ghalib

28.06.2017 Views

ک’’‏ ک’’‏ 766 ‘‘ تغیرو تبدل کے حوال سے دیکھ اور سن جسکت ہے۔ ایمں مجھے روکے ہے جو کھنچے ہے مجھے کر * کب مرے پیچھے ہے کسی مرے آگے ‘‘ کمٹ منٹ ک کر بری بال ہوت ہے۔ کی چھوڑا جئے اور کی ترک کی جئے۔ غل مغی حکومت کے زوال اور انگریزی حکومت کے عروج کے عہدسے ت رکھتے ہیں۔ حالت انگریزی حکومت کی طرف جنے کو کہ رہے ہیں جبک برسوں ک ت مغل دربر سے غداری کی اجزت نہیں دے رہ ۔ ایسے حالت اور من کی جنگ میں فیص کرن مشکل ہورہ تھ۔ کمٹ منٹ کے کر کو غل نے ن صرف بین کی ہے بک حرف کی تکرار سے جوامیج تخی کیہے بڑا نمیں اور واضح ہے۔ حرف کی جڑیں کر سے جڑی ہوئی ہیں۔غل کی ایک غزل جس ک پہال مصرع ی ہے مدت ہوئی ہے ی ر کو مہمں کئے ہوئے سمعی امیج کی الجوا مثل ہے۔ اس غزل میں بض لظوں کی تکرار سے ینی سمعی امیج کی مدد سے عہد رفت کے بہت سے منظر اور ممالت ک رشت حل سے جوڑدی گی ہے۔ پہے شر میں ‏’’مدت ہوئی‘‘‏ دوسرے میں’’‏ عرص ہوا‘‘تیسرے میں ‏’’برسوں ہوئے‘‘‏ جبک چوتھے شر میں ‏’’مدت ہوئی‘‘‏ لطوں ک استمل ہوا ہے گوی ی بت آج سے مت نہیں بک اس ک

767 ت گزرے کل سے ہے۔ اسی طرح لظ ‏’’پھر ‏‘‘کی تکرار سمعت کو گدگداتی ہے۔ ی لظ مضی کو حل میں لے آت ہے۔ ‏’’پھر‘‘‏ سے ایک خص قس ک روحنی اثر وابست ہے۔ اس’’پھر‘‘‏ کے توسط سے بہت سے سمعی امیجزتشکیل پتے چے جتے ہیں۔ مرت ہوں اس آواز پ ہر چند سراڑ جئے * جال د کو لیکن وہ کہے جئیں ک ہں اور ‘‘ اس شر میں لظ’’اور‘‘‏ ایک خص قس ک امیج دے رہ ہے۔ مرنے واال جال د سے کہے جرہ ہے’’’اورمرواور مرو‘‘۔ اس آواز ک جدوتوج چہت ہے غل اس کی جن تو ج مبذول کران چہتے ہیں۔ توج مذکور ہونے کی صورت میں حک دینے والے کی سنگ دلی کھل جئے گی۔ میں بھی رک رک کے ن مرت جو زبں کے بدلے * دشن اک تیز س ہوت مرے غمخوار کے پس غل لظ ‏’’زبن کے حوال سے محبو ‏/چرہ گرکی زبن درازی اور دشن طرازی واضح کرن چہتے ہیں۔ا نھوں نے بظہری نہیں کہ ک محبو‏/چرہ گر کی زبن درازی قطرہ قطرہ خون نچوڑ رہی ہے لیکن لظوں کے ہیر پھیر سے یہی تو کہ رہے ہیں۔ اس سے اچھ تھ اس پس دشن ہوت اور ایک ہی وار

767<br />

ت گزرے کل سے ہے۔ اسی طرح لظ ‏’’پھر ‏‘‘کی تکرار<br />

سمعت کو گدگداتی ہے۔ ی لظ مضی کو حل میں لے آت ہے۔<br />

‏’’پھر‘‘‏ سے ایک خص قس ک روحنی اثر وابست ہے۔<br />

اس’’پھر‘‘‏ کے توسط سے بہت سے سمعی امیجزتشکیل پتے<br />

چے جتے ہیں۔<br />

مرت ہوں اس آواز پ ہر چند سراڑ جئے *<br />

جال د کو لیکن<br />

وہ کہے جئیں ک ہں اور<br />

‘‘<br />

اس شر میں لظ’’اور‘‘‏ ایک خص قس ک امیج دے رہ ہے۔<br />

مرنے واال جال د سے کہے جرہ ہے’’’اورمرواور مرو‘‘۔<br />

اس آواز ک جدوتوج چہت ہے غل اس کی جن تو ج مبذول<br />

کران چہتے ہیں۔ توج مذکور ہونے کی صورت میں حک دینے<br />

والے کی سنگ دلی کھل جئے گی۔<br />

میں بھی رک رک کے ن مرت جو زبں کے بدلے *<br />

دشن اک تیز س ہوت مرے غمخوار کے پس<br />

غل لظ ‏’’زبن کے حوال سے محبو ‏/چرہ گرکی زبن<br />

درازی اور دشن طرازی واضح کرن چہتے ہیں۔ا نھوں نے<br />

بظہری نہیں کہ ک محبو‏/چرہ گر کی زبن درازی قطرہ قطرہ<br />

خون نچوڑ رہی ہے لیکن لظوں کے ہیر پھیر سے یہی تو کہ<br />

رہے ہیں۔ اس سے اچھ تھ اس پس دشن ہوت اور ایک ہی وار

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!