ghalib
426 میں چال جئے گ۔ اس سینر یو میں دیکھئے ک اصل نئے سیٹ اپ کے بھنور میں پھنس گی ہوتہے۔ سختیت متن اور قرات کو بنی دمیں رکھتی ہے ۔ ان دونوں کے حوال سے تشریح وتہی ک ک آگے بڑھتہے۔ کیی تحریر کے وجود ک اقرار نہیں ہے۔ متن درحقیقت خموش گتگو ہے۔’’ خموشی‘‘ بے پنہ منویت کی حمل ہوتی ہے۔متن ک ہر لظ کسی ن کسی کچر سے وابست ہوتہے۔ اس کچر کے موجود سیٹ اپ اور لسنی نظ کے مزاج سے شنسئی کے بد ہی موجودہ )نئی ) تشریح کے لئے تن بن بن جسکت ہے۔ اس تنظر میں متن کی بربر قرات کی ضرورت محسوس ہوتی رہے گی۔ دوران قرات اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کی جسکے گ ک لظ اس کچر کے موجودہ سیٹ اپ ک ہتھ تھ کرا س سیٹ اپ کی اکئیوں سے وحدت کی طرف سر کرتہے اور کبھی وحدت سے اکئیوں کی طرف بھی پھر نپڑتہے۔ ہر دو نوعیت کے سر ، نئی آگہی سے نوازتے ہیں ۔’’ی نئی آگہی ہی اس لظ کی موجودہ تشریح وتہی ہوتی ہے۔ قرات کے لئے سل اور صدیں :درکرہوتی ہیں۔ اسی بنید پر ڈاکٹر سہیل بخری نے کہتھ ‘‘ ہزاروں سل کسی زبن کی عمر میں کوئی حقیقت نہیں ’’ ) ‘‘ ( رکھتے
427 سختیت موضوعیت سے انکر کرتی ہے۔ موضویت چیز ،ممے یپھر متن کے حقے محدود کرتی ہے۔ اس سے صرف متق حقے کے عنصر سے ت استوار ہو پتہے اور ان عنصر کی انگی پکڑ کر تشریح وتہی ک مم کرن پڑتہے۔ کیی ضروری ہے ک لظ یکسی اصطالح کو کسی مخصوص لسنی اور اصطالحی نظ ہمیں مالحظ کی جئے۔ اسے کئی دوسرے لسنی و اصطالحی سٹمز میں مالحظ کی جسکتہے۔ اس طر ح دیگر شب ہئے حیت ک میدان بھی کبھی خلی نہیں رہ ۔ ایس بھی ہوتہے ک اسے ایک مخصوص اصطالحی سٹ کے مخصوص حقوں تک محدود رکھجتہے یپھر مخصوص حوالوں کی عینک سے مالحظ کی جتہے۔ سختیت اسے گمراہ کن رو ی قرار دیتی ہے اور ن ہی موجود کے درجے پر فئز کرتی ہے۔ شر کے کسی لظ ی اصطالح کو محض رومنی سٹ سے کیونکر جوڑا جسکتہے۔ اس کے عالوہ دیگر کئنتوں ، سمجی ، مشرتی ، مشی ، سیسی نسیتی ، بیلوجی، تصوف وغیرہ سے اس ک رشت کیوں غط اور الینی سمجھ جئے۔ حقیقی کے ستھ مجزی ، عالمتی ، استرتی وغیرہ کر ے بھی تو موجود ہیں ۔ استرہ ایک عالمت کیوں نہیں یکسی استرے کے لئے ، عالمتی کر ے ک دروازہ کیوں بندرکھ جئے ۔ ی ی دیکھ جئے ک مصنف نے فالں حالت ، ضرورتوں اور تغیرات
- Page 375 and 376: 375 :درد دکھ،پیڑ،تک
- Page 377 and 378: 377 وہ کشت ک ن دیتے ہ
- Page 379 and 380: 379 مل اشی ء،چیزیں :
- Page 381 and 382: 381 سودا کرنے واال
- Page 383 and 384: 383 :مت آج کل کسی چی
- Page 385 and 386: 385 تو ج ہٹ ئی ج سکتی
- Page 387 and 388: 387 رپٹ ، ایف آئی آر ت
- Page 389 and 390: 389 چدر اور چر دیواری
- Page 391 and 392: 391 (محفظ ، گیٹ کیپر
- Page 393 and 394: 393 : شدی بیہ ، رس نکح
- Page 395 and 396: 395 موسیقی ، موسیقی ک
- Page 397 and 398: 397 پٹواری مقرر کردی
- Page 399 and 400: 399 شرا ، مے ، خمر ، ا
- Page 401 and 402: 401 آرائش سے مت اصطال
- Page 403 and 404: 403 :خبر نیوز ، اخبر
