ghalib

28.06.2017 Views

52 ‏(ک مبد اذات بری تلیٰ‏ ہے،،‏ ( اردو شعری میں لظ ‏’’بہر‘‘‏ کے حوال سے بہت سے منظر اور انسن کے ذہین کی مختف کییت پیش گئی ہیں۔ مثالا قئ : چند پوری نے زندگی اور زندگی کی ہم ہمی کو پینٹ کی ہے اے غفل فرصت ‏!ی چمن مت نظر ہے پھر فصل بہر آئے ن ‏(موس ہو خزاں ک ‏)قئ جہں دارنے نمو کے عمل کو واضع کی ہے خط پ اس کے تو تھی کچھ اور ہی بہر ہے فربنیدہ خل کچھ ک ‏(کچھ ‏)جہں دار خواج درد ک کہن ہے ک صبح سویرے شبن ک وجود ہوت ہے۔ اسے انھوں نے چش تر کہہے کیونک اس کے بد اس ک وجودنبوہو جت ہے۔ خواج درد نے بہر میں’’ہونے ۔۔ن ہونے‘‘کے فس کو اجگر کی ہے۔ بہر ‏،میں صرف ‏’’ہون‏‘‘‏ قرار واقی ٹھہرت ہے۔ بہر حسن کی نمو ک ن ہے۔ شبن حسن کو دوبال کرتی ہے قیمت تو ی ہے ک بہر میں بھی وہ نبود ہوجتی ہے چمن میں صبح ی کہتی تھے ہو کر چش تر شبن بہر ب تویوں ) ہی رہی لیکن کدھر شبن ( در د برست ہے ی برست وہ موس کی عج کی ہے اگر

53 موج ہستی کو کرے فیض ہوا موج شرا برست ک موس کیف و سرورکی کییت کو اجگر کرت ہے۔ برست کی وج سے اشیء پر نش طری ہوت ہے۔ غل نے برست کے حوال سے گردو پیش میں موجود اشیء کو نش کی حلت میں دکھی ہے۔ کیف آفرینی ک منظر انسنی ذہن کو ریف فراہ کرت ہے۔ نشے ک ی عل اسے اپنے میں جذ کر لیت ہے۔ خورشید پر تو خورسے ہے شبن کو فنکی تی میں بھی ہوں ایک عنیت کی نظر ہونے تک خورشید کی حدت ‏‘شبن کے فن ہونے ک سب بنتی ہے۔ فن کے لمحے اذیت نک سہی لیکن ایک منظر ضرور تخی کرتے ہیں۔ غل اسے نظرعنیت ک درج دیتے ہیں ۔ خورشید کی توج ک مرکز بن تو سہی چہے اس سے موت کیوں ن آجئے۔ ایک دوسری جگ پر تو خورشید کے حوال سے بڑا ہی خوبصورت منظر پینٹ کرتے ہیں کی آین خن ک وہ نقش تیرے جوے نے کرے ج و پر تو خورشید عل شبنمستں ک محبو کے’’‏ آئین خن‏‘‘میں داخل ہونے سے آئین خنے کی رون بڑھ گئی ۔ محبو چونک آرائش میں ہوت ہے۔بھڑکیال

52<br />

‏(ک مبد اذات بری تلیٰ‏ ہے،،‏ ( <br />

اردو شعری میں لظ ‏’’بہر‘‘‏ کے حوال سے بہت سے منظر<br />

اور انسن کے ذہین کی مختف کییت پیش گئی ہیں۔ مثالا قئ<br />

: چند پوری نے زندگی اور زندگی کی ہم ہمی کو پینٹ کی ہے<br />

اے غفل فرصت ‏!ی چمن مت نظر ہے پھر فصل بہر آئے ن<br />

‏(موس ہو خزاں ک ‏)قئ<br />

جہں دارنے نمو کے عمل کو<br />

واضع کی ہے <br />

خط پ اس کے تو تھی کچھ اور ہی بہر ہے فربنیدہ خل کچھ ک<br />

‏(کچھ ‏)جہں دار<br />

خواج درد ک کہن ہے ک صبح سویرے شبن ک وجود ہوت ہے۔<br />

اسے انھوں نے چش تر کہہے کیونک اس کے بد اس ک<br />

وجودنبوہو جت ہے۔ خواج درد نے بہر میں’’ہونے ۔۔ن<br />

ہونے‘‘کے فس کو اجگر کی ہے۔ بہر ‏،میں صرف ‏’’ہون‏‘‘‏<br />

قرار واقی ٹھہرت ہے۔ بہر حسن کی نمو ک ن ہے۔ شبن حسن<br />

کو دوبال کرتی ہے قیمت تو ی ہے ک بہر میں بھی وہ نبود<br />

ہوجتی ہے <br />

چمن میں صبح ی کہتی تھے ہو کر چش تر شبن بہر ب تویوں<br />

) ہی رہی لیکن کدھر شبن ( در د<br />

برست ہے ی برست وہ موس کی عج کی ہے اگر

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!