی ک چن دیکھئے خوبی کے ستھ خرابی<br />
ہمرک رہتی ہے۔<br />
: اسی قمش ک ایک اور شر مالحظ کیجئے<br />
اس کی گی میں آن کے کی کی اٹھنے رنج خک شمی تو میں<br />
بیمر ہوگی (<br />
) صبر
131<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
دونوں اشر کی بسط ’’اس کی پراستوار ہے ۔ غل ، احسن<br />
اور صبر نے ’’اس کی کے حوال سے محبوبوں کو کھول<br />
کر رکھ دی ہے ک ی کس انداز سے دل آزاری ک سمن کرتے<br />
ہیں۔ ی بھی ک اچھئی کے ستھ برائی ،خیر کے ستھ شرنتھی<br />
رہتی ہے ۔ جنتے ہوئے بھی آدمی شر سے پیوست رہت ہے ۔<br />
:دوزخ<br />
ی بنیدی طور پر فرسی زبن ک لظ ہے اور اس مونث ہے<br />
جبک اردوبول چل میں مذکر بھی استمل ہوت ہے ۔ جہن ، نرک<br />
، ی لوک ، وہ ستوں طبقے جو تحت الثرےٰ میں گنہگروں کی<br />
سزاکے لئے خیل کئے جتے ہیں۔ )۷( برے ، بے سکون،<br />
تکیف دہ ٹھکنے ، برے حالت ، پریشن کن اور تکیف دہ<br />
سچویش، تنگی سختی ، بدحلی ، مسی ، انتطر وغیرہ کے<br />
لئے بوال جنے واال بڑاع س لظ ہے ۔ غل ک کہن ہے ک<br />
آتش دوزخ میں اتنی تپش نہیں جتنی ’’غ ہئے نہنی‘‘ میں<br />
: ہوتی ہے۔ غ ،دوزخ سے بڑھ کر عذا ہے<br />
آتش دوزخ میں ی گرمی کہں سوز غ ہئے نہنی اور ہے<br />
(آغ بقر : آتش کی نسبت سے بطور مونث ، آگ ( <br />
(غال رسول مہر : تکیف ، دکھ ، غموں کی جن ( <br />
وہ جگ جہں آگ جل رہی ہو۔ بے حد تپش ہو۔ آگ اور تپش اذیت
132<br />
دینے والی چیزیں ہیں۔جودکھ پر دہ میں ہوں ۔ اظہر میں ن آئینی<br />
ن آسکیں ی ان ک اظہرمیں الن منس ن ہو۔ یقینا ان کی اذیت<br />
دوزخ کی اذیت سے بڑھ کر ہوتی ہے۔ اظہر کی صورت میں<br />
تخی میں کمی آتی ہے ۔ آسودگی متی ہے ۔ توڑ پھوڑ) شخصی<br />
ی مشرتی( وقوع میں نہیں آت۔’’غ پنہں‘‘ مشروں کی جڑیں<br />
ہال کر رکھ دیت ہے ۔ انقال برپ کردیت ہے ۔ غل ک ایک اور<br />
: شر مالحظ ہو<br />
جوہ زار آتش دوزخ ہمرا دل سہی فتن ء شور قیمت کس کے<br />
آ و گل میں ہے<br />
آغ بقر’’<br />
دل میں بھری ہوئی آگ<br />
( ‘‘<br />
)<br />
غال رسول مہر<br />
عش ک دل‘‘<br />
(<br />
’’<br />
)<br />
شداں بگرامی<br />
آتش عش (<br />
’ ’<br />
)<br />
: اردو شعری میں اس لظ ک ع استمل متہے<br />
:ٹیک چند بہر کے ہں حقیقی منوں میں نظ ہوا ہے<br />
ہمیں واعظ ڈرات کیوں ہے تو دوزخ کے دھڑکوں سے<br />
مصی گوہمرے بیش ہیں ، کچھ مغرت ک ہے ( ) بہر<br />
میر عبدالحئی تبں کے نزدیک جنت میں کسی نپسندیدہ<br />
شخصیت کی موجودگی دوزخ کے عذا سے ک نہیں ۔ ایسی ہی
133<br />
صورتحل مشرے میں پیدا ہوتی ہے ۔ شخص مشرے / مک<br />
کو ب عروج پرلے جت ۔ نپسندیدہ اور بدکردار شخص / مک<br />
ک ستینس مر کررکھ دیت ہے ۔ شخص قدریں بدل دیت ہے ۔<br />
: مشرے ک مزاج تبدیل کردیت ہے<br />
اگر میں خوف سے دوزخ کے جنتی ہوں شیخ جو توہوواں تو<br />
بھال ی عذا کی ک ہے (<br />
) تبں<br />
شیخ اپنے کرتوے کے اعتبر سے مززو محتر اور ذی وقر<br />
خیل کی جت ہے ۔ اس سے تقدس اور پوترت کی توقع بندھی<br />
رہتی ہے لیکن زیدہ تر عمی حوال سے ی سکون غرت کرت<br />
رہ ہے ۔ وابست امیدیں خک میں متی رہی ہیں۔ تبں کدوسرا<br />
مصرع اس تجربے ک نچوڑ ہے ۔ بلکل اسی طرح مکت کو آگ<br />
لگنے پر بچے کو دکھ نہیں ہوت ، جتن ’’مسٹر ‘‘کے بچ جنے<br />
پر ہوت ہے ۔ بکری کو الجوا چرہ کھنے کو دو ج اس کپیٹ<br />
بھر جئے شیر ک چہرہ کروادو، س غر ہوجئے ، جنت کی<br />
آسودگی شیخ ک چہرہ ہوجنے کے بد مٹی میں مل کر خدشے<br />
کے کینسر میں مبتال ہوجئے گی۔ آسودگی ، پریشنی کے حوی<br />
میں پل بھر کو بھی ن ٹک پئے گی۔<br />
میر صح نے بڑی عمدگی او رصئی سے ایک مشرتی<br />
: ر ویے اور روایت کے جبر کو فوکس کی ہے<br />
آہ میں ک کی ک سرمیء دوزخ ن ہوئی کون ا شک مرامنبع
134<br />
طوفں ن ہوا ( ) میر<br />
‘‘<br />
میر صح ک کہن ہے ک فری د کرنے والے کے لئے زندگی<br />
دوزخ ک ایندھن بن جتی ہے۔ یہں ک وتیرہ ہے ک ظ سہو اور<br />
خوشی خوشی سہو، حرف شکیت ہونٹوں تک ن الؤ۔ بلکل اسی<br />
طرح ’’حک نے نہیت مہربنی فرمتے ہوئے آپ کو مالزمت<br />
سے نکل دی ہے حک ک ہر اچھ برا حک اس کی عنیت اور<br />
مہربنی پر محمول ہوت ہے ۔ اس کے خالف بولن جر اور کرا ن<br />
نمت کے زمرے میں آت ہے۔<br />
:زنداں<br />
زنداں فرسی اس مذکر۔ قید<br />
خن ، جیل ( <br />
)<br />
زنداں ک ریستی نظ میں بڑا عمل دخل رہ ہے ۔ اس کی ہر<br />
:جگ مختف صورتیں رہی ہیں<br />
حواالت : ی منی جییں ابتدائی تحقی وتتیش کے لئے قئ رہی<br />
ہیں۔ یہں مزموں پر ذہنی اور جسمنی تشدد اور انسنیت سوز<br />
سوک روا رکھ جترہ ہے ۔ یہں چرقسموں کے مزموں کو<br />
: رکھ جتہے<br />
نمزد مز )( مشتب افراد )( حکومت وقت کے مخلین<br />
) مہنگئی کے توڑ اور ذاتی<br />
()<br />
(<br />
عیش وتیش کے لئے رشوت ی تہواری وصول کے لئے کسی
135<br />
کو بھی پکڑ کر بندکردی جت ہے<br />
ضروری نہیں ہوت ک پکڑے گئے افراد کروزنمچ میں اندراج<br />
کی جئے یپھر تتیش کے لئے بال اتھرٹی سے پروانے حصل<br />
کی جئے۔ ی زیدہ ترتھنیدار صحبن کی اپنی صوابدید پر<br />
انحصر کرتہے ۔<br />
:جیل<br />
تتیش اورچالن مکمل کرکے مزموں کو جیل بھیج دی جتہے ۔<br />
عدالت کے سزا یفت یہں اپنی سزا مکمل کرتے ہیں۔<br />
:نظربندی<br />
سیسی قیدیوں کو ان کے گھر میں ی کسی بھی عمرت میں نظر<br />
بند کردیج ت ہے ۔ ان کے مشرتی رابطے منقطع<br />
کردئیے جتے ہیں۔<br />
جنگی قیدیوں ، غیر مکی جسوسوں ، حکومتی مخلوں ، *<br />
غداروں کے لئے الگ سے عقوبت خنے بنئے جتے ہیں۔<br />
جگیرداروں ، وڈیروں ، حکمرانوں حکومتی عہدے دارو ں *<br />
و غیرہ نے اپنے جیل بنئے ہوتے ہیں جہں وہ اپنے<br />
مخلین کو ٹرچر کرتے ہیں۔<br />
پیش ور بدمشوں نے توان ی مخصوص مقصد کی تکمیل *
136<br />
زنداں‘‘ ’’ کے لئے<br />
بن رکھے ہوئے ہیں۔<br />
<br />
ذہنی مذوروں کو گھر کے کسی کمرے / پگل خنے میں بند *<br />
کرکے ان کے مشرتی تقت پر قدغن لگدی جتہے ۔<br />
لظ ’’زنداں‘‘ ہیجنی کییت پیداکرنے واال لظ ہے۔ بے گنہ اور<br />
گنہگر قیدیوں کی حلت اور ان پر تشدد کتصور احسس کی<br />
کرچیں بکھیر دیتہے ۔ زنداں سے کچھ اس قس کی کییت<br />
:منسک نظرآتی ہیں<br />
<br />
<br />
(اترا ہوا چہرا ( ۷<br />
(گلیں اور بددعئیں ( <br />
بے چینی<br />
، بے چرگی ، بے بسی ،بے ہمتی (<br />
)<br />
(اعصبی تنؤ کے بعث لرزہ ( <br />
<br />
خوف ڈر اور طرح طرح کے خدشت <br />
منتشر اور غیر مربوط سوچوں ک المتنہی سس <br />
آزادی کی خواہش اور اس کے سہنے سپنے ۷<br />
کسی مجزے کی توقع <br />
مذہ سے رغبت <br />
آنسوؤں ک ٹھٹھیں مرت ہوا سمندر
137<br />
انتقمی جذبے <br />
تشن تکمیل ضد <br />
جر کی طرف رغبت <br />
ذہنی پسمندگی <br />
جسمنی فرار، تنگی ، تریکی اور کڑی پبندیں <br />
غل کے ہں ی لظ مختف منوں میں استمل ہوا ہے ۔ ہر<br />
: استمل کے ستھ دکھ اورکر وابست نظر آت ہے<br />
احب چرہ سزی وحشت ن کرسکے زنداں میں بھی خیل<br />
بیبں نورد تھ<br />
وحشت ک کرنے ی وحشت ک عالج کرنے کی غرض سے قید<br />
(خنے میں ڈاال جن (<br />
ہنوز اک پرتو نقش خیل یربقی ہے دل افسردہ گوی حجرہ ہے<br />
یوسف کے زنداں ک<br />
تنگ وتریک قید خن ) (<br />
کیکہوں تریکی زنداں غ اندھیرہے پنب نو ر صبح سے ک جس<br />
کے روزن میں نہیں<br />
دکھ ، پریشنی ، رنج وغیرہ بھی مثل زنداں ہیں۔ ان کی گرفت<br />
میننے واال بے سکون ہوت ہے ۔ بے چرگی اور بے بسی کی
138<br />
زندگی بسرکرتہے ۔<br />
‘‘<br />
’’<br />
چندا نے زنداں کو اسیر گہ کے منوں میں لی ہے ۔ غ ک<br />
حصر ہوتہے اور انسن اسی حصرمیں مقید رہت ہے ۔ اسی<br />
: حوال سے غ کو زنداں ک ن دی گی ہے<br />
اسیرغ کوزنداں سے نکال بے سب پھر کیوں<br />
سنہے غل بھی تونے نل زنجیر سے اپنے (<br />
) چندا<br />
میر مہدی مجروح عش کو بھی زنداں ک ن دیتے ہیں ۔ جواس<br />
میں گرفت ر ہوتہے۔ ایک طرف عش کی کفرمئیں ہوتی ہیں تو<br />
دوسری طرف اس کی عمرانی سرگرمیں خت ہوجتی ہیں۔<br />
: مشرتی واسطے اور حوالے خت ہوجتے ہیں<br />
. حضرت عش میں کچھ پوچھ بزرگی کی نہیں<br />
اس میں یوسف بھی رہے قیدی زنداں ہوکر ( ) مجروح<br />
:شکی جاللی نے بھی زنداں سے مراد قیدخن لی ہے<br />
یوں بھی بڑھی ہے وست ایوان رنگ وبو دیوار گستن د ر<br />
زنداں سے جمی (<br />
) شکی<br />
مختف جنوروں اورپرندوں کی انسنی مشرت میں بڑی اہمیت<br />
رہی ہے ۔انسن اپنے شو کی تکمیل کے لئے جنون میں<br />
پرندوں کو ان کی خوبصورتی اور دلرباداؤں کی پداش میں
139<br />
بندی بنت چال آی ہے ۔<br />
پرندوں کے قید خنے کے لئے بوال جتہے ۔ لظ قس<br />
سنتے ہی کسی مصو پرندے کی بے بسی اور تڑپن پھڑکن<br />
آزادی کے لئے قس کی دیواروں سے سرٹکران آنکھوں کے<br />
سمنے گھو جتہے ۔<br />
قس ‘‘ ’’<br />
قس فرسی اس مذکر ہے ۔ اہل لغت اس کے پنجرا ، جل ،<br />
پھندا، قل خکی ، جس )( منی مراد لیتے ہیں ۔ اس لظ<br />
کو زنداں کمترادف بھی سمجھ جتہے ۔ موالن رو نے زنداں<br />
کو قید خن کے منوں میں استمل کی ہے ۔آق کے مالز ک<br />
:روی زنجیر زنداں سے ک نہیں ہوت<br />
چکرت شہ خینت می کرد آں عرض ، زنجیر و زنداں می شود<br />
۷ ()<br />
غل کے ہں قس، پنجرے کے منوں میں استمل ہوا ہے اور<br />
:اسے اسیر کے لئے بطور مشب ب نظ کیہے<br />
مثل ی میری کوشش کی ہے ک مر اسیر کرے قس میں فراہ<br />
خس آشیں کے لئے<br />
قیدی ، قید میں اپنی ایڈجسٹمنٹ کے لئے آزاد محول ایس سمن<br />
پیدا کرنے کی سی الحصل کرت ہے ۔<br />
چندا نے قس کو<br />
’’جئے اسیر<br />
عش‘‘ کے منوں میں استمل
140<br />
کی ہے <br />
گردا سے اپنے ہمیں آزاد کروگے پھر کس سے ی کنج قس<br />
آبد کروگے ( ) چندا<br />
:ذو نے بھی پنجرہ منی مراد لیئے ہیں<br />
ید آی جع اسیران قس کو گزار مضطر ہوکے ی تڑپے ک<br />
قس ٹوٹ گئے ( ) ذو<br />
میرمہدی مجروح کے ہں قربت ، ت ، اپن لین کے منوں<br />
: میں استمل ہوا ہے<br />
قس میں دا سے ڈاال ہے ایک عمر بد ہزار شکر،ہوا کچھ تو<br />
مہربں صید ۷(<br />
) مجروح<br />
شرا نے عش کو مثل پرندہ قرار دے کرقس میں بند کئے<br />
رکھ ہے ۔ گوی محبو کوئی’’ چڑی مر‘‘ قس کی چیز ہوتہے<br />
جوعش کو پکڑ پکڑ کر قس میں بند کئے جتہے ۔عش<br />
قس کی دیواروں سے سرٹکرا ٹکرا کر عمر گزار دیتے ہیں ۔<br />
غزل کے شرا ک ی نظری عمی دنی میں ایس غط بھی نہیں<br />
لگت۔<br />
:زیرت گہ<br />
زیرت گہ زیرت عربی زبن ک لظ ہے ج ک گہ فرسی الحق<br />
ہے اور مونث استمل ہوت ہے ۔ لغوی منی کسی متبرک جگ
141<br />
ک دیکھن ، یترا ، حج ، مقدس جگ ک نظرہ، مقبرہ ، مزار ،<br />
آستن ، درگہ ،پرستش گہ )۷( پیروں ، عشقوں ، قومی<br />
ہیروز اور بڑے ک کرنے والوں کی قبریں توج کمرکز رہی<br />
ہیں۔ ی بھی روایت رہی ہے ک بدشہ جھروکے میں بیٹھ جتتھ<br />
۔رعی اس کی زیرت کے لئے گزرتی تھی خیل کی جت تھ ک<br />
بدشہ کی زیرت کے بد دن اچھ گزرے گ۔ زیدہ روزی میسر<br />
آئے گی۔ آج بھی سننے میں آتہے ک لوگ ک سے بہر نکتے<br />
ہیں توکہتے ہیں ’’یلا کسے نیک دے متھے الویں‘‘ اچھ برا<br />
ہونے کی صورت میں کہتے ہیں۔ ’’پت نہیں کس کے متھے لگے<br />
تھے ‘‘۔ گوی زیرت گہ ک اس حوال سے مشرے میں بڑا اہ<br />
رول ہے ۔ ہمرے ہں تو عش کی قبریں عش حضرات کے<br />
لئے بڑی بمنی ہیں۔<br />
شہ حسین نے لظ ’’درگہ‘‘ خدا کے ہں حضری کے منوں<br />
: میں لی ہے<br />
بھٹھ پئی تیری چٹی چدر چنگی فقیراں دی لوئی<br />
درگہ وچ سہگن سوامی ، جوکھل کھل نچ کھوئی )۷( شہ<br />
حسین<br />
:غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />
پس مردن بھی ، دیوان زیرت گہ طالں ہے شرار سنگ نے<br />
تربت پ مری گشنی کی
142<br />
‘‘<br />
: سحل<br />
عربی اس مذکر ، سمندر ی دری ک کنرہ )۷( بے رونقی ،<br />
ویرانی )۷( ہجر کی افسردگی ۷( ) خمیزہ ،<br />
میں لینے واال )۷( دری کہ وست ، تشن ک ، نقبل<br />
(تسکین تمن ۷۷ (<br />
سحل انسنی تہذیبوں کے جن دات رہے ہیں ۔ ابتدا میں آبدیں<br />
کنروں ک رخ کرتی تھیں ۔ دری آبدیوں کو نگتے رہے اس کے<br />
بوجود ’’سحل انسن کے لیے کبھی بے منی نہیں ہوئے۔<br />
سحوں ک مزاج، انسنی مزاج پراثر انداز ہوت رہہے۔ ی مزاجی<br />
تبدیوں ک عمل محتف تغیرات سے گزر کر مختف حالت سے<br />
نبردآزم ہو کر روایت کی شکل اختیر کرت رہ ہے۔ غل کے<br />
: ہں سحل ک استمل ، اس کے جدت طراز ذہن ک عکس ہے<br />
دل ت جگر ک سحل دریئے خوں ہے ا اس رہگزر میں جوہء<br />
گل ، آگے گرد تھ<br />
:ایک اور انداز مالحظ فرمئیں<br />
’’<br />
بقدر ظرف ہے سقی خمر تشن کمی ک جو تو دریئے مے ہے<br />
تو میں خمیزہ ہوں سحل ک<br />
‘‘<br />
: غل سحل ک مترادف کنرہ بھی استمل میں الئے ہیں<br />
سین ج ک کنرے پر آکر لگ غل خدا سے کی جوروست
143<br />
نخدا کہیے<br />
کنرے کو کون ، ایک طرف ، کمیبی اور فتح کے منوں میں<br />
بھی استمل کی جت ہے۔ کنر ہ حوص اور عبرت کے پہو<br />
بھی واضح کرتہے۔ نزع ک عل ، موت ک وقت ، صبر ک پیمن<br />
لبریز ہون اور صبر کی آخری حد کے لیے کسی ن کسی واسطے<br />
سے ی لظ بو ل چل میں آت رہت ہے ۔<br />
اردو شعری کے لیے ی لظ نی نہیں ۔ چنداستمالت مالحظ<br />
:ہوں<br />
کر لا خں درد ککہن ہے دری کے دوکنرے آپس میں بہ<br />
ہوسکتے ۔ دو ایک سی متضد سمت میں چنے والی چیز آپس<br />
: میں مل نہیں سکتیں<br />
کنرے سے کنرہ ک مال ہے بحر ک یرو<br />
پک<br />
لگنے کی لذت دیدہ ء پر ٓا کیجنے)۷ ) کر لا ورد<br />
:قئ چند پوری نے عمر کو دری ،جس کو کنرہ کہہے<br />
عمر ہے آ رواں اور تن ترا غفل کنر د بد خلی کرے ہے<br />
موج اس سحل کی ت۷(<br />
قئ<br />
شکی جاللی نے لظ سحل ک کی عمدگی اور نئی منویت کے<br />
:ستھ استمل کی ہے
144<br />
سحل سے دور ج بھی کوئی خوا دیکھے جتے ہوئے چرا<br />
ت آ دیکھے)<br />
شکی<br />
: شبستن<br />
فرسی اس مذکر ، پنگ ، سونے ک ، ش خوابی ک کمرہ ، آرا<br />
گہ ، عشرت گہ ، بدشہوں کے سونے ک کمرہ ، حر سرا ،<br />
خوت گہ ، مسجد کی وہ جگ جہں رات کو عبدت کرتے ہیں ،<br />
خن کب ک احط )(خوا گہ ، رات کو آرا کرنے کی<br />
جگ، )( قی گہ ش(( ی لظ ش کے ستھ ستن کی<br />
بڑھوتی سے ترکی پی ہے ۔<br />
مق ش بسری کو انسنی زندگی میں بڑی اہمیت حصل ہے دن<br />
بھر کی بھگ دوڑ کے بد اس کی اہمیت و ضرورت واضح<br />
ہوجتی ہے ۔ ان حقئ کے حوال سے دیکھنے میں آت ہے لوگ<br />
مق ش بسری کی تمیر اور آشئش و تزئین پر الکھوں روپی<br />
صرف کرتے ہیں اور ی س الینی مو نہیں ہوت ۔ انسن کی<br />
کوشش ہوتی ہے ک وہ ایسی جگ ش بسر کرے جہں اسے<br />
کوئی ڈسٹر ن کرے ۔ ی لظ تھکے مندے اعص اور دم<br />
کے لیے نمت ک درج رکھت ہے ۔ جس ڈھیال پڑنے لگت ہے<br />
اور وہ آرا کی سوچنے لگتہے۔ ان مروضت کے تنظرمیں<br />
: غل کے اس شر ک مطل کریں<br />
سر عش میں کی ضف نے راحت طبی ہر قد سئے کو میں
145<br />
شبستں سمجھ<br />
خوابگہوں کو پر سکون ، آرا دہ ، ش بسری کے جم<br />
لوازمت سے آراست اور محوظ ترین بننے کی انسنی کوشش<br />
الینی اور بے منی نہیں ۔سوی موی ایک برابر ہوتہے۔ سوتے<br />
میں کوئی جنور ، سنپ وغیرہ ی دشمن نقصن پہنچ سکت ہے<br />
۔ مشقت اور محنت کے بد سکون کی نیند الز ہوجتی ہے ۔ اس<br />
لیے خوا گہ ک عمدہ اور حس ضرورت ہون الز سی بت<br />
ہے۔<br />
:شبنمستن<br />
فرسی ک اس مذکر ،وہ مق جہں شبن بکثرت پڑتی ہو<br />
)(وہ مق جہں سبزے اور پودوں پر بکثرت شبن پڑتی<br />
ہے)(شبن، را ت کی تری۔ ستن کثرت کے لیے)۷( وہ<br />
مق جہ ں اوس پڑی ہو)( ستن کے الحقے سے جگ ،<br />
مق واضح ہو رہ ہے ۔ ایسی جگ جہں شبن ہی شبن ہو ۔ اردو<br />
میں جگ کے لئے’’ ستن ‘‘ک الحق بڑھدیتے ہیں ۔ یہی روی<br />
فرسی میں مت ہے۔<br />
جہں سبزے پر کثرت سے شبن پڑتی ہو ، کی رومن پر ور<br />
منظر ہوت ہے لوگ ننگے پ سبزے پر چتے ہیں ۔ی صحت کے<br />
لیے مید ہوت ہے ۔ آنکھوں کو ٹھنڈک میسر آتی ہے ۔ آسودگی<br />
اور سکون س متہے ۔ مم مشہدے سے عالق رکھتہے۔
146<br />
‘‘<br />
اس لظ کی نزاکت لطفت ممثت سے اقبل ایسے شعر جدید<br />
: نے بھی فئدہ اٹھی ہے<br />
ابھی مجھ دل جے کو ہ صیرو اور رونے دو ک میں سرے<br />
چمن کو شبنمستن کرکے چھوڑوں گ<br />
غل کے ہں اس لظ ک استمل واضح کررہ ہے ک اسے اس<br />
:جگ کی نزاکت اور اس کے حسن سے کس قدر دلچسپی ہے<br />
کی آئین خنے ک وہ نقش ، ترے جوے نے کرے جو پر تو<br />
خورشید ، عل شبنمستن ک<br />
شہر: شہر عموما’’ بزار کے منوں میں استمل ہوت ہے<br />
تہ اس کے لغوی منی بڑی آبدی ، بدہ ، نگر)( بستی ،<br />
کھیڑہ )( وہ جگ جہں بہت سے آدمی مکنت میں رہتے<br />
ہوں اور میونسپٹی/ کرپوریشن کے ذریے انتظ ہوت ہو<br />
( شہر آرزوں ک )()<br />
شہر بہت سے آدمیوں کی مکنت میں اقمت کے سب وجود<br />
حصل کرتے ہیں ۔ ان ک ایک سمجی ، عمرانی ، سیسی ،<br />
مشی سیٹ اپ تشکیل پت ہے ۔ نظریت اور روایت مرت ہوتی<br />
ہیں ۔ ایک مجموعی مزاج اور روی بنتہے۔ لظ شہر سننے اور<br />
پڑھنے کے بد کوئی خص تثر نہیں بنت۔ تثر اور توج کے
147<br />
لیے کسی سبقے اور الحقے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔<br />
مثالا شہر محمد ﷺ ۔ شہر قئد ، شہر اقبل وغیرہ ۔ غل کے<br />
ہ ں شہر آرزو ک ذکر ہوا ہے ۔ اس شہر ک مدی وجود تو نہیں<br />
لیکن ی اپنی حثییت میں بے وجود بھی نہیں ۔ دل میں ہزاروں<br />
مختف قس کی آرزوئیں پتی ہیں۔ اپنی رنگ رنگی اورہم ہمی<br />
:میں شید ہی اس کی کوئی مثل ہو<br />
ہزاروں خواہشیں ایسی ک ہر خواہش پ د نکے بہت نکے<br />
مرے ارمں لیکن پھر بھی ک نکے<br />
گوی دل کسی بڑے شہر کی طرح گنجن آبد ہوت ہے ۔ آرزو ں<br />
کے ستھ شہر ک الحق کثرت کو واضح کرت ہے۔<br />
شکر نجی نے جگ جگ جبک میر صح نے دل کو شہر ک<br />
ن دی ہے۔<br />
لے جہے شہر شہر پھرات ہے دشت دشت کرت ہے آدمی کو<br />
نہیت خرا دل (<br />
(نجی<br />
شہر دل آہ عجی جئے تھی پر اس کے گئے ایس اجڑا ک کسی<br />
طرح بسی ن گی(<br />
(میر<br />
:ظمت کدہ<br />
ظمت عربی اس مونث ،تریکی ، اندھیرا سیہی )( کد ہ ،<br />
عالمت ، اس ، ظرف مکن۔ عربی اس ظمت پر فرسی الحق
148<br />
کدہ کی بڑھوتی سے ی مرک تشکیل پی ہے ، بمنی تریک<br />
(مق ، دنی((تریک گھر ( ۷<br />
ج جبروست ، بے انصفی ، سیسی و مشی استحصل اور<br />
نرت حد سے بڑھ جئے تو لظ اندھیر نگری بوال جت ہے۔<br />
ی لظ ظمت کدہ‘‘ ک ہی مترادف ہے ۔ ’’اندھیر نگری‘‘ کے<br />
لغوی منی جہں نانصفی ، القنونیت اور اندھ دھند لوٹ مچی<br />
ہو) ) کے ہیں۔<br />
‘‘<br />
’’<br />
’’<br />
:ی لظ انسنی نسیت پر دو طرح کے اثرات مرت کرت ہے<br />
اول ۔ اندھیرے) ظ زیدتی اور نہمواری ) کو قبول کرکے<br />
ا موجودہ حوالوں کے ستھ ایڈجسمنٹ کرلی جئے<br />
خود فراموشی اختیر کرلی جئے<br />
ج ایک چپ سو سکھ پر عمل کی جئے<br />
دو : اندھیرے ( ظ زیدتی اور نہمواری ) کے ستھ جنگ<br />
:کرئے<br />
ا روشنی تالش کی جئے<br />
‘‘<br />
لڑتے لڑتے موت کو گے لگ لی جئے<br />
مختف لوگ ایک ہی ہیجن ک مختف طریقوں سے ’’<br />
اظہرکرتے ہیں )( کیونک جو جیس محسوس کرئے گ ی
149<br />
جس محول ی حالت میں پرورش پ رہ ہوگ اس ک ردعمل بھی<br />
اس کے مطب سمنے آئے گ۔ اس لیے ظمت کدے ک تصور<br />
مختف قس کے خیالت ، رحجنت اور کییت سمنے الت ہے۔<br />
ا اندھیرے کی گھمبرت<br />
ظ و زیدتی وغیرہ ک راج<br />
غل کے شر کے تنظر میں مہو سمجھنے کی کوشش<br />
کرتے ہیں<br />
ظمت کدے میں میرے ش غ<br />
ک جوش ہے<br />
اک شمع ہے دلیل سحر ، سو خموش ہے<br />
‘‘<br />
’’<br />
عہد غل پر نظر ڈالیے برصغیر’’ ظمت کدہ دکھئی دے گ۔<br />
ی غزل بد کی ہے۔ )( کے بد حالت پر نظر<br />
ڈالئے،برصغیر اندھیر نگری ‘‘ سے کچھ زیدہ ہی تھ ۔<br />
۷کے بد دن بدن سیسی ، مشی اور انتظمی حالت<br />
خرا ہی ہوئے۔شمع ( بدشہ ) سیسی قوت کی عالمت تو تھی ۔<br />
لوگوں کی اس سے توقت وابست تھیں ۔ ی توقت الینی اور<br />
بے منی تو ن تھیں ۔ لوگ امید کر رہے تھے ک شمع روشن<br />
ہوگی ۔ اندھیرے چھٹ جئیں گے۔ روشنی ہوتے ہی لوٹ کھسوٹ<br />
ک ختم ہوگ۔<br />
اندھیرے کی گھمبیرت کے حوالے سے غال رسول مہر لکھتے
150<br />
: ہیں<br />
میرے اندھیرے گھر میں ش غ کے جوش و شدت ک ی ’’<br />
عل ہے ک صبح کی عالمتیں نپید ہیں ۔ صرف ایک نشن<br />
رہ گی ہے اور وہ بجھی ہوئی شمع ہے ۔ اندھیرے کی شدت کو<br />
واضح کرنے کے لئے جس شے کو صبح کی دلیل ٹھہرای<br />
ہے( _______ وہ خود بجھی ہوئی ہے ، ینی اندھیرے کے (<br />
تصور میں اضف کررہی ہے ۔‘‘<br />
(<br />
)<br />
غل بہت بڑے ذہن ک ملک تھ۔ بت کرنے کے ڈھنگ سے<br />
خو آگہ تھ۔ اندھیرے کی شدت ( ش غ ک جوش( واال<br />
مضمون برا نہیں ۔ بڑ ا آدمی ذات سے بالتر کہتہے۔ اس ک کر<br />
و سی ک کر ہوتہے۔ لہذا ’’ظمت کدے‘‘سے اس ک گھر مراد<br />
لین درست نہیں۔ سیسی و مشی نانصفی نہمواری وغیرہ ک<br />
مت تو گھر گھر تھاس لیے’’ ظمت کدہ‘‘سے مراد پورا<br />
برصغیر لین ہوگ۔ تہ اندھیرے کی شدت کے حوال سے بھی<br />
مضمون برانہیں ۔<br />
:عرش<br />
عربی اس مذکر ، چھت ، تخت ، آسمن ، جہز کی چھ تری<br />
وہ جگ جو نویں آسمن کے اوپر ہے جہں خدا ک تخت ()<br />
ہے )(تخت شہی ، )(تخت، نظ بطیموس میں اسے
151<br />
ستروں سے سدہ اور محدود جہت منتے ہیں ۔ اس لیے چرخ<br />
اطس کہتے ہیں ۔ ( عرش بند مق ہے اور غل کے نزدیک )<br />
(ہمرا مکن تو عرش سے بھی اونچ ہے۔ ( <br />
:عرش دو طرح سے مروف چال آتہے<br />
بندی کے منوں میں، کہ جت ہے ۔ حالت نے اسے عرش <br />
‘‘ سے فرش تک پہنچ دی ہے<br />
مظو کی آہ سے بچو ک وہ عرش تک پہنچتی ہے ۔ <br />
ی لظ مذہبی حوال سے تہذی میں سر کرت دکھئی دیتہے۔<br />
: غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />
منظر اک بندی پر اور ہ بن سکتے ہیں ادھر ہوت کشکے مکں<br />
اپن<br />
فرش: عربی اس مذکر۔ بچھون ، بستر ، زمین ، چونے وغیرہ<br />
سے پخت کی ہوئی زمین لع)( انتظر جس کی عل مکں<br />
کی طرح چھ طرفین ہیں ( پور، پچھ ، اتر ، دکھن ، اوپر ،<br />
(نیچے() ۷<br />
انسن بہتر سے بہتر اور نئی سے نئی اشی ، صورتوں اور<br />
موقوں اور حالت کی تالش میں رہت ہے۔ تخی کے ستھ ستھ<br />
تزین و آرائش ک فریض بھی سرانج دیت چال آت ہے۔ وہ کسی<br />
نئی اطالع ک منتظر رہت ہے ۔ غل نے فرش کے ستھ شش
152<br />
جہت کو منسک کرکے اسے دوسری کئنتوں سے منسک<br />
کردی ہے جس کی وج سے لظ فرش قبل توج بن گی ہے۔<br />
: شر مالحظ ہو<br />
کس ک سرا جوہ ہے ، حیرت کو، اے خدا آئین فرش شش<br />
جہت انتظر ہے<br />
:قتل گہ / گ<br />
مقتل ک مترادف ہے ۔ وہ جگ جہں محبو اپنے عش کو قتل<br />
کرنے کے لیے مکمل تیری)( کے ستھ کھڑا ہوت<br />
ہے۔)( ی لظ کسی طرح کے نقشے آنکھوں میں بندھ<br />
:دیتہے<br />
۔ بوچڑ خن گری ڈاکووں کی غرت میدان جنگ ۔ ۔<br />
۔ حقو ط کرنے والوں پر تنگی سختی ، بے دردی اور <br />
غرت گری<br />
۔ کسی بٹوارے کے وقت کی سنگینی ، چھین جھپٹی ، قتل و<br />
غرت۔<br />
۔ وہ کرسی جو عوا پر ٹیکس عئد کرنے کی<br />
سوچتی ہے۔<br />
’<br />
‘‘ ترکیبیں ’<br />
۷۔ انصف کے ایسے ادارے جہں انصف بے دردی سے قتل<br />
ہوت ہے۔
153<br />
۔ وہ امرج جہں نقص مل فروخت کرکے عوا ک مشی قتل<br />
کی جتہے۔<br />
۔ مرک ح و بطل<br />
۔ میدان کربال<br />
لظ قتل گ خوف ہراس اور موت ک تثر رکھت ہے۔ اس لظ سے<br />
اعصبی کچھؤ پیدا ہوت ہے ۔ غل نے’’ عشرت ‘‘کو اس لظ<br />
ک ہ نشست بن کر اس جگ سے محبت کو ابھرا ہے۔ محبو<br />
سے )مجزاا( قتل ہونے کی تمن ہر قس کی نخوشگواری خت<br />
: کردیتی ہے۔ شر مالحظ ہو<br />
عشرت قتل گ اہل تمن، مت پوچھ عید نظرہ ہے شمشیر ک<br />
عریں ہون<br />
:کب<br />
عربی اس مذکر ، چر گوشوں والی چیز ، مربع، مک مکرم،<br />
اہل اسال کے مقدس اور متبرک مق ک ن جہں ہر سل حج<br />
ہوت ہے ی عمرت چر گوشوں والی ہے)(نرو کے کھیل ک<br />
بڑا مہرا ، ہر مربع گھر، جھروک ، خن کب، بیت لا ، الحر<br />
جو مک میں ہے )( احتراماکسی محتر شخص اوروالدین<br />
کے لیے بھی استمل کرتے ہیں ۔ دل کو بھی کب کہ جتہے۔<br />
کب کے لیے حر اور قب کے الظ بھی استمل میں آتے ہیں
154<br />
۔<br />
اہل اسال کے لیے ی مق بڑا محتر ہے ۔ اسال سے قبل بھی<br />
اسے خصوصی اہمیت حصل تھی ۔ مذہبی حیثیت کے عالوہ<br />
تہذیبی ، سمجی اور سیسی حوال سے اسے بڑا اہ مق حصل<br />
تھ۔ آج کل ی محض مذہبی رسومت اور عبدات کے لیئے<br />
مخصوص ہے۔ حج کی فکری و فطری روح ی ک ہر سل دنی<br />
کے مسمن یہں جمع ہوں مذہبی فرائض کے ستھ ستھ ایک<br />
دوسرے سے میں ، اپنے ممالت اور مسئل پر گتگو کریں ،<br />
خت ہوگئی ہے۔<br />
:غل کے ہں اس لظ ک بڑی خوبی سے استمل ہوا ہے<br />
بندگی میں وہ آزادہ و خود بیں ہیں ک ہ الٹے پھر آئے ، در<br />
کب اگر وان ہوا<br />
اس شر میں شخص کی ان ہی کو واضح نہیں کی گی بک<br />
برصغیر کی ان اور خود داری کو بھی فوکس کی گی ہے۔ قدرت<br />
نے شخص میں ی عنصر رکھ دی ہے ک اسے نظر انداز<br />
ہونخوش نہیں آت بلمقبل چہے کوئی بھی ہو۔ اودو غزل میں ی<br />
لظ نظ ہوت چال آت ہے۔ ،مثالاخواج درد نے حر، دل کے<br />
:منوں میں استمل کیہے<br />
دل کو سیہ مت کر کچھ بھی تجھے جو ہوش ہے کہتے ہیں کب<br />
اس کو اور کب سیہ پوش ہے<br />
(درد
155<br />
:چ ندا نے بھی کب سے مراد دل لی ہے<br />
کبء دل توڑ کر کرتے ن ہ بت خن آبد ا ہوتی اگر ہ کو<br />
صن کی بے وفئی کی خبر ( (چندا<br />
: آفت نے حر ، قب کے منوں میں نظ کی ہے<br />
صرف کب میں ن کر اوقت کو ضئع توشیخ ڈھونڈ ج کر ہر<br />
طرف نقش قد دلدار آفت <br />
کب بہر طور تقدس م رہ ہے ۔ اگر دل منی مراد لیئے ہیں<br />
تو یہں محبتیں پروان چڑھتی ہیں ۔پروفیسر محمد اشرف کہتے<br />
:ہیں<br />
کب کو پہی بر فرشتوں، دوسری مرتب حضرت آد ، ’’<br />
تیسری مرتب حضرت شیت جبک چوتھی مرتب حضرت ابراہی <br />
نے تمیر کی۔ ابراہیمی تمیر کی شکل ی تھی زمین سے نو ہتھ<br />
بند ، دروازہ بغیر کواڑ کے ، سطح زمین کے برابر دیواریں ،<br />
چھت نہیں ڈالی گئی تھی ۔ حضرت ابراہی کے بد بنو جرہ نے<br />
تمیر ک نقش وہی رہنے دی۔ اس کے بد قبی عملی نے بنی<br />
اور تبدیی ن کی ۔ حضورﷺ کی پیدائش سے دو سو سل<br />
پہے قصیٰ بن کال نے تمیر کی۔ چھت پٹ دی اور عرض میں<br />
کچھ حص ک کردی۔ بد میں قریش نے اٹھرہ ہتھ بند کردی اور<br />
بھی تبدییں کیں پھر عبدلا ابن زبیر نے اس کے بد حجج بن<br />
(یوسف نے تمیر کی‘‘)
156<br />
کب کی تمیر کی کہنی کے مطل کے بد واضح ہوجت ہے<br />
ک انسن کب سے کس قدر مت رہ ہے اوراس کے مم<br />
میں کس قدر حسس رہہے۔ اچھی خصی آمدنی ک ذری بھی بن<br />
رہہے۔ اس سے انسن کے تہذیبی اور سمجی حوالے بھی<br />
منسک رہے ہیں ۔<br />
:کیس<br />
کس سے ترکی پی ہے۔<br />
یوننی اس مذکر ، قو نصریٰ ک مبد ، گرج، بت خنء<br />
کر)( دنیکی تم تہذیبوں میں کیس ک اپن کردار رہ ہے۔<br />
چرچ کے پس سیسی بالدستی بھی رہی ہے۔ ہندو اور مس<br />
راجوں میں پنڈتوں اور مولویوں ک سک چال ہے۔پنڈت اور<br />
مولوی راج اور بدشہ کی بولی بولتے آئے ہیں۔ جبک چرچ<br />
آزاد اور خود مختر رہ ہے۔ مکی اقتدار بھی اس کے ہتھ میں<br />
تھ ۔<br />
ی لظ سنتے ہی توج حضرت عیسیٰ ابن مری کی طرف چی<br />
جتی ہے۔ کنوں میں گرجے کی گھنٹیں بجنے لگتی ہیں ۔ غل<br />
کے ہں کیس کے سیسی کردار کے حوال سے گتگو کی گئی<br />
:ہے<br />
ایمں مجھے روکے ہے جو کھینچے مجھے کر کب مرے ے<br />
پیچھے ہے ، کیس مرے آگے
157<br />
شکی جاللی کے ہں بھی بطور سکول آف تھٹ استمل میں<br />
آیہے۔ <br />
جنت فکر بالتی ہے چو دیر و کب سے کیسؤں سے دور<br />
) شکی (<br />
(کنشت:فرسی اس مذکر ، آتشکدہ ، یہودیوں ک مبد) ۷<br />
:غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />
کبے میں جرہ ہوں ، تو ن دو طن ، کی کہیں بھو ال ہو ح<br />
(!صحبت اہل کنشت کو )؟<br />
بت خن )( آتشکدہ ، مبد آتش پرستں و یہوداں )(<br />
غل نے آتشکدہ ( عش دیر محبو( ہی مراد لی ہے)(<br />
عش ک انسنی تہذیبوں میں بڑا مضبوط کردار رہ ہے۔ عش<br />
آگ ہی ک دوسرا ن ہے۔ خواج درد کے ہں اس لظ ک استمل<br />
:دیکھیئے<br />
شیخ کبے ہوکے پہنچ ، ہ کنشت دل میں ہو درد منزل ایک<br />
(تھی ٹک راہ ہی ک پھیر تھ( ) )درد<br />
:دیر<br />
ی لظ بھی عبدت گہ سے مت ہے۔ فرسی اس مذکر ہے۔ بت<br />
کدہ ، بت خن ، کنیت دنی )( کفروں کی عبدت گہ<br />
)(منوں میں استمل ہوت ہے۔ بتکدہ انسنی تہذیبوں میں
158<br />
اہ کردار ک حمل رہ ہے۔ غل کے ہں عبدت گہ کے منوں<br />
: میں استمل ہوا ہے<br />
دیر نہیں ، حر نہیں ، درنہیں ، آستں نہیں بیٹھے ہیں رہ گذر پ<br />
ہ ،غیر ہمیں اٹھئے کیوں<br />
:خواج درد کے ہں بھی بطور عبدت گہ استمل میں آی ہے<br />
مدرس یویر تھ ی کب ی بت خن تھ ہ سبھی مہمں تھے<br />
،واں تو ہی صح خن تھ <br />
) درد<br />
مسجد : ی لظ مسمنوں کی عبدت گہ کے لئے استمل مینت<br />
ہے بمنی سجدہ کرنے کی جگ ، نمز پڑ ھنے کی جگ ،<br />
:مسمنوں ک عبدت خن(( پیشنی) ) مسجد<br />
مسمنوں کی عبدت گہ کے عالوہ مق اجتمع) اسمبی ہل ) *<br />
رہی ہے<br />
مشورت کے طور پر استمل ہوتی رہی ہے *<br />
درس و تدریس ک ک بھی یہں ہوت آی ہے *<br />
مہمن گہ کے طور پر بھی استمل ہوت رہہے *<br />
صح صئی کے لئے اس کی حیثیت متبر اور محتر رہی *<br />
ہے<br />
محوظ پنہ گ ہ رہی ہے *
159<br />
غرض بہت سے تہذیبی ، سمجی اور عمرانی امور مسجد سے<br />
نتھی رہے ہیں ۔ ی لظ وقر، عظمت ،رہنمئی ، آگہی وغیرہ کے<br />
احسست لے کر ذہن کے کواڑوں پر دستک دیتہے۔<br />
:غل کے ہں کمل عمدگی سے اس لظ ک استمل ہوا ہے<br />
ج میکدہ چھوٹ ، تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو، مدرس<br />
ہو،کوئی خنقہ ہو<br />
: ایک اور شر دیکھئے<br />
مسجد کے زیر سی خرابت چہیے بھوں پس آنکھ قبء<br />
حجت چہیئے<br />
:میر صح نے بطور عبدت گہ استمل کی ہے<br />
شیخ جو ہے مسجد میں ننگ، رات کو تھ میخنے میں<br />
جب ، خرق ، کرت، ٹوپی مستی میں ان کی<br />
:قئ کے ہں کچھ یوں نظ ہوا ہے<br />
میر ) ۷(<br />
مسجد میں خدا کو کبھی بھی کیجئے سجدہ محرا ن ہو خ، جو<br />
برائے سجدہ ( ) قئ<br />
:گھر<br />
گھر ہندی اس مذکر ، مکن ، خن ، رہنے کی جگ ، ٹھکن ،
160<br />
خول ، بھٹ ، کھوہ ، بل ، گھونس ، آشین ، وطن ،<br />
(دیس ، جئے پیدائش، خندان ، گھر ان) <br />
گھر روز اول سے شخص کی سمجی و مشرتی ضرورت اور<br />
حوال رہ ہے۔ آج کھدائی کے دوران منے والی عمرات اپنے<br />
عہد کے فنی و فکری حوالوں اور شخصی ضرورتوں کو اجگر<br />
کرتی ہیں ۔ ان عمرتوں ک تمیری میٹریل ک بھی تجزی کی جت<br />
ہے۔ گھر سے مت ان عمرات کے حوال سے سمج میں<br />
موجود نظ ہئے حیت زیر غور آتے ہیں ۔ بنوٹ کے نقش و<br />
سیق کے توسط سے فرد ک سوچ احسست ، سمجی میرات<br />
اور ان کے تضدات ک اندازہ لگی جت ہے۔ ی بھی ک وہ کن کن<br />
الجھنوں ک شکر رہ۔ کن ممالت میں دوسروں پر انحصر کرت<br />
رہ ہے۔ گھر انسن کی ہمیش سے نسیتی کمزوری رہ ہے۔<br />
گھر کے مت مختف نوع کے سپنے بنت رہہے۔ مثالا<br />
اس ک اپن ایک گھر ہو ۔ اس میں کسی دوسرے کی مداخت <br />
ن ہو<br />
وہ کھال ، کشدہ اور آرا دہ ہو <br />
ہر طرح سے محوظ ہو <br />
گردوپیش میں ہ خیل لوگوں ک بسیرا ہو <br />
زن دگی سے مت ضرورتیں اس گھر میں میسر ہوں
161<br />
عالق میں تریحی مقمت موجود ہوں <br />
ہریلی اور پنی کی کمی ن ہو ۷<br />
سکول ہسپتل وغیرہ قری ہوں <br />
جس کے پس پہے گھر موجود ہوں وہ خواہش کرت ہے ک وہ<br />
گھر :۔<br />
ہر حوال سے انرادیت ک حمل ہو <br />
کسی آسئش کی کمی ن ہو <br />
مزید بہتری کے لئے کی کی تبدییں کی جئیں <br />
موسمی تغیرات سے کیونکر بچ یجئے <br />
گھر ہمیش سے عزت ،تحظ اور وقر کی عالمت رہ ہے۔ی<br />
درحقیقت خندانی ایکت ک ذری ہوت ہے۔ اس کے حصول اور<br />
حظت لے لئے خون بہئے جنے سے بھی دریغ نہیں کی جت ۔<br />
گھر ایک شخ ص ، ایک کنبے ، اور ایک قو ک ہوسکت ہے۔<br />
غل کے ہں اس لظ ک مختف حوالوں سے استمل ہواہے۔<br />
وہ جگ جہں پڑاؤ کرلی جئے اسے گھر کہ جئے گ ینی<br />
: ٹھکن<br />
ج گھر بن لی ترے در پر کہے بغیر جئے گ ا بھی تو ن مرا<br />
گھر کہے بغیر
162<br />
کنبے اور خندان کے افراد<br />
کی قی گہ<br />
ت مہ ش چر دہ تھے مرے گھرکے پھر کیوں ن رہ گھر ک<br />
وہ نقش کوئی دن اور<br />
ایک دوسرے شر میں مکن )( جئے رہئش)( کے<br />
منوں میں استمل کرتے ہیں<br />
چھوڑان رشک نے ک ترے گھر ک ن لوں ہراک سے پوچھت<br />
ہوں ک جؤں کدھر کو میں<br />
: ا قدم کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />
بولے دونوں بھ ئی اے بب کہں؟ ہمری ن مں ہے گی گھر<br />
کے مہں (<br />
) اسمعیل مروہوی<br />
(مکن ،گھر کے )اند ر ، میں ، بیچ<br />
کیتے دن کو سوداگر آاپنے گھر پوچھ اپنی عورت سوں تکرار<br />
کر (<br />
(فقیر دکنی<br />
اقمت گہ ، گھر آن ، واپسی<br />
عہد غل میں بھی قری ان ہی منوں میں استمل ہوت رہ۔<br />
مثالا<br />
غ کہت ہے دل میں رہوں میں ، جوۂ جنں کہت ہے<br />
کس کو نکلوں کس کو رکھوں، ی جھگڑے گھر کے ہیں
163<br />
ذو ) (<br />
گھر ک جھگڑا : ذاتی ، نجی، اندرون خن ، پرائیویٹ<br />
: میخن<br />
فرسی اس مذکر ، شرا پینے اور شرا بکنے کی جگ<br />
۔)(شرا اور شرا خن ہونے کانسنی ثقفت ک حص<br />
رہے ہیں ۔ انسن کی اس سے وابستگی ک اندازہ لگی<br />
جسکتہے ک قرآن مجید میں جنت میں اس کے عطہونے ک بر<br />
بر وعدہ کی گی ہے۔ اہل عرفن نے مے اور میکدہ کے قطی<br />
الگ منی لیے ہیں ۔ ’’مے‘‘ وہ ذو جس کی وسطت سے<br />
سلک پر مق حقیقی ظہر ہوت ہے۔ میخن سے مراد ق و<br />
اصالن ہیں )( میخن عرف کمل ک بطن ، الہوت ، عل<br />
(محویت) ۷<br />
: خواجء شیراز فرمتے ہیں<br />
صبحد بکشد خمری درمیخن را ققل آواز صراحی جن دہد<br />
مستن را<br />
صبحد حضور رسولﷺنے شرا محبت الہی ک مشغ ’’<br />
شروع کردی ۔عشقن ٰ الہی نے اس ذکر صت بری تلیٰ سے<br />
‘‘جن ڈال دی
164<br />
عیش کوشوں کے لئے شرا عیش ک ذری ہے۔ اس طرح وہ<br />
بض اپنی نسیتی کمزوریوں ک مداوا کرتے ہیں۔ میوس لوگ<br />
غ غط کرتے ہیں ۔ غل کے ہں ’’میخن کچھ ک حیثیت ک<br />
‘‘<br />
: نہیں<br />
عالوہ عید کے متی ہے اور دن بھی شرا گدائے کوچء<br />
میخن نمراد نہیں<br />
: میخنے ک مترادف میکدہ بھی استمل میں الئے ہیں<br />
ج میکدہ چھٹ ، تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو، مدرس<br />
ہو، خنقہ ہو<br />
ان لا یقین کے ہں اس لظ کی کرفرمئی دیکھئے<br />
نہیں م و ا کے سل میخنے پ کی گذرا<br />
ہمرے توب کے کرنے سے پیمنے پ کی گذرا ( ) یقین<br />
غل کے ہں شہروں اور مکوں کے حوال سے بھی گتگو<br />
متی ہے۔ ان میں سے ہر شہر تہذیبی ثقفتی اور فکری پس<br />
منظر ک حمل ہے۔ کوئی ن کوئی تریخی واق اس سے ضرور<br />
منسو ہوت ہے۔ غل ان کی ان حیثیتوں سے اپنے اشر میں<br />
فئدہ اٹھتے ہیں۔<br />
:دلی
165<br />
ی ء سے دارالحکومت چال آرہ ہے ۔ عمی ، ادبی ،<br />
عسکری ، فکری اور سمجی روائتوں ک منبع و امین رہ ہے ۔<br />
بہت سی یدگر عمرتیں اس کی ثقفتی پہچن ہیں ۔ غل اس<br />
کے مح بی مراں اقمت رکھتے تھے ۔ آگرہ سے آئے پھر دلی<br />
نے انہیں واپس جنے ن دی ۔ دلی سے اپنے قبی ت اور<br />
انگریز کے ہتھوں اس کی بربدی ک ذکر اپنے خطوط میں کرتے<br />
:ہیں ۔ ان ک ی شر بھی کر سے بریز ہے<br />
ہے ا اس ممورہ میں قحط غ الت اسد ہ نے من ک دلی<br />
میں رہیں ، کھئیں گ ے کی<br />
: کنن<br />
حضرت نوح کے نفرمن بیٹے ک ن )(کنن حضرت<br />
یوسف کے حسن ، فرا پدر ، بھئیوں کی دغ بزی ، حضرت<br />
یقو کے دور میں پڑنے والے قحط کی وج سے شہرت ع<br />
رکھت ہے ۔ غل کے ہں بھی یہی حوال مت ہے ۔ پیش<br />
نظرشر میں یوسف زلیخ کے حوال سے ایک روی بھی اجگر<br />
:کیگی ہے<br />
س رقیبوں سے ہوں نخوش پر زنن مصر سے ہے زلیخ<br />
خوش ک محو مہ کنں ہوگئیں<br />
اردو شعری میں بطور تمیح اس ک استمل ہوت آی ہے ۔ مثالا
166<br />
صب میں بوی تھی کس کی ک سوئے مصر حسر ت کے<br />
روان قفے کے قفے ہیں شہرکنں سے )( ( مرزا حجی<br />
) شہرت<br />
پستی چہ ترے حہ و حش کی ہے دلیل تیرا انج بخیر اے م<br />
کنن ہوگ(<br />
) نوا مہدی عی خں حسن<br />
چہ بے ج ن تھی زلیخ کی مہ کنں عزیز کوئی تھ((<br />
میر<br />
:مصر<br />
عر مملک ک س سے بڑا مک، آبدی فیصد مسمن ،<br />
عربی مک کی سرکری زبن ۔ میں بالئی وزیریں<br />
مک کو متحد کر کے حکومت قئ کی گئی۔ بدشہوں کے اہرا ،<br />
اور کے درمینی حص میں تمیر ہوئے ۔<br />
فسسی کے قبض میں تھ ۔ اس کے بد یوننیوں اور<br />
رومیوں کی حکومت رہی ۔ ء میں حضرت عمر ( خی<br />
ثنی( کے عہد میں سطنت اسالمی ک حص بن(( حسن<br />
یوسف ،عش زلیخ ، حضرت موسی اور فرعون مصر کے<br />
حوال سے مروف ہے۔<br />
غل نے اس ک زلیخ کے حوالے سے ذکر کی ہے ۔ ک شرف<br />
کی عورتیں خوبصورت مرد رکھتی تھیں اور اس پر اتراتی تھیں
167<br />
س رقیبوں سے ہوں نخوش ، پر زنن مصرسے ہے زلیخ<br />
خوش ک محو مہ کنں ہوگئیں<br />
اردو شعری میں مصر ک مختف حوالوں سے ذکر آی ہے<br />
مثالامیر صح نے حضرت یوسف کے حوال سے نظ کی ہے<br />
:<br />
فئدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ بھیج دے کیوں ن<br />
زلیخ اسے کنں کے بیچ (<br />
) میر<br />
قئ چند پوری کے ہں بھی حضرت یوسف کے حوال سے نظ<br />
: ہو اہے<br />
س خراج مصر دے کر تھ زلیخ کو ی سوچ<br />
مول یوسف سے پسر ک ، کرواں نے کی کہ؟) ) قئ<br />
:ہندوستن<br />
ہند استھن ی ہند سنتن<br />
ہند حضرت نوح ع کے پوتے تھے ینی ہند بن ح بن نوح<br />
برصغیر پک و ہند تہذیبی ادبی ، جغرافیئی ، سیسی و ثقفتی<br />
لحظ سے دنی ک حسس ترین خط ء ارض رہ ہے۔ جنگوں ،<br />
جنگوں میں غداری، دیومالئی قصوں کہنیوں کے حوال سے<br />
پوری دین میں شہرت رکھت ہے ۔ ا تین ( بھرت، پکستن ،
168<br />
بنگ دیش ) حصوں میں منقس ہے ۔غل کے ہں<br />
: ک استمل مالحظ ہو<br />
’’<br />
‘‘<br />
بیٹھ ہے جو ک سیء دیواریر میں فرمں روائے کشو ر<br />
ہندوستن ہے<br />
ہندوستن
169<br />
حواشی<br />
۔ لغت نظمی نظر حسین زیدی،ص ۔ فیروز الغت، مولوی<br />
فیروزالدین، ص <br />
آئین ۔ ص احمد ،ج، مولوی سید ، فرہنگ آصی ۔<br />
اردولغت عی حسن چوہن وغیرہ ،ص<br />
<br />
<br />
،<br />
۔ جمع انسئیکوپیڈی، حمد عی خن )مدیر اعیٰ )<br />
،ج ص<br />
،<br />
۔ سمندر وہں پیدا ہو گ جہں آگ کبھی ٹھنڈی ن ہوتی ہو اور<br />
ی آتش پرستوں کے ہں ہی ممکن ہے۔ غل نے بلکل نی<br />
مضمون نکالہے اور سمندرک بڑاعمدہ استمل کی ہے ۔<br />
۷۔ کیت سوداج اے مراز محمد رفیع سودا،ص <br />
مش ، مرتب نصر خں زیب۔سدت تذکرہ خوش مرک ۔<br />
خواج ج ص<br />
۔ فرہنگ عمرہ ، عبدلا خویشگی، ص ۔ فیروز الغت ،<br />
مولوی فیروزالدین ،ص <br />
۔ آئین اردو لغت ، عی حسن چوہن، ص ۔ تذکرہ<br />
خوش مرک زیبج سدت خں نصر، ص ۷<br />
۔ کیت میر ج ، مرت ک عی خں فئ ،ص ۔
170<br />
فرہنگ عمرہ ،ص <br />
‘‘<br />
۔ فیروزالغت، ص ۔ نرت اور سستے پن کے لئے<br />
لظ’’ بزاری بولنے میں آتہے<br />
۷۔ کیت قئ ج ا، ص ۔ دیوان شیت ، نوا مصطی<br />
خں شیت ،ص <br />
۔ دیوان میر مہدی مجروح، میر مہدی مجروح، ص۷۷ ۔<br />
فیروزالغت ، ص <br />
۔<br />
فرہنگ آصی ج ا، ص ۔ نوائے سروش، ص <br />
۔ )میر محمد تقی المروف ب میر گھسی (تذکرہ مخزن نکت<br />
، قئ چند پوری،ص ۷<br />
ج، قئ کیت ۔ ص درد، دیوان درد، خواج ۔<br />
ص<br />
۔ فرہنگ فرسی ،مولف ڈاکٹر عبدالطیف ،ص۷۷ ۷۔ دیوان<br />
درد،ص <br />
۔ تذکرہ گستن سخن ج ،ص۷ ۔ بین غل، آغ بقر<br />
۷ ص<br />
۔ نوائے سروش، غال رسول مہر،ص۷ ۔ نوائے<br />
سروش، ص
171<br />
۷ نوائے سروش، ص ۔ ص ، غل بین ۔<br />
ص ، میر ج کیت ۔ فرہنگ فرسی،ص۷۷ ۔<br />
۔ کیت قئ ج، ص ۷۔ شہ عل ثنی آفت احوال و<br />
ادبی خدمت ،محمد خور جمیل، ص <br />
۔ روح المطل فی شرح دیوان غل ،شداں بگرامی، ص<br />
<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
بین غل ، ص <br />
چندا، مئی لق دیوان م ،ص فرہنگ فرسی ۔<br />
ص<br />
،ص احوال و ادبی خدمت ، آفت ثنی عل شہ ۔<br />
۔ نوائے سروش ،ص، ۔ دیوان میر مہدی<br />
مجروح، ص <br />
غل، بین ۷۔ ،ص عبدالحکی خی ، غل افکر ۔<br />
ص <br />
ص نظمی، لغت ۔ نوائے سروش، ص۷ ۔<br />
۷ ص فیروزالغت، ۔<br />
انسئیکوپیڈی کے لئے دیکھیے اردو جمع مزید تصیالت ۔<br />
ج ،حمد عی خں )مدیر اعیٰ (، ص
172<br />
،<br />
۔ نسیت ، حمیر ہشمی،ص۷ ۔ وہئٹ ہؤس<br />
۔ روحنی پیشواؤں کی درگہیں ۔ زمینی فرعون<br />
۔ تذکرہ بہرستن نز، ص ۷۔ کیت سودا ، ج ا ، ص<br />
<br />
۔ تذکرہ خوش مرک زیب ج ا، ص ۔ تذکرہ خوش<br />
مرک زیب ج ا،ص <br />
۔ کیت میرج ص ۔ تذکرہ خوش مرک زیب ج ا،<br />
ص<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
میر ج ا،ص کیت ۔<br />
۔ روشنی اے روشنی، ص ۔ نورالغت ج ا ، نوالحسن<br />
ہشمی ، ص<br />
<br />
۔ کیت قئ ج ا، ص۷ ۷۔ دیوان زادہ ،شیخ ظہور الدین<br />
حت، ص <br />
،ص فیروزالغت ۔ ج ا، ص نورالغت ۔<br />
ص ، دیوان شیت ۷۔ نوائے سروش، ص ۷۔<br />
حیدری ، ص گھربیدل پشت پ دیوان زادہ، ص۷ ۷۔ ۷۔<br />
دیوان زادہ ، ص ۷ ۷۔ ج ا، ص نورالغت ۷۔
173<br />
سے مراد ایس بغت ۷۷۔ چندا، ص بئی لق دیوان م ۷۔<br />
خط جس میں پھولدار درخت ہوں ۷۔<br />
<br />
: ۷۔ :<br />
: ۔ ۷:<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
:<br />
۷:<br />
:،:،:<br />
۔ :<br />
۔ :<br />
۷۔ :<br />
۔ : نسیت ،ص<br />
۷<br />
۔ بین غل ،ص ۔ روح المطل فی شرح دیوان<br />
غل، ص <br />
،ص ۷ فیروزالغت ۔ نوائے سروش،ص۷ ۔<br />
نوائے سروش، ص ۔ ص ، غل بین ۔<br />
ص ، غل بین ۷۔ ا، ص ج فرہنگ آصی ۔<br />
۔ نوائے سروش، ص ۔ روح المطل فی شرح دیوان<br />
غل ، ص <br />
ص نظمی، لغت ۔<br />
۔ قرآن مجید ، شرح عبدالقدر محدث دہوی ، تج کمپنی<br />
الہور ، س ن، ص ۔ قرآن مجید ، شرح موالن سید
174<br />
فرمن عی ، شیخ عی اینڈ سنز ، کراچی<br />
،ص <br />
۔ قرآن مجید ، شرح احمد رض خں بریوی ، تج کمپنی<br />
لمیٹڈ ، ص <br />
۔ قرآن مجید ، شرح عبدالزیز ، مک دین محمد اینڈ سنز ،<br />
الہور ، ،ص <br />
، ، مک ولی لا دہوی قرآن مجید ، شہ ۔<br />
ص<br />
ھ ،<br />
<br />
۔ فیروز الغت، ص ۷۔ نوائے سروش، ص<br />
ص ، غل بین ۔<br />
<br />
۔ جوتے کی پشت پر بنے نقوش چتے میں زمیں پر ثبت ہو<br />
جتے ہیں ۔ غل نے ان نقوش کو خیبن ار ک ن دی ہے ۔<br />
۔ روح المطل فی شرح دیوان غل ،ص۷ ۔ اردو<br />
کی دو قدی مثنویں مولف اسمعیل امرہوی ،ص <br />
اردو کی دو قدی ۔ چندا، ص بئی لق دیوان م ۔<br />
مثنویں، ص <br />
۔ دیوان شیت ، ص ۔ دیوان میر مہدی مجروح<br />
،ص <br />
،ص ج فئ خں عی ک میرج،مرتب کیت ۔
175<br />
ص احوال و ادبی خدمت، ، آفت ثنی عل شہ ۷۔<br />
،ص فیروزالغت ۔ ا، ص ج قئ کیت ٍ۔<br />
۔ نوائے سروش، ص، ۔ کیت میر ج ا،<br />
ص<br />
ج رو مثنوی موالن ۔<br />
، ص <br />
۔ آتش ک پیر ، کنی مرشد کمل عبدلا عسکری ، شرح<br />
دیوان حفظ ج ا، ص <br />
،<br />
رو مثنوی موالن ۔ ج ا، ص شرح دیوان حفظ ۔<br />
دفتر دو ، مترج قضی سجد حسین<br />
۔ مثنوی موالن رو ج ص ۷۔ روح المطل فی<br />
شرح دیوان غل،ص<br />
<br />
نوائے سروش،ص ۔ ،ص غل بین ۔<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
نوائے سروش ،ص ۔<br />
نوائے سروش،ص۷ ۔<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
،ص غل بین ۔<br />
،ص نظمی لغت ۔<br />
۔ نوائے سروش،ص ۔ روح المطل فی شرح دیوان<br />
غل،ص
176<br />
۷۔ بین غل،ص ۔ روح المطل فی شرح دیوان<br />
غل،ص <br />
دیوان درد، ص ۔ ا ص قئ،ج کیت ۔<br />
ص نظمی، لغت ۔ نظمی،ص۷ لغت ۔<br />
۔ دیوان مہ لق بئی چندا، ص ۔ تذکرہ گستن سخن<br />
ج ا، ص <br />
۔ تذکرہ خوش مرک زیب ج، ص ۔ تذکرہ<br />
گستن سخن ج ا، ص <br />
ص غل، بین ۔ ا، ص ج فرہنگ آصی ۷۔<br />
نوائے سروش،ص ۔<br />
ص غل، بین ۔<br />
۔ نوائے سروش،ص ۔ روح المطل فی شرح<br />
دیوان غل، ص<br />
<br />
۔ تذکرہ مخزن نکت، قئ چندپوری، ص ۔ تذکرہ<br />
مخزن نکت،ص<br />
<br />
میر ج ا، ص کیت ۔<br />
۷۔<br />
’’دکھ اور رنج میں چہرا اتر جت ہے‘‘<br />
۷ فیروزالغت،ص ۔<br />
نسیت ، ص <br />
۔ ’’غصے اور رنج کی حلت میں انسن بطور رد عمل<br />
مختف قس کی حرکتیں کرت ہے اور اس کی ی حرکت بہ
177<br />
مربوط نہیں ہوئیں<br />
نسیت ،ص <br />
نسیت،ص ۔ ،ص نسیت ۔<br />
شرح دیوان غل، فی روح المطل ، ،ص۷ غل بین ۔<br />
ص<br />
۔ نوائے سروش،ص ۔ دیوان مہ لق بئی<br />
چندا،ص<br />
۔ دیوان میر مہدی مجروح ،ص ۔ روشنی اے<br />
روشنی ،ص <br />
۔ فیروزالغت ،ص ۷۔ مثنوی موالن رو دفتر<br />
دو،ص <br />
ذو انتخ ۔ چندا، ص بئی لق دیوان م ۔<br />
ابراہی، ص <br />
۷۔ دیوان میر مہدی مجروح، ص ۷۔ لغت<br />
نظمی،ص ۷<br />
حسین، ص حسین ، شہ شہ کال ۷۔<br />
۷۔ مترادفت القران مولوی عبدالرحمن ،ص۷، المنجد کے<br />
مطب سمندر کے کنرے کو سحل بوال جت ہے۔
178<br />
۷۔ نوائے سروش، ص ۷۔ روح المطل کی شرح<br />
دیوان غل، ص<br />
<br />
ص غل، افکر ۷۷۔ ص روح غل ۷۔<br />
، ج قئ کیت ۷۔ ص۷ تذکرہ مخزن نکت ۷۔<br />
ص ۷<br />
آئین ۔ روشنی اے روشنی ،ص ۔<br />
اردولغت،ص<br />
۷<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
ص ، غل بین ۔<br />
آئین ۔ ص۷ شرح دیوان غل، فی روح المطل ۔<br />
اردو لغت، ص <br />
۔ نوائے سروش، ص۷ ۷۔ روح المطل فی شرح<br />
دیوان غل، ص<br />
<br />
ص فیروز الغت، ۔ ،ص غل بین ۔<br />
، ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
ص روح غل، ۔<br />
۔ کیت میر ج ، ص<br />
لغت، ص اردو آئین ۔<br />
تذکرہ مخزن نکت،ص ۔<br />
، ص فیروزالغت ۔ <br />
۔ فیروز الغت ، ص ۷۔ روح المطل فی شرح<br />
دیوان غل،ص
179<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
نسیت،ص ۔<br />
۔ دیوان غل)کمل ) مرتب کلی داس گپت رض،ص<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
۷<br />
، ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
،ص، الغت مصبح لغت ،ص اردو آئین ۔<br />
المنجد ،ص<br />
<br />
۔ روح المطل فی شرح دیوان غل،ص ۔<br />
فیروز الغت ، ص <br />
نوائے سروش، ص۷۷ ۷۔<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
۔ بن سنورکر<br />
۔ فیروزالغت، ص<br />
دیوان درد، ص ۔ المنجد ،ص ۔<br />
۔ دیوان م لق بئی چندا ، ص ۔ الحج پروفیسر<br />
سید محمد اشرف ، سید اکدمی ،الہور ، ص <br />
۷ ،ص شرح دیوان غل فی روح المطل ۔<br />
ج نور الغت ۷۔ روشنی اے روشنی،ص ۔<br />
<br />
،ص<br />
۔ نوائے سروش،ص ۔ روح المطل فی شرح<br />
دیوان غل، ص
180<br />
۔ حقیقی ہو ک عش مجزی ۔<br />
دیوان درد، ص <br />
۔ نور الغت ج، ص ۔ نوائے سروش ،<br />
۷ ص<br />
دیوان درد، ص ۔<br />
ص فیروزالغت، ۔<br />
۔ فرہنگ عمرہ ، عبدلا خویشگی،ص۷ ۷۔ کیت<br />
میر ج<br />
، ص <br />
ص فیروز الغت، ۔ ص ج، قئ کیت ۔<br />
نوائے سروش ، ص ۔ غل،ص۷ بین ۔<br />
۔ اردو کی دو قدی مثنویں،ص۷ ۔ سنگسن پچسی<br />
، فقیر دکنی، ص <br />
آئین ۔ ص ، ذو ذو،محمدابراہی ابراہی انتخ ۔<br />
اردو لغت، ص ۷<br />
، پروفیسر محمد اشرف ، ص پشتو اردو بول چل ۔<br />
۷ ، ص ، ڈاکٹر سہیل بخری ایک صوفی شعر اقبل ۷۔<br />
۔<br />
تذکرہ خوش مرک زیب ج ا، سدت خں نصر، ص<br />
<br />
۷۷<br />
۔ شہکر اسالمی انسئیکوپیڈی، ص ۔ تذکرہ گستن<br />
سخن ج <br />
، ص<br />
۔ تذکرہ خوش مرک زبیج ا ، ص ۔ کیت میر ج ا ، ص
181<br />
<br />
۔ اردو جمع انسئیکو پیڈی ج ۔ ،۷ ، کیت<br />
میر ج ا ، ص <br />
۔ کیت قئ ج ا، قئ چندپوری ، ص
182<br />
غل کے کرداروں ک نسیتی مطل<br />
ہر کردار ک اپن ذاتی طور طریق، سیق ،چن اور سبھؤ ہوتہے<br />
۔ وہ ان ہی کے حوال سے کوئی ک سرانج دیتہے ی اس سے<br />
کچھ وقوع میں آت ہے۔ جس طرح کوئی قص کہنی ، واق ی<br />
مم بال کردار وجود میں نہیں آت اس طرح غزل ک ہر شر<br />
کسی کردار ک مرہون احسن ہوتہے ۔ ضروری نہیں کردار کوئی<br />
شخص ہی ہو۔ جذب، احسس ، اصطالح ، استرہ ، عالمت ی<br />
اس کے سوا کوئی اور چیز غزل ک کردار ہوسکتی ہے ۔ کچھ<br />
وقوع میں آنے سے پہے کردار ک اس میں ،اس مم کی<br />
حیثیت ،نوعیت اور اہمیت مدی مدات اوراخالقی میالنت و<br />
رجحنت کے مطب ایک نسیتی روی ترکی پتہے ۔ اس<br />
رویے کی پختگی اور توانئی )فورس( کے نتیج میں کچھ رونم<br />
ہوتہے ۔ گوی وہ وقوع اس کے نسیتی عمل ی رد عمل ک<br />
عمی اظہر ہوتہ ے۔<br />
غزل ، اردو شر کی مقبول ترین صنف شر رہی ہے ۔ اردو غزل<br />
نے ان گنت کردار تخی کئے ہیں ۔ ان کرداروں کے حوال سے<br />
بہت سے واقت اور فکری عجوبے سمنے آئے ہیں۔ ان فکری<br />
عجوبوں کے اکثر شیڈز ، زندگی کے نہیت حس س گوشوں سے<br />
پیوست ہوتے ہیں ۔ انہیں کہیں ن کہیں کسی اکئی میں تالش
183<br />
جسکتہے ۔ ی بھی ک ان شیڈز اور زاویوں کے تحت اس عہد<br />
کی جزوی ی کی نسیت ک کھوج کرنمشکل نہیں رہت ۔ بت<br />
یہں تک محدود نہیں، ان شیڈز اور زاویوں کی تثیر حل پر اثر<br />
انداز ہوکر مختف نوع کے رویو ں کی خل بنتی ہے۔ پہے<br />
سے موجود رویوں می ں تغیرات ک سب ٹھہرتی ہے۔<br />
رویوں کی پیمئش ک ک کے - درمینی عرص میں<br />
: شروع ہوا۔ رویے تین طرح کے ہوسکتے ہیں<br />
الف۔ وہ رویے جنھیں عرص دراز تک استحق رہتہے توقتک<br />
کوئی بہت بڑ احدث وقوع میں نہیں آجت یکوئی ہنگمی<br />
صورتحل پیدانہیں ہوجتی ۔<br />
۔ وہ رویے جوحالت ، وقت اور ضرورتوں کے تحت تبدیل<br />
ہوتے رہتے ہیں۔<br />
ج۔ وہ رویے جو جد اور فوراا تبدیل ہوجتے ہیں انہیں سیمبی<br />
رو یے بھی کہ جسکتہے۔<br />
کسی قو کے اجتمعی رویے کی پیمئش نممکن نہیں تو مشکل<br />
ک ضرورہے کیونک قومیں التداد اکئیوں ک مجموع ہوتی ہیں<br />
۔ ہر اکئی تک اپروچ کٹھن گزار ک ہے ۔ سطحی جئزے دریفت<br />
کے عمل میں حقیقی کردار ادا نہیں کرتے ۔ اس موڑ پر اکئیوں<br />
کے لڑیچر کے کرداروں کمطل کسی حدتک سودمند رہتہے
184<br />
۔اس کے توسط سے کرداروں کے ک ، طرز عمل ، مزاج ، چن<br />
، سوک خطر ، سیق ، بہمی سبھؤ ، اوروں سے ت ،<br />
طور، انداز وغیرہ کے حوال سے اس اکئی ک کردار متین کی<br />
جسکتہے ۔ اسی حوال سے انہیں اچھے ی برے ن دئیے<br />
جتے ہیں ۔ شیطن ک اصل ن عزازئیل ہے۔ اس کی کرگزاری ،<br />
سبھؤ ، چن وغیرہ کے تحت شیطن ی رکھشش کہجتہے ۔<br />
موثرکردار وہی کہالتہے جو ویس ہی کرے جیس وہ کرتہے ی<br />
جیس کرنے کی توقع وابست ہوتی ہے ۔ تہ دری میں بہتے<br />
تختے پر شیر خوار بچے کی مں کی اور شداد کی ار میں داخل<br />
ہوتے سمے جن قبض کرنے پر عزرائیل کو رح آسکتہے ۔<br />
کردار ویسہی کرتہے جیس وہ بن گی ہوت ہے ی جیس اس نے<br />
خو د کو بنی ہوتہے۔<br />
غزل کے ہر شر کو ایک فن پرے ک درج حصل ہوتہے ۔ اس<br />
کی تشریح وتہی اس کے اپنے حوال سے کرن ہوتی ہے ۔ اس<br />
شر ک کردار کرگزاری )پرفورمنس ) کے حوال سے جتن<br />
جندار، حقیقی ، متحرک اور سیمبی خصئل ک حمل ہوگ، شر<br />
بھی اتن اور اسی تنس سے متثر کرے گ۔ شر کے اچھ برا<br />
ہونے ک انحصر شر سے جڑے کردار پر ہے۔<br />
اگے صحت میں غل کی اردو غزل کے چند کرداروں<br />
کنسیتی مطل پیش کرنے کی جسرت کی گئی ہے۔ اس سے
185<br />
اشر غل کو سمجھنے اور تشریح وتبیر میں مدد مل سکے<br />
گی اور مطل اشر غل ک حظ بڑھ جئے گ۔<br />
: آدمی<br />
لظ آدمی سننے کے بد ذہن میں ی تصور ابھرت ہے ک نسل<br />
آد میں سے کسی کی بت ہورہی تہ اس لظ کے حوال سے<br />
کسی قس ک رو ی سمنے نہیں آت۔ آدمی چونک خیر وشر ک<br />
مجموع ہے اس سے دونوں طرح کے افل کی توقع کی<br />
جسکتی ہے ۔ کسی اچھے فل کے سرزد ہونے کی صورت میں<br />
آد کو فرشتوں کے سجدہ کرنے واال واق ی د آجتہے۔ )(<br />
اور اس طر ح آدمی کی عظمت ک تسسل برقرار رہتہے کسی<br />
برائی کی صورت میں شیطن سے بہکئے جننے واال کے طور<br />
پر سمنے آتہے۔)( گوی کسی فل کے سرزد ہونے کے بد ہی<br />
اس کے مت من ی ی مثبت روی ترکی پتہے۔<br />
اردو غزل میں مختف حوالوں سے اس لظ کا ستمل ہوتآی<br />
ہے۔ منی اور مثبت دونوں طرح کے ممالت اور واقت اس<br />
سے منسو رہے ہیں ۔ کہیں عظمتوں اور رفتوں ک مینر اور<br />
کہیں حیوان ، درندہ ، وحشی ، رکھشش اور شیطن سے بھی بد<br />
تر نظر آت ہے۔ اردوغزل میں اس کی شخصیت کے دونوں<br />
پہونظر آتے ہیں ۔ خواج درد نے آدمی کی شخصیت کے<br />
:دوپہو نمیں کئے ہیں
186<br />
ہ نے کہ بہت اسے پرن ہوای آدمی زاہد خشک بھی کوئی<br />
(سخت ہی خردم ہے) <br />
آدمی زہد اختیر کرنے کے بد حددرجے ک ضدی ہوجتہے۔آدمی<br />
، آدمی نہیں رہت بک فرشتوں کی صف میں کھڑا ہونے کی س ی<br />
ال ینی کرتہے۔ بشریت ک تقض ہے ک آدمی سے کوتہی ہو ،<br />
کوئی غطی کرے تک دوسرے آدمی کو اس سے اجنبیت ک<br />
احسس ن ہو۔ زاہد سے مالقت کے بد خوف س طری ہوجت<br />
ہے ک مالقتی کے لبس اور طرز تک کو کس زوای سے لے ۔<br />
نتیج کر مسئے کے حل کی بجئے کوئی لیکچر ن سنن پڑے<br />
ی مسئ مسترد ہی ن ہوجئے ۔ آدمی ک ی روپ خوف اور<br />
ضدی پنے کو سمنے التہے۔<br />
گھر تودونوں پس لیکن مالقتیں کہں آمدورفت آدمی کی ہے پ<br />
(وہ بتیں کہں ( <br />
خواج درد ک ی شر آدمی سے مت چر چیزوں کی وضحت<br />
:کررہہے<br />
الف ۔ مل بیٹھنے کو جگ موجود ہونے کے بوجود آدمی ، آدمی<br />
سے دورہے<br />
خت لیکن دکھ سکھ کی سنجھ رہتہے تو آنجن اس ک ۔<br />
ہوگئی ہے
187<br />
ج۔<br />
آدمی، آدمی کے قری تو نظر آتہے لیکن منفقت ، محبتیں چٹ<br />
کرگئی ہے<br />
د۔ ایک دوسرے کے ک آنے ک جذب د توڑ گیہے<br />
‘‘<br />
خواج درد کے ہں ’’آدمی کے جوخصئص بین ہوئے ہیں ان<br />
کے حوال سے آدمی کے مت مثبت روی نہیں بنت ۔ آدمی<br />
مشرتی حیوان ہے تنہ زندگی کرن اس کے لئے ممکن نہیں ۔<br />
تنہئی سو طرح کے عوارض ک سب بنتی ہے۔<br />
:غل نے آدمی کو تین حوالوں سے موضع کال بنی ہے<br />
ہیں آج کیوں ذلیل ک کل تک ن تھی پسند گستخی فرشت ہمری<br />
جن میں<br />
آدمی گزرے کل میں مزز اورمحتر تھ۔ عزازئیل نے ’’آدمی ‘‘<br />
کی شن میں گستخی کی ۔ اسے اس کے اس جر کی پداش میں<br />
قیمت تک کے لئے لنتی قرار دے دی گی اور درگہ سے نکل<br />
بہر کیگی ۔ آج وہی ’’آدمی‘‘ ذلت کی پستیوں میں دھکیل دی<br />
گیہے۔ اس طرح سے آدمی کے لئے دوہرا میر سمنے آتہے۔<br />
پکڑے جتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نح ’’آدمی‘‘ کوئی<br />
(!ہمر ا د تحریر بھی تھ)؟<br />
:شر کو چر زوایوں سے دیکھ جسکتہے
188<br />
الف ۔ کل تک سجدہ کرنے والے )فرشتے( غیر آدمی ، آدمی کے<br />
قول وفل کو نوٹ کرنے کے لئے مقرر کر دئیے گئے ہیں<br />
۔ کسی ممے میں ’’آدمی‘‘کے ح میں یخالف شہدت دینے<br />
ک ح ’’آدمی‘‘ہی رکھت ہے ۔ کسی ’’غیر آدمی‘‘ کی شہدت<br />
،’’آدمی‘‘کے لئے کیونکر متبر ی اصول شہدت کے مطب قرار<br />
دی جسکتی ہے<br />
ج۔ ’’غیر آدمی‘‘کی حیثیت کیسی بھی رہی ہو ، کہے ی لکھے پر<br />
مواخذہ یکطرف ڈگر ی کے مترادف ہوگی<br />
د۔ کی بید ک وہ روز اول ک بدل لینے پر اتر آئے<br />
شہدت کے حوال سے ’’آدمی‘‘کی حیثیت متبر رہتی ہے۔ اس<br />
شر میں اس امر کی طرف بھی اشرہ متہے ک آدمی کی خوت<br />
بھی ، خوت نہیں رہی ۔ اس کی خوت )پرائیویسی( پر بھی<br />
پہرے بیٹھ دئیے گئے ہیں۔ اس کی آزادی محض رسمی اور<br />
دکھوے کی ہے۔ وہ کھل کرخواہش اور استداد کے مطب<br />
اچھئی ی برائی کرنے پرقدر نہیں کیونک اس سے کمتر مخو<br />
اس پر کیمرے فٹ کئے ہوئے ہے۔ نگرانی ، صحت مند کو بھی<br />
نسیتی مریض بن دیتی ہے۔ آزادی س ہونے ک احسس<br />
اورمواخذے کخوف ، ادھورے پن کشکر رکھے گ۔ غل نے<br />
’’آدمی‘‘کی زمین پر حیثیت کی حوال پیش کرکے آدمی کے<br />
متبر اور خود مختر ہونے کے فسے کو رد کر دیہے۔ قیدی
189<br />
/پبند کے قول وفل پر انگشت رکھن کسی طرح واج نہیں ۔ا گر<br />
پہر ے اٹھ لئے جئیں تو ہی ’’آدمی‘‘کے قول وفل کی وستوں<br />
ک اندازہ لگی جسکتہے۔ بصور ت دیگر ثوا وگنہ کے پیمنے<br />
اپنی حدود پر شر مندہ رہیں گے۔<br />
ایک تیسر ے شر میں غل نے ’’آدمی‘‘کے متبر ہونے ک<br />
:پیمن بھی پیش کی ہے<br />
ہون آسں ک ہے ہرک دشوار بسک<br />
آدمی کو<br />
بھی میسر نہیں انسں ہون<br />
انسن ، نسین ی انس سے مشت ہے۔ ی دونوں مد ے اس میں<br />
موجود ہوتے ہیں گوی انسن ک شریف النس ہون، مرتب ء کمل<br />
انسنیت پر فئز ہونہے اور اسی حوال سے وہ انسن کہالنے ک<br />
مستح ٹھہرت ہے ۔ اس شر کے حوال سے انسن اور آدمی<br />
:میں فر ہے۔ گوی<br />
۔ آدمی سے انسن تک ک سر بڑا مشکل اور دشوار گزار ہے<br />
امر الز ا وجزا کے لئے آدمی کے لئے آدمی کی شہدت ۔سز<br />
ک درج رکھتی ہے<br />
۔گواہی ، اس آدمی کی قبول کی جئے جوآدمی کے درجے پر<br />
فئز ہو<br />
۔آدمی کے لئے غیر آدمی کی شہدت ، اصول شہدت کے منفی
190<br />
ہ ے بصورت دیگر شہدتی )گواہ( پر انگی اٹھے گی<br />
۔غیر متبر )غیر آدمی( کی گواہی فسخ ہوجئے گی<br />
۔ غیر آدمی کی گواہی پر فیص )مذلا( منصف کے انصف<br />
پر دھب ہوگ<br />
:آسمن<br />
ی لظ کئنت کی تخی کی طرح بہت پران ہے ی لظ سنتے ہی<br />
:پنچ طرح کے خیالت ذہن کے پردو ں پر تھرانے لگتے ہیں<br />
اول ۔ ان حدوستیں<br />
دو۔ ہکے نیے رنگ کی چھت<br />
سو ۔ حیرت انگیز توازن کمظہر<br />
چہر ۔ بدل<br />
پنج ۔ کہجتہے ، آسمن پر موجود ستروں کی گردش کے<br />
بعث خوشی ی پریشنی الح ہوتی ہے ۔ سموی آفتیں بھی<br />
اہل زمین ک مقدر رہی ہے<br />
آسمن کی وستوں میں جنے کتنے سورج ، چند اور سترے<br />
سمئے ہوئے ہیں۔ سورج ن صرف دن التہے بک دھرتی
191<br />
بسیوں کو حدت بھی فراہ کرتہے۔ چند سترے حسن اور<br />
ترتی ک مظہر ہیں ۔ سورج چند اور ستروں سے مت بھی<br />
اردوغزل میں کفی مواد متہے۔<br />
آسمن بطور چھت، ہر قس کی تمیز وامتیز سے بال رہہے۔<br />
بدلی جہں بھی آئے ہیں گرج چمک کے ستھ آئے ہیں اور<br />
برش الئے ہیں ۔ گرج چمک سے خوف پھیت ہے جبک برش<br />
فض کو نکھرنے اورزمین کو سیرا کرکے ہر یلی ک ذری<br />
بنی ہے۔ آسمن کے جم حوالے )توازن، ترتی و تنظی ،<br />
وستیں ، سیرابی ، حسن ، تمیز و امتیز ، خوف وغیرہ )<br />
انسنی ذہن پر اثرات مرت کرتے ہیں۔ آسمن ک کردار انسنی<br />
ذہن میں ہچل مچنے کے ستھ ستھ اسے وسیع ، فراخ اور<br />
متوازن کرتہے۔ اردو غزل نے آسمن کے کردار کو ہمیش بئیں<br />
آنکھ پر رکھہے۔<br />
قئ چند پوری ک زیر آسمن جی گھبرات ہے۔ آسمن ک کی<br />
:بھروس ک ٹھکن ہی چھین لے<br />
کیوں ن جی گھبرائے زیر آسمں گھر تو ہے مطبوع پر بس<br />
(مختصر) <br />
:خواج درد آسمن کو کمین اورکین پرور قرار دیتے ہیں<br />
ن ہتھ اٹھئے فک گوہمرے کینے سے کسے دم ک ہو<br />
(دوبدکمینے سے (
192<br />
:<br />
مرزاسودا کے نزدیک آسمن ، درد دینے واال اور کنج قس کو<br />
:سونپ دینے واال ہے<br />
سو مج کو آسمن نے کنج قس کو سونپ ا چہچے چمن<br />
(میں کیجے فراغتوں سے ( ۷<br />
میں محمدی مئل آسمن کو دکھ کے موس ک ستھی سمجھتے<br />
:ہیں<br />
سبز پوش اس غ آسمن سوں پرخروش اس غ جہں ہے<br />
(سوں) <br />
خواج درد آسمن سے مت دواور<br />
حوالوں ک ذکر کر تے ہیں<br />
اول۔ آسمں کے زیر سی حرص ک بندہ خر نہیں رہ سکت<br />
کیونک آسمن حرص کے حوال سے میسر خوشی کے دنوں کو<br />
پھیر<br />
:دیتہے<br />
حرص ہو جس دلی میں وہ خر آسمں زیر عقل، محل ہے<br />
(رہے) <br />
:دو ۔ آسمن خود گردش میں ہے جنے کی تال ش رہہے<br />
کس تالش میں ی ہے ہنوز پھر ت کبود کی اپنے عنں لیتنہیں
193<br />
(آسمں ہنوز) <br />
آسمں ک درج بال کردار انسنی ذہن پر مثبت اثرات مرت نہیں<br />
کرت ۔ دوسری طرف ی بت بھی سمجھ میں آتی ہے ک جوخود<br />
’’چکروں‘‘ میں ہے اور وں کو کیونکر پر سکون رہنے دے گ ۔<br />
غل آسمن کو قبل پیمئش و فہمئش سمجھتے ہیں ۔ ان کے<br />
:نزدیک آسمن ، انسن سے کہیں کمتر ہے<br />
کرتے ہومجھ کو منع قد مبوس کس لئے کی آسمن کے بھی<br />
(!برابر نہیں ہوں میں )؟<br />
فرش سے ت عرش واں طوفں تھ موج رنگ ک ی ں زمیں<br />
سے آسمں تک سوختن ک ب تھ<br />
غل کو پڑھ کر تسکین ہوتی ہے ک آسمں المحدود نہیں۔<br />
دوسرا وہ انسن کے بلمقبل کمتر ، ادنی اور حقیرہے ۔ غل ک<br />
ی مصرع آسمن کی عظمتوں ، وستوں ، بندیوں اور رفتوں<br />
ک بھنڈ اپھوڑ دیتہے<br />
!کیآسمن کے بھی برابر نہیں ہوں میں ؟<br />
غل نے ایک نظر ی ی بھی دی ہے ک آسمن دن ر ات گردش<br />
میں ہے۔ اس کی گردش زمین بسیوں کومتثرکرتی ہے ۔ اس کی<br />
گردش کے حوال سے ’’کچھ ن کچھ‘‘ وقوع پذیر ہوت ہی رہے<br />
گاور ی مسسل جبر ک عمل ہے۔ اس پر انسن کی دسترس ہی
194<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
نہیں۔ ج کچھ ن کچھ ہون طے ہے تو گھبران محض ندانی<br />
:ہے<br />
رات دن گردش میں ہیں ست آسمں ہو رہے گ کچھ ن کچھ<br />
گھبرائیں کی<br />
ہو رہے گ جبر مشیت کو واضح کر رہہے ۔ ج کسی ک ’’<br />
میں انسنی مرضی ک عمل دخل ہی نہیں تواس پر اپنی<br />
صالحیتوں ک استمل، ندانی نہیں ؟ حوادث کڈٹ کر کیوں<br />
مقب کی جئے۔ اس حوال سے ، حس کت اور جوابدہی ک<br />
عمل ال ینی ٹھہرتہے۔ میر صح تو مختری کی خبر کو<br />
: ’’نح تہمت ک ن دیتے ہیں<br />
نح ہ مجبوروں پر ی تہمت ہے مختر ی کی چہتے ہیں سو<br />
(آپ کریں ، ہ کو عبث بدن کی) <br />
: آنکھیں<br />
آدمی اشی ء کو آنکھوں سے دیکھت ہے ۔ دیکھنے کے حوال<br />
سے اس کی رائے اور روی بنتہے۔ ہر قس ک عمل اور ردعمل<br />
دیکھنے سے ت رکھتہے۔ آنکھوں کو بہت بڑی نمت ک<br />
درج دی جتہے۔ دیکھن ، روشنی کے تبع ہے ۔ روشنی ،<br />
اشیء کو واضح اور نمی ں کرتی ہے ۔ انسن کے دم میں<br />
اعصبی سسے آنکھوں کے لئے زیدہ ک کرتے ہیں اور دم<br />
کے اعیٰ ترین دمغی رابطے اسے زیدہ ذہین بنتے ہیں۔
195<br />
)(آنکھ کی ممولی کجی دم کے اعیٰ ترین رابطوں کی راہ<br />
ک پتھر بن جتی ہے۔ جو عضو بدن اتن اہ اورحسس ہو اس کی<br />
اہمیت وضرورت سے کیونکر انکر کی جسکتہے۔<br />
انسن اشیء کو مکمل صف اور واضح دیکھنے ک ہمیش سے<br />
متمنی رہ ہے اور ی س اس کے دم کی بنیدی ضرورت ہے۔<br />
بصری کر گزاری کی بہتری کے لئے اس نے خوردبین اور<br />
دوربین ایجدکیں۔ فیصوں میں چش دید شہدت کو الزم<br />
اورلوازم کی حیثیت حصل رہی ہے جس کے کسی عضو کی<br />
اہمیت سے انکر ممکن نہیں ۔ وہ آسودگی اور حظ کے تمنئی<br />
رہتے ہیں لیکن ہر عضو دوسرے عضو پر انحصر کرتہے۔<br />
آسودگی اور حظ کے ضمن میں جس کے تم عضو’’آنکھوں<br />
‘‘پر انحصر کرتے ہیں ۔ ان کے بغیر وہ اپنی کرگزاری میں<br />
)بڑی حدتک ) مذور رہتے ہیں۔ آنکھوں کی سیرابی ، آسودگی ،<br />
حظ اور استدہ کسی دوسرے عضو پر منحصر نہیں ہوت ۔<br />
دوسرے اعضء موج ہوجئیں تو بھی حس تمن زوال ک شکر<br />
نہیں ہوتی <br />
گو ہتھ کو جنبش نہیں آنکھوں میں تود ہے رہنے دو ابھی<br />
) سغر و مین مرے آگے )غل<br />
غل کے اس شر سے انداز ہ ہوتہے ک اشیء کتصرف ہی<br />
حظ فراہ نہیں کرت بک انہیں دیکھنے سے بھی تسکین اور
196<br />
آسودگی میسر آتی ہ ے۔<br />
‘‘<br />
اردو غزل میں آنکھوں ک کردار نظر انداز نہیں ہوا کیونک ی<br />
ہرہونے ک بنیدی محرک ہوتی ہیں ۔ ولی وکنی نے آنکھ کے<br />
لئے ’’نین ک لظ بھی استمل کی ہے۔ اس ککہن ہے آنکھ ک<br />
: حسن ، کئنت کے حسن کو متثر کر تہے<br />
تیری نین کوں دیکھ کے گشن میں گل بدن نرگس ہو اہے شو<br />
( الغیث سوں بیمر (<br />
ہتف کے نزدیک آنکھوں ک حسن ، بنوٹ کے حوال سے<br />
:گرویدہ بنلیتہے<br />
انکھیں تری اور زلف سے کفر ہوا سراجہں اسال اور<br />
) تقویٰ کہں ، زہد اور مسمنی کدھر) <br />
آفت کے نزدیک آنکھیں ، غصے ی پھر مہر نظر کے حوال<br />
: سے تن من جال کر رکھ دیتی ہیں<br />
اس شمع روصن سے ہے میری لگن لگئی تن من مرا جالی ،<br />
(ان آنکھوں ک بر ا ہو) <br />
میر صح کے نزد یک آنکھوں کی پسند پر جس ک کوئی<br />
عضواعتراض نہیں کرت بک آنکھوں کی پسند ، سرآنکھوں پر<br />
:بیٹھتہے<br />
تو وہ متع ہے ک پڑی جس کی تجھ پ آنکھ وہ جی کو بیچ
197<br />
(کر بھی خریدار ہوگی) <br />
آنکھوں کو ی شرف حصل ہے ک وہ محبو کی راہ دیکھتی<br />
ہیں ۔ محبو کی آمد سے ، جس کے ہر اعض سے پہے آگہی<br />
پتی ہیں ۔ہجر کی صور ت میں پورے جس کی نمئندگی کرتی<br />
:ہیں ۔ میر محمود صبر کی زبنی مالحظ فرمئیں<br />
رہیں کل رات کی ا تک جو تجھ رہ میں کھی اکھیں انجھوں<br />
(کے جوش سوں گنگ ہو جمن بہ چی اکھیں) ۷<br />
جہں ی فرارکی راہ اختیر کرتی ہیں وہں غط اور گنہگر ہونے<br />
: ک ثبوت بھی بن جتی ہیں ۔حمیدہ بئی نق کہتی ہیں<br />
وہ کی من دکھئیں گے محشر میں مجھ کو جو آنکھیں ابھی<br />
(سے چرائے ہوئے ہیں) <br />
کسی ممے ی واقع ک اثر س سے پہے آنکھوں پر ہوتہے۔<br />
:اس ضمن میں غل ک کہنہے<br />
بجی اک کوند گئی آنکھوں کے آگے تو کی بت کرتے ک میں<br />
ل تشنء تقریر بھی تھ<br />
:زندگی کے ختمے ک اعالن ، آنکھیں کرتی ہیں۔ کہتے ہیں<br />
مندگئیں کھولتے<br />
ہی کھولتے آنکھیں غل<br />
!یر الئے مری بلیں پ اسے، پر کسی وقت؟
198<br />
‘‘<br />
جوبھی سہی ’’آنکھیں اپنی ضرورت اور اہمیت کے حوال<br />
سے مختف انداز میں توج ک بعث بنتی ہیں۔<br />
: اسیر<br />
لظ اسیر گھٹن ، پبندی ، بے چینی اور بے بسی کے دروازے<br />
کھولت ہے ۔ اس کے ہر استمل میں پبندی اور گھٹن کے<br />
عنصر یکسں طور پرمتے ہیں ۔ اردو غزل میں بھی یہی<br />
حوالے سمنے آئے ہیں ۔ میر صح ’’جہن‘‘ کو تنگ قیدخن<br />
اور انسن کواس قید خنے ک اسیر قرار دیتے ہیں ۔ اس حوال<br />
سے انہوں نے زندگی کی گھٹن ، بے چینی ، پبندی اور الچری<br />
:کو واضح کیہے اور انس ن جیتے جی ایک ہیجن میں مبتالہے<br />
سے نکال) جہن تنگ نئے قیدحیت اسیر جو مرگی (<br />
قئ چندپوری کے نزدیک عشرت ک نتیج اس محول کی<br />
:اسیری کے سوا کچھ نہیں<br />
ی رنگ طئربو، ہ اسیر ، اے صید وہ ہیں ک جن کگوں<br />
(بیچ آشین تھ) <br />
اسیری زلف گرہ گیری ہی کی کیوں ن ہو آدمی دوسرے مشغل<br />
سے کٹ جتہے ۔ زلف کی اسیری کچھ اور سوچنے نہیں دیتی<br />
:۔اس ضمن میں غال عی حیدر ی ک کہنہے<br />
ی دلی اسیر زلف گرہ گیرہی رہ مجنوں ہمرا بست زنجیر ہی
199<br />
(رہ) <br />
‘‘<br />
مرز الطیف عی بیگ سپند غ کی گرفت میں آنے والے کو بھی<br />
’’اسیر ہی ک ن دیتے ہیں۔ اسیری سے چر عنصر وابست<br />
ہیں ۔<br />
۔ پبندی<br />
۔ دیگر فیڈز کے دروازے بندہوجتے ہیں<br />
کے سوا کچھ نہیں سوجھت ۔ ایک ممے <br />
۔ بے چینی اور اضطرار کی کییت طری ہوجتی ہے<br />
