28.06.2017 Views

ghalib

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

1<br />

زبن غل ک فکری‘‏ لسنیتی و انضبتی مطل<br />

مقصود حسنی


2<br />

مندرجت<br />

شر غل اور میری خیل آرائی<br />

غل ک عصری طقت کے برے اظہر خیل<br />

غل اور جنت کی خوش خیلی<br />

غل ک ایک شر<br />

غل‏‘‏<br />

شخص ک شعر<br />

غل کی فرسی میں اردو شعری<br />

غل کے منظر ک فکری و نس یتی مطل<br />

غل کے امرج سے مت الظ کی تہذیبی حیثیت<br />

غل کے کرداروں ک نسیتی مطل<br />

غل تراج کے اردو ک لسنی جئزہ<br />

اصطالحت غل کے اصطالحی مہی<br />

غل کے ہں مہجر اور مہجر نم الظ کے استمل ک سیق<br />

غل کے ہں بدیسی الظ کو اردو انے کے چ ند اصول<br />

غل کے<br />

‏’’ال‘‘‏ سے ترکی پنے والے الظ ک تہیمی مطل


3<br />

استدغل کے چند سبقے اور الحقے<br />

غل کے مرکبت اور ان کی ادبی حیثیت<br />

غل ایک عظی محک تکر<br />

پروفیسر سوامی را تیرتھ کی غل طرازی


4<br />

شر غل اور میری خیل آرائ ی<br />

کسی ممے ی مسے کے واضح ن ہونے کی صورت میں<br />

تذبذ کی کییت تکیف دہ ہوتی ہے اور کسی غط اقدا کو بید<br />

از قیس قرار نہیں دی ج سکت۔ ایسی حلت میں ردعمل‘‏ جوابی<br />

کروائ‘‏ بچؤ ی تدبیر کے حوال سے غط بھی ہو سکت ہے<br />

لیکن ی قطی اور ضروری نہیں۔ ج مم واضح ہو تو تذبذ<br />

کی حلت ی کییت پیدا ہون مجبوری اور جبر کے کھتے میں آ<br />

جت ہے۔ جبر اور مجبوری کے ک درست نہیں ہوتے۔ اس میں<br />

خوص رجحن لگؤ کمٹمنٹ اور ذہنی ت داری نہیں ہوتی۔<br />

بک بطنی سطع پر نرت پنہں ہوتی ہے۔ پریشر ی مجبوری<br />

خت ہونے پر ردعمل سخت نوعیت ک ہوت ہے اور نرت صدیوں<br />

تک چتی ہے۔ پہی نسل ک بطن سبق پر برقرار رہت ہے پہی<br />

نسل کے خت ہو جنے کی صورت میں دوسری نسل پکی پکی<br />

اختیری کی ہو کر رہ جتی ہے۔ ہندوستن میں اس کی سیکڑوں<br />

مثلیں مل جءیں گی۔ انگریز ج ہندوستن میں وارد ہوا جن کی<br />

سالمتی کے لیے بہت سے لوگوں نے عیسئ مذہ اختر کر لی۔<br />

چرچ نے بھی بھرپور کردار ادا کی۔ ی اختیری مم کئ نسوں<br />

تک چال۔ آج ان کی نسیں دل و جن سے اختیری کی ہو گئ ہیں۔<br />

کسی مذہ نظری طور ی کچر کے غط ی سہی ہونے سے<br />

میرے موضوع ک سرے سے کوئ لین دین نہیں کیونک ی


5<br />

مم انگریز تک محدود نہیں ی مم تو پہے سے بک<br />

ہمیش سے ہوت چال آ رہ ہے۔ میں یہں تذبذ کی کرفرمئ کو<br />

واضح کرن چہت ہوں۔<br />

تذبذ کے سب بے چینی اور پیدا ہوتی ہے۔ گھٹن ذہنت اور<br />

گزاری کی دشمن ہے۔ غل ک ی شر اسی بت کو واضع کرت<br />

‏:ہے<br />

ایمں مجھے<br />

کب مرے پیچھے ہے‘‏<br />

ایمں مجھے روکے ہے<br />

روکے ہے‘‏ جو کھینچے ہے مجھے کر<br />

کیس‏‘‏<br />

مرے آگے<br />

دل اور ضمیر کی آواز۔<br />

جو کھینچے ہے مجھے کر چبر اور عصری صوت حل‘‏<br />

عصری صورت کو دل دم اور ضمیر کر سمجھ رہ ییں۔<br />

کب‏:‏ مضی اور نظریتی ورث۔<br />

کیس‏‘‏<br />

م رے آگے عصری جبر کے حوال سے موجودہ پوزیشن<br />

موجودہ پوزیشن<br />

گوی<br />

ن جئے مندن ن پئے رفتن<br />

آخر کریں تو کی کریں۔ انگریز کے تسط کے بد یہی صورت<br />

حل تھی۔


6<br />

آج بھی برصغیر میں ن ہنس ن بٹیر کثرت سے دستی ہیں۔ ی<br />

میری خیل آرائی ہے ہو سکت ہے غل کے کہنے ک مط اور<br />

مقصد کوئی اور رہ ہو۔


7<br />

شر غل اور میری خیل آرائ ی<br />

کسی ممے ی مسے کے واضح ن ہونے کی صورت میں<br />

تذبذ کی کییت تکیف دہ ہوتی ہے اور کسی غط اقدا کو بید<br />

از قیس قرار نہیں دی ج سکت۔ ایسی حلت میں ردعمل‘‏ جوابی<br />

کروائ‘‏ بچؤ ی تدبیر کے حوال سے غط بھی ہو سکت ہے<br />

لیکن ی قطی اور ضروری نہیں۔ ج مم واضح ہو تو تذبذ<br />

کی حلت ی کییت پیدا ہون مجبوری اور جبر کے کھتے میں آ<br />

جت ہے۔ جبر اور مجبوری کے ک درست نہیں ہوتے۔ اس میں<br />

خوص رجحن لگؤ کمٹمنٹ اور ذہنی ت داری نہیں ہوتی۔<br />

بک بطنی سطع پر نرت پنہں ہوتی ہے۔ پریشر ی مجبوری<br />

خت ہونے پر ردعمل سخت نوعیت ک ہوت ہے اور نرت صدیوں<br />

تک چتی ہے۔ پہی نسل ک بطن سبق پر برقرار رہت ہے پہی<br />

نسل کے خت ہو جنے کی صورت میں دوسری نسل پکی پکی<br />

اختیری کی ہو کر رہ جتی ہے۔ ہندوستن میں اس کی سیکڑوں<br />

مثلیں مل جءیں گی۔ انگریز ج ہندوستن میں وارد ہوا جن کی<br />

سالمتی کے لیے بہت سے لوگوں نے عیسئ مذہ اختر کر لی۔<br />

چرچ نے بھی بھرپور کردار ادا کی۔ ی اختیری مم کئ نسوں<br />

تک چال۔ آج ان کی نسیں دل و جن سے اختیری کی ہو گئ ہیں۔<br />

کسی مذہ نظری طور ی کچر کے غط ی سہی ہونے سے<br />

میرے موضوع ک سرے سے کوئ لین دین نہیں کیونک ی


8<br />

مم انگریز تک محدود نہیں ی مم تو پہے سے بک<br />

ہمیش سے ہوت چال آ رہ ہے۔ میں یہں تذبذ کی کرفرمئ کو<br />

واضح کرن چہت ہوں۔<br />

تذبذ کے سب بے چینی اور پیدا ہوتی ہے۔ گھٹن ذہنت اور<br />

گزاری کی دشمن ہے۔ غل ک ی شر اسی بت کو واضع کرت<br />

‏:ہے<br />

ایمں مجھے روکے ہے‘‏ جو کھینچے ہے مجھے کر<br />

کب مرے پیچھے ہے‘‏<br />

ایمں مجھے روکے ہے<br />

کیس‏‘‏<br />

مرے آگے<br />

دل اور ضمیر کی آواز۔<br />

جو کھینچے ہے مجھے کر جبر اور عصری صوت حل‘‏<br />

عصری صورت کو دل دم اور ضمیر کر سمجھ رہ ییں۔<br />

کب‏:‏ مضی اور نظریتی ورث۔<br />

کیس‏‘‏<br />

مرے آگے عصری جبر کے حوال سے موجودہ پوزیشن<br />

موجودہ پوزیشن<br />

گوی<br />

ن جئے مندن ن پئے رفتن


9<br />

آخر کریں تو کی کریں۔ انگریز کے تسط کے بد یہی صورت<br />

حل تھی۔<br />

آج بھی برصغیر میں ن ہنس ن بٹیر کثرت سے دستی ہیں۔ ی<br />

میری خیل آرائی ہے ہو سکت ہے غل کے کہنے ک مط اور<br />

مقصد کوئی اور رہ ہو۔


10<br />

عزیز مکر حسنی صح‏:‏ سال مسنون<br />

غل کے کال پر آپ کی خیل آرائی دیکھی جو دلچسپ ہے۔<br />

مو نہیں ک غری غل کے کال پر طرح طرح کی خیل<br />

آرائیں کیوں کی گئی ہیں۔ ایسی خیل آرائیں کسی اور کے کال<br />

پر نہیں ہوئی ہیں۔ میرے پس غل کے مختف اشر کی<br />

تشریح خمسوں کی شکل میں موجود ہے ۔پڑھنے سے ت<br />

رکھتی ہے اور شید یہں بھی پیش کی ج چکی ہے۔ آپ کے<br />

خیالت دلچسپ ہیں لیکن حقیقت سے ان ک کتن ت ہے؟ ولا<br />

اع۔<br />

سرور عل راز<br />

http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7998.0


11<br />

غل ک عصری طقت کے برے اظہر خیل<br />

طقت اپنی ذات میں اٹل اور حرف آخر ہوتی ہے۔ وہ کسی کے<br />

سمنے جوابدہ نہیں ہوتی۔ اس کے کہے اور کیے کو آءین ک<br />

درج حصل ہوت۔ اس کی عمداری میں آنے والی ہر شے اور ہر<br />

ذی نس اس ک تبع اور اس کے حضور جوا دہ ہوت ہے۔ کسی<br />

کو اس کے کہے اور کیے پر ل کشئ کی اجزت نہیں۔ اس کے<br />

ظ وست پر جءے جءے کر کرنے والی زبنیں ہی سالمت رہتی<br />

ہیں۔ تنی گردنیں کٹ کر اس کے جوتوں کی ٹھوکر میں ہوتی ہیں۔<br />

مفی درگزر صبر کی دولت سے وہ محرو ہوتی ہے۔<br />

لا کی غیر تبع طقت کے مت خوش کن کمے اس عہد کی<br />

جی حضؤری کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں۔ انہیں محض افسنوی<br />

ادد سے زیدہ کچھ نہیں کہ ج سکت۔ بے سری بے مہری اور<br />

غیرتبع طقت ک سوچ اپنی ذات سے بہر نہیں نکت۔ وہ اوروں<br />

کے لیے نہیں سوچتی اور دوسرے اس کے اہداف اور<br />

ترجیحت میں نہیں ہوتے۔ ان کی حیثیت لیبر بیز سے زیدہ<br />

نہیں ہوتی ان کی زندگی اور موت اسی کے لیے ہوتی ہے۔ یہی<br />

وج ہے ک لا کی غیر تبع طقت قء بذات نہیں ہوتی۔ نسوں<br />

کے بد سہی زوال ک شکر ہو جتی ہے۔


12<br />

شعر کے پس عالمتیں استرے اشرے اور کنءیے ہوتے<br />

ہیں۔ وہ ان کے سہرے اپنے عہد کے ممالت ک اظہر کر دیت<br />

ہے۔ غزل ک شعر محبو ک ن لے کر طقت کے رویے طور<br />

اور وتیرے ک کھل کر اظہر کر دیت ہے۔ اس کے پس ی بڑا<br />

کرگر اور زبردست ہھتیر ہے۔ اگر کسی عہد کی اصی اور<br />

حقیقی صورت دیکھن ہو تو شعری ک پوری توج سے مطل<br />

کی جءے۔ دودھ ک دودھ پنی سمنے آ جءے گ۔ شعر کے<br />

مت کہ جت ہے ک وہ مبلغ کرت ہے لیکن اس ک مبلغ<br />

مورخ سے ٹن ٹء ک ہوت ہے۔ غل دنیءے شر واد میں<br />

اپن الگ سے مق رکھتے ہیں۔ ان کی غزل میں سو سے زیدہ<br />

شر اس عہد کی تریخ ک درج رکھتے ہیں۔ ظر کی شعری<br />

گذشت کی شعری ہے لیکن غل کی شعری بل سے بریک<br />

اور توار سے تیز دھر کی شعری ہے۔ ی بھی ک اسے بت<br />

کرنے ک ڈھنگ اور سیق آت ہے۔<br />

طقت کے برے میں نے جو عرض کی اس کی سند میں غل ک<br />

‏:ی شر مالحظ ہو<br />

بت پر واں زبن کٹتی ہے<br />

وہ کہیں اور سن کرے کوئ<br />

واں وہ اور کوئ قبل توج ہیں۔ اس سے اگال شر دیکھیں کس


13<br />

‏:طرح پنترا بدال ہے<br />

بک رہ ہوں جنوں میں کی کچھ کچھ ن سمجھے خدا کرے<br />

کوئ<br />

غل دانست س کچھ کہ گیے ہیں اور ا لیپ پوچی کرنے کے<br />

ستھ ی بھی ثبت کرن چہتے ہیں ک وہ یہی کچھ کہن چہتے<br />

ہیں۔ اس ذیل میں جنوں کی قب اوڑھ رہے ہیں۔ وہ پورے ہوش<br />

میں ہیں اور جو لکھ رہے ہیں پوری ذم داری سے لکھ رہے<br />

ہیں۔ پوری غزل کو دیکھ لیں اس عہد کی سچی تصویر ہے۔<br />

لوگوں کی حلت زار کے تحت کئ رنگ اختیر کرتے ہیں۔ کبھی<br />

نصح بنتے تو ہیں کبھی مولوی تو کہیں مورخ۔ ترغی اور<br />

بغوت جوابی کروائ کی تقین بھی متی ہے۔ حضور کری کی<br />

حدیث کو کوڈ کرتے ہیں۔<br />

پہال شر اور آخری شر قری کی خصوصی توج چہت ہے۔<br />

شک و شب کی کسی سطع پر گنجءش ہی نہیں رہتی۔<br />

ابن مری ہوا کرے کوئ میرے دکھ کی دوا کرے کوئ<br />

مرض نہیں‘‏ دکھ۔ دونوں میں زمین آسمن ک فر ہے۔۔ ا<br />

‏:آخری شر مالحظ ہو<br />

ج توقع‘‏ اٹھ گئ غل کیوں کسی ک گ کرے کوئ


14<br />

دیسی طقت کی موت ک کھال اعالن ہے۔ اس میں مجموعی آپسی<br />

حالت اور تقت ک تذکرہ بھی ہے۔ اس عہد کے مجموعی<br />

رویے اور طور وانداز کی بھی نشندہی متی ہے۔ غیر متوازن<br />

منتشر اور ذات تک محدود شخصی چن کو اس سے بڑھ کر<br />

کھے انداز میں واضع نہیں کی ج سکت۔ غزل ک ہر شر عد<br />

آسودگی اور بےسکونی کی تصویر ہے ورن غل کوئ مصح<br />

اور عمی پیر ی صوفی ن تھے۔ تصوف کے اشر مل جنے کی<br />

وج سے انہیں خواج درد کی طرح ک صوفی قرار نہیں دی<br />

سکت۔ میرے خیل میں اس غزل کے چوتھے شر اور مجموعی<br />

تشریح یہی بنتی ہے تہ میرا خیل حرف آخر ک درج نہیں<br />

رکھت۔


15<br />

غل اور جنت کی خوش خیلی<br />

غل آزاد خیل تھے ی حقیقیت ہر شک سے بالتر ہے۔ ہر فرق<br />

ہر مسک اور ہر مذہ سے مت لوگ ان کے حقءاحب میں<br />

داخل تھے۔ کسی قس کی تری وامتیز کے بغیر پیش آتے<br />

تھے۔ ی س اپنی جگ ان کی مسمنی پر شک کرن بہت بڑی<br />

زیدتی ہو گی۔ گنہگر ہون اور مذہ ی مذہ کے کسی حص<br />

سے انحراف‘‏ دو الگ بتیں ہیں۔<br />

‏:اپنے کہے کی سند میں کچھ بتیں عرض کرت ہوں<br />

۔ غل نجف اور حرمین جنے کی شدت سے خواہش رکھتے<br />

تھے۔ اس امر ک اظہر مختف جگہوں پر مت ہے۔ سند میں غل<br />

‏:ک ی شر مالحظ فرمءیں<br />

مقطع سسءشو نہیں ہے ی شہر<br />

عز سیر نجف و طوف حر ہے ہ کو<br />

۔ بہدر شہ ظر نے ج حج کرنے ک قصد کی تو غل نے


16<br />

‏:بھی ستھ جنے کی خواہش کی۔ سند میں ی شر مالحظ ہو<br />

غل‏!‏ اگر اس سر میں مجھے ستھ لے چیں<br />

حج ک ثوا نذر کروں<br />

گ حضور کی<br />

۔ ان کی پوری زندگی میں ایس کوئ واق نہیں مت جس سے<br />

اسال سے انحراف واضح ہوت ہو۔ ان کی زبن سے نکال کوئ<br />

لظ بھی ریکرذ میں نہیں مت جس سے اسال سے پھرنے ی<br />

اس ذیل میں انحراف ک پہو سمنے آت ہو۔<br />

لظ ج کسی دوسری زبن میں مہجرت اختیر کرتے ہیں تو وہ<br />

اپنی اصل زبن ک کچر وغیرہ برقرار نہیں رکھ پتے۔ لظ حور<br />

عربی ہے‘‏ ی عربی میں جمع ہے اور جنت کی عورت کے لیے<br />

استمل کی جت ہے۔ اردو میں ی واحد استغمل ہوت ہے اور اس<br />

سے مراد خوبصورت عورت لی جتی ہے۔ ایک ہی کی ہزاروں<br />

لظ دوسری زبنوں میں ج کر مہی استمل تظ ہیءت وغیرہ<br />

کھو دیتے ہیں۔ وٹران و سپٹران کس انگریزی کے لظ ہیں۔ لظ<br />

ہند کے عربی فرسی اور اردو مہی قطی الگ سے ہیں۔<br />

ہونسو کس عربی ک ہے۔ فرمیے عینک کس زبن ک لظ ہے۔<br />

ی عین اور نک سے ترکی پی ہے۔ قی کوئ لظ ہی نہیں


17<br />

لیکن مستمل ہے۔ تبدار کو غط سمجھ جت ہے۔ اپنی حقیقت<br />

میں غط نہیں۔ میں اس ذیل میں کئ مثلیں دے سکت ہوں۔<br />

قرآن مجید ک ہر لظ‘‏ اس پر ایمن رکھنے والوں کے لیے ہر<br />

‏:شک سے بال ہے تو پھر غل کس طرح کہتے ہیں<br />

ہ کو مو ہے جنت کی حقیت لیکن<br />

دل ک ے خوش رکھنے کو غل ی خیل اچھ ہے<br />

قرآن میں جنت کے حوال سے جو بھی کہ گی ہے‘‏ واضح کہ<br />

گی ہے۔ کسی سطع پر ابہ پیدا نہیں ہوت۔ ج ابہ نہیں تو<br />

غل اس طرح کی بتیں کیوں کرتے ہیں۔ غل کی مسمنی<br />

مشکوک نہیں۔ آدھی مسمنی بھی اس طرح کی بتیں نہیں<br />

کرتی۔<br />

ی قرآن مجید والی جنت مراد نہیں۔ ی شر غلب ک ہے<br />

اور ی دور شہ عل ٹنی ک ہے۔ شہ عل ثنی شعر تھ اور<br />

آفت تخص کرت تھ۔ اس عہد کے شرا‘‏ خود آفت کے ہں


18<br />

لظ جنت کئ منوں میں بندھ گی ہے۔ غل کے ہں ان<br />

‏:مروضت کے تنظر میں ل ظ جنت کے منوں دریفت کر لیں<br />

۔ ی شدید افراتری ک دور تھ۔ اندرونی بیرونی قوتیں<br />

برسرپیکر تھیں۔ اس کے ستھ ہی اصالح احوال کے داعی بھی<br />

کوشں تھے۔<br />

لوگ امید کر رہے تھے ک ی خط پھر سے امن و سکون ک<br />

گہوارہ بن جءے گ۔ لظ جنت امن و سکون کے لیے استمل<br />

ہوت آی ہے۔<br />

کو بھی سکون اور ترقی ک والوں مغر اور مغربی تہذی ۔<br />

منبع سمجھ گی ہے اور ی خوش فہی آج بھی موجود ہے۔<br />

۔برصغیر بالشب جتت نظیر خط ارض ہے۔ وسءل قدرت‘‏ مین<br />

پور‘‏ ذہنت‘‏ محنت‘‏ کوشش‘‏ موسموں وغیرہ کے حوال سے<br />

کوئ خط اس کے جوڑ ک نہیں۔ پوری دنی کو غ سبزیت یہں<br />

سے فراہ ہوتی تھیں اور آج بھی صورت مختف نہیں۔ اس دور<br />

کے حالت میں اسے جنت نظیر کہن خوش طبی سے زیدہ بت<br />

ن تھی۔


19<br />

۔ اہل صوف کے ہں جنت کے منی الگ سے ہیں۔ حالت سے<br />

تنگ ہو کر لوگ دنی تیگنے پر مجبور ہو گءے تھے۔ گوی<br />

تصوف کی آغوش ہی بقی رہ گئ تھی۔<br />

درج بال مروضت کی روشنی میں اندازہ لگی ج سکت ہے ک<br />

غل اپنے اس شر میں کس جنت کو خوش خیلی ک ن دے<br />

رہے ہیں۔غل کے شر کی یہی شرح بنتی ہے‘‏ مجھے قط<br />

اصرار نہیں۔ ہں ی ممکن ہے ک ان توجہحت کی روشنی میں<br />

غل کی فکر تک رسئ کی کوئ راہ نکل آءے۔


20<br />

غل ک ایک شر<br />

غل کی‏‘‏ کسی بھی شعر کے کسی بھی شر کی تشریع کرن<br />

‏:آسن ک نہیں۔ اس کی بنیدی کچھ وجوہ ہیں<br />

شر تشریع کی چیز نہیں اس ک ت محسوس سے ہے۔<br />

شعر ک مجموعی مزاج محول اور طرز حیت جنتے ہوءے<br />

بھی لمح تخی ک اندازہ کرن ممکن نہیں۔<br />

شرح شعر کے حالت وغیرہ ک پبند نہیں۔ دانست ی ندانست<br />

اپنے حالت کی نمءندگی کر جت ہے۔<br />

ایک ہی عہد کی زبن تہییمی حوال سے ایک نہیں ہوتی۔<br />

لظ جمد شے نہیں ہیں اس لیے ان کے سکے بند مہی ک<br />

تین ممکن ہی نہیں۔


21<br />

امرج کے حوا ل سے لظوں ک کچر بدلت رہت۔<br />

ہر کچر بےشمر منی کچرز سے استوار ہوت ہے۔<br />

لظ استمل کرنے والے کی انگی پکڑت ہے۔<br />

جذب پزنجیر نہیں ہو سکت۔ اسی لیے شعری میں عالامتوں<br />

استروں اشروں کنءوں ک بکثرت استمل مت ہے۔<br />

ہر کچر کی مخصوصیت اس کچر کے تنظر میں تبدیل ہوتی<br />

ہیں۔ مہجر روایت کو وہں کی مخصوصیت کی پیروی کرن پڑتی<br />

ہے بصورت دیگر اسے رخصت ہون پڑت ہے۔<br />

غرض ایسی بہت سی چیزیں جن کے حوال سے کسی شر کی<br />

پکی پیڈی تشریع کوئ آسن اور سدہ ک نہیں۔ میں یہں ظر<br />

‏:کے دو سدہ سے شر پیش کرت ہوں


22<br />

ب ت کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو ن تھی<br />

جیسی ا ہے تری محل کبھی ایسی تو ن تھی<br />

چش قتل مری دشمن تھی ہمیش لیکن<br />

جیسی ا ہو گئ قتل کبھی ایسی تو ن تھی<br />

لظ ادھر ادھر ہو گیے ہوں تو بوڑھ سمجھ کر مف فرم دیں۔<br />

بڑے ہی رومن پرور شر ہیں۔ جس عش ک محبو من پھیر<br />

گی ہو بالشب اس کے دل ودم کی نمءندگی کرتے ہیں۔<br />

کے سیسی حالت کے تنظر میں دیکھیں تو مہی <br />

کچھ کے کچھ ہو جءیں گے۔ متمد خص اور رابطءکر کے<br />

رویے کے حوال سے دیکھیں'‏ مہی یکسر بدل جءیں گے۔<br />

مرزا غل ک وجود تو اس عہد میں نظر آت ہے لیکن فکری<br />

حوال سے فردا کے شخص تھے۔ ایٹ ب تو کل پرسوں ایجد ہوا<br />

غل نے اس ک نظری غلب میں دے دی تھ۔ عالم<br />

حلی نصرف صح ع ودانش ہیں‘‏ غل کے قریی بھی تھے۔<br />

غل فہمی کی بقءدہ روایت بھی ان ہی سے شروع ہوئ۔ اس


23<br />

حقیقت کے بوجود یدگر غل کو تہیمی حوال سے حرف<br />

آخر نہیں قرار دی سکت۔ ان حالت کے تنظر میں مجھ بےچرے<br />

سے غل فہمی کی توقع ندانی اور محض ندانی ہو گی۔ تہ<br />

اپن خیل عرض کرنے کی جسرت کر رہ ہوں۔<br />

موت ک ایک دن مین ہے<br />

نیند کیوں رات بھر نہیں آتی<br />

سدہ بینی کے حوال سے الجوا شر ہے۔ ایس کوئ لظ<br />

موجود نہیں جس کے لیے لغت ک سہرا الز ٹھہرت ہو۔ لیکن<br />

اس شر کی تہی اتنی سدہ اور آسن نہیں۔<br />

سدہ بینی رہی ہو ی مشکل پسندی‘‏ بنیدی چیز خیل ہے تہ<br />

سدہ اورع فیہ اسو ہر کسی کو خوش آت ہے۔ غل جیس<br />

بند فکر ہر دو صورتوں میں ممولی بت کر ہی نہیں سکت۔ وہ<br />

ج بھی اور جو بھی کہے گ اوروں سے ہٹ کر کہے گ۔ ی<br />

اس کی فکری مجبوری ہوتی ہے۔<br />

اس شر ک کی ورڈ مین ہے۔ ج تک اس لظ کی تہی واضح<br />

نہیں ہو جتی شر کی شرح ممکن نہیں۔ ی بھی ک اس لظ کے<br />

فکری کچر تک رسئ ایک ازلی حقیقت سے وابست ہے۔ نیند ن


24<br />

آنے کی کئ وج ہو سکتی ہیں مثال ڈر خوف خدش تذبذ غ<br />

غص نگہنی صورت پیش آنے ک احتمل وغیرہ۔ بال شب موت ک<br />

ایک دن مقرر ہے لیکن اس تین سے انسن آگہی نہیں رکھت<br />

اس عد آگہی کی بکل میں ڈر خوف خدش تذبذ غ غص<br />

نگہنی صورت پوشیدہ ہیں۔ اہل فکر کے لیے عد آگہی سے بڑھ<br />

کر کوئ عذا نہیں۔ حضرت عی سے ایک واق منسو ہے ک<br />

وہ اس دن سکون کی نیند سوءے جس دن آپ کری نے انہیں<br />

اپنے بستر پر سونے ک حک دی اور فرمی صبح کو امنتیں<br />

لوگوں کو واپس کر دین۔ ی تین‘‏ حتمی اور یقینی بت تھی ک<br />

وہ زندہ اور سالمت اٹھیں گے۔<br />

یہں ایس تین ہے جس کی انسن آگہی نہیں رکھت۔ انسن نہیں<br />

جنت ک وہ صبح کو اٹھے گ ک نہیں۔ اس طرح پینڈنگ ک ہو<br />

بھی سکیں گے ک رہ جءیں گے۔ رہ جنے کی صورت وہ ک<br />

کوئ کیوں کرے گ۔ بض خیی ک ہوتے ہیں انہیں صرف<br />

متق ہی انج دے سکت ہے۔ سو گیے اور صبح اٹھن نصی ن<br />

ہوا تو وہ ک تو الزمی اور یقینی رہ جءیں گے۔ نیند ن آنے کی<br />

بنیدی وج عد آگہی ہے۔ میرے ع میں ی بت تھی ک میں<br />

کو ریٹءر ہو جؤں گ اس لیے میں نے جم<br />

امور کی انج دہی میں غت اور کسی قس کی کوتہی سے ک<br />

نہیں لی۔ میں جنت تھ اس تریخ کے بد غیر مت ہو جؤں گ۔<br />

مئ


25<br />

غل کے اس شر میں حضرت عی کے کہے کی بذگشت<br />

واضح طور پر سنئ دیتی ہے۔ احب پر واضح رہے ی تہی<br />

میں نے اپنی فراست کے مطب کی ہے عین ممکن ہے اس کے<br />

کہے کے پیچھے کوئ اور بت رہی ہو اس لیے اسے آخری<br />

تہی ک درج نہیں دی ج سکت۔<br />

عزیز مکر حسنی صح سال مسنون<br />

کی خو لکھ ہے آپ نے!‏ شر فہمی بجئے خود ایک فن اور<br />

ع ہے۔ جیسک آپ نے اس کے مختف پہوئوں ک ذکر کر کے<br />

اس کی مشکالت کی جن اشرہ کی ہے ویس ہی قری مرزا<br />

غل کے کال کو پت ہے۔ یہی وج ہے ک غل کے کال کی<br />

جتنی شرحیں ا تک لکھی ج چکی ہیں اور برابر لکھی ج رہی<br />

ہیں کسی اور شعر کی نہیں لکھی گئیں۔ ان ک کال ت در ت<br />

زندگی ، کئنت ، فس‏،‏ تصوف ، عش و محبت ، دنی وغیرہ<br />

کی حقیقت کھول کھول کر اور بض اوقت رمز وکنی میں اس<br />

طرح بین کرت ہے ک قری کو ی خش لگ جتی ہے ک آخر<br />

اس شر ک مط کی ہے؟ ہمرے شہر کے نزدیک ایک شہر<br />

میں غل کو سمجھنے کی خطر چند اہل دل ہر مہ مل بیٹھتے


26<br />

ہیں اور اپنے اپنے طور پر اظہر خیل کرتے ہیں۔ جیسک آپ<br />

نے فرمی ہے کسی کی تشریح حتمی نہیں ہوتی لیکن اس طرح<br />

کے تبدل خیل سے سوچ کی نئی راہیں تو ضرور کھتی ہیں<br />

اور ی بہت اہ اور نیک ک ہے۔ آپ کی تحریر بہت دلکش اور<br />

فکر انگیز ہے۔ مجھ کو یقین ہے ک دوست اس کو پڑھ کر غل<br />

کے کال سے مستید ہوں گے اور اس کی ہم جہت شخصیت<br />

اور کال سے بہرو ور بھی ہوں گے ۔شکری۔<br />

سرور عل راز<br />

http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7983.0


27<br />

غل‏‘‏<br />

شخص ک شعر<br />

میرصح ک ت اگے زمنے سے تھ۔ غل‏‘‏ میر صح کی<br />

شخصی اور شری حیٹیت کو تسی کرتے ہیں لیکن ان کے کہے<br />

کو اگے زمنے ک کہ قرار دے کر قبل تقید نہیں سمجھتے۔<br />

غل ک کہ غط نہیں‘‏ کیوں ک غل‏‘‏ شخص ک شعر ہے۔<br />

غل تک آتے آتے فکری سمجی اور شری شور میں زمین<br />

آسمن ک فر آ گی تھ۔ غل کےدور میں مشر و مغر ایک<br />

ہو گیے تھے۔ اس کے غرو وطوع کے زاویے اور انداز<br />

واطوار ہی بدل گیے تھے۔ سورج غرو ہون ہی بھول گی تھ۔<br />

غل اور راق کے درمین ایک صدی سے زیدہ ک عرص حءل<br />

ہو گی ہے۔آج حالت اس کے دور سے قطی مختف ہیں۔ سورج<br />

نے مشر سے طوع ہون اپنی توہین سمجھ لی ہے۔ غل کے<br />

دور میں مغر چوں ک یہں اقمت رکھت تھ اس لیے کچھ ن<br />

کچھ روشنی بخش رہ تھ۔ ا یہں اس کے سیہ اور گندمی<br />

نمءدے وقت کی ڈور پر ہتھ رکھے ہوءے ہیں اس لیے جگنو<br />

بھی جپن کے مضفت میں ج بسے ہیں اور ان کے واپسی کے<br />

ارادے قطی مشکوک ہو گیے ہیں۔ اس لیے غل کےعہد ک کہ<br />

ہمرے لیے بےکر اور الینی ہو گی ہے۔ ہ زندگی کے اصول<br />

مرت کرتے وقت غل کے عہد کو پیمن نہیں بن سکتے۔


28<br />

غل کے عہد میں زندگی سے مت اصطالحت کی تہی اس<br />

عہد سے مخصوص تھی۔ مثال کسی شخص کو جن سے مر<br />

دینے واال قتل ج ک جن سے ہتھ دھونے واال مقتول کہالت<br />

تھ اور ی دونوں اصطالحت برصغیر کے ہر گوشے میں ایک<br />

سے منی رکھتی تھیں۔ شعری میں مقتول عش ج ک<br />

محبو قتل کے لق سے مقو ہوت تھ‏‘‏ لیکن ی دونوں<br />

اصطالحت اپنے منی بدل چکی ہیں۔ دونوں کے نظریتی حقوں<br />

میں ن بھی الگ الگ ہیں۔ آج کسی بھی اصطالح کو کسی<br />

مخصوص محول‘‏ مخصوص حالت اور مخصوص عالق کے<br />

حوال سے منی دیے جتے ہیں اور ی بھی ک لظ اپنے منی<br />

ترک کر رہے ہیں۔ ل و لہج طبقتی ہو رہ ہے۔ ہر پرانی بت‘‏<br />

اصول اور مم اپنی حیثیت اور منویت تبدیل کر رہ ہے۔ بض<br />

بے کر محض ہو گیے ہیں۔ ی کوئ نئ بت نہیں ایس ہوت آی<br />

ہے اور ہوت رہے گ۔ آج جو بھی پرانی بتوں اور اصولوں کے<br />

مطب زنگی کرنے پر مصر ہے‘‏ بنید پرست ک ن پت ہے۔ ہر<br />

بنید پرست‘‏ دہشت گرد اچھوت اور امن دشمن سمجھ جت ہے۔<br />

وہ جوتے کی نوک پر رہت ہے۔<br />

میر صح اپنے عہد کے<br />

نمءندہ ہیں۔ ان کے کال میں‘‏<br />

ان ک


29<br />

عہد بولت ہے اس لیے میر صح کے کال کے مطل کے<br />

لیے‘‏ جہں ان کے ذاتی حالت سے آگہی ضروری ہے‘‏ وہں ان<br />

کے عہد ک مطل بھی الز قرار پت تھ۔ استد غل کے ہں<br />

بھی ان کے عہد کی عکسی متی ہے۔ تہ استد غل اور میر<br />

صح میں بنیدی فر ی ہے ک استد غل محمد تغ کی<br />

طرح اپنے عہد سے بہر کے بھی شخص ہیں۔ انھوں نے دو چر<br />

صدیں پہے جن لے لی۔ اس حوال سے ان کے کال کو آج کے<br />

تنظر میں دیکھ لی جءے‘‏ تو غط ن ہو گ۔ اٹ ب تو بڑی بد<br />

کی ایجد ہے‘‏ اسٹی انجن بھی بد میں ایجد ہوا‘‏ غل اس ک<br />

آیڈی کفی پہے دے چکے تھے۔ کوئ بت مسسل چتی رہے‘‏<br />

تو وہ فطرت ثنی بن جتی ہے۔ شخصی کی‏‘‏ اس ک اطال<br />

سوسءٹی پر بھی ہوت ہے۔ استد غل نے اس نسیتی مسے<br />

ک اظہر تو بہت پہے کر دی تھ۔ اگر ہ استد غل کی کسی کہی<br />

کو‘‏ آج کے حوال سے لیتے ہیں‘‏ تو ی ایسی غط بت ن ہو گی۔<br />

استد غل شخص کے شعر ہیں۔ شخص صرف دلی ہی میں<br />

نہیں اقمت رکھت۔ اس لیے‘‏ غل کو مکنی شعر بھی نہیں کہ<br />

ی سمجھ ج سکت۔ غل نے کبھی سر فپ سڈنی ک ن بھی<br />

نہیں سن ہوگ۔ ولی ورڑز ورتھ ک یہں شہرہ بڑی بد کی بت<br />

ہے۔ شیی اور گوءٹے‘‏ اس وقت ک تھے۔ جن کیٹس کی<br />

غل کے فرشتوں کو excess‘ a fine مروف اصطالح


30<br />

بھی مو نہیں ہو گی‘‏ زرا غل کی زبن کو بڑے کینوس پر<br />

رکھ کر غور کریں‘‏ تو ی لوگ اس کے قری کے لوگ ہیں۔<br />

امریک کے ہنری النگ فیو اور ایمی ڈکنسن اس کےمزاج کے<br />

لوگ نہیں ہیں‘‏ لیکن بض چیزوں ک اشترا قبل حیرت ہے۔<br />

شرل بودلیءر اور غل کئ مالت میں‘‏ ہ مزاج محسوس<br />

ہوتے ہیں۔اسی طرح میں غور کر رہ تھ اوشو اور فینگ سیو<br />

فینگ بھی فکری قربت کے حمل ہیں۔<br />

اقبل‘‏ غل کے بد ک شعر ہے۔ شکوہ اس کی مروف نظ<br />

ہے۔غل نے اس ک کہ دو مصرعوں میں کہ دی تھ۔ لگت ہے‘‏<br />

ی نظ ان کے اس شر کی خوبصورت تشریح ہے۔ غور<br />

فرمءیں گے تو عظی صوفی شعر شہ حسین الہوری کے کہے<br />

کی بزگشت استد غل کے ہں سنئ دے گی۔<br />

کہنے ک مقصد ی ہے ک استد غل کے کال ک مطل‏‘‏<br />

مخصوص زمنی و مکنی حوال سے کرن‏‘‏ کر گر ثبت نہیں ہو<br />

سکت۔ کوئ جہں بھی ہے‘‏ اسے اپنے حوال سے دیکھے‘‏ غل<br />

میوس نہیں کرے گ۔ استد غل ک مطل‏‘‏ گوی شخص ک<br />

مطل ہے۔ شخص بھی ایس‏‘‏ جو مخصوص زمن و مکن ک<br />

پندی نہیں۔ استد غل شر و غر کے شعر ہونے کے ستھ


31<br />

ستھ صرف گزرے کل کے شعر نہیں ہیں‘‏ وہ گزرتے آج کے<br />

شعر بھی ہیں۔<br />

زندگی ہر حواال سے سنجیدہ ہی نہیں پچیدہ عمل بھی ہے۔ اس<br />

کی ایک کروٹ سوچ کو کہیں ک کہیں ال کھڑا کرتی ہے۔ یہی<br />

نہیں‘‏ ہر لمح کروٹ لین‏‘‏ زندگی ک چن اور وتیرہ ہے۔ ایسے<br />

میں مستقل نوعیت کی بت کرن‏‘‏ حیرت کدے میں لے جتی ہے۔<br />

زندگی کے کسی ایک حوالے اور ایک رویے سے آگہی کے لیے<br />

صدیں درکر ہوتی ہیں۔ غل کے لیے ی س بچوں ک کھیل<br />

ہے۔ دونوں جہں لے کر مذید کی توقع‘‏ انسنی نسیت ک<br />

خصوصی پہو ہے۔ ی بھی ک‏‘‏ ی ٹھہراؤ کے عمل پر گہری<br />

چوٹ کے مترادف ہے۔ استد غل کے قری پر الز آت ہے‘‏ ک<br />

وہ اس کی زبن کو آفقی کینوس پر رکھ کر‘‏ مہی دریفت<br />

کرے‘‏ ورن غل ک کہ‏‘‏ ہتھ سے پھسل پھسل جءے گ۔


32<br />

غل کی فرسی میں اردو شعری<br />

غل کے عہد میں فرسی ک پت کٹ ج چک تھ اور وہ ایک<br />

غیر موثر طبقے میں اپنی زندگی کی آخری سنسیں گن رہی تھی۔<br />

غل اس حقیقت کو پوری طرح محسوس کر رہے تھے۔ انہیں<br />

فرسی سے بے پنہ الت تھی۔ انہیں اس امر ک احسس ہو گی<br />

تھ ک آنے واال وقت فرسی کو بھول جئے گ۔ یہی وج ہے ک<br />

اسے اردو دان طبقے میں زندہ رکھنے کے لئے اپنی اردو<br />

شعری میں مختف حربے اور طریقے استمل کرتے ہیں۔<br />

گزرے کل کی اردو میں فرسی اس لئے زندہ ہے ک وہ فرسی<br />

ک دور تھ۔ غل کی اردو شعری میں فرسی اس لئے زندہ ہے<br />

ک لوگوں میں کچھ فرسی ک ذو بقی رہے۔ ان کے ہں ‏،جو<br />

‏:حربے استمل ہوئے ہیں ان میں سے کچھ ی ہیں<br />

الف۔ فرسی اشر<br />

میں اردو کے ا لظ شمل کر دیتے ہیں۔<br />

۔ بہت سے مصرعے فرسی میں ہوتے ہیں۔<br />

ج۔ الظ فرسی ہوتے ہیں ‏،اسو تک اردو ہوت ہے۔<br />

د۔ الظ اردو ہوتے ہیں لیکن بندش فرسی ہوتی ہے۔<br />

ھ۔ فرسی کے مخصوص الظ اردو میں فرسی مہی کے ستھ<br />

لے آئے ہیں۔


33<br />

و۔ فرسی مرک توصیی مخصوص،‏ بول،‏ مخصوص اس فعل<br />

اور مصدر مختف طریقوں سے اردو میں نظ کر دیتے ہیں۔<br />

درج بال مروضت کی سند میں غل کی اردو شعری میں سے<br />

‏:چند مثلیں بطور نمون پیش کر رہ ہوں<br />

کت افسردگی کو عیش بے تبی حرا<br />

ورن دنداں در دل افشر دن بنئے خندہ ہے<br />

پورا شر فرسی میں ہے۔ صرف ‏’’کو‘‘‏ اور ‏’’ہے‘‘کو بدلنے<br />

ضرورت ہے۔<br />

کت افسردگی را عیش بے تبی حرا<br />

ورن دندان دردل افشردن بنئے خندہ ہست<br />

شرکی بنیدی خصوصیت اس ک مضمون ہے۔ی مضمون کسی<br />

مخصوص کچر تک محدود نہیں۔ سچئی یہی ہے ک بے تبی<br />

میں حرکت بڑھ جتی ہے اور سوچ جمود ک شکر نہیں ہوت<br />

جبک افسردگی حرکت کے دروازے بند کر دیتی ہے۔ مثل مشہور<br />

ہے دکھ کے بد سکھ میسر آت ہے۔ شر کے بیشتر الظ اردو<br />

میں رواج ع رکھتے ہیں۔ افسردگی،‏ عیش،‏ بے تبی،‏ ورن<br />

‏،دل،‏ خندہ،‏ دندان۔ غل اس حقیقت کو کیش کروا رہے ہیں۔ ی<br />

فرسی شربھی بال تر دد اردو کے کھتے میں ڈال رہے ہیں۔<br />

ی طوفن گہ جوش اضطرا ش تنہئی


34<br />

شع آفت صبح محشر تر بستر ہے<br />

لظ ‏’’ہے‘‘‏ کی جگ ‏’’ہست ‏‘‘رکھ دیں شر فرسی میں ہو جئے<br />

گ۔ دوسری طرف ی بت بھی درست ہے ک شر کے تم الظ<br />

اردو میں بکثرت استمل ہوتے ہی ں۔<br />

شمر سج مرغو بت مشکل پسند آی<br />

تمشئے بیک کف بر دن پسند آی<br />

کی جگ ‏’’آمد ‏‘‘رکھ دیں پورا شر فرسی میں ہو جئے<br />

گ۔ شمر،‏ مرغو ، مشکل،‏ پسنداور دل اردو کے لئے اجنبی<br />

نہیں ہیں۔<br />

آی ‘‘ ’’<br />

غنچ ت شگتن ہئے برگ عفیت مو<br />

بوجود دل جمی خوا گل پریش ن ہے<br />

شر میں ‏’’ہے‘‘‏ کے سوا تم الظ فرسی ہیں تہ اسوبی<br />

اعتبر سے شر فرسی نہیں۔<br />

ن الئی شوخی اندیش ت رنج نو میدی<br />

کف افسوس من عہد تجدید تمن ہے<br />

ن الئی،‏ من اور ہے کے سوا تم الظ فرسی کے ہیں۔ ‏’’ت<br />

ن الن‏‘‘‏ مروف اردو محورہ ہے۔<br />

ش خمر شو سقی رستخیز اندازہ تھ


35<br />

ت محیط بدہ صورت خن خمیزہ تھ<br />

شر میں ‏’’تھ‏‘‘‏ کے سوا کوئی لظ اردو کنہیں۔ تہ شر کے<br />

تم الظ اردو کے لئے اجنبی نہیں ہیں۔<br />

درس عنوان تمش ب تغفل خوش تر<br />

ہے نگ رشت شیرازہ مثرگں مجھ سے<br />

شر ک پہال مصرع فرسی میں ہے جبک دوسرے مصرعے میں<br />

‏’’ہے‘‘‏ او ر ‏’’مجھ سے ‏‘‘غیر فرسی الظ ہیں۔ تہ شر کے<br />

جم فرسی الظ اردو میں بکثرت استمل ہوتے ہیں۔<br />

بروئے شش جہت در آئین بز ہے<br />

یں امتیز نقص و کمل نہیں رہ<br />

شر ک پہال مصرع اسوبی اور طرز ادا کے حوال سے اردو<br />

سے مت نہ یں ہے۔<br />

تھی نو آموز فن ہمت دشوار پسند<br />

سخت مشکل ہے ی ک بھی آسں نکال<br />

شر ک پہال مصرع مکمل فرسی میں ہے جبک مصرعے کے<br />

تم الظ اردو میں بکثرت استمل ہوتے ہیں۔ نواور آموز<br />

دونوں،‏ بطور سبق اور الحق اردو میں مستمل چے آتے ہیں۔


36<br />

بوئے گل نل دل دود<br />

پریشں نکال<br />

شر ک پہال مصرع فرسی ہے۔<br />

ہم نامیدی ہم بدگمنی میں<br />

دل ہوں فری وف خوردگں ک<br />

چرا محل جو تری بز سے نکال سو<br />

پہال مصرع بطرز ادا ‏،فرسی ہے جبک دوسرے مصرع میں<br />

‏’’فری وف خوردگں‘‘‏ فرسی کے الظ ہیں۔<br />

ہے شکستن سے بھی دل نو مید یر<br />

ا ت ک آبگین کوہ پر عرض گر اں جنی کرے<br />

پہے مصرعے ک فرسی آمیز اردو اسو ہے جبک دوسرے<br />

مصرعے میں ‏’’پر‘‘‏ اور کرے کے سوا تم الظ فرسی ہیں<br />

تہ اسو تک فرسی نہیں ۔<br />

ک نہیں نزش ہمتئی چش خوبں<br />

تیرا بیمر برا کی ہے گر اچھ ن ہوا<br />

پہے مصرعے میں<br />

نہیں‘‘‏ ‏’’ک<br />

دل آشتگں خل گنج دہن کے<br />

سویدا میں سیر عد دیکھتے ہیں<br />

کے سوا تم الظ فرسی ہیں۔


37<br />

پہے مصرعے میں ‏’’کے‘‘‏ جبک دوسرے میں ‏’’میں‘‘‏ اور ’’<br />

دیکھتے ہیں‘‘‏ کے سوا کوئی لظ اردو ک نہیں ہں بندش اردو<br />

سے لگ کھتی ہے۔<br />

غل کے کچھ مرک توصیی فرسی اسو تک کے تحت<br />

‏:ترکی پئے ہیں<br />

یک بیبں مندگی،یک تمثل شریں،‏ یک عربدہ جو،‏ یک دیدہ<br />

حیراں،‏ یک جہں ‏،زانو،‏ تمل،‏ یک عربدہ میداں،‏ جوۂ گل،‏ یک<br />

عمر ورع،‏ صد گستن نگہ،‏ صد دا جست‏،‏ حسن تمش دوست،‏<br />

دیدۂ عبرت نگہ،‏ گوش نصیحت نیوش،‏ بت بید اد فن،‏ قطرہ<br />

دریآشن‏،‏ ذرہ صحرا دستگہ،‏ موئے آتش دیدہ،‏ ذو خم فرس‏،‏<br />

آ برمندہ،‏ وست ت سنگ آمدہ،‏ کغذ آش دیدہ،‏ نیرنگ یک بت<br />

خن ۔<br />

فرسی کے کچھ اس فعل غل نے اپنی اردو غزل ک حص<br />

‏:بنئے ہیں<br />

آتش زیر پ‏،‏ دا نہ ں،‏ نشط آہنگ،‏ پبد امن،‏ جنوں جوالں<br />

غل نے فرسی کے کچھ ایسے الظ بولے ہیں جو اردو بول<br />

چل ک حص ہیں لیکن ان کے منی فرسی بول چل کے مطب<br />

‏:ہیں<br />

مگر ‏)شید،‏ سوائے(‏ دم ‏)برداشت(‏ تمش ‏)دیکھن‏(‏ رخصت


38<br />

‏)اجزت(‏ ارزانی ‏)نصی‏(‏ مو ‏)مدو‏،نہیں(‏ یر<br />

‏(فرید،‏ دہئی)‏<br />

خص فرسی کے بول:‏ پنب‏،‏ نشط،‏ عشرت،‏ درخور،‏ تمثل،‏<br />

بسک‏،‏ ا ز بسک<br />

غل نے اپنی اردو غزل میں فرسی مصدر ک بھی بال تکف<br />

مختف حوالوں سے استمل کی ہے۔ ان کے کچھ فرسی<br />

مصدر،‏ ب ‏’’غل کے غیر اردو مصدر میں درج کر دئیے<br />

گئے ہیں لہذا ان ک یہں ذکر کرن منس نہیں لگت۔<br />

‘‘


39<br />

غل کے منظر ک فکری و نسی تی مطل<br />

منظر ہمیش سے اپنی حیثیت میں متبررہے ہیں اور ی انسنی<br />

موڈ پر کچھ ن کچھ اثر ضرور مرت کر تے ہیں۔ موڈ کے متثر<br />

ہونے سے الشوری طور پر رویے میں تبدیی آجتی ہے ۔<br />

رویے میں تبدیی‘‏ انسنی مزاج ک تین کرتی ہے۔ انسن کے<br />

اجتمعی مزاج پر تہذیبوں کی بنید پڑتی ہے۔ تہذیبوں کے<br />

پیمنے حک ک درج اختیر کر لیتے ہیں۔ ان پیمنوں ک احترا<br />

انسن پر واج ہوجت ہے۔ انحراف کرنے والے زندگی بھر بے<br />

چین رہتے ہیں ی پھر بے بسی کی صی پر مصو ہوجتے<br />

ہیں۔ تہذی کے پیمنے انسن کی رگوں میں صدیوں خون بن کر<br />

رواں رہتے ہیں۔ تہذبوں کے تصد بھونچل سے ک نہیں ہوتے<br />

۔ جو توڑ پھوڑ ک وہ طوفن التے ہیں ک االمن ‏!غل بڑا چالک<br />

واقع ہوا ہے،‏ اسے مو ہے ک سننے سے زیدہ دیکھن اثر<br />

دکھت ہے۔ اسی لئے وہ اپنی اردو غزل میں تقریری انداز بہت ک<br />

اختیر کرت ہے کیونک ایک کن سے سن دوسرے سے پھر<br />

ہوجت ہے۔ اس نے انسنی موڈ کی تبدیی کے لئے مصوری ک<br />

انداز اپنی ہے اس کی لظی مصوری ، انسنی موڈ پر غیر<br />

‏:محسوس انداز سے تبدیی التی ہے۔ چند منظر مالخط ہوں


40<br />

آب اہل تدبیر کی وامندگیں<br />

آبوں پر بھی حن بندھتے ہیں<br />

آگ سے جنے ی زیدہ چنے کے سب ، پؤں مینبے پڑجتے<br />

ہیں ۔ آگ سے جنے کے بعث بننے واال آب جن کی تکیف ک<br />

تصور ابھرت ہے جبک زیدہ چنے ی تنگ جوت پہننے کی وج<br />

سے بننے واال آب بلکل الگ نوعیت کی تکیف سمنے الت ہے۔<br />

ی لظ ذہن کو آسودگی فراہ نہیں کرت۔ غل کے ہں قرت میں<br />

آنے والے آبے ک سب واضح نہیں ۔ آبے آتش عش کے سب<br />

بن نہیں سکتے ۔ عش کی آگ کی شدت کتنی رہی ہو آبے<br />

مشہد ے میں نہیں آتے ۔ ہں آبے زیدہ چنے کی وج سے<br />

پڑگئے ہوں گے۔ چنے کی نوعیت واضح نہیں ۔عش کی وحشت<br />

نے دوڑائے رکھ۔ تالش مش کے سس میں چنپڑای کسی<br />

اور وج سے متواتر چن پڑا۔ تہ لظ ‏’’وامندگی‘‘‏ اس امر کی<br />

طرف اشرہ کرت ہے ک ی آبے عش میں چتے رہنے ک نتیج<br />

ہو سکتے ہیں۔ اصل منظر جو قبل توج ہے وہ ی ہے ک ‏’’اہل<br />

تدبیر‘‘‏ آبوں کو ٹھنڈک پہنچنے کے لئے حن بندھ رہے ہیں۔ ی<br />

حن بندھنے ک منظر آنکھوں کے سمنے الئیں۔آبوں کی’’‏<br />

سڑکن‘‘‏ بے قرار کئے دے رہی ہے۔ اس تصویر کے حوالے<br />

سے اہل تدبیر کی نک چرہ جوئی اور عش کی حلت زار<br />

سمنے آتی ہے جو نسیتی سطح پر اہل تدبیر)ملج(‏ کے<br />

ملجے کی کوشش کو متثر کر رہی ہے۔ اس تصویر سے ایک


41<br />

تیسرا تصوربھی ابھرت ہے ک حن جن کو ٹھنڈک فراہ کرتی<br />

ہے۔ حن کو عالج ک درج دے دی جئے تو بھی چرہ،‏ ملج ی<br />

تدبیر کے منی برآمد ہوں گے ک متثرہ کو کسی ن کسی حوال<br />

سے رییف فراہ کر نے کی سی جری ہے۔ ی فطری منظر ذہن<br />

کے گوشوں کو متحرک کر دینے کے لئے کفی ہے۔ ایک طرف<br />

آب پ بے چین و بیقرار ہے تو دوسری طرف اہل تدبیر اس کی<br />

تکیف میں کمی کے لئے حن بندھ رہے ہیں۔ اس سے رییف<br />

کی صورت نکل رہی ہے ی نہیں‘‏ اہل تدبیر کی تگ و دو نظر<br />

انداز نہیں کی جسکتی۔ ی بت بھی سمنے آتی ہے ک حن<br />

محض آرائش ک ذری ہی نہیں’’‏ حن بندھنے‘‘‏ سے آبوں کو<br />

سکون میسر آت ہے۔ ہتھ پؤں جل رہے ہوں تو مہندی ک<br />

استمل کیجت ہے۔ بلوں کو رنگنے کے سوا بھی مہندی ک<br />

آتی ہے۔ غل ک ی نسخ آب پڑنے کی صورت میں فوری طبی<br />

امداد ک حک رکھت ہے۔<br />

آنکھیں<br />

مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھ یں<br />

غل یرالئے میری بلیں پ اسے،‏ پر کسی وقت<br />

آنکھیں جس ک انتہئی کرآمد عضو ہیں۔ ی متثر کرتی ہیں ۔<br />

بہت کچھ کہتی سنتی ہیں۔ غل نے آنکھوں کے حوال سے بڑا<br />

عمدہ منظر پینٹ کی ہے۔ شید اچھے سے اچھ مصور بھی ی


42<br />

منظر ان حوالوں کے ستھ پیش ن کرسکے۔ عش کی آنکھیں<br />

بوقت مرگ محبو کی راہ دیکھ رہی ہیں۔ وقت ک ہے<br />

بے صبری ک عل ہے۔ مرنے والے کے ع میں ہے ک لوگ<br />

محبو کو النے کے لئے گئے ہوئے ہیں ۔ عش او رموت کی<br />

جنگ پورے زور وشور سے جری ہے۔ وہ انکھوں کو بندنہیں<br />

ہونے دے رہ ۔ آنکھیں مند جنے سے پہے محبو کو ایک<br />

نظر دیکھ لینے ک متمنی ہے۔ محبو کو آنے میں دیر ہو جتی<br />

ہے اور عش ہر جت ہے۔ ادھر وہ جنگ ہرت ہے ادھر محبو<br />

چالآت ہے۔ ی منظر حسرت نک سہی لیکن انتظر سے وابستگی<br />

ک کوئی دربند نہیں ہونے دیت۔ نسیتی سطح پر دوسوال ذہین<br />

‏:میں ابھر تے ہیں<br />

الف : محبو نے آنے میں دیر کیوں کی؟<br />

: محبو کی تالش میں دیرہوئی ی پھر<br />

‏!ج:‏ محبو نے بحث و تکرار میں وقت ضئع کردی ؟<br />

‏:ی تصویر س طرف تسف واضح کرتی ہے<br />

الف:‏ عش ک ک وہ محبو کے دیدار سے محرو رہ<br />

: ٍ النے والوں ک ک وہ کش محبو کو جدلے آنے میں<br />

کمی ہوجتے<br />

ج:‏ محبو ک ی ک وہ جد آجت ۔ اس ک آن سل ن ہو سک


43<br />

غل نے شر میں بڑا ہی فطری منظر تخی کی ہے۔ حقیقی<br />

زندگی میں ایس دیکھنے میں آت رہت ہے۔ عش کی جگ کسی<br />

اور کو رکھ لیں ی منظر فطرت کے انتہئی قری محسوس ہو گ۔<br />

دوسری تصویر ، موت کے بد کی آنکھوں کے سمنے گھومنے<br />

لگتی ہے۔ دوست یر اپنے حوالے سے افسردہ کھڑے ہیں<br />

۔محبو اپنی کوتہی پر شرمندہ و افسردہ ہے جبک سمنے<br />

حسرت سے لبریز بند آنکھیں ہیں۔ غل نے اس تصویر میں<br />

آنکھ کے عمل کے حسن کو کمل فنکری سے واضح کی ہے۔<br />

اردو غزل میں آنکھ کے عمل ک حسن ج بج دیکھنے کو مت<br />

ہے مثالا<br />

دیکھ اس من ہرن آنکھوں کو<br />

ہو گی اس ک حل کچھ ک کچھ<br />

‏(جہں دار)‏<br />

جہں دارنے جس منظر کو پیش کی ہے حقیقت سے بید نہیں ۔<br />

محبو کے دیکھنے سے عش ک حل ‏’’کچھ ک کچھ’‘‘ہوہی<br />

جت ہے۔<br />

آواز مرت ہوں اس آواز پ ہر چند سرا ڑجئے<br />

جالد کو لیکن وہ کہے جئیں ک ہں اور<br />

اذیت پسند لوگ ، کسی کواذیت میں دیکھ کر ی اذیت میں مبتال


44<br />

کر کے سکون اور آسودگی محسوس کرتے ہیں۔ منظری بن رہ<br />

ہے ک اذیت پسند گرفت میں آئے کو جالد سے سزا دلوارہ ہے۔<br />

اذیت چونک اس کی مرضی منشی ضرورت سمنے نہیں ال رہی<br />

اسی لئے وہ جالد کو مزید اور شدید کے لیے کہے ج رہ ہے۔<br />

دوسری طرف اذیت میں مبتال‘‏ چیخیں نہیں مررہ ۔ مفی کی<br />

استدع نہیں کررہ بک اس کے چہرے پر دکھ اور کر کے آثر<br />

نمودار نہیں ہوئے ۔وہ اسے مطمن دیکھ کر چڑکھ رہ ہے۔ اس<br />

حوال سے اس کی اذیت پسندی میں اضف ہوت چال جرہ ہے۔<br />

یہں تک ک وہ خود اذیت ک شکر ہو جت ہے۔ نتیج کر وہ<br />

چالئے جرہ ہے’’‏ اور مرو،‏ اور مرو‘‘‏ وہ اس طرف توج<br />

نہیں دے رہ ک مر کھنے واال آخر مطمن کیوں ہے۔ اس کی<br />

ایک وج تو ی ہو سکتی ہے۔<br />

رنج سے خوگر ہواانسں تو مٹ جت ہے رن ج<br />

مشکیں مجھ پر پڑیں اتنی ک آسں ہوگئیں<br />

یہں یقینای وج موجود نہیں۔ سکون و اطمینن ک کوئی حوال<br />

اس منظر میں موجودنہیں ۔ہں سزا پنے والے کی زبنی مو<br />

ہوت ہے ک اذیت پسند کی آوازمیں جدو ہے ۔ اس وج سے اس<br />

کی توج سزا کی طرف نہیں جرہی ۔ تھوڑا غور کریں سزا پنے<br />

وال خود بڑا اذیت پسند ہے۔ اذیت پہچنے<br />

والے کی آواز میں جھنجالہٹ نمیں ہوتی جرہی ہے۔ اذیت پسند


45<br />

‘‘<br />

تسکین کے لیے وحشت پر اترآی ہے اور کہے جرہ ہے’’‏ اور<br />

مرو اور مرو‘‘‏ اس کی جھنجالہت سزا پنے والے کی اذیت<br />

پسندی کو آسودگی میسر کر رہی ہے۔ نسیتی حوال سے تین<br />

‏:بتیں سمنے آتی ہیں<br />

اول ۔ ج تک اذیت پسندی کے جم لواز پورے نہیں ہو جتے<br />

اذیت پسند کو تسکین فراہ ن ہوسکے گی۔<br />

دو۔ تسکین کی صورت میں مزید تسکین ک جذب سراٹھت رہے<br />

گ۔<br />

سو۔ کسی چیز کی طرف توج ن ہو تو اس کی وقوع پذیری ک<br />

احسس تک نہ یں ہوت۔<br />

غل ک ی منظر بڑا فطری ، قدر تی اور مبلغے سے عری ہے۔<br />

اسی منظر کی بست لظ ‏’’آواز‘‘‏ پر ہے۔ خواج درد کے<br />

ہں’’آواز ک استمل بزگشت کے حوال سے ہوا ہے <br />

) جیدھر گزرے پھرے ادھر سے آوازء کو ہسر ہیں ہ ‏)درد<br />

آئین لطفت بے کثفت جوہ پیدا کر نہیں سکتی چمن زنگر ہے<br />

آئن بد بہری ک<br />

غل نے لظ آئین کی مدد سے خوبصورت اور انو کھ منظر<br />

فری کی ہے۔ اس نے بہر کو جس عط کر دی ہے۔ لظ آئین ذہن<br />

میں دو تصور ابھرت ہے۔ )( نزاکت)‏‏(اتنشف ک اس میں


46<br />

سمنے والے منظر ہو بہو نظر آجتے ہیں۔ ان کی ہیت میں رائی<br />

بھر تبدیی نہیں آتی ۔ زیر حوال شر میں آئین بطور مثل پیش<br />

ہوا ہے آئین کے پیچھے مسل لگی جت ہے اس کے بغیر<br />

: دیکھن ممکن نہیں ہوتغال رسول مہرک کہنہے<br />

اگر فصل بہر کو آئین تصور کرلیں تو اس میں عکس پیدا ’<br />

کرنے کے لیے پشت پر جو مسل لگی جت ہے<br />

چمن ہے اگر فرض کر لیں ک فصل بہرکے آئینے سے مقصود<br />

فوالدی آئین ہے توچمن اس ک زنگر ہے‘‏<br />

( ‘<br />

)<br />

آئینے کے حوال سے غل نے جوہریلی ک منظر پیش کی ہے<br />

آنکھوں کو ٹھنڈک اور دل کو سکون عط کرتہے۔ بیک وقت<br />

فوالدی آئینے پر پڑی سبزی ‏)زنگ(‏ اور بہر کی آمد سے ہر<br />

طرف پھیال سبزہ آ نکھوں کے سمنے گھو جت ہے جو بہر<br />

کے حوال سے زمین کے خوبصورت جس پر اگ رہ ہے ۔سبزہ<br />

گوی بہر کو جس بخش رہ ہے۔ اس کے ہونے کی حجت اور<br />

شنخت بن کر سمنے آی ہے۔ جہں دارنے آئینے کو عش کی<br />

آنکھوں سے ممثل قرار دی ہے۔آئین منتظر رہت ہے ک کوئی<br />

اس میں تنک جھنک کرے۔ آئینے کی تمن دیکھی نہیں جسکتی<br />

ہں اس کے اشتی کو محسوس ضرور کی ج سکت ہے۔ بلکل<br />

اسی طرح جس طرح عش کی آنکھوں کی پیس ک بخوبی<br />

اندازہ لگی جسکت ہے


47<br />

) چش عش تیرے دیکھنے کو محو آئن دار ہیں د ونو ‏)جہں دار<br />

انگشت دل سے مٹن تیری انگشت حنئی ک خیل<br />

ہوگی گوشت سے نخن ک جدا ہوجن<br />

جس کے ہر حص کی زبن ہوتی ہے لیکن انگشت و چش کی<br />

زبن مروف چی آتی ہے۔ غل نے ‏’’ا نگشت حنئی ‏‘‘ک ذکر<br />

کیہے انگشت حنئی بڑا رومن پر ور منظر سمنے التی ہ ے<br />

۔حنء سے انگشت پر نقشی کی گئی ہو ی نسبتی شن دکھرہی<br />

ہو تو کون کفر اسے فراموش کرے گ۔ دونوں حوالوں سے جو<br />

منظر سمنے آتے ہیں روح شکن ہیں اور حس جمل میں<br />

گدگدی ک سمن کرتے ہیں۔ انگشت کی حثیت‘‏ اس کے حنئی<br />

ہونے کی وج سے بڑھی ہے۔<br />

انج ش ہوئی پھر انج<br />

رخشندہ ک منظر کھال<br />

اس تکف سے گوی بتکدے ک در کھال<br />

غل کے اس شر سے تین چر منظر وابست ہیں جویکے بد<br />

‏:دیگرے ذہن کے پردوں پر ابھرتے ہیں<br />

اول:‏ ش ہوتے یہی آسمن پر ستروں کے قطر اندر قطر<br />

چمکنے کے منظر آنکھوں کے سمنے گھو گھو جتے ہیں۔<br />

دو‏:‏ ش کے آغز کے ستھ ہی بت خنے ک دروازہ کھل جت<br />

ہے۔ چرا جل اٹھتے ہیں وہ آسمن پر چمکنے والے تروں ک


48<br />

سمنظر پیش کر رہے ہوتے ہیں جیسے آسمن پر رون ، حسن<br />

و آرائش اور اہتم ک عل ہوت ہے ویس ہی عل بتکدے ک ہوت<br />

ہے۔<br />

سو‏:‏ طوائف کدے رات کو کھل جتے ہیں ۔ رون<br />

روشنیں اور اہتم ک منظر دیکھنے کے الئ ہوت ہے۔<br />

، آرائش ،<br />

چہر‏:‏ ستروں کی پرستش کو بت خنے سے خص نست و<br />

ت ہے۔ چمکتے ستروں ک منظر سمنے آتے ہی ی خیل<br />

آجت ہے ک بت خنوں میں ان کی پرستش ہوتی تھی۔<br />

پنج : ش کے وقت بت خنے میں پرستش شروع ہوتے ہی بہت<br />

سے چرا روشن کر دیئے جتے ہیں جنھیں ستروں کے منظر<br />

‏(سے آگ گون منسبت ہے)‏ <br />

۔انج کے ستھ عالمتیں منسک ہیں۔۔بت خنے کے بت<br />

جنھیں سج بن کررکھجت ہے۔۔ کوچ ء بتں میں سجی بنی<br />

حسینئیں۔<br />

۔ بت خنے میں،‏ ایک ترتی سے جالئے گئے چرا۔۔ آسمن<br />

پر چمکتے س تروں کے خوبصورت جھرمٹ ک منظر<br />

ب یک ذرہ زمیں نہیں بے کر ب ک<br />

یں جدہ بھی<br />

‘ فتی ہے اللے کے دا ک<br />

غل نے ا س شر میں آئی بہر ک منظر پیش کی ہے اور بہر


49<br />

کی آمد کو ب کے حوال سے واضح کی ہے۔ غال رسول مہر<br />

: کہتے ہیں<br />

بہر آگئی ہے ۔ ب کی زمین ک کوئی بھی ذر ہ بیکر اور جو ’’<br />

ش نمو سے خلی نہیں رہ۔ جگ جگ سبزہ اور پھول موجود<br />

ہیں۔<br />

نمو کی فراوانی سے روشوں کی ی حلت ہوگئی ک پؤں دھرنے<br />

کو جگ نہیں متی اور خلی جگہیں اس درج محدود ہوگئی ہیں<br />

ک مو ہوت ہے ی روشیں نہیں بک دانح الل کے چراغوں<br />

‏(کے لئے قدرت نے بتیوں ک انتظ کردی ہے‘‘)‏ <br />

غل نے بہر کے حوال سے نمو کے عمل پر خم فرسئی کی<br />

ہے ۔ بہر کے آنے سے نموک عمل تیز ہوجت ہے کوئی گوش<br />

ایس بقی نہیں رہت جو نمو کے فیض سے محرو رہ جت ہے۔<br />

ہر طرف ہریلی ہوتی ہے۔ نئی کونپیں پھوٹتی نظر آتی ہیں۔ اردو<br />

شعری میں ب کے حوال سے منظر تخی ہوئے ہیں۔ ب<br />

کے حوال سے شہ عل ثنی آفت نے ببل کے رخصت ہونے<br />

ک بڑا حسرت نک منظر پیش کی ہے ۔ببل بنح سے کچھ اس<br />

الٹ رو سے رخصت ہوئی ک اس ک کوئی نشں بقی ن رہ۔ ب<br />

ک حسن ببل کی موجودگی سے دو بال ہو جت ہے۔ ببل کی عد <br />

موجودگی میں ویرانی ک سمں ہوت ہے <br />

چی ج ب سے ببل لٹ کر خنمں اپن


50<br />

ن چھوڑا ہئے ببل نے چمن میں کچھ نشں اپن<br />

) آفت (<br />

جہں دار نے یر کی ب میں آمد سے سرو کی ک ئیگی کے ا<br />

حسس کو اجگر کی ہے <br />

ج ک گل<br />

گشت چمن کو نز سے جتے ہوت<br />

سروکے سر پر قیمت ب میں التے ہو ت<br />

‏(جہں دار)‏<br />

خواج درد نے برکی موجودگی اور عد موجودگی کے حوالے<br />

سے ذہن میں آنے والے منظر کو پیش کی ہے۔ ب کی رنگینیں<br />

گوی یر سے وابست ہیں ۔اگر وہ نہیں تو ب رنگینیوں سے تہی<br />

ہوجتہ ے۔ <br />

گل و گزار خوش نہیں آت<br />

ب بے یر خوش نہیں آت<br />

) درد (<br />

تینوں شرانے ب سے متق منظرکو ذہنی شیڈز ٹھہرایہے۔<br />

‏:منظر نسیتی کییت ک ن ہیں۔ کروچے کہت ہے<br />

انسنی ذہن سے بہر کوئی چیز نہیں بک ذہن اپنے مقصد ’’<br />

کے لئے بض اشیء کو خرجی طور پر متشکل کرلیت‏/‏


51<br />

) ( سکتہے‘‘‏<br />

انسنی ذہن/موڈ کے مطب خرج کے منظر تشکیل پتے ہیں ۔<br />

اگر وہ خوش ہے توبرے منظربھی خوش آجتے ہیں ۔ اگر وہ<br />

غمگین ہے تو خرج بھی<br />

افسردگی سے بھر جت ہے۔<br />

بہر<br />

‘<br />

ہں نشط آمد فصل بہری واہ واہ<br />

پھر ہوا ہے تزہ سودائے غزل خوانی مج ھے<br />

غل نے بہر کے حوال سے نشط ورنگ کو اجگر کی ہے۔<br />

موس گل کے حوال سے ہنگم ہستی و قوع میں آت ہے اور<br />

قطر ۂشرا دری ‏)میخوار(‏ کی طرف مراجت کرت ہے <br />

شرح ہنگم ہستی ہے‘‏<br />

رہبر قطرہ ب دری ہے‘‏<br />

زہے ‏!موس گل<br />

خوش‏!‏ موج شرا<br />

قطرے ک دری کی طرف پھرنے ک موالن غال رسو ل مہر نے ی<br />

‏:منظر پیش کی ہے<br />

انسن مدہوش ہو جئے تو وہ بے خود اور آپے سے بہر ’’<br />

ہوجت ہے۔ یوں گردوپیش کی ہر شے سے بے ت ہو کر<br />

اپنے مبدا کی طرف رجوع کرلیت ہے۔ قطرے ک مبدادری ، انسن


52<br />

‏(ک مبد اذات بری تلیٰ‏ ہے،،‏ ( <br />

اردو شعری میں لظ ‏’’بہر‘‘‏ کے حوال سے بہت سے منظر<br />

اور انسن کے ذہین کی مختف کییت پیش گئی ہیں۔ مثالا قئ<br />

: چند پوری نے زندگی اور زندگی کی ہم ہمی کو پینٹ کی ہے<br />

اے غفل فرصت ‏!ی چمن مت نظر ہے پھر فصل بہر آئے ن<br />

‏(موس ہو خزاں ک ‏)قئ<br />

جہں دارنے نمو کے عمل کو<br />

واضع کی ہے <br />

خط پ اس کے تو تھی کچھ اور ہی بہر ہے فربنیدہ خل کچھ ک<br />

‏(کچھ ‏)جہں دار<br />

خواج درد ک کہن ہے ک صبح سویرے شبن ک وجود ہوت ہے۔<br />

اسے انھوں نے چش تر کہہے کیونک اس کے بد اس ک<br />

وجودنبوہو جت ہے۔ خواج درد نے بہر میں’’ہونے ۔۔ن<br />

ہونے‘‘کے فس کو اجگر کی ہے۔ بہر ‏،میں صرف ‏’’ہون‏‘‘‏<br />

قرار واقی ٹھہرت ہے۔ بہر حسن کی نمو ک ن ہے۔ شبن حسن<br />

کو دوبال کرتی ہے قیمت تو ی ہے ک بہر میں بھی وہ نبود<br />

ہوجتی ہے <br />

چمن میں صبح ی کہتی تھے ہو کر چش تر شبن بہر ب تویوں<br />

) ہی رہی لیکن کدھر شبن ( در د<br />

برست ہے ی برست وہ موس کی عج کی ہے اگر


53<br />

موج ہستی کو کرے فیض ہوا موج شرا<br />

برست ک موس کیف و سرورکی کییت کو اجگر کرت ہے۔<br />

برست کی وج سے اشیء پر نش طری ہوت ہے۔ غل نے<br />

برست کے حوال سے گردو پیش میں موجود اشیء کو نش کی<br />

حلت میں دکھی ہے۔ کیف آفرینی ک منظر انسنی ذہن کو ریف<br />

فراہ کرت ہے۔ نشے ک ی عل اسے اپنے میں جذ کر لیت ہے۔<br />

خورشید<br />

پر تو خورسے ہے شبن کو فنکی تی<br />

میں بھی ہوں ایک عنیت کی نظر ہونے تک<br />

خورشید کی حدت ‏‘شبن کے فن ہونے ک سب بنتی ہے۔ فن کے<br />

لمحے اذیت نک سہی لیکن ایک منظر ضرور تخی کرتے ہیں۔<br />

غل اسے نظرعنیت ک درج دیتے ہیں ۔ خورشید کی توج ک<br />

مرکز بن تو سہی چہے اس سے موت کیوں ن آجئے۔ ایک<br />

دوسری جگ پر تو خورشید کے حوال سے بڑا ہی خوبصورت<br />

منظر پینٹ کرتے ہیں <br />

کی آین خن ک وہ نقش تیرے جوے نے<br />

کرے ج و پر تو خورشید عل شبنمستں ک<br />

محبو کے’’‏ آئین خن‏‘‘میں داخل ہونے سے آئین خنے کی<br />

رون بڑھ گئی ۔ محبو چونک آرائش میں ہوت ہے۔بھڑکیال


54<br />

لبس زی تن کی<br />

ہوت ہے۔ اس کے آئین خنے میں داخل ہوتے ہی آئینے روشن<br />

ہوجتے ہیں۔ا س منظر کو واضح کرنے کے لئے ایک دوسرے<br />

منظر کی طرف اشرہ کی ہے ۔خورشید کی روشنی سے<br />

شبنمستن دمک اٹھت ہے ۔شبن کے قطرے چمکنے لگتے ہیں۔<br />

ی دونوں منظر دیکھنے سے ت رکھتے ہیں۔ جس منظر کو<br />

غل واضح کرن چہتے ہیں اس پر ک ہی نظر گئی ہے۔ چروں<br />

طرف صف اور شف آئینے آویزاں ہوں اور ایک ہی کییت کو<br />

بیک وقت ظہر کر رہے ہوں دریں اثن محبو پوری آرائش و<br />

دیبئش کے ستھ وہں آجئے ۔ اداسی اور خموشی ک سکوت<br />

ٹوٹ کر آئین خنے میں ہچل مچ جئے گی۔ شیشے کے ک ک<br />

لبس اور موتیوں کے زیور‘‏ کی قیت ڈھئیں گے تصور توکریں۔<br />

اس منظر ک عمی مشہدہ انسنی حس جمل کو بے ت کردے<br />

گ۔<br />

تبس<br />

بغل میں غیر کی آج آپ سوئے ہیں کہیں ور ن<br />

سب کی خوا میں آکر تبس ہئے پنہں ک<br />

محبو خوا مینت ہے اور اس کے چہرے پر<br />

‏’’چورتبس‏‘‘نمودار ہوت ہے۔ غطی کی صورت میں‘انسن<br />

کھسینی ہسنی ہنست ہے۔ اس کی غطی اس کے چہرے پر رق


55<br />

ہوتی ہے بظہر وہ یقین دالت ہے’‏ نہیں‘‏ ایسی کوئی بت نہیں<br />

۔لیکن چہرے ک پھیک پن س کچھ کھول کر رکھ دیت ہے۔ عش<br />

شکی مزاج‘‏ محبو ہرجئی ہوت ہے اور ی تسی شدہ حقیقت<br />

ہے ۔غل نے اسی حقیقت کو ایک منظر کی صورت میں پیش<br />

کر دی ہے۔ اس منظر ک انحصر لظ‘‘تبس‏‘‘‏ پر ہے۔ اس لط کے<br />

سہرے اردو شرانے بہت سے منظر اردو شعری میں فری<br />

کئے ہیں۔ آفت نے محبو کے تبس کے ستھ ابروچڑھنے کی<br />

تصویر کشی کی ہے<br />

ابروچڑھن جس ک تبس کے ستھ ہے<br />

شیخ شت جنگ کو جی چہے دیکھیئے<br />

آفت<br />

تبس کے ستھ ابرو چڑھنے ک عمل بڑا رومن پرور ہے ۔ تبس<br />

ک ت لبو ں سے ہے۔ تبس میں وہ حرکت کرتے ہیں ۔سرخ<br />

لبوں کے تبس کی نقل و حرکت غنچ گل کوشرمندہ کیوں ن<br />

کرے گی۔ غنچ کھتے وقت بڑا کیف آور منظر ہوت ہے۔ سرخ<br />

لبوں ک تبس ، غنچے سے گل بننے کے عمل سے ممثل ضرور<br />

ہے لیکن انسنی تبس حسن میں اس سے بڑھ کرمنویت ک<br />

حمل ہوت ہے۔ ی منظر جہں داد کے ہں کچھ یوں فوکس ہوا<br />

ہے۔<br />

اپنے لل ل کے دکھال کر تبس کی بہر


56<br />

غنچ گل کے تیئں شرمندہ کرآتے ہو ت<br />

جہں دار<br />

میر صح نے تبس کے حوال سے ایک افسردہ مگر علمگیر<br />

سچئی سے وابست منظر پیش کی ہے۔ کی ک اثبت ، تبس سے<br />

ک مدت ک ہوت ہے گوی وہ لمح بھر کی بہر کھالت ہے<br />

کہمیں نے،‏ کتن ہے گل ک ثبت<br />

کی نے ی سن کر تبس کی<br />

میر<br />

خواج درد ایک دوسرہی منظر پیش کرتے ہیں۔ قبر پر<br />

کھڑاکوئی مسکرات ہے تو نسیتی حوال سے بہت سے پہو اس<br />

تبس سے وابست ہوجتے ہیں۔ زندگی میں بڑا اتراتے تھے ، ا<br />

سنؤ،‏ ‏!!وہ اکڑوہ دبدب کی ہوا؟<br />

ہنستے ہیں کوئی کھبو دل مردگں ک<br />

گور کے ل پر تبس کیحس<br />

‏(درد (<br />

تکی بنہے تخت گل ہئے یسمین بستر<br />

ہوا ہے دست نسرین و نسترن تکی


57<br />

یسیمن ک بستر ہو اورنسرین و نسترن ک تکی‏،‏ اس پر استراحت<br />

کرنے والے کی نزاکت ک کی عل ہوگ۔ ایسے بستر کے لئے<br />

ایس ہی نزک بدن اور نزک دم شخص ہو سکت ہے۔ پھولوں<br />

میں پھول کی طرح رچ بس جت ہو۔ غل نے استراحت کرنے<br />

والے ک اس شر میں کوئی حوال نہیں دی لیکن بستر ک جو<br />

تصور پیش کی ہے المحل اس پر آرا کرنے واال بھی ویس ہی<br />

رہ ہوگ۔ بستر ک جو منظر سمنے آت ہے ذہن کے حسس<br />

تروں پر انگی جمت ہے۔ ایک پرسکون ، پر خوشبو اور<br />

پھولوں ک بستر رومنی محول س آنکھوں کے سمنے لے آت<br />

ہے۔<br />

چرا<br />

زکت حسن دے،‏ اے جوۂ بینش<br />

ک مہر آس چرا خن ۂدرویش ہوں ، کس گدائی ک<br />

‏’’:ا س کی تشریح کرتے ہوئے غال رسول مہر لکھتے ہیں<br />

اے محبو‏!‏ مجھے بھی اپنے عل افروز حسن کی زکوٰ‏ ۃ سے<br />

سرفراز کرت ک میرابھیک ک کس میرے گھر ک چرا بن کر<br />

اسے اسی طرح روشن کردے جس طرح سوچ کی جوہ ریزی<br />

‏(سے کئنت روشن ہوجتی ہے‘‘۔ ( <br />

غل کے ہں محض ایک خواہش ہے۔ اس خواہش کے حوال


58<br />

سے ایک بڑا شندار منظر ترکی پرہہے۔ محبو کے حضور<br />

عش کس گدائی لئے زکوٰ‏ ۃ حسن منگ رہ ہے۔ زکوٰ‏ ۃ شرعی<br />

کٹوتی سے اس سے انحراف کر کی صف میں کھڑا کردیت ہے۔<br />

زکوٰ‏ ۃ حسن مل جنے کی صورت میں کسے ک کی مق ہوگ اور<br />

اس گھر ک کی عل ہوگ۔ اس منظر ک ت کس گدائی سے ہے۔<br />

اس میں زکوٰ‏ ۃ حسن ڈال دی جتی ہے تووہ سورج کی طرح<br />

روشن چرا ک روپ اختیر کر سکت ہے<br />

سچئی تو ی ہے ک عش حقیقت میں کس گدائی تو نہیں لئے<br />

پھرتے۔ غل نے چرا سے مراد آنکھیں لی ہیں۔ آنکھ جوے<br />

تشکیل دیتی ہے،‏ آنکھ ک چرا خموش تھ ادھر ج محبو<br />

نمودار ہوا ی چرا روشن ہوگی۔ ی روشنی جس کے انگ انگ<br />

میں مستی بھر دیتی ہے۔ محبو کو دیکھنے کے بد جو صورت<br />

پیدا ہوجتی ہے دیکھنے سے عالق رکھتی ہے۔ ی مزید کی<br />

ہوس پیدا کردیتی ہے۔ ہوس ‏‘زکوٰ‏ ۃ کو بھی رواجنتی ہے۔<br />

لظ چرا کے حوال سے جہں دار نے ایک بڑہ عمدہ منظر<br />

تخی کی ہے۔ محبو ک چہرہ آنکھوں میں روشنی بھر دیت ہے<br />

اور روح کو ٹھنڈک فراہ کرت ہے جبک دل کو آسودگی اور<br />

فرحت میسر آتی ہے۔ سورج کی روشنی بال شب اپنی حیثیت میں<br />

الجوا سہی لیکن ج محبو اپنے پورے جمل و کمل سے<br />

سمنے ہو تو کون کفر سورج کی طرف توج کرنے ک سزاوار<br />

ہوگ۔ انسنی حسن کے روبرو سورج کی چمک مند پڑجتی ہے


59<br />

بلکل اسی طرح جس طرح چرا سورج کے سمنے صر ہوجت<br />

ہے<br />

مہر اس رخ کے آگے افسردہ<br />

جوں چرا مزار ہووے گ<br />

جہں دار<br />

راج جسونت سنگھ پروان کے ہں لظ چرا کی مدد سے ایک<br />

منظر تشکیل پی ہے<br />

یوں آگ دی جگر کو میں اس دل کے دا سے<br />

کرتے ہیں جوں چرا کوروشن چرا سے ‏)پروان<br />

ی منظر تشبی کی صورت میں پیش کی گی ہے۔ ایک چرا جل<br />

رہ ہے اس سے دوسرا چرا جالی جرہ ہے۔ چراغوں سے<br />

چرا جالکر ہی چراغں کی جت ہے۔ ی روشنیں خوبصورت<br />

منظر پیش کرتی ہیں ۔<br />

چہر ہ چہرہ انسن کی شنخت ک ذری ہے۔ اس کی عمدہ بنوٹ<br />

بڑے دل گردے کے انسن کو ہال کر رکھ دیتی ہے۔ لوگ اس پر<br />

مرمٹتے ہیں۔آفت نے بدراور چہرے کتقبی مطل پیش کی<br />

ہے۔ بدر ہر اگے روز ک ہوت ہے جبک محبو ک چہرہ اگے<br />

دن بد رہی ہوت ہے لہٰ‏ ذا چہرے کو بدر کے ممثل قرار نہیں دی<br />

ج سکت ۔


60<br />

اس کو ہر ش سے ‏’زوال‘‏ اس کو نہیں سے کچھ نقص بدر کو<br />

‏(چہرے سے اس کے متمثل ن کرو ( آفت<br />

میرصح نے اترتے چہرے ک منظر دکھی ہے<br />

پوچھ تو میر سے کی کوئ ی نظر پڑا ہے<br />

چہرہ اتررہ ہے کچھ آج اس جواں ک<br />

میر (<br />

ان کے دیکھے سے جوآجتی ہے رون من پر<br />

وہ سمجھتے ہیں ک بیمر ک حل اچھ ہے<br />

) غل (<br />

من کی رون ک منظر دیکھنے الئ ہوت ہے۔ اسی طرح چہرے<br />

کے اترنے سے جو منظر سمنے آت ہے اس کی نزاکت ک دیکھ<br />

کر ہی احسس ہوسکت ہے۔ ی مصور پر انحصر کرت ہے ک وہ<br />

چہرے کو کس انداز سے پینٹ کرت ہے۔ جیسک شہ فضل عی<br />

فضل کہتے ہیں<br />

مصور گرتیری تصویرکو چہے ک ا کھینچے<br />

لگدے ایک سد اچند چہرے کو بننے کو)‏ ) ۷ فضل<br />

فرو مے سے چہرے پر جو حسن نمودار ہوت ہے اس کی<br />

مصوری غل کے سوا کون کرسکتہے


61<br />

ایک نو بہر نز کو تکے ہے پھر نگہ<br />

چہرہ فرو مے سے گستں کیے ہوئے<br />

خرا وہ بھگ رہ ہے۔ وہ جرہ ہے۔ وہ چالآرہ ہے۔ وغیرہ<br />

ایسے جموں سے کوئی ن کوئی منظر ضرور تخی ہوت ہے<br />

لیکن ان کی طرف خصوصی توج مبذول نہیں ہوتی لیکن ج ی<br />

کہ جت ہے ۔حسین عل خرامں خرامں چی جرہی ہے تو<br />

خصوصی توج بن جتی ہے۔ اسی طرح ج ی کہ جئے سقی<br />

نے بنٹ شروع کر دی ہے تو میخواروں کے چہرے دمک<br />

اٹھتے ہیں ت ہ تقس ک ی منظر بلکل ع س ہے لیکن ج ی<br />

کہجئے ‏’’لطف خرا سقی و ذو صدائے چنگ‘‘دیکھنے<br />

سننے واال بے سخت بول اٹھے گ ‏’’ی جنت نگہ وہ فردوس<br />

گوش ہے‘‘سقی کی خوش خرامی اوپر سے چنگ کی سریی<br />

آواز ، میخواروں پر بن پئے نش طری ہوجئیگ۔ غال رسول<br />

‏:مہر نے ا س منظر کو ان الظ میں بین کیہے<br />

سقی کی خوشی خرامی ایس پر لطف نظرہ پیش کررہی تھی ’’<br />

گوی نگہ کے لئے جنت ک منظر پیداہوگی تھ<br />

اور سرنگی کی سریی آوازمیں اتنی لذت تھی گوی کنوں کے<br />

‏(لئے فرودس آراست ہوگی تھ‏‘‘)‏ <br />

خرا ‘‘ ’’<br />

کے حوال سے ی منظر سمنے آت ہے اوپر سے بین<br />

غل‏‘‏ سونے پر سہگے والی بت ہے۔


62<br />

خندہ ببل کے کروبر پ ہیں خندہ ہئے گل کہتے ہیں جس کو<br />

عش ‏،خل ہے دم ک<br />

خندہ‘‏ ہنسی اور شوخی کے لئے بوال جت ہے۔ کھتے غنچے<br />

میں ی دونوں عنصر پئے جتے ہیں۔ کھنے ک منظر غل نے<br />

ہنسی،‏ شوخی اور مذا سے ممثل قرار دی ہے۔ پھولوں کی<br />

شوخی ک منظر خوبصورت ہوت ہے اور حس جملیت کو تسکین<br />

اور آسودگی فراہ کرت ہے۔ جوانی شوخی ہوتی ہے۔ اس میں<br />

مستی ہوتی ہے۔ پھولوں کی اداؤں سے رغبت رکھنے والے<br />

اسے محسوس کر سکتے ہیں۔ ببل اداشنس ہوت ہے۔ منظر ی<br />

بنت ہے ک ببل آہ و زاری کررہ ہے اس کی آہ وزاری کو دم<br />

ک خل سمجھ کر ‏‘پھول اس ک مذا اڑارہے ہیں ۔پھول ج اپنے<br />

جو بن پر ہوتے ہیں وہ کسی کی آہ وزاری سے مط نہیں<br />

رکھتے ۔ نسیتی نقط نظر سے دیکھیں‘‏ اگر وہ ببل کی آہ<br />

وزاری پر نظر رکھیں تو ان کی شوخی ‏،اداسی میں تبدیل<br />

ہوجئے گی۔ دیوانے اور مجنوں پر ہنس جت ہے۔ اس کے جذب<br />

شو پر توج نہیں دی جتی۔ توج ن دینے کے بعث جوانی<br />

اور شوخی برقرار رہ سکتی ہے ؟ دوسرای نلے،‏ آہ و زاری<br />

جوانی ہی ک نتیج ہیں ۔مرجھئے پثر مردہ چہروں کوکون پسند<br />

کرت ہے۔ تیسرا نقط ی ک محول کی آسودگی ، خوشی ک سمں<br />

‏‘سہن سمں شوخی کی برقراری تک بقی رہت ہے۔ چوتھی بت<br />

ی ک ببل کے پگل پن کے سب خندہ ہئے گل دیکھنے کو مل


63<br />

سکت ہے۔<br />

روئے<br />

آ سبزے کو ج کہیں جگ ن می<br />

بن گی روئے آ پرکئی<br />

بنی مرکز ک میں توج شر کو اس اگی ہوئی کئی پر سطح آ <br />

گی ہے۔ سطح آ کو چہرے کے ممثل قرار دی گی ہے۔<br />

خوبصورت چہرہ توج ک مرکز بنتہے ۔ پنی کی سطح پراگی<br />

ہریلی پر حظ کے لیے ک ہی توج دی جتی ہے تہ پنی کی<br />

سطح پراگی ہوئی ہریلی اپن حسن رکھتی ہے اور دیکھنے سے<br />

عالق رکھتی ہے۔ ہریلی ک ی منظر پنی کی کرگراری ک پت<br />

دیتی ہے۔ اس غزل ک دوسرا شر منسک کردی جئے تو لطف<br />

میں اضف ہو جئے گ اور منظر کے دوسرے گوشے بھی<br />

سمنے آجئیں گے<br />

سبزہ و گل کو دیکھنے کے لئے<br />

چش نرگس کو دی ہے بینئی<br />

نرگس ک اپن حسن محت ج بین نہیں ، اوپر سے مالخط کرنے<br />

ک شو اس کے ذو جمل کو واضح کرت ہے۔ پنی پر سبزہ<br />

اگہوا ہے جو آنکھوں کو تراوت بخش رہ ہے۔ نرگس ہریلی کے<br />

اس دلری منظر کو نظر انداز کیونکر کر سکتی ہے۔ گوی جہں


ںہ<br />

64<br />

سبزہ اپن حسن رکھت ہے وہ ں نرگس کے لئے بھی توج ک<br />

بعث ہے۔ نرگس کی آنکھوں میں اس حوال سے قیمت اترئی<br />

ہوگی۔<br />

پنی ک ی قیمت خیز چہرہ شخص کو کیونکر متثر نہیں کرے<br />

گ۔ زیر آ کچھ تو ایس ہے جو نکھر کر بہر آرہ ہے۔ سبزے<br />

نے پنی کے چہرے کو حسن عط کی ہے اور سبزے کو زندگی<br />

کی آنکھ متواتر تکے چی ج رہی ہے ۔ اصل میں متثر کرنے ک<br />

سرا کریڈٹ چہرے ‏)روئے آ‏(‏ کو جت ہے۔<br />

زلف زلف عش کے لئے ہمیش متبر اور توج ک مرکز رہی<br />

ہے۔ ہر کسی نے اس میں ٹھکن بننے کی سوچی ہے ۔ اردوکے<br />

ہر شعر نے زلف کو موضوع کال بنیہے۔ جہں دار نے زلف<br />

کے ہر خ کو دا ک ن دی ہے<br />

اے جہں دار ہوں میں صید اسیر ہر خ زلف دا ہے میرا<br />

‏(جہں دار)‏<br />

جہں دار کے والد‘‏ بیٹے سے دو قد آگے نظرآتے ہیں۔ ان کے<br />

‏’’زلف سی ک لٹک‏‘‘‏ دیکھنے سے ت رکھت ہے<br />

افسوں نہو موثرکوئی آفت اس کو<br />

دیکھ ہے جس نے اس زلف سی ک لٹک<br />

‏(آفت‏)‏


65<br />

خواج درد ک دل بھی زلف سے بچ کر نہیں نکل سک<br />

زلف میں دل کو تو الجھتے ہو<br />

پھر اسے آپ ہی سجھتے ہو<br />

) درد (<br />

قئ چندپوری زلف کی<br />

گوشو مئی طلع سے فک ، قید ہو<br />

پر زلف کی پیچش تو ن ہو دا کسی ک<br />

قئ (<br />

صیدافگنی سے گھبرائے ہیں<br />

غل پیچھے رہنے والے کہں ۔ کمل ک ذو پی ہے،‏ فرمتے<br />

ہیں<br />

منگے ہے پھر کسی کو ل ب پر ہوس<br />

زلف سیہ رخ پر پریشں کئے ہوئے<br />

ا اس منظر ک تصور کریں جذبت میں آگ لگ جئے گی۔ کوئی<br />

حسین ج بپر‘‏ رخ پر زلف سیہ پریشں کئے موجود ہو ۔کون<br />

کفر اس نظر ے کی ت السکے گ۔ غل نے زلف)سیہ(‏ کے<br />

حوال سے بڑا لطیف ‏‘رومن پر ور اور جذبت میں آگ بھر<br />

دینے واال منظر تخی کی ہے۔ غل نے زلف کے حوال سے<br />

اور بھی تصویریں بنئی ہیں لیکن اس تصویر ک جوا ‏)شہد(‏


66<br />

ان کے اپنے دیوان میں بھی موجود نہیں۔<br />

سی گرمیوں میں سئے کی اپنی ہی اہمیت ہوتی ہے۔ ی سکون<br />

فراہ کرتہے۔ اس لظ ک اردو شعری میں مختف حوالوں سے<br />

استمل مت ہے۔ آفت نے سئے کو مہربنی اور عنیت کے<br />

منوں میں استمل کی ہے<br />

سی خدا ک سر پے ترے،‏ آفت<br />

سرے جہں میں کوئی عدوا رہ نہیں<br />

) آفت (<br />

خواج درد نے سی کے حوال سے بڑا عمدہ منظر نظ کی ہے<br />

کھینچے ہے دور آپ کو میری فردتنی افتدہ ہوں پ سی قد<br />

) کشیدہ ہوں ‏)در د<br />

قئ کے ہں بھی بڑے کمل ک خی ل ق بندہوا ہے <br />

ہوتے ترے محل ہے ہ درمیں ن ہوں<br />

ج تک وجود شخص ہے سی ن جئے گ<br />

) قئ (<br />

غل ک کہن ہے ۔انگور کی بیل کے نیچے بیٹھے ہوں۔ ہوا کے<br />

چنے سے‘‏ اس کی ٹہنیں حرکت میں ہوں۔ انگور سے شرا<br />

کشید ہوتی ہے‘‏ غل نے اسی منسبت سے بیل سے نیچے کی


67<br />

ہوا میں نش کی موجودگی ک احسس دالی ہے۔<br />

پوچھ مت وج سی مستی ارب چمن<br />

سی تک میں ہوتی ہے ہوا موج شرا<br />

سبزہ ہریلی بھی لگنے والی چیز ہے۔ ی آنکھوں کو ٹھنڈک اور<br />

تراوت بخشتی ہے۔ سبزہ اپنے حسن کے حوال سے بے<br />

حدمصومیت ک حمل ہوت ہے۔ اس سے نمو کے اسرار کھتے<br />

ہیں۔ اردو شعری میں لظ سبزہ ہمیش ب منی رہ ہے اور اس<br />

کے حوال سے بہت سے منظر ترکی پئے ہیں۔ میر نے سبزے<br />

کی اہمیت کو اجگر کی ہے<br />

پئمل صدج نح ن ہواے عندلی<br />

سبزۂ بیگن بھی تھ اس چمن ک آشن<br />

) میر (<br />

خواج درد کے ہں سبزے کو ایک دو سرا حوال میسر آی ہے <br />

ہ گشن دوراں میں اے ختگ ئطلع سرسبز تو ہیں لیکن جوں<br />

) سبزۂ خوابیدہ ‏)در د<br />

غل نے لظ سبزہ کے حوال سے ایک جندار منظر تخی<br />

کیہے <br />

ایک عل پ ہیں طوفنی کییت فصل


68<br />

‘‘<br />

موج سبزہ ئنوخیزسے ت موج شرا<br />

سبزۂ نوخیز پر غور کریں غل ک ذو جملیت کھل کر ’’<br />

سمنے آجت ہے۔ اس منظر کے حوال سے غال رسول مہر<br />

: فرمتے ہیں<br />

نئے اگے ہوئے سبزے کو موج سے شرا تک،‏ ہر موج نے ’’<br />

برست کے موس کی کییت ک ایس طوفن بپکردی ہے<br />

جو دین کے ہر حصے پر چھی ہوا نظر آی ہے ینی برست ہو<br />

‏(رہی ہے ہر طرف سبزہ لہریں لے رہ ہے‘‘)‏ <br />

شرر شرر‘ع سلظ ہے اور شرا نے اس ک بکثرت استمل<br />

کی ہے مثال خواج درد کے ہں اس ک استمل مالحظ ہو <br />

کرئے ہے کچھ سے کچھ تثیر صحبت صف طبوں کی<br />

ہوئی آتش سے گل کے بیٹھتے رشک شرر شبن<br />

درد<br />

خواج صح ک ی تشبیہی استمل لطف دیت ہے لیکن غل<br />

کے ہں اس ک استمل کمل کی شن رکھت ہے۔ شرر اپنی بست<br />

میں تہی سہی لیکن جو اور جتنی بھی اس کی حیثیت ہے اس کی<br />

پیشکش دیکھنے کے قبل ہوتی ہے۔ چنگری ک آگ کے شوں<br />

سے جدا ہون اور پھر تھوڑی سی پرواز کے بدبھس ہوجن<br />

ممولی منظر نہیں۔ ی منظر لمح بھر ک سہی لیکن اپنے اندر


69<br />

منویت ک سمندر رکھت ہے۔ غل اس پرواز کو ‏’’رقص‘‘ک ن<br />

دیتے ہیں۔ اگر چنگریں یکے بد دیگرے اڑتی رہیں‘ایک<br />

مسسل منظر بن جئے گ۔ایک شرر کے اڑنے سے الگ سے<br />

منویت ک حمل منظرسمنے آت ہے۔ شرر آگ سے جدا ہوت<br />

ہے۔مبداء سے الگ ہونے کی سزا موت سے ک نہیں۔ آگ سے<br />

جدا ہونے اور فن تک ک سر کرنے ک ی منظر عل کے ہں<br />

مالحظ ہو <br />

یک نظربیش نہیں فرصت ہستی غفل<br />

گرمی بز ہے اک رقص شررہونے تک<br />

شمع لظ ‏’’شمع‘‘‏ ک ا’ردو میں ع استمل ہوا ہے۔ غل نے<br />

اس لظ کی مدد سے بڑا شندار منظرتخی کی ہے۔ شمع ج<br />

جتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھت ہے۔ اس دھویں کو حوال<br />

بنتے ہوئے انسنی جذبے کی بڑی عمدگی سے ترجمنی کی گی<br />

ہے <br />

شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھت ہے ش عش<br />

سی پوش ہوا میرے بد<br />

‏:غال رسول مہر نے اس منظر کی یو ں تشریح کی ہے<br />

ج شمع بجھتی ہے تو اس کے رشتے سے دھویں کی ’’<br />

لہراٹھتی ہے ۔ اس سے شعر نے نیتج نکال ک شمع کے


70<br />

بجھنے پر اس کے شے نے سیہ متمی لبس پہن<br />

‏(لیہے۔۔’’)‏ <br />

آفت نے شمع کو بطور دلیل فن استمل کی ہے <br />

جوں صبحگہی ، کوئی د کو مہمن ہے<br />

پیر س ے شتبی خبر لے اپنے نی جن کی<br />

آفت (<br />

درد نے شمع کے حوال سے محبت کے نورانی چہرے کو نمی<br />

ں کی ہے <br />

رات مجس میں ترے حسن کے شے کے حضور<br />

شمع کے من پر جو دیکھ تو کہیں نور ن تھ<br />

) درد (<br />

قئ نے شمع کو مردانگی ک پیمن اور عالمت کے طور پر<br />

استمل ک ی ہے <br />

مثل پروان نثر اس کے قد پر ہو جے<br />

طرح سے شمع کی مردان جوسر سے گزرا<br />

) قئ (<br />

شبن شبن ٹھنڈک ک وسی ہے۔ پھول کے بدن پر اس ک پڑاؤ


71<br />

قیمت خیز ہوت ہے۔ ولی لا مح نے شبن کو بطور مشب ب<br />

برت ہے۔ انھوں نے بڑا عمدہ منظر تخی کی ہے <br />

عرض اس کے اس طرح ہیں عر سے بھیگے ہوئے جس<br />

) طرح شبن سے ہوں گبر گ تر بھیگے ہوئے)مح<br />

عرض اور گبرگ کی تری یقینامشہدے کی چیز ہے ۔غل نے<br />

شبن ک تشبیہی استمل کی ہے۔ شبن کے حوال سے انھوں نے<br />

بڑا عمدہ منظر پینٹ کی ہے<br />

کی آئین خنے ک وہ نقش ترے جوے<br />

نے<br />

کرے جوپر تو خورشید عل شبمنستن ک<br />

طوفن لط طوفن ‏‘ہال دینے واال لظ ہے ۔غل نے اسے کثیر<br />

منوں میں استمل کی ہے۔ ت ہ اس لظ کے تو سط سے بڑے<br />

کمل ک منظر پیش کرتے ہیں <br />

فرش سے تعرش واں طوفن تھ موج رنگ ک<br />

یں زمیں میں سے آسمں تک سوختن ک ب تھ<br />

عیش و نشط کے ہنگم کو اس سے بہتر طور پر شید ہی پیش<br />

کی جسکت ہو۔ ج گردش میں ہیں۔ سزکی دھنیں شرا کے<br />

نش کو دوبال کررہی ہیں۔ بدن تھرک رہے ہیں‘‏ سرگوشیں ہیں<br />

‏‘عنیت کے درواہیں اورہر کوئی فیض ی ہورہ ہے وغیرہ<br />

وغیرہ۔ اس منظر کو ذہن میں الئیں مستی سی محسوس ہوگی۔


72<br />

غل نے ا س منظر کے ستھ ایک افسردگی ک منظر بھی نتھی<br />

کر دی ہے۔ عش حقیقی اس عیش سے محرو ہے اس کے ہں<br />

متمی کییت طری ہے۔ محرومی پر جو حلت ہوتی ہے‘‏ اس ک<br />

تصور بھی کیج کٹ دیت ہے۔<br />

عر ی لظ اردو غزل میں مختف حوالوں اور مہی میں<br />

استمل ہوت رہ ہے۔ آفت نے اسے پسینے کے منوں میں<br />

استمل کی ہے <br />

وہ گبدن جبیں سے جہں ہو عر فشں<br />

اسی جمیں گل شگت الل ہزارہ ہو<br />

) آفت (<br />

فضی نے تشبیی استمل کیہے<br />

عر من پ جیوں آر سی میں حب<br />

تبس لبں پر جوں موج<br />

‏(شرا‏)‏ <br />

) فض ی (<br />

غل نے اس لظ کے توسط سے بڑا جندار منظر پیش کیہے<br />

<br />

بدگمنی نے ن چہ اسے سرگر خرا


73<br />

رخ ی قطرۂ عر دیدۂ حیراں سمجھ<br />

غنچ لظ غنچ مصومیت کو اجگر کرت ہے۔ اس لظ کے حوال<br />

سے اردو غزل میں بڑے ہی عمدہ منظر تخی پئے ہیں۔ آفت<br />

نے نزنین کے من سے نکے کو ‏‘غنچے کے ممثل قرار دی<br />

ہے۔ اس حوال سے نزنین کے ہونٹوں کی حرکت پر نظر جتی<br />

ہے تو دوسری طرف غنچے کے چٹخنے ک منظر آنکھوں کے<br />

سمنے گھو جت ہے <br />

اس نز نیں دہن سے حرف اس ادا سے نکال<br />

گوی ک غنچ گل صحن چمن میں چٹک<br />

آفت<br />

غنچے ج چٹکنے لگتے ہیں تو ان کے وجودکی نمی بہر<br />

آجتی ہے جہں دار کچھ اسی قس کی بت کہ رہ ہے۔<br />

ج وہ رشک مہ چمن میں ج کرمسکرا ی<br />

تو غنچوں کے من میں پنی حسرت سیتی بھرآی<br />

‏(جہں دار)‏<br />

خواج درد نے ممے کو ایک دوسراہی رنگ دی ہے <br />

دل کے پھر زخ تزہ ہوتے ہیں


74<br />

ک ہیں غنچ کوئی کھال ہوگ<br />

) درد (<br />

غل نے تشبیی انداز میں غنچ کے حوال سے زندگی سے میل<br />

کھ ت بڑا عمدہ منظر تشکیل دی ہے <br />

غنچ ن شگت کو دور سے مت دکھ کر یوں<br />

بو سے کو پوچھت ہوں میں‘‏ من سے مجھے بت ک یوں<br />

کغذ خواج دردنے لظ کغذ کے حوال سے ن صرف بڑا عمدہ<br />

مضمون نکال ہے بک ایک خوبصورت منظر بھی تخی کی ہے<br />

بسن ک غذ آتش زدہ مرے گرو<br />

ترے جے بھنے اور ہی بہر رکھتے ہیں<br />

) درد (<br />

غل نے بھی ک غذ آتش زدہ سے بڑا عمدہ منظر تشکیل دی<br />

ہے <br />

یک ق کغذ آتش زدہ سے صح دشت<br />

نقش پمیں تپ گرمی رفت ر ہنوز<br />

الل و گل الل و گل کے حوال سے اردو غزل میں بڑے شندار<br />

منظر ترکی پئے ہیں۔بطور نمون چند منظر مال حظ ہوں


75<br />

دامن دشت سے پر الل و گل سے یر<br />

خوف عش بھی کہیں ہو وے بہر دامن<br />

) درد (<br />

الل و گل کی نمو میں عش کے لہو کی تو قع یقیناخوبصورت<br />

خیل ہے۔ الل و گل کی نموعش کے لہو ک نتیج ہے ی عش<br />

ک لہو الل وگل کی شکل اختیر کر گی۔ دونوں طرح سے ی<br />

استمل اچھ مو ہوت ہے ۔ جہں دار ک کہن ہے ک ب میں<br />

سے کوئی مے کش ہر شخ گل کے ہتھ میں مل ک پیل دے گی<br />

ہے ۔بڑا الجوا خیل ہے <br />

کون مے کش اے جہں دار گزرا ب میں ہتھ میں ہر شخ گل<br />

‏(کے مل ک پیل دے گی ‏)جہں دار<br />

مے کش ، ب ، شخ گل اور مل ک پیل ایسے الظ ہیں جو<br />

کیف مستی سمٹے ہوئے ہیں۔ میر صح ک ایک شر ہے <br />

‘ ن ہوکیوں غیرت گزار وہ کوچ<br />

خدا جنے لہواس خک پر کن کن عزیز وں ک گرا ہو گ<br />

) میر (<br />

غل نے بھی یہی منظر تخی کی ہے لیکن بت ک ڈھنگ اور<br />

ہے


76<br />

‘‘<br />

س کہں کچھ الل و گل میں نمیں ہوگئیں خک میں کی<br />

صورتیں ہوں گی ک پنہں ہوگئیں<br />

شر کی بست الل و گل پر استوار ہے۔ ب کے پھول اچھے<br />

لگتے ہیں لیکن شر کی قرت کے بد ان سے محبت و انس ک<br />

ت س پیدا ہوجت ہے۔ غال رسو ل مہر نے ح شرح ادا کردی<br />

‏:ہے<br />

خداجنے زمین میں کیسی کیسی صورتیں ج چکی ہیں جھنوں ’’<br />

‏(نے ظہور تزہ کے لئے الل و گل کی شکل اختیر کی‘‘۔)‏ <br />

غل نے گورستن کوگستن میں تبدیل کر دی ہے غل نے<br />

رعنئی کو واضح کی ہے جبک میر نے رعنئی کے حوال سے<br />

‏’’کن کن عزیزوں کو عیں کی ہے۔ میر صح نے مخصوص<br />

کوچے سے خیل کو وابست کی ہے۔<br />

موج اس لظ کی مدد سے غل نے کئی منظر تخی کئے<br />

ہیں۔پہے شر مالخط کریں پھر منظر سے حظ لیں <br />

چروں<br />

موج اٹھتی ہے طوفن طر سے<br />

ہرسو<br />

موج گل،‏ موج ش‏،‏ موج صب‏،‏ موج شرا<br />

طر ک تصور کریں،‏ چروں موجیں اس سے وابست نظر آئیں<br />

گی۔ اس غزل ک مقطع دیکھیں


77<br />

ہوش اڑتے ہیں مرے جوۂ گل دیکھ اسد<br />

پھر ہوا وقت ک ہوا کش موج شرا<br />

ینی ‏’’پھولوں کے ع جوے نے ید دالدی ک شرا ک دور<br />

چن چہیے )(‘‘ پھولوں سے حظ لینے والے ی پھولوں سے<br />

رغبت رکھنے والے ہی پھوں کے جوے سے لطف اندوز<br />

ہوسکتے ہیں۔پھولوں کی رعنئی و دلربئی انسنی نسیت پر<br />

اثر انداز ہو کر اسے لطیف و نیس اور پریکٹیکل بن دیتی ہے۔<br />

بہر طور حسن،‏ انسن کی حس جملیت کو تسکین فراہ کرتہے<br />

۔<br />

قئ چندپوری نے لظ موج بطورمشب ب استمل کر کے موت<br />

و حیت کے فسے کو اجگر کی ہے <br />

موج دری سے ممثل ہے جہں ک احوال<br />

پھر ن دیکھ میں اسے یں جو نظر سے گزرا<br />

خواج درد ک کہن ہے موج نسی‏،‏ زنجیر بوئے گل کے مترادف<br />

ہے <br />

موج نسی گو ہے زنجیر<br />

بوئے گل کی<br />

دامن ن چھوڑ سکے پر از رمید گں ک<br />

مہر مہر اپنی ذات میں ہر حوال سے واضح ہوت ہے۔ کوئی بھی


78<br />

واضح شے کے لئے پردہ داری کی حجت نہیں ہوتی اور ن ہی<br />

اسے پردوں میں رکھن ہوتہے۔غل نے مہرنی روز ک بطور<br />

شب ب استمل کیہے اور اس کے توسط سے محبو کے<br />

حسن اور چہرے کے جالل کی مصوری کی ہے ۔<br />

ج وہ جمل دلروز صورت مہر نی روز<br />

آپ ہی ہو نظرہ سوز پردے میں من چھپئے کیوں<br />

‏:خواج حلی کے نزدیک ی شر<br />

( ‘‘<br />

)<br />

حقیقت و مجز دونوں پر محمول ہوسکت ہے ’’<br />

‏:غال رسول مہر ککہن ہے<br />

‘<br />

حقیقت پر بدر جہں زیدہ کیونک وجود حقیقی کئنت میں ’’<br />

نمیں اور آشکر بھی ہے۔ پنہں و مستور بھی ۔<br />

ب ایں ہم کوئی اس کے جمل سے براہ راست بہرہ اندوز نہیں<br />

ہوسکت (‘‘ )<br />

‏:مہرنی روز کے توسط سے تین منظر سمنے آتے ہیں<br />

۔ محبو کے چہرے پر اتن جالل ہے ک اس کی طرف نظر پھر<br />

کر دیکھ نہیں جسکت جبک دیکھینے کی ہوس کبھی اور کسی<br />

حلت میں د نہیں توڑتی ۔ نظرہ تو موجود ہے دعوت ع بھی<br />

ہے دیکھو‘‏ اگر دیکھ سکتے ہو۔<br />


79<br />

۔ مہر نی اپنے جووں کے ستھ موجود ہے۔ آدمی دیکھنے کی<br />

خواہش کے بوجود نہیں دیکھ سکت۔<br />

۔ لا کی قدرتیں چرو سو موجود ہیں ۔سمنے موجود چیزوں<br />

کے گن،‏ کمل اور جوہر سے آدمی آگہ نہیں ہوت۔ ی<br />

قصورچیزوں ک نہیں‘‏ آدمی کی فطرت شنسی ک ہے۔<br />

غل کے پیش کئے گئے ی منظر‘‏ اپن جوا نہیں رکھتے۔ ی<br />

ایسے منظر ہیں جو پوری آ و ت سے موجودہیں لیکن آنکھ<br />

ان ک مالحظ کرنے سے قصر و عجز ہے ۔ پنہں و مستور<br />

کچھ نہیں ۔س نمیں اور واضح ہے۔ بصرت کی کجی نظر ے<br />

سے محرو رکھتی ہے۔اس میں نظرے کقصور نہیں بک<br />

الزا بصرت پر آت ہے۔<br />

نظرہ عشرت قتل گ اہل تمن مت پوچھ<br />

عید نظرہ ہے شمشیر ک عریں ہون<br />

محبو ک محبت سے دیکھن ، غصے سے دیکھن‏،‏ مست نظروں<br />

سے دیکھن۔ صرف دیکھن عش کے لئے عید ہوتی ہے۔ وہ<br />

جس انداز سے بھی دیکھے‘‏ دیکھے تو سہی ، عش حظ<br />

اٹھئے گ۔ مزید فریت ہوگ ۔اصل مم محبو کے دیکھنے<br />

سے ت رکھت ہے۔ ‏’’عریں شمشیر ‏‘‘سے مراد بے نق<br />

آنکھیں لے لیں‘‏ مم صف ہو جئے گ۔ نق سے بہر


80<br />

آنکھوں ک نظرہ غور کرنے سے ت رکھت ہے۔<br />

لظ نظرہ اردو غزل کے لئے ایس نی نہیں اسے مختف منظر<br />

کی تشکیل کے لئے استمل کی جت رہ ہے۔ خواج حسن کے<br />

مطب دیکھتے وقت آنکھوں میں آنسوہوں تو آنکھوں میں<br />

دھندال ہٹ آ جتی ہے جس کے سب ٹھیک سے دیکھن ممکن<br />

نہیں ہوت۔ شر دیکھئے <br />

وقت نظرہ ن رو‘‏<br />

شدت گری سے<br />

خواج حسن<br />

‘<br />

کہتے تھے اے چش تجھے<br />

لے خک ن سوجھ‏‘‏<br />

دیکھ (<br />

نگہ ی لظ دیکھنے اور توج کے منوں میں مستمل ہے۔<br />

محبو کی تو ج پر دیگر ممالت الینی ہو کر رہ جتے ہیں۔<br />

اسی بنید پر جہں دار کہت ہے ک ایک نگہ پر ہزار طرح کی<br />

جنس گراں نثر کرنے کو تیر ہوں ۔ ی بت کہنے سے ت<br />

نہیں رکھتی ۔تو ج ہو ئے پر ازخود ‏‘غیر شوری طور پر س<br />

کچھ نظر انداز ہوجتہے ۔یہں تک ک دیکھنے والے کی اپنی<br />

شنخت بھی گ ہو جتی ہے <br />

نثر ایک نگہ کر چشم کے اس کی ہزار طرح کی جنس بہگراں<br />

‏(کرت ‏)جہں درد<br />

ا س حوال سے نگہ کی قدرو قیمت تین ہوگئی۔ خواج درد ک


81<br />

فرمن ہے <br />

نگہ مست ان آنکھوں کی ٹک ایدھر بھی ہو<br />

سقی ک ہ ک حوص کے ح میں اک ج ہے شیش<br />

درد<br />

گوی نگہ مست ‏‘ج ک درج رکھتی ہے۔ میر نگہ خش کو زہر<br />

ک ن دے رہے ہیں <br />

مت کر نگہ خش‏‘‏ یہی موت ہے مری<br />

سقی ن زہر دے تو مجھے تو شرا میں<br />

میر<br />

عش کے بد محبو کی کی حلت ہوتی ہے‘‏ نگ کے توسط<br />

سے‘‏ ا س منظرکنظرہ فرم لیں ۔<br />

درخور عرض نہیں جوہر بیداد کو ج<br />

نگ نز ہے سرمے سے خمیرے بد<br />

غل


82<br />

حواشی<br />

۷<br />

نوائے سروش،‏ غال رسول مہر ‏،ص ۔ نوائے -<br />

سروش ، ص۔<br />

۷<br />

۔ نوائے سروش،‏ ص۷‎ ۔ مغر کے تنقیدی اصول ، ڈاکٹر<br />

سجد بقر رضوی ‏،ص <br />

نوائے سروش،‏ ص ۔ نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

‎۷‎۔ تذکرۂ حیدری،‏ سیدحیدر بخش حیدری،ص ۔ نوائے<br />

سروش،‏ ص<br />

۷<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔ نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

