ghalib
198 ‘‘ جوبھی سہی ’’آنکھیں اپنی ضرورت اور اہمیت کے حوال سے مختف انداز میں توج ک بعث بنتی ہیں۔ : اسیر لظ اسیر گھٹن ، پبندی ، بے چینی اور بے بسی کے دروازے کھولت ہے ۔ اس کے ہر استمل میں پبندی اور گھٹن کے عنصر یکسں طور پرمتے ہیں ۔ اردو غزل میں بھی یہی حوالے سمنے آئے ہیں ۔ میر صح ’’جہن‘‘ کو تنگ قیدخن اور انسن کواس قید خنے ک اسیر قرار دیتے ہیں ۔ اس حوال سے انہوں نے زندگی کی گھٹن ، بے چینی ، پبندی اور الچری :کو واضح کیہے اور انس ن جیتے جی ایک ہیجن میں مبتالہے سے نکال) جہن تنگ نئے قیدحیت اسیر جو مرگی ( قئ چندپوری کے نزدیک عشرت ک نتیج اس محول کی :اسیری کے سوا کچھ نہیں ی رنگ طئربو، ہ اسیر ، اے صید وہ ہیں ک جن کگوں (بیچ آشین تھ) اسیری زلف گرہ گیری ہی کی کیوں ن ہو آدمی دوسرے مشغل سے کٹ جتہے ۔ زلف کی اسیری کچھ اور سوچنے نہیں دیتی :۔اس ضمن میں غال عی حیدر ی ک کہنہے ی دلی اسیر زلف گرہ گیرہی رہ مجنوں ہمرا بست زنجیر ہی
199 (رہ) ‘‘ مرز الطیف عی بیگ سپند غ کی گرفت میں آنے والے کو بھی ’’اسیر ہی ک ن دیتے ہیں۔ اسیری سے چر عنصر وابست ہیں ۔ ۔ پبندی ۔ دیگر فیڈز کے دروازے بندہوجتے ہیں کے سوا کچھ نہیں سوجھت ۔ ایک ممے ۔ بے چینی اور اضطرار کی کییت طری ہوجتی ہے غ پر ی چر وں عنصر پورے اترتے ہیں۔ گویغ بھی اسیری :کے مترادف چیز ہے۔ سپند کشر مالحظ ہو ہے اسیر غ کہں اور کوچ ء قتل کہں ی مو نہیں دلی (جکر ہوا گھئل کہں ( اسیری بالشب بڑی خوفنک بال ہے۔ ی ن صرف محدود کرتی ہے بک غالمی مسط کر دیتی ہے۔ شخصیت کے لئے گھن بن جتی ہے۔ شخصیت کتنزل ی جمود ، فکری حوالوں کو کمزور کر دیتہے۔ فکری مذوری ترقی اور انسنی اقدار کی موت بن پر مجبور کر پنوء دابنے جتی ہے۔ اسیری ،راہزن کے :دیتی ہے۔ غل ک کہن ہے ‘‘ ’’
- Page 147 and 148: 147 لیے کسی سبقے اور
- Page 149 and 150: 149 جس محول ی حالت می
- Page 151 and 152: 151 ستروں سے سدہ اور
- Page 153 and 154: 153 ۔ وہ امرج جہں نقص
- Page 155 and 156: 155 :چ ندا نے بھی کب
- Page 157 and 158: 157 شکی جاللی کے ہں ب
- Page 159 and 160: 159 غرض بہت سے تہذیبی
- Page 161 and 162: 161 عالق میں تریحی مق
- Page 163 and 164: 163 ذو ) ( گھر ک جھگڑا :
- Page 165 and 166: 165 ی ء سے دارالحکومت
- Page 167 and 168: 167 س رقیبوں سے ہوں ن
- Page 169 and 170: 169 حواشی ۔ لغت نظمی
- Page 171 and 172: 171 ۷ نوائے سروش، ص
- Page 173 and 174: 173 سے مراد ایس بغت
- Page 175 and 176: 175 ص احوال و ادبی خد
- Page 177 and 178: 177 مربوط نہیں ہوئیں
- Page 179 and 180: 179 ص فیروز الغت، ۔
- Page 181 and 182: 181 ۔ اردو جمع انسئی