غ پر ی چر وں عنصر پورے اترتے ہیں۔ گویغ بھی اسیری<br />
:کے مترادف چیز ہے۔ سپند کشر مالحظ ہو<br />
ہے اسیر غ کہں اور کوچ ء قتل کہں ی مو نہیں دلی<br />
(جکر ہوا گھئل کہں ( <br />
<br />
اسیری بالشب بڑی خوفنک بال ہے۔ ی ن صرف محدود کرتی<br />
ہے بک غالمی مسط کر دیتی ہے۔ شخصیت کے لئے گھن بن<br />
جتی ہے۔ شخصیت کتنزل ی جمود ، فکری حوالوں کو کمزور<br />
کر دیتہے۔ فکری مذوری ترقی اور انسنی اقدار کی موت بن<br />
پر مجبور کر<br />
پنوء دابنے جتی ہے۔ اسیری ،راہزن کے :دیتی ہے۔ غل ک کہن ہے<br />
‘‘<br />
’’
200<br />
بھگے تھے ہ بہت سواسی کی سزا ہے ی ہوکر اسیر دابتے ہیں<br />
راہزن کے پنوء<br />
:انسن<br />
آد کی نسل سے مت ہر آدمی کوانسن کہجتہے ۔انسن اور<br />
آدمی میں بنیدی فر ی ک آدمی ک شریف النس ہون، مرتبء<br />
کمل انسنیت پر پہنچتہے اور اسی حوال سے وہ ’’انسن<br />
‘‘کہالنے ک مستح ٹھہرتہے ۔ انسن ، نسین ی انس سے<br />
مشت ہے جبک ی دونوں مدے اس کے خمیر میں پئے جتے<br />
ہیں۔ ج وہ انس کنمون بن کرسمنے آتہے توا سے انسن کے<br />
ن سے پکر اجتہے۔ بصور ت دیگر اسے آدمی کہن ہی منس<br />
ہوتہے۔ انس ن کے مرتبے پر فئز ہون بال شب بڑاکٹھن گزار<br />
ہوتہے۔ اردو غزل کے شرا کے ہں لظ ’’انسن بکثرت اور<br />
:بہت سے حوالوں کے ستھ استمل میں آیہے<br />
‘‘<br />
میں محمدی مئل نے ’’انسن‘‘ کے فنی ہونے کے حوال سے<br />
کہہے ک انسن کی زندگی کی میدہی کہہے ۔ د آی آی ن آی ن<br />
:آی<br />
کچھ تج نہیں گر مرگی مئل تیر ا بر کیلگت ہے انسن کے<br />
(مرجنے کو ( <br />
:امجد کے نزدیک خدا کی ذات انسن میں متی ہے
201<br />
سنتتھ جسے کب وبت خن میں آخر امجد میں اسے حضر ت<br />
(انسن میں دیکھ) <br />
خواج درد ک موقف ہے ک خدا کے س جوے حضرت انسن<br />
:میں مالحظ کئے جسکتے ہیں<br />
جوہ توہر اک طرح کہرشن میں دیکھ جوکچھ ک سن تجھ میں<br />
(سو انسن میں دیکھ) <br />
ایک دوسری جگ پر انسن کے خ کرنے ک مقصددردمندی<br />
:بتتے ہیں<br />
درددلی کے واسطے پیدا کی انسن کو ورن طعت کے لئے کچھ<br />
(ک ن تھے کر وبیں ( <br />
میر جگنو ارزاں کے مطب انسن کے وجود خکی میں ایک<br />
:کئنت پنہں ہے ت غوروفکر کی ضرورت ہے<br />
زمین وآسمں اور مہر وم س تجھ میں ہیں انسں<br />
نظر بھر<br />
دیکھ مشت خک میں کیکی جھمکت ہے (<br />
۷ )<br />
مصطے عی خن یکرنگ ک کہن ہے ک اس حسین پیکر والے<br />
کو محض انسن ہی ن سمجھ ، ی اپنی ذات میں کی ہے ، کھوج<br />
:کرنے کی ضرورت ہے<br />
اس پری پیکر کو مت انسن بوجھ شک میں کیوں پڑت ہے اے
202<br />
(دلی جن بوجھ ( <br />
حفظ عبدالواہ سچل کے نزدیک انسن کئنت ک دلداد بننے<br />
کے لئے وجود میں آی ہے۔ انسن حضرت بری ک گوی تمثلی<br />
:اظہر ہے<br />
برائے خواہش الت ہوا اظہر وہ بے چوں اسی دنی میں وہ دلدار<br />
(بن انسن آیہے) <br />
غل انسن کو کوئی فو الطرت وجود نہیں سمجھتے ۔ ان کے<br />
نزدیک ی مختف حلتوں اور کییتوں سے دوچر ہوتہے۔اس پر<br />
:گھبراہٹ بھی طری ہوتی ہے<br />
ہوں پیل دلی انسن جئے گھبران سے مدا کیوں گردش <br />
وسغر نہیں ہوں میں<br />
انسن کوئی شے نہیں بک محسوس کرنے والی مخو ہے۔<br />
حالت کی گرمی سردی اس پر اثر انداز ہوتی ہے۔ تہ پہ ایک<br />
بھی ہوجتہے اور پھر (Adjuest) سے حالت سے خوگر<br />
حالت کے طالط کو ممول سمجھ کر زندگی گزار دیتہے۔ غل<br />
کے نزدیک آدمی سے انسن بننے تک، آدمی کو نہیت کھٹن<br />
:گزار مراحل سے گزرن پڑتہے<br />
ہون آسں ک ہے ہر ک دشوار بسک <br />
آدمی کو بھی میسر نہیں انسں ہون
203<br />
انسن بنن دشوار سہی ، امکن سے بہر نہیں ۔ اردو غزل کے<br />
شر ا نے انسن سے مت جو نقش پیش کی ہے وہ بڑا دلکش<br />
اور پرکشش ہے۔ آدمی کے اندر انسن بننے کی خواہش ابھرتی<br />
ہے لیکن ج ی شدت اختیر کرتی ہے تو اعتبر میں اضف<br />
ہوتچال جتہے۔ اعتبر ج متبر ہوجتہے تو انسن اپنے خل<br />
سے جمتہے ۔ گوی اعتبر، انسن کو آدمیوں میں محتر<br />
ٹھہراتہے۔<br />
:اک شخص<br />
لظ ’’شخص‘‘ کے حوال سے کوئی روی سمنے نہیں آت ۔’’<br />
اک‘‘ ک سبق اسے عمومی سے خصوصی ک درج عط<br />
کرتہے۔ وہ شخص کو ن ہے ، ظہر نہیں ہوت لیکن اس کی<br />
کرگزاری اسے محتر اور منر د کر دیتی ہے۔’’ اک<br />
مت سی وسب اس کے کر دار کو واضح کرتے ہیں ۔غل<br />
ک ’’اک شخص کردار ی حوال سے بڑا اہ ہے۔ اس کے ن<br />
ہونے سے زندگی غیر متحرک ہوجتی ہے۔ وہ تھتو خیالت میں<br />
:جوالنی تھی رعنئی تھی<br />
تھی وہ<br />
‘‘ سے<br />
‘‘<br />
اک شخص ’’<br />
ا وہ ر عنئی خیل کہں<br />
‘‘<br />
کے تصور سے<br />
اردو شعری میں شخص کی تخصیص کے لئے مختف نوح کے<br />
سبقے الحقے استمل میں آئے ہیں۔ ان سبقوں اور الحقوں
204<br />
:کے حوال سے ان کے کردار کی نوعیت سمنے آتی ہے<br />
سے اٹ گی ندامت اشک تم سحل <br />
دریسے<br />
’’کوئی شخص‘‘<br />
‘‘<br />
تو پیس پٹ گی( ) شکی <br />
ی ’’کوئی شخص دری پر آکر بھی پیس رہ ۔ دری سے کچھ<br />
میسر ن آن یقینادریکی توہین ہے۔ دری دوہرے کر ک شکر<br />
:ہے<br />
الف ۔ کوئی اس کے پس آکر میوس رہ<br />
! ۔ پیس ہی رہے گ؟<br />
اس طرح دری کے ہونے ک جواز ہی بقی نہیں رہ۔ اس ک ہون<br />
ن ہون ایک ہی بت ہے۔دونوں حوالوں سے دری کے وجود پر<br />
گہری چوٹ پڑتی ہے۔<br />
آخر کو’’وہی شخص‘‘<br />
بندشمن جں<br />
وہ شخص جو سرمی ء جن تھ پہے) ) قمر سحری<br />
وہ شخص ’’<br />
‘‘اس امر کو واضح کر تہے ک حالت ایک سے<br />
نہیں رہتے ۔ دوستی دشمنی میں اور دشمنی دوستی میں تبدیل<br />
ہوسکتی ہے اور ی کسی وقت بھی ہوسکت ہے ۔ اس کے لئے<br />
کسی بڑی اور مقول وج ک ہون ضروری نہیں۔ گہری دوستی<br />
کسی فری کے حوال سے استوار ہوئی۔ ی دوستی پھی ، پھولی
205<br />
، مد پور ا ہونے کے بد د توڑ گئی ۔ ایسے میں فری ثنی ک<br />
غص ، مالل ی پھر شدید رد عمل الینی اور غیر فطری ن ہوگ۔<br />
:ب منی ، بے منی ہو کر رہ گی<br />
جو حل ہے بستی ک تمہرے ہتھوں<br />
ہر شخص کے چہرے پ نظر آوے ہے) ) قمر سحری<br />
ہر شخص ، کسی کی درندگی اور ظ و استبداد ک گواہ ہے<br />
کیونک وہ خودظ و درندگی ک شکر ہے ۔ اسے اپنے برے<br />
کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ اس کے چہرے پر کسی فرعون کی<br />
فرعونیت جی حروف میں رق ہے۔<br />
:بغبن<br />
ارد وغزل میں ’’بغبن‘‘ ک کردار ،عالمتی اور غیر عالمتی<br />
حوالوں سے مروف چال آتہے ۔ تزئین وآرائش ، حظت و<br />
نگہنی اور آبد کری کے حوال سے ، اس کردار پر توج رہتی<br />
ہے۔ اس کردار کی دانست ی ندانست غت شری سے نقب ل<br />
تالفی نقصن ک احتمل ہوتہے ۔ اس کردار کی محتط روی ،<br />
توج ، محنت و کوش اور اپنے منص سے لگن کے سب بنح<br />
پھل پھول سکتہے۔ اس لظ کے حوال سے ایک بڑاہی ذم دار<br />
کر دار ذہن کے کینوس پر ابھر تہے ۔ اس کی ہر حرکت توج ک<br />
مرکز رہتی ہے کیونک ا س کی کرگزاری کے ستھ فنوبق ک<br />
مم جڑا ہوتہے ۔ اردو غزل سے چند مثلیں مالحظ ہوں
206<br />
ارے ببل کسے پر بندھتی ہے آشیں اپن<br />
(ن گل اپن، ن ب اپن، ن لطف بغبں اپن (<br />
میں محمد سرفراز عبسی<br />
میں محمد سرفراز عبسی)متوفی ھ( ک ی شر عج<br />
مخمصے ک سب بنتہے ۔بغبن کی عنیت ہر جنبداری سے بال<br />
ہوتی ہے لیکن شر میں کہ گی ہے ک بغبن ک لطف میسر ہی<br />
نہیں ۔ اس میں مت سے انحراف آگی ہے ۔ ج بغبن توج<br />
کھینچ لے توخیر کی توقع حمقت کے سوا کچھ نہیں ۔ دوسری<br />
طر ف ی مم بھی سمنے آتہے ک دنی کے نمبر دار غیر<br />
ہوگئے ہیں اور اپنوں ہی سے من پھیر ے بیٹھے ہیں ۔ اس لئے<br />
اپنے ہی دیس میں غربت سے دوچر ہوں توٹھکن بننے ک<br />
سوال الینی ٹھہرتہے۔بغبن تواپنے ب کی پتی پتی ، بوٹے<br />
بوٹے سے پیر کرتہے۔ بغبن سراپ لطف وعنیت ہو کر بھی<br />
بنٹ میں ڈنڈی مرتہے ۔بض کو یکسر نظر انداز کرتہے اور<br />
کچھ کو جو ب کے لئے ب منی ہیں جڑسے نکل بہرکرتہے۔<br />
مرزا مظہر جن جنں کے ہں بھی کچھ اسی قس ک مضمون<br />
:متہے<br />
ی حسرت رہ گئی کی کی مزے سے زندگی کرتے اگر ہوت چمن<br />
اپن، گل اپن ب بں اپن( (مظہر
207<br />
اپن<br />
کوکی جنبداری کے منوں میں بھی لی جسکت ہے ۔ کی<br />
کی (Demeirt) جنبداری کے سب غیر مستح جنبداری<br />
توقع ہوتی ہے تہ اس کے ی منی بھی نہیں بنتے ک وہ جنت<br />
ہی نہیں ۔ انسن کی خواہش ہوتی ہے ک بنٹ بالشراکت غیر ے<br />
اسی کے حص میں آئے ۔ وہ چہت ہے آق ک لطف اسی سے<br />
مخصوص رہے ۔ آتش کو بھی شکوہ ہے ک بغبن کی<br />
نوازشیں متوازن نہیں ہیں۔ وہ انصف پرور نہیں ۔ <br />
بغبن انصف پر ببل سے آی چہیے پہنچی اس کو زرگل کی<br />
پہنچی چہیے ( (آتش<br />
غل کے ہں بغبن بطور تشبی استمل میں آی ہے ۔ بغبن<br />
کے دامن میں کی کچھ نہیں ہوت لیکن وہ مخصوص موقوں پر<br />
دامن کھولتہے ۔ موقع گزر جنے کے بد اس ک دامن عنیت بند<br />
ہوجتہے ۔ گوی بغبن ہم وقت ک دی لو نہیں ہے ۔ ان حقئ<br />
کی روشنی میں بغبن سے وابست توقت بطل ٹھہرتی ہیں ۔<br />
لہذا اس سے توقت وابست کرن فل الحصل سے زیدہ نہیں ۔<br />
وہ ن صر ف بخیل سے بک جنبد ار اور گرہ ک پک ہے۔ <br />
ی ش کو دیکھتے تھے ک ہر گوشء بسط دامن بغبن وکف<br />
گل فروش ہے<br />
بغبن اپنے پھولوں کی بولی چڑھ رہہے اس سے زیدہ اندھیر
208<br />
کی ہوگ۔<br />
:بت<br />
انسنی مشرتوں میں بت پرستی ع اور عروج پر رہی ہے ۔<br />
بتوں سے بہت سری شکتیں منسو رہی ہیں ۔انسن دوستوں<br />
کی انسن دوستی سے متثر ہو کر ان کے بت بن کر پوج کی<br />
جتی رہی ہے۔ انہیں طقت ک سرچشم سمجھ گی ہے ۔<br />
کھدائیوں میں مختف اقوا کے بنئے گئے بت مے ہیں ۔جس<br />
سے بتوں کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ شکتی کے بعث ’’بت‘‘<br />
مشروں کے حقیقی اقتدار اعیٰ سمجھے گئے ہیں۔ بت، موحد<br />
کے لئے کراہت جبک بت پرستوں کے دلوں میں احترا کے<br />
احسس پیدا کرتے ہیں۔<br />
اردوغزل میں لظ’’بت‘‘ ک زیدہ تر محبو کے منوں میں<br />
استمل ہواہے۔ انش نے بت کو ایس خوبصور ت محبو جو<br />
دلی میں دوئی بن کر براجمن ہوجئے ، کے حوال سے نظ کی<br />
:ہے<br />
جدو ہے نگ چھ ہے غض قہر ہے مکھڑا اور قدہے قیمت<br />
غرت گردیں ہے وہ بت کفر ہے سراپ لا کی قدرت ( (انش<br />
بت کے ستھ ’’کفر‘‘ پیوند کرکے اس کی کرگزاری<br />
)غرتگردیں( واضح کر دی گئی ہے۔
209<br />
محمد شکر نجی کے ہں ، وہ جو اپنے وصف کے سب اچھ<br />
لگے ، اس کے مت بتیں سنن خوش آت ہوگوی دلی ودم<br />
میں گھر کرے اور ید مسسل بن جئے ، کے منوں میں<br />
استمل کی گیہے۔<br />
اے صب کہ بہر کی بتیں اس بت گذار کی بتیں )۷ (نجی<br />
جرات نے بت کو فرٹ کرنے واال’’چلو‘‘ اورعیر کے طور پر<br />
:است مل کیہے<br />
کی بت کوئی اس بت عیر کی سمجھے بولے ہے جو ہ سے تو<br />
اشرت کہیں اور) ) جرات<br />
غل نے ایس محبو جس سے پوج کی حدتک محبت کی<br />
:جئے ، کے منوں میں لیہے<br />
چھوڑوں گ میں ن اس بت کفر ک پوجن چھوڑے ن خ گو<br />
مجھے کفر کہے بغیر<br />
ایک دوسری جگ ، اس کی محبت کو ، ایمن ک درج دے رہے<br />
:ہیں<br />
کیونکر اس بت سے رکھوں جن عزیز کی نہیں ہے مجھے<br />
ایمن عزیز<br />
:ایک شر میں طنزک نشن بنتے ہیں
210<br />
ت بت ہو پھر تمہیں پندار خدائی کیوں ہے ت خداوند ہی کہالؤ<br />
خدااور سہی<br />
:درج بال مثلوں میں بت کے ستھ لظ تخصیص بھی ن ظ ہواہے<br />
بت کفر انش ، غل<br />
بت گذار نجی<br />
بت عیر جرات<br />
اس بت غل<br />
ت بت غل <br />
ان سبقوں اور الحقوں کی مدد سے بت پہچن سے بہر نہیں<br />
رہت۔ایسے ہی جیسے الت و منت، شیو، وشنوی برہم، شتی کی<br />
مورتیں ۔ ی بت سونے چندی اور پھولوں سے لدھے رہتے ہیں<br />
۔ محبو بھی بنؤ سنگر سے غفل نہیں ہوتے۔<br />
: برہمن<br />
برہمن کو بتکدے )مندر( کی حرمت اور احترا ک امین سمجھ<br />
جترہہے ۔ اس کی وج سے ہندودانش کے تم حوالے<br />
ہندوسمج میں پھے پھولے ہیں۔ اسے ہند ودھر ک رکھواال اور<br />
پرچ رک سمجھ جت رہہے۔ ہندوگین دھین سے مت اس نے<br />
دوسروں سے زیدہ ع اور ویدان حصل کی ہوتہے۔ دوسراوہ
211<br />
اونچی ذات سے مت ہوتہے اس لئے ہند و سمج میں محتر<br />
رہہے ۔ اسے ’’برہمن دیوت‘‘ بھی کہ جترہہے ۔ برہمن اپنے<br />
موقف میں ضدی، اڑیل اور ہٹھیل سمجھ جتہے ۔ لظ برہمن<br />
ج ذہن کے پردوں سے ٹکراتہے تو ہندو دھر سے مت<br />
لوگوں کے رو رو میں پرن کے چشمے ابنے لگتے ہیں ۔<br />
لظ برہمن اردو شعری میں مختف حوالوں سے نمودار ہوا<br />
:ہے<br />
مومن نے فدا ہوجنے واال، اڑ جنے واال ، تل جنے واال ،<br />
دیوان وغیرہ کے منوں میں استمل کیہے۔ <br />
بن ترے اے ش<br />
روآتشکدہ تن ہوگی<br />
شمع قدپر میرے پروان برہمن ہوگی( (مومن<br />
یقین نکمی پر سٹپٹنے واال کے منوں میں استمل کرتے<br />
ہیں۔ <br />
برہمن سر کو پیٹت تھ دیر کے آگے<br />
خداجنے تری صورت سے بتخنے پر کی گزرا ( (یقین <br />
محمد عظی الدین عظی فن ہوکر وصل ک طل ، جس ک جذ و<br />
خوص اور استقالل متثرکرے، وہ جسے ہرکوئی دلی دے<br />
بیٹھے ، ایس محبو جو بہت سوؤں ک عش اپنے سینے میں<br />
مخی رکھنے واالوغیرہ منوں میں استمل کیہے
212<br />
برہمن جس کے دلی میں آرزو ہے مرکے درسن کی<br />
(مجھے ہے آرزو ہر وقت درسن اس برہمن کی ( <br />
عظی اس حسن<br />
عش آمیز نے مجھ دلی کوں گھیراہے<br />
(برہمن ہر کعش ہے ،میں عش ہوں برہمن ک (<br />
غل نے ستروں ک حس کرکے مستقبل کی پیش گوئی کرنے<br />
وال اور دھر سے وفدار ی کرنے واال کے منوں میں نظ<br />
:کیہے<br />
دیکھئیے پتے ہیں عش بتوں سے کی فیض اک برہمن نے<br />
کہ ی سل اچ ھ ہے<br />
وفداری بشرط استواری اصل ایمں ہے مرے بت خنے میں<br />
توکبے میں گڑو برہمن کو<br />
:بسمل<br />
بسمل جن قربن کرنے کے حوال سے اپن جوا نہیں رکھت ۔<br />
وفداری او ر استواری اس کردار کخصوصی وصف سمجھ<br />
جتہے۔ میدان میں اترنے والے کے ہں زندہ رہنے کی امید<br />
ہوتی ہے لیکن بسمل کو تڑپ تڑپ کر کشت ہونے ک یقین<br />
ہوتہے۔ وہ اس کو ہی اپنی کمی او رمنزل سمجھت ہے۔ اسی<br />
حوال سے وہ ’’بسمل‘‘ کے لق سے مقو ہوتہے۔ جتے<br />
ہوئے تڑپن مشو کو تسکین دیتہے ۔ اسے اس کے عش
213<br />
صد ہونے ک یقین ہوجتہے تہ دوسری طرف اذیت پسندی<br />
کے الزا سے بھی بری نہیں ہو پت ۔ اذیت پسندی پیمنے<br />
متوازن نہیں رہنے دیتی ۔ بسمل کے حوال سے تین طرح کے<br />
:رویے ابھرتے ہیں<br />
الف ۔ حیرت انگیز وفداری اور استواری<br />
‘‘<br />
۔ وفداری کے یقین کے لئے اتنی کھٹن آزمئش ک عش جن<br />
سے جئے<br />
ج۔ عش کی یقین دہنی کے لئے جن پر کھیل جن سراسر<br />
حمقت اور ندانی ہے<br />
جوبھی سہی ’’بسمل کو جن دینے اورمشو کو آزمنے میں<br />
آسودگی حصل ہوتی ہے<br />
اردو شعری میں ی کردار پوری آ وت سے زندہ نظر آتہے<br />
۔کر دادخں درد ککہن ہے ۔ محبو کے آستنے ک احترا<br />
محوظ خطر رکھتے ہوئے بسمل کے لئے الز ہے ک وہ تڑپے<br />
لیکن محبو کے آستنے کی خ ک پر ب ل وپر ن لگنے<br />
پئیں۔محبو ، عش صد کی تڑپت کنظرہ کرے۔ ستھ میں<br />
اس کے آستنے کی خک کسی کے خون سے آلودہ ن ہو ینی<br />
اس خک پر خون ہونے ک الزا بھی ن آنے پئے ۔ <br />
اد ضرورہے اس خک آستنے ک تڑپھ تو اس طرح بسمل ک
214<br />
بل وپر ن لگے) (درد<br />
خواج درد ک موقف ہے کشتے ک کچرہ جن اور کشت ک ر<br />
کاس سے غفل ہوجن درست نہیں کشت۔ میں خمی ن رہنہی<br />
کشت کرککمل ہے۔ <br />
نی بسمل کوئی کسوکو چھوڑ اس طرح بیٹھت ہے غفل<br />
(درد ہو)<br />
م لقبئی چندا نے نکت نک ال ہے۔ <br />
قدموں پ سر تھ کوئی روبروئے تیغ ابھی تڑپ سے رہ بسموں<br />
ک جی ( ) چندا<br />
غل کے نزدیک بسمل کو اذیت لطف دیتی ہے لہذا جس قدر<br />
ممکن ہے اذیت )مش نز( دو ۔ متقولین کخون میں اپنی گردن<br />
:پر لیتہوں<br />
اسد بسمل ہے کس انداز ک قتل سے کہتہے ک مش نز کر<br />
خون دوعل میری گردن پر<br />
ی کردار وف شری ، استقمت ، استواری اور ممے سے<br />
کمٹ منٹ ک الجوا نمون پیش کرتہے۔<br />
:بشر<br />
بندہ بشر ‘‘ ع بوال جنے واالمحورہ ہے۔ اس محورے میں ’’
215<br />
لغزش آد ک واضح طور پر اشرہ موجود ہے۔ گوی بشر سے<br />
غطی کوتہی نممکنت میں نہیں۔ وہ انسنیت کے کسی بھی<br />
درجے پر فئز ہوجئے اس سے چوک ہوہی جتی ہے ۔ لظ بشر<br />
ایسے کردار کو سمنے التہے جو ضدین ک مجموع ہے۔ اس<br />
کی کسی لغزش یکسی کرنمے پرحیرت نہیں ہونی چہیے ۔<br />
اچھئی ، برائی دونوں عنصر اس کی فطرت کحص ہیں۔<br />
‘‘<br />
محتط اور بڑے لوگوں کی ’’بشری کوتہیوں ک ریکرڈ تریخ<br />
اور آسمنی کتبوں میں موجودہے ۔ اردو غزل میں لظ<br />
’’بشر‘‘ مختف حوالوں سے پینٹ ہواہے۔<br />
حفظ عبدالوہ سچل ککہنہے بشر کے ظہر کو دیکھ کر کوئی<br />
اندازہ لگ لین منس نہیں ۔ بشر کے بطن میں جھنک کر<br />
دیکھن چہیے ک وہ اپنے بطن میں کی کمل کے خزینے<br />
چھپئے بیٹھ ہے <br />
صور ت بشر کی ہے مری، ظہر گد اگر ہوں بن<br />
بطن کی پہچنے مرے ،<br />
(سطن ہوں، سطن ہوں ( <br />
عالم حلی کے نزدیک بشر اگر کوئی کرنم سر انج نہیں<br />
دیت تو اس کی حیثیت صر زیدہ نہیں ۔ <br />
بشر سے کچھ ہوسکے ن ایسے جینے سے کی فئدہ ہمیش
216<br />
بیکر تجھ کو پی ، کبھی ن سرگر کردیکھ )۷ (حلی<br />
غل بشر سے<br />
’’بندہ بشر‘‘<br />
ہی مراد لے رہے ہیں ۔ <br />
دی ہے دلی اگر اس کو، بشر ہے،کی کہیے<br />
ہو ا رقی توہو، نم برہے، کیکہیے<br />
بشر کوئی فو الطر ت مخو نہیں جواس سے صرف خیر کی<br />
توقع رکھی جئے ۔ اس سے خینت اور بددینتی ، کوئی حیرت<br />
کی بت نہیں۔<br />
ببل ایران ک خوش گو پرندہ ہے ۔فرسی اور اردو شرا نے<br />
:ببل<br />
اس لظ کو مختف مہی میں استمل کی ہے ۔ عالمتی اور<br />
استراتی استمل بھی پڑھنے کو مت ہے ۔ اس لظ کے<br />
استمالت کی نوعیت کے مطب، مختف قس کے سمجی ،<br />
مشرتی اور سیسی حوالے ذہن میں ابھرآتے ہیں۔تہ خوش<br />
الحنی اس کردار ک بنیدی وصف رہہے ۔ درد سوز وگداز اور<br />
نوح گری کی مختف صورتیں بھی سمنے آتی ہیں ۔ ارد وغزل<br />
مینی کردار مختف حوالوں سے بڑا متحرک رہہے۔مثالا<br />
مظہر جن جنں کے ہں عش میں محبو کے ہتھوں س<br />
کچھ لٹ دینے واال کے طور پر نمودار ہواہے
217<br />
گئی آخر جال کر گل کے ہتھوں آشیں اپن<br />
ن چھوڑا ہئے ببل نے چمن میں کچھ نشں اپن( (مظہر<br />
بہدر مرزاخرد کے مطب محبو ج آزادی چھین لینے کی تمن<br />
کرتہے توی اس کی تمنکی تکمیل کے لئے از خود پب زنجیر<br />
ہوجتہے <br />
دلی اڑا کے پہنچ ، ج ہو ااس گل کوشو صید ببل کو پر<br />
لگدئیے شو شکرنے (<br />
(خرد<br />
خواج برہن الدین آثمی نے ببل کے ذریے اپنے عہدے کے<br />
پرگھٹن حالت اور شخص کی بے اختیری کو واضح کیہے۔ بے<br />
اختیر اور آزادی سے محرو چہرے پر مسکراہٹ حرا ہوجتی<br />
ہے لیکن وہ روبھی نہیں سکت ۔ اس کی حیثیت کسی کل پرزے<br />
سے زیدہ نہیں ہوتی <br />
میں وہ ببل ہوں ک صید کے گھر بیچ پیدا ہوا جہں میں آنکھ<br />
جو کھولی قس میں آشیں دیکھ( (آثمی<br />
میر بقر حزیں کے مطب خوبصور ت حالت میسر ہوں تو نقل<br />
مکنی کی کو ن سوچت ہے تہ غص کے جبر کے زیر اثر<br />
س کچھ چھوڑن پڑتہے ۔ حزیں نے ’’ببل کے حوال سے<br />
حالت کی نخوشگواری واضح کی ہے۔ <br />
‘‘<br />
ی کہ کے ب سے رخصت ہوئی ببل ک یقسمت
218<br />
لکھ تھ یوں ک فصل گل میں چھوڑیں آشیں اپن( (حردیں<br />
غل کے ہں ی کردار بطور نوح گر استمل ہواہے ۔ انسنی<br />
فطرت ، مختف حالت میں مختف رویے اختیر کرتی ہے۔ دکھ<br />
ی ڈپریشن کی صور ت میں حالت اور محول کی تبدیی اسے<br />
رییف مہی کرتی ہے۔ج نوح گر ستھ میں ہوگ تووہ<br />
نخوشگواری کوکیونکر بھولنے دے گ ۔ہم وقت ک رون دھون<br />
ن صر ف زندگی ک لطف چھین لیتہے بک کچھ کر گزرنے کی<br />
حس کو بھی نقبل تالفی نقصن پہنچتہے۔ دیکھئیے غل اس<br />
ب میں کی کہتے ہیں <br />
مجھ کو ارزانی رہے تجھ کو مبرک ہوجیو نل ء ببل ک درد اور<br />
خندہ گل ک نمک<br />
ببل گوی ایس کردار ہے جو مسسل میوسی اور پریشنی پھیالت<br />
ہے ۔ اس کے نلے شخص کے درد کو تزہ رکھتے ہیں۔<br />
ببل ک متراد ف عندلی اردو غزل میں استم ل ہوتآیہے ۔ یکر<br />
نگ اس کردار کے حوال سے نکت نکلتے ہیں ک عندلی کی<br />
شیست اور کومل آواز اور اس کی آہ وفغں چر سو پھیل کر<br />
توج حصل کر لیتی ہے۔ توج پھر جنے کے سب افسردگی ک<br />
عل طری ہوجتہے <br />
ک نہیں کچھ بوئے گل سیتی فغن عندلی
219<br />
برگ گل سے ھیگی نزک ترزبن عندلی ( (یکرنگ <br />
غل کے ہں اس کردار کی کر فرمئی اور ہی رنگ کی حمل<br />
ہے ۔ شدی میں نوح گری کی موجودگی بھال کس کو خوش آتی<br />
ہے <br />
اے عندلی یک ک ف خس بہر آشیں طوفن آمدآمد فصل بہرہے<br />
‘‘<br />
آمد فصل بہر میں نوح گر کو ’’آشیں چھوڑنے ک مشورہ<br />
دین ہی صئ لگتہے ک خواہ مخواہ رنگ میں بھنگ ڈالے گ۔<br />
:بیمر<br />
ی تے )طے( سی بت ہے ک بیمر کے ش و روز نگواری ،<br />
پریشنی اور وسوسوں ک شکررہتے ہیں ۔یہی نہیں بیمری اس<br />
کے اعص چٹ کر جتی ہے اور اس کے سوچ کو منی<br />
حوالوں کے ستھ جوڑے رکھتی ہے۔ بیمر، تکیف ، کمزوری<br />
اور سوچ کے منی زوایوں کے سب زندگی کے کسی میدان میں<br />
کوئی کردار اداکرنے سے قصر رہتہے۔ ’’لظ بیمر‘‘ سنتے ہی<br />
ایک ایسے شخص ک تصور سمنے آجتہے۔ جوہمدردی ک<br />
مستح ہوتہے لیکن اس کی ہر وقت کی میوسی اور ہئے<br />
وائے دم پر بوجھ سبن جتی ہے۔ اردو غزل میں ی کردار<br />
نظر انداز نہیں ہوا۔ بیمر عش کے عالوہ بیمروں ک ذکر بھی<br />
متہے۔
220<br />
مرزاسودا ک کہن ہے عرضے میں مبتال شخص ک عج حل ہو<br />
جتہے ۔ ہجر ک عرض سوچ کو جمد کرکے رکھ دیتہے۔ ہجر<br />
کی بیمری انسن کو اندر سے کھئے چی جتی ہے <br />
تیری دوری سے عج حل ہے ا سودا ک میں تو دیکھ نہیں<br />
ایس کوئی بیمر ہنور ( (سودا<br />
میں محمدی مئل ک خیل ہے ک بیمری کی ’’ہوس‘‘ بڑھ جتی<br />
ہے۔ اگرچ ہوس بھی ذہنی عرض ہ ے ۔ <br />
کی کہوں میں تجھ سے دلی زار کی ہوس مشہور ہے جہں میں<br />
بیمرکی ہوس (<br />
) مئل<br />
الل نول رائے وف کے نزدیک بیمر کی بیمری سے اندازہ<br />
ہوجتہے ک وہ زیدہ دیر ک نہیں <br />
کہنے لگ وہ من کے مرا نل وفغں ی ر جی کرئے گ ی<br />
بیمر ک تک ( ) وف<br />
میر محمدی قربن کے نزدیک ’’نگ ک بیمر‘‘ مسیح کی<br />
دسترس سے بہر ہوتہے۔ کوئی ملج )سمجھنبجھن( اس پر<br />
کرگر ثبت نہیں ہوت بک نیتج الٹ ہی نکتہے ۔ نگہ الت ک<br />
نگہ قہر ک ڈسالعالج ہوتہے <br />
کسی کی برگشت ک ہوں میں بیمر یں مسیح کی ہوئی جتی ہے<br />
تدیبر الٹی (<br />
(قربن
221<br />
جہں دار ک بھی یہی نظری ہے <br />
تیرے بیمر ا کے تےءں جو دیکھ مسیح کی نہیں کرتی دوا<br />
خو )۷<br />
) جہں دار<br />
محبت خں محبت کے خیل میں بیمر عش ک جین مرن برابر<br />
ہوتہے ۔وہ عمرانی حوال سے بیکر محض ہوتہے۔ <br />
جس کو تیری آنکھوں سے سر<br />
تو وہ بیمر رہے گ ( (محبت<br />
وکر رہے گ بلرض جی بھی<br />
غل نے عش کے ستھ ’’بیمر‘‘ک پیوند کرکے عش کو<br />
بیمری قرار دی ہے۔ان کے نزدیک ی بیمری جن لے کر د<br />
لیتی ہے <br />
مندگئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں ہے ہے خو وقت آئے ت<br />
اس عش بیمر کے پس<br />
بیمر ک مترادف لظ’’ مریض‘‘ بھی اردو غزل میں اپنی الگ<br />
سے پہچن رکھتہے۔ یہں بھی عش ہی مریض سے مقو<br />
نظر آتہے میر صح کے نزدیک مرض عش جن لے کر<br />
چھوڑت ہے۔ عش گوی ایک نسیتی عرض ہے جس کی شدت<br />
سے جن بھی جسکتی ہے۔ <br />
مت کر عج جو میر ترے غ میں مرگی جینے ک اس مریض<br />
کے کوئی بھی ڈھنگ تھ؟ (<br />
) میر
222<br />
قئ کے خیل میں مریض عش ک مرجنہی اچھ ہے ۔ اس ک<br />
ہرد وبل ہوتہے۔ وبل)اذیت( ک جین بھی کی جین ہے۔ اس سے<br />
مرجن ہی بہتر ہوتہے <br />
چھوٹ ترا مریض اگر مرگی ک شوخ جو د تھ زندگی ک سو اس<br />
پر وبل تھ( ) قئ <br />
میں جگنو کے نزدیک ، مریض عش، عرض عش میں رہے<br />
تو اچھ ہے ۔ اس ک بہتر ہون دوسروں کو بیمر کر دیتہے۔ وہ<br />
قصء عش سن سن کر اوروں کو ہکن کردے گ۔ <br />
ایسے مریض عش کو آزار ہی بھال اچھ کبھی ن ہووے ی<br />
(بیمر ہی بھال ( <br />
غل کہتے ہیں مریض عش کی حلت دیکھنے واال ، مریض<br />
کی مرض سے زیدہ واقف ہوتہے۔ اگر کوئی ملج، تیمدار کے<br />
کو نظر انداز کرکے دعویٰ بندھے ک ی اچھ Coments<br />
ہوجئے گ اور اگر وہ اچھ ن ہوتو مسیح کو سزا)جرمن( دی<br />
جئے ۔ ایک دوسرا پہو ی بھی ہے ک ج تک مرض عش کو<br />
ہوا دینے والے بقی رہیں گے کسی کی مسیحئی ک ن آسکے<br />
گی <br />
لوہ مریض عش کے تیمدار ہیں اچھاگرن ہوتو مسیح ککی<br />
عالج
223<br />
پروان: اس لظ ک عالمتی اور استرتی استمل ہوتآی ہے ۔<br />
پروان ، ایثر، قربنی اور مت کی عالمت ہے۔ اسے ہر حل میں<br />
قربن ہون ہوتہے۔ اردو غزل میں ی کردار بڑا متبر ، متحرک<br />
اور جندار چال آتہے۔ ی عش ، دھرتی اور مذہ پر قربن<br />
ہونے واال کے طور پر پڑھنے کو متہے۔ استد ذو کے نزدیک<br />
وہ جو منزل مقصود سے دور اور منزل تک رسئی کے وسئل<br />
ن رکھتہو <br />
ببل ہوں صحن ب سے دور اور شکست پر پروان ہوں چرا<br />
سے دور اور شکست پر ( ) ذو<br />
پروان کے لئے لظ پتنگ بھی استمل ہواہے ۔ خسرو نے اس<br />
سے مراد عش کی آگ میں جل مرنے واال لیہے۔ <br />
میرا جو بن ت نے لی ت نے اٹھ غ کو دی ت نے مجھے ایس<br />
(کی جیس پنتگ آگ پر ( <br />
غل کے ہں بطور حسن شنس ، محبو کے مت کسی قس<br />
کی شکیت پر وکلت کرنے واال کے منوں میں لیگی ہے۔<br />
جں در ہوائے یک نگ گر ہے اسد پروان ہے وکیل ترے<br />
داد خواہ ک<br />
:جالد<br />
’’جالد‘‘ لظ<br />
خوف اور نرت پیداکرتہے۔ ظل ، جبرا ور اذیت
224<br />
پسند کے لئے بوالجتہے۔ ی سرکری مالز ہوتہے۔ اپنی<br />
مرضی سے کسی کو کوڑے نہیں لگت اور ن ہی کسی کی جن<br />
لیت ہے۔ حک کے حک سے جیر یکسی دوسرے عہدیدار کی<br />
موجودگی میں، حک کے حک کی تمیل کرتہے اوراس ضمن<br />
میں کسی رورعیت سے ک نہیں لیت۔ ترس یرح کی صورت<br />
میں حک کے حک کی تمیل نہیں ہو پتی ۔سنگدلی اور بے<br />
حسی کے حوال سے کنیت جالد ک لظ استمل میں آتہے۔<br />
ان لا یقین نے زندگی کی کھٹورتکو سمنے رکھتے ہوئے<br />
جالد کے کردار کوواضح کیہے ک وہ زندگی کے مصئ وآال<br />
سے نجت دالتہے۔ اس لئے خون بہاسی کو پہنچن چہیے <br />
چھٹے ہ زندگی کی قید سے اور داد کو پہنچے وصیت ہے ہمرا<br />
خوں بہ جالد کو پہنچے ( (یقین <br />
ولی دکنی فک کو جالد ک ن دے رہے ہیں ۔ تہ انسن ک<br />
’’غمزہ ء خون ریز‘‘ کی ت وہ بھی نہیں ال سکت <br />
زخمی ہے جالد فک تجھ غمزہء خوں ریز ک ہے شور دری میں<br />
سدا تجھ زلف عنبربیزر ک (<br />
(ولی<br />
سید عبدالولی عزلت ک کہنہے ج زندگی سے نجت کی خواہش<br />
ہوتی ہے جالد زندگی سے نجت نہیں دالت بک اذیت میں مبتال<br />
کودیکھت رہتے۔
225<br />
نی بسمل ہوا میں تیغ نگ ت رکھ لی کس بھے وقت بر ا ہوگی<br />
جالد ک بس ( ) عزلت<br />
شہید کے نزدیک جال دبے اعتبر ا ہے۔ آرزو ک قتل کرتہے۔<br />
مرنے سے زیدہ دیکھ میں دکھ کر آسودگی محسوس کرتہے<br />
<br />
شہید آخر مقدر تھ ہمیں حسرت میں جی دیت ہمرے سر پر آکر<br />
پھر گی جالد یقسمت )۷<br />
(شہید<br />
غل جالد کے حوال سے محبو کی اذیت پسندی اجگر کرتے<br />
ہیں۔ جالد بڑی بے دردی سے مررہہے۔ وہ توسنگدل ہے ہی،<br />
محبو کہے جرہہے ’’اور مرو، اور مرو‘‘۔ محبو کو اذیت<br />
نواز سے واسط ہے ۔ کہتے ہیں جالد کی بے رحمی کے سب<br />
جن ہی کیوں ن چی جئے لیکن محبو کی آواز ’’اور مرو‘‘<br />
ک ن میں پڑتی رہنی چہیے۔محبو رح سے کوسوں دور ہے<br />
جبک مضرو کو محبو کی عد تسکین لطف دے رہی ہے <br />
مرت ہوں اس آواز پ ہر چند سراڑ جئے جالد کو لیکن وہ کہے<br />
جئیں ک ہں اور<br />
: حسن<br />
لا تلیٰ نے انسن کی سرشت میں ذو جمل رکھ دی ہے ۔ اس<br />
لئے حسن شنسی کی تریخ انسن کے ستھ چتی ہے ۔ جس ک
226<br />
ثبوت ہبیل ک قتل ہے۔ ’’حسن‘‘ اپن الگ سے وجود ن رکھتے<br />
ہوئے انسنی زندگی میں بڑے متبر اور متحرک کردار ک حمل<br />
ہے۔ حسن نے بال امتحن کسی کو اپن نہیں بنی ۔ اردو غزل میں<br />
حسن کے کردار کو مختف حوالوں اور زوایوں سے اجگر کیگی<br />
ہے۔<br />
شہ ولی ا لل ولی ک کہن ہے حسن ایک مجزہ ہے ۔ شکتی دیت<br />
ہے ، روشنی پھیال ت <br />
خوبی اعجز حسن یر گر انشکروں بے تکف صحء کغذید<br />
بیضکروں ( ) ولی <br />
محمد عظی الدین عظی کے مطب حسن آگ ہے جواس کے<br />
قری ہوتہے جل کر کب ہوجتہے۔ <br />
گشن میں ج وہ گل رومست شرا ہوئے اس حسن آتشیں پر<br />
ببل کب ہوئے (<br />
) عظی<br />
انسن نیکی ، خوبصورتی اورہ آہنگی کی جن فطری میالن<br />
رکھتہے)۷(اس لئے لظ ’’حسن اس کے تم حواس بیدا ر<br />
کردیت ہے اور اپنے ارد گرد اس کو تالشنے لگتہے۔ اشیء کے<br />
مثبت پہوؤں پر غور کرتہے۔ اشیء میں خوبیں تالش کر تہے<br />
پھر اسے بدبو دار کوڑا بھی برا نہیں لگت اور کراہت کی حیثیت<br />
الینی ہوکر رہ جتی ہے ۔ حسن درحقیقت تحریک ک دوسران<br />
ہے۔ ’’حسن‘‘ ظہر میں کچھ ہے اور بض اوقت اپنی کریہ<br />
‘‘
227<br />
ہےئت کے سب وج ء امتحن ٹھہرتہے ۔جونہی ظہری لبدہ<br />
چک ہوتہے افدے ک دروازہ کھل جتہے ۔ی بھی ممکن ہے<br />
ظہر جذ نظر ہو جبک بطن کریہ اور قبل نرت بھی ن ہو۔<br />
حسن اپنی سرشت میں مقنطیست رکھتہے اس لئے وہ متثرہ<br />
کرتہے تہ ہرکسی پر اس کے فیوض کے خزانے نہیں کھتے ۔<br />
:بقول غال رسول مہر<br />
خود کوسدہ اور بے خبر ظہرکرتہے لیکن اپنی اصل میں بڑا ’’<br />
ہوشیر اور پر کر ہوتہے۔ لوگوں کے حوصے ہمت اور صبر<br />
واستقال ل ک امتحن لیتہے‘‘۔)<br />
۷ )<br />
غل کی زبنی سنےئے ۔ <br />
سدگی و پرکری وبے خودی وہشیری حسن کو تغفل میں جرات<br />
آزمپی<br />
: دشمن<br />
نرت اور محبت انسنی زندگی ک حص رہے ہیں ۔ جہں انسن ،<br />
انسن کے دکھوں کمداوا کرتچالآرہہے وہں انسن دشمنی بھی<br />
عروج پر رہی ہے۔ چونک تضد انسن کی فطرت کجزو ہے اس<br />
لئے دوستی کے ستھ دشمنی ایسی کوئی نئی اور انوکھی<br />
چیزنہیں ہے۔ ی لظ برصغیر کی مختف زبنوں میں ا سی طرح<br />
یتھوڑی بہت تبدیی کے ستھ رائج چال آتہے۔ ی لظ ڈر خوف<br />
اور نرت کے ستھ ستھ تحظ ذات کاحس س ب ھی پیداکرتہے۔
228<br />
شہ نصیر کے نزدیک کسی سب کے بعث دشمنی جن لیتی ہے<br />
<br />
مجنوں سے ہے جو نق ء لییٰ کو دوستی دشمن ہے اس لئے<br />
وہ بیبں میں خر ک )۷<br />
) شہ نصیر<br />
مرزا مظہر جن جنں ایسے دوست جس ک کردار بدترین دشمن<br />
ک سہو ، کے لئے دشمن ک لظ استمل کرتے ہیں۔ <br />
جو تونے کی سو دشمن بھی نہیں دشمن سے کرتہے غط تھ<br />
تجھ کو جوہ جنتے تھے مہر بں اپن۷(<br />
(جنں<br />
رقی کے لئے بھی<br />
‘‘ ’’دشمن<br />
ہی لظ استمل میں التے ہیں۔ <br />
وہی کیوں نہیں اٹھتی قیمت مجراکیہے ہمرے سمنے پہو میں<br />
(وہ دشمن کے بیٹھے ہیں) ۷<br />
‘‘ ’’دشمن غل<br />
<br />
کے ایک دوسرے کردار پر روشنی ڈالتے ہیں<br />
عش میں بیدادرشک غیر نے مرا مجھے کشت ء دشمن ہوں<br />
آخر گرچ تھ بیمر دوست<br />
بالشب رقی سے بڑ ادشمن کون ہوگ۔ رقبت قطرہ قطرہ نچوڑتی<br />
ہے۔<br />
: دوست
229<br />
‘‘<br />
لظ دوست تہذیبی اور ثقفتی تریخ میں بڑا مضبوط اور توان<br />
حوال رکھتہے ۔ انسنوں نے انسنوں کو اور قوموں نے قوموں<br />
کو ممالت حیت کے ضمن میں ، وقت پڑنے پر ی پھر من ک<br />
بوجھ ہک کرنے کے لئے دوست بنیہے۔ ان پر اعتمد کی ہے<br />
ان سے مشی لین دین رکھہے۔ ان سے خونی رشتے استوار<br />
کئے ہیں۔ان کے لئے خون بہی ہے۔ تہ اعتمد جیت کر بربد<br />
کرنے والے بھی دوست ہی رہے ہیں ۔ اس منی حقیقت کے<br />
بوجود لظ ’’دوست اپنے دامن میں وست، توانئی ، خوص<br />
و محبت اور پکیزگی رکھت ہے ۔ انسن ک اعتمدبحل کرتہے۔<br />
حوصے اور تسی ک سب بنتہے۔ ی لظ یقینابڑاخوبصور ت<br />
اور اعص پر مثبت اثرات مرت کرنے اور نسیتی تسکین<br />
فراہ کرنے واال ہے۔دوست ک کردار ہمیش سے متحرک رہہے۔<br />
خدااور مشو کے لئے بھی ی استمل میں آت رہہے۔ اردو<br />
:غزل سے چند مثلیں مالحظ ہوں<br />
میر حیدر الدین کمل ک کہن ہے ک دوست ، دوست کی خطؤں<br />
سے درگذرکرتہے اور اسے مف کردیتہے۔ دوست کی کردار<br />
سچی اور سچی دوستی کی نشندہی کرتہے۔ <br />
دوست بخشے گ دوست س کے س گرچ عصی ہوں اس ک<br />
آسی ہوں )۷ (کمل <br />
دوستی کی پیمن لا تلیٰ کی ذات گرامی پر فٹ آتہے ۔تہ
230<br />
دوستی ایسے حوالوں کی متقضی ہے ۔<br />
دا دہوی کہتے ہیں دوست ،دوست کے لئے مخبری کفریض<br />
بھی سرانج دیتہے <br />
قس دے کر انہی پوچھ لو ت رنگ ڈھنگ ان کے<br />
تمہری بز میں کچھ دوست بھی دشمن کے بیٹھے ہیں)۷ (دا<br />
مرزامظہر جن جنں کے مطب دوست اپنبنکر لو ٹ لیتے ہیں<br />
<br />
ہمرے ستھ سے ی دلی بھی بھگلے کے جں اپن<br />
ہ اس کو جنتے<br />
تھے دوست مہربں اپن۷۷( ) جنں<br />
خواج درد کے نزدیک دوستوں کی دوستی بھی مقدرسے میسر<br />
آتی ہے۔ نصی یوری ن کرے تو دوست دشمن بن جتے ہیں۔<br />
<br />
یوری دیکھیے نصیبوں کی دوست بھی ہوگئے مرے دشمن<br />
) درد ۷(<br />
:غل ک انداز بیں اور بقول شداں بگرامی<br />
دوست ہمیش ہمدردی اور غمخواری کرتے ہیں تہ دوست ’’<br />
کنوں کے کچے اور چغی سن کر بدگمن بھی ہوجتے<br />
(ہیں۔) ۷
231<br />
گے کی فرمئیں دوست غمخواری میں میری سی <br />
زخ کے بھرآنے تک نخن ن بڑھ جئیں گے کی<br />
:ایک دوسری جگ کہتے ہیں<br />
تکرے ن غمزی کر لیہے دشمن کو دوست کی شکیت میں<br />
ہ نے ہ زبں اپن<br />
:رقی<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
کسی ممے کی پوشیدگی کے ستھ ستھ من ک بوجھ ہک<br />
کرنے ، صالح ومشورہ ، واسطوں اور رابطوں کے لئے کسی<br />
’’اپنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اکثر و بیشتر ’’ی اپنے<br />
نقصن ک سب بنتے ہیں۔ جوپہے سے رقبت رکھت ہو اس سے<br />
نبر دآزم ہون، مشکل ک نہیں ہوت تہ خی رقبت نقصن ک<br />
موج بنتی ہے۔ ج بھی اس قس کے کردار کحوال سمنے<br />
آتہے ۔ نرت اور کراہت کے جذبت ابھرتے ہیں اس لئے ایسے<br />
کردار سے خوف کھنفطری سی بت ہے ۔ ایک ہی محبو کے<br />
دوعش آپس میں رقی ہوتے ہیں ۔اردو غزل میں سے چند<br />
: مثلیں مالح ظ فرمئیں<br />
شہ ولی لا اشتی نے دعویٰ بندھنے اورر ائے دہندہ کے<br />
منوں میں ی لظ استمل کیہے <br />
ن چھوڑا مربھی کھکر گزر گی کتری رقی کو مرے دعویٰ
232<br />
ہے بے حیئی ک ) ( اشتی<br />
محمد عظی الدین عظی نے گھت میں رہنے وال ، نشن ہدف<br />
بننے واال ، جس سے خوف آتہو کے منوں میں استمل<br />
کیہے <br />
چھپ دیکھت ہوں تجھ کو رقیبں کے خوف سے<br />
مکھ میں نین ،نین میں نظر، میں نظر میں ہوں ( ) عظی <br />
خواج درد نے رقی کو حسد کے منی پہنئے ہیں۔ <br />
آنسومرے جوانہوں نے پونچھے کل دیکھ رقی جل گی( (در د<br />
چندا نے رکوٹ ڈالنے واال ، حئل ہونے واال کے منوں میں<br />
نظ کیہے <br />
دیکھ چمن میں واسطے ببل کے جبج ہر گز نہیں رقی<br />
سواکوئی خر گل) ) چندا<br />
میر سدت عی سدت کے نزدیک رقی وہ ندان کردار ہے<br />
جس کی ندانی کے سب کسی دوسرے ک ک سنور<br />
جتہے۔)( غل انتہئی قرابت دار اورہ راز کو رقی ک ن<br />
دیتے ہیں ۔ قرابت کے سب رقبت میں مبتال ہوکر دشمنی پر<br />
اترآتہے ۔ خینت ک مرتک ہوتہے ۔ بھروس اور یقین سے<br />
فئدہ اٹھکر نقصن پہنچتہے
س’’<br />
233<br />
ذکر اس پری وش ک پھر بیں اپن غل بن گی رقی آخر تھ<br />
جوراز داں اپن<br />
:سقی<br />
لظ قی ‘‘ شرا پالنے والے کے لئے بوال جتہے ۔ اس<br />
سے ہدی، پیرو مرشد ، حضور، محبو ، مشو وغیرہ منی<br />
بھی مراد لئے جتے ہیں ۔ی لظ عوامی نہیں لیکن اردو اور<br />
برصغیر کی کئی دوسر ی زبنوں کی شعری میں نظ ہوت آرہ<br />
ہے ۔ ی لظ اہل ذو پ رنش کی کییت طری کر دیتہے۔ کسی<br />
سبقے یالحقے کے جڑنے سے کسی مخصوص کردار کی طرف<br />
توج مبذول کرواد یت ہے۔ مرک کی صور ت میں دم پر<br />
مختف نوعیت کے اثرات مرت ہوتے ہیں۔ اردو شعری میں لظ<br />
:سقی کے استمل کی چند مثلیں مالحظ ہوں<br />
بھگونت رائے راحت اس سے مہر ومحبت سے فیض ی کرنے<br />
واال مراد لیتے ہیں <br />
پال مجھ کو سقی محبت ک ج رہوں ید میں اوس کی سرخوش<br />
خرا ) ( راحت <br />
پیرمرادشہ ک کہتے ہیں وہ جس کی شرا حالل اور اس کے<br />
عنیت کئے گئے ج میں نبی ک جمل نظر آتہو۔ سقی بمنی<br />
تقیس کنندہ ، اس کی مے شرعی جواز رکھتی ہو
234<br />
پالمجھ کو سقی شرا حالل نبی ک نظر آوے جس میں جمل (<br />
مراد شہ (پیر <br />
محمد صبر محمود سقی سے عنیت کرنے واال، فیض ی<br />
کرنے واال ،پر جوش عنیت واال مراد لیتے ہیں <br />
دیت ہے بدہ سقی مینئے آتشی سوں رکھتہے مست دلی کوں<br />
گرنگ بے غشی سوں)۷ ) صبر <br />
ذو کے نزدیک وہ جوکسی اور کے اشرے سے بنٹ کر تہو<br />
<br />
کرتہے ہالل ابروئے پرخ ہے اشرہ سقی کو ک بھردے بدے<br />
سے کشتی طالئی ( (ذو<br />
عبدالحی تبں اس کو سقی منتے ہیں جو تقضوں سے بال تر<br />
ہوکر پالئے <br />
ایمن ودیں سے تبں مط نہیں ہے ہ کو<br />
سقی ہو اور مے ہومین ہو اور ہ ہوں ( ) تبں<br />
غل ک اپن ہی رنگ ہے ۔ ایس کردار جواپنی فیضی پر<br />
اتراتہولیکن میخوار کی بالنوشی اس ک غرور خک میں مالکر<br />
رکھ دے <br />
لے گئی سقی کی نخوت، قز آشمی مری موج مے کی آج رگ
235<br />
مین کی گرد ن میں نہیں<br />
ایک دوسری جگ لکھتے ہیں ک سقی وہ ہے جوہر آنے والے<br />
کو پالئے۔ خواہ اس کی مرضی ہو ین ہو۔گویہر حلت میں<br />
پالئے <br />
میں اور بز مے سے یوں تشن ک آؤں گرمیں نے کی تھی<br />
توب،سقی کوکیہوا<br />
ایک تیسری جگ ’’کوثر‘‘ ک الحق بڑھکر جن امیر)ع( کی<br />
ذات علی مراد لیتے ہیں ک ان کی ذات ایسی نہیں جوبخل سے<br />
ک لے <br />
کل کے لئے کر آج ن خست شرا میں ی سوء ظن ہے سقی<br />
کوثر کے ب میں<br />
ستمگر : اردو غزل میں ی لظ زیدہ تر محبو کے لئے<br />
مستمل رہہے ۔ی لظ سنتے ہی بڑا ظل ، بت ن سننے واال،<br />
ضدی ، خود پسندمحض نزنخرے واال محبو، آنکھوں کے<br />
سمنے گھو جتہے۔ امیر شہر کے لئے بھی ی لظ نمنس<br />
نہیں سمجھ گی ۔ رائے ٹیک چند بہر نے اس کردار سے کچھ<br />
:ایسی ہی خوبیں منسو کی ہیں<br />
۔ مکمل گرفت میں لینے واال<br />
۔ متثر کرنے کی طقت رکھنے واال
236<br />
۔ جوبالوج قتل )گرویدہ ) کر تہے<br />
قتل بے تقصیر کی ستمگر کرئے ہے ی <br />
کہیجے<br />
جوان کے ہں یوں مرن ہے تقدیر کیکہیجے ( ) بہر <br />
عبدالحی تبں نے اس سے ایسکردار مراد لی ہے جوظل تو<br />
ہے لیکن آہ وزاری سے متثر بھی ہوتہے <br />
ا مہربں ہو اہے تبں تراستمگر آہیں تیری کسی نے شید<br />
جکر سنئیں ہیں (<br />
) تبں<br />
غل کے نزدیک ی ایس کردار ہے جس کے ظ وست کی کوئی<br />
حدنہیں ہوتی ۔ یہں تک ک وہ اپنے ست کے شکر کی موت پر<br />
بھی اکت نہیں کرت۔ وہ اس سے بڑھ کر ست کخواہش مند<br />
ہوتہے۔ ن مرنے دیتہے اور ن جینے <br />
میں نے چہ تھ ک اندوہ وف سے چھوٹوں وہ ستمگر مرے<br />
مرنے پ بھی راضی ن ہوا<br />
غل اس امر ک اعالن کرتے ہیں ک ستمگر سے اچھئی اور<br />
بہتری کی امید نہیں کی جسکتی <br />
وہ دن بھی ہوک اس ستمگر سے نز کھینچوں بجئے حسرت<br />
نز<br />
ان کے نزدیک ی کردار طن زنی کرترہتہے ک کچھ کھ کر
237<br />
مرکیوں نہیں جتے <br />
زہر مت ہی نہیں مجھ کو ستمگر ورن کی قس ہے ترے منے<br />
کی ک کھ بھی ن سکوں<br />
:شمع<br />
روشنی کی ضرورت واہمیت سے کبھی بھی انکر نہیں کیگی ۔<br />
شمع ہمیش سے بہتر کرگزار ی ک وسی رہی ہے۔ روشنی کے<br />
کئی منی لئے جتے ہیں ۔ مثالا<br />
(الف۔ چرا ۔ ہدایت ، ہدایت دینے واال ج۔ رہنمئی )رہنم<br />
د۔ جومحل ،مشرہ ی تہذی کو اپنی دانش اور حکمت سے چر<br />
چند لگ دے<br />
ہ ۔ خوبصورت محبو ، جس پر ایک زمن مرتہو<br />
و۔ عدل حک وقت<br />
شمع ‘‘ ’’<br />
روشنی ک ذری ہے روشنی براہ راست بصرت سے<br />
ت رکھتی ہے۔روشنی جتنی بہتر، سزگر،شف اور ضرورت<br />
کے مطب ہوگی بصرت کی کرگزاری اتنی ہی بہتر اور واضح<br />
ہوگی۔ مشہدے ک واضح اور شف ہون ادراک کے ابہ<br />
دورکرنے ک سب بنتہے۔لظ شمع اردو غزل میں بطور کردار ،<br />
عالمت ، استرہ ، مشب ب بکثرت استمل ہواہے ۔ میر<br />
عبدالحی تبں نے نر دلی کو موضوع گتگو بنیہے
238<br />
محل کے بیچ سن کر مرے سوز دلی کحل بے اختیر شمع کے<br />
آنسو ڈھک پڑے ( ) تبں<br />
گوی شمع وہ کردار ہے جوکسی دوسرے ک درد اپنے سینے میں<br />
محسوس کرکے دکھی ہوتہے۔ بطور استرہ ہمدرد اور نر دلی<br />
شخص منی لئے جسکتے ہیں۔<br />
حفظ عبدالوہ سچل کے مطب شمع وہ کردار ہے جس پر بال<br />
کہے ینی آپ ہی سے اس کے چہنے والے جن تک وار دیتے<br />
ہیں۔ شمع کے ہتھوں قتل ہوکر فخر اور خوشی محسوس کر تے<br />
ہیں۔ انہیں اپنی موت پر افسوس نہیں ہوت۔ حسین پر قربن<br />
ہونے والے خوش تھے اور اسے اپنی سدت سمجھتے تھے<br />
<br />
اس شمع پر پتنگے، آئے ہیں کی اچھل کر ترسیں گے وہ ن<br />
ہرگز جن کو می ممتی) ) سچل <br />
غال مصطےٰ خں یکرنگ شمع ک ت کر بال سے جوڑتے<br />
ہیں۔<br />
اندھیر ے جہں میں ک ا شمیوں کے ہتھ ہے سربریدہ شمع<br />
شبستن کربال ( (یکرنگ <br />
سودا نے بطور مشب ب استمل کرکے شمع کے ہررنگ میں<br />
جنے کو واضح کی ہے
239<br />
نہیں مو اس سینے<br />
میں کیجوں شمع جتہے<br />
دھواں نو ک زبن سے بت کرنے میں نکتہے) ) سودا<br />
غل کے ہں شمع بطور استرہ استمل ہوئی ہے <br />
کی شمع کے نہیں ہیں ہو اخواہ اہل بز ہو غ ہی جن گداز تو<br />
غمخوار کی کریں<br />
:شو<br />
‘‘<br />
شو ایک احسس اور جذبے ک ن ہے ۔ اس ک کوئی مدی<br />
وجود نہیں چونک اس ک ت انسن او راس کی کرگزاری سے<br />
ہے اس لئے اس ک وجود انسنی مشرت میں بڑا مستحک ہے<br />
۔ یہی نہیں اس کے حوال سے انسن میں تحریک پیدا ہوتی ہے<br />
اوروہ ، وہ کچھ کر جتجس کے مت سوچ بھی نہیں<br />
جسکت۔’’شو قوموں کو آسمن کی بندیوں سے ہمکنر<br />
کرت۔ منی شو پتل میں بھی ٹکنے نہیں دیت ۔ اس لئے شو<br />
کے کرداری حوالوں کوکسی بھی صور ت میں نظر انداز نہیں کی<br />
جسکت۔ اردو غزل میں ’’شو ‘‘بڑا توان کردار ہے ۔ چند مثلیں<br />
: مالحظ ہوں<br />
میر حیدر الدین ابو ترا کمل شو کو بے کی ، بے چینی اور<br />
نگزیر یت ک سب قرار دیتے ہیں۔ <br />
خط ترے ک شو اکھیں ک لکھ ہرن کو ں سبزے بن چرا نہیں
240<br />
کمل ) (<br />
میر محمود صبر ک کہن ہے ک ی آنکھ کو تجس اور جستجو<br />
فراہ کرنے ک ذری وسی ہے <br />
زحیرت دیدہء حیراں ن کھولوں غیر کے مکھ پر چو آئین بچش<br />
شو دیکھوں گر نگر اپن۷(<br />
(صبر<br />
لل بہ گوہر کے نزدیک<br />
رکھتہے۔ <br />
’’شو‘‘ شخص کوہم وقت مصروف<br />
مژدہ اے شو ہ آغوش ک جگے ہیں نصی لے کے انگڑا وہ<br />
کہتے ہیں ک نیند آئی ہے)<br />
) گوہر<br />
عالم حلی کے خیل میں ’’شو‘‘ کبھی ستھ نہیں چھوڑت بک<br />
اس میں اضف ہی ہوتہے <br />
شو<br />
بڑھت گی جوں جوں کے اس شوخ سے ہ<br />
ی سب وہ ہے ک بھولے سے سوا ید رہے) (حلی <br />
تالش اور جستجو ک مدہ روز اول سے انسنی فطر ت میں رکھ<br />
دیگی ہے ۔ پلینے اور کھوج نکلنے کی دھن اسے بڑے سے<br />
بڑے خطرے کی آگ میں جھونک دیتی ہے۔ شو من زور ع ت<br />
وقوع اور حرکت کسب ہے۔حواس مشہدے میں اضف کرتے<br />
ہیں جبک مشہد ہ ، حواس کی خوبیداہ توانئیں بیدار کرتہے۔ی<br />
دونوں ترقی پذیر ہیں۔ نکمی کی صور ت میں کمیبی کے لئے
241<br />
جبک کمیبی کی صور ت میں مزید کمیبیوں کے لئے شو<br />
شخص کو دوڑائے رکھتہے۔ انسن کی جتنی عمر ہے<br />
’’شو‘‘کی تریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے۔ حرف ش کے ستھ<br />
’’ارتش‘‘ وابست ہے اس لئے انسنی سمج خو سے خو<br />
تراور ہر خو کی نئی اشکل اور نئے روپ کمتمنی رہتہے۔اس<br />
طرح اس فیڈ میں نکھر،جدت اور بہتری پیداہوتی چی جتی<br />
ہے۔ دریفت کی رہیں وا ہوتی رہتی ہیں۔<br />
غل کے ہں ی لظ نظر انداز نہیں ہوا۔ ان کے نزدیک شو<br />
رکوٹیں دور کر دیتہے۔ بقول شداں بگرامی غل کے نزدیک<br />
:<br />
شو نے بند نق )( حسن کھول دئیے ہیں او ردید کی ’’<br />
راہ میں کوئی رکوٹ رہنے نہیں دی<br />
( ‘‘<br />
)<br />
‘‘<br />
گوی شو بالواسط کھوجنے ک موج بنت ہے ۔ انکشت کے<br />
دروا زے کھولتہے <br />
واکر دےئے ہیں شو نے بند نق حسن غیر از نگ ہ ا کوئی<br />
حئل نہیں رہ<br />
صح : عمومی بول چل ک لظ ہے جوکسی شخص کے احترا<br />
ی پھر اپنے سے بال افسر کے لئے بوال جتہے۔ اردو شعری<br />
میں ی لظ مختف حوالوں سے مستمل چال آتہے۔ پیر مراد شہ<br />
الہور ی نے ’’جن کے منوں میں استمل ہے
242<br />
جو پونچھ تو بوال وہ خواج سرا ک صح ی کل ہے<br />
(بڑامسخرہ ( <br />
روحل فقیر’’صح<br />
‘‘<br />
سے ذات بری تلیٰ مراد لیتے ہیں <br />
تیر اصح تجھ ہی منہیں ، ت تجو اور آس سر دئے صح<br />
(مے ،اچرج اچنب ہس) <br />
دیوان صورت سنگھ صورت نے متحرک کے ’’حمی گیر<br />
:لئے لظ صح استمل کیہے<br />
‘‘<br />
آپ صح ک کے لئے ک کی کیسی خبر ک سیں تھک ا<br />
(یر کدھر جؤں ہمیں ( <br />
غل نے ی لظ محبو کے لئے بوالہے <br />
کے<br />
آئین دیکھ اپن س من لے کے رہ گئے صح کو دلی ن دینے<br />
پ کتن غرور تھ<br />
:صید<br />
صیدعمومی بول چل کلظ نہیں تہ اردو غزل میں اس ک<br />
استمل بکثرت پڑھنے کومتہے۔ شعری ک ذو رکھنے والوں<br />
کے ذہنوں میں صید کے حوال سے ظل اور بے رح کردار<br />
ابھرتہے۔ ی کردار محبو کے عالوہ عالمتی بھی استمل ہوت<br />
چالآتہے۔ رائے ٹیک چند بہر کے نزدیک ی ایس بے رح<br />
کردار ہے جو اپنے شکر کی دلی کییت سے الپرواہ رہتہے
243<br />
تڑپت ہے پڑا نی بسمل خک وخوں میں دلی عقوبت ہے جو کچھ<br />
(اس صید پر ، صید کی جنے ( <br />
نوا امیر خں عمدۃ المک انج ککہن ہے ایس شکری جو بھ<br />
گ جنے ک موقع ہی ن دے ینی چک وجوب ند شکری<br />
ٹک تو فرصت دے ک ہولیں رخصت اے صید ہ<br />
(مدتوں اس ب کے سئے میں تھے آبد ہ (<br />
بھگونت رائے راحت کے نزدیک جو شکر صید کی گرفت سے<br />
نکل جتہے وہ دوبرہ قبو میں نہیں آتگوی ایس ال پرواہ<br />
شکری جس کی گرفت سے شکر نکل بھی جتہے۔ <br />
ک جودا سے<br />
مر آزاد ہو کہں پھر وہ تسخیر صیدہو)<br />
۷ )<br />
غل کے ہں اس کردار کی کرفرمئی مالحظ ہو۔ <br />
ہوں گرفتر الت صید اور ن بقی ہے طقت پرواز<br />
صید بمنی وہ جو اپنی محبت میں گرفت ر کرلے۔آغز بقر، نظ<br />
:طب طبئی او ربے خودموہنی کے حوال کہتے ہیں<br />
دنی ، جو اسیر کر لیتے ہیں‘‘<br />
(تقت ’’ ۔)<br />
:ظل<br />
اردو غزل میں بڑا ع استمل ہونے واال لظ ہے۔ی لظ دل و<br />
دم پر نخوشگوار اثرات مرت کرتہے ۔ اس لظ کے ہر
244<br />
نوعیت کے مہی اعصبی تنؤ اور نرت کبعث بنتے ہیں۔ مثالا<br />
۔ مش ک قتل<br />
۔ جھوٹاورجھوٹ ک ستھ دینے<br />
واال<br />
۔ دھوک اور دغ سے ک نکلنے واال<br />
۔ ضرورت پڑنے پر ستھ چھوڑ دینے واال<br />
۔ مدات کو اپنی ذات تک محدود کرنے واال<br />
۔ انسنی احسس کو مجروح کرنے واال<br />
۷ ۔ وہ جو قتل وغرت ک بزار گر کرترہتہو<br />
۔ لوگوں کی رگوں میں نش اترنے واال<br />
۔ غنڈہ گردی اور چھی ن جھپٹی کرنے واال<br />
واال محبو کرنے ۔ پرواہ ن <br />
۔ مشو <br />
۔ بے انصف<br />
غرض ایسے بہت سے افل سے وابست افراد کے لئے لظ<br />
’’ظل‘‘ بوالجتہے۔<br />
جر زٹی نے خ خدا پر آفت توڑنے والے کے لئے لظ ظل<br />
نظ کیہے
245<br />
گی اخال ص عل سے عج ی دور آیہے<br />
ڈرے س<br />
خ ظل سے عج ی دور آی( ) جر زٹی<br />
مرادشہ مراد الہوری کے ہں وفداری ک ڈھونگ رچکر<br />
بآلخربے وفئی کرنے والے کے لئے ی لظ استمل ہواہے <br />
وہ ظل ی طوفن کی کر گئی وفکرتے کرتے جکر گئی )(<br />
مراد ش ہ الہوری<br />
شہ مبرک آبرو نے جس کی محبت فراموش ن ہوسکے ، کے<br />
لئے ی لظ بندھ ہے <br />
جدائی کے زمنے کی میں کی زیدتی کہیے<br />
ک اس ظل کی جوہ پر گھڑی گزری سو جگ بیت( ) آبرو<br />
محمد احسن لا احسن نے ہمیش رالترہنے والے کے لئے ی<br />
لظ نظ کیہے <br />
تیرے تل سے مجھے نت مین ک سودا ہے اے ظل<br />
عج<br />
احسن <br />
نہیں ہے اگر تو تیل نکسوے مرے سرسوں )(<br />
سودا نے جذبت مجروح کرنے والے، دلی چرانے اورزیدتی<br />
کرنے والے کے لئے ی لظ استمل کی ہے <br />
تونے سودا کے تئیں قتل کی ، کہتے ہیں ی اگر سچ ہے تو ظل
246<br />
اسے کیکہتے ہیں ( ) سودا<br />
حفظ عبدالوہ سچل نے گرفت کرنے والے کے لئے اس لظ ک<br />
انتخ کیہے <br />
آینظر میں اژدر مجھ کو وہ زلف پیچں رخ پ لٹک رہی ہے ظل<br />
، ی زلف کلی ( ) سچل <br />
غل کے ہں اس لظ ک استمل ظہر کررہہے ک اس کر دار<br />
سے خیر اور بھالئی کی توقع وابست نہیں کی جسکتی ۔ ایک<br />
جگ ایس محبو جس کی وف ک مم تذبذ ک شکر ہو،کے<br />
لئے استمل کرتے ہیں <br />
ظل مرے گمں سے مجھے منل ن چہ ہے ہے خدان کردہ<br />
تجھے بے وف کہوں<br />
غل اس لظ کو اس شخص پر بھی فٹ کرتے ہیں جس کی مہر<br />
بنی پر بھی اعتمد کر ن حمقت سے ک ن ہو <br />
ہمری سدگی تھی التت<br />
تمہید جنے کی<br />
نز پر مرن تراآن ن تھ ظل مگر<br />
:عش<br />
عش درحقیقت سچی لگن اور مقصد سے اٹوٹ کمنٹ منٹ ک ن
247<br />
ہے۔ بض لوگ اس لظ کو نسیتی حوالوں تک محدود رکھتے<br />
ہیں جبک اس کے حدود کتین ایسآسن ک نہیں۔ سقراط ہوک<br />
حسین ، فرہد ہوک ٹیپو ، ہر کسی نے اپنے مخصوص کز سے<br />
وف کی ۔اگر ان ک استقال ل لغزش ک شکر ہوت تو کز سے کمٹ<br />
منٹ خ ٹھہرتی ۔ عش انسنی سمج ک حص رہہے۔ اسے<br />
مختف زاویوں اور حوالوں سے دیکھ اور پرکھ جترہہے۔<br />
اشخص اور اقوا کو اس کر دار نے زندہ رکھ ہے۔ عش انسن<br />
کونسیتی طور پر یس کی دلد ل سے نکل کر ایثر اور قربنی<br />
کی دہیز پر الکھڑ ا کرتہے۔عش کوئی دیکھی جنے والی شے<br />
نہیں لیکن بطور جذب انسنی لہو میں شمل ہوکر اپنے حص ک<br />
کردار ادا کرتہے۔ی انسن کو تنہنہیں چھوڑت اس کی تنہئی آبد<br />
رکھتہے۔ اردو غزل میں عش ک کردار مختف حوالوں سے<br />
واضح ہواہے۔ مثالا<br />
لطف عی لطی کے نزدیک عش زخمی کرتہے <br />
میں عش کی گی میں گھیل پڑا تھ ، تس پر حوبن ک مت آکر<br />
مجھ کو کھنڈل کرگیہے ( ) لطی <br />
شہ ولی لا ولی کے مطب عش جوش وخروش پیداکرکے دلی<br />
کی دھرکنوں کو تیز کر دیتہے <br />
ن پوچھو عش میں جو ش وخروش دل کی مہیت برنگ ابر<br />
دریبر ہے رومل عش ک ) ( ولی
248<br />
بھگونت رائے راحت ک کہن ہے عش سرم بن دیتہے۔ فنکر<br />
دیتہے <br />
کی عش نے توتی طور کو می عش سے دار منصور کو<br />
(راحت ۷(<br />
غل کے نزدیک عش ، افراط ح ک ن جسے الح ہوتہے<br />
اسے نخیف ونزار کر دیتہے جبک زندگی عش کے بغیر ایک<br />
درد ہے ۔ عش زندگی میں لطف اور مز اپیدا کرتہے۔ بقول<br />
:شداں بگرامی<br />
اس کے بغیر زندگی بے کیف ہوتی ہے لیکن ی خود مرض ’’<br />
(العال ج ہے‘‘۔ ( <br />
ا عش کی حقیقت غل کی زبنی سنئے <br />
عش سے طبیت نے زیست ک مزا پی درد کی دوا پئی دردبے<br />
دوا پی<br />
:غفل<br />
ی کردار انسنی مشرت میں ہمیش سے رہہے ۔ اس کر دار<br />
سے ن صرف دوسروں کو نقصن پہنچتہے بک ی خود اپنے<br />
:لئے بھی بعث نقصن رہہے۔ اس کی دو صورتیں رہی ہیں<br />
الف ۔ اس سے دانست مم پوشیدہ رکھ گیہو
249<br />
کی کوشش ہی ن جننے مم کے بعث دلچسپی اپنی عد ۔<br />
کرتہو<br />
پہی صورت میں اس کی غت شری گوارہ کی ج سکتی ہے<br />
جبک دوسری صورت کسی بھی حوال سے نظر انداز نہیں کی<br />
جسکتی ۔ اس کردار سے مل کر خوشی نہیں ہوتی بک اعصبی<br />
تنؤ بڑھ جتہے۔<br />
اردو غزل میں ی کردار مختف حوالوں سے وارد ہواہے۔خواج<br />
:درد نے اس کردار کے دو پہو واضح کئے ہیں<br />
الف ۔ غفل اپن مم خو ید رکھتہے۔<br />
۔ دوسروں کو، یہں تک ک خدا کو بھی بھو ل جتہے۔<br />
گویغفل اپنے ممے ک پکہوتہے۔ اپنے مدات کسی بھی<br />
صورت میں فراموش نہیں کرت جبک دوسروں کے ممالت<br />
بھول جتہے ی ان کی انج دہی میں کوتہی اور تسہل سے ک<br />
لیتہے <br />
غفل خداکی ید پ مت بھول زینہر اپنے تئیں بھالد ے اگر تو<br />
بھال سکے)<br />
) درد<br />
شکرنجی ککہن ہے ک ’’غفل‘‘ ایک ہی ڈگر پر چالجنے واال<br />
ہوتہے۔ وہ وقت اور حالت کی ضرورت نہیں دیکھت ۔ لمحے<br />
اسے اس کی غت شری ک احسس دال کر گزر جتے ہیں
250<br />
لیکن وہ اپنی روش نہیں بدلت۔ تبدیی کی ضرورت ہی محسوس<br />
نہیں کرت <br />
بند آواز سے گھڑیل کہتہے ک اے غفل گئی ہے ی بھی گھڑی<br />
تجھ عمرسے اور تو نہیں چیت(<br />
) نجی<br />
قئ چند پوری کے نزدیک غفل سوچ سمجھ کر قد نہیں اٹھت۔<br />
اس ک ہر فل بے خبری کی چدر میں موف ہوتہے <br />
غفل قد کو اپنے رکھیو سنبھل کریں ہر سنگ رہ گزرک دوکن<br />
شیش گرہے) (قئ <br />
غل نے غفل سے وہ کردار مراد لی ہے جوغط فہمی ک شک<br />
ر ہویجو مومت کی کمی کے بعث ممے کی اصل تک ن<br />
پہنچ پئے۔ ی بھی ک جوممے کو سمجھنے کے لئے غط ی<br />
غیر مت پیمنے اختیر کرتہو۔ غفل کچھ کو کچھ سمجھنے<br />
واال کر دار ہے ۔ اس طرح ی نتیج نکلن پڑے گک ایس شخص<br />
جس کی کہی ہوئی بت پر یقین نہیں کی جسکت <br />
حالنک ہے ی سیی خرا سے الل رنگ غفل کو میرے شیشے<br />
پر مے ک گمن ہے<br />
:غمحوار<br />
دکھ دینے والوں کے ستھ دکھ ک مداوا کرنے یتشی دینے<br />
والوں کی بھی کمی نہیں رہی ۔ ایسے افراد کو ہمیش عزت
251<br />
واحترا کی نگ ہ سے دیکھ جترہہے۔ ی لظ ایک ہمدرد اور<br />
تون کرنے واال کر دار سمنے التہے ۔ اس سے مالقت کرتے<br />
وقت اچھ لگتہے۔بساوقت ی کردار در پردہ ی پھراپنی کسی<br />
ندانی کے سب مم بگؤ بھی دیتہے اور اس سے دشمن<br />
سے زیدہ نقصن پہنچ جتہے ۔ غمخوار کے حوال سے<br />
ممے کی تشہیر بھی ہوجتی ہے ۔ غمخوا ر خودہی ،<br />
غمخواری کی آڑ میں گھئل کر دیتہے اور گھئل کو مو بھی<br />
نہیں ہوپت ک اس کے ستھ کی ہوگیہے۔<br />
اردو غزل میں ی کردار مختف حوالوں سے پینٹ ہواہے۔ اس<br />
سے متے وقت کسی قس کی اجنبیت کاحسس نہیں ہوت۔<br />
غمخوار ک متبدل / مترادف غمگسر بھی اردو غزل میں پڑھنے<br />
کومتہے ۔ غمگسر ک کردار بھی ہمدرد اور مونس و شی کے<br />
طور پر نمودار ہوتہے۔<br />
صح را فرید غمگسر کو غ بنٹنے واال کے منوں میں<br />
استمل کرتے ہیں <br />
غ جسے ہواہے ی ردل ک کوئی نہیں غمگسر دل ک((<br />
فرید<br />
آخوند قس سؤئی ہالئی نے غ غط کرنے والے کو غمگسر<br />
ک ن دیہے <br />
مدا پل پل دو بھر بھر دالارے سقی ک ہے عجی مرای
252<br />
ر غمگسر قدح) ) ہالئی <br />
شیخ عثمن بے کسوں اور بے بسوں کے ک آنے والے کو<br />
غمخوار کے لق سے نواز تے ہیں <br />
اے تو کس بیکسں مونس بے چرگں غمخوار آوارگں آؤ پیر<br />
سے حبی ) ( شیخ عثمن<br />
غل نے’’ غمخوار ‘‘کو بڑے الگ سے منی دے دئیے ہیں ۔وہ<br />
جو دوست ک غ برداشت ن کرسکے اور سرا مم بزار میں<br />
لے آئے <br />
کی غمخوار نے رسوا ، لگے آگ اس محبت کو ن الوے ت جو<br />
غ کی، وہ میر اراز داں کیوں ہو<br />
: غیر<br />
لظ غیر کو اہل لغت صت قراردیتے ہیں تہ ی لظ بطور سبق،<br />
مرد لظ سے مرک ہوکر بطور کردار بھی استمل ہوتہے۔ لظ<br />
اجنبیت کی فض پیدا کرتہے اور کسی غیر مت ، نمحر اور<br />
نواقف شخص ک تصور سمنے التہے۔ نسیتی سطح پر<br />
’’غیر‘‘ مم کی پوشیدگی پر راغ کرتہے۔ اس ک ت<br />
محدود ی عد تون سے وابست رہتہے ۔ اس لئے اس سے<br />
کوئی خص گتگو کرنممکن نہیں ہوت۔ اردوغزل میں ’’غیر‘‘<br />
بطور کردار مختف حوالوں سے استمل ہوتآیہے جو انسیت
253<br />
اور الت سے کوسوں دور نظر آتہے۔ بض اوقت رقی ، حسد<br />
اور حریف کے طور پر سمنے آتہے۔ عش ،کسی دوسرے<br />
عش کو ایک ہی محبو کے لئے غیر خیل کرتہے۔<br />
شہ قی خں شہی نے دوسرے عش کے منوں میں اس لظ<br />
ک استمل کیہے <br />
من تمہن ک غیر سے کوئی جھوٹ کوئی سچ مچ کہے<br />
کس کس ک من موندوں سجن کوئی کچھ کہے کوئی کچھ<br />
کہے)<br />
(شہی<br />
میر محمود صبر کے ہں بھی دوسرے عش کے منوں میں<br />
ہواہے <br />
مجس میں دیکھ غیر کے گروکوں صبر ہے چش ودل میں ہر<br />
مژہ خرآرسی کے تئیں (<br />
) صبر<br />
اشر ف عی فغں نمحر کے لئے ’’غیر<br />
التے ہیں <br />
‘‘<br />
کلظ استمل میں<br />
مے ہے غیر سے ، ہر گز اسے حج نہیں کہوں تو کہ نہیں<br />
سکت ہوں تو ت نہیں ۷( ) فغں <br />
چندا نے بھی رقی کے منوں میں نظ کی ہے <br />
گر چھوڑ بز غیر کو آجئے یں تک دکھالؤں تجھ کو ایسہی
254<br />
جس کہے ن رقص ( ) چندا<br />
خواج درد غیر سے مراد حسد لیتے ہیں <br />
غیر بکتے ہیں عبث ،میرے پیر ے تیری بے وفئی نہیں محتج<br />
بدآموزی کی ( ) درد <br />
ہر عش دوسرے عش کو اپنے محبو کے لئے ’’غیر ‘‘<br />
سمجھت ہے اوری فطری سی بت ہے ۔ی صور ت دونوں<br />
عشقوں کی طر ف سے ہوتی ہے۔ غل قدم سے مختف نہیں<br />
ہیں ۔ ہں خیف سفر اور کھی شوخی اسے دوسروں سے<br />
ممتز بندیتی ہے۔ غیر ، جو عش ہے محبو کے لئے آہ<br />
وزاری کرتہے اور اپنی آہ وزاری کے ثمر بر ہونے کی توقع<br />
بھی رکھتہے۔ دوسرا عش جو خو دکو حقیقی اورکسی دوسرے<br />
کو جھوٹ سمجھت ہے اس کی حلت زار دیکھ کر خوش ہوتہے۔<br />
ی صورتحل خطرنک بھی سکتی ہے۔ اس کی آہ وزاری پر<br />
محبو کو رح بھی آسکتہے۔ بہرحل غل کے نزدیک وہ غیر<br />
ہے۔ اس کی آہ وزاری کو دیکھ کر عش نمبر ایک ک کیج<br />
ٹھنڈا ہون ک وہ اذیت میں ، فطری سی بت ہے <br />
دیکھ کر غیر کو ہو کیوں ن کیج ٹھنڈا تل کرت تھ ولے طل<br />
تثیر بھی تھ<br />
غیر )دوسرے عش کے لئے ) کی زبن میں مٹھس ہوتی<br />
ہے۔اوروہ اس مٹھس کے حوال سے کمیبی ک خواہں ہوتہے
255<br />
<br />
ہوگئی ہے غیر کی شیریں زبنی ک رگر عش ک اس کو گمں ہ<br />
بے زبنوں پر نہیں<br />
فرشت: ی لظ منی اورمثبت مہی میں رائج چال آتہے۔ تہ<br />
زیدہ تر منی مہو کے لئے کسی سبقے یالحقے کی ضرورت<br />
پیش آتی ہے۔ اسے مخبر )نکرین( کے منوں میں بھی لی<br />
جتہے۔ منی صورتوں کی موجودگی کے بوجود ی لظ مثبت<br />
منوں میں لی جتہے۔ ی لظ سنتے ہی ڈھرس سی بند ھ جتی<br />
ہے ۔ مشکل کشئی کی امید جگ اٹھتی ہے۔<br />
اردو شعر ی میں بطور کردار فرشت مختف حوالوں سے وارد<br />
ہواہے۔ مثالا<br />
شیخ محبو عل عرف شیخ جیو ن نے اسے منی منوں میں<br />
استمل کیہے <br />
تکبر سے شیط ن دات گی فرشتے سے وہ دیودات گی<br />
چالبہشت کو ں وہ بن کر براں غض کے فر شتے نہیں کھینچے<br />
پراں ( ) شیخ جیون<br />
بھگوانت رائے راحت نے روپ بھیس بدلی لینے واال کے<br />
منوں میں استمل کی ہے <br />
کی کس نے ی جودئی سمری فرشت ہوا کس طرح سے پری
256<br />
راحت ) (<br />
رائے ٹیک چند بہر نے حسن وجمل سے متثر ہونے والی<br />
مخو کے طور پر نظ کیہے <br />
اس گل بدن ک جو دوان ہوتو کی اچرج فرشتے ک بھی دلی ایسی<br />
پر ی اوپر لبھتہے) ) بہر <br />
عالم الطف حسین حلی آدمی کے روپ گنواتے ہوئے فرشتے<br />
کو بطور پیمن استمل کرتے ہیں ک آدمی بض اوقت اچھئی<br />
کی مورتی بن جتہے <br />
جنور، آدمی ، فرشت خدا آدمی کی ہیں سیکڑوں قسمیں )(<br />
حلی <br />
غل کے ہں بڑا خوبصور ت اور اچھوتاستمل متہے۔ وہ<br />
اسے بطور منشی اور گواہ کے نظ کرتے ہیں <br />
پکڑے جتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نح آدمی کوئی<br />
(!ہمرا،د تحریر بھی تھ)؟<br />
: قتل<br />
قتل بڑاخطرنک اور گھنؤن فل ہے۔ اس کے بوجود انسنی<br />
مشروں میں روزاول سے سیسی ،مشی ، مشرتی ، اخالقی<br />
اور انسنی قتل ہوتے آئے ہیں اور قتل اسی مشرے میں بال<br />
خوف وترودگھومتے پھرتے ہیں ۔ ان پر کبھی گرفت نہیں ہوتی
257<br />
۔لظ قتل سنتے ہی بے رح اور سنگدلی شخص کی تصویر ،<br />
آنکھوں کے سمنے گھومنے لگتی ہے۔ غص، نرت ، خوف<br />
اور تحظ ذات ک احسس جگ اٹھتہے۔ تل تل قتل ہوتے اورقتل<br />
کرتے لوگوں کی تصویر آنکھوں کے سمنے آجتی ہے۔اردو<br />
شعری میں ی لظ زیدہ تر محبو کے لئے استمل ہوت<br />
آیہے۔<br />
مرزا مظہر جن جنں نے متثرکرنے ، دلی بہالنے او رسوچیں<br />
جمد کرنے والے کو قتل ک ن دیہے <br />
خدا کے واسطے اس کو ن ٹھوکو یہی اک شہر میں قتل<br />
رہہے) (جنں<br />
مرزا دبیرکے نزدیک قتل موڈ میں رہتہے اور اس کی<br />
بدمزاجی ہمیش برقرار رہتی ہے <br />
من بنئے کیوں ہے قتل پس ہے تیغ نگہ ب میں ہنستے ہیں<br />
(گل تو من بگڑ اچہیے) <br />
غل اس کردار کو اس کی دیدہ دلیری اور اس کی اذیت پسندی<br />
کے حوال سے پیش کر تے ہیں ۔ قتل بڑا بے خوف ہوتہے۔ اگر<br />
اس پر خوف طری ہوجئے تو وہ قتل ایسخوفنک فل ہی کیوں<br />
سرانج دے۔ مقتول ک تڑپن ، پھڑکن اور لوٹن اسے خوش<br />
آتہے ۔ جن جنے ک منظر اسے تسکین دیتہے
258<br />
ڈرے کیوں میرا قتل کی رہے گ اس کی گردن پر<br />
وہ خوں جو چش ترسے عمر بھی یوں دمبد نکے<br />
ہوائے سیر گل ،آئینء بے مہری قتل ک انداز بخوں غطیدن<br />
بسمل پسند آی<br />
ی بھی واضح کر تے ہیں ک قتل ک دبدب اور سطوت ، ستئے<br />
ہوئے لوگوں کی آہ وزاری کو روک نہیں سکتی <br />
ن آئی سطوت قتل بھی منع میرے نلوں کو لی دانتوں میں<br />
جوتنک ہوا ریش نیستں ک<br />
:کفر<br />
ی لظ قدی سے اردو میں مختف مہی میں رائج چالآتہے ۔<br />
شعری میں اس سے محبو مراد لیجترہ ہے تہ اس شخص<br />
کے لئے زیدہ مروف ہے جو دین اسال کانکری ہو۔ ی لظ<br />
سنتے ہی ایک ضدی قس کے شخص ک خک ذہن کے کینوس پر<br />
ترکی پنے لگتہے۔<br />
حفظ عبدالوہ سچل نے اسال کو ن مننے والے کے لئے اس<br />
لظ ک استمل کیہے <br />
کبھی مومن کبھی مس ، کبھی کفر کہ ہے کبھی مال، کبھی
259<br />
قضی ، کبھی بمن بالی ہے) ) سچل <br />
فقیر لا نے تسی ن کرنے واال ، ن مننے واال ، انکر کرنے<br />
والے کے لئے لظ کفر نظ کیہے <br />
فقیر لا ) ۷( ذات نک کفر گورایسے بوجھ منزہ ذات نہو <br />
میر صد عی صد بے مثل حسین ، جوگرفت میں ن آتی ہو<br />
کے لئے ی لظ استمل کرتے ہیں <br />
ادا میں وہ کفر توآفت تھی جو صورت کی پوچھو تو کیبت تھی<br />
صد ) (<br />
پیرمراد شہ مراد الہور ی کے ہں ک بخت زخمی کرنے واال ،<br />
زخ دینے واال ، وہ جو مجروح کر دیتہے ک منوں میں بند ھ<br />
گیہے <br />
کی زخمی کس کفر نے آہ ی حلت تر ی کس نے یوں کی تبہ<br />
( ) مراد شہ<br />
میر سجد نے ست ڈھنے والے ، بید اد ، بے حس کے منوں<br />
میں اس لظ ک استمل کیہے۔ <br />
ک فر بتوں سے دادن چہو ک یں کوئی مر جئے ست سے ان<br />
کے، توکہتے ہیں ح ہوا) ) میر سجد<br />
میر سوز نے مشرت کے اصولوں کے منکر، مبتالئے محبت
260<br />
،کسی غیر لا کو دلی میں جگ دینے والے کے لئے ا س لظ ک<br />
انتخ کیہے <br />
اہل ایمں سوز کوکہتے ہیں کفر ہوگی آہ یر راز دل ان پر<br />
بھی ظہر ہوگی( ا( میر سوز<br />
ا غل کے ہں اس کردار کی کرگزاری مالحظ ہو <br />
لے تو لوں سوتے میں اس کے پؤں ک بوس مگر ایسی بتوں<br />
سے وہ کفربدگمں ہوجئے گ<br />
تسی ن کرنے واال،ضدی ، ہٹ پر قئ <br />
تنگی دل ک گ کی ی وہ کفرد ل ہے ک اگر تنگ ن ہوت تو<br />
پریشں ہوت<br />
گدا: لظ گدا سمعت پر منی اثرات مرت کرتہے۔نگواری<br />
،حقرت اور نرت سی پیداہوجتی ہے۔ بالشب حجت انسن کے<br />
ستھ لگی ہوئی ہیں ۔ خود داری کے عوض حجت کی برآوری<br />
اچھی نہیں لگتی ۔ اردو شعری میں اس ک مختف مہی میں<br />
استمل پڑھنے کو متہے۔ اس ک مترادف بھکری بھی استمل<br />
ہوتآیہے۔<br />
شیخ بہؤ الدین بجن لا سے حجت کی برآوری کے خواستگر<br />
کے منوں میں استمل کرتے ہیں <br />
جو کچھ قسمت میں ہے وہی ہے گ گدا کوں ت وہی برآت رہے
261<br />
گ( ) بجن<br />
غال مصطی خن یکرنگ متثر ہونے واال ،گرفت میں آجنے<br />
وال ،حسن ک طل ، حسن کے حصو ل کی حجت رکھنے وال ،<br />
متوح کے منوں میں نظ کرتے ہیں <br />
زبن شکو ہ سے مہندی ک ہر پت مسخر حسن کے شہ و<br />
گدا) ) یکرنگ <br />
محمد عظی الدین عظی کے ہں نہیت ڈھیٹ اور ضدی قس کے<br />
عش کے لئے ی لظ استمل میں آیہے <br />
بلا ک اس کے در ک گدا ہورہوں گ میں پی ہوں مل حسن<br />
سے جس کے زات آج ( ) عظی <br />
صوفی ابراہی شہ فقیر نے مشو کے دیدار کی حجت رکھنے<br />
والے کے لئے گداکلظ استمل کیہے <br />
گداہوں وہ پی در کے ، خزاں سمں سکندر کے<br />
بجز دیدار دلبر کے ، عمر جندی ہے افرادی ( ) فقیر <br />
چند ا کے نزدیک نظرالت ت سے محرو رہنے واالگدا ہے۔ ی<br />
پھر وہ جو بے توجہگی ک شکر رہتہے <br />
گدا کے ح ل پر تونے نظر گہے ن کی ظل کی ی فرض ہ نے<br />
، سرترے شہی کافسر تھ( ) چند ا
262<br />
غل کے نزدیک گدا سے مراد حجت مند لیکن دست سوال دراز<br />
کرنے کی خو ن رکھت ہو <br />
بے ط دیں تومزا ا س میں سو امتہے وہ گدا جس کو ن ہو<br />
خوئے سوا ل ،اچھ ہے<br />
منگ کر لی توکی لی ۔حت حجت مند کی خودار ی ذبح کرکے<br />
کچھ دے تو اس دینے ک فئدہ کی اور اس لینے میں مزاکی ؟<br />
مہمن: مہن انسنی مشروں میں ہمیش سے الئ احترا<br />
رہہے اور اس کی آمد پر خوشی ک اظہر کی جتہے۔ جشن منی<br />
جتہے۔ اسے منس پروٹوکول دیجتہے۔ مہمن مرضی ک ہوتو<br />
خوشی ہے کہن کد رج اختیر کرلیتی ہے۔ لظ مہمن ، میزبنی<br />
کی تیری پر اکستہے ۔ انسنی مشرت ’’مہمن کے احترا<br />
کی قئل رہی ہے۔ اردو شعری میں مہمن ک کردار بڑامحتر اور<br />
نمی ں نظر آتہے ۔آج بھی ، ج اپنی پوری نہیں پڑتی ،مہمن<br />
کی آمدنگواری ک سب نہیں بنتی ۔ مہمن ک پڑاؤ قطی عرضی<br />
اور مختصر ہوتہے۔<br />
‘‘<br />
غال مصطی خں یکر نگ مختصر اور عرضی پڑاؤ رکھنے<br />
والے کومہمن ک ن دیتے ہیں <br />
کھنے چال ہے زخ ست شمیوں کے ہتھ وو ہتھ زندگی ستی<br />
مہمن کربال)۷ ) یکر نگ
263<br />
چونک مہمن جہں ڈیر ے ڈالت ہے وہ اس ک اپن گھر نہیں ہوت۔<br />
الکھ آؤ بھگت کی جئے اس کے اندر اجنبیت ک احسس موجود<br />
رہتہے۔ قربن عی سلک کی زبنی سنئیے <br />
ت آگئے تو ہو ش کہں میزبں ہو کون آج آپ اپنے گھر میں ہیں<br />
(کچھ مہمں سے ہ (<br />
غل مہمن کی آمد کو بعث مسرت قرار دیتے ہیں ۔ اپنے اس<br />
شر میں مہمن نوازی ک لوازم درج کرتے ہیں <br />
مدت ہوئی ہے ی رکو مہں کئے ہوئے جو ش قدح سے بز<br />
چراغں کئے ہوئے<br />
:نصح<br />
’’<br />
انسن کی بھالئی ، بہتری اور خیر کی اشعت کے لئے نبی<br />
پیغمبر ، پیر فقیر ، مصحین ونصحین وغیرہ اپنی اپنی حدود<br />
میں کوشش کرتے چے آئے ہیں۔ کمیبی اور نکمی ، دونوں<br />
سے ان ک سمن رہہے۔ نکمی میں بھی وہ چپکے نہیں رہتے<br />
بک مصروف عمل رہتے ہیں۔ عشقی ایس روگ ہے جوکسی<br />
دوا ی دع سے دورنہیں ہوت۔ دالئل عش کے لئے بکوا س<br />
محض سے زیدہ حیثیت نہیں رکھتے ۔ نصح ک احترا اپنی جگ<br />
لیکن اس کے کہے کو ایک کن سنتے او ردوسرے سے نکل<br />
دیتے ہیں اور پرنل‘‘ اپنی مرضی کی جگ پر رہنے دیتے<br />
ہیں۔ نصح کی تخ گوئی یسختی کی صورت میں اپنی ذات سے
264<br />
الجھ جتے ہیں۔ لظ نصح ، ایسے کردار کوسمنے التہے جوہر<br />
