ghalib

28.06.2017 Views

62 خندہ ببل کے کروبر پ ہیں خندہ ہئے گل کہتے ہیں جس کو عش ‏،خل ہے دم ک خندہ‘‏ ہنسی اور شوخی کے لئے بوال جت ہے۔ کھتے غنچے میں ی دونوں عنصر پئے جتے ہیں۔ کھنے ک منظر غل نے ہنسی،‏ شوخی اور مذا سے ممثل قرار دی ہے۔ پھولوں کی شوخی ک منظر خوبصورت ہوت ہے اور حس جملیت کو تسکین اور آسودگی فراہ کرت ہے۔ جوانی شوخی ہوتی ہے۔ اس میں مستی ہوتی ہے۔ پھولوں کی اداؤں سے رغبت رکھنے والے اسے محسوس کر سکتے ہیں۔ ببل اداشنس ہوت ہے۔ منظر ی بنت ہے ک ببل آہ و زاری کررہ ہے اس کی آہ وزاری کو دم ک خل سمجھ کر ‏‘پھول اس ک مذا اڑارہے ہیں ۔پھول ج اپنے جو بن پر ہوتے ہیں وہ کسی کی آہ وزاری سے مط نہیں رکھتے ۔ نسیتی نقط نظر سے دیکھیں‘‏ اگر وہ ببل کی آہ وزاری پر نظر رکھیں تو ان کی شوخی ‏،اداسی میں تبدیل ہوجئے گی۔ دیوانے اور مجنوں پر ہنس جت ہے۔ اس کے جذب شو پر توج نہیں دی جتی۔ توج ن دینے کے بعث جوانی اور شوخی برقرار رہ سکتی ہے ؟ دوسرای نلے،‏ آہ و زاری جوانی ہی ک نتیج ہیں ۔مرجھئے پثر مردہ چہروں کوکون پسند کرت ہے۔ تیسرا نقط ی ک محول کی آسودگی ، خوشی ک سمں ‏‘سہن سمں شوخی کی برقراری تک بقی رہت ہے۔ چوتھی بت ی ک ببل کے پگل پن کے سب خندہ ہئے گل دیکھنے کو مل

63 سکت ہے۔ روئے آ سبزے کو ج کہیں جگ ن می بن گی روئے آ پرکئی بنی مرکز ک میں توج شر کو اس اگی ہوئی کئی پر سطح آ گی ہے۔ سطح آ کو چہرے کے ممثل قرار دی گی ہے۔ خوبصورت چہرہ توج ک مرکز بنتہے ۔ پنی کی سطح پراگی ہریلی پر حظ کے لیے ک ہی توج دی جتی ہے تہ پنی کی سطح پراگی ہوئی ہریلی اپن حسن رکھتی ہے اور دیکھنے سے عالق رکھتی ہے۔ ہریلی ک ی منظر پنی کی کرگراری ک پت دیتی ہے۔ اس غزل ک دوسرا شر منسک کردی جئے تو لطف میں اضف ہو جئے گ اور منظر کے دوسرے گوشے بھی سمنے آجئیں گے سبزہ و گل کو دیکھنے کے لئے چش نرگس کو دی ہے بینئی نرگس ک اپن حسن محت ج بین نہیں ، اوپر سے مالخط کرنے ک شو اس کے ذو جمل کو واضح کرت ہے۔ پنی پر سبزہ اگہوا ہے جو آنکھوں کو تراوت بخش رہ ہے۔ نرگس ہریلی کے اس دلری منظر کو نظر انداز کیونکر کر سکتی ہے۔ گوی جہں

63<br />

سکت ہے۔<br />

روئے<br />

آ سبزے کو ج کہیں جگ ن می<br />

بن گی روئے آ پرکئی<br />

بنی مرکز ک میں توج شر کو اس اگی ہوئی کئی پر سطح آ <br />

گی ہے۔ سطح آ کو چہرے کے ممثل قرار دی گی ہے۔<br />

خوبصورت چہرہ توج ک مرکز بنتہے ۔ پنی کی سطح پراگی<br />

ہریلی پر حظ کے لیے ک ہی توج دی جتی ہے تہ پنی کی<br />

سطح پراگی ہوئی ہریلی اپن حسن رکھتی ہے اور دیکھنے سے<br />

عالق رکھتی ہے۔ ہریلی ک ی منظر پنی کی کرگراری ک پت<br />

دیتی ہے۔ اس غزل ک دوسرا شر منسک کردی جئے تو لطف<br />

میں اضف ہو جئے گ اور منظر کے دوسرے گوشے بھی<br />

سمنے آجئیں گے<br />

سبزہ و گل کو دیکھنے کے لئے<br />

چش نرگس کو دی ہے بینئی<br />

نرگس ک اپن حسن محت ج بین نہیں ، اوپر سے مالخط کرنے<br />

ک شو اس کے ذو جمل کو واضح کرت ہے۔ پنی پر سبزہ<br />

اگہوا ہے جو آنکھوں کو تراوت بخش رہ ہے۔ نرگس ہریلی کے<br />

اس دلری منظر کو نظر انداز کیونکر کر سکتی ہے۔ گوی جہں

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!