تذکر ۂحیدری،‏ ص ۔<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

۔ نوائے سروش،‏ ص ۔ یدگر غل ، الطف حسین<br />

حلی ‏،ص <br />

تذکرۂ حیدری،‏ ص ۔ نوائے سروش،‏ ص ۔


83<br />

غل کے امرج سے مت الظ کی تہذیبی حیثیت<br />

افل کے ہونے ی کرنے میں جگہوں کو کیدی حیثیت حصل<br />

ہے۔ بض جگہیں کسی مخصوص ک کے لئے وقف ہوتی ہیں<br />

لیکن بہت سی جگہیں کسی ک کے لئے مخصوص نہیں ہوتیں<br />

اور وہں مختف نوعیت کے ک ہوتے ہیں۔ مخصوص کموں<br />

سے مت جگہوں پر دوسری نوعیت کے کموں کے ہونے کے<br />

امکن کو رد نہیں کی جسکت ۔بض حالت میں وہں ایسے ک<br />

وقو ع میں آجتے ہیں ک جن ک وہں وقوع میں آنے سے مت<br />

قیس بھی نہیں کی جسکت ۔ گھر رہنے کے لئے ہوتے ہیں۔ گھر<br />

سیسی ڈیرہ بن جت ہے،‏ فحشی ک اڈہ بن لی جت ہے ، چھوٹے<br />

اور محدود نوعیت کے تجرتی ک بھی ہوتے ہیں ۔خنقہیں اور<br />

مسجد کے حجرے منی استمل میں بھی آنے لگتے ہیں۔<br />

کرداروں کی جم کرگزاری میں امرج کو خص اہمیت حصل<br />

ہے ۔ ان کے حوالے سے کرداروں سے سرانج ہونے والے<br />

کموں کی حیثیت ، نوعیت اور اہمیت واضح ہوتی ہے۔ نسیتی<br />

سمنے (Signified) سطح پر جگہیں ، کسی نشن ک مدلول<br />

التی ہیں ۔ جگہوں کے حوال سے کرداروں سے مت شخصی<br />

روی ترکی پت ہے۔ مسجد میں بوٹوں سمیت گھس آنے والے<br />

کے خالف مسمنوں میں نرت پیدا ہوتی ہے۔ اصطبل میں کوئی


84<br />

جوتے اتر کر نہیں جت‏،‏ ایس کرنے واال ہنسی ک نشن بن جت<br />

ہے ۔میدان جنگ میں سینے پر گولی کھت سپہی بوقر اور<br />

محتر ٹھہرت ہے جبک پیٹھ پھیر کر بھگ جنے واال نرت کی<br />

عالمت بن جت ہے ک اسے خون پسینے کی کمئی سے کھالی<br />

پالی گی ہوت ہے۔<br />

جگہوں کے حوال سے ن صرف افل کے سرانج ہونے کے<br />

مختف حوالے سمنے آتے ہیں بک انسنی رویے بھی کھتے<br />

ہیں۔ غل نے اپنی اردو غزل میں بہت سی جگہوں ک استمل<br />

کی ہے۔ ی جگہیں کرداروں کے قول وفل کو واضح کرتی ہیں<br />

بھی ہیں کے مخصوص ‏(‏Signifier‏)۔ان جگہوں ک جودال<br />

مدلول سے ہٹ کر ، اور مدلول بھی سمنے آتے ہیں۔ امرج<br />

سے کی واقیت ، تشریح و تبیر اور تہی میں کرآمد ثبت<br />

ہوسکتی ہے۔ اگے صحت میں غل کے ہں استمل ہونے<br />

والی جگہوں سے مت اہ مومت فراہ کرنے کی سی کی<br />

گئی ہے تک قری ک ان کے کرداروں کے مت ایک مخصوص<br />

روی بن سکے۔ ی بھی ک کرداروں کے افل کی تشریح ک عمل<br />

ہر بر نئے حوالوں سے متحرک رہے۔ جگہوں سے مت<br />

مومت کے حوالے سے بہت سے نئے مدلول دریفت ہوسکیں<br />

گے اور تشریح کے نئے امکن روشن ہوجئیں گے۔<br />

‏:آتش کدہ


85<br />

وہ مکن جہں آتش پرست آگ کی پوچ کرتے ہیں اور وہں کی<br />

آگ کبھی بجھنے نہیں دیتے ۔ اسے آگ ک گھر بھی کہ سکتے<br />

ہیں۔ مجز اا بہت گر مکن)‏‏(‏ مولف’’‏ نو الغت ‏‘‘نے بھی یہی<br />

منی درج کئے ہیں جبک مولف ‏’’فرہنگ آصی ‏‘‘نے سند میں<br />

اسیر ک ی شر درج کی ہے<br />

بسک آتش شر روئے یر سے آ آ صف ہر آتشکدہ میں ا<br />

ہے عل آپ ک<br />

فیروز الغت کے مطب آتش خن اور آتش کن ہ منی ہیں<br />

اور ی آتش پرستوں کے مبد کے لئے استمل ہوتے<br />

ہیں)‏‏(’’فرہنگ آصی‏‘‘‏ میں آتش خن کے دو مہی سے آگ<br />

کی جگ وہ ط ی آل جومکن کے اندر جھڑوں میں آگ<br />

جالنے کے لئے مکن گر رکھنے کے لئے بنتے ہیں اور:)‏‏(‏<br />

آگ پرستوں کے ہں آگ رکھنے کی جگ مہی درج ہیں۔ )(’’<br />

آئین اردو‘‘‏ لغت میں آتش خن کو وہ مکن جہں پرسی لوگ<br />

آگ پوجتے ہیں جبک آتش کدہ وہ جگ جہں سردیوں میں تپنے<br />

کے لئے آگ جالتے ہیں ۔ )( منی درج کئے گئے ہیں ۔ اردو<br />

جمع انسئیکو پیڈیکے مطب ‏’’۔۔۔۔۔۔ وہ جگ جہں مقدس آگ<br />

رکھی جتی ہے۔ عموما ہر آتشکدہ ہشت پہو بنی جت ہے ۔ جس<br />

کے وسط میں آتش دان ہوت ہے۔ )( آتشکدے / آتش خنے کو<br />

ہمیش سے تہذیبی اہمیت حصل رہی ہے۔ سردیوں میں اکثر<br />

جگہوں پر االؤ روشن کرکے اس کے ارد گرد لوگ بیٹھ جتے


86<br />

ہیں اور مختف موضوعت پر گپ شپ کرتے ہیں۔ متوسط<br />

گھروں میں انگیٹھی جال کر ایک کمرے کو گر رکھ جت ہے ۔<br />

وہں گھر کے جم افراد بیٹھ کر آگ تپتے ہیں ، ستھ میں<br />

گتگو ک سس بھی چت رہتہے ۔ گویآتش خن اپنے تہذیبی<br />

حوالے رکھت ہے ستھ میں مل بیٹھنے کی عالمت بھی رہ ہے ۔<br />

مذہ زرتشت میں آگ کو مقدس سمجھ جت ہے۔ اس کی پوج<br />

کی جتی ہے اور آتشکدہ ان کی عبدت گہ ہے۔ ہندومذہ میں<br />

بھی آتش نمیں مق کی حمل ہے۔ غل نے لظ آتشکدہ بڑی<br />

عمدگی اور بلکل نئے منوں میں استمل کی ہے<br />

جری تھی اسد دا جگر سے مرے تحصیل<br />

آتشکدہ ، جگیر سمندر ) ‏(ن ہوا تھ<br />

ایک دوسرے شر میں بھی آتشکدہ سے مراد آگ جنے کی<br />

جگ لی گئی ہے۔ عبدت س ے مت کوئی حوال موجود نہیں<br />

آتشکدہ ہے سین مراراز نہں سے<br />

اے وائے ! مرض اظہر میں آوے<br />

‘‘<br />

سینے ک مثل آتشکدہ ہون جہں کبھی آگ ٹھنڈی ن ہوتی ہو،‏ کی<br />

عت’’‏ راز نہں موجو د ہے ۔ آدمی اپنے سینے میں بت چھپ<br />

نہیں سکت وہ چہت ہے اپنی بت کسی ن کسی سے کہ دے۔<br />

اردو شعری میں آتشکدہ بطور عبدت گہ کبھی نظ نہیں ہوا ۔


87<br />

اس کے ایسے بہت سے حوالے سمنے آئے ہیں جوشخصی<br />

کر کے ستھ ستھ وسی کی اقدارو روایت پر روشنی ڈالتے<br />

ہیں۔ اس ضمن میں چند مثلیں مالحظ ہوں<br />

سخن عش ن گوش دل بے ت میں ڈال *<br />

مت ی آتشکدہ اس قطرہ سیم میں ڈال)‏‎۷‎ ) سودا<br />

آگ جنے کی جگ ، کنی عش کی متواتر جنے والی آگ ۔ دل<br />

کو قطرہ سیم ک ن دی ہے۔ سیم کو کبھی قرار نہیں اوپر<br />

سے اسے آتشکدہ بن دی جئے ۔ ایسے میں جو صورتحل<br />

سمنے آئے گی اس ک تصور بھی لرزہ براندا کردیت ہے۔<br />

نوا حسن عی خں عبرت حضرت ابراہی کے حوال سے بت<br />

کرتے ہیں ۔ نر نمرود،‏ گل و گزار ہوگئی تھی۔ دل آتشکدہ تھ<br />

جونہی وصل میسر آی گستن کی شکل اختیر کرگی۔ عبرت نے<br />

دلیل کے ستھ بت کی ہے ک آتشکدے ک گستن میں تبدیل ہون<br />

کوئی اچھنبے کی بت نہیں کیونک پہے ایس ہوچک ہے<br />

رشک خیل وہ گل خنداں نظر پڑا<br />

آتش کدے میں دل کے گستں نظر<br />

پڑا)‏ ‏(عبرت<br />

‏:آستن


88<br />

فرسی اس مذکر ہے چوکھٹ)‏‏(‏ ڈیوڑھی،دروازہ،‏ بزرگوں کے<br />

مزار ک دروازہ)‏‏(‏ درگہ بدشہ کی برگہ ، بزرگ ک<br />

مقبرہ)‏‏(‏ وغیرہ کے منوں میں استمل کرتے ہیں ۔ ی لظ<br />

روحنی ، رومنی اور غالمن احسست اجگر کرتہے ۔ ہمرے<br />

ہں زیدہ تر شیوخ اور محبو کی جئے رہئش کے لئے<br />

استمل ہوتہے۔’’‏ آستن‏‘‘اسی کروپ ہے اور ی لط شیوخ کی<br />

برگہ کے لئے صدیوں سے مستمل چال آت ہے۔ آستن شیخ ک<br />

ہوک محبو ک ، اپنے مخصوص تہذیبی حوالے رکھت ہے۔ ہر<br />

دو کے لئے محبت اور احترا کے جذبے کرفرم رہتے ہیں۔<br />

شیوخ کے آستنوں پر مختف امرج سے مت لوگ حضر<br />

ہوکر نذرانء عقیدت پیش کرتے ہیں۔ تمیز و امتیز کے سرے<br />

دروازے بند ہوجتے ہیں۔ بہمی محبت کے بہت سے روپ اور<br />

تون و امداد کے بہمی حوالے نظر آتے ہیں۔ مشرے میں<br />

وڈیرا‘‘‏ ک درج حصل کرنے والوں کو آستنے کے بہر خص و<br />

ع کے جوتے سیدھے کرتے دیکھ جسکت ہے،‏ بغیر کسی<br />

مجبوری اور جبر کے ۔ وہ اسے اپنے لئے اعزاز خیل کرتے<br />

ہیں۔<br />

’’<br />

آستن محبو کی پوزیشن قطی مختف رہی ہے ۔ وہں کسی<br />

دوسرے ک وجود کی اس کے مت کوئی بت،‏ سی ، واہم ی<br />

احسس بھی گراں گزرت ہے ۔ محبت اس آستن سے بھی وابست<br />

نظر آتی ہے ۔


89<br />

اردو غزل میں ی لظ مختف حوالوں سے نظ ہوت چال آت ہے۔<br />

غل کے ہں سنگ آستن بدلنے کے حوال سے محبو سے<br />

: وابست ایک رو یے کی نشندہی کی گئی ہے<br />

گھستے گھستے مٹ جت‏،‏ آپ نے عبث بدال ننگ سجدہ سے<br />

میرے،‏ سنگ آستں اپن<br />

ان لا یقین کے ہں دو آستنوں ک تقبی حوال پیش کی گی<br />

ہے۔ محبو ک آستن کس قدر محبو اورمتبر ہوت ہے۔ اس ک<br />

‏:اندازہ یقین کے اس شر سے بخوبی لگی جسکت ہے<br />

سریر سطنت سے آستن یر بہتر تھ مجھے ظل ہم سے سی<br />

ء دیوار بہتر تھ(<br />

) یقین<br />

میر صح کے ہں آستن سے محبت ، عقیدت اور احترا<br />

: وابست نظر آت ہے<br />

سجدہ اس آستں ک نہیں یوں ہوا نصی رگڑا ہے سرمین ء<br />

محرا روز وش (<br />

‏(میر<br />

‏:بزار<br />

فرسی اس مذکر،‏ کروبر ، تجرت کی جگ ، نع ، می ، رون<br />

، رواج ، مم ‏)‏‏(دوکنوں ک سس ، منڈی ، نرخ<br />

‏)بھؤ(سکھ ، بکری ، خریدوفروخت )( برسر ع ، جہں بت<br />

پھیل جئے وغیرہ ۔ کروبری حوال سے ‏’’بزار‘‘‏ شروع سے


90<br />

انسن کی متبر ضرورت رہ ہے ۔ بزار دراصل دا لگنے کی<br />

جگ ہے ۔ جہں کوئی بھی سودا ہوگ وہ بزار کے زمرے میں<br />

آئے گ۔ مختف امرج کے لوگ یہں متے ہیں۔ سودابزی کے<br />

ستھ ستھ زبنوں کے الظ،‏ رویے،‏ رواج،‏ روایت وغیرہ ،<br />

ایک دوسرے کے ہں منتقل ہوتے ہیں۔ سمجی اقدار ، روایت<br />

اور مشرتی نظریت ک تصد بھی سمنے آت ہے۔<br />

لظ’’بزار ‘‘ سنتے ہی آنکھوں کے سمنے مختف نسوں،‏<br />

قبیوں اور جدازبنیں بولنے والے آنکھوں کے سمنے گھو<br />

جتے ہیں۔ مختف قس کی اشیء کی دوکنوں ک نقش آنکھوں<br />

کے سمنے ابھرنے لگت ہے ۔ یہں ہر شے مہنگے سستے<br />

داموں مل جتی ہے،‏ بک جتی ہے ۔ اشی کی قدر و وقت ان کے<br />

استمل کی جگہوں پر ہوتی ہے۔ سستے پن اور بے وقتی ک<br />

احسس یہں پر ابھرت ہے۔ بض رویوں سے مت تحسین و<br />

آفرین اور بض کے مت حقرت جن لیتی ہے ۔ دھوک دہی ،<br />

بددینتی ، ہیر اپھیری اور کمینگی کے بہت سے پہو سمنے<br />

آتے ہیں۔ )( بزار میں نظریں لڑتی ہیں ، برسوں کے بچھڑے<br />

مل جتے ہیں۔ لہجوں ک تبدل ہوت ہے ‏،بہت کچھ بک جت ہے ،<br />

‏:چند مثلیں مالحظ ہوں<br />

سے جر نکردہ کی مرے عو خریدار ت گر ہے بزار تری بیع<br />

س ک ) )۷ قئ


91<br />

جنس دل کے وہ خریدار ہوئے تھے کس دن ی یوں ہی کوچ و<br />

بزار کی افواہیں ہیں (<br />

) شیت<br />

چندے یونہی ہے عش زلیخ کی گرکشش یوسف کو آج کل س ر<br />

بزار دیکھن ) ( مجروع<br />

تینوں شر بزار کے کسی ن کسی تہذیبی حوالے ، اصول اور<br />

رو یے کو واضح کررہے ہیں ۔ا غل کے ہں اس لظ ک<br />

‏:استمل دیکھئے<br />

اور بزار سے لے آئے اگر ٹوٹ گی سغر ج سے مراج سل<br />

اچھ ہے<br />

جہں بہت سری دوکنیں ہیں ان میں ایک برتنوں کی دوکن<br />

‏،جہں خریداری کی جتی ہے،‏ جہں اشیء دستی رہتی ہیں۔<br />

غر تگر نموس ن ہو گر ہوس زر!‏ کیوں شہد گل ب سے<br />

بزار میں آوے<br />

زرکی ہوس ‏’’نموس‘‘‏ تک کو بزار میں لے آتی ہے ۔ بزار<br />

ایسی جگ ہے جہں بولی لگتی ہے ۔ زیدہ بولی دینے واال<br />

خریدار ٹھہرت ہے ۔<br />

: ب<br />

فرسی اس مذکر،‏ گزار ‏،چمن پھواڑی)‏‏(عمومی سنس میں<br />

اس سے وہ قط اراضی مرادلی جت ہے جہں پھولوں کے


92<br />

پودے لگئے جتے ہیں ۔ پھل دار درختوں کے ذخیرے کو بھی<br />

ب ک ن دی جت ہے ۔ اس سے آل اوالد ، بل بچے ، دنی ،<br />

خو آبد،‏ برون ، ممور ، پرفزامنی بھی لئے جتے ہیں<br />

()<br />

ب کے لئے گستن ، گزار ، گشن ، چمن وغیرہ ایسے<br />

‏:دوسرے الظ بھی بولے جتے ہیں ۔بہر طور ب<br />

ا۔ آبدی کالزم اور لوازم رہے ہیں<br />

۔ نسیتی تسکین کذری رہتے ہیں<br />

ج۔ ذو جمل ک مظہر ہوتے ہیں<br />

د۔ محول کی بق کے ضمن ہوتے ہیں<br />

ھ۔ تہذیبی ضرورت رہے ہیں<br />

غل کے ہں ب اور اس کے مترادفت ک استمل پرلطف<br />

‏:منویت ک حمل ہے<br />

ب میں مجھ کو ن لے جؤورن مرے حل پر ہر ایک گل ترایک<br />

چش خوں فشں ہوجئے گ<br />

ہوتے ہیں۔ (Sensitive) ب سے متقت نہیت حسس *<br />

کوئی دنی میں مگر ب نہیں واعظ خد بھی ب ہے خیر آ وہوا<br />

ور سہی


93<br />

ب تزہ آ وہوا کے لئے اپن جوا نہیں رکھتے۔ ب دنی میں<br />

جنت سے ک نہیں ہوتے۔<br />

ب‏،‏ پکر خقنی ی ڈرات ہے مجھے سیء شخ گل افی نظر<br />

آت ہے<br />

غال رسول مہر ، ڈاکٹر عبدالرحمن بجنوری کے حوال سے<br />

‏:لکھتے ہیں<br />

مغی عہد کے ب ویران پڑے ہیں ۔ش کے وقت شخوں ک ’’<br />

عکس سبزے پر بین سنپ کی طرح نظر<br />

آت ہے ۔ ی بھی ک نبتت نے دست انسنی کی قطع برید سے<br />

آزادی پکر ایک عجی آوارگی اختیر کرلی ہے<br />

(‘ ‘<br />

)<br />

اردو شعری میں ب مختف تہذیبی ضرورتوں کے حوال سے<br />

‏:استمل میں آی ہے<br />

تو ہو اور ب ہو اور زمزم کرن ببل تیری آواز سے جیتہوں ،<br />

ن مرن ببل)‏<br />

) تقی<br />

پھواڑی ، جہں پھولوں کے پودے ہوں<br />

کچھ دل ہی ب میں نہیں تنہ شکست دل ہر غنچ دیکھتہوں تو<br />

ہے گ شکست دل (<br />

) درد<br />

دنی ممورہ


94<br />

دل کو کی بندھے ہے گزار جہں سے ببل حسن اس ب ک اک<br />

روز خزاں ہووے گ ) ( قئ<br />

دنی ‏،جہں ،<br />

ہر س شر ا کے ہں ‏’’ب‏‘‘‏ مختف حوالوں سے وارد ہوا ہے ۔<br />

درد اور قئ نے بطور استرہ نظ کی ہے ۔ درد نے دنی کے<br />

رویوں کو واضح کی ہے ۔یہں دکھ دینے والوں کی کمی نہیں<br />

جبک قئ نے فن ک فس اجگر کی ہے ۔<br />

‏:گستن<br />

ی لظ ‏’’گل‘‘‏ کے ستھ ‏’’ستن‘‘‏ ک الحق بڑھنے سے تشکیل<br />

پی ہے،‏ ینی پھولوں کی جگ۔ گوی ی لظ ایسے ب کے لئے<br />

مخصوص ہے جہں پھولدار پودے ہوں۔ اس ظرف مکن ، ب<br />

جہں پھول کھتے ہیں۔)‏‏(‏ پھولوں سے بھرپور اور پھولدار<br />

مقمت انسنی مزاج پر خوشگوار اثر ات مرت کرنے کے ستھ<br />

ستھ صحت کی بہتری اور بحلی کے لئے نمیں حیثیت واہمیت<br />

کے حمل رہے ہیں۔ یہی نہیں غمی وخوشی کے حوال سے ان<br />

کی ہر چند ضرورت رہی ہے۔ اردو غزل میں اس ک مختف<br />

: حوالوں سے استمل رہہے<br />

حالت ، موسموں،‏ سموی آفت وغیرہ رنگ میں بھنگ ڈالتے<br />

: رہتے ہیں


95<br />

گستن جہں کی دید کیجو چش عبرت سے ک ہر اک سروقد ہے<br />

‏ؔ(اس چمن میں نخل مت ک۷( ) ‏)درد<br />

میرزا عالؤالدین آرزو کے نزدیک پھولوں کو ہتھ بھی لگن ،<br />

‏:گستن کی بربدی کے مترادف ہے<br />

لگئیں ہتھ بھی جھوٹوں تو یوں کہے ببل ک آج لوٹے ہے گل<br />

چیں ی گستں کیس (<br />

) آرزو<br />

‏:غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />

لے گئے خک میں ہ دا تمنئے نشط تو ہو اور آپ بصد<br />

گستں ہون<br />

‏(پھولو پھو)‏‏(‏ ب ب ہوکر ، شدوخر رہو)‏ <br />

مجھے ا دیکھ کر ابر ش آلودہ ید آی ک فرقت میں تری آتش<br />

برستی تھی گستں پر<br />

موس اور محول انسنی موڈکی پیروی کرتے ہیں ۔ غال رسول<br />

: مہر ک کہن ہے<br />

منظر کی دآلویزی بجئے خود کوئی خص اہمیت نہیں رکھتی ’’<br />

‏،بک س کچھ انسن کی دل کی کییت پر موقوف ہے۔<br />

اگر وہ خوش ہے تو غیر دلچسپ منظر سے بھی شدمنی کے<br />

اسب پیدا کرے گ۔ اگر وہ نخوش ، رنجیدہ اور مصیبت


96<br />

زدہ ہے تو بہتر سے بہتر منظر بھی اس کے لئے سوزش اور<br />

‏(جن کبعث ہوگ۔‘‘)‏ <br />

: غل کے بد کروچے نے بھی تو یہی تھیوری پیش کی ہے<br />

اک نو بہر نز کو تکے ہے پھر نگہ چہرہ فرو مے سے ،<br />

گستں ک ئے ہوئے<br />

سرخی ، رنگینی ‏)‏‏(سرخ رنگین )( خوبصورتی ، حسن ،<br />

رنگ رنگی ، حسن انسن کے اندر ہے ج بھی غیر فطری رکھ<br />

رکھؤ سے بہر آت ہے ، ی ازخود واضح ہوجتہے ۔<br />

‏:گشن<br />

ی لظ بھی ‏’’گل‘‘‏ کے ستھ ‏’’شن‘‘‏ کالحق بڑھنے سے ترکی<br />

پی ہے ۔ اس ظرف مکن ، ب(‏(‏ منی مراد ہیں۔ لیکن گزار<br />

کی طرح ی بھی پھولوں والی جگ کے لئے مخصوص ہے۔ لغت<br />

سے ہٹ کر کنیاکوئی سے منوں میں استمل کی جسکت ہے ۔<br />

میر صح کے ہں پھولوں والی جگ کے منوں میں نظ ہوا<br />

ہے ۔<br />

گل شر سے بہ جئے گ گشن میں ہوکر آ س<br />

برقع سے گرنکال کہیں چہرا ترا مہت س( ) میر<br />

میر صح کے کہنے ک مط ی ہے ک انسنی حسن ‏)ونزاکت<br />

) کے سمنے کوئی حسن ‏)ونزاکت ) ٹھہر نہیں سکت ۔ ‏’’گشن<br />

‘‘


97<br />

کے ستھ حسن وابست کردی گی ہے ۔ گشن حسن ک منبع ہے<br />

لیکن انسنی حسن کے سمنے صر ‏)پتل(‏ ہوجت ہے۔<br />

بہر دا تھی ج دل پ‏،‏ قئ عج سرسبز تھ گشن ہمر ا)‏‏(‏<br />

قئ<br />

قئ نے گشن سے سبزہ اور ہریلی منسک کی ہے ۔ ی انسنی<br />

صحت ومزاج کے لئے نمی ں حیثیت کی حمل رہی ہیں۔<br />

آفت کے خیل میں گشن حسن اور رنگ رنگی ‏)کسی کی(‏ کی<br />

آمجگہ ہے ۔ لیکن انسنی حسن پر حسد کرن ی ششدر رہ جن<br />

غیر فطری بت نہیں<br />

مت اس اداو نز سے گشن میں کرگزر ڈرت ہوں میں ، مبدا،‏<br />

کسی کی نظر لگے )۷<br />

) آفت<br />

‏:غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ فرمئیں<br />

گشن میں بندوبست برنگ دگر ہے آج<br />

قمری ک طو حقء بیرون در ہے آج<br />

گشن بمنی گستن )( محل ( ) برت گی ہے<br />

گشن کو تری صحبت از بسک خوش آئی ہے ہر غنچے کگل<br />

ہون آغوش کشئی ہے غل<br />

گستن ، ب ) ( انجمن ، بز محل


98<br />

اشخص کی صحبت قوموں کے مزاج رو یے اور روایت بدل<br />

کررکھ دیتی ہے۔تبع اذہن بوغت اختیر کرلیتے ہیں<br />

گزار:ی لظ بھی گل + زار ک مجموع ہے ۔ زار اس ظرف<br />

مکن کی عالمت ہے ۔ گل زار جہں پھول ہی پھول ہوں ۔)‏‏(‏<br />

پھیرے کی دوکن پر بہت سی قسموں کے پھول ہوتے ہیں لیکن<br />

اسے گزار ک ن نہیں دی جئے گ۔ وہ دوکن ہی کہالئے گی۔<br />

گزار سے مراد ایسی جگ / خط اراضی جہں پھولوں کے<br />

پودے اگئے گئے ہوں۔ پھول ہمیش سے سمجی ضرورت رہے<br />

ہیں۔ گستن ، گشن اور گزار در حقیقت ایک ہی قمش کے لظ<br />

ہیں ۔ اردو غزل میں گزار ک استمل مختف سمجی اور انسنی<br />

رویوں سے پیوست نظر آتہے ۔ مثالا<br />

ہوا زیب بدن گرو تمہرا خ جس دن سے<br />

ن دیکھ وہ زمنے میں کسی گزار میں صورت ( ) چندا<br />

انسنی خ رنگ رنگ پھولوں کے حسن اور خوشبو سے کہیں<br />

بہتر ہوت ہے ۔ پھول اپنے حسن اور خوشبو کے حوال سے<br />

متثر کرتے ہیں۔ لوگوں کو قری آنے کی دعوت دیتے ہیں ۔بین<br />

ہی انسنی حسن اور خ کی صورت ہوتی ہے۔ انسن میں ان<br />

دونوں عنصر کہون گزار کی منند ہوت ہے ۔<br />

‏:گزار


99<br />

پھن پھولن ‏،پنپن‏،‏ سک رہن<br />

اس قدر افسردہ دل کیوں ان دنوں ہے آفت<br />

دیکھ کر ہوت ہے تجھ کو تنگ ، دل گزار ک ) ( آفت<br />

محل ، انجمن ، دنی ، احب ، قدردان<br />

زمنے ک عمومی چن ہے ک وہ سکھ میں ستھ دیت ہے۔ دکھ<br />

اور افسردگی میں دل تنگ کرت ہے ۔پھول اور پھولدار پودے<br />

خوشگوار موڈ پسند کرتے ہیں ۔ اسی میں ان کے پھنے پھولنے<br />

ک راز مخی ہوت ہے۔<br />

‏:غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />

سئے کی طرح ستھ پھر یں سرو و صنوبر تواس قد دلکش<br />

سے جو گزار میں آوے<br />

سرو وصنوبر سے واضح ہورہ ہے ک گزار سے پھولوں<br />

کخطء اراضی مراد ہے۔گزار میں ‏)شخصی ‏(بند قمتی متبر و<br />

‏:مزز ٹھہراتی ہے۔ غال رسول مہر لکھتے ہیں<br />

محض بندی قمت کوئی خوبی نہیں ، قداتن ہی بند ہون چہئے ’’<br />

جتن ک موازنیت کے بعث دل کو لبھئے ،<br />

‏(نری بند قمتی بض اوقت نزیب بن جتی ہے ۔ ( <br />

چمن:‏ ی لظ بھی<br />

‏’’ب‏‘‘‏ گروپ سے مت ہے۔ اردو شعری


100<br />

’’<br />

‏:میں اس لظ ک بڑا ع استمل متہے<br />

اس نزنین دہن سے حرف اس ادا سے نکال گوی ک غنچء گل<br />

صحن چمن میں چٹک<br />

خوبصورت ادائیگی صحن چمن میں غنچء گل کے چٹکنے سے<br />

کسی طرح ک نہیں ۔ لہج اعتمد بحل کرتہے ۔غط لہج<br />

جھگڑے ک سب بن سکت ہے ۔ بے مزگی کی صورت نکل<br />

سکتی ہے ۔ کرخت اور کھردرا انداز تک بے وقر کرکے رکھ<br />

دیت ہے ۔ غنچے ک چٹکن اپنے دامن میں بے پنہ حسن رکھت<br />

ہے ۔<br />

کسی آنگن<br />

: دیتی ہے<br />

‘‘<br />

میں جوانی ، زندگی کے ذائقے ہی بدل کر رکھ<br />

مرغن چمن کے چہچہے ہیں اور کبک دری کے قہقہے ہیں<br />

) مجروح (<br />

مرغن چمن کے چہچہوں ک جواز۔۔ہریلی ۔۔ پھول ۔۔ پھل<br />

ہیں ۔ مجروح نے چمن کو ب کے منوں میں اندراج کی ہے۔<br />

‏:ا غل کے ہں اس لظ کی کرفرمئی مالحظ ہو<br />

لطفت بے کثفت جوہ پیدا کرنہیں سکتی چمن زنگر آئین بد<br />

بہری ک<br />

چمن:گبن و اشجر و برگ و بر)‏‏(‏ اظہر لطفت)‏۷‎‏(‏


101<br />

‏(بدبہری کے اظہر ک وسی (<br />

ہے جوش گل بہر میں یں تک ک ہر طرف اڑتے ہوئے الجھتے<br />

ہیں مر چمن کے پنوء غل<br />

چمن ، جہں بہت سرے درخت ہوں اوران کی بہت سی شخیں<br />

ادھرادھربکھری ہوئی ہوں ک ببل کو پرواز میں دشواری<br />

محسوس ہوتی ہو۔ بے ترتیبی حرکت میں خل ک سب بنتی ہے۔<br />

بہتت نمت سہی لیکن اس ک ترتی میں الن اور ضروری قطر<br />

برید حرکت میں دشواری ک موج نہیں بنتی ۔ پنجبی مثل<br />

مروف ہے ‏’’پن س کو آت ہے لیکن ‏’’ٹمکن‏‘‘‏ کوئی کوئی<br />

جنت ہے۔ چمن کی خوبی تو ہر کوئی چہت ہے لیکن پودوں کی<br />

دیکھ بھل ، توازن ، سیمٹری قئ کرکے حظ فراہ کرن کوئی<br />

کوئی جنت ہے ۔میسر کی بہتت ، سیقے کی محتج ہے جبک<br />

سیق ، توازن اور سٹمری کضمن ہوت ہے ۔<br />

‏:بت خن<br />

فرسی اس مذکر۔ بت رکھنے کی جگ ، مندر ، شوال ،<br />

شیودوارہ )( بتکدہ ، صن کدہ ، مورتی پوج کی جگ<br />

‏)‏‏(انسن نے اپنے محفظ ، مون ، نجت دہندہ ، پوجیور کو<br />

مجس اور چش بخود دیکھنے کی خواہش ہمیش کی ہے۔ دکھ ،<br />

تکیف اور مصیبت میں ان سے مدد چہی ہے ۔ دیوی دیوتؤں<br />

کے ستھ بھے اور انسن دوستوں کے بت بن کر انہیں احترا


102<br />

دی گی ہے ۔ ان کی ید میں بت گھر بنئے گئے ہیں ۔ یہں تک ک<br />

کب کو بھی بت گھر بن دی گی ۔ یہی وج ہے ک بت اوربت<br />

خنے انسنی تہذیبوں ک محورو مرکز رہے ہیں ۔ مذہبی اشخص<br />

کی تصویر اورمجسموں کاحترا عیسئیوں اور مسمنوں کے<br />

‏(ہں بھی پی جت ہے ۔)‏ <br />

جبرواستبدادسے مت قوتیں،‏ انسن اور انسنیت سے برسر<br />

پیکر رہی ہیں۔کچھ لوگ ان قوتوں کے سمنے ہمیش جھکے<br />

اور انہیں اپنی قسمت کملک ووارث سمجھتے چے آئے ہیں<br />

جبک کچھ لوگ ان قوتوں سے نبردآزم رہے ہیں۔ اس جنگ کے<br />

فتحین کوبھی عزت و احترا دی گی ہے ۔ گوی دونوں ، منی<br />

اور مثبت قوتیں طقت کی عالمت ٹھہر کر پوجیور کے درجے پر<br />

فئز رہی ہیں۔ مہرین بشریت ک کہنہے ک فرد کی شخصیت<br />

پیدائشی قوتوں کے زیر اثر نہیں بک مشرتی حالت کے<br />

نتیجے میں تشکیل پتی ہے۔ ‏)‏‏(یہی وج ہے ک ‏’’بت‘‘‏<br />

بہت بڑا مشرتی حوال رہے ہیں۔ بض کو ان کے عمدہ<br />

کردار)‏‏(‏ اور بض کوجبری)‏‏(‏ عزت دینے پر انسن مجبور<br />

ہ ہے ۔<br />

طوائف گہ اوربزار حسن کو بھی غل<br />

‏:ہیں<br />

‏’’بتکدہ<br />

‏‘‘کن دیتے<br />

)(<br />

ش ہوئی پھر انجمن رخشندہ ک منظر کھال اس تکف سے گوی


103<br />

بتکدے ک درکھال<br />

اردوشعری میں<br />

‏’’بت خن‏‘‘‏<br />

کہیں عش حقیقی ہے کہیں عش مجزی ہے<br />

ع استمل ک لظ رہ ہے ۔مثالا<br />

کوئی مسجد بنت ہے کہیں بنت ہے بت خن( ) شریں<br />

: بت خنے ‘‘ ک استمل بطور پوج گہ ہو اہے ’’<br />

چش اہل قب میں آج اس نے کی جوں سرم ج<br />

حیف ایس شخص جوخک دربت خن تھ ) )۷ سودا<br />

مجزی اور غیرحقیقی پوجگہ<br />

مسجد میں بتکدے میں کیس میں دیر میں<br />

پھرتے تری تالش میں ہ چر سو رہے ( ) شیدا<br />

بت کدہ ، بیت الصن ، صن خن ، ‏’’بت خن<br />

‏:ہیں<br />

لا رے کی عش بتں میں ہے رسئی<br />

ی کب ء دل اپن صن خن ہوا ہے )( ذک <br />

‘‘<br />

کے مترادف الظ<br />

کسی شخص ک بطن جودنیوی حوالوں سے لبریز رہ ہو۔<br />

کفر ہمرے دل کی ن پوچھ اپنے عش میں بیت الحرا تھ سو<br />

‏(وہ بیت الض ہوا (


104<br />

’’<br />

‏:شیخ تضل حسین عزیز ‏’’آستن صن‏‘‘‏ کن دے رہے ہیں<br />

دیر وحر سے ک بھال اس کو کی رہے جس کک آستن صن<br />

سجدہ گہ ہو ( ) عزیز<br />

محبو ک آستن عش کی سجدہ گہ رہ ہے<br />

‏:غل کے ہں لظ بت خنے ک استمل مالحظ ہو<br />

وفداری بشرط استواری اصل ایمں ہے مرے بت خنے میں تو<br />

کبے میں گڑو برہمن کو<br />

یقین استواری کن ہے ۔ کبھی ادھر کبھی ادھر ایسوں کو عہد<br />

جدید لوٹے‘‘‏ کن دیت ہے بت خن بتوں کے رکھنے کی جگ<br />

کوکہ جت رہ ہے ۔ ی لظ مندر،‏ شوال ، دیر،‏ شیودوارہ کے<br />

لئے بوال جتہے ۔بت خن سے وابست روایت تہذیبی حوالوں<br />

سے جڑی رہی ہیں اور ان کے اثرات ندانست بت شکنوں کے<br />

ہں بھی منتقل ہوئے ہیں۔<br />

‏:بیبں<br />

فرسی اس مذکر،‏ ریگستن ، جنگل ، ویران ، اجڑ ، جہں<br />

‏(کوسوں تک پنی اور درخت ن ہوں)‏ <br />

: عش اوربیبں الز و مزو حیثیت کے حمل ہیں۔وہ اس لئے<br />

ا۔ عش میں ج بھی وحشت الح ہوگی تو وحشی ‏)عش )


105<br />

ویرانے کی طرح دوڑے گ۔<br />

۔ عش ویرانی چہت ہے تک عش اور مشو بال خوف مل<br />

سکیں اوربتی ں کرسکیں۔<br />

‏:غل کے ہں لظ’’بیبں‘‘‏ ک استمل مالحظ ہو<br />

گھر ہمرا ، جون روتے بھی تو ویراں ہوت بحر گر بحر ن ہوت<br />

توبیبں ہوت<br />

جہں پنی دستی ن ہو،‏ ویران *<br />

میر صح جنوں کو بیبن ک ن دے رہے ہیں ۔بیبں ہولنک<br />

وست ویرانی کحمل ہوت ہے ۔ خوف اس سے وابست ہوت ہے<br />

جنون کی حد پیمنوں سے بال ہوتی ہے ۔ بقدر ضرورت<br />

حالت)ویرانی(‏ اور وست میسر ن آنے ک خوف اور خدش رہت<br />

ہے۔ ان امور کے پیش نظر میر صح نے ‏’’بیبں جیون ‏‘‘کی<br />

: ترکی جمئی ہے<br />

میں صیدر میدہ ہوں بیبن جنون ک رہت ہے مراموج وحشت ،<br />

مراسی (<br />

) میر<br />

شکی جاللی یس کے ستھ بیبن کرشت جوڑتے ہیں یس<br />

بیبن سے مم ثل ہوتی ہے ۔ یس کی حلت میں امید کے<br />

دروازے بند ہوجتے ہیں کسی حوال سے بت بنتی نظر نہیں آتی<br />

تزہ کوئی ردائے ش ابر میں ن تھ بیٹھ تھ میں اداس بیبن


106<br />

یس میں )( شک ی<br />

کسی بھی نوعیت ک جنون سوچ کے دروازے بند کردیت ہے ۔ ی<br />

س اداس کردیتی ہے ۔ ہر دوصورتیں مشرتی جمود کسب بنتی<br />

ہیں ۔ مشرتی جمود تخی و تحقی کے لئے س قتل سے ک<br />

نہیں ہوت۔ جنوں ہوک یس مثل بیبن ( بے آبد،‏ ویران بنجر،‏<br />

تخی وتحقی سے مذور(‏ ہوتے ہیں۔<br />

دشت:‏ فرسی اس مذکر:‏ بیبن ، صحرا ، جنگل ‏،میدان )(<br />

ویران ، شیتگی کٹھکن ، اردو شعری میں ی لظ مختف<br />

مہی کے ستھ نظ ہوا ہے ۔ حت اور قت نے اسے ویران<br />

: اور بیبن کے منوں میں بندھ ہے<br />

ہ دوانوں کو،‏ بس ہے پوشش سے دامن دشت وچدرمہت<br />

) قئ (<br />

ہوامجنوں کے ح میں دشت گزار کی ہے عش کے ٹیسونے<br />

بن سرخ )۷<br />

) حت<br />

ا غل کے ہں اس لظ کے استمل مالحظ ہو<br />

یک قد و حشت سے درس دفتر امکں کھال جہ ، اجزائے<br />

دوعل دشت ک شیراز تھ<br />

وحشت اور دشت ایک دوسرے کے لئے الزم کی حیثیت رکھتے<br />

ہیں ۔ وحشت کی صورت میں دشت کی ضرورت ہوگی۔ جنون


107<br />

ووحشت امکن کے دروازے کھولتے ہیں۔ آبدی میں رہتے<br />

ہوئے سوچ کو یکسوئی میسر نہیں آسکے گی ۔ ی دشت میں ہی<br />

ممکن ہے ۔<br />

‏:صحرا<br />

عربی اس مذکر۔ جنگل ، بیبن)‏‏(‏ میدان ، جہں درخت وغیرہ<br />

کچھ ن ہوں،‏ ویران ، ریگستن )( تنگ جگ جہں گھٹن ہو۔<br />

غل نے مجنوں کے حوال سے صحرا سے بیبن منی مراد<br />

‏:لئے ہیں<br />

جز قیس اور کوئی ن آی بروئے کر صحرا مگر ب تنگی چش<br />

حسود تھ<br />

صحرا وسیع و کشدہ ویران ہوت ہے ۔ بقول غل اسے کوئی<br />

سر نہیں کرسکت ۔ ی اعزاز صرف مجنوں کو حصل ہوا ہے ۔<br />

ع روایت کے مطب اس کی سری عمر بیبن کی خک<br />

چھننے میں بسر ہوئی ۔)‏‎۷‏(۔ صحرا گردی عش ک الزم رہ<br />

ہے ۔<br />

: شیت صحرا سے پر آشو ویران مق مراد لیتے ہیں<br />

گؤں بھی ہ کو غنیمت ہے ک آبدی تو ہے آئے ہیں ہ پر<br />

آشو صحرا دیکھ کر )۷<br />

’’<br />

) شیت<br />

بیدل حیدری ویرانی ، خشکی ، پشیمنی ، بدحلی وغیرہ کے


108<br />

‏:منوں میں نظ کرتے ہیں<br />

بد ل ی آنکھ کے صحرا کو کی ہوا کیوں ڈالتے نہیں ہیں بگولے<br />

دھمل ، سوچ )۷<br />

) بیدل<br />

حت نے صحرا سے سبزہ گہ ، جہں ہر یلی ہو منی مراد لئے<br />

‏:ہیں<br />

میں چل سیر کر ابر و ہوا ہے ہو اہے کوہ و صحرا جبج<br />

سبز)‏‎۷ ) حت<br />

جنگل:‏ فرسی اس مذکر۔ بیبن ، جھڑی ‏،بن،‏ نخستن،‏ صحرا،‏<br />

میدان ، ریگستن ، بنجر ، افتدہ زمین ، ویران جگ‏،‏<br />

‏(چراگہ،‏ بدشہی شکر گہ صید گہ)‏ ۷<br />

حت نے بے آبد جگ جبک چندا نے چوپیوں کی چراگہ ‏،منی<br />

‏:مراد لئے ہیں<br />

وے پری رویں جنھی ں ڈھونڈے تھے ہ جنگل کے بیچ<br />

بد مدت کے یک یک آج پئیں ب میں )۷ ) حت <br />

رہیں کیونک بستی میں اس عش کے ہ جو آہو کوجنگل سے<br />

‏ؔ(ر دیکھتے ہیں )۷ ) ( چندا<br />

غل نے جنگل کوبیبن ، دشت اور صحرا کے منوں میں<br />

: استمل کی ہے


109<br />

ہر اک مکن کو ہے مکین سے شرف اسد مجنوں جو مرگی ہے<br />

تو جنگل اداس ہے<br />

بیبن ، دشت ، صحرا،جنگل اورویران وحشت پیدا کرنے والے<br />

الظ ہیں ۔ قدرتی ی پھر انسن کی اپنی تیر کردہ آفت انسنی<br />

تبہی ک موج رہی ہیں۔ طقتور طبقے ، بیمریں ی پھر سموی<br />

آفت،‏ آبدیوں کو ویرانوں میں بدلتی رہتی ہیں۔بہر طور ی الظ<br />

سمعت پر نگوار گزرتے ہیں۔ سمعت ان سے جڑی تخی<br />

برداشت نہیں کرتی۔ ان حقئ کے بوجود عش‏،‏ زاہد حضرات<br />

اور تدبر وفکر سے مت لوگوں کو ی جگہیں خوش آتی رہی<br />

ہیں ۔ ان مقمت پر موجود آثر،‏ مختف حوالوں سے مت امور<br />

کی گھتیں کھولتے ہیں ۔ عب رت ی پھر دلیل جہد بن جتے ہیں۔<br />

جنت<br />

جنت:‏ لظ جنت،‏ درحقیت بد از مرگ ایک مستقل ٹھکنے / گھر<br />

کے لئے مستمل ہے۔ اس کے حسن اور آسودگی ک سن کر<br />

آدمی اپنے زمینی گھر کو جنت نظیر بننے کی سی کرت ہے۔<br />

لظ جنت ایک پرسکون ، پرراحت اور پرآسئش گھر ک تصور<br />

دیت ہے۔ انسن اس کے حصول کے لئے زیدہ سے زیدہ نیکیں<br />

کمنے کی کوشش کرت ہے۔ سخوت اور عبدت و ریضت سے<br />

بھی ک لیت ہے۔<br />

قرآن مجید اور دیگر مذہبی کت میں بھی بد از مرگ اچھے


110<br />

کرموں کے ص میں عطء ہونے والے اس بے مثل گھر کنقش<br />

: مت ہے<br />

‏(جنت وہ بغت)‏‎۷۷‎‏(‏ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ( ۷ *<br />

‏(اس ب کی وست ست آسمن اور زمین کے برابر ہے ( ۷ *<br />

‏(ی امن اور چین ک گھر ہے ( *<br />

‏(ی گھر مستقل ہوگ‏)‏ * <br />

‏(وہں آزادی ہوگی)‏ * <br />

‏(آسئش ہوگی)‏ * <br />

‏(میوے سدا بہرہوں گے ۔ چھؤں بھی میسر ہوگی)‏ * <br />

‏(ی نہل کردینے واال گھر ہوگ‏)‏ * <br />

ی گھر بڑا عمدہ اور اس میں کسی قس کی تکیف اوررنج ن *<br />

‏(ہوگ‏)‏ <br />

یہں جھروکے ہوں گے ، ضیفتوں ک اہتم ہوگ۔ پھل ‏،عزت *<br />

‏(اور ‏)ہر(‏ نمت میسر ہوگی)‏ ۷<br />

‏(اونچے محل اوربال خنے میسر ہوں گے)‏ * <br />

گوی جنت ہر حوال سے مثلی ہوگ۔ وہں کسی قس ک رنج اور<br />

دکھ ن ہوگ بک ہر نوع کی سہولت میسر ہوگی۔ جنت میں انسن


111<br />

کو کسی دوسرے پر انحصر نہیں کرن پڑے گجبک زمین پر<br />

‏:بقول روجرز<br />

ضروریت کی تسکین کے لئے انسن کودوسروں پر انحصر ’’<br />

کرن پڑت ہے اوراسے مشرتی رس ورواج اور اقدار<br />

کی پبندی کرن پڑتی ہے<br />

) ‏‘‘۔)‏<br />

غل نے جنت کمختف حوالوں سے ذکر کی ہے ۔ ہر برنئی<br />

: منویت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے<br />

ہ کو مو ہے جنت کی حقیقت لیکن دل کے خوش رکھنے کو<br />

غل ی خیل اچھ ہے<br />

آغ بقر:‏<br />

نفہموں کے لئے ایک سبز ب<br />

( ‘‘<br />

’’ )<br />

شداں بگرامی :<br />

ندانوں ک گھر‘‘)‏<br />

’’<br />

)<br />

غال رسول<br />

مہر:‏<br />

دل خوش رکھنے ک ذری<br />

( ‘‘<br />

’’<br />

)<br />

: مترادفت جنت ک تذکرہ بھی کال غل میں مت ہے<br />

‏:بہشت<br />

فرسی اس مونث ، جنت،‏ فردوس ، ب‏،‏ عیش آرا ک مق<br />

()<br />

سنتے ہیں جو بہشت کی تریف س درست لیکن خدا کرے وہ<br />

ترا جو ہ گہ ہو


112<br />

آغ بقر:‏<br />

جہں محبو ک جوہ نصی<br />

ہوگ‏‘‘‏ (<br />

’’ )<br />

غال رسول مہر<br />

آئے)‏<br />

’’<br />

)<br />

وہ مق جہں محبو ک دیدار میسر<br />

‏(خد:‏ عربی اس مونث،‏ جنت،‏ بہشت ، فردوس ( <br />

کیہی رضوان سے لڑائی ہو گی گھر ترا خد میں گرید آی<br />

‘‘ ( ۷ ‏’’ب آغ بقر:‏<br />

)<br />

غال رسول مہر:‏<br />

دریچ ب<br />

( ‘‘ ’’<br />

)<br />

شداں بگرامی :<br />

ن‏‘‘)‏<br />

’’<br />

)<br />

آٹھ طبقت بہشت میں سے ایک طبق ک<br />

تصور محبو ، پرآسئش مق ، خوبصورت جگ ، محبو کے<br />

گھر سے ک تر اورجہں محبو کی عد موجودگی کے بعث<br />

بے چینی اور بیقراری ہوگی۔<br />

فردوس ‏:عربی اس مذکر ۔ ب ، گشن ، بہشت ، جنت،‏ بینکٹھ ،<br />

‏(بہشت ک اعیٰ‏ طبق‏)‏ <br />

لطف خرا سقی وذو صدائے چنگ ی جنت نگہ وہ فردو س<br />

گوش ہے<br />

میٹھی ، پرکیف ، پرسرور<br />

‏:ب رضوان


113<br />

وہ بہشتی ب جس کدربن نگران رضواں ہے<br />

ستئش گرہے زاہد اس قدر جس ب رضواں ک وہ اک گدست<br />

ہے ہ بے خودوں کے ط نیسں ک غل<br />

ب رضوان جنت کے کسی ایک حصے ک ن ہے ۔جنت کے<br />

دوسرے حصوں ک ذکر بھی غل کے ہں مت ہے مثالا حوض<br />

کوثر جس کے سقی جن امیر ہوں گے۔<br />

کل کے لئے کر آج ن خست شرا میں ی سوئے ظن ہے سقی<br />

کوثر کے ب میں<br />

کوثر ن ایک نہر بہشت میں اس ک پنی دودھ سے سید اور<br />

‏(شہد سے میٹھ (<br />

‏(حوض کوثر ‏،خیر کثیر ( <br />

‏(بے شمر خوبیں ( <br />

‏(اس پنی کو جو ایک مرتب پیئے گ پیس نہیں لگے گی ( <br />

‏(ن حوض ست ک در آخرت خواہد بود ( <br />

‏:غل نے بھی کوثر سے مراد حوض ہی لی ہے<br />

: غل کے ایک شر میں ب ار ک ذکر آت ہے<br />

جہں تیر ا نقش قد دیکھتے ہیں خیبں خیبں ار دیک ھتے ہیں


114<br />

ار‏:‏ عربی اس مذکر ۔بہشت ‏،جنت ‏،شداد کی بنئی ہوئی بہشت ک<br />

ن )( ایک شہر ک ن جو شداد سے منسو تھ اور وہی<br />

اس ک شہرۂ آف ب بتی جت تھ ۔ا ی لظ مط بہشت کے<br />

لئے مستمل ہے۔ )۷( ب جنت )( محبو ک ہر نقش<br />

قد(ا(‏ یوں جیسے پھولوں کی کیری ہو (<br />

)<br />

اردو شعری میں اس خوبصورت مق ک مختف حوالوں سے<br />

‏:ذکر مت ہے<br />

تیرا ن ہر د کوئی لیوت ٹھکن جنت بیچ اوس دیوت )(<br />

اسمعیل امروہوی<br />

خوبصورت ٹھکن / گھر ‏،ص ء عبدت ‏،اجر ‏،ان<br />

ب بہشت آنکھوں سے ا گر گی مرے دل میں بس وہ سبزخط<br />

روئے یر ہے ( ) چندا<br />

ہرا بھرا سبز ب‏،‏ نہیت خوبصورت ب ‏،بہشت ک سبزہ مگر خط<br />

روئے یر سے ک تر<br />

اوسی وقت بھیج خدا پک نے بہشتں تے حوراں ایحل منے<br />

( ) اسمعیل امروہوی<br />

بہشتں ‏،جمع بہشت ۔وہ جگ جہں خوبصورت عورتیں اقمت<br />

رکھتی ہیں ۔<br />

کی ڈھونڈتی ہے قو ‏،آنکھوں میں قو کی خد بریں ہے طبق


115<br />

اسل جحی ک ) ( شیت<br />

خد ،<br />

حسین سپن ‏،خوش فہمی ‏،مٹی سے بنے انسن ک سپن<br />

ہں ط گر جنں آؤ درحضرت پر ی مکں وہ ہے جسے خد<br />

بن کہتے ہیں ( ) مجروح<br />

: در حضور ‏،کنیت اسال<br />

سکن کو کو ترے ک ہے تمشے ک دمنح آئے فردوس بھی چل<br />

کر ن ادھرکو جھنک (<br />

) میر<br />

‘<br />

محبو کے کوچے کو ‏’’فردوس ‏‘پر تر جیح دی جرہی ہے ک<br />

ی جزبیت ‏،حسن و جمل ‏،ت وغیرہ کے حوال سے بر تر<br />

ہے۔فردوس کے مت پڑھنے سننے میں آت ہے جبک محبو<br />

ک کوچ دیکھنے میں آرہ ہے ۔لوگ اس کوچے کے مت اظہر<br />

خیل کرتے ہیں ۔اس کی جزبیت اور خوبصورتی پر کہتے ہیں<br />

۔فردوس سننے کی چیز ہے جبک ی دیکھنے اور سننے سے<br />

عالق رکھتی ہے۔<br />

ٍ تمہرے روض جنت نشں کے جو ک دربں ہیں<br />

رکھے ہیں حک رضواں ‏،حضرت خواج مین الدیں ۷( ‏(آفت<br />

رضوان جو جنت کے ایک ب ک دربں ہے اس پر زمین بسی


116<br />

‏،لا کے ولی ک حک چت ہے اور اس ک روض جنت نشں ہے ۔<br />

روضے کو جنت نشں قرار دے کر رضوان ‏)موکل ‏(کی دربنی ک<br />

جواز آفت نے بڑی خوبی سے نکال ہے ۔<br />

ہے جو چش تر بہر ابن عی ب از چشم آ کوثر ہے وہ<br />

( ) قئ چند پوری<br />

قئ چند پوری نے حسین کے غ میں بہتی آنکھ کو چشم آ<br />

کوثر قرار دی ہے۔یقینوہ آنکھ جوئے کوثر کو بہت پیچھے<br />

چھوڑ جتی ہے۔<br />

گل گشت دو عل سے ہو کیوں کر وہ تسی زائر ہو جو کوئی<br />

ترے کوچے کے ار ک ) ( قئ چند پوری<br />

قئ رسلت ﷺکے کوچ کو ار ک ن دیتے ہیں ۔رسلت م<br />

ﷺ کے کوچے ک زائر گل گشت دو عل میں اطمینن<br />

محسوس نہیں کرت ۔ قبی تسی ک جو ذائق وہں ہے یہں ک<br />

میسر آت ہے ۔<br />

جنت ک حسن اور آسیش متثر کر ت ہے ۔شداد اس متثر ہوا ۔<br />

اس نے ب بنوای ۔انسن اپنے زمینی گھر کے لئے ایسی ہی<br />

صورتوں ک متمنی رہ ہے ۔کبھی گھر کے اند ر اور گھر کے<br />

بہر سبزے سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کر ت ہے ۔شہروں<br />

کو بغت سے آراست کرتہے۔ حسن و آرائش انسن کی نسیتی


117<br />

کمزوری ہے۔ وہ سنی سنئی جنت کے لوازمت جمع کرنے کی<br />

سی و جہد کرت چال آی ہے۔حسن و آرائش موڈ پر اثر انداز<br />

ہوتے ہیں ۔موڈ پر رویے اور رویوں پر تہذیبی روایت اٹھتی ہیں<br />

۔جنت کے حوال سے ان عنصر کو تہذیبوں کی رگوں میں رواں<br />

دیکھ جسکت ہے ۔حسن اور آرائش و آسودگی جنت ہی ک تو پر<br />

ہیں ۔<br />

‏:خنقہ<br />

عربی اس مونث ۔خنق بھی لکھنے میں آت ہے۔درویشو ں اور<br />

مشئخ کے رہنے کی جگ صوم کسی درویش ی پیر ک مقبرہ<br />

بوج شہ جئے بمنی گہ تبدل قہ شہ،‏ بمنی خن )(<br />

عظمت مزار فقرا کے منی ہیں )( خنقہیں ہمیش سے قبل<br />

: احترا رہی ہیں مخصوص مسلک سے مت لوگ یہں سے<br />

۔روحنی آسودگی پنے کی توقع رکھتے ہیں(‏<br />

۔ بطنی تربیت کی امید رکھتے ہیں(‏<br />

۔حج ت روی ک منبع خیل کرتے ہیں (<br />

خنقہوں ک اسالمی مشروں میں سیسی کردار بھی رہ ہے<br />

۔خنقہی نظریت مشروں میں کبھی بلواسط اور کبھی<br />

بالواسط پھے پھولے ہیں اور ان ک انسنی کر دار پر اثر مرت<br />

ہوا ہے ۔مخصوص پہنوے دیکھنے کو متے ہیں ۔ایسی صورت


118<br />

خنقہی رسومت کی عالمت رہی ہیں ۔خنقہیں صح و آتشی ک<br />

سرچشم رہی ہیں ۔اتحد و یکجہتی کی عالمت بھی قرار پتی ہیں<br />

۔مسجد کچر سے ان ک تصد اور بیر رہ ہے ۔مولوی کے لئے<br />

خنقہوں سے مت لوگ کبھی گوارا نہیں رہے۔ مولوی کی<br />

کوشش کے بوجود خنقہی کچر کو فرو حصل ہوا ہے۔<br />

غل نے میکدے کو مسجد ‏،مدرس اور خنقہ کے برابر ال<br />

کھڑا کی ہے۔ میکدہ بطور کنی استمل میں آی ہے ۔شر<br />

‏:مالحظ ہو<br />

ج میکدہ چھٹ ‏،تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو ‏،مدرس<br />

ہو،‏ کوئی خنقہ ہو<br />

ی لظ اردو اور فرسی شعری میں استمل ہوتآی ہے ۔مثالا<br />

دیر میں کبے گی میں خنق سے ا کی بر راہ سے میخنے<br />

کی اس راہ میں کچھ پھیر تھ (<br />

) میر<br />

خنق خلی شدو صوفی بمند گرداز رخت آں مسفری فشند<br />

رو موالن ) (<br />

من ک گوش ء میخن خنقہ منست دعئے پیر مغن)‏‏(ورد<br />

صبح گہ منست)‏ ‏(حفظ شرازی<br />

: حجرہ<br />

حجرہ ‏،عبدت ‏،تی و تر بیت کے عالوہ مولوی صح کی نشت


119<br />

گہ کے منوں میں استمل ہوت ہے ۔ی عربی زبن ک لظ ہے۔<br />

اس کے لغوی منی کوٹھری ‏،مسجد کی کوٹھری ‏،وہ خوت خن<br />

جس میں بیٹھ کر عبدت کریں ۔)‏‏(غرف(‏(‏ وغیرہ ہیں<br />

۔گوی ی لظ اسالمی تہذی میں بھرپور منویت ک حمل رہ ہے۔<br />

اس کے متدد حوالے رہے ہیں ۔مثالا<br />

ا(‏ مشئخ و عرف حضرات کے کمرۂ ریضت کے لئے استمل<br />

ہوت رہ ہے<br />

( حجرے میں بیٹھ کر عمء سے طبء تی حصل کرتے<br />

رہے ہیں<br />

ج(‏ عمء تنہئی میں یہں مطل کرتے ہیں<br />

د(‏ دنی بیزار حضرات اور عش ک تنگ و تریک کمرہ حجرہ<br />

کہالی ہے<br />

ھ(‏ مولوی صحبن اسے استراحت کے لئے استمل میں التے<br />

ہیں<br />

و(‏ بد فی کے لحظ سے حجرہ بد ن بھی ہے<br />

بہر طور ی مق تقدس م ہے۔ موالن رو کے ہں اسے کمرہ<br />

‏:کے منوں میں استمل کی گی ہے<br />

رخت از حجرہ بروں آور داو ت بجزبندندآں ہمراہ جو )(<br />

موالنرو


120<br />

اس نے حجرے سے سمن بہر نکالتک وہ ستھیوں کو تالش (<br />

‏(کرنے والے ‏)صوفی(‏ گدھے پر الدیں<br />

غل کے ہں اس لظ ک استمل دیکھئے ۔<br />

ہنوز ‏،اک پر تو نقش خیل یر بقی ہے دل افسردہ ، گوی حجرہ<br />

ہے یوسف کے زنداں ک<br />

غل نے ‏’’حجرہ<br />

تمیح ٹھہراتہے<br />

‘‘<br />

بطور مشب ب<br />

‏(شداں بگرامی:‏ چھوٹ کمرہ کوٹھری ( <br />

‏(آغ بقر : تنگ و تریک کوٹھری ( ۷<br />

‏(غال رسول مہر:‏ قید خنے ک حجرہ ( <br />

نظ کی ہے ۔یوسف ک پیوند<br />

غل کے ہں چھوٹے بڑے کمرے پر زور نہیں تہ کمن سنس<br />

کی بت ہے ک حجرہ چھوٹ کمرہ ہوسکت ہے۔اصل زور اس کے<br />

محول ‏)افسردگی ‏(پر ہے ۔ انسن کے موڈک ت محول اور<br />

سچویشن سے ہے ۔بہت بڑی حویی ی علیشن محل مکیت میں<br />

: ہو وہ ت ہی خوش آئے گ ج وہں<br />

۔ چہل پہل ہوگی ۔اس رون میں کوئی پوچھنے واال ہوگ۔ جس (<br />

سے کہ سنجسکے گ<br />

۔ خوف ک پہرہ نہیں ہوگ)


121<br />

۔ کس ی قس کی پبندی نہیں ہوگی (<br />

ہرس شرح حجرہ سے کمرہ ‏/کوٹھری مراد لے رہے ہیں ۔اس<br />

حوال تخصیص کے لئے کسی سبقے کی ضروت محسوس ہوتی<br />

ہے ۔ مثالاعش ک حجرہ ، خنقہ ک حجرہ ‏،جیل ک حجرہ وغیرہ<br />

سبق پیوست ن کرنے کی صورت میں اسے مسجد واال حجرہ<br />

سمجھن پڑھے گ ۔<br />

: دبست ن<br />

مکت ‏)‏‏(سکول ۔مدرس )( غال رسول مہر : ادبستن<br />

‏(ک مخف ‏،مکت ‏،تی پنے کی جگ (<br />

‘‘<br />

دبستن ، مدرس ، مکت ‏’’درس گہ کے تین ن ہیں ۔تینوں<br />

لظ غل نے بڑی خوبی اور نئی منویت کے ستھ بندھے ہیں<br />

فنتی درس بے خودی ہوں ‏،اس زمنے سے<br />

ک مجنو ں ال ۔الف لکھت تھ دیوار دبستں پر<br />

دبستن کی دیوار پر<br />

’’ ‘‘ لکھن ال<br />

:<br />

ا(۔ یہں سے کچھ حصل ہونے ک نہیں<br />

‏(۔یہں کے پڑھے کو زوال ہے<br />

ج(۔ کچھ بقی رہنے واال نہیں ‏،درسگہ بھی نہیں<br />

د(۔ اصل تی<br />

’’<br />

کل من عیہفن<br />

‘‘<br />

ہے جو یہں کے نص میں


122<br />

نہیں لہذا دبستن کی<br />

تی ادھوری ہے<br />

دوسرے شر ء میں بھی ‏’’فن‏‘‘‏ کو واضح کی گی ہے۔ اس شر<br />

‏:میں لظ مکت استمل ہواہے<br />

لیت ہوں مکت دل میں سب ہنوز لیکن یہی ک رفت گی اور بود<br />

تھ<br />

دنی ٹھہرنے کی جگ نہیں ، چل چالؤ ک مق ہے۔<br />

‘‘<br />

ایک تیسرے شر میں ‏’’مدرس نظ ہواہے ۔اس شر میں<br />

میکدے کو مسجد ، مدرسے اور خنقہ کے برابر الکھڑا کرتے<br />

: ہیں<br />

ج میکدہ چھٹ تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو،مدرس ہو،‏<br />

کوئی خنقہ ہو<br />

دبستن ، مکت ‏،مدرس کو ہر مشرے میں کیدی حیثیت حصل<br />

ہے۔قوموں کی ترقی ، مثبت روایت کے تشکیل پنے اور ان کے<br />

پنپنے کانحصراسی ادارے پر ہے ۔جہں ی ادارہ اور اس کے<br />

متقت صحت مند اور بوقر ہوں گے وہں مشرہ صف<br />

ستھرا ترکی پئے گ۔ اس مشرے کے رویے اور اطوار توازن<br />

تہی نہیں ہوں گے ۔انسن نے تحصیل ع و فن میں عمریں<br />

بتدیں ۔اس مم میں اپنے بچوں کے لئے حسس رہ ہے۔<br />

لظ مکت ‏،دبستن ، مدرس چھوٹے چھوٹے بچوں کو دوڑت


123<br />

‏،بھگت شرارتیں کرتے اور روتے بسورتے آنکھوں کے سمنے<br />

لے آت ہے آزاد محول سے پبند محول کی طرف مراجت انہیں<br />

پریشن کر دیتی ہے۔اس لظ کے حوال سے ایک اور نقش بھی<br />

ذہن میں ابھرت ہے ک ایک عل فضل شخص ع کے خزانوں<br />

کے دروازے کھولے بیٹھ ہے ۔اس کے سمنے بیٹھے طبء ی<br />

مرواریدی خزانے جمع کر رہے ہیں ۔ی ادارہ شور،‏ ادراک اور<br />

: آگہی سے مت ہے۔ اسی لئے انسن<br />

ا(‏ کت کی طرف رخ کرت ہے<br />

کی طرف رجوع کرت / اشخص شخص فن سے مت و ع (<br />

ہے<br />

ملی تنگی سختی میں بھی کت دوستی سے من نہیں<br />

موڑتی<br />

: دامگہ<br />

‏َ(ج<br />

شکرگہ )( وہ مق جہں شکر کے لئے جل بچھہوا ہو<br />

()<br />

دامگہ،شکر گہ کے مترادف مرک ہے تہ اسے جل کے ستھ<br />

شکر کرنے تک محدود کر دی گی ہے ۔شکر کی ضرورت اور<br />

شو انسن کے ہمیش سے ستھی رہے ہیں ۔چڑیوں سے شیر<br />

تک اس کے حق شکر میں رہے ہیں ۔اپنی شکری فطرت سے


124<br />

مجبور ہوکر انسنوں اور مشی غالموں ک شکرکرت آی ہے۔<br />

نقص ‏،نکرہ اور بیکر مل کی فروخت کے لئے دا لگترہت<br />

ہے۔ ترقی یفت مملک پہے سے بہتر اور کر گزاری میں بڑھ<br />

کر مل تیر کر لینے کے بد پہے کی فروخت کے لئے دا<br />

بچھتے رہتے ہیں ۔عورتوں سے پیش کروانے والے ی پیش<br />

سے مت عورتیں دا لگتی رہتی ہیں ۔تجر ‏،دالل ‏،پراپرٹی<br />

ڈیر زوغیرہ اپنے اپنے دا کے ستھ مشروں میں موجود ہے<br />

ہیں ۔ان امرج کودامگہ کہ جئے گ ۔بدشہی محالت شزشوں<br />

کے حوال سے دامگہ رہے ہیں ۔غل کے ہں اس لظ ک<br />

‏:استمل مالحظ ہو<br />

بز قدح سے عیش تمن ن رکھ ک رنگ صیدزدا جست ہے اس<br />

دا گہ ک<br />

دا گہ کی حقیقت ‏،اصیت اور اس کے اندر کی اذیت وہی بت<br />

سکت ہے جو اس میں رہ کر کسی وج ی سب سے بچ نکال ہو<br />

ی ڈنک کھکر واپس آی ہو ۔ورن اتنی بڑی حقیقت ‏،بز قدح سے<br />

عیش تمن ن رکھ ۔۔۔ اتنے وثو اور اعتمد کے ستھ کہن ممکن<br />

نہیں ہوتی۔<br />

‏:در<br />

فرسی اس مذکر ہے۔جس کے منی دروازہ ، دوارا ، چوکھٹ ،<br />

درمین ، اندر ، بیچ ، بھیتر ہیں ۔تحسین کال کے لئے بھی آجت


125<br />

ہے ۔)‏‏(‏ کسی دوسرے لظ کے ستھ جڑ کر منویت اجگر<br />

کر تہے۔ دوسرا لظ ن صرف اسے خصوص کے مرتبے پر فئز<br />

کرت ہے۔ بک اس کی تخصیص ک ذری بن جت ہے ۔ ‏’’پیوند<br />

سے واضح ہوتک کون س اور کس ک‏’در‘‏ ۔غل کے ہں اس<br />

: کی کرفرمئی دیکھئے<br />

‘‘<br />

بز شہنشہ میں اشر ک دفتر کھال رکھیو ی ر‏!‏ ی درگنجین ء<br />

گو ہر کھال<br />

غال رسول مہر :’’ <br />

گوہروں کے خزانے ک دروازہ‘‘‏<br />

(<br />

)<br />

’’<br />

( ‘‘<br />

)<br />

شداں بگرامی:‏ برہ گہ شہی درہئے مضمین گنجین ی<br />

بوج فیض و عط جواہر کن ہے<br />

بدشہ کے حضور ع ودانش سے مت لوگ جمع رہتے ہیں ۔<br />

اسی حوال سے بدشہ کوع و دانش ک منبع قراردی جت ہے ۔<br />

بدشہ کی نظر عنیت کسی بھی مشی حوال سے کیہی پٹ<br />

سکتی ہے۔ بدشہ کے انصف پر مبنی فیصے مشرے پر<br />

انتہئی مثبت اثرات مرت کرتے ہیں۔ درشہی پرہنر وکمل کی<br />

پذیرائی ہوتی ہے اوری روایت تہذی انسنی ک حص رہی ہے۔<br />

در گنجین گوہر ککھال رہن اس امر کی طرف اشرہ ہے ک<br />

قدرومنزلت حضرت انسن کو نسیتی سطح پر اکستی رہتی ہے<br />

۔ گنجین گوہر ، درکو واضح کررہ ہے ۔ غل ک ایک شر<br />

‏:دیکھئے


126<br />

بد یک عمر و ر ع بر تودیت برے کش رضواں ہی دریر ک<br />

دربں ہوت<br />

آغ بقر:‏<br />

محبو ک گھر‘‘‏<br />

۷ (<br />

’’ )<br />

شداں بگرامی:‏<br />

دربرحبی‏‘‘‏<br />

( ’’<br />

)<br />

محبو کی چوکھٹ<br />

یر حقیقی ہوک مجزی ، انسن کے لئے متبر اور محتر رہہے<br />

اس تک رسئی کے لئے ہر طرح جتن کرت رہ ہے ۔ یہں تک ک<br />

جن تک کی بزی لگدیت ہے۔ انسن نے جہں دوسروں کو تبع<br />

کرنے کی کوشش کی ہے وہں مطیع ہونے میں بھی اپنی مثل آپ<br />

رہ ہے ۔ اس حوال سے اس ک سمجی و تیرہ دریفت کرنے<br />

میں کوئی دقت پیش نہیں آتی۔<br />

اردو شعری کے لئے ی لظ نی نہیں۔ مختف مہی اور کئی<br />

سمجی حوالوں سے اس ک استمل ہوت چال آت ہے ۔ مثالا<br />

ذکر ہر در سے ہ کی لیکن کچھ ن بوال وہ دل کے ب میں رات<br />

( ) قئ چندپوری<br />

مختف انداز ، جداجداحوالوں کے ستھ<br />

جوے درقس سے ی بے بل و پرکہں صید ذبح کیجوپر اس<br />

کو ن چھوڑیو (<br />

) درد


127<br />

ذری و وسی ن رکھنے واال جبر و استحصل ک شکر ہوت ہے<br />

۔ زندگی کے دوسرے حوالوں سے دور ہت ہے ۔ اس کی حیثیت<br />

کنو یں کے مینڈک سے زیدہ نہیں ہوتی۔<br />

‏:دیر<br />

عربی اس مذکر ۔ دارکی جمع اور اس کے منی ، گھر ، خن ،<br />

‏(مک اور بالد کے ہیں ( <br />

دیر کے ستھ کسی دوسرے لظ کی جڑت سے اس کے منی<br />

Status واضح ہوتے ہیں اور اسی حوال سے اس ک سمجی<br />

: سمنے آت ہے ۔ مثالا غل ک ی شر م الحظ ہو<br />

مجھ کودیر غیر میں مرا،‏ وطن سے دور رکھ لی مرے خدانے<br />

‏،مری بے کسی کی شر<br />

‏:دیر غیر<br />

پردیس ۔ اجنبی جگ ، ایسی جگ جہں کوئی اپن شنسن ہو۔<br />

دیس سے محبت ، فطری جذب ہے۔ دیر غیر میں اس کی حیثیت<br />

مشین سے زیدہ نہیں ہوتی۔ وہں کے دکھ سکھ سے الپرواہ<br />

ہوگ۔ نع نقصن سے قبی ت ن ہوگ۔ اس کے برعکس اپنے<br />

دیس کی ہر چیز کو ید کرکے آنسو بہت ہے۔’’‏ غیر‘‘دیر کی ن<br />

صرف منوی حیثیت واضح کررہ ہے بک اس کے مشرتی<br />

کو بھی اجگر کررہ ہے ۔ Status


128<br />

‏:کوچ<br />

’’<br />

فرسی اس مذکر اور کو کی تصغیر ہے ۔ اس کے منی گی ،<br />

سکڑ راست ، مح ، ٹول ہیں ( ) کوچ ع استمل ک لظ<br />

ہے ۔ ج تک کوئی دوسرا لظ اس سے پیوند نہیں ہوت اپنی<br />

پوزیشن اور شنخت سے مذور رہت ہے ۔کسی سبقے الحقے<br />

کے جڑنے کے بد اس کی مشرتی حیثیت ک تین ممکن ہوت<br />

: ہے۔ مثالاٍا غل یک شر دیکھئے<br />

عالوہ عید کے متی ہے اوردن بھی شرا گدائے کوچ میخن<br />

نمراد نہیں<br />

جس محے میں میخن ہے وہں اور بھی گھر ہوں گے اور<br />

گھروں کے سب ی کوچ کہالی۔ جبک میخنے ک وج سے ی<br />

کوچ مروف ہوا ۔ اور گھروں کی پہچن ‏،میخن ہے ۔ اور<br />

گھروں کی وج سے ی کوچ کہالی ۔ اس کوچے میں دیگر<br />

امرج سے مت میخوار آتے ہیں۔ المحل اپنے عالقوں کی<br />

روایت اور زبنیں لے کرآتے ہیں۔ میخنے کی اپنی روایت ہوتی<br />

ہیں۔ ان تینوں امور کے حوال سے میخنے سے مت کوچے<br />

کی روایت ، رویے،‏ اطوار،‏ رس ورواج ، لسنی سیٹ اپ اپن<br />

ہوت ہے ۔ مجزاا کوچ میخن کوپیر خن ، عل دین ی کسی<br />

مجتہد ک ٹھکن بھی کہ سکتے ہیں۔ ان تینوں امورکے حوال<br />

سے اطوار اور لسنی سیقے مختف ترکی پئیں گے۔<br />

‘‘


129<br />

‘<br />

کوچ اردو غزل میں ع استمل ک لظ ہے ۔ چندا نے ع<br />

محے ک ذکر کی ہے لیکن اس محے کو ی اعزاز حصل ہے ک<br />

: وہں سے ‏’’مہ‘‏ ک گزر ہوا ہے<br />

اے یر بے خبر تجھے ا تک خبر نہیں ک ک گزار ہوگی<br />

کوچے میں مہ ک ) ( چندا<br />

غال حسین بیدل نے کوچ کے ستھ ‏’’جنں‘‘‏ الحق جوڑ کر<br />

: توج ک مرکز ٹھہرای ہے<br />

پؤں رکت ہے کوئی کوچ جنں سے مرا دل کے ہتھوں ن گی<br />

آج تو کل جؤں گ (<br />

) بیدل<br />

‏:گی<br />

’’<br />

محے کوچے کی کوئی گزر گہ جس کے دونوں طر ف مکنت<br />

تمیر ہیں ی ک از ک ایک طرف مکن موجود ہیں۔ محوں<br />

کوچوں میں سینکڑوں گیں ہوتی ہیں ۔ ان گیوں کی وج سے<br />

مح‏،‏ مح کہالت ہے۔ گی وہی مروف ہوگی جس کے ستھ<br />

کوئی حوال منسو ہوگ۔ ی حوال اس گی کی وج شنخت ہوگ۔<br />

غل کے ہں استمل میں آنے والی گی ایسے شخص کی وج<br />

سے مروف ہے جو خداپرست نہیں<br />

‘‘<br />

ہں وہ نہیں خدا پرست ، جؤ وہ بے وف سہی جس کو ہو دین و<br />

دل عزیز ، اس کی گی میں جئے کیوں


130<br />

‘‘<br />

جہں خدااور وفسے الت رہت ہو لیکن ہوپٹخ‏،‏ وہں ن جنے<br />

کے لئے سمجھن ے کر اوربے منی ٹھہرت ہے۔ شر میں گی<br />

کو’’‏ اس کی نے وجء شہرت اور وجء تخصیص بن دی ہے<br />

ورن لظ گی اپنے اندر کوئی جزبیت نہیں رکھت اور ن ہی<br />

مومت میں اضفے ک سب بنت ہے ۔ محوں میں بے شمر<br />

گیں ہوتی ہیں۔ کسی ک پت دریفت کرنے کے لئے بتن پڑت ہے<br />

ک کون سے گی۔ مثالکوٹ اسال پورہ،‏ گی سیداں ، قصور ینی<br />

شہر قصور کے مح اسال پورہ کی گی سیداں والی‘‘۔<br />

اردوغزل میں مختف حوالوں سے ‏’’گی‘‘‏ ک استمل ہوت آی<br />

ہے ۔ مثالا<br />

جنت میں مجھ کو اس کی گی میں سے لے گئے کی جنیے ک<br />

مجھ سے ہوا آہ کی گنہ (<br />

) احسن<br />

جنت میں ی کسی جنت نظیر گی میں بھی کوئی دل آزار اور<br />

نپسندیدہ شخصیت ک قی ہے جو اس گی سے گزرن<br />

نگوارگزرت ہے ۔ زندگی ک چن دیکھئے خوبی کے ستھ خرابی<br />

ہمرک رہتی ہے۔<br />

: اسی قمش ک ایک اور شر مالحظ کیجئے<br />

اس کی گی میں آن کے کی کی اٹھنے رنج خک شمی تو میں<br />

بیمر ہوگی (<br />

) صبر


131<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

دونوں اشر کی بسط ‏’’اس کی پراستوار ہے ۔ غل ، احسن<br />

اور صبر نے ‏’’اس کی کے حوال سے محبوبوں کو کھول<br />

کر رکھ دی ہے ک ی کس انداز سے دل آزاری ک سمن کرتے<br />

ہیں۔ ی بھی ک اچھئی کے ستھ برائی ‏،خیر کے ستھ شرنتھی<br />

رہتی ہے ۔ جنتے ہوئے بھی آدمی شر سے پیوست رہت ہے ۔<br />

‏:دوزخ<br />

ی بنیدی طور پر فرسی زبن ک لظ ہے اور اس مونث ہے<br />

جبک اردوبول چل میں مذکر بھی استمل ہوت ہے ۔ جہن ، نرک<br />

، ی لوک ، وہ ستوں طبقے جو تحت الثرےٰ‏ میں گنہگروں کی<br />

سزاکے لئے خیل کئے جتے ہیں۔ )۷( برے ، بے سکون،‏<br />

تکیف دہ ٹھکنے ، برے حالت ، پریشن کن اور تکیف دہ<br />

سچویش،‏ تنگی سختی ، بدحلی ، مسی ، انتطر وغیرہ کے<br />

لئے بوال جنے واال بڑاع س لظ ہے ۔ غل ک کہن ہے ک<br />

آتش دوزخ میں اتنی تپش نہیں جتنی ‏’’غ ہئے نہنی‘‘‏ میں<br />

: ہوتی ہے۔ غ ‏،دوزخ سے بڑھ کر عذا ہے<br />

آتش دوزخ میں ی گرمی کہں سوز غ ہئے نہنی اور ہے<br />

‏(آغ بقر : آتش کی نسبت سے بطور مونث ، آگ ( <br />

‏(غال رسول مہر : تکیف ، دکھ ، غموں کی جن ( <br />

وہ جگ جہں آگ جل رہی ہو۔ بے حد تپش ہو۔ آگ اور تپش اذیت


132<br />

دینے والی چیزیں ہیں۔جودکھ پر دہ میں ہوں ۔ اظہر میں ن آئینی<br />

ن آسکیں ی ان ک اظہرمیں الن منس ن ہو۔ یقینا ان کی اذیت<br />

دوزخ کی اذیت سے بڑھ کر ہوتی ہے۔ اظہر کی صورت میں<br />

تخی میں کمی آتی ہے ۔ آسودگی متی ہے ۔ توڑ پھوڑ)‏ شخصی<br />

ی مشرتی(‏ وقوع میں نہیں آت۔’’غ پنہں‘‘‏ مشروں کی جڑیں<br />

ہال کر رکھ دیت ہے ۔ انقال برپ کردیت ہے ۔ غل ک ایک اور<br />

: شر مالحظ ہو<br />

جوہ زار آتش دوزخ ہمرا دل سہی فتن ء شور قیمت کس کے<br />

آ و گل میں ہے<br />

آغ بقر’’‏<br />

دل میں بھری ہوئی آگ<br />

( ‘‘<br />

)<br />

غال رسول مہر<br />

عش ک دل‘‘‏<br />

(<br />

’’<br />

)<br />

شداں بگرامی<br />

آتش عش (<br />

’ ’<br />

)<br />

: اردو شعری میں اس لظ ک ع استمل متہے<br />

‏:ٹیک چند بہر کے ہں حقیقی منوں میں نظ ہوا ہے<br />

ہمیں واعظ ڈرات کیوں ہے تو دوزخ کے دھڑکوں سے<br />

مصی گوہمرے بیش ہیں ، کچھ مغرت ک ہے ( ) بہر<br />

میر عبدالحئی تبں کے نزدیک جنت میں کسی نپسندیدہ<br />

شخصیت کی موجودگی دوزخ کے عذا سے ک نہیں ۔ ایسی ہی


133<br />

صورتحل مشرے میں پیدا ہوتی ہے ۔ شخص مشرے / مک<br />

کو ب عروج پرلے جت ۔ نپسندیدہ اور بدکردار شخص / مک<br />

ک ستینس مر کررکھ دیت ہے ۔ شخص قدریں بدل دیت ہے ۔<br />

: مشرے ک مزاج تبدیل کردیت ہے<br />

اگر میں خوف سے دوزخ کے جنتی ہوں شیخ جو توہوواں تو<br />

بھال ی عذا کی ک ہے (<br />

) تبں<br />

شیخ اپنے کرتوے کے اعتبر سے مززو محتر اور ذی وقر<br />

خیل کی جت ہے ۔ اس سے تقدس اور پوترت کی توقع بندھی<br />

رہتی ہے لیکن زیدہ تر عمی حوال سے ی سکون غرت کرت<br />

رہ ہے ۔ وابست امیدیں خک میں متی رہی ہیں۔ تبں کدوسرا<br />

مصرع اس تجربے ک نچوڑ ہے ۔ بلکل اسی طرح مکت کو آگ<br />

لگنے پر بچے کو دکھ نہیں ہوت ، جتن ‏’’مسٹر ‏‘‘کے بچ جنے<br />

پر ہوت ہے ۔ بکری کو الجوا چرہ کھنے کو دو ج اس کپیٹ<br />

بھر جئے شیر ک چہرہ کروادو،‏ س غر ہوجئے ، جنت کی<br />

آسودگی شیخ ک چہرہ ہوجنے کے بد مٹی میں مل کر خدشے<br />

کے کینسر میں مبتال ہوجئے گی۔ آسودگی ، پریشنی کے حوی<br />

میں پل بھر کو بھی ن ٹک پئے گی۔<br />

میر صح نے بڑی عمدگی او رصئی سے ایک مشرتی<br />

: ر ویے اور روایت کے جبر کو فوکس کی ہے<br />

آہ میں ک کی ک سرمیء دوزخ ن ہوئی کون ا شک مرامنبع


134<br />

طوفں ن ہوا ( ) میر<br />

‘‘<br />

میر صح ک کہن ہے ک فری د کرنے والے کے لئے زندگی<br />

دوزخ ک ایندھن بن جتی ہے۔ یہں ک وتیرہ ہے ک ظ سہو اور<br />

خوشی خوشی سہو،‏ حرف شکیت ہونٹوں تک ن الؤ۔ بلکل اسی<br />

طرح ‏’’حک نے نہیت مہربنی فرمتے ہوئے آپ کو مالزمت<br />

سے نکل دی ہے حک ک ہر اچھ برا حک اس کی عنیت اور<br />

مہربنی پر محمول ہوت ہے ۔ اس کے خالف بولن جر اور کرا ن<br />

نمت کے زمرے میں آت ہے۔<br />

‏:زنداں<br />

زنداں فرسی اس مذکر۔ قید<br />

خن ، جیل ( <br />

)<br />

زنداں ک ریستی نظ میں بڑا عمل دخل رہ ہے ۔ اس کی ہر<br />

‏:جگ مختف صورتیں رہی ہیں<br />

حواالت : ی منی جییں ابتدائی تحقی وتتیش کے لئے قئ رہی<br />

ہیں۔ یہں مزموں پر ذہنی اور جسمنی تشدد اور انسنیت سوز<br />

سوک روا رکھ جترہ ہے ۔ یہں چرقسموں کے مزموں کو<br />

: رکھ جتہے<br />

نمزد مز )( مشتب افراد )( حکومت وقت کے مخلین<br />

) مہنگئی کے توڑ اور ذاتی<br />

()<br />

(<br />

عیش وتیش کے لئے رشوت ی تہواری وصول کے لئے کسی


135<br />

کو بھی پکڑ کر بندکردی جت ہے<br />

ضروری نہیں ہوت ک پکڑے گئے افراد کروزنمچ میں اندراج<br />

کی جئے یپھر تتیش کے لئے بال اتھرٹی سے پروانے حصل<br />

کی جئے۔ ی زیدہ ترتھنیدار صحبن کی اپنی صوابدید پر<br />

انحصر کرتہے ۔<br />

‏:جیل<br />

تتیش اورچالن مکمل کرکے مزموں کو جیل بھیج دی جتہے ۔<br />

عدالت کے سزا یفت یہں اپنی سزا مکمل کرتے ہیں۔<br />

‏:نظربندی<br />

سیسی قیدیوں کو ان کے گھر میں ی کسی بھی عمرت میں نظر<br />

بند کردیج ت ہے ۔ ان کے مشرتی رابطے منقطع<br />

کردئیے جتے ہیں۔<br />

جنگی قیدیوں ، غیر مکی جسوسوں ، حکومتی مخلوں ، *<br />

غداروں کے لئے الگ سے عقوبت خنے بنئے جتے ہیں۔<br />

جگیرداروں ، وڈیروں ، حکمرانوں حکومتی عہدے دارو ں *<br />

و غیرہ نے اپنے جیل بنئے ہوتے ہیں جہں وہ اپنے<br />

مخلین کو ٹرچر کرتے ہیں۔<br />

پیش ور بدمشوں نے توان ی مخصوص مقصد کی تکمیل *


136<br />

زنداں‘‘‏ ’’ کے لئے<br />

بن رکھے ہوئے ہیں۔<br />

<br />

ذہنی مذوروں کو گھر کے کسی کمرے / پگل خنے میں بند *<br />

کرکے ان کے مشرتی تقت پر قدغن لگدی جتہے ۔<br />

لظ ‏’’زنداں‘‘‏ ہیجنی کییت پیداکرنے واال لظ ہے۔ بے گنہ اور<br />

گنہگر قیدیوں کی حلت اور ان پر تشدد کتصور احسس کی<br />

کرچیں بکھیر دیتہے ۔ زنداں سے کچھ اس قس کی کییت<br />

‏:منسک نظرآتی ہیں<br />

<br />

<br />

‏(اترا ہوا چہرا ( ۷<br />

‏(گلیں اور بددعئیں ( <br />

بے چینی<br />

، بے چرگی ، بے بسی ‏،بے ہمتی (<br />

)<br />

‏(اعصبی تنؤ کے بعث لرزہ ( <br />

<br />

خوف ڈر اور طرح طرح کے خدشت <br />

منتشر اور غیر مربوط سوچوں ک المتنہی سس <br />

آزادی کی خواہش اور اس کے سہنے سپنے ۷<br />

کسی مجزے کی توقع <br />

مذہ سے رغبت <br />

آنسوؤں ک ٹھٹھیں مرت ہوا سمندر


137<br />

انتقمی جذبے <br />

تشن تکمیل ضد <br />

جر کی طرف رغبت <br />

ذہنی پسمندگی <br />

جسمنی فرار،‏ تنگی ، تریکی اور کڑی پبندیں <br />

غل کے ہں ی لظ مختف منوں میں استمل ہوا ہے ۔ ہر<br />

: استمل کے ستھ دکھ اورکر وابست نظر آت ہے<br />

احب چرہ سزی وحشت ن کرسکے زنداں میں بھی خیل<br />

بیبں نورد تھ<br />

وحشت ک کرنے ی وحشت ک عالج کرنے کی غرض سے قید<br />

‏(خنے میں ڈاال جن (<br />

ہنوز اک پرتو نقش خیل یربقی ہے دل افسردہ گوی حجرہ ہے<br />

یوسف کے زنداں ک<br />

تنگ وتریک قید خن ) (<br />

کیکہوں تریکی زنداں غ اندھیرہے پنب نو ر صبح سے ک جس<br />

کے روزن میں نہیں<br />

دکھ ، پریشنی ، رنج وغیرہ بھی مثل زنداں ہیں۔ ان کی گرفت<br />

میننے واال بے سکون ہوت ہے ۔ بے چرگی اور بے بسی کی


138<br />

زندگی بسرکرتہے ۔<br />

‘‘<br />

’’<br />

چندا نے زنداں کو اسیر گہ کے منوں میں لی ہے ۔ غ ک<br />

حصر ہوتہے اور انسن اسی حصرمیں مقید رہت ہے ۔ اسی<br />

: حوال سے غ کو زنداں ک ن دی گی ہے<br />

اسیرغ کوزنداں سے نکال بے سب پھر کیوں<br />

سنہے غل بھی تونے نل زنجیر سے اپنے (<br />

) چندا<br />

میر مہدی مجروح عش کو بھی زنداں ک ن دیتے ہیں ۔ جواس<br />

میں گرفت ر ہوتہے۔ ایک طرف عش کی کفرمئیں ہوتی ہیں تو<br />

دوسری طرف اس کی عمرانی سرگرمیں خت ہوجتی ہیں۔<br />

: مشرتی واسطے اور حوالے خت ہوجتے ہیں<br />

. حضرت عش میں کچھ پوچھ بزرگی کی نہیں<br />

اس میں یوسف بھی رہے قیدی زنداں ہوکر ( ) مجروح<br />

‏:شکی جاللی نے بھی زنداں سے مراد قیدخن لی ہے<br />

یوں بھی بڑھی ہے وست ایوان رنگ وبو دیوار گستن د ر<br />

زنداں سے جمی (<br />

) شکی<br />

مختف جنوروں اورپرندوں کی انسنی مشرت میں بڑی اہمیت<br />

رہی ہے ۔انسن اپنے شو کی تکمیل کے لئے جنون میں<br />

پرندوں کو ان کی خوبصورتی اور دلرباداؤں کی پداش میں


139<br />

بندی بنت چال آی ہے ۔<br />

پرندوں کے قید خنے کے لئے بوال جتہے ۔ لظ قس<br />

سنتے ہی کسی مصو پرندے کی بے بسی اور تڑپن پھڑکن<br />

آزادی کے لئے قس کی دیواروں سے سرٹکران آنکھوں کے<br />

سمنے گھو جتہے ۔<br />

قس ‘‘ ’’<br />

قس فرسی اس مذکر ہے ۔ اہل لغت اس کے پنجرا ، جل ،<br />

پھندا،‏ قل خکی ، جس )( منی مراد لیتے ہیں ۔ اس لظ<br />

کو زنداں کمترادف بھی سمجھ جتہے ۔ موالن رو نے زنداں<br />

کو قید خن کے منوں میں استمل کی ہے ۔آق کے مالز ک<br />

‏:روی زنجیر زنداں سے ک نہیں ہوت<br />

چکرت شہ خینت می کرد آں عرض ، زنجیر و زنداں می شود<br />

۷ ()<br />

غل کے ہں قس،‏ پنجرے کے منوں میں استمل ہوا ہے اور<br />

‏:اسے اسیر کے لئے بطور مشب ب نظ کیہے<br />

مثل ی میری کوشش کی ہے ک مر اسیر کرے قس میں فراہ<br />

خس آشیں کے لئے<br />

قیدی ، قید میں اپنی ایڈجسٹمنٹ کے لئے آزاد محول ایس سمن<br />

پیدا کرنے کی سی الحصل کرت ہے ۔<br />

چندا نے قس کو<br />

‏’’جئے اسیر<br />

عش‏‘‘‏ کے منوں میں استمل


140<br />

کی ہے <br />

گردا سے اپنے ہمیں آزاد کروگے پھر کس سے ی کنج قس<br />

آبد کروگے ( ) چندا<br />

‏:ذو نے بھی پنجرہ منی مراد لیئے ہیں<br />

ید آی جع اسیران قس کو گزار مضطر ہوکے ی تڑپے ک<br />

قس ٹوٹ گئے ( ) ذو<br />

میرمہدی مجروح کے ہں قربت ، ت ، اپن لین کے منوں<br />

: میں استمل ہوا ہے<br />

قس میں دا سے ڈاال ہے ایک عمر بد ہزار شکر،ہوا کچھ تو<br />

مہربں صید ۷(<br />

) مجروح<br />

شرا نے عش کو مثل پرندہ قرار دے کرقس میں بند کئے<br />

رکھ ہے ۔ گوی محبو کوئی’’‏ چڑی مر‘‘‏ قس کی چیز ہوتہے<br />

جوعش کو پکڑ پکڑ کر قس میں بند کئے جتہے ۔عش<br />

قس کی دیواروں سے سرٹکرا ٹکرا کر عمر گزار دیتے ہیں ۔<br />

غزل کے شرا ک ی نظری عمی دنی میں ایس غط بھی نہیں<br />

لگت۔<br />

‏:زیرت گہ<br />

زیرت گہ زیرت عربی زبن ک لظ ہے ج ک گہ فرسی الحق<br />

ہے اور مونث استمل ہوت ہے ۔ لغوی منی کسی متبرک جگ


141<br />

ک دیکھن ، یترا ، حج ، مقدس جگ ک نظرہ،‏ مقبرہ ، مزار ،<br />

آستن ، درگہ ‏،پرستش گہ )۷( پیروں ، عشقوں ، قومی<br />

ہیروز اور بڑے ک کرنے والوں کی قبریں توج کمرکز رہی<br />

ہیں۔ ی بھی روایت رہی ہے ک بدشہ جھروکے میں بیٹھ جتتھ<br />

۔رعی اس کی زیرت کے لئے گزرتی تھی خیل کی جت تھ ک<br />

بدشہ کی زیرت کے بد دن اچھ گزرے گ۔ زیدہ روزی میسر<br />

آئے گی۔ آج بھی سننے میں آتہے ک لوگ ک سے بہر نکتے<br />

ہیں توکہتے ہیں ‏’’یلا کسے نیک دے متھے الویں‘‘‏ اچھ برا<br />

ہونے کی صورت میں کہتے ہیں۔ ‏’’پت نہیں کس کے متھے لگے<br />

تھے ‏‘‘۔ گوی زیرت گہ ک اس حوال سے مشرے میں بڑا اہ<br />

رول ہے ۔ ہمرے ہں تو عش کی قبریں عش حضرات کے<br />

لئے بڑی بمنی ہیں۔<br />

شہ حسین نے لظ ‏’’درگہ‘‘‏ خدا کے ہں حضری کے منوں<br />

: میں لی ہے<br />

بھٹھ پئی تیری چٹی چدر چنگی فقیراں دی لوئی<br />

درگہ وچ سہگن سوامی ، جوکھل کھل نچ کھوئی )۷( شہ<br />

حسین<br />

‏:غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />

پس مردن بھی ، دیوان زیرت گہ طالں ہے شرار سنگ نے<br />

تربت پ مری گشنی کی


142<br />

‘‘<br />

: سحل<br />

عربی اس مذکر ، سمندر ی دری ک کنرہ )۷( بے رونقی ،<br />

ویرانی )۷( ہجر کی افسردگی ۷( ) خمیزہ ،<br />

میں لینے واال )۷( دری کہ وست ، تشن ک ، نقبل<br />

‏(تسکین تمن ۷۷ (<br />

سحل انسنی تہذیبوں کے جن دات رہے ہیں ۔ ابتدا میں آبدیں<br />

کنروں ک رخ کرتی تھیں ۔ دری آبدیوں کو نگتے رہے اس کے<br />

بوجود ‏’’سحل انسن کے لیے کبھی بے منی نہیں ہوئے۔<br />

سحوں ک مزاج،‏ انسنی مزاج پراثر انداز ہوت رہہے۔ ی مزاجی<br />

تبدیوں ک عمل محتف تغیرات سے گزر کر مختف حالت سے<br />

نبردآزم ہو کر روایت کی شکل اختیر کرت رہ ہے۔ غل کے<br />

: ہں سحل ک استمل ، اس کے جدت طراز ذہن ک عکس ہے<br />

دل ت جگر ک سحل دریئے خوں ہے ا اس رہگزر میں جوہء<br />

گل ، آگے گرد تھ<br />

‏:ایک اور انداز مالحظ فرمئیں<br />

’’<br />

بقدر ظرف ہے سقی خمر تشن کمی ک جو تو دریئے مے ہے<br />

تو میں خمیزہ ہوں سحل ک<br />

‘‘<br />

: غل سحل ک مترادف کنرہ بھی استمل میں الئے ہیں<br />

سین ج ک کنرے پر آکر لگ غل خدا سے کی جوروست


143<br />

نخدا کہیے<br />

کنرے کو کون ، ایک طرف ، کمیبی اور فتح کے منوں میں<br />

بھی استمل کی جت ہے۔ کنر ہ حوص اور عبرت کے پہو<br />

بھی واضح کرتہے۔ نزع ک عل ، موت ک وقت ، صبر ک پیمن<br />

لبریز ہون اور صبر کی آخری حد کے لیے کسی ن کسی واسطے<br />

سے ی لظ بو ل چل میں آت رہت ہے ۔<br />

اردو شعری کے لیے ی لظ نی نہیں ۔ چنداستمالت مالحظ<br />

‏:ہوں<br />

کر لا خں درد ککہن ہے دری کے دوکنرے آپس میں بہ<br />

ہوسکتے ۔ دو ایک سی متضد سمت میں چنے والی چیز آپس<br />

: میں مل نہیں سکتیں<br />

کنرے سے کنرہ ک مال ہے بحر ک یرو<br />

پک<br />

لگنے کی لذت دیدہ ء پر ‏ٓا کیجنے)‏۷ ) کر لا ورد<br />

‏:قئ چند پوری نے عمر کو دری ‏،جس کو کنرہ کہہے<br />

عمر ہے آ رواں اور تن ترا غفل کنر د بد خلی کرے ہے<br />

موج اس سحل کی ت۷(<br />

قئ<br />

شکی جاللی نے لظ سحل ک کی عمدگی اور نئی منویت کے<br />

‏:ستھ استمل کی ہے


144<br />

سحل سے دور ج بھی کوئی خوا دیکھے جتے ہوئے چرا<br />

ت آ دیکھے)‏<br />

شکی<br />

: شبستن<br />

فرسی اس مذکر ، پنگ ، سونے ک ، ش خوابی ک کمرہ ، آرا<br />

گہ ، عشرت گہ ، بدشہوں کے سونے ک کمرہ ، حر سرا ،<br />

خوت گہ ، مسجد کی وہ جگ جہں رات کو عبدت کرتے ہیں ،<br />

خن کب ک احط ‏)‏‏(خوا گہ ، رات کو آرا کرنے کی<br />

جگ‏،‏ )( قی گہ ش(‏(‏ ی لظ ش کے ستھ ستن کی<br />

بڑھوتی سے ترکی پی ہے ۔<br />

مق ش بسری کو انسنی زندگی میں بڑی اہمیت حصل ہے دن<br />

بھر کی بھگ دوڑ کے بد اس کی اہمیت و ضرورت واضح<br />

ہوجتی ہے ۔ ان حقئ کے حوال سے دیکھنے میں آت ہے لوگ<br />

مق ش بسری کی تمیر اور آشئش و تزئین پر الکھوں روپی<br />

صرف کرتے ہیں اور ی س الینی مو نہیں ہوت ۔ انسن کی<br />

کوشش ہوتی ہے ک وہ ایسی جگ ش بسر کرے جہں اسے<br />

کوئی ڈسٹر ن کرے ۔ ی لظ تھکے مندے اعص اور دم<br />

کے لیے نمت ک درج رکھت ہے ۔ جس ڈھیال پڑنے لگت ہے<br />

اور وہ آرا کی سوچنے لگتہے۔ ان مروضت کے تنظرمیں<br />

: غل کے اس شر ک مطل کریں<br />

سر عش میں کی ضف نے راحت طبی ہر قد سئے کو میں


145<br />

شبستں سمجھ<br />

خوابگہوں کو پر سکون ، آرا دہ ، ش بسری کے جم<br />

لوازمت سے آراست اور محوظ ترین بننے کی انسنی کوشش<br />

الینی اور بے منی نہیں ۔سوی موی ایک برابر ہوتہے۔ سوتے<br />

میں کوئی جنور ، سنپ وغیرہ ی دشمن نقصن پہنچ سکت ہے<br />

۔ مشقت اور محنت کے بد سکون کی نیند الز ہوجتی ہے ۔ اس<br />

لیے خوا گہ ک عمدہ اور حس ضرورت ہون الز سی بت<br />

ہے۔<br />

‏:شبنمستن<br />

فرسی ک اس مذکر ‏،وہ مق جہں شبن بکثرت پڑتی ہو<br />

‏)‏‏(وہ مق جہں سبزے اور پودوں پر بکثرت شبن پڑتی<br />

ہے)‏‏(شبن‏،‏ را ت کی تری۔ ستن کثرت کے لیے)‏۷‎‏(‏ وہ<br />

مق جہ ں اوس پڑی ہو)‏‏(‏ ستن کے الحقے سے جگ ،<br />

مق واضح ہو رہ ہے ۔ ایسی جگ جہں شبن ہی شبن ہو ۔ اردو<br />

میں جگ کے لئے’’‏ ستن ‏‘‘ک الحق بڑھدیتے ہیں ۔ یہی روی<br />

فرسی میں مت ہے۔<br />

جہں سبزے پر کثرت سے شبن پڑتی ہو ، کی رومن پر ور<br />

منظر ہوت ہے لوگ ننگے پ سبزے پر چتے ہیں ۔ی صحت کے<br />

لیے مید ہوت ہے ۔ آنکھوں کو ٹھنڈک میسر آتی ہے ۔ آسودگی<br />

اور سکون س متہے ۔ مم مشہدے سے عالق رکھتہے۔


146<br />

‘‘<br />

اس لظ کی نزاکت لطفت ممثت سے اقبل ایسے شعر جدید<br />

: نے بھی فئدہ اٹھی ہے<br />

ابھی مجھ دل جے کو ہ صیرو اور رونے دو ک میں سرے<br />

چمن کو شبنمستن کرکے چھوڑوں گ<br />

غل کے ہں اس لظ ک استمل واضح کررہ ہے ک اسے اس<br />

‏:جگ کی نزاکت اور اس کے حسن سے کس قدر دلچسپی ہے<br />

کی آئین خنے ک وہ نقش ، ترے جوے نے کرے جو پر تو<br />

خورشید ، عل شبنمستن ک<br />

شہر:‏ شہر عموما’’‏ بزار کے منوں میں استمل ہوت ہے<br />

تہ اس کے لغوی منی بڑی آبدی ، بدہ ، نگر)‏‏(‏ بستی ،<br />

کھیڑہ )( وہ جگ جہں بہت سے آدمی مکنت میں رہتے<br />

ہوں اور میونسپٹی/‏ کرپوریشن کے ذریے انتظ ہوت ہو<br />

( شہر آرزوں ک )()<br />

شہر بہت سے آدمیوں کی مکنت میں اقمت کے سب وجود<br />

حصل کرتے ہیں ۔ ان ک ایک سمجی ، عمرانی ، سیسی ،<br />

مشی سیٹ اپ تشکیل پت ہے ۔ نظریت اور روایت مرت ہوتی<br />

ہیں ۔ ایک مجموعی مزاج اور روی بنتہے۔ لظ شہر سننے اور<br />

پڑھنے کے بد کوئی خص تثر نہیں بنت۔ تثر اور توج کے


147<br />

لیے کسی سبقے اور الحقے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔<br />

مثالا شہر محمد ﷺ ۔ شہر قئد ، شہر اقبل وغیرہ ۔ غل کے<br />

ہ ں شہر آرزو ک ذکر ہوا ہے ۔ اس شہر ک مدی وجود تو نہیں<br />

لیکن ی اپنی حثییت میں بے وجود بھی نہیں ۔ دل میں ہزاروں<br />

مختف قس کی آرزوئیں پتی ہیں۔ اپنی رنگ رنگی اورہم ہمی<br />

‏:میں شید ہی اس کی کوئی مثل ہو<br />

ہزاروں خواہشیں ایسی ک ہر خواہش پ د نکے بہت نکے<br />

مرے ارمں لیکن پھر بھی ک نکے<br />

گوی دل کسی بڑے شہر کی طرح گنجن آبد ہوت ہے ۔ آرزو ں<br />

کے ستھ شہر ک الحق کثرت کو واضح کرت ہے۔<br />

شکر نجی نے جگ جگ جبک میر صح نے دل کو شہر ک<br />

ن دی ہے۔<br />

لے جہے شہر شہر پھرات ہے دشت دشت کرت ہے آدمی کو<br />

نہیت خرا دل (<br />

‏(نجی<br />

شہر دل آہ عجی جئے تھی پر اس کے گئے ایس اجڑا ک کسی<br />

طرح بسی ن گی(<br />

‏(میر<br />

‏:ظمت کدہ<br />

ظمت عربی اس مونث ‏،تریکی ، اندھیرا سیہی )( کد ہ ،<br />

عالمت ، اس ، ظرف مکن۔ عربی اس ظمت پر فرسی الحق


148<br />

کدہ کی بڑھوتی سے ی مرک تشکیل پی ہے ، بمنی تریک<br />

‏(مق ، دنی(‏(تریک گھر ( ۷<br />

ج جبروست ، بے انصفی ، سیسی و مشی استحصل اور<br />

نرت حد سے بڑھ جئے تو لظ اندھیر نگری بوال جت ہے۔<br />

ی لظ ظمت کدہ‘‘‏ ک ہی مترادف ہے ۔ ‏’’اندھیر نگری‘‘‏ کے<br />

لغوی منی جہں نانصفی ، القنونیت اور اندھ دھند لوٹ مچی<br />

ہو)‏ ) کے ہیں۔<br />

‘‘<br />

’’<br />

’’<br />

‏:ی لظ انسنی نسیت پر دو طرح کے اثرات مرت کرت ہے<br />

اول ۔ اندھیرے)‏ ظ زیدتی اور نہمواری ) کو قبول کرکے<br />

ا موجودہ حوالوں کے ستھ ایڈجسمنٹ کرلی جئے<br />

خود فراموشی اختیر کرلی جئے<br />

ج ایک چپ سو سکھ پر عمل کی جئے<br />

دو : اندھیرے ( ظ زیدتی اور نہمواری ) کے ستھ جنگ<br />

‏:کرئے<br />

ا روشنی تالش کی جئے<br />

‘‘<br />

لڑتے لڑتے موت کو گے لگ لی جئے<br />

مختف لوگ ایک ہی ہیجن ک مختف طریقوں سے ’’<br />

اظہرکرتے ہیں )( کیونک جو جیس محسوس کرئے گ ی


149<br />

جس محول ی حالت میں پرورش پ رہ ہوگ اس ک ردعمل بھی<br />

اس کے مطب سمنے آئے گ۔ اس لیے ظمت کدے ک تصور<br />

مختف قس کے خیالت ، رحجنت اور کییت سمنے الت ہے۔<br />

ا اندھیرے کی گھمبرت<br />

ظ و زیدتی وغیرہ ک راج<br />

غل کے شر کے تنظر میں مہو سمجھنے کی کوشش<br />

کرتے ہیں<br />

ظمت کدے میں میرے ش غ<br />

ک جوش ہے<br />

اک شمع ہے دلیل سحر ، سو خموش ہے<br />

‘‘<br />

’’<br />

عہد غل پر نظر ڈالیے برصغیر’’‏ ظمت کدہ دکھئی دے گ۔<br />

ی غزل بد کی ہے۔ )( کے بد حالت پر نظر<br />

ڈالئے،برصغیر اندھیر نگری ‘‘ سے کچھ زیدہ ہی تھ ۔<br />

۷کے بد دن بدن سیسی ، مشی اور انتظمی حالت<br />

خرا ہی ہوئے۔شمع ( بدشہ ) سیسی قوت کی عالمت تو تھی ۔<br />

لوگوں کی اس سے توقت وابست تھیں ۔ ی توقت الینی اور<br />

بے منی تو ن تھیں ۔ لوگ امید کر رہے تھے ک شمع روشن<br />

ہوگی ۔ اندھیرے چھٹ جئیں گے۔ روشنی ہوتے ہی لوٹ کھسوٹ<br />

ک ختم ہوگ۔<br />

اندھیرے کی گھمبیرت کے حوالے سے غال رسول مہر لکھتے


150<br />

: ہیں<br />

میرے اندھیرے گھر میں ش غ کے جوش و شدت ک ی ’’<br />

عل ہے ک صبح کی عالمتیں نپید ہیں ۔ صرف ایک نشن<br />

رہ گی ہے اور وہ بجھی ہوئی شمع ہے ۔ اندھیرے کی شدت کو<br />

واضح کرنے کے لئے جس شے کو صبح کی دلیل ٹھہرای<br />

ہے(‏ _______ وہ خود بجھی ہوئی ہے ، ینی اندھیرے کے (<br />

تصور میں اضف کررہی ہے ۔‘‘‏<br />

(<br />

)<br />

غل بہت بڑے ذہن ک ملک تھ۔ بت کرنے کے ڈھنگ سے<br />

خو آگہ تھ۔ اندھیرے کی شدت ( ش غ ک جوش(‏ واال<br />

مضمون برا نہیں ۔ بڑ ا آدمی ذات سے بالتر کہتہے۔ اس ک کر<br />

و سی ک کر ہوتہے۔ لہذا ‏’’ظمت کدے‘‘سے اس ک گھر مراد<br />

لین درست نہیں۔ سیسی و مشی نانصفی نہمواری وغیرہ ک<br />

مت تو گھر گھر تھاس لیے’’‏ ظمت کدہ‘‘سے مراد پورا<br />

برصغیر لین ہوگ۔ تہ اندھیرے کی شدت کے حوال سے بھی<br />

مضمون برانہیں ۔<br />

‏:عرش<br />

عربی اس مذکر ، چھت ، تخت ، آسمن ، جہز کی چھ تری<br />

وہ جگ جو نویں آسمن کے اوپر ہے جہں خدا ک تخت ()<br />

ہے ‏)‏‏(تخت شہی ، ‏)‏‏(تخت،‏ نظ بطیموس میں اسے


151<br />

ستروں سے سدہ اور محدود جہت منتے ہیں ۔ اس لیے چرخ<br />

اطس کہتے ہیں ۔ ( عرش بند مق ہے اور غل کے نزدیک )<br />

‏(ہمرا مکن تو عرش سے بھی اونچ ہے۔ ( <br />

‏:عرش دو طرح سے مروف چال آتہے<br />

بندی کے منوں میں،‏ کہ جت ہے ۔ حالت نے اسے عرش <br />

‘‘ سے فرش تک پہنچ دی ہے<br />

مظو کی آہ سے بچو ک وہ عرش تک پہنچتی ہے ۔ <br />

ی لظ مذہبی حوال سے تہذی میں سر کرت دکھئی دیتہے۔<br />

: غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />

منظر اک بندی پر اور ہ بن سکتے ہیں ادھر ہوت کشکے مکں<br />

اپن<br />

فرش:‏ عربی اس مذکر۔ بچھون ، بستر ، زمین ، چونے وغیرہ<br />

سے پخت کی ہوئی زمین لع)( انتظر جس کی عل مکں<br />

کی طرح چھ طرفین ہیں ( پور‏،‏ پچھ ، اتر ، دکھن ، اوپر ،<br />

‏(نیچے()‏ ۷<br />

انسن بہتر سے بہتر اور نئی سے نئی اشی ، صورتوں اور<br />

موقوں اور حالت کی تالش میں رہت ہے۔ تخی کے ستھ ستھ<br />

تزین و آرائش ک فریض بھی سرانج دیت چال آت ہے۔ وہ کسی<br />

نئی اطالع ک منتظر رہت ہے ۔ غل نے فرش کے ستھ شش


152<br />

جہت کو منسک کرکے اسے دوسری کئنتوں سے منسک<br />

کردی ہے جس کی وج سے لظ فرش قبل توج بن گی ہے۔<br />

: شر مالحظ ہو<br />

کس ک سرا جوہ ہے ، حیرت کو،‏ اے خدا آئین فرش شش<br />

جہت انتظر ہے<br />

‏:قتل گہ / گ<br />

مقتل ک مترادف ہے ۔ وہ جگ جہں محبو اپنے عش کو قتل<br />

کرنے کے لیے مکمل تیری)‏‏(‏ کے ستھ کھڑا ہوت<br />

ہے۔)‏‏(‏ ی لظ کسی طرح کے نقشے آنکھوں میں بندھ<br />

‏:دیتہے<br />

۔ بوچڑ خن گری ڈاکووں کی غرت میدان جنگ ۔ ۔<br />

۔ حقو ط کرنے والوں پر تنگی سختی ، بے دردی اور <br />

غرت گری<br />

۔ کسی بٹوارے کے وقت کی سنگینی ، چھین جھپٹی ، قتل و<br />

غرت۔<br />

۔ وہ کرسی جو عوا پر ٹیکس عئد کرنے کی<br />

سوچتی ہے۔<br />

’<br />

‘‘ ترکیبیں ’<br />

‎۷‎۔ انصف کے ایسے ادارے جہں انصف بے دردی سے قتل<br />

ہوت ہے۔


153<br />

۔ وہ امرج جہں نقص مل فروخت کرکے عوا ک مشی قتل<br />

کی جتہے۔<br />

۔ مرک ح و بطل<br />

۔ میدان کربال<br />

لظ قتل گ خوف ہراس اور موت ک تثر رکھت ہے۔ اس لظ سے<br />

اعصبی کچھؤ پیدا ہوت ہے ۔ غل نے’’‏ عشرت ‏‘‘کو اس لظ<br />

ک ہ نشست بن کر اس جگ سے محبت کو ابھرا ہے۔ محبو<br />

سے ‏)مجزاا(‏ قتل ہونے کی تمن ہر قس کی نخوشگواری خت<br />

: کردیتی ہے۔ شر مالحظ ہو<br />

عشرت قتل گ اہل تمن‏،‏ مت پوچھ عید نظرہ ہے شمشیر ک<br />

عریں ہون<br />

‏:کب<br />

عربی اس مذکر ، چر گوشوں والی چیز ، مربع،‏ مک مکرم‏،‏<br />

اہل اسال کے مقدس اور متبرک مق ک ن جہں ہر سل حج<br />

ہوت ہے ی عمرت چر گوشوں والی ہے)‏‏(نرو کے کھیل ک<br />

بڑا مہرا ، ہر مربع گھر،‏ جھروک ، خن کب‏،‏ بیت لا ، الحر<br />

جو مک میں ہے )( احتراماکسی محتر شخص اوروالدین<br />

کے لیے بھی استمل کرتے ہیں ۔ دل کو بھی کب کہ جتہے۔<br />

کب کے لیے حر اور قب کے الظ بھی استمل میں آتے ہیں


154<br />

۔<br />

اہل اسال کے لیے ی مق بڑا محتر ہے ۔ اسال سے قبل بھی<br />

اسے خصوصی اہمیت حصل تھی ۔ مذہبی حیثیت کے عالوہ<br />

تہذیبی ، سمجی اور سیسی حوال سے اسے بڑا اہ مق حصل<br />

تھ۔ آج کل ی محض مذہبی رسومت اور عبدات کے لیئے<br />

مخصوص ہے۔ حج کی فکری و فطری روح ی ک ہر سل دنی<br />

کے مسمن یہں جمع ہوں مذہبی فرائض کے ستھ ستھ ایک<br />

دوسرے سے میں ، اپنے ممالت اور مسئل پر گتگو کریں ،<br />

خت ہوگئی ہے۔<br />

‏:غل کے ہں اس لظ ک بڑی خوبی سے استمل ہوا ہے<br />

بندگی میں وہ آزادہ و خود بیں ہیں ک ہ الٹے پھر آئے ، در<br />

کب اگر وان ہوا<br />

اس شر میں شخص کی ان ہی کو واضح نہیں کی گی بک<br />

برصغیر کی ان اور خود داری کو بھی فوکس کی گی ہے۔ قدرت<br />

نے شخص میں ی عنصر رکھ دی ہے ک اسے نظر انداز<br />

ہونخوش نہیں آت بلمقبل چہے کوئی بھی ہو۔ اودو غزل میں ی<br />

لظ نظ ہوت چال آت ہے۔ ‏،مثالاخواج درد نے حر‏،‏ دل کے<br />

‏:منوں میں استمل کیہے<br />

دل کو سیہ مت کر کچھ بھی تجھے جو ہوش ہے کہتے ہیں کب<br />

اس کو اور کب سیہ پوش ہے<br />

‏(درد


155<br />

‏:چ ندا نے بھی کب سے مراد دل لی ہے<br />

کبء دل توڑ کر کرتے ن ہ بت خن آبد ا ہوتی اگر ہ کو<br />

صن کی بے وفئی کی خبر ( ‏(چندا<br />

: آفت نے حر ، قب کے منوں میں نظ کی ہے<br />

صرف کب میں ن کر اوقت کو ضئع توشیخ ڈھونڈ ج کر ہر<br />

طرف نقش قد دلدار آفت <br />

کب بہر طور تقدس م رہ ہے ۔ اگر دل منی مراد لیئے ہیں<br />

تو یہں محبتیں پروان چڑھتی ہیں ۔پروفیسر محمد اشرف کہتے<br />

‏:ہیں<br />

کب کو پہی بر فرشتوں،‏ دوسری مرتب حضرت آد ، ’’<br />

تیسری مرتب حضرت شیت جبک چوتھی مرتب حضرت ابراہی <br />

نے تمیر کی۔ ابراہیمی تمیر کی شکل ی تھی زمین سے نو ہتھ<br />

بند ، دروازہ بغیر کواڑ کے ، سطح زمین کے برابر دیواریں ،<br />

چھت نہیں ڈالی گئی تھی ۔ حضرت ابراہی کے بد بنو جرہ نے<br />

تمیر ک نقش وہی رہنے دی۔ اس کے بد قبی عملی نے بنی<br />

اور تبدیی ن کی ۔ حضورﷺ کی پیدائش سے دو سو سل<br />

پہے قصیٰ‏ بن کال نے تمیر کی۔ چھت پٹ دی اور عرض میں<br />

کچھ حص ک کردی۔ بد میں قریش نے اٹھرہ ہتھ بند کردی اور<br />

بھی تبدییں کیں پھر عبدلا ابن زبیر نے اس کے بد حجج بن<br />

‏(یوسف نے تمیر کی‏‘‘)‏


156<br />

کب کی تمیر کی کہنی کے مطل کے بد واضح ہوجت ہے<br />

ک انسن کب سے کس قدر مت رہ ہے اوراس کے مم<br />

میں کس قدر حسس رہہے۔ اچھی خصی آمدنی ک ذری بھی بن<br />

رہہے۔ اس سے انسن کے تہذیبی اور سمجی حوالے بھی<br />

منسک رہے ہیں ۔<br />

‏:کیس<br />

کس سے ترکی پی ہے۔<br />

یوننی اس مذکر ، قو نصریٰ‏ ک مبد ، گرج‏،‏ بت خنء<br />

کر)‏‏(‏ دنیکی تم تہذیبوں میں کیس ک اپن کردار رہ ہے۔<br />

چرچ کے پس سیسی بالدستی بھی رہی ہے۔ ہندو اور مس<br />

راجوں میں پنڈتوں اور مولویوں ک سک چال ہے۔پنڈت اور<br />

مولوی راج اور بدشہ کی بولی بولتے آئے ہیں۔ جبک چرچ<br />

آزاد اور خود مختر رہ ہے۔ مکی اقتدار بھی اس کے ہتھ میں<br />

تھ ۔<br />

ی لظ سنتے ہی توج حضرت عیسیٰ‏ ابن مری کی طرف چی<br />

جتی ہے۔ کنوں میں گرجے کی گھنٹیں بجنے لگتی ہیں ۔ غل<br />

کے ہں کیس کے سیسی کردار کے حوال سے گتگو کی گئی<br />

‏:ہے<br />

ایمں مجھے روکے ہے جو کھینچے مجھے کر کب مرے ے<br />

پیچھے ہے ، کیس مرے آگے


157<br />

شکی جاللی کے ہں بھی بطور سکول آف تھٹ استمل میں<br />

آیہے۔ <br />

جنت فکر بالتی ہے چو دیر و کب سے کیسؤں سے دور<br />

) شکی (<br />

‏(کنشت:فرسی اس مذکر ، آتشکدہ ، یہودیوں ک مبد)‏ ۷<br />

‏:غل کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />

کبے میں جرہ ہوں ، تو ن دو طن ، کی کہیں بھو ال ہو ح<br />

‏(!صحبت اہل کنشت کو ‏)؟<br />

بت خن )( آتشکدہ ، مبد آتش پرستں و یہوداں )(<br />

غل نے آتشکدہ ( عش دیر محبو‏(‏ ہی مراد لی ہے)‏‏(‏<br />

عش ک انسنی تہذیبوں میں بڑا مضبوط کردار رہ ہے۔ عش<br />

آگ ہی ک دوسرا ن ہے۔ خواج درد کے ہں اس لظ ک استمل<br />

‏:دیکھیئے<br />

شیخ کبے ہوکے پہنچ ، ہ کنشت دل میں ہو درد منزل ایک<br />

‏(تھی ٹک راہ ہی ک پھیر تھ( ) ‏)درد<br />

‏:دیر<br />

ی لظ بھی عبدت گہ سے مت ہے۔ فرسی اس مذکر ہے۔ بت<br />

کدہ ، بت خن ، کنیت دنی )( کفروں کی عبدت گہ<br />

‏)‏‏(منوں میں استمل ہوت ہے۔ بتکدہ انسنی تہذیبوں میں


158<br />

اہ کردار ک حمل رہ ہے۔ غل کے ہں عبدت گہ کے منوں<br />

: میں استمل ہوا ہے<br />

دیر نہیں ، حر نہیں ، درنہیں ، آستں نہیں بیٹھے ہیں رہ گذر پ<br />

ہ ‏،غیر ہمیں اٹھئے کیوں<br />

‏:خواج درد کے ہں بھی بطور عبدت گہ استمل میں آی ہے<br />

مدرس یویر تھ ی کب ی بت خن تھ ہ سبھی مہمں تھے<br />

‏،واں تو ہی صح خن تھ <br />

) درد<br />

مسجد : ی لظ مسمنوں کی عبدت گہ کے لئے استمل مینت<br />

ہے بمنی سجدہ کرنے کی جگ ، نمز پڑ ھنے کی جگ ،<br />

‏:مسمنوں ک عبدت خن(‏(‏ پیشنی)‏ ) مسجد<br />

مسمنوں کی عبدت گہ کے عالوہ مق اجتمع)‏ اسمبی ہل ) *<br />

رہی ہے<br />

مشورت کے طور پر استمل ہوتی رہی ہے *<br />

درس و تدریس ک ک بھی یہں ہوت آی ہے *<br />

مہمن گہ کے طور پر بھی استمل ہوت رہہے *<br />

صح صئی کے لئے اس کی حیثیت متبر اور محتر رہی *<br />

ہے<br />

محوظ پنہ گ ہ رہی ہے *


159<br />

غرض بہت سے تہذیبی ، سمجی اور عمرانی امور مسجد سے<br />

نتھی رہے ہیں ۔ ی لظ وقر،‏ عظمت ‏،رہنمئی ، آگہی وغیرہ کے<br />

احسست لے کر ذہن کے کواڑوں پر دستک دیتہے۔<br />

‏:غل کے ہں کمل عمدگی سے اس لظ ک استمل ہوا ہے<br />

ج میکدہ چھوٹ ، تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو،‏ مدرس<br />

ہو،کوئی خنقہ ہو<br />

: ایک اور شر دیکھئے<br />

مسجد کے زیر سی خرابت چہیے بھوں پس آنکھ قبء<br />

حجت چہیئے<br />

‏:میر صح نے بطور عبدت گہ استمل کی ہے<br />

شیخ جو ہے مسجد میں ننگ‏،‏ رات کو تھ میخنے میں<br />

جب ، خرق ، کرت‏،‏ ٹوپی مستی میں ان کی<br />

‏:قئ کے ہں کچھ یوں نظ ہوا ہے<br />

میر ) ۷(<br />

مسجد میں خدا کو کبھی بھی کیجئے سجدہ محرا ن ہو خ‏،‏ جو<br />

برائے سجدہ ( ) قئ<br />

‏:گھر<br />

گھر ہندی اس مذکر ، مکن ، خن ، رہنے کی جگ ، ٹھکن ،


160<br />

خول ، بھٹ ، کھوہ ، بل ، گھونس ، آشین ، وطن ،<br />

‏(دیس ، جئے پیدائش،‏ خندان ، گھر ان‏)‏ <br />

گھر روز اول سے شخص کی سمجی و مشرتی ضرورت اور<br />

حوال رہ ہے۔ آج کھدائی کے دوران منے والی عمرات اپنے<br />

عہد کے فنی و فکری حوالوں اور شخصی ضرورتوں کو اجگر<br />

کرتی ہیں ۔ ان عمرتوں ک تمیری میٹریل ک بھی تجزی کی جت<br />

ہے۔ گھر سے مت ان عمرات کے حوال سے سمج میں<br />

موجود نظ ہئے حیت زیر غور آتے ہیں ۔ بنوٹ کے نقش و<br />

سیق کے توسط سے فرد ک سوچ احسست ، سمجی میرات<br />

اور ان کے تضدات ک اندازہ لگی جت ہے۔ ی بھی ک وہ کن کن<br />

الجھنوں ک شکر رہ۔ کن ممالت میں دوسروں پر انحصر کرت<br />

رہ ہے۔ گھر انسن کی ہمیش سے نسیتی کمزوری رہ ہے۔<br />

گھر کے مت مختف نوع کے سپنے بنت رہہے۔ مثالا<br />

اس ک اپن ایک گھر ہو ۔ اس میں کسی دوسرے کی مداخت <br />

ن ہو<br />

وہ کھال ، کشدہ اور آرا دہ ہو <br />

ہر طرح سے محوظ ہو <br />

گردوپیش میں ہ خیل لوگوں ک بسیرا ہو <br />

زن دگی سے مت ضرورتیں اس گھر میں میسر ہوں


161<br />

عالق میں تریحی مقمت موجود ہوں <br />

ہریلی اور پنی کی کمی ن ہو ۷<br />

سکول ہسپتل وغیرہ قری ہوں <br />

جس کے پس پہے گھر موجود ہوں وہ خواہش کرت ہے ک وہ<br />

گھر ‏:۔<br />

ہر حوال سے انرادیت ک حمل ہو <br />

کسی آسئش کی کمی ن ہو <br />

مزید بہتری کے لئے کی کی تبدییں کی جئیں <br />

موسمی تغیرات سے کیونکر بچ یجئے <br />

گھر ہمیش سے عزت ‏،تحظ اور وقر کی عالمت رہ ہے۔ی<br />

درحقیقت خندانی ایکت ک ذری ہوت ہے۔ اس کے حصول اور<br />

حظت لے لئے خون بہئے جنے سے بھی دریغ نہیں کی جت ۔<br />

گھر ایک شخ ص ، ایک کنبے ، اور ایک قو ک ہوسکت ہے۔<br />

غل کے ہں اس لظ ک مختف حوالوں سے استمل ہواہے۔<br />

وہ جگ جہں پڑاؤ کرلی جئے اسے گھر کہ جئے گ ینی<br />

: ٹھکن<br />

ج گھر بن لی ترے در پر کہے بغیر جئے گ ا بھی تو ن مرا<br />

گھر کہے بغیر


162<br />

کنبے اور خندان کے افراد<br />

کی قی گہ<br />

ت مہ ش چر دہ تھے مرے گھرکے پھر کیوں ن رہ گھر ک<br />

وہ نقش کوئی دن اور<br />

ایک دوسرے شر میں مکن )( جئے رہئش)‏‏(‏ کے<br />

منوں میں استمل کرتے ہیں<br />

چھوڑان رشک نے ک ترے گھر ک ن لوں ہراک سے پوچھت<br />

ہوں ک جؤں کدھر کو میں<br />

: ا قدم کے ہں اس لظ ک استمل مالحظ ہو<br />

بولے دونوں بھ ئی اے بب کہں؟ ہمری ن مں ہے گی گھر<br />

کے مہں (<br />

) اسمعیل مروہوی<br />

‏(مکن ‏،گھر کے ‏)اند ر ، میں ، بیچ<br />

کیتے دن کو سوداگر آاپنے گھر پوچھ اپنی عورت سوں تکرار<br />

کر (<br />

‏(فقیر دکنی<br />

اقمت گہ ، گھر آن ، واپسی<br />

عہد غل میں بھی قری ان ہی منوں میں استمل ہوت رہ۔<br />

مثالا<br />

غ کہت ہے دل میں رہوں میں ، جوۂ جنں کہت ہے<br />

کس کو نکلوں کس کو رکھوں،‏ ی جھگڑے گھر کے ہیں


163<br />

ذو ) (<br />

گھر ک جھگڑا : ذاتی ، نجی،‏ اندرون خن ، پرائیویٹ<br />

: میخن<br />

فرسی اس مذکر ، شرا پینے اور شرا بکنے کی جگ<br />

۔)‏‏(شرا اور شرا خن ہونے کانسنی ثقفت ک حص<br />

رہے ہیں ۔ انسن کی اس سے وابستگی ک اندازہ لگی<br />

جسکتہے ک قرآن مجید میں جنت میں اس کے عطہونے ک بر<br />

بر وعدہ کی گی ہے۔ اہل عرفن نے مے اور میکدہ کے قطی<br />

الگ منی لیے ہیں ۔ ‏’’مے‘‘‏ وہ ذو جس کی وسطت سے<br />

سلک پر مق حقیقی ظہر ہوت ہے۔ میخن سے مراد ق و<br />

اصالن ہیں )( میخن عرف کمل ک بطن ، الہوت ، عل<br />

‏(محویت)‏ ۷<br />

: خواجء شیراز فرمتے ہیں<br />

صبحد بکشد خمری درمیخن را ققل آواز صراحی جن دہد<br />

مستن را<br />

صبحد حضور رسولﷺنے شرا محبت الہی ک مشغ ’’<br />

شروع کردی ۔عشقن ٰ الہی نے اس ذکر صت بری تلیٰ‏ سے<br />

‏‘‘جن ڈال دی


164<br />

عیش کوشوں کے لئے شرا عیش ک ذری ہے۔ اس طرح وہ<br />

بض اپنی نسیتی کمزوریوں ک مداوا کرتے ہیں۔ میوس لوگ<br />

غ غط کرتے ہیں ۔ غل کے ہں ‏’’میخن کچھ ک حیثیت ک<br />

‘‘<br />

: نہیں<br />

عالوہ عید کے متی ہے اور دن بھی شرا گدائے کوچء<br />

میخن نمراد نہیں<br />

: میخنے ک مترادف میکدہ بھی استمل میں الئے ہیں<br />

ج میکدہ چھٹ ، تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو،‏ مدرس<br />

ہو،‏ خنقہ ہو<br />

ان لا یقین کے ہں اس لظ کی کرفرمئی دیکھئے<br />

نہیں م و ا کے سل میخنے پ کی گذرا<br />

ہمرے توب کے کرنے سے پیمنے پ کی گذرا ( ) یقین<br />

غل کے ہں شہروں اور مکوں کے حوال سے بھی گتگو<br />

متی ہے۔ ان میں سے ہر شہر تہذیبی ثقفتی اور فکری پس<br />

منظر ک حمل ہے۔ کوئی ن کوئی تریخی واق اس سے ضرور<br />

منسو ہوت ہے۔ غل ان کی ان حیثیتوں سے اپنے اشر میں<br />

فئدہ اٹھتے ہیں۔<br />

‏:دلی


165<br />

ی ء سے دارالحکومت چال آرہ ہے ۔ عمی ، ادبی ،<br />

عسکری ، فکری اور سمجی روائتوں ک منبع و امین رہ ہے ۔<br />

بہت سی یدگر عمرتیں اس کی ثقفتی پہچن ہیں ۔ غل اس<br />

کے مح بی مراں اقمت رکھتے تھے ۔ آگرہ سے آئے پھر دلی<br />

نے انہیں واپس جنے ن دی ۔ دلی سے اپنے قبی ت اور<br />

انگریز کے ہتھوں اس کی بربدی ک ذکر اپنے خطوط میں کرتے<br />

‏:ہیں ۔ ان ک ی شر بھی کر سے بریز ہے<br />

ہے ا اس ممورہ میں قحط غ الت اسد ہ نے من ک دلی<br />

میں رہیں ، کھئیں گ ے کی<br />

: کنن<br />

حضرت نوح کے نفرمن بیٹے ک ن ‏)‏‏(کنن حضرت<br />

یوسف کے حسن ، فرا پدر ، بھئیوں کی دغ بزی ، حضرت<br />

یقو کے دور میں پڑنے والے قحط کی وج سے شہرت ع<br />

رکھت ہے ۔ غل کے ہں بھی یہی حوال مت ہے ۔ پیش<br />

نظرشر میں یوسف زلیخ کے حوال سے ایک روی بھی اجگر<br />

‏:کیگی ہے<br />

س رقیبوں سے ہوں نخوش پر زنن مصر سے ہے زلیخ<br />

خوش ک محو مہ کنں ہوگئیں<br />

اردو شعری میں بطور تمیح اس ک استمل ہوت آی ہے ۔ مثالا


166<br />

صب میں بوی تھی کس کی ک سوئے مصر حسر ت کے<br />

روان قفے کے قفے ہیں شہرکنں سے )( ( مرزا حجی<br />

) شہرت<br />

پستی چہ ترے حہ و حش کی ہے دلیل تیرا انج بخیر اے م<br />

کنن ہوگ(<br />

) نوا مہدی عی خں حسن<br />

چہ بے ج ن تھی زلیخ کی مہ کنں عزیز کوئی تھ(‏(‏<br />

میر<br />

‏:مصر<br />

عر مملک ک س سے بڑا مک،‏ آبدی فیصد مسمن ،<br />

عربی مک کی سرکری زبن ۔ میں بالئی وزیریں<br />

مک کو متحد کر کے حکومت قئ کی گئی۔ بدشہوں کے اہرا ،<br />

اور کے درمینی حص میں تمیر ہوئے ۔<br />

فسسی کے قبض میں تھ ۔ اس کے بد یوننیوں اور<br />

رومیوں کی حکومت رہی ۔ ء میں حضرت عمر ( خی<br />

ثنی(‏ کے عہد میں سطنت اسالمی ک حص بن(‏(‏ حسن<br />

یوسف ‏،عش زلیخ ، حضرت موسی اور فرعون مصر کے<br />

حوال سے مروف ہے۔<br />

غل نے اس ک زلیخ کے حوالے سے ذکر کی ہے ۔ ک شرف<br />

کی عورتیں خوبصورت مرد رکھتی تھیں اور اس پر اتراتی تھیں


167<br />

س رقیبوں سے ہوں نخوش ، پر زنن مصرسے ہے زلیخ<br />

خوش ک محو مہ کنں ہوگئیں<br />

اردو شعری میں مصر ک مختف حوالوں سے ذکر آی ہے<br />

مثالامیر صح نے حضرت یوسف کے حوال سے نظ کی ہے<br />

:<br />

فئدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ بھیج دے کیوں ن<br />

زلیخ اسے کنں کے بیچ (<br />

) میر<br />

قئ چند پوری کے ہں بھی حضرت یوسف کے حوال سے نظ<br />

: ہو اہے<br />

س خراج مصر دے کر تھ زلیخ کو ی سوچ<br />

مول یوسف سے پسر ک ، کرواں نے کی کہ؟)‏ ) قئ<br />

‏:ہندوستن<br />

ہند استھن ی ہند سنتن<br />

ہند حضرت نوح ع کے پوتے تھے ینی ہند بن ح بن نوح<br />

برصغیر پک و ہند تہذیبی ادبی ، جغرافیئی ، سیسی و ثقفتی<br />

لحظ سے دنی ک حسس ترین خط ء ارض رہ ہے۔ جنگوں ،<br />

جنگوں میں غداری،‏ دیومالئی قصوں کہنیوں کے حوال سے<br />

پوری دین میں شہرت رکھت ہے ۔ ا تین ( بھرت،‏ پکستن ،


168<br />

بنگ دیش ) حصوں میں منقس ہے ۔غل کے ہں<br />

: ک استمل مالحظ ہو<br />

’’<br />

‘‘<br />

بیٹھ ہے جو ک سیء دیواریر میں فرمں روائے کشو ر<br />

ہندوستن ہے<br />

ہندوستن


169<br />

حواشی<br />

۔ لغت نظمی نظر حسین زیدی،ص ۔ فیروز الغت،‏ مولوی<br />

فیروزالدین،‏ ص <br />

آئین ۔ ص احمد ‏،ج‏،‏ مولوی سید ، فرہنگ آصی ۔<br />

اردولغت عی حسن چوہن وغیرہ ‏،ص<br />

<br />

<br />

،<br />

۔ جمع انسئیکوپیڈی‏،‏ حمد عی خن ‏)مدیر اعیٰ‏ )<br />

‏،ج ص<br />

،<br />

۔ سمندر وہں پیدا ہو گ جہں آگ کبھی ٹھنڈی ن ہوتی ہو اور<br />

ی آتش پرستوں کے ہں ہی ممکن ہے۔ غل نے بلکل نی<br />

مضمون نکالہے اور سمندرک بڑاعمدہ استمل کی ہے ۔<br />

‎۷‎۔ کیت سوداج اے مراز محمد رفیع سودا،ص <br />

مش ، مرتب نصر خں زیب۔سدت تذکرہ خوش مرک ۔<br />

خواج ج ص<br />

۔ فرہنگ عمرہ ، عبدلا خویشگی،‏ ص ۔ فیروز الغت ،<br />

مولوی فیروزالدین ‏،ص <br />

۔ آئین اردو لغت ، عی حسن چوہن،‏ ص ۔ تذکرہ<br />

خوش مرک زیبج سدت خں نصر،‏ ص ۷<br />

۔ کیت میر ج ، مرت ک عی خں فئ ‏،ص ۔


170<br />

فرہنگ عمرہ ‏،ص <br />

‘‘<br />

۔ فیروزالغت،‏ ص ۔ نرت اور سستے پن کے لئے<br />

لظ’’‏ بزاری بولنے میں آتہے<br />

۷‎۔ کیت قئ ج ا،‏ ص ۔ دیوان شیت ، نوا مصطی<br />

خں شیت ‏،ص <br />

۔ دیوان میر مہدی مجروح،‏ میر مہدی مجروح،‏ ص‎۷۷‎ ۔<br />

فیروزالغت ، ص <br />

۔<br />

فرہنگ آصی ج ا،‏ ص ۔ نوائے سروش،‏ ص <br />

۔ ‏)میر محمد تقی المروف ب میر گھسی ‏(تذکرہ مخزن نکت<br />

، قئ چند پوری،ص ۷<br />

ج‏،‏ قئ کیت ۔ ص درد،‏ دیوان درد،‏ خواج ۔<br />

ص<br />

۔ فرہنگ فرسی ‏،مولف ڈاکٹر عبدالطیف ‏،ص‎۷۷ ۷‎۔ دیوان<br />

درد،ص <br />

۔ تذکرہ گستن سخن ج ‏،ص۷‎ ۔ بین غل‏،‏ آغ بقر<br />

۷ ص<br />

۔ نوائے سروش،‏ غال رسول مہر،ص‎۷ ۔ نوائے<br />

سروش،‏ ص


171<br />

۷ نوائے سروش،‏ ص ۔ ص ، غل بین ۔<br />

ص ، میر ج کیت ۔ فرہنگ فرسی،ص‎۷۷ ۔<br />

۔ کیت قئ ج‏،‏ ص ۷‎۔ شہ عل ثنی آفت احوال و<br />

ادبی خدمت ‏،محمد خور جمیل،‏ ص <br />

۔ روح المطل فی شرح دیوان غل ‏،شداں بگرامی،‏ ص<br />

<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

بین غل ، ص <br />

چندا،‏ مئی لق دیوان م ‏،ص فرہنگ فرسی ۔<br />

ص<br />

‏،ص احوال و ادبی خدمت ، آفت ثنی عل شہ ۔<br />

۔ نوائے سروش ‏،ص، ۔ دیوان میر مہدی<br />

مجروح،‏ ص <br />

غل‏،‏ بین ۷‎۔ ‏،ص عبدالحکی خی ، غل افکر ۔<br />

ص <br />

ص نظمی،‏ لغت ۔ نوائے سروش،‏ ص۷ ۔<br />

۷ ص فیروزالغت،‏ ۔<br />

انسئیکوپیڈی کے لئے دیکھیے اردو جمع مزید تصیالت ۔<br />

ج ‏،حمد عی خں ‏)مدیر اعیٰ‏ (، ص


172<br />

،<br />

۔ نسیت ، حمیر ہشمی،ص۷‎ ۔ وہئٹ ہؤس<br />

۔ روحنی پیشواؤں کی درگہیں ۔ زمینی فرعون<br />

۔ تذکرہ بہرستن نز،‏ ص ۷‎۔ کیت سودا ، ج ا ، ص<br />

<br />

۔ تذکرہ خوش مرک زیب ج ا،‏ ص ۔ تذکرہ خوش<br />

مرک زیب ج ا،ص <br />

۔ کیت میرج ص ۔ تذکرہ خوش مرک زیب ج ا،‏<br />

ص<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

میر ج ا،ص کیت ۔<br />

۔ روشنی اے روشنی،‏ ص ۔ نورالغت ج ا ، نوالحسن<br />

ہشمی ، ص<br />

<br />

۔ کیت قئ ج ا،‏ ص۷‎ ۷‎۔ دیوان زادہ ‏،شیخ ظہور الدین<br />

حت‏،‏ ص <br />

‏،ص فیروزالغت ۔ ج ا،‏ ص نورالغت ۔<br />

ص ، دیوان شیت ‎۷۔ نوائے سروش،‏ ص ‎۷۔<br />

حیدری ، ص گھربیدل پشت پ دیوان زادہ،‏ ص‎۷‎ ‎۷۔ ‎۷۔<br />

دیوان زادہ ، ص ۷ ‎۷۔ ج ا،‏ ص نورالغت ‎۷۔


173<br />

سے مراد ایس بغت ‎۷۷‎۔ چندا،‏ ص بئی لق دیوان م ‎۷۔<br />

خط جس میں پھولدار درخت ہوں ‎۷۔<br />

<br />

: ‎۷۔ :<br />

: ۔ ۷:<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

:<br />

۷:<br />

:،:،:<br />

۔ :<br />

۔ :<br />

۷‎۔ :<br />

۔ : نسیت ‏،ص<br />

۷<br />

۔ بین غل ‏،ص ۔ روح المطل فی شرح دیوان<br />

غل‏،‏ ص <br />

‏،ص ۷ فیروزالغت ۔ نوائے سروش،ص۷ ۔<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔ ص ، غل بین ۔<br />

