02.02.2017 Views

c2

You also want an ePaper? Increase the reach of your titles

YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.

لفظیات غالب کا تحقیقی یات<br />

و ساختی<br />

مطالعہ<br />

مقصود حسن ی<br />

ابوزر برقی کتب خانہ<br />

٢٠١٧ جنوری


یپ<br />

یات<br />

یات<br />

لفظیات غالب کا تحقیقی یات<br />

مقالہ برائے پی۔ایچ۔ڈی<br />

عالمہ اقبال اوپن<br />

اردو<br />

محقْق:‏ مقصود صفدر علی<br />

مقصود حسن ی<br />

ایم اے اردو‘‏ سیاسیات<br />

یونیورسٹی،اسالم آباد-‏<br />

شاہ<br />

و ساختی<br />

پاکستان<br />

مطالعہ<br />

‘<br />

معاشیات ‘<br />

تار یخ<br />

ایم فل اردو مقالہ بابا مجبور-‏ شخصیت اور ادبی<br />

ڈاکٹر آف آرٹس،لسانیات ‘<br />

مقالہ<br />

phenalogy of varios languages<br />

خدمات<br />

‘ ایچ ڈی جاپانی زبان کا لسانی اور آوازوں کا نظام<br />

s<br />

پوسٹ پی<br />

ایچ ڈی<br />

لفظیات غالب کا ساختی<br />

یڈ آیم پی ایس ‘ یڈ ٹی یآئ ‏‘ڈی بی یآئ<br />

شیر ربانی<br />

پاکستان<br />

نگران<br />

کالونی ‏،قصور<br />

ڈاکٹر سید معی ن الرحمن<br />

پروفیسر ڈاکٹر نثا ر احمد قر یشی<br />

مطالعہ


۔‎١‎<br />

۔‎٢‎<br />

۔‎۳‎<br />

یات<br />

۔‎۴‎<br />

۔‎۵‎<br />

۔‎۶‎<br />

۔‎٧‎<br />

۔‎۸‎<br />

یات<br />

۔‎۹‎<br />

ترت یب<br />

‎١٠‎۔<br />

حرفِ‏ آغاز<br />

غالب کے امرجہ سے متعلق الفاظ کی<br />

غالب کے کرداروں کا نفسی<br />

غالب کے اردو تراجم کا لسانی<br />

تلمیحاتِ‏ غالب کی شعری<br />

تفہ یم<br />

اصطالحاتِ‏ غالب کے اصطالحی<br />

مطالعہ<br />

جائزہ<br />

مفاہ یم<br />

حیثیت تہذیبی<br />

غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلی قہ<br />

لفظیاتِ‏ غالب کا ساختیاتی<br />

خالصہ<br />

کتابی ات<br />

مطالعہ


حرفِ‏ آغاز<br />

غالب جدتِ‏ فکر کے حوالہ سے مجھے ہمیشہ متاثر کرتا رہاہے ۔ میں<br />

نے بسات بھر اس کی غزل کا مطالعہ کیا۔ اسے جتنی بارپڑھا نیا ذائقہ<br />

نیا سواد اور نئے مضامین ہاتھ لگے ۔ یہ سب اس کے لفظوں کے<br />

باطن میں پوشیدہ مفاہیم کا کمال ہے۔ لگے بند ھے مخصوص اور<br />

بعض مستعمل مفاہیم کی مدد سے مطالعہ ء غالب میں کا م نہیں<br />

چلتا۔غالب کے لئے الگ سے لغت کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔<br />

مطالعہ ء غالب کے لئے عموم سے پرے ہٹ کر فکرِ‏ غالب تک رسائی<br />

کے امکان روشن ہوسکتے ہیں ۔ اس انکشاف کے بعد میں نے غالب<br />

کے لفظوں کو مطالعہ کی بساط پر رکھنے کا ارادہ کرل یا۔<br />

یاتِ‏ غالب کا تحقیقی<br />

و ساختیاتی<br />

‏‘‘لفظ مطالعہ ’’<br />

درحقیقت فکرِ‏ غالب تک کسی حدتک رسائی کی ناچیز سی کوشش ہے۔<br />

اردو لفظیاتِ‏ غالب سے متعلق معلومات کی فراہمی زیادہ سے زیادہ<br />

موجود،‏ مستعمل اور امکانی مفاہیم تالشنے کی کوشش کی ہے۔ا س<br />

سے غالب کے سوچ کے بہت سے نامعلوم کرّ‏ وں تک رسائی ممکن<br />

ہوسکے گی ۔<br />

جناب ڈاکٹر نثار احمد قریشی نے ہمیشہ کی طرح میرے مطالعہ ء غالب<br />

کے شوق کو پذیرائی بخشی اور موضو ع کی منظوری کے باب میں<br />

تگ ودو فرمائی ۔ان کا کمال یہ ہے کہ ہر مشکل موقع پر میدان میں<br />

اترتے ہیں ۔ ڈاکٹر سید معین الرحمن کی موت کے بعد مقالے کی<br />

نگرانی کا مسئلہ بن گیا ایسے مشکل گزار لمحات میں انہوں نے میرے<br />

پائے استقالل میں لرزش نہ آنے دی ۔سمجھ نہیں پارہا کہ ان کی<br />

محبتوں کا کن الفاظ میں شکریہ اداکروں ۔


۔‎۳‎<br />

جناب ڈاکٹر سید معین الرحمن ایسے لوگ کہاں ملتے ہیں ۔ وہ بعض<br />

معامالت میں اوروں سے قطعی مختلف تھے ۔ مثالا<br />

محبت اور شفقت کا سلیقہ انہی ں آتا تھا ۔‎١‎<br />

‘‘<br />

یچ زوں کو بڑا’’‏ سانبھ سانبھ کررکھتے تھے ‎٢‎۔<br />

کام اور کام کرتے چلے جاتے تھے<br />

مقالے کی نگرانی کا کام تو کل پرسوں کی بات ہے انہوں نے تو<br />

مجھے کام کرنے کا حوصلہ بخشا الف ۔<br />

تحقیقی<br />

کاموں میں رہنمائی<br />

فرمائ ی<br />

کمال مہربانی سے کتب عنایت ک یں<br />

تحقیقی اپنی<br />

کاوشوں میں<br />

ی اد رکھا<br />

ب۔<br />

ج۔<br />

د۔<br />

ہمی شہ<br />

میں ان کی عنایتوں اور محبتوں کا کیا شکر یہ ادا کروں ۔ موت نے<br />

انہیں کسی کا نہ رہنے دیا۔ کاش کچھ اور جی لئے ہوتے ۔ ہاں دعا ہے<br />

ہللا تعالی انہیں اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھے اور خلدِ‏ خاص میں<br />

جگہ دے ۔<br />

ڈاکٹر نجیب جمال ، ڈاکٹر صابر آفاقی ‏،ڈاکٹر محمد امین ، ڈاکٹر غالم<br />

شبیر رانا ، پروفیسر امجد علی شاکر ‏،ڈاکٹر محمد عبدہللا قاضی<br />

گوہر نو شاہی غالب پرکاوش وفکر کے حوالہ سے میری ہمیشہ<br />

پذیرائی فرماتے رہے ہیں۔ ان احباب کا پیار میرے لئے بڑا معتبر اور<br />

محترم ہے ۔<br />

یونس حسن ایسا شاگرداور دوست ہللا ہر کسی<br />

کو عنایت فرمائے<br />

، ڈاکٹر<br />

ٍ


یعل<br />

۔وہ الئیربری کے کام میں ہمیشہ میر ے ساتھ رہے ہیں۔ اس ذیل میں<br />

انہوں نے کبھی وقت اور مصروفیات کی پرواہ نہیں کی۔ ان کی بیگم<br />

محترمہ کوثر یونس حسن خصوصی شکریے کی مستحق ہیں کہ انہوں<br />

نے یہ سب تحمل اور بردباری سے برداشت کیا۔ پروفیسر نیامت<br />

بڑی محبت سے پروف ریڈنگ کے معاملہ میں تعاون فرماتے رہے ہیں۔<br />

ڈاکٹر عبدالعزیز سحر کے مسلسل رابطے کو بھال کیسے اور کیونکر<br />

بھوال جاسکتا ہے میں ان عزیزوں کا شکر گزار ہوں ۔<br />

سید کنور عباس بڑا اچھا ادبی ذوق رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیمی<br />

مصروفیات کے باوجود مجھے کبھی نظر انداز نہیں کیا اور بڑی دیانت<br />

داری سے میری معاونت کی ہے<br />

محترمہ رضیہ مقصود حسنی کی بات ہی کیا ہے۔ مقالہ کی تیاری کے<br />

دوران نہ صرف میری ضروریات کا خیال رکھا بلکہ بعض حوالوں کی<br />

تالش میں بھی تعاون کیا ہے ۔<br />

ارحا مقصود،‏ میری جان کے ہاتھ میری کامیابیوں کے لئے ہمیشہ<br />

اٹھے رہے ہیں۔ میں ان صاحبان کا دلی وجان سے شکر گزار ہوں۔ ہللا<br />

میرے ان اپنوں کو سدا آباد اور سداسالمت رکھے ۔<br />

ہللا کا الکھ الکھ شکر ہے کہ اس نے اپنے اس ناچیز اور نہایت عاجز<br />

بندے کو اس تحقیقی کام کرنے کی ہمت سے نوازاور ہرقسم کی خرابی<br />

اور پریشانی سے بچائے رکھا ۔<br />

مقصود صفدر علی شاہ<br />

شیر ربانی کالونی قصور


یات<br />

باب نمبر 1<br />

غالب کے امرجہ سے متعلق الفاظ کی<br />

حیثیت تہذیبی<br />

افعال کے ہونے یا کرنے میں جگہوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔<br />

بعض جگہیں کسی مخصوص کام کے لئے وقف ہوتی ہیں لیکن بہت<br />

سی جگہیں کسی کام کے لئے مخصوص نہیں ہوتیں اور وہاں مختلف<br />

نوعیت کے کام ہوتے ہیں۔ مخصوص کاموں سے متعلق جگہوں پر<br />

دوسری نوعیت کے کاموں کے ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا<br />

جاسکتا ۔بعض حاالت میں وہاں ایسے کام وقو ع میں آجاتے ہیں کہ جن<br />

کا وہاں وقوع میں آنے سے متعلق قیاس بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ گھر<br />

رہنے کے لئے ہوتے ہیں۔ گھر سیاسی ڈیرہ بن جاتا ہے،‏ فحاشی کا اڈہ<br />

بنا لیا جاتا ہے ، چھوٹے اور محدود نوعیت کے تجارتی کام بھی ہوتے<br />

ہیں ۔خانقاہیں اور مساجد کے حجرے منفی استعمال میں بھی آنے<br />

لگتے ہ یں۔<br />

کرداروں کی جملہ کارگزاری میں امرجہ کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔ ان<br />

کے حوالے سے کرداروں سے سرانجام ہونے والے کاموں کی حیثیت<br />

، نوعیت اور اہمیت واضح ہوتی ہے۔ نفسی سطح پر جگہیں<br />

سامنے التی ہیں ۔ جگہوں کے حوالہ سے (Signified) نشان کا مدلول<br />

، کسی<br />

کرداروں سے متعلق شخصی رویہ ترکیب پاتا ہے۔ مسجد میں بوٹوں<br />

سمیت گھس آنے والے کے خالف مسلمانوں میں نفرت پیدا ہوتی ہے۔<br />

اصطبل میں کوئی جوتے اتار کر نہیں جاتا،‏ ایسا کرنے واال ہنسی کا<br />

نشانہ بن جاتا ہے ۔میدانِ‏ جنگ میں سینے پر گولی کھاتا سپاہی باوقار


یگئ<br />

اور محترم ٹھہرتا ہے جبکہ پیٹھ پھیر کر بھاگ جانے واال نفرت کی<br />

عالمت بن جاتا ہے کہ اسے خون پسینے کی کمائی سے کھالیا پالیا گیا<br />

ہوتا ہے ۔<br />

جگہوں کے حوالہ سے نہ صرف افعال کے سرانجام ہونے کے مختلف<br />

حوالے سامنے آتے ہیں بلکہ انسانی رویے بھی کھلتے ہیں۔ غالب نے<br />

اپنی اردو غزل میں بہت سی جگہوں کا استعمال کیا ہے۔ یہ جگہیں<br />

کرداروں کے قول وفعل کو واضح کرتی ہیں ۔ان جگہوں کا<br />

بھی ہیں کے مخصوص مدلول سے ہٹ کر ، اور ‏(‏Signifier‏)جودال<br />

مدلول بھی سامنے آتے ہیں۔ امرجہ سے کلی واقفیت ، تشریح و تعبیر<br />

اور تفہیم میں کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ اگلے صفحات میں غالب کے<br />

ہاں استعمال ہونے والی جگہوں سے متعلق اہم معلومات فراہم کرنے<br />

کی سعی کی ہے تاکہ قاری کا ان کے کرداروں کے متعلق ایک<br />

مخصوص رویہ بن سکے۔ یہ بھی کہ کرداروں کے افعال کی تشریح کا<br />

عمل ہر بار نئے حوالوں سے متحرک رہے۔ جگہوں سے متعلق<br />

معلومات کے حوالے سے بہت سے نئے مدلول دریافت ہوسکیں گے<br />

اور تشریح کے نئے امکان روشن ہوجائیں گے ۔<br />

آتش کدہ:‏<br />

وہ مکان جہاں آتش پرست آگ کی پوچا کرتے ہیں اور وہاں کی آگ<br />

کبھی بجھنے نہیں دیتے ۔ اسے آگ کا گھر بھی کہہ سکتے ہیں۔ مجاز اا<br />

نو اللغات ‏‘‘نے بھی یہی معنی درج کئے بہت گرم مکان)‏<br />

ہیں جبکہ مولف ‏’’فرہنگ آصفیہ ‏‘‘نے سند میں اسیر کا یہ شعر درج<br />

کی ا ہے<br />

مولف ’’ ) ١


بسکہ آتش شرم روئے یار سے آب آب صاف ہر آتشکدہ میں اب ہے<br />

عالم آپ کا<br />

فیروز اللغات کے مطابق آتش خانہ اور آتش کانہ ہم معنی ہیں اور یہ<br />

آتش پرستوں کے معبد کے لئے استعمال ہوتے ہیں)‏<br />

آصفیہ‘‘‏ میں آتش خانہ کے دو مفاہیم سے آگ کی جگہ وہ طاق یا آلہ<br />

جومکان کے اندر جھاڑوں میں آگ جالنے کے لئے مکان گرم رکھنے<br />

کے لئے بناتے ہیں اور:)‏‎٢‎‏(‏ آگ پرستوں کے ہاں آگ رکھنے کی جگہ<br />

ینہ اردو‘‘‏ لغت میں آتش خانہ کو وہ مکان مفاہیم درج ہیں۔<br />

جہاں پارسی لوگ آگ پوجتے ہیں جبکہ آتش کدہ وہ جگہ جہاں<br />

سردیوں میں تاپنے کے لئے آگ جالتے ہیں ۔ معنی درج کئے گئے<br />

۔۔۔۔۔۔ وہ جگہ جہاں مقدس ’’ ہیں ۔ اردو جامع انسائیکلو پیڈی اکے مطابق<br />

آگ رکھی جاتی ہے۔ عموماا ہر آتشکدہ ہشت پہلو بنایا جاتا ہے ۔ جس<br />

کے وسط میں آتش دان ہوتا ہے۔ آتشکدے / آتش خانے کو ہمیشہ<br />

سے تہذیبی اہمیت حاصل رہی ہے۔ سردیوں میں اکثر جگہوں پر االؤ<br />

روشن کرکے اس کے ارد گرد لوگ بیٹھ جاتے ہیں اور مختلف<br />

موضوعات پر گپ شپ کرتے ہیں۔ متوسط گھروں میں انگیٹھی جال کر<br />

ایک کمرے کو گرم رکھا جاتا ہے ۔ وہاں گھر کے جملہ افراد بیٹھ کر<br />

آگ تاپتے ہیں ، ساتھ میں گفتگو کا سلسلہ بھی چلتا رہتاہے ۔ گویاآتش<br />

خانہ اپنے تہذیبی حوالے رکھتا ہے ساتھ میں مل بیٹھنے کی عالمت<br />

بھی رہا ہے ۔<br />

فرہنگ )’’ ١<br />

۳ (<br />

آئ ’’(<br />

)۴(<br />

)۵(<br />

مذہب زرتشت میں آگ کو مقدس سمجھا جاتا ہے۔ اس کی پوجا کی<br />

جاتی ہے اور آتشکدہ ان کی عبادت گاہ ہے۔ ہندومذہب میں بھی آتش<br />

نمایاں مقام کی حامل ہے۔ غالب نے لفظ آتشکدہ بڑی عمدگی اور بالکل


یگئ<br />

نئے معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />

تھی جاری<br />

‘‘<br />

اسد<br />

داغ جگر سے مرے تحص یل<br />

آتشکدہ ، جاگیر سمندر )۶( نہ ہوا تھا<br />

ایک دوسرے شعر میں بھی آتشکدہ سے مراد آگ جلنے کی جگہ لی<br />

ہے۔ عبادت سے متعلق کوئی حوالہ موجود نہ یں<br />

آتشکدہ ہے سی نہ مرارازِ‏ نہاں سے<br />

اے وائے ! معرضِ‏ اظہار می ں آوے<br />

سینے کا مثلِ‏ آتشکدہ ہونا جہاں کبھی آگ ٹھنڈی نہ ہوتی ہو،‏ کی علت’’‏<br />

راز نہاں موجو د ہے ۔ آدمی اپنے سینے میں بات چھپا نہیں سکتا<br />

وہ چاہتا ہے اپنی بات کسی نہ کسی سے کہہ دے ۔<br />

اردو شاعری میں آتشکدہ بطور عبادت گاہ کبھی نظم نہیں ہوا ۔ اس کے<br />

ایسے بہت سے حوالے سامنے آئے ہیں جوشخصی کرب کے ساتھ<br />

ساتھ وسیب کی اقدارو روایات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اس ضمن میں<br />

چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />

سخنِ‏ عشق نہ گوشِ‏ دلِ‏ بے تاب می ں ڈال *<br />

مت<br />

یہ آتشکدہ اس قطرہ سیماب میں ڈال)‏‎٧‎<br />

سودا )<br />

آگ جلنے کی جگہ ، کنایہ عشق کی متواتر جلنے والی آگ ۔ دل کو<br />

قطرہ سیماب کا نام دیا ہے۔ سیماب کو کبھی قرار نہیں اوپر سے اسے<br />

آتشکدہ بنا دیا جائے ۔ ایسے میں جو صورتحال سامنے آئے گی اس کا<br />

تصور بھی لرزہ براندام کردیتا ہے ۔


نواب حسن علی خاں عبرت حضرت ابراہیم کے حوالہ سے بات کرتے<br />

ہیں ۔ نار نمرود،‏ گل و گلزار ہوگئی تھی۔ دل آتشکدہ تھا جونہی وصل<br />

میسر آیا گلستان کی شکل اختیار کرگیا۔ عبرت نے دلیل کے ساتھ بات<br />

کی ہے کہ آتشکدے کا گلستان میں تبدیل ہونا کوئی اچھنبے کی بات<br />

نہیں کیونکہ پہلے ای سا ہوچکا ہے<br />

رشک خلی ل وہ گلِ‏ خنداں نظر پڑا<br />

آتش کدے می ں دل کے گلستاں نظر<br />

پڑا)‏‎۸‎‏(‏ عبرت<br />

آستان:‏<br />

فارسی اسم مذکر ہے چوکھٹ)‏‎۹‎‏(‏ ڈیوڑھی،دروازہ،‏ بزرگوں کے مزار کا<br />

دروازہ)‏‎١٠‎‏(‏ درگاہ بادشاہ کی بارگاہ ، بزرگ کا مقبرہ)‏‎١١‎‏(‏ وغیرہ کے<br />

معنوں میں استعمال کرتے ہیں ۔ یہ لفظ روحانی اور غالمانہ<br />

احساسات اجاگر کرتاہے ۔ ہمارے ہاں زیادہ تر شیوخ اور محبوب کی<br />

آستانہ ‏‘‘اسی کاروپ ہے اور ‏’’جائے رہائش کے لئے استعمال ہوتاہے ۔<br />

یہ لفط شیوخ کی بارگاہ کے لئے صدیوں سے مستعمل چال آتا ہے۔<br />

آستان شیخ کا ہوکہ محبوب کا ، اپنے مخصوص تہذیبی حوالے رکھتا<br />

ہے۔ ہر دو کے لئے محبت اور احترام کے جذبے کارفرما رہتے ہیں۔<br />

شیوخ کے آستانوں پر مختلف امرجہ سے متعلق لوگ حاضر ہوکر<br />

نذرانہء عقیدت پیش کرتے ہیں۔ تمیز و امتیاز کے سارے دروازے بند<br />

ہوجاتے ہیں۔ باہمی محبت کے بہت سے روپ اور تعاون و امداد کے<br />

باہمی حوالے نظر آتے ہیں۔ معاشرے میں وڈیرا‘‘‏ کا درجہ حاصل<br />

کرنے والوں کو آستانے کے باہر خاص و عام کے جوتے سیدھے<br />

، رومانی<br />

’’


میر(‏<br />

یگئ<br />

کرتے دیکھا جاسکتا ہے،‏ بغیر کسی مجبوری اور جبر کے ۔ وہ اسے<br />

اپنے لئے اعزاز خیال کرتے ہ یں۔<br />

آستان محبوب کی پوزیشن قطعی مختلف رہی ہے ۔ وہاں کسی دوسرے<br />

کا وجود کیا اس کے متلعق کوئی بات،‏ سایہ ، واہمہ یا احساس بھی<br />

گراں گزرتا ہے ۔ محبت اس آستان سے بھی وابستہ نظر آتی ہے ۔<br />

اردو غزل میں یہ لفظ مختلف حوالوں سے نظم ہوتا چال آتا ہے۔ غالب<br />

کے ہاں سنگِ‏ آستان بدلنے کے حوالہ سے محبوب سے وابستہ ایک<br />

روّ‏ یے کی نشاندہی کی<br />

: ہے<br />

ننگِ‏ سجدہ سے می رے،‏<br />

سنگِ‏ آستاں اپنا<br />

گھستے گھستے مٹ جاتا،‏ آپ نے عبث بدال<br />

انعام ہللا یقین کے ہاں دو آستانوں کا تقابلی حوالہ پیش کیا گیا ہے۔<br />

محبو ب کا آستان کس قدر محبوب اورمعتبر ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ یقین<br />

‏:کے اس شعر سے بخوبی لگای ا جاسکتا ہے<br />

مجھے ظلِ‏ ہما سے سایہ ء سریر سلطنت سے آستا ‏ِن ی ار بہتر تھا<br />

دیوار بہتر تھا)‏‎١٢‎‏(‏ یقین<br />

میر صاحب کے ہاں آستان سے محبت ، عقیدت اور احترام وابستہ نظر<br />

: آتا ہے<br />

سجدہ اس آستاں کا نہیں<br />

روز وشب )١۳<br />

یوں ہوا نصیب رگڑا ہے سرمیانہ ء محراب<br />

بازار:‏<br />

فارسی<br />

اسم مذکر،‏ کاروبار ، تجارت کی<br />

جگہ ، نفع ، میلہ ، رونق ،


رواج ، معاملہ ‏)‏‎١۴‎‏(دوکانوں کا سلسلہ ، منڈی ، نرخ ‏)بھاؤ(ساکھ ،<br />

برسرِ‏ عام ، جہاں بات پھیل جائے وغیرہ ۔<br />

بکری<br />

کاروباری حوالہ سے ‏’’بازار‘‘‏ شروع سے انسان کی معتبر ضرورت<br />

رہا ہے ۔ بازار دراصل دام لگنے کی جگہ ہے ۔ جہاں کوئی بھی سودا<br />

ہوگا وہ بازار کے زمرے میں آئے گا۔ مختلف امرجہ کے لوگ یہاں<br />

ملتے ہیں۔ سودابازی کے ساتھ ساتھ زبانوں کے الفاظ،‏ رویے،‏ رواج،‏<br />

روایات وغیرہ ، ایک دوسرے کے ہاں منتقل ہوتے ہیں۔ سماجی<br />

روایات اور معاشرتی نظریات کا تصادم بھی سامنے آتا ہے ۔<br />

اقدار ،<br />

، خریدوفروخت )١۵(<br />

لفظ’’بازار ‘‘ سنتے ہی آنکھوں کے سامنے مختلف نسلوں،‏ قبیلوں اور<br />

جدازبانیں بولنے والے آنکھوں کے سامنے گھوم جاتے ہیں۔ مختلف<br />

قسم کی اشیاء کی دوکانوں کا نقشہ آنکھوں کے سامنے ابھرنے لگتا<br />

ہے ۔ یہاں ہر شے مہنگے سستے داموں مل جاتی ہے،‏ بک جاتی ہے<br />

۔ اشیا کی قدر و وقعت ان کے استعمال کی جگہوں پر ہوتی ہے۔ سستے<br />

پن اور بے وقعتی کا احساس یہاں پر ابھرتا ہے۔ بعض رویوں سے<br />

متعلق تحسین و آفرین اور بعض کے متعلق حقارت جنم لیتی ہے ۔<br />

دھوکہ دہی ، ہیر اپھیری اور کمینگی کے بہت سے پہلو<br />

سامنے آتے ہیں۔ بازار میں نظریں لڑتی ہیں ، برسوں کے<br />

بچھڑے مل جاتے ہیں۔ لہجوں کا تبادلہ ہوتا ہے ‏،بہت کچھ بک جاتا ہے<br />

چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />

، بددیانتی<br />

)١۶(<br />

تا گرم ہے بازار تری بیع سلم سے جرم ناکردہ کی مرے عفو خری دار<br />

کا )١٧( قائم<br />

جنسِ‏ دل کے وہ خریدار ہوئے تھے کس دن<br />

کی افواہیں ہیں )١۸ شی(‏ فتہ<br />

یوں ہی یہ<br />

کوچہ و بازار


یک<br />

چندے یونہی ہے عشق زلیخا کی<br />

مجروع<br />

گرکشش<br />

یوسف<br />

کو آج کل سرِ‏ بازار<br />

دیکھنا )١۹(<br />

تینوں شعر بازار کے کسی نہ کسی تہذیبی حوالے ، اصول اور ر ‏ّویے<br />

کو واضح کررہے ہیں ۔اب غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال دیکھئ ے<br />

ساغر جم سے مراجام سفال اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گ یا<br />

اچھا ہے<br />

جہاں بہت ساری دوکانیں ہیں ان میں ایک برتنوں کی دوکان ‏،جہاں<br />

خریداری کی جاتی ہے،‏ جہاں اشیاء دستیاب رہتی ہیں۔<br />

وں شاہد گل باغ سے بازار<br />

می ں آوے<br />

غار تگرِ‏ ناموس نہ ہو گر ہوس زر!‏<br />

زرکی ہوس ‏’’ناموس‘‘‏ تک کو بازار میں لے آتی ہے ۔ بازار ایسی جگہ<br />

ہے جہاں بولی لگتی ہے ۔ زیادہ بولی دینے واال خریدار ٹھہرتا ہے ۔<br />

باغ :<br />

فارسی اسم مذکر،‏ گلزار ‏،چمن پھلواڑی)‏‎٢٠‎‏(عمومی سنس میں اس<br />

سے وہ قطعہ اراضی مرادلیا جاتا ہے جہاں پھولوں کے پودے لگائے<br />

جاتے ہیں ۔ پھل دار درختوں کے ذخیرے کو بھی باغ کا نام دیا جاتا ہے<br />

۔ اس سے آل اوالد ، بال بچے ، دنیا ، خوب آباد،‏ بارونق ، معمور ،<br />

پرفزامعنی بھی لئے جاتے ہیں (<br />

٢١ )<br />

باغ کے لئے گلستان ، گلزار ، گلشن ، چمن وغیرہ ایسے دوسرے الفاظ<br />

‏:بھی بولے جاتے ہیں ۔ بہر طور باغ<br />

آبادی<br />

کاالزمہ اور لوازمہ رہے ہ یں<br />

ا۔


نفسی یات<br />

تسکین کاذریعہ رہتے ہ یں<br />

ذوقِ‏ جمال کا مظہر ہوتے ہ یں<br />

ماحول کی<br />

ج۔<br />

بقا کے ضامن ہوتے ہ یں<br />

تہذیبی ضرورت رہے ہ یں<br />

ھ۔<br />

ب۔<br />

د۔<br />

غالب کے ہاں باغ اور اس کے مترادفات کا استعمال پر لطف معنویت کا<br />

‏:حامل ہے<br />

باغ میں مجھ کو نہ لے جاؤورنہ مرے حال پر ہر ایک گل ترایک چشم<br />

خوں فشاں ہو جائے گا<br />

ہوتے ہ یں۔ (Sensitive) باغ سے متعلقات نہای ت حساس *<br />

کوئی دنیا میں مگر باغ نہیں واعظ خ لد بھی باغ ہے خیر آب وہوا ور<br />

سہ ی<br />

باغ تازہ آب وہوا کے لئے اپنا جواب نہیں رکھتے۔ باغ دنیا میں جنت<br />

سے کم نہیں ہوتے ۔<br />

سایہء شاخِ‏ گل افعی نظر آتا باغ،‏ پاکر خفقانی ی ہ ڈراتا ہے مجھے<br />

ہے<br />

غالم رسول مہر ، ڈاکٹر عبدالرحمن بجنوری کے حوالہ سے لکھتے<br />

‏:ہیں<br />

یہ عہد کے باغ ویران پڑے ہیں ۔شام کے وقت شاخوں کا عکس<br />

سبزے پر بعینہ سانپ کی طرح نظر<br />

مغل ’’


یعن<br />

آتا ہے ۔ یہ بھی کہ نباتات نے دست انسانی کی قطع برید سے آزادی<br />

پاکر ایک عجیب آوارگی اختیار کرلی<br />

‘(٢٢) ‘ ہے<br />

اردو شاعری میں باغ مختلف تہذیبی ضرورتوں کے حوالہ سے<br />

‏:استعمال میں آی ا ہے<br />

تو ہو اور باغ ہو اور زمزمہ کرنا بلبل تیری آواز سے جیتاہوں ، نہ<br />

مرنا بلبل)‏‎٢۳‎‏(‏ تق ی<br />

پھلواڑی ، جہاں پھولوں کے پودے ہوں<br />

کچھ دل ہی باغ میں نہیں تنہا شکستہ دل ہر غنچہ دیکھتاہوں تو<br />

شکستہ دل )٢۴( درد<br />

ہے گا<br />

دنی ا معمورہ<br />

دل کو کیا باندھے ہے گلزارِ‏ جہاں سے بلبل حسن اس باغ کا اک روز<br />

خزاں ہووے گا )٢۵( قائم<br />

دنی ا ‏،جہاں ،<br />

ہر سہ شعر ا کے ہاں ‏’’باغ‘‘‏ مختلف حوالوں سے وارد ہوا ہے ۔ درد<br />

اور قائم نے بطور استعارہ نظم کیا ہے ۔ درد نے دنیا کے رویوں کو<br />

واضح کیا ہے ۔یہاں دکھ دینے والوں کی کمی نہیں جبکہ قائم نے فنا کا<br />

فلسفہ اجاگر کیا ہے ۔<br />

گلستان:‏<br />

یہ لفظ ‏’’گل‘‘‏ کے ساتھ ‏’’ستان‘‘‏ کا الحقہ بڑھانے سے تشکیل پایا ہے،‏<br />

ی پھولوں کی جگہ۔ گویا یہ لفظ ایسے باغ کے لئے مخصوص ہے


جہاں پھولدار پودے ہوں۔ اسم ظرف مکان ، باغ جہاں پھول کھلتے<br />

پھولوں سے بھرپور اور پھولدار مقامات انسانی مزاج پر ہیں۔)‏‎٢۶‎ )<br />

خوشگوار اثر ات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ صحت کی بہتری اور<br />

بحالی کے لئے نمایاں حیثیت واہمیت کے حامل رہے ہیں۔ یہی نہیں<br />

غمی وخوشی کے حوالہ سے ان کی ہر چند ضرورت رہی ہے۔ اردو<br />

غزل می ں اس کا مختلف حوالوں سے استعمال رہاہے<br />

حاالت ، موسموں،‏ سماوی آفات وغیرہ رنگ میں بھنگ ڈالتے رہتے<br />

ہیں<br />

گلستان جہاں کی دید کیجو چشم عبرت سے کہ ہر اک سروقد ہے اس<br />

چمن میں نخل ماتم کا)‏‎٢٧‎‏(‏ (<br />

ؔ( درد<br />

میرزا عالؤالدین آرزو کے نزدیک پھولوں کو ہاتھ بھی لگانا<br />

‏:کی بربادی کے مترادف ہے<br />

، گلستان<br />

کہ آج لوٹے ہے گل چیں یہ لگائیں ہاتھ بھی جھوٹوں تو ی وں کہے بلبل<br />

گلستاں کیسا )٢۸( آرزو<br />

غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />

تو ہو اور آپ بصد گلستاں لے گئے خاک می ں ہم داغِ‏ تمنائے نشاط<br />

ہونا<br />

۳٠ )<br />

باغ باغ ہوکر ، شادوخرم رہو)‏ پھولو پھلو)‏‎٢۹‎ )<br />

مجھے اب دیکھ کر ابر شفق آلودہ یاد آیا کہ فرقت میں تری آتش<br />

برستی تھی گلستاں پر<br />

موسم اور ماحول انسانی<br />

پیروی موڈکی<br />

کرتے ہیں<br />

۔ غالم رسول مہر کا


کہنا ہے<br />

مناظر کی دآلویزی بجائے خود کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتی ‏،بلکہ ’’<br />

سب کچھ انسان کی دل کی کیفیت پر موقوف ہے ۔<br />

اگر وہ خوش ہے تو غیر دلچسپ مناظر سے بھی شادمانی کے اسباب<br />

پیدا کرے گا۔ اگر وہ ناخوش ، رنجیدہ اور مصی بت<br />

زدہ ہے تو بہتر سے بہتر منظر بھی اس کے لئے سوزش اور جلن<br />

() ۳١ ‘‘ ۔ کاباعث ہوگا<br />

غالب کے بعد کروچے نے بھی<br />

تھیوری یہی تو<br />

ہے پیش کی<br />

چہرہ فروغِ‏ مے سے ، گلستاں اک نو بہارِ‏ ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ<br />

کئے ہوئے<br />

، حسن ، رنگا<br />

، رنگینی<br />

سرخی ‏)‏‎۳٢‎‏(سرخ رنگین )۳۳( خوبصورتی<br />

رنگی ، حسن انسان کے اندر ہے جب بھی غیر فطری رکھ رکھاؤ سے<br />

باہر آتا ہے ، یہ ازخود واضح ہوجاتاہے ۔<br />

گلشن:‏<br />

‘‘<br />

گل کے ساتھ ‏’’شن‘‘‏ کاالحقہ بڑھانے سے ترکیب پایا ‏’’یہ لفظ بھ ی<br />

ہے ۔ اسم ظرف مکان ، باغ)‏‎۳۴‎‏(‏ معنی مراد ہیں۔ لیکن گلزار کی طرح<br />

یہ بھی پھولوں والی جگہ کے لئے مخصوص ہے۔ لغت سے ہٹ کر<br />

کنای اۃکوئی سے معنوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ میر صاحب کے<br />

ہاں پھولوں والی جگہ کے معنوں میں نظم ہوا ہے ۔<br />

گل شرم سے بہہ<br />

جائے گا گلشن می ں ہوکر آب سا


یان<br />

یال<br />

‘‘<br />

برقع سے گرنکال کہیں چہرا ترا مہتاب سا)‏‎۳۵‎‏(‏ میر<br />

میر صاحب کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ انسانی حسن ‏)ونزاکت ) کے<br />

گلشن کے ساتھ ‏’’سامنے کوئی حسن ‏)ونزاکت ) ٹھہر نہیں سکتا ۔<br />

حسن وابستہ کردیا گیا ہے ۔ گلشن حسن کا منبع ہے لیکن انس حسن<br />

کے سامنے صفر ‏)پاتال(‏ ہوجاتا ہے ۔<br />

بہارِ‏ داغ تھی<br />

جب دل پہ،‏ قائم<br />

عجب سرسبز تھا گلشن ہمار ا)‏‎۳۶‎‏(‏<br />

قائم نے گلشن سے سبزہ اور ہری منسلک کی ہے ۔ یہ انسانی<br />

صحت ومزاج کے لئے نمایا ں حیثیت کی حامل رہی ہیں۔<br />

قائم<br />

آفتاب کے خیال میں گلشن حسن اور رنگا رنگی ‏)کسی کی(‏ کی آماجگاہ<br />

ہے ۔ لیکن انسانی حسن پر حسد کرنا یا ششدر رہ جانا غیر فطری بات<br />

نہ یں<br />

مت اس اداو ناز سے گلشن میں کرگزر ڈرتا ہوں میں ، مبادا،‏ کسی کی<br />

نظر لگے )۳٧( آفتاب<br />

غالب<br />

کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ فرمائ یں<br />

گلشن می ں بندوبست برنگ دگر ہے آج<br />

قمری<br />

گلشن بمعنی<br />

کا طوق حلقہء بی رون در ہے آج<br />

گلستان )۳۸( محفل )۳۹(<br />

برتا گی ا ہے<br />

گلشن کو تری صحبت از بسکہ خوش آئی<br />

آغوش کشائی ہے غالب<br />

ہے ہر غنچے کاگل ہونا<br />

گلستان ، باغ )۴٠(<br />

انجمن ، بزم محفل


اشخاص کی صحبت قوموں کے مزاج ر ‏ّویے اور روایات بدل کررکھ<br />

دیتی ہے۔تابع اذہان بلوغت اختیار کرلیتے ہ یں<br />

گلزار:‏<br />

یہ لفظ بھی گل + زار کا مجموعہ ہے ۔ زار اسم ظرف مکان کی عالمت<br />

ہے ۔ گل زار جہاں پھول ہی پھول ہوں ۔)‏‎۴١‎‏(‏ پھلیرے کی دوکان پر بہت<br />

سی قسموں کے پھول ہوتے ہیں لیکن اسے گلزار کا نام نہیں دیا جائے<br />

گا۔ وہ دوکان ہی کہالئے گی۔ گلزار سے مراد ایسی جگہ / خطہ اراضی<br />

جہاں پھولوں کے پودے اگائے گئے ہوں۔ پھول ہمیشہ سے سماجی<br />

ضرورت رہے ہیں۔ گلستان ، گلشن اور گلزار در حقیقت ایک ہی قماش<br />

کے لفظ ہیں ۔ اردو غزل میں گلزار کا استعمال مختلف سماجی اور<br />

انسانی رویوں سے پیوست نظر آتاہے ۔ مثالا<br />

ہوا زیبا بدن گلرو تمہارا<br />

نہ دیکھا وہ زمانے میں کسی<br />

خلق جس دن سے<br />

گلزار میں صورت )۴٢(<br />

چندا<br />

انسانی خلق رنگا رنگ پھولوں کے حسن اور خوشبو سے کہیں بہتر<br />

ہوتا ہے ۔ پھول اپنے حسن اور خوشبو کے حوالہ سے متاثر کرتے<br />

ہیں۔ لوگوں کو قریب آنے کی دعوت دیتے ہیں ۔بعینہ ہی انسانی حسن<br />

اور خلق کی صورت ہوتی ہے۔ انسان میں ان دونوں عناصر کاہونا<br />

گلزار کی مانند ہوتا ہے ۔<br />

گلزار:‏<br />

پھلنا پھولنا ‏،پنپنا،‏ سکہ رہنا<br />

اس قدر افسردہ دل کی وں ان دنوں ہے آفتاب


دیکھ کر ہوتا ہے تجھ کو تنگ ، دل گلزار کا )۴۳( آفتاب<br />

محفل ، انجمن ، دنی ا ، احباب ، قدردان<br />

زمانے کا عمومی چلن ہے کہ وہ سکھ میں ساتھ دیتا ہے۔ دکھ اور<br />

افسردگی میں دل تنگ کرتا ہے ۔پھول اور پھولدار پودے خوشگوار موڈ<br />

پسند کرتے ہیں ۔ اسی میں ان کے پھلنے پھولنے کا راز مخفی ہوتا<br />

ہے ۔<br />

‏:غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />

تواس قد دلکش سے جو سائے کی طرح ساتھ پھر ی ں سرو و صنوبر<br />

گلزار می ں آوے<br />

سرو وصنوبر سے واضح ہورہا ہے کہ گلزار سے پھولوں کاخطہء<br />

اراضی مراد ہے۔گلزار میں ‏)شخصی ‏(بلند قامتی معتبر و معزز ٹھہراتی<br />

ہے۔ غالم رسول مہر لکھتے ہ<br />

: یں<br />

محض بلندی قامت کوئی خوبی نہیں ، قداتنا ہی بلند ہونا چاہئے جتنا ’’<br />

کہ موازنیت کے باعث د ل کو لبھائے ،<br />

بلند قامتی نری<br />

بعض اوقات نازیبا بن جاتی<br />

( ۴۴ ۔ ہے<br />

)<br />

چمن:‏<br />

‘‘<br />

باغ گروپ سے متعلق ہے۔ اردو شاعری میں ‏’’یہ لفظ بھ ی<br />

اس لفظ کا بڑا عام استعمال ملتاہے<br />

اس نازنین دہن سے حرف اس ادا سے نکال گویا کہ غنچہء گل صحن<br />

چمن می ں چٹکا


یال<br />

‘‘<br />

خوبصورت ادائیگی صحنِ‏ چمن میں غنچہء گل کے چٹکنے سے کسی<br />

طرح کم نہیں ۔ لہجہ اعتماد بحال کرتاہے ۔غلط لہجہ جھگڑے کا سبب<br />

بن سکتا ہے ۔ بے مزگی کی صورت نکل سکتی ہے ۔ کرخت اور<br />

کھردرا انداز تکلم بے وقار کرکے رکھ دیتا ہے ۔ غنچے کا چٹکنا اپنے<br />

دامن میں بے پناہ حسن رکھتا ہے ۔<br />

، زندگی<br />

کے ذائقے ہی بدل کر رکھ دیتی ‏’’کس ی<br />

میں جوانی آنگن ہے<br />

مرغان چمن کے چہچہے ہیں اور کبک دری کے قہقہے ہیں )۴۵(<br />

مجروح<br />

مرغان چمن کے چہچہوں کا جواز۔‎١‎۔ہری ۔‎٢‎۔ پھول ۔‎۳‎۔ پھل ہیں ۔<br />

مجروح نے چمن کو باغ کے معنوں میں اندراج کیا ہے ۔<br />

اب غالب کے ہاں اس لفظ کی کارفرمائی مالحظہ ہو<br />

چمن زنگار آئینہ باد لطافت بے کثافت جلوہ پیدا کرنہیں سکت ی<br />

بہاری کا<br />

چمن:‏<br />

گلبن و اشجار و برگ و بار)‏‎۴۶‎‏(‏ اظہار لطافت)‏‎۴٧‎‏(‏ بادِبہاری کے اظہار<br />

) ۴۸ کا وسیلہ (<br />

ا ڑتے ہوئے الجھتے ہیں ہے جوشِ‏ گل بہار میں ی اں تک کہ ہر طرف<br />

مرغِ‏ چمن کے پانوء غالب<br />

چمن ، جہاں بہت سارے درخت ہوں اوران کی بہت سی شاخیں<br />

اِدھرا دھربکھری ہوئی ہوں کہ بلبل کو پرواز میں دشواری محسوس


یرہ<br />

یپن<br />

ہوتی ہو۔ بے ترتیبی حرکت میں خلل کا سبب بنتی ہے۔ بہتات نعمت سہی<br />

لیکن اس کا ترتیب میں النا اور ضروری قطر برید حرکت میں دشواری<br />

کا موجب نہیں بنتی ۔ پنجابی مثل معروف ہے ‏’’پانا سب کو آتا ہے لیکن<br />

‏’’ٹمکانا‘‘‏ کوئی کوئی جانتا ہے۔ چمن کی خوبی تو ہر کوئی چاہتا ہے<br />

لیکن پودوں کی دیکھ بھال ، توازن ، سیمٹری قائم کرکے حظ فراہم<br />

کرنا کوئی کوئی جانتا ہے ۔میسّر کی بہتات ، سلیقے کی محتاج ہے<br />

جبکہ سلیقہ ، توازن اور سٹمری کاضامن ہوتا ہے ۔<br />

ب ت خانہ:‏<br />

فارسی اسم مذکر۔ بت رکھنے کی جگہ ، مندر ، شوالہ ، شیودوارہ<br />

بتکدہ ، صنم کدہ ، مورتی پوجا کی جگہ ‏)‏‎۵٠‎‏(انسان نے اپنے<br />

محافظ ، معاون ، نجات دہندہ ، پوجیور کو مجسم اور چشم بخود<br />

دیکھنے کی خواہش ہمیشہ کی ہے۔ دکھ ، تکلیف اور مصیبت میں ان<br />

سے مدد چاہی ہے ۔ دیوی دیوتاؤں کے ساتھ بھلے اور انسان دوستوں<br />

کے بت بنا کر انہیں احترام دیا گیا ہے ۔ ان کی یاد میں بت گھر بنائے<br />

گئے ہیں ۔ یہاں تک کہ کعبہ کو بھی بت گھر بنا دیا گیا ۔ یہی وجہ ہے<br />

کہ بت اوربت خانے انسانی تہذیبوں کا محورو مرکز رہے ہیں ۔ مذہبی<br />

اشخاص کی تصاویر اورمجسموں کااحترام عیسائیوں اور مسلمانوں<br />

کے ہاں بھی پایا جاتا ہے ۔)‏<br />

)۴۹(<br />

۵١ )<br />

جبرواستبدادسے متعلق قوتیں،‏ انسان اور انسانیت سے برسر پیکار<br />

ہیں۔کچھ لوگ ان قوتوں کے سامنے ہمیشہ جھکے اور انہیں ا<br />

قسمت کامالک ووارث سمجھتے چلے آئے ہیں جبکہ کچھ لوگ ان<br />

قوتوں سے نبردآزما رہے ہیں۔ اس جنگ کے فاتحین کوبھی عزت و<br />

احترام دیا گیا ہے ۔ گویا دونوں ، منفی اور مثبت قوتیں طاقت کی


شی(‏<br />

یہی(‏<br />

عالمت ٹھہر کر پوجیور کے درجے پر فائز رہی ہیں۔ ماہرین بشریات کا<br />

کہناہے کہ فرد کی شخصیت پیدائشی قوتوں کے زیر اثر نہیں بلکہ<br />

معاشرتی حاالت کے نتیجے میں تشکیل پاتی ہے۔ وجہ ہے کہ<br />

بہت بڑا معاشرتی حوالہ رہے ہیں۔ بعض کو ان کے عمدہ<br />

کردار)‏‎۵۴‎‏(‏ اور بعض کوجبری)‏‎۵۵‎‏(‏ عزت دی نے پر انسان مجبور ہا ہے<br />

۵٢(<br />

) ۵۳ ( ’’‘‘ بت<br />

بتکدہ ‏‘‘کانام دیتے ہ یں ‏’’طوائف گاہ اوربازار حسن کو بھی غالب<br />

شب ہوئی پھر انجمن رخشندہ کا منظر کھال اس تکلف سے گویا بتکدے<br />

کا درکھال<br />

اردوشاعری<br />

میں<br />

کہیں عشقِ‏ حقیقی<br />

کوئی<br />

‏’’بت خانہ‘‘‏<br />

عام استعمال کا لفظ رہا ہے<br />

ہے کہیں عشقِ‏ مجازی<br />

ہے<br />

مسجد بناتا ہے کہیں بنتا ہے بت خانہ)‏‎۵۶‎‏(‏ شر یں<br />

بت خانے ‘‘ کا استعمال بطور پوجا گاہ ہو اہے ’’<br />

چشم اہل قبلہ میں آج اس نے کی<br />

جا جوں سرمہ<br />

حیف ایسا شخص جوخاکِ‏ دربت خانہ تھا )۵٧(<br />

سودا<br />

۔ مثالا<br />

مجازی<br />

اور غیرحقیقی<br />

پوجاگاہ<br />

مسجد میں بتکدے میں کلیسا میں دیر م یں<br />

پھرتے تری<br />

بت کدہ<br />

تالش میں ہم چار سو رہے )۵۸<br />

دا<br />

‘‘<br />

، بیت الصنم ، صنم خانہ ،<br />

‏’’بت خانہ<br />

کے مترادف الفاظ ہ یں


یرہ<br />

ہللا رے کیا عشق بتاں میں ہے رسائ ی<br />

یہ کعبہ ء دل اپنا صنم خانہ ہوا ہے )۵۹(<br />

ذکا<br />

کسی شخص کا باطن جودنیوی<br />

حوالوں سے لبریز رہا ہو ۔<br />

یب ت الحرام تھا سو وہ کافر ہمارے دل کی نہ پوچھ اپنے عشق م یں<br />

بیت الضم ہوا (<br />

۶٠ )<br />

شیخ تفضل حسین عزیز<br />

‏’’آستانِ‏ صنم‘‘‏<br />

کانام دے رہے ہ یں<br />

دیر وحرم سے کام بھال اس کو کیا رہے جس کاکہ آستانِ‏ صنم سجدہ<br />

گاہ ہو )۶١( عز یز<br />

محبوب کا آستانہ عشاق کی<br />

غالب<br />

سجدہ گاہ رہا ہے<br />

کے ہاں لفظ بت خانے کا استعمال مالحظہ ہو<br />

وفاداری بشرط استواری اصل ایماں ہے مرے بت خانے میں تو کعبے<br />

می ں گاڑو برہمن کو<br />

یقین استواری کانام ہے ۔ کبھی اِدھر کبھی ادھر ایسوں کو عہد جدید ’’<br />

لوٹے‘‘‏ کانام دیتا ہے بت خانہ بتوں کے رکھنے کی جگہ کوکہا جاتا رہا<br />

ہے ۔ یہ لفظ مندر،‏ شوالہ ، دیر،‏ شیودوارہ کے لئے بوال جاتاہے ۔بت<br />

خانہ سے وابستہ روایات تہذیبی حوالوں سے جڑی ہیں اور ان<br />

کے اثرات نادانستہ بت شکنوں کے ہاں بھی منتقل ہوئے ہ یں۔<br />

بی اباں:‏<br />

فارسی اسم مذکر،‏ ریگستان ، جنگل ، ویرانہ ، اجاڑ ، جہاں کوسوں تک<br />

پانی اور درخت نہ ہوں)‏<br />

۶٢ )


عشق اوربیاباں الزم و ملزوم حیثیت کے حامل ہیں۔ وہ اس لئے<br />

عشق میں جب بھی وحشت الحق ہوگی تو وحشی<br />

ویرانے کی طرح دوڑے گا ۔<br />

‏)عاشق )<br />

عشق ویرانی چاہتا ہے تاکہ عاشق اور معشوق بال خوف مل<br />

سکیں اورباتیں کرسک یں۔<br />

غالب<br />

کے ہاں لفظ’’بیاباں‘‘‏<br />

کا استعمال مالحظہ ہو<br />

ا۔<br />

ب۔<br />

بحر گر بحر نہ ہوتا گھر ہمارا ، جونہ روتے بھی تو وی راں ہوتا<br />

توبی اباں ہوتا<br />

جہاں پانی دستیاب نہ ہو،‏ وی رانہ *<br />

میر صاحب جنوں کو بیابان کا نام دے رہے ہیں ۔بیاباں ہولناک وسعت<br />

ویرانی کاحامل ہوتا ہے ۔ خوف اس سے وابستہ ہوتا ہے جنون کی حد<br />

پیمانوں سے باال ہوتی ہے ۔ بقدر ضرورت حاالت)ویرانی(‏ اور وسعت<br />

میسر نہ آنے کا خوف اور خدشہ رہتا ہے۔ ان امور کے پیش نظر میر<br />

صاحب نے ‏’’بیاباں جیون ‏‘‘کی ترکیب جمائی ہے<br />

میں صیدِر میدہ ہوں بیابانِ‏ جنون کا رہتا ہے مراموجب وحشت ،<br />

مراسایا )۶۳( میر<br />

شکیب جاللی یاس کے ساتھ بیابان کارشتہ جوڑتے ہیں یاس بیابان<br />

سے مما ثل ہوتی ہے ۔ یاس کی حالت میں امید کے دروازے بند<br />

ہوجاتے ہیں کسی حوالہ سے بات بنتی نظر نہیں آت ی<br />

یب ٹھا تھا میں اداس بیابان یاس تازہ کوئی ردائے شب ابر میں نہ ت ھا<br />

میں )۶۴( شک یب


ہم<br />

کسی بھی نوعیت کا جنون سوچ کے دروازے بند کردیتا ہے ۔ یا س<br />

اداس کردیتی ہے ۔ ہر دوصورتیں معاشرتی جمود کاسبب بنتی ہیں ۔<br />

معاشرتی جمود تخلیق و تحقیق کے لئے سم قاتل سے کم نہیں ہوتا۔<br />

جنوں ہوکہ یاس مثلِ‏ بیابان ( بے آباد،‏ ویران بنجر،‏ تخلیق وتحقیق سے<br />

معذور(‏ ہوتے ہ یں۔<br />

فارسی اسم مذکر:‏ بیابان ، صحرا ، جنگل ‏،میدان )۶۵( دشت:‏<br />

ویرانہ ، شیفتگی کاٹھکانہ ، اردو شاعری میں یہ لفظ مختلف مفاہیم<br />

کے ساتھ نظم ہوا ہے ۔ حاتم اور قاتم نے اسے ویرانہ اور بیابان کے<br />

معنوں می ں باندھا ہے<br />

دوانوں کو،‏ بس ہے پوشش سے دامنِ‏ دشت وچادرمہتاب )۶۶(<br />

قائم<br />

یک ا ہے عشق کے ٹیسونے بن ہوامجنوں کے حق می ں دشت گلزار<br />

حاتم سرخ )۶٧ )<br />

اب غالب<br />

کے ہاں اس لفظ کے استعمال مالحظہ ہو<br />

یک قدم و حشت سے درسِ‏ دفتر امکاں کھال جاہ ، اجزائے دوعالم<br />

دشت کا شی راز تھا<br />

وحشت اور دشت ایک دوسرے کے لئے الزمہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔<br />

وحشت کی صورت میں دشت کی ضرورت ہوگی۔ جنون ووحشت امکان<br />

کے دروازے کھولتے ہیں۔ آبادی میں رہتے ہوئے سوچ کو یکسوئی<br />

میسر نہیں آسکے گی ۔ یہ دشت میں ہی ممکن ہے ۔<br />

صحرا:‏<br />

عربی<br />

اسم مذکر۔<br />

جنگل ، بیابان)‏‎۶۸‎‏(‏<br />

میدان ، جہاں درخت وغیرہ کچھ


۔(‏<br />

یال<br />

نہ ہوں،‏ ویرانہ ، ریگستان )۶۹(<br />

غالب<br />

تنگ جگہ جہاں گھٹن ہو ۔<br />

نے مجنوں کے حوالہ سے صحرا سے بیابان معنی<br />

مراد لئے ہ یں<br />

صحرا مگر بہ تنگی چشم جز قیس اور کوئی نہ آی ا بروئے کار<br />

حسود تھا<br />

صحرا وسیع و کشادہ ویرانہ ہوتا ہے ۔ بقول غالب اسے کوئی سر نہیں<br />

عام روایات ‏’’کرسکتا ۔ یہ اعزاز صرف مجنوں کو حاصل ہوا ہے ۔<br />

کے مطابق اس کی ساری عمر بیابان کی خاک چھاننے میں بسر ہوئی<br />

۔)‏‎٧٠‎ صحرا گردی عشق کا الزمہ رہا ہے ۔<br />

شیفتہ صحرا سے پر آشوب ویران مقام مراد لیتے ہ یں<br />

گاؤں بھی ہم کو غنیمت ہے کہ آبادی<br />

صحرا دیکھ کر )٧١ شی(‏ فتہ<br />

تو ہے آئے ہیں ہم پر<br />

آشوب<br />

بیدل حیدری ویرانی<br />

میں نظم کرتے ہ<br />

، خشکی ، پشیمانی ، بدحالی<br />

: یں<br />

باد ل<br />

وغیرہ کے معنوں<br />

یہ آنکھ کے صحرا کو کیا ہوا کیوں ڈالتے نہیں ہیں بگولے دھمال<br />

، سوچ )٧٢( بی دل<br />

حاتم<br />

نے صحرا سے سبزہ گاہ ، جہاں ہر<br />

ہو معنی ی<br />

مراد لئے ہ یں<br />

میاں چل سیر کر ابر و ہوا ہے ہو اہے کوہ و صحرا جابجا سبز)‏‎٧۳‎‏(‏<br />

حاتم<br />

جنگل:‏<br />

فارسی<br />

اسم مذکر۔<br />

بیابان ، جھاڑی ‏،بن،‏ نخلستان،‏ صحرا،‏ میدان ،


یرہ<br />

ریگستان ، بنجر ، افتادہ زمین ، وی ران جگہ،‏<br />

‏(چراگاہ،‏ بادشاہی شکار گاہ صید گاہ)‏ ٧۴<br />

حاتم نے بے آباد جگہ جبکہ چندا نے چوپایوں کی چراگاہ ‏،معنی<br />

لئے ہ<br />

مراد<br />

: یں<br />

وے پری<br />

بعد مدت کے<br />

رویاں جنھیں ڈھونڈے تھے ہم جنگل کے ب یچ<br />

یکا<br />

یک آج پائیں باغ میں )٧۵(<br />

حاتم<br />

رہیں کیونکہ بستی<br />

‏ؔ(دیکھتے ہیں )٧۶( ( چندا<br />

میں اس عشق کے ہم جو آہو کوجنگل سے رم<br />

غالب نے جنگل کوبیابان ، دشت اور صحرا کے معنوں میں استعمال<br />

کی ا ہے<br />

ہر اک مکان کو ہے مکین سے شرف اسد مجنوں جو مرگیا ہے تو<br />

جنگل اداس ہے<br />

بیابان ، دشت ، صحرا،جنگل اورویرانہ وحشت پیدا کرنے والے الفاظ<br />

ہیں ۔ قدرتی یا پھر انسان کی اپنی تیار کردہ آفات انسانی تباہی کا<br />

موجب رہی ہیں۔ طاقتور طبقے ، بیماریاں یا پھر سماوی آفات،‏ آبادیوں<br />

کو ویرانوں میں بدلتی رہتی ہیں۔بہر طور یہ الفاظ سماعت پر ناگوار<br />

گزرتے ہیں۔ سماعت ان سے جڑی تلخی برداشت نہیں کرتی۔ ان حقائق<br />

کے باوجود عشاق،‏ زاہد حضرات اور تدبر وفکر سے متعلق لوگوں کو<br />

یہ جگہیں خوش آتی ہیں ۔ ان مقامات پر موجود آثار،‏ مختلف<br />

حوالوں سے متعلق امور کی گھتیاں کھولتے ہیں ۔ عبرت یا پھر دلی ‏ِل<br />

جہد بن جاتے ہ یں۔


جنت<br />

لفظ جنت،‏ درحقیت بعد از مرگ ایک مستقل ٹھکانے / گھر کے جنت:‏<br />

لئے مستعمل ہے۔ اس کے حسن اور آسودگی کا سن کر آدمی اپنے<br />

زمینی گھر کو جنت نظیر بنانے کی سعی کرتا ہے۔ لفظ جنت ایک<br />

پرسکون ، پرراحت اور پرآسائش گھر کا تصور دیتا ہے۔ انسان اس<br />

کے حصول کے لئے زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی کوشش کرتا<br />

ہے۔ سخاوت اور عبادت و ریاضت سے بھی کام لیتا ہے ۔<br />

قرآن مجید اور دیگر مذہبی کتب میں بھی بعد از مرگ اچھے کرموں<br />

کے صلہ میں عطاء ہونے والے اس بے مثل گھر ک انقشا ملتا ہے<br />

ہیں ( ٧۸<br />

)٧٧<br />

)<br />

جنت وہ باغات)‏ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی *<br />

٧۹ )<br />

اس باغ کی وسعت سات آسمان اور زمین کے برابر ہے ( *<br />

‏(یہ امن اور چین کا گھر ہے ( ۸٠ *<br />

‏(یہ گھر مستقل ہوگا)‏ * ۸١<br />

۸٢ )<br />

وہاں آزادی ہوگی)‏ *<br />

‏(آسائش ہوگی)‏ * ۸۳<br />

وے سدا بہارہوں گے<br />

چھاؤں بھی ۔<br />

میسر ہوگی)‏<br />

) یم * ۸۴<br />

‏(یہ نہال کردینے واال گھر ہوگا)‏ * ۸۵<br />

ہ گھر بڑا عمدہ اور اس میں کسی قسم کی تکلیف اوررنج نہ<br />

ہوگا)‏<br />

ی *<br />

۸۶ )


ہاں جھروکے ہوں گے ، ضیافتوں کا اہتمام ہوگا۔ پھل ‏،عزت اور<br />

‏)ہر(‏ نعمت میسر ہوگی)‏<br />

ی *<br />

۸٧ )<br />

‏(اونچے محل اورباال خانے میسر ہوں گے)‏ * ۸۸<br />

گویا جنت ہر حوالہ سے مثالی ہوگا۔ وہاں کسی قسم کا رنج اور دکھ نہ<br />

ہوگا بلکہ ہر نوع کی سہولت میسر ہوگی۔ جنت میں انسان کو کسی<br />

‏:دوسرے پر انحصار نہیں کرنا پڑے گاجبکہ زمی ن پر بقول روجرز<br />

یات کی تسکین کے لئے انسان کودوسروں پر انحصار کرنا پڑتا<br />

ہے اوراسے معاشرتی رسم ورواج اور اقدار<br />

ضرور ’’<br />

۸۹ ( )<br />

۔ ‘‘ کی پابندی کرنا پڑتی ہے<br />

غالب نے جنت کامختلف حوالوں سے ذکر کیا ہے ۔ ہر بارنئی معنویت<br />

پیدا کرنے کی کوشش کی ہے<br />

ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن دل کے خوش رکھنے کو غالب<br />

یہ خی ال اچھا ہے<br />

(۹٠) ‘‘ نافہموں کے لئے ای ک سبز باغ ’’ آغا باقر:‏<br />

‏(‏‎۹١‎‏)‘‘نادانوں کا گھر ’’ شاداں بلگرامی :<br />

(۹٢) ‘‘ دل خوش رکھنے کا ذری عہ ’’ غالم رسول مہر:‏<br />

مترادفاتِ‏ جنت کا تذکرہ بھی<br />

بہشت:‏<br />

فارسی<br />

کالمِ‏ غالب می ں ملتا ہے<br />

اسم مونث ، جنت،‏ فردوس ، باغ،‏ عیش آرام کا مقام (<br />

۹۳ )


یاہ<br />

سنتے ہیں جو بہشت کی تعریف سب درست لیکن خدا کرے وہ ترا جلو<br />

ہ گا ہ ہو<br />

(۹۴) ‏‘‘جہاں محبوب کا جلوہ نصی ب ہوگا ’’ آغا باقر<br />

‏(وہ مقام جہاں محبو ب کا دیدار میسر آئے)‏ ۹۵<br />

خلد:‏<br />

عربی<br />

اسم مونث،‏ جنت،‏ بہشت ، فردوس (<br />

۹۶ )<br />

’’ غالم رسول مہر<br />

گھر ترا خلد میں گریاد آ یا کی رضوان سے لڑائی ہو گ ی<br />

(۹٧) ‘‘ باغ’’‏ آغا باقر<br />

(۹۸) ‘‘ دری چہ باغ<br />

’’ غالم رسول مہر<br />

آٹھ طبقات بہشت میں سے ایک طبقہ کا ’’ شاداں بلگرامی :<br />

‏(‏‎۹۹‎‏)‘‘نام<br />

تصور محبوب ، پرآسائش مقام ، خوبصورت جگہ ، محبوب کے گھر<br />

سے کم تر اورجہاں محبو ب کی عدم موجودگی کے باعث بے چینی<br />

اور بیقراری ہوگ ی۔<br />

فردوس ‏:عربی اسم مذکر ۔ باغ ، گلشن ، بہشت ، جنت،‏ بینکٹھ ، بہشت<br />

کا اعلی طبقہ)‏<br />

١٠٠ )<br />

یہ جنت نگاہ وہ فردوسِ‏ گوش لطفِ‏ خرام ساقی وذوق صدائے چنگ<br />

ہے<br />

میٹھی<br />

، پرکی ف ، پرسرور


باغ رضوان:‏<br />

وہ بہشتی<br />

باغ جس کادربان نگران رضواں ہے<br />

وہ اک گلدستہ ہے ہم ستائش گرہے زاہد اس قدر جس باغِ‏ رضواں کا<br />

بے خودوں کے طاقِ‏ نی ساں کا غالب<br />

باغ رضوان جنت کے کسی ایک حصے کا نام ہے ۔جنت کے دوسرے<br />

حصوں کا ذکر بھی غالب کے ہاں ملتا ہے مثالا حوض کوثر جس کے<br />

ساقی جناب امیر ہوں گے ۔<br />

کل کے لئے کر آج نہ خست شراب میں یہ سوئے ظن ہے ساقی کوثر<br />

کے باب م یں<br />

کوثر نام ایک نہر بہشت میں اس کا پانی<br />

‏(میٹھا ( ١٠١<br />

‏(حوض کوثر ‏،خیر کثیر ( ١٠٢<br />

‏(بے شمار خوبیاں ( ١٠۳<br />

اس پانی<br />

دودھ سے سفید اور شہد سے<br />

کو جو ایک مرتبہ پیئے گا پیاس نہیں لگے گی<br />

١٠۴ (<br />

)<br />

‏(نام حوض ست کہ در آخرت خواہد بود ( ١٠۵<br />

غالب نے بھی<br />

کوثر سے مراد حوض ہی<br />

لی ا ہے<br />

غالب کے ایک شعر می ں باغ ارم کا ذکر آتا ہے<br />

جہاں تیر<br />

ا نقش قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہ یں


ارم:‏<br />

عربی اسم مذکر ۔بہشت ‏،جنت ‏،شداد کی بنائی ہوئی بہشت کا نام<br />

ایک شہر کا نام جو شداد سے منسوب تھا اور وہی اس کا<br />

شہرۂ آفاق باغ بتایا جاتا تھا ۔ا ب یہ لفظ مطلق بہشت کے لئے مستعمل<br />

ہے۔ باغ جنت )١٠۸( محبوب کا ہر نقش قدم)‏‎٠۹‎ا(‏ یوں جیسے<br />

پھولوں کی کیاری<br />

)١٠۶(<br />

)١٠٧(<br />

ہو ( ١١٠<br />

)<br />

اردو شاعری میں اس خوبصورت مقام کا مختلف حوالوں سے ذکر ملتا<br />

ہے<br />

تیرا نام ہر دم کوئی لیوتا ٹھکانہ جنت بیچ اوس دیوتا )١١١( اسماعیل<br />

امروہو ی<br />

خوبصورت ٹھکانہ / گھر ‏،صلہ ء عبادت ‏،اجر ‏،انعام<br />

باغ بہشت آنکھوں سے اب گر گیا مرے دل میں بسا وہ سبزخط روئے<br />

یار ہے )١١٢( چندا<br />

ہرا بھرا سبز باغ،‏ نہایت خوبصورت باغ ‏،بہشت کا سبزہ مگر خط<br />

روئے ی ار سے کم تر<br />

اوسی وقت بھیجا خدا پاک نے بہشتاں تے حوراں ایحال منے )١١۳(<br />

اسماعیل امروہو ی<br />

بہشتاں ‏،جمع بہشت ۔وہ جگہ جہاں خوبصورت عورتیں اقامت رکھتی<br />

ہیں ۔<br />

کیا ڈھونڈتی ہے قوم ‏،آنکھوں میں قوم کی خلد بریں ہے طبقہ اسفل<br />

جحیم کا )١١۴ شی(‏ فتہ


یول<br />

خلد ،<br />

حسین سپنا ‏،خوش فہمی<br />

‏،مٹی<br />

سے بنے انسان کا سپنا<br />

ہاں طلب گارِ‏ جناں آؤ درحضرت پر یہ مکاں وہ ہے جسے خلد بنا کہتے<br />

ہیں ( ١١۵( مجروح<br />

در حضور ‏،کنایتہ اس الم<br />

ساکن ک و کو ترے کب ہے تماشے کا دمانح آئے فردوس بھی<br />

ادھرکو جھانکا )١١۶( میر<br />

چل کر نہ<br />

محبوب کے کوچے کو ‏’’فردوس ‘ ‏‘پر تر جیح دی جارہی ہے کہ یہ<br />

جازبیت ‏،حسن و جمال ‏،تعلق وغیرہ کے حوالہ سے بر تر ہے۔فردوس<br />

کے متعلق پڑھنے سننے میں آتا ہے جبکہ محبوب کا کوچہ دیکھنے<br />

میں آرہا ہے ۔لوگ اس کوچے کے متعلق اظہار خیال کرتے ہیں ۔ا س<br />

کی جازبیت اور خوبصورتی پر کہتے ہیں ۔فردوس سننے کی چیز ہے<br />

جبکہ یہ دیکھنے اور سننے سے عالقہ رکھتی ہے ۔<br />

تمہارے روضہ جنت نشاں کے جو کہ درباں ہ یں<br />

رکھے ہیں حکم رضواں ‏،حضرت خواجہ معین الدیں ‏)‏‎١١٧‎‏(آفتا ب<br />

رضوان جو جنت کے ایک باغ کا درباں ہے اس پر زمین باسی ‏،ہللا کے<br />

کا حکم چلتا ہے اور اس کا روضہ جنت نشاں ہے ۔ روضے کو<br />

جنت نشاں قرار دے کر رضوان ‏)موکل ‏(کی دربانی کا جواز آفتاب نے<br />

بڑی خوبی سے نکاال ہے ۔<br />

ہے جو چشم تر بہر ابن علی بہ از چشمہ آب کوثر ہے وہ<br />

چاند پور ی<br />

قائم )١١۸(


یات<br />

یسن<br />

قائم چاند پوری نے حسین کے غم میں بہتی آنکھ کو چشمہ آب کوثر<br />

قرار دیا ہے۔یقیناوہ آنکھ جوئے کوثر کو بہت پیچھے چھوڑ جاتی ہے ۔<br />

زائر ہو جو کوئی ترے گل گشت دو عالم سے ہو کیوں کر وہ تسل ی<br />

کوچے کے ارم کا )١١۹( قائم چاند پور ی<br />

قائم رسالت ﷺکے کوچہ کو ارم کا نام دیتے ہیں ۔رسالت مآب ﷺ<br />

کے کوچے کا زائر گل گشت دو عالم میں اطمینان محسوس نہیں کرتا ۔<br />

قلبی تسلی کا جو ذائقہ وہاں ہے یہاں کب میسر آتا ہے ۔<br />

جنت کا حسن اور آسایش متاثر کر تا ہے ۔شداد اس متاثر ہوا ۔ اس نے<br />

باغ بنوایا ۔انسان اپنے زمینی گھر کے لئے ایسی ہی صورتوں کا متمنی<br />

رہا ہے ۔کبھی گھر کے اند ر اور گھر کے باہر سبزے سے لطف اندوز<br />

ہونے کی کوشش کر تا ہے ۔شہروں کو باغات سے آراستہ کرتاہے۔<br />

حسن و آرائش انسان کی نفسی کمزوری ہے۔ وہ سنائی جنت<br />

کے لوازمات جمع کرنے کی سعی و جہد کرتا چال آیا ہے۔حسن و آرائش<br />

موڈ پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔موڈ پر رویے اور رویوں پر تہذیبی روایات<br />

اٹھتی ہیں ۔جنت کے حوالہ سے ان عناصر کو تہذیبوں کی رگوں میں<br />

رواں دیکھا جاسکتا ہے ۔حسن اور آرائش و آسودگی جنت ہی کا تو پر<br />

ہیں ۔<br />

خانقاہ :<br />

عربی اسم مونث ۔خانقہ بھی لکھنے میں آتا ہے۔درویشو ں اور مشائخ<br />

کے رہنے کی جگہ صومعہ کسی درویش یا پیر کا مقبرہ خان<br />

بمعنی شاہ،‏ قاہ تبادل گاہ بمعنی جائے شاہ بوجہ عظمت مزار فقرا کے<br />

معنی ہیں خانقاہیں ہمیشہ سے قابل احترام رہی ہیں مخصوص<br />

)١١۹(<br />

)١٢٠(


ےس کلاسم<br />

قلعتم<br />

گول<br />

ںاہی<br />

ےس<br />

١) ۔<br />

یناحور<br />

یگدوسآ<br />

ےناپ<br />

یک<br />

عقوت<br />

ےتھکر<br />

ںیہ<br />

٢) ۔<br />

ینطاب<br />

تیبرت<br />

یک<br />

دیما<br />

ےتھکر<br />

ںیہ<br />

۳) ۔<br />

تاجاح<br />

یور<br />

اک<br />

عبنم<br />

لایخ<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

ںوہاقناخ<br />

اک<br />

یملاسا<br />

ںورشاعم<br />

س یس ںیم<br />

ا<br />

ی<br />

رادرک<br />

یھب<br />

اہر<br />

ےہ<br />

قناخ۔<br />

ہای<br />

ت یرظن<br />

ا<br />

ںورشاعم<br />

ںیم<br />

یھبک<br />

ہطساولاب<br />

روا<br />

یھبک<br />

ہطساولاب<br />

ےلھپ<br />

ےلوھپ<br />

ںیہ<br />

روا<br />

نا<br />

اک<br />

یناسنا<br />

رک<br />

راد<br />

رپ<br />

رثا<br />

بترم<br />

اوہ<br />

ےہ<br />

صوصخم۔<br />

ےوانہپ<br />

ےنھکید<br />

وک<br />

ےتلم<br />

ںیہ<br />

تروص یسیا۔<br />

یہاقناخ<br />

تاموسر<br />

یک<br />

تملاع<br />

ہری<br />

ںیہ<br />

حلص ںیہاقناخ۔<br />

و<br />

یشتآ<br />

ہمشچرس اک<br />

ہری<br />

ںیہ<br />

داحتا۔<br />

و<br />

یتہجکی<br />

یک<br />

تملاع<br />

یھب<br />

رارق<br />

یتاپ<br />

ںیہ<br />

دجسم۔<br />

ےس رچلک<br />

نا<br />

اک<br />

مداصت<br />

روا<br />

ریب<br />

اہر<br />

ےہ<br />

یولوم۔<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ےس ںوہاقناخ<br />

قلعتم<br />

گول<br />

یھبک<br />

اراوگ<br />

ںیہن<br />

۔ےہر<br />

یولوم<br />

یک<br />

ششوک<br />

ےک<br />

دوجواب<br />

یہاقناخ<br />

رچلک<br />

وک<br />

غورف<br />

لصاح<br />

اوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

ےدکیم<br />

وک<br />

دجسم<br />

ہسردم،<br />

روا<br />

ہاقناخ<br />

ےک<br />

ربارب<br />

لا<br />

اڑھک<br />

ایک<br />

۔ےہ<br />

ہدکیم<br />

روطب<br />

ہیانک<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ایآ<br />

ےہ<br />

رعش۔<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

بج<br />

ہدکیم<br />

اٹھچ<br />

وت،<br />

رھپ<br />

با<br />

ایک<br />

ہگج<br />

یک<br />

دیق<br />

دجسم<br />

وہ<br />

ہسردم،<br />

،وہ<br />

یئوک<br />

ہاقناخ<br />

وہ<br />

ہی<br />

ظفل<br />

ودرا<br />

روا<br />

یرعاش یسراف<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ایآاتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

الاثم<br />

رید<br />

ںیم<br />

ےبعک<br />

ایگ<br />

ںیم<br />

ےس ہقناخ<br />

با<br />

یک<br />

راب<br />

ےس ہار<br />

ےناخیم<br />

یک<br />

سا<br />

ہار<br />

ںیم<br />

ھچک<br />

ریھپ<br />

اھت<br />

)١٢١(<br />

ریم<br />

ہقناخ<br />

یفوص ودش یلاخ<br />

دنامب زادرگ<br />

تخر<br />

ںآ<br />

یرفاسم<br />

دناشف


)١٢٢(<br />

انلاوم<br />

مور<br />

منم<br />

ہک<br />

ہشوگ<br />

ء<br />

ہناخیم<br />

ہاقناخ<br />

تسنم<br />

ےئاعد<br />

ریپ<br />

حبص درو)١٢۳(ناغم<br />

ہاگ<br />

زارش ظفاح)١٢۴(تسنم<br />

ی<br />

ہرجح<br />

:<br />

ہرجح<br />

تدابع،<br />

میلعت،<br />

و<br />

رت<br />

تیب<br />

ےک<br />

ہولاع<br />

بحاص یولوم<br />

یک<br />

تشن<br />

ہاگ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

ہی۔<br />

یبرع<br />

نابز<br />

اک<br />

ظفل<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

ےک<br />

یوغل<br />

ینعم<br />

یرھٹوک<br />

دجسم،<br />

یک<br />

یرھٹوک<br />

ہو،<br />

تولخ<br />

ہناخ<br />

سج<br />

ںیم<br />

ھٹیب<br />

رک<br />

تدابع<br />

ںیرک<br />

)١٢۶(ہفرغ)١٢۵(۔<br />

ہریغو<br />

ںیہ<br />

ایوگ۔<br />

ہی<br />

ظفل<br />

یملاسا<br />

بیذہت<br />

ںیم<br />

روپرھب<br />

تیونعم<br />

اک<br />

لماح<br />

اہر<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

ےک<br />

ددعتم<br />

ےلاوح<br />

ے ر<br />

ہ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

الاثم<br />

ا<br />

) خئاشم<br />

و<br />

فراع<br />

تارضح<br />

ےک<br />

ۂرمک<br />

تضایر<br />

ےک<br />

ےئل<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

اہر<br />

ےہ<br />

ب<br />

) ےرجح<br />

ںیم<br />

ھٹیب<br />

رک<br />

ےس ءاملع<br />

ءابلط<br />

میلعت<br />

لصاح<br />

ےترک<br />

ے ر<br />

ہ<br />

ںیہ<br />

ج<br />

) ءاملع<br />

یئاہنت<br />

ںیم<br />

ںاہی<br />

ہعلاطم<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

د<br />

) ند<br />

ای<br />

رازیب<br />

تارضح<br />

روا<br />

قاشع<br />

اک<br />

گنت<br />

و<br />

کیرات<br />

ہرمک<br />

ہرجح<br />

ایلاہک<br />

ےہ<br />

ھ<br />

) ولوم<br />

نابحاص ی<br />

ےسا<br />

تحارتسا<br />

ےک<br />

ےئل<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ےتلا<br />

ںیہ<br />

و<br />

) دب<br />

یلعف<br />

ےک<br />

ےس ظاحل<br />

ہرجح<br />

دب<br />

مان<br />

یھب<br />

ےہ<br />

رہب<br />

روط<br />

ہی<br />

ماقم<br />

سدقت<br />

بآم<br />

۔ےہ<br />

انلاوم<br />

مور<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ےسا<br />

ہرمک<br />

ےک


معنوں میں<br />

ہے گیا کیا استعمال<br />

)١٢۵(<br />

بجزبندندآں تا داو آور بروں حجرہ از رخت<br />

جو ہمراہ<br />

موالناروم<br />

نے حجرے سے سامان باہر نکاالتاکہ وہ ساتھیوں کو تالش کرنے<br />

والے ‏)صوفی(‏ گدھے پر الد<br />

اس (<br />

) یں<br />

غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال دیکھئے ۔<br />

ہنوز ‏،اک پر تو نقش خیال یار باقی ہے دل افسردہ<br />

یوسف کے زنداں کا<br />

غالب نے ‏’’حجرہ<br />

ٹھہراتاہے<br />

شاداں<br />

بلگرامی:‏<br />

،<br />

‘‘<br />

گویا حجرہ ہے<br />

بطور مشبہ بہ نظم کیا ہے ۔یوسف کا پیوند تلمیح<br />

( ١٢۶ کوٹھری کمرہ چھوٹا<br />

)<br />

( ١٢٧ کوٹھری تاریک و تنگ باقر آغا<br />

: )<br />

( ١٢۸ حجرہ کا خانے قید مہر:‏ رسول غالم<br />

)<br />

غالب کے ہاں چھوٹے بڑے کمرے پر زور نہیں تاہم کامن سنس کی<br />

بات ہے کہ حجرہ چھوٹا کمرہ ہوسکتا ہے۔اصل زور اس کے ماحول<br />

‏)افسردگی ‏(پر ہے ۔ انسان کے موڈکا تعلق ماحول اور سچویشن سے<br />

ہے ۔بہت بڑی حویلی یا عالیشان محل ملکیت میں ہو وہ تب ہی خوش<br />

آئے گا جب وہاں<br />

چہل پہل ہوگی ۔ا س رونق میں کوئی پوچھنے واال ہوگا۔ جس سے<br />

کہا سناجاسکے گا<br />

۔ (١<br />

۔ (٢ نہیں ہوگا پہرہ کا خوف


۳) ۔<br />

یسک<br />

مسق<br />

یک<br />

یدنباپ<br />

ںیہن<br />

گوہ<br />

ی<br />

حراش ہسرہ<br />

ےس ہرجح<br />

ہرمک<br />

یرھٹوک/<br />

دارم<br />

ےل<br />

ےہر<br />

ںیہ<br />

س ۔<br />

ا<br />

ہلاوح<br />

صیصخت<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ےقباس یسک<br />

تورض یک<br />

سوسحم<br />

یتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

قشاعالاثم<br />

اک<br />

ہرجح<br />

،<br />

ہاقناخ<br />

اک<br />

ہرجح<br />

لیج،<br />

اک<br />

ہرجح<br />

ہقباس ہریغو<br />

تسویپ<br />

ہن<br />

ےنرک<br />

تروص یک<br />

ںیم<br />

ےسا<br />

دجسم<br />

لااو<br />

انھجمس ہرجح<br />

ےھڑپ<br />

اگ<br />

۔<br />

ناتسبد<br />

:<br />

بتکم<br />

لوکس)١٢۹(<br />

ہسردم۔<br />

)١۳٠(<br />

ملاغ<br />

لوسر<br />

رہم<br />

:<br />

ناتسبدا<br />

اک<br />

ففخم<br />

بتکم،<br />

میلعت،<br />

ےناپ<br />

یک<br />

ہگج<br />

(<br />

١۳١ )<br />

ناتسبد<br />

،<br />

ہسردم<br />

،<br />

بتکم<br />

سرد’’<br />

ہاگ<br />

‘‘<br />

ےک<br />

نیت<br />

مان<br />

ںیہ<br />

ںونیت۔<br />

ظفل<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

یڑب<br />

یبوخ<br />

روا<br />

ئنی<br />

تیونعم<br />

ھتاس ےک<br />

ےھدناب<br />

ںیہ<br />

میلعتانف<br />

سرد<br />

ےب<br />

یدوخ<br />

ںوہ<br />

سا،<br />

ےنامز<br />

ےس<br />

ہک<br />

ںونجم<br />

ملا<br />

فلا۔<br />

اتھکل<br />

اھت<br />

راوید<br />

ںاتسبد<br />

رپ<br />

ناتسبد<br />

یک<br />

راوید<br />

رپ<br />

’’<br />

لا<br />

‘‘<br />

انھکل<br />

ےس ںاہی ۔)ا<br />

ھچک<br />

لصاح<br />

ےنوہ<br />

اک<br />

ہن<br />

ںی<br />

ںاہی۔)ب<br />

ےک<br />

ےھڑپ<br />

وک<br />

لاوز<br />

ےہ<br />

۔)ج<br />

ھچک<br />

یقاب<br />

ےنہر<br />

لااو<br />

ںیہن<br />

ہاگسرد،<br />

یھب<br />

ہن<br />

ںی<br />

۔)د<br />

لصا<br />

میلعت<br />

’’<br />

لک<br />

نم<br />

نافاہیلع<br />

‘‘<br />

ےہ<br />

وج<br />

ںاہی<br />

ےک<br />

باصن<br />

ںیم<br />

ںیہن<br />

اذہل<br />

ناتسبد<br />

یک<br />

میلعت<br />

یروھدا<br />

ےہ<br />

رعش ےرسود<br />

ء<br />

ںیم<br />

ھب<br />

ی ’’ انف<br />

‘‘<br />

وک<br />

حضاو<br />

ایک<br />

ایگ<br />

۔ےہ<br />

رعش سا<br />

ںیم


ظفل<br />

بتکم<br />

لامعتسا<br />

ےہاوہ<br />

اتیل<br />

ںوہ<br />

بتکم<br />

لد<br />

قبس ںیم<br />

زونہ<br />

نکیل<br />

یہی<br />

ہک<br />

تفر<br />

ایگ<br />

روا<br />

دوب<br />

اھت<br />

ایند<br />

ےنرہھٹ<br />

یک<br />

ہگج<br />

ںیہن<br />

،<br />

لچ<br />

ؤلاچ<br />

اک<br />

ماقم<br />

ےہ<br />

۔<br />

کیا<br />

رعش ےرسیت<br />

ںیم<br />

ہسردم’’<br />

‘‘<br />

مظن<br />

ےہاوہ<br />

س ۔<br />

ا<br />

رعش<br />

ںیم<br />

ےدکیم<br />

وک<br />

دجسم<br />

،<br />

ےسردم<br />

روا<br />

ہاقناخ<br />

ےک<br />

ربارب<br />

اڑھکلا<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

بج<br />

ہدکیم<br />

اٹھچ<br />

وت<br />

رھپ<br />

با<br />

ایک<br />

ہگج<br />

یک<br />

دیق<br />

دجسم<br />

ہسردم،وہ<br />

،وہ<br />

ک<br />

ئوی<br />

ہاقناخ<br />

وہ<br />

ناتسبد<br />

،<br />

بتکم<br />

ہسردم،<br />

وک<br />

رہ<br />

ےرشاعم<br />

ںیم<br />

یدیلک<br />

تیثیح<br />

لصاح<br />

ںوموق۔ےہ<br />

یک<br />

یقرت<br />

،<br />

تبثم<br />

ت یاور<br />

ا<br />

ےک<br />

لیکشت<br />

ےناپ<br />

روا<br />

نا<br />

ےک<br />

ےنپنپ<br />

یساراصحنااک<br />

ےرادا<br />

رپ<br />

ےہ<br />

ںاہج۔<br />

ہی<br />

ہرادا<br />

روا<br />

سا<br />

ےک<br />

تحص تاقلعتم<br />

دنم<br />

روا<br />

راقواب<br />

ںوہ<br />

ےگ<br />

ںاہو<br />

ارھتس فاص ہرشاعم<br />

بیکرت<br />

ےئاپ<br />

۔اگ<br />

سا<br />

ےرشاعم<br />

ےک<br />

ےیور<br />

روا<br />

راوطا<br />

نزاوت<br />

یہت<br />

ںیہن<br />

ںوہ<br />

ےگ<br />

ناسنا۔<br />

ےن<br />

لیصحت<br />

ملع<br />

و<br />

نف<br />

ںیم<br />

ںیرمع<br />

ںیداتب<br />

س ۔<br />

ا<br />

ہلماعم<br />

ںیم<br />

ےنپا<br />

ںوچب<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ساسح<br />

اہر<br />

ےہ<br />

۔<br />

ظفل<br />

بتکم<br />

ناتسبد،<br />

،<br />

ہسردم<br />

ےٹوھچ<br />

ےٹوھچ<br />

ںوچب<br />

وک<br />

اتڑود<br />

اتگاھب،<br />

ںیترارش<br />

ےترک<br />

روا<br />

ےتور<br />

ےتروسب<br />

ںوھکنآ<br />

ےنماس ےک<br />

ےل<br />

اتآ<br />

ےہ<br />

دازآ<br />

ےس لوحام<br />

دنباپ<br />

لوحام<br />

یک<br />

فرط<br />

تعجارم<br />

ںیہنا<br />

ناشیرپ<br />

رک<br />

یتید<br />

س ۔ےہ<br />

ا<br />

ظفل<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

کیا<br />

روا<br />

ہشقن<br />

یھب<br />

نہذ<br />

ںیم<br />

اترھبا<br />

ےہ<br />

ہک<br />

کیا<br />

ملاع<br />

صخش لضاف<br />

ملع<br />

ےک<br />

ںونازخ<br />

ےک<br />

ےزاورد<br />

ےلوھک<br />

اھٹیب<br />

ےہ<br />

س ۔<br />

ا<br />

ےنماس ےک<br />

ےھٹیب<br />

ءابلط<br />

ہی<br />

یدیراورم<br />

ےنازخ<br />

عمج<br />

رک<br />

ےہر<br />

ںیہ<br />

ہی۔<br />

،روعش ہرادا<br />

کاردا<br />

روا<br />

ےس یہگآ<br />

قلعتم<br />

۔ےہ<br />

یسا<br />

ےئل<br />

ناسنا


یڑت<br />

یوہ<br />

ا(‏ کتاب کی طرف رخ کرتا ہے<br />

ب(‏ علم و فن سے متعلق شخص<br />

/<br />

اشخاص کی طرف رجوع کرتا ہے<br />

مالی تنگی سختی میں بھی کتاب دوستی سے منہ نہیں مو ٍ ‏(ج<br />

: دامگاہ<br />

شکارگاہ<br />

مقام وہ<br />

جہاں شکار<br />

( ١۳۳ ہو بچھاہوا جال لئے کے<br />

)١۳٢( )<br />

دامگاہ،شکار گاہ کے مترادف مرکب ہے تاہم اسے جال کے ساتھ شکار<br />

کرنے تک محدود کر دیا گیا ہے ۔شکار کی ضرورت اور شوق انسان<br />

کے ہمیشہ سے ساتھی رہے ہیں ۔چڑیوں سے شیر تک اس کے حلقہ<br />

شکار میں رہے ہیں ۔اپنی شکاری فطرت سے مجبور ہوکر انسانوں اور<br />

معاشی غالموں کا شکارکرتا آیا ہے۔ ناقص ‏،ناکارہ اور بیکار مال کی<br />

فروخت کے لئے دام لگاتارہتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک پہلے سے بہتر<br />

اور کار گزاری میں بڑھ کر مال تیار کر لینے کے بعد پہلے کی فروخت<br />

کے لئے دام بچھاتے رہتے ہیں ۔عورتوں سے پیشہ کروانے والے یا<br />

پیشہ سے متعلق عورتیں دام لگاتی رہتی ہیں ۔تاجر ‏،دالل ‏،پراپرٹی ڈیلر<br />

زوغیرہ اپنے اپنے دام کے ساتھ معاشروں میں موجود ہے ہیں ۔ا ن<br />

امرجہ کودامگاہ کہا جائے گا ۔بادشاہی محالت شازشوں کے حوالہ سے<br />

دامگاہ رہے ہیں ۔غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />

بزم قدح سے عیش تمنا نہ رکھ کہ رنگ صیدزدام جستہ ہے اس دام گاہ<br />

کا<br />

دام گاہ کی حقیقت ‏،اصلیت اور اس کے اندر کی اذیت<br />

جو اس میں رہ کر کسی وجہ یا سبب سے بچ نکال ہو یا<br />

بتا سکتا ہے<br />

ڈنک کھاکر


یاہ<br />

یرہ<br />

یات<br />

واپس آیا ہو ۔ورنہ اتنی بڑی حقیقت ‏،بزم قدح سے عیش تمنا نہ رکھ ۔۔۔<br />

اتنے وثوق اور اعتماد کے ساتھ کہنا ممکن نہیں ہوت ی۔<br />

،<br />

،<br />

،<br />

،<br />

،<br />

،<br />

در :<br />

فارسی اسم مذکر ہے۔جس کے معنی دروازہ دوارا چوکھٹ<br />

درمیان اندر بیچ بھیتر ہیں ۔تحسین کالم کے لئے بھی آجاتا ہے<br />

۔)‏‎١۳۴‎‏(‏ کسی دوسرے لفظ کے ساتھ جڑ کر معنویت اجاگر کر تاہے۔<br />

دوسرا لفظ نہ صرف اسے خصوص کے مرتبے پر فائز کرتا ہے۔ بلکہ<br />

یپ وند واضح ہوتاکہ ‏’’اس کی تخصیص کا ذریعہ بن جاتا ہے ۔<br />

۔غالب کے ہاں اس کی کارفرمائی دی کھئے ‏‘کون سا اور کس کا’‏ در<br />

‘‘ سے<br />

رکھیو یا رب!‏ یہ درگنجینہ ء بزم شہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھال<br />

گو ہر کھال<br />

() ١۳۵ ‘‘ دروازہ<br />

گوہروں کے خزانے کا ‏’’:غالم رسول مہر<br />

گا ‏ِہ شاہی درہائے مضامین گنجینہ یا بوجہ<br />

فیض و عطا جواہر کانہ<br />

بارہ ’’ : ی بلگرام شاداں<br />

) ١۳۶ ( ‘‘ ہے<br />

،<br />

بادشاہ کے حضور علم ودانش سے متعلق لوگ جمع رہتے ہیں ۔ اسی<br />

حوالہ سے بادشاہ کوعلم و دانش کا منبع قراردیا جاتا ہے ۔ بادشاہ کی<br />

نظر عنایت کسی بھی معاشی حوالہ سے کای پلٹ سکتی ہے۔ بادشاہ<br />

کے انصاف پر مبنی فیصلے معاشرے پر انتہائی مثبت اثرات مرتب<br />

کرتے ہیں۔ درشاہی پرہنر وکمال کی پذیرائی ہوتی ہے اوریہ روایت<br />

تہذیب انسانی کا حصہ ہے۔ د ‏ِر گنجینہ گوہر کاکھال رہنا اس امر کی<br />

طرف اشارہ ہے کہ قدرومنزلت حضر ‏ِت انسان کو نفسی سطح پر<br />

اکساتی رہتی ہے ۔ گنجینہ گوہر درکو واضح کررہا ہے ۔ غالب کا ایک


ی سکئ<br />

دی کھئے شعر<br />

بعد یک<br />

ہوت ا<br />

درباں کا دریار ہی رضواں کاش بارے تودیتا بار ع ر و عمر<br />

کا<br />

() ١۳٧ ‏‘‘محبوب گھر ’’ : باقر آغا<br />

() ١۳۸ ‏‘‘دربارحب یب ’’ : بلگرامی شاداں<br />

محبوب کی چوکھٹ<br />

،<br />

یار حقیقی ہوکہ مجازی انسان کے لئے معتبر اور محترم رہاہے اس<br />

تک رسائی کے لئے ہر طرح جتن کرتا رہا ہے ۔ یہاں تک کہ جان تک<br />

کی بازی لگادیتا ہے۔ انسان نے جہاں دوسروں کو تابع کرنے کی<br />

کوشش کی ہے وہاں مطیع ہونے میں بھی اپنی مثل آپ رہا ہے ۔ اس<br />

حوالہ سے اس کا سماجی و تیرہ دریافت کرنے میں کوئی دقت پیش<br />

نہیں آت ی۔<br />

اردو شاعری کے لئے یہ لفظ نیا نہیں۔ مختلف مفاہیم اور<br />

حوالوں سے اس کا استعمال ہوتا چال آتا ہے ۔ مثالا<br />

ذکر ہر در سے ہم کیا لیکن کچھ نہ بوال وہ دل کے باب میں<br />

)١۳۹( قائم چاندپور ی<br />

ماجی<br />

رات<br />

انداز مختلف ،<br />

جداجداحوالوں<br />

ساتھ کے<br />

جاوے درقفس سے یہ<br />

چھوڑیو درد<br />

پرکہاں صیاد و بال بے<br />

نہ کو اس کیجوپر ذبح<br />

)١۴٠(<br />

استحصال و جبر واال رکھنے نہ وسیلہ و ذریعہ<br />

ہے ۔ ہوتا کا شکار


یگل<br />

زندگی کے دوسرے حوالوں سے دور ہتا ہے ۔ اس کی حیثیت کنویں<br />

کے مینڈک سے زیادہ نہیں ہوت ی۔<br />

دیار :<br />

عربی اسم مذکر ۔ دارکی جمع اور اس کے معنی<br />

ملک اور بالد کے ہیں<br />

، خانہ ، گھر ،<br />

١۴١ (<br />

)<br />

دیار کے ساتھ کسی دوسرے لفظ کی جڑت سے اس کے معنی واضح<br />

سامنے آتا Statusہوتے ہیں اور اسی حوالہ سے اس کا سماجی<br />

ہے ۔ مثالا غالب کا یہ شعر مالحظہ ہو<br />

رکھ لی مرے خدانے مجھ کودیار غیر میں مارا،‏ وطن سے دور<br />

‏،مری بے کسی کی شرم<br />

دیا ‏ِر<br />

پردیس<br />

غیر:‏<br />

، جگہ اجنبی ۔<br />

،<br />

کوئی جہاں جگہ ایسی<br />

اپنا شناسانہ<br />

ہو ۔<br />

دیس سے محبت فطری جذبہ ہے۔ دیار غیر میں اس کی حیثیت مشین<br />

سے زیادہ نہیں ہوتی۔ وہاں کے دکھ سکھ سے الپرواہ ہوگا۔ نفع نقصان<br />

سے قلبی تعلق نہ ہوگا۔ اس کے برعکس اپنے دیس کی ہر چیز کو یاد<br />

یرغ ‏‘‘دیار کی نہ صرف معنوی حیثیت واضح ‏’’کرکے آنسو بہاتا ہے ۔<br />

کو بھی اجاگر کررہا ہے ۔ Statusکررہا ہے بلکہ اس کے معاشرتی<br />

،<br />

)١۴٢ (<br />

،<br />

،<br />

کوچہ :<br />

فارسی اسم مذکر اور کو کی تصغیر ہے ۔ اس کے معنی<br />

سکڑ راستہ محلہ ٹولہ ہیں کوچہ عام استعمال کا لفظ ہے ۔<br />

جب تک کوئی دوسرا لفظ اس سے پیوند نہیں ہوتا اپنی پوزیشن اور


،<br />

’’<br />

شناخت سے معذور رہتا ہے ۔کسی سابقے الحقے کے جڑنے کے بعد<br />

اس کی معاشرتی حیثیت کا تعین ممکن ہوتا ہے۔ مثالا اٍ‏ غالب یاکہ شعر<br />

دی کھئے<br />

عالوہ عید کے ملتی ہے اوردن بھی شرا گدائے کوچہ میخانہ نامراد<br />

نہ یں<br />

جس محلے میں میخانہ ہے وہاں اور بھی گھر ہوں گے اور گھروں<br />

کے سبب یہ کوچہ کہالیا۔ جبکہ میخانے کہ وجہ سے یہ کوچہ معروف<br />

ہوا ۔ اور گھروں کی پہچان ‏،میخانہ ہے ۔ اور گھروں کی وجہ سے یہ<br />

کوچہ کہالیا ۔ اس کوچے میں دیگر امرجہ سے متعلق میخوار آتے ہیں۔<br />

المحالہ اپنے عالقوں کی روایات اور زبانیں لے کرآتے ہیں۔ میخانے<br />

کی اپنی روایات ہوتی ہیں۔ ان تینوں امور کے حوالہ سے میخانے سے<br />

متعلق کوچے کی روایات رویے،‏ اطوار،‏ رسم ورواج لسانی سیٹ<br />

اپ اپنا ہوتا ہے ۔ مجازاا کوچہ میخانہ کوپیر خانہ عالم دین یا<br />

کسی مجتہد کا ٹھکانہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ ان تینوں امورکے حوالہ<br />

سے اطوار اور لسانی سلیقے مختلف ترکیب پائیں گے ۔<br />

،<br />

،<br />

‘‘<br />

کوچہ اردو غزل میں عام استعمال کا لفظ ہے ۔ چندا نے عام محلے کا<br />

ذکر کیا ہے لیکن اس محلے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہاں سے<br />

‏’’ماہ‘‏ ‘ کا گزر ہوا ہے<br />

اے یا ‏ِر بے خبر تجھے اب تک خبر نہیں کب کا گزار ہوگیا کوچے میں<br />

( ١۴۳( ماہ کا چندا<br />

غالم حسین بیدل<br />

مرکز ٹھہرایا ہے<br />

کوچہ نے<br />

کے ساتھ<br />

کا توجہ کر جوڑ الحقہ ‏’’جاناں‘‘‏


ںؤاپ<br />

اتکر<br />

ےہ<br />

یئوک<br />

اچوک<br />

ےس ںاناج<br />

ارم<br />

لد<br />

ےک<br />

ںوھتاہ<br />

ہن<br />

ایگ<br />

جآ<br />

وت<br />

لک<br />

ںؤاج<br />

اگ<br />

)١۴۴(<br />

یب<br />

لد<br />

لگی<br />

:<br />

ےلحم<br />

ےچوک<br />

یک<br />

یئوک<br />

رزگ<br />

ہاگ<br />

سج<br />

ےک<br />

ںونود<br />

ف رط<br />

تاناکم<br />

ریمعت<br />

ںیہ<br />

ای<br />

مک<br />

زا<br />

مک<br />

کیا<br />

فرط<br />

ناکم<br />

دوجوم<br />

۔ںیہ<br />

ںولحم<br />

ںوچوک<br />

ںیم<br />

ںوڑکنیس<br />

ں یلگ<br />

ا<br />

یتوہ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

نا<br />

ںویلگ<br />

یک<br />

ےس ہجو<br />

،ہلحم<br />

ہلحم<br />

اتلاہک<br />

۔ےہ<br />

لگی<br />

ہوی<br />

فورعم<br />

یگوہ<br />

سج<br />

ھتاس ےک<br />

یئوک<br />

ہلاوح<br />

بوسنم<br />

۔اگوہ<br />

ہی<br />

ہلاوح<br />

سا<br />

لگی<br />

یک<br />

تخانش ہجو<br />

۔اگوہ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ےنآ<br />

یلاو<br />

لگی<br />

صخش ےسیا<br />

یک<br />

ےس ہجو<br />

فورعم<br />

ےہ<br />

وج<br />

’’<br />

تسرپادخ<br />

‘‘<br />

ہن<br />

ںی<br />

ںاہ<br />

ہو<br />

ںیہن<br />

ادخ<br />

تسرپ<br />

،<br />

ؤاج<br />

ہو<br />

ےب<br />

ہس افو<br />

ی سج<br />

وک<br />

وہ<br />

نید<br />

و<br />

لد<br />

زیزع<br />

،<br />

سا<br />

یک<br />

لگی<br />

ںیم<br />

ےئاج<br />

یک<br />

ںو<br />

ںاہج<br />

رواادخ<br />

ےسافو<br />

قلعتلا<br />

اتہر<br />

وہ<br />

نکیل<br />

،اخاٹپوہ<br />

ںاہو<br />

ہن<br />

ےناج<br />

ےک<br />

ے اناھجمس ےئل<br />

راک<br />

ےبروا<br />

ینعم<br />

اترہھٹ<br />

رعش ۔ےہ<br />

ںیم<br />

لگی<br />

’’وک<br />

سا<br />

یک‘‘<br />

ےن<br />

ترہش ءہجو<br />

روا<br />

ءہجو<br />

صیصخت<br />

انب<br />

اید<br />

ےہ<br />

ہنرو<br />

ظفل<br />

لگی<br />

ےنپا<br />

ردنا<br />

یئوک<br />

تیبزاج<br />

ںیہن<br />

اتھکر<br />

روا<br />

ہن<br />

یہ<br />

تامولعم<br />

ںیم<br />

ےفاضا<br />

اک<br />

ببس<br />

اتنب<br />

ےہ<br />

۔<br />

ںولحم<br />

ںیم<br />

رامش ےب<br />

ں یلگ<br />

ا<br />

یتوہ<br />

۔ںیہ<br />

یسک<br />

اک<br />

اتپ<br />

تفایرد<br />

ےنرک<br />

ےک<br />

ےئل<br />

اناتب<br />

اتڑپ<br />

ےہ<br />

ہک<br />

ےس نوک<br />

۔یلگ<br />

ٹوکلاثم<br />

ملاسا<br />

،ہروپ<br />

لگیس ی<br />

ںاد<br />

،<br />

روصق<br />

ی<br />

نعی<br />

رہش<br />

روصق<br />

ےک<br />

ہلحم<br />

ملاسا<br />

ہروپ<br />

یک<br />

لگیس ی<br />

ںاد<br />

لاو<br />

ی<br />

‘‘۔<br />

لزغودرا<br />

ںیم<br />

فلتخم<br />

ےس ںولاوح<br />

’’<br />

لگی ‘‘ اک<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

ایآ<br />

ےہ<br />

۔<br />

الاثم


یگل<br />

یگل<br />

یگل<br />

یگل<br />

جنت میں مجھ<br />

سے ہوا آہ کیا<br />

کو اس کی<br />

گناہ<br />

میں سے<br />

احسان<br />

مجھ کہ جانیے کیا گئے لے<br />

)١۴۵(<br />

جنت میں یا کسی جنت نظیر<br />

شخصیت کا قیام ہے جو اس<br />

چلن دیکھئے خوبی کے ساتھ<br />

اور شعر ایک کا قماش اسی<br />

میں بھی کوئی دل آزار اور ناپسندیدہ<br />

سے گزرنا ناگوارگزرتا ہے ۔ زندگی کا<br />

خرابی ہمرکاب رہتی ہے۔<br />

کی جئے مالحظہ<br />

خاکِ‏ شفاملی تو میں بیمار اس کی میں آن کے کیا کیا اٹھانے رنج<br />

( ١۴۶( ہوگیا صابر<br />

،<br />

۔ غالب احسان اور پراستوار ہے ‏‘‘دونوں اشعار کی بساط ‏’’اس کی<br />

کے حوالہ سے محبوبوں کو کھول کر رکھ ‏‘‘صابر نے ‏’’اس کی<br />

دیا ہے کہ یہ کس انداز سے دل آزاری کا سامان کرتے ہیں۔ یہ بھی کہ<br />

اچھائی کے ساتھ برائی ‏،خیر کے ساتھ شرنتھی رہتی ہے ۔ جانتے<br />

ہوئے بھی آدمی شر سے پیوست رہتا ہے ۔<br />

ؔ<br />

دوزخ :<br />

یم<br />

نرک یہ بنیادی طور پر فارسی زبان کا لفظ ہے اور اسم مونث ہے<br />

جبکہ اردوبول چال میں مذکر بھی استعمال ہوتا ہے ۔ جہنم<br />

وہ ستوں طبقے جو تحت الثرے میں گناہگاروں کی سزاکے لئے<br />

لوک بے سکون،‏ تکلیف دہ ٹھکانے<br />

برے خیال کئے جاتے ہیں۔ بدحالی<br />

پریشان کن اور تکلیف دہ سچویش،‏ تنگی سختی برے حاالت انتطار وغیرہ کے لئے بوال جانے واال بڑاعام سا لفظ ہے ۔<br />

مفلسی غم ہائے ‏’’غالب کا کہنا ہے کہ آتش دوزخ میں اتنی تپش نہیں جتن ی<br />

ہوتی ہے۔ غم ‏،دوزخ سے بڑھ کر عذاب ہے ‏‘‘نہان ی<br />

آتشِ‏ دوزخ ،<br />

،<br />

،<br />

،<br />

،<br />

)١۴٧(<br />

،<br />

،<br />

،<br />

،


یرہ<br />

یآت<br />

میں یہ گرمی کہاں سوز غم ہائے نہانی اور ہے<br />

نسبت سے کی<br />

، ( ١۴۸ : باقر آغا آگ مونث بطور<br />

‏(آتش<br />

( ١۴۹ جلن کی غموں دکھ تکلیف مہر رسول غالم<br />

، ، :<br />

)<br />

آغا<br />

وہ جگہ جہاں آگ جل ہو۔ بے حد تپش ہو۔ آگ اور تپش اذیت دینے<br />

والی چیزیں ہیں۔جودکھ پر دہ میں ہوں ۔ اظہار میں نہ آئینیا نہ آسکیں<br />

یا ان کا اظہارمیں النا مناسب نہ ہو۔ یقیناا ان کی اذیت دوزخ کی اذیت<br />

سے بڑھ کر ہوتی ہے۔ اظہار کی صورت میں تلخی میں کمی ہے ۔<br />

آسودگی ملتی ہے ۔ توڑ پھوڑ)‏ شخصی یا معاشرتی(‏ وقوع میں نہیں<br />

غم پنہاں‘‘‏ معاشروں کی جڑیں ہال کر رکھ دیتا ہے ۔ انقالب برپا ‏’’آتا ۔<br />

کردیتا ہے ۔ غالب کا ایک اور شعر مالحظہ ہو<br />

فتنہ ء شو ‏ِر قیامت کس کے آب جلوہ زا ‏ِر آتش دوزخ ہمارا دل سہ ی<br />

و گل میں ہے<br />

) ١۵٠ ( ‘‘ آگ ہوئی بھری میں دل باقر’’‏<br />

’’ دل کا عاشق مہر رسول غالم<br />

‘‘ (١۵١)<br />

(١۵٢) آتش عشق ’ ’ ی بلگرام شاداں<br />

اردو شاعری<br />

ٹیک<br />

ہمیں<br />

چند<br />

معاصی<br />

واعظ<br />

بہار<br />

میں<br />

ڈراتا<br />

کے<br />

گوہمارے<br />

اس<br />

ہاں<br />

کیوں<br />

بیش<br />

کا لفظ<br />

حقیقی<br />

ہے<br />

ہیں<br />

تو<br />

،<br />

عام<br />

معنوں<br />

دوزخ<br />

کچھ<br />

استعمال<br />

میں<br />

کے<br />

مغفرت<br />

ملتاہے<br />

ہوا نظم<br />

دھڑکوں<br />

ہے کم<br />

ہے<br />

سے<br />

بہار ( )١۵۳<br />

کسی میں جنت نزدیک کے تاباں عبدالحئی میر<br />

ناپسندیدہ شخصیت کی


یگدوجوم<br />

خزود<br />

ےک<br />

ےس باذع<br />

مک<br />

ںیہن<br />

۔<br />

یسیا<br />

لاحتروص یہ<br />

ےرشاعم<br />

ںیم<br />

ادیپ<br />

یتوہ<br />

ےہ<br />

صخش ۔<br />

ےرشاعم<br />

/<br />

کلم<br />

وک<br />

ماب<br />

جورع<br />

ےلرپ<br />

اتاج<br />

۔<br />

ہدیدنسپان<br />

روا<br />

صخش رادرکدب<br />

/<br />

کلم<br />

سانایتس اک<br />

رام<br />

ھکررک<br />

اتید<br />

ےہ<br />

۔<br />

صخش<br />

ںیردق<br />

لدب<br />

اتید<br />

ےہ<br />

۔<br />

ےرشاعم<br />

اک<br />

جازم<br />

لیدبت<br />

اتیدرک<br />

ےہ<br />

رگا<br />

ںیم<br />

ےس فوخ<br />

خزود<br />

ےک<br />

یتنج<br />

ںوہ<br />

خیش وج<br />

ںاووہوت<br />

وت<br />

لاھب<br />

ہی<br />

باذع<br />

ایک<br />

مک<br />

ےہ<br />

)١۵۴(<br />

ںابات<br />

خیش<br />

ےنپا<br />

ےوترک<br />

ےک<br />

ےس رابتعا<br />

وززعم<br />

مرتحم<br />

روا<br />

یذ<br />

راقو<br />

لایخ<br />

ایک<br />

اتاج<br />

ےہ<br />

۔<br />

ےس سا<br />

سدقت<br />

روا<br />

اترتوپ<br />

یک<br />

عقوت<br />

یھدنب<br />

یتہر<br />

ےہ<br />

نکیل<br />

ہدایز<br />

رت<br />

یلمع<br />

ےس ہلاوح<br />

نوکس ہی<br />

تراغ<br />

اترک<br />

اہر<br />

ےہ<br />

۔<br />

ہتسباو<br />

ںیدیما<br />

کاخ<br />

ںیم<br />

یتلم<br />

یہر<br />

۔ںیہ<br />

ںابات<br />

ارسوداک<br />

عرصم<br />

سا<br />

ےبرجت<br />

اک<br />

ڑوچن<br />

ےہ<br />

۔<br />

لکلاب<br />

یسا<br />

حرط<br />

بتکم<br />

وک<br />

گآ<br />

ےنگل<br />

رپ<br />

ےچب<br />

وک<br />

ھکد<br />

ںیہن<br />

اتوہ<br />

،<br />

انتج<br />

رٹسام’’<br />

ےک‘‘<br />

چب<br />

ےناج<br />

رپ<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

یرکب<br />

وک<br />

باوجلا<br />

ہراچ<br />

ےناھک<br />

وک<br />

ود<br />

بج<br />

سا<br />

ٹیپاک<br />

رھب<br />

ریش ےئاج<br />

اک<br />

ہرہچ<br />

بس ،وداورک<br />

قرغ<br />

ےئاجوہ<br />

،<br />

تنج<br />

یک<br />

خیش یگدوسآ<br />

اک<br />

ہرہچ<br />

ےناجوہ<br />

ےک<br />

دعب<br />

ٹمی<br />

ںیم<br />

لم<br />

رک<br />

ےشدخ<br />

ےک<br />

رسنیک<br />

ںیم<br />

لاتبم<br />

ےئاجوہ<br />

۔یگ<br />

یگدوسآ<br />

،<br />

یناشیرپ<br />

ےک<br />

ہیواح<br />

ںیم<br />

لپ<br />

رھب<br />

وک<br />

یھب<br />

ہن<br />

کٹ<br />

ےئاپ<br />

گ<br />

۔ی<br />

بحاص ریم<br />

ےن<br />

یڑب<br />

یگدمع<br />

وا<br />

ےس یئافصر<br />

کیا<br />

یترشاعم<br />

ےیور<br />

روا<br />

تیاور<br />

ےک<br />

ربج<br />

وک<br />

سکوف<br />

ایک<br />

ےہ<br />

ہآ<br />

ںیم<br />

بک<br />

یک<br />

ءہیامرس ہک<br />

خزود<br />

ہن<br />

ئوہ<br />

ی نوک<br />

کش ا<br />

عبنمارم<br />

ںافوط<br />

ہن<br />

اوہ<br />

)١۵۵(<br />

ریم<br />

بحاص ریم<br />

اک<br />

انہک<br />

ےہ<br />

ہک<br />

ایرف<br />

د<br />

ےنرک<br />

ےلاو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یگدنز<br />

خزود<br />

اک<br />

نھدنیا<br />

نب<br />

یتاج<br />

ںاہی ۔ےہ<br />

اک<br />

ہریتو<br />

ےہ<br />

ہک<br />

وہس ملظ<br />

روا<br />

یشوخ<br />

یشوخ


،وہس<br />

تیاکش فرح<br />

ںوٹنوہ<br />

کت<br />

ہن<br />

۔ؤلا<br />

لکلاب<br />

یسا<br />

حرط<br />

مکاح’’<br />

ےن<br />

تیاہن<br />

ینابرہم<br />

ےتامرف<br />

ےئوہ<br />

پآ<br />

وک<br />

ےس تمزلام<br />

لاکن<br />

اید<br />

ےہ<br />

‘‘<br />

مکاح<br />

اک<br />

رہ<br />

اھچا<br />

ارب<br />

مکح<br />

سا<br />

یک<br />

تیانع<br />

روا<br />

ینابرہم<br />

رپ<br />

لومحم<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

سا<br />

ےک<br />

فلاخ<br />

انلوب<br />

مرج<br />

روا<br />

نِ ارفک<br />

تمعن<br />

ےک<br />

ےرمز<br />

ںیم<br />

اتآ<br />

ےہ<br />

۔<br />

ںادنز<br />

:<br />

ںادنز<br />

یسراف<br />

مسا<br />

۔رکذم<br />

دیق<br />

ہناخ<br />

،<br />

لیج<br />

(<br />

١۵۶ )<br />

ںادنز<br />

اک<br />

یتسایر<br />

ماظن<br />

ںیم<br />

اڑب<br />

لمع<br />

لخد<br />

اہر<br />

ےہ<br />

۔<br />

سا<br />

یک<br />

رہ<br />

ہگج<br />

ںیتروص فلتخم<br />

ہری<br />

ںیہ<br />

تلااوح<br />

:<br />

ہی<br />

نمی<br />

ںیلیج<br />

یئادتبا<br />

قیقحت<br />

شیتفتو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

مئاق<br />

ہری<br />

ںاہی ۔ںیہ<br />

ںومزلم<br />

رپ<br />

ینہذ<br />

روا<br />

ینامسج<br />

ددشت<br />

روا<br />

کولس زوس تیناسنا<br />

اور<br />

اھکر<br />

اہراتاج<br />

ےہ<br />

ںاہی ۔<br />

ںومسقراچ<br />

ےک<br />

ںومزلم<br />

وک<br />

اھکر<br />

ےہاتاج<br />

(١) دزمان<br />

مزلم<br />

)٢(<br />

ہبتشم<br />

دارفا<br />

)۳(<br />

تموکح<br />

تقو<br />

ےک<br />

نیفلاخم<br />

)۴(<br />

یئاگنہم<br />

ےک<br />

ڑوت<br />

روا<br />

تاذ<br />

ی<br />

شیع<br />

شیعتو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

توشر<br />

ای<br />

یراوہت<br />

لوصو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یسک<br />

وک<br />

یھب<br />

ڑکپ<br />

رک<br />

ایدرکدنب<br />

اتاج<br />

ےہ<br />

یرورض<br />

ںیہن<br />

اتوہ<br />

ہک<br />

ےڑکپ<br />

ےئگ<br />

دارفا<br />

ہچمانزوراک<br />

ںیم<br />

جاردنا<br />

ایک<br />

ےئاج<br />

رھپای<br />

شیتفت<br />

ےک<br />

ےئل<br />

لااب<br />

ےس یٹراھتا<br />

ےناورپ<br />

لصاح<br />

ایک<br />

۔ےئاج<br />

ہی<br />

ہدایز<br />

نابحاص رادیناھترت<br />

یک<br />

دیدباوص ینپا<br />

رپ<br />

راصحنا<br />

ےہاترک<br />

۔


:لیج<br />

شیتفت<br />

نلااچروا<br />

لمکم<br />

ےکرک<br />

ںومزلم<br />

وک<br />

لیج<br />

جیھب<br />

اید<br />

ےہاتاج<br />

۔<br />

تلادع<br />

ازس ےک<br />

ہتفای<br />

ںاہی<br />

ازس ینپا<br />

لمکم<br />

ےترک<br />

۔ںیہ<br />

یدنبرظن<br />

:<br />

س یس<br />

ا<br />

ی<br />

ںویدیق<br />

وک<br />

نا<br />

ےک<br />

رھگ<br />

ںیم<br />

ای<br />

یسک<br />

یھب<br />

ترامع<br />

ںیم<br />

رظن<br />

دنب<br />

اجایدرک<br />

ات<br />

ےہ<br />

۔<br />

نا<br />

ےک<br />

یترشاعم<br />

ےطبار<br />

عطقنم<br />

ےیئدرک<br />

ےتاج<br />

۔ںیہ<br />

* گنج<br />

ی<br />

ںویدیق<br />

،<br />

ریغ<br />

یکلم<br />

ںوسوساج<br />

،<br />

یتموکح<br />

ںوفلاخم<br />

،<br />

ںورادغ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ےس گلا<br />

تبوقع<br />

ےناخ<br />

ےئانب<br />

ےتاج<br />

۔ںیہ<br />

* گاج<br />

ںورادری<br />

،<br />

ںوریڈو<br />

،<br />

ںونارمکح<br />

یتموکح<br />

ےدہع<br />

وراد<br />

ں<br />

ہریغو<br />

ےن<br />

ےنپا<br />

لیج<br />

ےئانب<br />

ےتوہ<br />

ںیہ<br />

ںاہج<br />

ہو<br />

ےنپا<br />

نیفلاخم<br />

وک<br />

رچراٹ<br />

ےترک<br />

۔ںیہ<br />

* پی<br />

ہش<br />

رو<br />

ںوشاعمدب<br />

ےن<br />

ناوات<br />

ای<br />

صوصخم<br />

دصاقم<br />

یک<br />

لیمکت<br />

ےک<br />

ےئل<br />

’’<br />

‘‘ںادنز<br />

انب<br />

ےھکر<br />

ےئوہ<br />

۔ںیہ<br />

* نہذ<br />

ی<br />

ںوروذعم<br />

وک<br />

رھگ<br />

ےک<br />

یسک<br />

ےرمک<br />

/<br />

لگاپ<br />

ےناخ<br />

ںیم<br />

دنب<br />

ےکرک<br />

نا<br />

ےک<br />

یترشاعم<br />

تاقلعت<br />

رپ<br />

نغدق<br />

ایداگل<br />

ےہاتاج<br />

۔<br />

ظفل<br />

‘‘ںادنز’’<br />

یناجیہ<br />

تیفیک<br />

ےنرکادیپ<br />

لااو<br />

ظفل<br />

۔ےہ<br />

ےب<br />

ہانگ<br />

روا<br />

راگہنگ<br />

ںویدیق<br />

یک<br />

تلاح<br />

روا<br />

نا<br />

رپ<br />

ددشت<br />

روصتاک<br />

ساسحا<br />

یک<br />

ں یچرک<br />

ا<br />

ریھکب<br />

ےہاتید<br />

۔<br />

ےس ںادنز<br />

ھچک<br />

سا<br />

مسق<br />

یک<br />

ت یفیک<br />

ا<br />

کلسنم<br />

یتآرظن<br />

ںیہ<br />

١ ارتا<br />

اوہ<br />

ارہچ<br />

(<br />

١۵٧ )


یاں اور بددعائیں<br />

٢ ١۵۸ (<br />

‏(گال<br />

ی<br />

ی<br />

چینی<br />

ی<br />

ہمتی ‏،بے بسی بے چارگی بے<br />

۳ ١۵۹ (<br />

‏(بے ، ،<br />

لرزہ باعث کے تناؤ<br />

۴ ١۶٠ (<br />

‏(اعصاب<br />

خوف ۵ خدشات کے طرح طرح اور ڈر<br />

غیر اور<br />

مربوط سوچوں<br />

منتشر ۶ سلسلہ المتناہی کا<br />

اس اور خواہش کی<br />

کے سہانے<br />

آزاد ٧ سپنے<br />

کس ۸ توقع کی معجزے<br />

مذہب ۹ رغب ت سے<br />

آنسوؤں ١٠ سمندر ہوا مارتا ٹھاٹھیں کا<br />

انتقامی جذبے ١١<br />

تشنہ تکمیل ضد ١٢<br />

جرم ١۳ رغبت طرف کی<br />

پسماندگ ی ی<br />

ذہن ١۴<br />

جسمان ، ١۵ پابندی اں کڑی اور تاریکی تنگی فرار،‏ ی<br />

غالب کے ہاں یہ لفظ مختلف معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ ہر استعمال<br />

کے ساتھ دکھ اورکرب وابستہ نظر آتا ہے<br />

احباب چارہ سازی وحشت نہ کرسکے زنداں میں بھی خیال بیاباں نورد<br />

تھا


تشحو<br />

مک<br />

ےنرک<br />

ای<br />

تشحو<br />

اک<br />

جلاع<br />

ےنرک<br />

یک<br />

ےس ضرغ<br />

دیق<br />

ےناخ<br />

ںیم<br />

لااڈ<br />

اناج<br />

(<br />

١۶١ )<br />

زونہ<br />

کا<br />

وترپ<br />

شِ قن<br />

لایخ<br />

یقابرای<br />

ےہ<br />

لد<br />

ہدرسفا<br />

ایوگ<br />

ہرجح<br />

ےہ<br />

فسوی<br />

ےک<br />

ںادنز<br />

اک<br />

گنت<br />

کیراتو<br />

دیق<br />

ہناخ<br />

)١۶٢(<br />

؂<br />

ںوہکایک<br />

یکیرات<br />

ںِ ادنز<br />

مغ<br />

ےہریھدنا<br />

ہبنپ<br />

ون<br />

ےس حبص ر<br />

مک<br />

سج<br />

ےک<br />

نزور<br />

ںیم<br />

ہن<br />

ںی<br />

ھکد<br />

،<br />

یناشیرپ<br />

،<br />

جنر<br />

ہریغو<br />

یھب<br />

لثم<br />

ںادنز<br />

۔ںیہ<br />

نا<br />

یک<br />

تفرگ<br />

ےنآنیم<br />

لااو<br />

نوکس ےب<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

ےب<br />

یگراچ<br />

روا<br />

ےب<br />

یسب<br />

یک<br />

یگدنز<br />

ےہاترکرسب<br />

۔<br />

ادنچ<br />

ےن<br />

ںادنز<br />

وک<br />

’’<br />

ریسا<br />

ہاگ<br />

‘‘<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

ایل<br />

ےہ<br />

۔<br />

مغ<br />

اک<br />

راصح<br />

ےہاتوہ<br />

روا<br />

ناسنا<br />

یسا<br />

ںیمراصح<br />

دیقم<br />

اتہر<br />

ےہ<br />

۔<br />

یسا<br />

ےس ہلاوح<br />

مغ<br />

وک<br />

ںادنز<br />

اک<br />

مان<br />

اید<br />

ایگ<br />

ےہ<br />

مغریسا<br />

ےس ںادنزوک<br />

لااکن<br />

ببس ےب<br />

رھپ<br />

یک<br />

ںو<br />

ےہانس<br />

لغ<br />

یھب<br />

ےنوت<br />

ہلان<br />

ےس ریجنز<br />

ےنپا<br />

)١۶۳ (<br />

ادنچ<br />

ریم<br />

یدہم<br />

حورجم<br />

قشع<br />

وک<br />

یھب<br />

ںادنز<br />

اک<br />

مان<br />

ے ید<br />

ت<br />

ںیہ<br />

۔<br />

ساوج<br />

ںیم<br />

اتفرگ<br />

ر<br />

۔ےہاتوہ<br />

کیا<br />

فرط<br />

قشع<br />

یک<br />

ں یئامرفاک<br />

ا<br />

یتوہ<br />

ںیہ<br />

وت<br />

یرسود<br />

فرط<br />

سا<br />

یک<br />

ں یمرگرس ینارمع<br />

ا<br />

متخ<br />

یتاجوہ<br />

۔ںیہ<br />

یترشاعم<br />

ےطساو<br />

روا<br />

ےلاوح<br />

متخ<br />

ےتاجوہ<br />

ںیہ<br />

ِترضح<br />

قشع<br />

ںیم<br />

ھچک<br />

ھچوپ<br />

یگرزب<br />

یک<br />

ہن<br />

ںی .


یرہ<br />

)١۶۴(<br />

ہوکر زنداں قیدی رہے بھی یوسف اس میں<br />

مجروح<br />

ید<br />

جاللی نے بھی زنداں سے مراد قیدخانہ لیا ہے<br />

شکیب یوں بھی بڑھی ہے وسع ‏ِت ایوا ‏ِن رنگ وبو<br />

یب<br />

وار گلستان د ‏ِر زنداں<br />

سے جاملی<br />

)١۶۵( شک<br />

مختلف جانوروں اورپرندوں کی انسانی معاشرت میں بڑی اہمیت<br />

ہے ۔انسان اپنے شوق کی تکمیل کے لئے جنون میں پرندوں کو ان کی<br />

خوبصورتی اور دلربااداؤں کی پاداش میں بندی بناتا چال آیا ہے ۔<br />

پرندوں کے قید خانے کے لئے بوال جاتاہے ۔ لفظ قفس سنتے<br />

ہی کسی معصوم پرندے کی بے بسی اور تڑپنا پھڑکنا آزادی کے لئے<br />

قفس کی دیواروں سے سرٹکرانا آنکھوں کے سامنے گھوم جاتاہے ۔<br />

قفس ‘‘ ’’<br />

،<br />

،<br />

،<br />

قفس فارسی اسم مذکر ہے ۔ اہل لغت اس کے پنجرا جال پھندا،‏ قالب<br />

خاکی جسم معنی مراد لیتے ہیں ۔ اس لفظ کو زنداں کامترادف<br />

بھی سمجھا جاتاہے ۔ موالنا روم نے زنداں کو قید خانہ کے معنوں میں<br />

استعمال کیا ہے ۔آقا کے مالزم کا رویہ زنجیر زنداں سے کم نہیں ہوتا<br />

)١۶۶(<br />

،<br />

آں عرض زنجیر و زنداں می شود چاکرت شاہا خیانت می کرد<br />

١۶٧ ()<br />

غالب کے ہاں قفس،‏ پنجرے کے معنوں میں استعمال ہوا ہے اور اسے<br />

اسیر کے لئے بطور مشبہ بہ نظم کی اہے<br />

کرے قفس میں فراہم خس مثال یہ میری کوشش کی ہے کہ مرغ اس یر<br />

آشیاں کے لئے<br />

، قیدی<br />

قید میں اپنی ایڈجسٹمنٹ کے لئے آزاد ماحول ایسا سامان پیدا


ےنرک<br />

یعس یک<br />

لصاحلا<br />

اترک<br />

ےہ<br />

۔<br />

ادنچ<br />

ےن<br />

سفق<br />

وک<br />

ےئاج’’<br />

ریسا<br />

‘‘قشاع<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

؂<br />

ےس مادرگ<br />

ےنپا<br />

ںیمہ<br />

دازآ<br />

ےگورک<br />

رھپ<br />

ےس سک<br />

ہی<br />

جنک<br />

سفق<br />

دابآ<br />

ےگورک<br />

)١۶۸(<br />

ادنچ<br />

قوذ<br />

ےن<br />

یھب<br />

ہرجنپ<br />

ینعم<br />

دارم<br />

ے یل<br />

ئ<br />

ںیہ<br />

دای<br />

ایآ<br />

عج<br />

ناریسا<br />

سفق<br />

وک<br />

رازلگ<br />

برطضم<br />

ےکوہ<br />

ہی<br />

ےپڑت<br />

ہک<br />

فقس<br />

ٹوٹ<br />

ےئگ<br />

)١۶۹(<br />

ذ<br />

قو<br />

یدہمریم<br />

حورجم<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

تبرق<br />

،<br />

قلعت<br />

،<br />

انپا<br />

انیل<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

اوہ<br />

ےہ<br />

سفق<br />

ںیم<br />

ےس ماد<br />

لااڈ<br />

ےہ<br />

کیا<br />

رمع<br />

دعب<br />

اوہ،رکش رازہ<br />

ھچک<br />

وت<br />

ںابرہم<br />

دایص<br />

)١٧٠(<br />

حورجم<br />

ارعش<br />

ےن<br />

قاشع<br />

وک<br />

لثم<br />

ہدنرپ<br />

رارق<br />

ےد<br />

سفقرک<br />

ںیم<br />

دنب<br />

ےئک<br />

اھکر<br />

ےہ<br />

۔<br />

ایوگ<br />

بوبحم<br />

ئوک<br />

ی ’’ ڑچ<br />

ی<br />

‘‘رام<br />

مسق<br />

یک<br />

زیچ<br />

ےہاتوہ<br />

قاشعوج<br />

وک<br />

ڑکپ<br />

ڑکپ<br />

رک<br />

سفق<br />

ںیم<br />

دنب<br />

ےئک<br />

ےہاتاج<br />

قاشع۔<br />

سفق<br />

یک<br />

ےس ںوراوید<br />

ارکٹرس<br />

ارکٹ<br />

رک<br />

رمع<br />

رازگ<br />

ے ید<br />

ت<br />

ںیہ<br />

۔<br />

لزغ<br />

ارعش ےک<br />

اک<br />

ہی<br />

ہیرظن<br />

یلمع<br />

ایند<br />

ںیم<br />

اسیا<br />

طلغ<br />

یھب<br />

ںیہن<br />

اتگل<br />

۔<br />

ترایز<br />

ہاگ<br />

:<br />

ترایز<br />

ہاگ<br />

ترایز<br />

یبرع<br />

نابز<br />

اک<br />

ظفل<br />

ےہ<br />

بج<br />

ہک<br />

ہاگ<br />

یسراف<br />

ہقحلا<br />

ےہ<br />

روا<br />

ثنوم<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

یوغل<br />

ینعم<br />

یسک<br />

کربتم<br />

ہگج<br />

اک<br />

انھکید<br />

،<br />

ارتای<br />

،<br />

جح<br />

،<br />

سدقم<br />

ہگج<br />

اک<br />

،ہراظن<br />

ہربقم<br />

،<br />

رازم<br />

،<br />

ہناتسآ<br />

،<br />

ہاگرد


شتسرپ،<br />

ہاگ<br />

)١٧١(<br />

ںوریپ<br />

،<br />

ںوقشاع<br />

،<br />

یموق<br />

زوریہ<br />

روا<br />

ےڑب<br />

ماک<br />

ےنرک<br />

ںولاو<br />

یک<br />

ںیربق<br />

ہجوت<br />

زکرماک<br />

ہری<br />

ہی ۔ںیہ<br />

یھب<br />

تیاور<br />

ہری<br />

ےہ<br />

ہک<br />

ہاشداب<br />

ےکورھج<br />

ںیم<br />

ھٹیب<br />

اھتاتاج<br />

ایاعر۔<br />

سا<br />

یک<br />

ترایز<br />

ےک<br />

ے ل<br />

ئ<br />

یترزگ<br />

یھت<br />

لایخ<br />

ایک<br />

اتاج<br />

اھت<br />

ہک<br />

ہاشداب<br />

یک<br />

ترایز<br />

ےک<br />

دعب<br />

ند<br />

اھچا<br />

ےرزگ<br />

۔اگ<br />

ہدایز<br />

یزور<br />

رسیم<br />

ےئآ<br />

۔یگ<br />

جآ<br />

ےننس یھب<br />

ںیم<br />

ےہاتآ<br />

ہک<br />

گول<br />

ےس ماک<br />

رہاب<br />

ےتلکن<br />

ںیہ<br />

ےتہکوت<br />

ںیہ ’’ یاللہا<br />

ےسک<br />

کین<br />

ےد<br />

ےھتم<br />

‘‘ںیولا<br />

اھچا<br />

ارب<br />

ےنوہ<br />

تروص یک<br />

ںیم<br />

ےتہک<br />

۔ںیہ ’’ ہتپ<br />

ںیہن<br />

سک<br />

ےک<br />

ےھتم<br />

ےگل<br />

ےھت ‘‘ ۔<br />

ایوگ<br />

ترایز<br />

ہاگ<br />

اک<br />

سا<br />

ےس ہلاوح<br />

ےرشاعم<br />

ںیم<br />

اڑب<br />

مہا<br />

لور<br />

ےہ<br />

۔<br />

ےرامہ<br />

ںاہ<br />

وت<br />

قاشع<br />

یک<br />

ںیربق<br />

قاشع<br />

تارضح<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یڑب<br />

ینعماب<br />

۔ںیہ<br />

ہاش<br />

نیسح<br />

ےن<br />

ظفل<br />

‘‘ہاگرد’’<br />

ادخ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

یرضاح<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

ایل<br />

ےہ<br />

ھٹھب<br />

ئپی<br />

یریت<br />

یٹچ<br />

رداچ<br />

یگنچ<br />

ںاریقف<br />

ید<br />

ئول<br />

ی<br />

ہاگرد<br />

یماوس نگاہس چو<br />

،<br />

لھکوج<br />

لھک<br />

چن<br />

یئولھک<br />

ہاش )١٧٢(<br />

سح<br />

نی<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

ِسپ<br />

ندر م<br />

یھب<br />

،<br />

ہناوید<br />

ترایز<br />

ہاگ<br />

ںلافط<br />

گنس رارش ےہ<br />

ےن<br />

تبرت<br />

ہپ<br />

یرم<br />

یناشفلگ<br />

یک<br />

لحاس<br />

:<br />

یبرع<br />

مسا<br />

رکذم<br />

ردنمس ،<br />

ای<br />

ایرد<br />

اک<br />

ہرانک<br />

)١٧۳(<br />

ےب<br />

یقنور<br />

،<br />

یناریو<br />

)١٧۴(<br />

رجہ<br />

یک<br />

یگدرسفا<br />

)١٧۵(<br />

ہزایمخ<br />

،<br />

ںیم<br />

ے یل<br />

ن<br />

لااو<br />

)١٧۶(<br />

ایرد<br />

مہاک<br />

تعسو<br />

،<br />

ہنشت<br />

ماک<br />

،<br />

لباقان<br />

نیکست<br />

انمت


(<br />

١٧٧ )<br />

لحاس<br />

یناسنا<br />

ںوبیذہت<br />

ےک<br />

منج<br />

اتاد<br />

ےہر<br />

ںیہ<br />

۔<br />

ادتبا<br />

ںیم<br />

ں یدابآ<br />

ا<br />

ںورانک<br />

اک<br />

خر<br />

یترک<br />

ںیھت<br />

۔<br />

ایرد<br />

ںویدابآ<br />

وک<br />

ےتلگن<br />

ےہر<br />

سا<br />

ےک<br />

دوجواب<br />

لحاس’’<br />

‘‘<br />

ناسنا<br />

ےک<br />

ےیل<br />

یھبک<br />

ےب<br />

ینعم<br />

ںیہن<br />

ںولحاس ۔ےئوہ<br />

اک<br />

،جازم<br />

یناسنا<br />

جازم<br />

رثارپ<br />

زادنا<br />

اتوہ<br />

ہی ۔ےہاہر<br />

یجازم<br />

ںولیدبت<br />

اک<br />

لمع<br />

فلتحم<br />

ےس تاریغت<br />

رزگ<br />

رک<br />

فلتخم<br />

ےس تلااح<br />

امزآدربن<br />

وہ<br />

رک<br />

تیاور<br />

لکش یک<br />

رایتخا<br />

اترک<br />

اہر<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

لحاس ںاہ<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

،<br />

سا<br />

ےک<br />

تدج<br />

زارط<br />

نہذ<br />

اک<br />

ساکع<br />

ےہ<br />

لد<br />

ات<br />

رگج<br />

لحاس ہک<br />

ےئایرد<br />

ںوخ<br />

ےہ<br />

با<br />

سا<br />

رزگہر<br />

ںیم<br />

ءہولج<br />

لگ<br />

،<br />

ےگآ<br />

درگ<br />

اھت<br />

کیا<br />

روا<br />

زادنا<br />

ہظحلام<br />

ئامرف<br />

ںی<br />

ردقب<br />

فرظ<br />

یقاس ےہ<br />

رامخ<br />

ہنشت<br />

یماک<br />

اک<br />

وج<br />

وت<br />

ےئایرد<br />

ےم<br />

ےہ<br />

وت<br />

ںیم<br />

ہزایمخ<br />

لحاس ںوہ<br />

اک<br />

لحاس بلاغ<br />

اک<br />

فدارتم<br />

’’<br />

ہرانک<br />

‘‘<br />

یھب<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ےئلا<br />

ںیہ<br />

ہنیفس<br />

بج<br />

ہک<br />

ےرانک<br />

رپ<br />

رکآ<br />

اگل<br />

بلاغ<br />

ےس ادخ<br />

ایک<br />

متسوروج<br />

ادخان<br />

ہک<br />

ےی<br />

ےرانک<br />

وک<br />

ہنوک<br />

،<br />

کیا<br />

فرط<br />

،<br />

یبایماک<br />

روا<br />

حتف<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

یھب<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

اتاج<br />

۔ےہ<br />

رانک<br />

ہ<br />

ہلصوح<br />

روا<br />

تربع<br />

ےک<br />

ولہپ<br />

یھب<br />

حضاو<br />

۔ےہاترک<br />

عزن<br />

اک<br />

ملاع<br />

،<br />

توم<br />

اک<br />

تقو<br />

ربص ،<br />

اک<br />

ہنامیپ<br />

زیربل<br />

انوہ<br />

روا<br />

ربص<br />

یک<br />

یرخآ<br />

دح<br />

ےک<br />

ےیل<br />

یسک<br />

ہن<br />

یسک<br />

ےس ےطساو<br />

ہی<br />

ظفل<br />

لوب<br />

لاچ<br />

ںیم<br />

اتآ<br />

اتہر<br />

ےہ<br />

۔


یرعاش ودرا<br />

ےک<br />

ےیل<br />

ہی<br />

ظفل<br />

این<br />

ںیہن<br />

۔<br />

تلاامعتسادنچ<br />

ہظحلام<br />

ںوہ<br />

اللہ مرک<br />

ںاخ<br />

درد<br />

انہکاک<br />

ےہ<br />

ایرد<br />

ےک<br />

ےرانکود<br />

سپآ<br />

ںیم<br />

مہاب<br />

ےتکسوہ<br />

۔<br />

ود<br />

یس کیا<br />

تمس داضتم<br />

ںیم<br />

ےنلچ<br />

یلاو<br />

زیچ<br />

سپآ<br />

ںیم<br />

لم<br />

ںیہن<br />

تکس<br />

ںی<br />

ےس ےرانک<br />

ہرانک<br />

بک<br />

لام<br />

ےہ<br />

رحب<br />

اک<br />

ی<br />

ورا<br />

کلپ<br />

ےنگل<br />

یک<br />

تذل<br />

ہدید<br />

ء<br />

رپ<br />

ٓ اب<br />

)١٧۸(ےناجایک<br />

اللہ مرک<br />

درو<br />

مئاق<br />

دناچ<br />

یروپ<br />

ےن<br />

رمع<br />

وک<br />

ایرد<br />

مسج،<br />

وک<br />

ہرانک<br />

ےہاہک<br />

رمع<br />

ےہ<br />

بآ<br />

ںاور<br />

روا<br />

نت<br />

ارت<br />

لفاغ<br />

رانک<br />

مد<br />

مدب<br />

یلاخ<br />

ےرک<br />

ےہ<br />

جوم<br />

سا<br />

لحاس<br />

یک<br />

١٧۹(ہت<br />

مئاق<br />

بیکش<br />

یللاج<br />

ےن<br />

لحاس ظفل<br />

اک<br />

ایک<br />

یگدمع<br />

روا<br />

ئنی<br />

تیونعم<br />

ھتاس ےک<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

ےس لحاس<br />

رود<br />

بج<br />

یھب<br />

یئوک<br />

باوخ<br />

ےھکید<br />

ےتلج<br />

ےئوہ<br />

غارچ<br />

ہت<br />

بآ<br />

کش١۸٠(ےھکید<br />

بی<br />

ناتسبش<br />

:<br />

یسراف<br />

مسا<br />

رکذم<br />

،<br />

گنلپ<br />

ےنوس ،<br />

اک<br />

بش ،<br />

یباوخ<br />

اک<br />

ہرمک<br />

،<br />

مارآ<br />

ہاگ<br />

،<br />

ترشع<br />

ہاگ<br />

،<br />

ںوہاشداب<br />

ےنوس ےک<br />

اک<br />

ہرمک<br />

،<br />

ارس مرح<br />

،<br />

تولخ<br />

ہاگ<br />

،<br />

دجسم<br />

یک<br />

ہو<br />

ہگج<br />

ںاہج<br />

تار<br />

وک<br />

تدابع<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

،<br />

ہناخ<br />

ہبعک<br />

اک<br />

ہطاحا<br />

باوخ)١۸١(<br />

ہاگ<br />

،<br />

تار<br />

وک<br />

مارآ<br />

ےنرک<br />

یک<br />

،ہگج<br />

)١۸۳(<br />

مایق<br />

ہاگ<br />

)١۸۴(بش<br />

ہی<br />

بش ظفل<br />

ناتس ھتاس ےک<br />

یک<br />

ےس یتوھڑب<br />

بیکرت<br />

ایاپ<br />

ےہ<br />

ِماقم<br />

بش<br />

یرسب<br />

وک<br />

یناسنا<br />

یگدنز<br />

ںیم<br />

یڑب<br />

تیمہا<br />

لصاح<br />

ےہ<br />

ند<br />

رھب


یعن<br />

یعن<br />

،<br />

کی بھاگ دوڑ کے بعد اس کی اہمیت و ضرورت واضح ہوجاتی ہے ۔ ان<br />

حقائق کے حوالہ سے دیکھنے میں آتا ہے لوگ مقام شب بسری کی<br />

تعمیر اور آشائش و تزئین پر الکھوں روپیہ صرف کرتے ہیں اور یہ<br />

سب الی معلوم نہیں ہوتا ۔ انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسی<br />

جگہ شب بسر کرے جہاں اسے کوئی ڈسٹرب نہ کرے ۔ یہ لفظ تھکے<br />

ماندے اعصاب اور دماغ کے لیے نعمت کا درجہ رکھتا ہے ۔ جسم ڈھیال<br />

پڑنے لگتا ہے اور وہ آرام کی سوچنے لگتاہے۔ ان معروضات کے<br />

تناظرمیں غالب کے اس شعر کا مطالعہ کر یں<br />

سفر عشق میں کی ضعف نے راحت طلبی ہر قدم سائے کو میں<br />

شبستاں سمجھا<br />

، شب<br />

خوابگاہوں کو پر سکون آرام دہ بسری کے جملہ لوازمات سے<br />

آراستہ اور محفوظ ترین بنانے کی انسانی کوشش الی اور بے معنی<br />

نہیں ۔سویا مویا ایک برابر ہوتاہے۔ سوتے میں کوئی جانور<br />

وغیرہ یا دشمن نقصان پہنچا سکتا ہے ۔ مشقت اور محنت کے بعد<br />

سکون کی نیند الزم ہوجاتی ہے ۔ اس لیے خواب گاہ کا عمدہ اور حسب<br />

ضرورت ہونا الزم سی بات ہے ۔<br />

، سانپ<br />

،<br />

شبنمستان :<br />

فارسی کا اسم مذکر ‏،وہ مقام جہاں شبنم بکثرت پڑتی ہو ‏)‏‎١۸۵‎‏(وہ مقام<br />

جہاں سبزے اور پودوں پر بکثرت شبنم پڑتی ہے)‏‎١۸۶‎‏(شبنم،‏ را ت کی<br />

تری۔ ستان کثرت کے لیے)‏‎١۸٧‎‏(‏ وہ مقام جہا ں اوس پڑی ہو)‏‎١۸۸‎‏(‏<br />

ستان کے الحقے سے جگہ مقام واضح ہو رہا ہے ۔ ایسی جگہ جہاں<br />

شبنم ہی شبنم ہو ۔ اردو میں جگہ کے لئے’’‏ ستان ‏‘‘کا الحقہ بڑھادیتے<br />

ہیں ۔ یہی رویہ فارسی میں ملتا ہے ۔


یآت<br />

،<br />

جہاں سبزے پر کثرت سے شبنم پڑتی ہو کیا رومان پر ور منظر ہوتا<br />

ہے لوگ ننگے پا سبزے پر چلتے ہیں ۔یہ صحت کے لیے مفید ہوتا<br />

ہے ۔ آنکھوں کو ٹھنڈک میسر ہے ۔ آسودگی اور سکون سا ملتاہے<br />

۔ معاملہ مشاہدے سے عالقہ رکھتاہے۔ اس لفظ کی نزاکت لطافت<br />

مماثلت سے اقبال ایسے شاعر جدید نے بھی فائدہ اٹھایا ہے<br />

ابھی مجھ دل جلے کو ہم صیفرو اور رونے دو کہ میں سارے چمن کو<br />

شبنمستان کرکے چھوڑوں گا<br />

غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال واضح کررہا ہے کہ اسے اس جگہ<br />

کی نزاکت اور اس کے حسن سے کس قدر دلچسپی ہے<br />

کیا آئینہ خانے کا وہ نقشہ<br />

عالم شبنمستان کا<br />

،<br />

ترے جلوے نے کرے جو پر تو خورشید<br />

،<br />

عموماا’’‏ بازار کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے تاہم اس شہر<br />

کے لغوی معنی بڑی آبادی بلدہ نگر)‏‎١۸۹‎‏(‏ بستی کھیڑہ<br />

وہ جگہ جہاں بہت سے آدمی مکانات میں رہتے ہوں اور میونسپلٹی/‏<br />

کارپوریشن کے ذریعے انتظام ہوتا ہو آرزوں کا شہر<br />

: ‘‘<br />

شہر<br />

)١۹٠( ،<br />

، ،<br />

١۹٢ (<br />

)١۹١(<br />

)<br />

،<br />

شہر بہت سے آدمیوں کی مکانات میں اقامت کے سبب وجود حاصل<br />

کرتے ہیں ۔ ان کا ایک سماجی عمرانی ، سیاسی معاشی سیٹ اپ<br />

تشکیل پاتا ہے ۔ نظریات اور روایات مرتب ہوتی ہیں ۔ ایک مجموعی<br />

مزاج اور رویہ بنتاہے۔ لفظ شہر سننے اور پڑھنے کے بعد کوئی خاص<br />

تاثر نہیں بنتا۔ تاثر اور توجہ کے لیے کسی سابقے اور الحقے کی<br />

،<br />

ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ مثالا شہر محمد ﷺ ۔ شہر قائد<br />

