28.06.2017 Views

ghalib

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

217<br />

گئی آخر جال کر گل کے ہتھوں آشیں اپن<br />

ن چھوڑا ہئے ببل نے چمن میں کچھ نشں اپن( ‏(مظہر<br />

بہدر مرزاخرد کے مطب محبو ج آزادی چھین لینے کی تمن<br />

کرتہے توی اس کی تمنکی تکمیل کے لئے از خود پب زنجیر<br />

ہوجتہے <br />

دلی اڑا کے پہنچ ، ج ہو ااس گل کوشو صید ببل کو پر<br />

لگدئیے شو شکرنے (<br />

‏(خرد<br />

خواج برہن الدین آثمی نے ببل کے ذریے اپنے عہدے کے<br />

پرگھٹن حالت اور شخص کی بے اختیری کو واضح کیہے۔ بے<br />

اختیر اور آزادی سے محرو چہرے پر مسکراہٹ حرا ہوجتی<br />

ہے لیکن وہ روبھی نہیں سکت ۔ اس کی حیثیت کسی کل پرزے<br />

سے زیدہ نہیں ہوتی <br />

میں وہ ببل ہوں ک صید کے گھر بیچ پیدا ہوا جہں میں آنکھ<br />

جو کھولی قس میں آشیں دیکھ( ‏(آثمی<br />

میر بقر حزیں کے مطب خوبصور ت حالت میسر ہوں تو نقل<br />

مکنی کی کو ن سوچت ہے تہ غص کے جبر کے زیر اثر<br />

س کچھ چھوڑن پڑتہے ۔ حزیں نے ‏’’ببل کے حوال سے<br />

حالت کی نخوشگواری واضح کی ہے۔ <br />

‘‘<br />

ی کہ کے ب سے رخصت ہوئی ببل ک یقسمت

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!