ghalib

28.06.2017 Views

440 حصل کرتہے۔ ی سخت دوسری سختوں کے انسالک اور دریت کے بوجود ج تک اپنی انرادیت اور خصوصیت ‏/شنخت قئ رکھتی ہے تو اس ک مم اسی سخت کے تحت کرنہی موزوں ہوگکیونک ایک سخت کی تشکیل ‏)اور التشکیل(‏ کے لئے جوہنر اور آالت درکر ہوتے ہیں ضروری نہیں ک وہ دوسری ‏(سخت کے لئے بھی کرآمد ہوں‘‘۔)‏ نشن کی جو موجودہ شکل ہے ی رہی ہوگی اس کے اندر کو ٹٹوالجئے گ۔ اسی کے مطب مہی ‏)مدلول(‏ دریفت کئے جئیں گے۔ نشن نہیں تومدلول کیس؟ پہے نشن پھر مدلول ۔ سرتر کی وجودیت بھی تو یہی ہے۔ وجود پہے جوہر اس کے بد ۔وہ جیس بنتہے،‏ ویسہی ہوتہے۔ن اس سے زیدہ ن اس سے ک ۔ وجودسے وابست مہی / نظریت مستر دہوسکتے ہیں ‏،وجود نہیں ۔ وہ جیس بنت جئے گویس ہی ہوگ۔ ایمن ک ی زیدہ ہوت رہتہے۔ اسی طرح وجود سے وابست مہی اور نظریت بھی بدلتے رہتے ہیں۔ گوی وجود ایک خود مختر اکئی ہے اس کے ستھ منسو حرکت اور فیت بدلتی رہتی ہے۔ ایک ہی نشن ‏’’آدمی‘‘‏ کے ستھ چوکیدار ، کرک ، تحصیدار ، امیر ‏،گری ، مقمی ، غری ، فقیر ، بدشہ ، ولی ، نبی ، دیلو،کنجوس ، رکھواال ، چور ‏،قتل ‏،جھوٹ ، راست بز،‏ شیطن ، نیک ، جہل ‏،عل وغیرہ ہزار وں منی و مثبت مدلول وابست ہوتے ہیں ۔نشن نے خود کو جیس بنی ہوتہے وہ ویس

441 ہی توہوت ہے ۔ قرات کے دوران قری مدو ہوکر بطور نشن متحرک ہوتہے۔ وہ جیس خود کو بنتہے ویسہی بنت چال جتہے۔ ج حرف کر نے اڑن کھٹولے ک تصویر پیش کی تو بظہر بے منویت اور الیینت سے منسک تھ لیکن پس سخت نشن ‏’’اڑان‘‘‏ موجود تھ۔ نشن اڑان کبھی بے منویت اور مدومی سے دوچر نہیں ہوا۔ دیکھن ی ہے ک ‏’’اڑن کھٹولے‘‘ک نظری دیتے وقت حرف کر ‏’’تھ‏‘‘‏ ی مدو ہوچکتھ۔ پہی صورت میں ‏)تھ‏(‏ اڑن کھٹولے کتصور وضع ن ہوتجو اس کے مشہدے میں نہیں تھ کیوں اورکیسے وجود حصل کرسکتتھ ۔ وہ ‏)مصنف(‏ نہیں تھ لیکن تصوراڑان تھ ۔ تصور نے وجود میں آنے کے لئے مصنف کو بطور آل کر استمل کی۔ ی بھی ک سوچ اڑن کھٹولے کے مٹیریل ‏،خال اور کئی اس سے متق حوالوں سے جڑ گی تھ ۔ پس شور اور نگ سیمن موجو دتھ۔ مم ذراآگے بڑھ توپہی تشریح رد ہوگئی ۔ نشن ‏’’اڑان‘‘ہی کے اندر سے منی ‏’’ہوائی جہز برآمدہ ہوئے ی کوئی آخری تشریح نہیں ہے اور ن ہی آخری مکتوبی تبدیی ہے۔ ‏’’اڑان ‏‘‘کی اس کے بد بھی قرات ہوتی رہے گی اور اس کے مدلول (Deconstruction) بدلتے رہیں گے کیونک ردسخت کعمل ہمیش جری رہتہے۔ تہی وتشریح کسر مورائیت سے بال تر رہتہے۔ اس ک حقیقی اور واقی سے رشت استوار ‘‘

441<br />

ہی توہوت ہے ۔ قرات کے دوران قری مدو ہوکر بطور نشن<br />

متحرک ہوتہے۔ وہ جیس خود کو بنتہے ویسہی بنت چال<br />

جتہے۔<br />

ج حرف کر نے اڑن کھٹولے ک تصویر پیش کی تو بظہر بے<br />

منویت اور الیینت سے منسک تھ لیکن پس سخت نشن<br />

‏’’اڑان‘‘‏ موجود تھ۔ نشن اڑان کبھی بے منویت اور مدومی<br />

سے دوچر نہیں ہوا۔ دیکھن ی ہے ک ‏’’اڑن کھٹولے‘‘ک نظری<br />

دیتے وقت حرف کر ‏’’تھ‏‘‘‏ ی مدو ہوچکتھ۔ پہی صورت میں<br />

‏)تھ‏(‏ اڑن کھٹولے کتصور وضع ن ہوتجو اس کے مشہدے<br />

میں نہیں تھ کیوں اورکیسے وجود حصل کرسکتتھ ۔ وہ<br />

‏)مصنف(‏ نہیں تھ لیکن تصوراڑان تھ ۔ تصور نے وجود میں<br />

آنے کے لئے مصنف کو بطور آل کر استمل کی۔ ی بھی ک<br />

سوچ اڑن کھٹولے کے مٹیریل ‏،خال اور کئی اس سے متق<br />

حوالوں سے جڑ گی تھ ۔ پس شور اور نگ سیمن موجو دتھ۔<br />

مم ذراآگے بڑھ توپہی تشریح رد ہوگئی ۔ نشن ‏’’اڑان‘‘ہی<br />

کے اندر سے منی ‏’’ہوائی جہز برآمدہ ہوئے ی کوئی آخری<br />

تشریح نہیں ہے اور ن ہی آخری مکتوبی تبدیی ہے۔ ‏’’اڑان<br />

‏‘‘کی اس کے بد بھی قرات ہوتی رہے گی اور اس کے مدلول<br />

(Deconstruction) بدلتے رہیں گے کیونک ردسخت<br />

کعمل ہمیش جری رہتہے۔ تہی وتشریح کسر مورائیت سے<br />

بال تر رہتہے۔ اس ک حقیقی اور واقی سے رشت استوار<br />

‘‘

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!