- Page 405 and 406: 405 : تخ بیج جو کشت کے
- Page 407 and 408: 407 ۷۔مثنوی رمز الش
- Page 409 and 410: 409 ۔پشتو اردو بول چل
- Page 411 and 412: 411 ص ۔اقبل ایک صوفی
- Page 413 and 414: 413 ۔اقبل ایک صوفی ش
- Page 415 and 416: 415 شعر، ص ۷ ۷۔اقبل
- Page 417 and 418: 417 ص القرآن ج، ۔
- Page 419 and 420: 419 ص فرہنگ عمرہ،
- Page 421 and 422: 421 غل کے ہں مہجر اور
- Page 423 and 424: 423 اور فکر موجودہ تغ
- Page 425: 425 دہرانے ی بر بر قر
- Page 429 and 430: 429 اور تشریح کے ’
- Page 431 and 432: 431 ٹھہرتہے ج اس کے ا
- Page 433 and 434: 433 ۔اگرچ ان لمحوں تک
- Page 435 and 436: 435 ۔ وعدہ خالف ۔ بے
- Page 437 and 438: 437 بڑے اجتمع میں متح
- Page 439 and 440: 439 نہیں بک )الگ Second
- Page 441 and 442: 441 ہی توہوت ہے ۔ قرا
- Page 443 and 444: 443 بندکرن زندگی کای
- Page 445 and 446: 445 ک تصور پیش کی تھ ۔
- Page 447 and 448: 447 سختیت پر پہی کت ق
- Page 449 and 450: 449 ضئع ہوجئے گ۔ میں
- Page 451 and 452: 451 آتش فشں پہڑ دری
- Page 453 and 454: 453 مصور ، شعر ، ادی ب
- Page 455 and 456: 455 ایک یکئی منی و مث
- Page 457 and 458: 457 ڈیرہ ، بڑے آدمی ک
- Page 459 and 460: 459 مذوری وغیرہ کے بع
- Page 461 and 462: 461 ٍ ڈی میرٹ طوفن ، س
- Page 463 and 464: 463 کروبر میں گھٹ،ن
- Page 465 and 466: 465 لڑکیوں کے پیچھے پ
- Page 467 and 468: 467 فوٹو سٹیٹ مشین ،
- Page 469 and 470: 469 عن صر ارب: ٹھو
- Page 471 and 472: 471 احسن ، نوازش ، مہ
- Page 473 and 474: 473 تم : انجمن شرائط ا
- Page 475 and 476: 475 رائج کو نقصن دہ ث
426<br />
میں چال جئے گ۔ اس سینر یو میں دیکھئے ک اصل نئے سیٹ<br />
اپ کے بھنور میں پھنس گی ہوتہے۔<br />
سختیت متن اور قرات کو بنی دمیں رکھتی ہے ۔ ان دونوں کے<br />
حوال سے تشریح وتہی ک ک آگے بڑھتہے۔ کیی تحریر کے<br />
وجود ک اقرار نہیں ہے۔ متن درحقیقت خموش گتگو ہے۔’’<br />
خموشی‘‘ بے پنہ منویت کی حمل ہوتی ہے۔متن ک ہر لظ<br />
کسی ن کسی کچر سے وابست ہوتہے۔ اس کچر کے موجود<br />
سیٹ اپ اور لسنی نظ کے مزاج سے شنسئی کے بد ہی<br />
موجودہ )نئی ) تشریح کے لئے تن بن بن جسکت ہے۔ اس<br />
تنظر میں متن کی بربر قرات کی ضرورت محسوس ہوتی رہے<br />
گی۔<br />
دوران قرات اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کی جسکے گ ک لظ<br />
اس کچر کے موجودہ سیٹ اپ ک ہتھ تھ کرا س سیٹ اپ کی<br />
اکئیوں سے وحدت کی طرف سر کرتہے اور کبھی وحدت سے<br />
اکئیوں کی طرف بھی پھر نپڑتہے۔ ہر دو نوعیت کے سر ،<br />
نئی آگہی سے نوازتے ہیں ۔’’ی نئی آگہی ہی اس لظ کی<br />
موجودہ تشریح وتہی ہوتی ہے۔ قرات کے لئے سل اور صدیں<br />
:درکرہوتی ہیں۔ اسی بنید پر ڈاکٹر سہیل بخری نے کہتھ<br />
‘‘<br />
ہزاروں سل کسی زبن کی عمر میں کوئی حقیقت نہیں ’’<br />
) ‘‘ ( رکھتے