ص ، غل بین ۷‎۔ ا،‏ ص ج فرہنگ آصی ۔<br />

۔ نوائے سروش،‏ ص ۔ روح المطل فی شرح دیوان<br />

غل ، ص <br />

ص نظمی،‏ لغت ۔<br />

۔ قرآن مجید ، شرح عبدالقدر محدث دہوی ، تج کمپنی<br />

الہور ، س ن،‏ ص ۔ قرآن مجید ، شرح موالن سید


174<br />

فرمن عی ، شیخ عی اینڈ سنز ، کراچی<br />

‏،ص <br />

۔ قرآن مجید ، شرح احمد رض خں بریوی ، تج کمپنی<br />

لمیٹڈ ، ص <br />

۔ قرآن مجید ، شرح عبدالزیز ، مک دین محمد اینڈ سنز ،<br />

الہور ، ‏،ص <br />

، ، مک ولی لا دہوی قرآن مجید ، شہ ۔<br />

ص<br />

ھ ،<br />

<br />

۔ فیروز الغت،‏ ص ۷‎۔ نوائے سروش،‏ ص<br />

ص ، غل بین ۔<br />

<br />

۔ جوتے کی پشت پر بنے نقوش چتے میں زمیں پر ثبت ہو<br />

جتے ہیں ۔ غل نے ان نقوش کو خیبن ار ک ن دی ہے ۔<br />

۔ روح المطل فی شرح دیوان غل ‏،ص۷‎ ۔ اردو<br />

کی دو قدی مثنویں مولف اسمعیل امرہوی ‏،ص <br />

اردو کی دو قدی ۔ چندا،‏ ص بئی لق دیوان م ۔<br />

مثنویں،‏ ص <br />

۔ دیوان شیت ، ص ۔ دیوان میر مہدی مجروح<br />

‏،ص <br />

‏،ص ج فئ خں عی ک میرج،مرتب کیت ۔


175<br />

ص احوال و ادبی خدمت،‏ ، آفت ثنی عل شہ ۷‎۔<br />

‏،ص فیروزالغت ۔ ا،‏ ص ج قئ کیت ٍ‎۔<br />

۔ نوائے سروش،‏ ص، ۔ کیت میر ج ا،‏<br />

ص<br />

ج رو مثنوی موالن ۔<br />

، ص <br />

۔ آتش ک پیر ، کنی مرشد کمل عبدلا عسکری ، شرح<br />

دیوان حفظ ج ا،‏ ص <br />

،<br />

رو مثنوی موالن ۔ ج ا،‏ ص شرح دیوان حفظ ۔<br />

دفتر دو ، مترج قضی سجد حسین<br />

۔ مثنوی موالن رو ج ص ۷‎۔ روح المطل فی<br />

شرح دیوان غل‏،ص<br />

<br />

نوائے سروش،ص ۔ ‏،ص غل بین ۔<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

نوائے سروش ‏،ص ۔<br />

نوائے سروش،ص۷‎ ۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

‏،ص غل بین ۔<br />

‏،ص نظمی لغت ۔<br />

۔ نوائے سروش،ص ۔ روح المطل فی شرح دیوان<br />

غل‏،ص


176<br />

۷‎۔ بین غل‏،ص ۔ روح المطل فی شرح دیوان<br />

غل‏،ص <br />

دیوان درد،‏ ص ۔ ا ص قئ‏،ج کیت ۔<br />

ص نظمی،‏ لغت ۔ نظمی،ص۷ لغت ۔<br />

۔ دیوان مہ لق بئی چندا،‏ ص ۔ تذکرہ گستن سخن<br />

ج ا،‏ ص <br />

۔ تذکرہ خوش مرک زیب ج‏،‏ ص ۔ تذکرہ<br />

گستن سخن ج ا،‏ ص <br />

ص غل‏،‏ بین ۔ ا،‏ ص ج فرہنگ آصی ۷‎۔<br />

نوائے سروش،ص ۔<br />

ص غل‏،‏ بین ۔<br />

۔ نوائے سروش،ص ۔ روح المطل فی شرح<br />

دیوان غل‏،‏ ص<br />

<br />

۔ تذکرہ مخزن نکت،‏ قئ چندپوری،‏ ص ۔ تذکرہ<br />

مخزن نکت،ص<br />

<br />

میر ج ا،‏ ص کیت ۔<br />

۷‎۔<br />

‏’’دکھ اور رنج میں چہرا اتر جت ہے‘‘‏<br />

۷ فیروزالغت،ص ۔<br />

نسیت ، ص <br />

۔ ‏’’غصے اور رنج کی حلت میں انسن بطور رد عمل<br />

مختف قس کی حرکتیں کرت ہے اور اس کی ی حرکت بہ


177<br />

مربوط نہیں ہوئیں<br />

نسیت ‏،ص <br />

نسیت،ص ۔ ‏،ص نسیت ۔<br />

شرح دیوان غل‏،‏ فی روح المطل ، ‏،ص۷‎ غل بین ۔<br />

ص<br />

۔ نوائے سروش،ص ۔ دیوان مہ لق بئی<br />

چندا،ص<br />

۔ دیوان میر مہدی مجروح ‏،ص ۔ روشنی اے<br />

روشنی ‏،ص <br />

۔ فیروزالغت ‏،ص ۷‎۔ مثنوی موالن رو دفتر<br />

دو‏،ص <br />

ذو انتخ ۔ چندا،‏ ص بئی لق دیوان م ۔<br />

ابراہی‏،‏ ص <br />

۷۔ دیوان میر مہدی مجروح،‏ ص ۷۔ لغت<br />

نظمی،ص ۷<br />

حسین،‏ ص حسین ، شہ شہ کال ۷۔<br />

۷۔ مترادفت القران مولوی عبدالرحمن ‏،ص‎۷‏،‏ المنجد کے<br />

مطب سمندر کے کنرے کو سحل بوال جت ہے۔


178<br />

۷۔ نوائے سروش،‏ ص ۷۔ روح المطل کی شرح<br />

دیوان غل‏،‏ ص<br />

<br />

ص غل‏،‏ افکر ۷۷‎۔ ص روح غل ۷۔<br />

، ج قئ کیت ۷۔ ص۷‎ تذکرہ مخزن نکت ۷۔<br />

ص ۷<br />

آئین ۔ روشنی اے روشنی ‏،ص ۔<br />

اردولغت،ص<br />

۷<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

ص ، غل بین ۔<br />

آئین ۔ ص۷ شرح دیوان غل‏،‏ فی روح المطل ۔<br />

اردو لغت،‏ ص <br />

۔ نوائے سروش،‏ ص۷‎ ۷‎۔ روح المطل فی شرح<br />

دیوان غل‏،‏ ص<br />

<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔ ‏،ص غل بین ۔<br />

، ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

ص روح غل‏،‏ ۔<br />

۔ کیت میر ج ، ص<br />

لغت،‏ ص اردو آئین ۔<br />

تذکرہ مخزن نکت،ص ۔<br />

، ص فیروزالغت ۔ <br />

۔ فیروز الغت ، ص ۷‎۔ روح المطل فی شرح<br />

دیوان غل‏،ص


179<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

نسیت،ص ۔<br />

۔ دیوان غل‏)کمل ) مرتب کلی داس گپت رض‏،ص<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

۷<br />

، ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

‏،ص‏،‏ الغت مصبح لغت ‏،ص اردو آئین ۔<br />

المنجد ‏،ص<br />

<br />

۔ روح المطل فی شرح دیوان غل‏،ص ۔<br />

فیروز الغت ، ص <br />

نوائے سروش،‏ ص‎۷۷‎ ۷‎۔<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

۔ بن سنورکر<br />

۔ فیروزالغت،‏ ص<br />

دیوان درد،‏ ص ۔ المنجد ‏،ص ۔<br />

۔ دیوان م لق بئی چندا ، ص ۔ الحج پروفیسر<br />

سید محمد اشرف ، سید اکدمی ‏،الہور ، ص <br />

۷ ‏،ص شرح دیوان غل فی روح المطل ۔<br />

ج نور الغت ۷‎۔ روشنی اے روشنی،ص ۔<br />

<br />

‏،ص<br />

۔ نوائے سروش،ص ۔ روح المطل فی شرح<br />

دیوان غل‏،‏ ص


180<br />

۔ حقیقی ہو ک عش مجزی ۔<br />

دیوان درد،‏ ص <br />

۔ نور الغت ج‏،‏ ص ۔ نوائے سروش ،<br />

۷ ص<br />

دیوان درد،‏ ص ۔<br />

ص فیروزالغت،‏ ۔<br />

۔ فرہنگ عمرہ ، عبدلا خویشگی،ص۷ ۷‎۔ کیت<br />

میر ج<br />

، ص <br />

ص فیروز الغت،‏ ۔ ص ج‏،‏ قئ کیت ۔<br />

نوائے سروش ، ص ۔ غل‏،ص۷‎ بین ۔<br />

۔ اردو کی دو قدی مثنویں،ص۷‎ ۔ سنگسن پچسی<br />

، فقیر دکنی،‏ ص <br />

آئین ۔ ص ، ذو ذو‏،محمدابراہی ابراہی انتخ ۔<br />

اردو لغت،‏ ص ۷<br />

، پروفیسر محمد اشرف ، ص پشتو اردو بول چل ۔<br />

۷ ، ص ، ڈاکٹر سہیل بخری ایک صوفی شعر اقبل ۷‎۔<br />

۔<br />

تذکرہ خوش مرک زیب ج ا،‏ سدت خں نصر،‏ ص<br />

<br />

۷۷<br />

۔ شہکر اسالمی انسئیکوپیڈی‏،‏ ص ۔ تذکرہ گستن<br />

سخن ج <br />

، ص<br />

۔ تذکرہ خوش مرک زبیج ا ، ص ۔ کیت میر ج ا ، ص


181<br />

<br />

۔ اردو جمع انسئیکو پیڈی ج ۔ ،۷ ، کیت<br />

میر ج ا ، ص <br />

۔ کیت قئ ج ا،‏ قئ چندپوری ، ص


182<br />

غل کے کرداروں ک نسیتی مطل<br />

ہر کردار ک اپن ذاتی طور طریق‏،‏ سیق ‏،چن اور سبھؤ ہوتہے<br />

۔ وہ ان ہی کے حوال سے کوئی ک سرانج دیتہے ی اس سے<br />

کچھ وقوع میں آت ہے۔ جس طرح کوئی قص کہنی ، واق ی<br />

مم بال کردار وجود میں نہیں آت اس طرح غزل ک ہر شر<br />

کسی کردار ک مرہون احسن ہوتہے ۔ ضروری نہیں کردار کوئی<br />

شخص ہی ہو۔ جذب‏،‏ احسس ، اصطالح ، استرہ ، عالمت ی<br />

اس کے سوا کوئی اور چیز غزل ک کردار ہوسکتی ہے ۔ کچھ<br />

وقوع میں آنے سے پہے کردار ک اس میں ‏،اس مم کی<br />

حیثیت ‏،نوعیت اور اہمیت مدی مدات اوراخالقی میالنت و<br />

رجحنت کے مطب ایک نسیتی روی ترکی پتہے ۔ اس<br />

رویے کی پختگی اور توانئی ‏)فورس(‏ کے نتیج میں کچھ رونم<br />

ہوتہے ۔ گوی وہ وقوع اس کے نسیتی عمل ی رد عمل ک<br />

عمی اظہر ہوتہ ے۔<br />

غزل ، اردو شر کی مقبول ترین صنف شر رہی ہے ۔ اردو غزل<br />

نے ان گنت کردار تخی کئے ہیں ۔ ان کرداروں کے حوال سے<br />

بہت سے واقت اور فکری عجوبے سمنے آئے ہیں۔ ان فکری<br />

عجوبوں کے اکثر شیڈز ، زندگی کے نہیت حس س گوشوں سے<br />

پیوست ہوتے ہیں ۔ انہیں کہیں ن کہیں کسی اکئی میں تالش


183<br />

جسکتہے ۔ ی بھی ک ان شیڈز اور زاویوں کے تحت اس عہد<br />

کی جزوی ی کی نسیت ک کھوج کرنمشکل نہیں رہت ۔ بت<br />

یہں تک محدود نہیں،‏ ان شیڈز اور زاویوں کی تثیر حل پر اثر<br />

انداز ہوکر مختف نوع کے رویو ں کی خل بنتی ہے۔ پہے<br />

سے موجود رویوں می ں تغیرات ک سب ٹھہرتی ہے۔<br />

رویوں کی پیمئش ک ک کے - درمینی عرص میں<br />

: شروع ہوا۔ رویے تین طرح کے ہوسکتے ہیں<br />

الف۔ وہ رویے جنھیں عرص دراز تک استحق رہتہے توقتک<br />

کوئی بہت بڑ احدث وقوع میں نہیں آجت یکوئی ہنگمی<br />

صورتحل پیدانہیں ہوجتی ۔<br />

۔ وہ رویے جوحالت ، وقت اور ضرورتوں کے تحت تبدیل<br />

ہوتے رہتے ہیں۔<br />

ج۔ وہ رویے جو جد اور فوراا تبدیل ہوجتے ہیں انہیں سیمبی<br />

رو یے بھی کہ جسکتہے۔<br />

کسی قو کے اجتمعی رویے کی پیمئش نممکن نہیں تو مشکل<br />

ک ضرورہے کیونک قومیں التداد اکئیوں ک مجموع ہوتی ہیں<br />

۔ ہر اکئی تک اپروچ کٹھن گزار ک ہے ۔ سطحی جئزے دریفت<br />

کے عمل میں حقیقی کردار ادا نہیں کرتے ۔ اس موڑ پر اکئیوں<br />

کے لڑیچر کے کرداروں کمطل کسی حدتک سودمند رہتہے


184<br />

۔اس کے توسط سے کرداروں کے ک ، طرز عمل ، مزاج ، چن<br />

، سوک خطر ، سیق ، بہمی سبھؤ ، اوروں سے ت ،<br />

طور،‏ انداز وغیرہ کے حوال سے اس اکئی ک کردار متین کی<br />

جسکتہے ۔ اسی حوال سے انہیں اچھے ی برے ن دئیے<br />

جتے ہیں ۔ شیطن ک اصل ن عزازئیل ہے۔ اس کی کرگزاری ،<br />

سبھؤ ، چن وغیرہ کے تحت شیطن ی رکھشش کہجتہے ۔<br />

موثرکردار وہی کہالتہے جو ویس ہی کرے جیس وہ کرتہے ی<br />

جیس کرنے کی توقع وابست ہوتی ہے ۔ تہ دری میں بہتے<br />

تختے پر شیر خوار بچے کی مں کی اور شداد کی ار میں داخل<br />

ہوتے سمے جن قبض کرنے پر عزرائیل کو رح آسکتہے ۔<br />

کردار ویسہی کرتہے جیس وہ بن گی ہوت ہے ی جیس اس نے<br />

خو د کو بنی ہوتہے۔<br />

غزل کے ہر شر کو ایک فن پرے ک درج حصل ہوتہے ۔ اس<br />

کی تشریح وتہی اس کے اپنے حوال سے کرن ہوتی ہے ۔ اس<br />

شر ک کردار کرگزاری ‏)پرفورمنس ) کے حوال سے جتن<br />

جندار،‏ حقیقی ، متحرک اور سیمبی خصئل ک حمل ہوگ‏،‏ شر<br />

بھی اتن اور اسی تنس سے متثر کرے گ۔ شر کے اچھ برا<br />

ہونے ک انحصر شر سے جڑے کردار پر ہے۔<br />

اگے صحت میں غل کی اردو غزل کے چند کرداروں<br />

کنسیتی مطل پیش کرنے کی جسرت کی گئی ہے۔ اس سے


185<br />

اشر غل کو سمجھنے اور تشریح وتبیر میں مدد مل سکے<br />

گی اور مطل اشر غل ک حظ بڑھ جئے گ۔<br />

: آدمی<br />

لظ آدمی سننے کے بد ذہن میں ی تصور ابھرت ہے ک نسل<br />

آد میں سے کسی کی بت ہورہی تہ اس لظ کے حوال سے<br />

کسی قس ک رو ی سمنے نہیں آت۔ آدمی چونک خیر وشر ک<br />

مجموع ہے اس سے دونوں طرح کے افل کی توقع کی<br />

جسکتی ہے ۔ کسی اچھے فل کے سرزد ہونے کی صورت میں<br />

آد کو فرشتوں کے سجدہ کرنے واال واق ی د آجتہے۔ )(<br />

اور اس طر ح آدمی کی عظمت ک تسسل برقرار رہتہے کسی<br />

برائی کی صورت میں شیطن سے بہکئے جننے واال کے طور<br />

پر سمنے آتہے۔)‏‏(‏ گوی کسی فل کے سرزد ہونے کے بد ہی<br />

اس کے مت من ی ی مثبت روی ترکی پتہے۔<br />

اردو غزل میں مختف حوالوں سے اس لظ کا ستمل ہوتآی<br />

ہے۔ منی اور مثبت دونوں طرح کے ممالت اور واقت اس<br />

سے منسو رہے ہیں ۔ کہیں عظمتوں اور رفتوں ک مینر اور<br />

کہیں حیوان ، درندہ ، وحشی ، رکھشش اور شیطن سے بھی بد<br />

تر نظر آت ہے۔ اردوغزل میں اس کی شخصیت کے دونوں<br />

پہونظر آتے ہیں ۔ خواج درد نے آدمی کی شخصیت کے<br />

‏:دوپہو نمیں کئے ہیں


186<br />

ہ نے کہ بہت اسے پرن ہوای آدمی زاہد خشک بھی کوئی<br />

‏(سخت ہی خردم ہے)‏ <br />

آدمی زہد اختیر کرنے کے بد حددرجے ک ضدی ہوجتہے۔آدمی<br />

، آدمی نہیں رہت بک فرشتوں کی صف میں کھڑا ہونے کی س ی<br />

ال ینی کرتہے۔ بشریت ک تقض ہے ک آدمی سے کوتہی ہو ،<br />

کوئی غطی کرے تک دوسرے آدمی کو اس سے اجنبیت ک<br />

احسس ن ہو۔ زاہد سے مالقت کے بد خوف س طری ہوجت<br />

ہے ک مالقتی کے لبس اور طرز تک کو کس زوای سے لے ۔<br />

نتیج کر مسئے کے حل کی بجئے کوئی لیکچر ن سنن پڑے<br />

ی مسئ مسترد ہی ن ہوجئے ۔ آدمی ک ی روپ خوف اور<br />

ضدی پنے کو سمنے التہے۔<br />

گھر تودونوں پس لیکن مالقتیں کہں آمدورفت آدمی کی ہے پ<br />

‏(وہ بتیں کہں ( <br />

خواج درد ک ی شر آدمی سے مت چر چیزوں کی وضحت<br />

‏:کررہہے<br />

الف ۔ مل بیٹھنے کو جگ موجود ہونے کے بوجود آدمی ، آدمی<br />

سے دورہے<br />

خت لیکن دکھ سکھ کی سنجھ رہتہے تو آنجن اس ک ۔<br />

ہوگئی ہے


187<br />

ج۔<br />

آدمی،‏ آدمی کے قری تو نظر آتہے لیکن منفقت ، محبتیں چٹ<br />

کرگئی ہے<br />

د۔ ایک دوسرے کے ک آنے ک جذب د توڑ گیہے<br />

‘‘<br />

خواج درد کے ہں ‏’’آدمی کے جوخصئص بین ہوئے ہیں ان<br />

کے حوال سے آدمی کے مت مثبت روی نہیں بنت ۔ آدمی<br />

مشرتی حیوان ہے تنہ زندگی کرن اس کے لئے ممکن نہیں ۔<br />

تنہئی سو طرح کے عوارض ک سب بنتی ہے۔<br />

‏:غل نے آدمی کو تین حوالوں سے موضع کال بنی ہے<br />

ہیں آج کیوں ذلیل ک کل تک ن تھی پسند گستخی فرشت ہمری<br />

جن میں<br />

آدمی گزرے کل میں مزز اورمحتر تھ۔ عزازئیل نے ‏’’آدمی ‘‘<br />

کی شن میں گستخی کی ۔ اسے اس کے اس جر کی پداش میں<br />

قیمت تک کے لئے لنتی قرار دے دی گی اور درگہ سے نکل<br />

بہر کیگی ۔ آج وہی ‏’’آدمی‘‘‏ ذلت کی پستیوں میں دھکیل دی<br />

گیہے۔ اس طرح سے آدمی کے لئے دوہرا میر سمنے آتہے۔<br />

پکڑے جتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نح ‏’’آدمی‘‘‏ کوئی<br />

‏(!ہمر ا د تحریر بھی تھ‏)؟<br />

‏:شر کو چر زوایوں سے دیکھ جسکتہے


188<br />

الف ۔ کل تک سجدہ کرنے والے ‏)فرشتے(‏ غیر آدمی ، آدمی کے<br />

قول وفل کو نوٹ کرنے کے لئے مقرر کر دئیے گئے ہیں<br />

۔ کسی ممے میں ‏’’آدمی‘‘کے ح میں یخالف شہدت دینے<br />

ک ح ‏’’آدمی‘‘ہی رکھت ہے ۔ کسی ‏’’غیر آدمی‘‘‏ کی شہدت<br />

‏،’’آدمی‘‘کے لئے کیونکر متبر ی اصول شہدت کے مطب قرار<br />

دی جسکتی ہے<br />

ج۔ ‏’’غیر آدمی‘‘کی حیثیت کیسی بھی رہی ہو ، کہے ی لکھے پر<br />

مواخذہ یکطرف ڈگر ی کے مترادف ہوگی<br />

د۔ کی بید ک وہ روز اول ک بدل لینے پر اتر آئے<br />

شہدت کے حوال سے ‏’’آدمی‘‘کی حیثیت متبر رہتی ہے۔ اس<br />

شر میں اس امر کی طرف بھی اشرہ متہے ک آدمی کی خوت<br />

بھی ، خوت نہیں رہی ۔ اس کی خوت ‏)پرائیویسی(‏ پر بھی<br />

پہرے بیٹھ دئیے گئے ہیں۔ اس کی آزادی محض رسمی اور<br />

دکھوے کی ہے۔ وہ کھل کرخواہش اور استداد کے مطب<br />

اچھئی ی برائی کرنے پرقدر نہیں کیونک اس سے کمتر مخو<br />

اس پر کیمرے فٹ کئے ہوئے ہے۔ نگرانی ، صحت مند کو بھی<br />

نسیتی مریض بن دیتی ہے۔ آزادی س ہونے ک احسس<br />

اورمواخذے کخوف ، ادھورے پن کشکر رکھے گ۔ غل نے<br />

‏’’آدمی‘‘کی زمین پر حیثیت کی حوال پیش کرکے آدمی کے<br />

متبر اور خود مختر ہونے کے فسے کو رد کر دیہے۔ قیدی


189<br />

‏/پبند کے قول وفل پر انگشت رکھن کسی طرح واج نہیں ۔ا گر<br />

پہر ے اٹھ لئے جئیں تو ہی ‏’’آدمی‘‘کے قول وفل کی وستوں<br />

ک اندازہ لگی جسکتہے۔ بصور ت دیگر ثوا وگنہ کے پیمنے<br />

اپنی حدود پر شر مندہ رہیں گے۔<br />

ایک تیسر ے شر میں غل نے ‏’’آدمی‘‘کے متبر ہونے ک<br />

‏:پیمن بھی پیش کی ہے<br />

ہون آسں ک ہے ہرک دشوار بسک<br />

آدمی کو<br />

بھی میسر نہیں انسں ہون<br />

انسن ، نسین ی انس سے مشت ہے۔ ی دونوں مد ے اس میں<br />

موجود ہوتے ہیں گوی انسن ک شریف النس ہون‏،‏ مرتب ء کمل<br />

انسنیت پر فئز ہونہے اور اسی حوال سے وہ انسن کہالنے ک<br />

مستح ٹھہرت ہے ۔ اس شر کے حوال سے انسن اور آدمی<br />

‏:میں فر ہے۔ گوی<br />

۔ آدمی سے انسن تک ک سر بڑا مشکل اور دشوار گزار ہے<br />

امر الز ا وجزا کے لئے آدمی کے لئے آدمی کی شہدت ۔سز<br />

ک درج رکھتی ہے<br />

۔گواہی ، اس آدمی کی قبول کی جئے جوآدمی کے درجے پر<br />

فئز ہو<br />

۔آدمی کے لئے غیر آدمی کی شہدت ، اصول شہدت کے منفی


190<br />

ہ ے بصورت دیگر شہدتی ‏)گواہ(‏ پر انگی اٹھے گی<br />

۔غیر متبر ‏)غیر آدمی(‏ کی گواہی فسخ ہوجئے گی<br />

۔ غیر آدمی کی گواہی پر فیص ‏)مذلا(‏ منصف کے انصف<br />

پر دھب ہوگ<br />

‏:آسمن<br />

ی لظ کئنت کی تخی کی طرح بہت پران ہے ی لظ سنتے ہی<br />

‏:پنچ طرح کے خیالت ذہن کے پردو ں پر تھرانے لگتے ہیں<br />

اول ۔ ان حدوستیں<br />

دو۔ ہکے نیے رنگ کی چھت<br />

سو ۔ حیرت انگیز توازن کمظہر<br />

چہر ۔ بدل<br />

پنج ۔ کہجتہے ، آسمن پر موجود ستروں کی گردش کے<br />

بعث خوشی ی پریشنی الح ہوتی ہے ۔ سموی آفتیں بھی<br />

اہل زمین ک مقدر رہی ہے<br />

آسمن کی وستوں میں جنے کتنے سورج ، چند اور سترے<br />

سمئے ہوئے ہیں۔ سورج ن صرف دن التہے بک دھرتی


191<br />

بسیوں کو حدت بھی فراہ کرتہے۔ چند سترے حسن اور<br />

ترتی ک مظہر ہیں ۔ سورج چند اور ستروں سے مت بھی<br />

اردوغزل میں کفی مواد متہے۔<br />

آسمن بطور چھت،‏ ہر قس کی تمیز وامتیز سے بال رہہے۔<br />

بدلی جہں بھی آئے ہیں گرج چمک کے ستھ آئے ہیں اور<br />

برش الئے ہیں ۔ گرج چمک سے خوف پھیت ہے جبک برش<br />

فض کو نکھرنے اورزمین کو سیرا کرکے ہر یلی ک ذری<br />

بنی ہے۔ آسمن کے جم حوالے ‏)توازن،‏ ترتی و تنظی ،<br />

وستیں ، سیرابی ، حسن ، تمیز و امتیز ، خوف وغیرہ )<br />

انسنی ذہن پر اثرات مرت کرتے ہیں۔ آسمن ک کردار انسنی<br />

ذہن میں ہچل مچنے کے ستھ ستھ اسے وسیع ، فراخ اور<br />

متوازن کرتہے۔ اردو غزل نے آسمن کے کردار کو ہمیش بئیں<br />

آنکھ پر رکھہے۔<br />

قئ چند پوری ک زیر آسمن جی گھبرات ہے۔ آسمن ک کی<br />

‏:بھروس ک ٹھکن ہی چھین لے<br />

کیوں ن جی گھبرائے زیر آسمں گھر تو ہے مطبوع پر بس<br />

‏(مختصر)‏ <br />

‏:خواج درد آسمن کو کمین اورکین پرور قرار دیتے ہیں<br />

ن ہتھ اٹھئے فک گوہمرے کینے سے کسے دم ک ہو<br />

‏(دوبدکمینے سے (


192<br />

:<br />

مرزاسودا کے نزدیک آسمن ، درد دینے واال اور کنج قس کو<br />

‏:سونپ دینے واال ہے<br />

سو مج کو آسمن نے کنج قس کو سونپ ا چہچے چمن<br />

‏(میں کیجے فراغتوں سے ( ۷<br />

میں محمدی مئل آسمن کو دکھ کے موس ک ستھی سمجھتے<br />

‏:ہیں<br />

سبز پوش اس غ آسمن سوں پرخروش اس غ جہں ہے<br />

‏(سوں)‏ <br />

خواج درد آسمن سے مت دواور<br />

حوالوں ک ذکر کر تے ہیں<br />

اول۔ آسمں کے زیر سی حرص ک بندہ خر نہیں رہ سکت<br />

کیونک آسمن حرص کے حوال سے میسر خوشی کے دنوں کو<br />

پھیر<br />

‏:دیتہے<br />

حرص ہو جس دلی میں وہ خر آسمں زیر عقل،‏ محل ہے<br />

‏(رہے)‏ <br />

‏:دو ۔ آسمن خود گردش میں ہے جنے کی تال ش رہہے<br />

کس تالش میں ی ہے ہنوز پھر ت کبود کی اپنے عنں لیتنہیں


193<br />

‏(آسمں ہنوز)‏ <br />

آسمں ک درج بال کردار انسنی ذہن پر مثبت اثرات مرت نہیں<br />

کرت ۔ دوسری طرف ی بت بھی سمجھ میں آتی ہے ک جوخود<br />

‏’’چکروں‘‘‏ میں ہے اور وں کو کیونکر پر سکون رہنے دے گ ۔<br />

غل آسمن کو قبل پیمئش و فہمئش سمجھتے ہیں ۔ ان کے<br />

‏:نزدیک آسمن ، انسن سے کہیں کمتر ہے<br />

کرتے ہومجھ کو منع قد مبوس کس لئے کی آسمن کے بھی<br />

‏(!برابر نہیں ہوں میں ‏)؟<br />

فرش سے ت عرش واں طوفں تھ موج رنگ ک ی ں زمیں<br />

سے آسمں تک سوختن ک ب تھ<br />

غل کو پڑھ کر تسکین ہوتی ہے ک آسمں المحدود نہیں۔<br />

دوسرا وہ انسن کے بلمقبل کمتر ، ادنی اور حقیرہے ۔ غل ک<br />

ی مصرع آسمن کی عظمتوں ، وستوں ، بندیوں اور رفتوں<br />

ک بھنڈ اپھوڑ دیتہے<br />

‏!کیآسمن کے بھی برابر نہیں ہوں میں ؟<br />

غل نے ایک نظر ی ی بھی دی ہے ک آسمن دن ر ات گردش<br />

میں ہے۔ اس کی گردش زمین بسیوں کومتثرکرتی ہے ۔ اس کی<br />

گردش کے حوال سے ‏’’کچھ ن کچھ‘‘‏ وقوع پذیر ہوت ہی رہے<br />

گاور ی مسسل جبر ک عمل ہے۔ اس پر انسن کی دسترس ہی


194<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

نہیں۔ ج کچھ ن کچھ ہون طے ہے تو گھبران محض ندانی<br />

‏:ہے<br />

رات دن گردش میں ہیں ست آسمں ہو رہے گ کچھ ن کچھ<br />

گھبرائیں کی<br />

ہو رہے گ جبر مشیت کو واضح کر رہہے ۔ ج کسی ک ’’<br />

میں انسنی مرضی ک عمل دخل ہی نہیں تواس پر اپنی<br />

صالحیتوں ک استمل،‏ ندانی نہیں ؟ حوادث کڈٹ کر کیوں<br />

مقب کی جئے۔ اس حوال سے ، حس کت اور جوابدہی ک<br />

عمل ال ینی ٹھہرتہے۔ میر صح تو مختری کی خبر کو<br />

: ‏’’نح تہمت ک ن دیتے ہیں<br />

نح ہ مجبوروں پر ی تہمت ہے مختر ی کی چہتے ہیں سو<br />

‏(آپ کریں ، ہ کو عبث بدن کی‏)‏ <br />

: آنکھیں<br />

آدمی اشی ء کو آنکھوں سے دیکھت ہے ۔ دیکھنے کے حوال<br />

سے اس کی رائے اور روی بنتہے۔ ہر قس ک عمل اور ردعمل<br />

دیکھنے سے ت رکھتہے۔ آنکھوں کو بہت بڑی نمت ک<br />

درج دی جتہے۔ دیکھن ، روشنی کے تبع ہے ۔ روشنی ،<br />

اشیء کو واضح اور نمی ں کرتی ہے ۔ انسن کے دم میں<br />

اعصبی سسے آنکھوں کے لئے زیدہ ک کرتے ہیں اور دم<br />

کے اعیٰ‏ ترین دمغی رابطے اسے زیدہ ذہین بنتے ہیں۔


195<br />

‏)‏‏(آنکھ کی ممولی کجی دم کے اعیٰ‏ ترین رابطوں کی راہ<br />

ک پتھر بن جتی ہے۔ جو عضو بدن اتن اہ اورحسس ہو اس کی<br />

اہمیت وضرورت سے کیونکر انکر کی جسکتہے۔<br />

انسن اشیء کو مکمل صف اور واضح دیکھنے ک ہمیش سے<br />

متمنی رہ ہے اور ی س اس کے دم کی بنیدی ضرورت ہے۔<br />

بصری کر گزاری کی بہتری کے لئے اس نے خوردبین اور<br />

دوربین ایجدکیں۔ فیصوں میں چش دید شہدت کو الزم<br />

اورلوازم کی حیثیت حصل رہی ہے جس کے کسی عضو کی<br />

اہمیت سے انکر ممکن نہیں ۔ وہ آسودگی اور حظ کے تمنئی<br />

رہتے ہیں لیکن ہر عضو دوسرے عضو پر انحصر کرتہے۔<br />

آسودگی اور حظ کے ضمن میں جس کے تم عضو’’آنکھوں<br />

‏‘‘پر انحصر کرتے ہیں ۔ ان کے بغیر وہ اپنی کرگزاری میں<br />

‏)بڑی حدتک ) مذور رہتے ہیں۔ آنکھوں کی سیرابی ، آسودگی ،<br />

حظ اور استدہ کسی دوسرے عضو پر منحصر نہیں ہوت ۔<br />

دوسرے اعضء موج ہوجئیں تو بھی حس تمن زوال ک شکر<br />

نہیں ہوتی <br />

گو ہتھ کو جنبش نہیں آنکھوں میں تود ہے رہنے دو ابھی<br />

) سغر و مین مرے آگے ‏)غل<br />

غل کے اس شر سے انداز ہ ہوتہے ک اشیء کتصرف ہی<br />

حظ فراہ نہیں کرت بک انہیں دیکھنے سے بھی تسکین اور


196<br />

آسودگی میسر آتی ہ ے۔<br />

‘‘<br />

اردو غزل میں آنکھوں ک کردار نظر انداز نہیں ہوا کیونک ی<br />

ہرہونے ک بنیدی محرک ہوتی ہیں ۔ ولی وکنی نے آنکھ کے<br />

لئے ‏’’نین ک لظ بھی استمل کی ہے۔ اس ککہن ہے آنکھ ک<br />

: حسن ، کئنت کے حسن کو متثر کر تہے<br />

تیری نین کوں دیکھ کے گشن میں گل بدن نرگس ہو اہے شو<br />

( الغیث سوں بیمر (<br />

ہتف کے نزدیک آنکھوں ک حسن ، بنوٹ کے حوال سے<br />

‏:گرویدہ بنلیتہے<br />

انکھیں تری اور زلف سے کفر ہوا سراجہں اسال اور<br />

) تقویٰ‏ کہں ، زہد اور مسمنی کدھر)‏ <br />

آفت کے نزدیک آنکھیں ، غصے ی پھر مہر نظر کے حوال<br />

: سے تن من جال کر رکھ دیتی ہیں<br />

اس شمع روصن سے ہے میری لگن لگئی تن من مرا جالی ،<br />

‏(ان آنکھوں ک بر ا ہو)‏ <br />

میر صح کے نزد یک آنکھوں کی پسند پر جس ک کوئی<br />

عضواعتراض نہیں کرت بک آنکھوں کی پسند ، سرآنکھوں پر<br />

‏:بیٹھتہے<br />

تو وہ متع ہے ک پڑی جس کی تجھ پ آنکھ وہ جی کو بیچ


197<br />

‏(کر بھی خریدار ہوگی‏)‏ <br />

آنکھوں کو ی شرف حصل ہے ک وہ محبو کی راہ دیکھتی<br />

ہیں ۔ محبو کی آمد سے ، جس کے ہر اعض سے پہے آگہی<br />

پتی ہیں ۔ہجر کی صور ت میں پورے جس کی نمئندگی کرتی<br />

‏:ہیں ۔ میر محمود صبر کی زبنی مالحظ فرمئیں<br />

رہیں کل رات کی ا تک جو تجھ رہ میں کھی اکھیں انجھوں<br />

‏(کے جوش سوں گنگ ہو جمن بہ چی اکھیں)‏ ۷<br />

جہں ی فرارکی راہ اختیر کرتی ہیں وہں غط اور گنہگر ہونے<br />

: ک ثبوت بھی بن جتی ہیں ۔حمیدہ بئی نق کہتی ہیں<br />

وہ کی من دکھئیں گے محشر میں مجھ کو جو آنکھیں ابھی<br />

‏(سے چرائے ہوئے ہیں)‏ <br />

کسی ممے ی واقع ک اثر س سے پہے آنکھوں پر ہوتہے۔<br />

‏:اس ضمن میں غل ک کہنہے<br />

بجی اک کوند گئی آنکھوں کے آگے تو کی بت کرتے ک میں<br />

ل تشنء تقریر بھی تھ<br />

‏:زندگی کے ختمے ک اعالن ، آنکھیں کرتی ہیں۔ کہتے ہیں<br />

مندگئیں کھولتے<br />

ہی کھولتے آنکھیں غل<br />

‏!یر الئے مری بلیں پ اسے،‏ پر کسی وقت؟


198<br />

‘‘<br />

جوبھی سہی ‏’’آنکھیں اپنی ضرورت اور اہمیت کے حوال<br />

سے مختف انداز میں توج ک بعث بنتی ہیں۔<br />

: اسیر<br />

لظ اسیر گھٹن ، پبندی ، بے چینی اور بے بسی کے دروازے<br />

کھولت ہے ۔ اس کے ہر استمل میں پبندی اور گھٹن کے<br />

عنصر یکسں طور پرمتے ہیں ۔ اردو غزل میں بھی یہی<br />

حوالے سمنے آئے ہیں ۔ میر صح ‏’’جہن‘‘‏ کو تنگ قیدخن<br />

اور انسن کواس قید خنے ک اسیر قرار دیتے ہیں ۔ اس حوال<br />

سے انہوں نے زندگی کی گھٹن ، بے چینی ، پبندی اور الچری<br />

‏:کو واضح کیہے اور انس ن جیتے جی ایک ہیجن میں مبتالہے<br />

سے نکال)‏ جہن تنگ نئے قیدحیت اسیر جو مرگی (<br />

قئ چندپوری کے نزدیک عشرت ک نتیج اس محول کی<br />

‏:اسیری کے سوا کچھ نہیں<br />

ی رنگ طئربو،‏ ہ اسیر ، اے صید وہ ہیں ک جن کگوں<br />

‏(بیچ آشین تھ‏)‏ <br />

اسیری زلف گرہ گیری ہی کی کیوں ن ہو آدمی دوسرے مشغل<br />

سے کٹ جتہے ۔ زلف کی اسیری کچھ اور سوچنے نہیں دیتی<br />

‏:۔اس ضمن میں غال عی حیدر ی ک کہنہے<br />

ی دلی اسیر زلف گرہ گیرہی رہ مجنوں ہمرا بست زنجیر ہی


199<br />

‏(رہ‏)‏ <br />

‘‘<br />

مرز الطیف عی بیگ سپند غ کی گرفت میں آنے والے کو بھی<br />

‏’’اسیر ہی ک ن دیتے ہیں۔ اسیری سے چر عنصر وابست<br />

ہیں ۔<br />

۔ پبندی<br />

۔ دیگر فیڈز کے دروازے بندہوجتے ہیں<br />

کے سوا کچھ نہیں سوجھت ۔ ایک ممے <br />

۔ بے چینی اور اضطرار کی کییت طری ہوجتی ہے<br />

غ پر ی چر وں عنصر پورے اترتے ہیں۔ گویغ بھی اسیری<br />

‏:کے مترادف چیز ہے۔ سپند کشر مالحظ ہو<br />

ہے اسیر غ کہں اور کوچ ء قتل کہں ی مو نہیں دلی<br />

‏(جکر ہوا گھئل کہں ( <br />

<br />

اسیری بالشب بڑی خوفنک بال ہے۔ ی ن صرف محدود کرتی<br />

ہے بک غالمی مسط کر دیتی ہے۔ شخصیت کے لئے گھن بن<br />

جتی ہے۔ شخصیت کتنزل ی جمود ، فکری حوالوں کو کمزور<br />

کر دیتہے۔ فکری مذوری ترقی اور انسنی اقدار کی موت بن<br />

پر مجبور کر<br />

پنوء دابنے جتی ہے۔ اسیری ‏،راہزن کے ‏:دیتی ہے۔ غل ک کہن ہے<br />

‘‘<br />

’’


200<br />

بھگے تھے ہ بہت سواسی کی سزا ہے ی ہوکر اسیر دابتے ہیں<br />

راہزن کے پنوء<br />

‏:انسن<br />

آد کی نسل سے مت ہر آدمی کوانسن کہجتہے ۔انسن اور<br />

آدمی میں بنیدی فر ی ک آدمی ک شریف النس ہون‏،‏ مرتبء<br />

کمل انسنیت پر پہنچتہے اور اسی حوال سے وہ ‏’’انسن<br />

‏‘‘کہالنے ک مستح ٹھہرتہے ۔ انسن ، نسین ی انس سے<br />

مشت ہے جبک ی دونوں مدے اس کے خمیر میں پئے جتے<br />

ہیں۔ ج وہ انس کنمون بن کرسمنے آتہے توا سے انسن کے<br />

ن سے پکر اجتہے۔ بصور ت دیگر اسے آدمی کہن ہی منس<br />

ہوتہے۔ انس ن کے مرتبے پر فئز ہون بال شب بڑاکٹھن گزار<br />

ہوتہے۔ اردو غزل کے شرا کے ہں لظ ‏’’انسن بکثرت اور<br />

‏:بہت سے حوالوں کے ستھ استمل میں آیہے<br />

‘‘<br />

میں محمدی مئل نے ‏’’انسن‘‘‏ کے فنی ہونے کے حوال سے<br />

کہہے ک انسن کی زندگی کی میدہی کہہے ۔ د آی آی ن آی ن<br />

‏:آی<br />

کچھ تج نہیں گر مرگی مئل تیر ا بر کیلگت ہے انسن کے<br />

‏(مرجنے کو ( <br />

‏:امجد کے نزدیک خدا کی ذات انسن میں متی ہے


201<br />

سنتتھ جسے کب وبت خن میں آخر امجد میں اسے حضر ت<br />

‏(انسن میں دیکھ‏)‏ <br />

خواج درد ک موقف ہے ک خدا کے س جوے حضرت انسن<br />

‏:میں مالحظ کئے جسکتے ہیں<br />

جوہ توہر اک طرح کہرشن میں دیکھ جوکچھ ک سن تجھ میں<br />

‏(سو انسن میں دیکھ‏)‏ <br />

ایک دوسری جگ پر انسن کے خ کرنے ک مقصددردمندی<br />

‏:بتتے ہیں<br />

درددلی کے واسطے پیدا کی انسن کو ورن طعت کے لئے کچھ<br />

‏(ک ن تھے کر وبیں ( <br />

میر جگنو ارزاں کے مطب انسن کے وجود خکی میں ایک<br />

‏:کئنت پنہں ہے ت غوروفکر کی ضرورت ہے<br />

زمین وآسمں اور مہر وم س تجھ میں ہیں انسں<br />

نظر بھر<br />

دیکھ مشت خک میں کیکی جھمکت ہے (<br />

۷ )<br />

مصطے عی خن یکرنگ ک کہن ہے ک اس حسین پیکر والے<br />

کو محض انسن ہی ن سمجھ ، ی اپنی ذات میں کی ہے ، کھوج<br />

‏:کرنے کی ضرورت ہے<br />

اس پری پیکر کو مت انسن بوجھ شک میں کیوں پڑت ہے اے


202<br />

‏(دلی جن بوجھ ( <br />

حفظ عبدالواہ سچل کے نزدیک انسن کئنت ک دلداد بننے<br />

کے لئے وجود میں آی ہے۔ انسن حضرت بری ک گوی تمثلی<br />

‏:اظہر ہے<br />

برائے خواہش الت ہوا اظہر وہ بے چوں اسی دنی میں وہ دلدار<br />

‏(بن انسن آیہے)‏ <br />

غل انسن کو کوئی فو الطرت وجود نہیں سمجھتے ۔ ان کے<br />

نزدیک ی مختف حلتوں اور کییتوں سے دوچر ہوتہے۔اس پر<br />

‏:گھبراہٹ بھی طری ہوتی ہے<br />

ہوں پیل دلی انسن جئے گھبران سے مدا کیوں گردش <br />

وسغر نہیں ہوں میں<br />

انسن کوئی شے نہیں بک محسوس کرنے والی مخو ہے۔<br />

حالت کی گرمی سردی اس پر اثر انداز ہوتی ہے۔ تہ پہ ایک<br />

بھی ہوجتہے اور پھر (Adjuest) سے حالت سے خوگر<br />

حالت کے طالط کو ممول سمجھ کر زندگی گزار دیتہے۔ غل<br />

کے نزدیک آدمی سے انسن بننے تک،‏ آدمی کو نہیت کھٹن<br />

‏:گزار مراحل سے گزرن پڑتہے<br />

ہون آسں ک ہے ہر ک دشوار بسک <br />

آدمی کو بھی میسر نہیں انسں ہون


203<br />

انسن بنن دشوار سہی ، امکن سے بہر نہیں ۔ اردو غزل کے<br />

شر ا نے انسن سے مت جو نقش پیش کی ہے وہ بڑا دلکش<br />

اور پرکشش ہے۔ آدمی کے اندر انسن بننے کی خواہش ابھرتی<br />

ہے لیکن ج ی شدت اختیر کرتی ہے تو اعتبر میں اضف<br />

ہوتچال جتہے۔ اعتبر ج متبر ہوجتہے تو انسن اپنے خل<br />

سے جمتہے ۔ گوی اعتبر،‏ انسن کو آدمیوں میں محتر<br />

ٹھہراتہے۔<br />

‏:اک شخص<br />

لظ ‏’’شخص‘‘‏ کے حوال سے کوئی روی سمنے نہیں آت ۔’’‏<br />

اک‘‘‏ ک سبق اسے عمومی سے خصوصی ک درج عط<br />

کرتہے۔ وہ شخص کو ن ہے ، ظہر نہیں ہوت لیکن اس کی<br />

کرگزاری اسے محتر اور منر د کر دیتی ہے۔’’‏ اک<br />

مت سی وسب اس کے کر دار کو واضح کرتے ہیں ۔غل<br />

ک ‏’’اک شخص کردار ی حوال سے بڑا اہ ہے۔ اس کے ن<br />

ہونے سے زندگی غیر متحرک ہوجتی ہے۔ وہ تھتو خیالت میں<br />

‏:جوالنی تھی رعنئی تھی<br />

تھی وہ<br />

‘‘ سے<br />

‘‘<br />

اک شخص ’’<br />

ا وہ ر عنئی خیل کہں<br />

‘‘<br />

کے تصور سے<br />

اردو شعری میں شخص کی تخصیص کے لئے مختف نوح کے<br />

سبقے الحقے استمل میں آئے ہیں۔ ان سبقوں اور الحقوں


204<br />

‏:کے حوال سے ان کے کردار کی نوعیت سمنے آتی ہے<br />

سے اٹ گی ندامت اشک تم سحل <br />

دریسے<br />

‏’’کوئی شخص‘‘‏<br />

‘‘<br />

تو پیس پٹ گی( ) شکی <br />

ی ‏’’کوئی شخص دری پر آکر بھی پیس رہ ۔ دری سے کچھ<br />

میسر ن آن یقینادریکی توہین ہے۔ دری دوہرے کر ک شکر<br />

‏:ہے<br />

الف ۔ کوئی اس کے پس آکر میوس رہ<br />

! ۔ پیس ہی رہے گ؟<br />

اس طرح دری کے ہونے ک جواز ہی بقی نہیں رہ۔ اس ک ہون<br />

ن ہون ایک ہی بت ہے۔دونوں حوالوں سے دری کے وجود پر<br />

گہری چوٹ پڑتی ہے۔<br />

آخر کو’’وہی شخص‘‘‏<br />

بندشمن جں<br />

وہ شخص جو سرمی ء جن تھ پہے)‏ ) قمر سحری<br />

وہ شخص ’’<br />

‏‘‘اس امر کو واضح کر تہے ک حالت ایک سے<br />

نہیں رہتے ۔ دوستی دشمنی میں اور دشمنی دوستی میں تبدیل<br />

ہوسکتی ہے اور ی کسی وقت بھی ہوسکت ہے ۔ اس کے لئے<br />

کسی بڑی اور مقول وج ک ہون ضروری نہیں۔ گہری دوستی<br />

کسی فری کے حوال سے استوار ہوئی۔ ی دوستی پھی ، پھولی


205<br />

، مد پور ا ہونے کے بد د توڑ گئی ۔ ایسے میں فری ثنی ک<br />

غص ، مالل ی پھر شدید رد عمل الینی اور غیر فطری ن ہوگ۔<br />

‏:ب منی ، بے منی ہو کر رہ گی<br />

جو حل ہے بستی ک تمہرے ہتھوں<br />

ہر شخص کے چہرے پ نظر آوے ہے)‏ ) قمر سحری<br />

ہر شخص ، کسی کی درندگی اور ظ و استبداد ک گواہ ہے<br />

کیونک وہ خودظ و درندگی ک شکر ہے ۔ اسے اپنے برے<br />

کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ اس کے چہرے پر کسی فرعون کی<br />

فرعونیت جی حروف میں رق ہے۔<br />

‏:بغبن<br />

ارد وغزل میں ‏’’بغبن‘‘‏ ک کردار ‏،عالمتی اور غیر عالمتی<br />

حوالوں سے مروف چال آتہے ۔ تزئین وآرائش ، حظت و<br />

نگہنی اور آبد کری کے حوال سے ، اس کردار پر توج رہتی<br />

ہے۔ اس کردار کی دانست ی ندانست غت شری سے نقب ل<br />

تالفی نقصن ک احتمل ہوتہے ۔ اس کردار کی محتط روی ،<br />

توج ، محنت و کوش اور اپنے منص سے لگن کے سب بنح<br />

پھل پھول سکتہے۔ اس لظ کے حوال سے ایک بڑاہی ذم دار<br />

کر دار ذہن کے کینوس پر ابھر تہے ۔ اس کی ہر حرکت توج ک<br />

مرکز رہتی ہے کیونک ا س کی کرگزاری کے ستھ فنوبق ک<br />

مم جڑا ہوتہے ۔ اردو غزل سے چند مثلیں مالحظ ہوں


206<br />

ارے ببل کسے پر بندھتی ہے آشیں اپن<br />

‏(ن گل اپن‏،‏ ن ب اپن‏،‏ ن لطف بغبں اپن (<br />

میں محمد سرفراز عبسی<br />

میں محمد سرفراز عبسی)متوفی ھ(‏ ک ی شر عج<br />

مخمصے ک سب بنتہے ۔بغبن کی عنیت ہر جنبداری سے بال<br />

ہوتی ہے لیکن شر میں کہ گی ہے ک بغبن ک لطف میسر ہی<br />

نہیں ۔ اس میں مت سے انحراف آگی ہے ۔ ج بغبن توج<br />

کھینچ لے توخیر کی توقع حمقت کے سوا کچھ نہیں ۔ دوسری<br />

طر ف ی مم بھی سمنے آتہے ک دنی کے نمبر دار غیر<br />

ہوگئے ہیں اور اپنوں ہی سے من پھیر ے بیٹھے ہیں ۔ اس لئے<br />

اپنے ہی دیس میں غربت سے دوچر ہوں توٹھکن بننے ک<br />

سوال الینی ٹھہرتہے۔بغبن تواپنے ب کی پتی پتی ، بوٹے<br />

بوٹے سے پیر کرتہے۔ بغبن سراپ لطف وعنیت ہو کر بھی<br />

بنٹ میں ڈنڈی مرتہے ۔بض کو یکسر نظر انداز کرتہے اور<br />

کچھ کو جو ب کے لئے ب منی ہیں جڑسے نکل بہرکرتہے۔<br />

مرزا مظہر جن جنں کے ہں بھی کچھ اسی قس ک مضمون<br />

‏:متہے<br />

ی حسرت رہ گئی کی کی مزے سے زندگی کرتے اگر ہوت چمن<br />

اپن‏،‏ گل اپن ب بں اپن( ‏(مظہر


207<br />

اپن<br />

کوکی جنبداری کے منوں میں بھی لی جسکت ہے ۔ کی<br />

کی (Demeirt) جنبداری کے سب غیر مستح جنبداری<br />

توقع ہوتی ہے تہ اس کے ی منی بھی نہیں بنتے ک وہ جنت<br />

ہی نہیں ۔ انسن کی خواہش ہوتی ہے ک بنٹ بالشراکت غیر ے<br />

اسی کے حص میں آئے ۔ وہ چہت ہے آق ک لطف اسی سے<br />

مخصوص رہے ۔ آتش کو بھی شکوہ ہے ک بغبن کی<br />

نوازشیں متوازن نہیں ہیں۔ وہ انصف پرور نہیں ۔ <br />

بغبن انصف پر ببل سے آی چہیے پہنچی اس کو زرگل کی<br />

پہنچی چہیے ( ‏(آتش<br />

غل کے ہں بغبن بطور تشبی استمل میں آی ہے ۔ بغبن<br />

کے دامن میں کی کچھ نہیں ہوت لیکن وہ مخصوص موقوں پر<br />

دامن کھولتہے ۔ موقع گزر جنے کے بد اس ک دامن عنیت بند<br />

ہوجتہے ۔ گوی بغبن ہم وقت ک دی لو نہیں ہے ۔ ان حقئ<br />

کی روشنی میں بغبن سے وابست توقت بطل ٹھہرتی ہیں ۔<br />

لہذا اس سے توقت وابست کرن فل الحصل سے زیدہ نہیں ۔<br />

وہ ن صر ف بخیل سے بک جنبد ار اور گرہ ک پک ہے۔ <br />

ی ش کو دیکھتے تھے ک ہر گوشء بسط دامن بغبن وکف<br />

گل فروش ہے<br />

بغبن اپنے پھولوں کی بولی چڑھ رہہے اس سے زیدہ اندھیر


208<br />

کی ہوگ۔<br />

‏:بت<br />

انسنی مشرتوں میں بت پرستی ع اور عروج پر رہی ہے ۔<br />

بتوں سے بہت سری شکتیں منسو رہی ہیں ۔انسن دوستوں<br />

کی انسن دوستی سے متثر ہو کر ان کے بت بن کر پوج کی<br />

جتی رہی ہے۔ انہیں طقت ک سرچشم سمجھ گی ہے ۔<br />

کھدائیوں میں مختف اقوا کے بنئے گئے بت مے ہیں ۔جس<br />

سے بتوں کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ شکتی کے بعث ‏’’بت‘‘‏<br />

مشروں کے حقیقی اقتدار اعیٰ‏ سمجھے گئے ہیں۔ بت،‏ موحد<br />

کے لئے کراہت جبک بت پرستوں کے دلوں میں احترا کے<br />

احسس پیدا کرتے ہیں۔<br />

اردوغزل میں لظ’’بت‘‘‏ ک زیدہ تر محبو کے منوں میں<br />

استمل ہواہے۔ انش نے بت کو ایس خوبصور ت محبو جو<br />

دلی میں دوئی بن کر براجمن ہوجئے ، کے حوال سے نظ کی<br />

‏:ہے<br />

جدو ہے نگ چھ ہے غض قہر ہے مکھڑا اور قدہے قیمت<br />

غرت گردیں ہے وہ بت کفر ہے سراپ لا کی قدرت ( ‏(انش<br />

بت کے ستھ ‏’’کفر‘‘‏ پیوند کرکے اس کی کرگزاری<br />

‏)غرتگردیں(‏ واضح کر دی گئی ہے۔


209<br />

محمد شکر نجی کے ہں ، وہ جو اپنے وصف کے سب اچھ<br />

لگے ، اس کے مت بتیں سنن خوش آت ہوگوی دلی ودم<br />

میں گھر کرے اور ید مسسل بن جئے ، کے منوں میں<br />

استمل کی گیہے۔<br />

اے صب کہ بہر کی بتیں اس بت گذار کی بتیں )۷ ‏(نجی<br />

جرات نے بت کو فرٹ کرنے واال’’چلو‘‘‏ اورعیر کے طور پر<br />

‏:است مل کیہے<br />

کی بت کوئی اس بت عیر کی سمجھے بولے ہے جو ہ سے تو<br />

اشرت کہیں اور)‏ ) جرات<br />

غل نے ایس محبو جس سے پوج کی حدتک محبت کی<br />

‏:جئے ، کے منوں میں لیہے<br />

چھوڑوں گ میں ن اس بت کفر ک پوجن چھوڑے ن خ گو<br />

مجھے کفر کہے بغیر<br />

ایک دوسری جگ ، اس کی محبت کو ، ایمن ک درج دے رہے<br />

‏:ہیں<br />

کیونکر اس بت سے رکھوں جن عزیز کی نہیں ہے مجھے<br />

ایمن عزیز<br />

‏:ایک شر میں طنزک نشن بنتے ہیں


210<br />

ت بت ہو پھر تمہیں پندار خدائی کیوں ہے ت خداوند ہی کہالؤ<br />

خدااور سہی<br />

‏:درج بال مثلوں میں بت کے ستھ لظ تخصیص بھی ن ظ ہواہے<br />

بت کفر انش ، غل<br />

بت گذار نجی<br />

بت عیر جرات<br />

اس بت غل<br />

ت بت غل <br />

ان سبقوں اور الحقوں کی مدد سے بت پہچن سے بہر نہیں<br />

رہت۔ایسے ہی جیسے الت و منت،‏ شیو،‏ وشنوی برہم‏،‏ شتی کی<br />

مورتیں ۔ ی بت سونے چندی اور پھولوں سے لدھے رہتے ہیں<br />

۔ محبو بھی بنؤ سنگر سے غفل نہیں ہوتے۔<br />

: برہمن<br />

برہمن کو بتکدے ‏)مندر(‏ کی حرمت اور احترا ک امین سمجھ<br />

جترہہے ۔ اس کی وج سے ہندودانش کے تم حوالے<br />

ہندوسمج میں پھے پھولے ہیں۔ اسے ہند ودھر ک رکھواال اور<br />

پرچ رک سمجھ جت رہہے۔ ہندوگین دھین سے مت اس نے<br />

دوسروں سے زیدہ ع اور ویدان حصل کی ہوتہے۔ دوسراوہ


211<br />

اونچی ذات سے مت ہوتہے اس لئے ہند و سمج میں محتر<br />

رہہے ۔ اسے ‏’’برہمن دیوت‏‘‘‏ بھی کہ جترہہے ۔ برہمن اپنے<br />

موقف میں ضدی،‏ اڑیل اور ہٹھیل سمجھ جتہے ۔ لظ برہمن<br />

ج ذہن کے پردوں سے ٹکراتہے تو ہندو دھر سے مت<br />

لوگوں کے رو رو میں پرن کے چشمے ابنے لگتے ہیں ۔<br />

لظ برہمن اردو شعری میں مختف حوالوں سے نمودار ہوا<br />

‏:ہے<br />

مومن نے فدا ہوجنے واال،‏ اڑ جنے واال ، تل جنے واال ،<br />

دیوان وغیرہ کے منوں میں استمل کیہے۔ <br />

بن ترے اے ش<br />

روآتشکدہ تن ہوگی<br />

شمع قدپر میرے پروان برہمن ہوگی( ‏(مومن<br />

یقین نکمی پر سٹپٹنے واال کے منوں میں استمل کرتے<br />

ہیں۔ <br />

برہمن سر کو پیٹت تھ دیر کے آگے<br />

خداجنے تری صورت سے بتخنے پر کی گزرا ( ‏(یقین <br />

محمد عظی الدین عظی فن ہوکر وصل ک طل ، جس ک جذ و<br />

خوص اور استقالل متثرکرے،‏ وہ جسے ہرکوئی دلی دے<br />

بیٹھے ، ایس محبو جو بہت سوؤں ک عش اپنے سینے میں<br />

مخی رکھنے واالوغیرہ منوں میں استمل کیہے


212<br />

برہمن جس کے دلی میں آرزو ہے مرکے درسن کی<br />

‏(مجھے ہے آرزو ہر وقت درسن اس برہمن کی ( <br />

عظی اس حسن<br />

عش آمیز نے مجھ دلی کوں گھیراہے<br />

‏(برہمن ہر کعش ہے ‏،میں عش ہوں برہمن ک (<br />

غل نے ستروں ک حس کرکے مستقبل کی پیش گوئی کرنے<br />

وال اور دھر سے وفدار ی کرنے واال کے منوں میں نظ<br />

‏:کیہے<br />

دیکھئیے پتے ہیں عش بتوں سے کی فیض اک برہمن نے<br />

کہ ی سل اچ ھ ہے<br />

وفداری بشرط استواری اصل ایمں ہے مرے بت خنے میں<br />

توکبے میں گڑو برہمن کو<br />

‏:بسمل<br />

بسمل جن قربن کرنے کے حوال سے اپن جوا نہیں رکھت ۔<br />

وفداری او ر استواری اس کردار کخصوصی وصف سمجھ<br />

جتہے۔ میدان میں اترنے والے کے ہں زندہ رہنے کی امید<br />

ہوتی ہے لیکن بسمل کو تڑپ تڑپ کر کشت ہونے ک یقین<br />

ہوتہے۔ وہ اس کو ہی اپنی کمی او رمنزل سمجھت ہے۔ اسی<br />

حوال سے وہ ‏’’بسمل‘‘‏ کے لق سے مقو ہوتہے۔ جتے<br />

ہوئے تڑپن مشو کو تسکین دیتہے ۔ اسے اس کے عش


213<br />

صد ہونے ک یقین ہوجتہے تہ دوسری طرف اذیت پسندی<br />

کے الزا سے بھی بری نہیں ہو پت ۔ اذیت پسندی پیمنے<br />

متوازن نہیں رہنے دیتی ۔ بسمل کے حوال سے تین طرح کے<br />

‏:رویے ابھرتے ہیں<br />

الف ۔ حیرت انگیز وفداری اور استواری<br />

‘‘<br />

۔ وفداری کے یقین کے لئے اتنی کھٹن آزمئش ک عش جن<br />

سے جئے<br />

ج۔ عش کی یقین دہنی کے لئے جن پر کھیل جن سراسر<br />

حمقت اور ندانی ہے<br />

جوبھی سہی ‏’’بسمل کو جن دینے اورمشو کو آزمنے میں<br />

آسودگی حصل ہوتی ہے<br />

اردو شعری میں ی کردار پوری آ وت سے زندہ نظر آتہے<br />

۔کر دادخں درد ککہن ہے ۔ محبو کے آستنے ک احترا<br />

محوظ خطر رکھتے ہوئے بسمل کے لئے الز ہے ک وہ تڑپے<br />

لیکن محبو کے آستنے کی خ ک پر ب ل وپر ن لگنے<br />

پئیں۔محبو ، عش صد کی تڑپت کنظرہ کرے۔ ستھ میں<br />

اس کے آستنے کی خک کسی کے خون سے آلودہ ن ہو ینی<br />

اس خک پر خون ہونے ک الزا بھی ن آنے پئے ۔ <br />

اد ضرورہے اس خک آستنے ک تڑپھ تو اس طرح بسمل ک


214<br />

بل وپر ن لگے)‏ ‏(درد<br />

خواج درد ک موقف ہے کشتے ک کچرہ جن اور کشت ک ر<br />

کاس سے غفل ہوجن درست نہیں کشت۔ میں خمی ن رہنہی<br />

کشت کرککمل ہے۔ <br />

نی بسمل کوئی کسوکو چھوڑ اس طرح بیٹھت ہے غفل<br />

‏(درد ہو)‏<br />

م لقبئی چندا نے نکت نک ال ہے۔ <br />

قدموں پ سر تھ کوئی روبروئے تیغ ابھی تڑپ سے رہ بسموں<br />

ک جی ( ) چندا<br />

غل کے نزدیک بسمل کو اذیت لطف دیتی ہے لہذا جس قدر<br />

ممکن ہے اذیت ‏)مش نز(‏ دو ۔ متقولین کخون میں اپنی گردن<br />

‏:پر لیتہوں<br />

اسد بسمل ہے کس انداز ک قتل سے کہتہے ک مش نز کر<br />

خون دوعل میری گردن پر<br />

ی کردار وف شری ، استقمت ، استواری اور ممے سے<br />

کمٹ منٹ ک الجوا نمون پیش کرتہے۔<br />

‏:بشر<br />

بندہ بشر ‘‘ ع بوال جنے واالمحورہ ہے۔ اس محورے میں ’’


215<br />

لغزش آد ک واضح طور پر اشرہ موجود ہے۔ گوی بشر سے<br />

غطی کوتہی نممکنت میں نہیں۔ وہ انسنیت کے کسی بھی<br />

درجے پر فئز ہوجئے اس سے چوک ہوہی جتی ہے ۔ لظ بشر<br />

ایسے کردار کو سمنے التہے جو ضدین ک مجموع ہے۔ اس<br />

کی کسی لغزش یکسی کرنمے پرحیرت نہیں ہونی چہیے ۔<br />

اچھئی ، برائی دونوں عنصر اس کی فطرت کحص ہیں۔<br />

‘‘<br />

محتط اور بڑے لوگوں کی ‏’’بشری کوتہیوں ک ریکرڈ تریخ<br />

اور آسمنی کتبوں میں موجودہے ۔ اردو غزل میں لظ<br />

‏’’بشر‘‘‏ مختف حوالوں سے پینٹ ہواہے۔<br />

حفظ عبدالوہ سچل ککہنہے بشر کے ظہر کو دیکھ کر کوئی<br />

اندازہ لگ لین منس نہیں ۔ بشر کے بطن میں جھنک کر<br />

دیکھن چہیے ک وہ اپنے بطن میں کی کمل کے خزینے<br />

چھپئے بیٹھ ہے <br />

صور ت بشر کی ہے مری،‏ ظہر گد اگر ہوں بن<br />

بطن کی پہچنے مرے ،<br />

‏(سطن ہوں،‏ سطن ہوں ( <br />

عالم حلی کے نزدیک بشر اگر کوئی کرنم سر انج نہیں<br />

دیت تو اس کی حیثیت صر زیدہ نہیں ۔ <br />

بشر سے کچھ ہوسکے ن ایسے جینے سے کی فئدہ ہمیش


216<br />

بیکر تجھ کو پی ، کبھی ن سرگر کردیکھ )۷ ‏(حلی<br />

غل بشر سے<br />

‏’’بندہ بشر‘‘‏<br />

ہی مراد لے رہے ہیں ۔ <br />

دی ہے دلی اگر اس کو،‏ بشر ہے،کی کہیے<br />

ہو ا رقی توہو،‏ نم برہے،‏ کیکہیے<br />

بشر کوئی فو الطر ت مخو نہیں جواس سے صرف خیر کی<br />

توقع رکھی جئے ۔ اس سے خینت اور بددینتی ، کوئی حیرت<br />

کی بت نہیں۔<br />

ببل ایران ک خوش گو پرندہ ہے ۔فرسی اور اردو شرا نے<br />

‏:ببل<br />

اس لظ کو مختف مہی میں استمل کی ہے ۔ عالمتی اور<br />

استراتی استمل بھی پڑھنے کو مت ہے ۔ اس لظ کے<br />

استمالت کی نوعیت کے مطب‏،‏ مختف قس کے سمجی ،<br />

مشرتی اور سیسی حوالے ذہن میں ابھرآتے ہیں۔تہ خوش<br />

الحنی اس کردار ک بنیدی وصف رہہے ۔ درد سوز وگداز اور<br />

نوح گری کی مختف صورتیں بھی سمنے آتی ہیں ۔ ارد وغزل<br />

مینی کردار مختف حوالوں سے بڑا متحرک رہہے۔مثالا<br />

مظہر جن جنں کے ہں عش میں محبو کے ہتھوں س<br />

کچھ لٹ دینے واال کے طور پر نمودار ہواہے


217<br />

گئی آخر جال کر گل کے ہتھوں آشیں اپن<br />

ن چھوڑا ہئے ببل نے چمن میں کچھ نشں اپن( ‏(مظہر<br />

بہدر مرزاخرد کے مطب محبو ج آزادی چھین لینے کی تمن<br />

کرتہے توی اس کی تمنکی تکمیل کے لئے از خود پب زنجیر<br />

ہوجتہے <br />

دلی اڑا کے پہنچ ، ج ہو ااس گل کوشو صید ببل کو پر<br />

لگدئیے شو شکرنے (<br />

‏(خرد<br />

خواج برہن الدین آثمی نے ببل کے ذریے اپنے عہدے کے<br />

پرگھٹن حالت اور شخص کی بے اختیری کو واضح کیہے۔ بے<br />

اختیر اور آزادی سے محرو چہرے پر مسکراہٹ حرا ہوجتی<br />

ہے لیکن وہ روبھی نہیں سکت ۔ اس کی حیثیت کسی کل پرزے<br />

سے زیدہ نہیں ہوتی <br />

میں وہ ببل ہوں ک صید کے گھر بیچ پیدا ہوا جہں میں آنکھ<br />

جو کھولی قس میں آشیں دیکھ( ‏(آثمی<br />

میر بقر حزیں کے مطب خوبصور ت حالت میسر ہوں تو نقل<br />

مکنی کی کو ن سوچت ہے تہ غص کے جبر کے زیر اثر<br />

س کچھ چھوڑن پڑتہے ۔ حزیں نے ‏’’ببل کے حوال سے<br />

حالت کی نخوشگواری واضح کی ہے۔ <br />

‘‘<br />

ی کہ کے ب سے رخصت ہوئی ببل ک یقسمت


218<br />

لکھ تھ یوں ک فصل گل میں چھوڑیں آشیں اپن( ‏(حردیں<br />

غل کے ہں ی کردار بطور نوح گر استمل ہواہے ۔ انسنی<br />

فطرت ، مختف حالت میں مختف رویے اختیر کرتی ہے۔ دکھ<br />

ی ڈپریشن کی صور ت میں حالت اور محول کی تبدیی اسے<br />

رییف مہی کرتی ہے۔ج نوح گر ستھ میں ہوگ تووہ<br />

نخوشگواری کوکیونکر بھولنے دے گ ۔ہم وقت ک رون دھون<br />

ن صر ف زندگی ک لطف چھین لیتہے بک کچھ کر گزرنے کی<br />

حس کو بھی نقبل تالفی نقصن پہنچتہے۔ دیکھئیے غل اس<br />

ب میں کی کہتے ہیں <br />

مجھ کو ارزانی رہے تجھ کو مبرک ہوجیو نل ء ببل ک درد اور<br />

خندہ گل ک نمک<br />

ببل گوی ایس کردار ہے جو مسسل میوسی اور پریشنی پھیالت<br />

ہے ۔ اس کے نلے شخص کے درد کو تزہ رکھتے ہیں۔<br />

ببل ک متراد ف عندلی اردو غزل میں استم ل ہوتآیہے ۔ یکر<br />

نگ اس کردار کے حوال سے نکت نکلتے ہیں ک عندلی کی<br />

شیست اور کومل آواز اور اس کی آہ وفغں چر سو پھیل کر<br />

توج حصل کر لیتی ہے۔ توج پھر جنے کے سب افسردگی ک<br />

عل طری ہوجتہے <br />

ک نہیں کچھ بوئے گل سیتی فغن عندلی


219<br />

برگ گل سے ھیگی نزک ترزبن عندلی ( ‏(یکرنگ <br />

غل کے ہں اس کردار کی کر فرمئی اور ہی رنگ کی حمل<br />

ہے ۔ شدی میں نوح گری کی موجودگی بھال کس کو خوش آتی<br />

ہے <br />

اے عندلی یک ک ف خس بہر آشیں طوفن آمدآمد فصل بہرہے<br />

‘‘<br />

آمد فصل بہر میں نوح گر کو ‏’’آشیں چھوڑنے ک مشورہ<br />

دین ہی صئ لگتہے ک خواہ مخواہ رنگ میں بھنگ ڈالے گ۔<br />

‏:بیمر<br />

ی تے ‏)طے(‏ سی بت ہے ک بیمر کے ش و روز نگواری ،<br />

پریشنی اور وسوسوں ک شکررہتے ہیں ۔یہی نہیں بیمری اس<br />

کے اعص چٹ کر جتی ہے اور اس کے سوچ کو منی<br />

حوالوں کے ستھ جوڑے رکھتی ہے۔ بیمر،‏ تکیف ، کمزوری<br />

اور سوچ کے منی زوایوں کے سب زندگی کے کسی میدان میں<br />

کوئی کردار اداکرنے سے قصر رہتہے۔ ‏’’لظ بیمر‘‘‏ سنتے ہی<br />

ایک ایسے شخص ک تصور سمنے آجتہے۔ جوہمدردی ک<br />

مستح ہوتہے لیکن اس کی ہر وقت کی میوسی اور ہئے<br />

وائے دم پر بوجھ سبن جتی ہے۔ اردو غزل میں ی کردار<br />

نظر انداز نہیں ہوا۔ بیمر عش کے عالوہ بیمروں ک ذکر بھی<br />

متہے۔


220<br />

مرزاسودا ک کہن ہے عرضے میں مبتال شخص ک عج حل ہو<br />

جتہے ۔ ہجر ک عرض سوچ کو جمد کرکے رکھ دیتہے۔ ہجر<br />

کی بیمری انسن کو اندر سے کھئے چی جتی ہے <br />

تیری دوری سے عج حل ہے ا سودا ک میں تو دیکھ نہیں<br />

ایس کوئی بیمر ہنور ( ‏(سودا<br />

میں محمدی مئل ک خیل ہے ک بیمری کی ‏’’ہوس‘‘‏ بڑھ جتی<br />

ہے۔ اگرچ ہوس بھی ذہنی عرض ہ ے ۔ <br />

کی کہوں میں تجھ سے دلی زار کی ہوس مشہور ہے جہں میں<br />

بیمرکی ہوس (<br />

) مئل<br />

الل نول رائے وف کے نزدیک بیمر کی بیمری سے اندازہ<br />

ہوجتہے ک وہ زیدہ دیر ک نہیں <br />

کہنے لگ وہ من کے مرا نل وفغں ی ر جی کرئے گ ی<br />

بیمر ک تک ( ) وف<br />

میر محمدی قربن کے نزدیک ‏’’نگ ک بیمر‘‘‏ مسیح کی<br />

دسترس سے بہر ہوتہے۔ کوئی ملج ‏)سمجھنبجھن‏(‏ اس پر<br />

کرگر ثبت نہیں ہوت بک نیتج الٹ ہی نکتہے ۔ نگہ الت ک<br />

نگہ قہر ک ڈسالعالج ہوتہے <br />

کسی کی برگشت ک ہوں میں بیمر یں مسیح کی ہوئی جتی ہے<br />

تدیبر الٹی (<br />

‏(قربن


221<br />

جہں دار ک بھی یہی نظری ہے <br />

تیرے بیمر ا کے تےءں جو دیکھ مسیح کی نہیں کرتی دوا<br />

خو )۷<br />

) جہں دار<br />

محبت خں محبت کے خیل میں بیمر عش ک جین مرن برابر<br />

ہوتہے ۔وہ عمرانی حوال سے بیکر محض ہوتہے۔ <br />

جس کو تیری آنکھوں سے سر<br />

تو وہ بیمر رہے گ ( ‏(محبت<br />

وکر رہے گ بلرض جی بھی<br />

غل نے عش کے ستھ ‏’’بیمر‘‘ک پیوند کرکے عش کو<br />

بیمری قرار دی ہے۔ان کے نزدیک ی بیمری جن لے کر د<br />

لیتی ہے <br />

مندگئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں ہے ہے خو وقت آئے ت<br />

اس عش بیمر کے پس<br />

بیمر ک مترادف لظ’’‏ مریض‘‘‏ بھی اردو غزل میں اپنی الگ<br />

سے پہچن رکھتہے۔ یہں بھی عش ہی مریض سے مقو<br />

نظر آتہے میر صح کے نزدیک مرض عش جن لے کر<br />

چھوڑت ہے۔ عش گوی ایک نسیتی عرض ہے جس کی شدت<br />

سے جن بھی جسکتی ہے۔ <br />

مت کر عج جو میر ترے غ میں مرگی جینے ک اس مریض<br />

کے کوئی بھی ڈھنگ تھ؟ (<br />

) میر


222<br />

قئ کے خیل میں مریض عش ک مرجنہی اچھ ہے ۔ اس ک<br />

ہرد وبل ہوتہے۔ وبل)اذیت(‏ ک جین بھی کی جین ہے۔ اس سے<br />

مرجن ہی بہتر ہوتہے <br />

چھوٹ ترا مریض اگر مرگی ک شوخ جو د تھ زندگی ک سو اس<br />

پر وبل تھ( ) قئ <br />

میں جگنو کے نزدیک ، مریض عش‏،‏ عرض عش میں رہے<br />

تو اچھ ہے ۔ اس ک بہتر ہون دوسروں کو بیمر کر دیتہے۔ وہ<br />

قصء عش سن سن کر اوروں کو ہکن کردے گ۔ <br />

ایسے مریض عش کو آزار ہی بھال اچھ کبھی ن ہووے ی<br />

‏(بیمر ہی بھال ( <br />

غل کہتے ہیں مریض عش کی حلت دیکھنے واال ، مریض<br />

کی مرض سے زیدہ واقف ہوتہے۔ اگر کوئی ملج،‏ تیمدار کے<br />

کو نظر انداز کرکے دعویٰ‏ بندھے ک ی اچھ Coments<br />

ہوجئے گ اور اگر وہ اچھ ن ہوتو مسیح کو سزا)جرمن‏(‏ دی<br />

جئے ۔ ایک دوسرا پہو ی بھی ہے ک ج تک مرض عش کو<br />

ہوا دینے والے بقی رہیں گے کسی کی مسیحئی ک ن آسکے<br />

گی <br />

لوہ مریض عش کے تیمدار ہیں اچھاگرن ہوتو مسیح ککی<br />

عالج


223<br />

پروان‏:‏ اس لظ ک عالمتی اور استرتی استمل ہوتآی ہے ۔<br />

پروان ، ایثر،‏ قربنی اور مت کی عالمت ہے۔ اسے ہر حل میں<br />

قربن ہون ہوتہے۔ اردو غزل میں ی کردار بڑا متبر ، متحرک<br />

اور جندار چال آتہے۔ ی عش ، دھرتی اور مذہ پر قربن<br />

ہونے واال کے طور پر پڑھنے کو متہے۔ استد ذو کے نزدیک<br />

وہ جو منزل مقصود سے دور اور منزل تک رسئی کے وسئل<br />

ن رکھتہو <br />

ببل ہوں صحن ب سے دور اور شکست پر پروان ہوں چرا<br />

سے دور اور شکست پر ( ) ذو<br />

پروان کے لئے لظ پتنگ بھی استمل ہواہے ۔ خسرو نے اس<br />

سے مراد عش کی آگ میں جل مرنے واال لیہے۔ <br />

میرا جو بن ت نے لی ت نے اٹھ غ کو دی ت نے مجھے ایس<br />

‏(کی جیس پنتگ آگ پر ( <br />

غل کے ہں بطور حسن شنس ، محبو کے مت کسی قس<br />

کی شکیت پر وکلت کرنے واال کے منوں میں لیگی ہے۔<br />

جں در ہوائے یک نگ گر ہے اسد پروان ہے وکیل ترے<br />

داد خواہ ک<br />

‏:جالد<br />

‏’’جالد‘‘‏ لظ<br />

خوف اور نرت پیداکرتہے۔ ظل ، جبرا ور اذیت


224<br />

پسند کے لئے بوالجتہے۔ ی سرکری مالز ہوتہے۔ اپنی<br />

مرضی سے کسی کو کوڑے نہیں لگت اور ن ہی کسی کی جن<br />

لیت ہے۔ حک کے حک سے جیر یکسی دوسرے عہدیدار کی<br />

موجودگی میں،‏ حک کے حک کی تمیل کرتہے اوراس ضمن<br />

میں کسی رورعیت سے ک نہیں لیت۔ ترس یرح کی صورت<br />

میں حک کے حک کی تمیل نہیں ہو پتی ۔سنگدلی اور بے<br />

حسی کے حوال سے کنیت جالد ک لظ استمل میں آتہے۔<br />

ان لا یقین نے زندگی کی کھٹورتکو سمنے رکھتے ہوئے<br />

جالد کے کردار کوواضح کیہے ک وہ زندگی کے مصئ وآال<br />

سے نجت دالتہے۔ اس لئے خون بہاسی کو پہنچن چہیے <br />

چھٹے ہ زندگی کی قید سے اور داد کو پہنچے وصیت ہے ہمرا<br />

خوں بہ جالد کو پہنچے ( ‏(یقین <br />

ولی دکنی فک کو جالد ک ن دے رہے ہیں ۔ تہ انسن ک<br />

‏’’غمزہ ء خون ریز‘‘‏ کی ت وہ بھی نہیں ال سکت <br />

زخمی ہے جالد فک تجھ غمزہء خوں ریز ک ہے شور دری میں<br />

سدا تجھ زلف عنبربیزر ک (<br />

‏(ولی<br />

سید عبدالولی عزلت ک کہنہے ج زندگی سے نجت کی خواہش<br />

ہوتی ہے جالد زندگی سے نجت نہیں دالت بک اذیت میں مبتال<br />

کودیکھت رہتے۔


225<br />

نی بسمل ہوا میں تیغ نگ ت رکھ لی کس بھے وقت بر ا ہوگی<br />

جالد ک بس ( ) عزلت<br />

شہید کے نزدیک جال دبے اعتبر ا ہے۔ آرزو ک قتل کرتہے۔<br />

مرنے سے زیدہ دیکھ میں دکھ کر آسودگی محسوس کرتہے<br />

<br />

شہید آخر مقدر تھ ہمیں حسرت میں جی دیت ہمرے سر پر آکر<br />

پھر گی جالد یقسمت )۷<br />

‏(شہید<br />

غل جالد کے حوال سے محبو کی اذیت پسندی اجگر کرتے<br />

ہیں۔ جالد بڑی بے دردی سے مررہہے۔ وہ توسنگدل ہے ہی،‏<br />

محبو کہے جرہہے ‏’’اور مرو،‏ اور مرو‘‘۔ محبو کو اذیت<br />

نواز سے واسط ہے ۔ کہتے ہیں جالد کی بے رحمی کے سب<br />

جن ہی کیوں ن چی جئے لیکن محبو کی آواز ‏’’اور مرو‘‘‏<br />

ک ن میں پڑتی رہنی چہیے۔محبو رح سے کوسوں دور ہے<br />

جبک مضرو کو محبو کی عد تسکین لطف دے رہی ہے <br />

مرت ہوں اس آواز پ ہر چند سراڑ جئے جالد کو لیکن وہ کہے<br />

جئیں ک ہں اور<br />

: حسن<br />

لا تلیٰ‏ نے انسن کی سرشت میں ذو جمل رکھ دی ہے ۔ اس<br />

لئے حسن شنسی کی تریخ انسن کے ستھ چتی ہے ۔ جس ک


226<br />

ثبوت ہبیل ک قتل ہے۔ ‏’’حسن‘‘‏ اپن الگ سے وجود ن رکھتے<br />

ہوئے انسنی زندگی میں بڑے متبر اور متحرک کردار ک حمل<br />

ہے۔ حسن نے بال امتحن کسی کو اپن نہیں بنی ۔ اردو غزل میں<br />

حسن کے کردار کو مختف حوالوں اور زوایوں سے اجگر کیگی<br />

ہے۔<br />

شہ ولی ا لل ولی ک کہن ہے حسن ایک مجزہ ہے ۔ شکتی دیت<br />

ہے ، روشنی پھیال ت <br />

خوبی اعجز حسن یر گر انشکروں بے تکف صحء کغذید<br />

بیضکروں ( ) ولی <br />

محمد عظی الدین عظی کے مطب حسن آگ ہے جواس کے<br />

قری ہوتہے جل کر کب ہوجتہے۔ <br />

گشن میں ج وہ گل رومست شرا ہوئے اس حسن آتشیں پر<br />

ببل کب ہوئے (<br />

) عظی<br />

انسن نیکی ، خوبصورتی اورہ آہنگی کی جن فطری میالن<br />

رکھتہے)‏‎۷‏(اس لئے لظ ‏’’حسن اس کے تم حواس بیدا ر<br />

کردیت ہے اور اپنے ارد گرد اس کو تالشنے لگتہے۔ اشیء کے<br />

مثبت پہوؤں پر غور کرتہے۔ اشیء میں خوبیں تالش کر تہے<br />

پھر اسے بدبو دار کوڑا بھی برا نہیں لگت اور کراہت کی حیثیت<br />

الینی ہوکر رہ جتی ہے ۔ حسن درحقیقت تحریک ک دوسران<br />

ہے۔ ‏’’حسن‘‘‏ ظہر میں کچھ ہے اور بض اوقت اپنی کریہ<br />

‘‘


227<br />

ہےئت کے سب وج ء امتحن ٹھہرتہے ۔جونہی ظہری لبدہ<br />

چک ہوتہے افدے ک دروازہ کھل جتہے ۔ی بھی ممکن ہے<br />

ظہر جذ نظر ہو جبک بطن کریہ اور قبل نرت بھی ن ہو۔<br />

حسن اپنی سرشت میں مقنطیست رکھتہے اس لئے وہ متثرہ<br />

کرتہے تہ ہرکسی پر اس کے فیوض کے خزانے نہیں کھتے ۔<br />

‏:بقول غال رسول مہر<br />

خود کوسدہ اور بے خبر ظہرکرتہے لیکن اپنی اصل میں بڑا ’’<br />

ہوشیر اور پر کر ہوتہے۔ لوگوں کے حوصے ہمت اور صبر<br />

واستقال ل ک امتحن لیتہے‘‘۔)‏<br />

۷ )<br />

غل کی زبنی سنےئے ۔ <br />

سدگی و پرکری وبے خودی وہشیری حسن کو تغفل میں جرات<br />

آزمپی<br />

: دشمن<br />

نرت اور محبت انسنی زندگی ک حص رہے ہیں ۔ جہں انسن ،<br />

انسن کے دکھوں کمداوا کرتچالآرہہے وہں انسن دشمنی بھی<br />

عروج پر رہی ہے۔ چونک تضد انسن کی فطرت کجزو ہے اس<br />

لئے دوستی کے ستھ دشمنی ایسی کوئی نئی اور انوکھی<br />

چیزنہیں ہے۔ ی لظ برصغیر کی مختف زبنوں میں ا سی طرح<br />

یتھوڑی بہت تبدیی کے ستھ رائج چال آتہے۔ ی لظ ڈر خوف<br />

اور نرت کے ستھ ستھ تحظ ذات کاحس س ب ھی پیداکرتہے۔


228<br />

شہ نصیر کے نزدیک کسی سب کے بعث دشمنی جن لیتی ہے<br />

<br />

مجنوں سے ہے جو نق ء لییٰ‏ کو دوستی دشمن ہے اس لئے<br />

وہ بیبں میں خر ک )۷<br />

) شہ نصیر<br />

مرزا مظہر جن جنں ایسے دوست جس ک کردار بدترین دشمن<br />

ک سہو ، کے لئے دشمن ک لظ استمل کرتے ہیں۔ <br />

جو تونے کی سو دشمن بھی نہیں دشمن سے کرتہے غط تھ<br />

تجھ کو جوہ جنتے تھے مہر بں اپن‎۷(<br />

‏(جنں<br />

رقی کے لئے بھی<br />

‘‘ ‏’’دشمن<br />

ہی لظ استمل میں التے ہیں۔ <br />

وہی کیوں نہیں اٹھتی قیمت مجراکیہے ہمرے سمنے پہو میں<br />

‏(وہ دشمن کے بیٹھے ہیں)‏ ۷<br />

‘‘ ‏’’دشمن غل<br />

<br />

کے ایک دوسرے کردار پر روشنی ڈالتے ہیں<br />

عش میں بیدادرشک غیر نے مرا مجھے کشت ء دشمن ہوں<br />

آخر گرچ تھ بیمر دوست<br />

بالشب رقی سے بڑ ادشمن کون ہوگ۔ رقبت قطرہ قطرہ نچوڑتی<br />

ہے۔<br />

: دوست


229<br />

‘‘<br />

لظ دوست تہذیبی اور ثقفتی تریخ میں بڑا مضبوط اور توان<br />

حوال رکھتہے ۔ انسنوں نے انسنوں کو اور قوموں نے قوموں<br />

کو ممالت حیت کے ضمن میں ، وقت پڑنے پر ی پھر من ک<br />

بوجھ ہک کرنے کے لئے دوست بنیہے۔ ان پر اعتمد کی ہے<br />

ان سے مشی لین دین رکھہے۔ ان سے خونی رشتے استوار<br />

کئے ہیں۔ان کے لئے خون بہی ہے۔ تہ اعتمد جیت کر بربد<br />

کرنے والے بھی دوست ہی رہے ہیں ۔ اس منی حقیقت کے<br />

بوجود لظ ‏’’دوست اپنے دامن میں وست،‏ توانئی ، خوص<br />

و محبت اور پکیزگی رکھت ہے ۔ انسن ک اعتمدبحل کرتہے۔<br />

حوصے اور تسی ک سب بنتہے۔ ی لظ یقینابڑاخوبصور ت<br />

اور اعص پر مثبت اثرات مرت کرنے اور نسیتی تسکین<br />

فراہ کرنے واال ہے۔دوست ک کردار ہمیش سے متحرک رہہے۔<br />

خدااور مشو کے لئے بھی ی استمل میں آت رہہے۔ اردو<br />

‏:غزل سے چند مثلیں مالحظ ہوں<br />

میر حیدر الدین کمل ک کہن ہے ک دوست ، دوست کی خطؤں<br />

سے درگذرکرتہے اور اسے مف کردیتہے۔ دوست کی کردار<br />

سچی اور سچی دوستی کی نشندہی کرتہے۔ <br />

دوست بخشے گ دوست س کے س گرچ عصی ہوں اس ک<br />

آسی ہوں )۷ ‏(کمل <br />

دوستی کی پیمن لا تلیٰ‏ کی ذات گرامی پر فٹ آتہے ۔تہ


230<br />

دوستی ایسے حوالوں کی متقضی ہے ۔<br />

دا دہوی کہتے ہیں دوست ‏،دوست کے لئے مخبری کفریض<br />

بھی سرانج دیتہے <br />

قس دے کر انہی پوچھ لو ت رنگ ڈھنگ ان کے<br />

تمہری بز میں کچھ دوست بھی دشمن کے بیٹھے ہیں)‏‎۷ ‏(دا<br />

مرزامظہر جن جنں کے مطب دوست اپنبنکر لو ٹ لیتے ہیں<br />

<br />

ہمرے ستھ سے ی دلی بھی بھگلے کے جں اپن<br />

ہ اس کو جنتے<br />

تھے دوست مہربں اپن‎۷۷( ) جنں<br />

خواج درد کے نزدیک دوستوں کی دوستی بھی مقدرسے میسر<br />

آتی ہے۔ نصی یوری ن کرے تو دوست دشمن بن جتے ہیں۔<br />

<br />

یوری دیکھیے نصیبوں کی دوست بھی ہوگئے مرے دشمن<br />

) درد ۷(<br />

‏:غل ک انداز بیں اور بقول شداں بگرامی<br />

دوست ہمیش ہمدردی اور غمخواری کرتے ہیں تہ دوست ’’<br />

کنوں کے کچے اور چغی سن کر بدگمن بھی ہوجتے<br />

‏(ہیں۔)‏ ۷


231<br />

گے کی فرمئیں دوست غمخواری میں میری سی <br />

زخ کے بھرآنے تک نخن ن بڑھ جئیں گے کی<br />

‏:ایک دوسری جگ کہتے ہیں<br />

تکرے ن غمزی کر لیہے دشمن کو دوست کی شکیت میں<br />

ہ نے ہ زبں اپن<br />

‏:رقی<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

کسی ممے کی پوشیدگی کے ستھ ستھ من ک بوجھ ہک<br />

کرنے ، صالح ومشورہ ، واسطوں اور رابطوں کے لئے کسی<br />

‏’’اپنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اکثر و بیشتر ‏’’ی اپنے<br />

نقصن ک سب بنتے ہیں۔ جوپہے سے رقبت رکھت ہو اس سے<br />

نبر دآزم ہون‏،‏ مشکل ک نہیں ہوت تہ خی رقبت نقصن ک<br />

موج بنتی ہے۔ ج بھی اس قس کے کردار کحوال سمنے<br />

آتہے ۔ نرت اور کراہت کے جذبت ابھرتے ہیں اس لئے ایسے<br />

کردار سے خوف کھنفطری سی بت ہے ۔ ایک ہی محبو کے<br />

دوعش آپس میں رقی ہوتے ہیں ۔اردو غزل میں سے چند<br />

: مثلیں مالح ظ فرمئیں<br />

شہ ولی لا اشتی نے دعویٰ‏ بندھنے اورر ائے دہندہ کے<br />

منوں میں ی لظ استمل کیہے <br />

ن چھوڑا مربھی کھکر گزر گی کتری رقی کو مرے دعویٰ‏


232<br />

ہے بے حیئی ک ) ( اشتی<br />

محمد عظی الدین عظی نے گھت میں رہنے وال ، نشن ہدف<br />

بننے واال ، جس سے خوف آتہو کے منوں میں استمل<br />

کیہے <br />

چھپ دیکھت ہوں تجھ کو رقیبں کے خوف سے<br />

مکھ میں نین ‏،نین میں نظر،‏ میں نظر میں ہوں ( ) عظی <br />

خواج درد نے رقی کو حسد کے منی پہنئے ہیں۔ <br />

آنسومرے جوانہوں نے پونچھے کل دیکھ رقی جل گی( ‏(در د<br />

چندا نے رکوٹ ڈالنے واال ، حئل ہونے واال کے منوں میں<br />

نظ کیہے <br />

دیکھ چمن میں واسطے ببل کے جبج ہر گز نہیں رقی<br />

سواکوئی خر گل)‏ ) چندا<br />

میر سدت عی سدت کے نزدیک رقی وہ ندان کردار ہے<br />

جس کی ندانی کے سب کسی دوسرے ک ک سنور<br />

جتہے۔)‏‏(‏ غل انتہئی قرابت دار اورہ راز کو رقی ک ن<br />

دیتے ہیں ۔ قرابت کے سب رقبت میں مبتال ہوکر دشمنی پر<br />

اترآتہے ۔ خینت ک مرتک ہوتہے ۔ بھروس اور یقین سے<br />

فئدہ اٹھکر نقصن پہنچتہے


س’’‏<br />

233<br />

ذکر اس پری وش ک پھر بیں اپن غل بن گی رقی آخر تھ<br />

جوراز داں اپن<br />

‏:سقی<br />

لظ قی ‘‘ شرا پالنے والے کے لئے بوال جتہے ۔ اس<br />

سے ہدی،‏ پیرو مرشد ، حضور،‏ محبو ، مشو وغیرہ منی<br />

بھی مراد لئے جتے ہیں ۔ی لظ عوامی نہیں لیکن اردو اور<br />

برصغیر کی کئی دوسر ی زبنوں کی شعری میں نظ ہوت آرہ<br />

ہے ۔ ی لظ اہل ذو پ رنش کی کییت طری کر دیتہے۔ کسی<br />

سبقے یالحقے کے جڑنے سے کسی مخصوص کردار کی طرف<br />

توج مبذول کرواد یت ہے۔ مرک کی صور ت میں دم پر<br />

مختف نوعیت کے اثرات مرت ہوتے ہیں۔ اردو شعری میں لظ<br />

‏:سقی کے استمل کی چند مثلیں مالحظ ہوں<br />

بھگونت رائے راحت اس سے مہر ومحبت سے فیض ی کرنے<br />

واال مراد لیتے ہیں <br />

پال مجھ کو سقی محبت ک ج رہوں ید میں اوس کی سرخوش<br />

خرا ) ( راحت <br />

پیرمرادشہ ک کہتے ہیں وہ جس کی شرا حالل اور اس کے<br />

عنیت کئے گئے ج میں نبی ک جمل نظر آتہو۔ سقی بمنی<br />

تقیس کنندہ ، اس کی مے شرعی جواز رکھتی ہو


234<br />

پالمجھ کو سقی شرا حالل نبی ک نظر آوے جس میں جمل (<br />

مراد شہ ‏(پیر <br />

محمد صبر محمود سقی سے عنیت کرنے واال،‏ فیض ی<br />

کرنے واال ‏،پر جوش عنیت واال مراد لیتے ہیں <br />

دیت ہے بدہ سقی مینئے آتشی سوں رکھتہے مست دلی کوں<br />

گرنگ بے غشی سوں)‏۷‎ ) صبر <br />

ذو کے نزدیک وہ جوکسی اور کے اشرے سے بنٹ کر تہو<br />

<br />

کرتہے ہالل ابروئے پرخ ہے اشرہ سقی کو ک بھردے بدے<br />

سے کشتی طالئی ( ‏(ذو<br />

عبدالحی تبں اس کو سقی منتے ہیں جو تقضوں سے بال تر<br />

ہوکر پالئے <br />

ایمن ودیں سے تبں مط نہیں ہے ہ کو<br />

سقی ہو اور مے ہومین ہو اور ہ ہوں ( ) تبں<br />

غل ک اپن ہی رنگ ہے ۔ ایس کردار جواپنی فیضی پر<br />

اتراتہولیکن میخوار کی بالنوشی اس ک غرور خک میں مالکر<br />

رکھ دے <br />

لے گئی سقی کی نخوت،‏ قز آشمی مری موج مے کی آج رگ


235<br />

مین کی گرد ن میں نہیں<br />

ایک دوسری جگ لکھتے ہیں ک سقی وہ ہے جوہر آنے والے<br />

کو پالئے۔ خواہ اس کی مرضی ہو ین ہو۔گویہر حلت میں<br />

پالئے <br />

میں اور بز مے سے یوں تشن ک آؤں گرمیں نے کی تھی<br />

توب‏،سقی کوکیہوا<br />

ایک تیسری جگ ‏’’کوثر‘‘‏ ک الحق بڑھکر جن امیر)ع(‏ کی<br />

ذات علی مراد لیتے ہیں ک ان کی ذات ایسی نہیں جوبخل سے<br />

ک لے <br />

کل کے لئے کر آج ن خست شرا میں ی سوء ظن ہے سقی<br />

کوثر کے ب میں<br />

ستمگر : اردو غزل میں ی لظ زیدہ تر محبو کے لئے<br />

مستمل رہہے ۔ی لظ سنتے ہی بڑا ظل ، بت ن سننے واال،‏<br />

ضدی ، خود پسندمحض نزنخرے واال محبو‏،‏ آنکھوں کے<br />

سمنے گھو جتہے۔ امیر شہر کے لئے بھی ی لظ نمنس<br />

نہیں سمجھ گی ۔ رائے ٹیک چند بہر نے اس کردار سے کچھ<br />

‏:ایسی ہی خوبیں منسو کی ہیں<br />

۔ مکمل گرفت میں لینے واال<br />

۔ متثر کرنے کی طقت رکھنے واال


236<br />

۔ جوبالوج قتل ‏)گرویدہ ) کر تہے<br />

قتل بے تقصیر کی ستمگر کرئے ہے ی <br />

کہیجے<br />

جوان کے ہں یوں مرن ہے تقدیر کیکہیجے ( ) بہر <br />

عبدالحی تبں نے اس سے ایسکردار مراد لی ہے جوظل تو<br />

ہے لیکن آہ وزاری سے متثر بھی ہوتہے <br />

ا مہربں ہو اہے تبں تراستمگر آہیں تیری کسی نے شید<br />

جکر سنئیں ہیں (<br />

) تبں<br />

غل کے نزدیک ی ایس کردار ہے جس کے ظ وست کی کوئی<br />

حدنہیں ہوتی ۔ یہں تک ک وہ اپنے ست کے شکر کی موت پر<br />

بھی اکت نہیں کرت۔ وہ اس سے بڑھ کر ست کخواہش مند<br />

ہوتہے۔ ن مرنے دیتہے اور ن جینے <br />

میں نے چہ تھ ک اندوہ وف سے چھوٹوں وہ ستمگر مرے<br />

مرنے پ بھی راضی ن ہوا<br />

غل اس امر ک اعالن کرتے ہیں ک ستمگر سے اچھئی اور<br />

بہتری کی امید نہیں کی جسکتی <br />

وہ دن بھی ہوک اس ستمگر سے نز کھینچوں بجئے حسرت<br />

نز<br />

ان کے نزدیک ی کردار طن زنی کرترہتہے ک کچھ کھ کر


237<br />

مرکیوں نہیں جتے <br />

زہر مت ہی نہیں مجھ کو ستمگر ورن کی قس ہے ترے منے<br />

کی ک کھ بھی ن سکوں<br />

‏:شمع<br />

روشنی کی ضرورت واہمیت سے کبھی بھی انکر نہیں کیگی ۔<br />

شمع ہمیش سے بہتر کرگزار ی ک وسی رہی ہے۔ روشنی کے<br />

کئی منی لئے جتے ہیں ۔ مثالا<br />

‏(الف۔ چرا ۔ ہدایت ، ہدایت دینے واال ج۔ رہنمئی ‏)رہنم<br />

د۔ جومحل ‏،مشرہ ی تہذی کو اپنی دانش اور حکمت سے چر<br />

چند لگ دے<br />

ہ ۔ خوبصورت محبو ، جس پر ایک زمن مرتہو<br />

و۔ عدل حک وقت<br />

شمع ‘‘ ’’<br />

روشنی ک ذری ہے روشنی براہ راست بصرت سے<br />

ت رکھتی ہے۔روشنی جتنی بہتر،‏ سزگر،شف اور ضرورت<br />

کے مطب ہوگی بصرت کی کرگزاری اتنی ہی بہتر اور واضح<br />

ہوگی۔ مشہدے ک واضح اور شف ہون ادراک کے ابہ<br />

دورکرنے ک سب بنتہے۔لظ شمع اردو غزل میں بطور کردار ،<br />

عالمت ، استرہ ، مشب ب بکثرت استمل ہواہے ۔ میر<br />

عبدالحی تبں نے نر دلی کو موضوع گتگو بنیہے


238<br />

محل کے بیچ سن کر مرے سوز دلی کحل بے اختیر شمع کے<br />

آنسو ڈھک پڑے ( ) تبں<br />

گوی شمع وہ کردار ہے جوکسی دوسرے ک درد اپنے سینے میں<br />

محسوس کرکے دکھی ہوتہے۔ بطور استرہ ہمدرد اور نر دلی<br />

شخص منی لئے جسکتے ہیں۔<br />

حفظ عبدالوہ سچل کے مطب شمع وہ کردار ہے جس پر بال<br />

کہے ینی آپ ہی سے اس کے چہنے والے جن تک وار دیتے<br />

ہیں۔ شمع کے ہتھوں قتل ہوکر فخر اور خوشی محسوس کر تے<br />

ہیں۔ انہیں اپنی موت پر افسوس نہیں ہوت۔ حسین پر قربن<br />

ہونے والے خوش تھے اور اسے اپنی سدت سمجھتے تھے<br />

<br />

اس شمع پر پتنگے،‏ آئے ہیں کی اچھل کر ترسیں گے وہ ن<br />

ہرگز جن کو می ممتی)‏ ) سچل <br />

غال مصطےٰ‏ خں یکرنگ شمع ک ت کر بال سے جوڑتے<br />

ہیں۔<br />

اندھیر ے جہں میں ک ا شمیوں کے ہتھ ہے سربریدہ شمع<br />

شبستن کربال ( ‏(یکرنگ <br />

سودا نے بطور مشب ب استمل کرکے شمع کے ہررنگ میں<br />

جنے کو واضح کی ہے


239<br />

نہیں مو اس سینے<br />

میں کیجوں شمع جتہے<br />

دھواں نو ک زبن سے بت کرنے میں نکتہے)‏ ) سودا<br />

غل کے ہں شمع بطور استرہ استمل ہوئی ہے <br />

کی شمع کے نہیں ہیں ہو اخواہ اہل بز ہو غ ہی جن گداز تو<br />

غمخوار کی کریں<br />

‏:شو<br />

‘‘<br />

شو ایک احسس اور جذبے ک ن ہے ۔ اس ک کوئی مدی<br />

وجود نہیں چونک اس ک ت انسن او راس کی کرگزاری سے<br />

ہے اس لئے اس ک وجود انسنی مشرت میں بڑا مستحک ہے<br />

۔ یہی نہیں اس کے حوال سے انسن میں تحریک پیدا ہوتی ہے<br />

اوروہ ، وہ کچھ کر جتجس کے مت سوچ بھی نہیں<br />

جسکت۔’’شو قوموں کو آسمن کی بندیوں سے ہمکنر<br />

کرت۔ منی شو پتل میں بھی ٹکنے نہیں دیت ۔ اس لئے شو<br />

کے کرداری حوالوں کوکسی بھی صور ت میں نظر انداز نہیں کی<br />

جسکت۔ اردو غزل میں ‏’’شو ‏‘‘بڑا توان کردار ہے ۔ چند مثلیں<br />

: مالحظ ہوں<br />

میر حیدر الدین ابو ترا کمل شو کو بے کی ، بے چینی اور<br />

نگزیر یت ک سب قرار دیتے ہیں۔ <br />

خط ترے ک شو اکھیں ک لکھ ہرن کو ں سبزے بن چرا نہیں


240<br />

کمل ) (<br />

میر محمود صبر ک کہن ہے ک ی آنکھ کو تجس اور جستجو<br />

فراہ کرنے ک ذری وسی ہے <br />

زحیرت دیدہء حیراں ن کھولوں غیر کے مکھ پر چو آئین بچش<br />

شو دیکھوں گر نگر اپن۷(<br />

‏(صبر<br />

لل بہ گوہر کے نزدیک<br />

رکھتہے۔ <br />

‏’’شو‏‘‘‏ شخص کوہم وقت مصروف<br />

مژدہ اے شو ہ آغوش ک جگے ہیں نصی لے کے انگڑا وہ<br />

کہتے ہیں ک نیند آئی ہے)‏<br />

) گوہر<br />

عالم حلی کے خیل میں ‏’’شو‏‘‘‏ کبھی ستھ نہیں چھوڑت بک<br />

اس میں اضف ہی ہوتہے <br />

شو<br />

بڑھت گی جوں جوں کے اس شوخ سے ہ<br />

ی سب وہ ہے ک بھولے سے سوا ید رہے)‏ ‏(حلی <br />

تالش اور جستجو ک مدہ روز اول سے انسنی فطر ت میں رکھ<br />

دیگی ہے ۔ پلینے اور کھوج نکلنے کی دھن اسے بڑے سے<br />

بڑے خطرے کی آگ میں جھونک دیتی ہے۔ شو من زور ع ت<br />

وقوع اور حرکت کسب ہے۔حواس مشہدے میں اضف کرتے<br />

ہیں جبک مشہد ہ ، حواس کی خوبیداہ توانئیں بیدار کرتہے۔ی<br />

دونوں ترقی پذیر ہیں۔ نکمی کی صور ت میں کمیبی کے لئے


241<br />

جبک کمیبی کی صور ت میں مزید کمیبیوں کے لئے شو<br />

شخص کو دوڑائے رکھتہے۔ انسن کی جتنی عمر ہے<br />

‏’’شو‏‘‘کی تریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے۔ حرف ش کے ستھ<br />

