ghalib

28.06.2017 Views

72 غل نے ا س منظر کے ستھ ایک افسردگی ک منظر بھی نتھی کر دی ہے۔ عش حقیقی اس عیش سے محرو ہے اس کے ہں متمی کییت طری ہے۔ محرومی پر جو حلت ہوتی ہے‘‏ اس ک تصور بھی کیج کٹ دیت ہے۔ عر ی لظ اردو غزل میں مختف حوالوں اور مہی میں استمل ہوت رہ ہے۔ آفت نے اسے پسینے کے منوں میں استمل کی ہے وہ گبدن جبیں سے جہں ہو عر فشں اسی جمیں گل شگت الل ہزارہ ہو ) آفت ( فضی نے تشبیی استمل کیہے عر من پ جیوں آر سی میں حب تبس لبں پر جوں موج ‏(شرا‏)‏ ) فض ی ( غل نے اس لظ کے توسط سے بڑا جندار منظر پیش کیہے بدگمنی نے ن چہ اسے سرگر خرا

73 رخ ی قطرۂ عر دیدۂ حیراں سمجھ غنچ لظ غنچ مصومیت کو اجگر کرت ہے۔ اس لظ کے حوال سے اردو غزل میں بڑے ہی عمدہ منظر تخی پئے ہیں۔ آفت نے نزنین کے من سے نکے کو ‏‘غنچے کے ممثل قرار دی ہے۔ اس حوال سے نزنین کے ہونٹوں کی حرکت پر نظر جتی ہے تو دوسری طرف غنچے کے چٹخنے ک منظر آنکھوں کے سمنے گھو جت ہے اس نز نیں دہن سے حرف اس ادا سے نکال گوی ک غنچ گل صحن چمن میں چٹک آفت غنچے ج چٹکنے لگتے ہیں تو ان کے وجودکی نمی بہر آجتی ہے جہں دار کچھ اسی قس کی بت کہ رہ ہے۔ ج وہ رشک مہ چمن میں ج کرمسکرا ی تو غنچوں کے من میں پنی حسرت سیتی بھرآی ‏(جہں دار)‏ خواج درد نے ممے کو ایک دوسراہی رنگ دی ہے دل کے پھر زخ تزہ ہوتے ہیں

73<br />

رخ ی قطرۂ عر دیدۂ حیراں سمجھ<br />

غنچ لظ غنچ مصومیت کو اجگر کرت ہے۔ اس لظ کے حوال<br />

سے اردو غزل میں بڑے ہی عمدہ منظر تخی پئے ہیں۔ آفت<br />

نے نزنین کے من سے نکے کو ‏‘غنچے کے ممثل قرار دی<br />

ہے۔ اس حوال سے نزنین کے ہونٹوں کی حرکت پر نظر جتی<br />

ہے تو دوسری طرف غنچے کے چٹخنے ک منظر آنکھوں کے<br />

سمنے گھو جت ہے <br />

اس نز نیں دہن سے حرف اس ادا سے نکال<br />

گوی ک غنچ گل صحن چمن میں چٹک<br />

آفت<br />

غنچے ج چٹکنے لگتے ہیں تو ان کے وجودکی نمی بہر<br />

آجتی ہے جہں دار کچھ اسی قس کی بت کہ رہ ہے۔<br />

ج وہ رشک مہ چمن میں ج کرمسکرا ی<br />

تو غنچوں کے من میں پنی حسرت سیتی بھرآی<br />

‏(جہں دار)‏<br />

خواج درد نے ممے کو ایک دوسراہی رنگ دی ہے <br />

دل کے پھر زخ تزہ ہوتے ہیں

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!