28.06.2017 Views

ghalib

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

68<br />

‘‘<br />

موج سبزہ ئنوخیزسے ت موج شرا<br />

سبزۂ نوخیز پر غور کریں غل ک ذو جملیت کھل کر ’’<br />

سمنے آجت ہے۔ اس منظر کے حوال سے غال رسول مہر<br />

: فرمتے ہیں<br />

نئے اگے ہوئے سبزے کو موج سے شرا تک،‏ ہر موج نے ’’<br />

برست کے موس کی کییت ک ایس طوفن بپکردی ہے<br />

جو دین کے ہر حصے پر چھی ہوا نظر آی ہے ینی برست ہو<br />

‏(رہی ہے ہر طرف سبزہ لہریں لے رہ ہے‘‘)‏ <br />

شرر شرر‘ع سلظ ہے اور شرا نے اس ک بکثرت استمل<br />

کی ہے مثال خواج درد کے ہں اس ک استمل مالحظ ہو <br />

کرئے ہے کچھ سے کچھ تثیر صحبت صف طبوں کی<br />

ہوئی آتش سے گل کے بیٹھتے رشک شرر شبن<br />

درد<br />

خواج صح ک ی تشبیہی استمل لطف دیت ہے لیکن غل<br />

کے ہں اس ک استمل کمل کی شن رکھت ہے۔ شرر اپنی بست<br />

میں تہی سہی لیکن جو اور جتنی بھی اس کی حیثیت ہے اس کی<br />

پیشکش دیکھنے کے قبل ہوتی ہے۔ چنگری ک آگ کے شوں<br />

سے جدا ہون اور پھر تھوڑی سی پرواز کے بدبھس ہوجن<br />

ممولی منظر نہیں۔ ی منظر لمح بھر ک سہی لیکن اپنے اندر

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!