Create successful ePaper yourself
Turn your PDF publications into a flip-book with our unique Google optimized e-Paper software.
1<br />
رفی سندیوی کی نظ گوئی<br />
اور<br />
نقدین<br />
مقصود حسنی<br />
ابوزر برقی کت خن<br />
فروری
2<br />
رفی سندیوی کی نظ گوئی اور نقدین<br />
رفی سندیوی اردو کی جدید نظ کے نئے اسو بین‘ حسن شعر اور شعری<br />
لوازمت کے استعمل اور فکر کے حوال سے اہ شعر ہیں۔ انہوں نے انسن<br />
اورانسنی زندگی کے معمالت کو اوروں سے الگ تر دیکھ پکھا جانا اور<br />
پھر اسے اوروں سے الگ تر بین کی ہے۔ اس ذیل میں جم شعری لوازمت<br />
ک بھرپور انداز میں استعمل کی ہے۔ بعض اوقت یوں محسوس ہوت ہے<br />
جیسے وہ مصوری کر رہے ہوں۔ حقئ و معمالت کی تصویریں بنتے چے<br />
جتے ہیں۔ ان کی تصویروں کی گیری میں کھو کر قری خود بھی حیرت کی<br />
تصویر بن جت ہے۔ اپنے قری کی فکر اور توج پر گرفت کر لینے واال شعر<br />
ہی کمی اور زندگی ک شعر کہال سکت ہے۔<br />
ان کی نظ ک قری پہی اور سرسری قرآت میں حقیقی مہی تک رسئی<br />
حصل نہیں کر پت بل ک اسے لظو ں میں جذ ہونپڑت ہے۔ بہت سے ع<br />
استعمل کے لظ مہی کے حوال سے ع نہیں ہوتے۔ ان میں پوشیدہ مہی<br />
مستعمل مہی سے قطعی ہٹ کر ہوتے ہیں۔ ان کی ی عالمتی اور استعراتی<br />
حرف کری قری کے سوچ کو وسعت دینے کے ستھ ستھ لظوں کی نئی اور<br />
ممکن جہتوں سے روشنس کراتی ہے۔ اپنی اصل میں ی ہی خوبی کسی زبن<br />
کے اظہری قوت کو واضح کرنے میں اپن کردار ادا کرتی ہے۔<br />
غل اس وقت میں بھی اردو زبن کے کیوں بڑے شعر ہیں‘ اس لیے ک<br />
انہوں نے بہت سے مستعمل اور گی کے الظ کو مہی کے حوال سے<br />
مستعمل اور گی ک نہیں رہنے دی۔ گوی وہ ع سے خآص کی طرف بڑھ گئے<br />
ہیں یعنی ع کو تہی کے حوال سے خص کر دی ہے۔ ان کی ی عالمتی اور<br />
استعراتی حرف کری قری کے سوچ کو وسعت دینے کے ستھ ستھ لظوں<br />
کی نئی اور ممکن جہتوں سے روشنس کراتی ہے۔
3<br />
مہجر الظ کو بھی اس انداز سے نظ کی ہے ک ا وہ مہجر نہیں رہے۔<br />
مقمی زبنوں کے الظ کو بھی اس ذیل میں نظرانداز نہیں کی۔ اردو میں نظ<br />
ہو کر وہ اردو کے الظ ہو گئے ہیں۔ آت کل ان کے لظوں کی ت میں پہنچ کر<br />
آج کے انسناس کے معمالت اور آج کے حالت کو بخوبی جن اور پہچن<br />
سکے گ۔<br />
ہر وہ شعر آتے وقتوں میں زندہ رہت ہے جو اپنے عہد کی درست سے<br />
عکسی کر پت ہے۔ جہں اس کی شعری میں ہر قمش اور ہر طبق کے<br />
لوگوں ک وجود ضروری ہے وہں اس شخص کی زندگی کے مختف پہوں ک<br />
موجود ہون بھی ضروری ہوت ہے۔ میر صح کے متع عموم کہ جت ہے<br />
ک وہ انسنی دکھ کے شعر ہیں۔ اس مقولے کی صحت پر بالمطلع یقین کرن<br />
درست نہیں بل ک اسے کھی حمقت ک ن دی ج سکت ہے۔ میر صح دکھ<br />