‏’’ارتش‘‘‏ وابست ہے اس لئے انسنی سمج خو سے خو<br />

تراور ہر خو کی نئی اشکل اور نئے روپ کمتمنی رہتہے۔اس<br />

طرح اس فیڈ میں نکھر،جدت اور بہتری پیداہوتی چی جتی<br />

ہے۔ دریفت کی رہیں وا ہوتی رہتی ہیں۔<br />

غل کے ہں ی لظ نظر انداز نہیں ہوا۔ ان کے نزدیک شو<br />

رکوٹیں دور کر دیتہے۔ بقول شداں بگرامی غل کے نزدیک<br />

:<br />

شو نے بند نق )( حسن کھول دئیے ہیں او ردید کی ’’<br />

راہ میں کوئی رکوٹ رہنے نہیں دی<br />

( ‘‘<br />

)<br />

‘‘<br />

گوی شو بالواسط کھوجنے ک موج بنت ہے ۔ انکشت کے<br />

دروا زے کھولتہے <br />

واکر دےئے ہیں شو نے بند نق حسن غیر از نگ ہ ا کوئی<br />

حئل نہیں رہ<br />

صح : عمومی بول چل ک لظ ہے جوکسی شخص کے احترا<br />

ی پھر اپنے سے بال افسر کے لئے بوال جتہے۔ اردو شعری<br />

میں ی لظ مختف حوالوں سے مستمل چال آتہے۔ پیر مراد شہ<br />

الہور ی نے ‏’’جن کے منوں میں استمل ہے


242<br />

جو پونچھ تو بوال وہ خواج سرا ک صح ی کل ہے<br />

‏(بڑامسخرہ ( <br />

روحل فقیر’’صح<br />

‘‘<br />

سے ذات بری تلیٰ‏ مراد لیتے ہیں <br />

تیر اصح تجھ ہی منہیں ، ت تجو اور آس سر دئے صح<br />

‏(مے ‏،اچرج اچنب ہس)‏ <br />

دیوان صورت سنگھ صورت نے متحرک کے ‏’’حمی گیر<br />

‏:لئے لظ صح استمل کیہے<br />

‘‘<br />

آپ صح ک کے لئے ک کی کیسی خبر ک سیں تھک ا<br />

‏(یر کدھر جؤں ہمیں ( <br />

غل نے ی لظ محبو کے لئے بوالہے <br />

کے<br />

آئین دیکھ اپن س من لے کے رہ گئے صح کو دلی ن دینے<br />

پ کتن غرور تھ<br />

‏:صید<br />

صیدعمومی بول چل کلظ نہیں تہ اردو غزل میں اس ک<br />

استمل بکثرت پڑھنے کومتہے۔ شعری ک ذو رکھنے والوں<br />

کے ذہنوں میں صید کے حوال سے ظل اور بے رح کردار<br />

ابھرتہے۔ ی کردار محبو کے عالوہ عالمتی بھی استمل ہوت<br />

چالآتہے۔ رائے ٹیک چند بہر کے نزدیک ی ایس بے رح<br />

کردار ہے جو اپنے شکر کی دلی کییت سے الپرواہ رہتہے


243<br />

تڑپت ہے پڑا نی بسمل خک وخوں میں دلی عقوبت ہے جو کچھ<br />

‏(اس صید پر ، صید کی جنے ( <br />

نوا امیر خں عمدۃ المک انج ککہن ہے ایس شکری جو بھ<br />

گ جنے ک موقع ہی ن دے ینی چک وجوب ند شکری<br />

ٹک تو فرصت دے ک ہولیں رخصت اے صید ہ<br />

‏(مدتوں اس ب کے سئے میں تھے آبد ہ (<br />

بھگونت رائے راحت کے نزدیک جو شکر صید کی گرفت سے<br />

نکل جتہے وہ دوبرہ قبو میں نہیں آتگوی ایس ال پرواہ<br />

شکری جس کی گرفت سے شکر نکل بھی جتہے۔ <br />

ک جودا سے<br />

مر آزاد ہو کہں پھر وہ تسخیر صیدہو)‏<br />

۷ )<br />

غل کے ہں اس کردار کی کرفرمئی مالحظ ہو۔ <br />

ہوں گرفتر الت صید اور ن بقی ہے طقت پرواز<br />

صید بمنی وہ جو اپنی محبت میں گرفت ر کرلے۔آغز بقر،‏ نظ<br />

‏:طب طبئی او ربے خودموہنی کے حوال کہتے ہیں<br />

دنی ، جو اسیر کر لیتے ہیں‘‘‏<br />

‏(تقت ’’ ۔)‏<br />

‏:ظل<br />

اردو غزل میں بڑا ع استمل ہونے واال لظ ہے۔ی لظ دل و<br />

دم پر نخوشگوار اثرات مرت کرتہے ۔ اس لظ کے ہر


244<br />

نوعیت کے مہی اعصبی تنؤ اور نرت کبعث بنتے ہیں۔ مثالا<br />

۔ مش ک قتل<br />

۔ جھوٹاورجھوٹ ک ستھ دینے<br />

واال<br />

۔ دھوک اور دغ سے ک نکلنے واال<br />

۔ ضرورت پڑنے پر ستھ چھوڑ دینے واال<br />

۔ مدات کو اپنی ذات تک محدود کرنے واال<br />

۔ انسنی احسس کو مجروح کرنے واال<br />

۷ ۔ وہ جو قتل وغرت ک بزار گر کرترہتہو<br />

۔ لوگوں کی رگوں میں نش اترنے واال<br />

۔ غنڈہ گردی اور چھی ن جھپٹی کرنے واال<br />

واال محبو کرنے ۔ پرواہ ن <br />

۔ مشو <br />

۔ بے انصف<br />

غرض ایسے بہت سے افل سے وابست افراد کے لئے لظ<br />

‏’’ظل‏‘‘‏ بوالجتہے۔<br />

جر زٹی نے خ خدا پر آفت توڑنے والے کے لئے لظ ظل<br />

نظ کیہے


245<br />

گی اخال ص عل سے عج ی دور آیہے<br />

ڈرے س<br />

خ ظل سے عج ی دور آی( ) جر زٹی<br />

مرادشہ مراد الہوری کے ہں وفداری ک ڈھونگ رچکر<br />

بآلخربے وفئی کرنے والے کے لئے ی لظ استمل ہواہے <br />

وہ ظل ی طوفن کی کر گئی وفکرتے کرتے جکر گئی )(<br />

مراد ش ہ الہوری<br />

شہ مبرک آبرو نے جس کی محبت فراموش ن ہوسکے ، کے<br />

لئے ی لظ بندھ ہے <br />

جدائی کے زمنے کی میں کی زیدتی کہیے<br />

ک اس ظل کی جوہ پر گھڑی گزری سو جگ بیت( ) آبرو<br />

محمد احسن لا احسن نے ہمیش رالترہنے والے کے لئے ی<br />

لظ نظ کیہے <br />

تیرے تل سے مجھے نت مین ک سودا ہے اے ظل<br />

عج<br />

احسن <br />

نہیں ہے اگر تو تیل نکسوے مرے سرسوں )(<br />

سودا نے جذبت مجروح کرنے والے،‏ دلی چرانے اورزیدتی<br />

کرنے والے کے لئے ی لظ استمل کی ہے <br />

تونے سودا کے تئیں قتل کی ، کہتے ہیں ی اگر سچ ہے تو ظل


246<br />

اسے کیکہتے ہیں ( ) سودا<br />

حفظ عبدالوہ سچل نے گرفت کرنے والے کے لئے اس لظ ک<br />

انتخ کیہے <br />

آینظر میں اژدر مجھ کو وہ زلف پیچں رخ پ لٹک رہی ہے ظل<br />

، ی زلف کلی ( ) سچل <br />

غل کے ہں اس لظ ک استمل ظہر کررہہے ک اس کر دار<br />

سے خیر اور بھالئی کی توقع وابست نہیں کی جسکتی ۔ ایک<br />

جگ ایس محبو جس کی وف ک مم تذبذ ک شکر ہو،کے<br />

لئے استمل کرتے ہیں <br />

ظل مرے گمں سے مجھے منل ن چہ ہے ہے خدان کردہ<br />

تجھے بے وف کہوں<br />

غل اس لظ کو اس شخص پر بھی فٹ کرتے ہیں جس کی مہر<br />

بنی پر بھی اعتمد کر ن حمقت سے ک ن ہو <br />

ہمری سدگی تھی التت<br />

تمہید جنے کی<br />

نز پر مرن تراآن ن تھ ظل مگر<br />

‏:عش<br />

عش درحقیقت سچی لگن اور مقصد سے اٹوٹ کمنٹ منٹ ک ن


247<br />

ہے۔ بض لوگ اس لظ کو نسیتی حوالوں تک محدود رکھتے<br />

ہیں جبک اس کے حدود کتین ایسآسن ک نہیں۔ سقراط ہوک<br />

حسین ، فرہد ہوک ٹیپو ، ہر کسی نے اپنے مخصوص کز سے<br />

وف کی ۔اگر ان ک استقال ل لغزش ک شکر ہوت تو کز سے کمٹ<br />

منٹ خ ٹھہرتی ۔ عش انسنی سمج ک حص رہہے۔ اسے<br />

مختف زاویوں اور حوالوں سے دیکھ اور پرکھ جترہہے۔<br />

اشخص اور اقوا کو اس کر دار نے زندہ رکھ ہے۔ عش انسن<br />

کونسیتی طور پر یس کی دلد ل سے نکل کر ایثر اور قربنی<br />

کی دہیز پر الکھڑ ا کرتہے۔عش کوئی دیکھی جنے والی شے<br />

نہیں لیکن بطور جذب انسنی لہو میں شمل ہوکر اپنے حص ک<br />

کردار ادا کرتہے۔ی انسن کو تنہنہیں چھوڑت اس کی تنہئی آبد<br />

رکھتہے۔ اردو غزل میں عش ک کردار مختف حوالوں سے<br />

واضح ہواہے۔ مثالا<br />

لطف عی لطی کے نزدیک عش زخمی کرتہے <br />

میں عش کی گی میں گھیل پڑا تھ ، تس پر حوبن ک مت آکر<br />

مجھ کو کھنڈل کرگیہے ( ) لطی <br />

شہ ولی لا ولی کے مطب عش جوش وخروش پیداکرکے دلی<br />

کی دھرکنوں کو تیز کر دیتہے <br />

ن پوچھو عش میں جو ش وخروش دل کی مہیت برنگ ابر<br />

دریبر ہے رومل عش ک ) ( ولی


248<br />

بھگونت رائے راحت ک کہن ہے عش سرم بن دیتہے۔ فنکر<br />

دیتہے <br />

کی عش نے توتی طور کو می عش سے دار منصور کو<br />

‏(راحت ۷(<br />

غل کے نزدیک عش ، افراط ح ک ن جسے الح ہوتہے<br />

اسے نخیف ونزار کر دیتہے جبک زندگی عش کے بغیر ایک<br />

درد ہے ۔ عش زندگی میں لطف اور مز اپیدا کرتہے۔ بقول<br />

‏:شداں بگرامی<br />

اس کے بغیر زندگی بے کیف ہوتی ہے لیکن ی خود مرض ’’<br />

‏(العال ج ہے‘‘۔ ( <br />

ا عش کی حقیقت غل کی زبنی سنئے <br />

عش سے طبیت نے زیست ک مزا پی درد کی دوا پئی دردبے<br />

دوا پی<br />

‏:غفل<br />

ی کردار انسنی مشرت میں ہمیش سے رہہے ۔ اس کر دار<br />

سے ن صرف دوسروں کو نقصن پہنچتہے بک ی خود اپنے<br />

‏:لئے بھی بعث نقصن رہہے۔ اس کی دو صورتیں رہی ہیں<br />

الف ۔ اس سے دانست مم پوشیدہ رکھ گیہو


249<br />

کی کوشش ہی ن جننے مم کے بعث دلچسپی اپنی عد ۔<br />

کرتہو<br />

پہی صورت میں اس کی غت شری گوارہ کی ج سکتی ہے<br />

جبک دوسری صورت کسی بھی حوال سے نظر انداز نہیں کی<br />

جسکتی ۔ اس کردار سے مل کر خوشی نہیں ہوتی بک اعصبی<br />

تنؤ بڑھ جتہے۔<br />

اردو غزل میں ی کردار مختف حوالوں سے وارد ہواہے۔خواج<br />

‏:درد نے اس کردار کے دو پہو واضح کئے ہیں<br />

الف ۔ غفل اپن مم خو ید رکھتہے۔<br />

۔ دوسروں کو،‏ یہں تک ک خدا کو بھی بھو ل جتہے۔<br />

گویغفل اپنے ممے ک پکہوتہے۔ اپنے مدات کسی بھی<br />

صورت میں فراموش نہیں کرت جبک دوسروں کے ممالت<br />

بھول جتہے ی ان کی انج دہی میں کوتہی اور تسہل سے ک<br />

لیتہے <br />

غفل خداکی ید پ مت بھول زینہر اپنے تئیں بھالد ے اگر تو<br />

بھال سکے)‏<br />

) درد<br />

شکرنجی ککہن ہے ک ‏’’غفل‘‘‏ ایک ہی ڈگر پر چالجنے واال<br />

ہوتہے۔ وہ وقت اور حالت کی ضرورت نہیں دیکھت ۔ لمحے<br />

اسے اس کی غت شری ک احسس دال کر گزر جتے ہیں


250<br />

لیکن وہ اپنی روش نہیں بدلت۔ تبدیی کی ضرورت ہی محسوس<br />

نہیں کرت <br />

بند آواز سے گھڑیل کہتہے ک اے غفل گئی ہے ی بھی گھڑی<br />

تجھ عمرسے اور تو نہیں چیت(<br />

) نجی<br />

قئ چند پوری کے نزدیک غفل سوچ سمجھ کر قد نہیں اٹھت۔<br />

اس ک ہر فل بے خبری کی چدر میں موف ہوتہے <br />

غفل قد کو اپنے رکھیو سنبھل کریں ہر سنگ رہ گزرک دوکن<br />

شیش گرہے)‏ ‏(قئ <br />

غل نے غفل سے وہ کردار مراد لی ہے جوغط فہمی ک شک<br />

ر ہویجو مومت کی کمی کے بعث ممے کی اصل تک ن<br />

پہنچ پئے۔ ی بھی ک جوممے کو سمجھنے کے لئے غط ی<br />

غیر مت پیمنے اختیر کرتہو۔ غفل کچھ کو کچھ سمجھنے<br />

واال کر دار ہے ۔ اس طرح ی نتیج نکلن پڑے گک ایس شخص<br />

جس کی کہی ہوئی بت پر یقین نہیں کی جسکت <br />

حالنک ہے ی سیی خرا سے الل رنگ غفل کو میرے شیشے<br />

پر مے ک گمن ہے<br />

‏:غمحوار<br />

دکھ دینے والوں کے ستھ دکھ ک مداوا کرنے یتشی دینے<br />

والوں کی بھی کمی نہیں رہی ۔ ایسے افراد کو ہمیش عزت


251<br />

واحترا کی نگ ہ سے دیکھ جترہہے۔ ی لظ ایک ہمدرد اور<br />

تون کرنے واال کر دار سمنے التہے ۔ اس سے مالقت کرتے<br />

وقت اچھ لگتہے۔بساوقت ی کردار در پردہ ی پھراپنی کسی<br />

ندانی کے سب مم بگؤ بھی دیتہے اور اس سے دشمن<br />

سے زیدہ نقصن پہنچ جتہے ۔ غمخوار کے حوال سے<br />

ممے کی تشہیر بھی ہوجتی ہے ۔ غمخوا ر خودہی ،<br />

غمخواری کی آڑ میں گھئل کر دیتہے اور گھئل کو مو بھی<br />

نہیں ہوپت ک اس کے ستھ کی ہوگیہے۔<br />

اردو غزل میں ی کردار مختف حوالوں سے پینٹ ہواہے۔ اس<br />

سے متے وقت کسی قس کی اجنبیت کاحسس نہیں ہوت۔<br />

غمخوار ک متبدل / مترادف غمگسر بھی اردو غزل میں پڑھنے<br />

کومتہے ۔ غمگسر ک کردار بھی ہمدرد اور مونس و شی کے<br />

طور پر نمودار ہوتہے۔<br />

صح را فرید غمگسر کو غ بنٹنے واال کے منوں میں<br />

استمل کرتے ہیں <br />

غ جسے ہواہے ی ردل ک کوئی نہیں غمگسر دل ک(‏(‏<br />

فرید<br />

آخوند قس سؤئی ہالئی نے غ غط کرنے والے کو غمگسر<br />

ک ن دیہے <br />

مدا پل پل دو بھر بھر دالارے سقی ک ہے عجی مرای


252<br />

ر غمگسر قدح)‏ ) ہالئی <br />

شیخ عثمن بے کسوں اور بے بسوں کے ک آنے والے کو<br />

غمخوار کے لق سے نواز تے ہیں <br />

اے تو کس بیکسں مونس بے چرگں غمخوار آوارگں آؤ پیر<br />

سے حبی ) ( شیخ عثمن<br />

غل نے’’‏ غمخوار ‏‘‘کو بڑے الگ سے منی دے دئیے ہیں ۔وہ<br />

جو دوست ک غ برداشت ن کرسکے اور سرا مم بزار میں<br />

لے آئے <br />

کی غمخوار نے رسوا ، لگے آگ اس محبت کو ن الوے ت جو<br />

غ کی،‏ وہ میر اراز داں کیوں ہو<br />

: غیر<br />

لظ غیر کو اہل لغت صت قراردیتے ہیں تہ ی لظ بطور سبق‏،‏<br />

مرد لظ سے مرک ہوکر بطور کردار بھی استمل ہوتہے۔ لظ<br />

اجنبیت کی فض پیدا کرتہے اور کسی غیر مت ، نمحر اور<br />

نواقف شخص ک تصور سمنے التہے۔ نسیتی سطح پر<br />

‏’’غیر‘‘‏ مم کی پوشیدگی پر راغ کرتہے۔ اس ک ت<br />

محدود ی عد تون سے وابست رہتہے ۔ اس لئے اس سے<br />

کوئی خص گتگو کرنممکن نہیں ہوت۔ اردوغزل میں ‏’’غیر‘‘‏<br />

بطور کردار مختف حوالوں سے استمل ہوتآیہے جو انسیت


253<br />

اور الت سے کوسوں دور نظر آتہے۔ بض اوقت رقی ، حسد<br />

اور حریف کے طور پر سمنے آتہے۔ عش ‏،کسی دوسرے<br />

عش کو ایک ہی محبو کے لئے غیر خیل کرتہے۔<br />

شہ قی خں شہی نے دوسرے عش کے منوں میں اس لظ<br />

ک استمل کیہے <br />

من تمہن ک غیر سے کوئی جھوٹ کوئی سچ مچ کہے<br />

کس کس ک من موندوں سجن کوئی کچھ کہے کوئی کچھ<br />

کہے)‏<br />

‏(شہی<br />

میر محمود صبر کے ہں بھی دوسرے عش کے منوں میں<br />

ہواہے <br />

مجس میں دیکھ غیر کے گروکوں صبر ہے چش ودل میں ہر<br />

مژہ خرآرسی کے تئیں (<br />

) صبر<br />

اشر ف عی فغں نمحر کے لئے ‏’’غیر<br />

التے ہیں <br />

‘‘<br />

کلظ استمل میں<br />

مے ہے غیر سے ، ہر گز اسے حج نہیں کہوں تو کہ نہیں<br />

سکت ہوں تو ت نہیں ۷( ) فغں <br />

چندا نے بھی رقی کے منوں میں نظ کی ہے <br />

گر چھوڑ بز غیر کو آجئے یں تک دکھالؤں تجھ کو ایسہی


254<br />

جس کہے ن رقص ( ) چندا<br />

خواج درد غیر سے مراد حسد لیتے ہیں <br />

غیر بکتے ہیں عبث ‏،میرے پیر ے تیری بے وفئی نہیں محتج<br />

بدآموزی کی ( ) درد <br />

ہر عش دوسرے عش کو اپنے محبو کے لئے ‏’’غیر ‘‘<br />

سمجھت ہے اوری فطری سی بت ہے ۔ی صور ت دونوں<br />

عشقوں کی طر ف سے ہوتی ہے۔ غل قدم سے مختف نہیں<br />

ہیں ۔ ہں خیف سفر اور کھی شوخی اسے دوسروں سے<br />

ممتز بندیتی ہے۔ غیر ، جو عش ہے محبو کے لئے آہ<br />

وزاری کرتہے اور اپنی آہ وزاری کے ثمر بر ہونے کی توقع<br />

بھی رکھتہے۔ دوسرا عش جو خو دکو حقیقی اورکسی دوسرے<br />

کو جھوٹ سمجھت ہے اس کی حلت زار دیکھ کر خوش ہوتہے۔<br />

ی صورتحل خطرنک بھی سکتی ہے۔ اس کی آہ وزاری پر<br />

محبو کو رح بھی آسکتہے۔ بہرحل غل کے نزدیک وہ غیر<br />

ہے۔ اس کی آہ وزاری کو دیکھ کر عش نمبر ایک ک کیج<br />

ٹھنڈا ہون ک وہ اذیت میں ، فطری سی بت ہے <br />

دیکھ کر غیر کو ہو کیوں ن کیج ٹھنڈا تل کرت تھ ولے طل<br />

تثیر بھی تھ<br />

غیر ‏)دوسرے عش کے لئے ) کی زبن میں مٹھس ہوتی<br />

ہے۔اوروہ اس مٹھس کے حوال سے کمیبی ک خواہں ہوتہے


255<br />

<br />

ہوگئی ہے غیر کی شیریں زبنی ک رگر عش ک اس کو گمں ہ<br />

بے زبنوں پر نہیں<br />

فرشت‏:‏ ی لظ منی اورمثبت مہی میں رائج چال آتہے۔ تہ<br />

زیدہ تر منی مہو کے لئے کسی سبقے یالحقے کی ضرورت<br />

پیش آتی ہے۔ اسے مخبر ‏)نکرین(‏ کے منوں میں بھی لی<br />

جتہے۔ منی صورتوں کی موجودگی کے بوجود ی لظ مثبت<br />

منوں میں لی جتہے۔ ی لظ سنتے ہی ڈھرس سی بند ھ جتی<br />

ہے ۔ مشکل کشئی کی امید جگ اٹھتی ہے۔<br />

اردو شعر ی میں بطور کردار فرشت مختف حوالوں سے وارد<br />

ہواہے۔ مثالا<br />

شیخ محبو عل عرف شیخ جیو ن نے اسے منی منوں میں<br />

استمل کیہے <br />

تکبر سے شیط ن دات گی فرشتے سے وہ دیودات گی<br />

چالبہشت کو ں وہ بن کر براں غض کے فر شتے نہیں کھینچے<br />

پراں ( ) شیخ جیون<br />

بھگوانت رائے راحت نے روپ بھیس بدلی لینے واال کے<br />

منوں میں استمل کی ہے <br />

کی کس نے ی جودئی سمری فرشت ہوا کس طرح سے پری


256<br />

راحت ) (<br />

رائے ٹیک چند بہر نے حسن وجمل سے متثر ہونے والی<br />

مخو کے طور پر نظ کیہے <br />

اس گل بدن ک جو دوان ہوتو کی اچرج فرشتے ک بھی دلی ایسی<br />

پر ی اوپر لبھتہے)‏ ) بہر <br />

عالم الطف حسین حلی آدمی کے روپ گنواتے ہوئے فرشتے<br />

کو بطور پیمن استمل کرتے ہیں ک آدمی بض اوقت اچھئی<br />

کی مورتی بن جتہے <br />

جنور،‏ آدمی ، فرشت خدا آدمی کی ہیں سیکڑوں قسمیں )(<br />

حلی <br />

غل کے ہں بڑا خوبصور ت اور اچھوتاستمل متہے۔ وہ<br />

اسے بطور منشی اور گواہ کے نظ کرتے ہیں <br />

پکڑے جتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نح آدمی کوئی<br />

‏(!ہمرا،د تحریر بھی تھ‏)؟<br />

: قتل<br />

قتل بڑاخطرنک اور گھنؤن فل ہے۔ اس کے بوجود انسنی<br />

مشروں میں روزاول سے سیسی ‏،مشی ، مشرتی ، اخالقی<br />

اور انسنی قتل ہوتے آئے ہیں اور قتل اسی مشرے میں بال<br />

خوف وترودگھومتے پھرتے ہیں ۔ ان پر کبھی گرفت نہیں ہوتی


257<br />

۔لظ قتل سنتے ہی بے رح اور سنگدلی شخص کی تصویر ،<br />

آنکھوں کے سمنے گھومنے لگتی ہے۔ غص‏،‏ نرت ، خوف<br />

اور تحظ ذات ک احسس جگ اٹھتہے۔ تل تل قتل ہوتے اورقتل<br />

کرتے لوگوں کی تصویر آنکھوں کے سمنے آجتی ہے۔اردو<br />

شعری میں ی لظ زیدہ تر محبو کے لئے استمل ہوت<br />

آیہے۔<br />

مرزا مظہر جن جنں نے متثرکرنے ، دلی بہالنے او رسوچیں<br />

جمد کرنے والے کو قتل ک ن دیہے <br />

خدا کے واسطے اس کو ن ٹھوکو یہی اک شہر میں قتل<br />

رہہے)‏ ‏(جنں<br />

مرزا دبیرکے نزدیک قتل موڈ میں رہتہے اور اس کی<br />

بدمزاجی ہمیش برقرار رہتی ہے <br />

من بنئے کیوں ہے قتل پس ہے تیغ نگہ ب میں ہنستے ہیں<br />

‏(گل تو من بگڑ اچہیے)‏ <br />

غل اس کردار کو اس کی دیدہ دلیری اور اس کی اذیت پسندی<br />

کے حوال سے پیش کر تے ہیں ۔ قتل بڑا بے خوف ہوتہے۔ اگر<br />

اس پر خوف طری ہوجئے تو وہ قتل ایسخوفنک فل ہی کیوں<br />

سرانج دے۔ مقتول ک تڑپن ، پھڑکن اور لوٹن اسے خوش<br />

آتہے ۔ جن جنے ک منظر اسے تسکین دیتہے


258<br />

ڈرے کیوں میرا قتل کی رہے گ اس کی گردن پر<br />

وہ خوں جو چش ترسے عمر بھی یوں دمبد نکے<br />

ہوائے سیر گل ‏،آئینء بے مہری قتل ک انداز بخوں غطیدن<br />

بسمل پسند آی<br />

ی بھی واضح کر تے ہیں ک قتل ک دبدب اور سطوت ، ستئے<br />

ہوئے لوگوں کی آہ وزاری کو روک نہیں سکتی <br />

ن آئی سطوت قتل بھی منع میرے نلوں کو لی دانتوں میں<br />

جوتنک ہوا ریش نیستں ک<br />

‏:کفر<br />

ی لظ قدی سے اردو میں مختف مہی میں رائج چالآتہے ۔<br />

شعری میں اس سے محبو مراد لیجترہ ہے تہ اس شخص<br />

کے لئے زیدہ مروف ہے جو دین اسال کانکری ہو۔ ی لظ<br />

سنتے ہی ایک ضدی قس کے شخص ک خک ذہن کے کینوس پر<br />

ترکی پنے لگتہے۔<br />

حفظ عبدالوہ سچل نے اسال کو ن مننے والے کے لئے اس<br />

لظ ک استمل کیہے <br />

کبھی مومن کبھی مس ، کبھی کفر کہ ہے کبھی مال،‏ کبھی


259<br />

قضی ، کبھی بمن بالی ہے)‏ ) سچل <br />

فقیر لا نے تسی ن کرنے واال ، ن مننے واال ، انکر کرنے<br />

والے کے لئے لظ کفر نظ کیہے <br />

فقیر لا ) ۷( ذات نک کفر گورایسے بوجھ منزہ ذات نہو <br />

میر صد عی صد بے مثل حسین ، جوگرفت میں ن آتی ہو<br />

کے لئے ی لظ استمل کرتے ہیں <br />

ادا میں وہ کفر توآفت تھی جو صورت کی پوچھو تو کیبت تھی<br />

صد ) (<br />

پیرمراد شہ مراد الہور ی کے ہں ک بخت زخمی کرنے واال ،<br />

زخ دینے واال ، وہ جو مجروح کر دیتہے ک منوں میں بند ھ<br />

گیہے <br />

کی زخمی کس کفر نے آہ ی حلت تر ی کس نے یوں کی تبہ<br />

( ) مراد شہ<br />

میر سجد نے ست ڈھنے والے ، بید اد ، بے حس کے منوں<br />

میں اس لظ ک استمل کیہے۔ <br />

ک فر بتوں سے دادن چہو ک یں کوئی مر جئے ست سے ان<br />

کے،‏ توکہتے ہیں ح ہوا)‏ ) میر سجد<br />

میر سوز نے مشرت کے اصولوں کے منکر،‏ مبتالئے محبت


260<br />

‏،کسی غیر لا کو دلی میں جگ دینے والے کے لئے ا س لظ ک<br />

انتخ کیہے <br />

اہل ایمں سوز کوکہتے ہیں کفر ہوگی آہ یر راز دل ان پر<br />

بھی ظہر ہوگی( ا(‏ میر سوز<br />

ا غل کے ہں اس کردار کی کرگزاری مالحظ ہو <br />

لے تو لوں سوتے میں اس کے پؤں ک بوس مگر ایسی بتوں<br />

سے وہ کفربدگمں ہوجئے گ<br />

تسی ن کرنے واال،ضدی ، ہٹ پر قئ <br />

تنگی دل ک گ کی ی وہ کفرد ل ہے ک اگر تنگ ن ہوت تو<br />

پریشں ہوت<br />

گدا:‏ لظ گدا سمعت پر منی اثرات مرت کرتہے۔نگواری<br />

‏،حقرت اور نرت سی پیداہوجتی ہے۔ بالشب حجت انسن کے<br />

ستھ لگی ہوئی ہیں ۔ خود داری کے عوض حجت کی برآوری<br />

اچھی نہیں لگتی ۔ اردو شعری میں اس ک مختف مہی میں<br />

استمل پڑھنے کو متہے۔ اس ک مترادف بھکری بھی استمل<br />

ہوتآیہے۔<br />

شیخ بہؤ الدین بجن لا سے حجت کی برآوری کے خواستگر<br />

کے منوں میں استمل کرتے ہیں <br />

جو کچھ قسمت میں ہے وہی ہے گ گدا کوں ت وہی برآت رہے


261<br />

گ( ) بجن<br />

غال مصطی خن یکرنگ متثر ہونے واال ‏،گرفت میں آجنے<br />

وال ‏،حسن ک طل ، حسن کے حصو ل کی حجت رکھنے وال ،<br />

متوح کے منوں میں نظ کرتے ہیں <br />

زبن شکو ہ سے مہندی ک ہر پت مسخر حسن کے شہ و<br />

گدا)‏ ) یکرنگ <br />

محمد عظی الدین عظی کے ہں نہیت ڈھیٹ اور ضدی قس کے<br />

عش کے لئے ی لظ استمل میں آیہے <br />

بلا ک اس کے در ک گدا ہورہوں گ میں پی ہوں مل حسن<br />

سے جس کے زات آج ( ) عظی <br />

صوفی ابراہی شہ فقیر نے مشو کے دیدار کی حجت رکھنے<br />

والے کے لئے گداکلظ استمل کیہے <br />

گداہوں وہ پی در کے ، خزاں سمں سکندر کے<br />

بجز دیدار دلبر کے ، عمر جندی ہے افرادی ( ) فقیر <br />

چند ا کے نزدیک نظرالت ت سے محرو رہنے واالگدا ہے۔ ی<br />

پھر وہ جو بے توجہگی ک شکر رہتہے <br />

گدا کے ح ل پر تونے نظر گہے ن کی ظل کی ی فرض ہ نے<br />

، سرترے شہی کافسر تھ( ) چند ا


262<br />

غل کے نزدیک گدا سے مراد حجت مند لیکن دست سوال دراز<br />

کرنے کی خو ن رکھت ہو <br />

بے ط دیں تومزا ا س میں سو امتہے وہ گدا جس کو ن ہو<br />

خوئے سوا ل ‏،اچھ ہے<br />

منگ کر لی توکی لی ۔حت حجت مند کی خودار ی ذبح کرکے<br />

کچھ دے تو اس دینے ک فئدہ کی اور اس لینے میں مزاکی ؟<br />

مہمن:‏ مہن انسنی مشروں میں ہمیش سے الئ احترا<br />

رہہے اور اس کی آمد پر خوشی ک اظہر کی جتہے۔ جشن منی<br />

جتہے۔ اسے منس پروٹوکول دیجتہے۔ مہمن مرضی ک ہوتو<br />

خوشی ہے کہن کد رج اختیر کرلیتی ہے۔ لظ مہمن ، میزبنی<br />

کی تیری پر اکستہے ۔ انسنی مشرت ‏’’مہمن کے احترا<br />

کی قئل رہی ہے۔ اردو شعری میں مہمن ک کردار بڑامحتر اور<br />

نمی ں نظر آتہے ۔آج بھی ، ج اپنی پوری نہیں پڑتی ‏،مہمن<br />

کی آمدنگواری ک سب نہیں بنتی ۔ مہمن ک پڑاؤ قطی عرضی<br />

اور مختصر ہوتہے۔<br />

‘‘<br />

غال مصطی خں یکر نگ مختصر اور عرضی پڑاؤ رکھنے<br />

والے کومہمن ک ن دیتے ہیں <br />

کھنے چال ہے زخ ست شمیوں کے ہتھ وو ہتھ زندگی ستی<br />

مہمن کربال)‏۷‎ ) یکر نگ


263<br />

چونک مہمن جہں ڈیر ے ڈالت ہے وہ اس ک اپن گھر نہیں ہوت۔<br />

الکھ آؤ بھگت کی جئے اس کے اندر اجنبیت ک احسس موجود<br />

رہتہے۔ قربن عی سلک کی زبنی سنئیے <br />

ت آگئے تو ہو ش کہں میزبں ہو کون آج آپ اپنے گھر میں ہیں<br />

‏(کچھ مہمں سے ہ (<br />

غل مہمن کی آمد کو بعث مسرت قرار دیتے ہیں ۔ اپنے اس<br />

شر میں مہمن نوازی ک لوازم درج کرتے ہیں <br />

مدت ہوئی ہے ی رکو مہں کئے ہوئے جو ش قدح سے بز<br />

چراغں کئے ہوئے<br />

‏:نصح<br />

’’<br />

انسن کی بھالئی ، بہتری اور خیر کی اشعت کے لئے نبی<br />

پیغمبر ، پیر فقیر ، مصحین ونصحین وغیرہ اپنی اپنی حدود<br />

میں کوشش کرتے چے آئے ہیں۔ کمیبی اور نکمی ، دونوں<br />

سے ان ک سمن رہہے۔ نکمی میں بھی وہ چپکے نہیں رہتے<br />

بک مصروف عمل رہتے ہیں۔ عشقی ایس روگ ہے جوکسی<br />

دوا ی دع سے دورنہیں ہوت۔ دالئل عش کے لئے بکوا س<br />

محض سے زیدہ حیثیت نہیں رکھتے ۔ نصح ک احترا اپنی جگ<br />

لیکن اس کے کہے کو ایک کن سنتے او ردوسرے سے نکل<br />

دیتے ہیں اور پرنل‏‘‘‏ اپنی مرضی کی جگ پر رہنے دیتے<br />

ہیں۔ نصح کی تخ گوئی یسختی کی صورت میں اپنی ذات سے


264<br />

الجھ جتے ہیں۔ لظ نصح ، ایسے کردار کوسمنے التہے جوہر<br />

وقت نصیحتوں ک تھیال بغل میں دبئے پھرترہتہے۔<br />

انسن سیمبی فطرت لے کر زمین پراترا ہے۔ وہ ایک ہی قس<br />

کے حالت اور محول میں سکھی نہیں رہ سکت۔ ہر لمح<br />

تبدییوں ک خواہشمند رہتہے۔ ی کہندرست نہیں ک وہ نصح<br />

سے ت استوار نہیں کرن چہت۔دراصل نصح ک ایک سروی<br />

اور ایک سے انداز سے خوش نہیں آتے۔ نصح ک کہ اسی وج<br />

سے اس پر مثبت اثرات نہیں چھوڑت اور وہ اس سے کنی<br />

کتراتہے۔ یپھر بڑے بریک انداز میں اسے بر ابھال بھی<br />

کہتہے۔ لظ نصح سنتے ہی ایک ایس شخص سمنے آجتہے<br />

جس کے ‏’’کھیسے‘‘‏ میں پہے سے کئی بر کہی ہوئی بتوں<br />

کے سوا کچھ نہیں ہوت۔ یہی نہیں اس کی مخصوص وضع قطع<br />

چل ڈھل اور اسو تک ذہن کے گوشوں میں گھو گھو<br />

جتہے۔<br />

اردوغزل میں ی کردار پوری حشرسمنیوں کے ستھ جو ہ<br />

گرہے۔ اردو غزل کے شرا نے اس کردار کو نہیت خوفنک بن<br />

دیہے۔ اس کردار کے تم منی پہو بین کردیتے ہیں۔ خواج<br />

درد تو بقعدہ نصح کو مخط کرکے کہتے ہیں ک میں تہی<br />

دامن ‏)دین وایمن کھو چک ہوں(‏ ہوں ، اس لئے تمہری<br />

نصیحتوں ک حصل جز نکمی کے کچھ نہیں ہوگ۔ی بھی<br />

کہجسکتہے ک تمہری نصیحتوں کے ردعمل میں دین ودلی


265<br />

سے محرو ہوگیہوں ۔ خواج درد کے کہے سے دو بتیں صف<br />

‏:ہوجتی ہیں<br />

۔ نصح دلی ودین سے تہی لوگوں کو بھی نصیحت کی سن پر<br />

رکھتہے<br />

۔ نصح کے کہے ک الٹ اثر ہوتہے<br />

نصح!‏ میں دین ودلی کے تئیں ا تو کھو چک حصل<br />

نصیحتوں سے جوہون تھ‏،‏ ہوچک (<br />

) درد<br />

میر محمد یر خکسر ک کہنہے نصح تو بے کر میں<br />

سمجھنے ک ک کرتہے جبک جس راہ پر میں گمزن ہوں اس<br />

میں میرے لئے راحت ک سمن موجو دہے ۔ راحت کو تیگ<br />

کرنصح ک کہ کون اور کیوں منے؟<br />

کیہے نصح تجھے حصل مرے سمجھنے میں آہ جو ں<br />

شمع ہے راحت مجھے مرجنے میں (<br />

) خکسر<br />

واال جشیدا کے نزدیک نصح ان لوگوں کو بھی نصیحتیں<br />

کرتہے جو اپنے آپے میں ہی نہیں ہوتے ۔ ایسے لوگوں کو<br />

نصیحتیں کرنے ک کی فئدہ ۔ نصیحتیں کرنے والے کوعقل مند<br />

کون کہے گ <br />

بے فئدہ نصح تری ک مست سنیں گے بے ہوش ہیں،‏ آواز پ<br />

اپنی نہیں سنتے ( ) شیدا


266<br />

شیخ امین احمد اظہر ک دعویٰ‏ ہے ک نصح نصیحتیں تو کرتہے<br />

اگر اس ‏’’آئین رو‘‘‏ کو دیکھ لے خود ہی کو بھول جئے گ۔ گوی<br />

وہ نصیحتیں اس کے مت کررہہے،‏ جسے وہ جنت ہی نہیں۔<br />

کسی ممے ‏/چیزسے مت مکمل آگہی کے بغیرکچھ کہنبھی<br />

سنن‏،‏ واج نہیں۔ آگہی کے بغیر ہر ‏’’کہگی الینی او ر بے<br />

منی ہوتہے <br />

‘‘<br />

شکل اس آئین رو کی دیکھی نصح نے اگر محو حیرت بن کے<br />

وہ آئین سں ہوجئے گ( ) اظہر <br />

غل کہتے ہیں ک ج مم حد بڑ ھ سے جئے تو نصح ک<br />

احترا اپنی جگ لیکن اس کی تکیف فرمئی قطی بے نتیج<br />

رہتی ہے۔ دوسرا موث شخص ممے کے نتئج سے آگہی<br />

رکھتے ہوئے بھی موث چال آتہے ۔ ایسے میں نصح ک کہ سن<br />

اس پر کی اثر کرے گ <br />

حضرت نصح گر آئیں دیدہ ودلی فرش راہ کوئی مجھ کو ی<br />

توسمجھ دوک سمجھئیں توگے کی<br />

نصح اگر سختی پرا ترآت ہے تونصح پرزور ن چنے کی<br />

صورت میں پند لینے واال اپنی ذات نو سے الجھ جئے گ۔ گوی<br />

نصح کی کروائی،‏ ممے کے حل میں مدددینے کی بجئے<br />

ممے کو مزید الجھ کر رکھ دے گی <br />

ن لڑن نصح سے غل ، کی ہوا اگراس نے شد ت کی


267<br />

ہمر ابھی توآخر زور چتہے گریبں پر<br />

‏:نم بر<br />

کی<br />

تحریری پیغمت دوسروں تک پہنچنے کی حجت انسن کو رہتی<br />

‏:ہے۔ اس کی دو صورتیں ہیں<br />

۔ وہ بت جو خود ن کہی جسکتی ہو اس کے کہے جنے کے<br />

لئے کسی دوسرے ک سہر الین پڑتہے<br />

۔ دور دراز کے عالقوں میں پیغ پہنچنے کے لئے تیسرے<br />

شخص کی خدمت حصل کی جئیں<br />

اردو غزل میں اس فریضے کو سرانج دینے والے کو نم بر<br />

کہ گیہے۔ لظ نم بر سنتے ہی کسی اچھی ی بری خبر کے<br />

لئے ذہنی طور پر تیر ہون پڑت ہے۔ وزیر نے پیغ النے والے<br />

کو نم بر ک ن دیہے <br />

خط پ خط الئے جومر نم بر بوے ان مرغوں ک ڈرب کھل<br />

) وزیر گی(<br />

غل نے نم بر کو مختف زوایوں سے مالحظ کیہے <br />

رہوں غربت میں خوش ج ہو حوادث کی حل<br />

نم بر الت ہے وطن سے نم بر اکثر کھال<br />

وہ جو پیغ ایک جگ سے دوسری جگ لے کر جئے لیکن


268<br />

پیغ کوپڑھ کر بددینتی ک ارتک کرے <br />

ہولئے کیو ں نم بر کے ستھ ستھ یر اپنے خط کو ہ<br />

پہنچئیں کی<br />

پیغ لے کر جنے وال ے پرراز داری ک بھروس نہیں<br />

‏:وعظ<br />

انسنی سمج ک بڑا مضبوط اوراہ کردار رہہے ۔ لوگوں کو<br />

نیکی پر لگنے اور بدی سے ہٹنے کے لئے اپنی سی کوشش<br />

کرترہہے ۔ ایسی بھی بتیں کرترہہے جن ک عمی زندگی میں<br />

کوئی حوال موجو د نہیں رہہوت۔ فرداکے حسین سپنے<br />

دکھتآیہے ۔ لظ واعظ ایک ایسے شخص ک تصور سمنے<br />

التہے جوخوف وہراس پھیالنے کی کوشش کرت رہت ہے اور<br />

اسے نیکی کی اشعت کن دیت ہے۔ وہ اپنی پسند کی نیکی<br />

‏)‏‏(پھیالنے کی ٹھنے ہوتہے ۔ دھواں دھر تقریریں کرتہے<br />

۔ ایسی بتیں بھی کہ جتہے جن پر وہ خود عمل نہیں کر<br />

رہہوت ی ان پر انج دہی کے حوال سے مذور ہوتہے۔<br />

ی لظ خشک ، سٹریل ، بدمزاج او رضدی قس ک شخص<br />

سمنے ال کھڑا کرتہے ۔ اس کردار سے منے ک شو پید انہیں<br />

ہوت بک اس کی بے عمل ، خشک اور خالئی گتگو سے بچ کر<br />

نکنے کی سوجھتی ہے۔ اس کردار سے مت اردو شعر ی<br />

میں بہت سے زاویے اور حوالے موجو دہیں۔مثالا


269<br />

ہمیں واعظ ڈرات کیوں ہے دوزخ کے عذابوں سے<br />

مصی گوہمرے بیش ہوں کچھ مغرت ک ہے)‏ ) بہر<br />

ڈر ‏،خوف اور ہرا س پھیالنے واال<br />

پوچھ واعظ سیتی ہ کو مذاہ اصل ج <br />

ت ہ سے کہنے لگ قص وحک یتیں ‏)‏‏(میر محمد حسن<br />

کی<br />

غط سط اور غیر مت بتیں کرنے واال ۔ دوسرے لظوں میں<br />

ع و دانش سے پیدل۔ الٹے سیدھے قصے سن کر لوگوں<br />

کومخمصے میں ڈالنے واال اور پنے بہترین نلج کسک بٹھنے<br />

کی کو شش کرنے واال<br />

واعظو،‏ آتش دوزخ سے جہں کو ت نے<br />

ی ڈرای ک خود بن گئے ڈر کی صور ت ‏)‏۷‎‏(الطف حسین<br />

حلی<br />

لوگوں میں آخرت کے عذا کے حوال سے اس قدر خوف ہراس<br />

پیدا کرنے واال ک لوگ اس سے منے سے بھی خوف کھنے<br />

لگیں ۔<br />

ویسے تومیری راہوں میں پڑتے تھے میکدے<br />

واعظ تری نگہوں سے ڈرن پڑا مجھے ( ‏(آش پر بھت


270<br />

غل ک اپن ڈھنگ ہے۔ واعظ کے کہے پر حیران نہیں ہوتے<br />

بک بڑا ع لیتے ہیں <br />

کوئی دنی میں مگر ب نہیں ہے واعظ خد بھی ب ہے خیر آ<br />

وہوا اورسہی<br />

‏:یر<br />

یر بڑا ع س لظ ہے اور ہمرے ہں بہت سے منوں میں<br />

استمل ہوتہے مثالا گہر ادوست ‏،لنگوٹی‏،‏ مددگر،تون کرنے<br />

واال،‏ برے وقت میں ک آنے واال ، دوستوں ک دوست ، نبھ<br />

کرنے واال ، بزاری منوں میں کسی عورت ک عش وغیرہ ۔<br />

ی لظ تسکین ک سب بنت ہے۔ ہمت بند ھ جتی ہے اور امداد<br />

منے ک احسس جگ اٹھت ہے ۔ اعصبی تنؤ ک ہو جت ہے۔<br />

غل کے ہں یر ، ہمددر کے منوں میں استمل<br />

ہواہے <br />

مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غل ی ر الئے مری بلیں<br />

پ اسے ، پر کس وقت<br />

ہمددر اور جگر ی دوست جو یر کو خوش رکھنے کو بگڑے<br />

‏،نراض ، ضدی اوراڑیل کو بھی منکر دوست کے در پر لے<br />

آئیں ۔<br />

موالنعبدی نے حضور ﷺ<br />

کے لئے یر ک لظ استمل کیہے


271<br />

لا موال پک ہے جو جگ سرجن ہر جن دی ی رصد سوں<br />

سوے اترے پر)‏ ‏(موالن عبدی<br />

قزلبش خں امید نے گھر کے محبو ترین فرد کے لئے اس<br />

لظ ک انتخ کی ہے <br />

یر بن گھر میں عج صحبت ہے درودیوار سے ا صحبت ہے<br />

) امید (<br />

شہ مبرک آبرو نے محبو کے لئے استمل کی ہے جو پیر،‏<br />

محبت اور شو کو فراموش کر دیتہے۔ اس طرح انہوں نے<br />

محبو پیش لوگوں ک وتیر ا اورعمومی روی اورچن کھول کر<br />

رکھ دی ہے <br />

افسو س ہے کی مجھ کو وہ ی ربھول جئے وہ شو وہ محبت<br />

وہ پیر بھول جئے)‏<br />

) شہ مبرک آبرو<br />

عبدالحی تبں کے نزدیک جس کے بن دلی بے چین وبے کل<br />

رہے<br />

بہت چہ ک آوے یر ی اس دلی کو صبر آوے ن یر آی ن صبر<br />

آی دی جی میں نداں اپن (<br />

) تبں<br />

میر عی اوسط رشک کے نزدیک ایس دوست جس کی محبت ،<br />

چؤ اور گرمجوشی سے تہی ہو <br />

یر کو ہ سے لگؤ نہیں وہ محبت نہیں وہ چؤنہیں )(


ک<br />

272<br />

ر ش<br />

قدی اردو شعری میں ی لظ زیدہ تر محبو / مشو کے<br />

لئے استمل ہواہے۔<br />

‏:لوگ<br />

لوگ ‏،ع استمل کلظ ہے ۔فردواحد کے لئے نہیں بوال جت ۔<br />

اس لظ کے ستھ کوئی کردار مخصوص نہیں ۔ کوئی سکر دار<br />

اس لظ کے ستھ منسک ہوسکتہے۔ اس لظ کے حوال سے<br />

سر زد ہونے والے افل سبقوں اور الحقوں سے وابسط ہوتے<br />

‏:ہیں ۔ غل کے ہں اس کر دار کی کر فرمئی مالحظ ہو<br />

جومے و نغم کہو انہیں کچھ ن لوگ وقتوں کے ہیں ی اگے <br />

کو اندوہ رب کہتے ہیں<br />

سید ھے سدھے ، بھولے ، بیووقوف جن کنلج در ست نہیں<br />

لظ لوگ پہے ہی جمع کے لئے استمل ہوتہے۔غل ا س کی<br />

جمع بھی استمل میں الئے ہیں <br />

لوگوں کو ہے خورشید جہں ت ک دھوک ہر روز دکھتہوں<br />

میں اک دا نہں اور<br />

نظرین جوغط فہمی ی دھوکے میں ہوں ۔ کسی ک ی تمشے<br />

کے لئے نظر ین کیدی حیثیت کے حمل ہوتے ہیں ۔ ورن کرکر<br />

دگی کے مت منی ی مثبت رائے کون دے گ۔


273<br />

شیخ جنید آخر کو واپس پھرنے واال ، اس لظ ک کردار متین<br />

کرتے ہیں <br />

ن کس مونس بوددیگر ن بھئی بپ مہتری تراگھر گوربسیر ند<br />

پھر کر لوگ گھر آوے ( ) شیخ جنید<br />

میر صح کے ہں بطور جمع استمل ہواہے <br />

آگے جوا سے ان ل وگوں کے برے مفی اپنی ہوئی<br />

ہ بھی فقیر ہوئے تھے لیکن ہ نے ترک سوال کی ) ( میر <br />

غل کے ہں’’‏ اہل‘‘‏ کے سبقے کی بڑھوتی سے کچھ جمع<br />

کردار تشکیل پئے ہیں ۔ان کرداروں کے حوال سے کچھ ن کچھ<br />

ضرور وقوع میں آتہے ۔ نمون کے تین کردار مالحظ ہوں۔<br />

: اہل بی نش<br />

دانشور حضرات ک زوایء نظر دوسروں سے ہمیش مختف<br />

رہہے اور ی طبق مشروں کے وجود کے لئے دلیل وحجت<br />

رہہے ۔ غل کے ہں اس طبقے ک کردار بڑی عمدگی سے<br />

واضح کی گیہے۔ ی طبق حوادث سے سب سیکھت ہے اور ان<br />

حوادث کے حوال سے تنگ حالت میں بھی راہیں تالشت رہتہے<br />

<br />

اہل بینش کو ہے طوفن حوادث مکت لطمء موج ک ازسیی<br />

استد نہیں


274<br />

اہل تمن‏:‏ کسی بھی قس کی تمن کرنے / رکھنے واال طبق ،<br />

ہمیش سے انسنی مشروں میں موجود رہہے ۔ غل نے اس<br />

طبقے کے کردار کو کمل عمدگی سے پینٹ کیہے ۔ محبو ک<br />

جو ہ جو اہل تمن کو فن کردے۔ ی اہل تمن کی انتہئی درجے کی<br />

عیشی میں شمر ہوتہے <br />

عشرت قتل گ اہل تمنمت پوچھ عید نظرہ ہے شمشیر ک عریں<br />

ہون<br />

: اہل ہمت<br />

اہل ہمت ک ہون کسی مشرے کے ہونے کی گرانٹی ہے ۔غل<br />

بڑے پئے کی بت کہ رہے ہیں۔کئنت کی ان گنت چیزیں آزاد<br />

ہیں اور انسنی تصرف میں نہیں ہیں۔ اگر اہل ہمت موجو د ہوتے<br />

تو ی آزادن ہوتیں۔انسن انہیں کھ پی گی ہوت۔ اہل ہمت کے<br />

ظرف ک بھالکون اندازاہ کر سکت ہے۔ مثل ی دیتے ہیں مے<br />

خنے میں شرا بقی ہے توی اس امر کی دلیل ہے ک میخوا ر<br />

موجود نہیں ہیں۔ شر دیکھئے<br />

رہ آبدعل اہل ہمت کے ن ہونے سے بھر ے ہیں جس قدر<br />

ج و سیو میخن خلی ہے<br />

اہل ’’<br />

‘‘ سے ترکی پنے والے الظ / کردار اپنی ذات میں حد<br />

درج جمیت رکھتے ہیں ۔انسنی فکر کو حرکت اوربلیدگی سے<br />

سرفراز کرتے ہیں۔


275<br />

غل نے کچھ مرک الظ سے کردار تخی کئے ہیں ۔ مثالا پری<br />

وش ، پری پیکر ، بہشت شمئل وغیرہ ۔ ی کردار محبو سے<br />

مت ہیں ۔ ی محبو کی شوخی ، نزو نخرا،‏ حسن وجمل<br />

اداؤں وغیرہ کو اجگر کرتے ہیں۔ ی کردار غل کے ذو جمل<br />

ک بڑاعمدہ نمون ہیں ۔مثالا<br />

ک کی پر ی بھید اس ک پؤں گو ن اس کی بتیں سمجھوں ن <br />

ہے ک مجھ سے وہ پری پیکر کھال<br />

‏:ضمئر<br />

میں ، مجھ ، مجھے ، میرا ، میری ، میرے ایسی ضمئر ہیں جو<br />

شخص کی اپنی ذات سے مت ہوتی ہیں ۔ ی بھی کہنے والے<br />

کے مضی الضمیر سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ ان کی نقل وحرکت<br />

اور کرگزاری انسنی نسیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ج کوئی<br />

شخص اپنی کہنے لگتہے توان ضمئر ک استمل کرتہے۔ اس<br />

‏:ضمن میں دوتین مثلیں بطو رنمون مالحظ ہوں<br />

میں نے روک رات غل کو وگرن دیکھتے اس کے سیل گری<br />

میں گردوں کف سیال تھ<br />

ک کردار بڑا توان ہے اس کے حوال سے خطرنک<br />

صورتحل ک خطرہ ٹل جت<br />

میں ‘‘ ’’<br />

ہے <br />

ن سمجھوں اس کی بتیں گون پؤں اس ک بھید پر ی کی ک ہے


276<br />

ک مجھ سے وہ پری پیکر کھال<br />

کہوں کس سے میں ک کی ہے ش غ بری بال ہے مجھے کی<br />

بر اتھ مرن اگر ایک بر ہوت<br />

تو،‏ تجھ ‏،ت ، تیرا،‏ تیرے اس ، آپ ، وہ وغیرہ کے حوالے سے<br />

بض افل کی وقوع پذیری سمنے التے ہیں۔مثالا<br />

ت شہر میں ہو تو ہمیں کی غ ج اٹھیں گے لے آئیں گے<br />

بزار سے جکر دلی وجں اور<br />

وہ آرہ مرے ہمسی میں تو سئے سے ہوئے فدا درودیوار<br />

پر دردیوار


۔<br />

277<br />

حواشی<br />

البقر:‏ ۔ البقر:‏ ۔<br />

الرحمن داؤ دی ‏،ص خیل دیوان درد،‏ مرت ۔<br />

۷ درد،ص<br />

دیوان<br />

۔ کیت قئ‏،مرت اقتدار حسن ، ص ۔ دیوان درد،‏ ص<br />

۷<br />

‎۷‎۔ کیت سودا ج ا ، مرزا محمد رفیع سودا ، ص ۔ سندھ<br />

میں ارد وشعری،‏ مولف ڈاکٹر نبی بخش خں بوچ،‏ ص <br />

دیوان درد ‏،ص ۔ دیوان درد،ص ۔<br />

۔ کیت میر ج ا،‏ مرت ک عی خں فئ ص ۔<br />

نسیت ‏،حمیر اہشمی وغیرہ ‏،ص <br />

۔ کیت ولی ، نو ر الحسن ہشمی،ص ۔ تذکرہ مخزن<br />

نکت ، قئ چند پوری ، ص<br />

<br />

۔ شہ عل ثنی آفت احوال و ادبی خدمت،‏ ڈاکٹر محمد<br />

خور جمیل ، ص <br />

۔ کیت میرج ا،‏ ص ۷‎۔ ۷ سندھ میں ارد وشعری،‏ ڈاکٹر<br />

نبی بخش خں بوچ،‏ ص<br />

<br />

۔ تذکرہ بہر ستن نز ، کی فصیح الدین ‏،ص ۔ کیت


278<br />

میرج ا،ص<br />

<br />

۔ کیت قئ ج ا،‏ ص<br />

<br />

۔ تذکرہ حیدری،‏ مولف حیدر بخش حیدری ، مرتب ڈاکٹر<br />

عبدت بریوی ، ص ۷<br />

ص خں،‏ نصر ا،‏ سدت ج زبی تذکرہ خو ش مرک ۔<br />

۔ تذکرہ مخزن نکت،‏ قئ چند پوری ، مرت ڈاکٹر اقتدار<br />

حسن ‏،ص<br />

<br />

۔ تذکرہ حیدری،‏ ص ۔ دیوان درد ‏،ص<br />

۔ دیوان درد،‏ ص ۷‎۔ ۷۷ تذکرہ حیدری،‏ ص<br />

<br />

۷<br />

۔ تذکرہ حیدری،‏ ص ۔ سندھ میں ارد وشعری،‏ ص<br />

<br />

۔ روشنی اے روشنی،‏ شکی جاللی،‏ ص ۔ موح رواں<br />

، قمرسحری،‏ ص<br />

<br />

۔ موج رواں،‏ ص ۔ ۷ سند ھ میں ارد وشعری،‏ ص<br />

<br />

۔ دلی ک دبستن شعری،‏ نور الحسن ہشمی ، ص ۔ <br />

دلی ک دبستن شعری ‏،ص <br />

۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ۷‎۔ دلی ک دبستن


279<br />

شعری،‏ ص<br />

<br />

۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ۔ دلی ک دبستن<br />

شعری ‏،ص<br />

<br />

۔ دلی ک دبستن شعری،‏ ص ۔ سند ھ میں اردو<br />

شعری،‏ ص<br />

<br />

۔ سند ھ میں اردو شعری،‏ ص ۔ ۷ تذکرہ مخزن نکت،‏<br />

ص ۷<br />

مرت ، چندا بئی لق دیوان م ۔ دیوان درد،‏ ص ۔<br />

شقت رضوی ‏،ص ۷<br />

خواج دیوان حلی،‏ ۷‎۔ ۷ ‏،ص سندھ میں ار دو شعری ۔<br />

الطف حسین حلی ‏،ص<br />

<br />

،<br />

تذکرہ خو ش مرک ۔ ‏،ص شعری دبستن دلی ک ۔<br />

زیبج ص<br />

<br />

۔ تذکرہ حیدری،‏ ص ۔ ۷ تذکرہ حیدری،‏ ص<br />

۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص<br />

<br />

۷<br />

۔ کیت سودا ج ا،‏ ص<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص ۔ تذکرہ حیدری ‏،ص ۔<br />

۔ تذکرہ خو ش مرک زیبج ا،‏ ص ۷‎۔ دیوان جہں


280<br />

دار،‏ مرت ڈاکٹر وحید قریشی ‏،ص<br />

۷<br />

،<br />

۔ تذکرہ خوش مرک زیبج ص ۔ کیت میر ج<br />

ا،ص<br />

۔ کی ت قئ جد ‏،ص ۔ تذکرہ حیدری،‏ ص<br />

<br />

۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ۔ پنج میں اردو،‏<br />

حفظ محمود شیرانی ، ص<br />

<br />

۔ تذکرہ مخزن نکت،‏ ص ۔ کیت ولی ، ولی دکنی،‏<br />

۷ ص<br />

۔ تذکرہ حیدری ‏،ص ۷‎۔ تذکرہ خوش مرک زیب ج جد<br />

‏،ص <br />

۔ تذکرہ مخزن نکت،‏ ص ۔ سند ھ میں اردو شعری،‏<br />

۷ ص<br />

‎۷۔ نسیت،‏ ص ‎۷۔ نوائے سروش ، غال رسول مہر<br />

‏،ص ۷<br />

‎۷۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ‎۷۔ دلی ک دبستن<br />

شعری ‏،ص<br />

<br />

‎۷۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ‎۷۔ ۷ سندھ میں اردو<br />

شعری،‏ ص


281<br />

‎۷۔ دلی ک دبستن شعری،‏ ص ‎۷۷‎۔ دلی ک دبستن<br />

شعری ‏،ص<br />

<br />

‎۷۔ دیوان درد،‏ ص<br />

<br />

‎۷۔ روح المطل فی شرح دیوان غل‏،‏ شداں بگرامی ، ص<br />

۷<br />

۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ۔ سندھ میں اردو<br />

شعری،‏ ص<br />

<br />

۔ دیوان درد،‏ ص ۔ دیوان م لقبئی چندا،ص<br />

‏،ص تذکرہ مخزن نکت ۔<br />

۷ ‏،ص اردوئے قدی ۔<br />

۔ اردو ئے قدی‏،‏ ص<br />

<br />

<br />

<br />

۷‎۔ سندھ میں اردو شعری،‏ ص<br />

۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ۔ دلی ک دبستن<br />

شعری ‏،ص<br />

<br />

۔ دلی کدبستن شعری ‏،ص ۔ دلی ک دبستن<br />

شعری،‏ ص<br />

<br />

۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ۔ سند ھ میں ارد<br />

وشعری،‏ ص<br />

<br />

۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ۔ ۷ کیت سودا ج ا،‏


282<br />

ص ۷<br />

۔ سندھ میں اردو شعری،‏ ص ۷‎۔ سندھ میں ارد<br />

وشعری،‏ ص <br />

۔<br />

تذکرہ بہر ستن نز،ص<br />

۔ پوشیدگی ، راز،‏ مخی ممالت<br />

۔ دیوان حلی ‏،ص<br />

<br />

۔ روح المطل فی شرح دایون غل‏،‏ شداں بگرامی،‏ ص<br />

<br />

۔ اردوئے قدی‏،‏ ص ۔ سند ھ میں اردو شعری،‏<br />

ص<br />

۔ سندھ میں اردو شعری ‏،ص ۔ دلی ک دبستن<br />

شعری،‏ ص <br />

اردوئے قدی‏،‏ ۷‎۔ ص شعری،‏ دبستن دلی ک ۔<br />

ڈاکٹر محمد بقر،ص <br />

۔ بین غل ، آغ بقر ‏،ص ۔ پنج میں اردو،‏<br />

حفظ محمو د شیرانی ‏،ص<br />

<br />

۔ اردوئے قدی ‏،ص ۔ ۷ دلی ک دبستن شعری،‏<br />

ص<br />

۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ۔ کیت سودا ج ا،‏


283<br />

ص<br />

تذکرہ مخزن ۔ ص سندھ میں اردو شعری،‏ ۔<br />

نکت،‏ ص <br />

۔ تذکرہ مخزن نکت،‏ ص<br />

<br />

۷‎۔ اردوئے قدی‏،‏ ص<br />

۔ روح المطل فی شرح دیوان غل‏،‏ ص<br />

دیوان درد،ص<br />

۔ <br />

<br />

، ج قئ کیت ۔ ‏،ص شعری دبستن دلی ک ۔<br />

ص <br />

۔ تذکرہ حیدری ‏،ص ۔ سندھ میں اردو شعری،‏<br />

ص<br />

۔ پنج میں اردو ‏،ص ۔ تذکرہ حیدری ‏،ص<br />

۔ سندھ میں اردو شعری ‏،ص ۷‎۔ دلی ک دبستن<br />

شعری،‏ ص <br />

۔ دیوان م لقبئی چندا ‏،ص ۔ دیوان درد،‏ ص<br />

<br />

۔ پنج میں اردو ‏،ص ۔ اردوئے قدی‏،‏ ص<br />

<br />

<br />

۔ دلی ک دبستن شعری ‏،ص ۔ دیوان حلی،‏ ص


284<br />

،<br />

<br />

۔ تذکرہ مخزن نک ت،‏ ص ۔ دلی ک دبستن شعری<br />

‏،ص <br />

۔ سندھ میں اردو شعری،‏ ص ۷‎۔ پنج میں اردو<br />

‏،ص <br />

۔ اردوئے قدی ج ص<br />

<br />

۔ اردوئے قدی‏،‏ ص<br />

۔ دلی ک دبستن شعری،‏ ص ۔ دلی ک دبستن<br />

شعری ‏،ص<br />

۷<br />

۔ پنج میں اردو،‏ ص ۔ دلی ک دبستن شعری<br />

‏،ص <br />

۔ سندھ میں اردو شعری ‏،ص ۔ سندھ میں اردو<br />

شعری ‏،ص <br />

۔ دیوان م لقبئی چندا،‏ ص<br />

۷‎۔ ۔<br />

۔ ۔<br />

۔ ۔<br />

۔ ۔<br />

۷


285<br />

۔ ۔<br />

۷‎۔ ۔<br />

۔ ۔<br />

۔ ۔<br />

۔ ۔<br />

۔ ۔<br />

۷‎۔ ۔<br />

۔ ۷ ۔


286<br />

غل تراج کے اردو ک لسنی جئزہ<br />

محدود حوالوں سے جڑی مشرتیں سدہ،‏ پر سکون،‏ خوشگوار<br />

اور آسودہ حل ہوتی ہیں۔ ان کے سیسی مشی اور عمرانی<br />

مسئل ک ہوتے ہیں۔ ان سے منسک اکئیں بض ممالت میں<br />

ذاتی شنخت کو تیگنے پر تیر رہتی ہیں لیکن ایسی مشرتیں<br />

زیدہ دیر تک اپن وجود برقرار نہیں رکھ پتیں۔ مسئل ک ہونے<br />

کے بعث ان کے سوچ کے دائرے محدود رہ کرزنگ<br />

آلودہوجتے ہیں ۔ کسی وقت بھی کوئی دوسری مشرت ش<br />

خون مر کر انہیں ہئی جیک کر سکتی ہے۔ اس کے برعکس<br />

بہت سرے حوالوں سے پیوست مشرتیں بے سکون<br />

نخوشگوار اور پیچیدہ ہوتی ہیں۔ سیسی مشرتی اور عمرانی<br />

مسئل میں ہر لمح اضف ہی ہوت ہے۔ ی مسئل انہیں متحرک<br />

رکھتے ہیں۔ ان کے سوچ کے دائرے انہیں مخصوص کر وں تک<br />

محدود رہنے نہیں دیتے۔ ہر نئے خطرے اور ہر نئے مسے سے<br />

نبردآزم ہونے کے لیے انہیں ہر لمح متحرک رہن پڑت ہے۔<br />

پیچیدگی ، بے سکونی اور بے چینی انہیں کسی دوسری<br />

مشرت کی غالمی ی زیر دستی سے بچئے رکھتی ہے۔ سوچ<br />

کے پھیتے حقے ایجدات و کمالت کے دروا کئے چے جتے<br />

ہیں۔ سوچ ک حق جتن وسیع ہو گ زندگی اتنی ہی متحرک اور<br />

فل ہو گی۔


287<br />

سوچ کے کینوس کی وست کے لیے الز ہے ک ایک سمج<br />

دوسرے سمجوں سے قریبی اور گہرے رشتے استوار کرت چال<br />

جئے۔ تبدالت کے مم میں فراخدلی ک مظہرہ کرے ۔ محدود<br />

اور مخصوص پیمنوں کو توڑ دی جئے۔ حالت اور ضرورت<br />

کے مطب تبدییوں ک عمل جری رہن چہیے۔تہ ذاتی شنخت<br />

اور انرادیت کے پہو کو کسی بھی حوال سے نظر انداز نہیں<br />

ہون چہیے ورن کو ا چال ہنس کی چل اپنی بھی وہ بھول گی‏،‏<br />

واال مم ہو گ۔ گوی لین دین میں توازن کو بڑی اہمیت حصل<br />

ہوتی ہے۔<br />

سمجوں میں رشتوں کی استواری کے ضمن میں تراج ک ک<br />

کیدی حیثیت ک حمل ہوت ہے۔ ترجمے کی ضرورت و اہمیت<br />

صدیوں سے مس چی آتی ہے۔ مختف عالقوں ک اد ترجم ہو<br />

کر ادھر ادھر سر اختیر کرت رہت ہے۔ کوئی قو ع و اد پر<br />

مکیت ک دعویٰ‏ کر سکتی۔ ع و اد انسن کی مکیت ہے۔<br />

دانش ک ہر حوال انسن کی اپروچ میں رہن ضروری ہے<br />

۔ترجمے کے ذریے نظریت اعتقدات اور عبدات کے اطوار<br />

بھی دیگر امرج پر ٹرانسر ہوتے رہتے ہیں۔ وہں وہ تنقیدو<br />

تحقی کی چھنی سے گزرتے ہیں۔تنسیخ و تردید اور تبدییوں<br />

کے حوادث سے انہیں گزرن پڑت ہے۔<br />

تراج زبنوں کو ن صرف وست عط کرتے ہیں بک ان کے<br />

اظہری حوالوں پر بھی مثبت اثرات مرت کرتے ہیں۔ تراج کے


288<br />

حوال سے الظ،‏ اصطالحت ، تشبیہت،‏ عالمت ، مرکبت،‏<br />

تمیحت،‏ اشرے کنئے ‏،استرے،‏ اسو و لسنی اطوار<br />

وغیرہ بھی درآمد ہوتے ہیں۔ اس طرح زبن ک ذخیرہ الظ<br />

وست اختیر کر کے اس زبن کی ثروت ک سب بنت ہے۔<br />

اردو زبن اس مم میں بڑی فراخدل واقع ہو ئی ہے۔ اس نے<br />

کبھی کسی زبن سے رشت استوار کرنے سے انکر نہیں کی۔<br />

یہی وج ہے ک اس کے ذخیرہ الظ میں اٹھون فیصد بدیسی<br />

جبک بیلیس فیصد دیسی الظ شمل ہیں۔ اردو نے غیر اردو<br />

الظ کو اپنے لسنی ڈسپن کے مطب اختیر کی ہے۔ انہیں سو<br />

طرح کے رنگ عط کئے ہیں ۔بدیسی الظ کے ستھ اردو مون<br />

افل بڑھ دیئے گئے ہیں،‏ ایسے بہت سے مرکبت کو محورے<br />

ک درجے حصل ہوگی ہے۔ کچھ مرکبت کو مختصر کر کے اردو<br />

الی گی ہے جیسے آزم ن‏،‏ فرمن وغیرہ ۔اردو میں ی صورتحل<br />

بہت پہے سے مستمل چی آتی ہے۔<br />

غل اس مم میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں ۔ ان کی اردو<br />

غزل کے اشر گنتی کے ہیں اس کے بوجود غل کلسنی<br />

سرمی بڑے ک کی چیز ہے ۔ انہوں نے فرسی بول اور<br />

فرسی مرکبت بین اپنی اردو غزل میں داخل کردئیے ہیں ۔<br />

بض فرسی محوارت ک اردو ترجم بھی کی گیہے۔ اگے<br />

صحت میں ان کے چلیس محورات کے اردو تراج پر لسنی<br />

حوال سے گتگو کی گئی ہے۔ جس سے ان کے تراج کی


289<br />

‏:حیثیت واہمیت ک اندازہ کرن یقیناآسن ہو جئے گ<br />

‏:آ دین<br />

آ دادن ک ترج ہے بمنی چمکن‏،‏ جالدین ‏)‏‏(کسی دھر والی<br />

چیز کو سن پر لگن ی پتھر پر تیر کرن ، سیچن ، اجلن ،<br />

‏(آبداری دین ، بجھؤ دین (<br />

نگہ کی دھر کوجال دین ، دیکھنے کے انداز میں کمل پیدا کرن<br />

کرے ہے قتل میں لگوٹ میں ترارو دین تیری طرح کوئی تی غ<br />

نگ کو آ تو دے<br />

‏:آفت ک ٹکڑا<br />

‏(آتش پرہ ک ترجم ہے ینی آفت ک پرکل (<br />

اردو میں آفت ک پر کل مستمل ہے۔ غص ک پتال )(، بد ذات<br />

، شریر،‏ عیر ) ) آفت ک بن ہوا،‏ شوخ وشنگ ، طرار ،<br />

فتن انگیز ، فتن پرور<br />

سیمبی مزاج ک حمل ، بے سکون ‏،سکون ک دشمن اور آوارگی<br />

ک شوقین<br />

میں اور اک آفت ک ٹکڑا وہ دل وحشی ک ہے عفیت ک دشمن<br />

اور آوارگی ک آشن


290<br />

‏:اجرہ کرن<br />

‘‘<br />

’’<br />

’’<br />

اجرہ کردن ، فرسی میں کرای پرلین کے منوں میں استمل<br />

ہوتہے۔ اردو میں اجرہ کرن ع سننے کو نہیں مت۔ بطور<br />

محورہ ٹھیکے پر ٹھہران ، ذم ل ین ، ٹھیک لین منی رکھتہے۔<br />

اجرہ داری ، ع مشیت کی مروف اصطالح بھی ہے جو<br />

کسی تجرت پر بالشرکت غیرے قبض کے منوں میں استمل<br />

ہوتی ہے۔ اجرہ نشین‘‘‏ بڑا ع فرسی مرک ہے ینی کرایے<br />

پر اقمت رکھنے واال ‏)کرای دار(‏ ۔ اجرہ نشین بڈنگ کی کرای<br />

داری کے لئے مخصو ص ہے ۔ہمرے ہں صرف عمرت ہی<br />

نہیں لی جتی اور بہت سری اشیبھی کرای پرلی اور دی جتی<br />

ہیں ۔ اس طرح اجرہ کرن ، اجرہ بندھن کسی بھی حوال سے<br />

محض ‏’’کرای داری کے منوں میں نہیں لی جسکت۔<br />

غل کے ہں اجرہ کرد ن‘‘‏ کو دعویٰ‏ کرن کے منوں میں<br />

لی گی ہے۔ موالن طب طبئی ک خیل ہے ک ی ایسے موقع پر<br />

بوال جتہے ج کوئی اصرار سے کہے ک جس طرح بنے میراا<br />

ن سے مالپ کرادو۔ لیکن اجرہ کرن ک ان منوں میں استمل<br />

کہیں سننے میں نہیں آت۔ وہ آئیں گے ی انہیں لے آنے میں<br />

کمی ہوجئیں ی انہیں لے کر ہی آئیں گے،‏ اس ضمن میں<br />

کوئی دعویٰ‏ نہیں کرتے ، وعدہ نہیں کر تے ی ایس کرنے<br />

کاختیرنہیں رکھتے۔ غل نے ‏’’کی ضرورت‘‘‏ اور مقمی مزاج


291<br />

کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ترجمے کو مہی عط کئے ہیں ۔<br />

محورے ک تہیمی و مزاجی سیق بدیسی نہیں رہنے دی بک<br />

اس کی روح میں مقمی بو بس داخل کر دی ہے۔ غل ک شر<br />

مالحظ فرمئیں میر اکہ در ست محسوس ہوگ<br />

غل تیرا<br />

وہ سن کے بال<br />

احوال سن<br />

دیں گے ہ ان کو<br />

لیں ، اجرہ نہیں کرتے<br />

ی واضح کرن بھی مقصو د ہے ک وہ ہمرے اجرے میں نہیں ۔<br />

ہمرا اس پر کوئی زور نہیں چت بک وہ اپنی مرضی ک ہے<br />

اجرے ک دعوی کرنے کی صورت میں شک پید اہوسکت ہے ک<br />

ان سے کوئی ربط نہنی ہے۔<br />

: استوار ہون<br />

استوار داشتن / کردن ، مسودسد سیمن کے ہں اس محورے<br />

ک استمل کچھ یوں ہواہے<br />

گوش اول ک این جربشنود ب روائت ک استوار نداشت<br />

استوارنم ، ایک اصطال ح بمنی سرکری سند ، فرسی میں<br />

مستمل ہے۔ غل نے استوار کے ستھ اردو مصدر ‏’’ہون<br />

پیوند کر دیہے۔ استوار پہے ہی اردو میں منو س ہے۔ لہذا<br />

استوار ہون میں اجنبیت نظر نہیں آتی ۔ غل ک شر دیکھئے<br />

تری نزکی سے جن ک بندھ تھ عہدبودا<br />

‘‘


292<br />

کبھی تو<br />

ن توڑ سکت اگر استوار ہوت<br />

غل نے اسے مضبوط اور پئیدار کے منوں میں نظ کی ہے۔<br />

وعدہ واقی وعدہ ہوت ، ٹھیک سے ، ڈھنگ سے ، اچھی طرح<br />

منی بھی مراد لے سکتے ہیں ۔’’نزکی کے حوالے سے<br />

مضبوطی اور پئیدار ی ک سوال ہی نہیں اٹھت ۔<br />

‏:انتظر کھینچن<br />

‘‘<br />

انتظر کشیدن / داشتن ، فرسی میں انتظر کرن کے منوں میں<br />

استمل ہوتہے۔ مثالا مسود سد سیمن ک ی شر دیکھئے ۔<br />

ہیچ روزے ب ش نشد ک مرا نمء تو در انتظر نداشت<br />

انتظر کشیدن / داشتن اچھے وقت ، کسی شخص ، کسی شے<br />

کی آمد / موصولی ، وصولی کے لئے استمل میں آت ہے ۔<br />

زبنی ی تحریری پیغ کے لئے بھی یہی محورہ استمل میں آت<br />

ہے۔ اردو میں مختف نو عیت کے تراج پڑھنے کو متے ہیں<br />

شہ مبرک آبرو کے ہں وقت کے لئے انتظر کھینچن نظ<br />

ہواہے<br />

خو تیری مشکل آسکتی نہیں تصویر میں مدتوں سیتے مصور<br />

کھینچت ہے انتظر ‏)‏‎۷‎‏(آبر<br />

و<br />

محمد فقیر در د مند نے دکھ پڑنے کے حوال<br />

بندھ ہے<br />

’’<br />

‘‘<br />

انتظر آون


293<br />

‘‘<br />

الہی مت کسو کو پیش رنج انتظر آوے ہمرا دیکھیے کی حل ہو<br />

ج تک بہر آوے )<br />

‏(دردمند<br />

میر بقر عی بقر نے شخص کے لئے ‏’’انتظر رہن ‏‘‘استمل<br />

کیہے<br />

تجھے تو مشغ اغیر سے رہ ت صبح تری بال سے کسی کو<br />

گرا نتظر ہ<br />

انہوں نے ‏’’ا نتظر تھ منوں میں برت ہے۔میر صح نے<br />

انتظر کرن شخص کے انتظر کے لئے نظ کی ہے<br />

’’<br />

‘‘<br />

رہی سہی بھی گئی عمر تیر ے پیچھے یر ی کہ ک آہ تراک<br />

تک انتظر کریں )<br />

‏(میر<br />

خواج درد نے’’‏<br />

بند ھہے ‘‘ انتظر گذرن<br />

وہ زمنے سے بہر اور مجھے رات دن انتظر گذرے ہے)‏‏(‏<br />

درد<br />

حت نے انتظر بیٹھن استمل کی ہے<br />

زندگی ہوچکی میں حت وقت کے انتظر بیٹھے ہیں ( ‏(حت <br />

درج بال تراج کو دیکھتے ہوئے کہ ج سکت ہے ک انتظر ’’<br />

کشیدن ‏‘‘داشتن ک ‏’’انتظر کھینچن‏‘‘‏ غل کے ہں ایس نہیں ہے<br />

نس ن انجمن آرزو سے بہر کھینچ اگر شرا نہیں انتظر


294<br />

سغر کھینچے<br />

اس ترجمے اور اس کے استمل میں ایک نئی بت ضرور<br />

سمنے آتی ہے۔ اس استمل کے ستھ امید ک پہو وابست ہے۔<br />

امیدنسیتی سطح پر تسکین ک ذری بنی رہتی ہے۔ امید ن<br />

ہونے کی صورت میں میوسی ک عنصر غل رہت ہے۔ بور<br />

رہے اشکلی تبدیی تبدییں ی تراج ، بض نمنوس کو<br />

دلچسپ بن دیتی ہیں ۔ غل انتظر کھینچ سے انتظر کی کییت<br />

مراد لے رہے ہیں ۔ جس میں استقالل کو استحک میسر آت ہو<br />

جبک انتظر کشیدن / داشتن کے ستھ ی پہو وابست نہیں ہے۔<br />

اس حوال سے غل ک استمل دوسروں سے ہٹ کر اور منر<br />

د ہے۔<br />

‏:انگشت رکھن<br />

انگشت برحرف نہدن ، فرسی میں ی محورہ کسی تحریر پر<br />

اعتراض کرن کے منوں میں استمل ہوتہے۔ اردو میں<br />

انگشت رکھن نہیں بوال جت انگی رکھن بولتے ہیں ۔<br />

’’<br />

‘‘<br />

’’<br />

‘‘<br />

فرسی میں اہل دانش کی تحریروں پر اعتراض کے لئے انگشت<br />

برحرف نہدن بولتے ہیں جبک انگی رکھن ہر چیز پر<br />

اعتراض کرنے کے لئے بوال جتہے۔ غل نے فرسی کی<br />

پیروی میں انگشت رکھن‏‘‘‏ کو تحریرہی سے مخصوص رکھ<br />

ہے<br />

‘‘<br />

’’<br />

’’


295<br />

لکھت ہوں اسد سوز ش دل سے سخن گر تن رکھ سکے میرے<br />

حرف پرانگشت<br />

‏:بزار گر ہون<br />

بزار گر بودن ، خو بکری ہون‏،‏ منگ ہون‏/بڑھن ، مل کی<br />

ڈیمنڈ بڑھ جنے کے حوال سے بوال جنے واال محورہ ہے ۔<br />

اردو میں بھی قریبا ان ہی منوں میں استمل میں آت ہے۔)‏‏(‏<br />

غل نے محورے کو اور ہی رنگ دے دیہے وسی میں<br />

صورتحل کچھ یوں متی ہے<br />

الف۔ عدالتوں میں مقدمے بزی کے حوال سے سئوں اور اہل<br />

کروں کے درمین ایسی ہی صورت دیکھنے کومتی ہے۔<br />

۔ ۔بزار حسن میں کاللوں اور گہکوں کے درمین سودے<br />

بزی ک منظر مختف نہیں ہوت۔<br />

۔ ٍ حسن میں اجرہ رکھنے والے حسین کے حصول کے لئے<br />

اہل ذو اپنی حیثیت سے بڑھ کر ادا کرنے ی شرائط<br />

مننے کے لئے تیر ہوتے ہیں ۔<br />

غل نے محورے کے نئے مہی میں استمل کی راہ کھول<br />

دی ہے<br />

پھر کھال ہے در عدالت نز گر بزار فوجداری ہے


296<br />

غال رسول مہر تشریح میں لکھتے ہیں<br />

پھر نز کی عدالت ک دروازہ کھل گی اور فوجداری کے ’’<br />

مقدمے ب کثرت ہونے لگے‘‘۔)‏<br />

)<br />

محبو کے حوال سے لڑنے بھڑنے اور ایک دوسرے کے<br />

خالف زہر اگنے ک وتیرہ نی نہیں ۔ غل نے اس حقیقت کو<br />

بڑی عمدگی سے پیش کی ہے۔<br />

: ببد دین<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

’’<br />

بیددادن ، فرسی ک بڑا مروف محورہ ہے جوتبہ کرن ، منتشر<br />

کر دین ، بکھیر دین وغیرہ کے منوں میں استمل ہوت ہے۔<br />

ببد ہندی اس مذکربھی ہے اور اس سے ببد اٹھن محورہ بمنی<br />

فسداٹھن ، فسد کرن موجود ہے ۔ تہ ی ببددادن سے قطی<br />

الگ چیز ہے ۔ اس میں بغوت شرار ت اور شرینتر کے عنصر<br />

موجود رہتے ہیں ۔ ببد دادن توڑ پھوڑ اور لخت لخت کردینے<br />

کے حوالوں سے منسک رہتہے۔<br />

ببد دین فصیح ترجم ہے اس کے بوجود رواج نہیں پ سک۔<br />

بید اٹھن بھی اردو میں رواج نہیں رکھت ۔<br />

قئ چندی پوری کے ہں<br />

بی دجن‏‘‘‏ ’’<br />

نظ ہواہے<br />

گئے ببد ن ا کے تو بخت میں اپنے کوئی دن اور بھی دنی کی<br />

بؤ کھن تھ ( ‏(قئ


297<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

’’<br />

’’<br />

ببد جن ، ببد دادن ک ترجم ہے۔ غل نے دادن کے لئے اردو<br />

مون فل دین برتہے<br />

نل ء دل نے دئیے اور ا لخت دل ببد ید گر نل ایک دیوا ن<br />

بے شیرازہ تھ<br />

غل نے بید دین کو منتشر کر دین کے منوں میں برت<br />

ہے۔ غال رسول مہر نے اڑن ہواکے حوالے کردین ، پریشن و<br />

‏(بربد کردین ، منی مراد لئے ہیں ( <br />

‏:بروئے کرآن<br />

’’<br />

بروئے کر آمدن ، شداں بگرامی کے نزدیک بروئے کر آمدن<br />

ظہر شدن ‘‘ سے کن ی ہے )( بروئے کر آن ، قد رکھن<br />

، کی طرف آن ، وارد ہون‏،‏ برسر کر آن ، ک آن تہی رکھت ہے۔<br />

غل نے جن منوں میں استمل کیہے ار دو بول چل سے<br />

مطبقت نہیں رکھتے ۔ آمدن ک آن ترجم کرنے کے بوجود<br />

محرے کے اسو و منی فرسی ہیں ۔<br />

‘‘<br />

’’<br />

جز قیس اور کوئی ن آی بروئے کر صحر ا مگر ب تنگی چش<br />

حسو د تھ<br />

‏:پروازدین<br />

’’<br />

پرواز دادن داشتن ک اردوترجم پرواز دین کی گی ہے ۔ ایک<br />

دوسر امحورہ پر وبل داشتن بمنی طقت و قوت ک ہون<br />

‘‘


298<br />

فرسی میں ع استمل ک محورہ ہے۔ پرواز دین ، قوت فراہ<br />

کرن ، مزید بہتری پیدا کرن‏،‏ صالحیت میں اضف کرن ، شکتی<br />

بڑھن وغیرہ منوں میں استمل نہیں ہوت۔ شر میں مط ی<br />

بنت ہے ج تک جو ے کے تمش‏)دیکھنے ) کی صالحیت پیدا<br />

نہیں ہوتی ، انتظر کی اذیت سے گذرن ہوگ۔ غال رسول مہر<br />

کے مطب<br />

ہمری طبیت ک برداشت کرسکتی ہے ک انتظر کے آئینے ’’<br />

کو صیقل اور جال دیتے رہیں<br />

۷ ( ‘‘<br />

)<br />

مہر صح کے حوال سے انتظر کی اذیت واضح ہوتی ہے ک<br />

ک تک آخر انتظر کی جئے ۔ اس طرح عجت پسندی سمنے<br />

آتی ہے ۔عجت بگڑ ک سب بنتی ہے۔ غل یقینااس فسے<br />

سے آگہ تھے ۔ دیر آید درست آید مقول ان سے پوشید ہ نہیں<br />

رہ ہوگ۔<br />

پروازدین ، صالحیت بڑھن ، صیقل کرن ، جال دین وغیرہ ایسے<br />

منوں میں استمل ہواہے ۔محورہ فصیح سہی منوس نہیں ،<br />

اس لئے چل نہیں سک۔<br />

وصل جوہ تمش ہے پر دم کہں ک دیجے آئین انتظر کو<br />

پرواز<br />

مط صر ف اتن ہے جوے کے لئے انتظر کی اذیت سے گذرن<br />

پڑت ہے مگر انتظر کی اذیت سے گ ذرے کون؟


299<br />

‏:پرورش دین<br />

پرورش داشتن کترجم ہے ۔نشوونم پرورش ، پلن پوسن<br />

‏،تی و تربیت ، مہربنی،‏ عنیت کرن کے منوں میں استمل<br />

ہوتہے)‏‏(‏ پرورش کے ستھ کرن اور ہون مصدر ک استمل<br />

ہوت ہے۔ دین اردو مصدر سہی لیکن اس سے فرسی اسو<br />

ترکی پگی ہے ۔ ار دو اسو کچھ یوں بنت<br />

غ آغوش بال میں پرورش کر تہے عش کی<br />

ا غل ک مصرع مالحظ ہو<br />

غ آغوش بال میں پرورش دیتہے عش کو<br />

مصرع اول الذکر اردو اسو ک نمئندہ سہی لیکن منرد ،<br />

خوبصورت اور فصیح نہیں جبک مصرع ثنی الذکر فرسی<br />

اسو ک حمل ہے لیکن ہر س عنصر اپنے دامن میں سمیٹے<br />

ہوئے ہے۔ ا غل ک پور ا شر پڑھیں شر کے لسنی سیٹ<br />

اپ میں مصدر دین ہی منس اور خوبصور ت لگتہے<br />

غ آغوش بال میں پرورش دیتہے عش کو چرا روشن اپن<br />

قز صرصر ک مرجں ہے<br />

‏:تشن آن


300<br />

تشن آمدن ، تشن ہون<br />

مشت ہون ،<br />

طل ہون‏،‏ آرزو مند ہون‏،‏ خواہش مندہون<br />

لظ تشن اردو کے لئے نی نہیں ۔ اس ک مختف حوالوں سے<br />

استمل ہوت آی ہے۔ مختف نوع کے مرکبت بھی پڑھنے کو<br />

متے ہیں ۔ مثالا<br />

تشن ک می / تشن ک<br />

تیرا ہی حسن جگ میں ہر چند موج زن ہے تس پر بھی تشن ک<br />

تو ہ ہیں (<br />

) درد<br />

دیدار ہیں<br />

تشنء خوں<br />

دشمن جں ہے تشن ء خوں ہے شوخ بنک ہے ‏،نکبت بھوں<br />

) آبرو ہے (<br />

تشن ل<br />

جوک مئل ہے تیغ ابرو ک تشن ل ہے وہ اپنے لوہو ک )(<br />

راق <br />

مختف نوعیت کے محورات بھی اردو زبن کے ذخیر ے میں<br />

داخل ہیں ۔ مثالا<br />

کچھ مدارات بھی اے خون جگر پیکں کی تشن مرت ہے کئی دن<br />

‏(سے ی مہمں تیرا ( ) فغں ( تشن مرن


301<br />

بہت مخمور ہوں سقی شرا ارغوانی دے<br />

ن رکھ تشن مجھے ، سغر براہ مہربنی دے )( چندا ‏)تشن<br />

رکھن تشنگی اور بھی بھڑکتی گئی جوں جوں میں اپنے آنسوؤں<br />

‏(کوپی )( درد ( تشنگی بھ ڑکن<br />

تشن آن بمنی مشت ہون ، اردو میں مستمل نہیں رہ ‏،۔<br />

ترجم کی صورت میں غل نے ایک نی محورہ اردو زبن کو<br />

دی ہے لیکن ی محور رواج نہیں پسک<br />

پھر مجھے دیدہ ء ترید آی دل جگر تشن ء فرید آی<br />

تمش کیجئے : تمش کردن ک ترجم ہے بمنی شو وحیرت<br />

سے دیکھن ، سیر کرن ، نمئش ا ور کھیوں کو دیکھن ، سبزہ<br />

پھواری کو<br />

دیکھن وغیرہ کے لئے فرسی میں بوال جت ہے۔<br />

تمش ک بنیدی ت دیکھنے سے ہے جبک اردو میں کرت ،<br />

مداری ککھیل وغیرہ کے لئے بو ال جت ہے۔ مثالا<br />

‏:تمشہون<br />

ہنسی مذا ، کرت ‏،کھیل<br />

جمع کرتے ہوکیوں رقیبوں کو اک تمشہ ہوا گالن ہوا<br />

‏:تم شہوجن


302<br />

ہنسی ٹھٹھ مذا بن جن ، مم الٹ ہون<br />

آئے تھے اس مجمع میں قصد کرے دور سے ہ تمشے کے<br />

لئے آپ ہی تمش ہوگئے (<br />

) درد<br />

تمش کردن ک ترجم تمش کربمنی دیکھ ، مالحظ کربھی<br />

پڑھنے کو مت ہے<br />

ل خندان گل ک شبن آس تمش کر ب چش ترچے ہ جہں دا د<br />

تمش دیکھئے بمنی مالحظ کیجئے<br />

کی آہ کے تیشے میں لگ ت ہوں جگر پر آؤ دیکھئے تم ش مرا،‏<br />

فرہد کہں حت <br />

: سیر کھنچن<br />

دیکھن<br />

‘‘<br />

کسی کو گگشت چمن ک ہے دم اے بغبن کھینچ کر سیر<br />

اگربین یں لے آتی ہے بہرسودا<br />

گوی کر دن کے لئے کئی اردومصدر تجویز ہوئے ہیں جبک<br />

تمش کودیکھنے کے عالوہ کھیل ‏،کرت ، ہنسی مذا وغیرہ<br />

کے منوں میں بھی لی جت ہے۔ غل کے ہں ‏’’تمش کیجئے<br />

کایک اور استمل مالحظ فرمئیں<br />

خن ء ویراں سزی حیرت تمش کیجئے صورت نقش قد ہوں


303<br />

رفتء رفتر دوست<br />

‏:جگر کرن<br />

جگر کردن ، ایک جگ پر دیر تک بیٹھے رہن ، مراقب ۔بیٹھن ،<br />

ٹھکن کرن ، پڑاؤ ڈالن ، قی کرن ، اقمت اختیر کرن ، مستقل<br />

طور پر کسی جگ بیٹھن وغیرہ مہی میں ی محورہ رواج نہیں<br />

رکھت‏،‏ غل نے کردن کو کرن میں بدل دیہے۔ ج‏،‏ جگ اور کئی<br />

دوسروں منوں میں مستمل ہے۔ گر بھی اردو کے لئے نی لظ<br />

نہیں تہ فرسی مہی میں استمل نہیں ہوت۔غل کے ہں اس<br />

محورے ک استمل دیکھئے<br />

کی اس نے گر سینء اہل ہوس میں ج آوے ن کیوں پسند ک<br />

ٹھنڈا مکن ہے<br />

غل نے دل میں سمن ، محبت ہون ، قبی وابستگی ، عش ،<br />

محبت وغیرہ مہی میں استمل کیہے۔<br />

‏:جبیں گھسن<br />

متھ رگڑن ، ک مئیگی ک احسس<br />

غل نے دل میں سمن‏،‏ محبت ہون ، قبی وابستگی ، عش ،<br />

محبت وغیرہ مہی میں استمل کیہے۔<br />

اردو میں متھ رگڑن بمنی پیشنی گھسن ، عجزی سے سجد ہ<br />

کرن ، جب سئی کرن ، خوش آمد کرن ، نہیت عجزی کرن


304<br />

)( استمل میں آت ہے۔ خک پر جبین گھسن اردو بو ل چل<br />

کے مطب نہیں ہے۔ ی ترجم برا نہیں چونک اسو اردو سے<br />

میل نہیں رکھت اسی لئے عوامیت کے درجے پر فئز نہیں<br />

ہوسک۔<br />

ہوت ہے نہں گرد میں صحرا مرے ہوتے گھست ہے جبیں خ ک<br />

پ دری مرے آگے<br />

‏:حدیث کرن<br />

حدیث کردن ، بین کرن<br />

کے لئے اردو مصدر کرن‏‘‘‏ استمل میں الی گی<br />

ہے۔ حدیث کرن ، عرف ع سے مذو ررہ ہے۔ ع طور پر<br />

بین کرن استمل میں آت ہے ۔ فرسی استمل ک اپن ہی حسن<br />

ہے<br />

’’ ’’<br />

کردن ‘‘<br />

صہب زروی تو بہر گل حدیثے کروا رقی چوں رہ غمز دار در<br />

حرمت حف ظ<br />

صب نے تیرے رخ سے ستھ ہر ایک پھول کے بت کی<br />

‏(رقی نے ج چغل خور کوراہ دی بیچ تیر ے مکن کے ( ۷<br />

غل کے ہں اس محورے ک ترجم مالحظ ہو<br />

جبک میں کرت ہوں اپن شکوہء ضف دم


305<br />

سرکرے ہے وہ حدیث زلف عنبر بر دوست<br />

سرکرن ،<br />

زلف سر کرن ، اردو محورے نہیں ہیں ۔ حدیث سرکرن بھی اردو<br />

بو ل چل سے دور ہے۔ اردو محورے میں سرانج کرن / ہون<br />

مستمل ہے۔ غل نے اردو کو تین محوروں سے نواز اہے۔<br />

‏:خوش آن<br />

خوش<br />

‘‘<br />

’’<br />

آمدن ، اچھلگن ، اچھ محسوس ہون<br />

خوش اطوار ( اچھی عدات ک حمل ) خوش الحن ( اچھی آواز<br />

واال(‏ خوشمد ( چپوسی ) خوشبودار ( عمدہ خوشبوو الی چیز(‏<br />

، خوش بخت ( اچھے نصی واال(‏ وغیرہ فرسی مرکبت اردو<br />

زبن کے لئے نئے اور اجنبی نہیں ہیں ۔ خوش کے ستھ مصدر<br />

آن کی بڑھوتی رواج ع سے محرو ہے۔ تہ ی<br />

محورپڑھنے کو مل جت ہے اور فصیح بھی ہے۔ لیکن عوامیت<br />

کے درجے پر فئز نہیں ۔ استمل کی صرف دومثلیں مالحظ<br />

ہوں<br />

دل نہیں کھینچت ہے بن مجنوں بیبں کی طرف<br />

خوش نہیں آت نظر کرن غزاالں کی طرف)‏ ) یقین <br />

بس ہجو گل سے اپنے کی خوش آئی ہے بسنت


306<br />

ب میں گرو کے آگے رنگ الئی ہے بسنت ( ‏(چندا<br />

ا غل کے ہں اس محورے ک استمل دیکھئیے<br />

گشن کو تری صحبت ازبسک خوش آئی ہے ہر غنچے ک گل<br />

ہون آغوش کشئی ہے غل<br />

خوش آن کے سوا بھی<br />

متے ہیں۔ مثالا<br />

‘‘ خوش آمدن ’’<br />

ا چھیڑی رکھی ہے ک عش ہے توکہیں<br />

کے تراج پڑھنے<br />

القص خوش گزرتی ہے اس بدگمن سے )( میر ‏)خوش<br />

‏(گزرن<br />

کو<br />

تجھ سے کچھ دیکھ ن ہ جز ج پر وہ کی کچھ ہے ک جی بھ<br />

‏(گی( ‏(درد ‏)بھجن<br />

ب فیض بیدلی نو میدی جوید آسں ہے کشکش کو ہمرا عقدہ ء<br />

‏(مشکل پس ند آی غل ( پسند آن<br />

خوش آن ،<br />

اردو لغت میں بمنی اچھلگن ، پسند آن ، مرغو ہون )(<br />

داخل ہے جبک خوش گزرن ، بھ جن ، پسند آن اردو بول چل<br />

سے خرج نہیں ہیں ۔ خوش آن ، راس آن کے منوں میں بھی<br />

بوال جتہے۔ ی ترجم فصیح خیل کی جت ہے اور اہل زبن کو


307<br />

خوش آترہہے۔<br />

‏:خجل کھینچن<br />

خجلت کشیدن / بردن ۔ ی محور ہ فرسی میں شرمسر ہون ،<br />

شرمندہ ہون )( کے منوں میں استمل ہوت ہے۔ اردو میں<br />

خجلت ہون ، خجلت اٹھن استمل میں آت ہے۔ غل کے ہں ی<br />

‏:ترجم شرمندگی کے منوں میں استمل ہواہے<br />

ڈاالن بے کسی نے کسی سے مم اپنے سے کھینچت ہوں<br />

خجلت ہی کیوں ن ہو<br />

ال وردی خں جیس بردار سدت یر خں رنگین کے ہں بھی<br />

ی محورہ)‏ خجلت کشیدن ) برتگی ہے<br />

تیرے دھن سے ازبسک کھینچے ہے اک خجلت<br />

غنچ وہ کون س ہے جو سرفرو ن آی جیس<br />

‏:خط کھینچ ن<br />

خط کشیدن فرسی میں چھوڑدین ، ترک کردین کے منوں میں<br />

استمل ہوتہے۔ خط کھینچن ، خط کشیدن ہی ک اردو ترجم ہے<br />

اور ی ترجم اردو کے لئے اجنبی نہیں ۔ی اردو کے محوراتی<br />

ذخیر ہ میں اپنی جگ رکھت ہے۔ لکیر کھینچن ، قمزد کرن<br />

‏،نشن کرنے کے لئے لکیر کھینچن )( لغوی منی لئے ہوئے<br />

ہے۔ غل کے ہں اس ترجمے ک استمل مالحظ ہو


308<br />

بے مے کسے ہے طقت آشو آگہی کھینچ ہے عجز حوص<br />

نے خط ای ک<br />

غل نے مہو میں اردو کی پیروی نہیں کی ۔ مہو فرسی ہی<br />

رہنے دی ہے۔<br />

: خط کھینچن<br />

محو کرن ، مٹ دین ، چھوڑ دین ، ‏)ک ) پبند ن رہن ، ‏)کے(‏<br />

مطب پبند ی ن کرن<br />

ق کھینچن بھی اس محورے کترجم سمنے آتہے مثالا<br />

بخط ہند ہے قئ گوی مرا دیواں زبس ک لکھ کے میں ہر بیت<br />

پر ق کھینچن ) ( قئ <br />

‏:خمیزہ کھینچن<br />

خمیزہ کشیدن ک اردو ترجم ہے خمیزہ کشیدن فرسی میں<br />

جمئی لین ، رنج اٹھن ، پشمن ہون کے منوں میں استمل<br />

ہوت ہے۔ غل نے اس ترجمے کو انگڑائی لین کے منوں میں<br />

استمل کیہے۔<br />

اردو میں خمیزہ بھگتن ، خمیزہ اٹھن استمل مینت ہے<br />

خمیزہ کھنچن ، اردو میں جمئی لین کے منوں میں مستمل<br />

نہیں ۔ غل کی ترجم ایس نی نہیں۔ میر صح کے ہں اس<br />

ک استمل دیکھئے


309<br />

اس میکدے میں ہ بھی مدت سے ہیں ولیکن<br />

خمیزہ کھینچتے ہیں ، ہر د جمہتے ہیں ( ) میر<br />

ایک دوسری جگ‏’’،‏ خمیزہ کش‘‘بطور مرک ‏)فعل(‏ نظ کرتے<br />

ہیں<br />

بندہ قبکوخوبں جس وقت واکریں گے خمیزہ کش جوہوں گے<br />

‏(منے کے ، کی کریں گے ( <br />

‏:دامن کھینچن<br />

دامن کشیدن ، ی محر ہ فرسی میں کنی کتران کے منوں میں<br />

استمل ہوت ہے جبک دامن نہون ، دامن بچھن کے لئے<br />

استمل میں آت ہے۔ اردو میں کشیدن کے لئے کھینچن ، نہدن<br />

کے لئے بچھن مون افل استمل میں آتے ہیں ۔ غل نے<br />

دامن چھٹن بمنی بس میں ن رہن ، بردارشت کی حد خت ہون ،<br />

صبر ک یران رہن ، مزید سہ پنے کی ہمت ن ہون‏،‏ مقدورسے<br />

بہر ہونوغیرہ کے مہی میں استمل کیہے۔ ا س محورے کی<br />

روح میں ن کر سکن ، ہتھ کھنیچ لین ( ب امر مجبوری سہی(‏<br />

موجود ہے۔<br />

سنبھنے دے مجھ اے نامیدی کی قیمت ہے ک دامن خیل یر<br />

چھوٹ جئے ہے مجھ سے<br />

مرزا سودا نے دامن کھینچن کو پکڑ لین کے منوں میں استمل


310<br />

کیہے<br />

پیچھے سے تودامن کے تئیں خر نے کھینچن اور سرد ہوکے<br />

) لگ روکنے آت ( سودا<br />

قئ چندپوری<br />

کے ہں دامن کھینچن نظ ہواہے<br />

دامن جں جو کھینچے ہے گرد اس زمیں کی یوں مقتل کی<br />

جہے آہ ی کس خکسرکی (<br />

) قئ<br />

میر صح کے ہ ں مرک<br />

دامن کشں‘‘‏ ’’<br />

پڑھنے کو مت ہے<br />

ہے غبر میر اس کی رہ گزر میں اک طرف کی ہوا دامن کشں<br />

آتے بھی یں تک یر کو )( م ی ر<br />

دامن کشیدن / نہدن کی مختف اشکل اورتراج اردو زبن کے<br />

ذخیر ے ک حص رہے ہیں ۔<br />

‏:دل دین<br />

دل دادن ک غل نے دل دین ترجم کی ہے<br />

دل دی جن کے کیوں ا س کووفدار اسد غطی کی ک جوکفر<br />

کو مسمں سمجھ<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

غل نے عش ہون ، فریت ہون کے منوں میں دل دین ’’<br />

ک استمل کی ہے۔ فرسی میں ان ہی منوں میں ‏’’دل بختن<br />

مستمل ہے۔ دل گرفت ، حواس بخت ایسے مرکبت ع پڑھنے


311<br />

سننے کو متے ہیں ۔ غل کے ترجم میں دل بخت کی روح ک<br />

ر فرم نظر آتی ہے تہ دادن کے لئے دین مصدر استمل میں<br />

آتہے۔ اگر دل گرفت منوس نہیں تو دل بخت میں کی کمی ہے ۔<br />

بہر طور غل کے ہں ایک اور مثل مالحظ ہو<br />

دین ن اگردل تمہیں لیت کوئی د چین اور کرت جون مرت کوئی<br />

دن آہ وفغں اور<br />

<br />

دل دینے کے سب بے چینی می ۔بے چینی ، فریتگی کے بعث<br />

دین‏‘‘‏ مصد ر استمل<br />

ممکن ہے۔ گویجن ، اڑن کی بجئے کقئ کے ہں<br />

دل دین میں الی گی ہے۔ ان ہی مہی میں استمل دیکھئے<br />

‘‘<br />

’’<br />

’’<br />

’’<br />

دل ن دین ہی خو تھ پر حیف ! ہ نے ی سوچ پیش تر ن کی<br />

قئ ) (<br />

ایک دوسری جگ دل گنوان<br />

مہی بھی تقریبا وہی م ہی ہیں<br />

‘‘<br />

نظ کرتے ہیں ۔دال گنوان کے<br />

دل گنوان تھ اس طرح قئ؟ کی کی تونے ہئے خن خرا<br />

قئ ) (<br />

آفت کے ہں<br />

برتگی ہے ‘‘ دل جن ’’<br />

گھر غیر کے جو یر مر ارات سے گی جی سینے سے نکل گی ،<br />

دل سے گی (<br />

) آفت


312<br />

دل جھکن ’’ خواج درد<br />

‘‘ استمل میں الئے ہیں<br />

جھکت نہیں ہمرا دل تو کسی طرف یں جی میں بھر ا ہواہے از<br />

بس غرور تیر ا (<br />

) درد<br />

ان محور وں میں عش میں مبتال ہون ، فریتگی وغیرہ ایسے<br />

عنصر پئے جتے ہیں ۔ ی دل دادن / بختن سے جڑے ہوئے<br />

ہیں ۔<br />

دل کرن‏:‏ دل کردن ک ترجم ہے ۔ کسی چیز کی تمنی خواہش<br />

ہون<br />

‏:دل بندھن<br />

دل بندھن ، دل بستن ک اردو ترجم ہے۔ غل کے ہں اس<br />

ترجمے ک استمل مالحظ فرمئیں<br />

برنگ ک غذآتش زدہ نیر نگ بے تبی ہزار آئین دل بندھے ہے<br />

بل یک تپیدن پر<br />

‘‘<br />

’’<br />

غل سے پہے قئ چندپوری دل بندھن ترجم کرچکے<br />

ہیں ۔ فر اتن ہے ک غل کے شر میں بندھن استمل میں<br />

آی ہے اور پر کے سوا تم الظ فرسی کے ہیں ۔منی ہمت<br />

اور کہش وکوش لئے گئے ہیں ۔ قئ نے برداشت ، صبر کے<br />

منوں میں ی ترجم نظ کیہے۔<br />

دل کو کی بندھے ہے گزار جہں سے ببل حسن اس ب ک اک


313<br />

روز خزاں ہووے گ‏)‏ ‏(قئ<br />

‘‘<br />

دل بندھن ، قئ کے شرمیں دل لگن‏،‏ محبت میں گرفتر ہون ،<br />

فریت ہون ، ت استوار ہون / کرن منی لئے ہوئے ہے۔ ی<br />

محورہ اردو لغت ک‏،بطور محورہ بمنی دل کو مئل کر لین<br />

)۷( حص ہے۔’’جی چہن‏‘‘‏ بھی ان مہی میں استمل کرتے<br />

ہیں۔<br />

طبیت آن بمنی توج ، مئل ہون ، رجوع کرن بھی اسی ’’<br />

قمش ک محورہ موجود ہے<br />

جنت ہوں ثوا طعت و زہد پر طبیت ادھر نہیں آتی<br />

اس محورے کے لئے رجوع کردن ، رجت کردن محورے<br />

موجود ہیں لیکن ی محورہ مہومی او ر استملی حوال سے<br />

دل بندھن کے زیدہ قری لگتہے۔<br />

‏:ر نج کھینچن<br />

’’<br />

ی محورہ رنج کشیدن ‘‘ سے ہے مشقت ، مصیبت ، دکھ ،<br />

آزار ، غ کے منوں میں استمل ہوتہے۔ اردو میں رنج<br />

اٹھن کے مترادف خیل کی جت ہے۔ غل کے ہں اس<br />

محورے ک استمل مالحظ ہوں<br />

’’<br />

‘‘<br />

رنج رہ کیوں کھینچے وام ندگی کوعش ہے اٹھ نہیں سکت<br />

ہمرا جو قد منزل میں ہے


314<br />

اس فرسی محورے کے اور تراج بھی پڑھنے کو متے ہیں<br />

۔مثالا<br />

التے ہووقت نزع تشریف ک ہے کو<br />

اتنی بھی ا کھینچے تکیف ک ہے کو)‏ ) بیں <br />

‏:تکیف کھینچن<br />

زحمت اٹھن‏/کرن ، دکھ اٹھن ، طنز اا تکف کرن ، کی ضرورت<br />

زحمت کرنے کی<br />

کہ ں ہے مرگ ک جو ں شمع دے مجھے تسکیں<br />

بہت میں دا محبت سے یں ال کھینچ ) ( قئ <br />

‏:ال کھینچن<br />

صوبت اٹھن ، دکھ برداشت کرن<br />

پورن سنگھ پورن خجل ہون ، بمنی خرا ہون ، پریشن ہون<br />

بندھتے ہیں۔<br />

پیچ وخ ککل میں مت جئیوں دل ش کو اس راہ میں تو چل کر<br />

ہوئے ن خجل ش کو (<br />

) پورن کتی<br />

ٍ میر حسین تسکین نے آزار کھینچن نظ کیہے<br />

تیغ نگہ یر اچٹتی لگی تھی پر برسوں گذر گئے مجھے آزاد


315<br />

کھینچے ( ) تسکین <br />

غل سے پہے میر صح<br />

ہیں<br />

‘‘ رنج کھینچن ’’<br />

نظ کر چکے<br />

رنج کھینچے تھے ، دا کھئے تھے دل نے صد مے بڑے<br />

اٹھئے تھے (<br />

) میر<br />

چندا کے ہں اذیت کھینچن استمل میں آی ہے<br />

کوئی کھینچے لئے جت ہے تن سے روح کی کیجئے اذیت<br />

کھینچے ہیں یر کی کی تیری یری میں ( ) چندا<br />

مجموعی طور پر تکیف کھینچن ، ال کھینچن ، خجل ہون ، آزار<br />

کھینچن ، اذیت کھینچنوغیرہ ‏’’رنج کھینچن‏‘‘‏ کے کھتے میں<br />

جتے ہیں ۔<br />

‏:روا رکھن<br />

روا بودن بمنی جئز ہون ، شیست ہون ، رواداشتن بمنی حال<br />

ل ی جئز سمجھن ، دونوں محورے فرسی میں رواج ع<br />

رکھتے ہیں ۔ اردو میں داشتن کے لئے رکھن مصدر استمل کی<br />

جتہے۔ ی محورہ ( روا رکھن ) استمل میں آت رہتہے۔<br />

روادار ، رواداری ایسے مرکبت بھی ع بولے جتے ہیں ۔<br />

غل کے ہں اس محورے کاستمل دیکھئے<br />

روا رکھون رکھو تھ لظ تکی کال ا اس کو کہتے ہیں اہل


316<br />

سخن سخن تکی<br />

‏:روا رکھن<br />

جئز سمجھن ، منس خیل کرن ، ضروری سمجھن ، اہمیت<br />

سمجھن<br />

میر صح اور قئ چند پوری نے بھی ی محورہ استمل کی<br />

ہے گوی غل کے ہں پہی بر ترجم سمنے نہیں آی<br />

جیتے ہیں ج تک ہ آنکھیں بھی لڑتیں ہیں<br />

دیکھیں تو جور خوبں ک تک روا رکھیں گے ( ) میر<br />

جئز سمجھتے ہیں ، ‏)ی وتیرہ ک تک ) اختیر کئے رکھتے<br />

ہیں<br />

روا رکھوں ن ک ہووے مک بھی پس ترے<br />

کی ہے بس ک محبت نے بدگمں مجھ کو ( ) قئ <br />

خطر میں الن ، حیثیت اور وقت سمجھن ، اہمیت ، قدرو قیمت<br />

ہون<br />

‏:رخصت دین<br />

‘‘<br />

’’<br />

فرسی محورہ رخصت داشتن ک اردوترجم ہے۔ غل نے<br />

رخصت دین کو فرسی مہو کے ستھ استمل کی ہے ۔ اردو<br />

میں رخصت دین ، اجزت دین ، چھٹی دین )( کے منوں میں


317<br />

برت جتہے۔ غل کے ہں<br />

ہو<br />

’’<br />

رخصت دین‏‘‘‏<br />

ک استمل مالحظ<br />

رخصت نل مجھے دے ک مبدا ظل تیرے چہرے سے ہو ظہر<br />

غ پنہں میر ا<br />

قئ چند پوری کے ہں بھی ی ترجم استمل میں آی ہے<br />

کی گ شومئی طلع سے ک ببل کے تئیں جن نے دی رخص ت<br />

گگشت ہمیں دا دی۷(<br />

) قئ<br />

ا رفت ، شگرد حضرت صبہئی کے ہ ں اس محورے ک<br />

استمل دیکھئے<br />

ب ذو نز کودے رخصت ج ک یہں<br />

ہمیں بھی عز ہے طقت کے آزمنے ک ) ( رفت<br />

‏:زندگ ی گذرن<br />

زندگنی ‏/زندگی کردن بمنی زندگی بسرکرن فرسی میں ع<br />

استمل ک محورہ ہے۔ اردو میں زندگی کٹن ، زندگی بسرکرن ،<br />

زندگنی ‏/زندگی کردن کے منوں میں بولے جتے ہیں اور<br />

فصیح سمجھے جتے ہیں ۔ زندگی ہون ، زندگی مکمل ہونے کے<br />

لئے پڑھنے سننے میں آت ہے۔عوامی حقوں میں زندگی بسر<br />

کرن کے لئے بو الجت ہے۔ ی محورہ اردو میں فرسی کے<br />

حوال سے ترکی و تشکیل پئے ہیں۔ غل کے ہں اس ک


318<br />

استمل کچھ یوں ہواہے<br />

یوں زندگی بھی گذرہی جتی کیوں تراراہ گزر ی د آی<br />

کرن اور کٹن مصدر کے ستھ ا س محورے ک غل سے<br />

پہے ترجم نظر آتہے<br />

کر زندگی ا س طور سے اے درد جہں میں خطر پ کسو<br />

شخص کے تو بر ن ہووے (<br />

) درد<br />

زندگی کرن بمنی زندگی بسرکرن<br />

جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹتی زندگی آپ ہی آپ کٹتی ہے ( ) درد<br />

زندگی کٹن بمنی زندگی بسر ہون<br />

‘‘<br />

’’<br />

خواج صح نے ایک جگ زیست کرن استمل کی ہے لیکن<br />

تہی ہوچک لی ہے۔ گئے کی جگ ہیں نظ کرتے تو<br />

بت مضی سے حل میں آجتی ہے عمل کحذف کالسیکی دور<br />

میں روا رہہے<br />

‘‘<br />

’’<br />

درد ) ( کس طور سے زیست کرگئے ہ بتئیں کی جبر تھعل <br />

میر حسین تسکین شگرد ام بخش صہبئی ، شہ نصیراور<br />

مومن ، زندگی ہوون کوزندگی بسر ہون کے منوں میں استمل<br />

کیہے<br />

زندگی ہووے گی کس طور سے یر اپنی د میں سو بر اگر


319<br />

یوں وہ خ ہووے گ( ) تسکین<br />

قئ چندپوری کے ہں عمر گذرن ، زندگی کردن کے ترجم کی<br />

صورت میں محورہ استمل میں آی ہے<br />

گذاری اک عمر گرچ قس میں ہمیں ‏،پ ہے جی میں وہی<br />

ہوائے گل و گستن ھنوز ( ) قئ<br />

میر صح نے عمر جن کو زندگی کردن کے مترادف کے طور<br />

پر نظ کی ہے<br />

تم عمر گئی ا س پ ہتھ رکھتے ہمیں وہ درد نک عی الر غ<br />

بے قرار رہ ) ( میر <br />

غل کے ہں عمر کٹن مح ورہ بھی پڑھنے کومتہے<br />

بے عش عمر کٹ نہیں سکتی ہے اور یں طقت بقدر لذت آزار<br />

بھی نہیں<br />

قئ چند پوری نے ( بمنی گذرن ) عمر کٹن ک استمل کیہے<br />

سرت بل کٹی عمر مری ، ببل کو قبل سیر مگری گل وگزار ن<br />

تھ ) ( قئ <br />

شہ مبرک آبرو نے زندگ نی کٹن بمنی زندگی کردن ، برتہے<br />

زندگنی تو ہر طرح کٹی مرکے پھر جیون قیمت ہے)‏ ) آبرو<br />

‏:زخ کھن


320<br />

زخ خوردن فرسی میں زخمی ہون کے منوں میں استمل ہوت<br />

ہے ۔ اردو میں ی محورہ زخمی ہون ، مجروع ہون ، صدم<br />

اٹھن )۷( کے منوں میں استمل ہوت چال آت ہے۔ ی محور ہ<br />

فرسی سے اردو میں وارد ہواہے۔ خوردن ک اردو مترادف<br />

مصدر ‏’’کھن ‏‘‘ہے۔ غل کے ہں ا س محورے ک استمل<br />

مالحظ ہو<br />

عشرت پرہ ء دل زخ تمن کھن عیدنظرہ ہے شمشیر ک عریں<br />

ہون<br />

خواج حیدر عی آتش نے صدم کھینچن بمنی زخ خوردن برت<br />

ہے<br />

کیاثر ہومری آہوں سے بتوں کے دل میں صدم کھینچے ن ر گ<br />

سنگ کبھی نشتر ک (<br />

) آتش<br />

میر صح کے ہں زخ جھین اور دا کھن بھی استمل میں<br />

آئے ہیں<br />

زخموں پ زخ جھیے داغوں پ دا کھئے یک قطرہ خون د ل<br />

نے کی کی ست اٹھئے (<br />

) میر<br />

‏:سغر کھینچن<br />

سغر کشیدن ، شرا کے پیلے کو دور کردین ، شرا پین<br />

۔سغرکھینچ ، سغر کشیدن ک اردو ترجم ہے ۔ شرا ینی


321<br />

مقصد ، بقول غال رسول مہر<br />

مقصود کے میسر ہونے پر کمل یقین رکھن ، دامن آرزو کبھی ’’<br />

نہیں چھوڑن چہیے‘‘‏<br />

۷ (<br />

)<br />

غل نے سغر کشیدن ک ترجم سغر کھی نچ کیہے<br />

نس ن انجمن آرزو سے بہر کھینچ اگر شرا نہیں انتظ ر<br />

سغر کھینچ<br />

‏:سرہ کھینچ<br />

‘‘<br />

’’<br />

سرہ کشیدن ک ترجم ‏’’سرہ کھینچ‘‘‏ کی گی ہے۔ دسترخوان پر<br />

کب کھینچن ی کب رکھن فصیح نہیں ہے۔ کب رکھن ی فالں<br />

ڈش رکھن پڑھنے سننے میں آت ہے تہ کھینچ ی رکھن کی<br />

بجئے چنن امداد ی فل زیدہ جندار اور فصیح ہے۔ غل <br />

ک ی ترجم متثر نہیں کرت۔ شید اس لئے رواج نہیں پسک<br />

مرے قدح میں ہے صہبئے آتش پنہں بروئے سرہ کب دل<br />

سمند ر کھینچ<br />

‏:سرگر کرن<br />

سرگر کردن کی اردو شکل غل کے ہں ‏’’سرگر کرن‏‘‘‏<br />

ہے۔اردو میں سرگرمی مروف ہے۔ غل کے ہں اکسنے کے<br />

منوں میں سرگر کرن استمل میں آی ہے۔ غال رسول مہر<br />

آمدہ کرن کے منوں میں لے رہے ہیں ۔ )۷( سر گر کرن ،


322<br />

اردو میں رواج نہیں رکھت ۔ تیرکرن‏،‏ آمدہ کرن ، جوش دالن ،<br />

قئل کرن وغیرہ ایسے محورے ، ضرورت کے مطب استمل<br />

میں آتے رہتے ہیں<br />

غل کے ہں سرگر کرن ک استمل مالحظ ہو<br />

دل نزک پ اس کے رح آت ہے مجھے غل ن کر سرگر ا س<br />

کفر کو الت آزمنے میں<br />

‏:ش ک صبح کرن<br />

ش راسحر کردن ک ترجم ہے ینی انتظ رکرن ، وقت گذار ن ،<br />

وقت ک ٹن ، رات گزارن ، غل کی ترجم برا نہیں لیکن<br />

عوامیت کی سند حصل کرنے میں کمی نہیں ہوسک۔ غل کے<br />

ہں ا س ک استمل دیکھئے<br />

کوک و سخت جنی ہئے تنہئی ن پوچھ صبح کرن ش کالن<br />

ہے جوئے شیر ک<br />

خواج درد ک ی شر دیکھیں ’’ ش راسحر کردن‘‘‏ کی بزگشت<br />

سنئی دیتی ہے<br />

اے ہجر کوئی ش نہیں جس کو سحر نہیں پر صبح ہوتی ہے آج<br />

‏(تو آتی نظر نہیں ( ۷<br />

آفت ک ی شر پڑھیں ا س میں اس محور ے کی بو بوس<br />

محسوس ہوتی ہے


323<br />

کون سی ش کو ترے غ میں آہ رو ر و کے میں سحر ن<br />

) آفت کی‎۷(<br />

طرف ہون‏:‏ طرف شدن کترجم ہے خالف ہون ، من لگن ، مقبل<br />

آن ۔ میر صح کے ہں اس ک استمل دیکھئے<br />

طرف ہون مرامشکل ہے میر ا س شر کے فن میں<br />

یوں ہی سوداکھبو ہوتہے سو جہل ہے کی جنے )۷ ) میر<br />

ا غل کے ہں اس ترجمے ک استمل دیکھئے رنداں در<br />

میکدہ گستخ ہیں زاہد ز نہر ن ہون طرف ان بے ادبوں سے<br />

‏:فری کھن<br />

’’<br />

فری خوردن کترجم ہے ۔ دھوک کھن ‏،جل میں پھنسن ،<br />

غل نے خوردن کترجم کھئیو‘‘‏ کیہے ۔ ئیو ، پنجبی<br />

الحق ہے ۔ ہرینی ، دکنی ‏،راجھستنی ، گوجری وغیرہ میں بھی<br />

ی الحق استمل میں آت ہے۔ کھئیو ، کھن کی فی شکل نہیں<br />

ہے۔ غل کے ہں اس محورے ک استمل مالحظ ہو<br />

ہں کھئیومت فری ہستی ہر چند کہیں ک<br />

نوا عبس عی خں بیت نے<br />

’’<br />

کھ‏‘‘‏ ’’<br />

آخر فری کھ کے ا س نے مجھ کو قتل کی<br />

نہیں ہے ہے‘‘‏<br />

استمل کیہے


324<br />

میں نے کہتھ ت سے اٹھئیں گے مرکے ہتھ )۷( ب تی<br />

‏:گتر میں آون<br />

گتر آمدن ، فرسی میں بولنے لگے ، گتگو کرن کرن شروع<br />

کر دے ، کے منوں میں برت جتہے۔ ولی دکنی نے گتر ،<br />

کرن ‏)ں(‏ بمنی بت چیت استمل کی ہے<br />

سہییں ج تک مجھ سوں ن بولیں گے ولی آکر<br />

مجھے ت لگ کسی سوں بت ہور گتر کرن<br />

ں کی‎۷( ) ولی<br />

غل نے گتر میں آوے بمنی بولن شروع کر دے ‏،نظ کی<br />

ہے<br />

اس چش فسوں گرک اگر پئے اشرہ طوطی کی طرح آئین گتر<br />

میں آوے<br />

پنجبی اسو ولہجے کے سب ی محورہ اردو میں پھل نہیں<br />

سک ۔<br />

‏:مرغو آن<br />

مرغو آمدن ؛ جس طرف راغ ہو،‏ جو اچھلگے ، جو پسند<br />

یدہ ہو ، خوش آن ، مرغو ہون ، جو من کو بھ جئے<br />

ادائیں ابھئے ، پسندیدہ<br />

مرغو آن ، اردو میں مروف نہیں ہوسک۔ غل ک شر


325<br />

دیکھئے ۔ آی کے سوا پورا شر فرسی میں ہے<br />

شمر سج مرغو بت مشکل پسند آی تمشئے بیک کف بردن<br />

صددل پسند آی<br />

‏:منت کھینچن <br />

منت کشیدن ؛ کسی ک زیر بر احسن ہون<br />

منت کھینچن‏،‏ کہوان ، احسن مند ہون‏،‏ احسن اٹھن ، درخواست<br />

کرن ‏،کسی دوسرے کی سرش کروان<br />

غیرکی منت ن کھینچوں گ پے توقیر داد زخ مثل خندہء قتل<br />

) ہے سرت پ نمک ‏)غل<br />

برتہے ‘‘ منت اوٹھن ’’ آفت نے<br />

طلع بید ار کی منت اوٹھنے بھی ن دی اس سے ش ہ کوتمن<br />

خوا میں الئی مال )۷۷<br />

) آفت<br />

میر ققر عی جری نے <br />

بند ھ ہے ‘‘ ‏’’منت کھینچ<br />

بے سروپ چمن ودشت میں عل کے ن پھر نزہر گل ن اٹھ ،<br />

منت ہر خرن کھینچ )۷<br />

) جری<br />

‏:مے کھینچن<br />

مے کشیدن،‏ فرسی میں شرا کشید کرنے کے منوں میں<br />

استمل ہوتہے۔ جبک شرا پینے کے لئے مے کشی<br />

‘‘<br />

’’


