ghalib
672 دائ الحبس اس میں ہیں الکھوں تمنئیں اسد جنتے ہیں سین پر خوں کو زنداں خن ہ دائ۔ عربی اس مذکر۔ ہمیش، سدا، مدامی، مدا، جن بھر)( دائ الحبس، ایسی حبس جس ک کبھی بھی خت ن ہون قرار پی ہو ۔ کسی دکھ تکیف کے خت ہونے کی امیدرہتی ہے ج ی طے ہو ک اسے کبھی خت ن ہون ہے ی اس میں کبھی کوئی تبدیی واقع ن ہوگی تو اسے الگ سے حیثیت حصل ہو جئے گی ایسی صور ت میں’’ال‘‘کسبق بڑھکر اسے امتیزی پوزیشن دین پڑے گی۔ دوسرے مصرعے میں اور’’ زنداں خن‘‘ آئے ہیں گوی وہ جیل نہیں لیکن اس کی حیثیت جیل کی سی ہے اور اس زنداں خنے کی حیثیت دائمی ہے۔ (Jail) یہں جسمنی سزا مقرر ن سہی لیکن اس کی گھٹن اور کچو کے تو تکیف وہ ہیں۔ اس کے بندی)تمنئیں( آزادی کی نمت سے محرو ہیں۔ اس حوال سے ان ک پرخون ہون فطری امر قرار پت ہے اس لئے حبس کے ستھ’’ال‘‘ ک اضف نگزیر قرار پت :ہے۔ غال رسول مہر ک کہن ہے ہ اپنے لہو بھرے سینے کو قیدخن سمجھتے ہیں کیونک ا ’’ (س میں الکھوں تمنئیں ہمیش کے لئے قید ہیں‘‘) سینے سے بہران کے لئے کوئی جگ نہیں۔ الرغ۔ رغ :نپسندیدہ سمجھن، ذلیل رکھن، کسی کے خالف ک
673 کرن، خک آلودہ ہون(( نپسندیدگی، مجبوری، ذلت ،ذلیل)( کسی کی ذات سے ی کسی کے کسی فل سے اختالف ہون‘ ایسی نئی بت نہیں جو ’’رغ‘‘ کے ستھ’’ال‘‘ ک پیوند لگدی جئے۔ اس سبقے کی ضرورت غل کے اس شر سے سمنے آجتی ہے عی الرغ دشمن شہید وفہوں مبرک مبرک!سالمت سالمت وج رغ حسد ہے۔ وفکی راہ میں شہیدہونے واال سرخرہوا دوسرا شہید مرت نہیں ۔وفداری نبھی اور حیت جدواں بھی میسر آئی جبک رقی ی پھر خود محبو اس سے محرو رہ۔ اس حوال سے’’ رغ‘‘ کی حیثیت غیر عمومی ٹھرتی ہے۔ اس بن پر ’’ال‘‘ ک سبق الز قرار پت ہے۔ الین۔ عین: آنکھ، آل بصرت، نورالین۔ آنکھ ک نور، آنکھ ک (ترا، حد درج عزیز) غل کے ہں عین ک استمل مالحظ ہو سر شک سر بصرا دادہ، نورالین دامن ہے دل بے دست و پ افتدہ بر خوردار بستر ہے عین)آنکھ( انسنی جس ک نہیت اہ عضو ہے۔ اس حوال سے آنکھ سے وابست ہر چیز متبر ٹھہرتی ہے۔ آنسو، آنکھ سے ت رکھتے ہیں اس لئے ان کی حیثیت بھی کچھ ک نہیں ہوتی۔
- Page 621 and 622: 621 مشکل میں ک آنے وا
- Page 623 and 624: 623 مخبری ، چغی دولت
- Page 625 and 626: 625 کسی بھی فیڈ میں ن
- Page 627 and 628: 627 کمزوری ، ویک پوائ
- Page 629 and 630: 629 پوشیدہ ، خی ، پرد
- Page 631 and 632: 631 مردان آل ء تخی،
- Page 633 and 634: 633 اوپر تے صدمے پیش
- Page 635 and 636: 635 تف ، ضیع ، ہالکت ،
- Page 637 and 638: 637 حواشی ۔ مہنم ’
- Page 639 and 640: 639 ۔ بین غل، ص ۔
- Page 641 and 642: 641 ۷۔ نور الغت، ص
- Page 643 and 644: 643 ۔ آئین اردولغت،
- Page 645 and 646: 645 ۷۷۔ فرہنگ عمرہ
- Page 647 and 648: 647 غل کے ہں بدیسی ال
- Page 649 and 650: 649 ‘ (رات اندھیری
- Page 651 and 652: 651 (جمع ہے ‘ اوسی و
- Page 653 and 654: 653 نگہ سے نگہیں، آ