کے ستھ ستھ سکھ حسن و جمل اور اس عہد کے شخص کے معمالت سے<br />
الگ تر نہیں ہیں۔ ان کے ہں اس عہد کی تریخ بھی متی ہے۔ مثال ی شعر<br />
مالحظ ہو۔<br />
نے طقت ہے نے یرا ہے<br />
صید حر کو کس کتے نے پھڑا ہے<br />
اس طور کے سیکڑوں شعر ان کے ہں مل جئیں گے جو ان کی فکر کے ستھ<br />
ستھ اس عہد کے شخص اور اس کے معمالت کو واضح کر رہے ہوں گے۔<br />
رفی سندیوی کے ہں بھی ہی صورتیں متی ہیں۔ ہں البت مہی تک رسئی<br />
کے لیے سوچ میں وسعت اور گہرائی ہونی چہیے۔ ی بھی ک سرسری مطلع<br />
سے کچھ ہتھ لگنے ک نہیں۔<br />
رفی سندیوی کی نظ نگری پر اس عہد کے کئی اہل نقد نے خم فرسئی<br />
کی ہے اور انہوں نے ان کی شعری کے فنی خصئص کے ستھ ستھ ان کی<br />
فکر پر بھی ق اٹھی ہے۔ رفی سندیوی کی نظ کے مطلع کے ذیل میں ان
4<br />
مہی تک رسئی اور مطلع اہل نقد حضرات کی ی آراء کسی حد تک سہی<br />
کے حظ میں ہرچند معون ثبت ہو سکتی ہیں۔<br />
ستی پل آنند ک شمر جدید اردو نظ کے اہ ترین شعرا میں ہوت ہے۔ وہ فراخ<br />
دل‘ فراخ فکر‘ فراخ نظر اور فراخ ع وفضل کے ملک ہیں۔ انہوں نے رفی<br />
سندیوی کی نظ پر فکر و فن کے حوال سے کھل کر اور بال تکف بت کی<br />
ہے۔ موصوف کی بےالگ رائے کی مدد سے رفی سندیوی کی فکر اور زبن<br />
کو سمجھنے کی ذیل میں آسنی ک رست کشدہ ہو جت ہے۔ انہوں نے ہیت‘<br />
زبن اور رفی سندیوی کی نظ کے زمن و مکن پر جچی تی رائے ک اظہر<br />
کی ہے۔<br />
ان ک کہن ہے<br />
رفی سندیوی کی لگ بھگ سری نظمیں موضوع‘ معنی و مہو اور اسو<br />
کی سطحوں پر فن کران تزہ کری کی خو صورت ًمثلیں ہیں۔ ص <br />
حل اور مضی‘ طبعی اور غیرطبعی‘ محسوستی اور طسمتی ایک دری کے<br />
دو بہنے والے دھروں کو جوڑنے واال ی پل صراظ رفی سندیوی کے ہں<br />
ایک خص طری کر سے تعبیر کی جت ہے۔ اکثر نظموں میں وہ سمنے کے<br />
الظ سے حضر‘ حلی اور محسوستی الظ سے بنئے گئے منظر نمے کی<br />
تشکیل پس منظر کے طور پر نہیں‘ پیش منظر کے طور پر کرت ہے۔ ص <br />
رفی سندیوی کی نظمیں بہت تزہ د ہیں۔ شعر کو نظ کے آخر تک اپنے<br />
جذبوں کو جیسے ہتھیی پر کنچ کی گڑی کی طرح رکھ کر سنبھلنے ک ہنر آت<br />
ہے۔ اسے زبن کی تخیقی رو پر قدغن لگنے ک بھی ہنر آت ہے جو بہت سے<br />
شعروں ک ک زور پہو ہے۔ ص <br />
۔۔۔ بیٹھ شخص
5<br />
ڈاکٹر شی انج کو ایچ ای سی پکستن نے بیسٹ ٹیچر ہونے کے ایوارڈ سے<br />
نوازا۔ وہ نصرف اچھے استد ہیں بلغ نذر نقد بھی ہیں۔ انہیں رفی سندیوی<br />
کی نظ میں ہیتی فکری اور لسنیتی حوال سے ب طور خص ی دس امور<br />
نظر آئے ہیں۔<br />
حسی و وجدانی ادراک<br />
نئے ترتیبی سنچے<br />
اتصلی رنگ اور امتزاجی ذائق<br />
اسوبیتی جدت<br />
وہ چھوٹے چھوٹے مصرعے<br />
لظوں ک انتخ<br />
تخیقی عمل<br />
متوح و مضمو آوازوں<br />
اسو میں بند آہنگی<br />