326<br />

‘‘<br />

’’<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

استمل میں آتہے ۔اردو میں مے کشی مستمل ہے۔<br />

شرابی کے لئے ‏’’مے کش بولتے ہیں۔ مے کشی کے لئے<br />

‏’’مے کھینچن نہیں بولتے ‏،خمر کھینچن استمل میں آت<br />

ہے۔ شہ مبرک آبرو ‏’’چرس کھینچن برت ہے۔ کھینچن<br />

سے’’پین‏‘‘‏ مرادلیتے ہیں<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

مرے شوخ خرابتی کی کییت ن کچھ پوچھ<br />

بہر حسن کو دے آ ج ان نے چرس کھینچ ) )۷ آبرو<br />

غل ک شر مالحظ کریں<br />

صحبت رنداں سے واج ہے حذر جئے مے اپنے کو کھینچ<br />

چہیے<br />

غال رسول مہر<br />

‘‘ مے کھینچن ’’<br />

کی شرح میں رقمطراز ہیں<br />

پیچھے ہٹن‏،‏ پر ہیز کرن ، بچن ، مے کے ستھ<br />

کھینچن میکشی کترجم ہے ۔ جس ک مط شرا پین ہے‘‘‏<br />

()<br />

کھینچن ‘‘ ’’<br />

‏:ن زکھینچن<br />

نز کشیدن ‏،کسی ک نز ونخرااٹھن / برداشت کرن ۔اردو<br />

محورے میں نز اٹھن کو فصیح خیل کی جتہے۔ تہ ‏’’نز<br />

کھینچن بھی مستمل رہہے۔مثالا


327<br />

پروان رات شمع سے کہت تھ راز عش مجھ نتواں نے کی کی<br />

اٹھی ہے نز عش ) ( سودا<br />

میر صح کے ہں<br />

نظ ہواہے ‘‘ ‏’’نز کھینچن<br />

جین مراتو تجھ کو غنیمت ہے نسمجھ!‏ کھینچے گ کون پھر ی<br />

ترے نز میر ے بد)‏<br />

) میر<br />

یہں کھینچن کواٹھن کے مترادف استمل میں الی گی ہے۔ غل<br />

کے ہں اس ترجمے ک کچھ اس طرح سے استمل ہواہے<br />

وہ دن بھی ہو ک اس ستمگر سے نز کھینچوں بجئے حسرت ن<br />

ز<br />

شر کے حوال سے نز اٹھ ن بنت ہے۔’’‏ اس ستمگر کے نز<br />

اٹھؤ ں‘‘میں مزا اور ذ ائق ہی نہیں۔<br />

‏:نل کھینچن<br />

نل کشیدن ، رون دھون ، گری وزاری کرن ، فغں کرن ۔ نل<br />

کھینچن ، اردو بول چل سے لگ نہیں رکھت جبک مترادف<br />

محورے آہ بھرن ، آہ کرن ، فغں کرن ، آہ کھینچن ، فری د کرن<br />

، نل کرن وغیرہ استمل میں رہتے ہیں ۔ دوتین مثلیں مالحظ<br />

ہوں<br />

دوری میں کروں نل وفری دکہں تک اک بر تو اس شوخ سے<br />

یر ! ہو مالقت (<br />

) میر


328<br />

ٹکڑے ک غ نے ی جگر ن کی ن کینل ہ نے پر ن کی<br />

قئ ) (<br />

دیت ن اگردل تمہیں لیت کوئی د چین اور کرت جو ن مرت کوئی<br />

) دن آہ وفغں اور ‏)غل<br />

نل کش اور نل کشی ک میر صح کے ہں استمل ہواہے<br />

تجھ بن شکی ک تک بے فئدہ ہوں نالں مجھ نل کش کے<br />

تواے فرید رس کدھر ہے)‏<br />

) میر<br />

کرنل کشی ک تئیں اوقت گزاریں فرید کریں کس سے ، کہں<br />

جکے پکریں (<br />

) میر<br />

غل کے ہں<br />

‏’’نل کھینچن<br />

‘‘<br />

کا ستمل دیکھئے<br />

شو کوی لت ک ہر د نل کھینچے جئے دل کی وہ حلت ک<br />

د لینے سے گھبرا جئے ہے<br />

‏:نقش کھینچن<br />

نقش کشیدن ، نقش بستن ، دونوں فرسی کے مروف محورے<br />

ہیں۔ صورت بنن ، خیل بندھن ، تصویر بنن ، تصور کرن<br />

وغیرہ کے منوں میں استمل ہوتے ہیں ۔ ان فرسی محوروں<br />

کے اردو تراج پڑھنے کو متے رہتے ہیں ۔مثالا<br />

طراز کک قض او ربھی توہیں مشہور پ تجھ س صحء ہستی


329<br />

پ نقش ک کھینچ۷( ) قئ <br />

نقش نے قتل کی جو تصویر کو کھینچ ابرو کی جگ پرد <br />

‏(شمشیر کو کھینچ (<br />

بنی یر کی صورت کو وہ نقش قدرت نے کچھے نقش ن ایس<br />

منی وبہزاد سے ہرگز (<br />

غل نے<br />

) چندا<br />

‘‘ نقش کھینچن ’’<br />

بمنی تصویر بنن نظ کیہے۔<br />

نقش کو اس کے مصور پر بھی کیکی نز ہیں کھینچت ہے جس<br />

قدر اتن ہی کھینچ جئے ہے<br />

‏:نس کھینچن<br />

نس کشیدن ، سنس لین ، وقت گزارن ، زندگی بسرکرن ، جس<br />

حلت میں ہوں اسی میں رہن اور اس سے بہر نہیں آن چہیے<br />

غل سے پہے ی محورہ ارود میں ترجم ہوچکہے<br />

کھینچ ن میں چمن میں آرا یک نس ک صیدتیری گردن ہے<br />

خون اس ہوس ک ) ( سودا<br />

نس بھی کھینچتے ا جی مرا دھٹرکت ہے مبدا آتش دل ش<br />

پھر بندے کرے<br />

مصحی ) (<br />

ن موے ہ اسیری میں تو نسی کوئی دن اور بؤ کھئیے<br />

) میر گ(


330<br />

ا غل کے ہں استمل دیکھئے<br />

نس ن انجمن آرزو سے بہر کھینچ اگر شرا نہیں انتظ ر<br />

سغر کھینچ<br />

‏:نموکرن<br />

‘‘<br />

نمود کردن ، بلیدگی پیداکرن ، پھن پھولن ، بڑھن ۔اردو میں نمو<br />

کے ستھ ‏’’کرن امدادی فل استمل میں نہیں آت ۔ فرسی<br />

میں بھی کوئی ایسلظ نہیں جس ک آخیر متحرک ی مشدد ک<br />

فرسی میں عربی کے ایسے الظ کو سکن االخرکر لی جتہے۔<br />

غل نے فرسی کی تقید میں نمو کردن کے لئے ‏’’نموکرن<br />

محورہ بنلیہے<br />

‘‘<br />

دیکھ کر تجھ کو چمن بسک نمو کرتہے خود بخود پہنچے ہے<br />

گل گوش ء دستر کے پس<br />

‏:ہوش اڑن<br />

ہوش از سررفتن ، ہوش اڑجن ، ششد ررہ جن ، مبہوت ہون<br />

)( ہو ش اڑنبمنی حواس بخت ہون ، گھبرا جن ، عقل<br />

ٹھکنے ن رہن ، حیرت میں آجن لغ)( نے آپے میں ن<br />

‏:رہن کے م نوں میں اس ترجمے ک استمل کیہے<br />

ہوش اڑتے ہیں مرے جو ہ ء گل دیکھ اسد پھر ہوا وقت ک ہو<br />

بل کش موج شرا


331<br />

بدھ سنگھ قندر کے اس شر میں<br />

فرم ہے<br />

کی روح گر ‘‘ ہوش اڑن ’’<br />

مجھ کو کی مے جنو ں نے آکردی سری عقل وخرد ہواکردی<br />

) قندر (<br />

عقل و خرد ہواکرن‏/‏ ہون ، ہو ش اڑن کے ہی مترادف ہے ی<br />

محورہ فصیح ہے لیکن رواج ع نہیں رکھت۔


332<br />

حواشی<br />

۔ فرہنگ فرسی ، ڈاکٹر محمد عبد الطیف،‏ ص ۔ فیروز<br />

الغت ، مولوی فروز الدین،‏ ص <br />

۔ فرہنگ فرسی،‏ ص ۔ فیروز الغت ‏،ص<br />

<br />

۔ نوائے فروش ، غال رسول مہر،‏ ص ۔ فرہنگ فرسی<br />

‏،ص <br />

‎۷‎۔ تذکرہ مخزن نکت ، قئ چندپوری،‏ ص <br />

میر ج ا،‏ میر تقی میر،‏ کیت ۔ ص نکت،‏ تذکرہ مخزن ۔<br />

ص<br />

۔ دیوان درد،خواج درد ، ص ۔ دیوان زادہ ‏،شیخ<br />

ظہور الدین حت ‏،ص ۷<br />

۔ فیروز الغت ‏،ص ۔ نوائے سروش،غال رسول<br />

مہر<br />

، ص <br />

۔ کیت قئ ج ا،‏ قئ چندپوری ، ص ۔ نوائے<br />

سروش ‏،ص ۷۷<br />

۔ روح المطل فی شرح دیوان غل‏،‏ شداں بگرامی ، ص<br />

۷‎۔ نوائے سروش،‏ ص ۔ فیروز الغت ‏،ص<br />

<br />

۔ دیوان درد،خواج درد ، ص ۔ ۷ تذکرہ مخزن نکت،‏


333<br />

ص<br />

۔ تذکرہ مخزن نکت،‏ ص ۔ تذکرہ مخزن نکت،‏<br />

ص <br />

۔ دیوان م لقبئی چندا،ص ۔ دیوان درد،‏ ص<br />

۔ دیوان درد ‏،ص ۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

<br />

<br />

۷‎۔ شرح دیوان حفظ ج ‏،عبدلا عسکری ، ص ۔ تذکرہ<br />

مخزن نکت،‏ ص ۷<br />

۔ دیوان م لقبئی چندا ‏،م لق بئی چندا،ص ۔ کیت<br />

میرج ا،‏ ص <br />

۔ دیوان درد،ص ۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

<br />

تذکرہ گستن ۔ عبدالطیف ‏،ص فرہنگ فرسی،ڈاکٹر ۔<br />

سخن ج ا،‏ مرزا قدر بخش صبر،ص ۷<br />

۔ فیروز الغت ‏،ص ۔ کیت قئ ج ا،‏ ص<br />

<br />

ج ا،ص میر کیت ۔ ص فیروز الغت،‏ ۷‎۔<br />

۔ کیت میر ج ا،ص ۔ کیت قئ ج ا،ص<br />

میرج ا ‏،ص کیت ۔<br />

۔ کیت قئ ج ا،ص<br />

۷<br />

<br />

۔ کیت قئ ‏،ص ۔ ۷ شہ عل ثنی آفت احوال وادبی


334<br />

خدمت،ڈاکٹر خور جمیل،‏ ص<br />

<br />

۔ دیوان درد،ص ۔ کیت قئ ج ا،‏ ص<br />

<br />

۷‎۔ فیروز الغت ‏،ص ۔ تذکرہ مخزن نکت،‏ ص<br />

<br />

۔ کیت قئ ج ا،‏ ص ۔ تذکرہ گستن سخن ج ا از<br />

مرزا قدر بخش دہوی ‏،ص<br />

<br />

۔ تذکرہ گستن سخن ج ا،‏ ص ۔ کیت میر ج ا ‏،ص<br />

۷<br />

۔ دیوان م لقبئی چندا،ص ۔ کیت میر ج ‏،ص<br />

۷<br />

۔ کیت قئ ج ا ‏،ص ۔ ۷ فیروز الغت<br />

۷۷ ‏،ص<br />

۷‎۔ کیت قئ ج ا،‏ ص ۔ تذکرہ گستن سخن ج ا،‏ ص<br />

<br />

۔ دیوان درد ‏،ص ۔ دیوان در د،‏ ص<br />

<br />

۔ دیوان درد،‏ ص ۔ تذکرہ گستن سخن ج ا،ص<br />

ا ‏،ص ج قئ کیت ۔<br />

ا،‏ ص ج قئ کیت ۔<br />

۔ کیت میر ج ا ‏،ص<br />

۔ تذکرہ مخزن نکت<br />

<br />

<br />

‏،ص<br />

۷‎۔ فیروز الغت،‏ ص ۔ تذکرہ گستن سخن ج ا،ص


335<br />

<br />

۔ کیت میر ج ا،ص ‎۷۔ نوائے سروش،‏ ص<br />

‎۷۔ نوائے سروش ‏،ص ‎۷۔ دیوان درد،‏ ص<br />

<br />

۷<br />

‎۷۔ شہ عل ثنی آفت احوال و ادبی خدمت ، ڈاکٹر محمد<br />

جمیل خور ‏،ص <br />

‎۷۔ کیت میر ج ا،‏ ص ‎۷۔ تذکرہ گستن ‏،سخن ج ا،ص<br />

<br />

‎۷۔ کیت ولی ‏،ص ‎۷۷‎۔ شہ عل ثنی آفت احوال و ادبی<br />

خدمت،‏ ص <br />

‎۷۔ تذکرہ گستن سخن ج ا،ص ‎۷۔ ۷ تذکرہ مخزن نکت،‏<br />

ص<br />

۔ نوائے سروش،‏ ص ۔ کیت سوداج ا،‏ ص<br />

۔ کیت میر ج ا،‏ ص ۔ ۷ کیت میر ج ا،ص<br />

۔<br />

کیت قئ ج ا،ص ۔ کیت میرج ا،ص<br />

<br />

<br />

<br />

۔ کیت میر ج ا ‏،ص ۷‎۔ کیت قئ ج ا،‏ ص<br />

<br />

۔ تذکرہ گستن سخن ج ا ‏،ص ۔ دیوان م لق بئی<br />

چندا،ص


336<br />

۔ کیت سودا،‏ ص ۔ کیت مصحی ج ا،‏ ص<br />

۷ ا ‏،ص میرج کیت ۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

۔ فرہنگ فرسی ‏،ص<br />

<br />

<br />

۔ تذکرہ مخزن نکت،‏ ص


337<br />

اص طالحت غل کے اصطالحی مہی<br />

ہر وحدت ‏)سمج(‏ بے شمر چھوٹی بڑی اکئیوں کے اختالط و<br />

اجمع سے تشکیل پتی ہے۔ اسی طرح ہر اکئی اس وحدت میں<br />

مدغ ہونے کے بوجود بہت سے ذاتی ‏،جو اسی سے مخصوص<br />

ہوتے ہیں ‏،اصولوں اوررویوں سے ہتھ نہیں کھینچتی۔اسی<br />

وتیرے کے سب وہ اپنی ذاتی حیثیت کے ستھ وحدت میں بھی<br />

زندہ رہتی ہے ۔ان مخصوص رویوں اور اصولوں پرکسی قیمت<br />

پر کسی سے کمپرومئیز کی سزا وار نہیں ہوتی۔ بہت سے لظ<br />

اس وحدت کے میں کئی اور مہی کی ستھ موجود ہوتے ہیں۔<br />

گوی مہومی تضد ہی کسی اکئی کی شنخت ہوت ہے ۔کت چر<br />

ٹنگوں اور بھونکنے واال جنور ہے لیکن واپڈا والے ایک<br />

مخصوص پرزے کو کت کہتے ہے۔سئیکل مرمت کی دوکن پر ی<br />

لظ سئیکل کے کسی پرزے سے مخصوص ہے۔الظ کی ایسی<br />

ہی صورتحل سمج کی چھوٹی بڑی اکئیوں میں ہمیش سے<br />

موجود رہی ہے۔دراصل ی مخصوص مہی اس اکئی میں اس<br />

لظ کے لئے مخصوص ہو چکے ہو تے ہیں اوران کو اس اکئی<br />

میں رواج پی جنے کے سب نظر انداز نہیں کی جسکت ۔<br />

اکئی ک کسی وحدت سے انسالک ‏،اسے اس کی تم تر<br />

خصوصیت اصولوں اور رویوں کو تسی کر لینے کی صورت


338<br />

میں ممکن ہوت ہے بصورت دیگر کسی وحدت کے قی ک سوال<br />

ہی نہیں اٹھت۔اکئی میں مستمل مہی کو تسی کئے بن وحدت<br />

ک ک نہیں چت۔زیدہ سے زیدہ مہی وحدت کے اظہری<br />

دائروں کو وست بخشتے ہیں ۔ اد اکئیوں ک نمئندہ ہوت ہے۔<br />

وہ انہیں کسی حل میں نظر انداز نہیں کرسکت۔ مخصوص<br />

صورت کو رق کرتے وقت اس لظ کو مرادی منوں میں ہی لی<br />

جئے گ۔ی بھی ممکن ہے ک اد کو کسی اکئی سے مت فرد<br />

پڑھت ہے تو وہ اس کے بض الظ کو غیر شوری طور پر<br />

مرادی منی دے سکت ہے۔ایسے میں تہی و تشریح ک بلکل<br />

الگ سے حوال س منے آئے گ۔<br />

قری کسی مخصوص حوالے،ضرورت ‏،حالت وغیرہ ک پبند<br />

نہیں ہوت ن ہی اسے لغوی منوں سے کوئی دلچسپی ہو تی ہے۔<br />

اسی طرح شعرادی لغت سے زیدہ وسی کی ہر اکئی سے<br />

رشت استوار کئے ہوت ہے۔وہ لغت سے زیدہ و سی کے قری<br />

ہوت ہے۔ ی مم بید از قیس نہیں ک اس نے الظ کو مرا<br />

دی منوں میں استمل کی ہو۔ اس طرح وہ اپنے کال میں تہ<br />

داری ک عنصر پیدا کر دیتہے۔ایسے میں وسی کی طرف پھر ن<br />

زیدہ منس ہو گجبک لغت سے تمسک گمراہ کن ہو گ ۔فصح<br />

نے ان مرادی منوں سے مت الظ کو اصطالحت<br />

ک ن دی ہے۔(‏Terms‏)‏<br />

غل کے ہں بہت سے ایسے الظ ک استمل ہوا ہے جو اپنی


339<br />

ذات میں اصطالح بھی ہیں ۔بض جگہوں پر ان ک اصطالحی<br />

استمل بھی ہو اہے ی ایس محسوس کی ج سکت ہے۔مخصوص<br />

عالقوں کے قرئین کے عالوہ اصح دانش کے لئے ی مرادی<br />

منی دلچسپی سے خلی نہیں ہوں گے۔ان مہی سے آگہی سے<br />

تہی و تشریح ک زاوی بدل جت ہے اور بہت سے نئے گوشے<br />

سمنے آ سکتے ہیں جو مخصوص اکئیوں کے عالوہ بھی<br />

دلچسپی ک بعث بن سکتے ہینی پھر ان مہی کے توسط سے<br />

ان مخصوص کر وں تک اجتمعی نظر ج سکتی ہے ۔اگے<br />

صحت میں غل کی اردو غزل میں سے کچھ اصطالحت کے<br />

اصطالحی مہی درج کئے ج رہے ہیں تک شر غل کے ان<br />

کو ان مہی میں دیکھ ج ئے اور اس ضمن ‏(‏Traces‏)ٹریسز<br />

میں تہی شر غل کی کی صور ت ہو گی اور کون کون سے<br />

نئے حوالے سمنے آئیں گے۔<br />

اصطالحت تصوف<br />

‏:آتش<br />

‏(جذب‏،جوش ایمنی،عش الہٰ‏ ی ( <br />

‏:آد<br />

‏(جمع اسمء وصت و مظہر خدا وندی ( <br />

‏:آرزو


340<br />

‏(تھوڑی سی آگہی کے بد اپنے اصل کی طرف میالن ( <br />

‏:آزاد<br />

‏(مرد آزاد)‏ <br />

‏(آشن‏:‏ دوست،مشو حقیقی)‏ <br />

‏:آشنئی<br />

‏(خدا وند سے ت اور اپنی ذات سے بیگنگی ( <br />

‏:آغوش<br />

‏(اسرارو رموز خدا وندی کی دریفت)‏ ۷<br />

‏:آف<br />

عل فی الخرج،‏<br />

دنی (<br />

)<br />

‏:آفت<br />

تجی روح جو سلک کے دل پر وارد ہوتی ہے ۔ذات بری<br />

‏(کجوہ)‏ <br />

‏:آہ:‏ آہ<br />

عش الہٰ‏ ی ک درد ‏،کمل عش کی عالمت جس کے بین سے<br />

‏(زبن قصر ہو)‏ <br />

‏:آئین


341<br />

مظہر عمی ‏،انسن کمل ک ذہن ہے)‏<br />

)<br />

‏:ابد<br />

‏(وہ انتہ جس کی انتہ ن ہو)‏ <br />

‏:ابر<br />

‏(‏II‏)دل ‏،ق صفی<br />

‏(حجبت و مشہدات ی وصول الی لا میں منع ہوں ( <br />

‏:ابرو<br />

غیبی)‏ الہ )<br />

‏:اثبت<br />

احک خداوندی ک قی ‏)‏‏(احک خدا وندی ک قئ کرن جو لا<br />

سے مالتی ہیں،ح ک ظہور اور خل ک مخی ہون<br />

کسی چیز کے وجود ک اقرار)‏<br />

(۷) )<br />

‏:احوال<br />

وہ انمت جو خدا کی طر ف سے بندے کو پہنچے ی عرضی<br />

اور متنوع ہوتے ہیں<br />

‏:اختیر<br />

‏(فرد بشر جو کچھ بھی من لا ہو اسے کفی تصور کرن‏)‏ <br />

‏:ارادہ


342<br />

‏(مدو کی تخی کے تجی ذات)‏ <br />

‏:ازل<br />

‏(وہ جس کی ابتدا ن ہو)‏ <br />

‏:اشک<br />

) ہجر محبو میں گداز ق ک اثر ‏،رقت ق ک نشن ( <br />

‏:امتحن<br />

‏(دنوں ک مختف مصئ میں ابتال)‏ <br />

‏:اندوہ<br />

‏(خیر وشر کے مبین حیرت ( <br />

‏:انسن<br />

‏(مرد کمل)‏ <br />

‏:ایمن<br />

نہیت عزیز اور محتر شے ، کمل عقیدت راسخ ‏،حضور ح<br />

‏(میں دانش کی حقدار)‏ <br />

‏:بدہ


343<br />

‏(نشء عش۷(‏(‏ محبت ٰ الہی،‏ عش حقیقی)‏ <br />

‏:بطل<br />

‏(غیر ح مسولا)‏ <br />

‏:ب<br />

‏(محل تجیت)‏ <br />

‏:بحر<br />

‏(ذات خدا وندی)‏‏(وجود ح تلیٰ‏ ( <br />

‏:بز<br />

‏(خص اہل ح کی مجس ( <br />

‏:ببل<br />

عرف جو نس امرہ سے راستگری پکر ہمیش ذکر و فکر<br />

‏(میں مشغول رہے)‏ <br />

‏:بندگی<br />

تکیف)‏ مق )<br />

‏:بو<br />

‏(آگہی ‏،مق جمع میں ت خطر سے آگہی)‏


344<br />

‏:بود<br />

‏(بے رنگی ‏،وجود ہستی)‏ ۷<br />

‏:بوس<br />

قبولیت کی استداد ‏،جذب بطن،فیوضیت جو سلک کے دل پر<br />

‏(وارد ہوں)‏ <br />

‏:پردہ<br />

‏(وہ روک جو عش اور مشو کے درمین ہو)‏ <br />

‏:پروان<br />

‏(عش ‏،وجود عش‏)‏ <br />

‏:پیر<br />

مرشد ‏،ہدی<br />

‏:پی<br />

امرونواہی وہ جذبت محبت جو سلک کے دل پر وارد ہوتے<br />

‏(ہیں)‏ <br />

‏:پیمن<br />

‏(سلک ک دل ‏،ق عرف)‏‏(بدہء حقیقت)‏


345<br />

‏:ت<br />

درد عش کی تڑپ ‏،مشو حقیقی ک فرا ‏،بے چینی اور<br />

‏(اضطرا‏)‏ <br />

‏:تک<br />

‏(دل ی ج‏)‏ <br />

‏:تجی<br />

مشو حقیقی ک جوہ ‏،انوار غئ جو دلوں پر ظہر ہو<br />

( ‏(دلوں پر انوار ح ک نزول<br />

‏:تشن<br />

‏(آرزو مند ‏،طل ح‏)‏ ۷<br />

: تقدیر<br />

‏(فطری میالن،‏ بنیدی رججن،‏ افتد مزاج)‏ <br />

‏:تم<br />

‏(مرد تم ‏،انسن ک مل)‏ <br />

‏:توب<br />

‏(نقص اشیء سے بز رکھناور کمل کی جن رہنمئی)‏ <br />

‏:ج


346<br />

بدہء مرفت سے مال مل،‏ حالت عل ‏)‏‏(عش الہیٰ‏ کی<br />

‏(توفی ‏،بطن عرف ‏،عش کحوص (<br />

: ج<br />

‏(ق سلک سے مشہدات ، ج ‏،قبض کییت)‏ <br />

‏:جدہ<br />

‏(تجی،‏ انوار،‏ جھک ( <br />

‏:جنون<br />

‏(عش ٰ الہی کی شدت ، پگل پن،‏ پکی دھن،‏ لگن ( <br />

‏:چہرہ<br />

‏(تجی واحدیت،‏ غیر مدی اشیء کی تجیت ( <br />

‏:حل<br />

سلک کی وہ عرضی کییت جو دل میں وارد ہو جیسے حزن و<br />

خوف و ذو و شو ) )۷ ایک وار دات ہے جو دل پر<br />

نزل ہو کر اسے اس طرح مزین کر دیتی ہے جیسے روح کو<br />

جس ۔ ی وقت ک محتج ہے (<br />

)<br />

‏:جس<br />

‏(اجزا ئے پریشن ک اجتمع (


347<br />

‏:حج<br />

وہ رکوٹ جو عش کو مشو حقیقی سے الگ رکھے )(<br />

‏(حقیقت و وصل کی راہ کی منع ( <br />

: حدیث<br />

‏(عش کی اپنے محبو کے سمنے عرض ی درخواست ( <br />

‏:حر<br />

‏(ق صفی ( <br />

‏:حسن<br />

‏(حسن مط ، ذات بری ( <br />

‏:حضور<br />

مق وحدت ‏،قر الہٰ‏ ی،‏ ق کحضر ہون ح کے سمنے اور<br />

‏(خ سے کنرہ کشی کرن (<br />

‏:حیرت<br />

مشو حقیقی کے سمنے اپنی بے بضعتی اور بے عمی ک<br />

‏(احسس ( <br />

‏:خل<br />

‏(ذات مط کی وحدت ( ۷


348<br />

‏:خرابت<br />

‏(فن ک مق ، دنی (<br />

‏:خص<br />

‏(ملک و آق (<br />

‏(خ‏:‏ جئے وقوف ( ۷<br />

‏:خمر<br />

‏(پیر کمل ( ۷<br />

‏:خوت<br />

‏(دنی‏(سے کنرہ کشی ( ۷ (<br />

‏:خیل<br />

سوک کی ابتداء اور انتہ ک نکت ، تین او ل،‏ حقیقت محمد ی<br />

)۷ ) ایس خیل جو دل میں رونم ہو اور جد ہی کسی<br />

‏(دوسرے خیل کے آتے ہی خت ہو جئے ( ۷<br />

‏:درد<br />

وہ حلت جو ہجر یر میں طری ہوتی ہے اور مح اس کو<br />

‏(برداشت نہیں کر سکت ۷ (


349<br />

‏:دری<br />

‏(وجود بری،‏ ذات بحث ( ۷<br />

‏:دل<br />

‏(لطی ء ربنی و روحنی )۷۷( حقیقت انسنی ( ۷<br />

‏:دوست<br />

‏(ذات احدت،‏ ح تلیٰ‏ ( ۷<br />

‏:دہن<br />

‏(انسنی استداد ( <br />

‏:دید<br />

‏(شہود،‏ نظرہ ( <br />

‏:دیر<br />

‏(عل انسنی )( خرابت،‏ عل منی،‏ عل حیرت ( <br />

‏:ذات<br />

ہستی ح ) ( وجود مط اس پر ک تم اعتبرات،‏ اضفت،‏<br />

نسبتیں اور وجود اس کے سمنے سقط ہو<br />

‏(جتے ہیں )( کسی چیز کی اصیت اور حقیقت (


350<br />

‏:ذکر<br />

‏(ید،‏ نسین کی ضد ( ۷<br />

‏:ذو<br />

ح کے ستھ ح کی دید،‏ عین جمع میں ح کے واسطے<br />

شہودح‏،‏ میالن ، رجحن،‏ صالحیت<br />

(<br />

)<br />

‏:راز<br />

افرنیش ک ئنت کسب‏،‏ تخی عل کی وج‏،‏ عش ازل ‏،حدیث<br />

قدسی،‏ مرفت الہٰ‏ ی جو قو عرف میں پوشیدہ<br />

ہوتی ہے ‏،راز عش‏،‏ پوشیدہ ، خی ، پنہں،‏ حقیقت،‏ نکت‏،‏<br />

بریک اور گہری بت،‏ دقیق‏،‏ ) ( اطمینن خطر<br />

‏(ک جو جمل ی رکے ستھ ہو ( <br />

‏:رمز<br />

حقیقت ‏،اصیت ‏،ڈھکی چھپی بت ، اشر ہ کنی ‏،خی ت‏،‏<br />

واسط خی (<br />

)<br />

‏:رند<br />

رسو و قیود سے آزاد ‏،راہ ح میں بے بک اور حقئ کو کھ<br />

کھال بین کرنے واال مرد)‏ ) ہوا و ہومیں


351<br />

‏(سے آزاد،عرف جس ک دل آالئش وکدورت سے پک ہو)‏ <br />

‏:رنگین<br />

‏(مست،‏ سر شر)‏ <br />

‏:رہرو<br />

‏(سلک ‏،عش‏)‏ <br />

‏:زلف<br />

جسمنی صورتوں میں تجیت ربنی ‏،پریشن کرنے والی حلت<br />

‏(ی پریشنی،‏ ابتال و آزمئش)‏ <br />

‏:زمن<br />

‏(آیت الہٰ‏ ی ‏،خدا کی نشنی ( ۷<br />

‏:زندگی<br />

شور خود ‏،خود نمئی)‏ ‏(اظہر ذات<br />

‏:سقی<br />

فیض منوی پہنچنے واال ‏،ترغی دینے واال )( ح الہٰ‏ ی کی<br />

‏(شرا پالنے واال ( <br />

‏:سبو


352<br />

‏(دل،ق عش‏)‏ <br />

‏:سر<br />

بندے ک ح لا تلیٰ‏ کی طرف توج کرن )( حلت اقمت<br />

‏(کے دوران سر ( <br />

‏:سوال<br />

‏(ط کرن ‏)کسی چیز کی حقیقت(‏ ( <br />

‏:سوز<br />

‏(یقین ، ایمن ، اثر ، تثیر،‏ محبت ( <br />

: سیر<br />

‏(خدا کی طرف متوج ہون‏،‏ سیرالی لا ( <br />

: شن<br />

‏(حلت ، کییت ( ۷<br />

‏:شہد<br />

دیکھنے واال ، مشہدہ کرنے واال ، مشو ، تجی )( ح<br />

‏(ب اعتبر ظہور وحضور ( <br />

: شبن


353<br />

‏(قت ، قیل شے،‏ الہ (<br />

: ش<br />

‏(آگ ، انگرہ ‏،لو ، لپٹ ( <br />

‏:شو<br />

‏(ط ح‏،‏ انزل عج ط)( مدا (<br />

‏:شہود<br />

روایت ، نظرہ ، دید)‏‏(‏ ح تلیٰ‏ ک مشہدہ ، جس چیز پر<br />

‏(نظر ڈالے ح ہی کو دیکھے ، غیر ح کو ن دیکھے ( <br />

‏:شرا<br />

‏(جذبء ح (<br />

‏:شمع<br />

) انوار الہی ( ۷<br />

: شیش<br />

‏(دل ( <br />

: صبح<br />

‏(احوال سلک ک طوع،‏ ظہری صورتوں میں ظہوری (


354<br />

: ظ<br />

‏(کسی چیز کو ایسے مق پر رکھن جو اس ک اہل ن ہو)‏ <br />

‏:ع ش<br />

جو ستھ ح کے ہروقت مستغر اور متوج ہو۔ غیر ح ک<br />

‏(جن اور نچیز کو دین ‏)ا‏(طل ح ، سلک ، صوفی ( <br />

‏(آشتء جمل ح (<br />

‏:عد<br />

‏(نیستی ، فن‏)‏ <br />

‏:عش<br />

ح الہی )( چسپیدگی ، بہ پیوستگی ، جذ بہ ،<br />

‏(کشش)‏ <br />

‏:عقل<br />

‏(خیر و شر میں تمیز کرنے ک آل ۷ (<br />

: ع<br />

‏(آدا شریت اور آدا عمء کونظر میں رکھن (<br />

: غی<br />

‏(جو چیز لا تلیٰ‏ اپنے بندوں سے پوشیدہ رکھے (


355<br />

: غیر<br />

عل ‏،کون ، اس کے دواقس ہیں<br />

۔ عل لطیف جو روح ، عقول ونوس کی طرح ہے<br />

۔ عل کثیف ۔ عرش ، کرسی ، فک ، خک،‏ آ ، بد،‏ آتش،‏<br />

نبتت،‏ حیوان وغیرہ ۔ اس مرتبے کو مسوائے لا<br />

‏(اور کئنت بھی کہتے ہیں ( <br />

‏:فرید<br />

‏(بند آواز سے ذکر کرن‏)ا <br />

‏)فغں:‏ بطنی احوال ک اظہر<br />

)<br />

: فقیر<br />

جس کو مرتب فن حصل ہو گی ہو ‏)‏‏(جس قدر وہ تصرف<br />

کرے وہ ک ن ہو بک دنی و آخرت میں لا کو بس اور<br />

مسوائے لا کوہوس سمجھے)‏‏(ن لا کے گرہ میں کچھ ن<br />

‏(ہو ( <br />

‏:فن<br />

خودی کو ن بود کر دین ‏،قد اور حدوث کے درمین ک ترق و


356<br />

‏(تمیز مٹ جن (<br />

‏:فرا<br />

مق وحدت سے غیبت ‏،مشہدہء ح سے محرومی<br />

‏(،جدائی)‏ ۷<br />

‏)فر‏:‏ ح سے خ کی طرف واپس آن<br />

)<br />

‏)قر‏:‏ نزدیکی بدر گہ الہٰ‏ ی<br />

)<br />

‏:قض<br />

‏(ح لا تلیٰ‏ ک کی حک (<br />

‏:کب<br />

وصل)‏ مق )<br />

‏:کثرت<br />

‏(مخوقت اور ظہور اسمء جس کے مقبل وحدت ہے ( <br />

‏:گذاز<br />

‏(ہستی سلک ک ٹوٹن (


357<br />

‏)گری‏:‏ مشو حقیقی کے فرا میں آنسو بہن<br />

)<br />

‏(گوہر/گہر:‏ اصل ، ذات بے صت)‏ <br />

‏:ل<br />

دل<br />

درویش،‏ صت حیت)‏<br />

)<br />

‏:الل<br />

‏(خیل،دل،مسمن،مرضی ( ۷<br />

‏:مو<br />

ظہر)‏‏(ع جبک وجود میں داخل ہو اس وقت وجود میں<br />

جہل اور شرک اور کر اورعج حجبت ظمنی کے ستھ<br />

‏(ن رہیں)‏ <br />

‏:مرد<br />

‏(اہل کمل ‏،عرف)‏ <br />

‏:مست<br />

محوو،‏ منہمک مستغر ، کسی ایک خیل میں ڈوب<br />

‏(ہوا،مسرور)‏‏(،اہل شو و جذ‏)‏ <br />

: مسجد


358<br />

‏(مق خود بینی،منع مشہدہء محبو‏)‏ <br />

‏:مستی<br />

عش میں مکمل گرفتری سے حسرت و طمنیت<br />

) ‏،سکر اول)‏ <br />

‏:مطر<br />

‏(فیض بخش،عل منی)‏ <br />

‏:مشو<br />

‏(ح تلیٰ‏ ‏،تجیت ربنی جن پر ادراک ک پردہ پڑا ہوا ہے)‏ <br />

‏:مق<br />

طل ک حقو مطو کو سخت اور صحیح نیت سے ادا کرن<br />

۷ ()<br />

‏:ممکن<br />

لا،‏ عل‏)‏ مسوائے مثل عل )<br />

‏:موجود<br />

لا تلیٰ‏ کی موجود حقیقت ہے اور کئنت موجود اضفی ہے<br />

جو ح تلیٰ‏ سے موجود ہے)‏ ‏(جو اپنے وجود ک<br />

‏(تقض کرت ہے۔اپنی ذات کو ظہر کرنے واال)‏


359<br />

‏:منزل<br />

‏(سلک کی جئے قی‏)‏ <br />

‏:میخن<br />

‏(ق و اصالن)‏ <br />

‏:میکدہ<br />

مق الہوت،‏ ‏،عل بطن ک کمل ‏)‏‏(عرف ومستی عش مق <br />

‏(محویت جس میں سلک کو مرتب فن حصل ہو ( <br />

‏:موج<br />

‏(ذات بری ک ایک حص ‏،وجود ح ک ایک جز ‏،انسن)‏ <br />

‏:مین<br />

‏(ق عش‏)‏ <br />

مے:‏ عش الہٰ‏ ی،‏ وہ ذو جو عل بطن سے سلک کے دل پر<br />

‏(وارد ہو ( ۷<br />

‏:نل<br />

‏(عش کی منجت ( <br />

‏:نز


360<br />

صت الہیٰ‏ ‏،مشو ک عش کو قوت ارادہ عطکرن ب طری<br />

‏(موافقت )( مشو حقیقی کی صت ( ۷<br />

‏:نسی<br />

‏(عنیت ‏،مہربنی ‏)ا ۷<br />

: نظرہ<br />

‏(نظر ( ۷<br />

نظر ‏/نگہ:مہربنی ، عنیت ، توب قبی ، فیض بطنی ، دیکھنے<br />

‏(ک طریق ، تخیل ، جھک ، نظرہ ، مشہدہ ( ۷<br />

نغم<br />

‏)موت سرمدی<br />

۷)<br />

‏:نس<br />

کسی چیز کی ذات کو اس ک نس کہتے ہیں۔نس کی حقیقت اس<br />

‏(کی روح کی حقیقت لا تلیٰ‏ ( ۷<br />

‏:نوح<br />

‏(حوریں اور فرشتے)‏ ۷<br />

‏:نق


361<br />

‏(وہ پردہ جو عش کو مشو سے بز رکھے ( ۷۷<br />

‏:وجود<br />

ذات بحث،‏ ہستی مط ‏،احدت جو س کصت ک مرتب ہے،‏<br />

ہستی ذات ۷( ‏(ذات ک وہ مرتب جہں<br />

‏(صت س ہوں)‏ ۷<br />

‏:وصل<br />

‏(مق وحدت)‏ <br />

وصل:‏ تین ک اٹھ جن اور ہستی مجزی سے جدائی واضح<br />

‏(ہوجن(‏(‏ مق وحدت ( <br />

‏:وقت<br />

ایسی حلت جس میں درویش گذشت وآئندہ سے بے نیز ہو جت<br />

‏(ہے)‏ <br />

‏:ہجر<br />

فرا ‏،مق وحدت سے غیبت )( وہ کییت جو فرا کے بد<br />

‏(وصل میں پیدا ہو ( <br />

‏:یر<br />

‏(تجی صت خدا وندی،نصرت الہٰ‏ ی کی صت)‏


362<br />

‏:یقین<br />

قوت ایمنی سے ظہر روایت)‏۷‎‏(جس میں شک وشب ک دخل<br />

‏(ن ہو)‏ <br />

مذہبی اصطالحت<br />

‏:احسن<br />

غیر کے ستھ بھالئی کرن ‏،کسی اچھی چیز ک مو کرن‏،نیک<br />

ک ک سر انج دین‏)‏<br />

)<br />

‏:ایمن<br />

منن ‏،عقیدہ،مذہ(‏(محبت کمل)‏ ‏(یقین<br />

جنت:‏ جنَّ‏ سے مشت‏،درختوں واال ہر ب جس کے درخت زمین<br />

‏(کو چھیلیں ( <br />

‏:پوجن<br />

‏(پوج‏،پرستش،عبدت،عزت،احترا‏)‏ <br />

‏:تقدیر<br />

انداز ہ کرن کسی چیز کی کمیت و مقدار ک بین کرن‏،قدرت عط<br />

کرن ‏،کسی چیز کے مت لا ک حک ک ایس ہوگ یایس ن ہو


363<br />

‏(گ‏)‏ <br />

‏:تقویٰ‏<br />

ن آنکھوں سے دنی کی طرف دیکھو اور ن دل اس کے مت<br />

‏(فکر کرو)‏ <br />

جمء احرا‏:‏ حج ک لبس<br />

‏:حدیث<br />

بین کرن( ) جوبتیں حضور سے منقول ہوں<br />

حر‏:‏ ہر وہ چیز جس کی حظت کی جئے اور جس کی طرف<br />

سے مداخت کی جئے)‏۷‎‏(مقدس)‏ ) پنہ کی جگ‏،‏<br />

اد ک مق‏،مک مظم ک مخصوص حص جس کی حدود میں<br />

لا تلیٰ‏ نے اس اد کی وج سے بض چیزوں ک حرا کر<br />

‏(دی‏)‏ <br />

‏:حور<br />

حوا ء کی جمع ‏،حورالمقصورۃ فی الخی(‏(وہ حوریں جو<br />

خیموں میں چھپی بیٹھی ہیں)‏<br />

)<br />

جنت کی عورتیں جودنی میں نیک ک کرنے والوں کو ص میں<br />

میں گی<br />

‏:زہد


364<br />

ترک کرن اگر ہو سکے تو ایثر کر و ورن دنی کو خوار<br />

‏(سمجھو)ابو عبدلل محمد بن فضل()‏ <br />

: حی<br />

‏)(حضر سے ندامت)جنید بغدادی<br />

)<br />

‏:خدا<br />

‏(لا تلیٰ‏ ‏،ملک،آق‏،حک‏)‏ <br />

‏:خدا پرست<br />

‏(پرس‏،متقی)‏ <br />

‏:زکوٰ‏ ۃ<br />

نموجو حرکت الہی سے حصل ہو)‏ دنی وی اخروی،دونوں ‏(وہ<br />

حص جو مل سے ح الہٰ‏ ی کے طور پر نکل کر فقرا کو<br />

‏(دی جئے)‏ <br />

‏:زنر<br />

وہ دھگ جو ہندو گے اور بغل کے درمین ڈالے رہتے ہیں<br />

جنیو،وہ تگ جو عیسئی ‏،مجوسی اور یہودی کمر<br />

‏(بندھتے رہتے ہیں ( ۷<br />

میں


365<br />

‏:سجدہ<br />

پیشنی زمین پر ٹیکن ‏،سر جھکن خدا کے آگے سر جھکن نمز<br />

ک رکن جس میں متھ نک کہنیں گھٹنے اور انگیں زمین<br />

‏(پر لگتی ہیں)‏ <br />

‏:صبر<br />

‏(تحمل ‏،سہن‏،‏ جمے رہن‏،تنگی میں روکے رکھن‏)‏ <br />

‏:طواف<br />

چکر کٹن ‏)‏‏(حج اور عمرہ کے دوران بیت لا کے گرد چکر<br />

کٹے جتے ہیں اور ی لظ اس فریض کے لئے مستمل<br />

ہے ی عبدت میں شمل ہے<br />

‏:عبدت<br />

بندگی،اطعت،نمزو دع(‏(وہ اطعت جو عجزی کے ستھ<br />

‏(ہو)‏ <br />

‏:عرش<br />

تخت شہی بدشہ کے بیٹھنے کی جگ‏،‏ ی ایک جس مجس ہے<br />

جس کو لا تلیٰ‏ نے پیدا فرمیاو ر فرشتوں کو حک دی ک وہ<br />

ٍ اسے اٹھئے رکھیں اور اس تظی کے ذری عبدت بج


366<br />

‏(الئیں)‏ <br />

‏:عذا<br />

سخت سزا ‏،دکھ کی مر،‏ سخت دکھ دین )( روز قیمت گنہ<br />

گروں کے لئے مقرر کی گئی سزا کے لئے ی لظ مستمل<br />

چال آت ہے<br />

‏:عید-‏<br />

خوشیوں ک دن ‏،عید وہ ہے جو ب ر بر لوٹ کر آئے شریت<br />

میں لظ عیدالطر اور عید قربن کے لئے مخصوص ہے شرعی<br />

طور<br />

پر ی دن مسرت کے قراردئیے گئے ہیں ہر اجتمع ک دن عید ک<br />

‏(دن ہے)‏ <br />

‏:فن<br />

قل من عیھ فن ( ) جو زمین پر فن ہونے واال ہے<br />

‏:قض<br />

موت،پیش اممی<br />

‏:کن<br />

مردے کی چدر ‏،وہ کپڑا جس میں مردے<br />

کو لپیٹتے ہیں (<br />

۷ )


367<br />

‏:گنہ<br />

مذہبی احک کے خالف عمل۔ عصیں،‏ جر ‏،خط<br />

‏(،قصور،پپ)‏ <br />

‏:گنہگر<br />

‏(عصی ‏،پپی،بدکر،فس‏،خطکر،مجر‏)‏ <br />

‏:منجت<br />

سرگوشی ‏،ک نپھوسی ‏،دع‏،عرض ‏،التج‏،وہ نظ جس میں خد<br />

کی تریف اور اپنی عجزی ک اظہر کر کے دع منگی<br />

‏(جئے)‏ <br />

‏:موحد<br />

‏(خدا کو ایک مننے واال ‏،پک مسمن،سچ مسمن)‏ <br />

‏:وضو<br />

‏(نمز کے لئے جس کے خص اعض کو پنی سے دھون‏)‏ <br />

‏:واعظ<br />

‏(واعظ کہنے واال ‏،نصیحت کرنے واال ( <br />

‏:یگن<br />

‏(بے نظیر)‏‏(اکیال،واحد،‏ بے مثل،‏ الثنی)‏


368<br />

عدلی سے مت اصطال حت<br />

‏:انصف<br />

‏(عدل،‏ نی ؤ ‏،داد)‏ <br />

‏:بےگن ہ<br />

جس پر کوئی جر ثبت ن ہو ‏،بے جر ‏،بے خط‏،بے<br />

‏(وج‏)‏ ۷<br />

‏:تکرار<br />

عدالت میں کسی ایک نقطے کو بربر دہران ‏،بحث و حجت<br />

‏:تزیر<br />

جر عئد کرن ‏،قنون الگو کرن ‏،گوشملی ‏،دف ۔سز ا دین‏)‏<br />

)<br />

‏:حک<br />

‏(جج،حک کرنے واال)‏ <br />

‏:حک<br />

‏،فیصOrder)‏)آرڈر<br />

‏:خون بہ<br />

خون ک بدل ‏،خون کی قیمت،وہ روپی‏)بدل‏(جو مقتول کے


369<br />

‏(وارثوں کو دی جئے)‏ <br />

‏:داد<br />

‏(عدل،انصف،‏ فرید)‏‏(نی ؤ)‏ <br />

‏:روبکری<br />

روبکر ‏،طبی ک پروان‏،پیشی،حضری،طبی<br />

‏:سر اڑان<br />

پھنسی،سزا ئے موت پر عمل در آمد<br />

‏:سررشت دار<br />

جس کے ہتھ میں کسی ک کی عنن اور بھگ دوڑ ہو)‏‏(ب<br />

‏(اختیر،‏ میر منشی،‏ ہیڈ کرک ( <br />

‏:سر رشت داری<br />

ہیڈ کرک کے فرائض ‏،ک‏،‏ ذم داری<br />

‏:سزا<br />

عدالت کی طرف سے قید ‏،جرمن‏،موت وغیرہ ک جری ہونے<br />

واال حک<br />

: شکیت<br />

استغث‏،نلش،کسی کے خالف درخواست


370<br />

‏:عدالت<br />

کورٹ ‏،کچہری،جہں عدل ہو ت ہو)‏‏(جج،‏ مجسٹریٹ ی کوئی<br />

افس رجس کے اختیر میں مقدم سنن اور سمعت کے<br />

بد مقدمے کے مت حک جری کرنے ک سرکری سطح<br />

پراختیر حصل ہو<br />

‏:عذر<br />

جوا دعویٰ‏ ‏،اعتراض،حجت،دلیل،)کے(‏ خالف کوئی زبنی ی<br />

دستویز ی دلیل ثبوت وغیرہ،‏ جرح<br />

‏:ضمن<br />

ضمنت دینے واال ‏،ذم داری لینے واال ‏،ضمنت پر مز کو<br />

رہئی کی اجزت مل جتی ہے مقررہ حد کے مطب<br />

رجسٹری زمین مکن کی پیش کر کے مز کو رہ کرا لی جت<br />

میں حص لینے واال ضمن(‏Process‏)‏ ہے اس عمل<br />

کہالت ہے مکن زمین اس کی مکیت میں ہوتے ہیں<br />

‏:فرید<br />

‏(نلش،استغث‏)‏


371<br />

فوجداری:‏ مجسٹریٹی،‏ وہ محکم جس میں لڑائی جھگڑے،خون<br />

) ‏،قتل وغیرہ کے مقدمے فصیل ہوں)‏ ۷<br />

‏:قید<br />

جیل میں بند کرن‏،مقدم چنے کے دوران ‏،اگر ضمنت ن ہو جیل<br />

میں مجر کو رکھ ج ت ہے سزا ہونے کی صورت میں<br />

مقررہ مدت تک جیل میں بند رکھ جت ہے،‏ سزا<br />

‏:گرفتر<br />

پکڑا ہوا ‏،قیدی،تتیش کے لئے مز کو پکڑن<br />

‏:محتس<br />

احتس کرنے واال،حک‏،انتظمی ممالت میں گڑ بڑ ہونے ی<br />

کسی شہری کو کسی سرکری ادارے سے شکیت کی<br />

صورت میں داد رسی کرنے واال ‏،عدل کے مت ایک سرکری<br />

عہدے دار ‏،پکستن میں وفقی اور صوبئی محتس مقرر<br />

ہیں۔ محکموں کی خرابیوں اور ن انصفیوں کے خالف عوا کو<br />

ا نصف مہی کرتے ہیں<br />

‏:مدع عی


372<br />

وہ شخص جس پر دعویٰ‏ کی گی ہو،‏ مقدمے ک فری<br />

ثنی)‏ ‏(مسؤل عی<br />

‏:مدعی<br />

دعویدار،دعویٰ‏ کرنے واال،‏ نلش کرنے واال ‏،سئل،‏ مستغیث<br />

()<br />

‏:مقدم<br />

(Petetion) دعویٰ‏ ‏،نلش،استغث ‏،فرید،‏ پٹیشن<br />

‏:منص<br />

عہدہ ‏،حک‏،عہدیدار،جج ‏،مجسٹریٹ<br />

‏:م نص<br />

نیؤ کرنے واال ‏،انصف کرنے واال ‏،عدل،محکم دیوانی ک<br />

‏(عہدے دار،جج ک متحت عہددار)‏ <br />

حکمت،میڈیکل سے مت اصطالح ت<br />

‏:اجزا<br />

کسی دوا میں ش مل ہو نے والی ادوی ت ۔بہت سی ادوای ت<br />

۔کسی (contents) یکج کر نے سے نسخ تی ر ہو ت ہے<br />

نسخ کے الزمی حصے )( کسی مر ک کے ضروری حصے


373<br />

‏:بیمر<br />

‏،وہ شخص جسے sickعیل ‏،جسے کوئی بیمری الح ہو ،<br />

‏(کوئی مرض الح ہو ‏،مریض ( <br />

: بیمری<br />

‏(روگ،مرض ‏)‏‏(آزار)‏‏(عالمت،عرض‏)‏ <br />

بکوری چش‏:‏ بینئی ن ہون ‏،اندھ پن<br />

‏:بغمی مزاج<br />

‏(بغمی مزاج واال)‏ <br />

:ٍ تثیر<br />

اثر،خصیت ‏،ہر دوا کی<br />

۔فئدہ ‏،حصل ‏،نتیج<br />

‏:تدبیر<br />

ٹھنڈی،‏ گر‏،مرطو‏،متدل تثیرہوتی ہے<br />

عالج ملج‏،مریض کے لئے چرہ جوئی ‏،چرہ<br />

‏:تیمردار<br />

بیمر کی نگہداشت کرنے واال ‏،بیمر ک عال ج کرنے واال ۔بیم ر<br />

کی خدمت پر ممور،بیمر کی دیکھ بھل پر مقرر شخص<br />

‏:جراحت


374<br />

زخ‏،پھنسی پھوڑے کی چیر پھڑ کرنے واال جراح کہال ت ہے<br />

) ۔زخ‏،پھنسی پھوڑے کی چیر پھڑ،زخ گھؤ ‏،چیر)‏ ۷<br />

‏:جزا عظ<br />

کسی نسخے کی اہ اور ال زمی دوا،اہ جس کی دوسری ادوی ت<br />

م ونت کرتی ہوں۔نسخے کی وہ دوا جس کے بغیر نسخ<br />

بے منی ہو اور مریض کو ن دی ج سکت ہو<br />

‏(‏liver‏)جگر<br />

کیج ‏،جس ک<br />

: حکمت<br />

دیسی ادوی ت ک ع<br />

‏:خقن<br />

اہ ترین عضوجو خون بن ت ہو<br />

دل کی بیم ری جس میں دل کی دھڑکن تیزہو ج تی ہے۔دل ک<br />

‏(دھڑکن ‏،گ گھونٹے ج ن ‏)‏‏(دل ک اچھن (<br />

‏:دا<br />

کسی زخ ک نشن ۔جنے ‏،پھنسی پھوڑے صحت مند ہوج نے<br />

کے بد نش ن بقی رہ ج تے ہیں ۔بض بیم ریو ں کے<br />

مثالاچچک کے نشن بقی رہ ج تے ہیں


375<br />

‏:درد<br />

دکھ،پیڑ،تکیف(‏pain‏)پین<br />

(heart) دل<br />

جس ک نہیت اہ عضو،پسیوں کے نیچے ‏،دوحصے دائیں ایک<br />

حص بئیں۔خون صف کر کے پورے جس کو<br />

فراہ کرت ہے<br />

زخ : گھؤ<br />

‏:زخ جگر<br />

جگر میں کسی تکیف ک ہو ن<br />

: زخمی<br />

جسے گھؤ لگ ہو،جسے گر کری کسی اور وج سے چوٹ لگی<br />

ہو ‏،گولی لگنے سے گھؤ آن ‏،مجروح<br />

‏:ش<br />

‏(تندرستی،صحت)‏ <br />

‏:ضف<br />

‏(کمزوری،نطقتی)‏ <br />

‏:ضف دم


376<br />

دم کی کمزوری،حفظے کی کمزوری<br />

‏:عر<br />

حکی لوگ جڑی بوٹیوں وغیرہ سے پنی کشید کرکے مریضوں<br />

کو دیتے ہینی دیگر ا دویت میں استمل کرتے ہیں<br />

‏:عالج<br />

ٹریٹ منٹ،دوادارو،ملج‏،مریض کو جو ادوی ت دی ج تی ہیں<br />

: عالمت<br />

بیمری کے ا ثر ‏،جس میں کوئی ایسی چیز ظہر ہونجس سے<br />

بیم ری ک پت لگ ج ئے ۔پہچن کوئی ایس نشن جس سے<br />

بیم ری اندازہ ہو جئے ۔ہومیوپیتھک میں عال م ت کے حوال<br />

سے ادوای ت تجویز کی ج تی ہیں<br />

‏:غسل صحت<br />

اچھ ہو نے کی تقری منن ‏)‏‏(صحت مند ہونے پر خوشی<br />

کرن<br />

: کشت<br />

جوجل کر راکھ ہوگی ہو،حکی لوگ دھتو ں کو مخصوص طریق<br />

سے آگ دیتے ہیں اور وہ راکھ ہو ج تی ہیں۔اس راکھ کو


377<br />

وہ کشت ک ن دیتے ہیں ۔اس راکھ کو مختف مرضو ں میں<br />

استمل کر تے ہیں<br />

‏:گرمی<br />

مزاج کی کییت ک ن ‏،سرعت انزال کے مرض کے لئے بھی ی<br />

لظ استمل مینت ہے<br />

‏:مرض<br />

بیمری ‏،عرض<br />

‏:مریض<br />

بیمر<br />

‏،جسے کوئی مرض ی عرض الح ہو(‏Patient‏)‏<br />

‏:مرہ<br />

پھنسی پھوڑوں پر لگنے کے لئے حکی لوگ گڑھ آمیزہ تیر<br />

کرت ے ہیں۔آج کل ٹیوبوں میں بنی بنئی<br />

بزار سے متی ہیں۔زخ پر لگنے کی ‏(‏ointment‏)مرہ<br />

‏(دوا)‏ <br />

‏(‏pluse‏)نبض<br />

رگ ک اچھن‏،نڑی)‏ ‏(ہتھ ‏)کالئی(کی وہ رگ جو


378<br />

حرکت کرتی ہے)‏ ‏(۔حکی نبض ٹٹول<br />

کربیمریو ں کی تشخیص کرتے ہیں<br />

‏:حرارت<br />

‏(‏fever‏)تپ،بخر<br />

‏:نسخ<br />

کغذپر ڈاکٹرجوادوی ت لکھ کر دیتے ہیں نسخ کہال ت ہے<br />

۔حکی لوگ مختف جڑی بوٹیو ں کو مال کر جو مرک بن تے<br />

ہیں ۔کسی<br />

مرض سے مت کھ تی ادوی ت ک مرک جو اک ئی میں ہو ت<br />

ہے<br />

تج رت ‏،ک رو براورمشی ت سے مت اصطال ح ت<br />

ارزاں:‏ سست ک قیمت ‏)‏‏(مندا)‏۷‎ ‏(۔<br />

‏:اجرہ<br />

ٹھیک ‏،کرای(‏(ایک مقرر مدت کے لئے اجرت،موض دے<br />

کر کسی شے پر تصرف،قبض ‏،تصرف)‏<br />

)<br />

کسی شے ‏،جنس ی پروڈکٹ پرفرد واحدی کسی ادارے ک تصرف<br />

‏:اسب


379<br />

مل اشی ء،چیزیں<br />

‏:اسمی<br />

گہک ‏،خریدار،مقروض،ملدار،دولت مند ‏،ڈوبی ہوئی اسمی کی<br />

اصطال ح ع سننے کو متی ہے<br />

‏:بزار<br />

‏(بھؤ ‏،منڈی ‏،سکھ ‏،اعتبر،بکری،نرخ)‏ <br />

‏:پیش<br />

مروف کروبری اصطالح ہے۔کوئی شخص دم غی ی جسم نی<br />

محنت کے عوض محنتن ح صل کرکے اپنی حج ت پوری کرت<br />

ہو ‏،فن ی ہنر کے ذریے عوضن حصل کر ت ہو۔غل کے ہں<br />

کروبری اصطالح کے طور پر استم ل میں آی ہے<br />

پیشے میں عی نہیں رکھتے ن فرہ د کو ن ہ ہی آشت سروں<br />

میں وہ جوا ں میر بھی تھ<br />

‏(ہنر ‏،کس ‏،ک ‏،حرف‏،‏ دھندا،‏ روزگ ر)‏ <br />

‏:جمع<br />

کل،پونجی،پہے میں شم ر،بحث ک محوظ کر ن ‏،میزان<br />

‏(چندرقموں ک مجمو ع ‏،سرم ی ‏،دولت ‏،زر نقد)‏


380<br />

‏:حس<br />

‏(ک رو ب ر میں لین دین ک ریکرڈ،شم ر ‏،گنتی ‏،بھ ؤ ( <br />

‏:خرچ<br />

ال گت،)‏‏(صرف)‏‏(آمدن جو خرج ہو گی ہو ‏،کسی چیز<br />

کے خریدنے ‏،مرمت کرنے ‏،کروب رکی تمیر کے<br />

لئے ‏،مل کی پہنچ پر ‏،بربرداری پر ‏،مزدوری،عوضن‏،مختن<br />

وغیرہ پر جو ال گت آئے اسے خرچ ی خرچ ک ن دی ج ت ہے<br />

: خریدا ر<br />

جو خریداری کرے ‏،جو زر کے عوض کچھ حصل کرے<br />

) ‏،گہک،مول لینے واال ( <br />

‏:داددوستد<br />

‏(لین دین ( ۷<br />

: دوکن<br />

سودا بیچنے کی جگ ‏،بکری کی جگ‏،‏ ہ ٹ ‏،ہٹی)‏‏(جہں<br />

برائے فرخت س م ن پڑا رہت ہو<br />

: دال ل


381<br />

سودا کرنے واال ‏،اڑھتی( ‏(کمشن ایجنٹ<br />

‏:رق<br />

زر،دولت ‏،کسی ادائیگی ی خریداری کے لئے روپی ‏،روپی<br />

‏،پیس‏،مل<br />

زی ں : نقصن ‏،گھ ٹ‏،ضی ئع ہون‏،م ل ک خرا ہو ن‏،رق<br />

بربد ہو ن<br />

‏:سود<br />

کسی رق پر مقررکردہ روپے وصول کرتے رہن ‏،رب ‏،بی ج<br />

‏:سودا<br />

بیو پ ر ‏،فر وخت،سودا گری ک م ل اسب ی وہ چیز جو<br />

خریدی جئے<br />

‏:ضمن<br />

ادھ ر دیے گئے مل ی دئیے ج نے کی رق کی گ رنٹی دینے<br />

واال۔گرنٹر<br />

‏:ط<br />

منگ،ڈیم نڈ ، م وض<br />

‏:قرض


382<br />

ادھر ی م رکیٹ میں مل کے ستھ ستھ روپی بھی ادھ ر لی<br />

اور دی ج ت ہے۔ک روب رکے لئے بنک شخص ‏،اشخ ص ی<br />

کسی ک روب ری ادارے کو مخصو ص شرائط ‏)م رک اپ(‏ پر<br />

دیتے ہیں loan رق ادھ ر ‏)لون<br />

‏:ک روبر<br />

ک<br />

کسی بھی دھندے کیئے جس میں روپی لگ ی ج رہ ہولظ"ک<br />

روبر ‏"استم ل میں آت ہے ۔ لگ ئی گئی رق<br />

چند ہز ار سے کئی ار ہو سکتی ہے۔چند (Investment)<br />

ہزار سے شروع کی گی ک بھی ک روب ر کہال ئے گ<br />

ک ج،بیو پ ر)‏<br />

۷ )<br />

‏:مزدور<br />

مزدوری کرنے واال )۷( قی ، ب رکش)‏۷‏(‏ کو ئی بھی<br />

شخص جو اپنے ک ک عو ض ن محت ن وصو ل کر ت ہو ۔ ک<br />

کرنے<br />

والے لو گ جو اپنے ک ک م وض ح صل کرتے ہوں<br />

‏:مزدوری<br />

محت ن ‏،ک ک عو ض ن ‏،کسی محنت ک م وض<br />

) ۔محنت،مشقت ‏،ک ، خدمت،اجرت،ک ک ص‏)‏ ۷


383<br />

‏:مت<br />

آج کل کسی چیز کی خریداری کر نے (Free) بال قیمت ‏،فری<br />

پرکو ئی چیز مت دینے کی پیش ہو تی رہتی ہے۔جس چیز پر<br />

ال گت ن آئے ‏،محنت صر ف ن ہومیسر آجئے جیسے فصل کے<br />

لئے پ نی مو ل سے لین ن پڑے ۔ی مو ٹر پر بجی خرچ ن ہو<br />

اور ضرورت کے مطب ب رش ہو جئے،تح میں کو ئی چیز<br />

مل جئے ‏،وراثت ک حص فراہ ہو ج ئے،بے مول،‏<br />

‏(بن دا‏،بال محنت مشقت ( ۷<br />

‏:نقد<br />

ادائیگی کرکے ‏،موض عوضن ادا کر کے ‏،میسر م ل و زر ،<br />

نقدی جو مو جو د ہو،دولت،پونجی ‏،سرمی ‏،سونے چ ندی ک<br />

‏(سک ۷ (<br />

‏:نع<br />

ک روب ر پر لگ ئی گئی رق پر جو من فع ح صل ہو ‏،فئدہ ،<br />

‏(سود)‏ ۷<br />

اصطال ح ت نسیت<br />

‏:ادراک<br />

وہ عمل جس کے ذریے فر د اپنے حسی تجر ب ت ی حسی ت


384<br />

کو منظ کر کے انھیں منی پہن ت ہے اور یو ں م حول میں<br />

موجو د<br />

اشیء ‏،واق ت اور اپنے جس کے اندر ہو نے والے اعم ل<br />

سے آگ ہی ح صل کر ت ہے)‏<br />

۷۷ )<br />

‏:افسردگی<br />

افسردگی مو ڈ ک ایک ع رض ہے جس کی نم یں خصوصی ت<br />

غمگینی اور بے چ رگی ہیں جن کی کوئی ‏)ظ ہر ی(‏ وج نہیں<br />

ہو تی<br />

اور فر د روز مرہ سر گرمیوں سے حصل ہو نے والی خو شی<br />

‏(میں دلچسپی نہیں لیت ۷ (<br />

‏:جنو ن/سودا<br />

ضرورت سے زی دہ اپنی صحت کے مت تشو یش ی فکر میں<br />

‏(مبتال رہن ۷ (<br />

‏:خبط<br />

کسی سو چ ک ب ر ب ر غیر ارادی طو ر پر ذہن میں آن‏،‏ چ ہنے<br />

‏(کے ب وجو د اس کو ذہن سے نک ل ن سکن (<br />

خو ا بن ک : تخیل کی قس اور ع طور پر تخیقی لو گ اس کو<br />

بہت مہ رت سے استم ل کر تے ہیں اس سے شو ری طور پر


385<br />

تو ج ہٹ ئی<br />

ج سکتی ہے ۔ تخیل کے اس عمل کو مکمل طو ر پر کنٹر ول کی<br />

‏(ج سکت ہے)‏ <br />

‏:خقن<br />

‏(جنو ن ‏،سودا،‏ گھبر اہٹ ‏،وحشت ، م لیخو لی (<br />

‏:خوف<br />

کچھ وقو ع ہو نے ک یو نہی خد ش جبک بض اوق ت اس ک<br />

‏(حقیقت سے کو ئی ت نہیں ہو ت (<br />

کہے جئیں اور:‏ اذیت رس نی،کسی شخص ک ذہنی اور جسم نی<br />

‏(تکیف پہنچ کر تسکین محسو س کر ن۔)‏ <br />

بغبنی سے مت اصطالحت<br />

‏:ب<br />

گزار ، پھواڑی ، چمن ۔ جہں بہت سے ‏)پھولوں اور پھوں کے<br />

(( درخت لگئے جئیں ( <br />

‏:بغبن<br />

‏(ب ک محفظ ، ب میں پودے وغیرہ لگنے واال ( <br />

‏:بغبنی


386<br />

ب کی حظت ، ملی کعہدہ ، وہ فن جس میں درختوں کے<br />

‏(مت تی دی جتی ہے)‏ ۷<br />

پمسٹری سے مت اصطالحت<br />

‏:قسمت<br />

تقدیر ، نصی ، بخت ، مقدر،‏ بھگ ‏)‏‏(ہتھ اور پیشنی کی<br />

لکریں<br />

نجو : جمع نج ، سترہ ، ترا،‏ سیرہ ‏)‏‏(س تروں ک ع<br />

پولیس سے مت اصطالحت<br />

: رہزن<br />

‏(ڈاکو،‏ لٹیرا ( <br />

: رہزنی<br />

‏(چوری ، ڈاک ، قزاقی ، ڈکیتی ( <br />

سرا<br />

کیو :<br />

کھوج ، ٹوہ ، نشن ، تالش،‏ پؤں کنشن ‏)کھرا(‏ پت (Clue)<br />

()<br />

: شکیت


387<br />

رپٹ ، ایف آئی آر<br />

تی وتدریس سے مت اصطالح ت<br />

‏:آگہی<br />

‏(ع ، واقیت ( <br />

: استد<br />

‏(ٹیچر ، مدرس ، مسٹر،‏ پروفیسر ( <br />

: امتحن<br />

، مقررہ مدت ی مخصوص مدت پر پیپرExamination<br />

دین (Paper)<br />

‏:تی<br />

ایجوکیشن ، ع کی ترسیل ، تربیت<br />

: سب<br />

ب ، چپٹر،‏ آموخت<br />

: مش<br />

سب کے آخر میں دئیے گئے سوال ، ریضی ک چپٹر


388<br />

: مکت<br />

درسگہ ، م درس ، سکول<br />

جواہری سے مت اصطالح<br />

‏:گہر<br />

ہیرا ( زیورات میں جڑنے والے اصی موتی جن کی پہچن<br />

‏(جواہری کرسکتہے<br />

جیل خن سے مت اصطالح ت<br />

‏:اسیر<br />

قیدی ، بندی<br />

‏:جالد<br />

جیل خن ک مالز جو سزائے موت پنے والے کو پھنسی<br />

دیتہے،‏ کوڑے لگنے واال<br />

‏:زندان<br />

جیل<br />

‏:زنجیر<br />

بیڑیں ، ہتھکڑی


389<br />

چدر اور چر دیواری سے مت اصطالح ت<br />

: پردہ<br />

حی کرن ، کسی مرد کے سمنے ن آن ، برق ی چدر میں بہر<br />

نکن<br />

: حج<br />

کچھ رشتے ایسے ہوتے ہیں جن سے عورتیں پردہ کرتی ہیں<br />

: گھر<br />

رہئش گہ ‏،چردیواری<br />

‏:نق<br />

نق میں عورتیں چدر ی سکف سے آنکھوں کے سوا پورا<br />

چہر ہ ڈھنپ لیتی ہیں<br />

زراعت سے مت اصطالح<br />

‏:تف<br />

سونڈیوں کو کیڑے مرا دویت سے مرن<br />

سئنسز سے مت اصطالح ت


390<br />

‏:اعض<br />

انٹومی(‏ عضو کی جمع ، بدن کے اعض‏،‏ ہتھ پؤں وغیرہ)‏<br />

: افزائش<br />

بڑھن ، پھین ، بکھرن ، بڑھوتی<br />

‏:ایجد<br />

کوئی نئی چیز بن ن ، وجود میں الن<br />

‏:جوہر<br />

قئ بلذات ‏،کوئی چیز جو بذات خود قئ ہو،‏ استداد ، اٹی<br />

تقسی ن ہونے واال ذر ہ (<br />

(Atom)<br />

)<br />

‏:بھپ<br />

ضف سے ، گری ، مبدل ب د سرد ہوا بور آی ہمیں پنی ک ہوا<br />

‏(ہوجن ء (<br />

‏(پنی ک ہوا ہوجن ، دھواں ، بخرات ، بھپ ( <br />

سی سیت سے مت اصطالح ت<br />

‏:ستئش گر<br />

خوشمدی ، تریف کرنے واال ، چمچ ، پٹھو ، مداح<br />

: دربن


391<br />

‏(محفظ ، گیٹ کیپر ، گرڈ ، گیٹ ک محفظ ( ۷<br />

‏:دستر<br />

پگڑی ، عزت ، عمم ، دربری سرکری بندوں کی حوص<br />

افزائی کے لئے دستر عط ہوتی تھی ۔ اسے وجء فضیت<br />

سمجھ<br />

جت تھ۔ آج دلہ کی دستر بندی ہوتی ہے<br />

‏:فرمنروا<br />

حکمران ، بدشہ ، صدر ، وزیراعظ<br />

: مصح<br />

قریبی ، ستھی ‏،متحت آفیسر ، متحت عہدے دار ، چمچ ،<br />

خص ت واال<br />

مصوری سے مت اصطالح ت<br />

‏:مصور<br />

‏(تصویر یں بننے واال ، نقش ( <br />

: مصوری<br />

تصویر کشی،‏ تصویریں بننے ک ہنر ، تصویر کشی کپیش


392<br />

()<br />

عمرانی اصطالح ت<br />

‏:بزار<br />

جہں مختف قس کی دوکنیں ہوں اور خرید وفروخت کے حوال<br />

سے لوگوں کی بھیڑ رہتی ہو<br />

‏:پیمبر<br />

وچوال ، ننی جسے شدی بی ہ ی مرگ ک پیغ دے کر بھیج<br />

جئے<br />

‏:تقری<br />

شدی بیہ ، سلگرہ ، برسی ، خوشی ی غمی کے حوال سے<br />

لوگوں ک اجتمع ‏/اکٹھ کسی کت کی رونمئی ی کسی ادبی<br />

سیسی ، سمجی ، مشی وغیرہ کے حوال سے لوگوں ک<br />

اجتمع<br />

: تزیت<br />

کسی مر گ پر اس گھر کے کسی فرد سے اظہر افسوس<br />

: تیمردار<br />

بیمر کی دیکھ بھل کرنے واال


393<br />

: شدی<br />

بیہ ، رس نکح ، رس نکح ک اجت مع<br />

‏:کغذ<br />

طال<br />

: میزبن<br />

گھرکوہ فرد جو مہن کی خطر مدارت کرے ، جس کی طرف<br />

سے کسی تقری ک اہتم ہو<br />

ڈاک خن جت سے مت اصطالح ت<br />

‏:خط<br />

چھٹی جو لفے میں موف ہو،‏ پوسٹ کرڈ جو ڈاکی ی کوئی<br />

شخص لے کر آئے ی بھیج جئے<br />

‏:نم بر<br />

چھٹی رسں ‏،ڈاکی ، پوسٹ مین<br />

بربر شپ سے مت اصطالح ت<br />

‏:حم<br />

نہنے کی جگ ، بتھ رو ، غسل خن<br />

‏:خط


394<br />

داڑھی کٹھپ،‏ حجمت ، زیدہ تر داڑھی کے ٹھپ کے لئے<br />

بولتے ہیں<br />

ٹیی گراف سے مت اصطالح ت<br />

‏:تر<br />

‏(وہ خبر جو تر کے ذریے آئے ( <br />

واپڈا سے مت اصطالح ت<br />

‏:تر<br />

دھت کی لمبی ڈور ( جس کے ذریے بجی کی سپالئی ہوتی<br />

‏(ہے()‏ <br />

اصطالحت موسیقی<br />

‏:بج<br />

مزا میر ، سز،‏ بجنے کی چیز<br />

: چنگ<br />

ستر کی قس ک ایک بج<br />

‏:رب<br />

ایک قس کی سرنگی<br />

‏:سز


395<br />

موسیقی ، موسیقی کے آالت ، بج ، نچنے ک سمن ‏)گھنگھرو<br />

‏(و غیرہ<br />

‏:مطر<br />

گو ی ، قوال ، گنے واال<br />

خدمت سے مت اصطالح ت<br />

: آئین داری<br />

آئین دکھنے کی خدمت<br />

‏:رفو<br />

لبس میں کسی پھٹی جگ کو اس طرح سی پر ودین ک مو<br />

ہی ن ہو<br />

‏:موتی پرون<br />

سنر،‏ گنیوں / گے کے ہروں اور کئی دوسرے زیورات میں<br />

موتی پروتے ہیں جس سے زیورات ک حسن<br />

بڑھ جتہے<br />

خطط کی خوبصورتی خططی کے لئے بھی بولتے ہیں ۔ خط کی<br />

خوبصورتی کے لئے بھی بولتے ہیں<br />

ریضی کی اصطالح ت


396<br />

‏:جمع<br />

ریضی کے تین بنیدی قعدوں میں ‏)جمع ، تری ، تقسی )<br />

سے ایک قعدہ<br />

‏:خط<br />

جس میں طول توہو مگر عرض و عم مط ن ہو،‏ دو نقطوں<br />

‏(کے بد کو خط کہتے ہیں)‏ <br />

‏:حس<br />

ع ریضی کی ایک شخ<br />

(<br />

)<br />

: عالمت<br />

‏(جمع ، تری‏،‏ تقسی کنشن ( <br />

پیروں کی اصطالح<br />

‏:نقش<br />

تویز<br />

محکم مل کی اصطالح<br />

‏:حق<br />

عالق ۔ زمین کے ممالت کو بہتر طور پر نپٹنے کے لئے<br />

اراضی کو حقوں میں تقسی کی جتہے۔ اس کے لئے ایک


397<br />

پٹواری مقرر کردیجتہے۔ کچھ عالقے اس کے حق پٹوار میں<br />

دے دئیے جتے ہیں۔ اس طرح انتظ میں<br />

سہولت رہتی ہے<br />

لکڑی ک ک کرنے والوں کی اصطالح<br />

: تیش<br />

بسوال،‏ بڑھیوں ک ایک اوزار جس سے لکڑی تھوڑی تھوڑی<br />

‏(چھیتے ہیں ( <br />

بھیک منگوں کی اصطالحت<br />

‏:فقیر<br />

بھکری ، بھیک منگنے واال<br />

: کس<br />

کشکول ، ٹھوٹھ ، بھیک منگوں ک وہ برتن جس میں لوگ<br />

بھیک ڈالتے ہیں<br />

عسکری اصطالحت<br />

: توار/تیغ<br />

سیف ، شمشیر ۔ اگے زمنے کی جنگوں ک بنیدی ہتھیر تھ


398<br />

‏:جوان<br />

‏(فوجی ، سپہی ‏)گنتے کے لئے مثالاتین جوان ایک این سی او<br />

: شکست<br />

‏(ہر ، ہزیمت ، مت ( <br />

‏:شست<br />

‏(نشن ، سیدھ،‏ ہد ف ( ۷<br />

‏:شہید<br />

لا کی راہ میں جن قربن کرنے واال ‏،جنگ میں قتل ہونے واال<br />

: نوک<br />

اگے زمنے میں جنگوں میں تیرکمن ک استمل ہوت تھ اور ی<br />

جنگ ک اہ ترین ہتھیر سمجھ جت تھ<br />

نوک بمنی تیر<br />

میکدہ سے مت اصطالحت<br />

میکدہ / میخن<br />

شرا خن<br />

: بدہ


399<br />

شرا ، مے ، خمر ،<br />

استمل ہواہے<br />

‏:تشن<br />

غل کے ہں بدہ ، شرا اور مے ک<br />

پیس ، جسے شرا میسر ن آئی ہو اور خواہش رکھتہو<br />

: ج<br />

شرا پینے ک برتن ، سغر ، پیمن<br />

‏:خمر<br />

نش اترنے کے قری جودرد سرہوتہے اور ہتھ پؤں ٹوٹتے<br />

‏(ہیں ( ۷<br />

: سقی<br />

شرا پالنے واال ، شرا کی بنٹ<br />

: شیش<br />

کرنے واال<br />

بوتل ، قراب ، شرا کی بوتل کے لئے ی لظ استمل میں<br />

آتہے<br />

شکریت سے مت اصطالحت<br />

‏:صید<br />

‏(شکری ، چڑی مر،‏ مہی گیر (


400<br />

‏:صید<br />

شکر<br />

: نخچیر<br />

شکر کی ہوا جنور<br />

ہومیوپیتھک سے مت اصطالحت<br />

‏:طقت<br />

پوٹنسی ، ہومیوپیتھک ادویت کی پوٹنسی سے شروع ہوکر<br />

ایک الکھ تک جتی ہے ۔ ی سیل حلت میں<br />

ہوتی ہیں<br />

x سے<br />

تک طقت ہوتی ہیں ۔ ی x بئیو کیمک ادویت<br />

ادویت تداد میں برہ ہوتی ہیں ۔ سوف ی<br />

گولیوں کی شکل میں دستی ہوتی ہیں ۔ طقت میں سیل<br />

ہوکر بئیو کیمک سے دائر ے سے نکل جتی ہیں<br />

‏:قطرے<br />

ہومیو پیتھک ادویت چونک سیل ہوتی ہیں ۔ قطروں میں دی<br />

جتی ہیں ۔ ی قطرے پنی میں ڈال کر ی پھر<br />

براہ راست بھی مریض کو دئیے جتے ہیں


401<br />

آرائش سے مت اصطالحت<br />

‏:آرائش<br />

بنؤ سنگر ۔ آج کل بیوٹی پرلرز میں عورتوں کی آرائش ک<br />

سمن ہوتہے<br />

: سرم<br />

سیہ رنگ ک مخصوص پتھر ہوتہے جو عر گال میں نہیت<br />

بریک پیس کر آنکھوں میں ڈاال جتہے۔ آج<br />

کل اس ک رواج تقریبا خت ہوگی ہے۔ بینئی اور آنکھوں کی<br />

خوبصورتی کے لئے بہترسمجھ جتتھ<br />

‏:چھال<br />

بغیر نگ والی انگوٹھی ۔ بطور نشنی عش ومشو ایک<br />

دوسرے کو دیتے تھے ۔ منگنی کی انگو ٹھی کی ایک شکل قرار<br />

دی ج سکت ہے<br />

: مسی<br />

داتن ، اس سے دانت صف ہونے کے ستھ ستھ ہونٹ سرخ<br />

ہوجتے ہیں آج اس ک رواج تقریبا خت ہوگی ہے<br />

سرکری مالزمت سے مت اصطالحت


402<br />

‏:اسمی<br />

مالزمت ، ویکنسی ، پوسٹ ‏،کسی دفتر میں کسی بھی عہدے کی<br />

سیٹ<br />

دفتر:‏ وہ جگ جہں کسی بھی ادارے ک ریکرڈ ہو وہں ببو<br />

لوگ<br />

بیٹھتے ہوں اورا س ادارے سے متق ک سرانج دیتے ہوں<br />

‏:رخصت<br />

(Leave) چھٹی ‏،لیو<br />

: صح<br />

کسی دفتر ک انچرج ، افسر<br />

موسمیت سے مت اصطالحت<br />

: برست ‏/برشگل<br />

برش ، مین<br />

: طوفن<br />

آندھی ، جھکڑ ، دری کی طغینی<br />

پریس سے مت اصطالح


403<br />

‏:خبر<br />

نیوز ، اخبر کی سرخی ۔ کل ‏،رپورٹ وغیرہ کے عالوہ اخبر<br />

میں چھپی ہوئی کوئی بت<br />

محولیت سے مت اصطالح<br />

‏:غبر<br />

گرد ، مٹی جس سے آلودگی پھیتی ہے<br />

کو ہ پیمئی سے مت اصطالح<br />

‏:بندی<br />

اونچئی ‏،جس مق پر کوہ پیم پہنچ پی ہو ۔مثال دس ہزار فٹ<br />

کی بندی پر فالں کوہ پیم پہنچ پی<br />

کھیل سے مت اصطالحت<br />

‏:بسط<br />

‘‘ شطر نج ، برہ ٹنی ’’<br />

طس : شبدہ بز اپنی شبدہ بزی کو طس ک ن دیتے ہیں<br />

‏:قمرخن<br />

جواخن ۔ جوا خنوں میں شرطیں لگکر مختف نوعیت کے<br />

کھیل کھیے جتے ہیں


404<br />

غنڈہ گردی سے مت اصطال ح<br />

: سپری<br />

کرایے کے قتل کسی کو قتل کرنے کے لئے جوایڈونس میں رق<br />

لیتے ہیں،‏ کسی قتل کرنے کے لئے دی گئی رق<br />

انسداد منشیت سے مت اصطالح<br />

‏:تف<br />

کسی بھی پکڑی جنے والی نش آور شے کو ضئع کرن‏،جال دین<br />

وغیرہ<br />

محکم انہرسے مت اصطالحت<br />

‏:بند<br />

کسی آبدی کو بچنے کے لئے دریؤں پر جو روک لگئی جتی<br />

ہے۔ کسی دوسرے عالقے کی سیرابی کے لئے لگئی جنے<br />

والی روک<br />

عالقوں کی سیرابی کے لئے دریؤں سے نلے نکل کر انہیں<br />

: نل<br />

پنی مہی کرتہے<br />

زمینداری سے مت اصطالحت


405<br />

: تخ<br />

بیج جو کشت کے لئے کسن حصل کرتہے<br />

‏:جگیر<br />

رقب ، بیع ی ان میں منے والی اراضی ، اس ک ملک جگیر<br />

دار کہالت ہے<br />

: دہقن<br />

دہ + قن ، کسن ، زمین کشت کرنے واال<br />

‏:کھیت<br />

وہ اراضی جہں فصل اگئی جتی ہو


۔<br />

406<br />

حواشی اصطالحت تصوف<br />

ص ۷ ‏،ڈاکٹر سہیل بخری،‏ ایک صوفی شعر اقبل ۔<br />

پشتو اردو بول چل،پروفیسر محمد اشرف ‏،ص<br />

<br />

۔ اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص ۔ اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص<br />

<br />

۔ اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔ اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص<br />

<br />

‎۷‎۔ پشتو اردو بول چل،‏ ص ۔ اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

ص<br />

۔ اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص<br />

<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔ اردو پشتو بول<br />

چل،ص<br />

۔ کشف المحجو ، سید عی ہجویری ، مترج پیر کر عی<br />

۔پشتو اردو بول چل ، ص<br />

۷<br />

شہ ، ص <br />

۔ پشتو اردو بول چل،‏ ص ۔پشتو اردو بول چل،ص


407<br />

۷‎۔مثنوی رمز الش‏،‏ غال قدر شہ ، ص ۔ کشف<br />

المحجو‏،‏ ص<br />

<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔پشتو ۷ اردو بول چل،‏<br />

ص<br />

۔کشف المحجو ‏،ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

ص <br />

۔کشف المحجو ‏،ص ۔ پشتو اردو بول چل،‏ ص<br />

<br />

۔پشتو اردو بول چل ‏،ص ۔ اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

ص <br />

۷‎۔ پشتو<br />

، ص <br />

اردو بول چل،‏ ص ۔اقبل ۷ ایک صوفی شعر<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔پشتو اردو بول چل،‏<br />

ص ۷<br />

۔پشتو اردو بول چل،‏ ص ۔اقبل ۷ ایک صوفی شعر<br />

‏،ص <br />

۔پشتو اردو بول چل،‏ ص۷‎ ۔پشتو اردو بول چل،‏ ص<br />

۷


408<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر ‏،ص <br />

۷‎۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔پشتو اردو بول چل،‏<br />

ص ۷<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص <br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص <br />

۔پشتو اردو بول چل ‏،ص ۔ اقبل ایک صوفی شعر<br />

‏،ص <br />

۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر ‏،ص <br />

۷‎۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر ‏،ص <br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔پشتو اردو بول چل<br />

‏،ص <br />

۔پشتو اردو بول چل،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

ص


409<br />

۔پشتو اردو بول چل ، ص ۔ اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

ص ۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص۷‎ ۔پشتو اردو<br />

بوچل ‏،ص <br />

۷‎۔ اقبل ایک صوفی شعر،ص ۔کشف المحجو‏،‏ ص<br />

<br />

۔کشف المحجو‏،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی شعر<br />

ص <br />

۔پشتو اردو بول چل ‏،ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔پشتو اردو<br />

بول چل ‏،ص <br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔ اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص ۷‎۔پشتو اردو بول چل،‏ ص ۔پشتو <br />

اردو بول چل،‏ ص<br />

<br />

۔بول فریدی،شرح ڈاکٹر فقیر محمد ، ص<br />

۷<br />

‎۷۔پشتو اردو بول چل ‏،ص ‎۷۔پشتو اردو<br />

<br />

بول چل،‏ ص<br />

رمز الش ‎۷۔مثنوی ص ایک صوفی شعر،‏ ‎۷۔اقبل<br />

‏،ص <br />

‎۷۔کشف المحجو‏،‏ ص ‎۷۔اقبل ایک صوفی شعر،‏


410<br />

ص <br />

‎۷۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ‎۷۷‎۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص <br />

‎۷۔مثنوی رمز الش‏،‏ ص ‎۷۔اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

ص<br />

۔پشتو اردو بول چل ، ص ۔اقبل ایک صوفی شعر<br />

‏،ص <br />

۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص ۔پشتو اردو بول چل<br />

‏،ص <br />

رمز الش‏،‏ ۔مثنوی ‏،ص ایک صوفی شعر ۔اقبل<br />

ص <br />

۔کشف المحجو‏،‏ ص ۷‎۔اقبل ایک صوفی شعر<br />

‏،ص <br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص <br />

۔محک القرا،‏ سطن بہو،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص <br />

۔ اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔پشتو اردو بول چل،‏


411<br />

ص<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر ‏،ص <br />

۔پشتو اردو بول چل ‏،ص ۷‎۔اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

ص <br />

۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص<br />

<br />

۔پشتواردو بول چل،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص <br />

، خواج ۔خیرالخیر ص ایک صوفی شعر،‏ ۔اقبل<br />

محبو عل ، ص <br />

۔ اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص۷‎ ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص ۷<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص۷‎ ۷‎۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص ۷<br />

۔مثنوی رمز الش‏،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

۷ ص<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص ۔اقبل ایک صوفی


412<br />

شعر،‏ ص <br />

۔پشتو اردو بول چل ‏،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص<br />

<br />

۔مثنوی رمز الش‏،‏ ص<br />

<br />

۔پشتو اردو بول چل<br />

۔پشتو اردو بول چل ، ص ۷‎۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص<br />

<br />

۔پشتو اردو بول چل ، ص<br />

<br />

‏،ص<br />

۔کشف المحجو ‏،ص<br />

۔ محک القرا،ص ۔اقبل ، ایک صوفی شعر<br />

‏،ص <br />

۔اردو پشتو شعری بول چل،‏ ص ۔اقبل ایک<br />

صوفی شعر ‏،ص <br />

۔پشتو اردو شعری،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص <br />

۔ اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص ۷‎۔محک القرا،ص<br />

<br />

۔مثنوی رمزالش‏،‏ ص ۔مثنوی رمز الش‏،‏ ص


413<br />

<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص <br />

۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص ۔محک القرا،ص<br />

<br />

مکی ، مرتب امداد لا مہجر ) ، حجی اولی‏)کمل ۔انوار<br />

رئیس احمد جری ، ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۷‎۔مثنوی<br />

رمز الش ، ص<br />

<br />

۔پشتو اردو بول چل،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر ص ۔پشتو اردو بول چل،‏ ص ۔اقبل <br />

ایک صوفی شعر ‏،ص ۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص ۔اقبل ایک<br />

صوفی شعر ‏،ص ۔پشتو اردو بول چل ، ص<br />

<br />

رمز الش‏،‏ ۷‎۔مثنوی ‏،ص ایک صوفی شعر ۔اقبل<br />

ص <br />

محک القرا،ص ۔<br />

۷<br />

۔ اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص ۔ پشتو اردو بول


414<br />

چل ‏،ص<br />

۔پشتو اردو بول چل،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،ص <br />

۔پشتو اردو بول چل،‏ ص ۔پشتو اردو بول چل،‏<br />

ص <br />

‏،ص کشف المحجو ۔<br />

<br />

۷‎۔مثنوی رمز الش‏،‏ ص<br />

۔مثنوی رمز الش‏،‏ ص ۔اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

۷ ص<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص۷ ۔پشتو اردو بول چل<br />

‏،ص <br />

۔پشتو اردو بول چل ‏،ص ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص<br />

۷<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص۷ ۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص ۷<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر،‏ ص۷ ۷‎۔مثنوی رمز<br />

الش‏،ص ۷<br />

۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص۷ ۔اقبل ایک صوفی


415<br />

شعر،‏ ص ۷<br />

۷۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص۷ ۷۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر ‏،ص ۷<br />

۷۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص۷ ۷۔اقبل ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص ۷<br />

۷۔ مثنوی رمز الش‏،‏ ص ۷۔اقبل ایک صوفی شعر،‏<br />

ص ۷<br />

۷۔اقبل ایک صوفی شعر ‏،ص ۷۷‎۔اقبل ۷ ایک صوفی<br />

شعر،‏ ص ۷۷<br />

۷۔مثنوی رمز الش ، ص ۷۔اقبل ایک صوفی شعر<br />

‏،ص ۷۷<br />

۔مثنوی رمز الش ‏،ص ۔پشتو ارد و شعری بو ل<br />

چل،ص<br />

۔کشف المحجو ‏،ص ۔اقبل ایک صوفی شعر<br />

۷۷ ‏،ص<br />

۔پشتو اردو بول چل،ص ۔پشتو اردو بول چل ،<br />

ص <br />

رمز الش‏،‏ ۷‎۔مثنوی ‏،ص اردو بو ل چل ۔پشتو


416<br />

ص<br />

۔محک القرا،ص ۔لغت القرآن ج ا،‏ ص<br />

ص الغت،‏ ۔فیروز<br />

<br />

۔انوار اولی ‏)کمل(،ص<br />

۔ لغت القرآن ج ، ص ۔ہندی اردو لغت،ص<br />

<br />

۔لغت القرآن،‏ ج ۔انورا اولی ‏)کمل(‏ ‏،ص<br />

۔ مصبح الغت ج ا،‏ ص<br />

<br />

<br />

<br />

۔المنجد،ص<br />

۷‎۔مصبح ۷ الغت،‏ ص<br />

۔لغت القرآن ج ، ص<br />

۷ ۔رحمن:‏ ص ۷۷ ، القرآن ج ۔لغت<br />

) ‏،ص اولی‏)کمل ۔انوار<br />

<br />

<br />

۔ انوار اولی ‏)کمل(،‏ ص<br />

۔فیروز الغت ، ص ۔فرہنگ فرسی ، ڈاکٹر<br />

عبدالطیف ، ص<br />

<br />

۔مردات القرآن ج ا،‏ راغ اصہنی ‏،مترج مولوی محمد<br />

عبدلا فیروز پوری،‏ ص ۔<br />

<br />

۷‎۔ فیروز الغت ‏،مولوی فیروز الدین،‏ ص<br />

الغت،‏ ص<br />

۔فیروز ۷<br />

۷


417<br />

ص القرآن ج‏،‏ ۔لغت<br />

ا۔فیرو ز الغت،‏ ص <br />

۔لغت القرآن،ص<br />

۔لغت القرآن،‏ ص<br />

<br />

۷<br />

القرآن ج‏،‏ ۔لغت ، ص القرآن ج‏،‏ ۔لغت<br />

ص <br />

۔لغت القرآن ج ‏،ص<br />

ص ۷ الغت،‏ ۷‎۔فیروز<br />

‏،ص ۷ لغت ۔فیروز<br />

۔<br />

فیروز الغت ‏،ص <br />

ص الغت،‏ ۔فیروز<br />

۷ ص لغت،‏ ۔فیروز<br />

۔رحمن:‏ ۷۷،۷<br />

۔فیروز الغت،‏ ص<br />

۷<br />

ص الغت،‏ ۔فیروز<br />

۔فیروز لغت،‏ ص<br />

۔فرہنگ فرسی،ص<br />

۷‎۔لغت نظمی،‏ ص<br />

۔ لغت نظمی ‏،ص ۔فرہنگ عمرہ،‏ ص<br />

۷ ‏،ص عمرہ ۔فرہنگ<br />

۔ اظہر لغ ت ، ص<br />

۔اظہر لغت ، ص ۔فرہنگ عمرہ ‏،ص<br />

ص فرسی،‏ ۔فرہنگ<br />

ص اظہر الغت،‏ ۔<br />

<br />

<br />

<br />

<br />

<br />

<br />

۔ آئین اردو لغت ‏،ص<br />

ص نظمی،‏ لغت ۷‎۔<br />

۔لغت نظمی،‏ ص ۔ لغت نظمی ‏،ص<br />

<br />

۷


418<br />

۔ لغت نظمی،‏ ص ۔ ۷ لغت نظمی،‏ ص<br />

۔ آئین اردو نت،‏ ص ۔ آئین اردو،‏ ص<br />

۷<br />

<br />

۔ آئین اردو لغت ‏،ص ۔ فرہنگ عمرہ،‏ ص<br />

۔ لغت نظمی ‏،ص ۷‎۔ آئین اردو لغت ‏،ص<br />

۔ آئین اردو لغت ‏،ص ۔ فرہنگ فرسی،‏ ص<br />

۔ فرہنگ نظمی ‏،ص ۔ لغت نظمی،‏ ص<br />

۔ لغت نظمی،‏ ص ۔ آئین اردو لغت،‏ ص<br />

۔ اظہرالغت ‏،ص ۔ اظہرالغت ‏،ص<br />

۔ لغت نظمی ‏،ص ۷‎۔ اظہر الغت،‏ ص<br />

۔ فرہنگ عمر ‏،ص ۔ لغت نظمی،ص<br />

<br />

<br />

<br />

<br />

<br />

۷۷<br />

<br />

<br />

۔ آئین اردو لغت ‏،ص ۔ لغت نظمی،‏ ص<br />

۔ لغت نظمی ‏،ص ۔ اظہر الغت،‏ ص<br />

۔ لغت نظمی ‏،ص ۔ اظہر الغت،‏ ص<br />

۔ لغت نظمی،‏ ص ۷‎۔ آئین اردو لغت،‏ ص<br />

۷<br />

<br />

۷<br />

۷<br />

۷<br />

۔ آئین اردو لغت،‏ ص ۔ ۷ آئین اردو لغت،‏ ص<br />

۷۔ آئین اردو لغت ‏،ص ۷۔ آئین اردو لغت ‏،ص


419<br />

<br />

ص فرہنگ عمرہ،‏ ۷۔<br />

۷ ص نظمی،‏ لغت ۷۔<br />

۷۷ ‏،ص نظمی لغت ۷۔<br />

۷۔ فرہنگ عمرہ،‏ ص<br />

۷۔ لغت نظمی ‏،ص<br />

۷۷‎۔ اظہر الغت ‏،ص<br />

۷<br />

۷<br />

۷<br />

۷۔ نسیت،‏ حمیر ہشمی وغیرہ ، ص ۷۔ نسیت<br />

‏،ص ۔<br />

<br />

۔ نسیت،‏ ص ۔ نسیت ‏،ص<br />

<br />

۔نسیت ‏،ص ۔ ۷۷ فیروز الغت ‏،ص<br />

۔ نسیت ‏،ص ۔ نسیت<br />

۷ ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

فیروز الغت،ص ۔<br />

ص الغت،‏ ۔فیروز<br />

۷ ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

<br />

‏،ص ۔ ۷<br />

۷‎۔ فیروز الغت ‏،ص<br />

۔ فیروز الغت،ص<br />

<br />

<br />

۔ فرہنگ فرسی ‏،ص<br />

۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

۔ فیروزالغت،‏ ص ۔ ۷ فرہنگ فرسی،‏ ص<br />

ص الغت،‏ ۔فیروز<br />

ص فرسی،‏ ۔فرہنگ<br />

۷‎۔فیروز الغت ، ص<br />

<br />

۷<br />

<br />

<br />

، ص الغت ۔فیروز


420<br />

، ص الغت ۔فیروز<br />

، ص الغت ۔فیروز<br />

، ص ا<br />

، ص الغت ۔فیروز<br />

۔اقید س ج ا،‏ مکتب کوہ نور<br />

الہور ، <br />

، ص الغت ۔فیروز<br />

، ص الغت ۔فیروز<br />

، ص الغت ۔فیروز<br />

، ص الغت ۔فیروز<br />

، ص الغت ۷‎۔فیروز


421<br />

غل کے ہں مہجر اور مہجر نم الظ کے استمل ک سیق<br />

سختیت ایک صحت مند فکری رویے،‏ ہم وقت ترقی پذیر<br />

سمجی ضرورت اورانتھک تحقی و دریفت ک ن ہے جو سوچ<br />

کوکسی مخصوص ، زمنی ومکنی کر ے تک محدود رہنے نہیں<br />

دیتی ۔ ی ن صرف مو ‏)ڈیکوڈ(‏ مگر غیرا ستوار کر وں سے<br />

ت استوار کرتی ہے بک ان سے رشتے نتے دریفت کرتی<br />

ہے۔ اس ک دائرہ ک ر یہں تک ہی محدود نہیں رہت بک مو<br />

مگر غیر دریفت شدہ کر وں کی طرف پیش قدمی کرکے ان کے<br />

حوالوں کو اشیء ، اشخص اور ان سے متقت وغیرہ کی<br />

جذ و اخذ کی صالحیتوں سے پیوست کر دیتی ہے ۔ ی<br />

پیوستگی مخصوص ، محدود اور پبند لمحوں کی دریفت تک<br />

محدود نہیں رہتی اور ن ہی تغیرات کی صور ت میں جمد<br />

وسکت رہتی ہے۔ اس کرد سخت ک حق ہمیش المحدود رہت<br />

ہے۔<br />

کچھ لوگ سخت شکنی کو سخت سے انحراف کن دیتے ہیں ی<br />

سمجھتے ہیں ۔ ی سوچ سخت کے ضمن میں درست منس<br />

اور’’‏ وارہ کھنے‘‘‏ والی نہیں ہے۔ سخت شکنی درحقیقت<br />

موجودہ تشریح کو مستردکرکے آگے بڑھنے کن ہے۔ شخت<br />

شکنی کے بغیر کسی نئے کی دریفت ک سوال پیدا ہی نہیں اٹھت۔


422<br />

سخت شکنی کی صورت میں نمو کئنتیں دریفت ہوکر کسی<br />

کے ستھ بہت سرے مدلول (Signifier) بھی دال<br />

وابست ہو جتے ہیں۔ (Signified)<br />

کوئی دال غیر لچکدار اور قئ بلذات نہیں ہوت۔ لچک،‏ قطرے ک<br />

سمندر کی طرف مراجت ک ذری ووسی ہے یاس کے حوال<br />

سے قطرے ک سمندر بننہے۔ سخت شکنی سے ہی ی آگہی<br />

میسر آتی ہے ک قطرہ اپنے اندر سمندر بننے ک جوہر رکھتہے۔<br />

وال کوغیرلچکدار قرار دین آگہی کے پہے زینے پر کھڑے<br />

رہنہے۔ ہر زندہ اور لچکدار سوچ ازخود آگہی کی جن بڑھتہے<br />

۔زندہ اورلچکدار سوچ کو دائرہ کقیدی ہون خوش نہیں آت اور ن<br />

ہی اسے کسی مخصوص دائرے سے منسک کی جسکتہے۔ ی<br />

ان گنت سمجی رشتوں سے منسک ہوتہے۔ اسی بنیدپر<br />

‏:گریمک کہن ہے<br />

سختیتی نظ ممکن انسنی رشتوں کے گوشواروں پر مبنی ’’<br />

‏(ہے‘‘)‏ <br />

: ڈاکٹر وزیر آغ اس ضمن میں کہتے ہیں<br />

کو ثقفتی دھگوں کجل (Poetics) سختیت ن ے شریت ’’<br />

قرار دی ہے ۔وہ تصنیف کی لسنی اکئی ی منوی اکئی تک<br />

محدود ن رہی بک اس نے تصنیف کے اندر ثقفتی تنظرہ<br />

کبھی احط کی‏‘‘‏ )( کے وقت شرح ک وجود مدو ہوجتہے


423<br />

اور فکر موجودہ تغیرات کے نتئج سے مدلول اخذ کرتی چی<br />

جتی ہے جبک وقوع میں آنے والے مدلول پھر سے نئی تشریح<br />

وتہی کی ضرورت رہتے ہیں ۔ اس کے لئے تغیرات کے نتئج<br />

اور دریفت کے عوامل پھر حرکت کی زدمیں رہتے ہیں ۔ اس<br />

کے مواقع بڑھ جتے (Deconstruction) سے رد سخت<br />

ہیں۔ اگران لمحوں میں شرح جو قری بھی ہے،‏ کے وجود کو<br />

استحق میسر رہے گی اس ک ہون اور رہن قرار واقی<br />

سمجھجئے گ تودریفت ک عمل رک جئے گ۔ مصنف کو<br />

لکھتے اور شرع کو تشریح کرتے وقت غیر شوری طور پر<br />

مدو ہون پڑے گ۔ شوری صورت میں ایس ہون ممکن نہیں<br />

(Indentity) کیونک شے ی شخص اپنی موجودہ شنخت<br />

سے محرو ہون کسی قیمت پر پسند نہیں کرتے ۔ شوری عمل<br />

میں نئی تشریحت ، نئے مہی اور نئے واسطوں کی دریفت<br />

کے دروا نہیں ہوتے ۔<br />

مصنف،‏ قری اور شرح ن صرف دریفت کے آل کرہیں بک<br />

ہر دال کے ستھ ان کے توسط سے نی مدلول نتھی ہوت چال<br />

جتہے۔ اس ضمن میں اس حقیقت کوکسی لمحے نظر انداز نہیں<br />

کی جسکت ک ج تک مصنف ‏،قری اور شرح دریفت کے<br />

عمل کے درمین مدو نہیں ہوں گے ‏،نی مدلول ہتھ نہیں لگے<br />

گ ۔ اسی طرح کسی دال کے پہے مدلول کی موت سے نی مدلول<br />

سمنے آتہے۔ پہے کی حیثیت کوغیر لچکدار اور اس کے


424<br />

موجودہ وجود کے اعتراف کی صور ت میں نئی تشریح ی پھر<br />

کی دریفت ک کوئی حوال بقی نہیں ‏(‏Signified‏)نئے مدلول<br />

رہ پت۔’’میں ہوں‘‘‏ کی ہٹ ممے کی دیگر روشوں تک رسئی<br />

ہونے نہیں دیتی۔<br />

رویے ، اصول ، ضبطے اور تغیرات کے وجوہ و نتئج<br />

اورعوامل کی نیچر اس تھیوری سے مختف نہیں ہوتی۔ تغیرات<br />

ایک سے ہوں ، ایک طرح سے ہوں ، ایک جگ ایک وقت سے<br />

مختف ن ہوں ی پھر ہو بہو پہے سے ہوں ، سے زیدہ کوئی<br />

احمقن بت نہیں۔ اگر تغیرات ایک سے وجوہ اور ایک سے<br />

عوامل کے ستھ جڑے نہیں ہوتے توان کے نتئج ایک سے اور<br />

پہے سے کیسے ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں نئی تشریح کی<br />

ضرورت کوکیونکر نظرانداز کی ج سکت ہے۔<br />

موہنجوداڑو کی تہذی و ثقفت سے مت پہی تشریحت،‏<br />

موجودہ وسئل اور فکر کی روشنی میں بے منی ٹھہری ہیں ان<br />

کی مدومی پر نئی تشریحت ک تج محل کھڑا کی ج سکتہے۔<br />

ایسے میں مدو تشریحت پرا نحصر اور ان سے کمٹ منٹ<br />

نئی تشریحت کی راہ ک بھری پتھر ہوگی ۔’’ہے‘‘‏ اور ‏’’ہوں‘‘کی<br />

عد مدومی کی صورت میں محدود حوالے ، مخصوص<br />

تشریحت ی پہے سے موجو د مہی کے وجود کوا ستحق<br />

میسر رہے گ۔


425<br />

دہرانے ی بر بر قرات ک مط یہی ہے ک پہے سے انحراف<br />

کیجئے تک نئے حوالے اور نئے مہی دریفت ہوں ۔ پہی ی<br />

کچھ بر کی قر ا ت سے بہت سے مہی کے دروازے نہیں<br />

ہی مزید کچھ ہتھ لگ (Post) کھتے ۔ ذراآگے اور آگے<br />

سکتہے۔ ی درحقیقت پہے سے موجود سے انحراف نہیں بک<br />

جو اسے سمجھ گی ی جو کہ گی ‏،سے انحراف اور اس کی<br />

موت ک اعالن ہے ۔ اگر وہ درست ہے اورعین وہی ہے،‏ جو ہے<br />

تونئی تشریحت ک عمل کوئی منی نہیں رکھت اور ن ہی کثیر<br />

االمنی کی فالسی کوئی حیثیت اور وقت رکھتی ہے۔ ڈاکٹر<br />

‏:گوپی چند نرنگ کہتے ہیں<br />

اگر پہے سے تحریر ‏)اد‏(‏ ک وجود ن ہو تو کوئی شعر ی ’’<br />

مصنف کچھ نہیں لکھ سکت ۔ جوکچھ اگوں نے لکھ ہر فن پرہ<br />

اس پرا ضف ‏)نئے مہی ، نئی تشریح کن بھی دے سکتے<br />

) ( ہیں(‏ ہے‘‘‏<br />

دہرانے ک عمل ‏’’جو ہے‘‘‏ تک رسئی کی تگ ودو ہے ۔ ینی<br />

جو اسے سمجھ گی وہ ، وہ نہیں ہے یپھر اسے موجودہ ،<br />

حالت اور ضرورت کے مطب سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اسے<br />

اسی طرح سمجھنے کی تشنگی ، جس طرح کی وہ ہے،‏ کے<br />

حوال سے سختیت کبھی کسی تشریح ی تہی کو درست اور<br />

(Post) آخری نہیں منتی ۔وہ موجود کی روشنی میں آگے<br />

نہیں بڑھتی کیونک ی موجود کی تہی ہوگی اور اصل پس منظر


426<br />

میں چال جئے گ۔ اس سینر یو میں دیکھئے ک اصل نئے سیٹ<br />

اپ کے بھنور میں پھنس گی ہوتہے۔<br />

سختیت متن اور قرات کو بنی دمیں رکھتی ہے ۔ ان دونوں کے<br />

حوال سے تشریح وتہی ک ک آگے بڑھتہے۔ کیی تحریر کے<br />

وجود ک اقرار نہیں ہے۔ متن درحقیقت خموش گتگو ہے۔’’‏<br />

خموشی‘‘‏ بے پنہ منویت کی حمل ہوتی ہے۔متن ک ہر لظ<br />

کسی ن کسی کچر سے وابست ہوتہے۔ اس کچر کے موجود<br />

سیٹ اپ اور لسنی نظ کے مزاج سے شنسئی کے بد ہی<br />

موجودہ ‏)نئی ) تشریح کے لئے تن بن بن جسکت ہے۔ اس<br />

تنظر میں متن کی بربر قرات کی ضرورت محسوس ہوتی رہے<br />

گی۔<br />

دوران قرات اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کی جسکے گ ک لظ<br />

اس کچر کے موجودہ سیٹ اپ ک ہتھ تھ کرا س سیٹ اپ کی<br />

اکئیوں سے وحدت کی طرف سر کرتہے اور کبھی وحدت سے<br />

اکئیوں کی طرف بھی پھر نپڑتہے۔ ہر دو نوعیت کے سر ،<br />

نئی آگہی سے نوازتے ہیں ۔’’ی نئی آگہی ہی اس لظ کی<br />

موجودہ تشریح وتہی ہوتی ہے۔ قرات کے لئے سل اور صدیں<br />

‏:درکرہوتی ہیں۔ اسی بنید پر ڈاکٹر سہیل بخری نے کہتھ<br />

‘‘<br />

ہزاروں سل کسی زبن کی عمر میں کوئی حقیقت نہیں ’’<br />

) ‘‘ ( رکھتے


427<br />

سختیت موضوعیت سے انکر کرتی ہے۔ موضویت چیز<br />

‏،ممے یپھر متن کے حقے محدود کرتی ہے۔ اس سے صرف<br />

متق حقے کے عنصر سے ت استوار ہو پتہے اور ان<br />

عنصر کی انگی پکڑ کر تشریح وتہی ک مم کرن پڑتہے۔<br />

کیی ضروری ہے ک لظ یکسی اصطالح کو کسی مخصوص<br />

لسنی اور اصطالحی نظ ہمیں مالحظ کی جئے۔ اسے کئی<br />

دوسرے لسنی و اصطالحی سٹمز میں مالحظ کی جسکتہے۔<br />

اس طر ح دیگر شب ہئے حیت ک میدان بھی کبھی خلی نہیں<br />

رہ ۔ ایس بھی ہوتہے ک اسے ایک مخصوص اصطالحی سٹ<br />

کے مخصوص حقوں تک محدود رکھجتہے یپھر مخصوص<br />

حوالوں کی عینک سے مالحظ کی جتہے۔ سختیت اسے گمراہ<br />

کن رو ی قرار دیتی ہے اور ن ہی موجود کے درجے پر فئز<br />

کرتی ہے۔<br />

شر کے کسی لظ ی اصطالح کو محض رومنی سٹ سے<br />

کیونکر جوڑا جسکتہے۔ اس کے عالوہ دیگر کئنتوں ، سمجی<br />

، مشرتی ، مشی ، سیسی نسیتی ، بیلوجی،‏ تصوف وغیرہ<br />

سے اس ک رشت کیوں غط اور الینی سمجھ جئے۔ حقیقی<br />

کے ستھ مجزی ، عالمتی ، استرتی وغیرہ کر ے بھی تو<br />

موجود ہیں ۔ استرہ ایک عالمت کیوں نہیں یکسی استرے<br />

کے لئے ، عالمتی کر ے ک دروازہ کیوں بندرکھ جئے ۔ ی ی<br />

دیکھ جئے ک مصنف نے فالں حالت ، ضرورتوں اور تغیرات


428<br />

سے متثر ہوکرق اٹھی ۔ مصنف لکھت ہی ک ہے وہ تومحض<br />

ایک آل کر ہے۔ تحریر نے خود کولکھ ی تحریر خود کو لکھتی<br />

‏:ہے۔ اس ضمن میں چرلیس چڈ و ک کہن ہے<br />

لسنی لحظ سے مصنف صرف لکھنے کایک ایم‏’’‏<br />

ہے۔ جس طرح ‏’’میں‘‘‏ کچھ نہیں سوا ایک ایم<br />

‏’’میں‘‘‏ کے ۔ زبن ایک فعل کو جنتی ہے)اس کی ) شخصیت<br />

کو نہیں‘‘‏<br />

(Instance)<br />

( )<br />

قری جو شرح بھی ہے مصنف کے حالت اور ضرورتوں سے<br />

الت ہوتہے۔ وہ الگ سے کر وں میں زندگی گزار رہہوتہے۔<br />

اس کے سوچ کے پنچھی مصنف کے کر وں سے بہربھی پرواز<br />

Living کرتے ہیں بلکل اسی طرح جس طرح مصنف اپنے<br />

سے بہرکی بت کر رہ ہوت ہے۔ قری اور مصنف جن جن کر وں<br />

میں زندگی کر رہے ہوں ان میں ذہنی طور پر ایڈجسٹ بھی ہوں<br />

کئی اور بہت سی ، Living الزمی امر تونہیں ۔ ان کی فکری<br />

کئنتوں میں ہوسکتی ہے۔ سوچ لیونگ کر ے سے بہر متحرک<br />

ہوتہے۔ اس بت کو یوں بھی کہجسکتہے ک لیونگ کر ے میں<br />

اس کے سوچ ک‏،‏ لیونگ کر ہ قرار نہیں دی جت۔’’یہں‘‘ا س ک<br />

سوچ ہمیش مس فٹ رہتہے۔ اس تنظر میں ‏’’یہں ‘‘ سے آزادی<br />

مل جتی ہے جبک ‏’’وہں کے مطب قرات عمل میں آئے گی<br />

اور تشریح ک فریض ‏’’وہں کے مطب سر انج پئے گ۔<br />

اس ‏)موجود(‏ کرے میں ان کی موت ک اعالن کرن پڑے گ ۔قرات<br />

‘‘<br />

‘‘


429<br />

اور تشریح کے<br />

‏’’اس لئے<br />

‘‘ تک اپروچ کرن پڑے گی۔<br />

سوچ کوئی جمد اور ٹھوس شے نہیں ۔ اسے سیم کی طرح<br />

قرار میسر نہیں آت ۔ی جنے کن کن کر وں سے گزرتے ہوئے<br />

التداد تبدییوں سے ہمکنر ہوکر مو سے نمو کی طرف<br />

بڑھ گی ہو۔ ایسے میں قرات اور تشریح وتہی کے لئے ان سین<br />

اور ان نون کی دریفت الز ٹھہرے گی ۔ بصورت دیگر بت یہں<br />

‏)موجود(‏ سے آگے ن بڑھ سکے گی۔ سکوت موت ہے اورموت<br />

سے نئی صبح ک اعالن ہوتہے۔<br />

سختیت ایک یایک سے زیدہ مہی کی قئل نہیں ۔ی بہت سے<br />

اور مختف نوعیت کے مہی کو منتی ہے۔ پھر سے ، اس ک<br />

سیق اور چن ہے ۔ کثرت منی کی حصولی اس وقت ممکن ہے<br />

ج لظ یشے کے زیدہ سے زیدہ حوالے رشتے دریفت کئے<br />

جئیں ۔ ی کہیں بہر کعمل نہیں بک تخی کے اپنے اند رچپ<br />

اختیر کئے ہوتہے۔ دریفت ، چپ کو زبن دین ہے۔ اس بنید پر<br />

الکں نے کہتہے<br />

ی دیکھن ضروری نہیں ک ’’<br />

کرداروں کی تخی کے وقت کون<br />

سے نسیتی عوامل محرک گردانے جتے ہیں بک سگینئرز<br />

یدال کو تالش کرکے ی دیکھ جن چہیے ک ان میں سے کون<br />

سے عالمتی منی متے ہیں اور الشور کے کون سے دبے<br />

ہوئے عوامل ہیں جو تحریر ک جم پہن کر ممکن مدلول کی


430<br />

‏(نشندہی کرتے ہیں‘‘۔ ( <br />

عالمت ، جودکھئی پڑرہہے ی سمجھ میں آرہہے وہ نہیں ہے،‏<br />

کی نمئندہ ہے۔ دکھئی پڑنے والے کر ے سے اس ک سرے سے<br />

کوئی ت نہیں ۔ تندوے کی طرح اس کی ٹنگیں ان کر وں میں<br />

بھی پھیی ہوئی ہوتی ہیں ۔ جو ان سین اور ان نون ہیں ۔<br />

کیتندوے کی ٹنگوں اور ان کی پہنچ کو تندوے سے الگ رکھ<br />

جسکتہے۔ گوی کوئی متن محدود نہیں ہوت جتن ک عموما اسے<br />

سمجھ لی جتہے۔ کسی کچر/‏ کر ے کی سروائیول ک انحصر<br />

بھی اس بت پر ہے ک اردگرد سے اسے منسک رکھ جئے ۔<br />

وہں درآمد و برآمد ک سس ت اور رشت کے حوال سے<br />

پؤں پسرت ہے ۔ اس حوال سے لظ کے’’‏ کچھ منی‘‘‏ کفی<br />

نہیں ہوتے ۔ کثیر منوں پر لظ کی حیثیت اور بق ک انحصر<br />

ہوتہے۔<br />

بض حال ت میں لظ ک مخصوص اکئیوں سے پیو ست ہون<br />

ضروری ہو جتہے۔ تہ اکئیوں سے وحدت کی طرف اسے<br />

ہجرت کر نپڑتی ہے۔ لظ کی سخت میں لچک تسی کرنے کی<br />

صورت میں ہر قس کسر آسن اور ممکن ہوتہے۔ اس حوال<br />

سے بڑی وحدت میں نتھی ہونے کے لئے کثیر منوں ک فس<br />

الینی نہیں ٹھہرت۔<br />

لظ ت اصطالحی روپ اختیر کرتہے اور انسنی بردار ک ورث


431<br />

ٹھہرتہے ج اس کے استمل کرنے والے بخیل نہیں ہوتے ۔<br />

اس لظ کی اصطالحی نظ اور انسنی زبن میں ایڈجسٹمنٹ اس<br />

کی لچک پذیری کو واضح کرتی ہے اور ی بھی ک وہ س ک<br />

اور س کے لئے ہے۔ لظ نقش کو بطور مثل لے لیں ی بے<br />

شمر کر وں میں کسی وقت کے بغیر متحرک ہے اور بے شمر<br />

مہی میں بیک وقت مستمل ہے ۔ مزید مہی سے پرہیز نہیں<br />

رکھت۔<br />

ہر لظ کے ستھ بربر دہرائے جنے ک عمل وابست ہے اور ی<br />

عمل کبھی اور کہیں ٹھہراؤ ک شکر نہیں ہوت۔ ہں بکھراؤ کی<br />

: ہر لمح صورت موجود رہتی ہے۔ ڈاکٹر وزیر آغ کے نزدیک<br />

شریت بطور ایک ثقفتی سٹ تخی کے ترو پود میں ہی ’’<br />

نہیں ہوتی بک اپنی کرکردگی سے تخی کو صور ت پذیر بھی<br />

کرتی ہے قری ک ک تخی کے پرتوں کو بری بری اترن اور<br />

‏(شریت کی کرکردگی پر نظر ڈالن ہے‘‘۔)‏ ۷<br />

تخی کے پرتوں کو بری بری اترن ‏،دہرائے جنے ک عمل<br />

ہے جبک شریت کی کرگزاری پر نظر ڈالن دریفت کرنے اور<br />

نئی تشریح تک رسئی کی برابر اور متواتر سی کن ہے۔ ی<br />

س ت ممکن ہے ج فکر ‏،عمی اور فکری تغیرات کی زد میں<br />

رہے اور اسی کی آغوش میں پروان چڑھے ۔ اس صورتحل کے<br />

تنظر میں ی کہن بھی غط نہیں لگت ک لظ تغیرات کی زد میں


432<br />

خود کو منوانے او ر ظہر کرنے کے لئے ہتھ پؤں<br />

م رترہتہے۔<br />

سختیت دراصل اندر کے ثقفتی نظ کی قئل ہے ۔ کروچے کے<br />

مطب داخل ، خرج میں متشکل ہوتہے۔ )( اس بت کو یوں<br />

بھی کہ جسکتہے ک س کچھ بطن میں طے پتہے ی جو<br />

کچھ داخل میں محسوس کرت ہے خرج میں بھی ویس ہی دیکھت<br />

ہے ۔ گال محض ایک شے ہے۔ داخل نے اسے اس کے داخی<br />

اور خرجی حوالوں کے ستھ محسوس کی دیکھ اور پرکھ ۔<br />

اسے ان گنت کئنتوں سے منسک کرکے ن اور مہی عط<br />

کئے ۔ بیرونی تغیرات کی صورت میں جو ا ور جیس محسوس<br />

کی‏،‏ اسی کے مطب تشریح و تبیر کی ۔ تہ بقول ڈاکٹر گوپی<br />

‏:چند نرنگ<br />

قرات ‏)محسوس کرن ، دیکھن اور پرکھن‏(‏ اور تعل تہذی ’’<br />

کے اندر اور تریخ کے محور پر ہے۔ینی منی بدلتے رہتے ہیں<br />

اور کوئی قرات ی تشریح آخری وقت آخری نہیں ہے‘‘‏ ۔)‏<br />

)<br />

آخری تشریح اس لئے آخری نہیں ک مختف عوامل کے تحت<br />

اندر کے موس بدلتے رہتے ہیں ۔داخل کسی ثقفتی سٹ کو<br />

الینی کہ کر نظر انداز نہیں کرت۔<br />

لظ ج ایک جگ اور ایک وقت کے چنگل سے آزادی حصل<br />

کر تہے توثقفتی تبدیی کے بعث پہے منی رد ہوجتے ہیں


433<br />

۔اگرچ ان لمحوں تک پہے منی پہے کر ے میں گردش کر<br />

رہے ہوتے ہیں ی پھر تغیرات کے زیر اثر یکسی نئی تشریح کے<br />

حوال سے پہے مہی کو رد کر دی گی ہوتہے۔ نئی اور پرانی<br />

کئنتوں میں ردِّسخت ک عمل ہمیش جری رہتہے ۔ بت یہں پر<br />

ہی ٹھہر نہیں جتی ۔ مکتوبی تبدییں بھی وقوع میں آتی رہتی<br />

ہیں۔ تڑپھ سے تڑپ ، دوان سے دیوان ، کھس سے خص ،<br />

بدشہ سے شہ اور شہ سے شہ مکتوبی<br />

ک عمدہ نمون ہیں ۔ اس الظ کی Deconstruction<br />

ک عمل کبھی بھی ٹھہرا ؤ ک Deconstruction مہومی<br />

شکر نہیں ہوا۔ مثالا جم بو الجت ہے ۔ ‏’’وہ توبدشہ ہے‘‘‏ لظ<br />

بدشہ مختف ثقفتی سسٹمز میں مختف مہی رکھتہے۔<br />

مہومی اختالف پہے مہو کو رد کرکے وجود میں آی ہے۔<br />

بربر کی قرات پہے کو یکسر رد کرتی چی جتی ہے۔ اس سے<br />

: نئے مہی پیدا ہوتے جئیں گے۔ مثالا بدشہ<br />

۔ حکمران ، سیسی نظ میں ایک مط النن قوت ، ڈاکٹیٹر<br />

۔ الپرواہ<br />

۔ بے نیز ، اللچ اور طم سے عری<br />

۔ جس کے فیصے ح پر مبنی ن ہوں،‏ جس کے فیصوں میں<br />

توازن ن ہو،‏ بے انصف<br />

۔ پت نہیں کس وقت مہربن ہوجنے کس وقت غص نک


434<br />

۔ مرضی ک ملک ، کسی ک مشہور ہ ن مننے واال ، اپنی<br />

کرنے واال<br />

‎۷‎۔ حقدار کو محرو اور غیرحقدار پر نواز شوں کی برش کرنے<br />

واال<br />

۔ ن جنے ک چھین لے ، غض کرنے واال<br />

۔ کن ک کچ ، الئی لگ<br />

۔ بے انتہ اختیر ات ک ملک<br />

۔ ولی لا ، صوفی ، درویش ، پیر ، فقیر ، گرو،‏ را <br />

۔ لا تلیٰ‏<br />

‏،حسین ۔ عی <br />

، آق ۔ ملک <br />

۔ بنٹ کرنے واال ، سخی<br />

۔ امیر کبیر،‏ صح ثروت<br />

۷‎۔ تھنیدار ، چوہدری ، نمبردار ، وڈیرا،‏ کرک ، سنتری،‏ تیز<br />

رفتر ڈرائیور،‏ پہوان ‏،حج ، فوجی<br />

۔ وقت پر ادائیگی ن کرنے واال<br />

۔ مکرجنے واال


435<br />

۔ وعدہ خالف<br />

۔ بے شر ، ڈھیٹ ، ضدی<br />

۔ نشئی<br />

۔ بے وقوف ، احم <br />

۔ غض کرنے واال<br />

لظ بدشہ کی نمکمل تہی پیش کی گئی ہے۔ ان مہی کلغت<br />

کو دہراتے (Sign/Trace) سے کوئی ت نہیں ۔ اس نشن<br />

جئیے ۔ مختف تہذیبی وفکری کر وں سے ت استوار کرتے<br />

جئیے ۔ پہے مہی رد ہوکر نئے منی سمنے آتے جئیں گے<br />

۔ ہر کر ے ک اپن انداز ، اپنی ضرورتیں ، اپنے حالت ، اپن<br />

محول وغیرہ ہوتہے اس لئے سیسی غالمی کی صور ت میں<br />

بھی کسی اور کر ے ک پبند نہیں ہوت ۔ لہذا کہیں او رکسی لمحے<br />

سخت شکنی ک عمل جمود ک شکر نہیں ہوت۔ اس سرے<br />

ممے میں صرف شوری قوتیں متحرک نہیں ہوتیں بک<br />

الشوری قوتیں بھی ک کررہی ہوتی ہیں ۔ تخی اد ک مم<br />

‏:اس سے بر عکس نہیں ہوت ۔ اس ضمن میں الکں ک کہن ہے<br />

تخی اد کی آمجگہ الشور ہی کو سمجھ جتہے کیونک ’’<br />

اس میں مقصد ، ارادہ ی سختیتی زبن میں تخیقی تحریریں<br />

الز فل (Intransitive Verb)


436<br />

میں لکھی جتی ہیں‘‘‏<br />

۔ ( <br />

)<br />

سختیت مرکزیت کی قئل نہیں ۔ مرکزیت کی موجودگی میں رد<br />

سخت ک عمل الینی اور سی ال حصل کے سواکچھ نہیں۔ ایسی<br />

صور ت میں لظ ی شے کو پرواز کرنے یمختف حوالوں کے<br />

ذائقے حصل کرنے کے بد مرکزے کی طر ف لوٹ کر اس کے<br />

اصولوں ک بندی بنن پڑتہے۔ لوٹنے ک ی عمل کبھی اس ک<br />

پیچھ نہیں چھوڑت ۔ ایسی صور ت میں نئی تشریحت اور نئے<br />

مہی کی کیونکر توقع کی جسکتی ہے۔ لظ آزاد رہ کر پنپت اور<br />

دریفت کے عمل سے گزرت ہے۔ لظ ‏’’بدشہ‘‘‏ محض سیسی<br />

کر ے ک پبند نہیں۔ یہں تک ک سیسی کر ے میں رہ کر بھی<br />

کسی مرکزے کو محور نہیں بنت۔<br />

بڑی عجی اور دلچسپ بت تو ی ہے ک سختیت مصنف کے<br />

اور لظ کے بطن (Poetic) وجود کو نہیں منتی بک شریت<br />

میں چھپی روح کومنتی ہے ۔ اس کے نزدیک تخیقی عمل کے<br />

دروان مصنف مدو ہوجتہے۔ تحریر خو د کولکھ رہی ہوتی<br />

ہے ن ک مصنف لکھ رہ ہوتہے۔ سختیت کے اس کہے کثبوت<br />

خو دتحریر میں موجود ہوتہے۔ شعر،‏ شعری میں بدہ وسغر<br />

کی کہ رہ ہوتہے جبک وہ سرے سے میخوار ہی نہیں ہوت۔<br />

ممکن ہے اس نے شرا کوکبھی دیکھ ہی ن ہو۔ مم بظہر<br />

میخنے سے جڑ گی ہوتہے لیکن بت کمیخنے سے کوئی ت<br />

نہیں ہوت۔ اس سے ی نتیج اخذ کرن غط نہیں ک تحریر کسی


437<br />

بڑے اجتمع میں متحرک ہوتی ہے ی س تحریر کے اندر<br />

‏:موجود ہوتہے ۔ ڈاکٹر وزیر آغ ک کہنہے<br />

شریت کوڈز اور کنونشنز پر مشتمل ہونے کے بعث پوری ’’<br />

‏(انسنی ثقفت سے جڑی ہوتی ہے‘‘)‏ <br />

اس کہے کے تنظر میں تشریح کے لئے مصنف / شعر کے<br />

مزاج ‏،لمح موڈ،‏ محول ، حالت وغیرہ کے حوال سے تشریح<br />

(Sign/Trace) ک ک ہون ممکن نہیں ۔ تحریر ی کسی نشن<br />

کو کسی مرکزیت سے نتھی کرکے مزید اور نئے نتئج حصل<br />

کرن ممکن نہیں اورن ہی تشریح و توضیح ک عمل جری رکھ<br />

جسکتہے۔<br />

لظ بظہر بول رہے ہوتے ہیں۔ اس بولنے کو منن گمراہ کن بت<br />

ہے۔ لظ بولتے ہیں تو پھر تشریح و توضیع کیسی اور کیوں؟<br />

لظ اپنی اصل میں خموش ہوتے ہیں۔ ان کی بربر قرات سے<br />

کثرت منی ک جل بن جتہے۔ قرات انہیں زبن دیتی ہے۔<br />

خموشی ، فکسڈ مہی سے بال تر ہوتی ہے۔ اس ممے پر<br />

غور کرتے وقت اس بت کو مدنظر رکھن پڑے گ ک قری قرات<br />

کے وقت مدو ہوجتہے۔ وہ اجتمعی ثقفت کے روپ میں زندہ<br />

ہوت ہے ییوں کہ لیں ک وہ اجتمعی ثقفت ک بہر وپ<br />

( الشوری سطح پر(اختیر کر چکہوتہے۔<br />

قرات کے دوران ج لظ بولت ہے تو اس کے مہی اس کے


438<br />

لیونگ کچر کے ستھ ہی اجتمدعی کچر کے حوال سے<br />

دریفت ہورہے ہوتے ہیں۔ مصنف جولکھ رہہوت ہے اس ک اس<br />

کی زندگی سے دور ک بھی واسط نہیں ہوت۔ اس طرح قری جو<br />

تہی دریفت کر رہ ہوتہے اور جن کر وں سے مت دریفت کر<br />

رہہوت ہے ان سے وہ کبھی منسک نہیں رہ ہوت ۔ ی بھی<br />

ممکن ہے ک عمی زندگی میں وہ ان ک شدید مخلف رہ ہو ۔ی<br />

ان تجربت سے گزرنے ک اسے کبھی موقع ہی ن مال ہو۔ شہد<br />

بزی ی شہد نوازی سے قری مت ہی ن ہو لیکن اس حوال<br />

سے مہی دریفت کر رہ ہو۔ لظ کی منوی خموشی تہی ک<br />

جوہرنی ہے۔ خموشی ، قری کو پبندیوں سے آزادی دالتی<br />

ہے۔ اگر من لی جئے ک لظ بولت ہے توقری مدو نہیں<br />

ہوتتہ اس کی حیثیت کنویں کے مینڈک سے زیدہ نہیں ہوتی۔<br />

اس حوال سے اجتمعی ثقفت اور اجتمعی شور ک ہر حوال<br />

بے منی ہوجت ہے ۔<br />

سختیت کے برے ی کہن ک اس میں ایک ہی کو بربر دہرای<br />

جتہے،‏ مبنی برح بت نہیں ہے۔ بالشب کسی ایک نشن کی<br />

بربر قرات عمل میں آتی ہے لیکن اس کے موجودہ تشریح کو<br />

مستر دکرکے کچھ نی اور کچھ اور دریفت کی جرہہوتہے ۔<br />

‏:پروفیسر جمیل آزار ک کہن ہے<br />

کر تہے بطور سمجی تشکیل کی ایک (Effect) اد اثر’’‏<br />

خود مختر سطح کے‘‘اد حقیقت ک آئین ی اصل کی نقل ی


439<br />

نہیں بک ‏)الگ Secondry Reflection حقیق ت ک مثن ‏ٰی<br />

سے(‏ ایک سمجی قوت ہے جواپنے تینت اور اثرات کے ستھ<br />

اپنی حیثیت رکھتی ہے اور اپنے بل اور اپنی قوت پر قئ<br />

‏(ہے‘‘۔)‏ <br />

اس حقیقت کے تنظر میں ی کہن ک دہرانے ک عمل فوٹو کپی<br />

سے ممثل ہے درست بت نہیں ۔اس میں جو نہیں ہے ک کھوج<br />

لگی جتہے۔ کسی نشن سے جومدلول اس سے پہے وابست<br />

نہیں ہوت‏،‏ جوڑ ا جت ہے ۔مزے کی بت ی ہے ک وہ مدلول<br />

پہے سے اس دال میں موجود ہوتہے لیکن دریفت نہیں کی گی<br />

ہوت۔<br />

سختیت سئنسی عمل سے بھی ممثل ہے۔ ی کسی قس کی<br />

پراسرایت اور موارئیت کو نہیں منتی ۔ اس ک رشت ہمیش<br />

حقئ سے جڑ ارہتہے۔ ردِّ‏ سخت کے وقت امکنت ک نت<br />

حقئ سے جڑا رہتہے۔ اس طرح الینیت اور بے منویت اس<br />

کے لغت سے خرج ہو جتے ہیں۔ سپنے بنن ی خیلی تصورات<br />

پیش کرن اس کے دائرے میں نہیں آت۔ ی ہے کو جو پہے نہیں<br />

ک نیحوال (Sign) ہے،‏ سے استوار کرتی ہے۔ کسی نشن<br />

اور نی مہو دریفت کرن اس کی ذم داری میں آتہے۔ ڈاکٹر<br />

‏:دیویندار سر ک کہن ہے<br />

ہر متن اپنی مخصوص سخت اور شکل میں ہی اپنے منی ’’