- Page 655 and 656: 655 کل تک تیر اہ ی دل
- Page 657 and 658: 657 ہوئے جن میں ا تک
- Page 659 and 660: 659 تمیں کہو ک گزارہ
- Page 661 and 662: 661 وہ مجس ش کو وہ مجس
- Page 663 and 664: 663 پروین تو پرن تکی
- Page 665 and 666: 665 چالک ہو گئے اس شر
- Page 667 and 668: 667 ہزاروں خواہشیں ا
- Page 669 and 670: 669 مجھے حقیر چیزن سم
- Page 671: 671 ضبطوں کو پمل کرتے
- Page 675 and 676: 675 ‘‘ لا’ الہت۔ ا
- Page 677 and 678: 677 ضرورت محسوس ہوگی
- Page 679 and 680: 679 حواشی ۔ المنجد،ص
- Page 681 and 682: 681 سے مت کچھ سبقے او
- Page 683 and 684: 683 (وں: آبوں ان آب
- Page 685 and 686: 685 :وں جنوں تک میں
- Page 687 and 688: 687 : ب ب اندازہ توفی
- Page 689 and 690: 689 جرت آزم حسن کو تغ
- Page 691 and 692: 691 : بں بدبں پر پروان
- Page 693 and 694: 693 :داری جگر داری ک
- Page 695 and 696: 695 :سی سی مست خوشحل
- Page 697 and 698: 697 گنہگر آخر کنگہگر
- Page 699 and 700: 699 غل کے مرکبت اور ا
- Page 701 and 702: 701 زندگی کو بطور شخص
- Page 703 and 704: 703 تھرتھی سی مچ گئی
- Page 705 and 706: 705 :آئین غزل خوانی
- Page 707 and 708: 707 عفیت غنچ ت شگتن ہ
- Page 709 and 710: 709 بے ت عشقی صبر ط او
- Page 711 and 712: 711 سی مست خوش حل اس ح
- Page 713 and 714: 713 :خوا سنگیں قیمت
- Page 715 and 716: 715 غ میں دشت غ میں آہ
- Page 717 and 718: 717 دیر: غیر مجھ کو
- Page 719 and 720: 719 ج سغر ج سے مرا ج س
- Page 721 and 722: 721 :ش آتش لپٹن پر ن
672<br />
دائ الحبس اس میں ہیں الکھوں تمنئیں اسد جنتے ہیں سین پر<br />
خوں کو زنداں خن ہ<br />
دائ۔ عربی اس مذکر۔ ہمیش، سدا، مدامی، مدا، جن بھر)(<br />
دائ الحبس، ایسی حبس جس ک کبھی بھی خت ن ہون قرار پی<br />
ہو ۔ کسی دکھ تکیف کے خت ہونے کی امیدرہتی ہے ج ی<br />
طے ہو ک اسے کبھی خت ن ہون ہے ی اس میں کبھی کوئی<br />
تبدیی واقع ن ہوگی تو اسے الگ سے حیثیت حصل ہو جئے<br />
گی ایسی صور ت میں’’ال‘‘کسبق بڑھکر اسے امتیزی<br />
پوزیشن دین پڑے گی۔ دوسرے مصرعے میں اور’’ زنداں<br />
خن‘‘ آئے ہیں گوی وہ جیل نہیں لیکن اس کی حیثیت جیل<br />
کی سی ہے اور اس زنداں خنے کی حیثیت دائمی ہے۔ (Jail)<br />
یہں جسمنی سزا مقرر ن سہی لیکن اس کی گھٹن اور کچو کے<br />
تو تکیف وہ ہیں۔ اس کے بندی)تمنئیں( آزادی کی نمت سے<br />
محرو ہیں۔ اس حوال سے ان ک پرخون ہون فطری امر قرار<br />
پت ہے اس لئے حبس کے ستھ’’ال‘‘ ک اضف نگزیر قرار پت<br />
:ہے۔ غال رسول مہر ک کہن ہے<br />
ہ اپنے لہو بھرے سینے کو قیدخن سمجھتے ہیں کیونک ا ’’<br />
(س میں الکھوں تمنئیں ہمیش کے لئے قید ہیں‘‘) <br />
سینے سے بہران کے لئے کوئی جگ نہیں۔<br />
الرغ۔ رغ :نپسندیدہ سمجھن، ذلیل رکھن، کسی کے خالف ک