فرسی اور عربی الظ<br />
ی دس امور رفی سندیو ی کی فکر کو سمجھنے م یں کیدی حیثیت کے حمل<br />
ہیں۔<br />
ان کہن ہے<br />
رفی سندیوی کی نظموں میں موجود مظہر ک حسی و وجدانی ادراک بہت اہ<br />
ہے۔ اسی دائرے سے وہ اپنے موضوعت چنتے اور انھیں ایک نئے ترتیبی<br />
سنچے میں ڈھلتے ہیں۔
6<br />
......<br />
ان کے ہں حل کی اشکل کبھی اپنے موجود مظہر کے ستھ وارد ہوتی ہیں<br />
کبھی اس تجریدی صورت میں جو تخیل ک زور انھیں سجھت ہے۔<br />
......<br />
ان کی نظموں میں وہ اتصلی رنگ اور امتزاجی ذائق در آی ہے جس میں<br />
موجود ک کھردرا، کٹیال پن بھی ہے اور ن موجود کی مالئ پراسراریت بھی۔<br />
رفی سندیوی نے ی جوڑ اس خوبی سے لگی ہے ک کسی ایک عنصر کو<br />
دوسرے سے جدا کر کے سمجھ جن ممکن نہیں رہ<br />
......<br />
رفی سندیوی نے اپنی نظموں میں اسوبیتی جدت سے خص ک لی ہے۔<br />
وہ چھوٹے چھوٹے مصرعوں میں تند بہؤ کو روک کر مالئ ابھروں کے<br />
ستھ رواں رہتے ہیں اور ی روانی عمودی ہوتی ہے، افقی نہیں۔<br />
......<br />
غن کے تسسل کے ستھ مختصر،بھر پور اور مٹھی بند مصرعے سندیوی<br />
صح کی خص پہچن ہیں۔ ان کی تشکیل میں انھوں نے لظوں ک انتخ<br />
بڑی عمدگی سے کی ہے۔<br />
عمومً تشدید اور جز والے الظ ی ایسی ترکیبیں جن میں چٹخ کی سی آواز<br />
ابھرے ی وہ مرکبت جو دھمک آمیز ارتعش پیدا کریں، ان کے تخیقی عمل<br />
میں خصوصیت کے ستھ شمل ہوئے ہیں۔<br />
......
7<br />
وہ متوح و مضمو آوازوں کے شیدائی ہیں، مکسور کے نہیں۔ اس رویے کی<br />
بدولت ان کے اسو میں بند آہنگی بھی پیدا ہوئی ہے اور لہجے میں وہ<br />
مدو ر پن بھی ظہر ہوا ہے جو جذبیت کی لے کو تیز تر کرے۔<br />
......<br />
فرسی اور عربی الظ سے استدے نے بھی اس سسے میں راہ ہموار کی<br />
ہے اور یوں ان کی نظموں میں اسو و آہنگ ک وہ روپ تشکیل پی ہے جو<br />
اعی سطح کے فسین افکر اور پیچیدہ وجدانی تجربوں کو سمیٹت اور تم<br />
تر رنگوں کے ستھ نقش کرت ہے۔<br />
http://samt.bazmeurdu.net/article/%D8%B1%D9%81%DB%8C%D9%82-<br />
%D8%B3%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%86%D8%B8%D9%85-<br />
%D9%86%DA%AF%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DB%94%DB%94%DB%94-%D8%B4%D9%81%DB%8C%D9%82-<br />
%D8%A7%D9%86%D8%AC%D9%85/<br />
دانیل طریر جنہیں ڈاکٹر غال شبیر ران نے ۔۔۔۔ اردو تنقید و تحقی اور تخی<br />
شعر و اد کے ہمل کی ایک سر ب فک چوٹی ۔۔۔۔<br />
دانیل طریر : کوئی کہں سے تمھرا جوا الئے گ<br />
http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64827<br />
ڈاکٹر یسین آفقی نے رفی سندیوی کی نظ نگری کے چر نمیں پہووں کی<br />
نشندہی کی ہے اور ی چروں پہو مختف امرج پر مختف زاویوں سے<br />
