ghalib
48 سمنظر پیش کر رہے ہوتے ہیں جیسے آسمن پر رون ، حسن و آرائش اور اہتم ک عل ہوت ہے ویس ہی عل بتکدے ک ہوت ہے۔ سو: طوائف کدے رات کو کھل جتے ہیں ۔ رون روشنیں اور اہتم ک منظر دیکھنے کے الئ ہوت ہے۔ ، آرائش ، چہر: ستروں کی پرستش کو بت خنے سے خص نست و ت ہے۔ چمکتے ستروں ک منظر سمنے آتے ہی ی خیل آجت ہے ک بت خنوں میں ان کی پرستش ہوتی تھی۔ پنج : ش کے وقت بت خنے میں پرستش شروع ہوتے ہی بہت سے چرا روشن کر دیئے جتے ہیں جنھیں ستروں کے منظر (سے آگ گون منسبت ہے) ۔انج کے ستھ عالمتیں منسک ہیں۔۔بت خنے کے بت جنھیں سج بن کررکھجت ہے۔۔ کوچ ء بتں میں سجی بنی حسینئیں۔ ۔ بت خنے میں، ایک ترتی سے جالئے گئے چرا۔۔ آسمن پر چمکتے س تروں کے خوبصورت جھرمٹ ک منظر ب یک ذرہ زمیں نہیں بے کر ب ک یں جدہ بھی ‘ فتی ہے اللے کے دا ک غل نے ا س شر میں آئی بہر ک منظر پیش کی ہے اور بہر
49 کی آمد کو ب کے حوال سے واضح کی ہے۔ غال رسول مہر : کہتے ہیں بہر آگئی ہے ۔ ب کی زمین ک کوئی بھی ذر ہ بیکر اور جو ’’ ش نمو سے خلی نہیں رہ۔ جگ جگ سبزہ اور پھول موجود ہیں۔ نمو کی فراوانی سے روشوں کی ی حلت ہوگئی ک پؤں دھرنے کو جگ نہیں متی اور خلی جگہیں اس درج محدود ہوگئی ہیں ک مو ہوت ہے ی روشیں نہیں بک دانح الل کے چراغوں (کے لئے قدرت نے بتیوں ک انتظ کردی ہے‘‘) غل نے بہر کے حوال سے نمو کے عمل پر خم فرسئی کی ہے ۔ بہر کے آنے سے نموک عمل تیز ہوجت ہے کوئی گوش ایس بقی نہیں رہت جو نمو کے فیض سے محرو رہ جت ہے۔ ہر طرف ہریلی ہوتی ہے۔ نئی کونپیں پھوٹتی نظر آتی ہیں۔ اردو شعری میں ب کے حوال سے منظر تخی ہوئے ہیں۔ ب کے حوال سے شہ عل ثنی آفت نے ببل کے رخصت ہونے ک بڑا حسرت نک منظر پیش کی ہے ۔ببل بنح سے کچھ اس الٹ رو سے رخصت ہوئی ک اس ک کوئی نشں بقی ن رہ۔ ب ک حسن ببل کی موجودگی سے دو بال ہو جت ہے۔ ببل کی عد موجودگی میں ویرانی ک سمں ہوت ہے چی ج ب سے ببل لٹ کر خنمں اپن
- Page 1 and 2: 1 زبن غل ک فکری‘ ل
- Page 3 and 4: 3 استدغل کے چند سبقے
- Page 5 and 6: 5 مم انگریز تک محدود
- Page 7 and 8: 7 شر غل اور میری خیل
- Page 9 and 10: 9 آخر کریں تو کی کری
- Page 11 and 12: 11 غل ک عصری طقت کے ب
- Page 13 and 14: 13 :طرح پنترا بدال
- Page 15 and 16: 15 غل اور جنت کی خوش
- Page 17 and 18: 17 لیکن مستمل ہے۔ تب
- Page 19 and 20: 19 ۔ اہل صوف کے ہں جن
- Page 21 and 22: 21 امرج کے حوا ل سے ل
- Page 23 and 24: 23 حقیقت کے بوجود ید
- Page 25 and 26: 25 غل کے اس شر میں حض
- Page 27 and 28: 27 غل‘ شخص ک شعر
- Page 29 and 30: 29 عہد بولت ہے اس لیے
- Page 31 and 32: 31 ستھ صرف گزرے کل کے