وقت نصیحتوں ک تھیال بغل میں دبئے پھرترہتہے۔<br />
انسن سیمبی فطرت لے کر زمین پراترا ہے۔ وہ ایک ہی قس<br />
کے حالت اور محول میں سکھی نہیں رہ سکت۔ ہر لمح<br />
تبدییوں ک خواہشمند رہتہے۔ ی کہندرست نہیں ک وہ نصح<br />
سے ت استوار نہیں کرن چہت۔دراصل نصح ک ایک سروی<br />
اور ایک سے انداز سے خوش نہیں آتے۔ نصح ک کہ اسی وج<br />
سے اس پر مثبت اثرات نہیں چھوڑت اور وہ اس سے کنی<br />
کتراتہے۔ یپھر بڑے بریک انداز میں اسے بر ابھال بھی<br />
کہتہے۔ لظ نصح سنتے ہی ایک ایس شخص سمنے آجتہے<br />
جس کے ’’کھیسے‘‘ میں پہے سے کئی بر کہی ہوئی بتوں<br />
کے سوا کچھ نہیں ہوت۔ یہی نہیں اس کی مخصوص وضع قطع<br />
چل ڈھل اور اسو تک ذہن کے گوشوں میں گھو گھو<br />
جتہے۔<br />
اردوغزل میں ی کردار پوری حشرسمنیوں کے ستھ جو ہ<br />
گرہے۔ اردو غزل کے شرا نے اس کردار کو نہیت خوفنک بن<br />
دیہے۔ اس کردار کے تم منی پہو بین کردیتے ہیں۔ خواج<br />
درد تو بقعدہ نصح کو مخط کرکے کہتے ہیں ک میں تہی<br />
دامن )دین وایمن کھو چک ہوں( ہوں ، اس لئے تمہری<br />
نصیحتوں ک حصل جز نکمی کے کچھ نہیں ہوگ۔ی بھی<br />
کہجسکتہے ک تمہری نصیحتوں کے ردعمل میں دین ودلی
265<br />
سے محرو ہوگیہوں ۔ خواج درد کے کہے سے دو بتیں صف<br />
:ہوجتی ہیں<br />
۔ نصح دلی ودین سے تہی لوگوں کو بھی نصیحت کی سن پر<br />
رکھتہے<br />
۔ نصح کے کہے ک الٹ اثر ہوتہے<br />
نصح! میں دین ودلی کے تئیں ا تو کھو چک حصل<br />
نصیحتوں سے جوہون تھ، ہوچک (<br />
) درد<br />
میر محمد یر خکسر ک کہنہے نصح تو بے کر میں<br />
سمجھنے ک ک کرتہے جبک جس راہ پر میں گمزن ہوں اس<br />
میں میرے لئے راحت ک سمن موجو دہے ۔ راحت کو تیگ<br />
کرنصح ک کہ کون اور کیوں منے؟<br />
کیہے نصح تجھے حصل مرے سمجھنے میں آہ جو ں<br />
شمع ہے راحت مجھے مرجنے میں (<br />
) خکسر<br />
واال جشیدا کے نزدیک نصح ان لوگوں کو بھی نصیحتیں<br />
کرتہے جو اپنے آپے میں ہی نہیں ہوتے ۔ ایسے لوگوں کو<br />
نصیحتیں کرنے ک کی فئدہ ۔ نصیحتیں کرنے والے کوعقل مند<br />
کون کہے گ <br />
بے فئدہ نصح تری ک مست سنیں گے بے ہوش ہیں، آواز پ<br />
اپنی نہیں سنتے ( ) شیدا
266<br />
شیخ امین احمد اظہر ک دعویٰ ہے ک نصح نصیحتیں تو کرتہے<br />
اگر اس ’’آئین رو‘‘ کو دیکھ لے خود ہی کو بھول جئے گ۔ گوی<br />
وہ نصیحتیں اس کے مت کررہہے، جسے وہ جنت ہی نہیں۔<br />
کسی ممے /چیزسے مت مکمل آگہی کے بغیرکچھ کہنبھی<br />
سنن، واج نہیں۔ آگہی کے بغیر ہر ’’کہگی الینی او ر بے<br />
منی ہوتہے <br />
‘‘<br />
شکل اس آئین رو کی دیکھی نصح نے اگر محو حیرت بن کے<br />
وہ آئین سں ہوجئے گ( ) اظہر <br />
غل کہتے ہیں ک ج مم حد بڑ ھ سے جئے تو نصح ک<br />
احترا اپنی جگ لیکن اس کی تکیف فرمئی قطی بے نتیج<br />
رہتی ہے۔ دوسرا موث شخص ممے کے نتئج سے آگہی<br />
رکھتے ہوئے بھی موث چال آتہے ۔ ایسے میں نصح ک کہ سن<br />
اس پر کی اثر کرے گ <br />
حضرت نصح گر آئیں دیدہ ودلی فرش راہ کوئی مجھ کو ی<br />
توسمجھ دوک سمجھئیں توگے کی<br />
نصح اگر سختی پرا ترآت ہے تونصح پرزور ن چنے کی<br />
صورت میں پند لینے واال اپنی ذات نو سے الجھ جئے گ۔ گوی<br />
نصح کی کروائی، ممے کے حل میں مدددینے کی بجئے<br />
ممے کو مزید الجھ کر رکھ دے گی <br />
ن لڑن نصح سے غل ، کی ہوا اگراس نے شد ت کی
267<br />
ہمر ابھی توآخر زور چتہے گریبں پر<br />
:نم بر<br />
کی<br />
تحریری پیغمت دوسروں تک پہنچنے کی حجت انسن کو رہتی<br />
:ہے۔ اس کی دو صورتیں ہیں<br />
۔ وہ بت جو خود ن کہی جسکتی ہو اس کے کہے جنے کے<br />
لئے کسی دوسرے ک سہر الین پڑتہے<br />
۔ دور دراز کے عالقوں میں پیغ پہنچنے کے لئے تیسرے<br />
شخص کی خدمت حصل کی جئیں<br />
اردو غزل میں اس فریضے کو سرانج دینے والے کو نم بر<br />
کہ گیہے۔ لظ نم بر سنتے ہی کسی اچھی ی بری خبر کے<br />
لئے ذہنی طور پر تیر ہون پڑت ہے۔ وزیر نے پیغ النے والے<br />
کو نم بر ک ن دیہے <br />
خط پ خط الئے جومر نم بر بوے ان مرغوں ک ڈرب کھل<br />
) وزیر گی(<br />
غل نے نم بر کو مختف زوایوں سے مالحظ کیہے <br />
رہوں غربت میں خوش ج ہو حوادث کی حل<br />
نم بر الت ہے وطن سے نم بر اکثر کھال<br />
وہ جو پیغ ایک جگ سے دوسری جگ لے کر جئے لیکن
268<br />
پیغ کوپڑھ کر بددینتی ک ارتک کرے <br />
ہولئے کیو ں نم بر کے ستھ ستھ یر اپنے خط کو ہ<br />
پہنچئیں کی<br />
پیغ لے کر جنے وال ے پرراز داری ک بھروس نہیں<br />
:وعظ<br />
انسنی سمج ک بڑا مضبوط اوراہ کردار رہہے ۔ لوگوں کو<br />
نیکی پر لگنے اور بدی سے ہٹنے کے لئے اپنی سی کوشش<br />
کرترہہے ۔ ایسی بھی بتیں کرترہہے جن ک عمی زندگی میں<br />
کوئی حوال موجو د نہیں رہہوت۔ فرداکے حسین سپنے<br />
دکھتآیہے ۔ لظ واعظ ایک ایسے شخص ک تصور سمنے<br />
التہے جوخوف وہراس پھیالنے کی کوشش کرت رہت ہے اور<br />
اسے نیکی کی اشعت کن دیت ہے۔ وہ اپنی پسند کی نیکی<br />
)(پھیالنے کی ٹھنے ہوتہے ۔ دھواں دھر تقریریں کرتہے<br />
۔ ایسی بتیں بھی کہ جتہے جن پر وہ خود عمل نہیں کر<br />
رہہوت ی ان پر انج دہی کے حوال سے مذور ہوتہے۔<br />
ی لظ خشک ، سٹریل ، بدمزاج او رضدی قس ک شخص<br />
سمنے ال کھڑا کرتہے ۔ اس کردار سے منے ک شو پید انہیں<br />
ہوت بک اس کی بے عمل ، خشک اور خالئی گتگو سے بچ کر<br />
نکنے کی سوجھتی ہے۔ اس کردار سے مت اردو شعر ی<br />
میں بہت سے زاویے اور حوالے موجو دہیں۔مثالا
269<br />
ہمیں واعظ ڈرات کیوں ہے دوزخ کے عذابوں سے<br />
مصی گوہمرے بیش ہوں کچھ مغرت ک ہے) ) بہر<br />
ڈر ،خوف اور ہرا س پھیالنے واال<br />
پوچھ واعظ سیتی ہ کو مذاہ اصل ج <br />
ت ہ سے کہنے لگ قص وحک یتیں )(میر محمد حسن<br />
کی<br />
غط سط اور غیر مت بتیں کرنے واال ۔ دوسرے لظوں میں<br />
ع و دانش سے پیدل۔ الٹے سیدھے قصے سن کر لوگوں<br />
کومخمصے میں ڈالنے واال اور پنے بہترین نلج کسک بٹھنے<br />
کی کو شش کرنے واال<br />
واعظو، آتش دوزخ سے جہں کو ت نے<br />
ی ڈرای ک خود بن گئے ڈر کی صور ت )۷(الطف حسین<br />
حلی<br />
لوگوں میں آخرت کے عذا کے حوال سے اس قدر خوف ہراس<br />
پیدا کرنے واال ک لوگ اس سے منے سے بھی خوف کھنے<br />
لگیں ۔<br />
ویسے تومیری راہوں میں پڑتے تھے میکدے<br />
واعظ تری نگہوں سے ڈرن پڑا مجھے ( (آش پر بھت
270<br />
غل ک اپن ڈھنگ ہے۔ واعظ کے کہے پر حیران نہیں ہوتے<br />
بک بڑا ع لیتے ہیں <br />
کوئی دنی میں مگر ب نہیں ہے واعظ خد بھی ب ہے خیر آ<br />
وہوا اورسہی<br />
:یر<br />
یر بڑا ع س لظ ہے اور ہمرے ہں بہت سے منوں میں<br />
استمل ہوتہے مثالا گہر ادوست ،لنگوٹی، مددگر،تون کرنے<br />
واال، برے وقت میں ک آنے واال ، دوستوں ک دوست ، نبھ<br />
کرنے واال ، بزاری منوں میں کسی عورت ک عش وغیرہ ۔<br />
ی لظ تسکین ک سب بنت ہے۔ ہمت بند ھ جتی ہے اور امداد<br />
منے ک احسس جگ اٹھت ہے ۔ اعصبی تنؤ ک ہو جت ہے۔<br />
غل کے ہں یر ، ہمددر کے منوں میں استمل<br />
ہواہے <br />
مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غل ی ر الئے مری بلیں<br />
پ اسے ، پر کس وقت<br />
ہمددر اور جگر ی دوست جو یر کو خوش رکھنے کو بگڑے<br />
،نراض ، ضدی اوراڑیل کو بھی منکر دوست کے در پر لے<br />
آئیں ۔<br />
موالنعبدی نے حضور ﷺ<br />
کے لئے یر ک لظ استمل کیہے
271<br />
لا موال پک ہے جو جگ سرجن ہر جن دی ی رصد سوں<br />
سوے اترے پر) (موالن عبدی<br />
قزلبش خں امید نے گھر کے محبو ترین فرد کے لئے اس<br />
لظ ک انتخ کی ہے <br />
یر بن گھر میں عج صحبت ہے درودیوار سے ا صحبت ہے<br />
) امید (<br />
شہ مبرک آبرو نے محبو کے لئے استمل کی ہے جو پیر،<br />
محبت اور شو کو فراموش کر دیتہے۔ اس طرح انہوں نے<br />
محبو پیش لوگوں ک وتیر ا اورعمومی روی اورچن کھول کر<br />
رکھ دی ہے <br />
افسو س ہے کی مجھ کو وہ ی ربھول جئے وہ شو وہ محبت<br />
وہ پیر بھول جئے)<br />
) شہ مبرک آبرو<br />
عبدالحی تبں کے نزدیک جس کے بن دلی بے چین وبے کل<br />
رہے<br />
بہت چہ ک آوے یر ی اس دلی کو صبر آوے ن یر آی ن صبر<br />
آی دی جی میں نداں اپن (<br />
) تبں<br />
میر عی اوسط رشک کے نزدیک ایس دوست جس کی محبت ،<br />
چؤ اور گرمجوشی سے تہی ہو <br />
یر کو ہ سے لگؤ نہیں وہ محبت نہیں وہ چؤنہیں )(
ک<br />
272<br />
ر ش<br />
قدی اردو شعری میں ی لظ زیدہ تر محبو / مشو کے<br />
لئے استمل ہواہے۔<br />
:لوگ<br />
لوگ ،ع استمل کلظ ہے ۔فردواحد کے لئے نہیں بوال جت ۔<br />
اس لظ کے ستھ کوئی کردار مخصوص نہیں ۔ کوئی سکر دار<br />
اس لظ کے ستھ منسک ہوسکتہے۔ اس لظ کے حوال سے<br />
سر زد ہونے والے افل سبقوں اور الحقوں سے وابسط ہوتے<br />
:ہیں ۔ غل کے ہں اس کر دار کی کر فرمئی مالحظ ہو<br />
جومے و نغم کہو انہیں کچھ ن لوگ وقتوں کے ہیں ی اگے <br />
کو اندوہ رب کہتے ہیں<br />
سید ھے سدھے ، بھولے ، بیووقوف جن کنلج در ست نہیں<br />
لظ لوگ پہے ہی جمع کے لئے استمل ہوتہے۔غل ا س کی<br />
جمع بھی استمل میں الئے ہیں <br />
لوگوں کو ہے خورشید جہں ت ک دھوک ہر روز دکھتہوں<br />
میں اک دا نہں اور<br />
نظرین جوغط فہمی ی دھوکے میں ہوں ۔ کسی ک ی تمشے<br />
کے لئے نظر ین کیدی حیثیت کے حمل ہوتے ہیں ۔ ورن کرکر<br />
دگی کے مت منی ی مثبت رائے کون دے گ۔
273<br />
شیخ جنید آخر کو واپس پھرنے واال ، اس لظ ک کردار متین<br />
کرتے ہیں <br />
ن کس مونس بوددیگر ن بھئی بپ مہتری تراگھر گوربسیر ند<br />
پھر کر لوگ گھر آوے ( ) شیخ جنید<br />
میر صح کے ہں بطور جمع استمل ہواہے <br />
آگے جوا سے ان ل وگوں کے برے مفی اپنی ہوئی<br />
ہ بھی فقیر ہوئے تھے لیکن ہ نے ترک سوال کی ) ( میر <br />
غل کے ہں’’ اہل‘‘ کے سبقے کی بڑھوتی سے کچھ جمع<br />
کردار تشکیل پئے ہیں ۔ان کرداروں کے حوال سے کچھ ن کچھ<br />
ضرور وقوع میں آتہے ۔ نمون کے تین کردار مالحظ ہوں۔<br />
: اہل بی نش<br />
دانشور حضرات ک زوایء نظر دوسروں سے ہمیش مختف<br />
رہہے اور ی طبق مشروں کے وجود کے لئے دلیل وحجت<br />
رہہے ۔ غل کے ہں اس طبقے ک کردار بڑی عمدگی سے<br />
واضح کی گیہے۔ ی طبق حوادث سے سب سیکھت ہے اور ان<br />
حوادث کے حوال سے تنگ حالت میں بھی راہیں تالشت رہتہے<br />
<br />
اہل بینش کو ہے طوفن حوادث مکت لطمء موج ک ازسیی<br />
استد نہیں
274<br />
اہل تمن: کسی بھی قس کی تمن کرنے / رکھنے واال طبق ،<br />
ہمیش سے انسنی مشروں میں موجود رہہے ۔ غل نے اس<br />
طبقے کے کردار کو کمل عمدگی سے پینٹ کیہے ۔ محبو ک<br />
جو ہ جو اہل تمن کو فن کردے۔ ی اہل تمن کی انتہئی درجے کی<br />
عیشی میں شمر ہوتہے <br />
عشرت قتل گ اہل تمنمت پوچھ عید نظرہ ہے شمشیر ک عریں<br />
ہون<br />
: اہل ہمت<br />
اہل ہمت ک ہون کسی مشرے کے ہونے کی گرانٹی ہے ۔غل<br />
بڑے پئے کی بت کہ رہے ہیں۔کئنت کی ان گنت چیزیں آزاد<br />
ہیں اور انسنی تصرف میں نہیں ہیں۔ اگر اہل ہمت موجو د ہوتے<br />
تو ی آزادن ہوتیں۔انسن انہیں کھ پی گی ہوت۔ اہل ہمت کے<br />
ظرف ک بھالکون اندازاہ کر سکت ہے۔ مثل ی دیتے ہیں مے<br />
خنے میں شرا بقی ہے توی اس امر کی دلیل ہے ک میخوا ر<br />
موجود نہیں ہیں۔ شر دیکھئے<br />
رہ آبدعل اہل ہمت کے ن ہونے سے بھر ے ہیں جس قدر<br />
ج و سیو میخن خلی ہے<br />
اہل ’’<br />
‘‘ سے ترکی پنے والے الظ / کردار اپنی ذات میں حد<br />
درج جمیت رکھتے ہیں ۔انسنی فکر کو حرکت اوربلیدگی سے<br />
سرفراز کرتے ہیں۔
275<br />
غل نے کچھ مرک الظ سے کردار تخی کئے ہیں ۔ مثالا پری<br />
وش ، پری پیکر ، بہشت شمئل وغیرہ ۔ ی کردار محبو سے<br />
مت ہیں ۔ ی محبو کی شوخی ، نزو نخرا، حسن وجمل<br />
اداؤں وغیرہ کو اجگر کرتے ہیں۔ ی کردار غل کے ذو جمل<br />
ک بڑاعمدہ نمون ہیں ۔مثالا<br />
ک کی پر ی بھید اس ک پؤں گو ن اس کی بتیں سمجھوں ن <br />
ہے ک مجھ سے وہ پری پیکر کھال<br />
:ضمئر<br />
میں ، مجھ ، مجھے ، میرا ، میری ، میرے ایسی ضمئر ہیں جو<br />
شخص کی اپنی ذات سے مت ہوتی ہیں ۔ ی بھی کہنے والے<br />
کے مضی الضمیر سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ ان کی نقل وحرکت<br />
اور کرگزاری انسنی نسیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ج کوئی<br />
شخص اپنی کہنے لگتہے توان ضمئر ک استمل کرتہے۔ اس<br />
:ضمن میں دوتین مثلیں بطو رنمون مالحظ ہوں<br />
میں نے روک رات غل کو وگرن دیکھتے اس کے سیل گری<br />
میں گردوں کف سیال تھ<br />
ک کردار بڑا توان ہے اس کے حوال سے خطرنک<br />
صورتحل ک خطرہ ٹل جت<br />
میں ‘‘ ’’<br />
ہے <br />
ن سمجھوں اس کی بتیں گون پؤں اس ک بھید پر ی کی ک ہے
276<br />
ک مجھ سے وہ پری پیکر کھال<br />
کہوں کس سے میں ک کی ہے ش غ بری بال ہے مجھے کی<br />
بر اتھ مرن اگر ایک بر ہوت<br />
تو، تجھ ،ت ، تیرا، تیرے اس ، آپ ، وہ وغیرہ کے حوالے سے<br />
بض افل کی وقوع پذیری سمنے التے ہیں۔مثالا<br />
ت شہر میں ہو تو ہمیں کی غ ج اٹھیں گے لے آئیں گے<br />
بزار سے جکر دلی وجں اور<br />
وہ آرہ مرے ہمسی میں تو سئے سے ہوئے فدا درودیوار<br />
پر دردیوار
۔<br />
277<br />
حواشی<br />
البقر: ۔ البقر: ۔<br />
الرحمن داؤ دی ،ص خیل دیوان درد، مرت ۔<br />
۷ درد،ص<br />
دیوان<br />
۔ کیت قئ،مرت اقتدار حسن ، ص ۔ دیوان درد، ص<br />
۷<br />
۷۔ کیت سودا ج ا ، مرزا محمد رفیع سودا ، ص ۔ سندھ<br />
میں ارد وشعری، مولف ڈاکٹر نبی بخش خں بوچ، ص <br />
دیوان درد ،ص ۔ دیوان درد،ص ۔<br />
۔ کیت میر ج ا، مرت ک عی خں فئ ص ۔<br />
نسیت ،حمیر اہشمی وغیرہ ،ص <br />
۔ کیت ولی ، نو ر الحسن ہشمی،ص ۔ تذکرہ مخزن<br />
نکت ، قئ چند پوری ، ص<br />
<br />
۔ شہ عل ثنی آفت احوال و ادبی خدمت، ڈاکٹر محمد<br />
خور جمیل ، ص <br />
۔ کیت میرج ا، ص ۷۔ ۷ سندھ میں ارد وشعری، ڈاکٹر<br />
نبی بخش خں بوچ، ص<br />
<br />
۔ تذکرہ بہر ستن نز ، کی فصیح الدین ،ص ۔ کیت
278<br />
میرج ا،ص<br />
<br />
۔ کیت قئ ج ا، ص<br />
<br />
۔ تذکرہ حیدری، مولف حیدر بخش حیدری ، مرتب ڈاکٹر<br />
عبدت بریوی ، ص ۷<br />
ص خں، نصر ا، سدت ج زبی تذکرہ خو ش مرک ۔<br />
۔ تذکرہ مخزن نکت، قئ چند پوری ، مرت ڈاکٹر اقتدار<br />
حسن ،ص<br />
<br />
۔ تذکرہ حیدری، ص ۔ دیوان درد ،ص<br />
۔ دیوان درد، ص ۷۔ ۷۷ تذکرہ حیدری، ص<br />
<br />
۷<br />
۔ تذکرہ حیدری، ص ۔ سندھ میں ارد وشعری، ص<br />
<br />
۔ روشنی اے روشنی، شکی جاللی، ص ۔ موح رواں<br />
، قمرسحری، ص<br />
<br />
۔ موج رواں، ص ۔ ۷ سند ھ میں ارد وشعری، ص<br />
<br />
۔ دلی ک دبستن شعری، نور الحسن ہشمی ، ص ۔ <br />
دلی ک دبستن شعری ،ص <br />
۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۷۔ دلی ک دبستن
279<br />
شعری، ص<br />
<br />
۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۔ دلی ک دبستن<br />
شعری ،ص<br />
<br />
۔ دلی ک دبستن شعری، ص ۔ سند ھ میں اردو<br />
شعری، ص<br />
<br />
۔ سند ھ میں اردو شعری، ص ۔ ۷ تذکرہ مخزن نکت،<br />
ص ۷<br />
مرت ، چندا بئی لق دیوان م ۔ دیوان درد، ص ۔<br />
شقت رضوی ،ص ۷<br />
خواج دیوان حلی، ۷۔ ۷ ،ص سندھ میں ار دو شعری ۔<br />
الطف حسین حلی ،ص<br />
<br />
،<br />
تذکرہ خو ش مرک ۔ ،ص شعری دبستن دلی ک ۔<br />
زیبج ص<br />
<br />
۔ تذکرہ حیدری، ص ۔ ۷ تذکرہ حیدری، ص<br />
۔ دلی ک دبستن شعری ،ص<br />
<br />
۷<br />
۔ کیت سودا ج ا، ص<br />
تذکرہ حیدری، ص ۔ تذکرہ حیدری ،ص ۔<br />
۔ تذکرہ خو ش مرک زیبج ا، ص ۷۔ دیوان جہں
280<br />
دار، مرت ڈاکٹر وحید قریشی ،ص<br />
۷<br />
،<br />
۔ تذکرہ خوش مرک زیبج ص ۔ کیت میر ج<br />
ا،ص<br />
۔ کی ت قئ جد ،ص ۔ تذکرہ حیدری، ص<br />
<br />
۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۔ پنج میں اردو،<br />
حفظ محمود شیرانی ، ص<br />
<br />
۔ تذکرہ مخزن نکت، ص ۔ کیت ولی ، ولی دکنی،<br />
۷ ص<br />
۔ تذکرہ حیدری ،ص ۷۔ تذکرہ خوش مرک زیب ج جد<br />
،ص <br />
۔ تذکرہ مخزن نکت، ص ۔ سند ھ میں اردو شعری،<br />
۷ ص<br />
۷۔ نسیت، ص ۷۔ نوائے سروش ، غال رسول مہر<br />
،ص ۷<br />
۷۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۷۔ دلی ک دبستن<br />
شعری ،ص<br />
<br />
۷۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۷۔ ۷ سندھ میں اردو<br />
شعری، ص
281<br />
۷۔ دلی ک دبستن شعری، ص ۷۷۔ دلی ک دبستن<br />
شعری ،ص<br />
<br />
۷۔ دیوان درد، ص<br />
<br />
۷۔ روح المطل فی شرح دیوان غل، شداں بگرامی ، ص<br />
۷<br />
۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۔ سندھ میں اردو<br />
شعری، ص<br />
<br />
۔ دیوان درد، ص ۔ دیوان م لقبئی چندا،ص<br />
،ص تذکرہ مخزن نکت ۔<br />
۷ ،ص اردوئے قدی ۔<br />
۔ اردو ئے قدی، ص<br />
<br />
<br />
<br />
۷۔ سندھ میں اردو شعری، ص<br />
۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۔ دلی ک دبستن<br />
شعری ،ص<br />
<br />
۔ دلی کدبستن شعری ،ص ۔ دلی ک دبستن<br />
شعری، ص<br />
<br />
۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۔ سند ھ میں ارد<br />
وشعری، ص<br />
<br />
۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۔ ۷ کیت سودا ج ا،
282<br />
ص ۷<br />
۔ سندھ میں اردو شعری، ص ۷۔ سندھ میں ارد<br />
وشعری، ص <br />
۔<br />
تذکرہ بہر ستن نز،ص<br />
۔ پوشیدگی ، راز، مخی ممالت<br />
۔ دیوان حلی ،ص<br />
<br />
۔ روح المطل فی شرح دایون غل، شداں بگرامی، ص<br />
<br />
۔ اردوئے قدی، ص ۔ سند ھ میں اردو شعری،<br />
ص<br />
۔ سندھ میں اردو شعری ،ص ۔ دلی ک دبستن<br />
شعری، ص <br />
اردوئے قدی، ۷۔ ص شعری، دبستن دلی ک ۔<br />
ڈاکٹر محمد بقر،ص <br />
۔ بین غل ، آغ بقر ،ص ۔ پنج میں اردو،<br />
حفظ محمو د شیرانی ،ص<br />
<br />
۔ اردوئے قدی ،ص ۔ ۷ دلی ک دبستن شعری،<br />
ص<br />
۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۔ کیت سودا ج ا،
283<br />
ص<br />
تذکرہ مخزن ۔ ص سندھ میں اردو شعری، ۔<br />
نکت، ص <br />
۔ تذکرہ مخزن نکت، ص<br />
<br />
۷۔ اردوئے قدی، ص<br />
۔ روح المطل فی شرح دیوان غل، ص<br />
دیوان درد،ص<br />
۔ <br />
<br />
، ج قئ کیت ۔ ،ص شعری دبستن دلی ک ۔<br />
ص <br />
۔ تذکرہ حیدری ،ص ۔ سندھ میں اردو شعری،<br />
ص<br />
۔ پنج میں اردو ،ص ۔ تذکرہ حیدری ،ص<br />
۔ سندھ میں اردو شعری ،ص ۷۔ دلی ک دبستن<br />
شعری، ص <br />
۔ دیوان م لقبئی چندا ،ص ۔ دیوان درد، ص<br />
<br />
۔ پنج میں اردو ،ص ۔ اردوئے قدی، ص<br />
<br />
<br />
۔ دلی ک دبستن شعری ،ص ۔ دیوان حلی، ص
284<br />
،<br />
<br />
۔ تذکرہ مخزن نک ت، ص ۔ دلی ک دبستن شعری<br />
،ص <br />
۔ سندھ میں اردو شعری، ص ۷۔ پنج میں اردو<br />
،ص <br />
۔ اردوئے قدی ج ص<br />
<br />
۔ اردوئے قدی، ص<br />
۔ دلی ک دبستن شعری، ص ۔ دلی ک دبستن<br />
شعری ،ص<br />
۷<br />
۔ پنج میں اردو، ص ۔ دلی ک دبستن شعری<br />
،ص <br />
۔ سندھ میں اردو شعری ،ص ۔ سندھ میں اردو<br />
شعری ،ص <br />
۔ دیوان م لقبئی چندا، ص<br />
۷۔ ۔<br />
۔ ۔<br />
۔ ۔<br />
۔ ۔<br />
۷
285<br />
۔ ۔<br />
۷۔ ۔<br />
۔ ۔<br />
۔ ۔<br />
۔ ۔<br />
۔ ۔<br />
۷۔ ۔<br />
۔ ۷ ۔
286<br />
غل تراج کے اردو ک لسنی جئزہ<br />
محدود حوالوں سے جڑی مشرتیں سدہ، پر سکون، خوشگوار<br />
اور آسودہ حل ہوتی ہیں۔ ان کے سیسی مشی اور عمرانی<br />
مسئل ک ہوتے ہیں۔ ان سے منسک اکئیں بض ممالت میں<br />
ذاتی شنخت کو تیگنے پر تیر رہتی ہیں لیکن ایسی مشرتیں<br />
زیدہ دیر تک اپن وجود برقرار نہیں رکھ پتیں۔ مسئل ک ہونے<br />
کے بعث ان کے سوچ کے دائرے محدود رہ کرزنگ<br />
آلودہوجتے ہیں ۔ کسی وقت بھی کوئی دوسری مشرت ش<br />
خون مر کر انہیں ہئی جیک کر سکتی ہے۔ اس کے برعکس<br />
بہت سرے حوالوں سے پیوست مشرتیں بے سکون<br />
نخوشگوار اور پیچیدہ ہوتی ہیں۔ سیسی مشرتی اور عمرانی<br />
مسئل میں ہر لمح اضف ہی ہوت ہے۔ ی مسئل انہیں متحرک<br />
رکھتے ہیں۔ ان کے سوچ کے دائرے انہیں مخصوص کر وں تک<br />
محدود رہنے نہیں دیتے۔ ہر نئے خطرے اور ہر نئے مسے سے<br />
نبردآزم ہونے کے لیے انہیں ہر لمح متحرک رہن پڑت ہے۔<br />
پیچیدگی ، بے سکونی اور بے چینی انہیں کسی دوسری<br />
مشرت کی غالمی ی زیر دستی سے بچئے رکھتی ہے۔ سوچ<br />
کے پھیتے حقے ایجدات و کمالت کے دروا کئے چے جتے<br />
ہیں۔ سوچ ک حق جتن وسیع ہو گ زندگی اتنی ہی متحرک اور<br />
فل ہو گی۔
287<br />
سوچ کے کینوس کی وست کے لیے الز ہے ک ایک سمج<br />
دوسرے سمجوں سے قریبی اور گہرے رشتے استوار کرت چال<br />
جئے۔ تبدالت کے مم میں فراخدلی ک مظہرہ کرے ۔ محدود<br />
اور مخصوص پیمنوں کو توڑ دی جئے۔ حالت اور ضرورت<br />
کے مطب تبدییوں ک عمل جری رہن چہیے۔تہ ذاتی شنخت<br />
اور انرادیت کے پہو کو کسی بھی حوال سے نظر انداز نہیں<br />
ہون چہیے ورن کو ا چال ہنس کی چل اپنی بھی وہ بھول گی،<br />
واال مم ہو گ۔ گوی لین دین میں توازن کو بڑی اہمیت حصل<br />
ہوتی ہے۔<br />
سمجوں میں رشتوں کی استواری کے ضمن میں تراج ک ک<br />
کیدی حیثیت ک حمل ہوت ہے۔ ترجمے کی ضرورت و اہمیت<br />
صدیوں سے مس چی آتی ہے۔ مختف عالقوں ک اد ترجم ہو<br />
کر ادھر ادھر سر اختیر کرت رہت ہے۔ کوئی قو ع و اد پر<br />
مکیت ک دعویٰ کر سکتی۔ ع و اد انسن کی مکیت ہے۔<br />
دانش ک ہر حوال انسن کی اپروچ میں رہن ضروری ہے<br />
۔ترجمے کے ذریے نظریت اعتقدات اور عبدات کے اطوار<br />
بھی دیگر امرج پر ٹرانسر ہوتے رہتے ہیں۔ وہں وہ تنقیدو<br />
تحقی کی چھنی سے گزرتے ہیں۔تنسیخ و تردید اور تبدییوں<br />
کے حوادث سے انہیں گزرن پڑت ہے۔<br />
تراج زبنوں کو ن صرف وست عط کرتے ہیں بک ان کے<br />
اظہری حوالوں پر بھی مثبت اثرات مرت کرتے ہیں۔ تراج کے
288<br />
حوال سے الظ، اصطالحت ، تشبیہت، عالمت ، مرکبت،<br />
تمیحت، اشرے کنئے ،استرے، اسو و لسنی اطوار<br />
وغیرہ بھی درآمد ہوتے ہیں۔ اس طرح زبن ک ذخیرہ الظ<br />
وست اختیر کر کے اس زبن کی ثروت ک سب بنت ہے۔<br />
اردو زبن اس مم میں بڑی فراخدل واقع ہو ئی ہے۔ اس نے<br />
کبھی کسی زبن سے رشت استوار کرنے سے انکر نہیں کی۔<br />
یہی وج ہے ک اس کے ذخیرہ الظ میں اٹھون فیصد بدیسی<br />
جبک بیلیس فیصد دیسی الظ شمل ہیں۔ اردو نے غیر اردو<br />
الظ کو اپنے لسنی ڈسپن کے مطب اختیر کی ہے۔ انہیں سو<br />
طرح کے رنگ عط کئے ہیں ۔بدیسی الظ کے ستھ اردو مون<br />
افل بڑھ دیئے گئے ہیں، ایسے بہت سے مرکبت کو محورے<br />
ک درجے حصل ہوگی ہے۔ کچھ مرکبت کو مختصر کر کے اردو<br />
الی گی ہے جیسے آزم ن، فرمن وغیرہ ۔اردو میں ی صورتحل<br />
بہت پہے سے مستمل چی آتی ہے۔<br />
غل اس مم میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں ۔ ان کی اردو<br />
غزل کے اشر گنتی کے ہیں اس کے بوجود غل کلسنی<br />
سرمی بڑے ک کی چیز ہے ۔ انہوں نے فرسی بول اور<br />
فرسی مرکبت بین اپنی اردو غزل میں داخل کردئیے ہیں ۔<br />
بض فرسی محوارت ک اردو ترجم بھی کی گیہے۔ اگے<br />
صحت میں ان کے چلیس محورات کے اردو تراج پر لسنی<br />
حوال سے گتگو کی گئی ہے۔ جس سے ان کے تراج کی
289<br />
:حیثیت واہمیت ک اندازہ کرن یقیناآسن ہو جئے گ<br />
:آ دین<br />
آ دادن ک ترج ہے بمنی چمکن، جالدین )(کسی دھر والی<br />
چیز کو سن پر لگن ی پتھر پر تیر کرن ، سیچن ، اجلن ،<br />
(آبداری دین ، بجھؤ دین (<br />
نگہ کی دھر کوجال دین ، دیکھنے کے انداز میں کمل پیدا کرن<br />
کرے ہے قتل میں لگوٹ میں ترارو دین تیری طرح کوئی تی غ<br />
نگ کو آ تو دے<br />
:آفت ک ٹکڑا<br />
(آتش پرہ ک ترجم ہے ینی آفت ک پرکل (<br />
اردو میں آفت ک پر کل مستمل ہے۔ غص ک پتال )(، بد ذات<br />
، شریر، عیر ) ) آفت ک بن ہوا، شوخ وشنگ ، طرار ،<br />
فتن انگیز ، فتن پرور<br />
سیمبی مزاج ک حمل ، بے سکون ،سکون ک دشمن اور آوارگی<br />
ک شوقین<br />
میں اور اک آفت ک ٹکڑا وہ دل وحشی ک ہے عفیت ک دشمن<br />
اور آوارگی ک آشن
290<br />
:اجرہ کرن<br />
‘‘<br />
’’<br />
’’<br />
اجرہ کردن ، فرسی میں کرای پرلین کے منوں میں استمل<br />
ہوتہے۔ اردو میں اجرہ کرن ع سننے کو نہیں مت۔ بطور<br />
محورہ ٹھیکے پر ٹھہران ، ذم ل ین ، ٹھیک لین منی رکھتہے۔<br />
اجرہ داری ، ع مشیت کی مروف اصطالح بھی ہے جو<br />
کسی تجرت پر بالشرکت غیرے قبض کے منوں میں استمل<br />
ہوتی ہے۔ اجرہ نشین‘‘ بڑا ع فرسی مرک ہے ینی کرایے<br />
پر اقمت رکھنے واال )کرای دار( ۔ اجرہ نشین بڈنگ کی کرای<br />
داری کے لئے مخصو ص ہے ۔ہمرے ہں صرف عمرت ہی<br />
نہیں لی جتی اور بہت سری اشیبھی کرای پرلی اور دی جتی<br />
ہیں ۔ اس طرح اجرہ کرن ، اجرہ بندھن کسی بھی حوال سے<br />
محض ’’کرای داری کے منوں میں نہیں لی جسکت۔<br />
غل کے ہں اجرہ کرد ن‘‘ کو دعویٰ کرن کے منوں میں<br />
لی گی ہے۔ موالن طب طبئی ک خیل ہے ک ی ایسے موقع پر<br />
بوال جتہے ج کوئی اصرار سے کہے ک جس طرح بنے میراا<br />
ن سے مالپ کرادو۔ لیکن اجرہ کرن ک ان منوں میں استمل<br />
کہیں سننے میں نہیں آت۔ وہ آئیں گے ی انہیں لے آنے میں<br />
کمی ہوجئیں ی انہیں لے کر ہی آئیں گے، اس ضمن میں<br />
کوئی دعویٰ نہیں کرتے ، وعدہ نہیں کر تے ی ایس کرنے<br />
کاختیرنہیں رکھتے۔ غل نے ’’کی ضرورت‘‘ اور مقمی مزاج
291<br />
کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ترجمے کو مہی عط کئے ہیں ۔<br />
محورے ک تہیمی و مزاجی سیق بدیسی نہیں رہنے دی بک<br />
اس کی روح میں مقمی بو بس داخل کر دی ہے۔ غل ک شر<br />
مالحظ فرمئیں میر اکہ در ست محسوس ہوگ<br />
غل تیرا<br />
وہ سن کے بال<br />
احوال سن<br />
دیں گے ہ ان کو<br />
لیں ، اجرہ نہیں کرتے<br />
ی واضح کرن بھی مقصو د ہے ک وہ ہمرے اجرے میں نہیں ۔<br />
ہمرا اس پر کوئی زور نہیں چت بک وہ اپنی مرضی ک ہے<br />
اجرے ک دعوی کرنے کی صورت میں شک پید اہوسکت ہے ک<br />
ان سے کوئی ربط نہنی ہے۔<br />
: استوار ہون<br />
استوار داشتن / کردن ، مسودسد سیمن کے ہں اس محورے<br />
ک استمل کچھ یوں ہواہے<br />
گوش اول ک این جربشنود ب روائت ک استوار نداشت<br />
استوارنم ، ایک اصطال ح بمنی سرکری سند ، فرسی میں<br />
مستمل ہے۔ غل نے استوار کے ستھ اردو مصدر ’’ہون<br />
پیوند کر دیہے۔ استوار پہے ہی اردو میں منو س ہے۔ لہذا<br />
استوار ہون میں اجنبیت نظر نہیں آتی ۔ غل ک شر دیکھئے<br />
تری نزکی سے جن ک بندھ تھ عہدبودا<br />
‘‘
292<br />
کبھی تو<br />
ن توڑ سکت اگر استوار ہوت<br />
غل نے اسے مضبوط اور پئیدار کے منوں میں نظ کی ہے۔<br />
وعدہ واقی وعدہ ہوت ، ٹھیک سے ، ڈھنگ سے ، اچھی طرح<br />
منی بھی مراد لے سکتے ہیں ۔’’نزکی کے حوالے سے<br />
مضبوطی اور پئیدار ی ک سوال ہی نہیں اٹھت ۔<br />
:انتظر کھینچن<br />
‘‘<br />
انتظر کشیدن / داشتن ، فرسی میں انتظر کرن کے منوں میں<br />
استمل ہوتہے۔ مثالا مسود سد سیمن ک ی شر دیکھئے ۔<br />
ہیچ روزے ب ش نشد ک مرا نمء تو در انتظر نداشت<br />
انتظر کشیدن / داشتن اچھے وقت ، کسی شخص ، کسی شے<br />
کی آمد / موصولی ، وصولی کے لئے استمل میں آت ہے ۔<br />
زبنی ی تحریری پیغ کے لئے بھی یہی محورہ استمل میں آت<br />
ہے۔ اردو میں مختف نو عیت کے تراج پڑھنے کو متے ہیں<br />
شہ مبرک آبرو کے ہں وقت کے لئے انتظر کھینچن نظ<br />
ہواہے<br />
خو تیری مشکل آسکتی نہیں تصویر میں مدتوں سیتے مصور<br />
کھینچت ہے انتظر )۷(آبر<br />
و<br />
محمد فقیر در د مند نے دکھ پڑنے کے حوال<br />
بندھ ہے<br />
’’<br />
‘‘<br />
انتظر آون
293<br />
‘‘<br />
الہی مت کسو کو پیش رنج انتظر آوے ہمرا دیکھیے کی حل ہو<br />
ج تک بہر آوے )<br />
(دردمند<br />
میر بقر عی بقر نے شخص کے لئے ’’انتظر رہن ‘‘استمل<br />
کیہے<br />
تجھے تو مشغ اغیر سے رہ ت صبح تری بال سے کسی کو<br />
گرا نتظر ہ<br />
انہوں نے ’’ا نتظر تھ منوں میں برت ہے۔میر صح نے<br />
انتظر کرن شخص کے انتظر کے لئے نظ کی ہے<br />
’’<br />
‘‘<br />
رہی سہی بھی گئی عمر تیر ے پیچھے یر ی کہ ک آہ تراک<br />
تک انتظر کریں )<br />
(میر<br />
خواج درد نے’’<br />
بند ھہے ‘‘ انتظر گذرن<br />
وہ زمنے سے بہر اور مجھے رات دن انتظر گذرے ہے)(<br />
درد<br />
حت نے انتظر بیٹھن استمل کی ہے<br />
زندگی ہوچکی میں حت وقت کے انتظر بیٹھے ہیں ( (حت <br />
درج بال تراج کو دیکھتے ہوئے کہ ج سکت ہے ک انتظر ’’<br />
کشیدن ‘‘داشتن ک ’’انتظر کھینچن‘‘ غل کے ہں ایس نہیں ہے<br />
نس ن انجمن آرزو سے بہر کھینچ اگر شرا نہیں انتظر
294<br />
سغر کھینچے<br />
اس ترجمے اور اس کے استمل میں ایک نئی بت ضرور<br />
سمنے آتی ہے۔ اس استمل کے ستھ امید ک پہو وابست ہے۔<br />
امیدنسیتی سطح پر تسکین ک ذری بنی رہتی ہے۔ امید ن<br />
ہونے کی صورت میں میوسی ک عنصر غل رہت ہے۔ بور<br />
رہے اشکلی تبدیی تبدییں ی تراج ، بض نمنوس کو<br />
دلچسپ بن دیتی ہیں ۔ غل انتظر کھینچ سے انتظر کی کییت<br />
مراد لے رہے ہیں ۔ جس میں استقالل کو استحک میسر آت ہو<br />
جبک انتظر کشیدن / داشتن کے ستھ ی پہو وابست نہیں ہے۔<br />
اس حوال سے غل ک استمل دوسروں سے ہٹ کر اور منر<br />
د ہے۔<br />
:انگشت رکھن<br />
انگشت برحرف نہدن ، فرسی میں ی محورہ کسی تحریر پر<br />
اعتراض کرن کے منوں میں استمل ہوتہے۔ اردو میں<br />
انگشت رکھن نہیں بوال جت انگی رکھن بولتے ہیں ۔<br />
’’<br />
‘‘<br />
’’<br />
‘‘<br />
فرسی میں اہل دانش کی تحریروں پر اعتراض کے لئے انگشت<br />
برحرف نہدن بولتے ہیں جبک انگی رکھن ہر چیز پر<br />
اعتراض کرنے کے لئے بوال جتہے۔ غل نے فرسی کی<br />
پیروی میں انگشت رکھن‘‘ کو تحریرہی سے مخصوص رکھ<br />
ہے<br />
‘‘<br />
’’<br />
’’
295<br />
لکھت ہوں اسد سوز ش دل سے سخن گر تن رکھ سکے میرے<br />
حرف پرانگشت<br />
:بزار گر ہون<br />
بزار گر بودن ، خو بکری ہون، منگ ہون/بڑھن ، مل کی<br />
ڈیمنڈ بڑھ جنے کے حوال سے بوال جنے واال محورہ ہے ۔<br />
اردو میں بھی قریبا ان ہی منوں میں استمل میں آت ہے۔)(<br />
غل نے محورے کو اور ہی رنگ دے دیہے وسی میں<br />
صورتحل کچھ یوں متی ہے<br />
الف۔ عدالتوں میں مقدمے بزی کے حوال سے سئوں اور اہل<br />
کروں کے درمین ایسی ہی صورت دیکھنے کومتی ہے۔<br />
۔ ۔بزار حسن میں کاللوں اور گہکوں کے درمین سودے<br />
بزی ک منظر مختف نہیں ہوت۔<br />
۔ ٍ حسن میں اجرہ رکھنے والے حسین کے حصول کے لئے<br />
اہل ذو اپنی حیثیت سے بڑھ کر ادا کرنے ی شرائط<br />
مننے کے لئے تیر ہوتے ہیں ۔<br />
غل نے محورے کے نئے مہی میں استمل کی راہ کھول<br />
دی ہے<br />
پھر کھال ہے در عدالت نز گر بزار فوجداری ہے
296<br />
غال رسول مہر تشریح میں لکھتے ہیں<br />
پھر نز کی عدالت ک دروازہ کھل گی اور فوجداری کے ’’<br />
مقدمے ب کثرت ہونے لگے‘‘۔)<br />
)<br />
محبو کے حوال سے لڑنے بھڑنے اور ایک دوسرے کے<br />
خالف زہر اگنے ک وتیرہ نی نہیں ۔ غل نے اس حقیقت کو<br />
بڑی عمدگی سے پیش کی ہے۔<br />
: ببد دین<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
’’<br />
بیددادن ، فرسی ک بڑا مروف محورہ ہے جوتبہ کرن ، منتشر<br />
کر دین ، بکھیر دین وغیرہ کے منوں میں استمل ہوت ہے۔<br />
ببد ہندی اس مذکربھی ہے اور اس سے ببد اٹھن محورہ بمنی<br />
فسداٹھن ، فسد کرن موجود ہے ۔ تہ ی ببددادن سے قطی<br />
الگ چیز ہے ۔ اس میں بغوت شرار ت اور شرینتر کے عنصر<br />
موجود رہتے ہیں ۔ ببد دادن توڑ پھوڑ اور لخت لخت کردینے<br />
کے حوالوں سے منسک رہتہے۔<br />
ببد دین فصیح ترجم ہے اس کے بوجود رواج نہیں پ سک۔<br />
بید اٹھن بھی اردو میں رواج نہیں رکھت ۔<br />
قئ چندی پوری کے ہں<br />
بی دجن‘‘ ’’<br />
نظ ہواہے<br />
گئے ببد ن ا کے تو بخت میں اپنے کوئی دن اور بھی دنی کی<br />
بؤ کھن تھ ( (قئ
297<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
’’<br />
’’<br />
ببد جن ، ببد دادن ک ترجم ہے۔ غل نے دادن کے لئے اردو<br />
مون فل دین برتہے<br />
نل ء دل نے دئیے اور ا لخت دل ببد ید گر نل ایک دیوا ن<br />
بے شیرازہ تھ<br />
غل نے بید دین کو منتشر کر دین کے منوں میں برت<br />
ہے۔ غال رسول مہر نے اڑن ہواکے حوالے کردین ، پریشن و<br />
(بربد کردین ، منی مراد لئے ہیں ( <br />
:بروئے کرآن<br />
’’<br />
بروئے کر آمدن ، شداں بگرامی کے نزدیک بروئے کر آمدن<br />
ظہر شدن ‘‘ سے کن ی ہے )( بروئے کر آن ، قد رکھن<br />
، کی طرف آن ، وارد ہون، برسر کر آن ، ک آن تہی رکھت ہے۔<br />
غل نے جن منوں میں استمل کیہے ار دو بول چل سے<br />
مطبقت نہیں رکھتے ۔ آمدن ک آن ترجم کرنے کے بوجود<br />
محرے کے اسو و منی فرسی ہیں ۔<br />
‘‘<br />
’’<br />
جز قیس اور کوئی ن آی بروئے کر صحر ا مگر ب تنگی چش<br />
حسو د تھ<br />
:پروازدین<br />
’’<br />
پرواز دادن داشتن ک اردوترجم پرواز دین کی گی ہے ۔ ایک<br />
دوسر امحورہ پر وبل داشتن بمنی طقت و قوت ک ہون<br />
‘‘
298<br />
فرسی میں ع استمل ک محورہ ہے۔ پرواز دین ، قوت فراہ<br />
کرن ، مزید بہتری پیدا کرن، صالحیت میں اضف کرن ، شکتی<br />
بڑھن وغیرہ منوں میں استمل نہیں ہوت۔ شر میں مط ی<br />
بنت ہے ج تک جو ے کے تمش)دیکھنے ) کی صالحیت پیدا<br />
نہیں ہوتی ، انتظر کی اذیت سے گذرن ہوگ۔ غال رسول مہر<br />
کے مطب<br />
ہمری طبیت ک برداشت کرسکتی ہے ک انتظر کے آئینے ’’<br />
کو صیقل اور جال دیتے رہیں<br />
۷ ( ‘‘<br />
)<br />
مہر صح کے حوال سے انتظر کی اذیت واضح ہوتی ہے ک<br />
ک تک آخر انتظر کی جئے ۔ اس طرح عجت پسندی سمنے<br />
آتی ہے ۔عجت بگڑ ک سب بنتی ہے۔ غل یقینااس فسے<br />
سے آگہ تھے ۔ دیر آید درست آید مقول ان سے پوشید ہ نہیں<br />
رہ ہوگ۔<br />
پروازدین ، صالحیت بڑھن ، صیقل کرن ، جال دین وغیرہ ایسے<br />
منوں میں استمل ہواہے ۔محورہ فصیح سہی منوس نہیں ،<br />
اس لئے چل نہیں سک۔<br />
وصل جوہ تمش ہے پر دم کہں ک دیجے آئین انتظر کو<br />
پرواز<br />
مط صر ف اتن ہے جوے کے لئے انتظر کی اذیت سے گذرن<br />
پڑت ہے مگر انتظر کی اذیت سے گ ذرے کون؟
299<br />
:پرورش دین<br />
پرورش داشتن کترجم ہے ۔نشوونم پرورش ، پلن پوسن<br />
،تی و تربیت ، مہربنی، عنیت کرن کے منوں میں استمل<br />
ہوتہے)( پرورش کے ستھ کرن اور ہون مصدر ک استمل<br />
ہوت ہے۔ دین اردو مصدر سہی لیکن اس سے فرسی اسو<br />
ترکی پگی ہے ۔ ار دو اسو کچھ یوں بنت<br />
غ آغوش بال میں پرورش کر تہے عش کی<br />
ا غل ک مصرع مالحظ ہو<br />
غ آغوش بال میں پرورش دیتہے عش کو<br />
مصرع اول الذکر اردو اسو ک نمئندہ سہی لیکن منرد ،<br />
خوبصورت اور فصیح نہیں جبک مصرع ثنی الذکر فرسی<br />
اسو ک حمل ہے لیکن ہر س عنصر اپنے دامن میں سمیٹے<br />
ہوئے ہے۔ ا غل ک پور ا شر پڑھیں شر کے لسنی سیٹ<br />
اپ میں مصدر دین ہی منس اور خوبصور ت لگتہے<br />
غ آغوش بال میں پرورش دیتہے عش کو چرا روشن اپن<br />
قز صرصر ک مرجں ہے<br />
:تشن آن
300<br />
تشن آمدن ، تشن ہون<br />
مشت ہون ،<br />
طل ہون، آرزو مند ہون، خواہش مندہون<br />
لظ تشن اردو کے لئے نی نہیں ۔ اس ک مختف حوالوں سے<br />
استمل ہوت آی ہے۔ مختف نوع کے مرکبت بھی پڑھنے کو<br />
متے ہیں ۔ مثالا<br />
تشن ک می / تشن ک<br />
تیرا ہی حسن جگ میں ہر چند موج زن ہے تس پر بھی تشن ک<br />
تو ہ ہیں (<br />
) درد<br />
دیدار ہیں<br />
تشنء خوں<br />
دشمن جں ہے تشن ء خوں ہے شوخ بنک ہے ،نکبت بھوں<br />
) آبرو ہے (<br />
تشن ل<br />
جوک مئل ہے تیغ ابرو ک تشن ل ہے وہ اپنے لوہو ک )(<br />
راق <br />
مختف نوعیت کے محورات بھی اردو زبن کے ذخیر ے میں<br />
داخل ہیں ۔ مثالا<br />
کچھ مدارات بھی اے خون جگر پیکں کی تشن مرت ہے کئی دن<br />
(سے ی مہمں تیرا ( ) فغں ( تشن مرن
301<br />
بہت مخمور ہوں سقی شرا ارغوانی دے<br />
ن رکھ تشن مجھے ، سغر براہ مہربنی دے )( چندا )تشن<br />
رکھن تشنگی اور بھی بھڑکتی گئی جوں جوں میں اپنے آنسوؤں<br />
(کوپی )( درد ( تشنگی بھ ڑکن<br />
تشن آن بمنی مشت ہون ، اردو میں مستمل نہیں رہ ،۔<br />
ترجم کی صورت میں غل نے ایک نی محورہ اردو زبن کو<br />
دی ہے لیکن ی محور رواج نہیں پسک<br />
پھر مجھے دیدہ ء ترید آی دل جگر تشن ء فرید آی<br />
تمش کیجئے : تمش کردن ک ترجم ہے بمنی شو وحیرت<br />
سے دیکھن ، سیر کرن ، نمئش ا ور کھیوں کو دیکھن ، سبزہ<br />
پھواری کو<br />
دیکھن وغیرہ کے لئے فرسی میں بوال جت ہے۔<br />
تمش ک بنیدی ت دیکھنے سے ہے جبک اردو میں کرت ،<br />
مداری ککھیل وغیرہ کے لئے بو ال جت ہے۔ مثالا<br />
:تمشہون<br />
ہنسی مذا ، کرت ،کھیل<br />
جمع کرتے ہوکیوں رقیبوں کو اک تمشہ ہوا گالن ہوا<br />
:تم شہوجن
302<br />
ہنسی ٹھٹھ مذا بن جن ، مم الٹ ہون<br />
آئے تھے اس مجمع میں قصد کرے دور سے ہ تمشے کے<br />
لئے آپ ہی تمش ہوگئے (<br />
) درد<br />
تمش کردن ک ترجم تمش کربمنی دیکھ ، مالحظ کربھی<br />
پڑھنے کو مت ہے<br />
ل خندان گل ک شبن آس تمش کر ب چش ترچے ہ جہں دا د<br />
تمش دیکھئے بمنی مالحظ کیجئے<br />
کی آہ کے تیشے میں لگ ت ہوں جگر پر آؤ دیکھئے تم ش مرا،<br />
فرہد کہں حت <br />
: سیر کھنچن<br />
دیکھن<br />
‘‘<br />
کسی کو گگشت چمن ک ہے دم اے بغبن کھینچ کر سیر<br />
اگربین یں لے آتی ہے بہرسودا<br />
گوی کر دن کے لئے کئی اردومصدر تجویز ہوئے ہیں جبک<br />
تمش کودیکھنے کے عالوہ کھیل ،کرت ، ہنسی مذا وغیرہ<br />
کے منوں میں بھی لی جت ہے۔ غل کے ہں ’’تمش کیجئے<br />
کایک اور استمل مالحظ فرمئیں<br />
خن ء ویراں سزی حیرت تمش کیجئے صورت نقش قد ہوں
303<br />
رفتء رفتر دوست<br />
:جگر کرن<br />
جگر کردن ، ایک جگ پر دیر تک بیٹھے رہن ، مراقب ۔بیٹھن ،<br />
ٹھکن کرن ، پڑاؤ ڈالن ، قی کرن ، اقمت اختیر کرن ، مستقل<br />
طور پر کسی جگ بیٹھن وغیرہ مہی میں ی محورہ رواج نہیں<br />
رکھت، غل نے کردن کو کرن میں بدل دیہے۔ ج، جگ اور کئی<br />
دوسروں منوں میں مستمل ہے۔ گر بھی اردو کے لئے نی لظ<br />
نہیں تہ فرسی مہی میں استمل نہیں ہوت۔غل کے ہں اس<br />
محورے ک استمل دیکھئے<br />
کی اس نے گر سینء اہل ہوس میں ج آوے ن کیوں پسند ک<br />
ٹھنڈا مکن ہے<br />
غل نے دل میں سمن ، محبت ہون ، قبی وابستگی ، عش ،<br />
محبت وغیرہ مہی میں استمل کیہے۔<br />
:جبیں گھسن<br />
متھ رگڑن ، ک مئیگی ک احسس<br />
غل نے دل میں سمن، محبت ہون ، قبی وابستگی ، عش ،<br />
محبت وغیرہ مہی میں استمل کیہے۔<br />
اردو میں متھ رگڑن بمنی پیشنی گھسن ، عجزی سے سجد ہ<br />
کرن ، جب سئی کرن ، خوش آمد کرن ، نہیت عجزی کرن
304<br />
)( استمل میں آت ہے۔ خک پر جبین گھسن اردو بو ل چل<br />
کے مطب نہیں ہے۔ ی ترجم برا نہیں چونک اسو اردو سے<br />
میل نہیں رکھت اسی لئے عوامیت کے درجے پر فئز نہیں<br />
ہوسک۔<br />
ہوت ہے نہں گرد میں صحرا مرے ہوتے گھست ہے جبیں خ ک<br />
پ دری مرے آگے<br />
:حدیث کرن<br />
حدیث کردن ، بین کرن<br />
کے لئے اردو مصدر کرن‘‘ استمل میں الی گی<br />
ہے۔ حدیث کرن ، عرف ع سے مذو ررہ ہے۔ ع طور پر<br />
بین کرن استمل میں آت ہے ۔ فرسی استمل ک اپن ہی حسن<br />
ہے<br />
’’ ’’<br />
کردن ‘‘<br />
صہب زروی تو بہر گل حدیثے کروا رقی چوں رہ غمز دار در<br />
حرمت حف ظ<br />
صب نے تیرے رخ سے ستھ ہر ایک پھول کے بت کی<br />
(رقی نے ج چغل خور کوراہ دی بیچ تیر ے مکن کے ( ۷<br />
غل کے ہں اس محورے ک ترجم مالحظ ہو<br />
جبک میں کرت ہوں اپن شکوہء ضف دم
305<br />
سرکرے ہے وہ حدیث زلف عنبر بر دوست<br />
سرکرن ،<br />
زلف سر کرن ، اردو محورے نہیں ہیں ۔ حدیث سرکرن بھی اردو<br />
بو ل چل سے دور ہے۔ اردو محورے میں سرانج کرن / ہون<br />
مستمل ہے۔ غل نے اردو کو تین محوروں سے نواز اہے۔<br />
:خوش آن<br />
خوش<br />
‘‘<br />
’’<br />
آمدن ، اچھلگن ، اچھ محسوس ہون<br />
خوش اطوار ( اچھی عدات ک حمل ) خوش الحن ( اچھی آواز<br />
واال( خوشمد ( چپوسی ) خوشبودار ( عمدہ خوشبوو الی چیز(<br />
، خوش بخت ( اچھے نصی واال( وغیرہ فرسی مرکبت اردو<br />
زبن کے لئے نئے اور اجنبی نہیں ہیں ۔ خوش کے ستھ مصدر<br />
آن کی بڑھوتی رواج ع سے محرو ہے۔ تہ ی<br />
محورپڑھنے کو مل جت ہے اور فصیح بھی ہے۔ لیکن عوامیت<br />
کے درجے پر فئز نہیں ۔ استمل کی صرف دومثلیں مالحظ<br />
ہوں<br />
دل نہیں کھینچت ہے بن مجنوں بیبں کی طرف<br />
خوش نہیں آت نظر کرن غزاالں کی طرف) ) یقین <br />
بس ہجو گل سے اپنے کی خوش آئی ہے بسنت
306<br />
ب میں گرو کے آگے رنگ الئی ہے بسنت ( (چندا<br />
ا غل کے ہں اس محورے ک استمل دیکھئیے<br />
گشن کو تری صحبت ازبسک خوش آئی ہے ہر غنچے ک گل<br />
ہون آغوش کشئی ہے غل<br />
خوش آن کے سوا بھی<br />
متے ہیں۔ مثالا<br />
‘‘ خوش آمدن ’’<br />
ا چھیڑی رکھی ہے ک عش ہے توکہیں<br />
کے تراج پڑھنے<br />
القص خوش گزرتی ہے اس بدگمن سے )( میر )خوش<br />
(گزرن<br />
کو<br />
تجھ سے کچھ دیکھ ن ہ جز ج پر وہ کی کچھ ہے ک جی بھ<br />
(گی( (درد )بھجن<br />
ب فیض بیدلی نو میدی جوید آسں ہے کشکش کو ہمرا عقدہ ء<br />
(مشکل پس ند آی غل ( پسند آن<br />
خوش آن ،<br />
اردو لغت میں بمنی اچھلگن ، پسند آن ، مرغو ہون )(<br />
داخل ہے جبک خوش گزرن ، بھ جن ، پسند آن اردو بول چل<br />
سے خرج نہیں ہیں ۔ خوش آن ، راس آن کے منوں میں بھی<br />
بوال جتہے۔ ی ترجم فصیح خیل کی جت ہے اور اہل زبن کو
307<br />
خوش آترہہے۔<br />
:خجل کھینچن<br />
خجلت کشیدن / بردن ۔ ی محور ہ فرسی میں شرمسر ہون ،<br />
شرمندہ ہون )( کے منوں میں استمل ہوت ہے۔ اردو میں<br />
خجلت ہون ، خجلت اٹھن استمل میں آت ہے۔ غل کے ہں ی<br />
:ترجم شرمندگی کے منوں میں استمل ہواہے<br />
ڈاالن بے کسی نے کسی سے مم اپنے سے کھینچت ہوں<br />
خجلت ہی کیوں ن ہو<br />
ال وردی خں جیس بردار سدت یر خں رنگین کے ہں بھی<br />
ی محورہ) خجلت کشیدن ) برتگی ہے<br />
تیرے دھن سے ازبسک کھینچے ہے اک خجلت<br />
غنچ وہ کون س ہے جو سرفرو ن آی جیس<br />
:خط کھینچ ن<br />
خط کشیدن فرسی میں چھوڑدین ، ترک کردین کے منوں میں<br />
استمل ہوتہے۔ خط کھینچن ، خط کشیدن ہی ک اردو ترجم ہے<br />
اور ی ترجم اردو کے لئے اجنبی نہیں ۔ی اردو کے محوراتی<br />
ذخیر ہ میں اپنی جگ رکھت ہے۔ لکیر کھینچن ، قمزد کرن<br />
،نشن کرنے کے لئے لکیر کھینچن )( لغوی منی لئے ہوئے<br />
ہے۔ غل کے ہں اس ترجمے ک استمل مالحظ ہو
308<br />
بے مے کسے ہے طقت آشو آگہی کھینچ ہے عجز حوص<br />
نے خط ای ک<br />
غل نے مہو میں اردو کی پیروی نہیں کی ۔ مہو فرسی ہی<br />
رہنے دی ہے۔<br />
: خط کھینچن<br />
محو کرن ، مٹ دین ، چھوڑ دین ، )ک ) پبند ن رہن ، )کے(<br />
مطب پبند ی ن کرن<br />
ق کھینچن بھی اس محورے کترجم سمنے آتہے مثالا<br />
بخط ہند ہے قئ گوی مرا دیواں زبس ک لکھ کے میں ہر بیت<br />
پر ق کھینچن ) ( قئ <br />
:خمیزہ کھینچن<br />
خمیزہ کشیدن ک اردو ترجم ہے خمیزہ کشیدن فرسی میں<br />
جمئی لین ، رنج اٹھن ، پشمن ہون کے منوں میں استمل<br />
ہوت ہے۔ غل نے اس ترجمے کو انگڑائی لین کے منوں میں<br />
استمل کیہے۔<br />
اردو میں خمیزہ بھگتن ، خمیزہ اٹھن استمل مینت ہے<br />
خمیزہ کھنچن ، اردو میں جمئی لین کے منوں میں مستمل<br />
نہیں ۔ غل کی ترجم ایس نی نہیں۔ میر صح کے ہں اس<br />
ک استمل دیکھئے
309<br />
اس میکدے میں ہ بھی مدت سے ہیں ولیکن<br />
خمیزہ کھینچتے ہیں ، ہر د جمہتے ہیں ( ) میر<br />
ایک دوسری جگ’’، خمیزہ کش‘‘بطور مرک )فعل( نظ کرتے<br />
ہیں<br />
بندہ قبکوخوبں جس وقت واکریں گے خمیزہ کش جوہوں گے<br />
(منے کے ، کی کریں گے ( <br />
:دامن کھینچن<br />
دامن کشیدن ، ی محر ہ فرسی میں کنی کتران کے منوں میں<br />
استمل ہوت ہے جبک دامن نہون ، دامن بچھن کے لئے<br />
استمل میں آت ہے۔ اردو میں کشیدن کے لئے کھینچن ، نہدن<br />
کے لئے بچھن مون افل استمل میں آتے ہیں ۔ غل نے<br />
دامن چھٹن بمنی بس میں ن رہن ، بردارشت کی حد خت ہون ،<br />
صبر ک یران رہن ، مزید سہ پنے کی ہمت ن ہون، مقدورسے<br />
بہر ہونوغیرہ کے مہی میں استمل کیہے۔ ا س محورے کی<br />
روح میں ن کر سکن ، ہتھ کھنیچ لین ( ب امر مجبوری سہی(<br />
موجود ہے۔<br />
سنبھنے دے مجھ اے نامیدی کی قیمت ہے ک دامن خیل یر<br />
چھوٹ جئے ہے مجھ سے<br />
مرزا سودا نے دامن کھینچن کو پکڑ لین کے منوں میں استمل
310<br />
کیہے<br />
پیچھے سے تودامن کے تئیں خر نے کھینچن اور سرد ہوکے<br />
) لگ روکنے آت ( سودا<br />
قئ چندپوری<br />
کے ہں دامن کھینچن نظ ہواہے<br />
دامن جں جو کھینچے ہے گرد اس زمیں کی یوں مقتل کی<br />
جہے آہ ی کس خکسرکی (<br />
) قئ<br />
میر صح کے ہ ں مرک<br />
دامن کشں‘‘ ’’<br />
پڑھنے کو مت ہے<br />
ہے غبر میر اس کی رہ گزر میں اک طرف کی ہوا دامن کشں<br />
آتے بھی یں تک یر کو )( م ی ر<br />
دامن کشیدن / نہدن کی مختف اشکل اورتراج اردو زبن کے<br />
ذخیر ے ک حص رہے ہیں ۔<br />
:دل دین<br />
دل دادن ک غل نے دل دین ترجم کی ہے<br />
دل دی جن کے کیوں ا س کووفدار اسد غطی کی ک جوکفر<br />
کو مسمں سمجھ<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
غل نے عش ہون ، فریت ہون کے منوں میں دل دین ’’<br />
ک استمل کی ہے۔ فرسی میں ان ہی منوں میں ’’دل بختن<br />
مستمل ہے۔ دل گرفت ، حواس بخت ایسے مرکبت ع پڑھنے
311<br />
سننے کو متے ہیں ۔ غل کے ترجم میں دل بخت کی روح ک<br />
ر فرم نظر آتی ہے تہ دادن کے لئے دین مصدر استمل میں<br />
آتہے۔ اگر دل گرفت منوس نہیں تو دل بخت میں کی کمی ہے ۔<br />
بہر طور غل کے ہں ایک اور مثل مالحظ ہو<br />
دین ن اگردل تمہیں لیت کوئی د چین اور کرت جون مرت کوئی<br />
دن آہ وفغں اور<br />
<br />
دل دینے کے سب بے چینی می ۔بے چینی ، فریتگی کے بعث<br />
دین‘‘ مصد ر استمل<br />
ممکن ہے۔ گویجن ، اڑن کی بجئے کقئ کے ہں<br />
دل دین میں الی گی ہے۔ ان ہی مہی میں استمل دیکھئے<br />
‘‘<br />
’’<br />
’’<br />
’’<br />
دل ن دین ہی خو تھ پر حیف ! ہ نے ی سوچ پیش تر ن کی<br />
قئ ) (<br />
ایک دوسری جگ دل گنوان<br />
مہی بھی تقریبا وہی م ہی ہیں<br />
‘‘<br />
نظ کرتے ہیں ۔دال گنوان کے<br />
دل گنوان تھ اس طرح قئ؟ کی کی تونے ہئے خن خرا<br />
قئ ) (<br />
آفت کے ہں<br />
برتگی ہے ‘‘ دل جن ’’<br />
گھر غیر کے جو یر مر ارات سے گی جی سینے سے نکل گی ،<br />
دل سے گی (<br />
) آفت
312<br />
دل جھکن ’’ خواج درد<br />
‘‘ استمل میں الئے ہیں<br />
جھکت نہیں ہمرا دل تو کسی طرف یں جی میں بھر ا ہواہے از<br />
بس غرور تیر ا (<br />
) درد<br />
ان محور وں میں عش میں مبتال ہون ، فریتگی وغیرہ ایسے<br />
عنصر پئے جتے ہیں ۔ ی دل دادن / بختن سے جڑے ہوئے<br />
ہیں ۔<br />
دل کرن: دل کردن ک ترجم ہے ۔ کسی چیز کی تمنی خواہش<br />
ہون<br />
:دل بندھن<br />
دل بندھن ، دل بستن ک اردو ترجم ہے۔ غل کے ہں اس<br />
ترجمے ک استمل مالحظ فرمئیں<br />
برنگ ک غذآتش زدہ نیر نگ بے تبی ہزار آئین دل بندھے ہے<br />
بل یک تپیدن پر<br />
‘‘<br />
’’<br />
غل سے پہے قئ چندپوری دل بندھن ترجم کرچکے<br />
ہیں ۔ فر اتن ہے ک غل کے شر میں بندھن استمل میں<br />
آی ہے اور پر کے سوا تم الظ فرسی کے ہیں ۔منی ہمت<br />
اور کہش وکوش لئے گئے ہیں ۔ قئ نے برداشت ، صبر کے<br />
منوں میں ی ترجم نظ کیہے۔<br />
دل کو کی بندھے ہے گزار جہں سے ببل حسن اس ب ک اک
313<br />
روز خزاں ہووے گ) (قئ<br />
‘‘<br />
دل بندھن ، قئ کے شرمیں دل لگن، محبت میں گرفتر ہون ،<br />
فریت ہون ، ت استوار ہون / کرن منی لئے ہوئے ہے۔ ی<br />
محورہ اردو لغت ک،بطور محورہ بمنی دل کو مئل کر لین<br />
)۷( حص ہے۔’’جی چہن‘‘ بھی ان مہی میں استمل کرتے<br />
ہیں۔<br />
طبیت آن بمنی توج ، مئل ہون ، رجوع کرن بھی اسی ’’<br />
قمش ک محورہ موجود ہے<br />
جنت ہوں ثوا طعت و زہد پر طبیت ادھر نہیں آتی<br />
اس محورے کے لئے رجوع کردن ، رجت کردن محورے<br />
موجود ہیں لیکن ی محورہ مہومی او ر استملی حوال سے<br />
دل بندھن کے زیدہ قری لگتہے۔<br />
:ر نج کھینچن<br />
’’<br />
ی محورہ رنج کشیدن ‘‘ سے ہے مشقت ، مصیبت ، دکھ ،<br />
آزار ، غ کے منوں میں استمل ہوتہے۔ اردو میں رنج<br />
اٹھن کے مترادف خیل کی جت ہے۔ غل کے ہں اس<br />
محورے ک استمل مالحظ ہوں<br />
’’<br />
‘‘<br />
رنج رہ کیوں کھینچے وام ندگی کوعش ہے اٹھ نہیں سکت<br />
ہمرا جو قد منزل میں ہے
314<br />
اس فرسی محورے کے اور تراج بھی پڑھنے کو متے ہیں<br />
۔مثالا<br />
التے ہووقت نزع تشریف ک ہے کو<br />
اتنی بھی ا کھینچے تکیف ک ہے کو) ) بیں <br />
:تکیف کھینچن<br />
زحمت اٹھن/کرن ، دکھ اٹھن ، طنز اا تکف کرن ، کی ضرورت<br />
زحمت کرنے کی<br />
کہ ں ہے مرگ ک جو ں شمع دے مجھے تسکیں<br />
بہت میں دا محبت سے یں ال کھینچ ) ( قئ <br />
:ال کھینچن<br />
صوبت اٹھن ، دکھ برداشت کرن<br />
پورن سنگھ پورن خجل ہون ، بمنی خرا ہون ، پریشن ہون<br />
بندھتے ہیں۔<br />
پیچ وخ ککل میں مت جئیوں دل ش کو اس راہ میں تو چل کر<br />
ہوئے ن خجل ش کو (<br />
) پورن کتی<br />
ٍ میر حسین تسکین نے آزار کھینچن نظ کیہے<br />
تیغ نگہ یر اچٹتی لگی تھی پر برسوں گذر گئے مجھے آزاد
315<br />
کھینچے ( ) تسکین <br />
غل سے پہے میر صح<br />
ہیں<br />
‘‘ رنج کھینچن ’’<br />
نظ کر چکے<br />
رنج کھینچے تھے ، دا کھئے تھے دل نے صد مے بڑے<br />
اٹھئے تھے (<br />
) میر<br />
چندا کے ہں اذیت کھینچن استمل میں آی ہے<br />
کوئی کھینچے لئے جت ہے تن سے روح کی کیجئے اذیت<br />
کھینچے ہیں یر کی کی تیری یری میں ( ) چندا<br />
مجموعی طور پر تکیف کھینچن ، ال کھینچن ، خجل ہون ، آزار<br />
کھینچن ، اذیت کھینچنوغیرہ ’’رنج کھینچن‘‘ کے کھتے میں<br />
جتے ہیں ۔<br />
:روا رکھن<br />
روا بودن بمنی جئز ہون ، شیست ہون ، رواداشتن بمنی حال<br />
ل ی جئز سمجھن ، دونوں محورے فرسی میں رواج ع<br />
رکھتے ہیں ۔ اردو میں داشتن کے لئے رکھن مصدر استمل کی<br />
جتہے۔ ی محورہ ( روا رکھن ) استمل میں آت رہتہے۔<br />
روادار ، رواداری ایسے مرکبت بھی ع بولے جتے ہیں ۔<br />
غل کے ہں اس محورے کاستمل دیکھئے<br />
روا رکھون رکھو تھ لظ تکی کال ا اس کو کہتے ہیں اہل
316<br />
سخن سخن تکی<br />
:روا رکھن<br />
جئز سمجھن ، منس خیل کرن ، ضروری سمجھن ، اہمیت<br />
سمجھن<br />
میر صح اور قئ چند پوری نے بھی ی محورہ استمل کی<br />
ہے گوی غل کے ہں پہی بر ترجم سمنے نہیں آی<br />
جیتے ہیں ج تک ہ آنکھیں بھی لڑتیں ہیں<br />
دیکھیں تو جور خوبں ک تک روا رکھیں گے ( ) میر<br />
جئز سمجھتے ہیں ، )ی وتیرہ ک تک ) اختیر کئے رکھتے<br />
ہیں<br />
روا رکھوں ن ک ہووے مک بھی پس ترے<br />
کی ہے بس ک محبت نے بدگمں مجھ کو ( ) قئ <br />
خطر میں الن ، حیثیت اور وقت سمجھن ، اہمیت ، قدرو قیمت<br />
ہون<br />
:رخصت دین<br />
‘‘<br />
’’<br />
فرسی محورہ رخصت داشتن ک اردوترجم ہے۔ غل نے<br />
رخصت دین کو فرسی مہو کے ستھ استمل کی ہے ۔ اردو<br />
میں رخصت دین ، اجزت دین ، چھٹی دین )( کے منوں میں
317<br />
برت جتہے۔ غل کے ہں<br />
ہو<br />
’’<br />
رخصت دین‘‘<br />
ک استمل مالحظ<br />
رخصت نل مجھے دے ک مبدا ظل تیرے چہرے سے ہو ظہر<br />
غ پنہں میر ا<br />
قئ چند پوری کے ہں بھی ی ترجم استمل میں آی ہے<br />
کی گ شومئی طلع سے ک ببل کے تئیں جن نے دی رخص ت<br />
گگشت ہمیں دا دی۷(<br />
) قئ<br />
ا رفت ، شگرد حضرت صبہئی کے ہ ں اس محورے ک<br />
استمل دیکھئے<br />
ب ذو نز کودے رخصت ج ک یہں<br />
ہمیں بھی عز ہے طقت کے آزمنے ک ) ( رفت<br />
:زندگ ی گذرن<br />
زندگنی /زندگی کردن بمنی زندگی بسرکرن فرسی میں ع<br />
استمل ک محورہ ہے۔ اردو میں زندگی کٹن ، زندگی بسرکرن ،<br />
زندگنی /زندگی کردن کے منوں میں بولے جتے ہیں اور<br />
فصیح سمجھے جتے ہیں ۔ زندگی ہون ، زندگی مکمل ہونے کے<br />
لئے پڑھنے سننے میں آت ہے۔عوامی حقوں میں زندگی بسر<br />
کرن کے لئے بو الجت ہے۔ ی محورہ اردو میں فرسی کے<br />
حوال سے ترکی و تشکیل پئے ہیں۔ غل کے ہں اس ک
318<br />
استمل کچھ یوں ہواہے<br />
یوں زندگی بھی گذرہی جتی کیوں تراراہ گزر ی د آی<br />
کرن اور کٹن مصدر کے ستھ ا س محورے ک غل سے<br />
پہے ترجم نظر آتہے<br />
کر زندگی ا س طور سے اے درد جہں میں خطر پ کسو<br />
شخص کے تو بر ن ہووے (<br />
) درد<br />
زندگی کرن بمنی زندگی بسرکرن<br />
جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹتی زندگی آپ ہی آپ کٹتی ہے ( ) درد<br />
زندگی کٹن بمنی زندگی بسر ہون<br />
‘‘<br />
’’<br />
خواج صح نے ایک جگ زیست کرن استمل کی ہے لیکن<br />
تہی ہوچک لی ہے۔ گئے کی جگ ہیں نظ کرتے تو<br />
بت مضی سے حل میں آجتی ہے عمل کحذف کالسیکی دور<br />
میں روا رہہے<br />
‘‘<br />
’’<br />
درد ) ( کس طور سے زیست کرگئے ہ بتئیں کی جبر تھعل <br />
میر حسین تسکین شگرد ام بخش صہبئی ، شہ نصیراور<br />
مومن ، زندگی ہوون کوزندگی بسر ہون کے منوں میں استمل<br />
کیہے<br />
زندگی ہووے گی کس طور سے یر اپنی د میں سو بر اگر
319<br />
یوں وہ خ ہووے گ( ) تسکین<br />
قئ چندپوری کے ہں عمر گذرن ، زندگی کردن کے ترجم کی<br />
صورت میں محورہ استمل میں آی ہے<br />
گذاری اک عمر گرچ قس میں ہمیں ،پ ہے جی میں وہی<br />
ہوائے گل و گستن ھنوز ( ) قئ<br />
میر صح نے عمر جن کو زندگی کردن کے مترادف کے طور<br />
پر نظ کی ہے<br />
تم عمر گئی ا س پ ہتھ رکھتے ہمیں وہ درد نک عی الر غ<br />
بے قرار رہ ) ( میر <br />
غل کے ہں عمر کٹن مح ورہ بھی پڑھنے کومتہے<br />
بے عش عمر کٹ نہیں سکتی ہے اور یں طقت بقدر لذت آزار<br />
بھی نہیں<br />
قئ چند پوری نے ( بمنی گذرن ) عمر کٹن ک استمل کیہے<br />
سرت بل کٹی عمر مری ، ببل کو قبل سیر مگری گل وگزار ن<br />
تھ ) ( قئ <br />
شہ مبرک آبرو نے زندگ نی کٹن بمنی زندگی کردن ، برتہے<br />
زندگنی تو ہر طرح کٹی مرکے پھر جیون قیمت ہے) ) آبرو<br />
:زخ کھن
320<br />
زخ خوردن فرسی میں زخمی ہون کے منوں میں استمل ہوت<br />
ہے ۔ اردو میں ی محورہ زخمی ہون ، مجروع ہون ، صدم<br />
اٹھن )۷( کے منوں میں استمل ہوت چال آت ہے۔ ی محور ہ<br />
فرسی سے اردو میں وارد ہواہے۔ خوردن ک اردو مترادف<br />
مصدر ’’کھن ‘‘ہے۔ غل کے ہں ا س محورے ک استمل<br />
مالحظ ہو<br />
عشرت پرہ ء دل زخ تمن کھن عیدنظرہ ہے شمشیر ک عریں<br />
ہون<br />
خواج حیدر عی آتش نے صدم کھینچن بمنی زخ خوردن برت<br />
ہے<br />
کیاثر ہومری آہوں سے بتوں کے دل میں صدم کھینچے ن ر گ<br />
سنگ کبھی نشتر ک (<br />
) آتش<br />
میر صح کے ہں زخ جھین اور دا کھن بھی استمل میں<br />
آئے ہیں<br />
زخموں پ زخ جھیے داغوں پ دا کھئے یک قطرہ خون د ل<br />
نے کی کی ست اٹھئے (<br />
) میر<br />
:سغر کھینچن<br />
سغر کشیدن ، شرا کے پیلے کو دور کردین ، شرا پین<br />
۔سغرکھینچ ، سغر کشیدن ک اردو ترجم ہے ۔ شرا ینی
321<br />
مقصد ، بقول غال رسول مہر<br />
مقصود کے میسر ہونے پر کمل یقین رکھن ، دامن آرزو کبھی ’’<br />
نہیں چھوڑن چہیے‘‘<br />
۷ (<br />
)<br />
غل نے سغر کشیدن ک ترجم سغر کھی نچ کیہے<br />
نس ن انجمن آرزو سے بہر کھینچ اگر شرا نہیں انتظ ر<br />
سغر کھینچ<br />
:سرہ کھینچ<br />
‘‘<br />
’’<br />
سرہ کشیدن ک ترجم ’’سرہ کھینچ‘‘ کی گی ہے۔ دسترخوان پر<br />
کب کھینچن ی کب رکھن فصیح نہیں ہے۔ کب رکھن ی فالں<br />
ڈش رکھن پڑھنے سننے میں آت ہے تہ کھینچ ی رکھن کی<br />
بجئے چنن امداد ی فل زیدہ جندار اور فصیح ہے۔ غل <br />
ک ی ترجم متثر نہیں کرت۔ شید اس لئے رواج نہیں پسک<br />
مرے قدح میں ہے صہبئے آتش پنہں بروئے سرہ کب دل<br />
سمند ر کھینچ<br />
:سرگر کرن<br />
سرگر کردن کی اردو شکل غل کے ہں ’’سرگر کرن‘‘<br />
ہے۔اردو میں سرگرمی مروف ہے۔ غل کے ہں اکسنے کے<br />
منوں میں سرگر کرن استمل میں آی ہے۔ غال رسول مہر<br />
آمدہ کرن کے منوں میں لے رہے ہیں ۔ )۷( سر گر کرن ،
322<br />
اردو میں رواج نہیں رکھت ۔ تیرکرن، آمدہ کرن ، جوش دالن ،<br />
قئل کرن وغیرہ ایسے محورے ، ضرورت کے مطب استمل<br />
میں آتے رہتے ہیں<br />
غل کے ہں سرگر کرن ک استمل مالحظ ہو<br />
دل نزک پ اس کے رح آت ہے مجھے غل ن کر سرگر ا س<br />
کفر کو الت آزمنے میں<br />
:ش ک صبح کرن<br />
ش راسحر کردن ک ترجم ہے ینی انتظ رکرن ، وقت گذار ن ،<br />
وقت ک ٹن ، رات گزارن ، غل کی ترجم برا نہیں لیکن<br />
عوامیت کی سند حصل کرنے میں کمی نہیں ہوسک۔ غل کے<br />
ہں ا س ک استمل دیکھئے<br />
کوک و سخت جنی ہئے تنہئی ن پوچھ صبح کرن ش کالن<br />
ہے جوئے شیر ک<br />
خواج درد ک ی شر دیکھیں ’’ ش راسحر کردن‘‘ کی بزگشت<br />
سنئی دیتی ہے<br />
اے ہجر کوئی ش نہیں جس کو سحر نہیں پر صبح ہوتی ہے آج<br />
(تو آتی نظر نہیں ( ۷<br />
آفت ک ی شر پڑھیں ا س میں اس محور ے کی بو بوس<br />
محسوس ہوتی ہے
323<br />
کون سی ش کو ترے غ میں آہ رو ر و کے میں سحر ن<br />
) آفت کی۷(<br />
طرف ہون: طرف شدن کترجم ہے خالف ہون ، من لگن ، مقبل<br />
آن ۔ میر صح کے ہں اس ک استمل دیکھئے<br />
طرف ہون مرامشکل ہے میر ا س شر کے فن میں<br />
یوں ہی سوداکھبو ہوتہے سو جہل ہے کی جنے )۷ ) میر<br />
ا غل کے ہں اس ترجمے ک استمل دیکھئے رنداں در<br />
میکدہ گستخ ہیں زاہد ز نہر ن ہون طرف ان بے ادبوں سے<br />
:فری کھن<br />
’’<br />
فری خوردن کترجم ہے ۔ دھوک کھن ،جل میں پھنسن ،<br />
غل نے خوردن کترجم کھئیو‘‘ کیہے ۔ ئیو ، پنجبی<br />
الحق ہے ۔ ہرینی ، دکنی ،راجھستنی ، گوجری وغیرہ میں بھی<br />
ی الحق استمل میں آت ہے۔ کھئیو ، کھن کی فی شکل نہیں<br />
ہے۔ غل کے ہں اس محورے ک استمل مالحظ ہو<br />
ہں کھئیومت فری ہستی ہر چند کہیں ک<br />
نوا عبس عی خں بیت نے<br />
’’<br />
کھ‘‘ ’’<br />
آخر فری کھ کے ا س نے مجھ کو قتل کی<br />
نہیں ہے ہے‘‘<br />
استمل کیہے
324<br />
میں نے کہتھ ت سے اٹھئیں گے مرکے ہتھ )۷( ب تی<br />
:گتر میں آون<br />
گتر آمدن ، فرسی میں بولنے لگے ، گتگو کرن کرن شروع<br />
کر دے ، کے منوں میں برت جتہے۔ ولی دکنی نے گتر ،<br />
کرن )ں( بمنی بت چیت استمل کی ہے<br />
سہییں ج تک مجھ سوں ن بولیں گے ولی آکر<br />
مجھے ت لگ کسی سوں بت ہور گتر کرن<br />
ں کی۷( ) ولی<br />
غل نے گتر میں آوے بمنی بولن شروع کر دے ،نظ کی<br />
ہے<br />
اس چش فسوں گرک اگر پئے اشرہ طوطی کی طرح آئین گتر<br />
میں آوے<br />
پنجبی اسو ولہجے کے سب ی محورہ اردو میں پھل نہیں<br />
سک ۔<br />
:مرغو آن<br />
مرغو آمدن ؛ جس طرف راغ ہو، جو اچھلگے ، جو پسند<br />
یدہ ہو ، خوش آن ، مرغو ہون ، جو من کو بھ جئے<br />
ادائیں ابھئے ، پسندیدہ<br />
مرغو آن ، اردو میں مروف نہیں ہوسک۔ غل ک شر
325<br />
دیکھئے ۔ آی کے سوا پورا شر فرسی میں ہے<br />
شمر سج مرغو بت مشکل پسند آی تمشئے بیک کف بردن<br />
صددل پسند آی<br />
:منت کھینچن <br />
منت کشیدن ؛ کسی ک زیر بر احسن ہون<br />
منت کھینچن، کہوان ، احسن مند ہون، احسن اٹھن ، درخواست<br />
کرن ،کسی دوسرے کی سرش کروان<br />
غیرکی منت ن کھینچوں گ پے توقیر داد زخ مثل خندہء قتل<br />
) ہے سرت پ نمک )غل<br />
برتہے ‘‘ منت اوٹھن ’’ آفت نے<br />
طلع بید ار کی منت اوٹھنے بھی ن دی اس سے ش ہ کوتمن<br />
خوا میں الئی مال )۷۷<br />
) آفت<br />
میر ققر عی جری نے <br />
بند ھ ہے ‘‘ ’’منت کھینچ<br />
بے سروپ چمن ودشت میں عل کے ن پھر نزہر گل ن اٹھ ،<br />
منت ہر خرن کھینچ )۷<br />
) جری<br />
:مے کھینچن<br />
مے کشیدن، فرسی میں شرا کشید کرنے کے منوں میں<br />
استمل ہوتہے۔ جبک شرا پینے کے لئے مے کشی<br />
‘‘<br />
’’
326<br />
‘‘<br />
’’<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
استمل میں آتہے ۔اردو میں مے کشی مستمل ہے۔<br />
شرابی کے لئے ’’مے کش بولتے ہیں۔ مے کشی کے لئے<br />
’’مے کھینچن نہیں بولتے ،خمر کھینچن استمل میں آت<br />
ہے۔ شہ مبرک آبرو ’’چرس کھینچن برت ہے۔ کھینچن<br />
سے’’پین‘‘ مرادلیتے ہیں<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
مرے شوخ خرابتی کی کییت ن کچھ پوچھ<br />
بہر حسن کو دے آ ج ان نے چرس کھینچ ) )۷ آبرو<br />
غل ک شر مالحظ کریں<br />
صحبت رنداں سے واج ہے حذر جئے مے اپنے کو کھینچ<br />
چہیے<br />
غال رسول مہر<br />
‘‘ مے کھینچن ’’<br />
کی شرح میں رقمطراز ہیں<br />
پیچھے ہٹن، پر ہیز کرن ، بچن ، مے کے ستھ<br />
کھینچن میکشی کترجم ہے ۔ جس ک مط شرا پین ہے‘‘<br />
()<br />
کھینچن ‘‘ ’’<br />
:ن زکھینچن<br />
نز کشیدن ،کسی ک نز ونخرااٹھن / برداشت کرن ۔اردو<br />
محورے میں نز اٹھن کو فصیح خیل کی جتہے۔ تہ ’’نز<br />
کھینچن بھی مستمل رہہے۔مثالا
327<br />
پروان رات شمع سے کہت تھ راز عش مجھ نتواں نے کی کی<br />
اٹھی ہے نز عش ) ( سودا<br />
میر صح کے ہں<br />
نظ ہواہے ‘‘ ’’نز کھینچن<br />
جین مراتو تجھ کو غنیمت ہے نسمجھ! کھینچے گ کون پھر ی<br />
ترے نز میر ے بد)<br />
) میر<br />
یہں کھینچن کواٹھن کے مترادف استمل میں الی گی ہے۔ غل<br />
کے ہں اس ترجمے ک کچھ اس طرح سے استمل ہواہے<br />
وہ دن بھی ہو ک اس ستمگر سے نز کھینچوں بجئے حسرت ن<br />
ز<br />
شر کے حوال سے نز اٹھ ن بنت ہے۔’’ اس ستمگر کے نز<br />
اٹھؤ ں‘‘میں مزا اور ذ ائق ہی نہیں۔<br />
:نل کھینچن<br />
نل کشیدن ، رون دھون ، گری وزاری کرن ، فغں کرن ۔ نل<br />
کھینچن ، اردو بول چل سے لگ نہیں رکھت جبک مترادف<br />
محورے آہ بھرن ، آہ کرن ، فغں کرن ، آہ کھینچن ، فری د کرن<br />
، نل کرن وغیرہ استمل میں رہتے ہیں ۔ دوتین مثلیں مالحظ<br />
ہوں<br />
دوری میں کروں نل وفری دکہں تک اک بر تو اس شوخ سے<br />
یر ! ہو مالقت (<br />
) میر
328<br />
ٹکڑے ک غ نے ی جگر ن کی ن کینل ہ نے پر ن کی<br />
قئ ) (<br />
دیت ن اگردل تمہیں لیت کوئی د چین اور کرت جو ن مرت کوئی<br />
) دن آہ وفغں اور )غل<br />
نل کش اور نل کشی ک میر صح کے ہں استمل ہواہے<br />
تجھ بن شکی ک تک بے فئدہ ہوں نالں مجھ نل کش کے<br />
تواے فرید رس کدھر ہے)<br />
) میر<br />
کرنل کشی ک تئیں اوقت گزاریں فرید کریں کس سے ، کہں<br />
جکے پکریں (<br />
) میر<br />
غل کے ہں<br />
’’نل کھینچن<br />
‘‘<br />
کا ستمل دیکھئے<br />
شو کوی لت ک ہر د نل کھینچے جئے دل کی وہ حلت ک<br />
د لینے سے گھبرا جئے ہے<br />
:نقش کھینچن<br />
نقش کشیدن ، نقش بستن ، دونوں فرسی کے مروف محورے<br />
ہیں۔ صورت بنن ، خیل بندھن ، تصویر بنن ، تصور کرن<br />
وغیرہ کے منوں میں استمل ہوتے ہیں ۔ ان فرسی محوروں<br />
کے اردو تراج پڑھنے کو متے رہتے ہیں ۔مثالا<br />
طراز کک قض او ربھی توہیں مشہور پ تجھ س صحء ہستی
329<br />
پ نقش ک کھینچ۷( ) قئ <br />
نقش نے قتل کی جو تصویر کو کھینچ ابرو کی جگ پرد <br />
(شمشیر کو کھینچ (<br />
بنی یر کی صورت کو وہ نقش قدرت نے کچھے نقش ن ایس<br />
منی وبہزاد سے ہرگز (<br />
غل نے<br />
) چندا<br />
‘‘ نقش کھینچن ’’<br />
بمنی تصویر بنن نظ کیہے۔<br />
نقش کو اس کے مصور پر بھی کیکی نز ہیں کھینچت ہے جس<br />
قدر اتن ہی کھینچ جئے ہے<br />
:نس کھینچن<br />
نس کشیدن ، سنس لین ، وقت گزارن ، زندگی بسرکرن ، جس<br />
حلت میں ہوں اسی میں رہن اور اس سے بہر نہیں آن چہیے<br />
غل سے پہے ی محورہ ارود میں ترجم ہوچکہے<br />
کھینچ ن میں چمن میں آرا یک نس ک صیدتیری گردن ہے<br />
خون اس ہوس ک ) ( سودا<br />
نس بھی کھینچتے ا جی مرا دھٹرکت ہے مبدا آتش دل ش<br />
پھر بندے کرے<br />
مصحی ) (<br />
ن موے ہ اسیری میں تو نسی کوئی دن اور بؤ کھئیے<br />
) میر گ(
330<br />
ا غل کے ہں استمل دیکھئے<br />
نس ن انجمن آرزو سے بہر کھینچ اگر شرا نہیں انتظ ر<br />
سغر کھینچ<br />
:نموکرن<br />
‘‘<br />
نمود کردن ، بلیدگی پیداکرن ، پھن پھولن ، بڑھن ۔اردو میں نمو<br />
کے ستھ ’’کرن امدادی فل استمل میں نہیں آت ۔ فرسی<br />
میں بھی کوئی ایسلظ نہیں جس ک آخیر متحرک ی مشدد ک<br />
فرسی میں عربی کے ایسے الظ کو سکن االخرکر لی جتہے۔<br />
غل نے فرسی کی تقید میں نمو کردن کے لئے ’’نموکرن<br />
محورہ بنلیہے<br />
‘‘<br />
دیکھ کر تجھ کو چمن بسک نمو کرتہے خود بخود پہنچے ہے<br />
گل گوش ء دستر کے پس<br />
:ہوش اڑن<br />
ہوش از سررفتن ، ہوش اڑجن ، ششد ررہ جن ، مبہوت ہون<br />
)( ہو ش اڑنبمنی حواس بخت ہون ، گھبرا جن ، عقل<br />
ٹھکنے ن رہن ، حیرت میں آجن لغ)( نے آپے میں ن<br />
:رہن کے م نوں میں اس ترجمے ک استمل کیہے<br />
ہوش اڑتے ہیں مرے جو ہ ء گل دیکھ اسد پھر ہوا وقت ک ہو<br />
بل کش موج شرا
331<br />
بدھ سنگھ قندر کے اس شر میں<br />
فرم ہے<br />
کی روح گر ‘‘ ہوش اڑن ’’<br />
مجھ کو کی مے جنو ں نے آکردی سری عقل وخرد ہواکردی<br />
) قندر (<br />
عقل و خرد ہواکرن/ ہون ، ہو ش اڑن کے ہی مترادف ہے ی<br />
محورہ فصیح ہے لیکن رواج ع نہیں رکھت۔
332<br />
حواشی<br />
۔ فرہنگ فرسی ، ڈاکٹر محمد عبد الطیف، ص ۔ فیروز<br />
الغت ، مولوی فروز الدین، ص <br />
۔ فرہنگ فرسی، ص ۔ فیروز الغت ،ص<br />
<br />
۔ نوائے فروش ، غال رسول مہر، ص ۔ فرہنگ فرسی<br />
،ص <br />
۷۔ تذکرہ مخزن نکت ، قئ چندپوری، ص <br />
میر ج ا، میر تقی میر، کیت ۔ ص نکت، تذکرہ مخزن ۔<br />
ص<br />
۔ دیوان درد،خواج درد ، ص ۔ دیوان زادہ ،شیخ<br />
ظہور الدین حت ،ص ۷<br />
۔ فیروز الغت ،ص ۔ نوائے سروش،غال رسول<br />
مہر<br />
، ص <br />
۔ کیت قئ ج ا، قئ چندپوری ، ص ۔ نوائے<br />
سروش ،ص ۷۷<br />
۔ روح المطل فی شرح دیوان غل، شداں بگرامی ، ص<br />
۷۔ نوائے سروش، ص ۔ فیروز الغت ،ص<br />
<br />
۔ دیوان درد،خواج درد ، ص ۔ ۷ تذکرہ مخزن نکت،
333<br />
ص<br />
۔ تذکرہ مخزن نکت، ص ۔ تذکرہ مخزن نکت،<br />
ص <br />
۔ دیوان م لقبئی چندا،ص ۔ دیوان درد، ص<br />
۔ دیوان درد ،ص ۔ فیروز الغت، ص<br />
<br />
<br />
۷۔ شرح دیوان حفظ ج ،عبدلا عسکری ، ص ۔ تذکرہ<br />
مخزن نکت، ص ۷<br />
۔ دیوان م لقبئی چندا ،م لق بئی چندا،ص ۔ کیت<br />
میرج ا، ص <br />
۔ دیوان درد،ص ۔ فیروز الغت، ص<br />
<br />
تذکرہ گستن ۔ عبدالطیف ،ص فرہنگ فرسی،ڈاکٹر ۔<br />
سخن ج ا، مرزا قدر بخش صبر،ص ۷<br />
۔ فیروز الغت ،ص ۔ کیت قئ ج ا، ص<br />
<br />
ج ا،ص میر کیت ۔ ص فیروز الغت، ۷۔<br />
۔ کیت میر ج ا،ص ۔ کیت قئ ج ا،ص<br />
میرج ا ،ص کیت ۔<br />
۔ کیت قئ ج ا،ص<br />
۷<br />
<br />
۔ کیت قئ ،ص ۔ ۷ شہ عل ثنی آفت احوال وادبی