اقبال وغیرہ ۔ غالب کے ہا ں شہر آرزو کا ذکر ہوا ہے ۔ اس شہر کا<br />

، شہر


یدام<br />

دوجو<br />

وت<br />

ںیہن<br />

ہی نکیل<br />

ینپا<br />

ثح<br />

ییت<br />

ںیم<br />

ےب<br />

دوجو<br />

یھب<br />

ںیہن<br />

۔<br />

لد<br />

ںیم<br />

ںورازہ<br />

فلتخم<br />

مسق<br />

یک<br />

ںیئوزرآ<br />

یتلپ<br />

۔ںیہ<br />

ینپا<br />

اگنر<br />

یگنر<br />

امہروا<br />

یمہ<br />

دیاش ںیم<br />

یہ<br />

سا<br />

یک<br />

یئوک<br />

لثم<br />

وہ<br />

ںورازہ<br />

ںیشہاوخ<br />

یسیا<br />

ہک<br />

رہ<br />

شہاوخ<br />

ہپ<br />

مد<br />

ےلکن<br />

تہب<br />

ےلکن<br />

ےرم<br />

ںامرا<br />

نکیل<br />

رھپ<br />

یھب<br />

مک<br />

ےلکن<br />

ایوگ<br />

لد<br />

یسک<br />

رہش ےڑب<br />

یک<br />

حرط<br />

ناجنگ<br />

دابآ<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

وزرآ<br />

ں<br />

ےک<br />

رہش ھتاس<br />

اک<br />

ہقحلا<br />

ترثک<br />

وک<br />

حضاو<br />

اترک<br />

ےہ<br />

۔<br />

رکاش<br />

یجان<br />

ےن<br />

ہگج<br />

ہگج<br />

ہکبج<br />

بحاص ریم<br />

ےن<br />

لد<br />

رہش وک<br />

اک<br />

مان<br />

اید<br />

ےہ<br />

۔<br />

ےل<br />

رہش رہش ےہاج<br />

اتارھپ<br />

ےہ<br />

تشد<br />

تشد<br />

اترک<br />

ےہ<br />

یمدآ<br />

وک<br />

تیاہن<br />

بارخ<br />

لد<br />

جان)١۹۳(<br />

ی<br />

رہش<br />

لد<br />

ہآ<br />

بیجع<br />

ےئاج<br />

یھت<br />

رپ<br />

سا<br />

ےک<br />

ےئگ<br />

اسیا<br />

اڑجا<br />

ہک<br />

یسک<br />

حرط<br />

ایاسب<br />

ہن<br />

١۹۴(ایگ<br />

)ریم<br />

تملظ<br />

ہدک<br />

:<br />

تملظ<br />

یبرع<br />

مسا<br />

ثنوم<br />

یکیرات،<br />

،<br />

یس اریھدنا<br />

ہای<br />

)١۹۵(<br />

دک<br />

ہ<br />

،<br />

تملاع<br />

مسا<br />

،<br />

فرظ<br />

۔ناکم<br />

یبرع<br />

مسا<br />

تملظ<br />

رپ<br />

یسراف<br />

ہقحلا<br />

ہدک<br />

یک<br />

یتوھڑب<br />

ےس<br />

ہی<br />

بکرم<br />

لیکشت<br />

ایاپ<br />

ےہ<br />

،<br />

ینعمب<br />

کیرات<br />

ماقم<br />

،<br />

کیرات)١۹۶(ایند<br />

رھگ<br />

(<br />

١۹٧ )<br />

بج<br />

متسوربج<br />

،<br />

ےب<br />

یفاصنا<br />

س یس ،<br />

ا<br />

ی<br />

و<br />

یشاعم<br />

لاصحتسا<br />

روا<br />

ترفن<br />

دح<br />

ےس<br />

ھڑب<br />

ےئاج<br />

وت<br />

ظفل<br />

’’<br />

ریھدنا<br />

رگن<br />

ی ‘‘ لاوب<br />

اتاج<br />

ہی ۔ےہ<br />

ظفل<br />

’’<br />

تملظ<br />

‘‘ہدک<br />

اک<br />

یہ<br />

فدارتم<br />

ےہ<br />

۔ ’’ ھدنا<br />

ری<br />

رگن<br />

ی ‘‘ ےک<br />

یوغل<br />

ینعم<br />

ںاہج


ےآئ<br />

ناانصافی<br />

ہیں۔ کے ہو)‏‎١۹۸‎‏(‏ مچی لوٹ دھند اندھا اور القانونیت<br />

،<br />

یہ<br />

اول<br />

لفظ<br />

۔<br />

موجودہ<br />

خود<br />

ج<br />

دوم<br />

ا<br />

ایک<br />

انسانی<br />

اندھیرے)‏<br />

حوالوں<br />

فراموشی<br />

نفسیات<br />

ظلم<br />

دو پر<br />

زیادتی<br />

کے ساتھ<br />

اختیار<br />

چپ سو سکھ<br />

کرلی<br />

پر<br />

طرح<br />

اور<br />

کے<br />

ناہمواری<br />

ایڈجسمنٹ<br />

عمل<br />

جائے<br />

کیا<br />

اثرات<br />

)<br />

:<br />

روشنی<br />

لڑتے<br />

اندھیرے<br />

لڑتے<br />

تالش<br />

(<br />

کی<br />

موت<br />

ظلم<br />

کو<br />

زیادتی<br />

جائے<br />

لگا گلے<br />

ا<br />

اور<br />

لیا<br />

کرلی<br />

ب<br />

جائے<br />

ناہمواری<br />

جائے<br />

کو<br />

مرتب<br />

جائے<br />

)<br />

قبول<br />

کرتا<br />

کے ساتھ<br />

ب<br />

ہے<br />

کرکے<br />

ا<br />

کرئے جنگ<br />

لوگ ایک ہی ہیجان کا مختلف طریقوں سے اظہارکرتے ہیں<br />

کیونکہ جو جیسا محسوس کرئے گا یا جس ماحول یا حاالت<br />

میں پرورش پا رہا ہوگا اس کا ردعمل بھی اس کے مطابق سامنے<br />

گا۔ اس لیے ظلمت کدے کا تصور مختلف قسم کے خیاالت رحجانات<br />

اور کیفیات سامنے التا ہے ۔<br />

’’<br />

مختلف ‘‘ ( ) ١۹۹<br />

اندھیرے<br />

ظلم ب<br />

غالب<br />

ظلمت<br />

و<br />

اک شمع<br />

کی<br />

زیادتی<br />

کے شعر<br />

کدے<br />

ہے<br />

گھمبرتا<br />

میں<br />

وغیرہ<br />

کے<br />

کا<br />

تناظر<br />

میرے ش ‏ِب<br />

دلیل سحر<br />

راج<br />

میں<br />

غم<br />

مفہوم سمجھنے<br />

ہے جوش کا<br />

کی<br />

،<br />

، سو<br />

خموش ہے<br />

ہیں کرتے کوشش


یعن<br />

یعن<br />

‘‘<br />

عہد غالب پر نظر ڈالیے برصغیر’’‏ ظلمت کدہ دکھائی دے گا۔ یہ غزل<br />

بعد حاالت پر نظر ڈالئے،برصغیر<br />

بعد ‎١۸٢۶‎کی ہے۔<br />

سے کچھ زیادہ ہی تھا ۔ ‎١٧۵۴‎کے بعد دن بدن ‘‘ اندھیر نگر ی<br />

سیاسی معاشی اور انتظامی حاالت خراب ہی ہوئے۔شمع بادشاہ<br />

سیاسی قوت کی عالمت تو تھی ۔ لوگوں کی اس سے توقعات وابستہ<br />

تھیں ۔ یہ توقعات الی اور بے معنی تو نہ تھیں ۔ لوگ امید کر رہے<br />

تھے کہ شمع روشن ہوگی ۔ اندھیرے چھٹ جائیں گے۔ روشنی ہوتے<br />

ہی لوٹ کھسوٹ کا خاتمہ ہوگا ۔<br />

)<br />

(<br />

’’<br />

)٢٠٠( ‎١۸٢۶‎کے<br />

،<br />

اندھیرے کی گھمبیرتا کے حوالے سے غالم رسول مہر لکھتے ہیں<br />

رے اندھیرے گھر میں شب غم کے جوش و شدت کا یہ عالم ہے<br />

کہ صبح کی عالمتیں ناپید ہیں ۔ صرف ایک نشان<br />

یم ’’<br />

رہ گیا ہے اور وہ بجھی ہوئی شمع ہے ۔ اندھیرے کی شدت کو واضح<br />

کرنے کے لئے جس شے کو صبح کی دلیل ٹھہرا یا<br />

وہ خود بجھی ہوئی ہے<br />

میں اضافہ کررہی ہے<br />

، ( تصور کے اندھیرے ی<br />

ہے ) _______<br />

) ( ٢٠١ ‘‘ ۔<br />

غالب بہت بڑے ذہن کا مالک تھا۔ بات کرنے کے ڈھنگ سے خوب آگاہ<br />

تھا۔ اندھیرے کی شدت غم کا جوش(‏ واال مضمون برا نہیں ۔ بڑ ا<br />

آدمی ذات سے باالتر کہتاہے۔ اس کا کرب و سیب کا کرب ہوتاہے۔ لہذا<br />

‏’’ظلمت کدے‘‘سے اس کا گھر مراد لینا درست نہیں۔ سیاسی و معاشی<br />

ناانصافی ناہمواری وغیرہ کا ماتم تو گھر گھر تھااس لیے’’‏ ظلمت<br />

کدہ‘‘سے مراد پورا برصغیر لینا ہوگا۔ تاہم اندھیرے کی شدت کے حوالہ<br />

سے بھی مضمون برانہیں ۔<br />

( شب


ینئ ینئ<br />

ینئ<br />

عرش :<br />

، آسمان ، تخت ، چھت ، مذکر اسم عربی<br />

،<br />

)٢٠٢(<br />

چھتر ی کی جہاز<br />

وہ جگہ جو نویں آسمان کے اوپر ہے جہاں خدا کا تخت ہے<br />

‏)‏‎٢٠۳‎‏(تخت شاہی ‏)‏‎٢٠۴‎‏(تخت،‏ نظام بطلیموس میں اسے ستاروں<br />

سے سادہ اور محدود جہات مانتے ہیں ۔ اس لیے چرخ اطلس کہتے<br />

ہیں ۔ عرش بلند مقام ہے اور غالب کے نزدیک ہمارا مکان تو<br />

عرش سے بھی اونچا ہے۔<br />

)<br />

(<br />

٢٠۵ (<br />

)<br />

دو عرش<br />

کی<br />

طرح سے<br />

آتاہے چال معروف<br />

ی کے معنوں میں،‏ کہا جاتا ہے ۔ حاالت نے اسے عرش سے<br />

فرش تک پہنچا دیا<br />

بلند ١<br />

‘‘ ہے<br />

مظلوم ٢ ۔ ہے پہنچتی تک عرش وہ کہ بچو آہ سے<br />

یہ لفظ مذہبی حوالہ سے تہذیب میں سفر کرتا دکھائی دیتاہے۔ غالب کے<br />

ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />

بنا سکتے ہم اور پر بلندی اک منظر<br />

ی اسم مذکر۔ بچھونا بستر<br />

پختہ کی ہوئی زمین ‏)‏‎٢٠۶‎‏(عالم<br />

چھ طرفین ہیں پورب،‏ پچھم<br />

ادھر ہیں<br />

زمین<br />

انتظار جس<br />

اتر دکھن<br />

مکاں کاشکے ہوتا<br />

وغیرہ سے<br />

کی عالم مکاں کی<br />

اوپر نیچے()‏<br />

ا پنا<br />

فرش<br />

طرح<br />

، ، ، چونے :<br />

عرب<br />

٢٠٧ ، ، ، ، ( )<br />

، صورتوں<br />

انسان بہتر سے بہتر اور سے اشیا اور موقعوں<br />

اور حاالت کی تالش میں رہتا ہے۔ تخلیق کے ساتھ ساتھ تزین و آرائش<br />

کا فریضہ بھی سرانجام دیتا چال آتا ہے۔ وہ کسی اطالع کا منتظر<br />

رہتا ہے ۔ غالب نے فرش کے ساتھ شش جہت کو منسلک کرکے اسے


۔‎١‎<br />

گاہ قتل<br />

دوسری کائناتوں سے منسلک کردیا ہے جس کی وجہ سے لفظ<br />

قابل توجہ بن گیا ہے۔ شعر مالحظہ ہو<br />

،<br />

/<br />

فرش<br />

حیرت کو،‏ اے خدا<br />

کس کا سراغ جلوہ ہے آئینہ فرش شش جہت انتظار ہے<br />

گہ :<br />

مقتل کا مترادف ہے ۔ وہ جگہ جہاں محبوب اپنے عشاق کو قتل کرنے<br />

کے لیے مکمل تیاری)‏‎٢٠۸‎‏(‏ کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔)‏‎٢٠۹‎‏(‏ یہ لفظ<br />

کسی طرح کے نقشے آنکھوں میں باندھ دی تاہے<br />

بوچڑ خانہ ڈاکووں کی غارت گری ‎۳‎۔ ۔‎٢‎ میدان جنگ<br />

۴<br />

،<br />

۔<br />

بے دردی اور غارت حقوق طلب کرنے والوں پر تنگی سختی گر ی<br />

،<br />

،<br />

کسی بٹوارے کے وقت کی سنگینی چھینا جھپٹی قتل و غارت ۔ ‎۵‎۔<br />

یبیں<br />

سوچتی ہے ۔<br />

ترک ‘‘ ’ ’ کی<br />

وہ کرسی جو عوام پر ٹیکس عائد کرنے ۔‎۶‎<br />

انصاف کے ایسے ادارے جہاں انصاف بے دردی سے قتل ہوتا ‎٧‎۔<br />

ہے ۔<br />

وہ امرجہ جہاں ناقص مال فروخت کرکے عوام کا معاشی قتل کیا ‎۸‎۔<br />

جاتاہے ۔<br />

معرکہ حق و باطل ‎۹‎۔<br />

یم دان کربال ۔ ١٠


ظفل<br />

لتق<br />

ہگ<br />

فوخ<br />

سارہ<br />

روا<br />

توم<br />

اک<br />

رثات<br />

اتھکر<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

ےس ظفل<br />

یباصعا<br />

ؤاھچک<br />

ادیپ<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

’’ےن<br />

ترشع<br />

وک‘‘<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

مہ<br />

تسشن<br />

انب<br />

رک<br />

سا<br />

ےس ہگج<br />

تبحم<br />

وک<br />

اراھبا<br />

۔ےہ<br />

ےس بوبحم<br />

)اازاجم(<br />

لتق<br />

ےنوہ<br />

یک<br />

انمت<br />

رہ<br />

مسق<br />

یک<br />

یراوگشوخان<br />

متخ<br />

یتیدرک<br />

رعش ۔ےہ<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

ترشع<br />

لتق<br />

ہگ<br />

لہا<br />

،انمت<br />

تم<br />

ھچوپ عدی<br />

ہراظن<br />

ریشمش ےہ<br />

اک<br />

ں یرع<br />

ا<br />

انوہ<br />

ہبعک<br />

:<br />

یبرع<br />

مسا<br />

رکذم<br />

راچ ،<br />

ںوشوگ<br />

زیچ یلاو<br />

،<br />

،عبرم<br />

ہکم<br />

،ہمرکم<br />

لہا<br />

ملاسا<br />

ےک<br />

سدقم<br />

روا<br />

کربتم<br />

ماقم<br />

اک<br />

مان<br />

ںاہج<br />

لاس رہ<br />

جح<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

ہی<br />

ترامع<br />

راچ<br />

ںوشوگ<br />

یلاو<br />

ورن)٢١٠(ےہ<br />

ےک<br />

لیھک<br />

اک<br />

اڑب<br />

ارہم<br />

،<br />

رہ<br />

عبرم<br />

،رھگ<br />

ہکورھج<br />

،<br />

ہناخ<br />

،ہبعک<br />

اللہ تیب<br />

،<br />

مرحلا<br />

وج<br />

ہکم<br />

ںیم<br />

ےہ<br />

)٢١١(<br />

یسکاامارتحا<br />

صخش مرتحم<br />

نیدلاوروا<br />

ےک<br />

ےیل<br />

یھب<br />

لامعتسا<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

۔<br />

لد<br />

وک<br />

یھب<br />

ہبعک<br />

اہک<br />

۔ےہاتاج<br />

ہبعک<br />

ےک<br />

ےیل<br />

مرح<br />

روا<br />

ہلبق<br />

ےک<br />

ظافلا<br />

یھب<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ےتآ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

لہا<br />

ملاسا<br />

ےک<br />

ےیل<br />

ہی<br />

ماقم<br />

اڑب<br />

مرتحم<br />

ےہ<br />

۔<br />

ےس ملاسا<br />

لبق<br />

یھب<br />

ےسا<br />

یصوصخ<br />

تیمہا<br />

لصاح<br />

یھت<br />

۔<br />

یبہذم<br />

تیثیح<br />

ےک<br />

ہولاع<br />

یبیذہت<br />

یجامس ،<br />

س یس روا<br />

ا<br />

ی<br />

ےس ہلاوح<br />

ےسا<br />

اڑب<br />

مہا<br />

ماقم<br />

لصاح<br />

۔اھت<br />

جآ<br />

لک<br />

ہی<br />

ضحم<br />

یبہذم<br />

تاموسر<br />

روا<br />

تادابع<br />

ےک<br />

ے یل<br />

ئ<br />

صوصخم<br />

۔ےہ<br />

جح<br />

یک<br />

یرکف<br />

و<br />

یرطف<br />

حور<br />

ہی<br />

ہک<br />

لاس رہ<br />

ایند<br />

ےک<br />

ناملسم<br />

ںاہی<br />

عمج<br />

ںوہ<br />

یبہذم<br />

ضئارف<br />

ھتاس ھتاس ےک<br />

کیا<br />

ےس ےرسود<br />

ںیلم<br />

،<br />

ےنپا<br />

تلاماعم<br />

روا<br />

لئاسم<br />

رپ<br />

وگتفگ<br />

ںیرک<br />

،<br />

متخ<br />

یئگوہ<br />

ےہ<br />

۔


بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

یڑب<br />

ےس یبوخ<br />

لامعتسا<br />

اوہ<br />

ےہ<br />

یگدنب<br />

ںیم<br />

ہو<br />

ہدازآ<br />

و<br />

دوخ<br />

ںیب<br />

ںیہ<br />

ہک<br />

مہ<br />

ےٹلا<br />

رھپ<br />

ےئآ<br />

،<br />

رد<br />

ہبعک<br />

رگا<br />

ہناو<br />

اوہ<br />

رعش سا<br />

صخش ںیم<br />

یک<br />

انا<br />

یہ<br />

وک<br />

حضاو<br />

ںیہن<br />

ایک<br />

ایگ<br />

ہکلب<br />

ریغصرب<br />

یک<br />

انا<br />

روا<br />

دوخ<br />

یراد<br />

وک<br />

یھب<br />

سکوف<br />

ایک<br />

ایگ<br />

۔ےہ<br />

تردق<br />

صخش ےن<br />

ںیم<br />

ہی<br />

رصنع<br />

ھکر<br />

اید<br />

ےہ<br />

ہک<br />

ےسا<br />

رظن<br />

زادنا<br />

شوخانوہ<br />

ںیہن<br />

اتآ<br />

لباقملاب<br />

ےہاچ<br />

یئوک<br />

یھب<br />

۔وہ<br />

ودوا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

ہی<br />

ظفل<br />

مظن<br />

اتوہ<br />

لاچ<br />

اتآ<br />

۔ےہ<br />

ہجاوخالاثم،<br />

درد<br />

ےن<br />

،مرح<br />

لد<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

یک<br />

ےہا :<br />

لد<br />

ہایس وک<br />

تم<br />

رک<br />

ھچک<br />

یھب<br />

ےھجت<br />

وج<br />

شوہ<br />

ےہ ےتہک<br />

ںیہ<br />

ہبعک<br />

سا<br />

وک<br />

روا<br />

ہایس ہبعک<br />

شوپ<br />

)٢١٢ےہ<br />

درد<br />

ادنچ<br />

ےن<br />

یھب<br />

ےس ہبعک<br />

دارم<br />

لد<br />

ایل<br />

ےہ<br />

ءہبعک<br />

لد<br />

ڑوت<br />

رک<br />

ےترک<br />

ہن<br />

مہ<br />

تب<br />

ہناخ<br />

دابآ<br />

با<br />

یتوہ<br />

رگا<br />

مہ<br />

منص وک<br />

یک<br />

ےب<br />

یئافو<br />

یک<br />

ربخ<br />

)٢١۳(<br />

ادنچ<br />

باتفآ<br />

ےن<br />

مرح<br />

،<br />

ہلبق<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

مظن<br />

ایک<br />

ےہ<br />

فرص<br />

ہبعک<br />

ںیم<br />

ہن<br />

رک<br />

تاقوا<br />

عئاض وک<br />

خیشوت<br />

ڈنوھڈ<br />

اج<br />

رک<br />

رہ<br />

فرط<br />

شقن<br />

مدق<br />

رادلد<br />

باتفآ<br />

ہبعک<br />

رہب<br />

روط<br />

سدقت<br />

بآم<br />

اہر<br />

ےہ<br />

۔<br />

رگا<br />

لد<br />

ینعم<br />

دارم<br />

ے یل<br />

ئ<br />

ںیہ<br />

وت<br />

ںاہی<br />

ںیتبحم<br />

ناورپ<br />

یتھڑچ<br />

ںیہ<br />

رسیفورپ۔<br />

دمحم<br />

فرشا<br />

ےتہک<br />

ںیہ<br />

’’ ہبعک<br />

وک<br />

یلہپ<br />

راب<br />

،ںوتشرف<br />

یرسود<br />

ہبترم<br />

ترضح<br />

مدآ<br />

،<br />

یرسیت<br />

ہبترم<br />

تیش ترضح<br />

ہکبج<br />

یھتوچ<br />

ہبترم<br />

ترضح<br />

میہاربا<br />

ےن<br />

ریمعت<br />

۔ایک<br />

یمیہاربا<br />

ریمعت<br />

لکش یک<br />

ہی<br />

یھت<br />

ےس نیمز<br />

ون<br />

ھتاہ<br />

دنلب<br />

،<br />

ہزاورد<br />

ریغب


ڑاوک<br />

ےک<br />

حطس ،<br />

نیمز<br />

ےک<br />

ربارب<br />

ںیراوید<br />

،<br />

تھچ<br />

ںیہن<br />

یلاڈ<br />

ئگی<br />

یھت<br />

۔<br />

ترضح<br />

میہاربا<br />

ےک<br />

دعب<br />

ونب<br />

مہرج<br />

ےن<br />

ریمعت<br />

اک<br />

ہشقن<br />

ہوی<br />

ےنہر<br />

۔اید<br />

سا<br />

ےک<br />

دعب<br />

ہلیبق<br />

قیلامع<br />

ےن<br />

ایانب<br />

روا<br />

یلیدبت<br />

ہن<br />

یک<br />

۔<br />

ﷺروضح<br />

یک<br />

ےس شئادیپ<br />

لاس وس ود<br />

ےلہپ<br />

یصق<br />

نب<br />

بلاک<br />

ےن<br />

ریمعت<br />

۔ایک<br />

تھچ<br />

ٹاپ<br />

ید<br />

روا<br />

ضرع<br />

ںیم<br />

ھچک<br />

ہصح<br />

مک<br />

۔ایدرک<br />

دعب<br />

ںیم<br />

شیرق<br />

ےن<br />

ہراھٹا<br />

ھتاہ<br />

دنلب<br />

ایدرک<br />

روا<br />

یھب<br />

ں یلیدبت<br />

ا<br />

ںیک<br />

رھپ<br />

اللہدبع<br />

نبا<br />

ریبز<br />

ےن<br />

سا<br />

ےک<br />

دعب<br />

جاجح<br />

نب<br />

فسوی<br />

ےن<br />

ریمعت<br />

ایک ‘‘(٢١۴)<br />

ہبعک<br />

یک<br />

ریمعت<br />

یک<br />

یناہک<br />

ےک<br />

ہعلاطم<br />

ےک<br />

دعب<br />

حضاو<br />

اتاجوہ<br />

ےہ<br />

ہک<br />

ناسنا<br />

ےس ہبعک<br />

سک<br />

ردق<br />

قلعتم<br />

اہر<br />

ےہ<br />

ساروا<br />

ےک<br />

ہلماعم<br />

ںیم<br />

سک<br />

ردق<br />

ساسح<br />

۔ےہاہر<br />

یھچا<br />

یصاخ<br />

یندمآ<br />

اک<br />

ہعیرذ<br />

یھب<br />

انب<br />

۔ےہاہر<br />

سا<br />

ےس<br />

ناسنا<br />

ےک<br />

یبیذہت<br />

یجامس روا<br />

ےلاوح<br />

یھب<br />

کلسنم<br />

ےہر<br />

ںیہ<br />

۔<br />

یلک<br />

اس<br />

ےس سلک<br />

بیکرت<br />

ایاپ<br />

ےہ<br />

۔<br />

ینانوی<br />

مسا<br />

رکذم<br />

،<br />

موق<br />

یراصن<br />

اک<br />

دعبم<br />

،<br />

،اجرگ<br />

تب<br />

ءہناخ<br />

)٢١۵(رافک<br />

یکایند<br />

مامت<br />

ںوبیذہت<br />

ںیم<br />

اسیلک<br />

اک<br />

انپا<br />

رادرک<br />

اہر<br />

۔ےہ<br />

چرچ<br />

ےک<br />

س یس ساپ<br />

ا<br />

ی<br />

یتسدلااب<br />

یھب<br />

ہری<br />

۔ےہ<br />

ودنہ<br />

روا<br />

ملسم<br />

ںوجار<br />

ںیم<br />

ںوتڈنپ<br />

روا<br />

ںویولوم<br />

ہکس اک<br />

لاچ<br />

تڈنپ۔ےہ<br />

روا<br />

یولوم<br />

ہجار<br />

روا<br />

ہاشداب<br />

یک<br />

یلوب<br />

ےتلوب<br />

ےئآ<br />

۔ںیہ<br />

ہکبج<br />

چرچ<br />

دازآ<br />

روا<br />

دوخ<br />

راتخم<br />

اہر<br />

۔ےہ<br />

یکلم<br />

رادتقا<br />

یھب<br />

سا<br />

ےک<br />

ھتاہ<br />

ںیم<br />

اھت<br />

۔<br />

ہی<br />

ےتنس ظفل<br />

یہ<br />

ہجوت<br />

ترضح<br />

یسیع<br />

نبا<br />

میرم<br />

یک<br />

فرط<br />

لچی<br />

یتاج<br />

۔ےہ<br />

ںوناک<br />

ںیم<br />

ےجرگ<br />

یک<br />

ں یٹنھگ<br />

ا<br />

ےنجب<br />

یتگل<br />

ںیہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

اسیلک<br />

س یس ےک<br />

ا<br />

ی<br />

رادرک<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

وگتفگ<br />

یک<br />

ئگی<br />

ےہ :


ںامیا<br />

ےھجم<br />

ےکور<br />

ےہ<br />

وج<br />

ےچنیھک<br />

ےھجم<br />

رفک ہبعک<br />

ے ےرم<br />

ےھچیپ<br />

ےہ<br />

،<br />

ےرماسیلک<br />

ےگآ<br />

بیکش<br />

یللاج<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

یھب<br />

لوکس روطب<br />

فآ<br />

ٹاھت<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

۔ےہایآ<br />

؂<br />

تنج<br />

رکف<br />

یتلاب<br />

ےہ<br />

ولچ دری<br />

و<br />

ےس ہبعک<br />

ےس ںؤاسیلک<br />

رود<br />

کش )٢١۶(<br />

بی<br />

یسراف:تشنک<br />

مسا<br />

رکذم<br />

،<br />

ہدکشتآ<br />

،<br />

ںویدوہی<br />

اک<br />

(دعبم<br />

٢١٧ )<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

ےبعک<br />

ںیم<br />

اہراج<br />

ںوہ<br />

،<br />

وت<br />

ہن<br />

ود<br />

ہنعط<br />

،<br />

ایک<br />

ںیہک<br />

وھب<br />

لا<br />

وہ<br />

تبحص قح<br />

لہا<br />

تشنک<br />

وک<br />

؟( !)<br />

تب<br />

ہناخ<br />

)٢١۸(<br />

ہدکشتآ<br />

،<br />

دبعم<br />

شتآ<br />

ںاتسرپ<br />

و<br />

ںادوہی<br />

)٢١۹(<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

ہدکشتآ<br />

(<br />

قشع<br />

راید<br />

)بوبحم<br />

یہ<br />

دارم<br />

ایل<br />

)٢٢٠(ےہ<br />

قشع<br />

اک<br />

یناسنا<br />

ںوبیذہت<br />

ںیم<br />

اڑب<br />

طوبضم<br />

رادرک<br />

اہر<br />

۔ےہ<br />

قشع<br />

گآ<br />

یہ<br />

اک<br />

ارسود<br />

مان<br />

۔ےہ<br />

ہجاوخ<br />

درد<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ے یھکید<br />

ئ :<br />

خیش<br />

ےبعک<br />

ےکوہ<br />

اچنہپ<br />

،<br />

مہ<br />

تشنک<br />

لد<br />

ںیم<br />

وہ<br />

درد<br />

لزنم<br />

کیا<br />

یھت<br />

کٹ<br />

ہار<br />

یہ<br />

اک<br />

ریھپ<br />

)٢٢١(اھت<br />

(<br />

درد )<br />

:رید<br />

ہی<br />

ظفل<br />

یھب<br />

تدابع<br />

ےس ہاگ<br />

قلعتم<br />

۔ےہ<br />

یسراف<br />

مسا<br />

رکذم<br />

۔ےہ<br />

تب<br />

ہدک<br />

،<br />

تب<br />

ہناخ<br />

،<br />

ہتیانک<br />

ایند<br />

)٢۳٢(<br />

ںورفاک<br />

یک<br />

تدابع<br />

ہاگ<br />

ںونعم)٢٢۳(<br />

ںیم


لامعتسا<br />

اتوہ<br />

۔ےہ<br />

ہدکتب<br />

یناسنا<br />

ںوبیذہت<br />

ںیم<br />

مہا<br />

رادرک<br />

اک<br />

لماح<br />

اہر<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

تدابع<br />

ہاگ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

اوہ<br />

ےہ<br />

رید<br />

ںیہن<br />

،<br />

مرح<br />

ںیہن<br />

،<br />

ںیہنرد<br />

،<br />

ںاتسآ<br />

ںیہن<br />

ےھٹیب<br />

ںیہ<br />

ہر<br />

رذگ<br />

ہپ<br />

مہ<br />

ریغ،<br />

ںیمہ<br />

ےئاھٹا<br />

یک<br />

ںو<br />

ہجاوخ<br />

درد<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

یھب<br />

روطب<br />

تدابع<br />

ہاگ<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ایآ<br />

ےہ<br />

ہسردم<br />

ریوای<br />

اھت<br />

ای<br />

ہبعک<br />

ای<br />

تب<br />

ہناخ<br />

اھت<br />

یھبس مہ<br />

ںامہم<br />

ےھت<br />

ںاو،<br />

وت<br />

بحاص یہ<br />

ہناخ<br />

)٢٢۴ اھت<br />

درد<br />

دجسم<br />

: یہ<br />

ظفل<br />

ںوناملسم<br />

یک<br />

تدابع<br />

ہاگ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

لامعتسا<br />

اتآنیم<br />

ےہ<br />

ہدجس ینعمب<br />

ےنرک<br />

یک<br />

ہگج<br />

،<br />

زامن<br />

ڑپ<br />

ےنھ<br />

یک<br />

ہگج<br />

،<br />

ںوناملسم<br />

اک<br />

تدابع<br />

)٢٢۵(ہناخ<br />

)٢٢۶(یناشیپ<br />

دجسم<br />

* ںوناملسم<br />

یک<br />

تدابع<br />

ہاگ<br />

ےک<br />

ہولاع<br />

ماقم<br />

(عامتجا<br />

یلبمسا<br />

لاہ<br />

)<br />

ہری<br />

ےہ<br />

* ترواشم<br />

ےک<br />

روط<br />

رپ<br />

لامعتسا<br />

یتوہ<br />

ہری<br />

ےہ<br />

* سرد<br />

و<br />

سیردت<br />

اک<br />

ماک<br />

ںاہی یھب<br />

اتوہ<br />

ایآ<br />

ےہ<br />

* نامہم<br />

ہاگ<br />

ےک<br />

روط<br />

رپ<br />

یھب<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

ےہاہر<br />

* حلص<br />

یئافص<br />

ےک<br />

ےئل<br />

سا<br />

یک<br />

تیثیح<br />

ربتعم<br />

روا<br />

مرتحم<br />

ہری<br />

ےہ<br />

* ظوفحم<br />

ہانپ<br />

ہاگ<br />

یہر<br />

ےہ<br />

ضرغ<br />

ےس تہب<br />

یبیذہت<br />

یجامس ،<br />

روا<br />

ینارمع<br />

روما<br />

ےس دجسم<br />

یھتن<br />

ےہر<br />

ںیہ<br />

ہی ۔<br />

ظفل<br />

،راقو<br />

تمظع<br />

یئامنہر،<br />

،<br />

یہگآ<br />

ہریغو<br />

ےک<br />

تاساسحا<br />

ےل<br />

رک<br />

نہذ<br />

ےک<br />

ںوڑاوک<br />

رپ<br />

کتسد<br />

ےہاتید<br />

۔


بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

لامک<br />

ےس یگدمع<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

اوہ<br />

بجےہ<br />

ہدکیم<br />

اٹوھ چ<br />

،<br />

وت<br />

رھپ<br />

با<br />

ایک<br />

ہگج<br />

یک<br />

دیق<br />

دجسم<br />

،وہ<br />

ہسردم<br />

یئوک،وہ<br />

ہاقناخ<br />

وہ<br />

کیا<br />

رعش روا<br />

ید<br />

ےئھک<br />

دجسم<br />

ےک<br />

ہیاس ریز<br />

تابارخ<br />

ہاچ<br />

ےی ںوھب<br />

ساپ<br />

ھکنآ<br />

ءہلبق<br />

تاجاح<br />

ے یہاچ<br />

ئ<br />

ریم<br />

بحاص<br />

ےن<br />

روطب<br />

تدابع<br />

ہاگ<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

خیش<br />

وج<br />

ےہ<br />

دجسم<br />

ںیم<br />

،اگنن<br />

تار<br />

وک<br />

اھت<br />

ےناخیم<br />

ںیم<br />

ہبج<br />

،<br />

ہقرخ<br />

،<br />

،اترک<br />

یپوٹ<br />

یتسم<br />

ںیم<br />

ماعنا<br />

ایک<br />

)٢٢٧(<br />

ریم<br />

مئاق<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ھچک<br />

ںوی<br />

مظن<br />

اوہ<br />

ےہ<br />

دجسم<br />

ںیم<br />

ادخ<br />

وک<br />

یھبک<br />

یھب<br />

ہدجس ےئجیک<br />

بارحم<br />

ہن<br />

وہ<br />

،مخ<br />

وج<br />

ےئارب<br />

ہدجس<br />

)٢٢۸(<br />

مئاق<br />

رھگ<br />

:<br />

رھگ<br />

یدنہ<br />

مسا<br />

رکذم<br />

،<br />

ناکم<br />

،<br />

ہناخ<br />

،<br />

ےنہر<br />

یک<br />

ہگج<br />

،<br />

ہناکھٹ<br />

،<br />

لوخ<br />

،<br />

ٹھب<br />

،<br />

ہوھک<br />

،<br />

لب<br />

،<br />

ہلسنوھگ<br />

،<br />

ہنایشآ<br />

،<br />

نطو<br />

،<br />

سید<br />

،<br />

ےئاج<br />

،شئادیپ<br />

نادناخ<br />

،<br />

رھگ<br />

(ہنا<br />

٢٢۹ )<br />

رھگ<br />

زور<br />

صخش ےس لوا<br />

یجامس یک<br />

و<br />

ترورض یترشاعم<br />

روا<br />

ہلاوح<br />

اہر<br />

۔ےہ<br />

جآ<br />

یئادھک<br />

ےک<br />

نارود<br />

ےنلم<br />

یلاو<br />

تارامع<br />

ےنپا<br />

دہع<br />

ےک<br />

نفی<br />

و<br />

یرکف<br />

ںولاوح<br />

ںوترورض یصخش روا<br />

وک<br />

رگاجا<br />

یترک<br />

ںیہ<br />

۔<br />

نا<br />

ںوترامع<br />

اک<br />

یریمعت<br />

لیرٹیم<br />

اک<br />

یھب<br />

ہیزجت<br />

ایک<br />

اتاج<br />

۔ےہ<br />

ےس رھگ<br />

قلعتم


یات<br />

یال<br />

اپنا کا<br />

ان عمارات کے حوالہ سے سماج میں موجود نظام ہائے حیات زیر<br />

غور آتے ہیں ۔ بناوٹ کے نقشہ و سلیقہ کے توسط سے فرد کا سوچ<br />

احساسات معیارات اور ان کے تضادات کا اندازہ لگایا جاتا<br />

ہے۔ یہ بھی کہ وہ کن کن الجھنوں کا شکار رہا۔ کن معامالت میں<br />

دوسروں پر انحصار کرتا رہا ہے۔ گھر انسان کی ہمیشہ سے نفسی<br />

کمزوری رہا ہے۔ گھر کے متعلق مختلف نوع کے سپنے بنتا رہاہے۔<br />

مثالا<br />

، سماجی<br />

اس ١ ہو نہ مداخلت کی دوسرے کسی میں اس ۔ ہو گھر ایک<br />

وہ ، ٢ ہو دہ آرام اور کشادہ کھال<br />

۳<br />

ہر طرح سے محفوظ ہو<br />

گردوپ ۴ ہو بسیرا کا لوگوں خیال ہم میں یش<br />

۵<br />

ی<br />

زندگی سے متعلق ضرورتیں اس گھر میں میسر ہوں<br />

عالقہ ۶ ہوں موجود مقامات تفریحی میں<br />

ہر ٧ ہو نہ کمی کی پانی اور<br />

سکول ۸ ہوں قریب وغیرہ ہسپتال<br />

جس کے پاس پہلے گھر موجود ہوں وہ خواہش کرتا ہے کہ وہ گھر ‏:۔<br />

حوالہ سے<br />

ی<br />

ہر ١ ہو حامل کا انفرادیت<br />

کس ٢ ہو نہ کمی کی آسائش<br />

لئے کے بہتری ید<br />

کیا کیا تبدیلیاں کی جائ یں<br />

مز ۳


۴ مسوم<br />

ی<br />

ےس تاریغت<br />

رکنویک<br />

اچب<br />

ی<br />

ےئاجا<br />

رھگ<br />

ےس ہشیمہ<br />

تزع<br />

ظفحت،<br />

روا<br />

راقو<br />

یک<br />

تملاع<br />

اہر<br />

ہی۔ےہ<br />

تقیقحرد<br />

ینادناخ<br />

اتکیا<br />

اک<br />

ہعیرذ<br />

اتوہ<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

ےک<br />

لوصح<br />

روا<br />

تظافح<br />

ےل<br />

ئلے<br />

نوخ<br />

ےئاہب<br />

ےس ےناج<br />

یھب<br />

غیرد<br />

ںیہن<br />

ایک<br />

اتاج<br />

۔<br />

رھگ<br />

صخش کیا<br />

،<br />

کیا<br />

ےبنک<br />

،<br />

روا<br />

کیا<br />

موق<br />

اک<br />

اتکسوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

فلتخم<br />

ےس ںولاوح<br />

لامعتسا<br />

۔ےہاوہ<br />

ہو<br />

ہگج<br />

ںاہج<br />

ؤاڑپ<br />

ایلرک<br />

ےئاج<br />

ےسا<br />

رھگ<br />

اہک<br />

ےئاج<br />

اگ<br />

ی<br />

نعی<br />

اناکھٹ<br />

بج<br />

رھگ<br />

انب<br />

ایل<br />

ےرت<br />

رد<br />

رپ<br />

ےہک<br />

ریغب<br />

ےئاج<br />

اگ<br />

با<br />

یھب<br />

وت<br />

ہن<br />

ارم<br />

رھگ<br />

ےہک<br />

غب<br />

ری<br />

ےبنک<br />

روا<br />

نادناخ<br />

ےک<br />

دارفا<br />

یک<br />

مایق<br />

ہاگ<br />

مت<br />

بش ہام<br />

راچ<br />

مہد<br />

ےھت<br />

ےرم<br />

ےکرھگ<br />

رھپ<br />

ںویک<br />

ہن<br />

اہر<br />

رھگ<br />

اک<br />

ہو<br />

اشقن<br />

یئوک<br />

ند<br />

روا<br />

کیا<br />

رعش ےرسود<br />

ںیم<br />

ناکم<br />

)٢۳٠(<br />

ےئاج<br />

)٢۳١(شئاہر<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

ہناڑوھچ<br />

کشر<br />

ےن<br />

ہک<br />

ےرت<br />

رھگ<br />

اک<br />

مان<br />

ںول<br />

ےس کارہ<br />

اتھچوپ<br />

ںوہ<br />

ہک<br />

ںؤاج<br />

رھدک<br />

وک<br />

ںیم<br />

با<br />

امدق<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

ےلوب<br />

ںونود<br />

اھب<br />

یئ<br />

ےا<br />

اباب<br />

؟ںاہک<br />

یرامہ<br />

ہن<br />

ںام<br />

ےہ<br />

یگ<br />

رھگ<br />

ےک<br />

ںاہم<br />

)٢۳٢(<br />

لیعامسا<br />

وہورم<br />

ی<br />

ناکم<br />

رھگ،<br />

ےک<br />

دنا(<br />

ر<br />

،<br />

ںیم<br />

،<br />

چیب )


کیتے دن کو سوداگر<br />

‏)‏‎٢۳۳‎‏(فقیر دکن ی<br />

اپنی پوچھا گھر آاپنے<br />

عورت سوں<br />

کر تکرار<br />

اقامت<br />

عہد<br />

غم<br />

کس<br />

گھر<br />

گاہ<br />

غالب<br />

کہتا<br />

کو<br />

کا<br />

میخانہ<br />

،<br />

ہے<br />

گھر<br />

میں<br />

دل<br />

نکالوں<br />

جھگڑا<br />

آنا<br />

بھی<br />

میں<br />

کس<br />

واپس ی ،<br />

قریب<br />

رہوں<br />

کو<br />

ان<br />

میں<br />

ہی<br />

،<br />

رکھوں،‏<br />

معنوں<br />

جلوۂ<br />

یہ<br />

میں<br />

جاناں<br />

جھگڑے<br />

استعمال<br />

کہتا<br />

گھر<br />

ہے<br />

کے<br />

ہوتا<br />

ہیں<br />

مثالا رہا۔<br />

)٢۳۴(<br />

، خانہ اندرون نجی،‏ ، ذاتی :<br />

، شراب<br />

:<br />

‘‘<br />

پرائ یویٹ<br />

ذوق<br />

پینے اور شراب بکنے کی جگہ<br />

فارسی اسم مذکر ۔)‏‎٢۳۵‎‏(شراب اور شراب خانہ ہونے کاانسانی ثقافت کا حصہ رہے ہیں ۔<br />

انسان کی اس سے وابستگی کا اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ قرآن مجید<br />

میں جنت میں اس کے عطاہونے کا بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔ اہل عرفان<br />

وہ ذوق ‏’’نے مے اور میکدہ کے قطعی الگ معنی لیے ہیں ۔<br />

مے جس کی وساطت سے سالک پر مقام حقیقی ظاہر ہوتا ہے۔ میخانہ سے<br />

الہوت<br />

میخانہ عارف کامل کا باطن مراد قلب و اصالن ہیں عالم محویت)‏<br />

،<br />

،<br />

)٢۳۶(<br />

٢۳٧ )<br />

خواجہء شیراز<br />

بکشاد صبحدم<br />

فرماتے<br />

خماری<br />

ہیں<br />

قلقل را درمیخانہ<br />

آواز صراحی<br />

مستانہ دہد جان<br />

دم حضور رسولﷺنے شراب محبت الہی کا مشغلہ شروع<br />

کردیا ۔عاشقان الہی نے اس ذکر صفات باری تعالی سے جان ڈال<br />

’’<br />

صبح دی<br />

‘‘ را


شیع<br />

ںوشوک<br />

ےک<br />

بارش ےئل<br />

شیع<br />

اک<br />

ہعیرذ<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

حرط<br />

ہو<br />

ضعب<br />

ینپا<br />

یسفن<br />

تای<br />

ںویروزمک<br />

اک<br />

اوادم<br />

ےترک<br />

۔ںیہ<br />

س یام<br />

و<br />

گول<br />

مغ<br />

طلغ<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ہناخیم’’<br />

‘‘<br />

ھچک<br />

مک<br />

تیثیح<br />

اک<br />

ہن<br />

ںی<br />

ہولاع<br />

دیع<br />

ےک<br />

یتلم<br />

ےہ<br />

روا<br />

ند<br />

یھب<br />

بارش ےئادگ<br />

ءہچوک<br />

ہناخیم<br />

دارمان<br />

ہن<br />

ںی<br />

ےناخیم<br />

اک<br />

فدارتم<br />

ہدکیم<br />

یھب<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ےئلا<br />

ںیہ<br />

بج<br />

ہدکیم<br />

اٹھچ<br />

،<br />

وت<br />

رھپ<br />

با<br />

ایک<br />

ہگج<br />

یک<br />

دیق دجسم<br />

،وہ<br />

ہسردم<br />

،وہ<br />

ہاقناخ<br />

وہ<br />

اللہ ماعنا<br />

نیقی<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ظفل<br />

یک<br />

یئامرفراک<br />

ید<br />

ےئھک<br />

ںیہن<br />

مولعم<br />

ب ا<br />

لاس ےک<br />

ےناخیم<br />

ہپ<br />

ایک<br />

ارذگ<br />

ےرامہ<br />

ہبوت<br />

ےک<br />

ےس ےنرک<br />

ےنامیپ<br />

ہپ<br />

ایک<br />

ارذگ<br />

)٢٢۸(<br />

نیقی<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںورہش ںاہ<br />

روا<br />

ںوکلم<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

یھب<br />

وگتفگ<br />

یتلم<br />

۔ےہ<br />

نا<br />

ےس ںیم<br />

رہش رہ<br />

یبیذہت<br />

یتفاقث<br />

روا<br />

یرکف<br />

سپ<br />

رظنم<br />

اک<br />

لماح<br />

۔ےہ<br />

یئوک<br />

ہن<br />

یئوک<br />

یخیرات<br />

ہعقاو<br />

رورض ےس سا<br />

بوسنم<br />

اتوہ<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

نا<br />

یک<br />

نا<br />

ےس ںوتیثیح<br />

ےنپا<br />

راعشا<br />

ںیم<br />

ہدئاف<br />

ےتاھٹا<br />

۔ںیہ<br />

ّلدی<br />

:<br />

ےس ء١٢٠۶ ہی<br />

تموکحلاراد<br />

لاچ<br />

اہرآ<br />

ےہ<br />

۔<br />

یملع<br />

،<br />

یبدا<br />

،<br />

یرکسع<br />

،<br />

یرکف<br />

یجامس روا<br />

ںوتئاور<br />

اک<br />

عبنم<br />

و<br />

نیما<br />

اہر<br />

ےہ<br />

۔<br />

تہب<br />

راگدای یس<br />

ںیترامع<br />

سا<br />

یک<br />

یتفاقث<br />

ناچہپ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

سا<br />

ےک<br />

ہلحم<br />

یلب<br />

ںارام<br />

تماقا<br />

ےتھکر<br />

ےھت<br />

۔<br />

ےس ہرگآ<br />

ےئآ<br />

رھپ<br />

لدی<br />

ےن<br />

ںیہنا<br />

سپاو<br />

ےناج<br />

ہن<br />

اید<br />

۔<br />

لدی<br />

ےس<br />

ےنپا<br />

یبلق<br />

قلعت<br />

روا<br />

زیرگنا<br />

ےک<br />

ںوھتاہ<br />

سا<br />

یک


یعل<br />

یدلّ‏<br />

بربادی کا ذکر اپنے خطوط میں کرتے ہیں ۔ ان کا یہ شعر بھی کرب<br />

: ہے سے بریز<br />

،<br />

ہے اب اس معمورہ میں قحط غم الفت اسد ہم نے مانا کہ<br />

کھائیں گے کیا<br />

کنعان<br />

،<br />

:<br />

،<br />

میں رہیں<br />

حضرت نوح کے نافرمان بیٹے کا نام ‏)‏‎٢۳۹‎‏(کنعان حضرت یوسف کے<br />

حسن فراق پدر بھائیوں کی دغا بازی حضرت یعقوب کے دور میں<br />

پڑنے والے قحط کی وجہ سے شہرت عام رکھتا ہے ۔ غالب کے ہاں<br />

بھی یہی حوالہ ملتا ہے ۔ پیش نظرشعر میں یوسف زلیخا کے حوالہ<br />

سے ایک رویہ بھی اجاگر کیاگیا ہے<br />

،<br />

زلیخا خوش کہ سب رقیبوں سے ہوں ناخوش پر زنان مصر سے ہے<br />

محو ماہ کنعاں ہوگئ یں<br />

اردو شاعری میں بطور تلمیح اس کا استعمال ہوتا آیا ہے ۔ مثالا<br />

صبا میں بویہ تھی کس کی کہ سوئے مصر حسر ت کے<br />

روانہ قافلے کے قافلے ہیں شہرکنعاں سے<br />

پستی چاہ ترے حاہ و حشم کی ہے دلیل تیرا انجام<br />

ہوگا)‏‎٢۴٢‎‏(‏ نواب مہدی خاں حسن<br />

( )٢۴١(<br />

مرزا حاجی شہرت<br />

بخیر اے مہ کنعان<br />

کوئی عزیز کنعاں ما ‏ِہ کی زلیخا تھی نہ جا بے چاہ<br />

میر تھا)‏‎٢۴٢‎‏(‏<br />

مصر :<br />

ممالک عرب<br />

کا سب سے<br />

ملک،‏ بڑا<br />

آبادی ‎۹٢‎فیصد<br />

، مسلمان


یبرع<br />

کلم<br />

یراکرس یک<br />

نابز<br />

ق۳٢٠٠۔<br />

م<br />

ںیم<br />

یئلااب<br />

ںیریزو<br />

کلم<br />

وک<br />

دحتم<br />

رک<br />

ےک<br />

تموکح<br />

مئاق<br />

یک<br />

۔یئگ<br />

ںوہاشداب<br />

ےک<br />

مارہا<br />

ق٢۶۵٠ ،<br />

م<br />

ق٢۵٠٠ روا<br />

م<br />

ےک<br />

یمرد<br />

نای<br />

ہصح<br />

ںیم<br />

ریمعت<br />

ےئوہ<br />

۔<br />

ق ۵٢۵<br />

م<br />

یسساف<br />

ےک<br />

ہضبق<br />

ںیم<br />

اھت<br />

۔<br />

سا<br />

ےک<br />

دعب<br />

ںوینانوی<br />

روا<br />

ںویمور<br />

یک<br />

تموکح<br />

ہری<br />

ء۶۴٠ ۔<br />

ںیم<br />

ترضح<br />

رمع<br />

(<br />

ہفیلخ<br />

)یناث<br />

ےک<br />

دہع<br />

تنطلس ںیم<br />

ہیملاسا<br />

اک<br />

ہصح<br />

)٢۴۳(انب<br />

ِنسح<br />

فسوی<br />

قشع،<br />

اخیلز<br />

،<br />

ترضح<br />

یسوم<br />

روا<br />

نوعرف<br />

رصم<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

فورعم<br />

ےہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

سا<br />

اک<br />

اخیلز<br />

ےک<br />

ےس ےلاوح<br />

رکذ<br />

ایک<br />

ےہ<br />

۔<br />

افرش ہک<br />

یک<br />

ںیتروع<br />

تروصبوخ<br />

درم<br />

یتھکر<br />

ںیھت<br />

روا<br />

سا<br />

رپ<br />

یتارتا<br />

ھت<br />

ںی<br />

بس<br />

ےس ںوبیقر<br />

ںوہ<br />

شوخان<br />

،<br />

رپ<br />

نانز<br />

ےسرصم<br />

ےہ<br />

اخیلز<br />

شوخ<br />

ہک<br />

وحم<br />

ہام<br />

ںاعنک<br />

ئگوہ<br />

ںی<br />

یرعاش ودرا<br />

ںیم<br />

رصم<br />

اک<br />

فلتخم<br />

ےس ںولاوح<br />

رکذ<br />

ایآ<br />

ےہ<br />

ریمالاثم<br />

بحاص<br />

ےن<br />

ترضح<br />

فسوی<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

مظن<br />

ایک<br />

ےہ ہدئاف<br />

رصم<br />

ںیم<br />

فسوی<br />

ےہر<br />

ںادنز<br />

ےک<br />

چیب ھب<br />

جی<br />

ےد<br />

ںویک<br />

ہن<br />

اخیلز<br />

ےسا<br />

ںاعنک<br />

ےک<br />

چیب<br />

)٢۴۴(<br />

ریم<br />

مئاق<br />

دناچ<br />

یروپ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

یھب<br />

ترضح<br />

فسوی<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

مظن<br />

اوہ<br />

ےہ<br />

بس<br />

جارخ<br />

رصم<br />

ےد<br />

رک<br />

اھت<br />

اخیلز<br />

وک<br />

ہی<br />

چوس<br />

لوم<br />

فسوی<br />

ےس<br />

رسپ<br />

اک<br />

،<br />

ںاوراک<br />

ےن<br />

ایک<br />

)٢۴۶(؟اہک<br />

مئاق<br />

ناتسودنہ<br />

:<br />

دنہ<br />

ناھتسا<br />

ای<br />

دنہ<br />

ناتنس


یعن<br />

یائ<br />

یعل<br />

یعل<br />

ہند حضرت نوح ع کے پوتے تھے ی<br />

،<br />

نوح بن حام بن ہند<br />

برصغیر پاک و ہند تہذیبی ادبی جغرافی ، سیاسی و ثقافتی لحاظ<br />

سے دنیا کا حساس ترین خطہ ء ارض رہا ہے۔ جنگوں جنگوں میں<br />

غداری،‏ دیوماالئی قصوں کہانیوں کے حوالہ سے پوری دینا میں شہرت<br />

رکھتا ہے ۔ اب تین بھارت،‏ پاکستان بنگلہ دیش حصوں میں<br />

منقسم ہے ۔غالب کے ہاں ہندوستان کا استعمال مالحظہ ہو<br />

ہے بیٹھا<br />

حواش ی<br />

جو<br />

،<br />

)<br />

،<br />

‘‘<br />

’’<br />

(<br />

کہ سایہء<br />

فیروز اللغات،‏ مولوی<br />

فیروزالدین،‏ ص<br />

کشو ‏ِر روائے فرماں میں دیواریار<br />

ہندوستان<br />

۔‎٢‎ ۴<br />

۹<br />

،<br />

ہے<br />

لغات نظامی ناظر حسین زیدی ص،‏ ‎١‎۔<br />

آئینہ ۔‎۴‎ فرہنگ آصفیہ مولوی سعید احمد ‏،ج‎١‎ ص،‏ ۴ ۔‎۳‎<br />

اردولغت حسن چوہان وغیرہ ‏،ص<br />

١٠۵<br />

،<br />

١۵۳<br />

جامع انسائیکلوپیڈیا،‏ حامد خان ‏)مدیر اعلی(‏ ‏،ج‎١‎ ص ۔‎۵‎<br />

سمندر وہاں پیدا ہو گا جہاں آگ کبھی ٹھنڈی نہ ہوتی ہو اور یہ ۔‎۶‎<br />

آتش پرستوں کے ہاں ہی ممکن ہے۔ غالب نے بالکل نیا<br />

مضمون<br />

نکاالہے<br />

اور سمندرکا<br />

بڑاعمدہ<br />

استعمال<br />

۹٢<br />

کیا<br />

کلیات سوداج اے مراز محمد رفیع سودا،ص ۔‎٧‎<br />

،<br />

۵<br />

،<br />

۔ ہے<br />

۔‎۸‎<br />

مرتبہ مشفق خواجہ تذکرہ خوش معرکہ زیبا۔سعادت خاں ناصر ج ١ ص<br />

یف روز ۔<br />

۵ ،<br />

١٠<br />

فرہنگ عامرہ عبدہللا خویشگی،‏ ص ۔‎۹‎


یعل<br />

یعل<br />

مولوی ، اللغات<br />

تذکرہ ۔<br />

خوش معرکہ<br />

فیروزالدین<br />

١١<br />

‏،ص ١۹<br />

١۶۵ ،<br />

١٢<br />

١١٧<br />

آئینہ اردو لغت حسن چوہان،‏ ص ۔<br />

زیباج ١ سعادت خاں ناصر،‏ ص<br />

١۳<br />

‏،ص ٢١١<br />

۔<br />

‎۱۴‎۔ خاں فائق کلیات میر ج ١، مرتب کلب فرہنگ عامرہ ‏،ص<br />

١۵<br />

۶۶<br />

۔ نفرت اور سستے پن کے لئے<br />

بولنے میں آتاہے ‏‘‘لفظ’’‏ بازار ی<br />

١٠۸ ١۶<br />

۔ دیوان شیفتہ<br />

شیفتہ ‏،ص<br />

خاں مصطفی نواب<br />

یف روزاللغات،‏ ص ۔<br />

١٧<br />

٢ ، ١۸<br />

۸١<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

١۹<br />

٧٧ ٢٠<br />

، ص ١۶۹<br />

۔ ید وان میر مہدی مجروح،‏ میر مہدی مجروح،‏ ص ۔<br />

فیروزاللغات<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

فرہنگ ‎٢١‎۔<br />

۳۵۳ ٢٢ ا،‏ ص آصفیہ ج<br />

١۶۹<br />

‎٢۳‎۔ ‏)میر محمد تقی المعروف بہ میر گھاسی ‏(تذکرہ مخزن نکات<br />

چاند پوری ص<br />

،<br />

١۶٧<br />

،<br />

کلیات قائم ج‎١‎‏،‏ ۔<br />

ص<br />

قائم<br />

٢۴<br />

١۵۵ ٢۵<br />

۴۳<br />

ید وان درد،‏ خواجہ درد،‏ ص ۔<br />

۔ ‎٢۶‎۔ فرہنگ فارسی ‏،مولف ڈاکٹر عبدالطیف ‏،ص<br />

دیوان درد،ص<br />

٧٧٠ ٢٧<br />

٢۹<br />

۔ بیان غالب،‏ آغا باقر<br />

ص<br />

تذکرہ ‎٢۸‎۔<br />

گلستان سخن ج‎١‎<br />

٢٢٧ ٢۹ ‏،ص<br />

٧۳


یعل<br />

ا<br />

نوائے ۔<br />

سروش،‏ ص<br />

‎۳٠‎۔ نوائے سروش،‏ غالم رسول مہر،ص<br />

٧۳ ۳١<br />

٢٢١<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

‎۳٢‎۔ بیان غالب<br />

۳۴<br />

، ص ۴٢٠<br />

۳۳<br />

٧٧١ ،<br />

۳۵<br />

٧۳۳<br />

کلیات میر ج ١، ص ۔ ١١١<br />

شاہ عالم ثانی آفتاب احوال ۔<br />

و ادبی خدمات ‏،محمد خاور جمیل،‏ ص<br />

فرہنگ فارسی ص ۔<br />

۳۶<br />

۳۴ ۳٧<br />

٢١١<br />

کلیات قائم ج‎١‎ ص،‏ ۔<br />

۳۸<br />

روح المطالب فی شرح دیوان غالب ‏،شاداں بلگرامی،‏ ص ۔ ٢٠۴<br />

غالب<br />

۳۹<br />

نبی ، ص ١۹۳ ۴٠ ۳۵٠<br />

چندا،‏ مائی لقا مہ دیوان<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

۴١<br />

۵٠۳ ص ۴٢<br />

١٠٢<br />

فرہنگ فارسی ‏،ص ۔<br />

۴۳<br />

١۸۳<br />

،<br />

شاہ عالم ثانی آفتاب احوال و ادبی خدمات ‏،ص ۔<br />

۔ دیوان میر مہدی مجروح،‏<br />

ص<br />

۴۴<br />

۵۶۸ ۴۵<br />

١۸<br />

ص نبیا غالب،‏ ۔<br />

افکار ‎۴۶‎۔<br />

نوائے سروش ‏،ص‎۵۶۹‎‏،‏ ۔<br />

خلیفہ غالب<br />

، ١۵۳ ‏،ص عبدالحکیم<br />

۴٧<br />

١٢۴<br />

لغات ۔<br />

نظامی،‏ ص<br />

‎۴۸‎۔<br />

نوائے سروش،‏ ص<br />

١٧۳ ۸۶<br />

۴۹<br />

‎۵٠‎۔<br />

فیروزاللغات،‏ ص ١٧۸<br />

مزید تفصیالت کے لئے دیکھیے اردو جامع انسائیکلوپیڈیا ج‎١‎ ۔ ۵١<br />

‏،حامد خاں ‏)مدیر اعلی(‏ ص،‏<br />

٢١۵


وہائٹ ہاؤس ۔<br />

۵٢<br />

۵٢٧ ، ، ۵۳<br />

نفسیات حمیر ہاشمی ص ۔<br />

۵۴<br />

درگاہیں ۵۵<br />

زمینی فرعون روحانی پیشواؤں کی ۔ ۔<br />

۔ کلیات سودا<br />

ا<br />

۵۶<br />

١۶٠<br />

، ص ، ج ۵٧ ۳۴<br />

تذکرہ خوش ۔<br />

معرکہ زیبا ج ا،ص<br />

تذکرہ بہارستان ناز،‏ ص ۔<br />

۵۸<br />

۳۴۸ ۵۹<br />

٢۳۸<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ۔<br />

ا،‏ ص<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ ص ۔<br />

۶٠<br />

١۴۵ ،<br />

۶١<br />

۵۵۴<br />

کلیات میر ج ا،ص ۔<br />

کلیات میرج ١ ص ۔<br />

۶٢<br />

٢۵٠ ۶۳<br />

١۸١<br />

نوراللغات ج ا ۔<br />

نوالحسن ہاشمی<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

۶۴<br />

۳١ ۶۵<br />

، ص ۳۹<br />

،<br />

ید وان زادہ ‏،شیخ ظہور ۔<br />

الدین حاتم،‏ ص<br />

روشنی اے روشنی،‏ ص ۔<br />

۶۶<br />

۵٧ ۶٧<br />

١۵<br />

یف روزاللغات ‏،ص ۔<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

۶۸<br />

۴۸١ ۶۹<br />

۸۶٠<br />

ید وان شیفتہ ۔<br />

نوراللغات ج ا،‏ ص ۔<br />

٧٠<br />

٢٠ ٧١<br />

، ص ۴۴<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

٧٢<br />

ید وان زادہ،‏ ص‎٧‎ ‎۷۳‎۔ پشت پہ گھربیدل حیدری ۔ ، ص ۶۹<br />

ید وان زادہ ۔<br />

٧۴<br />

١٠۹٢ ٧۵<br />

، ص ١٧<br />

نوراللغات ج ا،‏ ص ۔<br />

٧۶ ١۳۶ ٧٧<br />

ہوں ٧۸ ۔<br />

: ۲۵ ٢<br />

٧۹ ۔ ۴: ١۳۳<br />

باغات سے مراد ایسا ۔ ید وان مہ لقا بائی چندا،‏ ص ۔<br />

خطہ جس میں پھولدار درخت


یعل یعل<br />

: ۲۱ ١٠ ۸١ ۔ ۸٠ ۸:١٢٧ ۔<br />

: ۱۰ ١١ ۸۳ ۔ ۸٢ ۸ :۴۶۱ ۔<br />

: ۵۹ ١٧ ۸۵ ۔ ۸۴ ١۳ : ۳۵ ۔<br />

:۵۸،٢١:۱۹،٢۳: ۴۲ ٢١ ۸٧ ۔ ۸۶ ١۴ : ۳۱ ۔<br />

نفسیات ‏،ص ۔<br />

۹٠<br />

۳۳۵ ۹١<br />

۸۸ ٢۳ : ۲۰ ۸۹ ۔<br />

۵۴٧<br />

روح المطالب فی شرح دیوان ۔<br />

۳۹۴ غالب،‏ ص<br />

یف روزاللغات ‏،ص ۔<br />

نبیا غالب ‏،ص ۔<br />

۹٢<br />

۵٧۸ ۹۳<br />

٢٢٧<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

نوائے سروش،ص ۔<br />

۹۴<br />

، ۹۵ ص ٢۵۶<br />

۴۳١<br />

نبیا غالب ۔<br />

نبیا غالب ۔<br />

۹۶<br />

٢٠٢ ۹٧<br />

، ص ۶٢<br />

روح المطالب فی شرح ۔<br />

دیوان غالب<br />

فرہنگ آصفیہ ج ا،‏ ص ۔<br />

۹۸<br />

۵۹ ۹۹<br />

١٠٠<br />

، ص ١٢۹<br />

۵۴٢<br />

لغات نظامی،‏ ص ۔<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

١٠١<br />

،<br />

١٠١٠ ١٠٢<br />

۸۳۳<br />

،<br />

قرآن مجید ، شارح عبدالقادر محدث دہلوی تاج کمپنی الہور ۔<br />

قرآن مجید موالنا سید فرمان ۔ س،‏ ن،‏ ص<br />

اینڈ سنز کراچی‎١۹۸۳‎ ‏،ص<br />

١٠۳<br />

،<br />

، شارح<br />

، شیخ<br />

، شارح<br />

۹۶٢<br />

۔<br />

تاج کمپنی لمیٹڈ احمد رضا خاں بریلوی قرآن مجید ص،‏<br />

١٠۴<br />

،<br />

، شارح ،<br />

١۹۸۹<br />

قرآن مجید عبدالعزیز ملک دین محمد اینڈ سنز ۔


ی ہللاول<br />

تثب<br />

یعل<br />

الہور<br />

١٠۵<br />

، ‎١۴١۶‎ھ ، ص ١۶۴<br />

،<br />

، ‎١۹۵٢‎‏،ص ۵۶٠<br />

، شاہ<br />

قرآن مجید دہلوی مکہ ۔<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

١٠۶<br />

۸۳ ١٠٧<br />

١٠۸<br />

۳١٢<br />

، ص ١۹۹<br />

نبیا غالب ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

جوتے کی پشت پر بنے نقوش چلتے میں زمیں پر ہو ۔ ١٠۹<br />

جاتے ہیں ۔ غالب نے ان نقوش کو خیابان ارم کا نام دیا ہے ۔<br />

‎١١٠‎۔ روح المطالب فی شرح دیوان غالب ‏،ص‎٢۶٧‎ ‎۱۱۱‎۔ اردو کی دو<br />

قدیم مثنویاں مولف اسماعیل امرہوی ‏،ص<br />

اردو کی دو قدیم ۔<br />

مثنویاں،‏ ص<br />

١١٢<br />

١۶٠<br />

١۴۳ ١١۳<br />

١٠۹<br />

ید وان میر مہدی مجروح ۔<br />

‏،ص<br />

ید وان مہ لقا بائی چندا،‏ ص ۔<br />

‎١١۴‎۔<br />

دیوان شیفتہ<br />

، ص ٢<br />

١١۵<br />

١١۶<br />

١۶۳<br />

،<br />

١۶۶<br />

کلیات میرج،مرتبہ کلب خاں فائق ج‎١‎ ص ۔<br />

١١٧<br />

١۹۹<br />

،<br />

شاہ عالم ثانی آفتاب احوال و ادبی خدمات،‏ ص ۔<br />

یف روزاللغات ‏،ص ۔<br />

١١۸ٍ<br />

١۸٢ ١١۹<br />

۵۸۳<br />

کلیات میر ج ا،‏ ۔<br />

ص<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

١٢٠<br />

۴۳٠ ١٢١<br />

١٠٠<br />

نوائے سروش،‏ ص‎۴۳١‎‏،‏ ۔<br />

١٢٢<br />

مثنوی موالنا روم ج ٢ ص،‏ ۔ ۶۳<br />

، شرح ١٢۳<br />

،<br />

آتش کا پیر کنایہ مرشد کامل عبدہللا عسکری دیوان ۔


حافظ ج<br />

ا،‏ ص ١١١<br />

١٢۴<br />

١١١ ١٢۵<br />

،<br />

مثنوی موالنا ۔ شرح دیوان حافظ ج ا،‏ ص ۔<br />

روم دفتر دوم مترجم قاضی سجاد حس ین<br />

روح المطالب فی ۔<br />

شرح دیوان غالب،ص<br />

نوائے سروش،ص ۔<br />

٢۶<br />

۶۳ ،<br />

١٢٧<br />

١٢٢<br />

مثنوی موالنا روم ج ٢ ص ۔‎١‎<br />

١٢۸<br />

۵۴ ١٢۹<br />

۴۹<br />

یف روز اللغات،‏ ۔<br />

ص<br />

نبیا غالب ‏،ص ۔<br />

١۳٠<br />

٢١۹ ١۳١<br />

۳٢۹<br />

نبیا غالب ‏،ص ۔<br />

فرہنگ عامرہ ‏،ص ۔<br />

١۳٢<br />

٢١۸ ١۳۳<br />

١١٢<br />

لغات نظامی ‏،ص ۔<br />

نوائے سروش ‏،ص ۔<br />

١۳۳<br />

١۶٧ ١۳۴<br />

۳۴٢<br />

روح المطالب فی شرح ۔<br />

دیوان غالب،ص<br />

نوائے سروش،ص ۔<br />

١۳۵<br />

۵۳ ١۳۶<br />

١٢۸<br />

روح المطالب فی شرح ۔<br />

دیوان غالب،ص<br />

نوائے سروش،ص ۔<br />

١۳٧<br />

١٠١ ١۳۸<br />

١۶۵<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

نبیا غالب،ص ۔<br />

١۳۹<br />

۵۹ ١۴٠<br />

١۸۸<br />

لغات نظامی،‏ ص ۔<br />

کلیات قائم،ج ا ص ۔<br />

١۴١<br />

۳٧١ ، ١۴٢<br />

۶١۶<br />

تذکرہ گلستان ۔<br />

سخن ج ا،‏ ص<br />

تذکرہ ۔<br />

گلستان سخن ج<br />

لغات نظامی ص ۔<br />

١۴۳<br />

۹۵ ١۴۴<br />

۳١۳<br />

ید وان ماہ لقا بائی چندا،‏ ص ۔<br />

١۴۵<br />

١۳۶ ١۴۶<br />

١١١<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج‎١‎ ص،‏ ۔<br />

ا،‏ ص


ص نبیا غالب،‏ ۔<br />

١۴٧<br />

٢۸۴ ١۴۸<br />

۳٠۹<br />

نبیا غالب،‏ ص ۔<br />

فرہنگ آصفیہ ج ا،‏ ص ۔<br />

١۴۹<br />

۵٢۸ ١۵٠<br />

۳٠۳<br />

روح المطالب فی ۔<br />

شرح دیوان غالب،‏ ص<br />

تذکرہ ۔<br />

مخزن نکات،ص<br />

نوائے سروش،ص ۔<br />

١۵١<br />

۵١۸ ١۵٢<br />

۳۶٢<br />

نوائے سروش،ص ۔<br />

١۵۳<br />

۶۴ ١۵۴<br />

١۴۸<br />

یف روزاللغات،ص ۔<br />

تذکرہ مخزن نکات،‏ قائم چاندپوری،‏ ص ۔<br />

١۵۵<br />

١۸۸ ١۵۶<br />

٧۵٢<br />

کلیات میر ج ا،‏ ص ۔<br />

١۵٧<br />

، ص ۴۵۶<br />

دکھ اور رنج میں چہرا اتر جاتا ہے‘‘‏ نفسیات ’’ ۔<br />

غصے اور رنج کی حالت میں انسان بطور رد عمل مختلف ’’ ۔ ١۵۸<br />

قسم کی حرکتیں کرتا ہے اور اس کی یہ حرکات باہم مربوط نہیں ہوئ یں<br />

نفسیات<br />

١۵۹<br />

١۵١ ١۶٠<br />

‏،ص ١۵١<br />

نفسیات،ص ۔ ۴۵۴<br />

نفسیات ‏،ص ۔<br />

١۶١<br />

،<br />

۔<br />

روح المطالب فی شرح دیوان غالب،‏ نبیا غالب ‏،ص‎۴٧‎ ص ١۶٢<br />

١۴۹ ١۶۳<br />

١٢٢<br />

ید وان ماہ لقا بائی ۔<br />

١۴۵ چندا،ص<br />

روشنی ۔<br />

اے روشنی ‏،ص<br />

نوائے سروش،ص ۔<br />

١۶۴<br />

١۳٢ ١۶۵<br />

۸۸<br />

مثنوی موالنا روم دفتر ۔<br />

ید وان میر مہدی مجروح ‏،ص ۔<br />

١۶۶<br />

۹۶٠ ١۶٧<br />

یف روزاللغات ‏،ص ۔


١۶۸<br />

١۴۶ ١۶۹<br />

دوم،ص ١٠٢<br />

انتخاب ذوق ۔<br />

۴۶ ابراہیم،‏ ص<br />

لغات ۔<br />

نظامی ص<br />

ید وان مہ لقا بائی چندا،‏ ص ۔<br />

١٧٠<br />

١٢١ ١٧١<br />

٧٢۳<br />

،<br />

ید وان میر مہدی مجروح،‏ ص ۔<br />

١٧٢<br />

، شاہ ۸۴<br />

کالم شاہ حسین حسین،‏ ص ۔<br />

مترادفات القران مولوی عبدالرحمن ‏،ص‎٧١١‎‏،‏ المنجد کے ۔ ١٧۳<br />

مطابق سمندر کے کنارے کو ساحل بوال جاتا ہے ۔<br />

روح المطالب کی ۔<br />

شرح دیوان غالب،‏ ص<br />

افکار غالب،‏ ص ۔<br />

١٧۴<br />

۳۶ ١٧۵<br />

١١۳<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

١٧۶<br />

۹۵ ١٧٧<br />

١٠۶<br />

کلیات قائم ج ١، ۔<br />

ص<br />

روح غالب ص ۔<br />

١٧۸<br />

١١٧ ١٧۹<br />

١٧۸<br />

آئینہ ۔<br />

اردولغت،ص<br />

ص تذکرہ مخزن نکات ۔<br />

١۸٠<br />

۹۳ ١۸١<br />

١۶٧<br />

۔ بیان غالب<br />

روشنی اے روشنی ‏،ص ۔<br />

١۸٢<br />

، ١۸۳ ص ١۳۳ ١٠۶<br />

۔<br />

آئینہ اردو<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

١۸۴<br />

١٧١ ١۸۵<br />

١٠۶۶<br />

روح المطالب فی شرح دیوان غالب،‏ ص ۔<br />

لغت،‏ ص<br />

۔ روح المطالب فی شرح<br />

دیوان غالب،‏ ص<br />

١۸۶<br />

١١٧ ١۸٧<br />

١٢٠<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔


یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

١۸۸<br />

۵۳ ١۸۹<br />

۴۵۵<br />

آئینہ اردو لغت،‏ ۔<br />

ص<br />

نبیا غالب ‏،ص ۔<br />

١۹٠<br />

، ص ۳١۹<br />

١۹١<br />

١٠۹٠<br />

۔<br />

۔<br />

تذکرہ مخزن نکات،ص ۔<br />

فیروزاللغات<br />

فرہنگ عامرہ ۔<br />

١۹٢<br />

١١٢ ١۹۳<br />

۴۹<br />

روح غالب،‏ ص ۔<br />

١۹۴<br />

، ١۹۵ ص ١۴۹ ۸۸۵<br />

۔ روح المطالب فی شرح<br />

دیوان غالب،ص<br />

کلیات میر ج ١، ص ۔<br />

١۹۶<br />

، ص ۸۸۵<br />

١۹٧<br />

۳۸۴<br />

نفسیات،ص ۔<br />

‎١۹۸‎۔<br />

یف روز اللغات ۔<br />

فیروز<br />

اللغات،‏ ص<br />

٢٠٠<br />

١٢۹ ١۹۹<br />

٢٧٢<br />

)<br />

۴۶۵<br />

ید وان غالب)کامل مرتبہ کالی داس گپتا رضا،ص ۔<br />

عامرہ فرہنگ<br />

٢٠١<br />

، ص ۵۵۸ ۳۵٠<br />

٢٠٢<br />

اللغات<br />

‏،ص‎۶۴۳‎‏،‏ المنجد ‏،ص<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

٢٠۳<br />

١١۴۹ ٢٠۴<br />

مصباح ۶۴٢<br />

آئینہ اردو لغت ‏،ص ۔<br />

٢٠۵<br />

١١۸۶ ٢٠۶<br />

، ص ۵٠٠<br />

۔ روح المطالب فی شرح دیوان غالب،ص ۔<br />

فیروز اللغات<br />

بن سنورکر ۔<br />

یف روزاللغات،‏ ص ۔<br />

٢٠٧<br />

٧٠٧ ٢٠۸<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

٢٠۹<br />

۳۳ ٢١٠<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

٢١١<br />

۸۸٢ ٢١٢<br />

١۹۵<br />

الحاج ۔<br />

پروفیسر سید محمد<br />

المنجد ‏،ص ۔<br />

٢١۳<br />

٢<br />

، ص ١١۸<br />

٢١۴<br />

، سید ‏،الہور ١۹۸۶<br />

ید وان مہ لقا بائی چندا ۔<br />

ص،‏<br />

اشرف اکادمی


٢١۵<br />

۴۶٧<br />

روح المطالب فی شرح دیوان غالب ‏،ص ۔<br />

نور اللغات ج‎٢‎ ‏،ص ۔<br />

٢١۶<br />

۹۵ ،<br />

٢١٧<br />

۳۸٢<br />

روح المطالب فی شرح ۔<br />

دیوان غالب،‏ ص<br />

روشنی اے روشنی ص ۔<br />

‎٢١۸‎۔<br />

نوائے سروش،ص<br />

۴٠۴ ٢١۹<br />

٢٢٠<br />

١٢٠<br />

۳٠۵<br />

حقیقی ہو کہ عشق مجازی ‎٢٢١‎۔ دیوان درد،‏ ص ۔<br />

نوائے سروش ۔<br />

١۳٠ ٢٢۳ ص،‏ اللغات ج‎٢‎ نور ‎٢٢٢‎۔<br />

٢٢۴<br />

١١۶ ٢٢۵<br />

، ص ۳۹٧<br />

یف روزاللغات،‏ ص ۔ ۶۳۳<br />

کلیات میر ۔<br />

ج‎١‎ ص،‏<br />

فرہنگ ‎٢٢۶‎۔<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

عبدہللا عامرہ<br />

خویشگی ‏،ص<br />

۴٧۸ ،<br />

٢٢٧<br />

٢٢۸<br />

۴ ٢٢۹<br />

١١٢٢<br />

١٠٢<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

نوائے سروش ۔<br />

کلیات قائم ج‎٢‎ ص،‏ ۔<br />

٢۳٠<br />

١۸٧ ٢۳١<br />

، ص ٢٢۸<br />

سنگاسن پچسی ۔<br />

فقیر دکنی،‏ ص<br />

‎٢۳٢‎۔<br />

نبیا غالب،ص ۔<br />

قدیم دو کی اردو<br />

مثنویاں،ص<br />

١۳٧ ٢۳۳<br />

٢۳۴<br />

، ص ۵۵<br />

٢۳۵<br />

١۶٧۳<br />

،<br />

۴<br />

،<br />

۔ انتخاب ابراہیم ذوق،محمدابراہیم ذوق ۔<br />

آئینہ اردو لغت،‏ ص<br />

٢۳۶ ، ص ١۵٢<br />

٢۳٧<br />

، ص ،<br />

پشتو اردو بول چال پروفیسر محمد اشرف ۔<br />

اقبال ایک صوفی شاعر ڈاکٹر سہیل بخاری ۔<br />

٢۳۸<br />

١١۶<br />

۳٧١<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ سعادت خاں ناصر،‏ ص ۔


یات<br />

٢۳۹<br />

١۳۶۸ ٢۴٠<br />

٧٧<br />

تذکرہ ۔ شاہکار اسالمی انسائیکلوپیڈیا،‏ ص ۔<br />

گلستان سخن ج ٢ ص،‏<br />

کلیا ‏ِت میر ۔<br />

ج ا<br />

٢۴١<br />

، ص ۸٠<br />

٢۴٢<br />

، ص ١۴۳<br />

تذکرہ خوش معرکہ زبیاج ا ۔<br />

٢۴۳<br />

پیڈیا ج ١۵۳٠ ،١۵٧٢ ،٢<br />

٢۴۴<br />

، ص ٢٢٢<br />

۔ اردو جامع انسائیکلو ۔<br />

کلیات میر ج ا<br />

، ص ٢۴۵<br />

کلیات قائم ج ا،‏ قائم چاندپوری ۔<br />

دوئم باب<br />

مطالعہ نفسی کا کرداروں کے غالب<br />

ہر<br />

ان<br />

کردار کا اپنا ذاتی طور طریقہ،‏ سلیقہ ‏،چلن اور سبھاؤ ہوتاہے ۔ وہ<br />

ہی کے حوالہ سے کوئی کام سرانجام دیتاہے یا اس سے کچھ وقوع


ںیم<br />

اتآ<br />

۔ےہ<br />

سج<br />

حرط<br />

یئوک<br />

ہصق<br />

یناہک<br />

،<br />

ہعقاو<br />

ای<br />

ہلماعم<br />

لاب<br />

رادرک<br />

دوجو<br />

ںیم<br />

ںیہن<br />

اتآ<br />

سا<br />

حرط<br />

لزغ<br />

اک<br />

رعش رہ<br />

یسک<br />

رادرک<br />

اک<br />

نِ وہرم<br />

ناسحا<br />

ےہاتوہ<br />

یرورض ۔<br />

ںیہن<br />

رادرک<br />

صخش یئوک<br />

یہ<br />

۔وہ<br />

،ہبذج<br />

ساسحا<br />

،<br />

حلاطصا<br />

،<br />

ہراعتسا<br />

،<br />

تملاع<br />

ای<br />

سا<br />

اوس ےک<br />

یئوک<br />

روا<br />

زیچ<br />

لزغ<br />

اک<br />

رادرک<br />

یتکسوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

ھچک<br />

عوقو<br />

ںیم<br />

ےس ےنآ<br />

ےلہپ<br />

رادرک<br />

اک<br />

سا<br />

ںیم<br />

سا،<br />

ہلماعم<br />

یک<br />

تیثیح<br />

تیعون،<br />

روا<br />

تیمہا<br />

یدام<br />

تادافم<br />

یقلاخاروا<br />

تانلایم<br />

و<br />

تاناحجر<br />

ےک<br />

قباطم<br />

کیا<br />

یسفن<br />

تای<br />

ہیور<br />

بیکرت<br />

ےہاتاپ<br />

۔<br />

سا<br />

ےیور<br />

یک<br />

یگتخپ<br />

روا<br />

یئاناوت<br />

)سروف(<br />

ےک<br />

ہجیتن<br />

ںیم<br />

ھچک<br />

امنور<br />

ےہاتوہ<br />

۔<br />

ایوگ<br />

ہو<br />

ہعوقو<br />

سا<br />

ےک<br />

یسفن<br />

تای<br />

لمع<br />

ای<br />

در<br />

لمع<br />

اک<br />

یلمع<br />

راہظا<br />

ےہاتوہ<br />

۔<br />

لزغ<br />

،<br />

رعش ودرا<br />

یک<br />

لوبقم<br />

رعش فنص نیرت<br />

ہری<br />

ےہ<br />

۔<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ےن<br />

نا<br />

تنگ<br />

رادرک<br />

قیلخت<br />

ےئک<br />

ںیہ<br />

۔<br />

نا<br />

ںورادرک<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

ےس تہب<br />

تاعقاو<br />

روا<br />

یرکف<br />

ےنماس ےبوجع<br />

ےئآ<br />

۔ںیہ<br />

نا<br />

یرکف<br />

ںوبوجع<br />

ےک<br />

زڈیش رثکا<br />

،<br />

یگدنز<br />

ےک<br />

تیاہن<br />

س اسح<br />

ےس ںوشوگ<br />

تسویپ<br />

ےتوہ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

ںیہنا<br />

ںیہک<br />

ہن<br />

ںیہک<br />

یسک<br />

یئاکا<br />

ںیم<br />

اشلات<br />

ےہاتکساج<br />

ہی ۔<br />

یھب<br />

ہک<br />

نا<br />

زڈیش<br />

روا<br />

ںویواز<br />

ےک<br />

تحت<br />

سا<br />

دہع<br />

یک<br />

ای یوزج<br />

لکی<br />

ت یسفن<br />

ا<br />

اک<br />

جوھک<br />

لکشمانرک<br />

ںیہن<br />

اتہر<br />

۔<br />

تاب<br />

ںاہی<br />

کت<br />

دودحم<br />

،ںیہن<br />

زڈیش نا<br />

روا<br />

ازیو<br />

ںو<br />

یک<br />

ریثات<br />

لاح<br />

رپ<br />

رثا<br />

زادنا<br />

رکوہ<br />

فلتخم<br />

عون<br />

ےک<br />

ویور<br />

ں<br />

یک<br />

قلاخ<br />

یتنب<br />

۔ےہ<br />

ےس ےلہپ<br />

دوجوم<br />

ںویور<br />

ںیم<br />

تاریغت<br />

ببس اک<br />

یترہھٹ<br />

ےہ<br />

۔<br />

ںویور<br />

یک<br />

شئامیپ<br />

اک<br />

ےک۱۹۲۰ -۳٠ ماک<br />

یمرد<br />

نای<br />

ہصرع<br />

عورش ںیم<br />

۔اوہ<br />

ےیور<br />

نیت<br />

حرط<br />

ےک<br />

ےتکسوہ<br />

ںیہ<br />

۔فلا<br />

ہو<br />

ےیور<br />

ںیھنج<br />

ہصرع<br />

زارد<br />

کت<br />

ماقحتسا<br />

ےہاتہر<br />

ہکتقوات<br />

ک<br />

ئوی


تہب<br />

ڑب<br />

ہثداحا<br />

عوقو<br />

ںیم<br />

ںیہن<br />

اتاجآ<br />

یئوکای<br />

ماگنہ<br />

ی<br />

لاحتروص<br />

ںیہنادیپ<br />

یتاجوہ<br />

۔<br />

۔ب<br />

ہو<br />

ےیور<br />

تلااحوج<br />

،<br />

تقو<br />

ںوترورض روا<br />

ےک<br />

تحت<br />

لیدبت<br />

ےتوہ<br />

ےتہر<br />

۔ںیہ<br />

۔ج<br />

ہو<br />

ےیور<br />

وج<br />

دلج<br />

روا<br />

ااروف<br />

لیدبت<br />

ےتاجوہ<br />

ںیہ<br />

یبامیس ںیہنا<br />

ےی ّور<br />

یھب<br />

اہک<br />

ےہاتکساج<br />

۔<br />

یسک<br />

موق<br />

ےک<br />

یعامتجا<br />

ےیور<br />

یک<br />

شئامیپ<br />

نکممان<br />

ںیہن<br />

وت<br />

لکشم<br />

ماک<br />

ےہرورض<br />

ہکنویک<br />

ںیموق<br />

دادعتلا<br />

ںویئاکا<br />

اک<br />

ہعومجم<br />

یتوہ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

رہ<br />

یئاکا<br />

کت<br />

چورپا<br />

نھٹک<br />

رازگ<br />

ماک<br />

ےہ<br />

یحطس ۔<br />

ےزئاج<br />

تفایرد<br />

ےک<br />

لمع<br />

ںیم<br />

یقیقح<br />

رادرک<br />

ادا<br />

ںیہن<br />

ےترک<br />

۔<br />

سا<br />

ڑوم<br />

رپ<br />

ںویئاکا<br />

ےک<br />

رچیڑل<br />

ےک<br />

ںورادرک<br />

ہعلاطماک<br />

یسک<br />

دنمدوس کتدح<br />

ےہاتہر<br />

س ۔<br />

ا<br />

ےک<br />

ےس طسوت<br />

ںورادرک<br />

ےک<br />

ماک<br />

،<br />

زرط<br />

لمع<br />

،<br />

جازم<br />

،<br />

نلچ<br />

کولس ،<br />

رطاخ<br />

ہقیلس ،<br />

،<br />

ؤاھبس یمہاب<br />

،<br />

ےس ںورو ا<br />

قلعت<br />

،<br />

،روط<br />

زادنا<br />

ہریغو<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

سا<br />

یئاکا<br />

اک<br />

رادرک<br />

نیعتم<br />

ایک<br />

ےہاتکساج<br />

۔<br />

یسا<br />

ےس ہلاوح<br />

ںیہنا<br />

ےھچا<br />

ای<br />

ےرب<br />

مان<br />

ےیئد<br />

ےتاج<br />

ںیہ<br />

ناطیش ۔<br />

اک<br />

لصا<br />

مان<br />

لیئزازع<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

یک<br />

یرازگراک<br />

ؤاھبس ،<br />

،<br />

نلچ<br />

ہریغو<br />

ےک<br />

ناطیش تحت<br />

ای<br />

ششھکر<br />

اہک<br />

اتاج<br />

ےہ<br />

۔<br />

رادرکرثوم<br />

ہوی<br />

اتلاہک<br />

ےہ<br />

وج<br />

اسیو<br />

یہ<br />

ےرک<br />

اسیج<br />

ہو<br />

اترک<br />

ےہ<br />

ای<br />

اسیج<br />

ےنرک<br />

یک<br />

عقوت<br />

ہتسباو<br />

یتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

مہات<br />

ایرد<br />

ںیم<br />

ےتہب<br />

ےتخت<br />

ریش رپ<br />

راوخ<br />

ےچب<br />

یک<br />

ںام<br />

یک<br />

دادش روا<br />

یک<br />

مرا<br />

ںیم<br />

لخاد<br />

ےمس ےتوہ<br />

ناج<br />

ضبق<br />

ےنرک<br />

رپ<br />

لیئارزع<br />

وک<br />

محر<br />

ےہاتکسآ<br />

۔<br />

رادرک<br />

یہاسیو<br />

ےہاترک<br />

اسیج<br />

ہو<br />

نب<br />

ایگ<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

ای<br />

اسیج<br />

سا<br />

ےن<br />

دوخ<br />

وک<br />

ایانب<br />

ےہاتوہ<br />

۔


یات<br />

یگئ<br />

)<br />

غزل کے ہر شعر کو ایک فن پارے کا درجہ حاصل ہوتاہے ۔ اس کی<br />

تشریح وتفہیم اس کے اپنے حوالہ سے کرنا ہوتی ہے ۔ اس شعر کا<br />

کردار کارگزاری ‏)پرفورمنس کے حوالہ سے جتنا جاندار،‏ حقیقی<br />

متحرک اور سیمابی خصائل کا حامل ہوگا،‏ شعر بھی اتنا اور اسی<br />

تناسب سے متاثر کرے گا۔ شعر کے اچھا ب را ہونے کا انحصار شعر<br />

سے جڑے کردار پر ہے ۔<br />

،<br />

اگلے صفحات میں غالب کی اردو غزل کے چند کرداروں کانفسی<br />

مطالعہ پیش کرنے کی جسارت کی ہے۔ اس سے اشعار غالب کو<br />

سمجھنے اور تشریح وتعبیر میں مدد مل سکے گی اور مطالعہ اشعا ‏ِر<br />

غالب کا حظ بڑھ جائے گا ۔<br />

: آدمی<br />

لفظ آدمی سننے کے بعد ذہن میں یہ تصور ابھرتا ہے کہ نسل<br />

آدم میں سے کسی کی بات ہورہی تاہم اس لفظ کے حوالہ سے کسی<br />

قسم کا ر ‏ّویہ سامنے نہیں آتا۔ آدمی چونکہ خیر وشر کا مجموعہ ہے<br />

اس سے دونوں طرح کے افعال کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ کسی اچھے<br />

فعل کے سرزد ہونے کی صورت میں آدم کو فرشتوں کے سجدہ کرنے<br />

واال واقعہ یا د آجاتاہے۔ اور اس طر ح آدمی کی عظمت کا تسلسل<br />

برقرار رہتاہے کسی برائی کی صورت میں شیطان سے بہکائے جاننے<br />

واال کے طور پر سامنے آتاہے۔)‏‎۲‎‏(‏ گویا کسی فعل کے سرزد ہونے کے<br />

بعد ہی اس کے متعلق منفی یا مثبت رویہ ترکیب پاتاہے ۔<br />

)۱(<br />

اردو غزل میں مختلف حوالوں سے اس لفظ کاا ستعمال ہوتاآیا ہے۔<br />

منفی اور مثبت دونوں طرح کے معامالت اور واقعات اس سے منسوب<br />

رہے ہیں ۔ کہیں عظمتوں اور رفعتوں کا مینار اور کہیں حیوان درندہ<br />

،


یعن<br />

،<br />

،<br />

وحشی رکھشش اور شیطان سے بھی بد تر نظر آتا ہے۔ اردوغزل<br />

میں اس کی شخصیت کے دونوں پہلونظر آتے ہیں ۔ خواجہ درد نے<br />

آدمی کی شخصیت کے دوپہلو نمایاں کئے ہیں<br />

ہم نے کہا بہت اسے پرنہ ہوایہ آدمی زاہ ‏ِد خشک بھی کوئی سخت ہی<br />

خردماغ ہے)‏<br />

،<br />

۳ )<br />

آدمی ز ہد اختیار کرنے کے بعد حددرجے کا ضدی ہوجاتاہے۔آدمی<br />

آدمی نہیں رہتا بلکہ فرشتوں کی صف میں کھڑا ہونے کی سع ‏ِی ال ی<br />

کرتاہے۔ بشریت کا تقاضا ہے کہ آدمی سے کوتاہی ہو کوئی غلطی<br />

کرے تاکہ دوسرے آدمی کو اس سے اجنبیت کا احساس نہ ہو۔ زاہد<br />

سے مالقات کے بعد خوف سا طاری ہوجاتا ہے کہ مالقاتی کے لباس<br />

اور طرز تکلم کو کس زوایہ سے لے ۔ نتیجہ کار مسئلے کے حل کی<br />

بجائے کوئی لیکچر نہ سننا پڑے یا مسئلہ مسترد ہی نہ ہوجائے ۔ آدمی<br />

کا یہ روپ خوف اور ضدی پنے کو سامنے التاہے ۔<br />

،<br />

گھر تودونوں پاس لیکن مالقاتیں کہاں آمدورفت آدمی کی ہے پہ وہ<br />

) ( ۴ باتیں کہاں<br />

خواجہ درد کا یہ شعر آدمی سے متعلق چار چیزوں کی وضاحت<br />

کررہاہے<br />

،<br />

مل بیٹھنے کو جگہ موجود ہونے کے باوجود آدمی آدمی سے الف ۔<br />

دورہے<br />

ب۔ اس کا آناجانا تو رہتاہے لیکن دکھ سکھ کی سانجھ ختم ہوگئی ہے<br />

ج۔


یوہ<br />

د۔<br />

آدمی،‏ آدمی کے قریب تو نظر آتاہے لیکن منافقت<br />

کرگئی ہے<br />

توڑ دم جذبہ کا آنے کام کے دوسرے ایک<br />

،<br />

گی اہے<br />

چٹ محبتیں<br />

کے جوخصائص بیان ہوئے ہیں ان کے ‏‘‘خواجہ درد کے ہاں ‏’’آدم ی<br />

حوالہ سے آدمی کے متعلق مثبت رویہ نہیں بنتا ۔ آدمی معاشرتی<br />

حیوان ہے تنہا زندگی کرنا اس کے لئے ممکن نہیں ۔ تنہائی سو طرح<br />

کے عوارض کا سبب بنتی ہے ۔<br />

تین کو آدمی نے غالب<br />

حوالوں سے<br />

ہے بنایا کالم موضع<br />

گستاخ ‏ِی فرشتہ ہماری ہیں آج کیوں ذلیل کہ کل تک نہ تھی پسند<br />

جناب میں<br />

یک<br />

‏‘‘آدمی گزرے کل میں معزز اورمحترم تھا۔ عزازئیل نے ‏’’آدم ی<br />

شان میں گستاخی کی ۔ اسے اس کے اس جرم کی پاداش میں قیامت تک کے لئے لعنتی قرار دے دیا گیا اور درگاہ سے نکال باہر کیاگیا ۔<br />

آج<br />

ی ذلت کی پستیوں میں دھکیل دیا گیاہے۔ اس طرح سے ‘‘ آدمی کے لئے دوہرا معیار سامنے آتاہے ۔<br />

آدم ’’<br />

کوئی ہمارا دم ‏‘‘‏‎؂‎پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر ناحق ‏’’آدم ی<br />

تحریر بھی تھا<br />

(! ‏)؟<br />

چار کو شعر<br />

زوایوں سے<br />

دیکھا<br />

جاسکتاہے<br />

الف ۔ کل تک سجدہ کرنے والے ‏)فرشتے(‏ غیر آدمی<br />

وفعل کو نوٹ کرنے کے لئے مقرر کر دئیے گئے ہیں<br />

کے آدمی ،<br />

کے حق میں یاخالف شہادت دینے کا ‏‘‘کسی معاملے میں ‏’’آدم ی<br />

قول<br />

ب۔


یرہ<br />

یرہ<br />

یات<br />

کیا د۔<br />

،<br />

کے ‘‘ یک شہادت ‏،’’آدم ی ‘‘ یرغ آدم ی ’’ یہ رکھتا ہے ۔ کس ی ‏‘‘حق ‏’’آدم ی<br />

لئے کیونکر معتبر یا اصول شہادت کے مطابق قرار دی جاسکتی ہے<br />

یک حیثیت کیسی بھی ہو کہے یا لکھے پر ‘‘ یرغ آدم ی ’’ ج۔<br />

مواخذہ یکطرفہ ڈگر ی کے مترادف ہوگ ی<br />

آئے اتر پر لینے بدلہ کا روزِ‏ اول وہ کہ بعید<br />

یک حیثیت معتبر رہتی ہے۔ اس شعر ‏‘‘شہادت کے حوالہ سے ‏’’آدم ی<br />

میں اس امر کی طرف بھی اشارہ ملتاہے کہ آدمی کی خلوت بھی<br />

خلوت نہیں ۔ اس کی خلوت ‏)پرائیویسی(‏ پر بھی پہرے بیٹھا دئیے<br />

گئے ہیں۔ اس کی آزادی محض رسمی اور دکھاوے کی ہے۔ وہ کھل<br />

کرخواہش اور استعداد کے مطابق اچھائی یا برائی کرنے پرقادر نہیں<br />

کیونکہ اس سے کمتر مخلوق اس پر کیمرے فٹ کئے ہوئے ہے۔<br />

نگرانی مند کو بھی نفسی مریض بنا دیتی ہے۔ آزادی سلب<br />

ہونے کا احساس اورمواخذے کاخوف ادھورے پن کاشکار رکھے گا۔<br />

یک زمین پر حیثیت کایہ حوالہ پیش کرکے آدمی کے ‏‘‘غالب نے ‏’’آدم ی<br />

معتبر اور خود مختار ہونے کے فلسفے کو ردّ‏ کر دیاہے۔ قیدی ‏/پابند<br />

کے قول وفعل پر انگشت رکھنا کسی طرح واجب نہیں ۔ا گر پہر ے اٹھا<br />

کے قول وفعل کی وسعتوں کا اندازہ لگایا ‘‘ ی لئے جائیں تو ہی<br />

جاسکتاہے۔ بصور ت دیگر ثواب وگناہ کے پیمانے اپنی حدود پر شر<br />

مندہ رہیں گے ۔<br />

،<br />

آدم ’’<br />

،<br />

، صحت<br />

کے معتبر ہونے کا پیمانہ ‏‘‘ایک تیسر ے شعر میں غالب نے ‏’’آدم ی<br />

بھی پیش کیا ہے<br />

آساں ہونا کا ہرکام ہے دشوار ‎؂‎بسکہ


۔‎١‎<br />

۔‎۳‎<br />

۔‎۴‎<br />

۔غیر‎۵‎<br />

۔‎۶‎<br />

کو آدمی<br />

،<br />

ہونا انساں نہیں میّسر بھی<br />

انسان نسیان یا انس سے مشتق ہے۔ یہ دونوں ماد ے اس میں<br />

موجود ہوتے ہیں گویا انسان کا شریف النفس ہونا،‏ مرتبہ ء کمال<br />

انسانیت پر فائز ہوناہے اور اسی حوالہ سے وہ انسان کہالنے کا<br />

مستحق ٹھہرتا ہے ۔ اس شعر کے حوالہ سے انسان اور آدمی میں فرق<br />

ہے۔ گو یا<br />

آدمی سے<br />

ہے گزار دشوار اور مشکل بڑا کا سفر تک انسان<br />

۔‎٢‎ سز ا وجزا کے لئے آدمی کے لئے آدمی کی شہادت امر الزم کا درجہ<br />

رکھتی ہے<br />

جائے کی قبول کی آدمی اس ، گواہی<br />

،<br />

ہو فائز پر درجے کے جوآدمی<br />

آدمی کے لئے غیر آدمی کی شہادت اصولِ‏ شہادت کے منافی ہے<br />

بصورت دیگر شہادتی ‏)گواہ(‏ پر انگلی اٹھے گی<br />

گی ہوجائے فسخ گواہی کی آدمی(‏ ‏)غیر معتبر<br />

غیر آدمی کی گواہی پر فیصلہ ‏)معاذہللا(‏ منصف کے انصاف پر دھبہ<br />

ہوگا<br />

آسمان :<br />

یہ لفظ کائنات کی تخلیق کی طرح بہت پرانا ہے یہ لفظ سنتے<br />

ہی پانچ طرح کے خیاالت ذہن کے پردوں پر تھرانے لگتے<br />

: ہیں<br />

ا ن حدوسعت یں اول ۔


یرہ<br />

یبن یال<br />

دوم۔ ہلکے<br />

حیرت ۔ سوم<br />

نیلے<br />

بادل چہارم ۔<br />

اہل<br />

انگیز<br />

رنگ<br />

،<br />

کی<br />

توازن<br />

چھت<br />

کامظہر<br />

پنجم ۔ کہاجاتاہے آسمان پر موجود ستاروں کی گردش کے باعث<br />

خوشی یا پریشانی الحق ہوتی ہے ۔ سماوی آفتیں بھ ی<br />

ہے مقدر کا زمین<br />

،<br />

،<br />

آسمان کی وسعتوں میں جانے کتنے سورج چاند اور ستارے سمائے<br />

ہوئے ہیں۔ سورج نہ صرف دن التاہے بلکہ دھرتی باسیوں کو حدت<br />

بھی فراہم کرتاہے۔ چاند ستارے حسن اور ترتیب کا مظہر ہیں ۔ سورج<br />

چاند اور ستاروں سے متعلق بھی اردوغزل میں کافی مواد ملتاہے ۔<br />

آسمان بطور چھت،‏ ہر قسم کی تمیز وامتیاز سے باال رہاہے۔ بادلی<br />

جہاں بھی آئے ہیں گرج چمک کے ساتھ آئے ہیں اور بارش الئے ہیں ۔<br />

گرج چمک سے خوف پھیلتا ہے جبکہ بارش فضا کو نکھارنے<br />

اورزمین کو سیراب کرکے ہر ی کا ذریعہ ہے۔ آسمان کے جملہ<br />

حوالے ‏)توازن،‏ ترتیب و تنظیم وسعتیں حسن تمیز و<br />

امتیاز خوف وغیرہ انسانی ذہن پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔ آسمان کا<br />

کردار انسانی ذہن میں ہلچل مچانے کے ساتھ ساتھ اسے وسیع فراخ<br />

اور متوازن کرتاہے۔ اردو غزل نے آسمان کے کردار کو ہمیشہ بائیں<br />

آنکھ پر رکھاہے ۔<br />

،<br />

،<br />

، سیرابی ،<br />

)<br />

،<br />

قائم چاند پوری کا زیر آسمان جی گھبراتا ہے۔ آسمان کا کیا بھروسہ<br />

کب ٹھکانہ ہی چھین<br />

: لے


یدل<br />

لی‎؂‎<br />

ےہ‎؂‎<br />

کی‎؂‎ وں نہ جی گھبرائے زیر آسماں گھر تو ہے مطبوع پر بس<br />

) ۵ مختصر)‏<br />

: ہیں دیتے قرار پرور اورکینہ کمینہ کو آسمان درد خواجہ<br />

‎؂‎نہ ہاتھ اٹھائے فلک گوہمارے<br />

) ( ۶ سے<br />

مرزاسودا کے نزدیک آسمان<br />

دینے واال<br />

،<br />

: ہے<br />

کینے<br />

درد<br />

سے<br />

دینے<br />

کسے<br />

اور واال<br />

دماغ<br />

کنج<br />

ہو کہ<br />

قفس<br />

دوبدکمینے<br />

کو سونپ<br />

‎؂‎سو مجہ کو آسمان نے کنج قفس کو سونپا اب چہچے چمن میں کیجے<br />

فراغتوں سے<br />

٧ ( )<br />

میاں محمدی مائل آسمان کو دکھ کے موسم کا ساتھی سمجھتے<br />

: ہیں<br />

غم سوں اس پرخروش جہاں<br />

آسمان سبز<br />

) ۸ غم سوں)‏ اس پوش<br />

خواجہ<br />

ہے دیتا<br />

درد<br />

آسمان سے<br />

ہیں تے کر ذکر کا حوالوں دواور متعلق<br />

آسماں کے زیر سایہ حرص کا بندہ خرم نہیں رہ سکتا کیونکہ اول ۔<br />

آسمان حرص کے حوالہ سے میّسر خوشی کے دنوں کو پھ یر<br />

؂ ےہ<br />

۹ )<br />

حرص ہو جس میں وہ خرم رہے)‏ محا ‏ِل عقل،‏ زی رِ‏ آسماں<br />

آسمان خود گردش میں ہے جانے کیا تال ش رہاہے دوم ۔<br />

تانہیں کبود کی اپنے عناں ہنوز<br />

پھر تا ہے کس تالش میں یہ آسماں ہنوز)‏<br />

١٠ )


ںامسآ<br />

اک<br />

جرد<br />

لااب<br />

رادرک<br />

یناسنا<br />

نہذ<br />

رپ<br />

تبثم<br />

تارثا<br />

بترم<br />

ںیہن<br />

اترک<br />

۔<br />

یرسود<br />

فرط<br />

ہی<br />

تاب<br />

ھجمس یھب<br />

ںیم<br />

تآی<br />

ےہ<br />

ہک<br />

دوخوج<br />

‘‘ںورکچ’’<br />

ںیم<br />

ےہ<br />

روا<br />

ںو<br />

وک<br />

رکنویک<br />

نوکس رپ<br />

ےنہر<br />

ےد<br />

اگ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

نامسآ<br />

وک<br />

لِ باق<br />

شئامیپ<br />

و<br />

ےتھجمس شئامہف<br />

ںیہ<br />

۔<br />

نا<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

نامسآ<br />

،<br />

ےس ناسنا<br />

ںیہک<br />

رتمک<br />

ےہ<br />

؂<br />

ےترک<br />

ھجموہ<br />

وک<br />

عنم<br />

دق<br />

سوبم<br />

سک<br />

ےئل<br />

ایک<br />

نامسآ<br />

ےک<br />

یھب<br />

ربارب<br />

ںیہن<br />

ںوہ<br />

ںیم<br />

؟( !)<br />

؂<br />

ےس شرف<br />

ات<br />

شرع<br />

ںاو<br />

ںافوط<br />

اھت<br />

جوم<br />

گنر<br />

اک<br />

ای<br />

ں<br />

ےس ںیمز<br />

ںامسآ<br />

نتخوس کت<br />

اک<br />

باب<br />

اھت<br />

بلاغ<br />

وک<br />

ھڑپ<br />

رک<br />

نیکست<br />

یتوہ<br />

ےہ<br />

ہک<br />

ںامسآ<br />

دودحملا<br />

۔ںیہن<br />

ارسود<br />

ہو<br />

ناسنا<br />

ےک<br />

لباقملاب<br />

رتمک<br />

،<br />

یندا<br />

روا<br />

ےہریقح<br />

۔<br />

بلاغ<br />

اک<br />

ہی<br />

عرصم<br />

نامسآ<br />

یک<br />

ںوتمظع<br />

،<br />

ںوتعسو<br />

،<br />

ںویدنلب<br />

روا<br />

ںوتعفر<br />

اک<br />

ڈناھب<br />

ڑوھپا<br />

تید<br />

ےہا<br />

نامسآایک<br />

ےک<br />

یھب<br />

ربارب<br />

ںیہن<br />

ںوہ<br />

ںیم<br />

؟ !<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

کیا<br />

رظن<br />

ہی<br />

ہی<br />

یھب<br />

اید<br />

ےہ<br />

ہک<br />

نامسآ<br />

ند<br />

ر<br />

تا<br />

شدرگ<br />

ںیم<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

یک<br />

شدرگ<br />

نیمز<br />

ںویساب<br />

یترکرثاتموک<br />

ےہ<br />

۔<br />

سا<br />

یک<br />

شدرگ<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

ھچک’’<br />

ہن<br />

‘‘ھچک<br />

عوقو<br />

ریذپ<br />

اتوہ<br />

یہ<br />

ےہر<br />

روااگ<br />

ہی<br />

لسلسم<br />

ربج<br />

اک<br />

لمع<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

رپ<br />

ناسنا<br />

یک<br />

سرتسد<br />

یہ<br />

۔ںیہن<br />

بج<br />

ھچک<br />

ہن<br />

ھچک<br />

انوہ<br />

ےط<br />

ےہ<br />

وت<br />

اناربھگ<br />

ضحم<br />

ینادان<br />

ےہ :<br />

تار<br />

ند<br />

شدرگ<br />

ںیم<br />

تاس ںیہ<br />

ںامسآ<br />

وہ<br />

ےہر<br />

اگ<br />

ھچک<br />

ہن<br />

ھچک<br />

ںیئاربھگ<br />

ایک<br />

’’ وہ<br />

ےہر<br />

‘‘اگ<br />

ربج<br />

تیشم<br />

وک<br />

حضاو<br />

رک<br />

ےہاہر<br />

۔<br />

بج<br />

یسک<br />

ماک<br />

ںیم


یناسنا<br />

یضرم<br />

لمع اک<br />

لخد<br />

یہ<br />

ںیہن<br />

ساوت<br />

رپ<br />

ںوتیحلاص ینپا<br />

اک<br />

،لامعتسا<br />

ینادان<br />

ںیہن<br />

؟<br />

ثداوح<br />

ٹڈاک<br />

رک<br />

ںویک<br />

ہلباقم<br />

ایک<br />

۔ےئاج<br />

سا<br />

ےس ہلاوح<br />

،<br />

باسح<br />

باتک<br />

روا<br />

یہدباوج<br />

اک<br />

لمع<br />

لا<br />

ی<br />

نعی<br />

۔ےہاترہھٹ<br />

ریم<br />

بحاص<br />

وت<br />

یراتخم<br />

یک<br />

ربخ<br />

وک<br />

قحان’’<br />

تمہت<br />

‘‘<br />

اک<br />

مان<br />

ے ید<br />

ت<br />

ںیہ<br />

قحان<br />

مہ<br />

ںوروبجم<br />

رپ<br />

ہی<br />

تمہت<br />

ےہ<br />

ی راتخم<br />

یک ےتہاچ<br />

وس ںیہ<br />

پآ<br />

ںیرک<br />

،<br />

مہ<br />

وک<br />

ثبع<br />

ماندب<br />

(ایک<br />

١١ )<br />

ںیھکنآ<br />

:<br />

یمدآ<br />

ایشا<br />

ء<br />

وک<br />

ےس ںوھکنآ<br />

اتھکید<br />

ےہ<br />

۔<br />

ےنھکید<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

سا<br />

یک<br />

ےئار<br />

روا<br />

ہیور<br />

۔ےہاتنب<br />

رہ<br />

مسق<br />

اک<br />

لمع<br />

روا<br />

لمعدر<br />

ےنھکید<br />

ےس<br />

قلعت<br />

۔ےہاتھکر<br />

ںوھکنآ<br />

وک<br />

تہب<br />

یڑب<br />

تمعن<br />

اک<br />

ہجرد<br />

اید<br />

۔ےہاتاج<br />

انھکید<br />

،<br />

ینشور<br />

ےک<br />

عبات<br />

ےہ<br />

۔<br />

ینشور<br />

،<br />

ء یشا<br />

ا<br />

وک<br />

حضاو<br />

روا<br />

ایامن<br />

ں<br />

یترک<br />

ےہ<br />

۔<br />

ناسنا<br />

ےک<br />

غامد<br />

ںیم<br />

ےلسلس یباصعا<br />

ںوھکنآ<br />

ےک<br />

ئلے<br />

ہدایز<br />

ماک<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

روا<br />

غامد<br />

ےک<br />

یلعا<br />

نیرت<br />

یغامد<br />

ےطبار<br />

ےسا<br />

ہدایز<br />

نیہذ<br />

ےتانب<br />

۔ںیہ<br />

ھکنآ)۱۲(<br />

یک<br />

یلومعم<br />

یجک<br />

غامد<br />

ےک<br />

یلعا<br />

نیرت<br />

ںوطبار<br />

یک<br />

ہار<br />

اک<br />

رھتپ<br />

نب<br />

یتاج<br />

۔ےہ<br />

وج<br />

وضع<br />

ندب<br />

انتا<br />

مہا<br />

ساسحروا<br />

وہ<br />

سا<br />

یک<br />

تیمہا<br />

ےس ترورضو<br />

رکنویک<br />

راکنا<br />

ایک<br />

ےہاتکساج<br />

۔<br />

ناسنا<br />

ء یشا<br />

ا<br />

وک<br />

فاص لمکم<br />

روا<br />

حضاو<br />

ےنھکید<br />

اک<br />

ےس ہشیمہ<br />

تم<br />

نمی<br />

اہر<br />

ےہ<br />

روا<br />

بس ہی<br />

سا<br />

ےک<br />

غامد<br />

یک<br />

ترورض یداینب<br />

۔ےہ<br />

یرصب<br />

راک<br />

یرازگ<br />

یک<br />

یرتہب<br />

ےک<br />

ےئل<br />

سا<br />

ےن<br />

نیبدروخ<br />

روا<br />

نیبرود<br />

۔ںیکداجیا<br />

ںولصیف<br />

ںیم<br />

مشچ<br />

تداہش دید<br />

وک<br />

ہمزلا<br />

ہمزاولروا<br />

یک<br />

تیثیح<br />

لصاح<br />

ہری<br />

ےہ<br />

مسج<br />

ےک<br />

یسک<br />

وضع<br />

یک<br />

ےس تیمہا<br />

راکنا<br />

نکمم<br />

ںیہن<br />

۔<br />

ہو<br />

یگدوسآ<br />

روا<br />

ظح<br />

ےک<br />

یئانمت<br />

ےتہر<br />

ںیہ<br />

نکیل<br />

رہ<br />

وضع<br />

ےرسود<br />

وضع<br />

رپ<br />

راصحنا<br />

۔ےہاترک<br />

یگدوسآ<br />

روا<br />

ظح<br />

نمض ےک<br />

ںیم<br />

مسج<br />

ےک<br />

مامت<br />

ںوھکنآ’’وضع


رپ‘‘<br />

راصحنا<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

۔<br />

نا<br />

ےک<br />

ریغب<br />

ہو<br />

ینپا<br />

یرازگراک<br />

ںیم<br />

یڑب(<br />

کتدح<br />

)<br />

روذعم<br />

ےتہر<br />

۔ںیہ<br />

ںوھکنآ<br />

یباریس یک<br />

،<br />

یگدوسآ<br />

،<br />

ظح<br />

روا<br />

ہدافتسا<br />

یسک<br />

ےرسود<br />

وضع<br />

رپ<br />

رصحنم<br />

ںیہن<br />

اتوہ<br />

۔<br />

ےرسود<br />

ءاضعا<br />

جولفم<br />

ںیئاجوہ<br />

وت<br />

یھب<br />

سِ ح<br />

انمت<br />

لاوز<br />

راکش اک<br />

ںیہن<br />

یتوہ<br />

؂<br />

وگ<br />

ھتاہ<br />

وک<br />

شبنج<br />

ںیہن<br />

ںوھکنآ<br />

ںیم<br />

مدوت<br />

ےہ ےنہر<br />

ود<br />

رغاس یھبا<br />

و<br />

انیم<br />

ےرم<br />

ےگآ<br />

(<br />

بلاغ )<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ےس رعش سا<br />

زادنا<br />

ہ<br />

ےہاتوہ<br />

ہک<br />

ء یشا<br />

ا<br />

فرصتاک<br />

یہ<br />

ظح<br />

مہارف<br />

ںیہن<br />

اترک<br />

ہکلب<br />

ںیہنا<br />

ےس ےنھکید<br />

یھب<br />

نیکست<br />

روا<br />

یگدوسآ<br />

رسیم<br />

تآی<br />

ےہ<br />

۔<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

ںوھکنآ<br />

اک<br />

رادرک<br />

رظن<br />

زادنا<br />

ںیہن<br />

اوہ<br />

ہکنویک<br />

ہی<br />

ےنوہرہ<br />

اک<br />

یداینب<br />

کرحم<br />

یتوہ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

لوی<br />

ینکو<br />

ےن<br />

ھکنآ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

نین’’<br />

‘‘<br />

اک<br />

ظفل<br />

یھب<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

انہکاک<br />

ےہ<br />

ھکنآ<br />

اک<br />

نسح<br />

،<br />

تانئاک<br />

ےک<br />

نسح<br />

وک<br />

رثاتم<br />

رک<br />

ےہات<br />

؂<br />

یریت<br />

نین<br />

ںوک<br />

ھکید<br />

ےک<br />

نشلگ<br />

ںیم<br />

لگ<br />

ندب<br />

سگرن<br />

وہ<br />

ق وش ےہا<br />

ںوس<br />

رامیب<br />

ث یغلا<br />

ا<br />

(<br />

١۳ )<br />

فتاہ<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ںوھکنآ<br />

اک<br />

نسح<br />

،<br />

ٹوانب<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

ہدیورگ<br />

انب<br />

اتیل<br />

ےہ<br />

؂<br />

ں یھکنا<br />

ا<br />

یرت<br />

روا<br />

ےس فلز<br />

رفاک<br />

ںاہجاراس اوہ<br />

ملاسا<br />

روا<br />

یوقت<br />

ںاہک<br />

،<br />

دہز<br />

روا<br />

یناملسم<br />

(رھدک<br />

١۴ )<br />

باتفآ<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ںیھکنآ<br />

،<br />

ےصغ<br />

ای<br />

رھپ<br />

رہم<br />

رظن<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

نت<br />

نم<br />

لاج<br />

رک<br />

ھکر<br />

یتید<br />

ںیہ


عمش سا<br />

ےس منصور<br />

ےہ<br />

یریم<br />

نگل<br />

یئاگل<br />

نت<br />

نم<br />

ارم<br />

ایلاج<br />

،<br />

نا<br />

ںوھکنآ<br />

اک<br />

رب<br />

ا<br />

(وہ<br />

١۵ )<br />

بحاص ریم<br />

ےک<br />

دزن<br />

کی<br />

ںوھکنآ<br />

یک<br />

دنسپ<br />

رپ<br />

مسج<br />

اک<br />

یئوک<br />

ضارتعاوضع<br />

ںیہن<br />

اترک<br />

ہکلب<br />

ںوھکنآ<br />

یک<br />

رس ،دنسپ<br />

ںوھکنآ<br />

رپ<br />

اتاھٹیب<br />

ےہ<br />

؂<br />

وت<br />

ہو<br />

عاتم<br />

ےہ<br />

ہک<br />

یڑپ<br />

سج<br />

یک<br />

ھجت<br />

ہپ<br />

ھکنآ<br />

ہو<br />

یج<br />

وک<br />

چیب<br />

رک<br />

یھب<br />

رادیرخ<br />

(ایگوہ<br />

١۶ )<br />

ںوھکنآ<br />

وک<br />

فرش ہی<br />

لصاح<br />

ےہ<br />

ہک<br />

ہو<br />

بوبحم<br />

یک<br />

ہار<br />

یتھکید<br />

ںیہ<br />

۔<br />

بوبحم<br />

یک<br />

ےس دمآ<br />

،<br />

مسج<br />

ےک<br />

رہ<br />

ےس اضعا<br />

ےلہپ<br />

یہاگآ<br />

یتاپ<br />

ںیہ<br />

رجہ۔<br />

ت روص یک<br />

ںیم<br />

ےروپ<br />

مسج<br />

یک<br />

یگدنئامن<br />

یترک<br />

ںیہ<br />

۔<br />

ریم<br />

دومحم<br />

رباص<br />

یک<br />

ینابز<br />

ہظحلام<br />

ئامرف<br />

ںی<br />

ںیہر<br />

لک<br />

تار<br />

یک<br />

با<br />

کت<br />

وج<br />

ھجت<br />

ہر<br />

ںیم<br />

یلھک<br />

ں یھکا<br />

ا<br />

ںوھجنا<br />

ےک<br />

ںوس شوج<br />

اگنگ<br />

وہ<br />

انمج<br />

ہہب<br />

لچی<br />

ں یھکا<br />

ا<br />

(<br />

١٧ )<br />

ںاہج<br />

ہی<br />

یکرارف<br />

ہار<br />

رایتخا<br />

یترک<br />

ںیہ<br />

ںاہو<br />

طلغ<br />

روا<br />

راگہنگ<br />

ےنوہ<br />

اک<br />

توبث<br />

یھب<br />

نب<br />

یتاج<br />

ںیہ<br />

ہدیمح۔<br />

یئاب<br />

باقن<br />

یتہک<br />

ںیہ<br />

؂<br />

ہو<br />

ایک<br />

ہنم<br />

ںیئاھکد<br />

ےگ<br />

رشحم<br />

ںیم<br />

ھجم<br />

وک<br />

وج<br />

ںیھکنآ<br />

ےس یھبا<br />

ےئارچ<br />

ےئوہ<br />

(ںیہ<br />

١۸ )<br />

یسک<br />

ےلماعم<br />

ای<br />

عقاو<br />

اک<br />

ےس بس رثا<br />

ےلہپ<br />

ںوھکنآ<br />

رپ<br />

۔ےہاتوہ<br />

سا<br />

نمض<br />

ںیم<br />

بلاغ<br />

اک<br />

ےہانہک<br />

؂<br />

یلجب<br />

کا<br />

دنوک<br />

یئگ<br />

ںوھکنآ<br />

ےک<br />

ےگآ<br />

وت<br />

ایک تاب<br />

ےترک<br />

ہک<br />

ںیم<br />

بل<br />

ءہنشت<br />

ریرقت<br />

یھب<br />

اھت


یعل<br />

زندگی کے خاتمے کا اعالن<br />

،<br />

؂<br />

آنکھیں کرتی ہیں۔ کہتے ہیں<br />

مندگئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غالب<br />

! وقت؟ کسی پر اسے،‏ پہ بالیں مری الئے یار<br />

‘‘<br />

آنکھیں اپنی ضرورت اور اہمیت کے حوالہ سے ‏’’جوبھی سہ ی<br />

مختلف انداز میں توجہ کا باعث بنتی ہیں۔<br />

اسیر<br />

،<br />

،<br />

،<br />

:<br />

،<br />

لفظ اسیر گھٹن پابندی بے چینی اور بے بسی کے دروازے<br />

کھولتا ہے ۔ اس کے ہر استعمال میں پابندی اور گھٹن کے عناصر<br />

یکساں طور پرملتے ہیں ۔ اردو غزل میں بھی یہی حوالے سامنے<br />

آئے ہیں ۔ میر صاحب ‏’’جہان‘‘‏ کو تنگ قیدخانہ اور انسان کواس قید<br />

خانے کا اسیر قرار دیتے ہیں ۔ اس حوالہ سے انہوں نے زندگی کی<br />

گھٹن بے چینی پابندی اور الچاری کو واضح کیاہے اور انسان<br />

جیتے جی ایک ہیجان میں مبتالہے<br />

مرگیا جو اسی ‏ِر قیدِحیات تنگ نائے جہان سے نکال)‏<br />

١۹ ؂)<br />

قائم چاندپوری کے نزدیک عشرت کا نتیجہ اس ماحول کی اسیری کے<br />

: یں سوا کچھ نہ<br />

یہ‎؂‎ رن ‏ِگ طائربو،‏ ہم اسیر<br />

آشیانا تھا)‏<br />

،<br />

٢٠ )<br />

اے صیاد وہ ہیں کہ جن کاگلوں بیچ<br />

اسیری زلف گرہ گیری ہی کی کیوں نہ ہو آدمی دوسرے مشاغل سے<br />

کٹ جاتاہے ۔ زلف کی اسیری کچھ اور سوچنے نہیں دیتی ۔ا س ضمن<br />

میں غالم حیدر ی کا<br />

: کہناہے


یدل<br />

یرہ<br />

یعل<br />

۔‎١‎<br />

یدل<br />

یہ‎؂‎<br />

) ٢١ رہا)‏<br />

‘‘<br />

ہی زنجیر بستہ ہمارا مجنوں رہا گی گرہ زلف اسیر<br />

اسیر ‏’’مرز الطیف بیگ سپند غم کی گرفت میں آنے والے کو بھ ی<br />

ہی کا نام دیتے ہیں۔ اسیری سے چار عناصر وابستہ ہیں ۔<br />

پابند ی<br />

ید گر فیلڈز کے دروازے بندہوجاتے ہیں ‎٢‎۔<br />

یکا معاملے کے سوا کچھ نہیں سوجھتا ‎۳‎۔<br />

بے چینی اور اضطرار کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے ‎۴‎۔<br />

غم پر یہ چار وں عناصر پورے اترتے ہیں۔ گویاغم بھی اسیری کے<br />

مترادف چیز ہے۔ سپند کاشعر مالحظہ<br />

: ہو<br />

،<br />

؂<br />

٢٢ ( )<br />

ہے اسیر غم کہاں اور کوچہ ء قاتل کہاں یہ معلوم نہیں<br />

گھائل کہاں<br />

ہوا جاکر<br />

اسیری بالشبہ بڑی خوفناک بال ہے۔ یہ نہ صرف محدود کرتی ہے بلکہ<br />

غالمی مسلط کر دیتی ہے۔ شخصیت کے لئے گھن بن جاتی ہے۔<br />

شخصیت کاتنزل یا جمود فکری حوالوں کو کمزور کر دیتاہے۔ فکری<br />

معذوری ترقی اور انسانی اقدار کی موت بن جاتی ہے۔ اسیری ‏،راہزن<br />

کے پانوء دابنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ غالب کا کہنا<br />

: ’’ ‘‘ ہے<br />

بھاگے تھے ہم بہت سواسی کی سزا ہے یہ ہوکر اسیر دابتے ہیں<br />

راہزن کے پانوء<br />

انسان :


،<br />

آدم کی نسل سے متعلق ہر آدمی کوانسان کہاجاتاہے ۔انسان اور آدمی<br />

میں بنیادی فرق یہ کہ آدمی کا شریف النفس ہونا،‏ مرتبہء کما ‏ِل انسانیت<br />

پر پہنچاتاہے اور اِسی حوالہ سے وہ ‏’’انسان ‏‘‘کہالنے کا مستحق<br />

ٹھہرتاہے ۔ انسان نسیان یا انس سے مشتق ہے جبکہ یہ دونوں<br />

مادے اس کے خمیر میں پائے جاتے ہیں۔ جب وہ انس کانمونہ بن<br />

کرسامنے آتاہے توا سے انسان کے نام سے پکار اجاتاہے۔ بصور ت<br />

دیگر اسے آدمی کہنا ہی مناسب ہوتاہے۔ انسا ن کے مرتبے پر فائز<br />

ہونا بال شبہ بڑاکٹھن گزار ہوتاہے۔ ا ردو غزل کے شعرا کے ہاں لفظ<br />

‏’’انسان بکثرت اور بہت سے حوالوں کے ساتھ استعمال میں آی<br />

: ‘‘ اہے<br />

میاں محمدی مائل نے ‏’’انسان‘‘‏ کے فانی ہونے کے حوالہ سے کہاہے<br />

کہ انسان کی زندگی کی معیادہی کہاہے ۔ دم آیا آیا نہ آیا نہ<br />

: آیا<br />

بار کیالگتا ہے انسان کے کچھ تعجب نہیں گر مرگیا مائل تیر ا<br />

مرجانے کو<br />

٢۳ ( )<br />

: ہے ملتی میں انسان ذات کی خدا نزدیک کے امجد<br />

سنتاتھا جسے کعبہ وبت خانہ میں آخر امجد میں ا سے حضر ‏ِت انسان<br />

) ٢۴ میں دیکھا)‏<br />

خواجہ درد کا موقف ہے کہ خدا کے سب جلوے حضرت انسان میں<br />

مالحظہ کئے جاسکتے<br />

: ہیں<br />

جلوہ توہر اک طرح کاہرشان میں دیکھا جوکچھ کہ سنا تجھ میں سو<br />

انسان میں دیکھا)‏<br />

٢۵ )<br />

ایک دوسری جگہ پر انسان کے خلق کرنے کا مقصددردمندی بتاتے


ںیہ<br />

یلدِدرد<br />

ےک<br />

ےطساو<br />

ادیپ<br />

ایک<br />

ناسنا<br />

وک<br />

ہنرو<br />

تعاط<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ھچک<br />

مک<br />

ہن<br />

ےھت<br />

ں یبوّرک<br />

ا<br />

(<br />

٢۶ )<br />

ریم<br />

ونگج<br />

ںازرا<br />

ےک<br />

قباطم<br />

ناسنا<br />

ےک<br />

دوجو<br />

یکاخ<br />

ںیم<br />

کیا<br />

تانئاک<br />

ںاہنپ<br />

ےہ<br />

مات<br />

رکفوروغ<br />

ترورض یک<br />

ےہ<br />

نیمز<br />

ںامسآو<br />

روا<br />

رہم<br />

بس ہمو<br />

ھجت<br />

ںیم<br />

ںیہ<br />

ںاسنا<br />

رظن<br />

رھب<br />

ھکید<br />

تِ شم<br />

کاخ<br />

ںیم<br />

ایکایک<br />

اتکمھج<br />

ےہ<br />

(<br />

٢٧ )<br />

ےفطصم<br />

لعی<br />

ناخ<br />

گنرکی<br />

اک<br />

انہک<br />

ےہ<br />

ہک<br />

سا<br />

نیسح<br />

رکیپ<br />

ےلاو<br />

وک<br />

ضحم<br />

ناسنا<br />

یہ<br />

ھجمس ہن<br />

،<br />

ہی<br />

ینپا<br />

تاذ<br />

ںیم<br />

ایک<br />

ےہ<br />

،<br />

جوھک<br />

ےنرک<br />

یک<br />

ترورض<br />

ےہ<br />

سا<br />

یرپ<br />

رکیپ<br />

وک<br />

تم<br />

ناسنا<br />

کش ھجوب<br />

ںیم<br />

ںویک<br />

اتڑپ<br />

ےہ<br />

ےا<br />

لدی<br />

ناج<br />

ھجوب<br />

(<br />

٢۸ )<br />

ظفاح<br />

لچس باہاولادبع<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ناسنا<br />

تانئاک<br />

اک<br />

دادلد<br />

ےننب<br />

ےک<br />

ےئل<br />

دوجو<br />

ںیم<br />

ایآ<br />

۔ےہ<br />

ناسنا<br />

ترضح<br />

یراب<br />

اک<br />

ایوگ<br />

یلاثمت<br />

راہظا<br />

ےہ<br />

ےئارب<br />

شِ ہاوخ<br />

تفلا<br />

اوہ<br />

راہظا<br />

ہو<br />

ےب<br />

ںوچ<br />

یسا<br />

ایند<br />

ںیم<br />

ہو<br />

رادلد<br />

نب<br />

ناسنا<br />

(ےہایآ<br />

٢۹ )<br />

بلاغ<br />

ناسنا<br />

وک<br />

یئوک<br />

قوف<br />

ترطفلا<br />

دوجو<br />

ےتھجمس ںیہن<br />

۔<br />

نا<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ہی<br />

فلتخم<br />

ںوتلاح<br />

روا<br />

ےس ںوتیفیک<br />

راچود<br />

س ۔ےہاتوہ<br />

ا<br />

رپ<br />

ٹہاربھگ<br />

یھب<br />

یراط<br />

یتوہ<br />

ےہ<br />

؂<br />

ںویک<br />

شِ درگ<br />

ےس مادم<br />

ہناربھگ<br />

ےئاج<br />

لدی<br />

ناسنا<br />

ںوہ<br />

ہلایپ<br />

رغاسو


یات<br />

نہیں ہوں میں<br />

انسان کوئی شے نہیں بلکہ محسوس کرنے والی مخلوق ہے۔ حاالت کی<br />

گرمی سردی اس پر اثر انداز ہوتی ہے۔ تاہم پہم ایک سے حاالت سے<br />

بھی ہوجاتاہے اور پھر حاالت کے طالطم کو معمول<br />

(Adjuest) خوگر<br />

؂<br />

سمجھ کر زندگی گزار دیتاہے۔ غالب کے نزدیک آدمی سے انسان بننے<br />

تک،‏ آدمی کو نہایت کھٹن گزار مراحل سے گزرنا پڑتاہے<br />

بسکہ<br />

کو آدمی<br />

دشوار<br />

بھی<br />

ہے<br />

میسر<br />

کام ہر<br />

نہیں<br />

،<br />

کا<br />

انساں<br />

آساں<br />

ہونا<br />

ہونا<br />

انسان بننا دشوار سہی امکان سے باہر نہیں ۔ اردو غزل کے شعر ا<br />

نے انسان سے متعلق جو نقشہ پیش کیا ہے وہ بڑا دلکش اور پرکشش<br />

ہے۔ آدمی کے اندر انسان بننے کی خواہش ابھرتی ہے لیکن جب یہ<br />

شدت اختیار کرتی ہے تو اعتبار میں اضافہ ہوتاچال جاتاہے۔ اعتبار جب<br />

معتبر ہوجاتاہے تو انسان اپنے خالق سے جاملتاہے ۔ گویا اعتبار،‏<br />

انسان کو آدمیوں میں محترم ٹھہراتاہے ۔<br />

اک شخص :<br />

‘‘<br />

اک کا ‏’’لفظ ‏’’شخص‘‘‏ کے حوالہ سے کوئی رویہ سامنے نہیں آتا ۔<br />

سابقہ اسے عمومی سے خصوصی کا درجہ عطا کرتاہے۔ وہ شخص کو<br />

ن ہے ظاہر نہیں ہوتا لیکن اس کی کارگزاری اسے محترم اور منفر د<br />

اک متعلق سیا ق وسباق اس کے کر دار کو ‏’’کر دیتی ہے ۔<br />

واضح کرتے ہیں ۔غالب کا ‏’’اک شخص کردار ی حوالہ سے بڑا اہم<br />

ہے۔ اس کے نہ ہونے سے زندگی غیر متحرک ہوج ہے۔ وہ تھاتو<br />

خیاالت میں جوالنی تھی رعنائی تھ ی<br />

‘‘<br />

،<br />

‘‘ سے


یآت<br />

یوہ<br />

؂<br />

اب<br />

تھی<br />

وہ<br />

’’ وہ<br />

‏ِی رعنائ<br />

اک شخص<br />

کہاں خیال<br />

سے تصور کے ‘‘<br />

اردو شاعری میں شخص کی تخصیص کے لئے مختلف نوح کے<br />

سابقے الحقے استعمال میں آئے ہیں۔ ان سابقوں اور الحقوں کے<br />

حوالہ سے ان کے کردار کی نوعیت سامنے ہے<br />

؂ ساحل<br />

دریاسے<br />

اش ‏ِک تمام<br />

‏’’کوئی شخص‘‘‏<br />

‘‘<br />

ندامت سے<br />

تو<br />

اٹ<br />

پیاسا<br />

گیا<br />

پلٹ<br />

گیا)‏‎۳٠‎‏(‏ شک یب<br />

یہ ‏’’کوئی شخص دریا پر آکر بھی پیاسا رہا ۔ دریا سے کچھ میسر نہ<br />

آنا یقیناادریاکی توہین ہے۔ دریا دوہرے کر ب کا شکار ہے<br />

الف<br />

۔ ب<br />

کوئی ۔<br />

پیاسا<br />

اس<br />

ہی<br />

کے<br />

رہے<br />

پاس<br />

! گا؟<br />

رہا مایوس آکر<br />

اس طرح دریا کے ہونے کا جواز ہی باقی نہیں رہا۔ اس کا ہونا نہ ہونا<br />

ایک ہی بات ہے۔دونوں حوالوں سے دریا کے وجود پر گہری چوٹ<br />

پڑتی ہے ۔‎؂‎<br />

کو’’‏ آخر<br />

وہ شخص<br />

شخص‘‘‏<br />

جو سرمایہ<br />

بنادشمنِ‏<br />

تھا جان ء<br />

جاں<br />

ساحر ی قمر پہلے)‏‎۳١‎‏(‏<br />

وہ ’’<br />

شخص ‏‘‘اس امر کو واضح کر تاہے کہ حاالت ایک سے نہیں<br />

رہتے ۔ دوستی دشمنی میں اور دشمنی دوستی میں تبدیل ہوسکتی ہے<br />

اور یہ کسی وقت بھی ہوسکتا ہے ۔ اس کے لئے کسی بڑی اور معقول<br />

وجہ کا ہونا ضروری نہیں۔ گہری دوستی کسی فریق کے حوالہ سے


راوتسا<br />

ہی ۔یئوہ<br />

یتسود<br />

یلھپ<br />

،<br />

یلوھپ<br />

،<br />

دافم<br />

روپ<br />

ا<br />

ےنوہ<br />

ےک<br />

دعب<br />

مد<br />

ڑوت<br />

ئگی<br />

۔<br />

ےسیا<br />

ںیم<br />

یرف<br />

قِ<br />

یناث<br />

اک<br />

ہصغ<br />

،<br />

للام<br />

ای<br />

دیدش رھپ<br />

در<br />

لمع<br />

یلا<br />

نعی<br />

روا<br />

ریغ<br />

یرطف<br />

ہن<br />

۔اگوہ<br />

ینعماب<br />

،<br />

ےب<br />

ینعم<br />

وہ<br />

رک<br />

ہر<br />

ایگ<br />

وج<br />

لاح<br />

ےہ<br />

یتسب<br />

اک<br />

ےراہمت<br />

ںوھتاہ<br />

صخش رہ<br />

ےک<br />

ےرہچ<br />

ہپ<br />

رظن<br />

ےوآ<br />

)۳٢(ےہ<br />

رمق<br />

رحاس<br />

ی<br />

صخش رہ<br />

،<br />

یسک<br />

یک<br />

یگدنرد<br />

روا<br />

ملظ<br />

و<br />

دادبتسا<br />

اک<br />

ہاوگ<br />

ےہ<br />

ہکنویک<br />

ہو<br />

ملظدوخ<br />

و<br />

یگدنرد<br />

راکش اک<br />

ےہ<br />

۔<br />

ےسا<br />

ےنپا<br />

ےراب<br />

ھچک<br />

ےنہک<br />

یک<br />

ترورض<br />

۔ںیہن<br />

سا<br />

ےک<br />

ےرہچ<br />

رپ<br />

یسک<br />

نوعرف<br />

یک<br />

تینوعرف<br />

لجی<br />

فورح<br />

ںیم<br />

مقر<br />

ےہ<br />

۔<br />

نابغاب<br />

:<br />

درا<br />

لزغو<br />

ںیم<br />

‘‘نابغاب’’<br />

اک<br />

رادرک<br />

یتملاع،<br />

روا<br />

ریغ<br />

یتملاع<br />

ںولاوح<br />

ےس<br />

فورعم<br />

لاچ<br />

ےہاتآ<br />

۔<br />

نیئزت<br />

شئارآو<br />

،<br />

تظافح<br />

و<br />

یناہگن<br />

روا<br />

دابآ<br />

یراک<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

،<br />

سا<br />

رادرک<br />

رپ<br />

ہجوت<br />

یتہر<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

رادرک<br />

یک<br />

ہتسناد<br />

ای<br />

ہتسنادان<br />

ےس یراعش تلفغ<br />

لِ باقان<br />

یفلات<br />

ناصقن<br />

اک<br />

لامتحا<br />

ےہاتوہ<br />

۔<br />

سا<br />

رادرک<br />

یک<br />

طاتحم<br />

یور<br />

،<br />

ہجوت<br />

،<br />

تنحم<br />

و<br />

شواک<br />

روا<br />

ےنپا<br />

ےس بصنم<br />

نگل<br />

ببس ےک<br />

حناب<br />

لھپ<br />

۔ےہاتکس لوھپ<br />

سا<br />

ظفل<br />

ےک<br />

ہلاوح<br />

ےس<br />

کیا<br />

یہاڑب<br />

ہمذ<br />

راد<br />

رک<br />

راد<br />

نہذ<br />

ےک<br />

سونیک<br />

رپ<br />

رھبا<br />

ےہات<br />

۔<br />

سا<br />

یک<br />

رہ<br />

تکرح<br />

ہجوت<br />

اک<br />

زکرم<br />

یتہر<br />

ےہ<br />

ہکنویک<br />

س ا<br />

یک<br />

یرازگراک<br />

ھتاس ےک<br />

اقبوانف<br />

اک<br />

ہلماعم<br />

اڑج<br />

ےہاتوہ<br />

۔<br />

ودرا<br />

ےس لزغ<br />

دنچ<br />

ںیلاثم<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

ں<br />

ےرا<br />

لبلب<br />

ےسک<br />

رپ<br />

یتھدناب<br />

ےہ<br />

ں یشآ<br />

ا<br />

انپا<br />

ہن<br />

لگ<br />

،انپا<br />

ہن<br />

غاب<br />

،انپا<br />

ہن<br />

فِ طل<br />

ںابغاب<br />

انپا<br />

۳۳(<br />

)


یعن<br />

یپت<br />

یپت<br />

یگئ<br />

یکل<br />

میاں<br />

،<br />

محمد سرفراز<br />

عباس ی<br />

میاں محمد سرفراز عباسی)متوفی ‎۱۱۹۱‎ھ(‏ کا یہ شعر عجب مخمصے<br />

کا سبب بنتاہے ۔باغبان کی عنایت ہر جانبداری سے باال ہوتی ہے لیکن<br />

شعر میں کہا گیا ہے کہ باغبان کا لطف میسر ہی نہیں ۔ اس میں متعلق<br />

سے انحراف آگیا ہے ۔ جب باغبان توجہ کھینچ لے توخیر کی توقع<br />

حماقت کے سوا کچھ نہیں ۔ دوسری طر ف یہ معاملہ بھی سامنے<br />

آتاہے کہ دنیا کے نمبر دار غیر ہوگئے ہیں اور اپنوں ہی سے منہ پھیر<br />

ے بیٹھے ہیں ۔ اس لئے اپنے ہی دیس میں غربت سے دوچار ہوں<br />

توٹھکانہ بنانے کا سوال الی ٹھہرتاہے۔باغبان تواپنے باغ کی<br />

بوٹے بوٹے سے پیار کرتاہے۔ باغبان سراپا لطف وعنایت ہو کر<br />

بھی بانٹ میں ڈنڈی مارتاہے ۔بعض کو یکسر نظر انداز کرتاہے اور<br />

کچھ کو جو باغ کے لئے با معنی ہیں جڑسے نکال باہرکرتاہے ۔<br />

مرزا<br />

اپنا<br />

ہے ملتا مضمون کا قسم اسی کچھ بھی ہاں کے جاناں جا ‏ِن مظہر<br />

یہ حسرت رہ کیا کیا مزے سے زندگی کرتے اگر ہوتا چمن اپنا،‏ گل<br />

اپنا باغ باں اپنا)‏‎۳۴‎‏(‏ مظہر<br />

کوکلی جانبداری کے معنوں میں بھی لیا جاسکتا ہے ۔ جانبداری<br />

یک توقع ہوتی ہے تاہم اس ‏(‏Demeirt‏)کے سبب غیر مستحق جانبدار ی<br />

کے یہ معنی بھی نہیں بنتے کہ وہ جانتا ہی نہیں ۔ انسان کی خواہش<br />

ہوتی ہے کہ بانٹ بالشراکت غیر ے اسی کے حصہ میں آئے ۔ وہ چاہتا<br />

ہے آقا کا لطف اسی سے مخصوص رہے ۔ آتش کو بھی شکوہ ہے کہ<br />

باغبان کی نوازشیں متوازن نہیں ہیں۔ وہ انصاف پرور نہیں ۔<br />

؂


یرہ<br />

یرہ<br />

یرہ<br />

باغبان انصاف پر<br />

چاہیے آتش<br />

پہنچایا کی زرگل کو اس پہنچی چاہیے آیا بلبل سے<br />

)۳۵(<br />

غالب کے ہاں باغبان بطور تشبیہ استعمال میں آیا ہے ۔ باغبان کے<br />

دامن میں کیا کچھ نہیں ہوتا لیکن وہ مخصوص موقعوں پر دامن<br />

کھولتاہے ۔ موقع گزر جانے کے بعد اس کا دام ‏ِن عنایت بند ہوجاتاہے<br />

گویا باغبان ہمہ وقت کا دیا لو نہیں ہے ۔ ان حقائق کی روشنی میں<br />

باغبان سے وابستہ توقعات باطل ٹھہرتی ہیں ۔ لہذا اس سے توقعات<br />

وابستہ کرنا فع ‏ِل الحاصل سے زیادہ نہیں ۔ وہ نہ صر ف بخیل سے<br />

بلکہ جانبد ار اور گرہ کا پکا ہے۔<br />

۔<br />

؂<br />

یا شب کو دیکھتے تھے کہ ہر گوشہء بساط داما ‏ِن باغبان وک ‏ِف گل<br />

فروش ہے<br />

باغبان اپنے پھولوں کی بولی چڑھا رہاہے اس سے زیادہ اندھیر کیا<br />

ہوگا ۔<br />

بت :<br />

انسانی معاشرتوں میں بت پرستی عام اور عروج پر ہے ۔<br />

بتوں سے بہت ساری شکتیاں منسوب ہیں ۔انسان دوستوں کی<br />

انسان دوستی سے متاثر ہو کر ان کے بت بنا کر پوجا کی جاتی<br />

ہے۔ انہیں طاقت کا سرچشمہ سمجھا گیا ہے ۔ کھدائیوں میں مختلف<br />

اقوام کے بنائے گئے بت ملے ہیں ۔جس سے بتوں کی اہمیت واضح<br />

ہوتی ہے۔ شکتی کے باعث ‏’’بت‘‘‏ معاشروں کے حقیقی اقتدار اعلی<br />

سمجھے گئے ہیں۔ بت،‏ موحد کے لئے کراہت جبکہ بت پرستوں کے


ںولد<br />

ںیم<br />

مارتحا<br />

ےک<br />

ساسحا<br />

ادیپ<br />

ےترک<br />

۔ںیہ<br />

لزغودرا<br />

ںیم<br />

‘‘تب’’ظفل<br />

اک<br />

ہدایز<br />

رت<br />

بوبحم<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

۔ےہاوہ<br />

اشنا<br />

ےن<br />

تب<br />

وک<br />

اسیا<br />

ت روصبوخ<br />

بوبحم<br />

وج<br />

لدی<br />

ںیم<br />

یئود<br />

نب<br />

رک<br />

نامجارب<br />

ےئاجوہ<br />

،<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

مظن<br />

ایک<br />

ےہ<br />

وداج<br />

ےہ<br />

ہگن<br />

بھچ<br />

ےہ<br />

بضغ<br />

رہق<br />

ےہ<br />

اڑھکم<br />

روا<br />

ےہدق<br />

یق<br />

تما<br />

تراغ<br />

ںیدرگ<br />

ےہ<br />

ہو<br />

تب<br />

رفاک<br />

ےہ<br />

اپارس اللہ<br />

یک<br />

تردق<br />

)۳۶(<br />

اشنا<br />

تب<br />

ھتاس ےک<br />

‘‘رفاک’’<br />

دنویپ<br />

ےکرک<br />

سا<br />

یک<br />

یرازگراک<br />

)ںیدرگتراغ(<br />

حضاو<br />

رک<br />

ید<br />

ئگی<br />

ےہ<br />

۔<br />

رکاش دمحم<br />

ؔ یجان<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

،<br />

ہو<br />

وج<br />

ےنپا<br />

فصو<br />

ببس ےک<br />

اھچا<br />

ےگل<br />

،<br />

سا<br />

ےک<br />

قلعتم<br />

اننس ںیتاب<br />

شوخ<br />

اتآ<br />

ایوگوہ<br />

لدی<br />

غامدو<br />

ںیم<br />

رھگ<br />

ےرک<br />

روا<br />

دای<br />

لسلسم<br />

نب<br />

ےئاج<br />

،<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہایگ<br />

۔<br />

ابص ےا<br />

ہہک<br />

راہب<br />

یک<br />

ںیتاب<br />

سا<br />

تب<br />

راذعلگ<br />

یک<br />

ںیتاب<br />

جان)۳٧(<br />

ی<br />

تارج<br />

ےن<br />

تب<br />

وک<br />

ٹرلف<br />

ےنرک<br />

‘‘ولاچ’’لااو<br />

رایعروا<br />

ےک<br />

روط<br />

رپ<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

ایک<br />

تاب<br />

یئوک<br />

سا<br />

تب<br />

رایع<br />

ےھجمس یک<br />

ےلوب<br />

ےہ<br />

وج<br />

ےس مہ<br />

وت<br />

تراشا<br />

ںیہک<br />

)۳۸(روا<br />

تارج<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

اسیا<br />

بوبحم<br />

ےس سج<br />

اجوپ<br />

یک<br />

کتدح<br />

تبحم<br />

یک<br />

ےئاج<br />

،<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

یل<br />

ےہا<br />

ںوڑوھچ<br />

اگ<br />

ںیم<br />

ہن<br />

سا<br />

تِ ب<br />

رفاک<br />

اک<br />

انجوپ<br />

ےڑوھچ<br />

ہن<br />

قلخ<br />

وگ<br />

ےھجم<br />

رفاک<br />

ےہک<br />

غب<br />

ری


یائ<br />

یشت<br />

ایک دوسری جگہ<br />

رہے دے درجہ کا ایمان ، کو محبت کی اس ،<br />

کیونکر اس بات سے رکھوں جان عزیز کیا نہیں ہے مجھے ایمان<br />

عز یز<br />

نشانہ طنزکا میں ایک شعر<br />

تم بت ہو پھر تمہیں پندا ‏ِر خد<br />

سہ ی<br />

باال درج<br />

،<br />

بت میں مثالوں<br />

انشا غالب بتِ‏ کافر<br />

بتِ‏<br />

بتِ‏<br />

ا س<br />

تم<br />

گلعذار<br />

عیار<br />

بت<br />

بت<br />

ناج ی<br />

جرات<br />

غالب<br />

غالب<br />

بناتے<br />

کے ساتھ<br />

ہیں<br />

کیوں<br />

لف ‏ِظ<br />

تم ہے<br />

تخصیص<br />

خداوند<br />

بھی<br />

ہی<br />

نظم<br />

کہالؤ<br />

ہواہے<br />

ہیں<br />

خدااور<br />

ان سابقوں اور الحقوں کی مدد سے بت پہچان سے باہر نہیں<br />

رہتا۔ایسے ہی جیسے الت و منات،‏ شیو،‏ وشنویا برہما،‏ کی<br />

مورتیاں ۔ یہ بت سونے چاندی اور پھولوں سے لدھے رہتے ہیں ۔<br />

محبوب بھی بناؤ سنگار سے غافل نہیں ہوتے ۔<br />

: برہمن<br />

برہمن کو بتکدے ‏)مندر(‏ کی حرمت اور احترام کا امین سمجھا<br />

جاتارہاہے ۔ اس کی وجہ سے ہندودانش کے تمام حوالے ہندوسماج<br />

میں پھلے پھولے ہیں۔ اسے ہند ودھرم کا رکھواال اور پرچا رک سمجھا


یدل<br />

یدل<br />

یقین(‏<br />

جاتا رہاہے۔ ہندوگیان دھیان سے متعلق اس نے دوسروں سے زیادہ<br />

علم اور ویدان حاصل کیا ہوتاہے۔ دوسراوہ اونچی ذات سے متعلق<br />

ہوتاہے اس لئے ہند و سماج میں محترم رہاہے ۔ اسے ‏’’برہمن دیوتا‘‘‏<br />

بھی کہا جاتارہاہے ۔ برہمن اپنے موقف میں ضدی،‏ اڑیل اور ہٹھیل<br />

سمجھا جاتاہے ۔ لفظ برہمن جب ذہن کے پردوں سے ٹکراتاہے تو ہندو<br />

دھرم سے متعلق لوگوں کے روم روم میں پرنام کے چشمے ابلنے<br />

لگتے ہیں ۔ لفظ برہمن ا ردو شاعری میں مختلف حوالوں سے نمودار<br />

ہوا ہے<br />

مومن نے فدا ہوجانے واال،‏ ا ڑ جانے واال<br />

وغیرہ کے معنوں میں استعمال کیاہے۔<br />

بن<br />

شمع<br />

ترے<br />

قدپر<br />

اے شعلہ<br />

میرے<br />

روآتشکدہ<br />

برہمن پروانہ<br />

ہوگ یا تن<br />

، واال جانے تل ،<br />

؂<br />

ہوگیا)‏‎۳۹‎‏(‏ مومن<br />

دیوانہ<br />

؂<br />

ناکامی یقین<br />

پر سٹپٹانے<br />

ہیں۔ کرتے استعمال میں معنوں کے واال<br />

آگے کے دیر تھا پیٹتا کو برہمن سر<br />

۴٠(<br />

خداجانے<br />

تری صورت سے<br />

گزرا کیا پر بتخانے<br />

،<br />

محمد عظیم الدین عظیم فنا ہوکر وصل کا طالب جس کا جذب و خلوص<br />

اور استقالل متاثرکرے،‏ وہ جسے ہرکوئی دے بیٹھے ایسا<br />

محبوب جو بہت سوؤں کا عشق اپنے سینے میں مخفی رکھنے<br />

واالوغیرہ معنوں میں استعمال کیاہے<br />

برہمن جس کے<br />

ہر آرزو ہے مجھے<br />

،<br />

؂<br />

میں آرزو ہے مرکے درسن کی<br />

( ۴۱ کی برہمن اس درسن وقت<br />

)