سمنے آتے ہیں۔ ان کے تحت کئی ایک زندگی سے وابست معمالت کی پوشیدہ<br />
اور کھے طور پر گرہیں کھتی چی جتی ہیں۔<br />
ی چر امور مالحظ ہوں:<br />
رفی سندیوی کی نظموں میں جس کے مختف ایمجز ک ایک جل بچھ ہوا
8<br />
ہے،<br />
رات کی تمثلوں ک ذکر بھی ایک تسسل اور تواتر کے ستھ ہوا ہے۔<br />
ان کی نظموں میں جس کے ستھ بھی رات کے مختف پیکروں ک تذکرہ ہوا<br />
ہے<br />
رفی سندیوی قدی اور جدید زندگی کو تمثیی طرز احسس سے دیکھتے ہیں۔<br />
رفی سندیوی کی نظمی شعری از ڈاکٹر ی سین آفقی<br />
http://samt.bazmeurdu.net/article/%D8%B1%D9%81%DB%8C%D9%82-<br />
%D8%B3%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%86%D8%B8%D9%85-<br />
%D9%86%DA%AF%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DB%94%DB%94%DB%94-%D8%B4%D9%81%DB%8C%D9%82-<br />
%D8%A7%D9%86%D8%AC%D9%85/<br />
قرار دی‘ جدید نذ کے شعر ہونے کے ستھ ستھ بےدار مغز نقد بھی ہیں۔<br />
دانیل طرر نے رفی سندیوی کی نظ پر آٹھ امور کی نشن دہی کی ہے۔ ان<br />
میں سے چر فکر اور چر ان کی نظ کی زبن سے تع رکھتے ہیں.<br />
رفی سندیوی کی نظ کے فکری فنی اور ان کی شعری زبن پر دسترس<br />
ہونے کے<br />
حوال سے ی آٹھ امور مالحظ ہوں:<br />
رفی سندیوی ک نظ میں :<br />
ایک بدلی ہوئی فض دکھئی دیتی ہے۔<br />
ہر نظ ایک الگ اکئی ہونے کے بوجود ایک کل ک حص معو ہوتی ہے۔<br />
کثرت میں وحدت اور وحدت میں کثرت ک ی تثر ریضت اور اپنی تخیقی ذات<br />
کی مکمل آ گہی کے بغیر پید ا نہیں ہوت۔<br />
رفی سندیوی اپنے مرکز سے دور ج کر بھی اس سے التع نہیں رہت۔
9<br />
.........<br />
رفی سندیوی نے اپنی نظ کو مصرعوں کی طوالت، آغز، اٹھن اور اختت<br />
ہر حوالے سے معمول کی نظ سے الگ اور مختف بننے کی کوشش کی ہے<br />
..........<br />
رفی سندیوی ک لظی ذخیرہ بھی دوسرے نظ نگروں کے مقبے میں زیدہ<br />
کثیر ہے۔<br />
معمول کے برخالف لظیت کے استعمل نے اس کی نظ کو صوری و معنوی<br />
حوالوں سے مختف بننے کے ستھ ستھ روانی اور غنئیت ایسی خوبیوں<br />
سے متصف کر دی ہے۔<br />
میٹر کے تسسل میں مین رفتر کے ستھ تکمیل کے مراحل طے کرتی .…<br />
ہے۔<br />
…….<br />
رفی سندیوی ک شعری وجدان ۔۔ دانیل طریر<br />
http://samt.bazmeurdu.net/article/%D8%B1%D9%81%DB%8C%D9%82-%D8%B3%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-<br />
%DA%A9%D8%A7-%D8%B4%D8%B9%D8%B1%DB%8C-%D9%88%D8%AC%D8%AF%D8%A7%D9%86-%DB%94%DB%94-<br />
%D8%AF%D8%A7%D9%86%DB%8C%D8%A7%D9%84-%D8%B7%D8%B1/<br />
عصر جدید کے فیکشن میں اے خی کی کرگزاری کسی سے پوشیدہ نہیں۔<br />
فیکشن نگری اور فیکش پرکھی میں وہ عزت کی نگہ سے دیکھے جتے<br />
ہیں۔ انہوں نے بڑی دینت داری اور بڑا قری ہو کر رفی سندیوی کی نظموں<br />