334<br />
خدمت،ڈاکٹر خور جمیل، ص<br />
<br />
۔ دیوان درد،ص ۔ کیت قئ ج ا، ص<br />
<br />
۷۔ فیروز الغت ،ص ۔ تذکرہ مخزن نکت، ص<br />
<br />
۔ کیت قئ ج ا، ص ۔ تذکرہ گستن سخن ج ا از<br />
مرزا قدر بخش دہوی ،ص<br />
<br />
۔ تذکرہ گستن سخن ج ا، ص ۔ کیت میر ج ا ،ص<br />
۷<br />
۔ دیوان م لقبئی چندا،ص ۔ کیت میر ج ،ص<br />
۷<br />
۔ کیت قئ ج ا ،ص ۔ ۷ فیروز الغت<br />
۷۷ ،ص<br />
۷۔ کیت قئ ج ا، ص ۔ تذکرہ گستن سخن ج ا، ص<br />
<br />
۔ دیوان درد ،ص ۔ دیوان در د، ص<br />
<br />
۔ دیوان درد، ص ۔ تذکرہ گستن سخن ج ا،ص<br />
ا ،ص ج قئ کیت ۔<br />
ا، ص ج قئ کیت ۔<br />
۔ کیت میر ج ا ،ص<br />
۔ تذکرہ مخزن نکت<br />
<br />
<br />
،ص<br />
۷۔ فیروز الغت، ص ۔ تذکرہ گستن سخن ج ا،ص
335<br />
<br />
۔ کیت میر ج ا،ص ۷۔ نوائے سروش، ص<br />
۷۔ نوائے سروش ،ص ۷۔ دیوان درد، ص<br />
<br />
۷<br />
۷۔ شہ عل ثنی آفت احوال و ادبی خدمت ، ڈاکٹر محمد<br />
جمیل خور ،ص <br />
۷۔ کیت میر ج ا، ص ۷۔ تذکرہ گستن ،سخن ج ا،ص<br />
<br />
۷۔ کیت ولی ،ص ۷۷۔ شہ عل ثنی آفت احوال و ادبی<br />
خدمت، ص <br />
۷۔ تذکرہ گستن سخن ج ا،ص ۷۔ ۷ تذکرہ مخزن نکت،<br />
ص<br />
۔ نوائے سروش، ص ۔ کیت سوداج ا، ص<br />
۔ کیت میر ج ا، ص ۔ ۷ کیت میر ج ا،ص<br />
۔<br />
کیت قئ ج ا،ص ۔ کیت میرج ا،ص<br />
<br />
<br />
<br />
۔ کیت میر ج ا ،ص ۷۔ کیت قئ ج ا، ص<br />
<br />
۔ تذکرہ گستن سخن ج ا ،ص ۔ دیوان م لق بئی<br />
چندا،ص
336<br />
۔ کیت سودا، ص ۔ کیت مصحی ج ا، ص<br />
۷ ا ،ص میرج کیت ۔<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
۔ فرہنگ فرسی ،ص<br />
<br />
<br />
۔ تذکرہ مخزن نکت، ص
337<br />
اص طالحت غل کے اصطالحی مہی<br />
ہر وحدت )سمج( بے شمر چھوٹی بڑی اکئیوں کے اختالط و<br />
اجمع سے تشکیل پتی ہے۔ اسی طرح ہر اکئی اس وحدت میں<br />
مدغ ہونے کے بوجود بہت سے ذاتی ،جو اسی سے مخصوص<br />
ہوتے ہیں ،اصولوں اوررویوں سے ہتھ نہیں کھینچتی۔اسی<br />
وتیرے کے سب وہ اپنی ذاتی حیثیت کے ستھ وحدت میں بھی<br />
زندہ رہتی ہے ۔ان مخصوص رویوں اور اصولوں پرکسی قیمت<br />
پر کسی سے کمپرومئیز کی سزا وار نہیں ہوتی۔ بہت سے لظ<br />
اس وحدت کے میں کئی اور مہی کی ستھ موجود ہوتے ہیں۔<br />
گوی مہومی تضد ہی کسی اکئی کی شنخت ہوت ہے ۔کت چر<br />
ٹنگوں اور بھونکنے واال جنور ہے لیکن واپڈا والے ایک<br />
مخصوص پرزے کو کت کہتے ہے۔سئیکل مرمت کی دوکن پر ی<br />
لظ سئیکل کے کسی پرزے سے مخصوص ہے۔الظ کی ایسی<br />
ہی صورتحل سمج کی چھوٹی بڑی اکئیوں میں ہمیش سے<br />
موجود رہی ہے۔دراصل ی مخصوص مہی اس اکئی میں اس<br />
لظ کے لئے مخصوص ہو چکے ہو تے ہیں اوران کو اس اکئی<br />
میں رواج پی جنے کے سب نظر انداز نہیں کی جسکت ۔<br />
اکئی ک کسی وحدت سے انسالک ،اسے اس کی تم تر<br />
خصوصیت اصولوں اور رویوں کو تسی کر لینے کی صورت
338<br />
میں ممکن ہوت ہے بصورت دیگر کسی وحدت کے قی ک سوال<br />
ہی نہیں اٹھت۔اکئی میں مستمل مہی کو تسی کئے بن وحدت<br />
ک ک نہیں چت۔زیدہ سے زیدہ مہی وحدت کے اظہری<br />
دائروں کو وست بخشتے ہیں ۔ اد اکئیوں ک نمئندہ ہوت ہے۔<br />
وہ انہیں کسی حل میں نظر انداز نہیں کرسکت۔ مخصوص<br />
صورت کو رق کرتے وقت اس لظ کو مرادی منوں میں ہی لی<br />
جئے گ۔ی بھی ممکن ہے ک اد کو کسی اکئی سے مت فرد<br />
پڑھت ہے تو وہ اس کے بض الظ کو غیر شوری طور پر<br />
مرادی منی دے سکت ہے۔ایسے میں تہی و تشریح ک بلکل<br />
الگ سے حوال س منے آئے گ۔<br />
قری کسی مخصوص حوالے،ضرورت ،حالت وغیرہ ک پبند<br />
نہیں ہوت ن ہی اسے لغوی منوں سے کوئی دلچسپی ہو تی ہے۔<br />
اسی طرح شعرادی لغت سے زیدہ وسی کی ہر اکئی سے<br />
رشت استوار کئے ہوت ہے۔وہ لغت سے زیدہ و سی کے قری<br />
ہوت ہے۔ ی مم بید از قیس نہیں ک اس نے الظ کو مرا<br />
دی منوں میں استمل کی ہو۔ اس طرح وہ اپنے کال میں تہ<br />
داری ک عنصر پیدا کر دیتہے۔ایسے میں وسی کی طرف پھر ن<br />
زیدہ منس ہو گجبک لغت سے تمسک گمراہ کن ہو گ ۔فصح<br />
نے ان مرادی منوں سے مت الظ کو اصطالحت<br />
ک ن دی ہے۔(Terms)<br />
غل کے ہں بہت سے ایسے الظ ک استمل ہوا ہے جو اپنی
339<br />
ذات میں اصطالح بھی ہیں ۔بض جگہوں پر ان ک اصطالحی<br />
استمل بھی ہو اہے ی ایس محسوس کی ج سکت ہے۔مخصوص<br />
عالقوں کے قرئین کے عالوہ اصح دانش کے لئے ی مرادی<br />
منی دلچسپی سے خلی نہیں ہوں گے۔ان مہی سے آگہی سے<br />
تہی و تشریح ک زاوی بدل جت ہے اور بہت سے نئے گوشے<br />
سمنے آ سکتے ہیں جو مخصوص اکئیوں کے عالوہ بھی<br />
دلچسپی ک بعث بن سکتے ہینی پھر ان مہی کے توسط سے<br />
ان مخصوص کر وں تک اجتمعی نظر ج سکتی ہے ۔اگے<br />
صحت میں غل کی اردو غزل میں سے کچھ اصطالحت کے<br />
اصطالحی مہی درج کئے ج رہے ہیں تک شر غل کے ان<br />
کو ان مہی میں دیکھ ج ئے اور اس ضمن (Traces)ٹریسز<br />
میں تہی شر غل کی کی صور ت ہو گی اور کون کون سے<br />
نئے حوالے سمنے آئیں گے۔<br />
اصطالحت تصوف<br />
:آتش<br />
(جذب،جوش ایمنی،عش الہٰ ی ( <br />
:آد<br />
(جمع اسمء وصت و مظہر خدا وندی ( <br />
:آرزو
340<br />
(تھوڑی سی آگہی کے بد اپنے اصل کی طرف میالن ( <br />
:آزاد<br />
(مرد آزاد) <br />
(آشن: دوست،مشو حقیقی) <br />
:آشنئی<br />
(خدا وند سے ت اور اپنی ذات سے بیگنگی ( <br />
:آغوش<br />
(اسرارو رموز خدا وندی کی دریفت) ۷<br />
:آف<br />
عل فی الخرج،<br />
دنی (<br />
)<br />
:آفت<br />
تجی روح جو سلک کے دل پر وارد ہوتی ہے ۔ذات بری<br />
(کجوہ) <br />
:آہ: آہ<br />
عش الہٰ ی ک درد ،کمل عش کی عالمت جس کے بین سے<br />
(زبن قصر ہو) <br />
:آئین
341<br />
مظہر عمی ،انسن کمل ک ذہن ہے)<br />
)<br />
:ابد<br />
(وہ انتہ جس کی انتہ ن ہو) <br />
:ابر<br />
(II)دل ،ق صفی<br />
(حجبت و مشہدات ی وصول الی لا میں منع ہوں ( <br />
:ابرو<br />
غیبی) الہ )<br />
:اثبت<br />
احک خداوندی ک قی )(احک خدا وندی ک قئ کرن جو لا<br />
سے مالتی ہیں،ح ک ظہور اور خل ک مخی ہون<br />
کسی چیز کے وجود ک اقرار)<br />
(۷) )<br />
:احوال<br />
وہ انمت جو خدا کی طر ف سے بندے کو پہنچے ی عرضی<br />
اور متنوع ہوتے ہیں<br />
:اختیر<br />
(فرد بشر جو کچھ بھی من لا ہو اسے کفی تصور کرن) <br />
:ارادہ
342<br />
(مدو کی تخی کے تجی ذات) <br />
:ازل<br />
(وہ جس کی ابتدا ن ہو) <br />
:اشک<br />
) ہجر محبو میں گداز ق ک اثر ،رقت ق ک نشن ( <br />
:امتحن<br />
(دنوں ک مختف مصئ میں ابتال) <br />
:اندوہ<br />
(خیر وشر کے مبین حیرت ( <br />
:انسن<br />
(مرد کمل) <br />
:ایمن<br />
نہیت عزیز اور محتر شے ، کمل عقیدت راسخ ،حضور ح<br />
(میں دانش کی حقدار) <br />
:بدہ
343<br />
(نشء عش۷(( محبت ٰ الہی، عش حقیقی) <br />
:بطل<br />
(غیر ح مسولا) <br />
:ب<br />
(محل تجیت) <br />
:بحر<br />
(ذات خدا وندی)(وجود ح تلیٰ ( <br />
:بز<br />
(خص اہل ح کی مجس ( <br />
:ببل<br />
عرف جو نس امرہ سے راستگری پکر ہمیش ذکر و فکر<br />
(میں مشغول رہے) <br />
:بندگی<br />
تکیف) مق )<br />
:بو<br />
(آگہی ،مق جمع میں ت خطر سے آگہی)
344<br />
:بود<br />
(بے رنگی ،وجود ہستی) ۷<br />
:بوس<br />
قبولیت کی استداد ،جذب بطن،فیوضیت جو سلک کے دل پر<br />
(وارد ہوں) <br />
:پردہ<br />
(وہ روک جو عش اور مشو کے درمین ہو) <br />
:پروان<br />
(عش ،وجود عش) <br />
:پیر<br />
مرشد ،ہدی<br />
:پی<br />
امرونواہی وہ جذبت محبت جو سلک کے دل پر وارد ہوتے<br />
(ہیں) <br />
:پیمن<br />
(سلک ک دل ،ق عرف)(بدہء حقیقت)
345<br />
:ت<br />
درد عش کی تڑپ ،مشو حقیقی ک فرا ،بے چینی اور<br />
(اضطرا) <br />
:تک<br />
(دل ی ج) <br />
:تجی<br />
مشو حقیقی ک جوہ ،انوار غئ جو دلوں پر ظہر ہو<br />
( (دلوں پر انوار ح ک نزول<br />
:تشن<br />
(آرزو مند ،طل ح) ۷<br />
: تقدیر<br />
(فطری میالن، بنیدی رججن، افتد مزاج) <br />
:تم<br />
(مرد تم ،انسن ک مل) <br />
:توب<br />
(نقص اشیء سے بز رکھناور کمل کی جن رہنمئی) <br />
:ج
346<br />
بدہء مرفت سے مال مل، حالت عل )(عش الہیٰ کی<br />
(توفی ،بطن عرف ،عش کحوص (<br />
: ج<br />
(ق سلک سے مشہدات ، ج ،قبض کییت) <br />
:جدہ<br />
(تجی، انوار، جھک ( <br />
:جنون<br />
(عش ٰ الہی کی شدت ، پگل پن، پکی دھن، لگن ( <br />
:چہرہ<br />
(تجی واحدیت، غیر مدی اشیء کی تجیت ( <br />
:حل<br />
سلک کی وہ عرضی کییت جو دل میں وارد ہو جیسے حزن و<br />
خوف و ذو و شو ) )۷ ایک وار دات ہے جو دل پر<br />
نزل ہو کر اسے اس طرح مزین کر دیتی ہے جیسے روح کو<br />
جس ۔ ی وقت ک محتج ہے (<br />
)<br />
:جس<br />
(اجزا ئے پریشن ک اجتمع (
347<br />
:حج<br />
وہ رکوٹ جو عش کو مشو حقیقی سے الگ رکھے )(<br />
(حقیقت و وصل کی راہ کی منع ( <br />
: حدیث<br />
(عش کی اپنے محبو کے سمنے عرض ی درخواست ( <br />
:حر<br />
(ق صفی ( <br />
:حسن<br />
(حسن مط ، ذات بری ( <br />
:حضور<br />
مق وحدت ،قر الہٰ ی، ق کحضر ہون ح کے سمنے اور<br />
(خ سے کنرہ کشی کرن (<br />
:حیرت<br />
مشو حقیقی کے سمنے اپنی بے بضعتی اور بے عمی ک<br />
(احسس ( <br />
:خل<br />
(ذات مط کی وحدت ( ۷
348<br />
:خرابت<br />
(فن ک مق ، دنی (<br />
:خص<br />
(ملک و آق (<br />
(خ: جئے وقوف ( ۷<br />
:خمر<br />
(پیر کمل ( ۷<br />
:خوت<br />
(دنی(سے کنرہ کشی ( ۷ (<br />
:خیل<br />
سوک کی ابتداء اور انتہ ک نکت ، تین او ل، حقیقت محمد ی<br />
)۷ ) ایس خیل جو دل میں رونم ہو اور جد ہی کسی<br />
(دوسرے خیل کے آتے ہی خت ہو جئے ( ۷<br />
:درد<br />
وہ حلت جو ہجر یر میں طری ہوتی ہے اور مح اس کو<br />
(برداشت نہیں کر سکت ۷ (
349<br />
:دری<br />
(وجود بری، ذات بحث ( ۷<br />
:دل<br />
(لطی ء ربنی و روحنی )۷۷( حقیقت انسنی ( ۷<br />
:دوست<br />
(ذات احدت، ح تلیٰ ( ۷<br />
:دہن<br />
(انسنی استداد ( <br />
:دید<br />
(شہود، نظرہ ( <br />
:دیر<br />
(عل انسنی )( خرابت، عل منی، عل حیرت ( <br />
:ذات<br />
ہستی ح ) ( وجود مط اس پر ک تم اعتبرات، اضفت،<br />
نسبتیں اور وجود اس کے سمنے سقط ہو<br />
(جتے ہیں )( کسی چیز کی اصیت اور حقیقت (
350<br />
:ذکر<br />
(ید، نسین کی ضد ( ۷<br />
:ذو<br />
ح کے ستھ ح کی دید، عین جمع میں ح کے واسطے<br />
شہودح، میالن ، رجحن، صالحیت<br />
(<br />
)<br />
:راز<br />
افرنیش ک ئنت کسب، تخی عل کی وج، عش ازل ،حدیث<br />
قدسی، مرفت الہٰ ی جو قو عرف میں پوشیدہ<br />
ہوتی ہے ،راز عش، پوشیدہ ، خی ، پنہں، حقیقت، نکت،<br />
بریک اور گہری بت، دقیق، ) ( اطمینن خطر<br />
(ک جو جمل ی رکے ستھ ہو ( <br />
:رمز<br />
حقیقت ،اصیت ،ڈھکی چھپی بت ، اشر ہ کنی ،خی ت،<br />
واسط خی (<br />
)<br />
:رند<br />
رسو و قیود سے آزاد ،راہ ح میں بے بک اور حقئ کو کھ<br />
کھال بین کرنے واال مرد) ) ہوا و ہومیں
351<br />
(سے آزاد،عرف جس ک دل آالئش وکدورت سے پک ہو) <br />
:رنگین<br />
(مست، سر شر) <br />
:رہرو<br />
(سلک ،عش) <br />
:زلف<br />
جسمنی صورتوں میں تجیت ربنی ،پریشن کرنے والی حلت<br />
(ی پریشنی، ابتال و آزمئش) <br />
:زمن<br />
(آیت الہٰ ی ،خدا کی نشنی ( ۷<br />
:زندگی<br />
شور خود ،خود نمئی) (اظہر ذات<br />
:سقی<br />
فیض منوی پہنچنے واال ،ترغی دینے واال )( ح الہٰ ی کی<br />
(شرا پالنے واال ( <br />
:سبو
352<br />
(دل،ق عش) <br />
:سر<br />
بندے ک ح لا تلیٰ کی طرف توج کرن )( حلت اقمت<br />
(کے دوران سر ( <br />
:سوال<br />
(ط کرن )کسی چیز کی حقیقت( ( <br />
:سوز<br />
(یقین ، ایمن ، اثر ، تثیر، محبت ( <br />
: سیر<br />
(خدا کی طرف متوج ہون، سیرالی لا ( <br />
: شن<br />
(حلت ، کییت ( ۷<br />
:شہد<br />
دیکھنے واال ، مشہدہ کرنے واال ، مشو ، تجی )( ح<br />
(ب اعتبر ظہور وحضور ( <br />
: شبن
353<br />
(قت ، قیل شے، الہ (<br />
: ش<br />
(آگ ، انگرہ ،لو ، لپٹ ( <br />
:شو<br />
(ط ح، انزل عج ط)( مدا (<br />
:شہود<br />
روایت ، نظرہ ، دید)( ح تلیٰ ک مشہدہ ، جس چیز پر<br />
(نظر ڈالے ح ہی کو دیکھے ، غیر ح کو ن دیکھے ( <br />
:شرا<br />
(جذبء ح (<br />
:شمع<br />
) انوار الہی ( ۷<br />
: شیش<br />
(دل ( <br />
: صبح<br />
(احوال سلک ک طوع، ظہری صورتوں میں ظہوری (
354<br />
: ظ<br />
(کسی چیز کو ایسے مق پر رکھن جو اس ک اہل ن ہو) <br />
:ع ش<br />
جو ستھ ح کے ہروقت مستغر اور متوج ہو۔ غیر ح ک<br />
(جن اور نچیز کو دین )ا(طل ح ، سلک ، صوفی ( <br />
(آشتء جمل ح (<br />
:عد<br />
(نیستی ، فن) <br />
:عش<br />
ح الہی )( چسپیدگی ، بہ پیوستگی ، جذ بہ ،<br />
(کشش) <br />
:عقل<br />
(خیر و شر میں تمیز کرنے ک آل ۷ (<br />
: ع<br />
(آدا شریت اور آدا عمء کونظر میں رکھن (<br />
: غی<br />
(جو چیز لا تلیٰ اپنے بندوں سے پوشیدہ رکھے (
355<br />
: غیر<br />
عل ،کون ، اس کے دواقس ہیں<br />
۔ عل لطیف جو روح ، عقول ونوس کی طرح ہے<br />
۔ عل کثیف ۔ عرش ، کرسی ، فک ، خک، آ ، بد، آتش،<br />
نبتت، حیوان وغیرہ ۔ اس مرتبے کو مسوائے لا<br />
(اور کئنت بھی کہتے ہیں ( <br />
:فرید<br />
(بند آواز سے ذکر کرن)ا <br />
)فغں: بطنی احوال ک اظہر<br />
)<br />
: فقیر<br />
جس کو مرتب فن حصل ہو گی ہو )(جس قدر وہ تصرف<br />
کرے وہ ک ن ہو بک دنی و آخرت میں لا کو بس اور<br />
مسوائے لا کوہوس سمجھے)(ن لا کے گرہ میں کچھ ن<br />
(ہو ( <br />
:فن<br />
خودی کو ن بود کر دین ،قد اور حدوث کے درمین ک ترق و
356<br />
(تمیز مٹ جن (<br />
:فرا<br />
مق وحدت سے غیبت ،مشہدہء ح سے محرومی<br />
(،جدائی) ۷<br />
)فر: ح سے خ کی طرف واپس آن<br />
)<br />
)قر: نزدیکی بدر گہ الہٰ ی<br />
)<br />
:قض<br />
(ح لا تلیٰ ک کی حک (<br />
:کب<br />
وصل) مق )<br />
:کثرت<br />
(مخوقت اور ظہور اسمء جس کے مقبل وحدت ہے ( <br />
:گذاز<br />
(ہستی سلک ک ٹوٹن (
357<br />
)گری: مشو حقیقی کے فرا میں آنسو بہن<br />
)<br />
(گوہر/گہر: اصل ، ذات بے صت) <br />
:ل<br />
دل<br />
درویش، صت حیت)<br />
)<br />
:الل<br />
(خیل،دل،مسمن،مرضی ( ۷<br />
:مو<br />
ظہر)(ع جبک وجود میں داخل ہو اس وقت وجود میں<br />
جہل اور شرک اور کر اورعج حجبت ظمنی کے ستھ<br />
(ن رہیں) <br />
:مرد<br />
(اہل کمل ،عرف) <br />
:مست<br />
محوو، منہمک مستغر ، کسی ایک خیل میں ڈوب<br />
(ہوا،مسرور)(،اہل شو و جذ) <br />
: مسجد
358<br />
(مق خود بینی،منع مشہدہء محبو) <br />
:مستی<br />
عش میں مکمل گرفتری سے حسرت و طمنیت<br />
) ،سکر اول) <br />
:مطر<br />
(فیض بخش،عل منی) <br />
:مشو<br />
(ح تلیٰ ،تجیت ربنی جن پر ادراک ک پردہ پڑا ہوا ہے) <br />
:مق<br />
طل ک حقو مطو کو سخت اور صحیح نیت سے ادا کرن<br />
۷ ()<br />
:ممکن<br />
لا، عل) مسوائے مثل عل )<br />
:موجود<br />
لا تلیٰ کی موجود حقیقت ہے اور کئنت موجود اضفی ہے<br />
جو ح تلیٰ سے موجود ہے) (جو اپنے وجود ک<br />
(تقض کرت ہے۔اپنی ذات کو ظہر کرنے واال)
359<br />
:منزل<br />
(سلک کی جئے قی) <br />
:میخن<br />
(ق و اصالن) <br />
:میکدہ<br />
مق الہوت، ،عل بطن ک کمل )(عرف ومستی عش مق <br />
(محویت جس میں سلک کو مرتب فن حصل ہو ( <br />
:موج<br />
(ذات بری ک ایک حص ،وجود ح ک ایک جز ،انسن) <br />
:مین<br />
(ق عش) <br />
مے: عش الہٰ ی، وہ ذو جو عل بطن سے سلک کے دل پر<br />
(وارد ہو ( ۷<br />
:نل<br />
(عش کی منجت ( <br />
:نز
360<br />
صت الہیٰ ،مشو ک عش کو قوت ارادہ عطکرن ب طری<br />
(موافقت )( مشو حقیقی کی صت ( ۷<br />
:نسی<br />
(عنیت ،مہربنی )ا ۷<br />
: نظرہ<br />
(نظر ( ۷<br />
نظر /نگہ:مہربنی ، عنیت ، توب قبی ، فیض بطنی ، دیکھنے<br />
(ک طریق ، تخیل ، جھک ، نظرہ ، مشہدہ ( ۷<br />
نغم<br />
)موت سرمدی<br />
۷)<br />
:نس<br />
کسی چیز کی ذات کو اس ک نس کہتے ہیں۔نس کی حقیقت اس<br />
(کی روح کی حقیقت لا تلیٰ ( ۷<br />
:نوح<br />
(حوریں اور فرشتے) ۷<br />
:نق
361<br />
(وہ پردہ جو عش کو مشو سے بز رکھے ( ۷۷<br />
:وجود<br />
ذات بحث، ہستی مط ،احدت جو س کصت ک مرتب ہے،<br />
ہستی ذات ۷( (ذات ک وہ مرتب جہں<br />
(صت س ہوں) ۷<br />
:وصل<br />
(مق وحدت) <br />
وصل: تین ک اٹھ جن اور ہستی مجزی سے جدائی واضح<br />
(ہوجن(( مق وحدت ( <br />
:وقت<br />
ایسی حلت جس میں درویش گذشت وآئندہ سے بے نیز ہو جت<br />
(ہے) <br />
:ہجر<br />
فرا ،مق وحدت سے غیبت )( وہ کییت جو فرا کے بد<br />
(وصل میں پیدا ہو ( <br />
:یر<br />
(تجی صت خدا وندی،نصرت الہٰ ی کی صت)
362<br />
:یقین<br />
قوت ایمنی سے ظہر روایت)۷(جس میں شک وشب ک دخل<br />
(ن ہو) <br />
مذہبی اصطالحت<br />
:احسن<br />
غیر کے ستھ بھالئی کرن ،کسی اچھی چیز ک مو کرن،نیک<br />
ک ک سر انج دین)<br />
)<br />
:ایمن<br />
منن ،عقیدہ،مذہ((محبت کمل) (یقین<br />
جنت: جنَّ سے مشت،درختوں واال ہر ب جس کے درخت زمین<br />
(کو چھیلیں ( <br />
:پوجن<br />
(پوج،پرستش،عبدت،عزت،احترا) <br />
:تقدیر<br />
انداز ہ کرن کسی چیز کی کمیت و مقدار ک بین کرن،قدرت عط<br />
کرن ،کسی چیز کے مت لا ک حک ک ایس ہوگ یایس ن ہو
363<br />
(گ) <br />
:تقویٰ<br />
ن آنکھوں سے دنی کی طرف دیکھو اور ن دل اس کے مت<br />
(فکر کرو) <br />
جمء احرا: حج ک لبس<br />
:حدیث<br />
بین کرن( ) جوبتیں حضور سے منقول ہوں<br />
حر: ہر وہ چیز جس کی حظت کی جئے اور جس کی طرف<br />
سے مداخت کی جئے)۷(مقدس) ) پنہ کی جگ،<br />
اد ک مق،مک مظم ک مخصوص حص جس کی حدود میں<br />
لا تلیٰ نے اس اد کی وج سے بض چیزوں ک حرا کر<br />
(دی) <br />
:حور<br />
حوا ء کی جمع ،حورالمقصورۃ فی الخی((وہ حوریں جو<br />
خیموں میں چھپی بیٹھی ہیں)<br />
)<br />
جنت کی عورتیں جودنی میں نیک ک کرنے والوں کو ص میں<br />
میں گی<br />
:زہد
364<br />
ترک کرن اگر ہو سکے تو ایثر کر و ورن دنی کو خوار<br />
(سمجھو)ابو عبدلل محمد بن فضل() <br />
: حی<br />
)(حضر سے ندامت)جنید بغدادی<br />
)<br />
:خدا<br />
(لا تلیٰ ،ملک،آق،حک) <br />
:خدا پرست<br />
(پرس،متقی) <br />
:زکوٰ ۃ<br />
نموجو حرکت الہی سے حصل ہو) دنی وی اخروی،دونوں (وہ<br />
حص جو مل سے ح الہٰ ی کے طور پر نکل کر فقرا کو<br />
(دی جئے) <br />
:زنر<br />
وہ دھگ جو ہندو گے اور بغل کے درمین ڈالے رہتے ہیں<br />
جنیو،وہ تگ جو عیسئی ،مجوسی اور یہودی کمر<br />
(بندھتے رہتے ہیں ( ۷<br />
میں
365<br />
:سجدہ<br />
پیشنی زمین پر ٹیکن ،سر جھکن خدا کے آگے سر جھکن نمز<br />
ک رکن جس میں متھ نک کہنیں گھٹنے اور انگیں زمین<br />
(پر لگتی ہیں) <br />
:صبر<br />
(تحمل ،سہن، جمے رہن،تنگی میں روکے رکھن) <br />
:طواف<br />
چکر کٹن )(حج اور عمرہ کے دوران بیت لا کے گرد چکر<br />
کٹے جتے ہیں اور ی لظ اس فریض کے لئے مستمل<br />
ہے ی عبدت میں شمل ہے<br />
:عبدت<br />
بندگی،اطعت،نمزو دع((وہ اطعت جو عجزی کے ستھ<br />
(ہو) <br />
:عرش<br />
تخت شہی بدشہ کے بیٹھنے کی جگ، ی ایک جس مجس ہے<br />
جس کو لا تلیٰ نے پیدا فرمیاو ر فرشتوں کو حک دی ک وہ<br />
ٍ اسے اٹھئے رکھیں اور اس تظی کے ذری عبدت بج
366<br />
(الئیں) <br />
:عذا<br />
سخت سزا ،دکھ کی مر، سخت دکھ دین )( روز قیمت گنہ<br />
گروں کے لئے مقرر کی گئی سزا کے لئے ی لظ مستمل<br />
چال آت ہے<br />
:عید-<br />
خوشیوں ک دن ،عید وہ ہے جو ب ر بر لوٹ کر آئے شریت<br />
میں لظ عیدالطر اور عید قربن کے لئے مخصوص ہے شرعی<br />
طور<br />
پر ی دن مسرت کے قراردئیے گئے ہیں ہر اجتمع ک دن عید ک<br />
(دن ہے) <br />
:فن<br />
قل من عیھ فن ( ) جو زمین پر فن ہونے واال ہے<br />
:قض<br />
موت،پیش اممی<br />
:کن<br />
مردے کی چدر ،وہ کپڑا جس میں مردے<br />
کو لپیٹتے ہیں (<br />
۷ )
367<br />
:گنہ<br />
مذہبی احک کے خالف عمل۔ عصیں، جر ،خط<br />
(،قصور،پپ) <br />
:گنہگر<br />
(عصی ،پپی،بدکر،فس،خطکر،مجر) <br />
:منجت<br />
سرگوشی ،ک نپھوسی ،دع،عرض ،التج،وہ نظ جس میں خد<br />
کی تریف اور اپنی عجزی ک اظہر کر کے دع منگی<br />
(جئے) <br />
:موحد<br />
(خدا کو ایک مننے واال ،پک مسمن،سچ مسمن) <br />
:وضو<br />
(نمز کے لئے جس کے خص اعض کو پنی سے دھون) <br />
:واعظ<br />
(واعظ کہنے واال ،نصیحت کرنے واال ( <br />
:یگن<br />
(بے نظیر)(اکیال،واحد، بے مثل، الثنی)
368<br />
عدلی سے مت اصطال حت<br />
:انصف<br />
(عدل، نی ؤ ،داد) <br />
:بےگن ہ<br />
جس پر کوئی جر ثبت ن ہو ،بے جر ،بے خط،بے<br />
(وج) ۷<br />
:تکرار<br />
عدالت میں کسی ایک نقطے کو بربر دہران ،بحث و حجت<br />
:تزیر<br />
جر عئد کرن ،قنون الگو کرن ،گوشملی ،دف ۔سز ا دین)<br />
)<br />
:حک<br />
(جج،حک کرنے واال) <br />
:حک<br />
،فیصOrder))آرڈر<br />
:خون بہ<br />
خون ک بدل ،خون کی قیمت،وہ روپی)بدل(جو مقتول کے
369<br />
(وارثوں کو دی جئے) <br />
:داد<br />
(عدل،انصف، فرید)(نی ؤ) <br />
:روبکری<br />
روبکر ،طبی ک پروان،پیشی،حضری،طبی<br />
:سر اڑان<br />
پھنسی،سزا ئے موت پر عمل در آمد<br />
:سررشت دار<br />
جس کے ہتھ میں کسی ک کی عنن اور بھگ دوڑ ہو)(ب<br />
(اختیر، میر منشی، ہیڈ کرک ( <br />
:سر رشت داری<br />
ہیڈ کرک کے فرائض ،ک، ذم داری<br />
:سزا<br />
عدالت کی طرف سے قید ،جرمن،موت وغیرہ ک جری ہونے<br />
واال حک<br />
: شکیت<br />
استغث،نلش،کسی کے خالف درخواست
370<br />
:عدالت<br />
کورٹ ،کچہری،جہں عدل ہو ت ہو)(جج، مجسٹریٹ ی کوئی<br />
افس رجس کے اختیر میں مقدم سنن اور سمعت کے<br />
بد مقدمے کے مت حک جری کرنے ک سرکری سطح<br />
پراختیر حصل ہو<br />
:عذر<br />
جوا دعویٰ ،اعتراض،حجت،دلیل،)کے( خالف کوئی زبنی ی<br />
دستویز ی دلیل ثبوت وغیرہ، جرح<br />
:ضمن<br />
ضمنت دینے واال ،ذم داری لینے واال ،ضمنت پر مز کو<br />
رہئی کی اجزت مل جتی ہے مقررہ حد کے مطب<br />
رجسٹری زمین مکن کی پیش کر کے مز کو رہ کرا لی جت<br />
میں حص لینے واال ضمن(Process) ہے اس عمل<br />
کہالت ہے مکن زمین اس کی مکیت میں ہوتے ہیں<br />
:فرید<br />
(نلش،استغث)
371<br />
فوجداری: مجسٹریٹی، وہ محکم جس میں لڑائی جھگڑے،خون<br />
) ،قتل وغیرہ کے مقدمے فصیل ہوں) ۷<br />
:قید<br />
جیل میں بند کرن،مقدم چنے کے دوران ،اگر ضمنت ن ہو جیل<br />
میں مجر کو رکھ ج ت ہے سزا ہونے کی صورت میں<br />
مقررہ مدت تک جیل میں بند رکھ جت ہے، سزا<br />
:گرفتر<br />
پکڑا ہوا ،قیدی،تتیش کے لئے مز کو پکڑن<br />
:محتس<br />
احتس کرنے واال،حک،انتظمی ممالت میں گڑ بڑ ہونے ی<br />
کسی شہری کو کسی سرکری ادارے سے شکیت کی<br />
صورت میں داد رسی کرنے واال ،عدل کے مت ایک سرکری<br />
عہدے دار ،پکستن میں وفقی اور صوبئی محتس مقرر<br />
ہیں۔ محکموں کی خرابیوں اور ن انصفیوں کے خالف عوا کو<br />
ا نصف مہی کرتے ہیں<br />
:مدع عی
372<br />
وہ شخص جس پر دعویٰ کی گی ہو، مقدمے ک فری<br />
ثنی) (مسؤل عی<br />
:مدعی<br />
دعویدار،دعویٰ کرنے واال، نلش کرنے واال ،سئل، مستغیث<br />
()<br />
:مقدم<br />
(Petetion) دعویٰ ،نلش،استغث ،فرید، پٹیشن<br />
:منص<br />
عہدہ ،حک،عہدیدار،جج ،مجسٹریٹ<br />
:م نص<br />
نیؤ کرنے واال ،انصف کرنے واال ،عدل،محکم دیوانی ک<br />
(عہدے دار،جج ک متحت عہددار) <br />
حکمت،میڈیکل سے مت اصطالح ت<br />
:اجزا<br />
کسی دوا میں ش مل ہو نے والی ادوی ت ۔بہت سی ادوای ت<br />
۔کسی (contents) یکج کر نے سے نسخ تی ر ہو ت ہے<br />
نسخ کے الزمی حصے )( کسی مر ک کے ضروری حصے
373<br />
:بیمر<br />
،وہ شخص جسے sickعیل ،جسے کوئی بیمری الح ہو ،<br />
(کوئی مرض الح ہو ،مریض ( <br />
: بیمری<br />
(روگ،مرض )(آزار)(عالمت،عرض) <br />
بکوری چش: بینئی ن ہون ،اندھ پن<br />
:بغمی مزاج<br />
(بغمی مزاج واال) <br />
:ٍ تثیر<br />
اثر،خصیت ،ہر دوا کی<br />
۔فئدہ ،حصل ،نتیج<br />
:تدبیر<br />
ٹھنڈی، گر،مرطو،متدل تثیرہوتی ہے<br />
عالج ملج،مریض کے لئے چرہ جوئی ،چرہ<br />
:تیمردار<br />
بیمر کی نگہداشت کرنے واال ،بیمر ک عال ج کرنے واال ۔بیم ر<br />
کی خدمت پر ممور،بیمر کی دیکھ بھل پر مقرر شخص<br />
:جراحت
374<br />
زخ،پھنسی پھوڑے کی چیر پھڑ کرنے واال جراح کہال ت ہے<br />
) ۔زخ،پھنسی پھوڑے کی چیر پھڑ،زخ گھؤ ،چیر) ۷<br />
:جزا عظ<br />
کسی نسخے کی اہ اور ال زمی دوا،اہ جس کی دوسری ادوی ت<br />
م ونت کرتی ہوں۔نسخے کی وہ دوا جس کے بغیر نسخ<br />
بے منی ہو اور مریض کو ن دی ج سکت ہو<br />
(liver)جگر<br />
کیج ،جس ک<br />
: حکمت<br />
دیسی ادوی ت ک ع<br />
:خقن<br />
اہ ترین عضوجو خون بن ت ہو<br />
دل کی بیم ری جس میں دل کی دھڑکن تیزہو ج تی ہے۔دل ک<br />
(دھڑکن ،گ گھونٹے ج ن )(دل ک اچھن (<br />
:دا<br />
کسی زخ ک نشن ۔جنے ،پھنسی پھوڑے صحت مند ہوج نے<br />
کے بد نش ن بقی رہ ج تے ہیں ۔بض بیم ریو ں کے<br />
مثالاچچک کے نشن بقی رہ ج تے ہیں
375<br />
:درد<br />
دکھ،پیڑ،تکیف(pain)پین<br />
(heart) دل<br />
جس ک نہیت اہ عضو،پسیوں کے نیچے ،دوحصے دائیں ایک<br />
حص بئیں۔خون صف کر کے پورے جس کو<br />
فراہ کرت ہے<br />
زخ : گھؤ<br />
:زخ جگر<br />
جگر میں کسی تکیف ک ہو ن<br />
: زخمی<br />
جسے گھؤ لگ ہو،جسے گر کری کسی اور وج سے چوٹ لگی<br />
ہو ،گولی لگنے سے گھؤ آن ،مجروح<br />
:ش<br />
(تندرستی،صحت) <br />
:ضف<br />
(کمزوری،نطقتی) <br />
:ضف دم
376<br />
دم کی کمزوری،حفظے کی کمزوری<br />
:عر<br />
حکی لوگ جڑی بوٹیوں وغیرہ سے پنی کشید کرکے مریضوں<br />
کو دیتے ہینی دیگر ا دویت میں استمل کرتے ہیں<br />
:عالج<br />
ٹریٹ منٹ،دوادارو،ملج،مریض کو جو ادوی ت دی ج تی ہیں<br />
: عالمت<br />
بیمری کے ا ثر ،جس میں کوئی ایسی چیز ظہر ہونجس سے<br />
بیم ری ک پت لگ ج ئے ۔پہچن کوئی ایس نشن جس سے<br />
بیم ری اندازہ ہو جئے ۔ہومیوپیتھک میں عال م ت کے حوال<br />
سے ادوای ت تجویز کی ج تی ہیں<br />
:غسل صحت<br />
اچھ ہو نے کی تقری منن )(صحت مند ہونے پر خوشی<br />
کرن<br />
: کشت<br />
جوجل کر راکھ ہوگی ہو،حکی لوگ دھتو ں کو مخصوص طریق<br />
سے آگ دیتے ہیں اور وہ راکھ ہو ج تی ہیں۔اس راکھ کو
377<br />
وہ کشت ک ن دیتے ہیں ۔اس راکھ کو مختف مرضو ں میں<br />
استمل کر تے ہیں<br />
:گرمی<br />
مزاج کی کییت ک ن ،سرعت انزال کے مرض کے لئے بھی ی<br />
لظ استمل مینت ہے<br />
:مرض<br />
بیمری ،عرض<br />
:مریض<br />
بیمر<br />
،جسے کوئی مرض ی عرض الح ہو(Patient)<br />
:مرہ<br />
پھنسی پھوڑوں پر لگنے کے لئے حکی لوگ گڑھ آمیزہ تیر<br />
کرت ے ہیں۔آج کل ٹیوبوں میں بنی بنئی<br />
بزار سے متی ہیں۔زخ پر لگنے کی (ointment)مرہ<br />
(دوا) <br />
(pluse)نبض<br />
رگ ک اچھن،نڑی) (ہتھ )کالئی(کی وہ رگ جو
378<br />
حرکت کرتی ہے) (۔حکی نبض ٹٹول<br />
کربیمریو ں کی تشخیص کرتے ہیں<br />
:حرارت<br />
(fever)تپ،بخر<br />
:نسخ<br />
کغذپر ڈاکٹرجوادوی ت لکھ کر دیتے ہیں نسخ کہال ت ہے<br />
۔حکی لوگ مختف جڑی بوٹیو ں کو مال کر جو مرک بن تے<br />
ہیں ۔کسی<br />
مرض سے مت کھ تی ادوی ت ک مرک جو اک ئی میں ہو ت<br />
ہے<br />
تج رت ،ک رو براورمشی ت سے مت اصطال ح ت<br />
ارزاں: سست ک قیمت )(مندا)۷ (۔<br />
:اجرہ<br />
ٹھیک ،کرای((ایک مقرر مدت کے لئے اجرت،موض دے<br />
کر کسی شے پر تصرف،قبض ،تصرف)<br />
)<br />
کسی شے ،جنس ی پروڈکٹ پرفرد واحدی کسی ادارے ک تصرف<br />
:اسب
379<br />
مل اشی ء،چیزیں<br />
:اسمی<br />
گہک ،خریدار،مقروض،ملدار،دولت مند ،ڈوبی ہوئی اسمی کی<br />
اصطال ح ع سننے کو متی ہے<br />
:بزار<br />
(بھؤ ،منڈی ،سکھ ،اعتبر،بکری،نرخ) <br />
:پیش<br />
مروف کروبری اصطالح ہے۔کوئی شخص دم غی ی جسم نی<br />
محنت کے عوض محنتن ح صل کرکے اپنی حج ت پوری کرت<br />
ہو ،فن ی ہنر کے ذریے عوضن حصل کر ت ہو۔غل کے ہں<br />
کروبری اصطالح کے طور پر استم ل میں آی ہے<br />
پیشے میں عی نہیں رکھتے ن فرہ د کو ن ہ ہی آشت سروں<br />
میں وہ جوا ں میر بھی تھ<br />
(ہنر ،کس ،ک ،حرف، دھندا، روزگ ر) <br />
:جمع<br />
کل،پونجی،پہے میں شم ر،بحث ک محوظ کر ن ،میزان<br />
(چندرقموں ک مجمو ع ،سرم ی ،دولت ،زر نقد)
380<br />
:حس<br />
(ک رو ب ر میں لین دین ک ریکرڈ،شم ر ،گنتی ،بھ ؤ ( <br />
:خرچ<br />
ال گت،)(صرف)(آمدن جو خرج ہو گی ہو ،کسی چیز<br />
کے خریدنے ،مرمت کرنے ،کروب رکی تمیر کے<br />
لئے ،مل کی پہنچ پر ،بربرداری پر ،مزدوری،عوضن،مختن<br />
وغیرہ پر جو ال گت آئے اسے خرچ ی خرچ ک ن دی ج ت ہے<br />
: خریدا ر<br />
جو خریداری کرے ،جو زر کے عوض کچھ حصل کرے<br />
) ،گہک،مول لینے واال ( <br />
:داددوستد<br />
(لین دین ( ۷<br />
: دوکن<br />
سودا بیچنے کی جگ ،بکری کی جگ، ہ ٹ ،ہٹی)(جہں<br />
برائے فرخت س م ن پڑا رہت ہو<br />
: دال ل
381<br />
سودا کرنے واال ،اڑھتی( (کمشن ایجنٹ<br />
:رق<br />
زر،دولت ،کسی ادائیگی ی خریداری کے لئے روپی ،روپی<br />
،پیس،مل<br />
زی ں : نقصن ،گھ ٹ،ضی ئع ہون،م ل ک خرا ہو ن،رق<br />
بربد ہو ن<br />
:سود<br />
کسی رق پر مقررکردہ روپے وصول کرتے رہن ،رب ،بی ج<br />
:سودا<br />
بیو پ ر ،فر وخت،سودا گری ک م ل اسب ی وہ چیز جو<br />
خریدی جئے<br />
:ضمن<br />
ادھ ر دیے گئے مل ی دئیے ج نے کی رق کی گ رنٹی دینے<br />
واال۔گرنٹر<br />
:ط<br />
منگ،ڈیم نڈ ، م وض<br />
:قرض
382<br />
ادھر ی م رکیٹ میں مل کے ستھ ستھ روپی بھی ادھ ر لی<br />
اور دی ج ت ہے۔ک روب رکے لئے بنک شخص ،اشخ ص ی<br />
کسی ک روب ری ادارے کو مخصو ص شرائط )م رک اپ( پر<br />
دیتے ہیں loan رق ادھ ر )لون<br />
:ک روبر<br />
ک<br />
کسی بھی دھندے کیئے جس میں روپی لگ ی ج رہ ہولظ"ک<br />
روبر "استم ل میں آت ہے ۔ لگ ئی گئی رق<br />
چند ہز ار سے کئی ار ہو سکتی ہے۔چند (Investment)<br />
ہزار سے شروع کی گی ک بھی ک روب ر کہال ئے گ<br />
ک ج،بیو پ ر)<br />
۷ )<br />
:مزدور<br />
مزدوری کرنے واال )۷( قی ، ب رکش)۷( کو ئی بھی<br />
شخص جو اپنے ک ک عو ض ن محت ن وصو ل کر ت ہو ۔ ک<br />
کرنے<br />
والے لو گ جو اپنے ک ک م وض ح صل کرتے ہوں<br />
:مزدوری<br />
محت ن ،ک ک عو ض ن ،کسی محنت ک م وض<br />
) ۔محنت،مشقت ،ک ، خدمت،اجرت،ک ک ص) ۷
383<br />
:مت<br />
آج کل کسی چیز کی خریداری کر نے (Free) بال قیمت ،فری<br />
پرکو ئی چیز مت دینے کی پیش ہو تی رہتی ہے۔جس چیز پر<br />
ال گت ن آئے ،محنت صر ف ن ہومیسر آجئے جیسے فصل کے<br />
لئے پ نی مو ل سے لین ن پڑے ۔ی مو ٹر پر بجی خرچ ن ہو<br />
اور ضرورت کے مطب ب رش ہو جئے،تح میں کو ئی چیز<br />
مل جئے ،وراثت ک حص فراہ ہو ج ئے،بے مول،<br />
(بن دا،بال محنت مشقت ( ۷<br />
:نقد<br />
ادائیگی کرکے ،موض عوضن ادا کر کے ،میسر م ل و زر ،<br />
نقدی جو مو جو د ہو،دولت،پونجی ،سرمی ،سونے چ ندی ک<br />
(سک ۷ (<br />
:نع<br />
ک روب ر پر لگ ئی گئی رق پر جو من فع ح صل ہو ،فئدہ ،<br />
(سود) ۷<br />
اصطال ح ت نسیت<br />
:ادراک<br />
وہ عمل جس کے ذریے فر د اپنے حسی تجر ب ت ی حسی ت
384<br />
کو منظ کر کے انھیں منی پہن ت ہے اور یو ں م حول میں<br />
موجو د<br />
اشیء ،واق ت اور اپنے جس کے اندر ہو نے والے اعم ل<br />
سے آگ ہی ح صل کر ت ہے)<br />
۷۷ )<br />
:افسردگی<br />
افسردگی مو ڈ ک ایک ع رض ہے جس کی نم یں خصوصی ت<br />
غمگینی اور بے چ رگی ہیں جن کی کوئی )ظ ہر ی( وج نہیں<br />
ہو تی<br />
اور فر د روز مرہ سر گرمیوں سے حصل ہو نے والی خو شی<br />
(میں دلچسپی نہیں لیت ۷ (<br />
:جنو ن/سودا<br />
ضرورت سے زی دہ اپنی صحت کے مت تشو یش ی فکر میں<br />
(مبتال رہن ۷ (<br />
:خبط<br />
کسی سو چ ک ب ر ب ر غیر ارادی طو ر پر ذہن میں آن، چ ہنے<br />
(کے ب وجو د اس کو ذہن سے نک ل ن سکن (<br />
خو ا بن ک : تخیل کی قس اور ع طور پر تخیقی لو گ اس کو<br />
بہت مہ رت سے استم ل کر تے ہیں اس سے شو ری طور پر
385<br />
تو ج ہٹ ئی<br />
ج سکتی ہے ۔ تخیل کے اس عمل کو مکمل طو ر پر کنٹر ول کی<br />
(ج سکت ہے) <br />
:خقن<br />
(جنو ن ،سودا، گھبر اہٹ ،وحشت ، م لیخو لی (<br />
:خوف<br />
کچھ وقو ع ہو نے ک یو نہی خد ش جبک بض اوق ت اس ک<br />
(حقیقت سے کو ئی ت نہیں ہو ت (<br />
کہے جئیں اور: اذیت رس نی،کسی شخص ک ذہنی اور جسم نی<br />
(تکیف پہنچ کر تسکین محسو س کر ن۔) <br />
بغبنی سے مت اصطالحت<br />
:ب<br />
گزار ، پھواڑی ، چمن ۔ جہں بہت سے )پھولوں اور پھوں کے<br />
(( درخت لگئے جئیں ( <br />
:بغبن<br />
(ب ک محفظ ، ب میں پودے وغیرہ لگنے واال ( <br />
:بغبنی
386<br />
ب کی حظت ، ملی کعہدہ ، وہ فن جس میں درختوں کے<br />
(مت تی دی جتی ہے) ۷<br />
پمسٹری سے مت اصطالحت<br />
:قسمت<br />
تقدیر ، نصی ، بخت ، مقدر، بھگ )(ہتھ اور پیشنی کی<br />
لکریں<br />
نجو : جمع نج ، سترہ ، ترا، سیرہ )(س تروں ک ع<br />
پولیس سے مت اصطالحت<br />
: رہزن<br />
(ڈاکو، لٹیرا ( <br />
: رہزنی<br />
(چوری ، ڈاک ، قزاقی ، ڈکیتی ( <br />
سرا<br />
کیو :<br />
کھوج ، ٹوہ ، نشن ، تالش، پؤں کنشن )کھرا( پت (Clue)<br />
()<br />
: شکیت
387<br />
رپٹ ، ایف آئی آر<br />
تی وتدریس سے مت اصطالح ت<br />
:آگہی<br />
(ع ، واقیت ( <br />
: استد<br />
(ٹیچر ، مدرس ، مسٹر، پروفیسر ( <br />
: امتحن<br />
، مقررہ مدت ی مخصوص مدت پر پیپرExamination<br />
دین (Paper)<br />
:تی<br />
ایجوکیشن ، ع کی ترسیل ، تربیت<br />
: سب<br />
ب ، چپٹر، آموخت<br />
: مش<br />
سب کے آخر میں دئیے گئے سوال ، ریضی ک چپٹر
388<br />
: مکت<br />
درسگہ ، م درس ، سکول<br />
جواہری سے مت اصطالح<br />
:گہر<br />
ہیرا ( زیورات میں جڑنے والے اصی موتی جن کی پہچن<br />
(جواہری کرسکتہے<br />
جیل خن سے مت اصطالح ت<br />
:اسیر<br />
قیدی ، بندی<br />
:جالد<br />
جیل خن ک مالز جو سزائے موت پنے والے کو پھنسی<br />
دیتہے، کوڑے لگنے واال<br />
:زندان<br />
جیل<br />
:زنجیر<br />
بیڑیں ، ہتھکڑی
389<br />
چدر اور چر دیواری سے مت اصطالح ت<br />
: پردہ<br />
حی کرن ، کسی مرد کے سمنے ن آن ، برق ی چدر میں بہر<br />
نکن<br />
: حج<br />
کچھ رشتے ایسے ہوتے ہیں جن سے عورتیں پردہ کرتی ہیں<br />
: گھر<br />
رہئش گہ ،چردیواری<br />
:نق<br />
نق میں عورتیں چدر ی سکف سے آنکھوں کے سوا پورا<br />
چہر ہ ڈھنپ لیتی ہیں<br />
زراعت سے مت اصطالح<br />
:تف<br />
سونڈیوں کو کیڑے مرا دویت سے مرن<br />
سئنسز سے مت اصطالح ت
390<br />
:اعض<br />
انٹومی( عضو کی جمع ، بدن کے اعض، ہتھ پؤں وغیرہ)<br />
: افزائش<br />
بڑھن ، پھین ، بکھرن ، بڑھوتی<br />
:ایجد<br />
کوئی نئی چیز بن ن ، وجود میں الن<br />
:جوہر<br />
قئ بلذات ،کوئی چیز جو بذات خود قئ ہو، استداد ، اٹی<br />
تقسی ن ہونے واال ذر ہ (<br />
(Atom)<br />
)<br />
:بھپ<br />
ضف سے ، گری ، مبدل ب د سرد ہوا بور آی ہمیں پنی ک ہوا<br />
(ہوجن ء (<br />
(پنی ک ہوا ہوجن ، دھواں ، بخرات ، بھپ ( <br />
سی سیت سے مت اصطالح ت<br />
:ستئش گر<br />
خوشمدی ، تریف کرنے واال ، چمچ ، پٹھو ، مداح<br />
: دربن
391<br />
(محفظ ، گیٹ کیپر ، گرڈ ، گیٹ ک محفظ ( ۷<br />
:دستر<br />
پگڑی ، عزت ، عمم ، دربری سرکری بندوں کی حوص<br />
افزائی کے لئے دستر عط ہوتی تھی ۔ اسے وجء فضیت<br />
سمجھ<br />
جت تھ۔ آج دلہ کی دستر بندی ہوتی ہے<br />
:فرمنروا<br />
حکمران ، بدشہ ، صدر ، وزیراعظ<br />
: مصح<br />
قریبی ، ستھی ،متحت آفیسر ، متحت عہدے دار ، چمچ ،<br />
خص ت واال<br />
مصوری سے مت اصطالح ت<br />
:مصور<br />
(تصویر یں بننے واال ، نقش ( <br />
: مصوری<br />
تصویر کشی، تصویریں بننے ک ہنر ، تصویر کشی کپیش
392<br />
()<br />
عمرانی اصطالح ت<br />
:بزار<br />
جہں مختف قس کی دوکنیں ہوں اور خرید وفروخت کے حوال<br />
سے لوگوں کی بھیڑ رہتی ہو<br />
:پیمبر<br />
وچوال ، ننی جسے شدی بی ہ ی مرگ ک پیغ دے کر بھیج<br />
جئے<br />
:تقری<br />
شدی بیہ ، سلگرہ ، برسی ، خوشی ی غمی کے حوال سے<br />
لوگوں ک اجتمع /اکٹھ کسی کت کی رونمئی ی کسی ادبی<br />
سیسی ، سمجی ، مشی وغیرہ کے حوال سے لوگوں ک<br />
اجتمع<br />
: تزیت<br />
کسی مر گ پر اس گھر کے کسی فرد سے اظہر افسوس<br />
: تیمردار<br />
بیمر کی دیکھ بھل کرنے واال
393<br />
: شدی<br />
بیہ ، رس نکح ، رس نکح ک اجت مع<br />
:کغذ<br />
طال<br />
: میزبن<br />
گھرکوہ فرد جو مہن کی خطر مدارت کرے ، جس کی طرف<br />
سے کسی تقری ک اہتم ہو<br />
ڈاک خن جت سے مت اصطالح ت<br />
:خط<br />
چھٹی جو لفے میں موف ہو، پوسٹ کرڈ جو ڈاکی ی کوئی<br />
شخص لے کر آئے ی بھیج جئے<br />
:نم بر<br />
چھٹی رسں ،ڈاکی ، پوسٹ مین<br />
بربر شپ سے مت اصطالح ت<br />
:حم<br />
نہنے کی جگ ، بتھ رو ، غسل خن<br />
:خط
394<br />
داڑھی کٹھپ، حجمت ، زیدہ تر داڑھی کے ٹھپ کے لئے<br />
بولتے ہیں<br />
ٹیی گراف سے مت اصطالح ت<br />
:تر<br />
(وہ خبر جو تر کے ذریے آئے ( <br />
واپڈا سے مت اصطالح ت<br />
:تر<br />
دھت کی لمبی ڈور ( جس کے ذریے بجی کی سپالئی ہوتی<br />
(ہے() <br />
اصطالحت موسیقی<br />
:بج<br />
مزا میر ، سز، بجنے کی چیز<br />
: چنگ<br />
ستر کی قس ک ایک بج<br />
:رب<br />
ایک قس کی سرنگی<br />
:سز
395<br />
موسیقی ، موسیقی کے آالت ، بج ، نچنے ک سمن )گھنگھرو<br />
(و غیرہ<br />
:مطر<br />
گو ی ، قوال ، گنے واال<br />
خدمت سے مت اصطالح ت<br />
: آئین داری<br />
آئین دکھنے کی خدمت<br />
:رفو<br />
لبس میں کسی پھٹی جگ کو اس طرح سی پر ودین ک مو<br />
ہی ن ہو<br />
:موتی پرون<br />
سنر، گنیوں / گے کے ہروں اور کئی دوسرے زیورات میں<br />
موتی پروتے ہیں جس سے زیورات ک حسن<br />
بڑھ جتہے<br />
خطط کی خوبصورتی خططی کے لئے بھی بولتے ہیں ۔ خط کی<br />
خوبصورتی کے لئے بھی بولتے ہیں<br />
ریضی کی اصطالح ت
396<br />
:جمع<br />
ریضی کے تین بنیدی قعدوں میں )جمع ، تری ، تقسی )<br />
سے ایک قعدہ<br />
:خط<br />
جس میں طول توہو مگر عرض و عم مط ن ہو، دو نقطوں<br />
(کے بد کو خط کہتے ہیں) <br />
:حس<br />
ع ریضی کی ایک شخ<br />
(<br />
)<br />
: عالمت<br />
(جمع ، تری، تقسی کنشن ( <br />
پیروں کی اصطالح<br />
:نقش<br />
تویز<br />
محکم مل کی اصطالح<br />
:حق<br />
عالق ۔ زمین کے ممالت کو بہتر طور پر نپٹنے کے لئے<br />
اراضی کو حقوں میں تقسی کی جتہے۔ اس کے لئے ایک
397<br />
پٹواری مقرر کردیجتہے۔ کچھ عالقے اس کے حق پٹوار میں<br />
دے دئیے جتے ہیں۔ اس طرح انتظ میں<br />
سہولت رہتی ہے<br />
لکڑی ک ک کرنے والوں کی اصطالح<br />
: تیش<br />
بسوال، بڑھیوں ک ایک اوزار جس سے لکڑی تھوڑی تھوڑی<br />
(چھیتے ہیں ( <br />
بھیک منگوں کی اصطالحت<br />
:فقیر<br />
بھکری ، بھیک منگنے واال<br />
: کس<br />
کشکول ، ٹھوٹھ ، بھیک منگوں ک وہ برتن جس میں لوگ<br />
بھیک ڈالتے ہیں<br />
عسکری اصطالحت<br />
: توار/تیغ<br />
سیف ، شمشیر ۔ اگے زمنے کی جنگوں ک بنیدی ہتھیر تھ
398<br />
:جوان<br />
(فوجی ، سپہی )گنتے کے لئے مثالاتین جوان ایک این سی او<br />
: شکست<br />
(ہر ، ہزیمت ، مت ( <br />
:شست<br />
(نشن ، سیدھ، ہد ف ( ۷<br />
:شہید<br />
لا کی راہ میں جن قربن کرنے واال ،جنگ میں قتل ہونے واال<br />
: نوک<br />
اگے زمنے میں جنگوں میں تیرکمن ک استمل ہوت تھ اور ی<br />
جنگ ک اہ ترین ہتھیر سمجھ جت تھ<br />
نوک بمنی تیر<br />
میکدہ سے مت اصطالحت<br />
میکدہ / میخن<br />
شرا خن<br />
: بدہ
399<br />
شرا ، مے ، خمر ،<br />
استمل ہواہے<br />
:تشن<br />
غل کے ہں بدہ ، شرا اور مے ک<br />
پیس ، جسے شرا میسر ن آئی ہو اور خواہش رکھتہو<br />
: ج<br />
شرا پینے ک برتن ، سغر ، پیمن<br />
:خمر<br />
نش اترنے کے قری جودرد سرہوتہے اور ہتھ پؤں ٹوٹتے<br />
(ہیں ( ۷<br />
: سقی<br />
شرا پالنے واال ، شرا کی بنٹ<br />
: شیش<br />
کرنے واال<br />
بوتل ، قراب ، شرا کی بوتل کے لئے ی لظ استمل میں<br />
آتہے<br />
شکریت سے مت اصطالحت<br />
:صید<br />
(شکری ، چڑی مر، مہی گیر (
400<br />
:صید<br />
شکر<br />
: نخچیر<br />
شکر کی ہوا جنور<br />
ہومیوپیتھک سے مت اصطالحت<br />
:طقت<br />
پوٹنسی ، ہومیوپیتھک ادویت کی پوٹنسی سے شروع ہوکر<br />
ایک الکھ تک جتی ہے ۔ ی سیل حلت میں<br />
ہوتی ہیں<br />
x سے<br />
تک طقت ہوتی ہیں ۔ ی x بئیو کیمک ادویت<br />
ادویت تداد میں برہ ہوتی ہیں ۔ سوف ی<br />
گولیوں کی شکل میں دستی ہوتی ہیں ۔ طقت میں سیل<br />
ہوکر بئیو کیمک سے دائر ے سے نکل جتی ہیں<br />
:قطرے<br />
ہومیو پیتھک ادویت چونک سیل ہوتی ہیں ۔ قطروں میں دی<br />
جتی ہیں ۔ ی قطرے پنی میں ڈال کر ی پھر<br />
براہ راست بھی مریض کو دئیے جتے ہیں
401<br />
آرائش سے مت اصطالحت<br />
:آرائش<br />
بنؤ سنگر ۔ آج کل بیوٹی پرلرز میں عورتوں کی آرائش ک<br />
سمن ہوتہے<br />
: سرم<br />
سیہ رنگ ک مخصوص پتھر ہوتہے جو عر گال میں نہیت<br />
بریک پیس کر آنکھوں میں ڈاال جتہے۔ آج<br />
کل اس ک رواج تقریبا خت ہوگی ہے۔ بینئی اور آنکھوں کی<br />
خوبصورتی کے لئے بہترسمجھ جتتھ<br />
:چھال<br />
بغیر نگ والی انگوٹھی ۔ بطور نشنی عش ومشو ایک<br />
دوسرے کو دیتے تھے ۔ منگنی کی انگو ٹھی کی ایک شکل قرار<br />
دی ج سکت ہے<br />
: مسی<br />
داتن ، اس سے دانت صف ہونے کے ستھ ستھ ہونٹ سرخ<br />
ہوجتے ہیں آج اس ک رواج تقریبا خت ہوگی ہے<br />
سرکری مالزمت سے مت اصطالحت
402<br />
:اسمی<br />
مالزمت ، ویکنسی ، پوسٹ ،کسی دفتر میں کسی بھی عہدے کی<br />
سیٹ<br />
دفتر: وہ جگ جہں کسی بھی ادارے ک ریکرڈ ہو وہں ببو<br />
لوگ<br />
بیٹھتے ہوں اورا س ادارے سے متق ک سرانج دیتے ہوں<br />
:رخصت<br />
(Leave) چھٹی ،لیو<br />
: صح<br />
کسی دفتر ک انچرج ، افسر<br />
موسمیت سے مت اصطالحت<br />
: برست /برشگل<br />
برش ، مین<br />
: طوفن<br />
آندھی ، جھکڑ ، دری کی طغینی<br />
پریس سے مت اصطالح
403<br />
:خبر<br />
نیوز ، اخبر کی سرخی ۔ کل ،رپورٹ وغیرہ کے عالوہ اخبر<br />
میں چھپی ہوئی کوئی بت<br />
محولیت سے مت اصطالح<br />
:غبر<br />
گرد ، مٹی جس سے آلودگی پھیتی ہے<br />
کو ہ پیمئی سے مت اصطالح<br />
:بندی<br />
اونچئی ،جس مق پر کوہ پیم پہنچ پی ہو ۔مثال دس ہزار فٹ<br />
کی بندی پر فالں کوہ پیم پہنچ پی<br />
کھیل سے مت اصطالحت<br />
:بسط<br />
‘‘ شطر نج ، برہ ٹنی ’’<br />
طس : شبدہ بز اپنی شبدہ بزی کو طس ک ن دیتے ہیں<br />
:قمرخن<br />
جواخن ۔ جوا خنوں میں شرطیں لگکر مختف نوعیت کے<br />
کھیل کھیے جتے ہیں
404<br />
غنڈہ گردی سے مت اصطال ح<br />
: سپری<br />
کرایے کے قتل کسی کو قتل کرنے کے لئے جوایڈونس میں رق<br />
لیتے ہیں، کسی قتل کرنے کے لئے دی گئی رق<br />
انسداد منشیت سے مت اصطالح<br />
:تف<br />
کسی بھی پکڑی جنے والی نش آور شے کو ضئع کرن،جال دین<br />
وغیرہ<br />
محکم انہرسے مت اصطالحت<br />
:بند<br />
کسی آبدی کو بچنے کے لئے دریؤں پر جو روک لگئی جتی<br />
ہے۔ کسی دوسرے عالقے کی سیرابی کے لئے لگئی جنے<br />
والی روک<br />
عالقوں کی سیرابی کے لئے دریؤں سے نلے نکل کر انہیں<br />
: نل<br />
پنی مہی کرتہے<br />
زمینداری سے مت اصطالحت
405<br />
: تخ<br />
بیج جو کشت کے لئے کسن حصل کرتہے<br />
:جگیر<br />
رقب ، بیع ی ان میں منے والی اراضی ، اس ک ملک جگیر<br />
دار کہالت ہے<br />
: دہقن<br />
دہ + قن ، کسن ، زمین کشت کرنے واال<br />
:کھیت<br />
وہ اراضی جہں فصل اگئی جتی ہو
۔<br />
406<br />
حواشی اصطالحت تصوف<br />
ص ۷ ،ڈاکٹر سہیل بخری، ایک صوفی شعر اقبل ۔<br />
پشتو اردو بول چل،پروفیسر محمد اشرف ،ص<br />
<br />
۔ اقبل ایک صوفی شعر ،ص ۔ اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص<br />
<br />
۔ اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔ اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص<br />
<br />
۷۔ پشتو اردو بول چل، ص ۔ اقبل ایک صوفی شعر،<br />
ص<br />
۔ اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص<br />
<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔ اردو پشتو بول<br />
چل،ص<br />
۔ کشف المحجو ، سید عی ہجویری ، مترج پیر کر عی<br />
۔پشتو اردو بول چل ، ص<br />
۷<br />
شہ ، ص <br />
۔ پشتو اردو بول چل، ص ۔پشتو اردو بول چل،ص
407<br />
۷۔مثنوی رمز الش، غال قدر شہ ، ص ۔ کشف<br />
المحجو، ص<br />
<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔پشتو ۷ اردو بول چل،<br />
ص<br />
۔کشف المحجو ،ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،<br />
ص <br />
۔کشف المحجو ،ص ۔ پشتو اردو بول چل، ص<br />
<br />
۔پشتو اردو بول چل ،ص ۔ اقبل ایک صوفی شعر،<br />
ص <br />
۷۔ پشتو<br />
، ص <br />
اردو بول چل، ص ۔اقبل ۷ ایک صوفی شعر<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔پشتو اردو بول چل،<br />
ص ۷<br />
۔پشتو اردو بول چل، ص ۔اقبل ۷ ایک صوفی شعر<br />
،ص <br />
۔پشتو اردو بول چل، ص۷ ۔پشتو اردو بول چل، ص<br />
۷
408<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر ،ص <br />
۷۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔پشتو اردو بول چل،<br />
ص ۷<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص <br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص <br />
۔پشتو اردو بول چل ،ص ۔ اقبل ایک صوفی شعر<br />
،ص <br />
۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر ،ص <br />
۷۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر ،ص <br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔پشتو اردو بول چل<br />
،ص <br />
۔پشتو اردو بول چل، ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،<br />
ص
409<br />
۔پشتو اردو بول چل ، ص ۔ اقبل ایک صوفی شعر،<br />
ص ۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص۷ ۔پشتو اردو<br />
بوچل ،ص <br />
۷۔ اقبل ایک صوفی شعر،ص ۔کشف المحجو، ص<br />
<br />
۔کشف المحجو، ص ۔اقبل ایک صوفی شعر<br />
ص <br />
۔پشتو اردو بول چل ،ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،<br />
ص ۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔پشتو اردو<br />
بول چل ،ص <br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔ اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص ۷۔پشتو اردو بول چل، ص ۔پشتو <br />
اردو بول چل، ص<br />
<br />
۔بول فریدی،شرح ڈاکٹر فقیر محمد ، ص<br />
۷<br />
۷۔پشتو اردو بول چل ،ص ۷۔پشتو اردو<br />
<br />
بول چل، ص<br />
رمز الش ۷۔مثنوی ص ایک صوفی شعر، ۷۔اقبل<br />
،ص <br />
۷۔کشف المحجو، ص ۷۔اقبل ایک صوفی شعر،
410<br />
ص <br />
۷۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۷۷۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص <br />
۷۔مثنوی رمز الش، ص ۷۔اقبل ایک صوفی شعر،<br />
ص<br />
۔پشتو اردو بول چل ، ص ۔اقبل ایک صوفی شعر<br />
،ص <br />
۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص ۔پشتو اردو بول چل<br />
،ص <br />
رمز الش، ۔مثنوی ،ص ایک صوفی شعر ۔اقبل<br />
ص <br />
۔کشف المحجو، ص ۷۔اقبل ایک صوفی شعر<br />
،ص <br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص <br />
۔محک القرا، سطن بہو،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص <br />
۔ اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔پشتو اردو بول چل،
411<br />
ص<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر ،ص <br />
۔پشتو اردو بول چل ،ص ۷۔اقبل ایک صوفی شعر،<br />
ص <br />
۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص<br />
<br />
۔پشتواردو بول چل، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص <br />
، خواج ۔خیرالخیر ص ایک صوفی شعر، ۔اقبل<br />
محبو عل ، ص <br />
۔ اقبل ایک صوفی شعر، ص۷ ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص ۷<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص۷ ۷۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص ۷<br />
۔مثنوی رمز الش، ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،<br />
۷ ص<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص ۔اقبل ایک صوفی
412<br />
شعر، ص <br />
۔پشتو اردو بول چل ،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص<br />
<br />
۔مثنوی رمز الش، ص<br />
<br />
۔پشتو اردو بول چل<br />
۔پشتو اردو بول چل ، ص ۷۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص<br />
<br />
۔پشتو اردو بول چل ، ص<br />
<br />
،ص<br />
۔کشف المحجو ،ص<br />
۔ محک القرا،ص ۔اقبل ، ایک صوفی شعر<br />
،ص <br />
۔اردو پشتو شعری بول چل، ص ۔اقبل ایک<br />
صوفی شعر ،ص <br />
۔پشتو اردو شعری، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص <br />
۔ اقبل ایک صوفی شعر ،ص ۷۔محک القرا،ص<br />
<br />
۔مثنوی رمزالش، ص ۔مثنوی رمز الش، ص
413<br />
<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص <br />
۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص ۔محک القرا،ص<br />
<br />
مکی ، مرتب امداد لا مہجر ) ، حجی اولی)کمل ۔انوار<br />
رئیس احمد جری ، ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،<br />
ص ۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۷۔مثنوی<br />
رمز الش ، ص<br />
<br />
۔پشتو اردو بول چل، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر ص ۔پشتو اردو بول چل، ص ۔اقبل <br />
ایک صوفی شعر ،ص ۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص ۔اقبل ایک<br />
صوفی شعر ،ص ۔پشتو اردو بول چل ، ص<br />
<br />
رمز الش، ۷۔مثنوی ،ص ایک صوفی شعر ۔اقبل<br />
ص <br />
محک القرا،ص ۔<br />
۷<br />
۔ اقبل ایک صوفی شعر ،ص<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص ۔ پشتو اردو بول
414<br />
چل ،ص<br />
۔پشتو اردو بول چل، ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر،ص <br />
۔پشتو اردو بول چل، ص ۔پشتو اردو بول چل،<br />
ص <br />
،ص کشف المحجو ۔<br />
<br />
۷۔مثنوی رمز الش، ص<br />
۔مثنوی رمز الش، ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،<br />
۷ ص<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص۷ ۔پشتو اردو بول چل<br />
،ص <br />
۔پشتو اردو بول چل ،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص<br />
۷<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص۷ ۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص ۷<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر، ص۷ ۷۔مثنوی رمز<br />
الش،ص ۷<br />
۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص۷ ۔اقبل ایک صوفی
415<br />
شعر، ص ۷<br />
۷۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص۷ ۷۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر ،ص ۷<br />
۷۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص۷ ۷۔اقبل ایک صوفی<br />
شعر، ص ۷<br />
۷۔ مثنوی رمز الش، ص ۷۔اقبل ایک صوفی شعر،<br />
ص ۷<br />
۷۔اقبل ایک صوفی شعر ،ص ۷۷۔اقبل ۷ ایک صوفی<br />
شعر، ص ۷۷<br />
۷۔مثنوی رمز الش ، ص ۷۔اقبل ایک صوفی شعر<br />
،ص ۷۷<br />
۔مثنوی رمز الش ،ص ۔پشتو ارد و شعری بو ل<br />
چل،ص<br />
۔کشف المحجو ،ص ۔اقبل ایک صوفی شعر<br />
۷۷ ،ص<br />
۔پشتو اردو بول چل،ص ۔پشتو اردو بول چل ،<br />
ص <br />
رمز الش، ۷۔مثنوی ،ص اردو بو ل چل ۔پشتو
416<br />
ص<br />
۔محک القرا،ص ۔لغت القرآن ج ا، ص<br />
ص الغت، ۔فیروز<br />
<br />
۔انوار اولی )کمل(،ص<br />
۔ لغت القرآن ج ، ص ۔ہندی اردو لغت،ص<br />
<br />
۔لغت القرآن، ج ۔انورا اولی )کمل( ،ص<br />
۔ مصبح الغت ج ا، ص<br />
<br />
<br />
<br />
۔المنجد،ص<br />
۷۔مصبح ۷ الغت، ص<br />
۔لغت القرآن ج ، ص<br />
۷ ۔رحمن: ص ۷۷ ، القرآن ج ۔لغت<br />
) ،ص اولی)کمل ۔انوار<br />
<br />
<br />
۔ انوار اولی )کمل(، ص<br />
۔فیروز الغت ، ص ۔فرہنگ فرسی ، ڈاکٹر<br />
عبدالطیف ، ص<br />
<br />
۔مردات القرآن ج ا، راغ اصہنی ،مترج مولوی محمد<br />
عبدلا فیروز پوری، ص ۔<br />
<br />
۷۔ فیروز الغت ،مولوی فیروز الدین، ص<br />
الغت، ص<br />
۔فیروز ۷<br />
۷
417<br />
ص القرآن ج، ۔لغت<br />
ا۔فیرو ز الغت، ص <br />
۔لغت القرآن،ص<br />
۔لغت القرآن، ص<br />
<br />
۷<br />
القرآن ج، ۔لغت ، ص القرآن ج، ۔لغت<br />
ص <br />
۔لغت القرآن ج ،ص<br />
ص ۷ الغت، ۷۔فیروز<br />
،ص ۷ لغت ۔فیروز<br />
۔<br />
فیروز الغت ،ص <br />
ص الغت، ۔فیروز<br />
۷ ص لغت، ۔فیروز<br />
۔رحمن: ۷۷،۷<br />
۔فیروز الغت، ص<br />
۷<br />
ص الغت، ۔فیروز<br />
۔فیروز لغت، ص<br />
۔فرہنگ فرسی،ص<br />
۷۔لغت نظمی، ص<br />
۔ لغت نظمی ،ص ۔فرہنگ عمرہ، ص<br />
۷ ،ص عمرہ ۔فرہنگ<br />
۔ اظہر لغ ت ، ص<br />
۔اظہر لغت ، ص ۔فرہنگ عمرہ ،ص<br />
ص فرسی، ۔فرہنگ<br />
ص اظہر الغت، ۔<br />
<br />
<br />
<br />
<br />
<br />
<br />
۔ آئین اردو لغت ،ص<br />
ص نظمی، لغت ۷۔<br />
۔لغت نظمی، ص ۔ لغت نظمی ،ص<br />
<br />
۷
418<br />
۔ لغت نظمی، ص ۔ ۷ لغت نظمی، ص<br />
۔ آئین اردو نت، ص ۔ آئین اردو، ص<br />
۷<br />
<br />
۔ آئین اردو لغت ،ص ۔ فرہنگ عمرہ، ص<br />
۔ لغت نظمی ،ص ۷۔ آئین اردو لغت ،ص<br />
۔ آئین اردو لغت ،ص ۔ فرہنگ فرسی، ص<br />
۔ فرہنگ نظمی ،ص ۔ لغت نظمی، ص<br />
۔ لغت نظمی، ص ۔ آئین اردو لغت، ص<br />
۔ اظہرالغت ،ص ۔ اظہرالغت ،ص<br />
۔ لغت نظمی ،ص ۷۔ اظہر الغت، ص<br />
۔ فرہنگ عمر ،ص ۔ لغت نظمی،ص<br />
<br />
<br />
<br />
<br />
<br />
۷۷<br />
<br />
<br />
۔ آئین اردو لغت ،ص ۔ لغت نظمی، ص<br />
۔ لغت نظمی ،ص ۔ اظہر الغت، ص<br />
۔ لغت نظمی ،ص ۔ اظہر الغت، ص<br />
۔ لغت نظمی، ص ۷۔ آئین اردو لغت، ص<br />
۷<br />
<br />
۷<br />
۷<br />
۷<br />
۔ آئین اردو لغت، ص ۔ ۷ آئین اردو لغت، ص<br />
۷۔ آئین اردو لغت ،ص ۷۔ آئین اردو لغت ،ص
419<br />
<br />
ص فرہنگ عمرہ، ۷۔<br />
۷ ص نظمی، لغت ۷۔<br />
۷۷ ،ص نظمی لغت ۷۔<br />
۷۔ فرہنگ عمرہ، ص<br />
۷۔ لغت نظمی ،ص<br />
۷۷۔ اظہر الغت ،ص<br />
۷<br />
۷<br />
۷<br />
۷۔ نسیت، حمیر ہشمی وغیرہ ، ص ۷۔ نسیت<br />
،ص ۔<br />
<br />
۔ نسیت، ص ۔ نسیت ،ص<br />
<br />
۔نسیت ،ص ۔ ۷۷ فیروز الغت ،ص<br />
۔ نسیت ،ص ۔ نسیت<br />
۷ ص فیروز الغت، ۔<br />
فیروز الغت،ص ۔<br />
ص الغت، ۔فیروز<br />
۷ ص فیروز الغت، ۔<br />
<br />
،ص ۔ ۷<br />
۷۔ فیروز الغت ،ص<br />
۔ فیروز الغت،ص<br />
<br />
<br />
۔ فرہنگ فرسی ،ص<br />
۔ فیروز الغت، ص<br />
۔ فیروزالغت، ص ۔ ۷ فرہنگ فرسی، ص<br />
ص الغت، ۔فیروز<br />
ص فرسی، ۔فرہنگ<br />
۷۔فیروز الغت ، ص<br />
<br />
۷<br />
<br />
<br />
، ص الغت ۔فیروز
420<br />
، ص الغت ۔فیروز<br />
، ص الغت ۔فیروز<br />
، ص ا<br />
، ص الغت ۔فیروز<br />
۔اقید س ج ا، مکتب کوہ نور<br />
الہور ، <br />
، ص الغت ۔فیروز<br />
، ص الغت ۔فیروز<br />
، ص الغت ۔فیروز<br />
، ص الغت ۔فیروز<br />
، ص الغت ۷۔فیروز
421<br />
غل کے ہں مہجر اور مہجر نم الظ کے استمل ک سیق<br />
سختیت ایک صحت مند فکری رویے، ہم وقت ترقی پذیر<br />
سمجی ضرورت اورانتھک تحقی و دریفت ک ن ہے جو سوچ<br />
کوکسی مخصوص ، زمنی ومکنی کر ے تک محدود رہنے نہیں<br />
دیتی ۔ ی ن صرف مو )ڈیکوڈ( مگر غیرا ستوار کر وں سے<br />
ت استوار کرتی ہے بک ان سے رشتے نتے دریفت کرتی<br />
ہے۔ اس ک دائرہ ک ر یہں تک ہی محدود نہیں رہت بک مو<br />
مگر غیر دریفت شدہ کر وں کی طرف پیش قدمی کرکے ان کے<br />
حوالوں کو اشیء ، اشخص اور ان سے متقت وغیرہ کی<br />
جذ و اخذ کی صالحیتوں سے پیوست کر دیتی ہے ۔ ی<br />
پیوستگی مخصوص ، محدود اور پبند لمحوں کی دریفت تک<br />
محدود نہیں رہتی اور ن ہی تغیرات کی صور ت میں جمد<br />
وسکت رہتی ہے۔ اس کرد سخت ک حق ہمیش المحدود رہت<br />
ہے۔<br />
کچھ لوگ سخت شکنی کو سخت سے انحراف کن دیتے ہیں ی<br />
سمجھتے ہیں ۔ ی سوچ سخت کے ضمن میں درست منس<br />
اور’’ وارہ کھنے‘‘ والی نہیں ہے۔ سخت شکنی درحقیقت<br />
موجودہ تشریح کو مستردکرکے آگے بڑھنے کن ہے۔ شخت<br />
شکنی کے بغیر کسی نئے کی دریفت ک سوال پیدا ہی نہیں اٹھت۔
422<br />
سخت شکنی کی صورت میں نمو کئنتیں دریفت ہوکر کسی<br />
کے ستھ بہت سرے مدلول (Signifier) بھی دال<br />
وابست ہو جتے ہیں۔ (Signified)<br />
کوئی دال غیر لچکدار اور قئ بلذات نہیں ہوت۔ لچک، قطرے ک<br />
سمندر کی طرف مراجت ک ذری ووسی ہے یاس کے حوال<br />
سے قطرے ک سمندر بننہے۔ سخت شکنی سے ہی ی آگہی<br />
میسر آتی ہے ک قطرہ اپنے اندر سمندر بننے ک جوہر رکھتہے۔<br />
وال کوغیرلچکدار قرار دین آگہی کے پہے زینے پر کھڑے<br />
رہنہے۔ ہر زندہ اور لچکدار سوچ ازخود آگہی کی جن بڑھتہے<br />
۔زندہ اورلچکدار سوچ کو دائرہ کقیدی ہون خوش نہیں آت اور ن<br />
ہی اسے کسی مخصوص دائرے سے منسک کی جسکتہے۔ ی<br />
ان گنت سمجی رشتوں سے منسک ہوتہے۔ اسی بنیدپر<br />
:گریمک کہن ہے<br />
سختیتی نظ ممکن انسنی رشتوں کے گوشواروں پر مبنی ’’<br />
(ہے‘‘) <br />
: ڈاکٹر وزیر آغ اس ضمن میں کہتے ہیں<br />
کو ثقفتی دھگوں کجل (Poetics) سختیت ن ے شریت ’’<br />
قرار دی ہے ۔وہ تصنیف کی لسنی اکئی ی منوی اکئی تک<br />
محدود ن رہی بک اس نے تصنیف کے اندر ثقفتی تنظرہ<br />
کبھی احط کی‘‘ )( کے وقت شرح ک وجود مدو ہوجتہے
423<br />
اور فکر موجودہ تغیرات کے نتئج سے مدلول اخذ کرتی چی<br />
جتی ہے جبک وقوع میں آنے والے مدلول پھر سے نئی تشریح<br />
وتہی کی ضرورت رہتے ہیں ۔ اس کے لئے تغیرات کے نتئج<br />
اور دریفت کے عوامل پھر حرکت کی زدمیں رہتے ہیں ۔ اس<br />
کے مواقع بڑھ جتے (Deconstruction) سے رد سخت<br />
ہیں۔ اگران لمحوں میں شرح جو قری بھی ہے، کے وجود کو<br />
استحق میسر رہے گی اس ک ہون اور رہن قرار واقی<br />
سمجھجئے گ تودریفت ک عمل رک جئے گ۔ مصنف کو<br />
لکھتے اور شرع کو تشریح کرتے وقت غیر شوری طور پر<br />
مدو ہون پڑے گ۔ شوری صورت میں ایس ہون ممکن نہیں<br />
(Indentity) کیونک شے ی شخص اپنی موجودہ شنخت<br />
سے محرو ہون کسی قیمت پر پسند نہیں کرتے ۔ شوری عمل<br />
میں نئی تشریحت ، نئے مہی اور نئے واسطوں کی دریفت<br />
کے دروا نہیں ہوتے ۔<br />
مصنف، قری اور شرح ن صرف دریفت کے آل کرہیں بک<br />
ہر دال کے ستھ ان کے توسط سے نی مدلول نتھی ہوت چال<br />
جتہے۔ اس ضمن میں اس حقیقت کوکسی لمحے نظر انداز نہیں<br />
کی جسکت ک ج تک مصنف ،قری اور شرح دریفت کے<br />
عمل کے درمین مدو نہیں ہوں گے ،نی مدلول ہتھ نہیں لگے<br />
گ ۔ اسی طرح کسی دال کے پہے مدلول کی موت سے نی مدلول<br />
سمنے آتہے۔ پہے کی حیثیت کوغیر لچکدار اور اس کے
424<br />
موجودہ وجود کے اعتراف کی صور ت میں نئی تشریح ی پھر<br />
کی دریفت ک کوئی حوال بقی نہیں (Signified)نئے مدلول<br />
رہ پت۔’’میں ہوں‘‘ کی ہٹ ممے کی دیگر روشوں تک رسئی<br />
ہونے نہیں دیتی۔<br />
رویے ، اصول ، ضبطے اور تغیرات کے وجوہ و نتئج<br />
اورعوامل کی نیچر اس تھیوری سے مختف نہیں ہوتی۔ تغیرات<br />
ایک سے ہوں ، ایک طرح سے ہوں ، ایک جگ ایک وقت سے<br />
مختف ن ہوں ی پھر ہو بہو پہے سے ہوں ، سے زیدہ کوئی<br />
احمقن بت نہیں۔ اگر تغیرات ایک سے وجوہ اور ایک سے<br />
عوامل کے ستھ جڑے نہیں ہوتے توان کے نتئج ایک سے اور<br />
پہے سے کیسے ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں نئی تشریح کی<br />
ضرورت کوکیونکر نظرانداز کی ج سکت ہے۔<br />
موہنجوداڑو کی تہذی و ثقفت سے مت پہی تشریحت،<br />
موجودہ وسئل اور فکر کی روشنی میں بے منی ٹھہری ہیں ان<br />
کی مدومی پر نئی تشریحت ک تج محل کھڑا کی ج سکتہے۔<br />
ایسے میں مدو تشریحت پرا نحصر اور ان سے کمٹ منٹ<br />
نئی تشریحت کی راہ ک بھری پتھر ہوگی ۔’’ہے‘‘ اور ’’ہوں‘‘کی<br />
عد مدومی کی صورت میں محدود حوالے ، مخصوص<br />
تشریحت ی پہے سے موجو د مہی کے وجود کوا ستحق<br />
میسر رہے گ۔
425<br />
دہرانے ی بر بر قرات ک مط یہی ہے ک پہے سے انحراف<br />
کیجئے تک نئے حوالے اور نئے مہی دریفت ہوں ۔ پہی ی<br />
کچھ بر کی قر ا ت سے بہت سے مہی کے دروازے نہیں<br />
ہی مزید کچھ ہتھ لگ (Post) کھتے ۔ ذراآگے اور آگے<br />
سکتہے۔ ی درحقیقت پہے سے موجود سے انحراف نہیں بک<br />
جو اسے سمجھ گی ی جو کہ گی ،سے انحراف اور اس کی<br />
موت ک اعالن ہے ۔ اگر وہ درست ہے اورعین وہی ہے، جو ہے<br />
تونئی تشریحت ک عمل کوئی منی نہیں رکھت اور ن ہی کثیر<br />
االمنی کی فالسی کوئی حیثیت اور وقت رکھتی ہے۔ ڈاکٹر<br />
:گوپی چند نرنگ کہتے ہیں<br />
اگر پہے سے تحریر )اد( ک وجود ن ہو تو کوئی شعر ی ’’<br />
مصنف کچھ نہیں لکھ سکت ۔ جوکچھ اگوں نے لکھ ہر فن پرہ<br />
اس پرا ضف )نئے مہی ، نئی تشریح کن بھی دے سکتے<br />
) ( ہیں( ہے‘‘<br />
دہرانے ک عمل ’’جو ہے‘‘ تک رسئی کی تگ ودو ہے ۔ ینی<br />
جو اسے سمجھ گی وہ ، وہ نہیں ہے یپھر اسے موجودہ ،<br />
حالت اور ضرورت کے مطب سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اسے<br />
اسی طرح سمجھنے کی تشنگی ، جس طرح کی وہ ہے، کے<br />
حوال سے سختیت کبھی کسی تشریح ی تہی کو درست اور<br />
(Post) آخری نہیں منتی ۔وہ موجود کی روشنی میں آگے<br />
نہیں بڑھتی کیونک ی موجود کی تہی ہوگی اور اصل پس منظر
426<br />
میں چال جئے گ۔ اس سینر یو میں دیکھئے ک اصل نئے سیٹ<br />
اپ کے بھنور میں پھنس گی ہوتہے۔<br />
سختیت متن اور قرات کو بنی دمیں رکھتی ہے ۔ ان دونوں کے<br />
حوال سے تشریح وتہی ک ک آگے بڑھتہے۔ کیی تحریر کے<br />
وجود ک اقرار نہیں ہے۔ متن درحقیقت خموش گتگو ہے۔’’<br />
خموشی‘‘ بے پنہ منویت کی حمل ہوتی ہے۔متن ک ہر لظ<br />
کسی ن کسی کچر سے وابست ہوتہے۔ اس کچر کے موجود<br />
سیٹ اپ اور لسنی نظ کے مزاج سے شنسئی کے بد ہی<br />
موجودہ )نئی ) تشریح کے لئے تن بن بن جسکت ہے۔ اس<br />
تنظر میں متن کی بربر قرات کی ضرورت محسوس ہوتی رہے<br />
گی۔<br />
دوران قرات اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کی جسکے گ ک لظ<br />
اس کچر کے موجودہ سیٹ اپ ک ہتھ تھ کرا س سیٹ اپ کی<br />
اکئیوں سے وحدت کی طرف سر کرتہے اور کبھی وحدت سے<br />
اکئیوں کی طرف بھی پھر نپڑتہے۔ ہر دو نوعیت کے سر ،<br />
نئی آگہی سے نوازتے ہیں ۔’’ی نئی آگہی ہی اس لظ کی<br />
موجودہ تشریح وتہی ہوتی ہے۔ قرات کے لئے سل اور صدیں<br />
:درکرہوتی ہیں۔ اسی بنید پر ڈاکٹر سہیل بخری نے کہتھ<br />
‘‘<br />
ہزاروں سل کسی زبن کی عمر میں کوئی حقیقت نہیں ’’<br />
) ‘‘ ( رکھتے
427<br />
سختیت موضوعیت سے انکر کرتی ہے۔ موضویت چیز<br />
،ممے یپھر متن کے حقے محدود کرتی ہے۔ اس سے صرف<br />
متق حقے کے عنصر سے ت استوار ہو پتہے اور ان<br />
عنصر کی انگی پکڑ کر تشریح وتہی ک مم کرن پڑتہے۔<br />
کیی ضروری ہے ک لظ یکسی اصطالح کو کسی مخصوص<br />
لسنی اور اصطالحی نظ ہمیں مالحظ کی جئے۔ اسے کئی<br />
دوسرے لسنی و اصطالحی سٹمز میں مالحظ کی جسکتہے۔<br />
اس طر ح دیگر شب ہئے حیت ک میدان بھی کبھی خلی نہیں<br />
رہ ۔ ایس بھی ہوتہے ک اسے ایک مخصوص اصطالحی سٹ<br />
کے مخصوص حقوں تک محدود رکھجتہے یپھر مخصوص<br />
حوالوں کی عینک سے مالحظ کی جتہے۔ سختیت اسے گمراہ<br />
کن رو ی قرار دیتی ہے اور ن ہی موجود کے درجے پر فئز<br />
کرتی ہے۔<br />
شر کے کسی لظ ی اصطالح کو محض رومنی سٹ سے<br />
کیونکر جوڑا جسکتہے۔ اس کے عالوہ دیگر کئنتوں ، سمجی<br />
، مشرتی ، مشی ، سیسی نسیتی ، بیلوجی، تصوف وغیرہ<br />
سے اس ک رشت کیوں غط اور الینی سمجھ جئے۔ حقیقی<br />
کے ستھ مجزی ، عالمتی ، استرتی وغیرہ کر ے بھی تو<br />
موجود ہیں ۔ استرہ ایک عالمت کیوں نہیں یکسی استرے<br />
کے لئے ، عالمتی کر ے ک دروازہ کیوں بندرکھ جئے ۔ ی ی<br />
دیکھ جئے ک مصنف نے فالں حالت ، ضرورتوں اور تغیرات
428<br />
سے متثر ہوکرق اٹھی ۔ مصنف لکھت ہی ک ہے وہ تومحض<br />
ایک آل کر ہے۔ تحریر نے خود کولکھ ی تحریر خود کو لکھتی<br />
:ہے۔ اس ضمن میں چرلیس چڈ و ک کہن ہے<br />
لسنی لحظ سے مصنف صرف لکھنے کایک ایم’’<br />
ہے۔ جس طرح ’’میں‘‘ کچھ نہیں سوا ایک ایم<br />
’’میں‘‘ کے ۔ زبن ایک فعل کو جنتی ہے)اس کی ) شخصیت<br />
کو نہیں‘‘<br />
(Instance)<br />
( )<br />
قری جو شرح بھی ہے مصنف کے حالت اور ضرورتوں سے<br />
الت ہوتہے۔ وہ الگ سے کر وں میں زندگی گزار رہہوتہے۔<br />
اس کے سوچ کے پنچھی مصنف کے کر وں سے بہربھی پرواز<br />
Living کرتے ہیں بلکل اسی طرح جس طرح مصنف اپنے<br />
سے بہرکی بت کر رہ ہوت ہے۔ قری اور مصنف جن جن کر وں<br />
میں زندگی کر رہے ہوں ان میں ذہنی طور پر ایڈجسٹ بھی ہوں<br />
کئی اور بہت سی ، Living الزمی امر تونہیں ۔ ان کی فکری<br />
کئنتوں میں ہوسکتی ہے۔ سوچ لیونگ کر ے سے بہر متحرک<br />
ہوتہے۔ اس بت کو یوں بھی کہجسکتہے ک لیونگ کر ے میں<br />
اس کے سوچ ک، لیونگ کر ہ قرار نہیں دی جت۔’’یہں‘‘ا س ک<br />
سوچ ہمیش مس فٹ رہتہے۔ اس تنظر میں ’’یہں ‘‘ سے آزادی<br />
مل جتی ہے جبک ’’وہں کے مطب قرات عمل میں آئے گی<br />
اور تشریح ک فریض ’’وہں کے مطب سر انج پئے گ۔<br />
اس )موجود( کرے میں ان کی موت ک اعالن کرن پڑے گ ۔قرات<br />
‘‘<br />
‘‘
429<br />
اور تشریح کے<br />
’’اس لئے<br />
‘‘ تک اپروچ کرن پڑے گی۔<br />
سوچ کوئی جمد اور ٹھوس شے نہیں ۔ اسے سیم کی طرح<br />
قرار میسر نہیں آت ۔ی جنے کن کن کر وں سے گزرتے ہوئے<br />
التداد تبدییوں سے ہمکنر ہوکر مو سے نمو کی طرف<br />
بڑھ گی ہو۔ ایسے میں قرات اور تشریح وتہی کے لئے ان سین<br />
اور ان نون کی دریفت الز ٹھہرے گی ۔ بصورت دیگر بت یہں<br />
)موجود( سے آگے ن بڑھ سکے گی۔ سکوت موت ہے اورموت<br />
سے نئی صبح ک اعالن ہوتہے۔<br />
سختیت ایک یایک سے زیدہ مہی کی قئل نہیں ۔ی بہت سے<br />
اور مختف نوعیت کے مہی کو منتی ہے۔ پھر سے ، اس ک<br />
سیق اور چن ہے ۔ کثرت منی کی حصولی اس وقت ممکن ہے<br />
ج لظ یشے کے زیدہ سے زیدہ حوالے رشتے دریفت کئے<br />