میظع<br />

سا<br />

نِ سح<br />

قشع<br />

زیمآ<br />

ےن<br />

ھجم<br />

لدی<br />

ںوک<br />

یھگ<br />

ےہار<br />

نمہرب<br />

رہ<br />

قشعاک<br />

ےہ<br />

ںیم،<br />

قشاع<br />

ںوہ<br />

نمہرب<br />

اک<br />

(<br />

۴٢ )<br />

بلاغ<br />

ںوراتس ےن<br />

اک<br />

باسح<br />

ےکرک<br />

لبقتسم<br />

یک<br />

شیپ<br />

یئوگ<br />

ےنرک<br />

لاو<br />

روا<br />

ےس مرھد<br />

ی رادافو<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

مظن<br />

یک<br />

ےہا<br />

؂<br />

ےیئھکید<br />

ےتاپ<br />

ںیہ<br />

قاشع<br />

ےس ںوتب<br />

ایک<br />

ضیف کا<br />

نمہرب<br />

ےن<br />

اہک<br />

ہی<br />

لاس<br />

اھچا<br />

ےہ<br />

؂<br />

یرادافو<br />

طِ رشب<br />

یراوتسا<br />

لصا<br />

ںامیا<br />

ےہ<br />

ےرم<br />

تب<br />

ےناخ<br />

ںیم<br />

ےبعکوت<br />

ںیم<br />

وڑاگ<br />

نمہرب<br />

وک<br />

لمسب<br />

:<br />

لمسب<br />

ناج<br />

نابرق<br />

ےنرک<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

انپا<br />

باوج<br />

ںیہن<br />

اتھکر<br />

۔<br />

یرادافو<br />

وا<br />

ر<br />

یراوتسا<br />

سا<br />

رادرک<br />

یصوصخاک<br />

اھجمس فصو<br />

۔ےہاتاج<br />

نادیم<br />

ںیم<br />

ےنرتا<br />

ےلاو<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ہدنز<br />

ےنہر<br />

یک<br />

دیما<br />

یتوہ<br />

ےہ<br />

نکیل<br />

لمسب<br />

وک<br />

پڑت<br />

پڑت<br />

رک<br />

ہتشک<br />

ےنوہ<br />

اک<br />

نیقی<br />

۔ےہاتوہ<br />

ہو<br />

سا<br />

وک<br />

یہ<br />

ینپا<br />

ب یماک<br />

ا<br />

وا<br />

اتھجمس لزنمر<br />

۔ےہ<br />

یسِا<br />

ےس ہلاوح<br />

ہو<br />

‘‘لمسب’’<br />

ےک<br />

بقل<br />

ےس<br />

بوقلم<br />

۔ےہاتوہ<br />

ےتلج<br />

ےئوہ<br />

انپڑت<br />

قوشعم<br />

وک<br />

نیکست<br />

ےہاتید<br />

۔<br />

ےسا<br />

سا<br />

ےک<br />

قداص قِ شاع<br />

ےنوہ<br />

اک<br />

نیقی<br />

ےہاتاجوہ<br />

مہات<br />

یرسود<br />

فرط<br />

تیذا<br />

یدنسپ<br />

ےک<br />

ےس مازلا<br />

یھب<br />

یرب<br />

ںیہن<br />

وہ<br />

اتاپ<br />

۔<br />

تیذا<br />

یدنسپ<br />

ےنامیپ<br />

نزاوتم<br />

ںیہن<br />

ےنہر<br />

یتید<br />

۔<br />

لمسب<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

نیت<br />

حرط<br />

ےک<br />

ےیور<br />

ےترھبا<br />

ںیہ<br />

فلا<br />

۔<br />

تریح<br />

زیگنا<br />

یرادافو<br />

روا<br />

راوتسا<br />

ی<br />

۔ب<br />

یرادافو<br />

ےک<br />

نیقی<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ینتا<br />

نٹھک<br />

شئامزآ<br />

ہک<br />

قشاع<br />

ےس ناج


ےئاج<br />

۔ج<br />

قشع<br />

نیقی یک<br />

یناہد<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ناج<br />

رپ<br />

لیھک<br />

رسارس اناج<br />

تقامح<br />

روا<br />

ینادان<br />

ےہ<br />

ہس یھبوج<br />

ی ’’ لمسب<br />

‘‘<br />

وک<br />

ناج<br />

ے ید<br />

ن<br />

قوشعمروا<br />

وک<br />

ےنامزآ<br />

ںیم<br />

یگدوسآ<br />

لصاح<br />

یتوہ<br />

ےہ<br />

یرعاش ودرا<br />

ںیم<br />

ہی<br />

رادرک<br />

یروپ<br />

بآ<br />

ےس باتو<br />

ہدنز<br />

رظن<br />

ےہاتآ<br />

مرک۔<br />

ںاخداد<br />

درد<br />

انہکاک<br />

ےہ<br />

۔<br />

بوبحم<br />

ےک<br />

ےناتسآ<br />

اک<br />

مارتحا<br />

ظوحلم<br />

رطاخ<br />

ےتھکر<br />

ےئوہ<br />

لمسب<br />

ےک<br />

ےئل<br />

مزلا<br />

ےہ<br />

ہک<br />

ہو<br />

ےپڑت<br />

نکیل<br />

بوبحم<br />

ےک<br />

ےناتسآ<br />

یک<br />

ک اخ<br />

رپ<br />

اب<br />

ل<br />

رپو<br />

ہن<br />

ےنگل<br />

بوبحم۔ںیئاپ<br />

،<br />

قداص قشاع<br />

یک<br />

تپڑت<br />

ہراظناک<br />

ھتاس ۔ےرک<br />

ںیم<br />

سا<br />

ےک<br />

ےناتسآ<br />

یک<br />

کاخ<br />

یسک<br />

ےک<br />

نوخ<br />

ےس<br />

ہدولآ<br />

ہن<br />

وہ<br />

ی<br />

نعی<br />

سا<br />

کاخ<br />

رپ<br />

نوخ<br />

ےنوہ<br />

اک<br />

مازلا<br />

یھب<br />

ہن<br />

ےنآ<br />

ےئاپ<br />

۔<br />

؂<br />

ےہرورض بدا<br />

سا<br />

کاخ<br />

ےناتسآ<br />

اک<br />

ھپڑت<br />

وت<br />

سا<br />

حرط<br />

لمسب<br />

ہک<br />

لاب<br />

رپو<br />

ہن<br />

)۴۳(ےگل<br />

درد<br />

ہجاوخ<br />

درد<br />

اک<br />

فقوم<br />

ےہ<br />

ےتشک<br />

اک<br />

ہراچک<br />

اناج<br />

روا<br />

ہتشک<br />

اک<br />

ر<br />

سااک<br />

ےس<br />

لفاغ<br />

اناجوہ<br />

تسرد<br />

ںیہن<br />

۔ہتشک<br />

ںیم<br />

یماخ<br />

ہن<br />

یہانہر<br />

ہتشک<br />

لامکاکراک<br />

۔ےہ<br />

؂<br />

مین<br />

لمسب<br />

یئوک<br />

وکوسک<br />

ڑوھچ<br />

سا<br />

حرط<br />

اتھٹیب<br />

ےہ<br />

لفاغ<br />

)۴۴(وہ<br />

درد<br />

ہم<br />

یئاباقل<br />

ادنچ<br />

ےن<br />

ہتکن<br />

لااکن<br />

۔ےہ<br />

؂<br />

ںومدق<br />

رس ہپ<br />

اھت<br />

یئوک<br />

ےئوربور<br />

غیت<br />

یھبا<br />

ےس پڑت<br />

اہر<br />

ںولمسب<br />

اک<br />

یج<br />

)۴۵(<br />

ادنچ


بلاغ<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

لمسب<br />

وک<br />

تیذا<br />

فطل<br />

یتید<br />

ےہ<br />

اذہل<br />

سج<br />

ردق<br />

نکمم<br />

ےہ<br />

تیذا<br />

قشم(<br />

)زان<br />

ود<br />

۔<br />

نیلوقتم<br />

نوخاک<br />

ںیم<br />

ینپا<br />

ندرگ<br />

رپ<br />

اتیل<br />

ںوہ دسا<br />

لمسب<br />

ےہ<br />

سک<br />

زادنا<br />

اک<br />

ےس لتاق<br />

ےہاتہک ہک<br />

قِ شم<br />

زان<br />

رک<br />

نِ وخ<br />

ملاعود<br />

یریم<br />

ندرگ<br />

رپ<br />

ہی<br />

رادرک<br />

یراعش افو<br />

،<br />

تماقتسا<br />

،<br />

یراوتسا<br />

روا<br />

ےس ےلماعم<br />

ٹمک<br />

نمٹ<br />

اک<br />

باوجلا<br />

ہنومن<br />

شیپ<br />

ےہاترک<br />

۔<br />

رشب<br />

:<br />

’’ ہدنب<br />

‘‘رشب<br />

ماع<br />

لاوب<br />

ےناج<br />

ہرواحملااو<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

ےرواحم<br />

ںیم<br />

شزغل<br />

مدآ<br />

اک<br />

حضاو<br />

روط<br />

رپ<br />

ہراشا<br />

دوجوم<br />

۔ےہ<br />

ایوگ<br />

ےس رشب<br />

یطلغ<br />

یہاتوک<br />

تانکممان<br />

ںیم<br />

۔ںیہن<br />

ہو<br />

تیناسنا<br />

ےک<br />

یسک<br />

یھب<br />

ےجرد<br />

رپ<br />

زئاف<br />

ےئاجوہ<br />

ےس سا<br />

کوچ<br />

یہوہ<br />

یتاج<br />

ےہ<br />

۔<br />

ظفل<br />

رشب<br />

ےسیا<br />

رادرک<br />

ےنماس وک<br />

ےہاتلا<br />

نیدض وج<br />

اک<br />

ہعومجم<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

یک<br />

یسک<br />

شزغل<br />

یسکای<br />

ےمانراک<br />

تریحرپ<br />

ںیہن<br />

ینوہ<br />

ےیہاچ<br />

۔<br />

یئاھچا<br />

،<br />

یئارب<br />

ںونود<br />

رصانع<br />

سا<br />

یک<br />

ترطف<br />

ہصحاک<br />

۔ںیہ<br />

طاتحم<br />

روا<br />

ےڑب<br />

ںوگول<br />

یک ’’ رشب<br />

ی<br />

ںویہاتوک<br />

‘‘<br />

اک<br />

ڈراکیر<br />

خیرات<br />

روا<br />

ینامسآ<br />

ںوباتک<br />

ںیم<br />

ےہدوجوم<br />

۔<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

ظفل<br />

فلتخم‘‘رشب’’<br />

ےس ںولاوح<br />

ٹ یپ<br />

ن<br />

ےہاوہ<br />

۔<br />

ظفاح<br />

لچس باہولادبع<br />

ےہانہکاک<br />

رشب<br />

ےک<br />

رہاظ<br />

وک<br />

ھکید<br />

رک<br />

یئوک<br />

ہزادنا<br />

اگل<br />

انیل<br />

بسانم<br />

ںیہن<br />

۔<br />

رشب<br />

ےک<br />

نطاب<br />

ںیم<br />

کناھج<br />

رک<br />

انھکید<br />

ےیہاچ<br />

ہک<br />

ہو<br />

ےنپا<br />

نطاب<br />

ںیم<br />

ایک<br />

لامک<br />

ےک<br />

ے یزخ<br />

ن<br />

ےئاپھچ<br />

اھٹیب<br />

ےہ<br />

؂<br />

ت روص<br />

رشب<br />

یک<br />

ےہ<br />

،یرم<br />

رہاظ<br />

دگ<br />

رگا<br />

ںوہ<br />

انب


یدل<br />

یآت<br />

باطن کی پہچانے مرے<br />

سلطان<br />

ہوں،‏ سلطان<br />

،<br />

( ۴۶ ہوں<br />

)<br />

عالمہ حالی کے نزدیک بشر اگر کوئی کارنامہ سر انجام نہیں دیتا تو<br />

اس کی حیثیت صفر زیادہ نہیں ۔<br />

؂<br />

،<br />

بشر سے کچھ ہوسکے نہ ایسے جینے سے کیا فائدہ ہمیشہ بیکار تجھ<br />

کو پایا کبھی نہ سرگرم کاردیکھا ‏)‏‎۴٧‎‏(حال ی<br />

غالب<br />

دیا<br />

ا ہو<br />

ہے<br />

بشر سے<br />

رقیب<br />

اگر<br />

توہو،‏<br />

‏’’بندہ<br />

اس<br />

نامہ<br />

کو،‏<br />

بشر‘‘‏<br />

بشر<br />

برہے،‏<br />

مراد ہی<br />

ہے،کیا<br />

کیاکہ یے<br />

لے<br />

کہ یے<br />

؂ ۔ ہیں رہے<br />

بشر کوئی فوق الفطر ت مخلوق نہیں جواس سے صرف خیر کی توقع<br />

رکھی جائے ۔ اس سے خیانت اور بددیانتی کوئی حیرت کی بات نہ یں۔<br />

۔فارسی ہے پرندہ گلو خوش کا ایران بلبل<br />

،<br />

بلبل :<br />

نے اردو شعرا اور<br />

اس لفظ کو مختلف مفاہیم میں استعمال کیا ہے ۔ عالمتی اور استعاراتی<br />

استعمال بھی پڑھنے کو ملتا ہے ۔ اس لفظ کے استعماالت کی نوعیت<br />

کے مطابق،‏ مختلف قسم کے سماجی معاشرتی اور سیاسی حوالے<br />

ذہن میں ابھرآتے ہیں۔تاہم خوش الحانی اس کردار کا بنیادی وصف<br />

رہاہے ۔ درد سوز وگداز اور نوحہ گری کی مختلف صورتیں بھی<br />

سامنے ہیں ۔ ارد وغزل مینیہ کردار مختلف حوالوں سے بڑا<br />

متحرک رہاہے۔ مثالا<br />

،


رہظم<br />

ناج<br />

ںاناج<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

قشع<br />

ںیم<br />

بوبحم<br />

ےک<br />

بس ںوھتاہ<br />

ھچک<br />

اٹل<br />

ے ید<br />

ن<br />

لااو<br />

ےک<br />

روط<br />

رپ<br />

رادومن<br />

ےہاوہ<br />

؂<br />

ئگی<br />

رخآ<br />

لاج<br />

رک<br />

لگ<br />

ےک<br />

ںوھتاہ<br />

ں یشآ<br />

ا<br />

انپا<br />

ہن<br />

اڑوھچ<br />

ےئاہ<br />

لبلب<br />

ےن<br />

نمچ<br />

ںیم<br />

ھچک<br />

ںاشن<br />

ہظم)۴۸(انپا<br />

ر<br />

رداہب<br />

درخازرم<br />

ےک<br />

قباطم<br />

بوبحم<br />

بج<br />

یدازآ<br />

نیھچ<br />

ے یل<br />

ن<br />

یک<br />

انمت<br />

ےہاترک<br />

ہیوت<br />

سا<br />

یک<br />

یکانمت<br />

لیمکت<br />

ےک<br />

ےئل<br />

زا<br />

دوخ<br />

ہباپ<br />

ریجنز<br />

ےہاتاجوہ<br />

؂<br />

لدی<br />

اڑا<br />

ےک<br />

اچنہپ<br />

،<br />

بج<br />

وہ<br />

ساا<br />

لگ<br />

قِ وشوک<br />

دیص لبلب<br />

وک<br />

رپ<br />

ےیئداگل<br />

ِقوش<br />

ےنراکش<br />

)۴۹(<br />

درخ<br />

ہجاوخ<br />

ناہرب<br />

نیدلا<br />

ؔ یمثآ<br />

ےن<br />

لبلب<br />

ےک<br />

ے یرذ<br />

ع<br />

ےنپا<br />

ےدہع<br />

ےک<br />

نٹھگرپ<br />

تلااح<br />

صخش روا<br />

یک<br />

ےب<br />

یرایتخا<br />

وک<br />

حضاو<br />

۔ےہایک<br />

ےب<br />

رایتخا<br />

روا<br />

ےس یدازآ<br />

مورحم<br />

ےرہچ<br />

رپ<br />

ٹہارکسم<br />

مارح<br />

یتاجوہ<br />

ےہ<br />

نکیل<br />

ہو<br />

یھبور<br />

اتکس ںیہن<br />

۔<br />

سا<br />

یک<br />

تیثیح<br />

یسک<br />

لک<br />

ےس ےزرپ<br />

ہدایز<br />

ںیہن<br />

یتوہ<br />

؂<br />

ںیم<br />

ہو<br />

لبلب<br />

ںوہ<br />

دایص ہک<br />

ےک<br />

رھگ<br />

چیب<br />

ادیپ<br />

اوہ ںاہج<br />

ںیم<br />

ھکنآ<br />

وج<br />

ھک<br />

لوی<br />

سفق<br />

ںیم<br />

ں یشآ<br />

ا<br />

مثآ)۵٠(اھکید<br />

ی<br />

ریم<br />

رقاب<br />

ںیزح<br />

ےک<br />

قباطم<br />

ت روصبوخ<br />

تلااح<br />

رسیم<br />

ںوہ<br />

وت<br />

لقن<br />

کم<br />

نای<br />

یک<br />

وک<br />

اتچوس ن<br />

ےہ<br />

مہات<br />

بصاغ<br />

ےک<br />

ربج<br />

ےک<br />

ریز<br />

بس رثا<br />

ھچک<br />

انڑوھچ<br />

ےہاتڑپ<br />

۔<br />

ںیزح<br />

ےن<br />

لبلب’’<br />

‘‘<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

تلااح<br />

یک<br />

یراوگشوخان<br />

حضاو<br />

یک<br />

۔ےہ<br />

؂<br />

ہی<br />

ہہک<br />

ےک<br />

ےس غاب<br />

تصخر<br />

یئوہ<br />

لبلب<br />

ہک<br />

ی<br />

تمسقا


اھکل<br />

اھت<br />

ںوی<br />

ہک<br />

لِ صف<br />

لگ<br />

ںیم<br />

ںیڑوھچ<br />

ں یشآ<br />

ا<br />

درح)۵١(انپا<br />

ںی<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ہی<br />

رادرک<br />

روطب<br />

ہحون<br />

رگ<br />

لامعتسا<br />

ےہاوہ<br />

۔<br />

یناسنا<br />

ترطف<br />

،<br />

فلتخم<br />

تلااح<br />

ںیم<br />

فلتخم<br />

ےیور<br />

رایتخا<br />

یترک<br />

۔ےہ<br />

ھکد<br />

ای<br />

نشیرپڈ<br />

یک<br />

ت روص<br />

ںیم<br />

تلااح<br />

روا<br />

لوحام<br />

یک<br />

یلیدبت<br />

ےسا<br />

فیلیر<br />

ایہم<br />

یترک<br />

بج۔ےہ<br />

ہحون<br />

ھتاس رگ<br />

ںیم<br />

اگوہ<br />

ہووت<br />

یراوگشوخان<br />

رکنویکوک<br />

ےنلوھب<br />

ےد<br />

اگ<br />

ہمہ۔<br />

تقو<br />

اک<br />

انور<br />

انوھد<br />

ف رص ہن<br />

یگدنز<br />

اک<br />

فطل<br />

نیھچ<br />

ےہاتیل<br />

ہکلب<br />

ھچک<br />

رک<br />

ےنرزگ<br />

یک<br />

سح<br />

وک<br />

یھب<br />

لباقان<br />

یفلات<br />

ناصقن<br />

۔ےہاتچنہپ<br />

ےیئھکید<br />

بلاغ<br />

سا<br />

باب<br />

ںیم<br />

ایک<br />

ےتہک<br />

ںیہ<br />

؂<br />

ھجم<br />

وک<br />

ینازرا<br />

ےہر<br />

ھجت<br />

وک<br />

کرابم<br />

ویجوہ<br />

ہلان<br />

ء<br />

لبلب<br />

اک<br />

درد<br />

روا<br />

ہدنخ<br />

لگ<br />

اک<br />

کمن<br />

لبلب<br />

ایوگ<br />

اسیا<br />

رادرک<br />

ےہ<br />

وج<br />

لسلسم<br />

یسویام<br />

روا<br />

یناشیرپ<br />

اتلایھپ<br />

ےہ<br />

۔<br />

سا<br />

ےک<br />

صخش ےلان<br />

ےک<br />

درد<br />

وک<br />

ہزات<br />

ےتھکر<br />

۔ںیہ<br />

لبلب<br />

اک<br />

ف دارتم<br />

بیلدنع<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

امعتسا<br />

ل<br />

ےہایآاتوہ<br />

رکی ۔<br />

گن<br />

سا<br />

رادرک<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

ہتکن<br />

ےتلاکن<br />

ںیہ<br />

ہک<br />

بیلدنع<br />

ہتسیاش یک<br />

روا<br />

لموک<br />

زاوآ<br />

روا<br />

سا<br />

یک<br />

ہآ<br />

ںاغفو<br />

وس راچ<br />

لیھپ<br />

رک<br />

ہجوت<br />

لصاح<br />

رک<br />

یتیل<br />

۔ےہ<br />

ہجوت<br />

رھپ<br />

ےناج<br />

ببس ےک<br />

یگدرسفا<br />

اک<br />

ملاع<br />

یراط<br />

ےہاتاجوہ<br />

؂<br />

مک<br />

ںیہن<br />

ھچک<br />

ےئوب<br />

یتیس لگ<br />

ناغف<br />

لدنع<br />

بی<br />

ِگرب<br />

ےس لگ<br />

یگیھ<br />

کزان<br />

نِ ابزرت<br />

بیلدنع<br />

)ی ۵٢(<br />

گنرک<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

رادرک<br />

یک<br />

راک<br />

یئامرف<br />

روا<br />

یہ<br />

گنر<br />

یک<br />

لماح<br />

ےہ<br />

۔<br />

یداش<br />

ںیم<br />

ہحون<br />

یرگ<br />

یک<br />

یگدوجوم<br />

لاھب<br />

سک<br />

وک<br />

شوخ<br />

تآی<br />

ےہ<br />

؂<br />

ےا<br />

بیلدنع<br />

کی<br />

فک<br />

سخ<br />

رہب<br />

ں یشآ<br />

ا<br />

نافوط<br />

دمآدمآ<br />

لصف<br />

ےہراہب


یچل<br />

س(‏<br />

یدل<br />

‘‘<br />

آمدِ‏ فصل بہار میں نوحہ گر کو ‏’’آشیاں چھوڑنے کا مشورہ دینا ہی<br />

صائب لگتاہے کہ خواہ مخواہ رنگ میں بھنگ ڈالے گا ۔<br />

،<br />

،<br />

بیمار :<br />

یہ تے ‏)طے(‏ سی بات ہے کہ بیمار کے شب و روز ناگواری<br />

پریشانی اور وسوسوں کا شکاررہتے ہیں ۔یہی نہیں بیماری اس کے<br />

اعصاب چٹ کر جاتی ہے اور اس کے سوچ کو منفی حوالوں کے ساتھ<br />

جوڑے رکھتی ہے۔ بیمار،‏ تکلیف کمزوری اور سوچ کے منفی<br />

زوایوں کے سبب زندگی کے کسی میدان میں کوئی کردار اداکرنے سے<br />

لفظ بیمار‘‘‏ سنتے ہی ایک ایسے شخص کا تصور ‏’’قاصر رہتاہے ۔<br />

سامنے آجاتاہے۔ جوہمدردی کا مستحق ہوتاہے لیکن اس کی ہر وقت<br />

کی مایوسی اور ہائے وائے دماغ پر بوجھ سابن جاتی ہے۔ اردو غزل<br />

میں یہ کردار نظر انداز نہیں ہوا۔ بیما ‏ِر عشق کے عالوہ بیماروں کا ذکر<br />

بھی ملتاہے ۔<br />

مرزاسودا کا کہنا ہے عارضے میں مبتال شخص کا عجب حال ہو<br />

جاتاہے ۔ ہجر کا عارضہ سوچ کو جامد کرکے رکھ دیتاہے۔ ہجر کی<br />

بیماری انسان کو اندر سے کھائے جاتی ہے<br />

؂<br />

یںم تو دیکھا نہیں ایسا تیری دوری سے عجب حال ہے اب سودا کا<br />

کوئی بیمار ہنور ودا<br />

۵۳(<br />

‘‘<br />

ہوس بڑھ جاتی ہے۔ ‏’’میاں محمدی مائل کا خیال ہے کہ بیماری کی<br />

اگرچہ ہوس بھی ذہنی عارضہ ہے ۔<br />

؂<br />

مشہور ہے جہاں میں کیا کہوں میں تجھ سے زار کی ہوس<br />

بیمارکی ہوس مائل<br />

)۵۴(


ہللا<br />

لون<br />

ےئار<br />

افو<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

رامیب<br />

یک<br />

ےس یرامیب<br />

ہزادنا<br />

ےہاتاجوہ<br />

ہک<br />

ہو<br />

ہدایز<br />

رید<br />

اک<br />

ںیہن<br />

؂<br />

ےنہک<br />

اگل<br />

ہو<br />

نم<br />

ےک<br />

ارم<br />

ہلان<br />

ںاغفو<br />

ای<br />

ب ر<br />

ایج<br />

ےئرک<br />

اگ<br />

ہی<br />

رامیب<br />

بک<br />

کلت<br />

)۵۵(<br />

افو<br />

ریم<br />

یدمحم<br />

نابرق<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ہگن’’<br />

اک<br />

‘‘رامیب<br />

احیسم<br />

یک<br />

ےس سرتسد<br />

رہاب<br />

۔ےہاتوہ<br />

یئوک<br />

ہجلاعم<br />

)اناھجباناھجمس(<br />

سا<br />

رپ<br />

رگراک<br />

تباث<br />

ںیہن<br />

اتوہ<br />

ہکلب<br />

ہجتین<br />

ٹلا<br />

یہ<br />

ےہاتلکن<br />

۔<br />

ہِ اگن<br />

تفلا<br />

ہک<br />

ہِ اگن<br />

رہق<br />

اک<br />

جلاعلااسڈ<br />

ےہاتوہ<br />

؂<br />

یسک<br />

یک<br />

ہتشگرب<br />

اک<br />

ںوہ<br />

ںیم<br />

رامیب<br />

ں ی<br />

ا<br />

احیسم<br />

یک<br />

یئوہ<br />

یتاج<br />

ےہ<br />

ربیدت<br />

یٹلا<br />

)۵۶(<br />

نابرق<br />

ںاہج<br />

راد<br />

اک<br />

یہی یھب<br />

ہیرظن<br />

ےہ<br />

؂<br />

ےریت<br />

رامیب<br />

با<br />

ےک<br />

ںءےت<br />

وج<br />

اھکید<br />

احیسم<br />

یک<br />

ںیہن<br />

یترک<br />

اود<br />

بوخ<br />

)۵٧(<br />

ںاہج<br />

راد<br />

تبحم<br />

ںاخ<br />

تبحم<br />

ےک<br />

لایخ<br />

ںیم<br />

رِ امیب<br />

قشع<br />

اک<br />

انیج<br />

انرم<br />

ربارب<br />

ےہاتوہ<br />

ہو۔<br />

ینارمع<br />

ےس ہلاوح<br />

رِ اکیب<br />

ضحم<br />

۔ےہاتوہ<br />

؂<br />

سج<br />

وک<br />

یریت<br />

رس ےس ںوھکنآ<br />

راکو<br />

ےہر<br />

اگ ضرفلاب<br />

ایج<br />

یھب<br />

وت<br />

ہو<br />

رامیب<br />

ےہر<br />

اگ<br />

)۵۸(<br />

تبحم<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

قشاع<br />

ھتاس ےک<br />

اک‘‘رامیب’’<br />

دنویپ<br />

ےکرک<br />

قشع<br />

وک<br />

یرامیب<br />

رارق<br />

اید<br />

ن ۔ےہ<br />

ا<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ہی<br />

یرامیب<br />

ناج<br />

ےل<br />

رک<br />

مد<br />

یتیل<br />

ےہ<br />

؂<br />

ںیئگدنم<br />

ےتلوھک<br />

یہ<br />

ےتلوھک<br />

ںیھکنآ<br />

ےہ<br />

ےہ<br />

ب وخ<br />

تقو<br />

ےئآ<br />

مت<br />

سا<br />

قشاع<br />

رامیب<br />

ےک<br />

ساپ


رامیب<br />

اک<br />

فدارتم<br />

’’ظفل<br />

‘‘ضیرم<br />

یھب<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

ینپا<br />

ےس گلا<br />

ناچہپ<br />

ںاہی ۔ےہاتھکر<br />

یھب<br />

قشاع<br />

یہ<br />

ےس ضیرم<br />

بوقلم<br />

رظن<br />

ےہاتآ<br />

بحاص ریم<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ضِ رم<br />

قشع<br />

ناج<br />

ےل<br />

رک<br />

اتڑوھچ<br />

۔ےہ<br />

قشع<br />

ایوگ<br />

کیا<br />

یسفن<br />

تای<br />

ہضراع<br />

ےہ<br />

سج<br />

ےس تدش یک<br />

ناج<br />

یھب<br />

یتکساج<br />

۔ےہ<br />

؂<br />

تم<br />

رک<br />

بجع<br />

وج<br />

ریم<br />

ےرت<br />

مغ<br />

ںیم<br />

گرم<br />

ای جے ی<br />

ن<br />

اک<br />

سا<br />

ضیرم<br />

ےک<br />

یئوک<br />

یھب<br />

گنھڈ<br />

؟اھت<br />

)۵۹(<br />

ریم<br />

مئاق<br />

ےک<br />

لایخ<br />

ںیم<br />

یرم<br />

ضِ<br />

قشع<br />

اک<br />

یہاناجرم<br />

اھچا<br />

ےہ<br />

۔<br />

سا<br />

اک<br />

مدرہ<br />

لابو<br />

۔ےہاتوہ<br />

)تیذا(لابو<br />

اک<br />

انیج<br />

یھب<br />

ایک<br />

انیج<br />

۔ےہ<br />

ےس سا<br />

ناجرم<br />

یہ<br />

رتہب<br />

ےہاتوہ<br />

؂<br />

اٹوھچ<br />

ارت<br />

ضیرم<br />

رگا<br />

ایگرم<br />

ہک<br />

خوش وج<br />

مد<br />

اھت<br />

یگدنز<br />

وس اک<br />

سا<br />

رپ<br />

لابو<br />

)۶٠(اھت<br />

مئاق<br />

ں یم<br />

ا<br />

ونگج<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

،<br />

ضیرم<br />

،قشع<br />

ہضراع<br />

قشع<br />

ںیم<br />

ےہر<br />

وت<br />

اھچا<br />

ےہ<br />

۔<br />

سا<br />

اک<br />

رتہب<br />

انوہ<br />

ںورسود<br />

وک<br />

رامیب<br />

رک<br />

۔ےہاتید<br />

ہو<br />

ءہصق<br />

انس انس قشع<br />

رک<br />

ںوروا<br />

وک<br />

ناکلہ<br />

ےدرک<br />

۔اگ<br />

؂<br />

ےسیا<br />

ضیرم<br />

قشع<br />

وک<br />

رازآ<br />

یہ<br />

لاھب<br />

اھچا<br />

یھبک<br />

ہن<br />

ےووہ<br />

ہی<br />

رامیب<br />

یہ<br />

لاھب<br />

(<br />

۶١ )<br />

بلاغ<br />

ےتہک<br />

ںیہ<br />

یرم<br />

ضِ<br />

قشع<br />

یک<br />

تلاح<br />

ےنھکید<br />

لااو<br />

،<br />

ضیرم<br />

یک<br />

ےس ضرم<br />

ہدایز<br />

فقاو<br />

۔ےہاتوہ<br />

رگا<br />

یئوک<br />

،جلاعم<br />

رادامیت<br />

ےک<br />

Coments<br />

وک<br />

رظن<br />

زادنا<br />

ےکرک<br />

یوعد<br />

ےھدناب<br />

ہک<br />

ہی<br />

اھچا<br />

ےئاجوہ<br />

اگ<br />

روا<br />

رگا<br />

ہو<br />

اھچا<br />

ہن<br />

وتوہ<br />

احیسم<br />

)ہنامرج(ازس وک<br />

ید<br />

ےئاج<br />

۔<br />

کیا<br />

ارسود<br />

ولہپ<br />

ہی<br />

یھب<br />

ےہ<br />

ہک<br />

بج<br />

کت<br />

ضِ رم<br />

قشع<br />

وک<br />

اوہ<br />

ے ید<br />

ن<br />

ےلاو


یقاب<br />

ںیہر<br />

ےگ<br />

یسک<br />

یک<br />

یئاحیسم<br />

اک<br />

م<br />

ہن<br />

ےکسآ<br />

یگ<br />

؂<br />

مہول<br />

یرم<br />

ضِ<br />

قشع<br />

ےک<br />

رادامیت<br />

ںیہ<br />

ہنرگااھچا<br />

وتوہ<br />

احیسم<br />

ایکاک<br />

ع<br />

جلا<br />

ہناورپ<br />

: سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

یتملاع<br />

روا<br />

یتراعتسا<br />

لامعتسا<br />

ایآاتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

ہناورپ<br />

،<br />

،راثیا<br />

ینابرق<br />

روا<br />

اتم<br />

یک<br />

تملاع<br />

۔ےہ<br />

ےسا<br />

رہ<br />

لاح<br />

ںیم<br />

نابرق<br />

انوہ<br />

۔ےہاتوہ<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

ہی<br />

رادرک<br />

اڑب<br />

ربتعم<br />

،<br />

کرحتم<br />

روا<br />

رادناج<br />

لاچ<br />

ہی ۔ےہاتآ<br />

قشاع<br />

،<br />

یترھد<br />

روا<br />

بہذم<br />

رپ<br />

نابرق<br />

ےنوہ<br />

لااو<br />

ےک<br />

روط<br />

رپ<br />

ےنھڑپ<br />

وک<br />

۔ےہاتلم<br />

داتسا<br />

قوذ<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ہو<br />

وج<br />

لزنم<br />

ےس دوصقم<br />

رود<br />

روا<br />

لزنم<br />

کت<br />

یئاسر<br />

ےک<br />

لئاسو<br />

ہن<br />

وہاتھکر<br />

؂<br />

لبلب<br />

نحص ںوہ<br />

ےس غاب<br />

رود<br />

ہتسکش روا<br />

رپ<br />

ہناورپ<br />

ںوہ<br />

ےس غارچ<br />

رود<br />

ہتسکش روا<br />

رپ<br />

)۶٢(<br />

قوذ<br />

ہناورپ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ظفل<br />

اگنتپ<br />

یھب<br />

لامعتسا<br />

ےہاوہ<br />

۔<br />

ورسخ<br />

ےن<br />

ےس سا<br />

دارم<br />

قشع<br />

یک<br />

گآ<br />

ںیم<br />

لج<br />

ےنرم<br />

لااو<br />

۔ےہایل<br />

؂<br />

اریم<br />

وج<br />

نب<br />

مت<br />

ےن<br />

ایل<br />

مت<br />

ےن<br />

اھٹا<br />

مغ<br />

وک<br />

اید<br />

مت<br />

ےن<br />

ےھجم<br />

اسیا<br />

ایک<br />

اسیج<br />

اگتنپ<br />

گآ<br />

رپ<br />

(<br />

۶۳ )<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

روطب<br />

سانش نسح<br />

،<br />

بوبحم<br />

ےک<br />

قلعتم<br />

یسک<br />

مسق<br />

یک<br />

تیاکش<br />

رپ<br />

تلاکو<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

ایگایل<br />

ےہ<br />

۔<br />

؂<br />

ںاج<br />

رد<br />

ےئاوہ<br />

کی<br />

ہِ گن<br />

مرگ<br />

ےہ<br />

دسا<br />

ہناورپ<br />

ےہ<br />

لیکو<br />

ےرت<br />

داد<br />

ہاوخ<br />

اک<br />

دلاج<br />

:<br />

ظفل<br />

‘‘دلاج’’<br />

فوخ<br />

روا<br />

ترفن<br />

۔ےہاترکادیپ<br />

ملاظ<br />

،<br />

ارباج<br />

رو<br />

تیذا<br />

دنسپ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یراکرس ہی ۔ےہاتاجلاوب<br />

مزلام<br />

۔ےہاتوہ<br />

ینپا<br />

ےس یضرم


یسک<br />

وک<br />

ےڑوک<br />

ںیہن<br />

اتاگل<br />

روا<br />

ہن<br />

یہ<br />

یسک<br />

یک<br />

ناج<br />

اتیل<br />

۔ےہ<br />

مکاح<br />

ےک<br />

ےس مکح<br />

رلیج<br />

یسکای<br />

ےرسود<br />

رادیدہع<br />

یک<br />

یگدوجوم<br />

،ںیم<br />

مکاح<br />

ےک<br />

مکح<br />

یک<br />

لیمعت<br />

ےہاترک<br />

نمض سِاروا<br />

ںیم<br />

یسک<br />

ےس تیاعرور<br />

ماک<br />

ںیہن<br />

۔اتیل<br />

سرت<br />

محرای<br />

تروص یک<br />

ںیم<br />

مکاح<br />

ےک<br />

مکح<br />

یک<br />

لیمعت<br />

ںیہن<br />

وہ<br />

یتاپ<br />

یلدگنس۔<br />

روا<br />

ےب<br />

یسح<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

ہتیانک<br />

دلاج<br />

اک<br />

ظفل<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ےہاتآ<br />

۔<br />

اللہ ماعنا<br />

نیقی<br />

ےن<br />

یگدنز<br />

یک<br />

ےنماس وکاتروٹھک<br />

ےتھکر<br />

ےئوہ<br />

دلاج<br />

ےک<br />

رادرک<br />

حضاووک<br />

ےہایک<br />

ہک<br />

ہو<br />

یگدنز<br />

ےک<br />

بئاصم<br />

ےس ملاآو<br />

تاجن<br />

۔ےہاتلاد<br />

سا<br />

ےئل<br />

نوخ<br />

یسااہب<br />

وک<br />

انچنہپ<br />

ےیہاچ<br />

؂<br />

ےٹھچ<br />

مہ<br />

یگدنز<br />

یک<br />

ےس دیق<br />

روا<br />

داد<br />

وک<br />

ےچنہپ<br />

تیصو<br />

ےہ<br />

ارامہ<br />

ںوخ<br />

اہب<br />

دلاج<br />

وک<br />

ےچنہپ<br />

۶۴(<br />

)نیقی<br />

لوی<br />

ینکد<br />

کلف<br />

وک<br />

دلاج<br />

اک<br />

مان<br />

ےد<br />

ےہر<br />

ںیہ<br />

۔<br />

مہات<br />

ناسنا<br />

اک<br />

ہزمغ’’<br />

ء<br />

نوخ<br />

‘‘زیر<br />

یک<br />

بات<br />

ہو<br />

یھب<br />

ںیہن<br />

اتکس لا<br />

؂<br />

یمخز<br />

ےہ<br />

دِ لاج<br />

کلف<br />

ھجت<br />

ءہزمغ<br />

ںوخ<br />

زیر<br />

اک ےہ<br />

روش<br />

ایرد<br />

ںیم<br />

ادس<br />

ھجت<br />

فلز<br />

رزیبربنع<br />

اک<br />

)۶۵(<br />

لوی<br />

دیس<br />

یلولادبع<br />

تلزع<br />

اک<br />

ےہانہک<br />

بج<br />

ےس یگدنز<br />

تاجن<br />

یک<br />

شہاوخ<br />

ہ<br />

توی<br />

ےہ<br />

دلاج<br />

ےس یگدنز<br />

تاجن<br />

ںیہن<br />

اتلاد<br />

ہکلب<br />

تیذا<br />

ںیم<br />

لاتبم<br />

اتھکیدوک<br />

۔ےاتہر<br />

؂<br />

مین<br />

لمسب<br />

اوہ<br />

ںیم<br />

غیت<br />

ہگن<br />

بت<br />

ھکر<br />

یل<br />

سک<br />

ےلھب<br />

تقو<br />

رب<br />

ا<br />

ایگوہ<br />

دلاج<br />

ہک<br />

سب<br />

)۶۶(<br />

تلزع<br />

دیہش<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

لاج<br />

ےبد<br />

رابتعا<br />

ا<br />

۔ےہ<br />

وزرآ<br />

اک<br />

لتق<br />

۔ےہاترک<br />

ےنرام


ےس<br />

ہدایز<br />

ھکید<br />

ںیم<br />

ھکد<br />

رک<br />

یگدوسآ<br />

سوسحم<br />

ےہاترک<br />

؂<br />

دیہش<br />

رخآ<br />

ردقم<br />

اھت<br />

ںیمہ<br />

ترسح<br />

ںیم<br />

یج<br />

ید<br />

ات ےرامہ<br />

رس<br />

رپ<br />

رکآ<br />

رھپ<br />

ایگ<br />

دلاج<br />

تمسقای<br />

ہش)۶٧(<br />

دی<br />

بلاغ<br />

دلاج<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

بوبحم<br />

یک<br />

تیذا<br />

یدنسپ<br />

رگاجا<br />

ےترک<br />

۔ںیہ<br />

دلاج<br />

یڑب<br />

ےب<br />

ےس یدرد<br />

۔ےہاہررام<br />

ہو<br />

لدگنسوت<br />

ےہ<br />

،یہ<br />

بوبحم<br />

ےہک<br />

ےہاہراج<br />

روا’’<br />

،ورام<br />

روا<br />

ورام ‘‘۔ بوبحم<br />

وک<br />

تیذا<br />

ےس زاون<br />

ہطساو<br />

ےہ<br />

۔<br />

ےتہک<br />

ںیہ<br />

دلاج<br />

یک<br />

ےب<br />

یمحر<br />

ببس ےک<br />

ناج<br />

یہ<br />

ںویک<br />

ہن<br />

لچی<br />

ےئاج<br />

نکیل<br />

بوبحم<br />

یک<br />

زاوآ<br />

روا’’<br />

‘‘ورام<br />

اک<br />

ن<br />

ںیم<br />

یتڑپ<br />

ینہر<br />

بوبحم۔ےیہاچ<br />

ےس محر<br />

ںوسوک<br />

رود<br />

ےہ<br />

ہکبج<br />

بورضم<br />

وک<br />

بوبحم<br />

یک<br />

مدع<br />

نیکست<br />

فطل<br />

ےد<br />

ہری<br />

ےہ<br />

؂<br />

اترم<br />

ںوہ<br />

سا<br />

زاوآ<br />

ہپ<br />

رہ<br />

ڑارس دنچ<br />

ےئاج<br />

دلاج<br />

وک<br />

نکیل<br />

ہو<br />

ےہک<br />

ںیئاج<br />

ہک<br />

ںاہ<br />

روا<br />

نسح<br />

:<br />

اللہ<br />

یلاعت<br />

ےن<br />

ناسنا<br />

تشرس یک<br />

ںیم<br />

قِ وذ<br />

لامج<br />

ھکر<br />

اید<br />

ےہ<br />

۔<br />

سا<br />

ےئل<br />

یسانش نسح<br />

یک<br />

خیرات<br />

ناسنا<br />

ھتاس ےک<br />

یتلچ<br />

ےہ<br />

۔<br />

سج<br />

اک<br />

توبث<br />

لیباہ<br />

اک<br />

لتق<br />

ےہ<br />

۔ ’’ نسح<br />

‘‘<br />

انپا<br />

ےس گلا<br />

دوجو<br />

ہن<br />

ےتھکر<br />

ےئوہ<br />

یناسنا<br />

یگدنز<br />

ںیم<br />

ےڑب<br />

ربتعم<br />

روا<br />

کرحتم<br />

رادرک<br />

اک<br />

لماح<br />

۔ےہ<br />

نسح<br />

ےن<br />

لاب<br />

ناحتما<br />

یسک<br />

وک<br />

انپا<br />

ںیہن<br />

ایانب<br />

۔<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

نسح<br />

ےک<br />

رادرک<br />

وک<br />

فلتخم<br />

ںولاوح<br />

روا<br />

ےس ںویاوز<br />

رگاجا<br />

ایگایک<br />

ےہ<br />

۔<br />

ہاش<br />

لوی<br />

للہ ا<br />

لوی<br />

اک<br />

انہک<br />

ےہ<br />

نسح<br />

کیا<br />

ہزجعم<br />

ےہ<br />

یتکش ۔<br />

اتید<br />

ےہ<br />

،<br />

ینشور<br />

اتلایھپ<br />

؂


یول<br />

یات یعن<br />

خوبی اعجاز حس ‏ِن<br />

بیضاکروں<br />

بے انشاکروں گر یار<br />

تکلف صفحہء<br />

کاغذید<br />

ؔ<br />

)۶۸(<br />

؂<br />

محمد عظیم الدین عظیم کے مطابق حسن آگ ہے جواس کے قریب<br />

ہوتاہے جل کر کباب ہوجاتاہے۔<br />

گلشن میں جب وہ گل رومس ‏ِت شراب ہوئے اس حس ‏ِن آتشیں پر بلبل<br />

کباب ہوئے عظ یم<br />

)۶۹(<br />

انسان نیکی خوبصورتی اورہم آہنگی کی جانب فطری میالن<br />

لئے لفظ ‏’’حسن اس کے تمام حواس بیدا ر کردیتا رکھتاہے)‏<br />

ہے اور اپنے ارد گرد اس کو تالشنے لگتاہے۔ اشیاء کے مثبت پہلوؤں<br />

پر غور کرتاہے۔ اشیاء میں خوبیاں تالش کر تاہے پھر اسے بدبو دار<br />

کوڑا بھی برا نہیں لگتا اور کراہت کی حیثیت الی ہوکر رہ ج ہے ۔<br />

حسن ظاہر میں کچھ ہے ‏’’حسن درحقیقت تحریک کا دوسرانام ہے ۔<br />

اور بعض اوقات اپنی کریہہ ہےئت کے سبب وجہ ء امتحان ٹھہرتاہے<br />

۔جونہی ظاہری لبادہ چاک ہوتاہے افادے کا دروازہ کھل جاتاہے ۔یہ بھی<br />

ممکن ہے ظاہر جاذ ‏ِب نظر ہو جبکہ باطن کریہہ اور قابل نفرت بھی نہ<br />

ہو۔ حسن اپنی سرشت میں مقناطیست رکھتاہے اس لئے وہ متاثرہ<br />

کرتاہے تاہم ہرکسی پر اس کے فیوض کے خزانے نہیں کھلتے ۔ بقول<br />

غالم رسول مہ ر<br />

،<br />

٧٠ ) ‘‘<br />

اس<br />

خود ’’<br />

‘‘<br />

کوسادہ اور بے خبر ظاہرکرتاہے لیکن اپنی اصل میں بڑا<br />

ہوشیار اور پر کار ہوتاہے۔ لوگوں کے حوصلے ہمت اور صبر واستقال<br />

) ( ۷۱ ۔ ‏‘‘ل کا امتحان لی تاہے<br />

کی غالب<br />

زبانی سنےئے<br />

؂ ۔


یگداس<br />

و<br />

یراکرپ<br />

ےبو<br />

یدوخ<br />

یرایشہو<br />

نسح<br />

وک<br />

لفاغت<br />

ںیم<br />

تارج<br />

اپامزآ<br />

ای<br />

نمشد<br />

:<br />

ترفن<br />

روا<br />

تبحم<br />

یناسنا<br />

یگدنز<br />

اک<br />

ہصح<br />

ےہر<br />

ںیہ<br />

۔<br />

ںاہج<br />

ناسنا<br />

،<br />

ناسنا<br />

ےک<br />

ںوھکد<br />

اوادماک<br />

ےہاہرآلاچاترک<br />

ںاہو<br />

ناسنا<br />

ینمشد<br />

یھب<br />

جورع<br />

رپ<br />

ہری<br />

۔ےہ<br />

ہکنوچ<br />

داضت<br />

ناسنا<br />

یک<br />

ترطف<br />

وزجاک<br />

ےہ<br />

سا<br />

ےئل<br />

یتسود<br />

ھتاس ےک<br />

ینمشد<br />

یسیا<br />

یئوک<br />

ئنی<br />

روا<br />

یھکونا<br />

ںیہنزیچ<br />

ہی ۔ےہ<br />

ظفل<br />

ریغصرب<br />

یک<br />

فلتخم<br />

ںونابز<br />

ںیم<br />

یس ا<br />

حرط<br />

یڑوھتای<br />

تہب<br />

یلیدبت<br />

ےک<br />

ھتاس<br />

جئار<br />

لاچ<br />

ہی ۔ےہاتآ<br />

ظفل<br />

رڈ<br />

فوخ<br />

روا<br />

ترفن<br />

ھتاس ھتاس ےک<br />

ظفحت<br />

تاذ<br />

س اسحااک<br />

یھب<br />

ےہاترکادیپ<br />

۔<br />

ہاش<br />

ریصن<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ببس یسک<br />

ےک<br />

ثعاب<br />

ینمشد<br />

منج<br />

یتیل<br />

ےہ<br />

؂<br />

ےس ںونجم<br />

ےہ<br />

وج<br />

ہقان<br />

ء<br />

یلیل<br />

وک<br />

یتسود<br />

نمشد<br />

ےہ<br />

سا<br />

ےئل<br />

ہو<br />

ںابایب<br />

ںیم<br />

راخ<br />

اک<br />

ہاش )٧٢(<br />

صن<br />

ری<br />

ازرم<br />

رہظم<br />

نِ اج<br />

ںاناج<br />

ےسیا<br />

تسود<br />

سج<br />

اک<br />

رادرک<br />

نیرتدب<br />

نمشد<br />

اک<br />

وہاس<br />

،<br />

ےک<br />

ےئل<br />

نمشد<br />

اک<br />

ظفل<br />

لامعتسا<br />

ےترک<br />

۔ںیہ<br />

؂<br />

وج<br />

ےنوت<br />

وس یک<br />

نمشد<br />

یھب<br />

ںیہن<br />

ےس نمشد<br />

ےہاترک طلغ<br />

اھت<br />

ھجت<br />

وک<br />

مہوج<br />

ےتناج<br />

ےھت<br />

رہم<br />

ںاب<br />

)٧۳(انپا<br />

ںاناج<br />

بیقر<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ھب<br />

ی ’’ نمشد<br />

‘‘<br />

یہ<br />

ظفل<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ےتلا<br />

۔ںیہ<br />

؂<br />

ہوی<br />

ںویک<br />

ںیہن<br />

یتھٹا<br />

تمایق<br />

یکارجام<br />

ےہا ےرامہ<br />

ےنماس<br />

ولہپ<br />

ںیم<br />

ہو<br />

نمشد<br />

ےک<br />

ےھٹیب<br />

(ںیہ<br />

٧۴ )<br />

بلاغ’’<br />

نمشد<br />

‘‘<br />

ےک<br />

کیا<br />

ےرسود<br />

رادرک<br />

رپ<br />

ینشور<br />

ےتلاڈ<br />

ںیہ<br />

؂


قشع<br />

ںیم<br />

کِ شردادیب<br />

ریغ<br />

ےن<br />

ارام<br />

ےھجم<br />

ہتشک<br />

ء<br />

نمشد<br />

ںوہ<br />

رخآ<br />

ہچرگ<br />

اھت<br />

رامیب<br />

تسود<br />

ہبشلاب<br />

ےس بیقر<br />

ڑب<br />

نمشدا<br />

نوک<br />

۔اگوہ<br />

تباقر<br />

ہرطق<br />

ہرطق<br />

یتڑوچن<br />

ےہ<br />

۔<br />

تسود<br />

:<br />

ظفل<br />

تسود<br />

یبیذہت<br />

روا<br />

یتفاقث<br />

خیرات<br />

ںیم<br />

اڑب<br />

طوبضم<br />

روا<br />

اناوت<br />

ہلاوح<br />

ےہاتھکر<br />

۔<br />

ںوناسنا<br />

ےن<br />

ںوناسنا<br />

وک<br />

روا<br />

ںوموق<br />

ےن<br />

ںوموق<br />

وک<br />

لاماعم<br />

تِ<br />

ت یح<br />

ا<br />

نمض ےک<br />

ںیم<br />

،<br />

تقو<br />

ےنڑپ<br />

رپ<br />

ای<br />

رھپ<br />

نم<br />

اک<br />

ھجوب<br />

اکلہ<br />

ےنرک<br />

ےک<br />

ےئل<br />

تسود<br />

۔ےہایانب<br />

نا<br />

رپ<br />

دامتعا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

ےس نا<br />

یشاعم<br />

نیل<br />

نید<br />

۔ےہاھکر<br />

ےس نا<br />

ینوخ<br />

ےتشر<br />

راوتسا<br />

ےئک<br />

ن ۔ںیہ<br />

ا<br />

ےک<br />

ےئل<br />

نوخ<br />

ایاہب<br />

۔ےہ<br />

مہات<br />

دامتعا<br />

تیج<br />

رک<br />

دابرب<br />

ےنرک<br />

ےلاو<br />

یھب<br />

تسود<br />

یہ<br />

ےہر<br />

ںیہ<br />

۔<br />

سا<br />

یفنم<br />

ت یقح<br />

ق<br />

ےک<br />

دوجواب<br />

ظفل<br />

تسود’’<br />

‘‘<br />

ےنپا<br />

نماد<br />

ںیم<br />

،تعسو<br />

یئاناوت<br />

،<br />

صولخ<br />

و<br />

تبحم<br />

روا<br />

یگزیکاپ<br />

اتھکر<br />

ےہ<br />

۔<br />

ناسنا<br />

اک<br />

لاحبدامتعا<br />

۔ےہاترک<br />

ےلصوح<br />

روا<br />

یلست<br />

ببس اک<br />

ہی ۔ےہاتنب<br />

ظفل<br />

ت روصبوخاڑباانیقی<br />

روا<br />

باصعا<br />

رپ<br />

تبثم<br />

تارثا<br />

بترم<br />

ےنرک<br />

روا<br />

یسفن<br />

تای<br />

نیکست<br />

مہارف<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

تسود۔ےہ<br />

اک<br />

رادرک<br />

ےس ہشیمہ<br />

کرحتم<br />

۔ےہاہر<br />

رواادخ<br />

قوشعم<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ہی یھب<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

اتآ<br />

۔ےہاہر<br />

ودرا<br />

ےس لزغ<br />

دنچ<br />

ںیلاثم<br />

ہظحلام<br />

ںوہ :<br />

ریم<br />

ردیح<br />

نیدلا<br />

لماک<br />

اک<br />

انہک<br />

ےہ<br />

ہک<br />

تسود<br />

،<br />

تسود<br />

یک<br />

ےس ںؤاطخ<br />

ےہاترکرذگرد<br />

روا<br />

ےسا<br />

فاعم<br />

۔ےہاتیدرک<br />

تسود<br />

ہیاک<br />

یچس رادرک<br />

روا<br />

یچ س<br />

یتسود<br />

یک<br />

یہدناشن<br />

۔ےہاترک<br />

؂<br />

تسود<br />

ےشخب<br />

اگ<br />

بس تسود<br />

بس ےک<br />

ہچرگ<br />

یصاع<br />

ںوہ<br />

سا<br />

اک<br />

یسآ<br />

ںوہ<br />

)٧۵(<br />

لماک


یتسود<br />

ہیاک<br />

اللہ ہنامیپ<br />

یلاعت<br />

یک<br />

تِ اذ<br />

یمارگ<br />

رپ<br />

ٹف<br />

ےہاتآ<br />

مہات۔<br />

یتسود<br />

ےسیا<br />

ںولاوح<br />

یک<br />

یضاقتم<br />

ےہ<br />

۔<br />

غاد<br />

یولہد<br />

ےتہک<br />

ںیہ<br />

تسود<br />

تسود،<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یربخم<br />

ہضیرفاک<br />

یھب<br />

ماجنارس<br />

ےہاتید<br />

؂<br />

مسق<br />

ےد<br />

رک<br />

یہنا<br />

ھچوپ<br />

ول<br />

مت<br />

گنر<br />

گنھڈ<br />

نا<br />

ےک<br />

یراہمت<br />

مزب<br />

ںیم<br />

ھچک<br />

تسود<br />

یھب<br />

نمشد<br />

ےک<br />

ےھٹیب<br />

)٧۶(ںیہ<br />

غاد<br />

رہظمازرم<br />

نِ اج<br />

ںاناج<br />

ےک<br />

قباطم<br />

تسود<br />

رکانبانپا<br />

ٹ ول<br />

ے یل<br />

ت<br />

ںیہ<br />

؂<br />

ےس ھتاس ےرامہ<br />

ہی<br />

لدی<br />

یھب<br />

ےلاگاھب<br />

ےک<br />

ںاج<br />

انپا<br />

مہ<br />

سا<br />

وک<br />

ےتناج<br />

ےھت<br />

تسود<br />

ںابرہم<br />

)٧٧(انپا<br />

ںاناج<br />

ہجاوخ<br />

درد<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ںوتسود<br />

یک<br />

یتسود<br />

یھب<br />

ےسردقم<br />

رسیم<br />

تآی<br />

۔ےہ<br />

بیصن<br />

یروای<br />

ہن<br />

ےرک<br />

وت<br />

تسود<br />

نمشد<br />

نب<br />

ےتاج<br />

۔ںیہ<br />

؂<br />

یروای<br />

ےیھکید<br />

ںوبیصن<br />

یک<br />

تسود<br />

یھب<br />

ےئگوہ<br />

ےرم<br />

نمشد<br />

)٧۸(<br />

درد<br />

بلاغ<br />

اک<br />

زادنا<br />

ں یب<br />

ا<br />

روا<br />

ںاداش لوقب<br />

مارگلب<br />

ی<br />

’’ تسود<br />

ہشیمہ<br />

یدردمہ<br />

یراوخمغ روا<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

مہات<br />

تسود<br />

ںوناک<br />

ےک<br />

ےچک<br />

روا<br />

نس یلغچ<br />

رک<br />

نامگدب<br />

یھب<br />

ےتاجوہ<br />

(۔ںیہ<br />

۷۹ )<br />

؂<br />

تسود<br />

یراوخمغ<br />

ںیم<br />

یعس یریم<br />

ںیئامرف<br />

ےگ<br />

ایک<br />

مخز<br />

ےک<br />

ےنآرھب<br />

کلت<br />

نخان<br />

ہن<br />

ھڑب<br />

ںیئاج<br />

ےگ<br />

ایک<br />

کیا<br />

یرسود<br />

ہگج<br />

ےتہک<br />

ںیہ :<br />

؂<br />

ےرکات<br />

ہن<br />

یزامغ<br />

رک<br />

ےہایل<br />

نمشد<br />

وک<br />

تسود<br />

تیاکش یک<br />

ںیم<br />

مہ<br />

ےن


مہ<br />

ںابز<br />

انپا<br />

قر<br />

:بی<br />

یسک<br />

ےلماعم<br />

یک<br />

یگدیشوپ<br />

ھتاس ھتاس ےک<br />

نم<br />

اک<br />

ھجوب<br />

اکلہ<br />

ےنرک<br />

،<br />

حلاص<br />

ہروشمو<br />

،<br />

ںوطساو<br />

روا<br />

ںوطبار<br />

ےک<br />

ےئل<br />

سک<br />

ی ’’ ےنپا<br />

‘‘<br />

یک<br />

ترورض<br />

یتوہ<br />

۔ےہ<br />

رثکا<br />

و<br />

یب<br />

رتش ’’ یہ<br />

ےنپا<br />

‘‘<br />

ناصقن<br />

ببس اک<br />

ےتنب<br />

۔ںیہ<br />

ےس ےلہپوج<br />

تباقر<br />

اتھکر<br />

وہ<br />

ےس سا<br />

ربن<br />

امزآد<br />

،انوہ<br />

لکشم<br />

اک<br />

م<br />

ںیہن<br />

اتوہ<br />

مہات<br />

ہیفخ<br />

تباقر<br />

ناصقن<br />

اک<br />

بجوم<br />

یتنب<br />

۔ےہ<br />

بج<br />

یھب<br />

سا<br />

مسق<br />

ےک<br />

رادرک<br />

ےنماس ہلاوحاک<br />

ےہاتآ<br />

۔<br />

ترفن<br />

روا<br />

تہارک<br />

ےک<br />

تابذج<br />

ےترھبا<br />

ںیہ<br />

سا<br />

ےئل<br />

ےسیا<br />

ےس رادرک<br />

فوخ<br />

یس یرطفاناھک<br />

تاب<br />

ےہ<br />

۔<br />

کیا<br />

یہ<br />

بوبحم<br />

ےک<br />

قشاعود<br />

سپآ<br />

ںیم<br />

بیقر<br />

ےتوہ<br />

ںیہ<br />

ودرا۔<br />

لزغ<br />

ےس ںیم<br />

دنچ<br />

ںیلاثم<br />

ہظحلام<br />

ئامرف<br />

ںی<br />

ہاش<br />

لواللہ ی<br />

ق یتشا<br />

ا<br />

ےن<br />

یوعد<br />

ےنھدناب<br />

رروا<br />

ےئا<br />

ہدنہد<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

ہی<br />

ظفل<br />

لامعتسا<br />

ےہایک<br />

؂<br />

ہن<br />

اڑوھچ<br />

یھبرام<br />

رکاھک<br />

رزگ<br />

لگی<br />

یرتاک<br />

بیقر<br />

وک<br />

ےرم<br />

یوعد<br />

ےہ<br />

ےب<br />

یح<br />

ئای<br />

اک<br />

)۸٠(<br />

ق یتشا<br />

ا<br />

دمحم<br />

میظع<br />

نیدلا<br />

میظع<br />

ےن<br />

تاھگ<br />

ںیم<br />

ےنہر<br />

لاو<br />

،<br />

ہناشن<br />

فدہ<br />

ےنانب<br />

لااو<br />

،<br />

ےس سج<br />

فوخ<br />

وہاتآ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےہایک<br />

؂<br />

پھچ<br />

اتھکید<br />

ںوہ<br />

ھجت<br />

وک<br />

ںابیقر<br />

ےک<br />

فوخ<br />

ےس<br />

ھکم<br />

ںیم<br />

نین<br />

نین،<br />

ںیم<br />

،رظن<br />

ںیم<br />

رظن<br />

ںیم<br />

ںوہ<br />

)۸١(<br />

ظع<br />

می<br />

ہجاوخ<br />

درد<br />

ےن<br />

بیقر<br />

وک<br />

دساح<br />

ےک<br />

ینعم<br />

ےئانہپ<br />

۔ںیہ<br />

؂<br />

ےرموسنآ<br />

ںوہناوج<br />

ےن<br />

ےھچنوپ<br />

لک<br />

ھکید<br />

بیقر<br />

لج<br />

رد)۸٢(ایگ<br />

د


یعل<br />

چندا نے رکاوٹ ڈالنے واال<br />

کیاہے<br />

،<br />

؂<br />

میں معنوں کے واال ہونے حائل<br />

ہر گز نہیں رقیب دیکھا چمن میں واسطے بلبل کے جابجا<br />

سواکوئی خار گل)‏‎۸۳‎‏(‏ چندا<br />

نظم<br />

میر سعادت سعادت کے نزدیک رقیب وہ نادان کردار ہے جس کی<br />

نادانی کے سبب کسی دوسرے کا کام سنور جاتاہے۔)‏‎۸۴‎‏(‏ غالب انتہائی<br />

قرابت دار اورہم راز کو رقیب کا نام دیتے ہیں ۔ قرابت کے سبب رقابت<br />

میں مبتال ہوکر دشمنی پر اترآتاہے ۔ خیانت کا مرتکب ہوتاہے ۔ بھروسہ<br />

اور یقین سے فائدہ اٹھاکر نقصان پہنچاتاہے<br />

ذکر اس پری وش کا پھر<br />

داں اپنا<br />

بن غالب اپنا بیاں<br />

؂<br />

،<br />

ساقی :<br />

جوراز تھا آخر رقیب گیا<br />

شراب پالنے والے کے لئے بوال جاتاہے ۔ اس سے ‏‘‘لفظ ‏’’ساق ی<br />

ہادی،‏ پیرو مرشد حضور،‏ محبوب معشوق وغیرہ معنی بھی مراد<br />

لئے جاتے ہیں ۔یہ لفظ عوامی نہیں لیکن اردو اور برصغیر کی کئی<br />

دوسر ی زبانوں کی شاعری میں نظم ہوتا آرہا ہے ۔ یہ لفظ اہل ذوق پہ<br />

رنشہ کی کیفیت طاری کر دیتاہے۔ کسی سابقے یاالحقے کے جڑنے<br />

سے کسی مخصوص کردار کی طرف توجہ مبذول کرواد یتا ہے۔ مرکب<br />

کی صور ت میں دماغ پر مختلف نوعیت کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔<br />

اردو شاعری میں لفظ ساقی کے استعمال کی چند مثالیں مالحظہ ہ وں<br />

،<br />

؂<br />

بھگونت رائے راحت اس سے مہر ومحبت سے فیض<br />

مراد لیتے ہیں<br />

واال کرنے یاب


پیر(‏<br />

ینب<br />

یدل<br />

پال مجھ کو ساقی<br />

راحت<br />

اوس میں یاد رہوں جام کا محبت<br />

کی سرخوش<br />

خرام<br />

)۸۵(<br />

،<br />

ؔ<br />

پیرمرادشاہ کا کہتے ہیں وہ جس کی شراب حالل اور اس کے عنایت<br />

کئے گئے جام میں کا جمال نظر آتاہو۔ ساقی بمعنی تقیسم کنندہ<br />

اس کی مے شرعی جواز رکھتی ہو<br />

؂<br />

(<br />

۸۶<br />

ینب کا نظر آوے جس میں جمال پالمجھ کو ساقی شرا ‏ِب حالل<br />

مراد شاہ<br />

محمد صابر محمود ساقی سے عنایت<br />

‏،پر جوش عنایت واال مراد لیتے ہیں<br />

واال کرنے یاب فیض واال،‏ کرنے<br />

؂<br />

دیتا ہے بادہ ساقی مینائے آتشی سوں<br />

بے غشی سوں)‏‎۸٧‎‏(‏ صابر<br />

گلرنگ کوں مست رکھتاہے<br />

ذوق کے نزدیک وہ جوکسی اور کے اشارے سے بانٹ کر تاہو<br />

؂<br />

کرتاہے ہالل ابروئے پ رخم ہے اشارہ ساقی کو کہ بھردے بادے سے<br />

کشتی طالئی ذوق<br />

)۸۸(<br />

عبدالحی<br />

پالئے<br />

کو ساقی اس تاباں<br />

جو ہیں مانتے<br />

تقاضوں سے<br />

ہوکر تر باال<br />

؂<br />

ایمان<br />

ودیں سے<br />

کو ہم ہے نہیں مطلب تاباں<br />

)۸۹(<br />

ہوں ہم اور ہو ہومینا مے اور ہو ساقی<br />

تاباں<br />

غالب کا اپنا ہی رنگ ہے ۔ ایسا کردار جواپنی فیاضی پر اِتراتاہولیکن<br />

میخوار کی بالنوشی اس کا غرور خاک میں مالکر رکھ دے<br />

؂


یگئ<br />

لے ساقی کی نخوت،‏ قلزم آشامی مری موج مے کی آج ر ‏ِگ مینا<br />

کی گرد ن میں نہ یں<br />

ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ ساقی وہ ہے جوہر آنے والے کو<br />

پالئے۔ خواہ اس کی مرضی ہو یانہ ہو۔گویاہر حالت میں پالئے<br />

؂<br />

میں اور بزم مے سے یوں تشنہ کام آؤں گرمیں نے کی تھی توبہ،ساقی<br />

کوکی اہوا<br />

ایک تیسری جگہ ‏’’کوثر‘‘‏ کا الحقہ بڑھاکر جناب امیر)ع(‏ کی ذا ‏ِت عالیہ<br />

مراد لیتے ہیں کہ ان کی ذات ایسی نہیں جوبخل سے کام لے<br />

کل کے لئے کر آج نہ خست شراب میں یہ سوء ظن ہے ساق<br />

باب میں<br />

؂<br />

کوثر ‏ِی<br />

اردو :<br />

،<br />

،<br />

غزل میں یہ لفظ زیادہ تر محبوب کے لئے مستعمل ستمگر<br />

رہاہے ۔یہ لفظ سنتے ہی بڑا ظالم بات نہ سننے واال،‏ ضدی خود<br />

پسندمحض نازنخرے واال محبوب،‏ آنکھوں کے سامنے گھوم جاتاہے۔<br />

امیر شہر کے لئے بھی یہ لفظ نامناسب نہیں سمجھا گیا ۔ رائے ٹیک<br />

چند بہار نے اس کردار سے کچھ ایسی ہی خوبیاں منسوب کی<br />

: ہیں<br />

مکمل گرفت میں لینے واال ۔‎١‎<br />

متاثر کرنے کی طاقت رکھنے واال ‎٢‎۔<br />

)<br />

؂<br />

جوبالوجہ قتل ‏)گرویدہ کر تاہے ‎۳‎۔<br />

کرئے<br />

کے جوا ن<br />

ہے<br />

ہاں<br />

یہ ستمگر<br />

مرنا یوں<br />

قتل<br />

ہے<br />

بے<br />

تقدیر<br />

کیا تقصیر<br />

کیاکہیجے<br />

کہی جے<br />

بہار )۹٠(<br />

کے


یزن<br />

یرہ<br />

یکئ<br />

عبدالحی تاباں نے اس سے ایساکردار مراد لیا ہے جوظالم تو ہے<br />

آہ وزاری سے متاثر بھی ہوتاہے<br />

لیکن<br />

؂<br />

اب مہرباں ہو اہے تاباں تراستمگر آہیں تیری کسی نے شاید جاکر<br />

سنائیاں ہیں تاباں<br />

)۹١(<br />

؂<br />

؂<br />

؂<br />

دن وہ<br />

غالب کے نزدیک یہ ایسا کردار ہے جس کے ظلم وستم کی کوئی<br />

حدنہیں ہوتی ۔ یہاں تک کہ وہ اپنے ستم کے شکار کی موت پر بھی<br />

اکتفا نہیں کرتا۔ وہ اس سے بڑھ کر ستم کاخواہش مند ہوتاہے۔ نہ<br />

مرنے دیتاہے اور نہ جینے<br />

میں نے چاہا تھا کہ اندو ‏ِہ وفا سے چ ھوٹوں وہ ستمگر مرے مرنے<br />

پہ بھی راضی نہ ہوا<br />

غالب اس امر کا اعالن کرتے ہیں کہ ستمگر سے اچھائی اور بہتری<br />

کی امید نہیں کی جاسکتی<br />

ہوکہ بھی<br />

؂<br />

اس ستمگر سے<br />

ان کے نزدیک یہ کردار طعنہ<br />

نہیں جاتے<br />

کھینچوں ناز<br />

کرتارہتاہے<br />

بجائے<br />

کچھ کہ<br />

حسرت<br />

کر کھا<br />

ناز<br />

مرکیوں<br />

زہر ملتا ہی نہیں مجھ کو ستمگر ورنہ کیا قسم ہے ترے ملنے کی کہ<br />

کھا بھی نہ سکوں<br />

شمع :<br />

روشنی کی ضرورت واہمیت سے کبھی بھی انکار نہیں کیاگیا ۔ شمع<br />

معنی<br />

ہے۔ روشنی کے ہمیشہ سے بہتر کارگزار ی کا وسیلہ لئے جاتے ہیں ۔ مثالا


یدل<br />

یدل<br />

یدل<br />

یعن<br />

صشخ<br />

( رہنما<br />

، )<br />

،<br />

ب ۔ ہدایت ہدایت دینے واال ج۔ رہنمائی الف۔ چراغ<br />

د۔ جومحفل ‏،معاشرہ یا تہذیب کو اپنی دانش اور حکمت سے چار چاند<br />

لگا دے<br />

ہ ۔ خوبصورت محبوب<br />

و۔ عادل حاک ‏ِم وقت<br />

جس پر ایک زمانہ مرتاہو<br />

شمع ‘‘ ’’<br />

،<br />

روشنی کا ذریعہ ہے روشنی براہ راست بصارت سے تعلق<br />

رکھتی ہے۔روشنی جتنی بہتر،‏ سازگار،شفاف اور ضرورت کے مطابق<br />

ہوگی بصارت کی کارگزاری اتنی ہی بہتر اور واضح ہوگی۔ مشاہدے کا<br />

واضح اور شفاف ہونا ادراک کے ابہام دورکرنے کا سبب بنتاہے۔لفظ<br />

شمع اردو غزل میں بطور کردار عالمت استعارہ مشبہ بہ بکثرت<br />

استعمال ہواہے ۔ میر عبدالحی تاباں نے نرم کو موضوع گفتگو<br />

بنایاہے<br />

،<br />

،<br />

؂<br />

بے اختیار شمع کے آنسو محفل کے بیچ سن کر مرے سوز کاحال<br />

ڈھلک پڑے تاباں<br />

)۹٢(<br />

گویا شمع وہ کردار ہے جوکسی دوسرے کا درد اپنے سینے میں<br />

محسوس کرکے دکھی ہوتاہے۔ بطور استعارہ ہمدرد اور نرم<br />

معنی لئے جاسکتے ہیں۔<br />

حافظ عبدالوہاب سچل کے مطابق شمع وہ کردار ہے جس پر بال کہے<br />

ی آپ ہی سے اس کے چاہنے والے جان تک وار دیتے ہیں۔ شمع<br />

کے ہاتھوں قتل ہوکر فخر اور خوشی محسوس کر تے ہیں۔ انہیں اپنی<br />

موت پر افسوس نہیں ہوتا۔ حسین پر قربان ہونے والے خوش تھے


یمل<br />

؂<br />

اور اسے<br />

اپنی سعادت سمجھتے<br />

تھے<br />

اس شمع پر پتنگے،‏ آئے<br />

کو مماتی)‏‎۹۳‎‏(‏ سچل<br />

جن ہرگز نہ وہ گے ترسیں کر اچھل کیا ہیں<br />

بال سے کر تعلق کا شمع یکرنگ خاں مصطفے غالم<br />

ہیں ۔‎؂‎ جوڑتے<br />

اندھیر ے جہاں میں کہ اب شامیوں کے ہاتھ<br />

ہے سربریدہ شمعِ‏ کرنگ<br />

شبستانِ‏ کربال )۹۴ ی(‏<br />

؂<br />

سودا نے بطور مشبہ بہ استعمال کرکے شمع کے ہررنگ میں جلنے<br />

کو واضح کیا ہے<br />

نہیں<br />

دھواں<br />

غالب<br />

معلوم<br />

نو ک<br />

کے<br />

اس سینے<br />

زبان سے<br />

ہاں شمع<br />

میں<br />

بات<br />

بطور<br />

کیاجوں شمع<br />

کرنے<br />

استعارہ<br />

میں<br />

استعمال<br />

جلتاہے<br />

نکلتاہے)‏‎۹۵‎‏(‏<br />

ہے ہوئی<br />

سودا<br />

؂<br />

ہو غم ہی جان گداز تو کیا شمع کے نہیں ہیں ہو اخواہ اہ ‏ِل بزم<br />

غمخوار کیا کر یں<br />

شوق :<br />

شوق ایک احساس اور جذبے کا نام ہے ۔ اس کا کوئی مادی وجود<br />

نہیں چونکہ اس کا تعلق انسان او راس کی کارگزاری سے ہے اس<br />

لئے اس کا وجود انسانی معاشرت میں بڑا مستحکم ہے ۔ یہی نہیں<br />

اس کے حوالہ سے انسان میں تحریک پیدا ہوتی ہے اوروہ وہ کچھ<br />

شوق قوموں کو ‏’’کر جاتاجس کے متعلق سوچا بھی نہیں جاسکتا ۔<br />

آسمان کی بلندیوں سے ہمکنار کرتا۔ منفی شوق پتال میں بھی ٹکنے<br />

،<br />

‘‘


یکل<br />

یآئ<br />

نہیں دیتا ۔ اس لئے شوق کے کرداری حوالوں کوکسی بھی صور ت<br />

میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اردو غزل میں ‏’’شوق ‏‘‘بڑا توانا کردار<br />

ہے ۔ چند مثالیں مالحظہ ہوں<br />

میر حیدر الدین ابو تراب کامل شوق کو بے<br />

یت کا سبب قرار دیتے ہیں۔<br />

خط ترے کا شوق<br />

کامل<br />

کا اکھیاں<br />

،<br />

؂<br />

ں سبزے کو ہرن لکھا<br />

بے<br />

بنا<br />

چینی<br />

چارا<br />

اور<br />

نہیں<br />

ناگزیر<br />

میر محمود صابر کا کہنا ہے کہ یہ آنکھ کو تجس اور جستجو فراہم<br />

کرنے کا ذریعہ وسیلہ ہے<br />

)۹۶(<br />

؂<br />

زحیرت دیدہء حیراں نہ کھولوں غیر کے مکھ پر چو آئینہ بچش ‏ِم شوق<br />

دیکھوں گر نگار اپنا)‏‎۹٧‎‏(‏ صابر<br />

لعل بہا گوہر<br />

؂ رکھتاہے۔<br />

کے نزدیک ‏’’شوق‘‘‏ شخص کوہمہ وقت مصروف<br />

مژدہ اے شوق ہم آغوش کہ جاگے ہیں نصیب لے کے انگڑا وہ<br />

ہیں کہ نیند ہے)‏‎۹۸‎‏(‏ گوہر<br />

کہتے<br />

عالمہ حالی کے خیال میں ‏’’شوق‘‘‏ کبھی ساتھ نہیں چھوڑتا<br />

میں اضافہ ہی ہوتاہے<br />

اس بلکہ<br />

؂<br />

شوق بڑھتا گیا جوں جوں کے اس شوخ سے ہم<br />

یہ سبق وہ ہے کہ بھولے سے سوا یاد رہے)‏‎۹۹‎‏(حالی<br />

ؔ<br />

اول سے رو ‏ِز مادہ کا جستجو اور تالش<br />

رکھ دیاگیا میں فطر ت انسانی


یاب<br />

یاب<br />

ینئ<br />

یچل<br />

ہے ۔ پالینے اور کھوج نکالنے کی دھن اسے بڑے سے بڑے خطرے<br />

کی آگ میں جھونک دیتی ہے۔ شوق منہ زور عل ‏ِت وقوع اور حرکت<br />

کاسبب ہے۔حواس مشاہدے میں اضافہ کرتے ہیں جبکہ مشاہد ہ<br />

حواس کی خوبیداہ توانائیاں بیدار کرتاہے۔یہ دونوں ترقی پذیر ہیں۔<br />

ناکامی کی صور ت میں کامی کے لئے جبکہ کامی کی صور ت<br />

میں مزید کامیابیوں کے لئے شوق شخص کو دوڑائے رکھتاہے۔ انسان<br />

کی جتنی عمر ہے ‏’’شوق‘‘کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے۔ حرف ش<br />

کے ساتھ ‏’’ارتعاش‘‘‏ وابستہ ہے اس لئے انسانی سماج خوب سے<br />

خوب تراور ہر خوب کی اشکال اور نئے روپ کامتمنی رہتاہے۔ا س<br />

طرح اس فیلڈ میں نکھار،جدت اور بہتری پیداہوتی جاتی ہے۔<br />

دریافت کی رہیں وا ہوتی رہتی ہیں۔<br />

،<br />

غالب کے ہاں یہ لفظ نظر انداز نہیں ہوا۔ ان کے نزدیک شوق رکاوٹیں<br />

دور کر دیتاہے۔ بقول شاداں بلگرامی غالب کے نزد یک<br />

نے بند نقا ‏ِب حسن کھول دئیے ہیں او ردید کی راہ میں<br />

کوئی رکاوٹ رہنے نہیں<br />

شوق )١٠٠( ’’<br />

() ۱۰۱ ‘‘ دی<br />

؂<br />

:<br />

گویا شوق بالواسطہ کھوجنے کا موجب بنتا ہے ۔ انکشات کے دروازے<br />

کھولتاہے<br />

واکر دےئے ہیں شوق نے بند نقا ‏ِب حسن غیر از نگا ہ اب کوئی حائل<br />

نہیں رہا<br />

صاحب عمومی بول چال کا لفظ ہے جوکسی شخص کے احترام یا پھر<br />

اپنے سے باال افسر کے لئے بوال جاتاہے۔ اردو شاعری میں یہ لفظ<br />

مختلف حوالوں سے مستعمل چال آتاہے۔ پیر مراد شاہ الہور ی نے


یدل<br />

یدل<br />

؂ ہے استعمال میں معنوں کے ‘‘ ‏’’جناب<br />

کہ صاحب یہ کل ہے بڑامسخرہ جو پونچھا تو بوال وہ خواجہ سرا<br />

روحل<br />

١٠٢ ()<br />

فقیر’’صاحب<br />

؂ ہیں لیتے مراد تعالی باری ذات ‘‘ سے<br />

،<br />

تم تجو اور آس<br />

تیر اصاحب تجھ ہی مانہیں سر دئے صاحب ملے ‏،اچرج اچنبا ہاس)‏<br />

١٠۳ )<br />

دیوان صورت سنگھ صورت نے متحرک کے ‏’’حامی گیر<br />

لفظ صاحب استعمال کی<br />

‘‘<br />

: اہے<br />

لئے کے<br />

کام سیں تھاکام اب یارب آپ صاحب کام کے لئے کام کی کیسی خبر<br />

کدھر جاؤں ہمیں<br />

١٠۴ (<br />

)<br />

؂ بوالہے لئے کے محبو ب لفظ یہ نے غالب<br />

آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئے صاحب کو<br />

غرور تھا<br />

صیاد :<br />

کتنا پہ دینے نہ<br />

صیادعمومی بول چال کالفظ نہیں تاہم اردو غزل میں اس کا<br />

استعمال بکثرت پڑھنے کوملتاہے۔ شاعری کا ذوق رکھنے والوں کے<br />

ذہنوں میں صیاد کے حوالہ سے ظالم اور بے رحم کردار ابھرتاہے۔ یہ<br />

کردار محبوب کے عالوہ عالمتی بھی استعمال ہوتا چالآتاہے۔ رائے<br />

ٹیک چند بہار کے نزدیک یہ ایسا بے رحم کردار ہے جو اپنے شکار<br />

کی کیفیت سے الپرواہ رہتاہے<br />

؂


یدل<br />

یعن<br />

یعن<br />

تڑپتا ہے پڑا نیم بسمل خاک وخوں میں<br />

صید پر کیا جانے<br />

) ، صیاد ( ١٠۵<br />

اس کچھ جو ہے عقوبت<br />

نواب امیر خاں عمدۃ الملک انجام کاکہنا ہے ایسا شکاری جو بھا گ<br />

جانے کا موقع ہی نہ دے ی چاک وجوبند شکار ی<br />

تو ٹک<br />

مدتوں<br />

کہ<br />

فرصت<br />

باغ اس<br />

ہولیں کہ دے<br />

کے سائے<br />

رخصت<br />

تھے میں<br />

اے صیاد<br />

ہم آباد<br />

ہم<br />

١٠۶ (<br />

)<br />

بھگونت رائے راحت کے نزدیک جو شکار صیاد کی گرفت سے نکل<br />

جاتاہے وہ دوبارہ قابو میں نہیں آتاگویا ایسا ال پرواہ شکاری جس کی<br />

گرفت سے شکار نکل بھی جاتاہے۔<br />

جودام سے<br />

کہاں ہو آزاد مرغ<br />

؂<br />

وہ پھر<br />

تسخیر صیادہو)‏<br />

١٠٧ )<br />

ہوں<br />

کے غالب<br />

گرفتا ‏ِر<br />

اس ہاں<br />

الف ‏ِت صیاد<br />

کردار<br />

اور<br />

کی<br />

نہ<br />

کارفرمائی<br />

طاق ‏ِت ہے باقی<br />

مالحظہ<br />

پرواز<br />

؂ ہو۔<br />

صیاد بم وہ جو اپنی محبت میں گرفتا ر کرلے۔آغاز باقر،‏ نظم طبا<br />

طبائی او ربے خودموہانی کے حوالہ کہتے<br />

: ہیں<br />

۔ ‘‘ دنیا جو اسیر کر لیتے ہیں<br />

) ( ۱۰۸ تعلقاتِ‏ ، ’’<br />

ظالم :<br />

اردو غزل میں بڑا عام استعمال ہونے واال لفظ ہے۔یہ لفظ دل و<br />

دماغ پر ناخوشگوار اثرات مرتب کرتاہے ۔ اس لفظ کے ہر نوعیت<br />

مفاہیم اعصابی تناؤ اور نفرت کاباعث بنتے ہیں۔ مثالا<br />

معاش کا قاتل ۔‎١‎<br />

کے


جھوٹااورجھوٹ کا ساتھ دینے واال ۔‎٢‎<br />

دھوکہ اور دغا سے کام نکالنے واال ‎۳‎۔<br />

ضرورت پڑنے پر ساتھ چھوڑ دینے واال ‎۴‎۔<br />

مفادات کو اپنی ذات تک محدود کرنے واال ‎۵‎۔<br />

انسانی احساس کو مجروح کرنے واال ‎۶‎۔<br />

وہ جو قتل وغارت کا بازار گرم کرتارہتاہو ‎٧‎۔<br />

لوگوں کی رگوں میں نشہ اتارنے واال ‎۸‎۔<br />

غنڈہ گردی اور چھینا جھپٹی کرنے واال ‎۹‎۔<br />

پرواہ نہ کرنے واال محبو ب ۔ ١٠<br />

معشوق ١١ ۔<br />

بے انصاف ١٢ ۔<br />

گیا<br />

؂<br />

غرض ایسے بہت سے افعال سے وابستہ افراد کے لئے لفظ ‏’’ظالم‘‘‏<br />

بوالجاتاہے ۔<br />

جعفر زٹلی نے خل ‏ِق خدا پر آفت توڑنے والے کے لئے لفظ ظالم نظم<br />

کیاہے<br />

ڈرے سب<br />

اخال ص<br />

خلق<br />

عالم سے<br />

ظالم سے<br />

عجب<br />

عجب<br />

یہ<br />

یہ<br />

دور<br />

دور<br />

آی اہے<br />

زٹل ی جعفر آیا)‏‎١٠۹‎‏(‏<br />

ڈھونگ کا وفاداری ہاں کے الہوری مراد مرادشاہ<br />

رچاکر باآلخربے


یئافو<br />

ےنرک<br />

ےلاو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ہی<br />

ظفل<br />

لامعتسا<br />

ےہاوہ<br />

؂<br />

ہو<br />

ملاظ<br />

ہی<br />

نافوط<br />

ایک<br />

رک<br />

ئگی<br />

ےترکافو<br />

ےترک<br />

رکافج<br />

یئگ<br />

)۱۱۰(<br />

دارم<br />

اش<br />

ہ<br />

روہلا<br />

ی<br />

ہاش<br />

کرابم<br />

وربآ<br />

ےن<br />

سج<br />

یک<br />

تبحم<br />

شومارف<br />

ہن<br />

ےکسوہ<br />

،<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ہی<br />

ظفل<br />

اھدناب<br />

ےہ<br />

؂<br />

یئادج<br />

ےک<br />

ےنامز<br />

یک<br />

ں یم<br />

ا<br />

ایک<br />

یتدایز<br />

ہک<br />

ےی<br />

ہک<br />

سا<br />

ملاظ<br />

یک<br />

مہوج<br />

رپ<br />

یڑھگ<br />

وس یرزگ<br />

گج<br />

)١١١(اتیب<br />

وربآ<br />

دمحم<br />

اللہ نسحا<br />

نسحا<br />

ےن<br />

ہشیمہ<br />

ےنہراتلار<br />

ےلاو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ہی<br />

ظفل<br />

مظن<br />

ےہایک<br />

؂<br />

ےریت<br />

ےس لت<br />

ےھجم<br />

تن<br />

ہنیم<br />

ادوس اک<br />

ےہ<br />

ےا<br />

ملاظ<br />

بجع<br />

ںیہن<br />

ےہ<br />

رگا<br />

وت<br />

لیت<br />

ےواسکن<br />

ںوسرس ےرم<br />

)١١٢(<br />

نسحا<br />

ادوس<br />

ےن<br />

تابذج<br />

حورجم<br />

ےنرک<br />

،ےلاو<br />

لدی<br />

ےنارچ<br />

یتدایزروا<br />

ےنرک<br />

ےلاو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ہی<br />

ظفل<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

؂<br />

ادوس ےنوت<br />

ےک<br />

ںیئت<br />

لتق<br />

ایک<br />

،<br />

ےتہک<br />

ںیہ یہ<br />

چس رگا<br />

ےہ<br />

وت<br />

ملاظ<br />

ےسا<br />

ےتہکایک<br />

ںیہ<br />

)١١۳(<br />

ادوس<br />

ظفاح<br />

لچس باہولادبع<br />

ےن<br />

تفرگ<br />

ےنرک<br />

ےلاو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

باختنا<br />

ےہایک<br />

؂<br />

رظنایآ<br />

ںیم<br />

ردژا<br />

ھجم<br />

وک<br />

ہو<br />

فلز<br />

ںاچیپ<br />

خر<br />

ہپ<br />

کٹل<br />

ہری<br />

ےہ<br />

ملاظ<br />

،<br />

ہی<br />

فلز<br />

یلاک<br />

)۱۱۴(<br />

لچس


بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

رہاظ<br />

ےہاہررک<br />

ہک<br />

سا<br />

رک<br />

ےس راد<br />

ریخ<br />

روا<br />

یئلاھب<br />

یک<br />

عقوت<br />

ہتسباو<br />

ںیہن<br />

یک<br />

یتکساج<br />

۔<br />

کیا<br />

ہگج<br />

اسیا<br />

بوبحم<br />

سج<br />

یک<br />

افو<br />

اک<br />

ہلماعم<br />

بذبذت<br />

راکش اک<br />

ےک،وہ<br />

ےئل<br />

لامعتسا<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

؂<br />

ملاظ<br />

ےرم<br />

ےس ںامگ<br />

ےھجم<br />

لعفنم<br />

ہن<br />

ہاچ<br />

ےہ<br />

ےہ<br />

ہنادخ<br />

ہدرک<br />

ےھجت<br />

ےب<br />

افو<br />

ںوہک<br />

بلاغ<br />

سا<br />

ظفل<br />

وک<br />

صخش سا<br />

رپ<br />

یھب<br />

ٹف<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

سج<br />

یک<br />

رہم<br />

ب<br />

نای<br />

رپ<br />

یھب<br />

دامتعا<br />

رک<br />

ان<br />

ےس تقامح<br />

مک<br />

ہن<br />

وہ<br />

؂<br />

یگداس یرامہ<br />

یھت<br />

تِ افتلا<br />

زان<br />

رپ<br />

انرم<br />

انآارت<br />

ہن<br />

اھت<br />

ملاظ<br />

رگم<br />

دیہمت<br />

ےناج<br />

یک<br />

قشع<br />

:<br />

قشع<br />

ت یقحرد<br />

ق<br />

یچس<br />

نگل<br />

روا<br />

ےس دصقم<br />

ٹوٹا<br />

ٹنمک<br />

ٹنم<br />

اک<br />

مان<br />

۔ےہ<br />

ضعب<br />

گول<br />

سا<br />

ظفل<br />

وک<br />

یسفن<br />

تای<br />

ںولاوح<br />

کت<br />

دودحم<br />

ےتھکر<br />

ںیہ<br />

ہکبج<br />

سا<br />

ےک<br />

دودح<br />

نیعتاک<br />

ناسآاسیا<br />

ماک<br />

طارقس ۔ںیہن<br />

ہکوہ<br />

نیسح<br />

،<br />

داہرف<br />

ہکوہ<br />

وپیٹ<br />

،<br />

رہ<br />

یسک<br />

ےن<br />

ےنپا<br />

صوصخم<br />

ےس زاک<br />

افو<br />

یک<br />

رگا۔<br />

نا<br />

اک<br />

لاقتسا<br />

ل<br />

شزغل<br />

راکش اک<br />

اتوہ<br />

وت<br />

ےس زاک<br />

ٹمک<br />

ٹنم<br />

ماخ<br />

یترہھٹ<br />

۔<br />

قشع<br />

جامس یناسنا<br />

اک<br />

ہصح<br />

۔ےہاہر<br />

ےسا<br />

فلتخم<br />

ںویواز<br />

روا<br />

ےس ںولاوح<br />

اھکید<br />

روا<br />

اھکرپ<br />

۔ےہاہراتاج<br />

صاخشا<br />

روا<br />

ماوقا<br />

وک<br />

سا<br />

رک<br />

راد<br />

ےن<br />

ہدنز<br />

اھکر<br />

۔ےہ<br />

قشع<br />

ناسنا<br />

یسفنوک<br />

تای<br />

روط<br />

رپ<br />

س ی<br />

ا<br />

یک<br />

دلد<br />

ےس ل<br />

لاکن<br />

رک<br />

راثیا<br />

روا<br />

ینابرق<br />

یک<br />

زیلہد<br />

رپ<br />

ڑھکلا<br />

ا<br />

قشع۔ےہاترک<br />

یئوک<br />

یھکید<br />

ےناج<br />

ےش یلاو<br />

ںیہن<br />

نکیل<br />

روطب<br />

ہبذج<br />

یناسنا<br />

وہل<br />

لماش ںیم<br />

رکوہ<br />

ےنپا<br />

ہصح<br />

اک<br />

رادرک<br />

ادا<br />

ہی۔ےہاترک<br />

ناسنا<br />

وک<br />

ںیہناہنت<br />

اتڑوھچ<br />

سا<br />

یک<br />

یئاہنت<br />

دابآ


یعل<br />

یگل<br />

یول ی ہللاول<br />

یدل<br />

یول<br />

یمل<br />

رکھتاہے۔ اردو غزل میں عشق کا کردار مختلف حوالوں سے واضح<br />

ہواہے۔ مثالا<br />

لطف<br />

میں عشق کی<br />

کھنڈل کرگیاہے<br />

لطفی کے نزدیک عشق زخمی کرتاہے<br />

میں گھایل پڑا تھا<br />

لطفی<br />

؂<br />

،<br />

تس پر حوبن کا ماتا آکر مجھ<br />

کو<br />

ؔ<br />

)١١۵(<br />

شاہ کے مطابق عشق جوش وخروش پیداکرکے<br />

دھرکنوں کو تیز کر دیتاہے<br />

کی<br />

؂<br />

نہ پوچھو عشق میں جو ش وخرو ‏ِش دل کی ماہیت برن ‏ِگ ابر<br />

ہے رومال عاشق کا<br />

دریابار<br />

ؔ<br />

)١١۶(<br />

بھگونت<br />

رائے راحت کا کہنا<br />

ہے عشق سرمہ بنا دیتاہے۔ فناکر<br />

دیتاہے<br />

؂<br />

کیا عشق نے توتیا طور کو<br />

راحت<br />

عشق سے دار منصور کو<br />

)١١٧(<br />

،<br />

غالب کے نزدیک عشق افراطِ‏ ح ب کا نام جسے الحق ہوتاہے اسے<br />

نخیف ونزار کر دیتاہے جبکہ زندگی عشق کے بغیر ایک درد ہے ۔<br />

عشق زندگی میں لطف اور مز اپیدا کرتاہے۔ بقول شاداں بلگرام<br />

: ی<br />

اس ’’ العال ج مرض خود لیکن یہ ہے ہوتی کیف بے زندگی بغیر کے<br />

() ۱۱۸ ۔‘‘ہے<br />

؂<br />

کی غالب حقیقت کی عشق اب<br />

زبانی سنئے<br />

عشق سے<br />

پائی دوا کی درد پایا مزا کا زیست نے طبعیت<br />

دردِبے دوا


یرہ<br />

یدہ<br />

پا یا<br />

غافل :<br />

یہ کردار انسانی معاشرت میں ہمیشہ سے رہاہے ۔ اس کر دار<br />

سے نہ صرف دوسروں کو نقصان پہنچتاہے بلکہ یہ خود اپنے<br />

بھی باع ‏ِث نقصان رہاہے۔ اس کی دو صورتیں<br />

: ہیں<br />

اس سے دانستہ معاملہ پوشیدہ رکھا گی اہو الف ۔<br />

نہ ہی کوشش کی جاننے معاملہ باعث کے دلچسپی عدم اپنی ب۔<br />

لئے<br />

ک رتاہو<br />

پہلی صورت میں اس کی غفلت شعاری گوارہ کی جا سکتی ہے جبکہ<br />

دوسری صورت کسی بھی حوالہ سے نظر انداز نہیں کی<br />

جاسکتی ۔ اس کردار سے مل کر خوشی نہیں ہوتی بلکہ اعصابی تناؤ<br />

بڑھ جاتاہے ۔<br />

اردو غزل میں یہ کردار مختلف حوالوں سے وارد ہواہے۔خواجہ درد<br />

نے اس کردار کے دو پہلو واضح کئے<br />

: ہیں<br />

الف<br />

ب۔<br />

غافل ۔<br />

دوسروں<br />

اپنا<br />

کو،‏<br />

معاملہ<br />

یہاں<br />

خوب<br />

کہ تک<br />

یاد<br />

خدا<br />

رکھتاہے ۔<br />

جاتاہے ۔ ل بھو بھی کو<br />

گویاغافل اپنے معاملے کا پکاہوتاہے۔ اپنے مفادات کسی بھی صورت<br />

میں فراموش نہیں کرتا جبکہ دوسروں کے معامالت بھول جاتاہے یا ان<br />

کی انجام میں کوتاہی اور تساہل سے کام لیتاہے<br />

؂<br />

غافل خداکی یاد پہ مت بھول زینہار اپنے تئیں بھالد ے اگر تو بھال<br />

سکے)‏‎١١۹‎‏(‏ درد


شاکرناجی کاکہنا ہے کہ ‏’’غافل‘‘‏ ایک ہی ڈگر پر چالجانے واال ہوتاہے۔<br />

وہ وقت اور حاالت کی ضرورت نہیں دیکھتا ۔ لمحے اسے اس کی<br />

غفلت شعاری کا احساس دال کر گزر جاتے ہیں لیکن وہ اپنی روش نہیں<br />

بدلتا۔ تبدیلی کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتا<br />

؂<br />

یگئ ہے یہ بھی گھڑی تجھ بلند آواز سے گھڑیال کہتاہے کہ اے غافل<br />

عمرسے اور تو نہیں چیتا)‏‎١٢٠‎‏(‏ ناج ی<br />

قائم چاند پوری کے نزدیک غافل سوچ سمجھ کر قدم نہیں<br />

ہر فعل بے خبری کی چادر میں ملفوف ہوتاہے<br />

غافل قدم کو اپنے رکھیو سنبھال<br />

گرہے)‏‎١٢١‎‏(‏ قائم<br />

کریاں<br />

اٹھاتا۔ اس کا<br />

؂<br />

گزرکا رہ ہر سن ‏ِگ<br />

دوکا ‏ِن شیشہ<br />

؂<br />

غالب نے غافل سے وہ کردار مراد لیا ہے جوغلط فہمی کا شکا ر<br />

ہویاجو معلومات کی کمی کے باعث معاملے کی اصل تک نہ پہنچ پائے۔<br />

یہ بھی کہ جومعاملے کو سمجھنے کے لئے غلط یا غیر متعلق پیمانے<br />

اختیار کرتاہو۔ غافل کچھ کو کچھ سمجھنے واال کر دار ہے ۔ اس طرح<br />

یہ نتیجہ نکالنا پڑے گاکہ ایسا شخص جس کی کہی ہوئی بات پر یقین<br />

نہیں کیا جاسکتا<br />

حاالنکہ ہے یہ سیل<br />

مے کا گمان ہے<br />

غمحوار :<br />

کو غافل رنگ اللہ خارا سے ‏ِی<br />

میرے شیشے<br />

پر<br />

دکھ دینے والوں کے ساتھ دکھ کا مداوا کرنے یاتشفی دینے والوں کی<br />

بھی کمی نہیں رہی ۔ ایسے افراد کو ہمیشہ عزت واحترام کی نگا ہ سے


اھکید<br />

ہی ۔ےہاہراتاج<br />

ظفل<br />

کیا<br />

دردمہ<br />

روا<br />

نواعت<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

رک<br />

راد<br />

ےنماس<br />

ےہاتلا<br />

۔<br />

ےس سا<br />

تاقلام<br />

ےترک<br />

تقو<br />

اھچا<br />

تاقوااسب۔ےہاتگل<br />

ہی<br />

رادرک<br />

رد<br />

ہدرپ<br />

ای<br />

ینپارھپ<br />

یسک<br />

ینادان<br />

ببس ےک<br />

ہلماعم<br />

ؤاگب<br />

یھب<br />

ےہاتید<br />

روا<br />

ےس سا<br />

ےس نمشد<br />

ہدایز<br />

ناصقن<br />

چنہپ<br />

ےہاتاج<br />

۔<br />

راوخمغ<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

ےلماعم<br />

یک<br />

ریہشت<br />

یھب<br />

یتاجوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

اوخمغ<br />

ر<br />

یہدوخ<br />

،<br />

یراوخمغ<br />

یک<br />

ڑآ<br />

ںیم<br />

لئاھگ<br />

رک<br />

ےہاتید<br />

روا<br />

لئاھگ<br />

وک<br />

مولعم<br />

یھب<br />

ںیہن<br />

اتاپوہ<br />

ہک<br />

سا<br />

ھتاس ےک<br />

ایک<br />

ےہایگوہ<br />

۔<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

ہی<br />

رادرک<br />

فلتخم<br />

ےس ںولاوح<br />

ٹ یپ<br />

ن<br />

۔ےہاوہ<br />

ےس سا<br />

ےتلم<br />

تقو<br />

یسک<br />

مسق<br />

یک<br />

تیبنجا<br />

ساسحااک<br />

ںیہن<br />

۔اتوہ<br />

راوخمغ<br />

اک<br />

لدابتم<br />

/<br />

فدارتم<br />

راسگمغ<br />

یھب<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

ےنھڑپ<br />

ےہاتلموک<br />

۔<br />

راسگمغ<br />

اک<br />

رادرک<br />

یھب<br />

دردمہ<br />

روا<br />

سنوم<br />

قیفش و<br />

ےک<br />

روط<br />

رپ<br />

رادومن<br />

ےہاتوہ<br />

۔<br />

بحاص<br />

مار<br />

دایرف<br />

راسگمغ<br />

وک<br />

مغ<br />

ےنٹناب<br />

لااو<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

؂<br />

مغ<br />

ےسج<br />

ےہاوہ<br />

ای<br />

لدر<br />

اک<br />

یئوک<br />

ںیہن<br />

راسگمغ<br />

لد<br />

)١٢٢(اک<br />

یرف<br />

دا<br />

دنوخآ<br />

یئؤاس مساق<br />

یئلااہ<br />

ےن<br />

مغ<br />

طلغ<br />

ےنرک<br />

ےلاو<br />

وک<br />

راسگمغ<br />

اک<br />

مان<br />

ےہاید<br />

؂<br />

مادم<br />

لپ<br />

لپ<br />

ود<br />

رھب<br />

رھب<br />

یقاس ےرالاد<br />

ہک<br />

ےہ<br />

بیجع<br />

ایارم<br />

راسگمغ ِر<br />

)١٢۳(حدق<br />

یئلااہ<br />

ؔ<br />

خیش<br />

نامثع<br />

ےب<br />

ںوسک<br />

روا<br />

ےب<br />

ںوسب<br />

ےک<br />

ماک<br />

ےنآ<br />

ےلاو<br />

وک<br />

راوخمغ<br />

ےک<br />

ےس بقل<br />

زاون<br />

ےت<br />

ںیہ<br />

؂<br />

ےا<br />

وت<br />

سِ ک<br />

ںاسکیب<br />

سِ نوم<br />

ےب<br />

ںاگراچ ِراوخمغ<br />

ںاگراوآ<br />

ؤآ<br />

ےس رایپ


بیبح<br />

١٢۴(<br />

)خیش<br />

نامثع<br />

بلاغ<br />

’’ےن<br />

راوخمغ<br />

وک‘‘<br />

ےڑب<br />

ےس گلا<br />

ینعم<br />

ےد<br />

ےیئد<br />

ںیہ<br />

ہو۔<br />

وج<br />

تسود<br />

اک<br />

مغ<br />

تشادرب<br />

ہن<br />

ےکسرک<br />

اراس روا<br />

ہلماعم<br />

رازاب<br />

ںیم<br />

ےل<br />

ےئآ<br />

؂<br />

ایک<br />

راوخمغ<br />

ےن<br />

اوسر<br />

،<br />

ےگل<br />

گآ<br />

سا<br />

تبحم<br />

وک<br />

ہن<br />

ےولا<br />

بات<br />

وج<br />

مغ<br />

،یک<br />

ہو<br />

ریم<br />

زارا<br />

ںاد<br />

ںویک<br />

وہ<br />

ریغ<br />

:<br />

ظفل<br />

ریغ<br />

وک<br />

لہا<br />

تفص تغل<br />

ے یدرارق<br />

ت<br />

ںیہ<br />

مہات<br />

ہی<br />

ظفل<br />

روطب<br />

،ہقباس<br />

درفم<br />

ےس ظفل<br />

بکرم<br />

رکوہ<br />

روطب<br />

رادرک<br />

یھب<br />

لامعتسا<br />

۔ےہاتوہ<br />

ظفل<br />

تیبنجا<br />

یک<br />

اضف<br />

ادیپ<br />

ےہاترک<br />

روا<br />

یسک<br />

ریغ<br />

قلعتم<br />

،<br />

مرحمان<br />

روا<br />

صخش فقاوان<br />

اک<br />

ےنماس روصت<br />

۔ےہاتلا<br />

یسفن<br />

تای<br />

حطس<br />

رپ<br />

‘‘ریغ’’<br />

ہلماعم<br />

یک<br />

یگدیشوپ<br />

رپ<br />

بغار<br />

۔ےہاترک<br />

سا<br />

اک<br />

قلعت<br />

دودحم<br />

ای<br />

مدع<br />

نواعت<br />

ےس<br />

ہتسباو<br />

ےہاتہر<br />

۔<br />

سا<br />

ےئل<br />

ےس سا<br />

یئوک<br />

صاخ<br />

وگتفگ<br />

نکممانرک<br />

ںیہن<br />

۔اتوہ<br />

لزغودرا<br />

ںیم<br />

‘‘ریغ’’<br />

روطب<br />

رادرک<br />

فلتخم<br />

ےس ںولاوح<br />

لامعتسا<br />

ےہایآاتوہ<br />

وج<br />

تیسنا<br />

روا<br />

ےس تفلا<br />

ںوسوک<br />

رود<br />

رظن<br />

۔ےہاتآ<br />

ضعب<br />

تاقوا<br />

بیقر<br />

،<br />

دساح<br />

روا<br />

فیرح<br />

ےک<br />

روط<br />

ےنماس رپ<br />

۔ےہاتآ<br />

قشاع<br />

یسک،<br />

ےرسود<br />

قشاع<br />

وک<br />

کیا<br />

یہ<br />

بوبحم<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ریغ<br />

لایخ<br />

ےہاترک<br />

۔<br />

ہاش<br />

لقی<br />

ؔ یہاش ںاخ<br />

ےن<br />

ےرسود<br />

قشاع<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

سا<br />

ظفل<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ےہایک<br />

؂<br />

انلم<br />

نہمت<br />

اک<br />

ےس ریغ<br />

یئوک<br />

ٹوھج<br />

چس یئوک<br />

چم<br />

ےہک<br />

سک<br />

سک<br />

اک<br />

ہنم<br />

نجس ںودنوم<br />

یئوک<br />

ھچک<br />

ےہک<br />

یئوک<br />

ھچک<br />

ہاش)١٢۵(ےہک<br />

ی


یعل<br />

میر محمود صابر کے ہاں بھی دوسرے عاشق کے معنوں میں ہواہے<br />

مجلس میں دیکھ غیر کے گلروکوں صابر ہے چشم ودل میں ہر مژہ<br />

خارآرسی کے تئیں صابر<br />

اشر ف<br />

ہیں<br />

فغاں<br />

)١٢۶(<br />

‘‘ ‏’’غیر لئے کے نامحرم<br />

؂<br />

ملے ہے غیر سے<br />

ہوں تو تاب نہیں<br />

،<br />

)١٢٧(<br />

التے میں استعمال کالفظ<br />

ہر گز اسے حجاب نہیں کہوں تو کہہ نہیں سکتا<br />

فغاں<br />

؂<br />

کیاہے نظم میں معنوں کے رقیب بھی نے چندا<br />

گر چھوڑ بز ‏ِم غیر کو آجائے<br />

کاہے نام رقص چندا<br />

جس ایساہی کو تجھ دکھالؤں تلک یاں<br />

)١٢۸(<br />

؂ ہیں لیتے حاسد مراد غیر سے درد خواجہ<br />

بے وفائی نہیں محتاج غیر بکتے ہیں عبث ‏،میرے پیار ے تیری<br />

بدآموزی کی درد<br />

‘‘ سمجھتا<br />

)۱۲۹(<br />

ہر عاشق دوسرے عاشق کو اپنے محبوب کے لئے ‏’’غیر<br />

ہے اوریہ فطری سی بات ہے ۔یہ صور ت دونوں عاشقوں کی طر ف<br />

سے ہوتی ہے۔ غالب قدما سے مختلف نہیں ہیں ۔ ہاں خفیف سافرق اور<br />

کھلی شوخی اسے دوسروں سے ممتاز بنادیتی ہے۔ غیر جو عاشق<br />

ہے محبوب کے لئے آہ وزاری کرتاہے اور اپنی آہ وزاری کے ثمر بار<br />

ہونے کی توقع بھی رکھتاہے۔ دوسرا عاشق جو خو دکو حقیقی اورکسی<br />

دوسرے کو جھوٹا سمجھتا ہے اس کی حالت زار دیکھ کر خوش<br />

ہوتاہے۔ یہ صورتحال خطرناک بھی سکتی ہے۔ اس کی آہ وزاری پر<br />

،


بوبحم<br />

وک<br />

محر<br />

یھب<br />

۔ےہاتکسآ<br />

لاحرہب<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ہو<br />

ریغ<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

یک<br />

ہآ<br />

یرازو<br />

وک<br />

ھکید<br />

رک<br />

قشاع<br />

ربمن<br />

کیا<br />

اک<br />

ہجیلک<br />

اڈنھٹ<br />

انوہ<br />

ہک<br />

ہو<br />

تیذا<br />

ںیم<br />

،<br />

یس یرطف<br />

تاب<br />

ےہ<br />

؂<br />

ھکید<br />

رک<br />

ریغ<br />

وک<br />

وہ<br />

ںویک<br />

ہن<br />

اجیلک<br />

اڈنھٹ<br />

ہلات<br />

اترک<br />

اھت<br />

ےلو<br />

بِ لاط<br />

ریثات<br />

یھب<br />

اھت<br />

ریغ<br />

ےرسود(<br />

قشاع<br />

ےک<br />

ےئل<br />

)<br />

یک<br />

نابز<br />

ںیم<br />

ساھٹم<br />

یتوہ<br />

ہوروا۔ےہ<br />

سا<br />

ساھٹم<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

یماک<br />

بای<br />

اک<br />

ںاہاوخ<br />

ےہاتوہ<br />

؂<br />

یئگوہ<br />

ےہ<br />

ریغ<br />

ںیریش یک<br />

ینابز<br />

اک<br />

رگر<br />

قشع<br />

اک<br />

سا<br />

وک<br />

ںامگ<br />

مہ<br />

ےب<br />

ںونابز<br />

رپ<br />

ہن<br />

ںی<br />

ہتشرف<br />

:<br />

ہی<br />

ظفل<br />

یفنم<br />

تبثمروا<br />

میہافم<br />

ںیم<br />

جئار<br />

لاچ<br />

۔ےہاتآ<br />

مہات<br />

ہدایز<br />

رت<br />

یفنم<br />

موہفم<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ےقباس یسک<br />

ےقحلاای<br />

ترورض یک<br />

شیپ<br />

تآی<br />

۔ےہ<br />

ےسا<br />

ربخم<br />

)نیرکن(<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

یھب<br />

ایل<br />

۔ےہاتاج<br />

ںوتروص یفنم<br />

یک<br />

یگدوجوم<br />

ےک<br />

دوجواب<br />

ہی<br />

ظفل<br />

تبثم<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

ایل<br />

ہی ۔ےہاتاج<br />

ظفل<br />

ےتنس<br />

یہ<br />

یس سراھڈ<br />

دنب<br />

ھ<br />

یتاج<br />

ےہ<br />

۔<br />

لکشم<br />

یئاشک<br />

یک<br />

دیما<br />

گاج<br />

یتھٹا<br />

ےہ<br />

۔<br />

ی رعاش ودرا<br />

ںیم<br />

روطب<br />

رادرک<br />

ہتشرف<br />

فلتخم<br />

ےس ںولاوح<br />

دراو<br />

۔ےہاوہ<br />

الاثم<br />

خیش<br />

ب وبحم<br />

ملاع<br />

خیش فرع<br />

ویج<br />

ن<br />

ےن<br />

ےسا<br />

یفنم<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےہایک<br />

؂<br />

ناطیش ےس ربکت<br />

اتاد<br />

ایگ<br />

ےس ےتشرف<br />

ہو<br />

اتادوید<br />

ایگ


تشہبلاچ<br />

وک<br />

ں<br />

ہو<br />

انب<br />

رک<br />

ںارب<br />

بضغ<br />

ےک<br />

ےتش رف<br />

ںیہن<br />

ےچنیھک<br />

ںارپ<br />

١۳٠ (<br />

)خیش<br />

یج<br />

نو<br />

تناوگھب<br />

ےئار<br />

تحار<br />

ےن<br />

پور<br />

سیھب<br />

یلدب<br />

ے یل<br />

ن<br />

لااو<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

؂<br />

ایک<br />

سک<br />

ےن<br />

ہی<br />

یرماس یئدواج<br />

ہتشرف<br />

اوہ<br />

سک<br />

ےس حرط<br />

یرپ<br />

)۱۳۱(<br />

تحار<br />

ےئار<br />

کیٹ<br />

دنچ<br />

راہب<br />

ےن<br />

نسح<br />

ےس لامجو<br />

رثاتم<br />

ےنوہ<br />

یلاو<br />

قولخم<br />

ےک<br />

روط<br />

رپ<br />

مظن<br />

ےہایک<br />

؂<br />

سا<br />

لگ<br />

ندب<br />

اک<br />

وج<br />

اناود<br />

وتوہ<br />

ایک<br />

جرچا<br />

ےتشرف<br />

اک<br />

یھب<br />

لدی<br />

یسیا<br />

ی رپ<br />

رپوا<br />

)١۳٢(ےہاتاھبل<br />

راہب<br />

ہملاع<br />

فاطلا<br />

نیسح<br />

یلاح<br />

یمدآ<br />

ےک<br />

پور<br />

ےتاونگ<br />

ےئوہ<br />

ےتشرف<br />

وک<br />

روطب<br />

ہنامیپ<br />

لامعتسا<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

ہک<br />

یمدآ<br />

ضعب<br />

تاقوا<br />

یئاھچا<br />

یک<br />

یتروم<br />

نب<br />

ےہاتاج<br />

؂<br />

،روناج<br />

یمدآ<br />

،<br />

ہتشرف<br />

ادخ مدآ<br />

ی<br />

یک<br />

ںوڑکیس ںیہ<br />

ںیمسق<br />

)١۳۳(<br />

یلاح<br />

ؔ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

اڑب<br />

ت روصبوخ<br />

روا<br />

لامعتسااتوھچا<br />

۔ےہاتلم<br />

ہو<br />

ےسا<br />

روطب<br />

یشنم<br />

روا<br />

ہاوگ<br />

ےک<br />

مظن<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

؂<br />

ےڑکپ<br />

ےتاج<br />

ںیہ<br />

ںوتشرف<br />

ےک<br />

ےھکل<br />

رپ<br />

قحان<br />

یمدآ<br />

یئوک<br />

د،ارامہ<br />

مِ<br />

ریرحت<br />

یھب<br />

اھت<br />

؟( !)<br />

لتاق<br />

:


لتق<br />

کانرطخاڑب<br />

روا<br />

انؤانھگ<br />

لعف<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

ےک<br />

دوجواب<br />

یناسنا<br />

ںورشاعم<br />

ںیم<br />

س یس ےس لوازور<br />

ا<br />

ی<br />

یشاعم،<br />

،<br />

یترشاعم<br />

،<br />

یقلاخا<br />

روا<br />

یناسنا<br />

لتق<br />

ےتوہ<br />

ےئآ<br />

ںیہ<br />

روا<br />

لتاق<br />

یسا<br />

ےرشاعم<br />

ںیم<br />

لاب<br />

فوخ<br />

ےتموھگدورتو<br />

ےترھپ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

نا<br />

رپ<br />

یھبک<br />

تفرگ<br />

ںیہن<br />

یتوہ<br />

ظفل۔<br />

لتاق<br />

ےتنس<br />

یہ<br />

ےب<br />

محر<br />

صخش یلدگنس روا<br />

یک<br />

ریوصت<br />

،<br />

ںوھکنآ<br />

ےک<br />

ےنماس<br />

ےنموھگ<br />

یتگل<br />

۔ےہ<br />

،ہصغ<br />

ترفن<br />

،<br />

فوخ<br />

روا<br />

ظِ فحت<br />

تاذ<br />

اک<br />

ساسحا<br />

گاج<br />

۔ےہاتھٹا<br />

لت<br />

لت<br />

لتق<br />

ےتوہ<br />

لتقروا<br />

ےترک<br />

ںوگول<br />

یک<br />

ریوصت<br />

ںوھکنآ<br />

ےنماس ےک<br />

یتاجآ<br />

یرعاش ودرا۔ےہ<br />

ںیم<br />

ہی<br />

ظفل<br />

ہدایز<br />

رت<br />

بوبحم<br />

ےک<br />

ےئل<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

ےہایآ<br />

۔<br />

ازرم<br />

رہظم<br />

نِ اج<br />

ںاناج<br />

ےن<br />

ےنرکرثاتم<br />

،<br />

لدی<br />

ےنلاہب<br />

وا<br />

ںیچوسر<br />

دماج<br />

ےنرک<br />

ےلاو<br />

وک<br />

لتاق<br />

اک<br />

مان<br />

ےہاید<br />

؂<br />

ادخ<br />

ےک<br />

ےطساو<br />

سا<br />

وک<br />

ہن<br />

وکوھٹ<br />

یہی<br />

رہش کا<br />

ںیم<br />

لتاق<br />

)١۳۴(ےہاہر<br />

ںاناج<br />

؂<br />

ازرم<br />

ےکریبد<br />

کیدزن<br />

لتاق<br />

ڈوم<br />

ںیم<br />

ےہاتہر<br />

روا<br />

سا<br />

یک<br />

یجازمدب<br />

ہشیمہ<br />

رارقرب<br />

یتہر<br />

ےہ<br />

؂<br />

ہنم<br />

ےئانب<br />

ںویک<br />

ےہ<br />

لتاق<br />

ساپ<br />

ےہ<br />

غیت<br />

ہاگن غاب<br />

ںیم<br />

ےتسنہ<br />

ںیہ<br />

لگ<br />

وت<br />

ہنم<br />

ڑاگب<br />

(ےیہاچا<br />

١۳۵ )<br />

بلاغ<br />

سا<br />

رادرک<br />

وک<br />

سا<br />

یک<br />

ہدید<br />

یریلد<br />

روا<br />

سا<br />

یک<br />

تیذا<br />

یدنسپ<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

شیپ<br />

رک<br />

ےت<br />

ںیہ<br />

۔<br />

لتاق<br />

اڑب<br />

ےب<br />

فوخ<br />

۔ےہاتوہ<br />

رگا<br />

سا<br />

رپ<br />

فوخ<br />

یراط<br />

ےئاجوہ<br />

وت<br />

ہو<br />

لتق<br />

کانفوخاسیا<br />

لعف<br />

یہ<br />

ماجنارس ںویک<br />

۔ےد<br />

لوتقم<br />

اک<br />

انپڑت<br />

،<br />

انکڑھپ<br />

روا<br />

انٹول<br />

ےسا<br />

شوخ<br />

ےہاتآ<br />

۔<br />

ناج<br />

ےناج<br />

اک<br />

رظنم<br />

ےسا<br />

نیکست<br />

ےہاتید<br />

؂


یآئ<br />

وہ<br />

؂<br />

ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پر<br />

بھی یوں عمر ترسے چشم جو خوں<br />

نکلے دمبدم<br />

ہوائے سیر گل ‏،آئینہء بے مہری قاتل کہ اندا ‏ِز بخوں غلطیدن بسمل<br />

پسند آیا<br />

یہ بھی واضح کر تے ہیں کہ قاتل کا دبدبہ اور سطوت<br />

لوگوں کی آہ وزاری کو روک نہیں سکتی<br />

، ستائے<br />

؂<br />

؂<br />

ہوئے<br />

یال<br />

سطو ‏ِت قاتل بھی مانع میرے نالوں کو<br />

نہ دانتوں میں جوتنکا ہوا ریشہ نیستاں کا<br />

کافر :<br />

یہ لفظ قدیم سے اردو میں مختلف مفاہیم میں رائج چالآتاہے ۔<br />

شاعری میں اس سے محبوب مراد لیاجاتارہا ہے تاہم اس شخص کے<br />

لئے زیادہ معروف ہے جو دین اسالم کاانکاری ہو۔ یہ لفظ سنتے ہی<br />

ایک ضدی قسم کے شخص کا خاکہ ذہن کے کینوس پر ترکیب پانے<br />

لگتاہے ۔<br />

حافظ عبدالوہاب سچل نے اسالم کو نہ ماننے والے کے لئے اس لفظ کا<br />

استعمال کیاہے<br />

،<br />

،<br />

کبھی مال،‏ کبھی قاضی کبھی مومن کبھی مسلم کبھی کافر کہا ہے<br />

کبھی بامن بالیا ہے)‏‎١۳۶‎‏(‏ سچل<br />

،<br />

فقیر ہللا نے تسلیم نہ کرنے واال ،<br />

کے لئے لفظ کافر نظم کیاہے<br />

والے کرنے انکار واال ماننے نہ<br />

؂


یعل<br />

یآت<br />

یدل<br />

)١۳٧(<br />

گورایسے ؂<br />

ذات ناکم کافر ناہو ذات منزہ بوجھ<br />

فق یر ہللا<br />

میر صادق صادق بے مثل حسینہ<br />

لئے یہ لفظ استعمال کرتے ہیں<br />

میں ادا<br />

جوگرفت میں ،<br />

کے ہو نہ<br />

؂<br />

وہ کافر توآفات تھی جو صورت کی پوچھو تو<br />

صادق<br />

تھی کیابات<br />

)۱۳۸(<br />

،<br />

،<br />

پیرمراد شاہ مراد الہور ی کے ہاں کم بخت زخمی کرنے واال زخم<br />

دینے واال وہ جو مجروح کر دیتاہے کہ معنوں میں باند ھا گیاہے<br />

کیا زخمی کس کافر نے آہ یہ حالت تر ی کس نے یوں کی تباہ<br />

مراد شاہ<br />

میر سجاد نے ستم ڈھانے والے<br />

لفظ کا استعمال کیاہے۔<br />

؂<br />

)١۳۹(<br />

، بید اد ،<br />

؂<br />

؂<br />

بے حس کے معنوں میں اس<br />

مر جائے ستم سے ان کا فر بتوں سے دادنہ چاہو کہ یاں کوئ ی<br />

کے،‏ توکہتے ہیں حق ہوا)‏‎١۴٠‎‏(‏ میر سجاد<br />

میر سوز نے معاشرت کے اصولوں کے منکر،‏ مبتالئے محبت ‏،کسی<br />

غیر ہللا کو میں جگہ دینے والے کے لئے ا س لفظ کا انتخاب<br />

کیاہے<br />

آہ یار ب را ‏ِز دل ان پر اہل ایماں سوز کوکہتے ہیں کافر ہوگ یا<br />

بھی ظاہر ہوگیا)‏‎۴١‎ا(‏ میر سوز<br />

اب غالب کے ہاں اس کردار کی کارگزاری مالحظہ ہو<br />

؂<br />

لے تو لوں سوتے میں اس کے پاؤں کا بوسہ مگر ایسی باتوں سے وہ


ںامگدبرفاک<br />

ےئاجوہ<br />

اگ<br />

میلست<br />

ہن<br />

ےنرک<br />

یدض،لااو<br />

،<br />

ٹہ<br />

رپ<br />

مئاق<br />

؂<br />

گنت<br />

یِ<br />

لد<br />

اک<br />

ہلگ<br />

ایک<br />

ہی<br />

ہو<br />

درفاک<br />

ل<br />

ےہ<br />

ہک<br />

رگا<br />

گنت<br />

ہن<br />

اتوہ<br />

وت<br />

ںاشیرپ<br />

اتوہ<br />

ادگ<br />

: ظفل<br />

تعامس ادگ<br />

رپ<br />

یفنم<br />

تارثا<br />

بترم<br />

یراوگان۔ےہاترک<br />

تراقح،<br />

روا<br />

یس ترفن<br />

یتاجوہادیپ<br />

۔ےہ<br />

ہبشلاب<br />

تاجاح<br />

ناسنا<br />

ھتاس ےک<br />

یگل<br />

یئوہ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

دوخ<br />

یراد<br />

ےک<br />

ضوع<br />

تجاح<br />

یک<br />

یروآرب<br />

یھچا<br />

ںیہن<br />

یتگل<br />

۔<br />

یرعاش ودرا<br />

ںیم<br />

سا<br />

اک<br />

فلتخم<br />

میہافم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےنھڑپ<br />

وک<br />

۔ےہاتلم<br />

سا<br />

اک<br />

فدارتم<br />

یراکھب<br />

یھب<br />

لامعتسا<br />

ےہایآاتوہ<br />

۔<br />

خیش<br />

ؤاہب<br />

نیدلا<br />

ےس اللہ نجاب<br />

تاجاح<br />

یک<br />

یروآرب<br />

ےک<br />

راگتساوخ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

؂<br />

وج<br />

ھچک<br />

تمسق<br />

ںیم<br />

ےہ<br />

ہوی<br />

ےہ<br />

اگ ادگ<br />

ںوک<br />

بت<br />

ہوی<br />

اتآرب<br />

ےہر<br />

١۴٢(اگ<br />

) نجاب<br />

ملاغ<br />

یفطصم<br />

ناخ<br />

گنرکی<br />

رثاتم<br />

ےنوہ<br />

لااو<br />

تفرگ،<br />

ںیم<br />

ےناجآ<br />

لاو<br />

نسح،<br />

اک<br />

بلاط<br />

،<br />

نسح<br />

ےک<br />

وصح<br />

ل<br />

یک<br />

تجاح<br />

ےنھکر<br />

لاو<br />

،<br />

حوتفم<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

مظن<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

؂<br />

ِنابز<br />

وکش<br />

ےس ہ<br />

یدنہم<br />

اک<br />

رہ<br />

تاپ<br />

رخسم<br />

نسح<br />

ہاش ےک<br />

و<br />

)١۴۳(ادگ<br />

ی<br />

گنرک<br />

دمحم<br />

میظع<br />

نیدلا<br />

میظع<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

تیاہن<br />

ٹیھڈ<br />

یدض روا<br />

مسق<br />

ےک<br />

قشاع<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ہی<br />

ظفل<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ےہایآ<br />

؂<br />

اللہاب<br />

ہک<br />

سا<br />

ےک<br />

رد<br />

اک<br />

ادگ<br />

ںوہروہ<br />

اگ<br />

ںیم<br />

ایاپ<br />

ںوہ<br />

لِ ام<br />

ےس نسح<br />

سج


یرہ<br />

آج کے زات )١۴۴(<br />

عظ یم<br />

صوفی ابراہیم شاہ فقیر نے معشوق کے دیدار کی حاجت رکھنے<br />

کے لئے گداکالفظ استعمال کیاہے<br />

گداہوں<br />

بجز<br />

وہ<br />

دیدار<br />

پیا<br />

دلبر<br />

در<br />

کے<br />

کے<br />

والے<br />

؂<br />

،<br />

،<br />

خزاں ساماں سکندر<br />

افرادی ہے جاندی عمر<br />

کے<br />

فق یر )۱۴۵(<br />

چند ا کے نزدیک نظرالتفا ت سے محروم رہنے واالگدا ہے۔ یا پھر وہ<br />

جو بے توجہگی کا شکار رہتاہے<br />

؂<br />

،<br />

؂<br />

یاک یہ فرض ہم نے گدا کے حا ل پر تونے نظر گاہے نہ کی ظالم<br />

سرترے شاہی کاافسر تھا)‏‎١۴۶‎‏(‏ چند ا<br />

غالب کے نزدیک گدا سے مراد حاجت مند لیکن دست سوال دراز کرنے<br />

کی خ و نہ رکھتا ہو<br />

وہ گدا جس کو نہ ہو بے طلب دیں تومزا ا س میں سو املتاہے<br />

خوئے سوال ‏،اچھا ہے<br />

مانگ کر لیا توکیا لیا ۔حاتم حاجت مند کی خودار ی ذبح کرکے کچھ دے<br />

تو اس دینے کا فائدہ کیا اور اس لینے میں مزاکیا ؟<br />

انسانی معاشروں میں ہمیشہ سے الئق احترام رہاہے مہمان<br />

اور اس کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا جاتاہے۔ جشن منایا جاتاہے۔<br />

اسے مناسب پروٹوکول دیاجاتاہے۔ مہمان مرضی کا ہوتو خوشی ہے<br />

کہنہ کاد رجہ اختیار کرلیتی ہے۔ لفظ مہمان میزبانی کی تیاری پر<br />

اکساتاہے ۔ انسانی معاشرت ‏’’مہمان کے احترام کی قائل ہے۔<br />

اردو شاعری میں مہمان کا کردار بڑامحترم اور نمایا ں نظر آتاہے ۔آ ج<br />

مہان :<br />

،<br />

‘‘


یھب<br />

،<br />

بج<br />

ینپا<br />

یروپ<br />

ںیہن<br />

یتڑپ<br />

نامہم،<br />

یک<br />

یراوگاندمآ<br />

ببس اک<br />

ںیہن<br />

یتنب<br />

۔<br />

نامہم<br />

اک<br />

ؤاڑپ<br />

یعطق<br />

یضراع<br />

روا<br />

رصتخم<br />

ےہاتوہ<br />

۔<br />

ملاغ<br />

یفطصم<br />

ںاخ<br />

رکی<br />

گن<br />

رصتخم<br />

روا<br />

یضراع<br />

ؤاڑپ<br />

ےنھکر<br />

ےلاو<br />

نامہموک<br />

اک<br />

مان<br />

ے ید<br />

ت<br />

ںیہ<br />

؂<br />

ےناھک<br />

لاچ<br />

ےہ<br />

ںویماش متس مِ خز<br />

ےک<br />

ھتاہ<br />

وو<br />

ھتاہ<br />

یگدنز<br />

تسی<br />

نِ امہم<br />

١۴٧(لابرک<br />

)ی<br />

رک<br />

گن<br />

ہکنوچ<br />

نامہم<br />

ںاہج<br />

ے ریڈ<br />

اتلاڈ<br />

ےہ<br />

ہو<br />

سا<br />

اک<br />

انپا<br />

رھگ<br />

ںیہن<br />

۔اتوہ<br />

ھکلا<br />

ؤآ<br />

تگھب<br />

یک<br />

ےئاج<br />

سا<br />

ےک<br />

ردنا<br />

تیبنجا<br />

اک<br />

ساسحا<br />

دوجوم<br />

۔ےہاتہر<br />

نابرق<br />

لعی<br />

کلاس<br />

یک<br />

ےیئنس ینابز<br />

؂<br />

مت<br />

ےئگآ<br />

وت<br />

ش وہ<br />

ںاہک<br />

ںابزیم<br />

وہ<br />

نوک<br />

جآ<br />

پآ<br />

ےنپا<br />

رھگ<br />

ںیم<br />

ںیہ<br />

ھچک<br />

ےس ںامہم<br />

مہ<br />

(<br />

١۴۸ )<br />

بلاغ<br />

نامہم<br />

یک<br />

دمآ<br />

وک<br />

ثعاب<br />

ترسم<br />

رارق<br />

ے ید<br />

ت<br />

ںیہ<br />

۔<br />

ےنپا<br />

رعش سا<br />

ںیم<br />

نامہم<br />

یزاون<br />

اک<br />

ہمزاول<br />

جرد<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

؂<br />

تدم<br />

یئوہ<br />

ےہ<br />

ای<br />

وکر<br />

ںاہم<br />

ےئک<br />

ےئوہ<br />

وج<br />

شِ<br />

ےس حدق<br />

مزب<br />

ںاغارچ<br />

ےئک<br />

ےئوہ<br />

حصان<br />

:<br />

ناسنا<br />

یک<br />

یئلاھب<br />

،<br />

یرتہب<br />

روا<br />

ریخ<br />

یک<br />

تعاشا<br />

ےک<br />

ےئل<br />

بنی<br />

ربمغیپ<br />

،<br />

ریپ<br />

ریقف<br />

،<br />

نیحلصم<br />

نیحصانو<br />

ہریغو<br />

ینپا<br />

ینپا<br />

دودح<br />

ںیم<br />

ششوک<br />

ےترک<br />

ےلچ<br />

ےئآ<br />

۔ںیہ<br />

یماک<br />

بای<br />

روا<br />

یماکان<br />

،<br />

ےس ںونود<br />

نا<br />

انماس اک<br />

۔ےہاہر<br />

یماکان<br />

ںیم<br />

یھب<br />

ہو<br />

ےکپچ<br />

ںیہن<br />

ےتہر<br />

ہکلب<br />

لمع فِ ورصم<br />

ےتہر<br />

۔ںیہ<br />

یقشاع<br />

اسیا<br />

گور<br />

ےہ<br />

یسکوج<br />

اود<br />

ای<br />

ےس اعد<br />

ںیہنرود<br />

۔اتوہ<br />

لئلاد


یکن<br />

یکئ<br />

’’<br />

،<br />

،<br />

عاشق کے لئے بکوا ‏ِس محض سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے ۔ ناصح<br />

کا احترام اپنی جگہ لیکن اس کے کہے کو ایک کان سنتے او ردوسرے<br />

سے نکال دیتے ہیں اور پرنالہ‘‘‏ اپنی مرضی کی جگہ پر رہنے دیتے<br />

ہیں۔ ناصح کی تلخ گوئی یاسختی کی صورت میں اپنی ذات سے الجھ<br />

جاتے ہیں۔ لفظ ناصح ایسے کردار کوسامنے التاہے جوہر وقت<br />

نصیحتوں کا تھیال بغل میں دبائے پھرتا رہتا ہے ۔<br />

انسان سیمابی فطرت لے کر زمین پراترا ہے۔ وہ ایک ہی قسم کے<br />

حاالت اور ماحول میں سکھی نہیں رہ سکتا۔ ہر لمحہ تبدیلیوں کا<br />

خواہشمند رہتا ہے۔ یہ کہنادرست نہیں کہ وہ ناصح سے تعلق استوار<br />

نہیں کرنا چاہتا۔ دراصل ناصح کا ایک سارویہ اور ایک سے انداز سے<br />

خوش نہیں آتے۔ ناصح کا کہا اسی وجہ سے اس پر مثبت اثرات نہیں<br />

چھوڑتا اور وہ اس سے کتراتاہے۔ یاپھر بڑے باریک انداز میں<br />

اسے بر ابھال بھی کہتاہے۔ لفظ ناصح سنتے ہی ایک ایسا شخص<br />

سامنے آجاتاہے جس کے ‏’’کھیسے‘‘‏ میں پہلے سے بار کہی ہوئی<br />

باتوں کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ یہی نہیں اس کی مخصوص وضع قطع<br />

چال ڈھال اور اسلوب تکلم ذہن کے گوشوں میں گھوم گھوم جاتاہے ۔<br />

اردوغزل میں یہ کردار پوری حشرسامانیوں کے ساتھ جلو ہ گرہے۔<br />

اردو غزل کے شعرا نے اس کردار کو نہایت خوفناک بنا دیاہے۔ اس<br />

کردار کے تمام منفی پہلو بیان کردیتے ہیں۔ خواجہ درد تو باقاعدہ<br />

ناصح کو مخاطب کرکے کہتے ہیں کہ میں تہی دامن ‏)دین وایمان کھو<br />

چکا ہوں(‏ ہوں اس لئے تمہاری نصیحتوں کا حاصل جز ناکامی کے<br />

کچھ نہیں ہوگا۔یہ بھی کہاجاسکتاہے کہ تمہاری نصیحتوں کے ردعمل<br />

میں دین ودلی سے محروم ہوگیاہوں ۔ خواجہ درد کے کہے سے دو


فاص ںیتاب<br />

یتاجوہ<br />

ںیہ<br />

۔١ حصان<br />

لدی<br />

ےس نیدو<br />

یہت<br />

ںوگول<br />

وک<br />

یھب<br />

تحیصن<br />

ناس یک<br />

رپ<br />

ےہاتھکر<br />

٢۔<br />

حصان<br />

ےک<br />

ےہک<br />

اک<br />

اٹلا<br />

رثا<br />

ےہاتوہ<br />

؂<br />

!حصان<br />

ںیم<br />

نید<br />

یلدو<br />

ےک<br />

ںیئت<br />

با<br />

وت<br />

وھک<br />

اکچ<br />

لصاح<br />

ےس ںوتحیصن<br />

انوہوج<br />

،اھت<br />

اکچوہ<br />

)١۴۹(<br />

درد<br />

ریم<br />

دمحم<br />

رای<br />

راسکاخ<br />

اک<br />

ےہانہک<br />

حصان<br />

وت<br />

ےب<br />

راک<br />

ےناھجمس ںیم<br />

اک<br />

ماک<br />

ےہاترک<br />

ہکبج<br />

سج<br />

ہار<br />

رپ<br />

ںیم<br />

نزماگ<br />

ںوہ<br />

سا<br />

ںیم<br />

ےریم<br />

ےئل<br />

تحار<br />

ناماس اک<br />

وجوم<br />

ےہد<br />

۔<br />

تحار<br />

وک<br />

گ یت<br />

ا<br />

حصانرک<br />

اک<br />

اہک<br />

نوک<br />

روا<br />

ںویک<br />

؟ےنام<br />

؂<br />

ےہایک<br />

حصان<br />

ےھجت<br />

لصاح<br />

ےناھجمس ےرم<br />

ںیم<br />

ہآ<br />

وج<br />

عمش ں<br />

ےہ<br />

تحار<br />

ےھجم<br />

ےناجرم<br />

ںیم<br />

)١۵٠(<br />

راسکاخ<br />

لااو<br />

ادیشاج<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

حصان<br />

نا<br />

ںوگول<br />

وک<br />

یھب<br />

ںیتحیصن<br />

ےہاترک<br />

وج<br />

ےنپا<br />

ےپآ<br />

ںیم<br />

یہ<br />

ںیہن<br />

ےتوہ<br />

۔<br />

ےسیا<br />

ںوگول<br />

وک<br />

ںیتحیصن<br />

ےنرک<br />

اک<br />

ایک<br />

ہدئاف<br />

۔<br />

ںیتحیصن<br />

ےنرک<br />

ےلاو<br />

لقعوک<br />

دنم<br />

نوک<br />

ےہک<br />

اگ<br />

؂<br />

ےب<br />

ہدئاف<br />

حصان<br />

یرت<br />

بک<br />

ںینس تسم<br />

ےگ<br />

ےب<br />

شوہ<br />

،ںیہ<br />

زاوآ<br />

ہپ<br />

ا<br />

نپی<br />

ےتنس ںیہن<br />

١۵١(<br />

)یش<br />

اد<br />

خیش<br />

نیما<br />

دمحا<br />

رہظا<br />

اک<br />

یوعد<br />

ےہ<br />

ہک<br />

حصان<br />

ںیتحیصن<br />

وت<br />

ےہاترک<br />

رگا<br />

سا<br />

ہنیئآ’’<br />

‘‘ور<br />

وک<br />

ھکید<br />

ےل<br />

دوخ<br />

یہ<br />

وک<br />

لوھب<br />

ےئاج<br />

۔اگ<br />

ایوگ<br />

ہو<br />

ںیتحیصن<br />

سا<br />

ےک<br />

قلعتم<br />

،ےہاہررک<br />

ےسج<br />

ہو<br />

اتناج<br />

یہ<br />

۔ںیہن<br />

یسک<br />

ےلماعم<br />

ےسزیچ/<br />

قلعتم<br />

لمکم<br />

یہگآ<br />

ےک<br />

ھچکریغب<br />

،اننس یھبانہک<br />

بجاو


۔ںیہن<br />

یہگآ<br />

ےک<br />

ریغب<br />

رہ<br />

ایگاہک’’<br />

‘‘<br />

یلا<br />

نعی<br />

وا<br />

ر<br />

ےب<br />

ینعم<br />

ےہاتوہ<br />

؂<br />

لکش<br />

سا<br />

ہنیئآ<br />

ور<br />

یک<br />

یھکید<br />

حصان<br />

ےن<br />

رگا<br />

وحم<br />

تریح<br />

نب<br />

ےک<br />

ہو<br />

ںاس ہنیئآ<br />

ےئاجوہ<br />

)١۵٢(اگ<br />

رہظا<br />

بلاغ<br />

ےتہک<br />

ںیہ<br />

ہک<br />

بج<br />

ہلماعم<br />

دح<br />

ڑب<br />

ےس ھ<br />

ےئاج<br />

وت<br />

حصان<br />

اک<br />

مارتحا<br />

ینپا<br />

ہگج<br />

نکیل<br />

سا<br />

یک<br />

فیلکت<br />

یئامرف<br />

یعطق<br />

ےب<br />

ہجیتن<br />

یتہر<br />

۔ےہ<br />

ارسود<br />

صخش ثولم<br />

ےلماعم<br />

ےک<br />

ےس جئاتن<br />

یہگآ<br />

ےتھکر<br />

ےئوہ<br />

یھب<br />

ثولم<br />

لاچ<br />

ےہاتآ<br />

۔<br />

ےسیا<br />

ںیم<br />

حصان<br />

اک<br />

انس اہک<br />

سا<br />

رپ<br />

ایک<br />

رثا<br />

ےرک<br />

اگ<br />

ترضح<br />

حصان<br />

رگ<br />

ںیئآ<br />

ہدید<br />

یلدو<br />

شرف<br />

ہار ئوک<br />

ی<br />

ھجم<br />

وک<br />

ہی<br />

اھجمسوت<br />

ںیئاھجمس ہکود<br />

ےگوت<br />

ایک<br />

حصان<br />

یتخس رگا<br />

ارپ<br />

اتآرت<br />

ےہ<br />

حصانوت<br />

روزرپ<br />

ہن<br />

ےنلچ<br />

تروص یک<br />

ںیم<br />

دنپ<br />

ے یل<br />

ن<br />

لااو<br />

ینپا<br />

تاذ<br />

ےس ون<br />

ھجلا<br />

ےئاج<br />

۔اگ<br />

ایوگ<br />

حصان<br />

یک<br />

،یئاوراک<br />

ےلماعم<br />

ےک<br />

لح<br />

ںیم<br />

ے یدددم<br />

ن<br />

یک<br />

ےئاجب<br />

ےلماعم<br />

وک<br />

دیزم<br />

اھجلا<br />

رک<br />

ھکر<br />

ےد<br />

یگ<br />

؂<br />

ہن<br />

انڑل<br />

ےس حصان<br />

بلاغ<br />

،<br />

ایک<br />

اوہ<br />

سارگا<br />

ت دش ےن<br />

یک<br />

رامہ<br />

یھبا<br />

رخآوت<br />

روز<br />

ےہاتلچ<br />

ںابیرگ<br />

رپ<br />

ہمان<br />

رب<br />

:<br />

یریرحت<br />

تاماغیپ<br />

ںورسود<br />

کت<br />

ےناچنہپ<br />

یک<br />

تجاح<br />

ناسنا<br />

وک<br />

یتہر<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

یک<br />

ںیتروص ود<br />

ںیہ<br />

۔١ ہو<br />

تاب<br />

وج<br />

دوخ<br />

ہن<br />

یہک<br />

یتکساج<br />

وہ<br />

سا<br />

ےک<br />

ےہک<br />

ےناج<br />

ےک<br />

ئلے<br />

یسک<br />

ےرسود<br />

راہس اک<br />

انیلا<br />

ےہاتڑپ


٢۔ رود<br />

زارد<br />

ںوقلاع ےک<br />

ںیم<br />

ماغیپ<br />

ےناچنہپ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ص ش ےرسیت<br />

خ<br />

یک<br />

تامدخ<br />

لصاح<br />

یک<br />

ئاج<br />

ںی<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

سا<br />

ےضیرف<br />

ماجنارس وک<br />

ے ید<br />

ن<br />

ےلاو<br />

وک<br />

ہمان<br />

رب<br />

اہک<br />

۔ےہایگ<br />

ظفل<br />

ہمان<br />

ےتنس رب<br />

یہ<br />

یسک<br />

ای یھچا<br />

یرب<br />

ربخ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ینہذ<br />

روط<br />

رپ<br />

رایت<br />

انوہ<br />

اتڑپ<br />

۔ےہ<br />

ریزو<br />

ےن<br />

ماغیپ<br />

ےنلا<br />

ےلاو<br />

وک<br />

ہمان<br />

رب<br />

اک<br />

مان<br />

ےہاید<br />

؂<br />

طخ<br />

ہپ<br />

طخ<br />

ےئلا<br />

غرموج<br />

ہمان<br />

رب ےوب<br />

نا<br />

ںوغرم<br />

اک<br />

ابرڈ<br />

لھک<br />

)١۵۳(ایگ<br />

زو<br />

ری<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

ہمان<br />

رب<br />

وک<br />

فلتخم<br />

ےس ںویاوز<br />

ہظحلام<br />

ےہایک<br />

؂<br />

ایک<br />

ںوہر<br />

تبرغ<br />

ںیم<br />

شوخ<br />

بج<br />

وہ<br />

ثداوح<br />

ہیاک<br />

لاح<br />

ہمان<br />

رب<br />

اتلا<br />

ےہ<br />

ےس نطو<br />

ہمان<br />

رب<br />

رثکا<br />

لاھک<br />

ہو<br />

وج<br />

ماغیپ<br />

کیا<br />

ےس ہگج<br />

یرسود<br />

ہگج<br />

ےل<br />

رک<br />

ےئاج<br />

نکیل<br />

ماغیپ<br />

ھڑپوک<br />

رک<br />

یتنایددب<br />

اک<br />

باکترا<br />

ےرک<br />

؂<br />

ےئلوہ<br />

ویک<br />

ں<br />

ہمان<br />

رب<br />

ھتاس ھتاس ےک<br />

برای<br />

ےنپا<br />

طخ<br />

وک<br />

مہ<br />

ںیئاچنہپ<br />

ایک<br />

ماغیپ<br />

ےل<br />

رک<br />

ےناج<br />

ےلاو<br />

زاررپ<br />

یراد<br />

اک<br />

ہسورھب<br />

ہن<br />

ںی<br />

ظعو<br />

:<br />

جامس یناسنا<br />

اک<br />

اڑب<br />

طوبضم<br />

مہاروا<br />

رادرک<br />

ےہاہر<br />

۔<br />

ںوگول<br />

وک<br />

یکین<br />

رپ<br />

ےناگل<br />

روا<br />

ےس یدب<br />

ےناٹہ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ا<br />

نپیس ی<br />

ششوک<br />

ےہاہراترک<br />

۔<br />

یسیا<br />

یھب<br />

ںیتاب<br />

ےہاہراترک<br />

نج<br />

اک<br />

یلمع<br />

یگدنز<br />

ںیم<br />

یئوک<br />

ہلاوح<br />

وجوم<br />

د<br />

ںیہن<br />

۔اتوہاہر<br />

ےکادرف<br />

ےنپس نیسح<br />

ےہایآاتاھکد<br />

۔<br />

ظفل


میر(‏<br />

،<br />

واعظ ایک ایسے شخص کا تصور سامنے التاہے جوخوف وہراس<br />

پھیالنے کی کوشش کرتا رہتا ہے اور اسے نیکی کی اشاعت کانام دیتا<br />

ہے۔ وہ اپنی پسند کی نیکی ‏)‏‎۱۵۴‎‏(پھیالنے کی ٹھانے ہوتاہے ۔ دھواں<br />

دھار تقریریں کرتاہے ۔ ایسی باتیں بھی کہہ جاتاہے جن پر وہ خود<br />

عمل نہیں کر رہاہوتا یا ان پر انجام دہی کے حوالہ سے معذور ہوتاہ ے۔<br />

، سٹریل<br />

،<br />

؂<br />

یہ لفظ خشک بدمزاج او رضدی قسم کا شخص سامنے ال<br />

کھڑا کرتاہے ۔ اس کردار سے ملنے کا شوق پید انہیں ہوتا بلکہ اس<br />

کی بے عمل خشک اور خالئی گفتگو سے بچ کر نکلنے کی سوجھتی<br />

ہے۔ اس کردار سے متعلق اردو شاعر ی میں بہت سے زاویے اور<br />

حوالے موجو دہیں۔ مثالا<br />

ہمیں واعظ ڈراتا کیوں ہے دوزخ کے عذابوں سے<br />

معاصی گوہمارے بیش ہوں کچھ مغفرت کم ہے)‏‎١۵۵‎‏(‏ بہار<br />

واال پھیالنے ہرا س اور ‏،خوف ڈر<br />

پوچھا ہم واعظ سیتی کو مذاہب اصل جب<br />

؂<br />

١۵۶(<br />

یاتیں وحکا قصہ لگا کہنے ہم سے تب<br />

کل یم حسن محمد<br />

؂<br />

یہ<br />

غلط سلط اور غیر متعلق باتیں کرنے واال ۔ دوسرے لفظوں میں علم و<br />

دانش سے پیدل۔ الٹے سیدھے قصے سنا کر لوگوں کومخمصے میں<br />

ڈالنے واال اور پنے بہترین نالج کاسکہ بٹھانے کی کو شش کرنے واال<br />

واعظو،‏<br />

کہ ڈرایا<br />

آت ‏ِش<br />

خود<br />

دوزخ سے<br />

ڈر گئے بن<br />

تم کو جہاں<br />

کی صور ت<br />

نے<br />

‏)‏‎١۵٧‎‏(الطاف<br />

حال ی حسین


ںوگول<br />

ںیم<br />

ترخآ<br />

ےک<br />

باذع<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

سا<br />

ردق<br />

فوخ<br />

سارہ<br />

ادیپ<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

ہک<br />

گول<br />

ےس سا<br />

ےس ےنلم<br />

یھب<br />

فوخ<br />

ےناھک<br />

ںیگل<br />

۔<br />

؂<br />

ےسیو<br />

یریموت<br />

ںوہار<br />

ںیم<br />

ےتڑپ<br />

ےھت<br />

یم<br />

ےدک<br />

ظعاو<br />

یرت<br />

ےس ںوہاگن<br />

انرڈ<br />

اڑپ<br />

ےھجم<br />

اشآ)١۵۸(<br />

رپ<br />

تاھب<br />

بلاغ<br />

اک<br />

انپا<br />

گنھڈ<br />

۔ےہ<br />

ظعاو<br />

ےک<br />

ےہک<br />

رپ<br />

ناریح<br />

ںیہن<br />

ےتوہ<br />

ہکلب<br />

اڑب<br />

ماع<br />

ے یل<br />

ت<br />

ںیہ<br />

؂<br />

یئوک<br />

ایند<br />

ںیم<br />

رگم<br />

غاب<br />

ںیہن<br />

ےہ<br />

ظعاو دلخ<br />

یھب<br />

غاب<br />

ےہ<br />

ریخ<br />

بآ<br />

اوہو<br />

ہسروا<br />

ی<br />

:رای<br />

ر ی<br />

ا<br />

اس ماع اڑب<br />

ظفل<br />

ےہ<br />

روا<br />

ےرامہ<br />

ںاہ<br />

ےس تہب<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےہاتوہ<br />

الاثم<br />

رہگ<br />

تسودا<br />

،ایٹوگنل،<br />

نواعت،راگددم<br />

ےنرک<br />

،لااو<br />

ےر ب<br />

تقو<br />

ںیم<br />

ماک<br />

ےنآ<br />

لااو<br />

،<br />

ںوتسود<br />

اک<br />

تسود<br />

،<br />

اھبن<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

،<br />

یرازاب<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

یسک<br />

تروع<br />

اک<br />

قشاع<br />

ہریغو<br />

ہی ۔<br />

ظفل<br />

نیکست<br />

ببس اک<br />

اتنب<br />

۔ےہ<br />

تمہ<br />

دنب<br />

ھ<br />

یتاج<br />

ےہ<br />

روا<br />

دادما<br />

ےنلم<br />

اک<br />

ساسحا<br />

گاج<br />

اتھٹا<br />

ےہ<br />

۔<br />

یباصعا<br />

ؤانت<br />

مک<br />

وہ<br />

اتاج<br />

ےہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

رای<br />

،<br />

رددمہ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےہاوہ<br />

؂<br />

دنم<br />

ںیئگ<br />

ےتلوھک<br />

یہ<br />

ےتلوھک<br />

ںیھکنآ<br />

ای بلاغ<br />

ر<br />

ےئلا<br />

یرم<br />

ںیلاب<br />

ہپ<br />

ےسا<br />

،<br />

رپ<br />

سک<br />

تقو<br />

رددمہ<br />

روا<br />

ی رگج<br />

تسود<br />

وج<br />

رای<br />

وک<br />

شوخ<br />

ےنھکر<br />

وک<br />

ےڑگب<br />

ضاران،<br />

،<br />

یدض<br />

لیڑاروا<br />

وک<br />

یھب<br />

رکانم<br />

تسود<br />

ےک<br />

رد<br />

رپ<br />

ےل<br />

ںیئآ<br />

۔


یدل<br />

یدل<br />

یعل<br />

؂<br />

موالناعبدی نے<br />

حضور ﷺ<br />

کیاہے استعمال لفظ کا لئے یار کے<br />

جن دیا یا رصد ق سوں سوے ہللا موال پاک ہے جو جگ سرجن ہار<br />

اترے پار)‏‎١۵۹‎‏(موالنا عبد ی<br />

قزلباش خاں<br />

انتخاب کیا ہے<br />

امید ؔ<br />

؂<br />

نے گھر کے محبوب ترین فرد کے لئے اس لفظ کا<br />

یار بن گھر میں عجب صحبت ہے درودیوار سے اب صحبت ہے<br />

ام ید<br />

)١۶٠(<br />

شاہ مبارک آبرو نے محبوب کے لئے استعمال کیا ہے جو پیار،‏ محبت<br />

اور شوق کو فراموش کر دیتاہے۔ اس طرح انہوں نے محبوب پیشہ<br />

لوگوں کا وتیر ا اورعمومی رویہ اورچلن کھول کر رکھ دیا ہے<br />

؂<br />

وہ شوق وہ محبت افسو س ہے کی مجھ کو وہ یا ربھول جائے<br />

وہ پیار بھول جائے)‏‎١۶١‎‏(‏ شاہ مبارک آبرو<br />

عبدالحی تاباں کے نزدیک جس کے بنا<br />

بے چین وبے کل رہے<br />

نہ یار آیا نہ صبر آیا بہت چاہا کہ آوے یار یا اس کو صبر آوے<br />

دیا جی میں نداں اپنا تاباں<br />

)١۶٢(<br />

میر اوسط رشک کے نزدیک ایسا دوست جس کی محبت<br />

گرمجوشی سے تہی ہو<br />

اور چاؤ ،<br />

؂<br />

یار کو ہم سے لگاؤ نہیں وہ محبت نہیں وہ چاؤنہیں<br />

رشک )١۶۳(<br />

/<br />

قدیم اردو شاعری<br />

استعمال ہواہے ۔<br />

محبوب تر زیادہ لفظ میں یہ<br />

لئے کے معشوق


لوگ :<br />

لوگ ‏،عام استعمال کالفظ ہے ۔فردواحد کے لئے نہیں بوال جاتا ۔ اس<br />

لفظ کے ساتھ کوئی کردار مخصوص نہیں ۔ کوئی ساکر دار اس لفظ کے<br />

ساتھ منسلک ہوسکتاہے۔ اس لفظ کے حوالہ سے سر زد ہونے والے<br />

افعال سابقوں اور الحقوں سے وابسطہ ہوتے ہیں ۔ کے ہاں<br />

اس کر دار کی کار فرمائی مالحظہ ہو<br />

غالب ؔ<br />

؂<br />

جومے و نغمہ کو اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کہو<br />

اندوہ ر با کہتے ہیں<br />

سید<br />

بھولے ، ھے سادھے<br />

؂<br />

نہ یں در ست کانالج جن بیووقوف ،<br />

لفظ لوگ پہلے ہی جمع کے لئے استعمال ہوتاہے۔غالب ا س کی جمع<br />

بھی استعمال میں الئے ہیں<br />

ہر روز دکھاتاہوں میں اک لوگوں کو ہے خورشی ‏ِد جہاں تاب کا دھوکہ<br />

داغ نہاں اور<br />

ناظرین جوغلط فہمی یا دھوکے میں ہوں ۔ کسی کا م یا تماشے کے<br />

لئے ناظر ین کلیدی حیثیت کے حامل ہوتے ہیں ۔ ورنہ کارکر دگی کے<br />

متعلق منفی یا مثبت رائے کون دے گا ۔<br />

شیخ جنید آخر کو واپس پھرنے واال<br />

ہیں<br />

،<br />

؂<br />

کرتے متعین کردار کا لفظ اس<br />

نہ کس مونس بوددیگر نہ بھائی باپ مہتاری تراگھر گوربسیار ند پھر<br />

کر لوگ گھر آوے شیخ(‏ جن ید<br />

١۶۴(<br />

میر ؔ صاحب<br />

؂ ہواہے استعمال جمع بطور ہاں کے


الوا<br />

میر ؔ<br />

ہم<br />

آگے جواب سے ان لوگوں کے بارے معافی اپنی<br />

تر ‏ِک سوال نے ہم لیکن تھے ہوئے فقیر بھی<br />

ہوئ ی<br />

)١۶۵( کیا<br />

اہل<br />

غالب ؔ<br />

کے سابقے کی بڑھوتی سے کچھ جمع کردار ‏‘‘اہل ’’ کے ہاں<br />

تشکیل پائے ہیں ۔ا ن کرداروں کے حوالہ سے کچھ نہ کچھ ضرور<br />

وقوع میں آتاہے ۔ نمونہ کے تین کردار مالحظہ ہوں ۔<br />

: بینش<br />

دانشور حضرات کا زوایہء نظر دوسروں سے ہمیشہ مختلف رہاہے اور<br />

یہ طبقہ معاشروں کے وجود کے لئے دلیل وحجت رہاہے ۔ غالب کے<br />

ہاں اس طبقے کا کردار بڑی عمدگی سے واضح کیا گیاہے۔ یہ طبقہ<br />

حوادث سے سبق سیکھتا ہے اور ان حوادث کے حوالہ سے تنگ<br />

حاالت میں بھی راہیں تالشتا رہتاہے<br />

؂<br />

اہل بینش کو ہے طوفان حوادث مکتب لطمہء موج کم ازسیلی استاد<br />

نہ یں<br />

ی بھی قسم کی تمنا کرنے رکھنے طبقہ ہمیشہ اہل تمنا<br />

سے انسانی معاشروں میں موجود رہاہے ۔ غالب نے اس طبقے کے<br />

کردار کو کمال عمدگی سے پینٹ کیاہے ۔ محبوب کا جلو ہ جو اہل تمنا<br />

کو فنا کردے۔ یہ اہل تمنا کی انتہائی درجے کی عیاشی میں شمار<br />

ہوتاہے<br />

: ،<br />

/<br />

کس<br />

عشرتِ‏<br />

ہمت اہل<br />

؂<br />

قتل<br />

:<br />

نظارہ عید پوچھ تمنامت اہل گ ‏ِہ<br />

ہ ونا عریاں کا ہے شمشیر<br />

ہے گرانٹی کی ہونے کے معاشرے کسی ہونا کا ہمت اہل<br />

۔غالب بڑے


؂<br />

پائے کی بات کہہ رہے ہیں۔کائنات کی ان گنت چیزیں آزاد ہیں اور<br />

انسانی تصرف میں نہیں ہیں۔ اگر اہل ہمت موجو د ہوتے تو یہ آزادنہ<br />

ہوتیں۔انسان انہیں کھا پی گیا ہوتا۔ اہل ہمت کے ظرف کا بھالکون<br />

اندازاہ کر سکتا ہے۔ مثال یہ دیتے ہیں مے خانے میں شراب باقی ہے<br />

تویہ اس امر کی دلیل ہے کہ میخوا ر موجود نہیں ہیں۔ شعر دیکھئ ے<br />

رہا آبادعالم اہل ہمت کے نہ ہونے سے بھر ے ہیں جس قدر جام و<br />

سیو میخانہ خالی ہے<br />

ترکیب پانے والے الفاظ<br />

جامعیت رکھتے ہیں ۔انسانی فکر کو<br />

کرتے ہیں۔<br />

کردار اپنی ذات میں حد درجہ<br />

حرکت اوربالیدگی سے سرفراز<br />

’’ /<br />

اہل ‘‘ سے<br />

،<br />

،<br />

،<br />

،<br />

،<br />

،<br />

؂<br />

غالب نے کچھ مرکب الفاظ سے کردار تخلیق کئے ہیں ۔ مثالا پری وش<br />

پری پیکر بہشت شمائل وغیرہ ۔ یہ کردار محبوب سے متعلق ہیں ۔<br />

یہ محبوب کی شوخی نازو نخرا،‏ حسن وجمال اداؤں وغیرہ کو اجاگر<br />

کرتے ہیں۔ یہ کردار غالب کے ذو ‏ِق جمال کا بڑاعمدہ نمونہ ہیں ۔ مثالا<br />

نہ سمجھوں اس کی باتیں گو نہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے<br />

کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھال<br />

،<br />

ضمائر :<br />

،<br />

میں مجھ مجھے میرا میری میرے ایسی ضمائر ہیں<br />

جو شخص کی اپنی ذات سے متعلق ہوتی ہیں ۔ یہ بھی کہنے والے<br />

کے ماضی الضمیر سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ ان کی نقل وحرکت اور<br />

کارگزاری انسانی نفسیات پر اثر انداز ہوتی ہے۔جب کوئی شخص اپنی<br />

کہنے لگتاہے توان ضمائر کا استعمال کرتاہے۔ اس ضمن میں دوتین


یدل<br />

ضبع<br />

مثالیں بطو رنمونہ مالحظہ<br />

: ہوں<br />

میں نے روکا رات<br />

گردوں کف سیالب تھا<br />

غالب ؔ<br />

کو وگرنہ دیکھتے ا س کے سی ‏ِل گریہ میں<br />

کا کردار بڑا توانا ہے اس کے حوالہ سے خطرناک صورتحال<br />

کا خطرہ ٹل جاتا ہے<br />

یںم ‘‘ ’’<br />

؂<br />

،<br />

نہ سمجھوں اس کی باتیں گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ<br />

مجھ سے وہ پری پیکر کھال<br />

مجھے کیا بر کہوں کس سے میں کہ کیا ہے ش ‏ِب غم ب ری بال ہے<br />

اتھا مرنا اگر ایک بار ہوتا<br />

تو،‏ تجھ ‏،تم تیرا،‏ تیرے اس<br />

افعال کی وقوع پذیری سامنے<br />

،<br />

،<br />

؂<br />

؂<br />

آپ وہ وغیرہ کے حوالے سے<br />

التے ہیں۔ مثالا<br />

تم شہر میں ہو تو ہمیں کیا غم جب اٹھیں گے لے آئیں گے بازار سے<br />

جاکر وجاں اور<br />

وہ آرہا مرے ہمسایہ میں تو سائے سے ہوئے فدا درودیوار پر<br />

دردی وار


ینب<br />

یعل<br />

یول<br />

حواش ی<br />

۳۶ :<br />

البقر ۔‎٢‎ البقر : ۳۴ ‎١‎۔<br />

ید ۔‎۴‎ ید ۔‎۳‎<br />

وان درد،‏ مرتب خلیل الرحمن داؤ دی ‏،ص ٢١۸<br />

وان درد،ص<br />

، ص<br />

،<br />

١٧۵<br />

ید وان درد،‏ ص ۔‎۶‎ کلیات قائم،مرتب اقتدار حسن ۸١ ۔‎۵‎<br />

، ص<br />

١٠۸<br />

٢٠٧<br />

سندھ ۔‎۸‎ کلیات سودا ج ا مرزا محمد رفیع سودا ٢٠۸ ۔‎٧‎<br />

میں ارد وشاعری،‏ مولف ڈاکٹر بخش خاں بلوچ،‏ ص<br />

ید وان درد ‏،ص ۔<br />

۔<br />

نفسیات<br />

٢٠۶ ١٠<br />

١۵١<br />

ید وان درد،ص ۔‎۹‎<br />

١١<br />

١٠١ ١٢<br />

١۴۹<br />

۔<br />

خاں فائق ص کلیات میر ج ا،‏ مرتب کلب ‏،حمیر اہاشمی وغیرہ ‏،ص<br />

تذکرہ ۔<br />

مخزن نکات قائم<br />

١۳<br />

١٢۵ ،<br />

،<br />

١۴<br />

، ص ٢١<br />

،<br />

۔<br />

نو ر الحسن ہاشمی ص کلیات چاند پوری<br />

شاہ عالم ثانی آفتا ب احوال و ادبی خدمات،‏ ڈاکٹر محمد خاور ۔ ١۵


ینب<br />

جمیل<br />

١۶<br />

١٢٧ ١٧<br />

۳۵<br />

، ص ٢٠۶<br />

سندھ میں ارد وشاعری،‏ ۔<br />

ڈاکٹر بخش خاں بلوچ،‏ ص<br />

کلیات ۔<br />

میرج ا،ص<br />

کلیات میرج ا،‏ ص ۔<br />

١۸<br />

۴ ،<br />

١۹<br />

١٢۸<br />

تذکرہ بہار ستان ناز کلیم فصیح الدین ‏،ص ۔<br />

٢٠<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص ۔ ٢٠<br />

٢١<br />

،<br />

۔<br />

مرتبہ ڈاکٹر عبادت تذکرہ حیدری،‏ مولف حیدر بخش حیدری بریلوی<br />

٢٢<br />

، ص ٧٢<br />

۴۴٢ ٢۳<br />

،<br />

١۸١<br />

۔ تذکرہ خو ش معرکہ زبیا ج ا،‏ سعادت ناصر خاں،‏ ص ۔<br />

تذکرہ مخز ‏ِن نکات،‏ قائم چاند پوری مرتب ڈاکٹر اقتدار حسن<br />

‏،ص<br />

ید وان درد ‏،ص ۔<br />

٢۴<br />

۴۶ ٢۵<br />

١۴٢<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص ۔<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص ۔<br />

٢۶<br />

١٧٧ ٢٧<br />

۴٧<br />

سندھ میں ارد وشاعری،‏ ۔<br />

ص<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

٢۸<br />

١٢۳ ٢۹<br />

۸۵<br />

موح رواں ۔<br />

قمرساحری،‏ ص<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص ۔<br />

۳٠<br />

۴۸ ۳١<br />

١۶۹<br />

،<br />

سند ھ میں ارد وشاعری،‏ ص ۔<br />

روشنی اے روشنی،‏ شکیب جاللی،‏ ص ۔<br />

۳٢<br />

١٧١ ۳۳<br />

۸۹<br />

یدل ۔<br />

موج رواں،‏ ص ۔<br />

۳۴<br />

، ص ١۶۵<br />

۳۵<br />

یدل کا دبستان شاعری،‏ نور الحسن ہاشمی ۔


کا دبستان شاعری ‏،ص<br />

یدل کا دبستان ۔<br />

شاعری،‏ ص<br />

یدل کا دبستان ۔<br />

شاعری ‏،ص<br />

۳۶<br />

۳۸١<br />

۳۵۹ ۳٧<br />

١۴۳<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

۳۸<br />

٢۴۴ ۳۹<br />

١٠۵<br />

سند ھ میں اردو ۔<br />

شاعری،‏ ص<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

۴٠<br />

١۹۴ ۴١<br />

۶۹<br />

تذکرہ مخز ‏ِن ۔<br />

نکات،‏ ص<br />

یدل کا دبستان شاعری،‏ ص ۔<br />

۴٢<br />

٧٠ ۴۳<br />

١١٧<br />

ید<br />

۔<br />

مرتب وان مہ لقا بائی چندا شفقت رضوی ‏،ص<br />

سند ھ میں اردو شاعری،‏ ص ۔<br />

۴۴<br />

١۸۹ ۴۵<br />

،<br />

١٢٧<br />

ید وان حالی،‏ ۔<br />

خواجہ الطاف حسین حالی<br />

تذکرہ خو ش ۔<br />

معرکہ زیباج ٢ ص<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

۴۶<br />

٧۹ ۴٧<br />

۳۶<br />

سندھ میں ار دو شاعری ‏،ص ۔<br />

‏،ص<br />

۴۸<br />

١۶۵ ۴۹<br />

۳۴٢<br />

،<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص ۔<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

۵٠<br />

۶٧ ۵١<br />

۵١<br />

کلیات سودا ج ا،‏ ۔<br />

ص<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص ۔<br />

۵٢<br />

١۶۴ ۵۳<br />

٧٠<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص ۔<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

۵۴<br />

١٠۹ ۵۵<br />

١١۸<br />

ید وان جہاں دار،‏ ۔<br />

تذکرہ حیدری ‏،ص ۔<br />

۵۶<br />

١۹۸ ۵٧<br />

تذکرہ خو ش معرکہ زیباج ا،‏ ص ۔


یول یول<br />

مرتب ڈاکٹر وحید قریشی ‏،ص<br />

کلیا ‏ِت میر ج ۔<br />

ا،ص<br />

۵۸<br />

۸٧<br />

٢۸۶ ،<br />

۵۹<br />

١٢٠<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص ۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیباج ١ ص ۔<br />

۶٠<br />

٢۸ ،<br />

۶١<br />

۶۸<br />

پنجاب میں ۔<br />

اردو،‏ حافظ محمود شیرانی<br />

کلیات ۔<br />

دکنی،‏ ص<br />

کلیا ت قائم جلد ١ ص ۔<br />

۶٢<br />

۳۵۳ ۶۳<br />

، ص ١۳۹<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

۶۴<br />

١۳۹ ۶۵<br />

،<br />

۵٧<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ۔<br />

جلد ١ ص<br />

تذکرہ مخز ‏ِن نکات،‏ ص ۔<br />

۶۶<br />

۹۵ ۶٧<br />

٢١<br />

،<br />

سند ھ میں اردو شاعری،‏ ۔<br />

ص<br />

تذکرہ حیدری ‏،ص ۔<br />

۶۸<br />

۶٢ ۶۹<br />

٧٠<br />

۔<br />

رسول مہر نوائے سروش ‏،ص<br />

تذکرہ مخز ‏ِن نکات،‏ ص ۔<br />

٧٠<br />

۵۵١ ٧١<br />

، غالم<br />

٢٧<br />

یدل کا دبستان ۔<br />

شاعری ‏،ص<br />

نفسیات،‏ ص ۔<br />

٧٢<br />

١٠۴ ٧۳<br />

١۶۵<br />

سندھ میں اردو ۔<br />

شاعری،‏ ص<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

٧۴<br />

٢۹٧ ٧۵<br />

١۸<br />

یدل کا دبستان ۔<br />

شاعری ‏،ص<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

٧۶<br />

٢۹۸ ٧٧<br />

١۶۵<br />

یدل کا دبستان شاعری،‏ ص ۔


٧۸<br />

ید وان درد،‏ ص ۔ ١۶۹<br />

٧۹<br />

، ص ١۸٧۸٠ ١۵٢ ۸١<br />

۹٢<br />

روح المطالب فی شرح دیوا ‏ِن غالب،‏ شاداں بلگرامی ۔<br />

سندھ میں ۔ یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

اردو شاعری،‏ ص<br />

ید وان مہ لقابائی چندا،ص ۔<br />

۸٢<br />

١۳٢ ۸۳<br />

١۳٢<br />

اردو ئے قدیم،‏ ص ۔<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

۸۴<br />

۴۵ ۸۵<br />

١٢۹<br />

سندھ میں اردو شاعری،‏ ۔<br />

ص<br />

تذکرہ مخزن نکات ‏،ص ۔<br />

۸۶<br />

٢٧۹ ۸٧<br />

۳٢<br />

یدل کا دبستان ۔<br />

شاعری ‏،ص<br />

اردوئے قدیم ‏،ص ۔<br />

۸۸<br />

١٠١ ۸۹<br />

١۹۳<br />

یدل کا دبستان ۔<br />

شاعری،‏ ص<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

۹٠<br />

١۵١ ۹١<br />

١۹۳<br />

سند ھ میں ارد ۔<br />

وشاعری،‏ ص<br />

یدل کادبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

۹٢<br />

١۹۳ ۹۳<br />

۸١<br />

کلیات سودا ج ا،‏ ۔<br />

ص<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

۹۴<br />

١۴٧ ۹۵<br />

١٧۹<br />

سندھ میں ارد ۔<br />

وشاعری،‏ ص<br />

ید وا ‏ِن حالی ‏،ص ۔<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

۹۶<br />

١۹ ۹٧<br />

٢۵<br />

سندھ میں اردو شاعری،‏ ص ۔<br />

۹۸<br />

١۹٢ ۹۹<br />

١٠۳<br />

تذکرہ بہار ستان ناز،ص ۔


١٠٠<br />

،<br />

پوشیدگی راز،‏ مخفی معامالت ۔<br />

روح المطالب فی شرح دایو ‏ِن غالب،‏ شاداں بلگرامی،‏ ص ۔ ١٠١<br />

١٠٢<br />

۳۴۶ ١٠۳<br />

۴۸<br />

١۸٢<br />

سند ھ میں اردو ۔<br />

شاعری،‏ ص<br />

اردوئے قدیم،‏ ص ۔<br />

١٠۴<br />

١٢۳ ١٠۵<br />

١۵٢<br />

یدل کا ۔ سندھ میں اردو شاعری ‏،ص ۔<br />

دبستان شاعری،‏ ص<br />

اردوئے ۔<br />

قدیم،‏ ڈاکٹر محمد باقر،ص<br />

١٠۶<br />

١٢۳ ١٠٧<br />

١۵۳<br />

یدل کا دبستان شاعری،‏ ص ۔<br />

١٠۸<br />

١۶۵ ، ١٠۹<br />

٢١٠<br />

پنجاب میں ۔ نبیا غالب آغا باقر ‏،ص ۔<br />

اردو،‏ حافظ محمو د شیرانی ‏،ص<br />

یدل کا دبستان ۔<br />

شاعری،‏ ص<br />

کلیات ۔<br />

سودا ج ا،‏ ص<br />

١١٠<br />

۳۳٧ ١١١<br />

١٢۸<br />

اردوئے قدیم ‏،ص ۔<br />

١١٢<br />

١۴۵ ١١۳<br />

١١۹<br />

تذکرہ مخز ‏ِن ۔<br />

نکات،‏ ص<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

١١۴<br />

۸١ ١١۵<br />

١۶<br />

اردوئے قدیم،‏ ص ۔<br />

سندھ میں اردو شاعری،‏ ص ۔<br />

١۶<br />

٢۴ ١١٧<br />

١٢۸<br />

۔<br />

تذکرہ مخز ‏ِن نکات،‏ ص ۔‎١‎<br />

١١۸<br />

١٠۵ ١١۹<br />

روح المطالب فی شرح دیوان غالب،‏ ص ۔


ید وان درد،ص<br />

١٢٠<br />

٢٠١<br />

کلیا ‏ِت قائم ۔<br />

ص،‏<br />

١۴١ ١٢١<br />

٢۳٠<br />

ج ١<br />

سندھ میں اردو ۔<br />

شاعری،‏ ص<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

١٢٢<br />

١٠١ ١٢۳<br />

۹۵<br />

تذکرہ حیدری ‏،ص ۔<br />

تذکرہ حیدری ‏،ص ۔<br />

١٢۴<br />

٢۳۸ ١٢۵<br />

۸۸<br />

یدل کا دبستان ۔<br />

شاعری،‏ ص<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

پنجاب میں اردو ‏،ص ۔<br />

١٢۶<br />

۳۴ ١٢٧<br />

٢٠۸<br />

سندھ میں اردو شاعری ‏،ص ۔<br />

١٢۸<br />

١٢٢ ١٢۹<br />

٢٠۵<br />

اردوئے قدیم،‏ ص ۔<br />

ید وان مہ لقابائی چندا ‏،ص ۔<br />

١۳٠<br />

٢٠٠ ١۳١<br />

١۶۵<br />

ید وان ۔<br />

حالی،‏ ص<br />

پنجاب میں اردو ‏،ص ۔<br />

١۳٢<br />

١۵١ ١۳۳<br />

۸۴<br />

یدل کا دبستان ۔<br />

شاعری ‏،ص<br />

پنجاب میں اردو ۔<br />

‏،ص<br />

یدل کا دبستان شاعری ‏،ص ۔<br />

١۳۴<br />

۸۴ ١۳۵<br />

۳۸۸<br />

تذکرہ مخزن نکا ت،‏ ص ۔<br />

١۳۶<br />

۸۶ ١۳٧<br />

۳١۵<br />

اردوئے قدیم،‏ ۔<br />

سندھ میں اردو شاعری،‏ ص ۔<br />

١۳۸<br />

١۳۹ ١۳۹<br />

اردوئے قدیم ج ٢ ص،‏ ۔


ص<br />

١۴٠<br />

١۵۴ ١۴١<br />

۳۳٧<br />

۳٠۶<br />

یدل کا ۔<br />

دبستان شاعری ‏،ص<br />

یدل کا دبستان ۔<br />

شاعری ‏،ص<br />

سندھ میں اردو ۔<br />

شاعری ‏،ص<br />

یدل کا دبستان شاعری،‏ ص ۔<br />

١۴٢<br />

١۶۴ ١۴۳<br />

١۴۶<br />

پنجاب میں اردو،‏ ص ۔<br />

١۴۴<br />

۶۸ ١۴۵<br />

١۵۹<br />

سندھ میں اردو شاعری ‏،ص ۔<br />

١۴۶<br />

ید وان مہ لقابائی چندا،‏ ص ۔ ۹٧<br />

١۴۸ ۔ ١۴٧ ۔<br />

١۵٠ ۔ ١۴۹ ۔<br />

١۵٢ ۔ ١۵١ ۔<br />

١۵۴ ۔ ١۵۳ ۔<br />

١۵۶ ۔ ١۵۵ ۔<br />

١۵۸ ۔ ١۵٧ ۔<br />

١۶٠ ۔ ١۵۹ ۔<br />

١۶٢ ۔ ١۶١ ۔<br />

١۶۴ ۔ ١۶۳ ۔<br />

۶۶ ۔‎١‎ ١۶۵ ۔


١۶۸ ۔ ١۶٧ ۔<br />

١٧٠ ۔ ١۶۹ ۔<br />

‏-باب نمبر 3<br />

غالب تلمیحات<br />

کی شعری<br />

تفہ یم<br />

،<br />

تلمیح کے لغوی معنی رمز اوراشارہ کے ہیں لیکن شعری اصطالح میں<br />

کسی تاریخی واقعہ،‏ مذہبی حکم،‏ لوک داستانی کردار وغیرہ کو اس<br />

انداز سے نظم کیاجائے کہ شعر کا مضمون پ رلطف اورزوردار ہوجائے۔<br />

اس میں دو ایک الفاظ کو استعمال میں الیا جاتاہے۔ ان کو پڑھتے ہی<br />

پورا واقعہ ‏،قصہ معاملہ یاحکم وغیرہ قاری کے ذہنی گوشوں میں<br />

متحرک ہوکر قاری کے سوچ کو شعر میں موجود مضمون میں گم<br />

کردیتا ہے ۔ تلمیح کو حس ‏ِن شعر کادرجہ حاصل ہے۔ شعر میں تلمیح<br />

سے متعلقہ لفظ یا الفاظ کو جونئے اور مخصوص مفاہیم ملتے ہیں اس<br />

سے ہی انہیں اصطالح کا درجہ حاصل ہوتاہے ۔<br />

عربی،‏ فارسی اور برصغیر کی زبانوں میں تلمیح کا استعمال بڑا عام<br />

ہے اور اسے شعری زبان کا جز سمجھا جاتا ہے۔ اردو غزل نے تلمیح


یرہ<br />

کی شعری افادیت سے کبھی منہ نہیں موڑا ۔ اردو کے چھوٹے بڑے<br />

شاعر کے ہاں ا س کے استعمال کا رواج ملتا ہے۔غالب سیاسی و<br />

سماجی زوال اور فکری جدّت کے کناروں کے بیچ زندگی بسرکررہے<br />

تھے۔ انہوں نے اپنی فکری پرواز کے اظہار کے لئے تلمیح کی شعری<br />

افادیت سے بڑھ چڑھ کر فائدہ اٹھایا ۔ ان کے ہاں اس کے استعمال کی<br />

متعدد صورتیں ملتی ہیں<br />

روا * ہیں کرتے استعمال میں مفاہیم کر ہٹ یت سے<br />

معاملے یا واقعے بات،‏<br />

حاصل درجہ کا کوخاص<br />

عام * ہوجاتاہے<br />

ی صورت پیدا کرکے قاری کے سوچ میں ہلچل مچانے کے<br />

لئے بطور ہتھیار کام میں التے ہیں<br />

تقابل *<br />

یہاا استعمال کرتے ہیں<br />

تشب *<br />

پر حیرت کی جاتی تھی کو عام اورمعمولی قراردے کر<br />

اس سے بڑھ کر کسی طرف راغب کرتے ہیں<br />

* ،<br />

جس<br />

بطورطنز * ہیں کرتے استعمال<br />

کے یح<br />

کی<br />

حوالہ سے<br />

تلم * ہیں اٹھاتے مسئلہ کا استحقاق<br />

اہمیت<br />

مسترد * ہیں کرتے اجاگر کو وضرورت<br />

ورکو اس کی بعض خصوصیات کے تناظر میں برتر ثابت<br />

کرنے کے لئے تلمیح کا استعمال کرتے ہیں<br />

کمز *<br />

روی کے روائتی پیمانے اور چال کو تلمیح کے تیشے سے<br />

کاٹتے ہیں<br />

یپ *


یآت<br />

یگئ<br />

یآت<br />

اظہار * ہیں التے میں کام کو تلمیح لئے کے برتری<br />

ی سماجی معاملے کی وضاحت کے ضمن میں استعمال کرتے<br />

ہیں<br />

کس *<br />

ی کردار کے مقام ومرتبہ کی وضاحت کے باب میں تلمیح ان<br />

کے کام ہے<br />

کس *<br />

اگلے صفحات میں غالب کی غزل میں استعمال ہونے والی بعض<br />

تلمیحات کی شعری تفہیم کی ہے۔ جن میں درج باال عناصر کی<br />

کسی نہ کسی حوالہ سے ‏)تلمیح کی(‏ بازگشت سنائی دیتی ہے۔ ان<br />

معروضات کے حوالہ سے غالب کے قاری پر نہ صرف غالب کی فکر<br />

کے نئے گوشے وا ہوں گے بلکہ معلومات کی فراہمی کے باعث<br />

مطالعہء غالب کا پہلے سے زیادہ حظ اٹھایا جاسکے گا۔ اس ضمن میں<br />

اساتذۂ شعر کے کالم سے متعلقہ شعری اسناد بھی درج کر دی گئی ہیں<br />

آب بقا *<br />

ایسا پانی جس کے پینے سے دائمی زندگی میسّر ہو۔ فارسی<br />

روایات کے مطابق ظلمات میں ایک چشمہ بہتا ہے جس کے پانی میں<br />

یہ تاثیر ہے جو اسے پیتا ہے ہمیشہ کی زندگی حاصل کرتا ہے ۔<br />

مشہور ہے اس کا پانی حضرت خضر نے پی رکھا ہے اور عمر جاوداں<br />

رکھتے ہیں۔ وہ تمام دریاؤں اور چشموں کے نگران ہیں۔ بھولے<br />

بھٹکے مسافروں کی راہنمائی بھی کرتے ہیں)‏‎١‎‏(‏ ہندوروایات کے<br />

مطابق دیوتاؤں اور رکھشسوں نے مل کر سمندر کی تہوں میں سے آب<br />

حیات حاصل کیا ۔ دیوتاؤں نے چھل سے یہ پانی پی لیا جبکہ رکھشس<br />

محروم رہے ۔یہی وجہ ہے کہ دیوتا حیات جاوداں رکھتے ہیں ۔ اسے


یان<br />

یان<br />

آبِ‏ حیات اور آ ‏ِب حیواں کا نام بھی دیا جاتا ہے ۔ اردو غزل کے شعراء<br />

نے اس تلمیح کو مختلف انداز اور حوالوں سے نظم کیا ہے ۔ مثالا<br />

ذوق اس کے وجود سے انکار کرتے ہیں اور آ ‏ِب بقاسے متعلق<br />

روائتوں کومحض قصہ کہانیاں قراردیتے ہیں<br />

بقاکاذکر ہی کیا اس جہان فانی کہانیاں ہیں حکایا ‏ِت خضر وآب بقا<br />

میں)‏‎٢‎‏(‏ ذوق<br />

ذوق کا دعوی قرآن کی اس آیت قل من علیھا فان<br />

ایک دوسرے شعر میں ان کاانداز بڑاجارحانہ اور تضحیک<br />

ہے<br />

)۳( سے<br />

جولذت آشنائے مرگ ہوتا خضر تو وہ بھی نہ پیتا آب حیواں<br />

جاتا مرتا آب حیواں میں ذوق<br />

کو خضر چشمہ ظفر<br />

استوار ہے۔<br />

آمیز ہوگیا<br />

،<br />

)۴(<br />

خوش محض<br />

)۵(<br />

ہیں دیتے نام کا بی<br />

ڈوب<br />

اے سکندر نہ ڈھونڈ آ حی ات ‏ِب<br />

ہے چشمہء خضر خوش بی ظفر<br />

میر صاحب ‏’’آبِ‏ حیوان‘‘‏ کو ایک دوسرے زاویہ سے دیکھ رہے ہیں۔<br />

آب انسان اپنی حیثیت میں بڑی اعلی اورکام کی چیز ہے ۔ نس ‏ِل<br />

آدمی کا اسی پرانحصار ہے ۔ اگر یہ ختم ہوگیا یا اس میں کسی قسم کی<br />

کمزوری یاکجی پیدا ہوگئی تو آدمی باقی نہ رہے گا ۔ اپنی حقیقت میں<br />

آبِ‏ حیات ‏‘‘ہے اسی کے سبب انسان زمانے میں باقی ہے۔ شعر ‏’’یہی<br />

کہیں نسل آدمی کی اٹھ نہ جاوے اس زمانے میں مالحظہ فرمائ یے<br />

کہ موتی آب حیواں جانتے ہیں اب انساں کو میر<br />

)٧(<br />

)۶(


یعن<br />

یول<br />

یبن<br />

زہر<br />

غالب کے ہاں اس تلمیح کا استعمال بالکل الگ سے انداز کاحامل ہے<br />

مجھ کو وہ دوکہ جسے کھا کے نہ پانی مانگوں<br />

کچھ<br />

کا<br />

اور سہ ی بقا آ ‏ِب اورسہی<br />

ہمیشگی تو موت کے بعد کی زندگی کو حاصل ہے ۔ محبوب کے لئے یا<br />

محبوب کے ہاتھوں مرنا الی اور معمولی عمل نہیں۔ا س حوالہ سے<br />

مرنے والے کب مرتے ہیں۔ اس طرح محبوب کادیا ہوازہر آب بقا‘‘‏ کا<br />

درجہ رکھا ہے۔ دوسراتِل تِل مرنے سے ایک بار مرنا کہیں بہتر ہے<br />

۔ا س زاویہ نظر سے زہر’’‏ آبِ‏ بقا‘‘‏ ٹھہرتا ہے ۔<br />

نکلنا خلد سے<br />

’’<br />

آدم *<br />

تخلیق آدم کے بعد جنت کو حضرت آدم اور ان کی زوجہ حضرت حوا<br />

کا ٹھکانہ قراردیا گیا ساتھ میں یہ کہہ دیا گیا کہ ‏’’شجرِ‏ ممنوعہ‘‘‏ کے<br />

قریب تک نہ جانا ورنہ ظالموں میں ٹھہروگے ۔ حضرت آدم کی بیوی<br />

حوا نے شیطان کے بہکاوے میں آکر شجر ممنوعہ کا پھل کھالیا اور<br />

آدم صفی ہللا علیہ السالم کو بھی کھال دیا۔ اس بشری بھول کے نتیجہ<br />

میں انہیں جنت سے نکال کر زمین پر بھیج دیا گیا قرآن کے عالوہ<br />

اس معاملے کا بائیبل کے عہد نامہ جدید کے پہلے صحیفے پیدائش‘‘‏<br />

میں ذکر ملتا ہے<br />

’’<br />

)۸(<br />

۹ (<br />

)<br />

چھوٹوں کی غلطیوں پر عموماا بڑوں کو شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے ۔<br />

چھوٹے بھی اس کیفیت سے گزرتے ہیں ۔ لغزشِ‏ آدم کولغز ‏ِش<br />

نوع انسان پر محمول کر رہے ہیں اور اس پرنادم ہیں<br />

ؔ<br />

ہم کووو شفیعِ‏ محشر دیں پناہ بس ہے شرمندگی ہماری عذ ‏ِر گناہ بس<br />

)١٠( ہے یول


ےکئ<br />

ینب<br />

یمٹ<br />

‘‘<br />

خوجہ درد کے نزدیک عباد ت ریاضت ‏’’گناہِ‏ آدم‘‘‏ کا ثمرہ ہے ۔ اس’’‏<br />

گناہ کو دھونے کے لئے آدمی متواتر عبادت کی راہ اختیار<br />

ہوئے ہے<br />

)١١(<br />

سب طفی ‏ِل گنا ‏ِہ آدم ہے درد مت عبادت پہ پھولیو زاہد<br />

غالب کے نزدیک کوچہء محبوب سے بے آبرو ہو کر نکلنا،‏ آدم<br />

خلد سے نکلنے سے مماثل ہے<br />

نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن بہت بے آبروہوکر ترے<br />

کوچے سے ہم نکلے<br />

ابن مر یم *<br />

ابن<br />

،<br />

عیسی ؔ<br />

کے<br />

ان<br />

کو ہللا تعالی نے بن باپ کے پیدا فرمایا ۔ انہیں حضرت کی والدہ کے حوالہ سے ابن مریم کہا ہے۔ جب لوگوں نے حضرت<br />

کی گود میں بچہ دیکھا تو کہا کہ تمہارے باپ توایسے نہ تھے،‏<br />

مریم نے اپنی ماں کی بے گناہی<br />

تم نے یہ کیا کیا۔ اس وقت حضرت ہونے کا اعالن فرمایا)‏‎١٢‎‏(‏<br />

کی گواہی دی اوراپنے صاحب کتاب کو ہللا تعالی نے بیماروں کو ٹھیک کرنے کی طاقت<br />

حضرت عطا فرمائی ۔ اسی حوالہ سے ڈاکٹر کو ‏’’مسیحا‘‘‏ کانام دیا جاتا ہے ۔<br />

غالب نے بھی اپنے اس شعر میں اسی بات کو حوالہ بنای اہے<br />

مریم<br />

عیسی ؔ<br />

عیسی ؔ<br />

کرے ہوا<br />

اعجاز مسی حا *<br />

عیسی ؔ<br />

کوئ ی کرے دوا کی درد میرے کوئی<br />

حضرت کو ہللا تعالی کی طرف سے یہ معجزہ بھی میسّر تھا<br />

کہ آپ قم باذن ہللا کہتے تومردے زندہ ہوجاتے کے پرندے<br />

)١۳(


یعن<br />

یآئ<br />

بنا کر<br />

پھونک مارتے<br />

قائم چاند پوری<br />

تو وہ ہللا کے حکم سے فضا میں اڑنے لگتے<br />

کے ہاں اس تلمیح کا استعمال مالحظہ ہو<br />

)١۴(<br />

کرے گوکہ اعجاز عیسی ؔ<br />

وہ قائم<br />

ہے خر اسے،‏ ہوں پہنچانتا میں کے شیخ<br />

)١۵(<br />

اعجاز<br />

دمِ‏<br />

مسیحا‘‘‏<br />

دیتے قرار بات ایک کومحض<br />

ہیں ‏’’غالب<br />

اک بات ہے اعجاز مسیحا اک کھیل ہے اور ن ‏ِگ سلیمان مرے نزد یک<br />

مرے آگے<br />

ہیں الئے میں استعمال میں تناظر اس بھی عیسی<br />

مرگیا صدمہء یک جنب ‏ِش لب سے غالب ناتوانی سے حری<br />

عیسی ؔ نہ ہوا<br />

دم ‏ِف<br />

جنبشِ‏ لب زندگی سے ہمکنار کرتی ہو ۔ بالشبہ بہت بڑا کمال ہے ۔<br />

جنبشِ‏ لب موت سے ہمکنار کرتی ہو اوروہاں دم الی اور<br />

بیکار ٹھہرے تویہ اس سے بڑا کمال ٹھہرتا ہے ۔ یہ تلمیح اردو غزل<br />

میں استعمال ہوتی ہے ۔ مثالا<br />

بے فائدہ انفاس کو ضائع نہ کر اے درد ہردم<br />

پاس نہیں ہے د رد<br />

عیسی ؔ<br />

،<br />

)١۶(<br />

تجھے ہے عیسی دمِ‏<br />

)١٧(<br />

ہومبارک ہو مسیحا د ‏ِم تا ‏ِر رشتہ<br />

چندا فال فرخ یہ تجھے<br />

بیماروں<br />

حوالہ سے کے کی صحت<br />

ہوں مالحظہ مثالیں دوایک<br />

)١۸(<br />

ترے بیمار<br />

جہاں دار<br />

جودیکھا تئیں کے لب<br />

دواخوب کرتی نہیں کی مسیحا


ینب<br />

یول<br />

یب مار یہ ایسا نہیں کہ آوے بھی مسیحا مرے بالیں پہ تو کیا ہو<br />

جس کو شفا ہو<br />

جوعیسی ؔ<br />

) ١۹(<br />

محشر<br />

کی منت<br />

)٢٠( قائم چاند پوری ایسی زندگی پر حیف کرتے ہیں پذیر ہو<br />

وائے اس زیست پر کہ جس کے لئے ہوجئے منت پذیر قائم<br />

کا عیسی ؔ<br />

اورنگ سلی مان *<br />

حضرت سلیمان بنی اسرائیل کے تھے ۔ ہللا نے انہیں سلطنت اور<br />

حکومت عطا کی ۔ ان کے پاس مال و منال جاہ وجالل ‏،محالت یہاں<br />

تک کہ ان کے پینے کے برتن بھی خالص سونے کے تھے<br />

جانور اورعسکری سامان بھی موجودرہتا تھا۔ ان کے پاس ایک تخت<br />

تھا جو ہوا میں اڑتا تھا ۔ ہوا ان کے تخت کو لے کر اڑتی اور ایک دن<br />

میں دوماہ کا سفر طے کرتی حضرت سلیمان کے تخت کا مختلف<br />

قائم چاند پوری نے تخت حوالوں سے اردو شاعری میں ذکر آتا ہے<br />

سلیمان کے حوالہ سے قل من علیھا فان کے فلسفے کو اجاگر کیا ہے<br />

)٢١(<br />

،<br />

)٢٢(<br />

وہ تخت جو چلتا تھا پوچھیں گے سلیمان سے کہ کیدھر کیا برباد<br />

بہ توقیر ہو اپر قائم<br />

)٢۳(<br />

نے<br />

ہے<br />

کو بوریا کے نشینوں بوریا میں عشق<br />

تخ ‏ِت سلیمان<br />

دکنی ؔ<br />

کاسا قراردیا<br />

ہے مقام کیا نے جن کے عشق تجھ میں کنج


سا<br />

ںوک<br />

اٹوٹ<br />

ںامیلس تختایروب<br />

اوہ<br />

)٢۴(<br />

لوی<br />

ؔ<br />

بلاغ<br />

نامیلس گنروا<br />

وک<br />

ضحم<br />

لیھک<br />

اشامت<br />

ے یدرارق<br />

ت<br />

۔ںیہ<br />

یناسنا<br />

تسارف<br />

یدنلبرس یک<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

اھکید<br />

ےئاج<br />

وت<br />

نا<br />

اک<br />

اہک<br />

ط غ<br />

ل<br />

ںیہن<br />

اتگل<br />

۔<br />

جآ<br />

ےس ینشور<br />

زیت<br />

راتفر<br />

ےرایط<br />

داجیا<br />

ےئگوہ<br />

ںیہ<br />

گنروا۔<br />

نامیلس<br />

یانع<br />

تِ<br />

یدنوادخ<br />

۔یھت<br />

نامیلس ترضح<br />

ےن<br />

ہی<br />

تخت<br />

دوخ<br />

داجیا<br />

ںیہن<br />

ایک<br />

اھت<br />

ہکبج<br />

ےس ینشور<br />

زیت<br />

اتفر<br />

ر<br />

اللہ ےرایط<br />

یک<br />

اطع<br />

یک<br />

یئوہ<br />

تسارف<br />

اک<br />

ہدنز<br />

دیواج<br />

توبث<br />

ںیہ<br />

کا<br />

لیھک<br />

ےہ<br />

ںامیلس گنروا<br />

ےرم<br />

کیدزن<br />

کا<br />

تاب<br />

ےہ<br />

زاجعا<br />

احیسم<br />

ےرم<br />

ےگآ<br />

* مرا<br />

ترضح<br />

حون<br />

۵ یک<br />

ںیو<br />

ےس تشپ<br />

صخش کیا<br />

اک<br />

مان<br />

داع<br />

اھت<br />

دیدش ۔<br />

دادشروا<br />

سا<br />

ےک<br />

ے یبود<br />

ٹ<br />

ےھت<br />

ںونودروا<br />

ہاشداب<br />

۔ےھت<br />

دیدش بج<br />

ایگرم<br />

بس وت<br />

ںوکلم<br />

اک<br />

دادش ہاشداب<br />

رارق<br />

ایاپ<br />

۔<br />

سا<br />

ےن<br />

ینتا<br />

یقرت<br />

یک<br />

ہک<br />

ایند<br />

اک<br />

ہاشداب<br />

نب<br />

ایگ<br />

۔<br />

ہو<br />

یئادخ<br />

اک<br />

یوعد<br />

اترک<br />

۔اھت<br />

سا<br />

تقو<br />

ےک<br />

ربمغیپ<br />

بج<br />

سا<br />

یک<br />

تیادہ<br />

وک<br />

ےئآ<br />

تنجروا<br />

یک<br />

تراشب<br />

۔ید<br />

سا<br />

ےن<br />

تشہب<br />

یک<br />

تلایصفت<br />

ےس نا<br />

ںیھچوپ<br />

۔<br />

ربمغیپ<br />

ادخ<br />

ےن<br />

۔ںیداتب<br />

سا<br />

ےن<br />

کیا<br />

لدتعم<br />

ہگج<br />

بختنم<br />

یک<br />

تشہبروا<br />

عورش اناونب<br />

ایدرک<br />

۔<br />

سا<br />

ماک<br />

رپ<br />

کیا<br />

ھکلا<br />

رودزم<br />

ماک<br />

ےترک<br />

ےھت<br />

۔<br />

بج<br />

ہی<br />

تشہب<br />

رایت<br />

اوہ<br />

وت<br />

سا<br />

ےن<br />

سا<br />

اک<br />

مان<br />

ےنپا<br />

اداد<br />

ےک<br />

مان<br />

رپ<br />

ِغاب<br />

مرا<br />

۔اھکر<br />

نآرق<br />

دیجم<br />

ںیم<br />

دِ اع<br />

مرا<br />

اک<br />

رکذ<br />

دوجوم<br />

ےہ<br />

۔<br />

ہیواعم<br />

نب<br />

ن یفسوبا<br />

ا<br />

ےک<br />

ےنامز<br />

ںیم<br />

اللہدبع<br />

نب<br />

ہثلاث<br />

ےنپا<br />

ٹنوا<br />

یک<br />

شلات<br />

اترک<br />

اوہ<br />

سا<br />

غاب<br />

ںیم<br />

چنہپ<br />

ایگ<br />

ہچنانچ<br />

سپاو<br />

رکآ<br />

وج<br />

تیفیک<br />

ن یب<br />

ا<br />

یک<br />

سا<br />

یک<br />

قیدصت<br />

بعک<br />

رابحا<br />

ےن<br />

یک<br />

)٢۵(<br />

ِغاب<br />

مرا<br />

یتاریمعت<br />

قوذ<br />

روا<br />

نسح<br />

و<br />

لامج<br />

یک<br />

تملاع<br />

ےہ<br />

۔<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

ہی


یعل<br />

یبن<br />

ینب<br />

یآئ<br />

اپنے حسن کا حوالہ رکھتی ہے۔ میر ظفر<br />

طرح باغ ارم کا نشان نہیں ملتا اسی طرح<br />

ہے بجا باغ ارم سے ہم اگر تشبیہ دیں نام سنتے ہیں<br />

کوئے دوست)‏‎٢۶‎ سا(‏ یر<br />

،<br />

اسیر کا کہنا ہے۔ جس<br />

نشان کوئے دوست غائب ہیں<br />

نہیں پاتے نشان<br />

خواجہ درد سینہ و دل کے داغوں کو رش ‏ِک ارم کرنے کی صالح<br />

ہیں<br />

سینہ و دل کے تئیں داغوں سے رش ‏ِک گلزا ‏ِر ارم کیجئے گا)‏‎٢٧‎‏(‏<br />

دیتے<br />

درد<br />

قائم چاند پوری نے کوچہء محبوب کو ارم کا مظہر قرار دیا<br />

گلگشت دو عالم سے ہو کیوں کر وہ تسلی زائرہو جو کوئی<br />

کوچے کے اِرم کا قائ م<br />

ہے<br />

ترے<br />

)٢۸(<br />

غالب ارم کو محبوب کے جوتے کے تلوں کے نقوش کے برابر قرار<br />

دیتے ہیں ۔ ارم تعداد میں ایک ہے جبکہ جوتوں کے تلوں کے نشان<br />

بہت سے اور ہر نشان ارم سے مماثل ۔ لطف لینے والوں کو ایسے<br />

جوتاگرکی تعریف کرنی چاہیئے ۔ اصل کمال تو اس جوتاگر کا ہے<br />

تیرا جہاں<br />

یا وب *<br />

ہیں دیکھتے ارم خیاباں خیاباں ہیں دیکھتے قدم نق ‏ِش<br />

حضرت ایوب اسرائیل کے تھے ۔ اپنے صبر کی وجہ سے<br />

شہرہ رکھتے ہیں ۔ آپ کا عوض کی سر زمین سے تعلق تھا ۔<br />

زمین پر آپ ایسا کامل راست باز ‏’’نے آپ کو بہت کچھ دے رکھا تھا ۔<br />

خداسے ڈرنے واال اور بدی سے دور رہنے واال کوئی نہیں<br />

پھر آپ پر آزمائش سب مال و منال چھن گیا۔ آپ پر بیماری طاری<br />

)٢۹ ہللا(‏<br />

،<br />

) ۳٠ ( ‘‘ تھا


یال<br />

یگئ<br />

ہوئی ۔ سوائے ایک بیوی کے آپ کو سب چھوڑ گئے۔ اس کے باوجود<br />

آپ ہللا کے شکر گزار رہے۔ جب آزمائش ختم ہوگئی آ پ پر ہللا تع<br />

آخرایام میں ابتداکی نسبت زیادہ برکت ‏’’نے اسی طرح نوازشیں کیں ۔<br />

بخشی ۔ اس کے پاس چودہ ہزار بھیڑ بکریاں اور چھ ہزار اونٹ اور<br />

ایک ہزار جوتری بیل اور ہزار گدھیاں ہوگئیں ۔ اس کے سات بیٹے اور<br />

تین بیٹیاں ہوئیں ۔ اس سی عورتیں سرزمین میں نہ تھیں جو ایوب کی<br />

بیٹیوں کی طرح خوبصورت ہوں اور ان کے باپ نے ان کو ان کے<br />

بھائیوں کے درمیان میراث<br />

() ۳١ ‘‘ دی<br />

حضرت ایوب،‏ حضرت یوسف کے داماد تھے ۔ آپ کی بیوی کا نام<br />

رحیمہ تھا۔ جو زلیخا کے بطن سے تھیں۔ بعضوں نے آپ کی بی بی کا<br />

نام زبا بنت یعقوب لکھا ہے۔ احمد رضا خاں بریلوی کا کہنا<br />

ہللا نے آپ کی تمام اوالدیں زندہ فرمادیں اور اتنی ہی اور اوالدیں ‏’’ہے ۔<br />

آپ نے ایڑھی عطاکیں ۔ آپ کی بی بی کو دوبارہ جوانی عطاک<br />

ماری چشمہ جاری ہوگیا۔ اس میں آپ نے غسل فرمایا اور صحت یاب<br />

ہوئے۔ دوسری بار ایڑھی مارنے کا حکم ہوا اس سے چشمہ جاری ہوا<br />

۔ جس میں سرد پانی ظاہر ہوا ۔آ پ نے پیا،باطنی بیماریاں<br />

دورہوگئیں)‏‎۳۴‎‏(‏ اس حادثہ کے بعد آپ ایک سو چالیس برس زندہ رہے<br />

)۳٢(<br />

) ۳۳ ‘‘( ی<br />

۳۵ ()<br />

تکالیف برداشت کرنا اپنی جگہ ‏،بیماری پراف تک نہ کرنا بھی اپنی<br />

جگہ لیکن آپ نے مسی الضر)‏ میرے پیچھے بیماری لگ ہے ۔(‏<br />

کہا ہے ۔ غالب کے نزدیک ایسا کلمہ منہ سے نکالنا گلے میں<br />

آتا ہے ۔ ہللا سب دیکھ رہا تھا پھر مسی الضر کہنے کی کیا ضرورت<br />

تھی۔ آپ کے منہ سے کچھ نکلنا صبر کی نفی کرتا ہے<br />

)۳۶(


یبن<br />

ینب<br />

یآت یچل<br />

ہی<br />

آپ نے مسی الضر کہا ہے تو سہ ی<br />

گال بھی یا حضرت ایوب ہے تو سہ ی<br />

برقِ‏ تجل ی *<br />

موسی ؔ<br />

حضر ت اسرائیل کے صاحب کتاب تھے۔ فرعون کے<br />

محل میں آپ کا پالن پوسن ہوا۔ فرعون خدائی کا دعوی کرتا تھا۔ آپ<br />

نے اس تک ہللا کا پیغام پہنچایا۔ وہ آپ کا دشمن ہوگیا۔ اس کا دعوی<br />

غلط ثابت ہوا اور وہ دریا میں ڈوب کر مر گیا۔ حضرت کو ہللا<br />

نے کچھ معجزے عطا کررکھے تھے ۔ آپ اپنا ہاتھ بغل میں دبا کر<br />

نکالتے تو وہ اس طرح چمکتا کہ دیکھنے والوں کی آنکھیں چندھیا<br />

دی بیضا‘‘‏ کے نام سے اردو شاعری میں ’’ جاتیں۔ آپ کا یہ معجزہ<br />

مختلف حوالوں سے یا د رکھا گیا ہے ۔ آپ اپنا عصا زمین پر ڈالتے تو<br />

وہ اژدھا بن جاتا۔ آپ کی قوم نے آپ کومجبور کیا کہ وہ ہللا کو دیکھے<br />

بغیر ایمان نہیں الئیں گے ۔ آپ انہیں کوہ طور پر لے گئے۔کوہ طور پر<br />

جلوہ ہوا ۔ ان میں سے کوئی یہ جلوہ سہن نہ کرپایا۔ اس حوالہ سے<br />

اردو شاعری میں نظم ہوتی ہے۔ اسی ‏‘‘تلمیح ‏’’برقِ‏ تجل ی<br />

ضمن میں ‏’’طور بھی بطور تلمیح استعمال ہوتا چال آتا ہے ۔<br />

موسی ؔ<br />

‘‘<br />

سعادت خاں ناصر کا خیا ل ہے ‏’’طور‘‘‏ پر ہونے والی تجلی کسی کے<br />

رخِ‏ روشن کا مضمون ہے۔ کہانیوں میں پڑھتے آرہے ہیں۔ حسین<br />

شہزادی کے حسن سے مہم ج و شہزادہ غش کھا کر گرپڑا یا پھر اپنے<br />

آپے میں نہ رہا۔ حسن بہر طور متاثر تو کرتا ہے۔ بعض اوقات انسان<br />

اس کی تاب نہیں ال پاتا اور حواس باختہ ہوجاتا ہے ۔ کی قوم<br />

جلوۂ طور کو سہن نہ کرپائی تو یہ غیر فطری بات نہیں۔ ناصر نے<br />

جلوۂ حسن کو بڑے خوبصورت پیرائے میں نظم کیا ہے<br />

موسی ؔ


یعن<br />

یمل<br />

سمجھتا ہوں تجلّی طور کی موسی کہیں اس کو،‏ میں شاعر ہوں<br />

ا سے مضمون کسی کے روئے روشن کا ناصر<br />

)۳٧(<br />

،<br />

قائم کے خیال میں دل کے جالنے کا انداز برق تجلی سے بہتر ہے ۔<br />

انہوں نے آت ‏ِش دل کی شدت کو اس تلمیح کے توسط سے اجاگر کیا ہے<br />

جالیا کو ‏ِہ طور تیں عبث بر ‏ِق تجلّی سے اس آتش میں تو<br />

جل بجھنے کو دل کا طور بہتر تھا)‏‎۳۸‎‏(‏ قائم<br />

موسی ؔ<br />

میر صاحب بھی آتش دل کے حوالہ سے موسی ؔ سے مخاطب ہوتے<br />

ہیں۔ ان کا کہنا ہے آت ‏ِش دل نے شدت اختیار نہ کی تھی ورنہ اس آگ کا<br />

ایک شعلہ کو ‏ِہ طور پرہونے والی صدتجلّیوں کے برابر تھا<br />

کی شعلہ بر ‏ِق خرم ‏ِن صد کو ‏ِہ آتش بلند دل کی نہ تھی ورنہ اے کل یم<br />

)۳۹( طورتھا میر<br />

غالب مدلل بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے جذبات سے اٹھ کرحقائق سے<br />

میل کھاتی بات کی ہے ۔ عطاظرف کے مطابق ہوتی ہے۔ ظرف سے ہٹ<br />

کر فیض خرابی کا سبب بنتا ہے<br />

گرنی<br />

دیتے<br />

غالم<br />

تھی<br />

ہیں<br />

رسول<br />

پہ ہم<br />

بادہ،‏<br />

مہر<br />

بر ‏ِق<br />

ظر ‏ِف<br />

کہتے<br />

تجلی<br />

قدح<br />

ہیں<br />

نہ<br />

خوار<br />

پر طور<br />

کر دیکھ<br />

طورتجلّی کا مستحق نہ تھا اِس لئے پھٹ گیا ی جوشراب اسے<br />

وہ اس کے ظرف سے زیادہ تھی۔ البتہ ہم پر وہ بجلی گرتی تو اسے<br />

برداشت کر سکتے تھے ۔ اس شعر سے مرزا نے تمام مخلوقات پر<br />

نوع انسانی کے اشرف و اعلی ہونے کا<br />

’’<br />

،


ی)‏<br />

ینب<br />

روشن ثبوت بہم پہنچایا<br />

(۴٠) ‘‘ ہے<br />

کعبے سے کی<br />

بتوں * نسبت<br />

بتوں کی پوجا کا رواج بہت پہلے سے چال آتا ہے۔ مشرکوں نے کعبے<br />

تک کو نہ بخشا،‏ اسے بتوں سے بھر دیا ۔ حضرت ابراہیم کوبت شکنی<br />

کے جرم کی پاداش میں آگ میں پھینکا گیا ۔ آخرالزماں کے عہد<br />

میں بھی کعبہ کو بتوں سے بھر دیا گیا تھا ۔ فتح مکہ کے موقع پر آپ<br />

نے بتوں کی غالظت سے کعبہ کو پاک کیا۔ غالب نے اس معاملے<br />

کوبالکل الگ انداز میں مالحظہ کیا گیا ہے<br />

کعبے سے ان بتوں کو گوواں نہیں پہ واں کے نکالے ہوئے تو ہیں<br />

بھی نسبت ہے دور کی<br />

بظار اس شعر سے بتوں کے احترام اور توقیر کا پہلو نکلتا ہے۔ اس<br />

ضمن میں غالم رسول مہر کا کہنا ہے<br />

نے کعبے سے بتوں کی نسبت کے متعلق جو استدالل کیا<br />

ہے ۔ وہ منطقی نہیں،‏ شاعرانہ ہے<br />

مرزاغالب ’’<br />

۴١ (<br />

)<br />

لئے کے محبوب<br />

بوئے پی رہن *<br />

۔ ہے آتا چال مستعمل ‏’’بت‘‘‏ لفظ بھی<br />

میرا کرتا لے جاؤاور اس کو ابا جان کے چہرے پر ڈال دینا کہ وہ<br />

پھر بینا ہوجائیں گے۔ جوں ہی قافلہ مصر چال کہ ان لوگوں کے والد<br />

عقوب نے کہہ دیا کہ اگر مجھے سٹھیایا ہوا نہ کہو۔ ‏)ایک بات<br />

۔ ‏‘‘کہوں(‏ کہ مجھے یوسف کی بو محسوس ہورہی ہے<br />

ہی ’’<br />

)<br />

۴٢ ( )<br />

استعمال کا تلمیح اس ہاں کے غالب<br />

دی کھئے


اسے یوسف کی بوئے نسی ‏ِم مصر کو کیا پی ‏ِر کنعاں کی ہوا خواہ ی<br />

پیرہن کی آزمائش ہے<br />

جام جم *<br />

جام جم حکمائے فارس نے بنایا ۔ اس کے ذریعے اسے ہفت آسمان کا<br />

حال معلوم ہو جاتا تھا ۔ اس پیالے میں سات قسم کے خط کندہ تھے:‏<br />

۔‎١‎ خط جور ‎٢‎۔خط بغداد‎۳‎۔خط بصرہ‎۴‎۔خط ارزق‎۵‎۔ خط درشک‎۶‎۔خط کا<br />

سہ گر‎٧‎۔ خط فروی نہ<br />

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ پیالہ کیخسرو نے بنایا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا<br />

ہے کہ کیخسرو نے اس میں اضافہ کیا تھا ۔ تاہم یہ طے ہے جمشید<br />

کو شراب کے لئے جوپیالہ پیش کیا گیا اس کا نام جام جم تجویز کیا گیا۔<br />

،<br />

۴۳ ()<br />

اس تلمیح کا مختلف انداز سے اردو غزل میں ذکر ملتا ہے ۔میر<br />

صاحب نے جام جمشید کو فناکے فلسفے کو واضح کرنے کے لئے نظم<br />

کیا ہے<br />

،<br />

،<br />

)۴۴(<br />

وے صحبتیں کہاں گئیں جمشید جس نے وضع کیا جام کیا ہوا<br />

کیدھر وے ناونوش میر<br />

میر صاحب کے اس شعر سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ اس جام<br />

کا موجد جمشید تھا ۔<br />

کے حوالہ سے اجاگر ‏‘‘الطاف معاشرتی عدم توازن کو ‏’’جام جمش یدی<br />

کرتے ہیں<br />

ہے ہمیں الیا چرخ عدم سے دنیا راح ‏ِت کو کسی جمشیدی جام کو کسی


یوہ<br />

اندوہ کھانے )۴۵(<br />

کو<br />

الطاف<br />

خواجہ درد جس میں الٹھی کے رویے کو<br />

تقدیر کا معاملہ بھی کہہ سکتے ہیں<br />

کررہے نمایاں<br />

سلطنت پر نہیں ہے کچھ موقوف جس کے ہاتھ آوے جام<br />

درد<br />

ہیں۔ اسے<br />

ہے ، سوجم<br />

)۴۶(<br />

غالب کے نزدیک جس چیز کا میسر آنا ناممکنات میں ہو،‏ بھال کس کام<br />

کی۔ چیز اچھی ہے جوموقع بہ موقع میسّر آجائے ۔ یہ بھی کہ<br />

ضائع ہوجانے کی صورت میں فوراا اور پھرسے فراہم ہوجائے<br />

ساغر جم سے مراجام سفال اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا<br />

اچھا ہے<br />

قصہء حمزہ *<br />

حمزہ<br />

یں<br />

کا<br />

یہ<br />

جسے ، ہے قصہ ایک<br />

،<br />

کا اس ہیں۔ کہتے حمزہ امیر داستا ‏ِن<br />

حضور ﷺ کے چچا حضرت امیر حمزہ جو جن ‏ِگ احد میں شہید<br />

ہوئے ‏،سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ داستان فوق الفطرت واقعات پر استوار<br />

ہے ۔ لوگ اسے اس کے واقعات کے حوالہ سے بڑے شوق سے<br />

سنتے ہیں۔ اس میں حمزہ عمر وعیار مہ لقا وغیرہ کردار کہانی کی<br />

دلچسپی ختم نہیں ہونے دیتے ۔ عمر وعیار کی احمقانہ حرکات توجہ کا<br />

مرکز رہتی ہیں۔ غالب نے اس تلمیح کوبڑے خوبصورت انداز میں<br />

قصہء عشق کے حوالہ سے نظم کیا ہے۔ اس ضمن میں غالم رسول<br />

مہر کا کہنا ہے<br />

ممکن<br />

،<br />

ہے کہ عشق کی کیفیت بیان کرنے پر ہر بال کی جڑ<br />

کہ ’’


یگئ<br />

یائ<br />

سے خالص خون نہ ٹپکنے لگے؟ اگرایسا ہوتو سمجھ لینا چاہئے وہ<br />

عشق کی داستان نہیں بلکہ حمزہ کا قصہ ہے ۔ جسے لوگ تفریحاا<br />

سنتے اور ایک ایک واقع پر سردھنتے ہیں۔)‏<br />

۴٧ )<br />

حمزہ کاقصہ ہوا عشق کا ہرب نِ‏ موسے د ‏ِم ذکر نہ ٹپکے خوں ناب<br />

چرچا نہ ہوا<br />

خسرو،‏ ، * فرہاد شریں<br />

خسرو ایران کا بادشاہ تھا ۔ شیریں اس کی کنیز تھی جونہایت<br />

خوبصورت تھی۔ فرہاد ‏)کوہکن(‏ اس پر عاشق ہوگیا۔ خسرو نے فرہاد<br />

سے پیچھا چھڑانے کے لئے فارس کی مشہور پہاڑی سے دودھ کی<br />

نہر نکالنے کی فرمائش کی ۔ فرہاد انجینئر تھا اس نے یہ کام کردکھا یا۔<br />

خسرونے ایک ک ٹنی کے ذریعے فرہاد تک یہ خبر پہنچا دی کہ شیریں<br />

انتقال کر ہے ۔ فرہاد نے اپنے تیشے سے خودکشی کرلی ۔یہ بھی<br />

کہا جاتا کہ خسرہ خود شریں سے محبت کرتا تھا ۔ اس نے دھوکہ سے<br />

فرہاد کی جان لے ل سای۔ دن سے شیریں خسرو سے نفرت کرنے لگی<br />

۔ خسرہ کا بیٹا بھی سے شریں سے محبت کرتا تھا اس نے شریں کی<br />

محبت میں باپ کو موت کے گھاٹ اتاردیا اور شیریں کو شادی کے<br />

لئے کہا۔ شیریں نے خسرو پرویز کے پیٹ میں خنجر گھونپ دیا ۔<br />

خودروتی ہوئی فرہاد کی قبر پر گئی۔ قبر شق ہوئی اور وہ اس میں<br />

) ( ۴۸ سماگئی<br />

فرہاد کے دودھ کی نہر نکالنے کے حوالہ سے ایک ضرب المثل<br />

‏’’جوئے شیر النا‘‘عام سننے کوملتی ہے۔ غالب کے ہاں اس ضرب<br />

المثل کا استعمال پڑھنے کوملتا ہےکاوکا ‏ِو سخت جانی ہائے تنہ نہ<br />

صبح کرنا شام کا الناہے جوئ ‏ِے شیر کا پوچھ


یعل<br />

وہ<br />

ان کرداروں کے ساتھ کچھ امور وابستہ نظر آتے ہیں<br />

خسرو ، * ہے کرتا خیانت اور جودغا ہے بادشاہ<br />

پرویز ناہنجار بیٹا جو ایک عورت کے لئے باپ کا قتل<br />

جائز سمجھتا ہے<br />

خسرو ، *<br />

اور محنت<br />

جدوجہد سے<br />

فرہاد ، * ہے عبارت<br />

یریںش * ہے وفا شعار اور خوبصورت<br />

اردو غزل کے شعرا نے ان تلمیحات کو مختلف حقائق کی وضاحت کے<br />

لئے استعمال کیا ہے<br />

مصحفی نے ان کرداروں کے حوالہ سے اپنے عہد کی تصویر کشی کی<br />

ہے<br />

ہوچکا دور خسر و و فرہاد اب نہ شیریں نہ جوئے شیر ہی ہے<br />

مصحف ی<br />

)۴۹(<br />

،<br />

انعام ہللا یقین کا کہنا ہے کہ اگر میں فرہاد ہوتا تو خسرو کو عشرت کا<br />

موقع ہی نہ دیتا،‏ دودھ کی جگہ خون کہ نہر بہادیتا ۔ گویا فرہاد کاطرز<br />

عمل اور رد عمل درست نہ تھا<br />

نہ دیتا عیش کی خسرو کو فرصت قص ‏ِر شیریں میں جومیں ہوتا تو<br />

جائے شیر جوئے خوں رواں کرتا یقین<br />

)۵٠(<br />

میر فرخ فرخ کے نزدیک خسرو کا جاہ ومال اپنی جگہ لیکن<br />

فرہاد سے لوگ کہاں ملتے ہیں<br />

گوہوا شیریں تجھے خسروکی دولت جاہ ومال پر کہیں ہوتا ہے پیدا


کوہکن سا آشنا فرخ<br />

قبر<br />

قائم چاند پوری نے کیا عمدہ مضمون نکاال ہے ۔ موت کی اذیت<br />

بھر کی ہے ‏،خواب شیریں تاقیامت ۔<br />

اذیت<br />

کے شق<br />

ایک<br />

ہمارا سر<br />

دم<br />

ہونے<br />

اور<br />

تیری سی<br />

کے سیناریو<br />

تاقیامت<br />

طرح<br />

ان میں<br />

خواب شیریں<br />

کوہ اے کاش<br />

کا<br />

ہے<br />

کن<br />

کہا<br />

پھٹتا<br />

مالحظہ<br />

فرمائ یں<br />

دم تو<br />

قائم )۵١(<br />

جہاں دار نے شیریں<br />

تمنا کی ہے<br />

حوالہ سے کے خط کے لبوں<br />

کی فرہاد پیشہء<br />

دار جہاں ہے چاہے میں عشق کے لبوں شیریں<br />

)۵٢(<br />

دار جہاں ہم کریں فرہاد ء پیشہ ہم تئیں اپنے<br />

حاتم فرہاد کو<br />

’’ سر<br />

چڑھا‘‘‏ کے القاب سے نواز تے ہیں<br />

سو طرح ہے عاشقی کے فن میں فرہاد بھی ایک سرچڑھا تھا<br />

حاتم<br />

)۵۳(<br />

چندا کا کہنا ہے کہ ناقص اور کامل کا کیا مقابلہ۔ پرویز کی حوس ناکی<br />

کو شیریں فرہاد کے عشق سے نسبت نہیں دی جاسکت ی<br />

پرویز کو نسبت نہیں فرہاد سے شیریں ناقص نہیں ہوتا کبھی کامل کے<br />

)۵۴( برابر چندا<br />

غالب کے ہاں یہ تینوں داستانی کردار موضوع گفتگوبنے ہیں ۔ شیریں<br />

کی موت کی خبر سن کر فرہاد کومرنے کے لئے تیشے کی کیوں


،<br />

ضرورت پڑی ۔ اسے ہارٹ اٹیک ہوجانا چاہئیے تھا یا پھر صدمے سے<br />

مر گیا ہوتا۔ غالب نے معاملے کو انسانی فطرت اورنفسیات سے جوڑ<br />

دیا ہے<br />

تیشے بغیر مر نہ سکا کوہ کن اسد سرگزشتہء خمار رسوم وقیود تھا<br />

پھر کہتے ہیں یہ تیشے کا کمال ہے کہ اس نے فرہاد کو شیریں سے<br />

ہمکنار کیا ۔ ان کا موقف یہ ہے کہ جب بھی کسی پر انحصار<br />

کروگے،مارے جاؤگے<br />

ہم سخن تیشے نے فرہاد کو شیریں سے کیا جس طرح کا کہ کسی میں<br />

ہو کمال اچھا ہے<br />

کہ ضر ‏ِب تیشہ پہ رکھتا بضربِ‏ تیشہ وہ اس واسطے ہال ک ہوا<br />

تھا کوہ کن تک یہ<br />

: پیرزن<br />

(<br />

غالب نے شیریں کی موت کی من گھڑت خبر لے کر جانے والی<br />

بڑھیا پیرزن(‏ کو بھی بطور تلمیح نظم کیا ہے ۔ ایک طرف بڑھیا کو<br />

ب را بھال کہا ہے تو دوسری طرف کوہ کن کی سادگی پر افسوس کااظہار<br />

کیا ہے کہ اس نے خبر کی تصدیق کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہ<br />

کی<br />

دی سادگی سے جان،‏ پڑوں کوہ کن کے پانو<br />

ہیہات کیوں نہ ٹوٹ گئے<br />

خضر<br />

،<br />

پیرزن کے پانو


ینب<br />

یبن<br />

بن یا<br />

/<br />

ہللا کے اور برگزیدہ بندے تھے ہیں ۔ آپ کی حیات و موت کے<br />

بارے میں اختالف پایا جاتا ہے ۔ آپ فریدون بادشاہ کے زمانے میں<br />

ایک بادشاہ کے بیٹے تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے<br />

(۵۵) ‏‘‘بل نوح ’’ بن بن سام ارفث بن عامر بن ملکا<br />

بریلو ی خاں رضا احمد بقول<br />

آپ ’’<br />

کی کنیت ابو العباس ہے آپ اسرائیل میں سے ہیں ۔ آپ نے<br />

دنیا ترک کر کے ز ہد اختیار کیا ۔ ۔۔۔۔ آپ کا اصل نام بلیا ہے ۔لقب خضر<br />

کی وجہ یہ ہے کہ جہاں بیٹھتے یا نماز پڑھتے ہیں وہاں اگر گھاس<br />

خشک ہوتو سرسبز ہوجاتی<br />

موسی ؔ<br />

(۵۶) ‘‘ ہے<br />

امام بخاری کی روایت کے مطابق حضرت کی حضرت خضر<br />

سے ہللا کے حکم کے مطابق مجمع الجرین میں مالقات ہوئی ۔حضرت<br />

نے ساتھ جانے کی اجازت طلب کی تاکہ وہ ان کے علو ‏ِم<br />

باطن سے بہرہ ور ہوسکیں۔ انہوں نے اس شرط پراجازت دے دی کہ<br />

وہ صبر سے کام لیں گے اورکوئی سوال نہیں کریں گے۔ خضر نے<br />

کچھ ایسے کام کئے کہ حضرت کے صبر کا پیمانہ لبریز<br />

ہوگیا۔ حضرت خضر نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ آپ<br />

صبر نہیں کرسکیں گے اورحضرت کاساتھ چھوڑ دیا۔ چلتے<br />

وقت ہر فعل کی تشریح کردی۔ حضرت خضر کو دوامی زندگی<br />

میسر ہے ۔ نظر نہیں آتے صرف اولیا ہللا سے ملتے ہیں۔ اور سخت<br />

مصیبت میں بحکم الہی لوگوں کی مدد،‏ خصوصاا رہنمائی کرتے ہیں<br />

موسی ؔ<br />

موسی ؔ<br />

)۵٧(<br />

موسی ؔ<br />

۵۸ ()<br />

دراز یا عمر ، وحیات موت رہنما،‏ بطور خضر حضرت میں غزل اردو


یعل<br />

یان<br />

موسی ؔ<br />

پھر حضرت کے ساتھ نمودار ہوتے ہیں۔ شیخ حیدر<br />

نگاہ نے خوبصورت بی کو اعجاز خضر سے تعبیر کیا ہے۔ کلیم<br />

خضر کے سامنے زبان کھولنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے<br />

اعجاز خضر ہے سخن اپنا تو اے نگاہ آگے مرے<br />

زباں نہ ہو نگاہ<br />

ہوئے<br />

،<br />

،<br />

)۵۹(<br />

ہیں<br />

عبدالرؤف شعور<br />

ہاں کے<br />

کلیم کے منہ میں<br />

وارد Guide) ( رہنما بطور خضر<br />

نا سور زخم عشق<br />

ہو شعور<br />

خضر کام کرے<br />

راہ لئے شاہ تیرے تاکہ کا کا سبزے<br />

)۶٠(<br />

کے عمردراز نے چندا<br />

حوالے سے<br />

ہے کیا فوکس کو خضر<br />

)۶١(<br />

ہوتری عمر خضر<br />

بہ سال ہو سال گرہ تری ہی یوں ماہ جمال<br />

چندا<br />

قائم چاند پوری نے فرا ق کے حوالے سے خضر کی تلمیح کو پینٹ<br />

ہے طو ‏ِل عم ‏ِر خضر سے زیادتی تجھ بن اگرچہ نیم نفس سے کیا ہے<br />

بھی ہووے کم جینا قائم<br />

)۶٢(<br />

خواجہ درد صوفی ہیں ۔ دراز ‏ِی عمر کو فلسفہء فنا کے تناظر میں<br />

مالحظہ کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اہل جذب و سلوک کے سامنے<br />

خضر اپنی طویل عمری سے بیزار ہوجائیں گے<br />

بیٹھا تھا خضر آکے مرے پاس ایک دم گھبر اکے اپنی زیست سے<br />

بیزار ہوگیا درد<br />

)۶۳(<br />

میر صاحب<br />

عشق سے کو خضر<br />

ہیں دیتے قرار ناواقف<br />

کہتے ہیں یاں کو خضر ر ‏ِہ ہم کہیں تو پہنچوں میں عشق رہ ہوکے نابلد


یگئ یاہ<br />

گم راہ سنا )۶۴(<br />

میر<br />

کیا کیا<br />

غالب کا اپنا ہی انداز ہے ۔ خضر نے سکندرکے ساتھ چھل کیا ۔ آ ‏ِب<br />

حیات خود پی گئے اور سکندر محروم رہا ۔ ایسے میں جب رہنما ہی<br />

چھل کرے تو کسی اور پر کیا بھروسا کیا جاسکتا ہے<br />

دار ا *<br />

خضر<br />

نے سکندر سے<br />

کوئ ی کرے رہنما کسے اب<br />

دارا فارس کاصاح ‏ِب جالل بادشاہ تھا لیکن سکندر سے پٹ گیا ۔ دارا کی<br />

بیٹی سکندر سے بی ۔ ہندوستان سے واپسی پر سکندر کی موت<br />

قصر دارا میں ہوئی ارود غزل میں دارا کو مختلف حوالوں سے یاد<br />

رکھا گی اہے<br />

قائم چاندپوری نے سکندر ودارا کو جو جاہ وجالل کی عالمت سمجھے<br />

جاتے ہیں ۔ فنا کے آئینے میں مالحظہ کیا ہے<br />

ہے جو کچھ ہوش تو کردیدۂ عبرت سے نگاہ سن کے تو قصہ ء<br />

اسکندر ودارا کے تیءں قائم<br />

وحشمت جاہ ہاں کے غالب<br />

)۶۵(<br />

حوالہ سے کے<br />

مرے شاہ سلیماں جاہ سے نسبت نہیں غالب<br />

وداراب وبہمن کو<br />

روح القدس *<br />

فوکس دارا<br />

فریدون<br />

ہوا<br />

وجم<br />

ہے<br />

وکیخسرو<br />

حضرت جبرائیل کا ایک نام ہے ۔ انبیاء تک وحی پہنچانے کا فریضہ<br />

سرانجام دیتے رہے ہیں ۔ شب برات حضور کے ہمراہ تھے ۔ ایک مقام


ہیں۔)‏ ۶۶<br />

،<br />

پر پہنچ کر آگے جانے سے انکار کردیا کہ آگے پر جلتے سا(‏<br />

حوالہ سے انھیں عقل سے منسلک پاتے ہیں ۔ یہ کردار صدیوں سے<br />

تہذیبوں اور معاشرتوں سے نتھی چالآتا ہے ۔ یہ کردار جس نام کے<br />

ساتھ آیا ہے ۔ معتبرا ور محترم ٹھہرا ہے ۔ جبرائیل جو بڑا اطاقتور اور<br />

بڑا زبردست ہے نے حضور ﷺکو تعلیم دی ہے۔ جب وہ آسمان<br />

کے ‏)شرقی(‏ اونچے کنارے پرتھا تووہ اپنی اصلی صورت میں سیدھا<br />

کھڑا ہوا آگے بڑھا پھر جبرائیل اور محمدﷺمیں دوکمان کا فاصلہ<br />

رہ گیا بلکہ اس سے بھی قریب تھا۔)‏ ‎۶٧‎‏(ہندہ مذہب سے منسلک<br />

دیورشی ‏)منی ور(‏ بھی غالباا اسی کردار کانام ہے ۔ میر صاحب نے اس<br />

کردار کو روح االمین کے نام سے یادرکھا ہے<br />

سنیو ‏،جب وہ کھبو سوار ہوا تابہ روح االمین شکار ہوا)‏‎۶۸‎‏(‏ میر<br />

روح القدس کالم شناس ہے ۔ریختہ سے آگاہ نہ سہی ‏،آہنگ ‏،ٹیون<br />

‏،موسیقت،‏ لہجے اور لفظوں کے اتار چڑھا سے تو واقف ہے ۔ اسی<br />

بنیاد پر کالم غالب پر سرد ھنتا ہے<br />

پاتا ہوں ا س سے داد ‏،کچھ اپنے کالم کی روح القدس اگر چہ مراہم<br />

زباں نہ یں<br />

زمزم*‏<br />

حضرت ابراہیم جب اپنی بیوی اور بیٹے کو اکیال چھوڑ کرچلے گئے<br />

تو حضرت ہاجرہ صفا مروہ کی پہاڑیوں میں دوڑیں پانی نہ مل سکا ۔<br />

حضرت اسماعیل جو ابھی شیر خوار بچے تھے کی ایڑیاں رگڑنے<br />

سے ایک چشمہ پھوٹ نکال)‏‎۶۹‎‏(جو آج زمزم کے نام سے معروف ہے<br />

۔ حضرت ایوب کے لئے بھی چشمہ جاری ہوا ۔ حضرت موسی<br />

)٧٠(


ترا<br />

داغ<br />

نے زمین پر اپنا عصا مارا تو بارہ قبیلوں کے لئے بارہ چشمے جاری<br />

حج سے ‏‘ہوگئے زم زم آج بھی مکہ میں موجودہ ہے۔ حاج ی<br />

واپسی پر بطور تبرک اس چشمے کا پانی التے ہیں ۔ اور اپنے<br />

عزیزوں میں تقسیم کرتے ہیں ۔<br />

خداکے<br />

جنھیں<br />

دہلوی<br />

گھر<br />

ملتی<br />

کے<br />

میں<br />

نہیں<br />

ہاں<br />

)٧١(<br />

کیا<br />

وہ<br />

اس<br />

ہے<br />

تشنہ<br />

تلیمح<br />

کام<br />

کا<br />

زاہد<br />

زمزم<br />

استعمال<br />

بادہ<br />

بھی<br />

مالخطہ<br />

خواروں<br />

ہیں ہوتے<br />

کا<br />

ہو<br />

داغ<br />

ہی ’’<br />

چشمہ کعبے سے صرف چند گز کے فاصلہ پر مسجد الحرام کے<br />

اندر واقع ہے اس کا پانی پینا مسنون ہے ۔ عالوہ بریں صحت کے لئے<br />

) ( ٧٢ ۔ ‘‘ بھی مفید ہے<br />

غالب نے بالکل نئے انداز سے اس تلمیح کا استعمال کیاہے ۔<br />

زمزم کے کنارے پر بیٹھ کرپیتے رہے ۔ صبح زمزم کے پانی سے جامہ<br />

احرام کے دھبے دھو کر پچھلے گناہوں سے خالصی حاصل کرلی ہے ۔<br />

زمزم پی رات<br />

ز نا ‏ِن مصر *<br />

اور صبحدم ہے پہ<br />

کے احرام جامہء دھبے دھوئے<br />

مصر کی عورتیں عزیز مصر کی زلیخا کو ایک غالم سے محبت کرنے<br />

پر لعن طعن کرتی تھیں ۔ اس پر ا س نے ان عورتیں کو بال بھیجا اور<br />

ان کے لئے مجلس آراستہ کی اور اس میں سے ہر ایک عورت کے<br />

ہاتھ میں چھری ‏)اور ایک نارنجی دی اورکہہ دیا جب تمہارے سامنے<br />

آئے تو کاٹ کر ایک کاش اس کو دے دینااور یوسف سے کہا کہ اب ان<br />

کے سامنے سے نکل تو جاؤ۔ جب ان عورتوں نے اسے دیکھا تو اس<br />

’’<br />

)


یوہ<br />

( بت<br />

کو بڑا حسین پایا تو سب کی سب نے بے خودی میں اپنے اپنے ہاتھ<br />

کاٹ ڈالے اور کہنے لگیں ماشاء ہللا یہ آدمی نہیں ہے ۔ یہ ہونہ ہو<br />

بس ایک مغرز فرشتہ ہے ۔ زلیخاان عورتوں سے بولی کہ بس<br />

یہ تو ہے جس کی بدولت تم سب مجھے مالمت کرتی تھ یں<br />

ایک حدیث میں ہے ‏،کہ یہ چالیس عورتیں تھیں ان میں سے<br />

نو عورتیں حضرت یوسف کو دیکھ کر بے ہوش ہوکر مرگئیں ۔)‏‎٧۴‎‏(‏<br />

اس قرآنی واقعے کو غالب نے بڑی عمدگی سے پیش کیا ہے<br />

)<br />

‘‘( ) ٧۳<br />

سب رقیبوں سے ہوں ناخوش ‏‘پرزنانِ‏<br />

محوِ‏ ماہ کنعاں ہوگئ یں<br />

غالب<br />

۔ ج<br />

تین کے فطرت کی انسان نے<br />

مصر سے<br />

کو گوشوں<br />

ہے<br />

واکی اہے<br />

رقیبوں سے آدمی ‏)عاشق(‏ ہمیشہ ناخوش رہتاہے الف ۔<br />

خوش زلیخا<br />

کسی کے انتخاب کی کوئی تعریف کرئے تو خوشی ہوتی ہے ب ۔<br />

پہنچے نقصان اسے ہویا مبتال میں دکھ رقیب<br />

ہوتی توخوشی<br />

کہ<br />

ہے<br />

زلیخا اس بات پر بھی خوش ہے کہ محبوب آزاد نہیں،‏ اس پر گرفت<br />

کوئی مشکل کام نہیں ۔ یہ کہ زنان مصر نے جب انگلیاں کاٹ لیں تو<br />

زلیخا کھل پر گیا کہ اس نے جو مارماری ہے،‏ واقعی اچھی اور کمال<br />

کے درجے پر فائز ہے ۔<br />

ساقی کوثر *<br />

ساقی بمعنی شراب پالنے والہ ‏‘ڈالنے واال‘پانی یا خون کا)‏‎٧۵‎‏(کوثر<br />

بہشت میں ایک نہر کا نام ‏،اس کا پانی دودھ سے سفید اور شہد سے<br />

میٹھا ہوگا۔ جو ایک بار پئے ساری عمر پیاس نہ لگے ۔ا س کا پانی


یول<br />

یول<br />

یعل<br />

ایک حوض میں پڑتا ہے ۔نام حوضے ست کہ درآخرت خوابدبودا مت<br />

آنحضرت ازاں خواہند آشامید ‏)‏‎٧۶‎‏(رسول ہللا نے فرمایا کہ میں تم سے<br />

پہلے حوض کوثر پر موجود ہوں گا۔ تم لوگوں میں سے جو میرے پاس<br />

آئے گا۔ا س کا پانی پئے گا۔)‏‎٧٧‎‏(احمد رضا خاں بریلوی نے کوثر کو<br />

کے معنوں میں لیا ہے ۔ ‏‘‘خوبی ں<br />

،<br />

) ٧۸ ( ‘‘ ا<br />

،<br />

ساق ‏ِی کوثر کوثرسے پالنے واال۔ دینا میں حضور سے کی پیروی<br />

خیرکثیر،‏ جبکہ آخرت میں پینے کے حوالہ سے ۔اہل تشیع جناب<br />

امیر کو ساق ‏ِی کوثر مانتے ہیں ۔ ہردوصورتوں میں بنیادی نقط تو<br />

پیروی ہے ۔ پیروی کی صورت میں فالح دنیا وآخردستیاب ہوسکتی ہے<br />

۔ فالح کی حاجت دنیا وآخرت میں رہتی ہے ۔<br />

ارود غزل میں اس تلمیح کا استعمال مختلف حوالوں سے پڑھتے<br />

سننے کو ملتا ہے ۔ دکنی کے ہاں یہ تلمیح محبوب کے حوالہ<br />

سے نظم ہوئی ہے ۔ مشترک عنصرلذت<br />

ؔ<br />

: ہے<br />

جنت حسن میں کیا حق نے حو ‏ِض کوثر مقام مجھ اب کا<br />

دکن ی<br />

)٧۹(<br />

جناب حسین کے غم میں بہنے والے آنسوؤں کو قائم چشمہء آ ‏ِب<br />

کوثرکا نا م دیتے ہیں<br />

ہے جو چش ‏ِم تر بہر اب ‏ِن<br />

قائم<br />

ؔ<br />

بہ از چشمہ ء آ کوثر ہے وہ<br />

)۸٠(<br />

مصحفی ؔ<br />

کے خیال میں ساقی کی موجودگی اور اس پر اعتماد رکھنے<br />

کی صورت میں تشنگی کا سوال ہی نہیں اٹھتا وہ اس لئے کہ


یکئ<br />

مصحفی ؔ<br />

نہ ہوگی جان<br />

مداح ہے ساق<br />

کے وقت ہرگز تشنگی غالب<br />

‏ِی کوثر مصحفی<br />

تواے کہ<br />

ؔ<br />

کا)‏ ۸١(<br />

ہے کیا استعمال دعائیہ کا تلیح اس نے چندا<br />

یاساق ‏ِی کوثر یہی چندا<br />

خرابات چندا<br />

تنگ ملے جو ان سے ہے دور یہ ہے دعا کی<br />

)۸٢(<br />

غالب کا کہنا ہے پالنے واال کل پالئے یا کل پیا جائے گا۔ کیا عجیب<br />

بات ہے پینے کی ضرورت آج ہے تو ‏)معاذہللا کی توہین ہے ۔<br />

) ساقی<br />

کل کے لئے کر آج نہ خست شراب میں یہ سوئے ظن ہے ساقی کوثر<br />

کے باب میں<br />

ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں دنیا کے غم بہت سہی لیکن غم غلط<br />

کرنے کے لئے شراب موجود ہے ۔ آخرت میں اگر کوئی غم ہوا تو<br />

کیسی چنتا ‏’’غالم ساق ‏ِی کوثر ہوں<br />

بہت سہی غم گیتی شراب کم کیا ہے غالم ساق ‏ِی کوثر ہوں مجھ کو کیا<br />

غم ہے<br />

سکندر<br />

‎۳٢۳‎تا‎۳۵۶‎ق م فلپ دوم کا بیٹا،‏ مقدونیہ کا بادشاہ تھا ۔ ‎۳۳‎برس کی<br />

عمر میں بخت نصر کے محل میں ٹائی فائڈ میں مبتال ہو کر فوت ہوگیا<br />

۔ اس کا شمار دنیا کے عظیم جرنیلوں میں ہوتا ہے۔ اس کی فتوحات<br />

کادائرہ دریائے بیاس تک پھیال ۔ اس نے ایرانی بادشاہ دارا سوم اور<br />

راجہ پورس جسے عظیم یدھاؤں کو شکست سے ہمکنار کیا۔ سکندر<br />

عہد قدیم کی انتہائی رومانی شخصیت خیال کیا جاتا ہے ۔ ادبی روایت


یول<br />

یول<br />

کے مطابق سکندر آئینہ کاموجد ہے یا اس کے عہد میں آئینہ دریافت<br />

ہوا ۔ اس نے شہرا سکندریہ تعمیر کرایا وہاں ایک آئینہ نصب کرایا<br />

جس مینار پر آئینہ نصب کیاگیا اس کی بلندی ‎۳٠٠‎گز اور قطر سات گز<br />

تھا۔ اس آئینے میں قسطنطنیہ کے سارے شہر کا عکس نظر آتا تھا۔<br />

سکندر ذوالقرنین نے کاکیشیا کے نیچے بسنے والوں کو یاجوج<br />

ماجوج سے بچانے کے لئے ایک لوہے اور تانبے کی دیوار بنوائی ۔<br />

کہا جاتا ہے کہ یاجوج ماجوج قوم کے لوگ اس دیوار کو چاٹتے ہیں ۔<br />

یہ کاغذ کے برابر رہ جاتی ہے تو چاٹناچھوڑ دیتے ہیں ۔ اگلے دن پھر<br />

اسی طرح مضبوط ہوجاتی ہے ۔قرب قیامت میں وہ اس دیوار کو چاٹنے<br />

میں کامیاب ہوجائیں گے ۔ یاجوج ماجوج روئے زمین پر پھیل جائیں<br />

گے ۔ ہر چیز کو نیست ونابو د کر دیں گے ۔<br />

سکندر ہندوستان میں وارد ہوا ۔ اس نے اور اس کی قوم نے یہاں قیام<br />

کیا۔ کچھ لوگ یہاں آباد ہوگئے باقی واپس چلے گئے ۔ یونانی قوم کی<br />

نسل آج بھی موجود ہے اور اپنی الگ سے روایات رکھتی ہے<br />

۔سکندربہادری اور ایجاد کے حوالہ سے اپنا مقام رکھتا ہے ۔لفظ آئینہ<br />

بہت سے مجازی اور عالمتی مفاہیم میں مستعمل چالآتا ہے ۔ سکندر<br />

کے متعلق بہت سے حوالے ارود غزل میں برصغیر کی اپنی روایات<br />

سے ہم آہنگ ہو کر وارد ہوئے ہیں ۔ دکنی نے محبوب کے رخ کو<br />

آئینہء سکندری سے زیادہ صاف وشفاف بتایا ہے<br />

شرمندہ ہو تجھ مکھ کے دکھے بعد سکندر بالفرض بنادے اگر آئینہ<br />

قمر سوں<br />

)۸۳(<br />

آب حیات ‏‘‘پینے کی خواہش کو ارود غزل کے ‏’’حاتم نے سکندر کی<br />

مزاج کے مطابق پینٹ کیاہے ۔


یعل<br />

یکئ<br />

جوں سکندر کے<br />

حی ات آ ‏ِب حسرت میں دل تھی<br />

)۸۴(<br />

اشتیاق مجھے کا بوسے کے لب تجھ طرح اس<br />

حاتم<br />

‘‘<br />

واعظ اس کا ‏’’روال تو بہت ڈالتا ہے لیکن اس کے ذائقے اور سرور<br />

سے خود بھی محروم ہے اوروں کو محض کہانیاں سنا رہے۔ جبکہ<br />

بقول غالم رسول مہر<br />

ہے جو کچھ ہوش تو کردیدۂ عبرت سے نگاہ سن کے تو قصہء<br />

اسکندرودارا کے تیءں قائم<br />

)۸۵(<br />

کے تناظر میں فوکس کیا ‏‘‘میرانیس نے سکندر کو ‏’’دیوار سکندر ی<br />

ہے ۔<br />

اندر کے دردریا تیں یوں بنے<br />

کہ ششدرہوگئی سدِسکندری<br />

ان یس )۸۶(<br />

شیخ قادر مصنف نے بلند بختی کے حوالہ سے سکندر کا ذکر<br />

چھیڑا ہے ۔ ان کا کہناہے سکندر نے تو محض ایک آئینہ دریافت کیا<br />

تھا لیکن ہماری مالقات ہر روز آئینہ چہرروں سے ہوتی ہے<br />

آئینہ زورں سے رہتی ہے مجھے صحبت روز اے فلک تو نے دیابخ ‏ِت<br />

سکندر مجھ کو مصنف<br />

غالب<br />

خضر<br />

)۸٧(<br />

کا کہنا ہے سکندر نے خضر پر انحصار کیا ‏،مارکھا گیاکیا کیا<br />

نے سکندر سے اب کسے رہنماکرے کوئ ی<br />

جب تک اپنے فیصلے خود کرتا رہا کامیاب رہا جونہی اس نے اپنی<br />

ذہانت اور کوشش سے منہ پھیرا خالی ہاتھ واپس لوٹا۔ بقول غالم<br />

رسول مہر


یعل<br />

۔‎٢‎<br />

یعل<br />

مثال سب کے سامنے ہے اب کوئی کسی کو کس بھرو سے پر<br />

رہنما<br />

ہی ’’<br />

(۸۸)‘‘ کرے<br />

ی شراب کی یہ خوبی تو ہے ناکہ خود بھی پیتے ہیں اور<br />

۔ ‘‘ دوسروں کو بھی پالسکتے ہیں<br />

ہمار ’’<br />

۸۹ ( )<br />

شعر مالخط فرمائیں ۔<br />

واعظ نہ تم پیونہ کسی کو پال سکو کیا بات ہے تمہاری شراب طہور کی<br />

حج :<br />

؂<br />

یا عمرہ کے موقع پر حاجی لوگ خانہ کعبہ کے گرد طواف<br />

چکر کاٹتے ہیں ۔ اس فعل کے بغیر حج یا عمرہ نہیں ہوتا ۔ یہ حج یا<br />

عمرہ کے لوازمات اور فرائض میں داخل ہے ۔ یہ لفظ اِن ہی معنوں<br />

کے لئے مخصوص سمجھاجاتاہے۔ اس کے لغوی معنوی چکر کاٹنا<br />

کے ہی ہیں ۔ غالب کے ہاں ان ہی معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔<br />

دل پھر طوائ ‏ِف کوئے مالمت کو جائے ہے<br />

پندارکا صنم کدہ ویراں کئے ہوئے<br />

جناب ابوطالب کے بیٹے ‏،جناب عبدلمطلب کے پوتے اور جناب<br />

رسالت مآب کے چچازاد بھائی اور داماد ہیں ۔ امامیہ مسلک سے متعلق<br />

لوگ آپ کو پہال امام قراد دیتے ہیں ۔ اور آپ کو وحی رسول کہتے ہیں۔<br />

جناب رسالت پناہ کے دوقول آپ کے متعلق کہے جاتے ہیں‎١‎۔<br />

جس کا میں موال اس کا موال<br />

یعل : *<br />

میں علم کا شہر ہوں<br />

اس کا دروازہ ہے<br />

آپ شجاعت ‏،انصاف ‏،علم وفضل ‏،تقوی ‏،قناعت وغیرہ کے حوالہ سے<br />

یاد رکھے جاتے ہیں ۔ آپ کی کتاب ‏’’نہج الباللغہ ‏‘‘جو آپ کے خط بات


۔‎١‎<br />

۔‎٢‎<br />

یول ۔‎۳‎<br />

ینب<br />

یکئ<br />

یگئ<br />

)<br />

‏،خطوط اور اقوال پر مشتمل ہے ۔ آپ کے علم ودانش ‏،نکتہ ‏،بینی<br />

اورفصاحت وبالغت کے حوالہ سے تسلیم کی جاتی ہے ۔ جنگ بدر اور<br />

جنگ احد میں جوآپ نے شجاعت کا نمونہ پیش کیا اس کی مثال نہیں<br />

ملتی ۔ آپ کو فاتح خیبر کے حوالہ سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔ آپ<br />

مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ راشد ہیں۔ غالب کے ایک شعر میں پانچ<br />

حوالوں سے آپ کا ذکر ہواہے<br />

)<br />

۔‎۵‎ امام ‏)ظاہروباطن امیر)صورت حفی ‎۴‎۔ اسد ہللا<br />

جانشی ‏ِن<br />

قائم نے سکندر ودارا کے<br />

فنا ہونے کے حوالے سے<br />

شراب طہور *<br />

،<br />

جوبڑے جاہ وجالل کے مالک تھے،‏ کے<br />

دنیا کی بے ثباتی کاتذکرہ کیاہے ۔<br />

نیکوکاروں کو قیامت کے روز ا ن کے نیک کاموں کے صلہ میں پاک<br />

شراب مہیا کئے جانے کا ہللا نے وعدہ کیا ہے ۔ اس کا متعدد بار قرآن<br />

مجید میں ذکر آیا ہے ۔ اس میں نشہ نہیں ہوگا۔ اس کے پینے سے<br />

سرور اور سکون میسر آئے گا۔ اس کی اہمیت پر حوالوں سے<br />

روشنی ڈالی ہے ۔ دنیا کی شراب میں نشہ ہے اور شر اور فساد<br />

پھیالنے کاموجب بھی بنتی ہے ۔ حواس پر اثرانداز ہوتی ہے ۔ انسان<br />

اپنے آپے میں نہیں رہتا ۔شراب طہو ‏ِر ان دونوں منفی عناصر سے مبرا<br />

ہے ۔ غالب عمومی ڈگر سے ہٹ کر بات کررہے ہیں۔ شراب طہور فرد<br />

کے لئے ہے ۔ آج میسّر نہیں ۔ یہ کسی شراب ہے۔ قبلہ معین الدین<br />

چشتی ؔ کا ایک شعر شہرت عام رکھتاہے ۔<br />

السیف اِالعلی الفتح دگار پرور قوت داں یز مرداں شیر شاہِ‏<br />

االذوال فقار


یعل<br />

یعل<br />

ینب<br />

یوہ<br />

ابو تراب حیدر ،<br />

یاد کیاجاتاہے ۔<br />

، صفدر<br />

‏،جنا ‏ِب امیر وغیرہ کے ناموں سے بھی آپ کو<br />

قائم چاند پوری نے ابو تراب اور امام کے لقب سے نظم کیاہے۔ ہر لفظ<br />

احترام اور محبت کے جذبے سے سر شار نظر آتاہے<br />

جوں سرمہ کیوں نہ چشم میں قائم کی ہوجگہ آخروہ خا ‏ِک پا ہے ش<br />

بوتراب کا قائم<br />

)۹٠(<br />

‏ِہ<br />

قائم نکال)‏‎۹١‎‏(‏ نہ کچھ امام جزنام قائم کو قافیے میں تھا سوچے<br />

چندا کا ہر مقطع مدحِ‏<br />

استعمال مالحظہ ہو<br />

امی باطن و ظاہر امام<br />

ؔ<br />

طور *<br />

طور<br />

دوحوالوں سے<br />

ب۔<br />

‏ِر صورت<br />

معروف<br />

ا ستوار پر<br />

ومعنی<br />

ہے<br />

ہے۔غالب<br />

ولی<br />

کے<br />

اسد ہللا<br />

اس ہاں<br />

‏ِن جانشی<br />

تلمیح<br />

طور پر حضرت موسی ؔ ہللا تعالی سے ہم کال م ہوتے تھے ۔ الف ۔<br />

اسی حوالہ سے انہیں کلیم ہللا کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے<br />

برقِ‏<br />

کیا<br />

تجل ی<br />

دے آگ<br />

کا<br />

ہے<br />

کے متعلق یہ دونوں حوالے اردو غزل کا حصہ ہیں ۔ تمثیلی<br />

طور کا استعمال ملتاہے۔ اس ’’ نسبتی اور عالمتی مفاہیم میں بھ ی<br />

ضمن میں دو ایک مثالیں مالحظہ ہوں ۔ میر صاحب کے اس شعر کی<br />

یک کارفرمائی موجو دہے ‏‘‘رگوں میں برق تجل ی<br />

کے<br />

طور ‘‘ ’’<br />

،<br />

‘‘<br />

کی کو طور<br />

’’<br />

تر ‏ِک سرکشی<br />

ہیں کی اس شعلے


یعن<br />

شرارت کی )۹٢(<br />

بانیاں<br />

میر<br />

قائم چاند پوری نے اپنے اس شعر میں بر ‏ِق تجلی کے حوالہ سے<br />

طور کی بات کی ہے<br />

’’<br />

،<br />

موسی ؔ<br />

‘‘<br />

جالیا کو ہ تیں عبث بر ‏ِق تجلی سے اس آتش میں توجل<br />

بجھنے کو دل کا طوربہتر تھا قائم<br />

)۹۳(<br />

‘‘<br />

طور کا بر ‏ِق تجلی کے حوالہ سے ذکر کی اہے ‏’’غالب نے بھ ی<br />

گرنی تھی ہم پہ بر ‏ِق تجلی<br />

دیکھ کر<br />

،<br />

،<br />

خوار قدح ظر ‏ِف بادہ،‏ ہیں دیتے پر طور نہ<br />

شیفتہ کے خیال میں نگا ‏ِہ التفات کی طرح تجلی بھی خصوص کا مقدر<br />

بنتی ہے<br />

ممکن نہیں وہ بر ‏ِق نگہ غیر پر پڑے<br />

محال جزطور اور پر ہو تجلی ہے)‏‎۹۴‎ شی(‏ فتہ<br />

فتنہء قی امت *<br />

،<br />

،<br />

،<br />

فتنہ عربی لفظ ہے جس کے معنی آزمائش کے ہیں جبکہ اردو میں<br />

شرارت چاالکی ہنگامہ جھگڑ ا کے معنوں میں استعمال<br />

ہوتاہے۔ قیامت آزمائش کا دن ہوگا۔ کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا۔<br />

افراتفری بے چینی گھبراہٹ بے چارگی اور بے بسی کا عالم ہوگا۔<br />

بے ہنگم شور ہوگا ۔ ہر کسی سے اس کے کئے کا حساب لیا جائے گا۔<br />

اس حساب کے مطابق جزا وسزاملے گی ۔ اس کے لئے حشر‘‘‏ کالفظ<br />

بھی استعمال میں آتا ہے۔ حشر ی ایک مقام پر اجتماع کبھی<br />

اکیال اور کبھی مرکب کی صور ت میں ‏،یہ دونوں الفاظ استعمال میں<br />

’’<br />

)۹۶(<br />

)۹۵(<br />

،<br />

،<br />

،


یمت<br />

آتے ہیں ۔ اردو غزل کے شعرا نے ساِ‏ حوالہ سے مستعمل الفاظ کو<br />

سماجی ، سیاسی اور معاشی حاالت کے تناظر میں استعمال کیاہے۔ ان<br />

استعماالت میں قیامت سے متعلق عناصر،‏ مجازی کنا یتہ یا عال<br />

حوالہ سے موجو د رہتے ہیں۔<br />

،<br />

غالب نے سرو قامت کے پیش نظر قیامت کے فتنے کا ذکر کیا<br />

ہےترے سروقامت سے اک ق ‏ِد آدم قیامت کے فتنے کا کم دیکھتے ہیں<br />

خواجہ<br />

اس<br />

ہے کہنا کا حالی<br />

سے فتنہء قیامت کمتر ہے ۔ دوسرے یہ معنی بھی ہیں کہ<br />

تیر اقداسی میں سے بنا ہے،‏<br />

سروقامت ’’<br />

) ۹٧ گیا)‏ ہو کم آدم ق ‏ِد ایک وہ لئے<br />

کی اہے استعمال حشر‘‘‏ فتنہء ’’ نے شیفتہ<br />

گور میں یا ‏ِد ق ‏ِد یار نے سونے نہ دیا فتنہ ء حشر کو رفتار نے سونے<br />

نہ دیا)‏‎۹۸‎ شی(‏ فتہ<br />

ایک دوسری جگہ غالب<br />

میں التے ہیں<br />

استعمال ‘‘ حشر فتنہء ’’ حوالہ سے کے قدہی<br />

یںم متعق ‏ِد فتنہ ء محشر نہ ہوا جب تک کہ نہ دیکھا تھا ق ‏ِد یارکا عالم<br />

تھا<br />

قدما<br />

شیفتہ<br />

بے<br />

کی<br />

پردہ<br />

معنوی<br />

نے<br />

وہ<br />

’’<br />

تفہیم<br />

ہنگامہ<br />

گے آئیں<br />

کے<br />

ء<br />

تو<br />

بعد<br />

محشر<br />

کیسے<br />

فتنہء<br />

بھی ‘‘<br />

محشر<br />

مجھے<br />

واضح<br />

استعمال<br />

ہوگی<br />

ہوتاہے<br />

کی اہے<br />

اے شیفتہ<br />

ہنگامہ ء


محشر کی شکایت )۹۹ شی(‏<br />

فتہ<br />

،<br />

،<br />

‏‘‘اپوانپ ی ’’<br />

’’ شورِ‏<br />

غالب نے زندگی کی افراتفری ‏،بے چینی بے سکونی<br />

ہیی تلمیح محشر‘‘‏ مرکب اور شور شرابے کے حوالہ سے<br />

اضافی کی صورت میں استعمال کی ہے<br />

لے گیا تھا گور میں وائے واں بھی شورِ‏ محشر نے نہ دم لینے دیا<br />

ذوقِ‏ تن آسانی مجھے<br />

قائم چاند پوری نے بڑ ا عمدہ خیال پیش کیاہے۔ دل کے مقاب ‏ِل شور<br />

محشر کی بھال کیا حیثیت ہے<br />

شورِ‏ محشر سے ہے پروامجھے کیا<br />

ساخلل جاؤں گا قائم<br />

! ےا<br />

)١٠٠(<br />

دل لئے ہمراہ کہ جب واعظ!‏<br />

آی اہے؛ میں استعمال ‘‘ قیامت ’’ شور ہاں کے درد خواجہ<br />

اے شو ‏ِر قیامت رہ اودھر ہی میں کہتا ہوں چونکے نہ<br />

کوئی د ‏ِل شوریدہ درد<br />

سے ابھی یاں<br />

)١٠١(<br />

غالب نے<br />

رویوں کی<br />

’’<br />

روزِ‏ محشر ‏‘‘کو یوم الحساب کے معنوں میں ‏،انسانی<br />

مذمت اور تذلیل و تضحیک کے حوالہ سے استعمال کی اہے<br />

بچتے نہیں مواخذہ ء روز حشر سے قاتل اگر رقیب ہے تو تم گواہ ہو<br />

میر محمدیارخاکسار کے ہاں بھی یہ تلمیح انسان کے منفی رویے پر<br />

روشنی ڈالتی ہے<br />

تیغِ‏ قاتل سے ہوئے محروم بے تقصیرہم روز محشر کو اٹھیں گے گور<br />

سے دل گیر ہم خاکسار<br />

)١٠٢(


‘‘<br />

یوم الحساب مرکب نظم کی اہے ’’ میر صاحب نے<br />

اگتے تھے دس ‏ِت<br />

تھا میر<br />

الحساب م یو ء نمونہ چمن بہم صح ‏ِن گل داما ‏ِن و بلبل<br />

)١٠۳(<br />

’’<br />

نے استعمال کیا<br />

حشر ونشر‘‘‏ غالب اس تلمیح کا ایک اور بہروپ ہے<br />

نہ حشرونشر کا قائل نہ کیش وملت کا خدا کے واسطے ایسے کہ پھر<br />

ستم کیا ہے<br />

: فریدون<br />

فریدون حضرت خضر کے زمانے میں صاح ‏ِب جالل وجاہ بادشاہ گزرا<br />

ہے۔ قائم کا کہنا ہے اشیاء آدمی کے حوالہ سے حیثیت رکھتی ہیں ۔<br />

آدمی نہیں تو اشیاء کس کام کی ۔ قائم کے اس شعر سے فنا کے<br />

فلسفے پر بھی روشنی پڑتی ہے<br />

غالب نے فریدوں کو جاہ وحشمت کے حوالہ سے فوکس کیا<br />

مرے شاہ سلیماں جاہ سے نسبت نہیں غالب فرید ون وجم وکیخسرو<br />

دراب ولبمن کو<br />

: کاغذی پیرہن<br />

زمانہ ء قدیم میں ایران میں مظلوم کاغذی لباس پہن کر بادشاہ کے<br />

حضور پیش ہوتا۔ یہ لباس اس کے فریادی ہونے کی عالمت تھا۔<br />

بادشاہ فوراا اس کی طرف متوجہ ہوتا۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ ہر<br />

شخص کا غذی لباس پہن کر بادشاہ کے سامنے جاتا۔ اگرایسا نہ کیا<br />

جاتا تواسے اچھا نہیں سمجھا جاتاتھا ۔ بلکہ گستاخی خیال کیا


ےئارعش )١٠۴(اتاج<br />

ناریا<br />

ےک<br />

ےس ملاک<br />

سا<br />

مسر<br />

یک<br />

قیدصت<br />

یتوہ<br />

۔ےہ<br />

خیرات)١٠۵(<br />

ںیم<br />

یسیا<br />

یسک<br />

مسر<br />

اک<br />

رکذ<br />

ےنھڑپ<br />

ںیہنوک<br />

لام<br />

رگا<br />

ارعش<br />

یک<br />

زاجیا<br />

ےہ<br />

وت<br />

یھب<br />

لامک<br />

ےک<br />

ےجرد<br />

زئافرپ<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

یناسنا<br />

دوجو<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

سا<br />

حیملت<br />

وک<br />

مظن<br />

۔ےہایک<br />

لاغ<br />

م<br />

لوسر<br />

رہم<br />

نمض سا<br />

ںیم<br />

ےتہک<br />

ںیہ<br />

’’ رہ<br />

شقن<br />

یسک<br />

خوش یک<br />

یِ<br />

ریرحت<br />

اک<br />

یدایرف<br />

ےہ<br />

،<br />

سج<br />

ےک<br />

ثعاب<br />

رہ<br />

ریوصت<br />

ےن<br />

یذغاک<br />

سابل<br />

نہپ<br />

ایل<br />

۔ےہ<br />

یتسہ<br />

وک<br />

ریوصت<br />

سا<br />

ےئل<br />

اہک<br />

ہک<br />

سا<br />

دوجواک<br />

یقیقح<br />

ںیہن<br />

،<br />

ریغ<br />

یقیقح<br />

ےبو<br />

یرابتعا<br />

روا<br />

یضراع<br />

ےنوہ<br />

ےک<br />

دوجواب<br />

ےنتا<br />

جنر<br />

للامو<br />

اک<br />

ثعاب<br />

یئوہ<br />

ہک<br />

اپارس یتسہ<br />

دایرف<br />

نب<br />

ئگی<br />

‘‘ ۔(١٠۶)<br />

لوقب<br />

لعی<br />

نسح<br />

ناہوچ<br />

’’ ذغاک<br />

ےس نہارپی ی<br />

ماع<br />

رپروط<br />

ہتیانک<br />

یزجاع<br />

روا<br />

ےب<br />

یگراچ<br />

دارم<br />

ےہ‘‘(١٠٧)<br />

با<br />

بلاغ<br />

رعش اک<br />

ہظحلام<br />

ئامرف<br />

ےی<br />

شقن<br />

یدایرف<br />

ےہ<br />

سک<br />

خوش یک<br />

یِ<br />

ریرحت<br />

اک<br />

یذغاک<br />

ےہ<br />

نہریپ<br />

رہ<br />

رکیپ<br />

ریوصت<br />

اک<br />

خاتسگ<br />

یِ<br />

ہتشرف<br />

:<br />

قیلخت<br />

مدآ<br />

ےک<br />

اللہدعب<br />

یلاعت<br />

ےن<br />

ںوتشرف<br />

مکحوک<br />

اید<br />

ہک<br />

ہو<br />

مدآ<br />

ہدجسوک<br />

اجب<br />

ںیئلا<br />

۔<br />

سیلبا<br />

اوس ےک<br />

مامت<br />

ےتشرف<br />

مکح<br />

یدنوادخ<br />

ےئلااجب<br />

١٠۸(<br />

)اللہ<br />

یلاعت<br />

ےن<br />

سیلبا<br />

ےک<br />

راکنا<br />

وک<br />

ان<br />

دنسپ<br />

ایامرف<br />

روا<br />

ےسا<br />

ینپا<br />

ےس ہاگراب<br />

لاکن<br />

اید<br />

)١٠۹(<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

رِ صع<br />

رضاح<br />

ںیم<br />

ناسنا<br />

یک


یردقان<br />

،<br />

تلذ<br />

روا<br />

ناشیرپ<br />

یلاح<br />

ویرانیس ےک<br />

ںیم<br />

ِاس<br />

حیملت<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

ںیہ<br />

جآ<br />

ںویک<br />

لیلذ<br />

ہک<br />

لک<br />

کت<br />

ہن<br />

یھت<br />

دنسپ<br />

خاتسگ<br />

یِ<br />

ہتشرف<br />

یرامہ<br />

بانج<br />

ںیم<br />

یلیل<br />

ںونجم<br />

:<br />

یلیل<br />

ںونجم<br />

یک<br />

ناتساد<br />

ےس یبرع<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

دراو<br />

یئوہ<br />

س ۔<br />

ا<br />

ےک<br />

دعب<br />

ریغصرب<br />

یک<br />

ںونابز<br />

ںیم<br />

لخاد<br />

یئوہ<br />

ہی ۔<br />

ہیقشع<br />

ناتساد<br />

ء۶۸۸<br />

یک<br />

۔ےہ<br />

ںونجم<br />

اک<br />

لصا<br />

مان<br />

سیق<br />

اھت<br />

۔<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

ےسا<br />

سا<br />

مان<br />

ےس<br />

دای یھب<br />

ایگاھکر<br />

۔ےہ<br />

قشع<br />

ںیم<br />

یگناوید<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

،<br />

ںونجم<br />

مان<br />

ایگڑپ<br />

۔<br />

سا<br />

اک<br />

پاب<br />

،حلوم<br />

نبی<br />

رماع<br />

رادرس اک<br />

۔اھت<br />

سیق<br />

ےن<br />

نپچب<br />

ںیم<br />

یلیل<br />

وک<br />

روااھکید<br />

قشاع<br />

۔ایگوہ<br />

بج<br />

سا<br />

ےک<br />

نیدلاو<br />

وک<br />

ےلماعم<br />

اک<br />

ملع<br />

اوہ<br />

ناوت<br />

یک<br />

یھب<br />

شہاوخ<br />

یئوہ<br />

ہک<br />

سیق<br />

یک<br />

ےس یلیل<br />

یداش<br />

یدرک<br />

ےئاج<br />

رگم<br />

ششوک<br />

ےک<br />

دوجواب<br />

ماکان<br />

ےہر<br />

۔<br />

رھدا<br />

سیق<br />

رپ<br />

یلیل<br />

ےک<br />

قشع<br />

اک<br />

ہبلغ<br />

ڑکپ<br />

ایگ<br />

۔<br />

سا<br />

ےن<br />

مامت<br />

ںوتمعن<br />

وک<br />

ارکھٹ<br />

رک<br />

ارحص<br />

یک<br />

ہار<br />

یل<br />

روا<br />

یلیل<br />

یلیل<br />

ےتراکپ<br />

ناج<br />

ےد<br />

د<br />

۔ی<br />

یلیل<br />

دجن<br />

ےک<br />

کیا<br />

ےدنشاب<br />

رماع<br />

یک<br />

یٹیب<br />

یھت<br />

ہی ۔<br />

فیرش تیاہن<br />

ےنارھگ<br />

یک<br />

مشچ<br />

غارچو<br />

،یھت<br />

ےسا<br />

یھب<br />

ےس سیق<br />

تبحم<br />

یھت<br />

نکیل<br />

شوماخ<br />

ای یھت<br />

رھپ<br />

سا<br />

قشعاک<br />

ںونج<br />

وک<br />

ہن<br />

اچنہپ<br />

اھت<br />

۔<br />

سا<br />

یداش یک<br />

ںیہک<br />

روا<br />

رک<br />

ید<br />

یئگ<br />

روا<br />

یسک<br />

یلوڈ<br />

ںیم<br />

ھٹیب<br />

یراھدس لارسس رک<br />

مہات<br />

یسک<br />

ےس ہجو<br />

رھگ<br />

ہن<br />

یکس اسب<br />

۔<br />

ہایس یلیل<br />

ماف<br />

یھت<br />

نکیل<br />

سیق<br />

سا<br />

رپ<br />

ہتفیرف<br />

اھت<br />

۔<br />

سا<br />

ہیقشع<br />

ناتساد<br />

ںیم<br />

نیت<br />

رص انع<br />

غارس اک<br />

اتلم<br />

ےہ<br />

لوا<br />

:<br />

سیق<br />

ےک<br />

ہلاوح<br />

ےس<br />

قشع<br />

رپ<br />

روز<br />

ںیہن<br />

ےہ<br />

ہی<br />

ہو<br />

شتآ<br />

بلاغ<br />

ہک<br />

ےئاگل<br />

ہن<br />

ےگل<br />

روا


ےئاھجب<br />

ہن<br />

ےنب<br />

مود<br />

: کڑل<br />

ں ی<br />

ا<br />

شہاوخ<br />

ےک<br />

دوجواب<br />

فِ رح<br />

نابزاعدم<br />

رپ<br />

ںیہن<br />

تلا<br />

ںی<br />

موس<br />

: سک<br />

ی<br />

روا<br />

یک<br />

یلوڈ<br />

ںیم<br />

ےنھٹیب<br />

ںیم<br />

راع<br />

تھجمس ںیہن<br />

ںی<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

ہی<br />

یناتساد<br />

رادرک<br />

فلتخم<br />

ےس ںولاوح<br />

رادومن<br />

ےتوہ<br />

ںیہ<br />

لوی<br />

ےن<br />

ےنپا<br />

قشع<br />

اک<br />

ہنامیپ<br />

ےس ںونجم<br />

یلباقت<br />

زادنا<br />

رایتخا<br />

ےکرک<br />

بترم<br />

یک<br />

ےہا :<br />

یئوہ<br />

یگناوید<br />

ںونجم<br />

ںوی یک<br />

ےریم<br />

ںونج<br />

ےگآ<br />

ہک<br />

ںویج<br />

ےہ<br />

نسح<br />

یلیل<br />

ےب<br />

فلکت<br />

ےئاپ<br />

ان<br />

م<br />

سا<br />

اک<br />

)١١٠(<br />

لوی<br />

متاح<br />

اک<br />

لایخ<br />

ےہ<br />

ہک<br />

تِ رطف<br />

ترورض یناسنا<br />

روا<br />

ناحجر<br />

یک<br />

ہار<br />

یتلچ<br />

ےہ<br />

ںونجماوہ<br />

ےک<br />

قح<br />

ںیم<br />

تشد<br />

رازلگ<br />

ایک<br />

ےہ<br />

قشع<br />

ےک<br />

وسیٹ<br />

ےن<br />

نب<br />

خرس<br />

)١١١(<br />

متاح<br />

تقو<br />

نیرتہب<br />

مہرم<br />

بس ےہ<br />

ھچک<br />

لاھب<br />

اتید<br />

ےہ<br />

ای<br />

ھتاس کیا<br />

یڑپ<br />

زیچ<br />

ںو<br />

وک<br />

ریھکب<br />

ںاہی ۔ےہاتید<br />

کت<br />

ہک<br />

لصا<br />

ہلماعم<br />

یہ<br />

ےس ںوھکنآ<br />

لھجوا<br />

اللہ نسحا۔ےہاتاجوہ<br />

ن یب<br />

ا<br />

اک<br />

انہک<br />

ےہ<br />

ہک<br />

یلیل<br />

ںونجم<br />

یک<br />

یناہک<br />

جآ<br />

یھب<br />

دوجوم<br />

ےہ<br />

روا<br />

رادرک<br />

جآ<br />

یھب<br />

ےتلچ<br />

ےترھپ<br />

رظن<br />

ےتآ<br />

ںیہ<br />

غرچ<br />

یک<br />

مہرب<br />

نزی<br />

ےس<br />

ہی<br />

بجعت<br />

ےہ<br />

ےھجم<br />

یلیل<br />

روا<br />

ںونجم<br />

یک<br />

کیا<br />

بااج<br />

کلت<br />

ریوصت<br />

ےہ<br />

)١١٢(<br />

ن یب<br />

ا<br />

بحاص ریم<br />

اک<br />

انہک<br />

ےہ<br />

مہ<br />

قشع<br />

ںیم<br />

سا<br />

ےئل<br />

ےناوید<br />

ںیہن<br />

ےئوہ<br />

ہک<br />

سیق<br />

یک<br />

وربآ<br />

یقاب<br />

ےہر<br />

روا<br />

سا<br />

نادیم<br />

ںیم<br />

سا<br />

اک<br />

یئوک<br />

یناث<br />

ہن


ےئلاہک<br />

قشع<br />

ںیم<br />

مہ<br />

ےئوہ<br />

ہن<br />

ےناوید<br />

سیق<br />

یک<br />

وربآ<br />

اک<br />

ساپ<br />

)١١۳(ایک<br />

ریم<br />

ہجاوخ<br />

درد<br />

اک<br />

فقوم<br />

ےہ<br />

ٹمک<br />

ےس ٹنم<br />

یگتسباو<br />

تہب<br />

مک<br />

ےنھکید<br />

وک<br />

یتلم<br />

ےہ<br />

ونجم<br />

ں<br />

،<br />

داہرف<br />

،<br />

درد<br />

،<br />

قماو<br />

ےسیا<br />

ہی<br />

یہود<br />

ےئوہراچ<br />

ںیہ<br />

مہ<br />

)١١۴(<br />

درد<br />

لوقب<br />

مئاق<br />

دناچ<br />

یروپ<br />

ںونجم<br />

یک<br />

یدارمان<br />

مغاک<br />

تدش یڑب<br />

ےہاتھکر<br />

ِغاد<br />

داہرف<br />

انتاوت<br />

ںیہن<br />

مئاق<br />

نکیل<br />

مغ<br />

ےن<br />

ںونجم<br />

ےک<br />

ایک<br />

رام<br />

ےک<br />

سب<br />

روچ<br />

ںیمہ<br />

)١١۵(<br />

مئاق<br />

ادنچ<br />

ےن<br />

یلیل<br />

وک<br />

نسح<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

ٹ یپ<br />

ن<br />

ایک<br />

ےہ<br />

ھجت<br />

وک<br />

نِ اروح<br />

یتشہب<br />

یھب<br />

ےتکس چنہپ<br />

ںیہن<br />

یلیل<br />

ںیرشو<br />

اک<br />

سا<br />

ےک<br />

ےگآ<br />

ایک<br />

ہروکذم<br />

ےہ<br />

)١١۶(<br />

ادنچ<br />

ریپ<br />

شخب<br />

رطاخ<br />

اک<br />

انہک<br />

ےہ<br />

ہک<br />

ہو<br />

ہناہلاو<br />

نپ<br />

،<br />

ہو<br />

یگناوید<br />

،<br />

ہو<br />

یگتفیرف<br />

روا<br />

ہو<br />

شوج<br />

ںونجو<br />

جآ<br />

ےک<br />

رود<br />

ںیم<br />

ںاہک<br />

ےہاتلم<br />

ریجنز<br />

ادص یک<br />

ےہ<br />

ہن<br />

زاوآ<br />

گنز<br />

ےہ<br />

ںونجم<br />

ھتاس ےک<br />

ءہقان<br />

یلیل<br />

یھب<br />

کھت<br />

ایگ<br />

)١١٧(<br />

رطان<br />

ردفص<br />

لعی<br />

دنلب<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

وج<br />

قشع<br />

رایتخا<br />

۔ےہاترک<br />

ےس یبارخ<br />

راچود<br />

ےہاتوہ<br />

سیق<br />

و<br />

داہرف<br />

و<br />

قماو<br />

روا<br />

دنلب<br />

قشع<br />

ںیم<br />

وج<br />

اہر<br />

بارخ<br />

اہر<br />

)١١۸(<br />

دنلب


یعن<br />

قبلہ بلھے شاہ صاحب قصوری کا خیال ہے لیلی میں قدرت کا اپنا جمال<br />

وچ لیلی بن جھاکی دا ہن آیا آپ نظارے نوں جاگزین تھا<br />

یہ یکطرفہ محبت تھی اگر لیلی کو بھی عشق ہوتا تو وہ کسی دوسرے<br />

کی ڈولی میں بیٹھنے کی بجائے موت کو گلے لگا لیتی بالکل شریں کی<br />

طرح ۔ اسی طرح مجنوں احمق تھا جو سراب کا پیچھا کر تارہا۔ فرہاد<br />

اس کے برعکس احمق نہ تھا ۔ غالب کے ہاں یہ دونوں کردار مختلف<br />

حوالوں سے موضوعِ‏ کالم بنے ہیں ۔ غالب کا کہنا ہے بقول غالم رسول<br />

مہر<br />

یسق ’’<br />

کے سوا کوئی اور فرد عشق کی سر گشتگی میں صحرا کے<br />

اندر نہ پہنچ سکا تو معلوم ہوا کہ صحرا چشم حاسد کی طرح تنگ ہے<br />

ی وہاں کسی دوسرے کو قدم رکھنے کے لئے جگہ نہ مل سک<br />

‘‘ ی<br />

(١١۹)<br />

صحرا،‏ مگر بہ تنگ ‏ِی چش ‏ِم جز قیس اور کوئی نہ آیا بروئے کار<br />

حسود تھا<br />

عشق دیوانگی تک لے جاتاہے لیلی اگر سچی عاشق تھی تو اسے کس<br />

امر نے صحرا گردی سے مانع رکھا<br />

خانہ مجنو ‏ِں صحرا مانع وحشت خرامی ہائے لیلی کون ہے<br />

گردبے دروازہ تھا<br />

عشق صر ف مجنوں ہی کو تھا ۔ عشق میں لیلی کی ہمسری ثابت کر نا<br />

درست نہیں۔ غالب نے مجنوں کے حوالہ سے فنا کے فلسفے کو بھی<br />

واضح کی اہے


یبن<br />

ینب<br />

فناکی تعلیم درس بے خودی ہوں اس زمانے سے کہ مجنوں الم الف<br />

لکھتا تھا دیوا ‏ِر دبستاں پر<br />

مجنوں کا سن کر لیلی بھی دشت میں آگئی لیکن محبوب کب اس قدر<br />

باوفا اور سنجیدہ ہوتے ہیں ۔غالب کو اس پر تعجب ہورہا ہے<br />

’’<br />

یو ‏’’قیامت ہے کہ سن لیلی کا دش ‏ِت قیس میں آنا تعجب ہے‘‘‏ وہ بو ال<br />

ں بھی ہوتا ہے زمانے میں<br />

‘‘ ؟<br />

،<br />

غالب کے نزدیک محبت میں زحمت ہی راحت و سکون کا سبب بنتی<br />

ہے<br />

رگِ‏ لیلی کو خا ‏ِک دش ‏ِت مجنوں ریشگی بخشے اگر بودے بجائے دانہ<br />

دہقاں نوک نشتر کی<br />

غالب آج کی اور کل کی لیلی کا موازنہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ۔ آج کی<br />

لیلی کل کے مجنوں کو آج کے مجنوں کے روبر و برا بھال کہتی ہے<br />

عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام مجنوں کو بر ابھال کہتی ہے<br />

لیال مرے آگے<br />

زمانہ مجنوں کی وحشت کی کثافتوں سے بھر اپڑا ہے۔ لیلی کے عزت<br />

ووقار کا کب تک پاس کیا<br />

: جاسکتاہے<br />

عالم غبا ‏ِر وحش ‏ِت مجنوں سے سر بسر کب تک خیال طرّہء لیال کرے<br />

کوئ ی<br />

موسی ؔ :<br />

اسرائیل<br />

کے صاحب<br />

محل کے فرعون تھے۔ کتاب<br />

میں پرورش


یلت<br />

یآت یچل<br />

یآت<br />

م غال<br />

موسی ؔ<br />

‘‘<br />

کے حوالہ سے موت<br />

پائی ۔ فرعون خدائی کا دعویدار تھا ۔ کے منہ میں گیا ۔ ہللا نے آپ کو معجزے عطا فرما رکھے تھے ۔ آپ<br />

کہ<br />

اپنے ہاتھ بغل میں رکھ کر نکالتے تو اس میں سے روشنی نک تلمیح ’’ آنکھیں خیرہ ہوجاتیں۔ ساِ‏ معجزے کے لئے<br />

ی ‏ِد بیضا ہے۔ کو ‏ِہ طور پر آپ ہللا سے ہمکالم ہوتے ۔ کو ‏ِہ<br />

مستعمل برق تجلّ‏ ی<br />

‏‘‘طور پر تجلّی ہوئی اس کے لئے تلمیح معروف ہے۔ کے ہمراہ رہے۔ صبر نہ کرنے کے<br />

تعلیم کے لئے آپ حضرت خضر طور‘‘‏ بھی استعمال میں<br />

سبب ان کے ساتھ چل نہ سکے۔ تلمیح برق تجلی میں آچکی ہیں<br />

۔‘‘‏ رہتی ہے۔ تفصیالت ’’<br />

’’<br />

’’<br />

نکرین ‏:کہا جاتاہے انسان کے کئے کا ریکارڈ رکھنے کے لئے دو<br />

فرشتے منکر اور نکیر مقرر ہیں ۔ قیامت کے روز اعمالنامہ پیش کریں<br />

گے۔ غالب کے ہاں دوجگہ ان کے حوالہ سے مباحث ملتے ہیں ۔ ایک<br />

جگہ ان کو چلتا کرنے کی فکر میں تدبیر کرتے ہیں کہ رات کو پی<br />

ہوئی شراب کی بو کی کراہت سے بھاگ نکلیں گے۔ اس ضمن میں<br />

ہیں کہتے رسول<br />

اگر ’’<br />

شراب پی کر مرے تو سانس کی آمد ورفت ختم ہوجانے کے<br />

باوجود منہ سے ضرور بو آئے گی اور فرشتے سراپا روح ہونے کے<br />

باعث اس کی بو کی تاب نہ السکیں گے یوں سوال وجواب کی منزل بہ<br />

خیر وعافیت گزر جائے<br />

(١٢٠) ‘‘ گی<br />

اب شعرپڑھئ یے<br />

ظاہر ہے کہ گھبرا کے<br />

دوشینہ کی بو آئے<br />

ء بادہ مگر منہ سے ہاں نکرین کے بھاگیں نہ


کیا<br />

یرسود<br />

ہگج<br />

فقوم<br />

رایتخا<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

ہک<br />

ریغ<br />

سنج<br />

ےک<br />

ےھکل<br />

روا<br />

ےہک<br />

رپ<br />

ےڑکپ<br />

اناج<br />

بسانم<br />

روا<br />

تسرد<br />

ںیہن<br />

تداہش ۔<br />

ےک<br />

ےئل<br />

مہ<br />

سنج<br />

انوہ<br />

یہ<br />

فاصنا<br />

ےک<br />

ےضاقت<br />

ےروپ<br />

ےہاترک<br />

ےڑکپ<br />

ےتاج<br />

ںیہ<br />

ںوتشرف<br />

ےک<br />

ےھکل<br />

رپ<br />

قحان<br />

یمدآ<br />

یئوک<br />

ارامہ<br />

مد<br />

ریرحت<br />

یھب<br />

اھت<br />

* دورمن<br />

دورمن<br />

کیا<br />

ملاظ<br />

روا<br />

رفاک<br />

نارمکح<br />

اھت<br />

۔<br />

سا<br />

ےن<br />

کیا<br />

باوخ<br />

اھکید<br />

سج<br />

یک<br />

ریبعت<br />

ہی<br />

یئاتب<br />

ئگی<br />

ہک<br />

لاس سا<br />

کیا<br />

اسیا<br />

ہچب<br />

ادیپ<br />

اگوہ<br />

وج<br />

سا<br />

یک<br />

یہاشداب<br />

ہابت<br />

رک<br />

ےد<br />

اگ<br />

رگم<br />

یھبا<br />

کت<br />

لمح<br />

رارق<br />

ںیہن<br />

۔ےہایاپ<br />

سا<br />

ےک<br />

ےس مکح<br />

ںیتروع<br />

ےس ںودرم<br />

ادج<br />

رک<br />

ید<br />

ںیئگ<br />

۔<br />

سد<br />

سد<br />

ںوتروع<br />

یک<br />

ینارگن<br />

رپ<br />

کیا<br />

درم<br />

نارگن<br />

ررقم<br />

ایدرک<br />

ایگ<br />

روا<br />

مکح<br />

اوہ<br />

اکڑلوج<br />

ادیپ<br />

وہ<br />

رام<br />

اید<br />

ےئاج<br />

۔<br />

مکح<br />

ےس ادخ<br />

ترضح<br />

میہاربا<br />

ہیلع<br />

ملاسلا<br />

یک<br />

ہدلاو<br />

ہلماح<br />

ںیئوہ<br />

۔<br />

ترضح<br />

ےس رہش میہاربا<br />

رہاب<br />

کیا<br />

راغ<br />

ںیم<br />

ناورپ<br />

۔ےھڑچ<br />

)١٢١(<br />

دیحوت<br />

یک<br />

توعد<br />

ے ید<br />

ن<br />

ےک<br />

مرج<br />

ںیم<br />

دورمن<br />

ےن<br />

ترضح<br />

میہاربا<br />

وک<br />

یتکہد<br />

گآ<br />

ںیم<br />

لاڈ<br />

اید<br />

مکحبوج<br />

ادخ<br />

رازلگ<br />

ںیم<br />

لدب<br />

۔یئگ<br />

کیا<br />

یلومعم<br />

رھچم<br />

دورمن<br />

یک<br />

توم<br />

ببس اک<br />

۔انب<br />

دورمن<br />

تہارک<br />

،<br />

ےب<br />

یراز<br />

،<br />

ترفن<br />

ہصغروا<br />

ادیپ<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

ہی ۔ےہرادرک<br />

حیملت<br />

لزغودرا<br />

ںیم<br />

ےسیا<br />

یہ<br />

ےس ںولاوح<br />

ےنھڑپ<br />

یتلموک<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

حیملت<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

ایک<br />

ہو<br />

دورمن<br />

یک<br />

یئادخ<br />

ھت<br />

ی دنب<br />

یگ<br />

ںیم<br />

ہنلاھبارم<br />

اوہ<br />

دورمن<br />

،<br />

ملظ<br />

یک<br />

تملاع<br />

ےہ<br />

روا<br />

ےس سا<br />

یئلاھب<br />

ریخروا<br />

یک<br />

عقوت<br />

ےب<br />

ینعم<br />

روا<br />

یلا<br />

نعیس ی<br />

تاب<br />

یترہھٹ<br />

۔ےہ<br />

ہملاع<br />

یلاح<br />

حیرشت<br />

ںیم<br />

ےتہک


یگئ<br />

ہیں<br />

من<br />

بندگی نمرود کی خدائی کی تھی کہ اِس سے مجھے کوئی<br />

۔ ‏‘‘فائدہ نہ پہنچا نقصان ہوا<br />

یریم ’’<br />

، صرف<br />

١٢٢ ( )<br />

ہل * مز ید<br />

یہ ایک قرآنی تلمیح ہے قرآنی آیت کا ترجمہ یہ ہے<br />

دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے تو بھر<br />

اور بھ<br />

اس ’’ کچھ گی کہے وہ تو ؟<br />

) ( ١٢۳ ‘‘ ی<br />

غالب کے ہاں اس تلمیح کا استعمال مالحظہ ہو<br />

لب پردہ سنجِ‏ زمزمہء االماں جاں مطر ‏ِب ترانہ ء ہل من مزید ہے<br />

نہ یں<br />

عالمہ حالی ہل من مزید کو ال تقنطومن الرحمۃ ہللا کے تناظر میں<br />

مالحظہ فرماتے ہیں<br />

دوزخ ہے گر وسیع تو رحمت وسیع تر التقنطو اجواب ہے ہل من مزید<br />

)١٢۴( کا حال ی<br />

قدر کے نزدیک زاہد کا دوزخ کی طرح پیٹ نہیں بھر تا<br />

بھر وجو صور ‏ِت دوزخ بھی پیٹ زاہد کا ڈکار نعرہ ہل من مزید ہے<br />

محسن نے منظوم ترجمہ کر دی اہے؛<br />

جہنم کے چہرے پر غیظ شدید ہر ایک داخلے پر ہے ہل من مزید<br />

محسن<br />

‏)قدر<br />

(


* ی<br />

بوقع<br />

نبی<br />

لیئارسا<br />

ےک<br />

یبن<br />

ےھت<br />

۔<br />

پآ<br />

ےک<br />

ہراب<br />

ے یب<br />

ٹ<br />

ےھت<br />

۔<br />

ںیورایگ<br />

ترضح<br />

فسوی<br />

ےھت<br />

وج<br />

یتروصبوخ<br />

ںیم<br />

ینپا<br />

ریظن<br />

ںیہن<br />

ےتھکر<br />

ےھت<br />

۔<br />

ترضح<br />

بوقعی<br />

،<br />

ترضح<br />

فسوی<br />

ےس<br />

ےب<br />

انپ<br />

ہ<br />

تبحم<br />

ےترک<br />

۔ےھت<br />

نا<br />

ےک<br />

ںوٹیب<br />

ےن<br />

ترضح<br />

فسوی<br />

وک<br />

لگنج<br />

ںیم<br />

ےل<br />

رکاج<br />

ںیونک<br />

ںیم<br />

لاڈ<br />

اید<br />

روا<br />

ترضح<br />

بوقعی<br />

ےس<br />

یسپاو<br />

رپ<br />

طلغ<br />

یب<br />

نای<br />

یک<br />

ہک<br />

فسوی<br />

وک<br />

ایڑیھب<br />

اھک<br />

ایگ<br />

۔ےہ<br />

ترضح<br />

بوقعی<br />

ہمدص تخس وک<br />

اوہ<br />

۔<br />

ہو<br />

ے یب<br />

ٹ<br />

یک<br />

تبحم<br />

ںیم<br />

سا<br />

ردق<br />

ےئور<br />

ہک<br />

ےس یئانیب<br />

مورحم<br />

ےئگوہ<br />

۔<br />

یپ<br />

رِ<br />

ناعنک<br />

،<br />

ہدید<br />

ء<br />

بوقعی<br />

روا<br />

یسن<br />

مِ<br />

رصم<br />

تاحیملت<br />

ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

لمعتسم<br />

لچی<br />

تآی<br />

ںیہ<br />

۔<br />

الاثم<br />

مئاق<br />

یروپدناچ<br />

ےن<br />

یراز<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

’’<br />

یپ<br />

رِ<br />

ناعنک<br />

‘‘<br />

حیملت<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

یک<br />

ےہا :<br />

ایور<br />

وت<br />

اھت<br />

مِ غ<br />

فسوی<br />

ںیم<br />

ریپ<br />

ںاعنک<br />

یھب<br />

ہپ<br />

یک<br />

وج<br />

یراز<br />

ںیم<br />

ھجت<br />

نب<br />

ےنوسک،<br />

ہو<br />

بک<br />

یک<br />

)١٢۵(<br />

مئاق<br />

ریم<br />

بحاص<br />

’’<br />

ےئوب<br />

نہریپ<br />

ےس ‘‘<br />

وج<br />

یپ<br />

رِ<br />

ناعنک<br />

یک<br />

تلاح<br />

(<br />

ےب<br />

ینیچ<br />

،<br />

یرارقیب<br />

)<br />

ہری<br />

یگوہ<br />

وک<br />

ہلاوح<br />

ےتانب<br />

ےئوہ<br />

وگتفگ<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

ربخ<br />

ےل<br />

یپ<br />

رِ<br />

ںاعنک<br />

یک<br />

ہک<br />

ھچک<br />

جآ<br />

ٹپن<br />

ہراوآ<br />

ےئوب<br />

نہرپ<br />

)١٢۶(ےہ<br />

ریم<br />

فسوی ت رضح<br />

ےنپا<br />

لاس ےس پاب<br />

لاساہ<br />

دج<br />

را<br />

ےہ<br />

۔<br />

ترضح<br />

بوقعی<br />

ےتور<br />

ےہر<br />

روا<br />

ہیرگ<br />

یراز<br />

ےترک<br />

ےہر<br />

۔<br />

ےتور<br />

ےتور<br />

نا<br />

یک<br />

دیفس ںیھکنآ<br />

ںیئگوہ<br />

۔<br />

سا<br />

عقاو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

’’<br />

بوقعی ۂدید<br />

‘‘<br />

حیملت<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

تآی<br />

ےہ<br />

۔<br />

ہکبج<br />

یسن<br />

مِ<br />

رصم<br />

ِداب/<br />

رصم<br />

سا<br />

عقاو<br />

یک<br />

فرط<br />

ہراشا<br />

یترک<br />

۔ےہ<br />

بج


ترضح<br />

فسوی<br />

اک<br />

نا<br />

ےک<br />

ںویئاھب<br />

وک<br />

مولعم<br />

ایگوہ<br />

ہک<br />

رصم<br />

اک<br />

اورنامرف<br />

لصا<br />

فسوینیم<br />

ےہ<br />

وت<br />

ہو<br />

مدان<br />

ےئوہ<br />

۔<br />

ترضح<br />

فسوی<br />

ےن<br />

انپا<br />

نہریپ<br />

ےد<br />

رک<br />

ہناور<br />

ایک<br />

۔<br />

ترضحوت<br />

بوقعی<br />

وک<br />

فسوی<br />

یک<br />

وبشوخ<br />

ےنآ<br />

یگل<br />

۔<br />

ہی<br />

ربخ<br />

میسنداب<br />

ےن<br />

ترضح<br />

بوقعی<br />

کت<br />

یئاچنہپ<br />

۔<br />

بحاص ریم<br />

ےن<br />

داب’’<br />

‘‘رصم<br />

مظن<br />

یک<br />

ےہ<br />

ئآی<br />

ےس ںاعنک<br />

،رصمداب<br />

ےو<br />

ہن<br />

ئگی<br />

ہبات<br />

ءہبلک<br />

بوقعی<br />

)١٢٧(<br />

ریم<br />

با<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

نا<br />

تاحیملت<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

ہن<br />

یڑوھچ<br />

تِ رضح<br />

فسوی<br />

ےن<br />

ں ی<br />

ا<br />

ہناخ<br />

ئارآ<br />

ی فس<br />

یدی<br />

ءہدید<br />

بوقعی<br />

یک<br />

یترھپ<br />

ےہ<br />

ںادنز<br />

رپ<br />

رقاباغآ<br />

ےھکل<br />

ںیہ<br />

’’ ترضح<br />

بوقعی<br />

یک<br />

ںوھکنآ<br />

اک<br />

رون<br />

نا<br />

یک<br />

ےس ںوھکنآ<br />

لکن<br />

رک<br />

ترضح<br />

فسوی<br />

وک<br />

شلات<br />

رک<br />

ےت<br />

رِ اوید<br />

نادنز<br />

گآرپ<br />

ای ‘‘ (١٢۸)<br />

* ی<br />

فسو<br />

یلز<br />

اخ<br />

ترضح<br />

فسوی<br />

،<br />

ترضح<br />

بوقعی<br />

ےک<br />

ے یب<br />

ٹ<br />

روا<br />

ناعنک<br />

ےک<br />

ےدنشاب<br />

ےھت<br />

۔<br />

پآ<br />

بنی<br />

ےھت<br />

۔<br />

پآ<br />

ےک<br />

ہرایگ<br />

یئاھب<br />

ےھت<br />

۔<br />

ےس بس نیماینب<br />

ےٹوھچ<br />

روا<br />

ہی<br />

ےس نیماینب<br />

ےڑب<br />

ےھت<br />

پ ۔<br />

آ<br />

ےک<br />

ںویئاھب<br />

ےئاوس ےن<br />

نیماینب<br />

،<br />

پآ<br />

وک<br />

لگنج<br />

ںیم<br />

ےل<br />

رکاج<br />

ںیونک<br />

ںیم<br />

لاڈ<br />

۔اید<br />

ںاہو<br />

کیا<br />

ہلفاق<br />

ایآ<br />

وج<br />

پآ<br />

رصموک<br />

ےل<br />

ایآ<br />

روا<br />

روطب<br />

ملاغ<br />

تخورف<br />

۔ایدرک<br />

رافیطوف<br />

،<br />

وج<br />

ِنوعرف<br />

رصم<br />

اک<br />

کیا<br />

مکاح<br />

اھت<br />

،<br />

ےن<br />

پآ<br />

وک<br />

۔ادیرخ<br />

نوعرف<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

فسوی<br />

اک<br />

لابقا<br />

دنلب<br />

۔اوہ<br />

مکاح<br />

یک<br />

یویب<br />

پآ<br />

رپ<br />

یرب<br />

رظن<br />

یتھکر<br />

یھت<br />

۔<br />

کیا<br />

ند<br />

ے یکا<br />

ل<br />

ںیم<br />

سا<br />

ےن<br />

فسوی<br />

ےس<br />

مہ<br />

رتسب<br />

انوہ<br />

۔اہاچ<br />

پآ<br />

ںاہو


ےس<br />

گاھب<br />

ےئآ<br />

نکیل<br />

نا<br />

ےک<br />

نہاریپ<br />

اک<br />

کیا<br />

ارٹکٹ<br />

نوعرف<br />

یک<br />

یویب<br />

ےک<br />

ھتاہ<br />

ہر<br />

ایگ<br />

۔<br />

سا<br />

ےن<br />

نوعرف<br />

وک<br />

۔ایاکڑھب<br />

نوعرف<br />

ےن<br />

ےنپا<br />

سا<br />

یربع<br />

ملاغ<br />

وک<br />

دیق<br />

رک<br />

۔اید<br />

ںاہو<br />

فسوی<br />

دیق<br />

ہناخ<br />

ےک<br />

ہغاورد<br />

یک<br />

رظن<br />

ںیم<br />

لوبقم<br />

۔ایگوہ<br />

نوعرف<br />

ےک<br />

مکاحود<br />

فسوی یھب<br />

ھتاس ےک<br />

دیق<br />

ںیم<br />

ےھت<br />

۔<br />

نا<br />

ےک<br />

ںوباوخ<br />

یک<br />

ریبعت<br />

پآ<br />

ےن<br />

۔یئاتب<br />

نوعرف<br />

ےن<br />

یھب<br />

کیا<br />

باوخ<br />

اھکید<br />

سج<br />

یک<br />

پآ<br />

ےن<br />

ریبعت<br />

۔یئاتب<br />

نوعرف<br />

ےن<br />

پآ<br />

وک<br />

رصم<br />

اک<br />

مکاح<br />

انب<br />

اید<br />

۔<br />

ریزع<br />

رصم<br />

(<br />

نوعرف<br />

)<br />

ےک<br />

لاقتنا<br />

ےک<br />

دعب<br />

سا<br />

یک<br />

یویب<br />

اخیلز<br />

یئگوہرارف<br />

۔<br />

یتروصبوخ<br />

یھب<br />

متخ<br />

یئگوہ<br />

۔<br />

کیا<br />

ند<br />

ےسا<br />

فسوی<br />

ےک<br />

رابرد<br />

ںیم<br />

ایلا<br />

ایگ<br />

۔<br />

سا<br />

یک<br />

شہاوخ<br />

ےک<br />

قباطم<br />

پآ<br />

ےن<br />

ےس سا<br />

حاکن<br />

فسوی ۔ایک<br />

یک<br />

ہلاس ہلوس ےس اعد<br />

زیشود<br />

ہ<br />

نب<br />

ئگی<br />

لزغودرا<br />

ںیم<br />

ہی<br />

ںونود<br />

رادرک<br />

ےس تہب<br />

ےلاوح<br />

ےل<br />

دراورک<br />

ےئوہ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

داجس ریم<br />

ےن<br />

ای<br />

ر<br />

ےک<br />

ےماج<br />

روا<br />

فسوی<br />

ےک<br />

نہریپ<br />

اک<br />

یلباقت<br />

ہعلاطم<br />

شیپ<br />

یک<br />

ےہا :<br />

رای<br />

اک<br />

ہماج<br />

ںیمہ<br />

ےہ<br />

اگ<br />

زیزع<br />

فسوی<br />

انپا<br />

نہریپ<br />

ہہت<br />

ےھکررک<br />

)١٢۹(<br />

داجس<br />

ت رضح<br />

فسوی<br />

ےن<br />

باوخ<br />

ںوراتس ںیم<br />

دجس وک<br />

ہ<br />

ےترک<br />

۔اھکید<br />

سا<br />

رپ<br />

نا<br />

ےک<br />

یئاھب<br />

دساح<br />

ےئوہ<br />

تداعس ۔<br />

ںاخ<br />

رصان<br />

ےن<br />

لاخ<br />

ےئور<br />

رای<br />

وک<br />

فسوی<br />

ےک<br />

باوخ<br />

ںیم<br />

ےنآ<br />

ےس ںوراتس ےلاو<br />

لثامم<br />

رارق<br />

ید<br />

ےہا :<br />

ِلاخ<br />

ےئور<br />

ےتآرای<br />

ںیہ<br />

ےرامہ<br />

باوخ<br />

ںیم<br />

لِ ثم<br />

فسوی<br />

ےتھکید<br />

ںیہ<br />

مہ<br />

ے راتس<br />

باوخ<br />

ںیم<br />

)١۳٠(<br />

رصان<br />

تداعس<br />

رای<br />

ںاخ<br />

نیگنر<br />

ےن<br />

اخیلز<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

ےنپا<br />

بوبحم<br />

اک<br />

نسح<br />

۔ےہایکرگاجا<br />

نا<br />

اک<br />

انہک<br />

ےہ<br />

،<br />

یہووت<br />

ےہ<br />

وج<br />

ناوج<br />

یئگوہ<br />

روا<br />

سا


رپ<br />

فسوی<br />

نوتفم<br />

ےئگوہ :<br />

ہووت<br />

ےہ<br />

،<br />

ںاوج<br />

سج<br />

ےن<br />

رھپ<br />

ےکرک<br />

وکاخیلز<br />

فسوی<br />

ایکاک<br />

ںوتفم<br />

سا<br />

تروص یس دناچ<br />

رپ<br />

گنر)١۳ا(<br />

نی<br />

ںاہج<br />

داد<br />

اک<br />

انہک<br />

’’ےہ<br />

ہاچ<br />

‘‘<br />

ےک<br />

ےرام<br />

ہاچ<br />

ںیم<br />

ےترگ<br />

ںیہ :<br />

لدوزیزع<br />

ہن<br />

ود<br />

فسوی<br />

یک<br />

ےکرک<br />

ہاچ<br />

]یھبک[<br />

ہک<br />

ےکاج<br />

ہاچ<br />

ںیم<br />

ےترگ<br />

ںیہ<br />

ہاچ<br />

ےک<br />

ےرام<br />

)١۳٢(<br />

ںاہج<br />

داد<br />

کیا<br />

تروع<br />

فسوی<br />

یک<br />

رادیرخ<br />

نبی<br />

۔<br />

سا<br />

یک<br />

لک<br />

توس یجنوپ<br />

کیا<br />

ا<br />

ٹنی<br />

یھت<br />

۔<br />

ؔ یفحصم<br />

ےترکزنط<br />

ےئوہ<br />

ےتہک<br />

ںیہ<br />

یدام<br />

ےس ںولاوح<br />

ہاچ<br />

بک<br />

یتآرسیم<br />

ےہ :<br />

ےا<br />

نزریپ<br />

یسیا<br />

یرت<br />

ایک<br />

لقع<br />

ئگی<br />

ےہ ی<br />

فسو<br />

یک<br />

اہب<br />

ںیم<br />

یھب<br />

یئوک<br />

ےوید<br />

ےہ<br />

یٹنا<br />

)١۳۳(<br />

یفحصم<br />

ؔ<br />

مئاق<br />

ےن<br />

فسوی یھب<br />

وک<br />

یرادیرخ<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

ِعوضوم<br />

ملاک<br />

ایانب<br />

ےہ<br />

بس<br />

جارخ<br />

رصم<br />

ےد<br />

رک<br />

اھت<br />

اخیلز<br />

وک<br />

ہی<br />

چوس ِلوم<br />

ےس فسوی<br />

رسپ<br />

اک<br />

،<br />

ںاوراک<br />

ےن<br />

ایک<br />

اہک<br />

)١۳۴(<br />

مئاق<br />

ہجاوخ<br />

درد<br />

ےک<br />

قباطم<br />

ءہدید<br />

انیب<br />

ترورض یک<br />

ےہ<br />

ہکنویک<br />

نآ<br />

تریغ(<br />

)<br />

ےک<br />

رہ<br />

نہریپ<br />

ےک<br />

ردنا<br />

فسوی<br />

ہدیشوپ<br />

ےہ :<br />

ھجت<br />

وک<br />

ںیہن<br />

ےہ<br />

ءدید<br />

نانیب<br />

ہنرگو<br />

ں ی<br />

ا<br />

فسوی<br />

اپھچ<br />

ےہ<br />

نآ<br />

ےک<br />

ریپرہ<br />

نہ<br />

ےک<br />

چیب<br />

)١۳۵(<br />

درد<br />

ؔ یرتشم<br />

یونھکل(<br />

نے )<br />

ںاعنک<br />

ےک<br />

دناچ<br />

(<br />

فسوی<br />

)<br />

یک<br />

دوخ<br />

یشورف<br />

وک


یگئ<br />

یآت<br />

حوالہ بنایا ہے۔ خود فروشی کی وجہ سے وہ بازار میں بکنے آئے ۔<br />

وہ عز یز عالم تھے ۔ انمول تھے ۔ آخر ان کی بھی قیمت لگ ہی<br />

نرخِ‏ حس ‏ِن م ‏ِہ کنعاں س ‏ِر بازار خود فروشی کو جونکال وہ عزیز عالم<br />

)١۳۶( گھٹا مشتر ی<br />

میر صاحب کا کہنا ہے کہ زلیخا کی محبت بال جواز نہ تھی ۔ کنعان<br />

چاند نے اسے گرویدہ بنا دی اتھا<br />

چاہ بے جانہ تھی زلیخا کی ما ‏ِہ کنعاں عزیز کوئی تھا)‏‎١۳٧‎‏(‏ میر<br />

کے<br />

’’<br />

غالب کا کہنا ہے کہ زلیخا کی طرح محبوب کو خواب میں دیکھنا اور<br />

اس کے دیدار سے لذت افروز ہونا ہمارے بستر کے لئے باع ‏ِث ندامت<br />

ہے۔لیٹیں سوئیں کہ کب محبوب آئے جبکہ ہمارا محبوب آتاہی رہتا ہے<br />

اور اس کی آمد کے آثار باقی رہتے ہیں ۔ تکیہ سونگھ کر دیکھئے اس<br />

کی مشکبار زلفوں کی خوشبوباقی رہے<br />

ابھی ہے بوبالش سے اس کے زل ‏ِف مشکیں کی ہماری دید کو<br />

خوب زلیخاعا ‏ِر بستر ہے<br />

خواب زلیخا‘‘‏ تلمیح نظم کی ہے۔ایک<br />

نے اس شعر میں غالب زنانِ‏ مصر‘‘‏ اور’’ماہ کنعان<br />

‏‘‘دوسرے شعر میں تلمیحات باندھتے ہیں<br />

’’<br />

سب رقیبوں سے ہوں نا خوش پر زنا ‏ِن مصر سے ہے زلیخا خوش کہ<br />

محوِ‏ ما ‏ِہ کنعاں ہوگئ یں<br />

غالب نے جس کمرے میں حضر ت یوسف قید تھے کا بھی ذکر کیا<br />

ہے۔ قید کا کمرہ تنگ و تاریک ہوتاہے۔ بقول غالم رسول مہر


یعل<br />

یعل<br />

ال یا رکے پر تو کی برکت سے یہ حجرہ حضرت یوسف کے قید<br />

خانے کا حجرہ بن<br />

یخ ’’<br />

(١۳۸) ‘‘ گیا<br />

یوسف حضرت<br />

کے ساتھ<br />

بھی یہی<br />

تھ ی کیفیت<br />

دل افسردہ گویا حجرہ ہے ہنوزاک پر ت ‏ِو نق ‏ِش خیال یار باقی ہے<br />

یوسف ؔ کے زنداں کا<br />

حواش ی<br />

،<br />

،<br />

،<br />

‎١‎۔<br />

الہو خالد بکڈپو حسن چوہان وغیرہ آئینہ اردو نعت مرتب ر‎٢٠٠٠‎ ص،‏<br />

۴۹<br />

١۹٧۶،<br />

١۴٧<br />

انتخاب ذوق ابراہیم فیروز سنز الہور ص،‏ ۔‎٢‎<br />

١۹٧۶<br />

،<br />

انتخاب ذوق ‏،ص ۔‎۴‎ رحمن : ٢۶ ۔‎۳‎<br />

مادہ منو یہ کلیات ظفر بہادر شاہ ظفر ‎۶‎۔ ۔‎۵‎ ، ص<br />

،<br />

،<br />

،<br />

، ‎١۹۹۶‎‏،ص ۳۶۴<br />

‎٧‎۔ ‏ِب<br />

مجلس ترقی ادب خاں فائق مرتبہ کل کلیا ‏ِت میرج ا الہور<br />

:<br />

دائش ب ٢۴ ،۲۳ :٢<br />

یپ ۔‎۹‎ سورۃ البقرہ ۳۶ ۔‎۸‎


یول<br />

یول<br />

یعل<br />

١٠<br />

،<br />

،<br />

لیک ،<br />

ا ‏ِت مرتبہ نو ر الحسن ہاشمی الوقار پبلی کیشنز الہور ۔<br />

ص،‏<br />

١١<br />

،<br />

،<br />

٢٠۹ ١۹۸۸ ١٢<br />

٢٧۸<br />

١۹۹۶ ،<br />

ید وان درد،‏ خلیل الرحمن داودی مجلس ترقی اد ب الہور ۔<br />

سورۃ مریم:‏ ۔ ص،‏<br />

١۳<br />

١۸<br />

١۴<br />

١۸<br />

۳٠<br />

انمول تلمیحات ‏،علی حسن چوہان ‏،خالد بکڈپو،‏ الہور،ص ۔<br />

انمول تلمیحات،‏ ص ۔<br />

١۵<br />

،<br />

،<br />

،<br />

١۶<br />

۔<br />

الہور مجلس ترقی ادب کلیا ‏ِت قائم ج ا،‏ مرتبہ اقتدار حسن ‎١۹۶۵‎‏،ص<br />

٢٠۳<br />

١۸٢<br />

ید وا ‏ِن درد ص،‏ ۔<br />

١٧<br />

،<br />

ید وان مہ لقا بائی چندا،‏ مرتبہ شفقت رضوی مجلس ترقی ادب ۔<br />

الہور ص،‏<br />

١۸<br />

۸٧ ١۹<br />

١۳٢<br />

،<br />

١۹۹٠ ،<br />

تذکرہ ء حیدری حیدر ۔<br />

بخش حیدری ‏،ص<br />

١١٠<br />

تواریخ ب‎۹‎ ۔<br />

ید وان جہاں داد،‏ ص ۔<br />

٢٠<br />

١٧ ٢١<br />

۲<br />

:<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،ص ۔<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