ک مطلع کی ہے اور تیرہ بڑے اہ اور حسس امور کی نشن دہی کی ہے۔<br />
ان ک کہن ہے:<br />
ی نظمیں روا روی سے پڑھنے کی چیز نہیں ہیں۔<br />
………
10<br />
نظموں میں بھی ایک لظ کی کمی ی بیشی نظر نہیں آئی۔ ہر لظ موضوع<br />
کے معنی اور مہو کی طرف اشرہ کرت نظر آی<br />
………<br />
اسی طرح نظموں نے ایک آغز، ٹریٹمنٹ اور پھر انج سے دوچر کی۔<br />
رفی سندیوی کی نظموں کے موضوعت بھی اپن اسو خود متعین کرتے<br />
ہیں،<br />
………<br />
رفی سندیوی کو کسی بھی دوسرے شعر ی شعروں کے ستھ بریکٹ نہیں<br />
کر سکت۔<br />
………<br />
ہر نظ ایک پر اسرار ا ورطسمتی سی کییت رکھتی ہے<br />
………<br />
قری ذرا س بھی ٹھٹکے بغیر حیرت زدہ س آگے ہی بڑھت چال جت ہے<br />
………<br />
ہم وقت ایک خوشگوار تثر سے دوچر رہت ہے۔<br />
………<br />
رفی سندیوی نے اپن مطمح نظر واضح کرنے کے لیے اسطیر اور اسطوری<br />
کرداروں سے بھی مدد لی ہے۔<br />
………
11<br />
لوک کہنیں، لوک گ تھئیں اور جتکیں بھی اس کے اسو میں سم گئی<br />
ہیں۔<br />
………<br />
زندگی اور زندہ رہنے کی خواہش، امید، مجبوریں، ولول، جستجو،<br />
استحصل، مضی، حل، جدو جہد، معشرہ، فرد<br />
………<br />
اس کی نظموں کے موضوع بنے ہیں،<br />
………<br />
ہر الئن ک لظ ایک مخصوص مہو دے رہ ہوت ہے<br />
………<br />
تم نظمیں اپنے اندر اتنی توانئی رکھتی ہیں ک وہ بہت کچھ لکھوا سکتی ہیں<br />
لیکن ی ذم داری شعری کے نقدوں کی ہے۔<br />
رفی سندیوی کی نظمیں‘ اے خی<br />
http://lib.bazmeurdu.net/%D8%B1%D9%81%DB%8C%D9%82-<br />
%D8%B3%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-<br />
%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C-%DB%94%DB%94%DB%94-%D8%AC%D9%85%D8%B9-<br />
%D9%88-%D8%AA/<br />
ڈاکٹر طر ہشمی نے رفی سندیوی کی نظ کو فکری سخت کے اعتبر<br />
سے تین حصوں میں تقسی کی ہے اور ان کے نزدیک ہر حصے کی ابتدا<br />
یکسں نوعی ت کے مصرعوں سے ہوتی ہے۔<br />
اس کی صورت ان کی زبن میں کچھ یوں ہے:<br />
ہمیش سے وہی مخدوش حلت -<br />
ہمیش سے وہی دوزخ کی بھری رات -
12<br />
ہمیش سے یہں قربن ہوت آ رہ ہوں -<br />
رفی سندیوی کی نظ : ’’و ہی مخدوش حلت‘‘ از ڈاکٹر طر ہشمی<br />
http://lib.bazmeurdu.net/%D8%B1%D9%81%DB%8C%D9%82-<br />
%D8%B3%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-<br />
%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C-%DB%94%DB%94%DB%94-%D8%AC%D9%85%D8%B9-<br />
%D9%88-%D8%AA/<br />
ڈاکٹر وزیر آغ اردو شعر و نثر میں اپن الگ سے مق رکھتے ہیں۔ انہوں نے<br />
رفی سندیوی کی غزل پر لکھتے ہوئے دو بڑی اہ بتیں کی ہیں اور ی<br />
دونوں بتیں ان کی نظ نگری پر بھی فٹ آتی ہیں۔<br />
ان ک کہن ہے:۔۔<br />
رفی سندیوی کسی ایک دیر ک مستقل بسی نہیں ہے۔<br />