جئیں ۔ ی کہیں بہر کعمل نہیں بک تخی کے اپنے اند رچپ<br />
اختیر کئے ہوتہے۔ دریفت ، چپ کو زبن دین ہے۔ اس بنید پر<br />
الکں نے کہتہے<br />
ی دیکھن ضروری نہیں ک ’’<br />
کرداروں کی تخی کے وقت کون<br />
سے نسیتی عوامل محرک گردانے جتے ہیں بک سگینئرز<br />
یدال کو تالش کرکے ی دیکھ جن چہیے ک ان میں سے کون<br />
سے عالمتی منی متے ہیں اور الشور کے کون سے دبے<br />
ہوئے عوامل ہیں جو تحریر ک جم پہن کر ممکن مدلول کی
430<br />
(نشندہی کرتے ہیں‘‘۔ ( <br />
عالمت ، جودکھئی پڑرہہے ی سمجھ میں آرہہے وہ نہیں ہے،<br />
کی نمئندہ ہے۔ دکھئی پڑنے والے کر ے سے اس ک سرے سے<br />
کوئی ت نہیں ۔ تندوے کی طرح اس کی ٹنگیں ان کر وں میں<br />
بھی پھیی ہوئی ہوتی ہیں ۔ جو ان سین اور ان نون ہیں ۔<br />
کیتندوے کی ٹنگوں اور ان کی پہنچ کو تندوے سے الگ رکھ<br />
جسکتہے۔ گوی کوئی متن محدود نہیں ہوت جتن ک عموما اسے<br />
سمجھ لی جتہے۔ کسی کچر/ کر ے کی سروائیول ک انحصر<br />
بھی اس بت پر ہے ک اردگرد سے اسے منسک رکھ جئے ۔<br />
وہں درآمد و برآمد ک سس ت اور رشت کے حوال سے<br />
پؤں پسرت ہے ۔ اس حوال سے لظ کے’’ کچھ منی‘‘ کفی<br />
نہیں ہوتے ۔ کثیر منوں پر لظ کی حیثیت اور بق ک انحصر<br />
ہوتہے۔<br />
بض حال ت میں لظ ک مخصوص اکئیوں سے پیو ست ہون<br />
ضروری ہو جتہے۔ تہ اکئیوں سے وحدت کی طرف اسے<br />
ہجرت کر نپڑتی ہے۔ لظ کی سخت میں لچک تسی کرنے کی<br />
صورت میں ہر قس کسر آسن اور ممکن ہوتہے۔ اس حوال<br />
سے بڑی وحدت میں نتھی ہونے کے لئے کثیر منوں ک فس<br />
الینی نہیں ٹھہرت۔<br />
لظ ت اصطالحی روپ اختیر کرتہے اور انسنی بردار ک ورث
431<br />
ٹھہرتہے ج اس کے استمل کرنے والے بخیل نہیں ہوتے ۔<br />
اس لظ کی اصطالحی نظ اور انسنی زبن میں ایڈجسٹمنٹ اس<br />
کی لچک پذیری کو واضح کرتی ہے اور ی بھی ک وہ س ک<br />
اور س کے لئے ہے۔ لظ نقش کو بطور مثل لے لیں ی بے<br />
شمر کر وں میں کسی وقت کے بغیر متحرک ہے اور بے شمر<br />
مہی میں بیک وقت مستمل ہے ۔ مزید مہی سے پرہیز نہیں<br />
رکھت۔<br />
ہر لظ کے ستھ بربر دہرائے جنے ک عمل وابست ہے اور ی<br />
عمل کبھی اور کہیں ٹھہراؤ ک شکر نہیں ہوت۔ ہں بکھراؤ کی<br />
: ہر لمح صورت موجود رہتی ہے۔ ڈاکٹر وزیر آغ کے نزدیک<br />
شریت بطور ایک ثقفتی سٹ تخی کے ترو پود میں ہی ’’<br />
نہیں ہوتی بک اپنی کرکردگی سے تخی کو صور ت پذیر بھی<br />
کرتی ہے قری ک ک تخی کے پرتوں کو بری بری اترن اور<br />
(شریت کی کرکردگی پر نظر ڈالن ہے‘‘۔) ۷<br />
تخی کے پرتوں کو بری بری اترن ،دہرائے جنے ک عمل<br />
ہے جبک شریت کی کرگزاری پر نظر ڈالن دریفت کرنے اور<br />
نئی تشریح تک رسئی کی برابر اور متواتر سی کن ہے۔ ی<br />
س ت ممکن ہے ج فکر ،عمی اور فکری تغیرات کی زد میں<br />
رہے اور اسی کی آغوش میں پروان چڑھے ۔ اس صورتحل کے<br />
تنظر میں ی کہن بھی غط نہیں لگت ک لظ تغیرات کی زد میں
432<br />
خود کو منوانے او ر ظہر کرنے کے لئے ہتھ پؤں<br />
م رترہتہے۔<br />
سختیت دراصل اندر کے ثقفتی نظ کی قئل ہے ۔ کروچے کے<br />
مطب داخل ، خرج میں متشکل ہوتہے۔ )( اس بت کو یوں<br />
بھی کہ جسکتہے ک س کچھ بطن میں طے پتہے ی جو<br />
کچھ داخل میں محسوس کرت ہے خرج میں بھی ویس ہی دیکھت<br />
ہے ۔ گال محض ایک شے ہے۔ داخل نے اسے اس کے داخی<br />
اور خرجی حوالوں کے ستھ محسوس کی دیکھ اور پرکھ ۔<br />
اسے ان گنت کئنتوں سے منسک کرکے ن اور مہی عط<br />
کئے ۔ بیرونی تغیرات کی صورت میں جو ا ور جیس محسوس<br />
کی، اسی کے مطب تشریح و تبیر کی ۔ تہ بقول ڈاکٹر گوپی<br />
:چند نرنگ<br />
قرات )محسوس کرن ، دیکھن اور پرکھن( اور تعل تہذی ’’<br />
کے اندر اور تریخ کے محور پر ہے۔ینی منی بدلتے رہتے ہیں<br />
اور کوئی قرات ی تشریح آخری وقت آخری نہیں ہے‘‘ ۔)<br />
)<br />
آخری تشریح اس لئے آخری نہیں ک مختف عوامل کے تحت<br />
اندر کے موس بدلتے رہتے ہیں ۔داخل کسی ثقفتی سٹ کو<br />
الینی کہ کر نظر انداز نہیں کرت۔<br />
لظ ج ایک جگ اور ایک وقت کے چنگل سے آزادی حصل<br />
کر تہے توثقفتی تبدیی کے بعث پہے منی رد ہوجتے ہیں
433<br />
۔اگرچ ان لمحوں تک پہے منی پہے کر ے میں گردش کر<br />
رہے ہوتے ہیں ی پھر تغیرات کے زیر اثر یکسی نئی تشریح کے<br />
حوال سے پہے مہی کو رد کر دی گی ہوتہے۔ نئی اور پرانی<br />
کئنتوں میں ردِّسخت ک عمل ہمیش جری رہتہے ۔ بت یہں پر<br />
ہی ٹھہر نہیں جتی ۔ مکتوبی تبدییں بھی وقوع میں آتی رہتی<br />
ہیں۔ تڑپھ سے تڑپ ، دوان سے دیوان ، کھس سے خص ،<br />
بدشہ سے شہ اور شہ سے شہ مکتوبی<br />
ک عمدہ نمون ہیں ۔ اس الظ کی Deconstruction<br />
ک عمل کبھی بھی ٹھہرا ؤ ک Deconstruction مہومی<br />
شکر نہیں ہوا۔ مثالا جم بو الجت ہے ۔ ’’وہ توبدشہ ہے‘‘ لظ<br />
بدشہ مختف ثقفتی سسٹمز میں مختف مہی رکھتہے۔<br />
مہومی اختالف پہے مہو کو رد کرکے وجود میں آی ہے۔<br />
بربر کی قرات پہے کو یکسر رد کرتی چی جتی ہے۔ اس سے<br />
: نئے مہی پیدا ہوتے جئیں گے۔ مثالا بدشہ<br />
۔ حکمران ، سیسی نظ میں ایک مط النن قوت ، ڈاکٹیٹر<br />
۔ الپرواہ<br />
۔ بے نیز ، اللچ اور طم سے عری<br />
۔ جس کے فیصے ح پر مبنی ن ہوں، جس کے فیصوں میں<br />
توازن ن ہو، بے انصف<br />
۔ پت نہیں کس وقت مہربن ہوجنے کس وقت غص نک
434<br />
۔ مرضی ک ملک ، کسی ک مشہور ہ ن مننے واال ، اپنی<br />
کرنے واال<br />
۷۔ حقدار کو محرو اور غیرحقدار پر نواز شوں کی برش کرنے<br />
واال<br />
۔ ن جنے ک چھین لے ، غض کرنے واال<br />
۔ کن ک کچ ، الئی لگ<br />
۔ بے انتہ اختیر ات ک ملک<br />
۔ ولی لا ، صوفی ، درویش ، پیر ، فقیر ، گرو، را <br />
۔ لا تلیٰ<br />
،حسین ۔ عی <br />
، آق ۔ ملک <br />
۔ بنٹ کرنے واال ، سخی<br />
۔ امیر کبیر، صح ثروت<br />
۷۔ تھنیدار ، چوہدری ، نمبردار ، وڈیرا، کرک ، سنتری، تیز<br />
رفتر ڈرائیور، پہوان ،حج ، فوجی<br />
۔ وقت پر ادائیگی ن کرنے واال<br />
۔ مکرجنے واال
435<br />
۔ وعدہ خالف<br />
۔ بے شر ، ڈھیٹ ، ضدی<br />
۔ نشئی<br />
۔ بے وقوف ، احم <br />
۔ غض کرنے واال<br />
لظ بدشہ کی نمکمل تہی پیش کی گئی ہے۔ ان مہی کلغت<br />
کو دہراتے (Sign/Trace) سے کوئی ت نہیں ۔ اس نشن<br />
جئیے ۔ مختف تہذیبی وفکری کر وں سے ت استوار کرتے<br />
جئیے ۔ پہے مہی رد ہوکر نئے منی سمنے آتے جئیں گے<br />
۔ ہر کر ے ک اپن انداز ، اپنی ضرورتیں ، اپنے حالت ، اپن<br />
محول وغیرہ ہوتہے اس لئے سیسی غالمی کی صور ت میں<br />
بھی کسی اور کر ے ک پبند نہیں ہوت ۔ لہذا کہیں او رکسی لمحے<br />
سخت شکنی ک عمل جمود ک شکر نہیں ہوت۔ اس سرے<br />
ممے میں صرف شوری قوتیں متحرک نہیں ہوتیں بک<br />
الشوری قوتیں بھی ک کررہی ہوتی ہیں ۔ تخی اد ک مم<br />
:اس سے بر عکس نہیں ہوت ۔ اس ضمن میں الکں ک کہن ہے<br />
تخی اد کی آمجگہ الشور ہی کو سمجھ جتہے کیونک ’’<br />
اس میں مقصد ، ارادہ ی سختیتی زبن میں تخیقی تحریریں<br />
الز فل (Intransitive Verb)
436<br />
میں لکھی جتی ہیں‘‘<br />
۔ ( <br />
)<br />
سختیت مرکزیت کی قئل نہیں ۔ مرکزیت کی موجودگی میں رد<br />
سخت ک عمل الینی اور سی ال حصل کے سواکچھ نہیں۔ ایسی<br />
صور ت میں لظ ی شے کو پرواز کرنے یمختف حوالوں کے<br />
ذائقے حصل کرنے کے بد مرکزے کی طر ف لوٹ کر اس کے<br />
اصولوں ک بندی بنن پڑتہے۔ لوٹنے ک ی عمل کبھی اس ک<br />
پیچھ نہیں چھوڑت ۔ ایسی صور ت میں نئی تشریحت اور نئے<br />
مہی کی کیونکر توقع کی جسکتی ہے۔ لظ آزاد رہ کر پنپت اور<br />
دریفت کے عمل سے گزرت ہے۔ لظ ’’بدشہ‘‘ محض سیسی<br />
کر ے ک پبند نہیں۔ یہں تک ک سیسی کر ے میں رہ کر بھی<br />
کسی مرکزے کو محور نہیں بنت۔<br />
بڑی عجی اور دلچسپ بت تو ی ہے ک سختیت مصنف کے<br />
اور لظ کے بطن (Poetic) وجود کو نہیں منتی بک شریت<br />
میں چھپی روح کومنتی ہے ۔ اس کے نزدیک تخیقی عمل کے<br />
دروان مصنف مدو ہوجتہے۔ تحریر خو د کولکھ رہی ہوتی<br />
ہے ن ک مصنف لکھ رہ ہوتہے۔ سختیت کے اس کہے کثبوت<br />
خو دتحریر میں موجود ہوتہے۔ شعر، شعری میں بدہ وسغر<br />
کی کہ رہ ہوتہے جبک وہ سرے سے میخوار ہی نہیں ہوت۔<br />
ممکن ہے اس نے شرا کوکبھی دیکھ ہی ن ہو۔ مم بظہر<br />
میخنے سے جڑ گی ہوتہے لیکن بت کمیخنے سے کوئی ت<br />
نہیں ہوت۔ اس سے ی نتیج اخذ کرن غط نہیں ک تحریر کسی
437<br />
بڑے اجتمع میں متحرک ہوتی ہے ی س تحریر کے اندر<br />
:موجود ہوتہے ۔ ڈاکٹر وزیر آغ ک کہنہے<br />
شریت کوڈز اور کنونشنز پر مشتمل ہونے کے بعث پوری ’’<br />
(انسنی ثقفت سے جڑی ہوتی ہے‘‘) <br />
اس کہے کے تنظر میں تشریح کے لئے مصنف / شعر کے<br />
مزاج ،لمح موڈ، محول ، حالت وغیرہ کے حوال سے تشریح<br />
(Sign/Trace) ک ک ہون ممکن نہیں ۔ تحریر ی کسی نشن<br />
کو کسی مرکزیت سے نتھی کرکے مزید اور نئے نتئج حصل<br />
کرن ممکن نہیں اورن ہی تشریح و توضیح ک عمل جری رکھ<br />
جسکتہے۔<br />
لظ بظہر بول رہے ہوتے ہیں۔ اس بولنے کو منن گمراہ کن بت<br />
ہے۔ لظ بولتے ہیں تو پھر تشریح و توضیع کیسی اور کیوں؟<br />
لظ اپنی اصل میں خموش ہوتے ہیں۔ ان کی بربر قرات سے<br />
کثرت منی ک جل بن جتہے۔ قرات انہیں زبن دیتی ہے۔<br />
خموشی ، فکسڈ مہی سے بال تر ہوتی ہے۔ اس ممے پر<br />
غور کرتے وقت اس بت کو مدنظر رکھن پڑے گ ک قری قرات<br />
کے وقت مدو ہوجتہے۔ وہ اجتمعی ثقفت کے روپ میں زندہ<br />
ہوت ہے ییوں کہ لیں ک وہ اجتمعی ثقفت ک بہر وپ<br />
( الشوری سطح پر(اختیر کر چکہوتہے۔<br />
قرات کے دوران ج لظ بولت ہے تو اس کے مہی اس کے
438<br />
لیونگ کچر کے ستھ ہی اجتمدعی کچر کے حوال سے<br />
دریفت ہورہے ہوتے ہیں۔ مصنف جولکھ رہہوت ہے اس ک اس<br />
کی زندگی سے دور ک بھی واسط نہیں ہوت۔ اس طرح قری جو<br />
تہی دریفت کر رہ ہوتہے اور جن کر وں سے مت دریفت کر<br />
رہہوت ہے ان سے وہ کبھی منسک نہیں رہ ہوت ۔ ی بھی<br />
ممکن ہے ک عمی زندگی میں وہ ان ک شدید مخلف رہ ہو ۔ی<br />
ان تجربت سے گزرنے ک اسے کبھی موقع ہی ن مال ہو۔ شہد<br />
بزی ی شہد نوازی سے قری مت ہی ن ہو لیکن اس حوال<br />
سے مہی دریفت کر رہ ہو۔ لظ کی منوی خموشی تہی ک<br />
جوہرنی ہے۔ خموشی ، قری کو پبندیوں سے آزادی دالتی<br />
ہے۔ اگر من لی جئے ک لظ بولت ہے توقری مدو نہیں<br />
ہوتتہ اس کی حیثیت کنویں کے مینڈک سے زیدہ نہیں ہوتی۔<br />
اس حوال سے اجتمعی ثقفت اور اجتمعی شور ک ہر حوال<br />
بے منی ہوجت ہے ۔<br />
سختیت کے برے ی کہن ک اس میں ایک ہی کو بربر دہرای<br />
جتہے، مبنی برح بت نہیں ہے۔ بالشب کسی ایک نشن کی<br />
بربر قرات عمل میں آتی ہے لیکن اس کے موجودہ تشریح کو<br />
مستر دکرکے کچھ نی اور کچھ اور دریفت کی جرہہوتہے ۔<br />
:پروفیسر جمیل آزار ک کہن ہے<br />
کر تہے بطور سمجی تشکیل کی ایک (Effect) اد اثر’’<br />
خود مختر سطح کے‘‘اد حقیقت ک آئین ی اصل کی نقل ی
439<br />
نہیں بک )الگ Secondry Reflection حقیق ت ک مثن ٰی<br />
سے( ایک سمجی قوت ہے جواپنے تینت اور اثرات کے ستھ<br />
اپنی حیثیت رکھتی ہے اور اپنے بل اور اپنی قوت پر قئ<br />
(ہے‘‘۔) <br />
اس حقیقت کے تنظر میں ی کہن ک دہرانے ک عمل فوٹو کپی<br />
سے ممثل ہے درست بت نہیں ۔اس میں جو نہیں ہے ک کھوج<br />
لگی جتہے۔ کسی نشن سے جومدلول اس سے پہے وابست<br />
نہیں ہوت، جوڑ ا جت ہے ۔مزے کی بت ی ہے ک وہ مدلول<br />
پہے سے اس دال میں موجود ہوتہے لیکن دریفت نہیں کی گی<br />
ہوت۔<br />
سختیت سئنسی عمل سے بھی ممثل ہے۔ ی کسی قس کی<br />
پراسرایت اور موارئیت کو نہیں منتی ۔ اس ک رشت ہمیش<br />
حقئ سے جڑ ارہتہے۔ ردِّ سخت کے وقت امکنت ک نت<br />
حقئ سے جڑا رہتہے۔ اس طرح الینیت اور بے منویت اس<br />
کے لغت سے خرج ہو جتے ہیں۔ سپنے بنن ی خیلی تصورات<br />
پیش کرن اس کے دائرے میں نہیں آت۔ ی ہے کو جو پہے نہیں<br />
ک نیحوال (Sign) ہے، سے استوار کرتی ہے۔ کسی نشن<br />
اور نی مہو دریفت کرن اس کی ذم داری میں آتہے۔ ڈاکٹر<br />
:دیویندار سر ک کہن ہے<br />
ہر متن اپنی مخصوص سخت اور شکل میں ہی اپنے منی ’’
440<br />
حصل کرتہے۔ ی سخت دوسری سختوں کے انسالک اور دریت<br />
کے بوجود ج تک اپنی انرادیت اور خصوصیت /شنخت قئ<br />
رکھتی ہے تو اس ک مم اسی سخت کے تحت کرنہی موزوں<br />
ہوگکیونک ایک سخت کی تشکیل )اور التشکیل( کے لئے<br />
جوہنر اور آالت درکر ہوتے ہیں ضروری نہیں ک وہ دوسری<br />
(سخت کے لئے بھی کرآمد ہوں‘‘۔) <br />
نشن کی جو موجودہ شکل ہے ی رہی ہوگی اس کے اندر کو<br />
ٹٹوالجئے گ۔ اسی کے مطب مہی )مدلول( دریفت کئے جئیں<br />
گے۔ نشن نہیں تومدلول کیس؟ پہے نشن پھر مدلول ۔ سرتر<br />
کی وجودیت بھی تو یہی ہے۔ وجود پہے جوہر اس کے بد ۔وہ<br />
جیس بنتہے، ویسہی ہوتہے۔ن اس سے زیدہ ن اس سے ک ۔<br />
وجودسے وابست مہی / نظریت مستر دہوسکتے ہیں ،وجود<br />
نہیں ۔ وہ جیس بنت جئے گویس ہی ہوگ۔<br />
ایمن ک ی زیدہ ہوت رہتہے۔ اسی طرح وجود سے وابست<br />
مہی اور نظریت بھی بدلتے رہتے ہیں۔ گوی وجود ایک خود<br />
مختر اکئی ہے اس کے ستھ منسو حرکت اور فیت بدلتی<br />
رہتی ہے۔ ایک ہی نشن ’’آدمی‘‘ کے ستھ چوکیدار ، کرک ،<br />
تحصیدار ، امیر ،گری ، مقمی ، غری ، فقیر ، بدشہ ، ولی ،<br />
نبی ، دیلو،کنجوس ، رکھواال ، چور ،قتل ،جھوٹ ، راست بز،<br />
شیطن ، نیک ، جہل ،عل وغیرہ ہزار وں منی و مثبت مدلول<br />
وابست ہوتے ہیں ۔نشن نے خود کو جیس بنی ہوتہے وہ ویس
441<br />
ہی توہوت ہے ۔ قرات کے دوران قری مدو ہوکر بطور نشن<br />
متحرک ہوتہے۔ وہ جیس خود کو بنتہے ویسہی بنت چال<br />
جتہے۔<br />
ج حرف کر نے اڑن کھٹولے ک تصویر پیش کی تو بظہر بے<br />
منویت اور الیینت سے منسک تھ لیکن پس سخت نشن<br />
’’اڑان‘‘ موجود تھ۔ نشن اڑان کبھی بے منویت اور مدومی<br />
سے دوچر نہیں ہوا۔ دیکھن ی ہے ک ’’اڑن کھٹولے‘‘ک نظری<br />
دیتے وقت حرف کر ’’تھ‘‘ ی مدو ہوچکتھ۔ پہی صورت میں<br />
)تھ( اڑن کھٹولے کتصور وضع ن ہوتجو اس کے مشہدے<br />
میں نہیں تھ کیوں اورکیسے وجود حصل کرسکتتھ ۔ وہ<br />
)مصنف( نہیں تھ لیکن تصوراڑان تھ ۔ تصور نے وجود میں<br />
آنے کے لئے مصنف کو بطور آل کر استمل کی۔ ی بھی ک<br />
سوچ اڑن کھٹولے کے مٹیریل ،خال اور کئی اس سے متق<br />
حوالوں سے جڑ گی تھ ۔ پس شور اور نگ سیمن موجو دتھ۔<br />
مم ذراآگے بڑھ توپہی تشریح رد ہوگئی ۔ نشن ’’اڑان‘‘ہی<br />
کے اندر سے منی ’’ہوائی جہز برآمدہ ہوئے ی کوئی آخری<br />
تشریح نہیں ہے اور ن ہی آخری مکتوبی تبدیی ہے۔ ’’اڑان<br />
‘‘کی اس کے بد بھی قرات ہوتی رہے گی اور اس کے مدلول<br />
(Deconstruction) بدلتے رہیں گے کیونک ردسخت<br />
کعمل ہمیش جری رہتہے۔ تہی وتشریح کسر مورائیت سے<br />
بال تر رہتہے۔ اس ک حقیقی اور واقی سے رشت استوار<br />
‘‘
442<br />
رہتہے۔<br />
سختیت اگر مورائیت پر استوار ہوتی تو ک کی مدو ہوکر<br />
نئی منویت سے استوار ہوچکی ہے ۔ نشن ’’سختیت‘‘ بطور<br />
وجود موجود ہے لیکن اس سے وابسط مہی بدل رہے ہیں<br />
اور بدلتے رہیں گے۔ آنکھیں بندکرنے سے بی نہیں ہوتی اس<br />
میں غط کیہے۔ بند آنکھوں کے حوال سے سختیت کہتی ہے<br />
بی نہیں ہے۔ کھی آنکھوں کی صورت میں بی ہے اور یہی<br />
سچئی ہے ۔ ی مہی دیگر کر وں)بند ، کھی( سے رشت استوار<br />
ہونے کے سب وضع ہوتے ہیں ۔بصورت دیگر آنکھیں محض<br />
بینئی ک آل رہے گ۔ نصرعبس نیر نے بڑی خوبصورت بت<br />
:کہی ہے<br />
سختیت دراصل سخت کے عق میں موجود رشتوں کے اس ’’<br />
نظ کی بصیرت ہے جسے ع وفکر کی متنوع<br />
جہتوں نے مس کی )ہوت( ہے‘‘<br />
) ۔)<br />
نصر عبس نیر نے مو مگر عد وجود کو کسی نشن کے<br />
حوال سے وجود دینے کو سختیت سے پیوست کیہے۔ انہوں<br />
نے وجود )نشن( کی حقیقت کی واضح الظ میں تصدی کی ہے<br />
جوسخت کو اہ قرار دینے کے مترادف ہے۔<br />
سچئی کوئی خودسر ، خود کراورخود کیل اکئی نہیں ہے جو<br />
اس ک زندگی کے دوسرے حوالوں سے رشت ہی ن ہو۔ آنکھیں
443<br />
بندکرن زندگی کایک حوال ضرور ہے ۔ اس ک سے پہے<br />
ک لکھنو ،عمی نمون ہے جونوا شجع الدول کی شکست ک<br />
تھ ۔ سختیت صرف آنکھیں بند کرنے کے (Cause) نتیج<br />
عمل سے رشت کیوں خت کرے۔ اس نے بال امتیز )منی اور<br />
مثبت( پوری دینت اور رواداری سے تقت کو وست دینہے۔<br />
یہں ہیگل کے ضدین کے فسے کو بطور مثل لی جسکتہے۔<br />
ہے۔ (Idenity) ہے،نہیں ہے اور نہیں ہے ، ہے کی شنخت<br />
:اس ضمن میں ڈاکٹر فہی اعظمی ک کہنہے<br />
کسی چیز کوجننے کمط ی ہوا ک ہ اسے لسنی نظ کے ’’<br />
تحت ایک ن دیتے ہیں ی پہے سے دئیے ہوئے ن سے اسے<br />
منسک کرتے ہیں۔ ایسکرتے وقت ہمرے تصور میں صرف اس<br />
چیز کی شکل نہیں ہوتی بک وہ تم چیزیں ہوتی ہیں جس سے<br />
(ی چیز مختف ہوتی ہے‘‘۔) <br />
اس نظریے کے تنظر میں ہے ، نہیں ہے، دونوں متوازی رواں<br />
دواں ہیں ۔دونوں کے جو میں التداد مہی چل رہے ہیں ۔ ی<br />
بھی ک ان کے اندر ابھی التداد مہی کسمندر ٹھٹھیں مررہ<br />
ہے۔ بند، کھی اور بی تو محض ڈسکورڈ کر ے ہیں۔<br />
مصنف بیک وقت مصنف ، قری ، شرح ،مہر لسنیت اور ن<br />
جنے کی کچھ ہوتہے ۔ لکھتے وقت وہ فنی تقضے پورے کر<br />
رہہوتہے۔ ستھ میں موجو دکو رد کرکے کچھ نی دے
444<br />
رہہوتہے۔ ی عمل اگی اور نئی قرات کے بغیر ممکن نہیں ہوت۔<br />
اس حوال سے ہی وہ مختف شنختی حوالوں ک حمل ہوتہے۔<br />
وہ لظ کی منوی اور تشریحی تریخ سے آگہی کے سب<br />
مختف نموں سے پکر اجتہے ۔تہ اس ضمن میں اس حقیقت<br />
کو پس پشت نہیں ڈاالجسکت ک اگر وہ مخصوص سے منسک<br />
رہے گ یپھر کسی مرکزے کی پبند ی کرے گ توپہے کو رد<br />
کرکے کچھ نی پیش نہیں کرسکے گ۔ لکھتے ی تشریح کرتے<br />
وقت اس ک سوچ مختف لسنی وتہذیبی کر وں میں متحرک ہوگ۔<br />
لظ اسی تنظر میں تحریر ک روپ اختیر کرتے ہیں ۔کسی نشن<br />
کے جن میں بھی یہی عمل کرف رم ہوتہے۔<br />
کسی تشریح ،توضیح ، تہی اور موقف کو رد کرنے کے ضمن<br />
:میں ڈاکٹر فہی اعظمی ک ی بین خصوصی توج چہتہے<br />
ج کوئی شخص کال کرنے کے بد اپنے موقف سے مطمن ’’<br />
ہوجتہے تووہ صرف گمراہ نہیں بک غطی پر ہوتہے ہر وہ<br />
بت جوکہنے والے کوغیر منوس نہیں مو ہوتی ی جس میں<br />
تبدیی النے کی خواہش پید انہیں ہوتی ،غط ہے‘‘۔ ایسی سچئی<br />
جس میں زبن کے تضدات کے امکنت کو خت کرن مقصود<br />
(ہوتہے، فوراا جھوٹ بن جتی ہے‘‘۔) <br />
ویکو نے ۷<br />
(Poetic Wisdom)<br />
میں شری ذہنت / دانش
445<br />
ک تصور پیش کی تھ ۔ سختیت ک سر ا فس اسی اصطالح پرا<br />
نحصر کرتہے۔ مصنف قری ی ان سے منسو رشتوں کے<br />
ک عمل (Deconstruction) انکر کے بغیر رد سخت<br />
الینی اور بے منی ٹھہرتہے۔ ا س مق پر لسنی وسمجی، ان<br />
(Poetic گنت رشتے متحرک ہوتے ہیں۔شری ذہنت / دانش<br />
کو جن امیر کے کہے سے پیوست کریں ، کہے<br />
کو دیکھیں کہنے والے کومت دیکھیں ،ی مصنف کی مو ت ک<br />
کھال اعالن ہے اور کہے کی تہی کے لئے ’’کہے کے‘‘ اندر<br />
کے ثقفتی سسٹ کی طرف توج دینے کی ضرورت کو اہ قرار<br />
دی گیہے۔<br />
Wisdom)<br />
اگے صحت میں غل کے کچھ الظ کے ن صر ف لغوی<br />
مہی درج کئے گئے ہیں بک ان سے مت مختف کر وں میں<br />
مستمل مہی جمع کرنے کی نتم سی سی کی گئی ہے۔ اس<br />
کوشش کے دروان بض امکنی مہی بھی اندراج میں آگئے<br />
ہیں ی مہی حرف آخر ک قطا درج نہیں رکھتے ۔ ان کے ر د<br />
ہونے کے امکنت بہر طور موجود ہیں اور موجو درہیں گے ۔<br />
ان مہی کے حوال سے ی پھر بہت سے نمو اور ان<br />
ڈسکورڈکر وں اور بض زمنی ومکنی تغیرات کے حوال سے<br />
ی مہی بہر طور رد ہوکر نئی تشریحت سمنے التے رہیں گے۔<br />
چو جو بھی سہی ، موجودہ صورتحل برقرار رہنے کی صورت<br />
میں فکر غل کے کچھ تو پوشید ہ اور گ گشت گوشے سمنے
446<br />
آسکیں گے ۔ پیش کئے گئے مہی ، کسی حد تک سہی قری<br />
کے سوچ کو ضرور متحرک کریں گے۔ان کی مدد اور ان کے<br />
بڑھنے کی پوزیشن (Post)کسی حوال سے فکر مزید آگے<br />
میں توہوگی ۔ ی بھی ک ان کوکسی نئی فکرکے تحت قری ر د<br />
تو کرسکے گ۔ بہرطور ی مہی لظ کے بطنی ثقفتی نظ کو<br />
سمجھنے میں مون ثبت ہوسکیں گے۔<br />
سختیت کے مکرین ٹی ٹوڈوروز،دریدہ ، روالں برتھ، جولی<br />
کرسنوا، سوسےئر ، شولز، جیکس الکں ، جونتھن ، سٹیے<br />
فش ، فریڈرک چمبرسن ، گولڈ مین وغیرہ ، سختیتی فکر پر<br />
ک کرنے والوں میں اپن منر د ن رکھتے ہیں ۔<br />
ڈاکٹر محمد عی صدیقی نے ۷ میں جبک ڈاکٹر سی<br />
میں سختیت ک ترفی مطل پیش کی ۔ ۷۷<br />
میں<br />
اخترنے ۷<br />
ڈاکٹر برمیٹکف )امریکن( نے<br />
Reflection on Iqbal's mosque<br />
اور ۷<br />
میں لنڈا ونٹنک )امریکن ختون( نے انور سجد کے<br />
افسنے ’’خوشیوں کب ‘‘ ک سختیتی مطل پیش کیہے۔<br />
میں ڈاکٹر محمد امین نے مقصود حسنی کے مقل<br />
’’بھے شہ کی شعری ک لسنی مطل ‘‘) مشمول کت<br />
اردو شر ، فکری ولسنی روئیے ‘‘مقل نمبر( کو اردو میں<br />
’’<br />
۷
447<br />
سختیت پر پہی کت قرار دی ک جس میں کسی شعر ک<br />
:بقعدہ سختیتی مطل کی گیہے<br />
سختیت پر شئع ہونے والی قبل ذکر کتبیں۔<br />
۔ تخیقی عمل ازڈاکٹر وزیر آغ ۷ ء<br />
۔ تنقید اور جدید تنقید از ڈاکٹر وزیر آغ ء<br />
۔ دستک اس دروازے پراز ڈاکٹر وزیر آغ ء<br />
۔ سختیت پس سختیت اور مشرقی شعری از ڈاکٹر گوپی چند<br />
نرنگ ء<br />
ابن فرید، بقر مہدی ، ابوذر عثمنی ، ابوالکال قسمی ،جمیل<br />
آزار ، احمد سہیل ، جمیل عی بدایونی ، ڈاکٹر دیو یند راسر، ر<br />
نواز مئل ، ریض احمد ، ڈاکٹر شکیل الرحمن،شمی حنی ، قمر<br />
جمیل ، ڈاکٹر عمر سجد، عمر عبدلا ، ڈاکٹر فہی اعظمی ،<br />
ڈاکٹر محمدامین ، ڈاکٹر منظر ، عش ہر گنوی ، مقصود حسنی<br />
، نصر عبس نیر ، وارث عوی وغیرہ نے اردو میں سختیت<br />
پر مقالت تحریر کئے۔<br />
مہنم ’’سخن ور‘‘کراچی ، دریفت، بزیفت )الہور(، ’’اورا<br />
‘‘سرگودھ، مہنم ’’فنون ‘‘الہو ر، مہنم ’’عالمت<br />
مہنم ’’صریر ‘‘کراچی وغیرہ میں سختیتی فکر پر مقالت<br />
شئع ہوئے ۔ مہنم ’’صریر‘‘ کراچی نے سختیتی فکر سے<br />
‘‘الہور ،
448<br />
مت فکر انگیز مراسے بھی شئع کئے۔<br />
آبگین: شیش ، کنچ ، بور، آئین ، المس ، انگوری شرا<br />
۷ ()<br />
(دل)(شیشے ک پیل )( شیشے کی صراحی ( <br />
(ٍ گین کو آبگین ک اختصر بھی کہ جتہے ( <br />
گین کو ظر ف اور آ کوسیل شے مراد لیں توظرف میں ڈالی<br />
ہوئی کوئی بھی سیل شے منی لے جسکتے ۔<br />
ین بطور الحص استمل ہوتہے۔ مثالا<br />
خگین : خگ )انڈا(+ ین : انڈے سے بن ہوا سلن وغیرہ<br />
خزین : خز )ریش ک کچدھگ (+ ین :خزان، مخزن جسے<br />
استمل کی صورت نہیں می ہوتی<br />
دیرین: دیر )عرص ، مدت(+ ین :قدی ، پران<br />
سین : سف+ ین :نؤ ،کشتی ،بیڑا، جہز بحری<br />
شبین : ش )رات(+ ین :رات ک، بسی<br />
ہر چیزکی ایک حد مقرر ہے ۔ اس سے تجوزنہیں کیج سکت۔<br />
اس کے خالف کرن بھی ممکن نہیں ہوتمثالا<br />
الف : کوکے ظرف میں ڈیڑھ کو نہیں ڈاال جسکت۔ آدھ کو
449<br />
ضئع ہوجئے گ۔<br />
میں ابت کرسکتہو، برداشت ن کے برتن میں جو حدت کنچ :<br />
:پنی ی کوئی گر سیل شے ڈالنے سے<br />
گ ۔ برتن ٹوٹ جئے <br />
۔ ڈالی گئی شے بھی گر جئے گی<br />
ج: مقررہ برتن میں شے ڈالنے سے قبل استمل ہوتی ہے۔مٹی<br />
کے تیل کے برتن میں دودھ نہیں<br />
ڈاال جسکت<br />
د: پہے یخ پھر گر سیل شے ڈالنے سے برتن ٹوٹ جتہے<br />
قنون قدرت ہے ک کسی پر اس کی برداشت )مقررہ استداد(<br />
سے زیدہ بوجھ نہیں ڈاال جت۔ طور پر تجی کہے سے ہوئی،<br />
جس کے نتیج میں نقصن ہوا۔ غل نے اس بت ک یوں اظہ<br />
رکیہے۔ <br />
گرنی تھی ہ پ بر تجی ن طور پر دیتے ہیں بدہ ظرف قدح<br />
خوار دیکھ کر<br />
ایسی ہی صورت ک اظہر غل کے اس شرمیں متہے۔ <br />
ہتھ دھو دل سے ، یہی گرمی گراندیش میں ہے آبگین ، تندہی<br />
صہب سے پگھالجئے ہے
450<br />
ظرف میں اتنی برداشت نہیں ک وہ صہب کی تندی سہ پئے ،<br />
آبگین کے مہی دریفت کرتے جئیں اوراس کے لئے پہے<br />
:مہی کو رد کرتے جئیں توصورتحل کچھ یوں ہوگی<br />
ظرف ، برتن ، مے ڈالنے واال پیل ، سیل مدہ ڈالنے واال برتن<br />
، گنج بھرا<br />
قوت ، طقت، شکتی ، توانئی ، ت<br />
ہمت ، جرات ] جن کی )برادشت ، سہن اور جذ کی ) مخصوص<br />
]حدود ہیں<br />
نپیداری کی عالمت<br />
آتم، بطن ،ضمیر ، دل،روح<br />
مے عش کی عالمت<br />
پنی کی وہ تھیی جس میں بچ ہوتہے۔ دردوں کی شدت سے<br />
پھٹ جتی ہے اور بچ ڈیور ہوجتہے<br />
ایٹ ب ، کرتوس ، بندو کی گولی وغیرہ ، آتشیں گول جس<br />
کے فتیے کو آگ دکھدی گئی ہو<br />
جس میں خیل ، سوچ ، فکر سمئی ہوئی ہو۔ دم<br />
بیک بکس، سی ایل آئی ، سی ڈی، آڈیوکیسٹ ، ویڈیوکیسٹ ،<br />
فوپی ، توا جس میں گنے وغیرہ محوظ ہوتے ہیں
451<br />
آتش فشں پہڑ<br />
دری، سمندر<br />
رحمت ، احسن<br />
درگزر، برداشت ، صبر<br />
بند سیپ<br />
(آگ پر رکھ پنی )جوایک حدتک آگ کی حدت برداشت کرتہے<br />
سمجھ بوجھ<br />
:آدمی<br />
آدمی کے خمیر میں متضد عنصر پئے جتے ہیں اس لئے<br />
اچھے اور برے دونوں طرح کے کموں کی توقع اس سے کی<br />
جتی ہے۔ اس تنظر میں اس نشن کے مہی دریفت کرنہوں<br />
گے۔ مثالا<br />
چور، بدمش ، ٹھگ<br />
عش ، یر<br />
دکندار<br />
مالز پی ش ، مزدر ، جوموضے پر ک کرتہو
452<br />
کمی کمین ، فقیر ، بے کس، الچر، مجبور ، حجت مند<br />
عدل ، بے انصف<br />
نوکر، آق، بدشہ ، غال ، خد ، مخدو ، صح ، مصح<br />
،حک، محکو<br />
کنجر ، بھنڈ ، نچ، گئیک ، بے غیر ت ،غیرت مند<br />
امیر،گری<br />
مقمی ، غری<br />
شرابی<br />
عبد<br />
، زاہد ، شیخ ، صلح، پیر ، فقیر، ولی ، درویش، مولوی<br />
بزدل ، بہدر، جنگجو<br />
عل ،فضل ، جہل<br />
سئنس دان ، حکی ، ڈاکٹر ، پروفیسر ، م ،مت<br />
نکم، الپرواہ ، سست ، غفل ،چوکن<br />
کال ، گورا، عربی، عجمی<br />
رحمدل ، ظل ،ضدی ، شی ، بے رح<br />
اپن، پرای ، مشرقی ، مغربی
453<br />
مصور ، شعر ، ادی<br />
بخبر، بے خبر<br />
ہمسی ، ستھی ، دوست ، دشمن<br />
اس نشن پر سے بے خبری کے پردے اترتے جئیے مہی ک<br />
ایک جنگل نظر آئے گ جو مختف کئنتوں اور کر وں سے<br />
منسک ہوگ۔<br />
آرزو: بجے میں کتنی آوازیں اورکتنی سریں ہوتی ہیں ۔ ٹھیک<br />
سے کوئی جن نہیں سکت۔ بجے کو ذرا ارتش دیں، آوازوں ک<br />
سس شروع ہوجتہے۔بجے کو جس انداز ، جس مقصد ، جس<br />
طور اور جس حوال سے چالئیں ، آوازیں دے گ۔لظ بھی بجے<br />
کی مثل ہوتے ہیں ۔بجے کی طرح اس کے اندر بے شمر مہی<br />
ہوتے ہیں ۔ ان ت در ت منوں کے جنگل میں اس دال کے مت<br />
:حقیقی مہو پنہں ہوت ہے۔ فریڈرک چیمبر سن ک کہن ہے<br />
ہیں جبک Signs افراد ی اشیء کو دئیے گئے ن محض ’’<br />
ان کے جومیں منی کی ت درت کییت متی ہیں اور ج ہ<br />
تم منی کتجزی کرتے ہیں ۔تو بآلخر حقیقی )( منی تک<br />
رسئی حصل کرلیتے ہیں<br />
’’ (Trace) نشن<br />
‘‘۔ ( <br />
)<br />
‘‘<br />
آرزو ک ت انسن کے اندرسے ہے بک<br />
دورتک لظ کی بطنی ثقفت کو ٹٹولن پڑے گ۔انسن ک اندر
454<br />
)بطن (بہت سے خرجی و داخی کر وں سے پیوست ہوت ہے ۔<br />
ی منی ومثبت ، دونوں حلتوں میں متوازی متحرک ہیں ۔ جہں<br />
لظ کی بطنی ثقفت اور لظ سے مت درکر کر ہ متوازن ہوں<br />
گے، وہی مدلول ک مسکن کہ جئے گ۔ تہ وہ آخری مہو<br />
:نہیں ہوگ۔ شولز کہتہے<br />
ہ کوئی بھی منی متن سے اخذ نہیں کرسکتے لیکن ان تم ’’ <br />
منی ک احط کرسکتے ہیں۔منیتی کوڈ کے مطب<br />
(متن سے منی منسک کئے جسکتے ہیں‘‘۔) <br />
:مروجت بال کے تنظر میں چند مہی مالحظ ہوں<br />
(خواہش ، تمن، چہ ، مراد، مقصد ، مط) <br />
ط، حجت ، ضرورت )جس، روح( ،منگ<br />
ابل<br />
مراجت کی خواہش<br />
خودفریبی<br />
چہت، محبت ک جذب<br />
بطنی سپنے ، خوا<br />
حصول، )کسی شے( کی تمن
455<br />
ایک یکئی منی و مثبت لظوں کے گرد سوچ کی حرکت<br />
پلینے )کسی شخص کو( کی خواہش<br />
انتقمی جذب، حسد، رشک<br />
شہوت ، ہ بستری کی تمن<br />
ویس ہی حصل کرنے/ مل جنے کی خواہش<br />
قرض سے مکتی کخوا ، حصول دولت کی تمن<br />
سرخروہونے ک سپن ، آزادی کی چہت<br />
(آزمئش : جنچ پڑتل ، امتحن ، تجرب (<br />
تکیف ، دکھ، پریشنی ،رنج ، براوقت<br />
تذبذ<br />
پرکھ ، ذہنی وفکری وست کی پرکھ ،کھٹلی ، کسوٹی ، کھوٹ<br />
کھراالگ کرن،مو کرن، جنن<br />
مشکل وقت ،بوجھ ، دبؤ<br />
میر دریفت کرنے ک ذری ، صبر کی حددریفت کرنے ک<br />
طریق ،کسی کے مت ی مو کرن ک وقت پڑے پر<br />
ک آتہے ینہیں<br />
دوا وغیرہ کی ک رگزاری مو کر ن
456<br />
کسی تبدیی کی صورت میں کی حلت ہوگی<br />
مو کرن (Efficassy) اثر<br />
گربت میں کون ستھ دیت ہے، دریفت کرن<br />
موقع سے نجئز فئدہ اٹھ ت ہے ی نہیں، مو کرن<br />
پہے مہی رد کرتے جئیے اس نشن کے نئے مہی دریفت<br />
ہوتے جئیں گے ۔ی نشن بہت سے کر وں سے جڑا ہوا<br />
ہے۔بنیدی طور پر ی دریفت کے عمل سے وابست ہے۔تجرہ گہ<br />
سے جڑاہواہے۔منی اور مثبت دونوں طرح کے مدلول اس سے<br />
وابست ہیں۔ اطراف کو کسی موڑپر نظر انداز نہیں کرت ۔<br />
(آغوش : گود ، بغل، کنر) ۷<br />
پنہ گہ ،کسی کزیردست ٹھکن،جہں سکون میسر آ ت ہو<br />
شہ ، ہ شیری ، سہر ا ، کسی کی زبن بولن<br />
دامن ، درمین<br />
پہڑک دامن<br />
جس میں س کچھ )منی و مثبت (سم سکتہو<br />
جہں سے مونت میسر آتی ہو<br />
ستھ ، ہمراہ ، نزدیک ، قری ، پس ہی
457<br />
ڈیرہ ، بڑے آدمی کی اقمت گہ<br />
والدین<br />
مرور کو جہں پنہ متی ہو<br />
حواالت ،<br />
جیل )آزادی کی صورت میں انتق ک شک ر ہونے ک<br />
(خدش/ امکن ہو<br />
عدالت ، قنون<br />
وائٹ ہوس ، امریکی صدر اور ان سے قربت رکھنے والے<br />
جی ایچ کیو،پی ای اور سی ای کے ہوسز اور رہئش گہیں ،<br />
حکومتی باختیر عہدے داروں کے دفتر اورگھر ، وزراکے<br />
دفتر اور گھر ، فوجی جرنیوں ، افسروں ، حکومتی عہدید<br />
اروں اور وزرا کے چیے چمٹوں ک دست شقت<br />
مذاہ<br />
آگ: آگ سے پنچ عنصر وابست ہیں<br />
۔جالن ۔راکھ کرن ۔مدومی ۔تبدیی ہیت ۔آالئشوں سے<br />
پک کرن<br />
ان عنصر کے حوال سے اس نشن کے مہی سمنے آتے ہیں۔<br />
:ان مہی کی بھی دو صو رتیں رہتی ہیں
458<br />
الف۔ پہے مہی رد ہوکر نئے مہی دریفت کئے گئے ہیں<br />
۔ پہے مہی کے حوال سے نئے مہی تالش کئے گئے ہیں<br />
بض مہی وحدت سے اکئی کی طرف اور کچھ اکئی سے<br />
وحدت کی طرف بڑھتے ہیں ۔ ی مہی مختف کر وں اور<br />
کئنتوں کی عدات اور اطوار اپنے دامن میں سمیٹے نظر آتے<br />
:ہیں ۔ بطور نمون چند مثلیں مالحظ ہوں<br />
آتش، جن ، ت ، گرمی ، شو ی جذب ، پری ، محبت ، دشمنی<br />
، شہوت ، آتشک ،پیس ، دھن ، شو، اشتی ، آفت ،<br />
مصیبت ، خگی ،کھولتہوا، گر ، جتہوا، مزا حا گر ، سرخ ،<br />
دہکتہواانگرا ، نہیت گ ر ، تیز مزاج ، نہیت گراں ، چٹرا<br />
(ہوا، حسد، عدوات) <br />
(آتش عش (<br />
غیض وغض ، غص ، مزاج کی تخی ، برہمی ،موڈ کی خرابی<br />
لڑائی جھگڑا ، فسد، قتل وغرت<br />
جبرو استبداد ،حقو ک غص ہون / کرن ، مشرتی اقدار کی<br />
پملی<br />
نپسندیدہ )مزاج ، طبیت، عدت ، ضرورت( توقع کے برعکس<br />
فل کے خالف ردعمل، بیمری ، زحمت ، عرض ،
459<br />
مذوری وغیرہ کے بعث جو تکیف در پیش ہو<br />
اختالف<br />
نپسندیدہ فل ی کر گزاری کے خالف ابھرنے واال احسس<br />
پریشنی ، چنت ، دکھ، رنج ، ال<br />
خدش، خوف ، ڈر<br />
قہر ، غض<br />
سزش، شرینتر ، فتن ، بیر<br />
بھوک ، پیس<br />
خودغرضی ، مد<br />
غرض ، حجت ، ضرورت<br />
بھیک ک نوال<br />
خرابی پیداکرن / ہون<br />
افواہ<br />
مہنگئی ، بھؤ بڑھن ، اشیء کی قت / بہتت ، قوت خرید گرن<br />
شہرت کی بھوک<br />
بغوت ، انقال
460<br />
رز حالل ، حرا کی کمئی<br />
وہ تقریرجو جوش پید اکر ے اورہچل مچدے<br />
چغی ، مخبری<br />
غیر عور ت، غیر عورت پر نظر بد ڈالن<br />
اشتل دین<br />
نظر بد، نظر لگن<br />
تخ گتگو ، تخ کالمی ، کڑوی بت ، طنزی اسو تک ،<br />
نوکدار گتگو<br />
ایسے منظر ی گتگو جس سے جذبت بھڑک اٹھیں<br />
انتق ، بدل ، بھون<br />
(جوابی حم ( جس میں شدت ہو<br />
بہمی چپقس<br />
اوقت سے بہر نکن ، حد میں ن رہن ، ضرورت سے زیدہ<br />
خرچ ، جی کو مد نظر ن رکھ کر خرچ کرن<br />
آلء قتل<br />
دومخلف صنف کے جسموں کی انتہئی قربت<br />
شک ، شب
461<br />
ٍ ڈی میرٹ<br />
طوفن ، سیال<br />
اعمل بد، برے کر<br />
بے صبری ، بے چینی ، بے سکونی ، بے قراری<br />
بے زاری ، نرت ، حقرت ، کراہت<br />
سمن تتی ش<br />
نز ،نخرے ، ادائیں ، آنکھوں کے اشرے ، صنف نزک کے وہ<br />
پوز جو جذبت کو بھڑکئیں<br />
بھڑکیال لبس<br />
خود فراموشی<br />
وہ عنصر جس کسے گرد ست پھیر ے مکمل کرکے ازواجی<br />
رشت طے پت ہو<br />
بے عزتی<br />
بنی بنئی بگڑن<br />
ہٹ ، ضد ، اڑیل پن<br />
شرا وغیرہ کی تیزی ، توار وغیرہ کی دھ ر کی چمک اور کٹ<br />
ہوس ، اللچ ، طمع
462<br />
آالئشوں سے پک کرنے واال عنصر ، کندن بننے واال<br />
جو ہیت تبدیل کردے<br />
عش ، جنون ، سودا<br />
طوائف کدہ، طوائف کدے جنے کی عت<br />
کوچ ء جنں<br />
مصبیت ، بال<br />
زنداں ، قید وبند ، گرفتری<br />
ذہنی اذیت<br />
خوف خدا<br />
سچئی ک راست ، جبر اور ظل حک کے سمنے کم ء ح<br />
کہن<br />
اسمگنگ ، بیک مرکیٹنگ<br />
عیش وعشرت<br />
نش آور اشیء<br />
گھر داری ، ممالت حیت<br />
کپتی ر ن
463<br />
کروبر میں گھٹ،نقصن ، زیں<br />
برا بھال کہن ، طنے منے<br />
رز چھین لین ، قرض ، بنی ، پرائیویٹئزیشن<br />
عرضی عہدہ من<br />
طقت ، اقتدار )ح سن ، اقتدار ، طقت وغیرہ ک ) نش<br />
ط بڑھن ، مزید کی خواہش پید اہون<br />
بے رحمی ، بے دردی<br />
بے روزگری<br />
بظہر خوشمد مگر دل میں نرت<br />
بر ے حالت میں گزری ہوئی زندگی<br />
نالئ اوالد ک دکھ<br />
طال ، بیوگی<br />
کسی اپنے کی موت ، اپنے کی موت ک صدم<br />
کھوجنے ی ہتھ سے<br />
نکل جنے کغ<br />
ہجر ، فرا ، مل کر بچھڑن ، انتظر، آزمئش<br />
وصل ، مالقت
464<br />
شیطنی حرکت ، شیطنی ارادے<br />
پہے مہی رد کرتے جئیے نئے کر وں میں نئے منی دریفت<br />
ہوتے جئیں گے<br />
:آوارہ<br />
ی نشن الینیت اور بے منویت سے منسک ہے ۔ اس ک<br />
Point) (Starting )مثبت( حصل صر رہت ہے۔ اس ک آغز<br />
ہمیش مدو رہتہے۔ مختف کروں میں مختف حوالوں سے اس<br />
نشن کی سر وائیول برقرار رہتی ہے ۔ بکھراؤ اور انتشراس کی<br />
فطرت ک حص رہتے ہیں ۔ ان عنصر کے زیر اثر مہی متین<br />
ہوتے رہتے ہیں۔ مثالا<br />
بے ہودہ، پریشن ،خرا ، وخست ، اوبش<br />
، بدچن ، شہدا) <br />
)<br />
بے گھر ، بے ٹھکن ، پٹری وائس ، جپسی<br />
بے مقصد گھومنے پھرنے واال<br />
جو ایک مق پر اقمت اختیر ن کرے ۔بربر کرای ک مکن<br />
بدلنے واال ،ٹپری وانس،ایک جگ پر ن ٹکنے واال ،<br />
سیر سپٹے ک شوقین<br />
کنورا، شدی شدہ لیکن عورتوں سے تقت استوار کرترہت ہو،<br />
ٹھرکی ، جس ک کردار اچھ ن ہو،
465<br />
لڑکیوں کے پیچھے پھرنے واال ، عورتوں ک شوقین ، عش ،<br />
عش طبع<br />
جس ک کوئی کھس سئیں ن ہو<br />
بے کر، نکم، جس کوکوئی ک کج کرنے کی عدت ن ہو<br />
بے روز گر<br />
گشتی ،فحش ، پیش ورعورت ، عورتوں سے دھندا کروانے<br />
والی ، خوند کے عالوہ مردو ں سے ت رکھنے والی<br />
بے ترتی ، بکھر اہوا<br />
ال پروا، جو اپنی سیٹ پر ن مت ہو<br />
بدمش ، غنڈا ، جر پیش ، چو راچک<br />
محور سے دور / بہر ہوجنے واال ، جس ک کوئی مبدا ء ن ہو،<br />
کنٹرول سے بہر ، جو دسترس میں ن رہہو<br />
رات کو بال وج دیر سے<br />
گھر آن<br />
جس کی ضرورت رہتی ہو لیکن دستی ن ہو<br />
جو کنبے کی کلت ن کرے جو کمئے کھ پی جئے<br />
جواری ، شرابی ، زانی<br />
ہمدردیں بدلنے واال ، استوار ن رہتہو ، ن مو ک مکر
466<br />
جئے<br />
جس کے نظر یت تبدیل ہوتے رہتے ہوں<br />
پرٹیں تبدیل کر ت رہتہو، عرف ع میں ’’لوٹ‘‘ کہالت ہے<br />
۔جہں زیدہ چوری کی آفر ہو،ا دھر پھر جنے واال<br />
آئین : بڑا ع اور کثرت سے استمل ہونے واال لظ ہے ۔زیدہ<br />
ترغیر حقیقی منوں میں استمل میں ہوت آی ہے۔ اس کی<br />
)مدی( خوبی ی ہے ک ہرکسی ک ہوجتہے ، استوار نہیں رہت ،<br />
جوسمنے آت ہے اسی ک ہوجتہے ۔ مدی اور غیر مدی کو<br />
ایک نظر سے دیکھت ہے ۔<br />
نظر آئے کے مطب نتیج پیش کرت ہے ۔ چند مہی مالحظ<br />
ہوں<br />
من دیکھنے ک شیش درپن ، حیران ،ششدر ، روشن ، ظہر ،<br />
(صف، اجال ( <br />
(دل ( <br />
عیں اورواضح کرنے واال ، کھولنے واال ، صف صف کہ<br />
دینے واال<br />
ضمیر ، بطن<br />
نقل مطب اصل
467<br />
فوٹو سٹیٹ مشین ، سٹنشل مشین<br />
کربن پیپر<br />
جو عکس کو منکس کرت ہو<br />
آنکھ<br />
ہوبہو ویس ہی )جیسوہ ہے ) پیش کرنے واال<br />
کیمرہ ، فوپی ، ٹی وی ، ڈش ، کیبل<br />
اصل حقیقت کے اظہر کذری<br />
جو اصل ظہر کردیت ہو، بے بک ، نڈر ، کھر ا،سچاور سچ<br />
اثر: اس نشن کے دونوں سرے عمل اور رد عمل سے جڑے<br />
ہوئے ہیں ۔ عمل کسی فرد واحد کی منش اور ضرورت ک غمز<br />
نہیں ہوت کیونک ہر عمل ان گنت کر وں سے وابست ہوتہے۔ یہی<br />
صورتحل ردِّعمل کے ستھ درپیش ہوتی ہے۔ اس بت کی<br />
:سوسئیر کی زبن مینیوں کہ جسکت<br />
دال او رمدلول مل کر ایک نشن بنتے ہیں۔بولے ہوئے الظ ’’<br />
کی روایت لکھے ہوئے لظ سے بہت پہے کی ہے‘‘۔)<br />
)<br />
کرنے کے لئے عمل اور (Decode) نشن ’’اثر‘‘ کو ڈی کوڈ<br />
:ردِّعمل کے متوازی چن ضروری ہے ۔ چند مثلیں مالحظ ہوں
468<br />
سنت نبوی ﷺ، حدیث کی قسموں میں سے ایک قس تثیر ،<br />
(نشن ، زخ ک نشن ، کھنڈر، کھوج ، نتیج ، فئدہ) <br />
:حالت<br />
متوقع ، ہنگمی )زمینی وسمدی ) حوادث، مشی ، سمجی و<br />
مشرتی ، اشیء ، دوا، خوراک، نش آور، مختف<br />
امرج ک پنی ، ، سی تھور، بدل ، برش، زمین ، آسمنی بجی<br />
، بندو ، توار، زرہ، ڈھل ، برود، دھ ت وغیرہ ۔<br />
بول: آواز ، تقریر ، خط ، گتگو)تخ ہو کر شریں( گلیں ،<br />
دعئیں ، بددعئیں، جدو ،منتر ، آسمنی کتبوں<br />
کی تالوت وغیرہ<br />
:جذبے<br />
محبت ، نرت ، حسد، رشک، غ وغص ، خوشی ، غمی ،خدش<br />
، شب ، تذبذ ، حیرانی وغیرہ<br />
موس: بہر، خزا ں، گرم، سرموغیرہ<br />
م وائی قوتیں: جن ، بھوت، پری وغیرہ<br />
کرگزاری : آس ، امید ، توقع ، نتیج ، فئدہ ، نقصن، بے ثمر،<br />
الینی ، یقینی، ادھورا، خوشبو ، بدبو
469<br />
عن صر ارب: ٹھوس ، مئع ، گیس ، پرہ<br />
: ارزاں<br />
(سست، ک قیمت ( <br />
(بے قدر )( قدر وقیمت میں بے حقیقت )۷( بے وزن ( <br />
بالمزاحمت ، بال حیل وحجت ، بال دلیل، کہے بغیر ، اپن موقف<br />
پیش کئے بغیر، محنت زیدہ فئدہ ک ، فئدہ زیدہ محنت ک<br />
فوری ، ک قیمت، بال ضرورت ، بے قیمت<br />
کمین ، گھٹی، کمزور ، بے وقت ، بے حیثیت<br />
غیر مشروط<br />
جو آسنی سے میسرآجئے ، جس کے لئے محنت اور تگ و دو<br />
ن ک رنی پڑے<br />
بدنمی ک بعث ، جس کی وج سے عزت میں کمی واقع ہو<br />
وافر ، کفی ،زیدہ ، جس کی قت ہو<br />
جس کی منگ ن ہو، ط گرن<br />
:استوار<br />
مضبوط<br />
(محک، پئیدار، مستحک (
470<br />
جو الگ ن ہوسکے ، جڑا ہوا، نتھی ،پیوست، الح شدہ ، اٹوٹ<br />
انگ ، جزوالینک ، جومت ہوچکہو<br />
ہمر اہ ، ستھ<br />
مستقل ، رجسٹر ڈ ، تسی شدہ ، مسم ، مستند، کنر<br />
جو الگ ن کی جسکے ، ذاتی شنخت سے محرو ، مرہون منت<br />
نکح ، عقد، منکوح ، شریک حیت ، لنگوٹی<br />
پخت ، اٹل<br />
بقعدہ ، بضبط ، واقی ، بے الگ<br />
پرٹی ممبر، ممبر اسمبی<br />
جس کو چینج ن کی جسکے<br />
سنجھ جو بخوشی ی مجبوراا نبھن پڑے جیسے مکن کی دیوار<br />
جسے دونوں پڑسیوں نے مل کر تمیر کی ہو<br />
جو الگ سے ہوکر بھی جزو الز ہو جسے چھری کدست<br />
:التت<br />
(متوج ہون ، توج ، مہربنی ، رغبت ، خیل، دھین ( <br />
(رح وکر )( نظر عنیت )( لطف وکر (<br />
توج کرن ، رجوع
471<br />
احسن ، نوازش ، مہر بنی ، کر پ ، فضل<br />
دی ، عطن ، عنیت ، نوازن<br />
بندہ نوازی<br />
ت ، واسط<br />
امیر کی گری سے دوستی، مقمی کی غری سے ت داری<br />
مالزمت ، مزدوری وغیرہ مہی کرن<br />
خط مف کرن ، درگذر سے ک لین<br />
رح کھ کر( بالموض دے دین)<br />
محبت ، الت ، چہت<br />
ربط برقرار رکھن<br />
میل جول<br />
نقصن پہنچنے کے بوجو د ت خت ن کرن<br />
کسی کو قس ک فئدہ پہچن<br />
احوال دریفت کرن ، مبرکبد دین ، تزیت کے لئے چل کر آن،<br />
غیر ی کے دکھ سکھ میں خوشدلی سے شرکت کرن<br />
جنزے میں شمل ہون
472<br />
کسی قس ک کوئی بھی ف ئدہ پہچن<br />
ضرورت کے وقت ک آن / ستھ دین<br />
حدسے بہر اور میرٹ سے بال تر ہوکر فئدہ دین / ک کرن<br />
ذم داری لین ، ضمنت دین ، نجت دالن<br />
رہ کرن، رہئی دالن<br />
مف کرن، درگذرسے ک لین<br />
منت ، تون ، امداد<br />
اعتمد کرن، یقین کرن، بھروس کرن<br />
کسی کے لئے سب پید اکرن، وسئل مہی کرن<br />
کسی دوسرے کے لئے تگ ودو کرن<br />
اپن حص کسی کے لئے چھوڑ دین ، اپنحص کسی کو زیدہ<br />
مستح سمجھ کر دے دین ، منے کے لئے آن<br />
نزدیکی ، قربت<br />
بالموض دے دین<br />
دیدار دین<br />
تم ترخوبیوں اورخمیوں کے ستھ اپن لین
473<br />
تم<br />
: انجمن<br />
شرائط اور رول ریگولیشن سے بال تر قرار دین<br />
(مجس ، محل، سبھ، کمیٹی ( <br />
بز،کونسل ، سوسئٹی<br />
ہجو ، اجتمع<br />
اکٹھ ، پنچیت<br />
ستھ، ہمراہ<br />
مشرہ<br />
تصورات ، خیالت<br />
ستروں کجھرمٹ<br />
الظ کمجموع ، لغت<br />
ایک ہی ممے کے مت بے شمر( مشہورے)<br />
بہت سرے م ہمن<br />
بہت سرے( آپشن)<br />
بجمعت نمز، مسجد کمیٹی<br />
جمیت ، امت
474<br />
(ایجد: نئی چیز بنن ، نئی بت پید اکرن، اختراع) <br />
وجود میں الن<br />
جھوٹ ، پس سے بنئی ہوئی بت، گھڑی گئی بت<br />
الزا، تہمت ، بہتن<br />
تدبیر ، حل ، چرہ ، رست نکلن، ترکی<br />
بہتر ا ستداد کے لئے پہے<br />
محبت و چہت میں کہی گئی بتیں<br />
حضر جوابی<br />
ڈائزین ، تمیر ک نی نقش<br />
نئے طور ، نئے انداز، نئے طریقے<br />
بدعت<br />
نیر وی ،نی سیق ، نی چن<br />
سے موجود میں اضف<br />
نی استمل ، نئے منی ، نئے الظ بنن، نی رخ ، نی زاوی ،<br />
نی پہو، نئی تشریح<br />
دریفت<br />
قراردین ، ثبت کرن
475<br />
رائج کو نقصن دہ ثبت کرن<br />
تبدیی الن<br />
: بدہ<br />
شرا، مدھ<br />
(مے ، خمر ( <br />
محبت ، الت ، چہت<br />
مستی ، سرشری ، نش<br />
سکون ، آرا<br />
عنیت ، دی، مہربنی ، عط ، فضل ،رح ، کر<br />
اچھئی ، خوبی<br />
اچھی گتگو ، میٹھے بول<br />
خوشی ، راحت ، مسرت<br />
مں کی دعئیں ،<br />
مں کی محبت ، مں ک پیر<br />
نصحتیں ، ہدایت ، صراط مستقی<br />
مرشد کے من سے نکے کمت<br />
تالوت کال پک
476<br />
محبو کی ادائیں ، نز ونخرا، محبو کی پیری پیری گتگو<br />
جوانی ، شب<br />
کرسی ، اقتدار<br />
فتح ، جیت<br />
شکتی ، طقت ، توانئی، قوت<br />
بھید، راز، سر ، مرفت<br />
شہدت<br />
حس ن<br />
امید، آس<br />
بیٹوں کی مں ہونے کاحسس<br />
مل، دولت ، خزان ، زیور ، مدی اسب<br />
تحظ ک احسس<br />
طقتور ، صح اقتدار، اہل ثروت وغیرہ سے دوستی<br />
اکثریت کی حمیت<br />
نجت ، رہئی ، خالصی ، آزادی<br />
خونی ت داروں کی حمیت ، بہتت
477<br />
یقین ، اعتمد ، اعتبر ، بھروس<br />
ان ،ص ، اجر<br />
(پوزیشن )حصل کرن<br />
میوسی ، بے یقینی ک خت ہون<br />
صحت یبی<br />
سرش<br />
اوالد<br />
سخوت ، دینے کے لئے پس کچھ ہونے ک احسس<br />
نیکی ، بھالئی<br />
بچت<br />
سرداری ، نمبرداری ، چودھراہٹ ، رع ، دبددب<br />
رسئی ، پہنچ ، دسترس<br />
کمنڈ ایند کنڑول<br />
کسی کی منت سمجت پر )بدذات اورکمینے( سردار کو حصل<br />
ہونے واالسکون<br />
برابر میسرآنے ک احسس
478<br />
برش: رحمت ، فضل ، دی، کرپ<br />
نوازشیں، مہربنیں ، عنیت<br />
چرچ، شہرہ<br />
عطئیں ، سخوت<br />
ہر جگ سے آفرمن<br />
توقع سے زیدہ بکری ، بے حدسیل، گہکوں کٹوٹ پڑن<br />
اوال د کی فروانی ، جہں آل اوالد کی کمی<br />
بہت ، بے حد، کفی زیدہ ، وافر ، فروانی<br />
ن ہو<br />
بہت زیدہ رشوت کی دستیبی ، مل حرا میسر آن، رز میں<br />
فراخی<br />
ضرورت سے زیدہ طر ف داری<br />
چمچوں کڑچھوں کی بہتت<br />
بوسے، مسکراہٹیں ، محبو ک حددرج راضی ہون<br />
پے درپے انمت من<br />
مرشد کی خصوصی توج<br />
:ب
479<br />
گزار ،<br />
۷ )<br />
چمن ، پھواڑی ،جہں بہت سے درخت لگئے جئیں، آل<br />
اوالد، بل بچے ، دنی، روض ، گستن (<br />
خواہشیں، امنگیں ، آرزوئیں ، تمنئیں ، احسست ، حسین<br />
جذبے<br />
خندان ، کنب ، قبی<br />
مک ، عالق ، رہئش ، جن بھومی<br />
دل ، دم<br />
جہں خوبصورت جوان عورتیں جمع ہوں ، جہں خوبصورت اور<br />
جوان عورتیں اقمت پذیر ہوں<br />
اشر ، شری مجموع، کیت ، دیوان<br />
روانی طبع، مختف قس کے خیالت کی آمد<br />
نصیحتیں ، اچھی بتیں ، اولیلا کی کہی ہوئی بتیں<br />
قرآن و حدیث<br />
جہں زندگی کی ہر سہولت مہی کر دی گئی ہو<br />
جہں پیر ا ور محبتیں ہوں<br />
خوشیں ،<br />
مسرتیں<br />
حسین وجمیل جگہیں
480<br />
آتش بزی ک سمں<br />
:برا<br />
زن ، ریپ ، زانی ، اپنے مرد کے سوا جس سے جنسی تقت<br />
ہوں<br />
قتل ، ظل ، مجر<br />
چور، یر،ٹھگ، دھوک بز، وعدہ خالف ، جھوٹ، لٹیرا، چھین<br />
لینے واال<br />
بدقمس ، بدمش، اسمگر ، حرا کی کمئی کرنے / کھنے واال<br />
فرٹ کرنے واال ، عش کی راہ میں چھوڑ دینے واال ، فری<br />
کرنے واال<br />
پریشن کرنے واال<br />
آمر، ڈیکٹیٹر ، خودسر<br />
زبردستی قبض کرلینے واال<br />
جوکسی قنون قعدہ کی پرواہ ن کرتہو<br />
جوعورتوں سے پیش کروات ہو، جس نے عورتوں ک اڈا کھول<br />
رکھ ہو<br />
خوند، پتی ، میں ، دیسر
481<br />
گھر خر چ وغیرہ ن دینے واال<br />
بچوں کی اچھی تربیت ن کرنے واال، بچوں کی بری تربیت کرنے<br />
واال<br />
آسمن، فک ، آکش ، چرخ<br />
کسی ممے ی چیز میں سنجھ رکھنے واال<br />
جو جنسی تسکین ن کرسکے، نمرد<br />
بدنم، بدزی ، بدصورت، بدوضع<br />
اچھئی کرنے واال ، برے وقت میں ک آنے واال ، مدد کرنے<br />
واال، عزت کرنے واال<br />
خرا ، بگڑاہوا، خرابی پیداکرنے واال<br />
نشئی<br />
میدان سے بھگ نکنے واال ،بزدل، بھگوڑا<br />
نکم ، کوئی ک دھندان کرنے واال<br />
بھال منس ، شریف<br />
جو آق ک ن پسندیدہ ہو، مغضو<br />
بدتمیز<br />
نفرمن
482<br />
مخبر، غدار، منف، راز کھولنے واال<br />
بے ضمیر ، بک<br />
جنے واال<br />
غری ، کمزور ، الچر، بے بس ، نچر، بے کس ، مجبو ر<br />
الوارث ، تنہ<br />
ادھردے کر واپس منگنے واال<br />
احسن کرکے جتت رہتہو<br />
غیر مہذ ، غیر شئست<br />
بے انصف ، جنبدار<br />
سچ کہ دینے واال ، من پر بت کہ دینے واال<br />
آق ، افسر ، ملک<br />
آق کے غط ک میں ستھ دینے واال ، حکومت کے غط ممالت<br />
کو غط کہنے واال، ہں میں ہں ن مالنے<br />
پٹھو ، چمچ کڑچھ<br />
جھوٹی تحسین ن کرنے واال<br />
جس پر بھروس ن کیجسکت ہو<br />
جس میں کوئی مزا ن ہو، بدذائق
483<br />
بے ترتی ، نظ و ضبط سے تہی<br />
تول میں ہیرا پھیری کرنے واال<br />
سچ ک ستھ ن دینے ، جبر کے سمنے کم ء ح ن کہنے<br />
واال<br />
اللچی ، رشوت خور<br />
محبو ی بیگ کی فرمئش پوری ن کرنے واال<br />
سال، بہنوئی ، خوند ہر رشت دار<br />
سسرالی رشت داروں کی<br />
‘‘ ’’تبداری<br />
ن کرنے واال<br />
سسرال کی جی ک دشمن ، سسرال پر کمئی ن لوٹنے واال<br />
بیگ کے بدذائق پک وان کی تریف ن کرنے واال<br />
حس کت ط کرنے واال<br />
ادھر دے کر یدرکھنے واال<br />
جس ک لین دین اچھن ہو ، وقت پر ادائیگی ن کرتہو<br />
ادھور دینے سے جو صف انکر کر دیتہو<br />
جس فل میں فری ثنی کی رض شمل ن ہو، زبر دستی کرنے<br />
واال<br />
بدکال ، فحش گو
484<br />
:بر<br />
آسمنی بجی ، صعق،دامنی ، گج ، تیز ، چالک،مشت ، مجال<br />
()<br />
مصی ، بال، پریشنی ، آفت ، جنجھٹ ، خرابی<br />
توانئی ، شکتی ، تیزی، فوری ، طقت، قوت ، تیز رفتر<br />
لڑاکی، خوبصورت عورت، اداؤں سے پھنس لینے والی ،<br />
عورت<br />
نز ، نخرے ، ادائیں<br />
طنز، طنزی گتگو<br />
کسی دوسرے کی<br />
شرا ، نش<br />
طرف داری<br />
چستی ، ہوشیری ، چالکی<br />
ان ، ضد، اڑیل پن<br />
بغض ، حسد، دشمنی<br />
منی روی<br />
زبن درازی ، دشن طرازی<br />
جو جال کر راکھ کر دے ، الیکٹرک سٹی
485<br />
جوروشنی دے<br />
(دودھتوں ی اشیء کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی چیز ( <br />
:پبند<br />
عدی ، خوگر ، گرفتر ،<br />
، مضبوط ، بیڑی ، پچھڑی ، نوکر، مالز ، غال ، کنیز ،<br />
متحت، زبردست ، محکو ، رعی ، مطیع<br />
رک ہوا، قیدی ، قئ ، ٹھہرا ہوا، مستقل<br />
بشرع ، مقد ، قنون پر چنے واال، باصول ، ایمندار ، حالل<br />
خور، قئ رہنے واال<br />
منکوح<br />
کسی ایک محور اور مرکزے میں رہنے واال<br />
ضمن، ضمنت پر رہ ہونے واال<br />
پلتوجنور، خریداہوا جنو ر<br />
اجرا فکی ، مال لک فکی<br />
فطر ت ، اصول ، ضبط ، قنون ، پیمن<br />
روح ، سنس<br />
شریک کر، سنجھ<br />
سئنس
486<br />
عش ،عقل<br />
اجزائے جس<br />
: پنہں<br />
(پوشیدہ، مخی ( <br />
(مورائی مخو )فرشتے جن وغیرہ<br />
عق ، در پردہ<br />
مضی ، مستقبل<br />
قسمت ، نصی ، مقدر ، نتیج<br />
استداد ، اشی ء کے جواہر ، انرجی ، فوائد ، نقصن<br />
بند، پر دہ میں ، اندر ،مقل<br />
بھید ، راز، سر ، چھپ ہو<br />
مرضی ، منش، ارادہ ، دل کی بت<br />
انہونی ، اچنک ، نگہں<br />
وجوہ ، محرک ، عوامل<br />
بھر<br />
(ذائق )چھکنے سے پہے
487<br />
آ رزو ، تمن ، خواہش<br />
تپ: رنج ، غص ،تخی ، رنجش ، گرمی<br />
فکر مندی ، اندیش ، خدش<br />
بخر ، حرارت<br />
دشمنی<br />
(تیزی ، چڑھؤ )مزاج میں<br />
نخوشگواری<br />
انتہئی صور ت ، نقط ء عروج<br />
برداشت ک جوا دے جن<br />
احتجج<br />
بغوت ، سرکشی<br />
عبدت ، ریضت ، تپسی<br />
:تپش<br />
حرارت ، گرمی ، جوش ، بخر، بدن میں حرارت ک ممول سے<br />
زیدہ ہون ، سخت گرمی (<br />
)<br />
تمزت ، سوزش ، جن ، اضطرا ، بیقراری ، بے چینی، حدت ،<br />
(کھولن ، بے تبی ،اضطرار (
488<br />
بظہر اچھے تقت لیکن بطن میں شدید غص و نرت<br />
سردجنگ<br />
برہمی ، مزاج میں تخی وکرواہٹ<br />
جوش ، جنوں ، وجدانی صورت ، جوالنی<br />
ارادے میں پختگی ، کر گزرنے ک جذب<br />
جوانی ، طقت ، سر مستی<br />
لڑائی کے قری قری صورتحل ، تو تو میں میں کی صورت<br />
شہوت ، جنسی مالپ کی خواہش<br />
بھؤ میں تیزی آن ، نرخ بڑھن<br />
بدی زیدہ ہون<br />
جھگڑا ، تنزع<br />
بین بزی<br />
شر کہنے کی کییت ، کہ گزرنے کی حلت ، مزید ضبط ن<br />
ہوپن ، حلت وحی<br />
شر و حی کے بعث پیدا ہونے والی حلت<br />
جنس مخلف کے بض اعضکو چھونے سے فریقین کی کییت
489<br />
بدلوں کی گرج چمک<br />
محول میں کسی بت پر پیدا ہونے والی بدمزگی ، تخی<br />
بحث وتکرار ک عروج پر آن<br />
آسودگی اور سکون ک احسس<br />
نش کے است مل سے پیدا ہونے والی حلت ، خمر<br />
توانئی ،انرجی<br />
شک ک بڑھت ہوا احسس<br />
میں بیوی کے مبین پیداہونے والی کشیدگی<br />
مراس میں پیداہونے والی سرگرمی<br />
محبت ، چہت ، الت ، انتہئی خوشگوارتقت<br />
اقتدار، مل ومنل منے کی صورت پیدا ہون، صح کے حوال<br />
سے تیزی پید ا ہون<br />
یکسر الت ہوجنے سے فریقین ثنی کی ذہنی حلت<br />
ٹک س جوا<br />
بے مروتی<br />
:تدبیر
490<br />
ابتداوانتہ ،سوچن ، عالج ، چرہ ، سوچ وبچر ، کوشش، تجویز<br />
، بندوبست ، حکمت<br />
ک کے پیچھے پڑن، انج ، سوچن ، عالج ، کوشش ، تجویز ،<br />
(بندوبست ( <br />
چالکی ، فطرت<br />
دل کی مو<br />
کرن ، جواز نکلن<br />
استری سے کپڑوں کے سو ٹ دورکر ن<br />
جوا دعویٰ تیر کرن<br />
خالصی / نجت کے لئے کوشش کرن<br />
تالشن، دری فتن ، مو کرن ، ڈھونڈن ، طریق نکلن، رست<br />
نکلن ، راہ پیدا کرن<br />
وسئل( پیدا کرنے ک پر بند کرن)<br />
تدبر کرن، غور وفکر کرن، صالح، م شورے<br />
واپس النے کے لئے کوشش کرن<br />
حی ، بہن ، مکر ، فری سے<br />
پھنسی/ موت سے بچنے کے لئے مم کرن<br />
جھوٹ بولن ، راہ لین
491<br />
قتل کر دین ، جن لے لین<br />
ترک: چھوڑن ، درگزر ، بھول چوک ، دست برداری ، وہ عبرت<br />
(جولکھنے سے رہ جئے اور حشی میں لکھ دئی جئے) <br />
تئ ہون، چھوڑ دین )نش وغیرہ( ، بزآن ، توب کرن<br />
الت ، ت خت کرن<br />
بزآن ،ٹھہر جن، رک جن<br />
ارادہ بدل دین ، ارادہ ن رہن<br />
کسی کی ) زندگی سے نکل جن)<br />
الینی اور بے منی ہون<br />
جن، موقوف کر دین<br />
خت ہون / کرن<br />
توڑ دین<br />
نرت ، حقرت<br />
ن لوٹن واپس<br />
وہں سے ) دوبرہ خرید وفروخت ن کرن ، بند کردین)<br />
حس ) بیبک کردین)
492<br />
منع ہوجن<br />
ہتھ کھینچ لین<br />
(نکل لین ( شےئر ، سرمی وغیرہ<br />
اٹھ جن ، مزید ن ٹھہرن<br />
تکیف :دکھ ، رنج ، درد ، مصیبت ، تنگی ، ایذا ، دشواری ،دین<br />
(دقت ( <br />
مجبور کرن((دعوت<br />
دین ۷ (<br />
)<br />
(بال، رنج وغ ، ضرر، مشکل ک (<br />
زحمت ، بیمری ، عرض ، مذوری<br />
افالس، بپت، فالکت ، تہی دستی ، ضی ، اندوہ ، مالل ، مضرت ،<br />
(کشٹ ( <br />
پریشنی ، تردد ، کر<br />
اذیت ، ظ ، زیدتی ، جبر ، زبردستی<br />
ن چہتے ہوئے کسی ک کے کرنے پر مجبور ہون<br />
حیثیت<br />
سے زیدہ بوجھ آپڑ ن ، بست سے بہر<br />
چھن جن، گ ہوجن ، کھو جن<br />
ہتھ سے نکل جنے کے بد کی کییت
493<br />
جنگ ، لڑائی ، جھگڑا، فسد ، گول بری<br />
کورٹ کچہری پڑن<br />
زخ آن<br />
مہجرت ، غربت<br />
مسی ، گریبی<br />
موض ن من<br />
ضرورت پوری ن ہون<br />
گلی گوچ<br />
مصیبت ، بال ، آفت<br />
رنج ، فکرمندی<br />
، صوبت<br />
صدم ، موت ، حدث<br />
سمن عیش چھن جن<br />
مشقت ، جس میں بہت زیدہ انرجی صرف ہو<br />
بھوک ، پیس<br />
امید ٹوٹن<br />
مستر دہون
494<br />
بت منی ن جن<br />
روزگر کے لئے در بدرپھرن<br />
کھٹن گزار سر<br />
اکالپ<br />
جہں مزاج برعکس ہوں لیکن وہں مجبوراا رکن پڑے<br />
ڈر، خ وف<br />
جہں دل ن چہت ہولیکن جنے کے لئے مجبور ہون<br />
ڈر اورخوف سے بھگن<br />
مجبوری ، بے کسی ، بے چرگی<br />
شرمندگی ، خت<br />
محتجی ، زیر برہون ، منت کھینچن<br />
دھوک ہون، اپنوں ک من پھیر لین، دھوکے میں آن<br />
بر انتیج ، نکمی<br />
خرابی کی راہ نکن<br />
اپن ن رہن<br />
ط وفن ، سیالبی کییت
495<br />
زور دار ، من زور، زبردست ، بھر پور، پوری قوت سے<br />
محبت میں بے چینی وبے قراری<br />
جنونی کییت<br />
پخت ارادہ<br />
دھو ا بولن ، چڑھئی کرن ، ج کر مقب کرن<br />
ہمت<br />
نع ونقصن سے بال ہوکر ڈٹ جن ، ڈٹ جن<br />
شدید غ وغص کی حلت ، پریشنی<br />
گری ز اری ، نل کرن ، آہ وزاری<br />
بھر پور حص لین ، لٹ دین<br />
دھڑا دھڑ فروخت ہون، خو بکری ہون ، گہکوں کی بھر مر<br />
جوس ی جس میں شمل ہون<br />
تقریر کی اٹھن ، ذاکر کروانی میں آن، خطی کی اٹھن ،<br />
خطبت ک اثر<br />
خوش دلی سے تیمرداری کرن، خدمت گزاری<br />
ڈسپرین ، سی۔ اے۔سی وغیرہ کے پنی میں ڈالنے سے ہونے<br />
واال عمل
496<br />
شدید برش<br />
انٹر کورس کے دوران فریقین کی حلت / کییت<br />
:جوہر<br />
قیمتی پتھر، خالص ، ل لب، عطر ، ست ، وہ چیز جو بذات<br />
خود قئ ہو، تواری فوالدکے نقوش جن سے ان کی خوبی ی<br />
عمدگی ظہر ہوتی ہے۔ خصیت ، گن ، خوبی، ہنر ، کمل ، لیقت<br />
، استداد، بھید، راز ، اصل حقیقت ، چالکی ، چترائی ،<br />
آئینے کی آ وت ، نیس لکٹری کی رگیں ، خودکشی، لڑتے<br />
لڑتے مرے جن ، راجپوت ج دشمن سے مغو<br />
ہونے لگتے تھے تو بیوی بچوں کو ہالک ی نذر آتش کرکے<br />
تھے ۔ ایٹ خود بھی ہالک ہوجتے (Atom) ،<br />
تقیس ن ہونے واال ذرہ )( موتی)(مروار یدا، نچوڑ ، روح<br />
(، و ہ جزجو قئ بذات ہو) <br />
مکیت خت ہون، رق ڈوبن،دیوالی نکن ، ضئع ہون<br />
ت ٹوٹن<br />
نظروں سے گرن<br />
سکھ خت ہون
497<br />
جو انی خت ہون<br />
ہرقس کی منی تبدیی<br />
:جوہ<br />
نمئش کرن ، خود کو دوسروں<br />
کو دکھن ، کسی خص انداز<br />
سے سمنے آن، نمو دار ہون، نظرہ کرن ، تجی ، نور ، رون ،<br />
مشو ک نز وا نداز سے چن ، دولہ دلہن ک آمنے سمنے<br />
بیٹھ کر آئینے میں دیکھن<br />
بدشہ ک جھر کے میں آبیٹھن<br />
دیدار ، زیرت ، نظرہ ، درشن ، نمئش ، نمود ، خود نمئی<br />
،<br />
(حسن ، جمل ، خوبی ( <br />
آمد ، تشریف آوری ، نمودار ہون، واردہون، اچنک آمد<br />
کسی بھے کے متھے لگن<br />
کسی پری وثں سے سمنے ہون، دیدار ہون<br />
اچنک مالقت<br />
کسی نئی جنس ک بزار میں آن<br />
سمپل ، نمون<br />
رونمئی ، نمئش
498<br />
اصل روپ دیکھن ، اصیت مالحظ کرن<br />
دیر ب د کھنے ک میز پر چن جن<br />
جنگی مشقیں ، عسکری مہرت، دیکھن<br />
کرت ،کمل ، ہنر مندی مالحظ کرن، کسی حیران کن چیز ک<br />
دیکھن<br />
جوش: ابل ، کھدبداہٹ ، ہیجن ، جذبت ک بے قبو ہون، ولول،<br />
لہر ، موج ، حرارت ، تیزی، زیدتی ، کثرت ، زور ، مستی ،<br />
شہوت ، غص ، تص ، سرگرمی ، شو، طغینی ، دھن ،کچھ<br />
کرگزرنے ک جذب ، لگن<br />
حر یت ، جذبء جہد<br />
تثیر ،اثر<br />
فئدہ<br />
حصل<br />
نتیج ، جو اخذ کیگی ہو<br />
کمئی ، منفع ، بچت، جمع پونجی<br />
پنشن ، پروایڈنٹ فنڈ، جی پی فنڈ، گریجویٹی<br />
کمل ، وصف، صت
499<br />
آگہی ، ع<br />
بل، توانئی ، دسترس ، شکت ی ، طقت<br />
سبھؤ ، ورترا، داد وستد<br />
تخیقی صالحیت ، مدہ ء تخی،مدہ منوی ، ویرج<br />
د خ ، سکت<br />
سند، ڈگری<br />
آس ، امید<br />
آخرت کے لئے جمع کی گی سمن<br />
حرف آخر، آخری کم / کمت ، جو پورے کہے ک احط کئے<br />
ہوئے ہو<br />
پوراپورا، ن ک ن زیدہ ، متوازن ، پورا، مکمل ، سل ، اپنی<br />
ذات میں مکمل<br />
: چرہ<br />
(عالج ، تدبیر ، دارو ، درستی، انج، مدد ( <br />
طریق ، ذری ،وسی<br />
حل ، دوا، دست سوال دارزکرن<br />
رجوع ، دغ
500<br />
کوشش ، سی وجہد، بھگ دوڑ<br />
منت ، سم جت، رشوت ، مک مک ، ٹی سی ، چپوسی<br />
قرض ، زکوۃ ، خیرات ، لا کے ن پرجو دی<br />
بھیک ، مدد<br />
سی ، سئبن<br />
موت ، خودکشی ، قتل ، قید<br />
شدی ، نکح ، بندھن<br />
التقی ، ع کرن، بے دخل کرن<br />
جئے ، صدق ،<br />
شکیت ، نلش ، پٹیشن،دعویٰ ،)کے خالف( درخواست<br />
آہ وزاری ، رون دھون<br />
اعض ک کٹن<br />
مرہ پٹی ، د درود<br />
پیر ، محبت ، دوستی ، بگڑن ، غص ،<br />
صبر شکر، عیحدگی ، دست برداری ، تیگ<br />
سر ،مہجرت<br />
محنت مشقت<br />
سختی کرن
501<br />
تسی کرلین، کسی شرط ک آخر ک ر من لین<br />
دھوک ، فری ، جھوٹ<br />
پب زنجیر کرن ، جکڑن<br />
زیردست ہون<br />
:چرا<br />
وہ برتن جس میں تیل اور بتی ڈال کر روشن کریں ، دی، لیمپ ،<br />
بتی )دیوا( ، بیٹ، فرزند<br />
(گھوڑے ک پچھے پؤں پر کھڑا ہون) <br />
بدشہ ، سربراہ ، امیر شہر، خندان ک بڑا ، بپ، مں<br />
چند ، سورج<br />
لخت جگر ، پتر<br />
جس پر انحصر ہو<br />
حضور ﷺ ،رست دکھنے واال، نبی ، ام ، پیر ، فقیر،<br />
صح تقویٰ ، ہدی ، مرشد<br />
وکیل ، کونسل ، مشورہ دینے واال<br />
پہال قط رہ ، آغز کرنے واال
502<br />
محبت ، چہت ، الت<br />
مالقت ، وصل<br />
نظ ، دین ، مذہ ، نظری ، اسال ، تھیوری<br />
عبدت گہ ( مسجد ، مندر، گرج، گرو داوارہ ، ام برگہ ، دیر<br />
) ، حر وغیرہ<br />
جس پر مشی انحصرہو<br />
مل ومنل ، تنخواہ ، موض ، مزدوری ، مختن ، عوضن<br />
نظ ، عالقے ک مئیر ، ای این اے، ای پی اے ، بی ڈی ممبر،<br />
امیر ، سربراہ ممکت ، سربراہ<br />
ڈاکٹر، زراعت آفیسر ، انسپکٹرکواپرایٹو سوسئٹی<br />
دالل<br />
خوبصورت بت<br />
گواہ ،شہدتی<br />
محبو ، ستھی ، ہمراہی<br />
تون کرنے واال ، مدد گر<br />
چرا، قط نم ، قطبی سترہ<br />
ادھر دینے واال
503<br />
گھڑی ، اچھ وقت ، خوشگوار لمحے ، محبو کے ستھ بیتے<br />
لمحے<br />
:چرچ<br />
بت ک پھین، بت ک چل نکن<br />
کسی بت ک کہن، بت بتن<br />
آگہ کرن ، جنکری دین<br />
وارن کرن ، تنبی کرن<br />
مشہوری ، اشتہر ، کمرشل<br />
ٹی وی ، ریڈیو، اخبر وغیرہ میں خبر چھپن<br />
پھیالن، آگہ<br />
کرن<br />
راز کھن ، پوشیدہ ن رہن، بہت سے لوگوں کو مو ہوجن،<br />
پھین<br />
صالح مشورہ<br />
حکی کے نسخے ، دسور سے آئی کسی چیز ی جنس کے<br />
مت لوگوں کو مو ہون<br />
(تذکرہ ، شہرت ، گتگو ، صالح ، مشورہ ، بحث مبحث (<br />
اعالن ، ڈونڈی ، وسل، نوبت ی ہرن سے آگہی دین
504<br />
گواہوں اور براتیوں کی موجودگی میں نکح ہون ، نک ح کے<br />
پتشے تقسی کرن<br />
خوشی کے مواقع پر خوشی کے اعالن کے لئے کوئی شے ی<br />
اشیء تقسی کرن<br />
:چمن<br />
مک ، گھر ، مح ، عالق ، جن بھومی<br />
پرےؤار، خندان ، کنب<br />
خوشیں ، راحتیں ، مسرتیں<br />
ارمن ، تمن ، خواہش<br />
چہ رے کے بدلتے رنگ<br />
جہں سے رز حصل ہورہہو ، دکن ، کروبر کی جگ<br />
اچھے کر ، اعمل صلح<br />
اچھے اور مزاج سے میل کھتے لوگوں کسنگ<br />
شرا کے نش سے چہرے کی ہر لمح بدلتی رنگت<br />
اک نو بہر نز کو تکے ہے پھر نگہ چہر ہ فرو مے سے<br />
گستں کئے ہوئے<br />
(سبزہ ، پالٹ ، کیری ، خیبں (
505<br />
وہ جگ جہں سبزہ پھول وغیرہ بوئیں ۔ ب کے قطت ، گزار<br />
، پھواری<br />
سبزکیری ، چھوٹ س بغیچ جوگھر کے اندر لگ لیتے ہیں ،<br />
(بستں سرا، پھوں ک بغیچ ۷ (<br />
ستروں کے جھرمٹ<br />
بچوں کے کھینے کی جگ ، جہں بچے کھیل رہے ہوں<br />
: حل<br />
موجودہ زمن ، حلت ، کییت ،حیثیت ، اسو، طور طری،<br />
وجد ، بے خودی<br />
رقت ، ذکر ، بین ، طقت ، سکت ، د ، اس وقت ، فی الحل ،<br />
اسی وقت<br />
(مجذو ہونے کی کییت ( <br />
ی نشن بیک وقت بہت سے کر وں سے جڑا ہواہے مثالا<br />
:سمع<br />
قوالی ، حمدی و نتی کال ، مرشدی کال ، اس کے لئے اردو<br />
میں ایک محورہ حل آن/ کھین مستمل چال آتہے<br />
:حلت
506<br />
مدہ ، شخص، جندار)جنور( پودے<br />
:میشت<br />
مل ، بھؤ ، سٹک ، کروبر، انڈسٹری ، قیمت ، قدر<br />
: عرض<br />
مر ض کس اسٹیج پر ہے<br />
: مریض<br />
بیمری کی صورت ، صحت مندی کی صورت ، کےئر ، ادویت<br />
کی نوعیت اور فراہمی ، تیمری داری ، کہں اور کس<br />
محول میں رکھ گی ہے۔<br />
: مدہ<br />
اشیء ، خ ی تیر شدہ حلت میں<br />
وقت : درکر ی صر ف ہوا<br />
سیال ، طوفن : پیش گوئی ، رفتر ، سد ب، نقصن<br />
آفت: آفت بہت کچھ چھین کر لے جتی ہے اور بدلے میں بہت<br />
کچھ دے جتی ہے ۔ کی لے گئی کی دے گئی<br />
:خوشی<br />
خوشی کی نوعیت ، کچھ مالی بگڑا ،سنورا
507<br />
غمی: غمی کی نوعیت ، کی بگڑا ، کی نقصن ہوا<br />
تمیر : نقش ، کیسی ، اور کس مقصد کے لئے ، میٹریل کی<br />
نوعیت<br />
ایجد: حظ اور آسودگی کے لئے یقتل وغرت سے مت<br />
تخی: مدی ، فکری ، سمجی ، ق وکغذ سے مت<br />
تغیرات: سمجی ، مشرتی ، عمرانی ، مشی ، سیسی ،<br />
نستی<br />
ایمن ، نظریت: کیتھے کی ہیں ۔نتئج ، رویے ، رجحن اور<br />
سو ک کے حوال سے<br />
(حصل: کھیتی بڑی ،آمدنی ، نع ، نتیج ، پھل ، پیداوار ( <br />
کسی چیز ک بقی ، نقدی ، بکری ، مط ، خالص ، منفع،<br />
(فئدہ) ۷<br />
حصل کی ہوئی چیز )۷(پئی ہوئی چیز )۷(ہتھ لگن ،مل<br />
(سکن ۷ (<br />
میسر آن ، ہتھ لگن جو دستی ہوسکے<br />
کروبر: انوسٹمنٹ<br />
ت : الت ، پی ر ، چہت ، محبت ، لگؤ ، قربت
508<br />
محنت : عوضن ، مختن ، مزدوری<br />
ریسریچ : نتئج<br />
کی وغیرہ کے اپالئی کرنے سے جو فوائد ی نقصن سمنے<br />
آئیں<br />
کوشش: سی وجہد بر آور ہوئی یکسی حدتک بہتر رہی ی<br />
نکمی ک سمن کرن پڑا<br />
: پرورش<br />
انسن ی جنو ر کی پرورش کے کی نتئج رہے<br />
: عنیت<br />
جس پر عنیت ہوئی کی حلت بدل گئی ی پہال س رہ<br />
ادھر: دی گی ادھر غرت ہوگی ی منفع بخش ثبت ہوا<br />
(حد: حدبندی ، امتیز، روکن) ۷<br />
کنرا، اف، سرحد، انتہ، اقیدس کے مقررہ اصول ، روان ہونے<br />
کی جگ ،احط ، بڑہ ،سزا جو<br />
(شریت اسالمی کے مطب دی جئے۔ بہت زیدہ ( ۷<br />
(فر) ۷<br />
(مقررہ اور طے شدہ، موت) ۷۷
509<br />
مکیت جو تین شدہ ہو<br />
اوقت ، حیثیت<br />
حظ مرات)کے مط ب( پروٹوکول<br />
شرعی وغیر شرعی حدود ک فص<br />
حج ، پوشیدہ ، پردہ میں<br />
رشتوں ک شرعی احترا ، محر اور نمحر ک امتیز<br />
میرٹ پر ، استحق کے مطب اصول ، قعدہ اور قنون کے<br />
مطب<br />
دہیز، برجی ، بنی<br />
طے شدہ ، مقررہ شرح<br />
تحد نظر<br />
بھوک کے مطب<br />
) تین ( اختی رات ک<br />
ممکن<br />
پیمن )کے مطب( تقسی ، عنیت<br />
زکوۃ ، فطران ، واجبت
510<br />
شرح سود<br />
عمر ، عرص ، گروی کی مدت ، مدت<br />
پیر ک کھنچ ہوا دائرہ<br />
حسرت:کسی شے کے ن منے ک افسوس ، افسوس ، پشیمنی ،<br />
(آرزو، ارمن ، دریغ ( ۷<br />
خواہش ، تمن<br />
شو<br />
تسف ، رنج ، دکھ<br />
کش فال ں<br />
چیز مل جتی ی فالں ک اس طرح سے ہوجت<br />
کسی جگ جنے کی خواہش ، کوئی چیز خریدنے کی آرزو<br />
:حسن<br />
خوبی ، عمدگی ، بھالئی ، خوش نمئی، دلربئی، خوبصورتی ،<br />
(جمل ، رون ، جوبن، بہر) ۷<br />
چمک ، نکھر، رنگ نکن ، واضح ہون<br />
جو متثرکرے<br />
شب<br />
جچن، پھ ، بھال لگن ، بھ جن
511<br />
ترتی ، تنظی ، توازن<br />
میٹھے بول ، شیست گتگو ، بمنی گتگو<br />
سجوٹ ، آرایست ، ٹمکی ہوا<br />
بنؤ سنگر<br />
جو بہت سوؤں میں نمی ں ہو<br />
جذ نظر، اپنی بنوٹ کے حوال سے مقنطیسیت ک حمل ہو<br />
صئی ستھرائی<br />
اہتم ، عمدہ پیش کش<br />
اصول کے مطب ، سچ ، حقی قت<br />
جو متبر ، محتر اور محبو ٹھہرے<br />
جس کی جن رغبت پید اہو<br />
سمڑی ، گالئیمر<br />
دینت داری<br />
پوری پوری بنٹ ، استحق کے مطب تقسی ، پورا تول<br />
دو ٹوک ، بال لگی لپٹی<br />
عدل ، انصف
512<br />
غیر جنبداری<br />
نمو ، نشوونم، پھو ٹن ، نمودار ہون<br />
شنخت ،پہچن<br />
خود داری ، ان<br />
میرٹ<br />
نز ، نخرے ، ادائیں<br />
الڈل پن<br />
لے ، ترنگ ، گیت کے مطب تھپ<br />
خوش نویسی<br />
طقت ، اقتدار ، شکتی<br />
سکھ ، سکون ، آرا ، )پیٹ بھر ) میسر<br />
برابر کمیل ، متوازن جوڑا<br />
گر جوشی، وارن ول ک ، دلی خوش آمدید<br />
عمدہ پیکنگ ، عمدہ پیش کش<br />
ک مگر عمدہ پیش کش اور خوش ذائ ق<br />
خلص ، پک صف ، خوش لبسی
513<br />
کسی کجی اور مذوری کے بغیر<br />
چپ ، خموشی<br />
:ح<br />
سچ ، صد، الئ، واج ، درست ، بج، ٹھیک، ثبت ،قئ ،<br />
فرض، ذم داری ، جئز ، مبح<br />
انصف ، ص ، بدل ، موض ، مزدوری ، ان، نیک ، عدل،<br />
انصف<br />
(اصیت واق ، منص ، اختیر، مکیت ، درست) <br />
میرٹ<br />
نکح ، عقد<br />
