ghalib

28.06.2017 Views

746 بور آی ہمیں پنی ک ہوا ہوجت دکھ اور کسی تکیف پر آدمی گری زاری کرت ہے ۔ شروع میں شدت ہوتی ہے لیکن رفت رفت شدت میں کمی واقع ہو جتی ہے حالنک دکھ،‏ تکیف ی صدم اپنی جگ پر برقرار ہوت ہے۔ ایسی صورت میں گریے میں بھی کمی نہیں آنی چہیے لیکن ایس ہوت نہیں ہے ۔گری کرتے کرتے ضف آجت ہے اسی ضف کے سب گری پہے ک پھر خت ہو جتہے۔ اس کییت کو غل نے بھپ سے ممثل قراردی ہے۔ پنی شدت اورحدت کے بعث بھپ بن کر اڑ جتہے۔ گر ی کی شدت بھی پنی کے بھپ بن جنے سے ممثل ہے۔ غل نے اس شر میں اس امیجری کے حوالے سے انسن کی ایک نسیتی کییت کو واضح کی ہے گوی دکھ ک اظہر ایک حد تک ممکن ہے۔ ایسی ہی صورت خوشی کی ہے ۔ خوشی بھی ایک حد تک منئی جسکتی ہے۔ ہے مجھے ابر بہری ک برس کر کھن * روتے روتے غ فرقت میں فن ہو جن غ فرقت میں رونے کو،‏ تصویری شکل میں اجگر کرنے کے لئے ابر بہری کے برسنے کو بطور تمثیل لی گی ہے ۔ ج بہر کے بدل برستے ہیں تو منظر بڑا ہی خوبصورت اور سہن ہوت ہے۔ج بدل برس چکتے ہیں تو فوراا مطع صف ہوجت ہے۔ خال کثفتوں سے پک ہوجتی ہے اوریوں محسوس ہوت ہے

747 جیسے آسمن پر کبھی بدل تھے ہی نہیں۔ اسی منسبت سے غل نے لظ ‏’’فن‏‘‘‏ ک استمل کی ہے ۔غ فرقت ‏’’بال‘‘‏ کی شدت کحمل ہوت ہے۔ اس شدت کے سب آنسو بے محب چے آتے ہیں ۔غ فرقت کعالج صرف اور صرف وصل ہی ہو ت ہے۔ رونے سے من ک بوجھ ہک ہوجت ہے لیکن اصل مم‏)غ فرقت(اپنی جگ پر رہت ہے۔ رونے کو ابر بہری کے برسنے سے جبک برس کر مطع ک صف ہوجن کو فن سے تجسی کرن بال شب غل ایسے شعر ک ہی خص ہوسکت ہے ۔ غل نے انسن کی ایک گمبھیر نسیتی سمسی بڑے ہی احسن انداز میں بین کر دی ہے۔ ت ک تجھ پر کھے اعجز ہوائے صیقل دیکھ برست میں سبز * آئنے ک ہوجن ہوائے صیقل کاعجز،‏ بظہر اپنی کوئی صورت نہیں رکھت ۔غل نے اس کے اظہر کے لئے ثمثیی اسو تک اختیر کی ہے۔ ہوائے صیقل کو برست میں آئینے کے سبز ہوجنے سے نسبت دی ہے ۔ بلکل اسی طرح جس طرح برست میں آئین سبز ی مئل ‏)رنگ(‏ ہوجت ہے۔ ہوائے صیقل اس سے ممثت رکھتی ہے۔ نسیتی طور پر انسن کی دلی آرزو ہوتی ہے ک اس کے دل کو جالمیسر آئے ینی ہر دل سر مش بننے کے لئے مضطر ہے ۔

747<br />

جیسے آسمن پر کبھی بدل تھے ہی نہیں۔ اسی منسبت سے<br />

غل نے لظ ‏’’فن‏‘‘‏ ک استمل کی ہے ۔غ فرقت ‏’’بال‘‘‏ کی<br />

شدت کحمل ہوت ہے۔ اس شدت کے سب آنسو بے محب چے<br />

آتے ہیں ۔غ فرقت کعالج صرف اور صرف وصل ہی ہو ت ہے۔<br />

رونے سے من ک بوجھ ہک ہوجت ہے لیکن اصل مم‏)غ<br />

فرقت(اپنی جگ پر رہت ہے۔ رونے کو ابر بہری کے برسنے<br />

سے جبک برس کر مطع ک صف ہوجن کو فن سے تجسی کرن<br />

بال شب غل ایسے شعر ک ہی خص ہوسکت ہے ۔ غل نے<br />

انسن کی ایک گمبھیر نسیتی سمسی بڑے ہی احسن انداز میں<br />

بین کر دی ہے۔<br />

ت ک تجھ پر کھے اعجز ہوائے صیقل دیکھ برست میں سبز *<br />

آئنے ک ہوجن<br />

ہوائے صیقل کاعجز،‏ بظہر اپنی کوئی صورت نہیں رکھت ۔غل<br />

نے اس کے اظہر کے لئے ثمثیی اسو تک اختیر کی ہے۔<br />

ہوائے صیقل کو برست میں آئینے کے سبز ہوجنے سے نسبت<br />

دی ہے ۔ بلکل اسی طرح جس طرح برست میں آئین سبز ی<br />

مئل ‏)رنگ(‏ ہوجت ہے۔ ہوائے صیقل اس سے ممثت رکھتی<br />

ہے۔ نسیتی طور پر انسن کی دلی آرزو ہوتی ہے ک اس کے<br />

دل کو جالمیسر آئے ینی ہر دل سر مش بننے کے لئے<br />

مضطر ہے ۔

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!