٢٢<br />

٢۴ ٢۳<br />

٧۶<br />

سورۃ الفجر:‏ ١٠ حاشیہ ۔<br />

سید فرمان<br />

انمول تلمیحات ‏،ص ۔<br />

٢۴<br />

، ٢۵ ص ١٠۶<br />

نمبر ۴،<br />

کلیات ۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیباج ا،‏ سعادت خاں ناصر،‏ مرتبہ مشفق ۔ ٢۶<br />

خواجہ<br />

٢٧<br />

١٢٢ ٢۸<br />

٢<br />

، ص ۵۳۶<br />

کلیات قائم ج ا،ص ۔<br />

ید وان درد ‏،ص ۔


یعل<br />

یا وب ۔<br />

٢۹<br />

١ ۳٠<br />

ا:‏ ۸ ،۹<br />

یا وب:‏ ۔<br />

۔<br />

حاشیہ سورۃ انبیا،‏ ص:‏ ۴١ نمبر‎١‎ سید،‏ فرمان<br />

۳١<br />

۳٢ وب‎۴٢‎‏:‏ ۱۳ ،١۴<br />

،<br />

یا ۔<br />

سورۃ انبیا:‏ ‎۸۴‎حاشیہ نمبر ‎١۴۶‎‏،احمد رضاخاں بریلو ی ۔ ۳۳<br />

۳۴<br />

،۸۴ حاشیہ ،۴۵<br />

:<br />

۔<br />

احمد رضاخان بریلوی حاشیہ ا سورۃ انبیاء<br />

شاہ عبدالقادر<br />

۳۵<br />

۸۳<br />

، عبدالحکیم ،۳۶<br />

نمبر ١<br />

۳۶<br />

۸۳<br />

انبیاء ۔<br />

سورۃ انبیا:‏ ‎۸۵‎حاشیہ ڈاکٹر<br />

سورۃ انبیا:‏ ۔<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ۔<br />

ا،ص<br />

۳٧<br />

٧۴ ۳۸<br />

٢١<br />

نوائے سروش،غالم رسول ۔<br />

مہر<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ ص ۔<br />

۳۹<br />

۹٧ ۴٠<br />

، ص ٢١۶<br />

یوسف:‏ ‎۹۳‎تا ۔<br />

کلیات میر ج ا،ص ۔<br />

۴١<br />

٧۳٢ ۴٢<br />

۹۵<br />

کلیات میر ج ا،‏ ص ۔<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

۴۳<br />

۳۳ ۴۴<br />

٢۶۴<br />

ید وا ‏ِن درد،‏ ص ۔<br />

انمول تلمیحات،‏ ص ۔<br />

۴۵<br />

٢۳٧ ۴۶<br />

٢٠۹<br />

انمول تلمیحات،‏ ص ‎۶۹‎تا ۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،ص ۔<br />

۴٧<br />

۹۸ ۴۸<br />

٧١<br />

تذکرہ مخزن نکات،‏ ۔<br />

ص<br />

نوائے سروش ‏،ص ۔<br />

۴۹<br />

۵٢١ ۵٠<br />

١۳۶<br />

کلیات مصحفی ج ا،ص ۔


یعل<br />

یعل<br />

یعل<br />

ید وان جہاں دار،‏ ص ۔<br />

۵١<br />

٢۶ ۵٢<br />

١١۴<br />

ید وان مہ لقا بائی چند ا،‏ ص ۔<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،ص ۔<br />

۵۳<br />

، ص ١۹<br />

۵۴<br />

١١۵<br />

ید وان زادہ ۔<br />

۵۵<br />

قرآن مجید حواشی سید فرمان ‏،حاشیہ نمبر‎۳‎ ‏،ص ۔ ۴١۵<br />

۵۶<br />

نمبر ١۴۴<br />

قرآن مجید حواشی احمد رضاں بریلوی،‏ حاشیہ ص،‏ ۔<br />

۵٧<br />

۹٠۴<br />

۴۸١<br />

شاہکار اسالمی انسائیکلو پیڈیا،‏ سید قاسم محمود ‏،ص ۔<br />

تذکرہ ۔<br />

خوش معرکہ زیبا ج<br />

ید وان مہ لقا ۔<br />

بائی چندا ‏،ص<br />

۵۸<br />

۵٧۳ ۵۹<br />

۴۴۵<br />

اردو جامع انسائیکلو پیڈیا ج ا،ص ۔<br />

ا،‏ ص<br />

۶٠<br />

۵٠٧ ۶١<br />

١۳٢<br />

ید وا ‏ِن درد ۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،ص ۔<br />

۶٢<br />

۴١ ۶۳<br />

، ص ١٢۶<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،ص ۔<br />

کلیات قائم ج ا،ص ۔<br />

‎۶۴‎۔کلیا ‏ِت<br />

١٠۹ ۶۵ ا،ص میر ج<br />

۶٧<br />

١٢۸<br />

۵،۶،٧،۸ :<br />

١١۳<br />

۶۶ ۔<br />

۔<br />

‎۶۸‎۔ ترجمہ سید فرمان قرآن مجید ‏،سورۃ نجم کلیا ‏ِت میرج ا،ص<br />

۶۹<br />

، ‎۳٧‎‏،حاشیہ<br />

سورۃ ابراہیم نمبر ‎۳‎ص ‎۳۵۸‎‏،شار ع سید فرمان ۔<br />

سورۃ االعراف ۔<br />

٧٠<br />

۴٢ ٧١<br />

١۶٠ :<br />

سورۃ ‏ٓص:‏ ۔


یعل<br />

یعل<br />

ی ہللاول<br />

ص‎١‎‏،‏<br />

یول<br />

یول<br />

٧٢<br />

نوائے سروش ‏،ص ۔ ۵۹٧<br />

٧۳<br />

، ص ۳٢۹<br />

،۳٢ ،۳١ :<br />

سورۃ یوسف ترجمہ سر فرمان ۔<br />

٧۴<br />

، ص ۳٢۹<br />

،۳١ :<br />

سورۃ یوسف حواشی سید فرمان ۔<br />

٧۵<br />

۹۶٠<br />

،<br />

کوثر:ا،‏ حواشی عبدالعزیز حاشیہ نمبر ا،‏ ص ۔<br />

) سعودی ٧۶<br />

،<br />

:<br />

١۴١۶ ،<br />

۔<br />

مطبوعہ ‏)قرآن دہلوی ا ‏،حواشی شاہ کوثر ھ<br />

عرب ٧٧<br />

:<br />

،<br />

،<br />

١<br />

۔<br />

ا،‏ حاشیہ کوثر مفسر ڈاکٹر عبدالحکیم تفسیر القرآن بالقران نمبر<br />

٧۸<br />

۹۶٢۸<br />

،<br />

قرآنِ‏ مجید شار ع احمد رضاخاں بریلوی کوثر:‏ ۔<br />

کلیات قائم ج ا،ص ۔<br />

٧۹<br />

، ۸٠ ص ۸۴<br />

١۸٢<br />

ید وان مہ لقا بائی چندا،‏ ص ۔<br />

کلیا ‏ِت ۔<br />

۸٢ ا ۸١<br />

١٠۵<br />

ید وان زادہ،‏ ص ۔<br />

کلیا ‏ِت مصحفی ج ا،ص ۔<br />

۸۳<br />

، ۸۴ ص ١۸۴<br />

١٢<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیباج ا ۔<br />

‏،ص<br />

کلیا ‏ِت ۔<br />

۸۵<br />

١٢۸ ۸۶<br />

۴١<br />

نوائے سروش،‏ ۔<br />

کلیات قائم ج ا،ص ۔<br />

۸٧<br />

۴۸۳ ۸۸<br />

ص ۴۸۹<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،ص ۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیباج ا ‏،ص ۔<br />

۸۹<br />

٧٢١ ۹٠<br />

۳<br />

کلیا ‏ِت میر ج ا،‏ ص ۔<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

۹١<br />

۴۸ ۹٢<br />

۳۳۳<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،‏ ص ۔


یول<br />

کلیا ‏ِت شیفتہ ‏،ص ۔<br />

۹۳<br />

٢١ ۹۴<br />

١۵٠<br />

آئینہ اردو لغت،‏ ص ۔<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

۹۵<br />

١١۹۶ ۹۶<br />

٧٠۸<br />

کلیا ‏ِت شیفتہ ‏،ص ۔<br />

آئینہ ء اردو لغت،‏ ص ۔<br />

۹٧<br />

١۳۶ ۹۸<br />

٢٠<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،ص ۔<br />

یاد گارغالب،‏ ص ۔<br />

۹۹<br />

۳۴ ١٠٠<br />

١۳<br />

تذکرہ مخز ‏ِن نکات ‏،ص ۔<br />

کلیا ‏ِت شیفتہ ‏،ص ۔<br />

١٠١<br />

١۸۹ ١٠٢<br />

١۴۳<br />

انمول تلمیحات،‏ ص ۔<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

١٠۳<br />

١٢٠ ١٠۴<br />

۸٢<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

کلیا ‏ِت میر ج ا،ص ۔<br />

١٠۵<br />

١٧ ١٠۶<br />

١۸<br />

سورۃ بقر:‏ ۔<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

١٠٧<br />

۸٢ ١٠۸<br />

۳۴<br />

کلیا ‏ِت ‏،ص ۔<br />

انمول تلمیحات ‏،ص ۔<br />

١٠۹<br />

۳۴ ١١٠<br />

۸۸<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص ۔<br />

سورۃبقر:‏ ۔<br />

١١١<br />

١۵ ١١٢<br />

۵۸<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

ید وان زادہ،‏ ص ۔<br />

١١۳<br />

١٢٢ ١١۴<br />

١۵۶<br />

ید وان مہ لقا بائی ۔<br />

چندا،ص<br />

کلیا ‏ِت میر ج ا،ص ۔<br />

١١۵<br />

١٢۵ ١١۶<br />

١۵۴<br />

تذکرہ ۔<br />

گلستانِ‏ سخن ج<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،ص ۔<br />

١١٧<br />

٧۵ ١١۸<br />

۳٠۴<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،ص ۔<br />

ا،‏ ص


یعل<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

١١۹<br />

٢١ ١٢٠<br />

۵۴٠<br />

نوائے سروش ‏،ص ۔<br />

١٢١<br />

،<br />

، ۸٠ :<br />

١۸۸<br />

٢<br />

۔<br />

حاشیہ نمبر حواشی سید فرمان سورۃ انعام ص،‏<br />

سورۃ ‏ٓق ۔<br />

١٢٢<br />

١۴۳ ١٢۳<br />

۳٠ :<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،ص ۔<br />

یا ‏ِد گارغالب ‏،ص ۔<br />

١٢۴<br />

۳٧ ١٢۵<br />

١۹٠<br />

کلیا ‏ِت میر ج ا،‏ ص ۔<br />

ید وان حالی،‏ ص ۔<br />

١٢۶<br />

۴۴۴ ١٢٧<br />

٢١۴<br />

تذکرہ مخزن نکا ت،‏ ص ۔<br />

کلیا ‏ِت میرج ا،‏ ص ۔<br />

١٢۸<br />

١۵٠ ١٢۹<br />

٧٢<br />

یب ا ‏ِن غالب،‏ ص ۔<br />

١۳٠<br />

۸١ ١۳١<br />

۹۹<br />

تذکرہ ۔ تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ ص ۔<br />

خوش زیبا ج ا،ص<br />

کلیا ‏ِت مصحفی ج ا،‏ ۔<br />

ص<br />

١۳٢<br />

١۳٠ ١۳۳<br />

۵۵۹<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

ید وان جہاں دار،‏ ص ۔<br />

١۳۴<br />

۶ ١۳۵<br />

١۴٧<br />

کلیا ‏ِت میر ج ا،‏ ۔<br />

ص<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

١۳۶<br />

٢٠۴ ١۳٧<br />

١۴۳<br />

تذکرہ بہارستان نا ز،ص ۔<br />

١۳۸<br />

نوائے سروش ‏،ص ۔ ۴۹


نمبر 4 باب<br />

جائزہ لسانی کا ا ردو کے تراجم غالب<br />

محدود حوالوں سے جڑی معاشرتیں سادہ،‏ پر سکون،‏ خوشگوار اور<br />

آسودہ حال ہوتی ہیں۔ ان کے سیاسی معاشی اور عمرانی مسائل کم<br />

ہوتے ہیں۔ ا ن سے منسلک اکائیاں بعض معامالت میں ذاتی شناخت کو<br />

تیاگنے پر تیار رہتی ہیں لیکن ایسی معاشرتیں زیادہ دیر تک اپنا وجود<br />

برقرار نہیں رکھ پاتیں۔ مسائل کم ہونے کے باعث ان کے سوچ کے<br />

دائرے محدود رہ کرزنگ آلودہوجاتے ہیں ۔ کسی وقت بھی کوئی


یآت یچل<br />

دوسری معاشرت شب خون مار کر انہیں ہائی جیک کر سکتی ہے۔ اس<br />

کے برعکس بہت سارے حوالوں سے پیوست معاشرتیں بے سکون<br />

ناخوشگوار اور پیچیدہ ہوتی ہیں۔ سیاسی معاشرتی اور عمرانی مسائل<br />

میں ہر لمحہ اضافہ ہی ہوتا ہے۔ یہ مسائل انہیں متحرک رکھتے ہیں۔<br />

ان کے سوچ کے دائرے انہیں مخصوص کرّوں تک محدود رہنے نہیں<br />

دیتے ۔ ہر نئے خطرے اور ہر نئے مسلے سے نبردآزما ہونے کے لیے<br />

انہیں ہر لمحہ متحرک رہنا پڑتا ہے۔ پیچیدگی بے سکونی اور بے<br />

چینی انہیں کسی دوسری معاشرت کی غالمی یا زیر دستی سے بچائے<br />

رکھتی ہے۔ سوچ کے پھیلتے حلقے ایجادات و کماالت کے دروا کئے<br />

چلے جاتے ہیں۔ سوچ کا حلقہ جتنا وسیع ہو گا زندگی اتنی ہی متحرک<br />

اور فعال ہو گ ی۔<br />

،<br />

سوچ کے کینوس کی وسعت کے لیے الزم ہے کہ ایک سماج دوسرے<br />

سماجوں سے قریبی اور گہرے رشتے استوار کرتا چال جائے۔ تبادالت<br />

کے معاملہ میں فراخدلی کا مظاہرہ کرے ۔ محدود اور مخصوص<br />

پیمانوں کو توڑ دیا جائے۔ حاالت اور ضرورت کے مطابق تبدیلیوں کا<br />

عمل جاری رہنا چاہیے۔تاہم ذاتی شناخت اور انفرادیت کے پہلو کو کسی<br />

بھی حوالہ سے نظر انداز نہیں ہونا چاہیے ورنہ کوّ‏ ا چال ہنس کی چال<br />

اپنی بھی وہ بھول گیا،‏ واال معاملہ ہو گا۔ گویا لین دین میں توازن کو<br />

بڑی اہمیت حاصل ہوتی ہے ۔<br />

سماجوں میں رشتوں کی استواری کے ضمن میں تراجم کا کام کلیدی<br />

حیثیت کا حامل ہوتا ہے۔ ترجمے کی ضرورت و اہمیت صدیوں سے<br />

مسلّم ہے۔ مختلف عالقوں کا ادب ترجمہ ہو کر ادھر ا دھر سفر<br />

اختیار کرتا رہتا ہے۔ کوئی قوم علم و ادب پر ملکیت کا دعوی کر


یآت یچل<br />

،<br />

سکتی۔ علم و ادب انسان کی ملکیت ہے۔ دانش کا ہر حوالہ انسان کی<br />

اپروچ میں رہنا ضروری ہے ۔ترجمے کے ذریعے نظریات اعتقادات اور<br />

عبادات کے اطوار بھی دیگر امرجہ پر ٹرانسفر ہوتے رہتے ہیں۔ وہاں<br />

وہ تنقیدو تحقیق کی چھلنی سے گزرتے ہیں۔تنسیخ و تردید اور<br />

تبدیلیوں کے حوادث سے انہیں گزرنا پڑتا ہے ۔<br />

تراجم زبانوں کو نہ صرف وسعت عطا کرتے ہیں بلکہ ان کے اظہاری<br />

حوالوں پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ تراجم کے حوالہ سے<br />

الفاظ،‏ اصطالحات تشبیہات،‏ عالمات مرکبات،‏ تلمیحات،‏ اشارے<br />

کنائے ‏،استعارے،‏ اسلوب و لسانی اطوار وغیرہ بھی درآمد ہوتے ہیں۔<br />

اس طرح زبان کا ذخیرہ الفاظ وسعت اختیار کر کے اس زبان کی ثروت<br />

کا سبب بنتا ہے ۔<br />

،<br />

ا ردو زبان اس معاملہ میں بڑی فراخدل واقع ہو ئی ہے۔ اس نے کبھی<br />

کسی زبان سے رشتہ استوار کرنے سے انکار نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے<br />

کہ اس کے ذخیرہ الفاظ میں اٹھاون فیصد بدیسی جبکہ بیالیس فیصد<br />

دیسی الفاظ شامل ہیں۔ ا ردو نے غیر ا ردو الفاظ کو اپنے لسانی ڈسپلن<br />

کے مطابق اختیار کیا ہے۔ انہیں سو طرح کے رنگ عطا کئے ہیں<br />

۔بدیسی الفاظ کے ساتھ ا ردو معاون افعال بڑھا دیئے گئے ہیں،‏ ایسے<br />

بہت سے مرکبات کو محاورے کا درجے حاصل ہوگیا ہے۔ کچھ مرکبات<br />

کو مختصر کر کے ا ردو الیا گیا ہے جیسے آزما نا،‏ فرمانا وغیرہ ۔ا ردو<br />

میں یہ صورتحال بہت پہلے سے مستعمل ہے ۔<br />

غالب اس معاملہ میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں ۔ ان کی ا ردو غزل<br />

کے اشعار گنتی کے ہیں اس کے باوجود غالب کالسانی سرمایہ بڑے کا<br />

م کی چیز ہے ۔ انہوں نے فارسی بول اور فارسی مرکبات بعینہ ا یپن


ودرا<br />

لزغ<br />

ںیم<br />

لخاد<br />

ےیئدرک<br />

ںیہ<br />

۔<br />

ضعب<br />

یسراف<br />

تراواحم<br />

اک<br />

ودرا<br />

ہمجرت<br />

یھب<br />

ایک<br />

۔ےہایگ<br />

تاحفص ےلگا<br />

ںیم<br />

نا<br />

ےک<br />

سیلاچ<br />

تارواحم<br />

ےک<br />

ودرا<br />

مجارت<br />

رپ<br />

یناسل<br />

ےس ہلاوح<br />

وگتفگ<br />

یک<br />

ئگی<br />

۔ےہ<br />

ےس سج<br />

نا<br />

ےک<br />

مجارت<br />

یک<br />

تیثیح<br />

تیمہاو<br />

اک<br />

ہزادنا<br />

انرک<br />

ناسآاانیقی<br />

وہ<br />

ےئاج<br />

اگ :<br />

بآ<br />

انید<br />

:<br />

بآ<br />

نداد<br />

اک<br />

ہجرت<br />

ےہ<br />

ینعمب<br />

،اناکمچ<br />

انیدلاج<br />

یسک)١(<br />

راھد<br />

یلاو<br />

زیچ<br />

ناس وک<br />

رپ<br />

اناگل<br />

ای<br />

رھتپ<br />

رپ<br />

ریت<br />

انرک<br />

انچیس ،<br />

،<br />

انلاجا<br />

،<br />

یرادبآ<br />

انید<br />

،<br />

ؤاھجب<br />

انید<br />

(<br />

٢ )<br />

ہاگن<br />

یک<br />

راھد<br />

لاجوک<br />

انید<br />

،<br />

ےنھکید<br />

ےک<br />

زادنا<br />

ںیم<br />

لامک<br />

ادیپ<br />

نرک<br />

ا<br />

ےرک<br />

ےہ<br />

لتق<br />

ںیم<br />

ٹواگل<br />

ںیم<br />

ورارت<br />

انید<br />

یریت<br />

حرط<br />

یئوک<br />

ِغیت<br />

ہگن<br />

وک<br />

بآ<br />

وت<br />

ےد<br />

تفآ<br />

اک<br />

اڑکٹ<br />

:<br />

شتآ<br />

ہراپ<br />

اک<br />

ہمجرت<br />

ےہ<br />

ی<br />

نعی<br />

تفآ<br />

اک<br />

ہلاکرپ<br />

(<br />

۳ )<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

تفآ<br />

اک<br />

رپ<br />

ہلاک<br />

لمعتسم<br />

۔ےہ<br />

بصغ<br />

اک<br />

لاتپ<br />

،)۴(<br />

دب<br />

تاذ<br />

،<br />

،ریرش<br />

رایع<br />

)۵(<br />

تفآ<br />

اک<br />

انب<br />

خوش ،اوہ<br />

گنشو<br />

،<br />

رارط<br />

،<br />

ہنتف<br />

زیگنا<br />

،<br />

ہنتف<br />

رورپ<br />

یبامیس<br />

جازم<br />

اک<br />

لماح<br />

،<br />

نوکس ےب<br />

نوکس،<br />

اک<br />

نمشد<br />

روا<br />

یگراوآ<br />

اک<br />

قوش<br />

نی<br />

ںیم<br />

روا<br />

کا<br />

تفآ<br />

اک<br />

اڑکٹ<br />

ہو<br />

لِ د<br />

یشحو<br />

ہک<br />

ےہ فاع<br />

تی<br />

اک<br />

نمشد<br />

روا<br />

یگراوآ<br />

اک<br />

انشآ


ہراجا<br />

انرک<br />

:<br />

ہراجا<br />

ندرک<br />

،<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

ہیارک<br />

انیلرپ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

۔ےہاتوہ<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

ہراجا<br />

انرک<br />

ےننس ماع<br />

وک<br />

ںیہن<br />

۔اتلم<br />

روطب<br />

ہرواحم<br />

ےکیھٹ<br />

رپ<br />

انارہھٹ<br />

،<br />

ہمذ<br />

انیل<br />

،<br />

ہکیھٹ<br />

انیل<br />

م<br />

نعی<br />

ےہاتھکر<br />

۔<br />

ہراجا<br />

یراد<br />

،<br />

ملع<br />

ت یشاعم<br />

ا<br />

یک<br />

فورعم<br />

حلاطصا<br />

یھب<br />

ےہ<br />

وج<br />

یسک<br />

تراجت<br />

رپ<br />

تِ کرشلاب<br />

ےریغ<br />

ہضبق<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

یتوہ<br />

۔ےہ ’’<br />

ہراجا<br />

‘‘نیشن<br />

اڑب<br />

ماع<br />

یسراف<br />

بکرم<br />

ےہ<br />

ی<br />

نعی<br />

ےیارک<br />

رپ<br />

تماقا<br />

ےنھکر<br />

لااو<br />

ہیارک(<br />

)راد<br />

۔<br />

ہراجا<br />

نیشن<br />

گنڈلب<br />

یک<br />

ہیارک<br />

یراد<br />

ےک<br />

ےئل<br />

وصخم<br />

ص<br />

ےہ<br />

ےرامہ۔<br />

فرص ںاہ<br />

ترامع<br />

یہ<br />

ںیہن<br />

یل<br />

یتاج<br />

روا<br />

یراس تہب<br />

یھبایشا<br />

ہیارک<br />

یلرپ<br />

روا<br />

ید<br />

یتاج<br />

ںیہ<br />

۔<br />

سا<br />

حرط<br />

ہراجا<br />

انرک<br />

،<br />

ہراجا<br />

انھدناب<br />

یسک<br />

یھب<br />

ےس ہلاوح<br />

ضحم<br />

ہیارک’’<br />

راد<br />

ی ‘‘ ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

ںیہن<br />

ایل<br />

اتکساج<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

’’<br />

ہراجا<br />

درک<br />

‘‘ن<br />

وک<br />

یوعد<br />

انرک<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

ایل<br />

ایگ<br />

۔ےہ<br />

انلاوم<br />

ابط<br />

یئابط<br />

اک<br />

لایخ<br />

ےہ<br />

ہک<br />

ہی<br />

ےسیا<br />

عقوم<br />

رپ<br />

لاوب<br />

ےہاتاج<br />

بج<br />

یئوک<br />

ےس رارصا<br />

ےہک<br />

ہک<br />

سج<br />

حرط<br />

ےنب<br />

ااریم<br />

ےس ن<br />

پلام<br />

۔ودارک<br />

نکیل<br />

ہراجا<br />

انرک<br />

اک<br />

نا<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےننس ںیہک<br />

ںیم<br />

ںیہن<br />

۔اتآ<br />

ہو<br />

ںیئآ<br />

ےگ<br />

ای<br />

ںیہنا<br />

ےل<br />

ےنآ<br />

ںیم<br />

ب یماک<br />

ا<br />

ںیئاجوہ<br />

ای<br />

ںیہنا<br />

ےل<br />

رک<br />

یہ<br />

ںیئآ<br />

،ےگ<br />

نمض سا<br />

ںیم<br />

یئوک<br />

یوعد<br />

ںیہن<br />

ےترک<br />

،<br />

ہدعو<br />

ںیہن<br />

رک<br />

ےت<br />

ای<br />

اسیا<br />

ےنرک<br />

ںیہنرایتخااک<br />

۔ےتھکر<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

‘‘ترورض یک’’<br />

روا<br />

یماقم<br />

جازم<br />

وک<br />

رظندم<br />

ےتھکر<br />

ےئوہ<br />

سا<br />

ےمجرت<br />

وک<br />

میہافم<br />

اطع<br />

ےئک<br />

ںیہ<br />

۔<br />

ےرواحم<br />

اک<br />

یمیہفت<br />

و<br />

ہقیلس یجازم<br />

یسیدب<br />

ںیہن<br />

ےنہر<br />

اید<br />

ہکلب<br />

سا<br />

یک<br />

حور<br />

ںیم<br />

یماقم<br />

وب<br />

س ب<br />

ا<br />

لخاد<br />

رک<br />

ید<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

رعش اک<br />

ہظحلام<br />

ںیئامرف<br />

ریم<br />

اہکا<br />

تس رد<br />

سوسحم<br />

اگوہ


یآت<br />

غالب تیرااحوال سنادیں گے ہم ان کو<br />

وہ سن کے باللیں<br />

،<br />

اجارہ نہیں کرتے<br />

یہ واضح کرنابھی مقصو د ہے کہ وہ ہمارے اجارے میں نہیں ۔ ہمارا<br />

اس پر کوئی زور نہیں چلتا بلکہ وہ اپنی مرضی کا ہے اجارے کا<br />

دعوی کرنے کی صورت میں شک پید اہوسکتا ہے کہ ان سے کوئی<br />

ربط نہانی ہے ۔<br />

استوار ہونا<br />

،<br />

/<br />

:<br />

،<br />

استوار داشتن کردن مسعودسعد سلیمان کے ہاں اس محاورے کا<br />

استعمال کچھ یوں ہواہے<br />

گوشم اول کہ این جربشنود بہ روائت کہ استوار نداشت<br />

،<br />

استوارنامہ ایک اصطال ح بمعنی سرکاری سند فارسی میں مستعمل<br />

ہے۔ غالب نے استوار کے ساتھ اردو مصدر ‏’’ہونا پیوند کر دیاہے۔<br />

استوار پہلے ہی اردو میں مانو س ہے۔ لہذا استوار ہونا میں اجنبیت<br />

نظر نہیں ۔ غالب کا شعر دی کھئے<br />

تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہدبودا<br />

کبھی تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا<br />

‘‘<br />

،<br />

،<br />

غالب نے اسے مضبوط اور پائیدار کے معنوں میں نظم کیا ہے۔ وعدہ<br />

واقعی وعدہ ہوتا ٹھیک سے ڈھنگ سے اچھی طرح معنی بھی<br />

کے حوالے سے مضبوطی اور پائیدار ‏‘‘نازک ی ‏’’مراد لے سکتے ہیں ۔<br />

ی کا سوال ہی نہیں اٹھتا ۔<br />

،


راظتنا<br />

انچنیھک<br />

:<br />

راظتنا<br />

ندیشک<br />

/<br />

نتشاد<br />

،<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

راظتنا<br />

انرک<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

۔ےہاتوہ<br />

الاثم<br />

نامیلس دعس دوعسم<br />

اک<br />

رعش ہی<br />

ےئھکید<br />

۔<br />

چیہ<br />

ےزور<br />

بش ہب<br />

دشن<br />

ہک<br />

ارم<br />

ءہمان<br />

وت<br />

رد<br />

راظتنا<br />

تشادن<br />

راظتنا<br />

ندیشک<br />

/<br />

نتشاد<br />

ےھچا<br />

تقو<br />

،<br />

صخش یسک<br />

،<br />

ےش یسک<br />

یک<br />

دمآ<br />

/<br />

یلوصوم<br />

،<br />

یلوصو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

اتآ<br />

ےہ<br />

۔<br />

ای ینابز<br />

یریرحت<br />

ماغیپ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یہی یھب<br />

ہرواحم<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

اتآ<br />

۔ےہ<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

فلتخم<br />

ون<br />

تیع<br />

ےک<br />

مجارت<br />

ےنھڑپ<br />

وک<br />

ےتلم<br />

ںیہ<br />

ہاش<br />

کرابم<br />

وربآ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

تقو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

راظتنا<br />

انچنیھک<br />

مظن<br />

ےہاوہ<br />

بوخ<br />

یریت<br />

لکشم<br />

یتکسآ<br />

ںیہن<br />

ریوصت<br />

ںیم<br />

ے یس ںوتدم<br />

ت<br />

روصم<br />

اتچنیھک<br />

ےہ<br />

راظتنا<br />

)٧(<br />

وربآ<br />

دمحم<br />

ریقف<br />

رد<br />

د<br />

دنم<br />

ےن<br />

ھکد<br />

ےنڑپ<br />

ےک<br />

ہلاوح<br />

’’<br />

راظتنا<br />

انوآ<br />

اھدناب‘‘<br />

ےہ<br />

یہلا<br />

تم<br />

وسک<br />

وک<br />

شیپ<br />

جنر<br />

راظتنا<br />

ےوآ<br />

ارامہ<br />

ےیھکید<br />

ایک<br />

لاح<br />

وہ<br />

بج<br />

کت<br />

راہب<br />

ےوآ<br />

)۸(<br />

دنمدرد<br />

ریم<br />

رقاب<br />

لعی<br />

رقاب<br />

صخش ےن<br />

ےک<br />

ےئل<br />

راظتنا’’<br />

انہر<br />

لامعتسا‘‘<br />

یک<br />

ےہا<br />

ےھجت<br />

وت<br />

ہلغشم<br />

ےس رایغا<br />

اہر<br />

حبص ات<br />

یرت<br />

ےس لاب<br />

یسک<br />

وک<br />

ارگ<br />

راظتن<br />

اہ<br />

ںوہنا<br />

ےن<br />

ا’’<br />

راظتن<br />

اھت<br />

‘‘<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

اترب<br />

ریم۔ےہ<br />

بحاص<br />

ےن<br />

’’<br />

راظتنا<br />

انرک<br />

صخش ‘‘<br />

ےک<br />

راظتنا<br />

ےک<br />

ےئل<br />

مظن<br />

ایک<br />

ےہ


ہری<br />

یہس<br />

یھب<br />

ئگی<br />

رمع<br />

ے ریت<br />

ےھچیپ<br />

رای<br />

ہی<br />

ہہک<br />

ہک<br />

ہآ<br />

بکارت<br />

کت<br />

راظتنا<br />

ںیرک<br />

۹(<br />

)ریم<br />

ہجاوخ<br />

درد<br />

’’ےن<br />

راظتنا<br />

انرذگ<br />

‘‘<br />

ےہاھدناب<br />

ہو<br />

ےس ےنامز<br />

رہاب<br />

روا<br />

ےھجم<br />

تار<br />

ند<br />

راظتنا<br />

ےرذگ<br />

)١٠(ےہ<br />

درد<br />

متاح<br />

ےن<br />

راظتنا<br />

انھٹیب<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

یگدنز<br />

یکچوہ<br />

ں یم<br />

ا<br />

متاح<br />

تقو<br />

ےک<br />

راظتنا<br />

ےھٹیب<br />

ںیہ<br />

)١١(<br />

متاح<br />

جرد<br />

لااب<br />

مجارت<br />

وک<br />

ےتھکید<br />

ےئوہ<br />

اہک<br />

اتکس اج<br />

ےہ<br />

ہک<br />

’’<br />

راظتنا<br />

ندیشک<br />

نتشاد‘‘<br />

اک<br />

راظتنا’’<br />

‘‘انچنیھک<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

اسیا<br />

ںیہن<br />

ےہ<br />

سفن<br />

ہن<br />

نِ مجنا<br />

ےس وزرآ<br />

رہاب<br />

چ یھک<br />

ن<br />

بارش رگا<br />

ںیہن<br />

رغاس رِ اظتنا<br />

یھک<br />

ےچن<br />

سا<br />

ےمجرت<br />

روا<br />

سا<br />

ےک<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

کیا<br />

ئنی<br />

ےنماس رورض تاب<br />

تآی<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

لامعتسا<br />

ھتاس ےک<br />

دیما<br />

اک<br />

ولہپ<br />

ہتسباو<br />

۔ےہ<br />

یسفندیما<br />

تای<br />

حطس<br />

رپ<br />

نیکست<br />

اک<br />

ہعیرذ<br />

نبی<br />

یتہر<br />

۔ےہ<br />

دیما<br />

ہن<br />

ےنوہ<br />

تروص یک<br />

ںیم<br />

یسویام<br />

اک<br />

رصنع<br />

بلاغ<br />

اتہر<br />

۔ےہ<br />

رواب<br />

ےہر<br />

یلاکشا<br />

یلیدبت<br />

ں یلیدبت<br />

ا<br />

ای<br />

مجارت<br />

،<br />

ضعب<br />

سونامان<br />

وک<br />

پسچلد<br />

انب<br />

یتید<br />

ںیہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

راظتنا<br />

چ یھک<br />

ن<br />

ےس<br />

راظتنا<br />

یک<br />

تیفیک<br />

دارم<br />

ےل<br />

ےہر<br />

ںیہ<br />

۔<br />

سج<br />

ںیم<br />

للاقتسا<br />

وک<br />

ماکحتسا<br />

رّسیم<br />

اتآ<br />

وہ<br />

ہکبج<br />

راظتنا<br />

ندیشک<br />

/<br />

نتشاد<br />

ھتاس ےک<br />

ہی<br />

ولہپ<br />

ہتسباو<br />

ںیہن<br />

۔ےہ<br />

سا<br />

ےس ہلاوح<br />

بلاغ<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ےس ںورسود<br />

ٹہ<br />

رک<br />

روا<br />

رفنم<br />

د<br />

ےہ<br />

۔<br />

تشگنا<br />

انھکر<br />

:<br />

تشگنا<br />

فرحرب<br />

نداہن<br />

،<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

ہی<br />

ہرواحم<br />

یسک<br />

ریرحت<br />

رپ


ضارتعا<br />

انرک<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

۔ےہاتوہ<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

’’<br />

تشگنا<br />

انھکر<br />

‘‘<br />

ںیہن<br />

لاوب<br />

اتاج<br />

’’<br />

یلگنا<br />

انھکر<br />

‘‘<br />

ےتلوب<br />

ںیہ<br />

۔<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

لہا<br />

شناد<br />

یک<br />

ںوریرحت<br />

رپ<br />

ضارتعا<br />

ےک<br />

ےئل<br />

تشگنا<br />

فرحرب<br />

نداہن<br />

ےتلوب<br />

ںیہ<br />

ہکبج<br />

’’<br />

یلگنا<br />

انھکر<br />

‘‘<br />

رہ<br />

زیچ<br />

رپ<br />

ضارتعا<br />

ےنرک<br />

ےک<br />

ےئل<br />

لاوب<br />

۔ےہاتاج<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

یسراف<br />

یک<br />

یوریپ<br />

ںیم<br />

’’<br />

تشگنا<br />

‘‘انھکر<br />

وک<br />

ےس یہریرحت<br />

صوصخم<br />

اھکر<br />

ےہ<br />

اتھکل<br />

ںوہ<br />

زوس دسا<br />

شِ<br />

نخس ےس لد<br />

مرگ<br />

ہنات<br />

ےکس ھکر<br />

ےریم<br />

فرح<br />

رپ<br />

تشگنا<br />

رازاب<br />

مرگ<br />

انوہ<br />

:<br />

رازاب<br />

مرگ<br />

ندوب<br />

،<br />

بوخ<br />

یرکِب<br />

،انوہ<br />

گنام<br />

انھڑب/انوہ<br />

،<br />

لام<br />

یک<br />

ڈنامیڈ<br />

ھڑب<br />

ےناج<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

لاوب<br />

ےناج<br />

لااو<br />

ہرواحم<br />

ےہ<br />

۔<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

یھب<br />

اابیرق<br />

نا<br />

یہ<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

اتآ<br />

)١٢(۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

ےرواحم<br />

وک<br />

روا<br />

یہ<br />

گنر<br />

ےد<br />

ےہاید<br />

بیسو<br />

لاحتروص ںیم<br />

ھچک<br />

ںوی<br />

یتلم<br />

ےہ<br />

فلا<br />

۔ ںوتلادع<br />

ںیم<br />

ےمدقم<br />

یزاب<br />

ےک<br />

ںولئاس ےس ہلاوح<br />

روا<br />

لہا<br />

ںوراک<br />

ےک<br />

ن یمرد<br />

ا<br />

یسیا<br />

تروص یہ<br />

ےنھکید<br />

یتلموک<br />

ےہ<br />

۔<br />

۔ب ١۔<br />

رِ ازاب<br />

نسح<br />

ںیم<br />

ںوللاک<br />

روا<br />

ںوکہاگ<br />

ےک<br />

ن یمرد<br />

ا<br />

ےدوس<br />

یزاب<br />

اک<br />

رظنم<br />

فلتخم<br />

ںیہن<br />

اتوہ<br />

۔<br />

ٍ ٢۔ نسح<br />

ںیم<br />

ہراجا<br />

ےنھکر<br />

ےلاو<br />

نیسح<br />

ےک<br />

لوصح<br />

ےک<br />

ےئل<br />

لِ ہا<br />

قوذ<br />

ینپا<br />

ےس تیثیح<br />

ھڑب<br />

رک<br />

ادا<br />

ےنرک<br />

ای<br />

طئارش<br />

ےننام<br />

ےک<br />

ےئل<br />

رایت<br />

ےتوہ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

ےرواحم<br />

ےک<br />

ےئن<br />

میہافم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

یک<br />

ہار<br />

لوھک<br />

ید<br />

ےہ


پھر کھال ہے د ‏ِر عدال ‏ِت ناز گرم بازا ‏ِر فوجداری ہے<br />

غالم رسول مہر تشریح میں لکھتے ہیں<br />

ناز کی عدالت کا دروازہ کھل گیا اور فوجداری کے مقدمے بہ<br />

۔ ‏‘‘کثرت ہونے لگے<br />

پھر ’’<br />

١۳ ( )<br />

محبو ب کے حوالہ سے لڑنے بھڑنے اور ایک دوسرے کے خالف زہر<br />

اگلنے کا وتیرہ نیا نہیں ۔ غالب نے اس حقیقت کو بڑی عمدگی سے<br />

پیش کیا ہے ۔<br />

بباد دینا<br />

،<br />

‘‘<br />

،<br />

:<br />

،<br />

‘‘<br />

،<br />

بیاددادن فارسی کا بڑا معروف محاورہ ہے جوتباہ کرنا<br />

دینا بکھیر دینا وغیرہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔<br />

منتشر کر<br />

بباد ہندی اسم مذکربھی ہے اور اس سے بباد اٹھنا محاورہ بمعنی<br />

فساداٹھنا فساد کرنا موجود ہے ۔ تاہم یہ بباددادن سے قطعی الگ<br />

چیز ہے ۔ اس میں بغاوت شرار ت اور شرینتر کے عناصر موجود<br />

رہتے ہیں ۔ بباد دادن توڑ پھوڑ اور لخت لخت کردینے کے حوالوں<br />

سے منسلک رہتاہے ۔<br />

یب اد ‏’’بباد دینا فصیح ترجمہ ہے اس کے باوجود رواج نہیں پا سکا ۔<br />

اٹھنا بھی اردو میں رواج نہیں رکھتا ۔<br />

قائم چاندی پوری کے ہاں<br />

’’<br />

بیا دجانا‘‘‏ نظم ہواہے<br />

گئے بباد نہ اب کے تو بخت میں اپنے کوئی دن اور بھی دنیا کی باؤ<br />

)١۴( کھانا تھا قائم


دابب<br />

اناج<br />

،<br />

دابب<br />

نداد<br />

اک<br />

ہمجرت<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

نداد<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ودرا<br />

نواعم<br />

لعف<br />

’’<br />

انید<br />

‘‘<br />

ےہاترب<br />

ہلان<br />

ء<br />

لد<br />

ےن<br />

ےیئد<br />

روا<br />

قا<br />

تِ خل<br />

لد<br />

دابب<br />

دای<br />

رِ اگ<br />

ہلان<br />

کیا<br />

نِ اوید<br />

ےب<br />

ہزاریش<br />

اھت<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

’’<br />

دایب<br />

انید<br />

‘‘<br />

وک<br />

رشتنم<br />

رک<br />

انید<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

اترب<br />

ملاغ ۔ےہ<br />

لوسر<br />

رہم<br />

ےن<br />

انڑا<br />

ےکاوہ<br />

ےلاوح<br />

انیدرک<br />

،<br />

ناشیرپ<br />

و<br />

دابرب<br />

انیدرک<br />

،<br />

ینعم<br />

دارم<br />

ےئل<br />

ںیہ<br />

(<br />

١۵ )<br />

ےئورب<br />

انآراک<br />

:<br />

ےئورب<br />

راک<br />

ندمآ<br />

ںاداش ،<br />

یمارگلب<br />

ےک<br />

کیدزن<br />

ےئورب<br />

راک<br />

ندمآ<br />

’’<br />

رہاظ<br />

ندش<br />

ےس ‘‘<br />

انک<br />

ہی<br />

ےہ<br />

)١۶(<br />

ےئورب<br />

راک<br />

انآ<br />

،<br />

مدق<br />

انھکر<br />

،<br />

یک<br />

فرط<br />

انآ<br />

،<br />

دراو<br />

،انوہ<br />

راک ِرسرب<br />

انآ<br />

،<br />

ماک<br />

انآ<br />

میہفت<br />

اتھکر<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

نج<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےہایک<br />

را<br />

ود<br />

لوب<br />

ےس لاچ<br />

تقباطم<br />

ںیہن<br />

ےتھکر<br />

۔<br />

ندمآ<br />

اک<br />

’’<br />

انآ<br />

‘‘<br />

ہمجرت<br />

ےنرک<br />

ےک<br />

دوجواب<br />

ےراحم<br />

ےک<br />

بولسا<br />

و<br />

ینعم<br />

یسراف<br />

ںیہ<br />

۔<br />

زج<br />

سیق<br />

روا<br />

یئوک<br />

ہن<br />

ایآ<br />

ےئورب<br />

راک رحص<br />

ا<br />

رگم<br />

ہب<br />

گنت<br />

یِ<br />

مشچ<br />

دوسح<br />

اھت<br />

انیدزاورپ<br />

:<br />

زاورپ<br />

نداد<br />

نتشاد<br />

اک<br />

ہمجرتودرا<br />

زاورپ<br />

انید<br />

ایک<br />

ایگ<br />

ےہ<br />

۔<br />

کیا<br />

رسود<br />

ہرواحما<br />

’’<br />

رپ<br />

لابو<br />

نتشاد<br />

‘‘<br />

ینعمب<br />

تقاط<br />

و<br />

توق<br />

اک<br />

انوہ<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

ماع<br />

لامعتسا<br />

اک<br />

ہرواحم<br />

۔ےہ<br />

زاورپ<br />

انید<br />

،<br />

توق<br />

مہارف<br />

انرک<br />

،<br />

دیزم<br />

یرتہب<br />

ادیپ<br />

تیحلاص ،انرک<br />

ںیم<br />

ہفاضا<br />

انرک<br />

یتکش ،<br />

اناھڑب<br />

ہریغو<br />

ںونعم<br />

ںیم


یآت<br />

)<br />

استعمال نہیں ہوتا۔ شعر میں مطلب یہ بنتا ہے جب تک جلو ے کے<br />

تماشا)دیکھنے کی صالحیت پیدا نہیں ہوتی انتظار کی اذیت سے<br />

گذرنا ہوگا۔ غال م رسول مہر کے مطابق<br />

،<br />

ی طبعیت کب برداشت کرسکتی ہے کہ انتظار کے آئینے کو<br />

صیقل اور جال دیتے رہ<br />

ہمار ’’<br />

(١٧) ‘‘ یں<br />

مہر صاحب کے حوالہ سے انتظار کی اذیت واضح ہوتی ہے کہ کب تک<br />

آخر انتظار کیا جائے ۔ اس طرح عجلت پسندی سامنے ہے ۔عجلت<br />

بگاڑ کا سبب بنتی ہے۔ غالب یقیناااس فلسفے سے آگاہ تھے ۔ دیر آید<br />

درست آید مقولہ ان سے پوشید ہ نہیں رہا ہوگا ۔<br />

پروازدینا<br />

میں استعمال ہواہے<br />

نہیں سکا ۔<br />

جلوہ وصال<br />

، صالحیت<br />

تماشا<br />

بڑھانا<br />

۔محاورہ<br />

پر ہے<br />

، صیقل<br />

دماغ<br />

کرنا<br />

فصیح سہی<br />

کہ کہاں<br />

،<br />

،<br />

جال دینا وغیرہ ایسے معنوں<br />

مانوس نہیں اس لئے چل<br />

پرو از کو انتظار آئینہ دیجے<br />

مطلب صر ف اتنا ہے جلوے کے لئے انتظار کی اذیت سے گذرنا پڑتا<br />

ہے مگر انتظار کی اذیت سے گذرے کون؟<br />

پرورش<br />

،<br />

دینا :<br />

،<br />

پرورش داشتن کاترجمہ ہے ۔نشوونما پرورش پالن پوسن ‏،تعلیم و<br />

تربیت مہربانی،‏ عنایت کرنا کے معنوں میں استعمال ہوتاہے)‏‎١۸‎‏(‏<br />

پرورش کے ساتھ کرنا اور ہونا مصادر کا استعمال ہوتا ہے۔ دینا اردو<br />

مصدر سہی لیکن اس سے فارسی اسلوب ترکیب پاگیا ہے ۔ اردو<br />

اسلوب کچھ یوں بنتا


مغ<br />

شِ وغآ<br />

لاب<br />

ںیم<br />

شرورپ<br />

رک<br />

ےہات<br />

قشاع<br />

یک<br />

با<br />

بلاغ<br />

اک<br />

عرصم<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

مغ<br />

شِ وغآ<br />

لاب<br />

ںیم<br />

شرورپ<br />

ےہاتید<br />

قشاع<br />

وک<br />

عرصم<br />

لوا<br />

رکذلا<br />

ودرا<br />

ب ولسا<br />

اک<br />

یہس ہدنئامن<br />

نکیل<br />

درفنم<br />

،<br />

تروصبوخ<br />

روا<br />

حیصف<br />

ںیہن<br />

ہکبج<br />

عرصم<br />

یناث<br />

رکذلا<br />

یسراف<br />

بولسا<br />

اک<br />

لماح<br />

ےہ<br />

نکیل<br />

ہس رہ<br />

رصانع<br />

ےنپا<br />

نماد<br />

ے یمس ںیم<br />

ٹ<br />

ےئوہ<br />

۔ےہ<br />

با<br />

بلاغ<br />

اک<br />

روپ<br />

رعش ا<br />

رعش ںیھڑپ<br />

ےک<br />

ٹیس یناسل<br />

پا<br />

ںیم<br />

ردصم<br />

انید<br />

یہ<br />

بسانم<br />

روا<br />

ت روصبوخ<br />

ےہاتگل<br />

مغ<br />

شِ وغآ<br />

لاب<br />

ںیم<br />

شرورپ<br />

ےہاتید<br />

قشاع<br />

وک ِغارچ<br />

نشور<br />

انپا<br />

مزلق<br />

رصرص<br />

اک<br />

ںاجرم<br />

ےہ<br />

ہنشت<br />

انآ<br />

:<br />

ہنشت<br />

ندمآ<br />

،<br />

ہنشت<br />

انوہ<br />

قاتشم<br />

انوہ<br />

،<br />

بلاط<br />

،انوہ<br />

وزرآ<br />

دنم<br />

،انوہ<br />

شہاوخ<br />

انوہدنم<br />

ظفل<br />

ہنشت<br />

ودرا<br />

ےک<br />

ےئل<br />

این<br />

ںیہن<br />

۔<br />

سا<br />

اک<br />

فلتخم<br />

ےس ںولاوح<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

ایآ<br />

۔ےہ<br />

فلتخم<br />

عون<br />

ےک<br />

تابکرم<br />

یھب<br />

ےنھڑپ<br />

وک<br />

ےتلم<br />

ںیہ<br />

۔<br />

الاثم<br />

ہنشت<br />

اک<br />

یم<br />

/<br />

ہنشت<br />

ماک<br />

اریت<br />

یہ<br />

نسح<br />

گج<br />

ںیم<br />

رہ<br />

دنچ<br />

جوم<br />

نز<br />

ےہ ست<br />

رپ<br />

یھب<br />

ہنشت<br />

اک<br />

مِ<br />

رادید<br />

ںیہ<br />

وت<br />

مہ<br />

ںیہ<br />

)١۹(<br />

درد<br />

ءہنشت<br />

ںوخ


ِنمشد<br />

ںاج<br />

ےہ<br />

ہنشت<br />

ء<br />

ںوخ<br />

خوش ےہ<br />

ہکناب<br />

ےہ<br />

تبکن،<br />

ںوھب<br />

ےہ<br />

)٢٠(<br />

وربآ<br />

ہنشت<br />

بل<br />

ہکوج<br />

لئام<br />

ےہ<br />

غیت<br />

وربا<br />

اک<br />

ہنشت<br />

بل<br />

ےہ<br />

ہو<br />

ےنپا<br />

وہول<br />

اک<br />

)٢١(<br />

مقار<br />

فلتخم<br />

تیعون<br />

ےک<br />

تارواحم<br />

یھب<br />

ودرا<br />

نابز<br />

ےک<br />

ے ریخذ<br />

ںیم<br />

لخاد<br />

ںیہ<br />

۔<br />

الاثم<br />

ھچک<br />

تارادم<br />

یھب<br />

ےا<br />

نِ وخ<br />

رگج<br />

ں کیپ<br />

ا<br />

یک<br />

ہنشت<br />

اترم<br />

ےہ<br />

ئکی<br />

ےس ند<br />

ہی<br />

ںامہم<br />

اریت<br />

)٢٢(<br />

ںاغف<br />

(<br />

ہنشت<br />

انرم )<br />

تہب<br />

رومخم<br />

بارش یقاس ںوہ<br />

یناوغرا<br />

ےد<br />

ہن<br />

ھکر<br />

ہنشت<br />

ےھجم<br />

رغاس ،<br />

ہارب<br />

ینابرہم<br />

ےد<br />

)٢۳(<br />

ادنچ<br />

ہنشت(<br />

انھکر<br />

یگنشت<br />

روا<br />

یھب<br />

یتکڑھب<br />

ئگی<br />

ںوج<br />

ںوج<br />

ںیم<br />

ےنپا<br />

ںؤوسنآ<br />

ایپوک<br />

)٢۴(<br />

درد<br />

(<br />

یگنشت<br />

انکڑھب )<br />

ہنشت<br />

انآ<br />

ینعمب<br />

ق اتشم<br />

انوہ<br />

،<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

لمعتسم<br />

ںیہن<br />

اہر<br />

۔،<br />

ہمجرت<br />

یک<br />

تروص<br />

ںیم<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

کیا<br />

این<br />

ہرواحم<br />

ودرا<br />

نابز<br />

وک<br />

اید<br />

ےہ<br />

نکیل<br />

ہی<br />

رواحم<br />

جاور<br />

ںیہن<br />

اکساپ<br />

رھپ<br />

ےھجم<br />

ہدید<br />

ء<br />

دایرت<br />

ایآ<br />

لد<br />

رگج<br />

ہنشت<br />

ء<br />

دایرف<br />

ایآ<br />

اشامت<br />

ےئجیک<br />

:<br />

اشامت<br />

ندرک<br />

اک<br />

ہمجرت<br />

ےہ<br />

قوش ینعمب<br />

ےس تریحو<br />

انھکید<br />

ریس ،<br />

انرک<br />

،<br />

شئامن<br />

ا<br />

رو<br />

ںولیھک<br />

وک<br />

انھکید<br />

ہزبس ،<br />

یراولھپ<br />

وک<br />

انھکید<br />

ہریغو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

لاوب<br />

اتاج<br />

ےہ<br />

۔<br />

اشامت<br />

اک<br />

یداینب<br />

قلعت<br />

ےس ےنھکید<br />

ےہ<br />

ہکبج<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

بترک<br />

،<br />

یرادم


لیھکاک<br />

ہریغو<br />

ےک<br />

ےئل<br />

وب<br />

لا<br />

اتاج<br />

۔ےہ<br />

الاثم<br />

انوہاشامت<br />

:<br />

یسنہ<br />

قاذم<br />

،<br />

بترک<br />

ھک،<br />

لی<br />

عمج<br />

ےترک<br />

ںویکوہ<br />

ںوبیقر<br />

وک<br />

کا<br />

ہاشامت<br />

اوہ<br />

ہنلاگ<br />

اوہ<br />

اناجوہاش امت<br />

:<br />

یسنہ<br />

اھٹھٹ<br />

قاذم<br />

نب<br />

اناج<br />

،<br />

ہلماعم<br />

اٹلا<br />

انوہ<br />

ےئآ<br />

ےھت<br />

سا<br />

عمجم<br />

ںیم<br />

دصق<br />

ےرک<br />

ےس رود<br />

مہ<br />

ےشامت<br />

ےک<br />

ےئل<br />

پآ<br />

یہ<br />

اشامت<br />

ےئگوہ<br />

)٢۵(<br />

درد<br />

اشامت<br />

ندرک<br />

اک<br />

ہمجرت<br />

اشامت<br />

ینعمبرک<br />

ھکید<br />

،<br />

ہظحلام<br />

یھبرک<br />

ےنھڑپ<br />

وک<br />

اتلم<br />

ےہ<br />

بل<br />

نادنخ<br />

لگ<br />

منبش اک<br />

اسآ<br />

اشامت<br />

رک<br />

ہب<br />

مِ شچ<br />

ےلچرت<br />

مہ<br />

ںاہج<br />

داد<br />

اشامت<br />

ےئھکید<br />

ینعمب<br />

ہظحلام<br />

یک<br />

ےئج<br />

ایک<br />

ہآ<br />

ےک<br />

ےشیت<br />

ںیم<br />

اگل<br />

ات<br />

ںوہ<br />

رگج<br />

رپ<br />

ؤآ<br />

ےئھکید<br />

اش امت<br />

،ارم<br />

داہرف<br />

ںاہک<br />

متاح<br />

ریس<br />

انچنھک<br />

:<br />

ید<br />

انھک<br />

یسک<br />

وک<br />

تشگلگ<br />

نمچ<br />

اک<br />

ےہ<br />

غامد<br />

ےا<br />

نابغاب<br />

چ یھک<br />

ن<br />

ریس رک<br />

ن یبرگا<br />

ا<br />

ں ی<br />

ا<br />

ےل<br />

تآی<br />

ےہ<br />

ادوسراہب<br />

ایوگ<br />

رک<br />

ند<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ئکی<br />

رداصمودرا<br />

زیوجت<br />

ےئوہ<br />

ںیہ<br />

ہکبج<br />

اشامت


ےنھکیدوک<br />

ےک<br />

ہولاع<br />

لیھک<br />

بترک،<br />

،<br />

یسنہ<br />

قاذم<br />

ہریغو<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

یھب<br />

ایل<br />

اتاج<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

اشامت’’<br />

ےئجیک<br />

‘‘<br />

کیااک<br />

روا<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

ئامرف<br />

ںی<br />

ہناخ<br />

ء<br />

زاس ںاریو<br />

یِ<br />

تریح<br />

اشامت<br />

تروص ےئجیک<br />

شِ قن<br />

مدق<br />

ںوہ<br />

ءہتفر<br />

ِراتفر<br />

تسود<br />

مرگاج<br />

انرک<br />

:<br />

مرگاج<br />

ندرک<br />

،<br />

کیا<br />

ہگج<br />

رپ<br />

رید<br />

کت<br />

ےھٹیب<br />

انہر<br />

،<br />

ہبقارم<br />

انھٹیب۔<br />

،<br />

ہناکھٹ<br />

انرک<br />

،<br />

ؤاڑپ<br />

انلاڈ<br />

،<br />

مایق<br />

انرک<br />

،<br />

تماقا<br />

رایتخا<br />

انرک<br />

،<br />

لقتسم<br />

روط<br />

رپ<br />

یسک<br />

ہگج<br />

انھٹیب<br />

ہریغو<br />

میہافم<br />

ںیم<br />

ہی<br />

ہرواحم<br />

جاور<br />

ںیہن<br />

،اتھکر<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

ندرک<br />

وک<br />

انرک<br />

ںیم<br />

لدب<br />

۔ےہاید<br />

،اج<br />

ہگج<br />

روا<br />

ئکی<br />

ںورسود<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لمعتسم<br />

۔ےہ<br />

مرگ<br />

یھب<br />

ودرا<br />

ےک<br />

ےئل<br />

این<br />

ظفل<br />

ںیہن<br />

مہات<br />

یسراف<br />

میہافم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ںیہن<br />

بلاغ۔اتوہ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ےرواحم<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ید<br />

ےئھک<br />

یک<br />

س ا<br />

ےن<br />

ءہنیس مرگ<br />

لِ ہا<br />

سوہ<br />

ںیم<br />

اج<br />

ےوآ<br />

ہن<br />

ںویک<br />

دنسپ<br />

ہک<br />

اڈنھٹ<br />

ناکم<br />

ےہ<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

لد<br />

انامس ںیم<br />

،<br />

تبحم<br />

انوہ<br />

،<br />

یبلق<br />

یگتسباو<br />

،<br />

قشع<br />

،<br />

تبحم<br />

ہریغو<br />

میہافم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےہایک<br />

۔<br />

ںیبج<br />

انسِھگ<br />

:<br />

اھتام<br />

انڑگر<br />

،<br />

مک<br />

یگیئام<br />

اک<br />

ساسحا<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

لد<br />

،انامس ںیم<br />

تبحم<br />

انوہ<br />

،<br />

یبلق<br />

یگتسباو<br />

،<br />

قشع<br />

،<br />

تبحم<br />

ہریغو<br />

میہافم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےہایک<br />

۔


،<br />

اردو میں ماتھا رگڑنا بمعنی پیشانی گھِسنا عاجزی سے سجد ہ کرنا<br />

جبہ سائی کرنا خوش آمد کرنا نہایت عاجزی کرنا استعمال<br />

میں آتا ہے۔ خاک پر جبین گھِسنا اردو بو ل چال کے مطابق نہیں ہے۔<br />

یہ ترجمہ ب را نہیں چونکہ اسلوب اردو سے میل نہیں رکھتا اسی لئے<br />

عوامیت کے درجے پر فائز نہیں ہوسکا ۔<br />

،<br />

)٢۶(<br />

،<br />

،<br />

ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا مرے ہوتے گھِستا ہے جبیں خا ک پہ<br />

دریا مرے آگے<br />

حدیث<br />

حدیث<br />

کرنا :<br />

کرنا بیان ، کردن<br />

کے لئے اردو مصدر کرنا‘‘‏ استعمال میں الیا گیا ہے۔<br />

حدیث کرنا عرفِ‏ عام سے معذو ررہا ہے۔ عام طور پر بیان کرنا<br />

استعمال میں آتا ہے ۔ فارسی استعمال کا اپنا ہی حسن ہے<br />

’’ ’’<br />

کردن ‘‘<br />

،<br />

صہبا زروی تو باہر گل<br />

حافظ<br />

صبا<br />

رقیب<br />

نے<br />

نے<br />

تیرے<br />

جب<br />

حدیثے<br />

رخ سے ساتھ<br />

خور چغل<br />

ہر<br />

کوراہ<br />

کروا<br />

ایک<br />

دی<br />

رقیب<br />

بیچ<br />

پھول<br />

چوں<br />

کے<br />

تیر ے<br />

رہ<br />

بات<br />

مکان<br />

غماز<br />

کی<br />

کے<br />

در دار<br />

٢٧ (<br />

)<br />

غالب<br />

جبکہ<br />

کے<br />

میں<br />

سرکرے<br />

، سرکرنا<br />

ہاں<br />

ہے<br />

کرتا<br />

وہ<br />

اس<br />

ہوں<br />

‏ِث حدی<br />

ترجمہ کا محاورے<br />

اپنا شکوہء ضع ‏ِف<br />

با ‏ِر عنبر زل ‏ِف<br />

مالحظہ<br />

دماغ<br />

دوست<br />

ہو<br />

حرمت


فلز<br />

رس<br />

انرک<br />

،<br />

ودرا<br />

ےرواحم<br />

ںیہن<br />

ںیہ<br />

۔<br />

انرکرس ثیدح<br />

یھب<br />

ودرا<br />

وب<br />

ل<br />

ےس لاچ<br />

رود<br />

۔ےہ<br />

ودرا<br />

ےرواحم<br />

ماجنارس ںیم<br />

انرک<br />

/<br />

انوہ<br />

لمعتسم<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

ودرا<br />

وک<br />

نیت<br />

ےس ںورواحم<br />

زاون<br />

ےہا<br />

۔<br />

شوخ<br />

انآ<br />

:<br />

شوخ<br />

ندمآ<br />

،<br />

انگلاھچا<br />

،<br />

اھچا<br />

سوسحم<br />

انوہ<br />

شوخ<br />

راوطا<br />

(<br />

یھچا<br />

تاداع<br />

اک<br />

لماح<br />

)<br />

شوخ<br />

ناحلا<br />

(<br />

یھچا<br />

زاوآ<br />

)لااو<br />

دماشوخ<br />

(<br />

یسولپاچ<br />

)<br />

رادوبشوخ<br />

(<br />

ہدمع<br />

ووبشوخ<br />

لای<br />

)زیچ<br />

،<br />

شوخ<br />

تخب<br />

(<br />

ےھچا<br />

بیصن<br />

)لااو<br />

ہریغو<br />

یسراف<br />

تابکرم<br />

ودرا<br />

نابز<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ےئن<br />

روا<br />

یبنجا<br />

ںیہن<br />

ںیہ<br />

۔<br />

شوخ<br />

ھتاس ےک<br />

ردصم<br />

’’<br />

انآ<br />

‘‘<br />

یک<br />

ھڑب<br />

توی<br />

جاور<br />

ےس ماع<br />

مورحم<br />

۔ےہ<br />

مہات<br />

ہی<br />

ےنھڑپرواحم<br />

وک<br />

لم<br />

اتاج<br />

ےہ<br />

روا<br />

حیصف<br />

یھب<br />

۔ےہ<br />

نکیل<br />

تیماوع<br />

ےک<br />

ےجرد<br />

رپ<br />

زئاف<br />

ںیہن<br />

۔<br />

لامعتسا<br />

یک<br />

فرص<br />

ںیلاثمود<br />

ہظحلام<br />

ںوہ<br />

لد<br />

ںیہن<br />

اتچنیھک<br />

ےہ<br />

نِ ب<br />

ںونجم<br />

ںابایب<br />

یک<br />

فرط<br />

شوخ<br />

ںیہن<br />

اتآ<br />

رظن<br />

انرک<br />

ںلاازغ<br />

یک<br />

)٢۸(فرط<br />

نیقی<br />

سب<br />

موجہ<br />

ےس لگ<br />

ےنپا<br />

ایک<br />

شوخ<br />

یئآ<br />

ےہ<br />

تنسب<br />

غاب<br />

ںیم<br />

ورلگ<br />

ےک<br />

ےگآ<br />

گنر<br />

ئلای<br />

ےہ<br />

تنسب<br />

)٢۹ (<br />

ادنچ<br />

با<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ےرواحم<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ئھکید<br />

ےی<br />

نشلگ<br />

وک<br />

تبحص یرت<br />

ہکسبزا<br />

شوخ<br />

ئآی<br />

ےہ رہ<br />

ےچنغ<br />

اک<br />

لگ<br />

انوہ<br />

شوغآ<br />

یئاشک<br />

ےہ<br />

بلاغ<br />

شوخ<br />

انآ<br />

اوس ےک<br />

ھب<br />

ی ’’ شوخ<br />

ندمآ<br />

‘‘<br />

ےک<br />

مجارت<br />

ےنھڑپ<br />

وک<br />

ےتلم


۔ںیہ<br />

الاثم<br />

با<br />

ہیڑیھچ<br />

یھکر<br />

ےہ<br />

ہک<br />

قشاع<br />

ےہ<br />

ہکوت<br />

ںی<br />

ہصقلا<br />

شوخ<br />

یترزگ<br />

ےہ<br />

سا<br />

ےس نامگدب<br />

)۳٠(<br />

ریم<br />

شوخ(<br />

انرزگ )<br />

ےس ھجت<br />

ھچک<br />

اھکید<br />

ہن<br />

مہ<br />

زج<br />

افج<br />

رپ<br />

ہو<br />

ایک<br />

ھچک<br />

ےہ<br />

ہک<br />

یج<br />

اھب<br />

درد)۳١(ایگ<br />

(<br />

اناجاھب )<br />

ہب<br />

ضیف<br />

یب<br />

لدی<br />

ون<br />

دیم<br />

یِ<br />

دیواج<br />

ںاسآ<br />

ےہ شکاشک<br />

وک<br />

ارامہ<br />

ہدقع<br />

ء<br />

لکشم<br />

دنسپ<br />

ایآ<br />

بلاغ<br />

(<br />

دنسپ<br />

انآ )<br />

شوخ<br />

انآ<br />

،<br />

ودرا<br />

تغل<br />

ںیم<br />

ینعمب<br />

انگلاھچا<br />

،<br />

دنسپ<br />

انآ<br />

،<br />

بوغرم<br />

انوہ<br />

)۳۴(<br />

لخاد<br />

ےہ<br />

ہکبج<br />

شوخ<br />

انرزگ<br />

،<br />

اھب<br />

اناج<br />

،<br />

دنسپ<br />

انآ<br />

ودرا<br />

لوب<br />

ےس لاچ<br />

جراخ<br />

ںیہن<br />

ںیہ<br />

۔<br />

شوخ<br />

انآ<br />

،<br />

سار<br />

انآ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

یھب<br />

لاوب<br />

ہی ۔ےہاتاج<br />

ہمجرت<br />

حیصف<br />

لایخ<br />

ایک<br />

اتاج<br />

ےہ<br />

روا<br />

لہا<br />

نابز<br />

وک<br />

شوخ<br />

ےہاہراتآ<br />

۔<br />

بلاجخ<br />

انچنیھک<br />

:<br />

تلاجخ<br />

ندیشک<br />

/<br />

ندر ب<br />

ہی ۔<br />

رواحم<br />

ہ<br />

یسراف<br />

راسمرش ںیم<br />

انوہ<br />

،<br />

ہدنمرش<br />

انوہ<br />

)۳۳(<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

۔ےہ<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

تلاجخ<br />

انوہ<br />

،<br />

تلاجخ<br />

اناھٹا<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

اتآ<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ہی<br />

ہمجرت<br />

یگدنمرش<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےہاوہ :<br />

ہنلااڈ<br />

ےب<br />

یسک<br />

ےن<br />

ےس یسک<br />

ہلماعم<br />

ےس ےنپا<br />

اتچنیھک<br />

ںوہ<br />

تلاجخ<br />

یہ<br />

ںویک<br />

ہن<br />

وہ<br />

ہلا<br />

یدرو<br />

ںاخ<br />

سیلج<br />

تداعس رادرب<br />

رای<br />

ںاخ<br />

نیگنر<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ہی یھب


(ہرواحم<br />

تلاجخ<br />

ندیشک<br />

)<br />

ایگاترب<br />

ےہ<br />

ےریت<br />

ےس نھد<br />

ہکسبزا<br />

ےچنیھک<br />

ےہ<br />

کا<br />

تلاجخ<br />

ہچنغ<br />

ہو<br />

اس نوک<br />

ےہ<br />

ورفرس وج<br />

ہن<br />

لج۳۴ایآ<br />

سی<br />

طخ<br />

انچنیھک<br />

:<br />

طخ<br />

ندیشک<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

انیدڑوھچ<br />

،<br />

کرت<br />

انیدرک<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

۔ےہاتوہ<br />

طخ<br />

انچنیھک<br />

،<br />

طخ<br />

ندیشک<br />

یہ<br />

اک<br />

ودرا<br />

ہمجرت<br />

ےہ<br />

روا<br />

ہی<br />

ہمجرت<br />

ودرا<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یبنجا<br />

ںیہن<br />

ہی۔<br />

ودرا<br />

ےک<br />

یتارواحم<br />

ریخذ<br />

ہ<br />

ںیم<br />

ینپا<br />

ہگج<br />

اتھکر<br />

۔ےہ<br />

ریکل<br />

انچنیھک<br />

،<br />

دزملق<br />

انرک<br />

ناشن،<br />

ےنرک<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ریکل<br />

انچنیھک<br />

)۳۵(<br />

یوغل<br />

ینعم<br />

ےئل<br />

ےئوہ<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ےمجرت<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

ےب<br />

ےم<br />

ےسک<br />

ےہ<br />

تِ قاط<br />

بوشآ<br />

یہگآ<br />

اچنیھک<br />

ےہ<br />

زِ جع<br />

ہلصوح<br />

ےن<br />

طخ<br />

غ یا<br />

ا<br />

اک<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

موہفم<br />

ںیم<br />

ودرا<br />

یک<br />

یوریپ<br />

ںیہن<br />

یک<br />

۔<br />

موہفم<br />

یسراف<br />

یہ<br />

ےنہر<br />

اید<br />

ےہ<br />

۔<br />

طخ<br />

انچنیھک<br />

:<br />

وحم<br />

انرک<br />

،<br />

اٹم<br />

انید<br />

،<br />

ڑوھچ<br />

انید<br />

،<br />

اک(<br />

)<br />

دنباپ<br />

ہن<br />

انہر<br />

،<br />

(کے<br />

)<br />

قباطم<br />

ی دنباپ<br />

ہن<br />

انرک<br />

ملق<br />

انچنیھک<br />

یھب<br />

سا<br />

ےرواحم<br />

ےنماس ہمجرتاک<br />

ےہاتآ<br />

الاثم<br />

طخب<br />

دنہ<br />

ےہ<br />

مئاق<br />

ایوگ<br />

ارم<br />

ںاوید<br />

سبز<br />

ہک<br />

ھکل<br />

ےک<br />

ںیم<br />

رہ<br />

تیب<br />

رپ<br />

ملق<br />

انچنیھک<br />

)۳۶(<br />

مئاق


ہزایمخ<br />

انچنیھک<br />

:<br />

ہزایمخ<br />

ندیشک<br />

اک<br />

ودرا<br />

ہمجرت<br />

ےہ<br />

ہزایمخ<br />

ندیشک<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

یئامج<br />

انیل<br />

،<br />

جنر<br />

اناھٹا<br />

،<br />

نامشپ<br />

انوہ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

سا<br />

ےمجرت<br />

وک<br />

یئاڑگنا<br />

انیل<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےہایک<br />

۔<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

ہزایمخ<br />

انتگھب<br />

،<br />

ہزایمخ<br />

اناھٹا<br />

لامعتسا<br />

اتآنیم<br />

ےہ<br />

ہزایمخ<br />

انچنھک<br />

،<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

یئامج<br />

انیل<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لمعتسم<br />

ںیہن<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ہیاک<br />

ہمجرت<br />

اسیا<br />

این<br />

۔ںیہن<br />

ریم<br />

بحاص<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ید<br />

ےئھک<br />

سا<br />

ےدکیم<br />

ںیم<br />

مہ<br />

یھب<br />

ےس تدم<br />

ںیہ<br />

یلو<br />

نک<br />

ہزایمخ<br />

ےتچنیھک<br />

ںیہ<br />

،<br />

رہ<br />

مد<br />

ےتہامج<br />

ںیہ<br />

)۳۸(<br />

ریم<br />

کیا<br />

یرسود<br />

،’’ہگج<br />

ہزایمخ<br />

روطب‘‘شک<br />

بکرم<br />

)لعاف(<br />

مظن<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

ِہدنب<br />

ںابوخوکابق<br />

سج<br />

تقو<br />

ںیرکاو<br />

ےگ<br />

ہزایمخ<br />

شک<br />

ںوہوج<br />

ےگ<br />

ےنلم<br />

ےک<br />

،<br />

ایک<br />

ںیرک<br />

ےگ<br />

(<br />

۳۹ )<br />

نماد<br />

انچنیھک<br />

:<br />

نماد<br />

ندیشک<br />

،<br />

ہی<br />

راحم<br />

ہ<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

نکی<br />

انارتک<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

ہکبج<br />

نماد<br />

نواہن<br />

،<br />

نماد<br />

اناھچب<br />

ےک<br />

ےئل<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

اتآ<br />

۔ےہ<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

ندیشک<br />

ےک<br />

ےئل<br />

انچنیھک<br />

،<br />

نداہن<br />

ےک<br />

ےئل<br />

اناھچب<br />

نواعم<br />

لاعفا<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ےتآ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

ناماد<br />

انٹھچ<br />

ینعمب<br />

سب<br />

ںیم<br />

ہن<br />

انہر<br />

،<br />

تشرادرب<br />

یک<br />

دح<br />

متخ<br />

انوہ<br />

ربص ،<br />

اک<br />

ہنارای<br />

انہر<br />

،<br />

دیزم<br />

ہہس<br />

ےناپ<br />

یک<br />

تمہ<br />

ہن<br />

،انوہ<br />

ےسرودقم<br />

رہاب<br />

ہریغوانوہ<br />

ےک<br />

میہافم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

۔ےہایک<br />

ِاس<br />

ےرواحم<br />

یک<br />

حور<br />

ںیم<br />

ہن<br />

انکس رک<br />

،<br />

ھتاہ<br />

چینھک<br />

انیل<br />

(<br />

ہب<br />

رما<br />

)یہس یروبجم<br />

دوجوم<br />

ےہ<br />

۔


ےنلھبنس<br />

ےد<br />

ھجم<br />

ےا<br />

یدیم اان<br />

ایک<br />

تمایق<br />

ےہ ہک<br />

نِ اماد<br />

لِ ایخ<br />

رای<br />

اٹوھچ<br />

ےئاج<br />

ےہ<br />

ھجم<br />

ےس<br />

ادوس ازرم<br />

ےن<br />

نماد<br />

انچنیھک<br />

وک<br />

ڑکپ<br />

انیل<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

یک<br />

ےہا<br />

ےس ےھچیپ<br />

نمادوت<br />

ےک<br />

ںیئت<br />

راخ<br />

ےن<br />

یھک<br />

انچن روا<br />

درس<br />

ےکوہ<br />

اگل<br />

ےنکور<br />

اتآ<br />

(<br />

ادوس )<br />

مئاق<br />

یروپدناچ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ناماد<br />

انچنیھک<br />

مظن<br />

ےہاوہ<br />

ِناماد<br />

ںاج<br />

وج<br />

ےچنیھک<br />

ےہ<br />

درگ<br />

سا<br />

ںیمز<br />

ی یک<br />

ںو لتقم<br />

یک<br />

ےہاج<br />

ہآ<br />

ہی<br />

سک<br />

یکراسکاخ<br />

)۴٠(<br />

مئاق<br />

بحاص ریم<br />

ےک<br />

اہ<br />

ں<br />

بکرم<br />

’’<br />

نماد<br />

‘‘ںاشک<br />

ےنھڑپ<br />

وک<br />

اتلم<br />

ےہ<br />

ےہ<br />

رِ ابغ<br />

ریم<br />

سا<br />

یک<br />

ہر<br />

رزگ<br />

ںیم<br />

کا<br />

فرط کای<br />

اوہ<br />

نماد<br />

ںاشک<br />

ےتآ<br />

ں ی یھب<br />

ا<br />

کت<br />

رای<br />

وک<br />

)۴١(<br />

ریم<br />

نماد<br />

ندیشک<br />

/<br />

نداہن<br />

یک<br />

فلتخم<br />

لاکشا<br />

مجارتروا<br />

ودرا<br />

نابز<br />

ےک<br />

ریخذ<br />

ے<br />

اک<br />

ہصح<br />

ےہر<br />

ںیہ<br />

۔<br />

لد<br />

انید<br />

:<br />

لد<br />

نداد<br />

اک<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

لد<br />

انید<br />

ہمجرت<br />

ایک<br />

ےہ<br />

؂<br />

لد<br />

اید<br />

ناج<br />

ےک<br />

ںویک<br />

س ا<br />

رادافووک<br />

دسا<br />

یطلغ<br />

یک<br />

ہک<br />

رفاکوج<br />

وک<br />

ںاملسم<br />

اھجمس<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

قشاع<br />

انوہ<br />

،<br />

ہتفیرف<br />

انوہ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

’’<br />

لد<br />

انید<br />

‘‘<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

۔ےہ<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

نا<br />

یہ<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لد’’<br />

نتخاب<br />

‘‘<br />

لمعتسم


۔ےہ<br />

لد<br />

ہتفرگ<br />

،<br />

ساوح<br />

ہتخاب<br />

ےسیا<br />

تابکرم<br />

ماع<br />

ےننس ےنھڑپ<br />

وک<br />

ےتلم<br />

ںیہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ہمجرت<br />

ںیم<br />

لد<br />

ہتخاب<br />

یک<br />

حور<br />

اک<br />

ر<br />

امرف<br />

رظن<br />

یتآ<br />

ےہ<br />

مہات<br />

نداد<br />

ےک<br />

ےئل<br />

انید<br />

ردصم<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

۔ےہاتآ<br />

رگا<br />

لد<br />

ہتفرگ<br />

سونام<br />

ںیہن<br />

وت<br />

لد<br />

ہتخاب<br />

ںیم<br />

ایک<br />

یمک<br />

ےہ<br />

۔<br />

رہب<br />

روط<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

کیا<br />

روا<br />

لاثم<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

انید<br />

ہن<br />

لدرگا<br />

ںیہمت<br />

اتیل<br />

یئوک<br />

مد<br />

نیچ<br />

روا<br />

اترک<br />

ہنوج<br />

اترم<br />

یئوک<br />

ند<br />

ہآ<br />

ںاغفو<br />

روا<br />

لد<br />

ے ید<br />

ن<br />

ببس ےک<br />

ےب<br />

ینیچ<br />

لمی<br />

ے ۔<br />

ب<br />

ینیچ<br />

،<br />

یگتفیرف<br />

ےک<br />

ثعاب<br />

نکمم<br />

۔ےہ<br />

اناجایوگ<br />

،<br />

انڑا<br />

یک<br />

ےئاجب<br />

’’<br />

‘‘انید<br />

دصم<br />

ر<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ایلا<br />

ایگ<br />

۔ےہ<br />

نا<br />

یہ<br />

میہافم<br />

ںیم<br />

’’<br />

لد<br />

انید<br />

‘‘<br />

مئاقاک<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

لامعتسا<br />

ید<br />

ےئھک<br />

لد<br />

ہن<br />

انید<br />

یہ<br />

بوخ<br />

اھت<br />

رپ<br />

فیح<br />

! مہ<br />

ےن<br />

چوس ہی<br />

شیپ<br />

رت<br />

ہن<br />

ایک<br />

)۴٢(<br />

مئاق<br />

کیا<br />

یرسود<br />

ہگج<br />

’’<br />

لد<br />

اناونگ<br />

‘‘<br />

مظن<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

لاد۔<br />

اناونگ<br />

ےک<br />

میہافم<br />

یھب<br />

اابیرقت<br />

ہوی<br />

میہافم<br />

ںیہ<br />

لد<br />

اناونگ<br />

اھت<br />

سا<br />

حرط<br />

؟مئاق<br />

ایک<br />

ایک<br />

ےنوت<br />

ےئاہ<br />

ہناخ<br />

بارخ<br />

)۴۳(<br />

مئاق<br />

باتفآ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

’’<br />

لد<br />

اناج<br />

‘‘<br />

ایگاترب<br />

ےہ<br />

رھگ<br />

ریغ<br />

ےک<br />

وج<br />

رای<br />

رم<br />

ےس تارا<br />

ایگ<br />

ے یس یج<br />

ن<br />

ےس<br />

لکن<br />

ایگ<br />

،<br />

لد<br />

ےس<br />

ایگ<br />

)۴۴(<br />

باتفآ<br />

ہجاوخ<br />

درد ’’ لد<br />

انکھج<br />

لامعتسا‘‘<br />

ںیم<br />

ےئلا<br />

ںیہ<br />

اتکھج<br />

ںیہن<br />

ارامہ<br />

لد<br />

وت<br />

یسک<br />

فرط<br />

ں ی<br />

ا<br />

یج<br />

ںیم<br />

رھب<br />

ا<br />

ےہاوہ<br />

زا<br />

سب<br />

رورغ<br />

ریت<br />

ا<br />

)۴۵(<br />

درد


نا<br />

رواحم<br />

ںو<br />

ںیم<br />

قشع<br />

ںیم<br />

لاتبم<br />

انوہ<br />

،<br />

یگتفیرف<br />

ہریغو<br />

ےسیا<br />

رصانع<br />

ےئاپ<br />

ےتاج<br />

ںیہ<br />

ہی ۔<br />

لد<br />

نداد<br />

/<br />

ےس نتخاب<br />

ےڑج<br />

ےئوہ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

لد<br />

انرک<br />

: لد<br />

ندرک<br />

اک<br />

ہمجرت<br />

ےہ<br />

۔<br />

یسک<br />

زیچ<br />

یک<br />

ایانمت<br />

شہاوخ<br />

نوہ<br />

ا<br />

لد<br />

انھدناب<br />

:<br />

لد<br />

انھدناب<br />

،<br />

لد<br />

نتسب<br />

اک<br />

ودرا<br />

ہمجرت<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ےمجرت<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

ئامرف<br />

ںی<br />

ِگنرب<br />

اک<br />

شتآِذغ<br />

ہدز<br />

رین<br />

گِ ن<br />

ےب<br />

بات<br />

ی رازہ<br />

ہنیئآ<br />

لد<br />

ےھدناب<br />

ےہ<br />

لاب<br />

کی<br />

ندیپت<br />

رپ<br />

ےس بلاغ<br />

ےلہپ<br />

مئاق<br />

روپدناچ<br />

ی ’’ لد<br />

انھدناب<br />

‘‘<br />

ہمجرت<br />

ےکچرک<br />

ںیہ<br />

۔<br />

قرف<br />

انتا<br />

ےہ<br />

ہک<br />

بلاغ<br />

رعش ےک<br />

ںیم<br />

انھدناب<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ایآ<br />

ےہ<br />

روا<br />

رپ<br />

اوس ےک<br />

امت<br />

م<br />

ظافلا<br />

یسراف<br />

ےک<br />

ںیہ<br />

ینعم۔<br />

تمہ<br />

روا<br />

شہاک<br />

شواکو<br />

ے ل<br />

ئ<br />

ےئگ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

مئاق<br />

ےن<br />

تشادرب<br />

ربص ،<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

ہی<br />

ہمجرت<br />

مظن<br />

ےہایک<br />

۔<br />

لد<br />

وک<br />

ایک<br />

ےھدناب<br />

ےہ<br />

رِ ازلگ<br />

ےس ںاہج<br />

لبلب<br />

نسح<br />

سِا<br />

غاب<br />

اک<br />

کا<br />

زور<br />

ںازخ<br />

ےووہ<br />

)۴۶ (اگ<br />

مئاق<br />

لد<br />

انھدناب<br />

،<br />

مئاق<br />

ںیمرعش ےک<br />

لد<br />

،اناگل<br />

تبحم<br />

ںیم<br />

راتفرگ<br />

انوہ<br />

،<br />

ہتفیرف<br />

انوہ<br />

،<br />

قلعت<br />

راوتسا<br />

انوہ<br />

/<br />

انرک<br />

ینعم<br />

ےئل<br />

ےئوہ<br />

ہی ۔ےہ<br />

ہرواحم<br />

ودرا<br />

تغل<br />

روطب،اک<br />

ہرواحم<br />

ینعمب<br />

لد<br />

وک<br />

لئام<br />

رک<br />

انیل<br />

)۴٧(<br />

ہصح<br />

ےہ<br />

۔ ’’ جی<br />

‘‘انہاچ<br />

یھب<br />

نا<br />

میہافم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےترک<br />

۔ںیہ<br />

’’ بط<br />

تعی<br />

‘‘انآ<br />

ینعمب<br />

ہجوت<br />

،<br />

لئام<br />

انوہ<br />

،<br />

عوجر<br />

انرک<br />

یھب<br />

یسا<br />

شامق<br />

اک<br />

ہرواحم<br />

دوجوم<br />

ےہ


اتناج<br />

ںوہ<br />

بِ اوث<br />

تعاط<br />

و<br />

دہ ز<br />

رپ<br />

تعیبط<br />

رھدِا<br />

ںیہن<br />

تآی<br />

سِا<br />

ےرواحم<br />

ےک<br />

ےئل<br />

عوجر<br />

ندرک<br />

،<br />

تعجر<br />

ندرک<br />

ےرواحم<br />

دوجوم<br />

ںیہ<br />

نکیل<br />

ہی<br />

ہرواحم<br />

یموہفم<br />

وا<br />

ر<br />

یلامعتسا<br />

ےس ہلاوح<br />

لد<br />

انھدناب<br />

ےک<br />

ہدایز<br />

بیرق<br />

ےہاتگل<br />

۔<br />

جنر<br />

انچنیھک<br />

:<br />

ہی<br />

ہرواحم<br />

’’<br />

جنر<br />

ندیشک<br />

ےس ‘‘<br />

ےہ<br />

تقشم<br />

،<br />

ت یصم<br />

ب<br />

،<br />

ھکد<br />

،<br />

رازآ<br />

،<br />

مغ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

۔ےہاتوہ<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

’’<br />

جنر<br />

اناھٹا<br />

‘‘<br />

ےک<br />

فدارتم<br />

لایخ<br />

ایک<br />

اتاج<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ےرواحم<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

ںوہ<br />

ِجنر<br />

ہر<br />

ںویک<br />

ےچنیھک<br />

اماو<br />

گدن<br />

یِ<br />

قشعوک<br />

ےہ<br />

ھٹا<br />

اتکس ںیہن<br />

ارامہ<br />

وج<br />

مدق<br />

لزنم<br />

ںیم<br />

ےہ<br />

سا<br />

یسراف<br />

ےرواحم<br />

ےک<br />

روا<br />

مجارت<br />

یھب<br />

ےنھڑپ<br />

وک<br />

ےتلم<br />

ںیہ<br />

۔<br />

الاثم<br />

ےتلا<br />

تِ قووہ<br />

عزن<br />

فیرشت<br />

اک<br />

ےہ<br />

وک<br />

ینتا<br />

یھب<br />

با<br />

ےچنیھک<br />

فیلکت<br />

اک<br />

ےہ<br />

)۴۸(وک<br />

ں یب<br />

ا<br />

فیلکت<br />

انچنیھک<br />

:<br />

تمحز<br />

انرک/اناھٹا<br />

،<br />

ھکد<br />

اناھٹا<br />

زنط ،<br />

اا<br />

فلکت<br />

انرک<br />

،<br />

ترورض ایک<br />

تمحز<br />

ےنرک<br />

یک<br />

ںاہک<br />

ےہ<br />

گرم<br />

ہک<br />

وج<br />

عمش ں<br />

ےد<br />

ےھجم<br />

کست<br />

ںی<br />

تہب<br />

ںیم<br />

ِغاد<br />

ےس تبحم<br />

ں ی<br />

ا<br />

ملا<br />

اچنیھک<br />

)۴۹(<br />

مئاق<br />

ملا<br />

انچنیھک<br />

:


تبوعص<br />

اناھٹا<br />

،<br />

ھکد<br />

تشادرب<br />

انرک<br />

ھگنس نروپ<br />

نروپ<br />

لجخ<br />

انوہ<br />

،<br />

ینعمب<br />

بارخ<br />

انوہ<br />

،<br />

ناشیرپ<br />

انوہ<br />

ےتھدناب<br />

۔ںیہ<br />

چیپ<br />

مخو<br />

لکاک<br />

ںیم<br />

تم<br />

ںویئاج<br />

بش لد<br />

وک<br />

سا<br />

ہار<br />

ںیم<br />

وت<br />

لچ<br />

رک<br />

ےئوہ<br />

ہن<br />

بش لجخ<br />

وک<br />

)۵٠(<br />

نروپ<br />

تاک<br />

ہی<br />

ٍ<br />

مری<br />

نیسح<br />

نیکست<br />

ےن<br />

رازآ<br />

انچنیھک<br />

مظن<br />

یک<br />

ےہا<br />

ِغیت<br />

ہِ اگن<br />

رای<br />

یتٹچ ا<br />

یگل<br />

یھت<br />

رپ ںوسرب<br />

رذگ<br />

ےئگ<br />

ےھجم<br />

دازآ<br />

ےچنیھک<br />

)۵١(<br />

کست<br />

نی<br />

بلاغ<br />

ےس<br />

ےلہپ<br />

بحاص ریم<br />

’’<br />

جنر<br />

انچنیھک<br />

‘‘<br />

مظن<br />

رک<br />

ےکچ<br />

ںیہ<br />

جنر<br />

ےچنیھک<br />

ےھت<br />

،<br />

غاد<br />

ےئاھک<br />

ےھت<br />

لد<br />

دص ےن<br />

ےم<br />

ےڑب<br />

ےئاھٹا<br />

ےھت<br />

)۵٢(<br />

ریم<br />

ادنچ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

تیذا<br />

انچنیھک<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ایآ<br />

ےہ<br />

یئوک<br />

ےچنیھک<br />

ےئل<br />

اتاج<br />

ےہ<br />

ےس نت<br />

حور<br />

ایک<br />

ےئجیک<br />

تیذا<br />

ےچنیھک<br />

ںیہ<br />

رای<br />

ایک<br />

ایک<br />

ر ی یریت<br />

ا<br />

ی<br />

ںیم<br />

)۵۳(<br />

ادنچ<br />

یعومجم<br />

روط<br />

رپ<br />

فیلکت<br />

انچنیھک<br />

،<br />

ملا<br />

انچنیھک<br />

،<br />

لجخ<br />

انوہ<br />

،<br />

رازآ<br />

انچنیھک<br />

،<br />

تیذا<br />

ہریغوانچنیھک<br />

جنر’’<br />

‘‘انچنیھک<br />

ےک<br />

ےتاھک<br />

ںیم<br />

ےتاج<br />

ںیہ<br />

۔<br />

اور<br />

انھکر<br />

:<br />

اور<br />

ندوب<br />

ینعمب<br />

زئاج<br />

انوہ<br />

ہتسیاش ،<br />

انوہ<br />

،<br />

نتشاداور<br />

ینعمب<br />

لاح<br />

ل<br />

ای<br />

انھجمس زئاج<br />

،<br />

ںونود<br />

ےرواحم<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

جاور<br />

ماع<br />

ےتھکر<br />

ںیہ<br />

۔


ودرا<br />

ںیم<br />

نتشاد<br />

ےک<br />

ےئل<br />

انھکر<br />

ردصم<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ہی ۔ےہاتاج<br />

ہرواحم<br />

(<br />

اور<br />

انھکر<br />

)<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

اتآ<br />

۔ےہاتہر<br />

راداور<br />

،<br />

یراداور<br />

ےسیا<br />

تابکرم<br />

یھب<br />

ماع<br />

ےلوب<br />

ےتاج<br />

ںیہ<br />

۔<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

ےرواحم<br />

لامعتسااک<br />

ید<br />

ےئھک<br />

اور<br />

ہنوھکر<br />

وھکر<br />

اھت<br />

ظفل<br />

ہیکت<br />

ملاک<br />

با<br />

سا<br />

وک<br />

ےتہک<br />

ںیہ<br />

نخس لہا<br />

نخس<br />

کت<br />

ہی<br />

اور<br />

انھکر<br />

:<br />

انھجمس زئاج<br />

،<br />

بسانم<br />

لایخ<br />

انرک<br />

انھجمس یرورض ،<br />

،<br />

ھجمس تیمہا<br />

ان<br />

بحاص ریم<br />

روا<br />

مئاق<br />

دناچ<br />

یروپ<br />

ےن<br />

ہی یھب<br />

ہرواحم<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

ایوگ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

یلہپ<br />

راب<br />

ےنماس ہمجرت<br />

ںیہن<br />

ایآ<br />

ے یج<br />

ت<br />

ںیہ<br />

بج<br />

کلت<br />

مہ<br />

ںیھکنآ<br />

یھب<br />

ں یتڑل<br />

ا<br />

ںیہ<br />

ںیھکید<br />

وت<br />

روج<br />

ںابوخ<br />

بک<br />

کت<br />

اور<br />

ںیھکر<br />

ےگ<br />

)۵۴(<br />

ریم<br />

ےتھجمس زئاج<br />

ںیہ<br />

،<br />

(ہی<br />

ہریتو<br />

بک<br />

کت<br />

)<br />

رایتخا<br />

ےئک<br />

ےتھکر<br />

ںیہ<br />

اور<br />

ںوھکر<br />

ہن<br />

ہک<br />

ےووہ<br />

کلم<br />

یھب<br />

ساپ<br />

ےرت<br />

ایک<br />

ےہ<br />

سب<br />

ہک<br />

تبحم<br />

ےن<br />

ںامگدب<br />

ھجم<br />

وک<br />

)۵۵ (<br />

مئاق<br />

رطاخ<br />

ںیم<br />

انلا<br />

،<br />

تیثیح<br />

روا<br />

انھجمس تعقو<br />

،<br />

تیمہا<br />

،<br />

وردق<br />

تمیق<br />

نوہ<br />

ا<br />

تصخر<br />

انید<br />

:<br />

یسراف<br />

ہرواحم<br />

’’<br />

تصخر<br />

نتشاد<br />

‘‘<br />

اک<br />

ہمجرتودرا<br />

۔ےہ<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

تصخر<br />

انید<br />

وک<br />

یسراف<br />

موہفم<br />

ھتاس ےک<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

۔<br />

ودرا<br />

ںیم


تصخر<br />

انید<br />

،<br />

تزاجا<br />

انید<br />

،<br />

یٹھچ<br />

انید<br />

)۵۶(<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

اترب<br />

۔ےہاتاج<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

’’<br />

تصخر<br />

‘‘انید<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

ِتصخر<br />

ہلان<br />

ےھجم<br />

ےد<br />

ہک<br />

ادابم<br />

ملاظ<br />

ےریت<br />

ےس ےرہچ<br />

وہ<br />

رہاظ<br />

مغ<br />

ںاہنپ<br />

ریم<br />

ا<br />

مئاق<br />

دناچ<br />

یروپ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ہی یھب<br />

ہمجرت<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ایآ<br />

ےہ<br />

ایک<br />

یئموش ہلگ<br />

ےس علاط<br />

ہک<br />

لبلب<br />

ےک<br />

ںیئت<br />

نج<br />

ےن<br />

ید<br />

تِ صخر<br />

تشگلگ<br />

ںیمہ<br />

ماد<br />

)۵٧(اید<br />

مئاق<br />

با<br />

تعفر<br />

درگاش ،<br />

یئاہبص ترضح<br />

ےک<br />

اہ<br />

ں<br />

سا<br />

ےرواحم<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ید<br />

ےئھک<br />

ہب<br />

قِ وذ<br />

زان<br />

ےدوک<br />

تِ صخر<br />

افج<br />

ہک<br />

ی<br />

ںاہ<br />

ںیمہ<br />

یھب<br />

مزع<br />

ےہ<br />

تقاط<br />

ےک<br />

ےنامزآ<br />

اک<br />

)۵۸(<br />

تعفر<br />

یگدنز<br />

انرذگ<br />

:<br />

یناگدنز<br />

یگدنز/<br />

ندرک<br />

ینعمب<br />

یگدنز<br />

انرکرسب<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

ماع<br />

لامعتسا<br />

اک<br />

ہرواحم<br />

۔ےہ<br />

ودر ا<br />

ںیم<br />

یگدنز<br />

انٹاک<br />

،<br />

یگدنز<br />

انرکرسب<br />

،<br />

یناگدنز<br />

یگدنز/<br />

ندرک<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

ےلوب<br />

ےتاج<br />

ںیہ<br />

روا<br />

ےھجمس حیصف<br />

ےتاج<br />

ںیہ<br />

۔<br />

یگدنز<br />

انوہ<br />

،<br />

یگدنز<br />

لمکم<br />

ےنوہ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ےننس ےنھڑپ<br />

ںیم<br />

اتآ<br />

یماوع۔ےہ<br />

ںوقلح<br />

ںیم<br />

یگدنز<br />

رسب<br />

انرک<br />

ےک<br />

ےئل<br />

وب<br />

اتاجلا<br />

۔ےہ<br />

ہی<br />

ہرواحم<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

یسراف<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

بیکرت<br />

و<br />

لیکشت<br />

ےئاپ<br />

۔ںیہ<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

سا<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ھچک<br />

ںوی<br />

ےہاوہ<br />

ںوی<br />

یگدنز<br />

یھب<br />

یہرذگ<br />

یتاج<br />

ںویک<br />

ہارارت<br />

رزگ<br />

ای<br />

د<br />

ایآ


انرک<br />

روا<br />

انٹک<br />

رداصم<br />

ھتاس ےک<br />

ِاس<br />

ےرواحم<br />

اک<br />

بلاغ<br />

ےس<br />

ےلہپ<br />

ہمجرت<br />

رظن<br />

ےہاتآ<br />

رک<br />

یگدنز<br />

ِاس<br />

ےس روط<br />

ےا<br />

درد<br />

ںاہج<br />

ںیم<br />

رطاخ<br />

ہپ<br />

صخش وسک<br />

ےک<br />

وت<br />

راب<br />

ہن<br />

ےووہ<br />

)۵۹(<br />

درد<br />

یگدنز<br />

انرک<br />

ینعمب<br />

یگدنز<br />

انرکرسب<br />

ینتج<br />

یتھڑب<br />

ےہ<br />

ینتا<br />

یتٹھگ<br />

یگدنز<br />

پآ<br />

یہ<br />

پآ<br />

یتٹک<br />

ےہ<br />

)۶٠(<br />

درد<br />

یگدنز<br />

انٹک<br />

ینعمب<br />

یگدنز<br />

رسب<br />

انوہ<br />

بحاص ہجاوخ<br />

ےن<br />

کیا<br />

ہگج<br />

تسیز<br />

انرک<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

نکیل<br />

میہفت<br />

’’<br />

اکچوہ<br />

‘‘<br />

یل<br />

۔ےہ<br />

ےئگ<br />

یک<br />

ہگج<br />

’’<br />

ںیہ<br />

‘‘<br />

مظن<br />

ےترک<br />

وت<br />

تاب<br />

ےس یضام<br />

لاح<br />

ںیم<br />

یتاجآ<br />

ےہ<br />

لماع<br />

فذحاک<br />

یکیسلاک<br />

رود<br />

ںیم<br />

اور<br />

ےہاہر<br />

ِملاعاھت<br />

ربج<br />

ایک<br />

ںیئاتب<br />

سک<br />

ےس روط<br />

تسیز<br />

ےئگرک<br />

مہ<br />

)۶١(<br />

درد<br />

ریم<br />

نیسح<br />

نیکست<br />

درگاش<br />

ماما<br />

یئابہص شخب<br />

ہاش ،<br />

رواریصن<br />

نموم<br />

،<br />

یگدنز<br />

انووہ<br />

یگدنزوک<br />

رسب<br />

انوہ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

یک<br />

ےہا<br />

یگدنز<br />

ےووہ<br />

یگ<br />

سک<br />

ےس روط<br />

ب رای<br />

ینپا<br />

مد<br />

وس ںیم<br />

راب<br />

رگا<br />

ںوی<br />

ہو<br />

افخ<br />

ےووہ<br />

)۶٢(اگ<br />

کست<br />

نی<br />

مئاق<br />

یروپدناچ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

رمع<br />

انرذگ<br />

،<br />

یگدنز<br />

ندرک<br />

ےک<br />

ہمجرت<br />

یک<br />

تروص<br />

ںیم<br />

ہرواحم<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ایآ<br />

ےہ<br />

یراذگ<br />

کا<br />

رمع<br />

ہچرگ<br />

سفق<br />

ںیم<br />

ںیمہ<br />

ہپ،<br />

ےہ<br />

یج<br />

ںیم<br />

ہوی<br />

ےئاوہ<br />

لگ<br />

و<br />

ناتسلگ<br />

زونھ<br />

)۶۳(<br />

مئاق<br />

ریم<br />

بحاص<br />

ےن<br />

رمع<br />

اناج<br />

وک<br />

یگدنز<br />

ندرک<br />

ےک<br />

فدارتم<br />

ےک<br />

روط<br />

رپ


مظن<br />

ایک<br />

ےہ<br />

امت<br />

م<br />

رمع<br />

ئگی<br />

س ا<br />

ہپ<br />

ھتاہ<br />

ےتھکر<br />

ںیمہ<br />

ہو<br />

درد<br />

کان<br />

لعی<br />

رّ لا<br />

مغ<br />

ےب<br />

رارق<br />

اہر<br />

)۶۴(<br />

ریم<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

رمع<br />

انٹک<br />

ہرواحم<br />

یھب<br />

ےنھڑپ<br />

ےہاتلموک<br />

ےب<br />

قشع<br />

رمع<br />

ٹک<br />

یتکس ںیہن<br />

ےہ<br />

روا<br />

ں ی<br />

ا<br />

تِ قاط<br />

رِ دقب<br />

تذل<br />

رازآ<br />

یھب<br />

ہن<br />

ںی<br />

مئاق<br />

دناچ<br />

یروپ<br />

ےن<br />

(<br />

ینعمب<br />

انرذگ<br />

)<br />

رمع<br />

انٹک<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

یک<br />

ےہا<br />

ِہترس<br />

لاب<br />

ٹکی<br />

رمع<br />

یرم<br />

،<br />

لبلب<br />

وک<br />

ریس لِ باق<br />

ہیرگم<br />

لگ<br />

رازلگو<br />

ہن<br />

اھت<br />

)۶۵(<br />

مئاق<br />

ہاش<br />

کرابم<br />

وربآ<br />

ےن<br />

یناگدنز<br />

انٹاک<br />

ینعمب<br />

یگدنز<br />

ندرک<br />

،<br />

ےہاترب<br />

یناگدنز<br />

وت<br />

رہ<br />

حرط<br />

یٹاک<br />

ےکرم<br />

رھپ<br />

انویج<br />

تمایق<br />

)۶۶(ےہ<br />

وربآ<br />

مخز<br />

اناھک<br />

:<br />

مخز<br />

ندروخ<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

یمخز<br />

انوہ<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

۔<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

ہی<br />

ہرواحم<br />

یمخز<br />

انوہ<br />

،<br />

عورجم<br />

انوہ<br />

ہمدص ،<br />

اناھٹا<br />

)۶٧(<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

اتوہ<br />

لاچ<br />

اتآ<br />

ہی ۔ےہ<br />

رواحم<br />

ہ<br />

ےس یسراف<br />

ودر ا<br />

ںیم<br />

دراو<br />

۔ےہاوہ<br />

ندروخ<br />

اک<br />

ودرا<br />

فدارتم<br />

ردصم<br />

اناھک’’<br />

۔ےہ‘‘<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ِاس<br />

ےرواحم<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

ہظحلام<br />

وہ<br />

ِترشع<br />

ہراپ<br />

ء<br />

لد<br />

مخز<br />

انمت<br />

اناھک<br />

ہراظندیع<br />

ریشمش ےہ<br />

اک<br />

ں یرع<br />

ا<br />

نوہ<br />

ا<br />

ہجاوخ<br />

ردیح<br />

لعی<br />

شتآ<br />

ہمدص ےن<br />

انچنیھک<br />

ینعمب<br />

مخز<br />

ندروخ<br />

اترب<br />

ےہ


یعن<br />

کیااثر ہومری آہوں سے بتوں کے دل میں<br />

صدمہ کھینچے نہ ر ‏ِگ آتش<br />

سنگ کبھی نشتر کا )۶۸(<br />

میر صاحب کے ہاں زخم جھیلنا اور داغ کھانا بھی استعمال میں<br />

ہیں<br />

زخموں پہ زخم جھیلے داغوں پہ داغ کھائے یک قطرہ خون د ‏ِل<br />

کیا ستم اٹھائے میر<br />

آئے<br />

کیا نے<br />

)۶۹(<br />

ساغر<br />

، شراب<br />

، شراب<br />

، ساغر<br />

کھینچنا :<br />

کے پیالے کو دور کردینا<br />

ساغر کشیدن کشیدن کا اردو ترجمہ ہے ۔ شراب<br />

۔ساغرکھینچ بقول غالم رسول مہر<br />

کے میسّر ہونے پر کامل یقین رکھنا<br />

چھوڑنا چاہ<br />

پینا<br />

، مقصد ی<br />

’’ ،<br />

مقصود<br />

(٧٠) ‘‘ یے<br />

غالب<br />

نے ساغر<br />

کا کشیدن<br />

نفس نہ انجمن آرزو سے باہر<br />

کھی نچ<br />

کھینچ : سفرہ<br />

ترجمہ ساغر<br />

کھینچ<br />

کھینچ<br />

اگر شراب<br />

‘‘<br />

دامنِ‏<br />

کی اہے<br />

نہیں<br />

کبھی آرزو<br />

انتظا ‏ِر ساغر<br />

نہیں<br />

سفرہ کشیدن کا ترجمہ ‏’’سفرہ کھینچ کیا گیا ہے۔ دسترخوان پر کباب<br />

کھینچنا یا کباب رکھنا فصیح نہیں ہے۔ کباب رکھنا یا فالں ڈش رکھنا<br />

پڑھنے سننے میں آتا ہے تاہم کھینچ یا رکھنا کی بجائے چننا<br />

امداد ی فعل زیادہ جاندار اور فصیح ہے۔ غالب کا یہ ترجمہ متاثر نہیں<br />

کرتا۔ شاید اس لئے رواج نہیں پاسکا<br />

‘‘<br />

’’


مرے قدح میں ہے صہبائے آتش پنہاں بروئے سفرہ کباب د ‏ِل سمند ر<br />

کھی نچ<br />

کرنا : سرگرم<br />

سرگرم کردن کی اردو شکل غالب کے ہاں ‏’’سرگرم کرنا‘‘‏ ہے۔اردو میں<br />

سرگرمی معروف ہے۔ غالب کے ہاں اکسانے کے معنوں میں سرگرم<br />

کرنا استعمال میں آیا ہے۔ غالم رسول مہر آمادہ کرنا کے معنوں میں<br />

اردو میں رواج نہیں رکھتا ۔<br />

گرم کرنا لے رہے ہیں ۔ قائل کرنا وغیرہ ایسے محاورے<br />

جوش دالنا تیارکرنا،‏ آمادہ کرنا ضرورت کے مطابق استعمال میں آتے رہتے ہیں<br />

کے غالب<br />

،<br />

،<br />

،<br />

)٧١( سر<br />

،<br />

ہاں سرگرم<br />

استعمال کا کرنا<br />

ہو مالحظہ<br />

دلِ‏ نازک پہ اس کے رحم آتا ہے مجھے غالب نہ کر سرگرم ا س کافر<br />

کو الفت آزمانے میں<br />

کا صبح شام<br />

،<br />

،<br />

،<br />

کرنا :<br />

،<br />

شام راسحر کردن کا ترجمہ ہے یعنی انتظا رکرنا وقت گذار نا وقت<br />

کا ٹنا رات گزارنا غالب کایہ ترجمہ ب را نہیں لیکن عوامیت کی سند<br />

حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ غالب کے ہاں ساِ‏ کا استعمال<br />

دی کھئے<br />

کاوکا ‏ِو سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ صبح کرنا شام کاالنا ہے<br />

جوئے شیر کا<br />

خواجہ درد کا یہ شعر دیکھیں<br />

دیتی ہے<br />

کی کردن‘‘‏ راسحر ’’ شام<br />

بازگشت سنائی


یآت<br />

‏ِب<br />

یان<br />

اے ہجر کوئی شب نہیں جس کو سحر نہیں پر صبح ہوتی ہے آج تو<br />

) ( ٧٢ نظر نہیں<br />

آفتاب کا یہ شعر پڑھیں ‏ِا س میں اس محاور ے کی بو بوس محسوس<br />

ہوتی ہے<br />

کون سی شام کو ترے غم میں آہ ر و ر و کے میں سحر نہ کیا)‏‎٧۳‎‏(‏<br />

آفتاب<br />

طرف ہونا:‏ طرف شدن کاترجمہ ہے خالف ہونا ، منہ لگنا ، مقابل آنا<br />

کے ہاں اس کا استعمال دی کھئے میر صاحب<br />

طرف ہونا مرامشکل ہے میر ‏ِا س شعر کے فن میں<br />

یوں ہی سوداکھبو ہوتاہے سو جاہل ہے کیا جانے<br />

۔<br />

میر )٧۴(<br />

رنداں در میکدہ اب غالب کے ہاں اس ترجمے کا استعمال دی کھئے<br />

گستاخ ہیں زاہد ز نہار نہ ہونا طرف اِن بے ادبوں سے<br />

فریب<br />

ہاں<br />

،<br />

’’<br />

،<br />

کھانا :<br />

فریب خوردن کاترجمہ ہے ۔ دھوکہ کھانا ‏،جال میں پھنسنا غالب نے<br />

خوردن کاترجمہ کھائیو‘‘‏ کیاہے ۔ ئیو پنجابی الحقہ ہے ۔ ہری<br />

دکنی ‏،راجھستانی گوجری وغیرہ میں بھی یہ الحقہ استعمال میں آتا<br />

ہے۔ کھائیو کھانا کی فعلی شکل نہیں ہے۔ غالب کے ہاں اس محاورے<br />

کا استعمال مالحظہ ہو<br />

،<br />

،<br />

،<br />

نہیں ہے ہے‘‘‏ ’’ کہ کہیں چند ہر ہستی فری کھائیومت


باون<br />

سابع<br />

لعی<br />

ںاخ<br />

باتیب<br />

ےن<br />

’’<br />

‘‘اھک<br />

لامعتسا<br />

یک<br />

ےہا<br />

رخآ<br />

بیرف<br />

اھک<br />

ےک<br />

س ا<br />

ےن<br />

ھجم<br />

وک<br />

لتق<br />

ایک<br />

ںیم<br />

ےن<br />

اھتاہک<br />

ےس مت<br />

ںیئاھٹا<br />

ےگ<br />

ےکرم<br />

ھتاہ<br />

)٧۵(<br />

ب یتب<br />

ا<br />

راتفگ<br />

ںیم<br />

انوآ<br />

:<br />

راتفگ<br />

ندمآ<br />

،<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

ےنلوب<br />

ےگل<br />

،<br />

وگتفگ<br />

انرک<br />

عورش انرک<br />

رک<br />

ےد<br />

،<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

اترب<br />

۔ےہاتاج<br />

لوی<br />

ؔ<br />

ینکد<br />

ےن<br />

راتفگ<br />

،<br />

انرک<br />

)ں(<br />

ینعمب<br />

تاب<br />

تیچ<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

ےہ<br />

ں یلیہس<br />

ا<br />

بج<br />

کلت<br />

ںوس ھجم<br />

ہن<br />

ںیلوب<br />

ےگ<br />

لوی<br />

رکآ<br />

ےھجم<br />

بت<br />

گل<br />

ںوس یسک<br />

تاب<br />

روہ<br />

راتفگ<br />

انرک<br />

ں<br />

)٧۶(ایک<br />

لوی<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

راتفگ<br />

ںیم<br />

ےوآ<br />

ینعمب<br />

عورش انلوب<br />

رک<br />

ےد<br />

مظن،<br />

ایک<br />

ےہ<br />

سا<br />

مشچ<br />

ںوسف<br />

اکرگ<br />

رگا<br />

ےئاپ<br />

ہراشا<br />

یطوط<br />

یک<br />

حرط<br />

ہنیئآ<br />

راتفگ<br />

ںیم<br />

ےوآ<br />

یباجنپ<br />

بولسا<br />

ےجہلو<br />

ببس ےک<br />

ہی<br />

ہرواحم<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

لھپ<br />

اکس ںیہن<br />

۔<br />

بوغرم<br />

انآ<br />

:<br />

بوغرم<br />

ندمآ<br />

؛<br />

سج<br />

فرط<br />

بغار<br />

،وہ<br />

وج<br />

ےگلاھچا<br />

،<br />

وج<br />

دنسپ<br />

ہدی<br />

وہ<br />

،<br />

شوخ<br />

انآ<br />

،<br />

بوغرم<br />

انوہ<br />

،<br />

وج<br />

نم<br />

وک<br />

اھب<br />

ےئاج<br />

ںیئادا<br />

ےئاھبا<br />

،<br />

یدنسپ<br />

ہد<br />

بوغرم<br />

انآ<br />

،<br />

ودرا<br />

ںیم<br />

فورعم<br />

ںیہن<br />

۔اکسوہ<br />

بلاغ<br />

رعش اک<br />

ےئھکید<br />

۔<br />

ایآ<br />

اوس ےک<br />

رعش اروپ<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

ےہ


یالئ<br />

یعل<br />

شمار سجہ مرغو ‏ِب ب ‏ِت مشکل پسند آیا تماشائے بیک کف بردن صددل<br />

پسند آیا<br />

منت<br />

منت<br />

کھینچنا :<br />

کا کسی ؛ کشیدن<br />

،<br />

ہونا احسان بار زیر<br />

منت کھینچنا،‏ کہلوانا احسان مند ہونا،‏ احسان اٹھانا<br />

‏،کسی دوسرے کی سفارش کروانا<br />

کرنا درخواست ،<br />

زخم مث ‏ِل خندہء قاتل ہے غیرکی منت نہ کھینچوں گا پے توقیر داد<br />

سرتا پا نمک<br />

) ( غالب<br />

برتاہے ‘‘ اوٹھانا منت ’’ نے آفتاب<br />

طالع بید ار کی منت اوٹھانے بھی نہ دی اس سے شب ہم کوتمنا خواب<br />

میں مال آفتاب<br />

)٧٧(<br />

‘‘<br />

منت کھینچ باند ھا ہے ‏’’میر قاقر جعفری نے<br />

،<br />

بے سروپا چمن ودشت میں<br />

خارنہ کھینچ جعفر ی<br />

ہر منت اٹھا نہ گل نازہر پھر نہ کے عالم<br />

)٧۸(<br />

کھینچنا : مے<br />

مے کشیدن،‏ فارسی میں شراب کشید کرنے کے معنوں میں استعمال<br />

استعمال میں آتاہے ‏‘‘ہوتاہے۔ جبکہ شراب پینے کے لئے مے کش ی<br />

مستعمل ہے۔ شرابی کے لئے ‏’’مے کش ‘‘ ۔اردو میں مے کش ی<br />

بولتے ہیں۔ مے کشی کے لئے ‏’’مے کھینچنا نہیں بولتے ‏،خمار<br />

چرس کھینچنا برتا ‏’’کھینچنا استعمال میں آتا ہے۔ شاہ مبارک آبرو<br />

’’<br />

’’<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

‘‘


ہے۔ کھینچنا سے’’پینا‘‘‏<br />

مرے شوخِ‏<br />

بہارِ‏<br />

غالب<br />

حسن<br />

خراباتی<br />

کو<br />

کا شعر<br />

آب دے<br />

کی<br />

مالحظہ<br />

جب<br />

مرادلیتے<br />

کیفیت<br />

ا ن<br />

کر یں<br />

نہ<br />

نے<br />

ہیں<br />

کچھ<br />

چرس<br />

پوچھ<br />

آبرو )٧۹( کھینچا<br />

جائے مے اپنے کو کھینچا صحبتِ‏ رنداں سے واجب ہے حذر<br />

چاہ یے<br />

غالم<br />

نا<br />

ینچنا<br />

‘‘ کھینچنا مے ’’ مہر رسول<br />

پیچھے ہٹنا،‏ پر ہیز کرنا<br />

میکشی کاترجمہ ہے ۔ جس<br />

ہیں رقمطراز میں کی شرح<br />

بچنا مے کے ساتھ کھینچنا<br />

کا مطلب شراب پینا<br />

’’ ، ،<br />

کھ ‘‘<br />

(۸٠) ‘‘ ہے<br />

/<br />

زکھینچنا :<br />

ناز کشیدن ‏،کسی کا ناز ونخرااٹھانا<br />

ناز اٹھانا کو فصیح خیال کیا جاتاہے۔<br />

رہاہے۔ مثالا<br />

میر<br />

برداشت کرنا ۔اردو محاورے میں<br />

تاہم ‏’’ناز کھینچنا بھی مستعمل<br />

پروانہ رات شمع سے کہتا تھا را ‏ِز عشق<br />

مجھ ناتواں نے کیا کیا سودا<br />

اٹھایا ہے نا ‏ِز عشق ہاں کے صاحب<br />

)۸١(<br />

‏’’ناز<br />

ینچے گا کون پھر یہ<br />

ترے ناز میر ے بعد)‏‎۸٢‎‏(‏ میر<br />

کھینچنا<br />

جینا<br />

نظم ‘‘<br />

مراتو<br />

ہواہے<br />

کھ ! ناسمجھ ہے غنیمت کو تجھ<br />

کھینچنا یہاں<br />

مترادف کے کواٹھانا<br />

غالب کے ہے۔ گیا الیا میں استعمال


ںاہ<br />

سا<br />

ےمجرت<br />

اک<br />

ھچک<br />

سا<br />

ےس حرط<br />

لامعتسا<br />

ےہاوہ<br />

ہو<br />

ند<br />

یھب<br />

وہ<br />

ہک<br />

ےس رگمتس سا<br />

زان<br />

ںوچنیھک<br />

ےئاجب<br />

تِ رسح<br />

ان<br />

ز<br />

رعش<br />

ےک<br />

ےس ہلاوح<br />

زان<br />

اھٹا<br />

ان<br />

اتنب<br />

ےہ<br />

۔ ’’ سا<br />

رگمتس<br />

ےک<br />

زان<br />

ؤاھٹا<br />

ںیم‘‘ں<br />

ازم<br />

روا<br />

ہقئاذ<br />

یہ<br />

ہن<br />

۔ںی<br />

ہلان<br />

انچنیھک<br />

:<br />

ہلان<br />

ندیشک<br />

،<br />

انور<br />

انوھد<br />

،<br />

ہیرگ<br />

یرازو<br />

انرک<br />

،<br />

ںاغف<br />

انرک<br />

۔<br />

ہلان<br />

انچنیھک<br />

،<br />

ودرا<br />

لوب<br />

ےس لاچ<br />

اگل<br />

ںیہن<br />

اتھکر<br />

ہکبج<br />

فدارتم<br />

ےرواحم<br />

ہآ<br />

انرھب<br />

،<br />

ہآ<br />

انرک<br />

،<br />

ںاغف<br />

انرک<br />

،<br />

ہآ<br />

انچنیھک<br />

،<br />

ایرف<br />

د<br />

انرک<br />

،<br />

ہلان<br />

انرک<br />

ہریغو<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ےتہر<br />

ںیہ<br />

۔<br />

نیتود<br />

ںیلاثم<br />

ہظحلام<br />

ںوہ<br />

یرود<br />

ںیم<br />

ںورک<br />

ہلان<br />

ایرفو<br />

ںاہکد<br />

کت<br />

کا<br />

راب<br />

وت<br />

ےس خوش س ا<br />

ب رای<br />

!<br />

وہ<br />

تاقلام<br />

)۸۳(<br />

ریم<br />

ےڑکٹ<br />

بک<br />

مغ<br />

ےن<br />

ہی<br />

رگج<br />

ہن<br />

ایک ہن<br />

ہلانایک<br />

مہ<br />

ےن<br />

رپ<br />

ہن<br />

ایک<br />

)۸۴(<br />

مئاق<br />

اتید<br />

ہن<br />

لدرگا<br />

ںیہمت<br />

اتیل<br />

یئوک<br />

مد<br />

نیچ<br />

روا<br />

اترک<br />

وج<br />

ہن<br />

اترم<br />

یئوک<br />

ند<br />

ہآ<br />

ںاغفو<br />

روا<br />

(<br />

بلاغ )<br />

ہلان<br />

شک<br />

روا<br />

ہلان<br />

یشک<br />

اک<br />

ریم<br />

بحاص<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

لامعتسا<br />

ےہاوہ<br />

ھجت<br />

بیکش نِ ب<br />

بک<br />

کت<br />

ےب<br />

ہدئاف<br />

ںوہ<br />

ںلاان<br />

ھجم<br />

ہلان<br />

شک<br />

ےک<br />

ےاوت<br />

دایرف<br />

سر<br />

رھدک<br />

)۸۵(ےہ<br />

ریم<br />

ہلانرک<br />

یشک<br />

بک<br />

ںیئت<br />

تاقوا<br />

ںیرازگ<br />

دایرف<br />

ںیرک<br />

ےس سک<br />

،<br />

ںاہک<br />

ےکاج<br />

ںیراکپ<br />

)۸۶(<br />

ریم<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

ہلان’’<br />

انچنیھک<br />

‘‘<br />

لامعتسااک<br />

ید<br />

ےئھک


قوش<br />

ہیوک<br />

تل<br />

ہک<br />

رہ<br />

مد<br />

ہلان<br />

ےچنیھک<br />

ےئاج<br />

لد<br />

یک<br />

ہو<br />

تلاح<br />

ہک<br />

مد<br />

ے یل<br />

ن<br />

ےس<br />

اربھگ<br />

ےئاج<br />

ےہ<br />

شقن<br />

انچنیھک<br />

:<br />

شقن<br />

ندیشک<br />

،<br />

شقن<br />

نتسب<br />

،<br />

ںونود<br />

یسراف<br />

ےک<br />

فورعم<br />

ےرواحم<br />

۔ںیہ<br />

تروص<br />

انانب<br />

،<br />

لایخ<br />

انھدناب<br />

،<br />

ریوصت<br />

انانب<br />

،<br />

روصت<br />

انرک<br />

ہریغو<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ےتوہ<br />

ںیہ<br />

۔<br />

نا<br />

یسراف<br />

ںورواحم<br />

ےک<br />

ودرا<br />

مجارت<br />

ےنھڑپ<br />

وک<br />

ےتلم<br />

ےتہر<br />

ںیہ<br />

۔<br />

الاثم<br />

زارط<br />

کِ لک<br />

اضق<br />

وا<br />

یھبر<br />

ںیہوت<br />

روہشم ہپ<br />

ءہحفص اس ھجت<br />

یتسہ<br />

ہپ<br />

شقن<br />

مک<br />

)۸٧(اچنیھک<br />

مئاق<br />

شاقن<br />

ےن<br />

لتاق<br />

یک<br />

وج<br />

ریوصت<br />

وک<br />

اچنیھک<br />

وربا<br />

یک<br />

ہگج<br />

درپ<br />

ریشمش م<br />

وک<br />

اچنیھک<br />

(<br />

۸۸ )<br />

ایانب<br />

رای<br />

تروص یک<br />

وک<br />

ہو<br />

شِ اقن<br />

تردق<br />

ےن<br />

ےھچک<br />

ہشقن<br />

ہن<br />

اسیا<br />

ینام<br />

ےس دازہبو<br />

زگرہ<br />

)۸۹(<br />

ادنچ<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

’’<br />

شقن<br />

انچنیھک<br />

‘‘<br />

ینعمب<br />

ریوصت<br />

انانب<br />

مظن<br />

ےہایک<br />

۔<br />

شقن<br />

وک<br />

س ا<br />

ےک<br />

روصم<br />

رپ<br />

یھب<br />

ایکایک<br />

زان<br />

ںیہ<br />

اتچنیھک<br />

ےہ<br />

سج<br />

ردق<br />

انتا<br />

یہ<br />

اچنیھک<br />

ےئاج<br />

ےہ<br />

سفن<br />

انچنیھک<br />

:<br />

سفن<br />

ندیشک<br />

سناس ،<br />

انیل<br />

،<br />

تقو<br />

انرازگ<br />

،<br />

یگدنز<br />

انرکرسب<br />

،<br />

سج<br />

تلاح<br />

ںیم<br />

ںوہ<br />

یس ا<br />

ںیم<br />

انہر<br />

روا<br />

ےس سا<br />

رہاب<br />

ںیہن<br />

انآ<br />

ےیہاچ<br />

ےس بلاغ<br />

ےلہپ<br />

ہی<br />

ہرواحم<br />

دورا<br />

ںیم<br />

ہمجرت<br />

ےہاکچوہ


اچنیھک<br />

ہن<br />

ںیم<br />

نمچ<br />

ںیم<br />

مارآ<br />

کی<br />

سفن<br />

یریتدایص اک<br />

ندرگ<br />

ےہ<br />

نوخ<br />

سا<br />

سوہ<br />

اک<br />

)۹٠ (<br />

ادوس<br />

سفن<br />

یھب<br />

ےتچنیھک<br />

با<br />

یج<br />

ارم<br />

اتکرٹھد<br />

ےہ ادابم<br />

شِ تآ<br />

ہلعش لد<br />

رھپ<br />

ےدنلب<br />

ےرک<br />

)۹١(<br />

یفحصم<br />

ؔ<br />

ہن<br />

ےوم<br />

مہ<br />

یریسا<br />

ںیم<br />

وت<br />

میسن<br />

یئوک<br />

ند<br />

روا<br />

ؤاب<br />

ےیئاھک<br />

)۹٢(اگ<br />

ریم<br />

با<br />

بلاغ<br />

ےک<br />

ںاہ<br />

لامعتسا<br />

ید<br />

ےئھک<br />

سفن<br />

ہن<br />

نِ مجنا<br />

ےس وزرآ<br />

رہاب<br />

چ یھک<br />

ن<br />

بارش رگا<br />

ںیہن<br />

رغاس رِ اظتنا<br />

چ یھک<br />

ن<br />

انرکومن<br />

:<br />

دومن<br />

ندرک<br />

،<br />

یگدیلاب<br />

انرکادیپ<br />

،<br />

انلھپ<br />

انلوھپ<br />

،<br />

انھڑب<br />

ودرا۔<br />

ںیم<br />

ومن<br />

ےک<br />

ھتاس<br />

انرک’’<br />

‘‘<br />

یدادما<br />

لعف<br />

لامعتسا<br />

ںیم<br />

ںیہن<br />

اتآ<br />

۔<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

یھب<br />

یئوک<br />

ظفلاسیا<br />

ںیہن<br />

سج<br />

اک<br />

ریخآ<br />

کرحتم<br />

ای<br />

ددشم<br />

ہک<br />

یسراف<br />

ںیم<br />

یبرع<br />

ےک<br />

ےسیا<br />

ظافلا<br />

نکاس وک<br />

رکرخلاا<br />

ایل<br />

۔ےہاتاج<br />

بلاغ<br />

ےن<br />

یسراف<br />

یک<br />

دیلقت<br />

ںیم<br />

ومن<br />

ندرک<br />

ےک<br />

ےئل<br />

انرکومن’’<br />

‘‘<br />

ہرواحم<br />

یلانب<br />

ےہا<br />

ھکید<br />

رک<br />

ھجت<br />

وک<br />

نمچ<br />

ہکسب<br />

ومن<br />

ےہاترک دوخ<br />

دوخب<br />

ےچنہپ<br />

ےہ<br />

لگ<br />

ہشوگ<br />

ء<br />

راتسد<br />

ےک<br />

ساپ<br />

شوہ<br />

انڑ ا<br />

:<br />

شوہ<br />

نتفررس زا<br />

،<br />

شوہ<br />

اناجڑا<br />

دشش ،<br />

ہرر<br />

اناج<br />

،<br />

توہبم<br />

انوہ<br />

)۹۳(<br />

وہ<br />

ش<br />

ینعمبانڑا<br />

ساوح<br />

ہتخاب<br />

انوہ<br />

،<br />

اربھگ<br />

اناج<br />

،<br />

لقع<br />

ےناکھٹ<br />

ہن<br />

انہر<br />

،<br />

تریح<br />

ںیم<br />

اناجآ<br />

بلاغ)۹۴(<br />

ےن<br />

ےپآ<br />

ںیم<br />

ہن<br />

انہر<br />

ےک<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

سا<br />

ےمجرت<br />

اک<br />

لامعتسا<br />

یک<br />

ےہا :


ہوش اڑتے ہیں مرے جلو ہ ء گل دیکھ اسد پھر ہوا وقت کہ ہو بال کشا<br />

موج شراب<br />

بدھ سنگھ<br />

گار روح کی ‘‘ اڑنا ہوش ’’ میں اس شعر کے قلندر<br />

مجھ کو کیا مے جنو ں نے آکردی ساری عقل وخرد ہواکردی<br />

قلندر<br />

فرما<br />

)۹۵(<br />

،<br />

عقل و خرد ہواکرنا/‏ ہونا ہو ش اڑنا کے ہی مترادف ہے یہ محاورہ<br />

فصیح ہے لیکن رواجِ‏ عام نہیں رکھتا ۔<br />

حواش ی<br />

،<br />

،<br />

یف روز ۔‎٢‎ فرہنگ فارسی ڈاکٹر محمد عبد الطیف،‏ ص ‎١‎۔ ۳<br />

اللغات مولوی فروز الدین،‏ ص<br />

۳<br />

٢۴<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔‎۴‎ فرہنگ فارسی،‏ ص ۵ ۔‎۳‎<br />

،<br />

،<br />

۳٠<br />

۔‎۶‎ ۔‎۵‎<br />

غالم رسول مہر،‏ ص ۴۵۹ نوائے فروش فرہنگ فارسی ‏،ص<br />

تذکرہ مخز ‏ِن نکات قائم چاندپوری،‏ ص ۔‎٧‎ ۳۴<br />

۔‎۹‎ ۔‎۸‎<br />

تذکرہ مخز ‏ِن نکات،‏ ص ١۳۴ کلیات میر ج ا،‏ میر تقی میر،‏ ص<br />

١٠<br />

، ص ٢۳۵<br />

١١<br />

١٧۸<br />

۳۵۵<br />

ید وان زادہ ‏،شیخ ۔<br />

ظہور الدین حاتم ‏،ص<br />

نوائے سروش،غالم رسول ۔<br />

مہر<br />

ید وان درد،خواجہ درد ۔<br />

ہے<br />

١٢<br />

١۶۸ ١۳<br />

، ص ۵۴۵<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔


نوائے ۔<br />

سروش ‏،ص<br />

١۴<br />

، ص ٢٠<br />

١۵<br />

٧٧<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،‏ قائم چاندپوری ۔<br />

روح المطالب فی شرح دیوان غالب،‏ شاداں بلگرامی ۔ ، ص ١۶<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔<br />

١٧<br />

٢۴۳ ١۸<br />

٢۹٢<br />

تذکرہ مخزن ۔<br />

نکات،‏ ص<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

١۹<br />

، ص ١٧٠<br />

٢٠<br />

١۵۸<br />

تذکرہ مخزن نکات،‏ ۔<br />

ص<br />

ید وا ‏ِن درد،خواجہ درد ۔<br />

٢١<br />

١۵٠ ٢٢<br />

۴١<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

تذکرہ مخزن نکات،‏ ص ۔<br />

٢۳<br />

۹۴۴ ٢۴<br />

١۴١<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

ید وان مہ لقابائی چندا،ص ۔<br />

٢۵<br />

٢٢۳ ٢۶<br />

١١۸٠<br />

ید وان درد ‏،ص ۔<br />

٢٧<br />

، ص ۹۹<br />

٢۸<br />

١۳٧<br />

تذکرہ ۔ شرح دیوان حافظ ج ‎٢‎‏،عبدہللا عسکری ۔<br />

مخزن نکات،‏ ص<br />

کلیات ۔<br />

میرج ا،‏ ص<br />

٢۹<br />

چندا،ص ١٠٢<br />

۳٠<br />

۵۶١<br />

ید وان مہ لقابائی چندا ‏،مہ لقا بائی ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

تذکرہ گلستا ‏ِن ۔<br />

سخن ج ا،‏ مرزا قادر<br />

۳١<br />

١٢۹ ۳٢<br />

۶٠٠<br />

ید وان درد،ص ۔<br />

۳۳<br />

۳٢۳ ۳۴<br />

۳٧۶<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

فرہنگ فارسی،ڈاکٹر عبدالطیف ‏،ص ۔<br />

بخش صابر،ص<br />

۳۵<br />

۵۹٢ ۳۶<br />

٢۴<br />

کلیا ‏ِت میر ج ا،ص ۔<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔<br />

۳٧<br />

۵۹۶ ۳۸<br />

۳٠۳<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔


کلیا ‏ِت قائم ج ا،ص ۔<br />

۳۹<br />

۴۸۵ ۴٠<br />

٢۶٧<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،ص ۔<br />

کلیا ‏ِت میر ج ا،ص ۔<br />

۴١<br />

۳۹٠ ۴٢<br />

۹<br />

شاہ عالم ثانی آفتاب احوال وادبی ۔<br />

خدمات،ڈاکٹر خاور جمیل،‏ ص<br />

کلیات میرج ا ‏،ص ۔<br />

۴۳<br />

۵٧ ۴۴<br />

١۹٠<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

کلیا ‏ِت قائم ‏،ص ۔<br />

۴۵<br />

١١۶ ۴۶<br />

۴۳<br />

تذکرہ مخز ‏ِن نکات،‏ ص ۔<br />

ید وا ‏ِن درد،ص ۔<br />

۴٧<br />

۳۴ ۴۸<br />

١٢۹<br />

تذکرہ گلستا ‏ِن سخن ج ا از ۔<br />

مرزا قادر بخش دہلوی ‏،ص<br />

کلیات میر ج ا ‏،ص ۔<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔<br />

۴۹<br />

٢۴ ۵٠<br />

۳٢۴<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

۵١<br />

۳۴٠ ۵٢<br />

۴۶٧<br />

کلیا ‏ِت میر ج ١ ص،‏ ۔<br />

تذکرہ گلستان سخن ج ا،‏ ص ۔<br />

۵۳<br />

١۳۴ ۵۴<br />

۴۶٧<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔<br />

ید وان مہ لقابائی چندا،ص ۔<br />

۵۵<br />

١٧١ ۵۶<br />

٧٠٧<br />

تذکرہ گلستا ‏ِن سخن ج ا،‏ ۔<br />

ص<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا ‏،ص ۔<br />

۵٧<br />

۳۸ ۵۸<br />

۵٠۵<br />

ید وان در د،‏ ص ۔<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

۵۹<br />

٢١۵ ۶٠<br />

٢۳٢<br />

تذکرہ گلستا ‏ِن سخن ج ا،ص ۔<br />

ید وان درد ‏،ص ۔<br />

۶١<br />

١۵۸ ۶٢<br />

۳۳۹<br />

ید وان درد،‏ ص ۔<br />

۶۳<br />

‏،ص ۶۴ ۸۴<br />

۵٠۶<br />

کلیات میر ج ا ‏،ص کلیات قائم ج ا ۔ ۔


یول<br />

تذکرہ مخز ‏ِن نکات ‏،ص ۔<br />

۶۵<br />

٢٢ ۶۶<br />

۴٢<br />

تذکرہ گلستان سخن ج ا،ص ۔<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

۶٧<br />

۴۴٢ ۶۸<br />

٢٢١<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

۶۹<br />

۵٠۶ ٧٠<br />

١۹۴<br />

ید وا ‏ِن درد،‏ ص ۔<br />

کلیات میر ج ا،ص ۔<br />

٧١<br />

۳۵٢ ٧٢<br />

١٧۸<br />

نوائے سروش ‏،ص ۔<br />

٧۳<br />

،<br />

۔<br />

ڈاکٹر محمد جمیل شاہ عالم ثانی آفتاب احوال و ادبی خدمات خاور<br />

٧۴<br />

۵۴۳ ٧۵<br />

‏،ص ١۹٠<br />

تذکرہ گلستان ‏،سخن ج ۔<br />

۳١١ ا،ص<br />

شاہ عالم ثانی آفتاب احوال و ۔<br />

ادبی خدمات،‏ ص<br />

کلیات میر ج ا،‏ ص ۔<br />

٧۶<br />

١١١ ٧٧<br />

١۸۶<br />

تذکرہ مخز ‏ِن نکات،‏ ۔<br />

ص<br />

کلیات ‏،ص ۔<br />

٧۸<br />

۳٧۴ ٧۹<br />

۳۵<br />

کلیات سوداج ا،‏ ص ۔<br />

تذکرہ گلستان سخن ج ا،ص ۔<br />

۸٠<br />

۶١۳ ۸١<br />

۸۶<br />

کلیات میر ج ا،ص ۔<br />

نوائے سروش،‏ ص ۔<br />

۸٢<br />

٢٢٧ ۸۳<br />

٢١۵<br />

کلیا ‏ِت میرج ا،ص ۔<br />

کلیا ‏ِت میر ج ا،‏ ص ۔<br />

۸۴<br />

۸ ۸۵<br />

۴۹۸<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،‏ ص ۔<br />

کلیا ‏ِت قائم ج ا،ص ۔<br />

۸۶<br />

۳۴۸ ۸٧<br />

٢۴<br />

ید وان مہ لقا بائی ۔<br />

چندا،ص<br />

کلیات میر ج ا ‏،ص ۔<br />

۸۸<br />

٢۵۹ ۸۹<br />

١۹۹<br />

تذکرہ گلستان سخن ج ا ‏،ص ۔


یکئ<br />

کلیات مصحفی ج ا،‏ ص ۔<br />

۹٠<br />

١١ ۹١<br />

۵۳۵<br />

فرہنگ فارسی ‏،ص ۔<br />

کلیات سودا،‏ ص ۔<br />

۹٢<br />

١٧۴ ۹۳<br />

١٠١۳<br />

تذکرہ مخزن نکات،‏ ص ۔<br />

کلیا ‏ِت میرج ا ‏،ص ۔<br />

۹۴<br />

١۴۵۶ ۹۵<br />

١٢۵<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

باب نمبر ۵<br />

اصطالحات<br />

اصطالحی کے غالب<br />

مفاہ یم<br />

ہر وحدت ‏)سماج(‏ بے شمار چھوٹی بڑی اکائیوں کے اختالط و اجماع<br />

سے تشکیل پاتی ہے۔ اسی طرح ہر اکائی اس وحدت میں مدغم ہونے<br />

کے باوجود بہت سے ذاتی ‏،جو اسی سے مخصوص ہوتے ہیں<br />

‏،اصولوں اوررویوں سے ہاتھ نہیں کھینچتی۔اسی وتیرے کے سبب وہ<br />

اپنی ذاتی حیثیت کے ساتھ وحدت میں بھی زندہ رہتی ہے ۔ا ن<br />

مخصوص رویوں اور اصولوں پرکسی قیمت پر کسی سے کمپرومائیز<br />

کی سزا وار نہیں ہوتی۔ بہت سے لفظ اس وحدت کے میں اور<br />

مفاہیم کی ساتھ موجود ہوتے ہیں۔ گویا مفہومی تضاد ہی کسی اکائی کی<br />

شناخت ہوتا ہے ۔کتا چار ٹانگوں اور بھونکنے واال جانور ہے لیکن<br />

واپڈا والے ایک مخصوص پرزے کو کتا کہتے ہے۔سائیکل مرمت کی<br />

دوکان پر یہ لفظ سائیکل کے کسی پرزے سے مخصوص ہے۔الفاظ کی


یسیا<br />

جامس لاحتروص یہ<br />

یک<br />

یٹوھچ<br />

یڑب<br />

ںویئاکا<br />

ںیم<br />

ےس ہشیمہ<br />

دوجوم<br />

ہری<br />

لصارد۔ےہ<br />

ہی<br />

صوصخم<br />

میہافم<br />

سا<br />

یئاکا<br />

ںیم<br />

سا<br />

ظفل<br />

ےک<br />

ےئل<br />

صوصخم<br />

وہ<br />

ےکچ<br />

وہ<br />

ےت<br />

ںیہ<br />

ناروا<br />

وک<br />

سا<br />

یئاکا<br />

ںیم<br />

جاور<br />

ایاپ<br />

ےناج<br />

ببس ےک<br />

رظن<br />

زادنا<br />

ںیہن<br />

ایک<br />

اتکساج<br />

۔<br />

یئاکا<br />

اک<br />

یسک<br />

ےس تدحو<br />

کلاسنا<br />

ےسا،<br />

سا<br />

یک<br />

مامت<br />

رت<br />

ت یصوصخ<br />

ا<br />

ںولوصا<br />

روا<br />

ںویور<br />

وک<br />

میلست<br />

رک<br />

ے یل<br />

ن<br />

تروص یک<br />

ںیم<br />

نکمم<br />

اتوہ<br />

ےہ<br />

تروصب<br />

رگید<br />

یسک<br />

تدحو<br />

ےک<br />

مایق<br />

لاوس اک<br />

یہ<br />

ںیہن<br />

یئاکا۔اتاھٹا<br />

ںیم<br />

لمعتسم<br />

میہافم<br />

وک<br />

میلست<br />

ےئک<br />

نِب<br />

تدحو<br />

اک<br />

ماک<br />

ںیہن<br />

ےس ہدایز۔اتلچ<br />

ہدایز<br />

میہافم<br />

تدحو<br />

ےک<br />

یراہظا<br />

ںورئاد<br />

وک<br />

تعسو<br />

ےتشخب<br />

ںیہ<br />

۔<br />

بدا<br />

ںویئاکا<br />

اک<br />

ہدنئامن<br />

اتوہ<br />

۔ےہ<br />

ہو<br />

ںیہنا<br />

یسک<br />

لاح<br />

ںیم<br />

رظن<br />

زادنا<br />

ںیہن<br />

۔اتکسرک<br />

تروص صوصخم<br />

وک<br />

مقر<br />

ےترک<br />

تقو<br />

سا<br />

ظفل<br />

وک<br />

یدارم<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

یہ<br />

ایل<br />

ےئاج<br />

ہی۔اگ<br />

یھب<br />

نکمم<br />

ےہ<br />

ہک<br />

بدا<br />

وک<br />

یسک<br />

یئاکا<br />

ےس<br />

قلعتم<br />

درف<br />

اتھڑپ<br />

ےہ<br />

وت<br />

ہو<br />

سا<br />

ےک<br />

ضعب<br />

ظافلا<br />

وک<br />

یروعش ریغ<br />

روط<br />

رپ<br />

یدارم<br />

ینعم<br />

اتکس ےد<br />

ےسیا۔ےہ<br />

ںیم<br />

میہفت<br />

و<br />

حیرشت<br />

اک<br />

لکلاب<br />

ےس گلا<br />

ےنماس ہلاوح<br />

ےئآ<br />

اگ<br />

۔<br />

یراق<br />

یسک<br />

صوصخم<br />

ترورض،ےلاوح<br />

تلااح،<br />

ہریغو<br />

اک<br />

دنباپ<br />

ںیہن<br />

اتوہ<br />

ہن<br />

یہ<br />

ےسا<br />

یوغل<br />

ےس ںونعم<br />

یئوک<br />

یپسچلد<br />

وہ<br />

یت<br />

۔ےہ<br />

یسا<br />

حرط<br />

بیدارعاش<br />

ےس تغل<br />

ہدایز<br />

بیسو<br />

یک<br />

رہ<br />

ےس یئاکا<br />

ہتشر<br />

راوتسا<br />

ے ک<br />

ئ<br />

اتوہ<br />

ہو۔ےہ<br />

ےس تغل<br />

ہدایز<br />

بیس و<br />

ےک<br />

بیرق<br />

اتوہ<br />

ہی ۔ےہ<br />

ہلماعم<br />

دیعب<br />

زا<br />

س یق<br />

ا<br />

ںیہن<br />

ہک<br />

سا<br />

ےن<br />

ظافلا<br />

وک<br />

ارم<br />

ید<br />

ںونعم<br />

ںیم<br />

لامعتسا<br />

ایک<br />

۔وہ<br />

سا<br />

حرط<br />

ہو<br />

ےنپا<br />

ملاک<br />

ںیم<br />

ہہت<br />

یراد<br />

اک<br />

رصنع<br />

ادیپ<br />

رک<br />

ےسیا۔ےہاتید<br />

ںیم<br />

بیسو<br />

یک<br />

فرط<br />

رھپ<br />

ان<br />

ہدایز<br />

بسانم<br />

وہ<br />

ہکبجاگ<br />

ےس تغل<br />

کسمت<br />

ہارمگ<br />

نک<br />

وہ<br />

اگ<br />

احصف۔<br />

ےن<br />

نا<br />

یدارم<br />

ےس ںونعم<br />

قلعتم<br />

ظافلا<br />

وک


تذا<br />

ہے ۔ دیا نام کا (Terms) اصطالحات<br />

غالب کے ہاں بہت سے ایسے الفاظ کا استعمال ہوا ہے جو اپنی<br />

میں اصطالح بھی ہیں ۔بعض جگہوں پر ان کا اصطالحی استعمال بھی<br />

ہو اہے یا ایسا محسوس کیا جا سکتا ہے۔مخصوص عالقوں کے قارئین<br />

کے عالوہ اصحا ‏ِب دانش کے لئے یہ مرادی معنی دلچسپی سے خالی<br />

نہیں ہوں گے۔ا ن مفاہیم سے آگہی سے تفہیم و تشریح کا زاویہ بدل<br />

جاتا ہے اور بہت سے نئے گوشے سامنے آ سکتے ہیں جو مخصوص<br />

اکائیوں کے عالوہ بھی دلچسپی کا باعث بن سکتے ہینیا پھر ان مفاہیم<br />

کے توسط سے ان مخصوص کرّوں تک اجتماعی نظر جا سکتی ہے<br />

۔اگلے صفحات میں غالب کی ا ردو غزل میں سے کچھ اصطالحات کے<br />

اصطالحی مفاہیم درج کئے جا رہے ہیں تاکہ شعرِ‏ غالب کے ان<br />

کو ان مفاہیم میں دیکھا جا ئے اور اِس ضمن میں ‏(‏Traces‏)ٹری سز<br />

تفہی ‏ِم شعرِ‏ غالب کی کیا صور ت ہو گی اور کون کون سے نئے حوالے<br />

سامنے آئیں گے ۔<br />

اصطالحا ‏ِت<br />

آتش :<br />

جذبہ،جوشِ‏<br />

تصوف<br />

ایمانی،عشق<br />

( ١ الہی<br />

)<br />

آدم :<br />

( ٢ وندی خدا مظہر و وصفات اسماء جامع<br />

)<br />

آرزو :<br />

تھوڑی سی<br />

( ۳ میالن طرف کی اصل اپنے بعد کے آگاہی<br />

)


