28.06.2017 Views

ghalib

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

264<br />

الجھ جتے ہیں۔ لظ نصح ، ایسے کردار کوسمنے التہے جوہر<br />

وقت نصیحتوں ک تھیال بغل میں دبئے پھرترہتہے۔<br />

انسن سیمبی فطرت لے کر زمین پراترا ہے۔ وہ ایک ہی قس<br />

کے حالت اور محول میں سکھی نہیں رہ سکت۔ ہر لمح<br />

تبدییوں ک خواہشمند رہتہے۔ ی کہندرست نہیں ک وہ نصح<br />

سے ت استوار نہیں کرن چہت۔دراصل نصح ک ایک سروی<br />

اور ایک سے انداز سے خوش نہیں آتے۔ نصح ک کہ اسی وج<br />

سے اس پر مثبت اثرات نہیں چھوڑت اور وہ اس سے کنی<br />

کتراتہے۔ یپھر بڑے بریک انداز میں اسے بر ابھال بھی<br />

کہتہے۔ لظ نصح سنتے ہی ایک ایس شخص سمنے آجتہے<br />

جس کے ‏’’کھیسے‘‘‏ میں پہے سے کئی بر کہی ہوئی بتوں<br />

کے سوا کچھ نہیں ہوت۔ یہی نہیں اس کی مخصوص وضع قطع<br />

چل ڈھل اور اسو تک ذہن کے گوشوں میں گھو گھو<br />

جتہے۔<br />

اردوغزل میں ی کردار پوری حشرسمنیوں کے ستھ جو ہ<br />

گرہے۔ اردو غزل کے شرا نے اس کردار کو نہیت خوفنک بن<br />

دیہے۔ اس کردار کے تم منی پہو بین کردیتے ہیں۔ خواج<br />

درد تو بقعدہ نصح کو مخط کرکے کہتے ہیں ک میں تہی<br />

دامن ‏)دین وایمن کھو چک ہوں(‏ ہوں ، اس لئے تمہری<br />

نصیحتوں ک حصل جز نکمی کے کچھ نہیں ہوگ۔ی بھی<br />

کہجسکتہے ک تمہری نصیحتوں کے ردعمل میں دین ودلی

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!