ghalib

28.06.2017 Views

32 غل کی فرسی میں اردو شعری غل کے عہد میں فرسی ک پت کٹ ج چک تھ اور وہ ایک غیر موثر طبقے میں اپنی زندگی کی آخری سنسیں گن رہی تھی۔ غل اس حقیقت کو پوری طرح محسوس کر رہے تھے۔ انہیں فرسی سے بے پنہ الت تھی۔ انہیں اس امر ک احسس ہو گی تھ ک آنے واال وقت فرسی کو بھول جئے گ۔ یہی وج ہے ک اسے اردو دان طبقے میں زندہ رکھنے کے لئے اپنی اردو شعری میں مختف حربے اور طریقے استمل کرتے ہیں۔ گزرے کل کی اردو میں فرسی اس لئے زندہ ہے ک وہ فرسی ک دور تھ۔ غل کی اردو شعری میں فرسی اس لئے زندہ ہے ک لوگوں میں کچھ فرسی ک ذو بقی رہے۔ ان کے ہں ‏،جو ‏:حربے استمل ہوئے ہیں ان میں سے کچھ ی ہیں الف۔ فرسی اشر میں اردو کے ا لظ شمل کر دیتے ہیں۔ ۔ بہت سے مصرعے فرسی میں ہوتے ہیں۔ ج۔ الظ فرسی ہوتے ہیں ‏،اسو تک اردو ہوت ہے۔ د۔ الظ اردو ہوتے ہیں لیکن بندش فرسی ہوتی ہے۔ ھ۔ فرسی کے مخصوص الظ اردو میں فرسی مہی کے ستھ لے آئے ہیں۔

33 و۔ فرسی مرک توصیی مخصوص،‏ بول،‏ مخصوص اس فعل اور مصدر مختف طریقوں سے اردو میں نظ کر دیتے ہیں۔ درج بال مروضت کی سند میں غل کی اردو شعری میں سے ‏:چند مثلیں بطور نمون پیش کر رہ ہوں کت افسردگی کو عیش بے تبی حرا ورن دنداں در دل افشر دن بنئے خندہ ہے پورا شر فرسی میں ہے۔ صرف ‏’’کو‘‘‏ اور ‏’’ہے‘‘کو بدلنے ضرورت ہے۔ کت افسردگی را عیش بے تبی حرا ورن دندان دردل افشردن بنئے خندہ ہست شرکی بنیدی خصوصیت اس ک مضمون ہے۔ی مضمون کسی مخصوص کچر تک محدود نہیں۔ سچئی یہی ہے ک بے تبی میں حرکت بڑھ جتی ہے اور سوچ جمود ک شکر نہیں ہوت جبک افسردگی حرکت کے دروازے بند کر دیتی ہے۔ مثل مشہور ہے دکھ کے بد سکھ میسر آت ہے۔ شر کے بیشتر الظ اردو میں رواج ع رکھتے ہیں۔ افسردگی،‏ عیش،‏ بے تبی،‏ ورن ‏،دل،‏ خندہ،‏ دندان۔ غل اس حقیقت کو کیش کروا رہے ہیں۔ ی فرسی شربھی بال تر دد اردو کے کھتے میں ڈال رہے ہیں۔ ی طوفن گہ جوش اضطرا ش تنہئی

32<br />

غل کی فرسی میں اردو شعری<br />

غل کے عہد میں فرسی ک پت کٹ ج چک تھ اور وہ ایک<br />

غیر موثر طبقے میں اپنی زندگی کی آخری سنسیں گن رہی تھی۔<br />

غل اس حقیقت کو پوری طرح محسوس کر رہے تھے۔ انہیں<br />

فرسی سے بے پنہ الت تھی۔ انہیں اس امر ک احسس ہو گی<br />

تھ ک آنے واال وقت فرسی کو بھول جئے گ۔ یہی وج ہے ک<br />

اسے اردو دان طبقے میں زندہ رکھنے کے لئے اپنی اردو<br />

شعری میں مختف حربے اور طریقے استمل کرتے ہیں۔<br />

گزرے کل کی اردو میں فرسی اس لئے زندہ ہے ک وہ فرسی<br />

ک دور تھ۔ غل کی اردو شعری میں فرسی اس لئے زندہ ہے<br />

ک لوگوں میں کچھ فرسی ک ذو بقی رہے۔ ان کے ہں ‏،جو<br />

‏:حربے استمل ہوئے ہیں ان میں سے کچھ ی ہیں<br />

الف۔ فرسی اشر<br />

میں اردو کے ا لظ شمل کر دیتے ہیں۔<br />

۔ بہت سے مصرعے فرسی میں ہوتے ہیں۔<br />

ج۔ الظ فرسی ہوتے ہیں ‏،اسو تک اردو ہوت ہے۔<br />

د۔ الظ اردو ہوتے ہیں لیکن بندش فرسی ہوتی ہے۔<br />

ھ۔ فرسی کے مخصوص الظ اردو میں فرسی مہی کے ستھ<br />

لے آئے ہیں۔

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!