ghalib

28.06.2017 Views

756 مسکین انداز میں کھڑا ہون ہوت ہے اور کبھی دوزانو۔۔۔ دہن شیر میں آدمی بے بس اور سکڑاہوا ہوت ہے اس کے جبڑوں کی گرفت،‏ تننے ک موقع فراہ نہیں کرتی اور ن ہی اپنی مرضی سے حرکت کرنے دیتی ہے۔ غل نے خوبں سے ت کے حوال سے بڑی شندار تمثل تخی کی ہے۔ ہر صح محبو ی شدی شدہ شخص غل کی اس تمثل پر داد دیئے بغیر نہیں رہ سکے گ۔ شیر کے من میں بیٹھن خوبں کے روبرو بیٹھنے سے کہیں بہتر ہے ۔کیونک شیر کے من میں موت طے ہے جبک محبو کے روبرو آدمی موت اور زندگی کے برزخ میں لٹکرہے گ۔ غل نے اس شر میں محبو پیش لوگوں کی عدت اور خصت ک بڑی خوبی سے تجزی پیش کی ہے۔ فرو حسن سے ہوتی ہے حل مشکل عش ن نکے شمع * کے پسے نکلے گرن خر آتش حسن کی جوہ آرائی عش کی مشکل آسن کر دیتی ہے۔ اس نظری کو غل نے بڑی خوبصورت تصویری شکل دے دی ہے اور ی تصویر مشہدے سے عالق رکھتی ہے۔ شمع کے اندر دھگ آگ کی وج سے جت ہے اور ی دھگ شمع میں اوپر سے نیچے تک ہوت ہے۔ شمع کے جنے کے ستھ ی دھگ بھی جل جت ہے گویشمع کے پؤں ک کنٹ نکل جت ہے۔ اس طرح حسن کی جوہ فرمئی سے عش کی مشکل آسن ہوجتی ہے۔ عش کی ی کییت ک اپن طور اور اپن رنگ ہوت ہے تہ وصل

757 عش کی منزل ہوتی ہے۔ وصل میسرن آنے کی صورت میں کنٹوں پر لوٹت ہے جبک وصل تسکین و آسودگی ک سب بنت ہے۔ غل نے اپنے اس شر میں شمع کے جنے کے عمل اور دھگے کے آخر تک جل جنے سے ‏’’فرو حسن‘‘‏ کو ممثل قرار دی ہے۔ حسن ک مکمل جوہ شمع کے پسے ک نٹنکل جنے کے مترادف ہے۔ انسنی فطرت ہے ک وہ تکمیل میں آسودگی محسوس کرت ہے ورن بے چینی و بے قراری ک شکر رہت ہے۔ زبن اہل زبں میں ہے مرگ خموشی * ی بت بز میں روشن ہوئی زبنی شمع موت قئ بلذات‘‏ خموشی ک دوسرا ن ہے۔ شمع کے بجھ جنے سے س منظر غئ ہوجتے ہیں اور یہی موت ک وصف ہے۔ اندھیراحرکت روک دیت ہے۔موت بھی حرکت کی دشمن ہے۔ شمع روشن ہے تو محل اس سے استدہ کرتی ہے۔ زندگی‘‏ اخالقی مشی‘‏ سمجی اور مشرتی فوائد مہی کرتی ہے۔ زندگی کے ختمے سے تم فوائد خت ہوجتے ہیں۔ بب کسی بھی عمر میں ہو اس کی پنشن دلچسپی ک بعث رہتی ہے۔ ببے کے مرجنے سے ی مشی فئدہ خت ہوت ہے۔ لوگوں کے آنسو ببے کے لئے نہیں پنش سے محرومی سے جڑے ہوتے ہیں۔ غل نے ‘

757<br />

عش کی منزل ہوتی ہے۔ وصل میسرن آنے کی صورت میں<br />

کنٹوں پر لوٹت ہے جبک وصل تسکین و آسودگی ک سب بنت<br />

ہے۔ غل نے اپنے اس شر میں شمع کے جنے کے عمل اور<br />

دھگے کے آخر تک جل جنے سے ‏’’فرو حسن‘‘‏ کو ممثل<br />

قرار دی ہے۔ حسن ک مکمل جوہ شمع کے پسے ک نٹنکل<br />

جنے کے مترادف ہے۔ انسنی فطرت ہے ک وہ تکمیل میں<br />

آسودگی محسوس کرت ہے ورن بے چینی و بے قراری ک شکر<br />

رہت ہے۔<br />

زبن اہل زبں میں ہے مرگ خموشی *<br />

ی بت بز میں روشن ہوئی زبنی شمع<br />

موت قئ بلذات‘‏ خموشی ک دوسرا ن ہے۔ شمع کے بجھ<br />

جنے سے س منظر غئ ہوجتے ہیں اور یہی موت ک وصف<br />

ہے۔<br />

اندھیراحرکت روک دیت ہے۔موت بھی حرکت کی دشمن ہے۔ شمع<br />

روشن ہے تو محل اس سے استدہ کرتی ہے۔ زندگی‘‏ اخالقی<br />

مشی‘‏ سمجی اور مشرتی فوائد مہی کرتی ہے۔ زندگی کے<br />

ختمے سے تم فوائد خت ہوجتے ہیں۔ بب کسی بھی عمر میں<br />

ہو اس کی پنشن دلچسپی ک بعث رہتی ہے۔ ببے کے مرجنے<br />

سے ی مشی فئدہ خت ہوت ہے۔ لوگوں کے آنسو ببے کے<br />

لئے نہیں پنش سے محرومی سے جڑے ہوتے ہیں۔ غل نے<br />

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!