آزاد :<br />

) ۴ آزاد)‏ مرد<br />

‏(دوست،معشوقِ‏ یقی)‏‎۵‎ : آشنا حق<br />

آشنائی :<br />

ذات سے اپنی اور تعلق وند سے خدا<br />

( ۶ بیگانگی<br />

)<br />

آغوش :<br />

) ٧ دریافت)‏ کی وندی خدا رمو ‏ِز اسرارو<br />

آفاق :<br />

( ۸ د نیا الخارج،‏ فی عالم<br />

)<br />

آفتاب :<br />

تجل ‏ِی روح جو سالک کے دل پر وارد ہوتی ہے ۔ذات باری<br />

) ۹ کاجلوہ)‏<br />

آہ : آہ:‏<br />

عشق الہی کا درد ‏،کما ‏ِل عشق کی عالمت جس کے<br />

قاصر ہو)‏<br />

زبان سے بیان<br />

١٠ )<br />

آئینہ :<br />

١٢ )<br />

مظہرِ‏ علمی ‏،انسا ‏ِن کامل کا ذہن ہے)‏ ‏(‏II‏)دل ‏،قل ‏ِب صاف ی<br />

ابد :


ی ہللاال<br />

وہ انتہا جس کی انتہا نہ ہو)‏<br />

١۳ )<br />

ابر :<br />

وصول یا مشاہدات و حجابات<br />

( ١۴ ہوں مانع میں<br />

)<br />

ابرو :<br />

) ١۵ غیبی)‏ الہامِ‏<br />

اثبات :<br />

ی<br />

احکام خداوندی کا قیام ‏)‏‎١۶‎‏(احکام خدا وندی کا قائم کرنا جو ہللا<br />

سے مالتی ہیں،حق کا ظہور اور خالق کا مخفی ہونا<br />

‏(کس (١٧) ١۸ اقرار)‏ کا وجود کے چیز<br />

احوال :<br />

وہ انعامات جو خدا کی طر ف سے بندے کو پہنچے یہ عارضی<br />

اور متنوع ہوتے ہیں<br />

اختیار :<br />

) ١۹ کرنا)‏ تصور کافی اسے ہو من ہللا بھی کچھ جو بشر فرد<br />

ارادہ :<br />

) ٢٠ ذات)‏ تجلی کے تخلیق کی معدوم<br />

ازل :<br />

) ٢١ ہو)‏ نہ ابتدا کی جس وہ


اشک :<br />

( ٢٢ نشان کا قلب ‏،رق ‏ِت اثر کا قلب گداز میں محبوب ہجرِ‏<br />

)<br />

امتحان :<br />

) ٢۳ ابتال)‏ میں مصائب مختلف کا دنوں<br />

اندوہ :<br />

( ٢۴ حیرت مابین کے وشر خیر<br />

)<br />

انسان :<br />

) ٢۵ کامل)‏ مرد<br />

ایمان :<br />

نہایت عزیز اور محترم شے<br />

میں دانش کی حقدار)‏<br />

حق ‏،حضو ‏ِر راسخہ عقیدت کامل ،<br />

٢۶ )<br />

بادہ :<br />

نشہء<br />

عشق)‏‎٢٧‎‏(‏<br />

) ٢۸ حقیقی)‏ عش ‏ِق الہی،‏ محبت<br />

باطل :<br />

) ٢۹ ماسوہللا)‏ حق غیر<br />

بام :<br />

) ( ۳٠ تجلیات محلِ‏


بحر :<br />

خدا ذاتِ‏<br />

وندی)‏‎۳١‎‏(وجودِ‏<br />

) ۳٢ تعالی)‏ حق<br />

بزم :<br />

( ۳۳ مجلس کی حق اہل خاص<br />

)<br />

بلبل :<br />

عارف جو نفس امارہ سے<br />

مشغول رہے)‏<br />

میں فکر و ذکر ہمیشہ پاکر راستگاری<br />

۳۴ )<br />

بندگی :<br />

) ۳۵ تکلیف)‏ مقامِ‏<br />

بو :<br />

تعلق میں جمع ‏،مقام آگاہی<br />

خاطر سے<br />

) ۳۶ آگاہی)‏<br />

بود :<br />

) ۳٧ ہستی)‏ ‏،وجود رنگی بے<br />

بوسہ :<br />

قبولیت کی استعداد ‏،جذبہ<br />

وارد ہوں)‏<br />

باطن،فیوضیات<br />

پر دل کے جو سالک<br />

۳۸ )<br />

پردہ :<br />

معشوق اور عاشق جو روک وہ<br />

کے درمیان ہو)‏<br />

۳۹ )


پروانہ :<br />

) ۴٠ عاشق)‏ ‏،وجو ‏ِد عاشق<br />

پیر:‏<br />

مرشد<br />

پیام :<br />

‏،ہاد ی<br />

محبت جذبا ‏ِت وہ امرونواہی<br />

) ۴١ ہیں)‏ ہوتے وارد پر دل کے جو سالک<br />

پیمانہ :<br />

‏،قل ‏ِب دل کا سالک<br />

عارف)‏‎۴٢‎‏(بادہء<br />

( ۴۳ حقیقت<br />

)<br />

تاب :<br />

دردِ‏ عشق کی تڑپ<br />

اضطراب)‏<br />

‏،معشوق<br />

اور چینی ‏،بے فراق کا حقیقی<br />

۴۴ )<br />

تاک :<br />

) ۴۵ جم)‏ یا دل<br />

تجلی :<br />

معشوقِ‏ حقیقی کا جلوہ ‏،انوار غائب<br />

‏)‏‎۴۶‎‏(دلوں پر انوا ‏ِر حق کا نزول<br />

ہو ظاہر پر دلوں جو<br />

تشنہ :


آرزو مند ‏،طال ‏ِب حق)‏<br />

۴٧ )<br />

: تقدیر<br />

) ۴۸ مزاج)‏ افتاد رججان،‏ بنیادی میالن،‏ فطری<br />

تمام :<br />

) ۴۹ مل)‏ کا ‏،انسان تمام مردِ‏<br />

توبہ :<br />

ناقص اشیاء سے باز رکھنااور کامل کی جانب رہنمائی)‏<br />

۵٠ )<br />

جام :<br />

بادہء معرفت سے ماال مال،‏ حاال ‏ِت عالم ‏)‏‎۵١‎‏(عشق الہی<br />

‏،باطنِ‏ عارف ‏،عاشق کاحوصلہ<br />

توفیق کی<br />

۵٢ (<br />

)<br />

: جفا<br />

قلب سالک سے<br />

، ۵۳ کیفیت)‏ ‏،قبض جفا مشاہدات<br />

)<br />

جادہ :<br />

( ۵۴ جھلک انوار،‏ تجلی،‏<br />

)<br />

جنون :<br />

( ۵۵ لگن دھن،‏ پکی پن،‏ پاگل کی شدت الہی عشق<br />

،<br />

)<br />

چہرہ :<br />

واحدیت،‏ تجلی<br />

غیر مادی اشیاء کی تجلیات<br />

۵۶ (<br />

)


حال :<br />

سالک کی وہ عارضی کیفیت جو دل میں وارد ہو جیسے<br />

و ذوق و شوق ایک وار دات ہے جو دل پر<br />

خوف و حزن<br />

)۵٧(<br />

نازل ہو کر اسے اس طرح مزین کر دیتی ہے جیسے روح کو جسم<br />

یہ وقت کا محتاج ہے<br />

۔<br />

۵۸ (<br />

)<br />

جسم :<br />

( ۵۹ اجتماع کا پریشان ئے اجزا<br />

)<br />

حجاب :<br />

وہ رکاوٹ جو عاشق کو معشو ‏ِق حقیقی سے الگ رکھے<br />

حقیقت و وصل کی راہ کی مانع<br />

)۶٠(<br />

۶١ (<br />

)<br />

: حدیث<br />

محبوب اپنے کی عاشق<br />

کے سامنے<br />

( ۶٢ درخواست یا عرض<br />

)<br />

حرم :<br />

قلب صافی<br />

۶۳ ( )<br />

حسن :<br />

) ، ( ۶۴ باری ذات مطلق حسن<br />

حضور :<br />

مقامِ‏ وحدت ‏،قر ‏ِب الہی،‏ قلب کاحاضر<br />

خلق سے کنارہ کشی کرنا<br />

حق ہونا<br />

کے سامنے<br />

اور<br />

۶۵ (<br />

)


حیرت :<br />

معشوقِ‏ حقیقی<br />

احساس<br />

کے سامنے<br />

کا علمی بے اور بضاعتی بے اپنی<br />

۶۶ ( )<br />

خال :<br />

( ۶٧ وحدت کی مطلق ذاتِ‏<br />

)<br />

خرابات :<br />

) ، ( ۶۸ دنیا مقام کا فنا<br />

خصم :<br />

) ( ۶۹ آقا و مالک<br />

( ٧٠ وقوف جائے خم:‏<br />

)<br />

خمار :<br />

) ( ٧١ کامل پیر<br />

خلوت :<br />

‏)دنیا(سے<br />

( ٧٢ کشی کنارہ<br />

)<br />

خیال :<br />

سلوک کی ابتداء اور انتہا کا نکتہ<br />

ایسا خیال جو دل میں رونما<br />

،<br />

)٧۳(<br />

تعی ‏ِن اوّ‏ ل،‏ حقیقت محمدی<br />

ہو اور جلد ہی کس ی


دوسرے خیال کے آتے ہی ختم ہو جائے<br />

٧۴ (<br />

)<br />

درد :<br />

وہ حالت جو ہجر یار میں طاری ہوتی ہے اور محب اس<br />

برداشت نہیں کر سکتا<br />

کو<br />

٧۵ (<br />

)<br />

در یا:‏<br />

( ٧۶ بحث ذاتِ‏ باری،‏ وجود<br />

)<br />

دل :<br />

روحانی و ربانی ء لطیفہ<br />

( ٧۸ انسانی حقیق ‏ِت<br />

)٧٧(<br />

)<br />

دوست :<br />

( ٧۹ تعالی حق احدت،‏ ذاتِ‏<br />

)<br />

دہن :<br />

( ۸٠ استعداد انسانی<br />

)<br />

دید:‏<br />

) ( ۸١ نظارہ شہود،‏<br />

دیر:‏<br />

انسانی عالم<br />

( ۸۳ حیرت عالم معنی،‏ عالم خرابات،‏<br />

)۸٢( )<br />

ذات :<br />

حق ‏ِی ہست )۸۴(<br />

تمام کہ پر اس مطلق وجود<br />

اعتبارات،‏ اضافات،‏


نسبتیں اور وجود اس کے سامنے ساقط ہو<br />

)۸۶ حقیقت اور اصلیت کی چیز کسی ہیں جاتے<br />

)۸۵( )<br />

ذکر :<br />

یاد،‏ نسیان کی ضد<br />

۸٧ (<br />

)<br />

ذوق :<br />

حق کے ساتھ حق کی دید،‏ عین جمع میں حق کے واسطے<br />

شہودِحق،‏ میالن رجحان،‏ صالحیت<br />

۸۸ (<br />

،<br />

)<br />

،<br />

راز :<br />

افرنی ‏ِش کا ئنات کاسبب،‏ تخلی ‏ِق عالم کی وجہ،‏ عش ‏ِق از ‏ِل ‏،حدیث قدسی،‏<br />

معرفتِ‏ الہی جو قلوب عرفا میں پوشی دہ<br />

،<br />

ہوتی ہے ‏،را ‏ِز عشق،‏ پوشیدہ خفیہ پنہاں،‏ حقیقت،‏ نکتہ،‏ باریک اور<br />

گہری بات،‏ دقیقہ،‏ اطمینان خاطر<br />

)۸۹(<br />

( ۹٠ ہو رکے ساتھ یا جما ‏ِل جو کہ<br />

)<br />

رمز :<br />

حقیقت ‏،اصلیت ‏،ڈھکی ،<br />

واسطہ خفی<br />

تعلق،‏ ‏،خفیہ کنایہ ہ اشار بات چھپی<br />

۹١ ( )<br />

رند :<br />

رسوم و قیود سے آزاد ‏،راہ حق میں بے باک<br />

کھال بیان کرنے واال مرد)‏‎۹٢‎‏(‏ ہوا و ہوم یں<br />

کھلم کو حقائق اور


سے آزاد،عارف جس کا دل آالئش وکدورت سے پاک ہو)‏<br />

۹۳ )<br />

رنگ ین:‏<br />

‏(مست،‏ سر شار)‏ ۹۴<br />

رہرو :<br />

) ۹۵ ‏،عاشق)‏ سالک<br />

زلف :<br />

جسمانی صورتوں میں تجلیات ربانی<br />

پریشانی،‏ اِبتال و آزمائش)‏<br />

یا حالت والی کرنے ‏،پریشا ‏ِن<br />

۹۶ )<br />

زمانہ :<br />

( ۹٧ نشانی کی ‏،خدا الہی ‏ِت آی<br />

)<br />

زندگی :<br />

‏،خود خود شعورِ‏<br />

نمائی)‏‎۹۸‎‏(اظہارِ‏<br />

ذات<br />

ساقی :<br />

)۹۹(<br />

فی ‏ِض معنوی پہنچانے واال<br />

شراب پالنے واال<br />

کی الہی حبِ‏ واال دینے ‏،ترغیب<br />

١٠٠ (<br />

)<br />

سبو :<br />

) ١٠١ عاشق)‏ دل،قلبِ‏


سفر :<br />

)١٠٢(<br />

بندے کا حق ہللا تعالی کی<br />

کے دوران سفر<br />

کرنا توجہ طرف<br />

اقامت حالت<br />

١٠۳ (<br />

)<br />

سوال :<br />

) ( ١٠۴ حقیقت کی چیز ‏)کسی کرنا طلب<br />

)<br />

سوز :<br />

) ، ، ، ( ١٠۵ محبت تاثیر،‏ اثر ایمان یقین<br />

سیر :<br />

متوجہ طرف کی خدا<br />

ہونا،‏ سیرالی ہللا<br />

١٠۶ (<br />

)<br />

شان :<br />

) ، ( ١٠٧ کیفیت حالت<br />

شاہد :<br />

)١٠۸(<br />

،<br />

،<br />

،<br />

١٠۹ (<br />

)<br />

دیکھنے واال مشاہدہ کرنے واال<br />

اعتبارِ‏ ظہور وحضور<br />

تجلّی معشوق<br />

بہ حق<br />

شبنم :<br />

قلت<br />

( ١١٠ الہام قلیل شے،‏<br />

، )<br />

: شعلہ


گآ<br />

،<br />

ہراگنا<br />

ول،<br />

،<br />

ٹپل<br />

(<br />

١١١ )<br />

قوش<br />

:<br />

ِبلط<br />

،قح<br />

لزنا<br />

جاع<br />

بلط)١١٢(<br />

مادم<br />

(<br />

١١۳ )<br />

دوہش<br />

:<br />

تیاور<br />

،<br />

ہراظن<br />

،<br />

)١١۴(دید<br />

قح<br />

یلاعت<br />

اک<br />

ہدہاشم<br />

،<br />

سج<br />

زیچ<br />

رپ<br />

رظن<br />

ےلاڈ<br />

قح<br />

یہ<br />

وک<br />

ےھکید<br />

،<br />

ریغ<br />

قح<br />

وک<br />

ہن<br />

ےھکید<br />

(<br />

١١۵ )<br />

بارش<br />

:<br />

ءہبذج<br />

قح<br />

(<br />

١١۶ )<br />

عمش<br />

:<br />

ِراونا<br />

یہلا<br />

(<br />

١١٧ )<br />

ہشیش<br />

:<br />

لد<br />

(<br />

١١۸ )<br />

حبص<br />

:<br />

ِلاوحا<br />

کلاس<br />

اک<br />

،عولط<br />

ںوتروص یرہاظ<br />

ںیم<br />

یروہظ<br />

(<br />

١١۹ )<br />

ملظ<br />

:<br />

یسک<br />

زیچ<br />

وک<br />

ےسیا<br />

ماقم<br />

رپ<br />

انھکر<br />

وج<br />

سا<br />

اک<br />

لہا<br />

ہن<br />

(وہ<br />

١٢٠ )<br />

قشاع<br />

:<br />

ھتاس وج<br />

قح<br />

ےک<br />

تقورہ<br />

قرغتسم<br />

روا<br />

ہجوتم<br />

۔وہ<br />

ریغ<br />

قح<br />

اک<br />

اناج<br />

روا


یست<br />

ناچیز کو دینا ‏)ا‎١٢‎‏(طالبِ‏ حق<br />

، سالک ، صوفی ( ١٢٢<br />

)<br />

( ١٢۳ حق جمال آشفتہء<br />

)<br />

عدم :<br />

) ، ١٢۴ فنا)‏ نی<br />

عشق :<br />

الہی حبِ‏<br />

پیوستگی بہم چسپیدگی<br />

) )١٢۵( ، ، ، ١٢۶ کشش)‏ باہم جذب<br />

عقل :<br />

( ١٢٧ آلہ کا کرنے تمیز میں و شر خیر<br />

)<br />

: علم<br />

آدابِ‏ شریعت<br />

( ١٢۸ رکھنا میں کونظر علماء آدا ‏ِب اور<br />

)<br />

غیب<br />

جو<br />

:<br />

اپنے تعالی چیز ہللا<br />

بندوں سے<br />

)١٢۹ رکھے پوشیدہ<br />

)<br />

غیر<br />

عالم<br />

:<br />

کے اس ، ‏،کون<br />

،<br />

،<br />

ہیں دواقسام<br />

عالم لطی ‏ِف جو روح عقول ونفوس کی طرح ہے ‎١‎۔<br />

اور<br />

،<br />

،<br />

،<br />

عالم کثیف ۔ عرش کرسی فلک خاک،‏ آب باد،‏ آتش،‏ نباتات،‏ ‎٢‎۔<br />

حیوان وغیرہ ۔ اس مرتبے کو ماسوائے ہللا<br />

( ١۳٠ ہیں کہتے بھی کائنات<br />

)


فریاد :<br />

) ١۳ کرنا)ا ذکر آواز سے بلند<br />

( : فغاں اظہار کا احوال ی<br />

باطن<br />

١۳٢)<br />

: فقیر<br />

جس کو مرتبہ فنا حاصل ہو گیا ہو ‏)‏‎١۳۳‎‏(جس قدر وہ تصرف<br />

کرے وہ کم نہ ہو بلکہ دنیا و آخرت میں ہللا کو بس اور<br />

ماسوائے ہللا<br />

١۳۵ ()<br />

فنا :<br />

کوہوس سمجھے)‏‎١۳۴‎‏(نام ہللا<br />

خودی کو نا بود کر دینا ‏،قدم اور حدوث کے<br />

تمیز مٹ جانا<br />

١۳۶ ( )<br />

فراق :<br />

گرہ کے<br />

درمیان<br />

میں<br />

کا<br />

کچھ<br />

تفرقہ<br />

مقامِ‏ وحدت سے غیبت ‏،مشاہدہء حق سے محرومی ‏،جدائی)‏<br />

و<br />

نہ<br />

١۳٧ )<br />

( : فرق آنا واپس طرف کی خلق سے<br />

حق<br />

١۳۸)<br />

( : قرب الہی گا ‏ِہ بدر یکی<br />

نزد<br />

١۳۹)<br />

ہو


یکل<br />

قضا :<br />

( ١۴٠ حکم کا تعالی حق ہللا<br />

)<br />

کعبہ :<br />

) ١۴١ وصال)‏ مقامِ‏<br />

کثرت :<br />

( ١۴٢ ہے وحدت مقابل کے جس اسماء ظہو ‏ِر اور مخلوقات<br />

)<br />

گذاز :<br />

ٹوٹنا کا ‏ِی سالک ہست<br />

(<br />

١۴۳ (<br />

)<br />

معشوق حقیقی کے فراق میں آنسو بہانا گر یہ:‏<br />

١۴۴)<br />

ذات اصل گوہر/گہر:‏<br />

بے صفات)‏<br />

١۴۵ ،<br />

)<br />

لب :<br />

دلِ‏<br />

درویش،‏ صف ‏ِت<br />

( ١۴۶ حیات<br />

)<br />

اللہ :<br />

خیال،دل،مسلمان،مرضی<br />

١۴٧ (<br />

)<br />

معلوم :<br />

ظاہر)‏‎١۴۸‎‏(علم جبکہ وجود میں داخل ہو اس وقت وجود<br />

اور شرک اور کفر اورع ج ‏ِب حجابات ظلمانی کے ساتھ<br />

جہل میں


) ١۴۹ نہ رہیں)‏<br />

مرد :<br />

) ١۵٠ ‏،عارف)‏ کمال اہل<br />

مست :<br />

محوو،‏ منہمک مستغر ق،‏ کسی ایک خیال میں<br />

ہوا،مسرور)‏‎١۵١‎‏(،اہل شوق و جذب)‏<br />

ڈوبا<br />

١۵٢ )<br />

مسجد<br />

مقام<br />

:<br />

بینی،مانع خود<br />

مشاہدہء<br />

) ١۵۳ محبوب)‏<br />

مستی :<br />

مکمل میں عشق<br />

گرفتاری سے<br />

طمانیت و حسرت<br />

‏،سکرِ‏ اول)‏<br />

١۵۴ )<br />

مطرب :<br />

فیض<br />

بخش،عال ‏ِم<br />

) ١۵۵ معنی)‏<br />

معشوق :<br />

حق<br />

تعالی،تجلیا ‏ِت<br />

) ١۵۶ ہے)‏ ہوا پڑا پردہ کا ادراک پر جن ربانی<br />

مقام :<br />

کا طالب<br />

١۵٧ ()<br />

ممکن :<br />

مطلوب حقو ‏ِق<br />

کو سخت<br />

اور صحیح<br />

کرنا ادا نیت سے


مثال عالمِ‏<br />

ماسوائے ہللا،‏<br />

) ١۵۸ عالم)‏<br />

موجود :<br />

ہللا تعالی کی موجود حقیقت ہے اور کائنات موجود اضافی<br />

حق تعالی سے موجود ہے)‏‎١۵۹‎‏(جو اپنے وجود کا<br />

واال)‏ کرنے ظاہر کو ذات ہے۔اپنی کرتا تقاضا<br />

جو ہے<br />

١۶٠ )<br />

منزل :<br />

) ١۶١ قیام)‏ جائے کی سالک<br />

میخانہ :<br />

) ١۶٢ اصالن)‏ و قلبِ‏<br />

میکدہ :<br />

مقامِ‏ عشق ومستی ‏)‏‎١۶۳‎‏(عارفِ‏ کامل کا باطن ‏،عال ‏ِم الہوت،‏ مقا ‏ِم<br />

محویت جس میں سالک کو مرتبہ فنا حاصل ہو<br />

١۶۴ (<br />

)<br />

موج :<br />

) ١۶۵ ‏،انسان)‏ جز ایک کا حق ‏،وجود حصہ ایک کا باری ذات<br />

مینا :<br />

) ١۶۶ عاشق)‏ قلبِ‏<br />

عالم جو ذوق وہ الہی،‏<br />

باطن سے سالک<br />

عشقِ‏ : مے وارد ہو پر دل کے


١۶٧ ()<br />

نالہ :<br />

( ١۶۸ مناجات کی عاشق<br />

)<br />

ناز :<br />

صفتِ‏ الہی،مشعوق کا عاشق کو قو ‏ِت ارادہ عطاکرنا<br />

موافقت معشوق حقیقی کی صفت<br />

طریق بہ<br />

١٧٠ (<br />

)١۶۹( )<br />

نس یم:‏<br />

عنایت<br />

) ١٧ ‏)ا ‏،مہربانی<br />

نظارہ :<br />

) ( ١٧٢ نظر<br />

،<br />

، ، ،<br />

١٧۳ ( ، ، ، ، )<br />

نظر ‏/نگاہ:مہربانی عنایت توبہ قلبی فیض باطنی<br />

طریقہ تخیل جھلک نظارہ مشاہدہ<br />

کا دیکھنے<br />

نغمہ<br />

موتِ‏ سرمدی (<br />

١٧۴)<br />

نفس :<br />

کسی چیز کی ذات کو اس کا نفس کہتے<br />

کی روح کی حقیقت ہللا تعالی)‏<br />

اس حقیقت کی ہیں۔نفس<br />

١٧۵ )


نوحہ :<br />

) ١٧۶ فرشتے)‏ اور حوریں<br />

نقاب :<br />

کو عاشق جو پردہ وہ<br />

معشوق سے<br />

( ١٧٧ رکھے باز<br />

)<br />

وجود :<br />

ذاتِ‏ بحث،‏ ہستی مطلق ‏،احدت جو سلب کاصفات کا مرتبہ<br />

ہستی ذات ‏)‏‎١٧۸‎‏(ذات کا وہ مرتبہ جہاں<br />

ہے،‏<br />

صفات سلب<br />

) ١٧۹ ہوں)‏<br />

وصل :<br />

) ١۸٠ وحدت)‏ مقام<br />

وصال:‏ تعین کا اٹھ جانا اور ہست<br />

ہوجانا)‏‎١۸١‎‏(‏ مقام وحدت<br />

مجازی سے ‏ِی<br />

واضح جدائی<br />

١۸٢ (<br />

)<br />

وقت :<br />

ایسی حالت جس میں درویش<br />

ہے)‏<br />

گذشتہ وآئندہ سے بے نیاز<br />

ہو جاتا<br />

)١۸۵(<br />

١۸۳ )<br />

ہجر :<br />

فراق ‏،مقام وحدت سے غیبت<br />

وصال میں پیدا ہو<br />

وہ کیفیت جو فراق<br />

کے بعد<br />

١۸۴ (<br />

)<br />

یار :


یقین(‏<br />

تجلی صفا ‏ِت خدا وندی،نصرت الہی کی صفت)‏<br />

١۸۶ )<br />

یقین:‏<br />

قوت ایمانی سے ظاہر روایت)‏‎١۸٧‎‏(جس میں شک وشبہ<br />

نہ ہو)‏<br />

دخل کا<br />

١۸۸ )<br />

مذہبی اصطالحات<br />

احسان :<br />

غیر کے ساتھ بھالئی کرنا ‏،کسی<br />

کام کا سر انجام دینا)‏<br />

معلوم کا چیز اچھی<br />

کرنا،نیک<br />

١۸۹ )<br />

ایمان :<br />

ماننا<br />

‏،عقیدہ،مذہب)‏‎١۹٠‎‏(محبتِ‏<br />

کامل)‏‎١۹١‎<br />

سے مشتق،درختوں واال ہر باغ جس کے درخت زمین کو<br />

چھیالیں<br />

جن : جنت<br />

١۹٢ ( )<br />

پوجنا :<br />

‏(پوجا،پرستش،عبادت،عزت،احترام)‏ ١۹۳<br />

تقد یر:‏<br />

انداز ہ کرنا کسی چیز کی کمیت و مقدار کا بیان کرنا،قدرت عطا<br />

کرنا ‏،کسی چیز کے متعلق ہللا کا حکم کہ ایسا ہوگا یاایسا نہ ہو<br />

) ١۹۴ گا)‏


تقوی :<br />

نہ آنکھوں سے<br />

فکر کرو)‏<br />

متعلق کے اس دل نہ اور دیکھو طرف کی دنیا<br />

١۹۵ )<br />

لباس کا حج احرام:‏ جامہء<br />

حد یث:‏<br />

بیان<br />

کرنا)‏‎١۹۶‎‏(‏<br />

جوباتیں<br />

حضور سے<br />

ہوں منقول<br />

وہ چیز جس کی حفاظت کی جائے اور جس کی طرف سے<br />

مداخلت کی جائے)‏‎١۹٧‎‏(مقدس)‏‎١۹۸‎‏(‏ پناہ کی ج گہ،‏<br />

ہر : حرم<br />

ادب کا مقام،مکہ معظمہ کا مخصوص حصہ جس کی حدود میں ہللا<br />

تعالی نے اس ادب کی وجہ سے بعض چیزوں کا حرام کر دیا)‏<br />

١۹۹ )<br />

حور :<br />

حوا ء کی جمع ‏،حورالمقصورۃ فی الخیام)‏‎٢٠٠‎‏(وہ حوریں جو<br />

خیموں میں چھپی بیٹھی ہیں)‏<br />

٢٠١ )<br />

جنت کی عورتیں جودنیا میں نیک کام کرنے والوں کو صلہ میں ملیں<br />

گی<br />

زہد :<br />

ترک کرنا اگر ہو سکے تو ایثار کر و ورنہ دنیا کو خوار سمجھو)ابو<br />

عبدہلل محمد بن فضل()‏<br />

٢٠٢ )<br />

: حیا


حاضر سے بغدادی ()<br />

ندامت)جنید<br />

٢٠۳)<br />

خدا :<br />

تعالی ہللا<br />

‏،مالک،آقا،حاکم)‏<br />

٢٠۴ )<br />

پرست : خدا<br />

‏(پارسا،متقی)‏ ٢٠۵<br />

زکوۃ :<br />

دیا<br />

نموجو حرکت الہیہ سے حاصل ہو)‏ دنیا وی اخروی،دونوں ‏(وہ<br />

حصہ جو مال سے ح ‏ِق الہی کے طور پر نکال کر فقرا کو<br />

) ٢٠۶ جائے)‏<br />

زنار :<br />

دھاگہ وہ<br />

جنیو،وہ<br />

باندھتے<br />

جو<br />

تاگہ<br />

ہندو<br />

جو<br />

رہتے<br />

گلے<br />

عیسائی<br />

ہیں<br />

اور<br />

٢٠٧ (<br />

)<br />

سجدہ :<br />

پر<br />

کے بغل<br />

‏،مجوسی<br />

درمیان<br />

یہودی اور<br />

ڈالے<br />

کمر<br />

رہتے<br />

میں<br />

ہیں<br />

پیشانی زمین پر ٹیکنا ‏،سر جھکانا خدا کے آگے سر جھکانا نماز<br />

کا رکن جس میں ماتھا ناک کہنیاں گھٹنے اور انگلیاں زم ین<br />

) ٢٠۸ ہیں)‏ لگتی


یگئ<br />

صبر :<br />

جمے ‏،سہنا،‏ تحمل<br />

) ٢٠۹ رکھنا)‏ روکے میں رہنا،تنگی<br />

طواف :<br />

چکر کاٹنا ‏)‏‎٢١٠‎‏(حج اور عمرہ کے دوران بیت ہللا کے گرد چکر<br />

کاٹے جاتے ہیں اور یہ لفظ اِس فریضہ کے لئے مستعم ل<br />

یہ ہے<br />

عبادت :<br />

عبادت<br />

ہے میں شامل<br />

بندگی،اطاعت،نمازو دعا)‏‎٢١١‎‏(وہ اطاعت جو عاجزی کے ساتھ<br />

) ٢١٢ ہو)‏<br />

عرش :<br />

تخت شاہی بادشاہ کے بیٹھنے کی جگہ،‏ یہ ایک جس ‏ِم مجسم ہے<br />

جس کو ہللا تعالی نے پیدا فرمایااور فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ<br />

اِسے اٹھائے رکھیں اور اس تعظیم کے ذریعہ عبادت بجا<br />

الئیں)‏<br />

ٍ<br />

)٢١۴(<br />

٢١۳ )<br />

عذاب :<br />

سخت سزا ‏،دکھ کی مار،‏ سخت دکھ دینا<br />

گاروں کے لئے مقرر کی سزا کے لئے یہ<br />

آتا چال<br />

ید:ع -<br />

ہے<br />

روزِ‏ قیامت گناہ<br />

لفظ مستعمل


شوخ<br />

ںوی<br />

اک<br />

ند<br />

دیع،<br />

ہو<br />

ےہ<br />

وج<br />

اب<br />

ر<br />

راب<br />

ٹول<br />

رک<br />

تعیرش ےئآ<br />

ںیم<br />

ظفل<br />

رطفلادیع<br />

روا<br />

یع<br />

دِ<br />

نابرق<br />

ےک<br />

ےئل<br />

صوصخم<br />

یعرش ےہ<br />

روط<br />

رپ<br />

ہی<br />

ند<br />

ترسم<br />

ےک<br />

ےیئدرارق<br />

ےئگ<br />

ںیہ<br />

رہ<br />

عامتجا<br />

اک<br />

ند<br />

دیع<br />

اک<br />

ند<br />

(ےہ<br />

٢١۵ )<br />

انف<br />

:<br />

لق<br />

نم<br />

اھیلع<br />

ناف<br />

)٢١۶(<br />

وج<br />

نیمز<br />

رپ<br />

انف<br />

ےنوہ<br />

لااو<br />

ےہ<br />

اضق<br />

:<br />

شیپ،توم<br />

ماما<br />

ی<br />

نفک<br />

:<br />

ےدرم<br />

یک<br />

رداچ<br />

ہو،<br />

اڑپک<br />

سج<br />

ںیم<br />

ےدرم<br />

وک<br />

ےتٹیپل<br />

ںیہ<br />

(<br />

٢١٧ )<br />

ہانگ<br />

:<br />

یبہذم<br />

ماکحا<br />

ےک<br />

فلاخ<br />

۔لمع<br />

،ںایصع<br />

مرج<br />

اطخ،<br />

(پاپ،روصق،<br />

٢١۸ )<br />

راگہنگ<br />

:<br />

یصاع<br />

(مرجم،راکاطخ،قساف،راکدب،یپاپ،<br />

٢١۹ )<br />

تاجانم<br />

:<br />

یشوگرس<br />

اک،<br />

یسوھپان<br />

ضرع،اعد،<br />

ہو،اجتلا،<br />

مظن<br />

سج<br />

ںیم<br />

دخ<br />

یک<br />

فیرعت<br />

روا<br />

ینپا<br />

یزجاع<br />

اک<br />

راہظا<br />

رک<br />

ےک<br />

اعد<br />

یگنام<br />

(ےئاج<br />

٢٢٠ )<br />

دحوم<br />

:


ادخ<br />

وک<br />

کیا<br />

ےننام<br />

لااو<br />

اکپ،<br />

اچس،ناملسم<br />

(ناملسم<br />

٢٢١ )<br />

وضو<br />

:<br />

زامن<br />

ےک<br />

ےئل<br />

مسج<br />

ےک<br />

صاخ<br />

اضعا<br />

وک<br />

ےس یناپ<br />

(انوھد<br />

٢٢٢ )<br />

ظعاو<br />

:<br />

ظعاو<br />

ےنہک<br />

لااو<br />

تحیصن،<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

(<br />

٢٢۳ )<br />

ہناگی<br />

:<br />

ےب<br />

،دحاو،لایکا)٢٢۴(ریظن<br />

ےب<br />

،لثم<br />

(یناثلا<br />

٢٢۵ )<br />

ےس ہیلدع<br />

قلعتم<br />

لاطصا<br />

تاح<br />

فاصنا<br />

:<br />

،لدع<br />

این<br />

ؤ<br />

(داد،<br />

٢٢۶ )<br />

ہانگےب<br />

:<br />

سج<br />

رپ<br />

یئوک<br />

مرج<br />

تباث<br />

ہن<br />

وہ<br />

ےب،<br />

مرج<br />

ےب،<br />

ےب،اطخ<br />

٢٧(ہجو<br />

٢ )<br />

رارکت<br />

:<br />

تلادع<br />

ںیم<br />

یسک<br />

کیا<br />

ےطقن<br />

وک<br />

رابراب<br />

انارہد<br />

ثحب،<br />

و<br />

تجح<br />

زعت<br />

:ری<br />

مرج<br />

دئاع<br />

انرک<br />

نوناق،<br />

وگلا<br />

انرک<br />

یلامشوگ،<br />

ہعفد،<br />

زس۔<br />

ا<br />

(انید<br />

٢٢۸)<br />

مکاح<br />

:


مکح،جج<br />

ےنرک<br />

(لااو<br />

٢٢۹ )<br />

مکح<br />

:<br />

رڈرآ(Order)<br />

ف،<br />

ی<br />

ہلص<br />

نوخ<br />

اہب<br />

:<br />

نوخ<br />

اک<br />

ہلدب<br />

نوخ،<br />

یک<br />

ہو،تمیق<br />

وج)ہلدب(ہیپور<br />

لوتقم<br />

ےک<br />

ںوثراو<br />

وک<br />

اید<br />

(ےئاج<br />

٢۳٠ )<br />

داد<br />

:<br />

،فاصنا،لدع<br />

٢۳١(دایرف<br />

)این<br />

(ؤ<br />

٢۳٢ )<br />

یراکبور<br />

:<br />

راکبور<br />

یبلط،<br />

اک<br />

بلط،یرضاح،یشیپ،ہناورپ<br />

ی<br />

رس<br />

اناڑا<br />

:<br />

ازس،یسناھپ<br />

ےئ<br />

توم<br />

رپ<br />

لمع<br />

رد<br />

دمآ<br />

ہتشررس<br />

راد<br />

:<br />

سج<br />

ےک<br />

ھتاہ<br />

ںیم<br />

یسک<br />

ماک<br />

یک<br />

نانع<br />

روا<br />

گاھب<br />

ڑود<br />

اب)٢۳۳(وہ<br />

،رایتخا<br />

ریم<br />

،یشنم<br />

ڈیہ<br />

کرلک<br />

(<br />

٢۳۴ )<br />

رس<br />

ہتشر<br />

ر د<br />

ا<br />

ی<br />

:<br />

ڈیہ<br />

کرلک<br />

ےک<br />

ضئارف<br />

،ماک،<br />

ہمذ<br />

راد<br />

ی<br />

ازس<br />

:


یںم<br />

عدالت کی طرف سے<br />

حکم<br />

قید<br />

‏،جرمانہ،موت<br />

واال ہونے کا جاری وغیرہ<br />

شکایت :<br />

استغاثہ،نالش،کسی<br />

خالف کے<br />

درخواست<br />

عدالت :<br />

کورٹ ‏،کچہری،جہاں عدل ہو تا ہو)‏‎٢۳۵‎‏(جج،‏ مجسٹریٹ یا کوئی<br />

افسرجس کے اختیار میں مقدمہ سننا اور سماعت کے<br />

بعد مقدمے کے متعلق حکم جاری کرنے کا سرکاری سطح پراختیار<br />

حاصل ہو<br />

عذر :<br />

جواب دعوی،اعتراض،حجت،دلیل،)‏ ےک<br />

ی دلیل ثبوت وغیرہ،‏ جرح<br />

)<br />

ضامن :<br />

زبانی یا کوئی خالف<br />

ضمانت دینے واال ‏،ذمہ داری لینے واال ‏،ضمانت پر ملزم کو رہائی<br />

کی اجازت مل جاتی ہے مقررہ حد کے مطاب ق<br />

دستاویز<br />

رجسٹری زمین مکان کی پیش کر کے ملزم کو رہا کرا لیا جاتا ہے اس<br />

حصہ لینے واال ضامن<br />

(Process) عمل<br />

ہوتے ہیں میں ملکیت کی اس زمین مکان ہے کہالتا


دایرف<br />

:<br />

(ہثاغتسا،شلان<br />

٢۳۶ )<br />

:یرادجوف<br />

،یٹیرٹسجم<br />

ہو<br />

ہمکحم<br />

سج<br />

ںیم<br />

یئاڑل<br />

نوخ،ےڑگھج<br />

لتق،<br />

ہریغو<br />

ےک<br />

ےمدقم<br />

لیصف<br />

(ںوہ<br />

٢۳٧ )<br />

:دیق<br />

لیج<br />

ںیم<br />

دنب<br />

ہمدقم،انرک<br />

ےنلچ<br />

ےک<br />

نارود<br />

تنامض رگا،<br />

ہن<br />

وہ<br />

لیج<br />

ںیم<br />

مرجم<br />

وک<br />

اھکر<br />

اج<br />

ات<br />

ازس ےہ<br />

ےنوہ<br />

تروص یک<br />

ںیم<br />

ہررقم<br />

تدم<br />

کت<br />

لیج<br />

ںیم<br />

دنب<br />

اھکر<br />

اتاج<br />

،ےہ<br />

ازس<br />

راتفرگ<br />

:<br />

اڑکپ<br />

اوہ<br />

شیتفت،یدیق،<br />

ےک<br />

ےئل<br />

مزلم<br />

وک<br />

انڑکپ<br />

بستحم<br />

:<br />

باستحا<br />

ےنرک<br />

یماظتنا،مکاح،لااو<br />

تلاماعم<br />

ںیم<br />

ڑگ<br />

ڑب<br />

ےنوہ<br />

ای<br />

یرہش یسک<br />

وک<br />

یراکرس یسک<br />

تیاکش ےس ےرادا<br />

یک<br />

تروص<br />

ںیم<br />

داد<br />

یسر<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

لدع،<br />

ےک<br />

قلعتم<br />

یراکرس کیا<br />

ےدہع<br />

راد<br />

ناتسکاپ،<br />

ںیم<br />

یقافو<br />

یئابوص روا<br />

بستحم<br />

ررقم<br />

۔ںیہ<br />

ںومکحم<br />

یک<br />

ںویبارخ<br />

روا<br />

ان<br />

ںویفاصنا<br />

ےک<br />

فلاخ<br />

ماوع<br />

وک<br />

فاصنا<br />

ایہم<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

اعدم<br />

لع<br />

:ہی


الوا<br />

وہ شخص جس<br />

عل یہ<br />

‏ِق فری کا مقدمے ہو،‏ گیا کیا دعوی پر<br />

ثانی)‏‎٢۳۸‎‏(مسؤل<br />

مدعی :<br />

دعویدار،دعوی<br />

‏،سائل،‏ واال کرنے نالش واال،‏ کرنے<br />

مستغیث<br />

٢۳۹ ()<br />

مقدمہ :<br />

دعوی<br />

‏،نالش،استغاثہ<br />

(Petetion) شن پٹی ‏،فریاد،‏<br />

م نص ب :<br />

عہدہ<br />

م نصب :<br />

‏،حاکم،عہدیدار،جج<br />

نیاؤ کرنے واال ‏،انصاف کرنے<br />

دار،جج کا ماتحت عہددار)‏<br />

‏،مجسٹر یٹ<br />

٢۴٠ )<br />

حکمت،میڈیکل سے<br />

اجزا :<br />

اصطالحا متعلق<br />

‏،عادل،محکمہ<br />

ت<br />

دیوانی<br />

کا عہدے<br />

کسی دوا میں شا مل ہو نے والی ادویا ت ۔بہت سی ادوایا ت یکجا کر<br />

۔کسی نسخہ کے الزمی حصے (contents) نے سے نسخہ تیا ر ہو تا ہے<br />

‏)‏‎٢۴١‎‏(کسی<br />

بیمار :<br />

شخص<br />

کب مر<br />

جسے<br />

کے ضروری<br />

کوئی مرض<br />

حصے<br />

‏،وہ ، sick ہو الحق بیماری کوئی ‏،جسے علیل


قحلا<br />

وہ<br />

ضیرم،<br />

(<br />

٢۴٢ )<br />

یرامیب<br />

:<br />

ضرم،گور<br />

(ہضراع،تملاع)٢۴۴(رازآ)٢۴۳(<br />

٢۴۵ )<br />

روکب<br />

یِ<br />

:مشچ<br />

یئانیب<br />

ہن<br />

انوہ<br />

اھدنا،<br />

نپ<br />

یمغلب<br />

جازم<br />

:<br />

یمغلب<br />

جازم<br />

(لااو<br />

٢۴۶ )<br />

ٍ<br />

ثات<br />

:ری<br />

تیصاخ،رثا<br />

رہ،<br />

اود<br />

یک<br />

،یڈنھٹ<br />

لدتعم،بوطرم،مرگ<br />

یتوہریثات<br />

ےہ<br />

ہدئاف۔<br />

لصاح،<br />

یتن،<br />

ہج<br />

بدت<br />

:ری<br />

جلاع<br />

ضیرم،ہجلاعم<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ہراچ<br />

یئوج<br />

ہراچ،<br />

رادرامیت<br />

:<br />

رامیب<br />

یک<br />

تشادہگن<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

رامیب،<br />

اک<br />

ج لاع<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

امیب۔<br />

ر<br />

یک<br />

تمدخ<br />

رپ<br />

رامیب،رومعم<br />

یک<br />

ھکید<br />

لاھب<br />

رپ<br />

ررقم<br />

صخش<br />

تحارج<br />

:<br />

یسنھپ،مخز<br />

ےڑوھپ<br />

یک<br />

ریچ<br />

ڑاھپ<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

حارج<br />

لاہک<br />

ات<br />

ےہ<br />

یسنھپ،مخز۔<br />

ےڑوھپ<br />

یک<br />

ریچ<br />

مخز،ڑاھپ<br />

ؤاھگ<br />

(ریچ،<br />

٢۴٧ )<br />

ازج<br />

مظع<br />

:


سک<br />

ی<br />

ےخسن<br />

یک<br />

مہا<br />

روا<br />

لا<br />

یمز<br />

مہا،اود<br />

سج<br />

یک<br />

یرسود<br />

ت ایودا<br />

اعم<br />

تنو<br />

یترک<br />

ےخسن۔ںوہ<br />

یک<br />

ہو<br />

اود<br />

سج<br />

ےک<br />

ریغب<br />

ہخسن<br />

ےب<br />

ینعم<br />

وہ<br />

روا<br />

ضیرم<br />

وک<br />

ہن<br />

اید<br />

اتکس اج<br />

وہ<br />

رگج(liver)<br />

ہجیلک<br />

مسج،<br />

اک<br />

مہا<br />

نیرت<br />

وجوضع<br />

نوخ<br />

انب<br />

ات<br />

وہ<br />

تمکح<br />

:<br />

یسید<br />

ت ایودا<br />

اک<br />

ملع<br />

نا ق ف خ<br />

:<br />

لد<br />

یک<br />

امیب<br />

یر<br />

سج<br />

ںیم<br />

لد<br />

یک<br />

نکڑھد<br />

وہزیت<br />

اج<br />

یت<br />

لد۔ےہ<br />

اک<br />

انکڑھد<br />

ہلگ،<br />

ےٹنوھگ<br />

اج<br />

ان<br />

لد)٢۴۸(<br />

اک<br />

انلھچا<br />

(<br />

٢۴۹ )<br />

غاد<br />

:<br />

یسک<br />

مخز<br />

اک<br />

ناشن<br />

ےنلج۔<br />

یسنھپ،<br />

تحص ےڑوھپ<br />

دنم<br />

اجوہ<br />

ےن<br />

ےک<br />

دعب<br />

اشن<br />

ن<br />

یقاب<br />

ہر<br />

اج<br />

ےت<br />

ںیہ<br />

ضعب۔<br />

امیب<br />

ویر<br />

ں<br />

ےک<br />

کچچالاثم<br />

ےک<br />

ناشن<br />

یقاب<br />

ہر<br />

اج<br />

ےت<br />

ںیہ<br />

درد<br />

:<br />

نیپ(pain)<br />

پ،ھکد<br />

لکت،ڑِی<br />

فی<br />

لد (heart)<br />

مسج<br />

اک<br />

تیاہن<br />

مہا<br />

ںویلسپ،وضع<br />

ےک<br />

ےچین<br />

ےصحود،<br />

ںیئاد<br />

کیا<br />

ہصح


بائیں۔خون صاف کر کے پورے<br />

فراہم<br />

زخم<br />

زخم<br />

جگر<br />

ہے کرتا<br />

کو جسم<br />

:<br />

زخمی<br />

گھاؤ<br />

جگر :<br />

میں<br />

:<br />

نا ہو کا تکلیف کسی<br />

جِ‏ سے<br />

‏،گولی<br />

گھاؤ لگا ہو،جِ‏ سے گر کریا کسی<br />

لگنے سے گھاؤ آنا ‏،مجروح<br />

ہو لگی چوٹ وجہ سے اور<br />

شفا :<br />

‏(تندرستی،صحت)‏ ٢۵٠<br />

ضعف :<br />

‏(کمزوری،ناطاقتی)‏ ٢۵١<br />

ضعفِ‏<br />

دماغ<br />

دماغ :<br />

عرق :<br />

کی<br />

کمزوری،حافظے<br />

کمزور ی کی<br />

حکیم لوگ جڑی بوٹیوں وغیرہ سے پانی کشید کرکے<br />

دیتے ہینیا دیگر ادویات میں استعمال کرتے ہیں<br />

کو مریضوں<br />

عالج :


ٹریٹ منٹ،دوادارو،معالجہ،مریض کو جو ادویا ت دی جا تی ہیں<br />

: عالمت<br />

بیماری کے ا ثار ‏،جسم میں کوئی ایسی چیز ظاہر ہوناجس سے بیما<br />

ری کا پتہ لگ جا ئے ۔پہچان کوئی ایسا نشان جس سے<br />

بیما ری اندازہ ہو جائے ۔ہومیوپیتھک میں عال ما ت کے حوالہ سے<br />

ادوایا ت تجویز کی جا تی ہیں<br />

غسل صحت :<br />

اچھا<br />

کشتہ<br />

ہو<br />

:<br />

منانا تقریب کی نے<br />

‏)‏‎٢۵٢‎‏(صحت<br />

کرنا خوشی پر ہونے مند<br />

جوجل کر راکھ ہوگیا ہو،حکیم لوگ دھاتو ں کو مخصوص طریقہ سے<br />

آگ دیتے ہیں اور وہ راکھ ہو جا تی ہیں۔ا سِ‏ راکھ کو<br />

وہ کشتہ کا نا م<br />

کر تے ہیں<br />

گرمی :<br />

استعمال میں ں مرضو مختلف کو راکھ ۔ا سِ‏ ہیں دیتے<br />

مزاج کی کیفیت کا<br />

استعمال مینآتا ہے<br />

لفظ بھی یہ لئے کے مرض کے انزال ‏،سرع ‏ِت نام<br />

مرض :<br />

بیماری<br />

‏،عارضہ<br />

مر یض:‏


یب<br />

رام<br />

(Patient)<br />

ےسج،<br />

یئوک<br />

ضرم<br />

ای<br />

ہضراع<br />

قحلا<br />

وہ<br />

مہرم<br />

:<br />

یسنھپ<br />

ںوڑوھپ<br />

رپ<br />

ےناگل<br />

ےک<br />

ےئل<br />

میکح<br />

گول<br />

اھڑاگ<br />

ہزیمآ<br />

رایت<br />

ےترک<br />

ج ۔ںیہ<br />

آ<br />

لک<br />

ںوبویٹ<br />

ںیم<br />

نبی<br />

ئانب<br />

ی<br />

مہرم(ointment)<br />

رازاب<br />

ےس<br />

یتلم<br />

مخز۔ںیہ<br />

رپ<br />

ےناگل<br />

یک<br />

(اود<br />

٢۵۳ )<br />

ضبن(pluse)<br />

گر<br />

اک<br />

ھتاہ)٢۵۴(یڑان،انلھچا<br />

یک)یئلاک(<br />

ہو<br />

گر<br />

وج<br />

تکرح<br />

یترک<br />

٢۵۵(ےہ<br />

میکح )۔<br />

ضبن<br />

لوٹٹ<br />

ویرامیبرک<br />

ں<br />

یک<br />

صیخشت<br />

ےترک<br />

ںیہ<br />

ترارح<br />

:<br />

راخب،پت(fever)<br />

ہخسن<br />

:<br />

رپذغاک<br />

ت ایوداوجرٹکاڈ<br />

ھکل<br />

رک<br />

ے ید<br />

ت<br />

ںیہ<br />

ہخسن<br />

لاہک<br />

ات<br />

ےہ<br />

میکح۔<br />

گول<br />

فلتخم<br />

یڑج<br />

ویٹوب<br />

ں<br />

وک<br />

لام<br />

رک<br />

وج<br />

بکرم<br />

انب<br />

ےت<br />

ںیہ<br />

سک۔<br />

ی<br />

ےس ضرم<br />

قلعتم<br />

اھک<br />

یت<br />

ت ایودا<br />

اک<br />

بکرم<br />

وج<br />

اکا<br />

یئ<br />

ںیم<br />

وہ<br />

ات<br />

ےہ<br />

اجت<br />

تر<br />

اک،<br />

ور<br />

ےس ت ایشاعمرواراب<br />

قلعتم<br />

لاطصا<br />

اح<br />

ت<br />

اتسس :ںازرا<br />

مک<br />

تمیق<br />

٢۵٧(ادنم)٢۵۶(<br />


ایک(‏<br />

اجارہ :<br />

ٹھیکہ ‏،کرایہ)‏‎٢۵۸‎ مقرر مدّت کے لئے اجرت،معاوضہ دے<br />

کسی شے پر تصرف،قبضہ ‏،تصرف)‏<br />

کر<br />

٢۵۹ )<br />

کسی شے<br />

اسباب :<br />

اشیا مال<br />

اسامی :<br />

‏،جنس<br />

ء،چ یزیں<br />

تصرف کا ادارے کسی واحدیا پرفرد پروڈکٹ یا<br />

گاہک ‏،خریدار،مقروض،مالدار،دولت مند ‏،ڈوبی ہوئی اسامی کی<br />

اصطال ح عا م سننے کو ملتی ہے<br />

بازار :<br />

‏،ساکھ ‏،منڈی بھاؤ<br />

‏،اعتبار،بِکری،نرخ)‏<br />

٢۶٠ )<br />

پیشہ :<br />

معروفِ‏ کاروباری اصطالح ہے۔کوئی شخص دما غی یا جسما نی<br />

محنت کے عوض محنتانہ حا صل کرکے اپنی حاجا ت پوری کرتا<br />

ہو ‏،فن یا ہنر کے ذریعے عوضانہ حاصل کر تا ہو۔غالب<br />

کاروباری اصطالح کے طور پر استعما ل میں آیا ہے<br />

ہنر<br />

ہاں کے<br />

پیشے میں عیب نہیں رکھتے نہ فرہا د کو نام ہم ہی آشفتہ سروں<br />

وہ جوا ں میر بھی تھا<br />

ر)‏ روزگا دھندا،‏ ‏،حرفہ،‏ م ‏،کا ‏،کسب<br />

میں<br />

٢۶١ )


عمج<br />

:<br />

ےلہپ،یجنوپ،لک<br />

امش ںیم<br />

ثحب،ر<br />

اک<br />

ظوفحم<br />

رک<br />

ان<br />

ںومقردنچ نازیم،<br />

اک<br />

ومجم<br />

ہع<br />

امرس،<br />

ہی<br />

تلود،<br />

(دقن ِرز،<br />

٢۶٢ )<br />

باسح<br />

:<br />

اک<br />

ور<br />

اب<br />

ر<br />

ںیم<br />

نیل<br />

نید<br />

اک<br />

امش،ڈراکیر<br />

ر<br />

یتنگ،<br />

اھب،<br />

ؤ<br />

(<br />

٢۶۳ )<br />

چرخ<br />

:<br />

لا<br />

ندمآ)٢۶۵(فرص)٢۶۴(،تگ<br />

وج<br />

جراخ<br />

وہ<br />

ایگ<br />

وہ<br />

یسک،<br />

زیچ<br />

ےک<br />

ےندیرخ<br />

تمرم،<br />

ےنرک<br />

ابوراک،<br />

یکر<br />

ریمعت<br />

ےک<br />

ےئل<br />

لام،<br />

یک<br />

چنہپ<br />

رپ<br />

یرادربراب،<br />

رپ<br />

ہناتخم،ہناضوع،یرودزم،<br />

ہریغو<br />

رپ<br />

وج<br />

لا<br />

تگ<br />

ےئآ<br />

ےسا<br />

چرخ<br />

ای<br />

ہچرخ<br />

اک<br />

ان<br />

م<br />

اید<br />

اج<br />

ات<br />

ےہ<br />

ادیرخ<br />

ر<br />

:<br />

وج<br />

یرادیرخ<br />

ےرک<br />

وج،<br />

رز<br />

ےک<br />

ضوع<br />

ھچک<br />

لصاح<br />

ےرک<br />

لوم،کہاگ،<br />

ے یل<br />

ن<br />

لااو<br />

(<br />

٢۶۶ )<br />

دتسودداد<br />

:<br />

نیل<br />

نید<br />

(<br />

٢۶٧ )<br />

ناکود<br />

:<br />

ادوس<br />

ےنچیب<br />

یک<br />

ہگج<br />

یرکِب،<br />

یک<br />

،ہگج<br />

ٹ اہ<br />

ںاہج)٢۶۸(یٹہ،<br />

ےئارب<br />

اس تخرف<br />

ام<br />

ن<br />

اڑپ<br />

اتہر<br />

وہ


لاد<br />

ل<br />

:<br />

ادوس<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

ِنشمک)٢۶۹(ایتھڑا،<br />

یا<br />

ٹنج<br />

مقر<br />

:<br />

تلود،رز<br />

یسک،<br />

ای یگیئادا<br />

یرادیرخ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ہیپور<br />

ہیپور،<br />

یپ،<br />

لام،اس<br />

ایز<br />

ں<br />

:<br />

ناصقن<br />

اھگ،<br />

ایض،اٹ<br />

عئ<br />

ام،انوہ<br />

ل<br />

اک<br />

ب ارخ<br />

وہ<br />

مقر،ان<br />

دابرب<br />

وہ<br />

ان<br />

دوس<br />

:<br />

یسک<br />

مقر<br />

رپ<br />

ہدرکررقم<br />

ےپور<br />

لوصو<br />

ےترک<br />

انہر<br />

ابر،<br />

ب،<br />

ج ای<br />

ادوس<br />

:<br />

ویب<br />

اپ<br />

ر<br />

رف،<br />

ادوس،تخو<br />

یرگ<br />

اک<br />

ام<br />

ل<br />

ب ابسا<br />

ای<br />

ہو<br />

زیچ<br />

وج<br />

یدیرخ<br />

ےئاج<br />

نماض<br />

:<br />

اھدا<br />

ر<br />

ےید<br />

ےئگ<br />

لام<br />

ای<br />

ےیئد<br />

اج<br />

ےن<br />

یک<br />

مقر<br />

یک<br />

اگ<br />

یٹنر<br />

ے ید<br />

ن<br />

۔لااو<br />

رٹنراگ<br />

بلط<br />

:<br />

امیڈ،گنام<br />

ڈن<br />

،<br />

اعم<br />

ہضو<br />

ضرق<br />

:<br />

راھدا<br />

ای<br />

ام<br />

ٹیکر<br />

ںیم<br />

لام<br />

ھتاس ھتاس ےک<br />

ہیپور<br />

یھب<br />

اھدا<br />

ر<br />

ایل<br />

روا<br />

اید<br />

اج<br />

ات<br />

اک۔ےہ<br />

ابور<br />

ےکر<br />

ےئل<br />

صخش کنب<br />

ص اخشا،<br />

ای


یگئ<br />

یکئ<br />

یق ل<br />

کسی کا روبا ری ادارے<br />

ےدیت ہیں loan ر لون<br />

کو<br />

مخصو ص شرائط<br />

ادھا رقم پر اپ(‏ رک ‏)ما<br />

(<br />

روبار : کا<br />

کسی بھی دھندے کیلئے جس میں روپیہ لگا یا جا رہا ہولفظ"کا<br />

روبار ‏"استعما ل میں آتا ہے ۔ لگا ئی رقم<br />

ہز چند<br />

شروع<br />

م کا<br />

ار سے<br />

گیا کیا<br />

کا ج،بیو<br />

کا<br />

پا<br />

م<br />

ر)‏<br />

ارب<br />

کا بھی<br />

ہو سکتی<br />

ر روبا<br />

ہے۔چند<br />

ئے کہال<br />

ہزار سے<br />

گا<br />

(Investment)<br />

،<br />

٢٧٠ )<br />

)٢٧١(<br />

مزدور :<br />

مزدوری کرنے واال<br />

شخص جو اپنے کا م کا<br />

کرنے<br />

لو گ والے<br />

مزدوری :<br />

کا م کا اپنے جو<br />

با رکش)‏‎٢٧٢‎‏(‏ کو ئی بھی<br />

عو ضا نہ محتا نہ وصو ل کر تا ہو ۔ کا م<br />

ہوں کرتے حا صل وضہ معا<br />

محتا نہ ‏،کا م کا عو ضا نہ ‏،کسی محنت کا معا وضہ ۔محنت،مشقت<br />

‏،کام خدمت،اجرت،کا م کا صلہ)‏<br />

٢٧۳ ، )<br />

مفت :<br />

آج کل کسی چیز کی خریداری کر نے پرکو ‏(‏Free‏)بال قیمت ‏،فر ی<br />

ئی چیز مفت دینے کی پیش ہو تی رہتی ہے۔جس چیز پر


یگئ<br />

بن<br />

ال گت نہ آئے ‏،محنت صر ف نہ ہومیسّر آجائے جیسے فصل کے لئے<br />

پا نی مو ل سے لینا نہ پڑے ۔یا مو ٹر پر بجلی خرچ نہ ہو اور ضرورت<br />

کے مطابق با رش ہو جائے،تحفہ میں کو ئی چیز مل جائے ‏،وراثت کا<br />

حصہ فراہم ہو جا ئے،بے مول،‏<br />

مشقت محنت دام،بال<br />

،<br />

٢٧۴ (<br />

)<br />

نقد :<br />

ادائیگی کرکے ‏،معاوضہ عوضانہ ادا کر کے ‏،میسر ما ل و زر<br />

نقدی جو مو جو د ہو،دولت،پونجی ‏،سرمایہ ‏،سونے چا ندی کا سکہ<br />

٢٧۵ ()<br />

کا<br />

نفع :<br />

، ‏،فائدہ ہو حا صل فع منا جو پر رقم ئی لگا پر ر روبا<br />

‏(سود)‏ ٢٧۶<br />

اصطال<br />

ادراک :<br />

نفسی ات ‏ِت حا<br />

وہ عمل جس کے ذریعے فر د اپنے حسی تجر با ت یا حسیا ت<br />

کو منظم کر کے انھیں معنی پہنا تا ہے اور یو ں ما حول میں موجو د<br />

اشیاء ‏،واقعا ت اور اپنے جسم کے اندر ہو نے والے اعما ل سے آگا<br />

ہی حا صل کر تا ہے)‏<br />

٢٧٧ )<br />

افسردگی :<br />

یاں نما کی ہے جس رضہ ایک عا کا ڈ مو افسردگی<br />

خصوصیا ت


غمگینی اور بے چا رگی ہیں جن کی کوئی ‏)ظا ہر ی(‏ وجہ نہیں ہو تی<br />

اور فر د روز مرہ سر گرمیوں سے حاصل ہو نے والی خو شی میں<br />

دلچسپی نہیں لیتا<br />

٢٧۸ (<br />

)<br />

ن/سودا : جنو<br />

ضرورت سے زیا دہ اپنی صحت کے متعلق تشو یش یا فکر میں مبتال<br />

) ( ٢٧۹ رہنا<br />

خبط :<br />

کسی سو چ کا با ر با ر غیر ارادی طو ر پر ذہن میں آنا،‏ چا ہنے<br />

کے با وجو د اس کو ذہن سے نکا ل نہ سکنا<br />

٢۸٠ (<br />

)<br />

خو ا بنا ک<br />

مہا رت سے<br />

ئی<br />

:<br />

تخیل کی قسم اور عام طور پر تخلیقی لو گ اس کو بہت<br />

استعما ل کر تے ہیں اس سے شعو ری طور پر تو جہ ہٹا<br />

جا سکتی ہے ۔ تخیل کے اس عمل کو مکمل طو ر پر کنٹر ول کیا جا<br />

سکتا ہے)‏<br />

٢۸١ )<br />

خفقان :<br />

، ( ٢۸٢ لیا لیخو ما ‏،وحشت اہٹ گھبر ‏،سودا،‏ ن جنو<br />

)<br />

خوف :<br />

کچھ وقو ع ہو نے کا یو نہی خد شہ جبکہ بعض اوقا ت اس کا<br />

حقیقت سے کو ئی تعلق نہیں ہو تا<br />

٢۸۳ (<br />

)<br />

رسا یت<br />

نی،کسی شخص<br />

اور جسما ذہنی کا<br />

اذ : اور جائیں کہے نی تکلیف


)<br />

پہنچا کر تسکین محسو س کر نا۔)‏<br />

٢۸۴ )<br />

باغبانی سے<br />

باغ :<br />

متعلق<br />

اصطالحات<br />

، ،<br />

٢۸۵ (<br />

)<br />

گلزار پھلواڑی چمن ۔ جہاں بہت سے ‏)پھولوں اور پھلوں<br />

درخت لگائے جائیں<br />

کے<br />

باغبان :<br />

( ٢۸۶ واال لگانے وغیرہ پودے میں باغ محافظ کا باغ<br />

، )<br />

باغبانی :<br />

باغ کی حفاظت<br />

متعلق تعلیم دی<br />

مالی کاعہدہ<br />

جاتی ہے)‏<br />

، ،<br />

٢۸٧ )<br />

پامسٹری سے<br />

قسمت :<br />

نصیب ، تقدیر<br />

متعلق<br />

بخت ،<br />

اصطالحات<br />

مقدر،‏ ،<br />

وہ<br />

بھاگ<br />

میں جس فن<br />

‏)‏‎٢۸۸‎‏(ہاتھ<br />

درختوں<br />

اور<br />

کے<br />

لکر یں کی پیشانی<br />

، ستارہ ،<br />

نجم جمع نجوم :<br />

تارا،‏ سیارہ<br />

‏)‏‎٢۸۹‎‏(ستاروں<br />

علم کا<br />

پولیس سے متعلق<br />

رہزن<br />

ڈاکو،‏<br />

اصطالحات<br />

:<br />

) ( ٢۹٠ لٹیرا<br />

: رہزنی


یآئ<br />

) ، ، ، ( ٢۹١ ڈکیتی قزاقی ڈاکہ چوری<br />

سراغ<br />

: کل یو<br />

(Clue)<br />

( ٢۹٢ پتہ ‏)ک ھرا(‏ کانشان پاؤں تالش،‏ نشان ٹوہ کھوج<br />

، ، ، )<br />

شکایت :<br />

آر ایف رپٹ ،<br />

تعلیم<br />

وتدریس سے<br />

ت اصطالحا متعلق<br />

آگہی :<br />

) ، ( ٢۹۳ واقفیت علم<br />

استاد :<br />

مدرس ٹیچر<br />

ماسٹر،‏<br />

پروفیسر<br />

٢۹۴ (<br />

، ، )<br />

: امتحان<br />

مدت یا مقررہ<br />

پی پر مدت مخصوص<br />

Examination پر ، (Paper)<br />

دی نا<br />

تعل یم:‏<br />

،<br />

ایجوکیشن ،<br />

ترب یت ترسیل کی علم<br />

سبق :<br />

باب ،<br />

چپٹر،‏ آموختہ


قشم<br />

:<br />

قبس<br />

ےک<br />

رخآ<br />

ںیم<br />

ےیئد<br />

لاوس ےئگ<br />

،<br />

ض یر<br />

ا<br />

ی<br />

اک<br />

پچ<br />

رٹ<br />

بتکم<br />

:<br />

ہاگسرد<br />

،<br />

ہسردم<br />

،<br />

لوکس<br />

ےس یرہاوج<br />

قلعتم<br />

حلاطصا<br />

رہگ<br />

:<br />

اریہ<br />

(<br />

تارویز<br />

ںیم<br />

ےنڑج<br />

ےلاو<br />

یلصا<br />

یتوم<br />

نج<br />

یک<br />

ناچہپ<br />

یرہاوج<br />

ےہاتکسرک)<br />

لیج<br />

ےس ہناخ<br />

قلعتم<br />

احلاطصا<br />

ت<br />

سا<br />

:ری<br />

یدیق<br />

،<br />

دنب<br />

ی<br />

دلاج<br />

:<br />

لیج<br />

ہناخ<br />

اک<br />

مزلام<br />

ےئازس وج<br />

توم<br />

ےناپ<br />

ےلاو<br />

وک<br />

سناھپ<br />

ی<br />

،ےہاتید<br />

ےڑوک<br />

ےناگل<br />

لااو<br />

نادنز<br />

:<br />

لیج<br />

جنز<br />

:ری


ہتھکڑ ی ا یڑی ںب ،<br />

چار اور چادر<br />

دیواری سے<br />

ت اصطالحا متعلق<br />

پردہ :<br />

،<br />

مرد کسی کرنا حیا ،<br />

ب اہر میں چادر یا برقعہ آنا نہ کے سامنے<br />

نکلنا<br />

حجاب<br />

کچھ<br />

گھر<br />

:<br />

جن سے ہیں ہوتے ایسے رشتے<br />

عورتیں<br />

پردہ کرتی ہیں<br />

:<br />

رہائش<br />

نقاب :<br />

گاہ<br />

‏،چاردیوار ی<br />

نقاب میں عورتیں چادر یا سکاف سے آنکھوں<br />

ہ ڈھانپ لیتی ہیں<br />

زراعت سے<br />

اصطالح متعلق<br />

کے سوا پورا چہر<br />

تلف :<br />

کو سونڈیوں<br />

سائنسز سے<br />

اعضا :<br />

کیڑے<br />

متعلق<br />

دویات مارا<br />

ت اصطالحا<br />

مارنا سے


(<br />

)یموٹانا<br />

وضع<br />

یک<br />

عمج<br />

،<br />

ندب<br />

ےک<br />

،اضعا<br />

ھتاہ<br />

ںؤاپ<br />

یغو<br />

ہر<br />

شئازفا<br />

:<br />

انھڑب<br />

،<br />

انلیھپ<br />

،<br />

انرھکب<br />

،<br />

توھڑب<br />

ی<br />

داجیا<br />

:<br />

یئوک<br />

ئنی<br />

زیچ<br />

انانب<br />

،<br />

دوجو<br />

ںیم<br />

انلا<br />

رہوج<br />

:<br />

مئاق<br />

تاذلاب<br />

یئوک،<br />

زیچ<br />

وج<br />

تاذب<br />

دوخ<br />

مئاق<br />

،وہ<br />

دادعتسا<br />

،<br />

ٹا<br />

می<br />

(Atom)<br />

سقت<br />

می<br />

ہن<br />

ےنوہ<br />

لااو<br />

ہّرذ<br />

(<br />

٢۹۵ )<br />

پاھب<br />

:<br />

ےس فعض<br />

،<br />

ہیرگ<br />

،<br />

لدبم<br />

ہب<br />

درس مد<br />

اوہ رواب<br />

ایآ<br />

ںیمہ<br />

یناپ<br />

اک<br />

اوہ<br />

اناجوہ<br />

١۸٢١(<br />

؁ء )<br />

یناپ<br />

اک<br />

اوہ<br />

اناجوہ<br />

،<br />

ںاوھد<br />

،<br />

تاراخب<br />

،<br />

پاھب<br />

(<br />

٢۹۶ )<br />

س یس<br />

ا<br />

ت ی<br />

ا<br />

ےس<br />

قلعتم<br />

احلاطصا<br />

ت<br />

شئاتس<br />

رگ<br />

:<br />

یدماشوخ<br />

،<br />

فیرعت<br />

ےنرک<br />

لااو<br />

،<br />

ہچمچ<br />

،<br />

وھٹپ<br />

،<br />

حادم<br />

نابرد<br />

:<br />

ظفاحم<br />

،<br />

ٹیگ<br />

رپیک<br />

،<br />

ڈراگ<br />

،<br />

ٹیگ<br />

اک<br />

ظفاحم<br />

(<br />

٢۹٧ )<br />

راتسد<br />

:


ڑگپ<br />

ی<br />

،<br />

تزع<br />

،<br />

ہمامع<br />

،<br />

یراکرس یرابرد<br />

ںودنب<br />

یک<br />

ہلصوح<br />

یئازفا<br />

ےک<br />

ےئل<br />

راتسد<br />

اطع<br />

یتوہ<br />

یھت<br />

۔<br />

ےسا<br />

ءہجو<br />

ت یضف<br />

ل<br />

جمس<br />

اھ<br />

۔اھتاتاج<br />

جآ<br />

اہلد<br />

یک<br />

راتسد<br />

یدنب<br />

یتوہ<br />

ےہ<br />

اورنامرف<br />

:<br />

نارمکح<br />

،<br />

ہاشداب<br />

ردص ،<br />

،<br />

یزو<br />

مظعار<br />

بحاصم<br />

:<br />

یبیرق<br />

یھتاس ،<br />

تحتام،<br />

رسیفآ<br />

،<br />

تحتام<br />

ےدہع<br />

راد<br />

،<br />

ہچمچ<br />

،<br />

صاخ<br />

قلعت<br />

لااو<br />

ےس یروصم<br />

قلعتم<br />

احلاطصا<br />

ت<br />

روصم<br />

:<br />

ریوصت<br />

ںی<br />

ےنانب<br />

لااو<br />

،<br />

شاقن<br />

(<br />

٢۹۸ )<br />

یروصم<br />

:<br />

ریوصت<br />

،یشک<br />

ںیریوصت<br />

ےنانب<br />

اک<br />

رنہ<br />

،<br />

ریوصت<br />

یشک<br />

یپاک<br />

ہش<br />

(<br />

٢۹۹ )<br />

ینارمع<br />

احلاطصا<br />

ت<br />

رازاب<br />

:<br />

ںاہج<br />

فلتخم<br />

مسق<br />

یک<br />

ںیناکود<br />

ںوہ<br />

روا<br />

دیرخ<br />

تخورفو<br />

ہلاوح ےک


سے لوگوں کی بھیڑ رہتی ہو<br />

پیامبر :<br />

وچوال<br />

جائے<br />

،<br />

تقر یب:‏<br />

نانی<br />

جسے شادی<br />

شادی بیاہ ، سالگرہ ،<br />

کا اجتماع ‏/اکٹھ کسی<br />

سیاسی<br />

تعزیت<br />

کسی<br />

بیا<br />

برسی<br />

کتاب کی<br />

،<br />

، سماجی ،<br />

:<br />

تیماردار<br />

بیمار<br />

شادی<br />

مر گ<br />

کی<br />

:<br />

:<br />

پر<br />

دیکھ<br />

اس<br />

بھال<br />

معاشی<br />

کے گھر<br />

کرنے<br />

بھیجا کر دے پیغام کا مرگ یا ہ<br />

خوشی یا غمی کے حوالہ سے لوگوں<br />

رونمائی یا کسی ادب ی<br />

وغیرہ<br />

کسی<br />

و اال<br />

کے<br />

فرد سے<br />

حوالہ سے<br />

اظہار<br />

لوگوں<br />

افسوس<br />

اجتماع کا<br />

،<br />

اجتماع کا نکاح رسم نکاح رسمِ‏ بیاہ ،<br />

کاغذ :<br />

طالق<br />

میزبان :<br />

،<br />

کی طرف جس کرے مدارت خاطر کی مہان جو فرد گھرکاوہ


ےس<br />

یسک<br />

بیرقت<br />

اک<br />

مامتہا<br />

وہ<br />

کاڈ<br />

ہناخ<br />

ےس تاج<br />

قلعتم<br />

احلاطصا<br />

ت<br />

طخ<br />

:<br />

یٹھچ<br />

وج<br />

ےفافل<br />

ںیم<br />

فوفلم<br />

،وہ<br />

ٹسوپ<br />

ڈراک<br />

وج<br />

ایکاڈ<br />

ای<br />

یئوک<br />

صخش<br />

ےل<br />

رک<br />

ےئآ<br />

ای<br />

اجیھب<br />

ےئاج<br />

ہمان<br />

رب<br />

:<br />

یٹھچ<br />

ںاسر<br />

ایکاڈ،<br />

،<br />

ٹسوپ<br />

نیم<br />

ےس پاش ربراب<br />

قلعتم<br />

احلاطصا<br />

ت<br />

مامح<br />

:<br />

ےناہن<br />

یک<br />

ہگج<br />

،<br />

ھتاب<br />

مور<br />

،<br />

لسغ<br />

ہناخ<br />

طخ<br />

:<br />

یھڑاد<br />

،پھٹاک<br />

تماجح<br />

،<br />

ہدایز<br />

رت<br />

یھڑاد<br />

ےک<br />

پھٹ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ےتلوب<br />

ںیہ<br />

یلیٹ<br />

ےس فارگ<br />

قلعتم<br />

احلاطصا<br />

ت<br />

رات<br />

:<br />

ہو<br />

ربخ<br />

وج<br />

رات<br />

ےک<br />

ے یرذ<br />

ع<br />

ےئآ<br />

(<br />

۳٠٠ )<br />

ےس اڈپاو<br />

قلعتم<br />

احلاطصا<br />

ت<br />

رات<br />

:


دھات کی لمبی ڈور<br />

ہے()‏<br />

(<br />

۳٠١ )<br />

اصطالحاتِ‏<br />

باجا :<br />

مزا<br />

چنگ<br />

ستار<br />

میر<br />

موس یقی<br />

، ساز،‏<br />

:<br />

رباب :<br />

ایک<br />

ساز :<br />

کی<br />

قسم<br />

موسیقی<br />

غی و<br />

قسم<br />

،<br />

کا<br />

بجنے<br />

ایک<br />

کی سارنگ ی<br />

کے موسیقی<br />

جس<br />

کی<br />

باجا<br />

کے<br />

چیز<br />

، آالت<br />

ذریعے<br />

، باجا<br />

) رہ<br />

مطرب :<br />

قوال ، گوّ‏ یا<br />

خدمت سے<br />

داری آئینہ<br />

،<br />

:<br />

گانے<br />

متعلق<br />

واال<br />

ت اصطالحا<br />

بجلی<br />

ناچنے<br />

کی سپالئی<br />

کا سامان<br />

ہوتی<br />

‏)گھنگ ھرو<br />

خدمت کی دکھانے آئینہ<br />

رفو :


سابل<br />

ںیم<br />

یسک<br />

یٹھپ<br />

ہگج<br />

وک<br />

سا<br />

حرط<br />

یسِ<br />

ر پ<br />

انیدو<br />

ہک<br />

مولعم<br />

یہ<br />

ہن<br />

وہ<br />

یتوم<br />

انور پ<br />

:<br />

،رانس<br />

ںویناگ<br />

/<br />

ےلگ<br />

ےک<br />

ںوراہ<br />

روا<br />

ئکی<br />

ےرسود<br />

تارویز<br />

ںیم<br />

یتوم<br />

ےتورپ<br />

ںیہ<br />

ےس سج<br />

تارویز<br />

اک<br />

نسح<br />

ھڑب<br />

ےہاتاج<br />

طاطخ<br />

یک<br />

یتروصبوخ<br />

یطاطخ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یھب<br />

ےتلوب<br />

ںیہ<br />

۔<br />

طخ<br />

یک<br />

یتروصبوخ<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یھب<br />

ےتلوب<br />

ںیہ<br />

ض یر<br />

ا<br />

ی<br />

یک<br />

احلاطصا<br />

ت<br />

عمج<br />

:<br />

ض یر<br />

ا<br />

ی<br />

ےک<br />

نیت<br />

یداینب<br />

ںودعاق<br />

ںیم<br />

عمج(<br />

،<br />

قیرفت<br />

،<br />

میسقت<br />

ےس )<br />

کیا<br />

ہدعاق<br />

طخ<br />

:<br />

سج<br />

ںیم<br />

لوط<br />

وہوت<br />

رگم<br />

ضرع<br />

و<br />

قمع<br />

قلطم<br />

ہن<br />

،وہ<br />

ود<br />

ںوطقن<br />

ےک<br />

دعب<br />

وک<br />

طخ<br />

ےتہک<br />

(ںیہ<br />

۳٠٢ )<br />

باسح<br />

:<br />

ملع<br />

ض یر<br />

ا<br />

ی<br />

یک<br />

خاش کیا<br />

(<br />

۳٠۳ )<br />

تملاع<br />

:<br />

عمج<br />

،<br />

،قیرفت<br />

میسقت<br />

ناشناک<br />

(<br />

۳٠۴ )


ںوریپ<br />

یک<br />

حلاطصا<br />

شقن<br />

:<br />

وعت<br />

زی<br />

ہمکحم<br />

لام<br />

یک<br />

حلاطصا<br />

ہقلح<br />

:<br />

ہقلاع<br />

۔<br />

نیمز<br />

ےک<br />

تلاماعم<br />

وک<br />

رتہب<br />

روط<br />

رپ<br />

ےناٹپن<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یضارا<br />

وک<br />

ںوقلح<br />

ںیم<br />

میسقت<br />

ایک<br />

۔ےہاتاج<br />

سا<br />

ےک<br />

ےئل<br />

کیا<br />

یراوٹپ<br />

ررقم<br />

۔ےہاتاجایدرک<br />

ھچک<br />

ےقلاع<br />

سا<br />

ےک<br />

ہقلح<br />

راوٹپ<br />

ںیم<br />

ےد<br />

ےیئد<br />

ےتاج<br />

۔ںیہ<br />

سا حرط<br />

ماظتنا<br />

ںیم<br />

تلوہس<br />

یتہر<br />

ےہ<br />

یڑکل<br />

اک<br />

ماک<br />

ےنرک<br />

ںولاو<br />

یک<br />

حلاطصا<br />

ہشیت<br />

:<br />

،لاوسب<br />

ںویھڑب<br />

اک<br />

کیا<br />

رازوا<br />

ےس سج<br />

یڑکل<br />

یڑوھت<br />

یڑوھت<br />

یھچ<br />

تلے<br />

ںیہ<br />

(<br />

۳٠۵ )<br />

کیھب<br />

ںوگنام<br />

یک<br />

تاحلاطصا<br />

قف<br />

:ری<br />

یراکھب<br />

،<br />

کیھب<br />

ےنگنام<br />

لااو<br />

ہساک<br />

:


کشکول ٹھوٹھا ،<br />

بھیک ڈالتے ہیں<br />

،<br />

عسکری اصطالحات<br />

تلوار/تیغ<br />

سیف<br />

بھیک مانگوں<br />

کا وہ برتن جس میں لوگ<br />

:<br />

، شمشیر<br />

۔ اگلے زمانے کی<br />

جنگوں کا بنیادی ہتھیار تھا<br />

جوان :<br />

فوجی<br />

) ، سپاہی او این سی ایک جوان مثالاتین لئے کے ‏)گنتے<br />

شکست<br />

ہار<br />

۳٠۶ ( ، ، )<br />

:<br />

شست :<br />

نشانہ<br />

مات ہزیمت<br />

) ، سیدھ،‏ ( ۳٠٧ ہد ف<br />

شہ ید:‏<br />

کی ہللا<br />

: ناوک<br />

و اال ہونے قتل میں ‏،جنگ واال کرنے قربان جان میں راہ<br />

اگلے زمانے میں جنگوں میں تیرکمان کا استعمال ہوتا تھا اور یہ<br />

جنگ کا اہم ترین ہتھیار سمجھا جاتا تھا<br />

ناوک<br />

بمعنی تیر


یآئ<br />

میکدہ سے متعلق اصطالحات<br />

میکدہ<br />

شراب<br />

بادہ<br />

/<br />

:<br />

شراب<br />

ہواہے<br />

می خانہ<br />

خانہ<br />

، شراب بادہ ہاں کے غالب ، خمر ، مے ،<br />

تشنہ :<br />

پیاسا<br />

جام<br />

،<br />

:<br />

شراب<br />

جسے شراب<br />

برتن کا پینے<br />

نہ میسّر<br />

، ساغر ،<br />

خمار :<br />

نشہ<br />

۳٠٧ ()<br />

ساقی<br />

اترنے<br />

:<br />

قریب کے<br />

ہو<br />

پی مانہ<br />

اور<br />

جودرد سرہوتاہے<br />

خواہش<br />

ہاتھ اور<br />

مے اور<br />

رکھتاہو<br />

پاؤں<br />

کا<br />

ٹوٹتے<br />

استعمال<br />

ہیں<br />

واال پالنے شراب ، شراب<br />

واال کرنے بانٹ کی<br />

شیشہ :<br />

، شراب<br />

قرابہ بوتل ،<br />

آتاہے میں استعمال لفظ یہ لئے کے بوتل کی<br />

سے شکاریات<br />

متعلق اصطالحات


صیاد :<br />

( ۳٠۸ گیر ماہی مار،‏ چڑی شکاری<br />

، )<br />

صید:‏<br />

شکار<br />

نخچیر<br />

شکار<br />

:<br />

جا نور ہوا کیا<br />

ہومیوپیتھک سے<br />

،<br />

طاقت :<br />

متعلق<br />

اصطالحات<br />

پوٹنسی ہومیوپیتھک ادویات کی پوٹنسی ‎۳٠‎سے شروع ہوکر ایک<br />

الکھ تک جاتی ہے ۔ یہ سیال حالت میں<br />

ہیں ہوتی<br />

تک طاقت ہوتی ہیں ۔ یہ ادویات<br />

تعداد میں بارہ ہوتی ہیں ۔ سفوف یا<br />

۳ x ١٢ سے x ا<br />

گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہیں<br />

بائیو کیمک سے دائر ے سے نکل جاتی ہیں<br />

۔ ۳٠<br />

قطرے :<br />

طاقت<br />

بائیو کیمک ادوی ت<br />

میں سیال<br />

ہومیو پیتھک ادویات چونکہ سیال ہوتی ہیں ۔ قطروں میں دی<br />

جاتی ہیں ۔ یہ قطرے پانی میں ڈال کر یا پھر<br />

دئیے کو مریض بھی راست براہ<br />

جاتے ہیں<br />

ہوکر


یوٹ<br />

آرائش سے متعلق اصطالحات<br />

آرائش :<br />

بناؤ سنگار ۔ آج کل بی<br />

ہوتاہے<br />

: سرمہ<br />

آرائش کی عورتوں میں پارلرز<br />

کا سامان<br />

سیاہ رنگ کا مخصوص پتھر ہوتاہے جو عر ق گالب میں نہایت<br />

باریک پیس کر آنکھوں میں ڈاال جاتاہے۔ آج<br />

کل اس کا رواج تقریباا ختم ہوگیا ہے۔ بینائی اور آنکھوں کی<br />

خوبصورتی کے لئے بہترسمجھا جاتاتھا<br />

چھال :<br />

دیا<br />

بغیر نگ والی انگوٹھی ۔ بطور نشانی عاشق ومشعوق ایک<br />

دوسرے کو دیتے تھے ۔ منگنی کی انگوٹھی کی ایک شکل قرار<br />

مسّی<br />

جا سکتا<br />

:<br />

ہے<br />

،<br />

داتن اس سے دانت صاف ہونے کے ساتھ ساتھ<br />

ہوجاتے ہیں آج اس کا رواج تقریباا ختم ہوگیا ہے<br />

سرکاری<br />

مالزمت سے<br />

متعلق<br />

اصطالحات<br />

ہونٹ سرخ<br />

اسامی :<br />

،<br />

مالزمت ،<br />

ویکنسی<br />

عہدے کی بھی کسی میں دفتر ‏،کسی پوسٹ


یان<br />

سیٹ<br />

وہ : دفتر لوگ بابو وہاں ہو ریکارڈ کا ادارے بھی کسی جہاں جگہ<br />

بیٹھتے<br />

رخصت :<br />

(Leave)<br />

ہوں<br />

چھٹی<br />

اورا س<br />

‏،ل یو<br />

ادارے سے<br />

متعلقہ<br />

کام سرانجام<br />

ہوں دیتے<br />

صاحب :<br />

،<br />

افسر انچارج کا دفتر کسی<br />

متلق سے موسمیات<br />

اصطالحات<br />

برسات :<br />

‏/برشگال<br />

می نہ بارش ،<br />

طوفان :<br />

،<br />

طغی کی دریا جھکڑ آندھی ،<br />

پریس سے<br />

اصطالح متعلق<br />

خبر :<br />

نیوز<br />

چھپی<br />

،<br />

اخبار کی سرخی<br />

ہوئی کوئی بات<br />

میں اخبار عالوہ کے وغیرہ ‏،رپورٹ کالم ۔<br />

سے ماحولیات<br />

متعلق اصطالح


یمٹ<br />

یلت<br />

یگئ<br />

غبار :<br />

گرد<br />

ہ کو<br />

،<br />

جس سے<br />

پیمائی سے<br />

متعلق<br />

پھی آلودگی<br />

اصطالح<br />

ہے<br />

بلندی :<br />

اونچائی ‏،جس مقام پر کوہ پیما پہنچ پایا ہو ۔مثال دس ہزار فٹ کی<br />

پر فالں کوہ پیما پہنچ پا یا<br />

کھیل سے<br />

متعلق<br />

اصطالحات<br />

بلندی<br />

بساط :<br />

‘‘ ، ی ٹان ‏’’بارہ نج شطر<br />

: شعبدہ طلسم<br />

قمارخانہ :<br />

اپنی شعبدہ باز<br />

ہیں دیتے نام کا طلسم کو بازی<br />

جواخانہ ۔ جوا خانوں میں شرطیں لگاکر مختلف نوعیت کے کھیل<br />

کھیلے جاتے ہیں<br />

غنڈہ<br />

سپاری<br />

گردی سے<br />

:<br />

اصطالح متلق<br />

کرایے کے قاتل کسی کو قتل کرنے<br />

ہیں،‏ کسی قتل کرنے کے لئے دی<br />

کے لئے<br />

رقم<br />

لیتے رقم میں جوایڈونس<br />

سے منشیات انسداد<br />

متعلق اصطالح


فلت<br />

:<br />

یسک<br />

یھب<br />

یڑکپ<br />

ےناج<br />

یلاو<br />

ہشن<br />

ےش روآ<br />

عئاض وک<br />

لاج،انرک<br />

انید<br />

یغو<br />

ہر<br />

ہمکحم<br />

ےسراہنا<br />

قلعتم<br />

تاحلاطصا<br />

دنب<br />

:<br />

یسک<br />

یدابآ<br />

وک<br />

ےناچب<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ںؤایرد<br />

رپ<br />

وج<br />

کور<br />

یئاگل<br />

یتاج<br />

۔ےہ<br />

یسک<br />

ےرسود<br />

ےقلاع<br />

یباریس یک<br />

ےک<br />

ےئل<br />

یئاگل<br />

ےناج<br />

یلاو<br />

ور<br />

ک<br />

ںوقلاع<br />

یباریس یک<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ےس ںؤایرد<br />

ےلان<br />

لاکن<br />

رک<br />

ہنا<br />

ںی<br />

ہلان<br />

:<br />

پ<br />

نای<br />

ایہم<br />

ےہاترک<br />

ےس یرادنیمز<br />

قلعتم<br />

تاحلاطصا<br />

مخت<br />

:<br />

جیب<br />

وج<br />

تشاک<br />

ےک<br />

ےئل<br />

ناسک<br />

لصاح<br />

ےہاترک<br />

گاج<br />

:ری<br />

ہبقر<br />

،<br />

عیب<br />

ای<br />

ماعنا<br />

ںیم<br />

ےنلم<br />

یلاو<br />

یضارا<br />

،<br />

سا<br />

اک<br />

کلام<br />

ریگاج<br />

راد<br />

اتلاہک<br />

ےہ<br />

ناقہد<br />

:<br />

+ ہد<br />

ناق<br />

،<br />

ناسک<br />

،<br />

نیمز<br />

تشاک<br />

ےنرک<br />

لااو


۔‎١‎<br />

۔‎۳‎<br />

۔‎۵‎<br />

۔‎٧‎<br />

۔‎۹‎<br />

کھ یت:‏<br />

ہو جاتی اگائی فصل جہاں اراضی وہ<br />

حواشی اصطالحا ‏ِت تصوف<br />

پشتو اقبال ایک صوفی شاعر ‏،ڈاکٹر سہیل بخاری،‏ ص<br />

ا ردو بول چال،پروفیسر محمد اشرف ‏،ص<br />

۔‎٢‎ ۳۳٧<br />

١۴۶<br />

اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۔‎۴‎ ۳۳۸ ‏،ص<br />

۳۳۸<br />

اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۔‎۶‎ ۳۳۹<br />

۳۳۸<br />

اقبال<br />

۔<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۔‎۸‎ ١۴۶ چال،‏ ص بول ا ردو پشتو<br />

۳۴٠<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۴٠ ١٠<br />

۳۴٠<br />

پشتو ا ردو<br />

بول چال،ص<br />

‎١١‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۴٠ ١٢


یعل<br />

یعل<br />

١۴٠<br />

‎١۳‎۔ کشف المحجوب<br />

۔پشتو اردو بول چال<br />

ہجویری<br />

ص<br />

،<br />

، سید ۵٢۸ ، ص ١٧۶<br />

١۴<br />

چال،ص بول ا ردو ۔پشتو<br />

پشتو ‎١۵‎۔<br />

مترجم<br />

ا ردو<br />

پیر کرم<br />

چال،‏ ص بول<br />

، شاہ<br />

١۴۶ ١۶<br />

١۴۶<br />

۔ کشف المحجوب،‏<br />

ص<br />

قادر شاہ غالم العشق،‏ رمز ‎١٧‎۔مثنوی<br />

، ص ۵۵<br />

١۸<br />

۵٢۹<br />

۔پشتو<br />

۔<br />

چال،‏ ص بول ا ردو<br />

‎١۹‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۳٧ ٢٠<br />

١۴۶<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

‎٢١‎۔کشف<br />

۵٢۸ ٢٢ ‏،ص المحجوب<br />

۳۳۸<br />

چال،‏ ص بول ا ردو پشتو<br />

‎٢۳‎۔کشف<br />

۵۳١ ١۴۶ ‏،ص المحجوب<br />

٢۴<br />

۔ اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

١۴۶ ٢۶ ‏،ص چال بول ا ردو ‎٢۵‎۔پشتو<br />

۳۴١<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />

ص<br />

، ١۴٧ چال،‏ ص بول ا ردو پشتو ‎٢٧‎۔<br />

٢۸<br />

۳۴١<br />

چال،‏ ص بول ا ردو ۔پشتو<br />

‎٢۹‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۴١ ۳٠<br />

١۴٧<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />

‏،ص<br />

١۴٧ ۳٢ چال،‏ ص بول ا ردو ‎۳١‎۔پشتو<br />

۳۴١


چال،‏ ص بول ا ردو ۔پشتو<br />

‎۳۳‎۔پشتو اردو بول چال،‏ ص<br />

١۴٧ ۳۴<br />

١۴٧<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />

‏،ص<br />

‎۳۵‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۴٢ ۳۶<br />

۳۴۶<br />

چال،‏ ص بول ا ردو ۔پشتو<br />

‎۳٧‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۴٢ ۳۸<br />

١۴٧<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص‎۴۳‎<br />

‎۳۹‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۴۳ ۴٠<br />

۳<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

‎۴١‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۴۳ ۴٢<br />

۳۴۳<br />

۔ اقبال ایک صوفی شاعر<br />

‏،ص<br />

١۴۸ ۴۴ ‏،ص چال بول ا ردو ‎۴۳‎۔پشتو<br />

۳۴۴<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />

‏،ص<br />

‎۴۵‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳۴۴ ۴۶ ‏،ص<br />

۳۴۴<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />

‏،ص<br />

‎۴٧‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۴۴ ۴۸<br />

۳۴۵<br />

۔پشتو اردو بول چال<br />

‏،ص<br />

‎۴۹‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۴۵ ۵٠<br />

١۴۸<br />

۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۴۸ ۵٢ چال،‏ ص بول ا ردو ‎۵١‎۔پشتو<br />

۳۴۵


۔‎۵‎<br />

۔‎٧‎<br />

۔ اقبال ایک صوفی شاعر،‏ ‎۵۳‎۔پشتو اردو بول چال<br />

۔پشتو ا ردو ۔اقبال ایک صوفی شاعر ‏،ص<br />

بوچال ‏،ص<br />

، ص ١۴۸<br />

۵۴<br />

۳۴۶ ۳۴٧ ۵۵<br />

۵۶<br />

١۴۸<br />

کشف<br />

المحجوب،‏ ص<br />

اقبال ‎۵٧‎۔<br />

ص<br />

ایک صوفی شاعر،ص<br />

۳۴۸ ۵١٠<br />

۸<br />

۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر ص<br />

‎۵۹‎۔کشف<br />

المحجوب،‏ ص<br />

۵٢۹ ۳۴۸<br />

۶٠<br />

‎۶١‎۔پشتو ا ردو بول چال ‏،ص<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏ ص ۔پشتو ا ردو بول چال ‏،ص<br />

١۴۸ ۶٢<br />

۳۴۸ ۳۴۸ ۶۳<br />

۶۴<br />

١۴۸<br />

‎۶۵‎۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۔ اقبال ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۔پشتو اردو بول چال،‏ ص ۔پشتو ا ردو بول چال،‏ ص<br />

۳۴۶ ۶۶<br />

۳۴۹ ١۴۹ ۶٧<br />

۶۸<br />

١۴۹<br />

‎۶۹‎۔بول فریدی،شارح ڈاکٹر فقیر محمد<br />

چال،‏ ص بول ا ردو ۔پشتو<br />

، ص ۶٧<br />

۴۹ ١۴۹ ‏،ص چال بول ا ردو ‎٧٠‎۔پشتو<br />

٧١<br />

‏،ص العشق رمز ۔مثنوی<br />

‎٧٢‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۴۹ ٧۳<br />

۵۸<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

‎٧۴‎۔کشف<br />

المحجوب،‏ ص<br />

۵۳٠ ٧۵<br />

۳۵٠<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۵١ ۶<br />

٧٧<br />

۳۵١<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

رمز ‎٧۸‎۔مثنوی<br />

العشق،‏ ص<br />

۵۸ ٧۹


ص ۳۵١<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />

‏،ص<br />

چال بول ا ردو ‎۸٠‎۔پشتو<br />

، ص ١۴۹<br />

۸١<br />

۳۵٢<br />

‏،ص چال بول ا ردو ۔پشتو<br />

‎۸٢‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳۵٢ ۸۳ ‏،ص<br />

١۴۹<br />

رمز ۔مثنوی<br />

العشق،‏ ص<br />

‎۸۴‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳۵٢ ۸۵ ‏،ص<br />

۵۹<br />

‎۸۶‎۔کشف<br />

المحجوب،‏ ص‎٢۸‎ ‎۸۷‎۔اقبال<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

‎۸۸‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

‏،ص ۳۵٢<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۵٢ ۸۹<br />

۳۵۳<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

‎۹٠‎۔محک<br />

الفقرا،‏ سلطان<br />

۶۸ ۹١ باہو،ص<br />

٢۹۳<br />

چال،‏ ص بول ا ردو ۔پشتو<br />

اقبال ‎۹٢‎۔<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۵۳ ۹۳<br />

١۴۹<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />

‏،ص<br />

‎۹۴‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۵۴ ۹۵<br />

۳۵۳<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

١۴٠ ۹٧ ‏،ص چال بول ا ردو ‎۹۶‎۔پشتو<br />

۳۵۴<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

‎۹۸‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳۵۵ ۹۹ ‏،ص<br />

۳۵۵


۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

‎١٠٠‎۔پشتوا ردو بول چال،‏ ص<br />

١۵٠ ١٠١<br />

۳۵۵<br />

۔خیرالخیر<br />

محبوب عالم<br />

خواجہ<br />

‎١٠٢‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۵۵ ، ١٠۳<br />

، ص ۳٠<br />

۔اقبال ایک صوفی<br />

شاعر،‏ ص<br />

اقبال ‎١٠۴‎۔<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۵٧ ١٠۵<br />

۳۵٧<br />

۔اقبال ایک صوفی<br />

شاعر،‏ ص<br />

ص<br />

‎١٠۶‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۵٧ ١٠٧<br />

۳۵٧<br />

۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏<br />

‎١٠۸‎۔مثنوی<br />

رمز<br />

العشق،‏ ص<br />

۶٠ ١٠۹<br />

۳۵٧<br />

۔اقبال ایک صوفی<br />

شاعر،‏ ص<br />

ص<br />

‎١١٠‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳۵۸ ١١١ ‏،ص<br />

۳۵۸<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏<br />

ص<br />

‎١١٢‎۔پشتو<br />

١۶٠ ١١۳ ‏،ص چال بول ا ردو<br />

۳۵۸<br />

‏،ص چال بول ا ردو ۔پشتو<br />

‎١١۴‎۔مثنوی<br />

رمز<br />

العشق،‏ ص<br />

٢٠ ١١۵<br />

١۵٠<br />

۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏<br />

‎١١۶‎۔پشتو<br />

چال بول ا ردو<br />

، ص ١۵٠<br />

١١٧<br />

۳۵۹<br />

۔کشف<br />

‏،ص المحجوب<br />

‎١١۸‎۔پشتو<br />

چال بول ا ردو<br />

، ص ١۵٠<br />

١١۹<br />

۵٢۹


۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

‎١٢٠‎۔ محک<br />

الفقرا،ص ١۸٠ ،۹٠<br />

‏،ص ١٢١<br />

۳۶١<br />

۔اقبال ایک<br />

صوفی شاعر ‏،ص<br />

ص<br />

‎١٢٢‎۔ا ردو<br />

پشتو شاعری<br />

١۵١ ١٢۳ چال،‏ ص بول<br />

۳۶٢<br />

۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏<br />

‎١٢۴‎۔پشتو<br />

ا ردو شاعری،‏ ص<br />

١۵١ ١٢۵<br />

۳۶١<br />

۔محک<br />

الفقرا،ص<br />

اقبال ‎١٢۶‎۔<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳۶٢ ١٢٧ ‏،ص<br />

١٠۹<br />

رمز ۔مثنوی<br />

العشق،‏ ص<br />

‎١٢۸‎۔مثنوی<br />

رمزالعشق،‏ ص<br />

۳۶١ ١٢۹<br />

۳۶٢<br />

۔اقبال ایک صوفی<br />

شاعر،‏ ص<br />

‎١۳٠‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳۶۳ ١۳١ ‏،ص<br />

۳۶۳<br />

۔محک<br />

الفقرا،ص<br />

‎١۳٢‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳۶۳ ١۳۳ ‏،ص<br />

١١۸<br />

‎١۳۴‎۔انوار اولیا)کامل<br />

احمد جعفری<br />

۔مثنوی رمز العشق<br />

ص<br />

حاجی<br />

امداد ہللا مہاجر مکی مرتبہ رئیس<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص‎۳۶۳‎<br />

‎۱۳۶‎۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

،<br />

، )<br />

، ص ‎۱۳۵‎۔اقبال ١۳۴<br />

۳۶۳ ،<br />

١۳٧<br />

۶١<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر ‎١۳۸‎۔پشتو ا ردو بول چال،‏ ص<br />

۔اقبال ایک ۔پشتو ا ردو بول چال،‏ ص ص<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر ‏،ص صوفی شاعر ‏،ص<br />

١۵١ ١۳۹<br />

۳۶۴ ١۵١ ١۴٠ ١۴١<br />

۳۶۵ ۳۶۵<br />

١۴٢


۔اقبال ایک صوفی ‎١۴۳‎۔اقبال ایک صوفی شاعر ‏،ص<br />

شاعر ‏،ص‎۳۶۶‎ ‎١۴۵‎۔پشتو اردو بول چال<br />

ص<br />

۳۶۵ ١۴۴<br />

، ص ١۵١<br />

۔مثنوی<br />

۔<br />

۔<br />

العشق،‏ رمز<br />

‎١۴۶‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

٢۶۶ ١۴٧ ‏،ص<br />

٢۶<br />

اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

‏،ص<br />

محک ‎١۴۸‎۔<br />

الفقرا،ص<br />

١١٠ ١۴۹<br />

۳۶٧<br />

بول چال ا ردو پشتو<br />

‎١۵٠‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳۶۹ ‏،ص ١۵١<br />

١۵١<br />

۔اقبال ایک صوفی<br />

شاعر،ص<br />

‎١۵٢‎۔پشتو<br />

١۵١ ١۵۳ چال،‏ ص بول ا ردو<br />

۳۶۹<br />

ص<br />

چال،‏ ص بول ا ردو ۔پشتو<br />

‎١۵۴‎۔پشتو<br />

١۵١ ١۵۵ چال،‏ ص بول ا ردو<br />

١۵١<br />

رمز ۔مثنوی<br />

العشق،‏ ص<br />

کشف ‎١۵۶‎۔<br />

۵١١ ١۵٧ ‏،ص المحجوب<br />

۶۳<br />

۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏<br />

‎١۵۸‎۔مثنوی<br />

رمز<br />

العشق،‏ ص<br />

٢۳ ١۵۹<br />

۵٧١<br />

چال بول ا ردو ۔پشتو<br />

‎١۶٠‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳٧١ ١۶١ ‏،ص<br />

‏،ص ١۵۳<br />

ص<br />

۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏<br />

‎١۶٢‎۔پشتو<br />

١۵۶ ١۶۳ ‏،ص چال بول ا ردو<br />

۳٧١


۔اقبال ایک صوفی<br />

شاعر،‏ ص<br />

‎١۶۴‎۔اقبال ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳٧١ ١۶۵<br />

١٧٢<br />

۔مثنوی رمز<br />

العشق،ص<br />

‎١۶۶‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏ ص<br />

۳٧١ ١۶٧<br />

۳٧۴<br />

۔اقبال ایک صوفی<br />

شاعر،‏ ص<br />

‎١۶۸‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

١٧٢ ١۶۹ ‏،ص<br />

١٧۶<br />

۔اقبال ایک صوفی<br />

شاعر ‏،ص<br />

‎١٧٠‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳٧٢ ١٧١ ‏،ص<br />

۳٧٢<br />

۔اقبال ایک صوفی<br />

شاعر،‏ ص<br />

ص<br />

‎١٧٢‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳٧۵ ١٧۳ ‏،ص<br />

۳٧۴<br />

۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر،‏<br />

رمز مثنوی ‎١٧۴‎۔<br />

العشق،‏ ص<br />

۶۴ ١٧۵<br />

۳٧۵<br />

۔اقبال ایک صوفی<br />

شاعر،‏ ص‎٧٧‎<br />

‎١٧۶‎۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

۳٧۴ ١٧٧ ‏،ص<br />

۳<br />

۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />

‏،ص<br />

‎١٧۸‎۔مثنوی<br />

العشق رمز<br />

، ص ۶۳<br />

١٧۹<br />

۳٧٧<br />

۔پشتو ا رد و شاعری بو ل<br />

چال،ص<br />

‎١۸٠‎۔مثنوی<br />

۶۴ ١۸١ ‏،ص العشق رمز<br />

١۵٢<br />

۔اقبال<br />

ایک صوفی شاعر<br />

‎١۸٢‎۔کشف<br />

۵٠۸ ١۸۳ ‏،ص المحجوب<br />

‏،ص ۳٧٧


چال بول اردو ۔پشتو<br />

‎١۸۴‎۔پشتو ا ردو بول چال،ص<br />

١۵٢<br />

، ص ١۸۵<br />

١۵٢<br />

رمز ۔مثنوی<br />

العشق،‏ ص<br />

‎١۸۶‎۔پشتو<br />

١۵٢ ١۸٧ ‏،ص چال ل بو اردو<br />

۶۴<br />

‎١۸۸‎۔محک الفقرا،ص ‎۱۸۹‎۔لغات ۴۶ القرآن ج ا،‏ ص<br />

اولیا ۔انوا ‏ِر<br />

‏)کامل(‏ ص<br />

‎١۹٠‎۔فیروز<br />

۳۴<br />

اللغات،‏ ص<br />

١۵٠ ۳۸٢ ،<br />

١۹١<br />

لغت،ص ا ردو ۔ہندی<br />

لغات ‎١۹٢‎۔<br />

١۸۹ ١۸۹ ص،‏ القرآن ج ٢<br />

١۹۳<br />

‏،ص ‏)کامل(‏ اولیا ۔انورا<br />

‎١۹۴‎۔لغات<br />

القرآن،‏ ج<br />

١٢۶ ۴۶<br />

١۹۵<br />

۔مصباح<br />

اللغات،‏ ص<br />

مصباح ‎١۹۶‎۔<br />

٢٧۴ ١۴۹ ا،‏ ص اللغات ج<br />

١۹٧<br />

۔لغات<br />

ص،‏ القرآن ج ٢<br />

‎١۹۸‎۔المنجد،ص<br />

٢٠٢ ٢۶۴<br />

١۹۹<br />

۔رحمن:‏<br />

۔<br />

‎٢٠٠‎۔لغات<br />

٢٧٧ ٧٢ ٢٠١ ص،‏ القرآن ج ٢<br />

ص،‏ ‏)کامل(‏ اولیا انوار<br />

‎٢٠٢‎۔انوار<br />

اولیا)کامل<br />

) ۵۴ ‏،ص<br />

۵۴<br />

٢٠۳<br />

۔فرہنگ فارسی<br />

عبدالطیف<br />

ڈاکٹر<br />

‎٢٠۴‎۔فیروز<br />

اللغات<br />

، ص ۵۸۵<br />

،<br />

٢٠۵<br />

، ص ۳٢۴<br />

‎٢٠۶‎۔مفردات القرآن ج ا،‏ راغب اصفہانی ‏،مترجم مولوی محمد عبدہللا<br />

فیروز پوری،‏ ص ۔<br />

۔فیروز<br />

اللغات،‏ ص<br />

۴۳۴<br />

۴۳۵<br />

فیروز ‏،مولوی اللغات فیروز ‎٢٠٧‎۔<br />

الدین،‏ ص<br />

٧۵١ ٢٠۸<br />

٧۸٢<br />

۔لغات<br />

القرآن،ص<br />

‎٢٠۹‎۔لغات<br />

١۵ ١٠١ ص،‏ القرآن ج‎۴‎<br />

٢١٠


۔‎٢‎<br />

ص<br />

۔لغات<br />

القرآن،‏ ص<br />

ا‎٢١‎۔فیرو ز اللغات،‏ ص<br />

۸۹٠ ٧١<br />

٢١٢<br />

۔لغات<br />

القرآن ج‎۴‎‏،‏<br />

‎٢١۳‎۔لغات<br />

ص،‏ القرآن ج‎۴‎<br />

٢١۴ ،٢١۵<br />

٢١۴<br />

۵٢۶١<br />

۔رحمن:‏<br />

‎٢١۵‎۔لغات<br />

القرآن ج ۴ ص<br />

٢٧٧ ،٢٧۶ ،<br />

٢۶ ٢١۶<br />

۔فیروز<br />

اللغات،‏ ص<br />

‎٢١٧‎۔فیروز<br />

اللغات،‏ ص<br />

١٠١٧ ١١٠٧<br />

٢١۸<br />

۔فیروز<br />

اللغات،‏ ص<br />

‎٢١۹‎۔فیروز<br />

١٠١٧ ١٢۸۹ ‏،ص للغات<br />

٢٢٠<br />

۔فیروز<br />

للغات،‏ ص<br />

١۳١۳ ١۴١١ ‏،ص اللغات فیروز ‎٢٢١‎۔<br />

٢٢٢<br />

۔فرہنگ<br />

فارسی ص<br />

‎٢٢۳‎۔فیروز<br />

اللغات،‏ ص<br />

١۴۶۸ ١٠٢۴ ، ٢٢۵<br />

۔لغات<br />

نظامی،‏ ص<br />

‎٢٢۶‎۔فیروز<br />

للغات،‏ ص<br />

١۴٧۸ ۶١<br />

٢٢٧<br />

۔فرہنگ<br />

۔<br />

عامرہ،‏ ص<br />

١٢۴ ١٢۹ ‏،ص نظامی لغات ‎٢٢۸‎۔<br />

٢٢۹<br />

لغا ت اظہر<br />

‎٢۳٠‎۔فرہنگ<br />

، ٢۳١ ص ١٧۸ ٢۸٠ ‏،ص عامرہ<br />

۔فرہنگ<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

‏،ص عامرہ<br />

‎٢۳٢‎۔اظہر<br />

لغات<br />

، ص ٢۸۴<br />

٢١۶<br />

٢۳۳<br />

‏،ص لغت ا ردو آئینہ<br />

‎٢۳۴‎۔فرہنگ<br />

فارسی،‏ ص<br />

۵۶۴ ۹۹۶<br />

۳۵<br />

لغات<br />

نظامی،‏ ص<br />

اظہر ‎٢۳۶‎۔<br />

اللغات،‏ ص<br />

۴۶۹ ۵۴۵<br />

٢۳٧<br />

‏،ص نظامی لغات<br />

‎٢۳۸‎۔لغات<br />

نظامی،‏ ص<br />

۵۴۹ ٧۴۴<br />

٢۳۹<br />

لغت<br />

نظامی،‏ ص<br />

لغات ‎٢۴٠‎۔<br />

نظامی،‏ ص<br />

٧۴۴ ٧۹۵<br />

٢۴١<br />

ا ردو،‏ ص آئینہ<br />

۳۵ ١۶١ نعت،‏ ص ا ردو آئینہ ‎٢۴٢‎۔<br />

٢۴۳<br />

فرہنگ<br />

عامرہ،‏ ص<br />

۳۶١ ۹۵ ‏،ص لغت ا ردو آئینہ ‎٢۴۴‎۔<br />

٢۴۵


۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

‏،ص لغت ا ردو آئینہ<br />

‎٢۴۶‎۔ لغا ‏ِت نظامی ‏،ص<br />

١۳٠ ٢۹۳<br />

٢۴٧<br />

فرہنگ<br />

فارسی،‏ ص<br />

۵۸۶ ۳۴۴ ‏،ص لغت ا ردو آئینہ ‎٢۴۸‎۔<br />

٢۴۹<br />

لغا ‏ِت<br />

نظامی،‏ ص<br />

۵٢۵ ۴۸١ ‏،ص نظامی فرہنگ ‎٢۵٠‎۔<br />

٢۵١<br />

لغت،‏ ص ا ردو آئینہ<br />

لغا ‏ِت ‎٢۵٢‎۔<br />

نظامی،‏ ص<br />

۵٠١ ١١۸٢<br />

٢۵۳<br />

اظہراللغات<br />

‏،ص<br />

‎٢۵۴‎۔<br />

اظہراللغات<br />

۶۸۸ ٧٧۳ ‏،ص<br />

٢۵۵<br />

اظہر<br />

اللغات،‏ ص<br />

۸۳۴ ۳۵ ‏،ص نظامی لغا ‏ِت ‎٢۵۶‎۔<br />

٢۵٧<br />

لغا ‏ِت<br />

نظامی ص<br />

، ٢۵۹ ٢۴ ٢٢ ‏،ص عامر فرہنگ ‎٢۵۸‎۔<br />

لغا ‏ِت<br />

نظامی،‏ ص<br />

۳۴ ۸٠ ‏،ص لغات ا ردو آئینہ ‎٢۶٠‎۔<br />

٢۶١<br />

اظہر<br />

اللغات،‏ ص<br />

١۸۶ ٢۵٧ ‏،ص نظامی لغا ‏ِت ‎٢۶٢‎۔<br />

٢۶۳<br />

اظہر<br />

اللغات،‏ ص<br />

٢۴۹ ٢٧٠ ‏،ص نظامی لغا ‏ِت ‎٢۶۴‎۔<br />

٢۶۵<br />

لغت،‏ ص ا ردو آئینہ<br />

لغا ‏ِت ‎٢۶۶‎۔<br />

نظامی،‏ ص<br />

۳٢١ ٧۳۵<br />

٢۶٧<br />

لغت،‏ ص ا ردو آئینہ<br />

٧۶٢ ٧۹۵ لغت،‏ ص ا ردو آئینہ ‎٢۶۸‎۔<br />

٢۶۹<br />

‏،ص لغت ا ردو آئینہ<br />

۸١١ ١٠۳۹ ‏،ص لغت ا ردو آئینہ ‎٢٧٠‎۔<br />

٢٧١<br />

فرہنگ<br />

عامرہ،‏ ص<br />

فرہنگ ‎٢٧٢‎۔<br />

عامرہ،‏ ص<br />

۴٠٠ ۴٧۳<br />

٢٧۳<br />

‏،ص نظامی لغا ‏ِت<br />

لغات ‎٢٧۴‎۔<br />

نظامی،‏ ص<br />

٧۵۵ ٧۵۵<br />

٢٧۵<br />

‏،ص اللغات اظہر<br />

٧٧۶ ٧۸۹ ‏،ص نظامی لغا ‏ِت ‎٢٧۶‎۔<br />

٢٧٧<br />

۔ نفسیات ‏،ص<br />

‎١۴۴‎۔<br />

وغیرہ ہاشمی حمیر نفسیات،‏ ‎٢٧۸‎۔<br />

، ص ٢٢١<br />

٢٧۹<br />

١۴۳


۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔ نفسیات ‏،ص<br />

‎٢۸٠‎۔ نفسیات،‏ ص<br />

۸٢١ ۸١۴ ٢۸١<br />

‏،ص اللغات فیروز<br />

‎٢۸٢‎۔نفسیات ‏،ص<br />

٧٧١ ١۶۹<br />

٢۸۳<br />

۔ نفسیات ‏،ص ‎۸۴۸‎۔<br />

‎٢۸۴‎۔ نفسیات ‏،ص<br />

۸١۴ ۴۴٧<br />

٢۸۵<br />

‏،ص اللغات فیروز<br />

فیروز ‎٢۸۶‎۔<br />

اللغات،‏ ص<br />

١٧٠ ١۶۹<br />

٢۸٧<br />

فیروز<br />

اللغات،ص<br />

فیروز ‎٢۸۸‎۔<br />

اللغات،ص<br />

۹۵۶ ۹۵۶<br />

٢۸۹<br />

‏،ص فارسی فرہنگ<br />

‎٢۹٠‎۔فیروز<br />

اللغات،‏ ص<br />

١۳۵٢ ۴۹۶<br />

٢۹١<br />

فیروز<br />

اللغات،‏ ص<br />

فیروز ‎٢۹٢‎۔<br />

اللغات،‏ ص<br />

٧٠١ ٧۹۳<br />

٢۹۳<br />

فرہنگ<br />

فارسی،‏ ص<br />

‎٢۹۴‎۔<br />

فیروزاللغات،‏ ص<br />

٢٧ ٢۸<br />

٢۹۵<br />

اللغات ۔فیروز<br />

‎٢۹۶‎۔فیروز<br />

اللغات،‏ ص<br />

، ٢۹٧ ص ۴۸۶ ٢٢۹<br />

اللغات ۔فیروز<br />

‎٢۹۸‎۔فرہنگ<br />

فارسی،‏ ص<br />

، ٢۹۹ ص ٢۸۸ ١٢۵۵<br />

اللغات ۔فیروز<br />

‎۳٠٠‎۔فیروز<br />

اللغات<br />

، ص ٢۵۵<br />

، ۳٠١ ص ۳۳۴<br />

۔اقلید س ج ا،‏ مکتبہ کو ‏ِہ نور<br />

الہور ص،‏ ا<br />

‎۳٠٢‎۔فیروز<br />

اللغات<br />

، ص ۳۳۴<br />

۳٠۳<br />

١۸۵۸ ،<br />

اللغات ۔فیروز<br />

‎۳٠۴‎۔فیروز<br />

اللغات<br />

، ص ۵۶۸<br />

، ۳٠۵ ص ۹٠١<br />

اللغات ۔فیروز<br />

‎۳٠۶‎۔فیروز<br />

اللغات<br />

، ص ۴٠۴<br />

، ۳٠٧ ص ۸۴١<br />

‎۳٠۸‎۔فیروز<br />

اللغات<br />

، ص ۸۴۵


یکت<br />

باب نمبر ۶<br />

غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سل یقہ<br />

ا ردو ہر قسم کی آواز ‏،قوائد کی لچک پذیری اور جذب کرنے کی ش<br />

سے ماال مال ہے۔ اس کی اِس خاصیت کے سبب مقامی اور غیر مقامی<br />

زبانوں کے بے شمار الفاظ اِس کے ذخیرۂ الفاظ میں داخل ہو تے رہتے<br />

ہیں۔جس سے اردو کے اظہاری دائرے میں وسعت آئی ہے ۔برصغیر<br />

میں مختلف امرجہ سے متعلق لوگ مختلف حوالوں سے آتے رہتے<br />

ہیں ۔ا سی طرح برصغیر کے لوگ بھی باہر کی والئتوں کا سفر اختیار<br />

: کرتے رہتے ہیں ۔ مہاجرت کے حوالہ سے<br />

یسی<br />

معاشرت ‏،سماجی اقدار،سیاسی و معاشی اصولوں<br />

بد *


ی<br />

اورلفظوں نے بھی مہاجرت اختیار کی ہے<br />

‏)برصغیرکے )<br />

اصولوں کو اپنانا پڑا ہ ے *<br />

مہاجر الفاظ کو دیسی<br />

مہاجر کسی ایک مقام پر وارد ہوتا ہے،ایڈجسٹمنٹ کی مجبوری *<br />

اور ضرورت کے تحت ا سے وہاں کا لہجہ اختی ار کرنا پڑتا ہے<br />

ی میں اپنی زبان،‏ مقامی زبان کی طرز پر بولنے<br />

لگتا ہے۔اس اختیاری لہجے کے ساتھ اس کی زبان کے<br />

مہاجرنادانستگ *<br />

بہت سے الفاظ مقامیت اختیار کرتے چلے جاتے ہ یں<br />

باشندے بدیسی<br />

الفاظ اپنے لہجے میں اختیار کرتے<br />

مقام * ہیں<br />

یاری الفاظ دیگر مقامات پر مقامی باشندوں کے حوالہ سے<br />

ٹرانسفر ہوتے رہتے ہیں ۔ وہاں کے لہجوں کے تحت<br />

اخت *<br />

پھر سے اشکالی اورمعنوی تبدیلیوں کا عمل شروع ہو جاتا ۔اس طرح<br />

ایک ہی لفظ سو طرح سے اور سوطرح کے<br />

معنوں میں مقامی<br />

زبانوں کا حصہ بن جاتے ہ یں<br />

وقت اور ضرورت کے تحت نئے الفاظ ک ا تبادل ہوتا رہتا ہے *<br />

ا ردو ان عوامل سے کبھی دور نہیں رہی۔ اس نے دیگر مقامی زبانوں<br />

اور بولیوں سے کہیں زیادہ فراخدلی سے کام ل یا<br />

ہے۔ اس میں اصل اور تبدیل شدہ ‏،مقامی اور غیر مقامی الفاظ نے<br />

مختلف طور و انداز سے مہاجرت اختیار کی ہے ۔<br />

اس کی<br />

عموماا سات صورتیں رہی ہیں


یسید<br />

۔‎٢‎<br />

۔‎۳‎<br />

یات یئت ۔‎۴‎<br />

یگئ<br />

یعن<br />

اپنی ۔‎١‎<br />

اصل شکل اور اصل معنوں میں وارد ہوتے آئے ہ یں<br />

اپنی اصل شکل میں وارد ہوئے ہیں لیکن معنی بدل گئے ہیں۔اصل<br />

اور تبدیل شدہ معنوں میں مستعمل چلے آتے ہ یں<br />

الفاظ کی ہیئت وساخت میں ا ردو کے لسانی سیٹ اپ کے تحت<br />

تبدیلی واقع ہوئی ہے لیکن معنوں م یں<br />

تبدیلی<br />

ہی<br />

ہے نہیں آئی<br />

اور ساختی<br />

تبدیلی<br />

کے ساتھ مفاہیم بھی<br />

بدل گئے ہ یں<br />

ا ردوا لفاظ میں بدیسی آوازیں داخل ہو گئی ہیں لیکن معنی دیسی ‎۵‎۔<br />

ہی رہے ہ یں<br />

بدیسی الفاظ کو مقامی معنوں میں استعمال کی ا جاتا رہا ہے ‎۶‎۔<br />

بدیسی الفاظ کے ساتھ ا ردو مصادر پیوند کر دیئے گئے ہ یں ‎٧‎۔<br />

و بدیسی<br />

آمیزے کو مختصر کر لیا گی ا ہے<br />

ب۔<br />

اگلے صفحات میں غالب کی ا ردو کی غزل سے مہاجر اور مہاجر نما<br />

الفاظ منتخب کر کے ان پرشعری اسنادکے ساتھ گفتگو کی ہے۔ اس<br />

سے نہ صرف تفہیم غالب میں مدد ملے گی بلکہ غالب کا قاری ان<br />

الفاظ کی ادبی اورتہذیبی تاریخ سے بھی آگاہ ہو سکے گا ۔ت شریح و<br />

تفہیم کاکام لفظ کی ادبی اور تہذیبی آگاہی کے بغیر ادھورا اور بعض<br />

اوقات الی قرار پاتا ہے<br />

آتش:‏<br />

فارسی<br />

اسم مونث کہا جاتا ہے<br />

۔یہ لفظ چار تہذبوں سے جڑا ہ وا


یآئ<br />

ےہ<br />

اسرائیلی تہذیب ‏،حضرت ابراہیم کو بت پرستی کی<br />

پاداش میں نمرود نے دہکتی آگ میں پھینک دیا ۔<br />

مذمت کی ا۔<br />

حضرت موسی آگ کی تالش میں نکلے ۔ کوہ طور پر آگ نظر آئی۔وہ<br />

اپنی حقیقت میں ہللا کے نور کی تجلی تھی ۔ ان دونوں<br />

کے حوالہ سے ا ردو ادب میں"آتشِ‏ نمروداور"‏ برقِ‏ تجلی<br />

مرکبات پڑھنے کو ملتے ہیں ۔<br />

" ایسے<br />

جناب زرتشت کے پیرو آگ کی پوجا کرتے ہیں۔ ان کی عبادت ب۔<br />

گاہیں آتش کدہ کہالتی ہیں۔ مغلوں کے ساتھ یہ برصغیر میں داخل ہوئے<br />

اور یہاں مجوسی کہالئے ۔<br />

ہندوتہذیب میں آتش تقدس مآب رہی ہے ۔اس کا ایک دیو"‏ اگنی<br />

دیو"‏ بھی ہے۔ ہندو اپنے مردے آگ می ں جالتے<br />

ہیں اور اس فعل کو"کر یا کرم ‏"کا نام دیتے ہیں۔اس کے گرد سات<br />

پھیروں کے حوالہ سے ازدواجی رشتہ استوار ہوتا ہے ۔<br />

آتش ہمیشہ سے روشنی کا ذریعہ رہی ہے۔اس سے پکوان پکانے<br />

کا کام لیا جاتا ہے۔انسانی تہذیبوں میں خوشی کے<br />

موقع پر چراغاں کیاجاتا ہے۔آتش بازی ہوتی<br />

کا آغاز مشعل بازی سے ہوتا ہے ۔<br />

ج۔<br />

د۔<br />

ہے۔ آج ساالنہ کھیلوں<br />

آتش ا ردو غزل میں کبھی بھی تقدس مآب نہیں رہی ۔اس سے ہمیشہ<br />

نمرودی عناصر منسوب رہے ہیں۔ فارسی شاعری میں بھی اس کا<br />

احترام نظر نہیں آتا ۔مثالا حافظ شرازی کا یہ شعر مالحظہ فرمائ یں۔


یول<br />

برشمع نرفت ازگذرآتشِ‏ جان سوز آن دود کہ از سو زجگر برسرِ‏ مارفت<br />

‏)‏‎١‎‏(حافظ شیراز ی<br />

حافظ کے ہاں اس کی جالنے والی خصلت اجاگر ہوئی ہے۔ اب اردو<br />

غزل سے چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />

مشتاق درس کا ہوں ٹک<br />

یک درس دکھا جا )٢(<br />

آتشِ‏ غفلت:‏<br />

مت آتشِ‏ غفلت سوں مرے دل کوں جال جا<br />

آتش،‏ غفلت کو واضح کر رہی ہے۔ غفلت،‏ مثلِ‏ آتش ہے جوشدید دکھ<br />

اور کرب کا سبب بنتی ہے ۔<br />

دل سے آتش ہے دبی سینۂ یار پہلو پہ مرے ہاتھ سمجھ کر رکھ یو<br />

سوزاں کے لیے )۳( مصحف ی<br />

مصحفی<br />

کے ہاں آتش جذبات کی شدت کو واضح کر رہی<br />

)۵<br />

ہے ۔<br />

بجھاکر عشق کی آتش کیا ہے برہہ نے تی رے مرے دل کو پتنگ مانند<br />

، جالؤ گے تو کیا ہو گا )۴( میر ضی اء<br />

میر ضیاء الدین نے عشق کو،‏ مثلِ‏ آتش قرار دیا ہے۔ عشق کی کیفیت<br />

کو واضح کرنے کے لئے آتش سے زیادہ مناسب کوئی لفظ نہ یں۔<br />

جا ئے گر پھوٹ آبال دل کا ( سیل آتش می ں غرق ہوں دو جہاں<br />

قائم<br />

سیل آتش،‏ دل میں موجود دکھ اور کرب کو واضح کر رہا ہے۔ ایک بات<br />

ضرور ہے جو آتش کی بالخیزی سے گزر جاتا ہے وہ کندن کے لقب


یول<br />

یگئ<br />

سے ملقوب ہوتا ہے۔ گویا آتش کثافتوں کو ختم کر دینے کا ذریعہ بنتی<br />

ہے ۔خواجہ درد کے ہاں کچھ اسی قسم کی بات ہوئی ہے<br />

کرے ہے کچھ سے کچھ تاثیر صحبت صاف طبعوں ک ی<br />

ہوئی<br />

آتش سے گل کے بیٹھتے رشکِ‏ شرر شبنم )۶( درد<br />

معنوی اختالفات تو موجود ہیں لیکن ا ردو کے لسانی سیٹ اپ میں لفظ<br />

‏"آتش"اجنبی پن کا شکار نہیں ہے۔ اور قائم کے ہاں بطور مرکب<br />

استعمال میں آیا ہے جبکہ مصحفی ، میر ضیاء اور خواجہ درد کے ہاں<br />

غیر ا ردو اور ا ردو کے الفاظ گھل مل گئے ہ یں<br />

) آتشِ‏ غفلت ‏)ول ی<br />

) سی لِ‏ آتش ‏)قائم<br />

) مصحف ی ( دل سے آتش سے<br />

) اء<br />

یم ر ضی ( عشق کی آتش جالؤ<br />

) درد ( آتش سے گل کے<br />

اب غالب<br />

کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ فرمائ یں<br />

بروئے سفر ہ کبابِ‏ دلِ‏ سمندر مرے قدح می ں ہے صہبائے آتش پنہاں<br />

کھی نچ<br />

آتش کے حوالہ سے صہبا کی<br />

ظاہر کی تیزی<br />

؂ ہے۔<br />

عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالب کہ لگائے نہ لگے اور<br />

بجھائے نہ بنے


یرہ<br />

آتش ، عشق کو واضح کر رہی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے مماثل<br />

ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے،‏ عشق خود اختیاری عمل نہیں ۔ جب یہ الحق<br />

ہوتا ہے تو اسے ختم کرنے کی کوئی کوشش ثمر بار نہیں ہوتی جبکہ<br />

آتش خود اختیاری عمل ہے اور اسے بجھایا بھی جا سکتا ہے۔ مماثل<br />

عنصر تپش ہے ۔ پہلے شعر میں آتش،‏ بطور مرکب جبکہ دوسرے شعر<br />

میں آتش سے پہلے ا ردو لفظ ‏"وہ ‏"کا استعمال ہوا ہے۔ فارسی شعرا<br />

کے ہاں بھی ‏"آتش"ا ردو ایسے حوالوں کے ساتھ استعمال ہوتا آیا ہے۔<br />

آتش پریشان کرنے والی یا پھر جال کر بھسم کر دینے والی خصلت<br />

اپنے باطن میں رکھتی ہے۔ یہ خصوصیات فارسی اور ا ردو شاعری<br />

میں داخل ہیں۔ زر تشت تہذیب میں اس کا جو بھی حوالہ رہا ہو یا<br />

روشنی کی اہمیت کتنی بھی ہو،‏ آتش ا ردو اور فارسی شاعری میں<br />

تقدس مآب نہیں رہی بلکہ نمرودی خصائل اجاگر کرتی ہے ۔<br />

آتش کے مترادف الفاظ آگ اور اگنی بھی ا ردو میں استعمال ہوتے آئے<br />

ہیں لیکن ‏"آتش"فارسی کے زیرِ‏ اثر مستحکم روایت کی حامل ہے۔<br />

لسانی حوالہ سے اِسے فارسی کی دین قرار دیا جا سکتا ہے ۔<br />

اس لفظ کو اہلِ‏ لغت فارسی مذکر قرار دیتے ہیں اور اسے ا ردو آرام:‏<br />

میں فارسی کی دین خیال کرتے ہیں۔ یہ لفظ چار تہذیبوں سے منسلک<br />

ہے<br />

آرامی تہذی ب سے سہولت کے حوالہ سے ‎١‎۔<br />

شدادی تہذیب ‏)قوم عاد(‏ میں دکھ اور تکلیف زیادہ رہی ہو گی اس ‎٢‎۔<br />

سے نجات کی کوشش کے حوالہ سے<br />

یا رانی تہذیب میں ، شوروغل سے خالصی کے لیے،‏ اس لفظ کا ‎۳‎۔


یعن<br />

یگئ<br />

یات<br />

وجود ال ی<br />

نہی ں لگتا<br />

ہندو تہذیب میں سیاسی و معاشرتی بے چینی ، تفریق اور عدم ‎۴‎۔<br />

مساوات سے نجات کے لیے ‏"رام راج"ک ی<br />

ضرورت محسوس کی ہو گی یا دکھ تکلیف میں ‏"رام"کو پکارنے<br />

کے لیے یہ لفظ مستعمل ہو گی ا ہو گا<br />

حضرت نوح کے پوتے،‏ سام کے بیٹے کا نام ‏"آرام"‏ تھا۔ جس کے )٧(<br />

معنی راحت اور خوشی کے ہیں۔ عربی فارسی وغیرہ آرامی زبان کی<br />

ترقی یافتہ اشکال ہیں۔ آرامی زبان انسانی احساسات کے اظہار اور<br />

رابطے کے لیے وجود میں آئی۔ انشراح رک جائے توبے چینی کی<br />

صورت پیدا ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ غالب کا کہنا ہے۔<br />

؂<br />

)۸(<br />

رکتی ہے مری طبع تو ہوتی پاتے نہیں راہ تو چڑھ جاتے ہی ں نالے<br />

ہے رواں اور<br />

اس حوالہ سے کلمہ"آرام"احساسات کے اظہار اور انسانی سہولیات<br />

سے وابستہ ہے۔ آرام،‏ شداد کے باغِ‏ ارم سے بھی رشتہ رکھتا ہے ۔<br />

باغِ‏ ارم سے چار عناصر جڑے نظرآتے ہ یں<br />

۔‎۴‎ ضروریات کی فراہم ی ۔‎۳‎ سکون ۔‎٢‎ نشاط ‎١‎۔ حسن و جمال<br />

شداد نے باغِ‏ اِرم ، جنت کے مقابل تعمیر کیا تھا۔ جنت میں جہاں اور<br />

بہت ساری سہولتیں میسّر ہوں گی وہاں دکھ ، درد اور رنج کا سایہ تک<br />

نہ ہو گا۔ انسان اس دنیا میں بھی دکھ،‏ درد اور رنج سے نجات کا<br />

متمنی ہے۔ باغِ‏ ارم کی تعمیر میں جہاں مقابلے کا جذبہ نظر آتا ہے تو<br />

وہاں نفسی سطح پر دکھ ، درد اور رنج سے فرار کی کوشش کو


یات<br />

یعن<br />

صرفِ‏ نظر نہیں کیا جا سکتا ۔ اِرم،‏ شاہ سے وفاداریوں کا انعام ٹھہرتی<br />

ہے۔ گویا اِرم اپنا ایک تہذیبی اور نفسی حوالہ لیے ہوئے ہے۔یہ امر<br />

بعید ازامکان نہیں کہ اِرم نے ہی لفظ آرام کا روپ اختیار کر لیا ہ و۔<br />

)۹(<br />

سنسکریت میں آرام کے معنی باغ کے ہیں جبکہ فارسی میں پر<br />

سکون جگہ جہاں کسی قسم کا شور نہ ہو )١٠( معنی لیے جاتے ہیں۔<br />

ظہوری اور خیام نے آرام کو سکون کے معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />

نساز دگرن بپایش نہیں ہے مہر خود نگی ر دطائرش بر صفحہ آرام<br />

) ی ظہور ( دام<br />

آرام و قرار و خوردو خوابش عاشق بای دکہ سال و ماہ و شب و روز<br />

) ام یخ ( نہ بود<br />

آرام کا ہندی تہذیب سے ناتا جوڑتے ہیں تو آ،رام کے طور پرلے<br />

سکتے ہیں۔ دکھ تکلیف میں پکارنے کے لیے آ،‏ رام بوال جاتا رہا ہے۔<br />

رام راج کی مانگ کے حوالہ سے بھی اس کلمے کو نظر انداز نہیں کیا<br />

جا سکتا ہے ۔<br />

درج باال معروضات سے یہ بات بڑی حد تک صاف ہو جاتی ہے کہ<br />

‏"آرام"فارسی سے ا ردو میں وارد ہوا،‏ قطعی بات نہیں ہے۔ آرامی<br />

تہذیب کے کسی شخص کے برصغیر میں داخل ہونے سے اس لفظ کے<br />

رواج کو ردّنہیں کیا جاسکتا ہے۔ ا ردو شاعری میں آسائش کی فراہمی<br />

ٹھہرنے یا توقف کرنے کے معنی میں اس لفظ کا استعمال عام ہے۔<br />

ا ردو شاعری میں سے چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />

ی رات بہت تھے عہدِ‏ جوانی ر و ر و کاٹا،‏ پیری میں لی ں آنکھ موند<br />

جاگے،‏ صبح ہوئے آرام کیا)‏‎١١‎‏(‏ میر<br />

،


یات<br />

آرام کرنا:‏ دنیا کے معامالت سے دستبردار ہونا،‏ التعلقی<br />

، موت<br />

جب سے تم ساتھ ہم کیا اخالص )١٢( کھبو پایانہ ای ک دم آرام<br />

حاتم<br />

آرام پانا:‏ سکون ملنا،‏ چین می سر آنا،‏ قرار پانا<br />

وائے قسمت کہ ہمیں یہ د ‏ِل مرتے مرتے بھی نہ جن نے کھبو آرام د یا<br />

خود کام دیا)‏‎١۳‎‏(‏ قائم<br />

آرام دینا:‏ سکھ،‏ چین،‏ سکون می سر کرنا<br />

غالب<br />

کے ہاں آرام کا استعمال مالحظہ ہو<br />

گوشے میں قفس کے نے تیرکماں میں ہے نہ صیاد کمیں م یں<br />

مجھے آرام بہت ہے<br />

ڈر،‏ فکر اور چنتا سے نجات<br />

یہ نفسی حقیقت ہے کہ جس چیز کا ڈر ، خوف ، خدشہ یا اندیشہ ہو<br />

، اگر وقوع میں آجائے تو وقوع سے پہلے کی حالت نہیں رہتی۔ ایک<br />

طرح سے سکون آجاتا ہے۔ وقوع سے پہلے،‏ پتہ نہیں کیا ہو گا،‏ کی<br />

صورتحال ہوتی ہے۔ یہ سوچ ‏،سکو ن سے دور رکھتا ہے ۔<br />

بارے آرام سے ہیں حسن غمزے کی کشاکش سے چھ ٹا می رے بعد<br />

اہلِ‏ جفا می رے بعد<br />

ہلچل ، اتھل پتھل ختم ہونا،‏ امن ، چین،‏ سکون ، منفی نقل و حرکت ختم<br />

ہونا<br />

اس در پہ نہیں بار تو کعبے ہی اپنا نہیں یہ شیوہ کہ آرام سے بیٹھ یں


یائ<br />

کو ہو آئ یں<br />

حالتِ‏ سکون،‏ غیر متحرک،‏ نچال بیٹھنا،‏ کسی بپتا میں نہ ڈالنا،‏ خرابی<br />

پی دا نہ کرنا<br />

اہل لغت کے نزدیک یہ لفظ عربی زبان کا ہے۔ یہ لفظ عربی نہیں آفت:‏<br />

‏،فارسی قدیم یا پہلوی میں ‏"آکفت"تھا۔ عرب میں جا کر آفت اور عاتہ<br />

ہو گیا۔ عربی میں"عاتہ"کے معنی جھگڑا کرنا ، بار بار بات کو<br />

دہرانا کے ہیں۔ عرب کسی بات پر ا ڑ جائیں تو اس کو بار بار<br />

غصے کی حالت میں دہراتے ہیں اور اس پر ان کا تکرار ختم نہیں ہوتا<br />

جس سے ان کا معاشرتی شعور سامنے آتا ہے کہ معاملے کے بنیادی<br />

پہلو پر سے ان کی توجہ نہیں ہٹتی۔ وہ اسے منوانے پر بضد رہتے<br />

ہیں۔عرب میں جا کر آکفت کے ‏"ک"کی آواز ختم ہو گئی۔ یہ رویہ ایسا<br />

نیا نہیں۔ دیگر زبانوں میں بھی ایسا ہوتا آیا ہے۔ آکفت کے معنی بحث و<br />

تکرار اور فساد برپا کرنے کے ہی ہیں۔ ا ردو میں یہ لفظ اپھل،‏ کپت اور<br />

کپٹ کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا آیا ہے۔ اس لیے اس لفظ کا ان<br />

کلموں کے حوالہ سے اشتقاق کیا جانا زیادہ مناسب اور درست معلوم<br />

ہوتا ہے۔ بازار میں ‏"اپھت"بھی سننے کو ملتا ہے ۔<br />

)١۵(<br />

)١۴(<br />

اپھل،‏ دکھ تکلیف،‏ فساد جھگڑا کے معنوں میں استعمال ہوت ا ہے *<br />

کپت خاص پنجابی لفظ ہے۔ پنجاب میں استعمال عام ہے۔ شور *<br />

شرابا ، دنگا فساد،‏ لڑائی جھگڑا ، شرارت بر<br />

، بے عزت ( ١۶<br />

)<br />

وغیرہ معنی دیتا ہے۔ جھگڑا لو یا یوں ہی اور خواہ مخواہ جھگڑا مول<br />

لینے والی عورت کے لئے ‏"کپتی"لفظ بولتے ہ یں<br />

کپٹ،‏ دھوکہ ، دغا،‏ فریب،‏ کینہ،‏ مکر،‏ بغض،چ ھل )١٧( معنی *


رکھتا ہے ۔<br />

ا ردومیں آفت،‏ عاتہ ، آکفت،‏ اپھل،‏ کپٹ اور کپت سے متوازی رشتہ<br />

استوار کئے ہوئے ہے۔ آفت کے معنی اخذ کرتے وقت اس کے جملہ<br />

سماجی حوالے مدِّنظر رکھنا پڑیں گے بصورت دیگر اس امر کا کھوج<br />

لگانا مشکل ہو جائے گا کہ یہ لفظ کس تہذیب سے متعلق ہے۔ بعید<br />

نہیں بولی میں یہ ‏"اپھت"ہی رہا ہو جو اپھل ہی کی بگڑی ہوئی شکل<br />

ہو ۔<br />

عربی میں پھ،‏ ف میں بدل جاتا ہے۔ اگر اس لفظ کو عاتہ تصور کرتے<br />

ہیں تو ا ردو میں بہت سے استعماالت اور مفاہیم کا عاتہ سے کوئی<br />

تعلق نہیں نکلتا۔ تا ہم بعض پر اطالق کیا جا سکتا ہے۔ ا ردو میں معنوی<br />

اعتبار سے اپھل ‏)اپھت(کپت اور کپٹ کے زیادہ قریب ہے۔ خواجہ درد<br />

اور قائم چاند پوری نے اپھل ‏)اپھت(‏ کے معنوں میں استعمال کیا ہے<br />

مذکور جانے بھی<br />

دو ہم دل تپدِگاں کا<br />

احوال کچھ نہ پوچھو آفت رسیدگاں کا )١۸( ‏)آفت رسی دہ ) درد<br />

‏!گل سے کی ا مختلط ہوں اے بلبل<br />

مجھ کو وہ آفتِ‏ خزاں ہے<br />

یاد )١۹( ( آفت ہونا(‏ قائم<br />

مصحفی نے مصیبت ، وبال اور بال کے معنوں میں استعمال کیا ہےیاں<br />

حسن کو ہے عشق سے آفت لگی ہوئ ی<br />

ظالم کوئی<br />

غالب<br />

نہ ہو جو طرح دار دیکھنا )٢٠( ‏)آفت لگنا(‏ مصحف ی<br />

نے ‏"اپھل")اپھت(‏ کے معنوں میں لی ا ہے


ینئ<br />

یرب<br />

یمٹ<br />

پڑا ہے کام تجھ کو کس کہا میں نے کہا اونا کام آخر ماجرا کی ا ہے<br />

ستمگر آفتِ‏ جاں سے<br />

غالب<br />

کے ایک دوسرے شعر میں ‏"سیمابی<br />

مزاج"کے معنی<br />

دی تا ہے<br />

عافیت کا دشمن اور میں اور اک آفت کا ٹکڑا وہ دلِ‏ وحشی کہ ہے<br />

آوارگی کا آشنا<br />

آفت کا ٹکڑا،‏ آفت کا پرکالہ کا مترادف محاورہ ہے۔ اس شعر میں<br />

‏"آفت"کسی تہذیب سے جڑا نظر آتا ہے۔ غالب کے عہد کی مغ<br />

تہذیب کا ‏)برصغیر کے حوالہ سے)مطالعہ کیا جائے تو بیدار مغزوں<br />

کے بدلتے روّ‏ یوں کویہ لفظ کھول دیتا ہے ۔ ان معروضات کے مطالعہ<br />

سے یہ امر واضح ہو جاتا ہے کہ ‏"آفت"کا معنوی اعتبار سے برصغیر<br />

کی سے بھی تعلق نکلتا ہے ۔<br />

ا حْو ال:‏<br />

اس لفظ کے عربی اسم مذکر اور حال کی جمع ہونے پر ا ردو کے<br />

اہل لغت اتفاق رکھتے ہیں جبکہ یہ دیسی لفظ"آوال"بمعنی خبر ہے۔<br />

‏"ح"کی آواز عربی کے زیر اثر داخل ہوئی ہے۔ دخیل آواز کے سبب یہ<br />

کلمہ عربی لگتا ہے۔ عربی میں حال ‏)حالت(‏ کے لیے چار الفاظ مستعمل<br />

‏:(ہیں ( ٢١<br />

بال:‏ سوال کرتے موجودہ حالت کے ل یے ۔‎١‎<br />

بال:‏ سوال کرتے موجودہ حالت کے ل یے ‎١‎۔<br />

خ ط ب:‏ کسی ناپسندیدہ معاملہ دریافت کرتے وقت کی حالت کے ‎٢‎۔<br />

لئے


ی(‏<br />

یول<br />

د أب:‏ عادت اور چال چلن کے لئے ۔‎۳‎<br />

یا ک حالت سے دوسری حالت کے لئے طور:‏ ۔‎۴‎<br />

ا ردو غزل میں یہ لفظ زیادہ تر واحد اسم مذکر استعمال ہوا ہے۔ عربی<br />

مفاہیم سے بھی متعلق نہیں رہا ہے۔ لہذا اس لفظ کی سماجی حیثیت کا<br />

تعین کرتے وقت اس کے استعماالت کو مدنظر رکھنا پڑے گا ورنہ اس<br />

کے عربی ہونے کی غلط فہمی باقی رہے گی۔ اس ضمن میں چند مثالیں<br />

‏:مالحظہ ہوں<br />

یع اں ہے اشک کے نہیں درکار تابولے بیاں اپنی زباں س یتی<br />

طومار سوں احوال عاشق کا )٢٢(<br />

واحد استعمال ہوا ہے۔<br />

باطنی حالت<br />

احوال عیاں<br />

شایدکبھویہ جاکے لگے دلربا کے<br />

ہاتھ )٢۳ کرنگ<br />

ہونا بمعنی<br />

باطنی<br />

کیفیت ظاہر ہونا،‏<br />

برگ حنا اپر لکھواحوالِ‏ دل مرا<br />

احوال لکھنا:بے چینی ، بے قراری اور بے سکونی کے معنوں میں<br />

استعمال ہوا ہے<br />

کچھ بات جو سمجھا تو احوال مرا دھیان سے سنتا تھا وہ لی کن<br />

کہا میں نہیں سنتا)‏‎٢۴‎‏(‏ محبت<br />

احوال سننا:واحد استعمال ہوا ہے کسی کا دکھ درد سننا،‏ گفتگو،‏ کسی<br />

کی بات پر توجہ<br />

سمجھا نہیں تا حال پر اپنے احوالِ‏ دو عالم ہے مرے دل پہ ہوی دا<br />

تئیں کیا ہوں )٢۵( درد


احوال ہویدا ہونا:حاالت معلوم ہونا،‏ معرفت،‏ حقیقت سے آگاہ ہونا،‏ خبر،‏<br />

م علومات<br />

یت ں بھی احوال کچھ سنا دل کا اے نسیم ! اس گلی سے آئے ہے تو<br />

)٢۶( قائم<br />

احوال سنا:‏ سنا کو کہنا کے معنوں میں استعمال کیا گیا ہے۔ خیر خبر<br />

دینا،‏ حال چال بتانے کے لی ے کہنا<br />

احوال تھا کسی کا کچھ میں کہنے لگا کہ جانے میری بال عزی زاں<br />

بھی سن لیاتھا )٢٧( میر<br />

احوال سن لی نا:قصہ،‏ ماجرا،‏ معاملہ کان پڑنا<br />

غالب<br />

کے ہاں بھی ‏"احوال"واحد نظم ہوا ہے<br />

غالب تیرا احوال سنا دیں گے ہم ان کو وہ سن کے باللیں ، اجارہ نہیں<br />

کرتے<br />

احوال سنا دینا،‏ احوال کہہ دینا کے مترادف استعمال ہوا ہے بمعنی<br />

پوزیشن واضح کر دینا۔ ‏)خستہ حالی(‏ بیان کر دینا،‏ دکھ،‏ درد،‏ پریشانی<br />

وغی رہ سے آگاہ کرنا<br />

اسامی :<br />

عربی اسم مونث۔ اسم کی جمع الجمع ۔ لین دین رکھنے واال،‏<br />

گاہک ، خریدار،‏ امیر،‏ مالدار،‏ روپے واال )٢۸( جس کے ساتھ فراڈ<br />

کرنا ہو۔ جس کے ہاتھ ناقص مال فروخت کرنے کا ارادہ ہو۔ جس کے<br />

ساتھ کاروبارکرنا ہو،‏ رقم ا س کی ہو لیبر فریق ثانی کی،‏ منافع کی بانٹ<br />

ففٹی ففٹی۔ ادائیگی کسی بھی حوالہ سے کرنے واال۔ مالزمت جمع


یعن<br />

یعن<br />

اسامیاں ۔ ادھار لینے واال۔قرض خواہ۔ جائیداد خریدنے واال وغیرہ۔یہ<br />

‏:لفظ تین حوالوں سے عربی قرار نہیں دی ا سکتا<br />

ا ردو می ں واحد استعمال ہوتا ہے ۔‎١‎<br />

عربی میں ا ردو معنوں میں استعمال نہی ں ہوتا ‎٢‎۔<br />

استعمالی ر ‏ّویہ عربی سے ہٹ کر ہے ۔‎۳‎<br />

غالب<br />

کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />

دل جوشِ‏ گریہ میں ہے حاصل سے ہاتھ دھو بیٹھ اے آرزو خرام ی<br />

ڈوبی ہوئی اسام ی<br />

واحد استعمال کیا گیا ہے۔ استعمال کا ر ‏ّویہ خالص دیسی ہے۔ غالم<br />

رسول مہر کا کہنا ہے<br />

٢۹ )<br />

جس کے پاس کوئی ایسی چیز باقی نہیں جو ہاتھ آسکے")‏ "<br />

ی مفلس ، کنگال جس کا دیوالیہ نکل چکا ہو۔ برصغیر میں کاروبارہ<br />

میں لگائی ہوئی رقم برباد ہو جائے،‏ قرض واپس ملنے کی امید نہ<br />

رہے،کے لئے ‏"اسامی ڈوب گئی"بولتے ہیں۔ جس کسی سے لین دین<br />

رہا ہو لیکن اب ختم ہو گیا ہو۔ اچانک اس کی طرف سے پیشرفت ہو<br />

اور کچھ ملنے کی توقع ہو یا مل جائے تو " ڈوبی اسامی ت رنا"بولتے<br />

ہیں۔یہ لفظ برسوں سے کاروبار سے وابستہ چال آتا ہے۔ غالب کے<br />

دوسرے مصرعے میں ‏"جوش گریہ"نے معاملہ صاف کر دیا ہے۔ دل<br />

آنسوؤں کے بحر بیکراں میں گم ہو گیا ہے۔ جوش میں پوزیشن اور<br />

رویہ بدل جاتا ہے۔بدلتی صورت اور بدلتے حاالت میں پہلی کی سی<br />

توقع ال ی ٹھہرتی ہے ۔


یپت<br />

سام "<br />

ی"قبر کے اندر دائیں ، قبر کے برابر جس میں میت سما سکے<br />

کھو،‏ کھودتے ہیں۔ اس کو ‏"سامی ‏"کہا جاتا ہے۔سامی ہندی اسم مذکر<br />

ہے۔ بلند،‏ اونچا)‏‎۳٠‎‏(‏ ، خاوند،‏ میاں،‏ شوہر کے معنی بھی لیے ہوئے<br />

ہے۔ ‏"ا ‏"نہی کا سابقہ ہے۔ اس کے بڑھانے سے معنی منفی ہو جاتے<br />

ہیں۔ وہ جو بلند نہیں یا جو اب شوہر،‏ پتی کے مرتبے پر فائز نہیں رہا ۔<br />

اسامی کی دیسی طریقہ سے جمع"اسامیوں"بنائی جاتی ہے۔ اس حوالہ<br />

سے بھی اس کا عربی سے رشتہ نہیں بنتا۔ شوہر،‏ آقا،‏ مالک کے<br />

معنوں میں سوامی،‏ اسامی کا بگڑا ہوا روپ بھی ہو سکتا ہے ۔<br />

امام:‏ یہ لفظ اسالمی تہذیب سے متعلق ہے۔ احناف کے چار فقہی امام<br />

ہیں۔)‏‎۳١‎‏(‏ مسجد میں نماز کی قیادت کرنے والے کے لئے بھی یہ لفظ<br />

بوال جاتا ہے۔ اس سے مراد ‏"امیر"سربراہ ، قیادت کرنے واال<br />

وغیرہ بھی لیتے ہیں۔ مسلمانوں میں ہر فقیہہ یا بڑے مولوی صاحب<br />

کے لیے یہ لفظ بوال جاتا ہے۔ اہل تشیع کے بارہ امام ہیں۔ جنہیں<br />

مامور من ہللا بتایا جاتا ہے۔ خاندانِ‏ سادات کے اور لوگوں کے لیے<br />

بھی بوال جاتا رہا ہے۔ ا ردو شاعری میں مختلف مفاہیم کے ساتھ یہ لفظ<br />

استعمال میں آتا رہا ہے۔ مثالا<br />

)۳۳(<br />

)۳٢(<br />

مسجد میں امام آج ہوا آ کے کہاں سے<br />

کل تک تو یہی میر خرابات نشیں تھا۔<br />

مسجد میں جماعت کی<br />

امام<br />

میر )۳۴(<br />

قیادت کے لئے مقرر ہونے واال،‏ پیش امام ہونا:‏<br />

ہم بھی بارہ امام رکھتے ہیں )۳۵( شیخ دو چار پیر کا ہے مر ید<br />

حاتم


یول<br />

اہل تشیع کے بارہ امام ، مقلد،‏ جس کی فقہ اور معرفت میں امام رکھنا:‏<br />

تقلید کی جاتی ہو۔ سربراہ ، قائد،‏ روحانی سربراہ ، راہ دکھانے<br />

واال ، جس کی<br />

جائے کی پیروی<br />

دو جگ یار نظارہ ہے)‏‎۳۶‎‏(‏ محمد یوسف فقیر ا<br />

گڑہ<br />

امام:‏<br />

مدد گار،‏ معاون ، امتیاز اور تمیز دینے واال،‏ آگاہ کرنے<br />

امیر حیات ، امن ، شانتی اور محبت کا درس دی نے واال،رہبر<br />

غالب<br />

کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />

عشق امام ہمارا ہے<br />

واال ،<br />

یعل<br />

امام ظاہر و باطن امیرِ‏ صورت و معن ی<br />

اسد ہللا جانشیں نبی ہے<br />

غالب<br />

نے شعرمیں امام کے مفاہیم بھی<br />

واضح کر دیئے ہ یں۔<br />

اوقات:‏ عربی اسم مذکر،‏ وقت کی جمع۔ ا ردو میں بازاری مفاہیم میں<br />

بھی استعمال ہوتا ہے۔ عربی مفاہیم سے ان کا کسی بھی حوالہ سے<br />

تعلق نہیں بنتا۔ ا ردو میں اسے حیثیت ، مالی و سماجی حالت،‏ بسات ،<br />

سمان ، وقعت وغیرہ کے معنوں میں استعمال کیا جاتاہے۔ ان مفاہیم<br />

کے حوالہ سے یہ خالص دیسی لفظ ہے۔ دوسرا یہ ا ردو میں واحد<br />

استعمال ہوتا ہے۔ ا ردو شاعری میں سے چند مثالیں درجِ‏ خدمت ہ یں<br />

شعرا ستادانہ و حاتم<br />

ہے بے باکانہ وضع<br />

طبع آزادانہ و اوقات درویشانہ ہے)‏‎۳٧‎‏(‏ حاتم


یعن<br />

واحد استعمال ہوا ہے۔ اوقات درویشانہ،‏ درویشوں کی سی حالت،‏ حیثیت<br />

اور بسات ۔<br />

ہم رہیں دیکھتے اور تری<br />

ی ہ اوقات کئے<br />

اور تو کیا کہیں اے شانہ ترا بات کئے ‏)‏‎۳۸‎‏(خواجہ امین الدین ام ین<br />

بطورِ‏ واحد اسم مونث استعمال ہوا ہے۔<br />

مصحفی<br />

کے ہاں بھی<br />

یہی اس کی<br />

اوقات کئے:‏ حالت کرنا<br />

صورت ہے<br />

اوقات بسر خونِ‏ جگر کھا کے کروں ہوں عالم سے جدا ہے مری اوقات<br />

کا عالم )۳۹( مصحف ی<br />

ع مر گزرنا:‏<br />

وقت گزرنا،‏ وقت پاس ہونا۔ لفظ اوقات ، حالت اور حیثیت کے<br />

معنوں میں استعمال کیاہے ۔<br />

کس لطف سے ہوتی<br />

تھی<br />

اوقاتِ‏ بسر م یری<br />

جب ہاتھ میں ساقی کے پیمانہ تھا اور میں تھا)‏‎۳۹‎<br />

کاشف<br />

اوقات بسر ہونا:گزارہ ہونا،‏ جیسی<br />

اب غالب<br />

کے ہاں اس<br />

گزرنا تیسی<br />

لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />

شی(‏<br />

خ کاشف علی<br />

یغ ر کیا،خود مجھے،‏ اور میں وہ ہوں کہ گرجی میں کبھی غور کروں<br />

نفرت مری اوقات سے ہے<br />

اوقات سے نفرت ہونا:واحد اسم مونث استعمال ہواہے ‏،ی<br />

حالت،‏


می(‏<br />

حیثیت ، وقعت ‏،وقار،‏ آبرو،‏ عزت ‏،معاشرتی پوزیشن وغیرہ ۔ غالب کے<br />

ہاں خالص دیسی حوالہ سے نظم ہوا ہے معنی،‏ استعمال اور گرامری<br />

پوزیشن عربی سے دور کا بھی عالقہ نہیں رکھتی۔ اس لفظ کا زیادہ تر<br />

کم مائیگی اور کم حیثیت کا احساس دالنے کے لیے کیا جاتا ہے ۔<br />

بنیادی طور پر عربی لفظ ہے۔ عموماا اسالمی اصولوں کے باطل:‏<br />

خالف ہر بات کے لیے بوال جاتا ہے۔ جھوٹا،‏ لغو اور بے بنیاد کے لیے<br />

استعمال میں آتا ہے۔ ا ردو میں عربی سے داخل ہوا ہے۔ ا ردو غزل اس<br />

لفظ کے استفادے سے محروم نہیں رہی۔ مثالا<br />

ورنہ جاتے یہ دوڑ ہم بھی<br />

میر<br />

غلط ، ب رے ، نامناسب ، اوچھے<br />

پھالنگ )۴١(<br />

نقرہ باطل تھا طور پر اپنے<br />

ہم ہیں تو اسے مٹار ہے ہیں )۴٢( اے ہستی تو کھی نچ نقشِ‏ باطل<br />

قائم<br />

غلط ، بے بنی اد،‏ جس سے نقصان کا احتمال ہو،‏ غلط طرح،‏ غلط روش<br />

دار پر کھینچا گی ا منصور اپنے ہاتھ سے<br />

حق کے آگے ہو فروغ ر شجاع الدی ن روح<br />

دعو ‏ِی باطل کہاں)‏‎۴۳‎ حق کا متضاد ، جھوٹ<br />

فرد باطل ہے وہ جس پر کہ ترا دفترِ‏ عشق می ں اے بادشہ کشور حسن<br />

صاد نہ ہو)‏‎۴۴‎‏(‏ شاہ مظہر حق عشاق<br />

جعلی،‏ فراڈ ، خود ساختہ،‏ جو مستند نہ ہو،‏ ناقابلِ‏ اعتماد،‏ بے حیثیت ،<br />

بے وقعت


اب غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />

حسنِ‏ آشفتگ<br />

باندھا<br />

بت:‏<br />

‏ِی<br />

جلوہ ہے عرضِ‏ اعجاز دستِ‏ موسی<br />

بہ سرِ‏ دعوی ِ<br />

باطل<br />

انسانی تہذیب میں مجسمے بنانے کا بہت پہلے سے رواج چال آتا<br />

ہے۔ انسان نے اپنے پیاروں کی معدومی کی کمی کو اس انداز سے<br />

پورا کرنے کی کوشش کی۔ ان مجسموں سے پیار کیا اور انہیں احترام<br />

دیا۔ آتے وقتوں میں پیار،‏ احترام اور عقیدت نے پوجا کی شکل اختیار<br />

کرلی۔ ماورائی قوتوں کے مجسمے بھی بنائے گئے۔ انہیں طاقت اور<br />

اختیار کا مظہر خیال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ سلسلہ صدیوں سے چال آتا<br />