440<br />

حصل کرتہے۔ ی سخت دوسری سختوں کے انسالک اور دریت<br />

کے بوجود ج تک اپنی انرادیت اور خصوصیت ‏/شنخت قئ<br />

رکھتی ہے تو اس ک مم اسی سخت کے تحت کرنہی موزوں<br />

ہوگکیونک ایک سخت کی تشکیل ‏)اور التشکیل(‏ کے لئے<br />

جوہنر اور آالت درکر ہوتے ہیں ضروری نہیں ک وہ دوسری<br />

‏(سخت کے لئے بھی کرآمد ہوں‘‘۔)‏ <br />

نشن کی جو موجودہ شکل ہے ی رہی ہوگی اس کے اندر کو<br />

ٹٹوالجئے گ۔ اسی کے مطب مہی ‏)مدلول(‏ دریفت کئے جئیں<br />

گے۔ نشن نہیں تومدلول کیس؟ پہے نشن پھر مدلول ۔ سرتر<br />

کی وجودیت بھی تو یہی ہے۔ وجود پہے جوہر اس کے بد ۔وہ<br />

جیس بنتہے،‏ ویسہی ہوتہے۔ن اس سے زیدہ ن اس سے ک ۔<br />

وجودسے وابست مہی / نظریت مستر دہوسکتے ہیں ‏،وجود<br />

نہیں ۔ وہ جیس بنت جئے گویس ہی ہوگ۔<br />

ایمن ک ی زیدہ ہوت رہتہے۔ اسی طرح وجود سے وابست<br />

مہی اور نظریت بھی بدلتے رہتے ہیں۔ گوی وجود ایک خود<br />

مختر اکئی ہے اس کے ستھ منسو حرکت اور فیت بدلتی<br />

رہتی ہے۔ ایک ہی نشن ‏’’آدمی‘‘‏ کے ستھ چوکیدار ، کرک ،<br />

تحصیدار ، امیر ‏،گری ، مقمی ، غری ، فقیر ، بدشہ ، ولی ،<br />

نبی ، دیلو،کنجوس ، رکھواال ، چور ‏،قتل ‏،جھوٹ ، راست بز،‏<br />

شیطن ، نیک ، جہل ‏،عل وغیرہ ہزار وں منی و مثبت مدلول<br />

وابست ہوتے ہیں ۔نشن نے خود کو جیس بنی ہوتہے وہ ویس


441<br />

ہی توہوت ہے ۔ قرات کے دوران قری مدو ہوکر بطور نشن<br />

متحرک ہوتہے۔ وہ جیس خود کو بنتہے ویسہی بنت چال<br />

جتہے۔<br />

ج حرف کر نے اڑن کھٹولے ک تصویر پیش کی تو بظہر بے<br />

منویت اور الیینت سے منسک تھ لیکن پس سخت نشن<br />

‏’’اڑان‘‘‏ موجود تھ۔ نشن اڑان کبھی بے منویت اور مدومی<br />

سے دوچر نہیں ہوا۔ دیکھن ی ہے ک ‏’’اڑن کھٹولے‘‘ک نظری<br />

دیتے وقت حرف کر ‏’’تھ‏‘‘‏ ی مدو ہوچکتھ۔ پہی صورت میں<br />

‏)تھ‏(‏ اڑن کھٹولے کتصور وضع ن ہوتجو اس کے مشہدے<br />

میں نہیں تھ کیوں اورکیسے وجود حصل کرسکتتھ ۔ وہ<br />

‏)مصنف(‏ نہیں تھ لیکن تصوراڑان تھ ۔ تصور نے وجود میں<br />

آنے کے لئے مصنف کو بطور آل کر استمل کی۔ ی بھی ک<br />

سوچ اڑن کھٹولے کے مٹیریل ‏،خال اور کئی اس سے متق<br />

حوالوں سے جڑ گی تھ ۔ پس شور اور نگ سیمن موجو دتھ۔<br />

مم ذراآگے بڑھ توپہی تشریح رد ہوگئی ۔ نشن ‏’’اڑان‘‘ہی<br />

کے اندر سے منی ‏’’ہوائی جہز برآمدہ ہوئے ی کوئی آخری<br />

تشریح نہیں ہے اور ن ہی آخری مکتوبی تبدیی ہے۔ ‏’’اڑان<br />

‏‘‘کی اس کے بد بھی قرات ہوتی رہے گی اور اس کے مدلول<br />

(Deconstruction) بدلتے رہیں گے کیونک ردسخت<br />

کعمل ہمیش جری رہتہے۔ تہی وتشریح کسر مورائیت سے<br />

بال تر رہتہے۔ اس ک حقیقی اور واقی سے رشت استوار<br />

‘‘


442<br />

رہتہے۔<br />

سختیت اگر مورائیت پر استوار ہوتی تو ک کی مدو ہوکر<br />

نئی منویت سے استوار ہوچکی ہے ۔ نشن ‏’’سختیت‘‘‏ بطور<br />

وجود موجود ہے لیکن اس سے وابسط مہی بدل رہے ہیں<br />

اور بدلتے رہیں گے۔ آنکھیں بندکرنے سے بی نہیں ہوتی اس<br />

میں غط کیہے۔ بند آنکھوں کے حوال سے سختیت کہتی ہے<br />

بی نہیں ہے۔ کھی آنکھوں کی صورت میں بی ہے اور یہی<br />

سچئی ہے ۔ ی مہی دیگر کر وں)بند ، کھی(‏ سے رشت استوار<br />

ہونے کے سب وضع ہوتے ہیں ۔بصورت دیگر آنکھیں محض<br />

بینئی ک آل رہے گ۔ نصرعبس نیر نے بڑی خوبصورت بت<br />

‏:کہی ہے<br />

سختیت دراصل سخت کے عق میں موجود رشتوں کے اس ’’<br />

نظ کی بصیرت ہے جسے ع وفکر کی متنوع<br />

جہتوں نے مس کی ‏)ہوت‏(‏ ہے‘‘‏<br />

) ۔)‏<br />

نصر عبس نیر نے مو مگر عد وجود کو کسی نشن کے<br />

حوال سے وجود دینے کو سختیت سے پیوست کیہے۔ انہوں<br />

نے وجود ‏)نشن(‏ کی حقیقت کی واضح الظ میں تصدی کی ہے<br />

جوسخت کو اہ قرار دینے کے مترادف ہے۔<br />

سچئی کوئی خودسر ، خود کراورخود کیل اکئی نہیں ہے جو<br />

اس ک زندگی کے دوسرے حوالوں سے رشت ہی ن ہو۔ آنکھیں


443<br />

بندکرن زندگی کایک حوال ضرور ہے ۔ اس ک سے پہے<br />

ک لکھنو ‏،عمی نمون ہے جونوا شجع الدول کی شکست ک<br />

تھ ۔ سختیت صرف آنکھیں بند کرنے کے (Cause) نتیج<br />

عمل سے رشت کیوں خت کرے۔ اس نے بال امتیز ‏)منی اور<br />

مثبت(‏ پوری دینت اور رواداری سے تقت کو وست دینہے۔<br />

یہں ہیگل کے ضدین کے فسے کو بطور مثل لی جسکتہے۔<br />

ہے۔ (Idenity) ہے،نہیں ہے اور نہیں ہے ، ہے کی شنخت<br />

‏:اس ضمن میں ڈاکٹر فہی اعظمی ک کہنہے<br />

کسی چیز کوجننے کمط ی ہوا ک ہ اسے لسنی نظ کے ’’<br />

تحت ایک ن دیتے ہیں ی پہے سے دئیے ہوئے ن سے اسے<br />

منسک کرتے ہیں۔ ایسکرتے وقت ہمرے تصور میں صرف اس<br />

چیز کی شکل نہیں ہوتی بک وہ تم چیزیں ہوتی ہیں جس سے<br />

‏(ی چیز مختف ہوتی ہے‘‘۔)‏ <br />

اس نظریے کے تنظر میں ہے ، نہیں ہے،‏ دونوں متوازی رواں<br />

دواں ہیں ۔دونوں کے جو میں التداد مہی چل رہے ہیں ۔ ی<br />

بھی ک ان کے اندر ابھی التداد مہی کسمندر ٹھٹھیں مررہ<br />

ہے۔ بند،‏ کھی اور بی تو محض ڈسکورڈ کر ے ہیں۔<br />

مصنف بیک وقت مصنف ، قری ، شرح ‏،مہر لسنیت اور ن<br />

جنے کی کچھ ہوتہے ۔ لکھتے وقت وہ فنی تقضے پورے کر<br />

رہہوتہے۔ ستھ میں موجو دکو رد کرکے کچھ نی دے


444<br />

رہہوتہے۔ ی عمل اگی اور نئی قرات کے بغیر ممکن نہیں ہوت۔<br />

اس حوال سے ہی وہ مختف شنختی حوالوں ک حمل ہوتہے۔<br />

وہ لظ کی منوی اور تشریحی تریخ سے آگہی کے سب<br />

مختف نموں سے پکر اجتہے ۔تہ اس ضمن میں اس حقیقت<br />

کو پس پشت نہیں ڈاالجسکت ک اگر وہ مخصوص سے منسک<br />

رہے گ یپھر کسی مرکزے کی پبند ی کرے گ توپہے کو رد<br />

کرکے کچھ نی پیش نہیں کرسکے گ۔ لکھتے ی تشریح کرتے<br />

وقت اس ک سوچ مختف لسنی وتہذیبی کر وں میں متحرک ہوگ۔<br />

لظ اسی تنظر میں تحریر ک روپ اختیر کرتے ہیں ۔کسی نشن<br />

کے جن میں بھی یہی عمل کرف رم ہوتہے۔<br />

کسی تشریح ‏،توضیح ، تہی اور موقف کو رد کرنے کے ضمن<br />

‏:میں ڈاکٹر فہی اعظمی ک ی بین خصوصی توج چہتہے<br />

ج کوئی شخص کال کرنے کے بد اپنے موقف سے مطمن ’’<br />

ہوجتہے تووہ صرف گمراہ نہیں بک غطی پر ہوتہے ہر وہ<br />

بت جوکہنے والے کوغیر منوس نہیں مو ہوتی ی جس میں<br />

تبدیی النے کی خواہش پید انہیں ہوتی ‏،غط ہے‘‘۔ ایسی سچئی<br />

جس میں زبن کے تضدات کے امکنت کو خت کرن مقصود<br />

‏(ہوتہے،‏ فوراا جھوٹ بن جتی ہے‘‘۔)‏ <br />

ویکو نے ۷<br />

(Poetic Wisdom)<br />

میں شری ذہنت / دانش


445<br />

ک تصور پیش کی تھ ۔ سختیت ک سر ا فس اسی اصطالح پرا<br />

نحصر کرتہے۔ مصنف قری ی ان سے منسو رشتوں کے<br />

ک عمل (Deconstruction) انکر کے بغیر رد سخت<br />

الینی اور بے منی ٹھہرتہے۔ ا س مق پر لسنی وسمجی،‏ ان<br />

(Poetic گنت رشتے متحرک ہوتے ہیں۔شری ذہنت / دانش<br />

کو جن امیر کے کہے سے پیوست کریں ، کہے<br />

کو دیکھیں کہنے والے کومت دیکھیں ‏،ی مصنف کی مو ت ک<br />

کھال اعالن ہے اور کہے کی تہی کے لئے ‏’’کہے کے‘‘‏ اندر<br />

کے ثقفتی سسٹ کی طرف توج دینے کی ضرورت کو اہ قرار<br />

دی گیہے۔<br />

Wisdom)<br />

اگے صحت میں غل کے کچھ الظ کے ن صر ف لغوی<br />

مہی درج کئے گئے ہیں بک ان سے مت مختف کر وں میں<br />

مستمل مہی جمع کرنے کی نتم سی سی کی گئی ہے۔ اس<br />

کوشش کے دروان بض امکنی مہی بھی اندراج میں آگئے<br />

ہیں ی مہی حرف آخر ک قطا درج نہیں رکھتے ۔ ان کے ر د<br />

ہونے کے امکنت بہر طور موجود ہیں اور موجو درہیں گے ۔<br />

ان مہی کے حوال سے ی پھر بہت سے نمو اور ان<br />

ڈسکورڈکر وں اور بض زمنی ومکنی تغیرات کے حوال سے<br />

ی مہی بہر طور رد ہوکر نئی تشریحت سمنے التے رہیں گے۔<br />

چو جو بھی سہی ، موجودہ صورتحل برقرار رہنے کی صورت<br />

میں فکر غل کے کچھ تو پوشید ہ اور گ گشت گوشے سمنے


446<br />

آسکیں گے ۔ پیش کئے گئے مہی ، کسی حد تک سہی قری<br />

کے سوچ کو ضرور متحرک کریں گے۔ان کی مدد اور ان کے<br />

بڑھنے کی پوزیشن ‏(‏Post‏)کسی حوال سے فکر مزید آگے<br />

میں توہوگی ۔ ی بھی ک ان کوکسی نئی فکرکے تحت قری ر د<br />

تو کرسکے گ۔ بہرطور ی مہی لظ کے بطنی ثقفتی نظ کو<br />

سمجھنے میں مون ثبت ہوسکیں گے۔<br />

سختیت کے مکرین ٹی ٹوڈوروز،دریدہ ، روالں برتھ،‏ جولی<br />

کرسنوا،‏ سوسےئر ، شولز،‏ جیکس الکں ، جونتھن ، سٹیے<br />

فش ، فریڈرک چمبرسن ، گولڈ مین وغیرہ ، سختیتی فکر پر<br />

ک کرنے والوں میں اپن منر د ن رکھتے ہیں ۔<br />

ڈاکٹر محمد عی صدیقی نے ۷ میں جبک ڈاکٹر سی<br />

میں سختیت ک ترفی مطل پیش کی ۔ ۷۷<br />

میں<br />

اخترنے ۷<br />

ڈاکٹر برمیٹکف ‏)امریکن(‏ نے<br />

Reflection on Iqbal's mosque<br />

اور ۷<br />

میں لنڈا ونٹنک ‏)امریکن ختون(‏ نے انور سجد کے<br />

افسنے ‏’’خوشیوں کب ‘‘ ک سختیتی مطل پیش کیہے۔<br />

میں ڈاکٹر محمد امین نے مقصود حسنی کے مقل<br />

‏’’بھے شہ کی شعری ک لسنی مطل ‘‘) مشمول کت<br />

اردو شر ، فکری ولسنی روئیے ‏‘‘مقل نمبر‏(‏ کو اردو میں<br />

’’<br />

۷


447<br />

سختیت پر پہی کت قرار دی ک جس میں کسی شعر ک<br />

‏:بقعدہ سختیتی مطل کی گیہے<br />

سختیت پر شئع ہونے والی قبل ذکر کتبیں۔<br />

۔ تخیقی عمل ازڈاکٹر وزیر آغ ۷ ء<br />

۔ تنقید اور جدید تنقید از ڈاکٹر وزیر آغ ء<br />

۔ دستک اس دروازے پراز ڈاکٹر وزیر آغ ء<br />

۔ سختیت پس سختیت اور مشرقی شعری از ڈاکٹر گوپی چند<br />

نرنگ ء<br />

ابن فرید،‏ بقر مہدی ، ابوذر عثمنی ، ابوالکال قسمی ‏،جمیل<br />

آزار ، احمد سہیل ، جمیل عی بدایونی ، ڈاکٹر دیو یند راسر،‏ ر<br />

نواز مئل ، ریض احمد ، ڈاکٹر شکیل الرحمن،شمی حنی ، قمر<br />

جمیل ، ڈاکٹر عمر سجد،‏ عمر عبدلا ، ڈاکٹر فہی اعظمی ،<br />

ڈاکٹر محمدامین ، ڈاکٹر منظر ، عش ہر گنوی ، مقصود حسنی<br />

، نصر عبس نیر ، وارث عوی وغیرہ نے اردو میں سختیت<br />

پر مقالت تحریر کئے۔<br />

مہنم ‏’’سخن ور‘‘کراچی ، دریفت،‏ بزیفت ‏)الہور(،‏ ‏’’اورا<br />

‏‘‘سرگودھ‏،‏ مہنم ‏’’فنون ‏‘‘الہو ر،‏ مہنم ‏’’عالمت<br />

مہنم ‏’’صریر ‏‘‘کراچی وغیرہ میں سختیتی فکر پر مقالت<br />

شئع ہوئے ۔ مہنم ‏’’صریر‘‘‏ کراچی نے سختیتی فکر سے<br />

‏‘‘الہور ،


448<br />

مت فکر انگیز مراسے بھی شئع کئے۔<br />

آبگین‏:‏ شیش ، کنچ ، بور،‏ آئین ، المس ، انگوری شرا<br />

۷ ()<br />

‏(دل)‏‏(شیشے ک پیل )( شیشے کی صراحی ( <br />

(ٍ گین کو آبگین ک اختصر بھی کہ جتہے ( <br />

گین کو ظر ف اور آ کوسیل شے مراد لیں توظرف میں ڈالی<br />

ہوئی کوئی بھی سیل شے منی لے جسکتے ۔<br />

ین بطور الحص استمل ہوتہے۔ مثالا<br />

خگین : خگ ‏)انڈا(+‏ ین : انڈے سے بن ہوا سلن وغیرہ<br />

خزین : خز ‏)ریش ک کچدھگ (+ ین ‏:خزان‏،‏ مخزن جسے<br />

استمل کی صورت نہیں می ہوتی<br />

دیرین‏:‏ دیر ‏)عرص ، مدت(+‏ ین ‏:قدی ، پران<br />

سین : سف+‏ ین ‏:نؤ ‏،کشتی ‏،بیڑا،‏ جہز بحری<br />

شبین : ش ‏)رات(+‏ ین ‏:رات ک‏،‏ بسی<br />

ہر چیزکی ایک حد مقرر ہے ۔ اس سے تجوزنہیں کیج سکت۔<br />

اس کے خالف کرن بھی ممکن نہیں ہوتمثالا<br />

الف : کوکے ظرف میں ڈیڑھ کو نہیں ڈاال جسکت۔ آدھ کو


449<br />

ضئع ہوجئے گ۔<br />

میں ابت کرسکتہو،‏ برداشت ن کے برتن میں جو حدت کنچ :<br />

‏:پنی ی کوئی گر سیل شے ڈالنے سے<br />

گ ۔ برتن ٹوٹ جئے <br />

۔ ڈالی گئی شے بھی گر جئے گی<br />

ج:‏ مقررہ برتن میں شے ڈالنے سے قبل استمل ہوتی ہے۔مٹی<br />

کے تیل کے برتن میں دودھ نہیں<br />

ڈاال جسکت<br />

د:‏ پہے یخ پھر گر سیل شے ڈالنے سے برتن ٹوٹ جتہے<br />

قنون قدرت ہے ک کسی پر اس کی برداشت ‏)مقررہ استداد(‏<br />

سے زیدہ بوجھ نہیں ڈاال جت۔ طور پر تجی کہے سے ہوئی،‏<br />

جس کے نتیج میں نقصن ہوا۔ غل نے اس بت ک یوں اظہ<br />

رکیہے۔ <br />

گرنی تھی ہ پ بر تجی ن طور پر دیتے ہیں بدہ ظرف قدح<br />

خوار دیکھ کر<br />

ایسی ہی صورت ک اظہر غل کے اس شرمیں متہے۔ <br />

ہتھ دھو دل سے ، یہی گرمی گراندیش میں ہے آبگین ، تندہی<br />

صہب سے پگھالجئے ہے


450<br />

ظرف میں اتنی برداشت نہیں ک وہ صہب کی تندی سہ پئے ،<br />

آبگین کے مہی دریفت کرتے جئیں اوراس کے لئے پہے<br />

‏:مہی کو رد کرتے جئیں توصورتحل کچھ یوں ہوگی<br />

ظرف ، برتن ، مے ڈالنے واال پیل ، سیل مدہ ڈالنے واال برتن<br />

، گنج بھرا<br />

قوت ، طقت،‏ شکتی ، توانئی ، ت<br />

ہمت ، جرات ] جن کی ‏)برادشت ، سہن اور جذ کی ) مخصوص<br />

‏]حدود ہیں<br />

نپیداری کی عالمت<br />

آتم‏،‏ بطن ‏،ضمیر ، دل،روح<br />

مے عش کی عالمت<br />

پنی کی وہ تھیی جس میں بچ ہوتہے۔ دردوں کی شدت سے<br />

پھٹ جتی ہے اور بچ ڈیور ہوجتہے<br />

ایٹ ب ، کرتوس ، بندو کی گولی وغیرہ ، آتشیں گول جس<br />

کے فتیے کو آگ دکھدی گئی ہو<br />

جس میں خیل ، سوچ ، فکر سمئی ہوئی ہو۔ دم<br />

بیک بکس،‏ سی ایل آئی ، سی ڈی،‏ آڈیوکیسٹ ، ویڈیوکیسٹ ،<br />

فوپی ، توا جس میں گنے وغیرہ محوظ ہوتے ہیں


451<br />

آتش فشں پہڑ<br />

دری‏،‏ سمندر<br />

رحمت ، احسن<br />

درگزر،‏ برداشت ، صبر<br />

بند سیپ<br />

‏(آگ پر رکھ پنی ‏)جوایک حدتک آگ کی حدت برداشت کرتہے<br />

سمجھ بوجھ<br />

‏:آدمی<br />

آدمی کے خمیر میں متضد عنصر پئے جتے ہیں اس لئے<br />

اچھے اور برے دونوں طرح کے کموں کی توقع اس سے کی<br />

جتی ہے۔ اس تنظر میں اس نشن کے مہی دریفت کرنہوں<br />

گے۔ مثالا<br />

چور،‏ بدمش ، ٹھگ<br />

عش ، یر<br />

دکندار<br />

مالز پی ش ، مزدر ، جوموضے پر ک کرتہو


452<br />

کمی کمین ، فقیر ، بے کس،‏ الچر،‏ مجبور ، حجت مند<br />

عدل ، بے انصف<br />

نوکر،‏ آق‏،‏ بدشہ ، غال ، خد ، مخدو ، صح ، مصح<br />

‏،حک‏،‏ محکو<br />

کنجر ، بھنڈ ، نچ‏،‏ گئیک ، بے غیر ت ‏،غیرت مند<br />

امیر،گری<br />

مقمی ، غری<br />

شرابی<br />

عبد<br />

، زاہد ، شیخ ، صلح،‏ پیر ، فقیر،‏ ولی ، درویش،‏ مولوی<br />

بزدل ، بہدر،‏ جنگجو<br />

عل ‏،فضل ، جہل<br />

سئنس دان ، حکی ، ڈاکٹر ، پروفیسر ، م ‏،مت<br />

نکم‏،‏ الپرواہ ، سست ، غفل ‏،چوکن<br />

کال ، گورا،‏ عربی،‏ عجمی<br />

رحمدل ، ظل ‏،ضدی ، شی ، بے رح<br />

اپن‏،‏ پرای ، مشرقی ، مغربی


453<br />

مصور ، شعر ، ادی<br />

بخبر،‏ بے خبر<br />

ہمسی ، ستھی ، دوست ، دشمن<br />

اس نشن پر سے بے خبری کے پردے اترتے جئیے مہی ک<br />

ایک جنگل نظر آئے گ جو مختف کئنتوں اور کر وں سے<br />

منسک ہوگ۔<br />

آرزو:‏ بجے میں کتنی آوازیں اورکتنی سریں ہوتی ہیں ۔ ٹھیک<br />

سے کوئی جن نہیں سکت۔ بجے کو ذرا ارتش دیں،‏ آوازوں ک<br />

سس شروع ہوجتہے۔بجے کو جس انداز ، جس مقصد ، جس<br />

طور اور جس حوال سے چالئیں ، آوازیں دے گ۔لظ بھی بجے<br />

کی مثل ہوتے ہیں ۔بجے کی طرح اس کے اندر بے شمر مہی<br />

ہوتے ہیں ۔ ان ت در ت منوں کے جنگل میں اس دال کے مت<br />

‏:حقیقی مہو پنہں ہوت ہے۔ فریڈرک چیمبر سن ک کہن ہے<br />

ہیں جبک Signs افراد ی اشیء کو دئیے گئے ن محض ’’<br />

ان کے جومیں منی کی ت درت کییت متی ہیں اور ج ہ<br />

تم منی کتجزی کرتے ہیں ۔تو بآلخر حقیقی )( منی تک<br />

رسئی حصل کرلیتے ہیں<br />

’’ (Trace) نشن<br />

‏‘‘۔ ( <br />

)<br />

‘‘<br />

آرزو ک ت انسن کے اندرسے ہے بک<br />

دورتک لظ کی بطنی ثقفت کو ٹٹولن پڑے گ۔انسن ک اندر


454<br />

‏)بطن ‏(بہت سے خرجی و داخی کر وں سے پیوست ہوت ہے ۔<br />

ی منی ومثبت ، دونوں حلتوں میں متوازی متحرک ہیں ۔ جہں<br />

لظ کی بطنی ثقفت اور لظ سے مت درکر کر ہ متوازن ہوں<br />

گے،‏ وہی مدلول ک مسکن کہ جئے گ۔ تہ وہ آخری مہو<br />

‏:نہیں ہوگ۔ شولز کہتہے<br />

ہ کوئی بھی منی متن سے اخذ نہیں کرسکتے لیکن ان تم ’’ <br />

منی ک احط کرسکتے ہیں۔منیتی کوڈ کے مطب<br />

‏(متن سے منی منسک کئے جسکتے ہیں‘‘۔)‏ <br />

‏:مروجت بال کے تنظر میں چند مہی مالحظ ہوں<br />

‏(خواہش ، تمن‏،‏ چہ ، مراد،‏ مقصد ، مط‏)‏ <br />

ط‏،‏ حجت ، ضرورت ‏)جس‏،‏ روح(‏ ‏،منگ<br />

ابل<br />

مراجت کی خواہش<br />

خودفریبی<br />

چہت،‏ محبت ک جذب<br />

بطنی سپنے ، خوا<br />

حصول،‏ ‏)کسی شے(‏ کی تمن


455<br />

ایک یکئی منی و مثبت لظوں کے گرد سوچ کی حرکت<br />

پلینے ‏)کسی شخص کو(‏ کی خواہش<br />

انتقمی جذب‏،‏ حسد،‏ رشک<br />

شہوت ، ہ بستری کی تمن<br />

ویس ہی حصل کرنے/‏ مل جنے کی خواہش<br />

قرض سے مکتی کخوا ، حصول دولت کی تمن<br />

سرخروہونے ک سپن ، آزادی کی چہت<br />

‏(آزمئش : جنچ پڑتل ، امتحن ، تجرب (<br />

تکیف ، دکھ،‏ پریشنی ‏،رنج ، براوقت<br />

تذبذ<br />

پرکھ ، ذہنی وفکری وست کی پرکھ ‏،کھٹلی ، کسوٹی ، کھوٹ<br />

کھراالگ کرن‏،مو کرن‏،‏ جنن<br />

مشکل وقت ‏،بوجھ ، دبؤ<br />

میر دریفت کرنے ک ذری ، صبر کی حددریفت کرنے ک<br />

طریق ‏،کسی کے مت ی مو کرن ک وقت پڑے پر<br />

ک آتہے ینہیں<br />

دوا وغیرہ کی ک رگزاری مو کر ن


456<br />

کسی تبدیی کی صورت میں کی حلت ہوگی<br />

مو کرن (Efficassy) اثر<br />

گربت میں کون ستھ دیت ہے،‏ دریفت کرن<br />

موقع سے نجئز فئدہ اٹھ ت ہے ی نہیں،‏ مو کرن<br />

پہے مہی رد کرتے جئیے اس نشن کے نئے مہی دریفت<br />

ہوتے جئیں گے ۔ی نشن بہت سے کر وں سے جڑا ہوا<br />

ہے۔بنیدی طور پر ی دریفت کے عمل سے وابست ہے۔تجرہ گہ<br />

سے جڑاہواہے۔منی اور مثبت دونوں طرح کے مدلول اس سے<br />

وابست ہیں۔ اطراف کو کسی موڑپر نظر انداز نہیں کرت ۔<br />

‏(آغوش : گود ، بغل،‏ کنر)‏ ۷<br />

پنہ گہ ‏،کسی کزیردست ٹھکن‏،جہں سکون میسر آ ت ہو<br />

شہ ، ہ شیری ، سہر ا ، کسی کی زبن بولن<br />

دامن ، درمین<br />

پہڑک دامن<br />

جس میں س کچھ ‏)منی و مثبت ‏(سم سکتہو<br />

جہں سے مونت میسر آتی ہو<br />

ستھ ، ہمراہ ، نزدیک ، قری ، پس ہی


457<br />

ڈیرہ ، بڑے آدمی کی اقمت گہ<br />

والدین<br />

مرور کو جہں پنہ متی ہو<br />

حواالت ،<br />

جیل ‏)آزادی کی صورت میں انتق ک شک ر ہونے ک<br />

‏(خدش‏/‏ امکن ہو<br />

عدالت ، قنون<br />

وائٹ ہوس ، امریکی صدر اور ان سے قربت رکھنے والے<br />

جی ایچ کیو،پی ای اور سی ای کے ہوسز اور رہئش گہیں ،<br />

حکومتی باختیر عہدے داروں کے دفتر اورگھر ، وزراکے<br />

دفتر اور گھر ، فوجی جرنیوں ، افسروں ، حکومتی عہدید<br />

اروں اور وزرا کے چیے چمٹوں ک دست شقت<br />

مذاہ<br />

آگ:‏ آگ سے پنچ عنصر وابست ہیں<br />

۔جالن ۔راکھ کرن ۔مدومی ۔تبدیی ہیت ۔آالئشوں سے<br />

پک کرن<br />

ان عنصر کے حوال سے اس نشن کے مہی سمنے آتے ہیں۔<br />

‏:ان مہی کی بھی دو صو رتیں رہتی ہیں


458<br />

الف۔ پہے مہی رد ہوکر نئے مہی دریفت کئے گئے ہیں<br />

۔ پہے مہی کے حوال سے نئے مہی تالش کئے گئے ہیں<br />

بض مہی وحدت سے اکئی کی طرف اور کچھ اکئی سے<br />

وحدت کی طرف بڑھتے ہیں ۔ ی مہی مختف کر وں اور<br />

کئنتوں کی عدات اور اطوار اپنے دامن میں سمیٹے نظر آتے<br />

‏:ہیں ۔ بطور نمون چند مثلیں مالحظ ہوں<br />

آتش،‏ جن ، ت ، گرمی ، شو ی جذب ، پری ، محبت ، دشمنی<br />

، شہوت ، آتشک ‏،پیس ، دھن ، شو‏،‏ اشتی ، آفت ،<br />

مصیبت ، خگی ‏،کھولتہوا،‏ گر ، جتہوا،‏ مزا حا گر ، سرخ ،<br />

دہکتہواانگرا ، نہیت گ ر ، تیز مزاج ، نہیت گراں ، چٹرا<br />

‏(ہوا،‏ حسد،‏ عدوات)‏ <br />

‏(آتش عش (<br />

غیض وغض ، غص ، مزاج کی تخی ، برہمی ‏،موڈ کی خرابی<br />

لڑائی جھگڑا ، فسد،‏ قتل وغرت<br />

جبرو استبداد ‏،حقو ک غص ہون / کرن ، مشرتی اقدار کی<br />

پملی<br />

نپسندیدہ ‏)مزاج ، طبیت،‏ عدت ، ضرورت(‏ توقع کے برعکس<br />

فل کے خالف ردعمل،‏ بیمری ، زحمت ، عرض ،


459<br />

مذوری وغیرہ کے بعث جو تکیف در پیش ہو<br />

اختالف<br />

نپسندیدہ فل ی کر گزاری کے خالف ابھرنے واال احسس<br />

پریشنی ، چنت ، دکھ،‏ رنج ، ال<br />

خدش‏،‏ خوف ، ڈر<br />

قہر ، غض<br />

سزش،‏ شرینتر ، فتن ، بیر<br />

بھوک ، پیس<br />

خودغرضی ، مد<br />

غرض ، حجت ، ضرورت<br />

بھیک ک نوال<br />

خرابی پیداکرن / ہون<br />

افواہ<br />

مہنگئی ، بھؤ بڑھن ، اشیء کی قت / بہتت ، قوت خرید گرن<br />

شہرت کی بھوک<br />

بغوت ، انقال


460<br />

رز حالل ، حرا کی کمئی<br />

وہ تقریرجو جوش پید اکر ے اورہچل مچدے<br />

چغی ، مخبری<br />

غیر عور ت،‏ غیر عورت پر نظر بد ڈالن<br />

اشتل دین<br />

نظر بد،‏ نظر لگن<br />

تخ گتگو ، تخ کالمی ، کڑوی بت ، طنزی اسو تک ،<br />

نوکدار گتگو<br />

ایسے منظر ی گتگو جس سے جذبت بھڑک اٹھیں<br />

انتق ، بدل ، بھون<br />

‏(جوابی حم ( جس میں شدت ہو<br />

بہمی چپقس<br />

اوقت سے بہر نکن ، حد میں ن رہن ، ضرورت سے زیدہ<br />

خرچ ، جی کو مد نظر ن رکھ کر خرچ کرن<br />

آلء قتل<br />

دومخلف صنف کے جسموں کی انتہئی قربت<br />

شک ، شب


461<br />

ٍ ڈی میرٹ<br />

طوفن ، سیال<br />

اعمل بد،‏ برے کر<br />

بے صبری ، بے چینی ، بے سکونی ، بے قراری<br />

بے زاری ، نرت ، حقرت ، کراہت<br />

سمن تتی ش<br />

نز ‏،نخرے ، ادائیں ، آنکھوں کے اشرے ، صنف نزک کے وہ<br />

پوز جو جذبت کو بھڑکئیں<br />

بھڑکیال لبس<br />

خود فراموشی<br />

وہ عنصر جس کسے گرد ست پھیر ے مکمل کرکے ازواجی<br />

رشت طے پت ہو<br />

بے عزتی<br />

بنی بنئی بگڑن<br />

ہٹ ، ضد ، اڑیل پن<br />

شرا وغیرہ کی تیزی ، توار وغیرہ کی دھ ر کی چمک اور کٹ<br />

ہوس ، اللچ ، طمع


462<br />

آالئشوں سے پک کرنے واال عنصر ، کندن بننے واال<br />

جو ہیت تبدیل کردے<br />

عش ، جنون ، سودا<br />

طوائف کدہ،‏ طوائف کدے جنے کی عت<br />

کوچ ء جنں<br />

مصبیت ، بال<br />

زنداں ، قید وبند ، گرفتری<br />

ذہنی اذیت<br />

خوف خدا<br />

سچئی ک راست ، جبر اور ظل حک کے سمنے کم ء ح<br />

کہن<br />

اسمگنگ ، بیک مرکیٹنگ<br />

عیش وعشرت<br />

نش آور اشیء<br />

گھر داری ، ممالت حیت<br />

کپتی ر ن


463<br />

کروبر میں گھٹ‏،نقصن ، زیں<br />

برا بھال کہن ، طنے منے<br />

رز چھین لین ، قرض ، بنی ، پرائیویٹئزیشن<br />

عرضی عہدہ من<br />

طقت ، اقتدار ‏)ح سن ، اقتدار ، طقت وغیرہ ک ) نش<br />

ط بڑھن ، مزید کی خواہش پید اہون<br />

بے رحمی ، بے دردی<br />

بے روزگری<br />

بظہر خوشمد مگر دل میں نرت<br />

بر ے حالت میں گزری ہوئی زندگی<br />

نالئ اوالد ک دکھ<br />

طال ، بیوگی<br />

کسی اپنے کی موت ، اپنے کی موت ک صدم<br />

کھوجنے ی ہتھ سے<br />

نکل جنے کغ<br />

ہجر ، فرا ، مل کر بچھڑن ، انتظر،‏ آزمئش<br />

وصل ، مالقت


464<br />

شیطنی حرکت ، شیطنی ارادے<br />

پہے مہی رد کرتے جئیے نئے کر وں میں نئے منی دریفت<br />

ہوتے جئیں گے<br />

‏:آوارہ<br />

ی نشن الینیت اور بے منویت سے منسک ہے ۔ اس ک<br />

Point) (Starting ‏)مثبت(‏ حصل صر رہت ہے۔ اس ک آغز<br />

ہمیش مدو رہتہے۔ مختف کروں میں مختف حوالوں سے اس<br />

نشن کی سر وائیول برقرار رہتی ہے ۔ بکھراؤ اور انتشراس کی<br />

فطرت ک حص رہتے ہیں ۔ ان عنصر کے زیر اثر مہی متین<br />

ہوتے رہتے ہیں۔ مثالا<br />

بے ہودہ،‏ پریشن ‏،خرا ، وخست ، اوبش<br />

، بدچن ، شہدا)‏ <br />

)<br />

بے گھر ، بے ٹھکن ، پٹری وائس ، جپسی<br />

بے مقصد گھومنے پھرنے واال<br />

جو ایک مق پر اقمت اختیر ن کرے ۔بربر کرای ک مکن<br />

بدلنے واال ‏،ٹپری وانس،ایک جگ پر ن ٹکنے واال ،<br />

سیر سپٹے ک شوقین<br />

کنورا،‏ شدی شدہ لیکن عورتوں سے تقت استوار کرترہت ہو،‏<br />

ٹھرکی ، جس ک کردار اچھ ن ہو،‏


465<br />

لڑکیوں کے پیچھے پھرنے واال ، عورتوں ک شوقین ، عش ،<br />

عش طبع<br />

جس ک کوئی کھس سئیں ن ہو<br />

بے کر،‏ نکم‏،‏ جس کوکوئی ک کج کرنے کی عدت ن ہو<br />

بے روز گر<br />

گشتی ‏،فحش ، پیش ورعورت ، عورتوں سے دھندا کروانے<br />

والی ، خوند کے عالوہ مردو ں سے ت رکھنے والی<br />

بے ترتی ، بکھر اہوا<br />

ال پروا،‏ جو اپنی سیٹ پر ن مت ہو<br />

بدمش ، غنڈا ، جر پیش ، چو راچک<br />

محور سے دور / بہر ہوجنے واال ، جس ک کوئی مبدا ء ن ہو،‏<br />

کنٹرول سے بہر ، جو دسترس میں ن رہہو<br />

رات کو بال وج دیر سے<br />

گھر آن<br />

جس کی ضرورت رہتی ہو لیکن دستی ن ہو<br />

جو کنبے کی کلت ن کرے جو کمئے کھ پی جئے<br />

جواری ، شرابی ، زانی<br />

ہمدردیں بدلنے واال ، استوار ن رہتہو ، ن مو ک مکر


466<br />

جئے<br />

جس کے نظر یت تبدیل ہوتے رہتے ہوں<br />

پرٹیں تبدیل کر ت رہتہو،‏ عرف ع میں ‏’’لوٹ‏‘‘‏ کہالت ہے<br />

۔جہں زیدہ چوری کی آفر ہو،ا دھر پھر جنے واال<br />

آئین : بڑا ع اور کثرت سے استمل ہونے واال لظ ہے ۔زیدہ<br />

ترغیر حقیقی منوں میں استمل میں ہوت آی ہے۔ اس کی<br />

‏)مدی(‏ خوبی ی ہے ک ہرکسی ک ہوجتہے ، استوار نہیں رہت ،<br />

جوسمنے آت ہے اسی ک ہوجتہے ۔ مدی اور غیر مدی کو<br />

ایک نظر سے دیکھت ہے ۔<br />

نظر آئے کے مطب نتیج پیش کرت ہے ۔ چند مہی مالحظ<br />

ہوں<br />

من دیکھنے ک شیش درپن ، حیران ‏،ششدر ، روشن ، ظہر ،<br />

‏(صف،‏ اجال ( <br />

‏(دل ( <br />

عیں اورواضح کرنے واال ، کھولنے واال ، صف صف کہ<br />

دینے واال<br />

ضمیر ، بطن<br />

نقل مطب اصل


467<br />

فوٹو سٹیٹ مشین ، سٹنشل مشین<br />

کربن پیپر<br />

جو عکس کو منکس کرت ہو<br />

آنکھ<br />

ہوبہو ویس ہی ‏)جیسوہ ہے ) پیش کرنے واال<br />

کیمرہ ، فوپی ، ٹی وی ، ڈش ، کیبل<br />

اصل حقیقت کے اظہر کذری<br />

جو اصل ظہر کردیت ہو،‏ بے بک ، نڈر ، کھر ا،سچاور سچ<br />

اثر:‏ اس نشن کے دونوں سرے عمل اور رد عمل سے جڑے<br />

ہوئے ہیں ۔ عمل کسی فرد واحد کی منش اور ضرورت ک غمز<br />

نہیں ہوت کیونک ہر عمل ان گنت کر وں سے وابست ہوتہے۔ یہی<br />

صورتحل ردِّعمل کے ستھ درپیش ہوتی ہے۔ اس بت کی<br />

‏:سوسئیر کی زبن مینیوں کہ جسکت<br />

دال او رمدلول مل کر ایک نشن بنتے ہیں۔بولے ہوئے الظ ’’<br />

کی روایت لکھے ہوئے لظ سے بہت پہے کی ہے‘‘۔)‏<br />

)<br />

کرنے کے لئے عمل اور (Decode) نشن ‏’’اثر‘‘‏ کو ڈی کوڈ<br />

‏:ردِّعمل کے متوازی چن ضروری ہے ۔ چند مثلیں مالحظ ہوں


468<br />

سنت نبوی ﷺ،‏ حدیث کی قسموں میں سے ایک قس تثیر ،<br />

‏(نشن ، زخ ک نشن ، کھنڈر،‏ کھوج ، نتیج ، فئدہ)‏ <br />

‏:حالت<br />

متوقع ، ہنگمی ‏)زمینی وسمدی ) حوادث،‏ مشی ، سمجی و<br />

مشرتی ، اشیء ، دوا،‏ خوراک،‏ نش آور،‏ مختف<br />

امرج ک پنی ، ، سی تھور،‏ بدل ، برش،‏ زمین ، آسمنی بجی<br />

، بندو ، توار،‏ زرہ،‏ ڈھل ، برود،‏ دھ ت وغیرہ ۔<br />

بول:‏ آواز ، تقریر ، خط ، گتگو)تخ ہو کر شریں(‏ گلیں ،<br />

دعئیں ، بددعئیں،‏ جدو ‏،منتر ، آسمنی کتبوں<br />

کی تالوت وغیرہ<br />

‏:جذبے<br />

محبت ، نرت ، حسد،‏ رشک،‏ غ وغص ، خوشی ، غمی ‏،خدش<br />

، شب ، تذبذ ، حیرانی وغیرہ<br />

موس‏:‏ بہر،‏ خزا ں،‏ گرم‏،‏ سرموغیرہ<br />

م وائی قوتیں:‏ جن ، بھوت،‏ پری وغیرہ<br />

کرگزاری : آس ، امید ، توقع ، نتیج ، فئدہ ، نقصن،‏ بے ثمر،‏<br />

الینی ، یقینی،‏ ادھورا،‏ خوشبو ، بدبو


469<br />

عن صر ارب‏:‏ ٹھوس ، مئع ، گیس ، پرہ<br />

: ارزاں<br />

‏(سست‏،‏ ک قیمت ( <br />

‏(بے قدر )( قدر وقیمت میں بے حقیقت )۷( بے وزن ( <br />

بالمزاحمت ، بال حیل وحجت ، بال دلیل،‏ کہے بغیر ، اپن موقف<br />

پیش کئے بغیر،‏ محنت زیدہ فئدہ ک ، فئدہ زیدہ محنت ک<br />

فوری ، ک قیمت،‏ بال ضرورت ، بے قیمت<br />

کمین ، گھٹی‏،‏ کمزور ، بے وقت ، بے حیثیت<br />

غیر مشروط<br />

جو آسنی سے میسرآجئے ، جس کے لئے محنت اور تگ و دو<br />

ن ک رنی پڑے<br />

بدنمی ک بعث ، جس کی وج سے عزت میں کمی واقع ہو<br />

وافر ، کفی ‏،زیدہ ، جس کی قت ہو<br />

جس کی منگ ن ہو،‏ ط گرن<br />

‏:استوار<br />

مضبوط<br />

‏(محک‏،‏ پئیدار،‏ مستحک (


470<br />

جو الگ ن ہوسکے ، جڑا ہوا،‏ نتھی ‏،پیوست،‏ الح شدہ ، اٹوٹ<br />

انگ ، جزوالینک ، جومت ہوچکہو<br />

ہمر اہ ، ستھ<br />

مستقل ، رجسٹر ڈ ، تسی شدہ ، مسم ، مستند،‏ کنر<br />

جو الگ ن کی جسکے ، ذاتی شنخت سے محرو ، مرہون منت<br />

نکح ، عقد،‏ منکوح ، شریک حیت ، لنگوٹی<br />

پخت ، اٹل<br />

بقعدہ ، بضبط ، واقی ، بے الگ<br />

پرٹی ممبر،‏ ممبر اسمبی<br />

جس کو چینج ن کی جسکے<br />

سنجھ جو بخوشی ی مجبوراا نبھن پڑے جیسے مکن کی دیوار<br />

جسے دونوں پڑسیوں نے مل کر تمیر کی ہو<br />

جو الگ سے ہوکر بھی جزو الز ہو جسے چھری کدست<br />

‏:التت<br />

‏(متوج ہون ، توج ، مہربنی ، رغبت ، خیل،‏ دھین ( <br />

‏(رح وکر )( نظر عنیت )( لطف وکر (<br />

توج کرن ، رجوع


471<br />

احسن ، نوازش ، مہر بنی ، کر پ ، فضل<br />

دی ، عطن ، عنیت ، نوازن<br />

بندہ نوازی<br />

ت ، واسط<br />

امیر کی گری سے دوستی،‏ مقمی کی غری سے ت داری<br />

مالزمت ، مزدوری وغیرہ مہی کرن<br />

خط مف کرن ، درگذر سے ک لین<br />

رح کھ کر(‏ بالموض دے دین‏)‏<br />

محبت ، الت ، چہت<br />

ربط برقرار رکھن<br />

میل جول<br />

نقصن پہنچنے کے بوجو د ت خت ن کرن<br />

کسی کو قس ک فئدہ پہچن<br />

احوال دریفت کرن ، مبرکبد دین ، تزیت کے لئے چل کر آن‏،‏<br />

غیر ی کے دکھ سکھ میں خوشدلی سے شرکت کرن<br />

جنزے میں شمل ہون


472<br />

کسی قس ک کوئی بھی ف ئدہ پہچن<br />

ضرورت کے وقت ک آن / ستھ دین<br />

حدسے بہر اور میرٹ سے بال تر ہوکر فئدہ دین / ک کرن<br />

ذم داری لین ، ضمنت دین ، نجت دالن<br />

رہ کرن‏،‏ رہئی دالن<br />

مف کرن‏،‏ درگذرسے ک لین<br />

منت ، تون ، امداد<br />

اعتمد کرن‏،‏ یقین کرن‏،‏ بھروس کرن<br />

کسی کے لئے سب پید اکرن‏،‏ وسئل مہی کرن<br />

کسی دوسرے کے لئے تگ ودو کرن<br />

اپن حص کسی کے لئے چھوڑ دین ، اپنحص کسی کو زیدہ<br />

مستح سمجھ کر دے دین ، منے کے لئے آن<br />

نزدیکی ، قربت<br />

بالموض دے دین<br />

دیدار دین<br />

تم ترخوبیوں اورخمیوں کے ستھ اپن لین


473<br />

تم<br />

: انجمن<br />

شرائط اور رول ریگولیشن سے بال تر قرار دین<br />

‏(مجس ، محل،‏ سبھ‏،‏ کمیٹی ( <br />

بز‏،کونسل ، سوسئٹی<br />

ہجو ، اجتمع<br />

اکٹھ ، پنچیت<br />

ستھ،‏ ہمراہ<br />

مشرہ<br />

تصورات ، خیالت<br />

ستروں کجھرمٹ<br />

الظ کمجموع ، لغت<br />

ایک ہی ممے کے مت بے شمر(‏ مشہورے)‏<br />

بہت سرے م ہمن<br />

بہت سرے(‏ آپشن)‏<br />

بجمعت نمز،‏ مسجد کمیٹی<br />

جمیت ، امت


474<br />

‏(ایجد:‏ نئی چیز بنن ، نئی بت پید اکرن‏،‏ اختراع)‏ <br />

وجود میں الن<br />

جھوٹ ، پس سے بنئی ہوئی بت،‏ گھڑی گئی بت<br />

الزا‏،‏ تہمت ، بہتن<br />

تدبیر ، حل ، چرہ ، رست نکلن‏،‏ ترکی<br />

بہتر ا ستداد کے لئے پہے<br />

محبت و چہت میں کہی گئی بتیں<br />

حضر جوابی<br />

ڈائزین ، تمیر ک نی نقش<br />

نئے طور ، نئے انداز،‏ نئے طریقے<br />

بدعت<br />

نیر وی ‏،نی سیق ، نی چن<br />

سے موجود میں اضف<br />

نی استمل ، نئے منی ، نئے الظ بنن‏،‏ نی رخ ، نی زاوی ،<br />

نی پہو،‏ نئی تشریح<br />

دریفت<br />

قراردین ، ثبت کرن


475<br />

رائج کو نقصن دہ ثبت کرن<br />

تبدیی الن<br />

: بدہ<br />

شرا‏،‏ مدھ<br />

‏(مے ، خمر ( <br />

محبت ، الت ، چہت<br />

مستی ، سرشری ، نش<br />

سکون ، آرا<br />

عنیت ، دی‏،‏ مہربنی ، عط ، فضل ‏،رح ، کر<br />

اچھئی ، خوبی<br />

اچھی گتگو ، میٹھے بول<br />

خوشی ، راحت ، مسرت<br />

مں کی دعئیں ،<br />

مں کی محبت ، مں ک پیر<br />

نصحتیں ، ہدایت ، صراط مستقی<br />

مرشد کے من سے نکے کمت<br />

تالوت کال پک


476<br />

محبو کی ادائیں ، نز ونخرا،‏ محبو کی پیری پیری گتگو<br />

جوانی ، شب<br />

کرسی ، اقتدار<br />

فتح ، جیت<br />

شکتی ، طقت ، توانئی،‏ قوت<br />

بھید،‏ راز،‏ سر ، مرفت<br />

شہدت<br />

حس ن<br />

امید،‏ آس<br />

بیٹوں کی مں ہونے کاحسس<br />

مل،‏ دولت ، خزان ، زیور ، مدی اسب<br />

تحظ ک احسس<br />

طقتور ، صح اقتدار،‏ اہل ثروت وغیرہ سے دوستی<br />

اکثریت کی حمیت<br />

نجت ، رہئی ، خالصی ، آزادی<br />

خونی ت داروں کی حمیت ، بہتت


477<br />

یقین ، اعتمد ، اعتبر ، بھروس<br />

ان ‏،ص ، اجر<br />

‏(پوزیشن ‏)حصل کرن<br />

میوسی ، بے یقینی ک خت ہون<br />

صحت یبی<br />

سرش<br />

اوالد<br />

سخوت ، دینے کے لئے پس کچھ ہونے ک احسس<br />

نیکی ، بھالئی<br />

بچت<br />

سرداری ، نمبرداری ، چودھراہٹ ، رع ، دبددب<br />

رسئی ، پہنچ ، دسترس<br />

کمنڈ ایند کنڑول<br />

کسی کی منت سمجت پر ‏)بدذات اورکمینے(‏ سردار کو حصل<br />

ہونے واالسکون<br />

برابر میسرآنے ک احسس


478<br />

برش:‏ رحمت ، فضل ، دی‏،‏ کرپ<br />

نوازشیں،‏ مہربنیں ، عنیت<br />

چرچ‏،‏ شہرہ<br />

عطئیں ، سخوت<br />

ہر جگ سے آفرمن<br />

توقع سے زیدہ بکری ، بے حدسیل،‏ گہکوں کٹوٹ پڑن<br />

اوال د کی فروانی ، جہں آل اوالد کی کمی<br />

بہت ، بے حد،‏ کفی زیدہ ، وافر ، فروانی<br />

ن ہو<br />

بہت زیدہ رشوت کی دستیبی ، مل حرا میسر آن‏،‏ رز میں<br />

فراخی<br />

ضرورت سے زیدہ طر ف داری<br />

چمچوں کڑچھوں کی بہتت<br />

بوسے،‏ مسکراہٹیں ، محبو ک حددرج راضی ہون<br />

پے درپے انمت من<br />

مرشد کی خصوصی توج<br />

‏:ب


479<br />

گزار ،<br />

۷ )<br />

چمن ، پھواڑی ‏،جہں بہت سے درخت لگئے جئیں،‏ آل<br />

اوالد،‏ بل بچے ، دنی‏،‏ روض ، گستن (<br />

خواہشیں،‏ امنگیں ، آرزوئیں ، تمنئیں ، احسست ، حسین<br />

جذبے<br />

خندان ، کنب ، قبی<br />

مک ، عالق ، رہئش ، جن بھومی<br />

دل ، دم<br />

جہں خوبصورت جوان عورتیں جمع ہوں ، جہں خوبصورت اور<br />

جوان عورتیں اقمت پذیر ہوں<br />

اشر ، شری مجموع‏،‏ کیت ، دیوان<br />

روانی طبع،‏ مختف قس کے خیالت کی آمد<br />

نصیحتیں ، اچھی بتیں ، اولیلا کی کہی ہوئی بتیں<br />

قرآن و حدیث<br />

جہں زندگی کی ہر سہولت مہی کر دی گئی ہو<br />

جہں پیر ا ور محبتیں ہوں<br />

خوشیں ،<br />

مسرتیں<br />

حسین وجمیل جگہیں


480<br />

آتش بزی ک سمں<br />

‏:برا<br />

زن ، ریپ ، زانی ، اپنے مرد کے سوا جس سے جنسی تقت<br />

ہوں<br />

قتل ، ظل ، مجر<br />

چور،‏ یر،ٹھگ،‏ دھوک بز،‏ وعدہ خالف ، جھوٹ‏،‏ لٹیرا،‏ چھین<br />

لینے واال<br />

بدقمس ، بدمش،‏ اسمگر ، حرا کی کمئی کرنے / کھنے واال<br />

فرٹ کرنے واال ، عش کی راہ میں چھوڑ دینے واال ، فری<br />

کرنے واال<br />

پریشن کرنے واال<br />

آمر،‏ ڈیکٹیٹر ، خودسر<br />

زبردستی قبض کرلینے واال<br />

جوکسی قنون قعدہ کی پرواہ ن کرتہو<br />

جوعورتوں سے پیش کروات ہو،‏ جس نے عورتوں ک اڈا کھول<br />

رکھ ہو<br />

خوند،‏ پتی ، میں ، دیسر


481<br />

گھر خر چ وغیرہ ن دینے واال<br />

بچوں کی اچھی تربیت ن کرنے واال،‏ بچوں کی بری تربیت کرنے<br />

واال<br />

آسمن،‏ فک ، آکش ، چرخ<br />

کسی ممے ی چیز میں سنجھ رکھنے واال<br />

جو جنسی تسکین ن کرسکے،‏ نمرد<br />

بدنم‏،‏ بدزی ، بدصورت،‏ بدوضع<br />

اچھئی کرنے واال ، برے وقت میں ک آنے واال ، مدد کرنے<br />

واال،‏ عزت کرنے واال<br />

خرا ، بگڑاہوا،‏ خرابی پیداکرنے واال<br />

نشئی<br />

میدان سے بھگ نکنے واال ‏،بزدل،‏ بھگوڑا<br />

نکم ، کوئی ک دھندان کرنے واال<br />

بھال منس ، شریف<br />

جو آق ک ن پسندیدہ ہو،‏ مغضو<br />

بدتمیز<br />

نفرمن


482<br />

مخبر،‏ غدار،‏ منف‏،‏ راز کھولنے واال<br />

بے ضمیر ، بک<br />

جنے واال<br />

غری ، کمزور ، الچر،‏ بے بس ، نچر،‏ بے کس ، مجبو ر<br />

الوارث ، تنہ<br />

ادھردے کر واپس منگنے واال<br />

احسن کرکے جتت رہتہو<br />

غیر مہذ ، غیر شئست<br />

بے انصف ، جنبدار<br />

سچ کہ دینے واال ، من پر بت کہ دینے واال<br />

آق ، افسر ، ملک<br />

آق کے غط ک میں ستھ دینے واال ، حکومت کے غط ممالت<br />

کو غط کہنے واال،‏ ہں میں ہں ن مالنے<br />

پٹھو ، چمچ کڑچھ<br />

جھوٹی تحسین ن کرنے واال<br />

جس پر بھروس ن کیجسکت ہو<br />

جس میں کوئی مزا ن ہو،‏ بدذائق


483<br />

بے ترتی ، نظ و ضبط سے تہی<br />

تول میں ہیرا پھیری کرنے واال<br />

سچ ک ستھ ن دینے ، جبر کے سمنے کم ء ح ن کہنے<br />

واال<br />

اللچی ، رشوت خور<br />

محبو ی بیگ کی فرمئش پوری ن کرنے واال<br />

سال،‏ بہنوئی ، خوند ہر رشت دار<br />

سسرالی رشت داروں کی<br />

‘‘ ‏’’تبداری<br />

ن کرنے واال<br />

سسرال کی جی ک دشمن ، سسرال پر کمئی ن لوٹنے واال<br />

بیگ کے بدذائق پک وان کی تریف ن کرنے واال<br />

حس کت ط کرنے واال<br />

ادھر دے کر یدرکھنے واال<br />

جس ک لین دین اچھن ہو ، وقت پر ادائیگی ن کرتہو<br />

ادھور دینے سے جو صف انکر کر دیتہو<br />

جس فل میں فری ثنی کی رض شمل ن ہو،‏ زبر دستی کرنے<br />

واال<br />

بدکال ، فحش گو


484<br />

‏:بر<br />

آسمنی بجی ، صعق‏،دامنی ، گج ، تیز ، چالک،مشت ، مجال<br />

()<br />

مصی ، بال،‏ پریشنی ، آفت ، جنجھٹ ، خرابی<br />

توانئی ، شکتی ، تیزی،‏ فوری ، طقت،‏ قوت ، تیز رفتر<br />

لڑاکی،‏ خوبصورت عورت،‏ اداؤں سے پھنس لینے والی ،<br />

عورت<br />

نز ، نخرے ، ادائیں<br />

طنز،‏ طنزی گتگو<br />

کسی دوسرے کی<br />

شرا ، نش<br />

طرف داری<br />

چستی ، ہوشیری ، چالکی<br />

ان ، ضد،‏ اڑیل پن<br />

بغض ، حسد،‏ دشمنی<br />

منی روی<br />

زبن درازی ، دشن طرازی<br />

جو جال کر راکھ کر دے ، الیکٹرک سٹی


485<br />

جوروشنی دے<br />

‏(دودھتوں ی اشیء کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی چیز ( <br />

‏:پبند<br />

عدی ، خوگر ، گرفتر ،<br />

، مضبوط ، بیڑی ، پچھڑی ، نوکر،‏ مالز ، غال ، کنیز ،<br />

متحت،‏ زبردست ، محکو ، رعی ، مطیع<br />

رک ہوا،‏ قیدی ، قئ ، ٹھہرا ہوا،‏ مستقل<br />

بشرع ، مقد ، قنون پر چنے واال،‏ باصول ، ایمندار ، حالل<br />

خور،‏ قئ رہنے واال<br />

منکوح<br />

کسی ایک محور اور مرکزے میں رہنے واال<br />

ضمن،‏ ضمنت پر رہ ہونے واال<br />

پلتوجنور،‏ خریداہوا جنو ر<br />

اجرا فکی ، مال لک فکی<br />

فطر ت ، اصول ، ضبط ، قنون ، پیمن<br />

روح ، سنس<br />

شریک کر،‏ سنجھ<br />

سئنس


486<br />

عش ‏،عقل<br />

اجزائے جس<br />

: پنہں<br />

‏(پوشیدہ،‏ مخی ( <br />

‏(مورائی مخو ‏)فرشتے جن وغیرہ<br />

عق ، در پردہ<br />

مضی ، مستقبل<br />

قسمت ، نصی ، مقدر ، نتیج<br />

استداد ، اشی ء کے جواہر ، انرجی ، فوائد ، نقصن<br />

بند،‏ پر دہ میں ، اندر ‏،مقل<br />

بھید ، راز،‏ سر ، چھپ ہو<br />

مرضی ، منش‏،‏ ارادہ ، دل کی بت<br />

انہونی ، اچنک ، نگہں<br />

وجوہ ، محرک ، عوامل<br />

بھر<br />

‏(ذائق ‏)چھکنے سے پہے


487<br />

آ رزو ، تمن ، خواہش<br />

تپ:‏ رنج ، غص ‏،تخی ، رنجش ، گرمی<br />

فکر مندی ، اندیش ، خدش<br />

بخر ، حرارت<br />

دشمنی<br />

‏(تیزی ، چڑھؤ ‏)مزاج میں<br />

نخوشگواری<br />

انتہئی صور ت ، نقط ء عروج<br />

برداشت ک جوا دے جن<br />

احتجج<br />

بغوت ، سرکشی<br />

عبدت ، ریضت ، تپسی<br />

‏:تپش<br />

حرارت ، گرمی ، جوش ، بخر،‏ بدن میں حرارت ک ممول سے<br />

زیدہ ہون ، سخت گرمی (<br />

)<br />

تمزت ، سوزش ، جن ، اضطرا ، بیقراری ، بے چینی،‏ حدت ،<br />

‏(کھولن ، بے تبی ‏،اضطرار (


488<br />

بظہر اچھے تقت لیکن بطن میں شدید غص و نرت<br />

سردجنگ<br />

برہمی ، مزاج میں تخی وکرواہٹ<br />

جوش ، جنوں ، وجدانی صورت ، جوالنی<br />

ارادے میں پختگی ، کر گزرنے ک جذب<br />

جوانی ، طقت ، سر مستی<br />

لڑائی کے قری قری صورتحل ، تو تو میں میں کی صورت<br />

شہوت ، جنسی مالپ کی خواہش<br />

بھؤ میں تیزی آن ، نرخ بڑھن<br />

بدی زیدہ ہون<br />

جھگڑا ، تنزع<br />

بین بزی<br />

شر کہنے کی کییت ، کہ گزرنے کی حلت ، مزید ضبط ن<br />

ہوپن ، حلت وحی<br />

شر و حی کے بعث پیدا ہونے والی حلت<br />

جنس مخلف کے بض اعضکو چھونے سے فریقین کی کییت


489<br />

بدلوں کی گرج چمک<br />

محول میں کسی بت پر پیدا ہونے والی بدمزگی ، تخی<br />

بحث وتکرار ک عروج پر آن<br />

آسودگی اور سکون ک احسس<br />

نش کے است مل سے پیدا ہونے والی حلت ، خمر<br />

توانئی ‏،انرجی<br />

شک ک بڑھت ہوا احسس<br />

میں بیوی کے مبین پیداہونے والی کشیدگی<br />

مراس میں پیداہونے والی سرگرمی<br />

محبت ، چہت ، الت ، انتہئی خوشگوارتقت<br />

اقتدار،‏ مل ومنل منے کی صورت پیدا ہون‏،‏ صح کے حوال<br />

سے تیزی پید ا ہون<br />

یکسر الت ہوجنے سے فریقین ثنی کی ذہنی حلت<br />

ٹک س جوا<br />

بے مروتی<br />

‏:تدبیر


490<br />

ابتداوانتہ ‏،سوچن ، عالج ، چرہ ، سوچ وبچر ، کوشش،‏ تجویز<br />

، بندوبست ، حکمت<br />

ک کے پیچھے پڑن‏،‏ انج ، سوچن ، عالج ، کوشش ، تجویز ،<br />

‏(بندوبست ( <br />

چالکی ، فطرت<br />

دل کی مو<br />

کرن ، جواز نکلن<br />

استری سے کپڑوں کے سو ٹ دورکر ن<br />

جوا دعویٰ‏ تیر کرن<br />

خالصی / نجت کے لئے کوشش کرن<br />

تالشن‏،‏ دری فتن ، مو کرن ، ڈھونڈن ، طریق نکلن‏،‏ رست<br />

نکلن ، راہ پیدا کرن<br />

وسئل(‏ پیدا کرنے ک پر بند کرن‏)‏<br />

تدبر کرن‏،‏ غور وفکر کرن‏،‏ صالح،‏ م شورے<br />

واپس النے کے لئے کوشش کرن<br />

حی ، بہن ، مکر ، فری سے<br />

پھنسی/‏ موت سے بچنے کے لئے مم کرن<br />

جھوٹ بولن ، راہ لین


491<br />

قتل کر دین ، جن لے لین<br />

ترک:‏ چھوڑن ، درگزر ، بھول چوک ، دست برداری ، وہ عبرت<br />

‏(جولکھنے سے رہ جئے اور حشی میں لکھ دئی جئے)‏ <br />

تئ ہون‏،‏ چھوڑ دین ‏)نش وغیرہ(‏ ، بزآن ، توب کرن<br />

الت ، ت خت کرن<br />

بزآن ‏،ٹھہر جن‏،‏ رک جن<br />

ارادہ بدل دین ، ارادہ ن رہن<br />

کسی کی ) زندگی سے نکل جن‏)‏<br />

الینی اور بے منی ہون<br />

جن‏،‏ موقوف کر دین<br />

خت ہون / کرن<br />

توڑ دین<br />

نرت ، حقرت<br />

ن لوٹن واپس<br />

وہں سے ) دوبرہ خرید وفروخت ن کرن ، بند کردین‏)‏<br />

حس ) بیبک کردین‏)‏


492<br />

منع ہوجن<br />

ہتھ کھینچ لین<br />

‏(نکل لین ( شےئر ، سرمی وغیرہ<br />

اٹھ جن ، مزید ن ٹھہرن<br />

تکیف ‏:دکھ ، رنج ، درد ، مصیبت ، تنگی ، ایذا ، دشواری ‏،دین<br />

‏(دقت ( <br />

مجبور کرن(‏(دعوت<br />

دین ۷ (<br />

)<br />

‏(بال،‏ رنج وغ ، ضرر،‏ مشکل ک (<br />

زحمت ، بیمری ، عرض ، مذوری<br />

افالس،‏ بپت‏،‏ فالکت ، تہی دستی ، ضی ، اندوہ ، مالل ، مضرت ،<br />

‏(کشٹ ( <br />

پریشنی ، تردد ، کر<br />

اذیت ، ظ ، زیدتی ، جبر ، زبردستی<br />

ن چہتے ہوئے کسی ک کے کرنے پر مجبور ہون<br />

حیثیت<br />

سے زیدہ بوجھ آپڑ ن ، بست سے بہر<br />

چھن جن‏،‏ گ ہوجن ، کھو جن<br />

ہتھ سے نکل جنے کے بد کی کییت


493<br />

جنگ ، لڑائی ، جھگڑا،‏ فسد ، گول بری<br />

کورٹ کچہری پڑن<br />

زخ آن<br />

مہجرت ، غربت<br />

مسی ، گریبی<br />

موض ن من<br />

ضرورت پوری ن ہون<br />

گلی گوچ<br />

مصیبت ، بال ، آفت<br />

رنج ، فکرمندی<br />

، صوبت<br />

صدم ، موت ، حدث<br />

سمن عیش چھن جن<br />

مشقت ، جس میں بہت زیدہ انرجی صرف ہو<br />

بھوک ، پیس<br />

امید ٹوٹن<br />

مستر دہون


494<br />

بت منی ن جن<br />

روزگر کے لئے در بدرپھرن<br />

کھٹن گزار سر<br />

اکالپ<br />

جہں مزاج برعکس ہوں لیکن وہں مجبوراا رکن پڑے<br />

ڈر،‏ خ وف<br />

جہں دل ن چہت ہولیکن جنے کے لئے مجبور ہون<br />

ڈر اورخوف سے بھگن<br />

مجبوری ، بے کسی ، بے چرگی<br />

شرمندگی ، خت<br />

محتجی ، زیر برہون ، منت کھینچن<br />

دھوک ہون‏،‏ اپنوں ک من پھیر لین‏،‏ دھوکے میں آن<br />

بر انتیج ، نکمی<br />

خرابی کی راہ نکن<br />

اپن ن رہن<br />

ط وفن ، سیالبی کییت


495<br />

زور دار ، من زور،‏ زبردست ، بھر پور،‏ پوری قوت سے<br />

محبت میں بے چینی وبے قراری<br />

جنونی کییت<br />

پخت ارادہ<br />

دھو ا بولن ، چڑھئی کرن ، ج کر مقب کرن<br />

ہمت<br />

نع ونقصن سے بال ہوکر ڈٹ جن ، ڈٹ جن<br />

شدید غ وغص کی حلت ، پریشنی<br />

گری ز اری ، نل کرن ، آہ وزاری<br />

بھر پور حص لین ، لٹ دین<br />

دھڑا دھڑ فروخت ہون‏،‏ خو بکری ہون ، گہکوں کی بھر مر<br />

جوس ی جس میں شمل ہون<br />

تقریر کی اٹھن ، ذاکر کروانی میں آن‏،‏ خطی کی اٹھن ،<br />

خطبت ک اثر<br />

خوش دلی سے تیمرداری کرن‏،‏ خدمت گزاری<br />

ڈسپرین ، سی۔ اے۔سی وغیرہ کے پنی میں ڈالنے سے ہونے<br />

واال عمل


496<br />

شدید برش<br />

انٹر کورس کے دوران فریقین کی حلت / کییت<br />

‏:جوہر<br />

قیمتی پتھر،‏ خالص ، ل لب‏،‏ عطر ، ست ، وہ چیز جو بذات<br />

خود قئ ہو،‏ تواری فوالدکے نقوش جن سے ان کی خوبی ی<br />

عمدگی ظہر ہوتی ہے۔ خصیت ، گن ، خوبی،‏ ہنر ، کمل ، لیقت<br />

، استداد،‏ بھید،‏ راز ، اصل حقیقت ، چالکی ، چترائی ،<br />

آئینے کی آ وت ، نیس لکٹری کی رگیں ، خودکشی،‏ لڑتے<br />

لڑتے مرے جن ، راجپوت ج دشمن سے مغو<br />

ہونے لگتے تھے تو بیوی بچوں کو ہالک ی نذر آتش کرکے<br />

تھے ۔ ایٹ خود بھی ہالک ہوجتے (Atom) ،<br />

تقیس ن ہونے واال ذرہ )( موتی)‏‏(مروار یدا،‏ نچوڑ ، روح<br />

(، و ہ جزجو قئ بذات ہو)‏ <br />

مکیت خت ہون‏،‏ رق ڈوبن‏،دیوالی نکن ، ضئع ہون<br />

ت ٹوٹن<br />

نظروں سے گرن<br />

سکھ خت ہون


497<br />

جو انی خت ہون<br />

ہرقس کی منی تبدیی<br />

‏:جوہ<br />

نمئش کرن ، خود کو دوسروں<br />

کو دکھن ، کسی خص انداز<br />

سے سمنے آن‏،‏ نمو دار ہون‏،‏ نظرہ کرن ، تجی ، نور ، رون ،<br />

مشو ک نز وا نداز سے چن ، دولہ دلہن ک آمنے سمنے<br />

بیٹھ کر آئینے میں دیکھن<br />

بدشہ ک جھر کے میں آبیٹھن<br />

دیدار ، زیرت ، نظرہ ، درشن ، نمئش ، نمود ، خود نمئی<br />

،<br />

‏(حسن ، جمل ، خوبی ( <br />

آمد ، تشریف آوری ، نمودار ہون‏،‏ واردہون‏،‏ اچنک آمد<br />

کسی بھے کے متھے لگن<br />

کسی پری وثں سے سمنے ہون‏،‏ دیدار ہون<br />

اچنک مالقت<br />

کسی نئی جنس ک بزار میں آن<br />

سمپل ، نمون<br />

رونمئی ، نمئش


498<br />

اصل روپ دیکھن ، اصیت مالحظ کرن<br />

دیر ب د کھنے ک میز پر چن جن<br />

جنگی مشقیں ، عسکری مہرت،‏ دیکھن<br />

کرت ‏،کمل ، ہنر مندی مالحظ کرن‏،‏ کسی حیران کن چیز ک<br />

دیکھن<br />

جوش:‏ ابل ، کھدبداہٹ ، ہیجن ، جذبت ک بے قبو ہون‏،‏ ولول‏،‏<br />

لہر ، موج ، حرارت ، تیزی،‏ زیدتی ، کثرت ، زور ، مستی ،<br />

شہوت ، غص ، تص ، سرگرمی ، شو‏،‏ طغینی ، دھن ‏،کچھ<br />

کرگزرنے ک جذب ، لگن<br />

حر یت ، جذبء جہد<br />

تثیر ‏،اثر<br />

فئدہ<br />

حصل<br />

نتیج ، جو اخذ کیگی ہو<br />

کمئی ، منفع ، بچت،‏ جمع پونجی<br />

پنشن ، پروایڈنٹ فنڈ،‏ جی پی فنڈ،‏ گریجویٹی<br />

کمل ، وصف،‏ صت


499<br />

آگہی ، ع<br />

بل،‏ توانئی ، دسترس ، شکت ی ، طقت<br />

سبھؤ ، ورترا،‏ داد وستد<br />

تخیقی صالحیت ، مدہ ء تخی‏،مدہ منوی ، ویرج<br />

د خ ، سکت<br />

سند،‏ ڈگری<br />

آس ، امید<br />

آخرت کے لئے جمع کی گی سمن<br />

حرف آخر،‏ آخری کم / کمت ، جو پورے کہے ک احط کئے<br />

ہوئے ہو<br />

پوراپورا،‏ ن ک ن زیدہ ، متوازن ، پورا،‏ مکمل ، سل ، اپنی<br />

ذات میں مکمل<br />

: چرہ<br />

‏(عالج ، تدبیر ، دارو ، درستی،‏ انج‏،‏ مدد ( <br />

طریق ، ذری ‏،وسی<br />

حل ، دوا،‏ دست سوال دارزکرن<br />

رجوع ، دغ


500<br />

کوشش ، سی وجہد،‏ بھگ دوڑ<br />

منت ، سم جت،‏ رشوت ، مک مک ، ٹی سی ، چپوسی<br />

قرض ، زکوۃ ، خیرات ، لا کے ن پرجو دی<br />

بھیک ، مدد<br />

سی ، سئبن<br />

موت ، خودکشی ، قتل ، قید<br />

شدی ، نکح ، بندھن<br />

التقی ، ع کرن‏،‏ بے دخل کرن<br />

جئے ، صدق ،<br />

شکیت ، نلش ، پٹیشن،دعویٰ‏ ‏،)کے خالف(‏ درخواست<br />

آہ وزاری ، رون دھون<br />

اعض ک کٹن<br />

مرہ پٹی ، د درود<br />

پیر ، محبت ، دوستی ، بگڑن ، غص ،<br />

صبر شکر،‏ عیحدگی ، دست برداری ، تیگ<br />

سر ‏،مہجرت<br />

محنت مشقت<br />

سختی کرن


501<br />

تسی کرلین‏،‏ کسی شرط ک آخر ک ر من لین<br />

دھوک ، فری ، جھوٹ<br />

پب زنجیر کرن ، جکڑن<br />

زیردست ہون<br />

‏:چرا<br />

وہ برتن جس میں تیل اور بتی ڈال کر روشن کریں ، دی‏،‏ لیمپ ،<br />

بتی ‏)دیوا(‏ ، بیٹ‏،‏ فرزند<br />

‏(گھوڑے ک پچھے پؤں پر کھڑا ہون‏)‏ <br />

بدشہ ، سربراہ ، امیر شہر،‏ خندان ک بڑا ، بپ،‏ مں<br />

چند ، سورج<br />

لخت جگر ، پتر<br />

جس پر انحصر ہو<br />

حضور ﷺ ‏،رست دکھنے واال،‏ نبی ، ام ، پیر ، فقیر،‏<br />

صح تقویٰ‏ ، ہدی ، مرشد<br />

وکیل ، کونسل ، مشورہ دینے واال<br />

پہال قط رہ ، آغز کرنے واال


502<br />

محبت ، چہت ، الت<br />

مالقت ، وصل<br />

نظ ، دین ، مذہ ، نظری ، اسال ، تھیوری<br />

عبدت گہ ( مسجد ، مندر،‏ گرج‏،‏ گرو داوارہ ، ام برگہ ، دیر<br />

) ، حر وغیرہ<br />

جس پر مشی انحصرہو<br />

مل ومنل ، تنخواہ ، موض ، مزدوری ، مختن ، عوضن<br />

نظ ، عالقے ک مئیر ، ای این اے،‏ ای پی اے ، بی ڈی ممبر،‏<br />

امیر ، سربراہ ممکت ، سربراہ<br />

ڈاکٹر،‏ زراعت آفیسر ، انسپکٹرکواپرایٹو سوسئٹی<br />

دالل<br />

خوبصورت بت<br />

گواہ ‏،شہدتی<br />

محبو ، ستھی ، ہمراہی<br />

تون کرنے واال ، مدد گر<br />

چرا‏،‏ قط نم ، قطبی سترہ<br />

ادھر دینے واال


503<br />

گھڑی ، اچھ وقت ، خوشگوار لمحے ، محبو کے ستھ بیتے<br />

لمحے<br />

‏:چرچ<br />

بت ک پھین‏،‏ بت ک چل نکن<br />

کسی بت ک کہن‏،‏ بت بتن<br />

آگہ کرن ، جنکری دین<br />

وارن کرن ، تنبی کرن<br />

مشہوری ، اشتہر ، کمرشل<br />

ٹی وی ، ریڈیو،‏ اخبر وغیرہ میں خبر چھپن<br />

پھیالن‏،‏ آگہ<br />

کرن<br />

راز کھن ، پوشیدہ ن رہن‏،‏ بہت سے لوگوں کو مو ہوجن‏،‏<br />

پھین<br />

صالح مشورہ<br />

حکی کے نسخے ، دسور سے آئی کسی چیز ی جنس کے<br />

مت لوگوں کو مو ہون<br />

‏(تذکرہ ، شہرت ، گتگو ، صالح ، مشورہ ، بحث مبحث (<br />

اعالن ، ڈونڈی ، وسل،‏ نوبت ی ہرن سے آگہی دین


504<br />

گواہوں اور براتیوں کی موجودگی میں نکح ہون ، نک ح کے<br />

پتشے تقسی کرن<br />

خوشی کے مواقع پر خوشی کے اعالن کے لئے کوئی شے ی<br />

اشیء تقسی کرن<br />

‏:چمن<br />

مک ، گھر ، مح ، عالق ، جن بھومی<br />

پرےؤار،‏ خندان ، کنب<br />

خوشیں ، راحتیں ، مسرتیں<br />

ارمن ، تمن ، خواہش<br />

چہ رے کے بدلتے رنگ<br />

جہں سے رز حصل ہورہہو ، دکن ، کروبر کی جگ<br />

اچھے کر ، اعمل صلح<br />

اچھے اور مزاج سے میل کھتے لوگوں کسنگ<br />

شرا کے نش سے چہرے کی ہر لمح بدلتی رنگت<br />

اک نو بہر نز کو تکے ہے پھر نگہ چہر ہ فرو مے سے<br />

گستں کئے ہوئے<br />

‏(سبزہ ، پالٹ ، کیری ، خیبں (


505<br />

وہ جگ جہں سبزہ پھول وغیرہ بوئیں ۔ ب کے قطت ، گزار<br />

، پھواری<br />

سبزکیری ، چھوٹ س بغیچ جوگھر کے اندر لگ لیتے ہیں ،<br />

‏(بستں سرا،‏ پھوں ک بغیچ ۷ (<br />

ستروں کے جھرمٹ<br />

بچوں کے کھینے کی جگ ، جہں بچے کھیل رہے ہوں<br />

: حل<br />

موجودہ زمن ، حلت ، کییت ‏،حیثیت ، اسو‏،‏ طور طری‏،‏<br />

وجد ، بے خودی<br />

رقت ، ذکر ، بین ، طقت ، سکت ، د ، اس وقت ، فی الحل ،<br />

اسی وقت<br />

‏(مجذو ہونے کی کییت ( <br />

ی نشن بیک وقت بہت سے کر وں سے جڑا ہواہے مثالا<br />

‏:سمع<br />

قوالی ، حمدی و نتی کال ، مرشدی کال ، اس کے لئے اردو<br />

میں ایک محورہ حل آن‏/‏ کھین مستمل چال آتہے<br />

‏:حلت


506<br />

مدہ ، شخص،‏ جندار)جنور(‏ پودے<br />

‏:میشت<br />

مل ، بھؤ ، سٹک ، کروبر،‏ انڈسٹری ، قیمت ، قدر<br />

: عرض<br />

مر ض کس اسٹیج پر ہے<br />

: مریض<br />

بیمری کی صورت ، صحت مندی کی صورت ، کےئر ، ادویت<br />

کی نوعیت اور فراہمی ، تیمری داری ، کہں اور کس<br />

محول میں رکھ گی ہے۔<br />

: مدہ<br />

اشیء ، خ ی تیر شدہ حلت میں<br />

وقت : درکر ی صر ف ہوا<br />

سیال ، طوفن : پیش گوئی ، رفتر ، سد ب‏،‏ نقصن<br />

آفت:‏ آفت بہت کچھ چھین کر لے جتی ہے اور بدلے میں بہت<br />

کچھ دے جتی ہے ۔ کی لے گئی کی دے گئی<br />

‏:خوشی<br />

خوشی کی نوعیت ، کچھ مالی بگڑا ‏،سنورا


507<br />

غمی:‏ غمی کی نوعیت ، کی بگڑا ، کی نقصن ہوا<br />

تمیر : نقش ، کیسی ، اور کس مقصد کے لئے ، میٹریل کی<br />

نوعیت<br />

ایجد:‏ حظ اور آسودگی کے لئے یقتل وغرت سے مت<br />

تخی‏:‏ مدی ، فکری ، سمجی ، ق وکغذ سے مت<br />

تغیرات:‏ سمجی ، مشرتی ، عمرانی ، مشی ، سیسی ،<br />

نستی<br />

ایمن ، نظریت:‏ کیتھے کی ہیں ۔نتئج ، رویے ، رجحن اور<br />

سو ک کے حوال سے<br />

‏(حصل:‏ کھیتی بڑی ‏،آمدنی ، نع ، نتیج ، پھل ، پیداوار ( <br />

کسی چیز ک بقی ، نقدی ، بکری ، مط ، خالص ، منفع،‏<br />

‏(فئدہ)‏ ۷<br />

حصل کی ہوئی چیز ‏)‏‎۷‏(پئی ہوئی چیز ‏)‏‎۷‏(ہتھ لگن ‏،مل<br />

‏(سکن ۷ (<br />

میسر آن ، ہتھ لگن جو دستی ہوسکے<br />

کروبر:‏ انوسٹمنٹ<br />

ت : الت ، پی ر ، چہت ، محبت ، لگؤ ، قربت


508<br />

محنت : عوضن ، مختن ، مزدوری<br />

ریسریچ : نتئج<br />

کی وغیرہ کے اپالئی کرنے سے جو فوائد ی نقصن سمنے<br />

آئیں<br />

کوشش:‏ سی وجہد بر آور ہوئی یکسی حدتک بہتر رہی ی<br />

نکمی ک سمن کرن پڑا<br />

: پرورش<br />

انسن ی جنو ر کی پرورش کے کی نتئج رہے<br />

: عنیت<br />

جس پر عنیت ہوئی کی حلت بدل گئی ی پہال س رہ<br />

ادھر:‏ دی گی ادھر غرت ہوگی ی منفع بخش ثبت ہوا<br />

‏(حد:‏ حدبندی ، امتیز،‏ روکن‏)‏ ۷<br />

کنرا،‏ اف‏،‏ سرحد،‏ انتہ‏،‏ اقیدس کے مقررہ اصول ، روان ہونے<br />

کی جگ ‏،احط ، بڑہ ‏،سزا جو<br />

‏(شریت اسالمی کے مطب دی جئے۔ بہت زیدہ ( ۷<br />

‏(فر‏)‏ ۷<br />

‏(مقررہ اور طے شدہ،‏ موت)‏ ۷۷


509<br />

مکیت جو تین شدہ ہو<br />

اوقت ، حیثیت<br />

حظ مرات‏)کے مط ب‏(‏ پروٹوکول<br />

شرعی وغیر شرعی حدود ک فص<br />

حج ، پوشیدہ ، پردہ میں<br />

رشتوں ک شرعی احترا ، محر اور نمحر ک امتیز<br />

میرٹ پر ، استحق کے مطب اصول ، قعدہ اور قنون کے<br />

مطب<br />

دہیز،‏ برجی ، بنی<br />

طے شدہ ، مقررہ شرح<br />

تحد نظر<br />

بھوک کے مطب<br />

) تین ( اختی رات ک<br />

ممکن<br />

پیمن ‏)کے مطب‏(‏ تقسی ، عنیت<br />

زکوۃ ، فطران ، واجبت


510<br />

شرح سود<br />

عمر ، عرص ، گروی کی مدت ، مدت<br />

پیر ک کھنچ ہوا دائرہ<br />

حسرت:کسی شے کے ن منے ک افسوس ، افسوس ، پشیمنی ،<br />

‏(آرزو،‏ ارمن ، دریغ ( ۷<br />

خواہش ، تمن<br />

شو<br />

تسف ، رنج ، دکھ<br />

کش فال ں<br />

چیز مل جتی ی فالں ک اس طرح سے ہوجت<br />

کسی جگ جنے کی خواہش ، کوئی چیز خریدنے کی آرزو<br />

‏:حسن<br />

خوبی ، عمدگی ، بھالئی ، خوش نمئی،‏ دلربئی،‏ خوبصورتی ،<br />

‏(جمل ، رون ، جوبن،‏ بہر)‏ ۷<br />

چمک ، نکھر،‏ رنگ نکن ، واضح ہون<br />

جو متثرکرے<br />

شب<br />

جچن‏،‏ پھ ، بھال لگن ، بھ جن


511<br />

ترتی ، تنظی ، توازن<br />

میٹھے بول ، شیست گتگو ، بمنی گتگو<br />

سجوٹ ، آرایست ، ٹمکی ہوا<br />

بنؤ سنگر<br />

جو بہت سوؤں میں نمی ں ہو<br />

جذ نظر،‏ اپنی بنوٹ کے حوال سے مقنطیسیت ک حمل ہو<br />

صئی ستھرائی<br />

اہتم ، عمدہ پیش کش<br />

اصول کے مطب ، سچ ، حقی قت<br />

جو متبر ، محتر اور محبو ٹھہرے<br />

جس کی جن رغبت پید اہو<br />

سمڑی ، گالئیمر<br />

دینت داری<br />

پوری پوری بنٹ ، استحق کے مطب تقسی ، پورا تول<br />

دو ٹوک ، بال لگی لپٹی<br />

عدل ، انصف


512<br />

غیر جنبداری<br />

نمو ، نشوونم‏،‏ پھو ٹن ، نمودار ہون<br />

شنخت ‏،پہچن<br />

خود داری ، ان<br />

میرٹ<br />

نز ، نخرے ، ادائیں<br />

الڈل پن<br />

لے ، ترنگ ، گیت کے مطب تھپ<br />

خوش نویسی<br />

طقت ، اقتدار ، شکتی<br />

سکھ ، سکون ، آرا ، ‏)پیٹ بھر ) میسر<br />

برابر کمیل ، متوازن جوڑا<br />

گر جوشی،‏ وارن ول ک ، دلی خوش آمدید<br />

عمدہ پیکنگ ، عمدہ پیش کش<br />

ک مگر عمدہ پیش کش اور خوش ذائ ق<br />

خلص ، پک صف ، خوش لبسی


513<br />

کسی کجی اور مذوری کے بغیر<br />

چپ ، خموشی<br />

‏:ح<br />

سچ ، صد‏،‏ الئ‏،‏ واج ، درست ، بج‏،‏ ٹھیک،‏ ثبت ‏،قئ ،<br />

فرض،‏ ذم داری ، جئز ، مبح<br />

انصف ، ص ، بدل ، موض ، مزدوری ، ان‏،‏ نیک ، عدل،‏<br />

انصف<br />

‏(اصیت واق ، منص ، اختیر،‏ مکیت ، درست)‏ <br />

میرٹ<br />

نکح ، عقد<br />

‏(ضروری ہون ، ح االمر عی ، آگ ہ ہون ‏،ح الخبر)‏ <br />

سچئی ، اصل میں ، احوال واقع<br />

جس ک ک ہو،‏ جس کی مکیت<br />

پورا تول<br />

حیثیت کے مطب احترا اور پرٹوکول


514<br />

جتن ک بنتہو،‏ ‏)کے(‏ مطب<br />

فرمن الہی ، کت لا ، فرمن نبی ﷺ<br />

اور مرشد کفرمی ہوا<br />

توازن ، ترتی ، مقررہ ، طے شدہ ، پورا<br />

مت ، اصل کے مطب ، مصدق<br />

غربو مسکین ک حص ، اقربک حص<br />

، ممون ک<br />

کہن‏،‏ ہدی<br />

مکمل ‏،سل ، پورا،‏ کسی خرابی یکجی کے بغیر<br />

صراط مستقی<br />

شک وشب سے بال تر<br />

خلص ، کھرا،‏ سچ‏،‏ سچ<br />

‏:خک<br />

مٹی ، دھول ، زمین ‏،دھرتی ، کچھ ذرے ، کچھ نہیں ، بلکل<br />

نہیں ، راکھ ، بھبوت<br />

‏(کیونکر،‏ کس طرح ، خمیر ‏،سرشت)‏ <br />

انسن ک مدہ ء تخی<br />

دامن میں سمولینے والی


515<br />

خزانے(‏ اگنے والی)‏<br />

مو ، نمو<br />

خوراک(‏ پیدا کرنے والی)‏<br />

نی ، نہی کی عالمت<br />

مزے جہن کے اپنی نظر میں خک نہیں سوائے خون جگر<br />

‏،سوجگر میں خک نہیں<br />

نرو ومالئ ، سخت ، سنگالخ ، بھربھری ‏،شور،‏ سی<br />

صیغ ء مالمت<br />

پنی مہی کرنے والی<br />

عنصر ک منبع<br />

پنہ گہ<br />

بے رح درندوں کمسکن<br />

بدلتی رتوں ک مرکز<br />

حالت اور ضرورت کے مطب‏(‏ ڈھل جنے والی)‏<br />

پھینے کی خصیت سے آشن<br />

جس کے سینے پر خنء خدا ہے ، پو تر


516<br />

دھرتی ) مت‏،‏ ‏)جن ‏(بھومی)‏<br />

پیر ‏،نرت ، بغض ، حسد،‏ ہمدردی ، وغیرہ ک مرکز<br />

جہں متضد رویے اورسیقے ایک ستھ چتے ہیں<br />

‏:خبر<br />

اطالع ، آگہی ، واقیت ، پیغ ، سندیس‏،‏ افواہ ، حدیث نبوی<br />

ﷺ<br />

پت ، نشن ، سرا‏،ہوش،‏ سدھ بدھ،حل<br />

پتی ، شہرت<br />

()<br />

، کھوج ، اوسن ، حواس ، حلت کییت ، اعالن<br />

آگہی ، ع ہون‏،‏ مو ، جنکری<br />

بھؤ نکن<br />

دڑے کی آواز،‏ دڑا نکن ، دڑے ک نمبر مو ہون<br />

پیش گوئی<br />

اٹکل ، ہنر ی کس سے مت کسی شخص ک آگہ ہون<br />

مخبری ، مخبر کی دی گئی اطالع<br />

بھید ، راز کافش ہون


517<br />

خ صیت ، جوہر یکمل کھن<br />

ت واسط مو ہون<br />

سنؤنی<br />

موت کی اطالع<br />

نئی راہ نی طریق سوجھن<br />

متقت ، مترادفت سمنے آن<br />

تجرب ، مشہدہ ، نتیج<br />

‏:خط<br />

لکریں ، حروف،‏ ابرو،‏ لبوں پر سبزہ ، مکتو‏،‏ لکھئی ، الئن ،<br />

‏(رست ، روٹ)‏ <br />

تحریر ، نوشت ، نشن ، نم ، نی سبزہ جو مر د کے چہرے پر<br />

آتہے ۔ہتھ ک لکھ ہوا<br />

‏(حجمت ، اصالح)‏ <br />

چیک ‏،ہنڈی<br />

سرشی چٹ،‏ چھٹی ، رق<br />

ہینڈ رائنگ ، خوش خطی<br />

کسی دفتر کی جن سے جری کی گئی چھٹی


518<br />

داڑھی کی ٹھپ<br />

ملج ک نسخ ، نسخ<br />

فرموال<br />

پروان راہداری ، رسید ، شنخت کے مت دستویز<br />

‏(پرو فیشنل دستویز ‏)ڈرائیونگ الئسنس وغیرہ<br />

‏(‏C.V‏)کوائف کے مت دستویز<br />

سمن ، ایف آئی آر،‏ چالن،‏ سرچ وارنٹ ، مچک وغیرہ<br />

‏:خط<br />

قصور ، جر ‏،تقصیر،‏ غطی ، سہو،‏ بھول ‏،چوک ، چین ک ایک<br />

‏(شہر جو مشک کے لئے مشہورہے ( <br />

غداری ، مخبری ، مکی راز دشمن کو مہی کرن<br />

چوری<br />

، اسمگنگ<br />

نپ تول میں بددینتی<br />

دھوک دہی ، فری ، حی ، ہیر اپھیری<br />

بڑھی دکھ کر گھٹی سپالئی کرن<br />

برصغیر میں ) عقد ثنی)‏


519<br />

زن‏،‏ ازدواجی حقو سے اجتن برتن<br />

بنچھ پن<br />

ترقی پذیر مکوں میں ) اوال د ک زیدہ ہون‏)‏<br />

نن ونق فراہ ن کرن<br />

زن مریدی اختیر ن کرن‏،‏ اپنے عزیز وں سے ت توڑ کر<br />

سسرالی رشت داروں ک پنی ن بھر ن<br />

سچ بولن‏،‏ ایمنداری ، دینت ، صراط مستقی<br />

حکومتی طبقے کی ہں میں ہں ن مالن ، بس کی خوشمد سے<br />

دوررہن<br />

حالت سے سمجھوت ن کرن‏،‏ حالت سے من موڑن<br />

افالس ‏،گربت،‏ بے چرگی ، بے بسی<br />

وبے کسی<br />

حقو منگن ، حقو سے آگہی ، حقو غص ن کرن‏،‏ غص<br />

ن کرن<br />

غیر جنبداری<br />

خلص اشی فروخت کرن ، زیدہ منفع ن کمن<br />

فحشی کی مذمت کرن<br />

مزاحمت ، کسی بڑے کی ریس کرن‏،‏ برابری کی بتیں کرن


520<br />

نشن چوکن<br />

‏:خنجر<br />

ایک ہتھیر جو چھری کی قس ک ہوتہے<br />

‏(چھرا،‏ توار ، کٹر ، بچھوا ( ۷<br />

کھرا پن ، سچ،‏ سچی بت<br />

زبن درازی ، گلی گوچ ، بر ابھال ، طن من<br />

بڑابول ، غرور ، تکبر<br />

غص ، کرود،‏ آپے سے بہر ہون<br />

زیں ، نقصن<br />

پچھتوا ، تسف<br />

انتق ، بدل<br />

گربت،‏ مسی،‏ بے چرگی ، بے بسی وبے کسی ، مجبوری<br />

مہنگئی ، بھؤ<br />

بڑھن<br />

غربت ، وطن سے دوری<br />

بے سکونی ، بے چینی<br />

انتظر


521<br />

اضطرا<br />

چنت ، تردد،‏ پریشنی<br />

شک و شب<br />

بھوک پیس<br />

شہوت ، جنسی خواہشت ک زور پکڑن ، ہ جنسی ، اغال<br />

ہوس،‏ طمع ، اللچ ، مد پرستی<br />

غداری<br />

بے وفئی ، ج‏،‏ فرٹ کرن<br />

اسمگنگ ، ٹھگی<br />

لڑاکی ، میک پل ،<br />

خود غرض ، زانی<br />

غیر منفع بخش کروبر میں رق لگن‏،‏ دیوالی ، رق ڈوبن<br />

منی بدیسی اقدار درآمدکرن<br />

مرکزے سے دوری ، اوقت بھولن ، اوقت سے بہر نکن ،<br />

تجوز کرن<br />

صحت مند اقدار کی مخلت<br />

حسد ، بغض ، نرت ، دشمنی


522<br />

شدی<br />

ذم داری ، غیر ذم داری<br />

زیر دستی<br />

، غالمی ، انک مجروح ہون ، خودی ک قتل<br />

وقت کی نزاکت ن سمجھن ، ندانی ، بے وقوفی ، سدہ لوحی<br />

خوا : وہ بت جو انسن نیند میں دیکھے ، روی‏،‏ سپن‏،‏ نیند ،<br />

خیل ‏،وہ ‏،خوا<br />

‏(غت ( <br />

پکستن ، آزادی<br />

جیون ‏،زندگی ، زیست<br />

مضی ، یدیں<br />

ایسی چیز جس ک ہتھ لگن نممکنت میں ہو لیکن اس کی تمن<br />

ہو<br />

بے مقصدیت ، بے منویت ، الینیت<br />

عمی زندگی سے غیر مت<br />

الحصل<br />

‏:خوش<br />

‏(سبق ‏)خوشبو،‏ خوشگوار،‏ خوش طبع وغیرہ


523<br />

‏(شد ، خو ، بھال ، اچھ (<br />

کسی بت ی ممے ک اچھ انج<br />

خوبصور ت ، بہتر ذائق ، اجر ، ان ‏،جو دیکھنے میں اچھ<br />

لگے<br />

جو رویے میں بہتر تبدیی الئے<br />

ذاتی مکیت ہونے ک احسس<br />

راضی ، رضمندی ، ہں ، مت<br />

کوئی اعتراض ن ہو<br />

صحت مند،‏ بھال چنگ ، تند رست<br />

جس میں کوئی کجی ی مذوری ن ہو ، جو خرا ی گندہ ن ہو<br />

مسرور ، شداں ، شدمن ‏،خورسند ، خر ، تروتزہ ، شدا ،<br />

سرسبز،‏ مقصدور<br />

‏(بمراد ، اچھ ، عمدہ ( <br />

جو بہتر اثرات مرت کرے<br />

داد:‏ عدل انصف ، عط‏،‏ بخشیش ، آفرین ، تحسین ، واہ وا ،<br />

فری د،‏ نلش،‏ سزا<br />

‏(پداش)‏


524<br />

اظہر مسرت ، خوشی ک اظہر ، مبرکب د<br />

مثبت رائے<br />

کسی چیز ک اچھ ، بہتر ی عمدہ ہونے ک اظہر<br />

کمیبی<br />

کی نشنی<br />

کسی ک ، چیز ی تخی کے مت مثبت رائے<br />

شبش ، ان<br />

اچھ نتیج<br />

منفع ، سود،‏ فئدہ<br />

موض ، عوضن ، اجر،‏ ص ، مزدوری<br />

سر ٹیکیٹ ، سند ، ڈپوم‏،‏ ڈگری ، شیڈ ، کپ ، ‏)تحسینی(‏ لیٹر<br />

میں سے ) حص‏)‏<br />

حیثیت منن ، تسی کرن<br />

کسی دوا،‏ دردو ، توی ز دھگ ، جنتر منتر ک بہتر نتیج<br />

حوص افزائی ، ہمت بڑھن<br />

اچھی ک ر گزاری پر سند ی شبش ، موض میں اضف ، عہدہ<br />

بڑھن‏/بڑھن


525<br />

طنز ، پھبتی ، منی ریمرکس ، دشمنی ، نرت<br />

داد دیت ہے مرے زخ جگر کی واہ واہ ی دکرت ہے مجھے ،<br />

دیکھے ہے وہ جس جنمک<br />

: دا د دین<br />

تریف کرن ‏)‏‏(داد کے طور پر نمک پشی کبھی بھی مستمل<br />

نہیں رہی ۔ داد مثبت ص میں دی جتی رہی ہے۔غل نے اذیت<br />

، دکھ ، رنج ی تکیف دین کو داد ک ن دیہے ۔ کیوں؟<br />

الف ۔ اشتی میں اضف<br />

۔ دکھ کے بد سکھ میسر آتہے<br />

ج۔ تندی بد مخلف سے ن گھبرااے عق ی تو چتی ہے<br />

تجھے اونچ اڑانے کے لئے<br />

د۔ دکھ محبو کے طرف سے مے گ۔ محبو ک کچھ بھی دی<br />

متبر ہوتہے<br />

ھ۔ محبو دکھ کے سوا کچھ نہیں دیتے<br />

‘‘<br />

منی و مثبت ص / اجر کے لے لظ’’داد استمل ہو سکتہے<br />

بلکل اسی طرح ‏’’اچھ ‏‘‘منی ومثبت مہی میں استمل<br />

ہوتہے۔<br />

‏(اظہر ‏)عمی ی زبنی


526<br />

‏(دا‏:‏ دھب ، نشن ، ٹک (<br />

نشن ، چپی ‏،جھئیں،‏ عی ، کنک ک ٹیک ‏،رنج ، صدم ، غ ،<br />

رشک ، حسد،کسی کی موت ک غ ، گرمی ،<br />

‏(جن ، سوزش)‏ <br />

تکیف<br />

طن ، من<br />

طال<br />

خرابی ، نقص<br />

بدنمی ، ذلت ، رسوائی ، بے عزتی<br />

حمل کے دروان خون ک دھب لگن ، مہوای کے پہے اور آخری<br />

دن عموما دا لگتے ہیں۔ یوٹرس میں خرابی کی صورت<br />

میں دا لگتے ہیں<br />

غداری<br />

خسرہ ، گھٹ‏،‏ نقصن<br />

بے وفئی ، ج<br />

نخوشگوار یدیں<br />

بےقدری


527<br />

‏:دا<br />

‏(جل ، پھندا،‏ پنجرہ ، حقیر س سک ، پلتوجنور)‏ <br />

گھس کھنے والے صحرائی چوپئے ‏،روپے ک چلیسواں حص<br />

(، دواؤں کے تولنے ک پیمن ، ایک قدی سک (<br />

فری ، دھوک ، مکر<br />

چکنی چیڑی بتیں ، لگی لیپٹی کہن<br />

گہک کو پھنسنے کے لئے آؤ بھگت کرن<br />

پھنسنے ک کوئی بھی طریق<br />

حی ، بہن ، عذر<br />

داؤ،‏ ٹھگی ، نوسر بزی<br />

اصل)حقیقت ) کو پرد ے میں رکھن<br />

پوشیدہ رکھن‏،‏ بھید میں رکھن<br />

جوا ، پردہ<br />

کہن کچھ کرن کچھ<br />

داؤ پیچ،‏ پنجبی لظ<br />

‏’’دا‘‘‏<br />

الو بنن ، بے وقوف بنن<br />

دا کے مہی بھی رکھتہے


528<br />

موت ، اجل<br />

زندگی ، حیت<br />

منی اشیء ک حسن وجمل<br />

اشرہ ، کنی جس سے نقصن پہنچ سکت ہو<br />

‏:دامن<br />

دامن ، جہز ک پل ، فرسی الحق جو آنچل ی پو کے منوں<br />

میں آتہے ۔ فرسی سبق جو کنرہ کے منوں میں آتہے ۔)‏ پک<br />

‏(دامن ، دامن کوہ(‏ ‏)‏‏(ڈھوان ( ۷<br />

قمیض ک گھیر ا،‏ قب ک پو ، پگ ک کنرہ ، دوپٹے ک پو،‏ پٹکے<br />

کپو<br />

کسی بڑے ( ) ک ڈیرہ ‏،گھر ی دفتر<br />

برداشت ،<br />

حوص ) ( صبر،‏ ظرف<br />

برتن ک پیندا،‏ گالس ک کنرہ<br />

نمکمل نش ، خمر<br />

پنہ گہ<br />

جہں بے خوفی اور تحظ ک احسس ہو<br />

مں کی گود


529<br />

درمین ، بیچ<br />

موت<br />

دست شقت ، نظر عنیت ، فضل ، کر ‏،عنیت ، مہربنی<br />

گھنے درخت ک سی<br />

مذہ ، نظری ، از<br />

شہ ، اشیر واد<br />

برسر<br />

اقتدار پرٹی کی ممبر شپ<br />

جہں ظل کو پنہ متی ہو<br />

جہں برائی ، ظ اور خرابی چھپ جتی ہو<br />

جی ایچ کیو ، سیکٹریریٹ ، انسپکٹر یٹ ، وائٹ ہؤس<br />

عدالت<br />

مک مکرم ، مدین منورہ ، نجف ا شرف ، جیالن ، درویش ک<br />

تکی ‏،مسجد<br />

آگہی ، ع ، شور ، ادراک<br />

وہ جگ جہں نسی تی تسکین اور آسودگی میسر آتی ہو<br />

پیرو مرشد ک آستن


530<br />

بپ ، شوہر ی بھئی ک گھر<br />

شرا ، سگریٹ وغیرہ<br />

بنک ، مرکز قومی بچت<br />

انشورنس کمپنی<br />

اندھیر ، رات<br />

کوئے جنں<br />

دشت،‏ صحرا<br />

کت ، ق کغذ<br />

‏:دفتر<br />

‏(کپی ، کت ، ریکرڈ ، آفس ( <br />

کغذ،‏ حس کت کے کغذ ، کچہری کے کغذات ، بہت سے<br />

کغذات جو گھٹے میں بندھے ہوں ، بہی ، رجسٹر،‏<br />

مجموع حس ، مجموع ء اشر،‏ وہ جگ جہں کسی<br />

محکمے کے کغذات ی کتبیں رکھی جئیں ۔ طو مر ‏،لمبی کہنی<br />

، لمب چوڑا<br />

‏(خط،‏ محکم سررشت (<br />

الینی بکواس


531<br />

دکھ تکیف کی کھت<br />

الہمی کتبیں<br />

ح فظ ، یداشت ، الشور ، دم<br />

حواشی ، تیقت<br />

آڈیو ، ویڈ یو کیسٹ ، فوپی ، سی ڈی<br />

لغت ، شرح<br />

کرنے ک جواز،‏ (Deconstruct) پہی تشریح ڈی کنسرکٹ<br />

وج<br />

کئنت ‏،کر ہ<br />

آسمن ، آکش<br />

جہں پنچیت لگتی ہو،‏ شمالت ، چوپل ، پک ٹی ہؤس ، جہں<br />

کوئی جس ی مجس ہوتی ہ و،‏ جرگ ، صالح ومشورہ<br />

کرنے کی جگ<br />

ہجو ، مجمع ، جس ، ابنوہ<br />

یدیں<br />

جہں پیش ہوکر جوا دین پڑے ، جہں سے مطوب دستویزات<br />

کی نقول حصل ہوسکتی ہوں ، ریکرڈ رو ،


532<br />

نقل برانچ<br />

عدالت ، کسی افسر کی کر سرکر کے حوال سے بیٹھنے کی<br />

جگ / کمرہ<br />

روز محشر ، قیم ت ، یو حس<br />

عرش جہں لا تلیٰ‏ اپنی تم صتوں ، ان حد عنیت اور<br />

المحدود قدرتوں کے ستھ متمکن ہے<br />

‏(مشعرہ )( مراخت ، شر وسخن کی محل ( <br />

‏:دکن<br />

ہٹی ، الٹ ، سود ابیچنے کی جگ ، بکری کی جگ ، فرسی<br />

‏(اوراردو میں بال تشدید مستمل ہے ( <br />

‏(بت ( <br />

‏(لین دین کی جگ (<br />

دھندے کی جگ ، کروبر کرنے ک مق<br />

کسی چیز ک ع ہون ، سست پن ، اہمیت وحیثیت ک ک ہون ،<br />

وقت اور قدرومنزلت میں کمی واقع ہون<br />

وہ مکن جہں پیش ہوتہو<br />

حفظ ، الشور،‏ دل ، من


533<br />

جس انسنی وغیر انسنی<br />

گستن<br />

وہ سرکری وغیرسرکری دف تر جہں پبک ک آن جن رہت ہو<br />

‏(فطرت ، عدت ، طور ، انداز)کروبری نوعیت<br />

وکال کے دفتر ، سیسی لوگوں کے دفتر ، کمشن ایجنٹس کے<br />

دفتر<br />

عدالتیں ، سرکری وغیر سرکری مدارس ، ہسپتل ، ملجین<br />

کے کینک ، سیسی لوگوں کے ڈیرے<br />

ذہنیت<br />

لظوں ک مجوع ، لغت ، کیت<br />

‏:دل<br />

، دیوان<br />

ق ، انسنی جس کو خون مہی کرنے واال گوشت ک لوتھڑا،‏<br />

‏(ضمیر ، مدہ ( ۷<br />

کسی شے ک بطن ‏،حوص ، کیج ، جرات ، دلیری ، ہمت ،<br />

خواہش ، رغبت ، ہوس<br />

رخ ، عندی ، توج ، مرضی ، خوشی ، سخوت ، فیضی ،<br />

‏(وسط،‏ درمین ، مرکز)‏


534<br />

‏ٍا کب ، دیر،‏ بتکدہ ، آتشکدہ<br />

جس کی بے حد گہرائی اور وست ہو<br />

اصل ، جزاعظ ، جس پر دار ومدار ہو<br />

‏(بڑی وقت اور قدرومنزلت ک حمل ‏)الہور پکستن ک دل ہے<br />

ہں اور ن یکراہت کے اظہر ک مرکز<br />

سرگرمی ، جو ش،‏ کچھ کر گزرنے پر اکسنے واال<br />

متحرک رکھنے واال ‏،توانئی فراہ کرنے واال ، مح رک<br />

پسند ن پسند کی مہر ثبت کرنے واال<br />

‏(انسن ، شخص ‏)انسن ک ئنت ک دل ہے<br />

دروازہ ، دہیز<br />

کمؤ پت،‏ خندان ک ن روشن کرنے واال،‏ بپ ، مں ، محبو ،<br />

دوست<br />

حصل فکر،‏ حصل مطل ، ل لب<br />

شب ‏،جوانی<br />

کنبے کی خوبصورت ، خو ش سیق ، خوش مزاج اور بہت<br />

سرے گن رکھنے والی کنوری لڑکی،بہو،‏ بیٹی<br />

دوا:‏ درمں ، دوائی ، ملج


535<br />

‏(دارو ‏،عالج ( <br />

دکھ،‏ درد،‏ مصیبت اور برے حالت میں ک آن<br />

مدد کے لئے آپہنچن<br />

دیوالی کے قری حال ت میں قرض مل جن<br />

افیون ، شرا ، ہیروین کی پڑی<br />

تسی ، تشی ، ہمدردی<br />

خک ش ، تویز،‏ د<br />

میٹھے بول<br />

، منتر جنتروغیرہ<br />

وصل ، محبو سے مالقت ، جوہ<br />

بض حال ت میں ڈاکٹر شدی کردینے سے ش ک سندیس<br />

سنتہے<br />

عش کے لئے محبو کی ادائیں ، نز نخرے وغیرہ<br />

مثبت مشہورے ، رہنمئی<br />

فتح مندی ، کمیبی<br />

ہمت ، دلیری ، جرات<br />

حالت ک برابر مقب کرتے رہ ن


536<br />

رضمندی ، مرضی منش کے مطب پیش رفت<br />

انکر،‏ برعکس اقدا<br />

روٹی پنی ، بھوک پیسی ک سد ب<br />

جڑی بوٹیں ، پتوں والی سبزیں<br />

نوکری ، مالزمت ی مزدوری ک مل جن<br />

منفع ‏،فئدہ ، ال<br />

فض کی تبدیی<br />

اچھ شوہر،‏ اچھی بیوی<br />

کوئی بھی بہتری کی صور ت<br />

اچنک حال ت<br />

میں تبدیی ، تبدیی<br />

آفت ، مصیبت ، تکیف وغیرہ ‏)غت سے بیداری ک سب بنتے<br />

) ہیں<br />

جھوٹ ، درو<br />

خبر،‏ اطالع ، سندیس<br />

تحسین وپذیری<br />

‏(تنبہ ، گھڑکی ، جھڑکی ، ڈانٹ (


ی’’‏<br />

537<br />

‘‘<br />

: دھمکی<br />

‘‘<br />

خوف ، ڈر ، گھرکی ی لظ ‏’’دھمک پر فرسی کی پیروی میں<br />

بڑھنے سے ترکی پی ہ ے۔ دھمک ،<br />

پؤں کی آواز ، آہٹ ، صد م جو سخت آواز سے دم تک<br />

پہنچے ، ہک درد سر،‏ ٹیس ، دھڑکن ، گر ہوا ، چمک ، دھمک<br />

‏،خوف<br />

زمین کی نہمواری ( ) کے منوں میں بھی مستمل ہے<br />

اوکھی میں انج چھڑنے سے جوآواز پید اہوتی ہے<br />

زلزل ، بھونچل سے زمین ک ہن<br />

توپ وغیرہ ک گول چھوڑنے سے جو زمین میں ارتش پید<br />

اہوتہے<br />

آتش بزی سے سمعت پر گزرنے والی نگواری<br />

تڑی ، تھرٹ ، ڈران<br />

خطرنک نتئج ک سندیس<br />

نوٹس ، چرج شیٹ،‏ سمن،‏ ‏)کی صورت(‏ میں مقدم دائر کرنے<br />

ک پیغ<br />

ع کرنے ک اشتہر ، التقی ک زبنی ی تحریری اعالن


538<br />

کی صورت میں(‏ امداد روکنے ک پیغ‏)‏<br />

الٹی میٹ ، وارننگ<br />

بڈ پریشر میں خرابی کی صور ت پید ا ہون‏،‏ کینسر ، ٹی بی<br />

) ‏)موت کی دھمکی<br />

ہتھ کھینچ لین<br />

خموشی<br />

کسی اور سے ت استوار کرتے نظر آن ، اظہر نگواری<br />

‏(بزاری عورت سے ت بنن ‏)جی اور شہرت<br />

ک ہمتی ،<br />

ک حوصگی<br />

’’<br />

‏(نش آور اشی‏)‏ عقل وخرد سے ہتھ دھونے کی دھمکی ہے<br />

غط تربی ، غط رہنمئی ، غط مشورہ<br />

: دھمک<br />

اس نشن ک ت دھمک ‘‘ سے ہے ۔ دھمک پر ‏’’ہ‘‘‏ کی<br />

بڑھوتی کر دی گئی ہے گرنے ی کودنے کی آواز ، توپ ،<br />

پٹخے ی ب کی آواز ، دیوار گرنے کی آواز ، زو ر ک طمنچ<br />

ایک قس کی توپ جو ہتھیوں پر الدی جتی تھی ، پتھر،‏ بندو<br />

()


539<br />

گرم گر خبر<br />

دکھ ، تکیف ، درد،‏ صدم ، رنج<br />

سردرد<br />

نز ونخرہ اور اداؤں والی حسین<br />

بہو،‏ لڑاکی بیوی / عورت<br />

توقع سے برعکس ہون<br />

کسی راز سے پردہ اٹھن<br />

سخت مزاج ، بے لحظ ، ٹھک سے من پر کہ دینے واال،‏ من<br />

پھٹ<br />

غص ، غیض وغض<br />

لڑائی ، جھگڑا ، فسد<br />

زبر دست برہمی ، بے عزتی ، شہر ت خرا ہون<br />

پرائی لڑائی میں کود پڑنے واال<br />

اچنک موت واقع ہون<br />

گھٹ ، نقصن ، زیں<br />

جس سے شر ی دھوک اور فری کی توقع ن ہو ‏،سے دھوک<br />

کھن


540<br />

ہر ، شکست ، شکست کجی ت میں ی جیت ک ہر میں بدل جن<br />

طال‏،‏ بیوگی<br />

کوئی کمل کی بت کرن ی غض ک ک سرانج دین<br />

دھوک : دغ‏،‏ فری ، مکر ، غط فہمی ، شب ، ہچکچہٹ ،<br />

پرندوں کوڈارنے ک پتال ، سرا ، ڈر ، گھبراہٹ ، میوسی ،<br />

ظہری صور ت،‏<br />

کوئی چیز جو دور سے صف نظر ن آئے<br />

ٹھگ ی ، بٹورن ، چھل ، فری سے کوئی چیز حصل کرن<br />

سیست ‏،کہن کچھ کرن کچھ ‏،ہتھی کے دانت کھنے کے اور<br />

دکھنے کے اور<br />

مالوٹ ‏،بڑھی دکھن گھٹی دین<br />

نو سربزی ، جھنس دین<br />

منفقت ، غداری<br />

بہالن‏،‏ جھوٹی تسی دین<br />

وعدہ کرکے مکر جن<br />

جل ، جھنس‏،‏ چکم‏،د ، چل ، بہالوا،‏ بت‏،‏ جل ، حی ، چکی ،<br />

جھنولی،‏ روبہ ، بزی ، توہ ، دا ، چرک ، بنوٹ ،


541<br />

‏(گھڑت ، جھوٹ ، غطی ، غط فہمی ، مغلط ، بتوال ( <br />

سئی کہیں ودھئی کہیں<br />

سید بلو ں کو خض کرن<br />

جھر یوں کو غزے سے چھپن<br />

اسمگنگ ، ذخیرہ کرکے مہنگے داموں فروخت<br />

‏:ذر ہ<br />

کرن<br />

‏(تھوڑا ، بہت ک )( اٹی ، چھوٹی سی چیز ( <br />

بے می ، حقیر ، ممولی<br />

ک درج ، بے حیثیت ، بے وقت<br />

عجز ، فقر،‏ درویش ک اپنے بر ے میں کہن<br />

ن ہونے کے برابر حص من<br />

آٹے میں نمک<br />

اقیت<br />

آمر کے سمنے کسی فرد کی حیثیت<br />

نشکری ک کم<br />

امید کی کرن


542<br />

) بھر ، سید پوش ( اپنی اصل میں<br />

قیل جو ضرورت کو پورا ن کرے<br />

ایمن ک تیسر ادرج<br />

رات : سورج کے غرو ہونے سے طو ع ہونے تک ک وقت ،<br />

رین ، ش ، مغر ، اندھیرا ، سیسی ، تریکی<br />

‏(راتری ، رتی‏،لیل ( <br />

مشی بدحلی ، مسی ، گربت،‏ تنگی ترسی ، کروبر ٹھپ<br />

ہون‏،‏ دیوالی ہون<br />

سیسی بحران<br />

آمر کو اقتدار من<br />

فوجی حکومت ، مرشل الء<br />

نانصفی ، منصف ک جنبد ار ہون<br />

بیمری ، مذوری<br />

مذور ہوجن<br />

دشمنی ، مقدم بزی<br />

تزیر تین سودو ( (، قتل ہوجن<br />

وہ ، شک وشب


543<br />

بینئی چھن جن<br />

ک ہمتی ، بزدلی ، شجعت سے محر ومی<br />

غالمی ، آزادی چھن جن ، اپنی مرضی ن کر سکن<br />

کسی وڈیرے کی بئیں آنکھ پر چڑھن<br />

اپنی رائے کے اظہر سے مذور رہن<br />

ڈیکٹیشن پر ک کرن<br />

عروج سے زوال کی طر ف آن<br />

طال ، بیوگی<br />

نظروں سے گر جن ، اپنی نظروں سے گرن<br />

بھٹک جن ، کراہ پڑن<br />

کسی بزاری عورت<br />

کے عش میں مبتال ہون<br />

کمزوری ، نمردی ، سرعت انزال<br />

ذہنی مذوری ، احسس کمتری<br />

ن ، بغض ، حسد،‏ انتق<br />

دیندار طبقوں کاپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنن<br />

کسی بڑے آدمی ک ندانی ، اللچ کے سب کھو دین


544<br />

اللچ ، خود غرضی ، مد پرستی ک دور دورہ<br />

مہنگئی ، اشی ء صر ف ک ‏)مرکیٹ میں ) بحران ، قوت خرید<br />

ک کمزور پڑن<br />

گھر میں شگف پڑن ، گھر کی مخبری گھر ہی سے ہون‏،‏ غداری<br />

اپنوں ک نظریں پھیرن<br />

دودھ سے پے کڈسن<br />

بڑ ک فصل چٹ کرجن<br />

قدرتی / سموی آفت ٹوٹن<br />

عورت ک ازدواجی ممالت میں بددینت ہون<br />

میں بیوی میں دا ئمی نچکی پیداہون<br />

غیر متوازن جوڑا بنن<br />

دینی حمیت سے محرو ہون<br />

تکرار و بحث ک دروازہ کھن<br />

نالئ اوالد<br />

‏:راز


545<br />

فرموال،‏ حکی ک نسخ ، سرکری دستویزات<br />

کسی فر کی انک ٹیکس سے پوشیدہ رکھی گئی دستویزات<br />

دل کے بھید ، من کی بتیں<br />

عش اور مشو کی مالق تیں ، بہمی عہد وپیمن<br />

تک میں بیٹھن<br />

تنخواہ ، بال آمدنی ، ک ال دھن ، بیک مرکیٹنگ ، ذخیر اندوزی<br />

، غبن وغیرہ<br />

مں بہن کو دی گئی ملی امداد<br />

چغی ، مخبری<br />

بیت المل اور زکوۃ کی رق پر ہتھ صف کرن<br />

کچھ پہے(‏ رشوت خوری)‏<br />

عو مرفت<br />

مستقبل<br />

‏(بھید)‏ ۷<br />

خ ی ی پوشیدہ بت<br />

اصل مہو ، اصل تشریح


546<br />

: راضی<br />

نکح کے لئے ہں ، قضی کے کہے سے ات<br />

جہں بولی خت ہو پر سودا ہو جن ، سودا ہوجن<br />

کرنے کے لئے ) تیر ہوجن‏)‏<br />

رائے سے مت ہون<br />

من جن ، اطمینن ہون<br />

قبی سکون ، تسی وتشی ہون<br />

قئل ہوجن ، مئل ہون<br />

‏(شد،‏ خوش ، رضمند،‏ صبر ، شکر،‏ تندرست)‏ <br />

کسی مردہ صنت ک پھر سے چلوہون<br />

بہتری اور خوش حلی کی صورت پید اہون<br />

ایمن لے آن ، یقین کر لین<br />

منس اور حس ضرور ت ہون ک مضر اثرات ن مرت ہوتے<br />

ہوں<br />

فرمولے اور نسخے کے عین مطب<br />

جوکسوٹی پر پورا اترت ہو،‏ جس کے خص ہونے ک یقین<br />

ہوجئے


547<br />

جو اور جیس کی بنید پر سودا ہوجن<br />

جو اور جیس میسر آجئے پر قن عت کرلین<br />

مخصوص دکن سے خریدار ی کرن<br />

صف کرکے استمل میں الن ، استمل کے قبل بنن<br />

کوئی شکوہ شکیت بقی ن رہن<br />

بجی ، مواصالت ، کیبل وغیرہ ک درست ہون<br />

کے مطب‏(‏ ڈھل جن‏)‏<br />

دوبرہ سے آغز ہون<br />

ترتی درست ہون<br />

: رحمت<br />

بالئی آمدن ک بڑھ جن‏،‏ بالئی آمدن<br />

صحت ی ہون<br />

پیٹ بھر کھن من ، تخیقی قوتوں میں اضف ہون‏،‏ خوراک<br />

آزادی من‏،‏ پبندی اٹھن<br />

دوا،‏ دع<br />

برش ، پنی


548<br />

بس کے قری آن ، چمچوں میں شمل<br />

اظہر رائے ک موقع من<br />

ادھر کھر ا ہون ، قرض چکن<br />

ہون<br />

فصل ک ممول سے زیدہ ہون‏،‏ زیدہ منفع ہون ، انواع نمت<br />

میسر آن<br />

عزت میں اضف ہون<br />

کسی ک محتج ن ہون‏،‏ دست سوال دراز ن کرن<br />

موت ، زندگی ، ش<br />

ایمن پر رہن ، ایمنداری<br />

توب<br />

والدین ، اوال د ، اچھے اور مخص دوست ، ہمدرد بیوی<br />

کمیبی ، کسی ک کی تکمیل<br />

چھٹکرا پن ، نجت من<br />

وطن واپسی<br />

محبت ، پیر ، چہت ، مخص<br />

درویشی ، قنعت ، صبر وشکر


549<br />

سکون وقرار ، آرا<br />

کر ، مہربنی ، مین ، دردوسال‏،‏ صوۃ ، کمء شقت ، نوازش<br />

()<br />

تحسین و آفرین ،<br />

‏:رخصت<br />

موت ، انتقل<br />

ٍ چھوٹ ، اجزت<br />

چل پڑن ، چل دین<br />

شبش<br />

آزادی ، پبندی اٹھن ، قدغن ن رہن‏،‏ اعتراض خت ہون<br />

آخری حک ، آرڈر<br />

لے جنے دین<br />

نجت من<br />

ش ہون ، بیمری سے اٹھن<br />

سند من ‏)میں ط ہونے ک ) سر ٹیکیٹ من<br />

بھؤ ک ہوکر میسر آن‏،میسر آن <br />

پیٹ بھر کھن دستی ہون


550<br />

آرا ک موقع فراہ ہون<br />

نقص دور ہون‏،‏ خرابی بقی ن رہن ، رکوٹ دور ہون<br />

ویز ا سٹمپ ہون<br />

اجزت ، منظوری ، رض‏،‏ روانگی ، کوچ ، جن ، چن‏،‏ جنزہ<br />

اٹھنے ک وقت ، وق ، مہت ، فرصت ۔ جئیں ؟<br />

‏(اجزت ہے؟ ( <br />

مزید موقع من ، وقت<br />

عرص ء برزخ<br />

دائری سے فیص تک<br />

کرنے دین ، ن روکن<br />

ڈولی اٹھنے کوقت<br />

من<br />

جن زہ پڑھنے کے بدلواحقین سے جنے کی اجزت ط کرن<br />

‏:رشک<br />

‏(حسد ، جن ، رقبت ‏،ہ پسند ہونے کحسد ( <br />

‏(غیر ت ، جال پ‏)‏ <br />

ی آرزو ک جو چیز دوسرے کو حصل ہے ‏،مجھے بھی مل<br />

جئے،‏ جالی ، ایرکھ‏،‏ عدوات ، دشمنی ، رقبت


551<br />

درحقیقت ایک ذہنی کییت ک ن ہے جس کی سرحدیں<br />

حسد کے قری قری رہتی ہیں ۔ اس میں اور<br />

رشک ‘‘ ’’<br />

حسد میں ایک بریک سفر ضرور بقی رہتہے۔ ک سمنے ی<br />

میسر آجنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے جبک حسد<br />

میں دوسرے کو میسر کے بربد ہونے ی چھن جنے ک عنصر<br />

پیش پیش ہوتہے۔مثالا<br />

ایک عورت کو سوئی گیس کی سہولت دستی ہے دوسری *<br />

عورت کے دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے ک<br />

کش مجھے بھی ی سہولت میسر آ جئے<br />

حسد میں صورتحل دوسری ہے اس میں خواہش پیدا ہوتی *<br />

ہے ک پہی عورت سے ی سہولت چھن جئے<br />

ا ور وہ بھی دوسری عورت کی سطح پر آجئے<br />

ی نشن کروبر ، عہدہ ، عمرانی زندگی ، ذاتی سیٹ اپ *<br />

وغیرہ سے نتھی ہو کر مختف نو ع کے مہی سمنے<br />

الت ہے ۔ ہر کر ے میں اس کے تیور بدل جتے ہیں اور مزاج<br />

میں فر آجتہے<br />

حرکت میں اضف کرت (Sign) ی بھی ک ی نشن *<br />

ہے اور<br />

تگ و دو پر اکست ہے


552<br />

حسد احسس کمتری کی کھئی میں گرا دیتہے *<br />

‏:رنگ<br />

،<br />

برن ، لون ، ف ، چیزوں کی وہ خصیت جس کی وج سے سور<br />

ج کی بض کرنوں کو جذ کرلیتی ہیں اور بض کو منکس<br />

کرکے آنکھ پر ڈالتی ہیں ۔ جن ک خص اثر آنکھ پر ہوتہے ۔<br />

سید کرن ست رنگوں س ے مرک ہوتی ہے ۔<br />

اودا ، نیال ، آسمنی ، سبز،‏ زرد ‏،نرنجی اور سرخ ، اصل رنگ<br />

صر ف تیں ہیں ۔ نیال ، زرد اور سرخ ، دوسرے س رنگ<br />

ان کے مرکبت ہیں ۔ رنگ روپ ، انداز ، طرز ، روش،‏ وہ<br />

سوف ی سیل چیز جس سے رنگتے ہیں۔ روغن ، وارنش ،<br />

قس ، نوع،‏ بہر،‏ خوبصورتی ، رون ، منند ، نظیر ، دستور،‏<br />

قعدہ ، رس‏،‏ طریق ، مزا،لطف ، شغل ، خمر،‏ نش ، طقت ،<br />

قوت ، سوک،‏ برتؤ،ہ سر ، جوڑ،برتؤ ، مکر ، حی ، فری ،<br />

ہنسی ، مذا ، چہل ۔ کھیل کو د،‏ نچ رنگ ، گن ، کییت ،<br />

حل ، حلت ، خوشی ، مسرت ، خوشحلی ، تمش‏،‏ سیر ، سمں<br />

موس گنجے کی آٹھوں بزیوں کے ن ، چوسر کی آٹھوں<br />

نردوں کے ن۔ اس رنگ کی نردیں جو پہے کھیی جئیں ۔ تش<br />

کی چروں بزیوں کے ن ۔ تر پ ، ٹرمپ ،<br />

‏(خون لہو)‏


553<br />

شب ، جوبن ، جوانی<br />

رفت ، عروج ، ترقی ، بندی<br />

زورں پر ، اٹھن<br />

طقت ، شکتی ، توانئی<br />

ہریلی<br />

موج مستی<br />

خوشحلی ، آسودگی ، سکون<br />

عیش وعشرت ، تیش<br />

فتح ، کمیبی<br />

حسن ، خوبصورتی<br />

نکھر<br />

بھال لگن ، اچھلگن<br />

روپے پیسے کی فروانی<br />

بنؤ سنگھر ، سجوٹ<br />

سیق ، چن ، طور طریق<br />

رکھ رکھؤ ، بھر


554<br />

عزت ، شہرہ ، وقر وقت<br />

آؤ بھگت ، مہمن نوازی<br />

اضف ہون<br />

، بڑھن<br />

برش کے فوراا بد کسمں<br />

روانی ، آمد،‏ طبع مئل ب سخن ہون‏،‏ روانی طبع<br />

طرح طرح کے ‏/کی<br />

منگنی کے بد ذہنی کییت ، ظہری حلت<br />

ارمن پورے ہونے کے بد کی ذہنی و ظہری کییت<br />

تکمیل ک نش<br />

: زنجیر<br />

دروازے کی کنڈی ، بیڑی،‏ لڑی ، سس ، دھت کے چھوٹے<br />

چھوٹے حقوں کی لڑی ، فیل کے ستھ تداد ظہر کرنے کے<br />

لئے جیسے پچیس زنجیر فیل (<br />

)<br />

عدد،‏ اس ردیف مثالا پنج زنجیر فیل دید ۔ ہ نے پنچ ہتھی<br />

‏(دیکھے ( <br />

بندھن ، پبندی<br />

ایک ہی مرکزے ، کر ے ی محور تک محدود رہن ، حدود


555<br />

منسک رکھنے ک عنصر<br />

ایک ہی قس کی دوکنیں<br />

ا والد<br />

شدی ، بیوی ، سسرالی رشتے دار<br />

محبت ، الت،‏ چہت ‏،مروت<br />

مجبوری ، بے بسی ، بے کسی ، بے چرگی ، محرومی<br />

‏(رق کپھنس ہون ، قرض خواہی ، سود ‏)رب<br />

(Outh) عہدو پیمں ، حف ، اوتھ<br />

زندگی ، حیت<br />

نظریت ، از ، مذہ<br />

بھوک پیس،‏ مسی ، سوچنے سمجھنے اور تخیقی عمل کی<br />

دیوار ٹھہرتی ہیں<br />

زنداں،‏ پنجرہ<br />

ذہنی مسی<br />

غالمی<br />

پیمنے کی لکریں


556<br />

خندان ، کنب ، قبی<br />

شجرہ ء نس<br />

ریکھئیں ، مقدر،‏ لیکھ ، نصی<br />

الجھن ، گھتی ، تذبذ ، شک<br />

‏:زہر<br />

‏(س ، غیظ وغض ، ڈنگ ( <br />

وہ چیز جس کے کھنے سے انسن مرجئے ، بس ، ہالہل ،<br />

کوئی چیز جون ہیت کڑوی ہو،‏ غص<br />

کڑوا ، تخ ، نگوار ، برا ، مہک ، قتل ، مضر ، آزا ررسں<br />

۷ ()<br />

نگوار بت ، دونمبربت ، دو نمبر ک<br />

گربت ، مسی ، مشی بدحلی<br />

غربت،‏ وطن سے دوری ، پر دیس<br />

بے چینی ، اضطرا ، انتظر ، مجبوری<br />

چ نت ، پریشنی ، دکھ<br />

بے ضمیری ، بے ایمنی ، ہیر اپھیری ، مالوٹ ، بر ا مش ،<br />

تول میں خرابی


557<br />

غداری ، غدار سے دوستی ، غدار پر اعتبر<br />

مذہ سے دوری<br />

گھٹ ، نقصن<br />

کروبر میں بے اصولی ، کال دھندا ، کال دھن<br />

زبن درازی<br />

بدتمیز ، زبن دراز اور میک پل جورو<br />

طن ، من<br />

فری ، دھوک ، حی ، بے وفئی<br />

جد بزی ، عجت<br />

، ج<br />

تسہل پسندی ، غت،‏ عمل کوقت سوچنے میں گزارن ، سستی<br />

، کوتہی<br />

کسی سیست دان یفوجی آفیسر پر اعتمد ، انگریز کے کہے پر<br />

یقین ، بیسو ا کے پیر پر اعتبر<br />

خود پر سے بھر وس اٹھن<br />

غط فیص<br />

مٹی کے تیل کے چولہے کی بتی ک گراہون<br />

اپنی بی و ی اپن خوند


558<br />

نش آور اشیء ک استمل،‏ نش<br />

‏(حرا کی کمئی ( سود رشوت وغیرہ<br />

شہ ، رغبت<br />

قتل ، دف<br />

<br />

: سنپ<br />

ایک ریگنے واال لمب جنور جو مختف اقس ورنگ اورلمبئی<br />

ک ہوتہے۔اس کے من میں زہر ہوت ہے جو ی کٹنے کے بد<br />

جس میں داخل کر دیت ہے)‏‏(‏ مر،‏ افی ، رسی ، سرپ<br />

‏(ظل ، موزی ( <br />

دشمن ، جو چھپ کر وار کرے<br />

جواپنے محسن ہی کو نقصن پہنچئے<br />

جس کی دشمنی بڑی خطرنک ہو<br />

بے وف عورت ، فحش ، رنڈی ، بیسو ا<br />

عورت سے دوستی<br />

دھوک ، فری ، مکر<br />

مخبری ، منفقت ، غداری<br />

گھنے بل ، زلیں


559<br />

ڈر،‏ خوف ، خدش ، فکر ،<br />

ہوس ، اللچ<br />

میرٹ ک قتل<br />

زہریی مسکراہٹ<br />

انتق ک جذب ، بیر<br />

رشوت ‏،سرش<br />

چنت ، نرت<br />

آمریت ، ڈیکٹیڑ شپ ، فوجی حکومت<br />

زیر دستی ، غالمی ، اظہر رائے پر پبندی<br />

جنبداری ، بے انصفی<br />

بے جالڈ پیر ، شہ<br />

جہلت ، نخواندگی<br />

چغی ، بخیی<br />

‏(نش ‏)حسن ، طقت ، د ولت ، اقتدار وغیرہ ک<br />

عش ، زلوں کی ش ، نشیی آنکھوں کی دیکھنی<br />

‏:سجدہ<br />

فروتنی ، متھ ٹیکن )( سرجھکن ‏،خدا کے آگے سرجھکن


560<br />

(، نمز ک ایک رکن ( <br />

متحتی ، زیر دستی ، غالمی ،’’<br />

چپو سی ، ٹی سی ، خوشمد<br />

تبدادی<br />

‘‘، جی حضوری<br />

۔۔۔۔کے حک کے مطب چن ، ڈیکٹیشن کے مطب عمل درآمد<br />

کرن‏،‏ اپنی کوئی مرضی اور منش ن ہون<br />

مشو کے پیچھے پیچھے د ہالتے پھرن<br />

جورو کی غالمی ، سسرالی رشت دار وں ک پنی بھر ن<br />

کسی سے د کر زندگی بسر کرن<br />

ٹوٹ کر محبت کرن<br />

: سخن<br />

‏(کال ، بت ، گر (<br />

شر ‏،شعری<br />

گتگو ، بت<br />

کہنی ، کہوت<br />

قصء مضی<br />

چیت ، کہ ہو ا،‏ فرمی ہوا،‏ حدیث ، فرمئش<br />

‏(سرسبز،‏ ہرا بھر ا ، آبد ، کمی )


