ghalib

28.06.2017 Views

660 سے بدیسی نہیں رہے۔ مرزا غل نے بھی اس سہولت سے بھر پور فئدہ اٹھی ہے۔ اس ضمن میں بطور نمون چند مثلیں درج کر رہ ہوں ۔ ان مثلوں میں اس اشرہ دیسی جبک مشرا الی ‏:بدیسی ہیں ی شیرازہ نظر میں ہے ہمری جدۂ راہ فن غل ک ی شیرازہ ہے عل کے اجرائے پریشں ک ی خو صحبت میں غیر کی ن پڑی ہو کہیں ی خو دینے لگ ہے بوس بغیر التج کئے ی رشک ی رشک ہے ک وہ ہوت ہے ہ سخن ت سے وگرن خوف بد آموزی عد و کی ہے وہ نشنیدن میں اور صد ہزار نوائے جگر خراش تو اور ایک وہ نشنیدن ک کی کہوں وہ فرا‏،‏ وہ وصل وہ فرا‏،‏ وہ وصل کہں وہ ش وروزو مہ و سل کہں

661 وہ مجس ش کو وہ مجس فروز خوت نموس تھ رشت ہر شمع خر کسوت فنوس تھ اس چراغں دل نہیں تجھ کو دکھت ورن داغوں کی بہر اس چراغں ک کروں کی کر فرم جل گی اس رہ گزر دل ت جگر ک سیل دریئے خوں ہے ا اس رہگزر میں جو ۂ گل آگے گرد تھ اس شوخ ہ تھے مرنے کو کھڑے پس ن آی ن سہی آخر اس شوخ کے ترکش میں کوئی تیر بھی تھ اس دشت شو اس دشت میں دوڑا ئے ہے مجھ کو ک جہں جدو غیر ازنگ دیدۂ تصویر نہیں اردو کے حروف مال کر بدیسی الظ کی اجنبیت خت کرنے ک * ک لی جترہ ہے۔ اس طرح بدیسی الظ اپنی نحوی ترتی اور مہی کے حوال سے غیر اردو الظ نہیں رہتے بک اردو زبن

660<br />

سے بدیسی نہیں رہے۔ مرزا غل نے بھی اس سہولت سے بھر<br />

پور فئدہ اٹھی ہے۔ اس ضمن میں بطور نمون چند مثلیں درج<br />

کر رہ ہوں ۔ ان مثلوں میں اس اشرہ دیسی جبک مشرا الی<br />

‏:بدیسی ہیں<br />

ی شیرازہ<br />

نظر میں ہے ہمری جدۂ راہ فن غل ک ی شیرازہ ہے عل<br />

کے اجرائے پریشں ک<br />

ی خو<br />

صحبت میں غیر کی ن پڑی ہو کہیں ی خو دینے لگ ہے بوس<br />

بغیر التج کئے<br />

ی رشک<br />

ی رشک ہے ک وہ ہوت ہے ہ سخن ت سے وگرن خوف بد<br />

آموزی عد و کی ہے<br />

وہ نشنیدن<br />

میں اور صد ہزار نوائے جگر خراش تو اور ایک وہ نشنیدن ک<br />

کی کہوں<br />

وہ فرا‏،‏ وہ وصل<br />

وہ فرا‏،‏ وہ وصل کہں وہ ش وروزو مہ و سل کہں

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!