اس کی ذات کے اندر سے سری جہت اور سرے فصے برآمد ہو کر شش<br />
جہت میں پھیل جتے ہیں۔<br />
رفی سندیوی کی غزل‘ ڈاکٹر وزیر آغ<br />
یک اپریل۴ء ک محررہ،وزیر آغ ک غیر مطبوع مضمون جو رفی *<br />
سندیوی کی کت’’ ایک رات ک ذکر‘‘ مطبوع منی پبی کیشنز، اسال آبد۔<br />
ء کی تقری تہی میں پڑھ گی۔<br />
ی مضمون’’ اورا‘‘، الہور۔ شمرہ ۔ ، سلنمء اور س * *<br />
مہی’’ تمثل‘‘ کراچی۔ شمرہ اپریل ت ستمبر۴ء میں شئع ہوا۔ بعدازاں یہی<br />
مضمون وزیر آغ کی کت’’ معنی اور تنظر‘‘، مکتب نردبن، سرگودھ۔<br />
ء میں شمل ہوا۔
13<br />
رفی سندیو ی کی نظ نگری کے ضمن میں وہ بڑی خون صورت اور<br />
خوشگوار رائے رکھتے ہیں۔ انہؤں نے رفی سندیوی کی نظموں کو مق سے<br />
خ ہوتی اور ال مق کو مس کرتی نظمیں کہ ہے۔<br />
ج ک جن شہد شیدائی کے نزدیک مجید امجد اور وزیر آغ کے بعد ابھرنے<br />
والی۔۔۔ جدید نظ کی۔۔۔۔ کہکشں میں رفی سندیوی ایک درخشں سترے کے<br />
منند ہیں۔<br />
http://lib.bazmeurdu.net/%D8%B1%D9%81%DB%8C%D9%82-<br />
%D8%B3%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-<br />
%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C-%DB%94%DB%94%DB%94-%D8%AC%D9%85%D8%B9-<br />
%D9%88-%D8%AA/<br />
عبد خورشید نے رفی سندیوی کی نظموں ک تجزیتی مطلع کرتے بطور<br />
خص چھے امور کی نشندہی کی ہے۔ انہوں نے ی بت بڑی واضح انداز میں<br />
کہی ہے ک رفی سندیوی کی نظمیں اپنے اندر مکنی و المکنی اور سمجی<br />
و کئنتی عنصر لیے ہوئے ہیں۔ گوی رفی سندیوی صرف اکئی سے وابست<br />
نہیں بل ک وہ پورے سمج سے جڑا ہوا شعر ہے۔ بت ہیں تک محدود نہیں<br />
اس کے فکر ک دائرہءپرواز پوری کئنت سے جڑا ہوا ہے۔ وہ صرف شخس<br />
ہی ک شعر نہیں کئنت کی دوسری مخوقت اور اشیء کے امور و معمالت<br />
سے اس کی شعری تہی نہیں ہے۔<br />
عبد خورشید ک کہن ہے:<br />
رفی سندیوی مقمی اور المقمی دنیؤں سے فن کران سطح پر جڑا ہوا ہے۔<br />
اس کی نظموں میں سمجیتی اور کئنتی تصورات مل کر ایک دائرہ بنتے<br />
ہیں۔<br />
وہ بہر کے منظر کو اپنے اندر جذ کرنے کے بوجود انھیں تشکیک کی
14<br />
نظروں سے دیکھت ہے<br />
عبد خورشید نے رفی سندیوی کی نظموں کے عنوانت کے متع کہ ہے ک<br />
وہ موتیوں کی لڑی کی طرح ایک دوسرے سے پیوست ہیں۔ ان کے عنوانت<br />
میں لظوں کی نشت وبرخواست اس طور کی ہے ک غنئیت کی صورت پیدا ہو<br />
جتی ہے۔ گوی وہ غنئیت کے حوال سے محکت ترکی و تشکیل دیتے چے<br />
جتے ہیں۔<br />
خورشید عبد ک کہن ہے:<br />
اس کی نظموں کے عنوانت بھی ایک لڑی میں موتیوں کی طرح پروئے ہوئے<br />
دکھئی دیتے ہیں۔<br />
………<br />
رفی سندیوی کی تم نظموں کے عنوانت میں ردھ ہے۔<br />
………<br />
غن سے امیجری، امیجری سے اسو اوراسو سے مہو تک، خوبیں ک<br />