561<br />

خوشحل ، آسودہ ، پر سکون<br />

پھال پھوال ، نسرا ہوا<br />

آبد گھران ، کنب ، قبی ی مک<br />

تزئین و آرائش ، رنگینیں<br />

روپوں کی ریل پیل<br />

عزت ، وقر ، وقت ، ق در ومنزلت ، شہرت<br />

افزائش ، فروانی ‏،)مثبت ) بہتت<br />

راحیتں ، مسکراہٹیں ، بے غمی ، بے فکری<br />

خوبیں ، اچھئیں<br />

: سس<br />

‏(زنجیر ، ترتی ، اوالد،‏ نسل ( <br />

کڑی ، واسط ، تسسل ، ت ، رابط<br />

فصل ، س سیکشن<br />

شجرہ نس<br />

Affilatiedجڑا ہوا،‏ منسک ،<br />

متواتر ، لگتر ،<br />

جس میں ٹھہر اؤ ن ہو


562<br />

اسی کایک حص ‏،جز<br />

قسط،‏ چین ، جری<br />

کھیپ<br />

پیچھے سے موجود تک منطقی اور فطری ربط موجود ہو<br />

کسی کل کی اکئیوں ک تکنیکی ت<br />

ایک ہی کی برانچیں<br />

انتقمی جذب جو کئی نسوں سے چال آرہہو<br />

سود در سود،‏ سود مرک<br />

: سیال<br />

سیل آ ‏،طغینی ، پنی ک<br />

ریال ، پنی ک بہؤ (<br />

)<br />

جوش ، جنون ، وحشت<br />

انتق ، بدل ، نرت ، غ وغص<br />

خوف،‏ ڈر،‏ خدش ، اضطرا<br />

کرپشن<br />

نش<br />

مقدم ، تزیر<br />

<br />

، کورٹ کچہری


563<br />

عش<br />

عیشی ، بے راہروی ، بدکری<br />

بدنمی ، رسوائی<br />

دیوالی ‏،گھٹ ، خسرہ<br />

چالکی ، ہوشیری ، اوور ایکٹینگ<br />

تکبر<br />

‏،نخوت ، غرور ، عظی ہونے کی غط فہمی<br />

رز حرا ، رشوت<br />

پولیس ی فوج سے ‏)ح ی نح ) بیر<br />

ح تی ، بے انصفی<br />

میرٹ سے مذا<br />

ٍ نالئ ، ناہل ی کسی ظل کے ہتھ میں اقتدار آن<br />

گھر ک بھیدی ، مخبر<br />

ن ، بغض ، حسد<br />

نچکی<br />

ہ شیری ، شہ<br />

جھوٹی تریف ، خوشم د


564<br />

اہل ق ک بھٹکن ی انقال کے مت تحریر یں قرطس پر<br />

بکھیرن<br />

غط فہمی<br />

توازن بگڑن<br />

کسی دوسرے کر ے میں دخول<br />

‏(بد شگو فی ، دوسروں کے بگڑ پر خوش ہونے واال)‏ <br />

شہوت<br />

جوش ، جنون ، جذب<br />

نچکی ، محالتی سزشیں<br />

انتشر ، فشر<br />

مہک بیمری<br />

اپیل<br />

مہنگئی<br />

حد سے بڑھ ہوا عتم د<br />

آفت ٹوٹن ، مصیبت پڑن ، بال پڑن<br />

پریشنی آن ‏،بری خبر کن پڑن


565<br />

مقدم درج ہون<br />

جوانی<br />

: شر<br />

ال ج ، حی‏،‏ جھینپ ، نتھن ‏)‏۷‎‏(پھڑن ، ، کٹن ‏)‏‏(ننگ ،<br />

عر،‏ ندامت ، خجلت<br />

‏(غیرت ، عز ت ، حرمت ، خیل ، پس ، شرمندگی ( <br />

لحظ ، احترا کی وج سے زیدتی ، ح تی وغیرہ پر<br />

خموشی اختیر کرن<br />

کسی عورت کبڑی عمر تک شرافت سے والدین کے گھر بیٹھے<br />

رہن<br />

گھر ک بھر<br />

آبرو ، عصمت<br />

گربت اور عسرت کے بوجود سید پوشی برقرار رکھن<br />

زنن عضو مخصوص<br />

وقر،‏ وقت ، قدر ومنزلت<br />

پردہ ، حج<br />

جھوٹ کھن


566<br />

وعد ہ ن نبھ سکن<br />

لڑکی ک چوری چھپے کسی مر د کے ستھ فرار ہوجن<br />

جھوٹی قس کھن‏،‏ جھوٹ حف لین<br />

اپنے مرد کے سوا کسی دوسرے مرد ی مردوں سے ت<br />

استوار کرن<br />

اپنے گھر ، خندان،‏ قبیے ی مک سے بے وفئی کرن<br />

مالزمت سے برخواست کردئیے جن<br />

بر سر ع بے عزتی ہون<br />

کروبوی کنٹریکٹ ٹوٹن<br />

ت خت ہون‏،‏ کوئی بگڑ پید اہون<br />

پنچئیت میں پگڑی اچھن / اچھلن<br />

بت ن رکھن<br />

منسوخ کرن ، ت خت کرن<br />

نقدری ، سست پن ، بے وقتی<br />

‏(شکیت : شکوہ ، گال ( <br />

‏(مرض ، بیمری ، بدی ، برائی،‏ فرید،‏ نل ، داد خواہی (


567<br />

‘‘<br />

ک بنیدی طور پر خمیر شک سے اٹھ ہے (Trace) اس نشن<br />

‏’’شک کے ستھ ایت ک الحق پیو ست کر دی گی ہے ۔ مہی<br />

کی تالش میں بہر طور ی پہو کسی بھی حوال سے نظر انداز<br />

نہیں ہون چہیے<br />

بطور برائی تذکرہ )( بر ا بھال کہن ، کسی برائی ی خرابی ک<br />

ذکر کرن ، اظہر نگو اری<br />

کسی کی بے وفئی ، ج‏،‏ عہد شکنی وغیرہ کے حوال سے بت<br />

ہون<br />

دھوک ، فری ، مکر ، خود غرضی ، مد پر ستی ک الزا دھرن<br />

غت شری ، الپروائی ، نظر انداز کرنے کے حوال سے کسی<br />

کی بت ہون<br />

کسی کی اس کے کچے پکے مزاج سے مت کہن سنن<br />

کسی کے<br />

‘‘ ‏’’الئی لگ<br />

ہونے سے مت گال کرن<br />

نلش ، درخواست ، پٹیشن ، دعویٰ‏ ، مقدم ، ایف آئی آر،‏<br />

استغث وغیرہ<br />

مالوٹ ، رشوت خوری ، بد مزاجی وغیرہ ک شکو ہ<br />

دھندے میں خرابی آنے ک ذکر ، نقص مل سپالئی ہونے ک گ<br />

گریبی ، مسی ، بدحلی ک شکوہ


568<br />

عرض ، عاللت،‏ بیمری ، عض<br />

ح فظے کی کمزوری<br />

ٹیی فون بندہونے ی سپالئی ‏)ان پٹ ‏،آوٹ پٹ(‏ میں خرابی ی خل<br />

واقع ہونے کی کمپینٹ ، بجی کی سپالئی میں<br />

خرابی سے مت کمپینٹ<br />

برش ن ہونے کے سب بیمریوں ‏)انسنی ، نبتتی ) ک شکوہ<br />

متر درخواست ، مڈٹر آرڈر کے مت بال عدالت میں اپیل<br />

، اپیل ، نگرانی ، ریوپوٹیشن ، درخواست نظرثنی<br />

مہنگئی ، مزدوری ن منے ی ک مزدوری سے مت شکیت ،<br />

استداد ، ہنر او ر تی کے مطب مالزمت ن منے کگال<br />

بنٹ میں جنبداری<br />

محولیتی آلودگی<br />

نانصفی ک گال<br />

دفتر ی نظ کی خرابی اور بگڑ<br />

شمع:‏ مو ، مو<br />

بتی ( <br />

)<br />

‏(چرا ، دی ، وہ جس سے رون کی محل ہو ( <br />

مں ، بیٹی ، بیٹ‏،‏ آل اوالد


569<br />

محبت ، الت ، چہت ، لگؤ ‏،قبی ت<br />

بڑا شعر،‏ فقی شہر ، امیر شہر ، بدشہ<br />

طوائف کدے کی حسین طوائ<br />

ع آگہی ، ادراک<br />

آنکھیں ، حسین آنکھیں<br />

مح وطن جوجری اور یودھ بھی ہو<br />

الہمی کال ، صراط مستقی<br />

دولت ، مل ومنل ، خزان<br />

سچ ، بال کھوٹ ، راستی<br />

انصف ، ح شنشی<br />

استد<br />

مخص اور ہمدر ددوست ، رہنم ، کونسل ، فیمی ڈاکٹر<br />

نیک ، ہمددر اور سگھڑ بیوی<br />

ڈسٹرکٹ جج ، عالقے ک تھنیدار،‏ سمج سیوک<br />

حوص ، ہمت<br />

شکتی ، توانئی ، انرجی


570<br />

سوچ ، غور وفکر<br />

قمقم ، ٹیو الئٹ،‏ ب ، ‏)بجی ک ) انڈا<br />

عجز ، انکسری ، فقر،‏ تقویٰ‏ ، رض<br />

‏:شور<br />

غل ، شہرت ، عش‏،‏ جنوں ، کھری ، رکھنے واال ، برتنے واال<br />

،) مشہور ہ ( <br />

واویال ، ڈنڈھورہ<br />

کسی بت ک بر بر تذکرہ ، رون دھون ، آہ وزاری<br />

شکوہ ، گال ، شکی ت<br />

مشینوں کی آوازیں ، گڑیوں وغیرہ کی آوازیں<br />

رات کو کتوں کی بھونکنے کی آوازیں<br />

دعویٰ‏ ، بین بزی ، وعدے ‏،ڈھینگیں ، سکی بڑکیں<br />

پراپیگنڈ ا،‏ مشہوری کے لئے مختف ذرائع ک استمل<br />

لڑائی ، جھگڑا<br />

اشتہر بزی<br />

بدنمی ، رسوائی ، بدفی ک چرچ


571<br />

کنپھوسی<br />

کچھ ہونے<br />

گھر گھر تذکرے<br />

انتشر ، فشر<br />

یدوں ک ہجو<br />

دل کی دھڑکنیں<br />

‏،منے ی کسی تغیرکے مت شہرہ<br />

مختف نوعیت کی بے ہنگ اور بے ربط آوازیں<br />

‏:شہید<br />

‏(گواہ ، راہ ح میں جن دینے واال ( <br />

خدا ک ایک ن‏،‏ وہ جوہر ایک بت سے مطع او ر واقف<br />

‏(ہو)‏ ۷<br />

دھن ک پک ، وہ جو دنی سے من موڑ کر کسی ایک ک میں جٹ<br />

گی ہو<br />

عش ، عش میں مرمٹنے واال ، مح<br />

جو روک غال ، رن مرید<br />

وہ جوکسی خوبصور ت عورت کو دیکھ کر وہں ‏’’ٹکی‘‘‏<br />

ہوجتہو


572<br />

ٍ بت پر قئ رہنے واال ، پک ، پخت ، اٹل ، وہ جو بت سے ن<br />

پھرے<br />

کز کے لئے جن سے گز رجنے واال<br />

دھرتی کی حظت کرتے ہوئے مرا جنے واال<br />

ہر وہ جس کی حدثتی موت پر صح اقتدار ی لیبل چسپں<br />

کردے<br />

فوجی افسر جس کی موت کسی بھی وج سے ہو<br />

‏(فزیکل پراسس کے دوران مرجنے واال)چوتیشہید<br />

: صور<br />

‏(قرن ، سنکھ ، ٹیٹرھئی ، کجی ( <br />

سزائے موت کی سزا کحک<br />

شوہر<br />

ک بیوی کو طال ، طال‏،‏ طال کہن<br />

مالزمت ی مزدوری سے برخواست ک حک<br />

بیوی کی زبن درازی و بدتمیزی<br />

قیمت ک مترادف (Trace) نشن<br />

شوروغل ، بے ہنگ آوزیں<br />

حک ن مننے کی آواز


573<br />

نگوار ، نرت انگیز<br />

بے ترتی ، تنظی کے بغیر ، غیر متوازن ، ن منس اور غیر<br />

مو زوں بن وٹ<br />

محبوب کی شدی کی اطالع،‏ محبوب ک شدی سے انکر<br />

جس سے نرت ہو ، کے من سے نکے کمے<br />

جبر،‏ آمر ، اور فس و فجر ک کہ ہو<br />

بیزاری ، اداسی اور پشمنی میں کوئی بھی آواز<br />

کسی پیرے کی موت کی خبر<br />

گھٹ‏،‏ نقصن ، بربدی ، ‏)بڈنگ وغیرہ ) گرپڑنے کی اطال ع<br />

بدشکل ، بدوضع<br />

بدخصت ، فطری روزیل ، خبیث عدات ک ملک ، بدطینت<br />

‏:ضف<br />

‏(سستی ، کمزوری ( <br />

آل ء تنسل ک ڈھیال پڑن ، مردان کمزوری ، جمع کے قبل ن<br />

رہن ، سستی ، کمزوری ، کرگزاری متثرہون ، استدادمیں کمی<br />

واقع ہون<br />

پسپئی کی صورت پید اہون


574<br />

مندا پ ڑن<br />

زوال<br />

خل آن<br />

غص زائل ہون‏،‏ نر پڑن<br />

جو ش میں کمی واقع ہون<br />

پہے سے محنت اور مشقت کے قبل ن رہن<br />

ی داشت میں کمی آن ‏،حفظے ک جوا دین<br />

گرفت ڈھیی پڑن<br />

ملی پوزیشن کمزور پڑن<br />

تھکن ، نقہت ، تھکوٹ<br />

بیمری کے بد کی حلت<br />

رقت ، گری ک ہون<br />

غصے میں ک می واقع ہوکر رح اور ہمدردی پیدا ہون<br />

گھن لگنے کے سب پہے سی مضبوطی ن رہن<br />

د خ خت ہون<br />

نرت کی ) بر ف پگھن‏)‏


575<br />

اتحد اور ات میں کمی ہون<br />

صح کے مہدے میں شگف پڑن<br />

) نش ٹوٹن ‏)نش جوانی ، دولت،‏ اقتدار اور حسن ک<br />

‏(طقت : قوت ، زور ، توانئی ( <br />

پو ٹنسی<br />

بل ، شکتی ، قدرت ، مقدور<br />

کرسکنے کی استداد<br />

مردان طقت<br />

ہمت ، جرات ، جذب ، سکت<br />

رسئی ، پہنچ ، حدود کر ، اپروچ ، حدود<br />

اختیرات<br />

جہں تک امکن میں ہو،‏ امکن<br />

لگئے گئے سرمئے کحص<br />

غور وفکر کی حدود<br />

حصل ، ل لب ، نتیج ک ر<br />

طبیت ‏:مزاج ، خو،‏ عدت ،<br />

پیدائش ( <br />

)


576<br />

موڈ ، حلت،‏ طبع ، خصت ، فطرت<br />

صحت<br />

دل ، ذہن<br />

توج<br />

حالت کی سزگری ی ن سزگری<br />

موس کی تبدیی کے مزاج پر اثرات<br />

حالت ، موقع،‏ اور ضرورت کے مطب مزاحی کییت<br />

کروبر کی صورتحل ، ملی پوزیشن<br />

نوعیت ، حلت ، کییت<br />

طور ، رجحن ، میالن<br />

اقدار<br />

: طن<br />

، رس ورواج<br />

‏(عی چینی ، قدح ( <br />

قدغن<br />

من<br />

کی گئی بھالئی ک جتالن


577<br />

کسی شخصی کمزوری ک لڑائی ی بحث و تکرار میں حوال دین<br />

بر ا بھال کہن<br />

دی گئی چیز کاحسن جتالن<br />

کوئی ایسی بت کرن جس سے کمتری ثبت ہو<br />

بدکرداری کواچھلن<br />

: طوفن<br />

س پر چھ جنے<br />

والی چیز،‏ علمگیر مصیبت (<br />

)<br />

‏(آندھی ، بد تند ، سیال ، طغینی ، سخت برش ( <br />

دکھ ، مصیبت ، رنج ، تکیف،‏ پریشنی ، تکرات ک آگھیرن<br />

برا وقت<br />

بدحلی ، دیوالی ، مسی<br />

مقدم ، تھنے کچہر ی سے واسط پڑن<br />

مہک بیمری ک نمودار ہون<br />

زبر دست خرابی پیدا ہو ن<br />

بیوہ ہون ، طال من<br />

نچقی ، حالت ک خرا ہون


578<br />

موت<br />

اچنک نقبل برداشت خسرہ ہون<br />

چغی ، بخیی<br />

غداری<br />

فتح ک شکست میں بدلن<br />

نانصفی<br />

بددمغی ، ذہن کی منی تبدیی<br />

آفت ٹوٹن<br />

تیز رفتری<br />

پکستنی صدر ک جس<br />

بال آفیسر ک دورہ<br />

تیز طرار ، خودغرض ، مد پرست ، لڑاکی بیوی ، لڑاکی<br />

شوخ ، چنچل<br />

بداعتدالی<br />

شرا نوشی<br />

اوالد ک بگڑن


579<br />

ک ذات او ر بدبخت کو اقتدار من<br />

اوقت سے بہر نکن<br />

امریک ، وائٹ ہؤ س ، پکستنی فوج ، جی ایچ کیو،‏ انسپکر یٹ<br />

) ( پولیس ، جیل خن جت<br />

کوئی بھی من زور اور بے لگ قوت<br />

جوانی ، طقت<br />

پکستن میں انتخبت<br />

شور شراب<br />

: ظ<br />

نانصفی ، اندھیری )( اندھیرا،‏ ست ، بے انصفی ، بے<br />

‏(رحمی ، پپ ، زبر دستی ، زور ، زیدتی ( <br />

ایک ک ح کسی دوسرے کو دین ، غص کرن‏،‏ نانصفی<br />

خینت ، بددینتی<br />

جہلت ، تریکی<br />

سچ ک چھپن<br />

توازن بگڑ ن<br />

اپنی حدود سے بہر نکن ، اوقت میں ن رہن


580<br />

جنبداری<br />

میرٹ کو مد نظر ن رکھن<br />

بذات کے ہتھ اقتدار آن‏/‏ دین<br />

شخصی آزادی ک س ہون<br />

حقدار کو ح ن من<br />

منصف ک دبؤ ی کسی اللچ ی خوف کی زد میں آن<br />

غیر مت / غیر مستح کو ذم داری سونپن<br />

تکبر ، نخوت<br />

بے صبری ، نشکری<br />

خود غرضی،‏ مد پرستی ، منفقت<br />

انسن کی تذلیل و بے حرمتی<br />

لا اوررسولﷺ<br />

ح ہے<br />

کو اس طرح سے ن مننجس طرح مننے ک<br />

مشرتی و سمجی روایت سے انخراف<br />

دھوک ، فری‏،‏ ہیر اپھیری<br />

تجوز ، اعتدال ک مجروح ہون


581<br />

ترق ڈالن<br />

مستح کی مد د ن کرن<br />

غ یر مسوی سوک اور طرز عمل<br />

قتل وغرت ، فسد پھیالن<br />

کر پ اور دی سے ہتھ کھینچ لین<br />

مل جمع کرن<br />

‏:عد<br />

نی ، نیستی ، درویشی ، فقیری ، )۷( ن ہون ، ک ہون‏،‏<br />

( ، نقصن غیر حضری )()<br />

بطور سبق بھی استمل میں آت ہے مثالا عد ادائیگی ، عد<br />

موجود گی<br />

مدو<br />

سٹور میں مل کی کمی ، رسد ک خت ہون ، دیوالی پن<br />

موت ، زندگی کے دن چنے جن ، کل من عیھفن<br />

دمغی مذوری ، یدداشت ک جوا دے جن‏،‏ کچھ بقی ن رہن<br />

ت ٹوٹ جن ، کوئی رشت بقی ن رہن<br />

قرض کی واپسی کی امید خت ہون


582<br />

شدی بیہ ، نکح<br />

مک یت میں ن رہن<br />

سوچ سے پرے ، جسے سوچ ن جسکے<br />

انحراف ، سمجی وعمرانی اقدار سے بغوت<br />

انتہ ، اخیر ، انج ، تم ، جہں سرے سسے خت ہوجئیں<br />

عذر:‏ بہن )( حی ، مذرت ، سب ، حجت ، اعتراض ،<br />

گرفت ، پکڑ ، مفی ، ط عو<br />

‏(انکر)‏ <br />

جواز،‏ وج<br />

کیوں ن ہیں ہوسکت ، کیوں ہون چہیے<br />

جوا دعویٰ‏ ، وکیل کے دالئل ، دلیل<br />

ٹل مٹول ، حیل وحجت<br />

ن آنے ، ن بتنے ، ن ادا کرنے وغیرہ کی وج<br />

‏:عیش<br />

‏(چین ، سکھ روٹی ( <br />

آرا ، عشرت ، خوشی ، مزہ ، خواہش ک پوراکرن


583<br />

شہوت پرستی ، شرا اور عورت ک لطف ، خوشی سے زندگی<br />

‏(گزارن (<br />

آسودگی ، خوش حلی<br />

قرض وغیرہ سے مکتی<br />

رع ، دبدب ، جہ وجال ل<br />

اختیرات من ، اعیٰ‏ عہدہ من<br />

تیش کے لوازمت فراہ ہون<br />

بے فکری<br />

آزادی من ، رہئی من<br />

بوجھ اترن<br />

کروبر میں ترقی ہون ‏،خو منفع من ، کوئی لمبہتھ پڑن<br />

نشئی کو(‏ نش وغیرہ ک وافر اور بسنی میسر آن (<br />

حسینوں کے غول میں اند ر بن بیٹھن<br />

پکستنی فوجی ک افسر ہون<br />

پیٹ بھر روٹی میسر آن<br />

موج میال ، کوئی پوچھ گچھ ن ہو


584<br />

کسی اور ک مل موج میے پر بے دریغ اڑن<br />

فضول خرچی<br />

شدی ہون<br />

کسی امیر گھرانے کدامد بنن<br />

کسی ک محتج ن ہ ون<br />

دشمن ک غرت ہون ، دشمن کی بر بدی ، دشمن کو اپنی پڑن<br />

جر کے بد تحظ من<br />

آخر کر بیم ر ک صحت مند ہون ی پھر لا کو پیرے ہون<br />

قرض واپس مل جن<br />

انصف من<br />

تنگی سختی خت ہون<br />

‏:عبدت<br />

درگزر کرن ، مف کر دین<br />

تقویٰ‏ اختیر کرن ، چغی ن کھن<br />

بندے کے حقو ادا کرن‏،‏ حقو غص ن کرن<br />

لا کے حقو ادا کرن<br />

، رز حرا سے دور رہن


585<br />

شر ع کی پبندی کرن<br />

دغ اور فری ن کرن‏،‏ منفقت سے ک ن لین<br />

ہمیش سچ کہن اور سچ ک ستھ دین<br />

فرائض منصبی دینت داری سے اداکرن<br />

والدین ک احترا کرن اور ان کے ستھ محبت اور شقت سے<br />

پیش آن<br />

چمچ گیری کرن‏،‏ بس کی ہں ہ ں میں مالن<br />

جورو ک تبع فرمن ہون<br />

سسرالی رشت داروں کی’’‏ تبداری ‏‘‘کرن‏،‏ ان کے منی<br />

ممالت کی ہر حوال سے تئید کرن<br />

صح اقتدار کی کرسی کی مضبوطی کے لئے سر توڑ کوشش<br />

کرن<br />

جگیر دار ک پیٹ محنت و مشقت سے بھر ے رکھن ، صنت کر<br />

کے بنک بینس میں اضف مزید اضف کرتے چے جن<br />

مولوی صح کے غط فیصے پر واہ واکرن<br />

پیر صحبن کے کہے کو شرع سے بال ی پھر عین شرع<br />

سمجھن


586<br />

‏(خدا کی بندگی ، پر ستش،‏ نمز پوجکرن‏)‏ <br />

محبو کے حسن کی تریف کرتے رہن‏،‏ اس کی ہر ڈیمنڈ پوری<br />

کرن<br />

عورت کی ک سے ک عمر تین کرن<br />

توازن ن بگڑنے دین<br />

: عداوت<br />

کسی کی نکمی کے لئے منصوبے بنن ، کسی ک کروبر فیل<br />

کرنے کے لئے کوشش کرن<br />

بظہر خوش لیکن بطن میں بغض رکھن<br />

کسی پرانی دشمنی کی وج سے جھوٹی شہدت دین ، کسی کے<br />

دشمن کی خ ی طور پر مدد کرن ، مخبری<br />

ذخیر اندوزی<br />

اسمگنگ<br />

ادان کرن (Dues) سرکر ی واجبت<br />

عین موقع پر ستھ چھوڑ دین یپھر دشمن سے جمن‏،‏ منفقت<br />

غداری<br />

سچ پر پردہ ڈالن


587<br />

‏(دشمنی ، مخلت ، خصومت ، مخصمت ( <br />

‏:عمر<br />

وہ سل ‏)کسی چیز ی شخص کے مت ) جو بیت گئے ہوں<br />

پہے سے،‏ عرص ، وقت،‏ وق ، سمے<br />

تجرب<br />

ڈیوریشن<br />

سل مہنیے ، دن ، صدیں<br />

موت سے مہت ک دورانی<br />

دورانی<br />

پیمن ، میٹر<br />

ش و روز<br />

،<br />

‏(زندگی ، زمن ، سن ‏،سل ، عرص (<br />

: غرور<br />

گھمنڈ ، ن ز،‏ اکٹر،‏ فخر ، تکبر،‏ خودبینی<br />

اتران<br />

ہر ممے میں اپنے کہے کو متبر سمجھن ، خود کو حر ف<br />

آخر جنن


588<br />

طقت ، اقتدار وغیرہ کے حوالے سے کسی کو خطر میں ن الن<br />

خود کو چوہدری سمجھن<br />

‘‘ ‏’’بڑے کسی<br />

دوسروں کو حقیر جنن<br />

ظل ، ستمگر<br />

خود کو حسین ترین سمجھن<br />

دھونس سے اپنی منوان<br />

سے ت کی بن پر اکڑدکھن<br />

خود کو ملدار ی طقتور ہونے کے سب قنون ، قعدے ، اصول<br />

اور ضبطے سے بال تر سمجھن<br />

عو وفنون میں خود کویکتئے عل جنن<br />

کسی ہنر میں خود کو پخت کر سمجھن<br />

کسی کح دھونس سے دب رکھن‏،‏ طقت ک نش<br />

ی سمجھن ک میرا کوئی کچھ بگڑ نہیں سکت<br />

ہر کسی کو اپنی جی میں سمجھن<br />

عب دت وریضت کے سب خود کو متبر و محتر جنن<br />

بڑے بپ کی اوالد ہونے پر گر


589<br />

: غض<br />

قہر،‏ غص ، آفت ، مصیبت ، بے انصفی ، ظ ، کم ء حیر ت<br />

اور کم ء مبلغ بھی ‏،بہت<br />

ازحد ، بے جبت ، اندھیر زبردستی ، بڑھ چڑھ کر ‏،ا چھ ،<br />

‏(عمدہ ( ۷<br />

‏(ظ سے چھین لین (<br />

ان ہونی<br />

بےخبری<br />

بےچینی ، بے قراری ، اضطرا<br />

توقع ٹوٹن<br />

بیوی کے پکوان میں نقص نکلن<br />

امریک کے سواکسی اور کایٹ ب بنن ی طقت پکڑن<br />

گربت ، غربت ‏،مصیبت ، بال ، خرابی ، برائی ، پپ وغیرہ<br />

روٹی ط کرن<br />

مقررہ وقت سے زیدہ ک ن کرن<br />

طقتور کو مزید طقتور ب ننے میں مون ثبت ن ہون<br />

سچ بولن ، من پر سچ کہن ، جبر حک کے سمنے کم ء ح


590<br />

کہن<br />

مک مک کے بغیر ک کرن<br />

دھونس ن سہن<br />

اپنی بھی کہن<br />

ٹوکن ، ٹوکئی کرن<br />

مشہورہ دین ، ہمدردی کرن<br />

والدین کو ان کے بچوں کی عدات بد سے آگہ کرن<br />

کسی کو اپنسمجھن<br />

محبت ، الت ، چہت<br />

طقت ور کے مم میں ک ن اور آنکھیں کھی رکھن<br />

کسی چھوٹے کو کچھ من ی محنت سے حصل کرلین<br />

سسرالی رشت دارں سے توقع رکھن اور ان کی توقع پر پور ا ن<br />

اترن<br />

سچ مچ اور دل کی گہراہوں سے کسی کو چہن<br />

اصولو ں سے انحراف<br />

محض دع پر انحصر


591<br />

لغت کو حرف آخر جنن<br />

کی موجودہ تشریح کو آخری تشریح جنن ‏(‏Sign‏)کسی نشن<br />

مل ومنل اور طقت کو الزوال سمجھن<br />

شور زمین میں بیج ڈالن ، بنجھ عور ت پر ویرج ضئع کرن<br />

کسی نجئز حوال سے ویرج ک ضئع ہون ‏/کرن<br />

غ‏:‏ رنج ، دکھ ، صدم ، افسوس ، مالل ، حزن،‏ ال )(<br />

‏(اندوہ)‏ ۷<br />

پریشنی ، فکر ، تردد ، چنت<br />

شب ، شک<br />

خطرہ ، اندیش<br />

بیمری ، عاللت ، عرض<br />

بھوک ، پیس ، گربت ، مسی<br />

اوالد ک نالئ اور نفرمن ہون<br />

شوہر کو گرفت میں کرنے کی سوچیں<br />

دستر س سے نکن ، گرفت ڈھیی پڑن<br />

کسی دوسرے کو کچھ من


592<br />

متحت کی ط<br />

نتجرب کری<br />

زندگی کی دوڑ میں کسی اور ک ‏)بھی(‏ آگے بڑھن ‏/نکن<br />

تسی ن کرن<br />

بدنمی ، بدبختی ، رسوائی ، بے عزتی<br />

پول کھن<br />

قرض ن من<br />

توقع اٹھن<br />

چھوٹے ک ‏)بھی(‏ عزت دار کہالن<br />

کروبر بیٹھن<br />

کسی عزیز کی موت واقع ہون<br />

محبوب ک من ن لگن یپھر کسی اور سے شدی کرلین ی ت<br />

استوار کرلین<br />

مقدمے میں پھنسن<br />

مخلف ک موقف مضبوط ہون<br />

بیٹی کرشت ن آن


593<br />

: غنچ<br />

‏(کی ، شگوف ، بے کھال پھول ، بھیٹر ، ہجو ۷ (<br />

الٹھر مٹیر،‏ ایس لونڈا جس کی مسیں ابھی بھیگی ن ہوں ،<br />

کنواری<br />

ابتدائی سٹیج ، شروعت<br />

جو بت ابھی کہ ی ن گئی ہو<br />

راز ، سر،‏ خی<br />

جس کے مت ‏)مومت کی کمی کے سب ) رائے دین ممکن<br />

ن ہو<br />

جس کے حوالے سمنے ن آئے ہوں<br />

جس کی استداد پوشید ہ ہو،جس کے جوہر ابھی کھے ن ہو<br />

نوبہت جوڑا<br />

جس یوٹرس نے ابھی سپر ن لی ہو ، حم ن ہوئی ہو<br />

نومولود<br />

بے خبر،‏ مصو<br />

، بھوال بھال ، گنہ سے بے خبر<br />

حمل کپہال مہین ، حمل ک آخری مہین<br />

نووارد


594<br />

: فتن<br />

جھگڑا ، فسد ، ہنگم ، بوہ ، بغوت ، سرکشی ، آزمئش ،<br />

گمراہی ، مل ، اوالد ، ایک عطر ک ن ، دیوانگی ، نہیت شریر<br />

(، شوخ،‏ آفت ک پر کال ( ۷<br />

شرارتی ، شریر ، فسدی ، جھگڑ ا ڈلوانے واال<br />

خرابی ، برائی<br />

ظل ، فرعون خصت ، ستمگر<br />

بے اعتبر<br />

ڈھیٹ ، بے شر<br />

حسین ، گرویدہ کرلینے واال<br />

داؤ پیچ جننے واال<br />

وجء آزمئش<br />

جس کی کوئی کل سیدھی ن ہو<br />

لگئی بجھئی کرنے واال<br />

ہوشی ر،‏ چالک ، عیر<br />

لت‏،‏ لنگ<br />

اندیش ، خدش


595<br />

خوف ، ڈر<br />

مصیبت ، بال<br />

وعدہ خالف ، بے وف<br />

زر ، زن ، زمین<br />

، پریشنی ، قیمت ، دکھ ، رنج<br />

کورٹ کچہری ، مقدم بزی<br />

قتل وغرت<br />

ترق ، ترق ڈالنے واال<br />

کروبر میں سنجھ<br />

شدی ‏،جہیز<br />

غداری ، مخبری<br />

‏:فغں<br />

فرید ، نل ، شور ، گری زاری ‏)‏۷‏(واویال ، غوغ‏،‏ آہ وزاری<br />

۷ ()<br />

مظو کی پک ر<br />

خطرے اور نخوشگوار حالت ک رون رون<br />

چیخن ، رون دھون


596<br />

بپت ، دکھ بھر ی کہنی<br />

متواتر اپن ہی دکھ کہے جن<br />

استغث ، درخواست ، التمس ‏،ا لتج‏،‏ استدع<br />

مصیبت ، دکھ ، رنج ی پریشنی میں مدد ط کرن<br />

بھکری ی ضرورت مند کی آواز<br />

کسی اپنے کی موت ی بچھڑج نے پر صدم اور غ ک اظہر<br />

‏:فن<br />

نپیدی )۷( نیستی ، موت ، ہال کت ، بربدی ‏،نبود،‏ نیست ،<br />

اصطالح تصوف میں حدوث اور قد کے<br />

‏(فر کو دور کرن ۷ (<br />

الینی اور بے منی ٹھہرن<br />

نکرہ ہون‏،‏ بے کر ہون ، کسی ک ک ن رہن<br />

ردی ہون‏،‏ نکم ہون<br />

تبہ بربد ہون<br />

الڈلے ، نزونخرے والے<br />

تی حصل ن کرسکن


597<br />

نشے ک عدی ہون<br />

لٹ جن ، دیوالی نکن ، زبر دست خسرہ پڑن<br />

ایسی ٹوٹ پھوٹ جس سے کوئی چیز ک کی ن رہی ہو<br />

ذہنی توازن کھو بیٹھن<br />

کسی ہنر مند ، محنتی ، اور صح دانش کو کپتی جور و من<br />

کوئی بہت بڑا پ‏/‏ گنہ کر<br />

درمین میں چھوڑ دین<br />

بیٹھن<br />

‏(قتل:‏ جن سے مرڈالن )۷۷( خون کرن ، ہالک کرن‏)‏ ۷<br />

جکرن ، بے وفئی کرن<br />

آس امید توڑن<br />

بے گھر کرن ، عالق سے نکل دین<br />

اوپر چڑھ کر سیٹرھی کھینچ لین<br />

بے بسی ، بے کسی اور بے چرگی میں ستھ چھوڑ دین<br />

کروبری داؤ پیچ ، م س وقالش کردین<br />

آزادی چھین لین<br />

ح پر ڈاک ڈالن


598<br />

وعدہ کرکے مکر جن<br />

کسی اور سے شدی کرلین<br />

الرے لگن<br />

قیمت:قئ کرن‏،‏ کھڑ اہون ، روز محشر ، وہ دن ج مردے زندہ<br />

ہوکر کھڑے ہوں گے ، روز حس ، روز جزا،‏ زمن دراز،‏ موت<br />

، اجل ، انوکھی بت ، تج ، آفت ، غض ، بہت زیدہ ، ، قہر ،<br />

غص ، واویال ، آہ وزاری ، اودھ ، شور وغل ، ہچل ، کھبی ،<br />

اندھیر ، ظ نانصفی ، مصیبت ، چالک ، چبال ، فسدی ،<br />

سختی ، عذا ، افسوس دکھ ، دریغ ، رنج مالل ، مشکل ،<br />

‏(دشوار ( ۷<br />

موس کی تخی<br />

کنب کے کسی فرد ک قتل ہون<br />

ظ ، زیدتی<br />

دیوالی پن ، کروبر کٹھپ ہون ، بربد ہوجن ، ذری مش<br />

خت ہون<br />

گرفت میں آن ، شدید پریشنی الح ہون<br />

ترق پڑن<br />

آسمنی بجی گرن


599<br />

تبہی مچ جن<br />

ارمن پورے ن ہوسکن<br />

ظ ک حد سے بڑھن<br />

محبوب ک کسی اور سے شدی رچلین ی ت استوار کرلین<br />

اوالد ک<br />

نالئ ہون<br />

گھر ک بھیدی<br />

امید ٹوٹن<br />

جوئے ک عدی ہون<br />

منصف ک جبند ار ہون<br />

زاہد ‏،عبد،‏ صح ع ‏،منصف ، عدل حکمران ک جہن سے<br />

اٹھن<br />

قوت خرید ککمز ور پڑن<br />

بیٹی ککسی کے ستھ فرار ہون<br />

اپنو ں ک مصیبت میں ستھ چھوڑ دین<br />

خوبصور ت عورت<br />

جھوٹ ک راج ہون ، جھوٹ ک سچ ہون


600<br />

تنہئی<br />

شوخ ، طرار ، فرٹ ، آنکھوں سے بتیں کرنے واال محبو<br />

کپتی رن<br />

خود غرض ، میک پل اور زبن دراز بیوی<br />

برا وقت ، تبہی وبربدی<br />

ریزہ ریزہ ہون<br />

بنجھ عورت سے شدی ہون<br />

بیٹی کے لئے رشت ن من<br />

ہیر اپھیر ی میں بکمل<br />

ذہین فطین<br />

‏:کرشم <br />

آنکھ کی جھپکی ، نز ، نخرہ ، غمزہ ‏،انوکھی بت ، حیر ت<br />

انگیز بت ، کرامت،‏ ایجز<br />

‏(کرش ، آنکھ اور بھو ں ک اشرہ ( <br />

‏(ایجد ، نشن ، عالمت ( <br />

مرتے مرتے بچ جن


601<br />

کسی وہبی ک د در د کی شے کھلین یکسی مزار پر فتح کے<br />

لئے چے آن‏،‏ کسی پیرفقیر کو احتر ا اور عزت دین<br />

بخیل ک خیرات اور دان دین<br />

سئنسی ایجدات<br />

انہونی آمدگی<br />

بے موسمی پھل او ر سبزیں میسرآن<br />

مغرور اور موڈی حسین ک جل میں پھنس<br />

کسی بیوی ک شوہر کے گن تسی کرن<br />

مصیبت ک بال کوشش ٹل جن<br />

نرت ک محبت میں بدلن<br />

اردو میں فرسی مہی کے ستھ ی نشن استمل میں نہیں آت ۔<br />

اردومیں آکر ان حد کر وں سے پیو ست ہوگی ہے اور ہر جگ<br />

حیرت انہونی ، مجزہ ی پھر کرامت کے مہو دیتہے ۔ غل<br />

کے ہں بھی اسی قس کی کییت لئے ہوئے ہے<br />

رہے کرشم ک یوں دے رکھ ہے ہ کوفری ک بن کہے بھی<br />

انہیں س خبر ہے کی کہیے<br />

‏(فری ، نز مشوقن (


602<br />

‏(پوچھے بغیر احوال مو ہون‏)‏ <br />

کب : بیت لا ، قب ، چوکور)‏‏(‏ مربع ، مک مکرم ‏،مق<br />

‏(حج ( <br />

والدین ، والد صح<br />

محتر شخص ، پیر ومرشد،‏ ہدی<br />

افسر بال ک دفتر ، وائٹ ہوس ، جی ایچ کیو انسپکریٹ ( پولیس<br />

(، جیل خن جت<br />

جرج ڈبیو بش<br />

مح ، محبو‏،‏ حبی<br />

: کھیل<br />

بزی ، بزیچ ، کرت ، دل بہالوا ، سیر،‏ مشغ ، شغل ،<br />

‏(کریگری ، ک ، کج ، فل ، دھند ا ‏،سہل ، آسن ( <br />

کسی ک جن لین ، اونٹ کے ستھ بچے کو بند ھ کرا ونٹ ریس<br />

جتین<br />

کسی حسین ک مرد کو نز نخرے دکھک ر اپن گرویدہ بنلین<br />

جھوٹی محبت ک ڈھونگ رچن<br />

دھوک ، فری ، جھوٹ


603<br />

سبز ب دکھن<br />

گری سے روٹی چھین<br />

مجبور و بے بس ک مذا اڑان<br />

چھت پر چڑھ کر سیڑھی کھینچ لین<br />

کسی کی جی پر ہتھ صف کرن<br />

سر محل شرمندہ کرن<br />

متحت کی بے عزتی کرن<br />

زن‏،‏ چوری ، اسمگنگ ، غداری ، جنبداری ، نانصفی ، وعدہ<br />

خالفی ، مکر جن‏،‏ منفقت ، سیست<br />

چوکیدا ر ک گھر والوں کی چھترول کرن‏،‏ انہیں بندو کی نوک<br />

پر رکھن<br />

کمزور کے اثثوں پردھونس سے موج اڑن<br />

کمزور کی بہو بیٹی کو اپنی مکیت سمجھن<br />

زیدہ جہیزکی ط کرن<br />

چھوٹ چشم جس میں مویشوں<br />

فتویٰ‏ بزی ‏/سزی<br />

خوند کو الو بنن<br />

کو پنی پالتے ہیں


604<br />

خوند/‏ عش کی جی صف کرن<br />

جھوٹے دعوےٰ‏ کرن<br />

مذہ اور زندگی کے متبر حوالوں سے انکر اور ان ک مذا<br />

اڑان<br />

‏:گدا<br />

‏(فقیر ، بھکری ‏)‏۷‎‏(منگت‏،‏ غری ، مس ( <br />

دنی کی ہر ضرورت سے بے نیز ، بے نیز ، فرسی مثل ہے<br />

گدا بدشہ ہست ونمش گدااست،گدا<br />

اپنی ذات میں(‏ بدش ہ ہے وہ محض ن ک گدا ہوتہے)‏<br />

طل ، سئل ، ضرورت مند،‏ جس کی کوئی حجت ہو ، دست<br />

سوال دارز کرنے واال<br />

مح ، عش<br />

وصل کی درخواست کرنے واال<br />

نبی کری ﷺ<br />

ک عش‏،‏ عش رسول<br />

لا لوگ ، متقی ، زاہد ، درویش ، تکی نشین ، بے نیز شخص<br />

جسے زیدہ سے زیدہ مل جمع کرنے کی ہوس ہو<br />

رشوت خور


605<br />

جوہو س اقتدار رکھت ہو<br />

گھرگھر جکر ووٹ منگنے واال ‏،کسی سیسی سیٹ ک امیدوار<br />

جو خود کو اقتدار کی کرسی کے لئے پیش کرے<br />

قرض کی واپسی ک تقض کرنے واال<br />

ن نہد پیر حضرا ت<br />

جس کی کوئی ان ن ہو<br />

جس ک دیوالی نکل گی ہو<br />

جس کی مرکیٹ میں سکھ خت ہوگئی ہو<br />

قرض پرچنے واال<br />

محتج<br />

جو میرٹ سے بال حصولی ک ط گر ہو<br />

جس کی وائٹ ہؤس کے بغیر گری ن چتی ہو<br />

پکستنی میشت<br />

جو ایڈوائس پر چت ہو<br />

گھر:‏ مکن ، خن ، رہنے کی جگ ،<br />

مسکن،‏ ٹھکن ، خول،‏<br />

کیس،‏ بھٹ ، کھوہ ، بل ، گھونسال ، آشین ، وطن ، دیس ،<br />

‏(جئے پیدائش،خندان ، گھران (


606<br />

قبض ، مکیت ، ذاتی<br />

ذات ، اپنی ضرورت<br />

ٹھہراؤ ، پڑاؤ ، جہ ں ڈیر اڈال لی جئے<br />

جہں جی لگ جئے ، جہں جی لگت ہو<br />

دھر<br />

دل ، من ‏،روح ، دم ، آنکھیں<br />

دفتر ، ادارہ<br />

جہں آرا وسکون متہو<br />

جہں ش بشی کی جئے<br />

، زلیں<br />

وہ بت جوکوشش کے بوجود بھول ن سکیں<br />

آڈیو ویڈیو کیسٹ ، فالپی ، سی ڈی<br />

جہں تحظ محسوس ہو ‏،محوظ کرنے کی جگ<br />

دفتر ادارہ وغیرہ کے لوگ<br />

مل وغیرہ جمع کرنے ک مق<br />

‏:گر<br />

عضو مخصوص کو ہوس ک ن شن بننے کی خواہش کی شدت


607<br />

عضو مخصوص میں تنؤ<br />

غص ، تؤ ، طیش<br />

بحث وتکرار<br />

وہ موقع ج ممولی سی کوشش سے ک بن سکت ہو،‏ موقع<br />

تیزی ، بھؤ بڑھن<br />

روانی ، ججھک خت ہون<br />

شہوانی حس کی تیز ی ، شہوت<br />

جوالئی ، اگست کے ) دن)‏<br />

منگ میں اضف ، ضرورت ، ط<br />

تیز مزاج ، سخت مزاج<br />

تخ ، ن پسندیدہ<br />

تزہ ، بلکل نئی ، ابھی کی<br />

جس میں ابھی د بقی ہو<br />

جو ش،‏ جذب<br />

ابل<br />

جو ابھی ابھی مرا ہو


608<br />

تپ ، بخر<br />

فوری ‏)چولھے سے اترتی ہوئی<br />

‏(جری ‏)بت ابھی خت ن ہوئی ہو<br />

دھڑلے والی<br />

مردھڑ سے بھر پور ، جس میں ایکشن زیدہ ہو<br />

تیز رفتری ی م تواتر استمل سے ہیٹ بڑھن<br />

جو خوف طری کرے ، ایسی شدت ک دل دہل جئے ، شدت<br />

جت ہوا،‏ دہکت ہو ا،‏ اختالط رکھنے واال ، مستد ، تند ، تیز ،<br />

خ‏،‏ نراض<br />

گر اثر رکھنے واال ، تیز دھر ، شوخ،‏ چبال ، صر اوی ،<br />

برون ، غل<br />

الئ ، پر اثر ، پر زور ، بہت زیدہ ، ‏)تبع فل(‏ شت ، جد،‏<br />

حو<br />

‏(کھر ے ، چوکے ( <br />

کت کے دن ، کت<br />

گستخ ‏:بے اد ، بے شر ، شوخ ، شیری ‏،نشیست ، غیر<br />

‏(مہذ (


609<br />

بدتمیز ‏،بدزبن ، زبن دراز<br />

ترکی ب ترکی جو ا دینے واال<br />

کسی بڑے کو آنکھیں دکھنے واال<br />

صح حیثیت کی برابری کرنے واال<br />

جبر حک کے سمنے کم ء ح کہنے واال<br />

جو بس کی ٹی سی ن کرے<br />

اپنے سے بڑے اور تگڑے کی شکیت کرنے واال<br />

جو افسر کی بے عزتی برداشت ن کرے<br />

ووٹ دینے سے انکر کرنے واال<br />

جیل خنے میں جیر کے سوا من منی کرنے واال<br />

ظل اور جبر کو بر ا بھال کہنے واال<br />

افسر کے سمنے قنون ک حوال دینے واال<br />

سچ اور کھرا<br />

من کہ دینے واال<br />

متو<br />

راندہء جی ایچ کیو،‏ وائٹ ہؤس ک منکر


610<br />

وقت پر واپس منگنے واال ، ادھر دے کر واپسی ک تقض<br />

کرنے واال<br />

ہں میں ہں ن مالنے واال<br />

مخصوص محور سے بہر نکنے کی کوشش کرنے واال<br />

مولوی کو جھک کر سال ن کر نے واال<br />

نقد<br />

گواہ:‏ ہں میں ہں مالنے واال ‏،)بت ی مم کے حوال سے )<br />

گمشت<br />

تصدی کرنے واال<br />

کسی ممے میں شریک ن ہوتے ہوئے بھی فری<br />

وہ جوموقع پر موجو دتھ<br />

جھوٹ‏،‏ درو گو،‏ بت کو توڑ مروڑ کر بتنے واال<br />

ی کہ کر وہ وہں موجو دتھ ، بین دینے واال<br />

‏(شہد ، ثبوت پہنچنے واال)‏ <br />

: الش<br />

‏(مردہ ، جس ، خرا ، دبال ( <br />

بے حس و حرکت<br />

، موقع پر موجود


611<br />

نالئ ، نکم ، جوکسی ک کن ہو<br />

بزدل ، جومیدان کرزار میں اترنے سے گھبرات ہو،‏ بے ہمت<br />

بے کر ، جو ک ر آمدن رہ ہو<br />

کٹھ پتی ، کسی کے اشروں پر نچنے واال<br />

جس کی اپنی کوئی مرضی ن ہو<br />

جس ک دیوالی نکل گی ہو<br />

جو کمئی وغیرہ ن کرت ہو<br />

جو چنے سے مذور ہو<br />

عرص سے بیمر اور ک ک ج ن کررہہو<br />

جس ک آؤٹ پٹ صر ہو<br />

عرص سے ک میں ن آرہہو<br />

جس ک جوہر نکل لیگی ہو،‏ پھوک ، چوس ہوا<br />

جو سرمی ڈو گی ہو<br />

ڈوبی ہوئ ی اسمی<br />

بے کر اور خرا پڑی مشینری<br />

زیر دست ، جس کی کوئی اپنی رائے ن ہو


612<br />

گربت،‏ مسی ، بے چرگی اور بے بسی ک مرا ہوا<br />

جو فئدہ ن پہنچ سکت ہو<br />

پرانی عمرت جوکسی وقت بھی گر سکتی ہو<br />

سی تھور ی شور زدہ اراضی<br />

بنجھ عورت ی بنجھ مرد<br />

بے منویت ، الینی زن دگی گزارنے واال<br />

بھیک اور ادھر پر زندگی بسر کرنے واال<br />

وہ جو سمجی اورعمرانی حوالوں سے کٹ گی ہو<br />

وہ وسئل جو قبضے میں ن رہے ہوں<br />

‏:لبس<br />

پوشش،‏ پوشک )( جم ، کپڑے ، روپ ، شکل ‏،بھیس<br />

()<br />

مرد عورت ک اور عورت مرد ک<br />

شر ‏،حی<br />

تقویٰ‏ ، رض الہی ، فقر<br />

بھر ،<br />

رکھ رکھؤ ، سید پوشی


613<br />

چپ ، خموشی<br />

عزت ، آبرو،‏ عصمت ، وقر<br />

چر دیواری،پر دہ پوشی<br />

عسکری قوت<br />

بے خوفی ، جرات ، ہمت ، شجعت ، غیرت<br />

پرلیمن ، جی ایچ کیو،‏ ‏)تھرڈ ورڈ ک ) وائٹ ہؤ س<br />

مالزمت ، کمئی ، مزدوری<br />

غیر ت مند بپ،‏ بغیرت اوالد<br />

نکح ، شدی ، بیہ<br />

، ایمن عقیدہ<br />

خوف خدا<br />

عی پوشی<br />

قربنی ، ایثر ، ضرورت مند کے لئے تیگ<br />

صدق ، خیرات ، زکوۃ،‏ ہتھ سے دی ہوا<br />

زندگی ، موت<br />

آزادی ، اپنی مشرتی اقدار


614<br />

قنون ، انصف ، عدل<br />

قبر ، گنگ<br />

خوراک ، بھوجن<br />

‏:لطفت<br />

نرمی ، پکیزگی ، تزگی ، بریکی )( عمدگی ، خوبی ،<br />

‏(مالئمیت ، صئی ( ۷<br />

خلص ، اصل<br />

جس میں سے کھوٹ نکل لی گئی ہو ، کندن<br />

ہر سنگر ، آرائش و زیبیش<br />

شیستگی ، شگتگی ، رنگ آن ، نکھر<br />

کھے ہوئے پھول ، سبزے کی قطر برید<br />

توازن ، سیق ، قرین ، حسن ، چن ، اعتدال<br />

ذہن کھن<br />

تبس<br />

گربت اور مسی سے نجت<br />

کرختگی خت ہون


615<br />

حقیقی حلت<br />

کسی نئے حوالے کے تحت ) سوچ میں خوشگوار تبدیی)‏<br />

دفتر / گھر کمحول خوشگوار ہون<br />

کسی نئے فر د کی آمدسے ) گھر میں قہقہے بکھرن ، خوشیں)‏<br />

میٹھی گتگو<br />

جذبے ، احسست<br />

نئی اقدار کے تحت سمج میں مثبت تبدییں آن<br />

سدھر<br />

امن ، سکون ، شنتی<br />

خو ند کے کردار سبھؤ اوربرتؤ میں مثبت تبدیی آن<br />

عورتوں کی بتیں ، عورتیں سے بتیں<br />

موس خوشگوار ہون<br />

برش کے بدکی فضاور محول<br />

‏(مجل:‏ میدان ، جوالنگہ ، قدرت ، طقت،‏ ہمت ، حوص (<br />

جرات ، سکت،‏ شکتی<br />

انرجی ، توانئی،‏ استداد


616<br />

جوہر ‏،کمل<br />

وست ، حد<br />

جومر کیٹ میں مقب کرسکے<br />

جو پچھڑ سکے<br />

برداشت<br />

جذ کرنے کی قوت<br />

دل گردہ<br />

موہ لینے ک انداز ، جس میں گرویدہ کرلینے ک کمل ہو،‏ کشش<br />

‏:محبت<br />

‏(دوستی ، پری )( پیر ، الت ، چہ ( <br />

دم ک بخر<br />

جوش شہوت<br />

فری ، خود سے مذا‏،‏ خود فریبی ، حمقت<br />

خوص ، الت ، چ ہت ، اپن ہٹ ‏،اپن پن ، قربت<br />

کسی سے دل اور روح ک رشت ، جس کے لئے دل اور روح<br />

مچے


617<br />

بے لوث ت ، سچاور حقیقی ت<br />

خدا<br />

(God is Love, Love is God)<br />

جنون ، کر گزرنے ک جذب<br />

بندگی ، سجدہ<br />

تظی ، احترا<br />

جس سے فرا اور وصل پیوست ہوں<br />

جسے چھوڑا ی ترک ن کی جسکتہو<br />

اٹیچمنٹ ، ایی لےئشن<br />

سمجی ، تقت<br />

اختالط<br />

‏:مرض<br />

‏(بیمری ، دکھ ، روگ،‏ آزار ، لت،‏ عدت ( <br />

مسی ، گربت<br />

بے بسی ، بے چرگی ، بے کسی<br />

ک ہمتی ، جر ات اورہمت سے محرومی


618<br />

غالمی ، زیر دستی<br />

قرض<br />

ڈر،‏ خوف،خدش<br />

پریشنی ، چنت<br />

جبرحک<br />

ذم داریوں سے فرا ر،‏ فرار<br />

تسط<br />

مقدم<br />

بھوک،‏ پیس<br />

غربت<br />

نالئ اوالد،‏ بدچن اور نکم شوہر ، نالئقی ، بدچنی<br />

ک کوسی<br />

بے مروتی<br />

غص ، قہر ، طیش<br />

ذہنی دبؤ<br />

جھگڑ ا ، فسد ، بحث وتکرار


619<br />

تنقید برائے تنقید<br />

چغی ، بخیی<br />

حسد،‏ بغض ، غداری،‏ جذب ء انتق<br />

دوری ، بد<br />

قوت شہوا کی تیزی<br />

فرٹ کرن<br />

: مرہ<br />

وہ گڑھی نر اور چکنی دوا جو زخ پر لگئی جتی ہے مجزاا<br />

‏(کسی قس کے زخ ک عالج ( <br />

تسی تشی ، ڈھرس ، ہمدردی<br />

برے وقت میں ک آن<br />

دکھ تکیف میں ستھ دین ، دکھ بنٹن<br />

وصل<br />

دیوالی ہونے سے بچلین<br />

وقت<br />

ضرورت کے وقت ادھر من


620<br />

رحمت ، ک ر ، فضل ، عنیت<br />

شہو ت میں مخلف جنس ک مالپ میسر آن<br />

بدال لے لین<br />

قرارآن‏،‏ سکون من‏،‏ چین آن<br />

مسیح‏:‏ حضرت مسیح ، عورت جس کے چوتڑ ہکے ہوں<br />

لق‏)‏ ک حضرت عیسیٰ‏ )()<br />

ڈاکٹر،‏ حکی ‏،وید ، جراح ، ہومیوپیتھک ڈاکٹر<br />

نئی روح ، نی جذب اور نی جوش پیداکر د ینے واال<br />

پیر ومرشد ، ہدی ، رہنم‏،‏ خضر<br />

جس کے حوال سے سکون اور چین میسر آئے<br />

جنی دشمنوں میں صح کرا دینے واال<br />

ہمدرد،‏ مہربنی کرنے واال<br />

چھٹکرہ دالنے واال ، خالصی دالنے واال<br />

ضمن ، گواہ ، منصف<br />

محبت کرنے واال<br />

میل کرانے واال


621<br />

مشکل میں ک آنے واال ، مشکل ک ش<br />

مستری ، فورمین ، انجینئر ، الئین مین ، الئن سپرنٹنڈ نٹ<br />

عدل حک ، عدل<br />

مش ، شی<br />

ع بنٹنے واال ، آگہی دینے واال،‏ م<br />

دائی،‏ ایل ایچ وی ، نرس ، لیڈی ویےئرکونسر،‏ تیمدار<br />

نظ ، کونسر<br />

چوہدری ، نمبردار<br />

بھو ک میں خوراک،‏ پیس میں پنی<br />

جوش ، جذب<br />

ان<br />

، شب ، قوت ، شکتی ، توانئی ، انرجی ‏،خودی ،<br />

دوا،‏ دارو،‏ د ، تویز،کال الہی<br />

شرا ، نش<br />

برش<br />

انوسٹمنٹ<br />

دیوالی فرموں کے لئے قرض


622<br />

صحت مند روایت ، مثبت فکر<br />

نصیحت<br />

صبر ، برداشت ، شکر ، عجز ، انکسر<br />

عسکری برتری<br />

عقل ، فہ ، ادراک<br />

‏:موت<br />

اجل ، مرگ ، وفت،‏ انتقل ، خرابی ، شمت ‏،بربدی ، نیستی ،<br />

()<br />

کپتی رن،‏ نکھٹوکھس<br />

ک کج ، بہت زیدہ ک <br />

قرض<br />

بدنظمی ، توازن ک بگڑ ، بے انتظمی<br />

تکبر ، غرور،‏ نخوت<br />

‏(نش ‏)ہرقس ک<br />

بے ایمنی ، بددینتی ، جنبداری ‏،بے انصفی<br />

میرٹ سے انحراف


623<br />

مخبری ، چغی<br />

دولت کی گردش<br />

ذخیرہ اندروزی<br />

بخیی<br />

ظل حک<br />

منی اقدار ک پنپن<br />

رکن / روکن<br />

ویرج ک کثرت سے ضئع ہون<br />

بداعتدالی<br />

اپنی نظروں سے گرن ، نظروں سے گرن<br />

کمزوری ، نتوانی ، ہمت اور جرات ک خت ہون<br />

دیوالی ، اثث ڈوبن<br />

غالمی ، زیر دستی<br />

ذلت ، رسوائی ، بدنمی<br />

غداری<br />

تنہ ئی ، اکالپ<br />

غص ، قہر ، غص


624<br />

بے وفا ور مط پرست کی دوستی<br />

ٹینڈ ر ن من ، سرکری اشتہرات روک جن / روک لین<br />

مداخت<br />

بے جوڑشدی<br />

شک ، شب ، وہ<br />

پریشنی ، چنت<br />

اللچ ، رشوت ، ہوس ‏،خودعرضی<br />

ٹی بی ، کینسر ، ایڈ ، ہپٹیٹس بی ‏)ک ال یرقن(،‏ ایڈ<br />

ذہنی مذور ی<br />

میں بیوی ک فکری تضد<br />

نالئ اوالد<br />

نگہنی مصیبت ، سموی آفت<br />

‏:ندان<br />

مورکھ ، بیوقوف )( نسمجھ ، احم ، جہل،‏ انجن ، ک<br />

‏(سن ، چھوٹی عمر ک ۷ (<br />

جو سمجھ بو جھ ن رکھت ہو


625<br />

کسی بھی فیڈ میں نووارد<br />

جو اصل حقیقت سے آگہ ن ہو ، جسے مو ن ہو<br />

غیر ہنر م ند<br />

طقت اور شکتی ک اندازہ کئے بغیر بھڑ جنے واال<br />

جو دنی ہی کو س کچھ سمجھ بیٹھ ہو<br />

جو موجو د پرقنع ہوجئے ‏،جو موجود کو آخری تشریح من لے<br />

مقد ، مزید دریفت کے دروازے بند کرنے واال<br />

اصل راستے سے ہٹ جنے واال<br />

جو واپسی کے دروازے بند کردے<br />

جوعت بدکشکر<br />

ہو<br />

جس ٹہنی پر بیٹھ ہو اسی کو کٹ رہہو<br />

جو خود کو ہرفن موال سمجھ رہہو،جو عبور حصل ہونے ک<br />

دعویٰ‏ کرے<br />

جو چور ‏،یر اور ٹھگ کی بت پر اعتمد کرے<br />

جو عورت کے کہے کو حرف بحرف تسی کرلے<br />

بال تصدی تئید ی تردید کرنے واال


626<br />

نزک:‏ نیس اور بریک )( نر ، لطیف ، دبال ، خوبصورت<br />

)( پتال،‏ ہک ، چھریر ا،‏ نر ‏،کومل ، جد ٹوٹ جنے واال ،<br />

کمزور،‏<br />

رقی‏،‏ تیز ، تند ‏،ن ز پر ور دہ ، ن ز ک پال ہوا،خطرنک ، پیچیدہ<br />

()<br />

ممولی بت پر بگڑجنے واال<br />

جواپنی منوانے ک عدی ہو<br />

جو تنقید برداشت ن کرتہو<br />

خودغرضی اور مد پر<br />

صنف مخلف ، عورت<br />

جھوٹی تسی کے بول<br />

استوار رشت<br />

بجی ، ٹیی فون کیبل کے کنکشن<br />

حک وقت ک مزاج<br />

رٹ<br />

: نبض<br />

‏(کالئی کی رگ ک پھڑکن‏)‏ <br />

طور ، انداز


627<br />

کمزوری ، ویک پوائنٹ<br />

مرکیٹ میں مل کی گردش<br />

راز،‏ بھید،‏ اندر کی بت<br />

سرمی کی گردش<br />

عدات ‏،فطرت<br />

اقدار،‏ مشرت ی رویے اور رجحنت<br />

‏:نش<br />

مستی ، سرور،‏ خمر ، غرور ، گھمنڈ ، ولول‏،‏ ترنگ ، امنگ<br />

) ‏،لہر ، موج ، کبر ، ابھیمن ، اترار ( <br />

قوت ، طقت ، شکتی ، جوانی<br />

دولت ، حسن ، اقتدار،‏ عہدہ<br />

ع ، دانئی ، حکمت<br />

محبت ، عش<br />

وابستگی<br />

سرش ، تقت<br />

برادری


628<br />

ذات پت<br />

جگیر ، مکی ت<br />

شہرت ، ن ونمود<br />

جیت،‏ دستر س ، گرفت ، برتری<br />

عبدت ، ریضیت ، زہد<br />

ہنر،‏ اہیت ، قبیت<br />

ٹی سی اور چمچ گیری کے سب صح کی قربت<br />

(Discovery) ایجد،‏ ڈسکوری<br />

حصول<br />

بے فکری ، سکون ‏،چین ، آرا<br />

اوالد<br />

چھین لین<br />

دان ‏،خیر خیرات ، سخوت<br />

نیکی ، بھالئی ‏،پن<br />

آزادی<br />

‏(نق : گھونگٹ ، برقع ‏،چہرے پر ڈالنے واالپردہ (


629<br />

پوشیدہ ، خی ، پردے میں<br />

پس دیوار<br />

راز،‏ بھید<br />

سرا<br />

غیر واضح<br />

جسے پہے ن دیکھ گیہو ، جو دیکھنے میں ن رہہو،جو<br />

دیکھنے میں ن آت ہو<br />

پوش<br />

دروازے کے اس پر<br />

چر دیواری<br />

پردہ ، حج<br />

چھپن‏،‏ ظہر ن کرن<br />

نقصن ‏:کمی ، کوتہی ، قبحت ، ہرج ، ضرر ، خسر ا،‏<br />

‏(گھٹ‏)‏ <br />

ریزہ ریزہ ہون‏،‏ ٹوٹن ، گرن ، کسی شے / شخص ک گرن<br />

نکرہ ہون ، ک ک ن رہن<br />

خرابی ، کجی ، مذوری ‏)اوزار لگنے کے سب یوٹرس میں


630<br />

) خرابی پیداہون<br />

ضئع ہون‏،‏ بے کر جن<br />

اسقط حمل<br />

دشمنی ، حسد،‏<br />

قتل ‏،موت<br />

مقدم درج ہون<br />

نکمی<br />

بض ، نرت<br />

گھٹے میں ) فروخت ، واپسی)‏<br />

عہدکے مطب ن چن<br />

قرض کی واپسی کے امکن خت ہون<br />

نس : حقیقت ، جن ، جس ، شخص ، سنس ، گھونٹ ،<br />

جھونک ، ہوا ، وست<br />

‏(لمب(‏(‏ د ‏،گھڑی ، سعت ، لحظ ، لمح‏)‏ <br />

خواہش ، تمن ، آرزو<br />

ضرورت ، حجت ، ط<br />

بطن


631<br />

مردان آل ء تخی‏،‏ آلء تنسل<br />

دھڑکن<br />

ہوس ، اللچ ، ہوس<br />

مزاج ، طبیت ، موڈ ، طور ، انداز ، ڈھنگ<br />

ننگ : عر،‏ شر ، عی ) ۷( لحظ ، حی ، ذات ، بدنمی<br />

‏(غیرت ، کنک ( <br />

گربت ، مسی ، بھوک<br />

بے لبسی<br />

دیوالی<br />

رسوائی ، بے عزتی<br />

غدا ری<br />

ضرورتیں ، حجت<br />

بھر ، آبرو،‏ رکھ رکھؤ<br />

بھید ، راز،‏ پوشیدہ بت ی مم<br />

‏:وبل<br />

سختی ، زحمت ، رنج ، عذا(‏(‏ بوجھ ، بر،‏ آفت ، مصیبت


632<br />

‏،بپت ، جونگوار مو ہو<br />

‏(دو بھر ( <br />

سیال ، بھو نچل ، شہ ثق کٹوٹن<br />

اچنک کسی وج سے گریبی آن<br />

کروبر ک فال پ ہون<br />

بیمری آن<br />

کسی نہنجر عورت ی مرد کے پے پڑن<br />

وب پھین‏/‏ پھوٹن<br />

جس پر مش ک انحصر ہو ‏)ک‏(‏ مرجن<br />

جنگ مسط ہون<br />

ہر قس کی کجی اور خرابی<br />

ڈر،‏ خوف،‏ خدش ، اللچ<br />

رز حرا<br />

فکر ، چنت<br />

گھر کے کسی فرد ک نش ک عدی ہون<br />

بری عد ت


633<br />

اوپر تے صدمے پیش آن<br />

بڑھپ<br />

ن پسندیدہ شخص ک آٹھہرن<br />

آج کے مطب‏(‏ مہمن)‏<br />

ٹرانسمر ک جل جن<br />

لڑکی کے لئے رشت ن من یٹوٹ جن ، طال ہون ، بیوگی<br />

گل گالواں ‏/الینی ذم داری<br />

‏:وعدہ<br />

نوید ‏،امید)‏‏(‏ اقرار ، قول وقرار ‏،عہد وپیمن ، مالقت ک<br />

تین ، رق کی ادائیگی کے لئے ایک مدت مقر رکرن ،<br />

‏(مرنے ک دن ، موت ک وقت ( <br />

کچھ بھی طے کی ہوا<br />

کہہوا ، من کے بول<br />

مقررہ<br />

مہد ہ<br />

فرٹ ، ٹرخنے کے لئے کہی گئی بت


634<br />

جن چھڑانے کے لئے کہی گئی بتیں<br />

پھنسنے کے لئے ہنکی گئی ڈھینگیں<br />

‏:ہالک<br />

قتل ، فن ، اتالف ، تبہی ، بربدی ، خرابی ، قتل کی ہوا ، پژ<br />

مردہ ، مضحمل ، مشت ، آرزومند<br />

عش<br />

ہو س میں گرفتر<br />

جوبری عدات میں مبتال ہوگی<br />

بری صحبت رکھنے واال<br />

غیر متوازن جوڑا<br />

متکبر ، ظل ، خود پسند ، خئن ، فریبی ، اللچی<br />

غال ، زیر دست<br />

جس کی اپنی کوئی مرضی ن ہو<br />

ڈیکیٹشن پر چنے واال<br />

شکتی ک غ ط پر یوگ کرنے واال<br />

وہمی


635<br />

تف ، ضیع ، ہالکت ، مرگ ، موت ‏،پئملی ، مضحمل ، مندہ<br />

()<br />

اندھ اعتمد کرنے واال<br />

اوورایکٹنگ کرنے واال<br />

جسے اس کی اوقت سے زیدہ میسر آجئے<br />

جذبتی ، غیر متوازن شخصیت<br />

مسی ، گریبی<br />

دست سوال دراز کرنے ک جذب<br />

جسے خود پر اعتم د ن رہے<br />

اپنی بت منوانے ک عدی<br />

حمقت ، بے وقوفی<br />

سوچے سمجھے بغیر ک کرنے واال<br />

الئی لگ<br />

غفل ، غیر ذم دار<br />

‏:ہوس<br />

خبط


636<br />

شو‏،‏ اشتی‏،‏ آرزو،‏ تمن ، جھوٹ عش ، اللچ ، آز،‏ حرص ،<br />

شہو ت،‏ نسنی خواہشت<br />

‏(خواہش ، حوص ، امنگ ( <br />

عورتیں پھنسنے کی عدت<br />

بہت سے ع ورتوں سے انٹر کورس کرنے ک چسک<br />

مزید حصول ک طمع<br />

طقتور بن کر کمزور طبقوں پر حکومت اور ان کے وسئل پر<br />

قبض کر لینے ک ارمن<br />

ط<br />

مد کے مم میں بے حسی<br />

میسر رہنے کی صورت میں مزید میسرکر لینے کجنون


637<br />

حواشی<br />

۔ مہنم ‏’’صریر ‏‘‘کراچی،‏ اپریل ۔ ۷ مہنم ‏’’صریر‘‘‏<br />

کراچی،‏ فروری (<br />

<br />

۔ سختیت پس سختیت اور مشرقی شریت،‏ ڈاکٹر گوپی چند<br />

نرنگ ، ص ۷<br />

مہنم ۔ ص ڈاکٹر سہیل بخری،‏ اردو کی زبن،‏ ۔<br />

‏’’صریر‘‘کراچی،‏ نومبر ‏،ص<br />

<br />

۔ مہنم ‏’’صریر‘‘کراچی ‏،مئی<br />

‏’’صریر‘‘کراچی،‏ جون جوالئی ، ص<br />

، ص<br />

<br />

‎۷‎۔ مہنم <br />

۔ مغر کے تنقیدی اصول،‏ ڈاکٹر سجد بقر رضوی ، ص<br />

۔ مہنم ‏’’صریر‘‘کراچی ‏،اگست ‏،ص<br />

مہنم ‏’’صریر‘‘کراچی،‏ فروری<br />

<br />

۔ ،<br />

<br />

۔ مہنم ‏’’صریر‘‘کراچی،‏ سلنم ص<br />

مہنم ‏’’صریر‘‘کراچی ‏،فروری ‏،ص<br />

۔ <br />

<br />

‏،ڈاکٹر دیو یندراسر ، مہنم شریت کی تہذی اور اد ۔<br />

‏’’صریر‘‘کراچی ‏،دسمبر<br />

ص ،<br />

۔ سختیتی تنقید اور سخت شکنی کے چند پہو ، نصر<br />

عبس نیر ، مہنم ‏’’صریر‘‘کراچی،‏ اکتوبر ، ص


638<br />

مہنم اعظمی،‏ ڈاکٹر فہی ، افترا ، ، نظری سختیت ۔<br />

‏’’صریر‘‘کراچی ‏،اکتوبر ، ص <br />

اطال‏،‏ اس ک پر اور اد کی سنئس نشنت ی نشنیت ۔<br />

ڈاکٹر فہی اعظمی ‏،مہنم ‏’’صریر‘‘کراچی ‏،ستمبر ‏،ص<br />

<br />

غل بین ۔ از مولوی فیروز الدین ‏،ص فیروز الغت ۷‎۔<br />

از آغ بقر،‏ ص<br />

۷<br />

۔ شرح و متن غزلیت غل از ڈاکٹر فرمن فتح پوری،‏ ص<br />

<br />

۔ نوائے سروش از غال رسول مہر ‏،ص ۔ ۷ فیروز<br />

الغت ‏)فرسی(‏ ‏،مولوی فیروز الدین ‏،ص<br />

مہنم ۔ مہی سے مت ے اس کر ینی ر،‏ درک ۔<br />

‏’’صریر‘‘کراچی،‏ مئی ، ص <br />

‏’’صریر‘‘کراچی<br />

مہنم (Literary Review 1982) ۔<br />

<br />

۔ قموس مترادقت ، وارث سرہندی ‏،ص ۔ قموس<br />

مترادفت ، ص <br />

لغت ، ص اردو آئین ۷‎۔<br />

۔ فیرو ز الغت،‏ ص


639<br />

۔ بین غل‏،‏ ص ۔ فیرو ز الغت،‏ ص<br />

<br />

‘‘<br />

۔ فیرو ز الغت ‏،ص ۔ شرح ومتن غزلیت غل‏،‏ ص<br />

<br />

، ص ، کراچی ‏،فروری ‏’’صریر مہنم ۔<br />

۔ قموس مترادقت ، ص<br />

۷<br />

۔ اظہر الغت،‏ الحج محمد امین بھٹی ، ص ۔ ید گر<br />

غل‏،الطف حسین حلی ص <br />

غل‏،‏ شرح ومتن غزلیت ۔ نوائے سروش،‏ ص ۷‎۔<br />

ص <br />

۔ فرہنگ عمرہ ، عبدلا خویشگی ، ص ۔ فیرو ز<br />

الغت،‏ ص<br />

<br />

۔ شرح ومتن غزلیت غل ‏،ص ۔ بین غل ‏،ص<br />

۷<br />

۔ نوائے سروش ‏،ص ۔ دیوان درد،مرتب خیل<br />

الرحمن داؤدی ‏،ص <br />

۔ نورالغت ج‏،‏ مولوی نورالحسن میر ، ص<br />

فرہنگ عمرہ ‏،ص<br />

۔ <br />

<br />

۷‎۔ آئین اردو لغت ، ص ۔ فرہنگ آص ج ، احمد


640<br />

دہوی ، ص <br />

، ص فرہنگ عمرہ ۔ ‏،ص فیرو ز الغت ۔<br />

۔ فیرو ز الغت،‏ ص ۔ مترادفت قموس،‏ ص<br />

۔ اظہر الغت،‏ ص ۔ فیرو ز الغت ‏،ص<br />

ج فرہنگ آصی ۔<br />

‏،ص ۔ ۷ بین غل‏،‏ ص<br />

<br />

<br />

<br />

۷‎۔ شرح ومتن غزلی ت غل‏،‏ ص ۔ ۷ آئین اردو لغت ،<br />

ص <br />

‏،ص قموس متراقت ۔<br />

۔ فیرو ز الغت،‏ ص<br />

<br />

۔ نو الغت ‏)عربی(‏ مولف ای ڈی چوہدی،‏ ص ۔ <br />

فرہنگ فرسی ‏،مولف ڈاکٹر محمد عبدالطیف،‏ ص <br />

۷ ‏،ص متراوفت قموس ۔<br />

۔ آئین اردو لغت ، ص<br />

۔ فیروز الغت،‏ ص ۔ فرہنگ فرسی،‏ ص<br />

<br />

<br />

۷‎۔ فرہنگ آصی ج ا،‏ ص ۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

ص فرہنگ فرسی،‏ ۔<br />

‎۷۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

<br />

<br />

‎۷۔ شرح ومتن غزلیت غل‏،‏ ص ‎۷۔ بین غل‏،‏ ص<br />

۷<br />

‎۷۔ نوائے سروش،‏ ص ‎۷۔ نوا لغت ‏)عربی(،‏ ص


641<br />

‎۷۔ نور الغت،‏ ص ‎۷۔ شرح متن و غزلیت غل‏،‏ ص<br />

<br />

‎۷۷‎۔ بین غل‏،‏ ص ‎۷۔ فرہنگ آصی ج ، ص<br />

‎۷۔فرہنگ آصی ج ، ص ۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

<br />

۷<br />

۔ نورالغت ‏)عربی (، ص ۔ ، فیروز الغت،‏ ص<br />

<br />

‏،ص مترادفت قموس ۔<br />

۔ فرہنگ فرسی،‏ ص<br />

۔ فیروز الغت،‏ ص ۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

۷‎۔ اظہر الغت،‏ ص ۔ ۷۷ اظہر الغت،‏ ص<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

۔<br />

<br />

<br />

۷۷<br />

فیروز الغت ‏،ص،‏<br />

<br />

، ص ۷ فرہنگ عمرہ ۔ ص غل‏،‏ بین ۔<br />

۷ ‏،ص فرہنگ فرسی ۔<br />

۔ فرہنگ فرسی،‏ ص<br />

۔ فیروز الغت ‏،ص ۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

۷‎۔ فرہنگ فرسی ‏،ص<br />

۷<br />

<br />

۷<br />

۔ چوہدری ، جگیر دار ، نمبردار ، پٹواری ، وڈیرہ ، امیر،‏<br />

وزیر ، بیوروک ریٹ جنرنیل وغیرہ<br />

۔ ید گر غل ، ص


642<br />

ص فرہنگ فرسی،‏ ۔<br />

۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

<br />

۔ بین غل ‏،ص ۔ شرح ومتین غزلیت غل‏،‏ ص<br />

<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

ص فرہنگ فرسی،‏ ۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

۔ اظہر الغت ، ص<br />

<br />

۷‎۔ فرہنگ فرسی،‏ ص<br />

<br />

ہ ، ص فرہنگ عمر ۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔ ‏،ص اظہر الغت ۔<br />

‏،ص فیروز الغت ۔<br />

‏،ص فیروز الغت ۔<br />

، ص مترادفت قموس ۔<br />

۔ فرہنگ فرسی ‏،ص<br />

<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۷‎۔ مترادف ، ص قموس ۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

، ص مترادفت قموس ۔<br />

، ج فرہنگ آصی ۔ ‏،ص ج فرہنگ آصی ۔<br />

ص<br />

ص فرہنگ فرسی،‏ ۔<br />

ج فرہنگ آصی ۔<br />

<br />

۷ ‏،ص فرہنگ فرسی ۔<br />

۷ ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

‏،ص ۔ فرہنگ فرسی،‏ ص<br />

ولغت ، ص ارد آئین ۷‎۔


643<br />

۔ آئین اردولغت،‏ عی حسن چوہن وغیر ہ خلد بکڈپو ،<br />

الہور ، ص<br />

۷<br />

ص ۷۷ فیروز الغت ۔<br />

، عبدلا خویشگی ، فیروز منزل ، خوج فرہنگ عمرہ ۔<br />

۷ ص ،<br />

لغت،‏ ص اردو آئین ۔<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

ص اردولغت،‏ آئین ۔<br />

۔ فرہنگ عمرہ ‏،ص<br />

۷<br />

ص فرہنگ عمرہ،‏ ۔<br />

ص فرہنگ عمرہ،‏ ۔<br />

۷‎۔ فرہنگ عمرہ ‏،ص ۔ آئین نور الغت ‏)عربی(،‏<br />

ص<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

۔ فرہنگ عمرہ،ص<br />

<br />

۔ آئین اردولغت،‏ ص ۔ شرح ومتن غزلیت<br />

غل ‏،ص<br />

<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

۔ فرہنگ<br />

عمرہ ‏،ص <br />

ص اردولغت،‏ آئین ۷‎۔<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

۔ آئین اردولغت،‏ ص<br />

۔ فرہنگ عمرہ،‏ ص<br />

۔ فرہنگ عمرہ،‏ ص<br />

۔ فرہنگ عمرہ،‏ ص


644<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

۔ فرہنگ عمرہ ‏،ص<br />

۔ آئین اردولغت،‏ ص<br />

۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

<br />

<br />

<br />

۷‎۔ فرہنگ فرسی ‏،ص ۔ آئین نو ر الغت عربی،‏<br />

ص<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

۔ فرہنگ عمرہ ‏،ص<br />

۔ فرہنگ عمرہ،‏ ص<br />

۔ آئین اردو لغت،‏ ص<br />

<br />

<br />

<br />

۔ آئین اردو لغت،‏ ص ۔ ۷ نور الغت ج‏،‏ ص<br />

<br />

۷‎۔ فرہنگ آصی ج‏،‏ ص۷‎ ۔ فرہنگ عمرہ ،<br />

ص <br />

۔ فیروز الغت،‏ ص ۷۔ ۷ آئین نور الغت ‏)عربی(‏<br />

‏،ص<br />

ص فیروز الغت،‏ ۷۔ لغت،‏ ص اردو آئین ۷۔<br />

ص فرہنگ فرسی،‏ ۷۔<br />

ص فرہنگ عمرہ،‏ ۷۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۷۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۷۔


645<br />

۷۷‎۔ فرہنگ عمرہ ‏،ص ۷۔ آئین اردو لغت ،<br />

۷ ص<br />

ص اظہر الغت،‏ ۔ ، ص مترادفت قموس ۷۔<br />

۷ ‏،ص فرہنگ فرسی ۔<br />

۔ بین غل‏،‏ ص<br />

<br />

۔ نوائے سروش ‏،ص ۔شرح و متن غزلیت غل ‏،ص<br />

۷<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

۔ فیروز الغت،‏ ص<br />

۔ قموس مترادفت ، ص ۷‎۔ فرہنگ عمرہ،‏ ص<br />

<br />

ص اردو،‏ آئین ۔<br />

‏،ص فیروز الغت ۔<br />

<br />

<br />

‏،ص اردولغت آئین ۔<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

۔ آئین اردو لغت،‏ ص<br />

۔ فرہنگ عمرہ،‏ ص<br />

۔ آئین اردو لغت،‏ ص<br />

<br />

۷<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

<br />

‏،ص فرہنگ عمرہ ۔<br />

۷‎۔ آئین اردو لغت،‏ ص<br />

ص فرہنگ عمرہ،‏ ۔


646<br />

‏،ص اردولغت آئین ۔<br />

<br />

۔ آئین اردو لغت ‏،ص<br />

۔ آئین اردو لغت،‏ ص ۔ ۷ فرہنگ عمرہ،‏ ص<br />

[<br />

آئین ۔<br />

<br />

اردو لغت،‏ ص ۔ آئین اردو لغت ‏،ص<br />

‏،ص ۷ فرہنگ عمرہ ۔<br />

ص فرہنگ عمرہ،‏ ۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

ص فیروز الغت،‏ ۷‎۔<br />

۔ فرہنگ فرسی،‏ ص<br />

۔ فرہنگ عمرہ ‏،ص<br />

<br />

۔ قموس مترادفت ، ص ۔ فیروز الغت ‏،ص<br />

<br />

<br />

۔ فیروز الغت ‏،ص۷ ۔ آئین نور الغت ‏)عربی(،‏<br />

ص<br />

ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

۷‎۔ فرہنگ فرسی،‏ ص<br />

ص فرہنگ فرسی،‏ ۔ ص‎۷ اظہر الغت،‏ ۔<br />

۔ اظہر الغت ‏،ص ۔ فرہنگ فرسی،‏ ص<br />

<br />

<br />

۷ ص ، ج فرہنگ آصی ۔ ص فیروز الغت،‏ ۔<br />

قموس ۔<br />

مترادفت ‏،ص


647<br />

غل کے ہں بدیسی الظ کو اردو انے کے چند اصول<br />

ہمرے ہں لظ پر ک وہ فالں زبن ک ہے ‏،کی مہر ثبت کرنے ک<br />

بڑا ع رواج ہے۔ لغت نگروں نے بھی الظ کے منی درج<br />

کرنے سے پہے ‏،لظ کی زبن کے تین کو فرض عین سمجھ<br />

ہے۔ الری فی زبنیں،‏ دوسری زبنوں اور بولیوں کے الظ کو<br />

اپنے ذخیرہ الظ میں داخل کرتی ہیں اور ی ایسی کوئی نئی بت<br />

نہیں۔ دیکھن ی ہے ک وہ الظ اپنی اصل زبن کے اصولوں<br />

منوں اور کچر کے مطب داخل ہوتے ہیں ی انھیں نئی زبن<br />

کے اصولوں ، منوں اور کچر کو اختیر کرن پڑت ہے۔ اگر نئی<br />

زبن میں ‏،اصل زبن کے حوالوں کو نظر انداز کردی جت ہے تو<br />

ان ک پہی زبن سے کیونکر رشت استوار کی جسکت ہے۔ اس<br />

حوال سے انھیں قبول کرنے والی زبن کے الظ ہی منن زیدہ<br />

منس ہوگ۔ عربی،‏ احوال ، اوقت اسمی اور حور کو واحد اور<br />

اردو کے حوال سے بولے،‏ لکھے ، سنے اور اردو مہی کے<br />

ستھ سمجھے جنے الظ ‏،درحقیقت اردو ہی کے ہیں۔اردو نے<br />

بدیسی زببوں کے الظ کو اپنکر نے کے لئے بہت سے اصول<br />

اختیر کئے ہیں ۔مثالا<br />

ا۔ انھیں اردو ک مزاج ، روی اور سیق عط کیہے<br />

۔ استمل میں اردوقواعد کو مدنظر رکھ گی ہے


648<br />

ج۔ دیسی سبقوں اور الحقوں کی مدد سے ان ک روپ ہی بدل دی<br />

گی ہے<br />

د۔ اردو کچر کے زیر اثران سے منی اخذ کئے گئے ہیں<br />

ہ۔ جمے میں ترتی اردو نحوکے مطب دی گئی ہے<br />

و۔ لہج ی تظ ہی بدل دی ہے<br />

غل ک فکری و لسنی رشت جہں اردو کے مضی سے جڑا<br />

ہوا ہے وہں وہ اردو کے جدید اور جدید ترین حوالوں کے ستھ<br />

بھی منسک ہے ۔اگے صحت میں غل کے ہں بدیسی الظ<br />

کو اردو نے کے چند اصولوں کے حوال سے لظیت غل ک<br />

‏:متنی سختیت ک مطل پیش کی گی ہے<br />

بدیسی الظ کی جمع بننے کے لئے دیسی اصولوں ک *<br />

استمل ‏‘اردو میں بہت پہے سے مستمل چال آت ہے۔’’اں‘‘ک<br />

الحق پنجبی سے اردو میں داخل ہوا ہے۔ چند مثلیں مالحظ<br />

‏:ہوں<br />

‏(فقیر سے فقیراں ‏)فقرا<br />

دل رت اس دنی سیوں رنی ن کتے ک مثل فقیراں ک گھڑی<br />

‏(سوپیئے پورکر ‏)بب فرید<br />

‏(وکیل سے وکیالں ‏)وکال


649<br />

‘<br />

‏(رات اندھیری‘بدل کنیں بجھ وکیالں مشکل بنیں ‏)شہ حسین<br />

کت سے کتبں)کت‏(‘‏ عذا سے عذابں<br />

کیوں پڑھنئیں گڈکتبں دی<br />

‏(سر چہیں پنڈ عذابں دی ‏)بھے شہ قصوری<br />

<br />

‏(مذہ سے مذہبں ‏)مذاہ<br />

وچ چوھں مذھبں گون تھی ہے حرا<br />

‏(جنے جے حالل کو کفر بج مدا ‏)مولوی عبدالکری جھنگوی<br />

جمع بننے ک ی اصول مقمی بولیوں میں بھی رواج رکھت ہے۔<br />

‏:اس ضمن میں چند مثلیں دیکھئے<br />

‏(گوجری : شر سے شراں)اشر<br />

جے منں منو چہے تں توں میرا نغم پڑھی کر<br />

اک جھک دکھؤں شراں مں ہوں پہنویں سرونہی دستو<br />

‏(صبر آفقی)‏<br />

پوٹھوہری ۔ مصیبت مصیبتں)مصئ‏(‏ ب ز سے بزاں<br />

لک پتال سرومثل تیرا جیویں وچ چمن دے ڈالیں نیں ‏)بردا<br />

‏(پشوری


650<br />

برو آکھال سندر مہربزاں عش مصیبتں جلیں نیں<br />

برصغیر کی تم والئتوں کی اردو میں’’اں‘‘‏ کال حق جمع بننے<br />

کے لئے بدیسی الظ کے ستھ بال تکیف مستمل رہ ہے۔ مثالا<br />

دکن:‏ رقی سے ر قیبں ، صنت سے صنتں<br />

ج اس کی طرف جت ہوں کر قصد تمش کہت ہے مجھے خوف<br />

‏(رقیبں سوں ک ج ج ‏)ولی دکنی<br />

یودکھئی رات جو خوبی سوں تیءں سن دیکھتے یوں صنتں<br />

خوش حل ہوئی میری نظر<br />

) سطن عی عدل شہی (<br />

سندھ:‏ عش سے عشقں ‏)عش‏(‏<br />

‏‘ہزار سے ہزاراں ‏)ہزار<br />

) ہ<br />

کیوں نظر تجھ چند مکھ پر عشقں کی پر سکے زلف کے خط<br />

) کی گھٹ نے ہر طرف بندھ ہے کوٹ ‏)میر محمود صب ر<br />

آشتگں ہزاراں قربن سر کریں گے سچل غیر مسکین درگہ ک<br />

‏(گدا ہے ‏)سچل سر مست<br />

میسور:‏ غزل سے غزاالں<br />

غزاالں ت تو واقف ہو،‏ کہو مجنوں کے مرنے کی دوان مر گی<br />

) آخر کو ویرانے پ کی گزری ‏)راج را نرائن موزوں<br />

امروہ‏:‏ بہشت سے بہشتں‘حور سے حوراں ‏)حور پہے ہی


651<br />

‏(جمع ہے<br />

‘<br />

اوسی وقت بھیج خدا پک نے بہشتں تے ریحل منے ‏)عبدلا<br />

‏(واعظ<br />

دلی:‏ شوخی سے شوخیں،‏ محبوبی سے محبوبیں،‏ تجدار سے<br />

تجداں<br />

صورتوں میں خو ہوں گی شیخ گو حور بہشت پر کہں ی<br />

) شوخیں ی طور‘‏ ی محبوبیں ‏)خواج درد<br />

نہیں تجھ کو چش عبرت ی نمود میں مے ورن ک گئے ہیں<br />

) خک میں می کئی تجھ سے تجدواں ‏)میر تقی می ر<br />

مرزا غل نے بھی بدیسی الظ کی جمع بننے کے لئے یہی<br />

‏:اصول اختیر کی ہے۔ بطور نمون چند مثلیں مالحظ ہوں<br />

‏(آغوش سے آغوشں)آغوش ہ<br />

ی ہنگ تصور س غیر زانو سے پیتں ہوں مئے کییت خمیزہ<br />

ہئے صبح آغوشں<br />

<br />

قتل سے قتالں<br />

نسن تیغ نزک قتالں سنگ جراحت مے دل گر تپش قصد ہے<br />

پیغ تسی ک


652<br />

بدیسی الظ کے ستھ جمع بننے کے لئے دیسی الحق ‏’’یں‘‘‏<br />

جوڑنے ک برصغیر کے تم عالقوں میں‘خصوصا اردو کے<br />

حوال سے ع رواج ہے ۔اس ضمن میں چند مثلیں بطور نمون<br />

‏:مالخط ہوں<br />

دلی تدبیر سے تدبیریں<br />

الٹی ہوگئیں س تدبیریں ، کچھ ن دوانے ک کی دیکھ ا س<br />

) بیمری دل نے آخر ک تم کی ‏)میر تقی می ر<br />

ذات سے ذلتی ں<br />

کر کے قئ اس بت کفرسے تونے اختالط آپ ہی ی ذلتیں<br />

‏(کھینچیں ‏،ہمرا کی کی ‏)قئ چندپوری<br />

ککت حور سے حوریں<br />

جنت میں بھال کہں ہیں ایسی حوریں فردوس کہں اور ککت<br />

‏(کہں ‏)عبدالغور نسخ<br />

لکھنؤ صف سے صیں<br />

موڑ دیں صیں اک آن میں اے مصحی اس صف مژگں نے اپن<br />

) جس طرف کو روکی ‏)مصحی<br />

غل نے بھی اس دیسی الحقے کے پیوند سے بہت سے بدیسی<br />

‏:الظ کی جمع بنئی ہے


653<br />

نگہ سے نگہیں،‏ آہ سے آہیں ‏،سپہ سے سپہیں<br />

جو مرد مک چش میں ہوں جمع نگہیں خوابیدۂ حسرت کدۂ دا<br />

ہیں آہیں<br />

کس دل پ ہے عز صف مژگں خود آرا آئینے کے پی سے<br />

اتری ہیں سپہیں<br />

ببل سے ببیں<br />

میں چمن میں کی گی گوی دبستں کھل گی ببیں سن کر مرے<br />

نلے غزل خواں ہوگئیں<br />

حور سے حوریں<br />

ان پری زادوں سے لیں گے خدمیں ہ انتق قدرت ح سے یہی<br />

حوریں اگر واں ہوگئیں<br />

دیسی الظ کے ستھ ‏’’وں‘‘‏ کے پیوند سے جمع بننے ک اصول<br />

بر صغیر کی تم والئتوں میں مستمل چال آت ہے۔<br />

بدیسی الظ کے ستھ اس سبقے کی جڑت سے اردو میں *<br />

جمع بنئی جتی رہی ہے۔ مثالا<br />

بخت سے بختوں<br />

خوا میں دیکھ جو تیرے سبزۂ خط کوں صن س بختوں میں<br />

) ہوا اس خوا کی تبیر سوں ‏)ولی دکنی


654<br />

ای سے ایغ وں<br />

ابھی تو بز میں آئے تیرے اے سقی کوئی دنوں تو مزہ لینے<br />

) دے ایغوں ک ‏)مرزا سودا<br />

بہشت سے بہشتوں<br />

کر خیرات آخر کوں آوے گی ک بہشتوں منے ج‏،‏ کرے گ مق<br />

‏()اسمعیل امروہوی<br />

<br />

عش سے عشقوں<br />

سر کی ن کر تمنگر رہ عش پوچھی ی قتل عشقوں ک الت<br />

‏(میں ہی روا ہے ‏)سچل سرمست<br />

غل بھی بدیسی الظ کی جمع بننے کے لئے<br />

الحقے کو ک میں التے ہیں۔ مثالا<br />

احم سے احمقوں<br />

کے ‏’’وں‘‘‏<br />

خواہش کو احمقوں نے پرستش دی قرار کی پوجتہوں اس ب ت<br />

بیداد گر کو میں<br />

اسیر سے اسیروں<br />

آج کیوں پرواہ نہیں اپنے اسیروں کی تجھے


655<br />

کل تک تیر اہ ی دل مہر و وف ک ب تھ<br />

طبیت سے طبیتوں<br />

رسوائے دہر گو ہوئے آوارگی سے ہ برے طبتوں کے تو<br />

چالک ہوگئے<br />

طبع سے طبوں<br />

سخن تریک طبوں ک ، اظہر کثفت ہ<br />

ک زنگ خم فوالد،‏ من سے سیہی ہے<br />

بدیسی لظ ک آخری حرف ‏’’ہ‘‘‏ کی بڑھوتی سے جمع بننے ک *<br />

اصول ار دو میں عرص قدی سے مستمل چال آت ہے۔ مثالا<br />

فرشت سے فرشتوں<br />

بولے وے خدیج ن ڈر یوتمن قبیال فرشتوں کی موھیں ھمن<br />

‏()اسمعیل امروہوی<br />

گنہ سے گنہوں<br />

حس کہے ک روز شمر میں مجھ سے شمر ہی نہیں ہے کچھ<br />

) گنہوں ک ‏)میر تقی میر <br />

غل نے بھی اس اصول کی پی روی کی ہے۔ مثالا<br />

فتن سے فتنوں


ے’’‏<br />

656<br />

وہ آئیں گے مرے گھر وعدہ کیس دیکھن غل نئے فتنوں میں<br />

ا چرخ کہن کی آزمئش ہے<br />

آب سے آبوں<br />

ٍ نہیں گردا جز سر گشتگی ہئے ط جوشی<br />

حب بحر کے ہے<br />

آبوں میں ہے خرمہی ک<br />

کسی بدیسی اس کو اردو انے کے لئے اس کے آخری حرف ا *<br />

ی ہ کو حرف رابط آجنے کی صورت میں گراکر ‏‘‘بڑھدیتے<br />

ہیں اور ی اصول برصغیر کے تم عالقوں میں یکسں طور پر<br />

: مستمل چال آت ہے۔ چند مثلیں دیکھئے<br />

مص سے مصے<br />

بخراں کی غت میں فرصت ہوئی نمزوں کو ں بی بی مصے<br />

‏(گئی ‏)اسمعیل امروہوی<br />

نش سے نشے<br />

کوچ ترا‘نشے کی ی شدت،‏ جہں سے الگ لا ہی نب ہے میں<br />

‏(آج گھر تک ‏)قئ چند پوری<br />

واسط سے واسطے


657<br />

<br />

ہوئے جن میں ا تک ن تیرے ہ گستخ خط کے واسطے ہ<br />

) سے ن ہو صن گستخ ‏)م لقبئی چندا<br />

ویران سے ویرانے<br />

غزاالں ت تو واقف ہو،کہو مجنوں کے مرنے کی دوان مرگی آخر<br />

) کو ویرانے پ کی گزری ‏)راج را نرائن موزوں<br />

غل کے ہں بھی یہی اصول بدیسی الظ کو اردو انے کے لئے<br />

استمل ہوا ہے۔ مثالا<br />

اشرہ سے اشرے<br />

پر سش طرز دلبری کیجئے کی ک بن کہے اس کے ہراک<br />

اشرے سے نکے ہے ی ادا ک یوں<br />

پردہ سے پردے<br />

تھیں بنت انش گردوں دن کو پردے میں نہں ش کو ان کے<br />

جی میں کی آئی ک عریں ہوگئیں<br />

تیش سے تیشے<br />

تیشے بغیر مر ن سک کو ہکن اسد سرگشت خمر رسو وقیود<br />

تھ<br />

غل نے بدیسی الظ کو اردوانے کے لئے اور بہت سے *


658<br />

حربے استمل کئے ہیں ۔ چند مثلیں بطور نمون درج کررہ<br />

‏:ہ وں<br />

بدیسی الظ کے ستھ کوئی دیسی سبق بڑھدیتے ہیں۔ مثالا *<br />

بن صدا<br />

دل ہی تو ہے سیست دربں سے ڈر گی میں اور جؤں در سے<br />

ترے بن صداکئے<br />

بدیسی سبقے الحقے اردوانے کے لئے ان کے ستھ دیسی *<br />

الظ جوڑ دیتے ہیں<br />

مسی آلودہ۔ مسی : ہندی اس مونث۔ ایک قس ک منجن جسے<br />

عورتیں بطور سنگر استمل کرتی ہیں ۔طوائوں کی اصطالح<br />

میں ایک تقری شدی ۔<br />

فرسی صت،‏ تنبے ک بن ہوا۔ اس شر میں لظ ہندی مہو<br />

کے ستھ وارد ہوا ہے۔<br />

مسی آلودہ سر انگشت حسینں لکھیے دا طرف جگر عش<br />

شیدا کہیے<br />

بدیسی الظ کے ستھ اردو ای گی الحق پیوند کر کے ۔مثالا *<br />

صن پرستوں جرع خواروں


659<br />

تمیں کہو ک گزارہ صن پرستوں ک بتوں کی ہو اگر ایسی ہی خو<br />

تو کیونکر ہو<br />

جن نثروں میں تیرے قیصر رو جرع خواروں میں تیرے<br />

مرشد ج<br />

بدیسی الظ کے ستھ دیسی ضمئر جوڑ کر بدیسی الظ کو *<br />

اردو الیگیہے ۔ مثالا<br />

اپن س<br />

آئین دیکھ اپن سمن لے کے رہ گئے صح کو دل ن دینے پ<br />

کتن غرور تھ<br />

تیرا آشن<br />

شکوہ سنج رشک ہمد گرن رہن چہئے میرا زانو مونس اورآئین<br />

تیرا آشن<br />

<br />

تجھ س<br />

آئین کیوں ن دوں ک تمشکہیں جسے ایس کہں سے الؤں ک<br />

تجھ سکہیں جسے<br />

اردو میں بہ *<br />

ت سے ایسے مرکب ت تشکیل پئے ہیں جن کے<br />

حوال سے بدیسی الظ اپنے مہی اور نحوی ترتی کے اعتبر


660<br />

سے بدیسی نہیں رہے۔ مرزا غل نے بھی اس سہولت سے بھر<br />

پور فئدہ اٹھی ہے۔ اس ضمن میں بطور نمون چند مثلیں درج<br />

کر رہ ہوں ۔ ان مثلوں میں اس اشرہ دیسی جبک مشرا الی<br />

‏:بدیسی ہیں<br />

ی شیرازہ<br />

نظر میں ہے ہمری جدۂ راہ فن غل ک ی شیرازہ ہے عل<br />

کے اجرائے پریشں ک<br />

ی خو<br />

صحبت میں غیر کی ن پڑی ہو کہیں ی خو دینے لگ ہے بوس<br />

بغیر التج کئے<br />

ی رشک<br />

ی رشک ہے ک وہ ہوت ہے ہ سخن ت سے وگرن خوف بد<br />

آموزی عد و کی ہے<br />

وہ نشنیدن<br />

میں اور صد ہزار نوائے جگر خراش تو اور ایک وہ نشنیدن ک<br />

کی کہوں<br />

وہ فرا‏،‏ وہ وصل<br />

وہ فرا‏،‏ وہ وصل کہں وہ ش وروزو مہ و سل کہں


661<br />

وہ مجس<br />

ش کو وہ مجس فروز خوت نموس تھ رشت ہر شمع خر<br />

کسوت فنوس تھ<br />

اس چراغں<br />

دل نہیں تجھ کو دکھت ورن داغوں کی بہر اس چراغں ک<br />

کروں کی کر فرم جل گی<br />

اس رہ گزر<br />

دل ت جگر ک سیل دریئے خوں ہے ا اس رہگزر میں جو ۂ<br />

گل آگے گرد تھ<br />

اس شوخ<br />

ہ تھے مرنے کو کھڑے پس ن آی ن سہی آخر اس شوخ کے<br />

ترکش میں کوئی تیر بھی تھ<br />

اس دشت<br />

شو اس دشت میں دوڑا ئے ہے مجھ کو ک جہں جدو غیر<br />

ازنگ دیدۂ تصویر نہیں<br />

اردو کے حروف مال کر بدیسی الظ کی اجنبیت خت کرنے ک *<br />

ک لی جترہ ہے۔ اس طرح بدیسی الظ اپنی نحوی ترتی اور<br />

مہی کے حوال سے غیر اردو الظ نہیں رہتے بک اردو زبن


662<br />

کے ذخیرہ الظ میں داخل ہو جتے ہیں۔مثالا<br />

حروف شرط *<br />

اگر استوار<br />

تری نزکی سے جن ک بندھ تھ عہد بودا کبھی تو ن توڑ<br />

سکت اگر استوار ہوت<br />

اگر شرار<br />

رگ سنگ سے ٹپکت وہ لہو ک پھر ن تھمت جسے غ سمجھ<br />

رہے ہو ی اگر شرار ہوت<br />

اگر در کب<br />

بندگی میں بھی وہ آزادہ و خود بیں ہیں ک ہ الٹے پھر آئے اگر<br />

در کب وان ہوا<br />

جو کفر<br />

دل دی جن کے کیوں اس کو وفدار اسد غطی کی ک جو کفر<br />

کو مسمں سمجھ<br />

جو رخت خوا<br />

فرو حسن سے روشن ہے خوابگہ تم جو رخت خوا ہے


663<br />

پروین تو پرن تکی<br />

حروف تکید *<br />

خک بھی<br />

میخن جگر میں یہں خک بھی نہیں خمیزہ کھینچے ہے بت<br />

بیداد فن ہنوز<br />

نخچیر بھی<br />

تو مجھے بھول گی ہو تو پت بتال دوں کبھی فتراک میں تیرے<br />

کوئی نخچیر بھی تھ<br />

جدہ بھی<br />

ذر ہ زمیں نہیں بے کر ب ک یہں جدہ بھی فتی ہے اللے کے<br />

دا ک<br />

مرکبت عطی میں مطوف اورمطوف الی بدیسی جبک *<br />

حرف عطف دیسی ک استمل کر کے بد یسی الظ کو اردوالی<br />

گی ہے۔ مثالا<br />

منی ک طس<br />

گنجی منی ک طس اس کو سمجھئے جو لظ ک غل مرے<br />

اشر میں آوے<br />

مے اور صبحد


664<br />

رات پی زمز پ مے اور صبحد دھوئے دھبے جم احرا کے<br />

پندار ک صن کدہ<br />

دل پھر طواف کوئے مالمت کو جئے ہے پندار ک صن کدہ<br />

ویراں کئے ہوئے<br />

عش کے تیمردار<br />

لوہ مریض عش کے تیمر دار ہیں اچھ اگر ن ہوت مسیح ک<br />

کی عالج<br />

وکٹوری ک دہر<br />

وکٹوری ک دہر میں جو مدح خواں ہو شہن عرص چہئے لیں<br />

عزت اس وا<br />

مطوف بدیسی مطوف الی اردو ای ہوا ت مثالا *<br />

عزون زیں<br />

واں وہ غرور عزونزیں ی حج پس وضع راہ میں ہ میں<br />

کہں بز میں وہ بالئے کیوں<br />

طبیتوں کے تو چالک<br />

رسوائے دہرگو ہوئے آوارگی سے ہ برے طبیتوں کے تو


665<br />

چالک ہو گئے<br />

اس شر میں مطوف اردو ی جبک مطوف الی بدیسی ہے۔<br />

غل کے ہں انگریزی اور عربی الظ کی جڑت سے بھی *<br />

‏:مرک تو ضیی ترکی پی ہے۔ مالحظ ہو<br />

ج رتب منگوڈ بہدر<br />

ج رتب منگوڈ بہدر ک وقت رز ترک فک کے ہتھ سے وہ<br />

چھین لیں حس<br />

دیسی اور بدیسی الظ کے حوال سے کچھ مزید مرکبت تو *<br />

‏:صیغی مالحظ ہوں<br />

(ٍ ٍ لپٹ ہوابستر ‏)صت دیسی<br />

درپ رہنے کو کہ اور کہ کے کیس پھر گی جتنے عرصے میں<br />

مرا لپٹہوا بستر کھال<br />

‏(روغنی روٹی ‏)صت بدیسی<br />

ن پوچھ اس کی حقیقت حضور واال نے مجھے جو بھیجی ہے<br />

بیسن کی روغنی روٹی<br />

‏:مرکبت جری ۔مجر ور بدیسی جبک حرف جر دیسی *<br />

در پر


666<br />

ج گھر بنلی تر ے در پر کہے بغیر جئے گ ا بھی تو ن مرا<br />

گھر کہے بغیر<br />

خد میں<br />

تسکین کو ہ ن روئیں جو ذو نظر مے حوران خدمیں تری<br />

صورت مگر مے<br />

عجز سے<br />

عجز سے اپنے ی جن ک وہ بد خو ہوگ نبض خس سے تپ ش<br />

ش سوزاں سمجھ<br />

شو کو<br />

گال ہے شو کو دل میں بھی تنگی جک گہر میں محو ہوا<br />

اضطر ا دری ک<br />

عد تک<br />

دہن ہر بت پیغرہ جو ز نجیر رسوائی عد تک بے وف چر چ<br />

ہے تیری بے وفئی ک<br />

مرکبت عددی *<br />

<br />

‏(ہزاروں خواہشیں ‏)دونوں اردوانے ہوئے


667<br />

ہزاروں خواہشیں ایسی ک ہر خواہش پ د نکے بہت نکے<br />

مرے ارمں لیکن پھر بھی ک نکے<br />

کس قدر<br />

دشمنی نے میری ک ھوی غیر کو کس قدر دشمن ہے دیکھ چہیے<br />

بدیسی الظ کو اردو انے کے لئے اردو والوں نے بہت سے *<br />

حربے اختیر کئے ہیں ان کے ان تجربت نے ہی تو<br />

اردوزبن کو وست اظہر بخشی ہے ۔یہں صرف چند مثلیں درج کی<br />

گئی ہیں ورن تصیالت کے لئے تو دفترکے دفتر درکر ہوں گے۔


668<br />

غل کے<br />

‏’’ال‘‘‏<br />

سے ترکی پنے والے الظ ک تہیمی مطل<br />

ال ‘‘ ’’<br />

حرف تریف ہے ‏،کبھی عہدی ہوت ہے اور کبھی جنسی<br />

جیسے خ انسن ضیا انسن ضیف و کمزور پیدا کی گی ۔<br />

کبھی اس موصول کے منی دیت ہے ج ک ی اس فعل و اس<br />

مول پر داخل جیسے جء نی الضر والمضرو(‏(‏ اس مشب<br />

پر جو داخل ہوت ہے تو صحیح مذہ ی ہے ک وہ حرف تریف<br />

ہے)‏‏(‏ عربی میں اس او رصت کے ستھ آکر اس کے منوں<br />

میں خصوصیت پیدا کر دیت ہے لغ)( کے ہں جن الظ کے<br />

ستھ ‏’’ال‘‘‏ ک اضف ہوا ہے ان میں زور اور خصوصیت پیدا<br />

‏:ہوگ ئی ہے۔ اس ضمن میں چند مثلیں مالخط ہوں<br />

البحر۔بحرعربی اس مذکر۔اس کے مغوی بڑا سمندر،‏ دریئے<br />

محیط،‏ مہسگر وغیرہ ہیں)‏‏(’’ال‘‘‏ کے اضفے سے اس کے<br />

منوں میں خصوصیت پیدا ہوگئی ہے گوی ایس سمند رجو<br />

دوسرے سمندروں کے مقبل کسی خص وصف اور کسی خص<br />

اہمیت ک حمل ہے۔ غل کے ہں ا س ک استمل مالخط ہو <br />

دل ہر قطرہ ہے سز ان البحر ہ اس کے ہیں ہمرا پوچھن کی<br />

: غال رسول مہر لکھتے ہیں<br />

ہر قطرے کے اندر سے صدااٹھ رہی ہے ک میں سمندر ہوں،‏ ’’