- Page 183 and 184: 183 جسکتہے ۔ ی بھی ک ا
- Page 185 and 186: 185 اشر غل کو سمجھنے
- Page 187 and 188: 187 ج۔ آدمی، آدمی ک
- Page 189 and 190: 189 /پبند کے قول وفل
- Page 191 and 192: 191 بسیوں کو حدت بھی
- Page 193 and 194: 193 (آسمں ہنوز) آس
- Page 195 and 196: 195 )(آنکھ کی ممو
- Page 197: 197 (کر بھی خریدار ہ
- Page 201 and 202: 201 سنتتھ جسے کب وبت
- Page 203 and 204: 203 انسن بنن دشوار سہ
- Page 205 and 206: 205 ، مد پور ا ہونے کے
- Page 207 and 208: 207 اپن کوکی جنبداری
- Page 209 and 210: 209 محمد شکر نجی کے ہ
- Page 211 and 212: 211 اونچی ذات سے مت ہ
- Page 213 and 214: 213 صد ہونے ک یقین ہو
- Page 215 and 216: 215 لغزش آد ک واضح طو
- Page 217 and 218: 217 گئی آخر جال کر گل
- Page 219 and 220: 219 برگ گل سے ھیگی نز
- Page 221 and 222: 221 جہں دار ک بھی یہی
- Page 223 and 224: 223 پروان: اس لظ ک
- Page 225 and 226: 225 نی بسمل ہوا میں ت
- Page 227 and 228: 227 ہےئت کے سب وج ء ام
- Page 229 and 230: 229 ‘‘ لظ دوست تہذیب
- Page 231 and 232: 231 گے کی فرمئیں دوست
- Page 233 and 234: س’’ 233 ذکر اس پری
- Page 235 and 236: 235 مین کی گرد ن میں ن
- Page 237 and 238: 237 مرکیوں نہیں جتے
- Page 239 and 240: 239 نہیں مو اس سینے م
- Page 241 and 242: 241 جبک کمیبی کی صور
- Page 243 and 244: 243 تڑپت ہے پڑا نی بس
- Page 245 and 246: 245 گی اخال ص عل سے عج
- Page 247 and 248: 247 ہے۔ بض لوگ اس لظ ک
198<br />
‘‘<br />
جوبھی سہی ’’آنکھیں اپنی ضرورت اور اہمیت کے حوال<br />
سے مختف انداز میں توج ک بعث بنتی ہیں۔<br />
: اسیر<br />
لظ اسیر گھٹن ، پبندی ، بے چینی اور بے بسی کے دروازے<br />
کھولت ہے ۔ اس کے ہر استمل میں پبندی اور گھٹن کے<br />
عنصر یکسں طور پرمتے ہیں ۔ اردو غزل میں بھی یہی<br />
حوالے سمنے آئے ہیں ۔ میر صح ’’جہن‘‘ کو تنگ قیدخن<br />
اور انسن کواس قید خنے ک اسیر قرار دیتے ہیں ۔ اس حوال<br />
سے انہوں نے زندگی کی گھٹن ، بے چینی ، پبندی اور الچری<br />
:کو واضح کیہے اور انس ن جیتے جی ایک ہیجن میں مبتالہے<br />
سے نکال) جہن تنگ نئے قیدحیت اسیر جو مرگی (<br />
قئ چندپوری کے نزدیک عشرت ک نتیج اس محول کی<br />
:اسیری کے سوا کچھ نہیں<br />
ی رنگ طئربو، ہ اسیر ، اے صید وہ ہیں ک جن کگوں<br />
(بیچ آشین تھ) <br />
اسیری زلف گرہ گیری ہی کی کیوں ن ہو آدمی دوسرے مشغل<br />
سے کٹ جتہے ۔ زلف کی اسیری کچھ اور سوچنے نہیں دیتی<br />
:۔اس ضمن میں غال عی حیدر ی ک کہنہے<br />
ی دلی اسیر زلف گرہ گیرہی رہ مجنوں ہمرا بست زنجیر ہی