ی تنو ع ایک ایسے شعر ہی میں ہو سکت ہے جوب یک وقت اپنے کچر اور<br />
اپنی شخصیت سے پوری طرح ہ آہنگ ہو اور اپنے عہد ک در اک بھی ہو اور<br />
مدر ک بھی۔<br />
………<br />
عبد خورشید نے کی ہی خو کہ ہے ک رفی سندیوی کی نظموں ک مطلع<br />
کھی آنکھوں سے کرن پڑت ہے۔ گوی دیدہءبین ہی اس کی نظموں کی حقیقی<br />
تہی تک رسئی حصل کر پتی ہے۔<br />
لکھتے ہیں:<br />
رفی سندیوی کی نظموں پر ق کے بجئے آنکھوں سے لکھن پڑت ہے۔ گوی
15<br />
نظر کی روشنئی سے ک لین پڑت ہے۔ اس کی نظمیں جہن دیگر سے جہن<br />
رنگ و بو میں اس طرح منتقل ہوتی ہیں ک کھردراہٹ سے نرمہٹ تک ک<br />
فص ریزہ ریزہ ہو کر پؤں میں بچھنے لگت ہے۔<br />
غار میں بیٹھا شص ۔۔۔۔ رفیق سنیلوی ا عاب خورشی<br />
http://lib.bazmeurdu.net/%D8%B1%D9%81%DB%8C%D9%82-<br />
%D8%B3%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-<br />
%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C-%DB%94%DB%94%DB%94-%D8%AC%D9%85%D8%B9-<br />
%D9%88-%D8%AA/<br />
خور اعجز ک رفی سندیوی کی نظموں کے برے میں کہن ہے ک وہ جز<br />
سے کل کی طرف مراجعت کرتی ہیں یعنی اکئی ک دائرہ کئی زمنوں پر محیط<br />
ہو جت ہے۔<br />
لکھتے ہیں:<br />
نظ ک کینوس ایک شخص ی ایک لمح کے گرد گھومتے ہوئے بھی کئی<br />
زمنوں پر محیط ہو گی<br />
رفی سندیوی کی نظموں کی نشت و برخواست کے برے میں ان ک کہن ہے:<br />
رفی سندیوی کی نظموں میں جہں اسو کے اور بہت سے محسن ہیں<br />
وہں خرجی زندگی کو داخل کے جھروکے سے دیکھنے ک عمل ایک خص<br />
شعران مہرت کے ستھ واقع ہوا ہے۔<br />
رفی سندیوی کی نظ ’’ غر میں بیٹھ شخص‘‘ ک تجزی‘ خور اعجز<br />
http://lib.bazmeurdu.net/%D8%B1%D9%81%DB%8C%D9%82-<br />
%D8%B3%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-<br />
%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C-%DB%94%DB%94%DB%94-%D8%AC%D9%85%D8%B9-<br />
%D9%88-%D8%AA/<br />
حنیف سرمد نے رفی سندیوی کے ہں دو امور ک کھوج لگی ہے۔ یعنی
16<br />
اؤل- رفی سندیوی نے پیراسئیکلوجی کے عمی مظہر یعنی مراقب، حبس<br />
د، شمع بینی اور نس مستوی وغیرہ کی ریضتوں سے استدہ کی ہے<br />
دوئ ان کے فکر و فن میں مبعد الطبعیتی فکر ک گہرا اثر ہے۔ تخیل کی پرواز<br />
اور وجدان کی رفعت سے وہ خطرخواہ ک لیتے ہیں۔<br />
ی سجیی مورتی ‘‘ ک تجزیتی مطلع‘ حنیف سرمد’’<br />
http://lib.bazmeurdu.net/%D8%B1%D9%81%DB%8C%D9%82-<br />
%D8%B3%D9%86%D8%AF%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-<br />
%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C-%DB%94%DB%94%DB%94-%D8%AC%D9%85%D8%B9-<br />
%D9%88-%D8%AA/<br />
رشید نثر کے نزدیک رفی سندیوی نے اپنی شعری میں مضی کے<br />