(ضروری ہون ، ح االمر عی ، آگ ہ ہون ،ح الخبر) <br />
سچئی ، اصل میں ، احوال واقع<br />
جس ک ک ہو، جس کی مکیت<br />
پورا تول<br />
حیثیت کے مطب احترا اور پرٹوکول
514<br />
جتن ک بنتہو، )کے( مطب<br />
فرمن الہی ، کت لا ، فرمن نبی ﷺ<br />
اور مرشد کفرمی ہوا<br />
توازن ، ترتی ، مقررہ ، طے شدہ ، پورا<br />
مت ، اصل کے مطب ، مصدق<br />
غربو مسکین ک حص ، اقربک حص<br />
، ممون ک<br />
کہن، ہدی<br />
مکمل ،سل ، پورا، کسی خرابی یکجی کے بغیر<br />
صراط مستقی<br />
شک وشب سے بال تر<br />
خلص ، کھرا، سچ، سچ<br />
:خک<br />
مٹی ، دھول ، زمین ،دھرتی ، کچھ ذرے ، کچھ نہیں ، بلکل<br />
نہیں ، راکھ ، بھبوت<br />
(کیونکر، کس طرح ، خمیر ،سرشت) <br />
انسن ک مدہ ء تخی<br />
دامن میں سمولینے والی
515<br />
خزانے( اگنے والی)<br />
مو ، نمو<br />
خوراک( پیدا کرنے والی)<br />
نی ، نہی کی عالمت<br />
مزے جہن کے اپنی نظر میں خک نہیں سوائے خون جگر<br />
،سوجگر میں خک نہیں<br />
نرو ومالئ ، سخت ، سنگالخ ، بھربھری ،شور، سی<br />
صیغ ء مالمت<br />
پنی مہی کرنے والی<br />
عنصر ک منبع<br />
پنہ گہ<br />
بے رح درندوں کمسکن<br />
بدلتی رتوں ک مرکز<br />
حالت اور ضرورت کے مطب( ڈھل جنے والی)<br />
پھینے کی خصیت سے آشن<br />
جس کے سینے پر خنء خدا ہے ، پو تر
516<br />
دھرتی ) مت، )جن (بھومی)<br />
پیر ،نرت ، بغض ، حسد، ہمدردی ، وغیرہ ک مرکز<br />
جہں متضد رویے اورسیقے ایک ستھ چتے ہیں<br />
:خبر<br />
اطالع ، آگہی ، واقیت ، پیغ ، سندیس، افواہ ، حدیث نبوی<br />
ﷺ<br />
پت ، نشن ، سرا،ہوش، سدھ بدھ،حل<br />
پتی ، شہرت<br />
()<br />
، کھوج ، اوسن ، حواس ، حلت کییت ، اعالن<br />
آگہی ، ع ہون، مو ، جنکری<br />
بھؤ نکن<br />
دڑے کی آواز، دڑا نکن ، دڑے ک نمبر مو ہون<br />
پیش گوئی<br />
اٹکل ، ہنر ی کس سے مت کسی شخص ک آگہ ہون<br />
مخبری ، مخبر کی دی گئی اطالع<br />
بھید ، راز کافش ہون
517<br />
خ صیت ، جوہر یکمل کھن<br />
ت واسط مو ہون<br />
سنؤنی<br />
موت کی اطالع<br />
نئی راہ نی طریق سوجھن<br />
متقت ، مترادفت سمنے آن<br />
تجرب ، مشہدہ ، نتیج<br />
:خط<br />
لکریں ، حروف، ابرو، لبوں پر سبزہ ، مکتو، لکھئی ، الئن ،<br />
(رست ، روٹ) <br />
تحریر ، نوشت ، نشن ، نم ، نی سبزہ جو مر د کے چہرے پر<br />
آتہے ۔ہتھ ک لکھ ہوا<br />
(حجمت ، اصالح) <br />
چیک ،ہنڈی<br />
سرشی چٹ، چھٹی ، رق<br />
ہینڈ رائنگ ، خوش خطی<br />
کسی دفتر کی جن سے جری کی گئی چھٹی
518<br />
داڑھی کی ٹھپ<br />
ملج ک نسخ ، نسخ<br />
فرموال<br />
پروان راہداری ، رسید ، شنخت کے مت دستویز<br />
(پرو فیشنل دستویز )ڈرائیونگ الئسنس وغیرہ<br />
(C.V)کوائف کے مت دستویز<br />
سمن ، ایف آئی آر، چالن، سرچ وارنٹ ، مچک وغیرہ<br />
:خط<br />
قصور ، جر ،تقصیر، غطی ، سہو، بھول ،چوک ، چین ک ایک<br />
(شہر جو مشک کے لئے مشہورہے ( <br />
غداری ، مخبری ، مکی راز دشمن کو مہی کرن<br />
چوری<br />
، اسمگنگ<br />
نپ تول میں بددینتی<br />
دھوک دہی ، فری ، حی ، ہیر اپھیری<br />
بڑھی دکھ کر گھٹی سپالئی کرن<br />
برصغیر میں ) عقد ثنی)
519<br />
زن، ازدواجی حقو سے اجتن برتن<br />
بنچھ پن<br />
ترقی پذیر مکوں میں ) اوال د ک زیدہ ہون)<br />
نن ونق فراہ ن کرن<br />
زن مریدی اختیر ن کرن، اپنے عزیز وں سے ت توڑ کر<br />
سسرالی رشت داروں ک پنی ن بھر ن<br />
سچ بولن، ایمنداری ، دینت ، صراط مستقی<br />
حکومتی طبقے کی ہں میں ہں ن مالن ، بس کی خوشمد سے<br />
دوررہن<br />
حالت سے سمجھوت ن کرن، حالت سے من موڑن<br />
افالس ،گربت، بے چرگی ، بے بسی<br />
وبے کسی<br />
حقو منگن ، حقو سے آگہی ، حقو غص ن کرن، غص<br />
ن کرن<br />
غیر جنبداری<br />
خلص اشی فروخت کرن ، زیدہ منفع ن کمن<br />
فحشی کی مذمت کرن<br />
مزاحمت ، کسی بڑے کی ریس کرن، برابری کی بتیں کرن
520<br />
نشن چوکن<br />
:خنجر<br />
ایک ہتھیر جو چھری کی قس ک ہوتہے<br />
(چھرا، توار ، کٹر ، بچھوا ( ۷<br />
کھرا پن ، سچ، سچی بت<br />
زبن درازی ، گلی گوچ ، بر ابھال ، طن من<br />
بڑابول ، غرور ، تکبر<br />
غص ، کرود، آپے سے بہر ہون<br />
زیں ، نقصن<br />
پچھتوا ، تسف<br />
انتق ، بدل<br />
گربت، مسی، بے چرگی ، بے بسی وبے کسی ، مجبوری<br />
مہنگئی ، بھؤ<br />
بڑھن<br />
غربت ، وطن سے دوری<br />
بے سکونی ، بے چینی<br />
انتظر
521<br />
اضطرا<br />
چنت ، تردد، پریشنی<br />
شک و شب<br />
بھوک پیس<br />
شہوت ، جنسی خواہشت ک زور پکڑن ، ہ جنسی ، اغال<br />
ہوس، طمع ، اللچ ، مد پرستی<br />
غداری<br />
بے وفئی ، ج، فرٹ کرن<br />
اسمگنگ ، ٹھگی<br />
لڑاکی ، میک پل ،<br />
خود غرض ، زانی<br />
غیر منفع بخش کروبر میں رق لگن، دیوالی ، رق ڈوبن<br />
منی بدیسی اقدار درآمدکرن<br />
مرکزے سے دوری ، اوقت بھولن ، اوقت سے بہر نکن ،<br />
تجوز کرن<br />
صحت مند اقدار کی مخلت<br />
حسد ، بغض ، نرت ، دشمنی
522<br />
شدی<br />
ذم داری ، غیر ذم داری<br />
زیر دستی<br />
، غالمی ، انک مجروح ہون ، خودی ک قتل<br />
وقت کی نزاکت ن سمجھن ، ندانی ، بے وقوفی ، سدہ لوحی<br />
خوا : وہ بت جو انسن نیند میں دیکھے ، روی، سپن، نیند ،<br />
خیل ،وہ ،خوا<br />
(غت ( <br />
پکستن ، آزادی<br />
جیون ،زندگی ، زیست<br />
مضی ، یدیں<br />
ایسی چیز جس ک ہتھ لگن نممکنت میں ہو لیکن اس کی تمن<br />
ہو<br />
بے مقصدیت ، بے منویت ، الینیت<br />
عمی زندگی سے غیر مت<br />
الحصل<br />
:خوش<br />
(سبق )خوشبو، خوشگوار، خوش طبع وغیرہ
523<br />
(شد ، خو ، بھال ، اچھ (<br />
کسی بت ی ممے ک اچھ انج<br />
خوبصور ت ، بہتر ذائق ، اجر ، ان ،جو دیکھنے میں اچھ<br />
لگے<br />
جو رویے میں بہتر تبدیی الئے<br />
ذاتی مکیت ہونے ک احسس<br />
راضی ، رضمندی ، ہں ، مت<br />
کوئی اعتراض ن ہو<br />
صحت مند، بھال چنگ ، تند رست<br />
جس میں کوئی کجی ی مذوری ن ہو ، جو خرا ی گندہ ن ہو<br />
مسرور ، شداں ، شدمن ،خورسند ، خر ، تروتزہ ، شدا ،<br />
سرسبز، مقصدور<br />
(بمراد ، اچھ ، عمدہ ( <br />
جو بہتر اثرات مرت کرے<br />
داد: عدل انصف ، عط، بخشیش ، آفرین ، تحسین ، واہ وا ،<br />
فری د، نلش، سزا<br />
(پداش)
524<br />
اظہر مسرت ، خوشی ک اظہر ، مبرکب د<br />
مثبت رائے<br />
کسی چیز ک اچھ ، بہتر ی عمدہ ہونے ک اظہر<br />
کمیبی<br />
کی نشنی<br />
کسی ک ، چیز ی تخی کے مت مثبت رائے<br />
شبش ، ان<br />
اچھ نتیج<br />
منفع ، سود، فئدہ<br />
موض ، عوضن ، اجر، ص ، مزدوری<br />
سر ٹیکیٹ ، سند ، ڈپوم، ڈگری ، شیڈ ، کپ ، )تحسینی( لیٹر<br />
میں سے ) حص)<br />
حیثیت منن ، تسی کرن<br />
کسی دوا، دردو ، توی ز دھگ ، جنتر منتر ک بہتر نتیج<br />
حوص افزائی ، ہمت بڑھن<br />
اچھی ک ر گزاری پر سند ی شبش ، موض میں اضف ، عہدہ<br />
بڑھن/بڑھن
525<br />
طنز ، پھبتی ، منی ریمرکس ، دشمنی ، نرت<br />
داد دیت ہے مرے زخ جگر کی واہ واہ ی دکرت ہے مجھے ،<br />
دیکھے ہے وہ جس جنمک<br />
: دا د دین<br />
تریف کرن )(داد کے طور پر نمک پشی کبھی بھی مستمل<br />
نہیں رہی ۔ داد مثبت ص میں دی جتی رہی ہے۔غل نے اذیت<br />
، دکھ ، رنج ی تکیف دین کو داد ک ن دیہے ۔ کیوں؟<br />
الف ۔ اشتی میں اضف<br />
۔ دکھ کے بد سکھ میسر آتہے<br />
ج۔ تندی بد مخلف سے ن گھبرااے عق ی تو چتی ہے<br />
تجھے اونچ اڑانے کے لئے<br />
د۔ دکھ محبو کے طرف سے مے گ۔ محبو ک کچھ بھی دی<br />
متبر ہوتہے<br />
ھ۔ محبو دکھ کے سوا کچھ نہیں دیتے<br />
‘‘<br />
منی و مثبت ص / اجر کے لے لظ’’داد استمل ہو سکتہے<br />
بلکل اسی طرح ’’اچھ ‘‘منی ومثبت مہی میں استمل<br />
ہوتہے۔<br />
(اظہر )عمی ی زبنی
526<br />
(دا: دھب ، نشن ، ٹک (<br />
نشن ، چپی ،جھئیں، عی ، کنک ک ٹیک ،رنج ، صدم ، غ ،<br />
رشک ، حسد،کسی کی موت ک غ ، گرمی ،<br />
(جن ، سوزش) <br />
تکیف<br />
طن ، من<br />
طال<br />
خرابی ، نقص<br />
بدنمی ، ذلت ، رسوائی ، بے عزتی<br />
حمل کے دروان خون ک دھب لگن ، مہوای کے پہے اور آخری<br />
دن عموما دا لگتے ہیں۔ یوٹرس میں خرابی کی صورت<br />
میں دا لگتے ہیں<br />
غداری<br />
خسرہ ، گھٹ، نقصن<br />
بے وفئی ، ج<br />
نخوشگوار یدیں<br />
بےقدری
527<br />
:دا<br />
(جل ، پھندا، پنجرہ ، حقیر س سک ، پلتوجنور) <br />
گھس کھنے والے صحرائی چوپئے ،روپے ک چلیسواں حص<br />
(، دواؤں کے تولنے ک پیمن ، ایک قدی سک (<br />
فری ، دھوک ، مکر<br />
چکنی چیڑی بتیں ، لگی لیپٹی کہن<br />
گہک کو پھنسنے کے لئے آؤ بھگت کرن<br />
پھنسنے ک کوئی بھی طریق<br />
حی ، بہن ، عذر<br />
داؤ، ٹھگی ، نوسر بزی<br />
اصل)حقیقت ) کو پرد ے میں رکھن<br />
پوشیدہ رکھن، بھید میں رکھن<br />
جوا ، پردہ<br />
کہن کچھ کرن کچھ<br />
داؤ پیچ، پنجبی لظ<br />
’’دا‘‘<br />
الو بنن ، بے وقوف بنن<br />
دا کے مہی بھی رکھتہے
528<br />
موت ، اجل<br />
زندگی ، حیت<br />
منی اشیء ک حسن وجمل<br />
اشرہ ، کنی جس سے نقصن پہنچ سکت ہو<br />
:دامن<br />
دامن ، جہز ک پل ، فرسی الحق جو آنچل ی پو کے منوں<br />
میں آتہے ۔ فرسی سبق جو کنرہ کے منوں میں آتہے ۔) پک<br />
(دامن ، دامن کوہ( )(ڈھوان ( ۷<br />
قمیض ک گھیر ا، قب ک پو ، پگ ک کنرہ ، دوپٹے ک پو، پٹکے<br />
کپو<br />
کسی بڑے ( ) ک ڈیرہ ،گھر ی دفتر<br />
برداشت ،<br />
حوص ) ( صبر، ظرف<br />
برتن ک پیندا، گالس ک کنرہ<br />
نمکمل نش ، خمر<br />
پنہ گہ<br />
جہں بے خوفی اور تحظ ک احسس ہو<br />
مں کی گود
529<br />
درمین ، بیچ<br />
موت<br />
دست شقت ، نظر عنیت ، فضل ، کر ،عنیت ، مہربنی<br />
گھنے درخت ک سی<br />
مذہ ، نظری ، از<br />
شہ ، اشیر واد<br />
برسر<br />
اقتدار پرٹی کی ممبر شپ<br />
جہں ظل کو پنہ متی ہو<br />
جہں برائی ، ظ اور خرابی چھپ جتی ہو<br />
جی ایچ کیو ، سیکٹریریٹ ، انسپکٹر یٹ ، وائٹ ہؤس<br />
عدالت<br />
مک مکرم ، مدین منورہ ، نجف ا شرف ، جیالن ، درویش ک<br />
تکی ،مسجد<br />
آگہی ، ع ، شور ، ادراک<br />
وہ جگ جہں نسی تی تسکین اور آسودگی میسر آتی ہو<br />
پیرو مرشد ک آستن
530<br />
بپ ، شوہر ی بھئی ک گھر<br />
شرا ، سگریٹ وغیرہ<br />
بنک ، مرکز قومی بچت<br />
انشورنس کمپنی<br />
اندھیر ، رات<br />
کوئے جنں<br />
دشت، صحرا<br />
کت ، ق کغذ<br />
:دفتر<br />
(کپی ، کت ، ریکرڈ ، آفس ( <br />
کغذ، حس کت کے کغذ ، کچہری کے کغذات ، بہت سے<br />
کغذات جو گھٹے میں بندھے ہوں ، بہی ، رجسٹر،<br />
مجموع حس ، مجموع ء اشر، وہ جگ جہں کسی<br />
محکمے کے کغذات ی کتبیں رکھی جئیں ۔ طو مر ،لمبی کہنی<br />
، لمب چوڑا<br />
(خط، محکم سررشت (<br />
الینی بکواس
531<br />
دکھ تکیف کی کھت<br />
الہمی کتبیں<br />
ح فظ ، یداشت ، الشور ، دم<br />
حواشی ، تیقت<br />
آڈیو ، ویڈ یو کیسٹ ، فوپی ، سی ڈی<br />
لغت ، شرح<br />
کرنے ک جواز، (Deconstruct) پہی تشریح ڈی کنسرکٹ<br />
وج<br />
کئنت ،کر ہ<br />
آسمن ، آکش<br />
جہں پنچیت لگتی ہو، شمالت ، چوپل ، پک ٹی ہؤس ، جہں<br />
کوئی جس ی مجس ہوتی ہ و، جرگ ، صالح ومشورہ<br />
کرنے کی جگ<br />
ہجو ، مجمع ، جس ، ابنوہ<br />
یدیں<br />
جہں پیش ہوکر جوا دین پڑے ، جہں سے مطوب دستویزات<br />
کی نقول حصل ہوسکتی ہوں ، ریکرڈ رو ،
532<br />
نقل برانچ<br />
عدالت ، کسی افسر کی کر سرکر کے حوال سے بیٹھنے کی<br />
جگ / کمرہ<br />
روز محشر ، قیم ت ، یو حس<br />
عرش جہں لا تلیٰ اپنی تم صتوں ، ان حد عنیت اور<br />
المحدود قدرتوں کے ستھ متمکن ہے<br />
(مشعرہ )( مراخت ، شر وسخن کی محل ( <br />
:دکن<br />
ہٹی ، الٹ ، سود ابیچنے کی جگ ، بکری کی جگ ، فرسی<br />
(اوراردو میں بال تشدید مستمل ہے ( <br />
(بت ( <br />
(لین دین کی جگ (<br />
دھندے کی جگ ، کروبر کرنے ک مق<br />
کسی چیز ک ع ہون ، سست پن ، اہمیت وحیثیت ک ک ہون ،<br />
وقت اور قدرومنزلت میں کمی واقع ہون<br />
وہ مکن جہں پیش ہوتہو<br />
حفظ ، الشور، دل ، من
533<br />
جس انسنی وغیر انسنی<br />
گستن<br />
وہ سرکری وغیرسرکری دف تر جہں پبک ک آن جن رہت ہو<br />
(فطرت ، عدت ، طور ، انداز)کروبری نوعیت<br />
وکال کے دفتر ، سیسی لوگوں کے دفتر ، کمشن ایجنٹس کے<br />
دفتر<br />
عدالتیں ، سرکری وغیر سرکری مدارس ، ہسپتل ، ملجین<br />
کے کینک ، سیسی لوگوں کے ڈیرے<br />
ذہنیت<br />
لظوں ک مجوع ، لغت ، کیت<br />
:دل<br />
، دیوان<br />
ق ، انسنی جس کو خون مہی کرنے واال گوشت ک لوتھڑا،<br />
(ضمیر ، مدہ ( ۷<br />
کسی شے ک بطن ،حوص ، کیج ، جرات ، دلیری ، ہمت ،<br />
خواہش ، رغبت ، ہوس<br />
رخ ، عندی ، توج ، مرضی ، خوشی ، سخوت ، فیضی ،<br />
(وسط، درمین ، مرکز)
534<br />
ٍا کب ، دیر، بتکدہ ، آتشکدہ<br />
جس کی بے حد گہرائی اور وست ہو<br />
اصل ، جزاعظ ، جس پر دار ومدار ہو<br />
(بڑی وقت اور قدرومنزلت ک حمل )الہور پکستن ک دل ہے<br />
ہں اور ن یکراہت کے اظہر ک مرکز<br />
سرگرمی ، جو ش، کچھ کر گزرنے پر اکسنے واال<br />
متحرک رکھنے واال ،توانئی فراہ کرنے واال ، مح رک<br />
پسند ن پسند کی مہر ثبت کرنے واال<br />
(انسن ، شخص )انسن ک ئنت ک دل ہے<br />
دروازہ ، دہیز<br />
کمؤ پت، خندان ک ن روشن کرنے واال، بپ ، مں ، محبو ،<br />
دوست<br />
حصل فکر، حصل مطل ، ل لب<br />
شب ،جوانی<br />
کنبے کی خوبصورت ، خو ش سیق ، خوش مزاج اور بہت<br />
سرے گن رکھنے والی کنوری لڑکی،بہو، بیٹی<br />
دوا: درمں ، دوائی ، ملج
535<br />
(دارو ،عالج ( <br />
دکھ، درد، مصیبت اور برے حالت میں ک آن<br />
مدد کے لئے آپہنچن<br />
دیوالی کے قری حال ت میں قرض مل جن<br />
افیون ، شرا ، ہیروین کی پڑی<br />
تسی ، تشی ، ہمدردی<br />
خک ش ، تویز، د<br />
میٹھے بول<br />
، منتر جنتروغیرہ<br />
وصل ، محبو سے مالقت ، جوہ<br />
بض حال ت میں ڈاکٹر شدی کردینے سے ش ک سندیس<br />
سنتہے<br />
عش کے لئے محبو کی ادائیں ، نز نخرے وغیرہ<br />
مثبت مشہورے ، رہنمئی<br />
فتح مندی ، کمیبی<br />
ہمت ، دلیری ، جرات<br />
حالت ک برابر مقب کرتے رہ ن
536<br />
رضمندی ، مرضی منش کے مطب پیش رفت<br />
انکر، برعکس اقدا<br />
روٹی پنی ، بھوک پیسی ک سد ب<br />
جڑی بوٹیں ، پتوں والی سبزیں<br />
نوکری ، مالزمت ی مزدوری ک مل جن<br />
منفع ،فئدہ ، ال<br />
فض کی تبدیی<br />
اچھ شوہر، اچھی بیوی<br />
کوئی بھی بہتری کی صور ت<br />
اچنک حال ت<br />
میں تبدیی ، تبدیی<br />
آفت ، مصیبت ، تکیف وغیرہ )غت سے بیداری ک سب بنتے<br />
) ہیں<br />
جھوٹ ، درو<br />
خبر، اطالع ، سندیس<br />
تحسین وپذیری<br />
(تنبہ ، گھڑکی ، جھڑکی ، ڈانٹ (
ی’’<br />
537<br />
‘‘<br />
: دھمکی<br />
‘‘<br />
خوف ، ڈر ، گھرکی ی لظ ’’دھمک پر فرسی کی پیروی میں<br />
بڑھنے سے ترکی پی ہ ے۔ دھمک ،<br />
پؤں کی آواز ، آہٹ ، صد م جو سخت آواز سے دم تک<br />
پہنچے ، ہک درد سر، ٹیس ، دھڑکن ، گر ہوا ، چمک ، دھمک<br />
،خوف<br />
زمین کی نہمواری ( ) کے منوں میں بھی مستمل ہے<br />
اوکھی میں انج چھڑنے سے جوآواز پید اہوتی ہے<br />
زلزل ، بھونچل سے زمین ک ہن<br />
توپ وغیرہ ک گول چھوڑنے سے جو زمین میں ارتش پید<br />
اہوتہے<br />
آتش بزی سے سمعت پر گزرنے والی نگواری<br />
تڑی ، تھرٹ ، ڈران<br />
خطرنک نتئج ک سندیس<br />
نوٹس ، چرج شیٹ، سمن، )کی صورت( میں مقدم دائر کرنے<br />
ک پیغ<br />
ع کرنے ک اشتہر ، التقی ک زبنی ی تحریری اعالن
538<br />
کی صورت میں( امداد روکنے ک پیغ)<br />
الٹی میٹ ، وارننگ<br />
بڈ پریشر میں خرابی کی صور ت پید ا ہون، کینسر ، ٹی بی<br />
) )موت کی دھمکی<br />
ہتھ کھینچ لین<br />
خموشی<br />
کسی اور سے ت استوار کرتے نظر آن ، اظہر نگواری<br />
(بزاری عورت سے ت بنن )جی اور شہرت<br />
ک ہمتی ،<br />
ک حوصگی<br />
’’<br />
(نش آور اشی) عقل وخرد سے ہتھ دھونے کی دھمکی ہے<br />
غط تربی ، غط رہنمئی ، غط مشورہ<br />
: دھمک<br />
اس نشن ک ت دھمک ‘‘ سے ہے ۔ دھمک پر ’’ہ‘‘ کی<br />
بڑھوتی کر دی گئی ہے گرنے ی کودنے کی آواز ، توپ ،<br />
پٹخے ی ب کی آواز ، دیوار گرنے کی آواز ، زو ر ک طمنچ<br />
ایک قس کی توپ جو ہتھیوں پر الدی جتی تھی ، پتھر، بندو<br />
()
539<br />
گرم گر خبر<br />
دکھ ، تکیف ، درد، صدم ، رنج<br />
سردرد<br />
نز ونخرہ اور اداؤں والی حسین<br />
بہو، لڑاکی بیوی / عورت<br />
توقع سے برعکس ہون<br />
کسی راز سے پردہ اٹھن<br />
سخت مزاج ، بے لحظ ، ٹھک سے من پر کہ دینے واال، من<br />
پھٹ<br />
غص ، غیض وغض<br />
لڑائی ، جھگڑا ، فسد<br />
زبر دست برہمی ، بے عزتی ، شہر ت خرا ہون<br />
پرائی لڑائی میں کود پڑنے واال<br />
اچنک موت واقع ہون<br />
گھٹ ، نقصن ، زیں<br />
جس سے شر ی دھوک اور فری کی توقع ن ہو ،سے دھوک<br />
کھن
540<br />
ہر ، شکست ، شکست کجی ت میں ی جیت ک ہر میں بدل جن<br />
طال، بیوگی<br />
کوئی کمل کی بت کرن ی غض ک ک سرانج دین<br />
دھوک : دغ، فری ، مکر ، غط فہمی ، شب ، ہچکچہٹ ،<br />
پرندوں کوڈارنے ک پتال ، سرا ، ڈر ، گھبراہٹ ، میوسی ،<br />
ظہری صور ت،<br />
کوئی چیز جو دور سے صف نظر ن آئے<br />
ٹھگ ی ، بٹورن ، چھل ، فری سے کوئی چیز حصل کرن<br />
سیست ،کہن کچھ کرن کچھ ،ہتھی کے دانت کھنے کے اور<br />
دکھنے کے اور<br />
مالوٹ ،بڑھی دکھن گھٹی دین<br />
نو سربزی ، جھنس دین<br />
منفقت ، غداری<br />
بہالن، جھوٹی تسی دین<br />
وعدہ کرکے مکر جن<br />
جل ، جھنس، چکم،د ، چل ، بہالوا، بت، جل ، حی ، چکی ،<br />
جھنولی، روبہ ، بزی ، توہ ، دا ، چرک ، بنوٹ ،
541<br />
(گھڑت ، جھوٹ ، غطی ، غط فہمی ، مغلط ، بتوال ( <br />
سئی کہیں ودھئی کہیں<br />
سید بلو ں کو خض کرن<br />
جھر یوں کو غزے سے چھپن<br />
اسمگنگ ، ذخیرہ کرکے مہنگے داموں فروخت<br />
:ذر ہ<br />
کرن<br />
(تھوڑا ، بہت ک )( اٹی ، چھوٹی سی چیز ( <br />
بے می ، حقیر ، ممولی<br />
ک درج ، بے حیثیت ، بے وقت<br />
عجز ، فقر، درویش ک اپنے بر ے میں کہن<br />
ن ہونے کے برابر حص من<br />
آٹے میں نمک<br />
اقیت<br />
آمر کے سمنے کسی فرد کی حیثیت<br />
نشکری ک کم<br />
امید کی کرن
542<br />
) بھر ، سید پوش ( اپنی اصل میں<br />
قیل جو ضرورت کو پورا ن کرے<br />
ایمن ک تیسر ادرج<br />
رات : سورج کے غرو ہونے سے طو ع ہونے تک ک وقت ،<br />
رین ، ش ، مغر ، اندھیرا ، سیسی ، تریکی<br />
(راتری ، رتی،لیل ( <br />
مشی بدحلی ، مسی ، گربت، تنگی ترسی ، کروبر ٹھپ<br />
ہون، دیوالی ہون<br />
سیسی بحران<br />
آمر کو اقتدار من<br />
فوجی حکومت ، مرشل الء<br />
نانصفی ، منصف ک جنبد ار ہون<br />
بیمری ، مذوری<br />
مذور ہوجن<br />
دشمنی ، مقدم بزی<br />
تزیر تین سودو ( (، قتل ہوجن<br />
وہ ، شک وشب
543<br />
بینئی چھن جن<br />
ک ہمتی ، بزدلی ، شجعت سے محر ومی<br />
غالمی ، آزادی چھن جن ، اپنی مرضی ن کر سکن<br />
کسی وڈیرے کی بئیں آنکھ پر چڑھن<br />
اپنی رائے کے اظہر سے مذور رہن<br />
ڈیکٹیشن پر ک کرن<br />
عروج سے زوال کی طر ف آن<br />
طال ، بیوگی<br />
نظروں سے گر جن ، اپنی نظروں سے گرن<br />
بھٹک جن ، کراہ پڑن<br />
کسی بزاری عورت<br />
کے عش میں مبتال ہون<br />
کمزوری ، نمردی ، سرعت انزال<br />
ذہنی مذوری ، احسس کمتری<br />
ن ، بغض ، حسد، انتق<br />
دیندار طبقوں کاپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنن<br />
کسی بڑے آدمی ک ندانی ، اللچ کے سب کھو دین
544<br />
اللچ ، خود غرضی ، مد پرستی ک دور دورہ<br />
مہنگئی ، اشی ء صر ف ک )مرکیٹ میں ) بحران ، قوت خرید<br />
ک کمزور پڑن<br />
گھر میں شگف پڑن ، گھر کی مخبری گھر ہی سے ہون، غداری<br />
اپنوں ک نظریں پھیرن<br />
دودھ سے پے کڈسن<br />
بڑ ک فصل چٹ کرجن<br />
قدرتی / سموی آفت ٹوٹن<br />
عورت ک ازدواجی ممالت میں بددینت ہون<br />
میں بیوی میں دا ئمی نچکی پیداہون<br />
غیر متوازن جوڑا بنن<br />
دینی حمیت سے محرو ہون<br />
تکرار و بحث ک دروازہ کھن<br />
نالئ اوالد<br />
:راز
545<br />
فرموال، حکی ک نسخ ، سرکری دستویزات<br />
کسی فر کی انک ٹیکس سے پوشیدہ رکھی گئی دستویزات<br />
دل کے بھید ، من کی بتیں<br />
عش اور مشو کی مالق تیں ، بہمی عہد وپیمن<br />
تک میں بیٹھن<br />
تنخواہ ، بال آمدنی ، ک ال دھن ، بیک مرکیٹنگ ، ذخیر اندوزی<br />
، غبن وغیرہ<br />
مں بہن کو دی گئی ملی امداد<br />
چغی ، مخبری<br />
بیت المل اور زکوۃ کی رق پر ہتھ صف کرن<br />
کچھ پہے( رشوت خوری)<br />
عو مرفت<br />
مستقبل<br />
(بھید) ۷<br />
خ ی ی پوشیدہ بت<br />
اصل مہو ، اصل تشریح
546<br />
: راضی<br />
نکح کے لئے ہں ، قضی کے کہے سے ات<br />
جہں بولی خت ہو پر سودا ہو جن ، سودا ہوجن<br />
کرنے کے لئے ) تیر ہوجن)<br />
رائے سے مت ہون<br />
من جن ، اطمینن ہون<br />
قبی سکون ، تسی وتشی ہون<br />
قئل ہوجن ، مئل ہون<br />
(شد، خوش ، رضمند، صبر ، شکر، تندرست) <br />
کسی مردہ صنت ک پھر سے چلوہون<br />
بہتری اور خوش حلی کی صورت پید اہون<br />
ایمن لے آن ، یقین کر لین<br />
منس اور حس ضرور ت ہون ک مضر اثرات ن مرت ہوتے<br />
ہوں<br />
فرمولے اور نسخے کے عین مطب<br />
جوکسوٹی پر پورا اترت ہو، جس کے خص ہونے ک یقین<br />
ہوجئے
547<br />
جو اور جیس کی بنید پر سودا ہوجن<br />
جو اور جیس میسر آجئے پر قن عت کرلین<br />
مخصوص دکن سے خریدار ی کرن<br />
صف کرکے استمل میں الن ، استمل کے قبل بنن<br />
کوئی شکوہ شکیت بقی ن رہن<br />
بجی ، مواصالت ، کیبل وغیرہ ک درست ہون<br />
کے مطب( ڈھل جن)<br />
دوبرہ سے آغز ہون<br />
ترتی درست ہون<br />
: رحمت<br />
بالئی آمدن ک بڑھ جن، بالئی آمدن<br />
صحت ی ہون<br />
پیٹ بھر کھن من ، تخیقی قوتوں میں اضف ہون، خوراک<br />
آزادی من، پبندی اٹھن<br />
دوا، دع<br />
برش ، پنی
548<br />
بس کے قری آن ، چمچوں میں شمل<br />
اظہر رائے ک موقع من<br />
ادھر کھر ا ہون ، قرض چکن<br />
ہون<br />
فصل ک ممول سے زیدہ ہون، زیدہ منفع ہون ، انواع نمت<br />
میسر آن<br />
عزت میں اضف ہون<br />
کسی ک محتج ن ہون، دست سوال دراز ن کرن<br />
موت ، زندگی ، ش<br />
ایمن پر رہن ، ایمنداری<br />
توب<br />
والدین ، اوال د ، اچھے اور مخص دوست ، ہمدرد بیوی<br />
کمیبی ، کسی ک کی تکمیل<br />
چھٹکرا پن ، نجت من<br />
وطن واپسی<br />
محبت ، پیر ، چہت ، مخص<br />
درویشی ، قنعت ، صبر وشکر
549<br />
سکون وقرار ، آرا<br />
کر ، مہربنی ، مین ، دردوسال، صوۃ ، کمء شقت ، نوازش<br />
()<br />
تحسین و آفرین ،<br />
:رخصت<br />
موت ، انتقل<br />
ٍ چھوٹ ، اجزت<br />
چل پڑن ، چل دین<br />
شبش<br />
آزادی ، پبندی اٹھن ، قدغن ن رہن، اعتراض خت ہون<br />
آخری حک ، آرڈر<br />
لے جنے دین<br />
نجت من<br />
ش ہون ، بیمری سے اٹھن<br />
سند من )میں ط ہونے ک ) سر ٹیکیٹ من<br />
بھؤ ک ہوکر میسر آن،میسر آن <br />
پیٹ بھر کھن دستی ہون
550<br />
آرا ک موقع فراہ ہون<br />
نقص دور ہون، خرابی بقی ن رہن ، رکوٹ دور ہون<br />
ویز ا سٹمپ ہون<br />
اجزت ، منظوری ، رض، روانگی ، کوچ ، جن ، چن، جنزہ<br />
اٹھنے ک وقت ، وق ، مہت ، فرصت ۔ جئیں ؟<br />
(اجزت ہے؟ ( <br />
مزید موقع من ، وقت<br />
عرص ء برزخ<br />
دائری سے فیص تک<br />
کرنے دین ، ن روکن<br />
ڈولی اٹھنے کوقت<br />
من<br />
جن زہ پڑھنے کے بدلواحقین سے جنے کی اجزت ط کرن<br />
:رشک<br />
(حسد ، جن ، رقبت ،ہ پسند ہونے کحسد ( <br />
(غیر ت ، جال پ) <br />
ی آرزو ک جو چیز دوسرے کو حصل ہے ،مجھے بھی مل<br />
جئے، جالی ، ایرکھ، عدوات ، دشمنی ، رقبت
551<br />
درحقیقت ایک ذہنی کییت ک ن ہے جس کی سرحدیں<br />
حسد کے قری قری رہتی ہیں ۔ اس میں اور<br />
رشک ‘‘ ’’<br />
حسد میں ایک بریک سفر ضرور بقی رہتہے۔ ک سمنے ی<br />
میسر آجنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے جبک حسد<br />
میں دوسرے کو میسر کے بربد ہونے ی چھن جنے ک عنصر<br />
پیش پیش ہوتہے۔مثالا<br />
ایک عورت کو سوئی گیس کی سہولت دستی ہے دوسری *<br />
عورت کے دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے ک<br />
کش مجھے بھی ی سہولت میسر آ جئے<br />
حسد میں صورتحل دوسری ہے اس میں خواہش پیدا ہوتی *<br />
ہے ک پہی عورت سے ی سہولت چھن جئے<br />
ا ور وہ بھی دوسری عورت کی سطح پر آجئے<br />
ی نشن کروبر ، عہدہ ، عمرانی زندگی ، ذاتی سیٹ اپ *<br />
وغیرہ سے نتھی ہو کر مختف نو ع کے مہی سمنے<br />
الت ہے ۔ ہر کر ے میں اس کے تیور بدل جتے ہیں اور مزاج<br />
میں فر آجتہے<br />
حرکت میں اضف کرت (Sign) ی بھی ک ی نشن *<br />
ہے اور<br />
تگ و دو پر اکست ہے
552<br />
حسد احسس کمتری کی کھئی میں گرا دیتہے *<br />
:رنگ<br />
،<br />
برن ، لون ، ف ، چیزوں کی وہ خصیت جس کی وج سے سور<br />
ج کی بض کرنوں کو جذ کرلیتی ہیں اور بض کو منکس<br />
کرکے آنکھ پر ڈالتی ہیں ۔ جن ک خص اثر آنکھ پر ہوتہے ۔<br />
سید کرن ست رنگوں س ے مرک ہوتی ہے ۔<br />
اودا ، نیال ، آسمنی ، سبز، زرد ،نرنجی اور سرخ ، اصل رنگ<br />
صر ف تیں ہیں ۔ نیال ، زرد اور سرخ ، دوسرے س رنگ<br />
ان کے مرکبت ہیں ۔ رنگ روپ ، انداز ، طرز ، روش، وہ<br />
سوف ی سیل چیز جس سے رنگتے ہیں۔ روغن ، وارنش ،<br />
قس ، نوع، بہر، خوبصورتی ، رون ، منند ، نظیر ، دستور،<br />
قعدہ ، رس، طریق ، مزا،لطف ، شغل ، خمر، نش ، طقت ،<br />
قوت ، سوک، برتؤ،ہ سر ، جوڑ،برتؤ ، مکر ، حی ، فری ،<br />
ہنسی ، مذا ، چہل ۔ کھیل کو د، نچ رنگ ، گن ، کییت ،<br />
حل ، حلت ، خوشی ، مسرت ، خوشحلی ، تمش، سیر ، سمں<br />
موس گنجے کی آٹھوں بزیوں کے ن ، چوسر کی آٹھوں<br />
نردوں کے ن۔ اس رنگ کی نردیں جو پہے کھیی جئیں ۔ تش<br />
کی چروں بزیوں کے ن ۔ تر پ ، ٹرمپ ،<br />
(خون لہو)
553<br />
شب ، جوبن ، جوانی<br />
رفت ، عروج ، ترقی ، بندی<br />
زورں پر ، اٹھن<br />
طقت ، شکتی ، توانئی<br />
ہریلی<br />
موج مستی<br />
خوشحلی ، آسودگی ، سکون<br />
عیش وعشرت ، تیش<br />
فتح ، کمیبی<br />
حسن ، خوبصورتی<br />
نکھر<br />
بھال لگن ، اچھلگن<br />
روپے پیسے کی فروانی<br />
بنؤ سنگھر ، سجوٹ<br />
سیق ، چن ، طور طریق<br />
رکھ رکھؤ ، بھر
554<br />
عزت ، شہرہ ، وقر وقت<br />
آؤ بھگت ، مہمن نوازی<br />
اضف ہون<br />
، بڑھن<br />
برش کے فوراا بد کسمں<br />
روانی ، آمد، طبع مئل ب سخن ہون، روانی طبع<br />
طرح طرح کے /کی<br />
منگنی کے بد ذہنی کییت ، ظہری حلت<br />
ارمن پورے ہونے کے بد کی ذہنی و ظہری کییت<br />
تکمیل ک نش<br />
: زنجیر<br />
دروازے کی کنڈی ، بیڑی، لڑی ، سس ، دھت کے چھوٹے<br />
چھوٹے حقوں کی لڑی ، فیل کے ستھ تداد ظہر کرنے کے<br />
لئے جیسے پچیس زنجیر فیل (<br />
)<br />
عدد، اس ردیف مثالا پنج زنجیر فیل دید ۔ ہ نے پنچ ہتھی<br />
(دیکھے ( <br />
بندھن ، پبندی<br />
ایک ہی مرکزے ، کر ے ی محور تک محدود رہن ، حدود
555<br />
منسک رکھنے ک عنصر<br />
ایک ہی قس کی دوکنیں<br />
ا والد<br />
شدی ، بیوی ، سسرالی رشتے دار<br />
محبت ، الت، چہت ،مروت<br />
مجبوری ، بے بسی ، بے کسی ، بے چرگی ، محرومی<br />
(رق کپھنس ہون ، قرض خواہی ، سود )رب<br />
(Outh) عہدو پیمں ، حف ، اوتھ<br />
زندگی ، حیت<br />
نظریت ، از ، مذہ<br />
بھوک پیس، مسی ، سوچنے سمجھنے اور تخیقی عمل کی<br />
دیوار ٹھہرتی ہیں<br />
زنداں، پنجرہ<br />
ذہنی مسی<br />
غالمی<br />
پیمنے کی لکریں
556<br />
خندان ، کنب ، قبی<br />
شجرہ ء نس<br />
ریکھئیں ، مقدر، لیکھ ، نصی<br />
الجھن ، گھتی ، تذبذ ، شک<br />
:زہر<br />
(س ، غیظ وغض ، ڈنگ ( <br />
وہ چیز جس کے کھنے سے انسن مرجئے ، بس ، ہالہل ،<br />
کوئی چیز جون ہیت کڑوی ہو، غص<br />
کڑوا ، تخ ، نگوار ، برا ، مہک ، قتل ، مضر ، آزا ررسں<br />
۷ ()<br />
نگوار بت ، دونمبربت ، دو نمبر ک<br />
گربت ، مسی ، مشی بدحلی<br />
غربت، وطن سے دوری ، پر دیس<br />
بے چینی ، اضطرا ، انتظر ، مجبوری<br />
چ نت ، پریشنی ، دکھ<br />
بے ضمیری ، بے ایمنی ، ہیر اپھیری ، مالوٹ ، بر ا مش ،<br />
تول میں خرابی
557<br />
غداری ، غدار سے دوستی ، غدار پر اعتبر<br />
مذہ سے دوری<br />
گھٹ ، نقصن<br />
کروبر میں بے اصولی ، کال دھندا ، کال دھن<br />
زبن درازی<br />
بدتمیز ، زبن دراز اور میک پل جورو<br />
طن ، من<br />
فری ، دھوک ، حی ، بے وفئی<br />
جد بزی ، عجت<br />
، ج<br />
تسہل پسندی ، غت، عمل کوقت سوچنے میں گزارن ، سستی<br />
، کوتہی<br />
کسی سیست دان یفوجی آفیسر پر اعتمد ، انگریز کے کہے پر<br />
یقین ، بیسو ا کے پیر پر اعتبر<br />
خود پر سے بھر وس اٹھن<br />
غط فیص<br />
مٹی کے تیل کے چولہے کی بتی ک گراہون<br />
اپنی بی و ی اپن خوند
558<br />
نش آور اشیء ک استمل، نش<br />
(حرا کی کمئی ( سود رشوت وغیرہ<br />
شہ ، رغبت<br />
قتل ، دف<br />
<br />
: سنپ<br />
ایک ریگنے واال لمب جنور جو مختف اقس ورنگ اورلمبئی<br />
ک ہوتہے۔اس کے من میں زہر ہوت ہے جو ی کٹنے کے بد<br />
جس میں داخل کر دیت ہے)( مر، افی ، رسی ، سرپ<br />
(ظل ، موزی ( <br />
دشمن ، جو چھپ کر وار کرے<br />
جواپنے محسن ہی کو نقصن پہنچئے<br />
جس کی دشمنی بڑی خطرنک ہو<br />
بے وف عورت ، فحش ، رنڈی ، بیسو ا<br />
عورت سے دوستی<br />
دھوک ، فری ، مکر<br />
مخبری ، منفقت ، غداری<br />
گھنے بل ، زلیں
559<br />
ڈر، خوف ، خدش ، فکر ،<br />
ہوس ، اللچ<br />
میرٹ ک قتل<br />
زہریی مسکراہٹ<br />
انتق ک جذب ، بیر<br />
رشوت ،سرش<br />
چنت ، نرت<br />
آمریت ، ڈیکٹیڑ شپ ، فوجی حکومت<br />
زیر دستی ، غالمی ، اظہر رائے پر پبندی<br />
جنبداری ، بے انصفی<br />
بے جالڈ پیر ، شہ<br />
جہلت ، نخواندگی<br />
چغی ، بخیی<br />
(نش )حسن ، طقت ، د ولت ، اقتدار وغیرہ ک<br />
عش ، زلوں کی ش ، نشیی آنکھوں کی دیکھنی<br />
:سجدہ<br />
فروتنی ، متھ ٹیکن )( سرجھکن ،خدا کے آگے سرجھکن
560<br />
(، نمز ک ایک رکن ( <br />
متحتی ، زیر دستی ، غالمی ،’’<br />
چپو سی ، ٹی سی ، خوشمد<br />
تبدادی<br />
‘‘، جی حضوری<br />
۔۔۔۔کے حک کے مطب چن ، ڈیکٹیشن کے مطب عمل درآمد<br />
کرن، اپنی کوئی مرضی اور منش ن ہون<br />
مشو کے پیچھے پیچھے د ہالتے پھرن<br />
جورو کی غالمی ، سسرالی رشت دار وں ک پنی بھر ن<br />
کسی سے د کر زندگی بسر کرن<br />
ٹوٹ کر محبت کرن<br />
: سخن<br />
(کال ، بت ، گر (<br />
شر ،شعری<br />
گتگو ، بت<br />
کہنی ، کہوت<br />
قصء مضی<br />
چیت ، کہ ہو ا، فرمی ہوا، حدیث ، فرمئش<br />
(سرسبز، ہرا بھر ا ، آبد ، کمی )
561<br />
خوشحل ، آسودہ ، پر سکون<br />
پھال پھوال ، نسرا ہوا<br />
آبد گھران ، کنب ، قبی ی مک<br />
تزئین و آرائش ، رنگینیں<br />
روپوں کی ریل پیل<br />
عزت ، وقر ، وقت ، ق در ومنزلت ، شہرت<br />
افزائش ، فروانی ،)مثبت ) بہتت<br />
راحیتں ، مسکراہٹیں ، بے غمی ، بے فکری<br />
خوبیں ، اچھئیں<br />
: سس<br />
(زنجیر ، ترتی ، اوالد، نسل ( <br />
کڑی ، واسط ، تسسل ، ت ، رابط<br />
فصل ، س سیکشن<br />
شجرہ نس<br />
Affilatiedجڑا ہوا، منسک ،<br />
متواتر ، لگتر ،<br />
جس میں ٹھہر اؤ ن ہو
562<br />
اسی کایک حص ،جز<br />
قسط، چین ، جری<br />
کھیپ<br />
پیچھے سے موجود تک منطقی اور فطری ربط موجود ہو<br />
کسی کل کی اکئیوں ک تکنیکی ت<br />
ایک ہی کی برانچیں<br />
انتقمی جذب جو کئی نسوں سے چال آرہہو<br />
سود در سود، سود مرک<br />
: سیال<br />
سیل آ ،طغینی ، پنی ک<br />
ریال ، پنی ک بہؤ (<br />
)<br />
جوش ، جنون ، وحشت<br />
انتق ، بدل ، نرت ، غ وغص<br />
خوف، ڈر، خدش ، اضطرا<br />
کرپشن<br />
نش<br />
مقدم ، تزیر<br />
<br />
، کورٹ کچہری
563<br />
عش<br />
عیشی ، بے راہروی ، بدکری<br />
بدنمی ، رسوائی<br />
دیوالی ،گھٹ ، خسرہ<br />
چالکی ، ہوشیری ، اوور ایکٹینگ<br />
تکبر<br />
،نخوت ، غرور ، عظی ہونے کی غط فہمی<br />
رز حرا ، رشوت<br />
پولیس ی فوج سے )ح ی نح ) بیر<br />
ح تی ، بے انصفی<br />
میرٹ سے مذا<br />
ٍ نالئ ، ناہل ی کسی ظل کے ہتھ میں اقتدار آن<br />
گھر ک بھیدی ، مخبر<br />
ن ، بغض ، حسد<br />
نچکی<br />
ہ شیری ، شہ<br />
جھوٹی تریف ، خوشم د
564<br />
اہل ق ک بھٹکن ی انقال کے مت تحریر یں قرطس پر<br />
بکھیرن<br />
غط فہمی<br />
توازن بگڑن<br />
کسی دوسرے کر ے میں دخول<br />
(بد شگو فی ، دوسروں کے بگڑ پر خوش ہونے واال) <br />
شہوت<br />
جوش ، جنون ، جذب<br />
نچکی ، محالتی سزشیں<br />
انتشر ، فشر<br />
مہک بیمری<br />
اپیل<br />
مہنگئی<br />
حد سے بڑھ ہوا عتم د<br />
آفت ٹوٹن ، مصیبت پڑن ، بال پڑن<br />
پریشنی آن ،بری خبر کن پڑن
565<br />
مقدم درج ہون<br />
جوانی<br />
: شر<br />
ال ج ، حی، جھینپ ، نتھن )۷(پھڑن ، ، کٹن )(ننگ ،<br />
عر، ندامت ، خجلت<br />
(غیرت ، عز ت ، حرمت ، خیل ، پس ، شرمندگی ( <br />
لحظ ، احترا کی وج سے زیدتی ، ح تی وغیرہ پر<br />
خموشی اختیر کرن<br />
کسی عورت کبڑی عمر تک شرافت سے والدین کے گھر بیٹھے<br />
رہن<br />
گھر ک بھر<br />
آبرو ، عصمت<br />
گربت اور عسرت کے بوجود سید پوشی برقرار رکھن<br />
زنن عضو مخصوص<br />
وقر، وقت ، قدر ومنزلت<br />
پردہ ، حج<br />
جھوٹ کھن
566<br />
وعد ہ ن نبھ سکن<br />
لڑکی ک چوری چھپے کسی مر د کے ستھ فرار ہوجن<br />
جھوٹی قس کھن، جھوٹ حف لین<br />
اپنے مرد کے سوا کسی دوسرے مرد ی مردوں سے ت<br />
استوار کرن<br />
اپنے گھر ، خندان، قبیے ی مک سے بے وفئی کرن<br />
مالزمت سے برخواست کردئیے جن<br />
بر سر ع بے عزتی ہون<br />
کروبوی کنٹریکٹ ٹوٹن<br />
ت خت ہون، کوئی بگڑ پید اہون<br />
پنچئیت میں پگڑی اچھن / اچھلن<br />
بت ن رکھن<br />
منسوخ کرن ، ت خت کرن<br />
نقدری ، سست پن ، بے وقتی<br />
(شکیت : شکوہ ، گال ( <br />
(مرض ، بیمری ، بدی ، برائی، فرید، نل ، داد خواہی (
567<br />
‘‘<br />
ک بنیدی طور پر خمیر شک سے اٹھ ہے (Trace) اس نشن<br />
’’شک کے ستھ ایت ک الحق پیو ست کر دی گی ہے ۔ مہی<br />
کی تالش میں بہر طور ی پہو کسی بھی حوال سے نظر انداز<br />
نہیں ہون چہیے<br />
بطور برائی تذکرہ )( بر ا بھال کہن ، کسی برائی ی خرابی ک<br />
ذکر کرن ، اظہر نگو اری<br />
کسی کی بے وفئی ، ج، عہد شکنی وغیرہ کے حوال سے بت<br />
ہون<br />
دھوک ، فری ، مکر ، خود غرضی ، مد پر ستی ک الزا دھرن<br />
غت شری ، الپروائی ، نظر انداز کرنے کے حوال سے کسی<br />
کی بت ہون<br />
کسی کی اس کے کچے پکے مزاج سے مت کہن سنن<br />
کسی کے<br />
‘‘ ’’الئی لگ<br />
ہونے سے مت گال کرن<br />
نلش ، درخواست ، پٹیشن ، دعویٰ ، مقدم ، ایف آئی آر،<br />
استغث وغیرہ<br />
مالوٹ ، رشوت خوری ، بد مزاجی وغیرہ ک شکو ہ<br />
دھندے میں خرابی آنے ک ذکر ، نقص مل سپالئی ہونے ک گ<br />
گریبی ، مسی ، بدحلی ک شکوہ
568<br />
عرض ، عاللت، بیمری ، عض<br />
ح فظے کی کمزوری<br />
ٹیی فون بندہونے ی سپالئی )ان پٹ ،آوٹ پٹ( میں خرابی ی خل<br />
واقع ہونے کی کمپینٹ ، بجی کی سپالئی میں<br />
خرابی سے مت کمپینٹ<br />
برش ن ہونے کے سب بیمریوں )انسنی ، نبتتی ) ک شکوہ<br />
متر درخواست ، مڈٹر آرڈر کے مت بال عدالت میں اپیل<br />
، اپیل ، نگرانی ، ریوپوٹیشن ، درخواست نظرثنی<br />
مہنگئی ، مزدوری ن منے ی ک مزدوری سے مت شکیت ،<br />
استداد ، ہنر او ر تی کے مطب مالزمت ن منے کگال<br />
بنٹ میں جنبداری<br />
محولیتی آلودگی<br />
نانصفی ک گال<br />
دفتر ی نظ کی خرابی اور بگڑ<br />
شمع: مو ، مو<br />
بتی ( <br />
)<br />
(چرا ، دی ، وہ جس سے رون کی محل ہو ( <br />
مں ، بیٹی ، بیٹ، آل اوالد
569<br />
محبت ، الت ، چہت ، لگؤ ،قبی ت<br />
بڑا شعر، فقی شہر ، امیر شہر ، بدشہ<br />
طوائف کدے کی حسین طوائ<br />
ع آگہی ، ادراک<br />
آنکھیں ، حسین آنکھیں<br />
مح وطن جوجری اور یودھ بھی ہو<br />
الہمی کال ، صراط مستقی<br />
دولت ، مل ومنل ، خزان<br />
سچ ، بال کھوٹ ، راستی<br />
انصف ، ح شنشی<br />
استد<br />
مخص اور ہمدر ددوست ، رہنم ، کونسل ، فیمی ڈاکٹر<br />
نیک ، ہمددر اور سگھڑ بیوی<br />
ڈسٹرکٹ جج ، عالقے ک تھنیدار، سمج سیوک<br />
حوص ، ہمت<br />
شکتی ، توانئی ، انرجی
570<br />
سوچ ، غور وفکر<br />
قمقم ، ٹیو الئٹ، ب ، )بجی ک ) انڈا<br />
عجز ، انکسری ، فقر، تقویٰ ، رض<br />
:شور<br />
غل ، شہرت ، عش، جنوں ، کھری ، رکھنے واال ، برتنے واال<br />
،) مشہور ہ ( <br />
واویال ، ڈنڈھورہ<br />
کسی بت ک بر بر تذکرہ ، رون دھون ، آہ وزاری<br />
شکوہ ، گال ، شکی ت<br />
مشینوں کی آوازیں ، گڑیوں وغیرہ کی آوازیں<br />
رات کو کتوں کی بھونکنے کی آوازیں<br />
دعویٰ ، بین بزی ، وعدے ،ڈھینگیں ، سکی بڑکیں<br />
پراپیگنڈ ا، مشہوری کے لئے مختف ذرائع ک استمل<br />
لڑائی ، جھگڑا<br />
اشتہر بزی<br />
بدنمی ، رسوائی ، بدفی ک چرچ
571<br />
کنپھوسی<br />
کچھ ہونے<br />
گھر گھر تذکرے<br />
انتشر ، فشر<br />
یدوں ک ہجو<br />
دل کی دھڑکنیں<br />
،منے ی کسی تغیرکے مت شہرہ<br />
مختف نوعیت کی بے ہنگ اور بے ربط آوازیں<br />
:شہید<br />
(گواہ ، راہ ح میں جن دینے واال ( <br />
خدا ک ایک ن، وہ جوہر ایک بت سے مطع او ر واقف<br />
(ہو) ۷<br />
دھن ک پک ، وہ جو دنی سے من موڑ کر کسی ایک ک میں جٹ<br />
گی ہو<br />
عش ، عش میں مرمٹنے واال ، مح<br />
جو روک غال ، رن مرید<br />
وہ جوکسی خوبصور ت عورت کو دیکھ کر وہں ’’ٹکی‘‘<br />
ہوجتہو
572<br />
ٍ بت پر قئ رہنے واال ، پک ، پخت ، اٹل ، وہ جو بت سے ن<br />
پھرے<br />
کز کے لئے جن سے گز رجنے واال<br />
دھرتی کی حظت کرتے ہوئے مرا جنے واال<br />
ہر وہ جس کی حدثتی موت پر صح اقتدار ی لیبل چسپں<br />
کردے<br />
فوجی افسر جس کی موت کسی بھی وج سے ہو<br />
(فزیکل پراسس کے دوران مرجنے واال)چوتیشہید<br />
: صور<br />
(قرن ، سنکھ ، ٹیٹرھئی ، کجی ( <br />
سزائے موت کی سزا کحک<br />
شوہر<br />
ک بیوی کو طال ، طال، طال کہن<br />
مالزمت ی مزدوری سے برخواست ک حک<br />
بیوی کی زبن درازی و بدتمیزی<br />
قیمت ک مترادف (Trace) نشن<br />
شوروغل ، بے ہنگ آوزیں<br />
حک ن مننے کی آواز
573<br />
نگوار ، نرت انگیز<br />
بے ترتی ، تنظی کے بغیر ، غیر متوازن ، ن منس اور غیر<br />
مو زوں بن وٹ<br />
محبوب کی شدی کی اطالع، محبوب ک شدی سے انکر<br />
جس سے نرت ہو ، کے من سے نکے کمے<br />
جبر، آمر ، اور فس و فجر ک کہ ہو<br />
بیزاری ، اداسی اور پشمنی میں کوئی بھی آواز<br />
کسی پیرے کی موت کی خبر<br />
گھٹ، نقصن ، بربدی ، )بڈنگ وغیرہ ) گرپڑنے کی اطال ع<br />
بدشکل ، بدوضع<br />
بدخصت ، فطری روزیل ، خبیث عدات ک ملک ، بدطینت<br />
:ضف<br />
(سستی ، کمزوری ( <br />
آل ء تنسل ک ڈھیال پڑن ، مردان کمزوری ، جمع کے قبل ن<br />
رہن ، سستی ، کمزوری ، کرگزاری متثرہون ، استدادمیں کمی<br />
واقع ہون<br />
پسپئی کی صورت پید اہون
574<br />
مندا پ ڑن<br />
زوال<br />
خل آن<br />
غص زائل ہون، نر پڑن<br />
جو ش میں کمی واقع ہون<br />
پہے سے محنت اور مشقت کے قبل ن رہن<br />
ی داشت میں کمی آن ،حفظے ک جوا دین<br />
گرفت ڈھیی پڑن<br />
ملی پوزیشن کمزور پڑن<br />
تھکن ، نقہت ، تھکوٹ<br />
بیمری کے بد کی حلت<br />
رقت ، گری ک ہون<br />
غصے میں ک می واقع ہوکر رح اور ہمدردی پیدا ہون<br />
گھن لگنے کے سب پہے سی مضبوطی ن رہن<br />
د خ خت ہون<br />
نرت کی ) بر ف پگھن)
575<br />
اتحد اور ات میں کمی ہون<br />
صح کے مہدے میں شگف پڑن<br />
) نش ٹوٹن )نش جوانی ، دولت، اقتدار اور حسن ک<br />
(طقت : قوت ، زور ، توانئی ( <br />
پو ٹنسی<br />
بل ، شکتی ، قدرت ، مقدور<br />
کرسکنے کی استداد<br />
مردان طقت<br />
ہمت ، جرات ، جذب ، سکت<br />
رسئی ، پہنچ ، حدود کر ، اپروچ ، حدود<br />
اختیرات<br />
جہں تک امکن میں ہو، امکن<br />
لگئے گئے سرمئے کحص<br />
غور وفکر کی حدود<br />
حصل ، ل لب ، نتیج ک ر<br />
طبیت :مزاج ، خو، عدت ،<br />
پیدائش ( <br />
)
576<br />
موڈ ، حلت، طبع ، خصت ، فطرت<br />
صحت<br />
دل ، ذہن<br />
توج<br />
حالت کی سزگری ی ن سزگری<br />
موس کی تبدیی کے مزاج پر اثرات<br />
حالت ، موقع، اور ضرورت کے مطب مزاحی کییت<br />
کروبر کی صورتحل ، ملی پوزیشن<br />
نوعیت ، حلت ، کییت<br />
طور ، رجحن ، میالن<br />
اقدار<br />
: طن<br />
، رس ورواج<br />
(عی چینی ، قدح ( <br />
قدغن<br />
من<br />
کی گئی بھالئی ک جتالن
577<br />
کسی شخصی کمزوری ک لڑائی ی بحث و تکرار میں حوال دین<br />
بر ا بھال کہن<br />
دی گئی چیز کاحسن جتالن<br />
کوئی ایسی بت کرن جس سے کمتری ثبت ہو<br />
بدکرداری کواچھلن<br />
: طوفن<br />
س پر چھ جنے<br />
والی چیز، علمگیر مصیبت (<br />
)<br />
(آندھی ، بد تند ، سیال ، طغینی ، سخت برش ( <br />
دکھ ، مصیبت ، رنج ، تکیف، پریشنی ، تکرات ک آگھیرن<br />
برا وقت<br />
بدحلی ، دیوالی ، مسی<br />
مقدم ، تھنے کچہر ی سے واسط پڑن<br />
مہک بیمری ک نمودار ہون<br />
زبر دست خرابی پیدا ہو ن<br />
بیوہ ہون ، طال من<br />
نچقی ، حالت ک خرا ہون
578<br />
موت<br />
اچنک نقبل برداشت خسرہ ہون<br />
چغی ، بخیی<br />
غداری<br />
فتح ک شکست میں بدلن<br />
نانصفی<br />
بددمغی ، ذہن کی منی تبدیی<br />
آفت ٹوٹن<br />
تیز رفتری<br />
پکستنی صدر ک جس<br />
بال آفیسر ک دورہ<br />
تیز طرار ، خودغرض ، مد پرست ، لڑاکی بیوی ، لڑاکی<br />
شوخ ، چنچل<br />
بداعتدالی<br />
شرا نوشی<br />
اوالد ک بگڑن
579<br />
ک ذات او ر بدبخت کو اقتدار من<br />
اوقت سے بہر نکن<br />
امریک ، وائٹ ہؤ س ، پکستنی فوج ، جی ایچ کیو، انسپکر یٹ<br />
) ( پولیس ، جیل خن جت<br />
کوئی بھی من زور اور بے لگ قوت<br />
جوانی ، طقت<br />
پکستن میں انتخبت<br />
شور شراب<br />
: ظ<br />
نانصفی ، اندھیری )( اندھیرا، ست ، بے انصفی ، بے<br />
(رحمی ، پپ ، زبر دستی ، زور ، زیدتی ( <br />
ایک ک ح کسی دوسرے کو دین ، غص کرن، نانصفی<br />
خینت ، بددینتی<br />
جہلت ، تریکی<br />
سچ ک چھپن<br />
توازن بگڑ ن<br />
اپنی حدود سے بہر نکن ، اوقت میں ن رہن
580<br />
جنبداری<br />
میرٹ کو مد نظر ن رکھن<br />
بذات کے ہتھ اقتدار آن/ دین<br />
شخصی آزادی ک س ہون<br />
حقدار کو ح ن من<br />
منصف ک دبؤ ی کسی اللچ ی خوف کی زد میں آن<br />
غیر مت / غیر مستح کو ذم داری سونپن<br />
تکبر ، نخوت<br />
بے صبری ، نشکری<br />
خود غرضی، مد پرستی ، منفقت<br />
انسن کی تذلیل و بے حرمتی<br />
لا اوررسولﷺ<br />
ح ہے<br />
کو اس طرح سے ن مننجس طرح مننے ک<br />
مشرتی و سمجی روایت سے انخراف<br />
دھوک ، فری، ہیر اپھیری<br />
تجوز ، اعتدال ک مجروح ہون
581<br />
ترق ڈالن<br />
مستح کی مد د ن کرن<br />
غ یر مسوی سوک اور طرز عمل<br />
قتل وغرت ، فسد پھیالن<br />
کر پ اور دی سے ہتھ کھینچ لین<br />
مل جمع کرن<br />
:عد<br />
نی ، نیستی ، درویشی ، فقیری ، )۷( ن ہون ، ک ہون،<br />
( ، نقصن غیر حضری )()<br />
بطور سبق بھی استمل میں آت ہے مثالا عد ادائیگی ، عد<br />
موجود گی<br />
مدو<br />
سٹور میں مل کی کمی ، رسد ک خت ہون ، دیوالی پن<br />
موت ، زندگی کے دن چنے جن ، کل من عیھفن<br />
دمغی مذوری ، یدداشت ک جوا دے جن، کچھ بقی ن رہن<br />
ت ٹوٹ جن ، کوئی رشت بقی ن رہن<br />
قرض کی واپسی کی امید خت ہون
582<br />
شدی بیہ ، نکح<br />
مک یت میں ن رہن<br />
سوچ سے پرے ، جسے سوچ ن جسکے<br />
انحراف ، سمجی وعمرانی اقدار سے بغوت<br />
انتہ ، اخیر ، انج ، تم ، جہں سرے سسے خت ہوجئیں<br />
عذر: بہن )( حی ، مذرت ، سب ، حجت ، اعتراض ،<br />
گرفت ، پکڑ ، مفی ، ط عو<br />
(انکر) <br />
جواز، وج<br />
کیوں ن ہیں ہوسکت ، کیوں ہون چہیے<br />
جوا دعویٰ ، وکیل کے دالئل ، دلیل<br />
ٹل مٹول ، حیل وحجت<br />
ن آنے ، ن بتنے ، ن ادا کرنے وغیرہ کی وج<br />
:عیش<br />
(چین ، سکھ روٹی ( <br />
آرا ، عشرت ، خوشی ، مزہ ، خواہش ک پوراکرن
583<br />
شہوت پرستی ، شرا اور عورت ک لطف ، خوشی سے زندگی<br />
(گزارن (<br />
آسودگی ، خوش حلی<br />
قرض وغیرہ سے مکتی<br />
رع ، دبدب ، جہ وجال ل<br />
اختیرات من ، اعیٰ عہدہ من<br />
تیش کے لوازمت فراہ ہون<br />
بے فکری<br />
آزادی من ، رہئی من<br />
بوجھ اترن<br />
کروبر میں ترقی ہون ،خو منفع من ، کوئی لمبہتھ پڑن<br />
نشئی کو( نش وغیرہ ک وافر اور بسنی میسر آن (<br />
حسینوں کے غول میں اند ر بن بیٹھن<br />
پکستنی فوجی ک افسر ہون<br />
پیٹ بھر روٹی میسر آن<br />
موج میال ، کوئی پوچھ گچھ ن ہو
584<br />
کسی اور ک مل موج میے پر بے دریغ اڑن<br />
فضول خرچی<br />
شدی ہون<br />
کسی امیر گھرانے کدامد بنن<br />
کسی ک محتج ن ہ ون<br />
دشمن ک غرت ہون ، دشمن کی بر بدی ، دشمن کو اپنی پڑن<br />
جر کے بد تحظ من<br />
آخر کر بیم ر ک صحت مند ہون ی پھر لا کو پیرے ہون<br />
قرض واپس مل جن<br />
انصف من<br />
تنگی سختی خت ہون<br />
:عبدت<br />
درگزر کرن ، مف کر دین<br />
تقویٰ اختیر کرن ، چغی ن کھن<br />
بندے کے حقو ادا کرن، حقو غص ن کرن<br />
لا کے حقو ادا کرن<br />
، رز حرا سے دور رہن
585<br />
شر ع کی پبندی کرن<br />
دغ اور فری ن کرن، منفقت سے ک ن لین<br />
ہمیش سچ کہن اور سچ ک ستھ دین<br />
فرائض منصبی دینت داری سے اداکرن<br />
والدین ک احترا کرن اور ان کے ستھ محبت اور شقت سے<br />
پیش آن<br />
چمچ گیری کرن، بس کی ہں ہ ں میں مالن<br />
جورو ک تبع فرمن ہون<br />
سسرالی رشت داروں کی’’ تبداری ‘‘کرن، ان کے منی<br />
ممالت کی ہر حوال سے تئید کرن<br />
صح اقتدار کی کرسی کی مضبوطی کے لئے سر توڑ کوشش<br />
کرن<br />
جگیر دار ک پیٹ محنت و مشقت سے بھر ے رکھن ، صنت کر<br />
کے بنک بینس میں اضف مزید اضف کرتے چے جن<br />
مولوی صح کے غط فیصے پر واہ واکرن<br />
پیر صحبن کے کہے کو شرع سے بال ی پھر عین شرع<br />
سمجھن
586<br />
(خدا کی بندگی ، پر ستش، نمز پوجکرن) <br />
محبو کے حسن کی تریف کرتے رہن، اس کی ہر ڈیمنڈ پوری<br />
کرن<br />
عورت کی ک سے ک عمر تین کرن<br />
توازن ن بگڑنے دین<br />
: عداوت<br />
کسی کی نکمی کے لئے منصوبے بنن ، کسی ک کروبر فیل<br />
کرنے کے لئے کوشش کرن<br />
بظہر خوش لیکن بطن میں بغض رکھن<br />
کسی پرانی دشمنی کی وج سے جھوٹی شہدت دین ، کسی کے<br />
دشمن کی خ ی طور پر مدد کرن ، مخبری<br />
ذخیر اندوزی<br />
اسمگنگ<br />
ادان کرن (Dues) سرکر ی واجبت<br />
عین موقع پر ستھ چھوڑ دین یپھر دشمن سے جمن، منفقت<br />
غداری<br />
سچ پر پردہ ڈالن
587<br />
(دشمنی ، مخلت ، خصومت ، مخصمت ( <br />
:عمر<br />
وہ سل )کسی چیز ی شخص کے مت ) جو بیت گئے ہوں<br />
پہے سے، عرص ، وقت، وق ، سمے<br />
تجرب<br />
ڈیوریشن<br />
سل مہنیے ، دن ، صدیں<br />
موت سے مہت ک دورانی<br />
دورانی<br />
پیمن ، میٹر<br />
ش و روز<br />
،<br />
(زندگی ، زمن ، سن ،سل ، عرص (<br />
: غرور<br />
گھمنڈ ، ن ز، اکٹر، فخر ، تکبر، خودبینی<br />
اتران<br />
ہر ممے میں اپنے کہے کو متبر سمجھن ، خود کو حر ف<br />
آخر جنن
588<br />
طقت ، اقتدار وغیرہ کے حوالے سے کسی کو خطر میں ن الن<br />
خود کو چوہدری سمجھن<br />
‘‘ ’’بڑے کسی<br />
دوسروں کو حقیر جنن<br />
ظل ، ستمگر<br />
خود کو حسین ترین سمجھن<br />
دھونس سے اپنی منوان<br />
سے ت کی بن پر اکڑدکھن<br />
خود کو ملدار ی طقتور ہونے کے سب قنون ، قعدے ، اصول<br />
اور ضبطے سے بال تر سمجھن<br />
عو وفنون میں خود کویکتئے عل جنن<br />
کسی ہنر میں خود کو پخت کر سمجھن<br />
کسی کح دھونس سے دب رکھن، طقت ک نش<br />
ی سمجھن ک میرا کوئی کچھ بگڑ نہیں سکت<br />
ہر کسی کو اپنی جی میں سمجھن<br />
عب دت وریضت کے سب خود کو متبر و محتر جنن<br />
بڑے بپ کی اوالد ہونے پر گر
589<br />
: غض<br />
قہر، غص ، آفت ، مصیبت ، بے انصفی ، ظ ، کم ء حیر ت<br />
اور کم ء مبلغ بھی ،بہت<br />
ازحد ، بے جبت ، اندھیر زبردستی ، بڑھ چڑھ کر ،ا چھ ،<br />
(عمدہ ( ۷<br />
(ظ سے چھین لین (<br />
ان ہونی<br />
بےخبری<br />
بےچینی ، بے قراری ، اضطرا<br />
توقع ٹوٹن<br />
بیوی کے پکوان میں نقص نکلن<br />
امریک کے سواکسی اور کایٹ ب بنن ی طقت پکڑن<br />
گربت ، غربت ،مصیبت ، بال ، خرابی ، برائی ، پپ وغیرہ<br />
روٹی ط کرن<br />
مقررہ وقت سے زیدہ ک ن کرن<br />
طقتور کو مزید طقتور ب ننے میں مون ثبت ن ہون<br />
سچ بولن ، من پر سچ کہن ، جبر حک کے سمنے کم ء ح
590<br />
کہن<br />
مک مک کے بغیر ک کرن<br />
دھونس ن سہن<br />
اپنی بھی کہن<br />
ٹوکن ، ٹوکئی کرن<br />
مشہورہ دین ، ہمدردی کرن<br />
والدین کو ان کے بچوں کی عدات بد سے آگہ کرن<br />
کسی کو اپنسمجھن<br />
محبت ، الت ، چہت<br />
طقت ور کے مم میں ک ن اور آنکھیں کھی رکھن<br />
کسی چھوٹے کو کچھ من ی محنت سے حصل کرلین<br />
سسرالی رشت دارں سے توقع رکھن اور ان کی توقع پر پور ا ن<br />
اترن<br />
سچ مچ اور دل کی گہراہوں سے کسی کو چہن<br />
اصولو ں سے انحراف<br />
محض دع پر انحصر
591<br />
لغت کو حرف آخر جنن<br />
کی موجودہ تشریح کو آخری تشریح جنن (Sign)کسی نشن<br />
مل ومنل اور طقت کو الزوال سمجھن<br />
شور زمین میں بیج ڈالن ، بنجھ عور ت پر ویرج ضئع کرن<br />
کسی نجئز حوال سے ویرج ک ضئع ہون /کرن<br />
غ: رنج ، دکھ ، صدم ، افسوس ، مالل ، حزن، ال )(<br />
(اندوہ) ۷<br />
پریشنی ، فکر ، تردد ، چنت<br />
شب ، شک<br />
خطرہ ، اندیش<br />
بیمری ، عاللت ، عرض<br />
بھوک ، پیس ، گربت ، مسی<br />
اوالد ک نالئ اور نفرمن ہون<br />
شوہر کو گرفت میں کرنے کی سوچیں<br />
دستر س سے نکن ، گرفت ڈھیی پڑن<br />
کسی دوسرے کو کچھ من
592<br />
متحت کی ط<br />
نتجرب کری<br />
زندگی کی دوڑ میں کسی اور ک )بھی( آگے بڑھن /نکن<br />
تسی ن کرن<br />
بدنمی ، بدبختی ، رسوائی ، بے عزتی<br />
پول کھن<br />
قرض ن من<br />
توقع اٹھن<br />
چھوٹے ک )بھی( عزت دار کہالن<br />
کروبر بیٹھن<br />
کسی عزیز کی موت واقع ہون<br />
محبوب ک من ن لگن یپھر کسی اور سے شدی کرلین ی ت<br />
استوار کرلین<br />
مقدمے میں پھنسن<br />
مخلف ک موقف مضبوط ہون<br />
بیٹی کرشت ن آن
593<br />
: غنچ<br />
(کی ، شگوف ، بے کھال پھول ، بھیٹر ، ہجو ۷ (<br />
الٹھر مٹیر، ایس لونڈا جس کی مسیں ابھی بھیگی ن ہوں ،<br />
کنواری<br />
ابتدائی سٹیج ، شروعت<br />
جو بت ابھی کہ ی ن گئی ہو<br />
راز ، سر، خی<br />
جس کے مت )مومت کی کمی کے سب ) رائے دین ممکن<br />
ن ہو<br />
جس کے حوالے سمنے ن آئے ہوں<br />
جس کی استداد پوشید ہ ہو،جس کے جوہر ابھی کھے ن ہو<br />
نوبہت جوڑا<br />
جس یوٹرس نے ابھی سپر ن لی ہو ، حم ن ہوئی ہو<br />
نومولود<br />
بے خبر، مصو<br />
، بھوال بھال ، گنہ سے بے خبر<br />
حمل کپہال مہین ، حمل ک آخری مہین<br />
نووارد
594<br />
: فتن<br />
جھگڑا ، فسد ، ہنگم ، بوہ ، بغوت ، سرکشی ، آزمئش ،<br />
گمراہی ، مل ، اوالد ، ایک عطر ک ن ، دیوانگی ، نہیت شریر<br />
(، شوخ، آفت ک پر کال ( ۷<br />
شرارتی ، شریر ، فسدی ، جھگڑ ا ڈلوانے واال<br />
خرابی ، برائی<br />
ظل ، فرعون خصت ، ستمگر<br />
بے اعتبر<br />
ڈھیٹ ، بے شر<br />
حسین ، گرویدہ کرلینے واال<br />
داؤ پیچ جننے واال<br />
وجء آزمئش<br />
جس کی کوئی کل سیدھی ن ہو<br />
لگئی بجھئی کرنے واال<br />
ہوشی ر، چالک ، عیر<br />
لت، لنگ<br />
اندیش ، خدش
595<br />
خوف ، ڈر<br />
مصیبت ، بال<br />
وعدہ خالف ، بے وف<br />
زر ، زن ، زمین<br />
، پریشنی ، قیمت ، دکھ ، رنج<br />
کورٹ کچہری ، مقدم بزی<br />
قتل وغرت<br />
ترق ، ترق ڈالنے واال<br />
کروبر میں سنجھ<br />
شدی ،جہیز<br />
غداری ، مخبری<br />
:فغں<br />
فرید ، نل ، شور ، گری زاری )۷(واویال ، غوغ، آہ وزاری<br />
۷ ()<br />
مظو کی پک ر<br />
خطرے اور نخوشگوار حالت ک رون رون<br />
چیخن ، رون دھون
596<br />
بپت ، دکھ بھر ی کہنی<br />
متواتر اپن ہی دکھ کہے جن<br />
استغث ، درخواست ، التمس ،ا لتج، استدع<br />
مصیبت ، دکھ ، رنج ی پریشنی میں مدد ط کرن<br />
بھکری ی ضرورت مند کی آواز<br />
کسی اپنے کی موت ی بچھڑج نے پر صدم اور غ ک اظہر<br />
:فن<br />
نپیدی )۷( نیستی ، موت ، ہال کت ، بربدی ،نبود، نیست ،<br />
اصطالح تصوف میں حدوث اور قد کے<br />
(فر کو دور کرن ۷ (<br />
الینی اور بے منی ٹھہرن<br />
نکرہ ہون، بے کر ہون ، کسی ک ک ن رہن<br />
ردی ہون، نکم ہون<br />
تبہ بربد ہون<br />
الڈلے ، نزونخرے والے<br />
تی حصل ن کرسکن
597<br />
نشے ک عدی ہون<br />
لٹ جن ، دیوالی نکن ، زبر دست خسرہ پڑن<br />
ایسی ٹوٹ پھوٹ جس سے کوئی چیز ک کی ن رہی ہو<br />
ذہنی توازن کھو بیٹھن<br />
کسی ہنر مند ، محنتی ، اور صح دانش کو کپتی جور و من<br />
کوئی بہت بڑا پ/ گنہ کر<br />
درمین میں چھوڑ دین<br />
بیٹھن<br />
(قتل: جن سے مرڈالن )۷۷( خون کرن ، ہالک کرن) ۷<br />
جکرن ، بے وفئی کرن<br />
آس امید توڑن<br />
بے گھر کرن ، عالق سے نکل دین<br />
اوپر چڑھ کر سیٹرھی کھینچ لین<br />
بے بسی ، بے کسی اور بے چرگی میں ستھ چھوڑ دین<br />
کروبری داؤ پیچ ، م س وقالش کردین<br />
آزادی چھین لین<br />
ح پر ڈاک ڈالن
598<br />
وعدہ کرکے مکر جن<br />
کسی اور سے شدی کرلین<br />
الرے لگن<br />
قیمت:قئ کرن، کھڑ اہون ، روز محشر ، وہ دن ج مردے زندہ<br />
ہوکر کھڑے ہوں گے ، روز حس ، روز جزا، زمن دراز، موت<br />
، اجل ، انوکھی بت ، تج ، آفت ، غض ، بہت زیدہ ، ، قہر ،<br />
غص ، واویال ، آہ وزاری ، اودھ ، شور وغل ، ہچل ، کھبی ،<br />
اندھیر ، ظ نانصفی ، مصیبت ، چالک ، چبال ، فسدی ،<br />
سختی ، عذا ، افسوس دکھ ، دریغ ، رنج مالل ، مشکل ،<br />
(دشوار ( ۷<br />
موس کی تخی<br />
کنب کے کسی فرد ک قتل ہون<br />
ظ ، زیدتی<br />
دیوالی پن ، کروبر کٹھپ ہون ، بربد ہوجن ، ذری مش<br />
خت ہون<br />
گرفت میں آن ، شدید پریشنی الح ہون<br />
ترق پڑن<br />
آسمنی بجی گرن
599<br />
تبہی مچ جن<br />
ارمن پورے ن ہوسکن<br />
ظ ک حد سے بڑھن<br />
محبوب ک کسی اور سے شدی رچلین ی ت استوار کرلین<br />
اوالد ک<br />
نالئ ہون<br />
گھر ک بھیدی<br />
امید ٹوٹن<br />
جوئے ک عدی ہون<br />
منصف ک جبند ار ہون<br />
زاہد ،عبد، صح ع ،منصف ، عدل حکمران ک جہن سے<br />
اٹھن<br />
قوت خرید ککمز ور پڑن<br />
بیٹی ککسی کے ستھ فرار ہون<br />
اپنو ں ک مصیبت میں ستھ چھوڑ دین<br />
خوبصور ت عورت<br />
جھوٹ ک راج ہون ، جھوٹ ک سچ ہون
600<br />
تنہئی<br />
شوخ ، طرار ، فرٹ ، آنکھوں سے بتیں کرنے واال محبو<br />
کپتی رن<br />
خود غرض ، میک پل اور زبن دراز بیوی<br />
برا وقت ، تبہی وبربدی<br />
ریزہ ریزہ ہون<br />
بنجھ عورت سے شدی ہون<br />
بیٹی کے لئے رشت ن من<br />
ہیر اپھیر ی میں بکمل<br />
ذہین فطین<br />
:کرشم <br />
آنکھ کی جھپکی ، نز ، نخرہ ، غمزہ ،انوکھی بت ، حیر ت<br />
انگیز بت ، کرامت، ایجز<br />
(کرش ، آنکھ اور بھو ں ک اشرہ ( <br />
(ایجد ، نشن ، عالمت ( <br />
مرتے مرتے بچ جن
601<br />
کسی وہبی ک د در د کی شے کھلین یکسی مزار پر فتح کے<br />
لئے چے آن، کسی پیرفقیر کو احتر ا اور عزت دین<br />
بخیل ک خیرات اور دان دین<br />
سئنسی ایجدات<br />
انہونی آمدگی<br />
بے موسمی پھل او ر سبزیں میسرآن<br />
مغرور اور موڈی حسین ک جل میں پھنس<br />
کسی بیوی ک شوہر کے گن تسی کرن<br />
مصیبت ک بال کوشش ٹل جن<br />
نرت ک محبت میں بدلن<br />
اردو میں فرسی مہی کے ستھ ی نشن استمل میں نہیں آت ۔<br />
اردومیں آکر ان حد کر وں سے پیو ست ہوگی ہے اور ہر جگ<br />
حیرت انہونی ، مجزہ ی پھر کرامت کے مہو دیتہے ۔ غل<br />
کے ہں بھی اسی قس کی کییت لئے ہوئے ہے<br />
رہے کرشم ک یوں دے رکھ ہے ہ کوفری ک بن کہے بھی<br />
انہیں س خبر ہے کی کہیے<br />
(فری ، نز مشوقن (
602<br />
(پوچھے بغیر احوال مو ہون) <br />
کب : بیت لا ، قب ، چوکور)( مربع ، مک مکرم ،مق<br />
(حج ( <br />
والدین ، والد صح<br />
محتر شخص ، پیر ومرشد، ہدی<br />
افسر بال ک دفتر ، وائٹ ہوس ، جی ایچ کیو انسپکریٹ ( پولیس<br />
(، جیل خن جت<br />
جرج ڈبیو بش<br />
مح ، محبو، حبی<br />
: کھیل<br />
بزی ، بزیچ ، کرت ، دل بہالوا ، سیر، مشغ ، شغل ،<br />
(کریگری ، ک ، کج ، فل ، دھند ا ،سہل ، آسن ( <br />
کسی ک جن لین ، اونٹ کے ستھ بچے کو بند ھ کرا ونٹ ریس<br />
جتین<br />
کسی حسین ک مرد کو نز نخرے دکھک ر اپن گرویدہ بنلین<br />
جھوٹی محبت ک ڈھونگ رچن<br />
دھوک ، فری ، جھوٹ
603<br />
سبز ب دکھن<br />
گری سے روٹی چھین<br />
مجبور و بے بس ک مذا اڑان<br />
چھت پر چڑھ کر سیڑھی کھینچ لین<br />
کسی کی جی پر ہتھ صف کرن<br />
سر محل شرمندہ کرن<br />
متحت کی بے عزتی کرن<br />
زن، چوری ، اسمگنگ ، غداری ، جنبداری ، نانصفی ، وعدہ<br />
خالفی ، مکر جن، منفقت ، سیست<br />
چوکیدا ر ک گھر والوں کی چھترول کرن، انہیں بندو کی نوک<br />
پر رکھن<br />
کمزور کے اثثوں پردھونس سے موج اڑن<br />
کمزور کی بہو بیٹی کو اپنی مکیت سمجھن<br />
زیدہ جہیزکی ط کرن<br />
چھوٹ چشم جس میں مویشوں<br />
فتویٰ بزی /سزی<br />
خوند کو الو بنن<br />
کو پنی پالتے ہیں
604<br />
خوند/ عش کی جی صف کرن<br />
جھوٹے دعوےٰ کرن<br />
مذہ اور زندگی کے متبر حوالوں سے انکر اور ان ک مذا<br />
اڑان<br />
:گدا<br />
(فقیر ، بھکری )۷(منگت، غری ، مس ( <br />
دنی کی ہر ضرورت سے بے نیز ، بے نیز ، فرسی مثل ہے<br />
گدا بدشہ ہست ونمش گدااست،گدا<br />
اپنی ذات میں( بدش ہ ہے وہ محض ن ک گدا ہوتہے)<br />
طل ، سئل ، ضرورت مند، جس کی کوئی حجت ہو ، دست<br />
سوال دارز کرنے واال<br />
مح ، عش<br />
وصل کی درخواست کرنے واال<br />
نبی کری ﷺ<br />
ک عش، عش رسول<br />
لا لوگ ، متقی ، زاہد ، درویش ، تکی نشین ، بے نیز شخص<br />
جسے زیدہ سے زیدہ مل جمع کرنے کی ہوس ہو<br />
رشوت خور
605<br />
جوہو س اقتدار رکھت ہو<br />
گھرگھر جکر ووٹ منگنے واال ،کسی سیسی سیٹ ک امیدوار<br />
جو خود کو اقتدار کی کرسی کے لئے پیش کرے<br />
قرض کی واپسی ک تقض کرنے واال<br />
ن نہد پیر حضرا ت<br />
جس کی کوئی ان ن ہو<br />
جس ک دیوالی نکل گی ہو<br />
جس کی مرکیٹ میں سکھ خت ہوگئی ہو<br />
قرض پرچنے واال<br />
محتج<br />
جو میرٹ سے بال حصولی ک ط گر ہو<br />
جس کی وائٹ ہؤس کے بغیر گری ن چتی ہو<br />
پکستنی میشت<br />
جو ایڈوائس پر چت ہو<br />
گھر: مکن ، خن ، رہنے کی جگ ،<br />
مسکن، ٹھکن ، خول،<br />
کیس، بھٹ ، کھوہ ، بل ، گھونسال ، آشین ، وطن ، دیس ،<br />
(جئے پیدائش،خندان ، گھران (
606<br />
قبض ، مکیت ، ذاتی<br />
ذات ، اپنی ضرورت<br />
ٹھہراؤ ، پڑاؤ ، جہ ں ڈیر اڈال لی جئے<br />
جہں جی لگ جئے ، جہں جی لگت ہو<br />
دھر<br />
دل ، من ،روح ، دم ، آنکھیں<br />
دفتر ، ادارہ<br />
جہں آرا وسکون متہو<br />
جہں ش بشی کی جئے<br />
، زلیں<br />
وہ بت جوکوشش کے بوجود بھول ن سکیں<br />
آڈیو ویڈیو کیسٹ ، فالپی ، سی ڈی<br />
جہں تحظ محسوس ہو ،محوظ کرنے کی جگ<br />
دفتر ادارہ وغیرہ کے لوگ<br />
مل وغیرہ جمع کرنے ک مق<br />
:گر<br />
عضو مخصوص کو ہوس ک ن شن بننے کی خواہش کی شدت
607<br />
عضو مخصوص میں تنؤ<br />
غص ، تؤ ، طیش<br />
بحث وتکرار<br />
وہ موقع ج ممولی سی کوشش سے ک بن سکت ہو، موقع<br />
تیزی ، بھؤ بڑھن<br />
روانی ، ججھک خت ہون<br />
شہوانی حس کی تیز ی ، شہوت<br />
جوالئی ، اگست کے ) دن)<br />
منگ میں اضف ، ضرورت ، ط<br />
تیز مزاج ، سخت مزاج<br />
تخ ، ن پسندیدہ<br />
تزہ ، بلکل نئی ، ابھی کی<br />
جس میں ابھی د بقی ہو<br />
جو ش، جذب<br />
ابل<br />
جو ابھی ابھی مرا ہو
608<br />
تپ ، بخر<br />
فوری )چولھے سے اترتی ہوئی<br />
(جری )بت ابھی خت ن ہوئی ہو<br />
دھڑلے والی<br />
مردھڑ سے بھر پور ، جس میں ایکشن زیدہ ہو<br />
تیز رفتری ی م تواتر استمل سے ہیٹ بڑھن<br />
جو خوف طری کرے ، ایسی شدت ک دل دہل جئے ، شدت<br />
جت ہوا، دہکت ہو ا، اختالط رکھنے واال ، مستد ، تند ، تیز ،<br />
خ، نراض<br />
گر اثر رکھنے واال ، تیز دھر ، شوخ، چبال ، صر اوی ،<br />
برون ، غل<br />
الئ ، پر اثر ، پر زور ، بہت زیدہ ، )تبع فل( شت ، جد،<br />
حو<br />
(کھر ے ، چوکے ( <br />
کت کے دن ، کت<br />
گستخ :بے اد ، بے شر ، شوخ ، شیری ،نشیست ، غیر<br />
(مہذ (
609<br />
بدتمیز ،بدزبن ، زبن دراز<br />
ترکی ب ترکی جو ا دینے واال<br />
کسی بڑے کو آنکھیں دکھنے واال<br />
صح حیثیت کی برابری کرنے واال<br />
جبر حک کے سمنے کم ء ح کہنے واال<br />
جو بس کی ٹی سی ن کرے<br />
اپنے سے بڑے اور تگڑے کی شکیت کرنے واال<br />
جو افسر کی بے عزتی برداشت ن کرے<br />
ووٹ دینے سے انکر کرنے واال<br />
جیل خنے میں جیر کے سوا من منی کرنے واال<br />
ظل اور جبر کو بر ا بھال کہنے واال<br />
افسر کے سمنے قنون ک حوال دینے واال<br />
سچ اور کھرا<br />
من کہ دینے واال<br />
متو<br />
راندہء جی ایچ کیو، وائٹ ہؤس ک منکر
610<br />
وقت پر واپس منگنے واال ، ادھر دے کر واپسی ک تقض<br />
کرنے واال<br />
ہں میں ہں ن مالنے واال<br />
مخصوص محور سے بہر نکنے کی کوشش کرنے واال<br />
مولوی کو جھک کر سال ن کر نے واال<br />
نقد<br />
گواہ: ہں میں ہں مالنے واال ،)بت ی مم کے حوال سے )<br />
گمشت<br />
تصدی کرنے واال<br />
کسی ممے میں شریک ن ہوتے ہوئے بھی فری<br />
وہ جوموقع پر موجو دتھ<br />
جھوٹ، درو گو، بت کو توڑ مروڑ کر بتنے واال<br />
ی کہ کر وہ وہں موجو دتھ ، بین دینے واال<br />
(شہد ، ثبوت پہنچنے واال) <br />
: الش<br />
(مردہ ، جس ، خرا ، دبال ( <br />
بے حس و حرکت<br />
، موقع پر موجود
611<br />
نالئ ، نکم ، جوکسی ک کن ہو<br />
بزدل ، جومیدان کرزار میں اترنے سے گھبرات ہو، بے ہمت<br />
بے کر ، جو ک ر آمدن رہ ہو<br />
کٹھ پتی ، کسی کے اشروں پر نچنے واال<br />
جس کی اپنی کوئی مرضی ن ہو<br />
جس ک دیوالی نکل گی ہو<br />
جو کمئی وغیرہ ن کرت ہو<br />
جو چنے سے مذور ہو<br />
عرص سے بیمر اور ک ک ج ن کررہہو<br />
جس ک آؤٹ پٹ صر ہو<br />
عرص سے ک میں ن آرہہو<br />
جس ک جوہر نکل لیگی ہو، پھوک ، چوس ہوا<br />
جو سرمی ڈو گی ہو<br />
ڈوبی ہوئ ی اسمی<br />
بے کر اور خرا پڑی مشینری<br />
زیر دست ، جس کی کوئی اپنی رائے ن ہو
612<br />
گربت، مسی ، بے چرگی اور بے بسی ک مرا ہوا<br />
جو فئدہ ن پہنچ سکت ہو<br />
پرانی عمرت جوکسی وقت بھی گر سکتی ہو<br />
سی تھور ی شور زدہ اراضی<br />
بنجھ عورت ی بنجھ مرد<br />
بے منویت ، الینی زن دگی گزارنے واال<br />
بھیک اور ادھر پر زندگی بسر کرنے واال<br />
وہ جو سمجی اورعمرانی حوالوں سے کٹ گی ہو<br />
وہ وسئل جو قبضے میں ن رہے ہوں<br />
:لبس<br />
پوشش، پوشک )( جم ، کپڑے ، روپ ، شکل ،بھیس<br />
()<br />
مرد عورت ک اور عورت مرد ک<br />
شر ،حی<br />
تقویٰ ، رض الہی ، فقر<br />
بھر ،<br />
رکھ رکھؤ ، سید پوشی
613<br />
چپ ، خموشی<br />
عزت ، آبرو، عصمت ، وقر<br />
چر دیواری،پر دہ پوشی<br />
عسکری قوت<br />
بے خوفی ، جرات ، ہمت ، شجعت ، غیرت<br />
پرلیمن ، جی ایچ کیو، )تھرڈ ورڈ ک ) وائٹ ہؤ س<br />
مالزمت ، کمئی ، مزدوری<br />
غیر ت مند بپ، بغیرت اوالد<br />
نکح ، شدی ، بیہ<br />
، ایمن عقیدہ<br />
خوف خدا<br />
عی پوشی<br />
قربنی ، ایثر ، ضرورت مند کے لئے تیگ<br />
صدق ، خیرات ، زکوۃ، ہتھ سے دی ہوا<br />
زندگی ، موت<br />
آزادی ، اپنی مشرتی اقدار
614<br />
قنون ، انصف ، عدل<br />
قبر ، گنگ<br />
خوراک ، بھوجن<br />
:لطفت<br />
نرمی ، پکیزگی ، تزگی ، بریکی )( عمدگی ، خوبی ،<br />
(مالئمیت ، صئی ( ۷<br />
خلص ، اصل<br />
جس میں سے کھوٹ نکل لی گئی ہو ، کندن<br />
ہر سنگر ، آرائش و زیبیش<br />
شیستگی ، شگتگی ، رنگ آن ، نکھر<br />
کھے ہوئے پھول ، سبزے کی قطر برید<br />
توازن ، سیق ، قرین ، حسن ، چن ، اعتدال<br />
ذہن کھن<br />
تبس<br />
گربت اور مسی سے نجت<br />
کرختگی خت ہون
615<br />
حقیقی حلت<br />
کسی نئے حوالے کے تحت ) سوچ میں خوشگوار تبدیی)<br />
دفتر / گھر کمحول خوشگوار ہون<br />
کسی نئے فر د کی آمدسے ) گھر میں قہقہے بکھرن ، خوشیں)<br />
میٹھی گتگو<br />
جذبے ، احسست<br />
نئی اقدار کے تحت سمج میں مثبت تبدییں آن<br />
سدھر<br />
امن ، سکون ، شنتی<br />
خو ند کے کردار سبھؤ اوربرتؤ میں مثبت تبدیی آن<br />
عورتوں کی بتیں ، عورتیں سے بتیں<br />
موس خوشگوار ہون<br />
برش کے بدکی فضاور محول<br />
(مجل: میدان ، جوالنگہ ، قدرت ، طقت، ہمت ، حوص (<br />
جرات ، سکت، شکتی<br />
انرجی ، توانئی، استداد
616<br />
جوہر ،کمل<br />
وست ، حد<br />
جومر کیٹ میں مقب کرسکے<br />
جو پچھڑ سکے<br />
برداشت<br />
جذ کرنے کی قوت<br />
دل گردہ<br />
موہ لینے ک انداز ، جس میں گرویدہ کرلینے ک کمل ہو، کشش<br />
:محبت<br />
(دوستی ، پری )( پیر ، الت ، چہ ( <br />
دم ک بخر<br />
جوش شہوت<br />
فری ، خود سے مذا، خود فریبی ، حمقت<br />
خوص ، الت ، چ ہت ، اپن ہٹ ،اپن پن ، قربت<br />
کسی سے دل اور روح ک رشت ، جس کے لئے دل اور روح<br />
مچے
617<br />
بے لوث ت ، سچاور حقیقی ت<br />
خدا<br />
(God is Love, Love is God)<br />
جنون ، کر گزرنے ک جذب<br />
بندگی ، سجدہ<br />
تظی ، احترا<br />
جس سے فرا اور وصل پیوست ہوں<br />
جسے چھوڑا ی ترک ن کی جسکتہو<br />
اٹیچمنٹ ، ایی لےئشن<br />
سمجی ، تقت<br />
اختالط<br />
:مرض<br />
(بیمری ، دکھ ، روگ، آزار ، لت، عدت ( <br />
مسی ، گربت<br />
بے بسی ، بے چرگی ، بے کسی<br />
ک ہمتی ، جر ات اورہمت سے محرومی
618<br />
غالمی ، زیر دستی<br />
قرض<br />
ڈر، خوف،خدش<br />
پریشنی ، چنت<br />
جبرحک<br />
ذم داریوں سے فرا ر، فرار<br />
تسط<br />
مقدم<br />
بھوک، پیس<br />
غربت<br />
نالئ اوالد، بدچن اور نکم شوہر ، نالئقی ، بدچنی<br />
ک کوسی<br />
بے مروتی<br />
غص ، قہر ، طیش<br />
ذہنی دبؤ<br />
جھگڑ ا ، فسد ، بحث وتکرار
619<br />
تنقید برائے تنقید<br />
چغی ، بخیی<br />
حسد، بغض ، غداری، جذب ء انتق<br />
دوری ، بد<br />
قوت شہوا کی تیزی<br />
فرٹ کرن<br />
: مرہ<br />
وہ گڑھی نر اور چکنی دوا جو زخ پر لگئی جتی ہے مجزاا<br />
(کسی قس کے زخ ک عالج ( <br />
تسی تشی ، ڈھرس ، ہمدردی<br />
برے وقت میں ک آن<br />
دکھ تکیف میں ستھ دین ، دکھ بنٹن<br />
وصل<br />