ہے۔ کہیں دانستہ اور کہیں نادانستہ انہیں پوجیور تسلیم کیا گیا ہے۔<br />

کعبہ ایسے محترم مقام پر انہیں سجایا گیا۔ بت شکنی کے جرم میں<br />

حضرت ابراہیم کو دہکتی آگ میں پھینکا گیا۔ حضرت محمدﷺ کو<br />

ناقابلِ‏ برداشت حد تک ستایا گیا۔بت سے انسان کے تعلق،‏ محبت اور<br />

عقیدت کا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے ۔<br />

ہندو تہذیب میں آج بھی بت پرستی کا رجحان موجود ہے۔ ہیروز کے<br />

فوٹو غیر ہندوؤں کے ہاں بھی آویزاں ملتے ہیں۔ ان کی تصاویر کرنسی<br />

نوٹوں اور ڈاک ٹکٹوں پر دیکھنے کو ملتی ہیں۔جوان کی محبت اور<br />

احترام کا واضح اعتراف ہے ۔<br />

برصغیر میں بت پرستی مہاجر نہیں ہے لیکن بہت سے بت مہاجر<br />

ضرور ہیں۔ اسی طرح بت پرستی کے کچھ عناصر و اطوار بھی درآمد<br />

ہوئے ہیں یا کسی اور حوالہ سے رواج پا گئے ہیں۔ ان مہاجر عناصر


یات<br />

یست<br />

یگئ<br />

کی نشوونما کی یہاں بہت گنجائش تھی۔ بت پرستی کی نفی کرنے والے<br />

میں<br />

سطح پر کسی نہ کسی حوالہ سے بت پر عناصر بھی نفسی مبتال نظر آتے ہ یں۔<br />

لفظ بت کا خیام<br />

کے ہاں استعمال مالحظہ ہو<br />

یب زار شدم زبت پرستان کنشت تاچند زنم بروئے دری ا ہا حشت<br />

سطح دریا پر کب تک ڈھیلے مار کر چھینٹیں اڑاتا رہوں گا۔کنشت کے (<br />

‏(ان بت پرستوں سے عاجز ہوں<br />

لفظ ‏"بت"فارسی سے ا ردو میں وارد ہوا ہے۔ ا ردو غزل نے اسے بہت<br />

سے غیر لغوی مفاہیم عطا کئے ہیں۔ اس کی جمع بھی دیسی طریقہ<br />

سے بنائی ہے۔ مثالا مرزا جعفر علی حسرت کے ہاں ‏"بت"کا<br />

استعمال مالحظہ ہو<br />

ہوں چراغ صبح میں تیغ سے مت قتل کر تو اے ب ت پر فن مجھے<br />

ہے جنبشِ‏ دامن مجھے حسرت<br />

بت،‏ محبوب کے معنوں میں استعمال ہواہے جو اداؤں میں کمال رکھتا<br />

ہے<br />

یش ر طفلی میں پالیا ہے مردم چشم میں رم خوردہ بتوں کی شا ید<br />

انہیں آہوکا۔ محب<br />

)۴۵(<br />

بتوں جمع بت،‏ محب<br />

نے بھی<br />

محبوب مراد لی ا ہے<br />

مصحفی کا کہنا ہے کہ ان کی شاعری میں تاثیران بتوں سے محبت کی<br />

وجہ سے ہے


توووں ہی شعرو سخن کا اگر بتوں کی تمنا سے دل مرا پھر جاے<br />

مرے مزا پھر جاے )۴۶( مصحف ی<br />

حسین لوگ،‏ خوباں،‏ ناز وادا والے خوبصورت محبوب جو شعرو سخن<br />

میں تاثیر کا سبب بنتے ہ یں<br />

بت کے مترادف لفظ صنم بھی بدیسی ہے۔ ا ردو غزل میں اس کا<br />

استعمال عام ہے<br />

اب کس طرح اطاعت ان پوجے سے اور پتھر ہوتے ہیں ی ہ صنم تو<br />

کی کروں خدایا )۴٧( میر<br />

سنگدل محبوب،‏ ان سے جتنی محبت کرو جتنے ناز اٹھاؤ اتنے<br />

اتراتے اور سخت دل ہوجاتے ہ یں<br />

صنم:‏<br />

ہاتھوں سے اس صنم کے چھوٹے خدنگ خونی جس سے ہوا ہے دل<br />

پر عاشق کے زخم کاری سچل<br />

صنم:‏<br />

گھائل کرنے واال محبوب<br />

غالب<br />

)۴۸(<br />

کے ہاں لفظ بت کا استعمال مالحظہ ہو<br />

کس قدر خانہ ء آئینہ ہے ویراں غم عشاق نہ ہو سادگی آموزِ‏ بتاں!‏<br />

مجھ سے<br />

ایک دوسری<br />

جگہ دونوں لفظوں کا ایک ساتھ استعمال کرتے ہ یں<br />

بتوں کی ہوا گر ایسی ہی خ و تو تمہیں کہو کہ گزارہ صنم پرستوں کا<br />

کی ونکر ہو


بت اور بت پرستی کے خالف نظریاتی فضا کیسی ہی کیوں نہ یرہ<br />

بتوں کی محبوبیت کسی نہ کسی حوالہ سے انسانی تہذیبوں میں<br />

محبوب و مرغوب رہی ہے ۔<br />

بساط:‏<br />

عربی<br />

اسم مونث،‏ چادر،‏ بستر،‏ بچھونا،‏ شطرنج کا کپڑا (<br />

۴۹ )<br />

ہو،‏<br />

بسات:‏ ہندی مونث ، سرمایہ پونجی ، دھن،‏ اسباب ، قوت،‏ طاقت،بل،‏<br />

قابلیت،‏ استعداد،‏ حیثیت ، قدرو منزلت،‏ وقعت)‏<br />

۵٠ )<br />

عربی کے ‏"ط"سے اندارج ہونے والے بساط سے ‏"ت"سے لکھے<br />

جانے والے ہندی بسات کا کوئی تعلق واسطہ نہیں اور نہ ہی عربی<br />

ہندی کے اختالط کی کوئی صورت ہے۔ معاملہ صرف اتنا ہے کہ ا ردو<br />

میں مکتوبی صورت عربی لفظ کی ہے جبکہ معنوی حوالہ ہندی لفظ کا<br />

ہے<br />

غالب نے دونوں لفظوں کے معنوں کو نظر انداز کر کے تہذیبی<br />

ضرورت کو مدِ‏ نظر رکھتے ہوئے الگ سے معنوں میں استعمال کیا<br />

ہے۔ تا ہم مکتوبی روپ عربی<br />

: ہے<br />

ہر گوشۂ بساط ہے ہیں بسکہ جوشِ‏ بادہ سے شی شے اچھل رہے<br />

سر شی شہ باز کا<br />

جلوۂ گل واں بسا ‏ِط یاں نفس کرتا تھا روشن شمع بزمِ‏ بے خود ی<br />

صحبتِ‏ احباب تھا<br />

بزم،نشت گاہ،‏ بیٹھنے کی جگہ سے بساط کو مخصوص کر دیا گیا ہے۔<br />

اس طرح یہ لفظ نہ دیسی رہا نہ عربی،‏ ایسی ہی صورت پہلے شعر


یعن<br />

میں نظر آتی<br />

تحری ر:‏<br />

ہے ۔<br />

تحریر،‏ غالم کو آزاد کرنا ی اسے ح ر کا مرتبہ عطا کرنا۔<br />

بھاگے ہوئے غالم پکڑے جاتے تھے اور کوئی پروانہ پیش نہ کر<br />

سکتے تھے تو سزا پاتے تھے لیکن بتدریج تحریر کا کلمہ غالموں<br />

کے پروانہ آزادی کی بجائے صرف لکھنے کے معنوں میں مستعمل ہو<br />

)۵١( گیا۔ لکھنے کے حوالہ سے عربی میں چار الفاظ رائج ہ یں<br />

محض لمبائی<br />

س ط ر:‏<br />

سطور بنا کر لکھنا<br />

رقم:‏<br />

کے رخ کچھ لکھنا<br />

خط:‏<br />

ای سے لکھنا کہ لکھا ہوا واضح اور موٹا ہو<br />

ک ت ب :<br />

لکھائی ایسی<br />

جو اپنا مفہوم ادا کرنے می ں مکمل اور واضح ہو<br />

ا ردو کے لغت نگاریہ معنی درج کرتے ہیں:‏ لکھنا،‏ لونڈی آزاد کرنا،‏<br />

نقاشی کرنا،‏ عبارتِ‏ مضمون،‏ لکھنے کا طریقہ ، رقعہ ، باریک خط جو<br />

تحریرپر بنائے جاتے ہیں ‏)‏‎۵٢‎‏(دستاویز،‏ رسید اور راہداری کے لیے<br />

بھی لفظ تحریر ہی بوال جاتا ہے ۔<br />

ا ردو غزل میں اور معنوں میں بھی یہ لفظ استعمال ہوتا آیاہے۔ اس لئے<br />

اب اسے عربی لفظ کہنا درست نہیں۔ چند مثالیں مال حظہ ہوں


یس ل میں اشک کے ہو درد دل کو کبھی تحری ر کروں حرف بہ حرف<br />

کشتی طوفان کاغذ )۵۳( چندا<br />

تحری ر کرنا:‏<br />

‏)کسی<br />

جذبے کی<br />

) کو لکھائی<br />

می ں النا<br />

اے مصحفی کرتا تھا رقم جب یہ غزل جنبش میں قلم تھا دمِ‏ تحریر اثر<br />

کا )۵۴( مصحف ی<br />

دم تحری ر:‏<br />

لکھائی<br />

غالب<br />

کے دوران،‏ لکھتے<br />

نے اسے مصوری<br />

وقت<br />

کے معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />

کاغذی ہے پیرہن ہر پیک ‏ِر نقش فریادی ہے کس کی شوخ ‏ِی تحری ر کا<br />

تصوی ر کا ہے<br />

جنازہ:‏<br />

مسلمانوں میں مردے کا غسل اور کفنا نے وغیرہ کے بعد اور<br />

دفنانے سے پہلے جنازہ پڑھاتے ہیں۔ یہ چار تکبیروں پر مشتمل ہوتا<br />

ہے اور فرض کفایہ ہے۔ اس میں حاضر میت کے لئے د عا کی جاتی<br />

ہے۔ یہ لفظ مسلمان تہذیب کا نمائندہ ہے اور مسلمانوں کے ساتھ<br />

برصغیر میں داخل ہوا۔ اردو شاعری میں اس اسالمی اصطالح کا<br />

مختلف مفاہیم میں استعمال ملتا ہے۔ مصحفی نے میت کو لے کر چلنے<br />

‏:کو جنازہ کہا ہے


نہ چلے جنازے کے ساتھ وے مرے دو قدم بھی تو ناز سے<br />

یوں ہی کہنے سننے سے خلق کے ، ذرا ہاتھ آکے لگا گئے<br />

‏)‏‎۵۵‎‏(مصحف ی<br />

میر محمد حسن فدوی نے میت اور میت کو اٹھا کر چلنے کو جنازہ کہا<br />

‏:ہے<br />

عاشق کا جنازہ ہے ذرا ہو ساتھ کہ حسرتِ‏ دل مرحوم سے نکلے<br />

دھوم سے نکلے ‏)‏‎۵۶‎‏(فدد ی<br />

شیخ محمد بخش رسا<br />

نے جنازہ سے میت معنی<br />

: یں مراد لیے ہ<br />

بن تیرے صنم میرا جنازہ نہیں<br />

اٹھتا )۵٧( رسا<br />

‏:غالب نے بھی میت کے معنوں میں نظم کی ا ہے<br />

اتنا تو کرم کر کہ ذرا ہاتھ لگا دے<br />

نہ کبھی جنازہ ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرقِ‏ در یا<br />

اٹھتا نہ کہی ں مزار ہوتا<br />

کچھ بھی سہی یہ لفظ ا ردو شاعری میں اپنے مفاہیم اور استعماالت کے<br />

حوالہ سے اسالمی تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے۔ میت اور میت سے<br />

متعلقات کو واضح کرتا ہے ۔<br />

جنت:‏<br />

خالص عربی لفظ ہے اور اسالمی تہذیب و نظریات کا حامل کہا<br />

جاتاہے۔ نیک اور اچھے اعمال کے حامل اشخاص کو جنت اور جنت کا<br />

سودامیسر آ سکے گا۔یہ ہر قسم کے سامان عیش سے مزین ہو


گی۔وہاں ہر قسم کا سامانِ‏ سکون دستیاب ہو گا۔کوئی دکھ غم اور<br />

پریشانی نہ ہو گی نیک لوگوں کو جنت میں ستر حوریں ‏)جنت کی<br />

عورتیں(ملیں گی۔اس اللچ میں انسان برائی اور بدی سے دور رہتا<br />

ہے۔یہ لفظ عربی تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے اور ان کے فکری زاویوں<br />

کو نمایاں کرتا ہے۔یہ لفظ انسانی رویے اورفطرت کو بھی کھولتا ہے<br />

کہ وہ کتنا اللچی ہے کہ بغیر مفاد کے نیکی اور اچھائی کی طرف مائل<br />

نہیں ہوتا ۔اس کے مترادف الفاظ بہشت ‏،خلد،‏ ارم اور فردوس بھی<br />

ا ردوشاعری میں استعمال ہوتے آئے ہیں۔یہ چاروں الفاظ مہاجر ہیں<br />

لیکن بعض مفاہیم اور استعماالت کے حوالے سے مہاجر نہیں<br />

‏:رہے۔ا ردو غزل می ں اس کااستعمال مال خطہ ہو<br />

ید رو کعبہ سے ‏،کلسا ؤں سے دور ‏)‏‎۵۸‎‏(شکیب جنتِ‏ فکر بالتی ہے<br />

جالل ی<br />

رعنائی فکر،سوچ کے خوبصورت زاویے،سوچ کی رنگارنگی ‏،حس ‏ِن<br />

تخل یل<br />

کے اب غالب<br />

ہاں اس لفظ کا استعمال دی<br />

: کھئے<br />

دل کے خوش رکھنے کو غالب ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لی کن<br />

یہ خی ال اچھا ہے<br />

غالب نے مرنے کے بعد اچھے اعمال کے صلہ میں ملنے والی جنت<br />

‏)اجر(کو باندھا ہے<br />

چاالک:‏<br />

ا س لفظ کو فارسی<br />

خیال کیا جاتا ہے۔<br />

فارسی<br />

میں اس کے معنی چست


یول<br />

اور مستعد کے ہیں۔یہ لفظ ا ردو میں فارسی کے حوالے سے داخل نہیں<br />

ہو ا اور نہ ہی فارسی مفاہیم کے ساتھ ا ردو میں استعمال ہوتا ہے<br />

۔ڈاکٹر سہیل بخاری اسے چال اور اک کا مرکب بتاتے ہیں)‏‎۵۹‎‏(چال چلن<br />

‏،معروف ا ردو محاورہ ہے۔ چال فریب دغا داؤ پیچ،‏ شطرنج کے مہرے<br />

کو حرکت دینا،‏ تاش کا پتہ کھیلنا،‏ شرینتر وغیرہ معنوں میں استعمال<br />

ہوتا ہے۔ مثالا<br />

اے مان بھری چنچل تجھ چال کی قیمت سوں دل نئی ں ہے مرا واقف<br />

ٹک بھاؤ بتاتی جا)‏‎۶٠‎‏(‏<br />

چال :<br />

انداز،‏ طور ‏،ناز نخرا،‏ چلنے کا انداز<br />

شہہ پا کے غیر ہم سے اڑ کر چال چلتے دیتا نہیں جوہم کو ت و،‏ شوخ<br />

بے وفا ‏،رخ)‏‎۶١‎‏(‏ آفتاب<br />

چال چلنا معروف اردومحاورہ ہے۔ شعر میں فریب دھوکہ،سازش جس<br />

سے اذیت دکھ یا نقصان ہوکے معنی میں استعمال ہواہے۔حال چال ۔چال<br />

باز چال بازی،‏ چال مستانی ‏،غضب کی چال وغیرہ ایسے مرکبات عام<br />

پڑھنے سننے کو ملتے ہیں۔ ان کے باطن میں چال کی فارسی روایت<br />

موجودنہیں ۔ چاالک استعمال اور مفہومی حوالہ سے دیسی لفظ<br />

ہے۔اسے اس کی مکتوبی صورت کے حوالہ سے بدیسی سمجھ لیا<br />

گیاہے۔فارسی میں چاالک کسی جانور یا آدمی کے چاک و چوبند سے<br />

عالقہ رکھتا ہے۔ا سی حوالہ سے اس کا بدیسی تہذیبی حوالہ سامنے آتا<br />

ہے۔دیسی لفظ چاالک میں عیاری ومکاری وغیرہ کے عناصر موجود


بی ن(‏<br />

رہتے ہیں۔پنجابی میں اس کا مترادف’’‏ کچھرا‘‘‏<br />

ہے ۔<br />

غالب کے ہاں یہ لفظ مزاج آشنا ہوشیار جسے آگہی حاصل ہو گئی ہو<br />

‏:کے معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />

رسوا گوہوئے آوارگی سے ہم بارے طبعیتوں کے تو چاالک ہوگئ ے<br />

چرخ کو فارسی لفظ کہا جاتا ہے فارسی میں اس کے معنی چرخ:‏<br />

آسمان،پہیا،سائیکل،گاڑی،دور،‏ قسمت،‏ گریبان ‏،کمان ‏،چرخ کا اصل<br />

دیسی روپ ‏"چرکھ"‏ ہے۔ " چرکھا"اسی سے ترکیب پایا ہے لیکن اس<br />

کا تعلق فارسی لفظ چرخ سے نہیں۔ا ردو غزل میں زیادہ تر بال،‏ دکھ،‏<br />

مصیبت ‏،ایذا پہنچانے واال وغیرہ معنوں میں استعمال کیا جا تا<br />

ہے۔)‏‎۶٢‎‏(گویا اس لفظ کا دیسی کلچر،فارسی کلچر سے قطعی مختلف<br />

ہے۔خواجہ حسن ہللا بیان نے دکھ دینے واال ساتھی کے معنوں میں نظم<br />

‏:کی ا ہے<br />

ہو چرخ تو بھی اس ستم ایجاد کی طرف کافی ہے یا س اس دل ناشاد<br />

کی طرف)‏‎۶۳‎ ا<br />

چرخ بمعنی<br />

آسمان جو اس ستم ایجاد کا دکھ دینے میں ساتھ دیتا<br />

‏:انیس نے نکال باہر کرنے واال کے معنوں می ں برتا ہے<br />

ہے ۔<br />

سیاہ بختوں کو یوں باغ سے نکال اے چرخ کہ چارپھول تو دامن میں<br />

ہوں سیر کی طرح)‏‎۶۴‎‏(‏ ان یس<br />

غالب کے ہاں فتنہ پردازاور مصیبت والی بال کے معنوں میں استعمال<br />

‏:کی ا ہوا ہے<br />

وہ آئیں گے مرے گھر وعدہ کیسا دیکھنا نئے فتنوں میں اب چرخ کہن


یگئ<br />

کی آزمائش ہے<br />

حور:‏<br />

عربی اسم مونث حواء کی جمع ۔ا ردو میں واحد استعمال ہوتا ہے<br />

اور اس کی جمع حوریں،حوروں اور حوراں مستعمل ہی ں مثالا<br />

اڑاتے مکھی ہیں انوکے اوپر)‏‎۶۵‎‏(‏ حوراں فاطمہ گرد بیٹھی ہو کر<br />

اسماعیل الہور ی<br />

حوروں پہ مر رہا ہے یہ شہوت کب حق پرست ‏،زاہد جنت پرست ہے<br />

پرست ہے)‏‎۶۶‎‏(‏ ذوق<br />

اس لفظ کے عربی<br />

نہ ہونے کی<br />

چار وجوہ موجود ہ<br />

: یں<br />

اول:‏<br />

ذوق<br />

کے ہاں جنت والی<br />

حوریں مراد لی<br />

ہیں تا ہم د یسی<br />

طریقہ سے جمع الجمع بنا کر استعمال میں الئے ہیں۔عربی میں زمینی<br />

عورت کے لئے لفظ"حور"مستعمل نہیں۔بطورتشبیہ یا مجازاا استعمال<br />

ہوتا ہو تواس کے لئے قرآنی نظریہ واضح طور پر موجود<br />

ہے۔ح ورمقصورت فی الخیام)‏‎۶٧‎‏(‏ جنت کی عورتیں جو خیموں میں<br />

پوشیدہ ہیں!‏ سورگ کی عورتوں کے لئے افسر ا/اپسرا لفظ استعمال<br />

ہوتے ہ یں۔<br />

دوم:‏<br />

ا ردو میں خوبصورتی کے اظہار کے لئے اس لفظ کا بطور<br />

‏:مذکربھی استعمال ہوتا ہے


میر(‏<br />

تھا وہ تو رشکِ‏ حورِ‏ بہشتی ہمیں میں میر سمجھے نہ ہم تو فہم کا<br />

اپنی قصور تھا)‏‎۶۸‎<br />

سوئم:‏<br />

ٍ<br />

زمینی حور مستور نہیں،‏ دیکھی بھالی ہے۔ ا س کا وجود پوشیدہ<br />

: یں نہ<br />

نے موئے پری ہے ایسے ‎؂‎سر مشک کا تیرا ہے تو کافور کی گردن<br />

نہ یہ حور کی مصحف ی<br />

گردن )۶۹(<br />

چہارم:‏<br />

ا ردو میں حور نہایت ہی خوبصورت عورت کے لیے استعمال ہوتا<br />

‏:ہے<br />

حور و پری کا جائے دم منہ سے نقاب دے جو مرا مہ جبی ں الٹ<br />

اے ہم نشیں الٹ )٧٠( اللہ چنی الل حر یف<br />

ہندی میں و ر بمعنی بڑا ، اعلی ، سب سے اچھا،‏ دلہا:‏ )٧١( سنسکرت<br />

میں و ر ، ب ر بمعنی سب سے اچھا،‏ منتخب،‏ بہتر ، خواہش کے<br />

مطابق)‏‎٧٢‎‏(‏ بولتے ہیں۔عربی کے زیرِ‏ اثر ‏"ح"کی آواز داخل ہو گئی<br />

ہے اور اسے عربی سمجھ لیا گیا ہے۔ قرآن حواء کو مستور قرار دیتا<br />

ہے۔ عربی کلچر/‏ تعلق کے سبب برصغیر کی عورتیں بھی پردہ میں<br />

رہتی ہیں۔ اس عنصر کے زیر اثر عورت کے لیے حور کا لفظ استعمال<br />

میں آگیااور اس پر بہشتی حوروں کی خوبیاں کا اطالق کر دیا گیا۔<br />

گویاو رْ‏ ، و ر اورب رْ‏ اس لفظ کی ترکیب و تشکیل کا موجب بنے۔ ور ، و ‏ْر


یق<br />

پر ‏"ح"بڑھا دیں یہ لفظ حور بن جائے گا۔ان حقائق کے حوالہ سے کہا<br />

جا سکتا ہے ‏"حور"ہندی عربی کلچر کے اختالط کا بہترین نمونہ ہے۔<br />

اب اس لفظ کو ا ردو سمجھنا چاہ یے۔<br />

‏:غالب کے ہاں حور زمینی معشوق کے لی ے ‏)واحد(‏ استعمال ہوا ہے<br />

کس رعونت سے وہ میں جو کہتا ہوں کہ ہم لیں گے قیامت میں تمہ یں<br />

کہتے ہیں کہ ہم حور نہ یں<br />

‏:اس شعر میں دو نظریے دیے ہ یں<br />

امت مینیہی<br />

زمینی<br />

خانقاہ:‏<br />

عورتیں بطور حور ملیں گ ی<br />

عورتوں کے مقابل جنت کی<br />

ا()‏<br />

حوریں کم تر ہوں گ ی<br />

ب()‏<br />

خان ، بادشاہ،‏ ملک ۔ قاہ،‏ متبادل الحقہ گاہ۔ بادشاہ/ملک کی اقامت<br />

گاہ۔ لفظ اور الحقہ بدیسی ہیں۔ خانقہ بھی لکھنے میں آتا ہے۔ لفظ<br />

خانقاہ اسالمی تصوف سے وابستہ ہے۔ مشائخ کی اقامت گاہوں کے<br />

لئے یہ لفظ مستعمل چال آتا ہے۔ خانقاہوں میں مشائخ نے بہت پہلے<br />

سے رشدوہدایت کا سلسلہ جاری رکھا ہواہے۔ خانقاہوں کی اپنی روایات<br />

اور اصول چلے آتے ہیں۔ ا ردو غزل میں اس لفظ کا استعمال ہوتا رہا<br />

ہے۔ مثالا میر صاحب کے ہاں اس کا استعمال دیکھ یں۔<br />

بہتوں کے خرقے چاک نکال تھا آستین سے کل مبغچے کا ہاتھ<br />

ہوئے خانقاہ میں )٧۳( میر<br />

یہاں اپنے حقیقی معنوں میں نظم ہوا ہے۔ غالب کے ہاں بھی اصل<br />

‏:معنوں می ں استعمال ہوا ہے


یائ<br />

مسجد ہو،‏ مدرسہ ہو ، جب میکدہ چھٹا تو پھر اب کیا جگہ کی قید<br />

کوئی خانقاہ ہو<br />

خدا:‏<br />

یہ لفظ فارسی سے ا ردو میں داخل ہوا ہے اور ہللا کا مترادف<br />

سمجھا جاتا ہے۔ حضرت عیسی ابنِ‏ مریم کے نام سے پہلے عیس<br />

لوگ ‏"خداوند"کا سابقہ جوڑ دیتے ہیں۔"‏ خدا حافظ"‏ باقاعدہ ا ردو<br />

محاورہ ہے۔ اس محاورہ سے متعلق ادھر پانچ سات سال پہلے راقم کی<br />

اہل علم کے ساتھ گفتگو چلی۔ لفظ خدا جناب عیسی کی طرف توجہ لے<br />

جاتا ہے۔ ہللا کا شکر ہے کہ کچھ حلقوں میں اب ‏"ہللا حافظ"بوال جانے<br />

لگا ہے۔ ہللا حافظ ، ہر حوالہ سے فصیح و بلیغ ہے ۔<br />

‏:حافظ کے ہاں لفظ ‏"خدا"کااستعمال مالحظہ ہو<br />

تا ببوسم ، ہمچو گردون خاکِ‏ ایوان ای شہنشاہ بلند اختر خدارا ہمت ی<br />

شما حافظ<br />

ے بادشاہوں کے بادشاہ بلند پایہ خدا کے لیے توجہ کرتا کہ چوم لیں<br />

مانند آسمان کے خاک تمہارے ایوان کی"‏ (<br />

ا "<br />

٧۴ )<br />

‏:ا ردوشاعری می ں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />

نہ دیتا جلوہ ہستی کا خدا قدم گر درمی اں ہوتا نہ اس محبوبِ‏ عالم کا<br />

اپنی خدائی می ر نواب موزوں<br />

کو )٧۵(<br />

‏:خدا،‏ ہللا کے معنوں مترادف استعمال ہو ا ہے<br />

خدا پناہ دے جس طر ف کو یہ چلے ہی ہیں کئی محبوب بن بنا کر آج<br />

دھاڑا جائے )٧۶( حید ر شاہ حی در


‏:خدا پناہ دے ، خدا کی پناہ،‏ عام بوال جانے واال محاورہ ہے<br />

خدا کرے کہ مرا جلد نامہ جوابِ‏ نامہ تو کب بھی جتا ہے وہ بتِ‏ شوخ<br />

برآوئے )٧٧( جہاں دار<br />

پرخداجانے کہ وہ ہرزہ دل وہیں ہووے گا می را وہ جہاں ہووے گا<br />

کہاں ہووے گا)‏‎٧۸‎‏(‏ قائم<br />

: خداجانے اورخداکرے عام بولے جانے واال اردو محاورے ہ یں<br />

درج باال تمام اشعار میں لفظ خدا،‏ ہللا کے مترادف نظم ہوا ہے۔غالب<br />

کے ہاں بھی یہ لفظ استعمال ہوا ہے اور مختلف نوعیت کے محاورے<br />

تشکیل پائے ہیں۔ مثالا<br />

زندگی اپنی اس شکل سے گزری غالب ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا<br />

‏(رکھتے تھے ‏)خدا رکھنا<br />

کبھی ہم ا ن کو کبھی اپنے وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے<br />

گھر کو دیکھتے ہیں ‏)خدا کی<br />

) قدرت<br />

تم خداوند کہالؤ خدا اور تم ہو بت پھر تمہیں پندار خدائی کی وں ہے<br />

‏(سہی ‏)خداوند کہالنا<br />

‏:اس شعر می ں ہللا کے سوا لفظ خدا کااستعمال ہوا ہے<br />

خرچ:‏<br />

لفظ ‏"خرچ"کو عموماا عربی ‏"خرج"خیال کیا جاتا ہے۔ ا ردو<br />

میں"ج"کا تبادل ‏"چ"نہیں رہا۔ دوسرا خرچ ہر قسم کے نکلنے اور<br />

نکالنے سے متعلق رہا ہے۔ خرچ ا ردو میں رقم تصرف کرنے سے


متعلق ہے۔ خرچ ، قتل ہو جانے سے بھی جڑ گیا ہے۔ عموماا سننے<br />

میں آتا ہے ‏"وہ میرے ہاتھوں ضرور خرچ ہو جائے گا"یہاں"خرچ"کو<br />

قتل کرنے کے معنوں میں استعمال کیا گیا ہے۔ خرچ کا ‏"کھرچ ‏"تلفظ<br />

سننے میں آتا ہے۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ عربی کے زیر اثر کھ کی<br />

جگہ خ رکھ دیا گیا ہے۔ خرچ ، خرج کی بگڑی ہوئی شکل نہیں ہے۔<br />

اسی سے خرچہ ترکیب پایا ہے۔ ا ردو غزل میں خرچ کو خرج کے<br />

مفہوم میں کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ مثالا<br />

)٧۹<br />

خرچ اپنا کہاں سے اٹھتا ہے ( جمع رکھتے نہیں،‏ نہی ں معلوم<br />

مصحف ی<br />

خرچ اٹھنا:‏ مصارف،‏ ضروریات پر صرف ہونے والی رقم<br />

رنڈی سے تمہیں حیلہ حوالہ اے جان مرا خرچ ہے تنخواہ پہ رکھا<br />

نہیں رہتا )۸٠( جان<br />

‏:غالب نے حاجت ، ضرورت وغیرہ کے معنوں میں نظم کی ا ہے<br />

مری نگاہ میں ہے جمع و نہ کہہ کہ گری ہ بہ مقدورِ‏ حسرت دل ہے<br />

خرچ دری اکا<br />

خستہ:‏<br />

یہ لفظ فارسی میں زخمی ، گھائل ، بیمار ‏)وغیرہ(‏ کے لیے<br />

استعمال ہوتا ہے۔ مثالا<br />

)۸١(<br />

‏:خیام کا ی ہ شعر مالحظہ ہو<br />

دل خستہء روز گار و آشفتہ مدام مائی م دراو فتادہ چو مرغ بہ دام<br />

خی ام


یوہ یگئ<br />

یہاں ایسے پھنسے ہیں جیسے جال میں شکار پھنس جائے۔ دنیا<br />

سے دل زخمی اور ہمیشہ پریشان(‏ (<br />

ہم (<br />

۸٢ )<br />

ا ردو میں ‏"خستہ"کے لئے مفاہیم کے حوالہ سے یہ رویہ نہیں ملتا۔<br />

‏:اس ضمن میں چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />

خراب و خستہ و حیران و میں ایک روز چال جاے تھا بی ابان کو<br />

ناتواں تنہا )۸۳( حاتم<br />

حالت ظاہری کے لیے استعمال میں آیا ہے پھٹے کپڑے،‏ بال بکھرے ،<br />

برہنہ پا وغی رہ<br />

کہ آج آتی ہے آواز نوحہ خبرتو لیجو کوئی خستہ مر گیا تو نہ ہو<br />

زنداں سے )۸۴( مصحف ی<br />

ب راحال،‏ پریشانی<br />

کی<br />

حالت،‏ دکھ اور تکلیف کے سبب جو ٹوٹ گی ا ہو<br />

کوئی صابر کوئی عشق کا مجنوں کہے،‏ کوئی خستہ محزوں کہے<br />

ہاموں کہے،‏ کوئی کچھ کہے کوئی کچھ کہے)‏‎۸۵‎‏(‏ صابر<br />

عشق کی<br />

اب غالب<br />

وجہ سے پریشان حال ی<br />

معنوی کا بھی<br />

چلن مالحظہ فرمال<br />

: یں<br />

اٹھائے کیونکہ یہ رنجو ‏ِر اگرچہ پھینک دیا تم نے دور سے لی کن<br />

خستہ تن تک یہ<br />

خستہ درحقیقت کھستہ کا روپ ہے۔ کھ کی جگہ خ کی آواز رکھ دی<br />

ہے۔معنی رہنے دیے ہیں۔ کھستہ کے معنی بھر بھرا پن ،<br />

جیسے کھستہ بسکٹ۔ خستہ بری اور نازک حالت کو بھی ظاہر کرتا


یآت<br />

یوہ<br />

۔‎١‎<br />

ہے۔ جس میں مفلسی،‏ زمانے کی تلخی ، پریشانی،‏ ضروریات کی عدم<br />

فراہمی،‏ مقدمہ بازی میں حالت،‏ معاشی تنگی وغیرہ شامل ہ یں۔<br />

خط:‏<br />

عربی میں خط سے مراد الئین،‏ لکیر،‏ سطر،‏ لکھائی،‏ کتابت،‏<br />

خوش نویسی لیتے ہیں جبکہ فارسی میں ابروا ورلبوں پر سبزہ معنی<br />

لئے جاتے ہیں۔ان دونوں زبانوں کے برعکس اردو میں نامہ،‏ چھٹی<br />

۔داڑھی کا ٹھپ کے لیے تلفظ ‏"کھت"سننے کو ملتا ہے۔ عربی کے<br />

زیرِ‏ اثر مکتوبی تبدیلی کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ دوسرا کھ کی<br />

تبادل آواز"خ"‏ چلی ہے۔ صرف مکتوبی تبدیلی ہوئی ہے معنی<br />

رہے ہیں۔ داڑھی کے خط ‏)کھت(‏ کے حوالہ سے چار سماجی امور<br />

سامنے آتے ہ<br />

: یں<br />

چہرے کی خاص وضع قطع<br />

مسجد کلچرا جاگر ہوتا ہے ‎٢‎۔<br />

انسانی جمالیات اور مخصوص فکر ی حوالے واضح ہوتے ہ یں ‎۳‎۔<br />

حمام کلچر"کھلتا ہے"‏ ۔‎۴‎<br />

عربی مفاہیم لکھنے پڑھنے جبکہ فارسی شاہد پرستی کی طرف لے<br />

‏:جاتے ہیں۔ ا ردو غزل سے چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />

پردوں میں جسم کے تھی مرے ہےئتِ‏ فلک یاں تک کہ تارِ‏ اشک خ ‏ِط<br />

مستقیم تھا )۸۶( مصحف ی<br />

یک ا جانے لکھ دیا اسے خط پڑھ کے اور بھی وہ ہوا پیچ و تاب م یں<br />

کیا اضطراب می ں ذوق


یم<br />

دیکھتے ہی خط چالیوں شاہ حسن جس طرح معذور ہو عامل پھرا<br />

)۸٧( سودا<br />

تینوں اشعار میں خط مختلف معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ استعماالت کا<br />

ڈھنگ بھی قطعی الگ سے ہے۔ اب غالب کے ہاں لفظ"‏ خط"کا استعمال<br />

‏:مالحظہ ہو<br />

ں جانتا ہوں جو وہ قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں<br />

لکھیں گے جواب م یں<br />

معنوی ب عد تو ہے ہی خط کے استعمال کا محاورہ بھی دیسی ہے۔ خط<br />

پڑھنا ، خط نکلنا،‏ خط آنا ، ا ردو کا اپنا انداز تکلم ہے۔ لہذا خط کو کھت<br />

اور پ تر کا مترادف سمجھنا زیادہ مناسب لگتا ہے ۔<br />

خندہ:‏<br />

فارسی میں"خندہ"ہنسی کے لیے مخصوص ہے۔ یہ لفظ اپنی اصل<br />

میں"کھندہ"ہے۔ کھند کا مادہ ‏"کھنڈ"‏ ہے۔ ڈ کو د میں بدل کر کھنڈ بنا<br />

دیاگیا ۔ اگرچہ کھند بھی مٹھاس سے متعلق ہے۔ معنوی اختالف تو ہے<br />

ہی استعمال بھی بدیسی نہیں مثالا حاتم کا یہ شعر دی کھئے<br />

اس انجمن میں میں لب حسرت کو خندہ،‏ کو تبسم وکو فرصتِ‏ سخن<br />

گزیدہ ہوں )۸۸( حاتم<br />

پہلے مصرعے میں خندہ اورتبسم الگ سے آئے ہیں۔ اس کا مطلب ہوا<br />

خندہ اور ہنسی کا باہمی کوئی تعلق نہیں۔ اگرچہ خندہ،‏ تبسم اور سخن<br />

لب سے متعلق ہیں۔ گویا یہ تینوں لب کے الگ سے شیڈز ہیں۔ اب<br />

غالب کو دیکھئے ۔


یعن<br />

ہر خندہ کہ نکلے ہے وہاں سے جوں غنچہ و بالِ‏ دل ہے غافل<br />

خندہ،‏ لب سے متعلق ضرور ہے لیکن لب تک محدود نہیں ‏"کہ نکلے<br />

ہے"ظاہر کر رہاہے خندہ کا لب کی دنیا سے باہر بھی کوئی تعلق ہے ۔<br />

د الل:‏<br />

فارسی میں د الل کے معنی میانچی،‏ رہنما،‏ خریدوفروخت میں<br />

کمیشن لے کر کام کرنے واال جبکہ دِالل کے معنی کرشمہ نازواداہیں۔<br />

اس لفظ کو بدیسی شمار کیا جاتا ہے۔ اس لفظ کا ماخذ د ل ہے۔ د ال<br />

اِسی کا روپ ہے۔ برصغیر میں عورتیں پیش کر کے کمائی کرنے والے<br />

کو د ال کہا جاتا ہے۔اس کمائی میں سے اس کے حصہ کو ‏"داللی"کا نام<br />

دیا جاتا ہے ۔<br />

)۸۹(<br />

د الل سے مراد د ال النے واال ی دالنے واال۔ پنجابی میں ایک لفط ‏"و<br />

چوال ‏"بوال جاتاہے بمعنی وچ کا رال،‏ درمیان واال،‏ فریقین میں رابطے<br />

کا ذریعہ ۔ وچولے کو رشتے کرانے والے تک محدود کر دیا گیا ہے۔<br />

د الل کو کمشن ایجنٹ کہہ کر پکارا جانے لگا ہے۔ اس کے معاوضے کو<br />

کمشن کا نام دے دیا گیا ہے۔ د الل کو سودا کرانے بھی واال کہا جاسکتا<br />

ہے۔ د الل عام بول چال کا لفظ رہا ہے۔ اس میں اب بدیسی ہونے کی<br />

بوخو نہیں رہی ہے۔یہاں زیر اور زبر ، دونوں سے سننے میں آتا ہے۔<br />

‏:خی ام کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />

دالل قضا،‏ برای گائش بہ فروخت مقراض اجل،‏ طناب عمرش بہ بر ید<br />

موت کی قینچی نے زندگی کی طنابیں کاٹ دیں۔ موت کے دالل نے بال (<br />

‏(قیمت فروخت کر دیا۔ ترجمہ میر مرتضی حسی ن فاضل


: یآت<br />

غالب کے ہاں اس کا استعمال دیکھیں۔ فارسی لفظ د الل کی ب و تک نہیں<br />

دلِ‏ خریدار ذوقِ‏ رسوائ ی چشمِ‏ د الل جنسِ‏ رسوائ ی<br />

دوزخ:‏<br />

یہ لفظ اسالمی تعلیمات کے حوالہ سے ا ردو میں داخل ہوا ہے۔ کہا<br />

جاتا ہے ، بدکار اور اعمالِ‏ بد کے حامل اشخاص کو اس میں ڈاال جائے<br />

گا۔ عربی میں جہنم استعمال میں آتاہے۔ دوزخ بدترین جگہ ہے جہاں<br />

دہکتی ہوئی آگ اور کھولتا ہوا پانی ہو گا۔انسان پتھر وغیرہ اس کا<br />

ایندھن ہوں گے۔ جب بھی اس سے پوچھا جائے گا بس یا اور تو یہ’’‏<br />

ھل من مزید‘‘‏ کہتی سنائی دے گ ی۔<br />

انسانی معاشرے میں سکون ، امن،‏ توازن اورخیر کی فضا پیدا کرنے<br />

کے لیے اور بے انصافی کو روکنے کے لیے اس بدترین جگہ کا خوف<br />

دالیا جاتاہے۔ اس لفظ کا ا ردو میں حقیقی اور غیر حقیقی معنوں میں<br />

استعمال پڑھنے کو ملتا ہے۔ غیر حقیقی معنوں میں تنگی،‏ سختی،‏<br />

پریشانی،‏ دکھ ، درد،‏ مصیبت وغیرہ کا اظہار ملتا ہے۔غیر حقیقی معنوں<br />

کے حوالہ سے اسے مہاجر کہنا درست نہیں۔ میر صاحب کے ہاں<br />

: کھئے دی<br />

کون سا اشک منبع طوفاں آہ میں کب کی کہ سرمایہ دوزخ نہ ہوئ ی<br />

نہ ہوا<br />

آہ کی شدت تلخی اور گرمی کو لفظ ‏"دوزخ ‏"کے حوالہ سے ظاہر کیا<br />

گیا ہے۔ اب غالب کے ہاں استعمال دی<br />

: کھئے


طاعت میں تار ہے نہ مے وانگیں کی الگ دوزخ میں ڈال دو کوئی لے<br />

کر بہشت کو<br />

حقیقی معنوں میں نظم ہوا ہے اور انداز خالص ناصحانہ ہو گیا ہے۔<br />

مالحظہ فرمائ یں۔<br />

یس ر کے واسطے تھوڑی کیوں نہ فردوس کو دوزخ میں ماللیں ی ارب<br />

فضا اور سہ ی<br />

انداز بدل گیا ہے۔ اس میں انسان کے ظرف،‏ استعداد،‏ تنوع پسندی<br />

وغیرہ کو واضح کیا گیا ہے۔ دوسرااس آمیزے سے اعتدال پیدا ہوجائے<br />

۔ اسی طرح حد سے بڑی تکلیف یا حد سے بڑھا سکھ اعتدال پر آکر<br />

انسان کو جامد نہیں ہونے دے گا۔فطرتاا انسان متحرک رہ کر ہی<br />

آسودگی محسوس کرتا ہے ۔<br />

رخصت:‏<br />

یہ لفظ فارسی میں آسانی ، ارزانی،‏ استواری اور لچکدار کے معنوں<br />

میں لیا جاتا ہے۔ ا ردو میں چھٹی ، اجازت،‏ ودع کرنا روانگی وغیرہ<br />

کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ فارسی مفاہیم ایک خوبصورت<br />

معاشرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ا ردو مفاہیم کے حوالہ سے یہ لفظ اب<br />

مہاجر نہیں رہا۔ حاتم کے ہاں اس کا استعمال مالحظہ ہو<br />

تم سے اب اے دوستاں رخصت ہوے جاتے ہی ں ہم<br />

اس کے کوچے میں گئے پھر گھر کو کب آتے ہیں ہم )۹٠(<br />

رخصت ہونا ، ودع ہونا،‏ چل دی نا<br />

غالب<br />

دیکھئے کس کروٹ بیٹھتے ہ<br />

: یں<br />

حاتم


یت<br />

یخت<br />

رے چہرے سے ہو ظاہر غم<br />

پنہاں می را<br />

، بکھری<br />

رخصتِ‏ نالہ مجھے دے کہ مبادا ظالم<br />

فارسی میں گری ہوئی ہوئی چیز کے معنوں میں ری ختہ:‏<br />

استعمال ہوتاہے۔ ا ردو میں زبان،‏ ا ردو شاعری ، ا ردو غزل کے اشعار،‏<br />

ری صنفِ‏ شعر کے لیے استعمال ہوتاہے۔ ا ردو میں اس کے لغوی<br />

معنی کچ اور مسالہ کے ہیں۔ اس کا اصل روپ ‏"ریکھتا"ہے۔ ریکھ<br />

فاصلہ اور دراڑکے معنی بھی رکھتا ہے۔ فارسی لفظ ریختہ کو دیسی<br />

مفاہیم کے ساتھ استعمال کیا جانے لگاہے۔ ا ردو استعمال کی چند مثالیں<br />

‏:مالحظہ ہوں<br />

درریختہ د ر دیختہ ‏،ہم سعدی طرح انگیحتہ،‏ شہدوشکر آمی ختہ<br />

شعر ہے ہم گیت ہے )۹١( سعد ی<br />

سعدی<br />

کے ہاں شعرو گیت کے معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />

عمر گذری ریختہ چھوٹاگیا )۹٢( میر میر کس کو اب دماغِ‏ گفتگو<br />

میر<br />

غالب<br />

صاحب نے ریختہ کو ا ردو غزل کے معنوں میں استعمال کیا ہ ے<br />

نے بھی<br />

اسے ا ردو غزل کے معنوں میں لی ا ہے<br />

گفتہء غالب ایک بار یہ جو کہے کہ ریختہ کیونکہ ہو رشکِ‏ فارس ی<br />

پڑھ کے ا سے سنا کہ ی وں<br />

زکوۃ :<br />

اسالم کی شرعی کٹوتی کو زکوۃ کہا جاتا ہے۔ اسالم میں حالل مال<br />

میں سے ڈھائی فیصد ساالنہ غریبوں اور حقداروں میں تقسیم کیا جاتا<br />

ہے اور یہ ایمان کا باقاعدہ رکن ہے۔ یہ لفظ عربی سے اسالم کے


حوالہ سے،‏ ا ردو میں داخل ہوا۔ ا ردو والوں نے اس کے معنی بھی<br />

‏:تبدیل کر دیئے ہیں۔ تا ہم واجب ہونے کا الزمہ برقرار نظر آتاہے<br />

بے نوا<br />

ہوں زکوۃ<br />

حسن کی<br />

دے اومیاں مالدار کی<br />

صورت بے نوا<br />

چراغِ‏ خانہء درویش ہر کا زکواتِ‏ حسن دے اے جلوۂ بی نش کہ مہرآسا<br />

سرگدائی غالب<br />

کا )۹۳(<br />

ان اشعار میں زکوات بمعنی<br />

سیر:‏ سی ر:‏<br />

بوسہ نظم ہوا ہے ۔<br />

لفظ سیر عربی سے ا ردو میں داخل ہوا ہے لیکن معنوی اختالف<br />

اور استعمالی سلیقے نے اسے عربی نہیں رہنے دیا۔ عربی میں اس<br />

کے معنی حال،‏ روش،‏ طرزِ‏ عمل،‏ چلن ، روانگی،‏ رفتار،‏ ترقی وغیرہ<br />

ہیں۔ ا ردو میں جو تشنہ نہ ہو،‏ پ ر ، قدر دان،‏ صاحبِ‏ حیثیت،‏ مطالعہ،‏<br />

تفریح وغیرہ معنوں میں استعمال ہوتاہے۔ اس ضمن میں چند مثالیں<br />

‏:مالحظہ ہوں<br />

ہوا ہے کوہ و صحرا جا بجا سبز میاں چل سی ر کرابرو ہوا ہے<br />

)۹۴( حاتم<br />

تفریح ، تفریح کی<br />

غرض سے چلنا پھرنا<br />

یہ شیشہ بیچنا ہے کسی مظہر چھپا کے رکھ دلِ‏ نازک سیر کے تئ یں<br />

میرزا کے ہاتھ )۹۵( مظہر<br />

دیدار،‏ زیارت ، محبوب کے کوچے می ں آنا جانا<br />

بدگماں بھائی سے اپنے،‏ وہ لگی کہنے کہ ایسا ہے یہ بھڑوانیم س یر


یالن<br />

ی’’‏<br />

میر(‏<br />

ہو لگے گرمجھ کو دیر )۹۶( نوا<br />

شکی<br />

مزاج،‏ ناشکرا،‏ اعتماد نہ کرنے واال ‏،وہم ی<br />

یس ر کر تو بھی یہ درہمی حال کی ہے سارے مرے دیواں م یں<br />

مجموعہ پریشانی<br />

کا ( ۹٧<br />

‘‘<br />

‏:مطالعہ ‏،لطف اندوزی،حظ اٹھانا ‏،مختلف ذریعہ سے مطالعہ لطف لی نا<br />

غالب نے تفریح کر کے سیر سپاٹے سے لطف اندوزی کے معنوں میں<br />

‏:نظم کی ا ہے<br />

کیوں نہ فردوس کو دوزخ میں ماللیں یا رب سیر کے واسطے تھوڑی<br />

سی فضا اور سہ ی<br />

پنجابی میں سیر کے سیل بولتے ہیں ۔گھومنے پھرنے والے اور موڈ<br />

موج والے کے لئے سی بولتے ہ یں<br />

باغ و بہار"کا یہ جملہ مال خطہ ہوں:"قدم قدم سیر کرتے ہوئے چلے "<br />

جاتے تھے")‏<br />

۹۸ )<br />

درج باال معر وضات کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ سیر ا ردو میں<br />

مہاجر نہیں رہا اس نے ا ردو کا معنوی سلیقہ اختیار کرلیا ہے۔دوسرا<br />

سیل کی ل،س میں بدل گئی ہو بعید از قیاس نہیں ۔اگر یہ لفظ پہلے سے<br />

سیر ہے تو عر بی لفظ سیر سے اس کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے ۔<br />

شادی :<br />

شادی شاد پر کی بڑھوتی سے ترکیب پایا ہے جس کے<br />

معانی خوش و خرم کے ہیں۔اس حوالہ سے خوشی کی تخصیص ممکن


یعن<br />

یآت<br />

یآئ<br />

میر(‏<br />

نہیں ۔خوشی کسی قسم کی بھی ہو سکتی ہے۔ا ردو میں یہ لفظ شادی<br />

بیاہ کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ ان معنوں میں یہ لفظ مہاجر نہیں<br />

‏:ہے ۔ مثالا ہدایت کا ی ہ شعر مال خط ہو<br />

دیدہ عالم کا کوئی دم کیجئے کس کی شادی و کس کا غم کیجیے)‏‎۹۹‎‏(‏<br />

ہدایت ہللا ہدا یت<br />

‏:غالب کے ہاں بھی قریباا اِن ہی معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />

ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق نوحہ غم ہی سہی نغمہء<br />

شادی نہ سہ ی<br />

شکست:‏<br />

شکست فارسی مصدر شکستن سے ہے۔ ٹوٹا ہوا عموماا بوال جا تا ہے۔<br />

شکست و بست ی توڑ ، ٹوٹ پھوٹ۔ا ردو غزل میں فارسی مفاہیم<br />

سے ہٹ کر بھی استعمال می ں آتا ہے مثالا<br />

وہ دن گئے کلیم کہ یہ ہے دل پہ قلقل می نا سے اب شکست<br />

شیشہ سنگ تھا )١٠٠( محمد حسین کل یم<br />

دراڑ،تیرڑ،چوٹ،اذیت ‏،دکھ،پیشمانی،تکلیف،جس سے خرابی کی<br />

صورت نکلتی ہو<br />

‏:میر صاحب نے خلل پیشمانی دراڑ دکھ مالل کے معنوں می ں برتاہے<br />

جو شکست آئنے پر روئے د ‏ِل<br />

اس کی<br />

جمع بھی<br />

دیسی<br />

طریقہ سے بنائی<br />

یارا دھر نہ ہو گا )١٠١<br />

: ہے جاتی<br />

یکسر وہ استخوان شکستوں کل پاؤں ایک کا سۂ سر پر جو آگ یا


سے چور تھا)‏‎١٠٢‎ میر(‏<br />

ہار اور ناکا می کے لئے بھی یہ لفظ استعمال میں آتا ہے غالب کے ہاں<br />

‏:یہ احساسِ‏ کمتری کے معنوں میں نظم کی ا ہوا ہے<br />

میکدہ گرچشمِ‏ مست ناز سے پاوے شکست موئے شیشہ دیدہ ساغر کی<br />

مثر گانی کرے<br />

شی شہ:‏<br />

شیشہ فارسی میں بوتل اور صراحی کے لئے بولتے ہیں۔ شیشہ<br />

گرا حیلہ گر مداری شیشہ بر سرِ‏ بازار شکستی بر سر عام بھانڈا<br />

پھوڑنا ۔شیشہ رابسنگ زدن ان دونوں محاوروں میں،‏ شیشہ بمعنی<br />

کانچ کا استعمال ہوا ہے۔درد کے ہاں تشبیہاا استعمال میں آیا ہے۔ دل<br />

شیشے کی طرح نازک ہو تا ہے اس میں دیکھا جا تا ہے دل اِن دونوں<br />

‏:عناصر کا حامل ہے<br />

محتسب آج تو میخانے میں تیرے ہاتھوں دل نہ تھا کوئی کہ شیشے کی<br />

طرح چورنہ تھا)‏‎١٠۳‎‏(‏ درد<br />

اب مفاہیم کے حوالہ سے لفظ شیشہ مہاجر نہیں ہے ۔<br />

شراب:‏<br />

عربی میں شراب کا تعلق ‏)کوئی بھی سیال شے(‏ پینے سے ہے۔<br />

مثالا قرآن مجید کی یہ آیت دیکھئے۔ کلو و شربو من زرقِ‏ ہللا)‏‎١٠۳‎<br />

کی دی ہوئی روزی سے کھاؤ پیو۔ ا ردو می ں زشراب سے مراد ہے<br />

ہے ۔ مثالا میر صاحب کا یہ شعر مال خط فرمائ<br />

: یںWine<br />

ہللا(‏<br />

مقدور تک شراب سے رکھ انکھڑیوں میں رنگ یہ چشمکِ‏ پیالہ ہے


ساقی ہوائے گل)‏‎١٠۴‎ میر(‏<br />

‏:غالب کے یہاں بھی ان ہی معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />

یپ الہ گر نہیں دیتا ‏،نہ پال دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے<br />

دے،‏ شراب تو دے<br />

نفرت کے سبب ظرف دینے سے پرہیز کر نا ہندو اچھوت کی رویت کو<br />

بڑی عمدگی سے نبھایا گیا ہے ۔<br />

صاحب:‏<br />

لفظ صاحب کو عربی سے منسوب کیا جاتا ہے۔عربی میں اسے ساتھی<br />

دوست اور مالک کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔اردو میں ہر<br />

‏:نام کے ساتھ احتراماا بوال لکھا جاتا ہے<br />

ہللا صاحب نے اپنی<br />

)١٠۵(<br />

تعظیم کے لئے بعض مکان ٹھہرائے ہیں<br />

١٠۵ (<br />

)<br />

سلطان محمد عادل شاہ ملکہ خدیجہ سلطان کی بیگمات میں سب سے ’’<br />

محترم اور با عزت تھیں انھی ں احتراماا<br />

بڑے صاحب بھی<br />

کہا جاتا ہے‘‘۔)‏<br />

١٠٧ )<br />

مزاج دار بہو صاحب کے جوڑے کی<br />

تیاری شروع کی۔)‏<br />

١٠۸ )<br />

مونث کے لئے صاحبہ داخلِ‏ لغت رہی<br />

) ١٠۹ ہے۔)‏<br />

برصغیر میں ‏"صاحباں"خواتین کے نام رکھے جاتے<br />

ہیں۔صاحباں،قصہ’’‏ مرزا صاحباں ‏‘‘کی ہیرؤین ہے۔میری نانی کی<br />

حقیقی ہم شیر کا نام ‏"صاحب جان تھا ۔افسر کے لئے بھی یہ لفظ بوال


یگئ<br />

میر(‏<br />

جاتا ہے۔مثالا صاحب آج چھٹی پر ہیں ۔پنجابی میں ح کی آواز غائب ہو<br />

ہے۔لہذا صاب بوال جا تا ہے۔اب کچھ ا ردو شاعری سے بھی مال<br />

: یں خط فرمائ<br />

جناب<br />

ی ا مخاطب کرنے کے لئے<br />

عز یزِ‏ مصر کا بھی صاحب اک غالم قسم جو کھایئے تو طلعِ‏ ز لیخاک ی<br />

١١٠(<br />

بطور سابقہ<br />

ہم سبھی مہمان تھے واں مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ ی ا بت خانہ تھا<br />

تو ہی صاحب خانہ تھا )١١١( درد<br />

حضرات کے معنوں م یں<br />

کھول دیوان دونوں صاحب کے اے بقا<br />

شی خ بقا ہللا بقا<br />

جمع دیسی<br />

طریقہ سے بنائی<br />

: ہے جاتی<br />

ہم نے بھی<br />

زیارت کی)‏‎١١٢‎‏(‏<br />

ید کھا کسی نے بھی سب صاحبوں نے اس کو جو باندھا ہے ی ہ کہئے<br />

سقنقور کی گردن ‏)‏‎١١۳‎‏(مرزا سی لمان شکوہ<br />

: غالب نے محبوب کے لئے باندھا ہے<br />

آئینہ دیکھ اپنا سامنہ لے کے رہ گئے صاحب کو دل نہ دیئے پہ کتنا<br />

غرور تھا<br />

اپنی اصل میں ‏"صاحب ‏"سہی لیکن برصغیر میں آکر اسے عربی<br />

معاشرت سے نا تاتوڑنا پڑا اور برصغیر کی معاشرت اختیار کرنا


می(‏<br />

یقین(‏<br />

میر(‏<br />

پڑی۔معنی اور استعماالت خالص دیسی ہیں۔<br />

ضبط:‏<br />

عربی میں ضبط کے معنی صحیح ‏،مضبوطی ‏،گرفتاری)‏‎١١۴‎‏(‏<br />

ٹھیک ٹھاک صحیح طور پر ہیں۔ا ردو میں یہ لفظ عربی سے قطعی الگ<br />

معنی رکھتا ہے۔ مثالا<br />

یک وں کہ لکھے کوئی موجِ‏ دریا کی طرح ضبط میں آسکتا نہ یں<br />

احوال پریشاں میرا)‏‎١١۵‎<br />

ضبط میں آنا:تحریر میں آنا<br />

۔<br />

نالے کو ہم نے ضبط کیا نا صحا تو کیا منہ سے تو رنگ زرد چھپایا نہ<br />

جائے گا)‏‎١١۶‎ اں محمدی مائل<br />

برداشت ‏،اظہار نہ کرنا ‏،نہ کہنا ضبط کرنا :<br />

دل جل گیا تھا اور عاشق ہیں ہم تومیر کے بھی ضبطِ‏ عشق کے<br />

نفس لب پہ سرد تھا)‏‎١١٧‎<br />

اظہار میں نہ النا،خبر نہ ہونے دی نا<br />

‏:غالب کے ہاں قریب ان ہی معنوں می ں سپرد قلم ہوا ہے<br />

طعمہ ہوں ایک ہی نف ‏ِس صرفہ سے ضبطِ‏ آہ میں میرا و گرنہ م یں<br />

جاں گداز کا<br />

مفہومی اختالف واضح کر رہا ہے کہ ضبط مہاجر لفظ نہیں۔یہ اپنی اصل<br />

میں ‏"جپت"تھا یہ تلفظ آ ج بھی بازار میں سننے میں آتاہے۔ضبط ‏،جپت<br />

کی تبدیل شدہ شکل ہے۔جپت واپس پنجابی کی طرف لوٹ گیا ہے


ہیں(‏<br />

پنجابی میں ترقی ‏،قبضہ کرنا ‏،واپس نہ دینا وغیرہ کے معنوں میں<br />

مستعمل چال آتا ہے۔ا ردو میں یہ لفظ اور معنوں میں بھی سننے اور<br />

پڑھنے میں آتا ہے۔لکھا ضبط جا تا ہے لیکن معنی جپت کے دے دیئے<br />

جاتے ہیں ۔ مثالا ‏’’یہ مال بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے‘‘۔<br />

طعنہ:‏<br />

طعنہ کو عربی لفظ طعن سے مشتق سمجھا جاتا ہے جس کے<br />

معنی خنجر وغیرہ ضرب،‏ تنقید،‏ تہمت،‏ نیزہ)‏‎١١۸‎ ۔ا ردو میں یہ<br />

لفظ عربی سے ہٹ کر معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔یہ لفظ اپنی اصل<br />

میں تانا منا ہے جس میں عربی آوازیں داخل کر دی گئی ہیں یا عربی<br />

لفظ کو’’تانا مینا‘‘‏ کے معنی دے دیئے گئے ہیں جبکہ معناا پنجابی تک<br />

محدود رہ گیا ہے یہ معنوی اختالف ہے معنوی تغیر نہیں۔ اس لحاظ<br />

سے یہ دو الگ لفظ ہیں۔ طعنہ پنجابی میں بھی مستعمل ہے لیکن اس<br />

سے منا معنی مراد لے جاتے ہیں۔ مثالا<br />

اندر جھڑکاں بار طعنے نیوں لگیاں دکھ پائیو رے ‏)‏‎١١۹‎‏(بلھے شاہ<br />

قصور ی<br />

چپ کراں تاں دیون طعنے جاں بوالں تاں واری آں)‏‎١٢٠‎‏(شاہ حسین<br />

الہور ی<br />

‏:اب ا ردو شاعری سے کچھ مثالیں مال حظہ فرمائ یں<br />

کہ دیگر ہوئے ہیں سب جو ھمن منافق نے طعنہ دی ا تھا تمن<br />

‏)‏‎١٢١‎‏(شاہ اسماع یل<br />

بیٹھا مت غیر کے تئیں زنہارا ے یار پہلومیں ہزاروں طعنہ دیں گے


یقین(‏<br />

‏،ہے یہ گل کے خار پہلو میں )١٢٢( جہاں دار<br />

دونوں اشعار میں طنز کے معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔<br />

مثرہ وہ تیز کہ خنجر کو دھار نگہ وہ شوخ کہ طعنے کٹار پر مارے<br />

پر مارے)‏‎١٢۳‎‏(‏ عارف ہللا شاہ ملول<br />

تقابلی<br />

غالب<br />

طنز۔<br />

کے ہاں<br />

دھارپر مارنا<br />

یہ لفظ طنزاور منا کے معنوں میں استعمال ہو ا ہے ۔<br />

ضعف میں طعنہ اغیار کا شکوہ کیا ہے بات کچھ سر تو نہیں ہوں کہ<br />

اٹھا بھی نہ سکوں<br />

درج باال معروضات کے حوالے سے اس لفاظ کو مہاجر قرار نہیں دیا<br />

جا سکتا ۔<br />

طرح:‏<br />

یہ لفظ عر بی میں بنیاد کے معنوں میں آتا ہے جبکہ ا ردو میں<br />

طور ‏،انداز ‏،مانند ڈھب،‏ ڈھنگ،‏ اسلوب ‏،وضع وغیرہ کے معنوں میں<br />

استعمال ہوتاہے۔ مثالا<br />

کیا بدن ہو گا جس کے کھولتے جامے کا بند برگِ‏ گل کی طرح ہر ناخن<br />

معطر ہوگیا)‏‎١٢۴‎<br />

مانند،‏ جی سا ‏،کاسا<br />

گو سو طرح کی مجھ سے تو بے دماغ عبث اے میاں ہے ت یں<br />

حسرتیں اس دل کے بیچ ہیں )١٢۵( راقم<br />

طری قے ‏،طور،‏ انداز


یہب<br />

بہے ہیں دیدۂ گریباں سے اس طرح آنسو رواں ہو چشمے سے جس<br />

طرح آب درتہ آب)‏‎١٢۶‎‏(اللہ موجی رام موج ی<br />

ایسے جی سے اس طور ‏،اس طرح،‏ انداز<br />

‏:غالب نے بھی اس لفظ کو دیسی معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />

مانند حباب آنکھ تو اے درد کھلی تھی کھینچا نہ پر اس بحر میں<br />

عرصہ کوئی دم کا)‏‎١٢۹‎‏(‏ درد<br />

یق امت کو ‏،مگر عرصے میں مرے آگے نہ شاعر نام پاو یں<br />

‏(آویں)‏‎١۳٠‎‏(‏ ( میر<br />

در پہ رہنے کو کہا اورکہہ کے کیسا پھر گیا جتنے عرصے میں مرا<br />

ب ستر لپٹا ہوا کھال غالب<br />

درج باال چاروں اشعار میں ‏’’عرصہ‘‘‏ زمانہ کے حوالے سے استعمال<br />

ہوا ۔<br />

عرصہ کی ‏)زمانی حوالہ سے ‏(حقیقی شکل ارسا ہے۔ عربی کے زیر<br />

اثر ص اور ع کی آوازیں داخل ہو گئی ہیں۔ اس طرح اس کی اصل امال<br />

‏’’ارسا‘‘‏ باقی نہیں رہ ی۔<br />

عی د:‏<br />

عید مسلمانوں کا مذ تہوار ہے۔یہ سال میں دو مرتبہ منایا جا تا<br />

ہے۔عید الفطر رمضان کے اختتام پر جبکہ عید االضحی حضرت ابراہیم<br />

کی فرمانبرداری کی یاد میں منائی جا تی ہے۔جب انہوں نے اپنی اوالد<br />

حضرت اسماعیل کو چھری کے نیچے رکھ دیا ۔چھری ہللا کے حکم<br />

سے نہ چلی اور جنت سے دنبہ آگیا جو انھوں نے ہللا کی راہ میں


میر(‏<br />

یکئ<br />

قربان کردیا اہل تشیع جناب امیر کی والدت پر خوشی مناتے ہیں اور<br />

اسے عید کا نام دیتے ہیں ۔‎٢۵‎دسمبر کو عیسائی برادری کرسمس<br />

منانتے ہیں برصغیر میں اسے عید کا نام دیاجاتا ہے۔بہر طور یہ لفظ<br />

ا ردو اور برصغیر کی دوسری زبانوں میں اسالمی تہذیب کے حوالہ<br />

سے داخل ہو اہے،‏ میر صاحب کا یہ شعر بطور نمونہ مال خط فرمائ<br />

: یں<br />

دیکھا نہ اسے دورسے بھی<br />

آیا )١۳١<br />

اب غالب<br />

منتظر وں نے وہ رشکِ‏ مہِ‏ عید لبِ‏ بام نہ<br />

کے ہاں لفظ عید کا استعمال مال خط فرمائ<br />

: یں<br />

عشرتِ‏ قتلِ‏ گہِ‏ اہل تمنامت پوچھ عید نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہ ونا<br />

عیدنظارہ ، عید کی خوشی کو ظاہر کررہاہے جبکہ میر صاحب نے<br />

عید کے چاند کو محبوب سے تشبیہ دے کر عید کی خوبصورتی کو<br />

واضح کیا ہے ۔<br />

طواف :<br />

لفظ طواف اسالمی تہذیب کا نمائندہ ہے حج یا عمرہ میں کعبہ کے<br />

گرد چکر لگانے کے عمل کو " طواف"کا نام دیا جا تا ہے۔اس کے بغیر<br />

حج یا عمرہ نہیں ہوتا ۔چکر کاٹنے،‏ گرد پھرنے،‏ گردش کرنے وغیرہ<br />

کو طواف کا نام دیا گیا ہے۔ ا ردو میں اسالمی تہذیب کے توسط سے<br />

وارد ہوا ہے۔ہاں معنوی تبدیلی ضرورہوئی ہے۔مثالا غالب یہ شعر<br />

پڑھیں،حج اور عمرے والے طواف سے اس کا کوئی تعلق نہیں بن<br />

: تا<br />

دل پھرطوافِ‏ کوئے مالمت کو جائے ہے پندار کا ضم کدہ ویراں کئے<br />

ہوئے


عرصہ:‏<br />

عرصہ ا ردو میں عام بوال جانے واال لفظ ہے۔خیال کیا جا تا کہ یہ<br />

عربی سے ا ردو میں داخل ہوا ہے۔عربی میں مکانیت کے حوالے سے<br />

استعمال ہوتا ہے۔جیسے عرصہ اکدار)صحن خانہ کھلی ہوا،‏<br />

جگہ(عرصہ کی جمع عرائص ہے۔ا ردو میں بھی مکانیت کے حوالے<br />

سے استعمال ہوا ہے ۔<br />

جیسے عرصۂ جنگ،‏ عرصہ حشر وغیرہ لیکن جب زمانی حوالہ سے<br />

استعمال ہوتا ہے تو اس لفظ کو عربی قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ مثالا<br />

ظالم نپٹ ، قلیل ساقی بھڑا دے خم ہی مرے منہ سے تو آہ !<br />

عرصہ بہار کا )١٢۸( قائم پور ی<br />

غری ب:‏<br />

کلمہ غریب عربی میں اجنبی مسافر پردیسی کے لئے مخصوص ہے<br />

لیکن ا ردو میں اس کے معنی مفلس بے زار بادار حاجت مند کنگال<br />

وغیرہ کے ہیں یہ معنی کا اختالف ہے نہ کہ غریب کو یہ معنی دے<br />

دیئے گئے ہیں۔یہ اپنی میں اصل گریب ہے جس کے معنی گرا پڑا کے<br />

ہیں۔برصغیر کے معاشرت میں جو شخص مالی لحاظ سے کمزور ہو<br />

استطاعت نہ رکھتا ہو کے لئے یہ لفظ بولتے ہیں جہان مسافرت کے<br />

معنی دیتا ہے وہاں اسے عربی کلمہ تصور کرنا چاہئے۔اس کے<br />

برعکس معنوں میں گریب کی بگڑی ہو ئی شکل تصور کرنا چاہئے۔گ<br />

کی متبادل آواز غ ہے یہ مکتوبی تبدیلی عربی کے زی ر اثر واقع<br />

ہو ئی۔مکتوبی تبدیلی عربی کے اثر واقع ہو ئی ہے۔ا ردو غزل سے چند<br />

مثالیں مال خط فرمائ یں۔


یگئ<br />

یعن<br />

مجھ معقعد کا منظور اب اعتقاد ہو تم پیر پیراں میں ہوں غری ب خادم<br />

کی جئے آفتاب<br />

ناتواں کمزور مفلس<br />

حسرت پر اس غریب کی آوے اجل کو رحم بالیں پہ جس کے یارودم<br />

واپس نہ ہو بی ان<br />

ا ردو میں مسافر عربی میں غریب کے لئے عام استعمال میں ہے غریب<br />

کی دیسی طریقہ سے جمع بھی بنا لی<br />

: ہے<br />

فکر جمعیت آپس دل میں کئے ہیں زہاد زلف کوں کھوں غریباں کو<br />

پریشاں نہ کرو ول ی<br />

‏:غالب کے ہاں یہ مہاجر نما لفظ دیسی معنوں می ں نظم ہوا ہے<br />

مجھ کو پوچھا تو کچھ غضب نہ ہوا میں غریب اور تو غری ب نواز<br />

غصہ:‏<br />

اہل لغت اسے عربی لفظ قرار دیتے ہیں ۔عربی میں اس کے م<br />

ایسا رنج جس سے گلہ گھٹ جائے ۔ا ردو میں اپنی اصل میں’’‏ گھسا<br />

‏‘‘ہے جو گھس آنا سے تشکیل پایا ہے۔ جس طرح سایہ بھوت پریت<br />

کے گھس آنے سے حالت بدل جاتی ہے۔ ناراضگی یا خفگی کے گھس<br />

آنے سے مزاج اور موڈ بدل جاتا ہے۔ یہ معنوی فرق ہے نہ کہ معنوی<br />

تبدیلی ۔عربی کے زیر اثر گھسا کی مکتوبی صورت بدل گئی ہے۔ غصہ<br />

کو’’‏ گھسا‘‘‏ کے معنوں میں استعمال کیا جانے لگاچند مثالیں مال خط<br />

فرمائیں۔جس سے معنوی فرق نظر آجائے گا بعض مقامات پر محاورہ<br />

‏:بن گی ا ہے اور عام سننے کو ملتا ہے


یشط<br />

یول<br />

یات<br />

ڈرتا نہیں ‏،ایک کی سو بے رحم نہ ہو،‏ غصہ نہ کر ‏،بات مری سن<br />

بات سنا جا )١۳۵(<br />

کوئی بات بری لگنا غصہ کرنا :<br />

عرض غصے میں یہ اک اہل وفا کی نہ سنے ہٹ پہ آ جائے وہ کافر تو<br />

خدا کی نہ سنے)‏‎١۳۶‎‏(‏ منعم<br />

غصہ:‏<br />

تو تو مجھ پر ایک دم غصہ ہو پھر سو تارہا شمع کی مانند میں ساری<br />

رات روتا رہا )١۳٧( مائل<br />

ناراضگی خفگی کالم نہ کرنا،‏ گفتگو موقو ف کر دی نا غصہ ہونا :<br />

لفظ فتنہ عربی میں آزمائش کے معنوں میں استعمال ہو فتنہ:‏<br />

اہے۔جیسے انما اموالکم واوالد کم فتنہ )١۳۸( تمہارے مال اور تمہاری<br />

اوالد بس آزمائش ہے۔ا ردو میں یہ لفظ شرارتی ‏،سازشی رکاوٹ ڈالنے<br />

واال،‏ خرابی پیدا کرنے واال،لڑائی ڈلوانے واال ‏،لڑائی جھگڑا<br />

وغیرہ۔ا ردو میں نہ صرف معنوی تبدیلی ہو ئی ہے بلکہ قواعد کے<br />

حوالے سے اختالف واضح ہے ۔<br />

پنجابی میں بھی یہ مستعمل ہے لیکن"چو<br />

پنجابی کے ذخیرے میں موجود ہے۔ چواتی<br />

جھگڑے کی وجہ وغیرہ ۔<br />

‏:میر صاحب کے ہاں اس لفظ کا استعمال مال خط فرمائ یں<br />

‏"لفظ بھی رائج ہے اور یہ<br />

‏،شرارت ، سازش ‏،لڑائی


یب<br />

آنکھوں سے تری ہم کو ہے چشم کہ اب ہو وے جو فتنہ کہ دنیا میں<br />

برپانہ ہوا ہو گا)‏‎١۳۹‎‏(‏ میر<br />

فتنہ برپا ہونا مترادف قی امت برپا ہونا<br />

ٹھے ہیں آکے طال ‏ِب<br />

دیدار بے طرح )١۴٠(<br />

فتنہ اٹھے گا ورنہ نکل گھر سے توشتاب<br />

میر<br />

جھگڑے فساد کی راہ نکلنا،‏ خرابی پیدا ہونا،‏ آزمائش معنی<br />

بھی لئے جاسکتے ہ یں<br />

غالب نے شور شرابا،‏ آپادھاپی،‏ پریشانی،‏ تکلیف دہ صورتحال<br />

افراتفری،‏ بے چینی،‏ بے سکونی کے معنوں میں نظم کی<br />

: اہے<br />

فتنہ اٹھنا:‏<br />

فتنہ ء شورِ‏ قیامت کس کے آب جلوہ زارِ‏ آتشِ‏ دوزخ ہمارا دل سہ ی<br />

و گل می ں ہے<br />

ا ردو میں معنوی<br />

تبدیلی<br />

کے سبب"فتنہ"مہاجر ہو کر نہیں رہا ۔<br />

فقیر،‏ فقر کا اسم ہے اور درویش کے معنوں میں استعمال ہوتا فقی ر:‏<br />

ہے۔ عربی میں اس کے استعمال کے چار حوالے ہ<br />

: یں<br />

زندگی کی بنیادی ضروریات می سر نہ ہوں اوّ‏ ل:‏<br />

ضروری ات کا پورا نہ ہونا<br />

مال و منال کی<br />

ہللا کی<br />

ہوس<br />

طرف احتی اج<br />

دوئم:‏<br />

سوئم:‏<br />

چہارم:‏<br />

درویش دنیاوی مال و منال سے بے نیاز ہوتا ہے۔ بظاہر خستہ حال<br />

ہوتاہے لیکن اس کا من بھرا ہوا ہوتاہے۔ خستہ حالی کے لیے


لفظ"پھک"موجود ہے۔ایر کے الحقے سے ‏"پھکیر"بن جاتا ہے۔ یہ لفظ<br />

بھیک مانگے ، دست سوال دراز کرنے والے،‏ نادار،‏ گریب،‏ بے نوا<br />

وغیرہ کے لیے استعمال ہوتاہے۔ معنوی فرق کی وجہ سے یہ لفظ فقیر<br />

سے مختلف ہے۔ فقیر چونکہ پھکیر کے لیے رواج پاگیا ہے اس لیے<br />

درست سمجھا جاتا ہے۔ تاہم ‏"پھکیر"بھی سننے کو ملتا ہے۔ ا ردو غزل<br />

میں بھی یہی حالت ہے،‏ لکھا فقیر جاتا ہے معنی پھکیر کے لیے جاتے<br />

‏:ہیں۔ چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />

لبریز ہو فقیر کا کاسہ سائل ہوں اے فلک ی ہ ترے انقالب سے<br />

شراب سے۔ میر وارث علی جوش<br />

)١۴١(<br />

سائل،‏ مانگنے والے کے معنوں میں استعمال ہواہے میر صاحب کے<br />

‏:ہاں درویش کے معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />

ہے معتقد فقیر نمد کی کالہ اے تاجِ‏ شہ نہ سر کو فروالؤں تی رے پاس<br />

کا)‏‎١۴٢‎‏(‏ میر<br />

فقیر کی<br />

جمع دیسی<br />

طریقہ سے بنائی<br />

: ہے جاتی<br />

اپنا جیسے زلفوں نے تری رہتا ہے فقیروں کی طرح نت وہ پری شاں<br />

جال دیاہے مصحف ی<br />

)١۴۳(<br />

‏:غالب کے ہاں بطور جمع استعمال ہو ا ہے<br />

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب<br />

تماشائے اہل کرم دیکھتے ہ یں<br />

فقرا کی بجائے فقیروں۔ ایک دوسری جگہ درویش کے معنوں میں<br />

استعمال کرتے ہ<br />

: یں<br />

فقیر غالب مسکیں ہے کہن ہم اور تم فلکِ‏ پیر جس کو کہتے ہ یں


تک یہ<br />

بے بس،‏ مجبور،‏ الچار،‏ بے نوا وغیرہ کے معنوں میں بھی لیا جا<br />

سکتاہے ۔<br />

قیامت:‏ لفظ قیامت اسالمی تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے۔ الہامی کتاب میں<br />

‏:اس لفظ کے مفاہی م مالحظہ ہوں<br />

فیصلے کا دن )١۴۴( اعمال کے حساب کتاب کا دن )١۴۵( یوم<br />

اجتماع۔ اعضا کی گواہی کا دن)‏<br />

١۴٧ )١۴۶( )<br />

قیامت کا قرآن میں بار بار ذکرآتا ہے۔ یہ بڑا دل ہال دینے واال دن ہو گا۔<br />

خوف و ہراس ہو گا۔ کوئی کسی کے کام نہیں آسکے گا۔ ہر کسی کو<br />

اس کے کئے کا بدلہ مل جائے گا ۔<br />

ا ردو میں ا ردو کے لسانی کلچر کے تحت استعمال ہوتا چال آرہا ہے۔<br />

دیسی مصادر کے پیوند سے بہت سارے محاورے پڑھنے سننے کو<br />

ملتے ہیں۔ میر صاحب کے ہاں تشبیہا تنگی سختی اور پشیمانی کے<br />

‏:حوالہ سے استعمال می ں ہوا ہے<br />

عرصۂ محشر)‏‎١۴۸‎‏(‏ نمونہ شیخ مت کر ذکر ہر ساعت قی امت کا کہ ہے<br />

اس کی بازی گاہ کا )١۴۹( میر<br />

ایک دوسری<br />

جگہ دہائی<br />

کے معنوں میں اس لفظ کا استعمال کرتے<br />

: ہیں<br />

غصے میں اس کے زیر لب کی بات ظلم ہے،‏ قہر ہے،‏ قی امت ہے<br />

)١۵٠( میر<br />

غالب<br />

وقتِ‏ ودع کو قیامت کا نام دیتے ہ<br />

: یں


پھر ترا وقت سفر یاد آ یا دم لیا تھا نہ قی امت نے ہنوز<br />

موت ، مرگ<br />

جاتے ہوئے کہتے ہوئے قیامت کو ملیں گے کیا خوب کہ گویا ہے<br />

قی امت کا دن اور<br />

کلچر کی تبدیلی کے سبب معنوں میں بھی تبدیلی آجاتی ہے اور دکھ،‏<br />

کرب پریشانی کا عنصر نئے مفاہیم میں بھی ملتاہے ۔<br />

کافر:‏<br />

تکفیر کرنے واال،‏ مسلماں عام طور پر غیر مسلم پر اس لفظ کا<br />

اطالق کرتے ہیں۔ یہ لفظ مسلمانوں کے حوالہ سے ا ردو میں داخل ہوا<br />

ہے۔ شاعری کا چونکہ اپنا الگ سے مزاج ہوتا ہے اس لیے لفظوں کا<br />

یخ ام کے ہاں اس لفظ مجازی معنوں میں استعمال عام سی بات ہے ۔<br />

‏:کا استعمال مالحظہ ہو<br />

آن کا فر مست را امامت ہوس زابروئے تو محراب نشی ں شدِچشمت<br />

است )١۵١( خی ام<br />

ی آنکھیں محرابِ‏ ابروہیں اس لیے آن بیٹھیں کہ وہ کافر مست<br />

امامت کی خواہاں ہ<br />

تمہار (<br />

) یں<br />

اب ا ردو غزل میں چند مثالیں مالحظہ فرمائ یں۔<br />

میر صاحب نے ضدی<br />

اور ہٹ کا پکا کے معنوں میں استعمال کیا ہ<br />

: ے<br />

سخت کا فر تھا جس نے پہلے میر<br />

مذہب عشق اختیار کیا )١۵٢( میر


یول<br />

یول<br />

یوہ<br />

مصحفی نے ایسے محبوب کے لیے استعمال کیا ہے جو ہر پل ناز وادا<br />

اور موڈ کے حوالے سے بدلتا ہ<br />

: ے<br />

ہرآن میں کافر کی اک آن کیا بیٹھنا ، کیا اٹھنا،‏ کیا بولنا ، کی ا ہنسا<br />

نکلتی مصحف ی<br />

ہے )١۵۳(<br />

حافظ عبدالوہاب ، جوا یمان نہ رکھتا ہو،‏ کے لیے اس لفظ کا استعمال<br />

: یں کرتے ہ<br />

یم ں ملحدو کافر نہ قاضی نہیں،‏ مفتی نہیں،‏ مالّنہ ہوں می ں محتسب<br />

ہوں،‏ نے صاحبِ‏ ایمان ہوں )١۵۴( سچل<br />

ہللا محب کے نزدیک غارت گر ایمان چھین لیتا ہے ۔ ایمان سے<br />

‏:تہی کافر ہے<br />

یک ونکہ غارت گر دیں ہے تجھ سا ہم ہوئے چھوڑ کے ای ماں کافر<br />

ہللا محب<br />

غالب<br />

نے جس پر کوئی<br />

اثر نہ ہو،‏ پتھر ایسا معنی<br />

: یں مراد لیے ہ<br />

کہیں ایسا نہ ہویاں<br />

بھی کافر صنم نکلے<br />

خدا کے واسطے پردہ نہ کعبے کا اٹھا واعظ<br />

یہ لفظ اپنی اصل میں عربی ہے۔ مفہومی تبدیلی کے سبب اس پر مہاجر<br />

ہونے کا گماں تک نہیں گزرتا۔ دوسرا برصغیر میں غیر مسلم برادری<br />

اکثریت سے آباد ہے۔ اس لیے اس کو اصل معنوں میں استعمال کرنا<br />

فساد پھیالنے کے مترادف ہے۔ تیسرا مہاجر کو موجود وسیب کا فکری<br />

و سماجی بھیس اختیار کرنا پڑتا ہے۔ چوتھا موجود زبان کے لسانی<br />

سیٹ ا پ اختیار کئے بغیر پیر جما نہیں سکتا۔ لفظ کافر کے ساتھ بھی


یعن<br />

یوہ<br />

یعن<br />

یہی معاملہ درپیش ہے ۔ غالب نے قبل از اسالم کے حوالے کو مدِ‏ نظر<br />

رکھتے ہوئے اتنی بڑی بات کہہ دی ہے ۔<br />

یہ لفظ اسامی کلچر کا نمائندہ ہے۔ مسلمان ہر سال حج یا عمرے کعبہ:‏<br />

کے لئے کعبہ کو جاتے ہیں۔ اسے قبلہ،‏ خانہ ء خدا بھی کہتے ہیں۔<br />

ا ردو میں اصل معنوں کے سوا معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ دل<br />

‏:کو کعبے کا نام دی ا جاتا ہے<br />

دل خانہء کعبہ ہے،‏ کلسیا نہ اقبال نہ ہر وقت کرو دھی ان بتوں کا<br />

کرو تم )١۵۵( اقبال الدولہ اقبال<br />

میر صاحب کے ہاں دیر کے متضاد محبوبوں ‏)بتوں(‏ کو تیاگنا م<br />

بھی مراد لیے جا سکتے ہ<br />

: یں<br />

لغزش بڑی ہوئی تھی و مستی میں چھوڑ دیر کو کعبے چال تھا م یں<br />

لیکن سنبھل گیا )١۵۶( میر<br />

غالب کے ہاں مفہومی رنگ الک سے ہے۔ اصل اور کوئی سے مجازی<br />

معنی مرادلیے جا سکتے ہ<br />

: یں<br />

کہیں ایسا نہ ہو یاں<br />

بھی کافر صنم نکلے<br />

خدا کے واسطے پردہ نہ کعبے کا اٹھا واعظ<br />

مہاجرت نے اصل کے سوا بہت سے مفاہیم دے دیے ہیں۔ فعل مضارع<br />

بھی دیسی طریقہ سے بناتے چلے آتے ہ یں۔<br />

کفر:‏<br />

کفر کا تعلق تکفیر سے ہے ی ، انکار،‏ نہ ماننا ، تسلیم نہ کرنا<br />

وغیرہ۔ اسالمی اصطالح میں اسالم سے انکار،‏ اسالم کے کسی بنیادی


یوئ<br />

قائم<br />

رکن کو تسلیم نہ کرنا کفر کے زمرے میں آتا ہے۔ جو شخص اسالم<br />

کے برعکس زندگی بسر کر رہا ہو،‏ اسے بھی کافر کہا جاتا ہے۔یہ<br />

اصطالح اسالم کے حوالہ سے ا ردو میں داخل ہ ہے۔ اپنی اصل میں<br />

یہ لفظ عربی ہے۔ ا ردو غزل میں معنوی تبدیلی کے ساتھ بکثرت<br />

‏:استعمال می ں آتا ہے<br />

‏:شاہی کے نزدیک اصل ربّ‏ کو چھوڑ کر کوئی اور ربّ‏ بنا لینا کف ر ہے<br />

نپایا رب جبِ‏ کھسا پایا بڑائی جب دیکھا یا توں گگن نے سر نوا یا<br />

کفر کا تب )١۵٧( شاہ ی<br />

اصل<br />

معنوں میں استعمال کرتے ہ<br />

: یں<br />

’’<br />

)١۵۸(<br />

حرفِ‏ کفر و دیں پہ ہی کی ا منحصر<br />

خذ ماصفادع ماکدر‘‘‏ ہاں دال قائم<br />

چندا<br />

اسالم کے برعکس راستے کو کفر کا نام دیتی<br />

: ہیں<br />

صاحب سجہ بھی ہے،‏ کفر و اسالم می ں ثابت رہے دل کس پر بھال<br />

مالکِ‏ زنار بھی چندا<br />

غیر مسلم شعراابھی<br />

ہے )١۵۹(<br />

یہ لفظ نظم کرتے آئے ہیں اور اصل معنوں م<br />

: یں<br />

ید کھے زنار کو تسبیحِ‏ کفرو دیں کی نہیں یک رنگی کا جویاں قا یل<br />

سلیمانی اللہ چینی الل حر یف<br />

میں )١۶٠(<br />

‏:غالب کے ہاں اپنے اصلی معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />

کعبہ مرے ایماں مجھے روکے ہے جو کھی نچے ہے مجھے کفر<br />

پیچھے ہے کلی سا مرے آگے


کلی سا:‏<br />

کلیسا عیسائیوں کی عبادت گاہ کو کہتے ہیں۔ یہ کلس سے ہے۔<br />

گرجوں کی تعمیر کے ساتھ ہی ا ردو غزل کے کلچر کا جز ٹھہرا۔ کلس<br />

کے حوالہ سے اسے مہاجر نما کہا جا سکتا ہے۔ ا ردو غزل میں زیادہ<br />

تراصل مفاہیم کے ساتھ نظم ہوتا آیا ہے۔ مثالا<br />

پھرتے تری تالش میں ہم مسجد میں بتکدے میں کلیسا میں دیر م یں<br />

چار سورہے )١۶١( واال جاشی دا<br />

دل خانہ کعبہ ہے،‏ کلیسا نہ کرو اقبال نہ ہر وقت کرو دھی ان بتوں کا<br />

اقبال الدولہ اقبال (١۶٢) تم<br />

‏:غالب کے ہاں بھی عیسائی مذہب کی نمائندگی کر رہا ہے<br />

کعبہ مرے ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر<br />

پیچھے ہے کلی سا مرا آگے<br />

غالب نے کعبہ کے ساتھ ایمان جبکہ کفر کے ساتھ کلیسا نتھی کر کے<br />

عیسائیت کی نہ صرف پوری آئیڈیالوجی واضح کر دی ہے بلکہ اپنے<br />

نظریات و عقائد پر روشنی ڈالی ہے ۔<br />

یہ لفظ غیر مذہبی اور غیر اخالقی قول و فعل سے تعلق رکھتا گناہ:‏<br />

ہے۔ بنیادی طور پر مہاجر لفظ ہے۔ معنوی تبدیلی اور دیسی طریقہ سے<br />

جمع بنانے کے حوالہ سے اسے مہاجر نہیں کہا جا سکتا ہے۔ میر<br />

صاحب کے ہاں اس کی دیسی جمع مالحظہ فرمائ<br />

: یں<br />

لگے ہو خون بہت کرتے بے رہے خیال تنک ہم بھی روسی اہوں کا<br />

گناہوں کا )١۶۳( میر


یول<br />

یول<br />

‏:غالب نے برائی اور خرابی کے معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />

مجھ کو بھی پوچھتے تم جانو تم کو غی ر سے جو رسم و راہ ہو<br />

رہو تو کی ا گناہ ہو<br />

مجلس:‏<br />

عربی میں نشت،‏ نشت گاہ،‏ بیٹھنے کی جگہ،‏ عدالت،‏ کورٹ<br />

کچہری،‏ سیٹ،‏ ٹربیونل وغیرہ کے معنوں میں استعمال ہوتاہے۔اہل<br />

تشیع کے ہاں الگ سے معنوں کا حامل ہے۔ بنیادی مفہوم جمع ہونا،‏<br />

اکٹھا ہونا،‏ اکٹھ،‏ بزم،‏ انجمن وغیرہ ہی رہتے ہیں۔ یہ معنوی تبدیلی ہے<br />

اختالف نہیں ۔ا ردو غزل میں ا ردو معنوں کے ساتھ استعمال<br />

‏:مالحظہ ہو<br />

، معنوی<br />

دکنی نے میخواروں کا مل بیٹھ کر میخواری کرنے کو مجلس کہا<br />

‏:ہے<br />

یشۂش خالی نمن بے نشا ہے جس کے دل میں نیں محبت کی شراب<br />

مجلس سوں نرواال ہے )١۶۴(<br />

حاتم<br />

محفل کے معنوں میں اس لفظ کو برتتے ہ<br />

: یں<br />

دے نہیں کچھ ہم کو بھاگیں دیکھ کر انبوہِ‏ خلق ہم کو بھی جا بیٹھنا<br />

مجلس میں جا ہو یا نہ ہو )١۶۵( مصحف ی<br />

رندوں کی درد<br />

بیٹھک کو مجلس کا نام دیتے ہ<br />

: یں<br />

اٹھ چلے شیخ جی تم مجلسِ‏ رنداں سے شتاب<br />

ہم سے کچھ خوب درد<br />

مدارت نہ ہونے پائی )١۶۶(


یول<br />

‏:غالب کے ہاں بھی دیسی معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />

رشتہ ء ہر شمع شب کہ وہ مجلس فروزِ‏ خلعتِ‏ ناموس تھا<br />

خارکسوتِ‏ ناموس تھا<br />

مجموعی<br />

مدعا:‏<br />

طور پر ‏"اکٹھ"مجلس کے مفاہیم میں کار فرما<br />

رہتا ہے ۔<br />

یہ لفظ عربی میں دعوی کیا گیا کے معنی رکھتا ہے۔ ا ردو میں<br />

عربی معنوں سے قطعی ہٹ کر استعمال میں آتا ہے۔ اس ضمن میں چند<br />

‏:مثالی ں مالحظہ ہوں<br />

)١۶٧<br />

زادِ‏ رہ دل کا مدعا بس ہے ( حاتم سفر عاشقی می ں عاشق کو<br />

خواہش،‏ آرزو<br />

مطلول کے معانی یو خط کا حاشیہ گرچہ ولی ہے مختصر لی کن<br />

کاتمامی مدعا دستا )١۶۸(<br />

مدعا دسنا:‏ مفہوم لب لباب بتانا<br />

میرے نامے کو وہ نہیں پڑھتا جس جگہ مدعا کی باتیں ہیں )١۶۹(<br />

مصحف ی<br />

مقصد ، ضرورت،‏ حاجت<br />

زباں پر آکے مری،‏ عجب نہیں جو تری خ و کے ڈر سے اے ظالم!‏<br />

حرف مدعا پھر جائے )١٧٠( مصح فی<br />

مدعا پھرنا ، جو کہنا مقصود ہے


یاں آکے ہم اپنے مدعا کو بھولے مل مل غیروں سے آشنا کو بھولے<br />

)١٧١( سنتوکھ رائے بی تاب<br />

مدعا بھولنا:‏ جو کرنا تھا ، کوئی<br />

مدعا ہم سے منہ چھپانا تھا )١٧٢(<br />

مقصد ، اصل بات،‏ و جہ<br />

کام ، مقصد<br />

نظام<br />

ی اد نہ رہنا<br />

کھولنا زلف اک بہانہ تھا<br />

درج باال مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ یہ معنوی تبدیلی نہیں،‏ معنوی<br />

فرق ہے۔ یہ لفظ عربی"مدعا"سے بالکل الگ ہے۔ اس کا رشتہ ہندی/‏<br />

پنجابی لفظ ‏"مدا"سے جڑا نظر آتا ہے۔ دونوں کے معنوی شیڈز اس<br />

لفظ میں نظر آتے ہیں۔ عربی کے زیر اثر"‏ ع ‏"کی آواز داخل ہو گئی<br />

ہے۔ لیکن معنی برقرار رہے ہیں۔ غالب کے ہاں خواہش ، حاجت،‏ دل<br />

‏:کی بات،‏ جو کہنا چاہتے ہوں کے معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />

کاش پوچھو کہ مدعا کی ا ہے میں بھی منہ می ں زبان رکھتا ہوں<br />

ان مباحث کے تناظر میں اس لفظ کو مہاجر نہیں کہا جاسکتا البتہ یہ<br />

لفظ مہاجر نما ضرور کہال سکتا ہے۔ ہاں کورٹ کچہری کی زبان میں<br />

عربی مفہوم ضرور ملتا ہے۔ امال بھی اصلی رہتی ہے۔ مثالا اصل مدعے<br />

پر بحث جار ی رکھی جائے۔ مدعی اور مدعاعلیہ اصطالحیں وہاں<br />

پڑھنے سننے کو عام ملتی ہیں۔<br />

ہمارے ہاں م رگ ‏،م رگا)ککڑ(‏ کے لئے بوال جا تا ہے مونث کے مرغ:‏<br />

لئے مرگی)ککڑی(لفظ مستعمل ہے گ کی تبادل آواز غ ہے۔عربی والوں<br />

کے حوالہ سے یہ تبدیلی وقوع میں آئی ہے۔فارسی میں اس کے معنی<br />

‏"پرندہ ‏"ہیں۔ہمارے ہاں عموماا کہا جا تا ہے مرغ صبح سویرے اذانیں


یول<br />

یرہ<br />

‘‘<br />

دیتے ہیں۔مجازاا اسے ‏’’بانگاں ویال بھی کہا جاتا ہے۔جب اسے مرغِ‏<br />

صبح بوال جائے تو اس سے مراد مرگا ‏)ککڑ(ہی ہوتا ہے۔ا سی طرح<br />

‏"مرغ گرفتار"مرغ بے بال وپرکے معنی پرندہ ہوں گے۔فانی کے ہاں<br />

‏"مرغِ‏ فانی ‏"بمعنی رو ح ، جبکہ ولی دکنی نے درمرغ دل کی ترکیب<br />

بھی استعمال ہوئی ہے)‏‎١٧۳‎‏(‏ ۔ان میں کسی کو مر غ کے معنوں<br />

میں نہیں لیا جا سکتا۔حاتم کے ہاں مرغ کی مونث مرغی)م رگی(پڑھنے<br />

کو ملتی ہے ورنہ مرغی)مرگی(بہت کم نظم ہوئی<br />

: ہیں<br />

)<br />

دشمن عاشق سے کڑ کڑ واے ہے کڑک مرغی کہاں و باز کہاں<br />

)١٧۴( حاتم<br />

جب مرغ سے مراد پرندہ ہو گا تو یہ لفظ مہاجر ہو گا تا ہم ا ردو کے<br />

لسانی سیٹ ا پ کو اختیار کر کے ہی اپنا و جود بر قرار رکھ سکتا<br />

ہے۔مرغ سے مراد اگر م رگ)ککڑ(‏ ہو گا تو اسے مہاجرنما کہا جائے گا<br />

: ۔اس ضمن میں دو مثالی ں مال خط ہوں<br />

شب ہجراں کی سحر ہی نہیں ہوتی کیا آہ آج ازاں بھی تو نہیں مرغ<br />

سحر دیتا )١٧۵ نوازش خاں نوازش<br />

نالۂ مرغِ‏ سحر تیغِ‏ دودم ہے ہم رشکِ‏ ہم طرحی و دردِ‏ اثر بانگ حز یں<br />

کو غال ب<br />

یہ لفظ اسالمی تہذیب کی نمائندگی کر تا ہے۔یہ مسلمانوں کی مسجد:‏<br />

عبادت گاہ کے عالوہ اسمبلی کا فریضہ سر انجام دیتی ہے۔اسے<br />

متعلقہ عالقے میں مسلمانوں کا نقطہ اجتماع کہا جا سکتا ہے۔اگلے<br />

وقتوں میں مسافر یہاں رات کو قیام کرتے تھے۔ اسالمی تعلیم و تربیت<br />

کا کام پہلے بھی یہاں ہو تا تھا آج بھی ہو تا ہے۔ بعض عالقوں میں


یول<br />

یول<br />

صفائی کی قسم لینے دینے کے کام آتی ہے۔ ا ردو میں زیادہ تر اپنے<br />

اصلی معنوں میں یہ لفظ استعمال ہوتاہے۔ یہ لفظ عربی سے اردو میں<br />

داخل ہواہے ۔ مثالا<br />

خراب رہتے تھے مسجد کے آگے میخانہ نگاہ مست نے ساقی کی<br />

انتقام لیا)‏ ١٧۶( میر<br />

مسجد میں بتکد ے میں کلسیا میں دیر میں پھرتے تری تالش میں ہم<br />

‏،چار سور ہے)‏‎١٧٧‎‏(واال جاش ید<br />

: غالب نے بھی اسے اس کے اصل معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />

بھوں پاس آنکھ قبلہء حاجات مسجد کے زیرِ‏ سای ہ خرابات چاہئے<br />

چاہئے<br />

مست:‏<br />

فارسی میں نشہ میں چور معنوں میں استعمال ہو تا ہے اور اس<br />

سے میخانے کا کلچر سامنے آتا ہے ساقی کا پال نا ‏،پی کر میخواروں<br />

کا بہکنا ‏،الٹی سیدھی حرکتیں کرنا وغیرہ قسم کے خیا الت سامنے<br />

آتے ہیں ۔ا ردو میں درویش،‏ ہللا لوگ ‏،مست ملنگ کے معنوں میں<br />

استعمال ہو تا ہے۔ اس طبقے کے اس لفظ کے حوالے سے نظریات<br />

اور سر گرمیاں سامنے آتی ہیں۔ ان کی معاشرتی حیثیت و قعت کابھی<br />

اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔یہ معنوی اختالف ہے۔ان معنوں میں اس لفظ<br />

کو مہاجر نہیں کہا جاسکتا ہے ۔<br />

دکنی لفظ مست کو عشق سے وابستہ کرتے ہیں عشق کے متعلق<br />

شخص معاشرے کے لئے غیر مفید ہو جا تا ہے ۔ عشق میں غرق


یول<br />

یول<br />

یول<br />

‏:کے لئے مست کا لفظ استعمال کرتے ہ یں<br />

نا کسی ہے نا کسی ہے نا مست ہونا عشق میں تی رے صنم<br />

کسی)‏‎١٧۸‎‏(‏<br />

نیم خواب آنکھوں کی مستی لوگوں کو بے خود اور مفتوں بنا دیتی<br />

‏:ہے۔ کے ہاں اس حوالہ سے بھی اس لفظ کا استعمال ہوا ہے<br />

ہر ہرنگہہ سوں اپنی بے خود کرے ولی کوں ووچشمِ‏ مست پر خوش<br />

جب نیم خواب ہووے)‏‎١٧۹‎‏(‏<br />

حافظ عبدا لوہاب سچل نے زندگی کی حرکت اور سر گرمی کے ماند پڑ<br />

‏:جانے کے حوالہ سے اس لفظ کا استعمال کی ا ہے<br />

نبض کو دیکھ کر مایوس فالطوں بھی ہوا کہہ دیا صاف یہ مست تو ،<br />

شیار نہیں)‏‎١۸٠‎ س(‏ چل<br />

آفتاب رائے رسوا خوشی راحت اور بے خودی کی حالت کے لئے اس<br />

لفظ کو نظم کرتے ہ<br />

: یں<br />

ابر رحمت برستا ہے ہر گلی میں گرے پڑے ہیں مست ہو درو دی وار<br />

یا برستی ہے شراب)‏‎١۸١‎‏(‏ رسوا<br />

حاتم نے بطور مشبہ بہ استعمال کیا ہے ‏"جذب کی حالت میں"‏ معنی<br />

دریافت کئے ہ<br />

: یں<br />

لب میگوں سے تیرے نگہ کرتے گرا بے ہوش ہو جوں مست گرتا ہے<br />

پان کھاتے پیک کا چونا ( ١۸٢( حاتم<br />

ایک دوسری جگہ دنیا و جہاں سے بے خبر کے لئے لفظ مست برتتے


‏:ہیں<br />

شکر ہلل شیشہ و ساغر بکف اس ابر میں مست آتا ہے لئے عشرت کا<br />

ساماں دست میں)‏‎١۸۳‎‏(‏ حاتم<br />

غالب ہللا لوگ درویش دنیا سے دور لوگوں کے لئے اس لفظ کو<br />

‏:موزوں خیال کرتے ہ یں<br />

مست کب بند قبا باندھتے ہ یں<br />

نشہ ء رنگ سے ہے واشد گل<br />

ا ردو میں اگر مخمور معنی مراد لیں گے تو یہ مستک کا اختصار سے<br />

جبکہ دیگر مفاہیم میں مست کا بگڑا روپ ہے۔ ت،‏ ٹ کی متبادل آواز<br />

ہے۔ یہ بھی کہ فارسی م شٹ کو شٹ کے معنوں میں استعمال کیا جانے<br />

لگا ہے ۔<br />

عربی میں منت ‏،کرم ‏،مہربانی،احسان)کرنا(‏ اور حسن سلوک کے منت:‏<br />

معنوں میں استعمال ہوتا ہے لیکن ا ردو میں اس کا مزاج اور معنوی<br />

چلوں الگ سے رہا ہے ۔ مثالا<br />

بس کئی دن جوز یست ہے،‏ اس پر کس کی منت عبث اٹھائے گا )١۸۴<br />

‏(قائم چاند پور ی<br />

احسان اٹھانا<br />

ی<br />

وہ جس دم ہاتھ اپنا قبضۂ خنجر پہ رکھتا ہے تکلف بر طرف،‏ منت<br />

ہمارے سر پہ رکھتا ہے )١۸۵( مصحف ی<br />

کے ) سر پہ منت رکھنا ‏،منت رکھنا ۔<br />

کس (<br />

منت م نّْ‏<br />

یا پھر امتحان سے ترکیب پایا ہے جبکہ ا ردو کا لفظ منتی<br />

،


یم<br />

ینت<br />

ہندی لفظ بنتی ‏)وی ‏(بمعنی عرض ‏،التجا ‏،التماس ، عاجزی،‏<br />

خوشامد،‏ معذرت،‏ لجاحت،‏ درخواست ‏)‏‎١۸۶‎‏(سے تعلق جوڑرہا ہے۔<br />

ہندی والوں کے ہاں بنتی یا و نتی برقرار رہا لیکن عربی کے زیر اثر<br />

بنتی اور منتی کو ترک کرکے منت،‏ بنتی کے معنوں میں اختیار کر لیا<br />

گیا ہے یہ لفظ عربی ہندی تعلقات کو واضح کر رہا ہے۔ غالب کے ہاں<br />

‏:بھی اس کا رشتہ بنتی سے استوار ہے<br />

ں نہ اچھا ہوا برا نہ ہوا درد،منتِ‏ کش دوانہ ہوا<br />

‏)منت کش ہونا<br />

ایک دوسری<br />

: ہے<br />

جگہ سماجت اور خوشامد کے معنوں میں استعمال ہوتا<br />

پھر جی میں ہے کہ در پہ کسی کے پڑے رہیں سر زیر بار منتِ‏ درباں<br />

کئے ہو ئے<br />

عربی اسم مذکر ہے۔ عربی میں نقش و نگار کرنا،‏ مزیں کرنا کے نقشا:‏<br />

معنوں میں استعمال ہو تا ہے۔ا ردو میں بالکل الگ معنوں میں استعمال<br />

ہو تا ہے یہ اپنی اصل میں ‏"نکسا " ہے برصغیر کی تہذیب میں کسی<br />

کام کے نہ ہونے کے سبب ‏"ناک نہیں رہتا"بولتے ہیں۔ اس کوناک رہنا<br />

سے سج دھج،‏ بناوٹ،‏ تضع،‏ کسی کی نقل ‏،نمایاں حیثیت ‏،عزت،‏ آبرو<br />

‏:وغیرہ مراد لیتے ہیں۔ ا ردو می ں نقشا کا استعمال مالحظ ہو<br />

شب دیکھ مہ تا باں تھا مصحفی تو حیراں کیا اس میں بھی کچھ نقشہ<br />

اس سیم بدن کا )١۸٧( مصفح ی<br />

تم ماہ شب چار دہم تھے مرے گھر کے پھر کیوں نہ رہا گھر کا نقشا


۔‎۳‎<br />

۔‎۵‎<br />

۔‎٧‎<br />

۔‎۹‎<br />

کو ئی دن اور)بمعنی<br />

حالت(‏ غالب<br />

حواش ی<br />

٧۸<br />

۔‎٢‎ کلیات ولی،‏ مرتبہ ‎١‎۔شرح دیوان حافظ،‏ مترجم عبدہللا عسکری مرزا<br />

نور الحسن ، ص<br />

سندھ میں ا ردو شاعری،مرتبہ<br />

ڈاکٹر نبی بخش خاں بلوچ ، ص<br />

کلیات مصحفی<br />

، ص ۵۵۶<br />

۔‎۴‎<br />

۶۴<br />

دیوان درد ، کلیات قائم ج‎١‎‏،مرتبہ اقتدارحسن ، ص<br />

مرتبہ خلیل الرحمن داودی ‏،ص<br />

۔‎۶‎ ٢٢<br />

١۵۹<br />

شاہکار انسا ئیکلو پیڈیا ‏،ص<br />

۳۸ پیدائش ٢٢ : ١٠<br />

۔‎۸‎<br />

۔ فرہنگ سخند انِ‏ فارس ‏،از محمد حسین آزاد ، ص<br />

فارسی ، مولف ڈاکٹر عبدالطیف ، ص<br />

١١۳ ١٠<br />

٧<br />

‎١١‎۔<br />

کلیات میر ج ا،مرتبہ کلب علی<br />

خاں فائق ، ص‎١٠١‎ ‎١٢‎۔ دیوان


یعل<br />

۔<br />

زادہ ، مرتبہ ڈاکٹر غالم حسین ذوالفقار،‏ ص<br />

۔ سخندان فارس،‏ ص<br />

‎١۳‎۔<br />

۸<br />

کلیات قائم ج،‏ ص<br />

۳۸ ۹۹<br />

١۴<br />

پنجابی<br />

ا ردو لغت،‏ مولف تنویر بخاری<br />

‎١۵‎۔<br />

المنجد ‏،ص<br />

۶٢٧ ١۶<br />

، ص ١١١۵<br />

‎١٧‎۔<br />

‎١۹‎۔<br />

‎٢١‎۔<br />

۔<br />

ہندی<br />

ا ردو لغت ‏،ص ‎١۸‎۔ ۳۴۹<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص ا ‎٢٠‎۔ ٧<br />

لسا نیات غالب،‏ مقصود حسنی<br />

دیوان درد،‏ ص<br />

کلیات مصحفی<br />

١۴۶<br />

دیوان اوّ‏ ل،‏ ص<br />

١۶<br />

، ص ‎٢٢‎۔ ١٢<br />

کلیات ولی،‏ ص<br />

۔ تذکرہ ‎٢۳‎۔ تذکرہ مخزن نکات،‏ ڈاکٹر اقتدارحسن ، ص<br />

حیدری،‏ حید ربخش حیدری<br />

۸۹<br />

۴۳ ٢۴<br />

، ص ١١۴<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص<br />

‎٢۵‎۔<br />

دیوان درد،‏ ص<br />

١۶۳ ٢۳<br />

٢۶<br />

۔فرہنگ عامرہ ، عبدہللا خویشگی<br />

‎٢٧‎۔<br />

کلیات میر ج ا ، ص<br />

١۹٢ ٢۸<br />

، ص ٢٧١<br />

‎٢۹‎۔<br />

نوائے سروش ، ص ۳٠ ۔<br />

‎۳١‎۔جناب ابو حنیفہ<br />

،<br />

پی ش امام ‎۳٢‎۔<br />

، جناب مالک<br />

، جناب شافعی<br />

، جناب احمد بن حنبل<br />

‎۳۳‎۔ جناب علی ابن ابی طالب ‏،جناب حسن ابن علی،‏ جناب حسین<br />

، جناب زین العابدین بن حسین ، جناب امام باقر ، جناب جعفر<br />

صادق ، جناب موسی کاظم ، جناب علی رضا ، جناب محمد تقی<br />

جناب علی نقی ، جناب حسن عسکری ، جناب محمد مہد ی<br />

،<br />

ابن


۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

دیوان زادہ،‏ ص<br />

‎۳۴‎۔ کلیات میرج ا،‏ ص<br />

۹۹ ١٧۴<br />

۳۵<br />

۔ ‎۳۶‎۔ سندھ میں ا ردو شاعری ، ڈاکٹر بنی بخش بلوچ ‏،ص<br />

دیوان زادہ،‏ شیخ ظہور الدین حاتم<br />

١۶۴ ۳٧<br />

، ص ١۵۴<br />

کلیات مصحفی ج ا ، ص<br />

‎۳۸‎۔<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص<br />

۵۵ ٢۶٧<br />

۳۹<br />

کلیات میرج ا،‏ ص<br />

‎۴٠‎۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ ص<br />

۶۸ ۴١<br />

٢۸٠<br />

۔ تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏<br />

ص<br />

‎۴٢‎۔کلیات قائم ج ا،‏ ص<br />

١٢٧ ۴۳<br />

۴۴١<br />

۔ دیوان محبِ‏ ، ولی<br />

ہللا محب،‏ ص<br />

‎۴۴‎۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ ص<br />

۳۴۶ ۴۵<br />

۵٠١<br />

کلیات میرج ا،‏ ص<br />

‎۴۶‎۔کلیات مصحفی ج ا،‏ ص<br />

۵٧۵ ١١۵<br />

۴٧<br />

لغات نظامی<br />

۔<br />

‏،ص<br />

‎۴۸‎۔ سندھ میں ا ردو میں شاعری<br />

۸٠ ۴۹ ‏،ص<br />

١٠١<br />

البیان،‏ ص<br />

‎۵٠‎۔ ‎١۵‎۔<br />

جامع اللغات ج ا ‏،ص<br />

۴۶۶ ١۶<br />

۵١<br />

دیوان مہ لقا بائی<br />

چند ا،‏ ص<br />

‎۵٢‎۔<br />

اظہر اللغات،‏ ص<br />

١۶۵ ١١۴<br />

۵۳<br />

کلیاتِ‏ مصحفی ج ا،‏ ص<br />

‎۵۴‎۔<br />

کلیات مصحفی ج ا،‏ ص<br />

۳۴ ۴۸۸<br />

۵۵<br />

۔ تذکرہ خوش معرکہ<br />

زیبا ج ا،‏ ص<br />

‎۵۶‎۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ص<br />

١۳۴ ۵٧<br />

۴۸۸<br />

۔ معنویت ، ڈاکٹر<br />

سہیل بخاری ‏،ص<br />

روشنی ‎۵۸‎۔<br />

اے روشنی<br />

‏،شکیب جاللی<br />

، ص ۸۸<br />

۵۹<br />

١٢۶


۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔ احوال واثار شاہ عالم ثانی آفتاب<br />

‏،ڈاکٹر محمد جمیل خاور،‏ ص<br />

‎۶٠‎۔ کلیات ولی ‏،ص<br />

٧۹ ۶١<br />

١۹۴<br />

تذکرہ مخزن نکات،‏ ص<br />

‎۶٢‎۔ سخندان فارس،‏ ص<br />

۴۸ ١٢٧<br />

۶۳<br />

۔ ا ردو کی دو قدیم<br />

مثنویاں ‏،ص<br />

‎۶۴‎۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ ص<br />

۴٠٠ ۶۵<br />

١٢۹<br />

رحمن:‏<br />

‎۶۶‎۔<br />

تذکرہ گلستان سخن ج ا،‏ ص<br />

۴۸١ ٧۶ ۶٧<br />

‎۶۸‎۔<br />

کلیات میر ج ا،‏ ص<br />

۹۸ ۶۹<br />

ہندی<br />

ا رو لغت،‏ ص<br />

‎٧٠‎۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ ص<br />

۳۵۹ ٧١<br />

۴۵۸<br />

‎٧٢‎۔سنسکرت ا ردو لغت ‏،ص ٧ ۳<br />

‎٧۴‎۔ شرح دیوانِ‏ حافظ ج ا،‏ ص‎۹‎ ‎٧۵‎۔<br />

۵۳٧<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

دیوان جہاں دار،‏ ص<br />

‎٧۳‎۔کلیات میر ج ا،‏ ص ۳٢٠<br />

‎٧۶‎۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ ص<br />

تذکرہ حیدری،‏ ص ا<br />

٢ ١۳۵<br />

٧٧<br />

کلیاتِ‏ مصحفی ج ا،‏ ص<br />

‎٧۸‎۔<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص<br />

۴۳ ۵۵٠<br />

٧۹<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص<br />

‎۸٠‎۔تذکرہ گلستان سخن ج ا،‏ ص<br />

۳۶۹ ۳٢۵<br />

۸١<br />

دیوان زادہ ‏،ص<br />

‎۸٢‎۔<br />

احوال و رباعیاتِ‏ خیام ‏،ص ۵<br />

٢٧ ١١۶<br />

۸۳<br />

۔ سندھ میں ا ردو شاعری<br />

ص<br />

‎۸۴‎۔<br />

کلیاتِ‏ مصحفی ج ا،ص<br />

۵٧۳ ،<br />

۸۵<br />

۳۸<br />

۔کلیات سو دا ج ا،‏ ص<br />

‎۸۶‎۔<br />

کلیاتِ‏ مصحفی ج ا،‏ ص<br />

١٢۵ ١۵<br />

۸٧


۔‎١‎<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

فرہنگ فارسی<br />

‏،ص<br />

‎۸۸‎۔ دیوان زادہ،ص<br />

١٢۸ ۴١۵<br />

۸۹<br />

تذکرہ مخزن نکات ‏،ص<br />

‎۹٠‎۔<br />

دیوانِ‏ زادہ،‏ ص<br />

١٢٠ ۶<br />

۹١<br />

نقوش بیاض غالب نمبر،ص<br />

‎۹٢‎۔<br />

کلیاتِ‏ میر ج ا،‏ ص<br />

١۳۸ ۶۹<br />

۹۳<br />

تذکرہ مخزن نکات،‏ ص<br />

‎۹۴‎۔<br />

دیوان زادہ،‏ ص<br />

٧ ١۸۵<br />

۹۵<br />

کلیات میر ج ا،‏ ص<br />

‎۹۶‎۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،ص<br />

١١٢ ۹٧<br />

۹۹<br />

تذکرہ مخزنِ‏ نکات ‏،ص<br />

‎۹۸‎۔<br />

باغ و بہار ‏،ص<br />

١۴۸ ١٢٠<br />

۹۹<br />

کلیاتِ‏ میر ج ا،‏ ص<br />

‎١٠٠‎۔<br />

تذکرہ مخزن نکات،‏ ص<br />

١١۵ ١۳۶<br />

١٠١<br />

دیوان درد،‏ ص<br />

کلیا ‏ِت ‎١٠٢‎۔<br />

میر ج ا،‏ ص<br />

۹۸ ١٢۳<br />

١٠۳<br />

القاموس الفرید ‏،ص<br />

‎١٠۴‎۔<br />

کلیاتِ‏ میر ج ا،‏ ص<br />

٢۸٠ ۳۵۹<br />

١٠۵<br />

۔ ‎١٠۶‎۔ تقویت االیمان ، شاہ اسماعیل شہید دہلوی ‏،ص<br />

کلیات شاہی،‏ ص<br />

۹۹ ١٠٧<br />

٧<br />

۔ آئینہ ا ردولغت ‎١٠۸‎۔ مراۃ العروس،‏ ڈپٹی نذیر احمد ، ص<br />

حسن چوہان وغیرہ ‏،ص<br />

۳۵ ١٠۹<br />

١٠۹۹<br />

، علی<br />

دیوانِ‏ درد،‏ ص<br />

کلیات میر ج ا،‏ ص<br />

١١۸ ١٠ ١١۶<br />

١١١<br />

۔ تذکرہ خوش<br />

معرکہ زیبا ج ا،‏ ص<br />

‎١١٢‎۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ ص<br />

١١٠ ١١۳<br />

۳۶١<br />

۔ ‎١١۴‎۔ القاموس الفرید،‏ وحید الزمان کیرانو ی،‏ ص<br />

تذکرہ مخزنِ‏ نکات ‏،ص<br />

۳۸١ ١١۵<br />

١۳۵


ص<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

کلیاتِ‏ میر ج ا،‏ ص<br />

‎١١۶‎۔ تذکرہ مخزن نکات ج،‏ ص<br />

١٧۹ ١۹٧<br />

١١٧<br />

کالم بابا بلھے شاہ،‏ ص<br />

‎١١۸‎۔<br />

القاموس الفرید ‏،ص<br />

۳۹۵ ۸<br />

١١۹<br />

ا ردو کی<br />

دو قدیم مثنویاں،‏ ص<br />

‎١٢٠‎۔<br />

کالم شاہ حسین ‏،ص<br />

۳١ ١٢١<br />

١١۴<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏<br />

‎١٢٢‎۔<br />

دیوان جہاں دار،‏ ص<br />

١٢٠ ١٢۳<br />

٢٠۳<br />

تذکرہ مخزن نکات،‏ ص<br />

‎١٢۴‎۔<br />

تذکرہ مخزن نکات ‏،ص<br />

١۳۴ ١٢۵<br />

١۵۳<br />

۔ کلیات میر ج<br />

ا،‏ ص<br />

ا۔<br />

۔<br />

۔<br />

تذکرہ ‎١٢۶‎۔<br />

خوش معرکہ زیبا ج ا،‏ ص<br />

۵١۴ ١٢٧<br />

١٢۵<br />

دیوان دد ، ص<br />

‎١٢۸‎۔کلیات قائم ج ا،‏ ص<br />

١۳۴ ١١۵<br />

١٢۹<br />

کلیات میر ج ا،‏ ص<br />

‎١۳٠‎۔<br />

کلیات میر ج ا،ص<br />

١٠۴ ١٠۴<br />

١۳١<br />

۔ ‎١۳٢‎۔شاہ عالم ثانی آفتاب احوال و ادبی خدمات،‏ ص<br />

تذکرہ مخزن نکات ، ص<br />

٢٠۸ ١۳۳<br />

١٢۸<br />

کلیات ولی،‏ ص<br />

‎١۳۴‎۔<br />

کلیات ولی،‏ ص<br />

٢١۵ ٧۸<br />

١۳۵<br />

تذکرہ مخزن نکات،‏ ص<br />

‎۳۶‎ا۔<br />

تذکرہ مخزن نکات ‏،ص<br />

۴۶ ۳٧<br />

١٧۹<br />

کلیات می ر ج ا،‏ ص<br />

‎١۳۸‎۔ :٢۸ ١۵<br />

١۳۹<br />

ص<br />

۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ٢،<br />

‎١۴٠‎۔<br />

کلیات میر ج ا،‏ ص<br />

٢٢۵ ١۴١<br />

٢۶۹


۔<br />

۔<br />

کلیات مصحفی ج ا،‏ ص<br />

‎١۴٢‎۔ کلیات میرج ا،‏ ص<br />

١۳١ ۵٢۸<br />

١۴۳<br />

ال عمران<br />

١١۳ ٢۵ ١۴۵ بقرہ ‎١۴۴‎۔<br />

‎١۴۶‎۔مائدہ : ،١٠۹ نور ،٢۴: سجدہ : ،۹،١۹ ‎١۴٧‎۔<br />

‎١۴۸‎۔مکانی<br />

۔<br />

استعمال ‎١۴۹‎۔<br />

۔ ترجمہ میر مرتضی حسین<br />

فاضل لکھنو ی<br />

کلیات میر ج ا،‏ ص<br />

‎١۵٠‎۔<br />

١٠۹ مائدہ:‏<br />

١٢۵<br />

کلیات میر ج ا،‏ ص<br />

٢١۹ ١۵١<br />

کلیات مصحفی ج ا،‏ ص<br />

‎١۵٢‎۔<br />

کلیات میر ج ا ‏،ص<br />

١۴٢ ۵۳۹<br />

١۵۳<br />

۔ تذکرہ خوش معرکہ<br />

زیبا ج ، ص<br />

‎١۵۴‎۔ سندھ میں ا ردو شاعری،‏ ص<br />

۶۸ ١۵۵<br />

۴۶١<br />

۔کلیات شاہی<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

‎١۵۶‎۔کلیات میر ج ا،‏ ص<br />

، ١۵٧ ص ١٢۸ ١٠۶<br />

دیوان لقا چند ا ‏،ص<br />

‎١۵۸‎۔<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص<br />

٧١۹ ١۴۶<br />

١۵۹<br />

۔ تذکرہ خوش<br />

معرکہ زیبا ج ا ص<br />

‎١۶٠‎۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیباج ا ‏،ص<br />

۴۳۹ ١۶١<br />

۳۴۸<br />

۔کلیات میر ج ا،‏ ص<br />

‎١۶٢‎۔<br />

تذکرہ خوش زیبا ج ا،‏ ص<br />

۴۶١ ١۳۴<br />

١۶۳<br />

کلیاتِ‏ مصحفی ج ا،‏ ص<br />

‎١۶۴‎۔<br />

کلیات ولی،‏ ص<br />

٢۵۶ ۳۵٠<br />

١۶۵<br />

دیوان زادہ ، ص<br />

‎١۶۶‎۔<br />

دیوان درد،‏ ص<br />

٢٠۸ ١۳<br />

١۶٧<br />

کلیاتِ‏ مصحفی ج ا،‏ ص<br />

‎١۶۸‎۔<br />

کلیات ولی ‏،ص<br />

٧۶ ۳٢۵<br />

١۶۹<br />

تذکرہ مخزن نکات،ص<br />

‎١٧٠‎۔<br />

کلیات مصحفی ج ا،‏ ص<br />

۵٧۵ ١٧١<br />

١۹٧


۔<br />

۔<br />

کلیا ت ولی<br />

‏،ص<br />

‎١٧٢‎۔ تذکرہ مخزن نکات،‏ ص<br />

١۴۹ ١٢٢<br />

١٧۳<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیباج ا<br />

‎١٧۴‎۔<br />

دیوان زادہ،‏ ص<br />

١٢۹ ‏،ص ١٧۵<br />

۵۳۶<br />

ص<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،‏<br />

‎١٧۶‎۔<br />

کلیات میر ج ا ‏،ص<br />

١١۸ ١٧٧<br />

۳۴۸<br />

کلیات ولی،‏ ص<br />

‎١٧۸‎۔<br />

کلیات ولی ص<br />

٢٢۹ ٢۵١<br />

١٧۹<br />

تذکرہ مخزن نکات<br />

‎١۸٠‎۔ سندھ میں ا ردو شاعری<br />

٧٧ ١۸١ ‏،ص<br />

‏،ص ١۶۹<br />

۔<br />

۔<br />

۔<br />

دیوان زادہ ‏،ص<br />

دیوان ‎١۸٢‎۔<br />

۴ ۶۶ زادہ،‏ ص<br />

١۸۳<br />

کلیات مصحفی ج ا،‏ ص<br />

‎١۸۴‎۔<br />

کلیات قائم ج ا،‏ ص<br />

١۴ ۵۳۶<br />

١۸۵<br />

کلیات مصحفی ج ا،ص<br />

ہندی ‎١۸۶‎۔<br />

ا ردو لغت،ص<br />

١٢١ ۶۸<br />

١۸٧


یات<br />

باب نمبر ٧<br />

لفظیاتِ‏ غالب کا ساختی<br />

مطالعہ<br />

ساختیات ایک صحت مند فکری رویے،‏ ہمہ وقت ترقی پذیر سماجی<br />

ضرورت اورانتھک تحقیق و دریافت کا نام ہے جو سوچ کوکسی<br />

مخصوص ، زمانی ومکانی کرّے تک محدود رہنے نہیں دیتی ۔ یہ نہ<br />

صرف معلوم ‏)ڈیکوڈ(‏ مگر غیرا ستوار کرّوں سے تعلق استوار کرتی<br />

ہے بلکہ ان سے رشتے ناتے دریافت کرتی ہے۔ اس کا دائرہ کا ر یہاں<br />

تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ معلوم مگر غیر دریافت شدہ کرّوں کی<br />

طرف پیش قدمی کرکے ان کے حوالوں کو اشیاء ، اشخاص اور ان<br />

سے متعلقات وغیرہ کی جذب و اخذ کی صالحیتوں سے پیوست کر<br />

دیتی ہے ۔ یہ پیوستگی مخصوص ، محدود اور پابند لمحوں کی دریافت<br />

تک محدود نہیں رہتی اور نہ ہی تغیرات کی صور ت میں جامد وساکت<br />

رہتی ہے۔ اس کارد ساخت کا حلقہ ہمیشہ المحدود رہتا ہے ۔<br />

کچھ لوگ ساخت شکنی کو ساخت سے انحراف کانام دیتے ہیں یا


یات<br />

سمجھتے ہیں ۔ یہ سوچ ساخت کے ضمن میں درست مناسب اور’’‏<br />

وارہ کھانے‘‘‏ والی نہیں ہے۔ ساخت شکنی درحقیقت موجودہ تشریح کو<br />

مستردکرکے آگے بڑھنے کانام ہے۔ شاخت شکنی کے بغیر کسی نئے<br />

کی دریافت کا سوال پیدا ہی نہیں اٹھتا۔ ساخت شکنی کی صورت میں<br />

کے ساتھ بہت (Signifier) نامعلوم کائناتیں دریافت ہوکر کسی بھی دال<br />

وابستہ ہو جاتے ہ یں۔<br />

(Signified) سارے مدلول<br />

کوئی دال غیر لچکدار اور قائم بالذات نہیں ہوتا۔ لچک،‏ قطرے کا سمندر<br />

کی طرف مراجعت کا ذریعہ ووسیلہ ہے یااس کے حوالہ سے قطرے کا<br />

سمندر بنناہے۔ ساخت شکنی سے ہی یہ آگہی میّسر آتی ہے کہ قطرہ<br />

اپنے اندر سمندر بننے کا جوہر رکھتاہے۔ وال کوغیرلچکدار قرار دینا<br />

آگہی کے پہلے زینے پر کھڑے رہناہے۔ ہر زندہ اور لچکدار سوچ<br />

ازخود آگہی کی جانب بڑھتاہے ۔زندہ اورلچکدار سوچ کو دائرہ کاقیدی<br />

ہونا خوش نہیں آتا اور نہ ہی اسے کسی مخصوص دائرے سے<br />

منسلک کیا جاسکتاہے۔ یہ ان گنت سماجی رشتوں سے منسلک<br />

‏:ہوتاہے۔ اسی بنیادپر گری ماکا کہنا ہے<br />

ی<br />

ہے‘‘)‏<br />

نظام ممکنہ انسانی<br />

رشتوں کے گوشواروں پر مبنی<br />

ساخت ’’<br />

١ )<br />

: ڈاکٹر وزیر آغا اس ضمن میں کہتے ہ یں<br />

کو ثقافتی دھاگوں کاجال قرار دیا (Poetics) ساختیات نے شعری ات ’’<br />

ہے ۔وہ تصنیف کی لسانی اکائی یا معنوی اکائی تک محدود نہ رہی بلکہ<br />

اس نے تصنیف کے اندر ثقافتی تناظرہ کابھی احاطہ کیا‘‘‏ )٢( کے وقت<br />

شارح کا وجود معدوم ہوجاتاہے اور فکر موجودہ تغیرات کے نتائج


یچل<br />

سے مدلول اخذ کرتی جاتی ہے جبکہ وقوع میں آنے والے مدلول<br />

پھر سے نئی تشریح وتفہیم کی ضرورت رہتے ہیں ۔ اس کے لئے<br />

تغیرات کے نتائج اور دریافت کے عوامل پھر حرکت کی زدمیں رہتے<br />

کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ (Deconstruction) ہیں ۔ اس سے ردّ‏ ساخت<br />

اگران لمحوں میں شارح جو قاری بھی ہے،‏ کے وجود کو استحقام<br />

میسّر رہے گایا اس کا ہونا اور رہنا قرار واقعی سمجھاجائے گا<br />

تودریافت کا عمل رک جائے گا۔ مصنف کو لکھتے اور شارع کو تشریح<br />

کرتے وقت غیر شعوری طور پر معدوم ہونا پڑے گا۔ شعوری صورت<br />

میں ایسا ہونا ممکن نہیں کیونکہ شے یا شخص اپنی موجودہ ش ناخت<br />

سے محروم ہونا کسی قیمت پر پسند نہیں کرتے ۔ شعوری<br />

(Indentity)<br />

عمل میں نئی تشریحات ، نئے مفاہیم اور نئے واسطوں کی دریافت کے<br />

دروا نہیں ہوتے ۔<br />

مصنف،‏ قاری اور شارح نہ صرف دریافت کے آلہ کارہیں بلکہ ہر دال<br />

کے ساتھ ان کے توسط سے نیا مدلول نتھی ہوتا چال جاتاہے۔ اس<br />

ضمن میں اس حقیقت کوکسی لمحے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ جب<br />

تک مصنف ‏،قاری اور شارح دریافت کے عمل کے درمیان معدوم نہیں<br />

ہوں گے ‏،نیا مدلول ہاتھ نہیں لگے گا ۔ اسی طرح کسی دال کے پہلے<br />

مدلول کی موت سے نیا مدلول سامنے آتاہے۔ پہلے کی حیثیت کوغیر<br />

لچکدار اور اس کے موجودہ وجود کے اعتراف کی صور ت میں نئی<br />

یک دریافت کا کوئی حوالہ باقی ‏(‏Signified‏)تشریح ی ا پھر نئے مدلول<br />

نہیں رہ پاتا۔’’میں ہوں‘‘‏ کی ہٹ معاملے کی دیگر روشوں تک رسائی<br />

ہونے نہیں دیت ی۔<br />

رویے ، اصول ، ضابطے اور تغیرات کے وجوہ و نتائج اورعوامل کی


ینئ<br />

یہ<br />

نیچر اس تھیوری سے مختلف نہیں ہوتی۔ تغیرات ایک سے ہوں ، ایک<br />

طرح سے ہوں ، ایک جگہ ایک وقت سے مختلف نہ ہوں یا پھر ہو بہو<br />

پہلے سے ہوں ، سے زیادہ کوئی احمقانہ بات نہیں۔ اگر تغیرات ایک<br />

سے وجوہ اور ایک سے عوامل کے ساتھ جڑے نہیں ہوتے توان کے<br />

نتائج ایک سے اور پہلے سے کیسے ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں نئی<br />

تشریح کی ضرورت کوکیونکر نظرانداز کیا جا سکتا ہے ۔<br />

موہنجوداڑو کی تہذیب و ثقافت سے متعلق پہلی تشریحات،‏ موجودہ<br />

وسائل اور فکر کی روشنی میں بے معنی ٹھہری ہیں ان کی معدومی پر<br />

تشریحات کا تاج محل کھڑا کیا جا سکتاہے۔ ایسے میں معدوم<br />

تشریحات پرا نحصار اور ان سے کمٹ منٹ نئی تشریحات کی راہ کا<br />

بھاری پتھر ہوگی ۔’’ہے‘‘‏ اور ‏’’ہوں‘‘کی عدم معدومی کی صورت میں<br />

محدود حوالے ، مخصوص تشریحات یا پہلے سے موجو د مفاہیم کے<br />

وجود کوا ستحقام میسّر رہے گا ۔<br />

دہرانے یا بار بار قرات کا مطلب یہی ہے کہ پہلے سے انحراف<br />

کیاجائے تاکہ نئے حوالے اور نئے مفاہیم دریافت ہوں ۔ پہلی یا کچھ بار<br />

کی قر ا ت سے بہت سے مفاہیم کے دروازے نہیں کھلتے ۔ ذراآگے<br />

مزید کچھ ہاتھ لگ سکتاہے۔ یہ درحقیقت پہلے (Post) اور آگے<br />

سے موجود سے انحراف نہیں بلکہ جو اسے سمجھا گیا یا جو کہا گیا<br />

‏،سے انحراف اور اس کی موت کا اعالن ہے ۔ اگر وہ درست ہے<br />

اورعین وہی ہے،‏ جو ہے تونئی تشریحات کا عمل کوئی معنی نہیں<br />

رکھتا اور نہ ہی کثیر االمعنی کی فالسفی کوئی حیثیت اور وقعت رکھتی<br />

ہے۔ ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کہتے ہ<br />

: یں<br />

اگر پہلے سے تحریر ‏)ادب(‏ کا وجود نہ ہو تو کوئی شاعر یا مصنف ’’


یعن<br />

یشن<br />

کچھ نہیں لکھ سکتا ۔ جوکچھ اگلوں نے لکھا ہر فن پارہ اس پرا ضافہ<br />

‏)نئے مفاہیم ، نئی تشریح کانام بھی دے سکتے ہیں(‏ ہے‘‘‏ (<br />

۳ )<br />

‘‘<br />

دہرانے کا عمل ‏’’جو ہے‘‘‏ تک رسائی کی تگ ودو ہے ۔ ی جو اسے<br />

سمجھا گیا وہ ، وہ نہیں ہے یاپھر اسے موجودہ ، حاالت اور ضرورت<br />

کے مطابق سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اسے اسی طرح سمجھنے کی<br />

تشنگی ، جس طرح کی وہ ہے،‏ کے حوالہ سے ساختیات کبھی کسی<br />

تشریح یا تفہیم کو درست اور آخری نہیں مانتی ۔وہ موجود کی رو<br />

نہیں بڑھتی کیونکہ یہ موجود کی تفہیم ہوگی اور (Post) می ں آگے<br />

اصل پس منظر میں چال جائے گا۔ اس سینار یو میں دیکھئے کہ اصل<br />

نئے سیٹ اپ کے بھنور میں پھنس گیا ہوتاہے ۔<br />

ساختیات متن اور قرات کو بنیا دمیں رکھتی ہے ۔ ان دونوں کے حوالہ<br />

سے تشریح وتفہیم کا کام آگے بڑھتاہے۔ کیایہ تحریر کے وجود کا<br />

اقرار نہیں ہے۔ متن درحقیقت خاموش گفتگو ہے۔’’‏ خاموشی‘‘‏ بے پناہ<br />

معنویت کی حامل ہوتی ہے۔متن کا ہر لفظ کسی نہ کسی کلچر سے<br />

وابستہ ہوتاہے۔ اس کلچر کے موجود سیٹ اپ اور لسانی نظام کے<br />

مزاج سے شناسائی کے بعد ہی موجودہ ‏)نئی ) تشریح کے لئے تانا بانا<br />

ب نا جاسکتا ہے۔ اس تناظر میں متن کی باربار قرات کی ضرورت<br />

محسوس ہوتی رہے گ ی۔<br />

دورانِ‏ قرات اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکے گا کہ لفظ اس<br />

کلچر کے موجودہ سیٹ اپ کا ہاتھ تھام کرا س سیٹ اپ کی اکائیوں<br />

سے وحدت کی طرف سفر کرتاہے اور کبھی وحدت سے اکائیوں کی<br />

طرف بھی پھر ناپڑتاہے۔ ہر دو نوعیت کے سفر ، نئی آگہی سے<br />

نوازتے ہیں ۔’’یہ نئی آگہی ہی اس لفظ کی موجودہ تشریح وتفہیم


یات<br />

یعن<br />

یمت<br />

ہوتی ہے۔ قرات کے لئے سال اور صدیاں درکارہوتی ہیں۔ اسی بنیاد پر<br />

‏:ڈاکٹر سہیل بخاری نے کہاتھا<br />

‘‘<br />

ہزاروں سال کسی زبان کی عمر میں کوئی حقیقت نہیں رکھتے ’’<br />

۴ ()<br />

ساختیات موضوعیت سے انکار کرتی ہے۔ موضویت چیز ‏،معاملے<br />

یاپھر متن کے حلقے محدود کرتی ہے۔ اس سے صرف متعلقہ حلقے<br />

کے عناصر سے تعلق استوار ہو پاتاہے اور ان عناصر کی انگلی پکڑ<br />

کر تشریح وتفہیم کا معاملہ کرنا پڑتاہے۔ کیایہ ضروری ہے کہ لفظ<br />

یاکسی اصطالح کو کسی مخصوص لسانی اور اصطالحی نظام ہامیں<br />

مالحظہ کیا جائے۔ اسے کئی دوسرے لسانی و اصطالحی سٹمز میں<br />

مالحظہ کیا جاسکتاہے۔ اس طر ح دیگر شعبہ ہائے حیات کا میدان بھی<br />

کبھی خالی نہیں رہا ۔ ایسا بھی ہوتاہے کہ اسے ایک مخصوص<br />

اصطالحی سٹم کے مخصوص حلقوں تک محدود رکھاجاتاہے یاپھر<br />

مخصوص حوالوں کی عینک سے مالحظہ کیا جاتاہے۔ ساختیات اسے<br />

گمراہ کن روّ‏ یہ قرار دیتی ہے اور نہ ہی موجود کے درجے پر فائز<br />

کرتی ہے ۔<br />

شعر کے کسی لفظ یا اصطالح کو محض رومانی سٹم سے کیونکر<br />

جوڑا جاسکتاہے۔ اس کے عالوہ دیگر کائناتوں ، سماجی<br />

معاشی ، سیاسی نفسی ، بیالوجی،‏ تصوف وغیرہ سے اس کا رشتہ<br />

کیوں غلط اور الی سمجھا جائے۔ حقیقی کے ساتھ مجازی<br />

وغیرہ کرّے بھی تو موجود ہیں ۔ استعارہ ایک عالمت کیوں<br />

نہیں یاکسی استعارے کے لئے ، عالمتی کرّے کا دروازہ کیوں بندرکھا<br />

جائے ۔ یا یہ دیکھا جائے کہ مصنف نے فالں حاالت ، ضرورتوں اور<br />

، معاشرتی ،<br />

، عال<br />

، استعارتی


یکئ<br />

گون<br />

ا س‘‏<br />

تغیرات سے متاثر ہوکرقلم اٹھایا ۔ مصنف لکھتا ہی کب ہے وہ تومحض<br />

ایک آلہ کار ہے۔ تحریر نے خود کولکھا یا تحریر خود کو لکھتی ہے۔<br />

‏:اس ضمن میں چارلی س چاڈ و کا کہنا ہے<br />

ہے ۔ (Instance) ی لحاظ سے مصنف صرف لکھنے کاایک ای ما<br />

لسان ’’<br />

جس طرح ‏’’میں‘‘‏ کچھ نہیں سوا ایک ایما ‏’’میں‘‘‏ کے ۔ زبان ایک<br />

فاعل کو جانتی ہے)اس کی ) شخصیت کو نہیں‘‘‏ (<br />

۵ )<br />

قاری جو شارح بھی ہے مصنف کے حاالت اور ضرورتوں سے التعلق<br />

ہوتاہے۔ وہ الگ سے کرّوں میں زندگی گزار رہاہوتاہے۔ اس کے سوچ<br />

کے پنچھی مصنف کے کرّوں سے باہربھی پرواز کرتے ہیں بالکل اسی<br />

سے باہرکی بات کر رہا ہوتا ہے۔ Living طرح جس طرح مصنف اپنے<br />

قاری<br />

اور مصنف جن جن کرّوں میں زندگی کر رہے ہوں ان میں ذہنی<br />

طور پر ایڈجسٹ بھی ہوں ، الزمی امر تونہیں ۔ ان کی فکر<br />

Living ی<br />

اور بہت سی کائناتوں میں ہوسکتی ہے۔ سوچ لیونگ کرّے سے<br />

باہر متحرک ہوتاہے۔ اس بات کو یوں بھی کہاجاسکتاہے کہ لی<br />

کرّے میں اس کے سوچ کا،‏ لیونگ کرّہ قرار نہیں دیا جاتا۔’’یہاں‘‏<br />

کا سوچ ہمیشہ مس فٹ رہتاہے۔ اس تناظر میں ‏’’یہاں ‘‘ سے آزادی مل<br />

جاتی ہے جبکہ ‏’’وہاں کے مطابق قرات عمل میں آئے گی اور<br />

تشریح کا فریضہ ‏’’وہاں کے مطابق سر انجام پائے گا۔ اس ‏)موجود(‏<br />

کرّے میں ان کی موت کا اعالن کرنا پڑے گا ۔قرات اور تشریح کے لئے<br />

‏’’اس ‏‘‘تک اپروچ کرنا پڑے گ ی۔<br />

‘‘<br />

‘‘<br />

سوچ کوئی جامد اور ٹھوس شے نہیں ۔ اسے سیماب کی طرح قرار<br />

میسّر نہیں آتا ۔یہ جانے کن کن کرّوں سے گزرتے ہوئے التعداد<br />

تبدیلیوں سے ہمکنار ہوکر معلوم سے نامعلوم کی طرف بڑھ گیا ہو۔


یات<br />

ایسے میں قرات اور تشریح وتفہیم کے لئے ا ن سین اور ا ن نون کی<br />

دریافت الزم ٹھہرے گی ۔ بصورت دیگر بات یہاں ‏)موجود(‏ سے آگے نہ<br />

بڑھ سکے گی۔ سکوت موت ہے اورموت سے نئی صبح کا اعالن<br />

ہوتاہے ۔<br />

ساختیات ایک یاایک سے زیادہ مفاہیم کی قائل نہیں ۔یہ بہت سے اور<br />

مختلف نوعیت کے مفاہیم کو مانتی ہے۔ پھر سے ، اس کا سلیقہ اور<br />

چلن ہے ۔ کثرتِ‏ معنی کی حصولی اس وقت ممکن ہے جب لفظ یاشے<br />

کے زیادہ سے زیادہ حوالے رشتے دریافت کئے جائیں ۔ یہ کہیں باہر<br />

کاعمل نہیں بلکہ تخلیق کے اپنے اند رچپ اختیار کئے ہوتاہے۔ دریافت<br />

، چپ کو زبان دینا ہے۔ اس بنی اد پر الکاں نے کہتاہے<br />

ی ’’<br />

ہ دیکھنا ضروری نہیں کہ کرداروں کی تخلیق کے وقت کون سے<br />

نفسی عوامل محرک گردانے جاتے ہیں بلکہ سگینفائرز یادال کو<br />

تالش کرکے یہ دیکھا جانا چاہیے کہ ان میں سے کون سے عالمتی<br />

معنی ملتے ہیں اور الشعور کے کون سے دبے ہوئے عوامل ہیں جو<br />

تحریر کا جامہ پہن کر ممکنہ مدلول کی نشاندہی کرتے ہیں‘‘۔<br />

۶ (<br />

)<br />

عالمت ، جودکھائی پڑرہاہے یا سمجھ میں آرہاہے وہ نہیں ہے،‏ کی<br />

نمائندہ ہے۔ دکھائی پڑنے والے کرّے سے اس کا سرے سے کوئی<br />

تعلق نہیں ۔ تندوے کی طرح اس کی ٹانگیں ان کرّوں میں بھی پھیلی<br />

ہوئی ہوتی ہیں ۔ جو ا ن سین اور ا ن نون ہیں ۔ کیاتندوے کی ٹانگوں<br />

اور ان کی پہنچ کو تندوے سے الگ رکھا جاسکتاہے۔ گویا کوئی متن<br />

محدود نہیں ہوتا جتنا کہ عموماا اسے سمجھ لیا جاتاہے۔ کسی کلچر/‏<br />

کرّے کی سروائیول کا انحصار بھی اس بات پر ہے کہ اردگرد سے<br />

اسے منسلک رکھا جائے ۔ وہاں درآمد و برآمد کا سلسلہ تعلق اور


یعن<br />

یرت<br />

رشتہ کے حوالہ سے پاؤں پسارتا ہے ۔ اس حوالہ سے لفظ کے’’‏ کچھ<br />

معنی‘‘‏ کافی نہیں ہوتے ۔ کثیر معنوں پر لفظ کی حیثیت اور بقا کا<br />

انحصار ہوتاہے ۔<br />

بعض حاال ت میں لفظ کا مخصوص اکائیوں سے پیو ست ہونا ضروری<br />

ہو جاتاہے۔ تاہم اکائیوں سے وحدت کی طرف اسے ہجرت کر ناپڑتی<br />

ہے۔ لفظ کی ساخت میں لچک تسلیم کرنے کی صورت میں ہر قسم<br />

کاسفر آسان اور ممکن ہوتاہے۔ اس حوالہ سے بڑی وحدت میں نتھی<br />

ہونے کے لئے کثیر معنوں کا فلسفہ الی نہیں ٹھہرتا ۔<br />

لفظ تب اصطالحی روپ اختیار کرتاہے اور انسانی بردار کا ورثہ<br />

ٹھہرتاہے جب اس کے استعمال کرنے والے بخیل نہیں ہوتے ۔ اس لفظ<br />

کی اصطالحی نظام اور انسانی زبان میں ایڈجسٹمنٹ اس کی لچک<br />

پذیری کو واضح کرتی ہے اور یہ بھی کہ وہ سب کا اور سب کے لئے<br />

ہے۔ لفظ نقش کو بطور مثال لے لیں یہ بے شمار کرّوں میں کسی وقت<br />

کے بغیر متحرک ہے اور بے شمار مفاہیم میں بیک وقت مستعمل ہے ۔<br />

مزید مفاہیم سے پرہیز نہیں رکھتا ۔<br />

ہر لفظ کے ساتھ باربار دہرائے جانے کا عمل وابستہ ہے اور یہ عمل<br />

کبھی اور کہیں ٹھہراؤ کا شکار نہیں ہوتا۔ ہاں بکھراؤ کی ہر لمحہ<br />

صورت موجود رہتی ہے۔ ڈاکٹر وزیر آغا کے نزد<br />

: یک<br />

شعر ’’<br />

یات بطور ایک ثقافتی سٹم تخلیق کے تارو پود میں ہی نہیں<br />

ہوتی بلکہ اپنی کارکردگی سے تخلیق کو صور ت پذیر بھی ک ہے<br />

قاری کا کام تخلیق کے پرتوں کو باری باری اتارنا اور شعریات کی<br />

کارکردگی پر نظر ڈالنا ہے‘‘۔)‏<br />

٧ )