طسمتی اطوار سے رشت استوار کرکے حل کے لیے بکل الگ سے رومنی<br />
فض مہی کی ہے۔ ممکن ہے اس حوال سے ی طور کسی نکسی سطح پر نئی<br />
رومنی تحریک ک سب بن جئے۔ رشید نثر ک ی بھی موقف ہے ک رفی<br />
سندیوی نے عصر حضر کے روحنی افالس کو بھی نمیں کی ہے اور اس<br />
کی دوری کے لیے تجربتی فض پیدا کرنے کی سعی کی ہے۔<br />
اس ک ی کہن ہے ک رفی سندیوی کو اظہر پر پبندی خوش نہیں آتی۔ اس<br />
کی تین سطعیں ہوتی ہیں<br />
سوچنے ک موقع فراہ ن کی جئے۔<br />
سوچیں جن لیں لیکن غط کو غط کہنے کی صورت میں مصیبت و وبل ٹوٹ<br />
پڑیں۔<br />
فکری قحط<br />
ا- سوچ محدود ہوجئے۔<br />
مخصوص دائرے میں رہ کر سوچ جئے۔ -<br />
شص ات تک محو ہو جائے۔ -
17<br />
سوچ ہی مخصوص مقصد کے لیے جئے۔ -<br />
الپروائی کی صورت پیدا ہو جئے -<br />
رشید نثر کے نزدیک رفی سندیوی نے سوچ کے نئے اف پیدا کیے ہیں اور<br />
اس ضمن میں کسی پبندی کو خطر میں نہیں الت۔ اس نے اس ذیل میں اسلی<br />
کے پرانے اطوار مسترد کر دیئے ہیں۔ رشید نثر نے ایک بڑا اہ اور انسنی<br />
ترقی کے ضمن میں رفی سندیوی کی شعری میں نقط تالش ہے۔ خواہشت<br />
ک دائرہ محدود نہیں ہوت۔ خواہش کی پرواز زمین سے اسمنوں کی وسعتوں<br />
تک پرواز کرتی ہے۔ ی خواہش ہی کچھ ی کچھ سے زیدہ ی بہت زیدہ کر<br />
لینے ک سب بنتی ہے<br />
رشید نثر ک کہن ہے۔<br />
رفی سندیوی نے عہد عتی کے طسمت اور اسطیری روایت سے منسک<br />
ہو کر ایک نئی اور تزہ رومنی تحریک کو پیدا کرنے کی سعی کی ہے<br />
.........<br />
اور عہد موجود کے روحنی افالس ک مداوا وجدانی تجربت کی روشنی میں<br />
تالش کی ہے۔<br />
.........<br />
رفی سندیوی اظہر میں آزادی کی کمی کو پسند نہیں کرت۔<br />
.........<br />
وہ فکری انتشر کے عہد میں افسردہ اور اداس بھی نہیں۔<br />
........
18<br />
رفی سندیوی نے ذہنی تحظ کے احسس کی روشنی میں وجوہت کو بنید<br />
فراہ کی ہے اور اپنی ذات سے مت ہو کر ایک پر عز کئنت پیدا کر دی<br />
ہے۔<br />
........<br />
رفی سندیوی اپنے عہد کے مقبول اسلی اور موضوعت کو مسترد کر کے<br />
نئی سوچ کی بنید ڈال کر اپنے آپ کو ادبی سر میں زندہ رکھن چہت ہے۔<br />
........<br />
انسنی خواہش زمیں کی کوکھ سے لے کر آسمنی وسعتوں تک نممکن کو<br />
ممکن بننے میں کمی ہوتی ہے۔ اس کمیبی اور اس تحریک ک سہرا رفی<br />
سندیوی کے سر سجت ہے۔ واقعی شعری کی سطح پر فکیت اور ارضیت<br />
کی سئنس میں ایک نئی دستک اور ایک نئی دھمک ک احسس منص شہود پر<br />
آی ہے۔<br />
........<br />
رشید نثر‘رفی سندیوی اور ان کی شعری<br />
http://punjnud.com/ViewPage.aspx?BookID=5653&BookPageID=140873&BookTitle=Rafiq%20Sandelvi%20Aur%20Un%20Ki%20Shairy<br />
ابوزر برقی کت خن<br />
فروری