ghalib

28.06.2017 Views

436 میں لکھی جتی ہیں‘‘‏ ۔ ( ) سختیت مرکزیت کی قئل نہیں ۔ مرکزیت کی موجودگی میں رد سخت ک عمل الینی اور سی ال حصل کے سواکچھ نہیں۔ ایسی صور ت میں لظ ی شے کو پرواز کرنے یمختف حوالوں کے ذائقے حصل کرنے کے بد مرکزے کی طر ف لوٹ کر اس کے اصولوں ک بندی بنن پڑتہے۔ لوٹنے ک ی عمل کبھی اس ک پیچھ نہیں چھوڑت ۔ ایسی صور ت میں نئی تشریحت اور نئے مہی کی کیونکر توقع کی جسکتی ہے۔ لظ آزاد رہ کر پنپت اور دریفت کے عمل سے گزرت ہے۔ لظ ‏’’بدشہ‘‘‏ محض سیسی کر ے ک پبند نہیں۔ یہں تک ک سیسی کر ے میں رہ کر بھی کسی مرکزے کو محور نہیں بنت۔ بڑی عجی اور دلچسپ بت تو ی ہے ک سختیت مصنف کے اور لظ کے بطن (Poetic) وجود کو نہیں منتی بک شریت میں چھپی روح کومنتی ہے ۔ اس کے نزدیک تخیقی عمل کے دروان مصنف مدو ہوجتہے۔ تحریر خو د کولکھ رہی ہوتی ہے ن ک مصنف لکھ رہ ہوتہے۔ سختیت کے اس کہے کثبوت خو دتحریر میں موجود ہوتہے۔ شعر،‏ شعری میں بدہ وسغر کی کہ رہ ہوتہے جبک وہ سرے سے میخوار ہی نہیں ہوت۔ ممکن ہے اس نے شرا کوکبھی دیکھ ہی ن ہو۔ مم بظہر میخنے سے جڑ گی ہوتہے لیکن بت کمیخنے سے کوئی ت نہیں ہوت۔ اس سے ی نتیج اخذ کرن غط نہیں ک تحریر کسی

437 بڑے اجتمع میں متحرک ہوتی ہے ی س تحریر کے اندر ‏:موجود ہوتہے ۔ ڈاکٹر وزیر آغ ک کہنہے شریت کوڈز اور کنونشنز پر مشتمل ہونے کے بعث پوری ’’ ‏(انسنی ثقفت سے جڑی ہوتی ہے‘‘)‏ اس کہے کے تنظر میں تشریح کے لئے مصنف / شعر کے مزاج ‏،لمح موڈ،‏ محول ، حالت وغیرہ کے حوال سے تشریح (Sign/Trace) ک ک ہون ممکن نہیں ۔ تحریر ی کسی نشن کو کسی مرکزیت سے نتھی کرکے مزید اور نئے نتئج حصل کرن ممکن نہیں اورن ہی تشریح و توضیح ک عمل جری رکھ جسکتہے۔ لظ بظہر بول رہے ہوتے ہیں۔ اس بولنے کو منن گمراہ کن بت ہے۔ لظ بولتے ہیں تو پھر تشریح و توضیع کیسی اور کیوں؟ لظ اپنی اصل میں خموش ہوتے ہیں۔ ان کی بربر قرات سے کثرت منی ک جل بن جتہے۔ قرات انہیں زبن دیتی ہے۔ خموشی ، فکسڈ مہی سے بال تر ہوتی ہے۔ اس ممے پر غور کرتے وقت اس بت کو مدنظر رکھن پڑے گ ک قری قرات کے وقت مدو ہوجتہے۔ وہ اجتمعی ثقفت کے روپ میں زندہ ہوت ہے ییوں کہ لیں ک وہ اجتمعی ثقفت ک بہر وپ ( الشوری سطح پر(اختیر کر چکہوتہے۔ قرات کے دوران ج لظ بولت ہے تو اس کے مہی اس کے

436<br />

میں لکھی جتی ہیں‘‘‏<br />

۔ ( <br />

)<br />

سختیت مرکزیت کی قئل نہیں ۔ مرکزیت کی موجودگی میں رد<br />

سخت ک عمل الینی اور سی ال حصل کے سواکچھ نہیں۔ ایسی<br />

صور ت میں لظ ی شے کو پرواز کرنے یمختف حوالوں کے<br />

ذائقے حصل کرنے کے بد مرکزے کی طر ف لوٹ کر اس کے<br />

اصولوں ک بندی بنن پڑتہے۔ لوٹنے ک ی عمل کبھی اس ک<br />

پیچھ نہیں چھوڑت ۔ ایسی صور ت میں نئی تشریحت اور نئے<br />

مہی کی کیونکر توقع کی جسکتی ہے۔ لظ آزاد رہ کر پنپت اور<br />

دریفت کے عمل سے گزرت ہے۔ لظ ‏’’بدشہ‘‘‏ محض سیسی<br />

کر ے ک پبند نہیں۔ یہں تک ک سیسی کر ے میں رہ کر بھی<br />

کسی مرکزے کو محور نہیں بنت۔<br />

بڑی عجی اور دلچسپ بت تو ی ہے ک سختیت مصنف کے<br />

اور لظ کے بطن (Poetic) وجود کو نہیں منتی بک شریت<br />

میں چھپی روح کومنتی ہے ۔ اس کے نزدیک تخیقی عمل کے<br />

دروان مصنف مدو ہوجتہے۔ تحریر خو د کولکھ رہی ہوتی<br />

ہے ن ک مصنف لکھ رہ ہوتہے۔ سختیت کے اس کہے کثبوت<br />

خو دتحریر میں موجود ہوتہے۔ شعر،‏ شعری میں بدہ وسغر<br />

کی کہ رہ ہوتہے جبک وہ سرے سے میخوار ہی نہیں ہوت۔<br />

ممکن ہے اس نے شرا کوکبھی دیکھ ہی ن ہو۔ مم بظہر<br />

میخنے سے جڑ گی ہوتہے لیکن بت کمیخنے سے کوئی ت<br />

نہیں ہوت۔ اس سے ی نتیج اخذ کرن غط نہیں ک تحریر کسی

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!