دیوالی ہونے سے بچلین<br />
وقت<br />
ضرورت کے وقت ادھر من
620<br />
رحمت ، ک ر ، فضل ، عنیت<br />
شہو ت میں مخلف جنس ک مالپ میسر آن<br />
بدال لے لین<br />
قرارآن، سکون من، چین آن<br />
مسیح: حضرت مسیح ، عورت جس کے چوتڑ ہکے ہوں<br />
لق) ک حضرت عیسیٰ )()<br />
ڈاکٹر، حکی ،وید ، جراح ، ہومیوپیتھک ڈاکٹر<br />
نئی روح ، نی جذب اور نی جوش پیداکر د ینے واال<br />
پیر ومرشد ، ہدی ، رہنم، خضر<br />
جس کے حوال سے سکون اور چین میسر آئے<br />
جنی دشمنوں میں صح کرا دینے واال<br />
ہمدرد، مہربنی کرنے واال<br />
چھٹکرہ دالنے واال ، خالصی دالنے واال<br />
ضمن ، گواہ ، منصف<br />
محبت کرنے واال<br />
میل کرانے واال
621<br />
مشکل میں ک آنے واال ، مشکل ک ش<br />
مستری ، فورمین ، انجینئر ، الئین مین ، الئن سپرنٹنڈ نٹ<br />
عدل حک ، عدل<br />
مش ، شی<br />
ع بنٹنے واال ، آگہی دینے واال، م<br />
دائی، ایل ایچ وی ، نرس ، لیڈی ویےئرکونسر، تیمدار<br />
نظ ، کونسر<br />
چوہدری ، نمبردار<br />
بھو ک میں خوراک، پیس میں پنی<br />
جوش ، جذب<br />
ان<br />
، شب ، قوت ، شکتی ، توانئی ، انرجی ،خودی ،<br />
دوا، دارو، د ، تویز،کال الہی<br />
شرا ، نش<br />
برش<br />
انوسٹمنٹ<br />
دیوالی فرموں کے لئے قرض
622<br />
صحت مند روایت ، مثبت فکر<br />
نصیحت<br />
صبر ، برداشت ، شکر ، عجز ، انکسر<br />
عسکری برتری<br />
عقل ، فہ ، ادراک<br />
:موت<br />
اجل ، مرگ ، وفت، انتقل ، خرابی ، شمت ،بربدی ، نیستی ،<br />
()<br />
کپتی رن، نکھٹوکھس<br />
ک کج ، بہت زیدہ ک <br />
قرض<br />
بدنظمی ، توازن ک بگڑ ، بے انتظمی<br />
تکبر ، غرور، نخوت<br />
(نش )ہرقس ک<br />
بے ایمنی ، بددینتی ، جنبداری ،بے انصفی<br />
میرٹ سے انحراف
623<br />
مخبری ، چغی<br />
دولت کی گردش<br />
ذخیرہ اندروزی<br />
بخیی<br />
ظل حک<br />
منی اقدار ک پنپن<br />
رکن / روکن<br />
ویرج ک کثرت سے ضئع ہون<br />
بداعتدالی<br />
اپنی نظروں سے گرن ، نظروں سے گرن<br />
کمزوری ، نتوانی ، ہمت اور جرات ک خت ہون<br />
دیوالی ، اثث ڈوبن<br />
غالمی ، زیر دستی<br />
ذلت ، رسوائی ، بدنمی<br />
غداری<br />
تنہ ئی ، اکالپ<br />
غص ، قہر ، غص
624<br />
بے وفا ور مط پرست کی دوستی<br />
ٹینڈ ر ن من ، سرکری اشتہرات روک جن / روک لین<br />
مداخت<br />
بے جوڑشدی<br />
شک ، شب ، وہ<br />
پریشنی ، چنت<br />
اللچ ، رشوت ، ہوس ،خودعرضی<br />
ٹی بی ، کینسر ، ایڈ ، ہپٹیٹس بی )ک ال یرقن(، ایڈ<br />
ذہنی مذور ی<br />
میں بیوی ک فکری تضد<br />
نالئ اوالد<br />
نگہنی مصیبت ، سموی آفت<br />
:ندان<br />
مورکھ ، بیوقوف )( نسمجھ ، احم ، جہل، انجن ، ک<br />
(سن ، چھوٹی عمر ک ۷ (<br />
جو سمجھ بو جھ ن رکھت ہو
625<br />
کسی بھی فیڈ میں نووارد<br />
جو اصل حقیقت سے آگہ ن ہو ، جسے مو ن ہو<br />
غیر ہنر م ند<br />
طقت اور شکتی ک اندازہ کئے بغیر بھڑ جنے واال<br />
جو دنی ہی کو س کچھ سمجھ بیٹھ ہو<br />
جو موجو د پرقنع ہوجئے ،جو موجود کو آخری تشریح من لے<br />
مقد ، مزید دریفت کے دروازے بند کرنے واال<br />
اصل راستے سے ہٹ جنے واال<br />
جو واپسی کے دروازے بند کردے<br />
جوعت بدکشکر<br />
ہو<br />
جس ٹہنی پر بیٹھ ہو اسی کو کٹ رہہو<br />
جو خود کو ہرفن موال سمجھ رہہو،جو عبور حصل ہونے ک<br />
دعویٰ کرے<br />
جو چور ،یر اور ٹھگ کی بت پر اعتمد کرے<br />
جو عورت کے کہے کو حرف بحرف تسی کرلے<br />
بال تصدی تئید ی تردید کرنے واال
626<br />
نزک: نیس اور بریک )( نر ، لطیف ، دبال ، خوبصورت<br />
)( پتال، ہک ، چھریر ا، نر ،کومل ، جد ٹوٹ جنے واال ،<br />
کمزور،<br />
رقی، تیز ، تند ،ن ز پر ور دہ ، ن ز ک پال ہوا،خطرنک ، پیچیدہ<br />
()<br />
ممولی بت پر بگڑجنے واال<br />
جواپنی منوانے ک عدی ہو<br />
جو تنقید برداشت ن کرتہو<br />
خودغرضی اور مد پر<br />
صنف مخلف ، عورت<br />
جھوٹی تسی کے بول<br />
استوار رشت<br />
بجی ، ٹیی فون کیبل کے کنکشن<br />
حک وقت ک مزاج<br />
رٹ<br />
: نبض<br />
(کالئی کی رگ ک پھڑکن) <br />
طور ، انداز
627<br />
کمزوری ، ویک پوائنٹ<br />
مرکیٹ میں مل کی گردش<br />
راز، بھید، اندر کی بت<br />
سرمی کی گردش<br />
عدات ،فطرت<br />
اقدار، مشرت ی رویے اور رجحنت<br />
:نش<br />
مستی ، سرور، خمر ، غرور ، گھمنڈ ، ولول، ترنگ ، امنگ<br />
) ،لہر ، موج ، کبر ، ابھیمن ، اترار ( <br />
قوت ، طقت ، شکتی ، جوانی<br />
دولت ، حسن ، اقتدار، عہدہ<br />
ع ، دانئی ، حکمت<br />
محبت ، عش<br />
وابستگی<br />
سرش ، تقت<br />
برادری
628<br />
ذات پت<br />
جگیر ، مکی ت<br />
شہرت ، ن ونمود<br />
جیت، دستر س ، گرفت ، برتری<br />
عبدت ، ریضیت ، زہد<br />
ہنر، اہیت ، قبیت<br />
ٹی سی اور چمچ گیری کے سب صح کی قربت<br />
(Discovery) ایجد، ڈسکوری<br />
حصول<br />
بے فکری ، سکون ،چین ، آرا<br />
اوالد<br />
چھین لین<br />
دان ،خیر خیرات ، سخوت<br />
نیکی ، بھالئی ،پن<br />
آزادی<br />
(نق : گھونگٹ ، برقع ،چہرے پر ڈالنے واالپردہ (
629<br />
پوشیدہ ، خی ، پردے میں<br />
پس دیوار<br />
راز، بھید<br />
سرا<br />
غیر واضح<br />
جسے پہے ن دیکھ گیہو ، جو دیکھنے میں ن رہہو،جو<br />
دیکھنے میں ن آت ہو<br />
پوش<br />
دروازے کے اس پر<br />
چر دیواری<br />
پردہ ، حج<br />
چھپن، ظہر ن کرن<br />
نقصن :کمی ، کوتہی ، قبحت ، ہرج ، ضرر ، خسر ا،<br />
(گھٹ) <br />
ریزہ ریزہ ہون، ٹوٹن ، گرن ، کسی شے / شخص ک گرن<br />
نکرہ ہون ، ک ک ن رہن<br />
خرابی ، کجی ، مذوری )اوزار لگنے کے سب یوٹرس میں
630<br />
) خرابی پیداہون<br />
ضئع ہون، بے کر جن<br />
اسقط حمل<br />
دشمنی ، حسد،<br />
قتل ،موت<br />
مقدم درج ہون<br />
نکمی<br />
بض ، نرت<br />
گھٹے میں ) فروخت ، واپسی)<br />
عہدکے مطب ن چن<br />
قرض کی واپسی کے امکن خت ہون<br />
نس : حقیقت ، جن ، جس ، شخص ، سنس ، گھونٹ ،<br />
جھونک ، ہوا ، وست<br />
(لمب(( د ،گھڑی ، سعت ، لحظ ، لمح) <br />
خواہش ، تمن ، آرزو<br />
ضرورت ، حجت ، ط<br />
بطن
631<br />
مردان آل ء تخی، آلء تنسل<br />
دھڑکن<br />
ہوس ، اللچ ، ہوس<br />
مزاج ، طبیت ، موڈ ، طور ، انداز ، ڈھنگ<br />
ننگ : عر، شر ، عی ) ۷( لحظ ، حی ، ذات ، بدنمی<br />
(غیرت ، کنک ( <br />
گربت ، مسی ، بھوک<br />
بے لبسی<br />
دیوالی<br />
رسوائی ، بے عزتی<br />
غدا ری<br />
ضرورتیں ، حجت<br />
بھر ، آبرو، رکھ رکھؤ<br />
بھید ، راز، پوشیدہ بت ی مم<br />
:وبل<br />
سختی ، زحمت ، رنج ، عذا(( بوجھ ، بر، آفت ، مصیبت
632<br />
،بپت ، جونگوار مو ہو<br />
(دو بھر ( <br />
سیال ، بھو نچل ، شہ ثق کٹوٹن<br />
اچنک کسی وج سے گریبی آن<br />
کروبر ک فال پ ہون<br />
بیمری آن<br />
کسی نہنجر عورت ی مرد کے پے پڑن<br />
وب پھین/ پھوٹن<br />
جس پر مش ک انحصر ہو )ک( مرجن<br />
جنگ مسط ہون<br />
ہر قس کی کجی اور خرابی<br />
ڈر، خوف، خدش ، اللچ<br />
رز حرا<br />
فکر ، چنت<br />
گھر کے کسی فرد ک نش ک عدی ہون<br />
بری عد ت
633<br />
اوپر تے صدمے پیش آن<br />
بڑھپ<br />
ن پسندیدہ شخص ک آٹھہرن<br />
آج کے مطب( مہمن)<br />
ٹرانسمر ک جل جن<br />
لڑکی کے لئے رشت ن من یٹوٹ جن ، طال ہون ، بیوگی<br />
گل گالواں /الینی ذم داری<br />
:وعدہ<br />
نوید ،امید)( اقرار ، قول وقرار ،عہد وپیمن ، مالقت ک<br />
تین ، رق کی ادائیگی کے لئے ایک مدت مقر رکرن ،<br />
(مرنے ک دن ، موت ک وقت ( <br />
کچھ بھی طے کی ہوا<br />
کہہوا ، من کے بول<br />
مقررہ<br />
مہد ہ<br />
فرٹ ، ٹرخنے کے لئے کہی گئی بت
634<br />
جن چھڑانے کے لئے کہی گئی بتیں<br />
پھنسنے کے لئے ہنکی گئی ڈھینگیں<br />
:ہالک<br />
قتل ، فن ، اتالف ، تبہی ، بربدی ، خرابی ، قتل کی ہوا ، پژ<br />
مردہ ، مضحمل ، مشت ، آرزومند<br />
عش<br />
ہو س میں گرفتر<br />
جوبری عدات میں مبتال ہوگی<br />
بری صحبت رکھنے واال<br />
غیر متوازن جوڑا<br />
متکبر ، ظل ، خود پسند ، خئن ، فریبی ، اللچی<br />
غال ، زیر دست<br />
جس کی اپنی کوئی مرضی ن ہو<br />
ڈیکیٹشن پر چنے واال<br />
شکتی ک غ ط پر یوگ کرنے واال<br />
وہمی
635<br />
تف ، ضیع ، ہالکت ، مرگ ، موت ،پئملی ، مضحمل ، مندہ<br />
()<br />
اندھ اعتمد کرنے واال<br />
اوورایکٹنگ کرنے واال<br />
جسے اس کی اوقت سے زیدہ میسر آجئے<br />
جذبتی ، غیر متوازن شخصیت<br />
مسی ، گریبی<br />
دست سوال دراز کرنے ک جذب<br />
جسے خود پر اعتم د ن رہے<br />
اپنی بت منوانے ک عدی<br />
حمقت ، بے وقوفی<br />
سوچے سمجھے بغیر ک کرنے واال<br />
الئی لگ<br />
غفل ، غیر ذم دار<br />
:ہوس<br />
خبط
636<br />
شو، اشتی، آرزو، تمن ، جھوٹ عش ، اللچ ، آز، حرص ،<br />
شہو ت، نسنی خواہشت<br />
(خواہش ، حوص ، امنگ ( <br />
عورتیں پھنسنے کی عدت<br />
بہت سے ع ورتوں سے انٹر کورس کرنے ک چسک<br />
مزید حصول ک طمع<br />
طقتور بن کر کمزور طبقوں پر حکومت اور ان کے وسئل پر<br />
قبض کر لینے ک ارمن<br />
ط<br />
مد کے مم میں بے حسی<br />
میسر رہنے کی صورت میں مزید میسرکر لینے کجنون
637<br />
حواشی<br />
۔ مہنم ’’صریر ‘‘کراچی، اپریل ۔ ۷ مہنم ’’صریر‘‘<br />
کراچی، فروری (<br />
<br />
۔ سختیت پس سختیت اور مشرقی شریت، ڈاکٹر گوپی چند<br />
نرنگ ، ص ۷<br />
مہنم ۔ ص ڈاکٹر سہیل بخری، اردو کی زبن، ۔<br />
’’صریر‘‘کراچی، نومبر ،ص<br />
<br />
۔ مہنم ’’صریر‘‘کراچی ،مئی<br />
’’صریر‘‘کراچی، جون جوالئی ، ص<br />
، ص<br />
<br />
۷۔ مہنم <br />
۔ مغر کے تنقیدی اصول، ڈاکٹر سجد بقر رضوی ، ص<br />
۔ مہنم ’’صریر‘‘کراچی ،اگست ،ص<br />
مہنم ’’صریر‘‘کراچی، فروری<br />
<br />
۔ ،<br />
<br />
۔ مہنم ’’صریر‘‘کراچی، سلنم ص<br />
مہنم ’’صریر‘‘کراچی ،فروری ،ص<br />
۔ <br />
<br />
،ڈاکٹر دیو یندراسر ، مہنم شریت کی تہذی اور اد ۔<br />
’’صریر‘‘کراچی ،دسمبر<br />
ص ،<br />
۔ سختیتی تنقید اور سخت شکنی کے چند پہو ، نصر<br />
عبس نیر ، مہنم ’’صریر‘‘کراچی، اکتوبر ، ص
638<br />
مہنم اعظمی، ڈاکٹر فہی ، افترا ، ، نظری سختیت ۔<br />
’’صریر‘‘کراچی ،اکتوبر ، ص <br />
اطال، اس ک پر اور اد کی سنئس نشنت ی نشنیت ۔<br />
ڈاکٹر فہی اعظمی ،مہنم ’’صریر‘‘کراچی ،ستمبر ،ص<br />
<br />
غل بین ۔ از مولوی فیروز الدین ،ص فیروز الغت ۷۔<br />
از آغ بقر، ص<br />
۷<br />
۔ شرح و متن غزلیت غل از ڈاکٹر فرمن فتح پوری، ص<br />
<br />
۔ نوائے سروش از غال رسول مہر ،ص ۔ ۷ فیروز<br />
الغت )فرسی( ،مولوی فیروز الدین ،ص<br />
مہنم ۔ مہی سے مت ے اس کر ینی ر، درک ۔<br />
’’صریر‘‘کراچی، مئی ، ص <br />
’’صریر‘‘کراچی<br />
مہنم (Literary Review 1982) ۔<br />
<br />
۔ قموس مترادقت ، وارث سرہندی ،ص ۔ قموس<br />
مترادفت ، ص <br />
لغت ، ص اردو آئین ۷۔<br />
۔ فیرو ز الغت، ص
639<br />
۔ بین غل، ص ۔ فیرو ز الغت، ص<br />
<br />
‘‘<br />
۔ فیرو ز الغت ،ص ۔ شرح ومتن غزلیت غل، ص<br />
<br />
، ص ، کراچی ،فروری ’’صریر مہنم ۔<br />
۔ قموس مترادقت ، ص<br />
۷<br />
۔ اظہر الغت، الحج محمد امین بھٹی ، ص ۔ ید گر<br />
غل،الطف حسین حلی ص <br />
غل، شرح ومتن غزلیت ۔ نوائے سروش، ص ۷۔<br />
ص <br />
۔ فرہنگ عمرہ ، عبدلا خویشگی ، ص ۔ فیرو ز<br />
الغت، ص<br />
<br />
۔ شرح ومتن غزلیت غل ،ص ۔ بین غل ،ص<br />
۷<br />
۔ نوائے سروش ،ص ۔ دیوان درد،مرتب خیل<br />
الرحمن داؤدی ،ص <br />
۔ نورالغت ج، مولوی نورالحسن میر ، ص<br />
فرہنگ عمرہ ،ص<br />
۔ <br />
<br />
۷۔ آئین اردو لغت ، ص ۔ فرہنگ آص ج ، احمد
640<br />
دہوی ، ص <br />
، ص فرہنگ عمرہ ۔ ،ص فیرو ز الغت ۔<br />
۔ فیرو ز الغت، ص ۔ مترادفت قموس، ص<br />
۔ اظہر الغت، ص ۔ فیرو ز الغت ،ص<br />
ج فرہنگ آصی ۔<br />
،ص ۔ ۷ بین غل، ص<br />
<br />
<br />
<br />
۷۔ شرح ومتن غزلی ت غل، ص ۔ ۷ آئین اردو لغت ،<br />
ص <br />
،ص قموس متراقت ۔<br />
۔ فیرو ز الغت، ص<br />
<br />
۔ نو الغت )عربی( مولف ای ڈی چوہدی، ص ۔ <br />
فرہنگ فرسی ،مولف ڈاکٹر محمد عبدالطیف، ص <br />
۷ ،ص متراوفت قموس ۔<br />
۔ آئین اردو لغت ، ص<br />
۔ فیروز الغت، ص ۔ فرہنگ فرسی، ص<br />
<br />
<br />
۷۔ فرہنگ آصی ج ا، ص ۔ فیروز الغت، ص<br />
ص فرہنگ فرسی، ۔<br />
۷۔ فیروز الغت، ص<br />
<br />
<br />
۷۔ شرح ومتن غزلیت غل، ص ۷۔ بین غل، ص<br />
۷<br />
۷۔ نوائے سروش، ص ۷۔ نوا لغت )عربی(، ص
641<br />
۷۔ نور الغت، ص ۷۔ شرح متن و غزلیت غل، ص<br />
<br />
۷۷۔ بین غل، ص ۷۔ فرہنگ آصی ج ، ص<br />
۷۔فرہنگ آصی ج ، ص ۔ فیروز الغت، ص<br />
<br />
۷<br />
۔ نورالغت )عربی (، ص ۔ ، فیروز الغت، ص<br />
<br />
،ص مترادفت قموس ۔<br />
۔ فرہنگ فرسی، ص<br />
۔ فیروز الغت، ص ۔ فیروز الغت، ص<br />
۷۔ اظہر الغت، ص ۔ ۷۷ اظہر الغت، ص<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
۔<br />
<br />
<br />
۷۷<br />
فیروز الغت ،ص،<br />
<br />
، ص ۷ فرہنگ عمرہ ۔ ص غل، بین ۔<br />
۷ ،ص فرہنگ فرسی ۔<br />
۔ فرہنگ فرسی، ص<br />
۔ فیروز الغت ،ص ۔ فیروز الغت، ص<br />
۷۔ فرہنگ فرسی ،ص<br />
۷<br />
<br />
۷<br />
۔ چوہدری ، جگیر دار ، نمبردار ، پٹواری ، وڈیرہ ، امیر،<br />
وزیر ، بیوروک ریٹ جنرنیل وغیرہ<br />
۔ ید گر غل ، ص
642<br />
ص فرہنگ فرسی، ۔<br />
۔ فیروز الغت، ص<br />
<br />
۔ بین غل ،ص ۔ شرح ومتین غزلیت غل، ص<br />
<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
ص فرہنگ فرسی، ۔<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
۔ اظہر الغت ، ص<br />
<br />
۷۔ فرہنگ فرسی، ص<br />
<br />
ہ ، ص فرہنگ عمر ۔<br />
ص فیروز الغت، ۔ ،ص اظہر الغت ۔<br />
،ص فیروز الغت ۔<br />
،ص فیروز الغت ۔<br />
، ص مترادفت قموس ۔<br />
۔ فرہنگ فرسی ،ص<br />
<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۷۔ مترادف ، ص قموس ۔<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
، ص مترادفت قموس ۔<br />
، ج فرہنگ آصی ۔ ،ص ج فرہنگ آصی ۔<br />
ص<br />
ص فرہنگ فرسی، ۔<br />
ج فرہنگ آصی ۔<br />
<br />
۷ ،ص فرہنگ فرسی ۔<br />
۷ ص فیروز الغت، ۔<br />
،ص ۔ فرہنگ فرسی، ص<br />
ولغت ، ص ارد آئین ۷۔
643<br />
۔ آئین اردولغت، عی حسن چوہن وغیر ہ خلد بکڈپو ،<br />
الہور ، ص<br />
۷<br />
ص ۷۷ فیروز الغت ۔<br />
، عبدلا خویشگی ، فیروز منزل ، خوج فرہنگ عمرہ ۔<br />
۷ ص ،<br />
لغت، ص اردو آئین ۔<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
ص اردولغت، آئین ۔<br />
۔ فرہنگ عمرہ ،ص<br />
۷<br />
ص فرہنگ عمرہ، ۔<br />
ص فرہنگ عمرہ، ۔<br />
۷۔ فرہنگ عمرہ ،ص ۔ آئین نور الغت )عربی(،<br />
ص<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
۔ فرہنگ عمرہ،ص<br />
<br />
۔ آئین اردولغت، ص ۔ شرح ومتن غزلیت<br />
غل ،ص<br />
<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
۔ فرہنگ<br />
عمرہ ،ص <br />
ص اردولغت، آئین ۷۔<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
۔ آئین اردولغت، ص<br />
۔ فرہنگ عمرہ، ص<br />
۔ فرہنگ عمرہ، ص<br />
۔ فرہنگ عمرہ، ص
644<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
۔ فرہنگ عمرہ ،ص<br />
۔ آئین اردولغت، ص<br />
۔ فیروز الغت، ص<br />
<br />
<br />
<br />
۷۔ فرہنگ فرسی ،ص ۔ آئین نو ر الغت عربی،<br />
ص<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
۔ فرہنگ عمرہ ،ص<br />
۔ فرہنگ عمرہ، ص<br />
۔ آئین اردو لغت، ص<br />
<br />
<br />
<br />
۔ آئین اردو لغت، ص ۔ ۷ نور الغت ج، ص<br />
<br />
۷۔ فرہنگ آصی ج، ص۷ ۔ فرہنگ عمرہ ،<br />
ص <br />
۔ فیروز الغت، ص ۷۔ ۷ آئین نور الغت )عربی(<br />
،ص<br />
ص فیروز الغت، ۷۔ لغت، ص اردو آئین ۷۔<br />
ص فرہنگ فرسی، ۷۔<br />
ص فرہنگ عمرہ، ۷۔<br />
ص فیروز الغت، ۷۔<br />
ص فیروز الغت، ۷۔
645<br />
۷۷۔ فرہنگ عمرہ ،ص ۷۔ آئین اردو لغت ،<br />
۷ ص<br />
ص اظہر الغت، ۔ ، ص مترادفت قموس ۷۔<br />
۷ ،ص فرہنگ فرسی ۔<br />
۔ بین غل، ص<br />
<br />
۔ نوائے سروش ،ص ۔شرح و متن غزلیت غل ،ص<br />
۷<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
۔ فیروز الغت، ص<br />
۔ قموس مترادفت ، ص ۷۔ فرہنگ عمرہ، ص<br />
<br />
ص اردو، آئین ۔<br />
،ص فیروز الغت ۔<br />
<br />
<br />
،ص اردولغت آئین ۔<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
۔ آئین اردو لغت، ص<br />
۔ فرہنگ عمرہ، ص<br />
۔ آئین اردو لغت، ص<br />
<br />
۷<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
<br />
،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />
۷۔ آئین اردو لغت، ص<br />
ص فرہنگ عمرہ، ۔
646<br />
،ص اردولغت آئین ۔<br />
<br />
۔ آئین اردو لغت ،ص<br />
۔ آئین اردو لغت، ص ۔ ۷ فرہنگ عمرہ، ص<br />
[<br />
آئین ۔<br />
<br />
اردو لغت، ص ۔ آئین اردو لغت ،ص<br />
،ص ۷ فرہنگ عمرہ ۔<br />
ص فرہنگ عمرہ، ۔<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
ص فیروز الغت، ۷۔<br />
۔ فرہنگ فرسی، ص<br />
۔ فرہنگ عمرہ ،ص<br />
<br />
۔ قموس مترادفت ، ص ۔ فیروز الغت ،ص<br />
<br />
<br />
۔ فیروز الغت ،ص۷ ۔ آئین نور الغت )عربی(،<br />
ص<br />
ص فیروز الغت، ۔<br />
۷۔ فرہنگ فرسی، ص<br />
ص فرہنگ فرسی، ۔ ص۷ اظہر الغت، ۔<br />
۔ اظہر الغت ،ص ۔ فرہنگ فرسی، ص<br />
<br />
<br />
۷ ص ، ج فرہنگ آصی ۔ ص فیروز الغت، ۔<br />
قموس ۔<br />
مترادفت ،ص
647<br />
غل کے ہں بدیسی الظ کو اردو انے کے چند اصول<br />
ہمرے ہں لظ پر ک وہ فالں زبن ک ہے ،کی مہر ثبت کرنے ک<br />
بڑا ع رواج ہے۔ لغت نگروں نے بھی الظ کے منی درج<br />
کرنے سے پہے ،لظ کی زبن کے تین کو فرض عین سمجھ<br />
ہے۔ الری فی زبنیں، دوسری زبنوں اور بولیوں کے الظ کو<br />
اپنے ذخیرہ الظ میں داخل کرتی ہیں اور ی ایسی کوئی نئی بت<br />
نہیں۔ دیکھن ی ہے ک وہ الظ اپنی اصل زبن کے اصولوں<br />
منوں اور کچر کے مطب داخل ہوتے ہیں ی انھیں نئی زبن<br />
کے اصولوں ، منوں اور کچر کو اختیر کرن پڑت ہے۔ اگر نئی<br />
زبن میں ،اصل زبن کے حوالوں کو نظر انداز کردی جت ہے تو<br />
ان ک پہی زبن سے کیونکر رشت استوار کی جسکت ہے۔ اس<br />
حوال سے انھیں قبول کرنے والی زبن کے الظ ہی منن زیدہ<br />
منس ہوگ۔ عربی، احوال ، اوقت اسمی اور حور کو واحد اور<br />
اردو کے حوال سے بولے، لکھے ، سنے اور اردو مہی کے<br />
ستھ سمجھے جنے الظ ،درحقیقت اردو ہی کے ہیں۔اردو نے<br />
بدیسی زببوں کے الظ کو اپنکر نے کے لئے بہت سے اصول<br />
اختیر کئے ہیں ۔مثالا<br />
ا۔ انھیں اردو ک مزاج ، روی اور سیق عط کیہے<br />
۔ استمل میں اردوقواعد کو مدنظر رکھ گی ہے
648<br />
ج۔ دیسی سبقوں اور الحقوں کی مدد سے ان ک روپ ہی بدل دی<br />
گی ہے<br />
د۔ اردو کچر کے زیر اثران سے منی اخذ کئے گئے ہیں<br />
ہ۔ جمے میں ترتی اردو نحوکے مطب دی گئی ہے<br />
و۔ لہج ی تظ ہی بدل دی ہے<br />
غل ک فکری و لسنی رشت جہں اردو کے مضی سے جڑا<br />
ہوا ہے وہں وہ اردو کے جدید اور جدید ترین حوالوں کے ستھ<br />
بھی منسک ہے ۔اگے صحت میں غل کے ہں بدیسی الظ<br />
کو اردو نے کے چند اصولوں کے حوال سے لظیت غل ک<br />
:متنی سختیت ک مطل پیش کی گی ہے<br />
بدیسی الظ کی جمع بننے کے لئے دیسی اصولوں ک *<br />
استمل ‘اردو میں بہت پہے سے مستمل چال آت ہے۔’’اں‘‘ک<br />
الحق پنجبی سے اردو میں داخل ہوا ہے۔ چند مثلیں مالحظ<br />
:ہوں<br />
(فقیر سے فقیراں )فقرا<br />
دل رت اس دنی سیوں رنی ن کتے ک مثل فقیراں ک گھڑی<br />
(سوپیئے پورکر )بب فرید<br />
(وکیل سے وکیالں )وکال
649<br />
‘<br />
(رات اندھیری‘بدل کنیں بجھ وکیالں مشکل بنیں )شہ حسین<br />
کت سے کتبں)کت(‘ عذا سے عذابں<br />
کیوں پڑھنئیں گڈکتبں دی<br />
(سر چہیں پنڈ عذابں دی )بھے شہ قصوری<br />
<br />
(مذہ سے مذہبں )مذاہ<br />
وچ چوھں مذھبں گون تھی ہے حرا<br />
(جنے جے حالل کو کفر بج مدا )مولوی عبدالکری جھنگوی<br />
جمع بننے ک ی اصول مقمی بولیوں میں بھی رواج رکھت ہے۔<br />
:اس ضمن میں چند مثلیں دیکھئے<br />
(گوجری : شر سے شراں)اشر<br />
جے منں منو چہے تں توں میرا نغم پڑھی کر<br />
اک جھک دکھؤں شراں مں ہوں پہنویں سرونہی دستو<br />
(صبر آفقی)<br />
پوٹھوہری ۔ مصیبت مصیبتں)مصئ( ب ز سے بزاں<br />
لک پتال سرومثل تیرا جیویں وچ چمن دے ڈالیں نیں )بردا<br />
(پشوری
650<br />
برو آکھال سندر مہربزاں عش مصیبتں جلیں نیں<br />
برصغیر کی تم والئتوں کی اردو میں’’اں‘‘ کال حق جمع بننے<br />
کے لئے بدیسی الظ کے ستھ بال تکیف مستمل رہ ہے۔ مثالا<br />
دکن: رقی سے ر قیبں ، صنت سے صنتں<br />
ج اس کی طرف جت ہوں کر قصد تمش کہت ہے مجھے خوف<br />
(رقیبں سوں ک ج ج )ولی دکنی<br />
یودکھئی رات جو خوبی سوں تیءں سن دیکھتے یوں صنتں<br />
خوش حل ہوئی میری نظر<br />
) سطن عی عدل شہی (<br />
سندھ: عش سے عشقں )عش(<br />
‘ہزار سے ہزاراں )ہزار<br />
) ہ<br />
کیوں نظر تجھ چند مکھ پر عشقں کی پر سکے زلف کے خط<br />
) کی گھٹ نے ہر طرف بندھ ہے کوٹ )میر محمود صب ر<br />
آشتگں ہزاراں قربن سر کریں گے سچل غیر مسکین درگہ ک<br />
(گدا ہے )سچل سر مست<br />
میسور: غزل سے غزاالں<br />
غزاالں ت تو واقف ہو، کہو مجنوں کے مرنے کی دوان مر گی<br />
) آخر کو ویرانے پ کی گزری )راج را نرائن موزوں<br />
امروہ: بہشت سے بہشتں‘حور سے حوراں )حور پہے ہی
651<br />
(جمع ہے<br />
‘<br />
اوسی وقت بھیج خدا پک نے بہشتں تے ریحل منے )عبدلا<br />
(واعظ<br />
دلی: شوخی سے شوخیں، محبوبی سے محبوبیں، تجدار سے<br />
تجداں<br />
صورتوں میں خو ہوں گی شیخ گو حور بہشت پر کہں ی<br />
) شوخیں ی طور‘ ی محبوبیں )خواج درد<br />
نہیں تجھ کو چش عبرت ی نمود میں مے ورن ک گئے ہیں<br />
) خک میں می کئی تجھ سے تجدواں )میر تقی می ر<br />
مرزا غل نے بھی بدیسی الظ کی جمع بننے کے لئے یہی<br />
:اصول اختیر کی ہے۔ بطور نمون چند مثلیں مالحظ ہوں<br />
(آغوش سے آغوشں)آغوش ہ<br />
ی ہنگ تصور س غیر زانو سے پیتں ہوں مئے کییت خمیزہ<br />
ہئے صبح آغوشں<br />
<br />
قتل سے قتالں<br />
نسن تیغ نزک قتالں سنگ جراحت مے دل گر تپش قصد ہے<br />
پیغ تسی ک
652<br />
بدیسی الظ کے ستھ جمع بننے کے لئے دیسی الحق ’’یں‘‘<br />
جوڑنے ک برصغیر کے تم عالقوں میں‘خصوصا اردو کے<br />
حوال سے ع رواج ہے ۔اس ضمن میں چند مثلیں بطور نمون<br />
:مالخط ہوں<br />
دلی تدبیر سے تدبیریں<br />
الٹی ہوگئیں س تدبیریں ، کچھ ن دوانے ک کی دیکھ ا س<br />
) بیمری دل نے آخر ک تم کی )میر تقی می ر<br />
ذات سے ذلتی ں<br />
کر کے قئ اس بت کفرسے تونے اختالط آپ ہی ی ذلتیں<br />
(کھینچیں ،ہمرا کی کی )قئ چندپوری<br />
ککت حور سے حوریں<br />
جنت میں بھال کہں ہیں ایسی حوریں فردوس کہں اور ککت<br />
(کہں )عبدالغور نسخ<br />
لکھنؤ صف سے صیں<br />
موڑ دیں صیں اک آن میں اے مصحی اس صف مژگں نے اپن<br />
) جس طرف کو روکی )مصحی<br />
غل نے بھی اس دیسی الحقے کے پیوند سے بہت سے بدیسی<br />
:الظ کی جمع بنئی ہے
653<br />
نگہ سے نگہیں، آہ سے آہیں ،سپہ سے سپہیں<br />
جو مرد مک چش میں ہوں جمع نگہیں خوابیدۂ حسرت کدۂ دا<br />
ہیں آہیں<br />
کس دل پ ہے عز صف مژگں خود آرا آئینے کے پی سے<br />
اتری ہیں سپہیں<br />
ببل سے ببیں<br />
میں چمن میں کی گی گوی دبستں کھل گی ببیں سن کر مرے<br />
نلے غزل خواں ہوگئیں<br />
حور سے حوریں<br />
ان پری زادوں سے لیں گے خدمیں ہ انتق قدرت ح سے یہی<br />
حوریں اگر واں ہوگئیں<br />
دیسی الظ کے ستھ ’’وں‘‘ کے پیوند سے جمع بننے ک اصول<br />
بر صغیر کی تم والئتوں میں مستمل چال آت ہے۔<br />
بدیسی الظ کے ستھ اس سبقے کی جڑت سے اردو میں *<br />
جمع بنئی جتی رہی ہے۔ مثالا<br />
بخت سے بختوں<br />
خوا میں دیکھ جو تیرے سبزۂ خط کوں صن س بختوں میں<br />
) ہوا اس خوا کی تبیر سوں )ولی دکنی
654<br />
ای سے ایغ وں<br />
ابھی تو بز میں آئے تیرے اے سقی کوئی دنوں تو مزہ لینے<br />
) دے ایغوں ک )مرزا سودا<br />
بہشت سے بہشتوں<br />
کر خیرات آخر کوں آوے گی ک بہشتوں منے ج، کرے گ مق<br />
()اسمعیل امروہوی<br />
<br />
عش سے عشقوں<br />
سر کی ن کر تمنگر رہ عش پوچھی ی قتل عشقوں ک الت<br />
(میں ہی روا ہے )سچل سرمست<br />
غل بھی بدیسی الظ کی جمع بننے کے لئے<br />
الحقے کو ک میں التے ہیں۔ مثالا<br />
احم سے احمقوں<br />
کے ’’وں‘‘<br />
خواہش کو احمقوں نے پرستش دی قرار کی پوجتہوں اس ب ت<br />
بیداد گر کو میں<br />
اسیر سے اسیروں<br />
آج کیوں پرواہ نہیں اپنے اسیروں کی تجھے
655<br />
کل تک تیر اہ ی دل مہر و وف ک ب تھ<br />
طبیت سے طبیتوں<br />
رسوائے دہر گو ہوئے آوارگی سے ہ برے طبتوں کے تو<br />
چالک ہوگئے<br />
طبع سے طبوں<br />
سخن تریک طبوں ک ، اظہر کثفت ہ<br />
ک زنگ خم فوالد، من سے سیہی ہے<br />
بدیسی لظ ک آخری حرف ’’ہ‘‘ کی بڑھوتی سے جمع بننے ک *<br />
اصول ار دو میں عرص قدی سے مستمل چال آت ہے۔ مثالا<br />
فرشت سے فرشتوں<br />
بولے وے خدیج ن ڈر یوتمن قبیال فرشتوں کی موھیں ھمن<br />
()اسمعیل امروہوی<br />
گنہ سے گنہوں<br />
حس کہے ک روز شمر میں مجھ سے شمر ہی نہیں ہے کچھ<br />
) گنہوں ک )میر تقی میر <br />
غل نے بھی اس اصول کی پی روی کی ہے۔ مثالا<br />
فتن سے فتنوں
ے’’<br />
656<br />
وہ آئیں گے مرے گھر وعدہ کیس دیکھن غل نئے فتنوں میں<br />
ا چرخ کہن کی آزمئش ہے<br />
آب سے آبوں<br />
ٍ نہیں گردا جز سر گشتگی ہئے ط جوشی<br />
حب بحر کے ہے<br />
آبوں میں ہے خرمہی ک<br />
کسی بدیسی اس کو اردو انے کے لئے اس کے آخری حرف ا *<br />
ی ہ کو حرف رابط آجنے کی صورت میں گراکر ‘‘بڑھدیتے<br />
ہیں اور ی اصول برصغیر کے تم عالقوں میں یکسں طور پر<br />
: مستمل چال آت ہے۔ چند مثلیں دیکھئے<br />
مص سے مصے<br />
بخراں کی غت میں فرصت ہوئی نمزوں کو ں بی بی مصے<br />
(گئی )اسمعیل امروہوی<br />
نش سے نشے<br />
کوچ ترا‘نشے کی ی شدت، جہں سے الگ لا ہی نب ہے میں<br />
(آج گھر تک )قئ چند پوری<br />
واسط سے واسطے
657<br />
<br />
ہوئے جن میں ا تک ن تیرے ہ گستخ خط کے واسطے ہ<br />
) سے ن ہو صن گستخ )م لقبئی چندا<br />
ویران سے ویرانے<br />
غزاالں ت تو واقف ہو،کہو مجنوں کے مرنے کی دوان مرگی آخر<br />
) کو ویرانے پ کی گزری )راج را نرائن موزوں<br />
غل کے ہں بھی یہی اصول بدیسی الظ کو اردو انے کے لئے<br />
استمل ہوا ہے۔ مثالا<br />
اشرہ سے اشرے<br />
پر سش طرز دلبری کیجئے کی ک بن کہے اس کے ہراک<br />
اشرے سے نکے ہے ی ادا ک یوں<br />
پردہ سے پردے<br />
تھیں بنت انش گردوں دن کو پردے میں نہں ش کو ان کے<br />
جی میں کی آئی ک عریں ہوگئیں<br />
تیش سے تیشے<br />
تیشے بغیر مر ن سک کو ہکن اسد سرگشت خمر رسو وقیود<br />
تھ<br />
غل نے بدیسی الظ کو اردوانے کے لئے اور بہت سے *
658<br />
حربے استمل کئے ہیں ۔ چند مثلیں بطور نمون درج کررہ<br />
:ہ وں<br />
بدیسی الظ کے ستھ کوئی دیسی سبق بڑھدیتے ہیں۔ مثالا *<br />
بن صدا<br />
دل ہی تو ہے سیست دربں سے ڈر گی میں اور جؤں در سے<br />
ترے بن صداکئے<br />
بدیسی سبقے الحقے اردوانے کے لئے ان کے ستھ دیسی *<br />
الظ جوڑ دیتے ہیں<br />
مسی آلودہ۔ مسی : ہندی اس مونث۔ ایک قس ک منجن جسے<br />
عورتیں بطور سنگر استمل کرتی ہیں ۔طوائوں کی اصطالح<br />
میں ایک تقری شدی ۔<br />
فرسی صت، تنبے ک بن ہوا۔ اس شر میں لظ ہندی مہو<br />
کے ستھ وارد ہوا ہے۔<br />
مسی آلودہ سر انگشت حسینں لکھیے دا طرف جگر عش<br />
شیدا کہیے<br />
بدیسی الظ کے ستھ اردو ای گی الحق پیوند کر کے ۔مثالا *<br />
صن پرستوں جرع خواروں
659<br />
تمیں کہو ک گزارہ صن پرستوں ک بتوں کی ہو اگر ایسی ہی خو<br />
تو کیونکر ہو<br />
جن نثروں میں تیرے قیصر رو جرع خواروں میں تیرے<br />
مرشد ج<br />
بدیسی الظ کے ستھ دیسی ضمئر جوڑ کر بدیسی الظ کو *<br />
اردو الیگیہے ۔ مثالا<br />
اپن س<br />
آئین دیکھ اپن سمن لے کے رہ گئے صح کو دل ن دینے پ<br />
کتن غرور تھ<br />
تیرا آشن<br />
شکوہ سنج رشک ہمد گرن رہن چہئے میرا زانو مونس اورآئین<br />
تیرا آشن<br />
<br />
تجھ س<br />
آئین کیوں ن دوں ک تمشکہیں جسے ایس کہں سے الؤں ک<br />
تجھ سکہیں جسے<br />
اردو میں بہ *<br />
ت سے ایسے مرکب ت تشکیل پئے ہیں جن کے<br />
حوال سے بدیسی الظ اپنے مہی اور نحوی ترتی کے اعتبر
660<br />
سے بدیسی نہیں رہے۔ مرزا غل نے بھی اس سہولت سے بھر<br />
پور فئدہ اٹھی ہے۔ اس ضمن میں بطور نمون چند مثلیں درج<br />
کر رہ ہوں ۔ ان مثلوں میں اس اشرہ دیسی جبک مشرا الی<br />
:بدیسی ہیں<br />
ی شیرازہ<br />
نظر میں ہے ہمری جدۂ راہ فن غل ک ی شیرازہ ہے عل<br />
کے اجرائے پریشں ک<br />
ی خو<br />
صحبت میں غیر کی ن پڑی ہو کہیں ی خو دینے لگ ہے بوس<br />
بغیر التج کئے<br />
ی رشک<br />
ی رشک ہے ک وہ ہوت ہے ہ سخن ت سے وگرن خوف بد<br />
آموزی عد و کی ہے<br />
وہ نشنیدن<br />
میں اور صد ہزار نوائے جگر خراش تو اور ایک وہ نشنیدن ک<br />
کی کہوں<br />
وہ فرا، وہ وصل<br />
وہ فرا، وہ وصل کہں وہ ش وروزو مہ و سل کہں
661<br />
وہ مجس<br />
ش کو وہ مجس فروز خوت نموس تھ رشت ہر شمع خر<br />
کسوت فنوس تھ<br />
اس چراغں<br />
دل نہیں تجھ کو دکھت ورن داغوں کی بہر اس چراغں ک<br />
کروں کی کر فرم جل گی<br />
اس رہ گزر<br />
دل ت جگر ک سیل دریئے خوں ہے ا اس رہگزر میں جو ۂ<br />
گل آگے گرد تھ<br />
اس شوخ<br />
ہ تھے مرنے کو کھڑے پس ن آی ن سہی آخر اس شوخ کے<br />
ترکش میں کوئی تیر بھی تھ<br />
اس دشت<br />
شو اس دشت میں دوڑا ئے ہے مجھ کو ک جہں جدو غیر<br />
ازنگ دیدۂ تصویر نہیں<br />
اردو کے حروف مال کر بدیسی الظ کی اجنبیت خت کرنے ک *<br />
ک لی جترہ ہے۔ اس طرح بدیسی الظ اپنی نحوی ترتی اور<br />
مہی کے حوال سے غیر اردو الظ نہیں رہتے بک اردو زبن
662<br />
کے ذخیرہ الظ میں داخل ہو جتے ہیں۔مثالا<br />
حروف شرط *<br />
اگر استوار<br />
تری نزکی سے جن ک بندھ تھ عہد بودا کبھی تو ن توڑ<br />
سکت اگر استوار ہوت<br />
اگر شرار<br />
رگ سنگ سے ٹپکت وہ لہو ک پھر ن تھمت جسے غ سمجھ<br />
رہے ہو ی اگر شرار ہوت<br />
اگر در کب<br />
بندگی میں بھی وہ آزادہ و خود بیں ہیں ک ہ الٹے پھر آئے اگر<br />
در کب وان ہوا<br />
جو کفر<br />
دل دی جن کے کیوں اس کو وفدار اسد غطی کی ک جو کفر<br />
کو مسمں سمجھ<br />
جو رخت خوا<br />
فرو حسن سے روشن ہے خوابگہ تم جو رخت خوا ہے
663<br />
پروین تو پرن تکی<br />
حروف تکید *<br />
خک بھی<br />
میخن جگر میں یہں خک بھی نہیں خمیزہ کھینچے ہے بت<br />
بیداد فن ہنوز<br />
نخچیر بھی<br />
تو مجھے بھول گی ہو تو پت بتال دوں کبھی فتراک میں تیرے<br />
کوئی نخچیر بھی تھ<br />
جدہ بھی<br />
ذر ہ زمیں نہیں بے کر ب ک یہں جدہ بھی فتی ہے اللے کے<br />
دا ک<br />
مرکبت عطی میں مطوف اورمطوف الی بدیسی جبک *<br />
حرف عطف دیسی ک استمل کر کے بد یسی الظ کو اردوالی<br />
گی ہے۔ مثالا<br />
منی ک طس<br />
گنجی منی ک طس اس کو سمجھئے جو لظ ک غل مرے<br />
اشر میں آوے<br />
مے اور صبحد
664<br />
رات پی زمز پ مے اور صبحد دھوئے دھبے جم احرا کے<br />
پندار ک صن کدہ<br />
دل پھر طواف کوئے مالمت کو جئے ہے پندار ک صن کدہ<br />
ویراں کئے ہوئے<br />
عش کے تیمردار<br />
لوہ مریض عش کے تیمر دار ہیں اچھ اگر ن ہوت مسیح ک<br />
کی عالج<br />
وکٹوری ک دہر<br />
وکٹوری ک دہر میں جو مدح خواں ہو شہن عرص چہئے لیں<br />
عزت اس وا<br />
مطوف بدیسی مطوف الی اردو ای ہوا ت مثالا *<br />
عزون زیں<br />
واں وہ غرور عزونزیں ی حج پس وضع راہ میں ہ میں<br />
کہں بز میں وہ بالئے کیوں<br />
طبیتوں کے تو چالک<br />
رسوائے دہرگو ہوئے آوارگی سے ہ برے طبیتوں کے تو
665<br />
چالک ہو گئے<br />
اس شر میں مطوف اردو ی جبک مطوف الی بدیسی ہے۔<br />
غل کے ہں انگریزی اور عربی الظ کی جڑت سے بھی *<br />
:مرک تو ضیی ترکی پی ہے۔ مالحظ ہو<br />
ج رتب منگوڈ بہدر<br />
ج رتب منگوڈ بہدر ک وقت رز ترک فک کے ہتھ سے وہ<br />
چھین لیں حس<br />
دیسی اور بدیسی الظ کے حوال سے کچھ مزید مرکبت تو *<br />
:صیغی مالحظ ہوں<br />
(ٍ ٍ لپٹ ہوابستر )صت دیسی<br />
درپ رہنے کو کہ اور کہ کے کیس پھر گی جتنے عرصے میں<br />
مرا لپٹہوا بستر کھال<br />
(روغنی روٹی )صت بدیسی<br />
ن پوچھ اس کی حقیقت حضور واال نے مجھے جو بھیجی ہے<br />
بیسن کی روغنی روٹی<br />
:مرکبت جری ۔مجر ور بدیسی جبک حرف جر دیسی *<br />
در پر
666<br />
ج گھر بنلی تر ے در پر کہے بغیر جئے گ ا بھی تو ن مرا<br />
گھر کہے بغیر<br />
خد میں<br />
تسکین کو ہ ن روئیں جو ذو نظر مے حوران خدمیں تری<br />
صورت مگر مے<br />
عجز سے<br />
عجز سے اپنے ی جن ک وہ بد خو ہوگ نبض خس سے تپ ش<br />
ش سوزاں سمجھ<br />
شو کو<br />
گال ہے شو کو دل میں بھی تنگی جک گہر میں محو ہوا<br />
اضطر ا دری ک<br />
عد تک<br />
دہن ہر بت پیغرہ جو ز نجیر رسوائی عد تک بے وف چر چ<br />
ہے تیری بے وفئی ک<br />
مرکبت عددی *<br />
<br />
(ہزاروں خواہشیں )دونوں اردوانے ہوئے
667<br />
ہزاروں خواہشیں ایسی ک ہر خواہش پ د نکے بہت نکے<br />
مرے ارمں لیکن پھر بھی ک نکے<br />
کس قدر<br />
دشمنی نے میری ک ھوی غیر کو کس قدر دشمن ہے دیکھ چہیے<br />
بدیسی الظ کو اردو انے کے لئے اردو والوں نے بہت سے *<br />
حربے اختیر کئے ہیں ان کے ان تجربت نے ہی تو<br />
اردوزبن کو وست اظہر بخشی ہے ۔یہں صرف چند مثلیں درج کی<br />
گئی ہیں ورن تصیالت کے لئے تو دفترکے دفتر درکر ہوں گے۔
668<br />
غل کے<br />
’’ال‘‘<br />
سے ترکی پنے والے الظ ک تہیمی مطل<br />
ال ‘‘ ’’<br />
حرف تریف ہے ،کبھی عہدی ہوت ہے اور کبھی جنسی<br />
جیسے خ انسن ضیا انسن ضیف و کمزور پیدا کی گی ۔<br />
کبھی اس موصول کے منی دیت ہے ج ک ی اس فعل و اس<br />
مول پر داخل جیسے جء نی الضر والمضرو(( اس مشب<br />
پر جو داخل ہوت ہے تو صحیح مذہ ی ہے ک وہ حرف تریف<br />
ہے)( عربی میں اس او رصت کے ستھ آکر اس کے منوں<br />
میں خصوصیت پیدا کر دیت ہے لغ)( کے ہں جن الظ کے<br />
ستھ ’’ال‘‘ ک اضف ہوا ہے ان میں زور اور خصوصیت پیدا<br />
:ہوگ ئی ہے۔ اس ضمن میں چند مثلیں مالخط ہوں<br />
البحر۔بحرعربی اس مذکر۔اس کے مغوی بڑا سمندر، دریئے<br />
محیط، مہسگر وغیرہ ہیں)(’’ال‘‘ کے اضفے سے اس کے<br />
منوں میں خصوصیت پیدا ہوگئی ہے گوی ایس سمند رجو<br />
دوسرے سمندروں کے مقبل کسی خص وصف اور کسی خص<br />
اہمیت ک حمل ہے۔ غل کے ہں ا س ک استمل مالخط ہو <br />
دل ہر قطرہ ہے سز ان البحر ہ اس کے ہیں ہمرا پوچھن کی<br />
: غال رسول مہر لکھتے ہیں<br />
ہر قطرے کے اندر سے صدااٹھ رہی ہے ک میں سمندر ہوں، ’’
669<br />
مجھے حقیر چیزن سمجھن چہیے۔<br />
ہمری عظمت ک اندازہ یوں ہوسکت ہے ک جز ہونے کے<br />
بوجود ہ کل سے ت رکھتے ہیں۔<br />
اس کی عظمت پوری کئنت پرچھئی ہوتی ہے گوی قطرے کو<br />
جو نسبت سمندر سے، وہی ہر<br />
(وجود کو اس کے مبداء سے ہے‘‘) <br />
غل در اصل جز کی اہمیت واضح کرن چہتے ہیں ورن عمومی<br />
روی یہی ہے ک ممولی اشیء کو نظر انداز کر دی جت ہے<br />
جبک وہ اپنی نسبت اور مبدء کے حوال سے ممولی نہیں<br />
ہوتیں۔ غل نے بحر کوالبحر قرار دے کر اس کی اہمیت اور<br />
وقت واضح کی ہے۔ قطرے ک دعویٰ اپنی دلیل رکھت ہے<br />
‘ گوی<br />
:<br />
قطرہ اپنی ذات میں سمندر کی گہرائیں اوروستیں رکھت ()<br />
ہے۔<br />
سمندر کے پوشیدہ بھید اپنے وجود میں چھپئے ہوئے ہے۔()<br />
قطرے میں سمندر بننے کی اہیت موجود ہے۔<br />
ج اس کمبداو سر چشم بیکراں سمندر ہے۔<br />
البحر صتی حوال سے استمل میں آی ہے چونک قطرہ بحر<br />
کے اوصف رکھت ہے اس لئے ’’ال‘‘کی بڑھوتی الینی اور
670<br />
اضفی نہیں ہے<br />
النش۔ نش عربی اس مونث ۔تبوت، ارتھی، الش، میت۔ النش،<br />
خص نوعیت کی الش۔ غل کے اس شر کے تنظر میں اس<br />
لظ کے منی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں <br />
تھیں بنت النش گردوں دن کو پردے میں نہں ش کو ان کے<br />
جی میں کی آئی ک عریں ہوگئیں<br />
بنت النش ۔ست ستروں کجھمک،عقدثری، د اکبر، کھٹوال)(<br />
پہے مصرعے ک لظ گردوں جبک دوسرے مصرعے ک رات،<br />
آسمن پرچمکنے والے ستروں کے ایک گروہ کی طرف توج<br />
لے جتہے ی رات کو چمکتے ہیں اور دن کو غئ ہوجتے<br />
ہیں۔ اہل عر کے محورہ میں بنت،<br />
۷<br />
ابن کی جمع ہے مثالا ابن الروس کی جمع بنت الروس ہے)۷(<br />
ا س اصول کے تحت بنت النش ، ابن النش کی جمع ہے۔ جس<br />
کے منی جنزہ اٹھنے والے کے ہیں)( جبک شر ک پہال لط<br />
’’تھیں‘‘ او رشر ک ردیف ی کھول رہ ہے ک ’’بنت‘‘ بنت کی<br />
جمع ہے ن ک ابن کی ۔ اس حوال سے گردوں کے منی آسمن<br />
مراد نہیں لئے ج سکتے۔ ضرورت ، مجبوری، حالت وغیرہ<br />
منی بھی مراد لئے جسکتے ہیں۔ بنت کسی مجبوری، ضرورت<br />
ی پھر حالت کے تحت چردیواری کے تقضوں ، اصولوں اور
671<br />
ضبطوں کو پمل کرتے ہوئے بے پردہ )عریں(ہوگئیں اور<br />
خص و ع کی نگہ ک مرکزبن گئی ہیں۔’’رات‘‘ جہلت ،ظ و<br />
جور، جبر او رتنگدستی کے لئے بھی مستمل ہے۔ اس سے<br />
مراد اندھیرا بھی لی جت ہے۔ میکدے اور طوائف کدے کی<br />
رونقیں رات سے وابست ہیں۔<br />
بنت )عزت ک(جنزہ اٹھ کر چنے والے بیٹیں ، نش کے سب<br />
بنت عریں ہوئیں)( اس اعتبر سے نش )عزت وقر‘ آبرو‘<br />
عصمت ) النش ٹھہرتی ہے ینی عت فل جبک قواعدکے لحظ<br />
سے اس مرف مونث۔<br />
‘<br />
بنت : اس جمع مونث۔ ایک ستھ میں رہنے والی لڑکیں، بیٹیں<br />
ا س مرک کے ظہری منی، دلکش منظر سے لطف اندوزی ک<br />
موقع فراہ کرتے ہیں لیکن غور کرنے پر افسردگی پیدا ہوجتی<br />
ہے۔ بر صغیرکی مشرت او رسمجی روایت لڑکیوں اوربیٹیوں<br />
کی عزت و نموس کی محفظ رہی ہیں۔ ان کی بے<br />
حجبی)عریں( کبھی پسند نہیں کی گئی۔ ’’جی میں کی آئی‘‘ بنت<br />
کی آبرو کی پوزیشن )عریں( واضح کر رہ ہے اس لئے نش<br />
کے ستھ’’ال‘ ک اضف نگزیر ٹھہرت ہے<br />
الحبس۔حبس عربی اس مذکر ۔گھٹن ، قید و بند، قید خن، زنداں،<br />
امس، گھٹن ، گھٹؤ)( شر کے تنظر میں حبس کی پوزیشن<br />
ک جئزہ کریں
672<br />
دائ الحبس اس میں ہیں الکھوں تمنئیں اسد جنتے ہیں سین پر<br />
خوں کو زنداں خن ہ<br />
دائ۔ عربی اس مذکر۔ ہمیش، سدا، مدامی، مدا، جن بھر)(<br />
دائ الحبس، ایسی حبس جس ک کبھی بھی خت ن ہون قرار پی<br />
ہو ۔ کسی دکھ تکیف کے خت ہونے کی امیدرہتی ہے ج ی<br />
طے ہو ک اسے کبھی خت ن ہون ہے ی اس میں کبھی کوئی<br />
تبدیی واقع ن ہوگی تو اسے الگ سے حیثیت حصل ہو جئے<br />
گی ایسی صور ت میں’’ال‘‘کسبق بڑھکر اسے امتیزی<br />
پوزیشن دین پڑے گی۔ دوسرے مصرعے میں اور’’ زنداں<br />
خن‘‘ آئے ہیں گوی وہ جیل نہیں لیکن اس کی حیثیت جیل<br />
کی سی ہے اور اس زنداں خنے کی حیثیت دائمی ہے۔ (Jail)<br />
یہں جسمنی سزا مقرر ن سہی لیکن اس کی گھٹن اور کچو کے<br />
تو تکیف وہ ہیں۔ اس کے بندی)تمنئیں( آزادی کی نمت سے<br />
محرو ہیں۔ اس حوال سے ان ک پرخون ہون فطری امر قرار<br />
پت ہے اس لئے حبس کے ستھ’’ال‘‘ ک اضف نگزیر قرار پت<br />
:ہے۔ غال رسول مہر ک کہن ہے<br />
ہ اپنے لہو بھرے سینے کو قیدخن سمجھتے ہیں کیونک ا ’’<br />
(س میں الکھوں تمنئیں ہمیش کے لئے قید ہیں‘‘) <br />
سینے سے بہران کے لئے کوئی جگ نہیں۔<br />
الرغ۔ رغ :نپسندیدہ سمجھن، ذلیل رکھن، کسی کے خالف ک
673<br />
کرن، خک آلودہ ہون(( نپسندیدگی، مجبوری، ذلت ،ذلیل)(<br />
کسی کی ذات سے ی کسی کے کسی فل سے اختالف ہون‘ ایسی<br />
نئی بت نہیں جو ’’رغ‘‘ کے ستھ’’ال‘‘ ک پیوند لگدی جئے۔<br />
اس سبقے کی ضرورت غل کے اس شر سے سمنے آجتی<br />
ہے <br />
عی الرغ دشمن شہید وفہوں مبرک مبرک!سالمت سالمت<br />
وج رغ حسد ہے۔ وفکی راہ میں شہیدہونے واال سرخرہوا<br />
دوسرا شہید مرت نہیں ۔وفداری نبھی اور حیت جدواں بھی<br />
میسر آئی جبک رقی ی پھر خود محبو اس سے محرو رہ۔<br />
اس حوال سے’’ رغ‘‘ کی حیثیت غیر عمومی ٹھرتی ہے۔ اس<br />
بن پر ’’ال‘‘ ک سبق الز قرار پت ہے۔<br />
الین۔ عین: آنکھ، آل بصرت، نورالین۔ آنکھ ک نور، آنکھ ک<br />
(ترا، حد درج عزیز) <br />
غل کے ہں عین ک استمل مالحظ ہو <br />
سر شک سر بصرا دادہ، نورالین دامن ہے دل بے دست و پ<br />
افتدہ بر خوردار بستر ہے<br />
عین)آنکھ( انسنی جس ک نہیت اہ عضو ہے۔ اس حوال سے<br />
آنکھ سے وابست ہر چیز متبر ٹھہرتی ہے۔ آنسو، آنکھ سے<br />
ت رکھتے ہیں اس لئے ان کی حیثیت بھی کچھ ک نہیں ہوتی۔
674<br />
:اس کی تین وجوہ ہیں<br />
اول : وہ کسی ن کسی کر کی نشندہی کرتے ہیں<br />
د و: اظہر ک ذری ہیں<br />
سو: ستروں سے ہوتے ہیں۔ سترے روشنی دیتے ہیں۔ی بھی<br />
ک ذہن حلت پر روشنی ڈالتے ہیں<br />
آنسوؤں ک ت آنکھوں سے ہے۔ آنکھیں ذہنی حلت کو اجگر<br />
کرتی ہیں۔ آنسوؤں ک ت خرج سے بھی ہے۔ گوی ی ایس<br />
خرج ہے جو بطن کی کہنی لئے ہوت ہے ی یوں کہ لیننکھیں<br />
داخل اور خرج کے درمین پل ک درج رکھتی ہیں۔ زبن ک کہ<br />
کنوں سنغط مبلغ آمیز ہوسکت ہے لیکن آنکھیں بہت ک<br />
جھوٹ بولتی ہیں ۔ا س لئے ان کے کہے پر یقین کرنہی پڑت<br />
ہے۔ اس حوال سے انھیں عمومی لسٹ میں رکھ نہیں ج سکت۔<br />
آنسوکے دامن کی آنکھ ک ترا ہونے ک جواز یہی ہے ک ان ک<br />
سرچشم آنکھیں ہیں۔ آنسوؤں نے دامن میں اقمت اختیر کر<br />
کے اسے عزت بخشی ہے۔ دوسرا دامن میں ہی غط ی صحیح<br />
جگ پت ہے ۔دامن انھیں عزیز رکھت ہے۔ دامن کی تو قیر ک<br />
سب آنسو ہی تو ہیں جو تو قیر ک سب بنے ۔آنسوؤں ک منبع<br />
آنکھیں ہیں اس حوال سے آنکھوں ک وجود متبر طے پت ہے۔<br />
لہذا آنسودامن کی آنکھ ک ترا جبک آنکھیں آنسو کے وجود ک<br />
سب ہیں ۔اس لیے ’’ال‘‘ کے سبقے کی سزا وار ٹھہریں گی۔
675<br />
‘‘ لا’<br />
الہت۔ اشتل، شوں ک بھرک اٹھن((غل کے ہں ا س<br />
لظ ک استمل دیکھئے <br />
متی ہے خوئے یر سے نرالہت میں کفر ہوں گر ن متی ہو<br />
راحت عذا میں<br />
دوزخ کی آگ ہون اگرچ ع آگ پر برتری کی دلیل ہے ۔غل<br />
نے اس کی اس سے بڑھ کر خوبی ک ذکر کی ہے دوزخ کی آگ<br />
کے شے اس لئے خصوصیت رکھتے ہیں ک ان کی تپش اور<br />
تیزی محبو کے تندمزاج سے ممثل ہے۔ ی ممثت ہی ہت<br />
پر’ کی بڑھوتی ک سب بنی ہے ورن آتش دوزخ ایک آگ<br />
ہے ۔ ع آگ سے ذرابڑھ کر آگ ۔لیکن محبو کی کسی عدت<br />
سے ممثت ، وج فضیت ضرور ہے۔<br />
القدس۔قدس عربی مذکر پک پوتر ، متبرک)۷( القدس: کوئی<br />
مخصوص پکیزگی ،روح القدس، جبریل ک ن ، خص قس کی<br />
پگیزگی کی حمل روح۔ جبریل کو بہت پہے سے اس کے<br />
فرائض اور تخیقی حوال سے ’’روح القدس‘‘ کے ن سے<br />
پکرا جت ہے لیکن غل کے ہں اس کے القدس ہونے کی وج<br />
کوئی اور ہے <br />
پت ہوں اس سے داد کچھ اپنے کال کی روح القدس اگر چ<br />
مراہ زبں نہیں<br />
جبریل کال شنس ہے۔ الہمی کت نبیوں تک الی۔ بور رہے وہ
676<br />
صح کال نہیں ۔وہ غل ک ہ زبن بھی نہیں اس کے بوجود<br />
غل ک کال اسے متثر کرت ہے۔ آسمنی کال کی تحسین تو<br />
کرت ہی تھ اور وہ اس کے مطل کی اہمیت و وقت سے آگہ<br />
بھی تھ۔ اس کال کی تحسین ک جواز تو بنت ہے جبک زمینی<br />
کال جس ک وہ ہ زبن نہیں ، ن ہی اس کی ا ہمیت ووقت سے<br />
آگہ ہے۔ اس کے بوجود اس ک مداح ہون اس کے ذو جمل<br />
کے نیس ہونے کی دلیل ہے۔ پہے وہ ایک دوسرے حوالے<br />
سے القدس تھ ا ایک نی حوال سمنے آی ہے جس کے سب<br />
قدس پر ’’ال‘‘ کے سبق ے ک اطال واج قرار پت ہے۔<br />
االمن۔ امن :پنہ ، خالصی، حظت اور چھٹکرے کے لئے<br />
استمل میں آنے واال لظ ہے۔ امن بے بسی اور بے کسی کی<br />
حلت میں ط کی جتی ہے۔ ی کم جن‘ مل اور عزت کے<br />
تحظ کی ضمنت کے لئے استمل کی جت ہے۔ یہں تک ک<br />
حشر کے عذا کے لئے بھی یہی کم استمل میں آت ہے۔ ج<br />
کوئی چرۂ کر بقی ن رہے ،مجبوری ک عل ہوتو ی لظ<br />
نگزیریت اختیر کر جت ہے۔ بک بے سخت استمل میں آجت<br />
ہے۔ غل کے ہں اس کے استمل کی وج اس سے قطی<br />
مختف ہے <br />
جں، مطر تران ھل من مزید ل، پردہ<br />
سنج زمزم االمں نہیں<br />
کسی چیز کی انتہئی نی کی جئے ت ہی ال کے سبقے کی
677<br />
ضرورت محسوس ہوگی مشہور ہے آپ ﷺنے فرمی میں لا<br />
کی راہ میں شہید ہو جؤں اور اٹھی جؤں اور پھر شہید<br />
ہوجؤں اور ی سس مسسل رہے۔ی عش کی انتہ ہے۔ عش<br />
میں اذیت لطف ک سب بنتی ہے اور لطف سے سیری کی کوئی<br />
حد نہیں ۔ہربر مزید کی ہوس پیدا ہوتی ہے۔ امن ، نجت ی<br />
خالصی کے لئے ہے۔ اذیت کو اذیت سمجھنے کی صورت میں<br />
اس کی ضرورت محسوس ہوگی یکسی مق پر سیری کی<br />
صورت میں ط کی جئے گی۔ جس طرح جہن ک ایندھن سے<br />
پیٹ نہیں بھرت اسی طرح اذیت کی آگ زیدہ سے زیدہ بھڑکنے<br />
کی خواہشمند رہتی ہے۔ اذیت عش کی تسکین ک سب بنتی ہے۔<br />
اس آگ کے بعث عش زندہ رہت ہے۔ عش آگ ہے۔ اس کی<br />
برقراری اذیت کے حوال سے قئ رہ سکتی ہے۔ ی عش کی<br />
آگ کے لئے ایندھن ک درج رکھتی ہے۔ ایسی صورت میں امن<br />
سے زیدہ آگ کی خواہش ہوگی ۔گوی اس حوال سے امن کی<br />
انتہئی نی کی جرہی ہے۔ امن نظر انداز کرنے کی آخری حد<br />
تک نہیں پہنچ پرہی بک اس کے وجود ہی کو محسوس نہیں<br />
کی ج رہ۔ اسی صورت میں امن نظر انداز ہونے والی اشیء<br />
میں س سے آگے ہے اس کے لئے ’’ال‘‘ک سبق نمنس اور<br />
غیر ضروری محسوس نہیں ہوت۔ امن نظر انداز ہونے والوں<br />
میں خصوص کے درجے پر فئز ہے۔<br />
الہوس ۔ ہوس :فرسی اس مونث۔ تمن، خواہش، شو، ادھورا
678<br />
اور جھوٹ عش ، نقص محبت ، حرص، اللچ)( بوالہوس:<br />
ہوس پرست ، جھوٹعش۔ ہوس ع استمل ک لظ ہے ۔ ال<br />
کے اضفے نے اسے خص بن دی ہے۔ غل کے شر کے<br />
سی و سب میں ’’ال‘‘ کی ضرورت ک کھوج کی جسکت ہے <br />
ہر بو الہوس نے حسن پرستی شر کی ا آبروئے شیوۂ اہل<br />
نظر گئی<br />
شر میں اہل ہوس او راہل نظرکے عش کے حوال ک تقبی<br />
جئزہ پیش کی جرہ ہے۔ گوی ی رس ع ہوگئی ہے ک ا<br />
سچے عشقوں کے طور طریقے کی آبرو جتی رہی ہے۔ سچے<br />
او رجھوٹے میں امتیز ک کوئی پہو بقی نہیں رہ )( سچ<br />
اور جھوٹ برابر ہوگئے ہیں ی جھوٹ سچ سے زیدہ توقیر<br />
رکھت ہے تو ہوس کے ستھ ’’ال‘‘ کی بڑھوتی الز ہو جتی ہے۔<br />
ہراعیٰ چیز کے برابری اس سے بڑھ کر اس مرف ہوگی۔
679<br />
حواشی<br />
۔ المنجد،ص ۔مصبح الغت ،ص۷ ۔فیروز الغت<br />
،ص <br />
۔لغت نظمی ،ص ۔ نوائے سروش ،ص ۔ لغت نظمی<br />
،ص <br />
۷۔ بین غل ،ص ۔روح المطل فی شرح دیوان غل<br />
،ص <br />
۔ نوائے سروش ،ص ۔ لغت نظمی ،ص ۔<br />
لغت نظمی ،ص <br />
۔نوائے سروش ،ص۷ ۔ فرہنگ فرسی ،ص۷ ۔<br />
مصبح الغت ،ص <br />
۔نوائے سروش ،ص ۔ نوائے سروش ،ص ۷۔<br />
لغت نظمی ،ص <br />
نوائے سروش ،ص ۔ ،ص نظمی لغت ۔<br />
ٍ
ی’’<br />
ے’’<br />
680<br />
استدغل کے چند سبقے اور الحقے<br />
‘‘<br />
سبقے اور الحقے کسی بھی زبن میں الظ کی ترکی و<br />
تشکیل، بنوٹ، نحوی ترتی اور منوی تغیر و تبدل کے حوال<br />
سے بڑی خص اہمیت کے حمل ہوتے ہیں۔ ان کے بغیر زبن دو<br />
قد چنے سے بھی قصر و عجز رہتی ہے۔ اردو نے دیسی و<br />
بدیسی سبقے اور الحقے نہیت فراخدلی سے اپنے ذخیرے میں<br />
داخل کئے ہیں۔ الظ کے منی و مثبت اور شنختی ووضحتی<br />
مہی کے لئے اردو میں ان ک استمل بڑا ع رہہے۔ بضبط<br />
سبقوں اور الحقوں کے عالوہ بقعدہ لظ بھی ی کردار ادا<br />
کرتے رہے ہیں۔ ان کے توسط سے ع لظ خص کے درجے پر<br />
فئز ہوتے ہیں ی اس لظ کی شنخت ک ذری بنے ہیں۔<br />
غل کے ہں صتی سبقے بکثرت پڑھنے کو متے ہیں۔ ان کی<br />
ایڈجسٹمنٹ اردو کے اپنے لسنی سیٹ اپ کے مطب متی ہے<br />
اور کہیں اوپرے پن ک شکر نہیں ہوئی۔ فرسی کی پیروی میں<br />
ک الحق دیسی الظ کے ستھ پیوند کر دیتے ہیں جبک<br />
جمع بننے کے دیسی الحقے بدیسی الظ کے ستھ بھی روا<br />
رکھتے ہیں۔ اسی طرح مضرع بننے کے لئے بدیسی<br />
الظ کے ستھ بالتکف جوڑ دیتے ہیں۔ دیسی مصدری الحقے<br />
بھی استمل میں الئے ہیں۔ اگے صحت میں درج بال حوالوں<br />
‘‘
681<br />
سے مت کچھ سبقے اور الحقے درج کئے گئے ہیں۔ اس سے<br />
ن صرف غل ک لسنی سیٹ اپ اور محورہ سمنے آسکے گ<br />
بک اردو کو ثروت عط کرنے کے حوال سے ان ک کنٹری<br />
:بیوشن بھی کسی حد تک واضح ہو سکے گ<br />
سبقے<br />
:تخ<br />
نوائی رکھیو غل مجھے اس تخ نوائی سے مف<br />
نوائی کی پوزیشن واضح کرنے کے مم میں ’’تخ‘‘ ‘’<br />
بنیدی حوالے کی حیثیت رکھت ہے۔<br />
تشن: تشن ل ہ رہی ں یوں تشن ل پیغ کے<br />
تشن، ل کو واضح کر رہ ہے دونوں الظ )تشن، ل( اپنی<br />
حیثیت میں مکمل اور قئ بلذات ہیں۔ اس کے بوجود ’’تشن‘‘<br />
ل کی شنخت کے حوال سے مرک میں ثنوی اور مون لظ<br />
کی حیثیت رکھت ہے۔<br />
:بیسنی<br />
روٹی جو کھتے حضرت آد ی بیسنی روٹی<br />
:ر وغنی<br />
روٹی مجھے جو بھیجی ہے بیسن کی روغنی روٹی
682<br />
: ال<br />
المس<br />
ک اس میں ریزۂ المس جزو اعظ ہے<br />
الین<br />
سر شک سر بصحرا دا دہ نور الین دامن ہے<br />
النش<br />
تھیں بنت النش گردوں دن کو پردے میں نہں<br />
االمں<br />
ل پردہ سنج زمرم االمں نہیں<br />
وہ : نشنیدن<br />
تو ایک وہ نشنی دن ک کی کہوں<br />
:میں<br />
برگزیدہ پر عصیوں کے زمرے میں ، میں برگزیدہ ہوں<br />
:ی<br />
شیرازہ ک ی شیرازہ ہے عل کے اجزائے پریشں ک<br />
جو: قطرہ آہ جو قطرہ ن نکال تھ سو طوفن نکال
683<br />
(وں: آبوں ان آبوں سے پؤں کے گھبرا گی تھ میں )آب<br />
عصیوں<br />
(پر عصیوں کے زمرے میں، م یں برگزیدہ ہوں )عصی<br />
وقتوں<br />
) اگے وقتوں کے ہیں ی لوگ انھیں کچھ ن کہو )وقت<br />
رقیبوں<br />
(س رقیبوں سے ہوں ن خوش پر زنن مصر سے )رقی<br />
:اں<br />
بے حجبیں،بے حج، بے حجبی، بے حجبیں<br />
کرت ہے بسک ب میں تو بے حجبیں<br />
سر مستیں،سر مست، سرمستی، سرمستیں<br />
وہ بد ۂ شبن کی سرمستیں کہں<br />
وا مندگیں،وا مندہ، وا مندگی: وامندگیں<br />
آرائیں آرا، آرائی، آرائیں<br />
اس کی بز آرائیں سن کر دل رنجوریں
684<br />
یں: تہمتیں<br />
کس روز تہمتیں ن تراش کئے عدو<br />
خواہش ہزاروں خواہشیں ایسی ک ہر خواہش پ د نکے<br />
:ی<br />
(طبی ن ہوئی غل اگر عم ر طبی ن سہی )طبع<br />
(ہستی شرح ہنگم ہستی ہے زہے موس )ہست<br />
(چوری رہ کھٹک ن چوری ک دع دیت ہوں رہزن کو )چور<br />
:ے<br />
(آئینے برنگ خر مرے آئنے سے جو ہر کھینچ )آئین<br />
(قطرے قطرے میں دج دکھئی ن دے اور جز میں کل )قطرہ<br />
(کوچے ک مست ہے ترے کوچے میں ہر درودیو ار )کوچ<br />
(نشے نشے کے پردے میں ہے محو تمشئے دم )نش<br />
(لرزے لرزے ہے موج مے تری رفتر دیکھ کر )لرزہ<br />
ن: آن سمنے آن بیٹھن اور ی دیکھن ک یوں<br />
جن ن مرا جن کر بے جر غفل تیری گردن پر
685<br />
:وں<br />
جنوں تک میں جنوں ک ہے اس کی رسئی واں تک<br />
:ون<br />
آون جو لظ ک غل مرے اشر میں آوے<br />
جون تجھ پ کھل جوے ک اس کو حسرت دیدار ہے<br />
<br />
کہوان کٹے تو ش کہیں کٹے تو سنپ کہالوے<br />
الون ن الوے ت جو زخ کی وہ میراراز داں کیوں ہو<br />
:ئیو<br />
آئیو تمہرے آئیواے طرہ ہئے خ ب ح آگے<br />
کھئیو ہں کھئیو مت فری ہستی<br />
: بن<br />
بن آئے اس پ بن جئے کچھ ایسی ک بن آئے ن بنے<br />
:کنڈا<br />
(ہتھکنڈا ہتھکنڈے ہیں چرخ نیی ف کے )ہتھ +کنڈا<br />
: ت
686<br />
ت پھر ت پھر ن انتظر میں نیند آئے عمر بھر<br />
: آلودہ<br />
مسی آلودہ مسی آلودہ ہے مہر نوازش نم ظہر ہے<br />
:یو<br />
رکھیو رکھیو غل مجھے اس تخ نوائی سے مف<br />
رہیو رنج نو میدی جوید گوارا رہیو<br />
:ز<br />
قز لے گئی سقی کی نخوت، قز آشمی مری<br />
زمز زمز پ چھوڑو مجھے کی طوف حر سے<br />
:شبن<br />
ش + ن فشر تنگی خوت سے بنتی ہے شبن<br />
:اہل<br />
اہل دنی دیکھ کر طرز تپک اہل دنی جل گی<br />
:بد<br />
بد خو عجز سے اپنے ی ج ن ک وہ بد خو ہوگ
687<br />
: ب<br />
ب اندازہ توفی ب اندازہ ہمت ہے ازل سے<br />
:بر<br />
برطرف تکف بر طرف تھ ایک انداز جنوں وہ بھی<br />
:ب<br />
بہر حل گزری ن بہر حل ی مدت خوش و نخوش<br />
:<br />
جو دراصل ب ہے خلی مجھے دکھالکے بوقت سر انگشت<br />
بے: بے اختیر جذبء بے اختیر شو دیک ھ چہیے<br />
:پر<br />
پر خوں دیدہ ء پر خوں ہمرا سغر سرشر دوست<br />
:سر<br />
سرگر سرگر نل ہئے شرر بر دیکھ کر<br />
:نو<br />
نو خیز موج سبزہ نو خیز سے ت موج شرا
688<br />
ن: ن ح پکڑے جتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نح<br />
:نی<br />
نی بز نخن پ قرض اس گرہ نی بز ک<br />
ہر : ہر چند ہر چ ند ہو مشہدۂ ح کی گتگو<br />
:ہ<br />
ہمسی و ہ آرہ مرے ہمسی میں تو سئے سے<br />
الحقے<br />
:آرا<br />
خود آرا غفل بو ہ نز خود آرا ہے ورن یں<br />
:آرائی<br />
کثر ت آرائی کثرت آرائی وحدت سے پرستری وہ<br />
:آرائیں<br />
بز آرائیں اس کی بز آرائیں سن کر دل رنجوریں<br />
:آزار<br />
دل آزار ن<br />
:آزم<br />
کھڑے ہو جئے خوبن دل آزار کے پس
689<br />
جرت آزم حسن کو تغفل میں جرت آزم پی<br />
:آگیں<br />
پنب آگیں ک گوش گل ن شبن سے پنب آگیں ہے<br />
آلودہ: ش آلودہ مجھے ا دیکھ کر ابر ش آلودہ ید آی<br />
ار: رفتر<br />
لرزے ہے موج مے تری رفتر دیکھ کر<br />
خریدار لیکن عیر طب ع خریدار دیکھ کر<br />
غبر مگر غبر ہوئے پر ہوا اڑا لے جئے<br />
دیدار جت ہوں اپنی طقت دیدار دیکھ کر<br />
دیوار ک مجنوں ال الف لکھت تھ دیوار دبستں پر<br />
:ان<br />
مردان ہیں وبل تکی گہ ہمت مردان ہ<br />
:افزا<br />
زندگی افزا اے ترا لطف زندگی افزا<br />
:افشں<br />
پر افشں دل و جگر میں پر افشں جو ایک موج خوں ہے
690<br />
:انداز<br />
خک انداز جہں ی کس گردوں ہے ایک خک انداز<br />
: انگیز<br />
ق انگیز اے ترا غمزہ یک ق انگیز<br />
:بر<br />
آتش بز ہ نہیں جتے نس ہر چند آتش بر ہے<br />
:بری<br />
گرانبری ہں کچھ اک رنج گرانبری زنجیر بھی تھ<br />
:بز<br />
آئین بز ہر گوش بسط ہے سر شیش بز ک<br />
:بردار<br />
غط بردار ظہرا کغذ ترے خط ک غط بردار ہے<br />
بو: مشکبو سوائے ب گ مشکبو کی ہے<br />
:بوس<br />
قد بوس کرتے ہو مجھ کو منع قد بوس کس لئے
691<br />
: بں<br />
بدبں پر پروان شید بدبن کشتی مے تھ<br />
:پ<br />
گریز پ کبھی حکیت صبر گریز پ کہیے<br />
:پرست<br />
خدا پرست ہں وہ نہیں خدا پرست جؤ وہ بیوف سہی<br />
:پرداز<br />
نوا پرداز چش خوبں خمشی میں بھی نوا پرداز ہے<br />
:پرور<br />
نس پرور قطرۂ مے بسک حیرت سے نس پرور ہوا<br />
:پوش<br />
سی پوش ش عش سی پوش ہوا میرے بد<br />
:پیکر<br />
پری پیکر پر ی کی ک ہے ک مجھ سے وہ پری پیکر کھال<br />
: پذیر<br />
دل پذیر سمجھ ہوں دل پذیر متع ہنر کو میں
692<br />
:ت<br />
جہں ت لوگوں کو ہے خورشید جہں ت ک دھوک<br />
:جو<br />
جستجو کریدتے ہو جوا راکھ جستجو کی ہے<br />
:چیں<br />
گچیں خط پیل سراسر نگہ گچیں ہے<br />
:خن<br />
میخن بھرے ہیں جس قدر ج و سبو میخن خلی ہے<br />
:خوار<br />
غمخوار دشن اک تیز س ہوت مرے غمخوار کے پس<br />
:خواں<br />
نوح خواں اور اگر مر جئیے تو نوح خواں کوئی ن ہو<br />
:خوش<br />
خوشحل خوش حل اس حریف سی مست ک ک جو<br />
:دار<br />
پردہ دار گرچ ہے طرز تغفل پردہ دار راز عش
693<br />
:داری<br />
جگر داری کی کس نے جگر داری ک دعو ٰے<br />
:د ان<br />
نمک داں سمن صد ہزار نمکداں کئے ہوئے<br />
:رب<br />
طقت رب ی کفر فتن طقت رب کی<br />
: رو<br />
سست رو سست رو جیسے کوئی آب پ ہوت ہے<br />
:ریز<br />
خونریز خش غمز ۂ خونریز ن پوچھ<br />
:ریزی<br />
جوہ ریزی بجوہ ریزی بدو ب پرفشنی شمع<br />
:زاد<br />
خن زاد خن زاد زلف ہیں زنجیر<br />
:زار<br />
سے بھگیں گے کیوں<br />
الل زار لوگوں میں کیوں نمود ن ہوالل زار کی
694<br />
زدہ: ست زدہ مگر ست زدہ ہوں ذو خن فرس ک<br />
:زن<br />
موج زن ہے موج زن اک قز خوں کش یہی ہو<br />
:زنی<br />
رہزنی رہزنی ہے ک دبستنی ہے<br />
:ز<br />
قز ہے موجزن اک قز خوں کش یہی ہو<br />
:سر<br />
کوہسر طو طی سبزۂ کہسر نے پیدا منقر<br />
:سپری<br />
جنسپری روز بزار جں سپری ہے<br />
:ستں<br />
گستں چہرہ فرو مے سے گستں کئے ہوئے<br />
:سوز<br />
نظرہ سوز آپ ہی ہو نظرہ سوز پردے میں من چھپئے کیوں
695<br />
:سی<br />
سی مست خوشحل اس حریف سی مست ک ک جو<br />
: شری<br />
غت شری کی ہوئی ظل تیری غت شری ہئے ہئے<br />
:شنس<br />
ح شنس ہر چند اس کے پس دل ح شنس ہے<br />
:ف<br />
گ آسمں سے بدۂ گ برس کرے<br />
:فروش<br />
گروش ہوں گروش شوخی دا کہن ہنوز<br />
:فزا<br />
ذو فزا ی بھی تیرا ہی کر ذو فزا ہوت ہے<br />
:فروز<br />
دلروز ج وہ جمل دلروز صورت مہر نی روز<br />
:فشنی<br />
گشنی گشنی ہئے نز جوہ کو کی ہو گی
696<br />
:قں<br />
دہقں اگر بودے بجئے دان دہقں نوک نشترکی<br />
: کر<br />
پرکر سدہ وپرکر ہیں خوبں غل<br />
:کری<br />
الل کری خک پر ہوتی ہے تیری الل کری ہئے ہئے<br />
: کہی<br />
جنکہی کہیں حقیقت جنکہی مرض لکھئے<br />
کدہ: بت ک دہ اس تکف سے گوی بت کدے ک در کھال<br />
:کش<br />
دلکش وہ زخ تیغ ہے جس کو ک دلکش کہیے<br />
:کش<br />
دلکش تو اس قدر دلکش سے جو گزار میں آوے<br />
کن؛<br />
کوہکن دی سدگی سے جن پڑوں کوہکن کے پنوء<br />
:گر
697<br />
گنہگر آخر کنگہگر ہوں کفر نہیں ہوں میں<br />
: گر<br />
ستمگر وہ ستمگر مرے مرنے پ بھی راضی ن ہوا<br />
:گری<br />
جوہ گری ک نہیں جوہ گری میں ترے کوچے سے بہشت<br />
گداز<br />
جں گداز طم ہوں ایک ہی نس جں گداز ک<br />
: گسر<br />
غمگسر کوئی چرہ سز ہوت کوئی غمگسر ہوت<br />
:گشت<br />
گ گشت دل گ گشت مگر ید آی<br />
: گیر<br />
عنں گیر آپ آتے تھے مگر کوئی عنں گیر بھی تھ<br />
: گیری<br />
دستگیری جنوں کی دستگیری کس سے ہو گر ن ہو ن عرینی<br />
:گہ
698<br />
خوابگہ فرو حسن سے روشن ہے خوابگہ تم<br />
: گ<br />
قتل گ عشرت قتل گ اہل تمن مت پوچھ<br />
: گل<br />
گبدن اٹھ ن سک نزاکت سے گبدن تکی<br />
:گین<br />
آبگین آبگین کوہ پر عرض گراں جنی کرئے<br />
:نواز<br />
غر ی نواز میں غری اور تو غری نوا ز<br />
:نشینی<br />
خکستر نشینی نزش ای خکستر نشینی کی کہوں<br />
:واز<br />
پرواز بحز پرواز شو نز کی بقی رہ ہوگ<br />
:وار<br />
توار مرت ہوں اس کے ہتھ میں توار دیکھ کر
699<br />
غل<br />
کے مرکبت اور ان کی ادبی حیثیت<br />
اردو شعری میں عربی فرسی الظ سے مختف نوع کے<br />
مرکبت تشکیل دینے ک رواج، کوئی ایسنی نہیں۔ غل سے<br />
پہے اور عہد غل میں بھی عربی فرسی الظ سے مرکبت<br />
ترکی پتے رہے ہیں۔ ان مرکبت کے حوال سے شر میں، ن<br />
صرف صوتی شگتگی، شیستگی، شیتگی، لوچ، ترن،<br />
موسیقیت اور شر سے مخصوص آہنگ پیدا ہوت ہے بک ی<br />
مرکبت لسنی اعتبر سے نئی حیثیت اور ضرورت ک درج<br />
حصل کر لیتے ہیں۔ الط کو نئی منویت میسر آتی ہے۔ اس نئی<br />
منویت کے حوال سے ان کے نئے استمالت کی ضرورت<br />
محسوس ہوتی ہے۔ زبن کے ابال و اظہر ک دائرہ وست<br />
اختیر کرت چال جتہے۔ الظ کے لئے نئے قواعد کی ضرورت<br />
جن لیتی ہے۔ اس، صت جبک صت کو اس ک درج مل<br />
جتہے ۔ ی پھر دونوں عنصر ان میں جمع ہو جتے ہیں۔<br />
تخصیص جنس کے الگ سے پیمنے وضع ہوتے ہیں۔ انھیں نی<br />
اعتبر اور نی وقر دستی ہوت ہے۔ایک اعتبر سے ی مرکبت<br />
شری ضرورت کے درجے پر بھی فئز ہوجتے ہیں اورشریت<br />
کے لئے نسیتی الزم قرار پتے ہیں۔<br />
استدغل سے پہے ی پھر عہد غل میں ،شید ہی کوئی ایس
700<br />
شعر ہو جس نے اس قدر اور اتنے جندار مرکبت اردو شعری<br />
:کو دئیے ہوں۔ اس کثرت کی دو وجوہ سمجھ میں آتی ہیں<br />
الف۔ غل زندگی کے شعر تھے۔ زندگی اپنے تم تر حوالوں،<br />
واسطوں اور ضرورتوں کے سب ہمیش مزید اور<br />
زیدہ سے زیدہ وستوں کی طل رہی ہے۔<br />
۔ فرسی ،عہد غل میں د توڑ رہی تھی۔ غل کو فرسی<br />
سے عش تھ۔وہ اردو خواں طبقے میں بلواسط سہی،<br />
فرسی سے ت برقرار رکھنے کی دانست کوشش کر رہے<br />
تھے۔<br />
شعری میں مرک سزی کی روایت، آتے وقتوں میں نئے اور<br />
پرانے حوالوں کے ستھ پروان چڑھی۔ اس ضمن میں حلی ،<br />
اقبل ، ن راشد ، فیض ، نصر کظمی ، بیدل حیدری، حید ر<br />
گردیزی،صبر آفقی، اقبل سحر انبلوی، ڈاکٹر محمد امین وغیرہ<br />
کو بطور مثل پیش کی ج سکت ہے۔ اس ب میں غزل ہی کی<br />
دیگر اضف شر ک بھی دامن بھرا پڑا ہے اور ی بت بڑی<br />
خوشگوار اور صحت مند صورتحل کے زمرے میں آتی ہے۔<br />
غل زندگی کے مختف حوالوں، واسطوں اور ضرورتوں ک<br />
فس ، ان کی مروج غیر مروج نیست کے ستھ نظ کر<br />
رہے تھے۔ وہ زندگی سے ادھر ادھر نہیں ہوتے۔ انھوں نے
701<br />
زندگی کو بطور شخص، جسے مالئک فکی نے سجدہ کی، کی<br />
آنکھ سے دیکھ اور اپنے اس دیکھنے کو شعر فطرت طراز<br />
کے ق سے رق کی۔ اس تنظر میں، ان کے مرکبت میں کچھ<br />
:اس قس کی خصوصیت نظر آتی ہیں<br />
۔ اطراف کے الظ بمنی اور استمل میں آنے والے ہوتے<br />
ہیں‘ ن منوس نہیں ہوتے۔<br />
۔ مرک میں وارد ہو کر، ع سے خص کے درجے پر فئز ہو<br />
جتے ہیں۔<br />
۔ ایک دوسرے کی توضیع، تسیر اور تصریح کی وج بن<br />
جتے ہیں۔<br />
۔ ایک دوسرے کی وجء شہرت ٹھہرتے ہیں۔<br />
ایک دوسرے کے لئے خصوص بننے ک صرف دونوں، ن ۔<br />
سب بنتے ہیں بک اپنے قری کی توج اور دلچسپی پر بھی<br />
گرفت<br />
کرتے ہیں۔<br />
۔ ایک دوسرے کو منوی اور صوری حسن فراہ کرتے ہیں۔<br />
۷ ۔ ایک دوسرے کو استملی توانئی اور شکتی مہی کرتے ہیں۔<br />
قئ بلذات منسو مہی کی حیثیت اپنی جگ لیکن لچک لظوں
702<br />
کو مرنے نہیں دیتی۔ یہی نہیں، لچک کے حوال سے لظ<br />
مخصوص دائروں کے قیدی نہیں رہتے۔ مختف کرو ں میں اپنی<br />
جگ بن کر زندگی کے نئے حوالوں کے ستھ پیوست ہو جتے<br />
ہیں۔ ’’حرکت‘‘ لظوں کی منویت بدل کر اس کی ضرورت کے<br />
نئے دروازے کھولتی چی جتی ہے اور اس کی نئی حیثیتں<br />
سمنے التی رہتی ہے۔ استد غل کے ہں ترکی پنے والے<br />
کرتے survive مرکبت نئی منویت کے ستھ نئے کر وں میں<br />
دکھئی دیتے ہیں۔ ان کے مرکبت میں الظ کی فطرت میں<br />
سیمبی عنصر منتقل ہوئے ہیں۔ ان کے مرک اضفی، مرک<br />
توصیی بھی ہیں۔ مزے کی بت تو ی ہے ک زیدہ تر اطراف<br />
کے الظ بیک وقت موصوف اور صت کی استداد رکھتے ہیں۔<br />
مثالا<br />
قید حیت و بند غ اصل میں دونوں ایک ہیں<br />
ب منی سہی لیکن کس قس کی قید؟ ’’حیت‘‘ کے پیوند<br />
سے مو پڑت ہے زندگی کی قید )گرفت( ۔حیت کس نوعیت<br />
کی، قید کی بڑھوتی ظہر کرتی ہے ک قید والی حیت۔ اس طرح<br />
دونوں صت بھی ہیں موصوف بھی۔ اصل بت تو ی ہے ک<br />
دونوں ایک دوسرے کی شنخت ک وسی ہیں۔ دونوں ایک<br />
دوسرے کو متحرک کر رہے ہیں۔ توج ک سب بن رہے ہیں۔<br />
قید ‘‘ ’’<br />
غور فرمئیں لظ قید ب منی ہوتے ہوئے بھی متحرک نہیں۔<br />
ایسی ہی صورت لظ حیت کی ہے۔ اختالط سے ہچل اور
703<br />
تھرتھی سی مچ گئی ہے۔ گوی اطراف کے الظ بمنی ہو کر<br />
بھی توج حصل نہیں کر پتے۔ ایک دوسرے کے ہو کر ان کی<br />
کی پٹ جتی ہے۔ انھیں متق شر کے سینریو میں مالحظ<br />
کرنے سے ان کی حیثیت صدف مرواریدی کی سی ہو جتی ہے۔<br />
ان کی حیثیت اہمیت اور ضرورت کو چر چند لگ جتے ہیں۔<br />
منویت ک لمب چوڑا کھت کھل جتہے۔ جتن غور کرتے ہیں اتن<br />
ہی لطف بڑھت ہے اور کسی مق پر ی لطف ٹھہرا و ی بکھراؤ<br />
ک شکر نہیں ہوت اور ن ہی اس ک تسسل ٹوٹنے پتہے۔<br />
اگے صحت میں استد غل کے مرکبت کی ایک نتم سی<br />
فہرست پیش کی ج رہی ہے۔عرض کئے گئے تنظر میں ان<br />
مرکبت کی تہی و تصریح کے ستھ کال غل ک مطل<br />
فرمئیں ن صرف ان کی شعری کے نئے کر ے دریفت ہوں گے<br />
بک مطل کے ذو میں بھی تغیرات واقع ہوں گے۔ شر کی<br />
:نئی قرات کی ضروت کو بھی نظر انداز نہیں کر سکیں گے<br />
:آ<br />
بق دے ہے تسکین بد آ بق موج شرا<br />
:آتش<br />
خموش آتش خموش کی منند گوی جل گی
704<br />
دوزخ آتش دوز خ میں ی گرمی کہں؟<br />
گل<br />
ہوئی ہے آتش گل آ زندگنی<br />
:آستن<br />
یر آستن یر سے اٹھ جئیں کی<br />
:آغوش<br />
خ آغوش خ حق زنرمیں آوے<br />
رقی<br />
نقش نز بت طنزب آغوش ر قی<br />
گل<br />
آغوش گل کشو دہ برائے وداع ہے<br />
:آواز<br />
صور گوی ابھی سنی نہیں آواز صور کی<br />
:آہ<br />
آتشیں میری آہ آتشیں سے بل عنق جل گی<br />
بے اثر آہ بے اثر دیکھی نل نر سپی
705<br />
:آئین<br />
غزل خوانی میں جو گستخ ہوں آئین غزل خوانی میں<br />
: آئین<br />
تصویر نم تیغ ست آئین ت صویر نم ہے<br />
تمثل دار ہے بے دم آئین تمثل دار ہے<br />
سبز<br />
دیکھ برست میں آئنے ک سبز ہوجن<br />
:ابر<br />
بہر ابر بہرخمکدہ کس کے دم ک<br />
بہری<br />
ہے مجھے ابر بہری ک برس کر کھن<br />
گوہر بر گزرے ہے آب پ، ابر گہر بر ہنوز<br />
:اقی<br />
الت نہیں اقی الت میں کوئی<br />
:انجمن<br />
نز اس انجمن نز کی کی بت ہے غل<br />
طو مر نز ایس
706<br />
بے شمع انجمن بے شمع ہے گر بر خرمن میں نہیں<br />
:بزار<br />
جں سپری روز بزار جں سپری ہے<br />
فوجداری گر بزار فوجداری ہے<br />
:بلیں<br />
یر جے ہے دیکھ کے بلین یر پر مجھ کو<br />
: بت<br />
کفر چھوڑوں گ میں ن اس بت کفر ک پوجن<br />
غلی مو کہتے تو ہو ت س ک بت غلی مو آئے<br />
بدہ: گ آسمن سے بدہ گ برس کرے<br />
بحر: بیکراں سین چہیے اس بحر بیکراں کے لئے<br />
:بخت<br />
خت لوں وا بخت خت سے یک خوا خوش ولے<br />
:بر<br />
تجی گرنی تھی ہ پ بر تجی ن طور پر<br />
:برگ
707<br />
عفیت غنچ ت شگتن ہ برگ عفیت مو<br />
:برشگل<br />
گری برشگل گری عش ہے دیکھ چہیے<br />
:بز<br />
بتں ہے بز بتں میں سخن آزردہ لبو ں سے<br />
خیل حسرت نے ال رکھ تری بز خیل میں<br />
غیر مے وہ کیوں بہت پیتے بز غیر میں ی ر<br />
نز میں نے کہ ک بز نز غیر سے چہیے ت ہی<br />
مے میں اور بز مے سے یوں تشن ک آؤں<br />
:بہن<br />
بیگنگی وارستگی بہن بیگنگی نہیں<br />
:پداش<br />
عمل پداش عمل کی طمع خ بہت ہے<br />
پآ افگر<br />
پئے افگر پ ج سے تجھے رح آی<br />
:پرتو
708<br />
خورشید اے پرتو خورشید جہں ت ادھر بھی<br />
مہت پرتومہت سیل خنمں ہوجئے گ<br />
:پیغ<br />
زبنی کچھ تو پیغ زبنی اور ہے<br />
:پنب<br />
نور پنب نور صبح سے ک جس کے روزن میں نہیں<br />
:تبس<br />
پنہں ی پردۂ تبس پنہں اٹھئیے<br />
:تپ<br />
عش وہ تپ عش تمن ہے ک پھر صورت شمع<br />
:تی<br />
ضبط گر نگہ گر فرمتی رہی تی ضبط<br />
