ghalib

28.06.2017 Views

256 راحت ) ( رائے ٹیک چند بہر نے حسن وجمل سے متثر ہونے والی مخو کے طور پر نظ کیہے اس گل بدن ک جو دوان ہوتو کی اچرج فرشتے ک بھی دلی ایسی پر ی اوپر لبھتہے)‏ ) بہر عالم الطف حسین حلی آدمی کے روپ گنواتے ہوئے فرشتے کو بطور پیمن استمل کرتے ہیں ک آدمی بض اوقت اچھئی کی مورتی بن جتہے جنور،‏ آدمی ، فرشت خدا آدمی کی ہیں سیکڑوں قسمیں )( حلی غل کے ہں بڑا خوبصور ت اور اچھوتاستمل متہے۔ وہ اسے بطور منشی اور گواہ کے نظ کرتے ہیں پکڑے جتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نح آدمی کوئی ‏(!ہمرا،د تحریر بھی تھ‏)؟ : قتل قتل بڑاخطرنک اور گھنؤن فل ہے۔ اس کے بوجود انسنی مشروں میں روزاول سے سیسی ‏،مشی ، مشرتی ، اخالقی اور انسنی قتل ہوتے آئے ہیں اور قتل اسی مشرے میں بال خوف وترودگھومتے پھرتے ہیں ۔ ان پر کبھی گرفت نہیں ہوتی

257 ۔لظ قتل سنتے ہی بے رح اور سنگدلی شخص کی تصویر ، آنکھوں کے سمنے گھومنے لگتی ہے۔ غص‏،‏ نرت ، خوف اور تحظ ذات ک احسس جگ اٹھتہے۔ تل تل قتل ہوتے اورقتل کرتے لوگوں کی تصویر آنکھوں کے سمنے آجتی ہے۔اردو شعری میں ی لظ زیدہ تر محبو کے لئے استمل ہوت آیہے۔ مرزا مظہر جن جنں نے متثرکرنے ، دلی بہالنے او رسوچیں جمد کرنے والے کو قتل ک ن دیہے خدا کے واسطے اس کو ن ٹھوکو یہی اک شہر میں قتل رہہے)‏ ‏(جنں مرزا دبیرکے نزدیک قتل موڈ میں رہتہے اور اس کی بدمزاجی ہمیش برقرار رہتی ہے من بنئے کیوں ہے قتل پس ہے تیغ نگہ ب میں ہنستے ہیں ‏(گل تو من بگڑ اچہیے)‏ غل اس کردار کو اس کی دیدہ دلیری اور اس کی اذیت پسندی کے حوال سے پیش کر تے ہیں ۔ قتل بڑا بے خوف ہوتہے۔ اگر اس پر خوف طری ہوجئے تو وہ قتل ایسخوفنک فل ہی کیوں سرانج دے۔ مقتول ک تڑپن ، پھڑکن اور لوٹن اسے خوش آتہے ۔ جن جنے ک منظر اسے تسکین دیتہے

257<br />

۔لظ قتل سنتے ہی بے رح اور سنگدلی شخص کی تصویر ،<br />

آنکھوں کے سمنے گھومنے لگتی ہے۔ غص‏،‏ نرت ، خوف<br />

اور تحظ ذات ک احسس جگ اٹھتہے۔ تل تل قتل ہوتے اورقتل<br />

کرتے لوگوں کی تصویر آنکھوں کے سمنے آجتی ہے۔اردو<br />

شعری میں ی لظ زیدہ تر محبو کے لئے استمل ہوت<br />

آیہے۔<br />

مرزا مظہر جن جنں نے متثرکرنے ، دلی بہالنے او رسوچیں<br />

جمد کرنے والے کو قتل ک ن دیہے <br />

خدا کے واسطے اس کو ن ٹھوکو یہی اک شہر میں قتل<br />

رہہے)‏ ‏(جنں<br />

مرزا دبیرکے نزدیک قتل موڈ میں رہتہے اور اس کی<br />

بدمزاجی ہمیش برقرار رہتی ہے <br />

من بنئے کیوں ہے قتل پس ہے تیغ نگہ ب میں ہنستے ہیں<br />

‏(گل تو من بگڑ اچہیے)‏ <br />

غل اس کردار کو اس کی دیدہ دلیری اور اس کی اذیت پسندی<br />

کے حوال سے پیش کر تے ہیں ۔ قتل بڑا بے خوف ہوتہے۔ اگر<br />

اس پر خوف طری ہوجئے تو وہ قتل ایسخوفنک فل ہی کیوں<br />

سرانج دے۔ مقتول ک تڑپن ، پھڑکن اور لوٹن اسے خوش<br />

آتہے ۔ جن جنے ک منظر اسے تسکین دیتہے

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!