ghalib

28.06.2017 Views

702 کو مرنے نہیں دیتی۔ یہی نہیں،‏ لچک کے حوال سے لظ مخصوص دائروں کے قیدی نہیں رہتے۔ مختف کرو ں میں اپنی جگ بن کر زندگی کے نئے حوالوں کے ستھ پیوست ہو جتے ہیں۔ ‏’’حرکت‘‘‏ لظوں کی منویت بدل کر اس کی ضرورت کے نئے دروازے کھولتی چی جتی ہے اور اس کی نئی حیثیتں سمنے التی رہتی ہے۔ استد غل کے ہں ترکی پنے والے کرتے survive مرکبت نئی منویت کے ستھ نئے کر وں میں دکھئی دیتے ہیں۔ ان کے مرکبت میں الظ کی فطرت میں سیمبی عنصر منتقل ہوئے ہیں۔ ان کے مرک اضفی،‏ مرک توصیی بھی ہیں۔ مزے کی بت تو ی ہے ک زیدہ تر اطراف کے الظ بیک وقت موصوف اور صت کی استداد رکھتے ہیں۔ مثالا قید حیت و بند غ اصل میں دونوں ایک ہیں ب منی سہی لیکن کس قس کی قید؟ ‏’’حیت‘‘‏ کے پیوند سے مو پڑت ہے زندگی کی قید ‏)گرفت(‏ ۔حیت کس نوعیت کی،‏ قید کی بڑھوتی ظہر کرتی ہے ک قید والی حیت۔ اس طرح دونوں صت بھی ہیں موصوف بھی۔ اصل بت تو ی ہے ک دونوں ایک دوسرے کی شنخت ک وسی ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کو متحرک کر رہے ہیں۔ توج ک سب بن رہے ہیں۔ قید ‘‘ ’’ غور فرمئیں لظ قید ب منی ہوتے ہوئے بھی متحرک نہیں۔ ایسی ہی صورت لظ حیت کی ہے۔ اختالط سے ہچل اور

703 تھرتھی سی مچ گئی ہے۔ گوی اطراف کے الظ بمنی ہو کر بھی توج حصل نہیں کر پتے۔ ایک دوسرے کے ہو کر ان کی کی پٹ جتی ہے۔ انھیں متق شر کے سینریو میں مالحظ کرنے سے ان کی حیثیت صدف مرواریدی کی سی ہو جتی ہے۔ ان کی حیثیت اہمیت اور ضرورت کو چر چند لگ جتے ہیں۔ منویت ک لمب چوڑا کھت کھل جتہے۔ جتن غور کرتے ہیں اتن ہی لطف بڑھت ہے اور کسی مق پر ی لطف ٹھہرا و ی بکھراؤ ک شکر نہیں ہوت اور ن ہی اس ک تسسل ٹوٹنے پتہے۔ اگے صحت میں استد غل کے مرکبت کی ایک نتم سی فہرست پیش کی ج رہی ہے۔عرض کئے گئے تنظر میں ان مرکبت کی تہی و تصریح کے ستھ کال غل ک مطل فرمئیں ن صرف ان کی شعری کے نئے کر ے دریفت ہوں گے بک مطل کے ذو میں بھی تغیرات واقع ہوں گے۔ شر کی ‏:نئی قرات کی ضروت کو بھی نظر انداز نہیں کر سکیں گے ‏:آ بق دے ہے تسکین بد آ بق موج شرا ‏:آتش خموش آتش خموش کی منند گوی جل گی

702<br />

کو مرنے نہیں دیتی۔ یہی نہیں،‏ لچک کے حوال سے لظ<br />

مخصوص دائروں کے قیدی نہیں رہتے۔ مختف کرو ں میں اپنی<br />

جگ بن کر زندگی کے نئے حوالوں کے ستھ پیوست ہو جتے<br />

ہیں۔ ‏’’حرکت‘‘‏ لظوں کی منویت بدل کر اس کی ضرورت کے<br />

نئے دروازے کھولتی چی جتی ہے اور اس کی نئی حیثیتں<br />

سمنے التی رہتی ہے۔ استد غل کے ہں ترکی پنے والے<br />

کرتے survive مرکبت نئی منویت کے ستھ نئے کر وں میں<br />

دکھئی دیتے ہیں۔ ان کے مرکبت میں الظ کی فطرت میں<br />

سیمبی عنصر منتقل ہوئے ہیں۔ ان کے مرک اضفی،‏ مرک<br />

توصیی بھی ہیں۔ مزے کی بت تو ی ہے ک زیدہ تر اطراف<br />

کے الظ بیک وقت موصوف اور صت کی استداد رکھتے ہیں۔<br />

مثالا<br />

قید حیت و بند غ اصل میں دونوں ایک ہیں<br />

ب منی سہی لیکن کس قس کی قید؟ ‏’’حیت‘‘‏ کے پیوند<br />

سے مو پڑت ہے زندگی کی قید ‏)گرفت(‏ ۔حیت کس نوعیت<br />

کی،‏ قید کی بڑھوتی ظہر کرتی ہے ک قید والی حیت۔ اس طرح<br />

دونوں صت بھی ہیں موصوف بھی۔ اصل بت تو ی ہے ک<br />

دونوں ایک دوسرے کی شنخت ک وسی ہیں۔ دونوں ایک<br />

دوسرے کو متحرک کر رہے ہیں۔ توج ک سب بن رہے ہیں۔<br />

قید ‘‘ ’’<br />

غور فرمئیں لظ قید ب منی ہوتے ہوئے بھی متحرک نہیں۔<br />

ایسی ہی صورت لظ حیت کی ہے۔ اختالط سے ہچل اور

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!