ghalib

28.06.2017 Views

184 ۔اس کے توسط سے کرداروں کے ک ، طرز عمل ، مزاج ، چن ، سوک خطر ، سیق ، بہمی سبھؤ ، اوروں سے ت ، طور،‏ انداز وغیرہ کے حوال سے اس اکئی ک کردار متین کی جسکتہے ۔ اسی حوال سے انہیں اچھے ی برے ن دئیے جتے ہیں ۔ شیطن ک اصل ن عزازئیل ہے۔ اس کی کرگزاری ، سبھؤ ، چن وغیرہ کے تحت شیطن ی رکھشش کہجتہے ۔ موثرکردار وہی کہالتہے جو ویس ہی کرے جیس وہ کرتہے ی جیس کرنے کی توقع وابست ہوتی ہے ۔ تہ دری میں بہتے تختے پر شیر خوار بچے کی مں کی اور شداد کی ار میں داخل ہوتے سمے جن قبض کرنے پر عزرائیل کو رح آسکتہے ۔ کردار ویسہی کرتہے جیس وہ بن گی ہوت ہے ی جیس اس نے خو د کو بنی ہوتہے۔ غزل کے ہر شر کو ایک فن پرے ک درج حصل ہوتہے ۔ اس کی تشریح وتہی اس کے اپنے حوال سے کرن ہوتی ہے ۔ اس شر ک کردار کرگزاری ‏)پرفورمنس ) کے حوال سے جتن جندار،‏ حقیقی ، متحرک اور سیمبی خصئل ک حمل ہوگ‏،‏ شر بھی اتن اور اسی تنس سے متثر کرے گ۔ شر کے اچھ برا ہونے ک انحصر شر سے جڑے کردار پر ہے۔ اگے صحت میں غل کی اردو غزل کے چند کرداروں کنسیتی مطل پیش کرنے کی جسرت کی گئی ہے۔ اس سے

185 اشر غل کو سمجھنے اور تشریح وتبیر میں مدد مل سکے گی اور مطل اشر غل ک حظ بڑھ جئے گ۔ : آدمی لظ آدمی سننے کے بد ذہن میں ی تصور ابھرت ہے ک نسل آد میں سے کسی کی بت ہورہی تہ اس لظ کے حوال سے کسی قس ک رو ی سمنے نہیں آت۔ آدمی چونک خیر وشر ک مجموع ہے اس سے دونوں طرح کے افل کی توقع کی جسکتی ہے ۔ کسی اچھے فل کے سرزد ہونے کی صورت میں آد کو فرشتوں کے سجدہ کرنے واال واق ی د آجتہے۔ )( اور اس طر ح آدمی کی عظمت ک تسسل برقرار رہتہے کسی برائی کی صورت میں شیطن سے بہکئے جننے واال کے طور پر سمنے آتہے۔)‏‏(‏ گوی کسی فل کے سرزد ہونے کے بد ہی اس کے مت من ی ی مثبت روی ترکی پتہے۔ اردو غزل میں مختف حوالوں سے اس لظ کا ستمل ہوتآی ہے۔ منی اور مثبت دونوں طرح کے ممالت اور واقت اس سے منسو رہے ہیں ۔ کہیں عظمتوں اور رفتوں ک مینر اور کہیں حیوان ، درندہ ، وحشی ، رکھشش اور شیطن سے بھی بد تر نظر آت ہے۔ اردوغزل میں اس کی شخصیت کے دونوں پہونظر آتے ہیں ۔ خواج درد نے آدمی کی شخصیت کے ‏:دوپہو نمیں کئے ہیں

185<br />

اشر غل کو سمجھنے اور تشریح وتبیر میں مدد مل سکے<br />

گی اور مطل اشر غل ک حظ بڑھ جئے گ۔<br />

: آدمی<br />

لظ آدمی سننے کے بد ذہن میں ی تصور ابھرت ہے ک نسل<br />

آد میں سے کسی کی بت ہورہی تہ اس لظ کے حوال سے<br />

کسی قس ک رو ی سمنے نہیں آت۔ آدمی چونک خیر وشر ک<br />

مجموع ہے اس سے دونوں طرح کے افل کی توقع کی<br />

جسکتی ہے ۔ کسی اچھے فل کے سرزد ہونے کی صورت میں<br />

آد کو فرشتوں کے سجدہ کرنے واال واق ی د آجتہے۔ )(<br />

اور اس طر ح آدمی کی عظمت ک تسسل برقرار رہتہے کسی<br />

برائی کی صورت میں شیطن سے بہکئے جننے واال کے طور<br />

پر سمنے آتہے۔)‏‏(‏ گوی کسی فل کے سرزد ہونے کے بد ہی<br />

اس کے مت من ی ی مثبت روی ترکی پتہے۔<br />

اردو غزل میں مختف حوالوں سے اس لظ کا ستمل ہوتآی<br />

ہے۔ منی اور مثبت دونوں طرح کے ممالت اور واقت اس<br />

سے منسو رہے ہیں ۔ کہیں عظمتوں اور رفتوں ک مینر اور<br />

کہیں حیوان ، درندہ ، وحشی ، رکھشش اور شیطن سے بھی بد<br />

تر نظر آت ہے۔ اردوغزل میں اس کی شخصیت کے دونوں<br />

پہونظر آتے ہیں ۔ خواج درد نے آدمی کی شخصیت کے<br />

‏:دوپہو نمیں کئے ہیں

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!