:تن<br />
مجروع چھوڑ کر جنتن مجروح عش حیف ہے<br />
خست تن سے سوا فگر ہیں اس خست تن کے پنؤ<br />
:تمن
709<br />
بے ت عشقی صبر ط اور تمن بے ت<br />
:تمثل<br />
شریں کوہکن نقش یک تمثل شریں تھ اس د<br />
:تخی<br />
غ ہجراں از بسک تخی غ ہجراں چشیدہ ہوں<br />
:تیر<br />
نی کش کوئی میرے دل سے پوچھے تیر ے تیر نی کش کو<br />
تیغ تیز نگہ بے حج نز تیغ تیز عریں ہے<br />
ست تیغ ست آئین تصویر نم ہے<br />
: ج<br />
زمرد ہو اج زمرد بھی مجھے دا پنگ آخر<br />
:جذب<br />
بے اختیر جذب بے اختیر شو دیکھ چہیے<br />
:جگر<br />
تشن نز جس قدر روح بنتی ہے جگر تشن نز<br />
:چرا
710<br />
خن درویش چرا خن درویش ہر کس گدائی<br />
ک<br />
روشن چرا روشن اپن قز صرصر ک مرجں ہے<br />
کشت ورن یں بے رونقی سود چرا کشت ہے<br />
راہ گزار مہر گردوں ہے چرا رہ گزار بدیں<br />
مردہ چرا مردہ ہوں میں بے زبں گور غریبں ک<br />
چرخ: بریں بن ہے چرخ بریں جس کے آستں کے لئے<br />
چش: خریدار ک رہے چش خرید ار پ احسں مرا<br />
خوں فشں ہر گل تر ایک چش خوں فشں ہو جئے گ<br />
روزن شع مہر سے تہمت نگ کی چش روزن پر<br />
دالل چش دالل جنس رسوائی<br />
بد، طر دور چش بد تری چش طر سے واہ واہ<br />
مست نز میکدہ گر چش مست نز سے پوے شکست<br />
وا چش وا گردیدہ آغوش و داع جوہ<br />
:حرف<br />
ہے<br />
وف ایک ج حرف وفلکھ تھ وہ بھی مٹ گی<br />
: حریف
711<br />
سی مست خوش حل اس حریف سی مست ک ک جو<br />
:حسرت<br />
دل بقدر حسرت دل چہیے ذو مصی بھی<br />
: حکیت<br />
صبر گریز پ کبھی حکیت صبر گریز کہیے<br />
:حکیت<br />
خوں چکں لکھتے رہے جنوں کی حکیت خوں چکں<br />
:حسن<br />
خود آرا مے نے کی ہے حسن خود آرا کو بے حج<br />
بے پردہ حسن بے پردہ خریدار متع جوہ ہے<br />
:حوران<br />
خد حوران خد میں تری صورت مگر مے<br />
حیت: دہر دیتے ہیں جنت حیت دہر کے بدلے<br />
:خک<br />
گشن کف ہر خک گشن شکل قمری نل فرس ہو<br />
:خر
712<br />
ال خر ال حسرت دیدار تو ہے<br />
:خ م<br />
مثرگں پھر بھی رہ ہوں خم مثرگں بخون دل<br />
:خت<br />
جمشید ج مے خت جمشید نہیں<br />
: خن<br />
مجنوں خن مجنوں صحرا گرد بے دروازہ تھ<br />
خریدار: متع جوہ حسن بے پردہ خریدار متع جوہ ہے<br />
:خش<br />
غمزۂ خونریز خش غمزۂ خونریز ن پوچھ<br />
خط: پیل خط پیل سراسر<br />
نگہ گچییں ہے<br />
رخسر دود شمع کش تھ شید خط رخسر دوست<br />
:خوبں<br />
دل آزار ن کھڑے ہو جئے خوبن آزار کے پس<br />
:خورشید<br />
جہں ت لوگوں کو ہے خورشید جہں ت ک دھوک
713<br />
:خوا<br />
سنگیں قیمت کشت لل بتں ک خوا سنگیں ہے<br />
:خوف<br />
بد آموزی وگرن خوف بد آموزی عدو کی ہے<br />
:خون<br />
جگر ہے خون جگر جوش میں دل کھول کے روت<br />
دو عل ک مش نز کر خون دو عل میری گردن پر<br />
:دا<br />
پنگ ہوا ج زمرد بھی مجھے دا پنگ<br />
دل دا دل گر نظر نہیں آت<br />
حسرت آت ہے دا حسرت دل ک شمر ید<br />
بدگمنی ن کیوں ہو دل پ مرے دا بد گمنی شمع<br />
غ عش نشط دا غ عش کی بہر ن پوچھ<br />
عیو برہنگی ڈھ نپ کن نے عیو برہنگی<br />
طن بد عہدی ن جنوں کیونک مٹے دا طن بد عہدی<br />
دل دا دل گر نظر نہیں آت
714<br />
پشت دا پشت دست عجز ش خس بد نداں ہے<br />
ن تممی میں بھی جے ہوؤں میں ہوں دا ن تممی<br />
:داستن<br />
! عش وہ بدخو اور میری داستں عش طوالنی<br />
:دامن<br />
خیل ک دامن خیل یر چھوٹ جئے ہے مجھ سے<br />
:درس<br />
بے خودی فن تی درس بے خودی ہوں اس زمنے سے<br />
: درد<br />
ت ج ہے یوں ک مجھے درد ت ج بہت ہے<br />
:در<br />
میکدہ رندان در میکدہ گستخ ہیں زاہد<br />
:عدالت<br />
نز پھر کھال ہے در عدالت نز<br />
:دشت
715<br />
غ میں دشت غ میں آہوئے صید دیدہ ہوں<br />
مجنوں رگ لییٰ کو خک دشت مجنوں ریشگی بخشے<br />
:دل<br />
مضطر تیرے کوچے ک ہے مئل دل مضطر میرا<br />
گزرگہ خیل دل گزر گہ خیل مے و سغر ہی سہی<br />
گ گشت دل گ گشت مگر ید آی<br />
نک غ کھنے میں بودا دل نک بہت ہے<br />
:دست<br />
عجز دا پشت دست عجز ش خس بد نداں ہے<br />
: دفتر<br />
امکں یک قد وحشت سے درس دفتر امکں کھال<br />
:د<br />
سرد ضف سے گری مبدل ب د سرد ہوا<br />
:دشمن<br />
شہید وف عی الرغ دشمن شہید وف ہوں<br />
:دوست
716<br />
بیداد نوید امن ہے بیداد دوست جں کے<br />
لئے<br />
بے تکف بے تکف دوست ہو جیسے کوئی غموار دوست<br />
:دود<br />
شمع دود شمع کشت تھ شید خط رخسر دوست<br />
ش سرم تو کہوے ک دود ش آواز ہے<br />
:دعوت<br />
آ و ہوا مدت ہوئی ہے دعوت آ و ہوا کئے<br />
:دور<br />
سغر ہوئی مجس کی گرمی سے روانی دور سغر کی<br />
دری : مصی دریئ ے مصی تنک آبی سے ہوا خشک<br />
: دیدہ<br />
عبرت دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگ ہ ہو<br />
حیراں آئین داری یک دیدہ حیراں مجھ سے<br />
خونبر ج لخت جگر دیدۂ خونبر میں آوے<br />
وارستگی رکھ لیجو مرے دعویٰ وارستگی کی شر<br />
: دعویٰ
717<br />
دیر: غیر مجھ کو دیر غیر میں مرا وطن سے دور<br />
:دیوار<br />
چمن کھل گئی منند گل سوج سے دیوار چمن<br />
:دہن<br />
شیر دہن شیر میں ج بیٹھئے لیکن اے دل<br />
:ذو<br />
اسیری مثردہ اے ذو اسیری ک نظر آت ہے<br />
گرفتری کس قدر ذو گرفتری ہ ہے ہ کو<br />
:راز<br />
مشو راز مشو ن رسوا ہو جئے<br />
:رشت<br />
الت خطر ہے رشت الت رگ گردن ن ہو ج ئے<br />
بے گرہ ج رشت بے گرہ تھ نخن گرہ کش تھ<br />
:رقص<br />
شرر گرمی بز ہے اک رقص شرر ہونے تک<br />
:رنگ
718<br />
شکست رنگ شکست صبح بہر نظرہ ہے<br />
: روز<br />
سیہ جسے نصی ہو روز سیہ میرا س<br />
:زبن<br />
محو سپس تمنئے زبں محو سپس بے زبنی ہے<br />
: زخ<br />
تیغ وہ زخ تیغ ہے جس کو ک دلکش کہیے<br />
جگر داد دیت ہے مرے زخ جگر کی واہ واہ<br />
:زلف<br />
مگر پھر ت زلف پر شکن کی آزمئش ہے<br />
سیہ زلف سیہ رخ پ پریشں کئے ہوئے<br />
:زندان<br />
غ کی کہوں تریکی زندان غ اندھیرہے<br />
:زندگنی<br />
لذت نمک پش خراش دل ہے لذت زندگنی کی<br />
:سغر
719<br />
ج سغر ج سے مرا ج سل اچھ ہے<br />
:سز<br />
ہستی بے صدا ہو جئے گ ی سز ہستی ایک دن<br />
:سکنن<br />
خط پک دیکھو اے سکنن خط پک<br />
: سی<br />
تک سی تک میں ہوتی ہے ہوا موج شرا<br />
: سرم<br />
مت سرم مت نظر ہوں مری قیمت ی ہے<br />
:سبد<br />
گل سبد گل کے تے بند کرے ہے گچیں<br />
:سترہ<br />
گوہر فروش کی اوج پر سترۂ گوہر فروش ہے<br />
:سرور<br />
تپ کیجے بیں سرور تپ غ کہں تک<br />
:سر
720<br />
عش سر عش میں کی ضف نے راحت طبی<br />
:سیدی<br />
دیدہ سیدی دیدۂ یقو کی پھرتی ہے زنداں پر<br />
:سین<br />
عش ن پوچھو سین عش سے آ تیغ نگہ<br />
اہل ہوس کی اس نے گر سین اہل ہوس می ں ج<br />
پر خوں جنتے ہیں سین پر خوں کو زنداں خن ہ<br />
:ش<br />
ہجر زہرہ گر ایس ہی ش ہجر میں ہوت ہے آ<br />
:ش<br />
غ کہوں کس سے میں کی ہے ش غ بری بال ہے<br />
فرقت گر ن اندوہ ش فرقت بیں ہو جئے گ<br />
مہت پی جس قدر مے ش مہت میں شرا<br />
ہجر ش ہئے ہجر کو بھی ر کھوں گر حس میں<br />
:شع<br />
مہر شع مہر سے تہمت نگ کی چش روزن پر
721<br />
:ش<br />
آتش لپٹن پر نیں میں ش آتش ک آسں ہے<br />
:شر<br />
رسوائی شر رسوائی سے ج چھپن نق خک میں<br />
:شرار<br />
سنگ شرار سنگ نے تربت پ میری گشنی کی<br />
:شکست<br />
آرزو حصل الت ن دیکھ جز شکست آرزو<br />
:شمع<br />
پریشن ہونگ مثل گل شمع پریشں مجھ سے<br />
:شور<br />
پند نصح شور پند نصح نے زخ پر نمک چھڑک<br />
:شوخی<br />
دنداں عرض نز شوخی دنداں برائے خندہ ہے<br />
اندیش ن الئی شوخی اندیش ت رنج نو میدی
722<br />
:شو<br />
فضول شو فضول و جرت رندان چہیے<br />
: شکوہ<br />
بیداد ہے تقضئے ج شکوۂ بیداد نہیں<br />
شہید گزشت مو ہوا حل شہیدان گزشت<br />
:شرا<br />
طہور کی بت ہے تمہری شرا طہور کی<br />
:صبح<br />
بہر صبح بہر پنب مین کہیں جسے<br />
صدا: خندۂ دل چٹکن غنچ و گل ک صدائے خندۂ دل ہے<br />
: ضر<br />
تیش بضر تیش وہ اس واسطے ہالک ہوا<br />
:ضف<br />
دم جبک میں ک رت ہوں اپن شکوۂ ضف دم<br />
:طقت
723<br />
سخن کہتے ہیں ج رہی ن مجھے طقت سخن<br />
گتر رہی ن طقت گتر اگر ہو بھی<br />
:طبع<br />
خریدار لیکن عیر طبع خریدار دیکھ کر<br />
:طن<br />
نیفت ہں اہل ط کون سنے طن ن یفت<br />
:طرہ<br />
پر پیچ اگر اس طر ۂ پر پیچ ک پیچ وخ نکے<br />
:طوفن<br />
حوادث اہل بنیش کو ہے طوفن حوادث مکت<br />
صدا: آ آمد سیال طوفن صدائے آ ہے<br />
:عش<br />
بیمر خو وقت آئے ت اس عش بیمر کے پس<br />
:عشقی<br />
صبر ط عشقی صبر ط اور تمن بے ت<br />
:عر
724<br />
انل دری زمیں کو عر انل ہے<br />
:عذر<br />
مستی ورن ہ چھیڑیں گے رکھ کر عذر مستی ایک دن<br />
:عرض<br />
یک فغں ہجو نل حیرت عجز عرض یک فغں ہے<br />
: عہد<br />
تجدید تمن کف افسوس عہد تجدید تمن ہے<br />
:عیش<br />
رفت فک سے ہ کو عیش رفت ک کی کی تقض ہے<br />
:غرتگر<br />
نموس غرتگر نموس ن ہو گر ہوس زر<br />
:غرور<br />
دوستی غرور دوستی آفت ہے تو دشمن ن ہو جئے<br />
: غسل<br />
صحت شہ کی ہے غسل صحت کی خبر<br />
:غرق
725<br />
مے جو ہواغرق مے بخت رس رکھت ہے<br />
:غال<br />
سقی کوثر غال سقی کوثر ہوں مجھ کو غ کی ہے<br />
:غ<br />
عش ،روزگر غ عش گر ن ہوت غ روزگر ہوت<br />
پنہں تیرے چہرے سے ہو ظہر غ پنہں میرا<br />
فرا غ فرا میں تکیف سیر ب ن د و<br />
گیتی بہت سہی غ گیتی شرا ک کی ہے<br />
ہستی غ ہستی ک اسد کس سے ہو جز مرگ عالج<br />
:فکر<br />
دنی فکر دنی میں سر کھپت ہوں<br />
:فرصت<br />
غش دل میں آ جئے ہے ہوتی ہے جو فرصت غش سے<br />
کش کش غ فرصت کش کش غ پنہں سے گر مے<br />
:فصل<br />
بہری ہں نشط آمد فصل بہری واہ وا ہ
726<br />
آمد فصل الل کری ہے<br />
:فتن<br />
شور قیمت فتن شور قیمت کس کے آ و گل میں ہے<br />
:قتل<br />
دراز دستی درازدستی قتل کے امتحں کے لئے<br />
:قب<br />
مقصد قب مقصد نگہ نیز<br />
:قطرہ<br />
خون بسط عجز میں تھ ایک دل یک قطرہ خوں وہ بھی<br />
:قل<br />
ابجد تجھ سے قسمت میں مری صورت قل ابجد<br />
:قز<br />
صرصر چرا روشن اپن قز صرصر ک مرجں ہے<br />
:قید<br />
ہستی قید ہستی سے رہئی مو<br />
:کغذی
727<br />
پیرہن کغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر ک<br />
:کغذ<br />
آتش زدہ برنگ کغذ آتش زدہ نیرنگ بے تبی<br />
:کب<br />
دل سمندر بروئے سرہ کب دل سمندر کھینچ<br />
:کفر<br />
فتن رب ی کفر فتن طقت رب کی<br />
کف: خس اے عندلی یک کف خس بہر آشیں<br />
:گردش<br />
رنگ طر گردش رنگ طر سے ڈرائیے<br />
:گدا<br />
کوچ میخن گدائے کوچ میخن نمراد نہیں<br />
: گرمی<br />
بز گرمی بز ہے اک رقص شرر ہونے تک<br />
ت و تواں ہر چند پشت گرمی ت و تواں نہیں<br />
: گرد
728<br />
سحل گرد سحل ہے<br />
:گہ<br />
بزخ موج دری نمک<br />
گزر خیل موج گل سے چراغں ہے گزرگہ خیل<br />
:گریبں<br />
چک گریبں چک ک ح ہوگی ہے میری گردن پر<br />
:گمن<br />
رنج خطر ہ سے عبث ہے گمن رنج خطر<br />
: گواہ<br />
عش پھر ہوئے ہیں گواہ عش ط<br />
گور: غریبں<br />
چرا مردہ ہوں میں بے زبں گور غریبں ک<br />
ال ش: بے کن<br />
ی الش بے کن اسد خست جں کی ہے<br />
ل : خشک<br />
ل خشک در تشنگی مردگں ک<br />
عیسیٰ ل عیسیٰ کی جنبش کرتی ہے گہوارہ جنبنی
729<br />
:لذت<br />
زندگنی نمک پش خراش دل ہے لذت زندگنی<br />
زخ سوزن غیر سمجھ ہے لذت زخ سوزن میں نہیں<br />
:لطف<br />
بد خوایں تکف برطرف ہے ج نستں تر لطف بد خویں<br />
:محیط<br />
گری دل محیط گری و ل آشنئے خندہ ہے<br />
:متع<br />
بردہ متع بردہ کو سمجھے ہوئے ہیں قرض رہزن پر<br />
سخن بک جتے ہیں ہ آپ متع سخن کے ستھ<br />
محشر ستں: بے قراری محشر ستں بے قراری ہے<br />
:مزاج<br />
بغمی اس بغمی مزاج کو گرمی ہی راس ہے<br />
:مر<br />
ا سیر مثل ی مری کوشش کی ہے ک مر اسیر<br />
:مریض
730<br />
عش لو ہ مریض عش کے تیمر دار ہیں<br />
:مہ<br />
نو چرخ وا کرت ہے مہ نو سے آغوش و داع<br />
متع: ہنر سمجھ ہوں دل پذیر متع ہنر کو میں<br />
: مدح<br />
نز عہدے سے مدح نز کے بہر ن آ سک<br />
:مشت<br />
خک صحرا ہمری آنکھ میں یک م شت خک ہے<br />
خس بے تکف ہوں وہ مشت خس ک گخن میں نہیں<br />
:مکت<br />
غ لیت ہوں مکت غ دل میں سب ہنوز<br />
:موج<br />
خوں موج خوں سر سے گزر ہی کیوں ن جئے<br />
بدہ شیشے میں نبض پری پنہں ہے موج بدہ سے<br />
شرا موج شرا یک مثرہ خوا بنک ہے<br />
گل ، ش، صب موج گل موج ش م وج صب موج شرا
731<br />
محیط آ محیط آ میں مرے ہے دست و پ ک یوں<br />
مے لرزے ہے موج مے تری رفتر دیکھ کر<br />
ہستی موج ہستی کو کرے فیض ہوا موج شرا<br />
:موج<br />
سبزہ نو حیز موج سبزۂ نو خیز سے ت موج شرا<br />
گل موج گل سے چراغں ہے گزر گہ خیل<br />
:موس<br />
گل شرح ہنگم ہستی ہے زہے موس گل<br />
:مو<br />
آتش دیدہ موئے آتش دیدہ ہے حق مری زنجیر ک<br />
: مے<br />
عشرت مئے عشرت کی خواہش سقی گردوں سے کی کیجئے<br />
:منکر<br />
وف مشہد عش سے کوسوں تک جو اگتی ہے حن<br />
:مین
732<br />
بے شرا مینئے بے شرا و دل بے ہوائے گل<br />
نگہ: نکمی نکمی نگہ ہے بر نظرہ سو ز<br />
:نموس<br />
پیمن خک میں نموس پیمن محبت مل گئے<br />
: نم<br />
اعمل نقل کرت ہوں اسے نم اعمل میں میں<br />
:نف<br />
زمین، غزال نف زمیں ہے ن ک نف غزال ہے<br />
:نل<br />
ببل نل ببل ک درد اور خندۂ گل ک نمک<br />
: نسخ<br />
مرہ ن پوچھ نسخ مرہ جراحت دل ک<br />
:نغم<br />
شدی نوح غ ہی سہی نغم شدی ن سہی<br />
دل نغم ہئے دل کو بھی اے دل غنیمت جنئے<br />
:نقش
733<br />
قد ک ش روک نقش قد دیکھتے ہیں<br />
وف دہر میں نقش وف وج تسی ن ہوا<br />
:نس<br />
عطر میرا رقی ہے نس عطر سئے گل<br />
:نق<br />
حسن واکر دئیے ہیں شو نے بند نق حسن<br />
:نوید<br />
امن نوید امن ہے ب یداد دست جں کے لئے<br />
:ننگ<br />
پیری ننگ پیری ہے جوانی میری<br />
:نگہ<br />
بے حج نگہ بے حج نز تیغ تیز عریں ہے<br />
گر گر نگہ گر فرمتی رہی تی ضبط<br />
سویدا گدست نگہ سویدا کہیں جسے<br />
عجز نگہ عجز سرشت سالمت ہے<br />
غط ی نگہ غط انداز تو س ہے ہ کو
734<br />
: نگ<br />
چ ش سرم س نگ چش سرم س کی ہے<br />
غبر بے خون دل ہے چش میں موج نگ غبر<br />
: وادی<br />
مجنوں عل غبر وحشت مجنوں ہے سر بسر<br />
:وداع<br />
ہوش بی رقی سے نہیں کرتے و داع ہوش<br />
:وعدہ<br />
دلدار پچ آپڑی ہے وعدۂ دلدار کی مجھے<br />
صبر آزم ی قتل وعدۂ صبر آزم کیوں<br />
وقت: ش<br />
جدہ رہ خور کو وقت ش ہے تر شع<br />
:ہالک<br />
فری وف ہے کس قدر ہالک فری وفئے گل<br />
حسرت کس قدر یر ہالک حسرت پ بوس تھ<br />
:ہجو
735<br />
نامیدی بس ہجو ن امیدی خک میں مل جئے گی<br />
نل ہجو نل حیرت عجز عرض یک فغں ہے<br />
:ہنگ<br />
بے خودی سر پئے خ پ چہیے ہنگ<br />
بے خودی<br />
:ہستی<br />
رون رون ہستی ہے عش خن ویراں سز سے<br />
:ہوس<br />
سیر و تمش ہوس سیر و تمش سو وہ ک ہے ہ کو<br />
:ہنگم<br />
زبونی ہمت ہنگم زبونی ہمت ہے انل<br />
ہستی شرح ہنگم ہستی ہے زہے موس گل
736<br />
غل ایک عظی محک تکر<br />
شعر اپنے تجربت اور احسست کو قبل توج ، جندار اور<br />
موثر بننے کے لئے کئی ایک طریقے اختیر کرت ہے۔ ان میں<br />
سے ایک لظی تصویر یں تخی کرن ہے۔وہ اپنے تجربے اور<br />
احسس کو ایس وجودعطکرت ہے جو پڑھنے والے کی آنکھوں<br />
کے سمنے گھو جت ہے۔ شعر کے ی لظی پیکر محض<br />
محکتی کییت پیش نہیں کرتے بک اس کے ان تجربت اور<br />
احسست کے قئ مق ہوتے ہیں جن کے نتیجے کے طور پران<br />
ک وجود استوار ہوت ہے۔ تشبی ک ت بھی ممثثوں سے ہے<br />
لیکن امیج تشبی سے زیدہ استرے کے دائرہ عمل میں آجتی<br />
ہے تہ ان ممثثوں کو استرے ک ن نہیں دی جسکت ۔ پھر<br />
بھی ان کے منوی سیق سے کندھمال ہی لیت ہے۔<br />
غل نے اپنے تجربت مشہدات اور احسست کو موثر بننے<br />
اور قری کی پوری توج حصل کرنے کے لئے بڑی شندار<br />
تصویریں تخی کی ہیں۔ جس تجربے ی احسس کی تصویر بنت<br />
ہے قری کی روح میں اتر کر سوال بن جتی ہے اور پھر قری<br />
کے سوچ کے دروازے بند نہیں ہونے دیتی ۔غل کمی امیجز<br />
کے لئے لظوں کی تالش میں کوتہی نہیں کرتے۔ اگے صت<br />
میں غل کے چند ایمجز پیش کئے گئے ہیں جو غل کے
737<br />
: عظی محک تکر ہونے کی واضح دلیل ہے<br />
خموشی میں نہں خوں گشت الکھوں آرزوئیں ہیں *<br />
چرا مردہ ہوں میں بے زبں گور غربیں ک<br />
ایسی آرزوئیں جو تشن تکمیل ہیں، اظہر سے مذوررہی ہیں ،<br />
کیسی ہوں گی ؟ ی ان کے مت انسنی روی کیس ہون چہئے،<br />
ال ینی سوال نہیں ہیں۔ انسنی روی موجودکے مت اور مطب<br />
سمنے آت ہے ۔ جو چیز، مم ی حدث بصرت کی گرفت سے<br />
بہر ہوا س سے مت محبت، نرت، ہمدردی ی غص وغیرہ<br />
پیدا ہون بے منی سی بت ہے۔ اسی طرح اگر اظہر ہوجئے تو<br />
بھی رد عمی کییت سمنے نہیں آتی ۔حقیقی روی ت ہی ترکی<br />
پت ہے ج کوئی چیز ی مم مشہدے میں آئے گ آدمی بڑے<br />
مالئ اور پر سوز انداز میں کہت ہے ک میرے دل میں فالں فالں<br />
آرزوئیں ہیں اور شدید ٹوٹ پھوٹ کشکرہیں۔ ی مالئ اور پر<br />
سوز انداز صرف سننے تک محدود رہے گ ی زبنی کالمی<br />
ہمدردی کے رسمی سے بول میسر آسکیں گے۔<br />
غل نے اپنے اس شر کے دوسرے مصرعے میں تشن تکمیل<br />
اور خموشی آرزوؤں کو تمثیی وجود دے دی ہے۔اس وجود کے<br />
حوالے سے ایک روی وجود میں آت ہے۔ وہ قبرستن جہں پر<br />
دیسی دفن ہیں ، ایسے قبرستن کے لئے کوئی خدمت گر مقرر<br />
نہیں ہوت ۔ حظت ن ہونے کے سب خست حل ہوگ ۔ وہں
738<br />
دعفتح کے لئے بھال کون آت ہوگ۔ لہٰ ذا وہں ویرانیوں<br />
کہونطے سی بت ہے۔ ویسے قبرستن ویرانی و خست حلی کی<br />
عالمت ہے۔ ’’گورستن غریبں‘‘ میں چرا جالنے کون آئے گ۔<br />
وہں تو چرا تک موجود نہیں ہوتے لہٰ ذا روشنی ہونے ک سوال<br />
ہی نہیں اٹھت۔ ایس شخص جس کے سینے میں بڑی خموشی<br />
سے آرزوؤں ک خون ہو رہہو۔ اس کی ذہنی کییت کیسی رہی<br />
ہوگی۔ غل نے اس شر کے دوسرے مصرعے میں اسے بے<br />
زبن گورغریبں کے چرا مردہ سے ممثل قرار دی ہے۔ ذہنی<br />
کییت کی اس تجسی سے ایک روی ضرور ترکی پت ہے اور<br />
اسی کے حوالے سے ہمدردی اور افسوس کے جذبت اجگر<br />
ہوتے ہیں۔<br />
بقدر ظرف ہے سقی خمر تشن کمی بھی جو تو دریئے مے *<br />
ہے تو میں خمیزہ ہوں سحل ک<br />
ٍ بھوک پیس ، شہوت، ہوس ، خمر وغیرہ کی پیمئش کے<br />
لئے کوئی پیمن آج تک وجود میں نہیں آ سک۔ متق بھی اس<br />
کی حسبی قدر سے آگہ نہیں ہوت۔ اسی طرح احتیج بین میں<br />
آنہیں سکتی ک کس قدر میس ر آجنے کی صورت میں تسکین<br />
ہوسکے گی ۔ حقیقت تو ی ہے جس قدر میسر آئے گ مزید کی<br />
ہوس بھی اسی تن س سے بڑھے گی۔عطکر کواپنی عط پر نز<br />
ہوت ہے لیکن بقول غل
739<br />
دونوں جہں دے کے سمجھے وہ خوش رہ<br />
یں آ پڑی ی شر ک تکرار کی کریں<br />
بہر طور ج تک کوئی مدی پیمن موجود ہوگ حجت کے<br />
حدوداربے ک اندازہ ن ہوسکے گ۔ کوئی کی جنے ک زید کو<br />
کتنی بھوک لگی ہے۔ سمجھنے واال اندازہ لگئے گ ک وو<br />
چپتیوں سے ک چل جئے گ۔ ہوسکت ہے اندازہ، شدیدک سبق<br />
ہی ن ہٹ پئے۔<br />
کہ جرہ ہے نش ٹوٹ رہ ہے۔ کتنی میسر آپنے پر نش کی<br />
حلت برقرار ہو پئے گی۔ اس ک اندازہ سقی کو نہیں ہو پئے<br />
گ۔غل نے موجود خمر کی ضرورت کے پیمنے ک ن’’<br />
خمیزہ‘‘ تجویز کی ہے۔ دری ک جتن حدود ارب ہوگاس کے<br />
سحل ک خمیزہ بھی اتن بڑا ہوگ۔ دری خمیزے کی گرفت میں<br />
رہت ہے جبک خمیزہ دری کی بہوں میں نہیں ہوت۔ گوی عط<br />
کرکی عط خمر کی لیپٹ میں ہے ۔غل نے خمر کو دریکے<br />
سحل کے خمیزہ سے مم ثل قرار دے کر ن صرف خمرک<br />
پیمن مہی کی ہے بک خمر کو تصویری روپ دے دی ہے۔ ی<br />
تصویر اس امر کی وضحت کرتی ہے ک ضرورت میسئر کے<br />
دائرہ میں قید نہیں ہوتی بک میسر ضرورت کی قید ی ہے ۔<br />
میسر کی حدود جتنی وسیع ہوں گی حجت ان حدود کو گھیرے<br />
رکھے گی۔
740<br />
موج سرا دشت وف ک ن پوچھ حل *<br />
ہرذرہ مثل جوہر تبغ آبدار تھ<br />
دشت وف کے سرا کی موج کیسی ہوتی ہے بھال کون بتال سکت<br />
ہے ؟ ی کوئی مدی شے نہیں اس لئے اس کی ہیت سے مت<br />
کال ممکن نہیں ۔ ی محض احمقن سی بت لگتی ہے ۔ وفکوئی<br />
دشت نہیں لیکن جو اس وادی میں قد رکھت ہے ، اسے غل ک<br />
کہ غط نہیں لگت۔ غل نے وف کو دشت ک تمثیی روپ عط کی<br />
ہے ۔ ج ی کھت ہے، وفتو محض ایک دشت ہے۔ دشت سے<br />
سرا کی وابستگی الینی بت نہیں ۔ غل ک موقف ہے وف<br />
ایس دشت ہے جس کے ہر ذرے پر جو ہرتبغ آبدار ک گمن<br />
گزرت ہے۔ عش مشو کے ہتھوں گھئل ی قتل ہونے ک<br />
متمنی رہت ہے بک اپنے لئے اسے اعزاز خیل کرت ہے ۔ اسے<br />
دشت وف ک ہر ذرہ تیغ آبدار لگت ہے لیکن قری جنے پر مو<br />
پڑت ہے ک ی تو دشت وف کمحض ایک ذرہ تھ ۔ حیرانی اور<br />
پشمنی کی کییت طری ہونے سے پہے ، پہے سے بڑھ کر<br />
ی ۔ اس ک ہے ہے۔ وہ اس طرف بھگت تیغ آبدار نظر آجتی <br />
بھگن کبھی خت نہیں ہوت۔ وف اور وف سے وابستگی کے جواز<br />
کو تصویری شکل میں پیش کر کے غل نے اس کی اہمیت<br />
اجگر کر دی ہے۔<br />
سوال پیدا ہوت ہے ک ج ’’وف‘‘ک حصل صر ہے تو اس سے
741<br />
چمٹے رہنے ک کی جواز ہے ۔غل نے اس سوچ کو بڑی<br />
خوبصورتی سے ردکر دی ہے۔ اس ک کہن ہے ک دشت وف کے<br />
سرا سے وابستگی انسن کی نسیتی ضروت ہے۔ شیدکگمن<br />
،انسن کو کمٹ منٹ)وف( سے نتھی رکھت ہے۔ ی دوا یکوئی<br />
اور اس سے بہتر دوا، صحت سے ہمکنر کر دے گی ی فالں<br />
ہسپتل میں مریض کو لے جنے سے صحت حصل ہو سکے<br />
گی، ہی مریض اور اس کے لواحقین کو کوشش پر آمدہ رکھتے<br />
ہیں۔ ایسی ہی صورت دشت وف اور اس دشت کے سرا کی موج<br />
کی ہے۔ غل نے اس تجسی کو انسن کی نسیتی ضرورت کو<br />
واضح کرنے کے لئے تخی کیہے۔<br />
گ ہے شو کو دل میں تنگی ج ک *<br />
گہر میں محو ہوا اضطرا دری ک<br />
کسی جذبے ک اندازہ لگن مشکل ہی نہیں نممکن بھی ہوت ہے<br />
ہں اگر ی کہجئے ک شو )جذب( دل کی وستوں میں نہیں<br />
سمپت تو کون یقیناکرے گ۔ کہ جت ہے دل کی وستیں اور<br />
گہرائیں سمندر سے بڑھ کر ہیں ۔غل نے گہرکو شو ک<br />
بہروپ قرار دی ہے۔ ی تصویراپنے حسن اور توانئی کے حوال<br />
سے بڑی جندار اور توج حصل کرنے والی ہے۔ شو بال شب<br />
کمل کی شے ہے اور اس ک اضطرا حدودسے بہرہے اور<br />
اپنے حسن
742<br />
میں کمل رکھت ہے ۔ جبک اپنے بطن میں دری ک اضطرا<br />
سمیٹے ہوئے ہے۔ دری کے اضطرا ک تصور بھی لرزہ براندا<br />
کر دیت ہے۔ دری کی ایک ادنی لہر بستیں بربد کردیتی ہے ۔<br />
گہرتوان گنت بے لگ لہروں ک مزا چکھ چک ہوت ہے۔ اس شر<br />
کے حوال سے غل نے ن صرف’’ شو‘‘کحدودارب متین<br />
کر دی ہے بک ا س کی کییت کو بھی واضح کر دی ہے۔ شو ،<br />
جنون ک دوسرا ن ہے جنون کو پگل پن سے تبیر کی جت ہے۔<br />
لیکن غل ک کہن ہے ک ی تو گہرہے گہراضطرا سے خلی<br />
نہیں ہوت ہے۔ بلکل اسی طرح شو کمن زور ہون کوئی<br />
نسیتی عرض نہیں بک اس کی عین فطرت ہے اور فطرت کو<br />
غط نہیں کہ ج سکت ۔ کن سنتے ہیں ،آنکھیں دیکھتی ہیں۔سنن<br />
کن کی جبک دیکھن آنکھ کی فطرت ہے۔ طغی نی دری کی فطرت<br />
ہے۔ من زور ہون شو کی فطرت ہے۔ لہٰ ذا اس میں کون سی<br />
غط او ر عجی بت ہے۔<br />
فک کو دیکھ کے کرت ہوں اس کو ید *<br />
اسد ج میں اس کی ہے انداز ک رفرمک<br />
جایک روی ہے اور ی دکھ افسوس اور غصے کو جن دیت<br />
ہے۔ اس رویے کی شکل و صورت کیسی رہی ہوگی۔اس ک حج<br />
کتن ہوگ۔ رنگ و روپ کیس ہوگ۔ کوئی بت سکت ہے؟ نہیں بلکل<br />
نہیں۔ غل نے ج کو فک سے نسبت دے کر اسے تصویری
743<br />
روپ دے دی ہے۔ فک اپنی وستوں میں آنکھ کے لئے المحدود<br />
ہے۔ فک کی طرح ،ج کی وستیں عن صر ارب کے لئے<br />
نقبل شمر ہیں۔ فک پران گنت ترے اور سترے ہیں جن کی<br />
گردش زندگی کو متثر کرتی ہے۔ عالوہ ازیں فک کے جس پر<br />
ہزاروں شیڈز ہیں جو رواں زندگی کی ندی میں کنکر اور پتھر<br />
پھینکتے رہتے ہیں۔ فک وفدار نہیں۔ اس سے خیر کی توقع<br />
نہیں کی جسکتی ۔ غل نے ج کے حوالے سے جو نسیتی<br />
اتر چڑھؤنمودار ہوتے ہیں ان کو فک سے ممثل قرار دے کر<br />
واضح کرنے کی کمی کوشش کی ہے ۔غل کی ی تمثیل ج<br />
کی<br />
کرفرمئیوں کو اجگر کرتی ہے ۔<br />
سر عش میں کی ضف نے راحت طبی *<br />
ہر قد سئے کو میں اپنے شبستں سمجھ<br />
راحت ایک ضرورت اور حجت ہے۔ اس ضرورت اور حجت کی<br />
قوت کاندازہ اس امر سے ہوت ہے ک ہرا گال لمح راحت پر<br />
مجبور کرت ہے۔ راحت کی شنخت اندھیرا ہے جبک سی کی<br />
پہچن بھی تریکی ہے۔ دونوں میں ک من عنصر ’’تریکی‘‘ ہے<br />
۔ رات کو آرا کیجت ہے۔ ج احتیج جری ک پر حوی<br />
ہوجئے تو ہرچیز موجودہ ط سے جڑ جتی ہے۔ ایسے میں<br />
اپنے ہی سئے پر رات ک گمن گزرن غیر حقی بت نہیں۔ اس
744<br />
شر کے حوالے سے غل نے انسن کی اس نسیتی حلت کو<br />
واضح کی ہے جو حجت اور احتیج کے تحت غط کو درست<br />
مننے پر مجبور کر دیتی ہے وہں پیمن ہی بدل جت ہے اور<br />
حقئ کی ایک دوسرے انداز سے شرح کی جتی ہے ۔ غل<br />
نے اس شر میں ’’راحت‘‘ کی حجت کو سئے سے منسک کر<br />
کے بڑا عمدہ امیج تخی کی ہے۔<br />
مشہد عش سے کوسوں تک جو اگتی ہے حن *<br />
کسی قدر ی ر ہالک حسرت پبوس تھ<br />
عش کی حسرت پبوسی کو غل نے مشہد عش سے<br />
کوسوں دور تک اگی حن ک تصویری روپ دی ہے۔ اس سے ی<br />
واضح کی ہے ک دیکھنے میں حسرت حن جیسی ہوتی ہے اور<br />
اس ک دائرہ مشہد عش پر اگی حن کی طرح کوسوں تک پھیال<br />
ہوت ہے ۔ حن کے بطن میں سرخی پوشیدہ ہوتی ہے جبک<br />
حسرت کے بطن میں بھی سرخی پنہں ہوتی دہے حن کو جو<br />
نہی نمی میسر آتی ہے سرخی ابھرن شروع ہو جتی ہے۔ حسرت<br />
ک مم اس سے مختف نہیں ۔ غل نے اس کے حوال سے<br />
حسر ت کو ایس تصویری جس دی ہے جو اپنے بطن میں انسن<br />
کی نکمیوں ک نسیتی ردعمل چھپئے ہوئے ہوت ہے۔<br />
رخصت نل مجھے دے ک مبدا ظل *<br />
ترے چہرے سے ہو ظہر غ پنہں میرا
745<br />
غل نے اس شر میں’’نلے‘‘ کو چہرے پر ظہر ہونے والے<br />
غ سے ممثل قرار دی ہے۔ نلے کی ی تجسی بال شب بال کی<br />
:ہے۔ نسیتی حوال سے دو صورتیں ہوتی ہے<br />
اول کسی کی زبن پر تال لگ دینے سے انشراع ممکن نہیں ہوت۔<br />
جس کے سب اس شخصی کے اندر کینسر پھوڑا تخی پجئے<br />
گ۔ زبن بندی کرنے والے کو ج مو ہوگ تو یقینااسے اس<br />
امر ک دکھ ہوگ ی دکھ اس ک چہرہ ہض کرنے سے قصر رہے<br />
گ۔ نتیجتا ت کھل جئے گ بک ا س سے اس کی بدنمی ہو<br />
گی ،دشن ٹھہرے گ اور ہمدردیں بیمر کے حص مینئیں گی ۔<br />
دو آہ وزاری سے من ک بوجھ ہک ہوجت ہے اور ت بھی<br />
نہیں کھت۔ کھل جنے کی صورت میں ہمدردیں آہ وزاری کرنے<br />
والے کے ستھ ن ہوں گی بک رقبت اس کے لئے نرت کے<br />
جذبت پیدا کر دے گی۔<br />
اس شر میں ی حقیقت واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے ک<br />
انشراع ک رکننہیت خطرنک ہوت ہے ۔آدمی من کی کہنے پر<br />
مجبور ہے چہے وہ لیپٹ کر ہی کہے۔ گوی ی اس کی فطری<br />
مجبوری ہے۔فطرت پر پہرے بیٹھ ن کسی بھی حوالے سے<br />
منس نہیں بصورت دیگر نقصن ہی ہوت ہے۔ نلے کو غل ک<br />
دی ی لبد ہ اپن جوا نہیں رکھن۔<br />
ضف سے گری مبدل ب د سر دہوا *
746<br />
بور آی ہمیں پنی ک ہوا ہوجت<br />
دکھ اور کسی تکیف پر آدمی گری زاری کرت ہے ۔ شروع میں<br />
شدت ہوتی ہے لیکن رفت رفت شدت میں کمی واقع ہو جتی ہے<br />
حالنک دکھ، تکیف ی صدم اپنی جگ پر برقرار ہوت ہے۔ ایسی<br />
صورت میں گریے میں بھی کمی نہیں آنی چہیے لیکن ایس ہوت<br />
نہیں ہے ۔گری کرتے کرتے ضف آجت ہے اسی ضف کے<br />
سب گری پہے ک پھر خت ہو جتہے۔ اس کییت کو غل نے<br />
بھپ سے ممثل قراردی ہے۔ پنی شدت اورحدت کے بعث بھپ<br />
بن کر اڑ جتہے۔ گر ی کی شدت بھی پنی کے بھپ بن جنے<br />
سے ممثل ہے۔ غل نے اس شر میں اس امیجری کے حوالے<br />
سے انسن کی ایک نسیتی کییت کو واضح کی ہے گوی دکھ ک<br />
اظہر ایک حد تک ممکن ہے۔ ایسی ہی صورت خوشی کی ہے ۔<br />
خوشی بھی ایک حد تک منئی جسکتی ہے۔<br />
ہے مجھے ابر بہری ک برس کر کھن *<br />
روتے روتے غ فرقت میں فن ہو جن<br />
غ فرقت میں رونے کو، تصویری شکل میں اجگر کرنے کے<br />
لئے ابر بہری کے برسنے کو بطور تمثیل لی گی ہے ۔ ج بہر<br />
کے بدل برستے ہیں تو منظر بڑا ہی خوبصورت اور سہن ہوت<br />
ہے۔ج بدل برس چکتے ہیں تو فوراا مطع صف ہوجت ہے۔<br />
خال کثفتوں سے پک ہوجتی ہے اوریوں محسوس ہوت ہے
747<br />
جیسے آسمن پر کبھی بدل تھے ہی نہیں۔ اسی منسبت سے<br />
غل نے لظ ’’فن‘‘ ک استمل کی ہے ۔غ فرقت ’’بال‘‘ کی<br />
شدت کحمل ہوت ہے۔ اس شدت کے سب آنسو بے محب چے<br />
آتے ہیں ۔غ فرقت کعالج صرف اور صرف وصل ہی ہو ت ہے۔<br />
رونے سے من ک بوجھ ہک ہوجت ہے لیکن اصل مم)غ<br />
فرقت(اپنی جگ پر رہت ہے۔ رونے کو ابر بہری کے برسنے<br />
سے جبک برس کر مطع ک صف ہوجن کو فن سے تجسی کرن<br />
بال شب غل ایسے شعر ک ہی خص ہوسکت ہے ۔ غل نے<br />
انسن کی ایک گمبھیر نسیتی سمسی بڑے ہی احسن انداز میں<br />
بین کر دی ہے۔<br />
ت ک تجھ پر کھے اعجز ہوائے صیقل دیکھ برست میں سبز *<br />
آئنے ک ہوجن<br />
ہوائے صیقل کاعجز، بظہر اپنی کوئی صورت نہیں رکھت ۔غل<br />
نے اس کے اظہر کے لئے ثمثیی اسو تک اختیر کی ہے۔<br />
ہوائے صیقل کو برست میں آئینے کے سبز ہوجنے سے نسبت<br />
دی ہے ۔ بلکل اسی طرح جس طرح برست میں آئین سبز ی<br />
مئل )رنگ( ہوجت ہے۔ ہوائے صیقل اس سے ممثت رکھتی<br />
ہے۔ نسیتی طور پر انسن کی دلی آرزو ہوتی ہے ک اس کے<br />
دل کو جالمیسر آئے ینی ہر دل سر مش بننے کے لئے<br />
مضطر ہے ۔
748<br />
خ ن ویراں سزی حیرت تمش کیجئے *<br />
صورت نقش قد ہوں رفت رفتر دوست<br />
حیر ت کے لئے نقش قد کی تمثیل بڑی خوبصورت ہے۔ حیرت ،<br />
حرکت سے تہی ہوتی ہے۔ اسی طرح نقش قد بھی سکت و جمد<br />
شے<br />
ہے ۔ حرکت زندگی کی دلیل ہے جبک بقی ن رہن زندگی سے<br />
کٹ جن ہے ۔ حیرت میں مخصوص حوالوں کے ستھ سوچ تک<br />
جمد ہو جت ہے۔ اسی طرح گردو پیش سے بے خبری انہیں<br />
ریورس کے عمل میں داخل کر دیتی ہے ۔حیرت میں بقول غال<br />
رسول مہر: سوجھ بوجھ نہیں رہتی )(تو ی حیرت گھر کی<br />
بربدی ک سب بن جتی ہے۔ اس شر کے ستھ دو نسیتی<br />
حوالے منسک ہیں :اول ۔حیرت ٹھراؤ ک مترادف ہے۔ دو<br />
۔ٹھہراؤ بربدی ک پیش خیم ہوت ہے۔<br />
شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھت ہے *<br />
ش ء عش سی پوش ہوا میرے بد<br />
عش کی موت کے بد عش کی کیحلت ہوتی ہے، اسے شید<br />
لظوں میں بین کرن بھی امکن میں نہیں اس کی مصوری تو<br />
بڑی دور کی بت ہے۔ اس ک ت داخل سے ہے اور خرج سے<br />
بھی ۔ غل نے گو دوسرے مصر عے میں ممے کو ذات تک
749<br />
محدود رکھ ہے۔ اگر ا س ممے کو مجموعی بھی لی جئے تو<br />
اس سے بہتر مصوری ن ہو سکے گی۔ شمع سے اٹھتے<br />
دھوئیں کو روح کی پرواز سے ممثل سمجھ لیں۔ دھواں نظر<br />
آرہ ہوت ہے ۔ گوی اٹھتی ہوئی روح کو جس کی صورت مل گئی<br />
ہے جبک شمع کے چروں اوراندھیر چھ جت ہے۔ عش کے<br />
بقی ن رہنے کی اندھیرے کی ی تمثیل متمی کییت کو واضح<br />
کر تی ہے۔ اندھیرا خوف سے عبدت ہے ۔ اندھیرے سے ظ<br />
نتھی ہے۔ اندھیرا وحشت کی عالمت ہے ۔گوی عش کے ن<br />
ہونے کی وج سے خوف ،ظ اور وحشت ک دور دورہ ہوت ہے۔<br />
عش روشنی ینی گہرے ت اور قئ بلذات کمٹ منٹ ک ن<br />
ہے اوری گہم گہمی ک سب ہیں۔ ت کے بقی ن رہنے کے<br />
سب کٹ کھنے کو آنے والی خموشی جن لیتی ہے۔ خموشی<br />
طوفن کی دلیل ہے۔ عش کے ستھ رونقیں وابست ہیں ۔ی<br />
لطیف روشنیوں ک بہروپ ہے ۔ی اوروں ک بھالچہت ہے۔ ایسے<br />
ہی اور امور شمع کے ستھ منسک ہیں۔ شمع کے بجھنے سے<br />
، اندھیرا خوف اور وحشت ت کرتے ہیں۔ شمع کے بجھنے<br />
سے نکنے واال دھوں روح کے پرواز کرنے سے ممثل ہے<br />
جبک اندھیرا موت کے بد کے منظرک عکس ہے۔ عش کے<br />
بد عش کی حلت ک اس تمثیل سے بخوبی اندازہ کی ج سکت<br />
ہے۔<br />
آئے ہے بے کسی عش پ رون *
750<br />
غل کس گھر جئے گ سیال بال<br />
میرے بد<br />
بے کسی عش پر رونے کی فوٹو گرافی کے لئے سیال بال کی<br />
ترکی بڑی ہی عمدہ ہے۔ اگرچ ی رد عمل بھی ہے۔ بے بسی<br />
اور بے کسی کے پس مسسل اور متواتر روتے رہنے کے سوا<br />
کچھ بقی نہیں ہوت ۔چونک بے کس عمی اعتبر سے کچھ<br />
کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوت ۔ بے کسی میوسی کے مترادف<br />
ہے ی یوں بھی کہ ج سکت ہے ک بے کسی ک دبؤ رونے پر<br />
مجبور کر دیت ہے اور ی کوئی اختیری فل نہیں ۔ اس سچویشن<br />
کی ’’سیال بال‘‘ سے بہتر تجسی محل ہے۔ زیر حوال شر میں<br />
مم ذات تک محدود رکھ گی ہے ک میرے سوا کوئی سچ<br />
اور حقیقی عش نہیں ۔ ی دعویٰ ہر عش ک ہوت ہے ک میرے<br />
بد سس عش کون جری رکھے گ۔ گوی میرے بد عش بے<br />
کس ہو جئے گ۔<br />
آدمی آتے کل سے جڑا ہوا ہے اور وہ اس سے مت بھی<br />
سوچت ہے۔ رون تو ی ہے ک عش ک مستقبل تریک ہوجئے<br />
گ۔ ی الگ سی بت ہے ک عش ایسی بال ہے جہں ڈیرے ڈالت<br />
ہے وہں صئیں کردیت ہے۔ا ممے ک دوسرا شیڈد سمنے<br />
رکھیں ۔عش سے مراد مقصد سے اٹوٹ کمٹ منٹ لے لیں۔ یہں<br />
اٹوٹ وابستگی کے بہت ہی ک لوگ میں گے۔ مد کے لیے<br />
ہمدردیں محبتیں اور وفداریں راتوں رات بد ل جتی ہیں۔<br />
استوار رہنے والے بھال کہں؟جبک استوے لوٹے بہت ۔ عش
751<br />
سیال بال ہے ۔اسے گے لگنے والے کہں متے ہیں۔ اس<br />
سینریومیں شر کی تہی کریں تو غل کی ی تصویر حقیقی<br />
لگتی ہے۔ دوسرا طرف ی بھی دیکھیں استواری کر بال سے<br />
دوچر کرتی ہے۔ سوچن ی ہے ک ’’میرے بد‘‘ ا س ک کی بنے<br />
گ۔ ج کچھ نظر نہیں آت تو عش کے مستقبل کی تریکی پر<br />
رون نہیں آئے گ تو اور کی ہوگ۔<br />
مجھے ا دیکھ کر ابر ش آلودہ ید آی *<br />
ک فرقت میں تری آتش برستی تھی گستن پر<br />
فرقت ،یقیناآگ سے ممثل چیزہے ۔ آگ سرخی مئل ہوتی ہے۔<br />
فرقت کے لئے، اس حوال سے ابر ش آلودہ تمثیل خو ہے ۔<br />
ابر کے برس جنے کے بد بقی مندہ ٹکڑے سرخی اختیر کر<br />
جتے ہیں ۔ فرقت میں آنسو بہنے کے بد آنکھیں سرخ ہو جتی<br />
ہیں۔ اس ممثت کے پیش نظر غل نے فرقت کے لئے ’’ابر<br />
ش آلودہ‘‘ تمثل اخیترکی ہے۔ ی اصولی مم ہے ک موس<br />
انسنی موڈ ک ستھ دیتے ہیں۔ خوشی میں خوش، رنج میں<br />
رنجیدہ خطر، ینی وہ خوش ہے تو غیر دلچسپ موس بھی<br />
مسرور نظر آتے ہیں اگر ن خوش ہے تو بہتر سے بہتر منظر<br />
بھی اس کے لئے سوزش اور جن ک بعث ہوگ۔)( چونک<br />
فرقت ک صدم من میں بسیرا کئے ہوئے ہے اس لئے گستن<br />
جو پھولوں کی آمجگہ ہے، پر آگ برستی نظرآتی ہے اور ی
752<br />
آگ من کی آگ ہے۔ اسی طرح ابرش آلودہ فرقت ک پرتوٹھہر<br />
جت ہے۔ کروچے ک نظری’’ اظہریت‘‘بھی تو یہی ہے اس کے<br />
نزدیک انسنی ذہین سے بہر کوئی چیز نہیں بک ذہن اپنے<br />
مقصد کے لئے بض اشیء کو خرجی طور پر متشکل کر لیت<br />
ہے)( گوی انسنی ذہن نے جس چیز کو جواور جیس ن دے<br />
دی اس ک اظہر عین اصل کے مطب ہون چہیے ۔ غل کی زیر<br />
حوال تمثل ہی کولے لیں۔ فرقت کی حلت میں گستن پر آگ<br />
برسن ی فرقت کے لئے ابر ش آلودہ تمثل گھڑن ، غط اورال<br />
ینی نظرنہیں آت۔<br />
فرقت کی حلت میں ابر خون آلودہ نظر آت ہے۔ فرقت آگ ہے۔<br />
گستن میں موجودسرخ پھولوں کی چمک دمک آگ سی<br />
محسوس ہوگئی ۔ من میں آگ ہے تو خرج میں برکھ رت<br />
کیونکر دکھئی دے گی۔ فرقت کے سب ‘خرج آگ میں جال اور<br />
خون میں نہی محسوس ہوگ۔ غل کے ا س شر کے حوال<br />
سے بال تکیف اور بال تردد کہجسکت ہے ک مغر کے نیست<br />
سے مت نظریت کی آمد سے بہت پہے غل نے انسنی<br />
نیست کی بریک سے بریک گرہیں کھول دی ہیں۔ اسی حوال<br />
سے کہ ج سکت ہے ک کروچے ک نظری اظہریت کل پرسوں<br />
بر صغیر میں وارد ہوا ہے جبک غل بہت پہے ایسے نسیتی<br />
امور پر گتگو کر چکے ہیں۔<br />
پتے نہیں ج راہ تو چڑھ جتے ہیں نلے *
753<br />
رکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور<br />
غل نے طبع کے رکنے کو ’’نلے‘‘ک روپ عط کی ہے۔ ج<br />
کسی ندی نلے میں کوئی رکوٹ آجتی ہے تو پنی جمع ہون<br />
شروع ہوت ہے۔ پنی کی ی بہتت اس کی روانی کو اور تیز<br />
کردیتی ہے اور پھر پنی ’’نلے کے کنروں کو پھندتہوا<br />
ادھرادھر سے گزرنے لگت ہے۔ انسنی نسیت بھی کچھ اسی<br />
طرح کی ہے۔ وہ اپنے دکھ سکھ ک اظہر چہت ہے۔ دکھ سکھ<br />
سینے میں سج رکھنے سے شخص عاللت کی گرفت میں آجت<br />
ہے۔ سینے میں طوفن مچ جت ہے۔ اظہر کی خواہش میں شدت<br />
آتی چی جتی ہے۔ غل نے اس نسیتی مسے کو تمثیی رنگ<br />
دے کر اس کی ضرورت اور اہمیت ک اجگر کرنے کی کوشش<br />
کی ہے ی بھی سننے میں آت ہے’’سینے میں دب رکھنے سے<br />
اس میں نکھرآجت ہے‘‘ )( ی نظری جن نہیں رکھت۔ شدت<br />
کی صورت میں بغی پن سے زیدہ کچھ نہیں آپئے گ ی پھر<br />
اس کی اصل میں تبدیی آتی چی جئے گی۔ ی بھی ممکن ہے<br />
صورت کچھ کی کچھ ہوجئے ۔ ی بھی ک ممے کے جم<br />
مدارج اپنے اصل کے مطب سمنے نہیں آپئیں گے۔ قص<br />
مختصر روانی میں کوئی رکوٹ نہیں آنی چہیے۔ برابر، متواتر<br />
اور مسسل رہن اس کی ضرورت ہے۔ طبع کی روانی میں رکوٹ<br />
کو نلے کے بہؤ میں رکوٹ پیدا ہونے کے مترادف قرار دے<br />
کر غل نے بڑی شندار تمثیل وضع کی ہے۔<br />
‘‘
754<br />
برنگ کغذ آتش زدہ نیرنگ بیتبی *<br />
ہزار آئن دل بندھے ہے بل یک تپیدن پر<br />
بے تبی، بے سکونی ک اوتر ہے۔ کبھی چنے لگت ہے تو کبھی<br />
رک جتہے۔ بیٹھ جت ہے۔ ہتھوں کو الشوری طور پر حرکت<br />
دیت رہت ہے گوی بے تبی میں تڑپ اور بے چینی کی خصت<br />
موجود ہوتی ہے۔<br />
جے ہوئے کغذ کو ذرا غور سے مالحظ کریں وہ سمٹ اور<br />
سکڑ جت ہے۔ اس میں مختف انداز نمودار ہوجتے ہیں۔بے<br />
تبی کی نیرنگی ا س سے ممثل ہوتی ہے۔ی بھی ک بیتبی آگ<br />
ہے، جالتی ہے اور خکستر کر دیتی ہے۔ زندگی کے سرے آثر<br />
چھین لیتی ہے۔ جے کغذ کی حلت اس سے<br />
مختف نہیں ہوتی ۔ بصرت دیکھنے میں کیسی ہوتی ہے بصرت<br />
اس کی اصل تک رسئی سے قصر رہتی ہے ۔غل نے اسے<br />
’’کغذ آتش زدہ‘‘ کے حوال سے ایک تمثلی جس دے دی ہے۔<br />
ن پوچھ وست میخن جنوں غل *<br />
جہں ی کس گردوں ہے ایک خک انداز<br />
جنوں کی وست ک حدودارب متین کرن مشکل ہی نہیں ن<br />
ممکن ک بھی ہے۔ جنوں ایک کییت ک ن ہے۔ غل نے بلکل<br />
انوکھے انداز میں اس کییت/حلت ک حدودارب متین کر دی
755<br />
ہے ۔ جنوں کی وستوں کے آگے گردوں خک اندازہے۔ آسمن<br />
کی وستیں حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔ غل ک کہن ہے جنوں کی<br />
وستوں کے آگے آسمن’’ خک انداز‘‘ ہے ۔ اس پیمنے کے<br />
حوال سے جنوں کی وستوں کی پیمئش ممکن ہی نہیں تہ<br />
غل کے اس شر کے حوال سے جنوں کے مت ایک امیج<br />
ضرور ترکی پجت ہے۔<br />
کیونکر اس بت سے رکھوں جن عزیز *<br />
کی نہیں ہے مجھے ایمن عزیز<br />
ایمن کوئی دیکھی جنے والی مدی چیز نہیں ہے۔ ہں اس کے<br />
مت ایک خک سذہین میں ضرور موجود ہوت ہے اور ی<br />
سمجھی ہوئی بت ی ممے ک ن ہے۔ محبو کو جن سے<br />
پیرا رکھن اس لئے الز ہے ک عش کے ایمن ک یہی تقض<br />
ہے۔ اگر’’بت‘‘ کو جن سے ک تر سمجھ جئے ک تو ی ایمن<br />
)عش( میں کجی کی دلیل ہوگی۔ غل کی ی ایمجری اپنے اندر<br />
کمل کی قدرت رکھتی ہے۔<br />
دہن شیر میں ج بیٹھے لیکن اے دل *<br />
ن کھڑے ہو جئے خوبن دل آزار کے پس<br />
محبو سے استواری کو دہن شیر میں بیٹھن کے ممثل ٹھہرای<br />
گی ہے۔ محبو کے سمنے کوئی تن کر کھڑا نہیں ہوسکت بک
756<br />
مسکین انداز میں کھڑا ہون ہوت ہے اور کبھی دوزانو۔۔۔ دہن شیر<br />
میں آدمی بے بس اور سکڑاہوا ہوت ہے اس کے جبڑوں کی<br />
گرفت، تننے ک موقع فراہ نہیں کرتی اور ن ہی اپنی مرضی<br />
سے حرکت کرنے دیتی ہے۔ غل نے خوبں سے ت کے<br />
حوال سے بڑی شندار تمثل تخی کی ہے۔ ہر صح محبو ی<br />
شدی شدہ شخص غل کی اس تمثل پر داد دیئے بغیر نہیں رہ<br />
سکے گ۔ شیر کے من میں بیٹھن خوبں کے روبرو بیٹھنے<br />
سے کہیں بہتر ہے ۔کیونک شیر کے من میں موت طے ہے<br />
جبک محبو کے روبرو آدمی موت اور زندگی کے برزخ میں<br />
لٹکرہے گ۔ غل نے اس شر میں محبو پیش لوگوں کی<br />
عدت اور خصت ک بڑی خوبی سے تجزی پیش کی ہے۔<br />
فرو حسن سے ہوتی ہے حل مشکل عش ن نکے شمع *<br />
کے پسے نکلے گرن خر آتش<br />
حسن کی جوہ آرائی عش کی مشکل آسن کر دیتی ہے۔ اس<br />
نظری کو غل نے بڑی خوبصورت تصویری شکل دے دی ہے<br />
اور ی تصویر مشہدے سے عالق رکھتی ہے۔ شمع کے اندر<br />
دھگ آگ کی وج سے جت ہے اور ی دھگ شمع میں اوپر<br />
سے نیچے تک ہوت ہے۔ شمع کے جنے کے ستھ ی دھگ بھی<br />
جل جت ہے گویشمع کے پؤں ک کنٹ نکل جت ہے۔ اس طرح<br />
حسن کی جوہ فرمئی سے عش کی مشکل آسن ہوجتی ہے۔<br />
عش کی ی کییت ک اپن طور اور اپن رنگ ہوت ہے تہ وصل
757<br />
عش کی منزل ہوتی ہے۔ وصل میسرن آنے کی صورت میں<br />
کنٹوں پر لوٹت ہے جبک وصل تسکین و آسودگی ک سب بنت<br />
ہے۔ غل نے اپنے اس شر میں شمع کے جنے کے عمل اور<br />
دھگے کے آخر تک جل جنے سے ’’فرو حسن‘‘ کو ممثل<br />
قرار دی ہے۔ حسن ک مکمل جوہ شمع کے پسے ک نٹنکل<br />
جنے کے مترادف ہے۔ انسنی فطرت ہے ک وہ تکمیل میں<br />
آسودگی محسوس کرت ہے ورن بے چینی و بے قراری ک شکر<br />
رہت ہے۔<br />
زبن اہل زبں میں ہے مرگ خموشی *<br />
ی بت بز میں روشن ہوئی زبنی شمع<br />
موت قئ بلذات‘ خموشی ک دوسرا ن ہے۔ شمع کے بجھ<br />
جنے سے س منظر غئ ہوجتے ہیں اور یہی موت ک وصف<br />
ہے۔<br />
اندھیراحرکت روک دیت ہے۔موت بھی حرکت کی دشمن ہے۔ شمع<br />
روشن ہے تو محل اس سے استدہ کرتی ہے۔ زندگی‘ اخالقی<br />
مشی‘ سمجی اور مشرتی فوائد مہی کرتی ہے۔ زندگی کے<br />
ختمے سے تم فوائد خت ہوجتے ہیں۔ بب کسی بھی عمر میں<br />
ہو اس کی پنشن دلچسپی ک بعث رہتی ہے۔ ببے کے مرجنے<br />
سے ی مشی فئدہ خت ہوت ہے۔ لوگوں کے آنسو ببے کے<br />
لئے نہیں پنش سے محرومی سے جڑے ہوتے ہیں۔ غل نے<br />
‘
758<br />
موت ک شمع کے حوال سے بڑا عمدہ امیج پیش کی ہے۔<br />
تیرے ہی جوے ک ہے ی دھوک ک آج تک *<br />
بے اختیر دوڑے ہے گل درقئے گل<br />
جوے کے سرا کو پھولوں کے یک بد دیگرے دوڑے چے<br />
آنے کو غل نے تصویری روپ دے کر نمو کے عمل کو پیش<br />
کی ہے اور ی سس مسسل اور تواتر سے جری ہے۔ مم<br />
منی ہو ک مثبت ‘اس کے وقوع ک کوئی جواز ضرور ہوت ہے۔<br />
غل نے کئنت کے تسسل کبڑا عمدہ جواز پیش کی ہے پھول<br />
جوے کے لئے دوڑ ے چے آرہے ہیں ۔ کمیبی ک سرا انسن<br />
کو دوڑائے چال جرہ ہے۔<br />
ہے تیوری چڑھی ہوئی اندر نق کے *<br />
ہے اک شکن پڑی ہوئی طرف نق میں<br />
تیوری مال حظ ہو سکنے والی چیز ہے لیکن اس کے لئے<br />
ضروری ہے ک وہ سمنے ہو ۔ نق کے اندر چہرے کے اتر<br />
چڑھ ک اندازہ امکن سے بہر کی چیز ہے۔ غل نے نق میں<br />
پوشیدہ چہرے کی اس حلت کو نق کی شکن کے حوال سے<br />
اجگر کی ہے۔ تیوری اور نق کی شکن‘ ہ شکل ہیں۔ اسی<br />
عنصرنے اس امیج کی تشکیل میں بڑازبردست ک دکھی ہے۔<br />
غل کے کہنے ک مط ی ہے ک نقل و حرکت سے رویے اور
759<br />
مزاج ک اندازہ لگی جسکت ہے۔ اظہر ضروری نہیں ، اندازے<br />
کے لئے آثرہی کفی ہوتے ہیں۔ آثر در حقیقت اظہر ہی ک<br />
مترادف ہوتے ہیں۔<br />
گرتیرے دل میں ہو خیل وصل میں شو کزوال *<br />
موج محیط آ میں مرے ہے دست و پک یوں<br />
وصل میسر آجنے کے بد کی حلت کو غل نے’’موج محیط<br />
آ‘‘سے ممثل قرار دی ہے۔ وصل میسرآجنے کے بد شو<br />
میں زوال آجن چہیے لیکن ایس ہوت نہیں بک بے تبی و<br />
بیقراری میں اضف ہوت ہے ۔بلکل اسی طرح جس طرح موجیں<br />
پنی میں رہتے ہوئے بھی ہتھ پؤں مرتی رہتی ہیں۔ منزل<br />
دستی ہو جنے کی صورت میں آدمی ہتھ پؤں توڑ کر بیٹھ<br />
نہیں جت بک نئی منزل ک تین کرلیت ہے۔ ہر منزل کے بد<br />
کسی اور منزل ک تین فطری تقضہے۔ وہ شو ہی کی جسے<br />
زوال آجئے۔ غل نے اس شر کے حوال سے انسنی فطرت ک<br />
بڑا اہ پہو اجگر کی ہے۔ اگر بے چینی وبے قراری خت<br />
ہوجئے تو زندگی المنی ہو کر رہ ج ئے گی۔ جمل ، جالل اور<br />
کمل بقی ن رہیں گے اور انسن کی مثل جوہڑ کے کھڑے پنی<br />
کی سی ہر کر رہ جئے گی ۔<br />
بھرا ہوا نق میں ہے ان کے ایک تر *<br />
مرت ہوں میں ک ی ن کسی کی نگ ہ ہو
760<br />
غل نے نگہ کی بڑی عمدہ تجسی پیش کی ہے۔ ’دیکھنے‘‘ کی<br />
مصوری امکن سے بہر ہے۔ غل نے اسے نق میں موجود’’<br />
تر‘‘س قرار دی ہے۔ انسنی فطرت ہے ک وہ محبو کی طرف<br />
کسی اور کے دیکھنے کو گوارہ نہیں کرت۔ اسے شک رہت ہے<br />
ک اس کے محبو کو کسی اور نے کہیں دیکھ ن لی ہو ۔گوی بد<br />
گمنی عش ی پھر عش ک خص رہی ہے ۔تبھی محبو کے<br />
نق میں موجودتر پر کسی کی نگہ ک گمن کرآہ ہے۔ اس شر<br />
میں انسنی فطرت کے کئی ایک شیڈ ہیں پہال بد گمنی ، انسنی<br />
نسیت ک حص ہے ۔وہ جد شک کشکر ہوجت ہے۔ دو۔ وہ<br />
محبو پر کسی قس ک الزا نہیں دھرت ۔ ممثتیں اس کے سوچ<br />
کے زوایوں میں تبدیی التی رہتی ہیں۔ تیسرا۔غیر ممولی اور<br />
نمیں تبدیی اسے سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے۔<br />
گشن کو تیری صحبت از بسک خوشی آئی ہے *<br />
ہر غنچے ک گل ہون، آغوش کشئی ہے<br />
پسند آنے کے لئے غنچے کگل ہون کی تمثیل استمل کی گئی<br />
ہے۔ غنچے ک گل ہون‘ اس امر کی دلیل ہے ک تری صحبت<br />
اسے راس آگئی ہے۔<br />
غنچے سے گل تک ک عمل اپنے اندر بے پنہ جز بیت رکھتہے<br />
’’خوشی آن‘‘ کس طرح ک ہوت ہے اس کی تجسی بڑی مشکل<br />
ہے ۔پھر ی کس طرح من لی جئے ک صحبت خوش آئی ہے۔
761<br />
‘‘<br />
زبنی کہ غط ہوسکت ہے ی دل رکھنے کے لئے کہ دی گی ہو<br />
ی مبلغے سے ک لی گی ہو۔ عمی اظہر کے بغیر یقین نہیں کی<br />
ج سکت۔ صحبت خوش آن، غنچے کے گل ہونے سے ممثل ہے۔<br />
کسی سے مل کر چہرہ کھل اٹھن ، آنکھوں میں چمک نمودار<br />
ہون، ہونٹوں پر مسکن ابھرن خوش آنے کی دلیل ہوتی ہے۔<br />
غنچ سمٹ ہوا ہوت ہے جبک گل کی آغوش کشدہ ہوتی ہے۔<br />
آغوش کی کشدگی خوش آنے ک ثبوت ہے۔<br />
ی طوفں گہ جوش اضطرا ش تنہئی *<br />
شع آفت صبح محشر تر بستر ہے<br />
ش تنہئی کو طوفن گہ کے ممثل قرار دی گی ہے۔ تنہئی ک ’’<br />
اضطرا ہر لمح بڑھت چال جت ہے۔ اس میں شدت پیدا ہوتی<br />
چی جتی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی شدت کو تر صبح قیمت )قیمت<br />
کے سورج کی کرن( ک سقرار دی جرہ ہے۔ ی آج تک کسی<br />
کے دیکھنے میں نہیں آئی ت ہ قیمت کے سورج سے مت<br />
قصے پڑھنے سننے میں آتے رہتے ہیں۔ غل نے ان قصص<br />
کے سینریو میں ش تنہئی کے اضطرا کے جوش اور شدت<br />
کو جوڑدی ہے۔ پہے مصرعے میں لظ ’’طوفن‘‘ استمل ہوا<br />
ہے۔ طوفن دیکھی بھلی چیز ہے۔ ی س کچھ بہکر ی اڑ کر لے<br />
جت ہے۔ اسی حوال سے ش تنہئی کے اضطرا کی تمثیل‘<br />
طوفن پر فٹ آئی ہے۔ طوف ن ک لظ اضطرا کو منس طور
762<br />
پر واضح کرت ہے۔<br />
غ آغوش بال میں پرورش دیت ہے عش کو *<br />
چرا روشن اپن قز صرصر ک مرجں ہے<br />
ٍ شو عش ، تنگی حالت سے خت نہیں ہوت‘ ی برقرار<br />
رہتہے۔ عش نخوشگوار اور نمنس حالت میں بھی پروان<br />
چڑھترہت ہے بک نخوشگور اور نمنس حالت عش کو<br />
پرورش دیتے ہیں۔ اس کے لئے غل مرجن کی نسبت الئے<br />
ہیں۔ مونگ بڑا سخت ہوت ہے اور سمندر کے قہر آلود طوفنوں<br />
اور من زور لہروں کی آغوش میں پروان چڑھت ہے۔ اس لئے<br />
کوئی کھٹنئی اس پر اثر انداز نہیں ہوپتی۔ ’’آغوش بال‘‘ کے<br />
لئے ’’قز صرصر‘‘ کی تمثیل منس لگتی ہے۔ گوی عش برے<br />
حالت میں بھی اٹل اور قئ بلذات رہت ہے ۔بلکل اسی طرح<br />
جس طرح مونگ طوفنوں میں قئ بلذات رہت ہے ۔ اگر حالت<br />
سے گھبراکر تبدیی آجئے توایسے لوگوں<br />
کوجدیدعہدمیں’’لوٹے‘‘ کے ن سے موسو کی جت ہے۔<br />
آئین کیوں ن دوں ک تمش کہیں جسے *<br />
ایس کہں سے الؤں ک تجھ س کہیں جسے<br />
ہر آدمی شکل وصورت اور قدک ٹھ کے حوال سے دوسروں<br />
سے مختف ہوت ہے ۔ اس کی سی مثل الن تقریبا ن ممکنت میں
763<br />
ہے ۔جو’’ نہیں ہے‘‘ اس کی تجسی کیونکر ممکن ہے ۔صت<br />
کے حوال سے تشہبت گھڑی جسکتی ہیں۔ استرسے وجود پ<br />
سکتے ہیں ۔ غل نے’’نہیں سے‘‘ کی تمثیل پیش کر دی ہے<br />
۔بال شب اسے کمل)تمش( ک ن دی ج سکت ہے۔ آئینے میں<br />
موجود شبی بلکل ویسی ہی ہوتی ہے ۔ غل کی ی امیجری<br />
ندرت رکھتی ہے۔<br />
وحشت آتش دل سے ش تنہئی میں *<br />
صورت دودرہ سی گریزاں مجھ سے<br />
احسس تنہئی کی شدت کے لئے ’’دود‘‘ ک تصویری بہروپ<br />
فکری زاویوں کو متثر کرت ہے۔ جس طرح دھواں آگ سے جن<br />
لے کر آگ سے دور ہٹ جتہے۔ بلکل اسی طرح ’’آتش دل‘‘<br />
سے گھبرا کر انسن ک سی تک اس سے گریز کرنے لگت ہے۔<br />
غل نے ایک نسیتی کییت کی اس شر کے ذریے نشندہی<br />
کی ہے۔ دھوائیں ک آگ سے دور رہن ع مشہدے کی چیز ہے۔<br />
احسس تنہئی میں خود اپنی ذات ک خوف ایک تصور کی حیثیت<br />
رکھت ہے۔ غل نے ایک ع مشہدے سے ایک نسیتی کییت<br />
کو اجگر کی ہے۔ ی بھی ع مشہدے کی بت ہے ک آگ میں<br />
کود کر بچنے والے بہت ک ہوتے ہیں۔ برے وقت میں سی بھی<br />
ستھ چھوڑ جتہے۔ غل کے اس شر میں ی ضر المثل ،<br />
تمثیی انداز میں وارد ہوتی ہے۔
764<br />
مو ہوا حل شہیداں گزشت *<br />
تیغ ست آئین تصویر نم ہے<br />
محبو کی عش سے التقی ، اس پر ست جوئی اور آزار<br />
پہچنے کی عدت تیغ سے ممثت رکھتی ہے۔ غل نے محبو<br />
کے جور و ست کو تیغ<br />
سے ممثل قرار دے<br />
کر اسے تصویری انداز دے دی ہے۔<br />
لطف خرا سقی وذو صدائے چنگ *<br />
ی جنت نگہ وہ فردوس گوش ہے<br />
اس شر میں سمعی و بصری امیجزک امتزاج پی جت ہے۔<br />
سقی کے لہرالہرا کے چنے کو ’’جنت نگہ‘‘جبک صدائے<br />
چنگ کو ’’فردوس‘‘ قرار دے رہے ہیں ۔ موسیقی سے شغف<br />
رکھنے والے صدائے چنگ کے سمعی حسن کو محسوس<br />
کرسکتے ہیں۔ غل ک ی سمعی امیج اپنے اثرات ضرور<br />
چھوڑت ہے جبک خرا سقی ک لطف میخوار ہی محسوس کر<br />
سکتے ہیں۔ ان کی آنکھوں میں اس امیج کے حوال سے حسن<br />
نمودار ہو جت ہے۔<br />
پر ہوں شکوے سے یوں راگ سے جیسے *<br />
اک ذرا چھیڑیئ ے پھر دیکھئے کی ہوت ہے
765<br />
‘‘<br />
’’<br />
بج راگ االپت ہے۔ اس کے بطن میں خوشگوار اور ن<br />
خوشگور راگ موجود ہوتے ہیں ۔ ان کے اثرات سمعت پر<br />
مرت ہوتے ہیں ۔بس بجے کو ارتش دینے کی ضرورت ہوتی<br />
ہے۔ لظ راگ کے حوال سے ایک سمعی امیج ترکی پت ہے۔<br />
یہں شخص کو بج جبک اس کے بطن میں موجود احسست<br />
)شکوہ(کو راگ کہگی ہے۔ بت شروع کرنے کی ضرورت ہوتی<br />
ہے پھر وہ کہت چال جت ہے بلکل بجے کی منند۔ غل نے<br />
’’بجے ‘‘کے حوالے سے بصری جبک’’ راگ‘‘ کے توسط سے<br />
سمعی امیج تخی کی ہے۔ جو حقیقت سے ت رکھت ہے۔<br />
وہ گل جس گستن م یں جوہ فرمئی کرے *<br />
غل چٹکن غنچ و گل ک صدائے خندۂ دل ہے<br />
صدائے خندۂ دل متق شخص تک محدود رہتی ہے ۔ی آواز ’’<br />
کیسی ہوتی ہے کبھی کسی نے نہیں سنی ۔ غل نے اس آواز<br />
کو غنچے کے چٹکنے کی آواز سے مم ثل قرار دی ہے۔ ی<br />
آوازیں نہیں سنی گئیں۔لیکن ان ک وجود ضرور ہے۔ ہردو<br />
آوازوں ک ت عد وجودکے قری ہے ۔اس کے بوجودان ک<br />
ت سمعت کے حسس گوشوں سے ہے۔ ی سمعی امیج ن<br />
قبل تردید جملیتی حسن ک حمل ہے۔ بریک بین‘ غنچے کی<br />
آواز کے حوال سے‘ اس امیج کی نزاکت سمجھ سکتے ہیں۔<br />
بلکل اسی طرح نوائے خندۂ دل‘‘ کی آہٹوں کو چہرے کے
ک’’<br />
ک’’<br />
766<br />
‘‘<br />
تغیرو تبدل کے حوال سے دیکھ اور سن جسکت ہے۔<br />
ایمں مجھے روکے ہے جو کھنچے ہے مجھے کر *<br />
کب مرے پیچھے ہے کسی مرے آگے<br />
‘‘<br />
کمٹ منٹ ک کر بری بال ہوت ہے۔ کی چھوڑا جئے اور کی<br />
ترک کی جئے۔ غل مغی حکومت کے زوال اور انگریزی<br />
حکومت کے عروج کے عہدسے ت رکھتے ہیں۔ حالت<br />
انگریزی حکومت کی طرف جنے کو کہ رہے ہیں جبک برسوں<br />
ک ت مغل دربر سے غداری کی اجزت نہیں دے رہ ۔ ایسے<br />
حالت اور من کی جنگ میں فیص کرن مشکل ہورہ تھ۔ کمٹ<br />
منٹ کے کر کو غل نے ن صرف بین کی ہے بک<br />
حرف کی تکرار سے جوامیج تخی کیہے بڑا نمیں اور<br />
واضح ہے۔ حرف کی جڑیں کر سے جڑی ہوئی ہیں۔غل<br />
کی ایک غزل جس ک پہال مصرع ی ہے<br />
مدت ہوئی ہے ی ر کو مہمں کئے ہوئے<br />
سمعی امیج کی الجوا مثل ہے۔ اس غزل میں بض لظوں کی<br />
تکرار سے ینی سمعی امیج کی مدد سے عہد رفت کے بہت<br />
سے منظر اور ممالت ک رشت حل سے جوڑدی گی ہے۔ پہے<br />
شر میں ’’مدت ہوئی‘‘ دوسرے میں’’ عرص ہوا‘‘تیسرے میں<br />
’’برسوں ہوئے‘‘ جبک چوتھے شر میں ’’مدت ہوئی‘‘ لطوں<br />
ک استمل ہوا ہے گوی ی بت آج سے مت نہیں بک اس ک
767<br />
ت گزرے کل سے ہے۔ اسی طرح لظ ’’پھر ‘‘کی تکرار<br />
سمعت کو گدگداتی ہے۔ ی لظ مضی کو حل میں لے آت ہے۔<br />
’’پھر‘‘ سے ایک خص قس ک روحنی اثر وابست ہے۔<br />
اس’’پھر‘‘ کے توسط سے بہت سے سمعی امیجزتشکیل پتے<br />
چے جتے ہیں۔<br />
مرت ہوں اس آواز پ ہر چند سراڑ جئے *<br />
جال د کو لیکن<br />
وہ کہے جئیں ک ہں اور<br />
‘‘<br />
اس شر میں لظ’’اور‘‘ ایک خص قس ک امیج دے رہ ہے۔<br />
مرنے واال جال د سے کہے جرہ ہے’’’اورمرواور مرو‘‘۔<br />
اس آواز ک جدوتوج چہت ہے غل اس کی جن تو ج مبذول<br />
کران چہتے ہیں۔ توج مذکور ہونے کی صورت میں حک دینے<br />
والے کی سنگ دلی کھل جئے گی۔<br />
میں بھی رک رک کے ن مرت جو زبں کے بدلے *<br />
دشن اک تیز س ہوت مرے غمخوار کے پس<br />
غل لظ ’’زبن کے حوال سے محبو /چرہ گرکی زبن<br />
درازی اور دشن طرازی واضح کرن چہتے ہیں۔ا نھوں نے<br />
بظہری نہیں کہ ک محبو/چرہ گر کی زبن درازی قطرہ قطرہ<br />
خون نچوڑ رہی ہے لیکن لظوں کے ہیر پھیر سے یہی تو کہ<br />
رہے ہیں۔ اس سے اچھ تھ اس پس دشن ہوت اور ایک ہی وار
ش’’<br />
768<br />
سے ک تم کر دیت۔ لظ ’’زبن‘‘ ایک مخصوص امیج بنرہ<br />
ہے۔ اس امیج کے حوالے سے ’’غمخوار‘‘ کی شخصیت کے<br />
حسس گوشے کھل گئے ہیں۔ مثل مشہور ہے لٹھ کی چوٹ ک<br />
گھؤ بھر جت ہے لیکن زبن ک گھؤ کبھی نہیں بھرت۔ اس مثل<br />
ک بڑی عمدگی سے غل کے ہں محکتی استمل ہوا ہے۔<br />
زبن اہل زبں میں سے مرگ خموشی *<br />
ی بت بز میں روشن ہوئی زبنی شمع<br />
‘‘<br />
اس شر میں صرف کی تکرار خموشی ک امیج ترکی<br />
دے رہی ہے ۔ شر میں بت بھی خموشی ہی کی ہو رہی ہے۔<br />
اپنے کہنے کو غل صوتی تثیر سے جندار بن دین چہتے ہیں۔<br />
ہوا چرچ جو میرے پؤں کی زنجیر بننے ک *<br />
کی بیت کں میں جنبش جوہر نے آہن کو<br />
اس شر میں لظ’’چرچ‘‘سے سمعی امیج تشکیل پرہ ہے۔<br />
میرے پؤں کی زنجیر سے مت بتیں ہوئیں تو ی بتیں سن کر<br />
آہن ک جوہر بے ت ہوگی ہے۔ بتیں سننے ک ت سمعت سے<br />
ہے۔ زنجیردیوانے/وحشی کے لئے تیر کی جتی ہے۔ اس بت ک<br />
شر میں ذکر موجود نہیں لیکن ی بت ازخود سمجھ میں آجتی<br />
ہے۔ وحشت و دیوانگی کی صورت میں ہی زنجیر کی ضرورت<br />
پیش آتی ہے۔ شر میں زنجیر ک چرچ سمعی امیج بن رہ ہے۔
769<br />
تسف کے ستھ ضرورت بھی اجگر ہو رہی ہے۔<br />
آمد بہر کی ہے جو ببل ہے نغم سنج *<br />
اڑتی سی اک خبر ہے زبنی طیورکی<br />
ببل کی نغم سنجی ک ت سمعت سے ہے اور ی اس امر کی<br />
دلیل ہے ک بہر کی آمد ہے۔ اس سمعی امیج کے حوالے سے<br />
غل نے بہر کی آمد کے آثر وا ضح کئے ہیں۔ ببل کے چہچے<br />
سن کر فوراا بہر ک حسن آنکھوں کے سمنے گھو جت ہے۔<br />
نسیتی طور پر بھی اچھی خبر آدمی کومسرور کر دیتی ہے۔<br />
ایک ریشمی س تصور آنکھوں کے سمنے گردش کرنے لگت<br />
ہے۔<br />
حوا شی<br />
۷ نوائے سروش ،ص ۔<br />
نوائے سروش ،ص - <br />
نوائے سروش ،ص ۔<br />
تنقیدی اصول، ص کے مغر ۔<br />
نوائے سروش ، ص ۔
770<br />
پروفیسر سوامی را تیرتھ کی غل طرازی<br />
لظ‘ دوسروں تک بت پہنچنے ک ذری ہوتے ہیں۔ لظ منویت<br />
سے تہی نہیں ہوتے۔ اصل ہنر‘ ان ک استمل ہے۔ لظ ک بہترین‘<br />
منس حل اور جذبے کی حقیقی ضرورت کے مطب‘ استمل<br />
ہی کمل فن ہے۔ اسی حوال سے‘ قری ی سمع اثر لیت ہے۔<br />
کچھ لوگوں کے نزدیک‘ صف صف اور واضح منی کی حمل<br />
گتگو‘ ہی درست رہتی ہے۔ اسی بنید پر غل پر‘ بہت سے<br />
اعتراضت ہوئے۔ آدمی گوی تن آسن ہی نہیں فکری حوال سے<br />
بھی‘ کوشش اور تردد سے بچن چہت ہے۔ حالں ک غور کرن‘<br />
اور متواتر غور کرن فکری بوغت کی طرف سر کرن ہے۔ لظ<br />
وہ ہی ہوتے ہیں‘ لیکن ان ک استمل طرح دار‘ عمومی منویت<br />
سے ہٹ کر‘ ی عمومی استمل سے الگ تر ہی ہنرمندی کی<br />
دلیل ہوت ہے۔<br />
صف صف گتگو‘ بےشک مطل اور بت سمجھنے کے حوال<br />
سے‘ آسنی پیدا کرتی ہے‘ تہ ی صف صف کھری گتگو کے<br />
بعث‘ خرابی کے رستے کھل سکتے ہیں۔ عالمتوں‘ استروں‘<br />
ذومنویت‘ مجموعی تخط وغیرہ ک استمل‘ درحقیقت‘ فسد
771<br />
ک رست بند کرنے کے مترادف ہے۔ بہدر شہ ظر ک مشہور<br />
زمن شر ہے۔<br />
چش قتل تھی میری دشمن ہمیش لیکن<br />
جیسی ا ہوگئی قتل کبھی ایسی تو ن تھی<br />
اگر واضح طور پر کہ دی جت‘ ک انگریز کی آنکھ ک کنٹ<br />
ہمیش سے رہ ہوں‘ لیکن ا تو اس کی ست گری کی حد ہوگئی<br />
ہے۔ ایس کہنے سے‘ نصرف وظی میں منے والے چند ٹکوں<br />
سے جت‘ بک الل ق سرخی میں نہ جت۔ جو چند نوس بچ<br />
رہے‘ وہ بھی جن سے جتے۔ شہر میں بھی قتل وغرت ک<br />
بزار گر ہوت۔ ی بھی ممکن ہے‘ اس ہونے سے‘ شید ۷<br />
کی سی قتل و غرت ن ہوتی۔ توار شہ اور شہ والوں تک<br />
محدود رہتی۔ لظوں کے پوشیدہ استمل نے اسے چند سل اور<br />
دے دیے۔<br />
لظ وہ ہی ہوتے ہیں لیکن ک استمل بہت بڑا ہنر ہے۔ کہ<br />
:جئے<br />
چو یر چتے ہیں‘ کوا آ رہ ہے‘ خواہ مخواہ میں‘ مغز چٹے<br />
گ۔
772<br />
چو یر چتے ہیں‘ زید بکر آ رہ ہے‘ خواہ مخواہ میں‘ مغز<br />
چٹے گ۔<br />
نشن دہی ہوئی ہے‘ فسد ک دروازہ کھل سکت ہے۔ استرے<br />
نے‘ پوشیدگی ک ک کی ہے۔ بت بھی کہ دی گئی‘ اور فسد<br />
سے بھی بچ گیے۔<br />
غل ک ی کمل ہے ک وہ بت عمومی انداز سے نہیں کرت۔ اس<br />
کے کہے کو سمجھنے کے لیے‘ غور و فکر سے ک لین پڑت<br />
:ہے۔ نمون کے دو شر پیش کرت ہوں<br />
ج تک ک ن دیکھ تھ قد یر ک عل<br />
میں متقد فتن محشر ن ہوا تھ<br />
سرے لظ‘ ع استمل کے ہیں اور ان کے رائج مہی پچیدہ<br />
نہیں ہیں۔ لظ قد اور فتنءمحشر بڑے ہی طرح دار ہیں۔ ی<br />
تشبہی استمل ہے۔ غور کریں گے‘ تو بت کہں کی کہں پہنچ<br />
جئے گی۔<br />
ی شر عقیدے اور آففی سچئی سے مت ہے اور قطی<br />
عمومی بت ہے‘ کوئی مشکل لظ استمل نہیں کی گی ہے۔
773<br />
موت ک ایک دن مین ہے<br />
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی<br />
لظ ع ہیں‘ لیکن ان میں ع اور عمومی بت نہیں کہی ہے۔<br />
:اسی غزل کے دو شر اور مالحظ ہوں<br />
ہ وہں ہیں‘ جہں سے ہ کو بھی<br />
کچھ ہمری خبر نہیں آتی<br />
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔<br />
کبے کس من سے جؤ گے غل<br />
شر ت کو مگر نہیں آتی<br />
دونوں مصرعے سوالی ہیں۔<br />
حسن میں‘ متثر کرنے کی صالحیت موجود ہوتی ہے۔ ۔ حسن<br />
ظہری ہو ی بطنی‘ منوی ہو ی استملی‘ متثر کرت ہے اور<br />
متثر ہونے واال‘ وہ ہی طرز اور طور اپننے کی کوشش کرت<br />
ہے۔ سوامی را تیرتھ گوجرانوال میں‘ غل کی موت کے چر<br />
سل بد‘ پیدا ہوئے۔ غل کی سی عمر ن پئی۔ مختصر مختصر
774<br />
زندگی کی‘ صرف تنتیس سل اس جہں میں گزارے اور <br />
میں اس جہں کو ہمیش کے لیے تیگ کر سورگ بسی ہوئے۔<br />
اس مختصر زندگی میں‘ بہت کچھ سیکھ اور سکھی بھی۔ ایف<br />
سی کلج میں پڑھی۔ ایف کلج الہور کے لیے‘ بالشب ی بہت<br />
بڑے اعزاز اور گر کی بت ہے‘ ک وہں بگ برینز‘ فکر کے<br />
گال بکھیرتے رہے۔<br />
کوئی تیس سل پہے‘ میں نے ان ک‘ کچھ اردو کال جمع کی تھ<br />
اور اس ک بست بھر لسنی مطل بھی کی تھ۔ ی مجھے خو<br />
خو ید تھ۔ ک کہں رکھ بیٹھ ہوں‘ ید سے نکل گی۔ کچھ ہی<br />
دن پہے ی نچیز سی کوشش مل ہی گئی۔ دل کو‘ سکون اور<br />
خوشی محسوس ہوئی۔ دوبرہ سے دیکھ‘ تو اس میں تین<br />
غزلیں‘ غل کے طور پر مل گئیں۔ جس شخص نے غل کو<br />
پڑھ ہو اور شر میں‘ اس کی پیروی کرنے کی سی کی ہو‘ وہ<br />
کوئی ع اور ممولی شخص نہیں ہو سکت۔ انھوں نے اور بھی<br />
اس انداز کی غزلیں لکھی ہوں گی لیکن میرے جمع کیے گیے<br />
کال میں‘ صرف تین موجود ہیں۔<br />
غل کی غزل<br />
حیراں ہوں‘ دل کو روؤں ک پیٹوں جگر کو میں
775<br />
مقدور ہو تو ستھ رکھوں نوح گر کو میں<br />
دس اشر پر مشتمل ہ ے اور مروف ہے۔<br />
اسی ردیف اور قفی میں کہی گئی‘ سوامی را تیرتھ کی غزل‘<br />
پنچ اشر پر مشتمل ہے۔ ی غزل‘ راگ جوگ میں کہی گئی ہے‘<br />
ج ک تل‘ دھمر ہے۔<br />
:غزل مالحظ فرمئیں<br />
گل کو شمی آ گہر اور زر کو میں<br />
دیت ہوں ج ک دیکھوں اٹھ کر نظر کو میں<br />
شہوں کو رع اور حسینوں کو حسن و نز<br />
دیت بہدری ہوں بال شیر نر کو میں<br />
ابروئے کہکشں بھی انوکھی کمند ہے<br />
بے قید ہو اسیر‘<br />
جو دیکھوں ادھر کو میں<br />
ترے جھمک جھمک کے بالتے ہیں را کو<br />
آنکھوں میں ان کی رہت ہوں جؤں کدھر کو میں<br />
بال تبصرہ لظوں کی نشت و برخواست مالحظ فرمئی ں۔
776<br />
آ دین‘ نظر اٹھ کر دیکھن‘ گل کو شمی دین‘ بہدری دین‘<br />
آنکھوں میں رہن<br />
کدھر جؤں<br />
حسن و نز‘ ابروئے کہکشں‘ انوکھی کمند‘ جھمک جھمک<br />
'گوہر اور زر<br />
ابروئے کہکشں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انوکھی کمندد<br />
نظر: دیکھن<br />
شہ: رع<br />
حسین: نز<br />
شیر: بہدری<br />
ترے: جھمک جھمک<br />
گل د ین<br />
ابروئے بے قید<br />
ترے آنکھوں: ترے آنکھیں
777<br />
آنکھیں ترے<br />
بے قید ابرو<br />
ابروئے کہکشں بھی انوکھی کمند ہے<br />
بے قید ہو اسیر‘<br />
جو دیکھوں ادھر کو میں<br />
ابروئے کہکشں بھی<br />
انوکھی کمند ہے<br />
بے قید ہو اسیر<br />
جو دیکھوں ادھر کو میں<br />
مضمون ک حسن اپنی جگ‘ لظ بھی‘ تشریح سے مت نہیں<br />
ہے‘ دیکھنے اور غور کرنے سے مت ہے۔ لظ بھی نے الگ<br />
سے‘ کے منی دے کر‘ دیکھنے کی حس کو مخصوص نقطے<br />
ک پبند کر دی ہے۔<br />
استد غل کی ایک غزل ہے‘<br />
:درجے پر فئز ہے<br />
جس ک ی شر عرف ع کے
778<br />
قید حیت و بند غ اصل میں دونوں ایک ہیں<br />
موت سے پہے آدمی غ سے نجت پئے کیوں<br />
غزل کے نو شر ہیں۔ سوامی را تیرتھ نے‘ اسی طور کی چھے<br />
اشر کی غزل ید میں چھوڑی ہے۔ ان میں ایک شر استد<br />
غل ک ہے۔ گوی پنچ شر سوامی جی نے کہے ہیں۔ انہوں<br />
نے‘ غزل میں استد غل ک شر‘ بڑے عمدہ موقع پر رکھ ہے۔<br />
سوامی جی کی غزل راگ بروا میں ہے۔ غزل کو تل مغئی دی<br />
گئی ہے۔ غزل مالحظ ہو۔<br />
آپ ہی ڈال سی کو‘<br />
اس کو پکڑنے جئے کیوں<br />
سی جو دوڑت چے کیجے وائے وائے کیوں<br />
دیدءدل ہوا جو دا کھ گی حسن دل رب<br />
یر کھڑا ہو سمنے آنکھ ن پھرٹرائے کیوں<br />
گنج نہں کے قل پر سر ہی تو مہر شہ ہے<br />
توڑ کر ق ل و مہر کو گنج کو خود ن پئے کیوں<br />
اہل و عیل و مل و زر سپ ک ہے بر را پر<br />
اسپ پر ستھ بوجھ دھر‘ سر پر اسے اٹھئے کیوں
779<br />
ج وہ جمل دل افروز صورت مہر نی روز<br />
آپ ہی ہو نظرہ سوز‘ پردے میں من چھپئے کیوں<br />
داشن غمزہ جنستن نوک نز بے پنہ<br />
تیرا ہی عکس رخ سہی‘ سمنے تیرے آئے کیوں<br />
سی ڈالن‘ سی پکڑن‘ سی دوڑن‘ بوجھ سر پر اٹھن‘ آنکھ<br />
پھرٹران‘ من چھپن‘ سمنے آن' قل توڑن' دا کھ جن‘ دا<br />
کھبن‘ بوجھ دھرن ی محورے عمومی بول چل میں داخل ہیں۔ دا<br />
کھبن پنج سے مت ہے۔<br />
ہئے وائے کی بجئے وائے وائ ے<br />
عکس رخ' نوک نز<br />
نوک نز کی صورت بےپنہ<br />
اسپ ک استمل سدہ نہیں ہوا<br />
کی‘<br />
کی تہی آسن نہیں توج چہتی ہے۔
780<br />
تیرا ہی عکس رخ سہی<br />
تیرا ہی عکس رخ تک رسئی کے لیے منصور کے مرتبے آن<br />
پڑے گ۔ پہے مصرعے میں بےپن ک استمل یوں ہی چتے<br />
نہیں ہوا۔<br />
گنج نہں‘<br />
ع مومی مہی میں استمل نہیں ہوا۔<br />
تیسرے مصرعے میں لظ ہی ک استمل مخصوص منوں ک<br />
حمل ہے۔<br />
استد غل کے انداز میں‘ راگ بروا اور تل مغئی میں‘ لکھی<br />
گئی ایک غزل مالحظ ہو۔ بور رہے‘ غل کی غزل کے دس<br />
اشر ہیں‘ ج ک سوامی جی کی غزل میں پنچ اشر ہیں۔<br />
آپ میں یر دیکھ کر آئین پرص ک یوں<br />
مرے خوشی کے کی کہے ششدر س رہ گی ہوں ک یوں<br />
رو کے جو التمس کی‘ دل سے ن بھولیو کبھی<br />
پردہ ہٹ‘ دوئی مٹ م نے بھال دی ک یوں
781<br />
میں نے کہ ک رنج و غ مٹتے ہیں کس طرح کہو<br />
سین لگ کے سینے سے اس نے بت دی ک یوں<br />
گرمی ہو اس بال کی ہئے بھنتے ہوں جس سے مرد و زن<br />
اپنی ہی آ وت ہے خود ہی ہوں دیکھت ک یوں<br />
دنی و عقبت بن واہ دا جو جہل نے کی<br />
تروں سں مہر را نے پل میں اڑا دی ک یوں<br />
کی کہے‘ کہو‘ بھنتے‘ بال کی‘ ہئے‘ میں نے کہ‘ کس طرح‘<br />
روزمرہ کے تکیءکال میں داخل ہیں۔ عمومی اور عوامی بول<br />
چل ک حص ہیں۔ اس سے‘ زبن سے قربت ک احسس جگت<br />
ہے۔ نشن دہی ی توج دالنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔<br />
خوشی کے مرے‘ کو محورے ک درج حصل ہے۔ مرے‘ مرن<br />
سے ہے‘ لیکن اس میں مرن ک دور تک ت واسط نہیں‘<br />
بک اس سے قطی برعکس عمل ہے ۔<br />
ششدر رہ گی‘ اڑا دی‘ اردو میں ع استمل ہوتے ہیں ۔ شر<br />
میں‘ ششدر رہ گی کے ستھ س کے استمل نے بیچ کی کییت<br />
کو اجگر کی ہے۔
782<br />
دا کی‘ دا میں ؤ گرا دی گئی ہے۔ ی داؤ ک اختصر ہے اور<br />
پنجبی میں مستمل ہے۔<br />
سین لگ کے سینے سے‘ سین ک تکرار جہں مخصوص ایمج<br />
تشکیل دے رہ ہے‘ وہں سنس کی تیز رفتری کو بھی ظہر کر<br />
رہ ہے۔ صنت تکرار لظی ہو‘ ک تکرار حرفی‘ اس سے<br />
غنئیت پیدا ہوتی ہے۔ ی مضمون کو زور دار بننے میں‘ بھی<br />
مون ثبت ہوتی ہے۔<br />
غل کی طرز پر‘ دستی ی تین غزلیں‘ عوامی اور مستمل<br />
زبن کی حمل ہیں۔ اس لیے تہی میں کسی مق پر‘ دشواری<br />
محسوس نہیں ہوتی۔ جہں انہوں نے‘ زبن کو فرسی آمیز بننے<br />
کی کوشش ہے‘ وہں پنجبی لہج بھی محسوس ہوت ہے اور<br />
وہ‘ بنیدی طور پر پنج کے‘ پنجبی تھے‘ اس لیے پنج اثر<br />
غیر فطری نہیں۔ سوامی جی پر‘ میں نے جو ان کے کال پر‘ ان<br />
کی زبن کے حوال سے ک کی تھ‘ اگر لا نے زندگی کو مہت<br />
دی‘ تو کسی دوسرے وقت میں پیش کروں گ۔<br />
………………………
783<br />
زبن غل ک فکری‘ لسنیتی و انضبتی مطل<br />
مقصود حسنی<br />
ابوزر برقی کت خن<br />
جون ۷