669<br />

مجھے حقیر چیزن سمجھن چہیے۔<br />

ہمری عظمت ک اندازہ یوں ہوسکت ہے ک جز ہونے کے<br />

بوجود ہ کل سے ت رکھتے ہیں۔<br />

اس کی عظمت پوری کئنت پرچھئی ہوتی ہے گوی قطرے کو<br />

جو نسبت سمندر سے،‏ وہی ہر<br />

‏(وجود کو اس کے مبداء سے ہے‘‘)‏ <br />

غل در اصل جز کی اہمیت واضح کرن چہتے ہیں ورن عمومی<br />

روی یہی ہے ک ممولی اشیء کو نظر انداز کر دی جت ہے<br />

جبک وہ اپنی نسبت اور مبدء کے حوال سے ممولی نہیں<br />

ہوتیں۔ غل نے بحر کوالبحر قرار دے کر اس کی اہمیت اور<br />

وقت واضح کی ہے۔ قطرے ک دعویٰ‏ اپنی دلیل رکھت ہے<br />

‘ گوی<br />

:<br />

قطرہ اپنی ذات میں سمندر کی گہرائیں اوروستیں رکھت ()<br />

ہے۔<br />

سمندر کے پوشیدہ بھید اپنے وجود میں چھپئے ہوئے ہے۔(‏‏)‏<br />

قطرے میں سمندر بننے کی اہیت موجود ہے۔<br />

ج اس کمبداو سر چشم بیکراں سمندر ہے۔<br />

البحر صتی حوال سے استمل میں آی ہے چونک قطرہ بحر<br />

کے اوصف رکھت ہے اس لئے ‏’’ال‘‘کی بڑھوتی الینی اور


670<br />

اضفی نہیں ہے<br />

النش۔ نش عربی اس مونث ۔تبوت،‏ ارتھی،‏ الش،‏ میت۔ النش،‏<br />

خص نوعیت کی الش۔ غل کے اس شر کے تنظر میں اس<br />

لظ کے منی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں <br />

تھیں بنت النش گردوں دن کو پردے میں نہں ش کو ان کے<br />

جی میں کی آئی ک عریں ہوگئیں<br />

بنت النش ۔ست ستروں کجھمک‏،عقدثری‏،‏ د اکبر،‏ کھٹوال)‏‏(‏<br />

پہے مصرعے ک لظ گردوں جبک دوسرے مصرعے ک رات،‏<br />

آسمن پرچمکنے والے ستروں کے ایک گروہ کی طرف توج<br />

لے جتہے ی رات کو چمکتے ہیں اور دن کو غئ ہوجتے<br />

ہیں۔ اہل عر کے محورہ میں بنت،‏<br />

۷<br />

ابن کی جمع ہے مثالا ابن الروس کی جمع بنت الروس ہے)‏‎۷‎‏(‏<br />

ا س اصول کے تحت بنت النش ، ابن النش کی جمع ہے۔ جس<br />

کے منی جنزہ اٹھنے والے کے ہیں)‏‏(‏ جبک شر ک پہال لط<br />

‏’’تھیں‘‘‏ او رشر ک ردیف ی کھول رہ ہے ک ‏’’بنت‘‘‏ بنت کی<br />

جمع ہے ن ک ابن کی ۔ اس حوال سے گردوں کے منی آسمن<br />

مراد نہیں لئے ج سکتے۔ ضرورت ، مجبوری،‏ حالت وغیرہ<br />

منی بھی مراد لئے جسکتے ہیں۔ بنت کسی مجبوری،‏ ضرورت<br />

ی پھر حالت کے تحت چردیواری کے تقضوں ، اصولوں اور


671<br />

ضبطوں کو پمل کرتے ہوئے بے پردہ ‏)عریں(ہوگئیں اور<br />

خص و ع کی نگہ ک مرکزبن گئی ہیں۔’’رات‘‘‏ جہلت ‏،ظ و<br />

جور،‏ جبر او رتنگدستی کے لئے بھی مستمل ہے۔ اس سے<br />

مراد اندھیرا بھی لی جت ہے۔ میکدے اور طوائف کدے کی<br />

رونقیں رات سے وابست ہیں۔<br />

بنت ‏)عزت ک‏(جنزہ اٹھ کر چنے والے بیٹیں ، نش کے سب<br />

بنت عریں ہوئیں)‏‏(‏ اس اعتبر سے نش ‏)عزت وقر‘‏ آبرو‘‏<br />

عصمت ) النش ٹھہرتی ہے ینی عت فل جبک قواعدکے لحظ<br />

سے اس مرف مونث۔<br />

‘<br />

بنت : اس جمع مونث۔ ایک ستھ میں رہنے والی لڑکیں،‏ بیٹیں<br />

ا س مرک کے ظہری منی،‏ دلکش منظر سے لطف اندوزی ک<br />

موقع فراہ کرتے ہیں لیکن غور کرنے پر افسردگی پیدا ہوجتی<br />

ہے۔ بر صغیرکی مشرت او رسمجی روایت لڑکیوں اوربیٹیوں<br />

کی عزت و نموس کی محفظ رہی ہیں۔ ان کی بے<br />

حجبی)عریں(‏ کبھی پسند نہیں کی گئی۔ ‏’’جی میں کی آئی‘‘‏ بنت<br />

کی آبرو کی پوزیشن ‏)عریں(‏ واضح کر رہ ہے اس لئے نش<br />

کے ستھ’’ال‘‏ ک اضف نگزیر ٹھہرت ہے<br />

الحبس۔حبس عربی اس مذکر ۔گھٹن ، قید و بند،‏ قید خن‏،‏ زنداں،‏<br />

امس،‏ گھٹن ، گھٹؤ)‏‏(‏ شر کے تنظر میں حبس کی پوزیشن<br />

ک جئزہ کریں


672<br />

دائ الحبس اس میں ہیں الکھوں تمنئیں اسد جنتے ہیں سین پر<br />

خوں کو زنداں خن ہ<br />

دائ۔ عربی اس مذکر۔ ہمیش‏،‏ سدا،‏ مدامی،‏ مدا‏،‏ جن بھر)‏‏(‏<br />

دائ الحبس،‏ ایسی حبس جس ک کبھی بھی خت ن ہون قرار پی<br />

ہو ۔ کسی دکھ تکیف کے خت ہونے کی امیدرہتی ہے ج ی<br />

طے ہو ک اسے کبھی خت ن ہون ہے ی اس میں کبھی کوئی<br />

تبدیی واقع ن ہوگی تو اسے الگ سے حیثیت حصل ہو جئے<br />

گی ایسی صور ت میں’’ال‘‘کسبق بڑھکر اسے امتیزی<br />

پوزیشن دین پڑے گی۔ دوسرے مصرعے میں اور’’‏ زنداں<br />

خن‏‘‘‏ آئے ہیں گوی وہ جیل نہیں لیکن اس کی حیثیت جیل<br />

کی سی ہے اور اس زنداں خنے کی حیثیت دائمی ہے۔ (Jail)<br />

یہں جسمنی سزا مقرر ن سہی لیکن اس کی گھٹن اور کچو کے<br />

تو تکیف وہ ہیں۔ اس کے بندی)تمنئیں(‏ آزادی کی نمت سے<br />

محرو ہیں۔ اس حوال سے ان ک پرخون ہون فطری امر قرار<br />

پت ہے اس لئے حبس کے ستھ’’ال‘‘‏ ک اضف نگزیر قرار پت<br />

‏:ہے۔ غال رسول مہر ک کہن ہے<br />

ہ اپنے لہو بھرے سینے کو قیدخن سمجھتے ہیں کیونک ا ’’<br />

‏(س میں الکھوں تمنئیں ہمیش کے لئے قید ہیں‘‘)‏ <br />

سینے سے بہران کے لئے کوئی جگ نہیں۔<br />

الرغ۔ رغ ‏:نپسندیدہ سمجھن‏،‏ ذلیل رکھن‏،‏ کسی کے خالف ک


673<br />

کرن‏،‏ خک آلودہ ہون(‏(‏ نپسندیدگی،‏ مجبوری،‏ ذلت ‏،ذلیل)‏‏(‏<br />

کسی کی ذات سے ی کسی کے کسی فل سے اختالف ہون‏‘‏ ایسی<br />

نئی بت نہیں جو ‏’’رغ‏‘‘‏ کے ستھ’’ال‘‘‏ ک پیوند لگدی جئے۔<br />

اس سبقے کی ضرورت غل کے اس شر سے سمنے آجتی<br />

ہے <br />

عی الرغ دشمن شہید وفہوں مبرک مبرک!سالمت سالمت<br />

وج رغ حسد ہے۔ وفکی راہ میں شہیدہونے واال سرخرہوا<br />

دوسرا شہید مرت نہیں ۔وفداری نبھی اور حیت جدواں بھی<br />

میسر آئی جبک رقی ی پھر خود محبو اس سے محرو رہ۔<br />

اس حوال سے’’‏ رغ‏‘‘‏ کی حیثیت غیر عمومی ٹھرتی ہے۔ اس<br />

بن پر ‏’’ال‘‘‏ ک سبق الز قرار پت ہے۔<br />

الین۔ عین:‏ آنکھ،‏ آل بصرت،‏ نورالین۔ آنکھ ک نور،‏ آنکھ ک<br />

‏(ترا،‏ حد درج عزیز)‏ <br />

غل کے ہں عین ک استمل مالحظ ہو <br />

سر شک سر بصرا دادہ،‏ نورالین دامن ہے دل بے دست و پ<br />

افتدہ بر خوردار بستر ہے<br />

عین)آنکھ(‏ انسنی جس ک نہیت اہ عضو ہے۔ اس حوال سے<br />

آنکھ سے وابست ہر چیز متبر ٹھہرتی ہے۔ آنسو،‏ آنکھ سے<br />

ت رکھتے ہیں اس لئے ان کی حیثیت بھی کچھ ک نہیں ہوتی۔


674<br />

‏:اس کی تین وجوہ ہیں<br />

اول : وہ کسی ن کسی کر کی نشندہی کرتے ہیں<br />

د و‏:‏ اظہر ک ذری ہیں<br />

سو‏:‏ ستروں سے ہوتے ہیں۔ سترے روشنی دیتے ہیں۔ی بھی<br />

ک ذہن حلت پر روشنی ڈالتے ہیں<br />

آنسوؤں ک ت آنکھوں سے ہے۔ آنکھیں ذہنی حلت کو اجگر<br />

کرتی ہیں۔ آنسوؤں ک ت خرج سے بھی ہے۔ گوی ی ایس<br />

خرج ہے جو بطن کی کہنی لئے ہوت ہے ی یوں کہ لیننکھیں<br />

داخل اور خرج کے درمین پل ک درج رکھتی ہیں۔ زبن ک کہ<br />

کنوں سنغط مبلغ آمیز ہوسکت ہے لیکن آنکھیں بہت ک<br />

جھوٹ بولتی ہیں ۔ا س لئے ان کے کہے پر یقین کرنہی پڑت<br />

ہے۔ اس حوال سے انھیں عمومی لسٹ میں رکھ نہیں ج سکت۔<br />

آنسوکے دامن کی آنکھ ک ترا ہونے ک جواز یہی ہے ک ان ک<br />

سرچشم آنکھیں ہیں۔ آنسوؤں نے دامن میں اقمت اختیر کر<br />

کے اسے عزت بخشی ہے۔ دوسرا دامن میں ہی غط ی صحیح<br />

جگ پت ہے ۔دامن انھیں عزیز رکھت ہے۔ دامن کی تو قیر ک<br />

سب آنسو ہی تو ہیں جو تو قیر ک سب بنے ۔آنسوؤں ک منبع<br />

آنکھیں ہیں اس حوال سے آنکھوں ک وجود متبر طے پت ہے۔<br />

لہذا آنسودامن کی آنکھ ک ترا جبک آنکھیں آنسو کے وجود ک<br />

سب ہیں ۔اس لیے ‏’’ال‘‘‏ کے سبقے کی سزا وار ٹھہریں گی۔


675<br />

‘‘ لا’‏<br />

الہت۔ اشتل،‏ شوں ک بھرک اٹھن(‏(غل کے ہں ا س<br />

لظ ک استمل دیکھئے <br />

متی ہے خوئے یر سے نرالہت میں کفر ہوں گر ن متی ہو<br />

راحت عذا میں<br />

دوزخ کی آگ ہون اگرچ ع آگ پر برتری کی دلیل ہے ۔غل<br />

نے اس کی اس سے بڑھ کر خوبی ک ذکر کی ہے دوزخ کی آگ<br />

کے شے اس لئے خصوصیت رکھتے ہیں ک ان کی تپش اور<br />

تیزی محبو کے تندمزاج سے ممثل ہے۔ ی ممثت ہی ہت<br />

پر’‏ کی بڑھوتی ک سب بنی ہے ورن آتش دوزخ ایک آگ<br />

ہے ۔ ع آگ سے ذرابڑھ کر آگ ۔لیکن محبو کی کسی عدت<br />

سے ممثت ، وج فضیت ضرور ہے۔<br />

القدس۔قدس عربی مذکر پک پوتر ، متبرک)‏۷‎‏(‏ القدس:‏ کوئی<br />

مخصوص پکیزگی ‏،روح القدس،‏ جبریل ک ن ، خص قس کی<br />

پگیزگی کی حمل روح۔ جبریل کو بہت پہے سے اس کے<br />

فرائض اور تخیقی حوال سے ‏’’روح القدس‘‘‏ کے ن سے<br />

پکرا جت ہے لیکن غل کے ہں اس کے القدس ہونے کی وج<br />

کوئی اور ہے <br />

پت ہوں اس سے داد کچھ اپنے کال کی روح القدس اگر چ<br />

مراہ زبں نہیں<br />

جبریل کال شنس ہے۔ الہمی کت نبیوں تک الی۔ بور رہے وہ


676<br />

صح کال نہیں ۔وہ غل ک ہ زبن بھی نہیں اس کے بوجود<br />

غل ک کال اسے متثر کرت ہے۔ آسمنی کال کی تحسین تو<br />

کرت ہی تھ اور وہ اس کے مطل کی اہمیت و وقت سے آگہ<br />

بھی تھ۔ اس کال کی تحسین ک جواز تو بنت ہے جبک زمینی<br />

کال جس ک وہ ہ زبن نہیں ، ن ہی اس کی ا ہمیت ووقت سے<br />

آگہ ہے۔ اس کے بوجود اس ک مداح ہون اس کے ذو جمل<br />

کے نیس ہونے کی دلیل ہے۔ پہے وہ ایک دوسرے حوالے<br />

سے القدس تھ ا ایک نی حوال سمنے آی ہے جس کے سب<br />

قدس پر ‏’’ال‘‘‏ کے سبق ے ک اطال واج قرار پت ہے۔<br />

االمن۔ امن ‏:پنہ ، خالصی،‏ حظت اور چھٹکرے کے لئے<br />

استمل میں آنے واال لظ ہے۔ امن بے بسی اور بے کسی کی<br />

حلت میں ط کی جتی ہے۔ ی کم جن‘‏ مل اور عزت کے<br />

تحظ کی ضمنت کے لئے استمل کی جت ہے۔ یہں تک ک<br />

حشر کے عذا کے لئے بھی یہی کم استمل میں آت ہے۔ ج<br />

کوئی چرۂ کر بقی ن رہے ‏،مجبوری ک عل ہوتو ی لظ<br />

نگزیریت اختیر کر جت ہے۔ بک بے سخت استمل میں آجت<br />

ہے۔ غل کے ہں اس کے استمل کی وج اس سے قطی<br />

مختف ہے <br />

جں،‏ مطر تران ھل من مزید ل‏،‏ پردہ<br />

سنج زمزم االمں نہیں<br />

کسی چیز کی انتہئی نی کی جئے ت ہی ال کے سبقے کی


677<br />

ضرورت محسوس ہوگی مشہور ہے آپ ﷺنے فرمی میں لا<br />

کی راہ میں شہید ہو جؤں اور اٹھی جؤں اور پھر شہید<br />

ہوجؤں اور ی سس مسسل رہے۔ی عش کی انتہ ہے۔ عش<br />

میں اذیت لطف ک سب بنتی ہے اور لطف سے سیری کی کوئی<br />

حد نہیں ۔ہربر مزید کی ہوس پیدا ہوتی ہے۔ امن ، نجت ی<br />

خالصی کے لئے ہے۔ اذیت کو اذیت سمجھنے کی صورت میں<br />

اس کی ضرورت محسوس ہوگی یکسی مق پر سیری کی<br />

صورت میں ط کی جئے گی۔ جس طرح جہن ک ایندھن سے<br />

پیٹ نہیں بھرت اسی طرح اذیت کی آگ زیدہ سے زیدہ بھڑکنے<br />

کی خواہشمند رہتی ہے۔ اذیت عش کی تسکین ک سب بنتی ہے۔<br />

اس آگ کے بعث عش زندہ رہت ہے۔ عش آگ ہے۔ اس کی<br />

برقراری اذیت کے حوال سے قئ رہ سکتی ہے۔ ی عش کی<br />

آگ کے لئے ایندھن ک درج رکھتی ہے۔ ایسی صورت میں امن<br />

سے زیدہ آگ کی خواہش ہوگی ۔گوی اس حوال سے امن کی<br />

انتہئی نی کی جرہی ہے۔ امن نظر انداز کرنے کی آخری حد<br />

تک نہیں پہنچ پرہی بک اس کے وجود ہی کو محسوس نہیں<br />

کی ج رہ۔ اسی صورت میں امن نظر انداز ہونے والی اشیء<br />

میں س سے آگے ہے اس کے لئے ‏’’ال‘‘ک سبق نمنس اور<br />

غیر ضروری محسوس نہیں ہوت۔ امن نظر انداز ہونے والوں<br />

میں خصوص کے درجے پر فئز ہے۔<br />

الہوس ۔ ہوس ‏:فرسی اس مونث۔ تمن‏،‏ خواہش،‏ شو‏،‏ ادھورا


678<br />

اور جھوٹ عش ، نقص محبت ، حرص،‏ اللچ)‏‏(‏ بوالہوس:‏<br />

ہوس پرست ، جھوٹعش۔ ہوس ع استمل ک لظ ہے ۔ ال<br />

کے اضفے نے اسے خص بن دی ہے۔ غل کے شر کے<br />

سی و سب میں ‏’’ال‘‘‏ کی ضرورت ک کھوج کی جسکت ہے <br />

ہر بو الہوس نے حسن پرستی شر کی ا آبروئے شیوۂ اہل<br />

نظر گئی<br />

شر میں اہل ہوس او راہل نظرکے عش کے حوال ک تقبی<br />

جئزہ پیش کی جرہ ہے۔ گوی ی رس ع ہوگئی ہے ک ا<br />

سچے عشقوں کے طور طریقے کی آبرو جتی رہی ہے۔ سچے<br />

او رجھوٹے میں امتیز ک کوئی پہو بقی نہیں رہ )( سچ<br />

اور جھوٹ برابر ہوگئے ہیں ی جھوٹ سچ سے زیدہ توقیر<br />

رکھت ہے تو ہوس کے ستھ ‏’’ال‘‘‏ کی بڑھوتی الز ہو جتی ہے۔<br />

ہراعیٰ‏ چیز کے برابری اس سے بڑھ کر اس مرف ہوگی۔


679<br />

حواشی<br />

۔ المنجد،ص ۔مصبح الغت ‏،ص۷‎ ۔فیروز الغت<br />

‏،ص <br />

۔لغت نظمی ‏،ص ۔ نوائے سروش ‏،ص ۔ لغت نظمی<br />

‏،ص <br />

‎۷‎۔ بین غل ‏،ص ۔روح المطل فی شرح دیوان غل<br />

‏،ص <br />

۔ نوائے سروش ‏،ص ۔ لغت نظمی ‏،ص ۔<br />

لغت نظمی ‏،ص <br />

۔نوائے سروش ‏،ص۷ ۔ فرہنگ فرسی ‏،ص۷ ۔<br />

مصبح الغت ‏،ص <br />

۔نوائے سروش ‏،ص ۔ نوائے سروش ‏،ص ۷‎۔<br />

لغت نظمی ‏،ص <br />

نوائے سروش ‏،ص ۔ ‏،ص نظمی لغت ۔<br />

ٍ


ی’’‏<br />

ے’’‏<br />

680<br />

استدغل کے چند سبقے اور الحقے<br />

‘‘<br />

سبقے اور الحقے کسی بھی زبن میں الظ کی ترکی و<br />

تشکیل،‏ بنوٹ،‏ نحوی ترتی اور منوی تغیر و تبدل کے حوال<br />

سے بڑی خص اہمیت کے حمل ہوتے ہیں۔ ان کے بغیر زبن دو<br />

قد چنے سے بھی قصر و عجز رہتی ہے۔ اردو نے دیسی و<br />

بدیسی سبقے اور الحقے نہیت فراخدلی سے اپنے ذخیرے میں<br />

داخل کئے ہیں۔ الظ کے منی و مثبت اور شنختی ووضحتی<br />

مہی کے لئے اردو میں ان ک استمل بڑا ع رہہے۔ بضبط<br />

سبقوں اور الحقوں کے عالوہ بقعدہ لظ بھی ی کردار ادا<br />

کرتے رہے ہیں۔ ان کے توسط سے ع لظ خص کے درجے پر<br />

فئز ہوتے ہیں ی اس لظ کی شنخت ک ذری بنے ہیں۔<br />

غل کے ہں صتی سبقے بکثرت پڑھنے کو متے ہیں۔ ان کی<br />

ایڈجسٹمنٹ اردو کے اپنے لسنی سیٹ اپ کے مطب متی ہے<br />

اور کہیں اوپرے پن ک شکر نہیں ہوئی۔ فرسی کی پیروی میں<br />

ک الحق دیسی الظ کے ستھ پیوند کر دیتے ہیں جبک<br />

جمع بننے کے دیسی الحقے بدیسی الظ کے ستھ بھی روا<br />

رکھتے ہیں۔ اسی طرح مضرع بننے کے لئے بدیسی<br />

الظ کے ستھ بالتکف جوڑ دیتے ہیں۔ دیسی مصدری الحقے<br />

بھی استمل میں الئے ہیں۔ اگے صحت میں درج بال حوالوں<br />

‘‘


681<br />

سے مت کچھ سبقے اور الحقے درج کئے گئے ہیں۔ اس سے<br />

ن صرف غل ک لسنی سیٹ اپ اور محورہ سمنے آسکے گ<br />

بک اردو کو ثروت عط کرنے کے حوال سے ان ک کنٹری<br />

‏:بیوشن بھی کسی حد تک واضح ہو سکے گ<br />

سبقے<br />

‏:تخ<br />

نوائی رکھیو غل مجھے اس تخ نوائی سے مف<br />

نوائی کی پوزیشن واضح کرنے کے مم میں ‏’’تخ‘‘‏ ‘’<br />

بنیدی حوالے کی حیثیت رکھت ہے۔<br />

تشن‏:‏ تشن ل ہ رہی ں یوں تشن ل پیغ کے<br />

تشن‏،‏ ل کو واضح کر رہ ہے دونوں الظ ‏)تشن‏،‏ ل‏(‏ اپنی<br />

حیثیت میں مکمل اور قئ بلذات ہیں۔ اس کے بوجود ‏’’تشن‏‘‘‏<br />

ل کی شنخت کے حوال سے مرک میں ثنوی اور مون لظ<br />

کی حیثیت رکھت ہے۔<br />

‏:بیسنی<br />

روٹی جو کھتے حضرت آد ی بیسنی روٹی<br />

‏:ر وغنی<br />

روٹی مجھے جو بھیجی ہے بیسن کی روغنی روٹی


682<br />

: ال<br />

المس<br />

ک اس میں ریزۂ المس جزو اعظ ہے<br />

الین<br />

سر شک سر بصحرا دا دہ نور الین دامن ہے<br />

النش<br />

تھیں بنت النش گردوں دن کو پردے میں نہں<br />

االمں<br />

ل پردہ سنج زمرم االمں نہیں<br />

وہ : نشنیدن<br />

تو ایک وہ نشنی دن ک کی کہوں<br />

‏:میں<br />

برگزیدہ پر عصیوں کے زمرے میں ، میں برگزیدہ ہوں<br />

‏:ی<br />

شیرازہ ک ی شیرازہ ہے عل کے اجزائے پریشں ک<br />

جو:‏ قطرہ آہ جو قطرہ ن نکال تھ سو طوفن نکال


683<br />

‏(وں:‏ آبوں ان آبوں سے پؤں کے گھبرا گی تھ میں ‏)آب<br />

عصیوں<br />

‏(پر عصیوں کے زمرے میں،‏ م یں برگزیدہ ہوں ‏)عصی<br />

وقتوں<br />

) اگے وقتوں کے ہیں ی لوگ انھیں کچھ ن کہو ‏)وقت<br />

رقیبوں<br />

‏(س رقیبوں سے ہوں ن خوش پر زنن مصر سے ‏)رقی<br />

‏:اں<br />

بے حجبیں،بے حج‏،‏ بے حجبی،‏ بے حجبیں<br />

کرت ہے بسک ب میں تو بے حجبیں<br />

سر مستیں،سر مست،‏ سرمستی،‏ سرمستیں<br />

وہ بد ۂ شبن کی سرمستیں کہں<br />

وا مندگیں،وا مندہ،‏ وا مندگی:‏ وامندگیں<br />

آرائیں آرا،‏ آرائی،‏ آرائیں<br />

اس کی بز آرائیں سن کر دل رنجوریں


684<br />

یں:‏ تہمتیں<br />

کس روز تہمتیں ن تراش کئے عدو<br />

خواہش ہزاروں خواہشیں ایسی ک ہر خواہش پ د نکے<br />

‏:ی<br />

‏(طبی ن ہوئی غل اگر عم ر طبی ن سہی ‏)طبع<br />

‏(ہستی شرح ہنگم ہستی ہے زہے موس ‏)ہست<br />

‏(چوری رہ کھٹک ن چوری ک دع دیت ہوں رہزن کو ‏)چور<br />

‏:ے<br />

‏(آئینے برنگ خر مرے آئنے سے جو ہر کھینچ ‏)آئین<br />

‏(قطرے قطرے میں دج دکھئی ن دے اور جز میں کل ‏)قطرہ<br />

‏(کوچے ک مست ہے ترے کوچے میں ہر درودیو ار ‏)کوچ<br />

‏(نشے نشے کے پردے میں ہے محو تمشئے دم ‏)نش<br />

‏(لرزے لرزے ہے موج مے تری رفتر دیکھ کر ‏)لرزہ<br />

ن:‏ آن سمنے آن بیٹھن اور ی دیکھن ک یوں<br />

جن ن مرا جن کر بے جر غفل تیری گردن پر


685<br />

‏:وں<br />

جنوں تک میں جنوں ک ہے اس کی رسئی واں تک<br />

‏:ون<br />

آون جو لظ ک غل مرے اشر میں آوے<br />

جون تجھ پ کھل جوے ک اس کو حسرت دیدار ہے<br />

<br />

کہوان کٹے تو ش کہیں کٹے تو سنپ کہالوے<br />

الون ن الوے ت جو زخ کی وہ میراراز داں کیوں ہو<br />

‏:ئیو<br />

آئیو تمہرے آئیواے طرہ ہئے خ ب ح آگے<br />

کھئیو ہں کھئیو مت فری ہستی<br />

: بن<br />

بن آئے اس پ بن جئے کچھ ایسی ک بن آئے ن بنے<br />

‏:کنڈا<br />

‏(ہتھکنڈا ہتھکنڈے ہیں چرخ نیی ف کے ‏)ہتھ ‏+کنڈا<br />

: ت


686<br />

ت پھر ت پھر ن انتظر میں نیند آئے عمر بھر<br />

: آلودہ<br />

مسی آلودہ مسی آلودہ ہے مہر نوازش نم ظہر ہے<br />

‏:یو<br />

رکھیو رکھیو غل مجھے اس تخ نوائی سے مف<br />

رہیو رنج نو میدی جوید گوارا رہیو<br />

‏:ز<br />

قز لے گئی سقی کی نخوت،‏ قز آشمی مری<br />

زمز زمز پ چھوڑو مجھے کی طوف حر سے<br />

‏:شبن<br />

ش + ن فشر تنگی خوت سے بنتی ہے شبن<br />

‏:اہل<br />

اہل دنی دیکھ کر طرز تپک اہل دنی جل گی<br />

‏:بد<br />

بد خو عجز سے اپنے ی ج ن ک وہ بد خو ہوگ


687<br />

: ب<br />

ب اندازہ توفی ب اندازہ ہمت ہے ازل سے<br />

‏:بر<br />

برطرف تکف بر طرف تھ ایک انداز جنوں وہ بھی<br />

‏:ب<br />

بہر حل گزری ن بہر حل ی مدت خوش و نخوش<br />

:<br />

جو دراصل ب ہے خلی مجھے دکھالکے بوقت سر انگشت<br />

بے:‏ بے اختیر جذبء بے اختیر شو دیک ھ چہیے<br />

‏:پر<br />

پر خوں دیدہ ء پر خوں ہمرا سغر سرشر دوست<br />

‏:سر<br />

سرگر سرگر نل ہئے شرر بر دیکھ کر<br />

‏:نو<br />

نو خیز موج سبزہ نو خیز سے ت موج شرا


688<br />

ن‏:‏ ن ح پکڑے جتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نح<br />

‏:نی<br />

نی بز نخن پ قرض اس گرہ نی بز ک<br />

ہر : ہر چند ہر چ ند ہو مشہدۂ ح کی گتگو<br />

‏:ہ<br />

ہمسی و ہ آرہ مرے ہمسی میں تو سئے سے<br />

الحقے<br />

‏:آرا<br />

خود آرا غفل بو ہ نز خود آرا ہے ورن یں<br />

‏:آرائی<br />

کثر ت آرائی کثرت آرائی وحدت سے پرستری وہ<br />

‏:آرائیں<br />

بز آرائیں اس کی بز آرائیں سن کر دل رنجوریں<br />

‏:آزار<br />

دل آزار ن<br />

‏:آزم<br />

کھڑے ہو جئے خوبن دل آزار کے پس


689<br />

جرت آزم حسن کو تغفل میں جرت آزم پی<br />

‏:آگیں<br />

پنب آگیں ک گوش گل ن شبن سے پنب آگیں ہے<br />

آلودہ:‏ ش آلودہ مجھے ا دیکھ کر ابر ش آلودہ ید آی<br />

ار:‏ رفتر<br />

لرزے ہے موج مے تری رفتر دیکھ کر<br />

خریدار لیکن عیر طب ع خریدار دیکھ کر<br />

غبر مگر غبر ہوئے پر ہوا اڑا لے جئے<br />

دیدار جت ہوں اپنی طقت دیدار دیکھ کر<br />

دیوار ک مجنوں ال الف لکھت تھ دیوار دبستں پر<br />

‏:ان<br />

مردان ہیں وبل تکی گہ ہمت مردان ہ<br />

‏:افزا<br />

زندگی افزا اے ترا لطف زندگی افزا<br />

‏:افشں<br />

پر افشں دل و جگر میں پر افشں جو ایک موج خوں ہے


690<br />

‏:انداز<br />

خک انداز جہں ی کس گردوں ہے ایک خک انداز<br />

: انگیز<br />

ق انگیز اے ترا غمزہ یک ق انگیز<br />

‏:بر<br />

آتش بز ہ نہیں جتے نس ہر چند آتش بر ہے<br />

‏:بری<br />

گرانبری ہں کچھ اک رنج گرانبری زنجیر بھی تھ<br />

‏:بز<br />

آئین بز ہر گوش بسط ہے سر شیش بز ک<br />

‏:بردار<br />

غط بردار ظہرا کغذ ترے خط ک غط بردار ہے<br />

بو:‏ مشکبو سوائے ب گ مشکبو کی ہے<br />

‏:بوس<br />

قد بوس کرتے ہو مجھ کو منع قد بوس کس لئے


691<br />

: بں<br />

بدبں پر پروان شید بدبن کشتی مے تھ<br />

‏:پ<br />

گریز پ کبھی حکیت صبر گریز پ کہیے<br />

‏:پرست<br />

خدا پرست ہں وہ نہیں خدا پرست جؤ وہ بیوف سہی<br />

‏:پرداز<br />

نوا پرداز چش خوبں خمشی میں بھی نوا پرداز ہے<br />

‏:پرور<br />

نس پرور قطرۂ مے بسک حیرت سے نس پرور ہوا<br />

‏:پوش<br />

سی پوش ش عش سی پوش ہوا میرے بد<br />

‏:پیکر<br />

پری پیکر پر ی کی ک ہے ک مجھ سے وہ پری پیکر کھال<br />

: پذیر<br />

دل پذیر سمجھ ہوں دل پذیر متع ہنر کو میں


692<br />

‏:ت<br />

جہں ت لوگوں کو ہے خورشید جہں ت ک دھوک<br />

‏:جو<br />

جستجو کریدتے ہو جوا راکھ جستجو کی ہے<br />

‏:چیں<br />

گچیں خط پیل سراسر نگہ گچیں ہے<br />

‏:خن<br />

میخن بھرے ہیں جس قدر ج و سبو میخن خلی ہے<br />

‏:خوار<br />

غمخوار دشن اک تیز س ہوت مرے غمخوار کے پس<br />

‏:خواں<br />

نوح خواں اور اگر مر جئیے تو نوح خواں کوئی ن ہو<br />

‏:خوش<br />

خوشحل خوش حل اس حریف سی مست ک ک جو<br />

‏:دار<br />

پردہ دار گرچ ہے طرز تغفل پردہ دار راز عش


693<br />

‏:داری<br />

جگر داری کی کس نے جگر داری ک دعو ‏ٰے<br />

‏:د ان<br />

نمک داں سمن صد ہزار نمکداں کئے ہوئے<br />

‏:رب<br />

طقت رب ی کفر فتن طقت رب کی<br />

: رو<br />

سست رو سست رو جیسے کوئی آب پ ہوت ہے<br />

‏:ریز<br />

خونریز خش غمز ۂ خونریز ن پوچھ<br />

‏:ریزی<br />

جوہ ریزی بجوہ ریزی بدو ب پرفشنی شمع<br />

‏:زاد<br />

خن زاد خن زاد زلف ہیں زنجیر<br />

‏:زار<br />

سے بھگیں گے کیوں<br />

الل زار لوگوں میں کیوں نمود ن ہوالل زار کی


694<br />

زدہ:‏ ست زدہ مگر ست زدہ ہوں ذو خن فرس ک<br />

‏:زن<br />

موج زن ہے موج زن اک قز خوں کش یہی ہو<br />

‏:زنی<br />

رہزنی رہزنی ہے ک دبستنی ہے<br />

‏:ز<br />

قز ہے موجزن اک قز خوں کش یہی ہو<br />

‏:سر<br />

کوہسر طو طی سبزۂ کہسر نے پیدا منقر<br />

‏:سپری<br />

جنسپری روز بزار جں سپری ہے<br />

‏:ستں<br />

گستں چہرہ فرو مے سے گستں کئے ہوئے<br />

‏:سوز<br />

نظرہ سوز آپ ہی ہو نظرہ سوز پردے میں من چھپئے کیوں


695<br />

‏:سی<br />

سی مست خوشحل اس حریف سی مست ک ک جو<br />

: شری<br />

غت شری کی ہوئی ظل تیری غت شری ہئے ہئے<br />

‏:شنس<br />

ح شنس ہر چند اس کے پس دل ح شنس ہے<br />

‏:ف<br />

گ آسمں سے بدۂ گ برس کرے<br />

‏:فروش<br />

گروش ہوں گروش شوخی دا کہن ہنوز<br />

‏:فزا<br />

ذو فزا ی بھی تیرا ہی کر ذو فزا ہوت ہے<br />

‏:فروز<br />

دلروز ج وہ جمل دلروز صورت مہر نی روز<br />

‏:فشنی<br />

گشنی گشنی ہئے نز جوہ کو کی ہو گی


696<br />

‏:قں<br />

دہقں اگر بودے بجئے دان دہقں نوک نشترکی<br />

: کر<br />

پرکر سدہ وپرکر ہیں خوبں غل<br />

‏:کری<br />

الل کری خک پر ہوتی ہے تیری الل کری ہئے ہئے<br />

: کہی<br />

جنکہی کہیں حقیقت جنکہی مرض لکھئے<br />

کدہ:‏ بت ک دہ اس تکف سے گوی بت کدے ک در کھال<br />

‏:کش<br />

دلکش وہ زخ تیغ ہے جس کو ک دلکش کہیے<br />

‏:کش<br />

دلکش تو اس قدر دلکش سے جو گزار میں آوے<br />

کن؛<br />

کوہکن دی سدگی سے جن پڑوں کوہکن کے پنوء<br />

‏:گر


697<br />

گنہگر آخر کنگہگر ہوں کفر نہیں ہوں میں<br />

: گر<br />

ستمگر وہ ستمگر مرے مرنے پ بھی راضی ن ہوا<br />

‏:گری<br />

جوہ گری ک نہیں جوہ گری میں ترے کوچے سے بہشت<br />

گداز<br />

جں گداز طم ہوں ایک ہی نس جں گداز ک<br />

: گسر<br />

غمگسر کوئی چرہ سز ہوت کوئی غمگسر ہوت<br />

‏:گشت<br />

گ گشت دل گ گشت مگر ید آی<br />

: گیر<br />

عنں گیر آپ آتے تھے مگر کوئی عنں گیر بھی تھ<br />

: گیری<br />

دستگیری جنوں کی دستگیری کس سے ہو گر ن ہو ن عرینی<br />

‏:گہ


698<br />

خوابگہ فرو حسن سے روشن ہے خوابگہ تم<br />

: گ<br />

قتل گ عشرت قتل گ اہل تمن مت پوچھ<br />

: گل<br />

گبدن اٹھ ن سک نزاکت سے گبدن تکی<br />

‏:گین<br />

آبگین آبگین کوہ پر عرض گراں جنی کرئے<br />

‏:نواز<br />

غر ی نواز میں غری اور تو غری نوا ز<br />

‏:نشینی<br />

خکستر نشینی نزش ای خکستر نشینی کی کہوں<br />

‏:واز<br />

پرواز بحز پرواز شو نز کی بقی رہ ہوگ<br />

‏:وار<br />

توار مرت ہوں اس کے ہتھ میں توار دیکھ کر


699<br />

غل<br />

کے مرکبت اور ان کی ادبی حیثیت<br />

اردو شعری میں عربی فرسی الظ سے مختف نوع کے<br />

مرکبت تشکیل دینے ک رواج،‏ کوئی ایسنی نہیں۔ غل سے<br />

پہے اور عہد غل میں بھی عربی فرسی الظ سے مرکبت<br />

ترکی پتے رہے ہیں۔ ان مرکبت کے حوال سے شر میں،‏ ن<br />

صرف صوتی شگتگی،‏ شیستگی،‏ شیتگی،‏ لوچ،‏ ترن‏،‏<br />

موسیقیت اور شر سے مخصوص آہنگ پیدا ہوت ہے بک ی<br />

مرکبت لسنی اعتبر سے نئی حیثیت اور ضرورت ک درج<br />

حصل کر لیتے ہیں۔ الط کو نئی منویت میسر آتی ہے۔ اس نئی<br />

منویت کے حوال سے ان کے نئے استمالت کی ضرورت<br />

محسوس ہوتی ہے۔ زبن کے ابال و اظہر ک دائرہ وست<br />

اختیر کرت چال جتہے۔ الظ کے لئے نئے قواعد کی ضرورت<br />

جن لیتی ہے۔ اس‏،‏ صت جبک صت کو اس ک درج مل<br />

جتہے ۔ ی پھر دونوں عنصر ان میں جمع ہو جتے ہیں۔<br />

تخصیص جنس کے الگ سے پیمنے وضع ہوتے ہیں۔ انھیں نی<br />

اعتبر اور نی وقر دستی ہوت ہے۔ایک اعتبر سے ی مرکبت<br />

شری ضرورت کے درجے پر بھی فئز ہوجتے ہیں اورشریت<br />

کے لئے نسیتی الزم قرار پتے ہیں۔<br />

استدغل سے پہے ی پھر عہد غل میں ‏،شید ہی کوئی ایس


700<br />

شعر ہو جس نے اس قدر اور اتنے جندار مرکبت اردو شعری<br />

‏:کو دئیے ہوں۔ اس کثرت کی دو وجوہ سمجھ میں آتی ہیں<br />

الف۔ غل زندگی کے شعر تھے۔ زندگی اپنے تم تر حوالوں،‏<br />

واسطوں اور ضرورتوں کے سب ہمیش مزید اور<br />

زیدہ سے زیدہ وستوں کی طل رہی ہے۔<br />

۔ فرسی ‏،عہد غل میں د توڑ رہی تھی۔ غل کو فرسی<br />

سے عش تھ۔وہ اردو خواں طبقے میں بلواسط سہی،‏<br />

فرسی سے ت برقرار رکھنے کی دانست کوشش کر رہے<br />

تھے۔<br />

شعری میں مرک سزی کی روایت،‏ آتے وقتوں میں نئے اور<br />

پرانے حوالوں کے ستھ پروان چڑھی۔ اس ضمن میں حلی ،<br />

اقبل ، ن راشد ، فیض ، نصر کظمی ، بیدل حیدری،‏ حید ر<br />

گردیزی،صبر آفقی،‏ اقبل سحر انبلوی،‏ ڈاکٹر محمد امین وغیرہ<br />

کو بطور مثل پیش کی ج سکت ہے۔ اس ب میں غزل ہی کی<br />

دیگر اضف شر ک بھی دامن بھرا پڑا ہے اور ی بت بڑی<br />

خوشگوار اور صحت مند صورتحل کے زمرے میں آتی ہے۔<br />

غل زندگی کے مختف حوالوں،‏ واسطوں اور ضرورتوں ک<br />

فس ، ان کی مروج غیر مروج نیست کے ستھ نظ کر<br />

رہے تھے۔ وہ زندگی سے ادھر ادھر نہیں ہوتے۔ انھوں نے


701<br />

زندگی کو بطور شخص،‏ جسے مالئک فکی نے سجدہ کی‏،‏ کی<br />

آنکھ سے دیکھ اور اپنے اس دیکھنے کو شعر فطرت طراز<br />

کے ق سے رق کی۔ اس تنظر میں،‏ ان کے مرکبت میں کچھ<br />

‏:اس قس کی خصوصیت نظر آتی ہیں<br />

۔ اطراف کے الظ بمنی اور استمل میں آنے والے ہوتے<br />

ہیں‘‏ ن منوس نہیں ہوتے۔<br />

۔ مرک میں وارد ہو کر،‏ ع سے خص کے درجے پر فئز ہو<br />

جتے ہیں۔<br />

۔ ایک دوسرے کی توضیع،‏ تسیر اور تصریح کی وج بن<br />

جتے ہیں۔<br />

۔ ایک دوسرے کی وجء شہرت ٹھہرتے ہیں۔<br />

ایک دوسرے کے لئے خصوص بننے ک صرف دونوں،‏ ن ۔<br />

سب بنتے ہیں بک اپنے قری کی توج اور دلچسپی پر بھی<br />

گرفت<br />

کرتے ہیں۔<br />

۔ ایک دوسرے کو منوی اور صوری حسن فراہ کرتے ہیں۔<br />

۷ ۔ ایک دوسرے کو استملی توانئی اور شکتی مہی کرتے ہیں۔<br />

قئ بلذات منسو مہی کی حیثیت اپنی جگ لیکن لچک لظوں


702<br />

کو مرنے نہیں دیتی۔ یہی نہیں،‏ لچک کے حوال سے لظ<br />

مخصوص دائروں کے قیدی نہیں رہتے۔ مختف کرو ں میں اپنی<br />

جگ بن کر زندگی کے نئے حوالوں کے ستھ پیوست ہو جتے<br />

ہیں۔ ‏’’حرکت‘‘‏ لظوں کی منویت بدل کر اس کی ضرورت کے<br />

نئے دروازے کھولتی چی جتی ہے اور اس کی نئی حیثیتں<br />

سمنے التی رہتی ہے۔ استد غل کے ہں ترکی پنے والے<br />

کرتے survive مرکبت نئی منویت کے ستھ نئے کر وں میں<br />

دکھئی دیتے ہیں۔ ان کے مرکبت میں الظ کی فطرت میں<br />

سیمبی عنصر منتقل ہوئے ہیں۔ ان کے مرک اضفی،‏ مرک<br />

توصیی بھی ہیں۔ مزے کی بت تو ی ہے ک زیدہ تر اطراف<br />

کے الظ بیک وقت موصوف اور صت کی استداد رکھتے ہیں۔<br />

مثالا<br />

قید حیت و بند غ اصل میں دونوں ایک ہیں<br />

ب منی سہی لیکن کس قس کی قید؟ ‏’’حیت‘‘‏ کے پیوند<br />

سے مو پڑت ہے زندگی کی قید ‏)گرفت(‏ ۔حیت کس نوعیت<br />

کی،‏ قید کی بڑھوتی ظہر کرتی ہے ک قید والی حیت۔ اس طرح<br />

دونوں صت بھی ہیں موصوف بھی۔ اصل بت تو ی ہے ک<br />

دونوں ایک دوسرے کی شنخت ک وسی ہیں۔ دونوں ایک<br />

دوسرے کو متحرک کر رہے ہیں۔ توج ک سب بن رہے ہیں۔<br />

قید ‘‘ ’’<br />

غور فرمئیں لظ قید ب منی ہوتے ہوئے بھی متحرک نہیں۔<br />

ایسی ہی صورت لظ حیت کی ہے۔ اختالط سے ہچل اور


703<br />

تھرتھی سی مچ گئی ہے۔ گوی اطراف کے الظ بمنی ہو کر<br />

بھی توج حصل نہیں کر پتے۔ ایک دوسرے کے ہو کر ان کی<br />

کی پٹ جتی ہے۔ انھیں متق شر کے سینریو میں مالحظ<br />

کرنے سے ان کی حیثیت صدف مرواریدی کی سی ہو جتی ہے۔<br />

ان کی حیثیت اہمیت اور ضرورت کو چر چند لگ جتے ہیں۔<br />

منویت ک لمب چوڑا کھت کھل جتہے۔ جتن غور کرتے ہیں اتن<br />

ہی لطف بڑھت ہے اور کسی مق پر ی لطف ٹھہرا و ی بکھراؤ<br />

ک شکر نہیں ہوت اور ن ہی اس ک تسسل ٹوٹنے پتہے۔<br />

اگے صحت میں استد غل کے مرکبت کی ایک نتم سی<br />

فہرست پیش کی ج رہی ہے۔عرض کئے گئے تنظر میں ان<br />

مرکبت کی تہی و تصریح کے ستھ کال غل ک مطل<br />

فرمئیں ن صرف ان کی شعری کے نئے کر ے دریفت ہوں گے<br />

بک مطل کے ذو میں بھی تغیرات واقع ہوں گے۔ شر کی<br />

‏:نئی قرات کی ضروت کو بھی نظر انداز نہیں کر سکیں گے<br />

‏:آ<br />

بق دے ہے تسکین بد آ بق موج شرا<br />

‏:آتش<br />

خموش آتش خموش کی منند گوی جل گی


704<br />

دوزخ آتش دوز خ میں ی گرمی کہں؟<br />

گل<br />

ہوئی ہے آتش گل آ زندگنی<br />

‏:آستن<br />

یر آستن یر سے اٹھ جئیں کی<br />

‏:آغوش<br />

خ آغوش خ حق زنرمیں آوے<br />

رقی<br />

نقش نز بت طنزب آغوش ر قی<br />

گل<br />

آغوش گل کشو دہ برائے وداع ہے<br />

‏:آواز<br />

صور گوی ابھی سنی نہیں آواز صور کی<br />

‏:آہ<br />

آتشیں میری آہ آتشیں سے بل عنق جل گی<br />

بے اثر آہ بے اثر دیکھی نل نر سپی


705<br />

‏:آئین<br />

غزل خوانی میں جو گستخ ہوں آئین غزل خوانی میں<br />

: آئین<br />

تصویر نم تیغ ست آئین ت صویر نم ہے<br />

تمثل دار ہے بے دم آئین تمثل دار ہے<br />

سبز<br />

دیکھ برست میں آئنے ک سبز ہوجن<br />

‏:ابر<br />

بہر ابر بہرخمکدہ کس کے دم ک<br />

بہری<br />

ہے مجھے ابر بہری ک برس کر کھن<br />

گوہر بر گزرے ہے آب پ‏،‏ ابر گہر بر ہنوز<br />

‏:اقی<br />

الت نہیں اقی الت میں کوئی<br />

‏:انجمن<br />

نز اس انجمن نز کی کی بت ہے غل<br />

طو مر نز ایس


706<br />

بے شمع انجمن بے شمع ہے گر بر خرمن میں نہیں<br />

‏:بزار<br />

جں سپری روز بزار جں سپری ہے<br />

فوجداری گر بزار فوجداری ہے<br />

‏:بلیں<br />

یر جے ہے دیکھ کے بلین یر پر مجھ کو<br />

: بت<br />

کفر چھوڑوں گ میں ن اس بت کفر ک پوجن<br />

غلی مو کہتے تو ہو ت س ک بت غلی مو آئے<br />

بدہ:‏ گ آسمن سے بدہ گ برس کرے<br />

بحر:‏ بیکراں سین چہیے اس بحر بیکراں کے لئے<br />

‏:بخت<br />

خت لوں وا بخت خت سے یک خوا خوش ولے<br />

‏:بر<br />

تجی گرنی تھی ہ پ بر تجی ن طور پر<br />

‏:برگ


707<br />

عفیت غنچ ت شگتن ہ برگ عفیت مو<br />

‏:برشگل<br />

گری برشگل گری عش ہے دیکھ چہیے<br />

‏:بز<br />

بتں ہے بز بتں میں سخن آزردہ لبو ں سے<br />

خیل حسرت نے ال رکھ تری بز خیل میں<br />

غیر مے وہ کیوں بہت پیتے بز غیر میں ی ر<br />

نز میں نے کہ ک بز نز غیر سے چہیے ت ہی<br />

مے میں اور بز مے سے یوں تشن ک آؤں<br />

‏:بہن<br />

بیگنگی وارستگی بہن بیگنگی نہیں<br />

‏:پداش<br />

عمل پداش عمل کی طمع خ بہت ہے<br />

پآ افگر<br />

پئے افگر پ ج سے تجھے رح آی<br />

‏:پرتو


708<br />

خورشید اے پرتو خورشید جہں ت ادھر بھی<br />

مہت پرتومہت سیل خنمں ہوجئے گ<br />

‏:پیغ<br />

زبنی کچھ تو پیغ زبنی اور ہے<br />

‏:پنب<br />

نور پنب نور صبح سے ک جس کے روزن میں نہیں<br />

‏:تبس<br />

پنہں ی پردۂ تبس پنہں اٹھئیے<br />

‏:تپ<br />

عش وہ تپ عش تمن ہے ک پھر صورت شمع<br />

‏:تی<br />

ضبط گر نگہ گر فرمتی رہی تی ضبط<br />

‏:تن<br />

مجروع چھوڑ کر جنتن مجروح عش حیف ہے<br />

خست تن سے سوا فگر ہیں اس خست تن کے پنؤ<br />

‏:تمن


709<br />

بے ت عشقی صبر ط اور تمن بے ت<br />

‏:تمثل<br />

شریں کوہکن نقش یک تمثل شریں تھ اس د<br />

‏:تخی<br />

غ ہجراں از بسک تخی غ ہجراں چشیدہ ہوں<br />

‏:تیر<br />

نی کش کوئی میرے دل سے پوچھے تیر ے تیر نی کش کو<br />

تیغ تیز نگہ بے حج نز تیغ تیز عریں ہے<br />

ست تیغ ست آئین تصویر نم ہے<br />

: ج<br />

زمرد ہو اج زمرد بھی مجھے دا پنگ آخر<br />

‏:جذب<br />

بے اختیر جذب بے اختیر شو دیکھ چہیے<br />

‏:جگر<br />

تشن نز جس قدر روح بنتی ہے جگر تشن نز<br />

‏:چرا


710<br />

خن درویش چرا خن درویش ہر کس گدائی<br />

ک<br />

روشن چرا روشن اپن قز صرصر ک مرجں ہے<br />

کشت ورن یں بے رونقی سود چرا کشت ہے<br />

راہ گزار مہر گردوں ہے چرا رہ گزار بدیں<br />

مردہ چرا مردہ ہوں میں بے زبں گور غریبں ک<br />

چرخ:‏ بریں بن ہے چرخ بریں جس کے آستں کے لئے<br />

چش‏:‏ خریدار ک رہے چش خرید ار پ احسں مرا<br />

خوں فشں ہر گل تر ایک چش خوں فشں ہو جئے گ<br />

روزن شع مہر سے تہمت نگ کی چش روزن پر<br />

دالل چش دالل جنس رسوائی<br />

بد،‏ طر دور چش بد تری چش طر سے واہ واہ<br />

مست نز میکدہ گر چش مست نز سے پوے شکست<br />

وا چش وا گردیدہ آغوش و داع جوہ<br />

‏:حرف<br />

ہے<br />

وف ایک ج حرف وفلکھ تھ وہ بھی مٹ گی<br />

: حریف


711<br />

سی مست خوش حل اس حریف سی مست ک ک جو<br />

‏:حسرت<br />

دل بقدر حسرت دل چہیے ذو مصی بھی<br />

: حکیت<br />

صبر گریز پ کبھی حکیت صبر گریز کہیے<br />

‏:حکیت<br />

خوں چکں لکھتے رہے جنوں کی حکیت خوں چکں<br />

‏:حسن<br />

خود آرا مے نے کی ہے حسن خود آرا کو بے حج<br />

بے پردہ حسن بے پردہ خریدار متع جوہ ہے<br />

‏:حوران<br />

خد حوران خد میں تری صورت مگر مے<br />

حیت:‏ دہر دیتے ہیں جنت حیت دہر کے بدلے<br />

‏:خک<br />

گشن کف ہر خک گشن شکل قمری نل فرس ہو<br />

‏:خر


712<br />

ال خر ال حسرت دیدار تو ہے<br />

‏:خ م<br />

مثرگں پھر بھی رہ ہوں خم مثرگں بخون دل<br />

‏:خت<br />

جمشید ج مے خت جمشید نہیں<br />

: خن<br />

مجنوں خن مجنوں صحرا گرد بے دروازہ تھ<br />

خریدار:‏ متع جوہ حسن بے پردہ خریدار متع جوہ ہے<br />

‏:خش<br />

غمزۂ خونریز خش غمزۂ خونریز ن پوچھ<br />

خط:‏ پیل خط پیل سراسر<br />

نگہ گچییں ہے<br />

رخسر دود شمع کش تھ شید خط رخسر دوست<br />

‏:خوبں<br />

دل آزار ن کھڑے ہو جئے خوبن آزار کے پس<br />

‏:خورشید<br />

جہں ت لوگوں کو ہے خورشید جہں ت ک دھوک


713<br />

‏:خوا<br />

سنگیں قیمت کشت لل بتں ک خوا سنگیں ہے<br />

‏:خوف<br />

بد آموزی وگرن خوف بد آموزی عدو کی ہے<br />

‏:خون<br />

جگر ہے خون جگر جوش میں دل کھول کے روت<br />

دو عل ک مش نز کر خون دو عل میری گردن پر<br />

‏:دا<br />

پنگ ہوا ج زمرد بھی مجھے دا پنگ<br />

دل دا دل گر نظر نہیں آت<br />

حسرت آت ہے دا حسرت دل ک شمر ید<br />

بدگمنی ن کیوں ہو دل پ مرے دا بد گمنی شمع<br />

غ عش نشط دا غ عش کی بہر ن پوچھ<br />

عیو برہنگی ڈھ نپ کن نے عیو برہنگی<br />

طن بد عہدی ن جنوں کیونک مٹے دا طن بد عہدی<br />

دل دا دل گر نظر نہیں آت


714<br />

پشت دا پشت دست عجز ش خس بد نداں ہے<br />

ن تممی میں بھی جے ہوؤں میں ہوں دا ن تممی<br />

‏:داستن<br />

! عش وہ بدخو اور میری داستں عش طوالنی<br />

‏:دامن<br />

خیل ک دامن خیل یر چھوٹ جئے ہے مجھ سے<br />

‏:درس<br />

بے خودی فن تی درس بے خودی ہوں اس زمنے سے<br />

: درد<br />

ت ج ہے یوں ک مجھے درد ت ج بہت ہے<br />

‏:در<br />

میکدہ رندان در میکدہ گستخ ہیں زاہد<br />

‏:عدالت<br />

نز پھر کھال ہے در عدالت نز<br />

‏:دشت


715<br />

غ میں دشت غ میں آہوئے صید دیدہ ہوں<br />

مجنوں رگ لییٰ‏ کو خک دشت مجنوں ریشگی بخشے<br />

‏:دل<br />

مضطر تیرے کوچے ک ہے مئل دل مضطر میرا<br />

گزرگہ خیل دل گزر گہ خیل مے و سغر ہی سہی<br />

گ گشت دل گ گشت مگر ید آی<br />

نک غ کھنے میں بودا دل نک بہت ہے<br />

‏:دست<br />

عجز دا پشت دست عجز ش خس بد نداں ہے<br />

: دفتر<br />

امکں یک قد وحشت سے درس دفتر امکں کھال<br />

‏:د<br />

سرد ضف سے گری مبدل ب د سرد ہوا<br />

‏:دشمن<br />

شہید وف عی الرغ دشمن شہید وف ہوں<br />

‏:دوست


716<br />

بیداد نوید امن ہے بیداد دوست جں کے<br />

لئے<br />

بے تکف بے تکف دوست ہو جیسے کوئی غموار دوست<br />

‏:دود<br />

شمع دود شمع کشت تھ شید خط رخسر دوست<br />

ش سرم تو کہوے ک دود ش آواز ہے<br />

‏:دعوت<br />

آ و ہوا مدت ہوئی ہے دعوت آ و ہوا کئے<br />

‏:دور<br />

سغر ہوئی مجس کی گرمی سے روانی دور سغر کی<br />

دری : مصی دریئ ے مصی تنک آبی سے ہوا خشک<br />

: دیدہ<br />

عبرت دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگ ہ ہو<br />

حیراں آئین داری یک دیدہ حیراں مجھ سے<br />

خونبر ج لخت جگر دیدۂ خونبر میں آوے<br />

وارستگی رکھ لیجو مرے دعویٰ‏ وارستگی کی شر<br />

: دعویٰ‏


717<br />

دیر:‏ غیر مجھ کو دیر غیر میں مرا وطن سے دور<br />

‏:دیوار<br />

چمن کھل گئی منند گل سوج سے دیوار چمن<br />

‏:دہن<br />

شیر دہن شیر میں ج بیٹھئے لیکن اے دل<br />

‏:ذو<br />

اسیری مثردہ اے ذو اسیری ک نظر آت ہے<br />

گرفتری کس قدر ذو گرفتری ہ ہے ہ کو<br />

‏:راز<br />

مشو راز مشو ن رسوا ہو جئے<br />

‏:رشت<br />

الت خطر ہے رشت الت رگ گردن ن ہو ج ئے<br />

بے گرہ ج رشت بے گرہ تھ نخن گرہ کش تھ<br />

‏:رقص<br />

شرر گرمی بز ہے اک رقص شرر ہونے تک<br />

‏:رنگ


718<br />

شکست رنگ شکست صبح بہر نظرہ ہے<br />

: روز<br />

سیہ جسے نصی ہو روز سیہ میرا س<br />

‏:زبن<br />

محو سپس تمنئے زبں محو سپس بے زبنی ہے<br />

: زخ<br />

تیغ وہ زخ تیغ ہے جس کو ک دلکش کہیے<br />

جگر داد دیت ہے مرے زخ جگر کی واہ واہ<br />

‏:زلف<br />

مگر پھر ت زلف پر شکن کی آزمئش ہے<br />

سیہ زلف سیہ رخ پ پریشں کئے ہوئے<br />

‏:زندان<br />

غ کی کہوں تریکی زندان غ اندھیرہے<br />

‏:زندگنی<br />

لذت نمک پش خراش دل ہے لذت زندگنی کی<br />

‏:سغر


719<br />

ج سغر ج سے مرا ج سل اچھ ہے<br />

‏:سز<br />

ہستی بے صدا ہو جئے گ ی سز ہستی ایک دن<br />

‏:سکنن<br />

خط پک دیکھو اے سکنن خط پک<br />

: سی<br />

تک سی تک میں ہوتی ہے ہوا موج شرا<br />

: سرم<br />

مت سرم مت نظر ہوں مری قیمت ی ہے<br />

‏:سبد<br />

گل سبد گل کے تے بند کرے ہے گچیں<br />

‏:سترہ<br />

گوہر فروش کی اوج پر سترۂ گوہر فروش ہے<br />

‏:سرور<br />

تپ کیجے بیں سرور تپ غ کہں تک<br />

‏:سر


720<br />

عش سر عش میں کی ضف نے راحت طبی<br />

‏:سیدی<br />

دیدہ سیدی دیدۂ یقو کی پھرتی ہے زنداں پر<br />

‏:سین<br />

عش ن پوچھو سین عش سے آ تیغ نگہ<br />

اہل ہوس کی اس نے گر سین اہل ہوس می ں ج<br />

پر خوں جنتے ہیں سین پر خوں کو زنداں خن ہ<br />

‏:ش<br />

ہجر زہرہ گر ایس ہی ش ہجر میں ہوت ہے آ<br />

‏:ش<br />

غ کہوں کس سے میں کی ہے ش غ بری بال ہے<br />

فرقت گر ن اندوہ ش فرقت بیں ہو جئے گ<br />

مہت پی جس قدر مے ش مہت میں شرا<br />

ہجر ش ہئے ہجر کو بھی ر کھوں گر حس میں<br />

‏:شع<br />

مہر شع مہر سے تہمت نگ کی چش روزن پر


721<br />

‏:ش<br />

آتش لپٹن پر نیں میں ش آتش ک آسں ہے<br />

‏:شر<br />

رسوائی شر رسوائی سے ج چھپن نق خک میں<br />

‏:شرار<br />

سنگ شرار سنگ نے تربت پ میری گشنی کی<br />

‏:شکست<br />

آرزو حصل الت ن دیکھ جز شکست آرزو<br />

‏:شمع<br />

پریشن ہونگ مثل گل شمع پریشں مجھ سے<br />

‏:شور<br />

پند نصح شور پند نصح نے زخ پر نمک چھڑک<br />

‏:شوخی<br />

دنداں عرض نز شوخی دنداں برائے خندہ ہے<br />

اندیش ن الئی شوخی اندیش ت رنج نو میدی


722<br />

‏:شو<br />

فضول شو فضول و جرت رندان چہیے<br />

: شکوہ<br />

بیداد ہے تقضئے ج شکوۂ بیداد نہیں<br />

شہید گزشت مو ہوا حل شہیدان گزشت<br />

‏:شرا<br />

طہور کی بت ہے تمہری شرا طہور کی<br />

‏:صبح<br />

بہر صبح بہر پنب مین کہیں جسے<br />

صدا:‏ خندۂ دل چٹکن غنچ و گل ک صدائے خندۂ دل ہے<br />

: ضر<br />

تیش بضر تیش وہ اس واسطے ہالک ہوا<br />

‏:ضف<br />

دم جبک میں ک رت ہوں اپن شکوۂ ضف دم<br />

‏:طقت


723<br />

سخن کہتے ہیں ج رہی ن مجھے طقت سخن<br />

گتر رہی ن طقت گتر اگر ہو بھی<br />

‏:طبع<br />

خریدار لیکن عیر طبع خریدار دیکھ کر<br />

‏:طن<br />

نیفت ہں اہل ط کون سنے طن ن یفت<br />

‏:طرہ<br />

پر پیچ اگر اس طر ۂ پر پیچ ک پیچ وخ نکے<br />

‏:طوفن<br />

حوادث اہل بنیش کو ہے طوفن حوادث مکت<br />

صدا:‏ آ آمد سیال طوفن صدائے آ ہے<br />

‏:عش<br />

بیمر خو وقت آئے ت اس عش بیمر کے پس<br />

‏:عشقی<br />

صبر ط عشقی صبر ط اور تمن بے ت<br />

‏:عر


724<br />

انل دری زمیں کو عر انل ہے<br />

‏:عذر<br />

مستی ورن ہ چھیڑیں گے رکھ کر عذر مستی ایک دن<br />

‏:عرض<br />

یک فغں ہجو نل حیرت عجز عرض یک فغں ہے<br />

: عہد<br />

تجدید تمن کف افسوس عہد تجدید تمن ہے<br />

‏:عیش<br />

رفت فک سے ہ کو عیش رفت ک کی کی تقض ہے<br />

‏:غرتگر<br />

نموس غرتگر نموس ن ہو گر ہوس زر<br />

‏:غرور<br />

دوستی غرور دوستی آفت ہے تو دشمن ن ہو جئے<br />

: غسل<br />

صحت شہ کی ہے غسل صحت کی خبر<br />

‏:غرق


725<br />

مے جو ہواغرق مے بخت رس رکھت ہے<br />

‏:غال<br />

سقی کوثر غال سقی کوثر ہوں مجھ کو غ کی ہے<br />

‏:غ<br />

عش ‏،روزگر غ عش گر ن ہوت غ روزگر ہوت<br />

پنہں تیرے چہرے سے ہو ظہر غ پنہں میرا<br />

فرا غ فرا میں تکیف سیر ب ن د و<br />

گیتی بہت سہی غ گیتی شرا ک کی ہے<br />

ہستی غ ہستی ک اسد کس سے ہو جز مرگ عالج<br />

‏:فکر<br />

دنی فکر دنی میں سر کھپت ہوں<br />

‏:فرصت<br />

غش دل میں آ جئے ہے ہوتی ہے جو فرصت غش سے<br />

کش کش غ فرصت کش کش غ پنہں سے گر مے<br />

‏:فصل<br />

بہری ہں نشط آمد فصل بہری واہ وا ہ


726<br />

آمد فصل الل کری ہے<br />

‏:فتن<br />

شور قیمت فتن شور قیمت کس کے آ و گل میں ہے<br />

‏:قتل<br />

دراز دستی درازدستی قتل کے امتحں کے لئے<br />

‏:قب<br />

مقصد قب مقصد نگہ نیز<br />

‏:قطرہ<br />

خون بسط عجز میں تھ ایک دل یک قطرہ خوں وہ بھی<br />

‏:قل<br />

ابجد تجھ سے قسمت میں مری صورت قل ابجد<br />

‏:قز<br />

صرصر چرا روشن اپن قز صرصر ک مرجں ہے<br />

‏:قید<br />

ہستی قید ہستی سے رہئی مو<br />

‏:کغذی


727<br />

پیرہن کغذی ہے پیرہن ہر پیکر تصویر ک<br />

‏:کغذ<br />

آتش زدہ برنگ کغذ آتش زدہ نیرنگ بے تبی<br />

‏:کب<br />

دل سمندر بروئے سرہ کب دل سمندر کھینچ<br />

‏:کفر<br />

فتن رب ی کفر فتن طقت رب کی<br />

کف:‏ خس اے عندلی یک کف خس بہر آشیں<br />

‏:گردش<br />

رنگ طر گردش رنگ طر سے ڈرائیے<br />

‏:گدا<br />

کوچ میخن گدائے کوچ میخن نمراد نہیں<br />

: گرمی<br />

بز گرمی بز ہے اک رقص شرر ہونے تک<br />

ت و تواں ہر چند پشت گرمی ت و تواں نہیں<br />

: گرد


728<br />

سحل گرد سحل ہے<br />

‏:گہ<br />

بزخ موج دری نمک<br />

گزر خیل موج گل سے چراغں ہے گزرگہ خیل<br />

‏:گریبں<br />

چک گریبں چک ک ح ہوگی ہے میری گردن پر<br />

‏:گمن<br />

رنج خطر ہ سے عبث ہے گمن رنج خطر<br />

: گواہ<br />

عش پھر ہوئے ہیں گواہ عش ط<br />

گور:‏ غریبں<br />

چرا مردہ ہوں میں بے زبں گور غریبں ک<br />

ال ش:‏ بے کن<br />

ی الش بے کن اسد خست جں کی ہے<br />

ل : خشک<br />

ل خشک در تشنگی مردگں ک<br />

عیسیٰ‏ ل عیسیٰ‏ کی جنبش کرتی ہے گہوارہ جنبنی


729<br />

‏:لذت<br />

زندگنی نمک پش خراش دل ہے لذت زندگنی<br />

زخ سوزن غیر سمجھ ہے لذت زخ سوزن میں نہیں<br />

‏:لطف<br />

بد خوایں تکف برطرف ہے ج نستں تر لطف بد خویں<br />

‏:محیط<br />

گری دل محیط گری و ل آشنئے خندہ ہے<br />

‏:متع<br />

بردہ متع بردہ کو سمجھے ہوئے ہیں قرض رہزن پر<br />

سخن بک جتے ہیں ہ آپ متع سخن کے ستھ<br />

محشر ستں:‏ بے قراری محشر ستں بے قراری ہے<br />

‏:مزاج<br />

بغمی اس بغمی مزاج کو گرمی ہی راس ہے<br />

‏:مر<br />

ا سیر مثل ی مری کوشش کی ہے ک مر اسیر<br />

‏:مریض


730<br />

عش لو ہ مریض عش کے تیمر دار ہیں<br />

‏:مہ<br />

نو چرخ وا کرت ہے مہ نو سے آغوش و داع<br />

متع:‏ ہنر سمجھ ہوں دل پذیر متع ہنر کو میں<br />

: مدح<br />

نز عہدے سے مدح نز کے بہر ن آ سک<br />

‏:مشت<br />

خک صحرا ہمری آنکھ میں یک م شت خک ہے<br />

خس بے تکف ہوں وہ مشت خس ک گخن میں نہیں<br />

‏:مکت<br />

غ لیت ہوں مکت غ دل میں سب ہنوز<br />

‏:موج<br />

خوں موج خوں سر سے گزر ہی کیوں ن جئے<br />

بدہ شیشے میں نبض پری پنہں ہے موج بدہ سے<br />

شرا موج شرا یک مثرہ خوا بنک ہے<br />

گل ، ش‏،‏ صب موج گل موج ش م وج صب موج شرا


731<br />

محیط آ محیط آ میں مرے ہے دست و پ ک یوں<br />

مے لرزے ہے موج مے تری رفتر دیکھ کر<br />

ہستی موج ہستی کو کرے فیض ہوا موج شرا<br />

‏:موج<br />

سبزہ نو حیز موج سبزۂ نو خیز سے ت موج شرا<br />

گل موج گل سے چراغں ہے گزر گہ خیل<br />

‏:موس<br />

گل شرح ہنگم ہستی ہے زہے موس گل<br />

‏:مو<br />

آتش دیدہ موئے آتش دیدہ ہے حق مری زنجیر ک<br />

: مے<br />

عشرت مئے عشرت کی خواہش سقی گردوں سے کی کیجئے<br />

‏:منکر<br />

وف مشہد عش سے کوسوں تک جو اگتی ہے حن<br />

‏:مین


732<br />

بے شرا مینئے بے شرا و دل بے ہوائے گل<br />

نگہ:‏ نکمی نکمی نگہ ہے بر نظرہ سو ز<br />

‏:نموس<br />

پیمن خک میں نموس پیمن محبت مل گئے<br />

: نم<br />

اعمل نقل کرت ہوں اسے نم اعمل میں میں<br />

‏:نف<br />

زمین،‏ غزال نف زمیں ہے ن ک نف غزال ہے<br />

‏:نل<br />

ببل نل ببل ک درد اور خندۂ گل ک نمک<br />

: نسخ<br />

مرہ ن پوچھ نسخ مرہ جراحت دل ک<br />

‏:نغم<br />

شدی نوح غ ہی سہی نغم شدی ن سہی<br />

دل نغم ہئے دل کو بھی اے دل غنیمت جنئے<br />

‏:نقش


733<br />

قد ک ش روک نقش قد دیکھتے ہیں<br />

وف دہر میں نقش وف وج تسی ن ہوا<br />

‏:نس<br />

عطر میرا رقی ہے نس عطر سئے گل<br />

‏:نق<br />

حسن واکر دئیے ہیں شو نے بند نق حسن<br />

‏:نوید<br />

امن نوید امن ہے ب یداد دست جں کے لئے<br />

‏:ننگ<br />

پیری ننگ پیری ہے جوانی میری<br />

‏:نگہ<br />

بے حج نگہ بے حج نز تیغ تیز عریں ہے<br />

گر گر نگہ گر فرمتی رہی تی ضبط<br />

سویدا گدست نگہ سویدا کہیں جسے<br />

عجز نگہ عجز سرشت سالمت ہے<br />

غط ی نگہ غط انداز تو س ہے ہ کو


734<br />

: نگ<br />

چ ش سرم س نگ چش سرم س کی ہے<br />

غبر بے خون دل ہے چش میں موج نگ غبر<br />

: وادی<br />

مجنوں عل غبر وحشت مجنوں ہے سر بسر<br />

‏:وداع<br />

ہوش بی رقی سے نہیں کرتے و داع ہوش<br />

‏:وعدہ<br />

دلدار پچ آپڑی ہے وعدۂ دلدار کی مجھے<br />

صبر آزم ی قتل وعدۂ صبر آزم کیوں<br />

وقت:‏ ش<br />

جدہ رہ خور کو وقت ش ہے تر شع<br />

‏:ہالک<br />

فری وف ہے کس قدر ہالک فری وفئے گل<br />

حسرت کس قدر یر ہالک حسرت پ بوس تھ<br />

‏:ہجو


735<br />

نامیدی بس ہجو ن امیدی خک میں مل جئے گی<br />

نل ہجو نل حیرت عجز عرض یک فغں ہے<br />

‏:ہنگ<br />

بے خودی سر پئے خ پ چہیے ہنگ<br />

بے خودی<br />

‏:ہستی<br />

رون رون ہستی ہے عش خن ویراں سز سے<br />

‏:ہوس<br />

سیر و تمش ہوس سیر و تمش سو وہ ک ہے ہ کو<br />

‏:ہنگم<br />

زبونی ہمت ہنگم زبونی ہمت ہے انل<br />

ہستی شرح ہنگم ہستی ہے زہے موس گل


736<br />

غل ایک عظی محک تکر<br />

شعر اپنے تجربت اور احسست کو قبل توج ، جندار اور<br />

موثر بننے کے لئے کئی ایک طریقے اختیر کرت ہے۔ ان میں<br />

سے ایک لظی تصویر یں تخی کرن ہے۔وہ اپنے تجربے اور<br />

احسس کو ایس وجودعطکرت ہے جو پڑھنے والے کی آنکھوں<br />

کے سمنے گھو جت ہے۔ شعر کے ی لظی پیکر محض<br />

محکتی کییت پیش نہیں کرتے بک اس کے ان تجربت اور<br />

احسست کے قئ مق ہوتے ہیں جن کے نتیجے کے طور پران<br />

ک وجود استوار ہوت ہے۔ تشبی ک ت بھی ممثثوں سے ہے<br />

لیکن امیج تشبی سے زیدہ استرے کے دائرہ عمل میں آجتی<br />

ہے تہ ان ممثثوں کو استرے ک ن نہیں دی جسکت ۔ پھر<br />

بھی ان کے منوی سیق سے کندھمال ہی لیت ہے۔<br />

غل نے اپنے تجربت مشہدات اور احسست کو موثر بننے<br />

اور قری کی پوری توج حصل کرنے کے لئے بڑی شندار<br />

تصویریں تخی کی ہیں۔ جس تجربے ی احسس کی تصویر بنت<br />

ہے قری کی روح میں اتر کر سوال بن جتی ہے اور پھر قری<br />

کے سوچ کے دروازے بند نہیں ہونے دیتی ۔غل کمی امیجز<br />

کے لئے لظوں کی تالش میں کوتہی نہیں کرتے۔ اگے صت<br />

میں غل کے چند ایمجز پیش کئے گئے ہیں جو غل کے


737<br />

: عظی محک تکر ہونے کی واضح دلیل ہے<br />

خموشی میں نہں خوں گشت الکھوں آرزوئیں ہیں *<br />

چرا مردہ ہوں میں بے زبں گور غربیں ک<br />

ایسی آرزوئیں جو تشن تکمیل ہیں،‏ اظہر سے مذوررہی ہیں ،<br />

کیسی ہوں گی ؟ ی ان کے مت انسنی روی کیس ہون چہئے،‏<br />

ال ینی سوال نہیں ہیں۔ انسنی روی موجودکے مت اور مطب<br />

سمنے آت ہے ۔ جو چیز،‏ مم ی حدث بصرت کی گرفت سے<br />

بہر ہوا س سے مت محبت،‏ نرت،‏ ہمدردی ی غص وغیرہ<br />

پیدا ہون بے منی سی بت ہے۔ اسی طرح اگر اظہر ہوجئے تو<br />

بھی رد عمی کییت سمنے نہیں آتی ۔حقیقی روی ت ہی ترکی<br />

پت ہے ج کوئی چیز ی مم مشہدے میں آئے گ آدمی بڑے<br />

مالئ اور پر سوز انداز میں کہت ہے ک میرے دل میں فالں فالں<br />

آرزوئیں ہیں اور شدید ٹوٹ پھوٹ کشکرہیں۔ ی مالئ اور پر<br />

سوز انداز صرف سننے تک محدود رہے گ ی زبنی کالمی<br />

ہمدردی کے رسمی سے بول میسر آسکیں گے۔<br />

غل نے اپنے اس شر کے دوسرے مصرعے میں تشن تکمیل<br />

اور خموشی آرزوؤں کو تمثیی وجود دے دی ہے۔اس وجود کے<br />

حوالے سے ایک روی وجود میں آت ہے۔ وہ قبرستن جہں پر<br />

دیسی دفن ہیں ، ایسے قبرستن کے لئے کوئی خدمت گر مقرر<br />

نہیں ہوت ۔ حظت ن ہونے کے سب خست حل ہوگ ۔ وہں


738<br />

دعفتح کے لئے بھال کون آت ہوگ۔ لہٰ‏ ذا وہں ویرانیوں<br />

کہونطے سی بت ہے۔ ویسے قبرستن ویرانی و خست حلی کی<br />

عالمت ہے۔ ‏’’گورستن غریبں‘‘‏ میں چرا جالنے کون آئے گ۔<br />

وہں تو چرا تک موجود نہیں ہوتے لہٰ‏ ذا روشنی ہونے ک سوال<br />

ہی نہیں اٹھت۔ ایس شخص جس کے سینے میں بڑی خموشی<br />

سے آرزوؤں ک خون ہو رہہو۔ اس کی ذہنی کییت کیسی رہی<br />

ہوگی۔ غل نے اس شر کے دوسرے مصرعے میں اسے بے<br />

زبن گورغریبں کے چرا مردہ سے ممثل قرار دی ہے۔ ذہنی<br />

کییت کی اس تجسی سے ایک روی ضرور ترکی پت ہے اور<br />

اسی کے حوالے سے ہمدردی اور افسوس کے جذبت اجگر<br />

ہوتے ہیں۔<br />

بقدر ظرف ہے سقی خمر تشن کمی بھی جو تو دریئے مے *<br />

ہے تو میں خمیزہ ہوں سحل ک<br />

ٍ بھوک پیس ، شہوت،‏ ہوس ، خمر وغیرہ کی پیمئش کے<br />

لئے کوئی پیمن آج تک وجود میں نہیں آ سک۔ متق بھی اس<br />

کی حسبی قدر سے آگہ نہیں ہوت۔ اسی طرح احتیج بین میں<br />

آنہیں سکتی ک کس قدر میس ر آجنے کی صورت میں تسکین<br />

ہوسکے گی ۔ حقیقت تو ی ہے جس قدر میسر آئے گ مزید کی<br />

ہوس بھی اسی تن س سے بڑھے گی۔عطکر کواپنی عط پر نز<br />

ہوت ہے لیکن بقول غل


739<br />

دونوں جہں دے کے سمجھے وہ خوش رہ<br />

یں آ پڑی ی شر ک تکرار کی کریں<br />

بہر طور ج تک کوئی مدی پیمن موجود ہوگ حجت کے<br />

حدوداربے ک اندازہ ن ہوسکے گ۔ کوئی کی جنے ک زید کو<br />

کتنی بھوک لگی ہے۔ سمجھنے واال اندازہ لگئے گ ک وو<br />

چپتیوں سے ک چل جئے گ۔ ہوسکت ہے اندازہ،‏ شدیدک سبق<br />

ہی ن ہٹ پئے۔<br />

کہ جرہ ہے نش ٹوٹ رہ ہے۔ کتنی میسر آپنے پر نش کی<br />

حلت برقرار ہو پئے گی۔ اس ک اندازہ سقی کو نہیں ہو پئے<br />

گ۔غل نے موجود خمر کی ضرورت کے پیمنے ک ن‏’’‏<br />

خمیزہ‘‘‏ تجویز کی ہے۔ دری ک جتن حدود ارب ہوگاس کے<br />

سحل ک خمیزہ بھی اتن بڑا ہوگ۔ دری خمیزے کی گرفت میں<br />

رہت ہے جبک خمیزہ دری کی بہوں میں نہیں ہوت۔ گوی عط<br />

کرکی عط خمر کی لیپٹ میں ہے ۔غل نے خمر کو دریکے<br />

سحل کے خمیزہ سے مم ثل قرار دے کر ن صرف خمرک<br />

پیمن مہی کی ہے بک خمر کو تصویری روپ دے دی ہے۔ ی<br />

تصویر اس امر کی وضحت کرتی ہے ک ضرورت میسئر کے<br />

دائرہ میں قید نہیں ہوتی بک میسر ضرورت کی قید ی ہے ۔<br />

میسر کی حدود جتنی وسیع ہوں گی حجت ان حدود کو گھیرے<br />

رکھے گی۔


740<br />

موج سرا دشت وف ک ن پوچھ حل *<br />

ہرذرہ مثل جوہر تبغ آبدار تھ<br />

دشت وف کے سرا کی موج کیسی ہوتی ہے بھال کون بتال سکت<br />

ہے ؟ ی کوئی مدی شے نہیں اس لئے اس کی ہیت سے مت<br />

کال ممکن نہیں ۔ ی محض احمقن سی بت لگتی ہے ۔ وفکوئی<br />

دشت نہیں لیکن جو اس وادی میں قد رکھت ہے ، اسے غل ک<br />

کہ غط نہیں لگت۔ غل نے وف کو دشت ک تمثیی روپ عط کی<br />

ہے ۔ ج ی کھت ہے،‏ وفتو محض ایک دشت ہے۔ دشت سے<br />

سرا کی وابستگی الینی بت نہیں ۔ غل ک موقف ہے وف<br />

ایس دشت ہے جس کے ہر ذرے پر جو ہرتبغ آبدار ک گمن<br />

گزرت ہے۔ عش مشو کے ہتھوں گھئل ی قتل ہونے ک<br />

متمنی رہت ہے بک اپنے لئے اسے اعزاز خیل کرت ہے ۔ اسے<br />

دشت وف ک ہر ذرہ تیغ آبدار لگت ہے لیکن قری جنے پر مو<br />

پڑت ہے ک ی تو دشت وف کمحض ایک ذرہ تھ ۔ حیرانی اور<br />

پشمنی کی کییت طری ہونے سے پہے ، پہے سے بڑھ کر<br />

ی ۔ اس ک ہے ہے۔ وہ اس طرف بھگت تیغ آبدار نظر آجتی <br />

بھگن کبھی خت نہیں ہوت۔ وف اور وف سے وابستگی کے جواز<br />

کو تصویری شکل میں پیش کر کے غل نے اس کی اہمیت<br />

اجگر کر دی ہے۔<br />

سوال پیدا ہوت ہے ک ج ‏’’وف‏‘‘ک حصل صر ہے تو اس سے


741<br />

چمٹے رہنے ک کی جواز ہے ۔غل نے اس سوچ کو بڑی<br />

خوبصورتی سے ردکر دی ہے۔ اس ک کہن ہے ک دشت وف کے<br />

سرا سے وابستگی انسن کی نسیتی ضروت ہے۔ شیدکگمن<br />

‏،انسن کو کمٹ منٹ)وف‏(‏ سے نتھی رکھت ہے۔ ی دوا یکوئی<br />

اور اس سے بہتر دوا،‏ صحت سے ہمکنر کر دے گی ی فالں<br />

ہسپتل میں مریض کو لے جنے سے صحت حصل ہو سکے<br />

گی،‏ ہی مریض اور اس کے لواحقین کو کوشش پر آمدہ رکھتے<br />

ہیں۔ ایسی ہی صورت دشت وف اور اس دشت کے سرا کی موج<br />

کی ہے۔ غل نے اس تجسی کو انسن کی نسیتی ضرورت کو<br />

واضح کرنے کے لئے تخی کیہے۔<br />

گ ہے شو کو دل میں تنگی ج ک *<br />

گہر میں محو ہوا اضطرا دری ک<br />

کسی جذبے ک اندازہ لگن مشکل ہی نہیں نممکن بھی ہوت ہے<br />

ہں اگر ی کہجئے ک شو ‏)جذب‏(‏ دل کی وستوں میں نہیں<br />

سمپت تو کون یقیناکرے گ۔ کہ جت ہے دل کی وستیں اور<br />

گہرائیں سمندر سے بڑھ کر ہیں ۔غل نے گہرکو شو ک<br />

بہروپ قرار دی ہے۔ ی تصویراپنے حسن اور توانئی کے حوال<br />

سے بڑی جندار اور توج حصل کرنے والی ہے۔ شو بال شب<br />

کمل کی شے ہے اور اس ک اضطرا حدودسے بہرہے اور<br />

اپنے حسن


742<br />

میں کمل رکھت ہے ۔ جبک اپنے بطن میں دری ک اضطرا<br />

سمیٹے ہوئے ہے۔ دری کے اضطرا ک تصور بھی لرزہ براندا<br />

کر دیت ہے۔ دری کی ایک ادنی لہر بستیں بربد کردیتی ہے ۔<br />

گہرتوان گنت بے لگ لہروں ک مزا چکھ چک ہوت ہے۔ اس شر<br />

کے حوال سے غل نے ن صرف’’‏ شو‏‘‘کحدودارب متین<br />

کر دی ہے بک ا س کی کییت کو بھی واضح کر دی ہے۔ شو ،<br />

جنون ک دوسرا ن ہے جنون کو پگل پن سے تبیر کی جت ہے۔<br />

لیکن غل ک کہن ہے ک ی تو گہرہے گہراضطرا سے خلی<br />

نہیں ہوت ہے۔ بلکل اسی طرح شو کمن زور ہون کوئی<br />

نسیتی عرض نہیں بک اس کی عین فطرت ہے اور فطرت کو<br />

غط نہیں کہ ج سکت ۔ کن سنتے ہیں ‏،آنکھیں دیکھتی ہیں۔سنن<br />

کن کی جبک دیکھن آنکھ کی فطرت ہے۔ طغی نی دری کی فطرت<br />

ہے۔ من زور ہون شو کی فطرت ہے۔ لہٰ‏ ذا اس میں کون سی<br />

غط او ر عجی بت ہے۔<br />

فک کو دیکھ کے کرت ہوں اس کو ید *<br />

اسد ج میں اس کی ہے انداز ک رفرمک<br />

جایک روی ہے اور ی دکھ افسوس اور غصے کو جن دیت<br />

ہے۔ اس رویے کی شکل و صورت کیسی رہی ہوگی۔اس ک حج<br />

کتن ہوگ۔ رنگ و روپ کیس ہوگ۔ کوئی بت سکت ہے؟ نہیں بلکل<br />

نہیں۔ غل نے ج کو فک سے نسبت دے کر اسے تصویری


743<br />

روپ دے دی ہے۔ فک اپنی وستوں میں آنکھ کے لئے المحدود<br />

ہے۔ فک کی طرح ‏،ج کی وستیں عن صر ارب کے لئے<br />

نقبل شمر ہیں۔ فک پران گنت ترے اور سترے ہیں جن کی<br />

گردش زندگی کو متثر کرتی ہے۔ عالوہ ازیں فک کے جس پر<br />

ہزاروں شیڈز ہیں جو رواں زندگی کی ندی میں کنکر اور پتھر<br />

پھینکتے رہتے ہیں۔ فک وفدار نہیں۔ اس سے خیر کی توقع<br />

نہیں کی جسکتی ۔ غل نے ج کے حوالے سے جو نسیتی<br />

اتر چڑھؤنمودار ہوتے ہیں ان کو فک سے ممثل قرار دے کر<br />

واضح کرنے کی کمی کوشش کی ہے ۔غل کی ی تمثیل ج<br />

کی<br />

کرفرمئیوں کو اجگر کرتی ہے ۔<br />

سر عش میں کی ضف نے راحت طبی *<br />

ہر قد سئے کو میں اپنے شبستں سمجھ<br />

راحت ایک ضرورت اور حجت ہے۔ اس ضرورت اور حجت کی<br />

قوت کاندازہ اس امر سے ہوت ہے ک ہرا گال لمح راحت پر<br />

مجبور کرت ہے۔ راحت کی شنخت اندھیرا ہے جبک سی کی<br />

پہچن بھی تریکی ہے۔ دونوں میں ک من عنصر ‏’’تریکی‘‘‏ ہے<br />

۔ رات کو آرا کیجت ہے۔ ج احتیج جری ک پر حوی<br />

ہوجئے تو ہرچیز موجودہ ط سے جڑ جتی ہے۔ ایسے میں<br />

اپنے ہی سئے پر رات ک گمن گزرن غیر حقی بت نہیں۔ اس


744<br />

شر کے حوالے سے غل نے انسن کی اس نسیتی حلت کو<br />

واضح کی ہے جو حجت اور احتیج کے تحت غط کو درست<br />

مننے پر مجبور کر دیتی ہے وہں پیمن ہی بدل جت ہے اور<br />

حقئ کی ایک دوسرے انداز سے شرح کی جتی ہے ۔ غل<br />

نے اس شر میں ‏’’راحت‘‘‏ کی حجت کو سئے سے منسک کر<br />

کے بڑا عمدہ امیج تخی کی ہے۔<br />

مشہد عش سے کوسوں تک جو اگتی ہے حن *<br />

کسی قدر ی ر ہالک حسرت پبوس تھ<br />

عش کی حسرت پبوسی کو غل نے مشہد عش سے<br />

کوسوں دور تک اگی حن ک تصویری روپ دی ہے۔ اس سے ی<br />

واضح کی ہے ک دیکھنے میں حسرت حن جیسی ہوتی ہے اور<br />

اس ک دائرہ مشہد عش پر اگی حن کی طرح کوسوں تک پھیال<br />

ہوت ہے ۔ حن کے بطن میں سرخی پوشیدہ ہوتی ہے جبک<br />

حسرت کے بطن میں بھی سرخی پنہں ہوتی دہے حن کو جو<br />

نہی نمی میسر آتی ہے سرخی ابھرن شروع ہو جتی ہے۔ حسرت<br />

ک مم اس سے مختف نہیں ۔ غل نے اس کے حوال سے<br />

حسر ت کو ایس تصویری جس دی ہے جو اپنے بطن میں انسن<br />

کی نکمیوں ک نسیتی ردعمل چھپئے ہوئے ہوت ہے۔<br />

رخصت نل مجھے دے ک مبدا ظل *<br />

ترے چہرے سے ہو ظہر غ پنہں میرا


745<br />

غل نے اس شر میں’’نلے‘‘‏ کو چہرے پر ظہر ہونے والے<br />

غ سے ممثل قرار دی ہے۔ نلے کی ی تجسی بال شب بال کی<br />

‏:ہے۔ نسیتی حوال سے دو صورتیں ہوتی ہے<br />

اول کسی کی زبن پر تال لگ دینے سے انشراع ممکن نہیں ہوت۔<br />

جس کے سب اس شخصی کے اندر کینسر پھوڑا تخی پجئے<br />

گ۔ زبن بندی کرنے والے کو ج مو ہوگ تو یقینااسے اس<br />

امر ک دکھ ہوگ ی دکھ اس ک چہرہ ہض کرنے سے قصر رہے<br />

گ۔ نتیجتا ت کھل جئے گ بک ا س سے اس کی بدنمی ہو<br />

گی ‏،دشن ٹھہرے گ اور ہمدردیں بیمر کے حص مینئیں گی ۔<br />

دو آہ وزاری سے من ک بوجھ ہک ہوجت ہے اور ت بھی<br />

نہیں کھت۔ کھل جنے کی صورت میں ہمدردیں آہ وزاری کرنے<br />

والے کے ستھ ن ہوں گی بک رقبت اس کے لئے نرت کے<br />

جذبت پیدا کر دے گی۔<br />

اس شر میں ی حقیقت واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے ک<br />

انشراع ک رکننہیت خطرنک ہوت ہے ۔آدمی من کی کہنے پر<br />

مجبور ہے چہے وہ لیپٹ کر ہی کہے۔ گوی ی اس کی فطری<br />

مجبوری ہے۔فطرت پر پہرے بیٹھ ن کسی بھی حوالے سے<br />

منس نہیں بصورت دیگر نقصن ہی ہوت ہے۔ نلے کو غل ک<br />

دی ی لبد ہ اپن جوا نہیں رکھن۔<br />

ضف سے گری مبدل ب د سر دہوا *


746<br />

بور آی ہمیں پنی ک ہوا ہوجت<br />

دکھ اور کسی تکیف پر آدمی گری زاری کرت ہے ۔ شروع میں<br />

شدت ہوتی ہے لیکن رفت رفت شدت میں کمی واقع ہو جتی ہے<br />

حالنک دکھ،‏ تکیف ی صدم اپنی جگ پر برقرار ہوت ہے۔ ایسی<br />

صورت میں گریے میں بھی کمی نہیں آنی چہیے لیکن ایس ہوت<br />

نہیں ہے ۔گری کرتے کرتے ضف آجت ہے اسی ضف کے<br />

سب گری پہے ک پھر خت ہو جتہے۔ اس کییت کو غل نے<br />

بھپ سے ممثل قراردی ہے۔ پنی شدت اورحدت کے بعث بھپ<br />

بن کر اڑ جتہے۔ گر ی کی شدت بھی پنی کے بھپ بن جنے<br />

سے ممثل ہے۔ غل نے اس شر میں اس امیجری کے حوالے<br />

سے انسن کی ایک نسیتی کییت کو واضح کی ہے گوی دکھ ک<br />

اظہر ایک حد تک ممکن ہے۔ ایسی ہی صورت خوشی کی ہے ۔<br />

خوشی بھی ایک حد تک منئی جسکتی ہے۔<br />

ہے مجھے ابر بہری ک برس کر کھن *<br />

روتے روتے غ فرقت میں فن ہو جن<br />

غ فرقت میں رونے کو،‏ تصویری شکل میں اجگر کرنے کے<br />

لئے ابر بہری کے برسنے کو بطور تمثیل لی گی ہے ۔ ج بہر<br />

کے بدل برستے ہیں تو منظر بڑا ہی خوبصورت اور سہن ہوت<br />

ہے۔ج بدل برس چکتے ہیں تو فوراا مطع صف ہوجت ہے۔<br />

خال کثفتوں سے پک ہوجتی ہے اوریوں محسوس ہوت ہے


747<br />

جیسے آسمن پر کبھی بدل تھے ہی نہیں۔ اسی منسبت سے<br />

غل نے لظ ‏’’فن‏‘‘‏ ک استمل کی ہے ۔غ فرقت ‏’’بال‘‘‏ کی<br />

شدت کحمل ہوت ہے۔ اس شدت کے سب آنسو بے محب چے<br />

آتے ہیں ۔غ فرقت کعالج صرف اور صرف وصل ہی ہو ت ہے۔<br />

رونے سے من ک بوجھ ہک ہوجت ہے لیکن اصل مم‏)غ<br />

فرقت(اپنی جگ پر رہت ہے۔ رونے کو ابر بہری کے برسنے<br />

سے جبک برس کر مطع ک صف ہوجن کو فن سے تجسی کرن<br />

بال شب غل ایسے شعر ک ہی خص ہوسکت ہے ۔ غل نے<br />

انسن کی ایک گمبھیر نسیتی سمسی بڑے ہی احسن انداز میں<br />

بین کر دی ہے۔<br />

ت ک تجھ پر کھے اعجز ہوائے صیقل دیکھ برست میں سبز *<br />

آئنے ک ہوجن<br />

ہوائے صیقل کاعجز،‏ بظہر اپنی کوئی صورت نہیں رکھت ۔غل<br />

نے اس کے اظہر کے لئے ثمثیی اسو تک اختیر کی ہے۔<br />

ہوائے صیقل کو برست میں آئینے کے سبز ہوجنے سے نسبت<br />

دی ہے ۔ بلکل اسی طرح جس طرح برست میں آئین سبز ی<br />

مئل ‏)رنگ(‏ ہوجت ہے۔ ہوائے صیقل اس سے ممثت رکھتی<br />

ہے۔ نسیتی طور پر انسن کی دلی آرزو ہوتی ہے ک اس کے<br />

دل کو جالمیسر آئے ینی ہر دل سر مش بننے کے لئے<br />

مضطر ہے ۔


748<br />

خ ن ویراں سزی حیرت تمش کیجئے *<br />

صورت نقش قد ہوں رفت رفتر دوست<br />

حیر ت کے لئے نقش قد کی تمثیل بڑی خوبصورت ہے۔ حیرت ،<br />

حرکت سے تہی ہوتی ہے۔ اسی طرح نقش قد بھی سکت و جمد<br />

شے<br />

ہے ۔ حرکت زندگی کی دلیل ہے جبک بقی ن رہن زندگی سے<br />

کٹ جن ہے ۔ حیرت میں مخصوص حوالوں کے ستھ سوچ تک<br />

جمد ہو جت ہے۔ اسی طرح گردو پیش سے بے خبری انہیں<br />

ریورس کے عمل میں داخل کر دیتی ہے ۔حیرت میں بقول غال<br />

رسول مہر:‏ سوجھ بوجھ نہیں رہتی ‏)‏‏(تو ی حیرت گھر کی<br />

بربدی ک سب بن جتی ہے۔ اس شر کے ستھ دو نسیتی<br />

حوالے منسک ہیں ‏:اول ۔حیرت ٹھراؤ ک مترادف ہے۔ دو<br />

۔ٹھہراؤ بربدی ک پیش خیم ہوت ہے۔<br />

شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھت ہے *<br />

ش ء عش سی پوش ہوا میرے بد<br />

عش کی موت کے بد عش کی کیحلت ہوتی ہے،‏ اسے شید<br />

لظوں میں بین کرن بھی امکن میں نہیں اس کی مصوری تو<br />

بڑی دور کی بت ہے۔ اس ک ت داخل سے ہے اور خرج سے<br />

بھی ۔ غل نے گو دوسرے مصر عے میں ممے کو ذات تک


749<br />

محدود رکھ ہے۔ اگر ا س ممے کو مجموعی بھی لی جئے تو<br />

اس سے بہتر مصوری ن ہو سکے گی۔ شمع سے اٹھتے<br />

دھوئیں کو روح کی پرواز سے ممثل سمجھ لیں۔ دھواں نظر<br />

آرہ ہوت ہے ۔ گوی اٹھتی ہوئی روح کو جس کی صورت مل گئی<br />

ہے جبک شمع کے چروں اوراندھیر چھ جت ہے۔ عش کے<br />

بقی ن رہنے کی اندھیرے کی ی تمثیل متمی کییت کو واضح<br />

کر تی ہے۔ اندھیرا خوف سے عبدت ہے ۔ اندھیرے سے ظ<br />

نتھی ہے۔ اندھیرا وحشت کی عالمت ہے ۔گوی عش کے ن<br />

ہونے کی وج سے خوف ‏،ظ اور وحشت ک دور دورہ ہوت ہے۔<br />

عش روشنی ینی گہرے ت اور قئ بلذات کمٹ منٹ ک ن<br />

ہے اوری گہم گہمی ک سب ہیں۔ ت کے بقی ن رہنے کے<br />

سب کٹ کھنے کو آنے والی خموشی جن لیتی ہے۔ خموشی<br />

طوفن کی دلیل ہے۔ عش کے ستھ رونقیں وابست ہیں ۔ی<br />

لطیف روشنیوں ک بہروپ ہے ۔ی اوروں ک بھالچہت ہے۔ ایسے<br />

ہی اور امور شمع کے ستھ منسک ہیں۔ شمع کے بجھنے سے<br />

، اندھیرا خوف اور وحشت ت کرتے ہیں۔ شمع کے بجھنے<br />

سے نکنے واال دھوں روح کے پرواز کرنے سے ممثل ہے<br />

جبک اندھیرا موت کے بد کے منظرک عکس ہے۔ عش کے<br />

بد عش کی حلت ک اس تمثیل سے بخوبی اندازہ کی ج سکت<br />

ہے۔<br />

آئے ہے بے کسی عش پ رون *


750<br />

غل کس گھر جئے گ سیال بال<br />

میرے بد<br />

بے کسی عش پر رونے کی فوٹو گرافی کے لئے سیال بال کی<br />

ترکی بڑی ہی عمدہ ہے۔ اگرچ ی رد عمل بھی ہے۔ بے بسی<br />

اور بے کسی کے پس مسسل اور متواتر روتے رہنے کے سوا<br />

کچھ بقی نہیں ہوت ۔چونک بے کس عمی اعتبر سے کچھ<br />

کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوت ۔ بے کسی میوسی کے مترادف<br />

ہے ی یوں بھی کہ ج سکت ہے ک بے کسی ک دبؤ رونے پر<br />

مجبور کر دیت ہے اور ی کوئی اختیری فل نہیں ۔ اس سچویشن<br />

کی ‏’’سیال بال‘‘‏ سے بہتر تجسی محل ہے۔ زیر حوال شر میں<br />

مم ذات تک محدود رکھ گی ہے ک میرے سوا کوئی سچ<br />

اور حقیقی عش نہیں ۔ ی دعویٰ‏ ہر عش ک ہوت ہے ک میرے<br />

بد سس عش کون جری رکھے گ۔ گوی میرے بد عش بے<br />

کس ہو جئے گ۔<br />

آدمی آتے کل سے جڑا ہوا ہے اور وہ اس سے مت بھی<br />

سوچت ہے۔ رون تو ی ہے ک عش ک مستقبل تریک ہوجئے<br />

گ۔ ی الگ سی بت ہے ک عش ایسی بال ہے جہں ڈیرے ڈالت<br />

ہے وہں صئیں کردیت ہے۔ا ممے ک دوسرا شیڈد سمنے<br />

رکھیں ۔عش سے مراد مقصد سے اٹوٹ کمٹ منٹ لے لیں۔ یہں<br />

اٹوٹ وابستگی کے بہت ہی ک لوگ میں گے۔ مد کے لیے<br />

ہمدردیں محبتیں اور وفداریں راتوں رات بد ل جتی ہیں۔<br />

استوار رہنے والے بھال کہں؟جبک استوے لوٹے بہت ۔ عش


751<br />

سیال بال ہے ۔اسے گے لگنے والے کہں متے ہیں۔ اس<br />

سینریومیں شر کی تہی کریں تو غل کی ی تصویر حقیقی<br />

لگتی ہے۔ دوسرا طرف ی بھی دیکھیں استواری کر بال سے<br />

دوچر کرتی ہے۔ سوچن ی ہے ک ‏’’میرے بد‘‘‏ ا س ک کی بنے<br />

گ۔ ج کچھ نظر نہیں آت تو عش کے مستقبل کی تریکی پر<br />

رون نہیں آئے گ تو اور کی ہوگ۔<br />

مجھے ا دیکھ کر ابر ش آلودہ ید آی *<br />

ک فرقت میں تری آتش برستی تھی گستن پر<br />

فرقت ‏،یقیناآگ سے ممثل چیزہے ۔ آگ سرخی مئل ہوتی ہے۔<br />

فرقت کے لئے،‏ اس حوال سے ابر ش آلودہ تمثیل خو ہے ۔<br />

ابر کے برس جنے کے بد بقی مندہ ٹکڑے سرخی اختیر کر<br />

جتے ہیں ۔ فرقت میں آنسو بہنے کے بد آنکھیں سرخ ہو جتی<br />

ہیں۔ اس ممثت کے پیش نظر غل نے فرقت کے لئے ‏’’ابر<br />

ش آلودہ‘‘‏ تمثل اخیترکی ہے۔ ی اصولی مم ہے ک موس<br />

انسنی موڈ ک ستھ دیتے ہیں۔ خوشی میں خوش،‏ رنج میں<br />

رنجیدہ خطر،‏ ینی وہ خوش ہے تو غیر دلچسپ موس بھی<br />

مسرور نظر آتے ہیں اگر ن خوش ہے تو بہتر سے بہتر منظر<br />

بھی اس کے لئے سوزش اور جن ک بعث ہوگ۔)‏‏(‏ چونک<br />

فرقت ک صدم من میں بسیرا کئے ہوئے ہے اس لئے گستن<br />

جو پھولوں کی آمجگہ ہے،‏ پر آگ برستی نظرآتی ہے اور ی


752<br />

آگ من کی آگ ہے۔ اسی طرح ابرش آلودہ فرقت ک پرتوٹھہر<br />

جت ہے۔ کروچے ک نظری‏’’‏ اظہریت‘‘بھی تو یہی ہے اس کے<br />

نزدیک انسنی ذہین سے بہر کوئی چیز نہیں بک ذہن اپنے<br />

مقصد کے لئے بض اشیء کو خرجی طور پر متشکل کر لیت<br />

ہے)‏‏(‏ گوی انسنی ذہن نے جس چیز کو جواور جیس ن دے<br />

دی اس ک اظہر عین اصل کے مطب ہون چہیے ۔ غل کی زیر<br />

حوال تمثل ہی کولے لیں۔ فرقت کی حلت میں گستن پر آگ<br />

برسن ی فرقت کے لئے ابر ش آلودہ تمثل گھڑن ، غط اورال<br />

ینی نظرنہیں آت۔<br />

فرقت کی حلت میں ابر خون آلودہ نظر آت ہے۔ فرقت آگ ہے۔<br />

گستن میں موجودسرخ پھولوں کی چمک دمک آگ سی<br />

محسوس ہوگئی ۔ من میں آگ ہے تو خرج میں برکھ رت<br />

کیونکر دکھئی دے گی۔ فرقت کے سب ‏‘خرج آگ میں جال اور<br />

خون میں نہی محسوس ہوگ۔ غل کے ا س شر کے حوال<br />

سے بال تکیف اور بال تردد کہجسکت ہے ک مغر کے نیست<br />

سے مت نظریت کی آمد سے بہت پہے غل نے انسنی<br />

نیست کی بریک سے بریک گرہیں کھول دی ہیں۔ اسی حوال<br />

سے کہ ج سکت ہے ک کروچے ک نظری اظہریت کل پرسوں<br />

بر صغیر میں وارد ہوا ہے جبک غل بہت پہے ایسے نسیتی<br />

امور پر گتگو کر چکے ہیں۔<br />

پتے نہیں ج راہ تو چڑھ جتے ہیں نلے *


753<br />

رکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور<br />

غل نے طبع کے رکنے کو ‏’’نلے‘‘ک روپ عط کی ہے۔ ج<br />

کسی ندی نلے میں کوئی رکوٹ آجتی ہے تو پنی جمع ہون<br />

شروع ہوت ہے۔ پنی کی ی بہتت اس کی روانی کو اور تیز<br />

کردیتی ہے اور پھر پنی ‏’’نلے کے کنروں کو پھندتہوا<br />

ادھرادھر سے گزرنے لگت ہے۔ انسنی نسیت بھی کچھ اسی<br />

طرح کی ہے۔ وہ اپنے دکھ سکھ ک اظہر چہت ہے۔ دکھ سکھ<br />

سینے میں سج رکھنے سے شخص عاللت کی گرفت میں آجت<br />

ہے۔ سینے میں طوفن مچ جت ہے۔ اظہر کی خواہش میں شدت<br />

آتی چی جتی ہے۔ غل نے اس نسیتی مسے کو تمثیی رنگ<br />

دے کر اس کی ضرورت اور اہمیت ک اجگر کرنے کی کوشش<br />

کی ہے ی بھی سننے میں آت ہے’’سینے میں دب رکھنے سے<br />

اس میں نکھرآجت ہے‘‘‏ )( ی نظری جن نہیں رکھت۔ شدت<br />

کی صورت میں بغی پن سے زیدہ کچھ نہیں آپئے گ ی پھر<br />

اس کی اصل میں تبدیی آتی چی جئے گی۔ ی بھی ممکن ہے<br />

صورت کچھ کی کچھ ہوجئے ۔ ی بھی ک ممے کے جم<br />

مدارج اپنے اصل کے مطب سمنے نہیں آپئیں گے۔ قص<br />

مختصر روانی میں کوئی رکوٹ نہیں آنی چہیے۔ برابر،‏ متواتر<br />

اور مسسل رہن اس کی ضرورت ہے۔ طبع کی روانی میں رکوٹ<br />

کو نلے کے بہؤ میں رکوٹ پیدا ہونے کے مترادف قرار دے<br />

کر غل نے بڑی شندار تمثیل وضع کی ہے۔<br />

‘‘


754<br />

برنگ کغذ آتش زدہ نیرنگ بیتبی *<br />

ہزار آئن دل بندھے ہے بل یک تپیدن پر<br />

بے تبی،‏ بے سکونی ک اوتر ہے۔ کبھی چنے لگت ہے تو کبھی<br />

رک جتہے۔ بیٹھ جت ہے۔ ہتھوں کو الشوری طور پر حرکت<br />

دیت رہت ہے گوی بے تبی میں تڑپ اور بے چینی کی خصت<br />

موجود ہوتی ہے۔<br />

جے ہوئے کغذ کو ذرا غور سے مالحظ کریں وہ سمٹ اور<br />

سکڑ جت ہے۔ اس میں مختف انداز نمودار ہوجتے ہیں۔بے<br />

تبی کی نیرنگی ا س سے ممثل ہوتی ہے۔ی بھی ک بیتبی آگ<br />

ہے،‏ جالتی ہے اور خکستر کر دیتی ہے۔ زندگی کے سرے آثر<br />

چھین لیتی ہے۔ جے کغذ کی حلت اس سے<br />

مختف نہیں ہوتی ۔ بصرت دیکھنے میں کیسی ہوتی ہے بصرت<br />

اس کی اصل تک رسئی سے قصر رہتی ہے ۔غل نے اسے<br />

‏’’کغذ آتش زدہ‘‘‏ کے حوال سے ایک تمثلی جس دے دی ہے۔<br />

ن پوچھ وست میخن جنوں غل *<br />

جہں ی کس گردوں ہے ایک خک انداز<br />

جنوں کی وست ک حدودارب متین کرن مشکل ہی نہیں ن<br />

ممکن ک بھی ہے۔ جنوں ایک کییت ک ن ہے۔ غل نے بلکل<br />

انوکھے انداز میں اس کییت/حلت ک حدودارب متین کر دی


755<br />

ہے ۔ جنوں کی وستوں کے آگے گردوں خک اندازہے۔ آسمن<br />

کی وستیں حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔ غل ک کہن ہے جنوں کی<br />

وستوں کے آگے آسمن’’‏ خک انداز‘‘‏ ہے ۔ اس پیمنے کے<br />

حوال سے جنوں کی وستوں کی پیمئش ممکن ہی نہیں تہ<br />

غل کے اس شر کے حوال سے جنوں کے مت ایک امیج<br />

ضرور ترکی پجت ہے۔<br />

کیونکر اس بت سے رکھوں جن عزیز *<br />

کی نہیں ہے مجھے ایمن عزیز<br />

ایمن کوئی دیکھی جنے والی مدی چیز نہیں ہے۔ ہں اس کے<br />

مت ایک خک سذہین میں ضرور موجود ہوت ہے اور ی<br />

سمجھی ہوئی بت ی ممے ک ن ہے۔ محبو کو جن سے<br />

پیرا رکھن اس لئے الز ہے ک عش کے ایمن ک یہی تقض<br />

ہے۔ اگر’’بت‘‘‏ کو جن سے ک تر سمجھ جئے ک تو ی ایمن<br />

‏)عش‏(‏ میں کجی کی دلیل ہوگی۔ غل کی ی ایمجری اپنے اندر<br />

کمل کی قدرت رکھتی ہے۔<br />

دہن شیر میں ج بیٹھے لیکن اے دل *<br />

ن کھڑے ہو جئے خوبن دل آزار کے پس<br />

محبو سے استواری کو دہن شیر میں بیٹھن کے ممثل ٹھہرای<br />

گی ہے۔ محبو کے سمنے کوئی تن کر کھڑا نہیں ہوسکت بک


756<br />

مسکین انداز میں کھڑا ہون ہوت ہے اور کبھی دوزانو۔۔۔ دہن شیر<br />

میں آدمی بے بس اور سکڑاہوا ہوت ہے اس کے جبڑوں کی<br />

گرفت،‏ تننے ک موقع فراہ نہیں کرتی اور ن ہی اپنی مرضی<br />

سے حرکت کرنے دیتی ہے۔ غل نے خوبں سے ت کے<br />

حوال سے بڑی شندار تمثل تخی کی ہے۔ ہر صح محبو ی<br />

شدی شدہ شخص غل کی اس تمثل پر داد دیئے بغیر نہیں رہ<br />

سکے گ۔ شیر کے من میں بیٹھن خوبں کے روبرو بیٹھنے<br />

سے کہیں بہتر ہے ۔کیونک شیر کے من میں موت طے ہے<br />

جبک محبو کے روبرو آدمی موت اور زندگی کے برزخ میں<br />

لٹکرہے گ۔ غل نے اس شر میں محبو پیش لوگوں کی<br />

عدت اور خصت ک بڑی خوبی سے تجزی پیش کی ہے۔<br />

فرو حسن سے ہوتی ہے حل مشکل عش ن نکے شمع *<br />

کے پسے نکلے گرن خر آتش<br />

حسن کی جوہ آرائی عش کی مشکل آسن کر دیتی ہے۔ اس<br />

نظری کو غل نے بڑی خوبصورت تصویری شکل دے دی ہے<br />

اور ی تصویر مشہدے سے عالق رکھتی ہے۔ شمع کے اندر<br />

دھگ آگ کی وج سے جت ہے اور ی دھگ شمع میں اوپر<br />

سے نیچے تک ہوت ہے۔ شمع کے جنے کے ستھ ی دھگ بھی<br />

جل جت ہے گویشمع کے پؤں ک کنٹ نکل جت ہے۔ اس طرح<br />

حسن کی جوہ فرمئی سے عش کی مشکل آسن ہوجتی ہے۔<br />

عش کی ی کییت ک اپن طور اور اپن رنگ ہوت ہے تہ وصل


757<br />

عش کی منزل ہوتی ہے۔ وصل میسرن آنے کی صورت میں<br />

کنٹوں پر لوٹت ہے جبک وصل تسکین و آسودگی ک سب بنت<br />

ہے۔ غل نے اپنے اس شر میں شمع کے جنے کے عمل اور<br />

دھگے کے آخر تک جل جنے سے ‏’’فرو حسن‘‘‏ کو ممثل<br />

قرار دی ہے۔ حسن ک مکمل جوہ شمع کے پسے ک نٹنکل<br />

جنے کے مترادف ہے۔ انسنی فطرت ہے ک وہ تکمیل میں<br />

آسودگی محسوس کرت ہے ورن بے چینی و بے قراری ک شکر<br />

رہت ہے۔<br />

زبن اہل زبں میں ہے مرگ خموشی *<br />

ی بت بز میں روشن ہوئی زبنی شمع<br />

موت قئ بلذات‘‏ خموشی ک دوسرا ن ہے۔ شمع کے بجھ<br />

جنے سے س منظر غئ ہوجتے ہیں اور یہی موت ک وصف<br />

ہے۔<br />

اندھیراحرکت روک دیت ہے۔موت بھی حرکت کی دشمن ہے۔ شمع<br />

روشن ہے تو محل اس سے استدہ کرتی ہے۔ زندگی‘‏ اخالقی<br />

مشی‘‏ سمجی اور مشرتی فوائد مہی کرتی ہے۔ زندگی کے<br />

ختمے سے تم فوائد خت ہوجتے ہیں۔ بب کسی بھی عمر میں<br />

ہو اس کی پنشن دلچسپی ک بعث رہتی ہے۔ ببے کے مرجنے<br />

سے ی مشی فئدہ خت ہوت ہے۔ لوگوں کے آنسو ببے کے<br />

لئے نہیں پنش سے محرومی سے جڑے ہوتے ہیں۔ غل نے<br />


758<br />

موت ک شمع کے حوال سے بڑا عمدہ امیج پیش کی ہے۔<br />

تیرے ہی جوے ک ہے ی دھوک ک آج تک *<br />

بے اختیر دوڑے ہے گل درقئے گل<br />

جوے کے سرا کو پھولوں کے یک بد دیگرے دوڑے چے<br />

آنے کو غل نے تصویری روپ دے کر نمو کے عمل کو پیش<br />

کی ہے اور ی سس مسسل اور تواتر سے جری ہے۔ مم<br />

منی ہو ک مثبت ‏‘اس کے وقوع ک کوئی جواز ضرور ہوت ہے۔<br />

غل نے کئنت کے تسسل کبڑا عمدہ جواز پیش کی ہے پھول<br />

جوے کے لئے دوڑ ے چے آرہے ہیں ۔ کمیبی ک سرا انسن<br />

کو دوڑائے چال جرہ ہے۔<br />

ہے تیوری چڑھی ہوئی اندر نق کے *<br />

ہے اک شکن پڑی ہوئی طرف نق میں<br />

تیوری مال حظ ہو سکنے والی چیز ہے لیکن اس کے لئے<br />

ضروری ہے ک وہ سمنے ہو ۔ نق کے اندر چہرے کے اتر<br />

چڑھ ک اندازہ امکن سے بہر کی چیز ہے۔ غل نے نق میں<br />

پوشیدہ چہرے کی اس حلت کو نق کی شکن کے حوال سے<br />

اجگر کی ہے۔ تیوری اور نق کی شکن‘‏ ہ شکل ہیں۔ اسی<br />

عنصرنے اس امیج کی تشکیل میں بڑازبردست ک دکھی ہے۔<br />

غل کے کہنے ک مط ی ہے ک نقل و حرکت سے رویے اور


759<br />

مزاج ک اندازہ لگی جسکت ہے۔ اظہر ضروری نہیں ، اندازے<br />

کے لئے آثرہی کفی ہوتے ہیں۔ آثر در حقیقت اظہر ہی ک<br />

مترادف ہوتے ہیں۔<br />

گرتیرے دل میں ہو خیل وصل میں شو کزوال *<br />

موج محیط آ میں مرے ہے دست و پک یوں<br />

وصل میسر آجنے کے بد کی حلت کو غل نے’’موج محیط<br />

آ‏‘‘سے ممثل قرار دی ہے۔ وصل میسرآجنے کے بد شو<br />

میں زوال آجن چہیے لیکن ایس ہوت نہیں بک بے تبی و<br />

بیقراری میں اضف ہوت ہے ۔بلکل اسی طرح جس طرح موجیں<br />

پنی میں رہتے ہوئے بھی ہتھ پؤں مرتی رہتی ہیں۔ منزل<br />

دستی ہو جنے کی صورت میں آدمی ہتھ پؤں توڑ کر بیٹھ<br />

نہیں جت بک نئی منزل ک تین کرلیت ہے۔ ہر منزل کے بد<br />

کسی اور منزل ک تین فطری تقضہے۔ وہ شو ہی کی جسے<br />

زوال آجئے۔ غل نے اس شر کے حوال سے انسنی فطرت ک<br />

بڑا اہ پہو اجگر کی ہے۔ اگر بے چینی وبے قراری خت<br />

ہوجئے تو زندگی المنی ہو کر رہ ج ئے گی۔ جمل ، جالل اور<br />

کمل بقی ن رہیں گے اور انسن کی مثل جوہڑ کے کھڑے پنی<br />

کی سی ہر کر رہ جئے گی ۔<br />

بھرا ہوا نق میں ہے ان کے ایک تر *<br />

مرت ہوں میں ک ی ن کسی کی نگ ہ ہو


760<br />

غل نے نگہ کی بڑی عمدہ تجسی پیش کی ہے۔ ‏’دیکھنے‘‘‏ کی<br />

مصوری امکن سے بہر ہے۔ غل نے اسے نق میں موجود’’‏<br />

تر‘‘س قرار دی ہے۔ انسنی فطرت ہے ک وہ محبو کی طرف<br />

کسی اور کے دیکھنے کو گوارہ نہیں کرت۔ اسے شک رہت ہے<br />

ک اس کے محبو کو کسی اور نے کہیں دیکھ ن لی ہو ۔گوی بد<br />

گمنی عش ی پھر عش ک خص رہی ہے ۔تبھی محبو کے<br />

نق میں موجودتر پر کسی کی نگہ ک گمن کرآہ ہے۔ اس شر<br />

میں انسنی فطرت کے کئی ایک شیڈ ہیں پہال بد گمنی ، انسنی<br />

نسیت ک حص ہے ۔وہ جد شک کشکر ہوجت ہے۔ دو۔ وہ<br />

محبو پر کسی قس ک الزا نہیں دھرت ۔ ممثتیں اس کے سوچ<br />

کے زوایوں میں تبدیی التی رہتی ہیں۔ تیسرا۔غیر ممولی اور<br />

نمیں تبدیی اسے سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے۔<br />

گشن کو تیری صحبت از بسک خوشی آئی ہے *<br />

ہر غنچے ک گل ہون‏،‏ آغوش کشئی ہے<br />

پسند آنے کے لئے غنچے کگل ہون کی تمثیل استمل کی گئی<br />

ہے۔ غنچے ک گل ہون‏‘‏ اس امر کی دلیل ہے ک تری صحبت<br />

اسے راس آگئی ہے۔<br />

غنچے سے گل تک ک عمل اپنے اندر بے پنہ جز بیت رکھتہے<br />

‏’’خوشی آن‏‘‘‏ کس طرح ک ہوت ہے اس کی تجسی بڑی مشکل<br />

ہے ۔پھر ی کس طرح من لی جئے ک صحبت خوش آئی ہے۔


761<br />

‘‘<br />

زبنی کہ غط ہوسکت ہے ی دل رکھنے کے لئے کہ دی گی ہو<br />

ی مبلغے سے ک لی گی ہو۔ عمی اظہر کے بغیر یقین نہیں کی<br />

ج سکت۔ صحبت خوش آن‏،‏ غنچے کے گل ہونے سے ممثل ہے۔<br />

کسی سے مل کر چہرہ کھل اٹھن ، آنکھوں میں چمک نمودار<br />

ہون‏،‏ ہونٹوں پر مسکن ابھرن خوش آنے کی دلیل ہوتی ہے۔<br />

غنچ سمٹ ہوا ہوت ہے جبک گل کی آغوش کشدہ ہوتی ہے۔<br />

آغوش کی کشدگی خوش آنے ک ثبوت ہے۔<br />

ی طوفں گہ جوش اضطرا ش تنہئی *<br />

شع آفت صبح محشر تر بستر ہے<br />

ش تنہئی کو طوفن گہ کے ممثل قرار دی گی ہے۔ تنہئی ک ’’<br />

اضطرا ہر لمح بڑھت چال جت ہے۔ اس میں شدت پیدا ہوتی<br />

چی جتی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی شدت کو تر صبح قیمت ‏)قیمت<br />

کے سورج کی کرن(‏ ک سقرار دی جرہ ہے۔ ی آج تک کسی<br />

کے دیکھنے میں نہیں آئی ت ہ قیمت کے سورج سے مت<br />

قصے پڑھنے سننے میں آتے رہتے ہیں۔ غل نے ان قصص<br />

کے سینریو میں ش تنہئی کے اضطرا کے جوش اور شدت<br />

کو جوڑدی ہے۔ پہے مصرعے میں لظ ‏’’طوفن‘‘‏ استمل ہوا<br />

ہے۔ طوفن دیکھی بھلی چیز ہے۔ ی س کچھ بہکر ی اڑ کر لے<br />

جت ہے۔ اسی حوال سے ش تنہئی کے اضطرا کی تمثیل‘‏<br />

طوفن پر فٹ آئی ہے۔ طوف ن ک لظ اضطرا کو منس طور


762<br />

پر واضح کرت ہے۔<br />

غ آغوش بال میں پرورش دیت ہے عش کو *<br />

چرا روشن اپن قز صرصر ک مرجں ہے<br />

ٍ شو عش ، تنگی حالت سے خت نہیں ہوت‏‘‏ ی برقرار<br />

رہتہے۔ عش نخوشگوار اور نمنس حالت میں بھی پروان<br />

چڑھترہت ہے بک نخوشگور اور نمنس حالت عش کو<br />

پرورش دیتے ہیں۔ اس کے لئے غل مرجن کی نسبت الئے<br />

ہیں۔ مونگ بڑا سخت ہوت ہے اور سمندر کے قہر آلود طوفنوں<br />

اور من زور لہروں کی آغوش میں پروان چڑھت ہے۔ اس لئے<br />

کوئی کھٹنئی اس پر اثر انداز نہیں ہوپتی۔ ‏’’آغوش بال‘‘‏ کے<br />

لئے ‏’’قز صرصر‘‘‏ کی تمثیل منس لگتی ہے۔ گوی عش برے<br />

حالت میں بھی اٹل اور قئ بلذات رہت ہے ۔بلکل اسی طرح<br />

جس طرح مونگ طوفنوں میں قئ بلذات رہت ہے ۔ اگر حالت<br />

سے گھبراکر تبدیی آجئے توایسے لوگوں<br />

کوجدیدعہدمیں’’لوٹے‘‘‏ کے ن سے موسو کی جت ہے۔<br />

آئین کیوں ن دوں ک تمش کہیں جسے *<br />

ایس کہں سے الؤں ک تجھ س کہیں جسے<br />

ہر آدمی شکل وصورت اور قدک ٹھ کے حوال سے دوسروں<br />

سے مختف ہوت ہے ۔ اس کی سی مثل الن تقریبا ن ممکنت میں


763<br />

ہے ۔جو’’‏ نہیں ہے‘‘‏ اس کی تجسی کیونکر ممکن ہے ۔صت<br />

کے حوال سے تشہبت گھڑی جسکتی ہیں۔ استرسے وجود پ<br />

سکتے ہیں ۔ غل نے’’نہیں سے‘‘‏ کی تمثیل پیش کر دی ہے<br />

۔بال شب اسے کمل)تمش‏(‏ ک ن دی ج سکت ہے۔ آئینے میں<br />

موجود شبی بلکل ویسی ہی ہوتی ہے ۔ غل کی ی امیجری<br />

ندرت رکھتی ہے۔<br />

وحشت آتش دل سے ش تنہئی میں *<br />

صورت دودرہ سی گریزاں مجھ سے<br />

احسس تنہئی کی شدت کے لئے ‏’’دود‘‘‏ ک تصویری بہروپ<br />

فکری زاویوں کو متثر کرت ہے۔ جس طرح دھواں آگ سے جن<br />

لے کر آگ سے دور ہٹ جتہے۔ بلکل اسی طرح ‏’’آتش دل‘‘‏<br />

سے گھبرا کر انسن ک سی تک اس سے گریز کرنے لگت ہے۔<br />

غل نے ایک نسیتی کییت کی اس شر کے ذریے نشندہی<br />

کی ہے۔ دھوائیں ک آگ سے دور رہن ع مشہدے کی چیز ہے۔<br />

احسس تنہئی میں خود اپنی ذات ک خوف ایک تصور کی حیثیت<br />

رکھت ہے۔ غل نے ایک ع مشہدے سے ایک نسیتی کییت<br />

کو اجگر کی ہے۔ ی بھی ع مشہدے کی بت ہے ک آگ میں<br />

کود کر بچنے والے بہت ک ہوتے ہیں۔ برے وقت میں سی بھی<br />

ستھ چھوڑ جتہے۔ غل کے اس شر میں ی ضر المثل ،<br />

تمثیی انداز میں وارد ہوتی ہے۔


764<br />

مو ہوا حل شہیداں گزشت *<br />

تیغ ست آئین تصویر نم ہے<br />

محبو کی عش سے التقی ، اس پر ست جوئی اور آزار<br />

پہچنے کی عدت تیغ سے ممثت رکھتی ہے۔ غل نے محبو<br />

کے جور و ست کو تیغ<br />

سے ممثل قرار دے<br />

کر اسے تصویری انداز دے دی ہے۔<br />

لطف خرا سقی وذو صدائے چنگ *<br />

ی جنت نگہ وہ فردوس گوش ہے<br />

اس شر میں سمعی و بصری امیجزک امتزاج پی جت ہے۔<br />

سقی کے لہرالہرا کے چنے کو ‏’’جنت نگہ‘‘جبک صدائے<br />

چنگ کو ‏’’فردوس‘‘‏ قرار دے رہے ہیں ۔ موسیقی سے شغف<br />

رکھنے والے صدائے چنگ کے سمعی حسن کو محسوس<br />

کرسکتے ہیں۔ غل ک ی سمعی امیج اپنے اثرات ضرور<br />

چھوڑت ہے جبک خرا سقی ک لطف میخوار ہی محسوس کر<br />

سکتے ہیں۔ ان کی آنکھوں میں اس امیج کے حوال سے حسن<br />

نمودار ہو جت ہے۔<br />

پر ہوں شکوے سے یوں راگ سے جیسے *<br />

اک ذرا چھیڑیئ ے پھر دیکھئے کی ہوت ہے


765<br />

‘‘<br />

’’<br />

بج راگ االپت ہے۔ اس کے بطن میں خوشگوار اور ن<br />

خوشگور راگ موجود ہوتے ہیں ۔ ان کے اثرات سمعت پر<br />

مرت ہوتے ہیں ۔بس بجے کو ارتش دینے کی ضرورت ہوتی<br />

ہے۔ لظ راگ کے حوال سے ایک سمعی امیج ترکی پت ہے۔<br />

یہں شخص کو بج جبک اس کے بطن میں موجود احسست<br />

‏)شکوہ(کو راگ کہگی ہے۔ بت شروع کرنے کی ضرورت ہوتی<br />

ہے پھر وہ کہت چال جت ہے بلکل بجے کی منند۔ غل نے<br />

‏’’بجے ‏‘‘کے حوالے سے بصری جبک‏’’‏ راگ‘‘‏ کے توسط سے<br />

سمعی امیج تخی کی ہے۔ جو حقیقت سے ت رکھت ہے۔<br />

وہ گل جس گستن م یں جوہ فرمئی کرے *<br />

غل چٹکن غنچ و گل ک صدائے خندۂ دل ہے<br />

صدائے خندۂ دل متق شخص تک محدود رہتی ہے ۔ی آواز ’’<br />

کیسی ہوتی ہے کبھی کسی نے نہیں سنی ۔ غل نے اس آواز<br />

کو غنچے کے چٹکنے کی آواز سے مم ثل قرار دی ہے۔ ی<br />

آوازیں نہیں سنی گئیں۔لیکن ان ک وجود ضرور ہے۔ ہردو<br />

آوازوں ک ت عد وجودکے قری ہے ۔اس کے بوجودان ک<br />

ت سمعت کے حسس گوشوں سے ہے۔ ی سمعی امیج ن<br />

قبل تردید جملیتی حسن ک حمل ہے۔ بریک بین‘‏ غنچے کی<br />

آواز کے حوال سے‘‏ اس امیج کی نزاکت سمجھ سکتے ہیں۔<br />

بلکل اسی طرح نوائے خندۂ دل‘‘‏ کی آہٹوں کو چہرے کے


ک’’‏<br />

ک’’‏<br />

766<br />

‘‘<br />

تغیرو تبدل کے حوال سے دیکھ اور سن جسکت ہے۔<br />

ایمں مجھے روکے ہے جو کھنچے ہے مجھے کر *<br />

کب مرے پیچھے ہے کسی مرے آگے<br />

‘‘<br />

کمٹ منٹ ک کر بری بال ہوت ہے۔ کی چھوڑا جئے اور کی<br />

ترک کی جئے۔ غل مغی حکومت کے زوال اور انگریزی<br />

حکومت کے عروج کے عہدسے ت رکھتے ہیں۔ حالت<br />

انگریزی حکومت کی طرف جنے کو کہ رہے ہیں جبک برسوں<br />

ک ت مغل دربر سے غداری کی اجزت نہیں دے رہ ۔ ایسے<br />

حالت اور من کی جنگ میں فیص کرن مشکل ہورہ تھ۔ کمٹ<br />

منٹ کے کر کو غل نے ن صرف بین کی ہے بک<br />

حرف کی تکرار سے جوامیج تخی کیہے بڑا نمیں اور<br />

واضح ہے۔ حرف کی جڑیں کر سے جڑی ہوئی ہیں۔غل<br />

کی ایک غزل جس ک پہال مصرع ی ہے<br />

مدت ہوئی ہے ی ر کو مہمں کئے ہوئے<br />

سمعی امیج کی الجوا مثل ہے۔ اس غزل میں بض لظوں کی<br />

تکرار سے ینی سمعی امیج کی مدد سے عہد رفت کے بہت<br />

سے منظر اور ممالت ک رشت حل سے جوڑدی گی ہے۔ پہے<br />

شر میں ‏’’مدت ہوئی‘‘‏ دوسرے میں’’‏ عرص ہوا‘‘تیسرے میں<br />

‏’’برسوں ہوئے‘‘‏ جبک چوتھے شر میں ‏’’مدت ہوئی‘‘‏ لطوں<br />

ک استمل ہوا ہے گوی ی بت آج سے مت نہیں بک اس ک


767<br />

ت گزرے کل سے ہے۔ اسی طرح لظ ‏’’پھر ‏‘‘کی تکرار<br />

سمعت کو گدگداتی ہے۔ ی لظ مضی کو حل میں لے آت ہے۔<br />

‏’’پھر‘‘‏ سے ایک خص قس ک روحنی اثر وابست ہے۔<br />

اس’’پھر‘‘‏ کے توسط سے بہت سے سمعی امیجزتشکیل پتے<br />

چے جتے ہیں۔<br />

مرت ہوں اس آواز پ ہر چند سراڑ جئے *<br />

جال د کو لیکن<br />

وہ کہے جئیں ک ہں اور<br />

‘‘<br />

اس شر میں لظ’’اور‘‘‏ ایک خص قس ک امیج دے رہ ہے۔<br />

مرنے واال جال د سے کہے جرہ ہے’’’اورمرواور مرو‘‘۔<br />

اس آواز ک جدوتوج چہت ہے غل اس کی جن تو ج مبذول<br />

کران چہتے ہیں۔ توج مذکور ہونے کی صورت میں حک دینے<br />

والے کی سنگ دلی کھل جئے گی۔<br />

میں بھی رک رک کے ن مرت جو زبں کے بدلے *<br />

دشن اک تیز س ہوت مرے غمخوار کے پس<br />

غل لظ ‏’’زبن کے حوال سے محبو ‏/چرہ گرکی زبن<br />

درازی اور دشن طرازی واضح کرن چہتے ہیں۔ا نھوں نے<br />

بظہری نہیں کہ ک محبو‏/چرہ گر کی زبن درازی قطرہ قطرہ<br />

خون نچوڑ رہی ہے لیکن لظوں کے ہیر پھیر سے یہی تو کہ<br />

رہے ہیں۔ اس سے اچھ تھ اس پس دشن ہوت اور ایک ہی وار


ش’’‏<br />

768<br />

سے ک تم کر دیت۔ لظ ‏’’زبن‘‘‏ ایک مخصوص امیج بنرہ<br />

ہے۔ اس امیج کے حوالے سے ‏’’غمخوار‘‘‏ کی شخصیت کے<br />

حسس گوشے کھل گئے ہیں۔ مثل مشہور ہے لٹھ کی چوٹ ک<br />

گھؤ بھر جت ہے لیکن زبن ک گھؤ کبھی نہیں بھرت۔ اس مثل<br />

ک بڑی عمدگی سے غل کے ہں محکتی استمل ہوا ہے۔<br />

زبن اہل زبں میں سے مرگ خموشی *<br />

ی بت بز میں روشن ہوئی زبنی شمع<br />

‘‘<br />

اس شر میں صرف کی تکرار خموشی ک امیج ترکی<br />

دے رہی ہے ۔ شر میں بت بھی خموشی ہی کی ہو رہی ہے۔<br />

اپنے کہنے کو غل صوتی تثیر سے جندار بن دین چہتے ہیں۔<br />

ہوا چرچ جو میرے پؤں کی زنجیر بننے ک *<br />

کی بیت کں میں جنبش جوہر نے آہن کو<br />

اس شر میں لظ’’چرچ‏‘‘سے سمعی امیج تشکیل پرہ ہے۔<br />

میرے پؤں کی زنجیر سے مت بتیں ہوئیں تو ی بتیں سن کر<br />

آہن ک جوہر بے ت ہوگی ہے۔ بتیں سننے ک ت سمعت سے<br />

ہے۔ زنجیردیوانے/وحشی کے لئے تیر کی جتی ہے۔ اس بت ک<br />

شر میں ذکر موجود نہیں لیکن ی بت ازخود سمجھ میں آجتی<br />

ہے۔ وحشت و دیوانگی کی صورت میں ہی زنجیر کی ضرورت<br />

پیش آتی ہے۔ شر میں زنجیر ک چرچ سمعی امیج بن رہ ہے۔


769<br />

تسف کے ستھ ضرورت بھی اجگر ہو رہی ہے۔<br />

آمد بہر کی ہے جو ببل ہے نغم سنج *<br />

اڑتی سی اک خبر ہے زبنی طیورکی<br />

ببل کی نغم سنجی ک ت سمعت سے ہے اور ی اس امر کی<br />

دلیل ہے ک بہر کی آمد ہے۔ اس سمعی امیج کے حوالے سے<br />

غل نے بہر کی آمد کے آثر وا ضح کئے ہیں۔ ببل کے چہچے<br />

سن کر فوراا بہر ک حسن آنکھوں کے سمنے گھو جت ہے۔<br />

نسیتی طور پر بھی اچھی خبر آدمی کومسرور کر دیتی ہے۔<br />

ایک ریشمی س تصور آنکھوں کے سمنے گردش کرنے لگت<br />

ہے۔<br />

حوا شی<br />

۷ نوائے سروش ‏،ص ۔<br />

نوائے سروش ‏،ص - <br />

نوائے سروش ‏،ص ۔<br />

تنقیدی اصول،‏ ص کے مغر ۔<br />

نوائے سروش ، ص ۔


770<br />

پروفیسر سوامی را تیرتھ کی غل طرازی<br />

لظ‘‏ دوسروں تک بت پہنچنے ک ذری ہوتے ہیں۔ لظ منویت<br />

سے تہی نہیں ہوتے۔ اصل ہنر‘‏ ان ک استمل ہے۔ لظ ک بہترین‘‏<br />

منس حل اور جذبے کی حقیقی ضرورت کے مطب‏‘‏ استمل<br />

ہی کمل فن ہے۔ اسی حوال سے‘‏ قری ی سمع اثر لیت ہے۔<br />

کچھ لوگوں کے نزدیک‘‏ صف صف اور واضح منی کی حمل<br />

گتگو‘‏ ہی درست رہتی ہے۔ اسی بنید پر غل پر‘‏ بہت سے<br />

اعتراضت ہوئے۔ آدمی گوی تن آسن ہی نہیں فکری حوال سے<br />

بھی‘‏ کوشش اور تردد سے بچن چہت ہے۔ حالں ک غور کرن‏‘‏<br />

اور متواتر غور کرن فکری بوغت کی طرف سر کرن ہے۔ لظ<br />

وہ ہی ہوتے ہیں‘‏ لیکن ان ک استمل طرح دار‘‏ عمومی منویت<br />

سے ہٹ کر‘‏ ی عمومی استمل سے الگ تر ہی ہنرمندی کی<br />

دلیل ہوت ہے۔<br />

صف صف گتگو‘‏ بےشک مطل اور بت سمجھنے کے حوال<br />

سے‘‏ آسنی پیدا کرتی ہے‘‏ تہ ی صف صف کھری گتگو کے<br />

بعث‘‏ خرابی کے رستے کھل سکتے ہیں۔ عالمتوں‘‏ استروں‘‏<br />

ذومنویت‘‏ مجموعی تخط وغیرہ ک استمل‘‏ درحقیقت‘‏ فسد


771<br />

ک رست بند کرنے کے مترادف ہے۔ بہدر شہ ظر ک مشہور<br />

زمن شر ہے۔<br />

چش قتل تھی میری دشمن ہمیش لیکن<br />

جیسی ا ہوگئی قتل کبھی ایسی تو ن تھی<br />

اگر واضح طور پر کہ دی جت‏‘‏ ک انگریز کی آنکھ ک کنٹ<br />

ہمیش سے رہ ہوں‘‏ لیکن ا تو اس کی ست گری کی حد ہوگئی<br />

ہے۔ ایس کہنے سے‘‏ نصرف وظی میں منے والے چند ٹکوں<br />

سے جت‏‘‏ بک الل ق سرخی میں نہ جت۔ جو چند نوس بچ<br />

رہے‘‏ وہ بھی جن سے جتے۔ شہر میں بھی قتل وغرت ک<br />

بزار گر ہوت۔ ی بھی ممکن ہے‘‏ اس ہونے سے‘‏ شید ۷<br />

کی سی قتل و غرت ن ہوتی۔ توار شہ اور شہ والوں تک<br />

محدود رہتی۔ لظوں کے پوشیدہ استمل نے اسے چند سل اور<br />

دے دیے۔<br />

لظ وہ ہی ہوتے ہیں لیکن ک استمل بہت بڑا ہنر ہے۔ کہ<br />

‏:جئے<br />

چو یر چتے ہیں‘‏ کوا آ رہ ہے‘‏ خواہ مخواہ میں‘‏ مغز چٹے<br />

گ۔


772<br />

چو یر چتے ہیں‘‏ زید بکر آ رہ ہے‘‏ خواہ مخواہ میں‘‏ مغز<br />

چٹے گ۔<br />

نشن دہی ہوئی ہے‘‏ فسد ک دروازہ کھل سکت ہے۔ استرے<br />

نے‘‏ پوشیدگی ک ک کی ہے۔ بت بھی کہ دی گئی‘‏ اور فسد<br />

سے بھی بچ گیے۔<br />

غل ک ی کمل ہے ک وہ بت عمومی انداز سے نہیں کرت۔ اس<br />

کے کہے کو سمجھنے کے لیے‘‏ غور و فکر سے ک لین پڑت<br />

‏:ہے۔ نمون کے دو شر پیش کرت ہوں<br />

ج تک ک ن دیکھ تھ قد یر ک عل<br />

میں متقد فتن محشر ن ہوا تھ<br />

سرے لظ‘‏ ع استمل کے ہیں اور ان کے رائج مہی پچیدہ<br />

نہیں ہیں۔ لظ قد اور فتنءمحشر بڑے ہی طرح دار ہیں۔ ی<br />

تشبہی استمل ہے۔ غور کریں گے‘‏ تو بت کہں کی کہں پہنچ<br />

جئے گی۔<br />

ی شر عقیدے اور آففی سچئی سے مت ہے اور قطی<br />

عمومی بت ہے‘‏ کوئی مشکل لظ استمل نہیں کی گی ہے۔


773<br />

موت ک ایک دن مین ہے<br />

نیند کیوں رات بھر نہیں آتی<br />

لظ ع ہیں‘‏ لیکن ان میں ع اور عمومی بت نہیں کہی ہے۔<br />

‏:اسی غزل کے دو شر اور مالحظ ہوں<br />

ہ وہں ہیں‘‏ جہں سے ہ کو بھی<br />

کچھ ہمری خبر نہیں آتی<br />

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔<br />

کبے کس من سے جؤ گے غل<br />

شر ت کو مگر نہیں آتی<br />

دونوں مصرعے سوالی ہیں۔<br />

حسن میں‘‏ متثر کرنے کی صالحیت موجود ہوتی ہے۔ ۔ حسن<br />

ظہری ہو ی بطنی‘‏ منوی ہو ی استملی‘‏ متثر کرت ہے اور<br />

متثر ہونے واال‘‏ وہ ہی طرز اور طور اپننے کی کوشش کرت<br />

ہے۔ سوامی را تیرتھ گوجرانوال میں‘‏ غل کی موت کے چر<br />

سل بد‘‏ پیدا ہوئے۔ غل کی سی عمر ن پئی۔ مختصر مختصر


774<br />

زندگی کی‘‏ صرف تنتیس سل اس جہں میں گزارے اور <br />

میں اس جہں کو ہمیش کے لیے تیگ کر سورگ بسی ہوئے۔<br />

اس مختصر زندگی میں‘‏ بہت کچھ سیکھ اور سکھی بھی۔ ایف<br />

سی کلج میں پڑھی۔ ایف کلج الہور کے لیے‘‏ بالشب ی بہت<br />

بڑے اعزاز اور گر کی بت ہے‘‏ ک وہں بگ برینز‘‏ فکر کے<br />

گال بکھیرتے رہے۔<br />

کوئی تیس سل پہے‘‏ میں نے ان ک‏‘‏ کچھ اردو کال جمع کی تھ<br />

اور اس ک بست بھر لسنی مطل بھی کی تھ۔ ی مجھے خو<br />

خو ید تھ۔ ک کہں رکھ بیٹھ ہوں‘‏ ید سے نکل گی۔ کچھ ہی<br />

دن پہے ی نچیز سی کوشش مل ہی گئی۔ دل کو‘‏ سکون اور<br />

خوشی محسوس ہوئی۔ دوبرہ سے دیکھ‏‘‏ تو اس میں تین<br />

غزلیں‘‏ غل کے طور پر مل گئیں۔ جس شخص نے غل کو<br />

پڑھ ہو اور شر میں‘‏ اس کی پیروی کرنے کی سی کی ہو‘‏ وہ<br />

کوئی ع اور ممولی شخص نہیں ہو سکت۔ انھوں نے اور بھی<br />

اس انداز کی غزلیں لکھی ہوں گی لیکن میرے جمع کیے گیے<br />

کال میں‘‏ صرف تین موجود ہیں۔<br />

غل کی غزل<br />

حیراں ہوں‘‏ دل کو روؤں ک پیٹوں جگر کو میں


775<br />

مقدور ہو تو ستھ رکھوں نوح گر کو میں<br />

دس اشر پر مشتمل ہ ے اور مروف ہے۔<br />

اسی ردیف اور قفی میں کہی گئی‘‏ سوامی را تیرتھ کی غزل‘‏<br />

پنچ اشر پر مشتمل ہے۔ ی غزل‘‏ راگ جوگ میں کہی گئی ہے‘‏<br />

ج ک تل‘‏ دھمر ہے۔<br />

‏:غزل مالحظ فرمئیں<br />

گل کو شمی آ گہر اور زر کو میں<br />

دیت ہوں ج ک دیکھوں اٹھ کر نظر کو میں<br />

شہوں کو رع اور حسینوں کو حسن و نز<br />

دیت بہدری ہوں بال شیر نر کو میں<br />

ابروئے کہکشں بھی انوکھی کمند ہے<br />

بے قید ہو اسیر‘‏<br />

جو دیکھوں ادھر کو میں<br />

ترے جھمک جھمک کے بالتے ہیں را کو<br />

آنکھوں میں ان کی رہت ہوں جؤں کدھر کو میں<br />

بال تبصرہ لظوں کی نشت و برخواست مالحظ فرمئی ں۔


776<br />

آ دین‏‘‏ نظر اٹھ کر دیکھن‏‘‏ گل کو شمی دین‏‘‏ بہدری دین‏‘‏<br />

آنکھوں میں رہن<br />

کدھر جؤں<br />

حسن و نز‘‏ ابروئے کہکشں‘‏ انوکھی کمند‘‏ جھمک جھمک<br />

‏'گوہر اور زر<br />

ابروئے کہکشں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انوکھی کمندد<br />

نظر:‏ دیکھن<br />

شہ:‏ رع<br />

حسین:‏ نز<br />

شیر:‏ بہدری<br />

ترے:‏ جھمک جھمک<br />

گل د ین<br />

ابروئے بے قید<br />

ترے آنکھوں:‏ ترے آنکھیں


777<br />

آنکھیں ترے<br />

بے قید ابرو<br />

ابروئے کہکشں بھی انوکھی کمند ہے<br />

بے قید ہو اسیر‘‏<br />

جو دیکھوں ادھر کو میں<br />

ابروئے کہکشں بھی<br />

انوکھی کمند ہے<br />

بے قید ہو اسیر<br />

جو دیکھوں ادھر کو میں<br />

مضمون ک حسن اپنی جگ‏‘‏ لظ بھی‘‏ تشریح سے مت نہیں<br />

ہے‘‏ دیکھنے اور غور کرنے سے مت ہے۔ لظ بھی نے الگ<br />

سے‘‏ کے منی دے کر‘‏ دیکھنے کی حس کو مخصوص نقطے<br />

ک پبند کر دی ہے۔<br />

استد غل کی ایک غزل ہے‘‏<br />

‏:درجے پر فئز ہے<br />

جس ک ی شر عرف ع کے


778<br />

قید حیت و بند غ اصل میں دونوں ایک ہیں<br />

موت سے پہے آدمی غ سے نجت پئے کیوں<br />

غزل کے نو شر ہیں۔ سوامی را تیرتھ نے‘‏ اسی طور کی چھے<br />

اشر کی غزل ید میں چھوڑی ہے۔ ان میں ایک شر استد<br />

غل ک ہے۔ گوی پنچ شر سوامی جی نے کہے ہیں۔ انہوں<br />

نے‘‏ غزل میں استد غل ک شر‘‏ بڑے عمدہ موقع پر رکھ ہے۔<br />

سوامی جی کی غزل راگ بروا میں ہے۔ غزل کو تل مغئی دی<br />

گئی ہے۔ غزل مالحظ ہو۔<br />

آپ ہی ڈال سی کو‘‏<br />

اس کو پکڑنے جئے کیوں<br />

سی جو دوڑت چے کیجے وائے وائے کیوں<br />

دیدءدل ہوا جو دا کھ گی حسن دل رب<br />

یر کھڑا ہو سمنے آنکھ ن پھرٹرائے کیوں<br />

گنج نہں کے قل پر سر ہی تو مہر شہ ہے<br />

توڑ کر ق ل و مہر کو گنج کو خود ن پئے کیوں<br />

اہل و عیل و مل و زر سپ ک ہے بر را پر<br />

اسپ پر ستھ بوجھ دھر‘‏ سر پر اسے اٹھئے کیوں


779<br />

ج وہ جمل دل افروز صورت مہر نی روز<br />

آپ ہی ہو نظرہ سوز‘‏ پردے میں من چھپئے کیوں<br />

داشن غمزہ جنستن نوک نز بے پنہ<br />

تیرا ہی عکس رخ سہی‘‏ سمنے تیرے آئے کیوں<br />

سی ڈالن‏‘‏ سی پکڑن‏‘‏ سی دوڑن‏‘‏ بوجھ سر پر اٹھن‏‘‏ آنکھ<br />

پھرٹران‏‘‏ من چھپن‏‘‏ سمنے آن‏'‏ قل توڑن‏'‏ دا کھ جن‏‘‏ دا<br />

کھبن‏‘‏ بوجھ دھرن ی محورے عمومی بول چل میں داخل ہیں۔ دا<br />

کھبن پنج سے مت ہے۔<br />

ہئے وائے کی بجئے وائے وائ ے<br />

عکس رخ'‏ نوک نز<br />

نوک نز کی صورت بےپنہ<br />

اسپ ک استمل سدہ نہیں ہوا<br />

کی‘‏<br />

کی تہی آسن نہیں توج چہتی ہے۔


780<br />

تیرا ہی عکس رخ سہی<br />

تیرا ہی عکس رخ تک رسئی کے لیے منصور کے مرتبے آن<br />

پڑے گ۔ پہے مصرعے میں بےپن ک استمل یوں ہی چتے<br />

نہیں ہوا۔<br />

گنج نہں‘‏<br />

ع مومی مہی میں استمل نہیں ہوا۔<br />

تیسرے مصرعے میں لظ ہی ک استمل مخصوص منوں ک<br />

حمل ہے۔<br />

استد غل کے انداز میں‘‏ راگ بروا اور تل مغئی میں‘‏ لکھی<br />

گئی ایک غزل مالحظ ہو۔ بور رہے‘‏ غل کی غزل کے دس<br />

اشر ہیں‘‏ ج ک سوامی جی کی غزل میں پنچ اشر ہیں۔<br />

آپ میں یر دیکھ کر آئین پرص ک یوں<br />

مرے خوشی کے کی کہے ششدر س رہ گی ہوں ک یوں<br />

رو کے جو التمس کی‘‏ دل سے ن بھولیو کبھی<br />

پردہ ہٹ‏‘‏ دوئی مٹ م نے بھال دی ک یوں


781<br />

میں نے کہ ک رنج و غ مٹتے ہیں کس طرح کہو<br />

سین لگ کے سینے سے اس نے بت دی ک یوں<br />

گرمی ہو اس بال کی ہئے بھنتے ہوں جس سے مرد و زن<br />

اپنی ہی آ وت ہے خود ہی ہوں دیکھت ک یوں<br />

دنی و عقبت بن واہ دا جو جہل نے کی<br />

تروں سں مہر را نے پل میں اڑا دی ک یوں<br />

کی کہے‘‏ کہو‘‏ بھنتے‘‏ بال کی‘‏ ہئے‘‏ میں نے کہ‏‘‏ کس طرح‘‏<br />

روزمرہ کے تکیءکال میں داخل ہیں۔ عمومی اور عوامی بول<br />

چل ک حص ہیں۔ اس سے‘‏ زبن سے قربت ک احسس جگت<br />

ہے۔ نشن دہی ی توج دالنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔<br />

خوشی کے مرے‘‏ کو محورے ک درج حصل ہے۔ مرے‘‏ مرن<br />

سے ہے‘‏ لیکن اس میں مرن ک دور تک ت واسط نہیں‘‏<br />

بک اس سے قطی برعکس عمل ہے ۔<br />

ششدر رہ گی‏‘‏ اڑا دی‏‘‏ اردو میں ع استمل ہوتے ہیں ۔ شر<br />

میں‘‏ ششدر رہ گی کے ستھ س کے استمل نے بیچ کی کییت<br />

کو اجگر کی ہے۔


782<br />

دا کی‏‘‏ دا میں ؤ گرا دی گئی ہے۔ ی داؤ ک اختصر ہے اور<br />

پنجبی میں مستمل ہے۔<br />

سین لگ کے سینے سے‘‏ سین ک تکرار جہں مخصوص ایمج<br />

تشکیل دے رہ ہے‘‏ وہں سنس کی تیز رفتری کو بھی ظہر کر<br />

رہ ہے۔ صنت تکرار لظی ہو‘‏ ک تکرار حرفی‘‏ اس سے<br />

غنئیت پیدا ہوتی ہے۔ ی مضمون کو زور دار بننے میں‘‏ بھی<br />

مون ثبت ہوتی ہے۔<br />

غل کی طرز پر‘‏ دستی ی تین غزلیں‘‏ عوامی اور مستمل<br />

زبن کی حمل ہیں۔ اس لیے تہی میں کسی مق پر‘‏ دشواری<br />

محسوس نہیں ہوتی۔ جہں انہوں نے‘‏ زبن کو فرسی آمیز بننے<br />

کی کوشش ہے‘‏ وہں پنجبی لہج بھی محسوس ہوت ہے اور<br />

وہ‘‏ بنیدی طور پر پنج کے‘‏ پنجبی تھے‘‏ اس لیے پنج اثر<br />

غیر فطری نہیں۔ سوامی جی پر‘‏ میں نے جو ان کے کال پر‘‏ ان<br />

کی زبن کے حوال سے ک کی تھ‏‘‏ اگر لا نے زندگی کو مہت<br />

دی‘‏ تو کسی دوسرے وقت میں پیش کروں گ۔<br />

………………………


783<br />

زبن غل ک فکری‘‏ لسنیتی و انضبتی مطل<br />

مقصود حسنی<br />

ابوزر برقی کت خن<br />

جون ۷

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!