- Page 33 and 34: 33 و۔ فرسی مرک توصیی
- Page 35 and 36: 35 ت محیط بدہ صورت خن
- Page 37 and 38: 37 پہے مصرعے میں ’
- Page 39 and 40: 39 غل کے منظر ک فکری
- Page 41 and 42: 41 تیسرا تصوربھی ابھ
- Page 43 and 44: 43 غل نے شر میں بڑا ہ
- Page 45 and 46: 45 ‘‘ تسکین کے لیے و
- Page 47: 47 ) چش عش تیرے دیکھن
- Page 51 and 52: 51 ) ( سکتہے‘‘ انس
- Page 53 and 54: 53 موج ہستی کو کرے فی
- Page 55 and 56: 55 ہوتی ہے بظہر وہ یق
- Page 57 and 58: 57 یسیمن ک بستر ہو او
- Page 59 and 60: 59 بلکل اسی طرح جس طر
- Page 61 and 62: 61 ایک نو بہر نز کو ت
- Page 63 and 64: 63 سکت ہے۔ روئے آ سبز
- Page 65 and 66: 65 خواج درد ک دل بھی
- Page 67 and 68: 67 ہوا میں نش کی موجو
- Page 69 and 70: 69 منویت ک سمندر رکھ
- Page 71 and 72: 71 قیمت خیز ہوت ہے۔ و
- Page 73 and 74: 73 رخ ی قطرۂ عر دیدۂ
- Page 75 and 76: 75 دامن دشت سے پر الل
- Page 77 and 78: 77 ہوش اڑتے ہیں مرے ج
- Page 79 and 80: 79 ۔ مہر نی اپنے جووں
- Page 81 and 82: 81 فرمن ہے نگہ مست ا
- Page 83 and 84: 83 غل کے امرج سے مت ا
- Page 85 and 86: 85 وہ مکن جہں آتش پرس
- Page 87 and 88: 87 اس کے ایسے بہت سے
- Page 89 and 90: 89 اردو غزل میں ی لظ
- Page 91 and 92: 91 جنس دل کے وہ خریدا
- Page 93 and 94: 93 ب تزہ آ وہوا کے لئ
- Page 95 and 96: 95 گستن جہں کی دید کی
- Page 97 and 98: 97 کے ستھ حسن وابست ک
49<br />
کی آمد کو ب کے حوال سے واضح کی ہے۔ غال رسول مہر<br />
: کہتے ہیں<br />
بہر آگئی ہے ۔ ب کی زمین ک کوئی بھی ذر ہ بیکر اور جو ’’<br />
ش نمو سے خلی نہیں رہ۔ جگ جگ سبزہ اور پھول موجود<br />
ہیں۔<br />
نمو کی فراوانی سے روشوں کی ی حلت ہوگئی ک پؤں دھرنے<br />
کو جگ نہیں متی اور خلی جگہیں اس درج محدود ہوگئی ہیں<br />
ک مو ہوت ہے ی روشیں نہیں بک دانح الل کے چراغوں<br />
(کے لئے قدرت نے بتیوں ک انتظ کردی ہے‘‘) <br />
غل نے بہر کے حوال سے نمو کے عمل پر خم فرسئی کی<br />
ہے ۔ بہر کے آنے سے نموک عمل تیز ہوجت ہے کوئی گوش<br />
ایس بقی نہیں رہت جو نمو کے فیض سے محرو رہ جت ہے۔<br />
ہر طرف ہریلی ہوتی ہے۔ نئی کونپیں پھوٹتی نظر آتی ہیں۔ اردو<br />
شعری میں ب کے حوال سے منظر تخی ہوئے ہیں۔ ب<br />
کے حوال سے شہ عل ثنی آفت نے ببل کے رخصت ہونے<br />
ک بڑا حسرت نک منظر پیش کی ہے ۔ببل بنح سے کچھ اس<br />
الٹ رو سے رخصت ہوئی ک اس ک کوئی نشں بقی ن رہ۔ ب<br />
ک حسن ببل کی موجودگی سے دو بال ہو جت ہے۔ ببل کی عد <br />
موجودگی میں ویرانی ک سمں ہوت ہے <br />
چی ج ب سے ببل لٹ کر خنمں اپن