ghalib

28.06.2017 Views

218 لکھ تھ یوں ک فصل گل میں چھوڑیں آشیں اپن( ‏(حردیں غل کے ہں ی کردار بطور نوح گر استمل ہواہے ۔ انسنی فطرت ، مختف حالت میں مختف رویے اختیر کرتی ہے۔ دکھ ی ڈپریشن کی صور ت میں حالت اور محول کی تبدیی اسے رییف مہی کرتی ہے۔ج نوح گر ستھ میں ہوگ تووہ نخوشگواری کوکیونکر بھولنے دے گ ۔ہم وقت ک رون دھون ن صر ف زندگی ک لطف چھین لیتہے بک کچھ کر گزرنے کی حس کو بھی نقبل تالفی نقصن پہنچتہے۔ دیکھئیے غل اس ب میں کی کہتے ہیں مجھ کو ارزانی رہے تجھ کو مبرک ہوجیو نل ء ببل ک درد اور خندہ گل ک نمک ببل گوی ایس کردار ہے جو مسسل میوسی اور پریشنی پھیالت ہے ۔ اس کے نلے شخص کے درد کو تزہ رکھتے ہیں۔ ببل ک متراد ف عندلی اردو غزل میں استم ل ہوتآیہے ۔ یکر نگ اس کردار کے حوال سے نکت نکلتے ہیں ک عندلی کی شیست اور کومل آواز اور اس کی آہ وفغں چر سو پھیل کر توج حصل کر لیتی ہے۔ توج پھر جنے کے سب افسردگی ک عل طری ہوجتہے ک نہیں کچھ بوئے گل سیتی فغن عندلی

219 برگ گل سے ھیگی نزک ترزبن عندلی ( ‏(یکرنگ غل کے ہں اس کردار کی کر فرمئی اور ہی رنگ کی حمل ہے ۔ شدی میں نوح گری کی موجودگی بھال کس کو خوش آتی ہے اے عندلی یک ک ف خس بہر آشیں طوفن آمدآمد فصل بہرہے ‘‘ آمد فصل بہر میں نوح گر کو ‏’’آشیں چھوڑنے ک مشورہ دین ہی صئ لگتہے ک خواہ مخواہ رنگ میں بھنگ ڈالے گ۔ ‏:بیمر ی تے ‏)طے(‏ سی بت ہے ک بیمر کے ش و روز نگواری ، پریشنی اور وسوسوں ک شکررہتے ہیں ۔یہی نہیں بیمری اس کے اعص چٹ کر جتی ہے اور اس کے سوچ کو منی حوالوں کے ستھ جوڑے رکھتی ہے۔ بیمر،‏ تکیف ، کمزوری اور سوچ کے منی زوایوں کے سب زندگی کے کسی میدان میں کوئی کردار اداکرنے سے قصر رہتہے۔ ‏’’لظ بیمر‘‘‏ سنتے ہی ایک ایسے شخص ک تصور سمنے آجتہے۔ جوہمدردی ک مستح ہوتہے لیکن اس کی ہر وقت کی میوسی اور ہئے وائے دم پر بوجھ سبن جتی ہے۔ اردو غزل میں ی کردار نظر انداز نہیں ہوا۔ بیمر عش کے عالوہ بیمروں ک ذکر بھی متہے۔

218<br />

لکھ تھ یوں ک فصل گل میں چھوڑیں آشیں اپن( ‏(حردیں<br />

غل کے ہں ی کردار بطور نوح گر استمل ہواہے ۔ انسنی<br />

فطرت ، مختف حالت میں مختف رویے اختیر کرتی ہے۔ دکھ<br />

ی ڈپریشن کی صور ت میں حالت اور محول کی تبدیی اسے<br />

رییف مہی کرتی ہے۔ج نوح گر ستھ میں ہوگ تووہ<br />

نخوشگواری کوکیونکر بھولنے دے گ ۔ہم وقت ک رون دھون<br />

ن صر ف زندگی ک لطف چھین لیتہے بک کچھ کر گزرنے کی<br />

حس کو بھی نقبل تالفی نقصن پہنچتہے۔ دیکھئیے غل اس<br />

ب میں کی کہتے ہیں <br />

مجھ کو ارزانی رہے تجھ کو مبرک ہوجیو نل ء ببل ک درد اور<br />

خندہ گل ک نمک<br />

ببل گوی ایس کردار ہے جو مسسل میوسی اور پریشنی پھیالت<br />

ہے ۔ اس کے نلے شخص کے درد کو تزہ رکھتے ہیں۔<br />

ببل ک متراد ف عندلی اردو غزل میں استم ل ہوتآیہے ۔ یکر<br />

نگ اس کردار کے حوال سے نکت نکلتے ہیں ک عندلی کی<br />

شیست اور کومل آواز اور اس کی آہ وفغں چر سو پھیل کر<br />

توج حصل کر لیتی ہے۔ توج پھر جنے کے سب افسردگی ک<br />

عل طری ہوجتہے <br />

ک نہیں کچھ بوئے گل سیتی فغن عندلی

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!