یعن<br />

یعن<br />

تخلیق کے پرتوں کو باری باری اتارنا ‏،دہرائے جانے کا عمل ہے جبکہ<br />

شعریت کی کارگزاری پر نظر ڈالنا دریافت کرنے اور نئی تشریح تک<br />

رسائی کی برابر اور متواتر سعی کانام ہے۔ یہ سب تب ممکن ہے جب<br />

فکر ‏،عملی اور فکری تغیرات کی زد میں رہے اور اسی کی آغوش میں<br />

پروان چڑھے ۔ اس صورتحال کے تناظر میں یہ کہنا بھی غلط نہیں<br />

لگتا کہ لفظ تغیرات کی زد میں خود کو منوانے او ر ظاہر کرنے کے<br />

لئے ہاتھ پاؤں مارتارہتاہے ۔<br />

ساختیات دراصل اندر کے ثقافتی نظام کی قائل ہے ۔ کروچے کے مطابق<br />

داخل ، خارج میں متشکل ہوتاہے۔ اس بات کو یوں بھی کہا<br />

جاسکتاہے کہ سب کچھ باطن میں طے پاتاہے یا جو کچھ داخل میں<br />

محسوس کرتا ہے خارج میں بھی ویسا ہی دیکھتا ہے ۔ گالب محض<br />

ایک شے ہے۔ داخل نے اِسے اِس کے داخلی اور خارجی حوالوں کے<br />

ساتھ محسوس کیا دیکھا اور پرکھا ۔ اسے ان گنت کائناتوں سے<br />

منسلک کرکے نام اور مفاہیم عطا کئے ۔ بیرونی تغیرات کی صورت میں<br />

جو ا ور جیسا محسوس کیا،‏ اسی کے مطابق تشریح و تعبیر کی ۔ تاہم<br />

‏:بقول ڈاکٹر گوپی چند نارنگ<br />

)۸(<br />

قرات ‏)محسوس کرنا ، دیکھنا اور پرکھنا(‏ اور تفاعل تہذیب کے اندر ’’<br />

اور تاریخ کے محور پر ہے۔ی معنی بدلتے رہتے ہیں اور کوئی قرات<br />

یا تشریح آخری وقت آخری نہیں ہے‘‘‏ ۔)‏<br />

۹ )<br />

آخری تشریح اس لئے آخری نہیں کہ مختلف عوامل کے تحت اندر کے<br />

موسم بدلتے رہتے ہیں ۔داخل کسی ثقافتی سٹم کو الی کہہ کر نظر<br />

انداز نہیں کرتا ۔<br />

لفظ جب ایک جگہ اور ایک وقت کے چنگل سے آزادی حاصل کر تاہے


ینئ<br />

ینئ<br />

یات یچل<br />

یوب<br />

توثقافتی تبدیلی کے باعث پہلے معنی ردّ‏ ہوجاتے ہیں ۔اگرچہ ان لمحوں<br />

تک پہلے معنی پہلے کرّے میں گردش کر رہے ہوتے ہیں یا پھر<br />

تغیرات کے زیر اثر یاکسی تشریح کے حوالہ سے پہلے مفاہیم کو<br />

ردّ‏ کر دیا گیا ہوتاہے۔ اور پرانی کائناتوں میں ردِّساخت کا عمل<br />

ہمیشہ جاری رہتاہے ۔ بات یہاں پر ہی ٹھہر نہیں جاتی ۔ مکتوبی<br />

تبدیلیاں بھی وقوع میں آتی رہتی ہیں۔ تڑپھ سے تڑپ ، دوانہ سے<br />

دیوانہ ، کھسم سے خصم ، بادشاہ سے شاہ اور شاہ سے شہہ مکت<br />

کا عمدہ نمونہ ہیں ۔ اس الفاظ کی مفہوم ی<br />

کا عمل کبھی<br />

بھی<br />

ٹھہرا ؤ کا شکار نہیں ہوا۔<br />

Deconstruction<br />

Deconstruction<br />

مثالا جملہ<br />

بو الجاتا ہے ۔ ‏’’وہ توبادشاہ ہے‘‘‏ لفظ بادشاہ مختلف ثقافتی سسٹمز<br />

میں مختلف مفاہیم رکھتاہے۔ مفہومی اختالف پہلے مفہوم کو رد کرکے<br />

وجود میں آیا ہے۔ باربار کی قرات پہلے کو یکسر رد کرتی ج<br />

: ہے۔ اس سے نئے مفاہیم پیدا ہوتے جائیں گے۔ مثالا بادشاہ<br />

حکمران ، سیاسی نظام میں ایک مطلق العنان قوت ، ڈاکٹی ٹر ‎١‎۔<br />

الپرواہ ۔‎٢‎<br />

بے نیاز ، اللچ اور طمعہ سے عار ی ۔‎۳‎<br />

جس کے فیصلے حق پر مبنی نہ ہوں،‏ جس کے فیصلوں میں ‎۴‎۔<br />

توازن نہ ہو،‏ بے انصاف<br />

پتہ نہی ں کس وقت مہربان ہوجانے کس وقت غصب ناک ‎۵‎۔<br />

مرضی کا مالک ، کسی کا مشہور ہ نہ ماننے واال ، اپنی کرنے ‎۶‎۔<br />

واال


حقدار کو محروم اور غیرحقدار پر نواز شوں کی بارش کرنے و اال ۔‎٧‎<br />

نہ جانے کب چھی ن لے ، غضب کرنے واال ۔‎۸‎<br />

کان کا کچا ، الئی لگ ۔‎۹‎<br />

بے انتہا اختی ار ات کا مالک ۔ ١٠<br />

، صوفی ، درویش ، پیر ، فقی ١١<br />

ر ، گرو،‏ رام ۔<br />

ہللاولی<br />

ہللا تعال ی ١٢ ۔<br />

یعل ‏،حس ین ۔ ١۳<br />

مالک ، آقا ١۴ ۔<br />

بانٹ کرنے واال ، سخ ی ١۵ ۔<br />

امیر کبی ر،‏ صاحب ثروت ۔ ١۶<br />

١٧<br />

١۸<br />

تھانیدار ، چوہدری ، نمبردار ، وڈیرا،‏ کلرک ، سنتری،‏ تیز رفتار ۔<br />

ڈرائیور،‏ پہلوان ‏،حجام ، فوج ی<br />

وقت پر ادائیگی نہ کرنے واال ۔<br />

مکرجانے واال ١۹ ۔<br />

وعدہ خالف ٢٠ ۔<br />

بے شرم ، ڈھیٹ ، ضد ی ۔ ٢١<br />

نشئ ی ٢٢ ۔<br />

بے وقوف ، احمق ٢۳ ۔


یگئ<br />

یپن<br />

یات<br />

یعن<br />

یکت<br />

غضب کرنے واال ٢۴ ۔<br />

لفظ بادشاہ کی نامکمل تفہیم پیش کی ہے۔ ان مفاہیم کالغت سے<br />

کو دہراتے جائیے ۔ مختلف (Sign/Trace) کوئی تعلق نہیں ۔ اس نشان<br />

تہذیبی وفکری کرّوں سے تعلق استوار کرتے جائیے ۔ پہلے مفاہیم رد<br />

ہوکر نئے معنی سامنے آتے جائیں گے ۔ ہر کرّے کا اپنا انداز ، ا<br />

ضرورتیں ، اپنے حاالت ، اپنا ماحول وغیرہ ہوتاہے اس لئے سیاسی<br />

غالمی کی صور ت میں بھی کسی اور کرّے کا پابند نہیں ہوتا ۔ لہذا<br />

کہیں او رکسی لمحے ساخت شکنی کا عمل جمود کا شکار نہیں ہوتا۔<br />

اس سارے معاملے میں صرف شعوری قوتیں متحرک نہیں ہوتیں بلکہ<br />

الشعوری قوتیں بھی کام کررہی ہوتی ہیں ۔ تخلیقِ‏ ادب کا معاملہ اس<br />

‏:سے بر عکس نہیں ہوتا ۔ اس ضمن می ں الکاں کا کہنا ہے<br />

یق اد ب کی آماجگاہ الشعور ہی کو سمجھا جاتاہے کیونکہ اس<br />

میں مقصد ، ارادہ یا ساختی زبان میں تخلیقی تحریریں فعل الزم<br />

تخل ’’<br />

(Intransitive Verb)<br />

میں لکھی<br />

( ١٠ ۔ ہیں‘‘‏ جاتی<br />

)<br />

ساختیات مرکزیت کی قائل نہیں ۔ مرکزیت کی موجودگی میں رد ساخت<br />

کا عمل الی اور سعی ال حاصل کے سواکچھ نہیں۔ ایسی صور ت میں<br />

لفظ یا شے کو پرواز کرنے یامختلف حوالوں کے ذائقے حاصل کرنے<br />

کے بعد مرکزے کی طر ف لوٹ کر اس کے اصولوں کا بندی بننا<br />

پڑتاہے۔ لوٹنے کا یہ عمل کبھی اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا ۔ ایسی صور<br />

ت میں نئی تشریحات اور نئے مفاہیم کی کیونکر توقع کی جاس ہے۔<br />

لفظ آزاد رہ کر پنپتا اور دریافت کے عمل سے گزرتا ہے۔ لفظ ‏’’بادشاہ‘‘‏


محض سیاسی کرّے کا پابند نہیں۔ یہاں تک کہ سیاسی کرّے میں رہ کر<br />

بھی کسی مرکزے کو محور نہیں بناتا ۔<br />

بڑی عجیب اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ساختیات مصنف کے وجود<br />

اور لفظ کے باطن میں چھپی روح (Poetic) کو نہیں مانتی بلکہ شعر یت<br />

کومانتی ہے ۔ اس کے نزدیک تخلیقی عمل کے دروان مصنف معدوم<br />

ہوجاتاہے۔ تحریر خو د کولکھ رہی ہوتی ہے نہ کہ مصنف لکھ رہا<br />

ہوتاہے۔ ساختیات کے اس کہے کاثبوت خو دتحریر میں موجود ہوتاہے۔<br />

شاعر،‏ شاعری میں بادہ وساغر کی کہہ رہا ہوتاہے جبکہ وہ سرے<br />

سے میخوار ہی نہیں ہوتا۔ ممکن ہے اس نے شراب کوکبھی دیکھا ہی<br />

نہ ہو۔ معاملہ بظاہر میخانے سے جڑ گیا ہوتاہے لیکن بات کامیخانے<br />

سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا غلط نہیں کہ<br />

تحریر کسی بڑے اجتماع میں متحرک ہوتی ہے یہ سب تحریر کے اندر<br />

‏:موجود ہوتاہے ۔ ڈاکٹر وزی ر آغا کا کہناہے<br />

یات کوڈز اور کنونشنز پر مشتمل ہونے کے باعث پوری انسانی<br />

ثقافت سے جڑی ہوتی ہے‘‘)‏<br />

شعر ’’<br />

١١ )<br />

اس کہے کے تناظر میں تشریح کے لئے مصنف / شاعر کے مزاج<br />

‏،لمحہ موڈ،‏ ماحول ، حاالت وغیرہ کے حوالہ سے تشریح کا کام ہونا<br />

کو کسی مرکزیت سے (Sign/Trace) ممکن نہیں ۔ تحریر یا کسی نشان<br />

نتھی کرکے مزید اور نئے نتائج حاصل کرنا ممکن نہیں اورنہ ہی<br />

تشریح و توضیح کا عمل جاری رکھا جاسکتاہے ۔<br />

لفظ بظاہر بول رہے ہوتے ہیں۔ اس بولنے کو ماننا گمراہ کن بات ہے۔<br />

لفظ بولتے ہیں تو پھر تشریح و توضیع کیسی اور کیوں؟ لفظ اپنی اصل


گون<br />

میں خاموش ہوتے ہیں۔ ان کی باربار قرات سے کثرتِ‏ معنی کا جال بنا<br />

جاتاہے۔ قرات انہیں زبان دیتی ہے۔ خاموشی ، فکسڈ مفاہیم سے باال تر<br />

ہوتی ہے۔ اس معاملے پر غور کرتے وقت اس بات کو مدنظر رکھنا<br />

پڑے گا کہ قاری قرات کے وقت معدوم ہوجاتاہے۔ وہ اجتماعی ثقافت<br />

کے روپ میں زندہ ہوتا ہے یایوں کہہ لیں کہ وہ اجتماعی ثقافت کا بہر<br />

وپ ( الشعوری سطح پر(اختیار کر چکاہوتاہے ۔<br />

قرات کے دوران جب لفظ بولتا ہے تو اس کے مفاہیم اس کے لی<br />

کلچر کے ساتھ ہی اجتمادعی کلچر کے حوالہ سے دریافت ہورہے<br />

ہوتے ہیں۔ مصنف جولکھ رہاہوتا ہے اس کا اس کی زندگی سے دور کا<br />

بھی واسطہ نہیں ہوتا۔ اس طرح قاری جو تفہیم دریافت کر رہا ہوتاہے<br />

اور جن کرّوں سے متعلق دریافت کر رہاہوتا ہے ان سے وہ کبھی<br />

منسلک نہیں رہا ہوتا ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ عملی زندگی میں وہ ان کا<br />

شدید مخالف رہا ہو ۔یا ان تجربات سے گزرنے کا اسے کبھی موقع ہی<br />

نہ مال ہو۔ شاہد بازی یا شاہد نوازی سے قاری متعلق ہی نہ ہو لیکن<br />

اس حوالہ سے مفاہیم دریافت کر رہا ہو۔ لفظ کی معنوی خاموشی تفہیم<br />

کا جوہرنایاب ہے۔ خاموشی کو پابندیوں سے آزادی دالتی ہے۔<br />

اگر مان لیا جائے کہ لفظ بولتا ہے توقاری معدوم نہیں ہوتاتاہم اس کی<br />

حیثیت کنویں کے مینڈک سے زیادہ نہیں ہوتی۔ اس حوالہ سے<br />

اجتماعی ثقافت اور اجتماعی شعور کا ہر حوالہ بے معنی ہوجاتا ہے ۔<br />

، قاری<br />

ساختیات کے بارے یہ کہنا کہ اس میں ایک ہی کو باربار دہرایا<br />

جاتاہے،‏ مبنی برحق بات نہیں ہے۔ بالشبہ کسی ایک نشان کی باربار<br />

قرات عمل میں آتی ہے لیکن اس کے موجودہ تشریح کو مستر دکرکے<br />

کچھ نیا اور کچھ اور دریافت کیا جارہاہوتاہے ۔ پروفیسر جمیل آزار کا


یال<br />

‏:کہنا ہے<br />

کر تاہے بطور سماجی تشکیل کی ایک خود مختار (Effect) اثر<br />

سطح کے‘‘ادب حقیقت کا آئینہ یا اصل کی نقل<br />

نہیں بلکہ ‏)الگ سے(‏ ایک سماجی قوت ہے<br />

ادب ’’<br />

یا حقیقت کا مث نی<br />

Secondry Reflection<br />

جواپنے تعینات اور اثرات کے ساتھ اپنی حیثیت رکھتی ہے اور اپنے<br />

بل اور اپنی قوت پر قائم ہے‘‘۔)‏<br />

١٢ )<br />

اس حقیقت کے تناظر میں یہ کہنا کہ دہرانے کا عمل فوٹو کاپی سے<br />

مماثل ہے درست بات نہیں ۔اس میں جو نہیں ہے کا کھوج لگایا<br />

جاتاہے۔ کسی نشان سے جومدلول اس سے پہلے وابستہ نہیں ہوتا،‏<br />

جوڑ ا جاتا ہے ۔مزے کی بات یہ ہے کہ وہ مدلول پہلے سے اس دال<br />

میں موجود ہوتاہے لیکن دریافت نہیں کیا گیا ہوتا ۔<br />

ساختیات سائنسی عمل سے بھی مماثل ہے۔ یہ کسی قسم کی پراسرایت<br />

اور ماوارئیت کو نہیں مانتی ۔ اس کا رشتہ ہمیشہ حقائق سے جڑ<br />

ارہتاہے۔ ردِّ‏ ساخت کے وقت امکانات کا ناتا حقائق سے جڑا رہتاہے۔<br />

اس طرح الیعنیت اور بے معنویت اس کے لغت سے خارج ہو جاتے<br />

ہیں۔ سپنے بننا یا خی تصورات پیش کرنا اس کے دائرے میں نہیں<br />

آتا۔ یہ ہے کو جو پہلے نہیں ہے،‏ سے استوار کرتی ہے۔ کسی ن شان<br />

کا نیاحوالہ اور نیا مفہوم دریافت کرنا اس کی ذمہ داری میں<br />

‏:آتاہے۔ ڈاکٹر دیوی ندار سر کا کہنا ہے<br />

(Sign)<br />

ہر متن اپنی مخصوص ساخت اور شکل میں ہی اپنے معنی حاصل ’’<br />

کرتاہے۔ یہ ساخت دوسری ساختوں کے انسالک اور دریت کے باوجود<br />

جب تک اپنی انفرادیت اور خصوصیت ‏/شناخت قائم رکھتی ہے تو اس


کا معاملہ اسی ساخت کے تحت کرناہی موزوں ہوگاکیونکہ ایک ساخت<br />

کی تشکیل ‏)اور التشکیل(‏ کے لئے جوہنر اور آالت درکار ہوتے ہیں<br />

ضروری نہیں کہ وہ دوسری ساخت کے لئے بھی کارآمد ہوں‘‘۔)‏<br />

١۳ )<br />

نشان کی جو موجودہ شکل ہے یا رہی ہوگی اس کے اندر کو<br />

ٹٹوالجائے گا۔ اسی کے مطابق مفاہیم ‏)مدلول(‏ دریافت کئے جائیں گے۔<br />

نشان نہیں تومدلول کیسا؟ پہلے نشان پھر مدلول ۔ سارتر کی وجودیت<br />

بھی تو یہی ہے۔ وجود پہلے جوہر اس کے بعد ۔وہ جیسا بنتاہے،‏<br />

ویساہی ہوتاہے۔نہ اس سے زیادہ نہ اس سے کم ۔ وجودسے وابستہ<br />

مفاہیم / نظریات مستر دہوسکتے ہیں ‏،وجود نہیں ۔ وہ جیسا بنتا جائے<br />

گاویسا ہی ہوگا ۔<br />

ایمان کم یا زیادہ ہوتا رہتاہے۔ اسی طرح وجود سے وابستہ مفاہیم اور<br />

نظریات بھی بدلتے رہتے ہیں۔ گویا وجود ایک خود مختار اکائی ہے<br />

اس کے ساتھ منسوب حرکت اور فعلیت بدلتی رہتی ہے۔ ایک ہی نشان<br />

‏’’آدمی‘‘‏ کے ساتھ چوکیدار ، کلرک ، تحصیلدار ، امیر ‏،گریب ، مقامی<br />

غریب ، فقیر ، بادشاہ ، ولی<br />

‏،قاتل ‏،جھوٹا ، راست باز،‏ شیطان ، نیک ، جاہل ‏،عالم وغیرہ ہزار وں<br />

منفی و مثبت مدلول وابستہ ہوتے ہیں ۔نشان نے خود کو جیسا بنایا<br />

ہوتاہے وہ ویسا ہی توہوتا ہے ۔ قرات کے دوران قاری معدوم ہوکر<br />

بطور نشان متحرک ہوتاہے۔ وہ جیسا خود کو بناتاہے ویساہی بنتا چال<br />

جاتاہے ۔<br />

،<br />

، نبی ، دیالو،کنجوس ، رکھواال ، چور<br />

جب حرف کار نے اڑن کھٹولے کا تصویر پیش کیا تو بظاہر بے<br />

معنویت اور الیعینت سے منسلک تھا لیکن پ ‏ِس ساخت نشان ‏’’اڑان‘‘‏<br />

موجود تھا۔ نشان اڑان کبھی بے معنویت اور معدومی سے دوچار نہیں


یکئ<br />

‘‘<br />

ہوا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ‏’’اڑن کھٹولے‘‘کا نظریہ دیتے وقت حرف کار<br />

‏’’تھا‘‘‏ یا معدوم ہوچکاتھا۔ پہلی صورت میں ‏)تھا(‏ اڑن کھٹولے کاتصور<br />

وضع نہ ہوتاجو اس کے مشاہدے میں نہیں تھا کیوں اورکیسے وجود<br />

حاصل کرسکتاتھا ۔ وہ ‏)مصنف(‏ نہیں تھا لیکن تصوراڑان تھا ۔ تصور<br />

نے وجود میں آنے کے لئے مصنف کو بطور آلہ کار استعمال کیا۔ یہ<br />

بھی کہ سوچ اڑن کھٹولے کے مٹیریل ‏،خال اور اس سے متعلقہ<br />

حوالوں سے جڑ گیا تھا ۔ پ ‏ِس شعور اور ن ‏ِگ سلیمان موجو دتھا۔<br />

معاملہ ذراآگے بڑھا توپہلی تشریح رد ہوگئی ۔ نشان ‏’’اڑان‘‘ہی کے<br />

اندر سے معنی ‏’’ہوائی جہاز برآمدہ ہوئے یہ کوئی آخری تشریح<br />

نہیں ہے اور نہ ہی آخری مکتوبی تبدیلی ہے۔ ‏’’اڑان ‏‘‘کی اس کے بعد<br />

بھی قرات ہوتی رہے گی اور اس کے مدلول بدلتے رہیں گے کیونکہ<br />

کاعمل ہمیشہ جاری رہتاہے۔ تفہیم وتشریح<br />

(Deconstruction) ردِساخت<br />

کاسفر ماورائیت سے باال تر رہتاہے۔ اس کا حقیقی اور واقعی سے<br />

رشتہ استوار رہتاہے ۔<br />

ساختیات اگر ماورائیت پر استوار ہوتی تو کب کی معدوم ہوکر نئی<br />

معنویت سے استوار ہوچکی ہے ۔ نشان ‏’’ساختیات بطور وجود<br />

موجود ہے لیکن اس سے وابسطہ مفاہیم بدل رہے ہیں اور بدلتے رہیں<br />

گے۔ آنکھیں بندکرنے سے بلی نہیں ہوتی اس میں غلط کیاہے۔ بند<br />

آنکھوں کے حوالہ سے ساختیات کہتی ہے بلی نہیں ہے۔ کھلی آنکھوں<br />

کی صورت میں بلی ہے اور یہی سچائی ہے ۔ یہ مفاہیم دیگر کرّوں)بند<br />

، کھلی(‏ سے رشتہ استوار ہونے کے سبب وضع ہوتے ہیں ۔ب صورت<br />

دیگر آنکھیں محض بینائی کا آلہ رہے گا۔ ناصرعباس نیر نے بڑی<br />

خوبصورت بات کہی<br />

‘‘<br />

: ہے


یات دراصل ساخت کے عقب میں موجود رشتوں کے اس نظام<br />

کی بصیرت ہے جسے علم وفکر کی متنوع<br />

ساخت ’’<br />

جہتوں نے مس کیا ‏)ہوتا(‏ ہے‘‘‏<br />

) ١۴ ۔)‏<br />

،<br />

ناصر عباس نیر نے معلوم مگر عدم وجود کو کسی نشان کے حوالہ<br />

سے وجود دینے کو ساختیات سے پیوست کیاہے۔ انہوں نے وجود<br />

‏)نشان(‏ کی حقیقت کی واضح الفاظ میں تصدیق کی ہے جوساخت کو اہم<br />

قرار دینے کے مترادف ہے ۔<br />

سچائی کوئی خودسر خود کاراورخود کفیل اکائی نہیں ہے جو اس کا<br />

زندگی کے دوسرے حوالوں سے رشتہ ہی نہ ہو۔ آنکھیں بندکرنا زندگی<br />

کاایک حوالہ ضرور ہے ۔ اس کا ‎١۸۵۶‎سے پہلے کا لکھنو ‏،عملی<br />

تھا ۔ (Cause) نمونہ ہے جونواب شجاع الدولہ کی شکست کا نتی جہ<br />

ساختیات صرف آنکھیں بند کرنے کے عمل سے رشتہ کیوں ختم کرے۔<br />

اس نے بال امتیاز ‏)منفی اور مثبت(‏ پوری دیانت اور رواداری سے<br />

تعلقات کو وسعت دیناہے۔ یہاں ہیگل کے ضدین کے فلسفے کو بطور<br />

مثال لیا جاسکتاہے۔ ہے،نہیں ہے اور نہیں ہے ہے کی شناخت<br />

ہے ۔ اس ضمن میں ڈاکٹر فہیم اعظمی کا<br />

،<br />

: کہناہے (Idenity)<br />

کس ’’<br />

ی چیز کوجاننے کامطلب یہ ہوا کہ ہم اسے لسانی نظام کے تحت<br />

ایک نام دیتے ہیں یا پہلے سے دئیے ہوئے نام سے اسے منسلک<br />

کرتے ہیں۔ ایساکرتے وقت ہمارے تصور میں صرف اس چیز کی شکل<br />

نہیں ہوتی بلکہ وہ تمام چیزیں ہوتی ہیں جس سے یہ چیز مختلف ہوتی<br />

) ١۵ ہے‘‘۔)‏<br />

اس نظریے کے تناظر میں ہے ، نہیں ہے،‏ دونوں متوازی رواں دواں


یھل<br />

یبل<br />

ینئ<br />

ہیں ۔دونوں کے جلو میں التعداد مفاہیم چل رہے ہیں ۔ یہ بھی کہ ان<br />

کے اندر ابھی التعداد مفاہیم کاسمندر ٹھاٹھیں ماررہا ہے۔ بند،‏ ک اور<br />

تو محض ڈسکورڈ کرّے ہ یں۔<br />

مصنف بیک وقت مصنف ، قاری ، شارح ‏،ماہر لسانیات اور نہ جانے<br />

کیا کچھ ہوتاہے ۔ لکھتے وقت وہ فنی تقاضے پورے کر رہاہوتاہے۔<br />

ساتھ میں موجو دکو ردّ‏ کرکے کچھ نیا دے رہاہوتاہے۔ یہ عمل اگلی اور<br />

قرات کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔ اس حوالہ سے ہی وہ مختلف<br />

شناختی حوالوں کا حامل ہوتاہے۔ وہ لفظ کی معنوی اور تشریحی تاریخ<br />

سے آگہی کے سبب مختلف ناموں سے پکار اجاتاہے ۔تاہم اس ضمن<br />

میں اس حقیقت کو پس پشت نہیں ڈاالجاسکتا کہ اگر وہ مخصوص سے<br />

منسلک رہے گا یاپھر کسی مرکزے کی پابند ی کرے گا توپہلے کو رد<br />

کرکے کچھ نیا پیش نہیں کرسکے گا۔ لکھتے یا تشریح کرتے وقت اس<br />

کا سوچ مختلف لسانی وتہذیبی کرّوں میں متحرک ہوگا۔ لفظ اِسی تناظر<br />

میں تحریر کا روپ اختیار کرتے ہیں ۔کسی نشان کے جنم میں بھی یہی<br />

عمل کارفرما ہوتاہے ۔<br />

کسی تشریح ‏،توضیح ، تفہیم اور موقف کو رد کرنے کے ضمن میں<br />

‏:ڈاکٹر فہیم اعظمی کا یہ بیان خصوصی توجہ چاہتاہے<br />

جب کوئی شخص کالم کرنے کے بعد اپنے موقف سے مطمن ’’<br />

ہوجاتاہے تووہ صرف گمراہ نہیں بلکہ غلطی پر ہوتاہے ہر وہ بات<br />

جوکہنے والے کوغیر مانوس نہیں معلوم ہوتی یا جس میں تبدیلی النے<br />

کی خواہش پید انہیں ہوتی ‏،غلط ہے‘‘۔ ایسی سچائی جس میں زبان کے<br />

تضادات کے امکانات کو ختم کرنا مقصود ہوتاہے،‏ فوراا جھوٹ بن جاتی<br />

) ١۶ ہے‘‘۔)‏


یعن<br />

یگئ<br />

ویکو نے ١٧٢۵ میں شعری ذہانت /<br />

دانش<br />

(Poetic Wisdom)<br />

کا تصور پیش کیا تھا ۔ ساختیات کا سار ا فلسفہ اسی اصطالح پرا<br />

نحصار کرتاہے۔ مصنف قاری یا ان سے منسو ب رشتوں کے انکار<br />

کا عمل الی اور بے معنی (Deconstruction) کے بغیر رد ساخت<br />

ٹھہرتاہے۔ ا س مقام پر لسانی وسماجی،‏ ان گنت رشتے متحرک ہوتے<br />

ہیں۔شعری ذہانت<br />

جناب امیر کے کہے<br />

/ دانش<br />

کو Wisdom) (Poetic<br />

سے پیوست کریں ، کہے کو دیکھیں کہنے والے کومت دیکھیں ‏،یہ<br />

مصنف کی مو ت کا کھال اعالن ہے اور کہے کی تفہیم کے لئے ‏’’کہے<br />

کے‘‘‏ اندر کے ثقافتی سسٹم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت کو اہم<br />

قرار دیا گیاہے ۔<br />

اگلے صفحات میں غالب کے کچھ الفاظ کے نہ صر ف لغوی مفاہیم درج<br />

کئے گئے ہیں بلکہ ان سے متعلق مختلف کرّوں میں مستعمل مفاہیم<br />

جمع کرنے کی ناتمام سی سعی کی ہے۔ اس کوشش کے دروان<br />

بعض امکانی مفاہیم بھی اندراج میں آگئے ہیں یہ مفاہیم حرفِ‏ آخر کا<br />

قطعاا درجہ نہیں رکھتے ۔ ان کے ردّ‏ ہونے کے امکانات بہر طور<br />

موجود ہیں اور موجو درہیں گے ۔ ان مفاہیم کے حوالہ سے یا پھر بہت<br />

سے نامعلو م اور ان ڈسکورڈکرّوں اور بعض زمانی ومکانی تغیرات<br />

کے حوالہ سے یہ مفاہیم بہر طور ردّ‏ ہوکر نئی تشریحات سامنے التے<br />

رہیں گے۔ چلو جو بھی سہی ، موجودہ صورتحال برقرار رہنے کی<br />

صورت میں فکرِ‏ غالب کے کچھ تو پوشید ہ اور گم گشتہ گوشے سامنے<br />

آسکیں گے ۔ پیش کئے گئے مفاہیم ، کسی حد تک سہی قاری کے<br />

سوچ کو ضرور متحرک کریں گے۔ان کی مدد اور ان کے کسی حوالہ


ینئ<br />

یات<br />

یات<br />

یان<br />

یات<br />

بڑھنے کی پوزیشن میں توہوگی ۔ یہ بھی ‏(‏Post‏)سے فکر مزی د آگے<br />

کہ ان کوکسی فکرکے تحت قاری ردّ‏ تو کرسکے گا۔ بہرطور یہ<br />

مفاہیم لفظ کے باطنی ثقافتی نظام کو سمجھنے میں معاون ثابت<br />

ہوسکیں گے ۔<br />

ساختیات کے مفکرین ٹی ٹوڈوروز،دریدہ ، روالں بارتھ،‏ جولیا کرسنوا،‏<br />

سوسےئر ، شولز،‏ جیکس الکاں ، جوناتھن ، سٹیلے فش ، فریڈرک<br />

چمبرسن ، گولڈ مین وغیرہ ، ساختی فکر پر کام کرنے والوں میں<br />

اپنا منفر د نام رکھتے ہیں ۔<br />

ڈاکٹر محمد علی صدیقی<br />

میں ساختیات کا تعارفی<br />

نے ١۹٧۶<br />

١۹٧۸<br />

ڈاکٹر بارمیٹکاف ‏)امری کن(‏ نے<br />

میں جبکہ ڈاکٹر سلیم اخترنے<br />

مطالعہ پیش کیا میں<br />

۔ ١۹٧٧<br />

Reflection on Iqbal's mosque<br />

(‘‘<br />

اور ١۹٧۸<br />

میں لنڈا ونٹنک ‏)امریکن خاتون(‏ نے انور سجاد کے<br />

افسانے ‏’’خوشیوں کابا غ‘‘‏ کا ساختی مطالعہ پیش کیاہے۔ ١۹۹٧<br />

میں ڈاکٹر محمد امین نے مقصود حسنی کے مقالہ ‏’’بلھے شاہ کی<br />

شاعری کا لسانی مطالعہ مشمولہ کتاب اردو شعر ، فکری ولس<br />

روئیے ‏‘‘مقالہ نمبر‎۳‎‏(‏ کو اردو میں ساختیات پر پہلی کتاب قرار دیا کہ<br />

جس میں کسی شاعر کا باقاعدہ ساختی مطالعہ کیا گی<br />

’’<br />

: اہے<br />

ساختیات پر شائع ہونے والی<br />

قابلِ‏ ذکر کتاب یں۔<br />

تخلیقی عمل ازڈاکٹر وزیر آغا ١۹٧٠ ء ۔‎١‎<br />

تنقید اور جدید تنقید از ڈاکٹر وزیر آغا ١۹۸۹ ء ‎٢‎۔


یگ<br />

یون<br />

یات<br />

شی(‏<br />

١۹۹۳ ء دستک اس دروازے پراز ڈاکٹر وزی ر آغا ۔‎۳‎<br />

ساختیات پس ساختیات اور مشرقی شاعری از ڈاکٹر گوپی چند ‎۴‎۔<br />

ء<br />

،<br />

١۹۹۳ نارنگ<br />

ابن فرید،‏ باقر مہدی ، ابوذر عثمانی ، ابوالکالم قاسمی ‏،جمیل آزار<br />

احمد سہیل ، جمیل علی بدای ، ڈاکٹر دیو یند راسر،‏ رب نواز مائل<br />

ریاض احمد ، ڈاکٹر شکیل الرحمن،شمیم حنفی ، قمر جمیل ، ڈاکٹر عامر<br />

سجاد،‏ عامر عبدہللا ، ڈاکٹر فہیم اعظمی ، ڈاکٹر محمدامین ، ڈاکٹر مناظر<br />

، عاشق ہر گانوی ، مقصود حسنی ، ناصر عباس نیر ، وارث علوی<br />

وغیرہ نے اردو میں ساختیات پر مقاالت تحریر کئے ۔<br />

،<br />

ماہنامہ ‏’’سخن ور‘‘کراچی ، دریافت،‏ بازیافت ‏)الہور(،‏ ‏’’اوراق<br />

‏‘‘سرگودھا،‏ ماہنامہ ‏’’فنون ‏‘‘الہو ر،‏ ماہنامہ ‏’’عالمت ‏‘‘الہور ، ماہنامہ<br />

‏’’صریر ‏‘‘کراچی وغیرہ میں ساختیاتی فکر پر مقاالت شائع ہوئے ۔<br />

ماہنامہ ‏’’صریر‘‘‏ کراچی نے ساختی فکر سے متعلق فکر انگیز<br />

مراسلے بھی شائع کئے ۔<br />

‏(آبگینہ:‏ شیشہ ، کانچ ، بلور،‏ آئینہ ، الماس ، انگوری شراب ( ١٧<br />

دل)‏‎١۸‎<br />

شے کا پیالہ )١۹<br />

شی(‏<br />

شے کی صراحی<br />

٢٠ (<br />

)<br />

نہ کو آبگینہ کا اختصار بھی<br />

کہا جاتاہے (<br />

ٍ<br />

٢١ )<br />

گینہ کو ظر ف اور آب کوسیال شے مراد لیں توظرف میں ڈالی ہوئی<br />

کوئی بھی سیال شے معنی لے جاسکتے ۔<br />

ینہ بطور الحصہ استعمال ہوتاہے۔<br />

مثالا<br />

انڈے سے بنا ہوا سالن وغی رہ : خاگ ‏)انڈا(+‏ ی نہ خاگی نہ :


یگئ<br />

یمٹ<br />

خزانہ،‏ مخزن جسے استعمال ‏:خزینہ : خز ‏)ریشم کا کچادھاگہ (+ ی نہ<br />

کی صورت نہیں ملی ہوت ی<br />

دیرینہ:‏ دیر ‏)عرصہ ، مدت(+‏<br />

ینہ ‏:قدی م ، پرانا<br />

سف+‏ ینہ ‏:ناؤ ‏،کشتی ‏،بیڑا،‏ جہاز بحر ی سفی نہ :<br />

شب ‏)رات(+‏ ینہ ‏:رات کا،‏ باس ی شبی نہ :<br />

ہر چیزکی ایک حد مقرر ہے ۔ اس سے تجاوزنہیں کیاجا سکتا۔ اس کے<br />

خالف کرنا بھی ممکن نہی ں ہوتامثالا<br />

کلوکے ظرف میں ڈیڑھ کلو نہیں ڈاال جاسکتا۔ آدھ کلو ضائع الف :<br />

ہوجائے گا ۔<br />

کانچ کے برتن میں جو حدّت برداشت نہ کرسکتاہو،‏ میں ابلتا پانی ب:‏<br />

‏:یا کوئی گرم سی ال شے ڈالنے سے<br />

برتن ٹوٹ جائے گا ۔‎١‎<br />

ڈالی شے بھی گر جائے گ ی ۔‎٢‎<br />

ج:‏ مقررہ برتن میں شے ڈالنے سے قابلِ‏ استعمال ہوتی ہے۔<br />

تیل کے برتن میں دودھ نہ یں<br />

ڈاال جاسک تا<br />

پہلے یخ پھر گرم سی ال شے ڈالنے سے برتن ٹوٹ جاتاہے د:‏<br />

قانونِ‏ قدرت ہے کہ کسی پر اس کی برداشت ‏)مقررہ استعداد(‏ سے<br />

زیادہ بوجھ نہیں ڈاال جاتا۔ طور پر تجلی کہے سے ہوئی،‏ جس کے<br />

نتیجہ میں نقصان ہوا۔ غالب نے اس بات کا یوں اظہا رکیاہے۔<br />

؂<br />

کے


گرنی تھی ہم پہ برقِ‏ تجلی نہ طور پر دیتے ہیں بادہ ظرفِ‏ قدح خوار<br />

دی کھ کر<br />

ایسی<br />

ہی صورت کا اظہار غالب<br />

کے اس شعرمیں ملتاہے۔<br />

؂<br />

آبگینہ ، تندہ ‏ِی صہبا ہاتھ دھو دل سے ، یہی گرمی گراندیشہ می ں ہے<br />

سے پگھالجائے ہے<br />

ظرف میں اتنی برداشت نہیں کہ وہ صہبا کی تندی سہہ پائے ، آبگینہ<br />

کے مفاہیم دریافت کرتے جائیں اوراس کے لئے پہلے مفاہیم کو رد<br />

کرتے جائیں توصورتحال کچھ یوں ہوگ<br />

: ی<br />

ظرف ، برتن ، مے ڈالنے واال پیالہ ، سیال مادہ ڈالنے واال برتن ، گنج<br />

بھرا<br />

قوت ، طاقت،‏ شکتی<br />

، توانائی ، تاب<br />

ہمت ، جرات ] جن کی ‏)برادشت ، سہن اور جذب کی ) مخصوص حدود<br />

‏]ہیں<br />

عالمت کی ناپیداری<br />

آتما،‏ باطن ‏،ضمی ر ، دل،روح<br />

مے عشق کی<br />

عالمت<br />

پانی کی وہ تھیلی جس میں بچہ ہوتاہے۔ دردوں کی شدت سے پھٹ<br />

جاتی ہے اور بچہ ڈی لور ہوجاتاہے<br />

ایٹم بم ، کارتوس ، بندوق کی گولی وغیرہ ، آتشیں گولہ جس کے فتیے<br />

کو آگ دکھادی گئی ہو


،<br />

جس میں خیال ، سوچ ، فکر سمائی ہوئی ہو۔ دماغ<br />

، سی<br />

بلیک باکس،‏ سی ایل آئی ڈی،‏ آڈیوکیسٹ ، ویڈیوکیسٹ ، فلوپی<br />

توا جس میں گانے وغیرہ محفوظ ہوتے ہ یں<br />

آتش فشاں پہاڑ<br />

دری ا،‏ سمندر<br />

رحمت ، احسان<br />

درگزر،‏ برداشت ، صبر<br />

سیپ بند<br />

‏(آگ پر رکھا پانی ‏)جوایک حدتک آگ کی حدّت برداشت کرتاہے<br />

سمجھ بوجھ<br />

آدمی :<br />

آدمی کے خمیر میں متضاد عناصر پائے جاتے ہیں اس لئے<br />

اچھے اور برے دونوں طرح کے کاموں کی توقع اس سے کی جاتی<br />

ہے۔ اس تناظر میں اس نشان کے مفاہیم دریافت کرناہوں گے۔ مثالا<br />

چور،‏ بدمعاش ، ٹھگ<br />

عاشق ،<br />

دکاندار<br />

ی ار<br />

مالزم پی شہ ، مزدر ، جومعاوضے پر کام کرتاہو


کمی<br />

کمین ، فقیر ،<br />

عادل ، بے انصاف<br />

بے کس،‏ الچار،‏ مجبور ، حاجت مند<br />

نوکر،‏ آقا،‏ بادشاہ ، غالم ، خادم ، مخدوم ، صاحب ، مصاحب ‏،حاکم،‏<br />

محکوم<br />

کنجر ، بھانڈ ، ناچا،‏ گائیکا ، بے غیر ت ‏،غی رت مند<br />

امیر،گر یب<br />

مقامی<br />

شراب ی<br />

، غر یب<br />

عابد ، زاہد ، شیخ ، صالح،‏ پیر ، فقیر،‏ ولی<br />

بز دل ، بہادر،‏ جنگجو<br />

عالم ‏،فاضل ، جاہل<br />

سائنس دان ، حکیم ، ڈاکٹر ، پروفی سر ، معلم ‏،متعلم<br />

نکما،‏ الپرواہ ، سست ، غافل ‏،چوکنا<br />

کاال ، گورا،‏ عربی،‏ عجم ی<br />

رحمدل ، ظالم ‏،ضدی<br />

اپنا،‏ پرایا ، مشرقی<br />

مصور ، شاعر ، اد یب<br />

باخبر،‏ بے خبر<br />

، شفی ق ، بے رحم<br />

، مغرب ی<br />

، درویش،‏ مولو ی


یات<br />

ہمسایہ ، ساتھی<br />

، دوست ، دشمن<br />

اس نشان پر سے بے خبری کے پردے اتارتے جائیے مفاہیم کا ایک<br />

جنگل نظر آئے گا جو مختلف کائناتوں اور کرّوں سے منسلک ہوگ ا۔<br />

آرزو:‏ باجے میں کتنی آوازیں اورکتنی سریں ہوتی ہیں ۔ ٹھیک سے<br />

کوئی جان نہیں سکتا۔ باجے کو ذرا ارتعاش دیں،‏ آوازوں کا سلسلہ<br />

شروع ہوجاتاہے۔باجے کو جس انداز ، جس مقصد ، جس طور اور<br />

جس حوالہ سے چالئیں ، آوازیں دے گا۔لفظ بھی باجے کی مثل ہوتے<br />

ہیں ۔باجے کی طرح اس کے اندر بے شمار مفاہیم ہوتے ہیں ۔ ان تہ در<br />

تہ معنوں کے جنگل میں اس دال کے متعلق حقیقی مفہوم پنہاں ہوتا<br />

‏:ہے۔ فریڈرک چیمبر سن کا کہن ا ہے<br />

یہ ں جبکہ ان کے Signs افراد یا اشیاء کو دئی ے گئے نام محض ’’<br />

جلومیں معنی<br />

کی<br />

تہ درتہ کیفیات ملتی<br />

ہی ں اور جب ہم<br />

تمام معنی کاتجزیہ کرتے ہیں ۔تو باآلخر حقیقی<br />

حاصل کرلیتے ہیں ‏‘‘۔<br />

)٢٢(<br />

٢۳ (<br />

)<br />

معنی<br />

تک رسائی<br />

’’ (Trace) نشان<br />

آرزو ‘‘<br />

کا تعلق انسان کے اندرسے ہے بلکہ<br />

دورتک<br />

لفظ کی باطنی ثقافت کو ٹٹولنا پڑے گا۔انسان کا اندر ‏)باطن ‏(بہت سے<br />

خارجی و داخلی کرّوں سے پیوست ہوتا ہے ۔ یہ منفی ومثبت ، دونوں<br />

حالتوں میں متوازی متحرک ہیں ۔ جہاں لفظ کی باطنی ثقافت اور لفظ<br />

سے متعلق درکار کرّہ متوازن ہوں گے،‏ وہی مدلول کا مسکن کہا جائے<br />

‏:گا۔ تاہم وہ آخری مفہوم نہیں ہوگا۔ شولز کہتاہے<br />

ہم کوئی بھی معنی متن سے اخذ نہیں کرسکتے لیکن ان تما م معنی ’’<br />

کا احاطہ کرسکتے ہیں۔معنی کوڈ کے مطابق


متن سے معنی منسلک کئے جاسکتے ہیں‘‘۔)‏<br />

٢۴ )<br />

‏:معروجاتِ‏ باال کے تناظر میں چند مفاہی م مالحظہ ہوں<br />

خواہش ، تمنا،‏ چاہ<br />

، مراد،‏ مقصد ، مطلب)‏<br />

٢۵ )<br />

طلب،‏ حاجت ، ضرورت ‏)جسم،‏ روح(‏ ‏،مانگ<br />

ابال<br />

مراجعت کی<br />

خودفر یبی<br />

خواہش<br />

چاہت،‏ محبت کا جذبہ<br />

باطنی<br />

سپنے ، خواب<br />

حصول،‏ ‏)کسی شے(‏ کی<br />

منفی یاکئی ایک<br />

تمنا<br />

پالینے ‏)کسی شخص کو(‏ کی<br />

انتقامی<br />

و مثبت لفظوں کے گرد سوچ کی<br />

جذبہ،‏ حسد،‏ رشک<br />

شہوت ، ہم بستری<br />

ویسا ہی<br />

قرض سے مکتی<br />

تمنا کی<br />

خواہش<br />

حاصل کرنے/‏ مل جانے کی<br />

سرخروہونے کا سپنا ، آزادی<br />

خواہش<br />

کاخواب ، حصولِ‏ دولت کی<br />

چاہت کی<br />

‏(آزمائش : جانچ پڑتال ، امتحان ، تجربہ ( ٢۶<br />

تمنا<br />

حرکت


تکلیف ، دکھ،‏ پریشانی ‏،رنج ‏،ب راوقت<br />

تذبذب<br />

پرکھ ، ذہنی وفکری وسعت کی پرکھ ‏،کھٹالی<br />

کرنا،معلوم کرنا،‏ جاننا<br />

مشکل وقت ‏،بوجھ ، دباؤ<br />

، کسوٹی<br />

، کھوٹا کھراالگ<br />

معیار دریافت کرنے کا ذریعہ ، صبر کی حددریافت کرنے کا طریقہ<br />

‏،کسی کے متعلق ی ہ معلوم کرنا کہ وقت پڑے پر<br />

کام آتاہے<br />

یانہ یں<br />

دوا وغیرہ کی<br />

کسی<br />

معلوم<br />

تبدیلی<br />

کرنا<br />

کارگزاری<br />

معلوم کر نا<br />

کی صورت میں کیا حالت ہو گی<br />

(Efficassy) اثر<br />

گربت میں کون ساتھ دیتا ہے،‏ دری افت کرنا<br />

موقع سے ناجائز فائدہ اٹھا تا ہے<br />

یا نہی ں،‏ معلوم کرنا<br />

پہلے مفاہیم ردّ‏ کرتے جائیے اِس نشان کے نئے مفاہیم دریافت ہوتے<br />

جائیں گے ۔یہ نشان بہت سے کرّوں سے جڑا ہوا ہے۔بنیادی طور پر یہ<br />

دریافت کے عمل سے وابستہ ہے۔تجرہ گاہ سے جڑاہواہے۔منفی اور<br />

مثبت دونوں طرح کے مدلول اس سے وابستہ ہیں۔ اطراف کو کسی<br />

موڑپر نظر انداز نہیں کرتا ۔<br />

‏(آغوش : گود ، بغل،‏ کنار)‏ ٢٧


پناہ گاہ ‏،کسی<br />

شہہ ، ہلہ شیری<br />

، درمی ان دامن<br />

پہاڑکا دامن<br />

کازیردست ٹھکانہ،جہاں سکون می سر آتا ہو<br />

، سہار ا ، کسی<br />

جس میں سب کچھ ‏)منفی<br />

جہاں سے معاونت میسر آتی<br />

زبان بولنا کی<br />

و مثبت ‏(سما سکتاہو<br />

ہو<br />

ساتھ ، ہمراہ ، نزدیک ، قریب ، پاس ہ ی<br />

ڈیرہ ، بڑے آدمی<br />

والد ین<br />

کی<br />

مفرور کو جہاں پناہ ملتی<br />

اقامت گاہ<br />

ہو<br />

حواالت ، جیل ‏)آزادی کی صورت میں انتقام کا شکا ر ہونے کا خدشہ/‏<br />

‏(ا مکان ہو<br />

عدالت ، قانون<br />

وائٹ ہاوس ، امریکی<br />

صدر اور ان سے قربت رکھنے والے<br />

جی ایچ کیو،پی ایم اور سی ایم کے ہاوسز اور رہائش گاہیں ، حکومتی<br />

بااختی ار عہدے داروں کے دفاتر اورگھر ، وزراکے<br />

دفاتر اور گھر ، فوجی جرنیلوں ، افسروں ، حکومتی عہدید اروں اور<br />

وزرا کے چیل ے چمٹوں کا دستِ‏ شفقت


مذاہب<br />

آگ:‏ آگ سے پانچ عناصر وابستہ ہ یں<br />

۔‎٢‎<br />

۔‎۳‎<br />

‎١‎۔ جالنا<br />

راکھ کرنا معدومی ‎۴‎۔تبدیلی ہیت ‎۵‎۔آالئشوں سے پاک کرنا<br />

ان عناصر کے حوالہ سے اس نشان کے مفاہیم سامنے آتے ہیں۔ ان<br />

مفاہیم کی بھی دو صورتیں رہتی<br />

: ہیں<br />

۔ ب<br />

پہلے مفاہیم رد ہوکر نئے مفاہیم دریافت کئے گئے ہ یں الف ۔<br />

پہلے مفاہیم کے حوالہ سے نئے مفاہیم تالش کئے گئے ہ یں<br />

بعض مفاہیم وحدت سے اکائی کی طرف اور کچھ اکائی سے وحدت کی<br />

طرف بڑھتے ہیں ۔ یہ مفاہیم مختلف کرّوں اور کائناتوں کی عادات اور<br />

اطوار اپنے دامن میں سمیٹے نظر آتے ہیں ۔ بطور نمونہ چند مثالیں<br />

‏:م الحظہ ہوں<br />

، شوق<br />

آتش،‏ جلن ، تاب ، گرمی یا جذبہ ، پریم ، محبت ، دشمنی<br />

شہوت ، آتشک ‏،پیاس ، دھن ، شوق،‏ اشتی<br />

،<br />

اق ، آفت ،<br />

مصیبت ، خفگی ‏،کھولتاہوا،‏ گرم ، جلتاہوا،‏ مزا حاا گرم ، سرخ ،<br />

دہکتاہواانگارا ، نہایت گرم ، تیز مزاج ، نہای ت گراں ، چٹرا<br />

‏(ہوا،‏ حسد،‏ عدوات)‏ ٢۸<br />

‏(آتش عشق ( ٢۹<br />

غیض وغضب ، غصہ ، مزاج کی<br />

لڑائی جھگڑا ، فساد،‏ قتل وغارت<br />

، برہمی تلخی<br />

خراب ی ‏،موڈ کی


جبرو استبداد ‏،حقوق کا غصب ہونا / کرنا ، معاشرتی اقدار کی<br />

پامال ی<br />

ناپسندیدہ ‏)مزاج ، طبعیت،‏ عادت ، ضرورت(‏ توقع کے برعکس فعل<br />

کے خالف ردعمل،‏ بیماری<br />

معذوری<br />

اختالف<br />

ناپسندیدہ فعل<br />

پریشانی<br />

، زحمت ، عارضہ ،<br />

وغیرہ کے باعث جو تکلیف در پی ش ہو<br />

خدشہ،‏ خوف ، ڈر<br />

قہر ، غضب<br />

یا کار گزاری<br />

، چِ‏ نتا ، دکھ،‏ رنج ، الم<br />

سازش،‏ شرینتر ، فتنہ ، ب یر<br />

بھوک ، پی اس<br />

خودغرضی<br />

، مفاد<br />

غرض ، حاجت ، ضرورت<br />

بھی ک کا نوالہ<br />

خرابی<br />

افواہ<br />

مہنگائی<br />

پی داکرنا / ہونا<br />

شہرت کی بھوک<br />

، بھاؤ بڑھنا ، اشیاء کی<br />

کے خالف ابھرنے واال احساس<br />

قلت / بہتات ، قوتِ‏ خری د گرنا


بغاوت ، انقالب<br />

رزقِ‏ حالل ، حرام کی<br />

کمائ ی<br />

وہ تقریرجو جوش پی د اکر ے اورہلچل مچادے<br />

، مخبر ی چغلی<br />

غیر عورت،‏ غی ر عورت پر نظر بد ڈالنا<br />

اشتعال دی نا<br />

نظر بد،‏ نظر لگ نا<br />

تلخ گفتگو ، تلخ کالمی<br />

گفتگو<br />

ایسے مناظر<br />

انتقام ، بدلہ ، بھاونا<br />

، کڑوی<br />

بات ، طنزیہ اسلوب تکلم ، نوکدار<br />

یا گفتگو جس سے جذبات بھڑک اٹھ یں<br />

‏(جوابی حملہ ( جس می ں شدت ہو<br />

چپقلس باہمی<br />

اوقات سے باہر نکلنا ، حد میں نہ رہنا ، ضرورت سے زیادہ خرچہ ،<br />

جیب کو مد نظر ن ہ رکھ کر خرچ کرنا<br />

آلہء قتل<br />

دومخالف صنف کے جسموں کی<br />

شک ، شبہ<br />

قربت انتہائی


یڈ<br />

یبن<br />

ٍ می رٹ<br />

طوفان ، سی الب<br />

اعمال بد،‏ ب رے کرم<br />

بے صبری<br />

بے زاری<br />

سامانِ‏ تفت یش<br />

، بے چینی<br />

، بے سکونی<br />

، نفرت ، حقارت ، کراہت<br />

، بے قرار ی<br />

ناز ‏،نخرے ، ادائیں ، آنکھوں کے اشارے ، صنفِ‏ نازک کے وہ پوز<br />

جو جذبات کو بھڑکائ یں<br />

بھڑکی ال لباس<br />

خود فراموش ی<br />

وہ عنصر جس کسے گرد سات پھیر ے مکمل کرکے ازواجی رشتہ<br />

طے پاتا ہو<br />

بے عزت ی<br />

بگڑنا بنائی<br />

ہٹ ، ضد ، اڑی ل پنا<br />

شراب وغیرہ کی<br />

ہوس ، اللچ ، طمع<br />

تیزی<br />

، تلوار وغیرہ کی<br />

دھار کی<br />

آالئشوں سے پاک کرنے واال عنصر ، کندن بنانے واال<br />

چمک اور کاٹ


گٹن<br />

جو ہیت تبدی ل کردے<br />

عشق ، جنون ، سودا<br />

طوائف کدہ،‏ طوائف کدے جانے کی<br />

کوچہ ء جاناں<br />

مصبی ت ، بال<br />

زنداں ، قید وبند ، گرفتار ی<br />

اذ یت ذہنی<br />

خوفِ‏ خدا<br />

سچائی<br />

علت<br />

کا راستہ ، جابر اور ظالم حاکم کے سامنے کلمہ ء حق کہن ا<br />

اسمگلنگ ، بلیک مارکی<br />

عی ش وعشرت<br />

نشہ آور اشی اء<br />

گھر داری<br />

ر ن کپتی<br />

، معامالتِ‏ حی ات<br />

کاروبار میں گھاٹا،نقصان ، زی اں<br />

بر ا بھال کہنا ، طعنے مِنے<br />

رزق چھین لینا ، قرض ، بنیا ، پرائیویٹائزی شن<br />

عارضی عہدہ ملنا


طاقت ، اقتدار ‏)حسن ، اقتدار ، طاقت وغی رہ کا ) نشہ<br />

طلب بڑھنا ، مزید کی<br />

بے رحمی<br />

بے روزگار ی<br />

، بے درد ی<br />

خواہش پی د اہونا<br />

بظاہر خوشامد مگر دل می ں نفرت<br />

ب ر ے حاالت میں گزری<br />

ناالئق اوالد کا دکھ<br />

طالق ، بیوگ ی<br />

کسی<br />

کھوجانے<br />

اپنے کی<br />

ہوئی<br />

موت ، اپنے کی<br />

زندگ ی<br />

موت کا صدمہ<br />

ی ا ہاتھ سے نکل جانے کاغم<br />

ہجر ، فراق ، مل کر بچھڑنا ، انتظار،‏ آز مائش<br />

وصال ، مالقات<br />

شیطانی<br />

حرکات ، شیطانی<br />

ارادے<br />

پہلے مفاہیم ردّ‏ کرتے جائیے نئے کرّوں میں نئے معنی دریافت ہوتے<br />

جائی ں گے<br />

آوارہ:‏<br />

یہ نشان الیعنیت اور بے معنویت سے منسلک ہے ۔ اس کا ‏)مثبت(‏<br />

ہمیشہ معدوم Point) (Starting حاصل صفر رہتا ہے۔ اس کا آغاز


رہتاہے۔ مختلف کرّوں میں مختلف حوالوں سے اس نشان کی سر<br />

وائیول برقرار رہتی ہے ۔ بکھراؤ اور انتشاراس کی فطرت کا حصہ<br />

رہتے ہیں ۔ ان عناصر کے زیر اثر مفاہیم متعین ہوتے رہتے ہیں۔ مثالا<br />

‏(بے ہودہ،‏ پریشان ‏،خراب ، وخستہ ، اوباش ، بدچلن ، شہدا)‏ ۳٠<br />

بے گھر ، بے ٹھکانہ ، پٹری<br />

بے مقصد گھومنے پھرنے واال<br />

جپس ی وائس ،<br />

جو ایک مقام پر اقامت اختیار نہ کرے ۔باربار کرایہ کا مکان بدلنے واال<br />

‏،ٹپری وانس،ای ک جگہ پر نہ ٹکنے واال ،<br />

سیر سپاٹے کا شوق ین<br />

کنورا،‏ شادی شدہ لیکن عورتوں سے تعلقات استوار کرتارہتا ہو،‏<br />

ٹ ھرکی ، جس کا کردار اچھا نہ ہو،‏<br />

لڑکیوں کے پیچھے پھرنے واال ، عورتوں کا شوقین ، عاشق ، عاشق<br />

طبع<br />

جس کا کوئی<br />

کھسم سائی ں نہ ہو<br />

بے کار،‏ نکما،‏ جس کوکوئی<br />

بے روز گار<br />

کام کاج کرنے کی<br />

عادت نہ ہو<br />

گشتی ‏،فاحشہ ، پیشہ ورعورت ، عورتوں سے دھندا کروانے والی<br />

خاوند کے عالوہ مردو ں سے تعلق رکھنے وال ی<br />

بے ترتیب ، بکھر اہوا<br />

،


ال پروا،‏ جو اپنی سی ٹ پر نہ ملتا ہو<br />

بدمعاش ، غنڈا ، جر م پی شہ ، چو راچکا<br />

محور سے دور / باہر ہوجانے واال ، جس کا کوئی مبدا ء نہ ہو،‏<br />

کنٹرول سے باہر ، جو دسترس می ں نہ رہاہو<br />

رات کو بال وجہ دی ر سے گھر آنا<br />

جس کی ضرورت رہتی<br />

جو کنبے کی<br />

جواری<br />

، شرابی<br />

ہو لیکن دستی ا ب نہ ہو<br />

کفالت نہ کرے جو کمائے کھا پی<br />

، زان ی<br />

جائے<br />

ہمدردی اں بدلنے واال ، استوار نہ رہتاہو ، نہ معلوم کب مکر جائے<br />

جس کے نظر<br />

یات تبدی ل ہوتے رہتے ہوں<br />

پارٹیاں تبدیل کر تا رہتاہو،‏ عرف عام میں ‏’’ل وٹا‘‘‏ کہالتا ہے ۔جہاں زیادہ<br />

چ وری کی آفر ہو،ا دھر پھر جانے واال<br />

آئینہ : بڑا عام اور کثرت سے استعمال ہونے واال لفظ ہے ۔زیادہ ترغیر<br />

حقیقی معنوں میں استعمال میں ہوتا آیا ہے۔ اس کی ‏)مادی(‏ خوبی یہ<br />

ہے کہ ہرکسی کا ہوجاتاہے ، استوار نہیں رہتا ، جوسامنے آتا ہے اسی<br />

کا ہوجاتاہے ۔ مادی اور غیر مادی کو ایک نظر سے دیکھتا ہے ۔<br />

نظر آئے کے مطابق نتیجہ پیش کرتا ہے<br />

۔<br />

چند مفاہیم مالحظہ ہو ں<br />

منہ دیکھنے کا شیشہ درپن ، حیران ‏،ششدر ، روشن ، ظاہر ، صاف،‏<br />

‏(اجال ( ۳١


‏(دل ( ۳٢<br />

عیاں اورواضح کرنے واال ، کھولنے واال ، صاف صاف کہہ دینے و اال<br />

ضمی ر ، باطن<br />

نقل مطابق اصل<br />

فوٹو سٹیٹ مشین ، سٹنشل مش ین<br />

کاربن پی پر<br />

جو عکس کو منعکس کرتا ہو<br />

آنکھ<br />

ہوبہو ویسا ہی<br />

کیمرہ ، فلوپی<br />

‏)جیساوہ ہے ) پی ش کرنے واال<br />

وی ، ٹی<br />

، ڈش ، کی بل<br />

اصل حقیقت کے اظہار کاذری عہ<br />

جو اصل ظاہر کردی تا ہو،‏ بے باک ، نڈر ، کھر ا،سچااور س چا<br />

اس نشان کے دونوں سرے عمل اور رد عمل سے جڑے ہوئے اثر:‏<br />

ہیں ۔ عمل کسی فرد واحد کی منشا اور ضرورت کا غماز نہیں ہوتا<br />

کیونکہ ہر عمل ان گنت کرّوں سے وابستہ ہوتاہے۔ یہی صورتحال<br />

ردِّعمل کے ساتھ درپیش ہوتی ہے۔ اس بات کی سوسئیر کی زبان<br />

‏:مینی وں کہا جاسکتا<br />

دال او رمدلول مل کر ایک نشان بناتے ہیں۔بولے ہوئے الفاظ کی ’’<br />

روایت لکھے ہوئے لفظ سے بہت پہلے کی ہے‘‘۔)‏<br />

۳۳ )


یعن<br />

کرنے کے لئے عمل اور ردِّعمل (Decode) نشان ‏’’اثر‘‘‏ کو ڈی کوڈ<br />

‏:کے متوازی چلنا ضروری ہے ۔ چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />

سنتِ‏ نبوی ﷺ،‏ حدیث کی قسموں میں سے ایک قسم تاثیر ، نشان ،<br />

زخم کا نشان ، کھنڈر،‏ کھوج ، نتیجہ ، فائدہ)‏<br />

۳۴ )<br />

حا الت:‏<br />

متوقع ، ہنگامی ‏)زمینی وسمادی ) حوادث،‏ معاشی<br />

معاشرتی اء ، دوا،‏ خوراک،‏ نشہ آور،‏ مختلف<br />

کی<br />

، سماجی<br />

، اشی<br />

و<br />

امرجہ کا پانی ، ، سیم تھور،‏ بادل ، بارش،‏ زمین ، آسمانی بجلی<br />

بندوق ، تلوار،‏ زرہ،‏ ڈھال ، بارود،‏ دھات وغیرہ ۔<br />

،<br />

بول:‏ آواز ، تقریر ، خطاب ، گفتگو)تلخ ہو کر شریں(‏ گالیاں ، دعائیں ،<br />

بددعائیں،‏ جادو ‏،منتر ، آسمانی کتابوں<br />

جذبے:‏<br />

تالوت وغی رہ<br />

محبت ، نفرت ، حسد،‏ رشک،‏ غم وغصہ ، خوشی<br />

وغی رہ<br />

، غمی<br />

، تذبذب ، حیرانی<br />

بہار،‏ خزا ں،‏ گرما،‏ سرماوغی رہ<br />

ماوائی<br />

قوتیں:‏ جن ، بھوت،‏ پری<br />

: آس ،<br />

،<br />

موسم:‏<br />

وغی رہ<br />

‏،خدشہ ، شبہ<br />

کارگزاری امید ، توقع ، نتیجہ ، فائدہ ، نقصان،‏ بے ثمر،‏ الی<br />

یقینی ، ادھورا،‏ خوشبو ، بدبو


عنا صر اربعہ:‏ ٹھوس ، مائع ، گی س ، پارہ<br />

ارزاں :<br />

) سستا،‏ کم قیمت ( ۳۵<br />

بے قدر )۳۶(<br />

قدر وقیمت میں بے حقیقت )۳٧(<br />

) ۳۸ بے وزن (<br />

بالمزاحمت ، بال حیل وحجت ، بال دلیل،‏ کہے بغیر ، اپنا موقف پیش<br />

کئے بغیر،‏ محنت زیادہ فائدہ کم ، فائدہ زی ادہ محنت کم<br />

فوری<br />

، کم قیمت،‏ بال ضرورت ، بے قی مت<br />

کمینا ، گھٹیا،‏ کمزور ، بے وقعت ، بے ح یثیت<br />

غی ر مشروط<br />

جو آسانی سے میسّرآجائے ، جس کے لئے محنت اور تگ و دو نہ<br />

کرنی پڑے<br />

بدنامی<br />

وافر ، کافی<br />

جس کی<br />

استوار:‏<br />

مضبوط<br />

کا باعث ، جس کی<br />

‏،زیادہ ، جس کی<br />

مانگ نہ ہو،‏ طلب گرنا<br />

‏(محکم،‏ پائیدار،‏ مستحکم ( ۳۹<br />

وجہ سے عزت میں<br />

قلت ہو<br />

واقع ہو کمی<br />

جو الگ نہ ہوسکے ، جڑا ہوا،‏ نتھی ‏،پیوست،‏ الحاق شدہ ، اٹوٹ انگ


، جزوالی نفک ، جومتعلق ہوچکاہو<br />

ہمراہ ، ساتھ<br />

مستقل ، رجسٹر ڈ ، تسلیم شدہ ، مسلم ہ ، مستند،‏ کنفرم<br />

جو الگ نہ کیا جاسکے ، ذاتی<br />

نکاح ، عقد،‏ منکوحہ ، شریک حیات ، لنگوٹ یا<br />

پختہ ، اٹل<br />

باقاعدہ ، باضابطہ ، واقعی<br />

پارٹی<br />

ممبر،‏ ممبر اسمبل ی<br />

جس کو چیلنج نہ کی ا جاسکے<br />

شناخت سے محروم ، مرہونِ‏ منت<br />

، بے الگ<br />

سانجھ جو بخوشی یا مجبوراا نبھانا پڑے جیسے مکان کی دیوار جسے<br />

دونوں پڑسیوں نے مل کر تعمیر کی ا ہو<br />

جو الگ سے ہوکر بھی<br />

التفات:‏<br />

متوجہ ہونا ، توجہ ، مہربانی<br />

جزوِ‏ الزم ہو جسے چھری<br />

کادستہ<br />

، رغبت ، خیال،‏ دھیان ( ۴٠<br />

)<br />

رحم وکرم )۴١(<br />

نظرِ‏ عنایت )۴٢(<br />

لطف وکرم (<br />

۴۳ )<br />

توجہ کرنا ، رجوع<br />

احسان ، نوازش ، مہر بانی<br />

دیا ، عطانا ، عنای ت ، نوازنا<br />

، فضل ، کِر پا


بندہ نواز ی<br />

تعلق ، واسطہ<br />

امیر کی<br />

گریب سے دوستی،‏ مقامی<br />

مالزمت ، مزدوری<br />

وغیرہ مہی ا کرنا<br />

کی<br />

خطا معاف کرنا ، درگذر سے کام لی نا<br />

رحم کھا کر(‏ بالمعاوضہ دے دی نا (<br />

محبت ، الفت ، چاہت<br />

ربط برقرار رکھنا<br />

می ل جول<br />

ن قصان پہنچنے کے باوجو د تعلق ختم نہ کرنا<br />

کسی<br />

کو قسم کا فائدہ پہچانا<br />

غریب سے تعلق دار ی<br />

احوال دریافت کرنا ، مبارکباد دینا ، تعزیت کے لئے چل کر آنا،‏ غیر<br />

کے دکھ سکھ میں خوشدلی سے شرکت کرنا<br />

جنازے می ں شامل ہونا<br />

کسی<br />

قسم کا کوئی<br />

بھی<br />

فائدہ پہچانا<br />

ضرورت کے وقت کا م آنا / ساتھ دی نا<br />

حدسے باہر اور میرٹ سے باال تر ہوکر فائدہ دی نا / کا م کرنا<br />

ذمہ داری<br />

لینا ، ضمانت دی نا ، نجات دالنا<br />

یب


رہا کرنا،‏ رہائی دالنا<br />

معاف کرنا،‏ درگذرسے کام لی نا<br />

معانت ، تعاون ، امداد<br />

اعتماد کرنا،‏<br />

کسی<br />

کسی<br />

یقی ن کرنا،‏ بھروسہ کرنا<br />

کے لئے سبب پید اکرنا،‏ وسائل مہی ا کرنا<br />

دوسرے کے لئے تگ ودو کرنا<br />

اپنا حصہ کسی کے لئے چھوڑ دینا ، اپناحصہ کسی کو زیادہ مستحق<br />

سمجھ کر دے دی نا ، ملنے کے لئے آنا<br />

، قربت نزدیکی<br />

بالمعاوضہ دے دی نا<br />

دیدار دی نا<br />

تمام ترخوبیوں اورخامیوں کے ساتھ اپنا لی نا<br />

تمام شرائط اور رول ریگولیشن سے باال تر قرار دی نا<br />

انجمن :<br />

مجلس ، محفل،‏ سبھا،‏ کمیٹی<br />

۴۴ (<br />

)<br />

بزم،کونسل ، سوسائٹ ی<br />

ہجوم ، اجتماع<br />

اکٹھ ، پنچا یت


یگئ<br />

یگئ<br />

ساتھ،‏ ہمراہ<br />

معاشرہ<br />

تصورات ، خی االت<br />

ستاروں کاجھرمٹ<br />

الفاظ کامجموعہ ، لغت<br />

یا ک ہی معاملے کے متعلق بے شمار(‏ مشہورے (<br />

بہت سارے مہمان<br />

بہت سارے(‏ آپشن)‏<br />

باجماعت نماز،‏ مسجد ک میٹی<br />

جمعی ت ، امت<br />

ایجاد:‏ نئی<br />

چیز بنانا ، نئی<br />

بات پید اکرنا،‏ اختراع)‏<br />

۴۵ )<br />

وجود می ں النا<br />

جھوٹ ، پاس سے بنائی<br />

الزام،‏ تہمت ، بہتان<br />

ہوئی<br />

بات،‏ گھڑی<br />

تدبیر ، حل ، چارہ ، رستہ نکالنا،‏ ترک یب<br />

بات<br />

بہتر ا ستعداد کے لئے پہلے سے موجود می ں اضافہ<br />

محبت و چاہت میں کہی<br />

حاضر جواب ی<br />

بات یں


ینئ<br />

ڈائزین ، تعمیر کا نی ا نقشہ<br />

نئے طور ، نئے انداز،‏ نئے طری قے<br />

بدعت<br />

نیار ویہ ‏،نیا سلیقہ ، نی ا چلن<br />

نیا استعمال ، نئے معنی ، نئے الفاظ بنانا،‏ نیا رخ ، نیا زاویہ ،<br />

تشر یح<br />

دری افت<br />

قراردی نا،‏ ثابت کرنا<br />

رائج کو نقصان دہ ثابت کرنا<br />

النا تبدیلی<br />

نیا پہلو،‏<br />

بادہ :<br />

شراب،‏ مدھ<br />

‏(مے ، خمر ( ۴۶<br />

محبت ، الفت ، چاہت<br />

مستی<br />

، سرشاری ، نشہ<br />

سکون ، آرام<br />

عنایت ، دیا،‏ مہربانی<br />

، خوب ی اچھائی<br />

، عطا ، فضل ‏،رحم ، کرم


اچھی<br />

خوشی<br />

ماں کی<br />

گفتگو ، می ٹھے بول<br />

، راحت ، مسرت<br />

نصحتیں ، ہدایت<br />

دعائیں ، ماں کی<br />

، صراطِ‏ مستق یم<br />

مرشد کے منہ سے نکلے کلمات<br />

تالوتِ‏ کالم پاک<br />

محبوب کی<br />

جوانی<br />

کرسی<br />

محبت ، ماں کا پی ار<br />

ادائیں ، ناز ونخرا،‏ محبوب کی<br />

گفتگو پیاری پیاری<br />

، شباب<br />

، اقتدار<br />

فتح ، ج یت<br />

شکتی<br />

، طاقت ، توانائی ، قوت<br />

بھی د،‏ راز،‏ سرِ‏ ، معرفت<br />

شہادت<br />

ح سن<br />

امی د،‏ آس<br />

بیٹوں کی<br />

مال،‏<br />

ماں ہونے کااحساس<br />

دولت ، خزانہ ، زیور ، مادی<br />

تحفظ کا احساس<br />

اسباب


یاب<br />

طاقتور ، صاحب اقتدار،‏ اہلِ‏ ثروت وغیرہ سے دوست ی<br />

اکثریت کی<br />

نجات ، رہائی<br />

خونی<br />

حما یت<br />

، خالصی<br />

تعلق داروں کی<br />

، آزاد ی<br />

حمای ت ، بہتات<br />

یقی ن ، اعتماد ، اعتبار ، بھروسہ<br />

انعام ‏،صلہ ، اجر<br />

‏(پوزی شن ‏)حاصل کرنا<br />

مایوسی<br />

ی صحت<br />

سفارش<br />

اوالد<br />

یقینی ، بے<br />

کا ختم ہونا<br />

سخاوت ، دی نے کے لئے پاس کچھ ہونے کا احساس<br />

نیکی<br />

بچت<br />

سرداری<br />

رسائی<br />

، بھالئ ی<br />

، نمبرداری ، چودھراہٹ ، رعب ، دبددبہ<br />

، پہنچ ، دسترس<br />

کمانڈ ای ند کنڑول<br />

کسی<br />

کی منت سماجت پر ‏)بدذات اورکمینے(‏ سردار کو حاصل ہونے


یاب<br />

واالسکون<br />

برابر می سرآنے کا احساس<br />

رحمت ، فضل ، دی ا،‏ کرپا<br />

نوازشیں،‏ مہربانیاں ، عنای ات<br />

چرچا،‏ شہرہ<br />

عطائی ں ، سخاوت<br />

ہر جگہ سے آفرملنا<br />

توقع سے زیادہ بکری<br />

اوال د کی<br />

فروانی<br />

بہت ، بے حد،‏ کافی<br />

بہت زیادہ رشوت کی<br />

بارش:‏<br />

، بے حدسی ل،‏ گاہکوں کاٹوٹ پڑنا<br />

، جہاں آل اوالد کی<br />

کمی<br />

زیادہ ، وافر ، فروا نی<br />

دستی<br />

ضرورت سے زیادہ طر ف دار ی<br />

چمچوں کڑچھوں کی<br />

بہتات<br />

نہ ہو<br />

بوسے،‏ مسکراہٹیں ، محبوب کا حددرجہ راضی<br />

پے درپے انعامات ملنا<br />

مرشد کی<br />

باغ:‏<br />

توجہ خصوصی<br />

، مالِ‏ حرام میسر آنا،‏ رزق میں فراخ ی<br />

ہونا<br />

گلزار ، چمن ، پھلواڑی ‏،جہاں بہت سے درخت لگائے جائیں،‏ آل


یگئ<br />

‏(اوالد،‏ بال بچے ، دنیا،‏ روضہ ، گلستان ( ۴٧<br />

خواہشیں،‏ امنگیں ، آرزوئیں ، تمنائیں ، احساسات ، حسی ن جذبے<br />

خاندان ، کنبہ ، قبی لہ<br />

ملک ، عالقہ ، رہائش ، جنم بھوم ی<br />

دل ، دماغ<br />

جہاں خوبصورت جوان عورتیں جمع ہوں ، جہاں خوبصورت اور جوان<br />

عورتیں اقامت پذی ر ہوں<br />

اشعار ، شعری<br />

مجموعہ،‏ کلیات ، دی وان<br />

‏ِی روان<br />

طبع،‏ مختلف قسم کے خیاالت کی<br />

آمد<br />

نصیحتیں ، اچھی<br />

باتیں ، اولیاہللا کی<br />

بات یں ہوئی کہی<br />

قرآن و حد یث<br />

جہاں زندگی<br />

کی<br />

ہر سہولت مہیا کر دی<br />

ہو<br />

جہاں پیار ا ور محبتی ں ہوں<br />

خوشیاں ، مسرت یں<br />

حسین وجمیل جگہ یں<br />

آتش بازی<br />

کا سما ں<br />

ب را:‏<br />

زنا ، ریپ ، زانی<br />

، اپنے مرد کے سوا جس سے جنسی تعلقات ہوں


قاتل ، ظالم ، مجرم<br />

چور،‏<br />

واال<br />

یار،ٹھگ،‏ دھوکہ باز،‏ وعدہ خالف ، جھوٹا،‏ لٹیرا،‏ چھین لینے<br />

بدقماس ، بدمعاش،‏ اسمگلر ، حرام کی<br />

کمائی<br />

کرنے / کھانے واال<br />

فلرٹ کرنے واال ، عشق کی راہ میں چھوڑ دینے واال ، فریب کرنے<br />

واال<br />

پری شان کرنے واال<br />

آمر،‏ ڈیکٹی ٹر ، خودسر<br />

زبردستی<br />

جوکسی<br />

قبضہ کرلی نے واال<br />

قانون قاعدہ کی<br />

پرواہ نہ کرتاہو<br />

جوعورتوں سے پیشہ کرواتا ہو،‏ جس نے عورتوں کا اڈا کھول رکھا<br />

ہو<br />

خاوند،‏ پتی<br />

، میاں ، دی سر<br />

گھر خرچہ وغیرہ نہ دی نے واال<br />

تربیت اچھی بچوں کی<br />

آسمان،‏ فلک ، آکاش ، چرخ<br />

معاملے کسی<br />

جو جنسی<br />

نہ کرنے واال،‏ بچوں کی<br />

یا چیز می ں سانجھ رکھنے واال<br />

تسکی ن نہ کرسکے،‏ نامرد<br />

بری<br />

تربیت کرن ے واال


بدنما،‏ بدزی ب ، بدصورت،‏ بدوضع<br />

اچھائی کرنے واال ، برے وقت میں کام آنے واال ، مدد کرنے واال،‏<br />

عزت کرنے واال<br />

خراب ، بگڑاہوا،‏ خرابی<br />

نشئ ی<br />

پی داکرنے واال<br />

می دان سے بھاگ نکلنے واال ‏،بزدل،‏ بھگوڑا<br />

نکما ، کوئی<br />

بھال مانس ، شر یف<br />

کام دھندانہ کرنے واال<br />

جو آقا کا نا پسندی دہ ہو،‏ مغضوب<br />

بدتم یز<br />

نافرمان<br />

مخبر،‏ غدار،‏ منافق،‏ راز کھولنے واال<br />

بے ضمی ر ، بک جانے واال<br />

غریب ، کمزور ، الچار،‏ بے بس ،<br />

الوارث ، تنہا<br />

ادھاردے کر واپس مانگنے واال<br />

احسان کرکے جتاتا رہتاہو<br />

غیر مہذب ، غی ر شائستہ<br />

ناچار،‏ بے کس ، مجبو ر


بے انصاف ، جانبدار<br />

سچ کہہ دینے واال ، منہ پر بات کہہ دی نے واال<br />

آقا ، افسر ، مالک<br />

آقا کے غلط کام میں ساتھ دینے واال ، حکومت کے غلط معامالت کو<br />

غلط کہنے واال،‏ ہاں می ں ہاں نہ مالنے<br />

پٹھو ، چمچہ کڑچھا<br />

جھوٹی<br />

تحسی ن نہ کرنے واال<br />

جس پر بھروسہ نہ کی اجاسکتا ہو<br />

جس میں کوئی<br />

مزا نہ ہو،‏ بدذائقہ<br />

بے ترتیب ، نظم و ضبط سے تہ ی<br />

تول میں ہیرا پھیری<br />

کرنے واال<br />

سچ کا ساتھ نہ دی نے ، جابر کے سامنے کلمہ ء حق نہ کہنے واال<br />

اللچی<br />

محبوب<br />

ساال،‏ بہنوئی<br />

سسرالی<br />

سسرال کی<br />

، رشوت خور<br />

یا بیگم کی<br />

فرمائش پوری<br />

، خاوند ہر رشتہ دار<br />

رشتہ داروں کی<br />

‏’’تابعداری<br />

نہ کرنے واال<br />

‘‘<br />

جیب کا دشمن ، سسرال پر کمائی<br />

بیگم کے بدذائقہ پکوان کی<br />

نہ کرنے واال<br />

تعری ف نہ کرنے واال<br />

نہ لوٹانے واال


حساب کتاب طلب ک رنے واال<br />

ادھار دے کر<br />

ی ادرکھنے واال<br />

جس کا لین دین اچھانہ ہو ، وقت پر ادائیگی<br />

ادھور دینے سے جو صاف انکار کر دی تاہو<br />

جس فعل میں فریق ثانی<br />

بدکالم ، فحش گو<br />

برق:‏<br />

بجلی آسمانی<br />

کی<br />

، صاعقہ،دامنی<br />

۴۸ ()<br />

مصیب ، بال،‏ پریشانی<br />

توانائی<br />

، شکتی<br />

نہ کرتاہو<br />

رضا شامل نہ ہو،‏ زبر دستی<br />

کرنے و اال<br />

، گاج ، تیز ، چاالک،مشتاق ، م جالّ‏<br />

، آفت ، جنجھٹ ، خراب ی<br />

، تیزی،‏ فوری<br />

، طاقت،‏ قوت ، تی ز رفتار<br />

لڑاکی،‏ خوبصورت عورت،‏ اداؤں سے پھانس لینے والی<br />

ناز ، نخرے ، ادائ یں<br />

طنز،‏ طنزی ہ گفتگو<br />

کسی<br />

دوسرے کی<br />

شراب ، نشہ<br />

چستی<br />

طرف دار ی<br />

، عورت<br />

، ہوشیاری ،<br />

اناّ‏ ، ضد،‏ اڑی ل پنا<br />

چاالک ی


بغض ، حسد،‏ دشمن ی<br />

رو یہ منفی<br />

زبان درازی<br />

، دشنام طراز ی<br />

جو جال کر راکھ کر دے ، الیکٹرک سٹ ی<br />

جوروشنی<br />

دودھاتوں<br />

دے<br />

یا اشیاء کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی<br />

چیز ( ۴۹<br />

)<br />

پابند:‏<br />

عادی<br />

، خوگر ، گرفتار ، رکا ہوا،‏ قیدی ، قائم ، ٹھہرا ہوا،‏ مستقل<br />

، نوکر،‏ مالزم ، غالم ، کنی<br />

ز ،<br />

، مضبوط ، بیڑی ، پچھاڑی<br />

ماتحت،‏ زبردست ، محکوم ، رعایا ، مط یع<br />

باشرع ، مقلد ، قانون پر چلنے واال،‏ بااصول ، ایماندار ، حالل خور،‏<br />

قائم رہنے واال<br />

منکوحہ<br />

کسی<br />

ایک محور اور مرکزے می ں رہنے واال<br />

ضامن،‏ ضمانت پر رہا ہونے واال<br />

پالتوجانور،‏ خری داہوا جانو ر<br />

اجرامِ‏ فلکی<br />

، مال لکِ‏ فلک ی<br />

فطر ت ، اصول ، ضابطہ ، قانون ، پی مانہ


روح ، سانس<br />

شری ک کار،‏ سانجھ<br />

سائنس<br />

عشق ‏،عقل<br />

اجزائے جسم<br />

پنہاں :<br />

پوشیدہ،‏ مخفی<br />

۵٠ (<br />

)<br />

ماورائی<br />

مخلوق ‏)فرشتے جن وغی<br />

) رہ<br />

عقب ، در پردہ<br />

ماضی<br />

، مستقبل<br />

قسمت ، نصیب ، مقدر ، نتی جہ<br />

استعداد ، اشیا ء کے جواہر ، انرجی<br />

بند،‏ پر دہ می ں ، اندر ‏،مقفل<br />

بھی د ، راز،‏ سِرّ‏ ، چھپا ہو<br />

مرضی<br />

انہونی<br />

، منشا،‏ ارادہ ، دل کی<br />

بات<br />

، فوائد ، نقصان<br />

، اچانک ، ناگہاں<br />

وجوہ ، محرک ، عوامل<br />

بھر م


‏(ذائقہ ‏)چھکنے سے پہلے<br />

آرزو ، تمنا ، خواہش<br />

رنج ، غصہ ‏،تلخی<br />

فکر مندی<br />

بخار ، حرارت<br />

دشمن ی<br />

تیزی<br />

، رنجش ، گرم ی<br />

، اندی شہ ، خدشہ<br />

، چڑھاؤ ‏)مزاج م<br />

) یں<br />

ناخوشگوار ی<br />

انتہائی<br />

صور ت ، نقطہ ء عروج<br />

برداشت کا جواب دے جانا<br />

احتجاج<br />

بغاوت ، سرکش ی<br />

عبادت ، ریاضت ، تپس یا<br />

تپش:‏<br />

تپ:‏<br />

حرارت ، گرمی ، جوش ، بخار،‏ بدن میں حرارت کا معمول سے<br />

زیادہ ہونا ، سخت گرمی<br />

۵١ (<br />

)<br />

تمازت ، سوزش ، جلن ، اضطراب ، بیقراری ، بے چینی،‏ حدت ،<br />

کھولن ، بے تابی<br />

‏،اضطرار ( ۵٢<br />

)


بظاہر اچھے تعلقات لیکن باطن میں شدی د غصہ و نفرت<br />

سردجنگ<br />

برہمی<br />

، مزاج میں تلخی<br />

وکرواہٹ<br />

جوش ، جنوں ، وجدانی صورت،‏ جوالن ی<br />

ارادے میں پختگی<br />

جوانی<br />

لڑائی<br />

، کر گزرنے<br />

، طاقت ، سر مست ی<br />

کا جذبہ<br />

کے قریب قریب صورتحال ، تو تو میں میں کی<br />

شہوت ، جنسی<br />

بھاؤ میں تیزی<br />

زی ادہ ہونا بدی<br />

جھگڑا ، تنازعہ<br />

بیان باز ی<br />

مالپ کی<br />

خواہش<br />

آنا ، نرخ بڑھنا<br />

صورت<br />

شعر کہنے کی کیفیت ، کہہ گزرنے کی حالت ، مزید ضبط نہ ہوپانا ،<br />

حالت وح ی<br />

شرم و حیا کے باعث پیدا ہونے والی<br />

حالت<br />

جنس مخالف کے بعض اعضاکو چھونے سے فریقین کی<br />

بادلوں کی<br />

گرج چمک<br />

ماحول میں کسی<br />

بات پر پیدا ہونے والی<br />

، تلخ ی بدمزگی<br />

کیفیت


بحث وتکرار کا عروج پر آنا<br />

آسودگی<br />

اور سکون کا احساس<br />

نشہ کے استعمال سے پیدا ہونے والی<br />

‏،انرج ی توانائی<br />

شک کا بڑھتا ہوا احساس<br />

میاں بیوی<br />

کے مابین پیداہونے والی<br />

مراسم میں پیداہونے والی سرگرم ی<br />

محبت ، چاہت ، الفت ، انتہائی<br />

حالت ، خمار<br />

کشیدگ ی<br />

خوشگوارتعلقات<br />

اقتدار،‏ مال ومنال ملنے کی صورت پیدا ہونا،‏ صلح کے حوالہ سے<br />

تیزی پی دا ہونا<br />

یکسر التعلق ہوجانے سے فریقین<br />

ٹکا سا جواب<br />

بے مروت ی<br />

تدبی ر:‏<br />

حالت ذہنی کی ثانی<br />

ابتداوانتہا ‏،سوچنا ، عالج ، چارہ ، سوچ وبچار ، کوشش،‏ تجویز<br />

، بندوبست ، حکمت<br />

کام کے پیچھے پڑنا،‏ انجام ، سوچنا ، عالج ، کوشش ، تجویز ،<br />

‏(بندوبست ( ۵۳


چاالکی<br />

دل کی<br />

، فطرت<br />

معلوم کرنا ، جواز نکالنا<br />

استری سے کپڑوں ک ے سلو ٹ دورکر نا<br />

جواب دعوی<br />

خالصی<br />

تی ار کرنا<br />

/ نجات کے لئے کوشش کرنا<br />

تالشنا،‏ دریا فتنا ، معلوم کرنا ، ڈھونڈنا ، طریقہ نکالنا،‏ رستہ نکالنا ،<br />

راہ پی دا کرنا<br />

وسائل(‏ پی دا کرنے کا پر بند کرنا (<br />

تدبر کرنا،‏ غور وفکر کرنا،‏ صالح،‏ مشورے<br />

واپس النے کے لئے کوشش کرنا<br />

حیلہ ، بہانہ ، مکر ، فری ب سے<br />

پھانسی / موت سے بچانے کے لئے معاملہ کرنا<br />

جھوٹ بولنا ، راہ لی نا<br />

قتل کر دینا ، جان لے لی نا<br />

چھوڑنا ، درگزر ، بھول چوک ، دست برداری ، وہ عبارت ترک:‏<br />

جولکھنے سے رہ جائے اور حاشیہ میں لکھ دئی جائے)‏<br />

۵۴ )<br />

تائب ہونا،‏ چھوڑ دینا ‏)نشہ وغیرہ(‏<br />

التعلق ، تعلق ختم کرنا<br />

، بازآنا ، توبہ کرنا


یعن<br />

بازآنا ‏،ٹھہر جانا،‏ رک جانا<br />

ارادہ بدل دی نا ، ارادہ نہ رہنا<br />

کی ی<br />

کس ) زندگی ( سے نکل جانا<br />

الی<br />

اور بے معنی<br />

جانا،‏ موقوف کر دی نا<br />

ختم ہونا / کرنا<br />

توڑ دی نا<br />

نفرت ، حقارت<br />

واپس نہ لوٹنا<br />

ہونا<br />

وہاں سے ) دوبارہ خرید وفروخت نہ کرنا ، بند کردی نا (<br />

حساب ) بیباک کردی نا (<br />

منع ہوجانا<br />

ہاتھ کھینچ لی نا<br />

‏(نکال لینا ( شےئر ، سرمایہ وغی رہ<br />

اٹھ جانا ، مزی د نہ ٹھہرنا<br />

تکلیف ‏:دکھ ، رنج ، درد ، مصیبت ، تنگی<br />

، ایذا ، دشواری ‏،دین دقت<br />

۵۵ ()<br />

‏(مجبور کرنا)‏‎۵۶‎‏(دعوت دینا ( ۵٧


بال،‏ رنج وغم ، ضرر،‏ مشکل<br />

کام ( ۵۸<br />

)<br />

زحمت ، بیماری<br />

افالس،‏ بپتا،‏ فالکت ، تہی<br />

، عارضہ ، معذور ی<br />

دستی<br />

، ضیق ، اندوہ ، مالل ، مضرت ، کشٹ<br />

۵۹ ()<br />

پریشانی<br />

، تردد ، کرب<br />

اذیت ، ظلم ، زیادتی<br />

نہ چاہتے ہوئے کسی<br />

، جبر ، زبردست ی<br />

کام کے کرنے پر مجبور ہونا<br />

حیثیت سے زی ادہ بوجھ آپڑ نا ، بسات سے باہر<br />

چھن جانا،‏ گم ہوجانا ، کھو جانا<br />

ہاتھ سے نکل جانے کے بعد کی<br />

جنگ ، لڑائی<br />

کورٹ کچہری<br />

زخم آنا<br />

کیفیت<br />

، جھگڑا،‏ فساد ، گولہ بار ی<br />

پڑنا<br />

مہاجرت ، غربت<br />

، گر یبی مفلسی<br />

معاوضہ نہ ملنا<br />

ضرورت پوری<br />

گالی گلوچ<br />

نہ ہونا


مصی بت ، بال ، آفت ، صعوبت<br />

رنج ، فکرمند ی<br />

صدمہ ، موت<br />

، حادثہ<br />

سامان عی ش چھن جانا<br />

مشقت ، جس میں بہت زیادہ انرجی<br />

بھوک ، پی اس<br />

امی د ٹوٹنا<br />

مستر دہونا<br />

بات مانی<br />

نہ جانا<br />

روزگار کے لئے در بدرپھرنا<br />

کھٹن گزار سفر<br />

اکالپا<br />

صرف ہو<br />

جہاں مزاج برعکس ہوں لی کن وہاں مجبوراا رکنا پڑے<br />

ڈر،‏ خوف<br />

جہاں دل نہ چاہتا ہولیکن جانے کے<br />

ڈر اورخوف سے بھاگنا<br />

مجبوری<br />

شرمندگی<br />

، بے کسی<br />

، خفت<br />

، بے چارگ ی<br />

لئے مجبور ہونا


یالب<br />

محتاجی<br />

، زیر بارہونا ، منت کھی نچنا<br />

دھوکہ ہونا،‏ اپنوں کا منہ پھیر لینا،‏ دھوکے می ں آنا<br />

ب ر انتیجہ ، ناکام ی<br />

کی خرابی<br />

اپنا نہ رہنا<br />

طوفان ، سی<br />

زور دار ، منہ<br />

راہ نکلنا<br />

کیفیت<br />

محبت میں بے چینی<br />

جنونی<br />

پختہ ارادہ<br />

کیفیت<br />

دھاو ا بولنا ، چڑھائی<br />

ہمت<br />

زور،‏ زبردست ، بھر پور،‏ پوری<br />

وبے قرار ی<br />

کرنا ، جم کر مقابلہ کرنا<br />

نفع ونقصان سے باال ہوکر ڈٹ جانا ، ڈٹ جانا<br />

شدید غم وغصہ کی<br />

گریہ زاری<br />

بھر پور<br />

حالت ، پریشان ی<br />

، نالہ کرنا ، آہ وزار ی<br />

حصہ لینا ، لٹا دی نا<br />

دھڑا دھڑ فروخت ہونا،‏ خوب بکری<br />

جلوس<br />

یا جلسہ می ں شامل ہونا<br />

قوت سے<br />

ہونا ، گاہکوں کی<br />

بھر مار


یمت<br />

تقریر کی اٹھان ، ذاکر کاروانی میں آنا،‏ خطیب کی اٹھان ، خطابت کا اثر<br />

خوش دلی سے تیمارداری<br />

ڈسپرین ، سی۔<br />

شدی د بارش<br />

اے۔سی<br />

کرنا،‏ خدمت گزار ی<br />

وغیرہ کے پانی<br />

انٹر کورس کے دوران فریقین کی<br />

جوہر:‏<br />

میں ڈالنے سے ہونے واال عمل<br />

حالت / ک یفیت<br />

قی پتھر،‏ خالصہ ، لب لباب،‏ عطر ، ست ، وہ چیز جو بذات<br />

خود قائم ہو،‏ تلواریا فوالدکے نقوش جن سے ان کی خوبی یا<br />

عمدگی ظاہر ہوتی ہے۔ خاصیت ، گن ، خوبی،‏ ہنر ، کمال ، لیاقت ،<br />

استعداد،‏ بھید،‏ راز ، اصل حقیقت ، چاالکی<br />

، چترائی ،<br />

آئینے کی آب وتاب ، نفیس لکٹری کی رگیں ، خودکشی،‏ لڑتے لڑتے<br />

مارے جانا ، راجپوت جب دشمن سے مغلوب<br />

ہونے لگتے تھے تو بیوی بچوں کو ہالک یا نذر آتش کرکے خود بھی<br />

ہالک ہوجاتے تھے ۔ ای<br />

، (Atom) ٹم<br />

تقیسم نہ ہونے واال ذّرہ )۶٠( موتی)‏‎۶١‎‏(مروار یدا،‏ نچوڑ ، روح ، و ہ<br />

جزجو قائم بذات ہو)‏<br />

۶٢ )<br />

ملکیت ختم ہونا،‏ رقم ڈوبنا،دیوالی ہ نکلنا ، ضائع ہونا<br />

تعلق ٹوٹنا<br />

نظروں سے گرنا


ینئ<br />

ساکھ ختم ہونا<br />

جو انی<br />

ہرقسم کی<br />

جلوہ:‏<br />

ختم ہونا<br />

تبد یلی منفی<br />

نمائش کرنا ، خود کو دوسروں کو دکھانا ، کسی<br />

سے سامنے آنا،‏ نمو دار ہونا،‏ نظارہ کرنا ، تجلّی<br />

خاص انداز<br />

، نور ، رونق ،<br />

معشوق کا ناز وا نداز سے چلنا ، دولہا دلہن کا آمنے سامنے بیٹھ کر<br />

آئینے میں دی کھنا<br />

بادشاہ کا جھر کے میں آبی ٹھنا<br />

دیدار ، زیارت ، نظارہ ، درشن ، نمائش ، نمود ، خود نمائی<br />

جمال ، خوبی<br />

، حسن ،<br />

۶۳ ( )<br />

آمد ،<br />

کسی<br />

کسی<br />

تشریف آوری<br />

بھلے کے متھے لگنا<br />

پری<br />

اچانک مالقات<br />

کسی<br />

سمپل ، نمونہ<br />

رونمائی<br />

، نمودار ہونا،‏ واردہونا،‏ اچانک آمد<br />

وثں سے سامنے ہونا،‏ دی دار ہونا<br />

جنس کا بازار می ں آنا<br />

، نمائش


یان<br />

اصل روپ دیکھنا ، اصلی ت مالحظہ کرنا<br />

دیر بعد کھانے کا می ز پر چنا جانا<br />

جنگی<br />

مشقیں ، عسکری<br />

کرتب ‏،کمال ، ہنر مندی<br />

مہارت،‏ دی کھنا<br />

مالحظہ کرنا،‏ کسی<br />

حیران کن چیز کا دیک ھنا<br />

جوش:‏ ابال ، کھدبداہٹ ، ہیجان ، جذبات کا بے قابو ہونا،‏ ولولہ،‏ لہر ،<br />

موج ، حرارت ، تیزی،‏ زیادتی<br />

، کثرت ، زور ، مستی ،<br />

شہوت ، غصہ ، تعصب ، سرگرمی ، شوق،‏ طغی<br />

کرگزرنے کا جذبہ ، لگن<br />

ح ر<br />

ی ت ، جذبہء جہاد<br />

تاثی ر ‏،اثر<br />

فائدہ<br />

حاصل<br />

نتیجہ ، جو اخذ کیاگی ا ہو<br />

کمائی<br />

، منافع ، بچت،‏ جمع پونج ی<br />

پنشن ، پروایڈنٹ فنڈ،‏ جی<br />

کمال ، وصف،‏ صفت<br />

آگہی<br />

پی<br />

فنڈ،‏ گریجو یٹی<br />

، دھن<br />

، علم<br />

بل،‏ توانائی<br />

، دسترس ، شکتی ، طاقت<br />

‏،کچھ


سبھاؤ ، ورتارا،‏ داد وست د<br />

تخلیقی صالحیت ، مادہ ء تخلیق،مادہ منویہ ، وی رج<br />

دم خم ، سکت<br />

سند،‏ ڈگر ی<br />

آس ، ام ید<br />

آخرت کے لئے جمع کیا گی ا سامان<br />

حرف آخر،‏ آخری کلمہ / کلمات ، جو پورے کہے کا احاطہ کئے ہوئے<br />

ہو<br />

پوراپورا،‏ نہ کم نہ زیادہ ، متوازن ، پورا،‏ مکمل ، سالم ، اپنی ذات میں<br />

مکمل<br />

چارہ<br />

‏(عالج ، تدبیر ، دارو ، درستی،‏ انجام،‏ مدد ( ۶۴<br />

:<br />

طریقہ ، ذریعہ ‏،وسی لہ<br />

حل ، دوا،‏ دست سوال دارزکرنا<br />

رجوع ، دغا<br />

کوشش ، سعی<br />

وجہد،‏ بھاگ دوڑ<br />

منت ، سما جت،‏ رشوت ، مک مکا ، ٹی سی<br />

قرض ، زکوۃ<br />

، چاپلوس ی<br />

، خیرات ، ہللا کے نام پرجو دیا جائے ، صدقہ ، بھیک<br />

،


مدد<br />

، سائبان سایہ<br />

موت ، خودکشی<br />

شادی<br />

التعلقی<br />

، نکاح ، بندھن<br />

، قتل ، ق ید<br />

، عاق کرنا،‏ بے دخل کرنا<br />

شکایت ، نالش ، پٹیشن،دعوی ‏،)کے خالف(‏ درخواست<br />

آہ وزاری<br />

اعضا<br />

مرہم پٹی<br />

کا کاٹنا<br />

، رونا دھونا<br />

، دم درود<br />

پیار ، محبت ، دوستی<br />

صبر شکر،‏ علیحدگی<br />

سفر ‏،مہاجرت<br />

محنت مشقت<br />

، بگڑنا ، غصہ ، سختی<br />

دست برداری ،<br />

، تی اگ<br />

تسلیم کرلینا،‏ کسی شرط کا آخر کا ر مان لی نا<br />

دھوکہ ، فری ب ، جھوٹ<br />

پابا زنجی ر کرنا ، جکڑنا<br />

زی ردست ہونا<br />

چراغ:‏<br />

کرنا


وہ برتن جس میں تیل اور بتی ڈال کر روشن کریں ، ‏ِدیا،‏ لیمپ ، بتی<br />

‏)دیوا(‏ ، بی ٹا،‏ فرزند<br />

‏(گھوڑے کا پچھلے پاؤں پر کھڑا ہونا)‏ ۶۵<br />

بادشاہ ، سربراہ ، امی ر شہر،‏ خاندان کا بڑا ، باپ،‏ ماں<br />

چاند ، سورج<br />

لخت جگر ، پتر<br />

جس پر انحصار ہو<br />

حضورْ‏ ﷺ ‏،رستہ دکھانے واال،‏ نبی ، امام ، پیر ، فقیر،‏ صاحب<br />

تقوی<br />

، ہادی ، مرشد<br />

وکیل ، کونسل ، مشورہ دی نے واال<br />

پہال قطرہ ، آغاز کرنے واال<br />

محبت ، چ اہت ، الفت<br />

مالقات ، وصال<br />

نظام ، دین ، مذہب ، نظریہ ، اسالم ، تھیور ی<br />

عبادت گاہ ( مسجد ، مندر،‏ گرجا،‏ گرو داوارہ ، امام بارگاہ ، دیر ، حرم<br />

) وغی رہ<br />

جس پر معاشی<br />

انحصارہو<br />

مال ومنال ، تنخواہ ، معاوضہ ، مزدوری<br />

، مختانہ ، عوضانہ


ناظم ، عالقے کا مئیر ، ایم این اے،‏ ایم پی اے ، بی ڈی ممبر،‏ امیر ،<br />

سربراہ مملکت ، سربراہ<br />

ڈاکٹر،‏ زراعت آفیسر ، انسپکٹرکواپرایٹو سوسائٹ ی<br />

دالل<br />

خوبصورت بات<br />

گواہ ‏،شہادت ی<br />

محبوب ، ساتھی<br />

، ہمراہ ی<br />

تعاون کرنے واال ، مدد گار<br />

چراغ،‏ قطب نما ، قطبی<br />

ادھار دی نے واال<br />

گھڑی<br />

چرچا:‏<br />

ستارہ<br />

، اچھا وقت ، خوشگوار لمحے ، محبوب کے ساتھ بی تے لمحے<br />

بات کا پھی لنا،‏ بات کا چل نکلنا<br />

کسی<br />

بات کا کہنا،‏ بات بتانا<br />

آگاہ کرنا ، جانکاری<br />

وارن کرنا ، تنبی ہ کرنا<br />

مشہوری<br />

وی ٹی<br />

دی نا<br />

، اشتہار ، کمرشل<br />

، ریڈیو،‏ اخبار وغیرہ می ں خبر چھپنا


پھی النا،‏ آگاہ کرنا<br />

راز کھلنا ، پوشیدہ نہ رہنا،‏ بہت سے لوگوں کو معلوم ہوجانا،‏ پھی لنا<br />

صالح مشورہ<br />

حکیم کے نسخے ، دساور سے آئی کسی چیز یا جنس کے متعلق<br />

لوگوں کو معلوم ہونا<br />

‏(تذکرہ ، شہرت ، گفتگو ، صالح ، مشورہ ، بحث مباحثہ ( ۶۵<br />

اعالن ، ڈونڈی<br />

، وسل،‏ نوبت<br />

یا ہارن سے آگاہی<br />

دی نا<br />

گواہوں اور براتیوں کی موجودگی میں نکاح ہونا ، نکا ح کے پتاشے<br />

تقسی م کرنا<br />

خوشی کے مواقع پر خوشی کے اعالن کے لئے کوئی شے<br />

تقسی م کرنا<br />

چمن:‏<br />

ملک ، گھر ، محلہ ، عالقہ ، جنم بھوم ی<br />

پرےؤار،‏ خاندان ، کنبہ<br />

خوشیاں ، راحتیں ، مسرت یں<br />

ارمان ، تمنا ، خواہش<br />

چہرے کے بدلتے رنگ<br />

جہاں سے رزق<br />

حاصل ہورہاہو ، دکان ، کاروبار کی جگہ<br />

یا اشیاء


اچھے کرم ، اعمال صالح<br />

اچھے اور مزاج سے می ل کھاتے لوگوں کاسنگ<br />

شراب کے نشہ سے چہرے کی<br />

ہر لمحہ بدلتی<br />

رنگت<br />

اک نو بہارِ‏ ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ چہر ہ فروغِ‏ مے سے گلستاں<br />

کئے ہوئے<br />

سبزہ ، پالٹ ، کیاری<br />

، خیاباں ( ۶۶<br />

)<br />

وہ جگہ جہاں سبزہ پھول وغیرہ بوئیں ۔ باغ کے قطعات ، گلزار ،<br />

پھلوار ی<br />

سبزکیاری ، چھوٹا سا باغیچہ جوگھر کے اندر لگا لیتے ہیں ، بستاں<br />

سرا،‏ پھوں کا باغیچہ (<br />

۶٧ )<br />

ستاروں کے جھرمٹ<br />

بچوں کے کھیلنے کی<br />

حال :<br />

جگہ ، جہاں بچے کھی ل رہے ہوں<br />

موجودہ زمانہ ، حالت ، کیفیت ‏،حیثیت ، اسلوب،‏ طور طریق،‏ وجد ،<br />

بے خود ی<br />

رقت ، ذکر ، بیان ، طاقت ، سکت ، دم ، اس وقت ، فی الحال ، اسی<br />

وقت<br />

مجذوب ہونے کی<br />

کیفیت ( ۶۸<br />

)<br />

یہ نشان بی ک وقت بہت سے کرّوں سے جڑا ہواہے مثالا


سماع:‏<br />

قوالی ، حمدیہ و نعتیہ کالم ، مرشدیہ کالم ، اس کے لئے اردو میں<br />

ایک محاورہ حال آنا/‏ کھی لنا مستعمل چال آتاہے<br />

حالت:‏<br />

مادہ ، شخص،‏ جاندار)جانور(‏ پودے<br />

معی شت:‏<br />

مال ، بھاؤ ، سٹاک ، کاروبار،‏ انڈسٹری<br />

عارضہ :<br />

مر ض کس اسٹی ج پر ہے<br />

مری ض :<br />

، قی مت ، قدر<br />

بیماری کی صورت ، صحت مندی کی صورت ، کےئر ، ادویات کی<br />

نوعیت اور فراہمی داری ، کہاں اور ک س<br />

، تیماری<br />

ماحول میں رکھا گیا ہے ۔<br />

مادہ :<br />

اشیاء ، خام<br />

وقت : درکار<br />

یا تیار شدہ حالت م یں<br />

ی ا صر ف ہوا<br />

سیالب ، طوفان : پیش گوئی<br />

، رفتار ، سدِ‏ باب،‏ نقصان<br />

آفت:‏ آفت بہت کچھ چھین کر لے جاتی ہے اور بدلے میں بہت کچھ دے


جاتی ہے ۔ کیا لے گئی<br />

خوشی :<br />

کی خوشی<br />

غمی:‏ غمی<br />

کیا دے گئ ی<br />

نوعیت ، کچھ مالی ا بگڑا ‏،سنورا<br />

کی<br />

تعمیر : نقشا ، کیسی<br />

ایجاد:‏ حظ اور آسودگی<br />

تخلیق:‏ مادی<br />

تغیرات:‏ سماجی<br />

نوعیت ، کیا بگڑا ، کی ا نقصان ہوا<br />

، فکری<br />

، اور کس مقصد کے لئے ، میٹریل کی<br />

کے لئے<br />

، سماجی<br />

، معاشرتی<br />

ی اقتل وغارت سے متعلق<br />

، قلم وکاغذ سے متعلق<br />

، عمرانی ، معاشی<br />

، سیاسی<br />

نوع یت<br />

، نفسات ی<br />

ایمان ، نظریات:‏ کیاتھے کیا ہیں ۔نتائج ، رویے ، رجحان اور سلو ک<br />

کے حوالہ سے<br />

حاصل:‏ کھیتی<br />

‏،آمدنی باڑی<br />

، نفع ، نتیجہ ، پھل ، پیداوار ( ۶۹<br />

)<br />

کسی<br />

چیز کا بقیہ ، نقدی<br />

، مطلب ، خالصہ ، منافع،‏ فائدہ)‏<br />

، بکری ٧٠<br />

)<br />

حاصل کی<br />

٧۳ ()<br />

ہوئی<br />

چیز ‏)‏‎٧١‎‏(پائی<br />

ہوئی<br />

میسّر آنا ، ہاتھ لگنا جو دستی اب ہوسکے<br />

کاروبار:‏ انوسٹمنٹ<br />

تعلق : الفت ، پی ا ر ، چاہت ، محبت ، لگاؤ ، قربت<br />

محنت : عوضانہ ، مختانہ ، مزدور ی<br />

چیز ‏)‏‎٧٢‎‏(ہاتھ لگنا ‏،مل سکنا


ریسری چ : نتائج<br />

کلیہ وغیرہ کے اپالئی<br />

کرنے سے جو فوائد<br />

یا نقصان سامنے آ ئیں<br />

کوشش:‏ سعی وجہد بار آور ہوئی یاکسی حدتک بہتر رہی یا ناکامی کا<br />

سامنا کرنا پڑا<br />

پرورش :<br />

انسان<br />

عنای ت :<br />

یا جانو ر کی<br />

جس پر عنایت ہوئی<br />

پرورش کے کی ا نتائج رہے<br />

کی<br />

حالت بدل گئی<br />

ادھار:‏ دیا گیا ادھار غارت ہوگیا<br />

حد:‏ حدبندی<br />

) ، امتیاز،‏ ٧۴ روکنا)‏<br />

ی ا پہال سا رہا<br />

ی ا منافع بخش ثابت ہوا<br />

کنارا،‏ افق،‏ سرحد،‏ انتہا،‏ اقلیدس کے مقررہ اصول ، روانہ ہونے کی<br />

جگہ ‏،احاطہ ، باڑہ ‏،سزا جو<br />

شریعت اسالمیہ کے مطابق دی<br />

جائے۔<br />

) ٧۵ بہت زیادہ (<br />

‏(فرق)‏ ٧۶<br />

‏(مقررہ اور طے شدہ،‏ موت)‏ ٧٧<br />

ملکیت جو تعی ن شدہ ہو<br />

اوقات ، ح یثیت<br />

حفظِ‏ مراتب)کے مطابق(‏ پروٹوکول


شرعی وغیر شرعی حدود کا فاصلہ<br />

حجاب ، پوشیدہ ، پردہ م یں<br />

رشتوں کا شرعی<br />

احترام ، محرم اور نامحرم کا امتی از<br />

می رٹ پر ، استحقاق کے مطابق اصول ، قاعدہ اور قانون کے مطابق<br />

دہلیز،‏ ب رجی<br />

، ب ن ی<br />

طے شدہ ، مقررہ شرح<br />

تاحدِ‏ نظر<br />

بھوک کے مطابق<br />

) تعین ( اختی ارات کا<br />

ممکنہ<br />

پیمانہ<br />

زکوۃ<br />

شرح سود<br />

‏)کے مطابق(‏ تقسیم ، عنا یت<br />

، فطرانہ ، واجبات<br />

عمر ، عرصہ ، گروی<br />

پی ر کا کھنچا ہوا دائرہ<br />

مدت ، مدت کی<br />

حسرت:کسی شے کے نہ ملنے کا افسوس ، افسوس ، پشیمانی<br />

،<br />

‏(ارمان ، دریغ ( ٧۸<br />

خواہش ، تمنا<br />

آرزو،‏


شوق<br />

تاسف ، رنج ، دکھ<br />

کاش فال ں چیز مل جاتی<br />

کسی<br />

حسن:‏<br />

جگہ جانے کی<br />

یا فالں ک ام اس طرح سے ہوجاتا<br />

خواہش ، کوئی<br />

، عمدگی ، بھالئی<br />

٧۹ )<br />

چیز خریدنے کی<br />

آرزو<br />

، خوش نمائی،‏ دلربائی،‏ خوبصورتی<br />

خوبی<br />

جمال ، رونق ، جوبن،‏ بہار)‏<br />

چمک ، نکھار،‏ رنگ نکلنا ، واضح ہونا<br />

جو متاثرکرے<br />

شباب<br />

جچنا،‏ پھب ، بھال لگنا ، بھا جانا<br />

ترتیب ، تنظی م ، توازن<br />

میٹھے بول ، شایستہ گفتگو ، بامعنی<br />

سجاوٹ ، آرایستہ ، ٹمکای ا ہوا<br />

بناؤ سنگار<br />

جو بہت سوؤں میں نمای ا ں ہو<br />

جاذبِ‏ نظر،‏ اپنی<br />

صفائی ستھرائ ی<br />

گفتگو<br />

بناوٹ کے حوالہ سے مقناطیسی ت کا حامل ہو<br />

،


اہتمام ، عمدہ پی ش کش<br />

اصول کے مطابق ، سچ ، حقی قت<br />

جو معتبر ، محترم<br />

جس کی<br />

سمڑی<br />

دیانت دار ی<br />

پوری<br />

جانب رغبت پی د اہو<br />

، گالئی مر<br />

پوری<br />

دو ٹوک ، بال لگی<br />

عدل ، انصاف<br />

غیر جانبدار ی<br />

اور محبوب ٹھہرے<br />

بانٹ ، استحقاق کے مطابق تقسی م ، پورا تول<br />

لپٹ ی<br />

نمو ، نشوونما،‏ پھو ٹنا ، نمودار ہونا<br />

شناخت ‏،پہچان<br />

خود داری<br />

می رٹ<br />

، انا<br />

ناز ، نخرے ، ادائ یں<br />

الڈلہ پن<br />

ل ے ، ترنگ ، گی ت کے مطابق تھاپ<br />

خوش نو یسی


طاقت ، اقتدار ، شکت ی<br />

سکھ ، سکون ، آرام ، ‏)پیٹ بھر ) می سر<br />

برابر کامی ل ، متوازن جوڑا<br />

گرم جوشی،‏ وارن ول کم ، دلی<br />

عمدہ پیکنگ ، عمدہ پی ش کش<br />

خوش آمد ید<br />

کم مگر عمدہ پی ش کش اور خوش ذائقہ<br />

خالص ، پاک صاف ، خوش لباس ی<br />

کجی کسی<br />

چپ ، خاموش ی<br />

اور معذوری<br />

کے بغ یر<br />

حق:‏<br />

سچ ، صدق،‏ الئق،‏ واجب ، درست ، بجا،‏ ٹھی ک،‏ ثابت ‏،قائم ،<br />

فرض،‏ ذمہ داری<br />

، جائز ، مباح<br />

انصاف ، صلہ ، بدلہ ، معاوضہ ، مزدوری<br />

‏(اصلیت واقعہ ، منصب ، اختیار،‏ ملکیت ، درست)‏ ۸٠<br />

می رٹ<br />

ن کاح ، عقد<br />

ضروری<br />

ہونا ، حق االمر علی<br />

، انعام،‏ نی ک ، عدل،‏ انصاف<br />

، آگا ہ ہونا ‏،حق الخبر)‏<br />

۸١ )


یمٹ<br />

سچائی<br />

، اصل می ں ، احوال واقع<br />

جس کا کہ ہو،‏ جس کی<br />

پورا تول<br />

ملک یت<br />

حیثی ت کے مطابق احترام اور پرٹوکول<br />

جتنا کہ بنتاہو،‏ ‏)کے(‏ مطابق<br />

فرمانِ‏ الہی ، کتاب ہللا ، فرمان نبی ﷺ ، مامون کا کہنا،‏ ہادی اور<br />

مرشد کافرمای ا ہوا<br />

توازن ، ترتی ب ، مقررہ ، طے شدہ ، پورا<br />

متعلق ، اصل کے مطابق ، مصدقہ<br />

غرباو مسکی ن کا حصہ ، اقرباکا حصہ<br />

مکمل ‏،سالم ، پورا،‏ کسی<br />

صراطِ‏ مستق یم<br />

شک وشبہ سے باال تر<br />

خالص ، کھرا،‏ سچا،‏ س چا<br />

خاک:‏<br />

، دھول ، زمین ‏،دھرتی<br />

، راکھ ، بھبوت<br />

یاکجی خرابی<br />

، کچھ ذرے<br />

‏(کیونکر،‏ کس طرح ، خمیر ‏،سرشت)‏ ۸٢<br />

کے بغ یر<br />

، کچھ نہیں ، بالکل نہیں


انسان کا مادہ ء تخل یق<br />

دامن میں سمولینے وال ی<br />

خزانے(‏ اگلنے وال ی (<br />

معلوم ، نامعلوم<br />

خوراک(‏ پیدا کرنے وال ی (<br />

، نہی نفی<br />

؂<br />

عالمت کی<br />

مزے جہان کے اپنی نظر میں خاک نہیں سوائے خونِ‏ جگر ‏،سوجگر<br />

میں خاک نہ یں<br />

نروم ومالئم ، سخت ، سنگالخ ، بھ ربھ ری<br />

صی غہ ء مالمت<br />

پانی<br />

مہیا کرنے وال ی<br />

عناصر کا منبع<br />

پناہ گاہ<br />

بے رحم درندوں کامسکن<br />

بدلتی<br />

رتوں کا مرکز<br />

‏،شور،‏ س یم<br />

حاالت اور ضرورت کے مطابق(‏ ڈھل جانے وال ی (<br />

پھیلنے کی<br />

خاصی ت سے آشنا<br />

جس کے سینے پر خانہء خدا ہے ، پ وّ‏ تر


یگئ<br />

ی<br />

) ماتا،‏ ‏)جنم ‏(بھوم ی<br />

دھرت (<br />

پیار ‏،نفرت ، بغض ، حسد،‏ ہمدردی<br />

، وغی رہ کا مرکز<br />

جہاں متضاد رویے اورسلیقے ایک ساتھ چلتے ہ یں<br />

خبر:‏<br />

اطالع ، آگاہی<br />

ﷺ<br />

، واقفیت ، پیغام ، سندیسا،‏ افواہ ، حدیث نبوی<br />

پتہ ، نشان ، سراغ،ہوش،‏ سدھ بدھ،حال<br />

پاتی<br />

حواس ، حالت کیفیت ، اعالن (<br />

) ، شہرت ، کھوج ، اوسان ، ۸۳<br />

آگہی<br />

، علم ہونا،‏ معلوم ، جانکار ی<br />

بھاؤ نکلنا<br />

دڑے کی<br />

آواز،‏ دڑا نکلنا ، دڑے کا نمبر معلوم ہونا<br />

پیش گوئ ی<br />

اٹکل ، ہنر<br />

یا کسب سے متعلق کسی<br />

شخص کا آگاہ ہونا<br />

مخبری<br />

اطالع دی ، مخبر کی<br />

بھی د ، راز کاافشا ہونا<br />

خاصیت ، جوہر<br />

کھلنا یاکمال<br />

تعلق واسطہ معلوم ہونا<br />

سناؤن ی


ینئ<br />

یگئ<br />

موت کی اطالع<br />

راہ نیا طری قہ سوجھنا<br />

متعلقات ، مترادفات سامنے آنا<br />

تجربہ ، مشاہدہ ، نتی جہ<br />

خط:‏<br />

لکریں ، حروف،‏ ابرو،‏ لبوں پر سبزہ ، مکتوب،‏ لکھائی<br />

رستہ ، روٹ)‏<br />

، الئن ،<br />

۸۴ )<br />

تحریر ، نوشتہ ، نشان ، نامہ ، نیا سبزہ جو مر د کے چہرے پر آتاہے<br />

۔ ہاتھ کا لکھا ہوا<br />

‏(حجامت ، اصالح)‏ ۸۵<br />

چیک ‏،ہنڈ ی<br />

سفارشی<br />

چٹ،‏ چھٹی<br />

، رقعہ<br />

ہینڈ رائنگ ، خوش خط ی<br />

کسی<br />

داڑھی<br />

دفتر کی<br />

ٹھپ کی<br />

جانب سے جاری<br />

معالج کا نسخہ ، نسخہ<br />

فارموال<br />

پروانہ راہداری<br />

چھٹ ی کی<br />

، رسید ، شناخت کے متعلق دستاو یز


‏(پرو فیشنل دستاویز ‏)ڈرائیونگ الئسنس وغی رہ<br />

‏(‏C.V‏)کوائف کے متعلق دستاو یز<br />

سمن ، ایف آئی<br />

خطا:‏<br />

آر،‏ چاالن،‏ سرچ وارنٹ ، مچلکہ وغی رہ<br />

قصور ، جرم ‏،تقصیر،‏ غلطی ، سہو،‏ بھول ‏،چوک ، چین کا ایک شہر<br />

جو مشک کے لئے مشہورہے (<br />

۸۶ )<br />

غداری<br />

چوری<br />

، مخبری ، ملکی<br />

، اسمگلنگ<br />

ناپ تول میں بددیانت ی<br />

دھوکہ دہی<br />

راز دشمن کو مہی ا کرنا<br />

، فریب ، حیلہ ، ہیر اپھ یری<br />

بڑھیا دکھا کر گھٹیا سپالئی<br />

برصغیر میں ) عقد ثان ی (<br />

زنا،‏ ازدواجی<br />

بانچھ پن<br />

ی<br />

کرنا<br />

حقوق سے اجتناب برتنا<br />

پذیر ملکوں میں ) اوال د کا زی ادہ ہونا<br />

ترق (<br />

نان ونفقہ فراہم نہ کرنا<br />

زن مریدی اختیار نہ کرنا،‏ اپنے عزیز وں سے تعلق توڑ کر سسرالی<br />

رشتہ داروں کا پانی نہ بھر نا


سچ بولنا،‏ ایمانداری<br />

، دیانت ، صراطِ‏ مستق یم<br />

حکومتی طبقے کی ہاں میں ہاں نہ مالنا ، باس کی خوشامد سے<br />

دوررہنا<br />

حاالت سے سمجھوتہ نہ کرنا،‏ حاالت سے منہ موڑنا<br />

افالس ‏،گربت،‏ بے چارگی<br />

، بے بسی<br />

حقوق مانگنا ، حقوق سے آگہی<br />

غیر جانبدار ی<br />

وبے کس ی<br />

خالص اشیا فروخت کرنا ، زی ادہ منافع نہ کمانا<br />

کی فحاشی<br />

مزاحمت ، کسی<br />

نشانہ چوکنا<br />

خنجر:‏<br />

مذمت کرنا<br />

بڑے کی<br />

ایک ہتھیار جو چھری<br />

چھرا،‏ تلوار ، کٹار<br />

کی<br />

، بچھوا ( ۸٧<br />

)<br />

کھرا پن ، سچ،‏ سچی<br />

زبان درازی<br />

، گالی<br />

بڑابول ، غرور ، تکبر<br />

بات<br />

، حقوق غصب نہ کرنا،‏ غصب نہ ک رنا<br />

ریس کرنا،‏ برابری<br />

قسم کا ہوتاہے<br />

گلوچ ، بر ابھال ، طعنہ منا<br />

غصہ ، کرود،‏ آپے سے باہر ہونا<br />

باتی ں کرنا کی


زی اں ، نقصان<br />

پچھتاوا ، تاسف<br />

انتقام ، بدلہ<br />

گربت،‏ مفلسی،‏ بے چارگی<br />

مہنگائی<br />

، بھاؤ بڑھنا<br />

غربت ، وطن سے دور ی<br />

بے سکونی<br />

انتظار<br />

اضطراب<br />

، بے چ ینی<br />

چنتا ، تردد،‏ پریشان ی<br />

شک و شبہ<br />

بھوک پی اس<br />

شہوت ، جنسی<br />

، بے بسی<br />

وبے کسی<br />

خواہشات کا زور پکڑنا ، ہم جنسی<br />

ہوس،‏ طمع ، اللچ ، مفاد پرست ی<br />

غدار ی<br />

بے وفائی<br />

اسمگلنگ ، ٹھگ ی<br />

لڑاکی<br />

، جفا،‏ فلرٹ کرنا<br />

، میکہ پال ، خود غرض ، زان یہ<br />

، مجبور ی<br />

، اغالم


غیر منافع بخش کاروبار میں رقم لگانا،‏ دیوالی ہ ، رقم ڈوبنا<br />

بدیسی منفی<br />

مرکزے سے دوری<br />

صحت مند اقدار کی<br />

اقدار درآمدکرنا<br />

، اوقات بھولنا ، اوقات سے باہر نکلنا ، تجاوز ک رنا<br />

مخالفت<br />

حسد ، بغض ، نفرت ، دشمن ی<br />

شاد ی<br />

ذمہ داری<br />

زیر دستی<br />

وقت کی<br />

، غیر ذمہ دار ی<br />

، غالمی<br />

، اناکا مجروح ہونا ، خودی<br />

نزاکت نہ سمجھنا ، نادانی<br />

، بے وقوفی<br />

کا قتل<br />

، سادہ لوح ی<br />

خواب : وہ بات جو انسان نیند میں دیکھے ، رویا،‏ سپنا،‏ نیند ، خیال<br />

‏،وہم ‏،خواب<br />

‏(غفلت ( ۸۸<br />

پاکستان ، آزاد ی<br />

جیون ‏،زندگی<br />

ماضی<br />

ایسی<br />

یاد یں ،<br />

، زی ست<br />

چیز جس کا ہاتھ لگنا ناممکنات میں ہو لیکن اس کی<br />

بے مقصدیت ، بے معنویت ، الیعن یت<br />

عملی<br />

زندگی سے غی ر متعلق<br />

تمنا ہ و


الحاصل<br />

خوش:‏<br />

) سابقہ ‏)خوشبو،‏ خوشگوار،‏ خوش طبع وغی رہ<br />

‏(شاد ، خوب ، بھال ، اچھا ( ۸۹<br />

بات کسی<br />

ی ا معاملے کا اچھا انجام<br />

خوبصور ت ، بہتر ذائقہ ، اجر ، انعام ‏،جو دیکھنے میں اچھا لگ ے<br />

جو رویے میں بہتر تبدیلی<br />

ذاتی<br />

راضی<br />

کوئی<br />

الئے<br />

ملکی ت ہونے کا احساس<br />

، رضامندی ، ہاں ، متفق<br />

اعتراض نہ ہو<br />

صحت مند،‏ بھال چنگا ، تند رست<br />

جس میں کوئی<br />

کجی<br />

یا معذوری<br />

نہ ہو ، جو خراب<br />

ی ا گندہ نہ ہو<br />

مسرور ، شاداں ، شادمان ‏،خورسند ، خرم ، تروتازہ ، شاداب ،<br />

سرسبز،‏ م قصدور<br />

‏(بامراد ، اچھا ، عمدہ ( ۸۹<br />

جو بہتر اثرات مرتب کرے<br />

داد:‏ عدل انصاف ، عطا،‏ بخشیش ، آفرین ، تحسین ، واہ وا ، فریا د،‏<br />

نالش،‏ سزا


یاب<br />

‏(پاداش)‏ ۹٠<br />

اظہار مسرت ، خوشی<br />

مثبت رائے<br />

کسی<br />

کامی<br />

کسی<br />

چیز کا اچھا ، بہتر<br />

نشان ی کی<br />

کام ، چیز<br />

شاباش ، انعام<br />

اچھا نتی جہ<br />

منافع ، سود،‏ فائدہ<br />

کا اظہار ، مبارکبا د<br />

ی ا عمدہ ہونے کا اظہار<br />

یا تخلی ق کے متعلق مثبت رائے<br />

معاوضہ ، عوضانہ ، اجر،‏ صلہ ، مزدور ی<br />

سر ٹیفکیٹ ، سند ، ڈپلوما،‏ ڈگری<br />

یم ں سے ) حصہ (<br />

حیثیت ماننا ، تسلی م کرنا<br />

کسی<br />

دوا،‏ دردو ، تعویز دھاگہ ، جنتر<br />

حوصلہ افزائی<br />

، ہمت بڑھانا<br />

، شیلڈ ، کپ ، ‏)تحسینی(‏ لی ٹر<br />

منتر کا بہتر نتی جہ<br />

اچھی کا ر گزاری پر سند یا شاباش ، معاوضہ میں اضافہ ، عہدہ<br />

بڑھانا/بڑھنا<br />

طنز ، پھبتی<br />

، منفی<br />

ریمارکس ، دشمنی<br />

، نفرت


یرہ<br />

؂<br />

یا دکرتا ہے مجھے ، داد دیتا ہے مرے زخمِ‏ جگر کی واہ واہ<br />

دی کھے ہے وہ جس جانمک<br />

داد دی نا :<br />

تعریف کرنا ‏)‏‎۹١‎‏(داد کے طور پر نمک پاشی کبھی بھی مستعمل<br />

نہیں رہی ۔ داد مثبت صلہ میں دی جاتی ہے۔غالب نے اذیت ، دکھ<br />

، رنج یا تکلیف دینا کو داد کا نام دیاہے ۔ کی وں؟<br />

؂<br />

اشتیا ق می ں اضافہ الف ۔<br />

دکھ کے بعد سکھ می سر آتاہے<br />

ھ۔<br />

ب۔<br />

ج۔ تند ‏ِی باد مخالف سے نہ گھبرااے عقاب یہ تو چلتی ہے تجھے<br />

اونچا اڑانے کے لئے<br />

دکھ محبوب کے طرف سے ملے گا ۔ محبوب کا کچھ بھی دیا معتبر<br />

ہوتاہے<br />

محبو ب دکھ کے سوا کچھ نہیں دی تے<br />

‘‘<br />

د۔<br />

منفی و مثبت صلہ / اجر کے لے لفظ’’داد استعمال ہو سکتاہے بالکل<br />

اسی طرح ‏’’اچھا ‏‘‘منفی ومثبت مفاہیم میں استعمال ہوتاہے ۔<br />

اظہار ‏)عملی<br />

) ی یا زبان<br />

‏(داغ:‏ دھبہ ، نشان ، ٹکہ ( ۹٢<br />

نشان ، چپی<br />

،<br />

، حسد،کسی<br />

‏(جلن ، سوزش)‏ ۹۳<br />

‏،جھائیں،‏ عیب ، کلنک کا ٹیکا ‏،رنج ، صدمہ ، غم ، رشک<br />

کی موت کا غم ، گرمی


تکل یف<br />

طعنہ ، منا<br />

طالق<br />

خرابی<br />

بدنامی<br />

، نقص<br />

، ذلت ، رسوائی<br />

، بے عزت ی<br />

حمل کے دروان خون کا دھبہ لگنا ، ماہوای کے پہلے اور آخری دن<br />

عموماا داغ لگتے ہیں۔ یوٹرس میں خرابی کی صورت<br />

میں داغ لگتے ہ یں<br />

غدار ی<br />

خسارہ ، گھاٹا،‏ نقصان<br />

بے وفائی<br />

ناخوشگوار<br />

بےقدر ی<br />

دام:‏<br />

، جفا<br />

یاد یں<br />

) جال ، پھندا،‏ پنجرہ ، حقیر سا سکہ ، پالتوجانور)‏ ۹۴<br />

گھاس کھانے والے صحرائی چوپائے ‏،روپے کا چالیسواں حصہ ،<br />

دواؤں کے تولنے کا پیمانہ ، ایک قدیم سکہ (<br />

۹۵ )<br />

فری ب ، دھوکہ ، مکر


چکنی چیڑی باتیں ، لگی لی یپٹ<br />

کہنا<br />

گاہک کو پھانسنے کے لئے آؤ بھگت کرنا<br />

پھانسنے کا کوئی<br />

حی لہ ، بہانہ ، عذر<br />

داؤ،‏ ٹھگی<br />

بھی<br />

، نوسر باز ی<br />

طری قہ<br />

اصل)حقیقت ) کو پردے میں رکھن ا<br />

پوشیدہ رکھنا،‏ بھید می ں رکھنا<br />

جواب ، پردہ<br />

کہنا کچھ کرنا کچھ<br />

داؤ پیچ،‏ پنجابی<br />

‏’’دا‘‘‏ لفظ<br />

الو بنانا ، بے وقوف بنانا<br />

موت ، اجل<br />

زندگی<br />

منفی<br />

، حی ات<br />

اشی اء کا حسن وجمال<br />

دام کے مفاہیم بھی<br />

اشارہ ، کنای ہ جس سے نقصان پہنچ سکتا ہو<br />

دامن:‏<br />

رکھتاہے<br />

دامان ، جہاز کا پال ، فارسی الحقہ جو آنچل یا پلو کے معنوں میں<br />

آتاہے ۔ فارسی سابقہ جو کنارہ کے معنوں میں آتاہے ۔)‏ پاک دامن ،


یرٹ<br />

‏(دامنِ‏ کوہ(‏ ‏)‏‎۹۶‎‏(ڈھلوان ( ۹٧<br />

قمیض کا گھیر ا،‏ قبا کا پلو ، پگ کا کنارہ ، دوپٹے کا پلو،‏ پ ٹکے کاپلو<br />

کسی<br />

بڑے )۹۸(<br />

کا ڈیرہ ‏،گھر<br />

برداشت ، حوصلہ )۹۹(<br />

برتن کا پی ندا،‏ گالس کا کنارہ<br />

نامکمل نشہ ، خمار<br />

پناہ گاہ<br />

جہاں بے خوفی<br />

گود ماں کی<br />

درمیان ، ب یچ<br />

موت<br />

ی ا دفتر<br />

صبر،‏ ظرف<br />

اور تحفظ کا احساس ہو<br />

دستِ‏ شفقت ، نظرِ‏ عنایت ، فضل ، کرم ‏،عنایت ، مہربان ی<br />

گھنے درخت کا سا یہ<br />

مذہب ، نظری ہ ، ازم<br />

شہہ ، اشی ر واد<br />

برسر اقتدار پا<br />

کی<br />

جہاں ظالم کو پناہ ملتی<br />

جہاں برائی<br />

ممبر شپ<br />

ہو<br />

، ظلم اور خرابی<br />

چھپ جاتی ہو


یات<br />

جی ایچ کیو ، سیکٹریریٹ ، انسپکٹر<br />

عدالت<br />

ی ٹ ، وائٹ ہاؤس<br />

مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ ، نجف ا شرف ، جیالن ، درویش کا تکیہ<br />

‏،مسجد<br />

آگہی<br />

، علم ، شعور ، ادراک<br />

وہ جگہ جہاں نفسی<br />

پی رو مرشد کا آستانہ<br />

باپ ، شوہر<br />

یا بھائی<br />

شراب ، سگریٹ وغی رہ<br />

بنک ، مرکز قومی<br />

انشورنس کمپن ی<br />

اندھی ر ، رات<br />

کوئے جاناں<br />

دشت،‏ صحرا<br />

کتاب ، قلم کاغذ<br />

دفتر:‏<br />

کاپی<br />

تسکین<br />

کا گھر<br />

بچت<br />

اور آسودگی<br />

) ، کتاب ، ریکارڈ ، آفس ( ١٠٠<br />

ہو میسر آتی<br />

کاغذ،‏ حساب کتاب کے کاغذ ، کچہری کے کاغذات ، بہت سے کاغذات


یعن<br />

جو گھٹے میں بندھے ہوں ، بہی<br />

، رجسٹر،‏<br />

مجموعہ حساب ، مجموعہ ء اشعار،‏ وہ جگہ جہاں کسی محکمے کے<br />

کاغذات یا کتابیں رکھی جائیں ۔ طو مار ‏،لمبی کہانی ، لمبا چوڑا<br />

‏(خط،‏ محکمہ سررشتہ ( ١٠١<br />

بکواس الی<br />

دکھ تکلیف کی<br />

الہامی<br />

حافظہ ،<br />

حواشی<br />

آڈیو ، ویڈ<br />

کتاب یں<br />

لغت ، شرح<br />

کھتا<br />

ی اداشت ، الشعور ، دماغ<br />

، تعلی قات<br />

یو کیسٹ ، فلوپی<br />

ڈی ، سی<br />

کرنے کا جواز،‏ وجہ (Deconstruct) پہلی تشریح ڈی کنسرکٹ<br />

کائنات ‏،کرّہ<br />

آسمان ، آکاش<br />

جہاں پنچایت لگتی ہو،‏ شامالت ، چوپال ، پاک ٹی<br />

جلسہ یا مجلس ہوتی ہو،‏ جرگہ ، صالح ومشورہ<br />

کرنے کی جگہ<br />

ہجوم ، مجمع ، جلسہ ، ابنوہ<br />

ہاؤس ، جہاں کوئی


یہٹ<br />

یاد یں<br />

جہاں پیش ہوکر جواب دینا پڑے ، جہاں سے مطلوبہ دستاویزات کی<br />

نقول حاصل ہوسکتی ہوں ، ری کارڈ روم ،<br />

نقل برانچ<br />

عدالت ، کسی افسر کی کار سرکار کے حوالہ سے بیٹھنے کی<br />

کمرہ<br />

روزِ‏ محشر ، قیامت ،<br />

حساب یوم<br />

جگہ /<br />

عرش جہاں ہللا تعالی اپنی تمام صفتوں ، ا ن حد عنایات اور المحدود<br />

قدرتوں کے ساتھ متمکن ہے<br />

مراختہ ، شعر وسخن کی<br />

محفل ( ١٠۳<br />

‏(مشاعرہ )١٠٢(<br />

دکان:‏<br />

، الٹ ، سود ابیچنے کی جگہ ، بکری کی جگہ ، فارسی<br />

اوراردو میں بال تشدید مستعمل ہے (<br />

١٠۴ )<br />

‏(بات ( ١٠۵<br />

) جگہ ( ١٠۶ کی لین دین<br />

دھندے کی<br />

جگہ ، کاروبار کرنے کا مقام<br />

کسی چیز کا عام ہونا ، سستا پن ، اہمیت وحیثیت کا کم ہونا ، وقعت اور<br />

قدرومنزلت میں کمی واقع ہونا<br />

وہ مکان جہاں پی شہ ہوتاہو


حافظہ ، الشعور،‏ دل ، من<br />

،<br />

جسمِ‏ انسانی<br />

گلستان<br />

وہ سرکاری<br />

وغیر انسان ی<br />

وغیرسرکاری<br />

فطرت ، عادت ، طور ، انداز)کاروباری<br />

دفاتر جہ اں پبلک کا آنا جانا رہتا ہو<br />

) یت نوع<br />

وکال کے دفاتر ، سیاسی<br />

لوگوں کے دفاتر ، کمشن ایجنٹس کے<br />

دفاتر<br />

عدالتیں ، سرکاری وغیر سرکاری مدارس ، ہسپتال ، معالجین کے<br />

کلینک ، سیاسی لوگوں کے ڈی رے<br />

ذہن یت<br />

لفظوں کا مجوعہ ، لغت ، کلیات ، دیو ان<br />

دل:‏<br />

قلب ، انسانی<br />

‏(ضمیر ، معدہ ( ١٠٧<br />

جسم کو خون مہیا کرنے واال گوشت کا لوتھڑا،‏<br />

کسی شے کا باطن ‏،حوصلہ ، کلیجہ ، جرات ، دلیری<br />

رغبت ، ہوس<br />

رخ ، عندیہ ، توجہ ، مرضی<br />

درمیان ، مرکز)‏<br />

، ہمت ، خواہش<br />

، خوشی<br />

، سخاوت ، فیاضی<br />

، وسط،‏<br />

١٠۸ )<br />

کعبہ ، دیر،‏ بتکدہ ‏،آتشکد ہ<br />

جس کی<br />

اٍ‏<br />

بے حد گہرائی اور وسعت ہو


اصل ، جزاعظم ، جس پر دار ومدار ہو<br />

‏(بڑی وقعت اور قدرومنزلت کا حامل ‏)الہور پاکستان کا دل ہے<br />

ہاں اور نہ<br />

سرگرمی<br />

ی اکراہت کے اظہار کا مرکز<br />

، جو ش،‏ کچھ کر گزرنے پر اکسانے واال<br />

متحرک رکھنے واال ‏،توانائی<br />

پسند نا پسند کی<br />

مہر ثبت کرنے واال<br />

‏(انسان ، شخص ‏)انسان کا ئنات کا دل ہے<br />

دروازہ ، دہل یز<br />

فراہم کرنے واال ، محرک<br />

کماؤ پت،‏ خاندان کا نام روشن کرنے واال،‏ باپ ، ماں ، محبوب ، دوست<br />

حاصلِ‏ فکر،‏ حاصلِ‏ مطالعہ ، لب لباب<br />

شباب ‏،جوان ی<br />

کنبے کی خوبصورت ، خو ش سلیقہ ، خوش مزاج اور بہت سارے گن<br />

رکھنے والی کنوری لڑکی،بہو،‏ ب یٹی<br />

دوا:‏ درماں ، دوائی<br />

، معالجہ<br />

‏(دارو ‏،عالج ( ١٠۹<br />

دکھ،‏ درد،‏ مصیبت اور برے حاالت می ں کام آنا<br />

مدد کے لئے آپہنچنا<br />

دیوالیہ کے قریب حاال ت می ں قرض مل جانا


یاب<br />

افیون ، شراب ، ہیروین کی<br />

، تشفی تسلی<br />

، ہمدرد ی<br />

پڑ یا<br />

خاکِ‏ شفا ، تعویز،‏ دم ، منتر جنتروغی رہ<br />

می ٹھے بول<br />

وصل ، محبوب سے مالقات ، جلوہ<br />

بعض حاال ت میں ڈاکٹر شادی<br />

عشاق کے لئے محبوب کی<br />

مثبت مشہورے ، رہنمائ ی<br />

فتح مندی<br />

ہمت ، دلیری<br />

، جرات<br />

، کامی<br />

حاالت کا برابر مقابلہ کرتے رہنا<br />

رضامندی<br />

، مرضی<br />

انکار،‏ برعکس اقدام<br />

روٹی<br />

جڑی<br />

نوکری<br />

پانی<br />

، بھوک پیاسی<br />

کردینے سے شفا کا سندیسا سن اتاہے<br />

ادائیں ، ناز نخرے وغی رہ<br />

منشا کے مطابق پی ش رفت<br />

کا سدِ‏ باب<br />

بوٹیاں ، پتوں والی سبزی اں<br />

، مالزمت<br />

منافع ‏،فائدہ ، الب<br />

تبد یلی فضا کی<br />

یا مزدوری<br />

کا مل جانا


ی’’‏<br />

اچھا شوہر،‏ اچھی بیوی<br />

صور ت کی بہتری بھی کوئی<br />

اچانک حاال ت میں تبدیلی<br />

، تبد یلی<br />

آفت ، مصیبت ، تکلیف وغیرہ ‏)غفلت سے بیداری<br />

کا سبب بنتے ہ<br />

) یں<br />

جھوٹ ، دروغ<br />

خبر،‏ اطالع ، سندی سا<br />

تحسین وپذ یری<br />

تنبہہ ، گھڑکی<br />

) ، جھڑکی ، ڈانٹ ( ١١٠<br />

: دھمکی<br />

خوف ، ڈر ، گ ھرکی یہ لفظ ‏’’دھمک<br />

بڑھانے سے ترکیب پایا ہے۔<br />

‘‘<br />

دھمک ،<br />

‘‘<br />

میں پیروی کی پر فارسی<br />

پاؤں کی آواز ، آہٹ ، صد مہ جو سخت آواز سے دماغ تک پہنچے ،<br />

ہلکا درد سر،‏ ٹی س ، دھڑکن ، گرم ہوا ، چمک ، دھمک ‏،خوف<br />

زمین کی<br />

اوکھلی<br />

ناہمواری<br />

)١١١(<br />

کے معنوں میں بھی<br />

میں اناج چھڑنے سے جوآواز پید اہوتی<br />

زلزلہ ، بھونچال سے زمی ن کا ہلنا<br />

مستعمل ہے<br />

ہے<br />

توپ وغیرہ کا گولہ چھوڑنے سے جو زمین میں ارتعاش پید اہوتاہ ے<br />

آتش بازی سے سماعت پر گزرنے والی<br />

ناگوار ی


تڑی<br />

، تھرٹ ، ڈرانا<br />

خطرناک نتائج کا سندی سا<br />

نوٹس ، چارج شیٹ،‏ سمن،‏ ‏)کی صورت(‏ میں مقدمہ دائر کرنے کا پی غام<br />

عاق کرنے کا اشتہار ، التعلقی<br />

کا زبانی<br />

یک صورت میں(‏ امداد روکنے کا پی غام (<br />

الٹی<br />

می ٹم ، وارننگ<br />

یا تحریری<br />

اعالن<br />

بلڈ پریشر میں خرابی کی صور ت پید ا ہونا،‏ کینسر ، ٹی بی ‏)موت کی<br />

) ی دھمک<br />

ہاتھ کھینچ لی نا<br />

خاموش ی<br />

کسی<br />

اور سے تعلق استوار کرتے نظر آنا ، اظہارِ‏ ناگوار ی<br />

‏(بازاری عورت سے تعلق بننا ‏)جی ب اور شہرت<br />

حوصلگ ی ، کم کم ہمتی<br />

نشہ آور اشیا)‏ عقل وخرد سے ہاتھ دھونے کی<br />

) ہے دھمکی<br />

غلط تربیب ، غلط رہنمائی<br />

’’<br />

دھماکہ :<br />

، غلط مشورہ<br />

اس نشان کا تعلق دھمک ‘‘ سے ہے ۔ دھمک پر ‏’’ہ‘‘‏ کی<br />

بڑھوتی کر دی گئی ہے گرنے یا کودنے کی<br />

آواز ، توپ ،


پٹاخے یا بم کی آواز ، دیوار گرنے کی آواز ، زور کا طمانچہ<br />

ایک قسم کی<br />

١١٢ ()<br />

گرما گرم خبر<br />

توپ جو ہاتھیوں پر الدی<br />

دکھ ، تکلی ف ، درد،‏ صدمہ ، رنج<br />

سردرد<br />

ناز ونخرہ اور اداؤں والی<br />

بہو،‏ لڑاکی<br />

/ عورت بیوی<br />

توقع سے برعکس ہونا<br />

کسی<br />

راز سے پردہ اٹھنا<br />

حسی نہ<br />

جاتی<br />

سخت مزاج ، بے لحاظ ، ٹھک سے منہ پر<br />

غصہ ، غی ض وغضب<br />

لڑائی<br />

، جھگڑا ، فساد<br />

زبر دست برہمی<br />

لڑائی پرائی<br />

، بے عزتی<br />

می ں کود پڑنے واال<br />

اچانک موت واقع ہونا<br />

گھاٹا ، نقصان ، زی اں<br />

جس سے شر<br />

یا دھوکہ اور فریب کی<br />

تھی<br />

، شہر ت خرا ب ہونا<br />

، پتھر،‏ بندوق<br />

کہہ دی نے واال،‏ منہ پھٹ<br />

توقع نہ ہو ‏،سے دھوکہ کھان ا


ہار ، شکست ، شکست کاجیت میں<br />

طالق،‏ بیوگ ی<br />

کمال کی کوئی<br />

بات کرنا<br />

یا جیت کا ہار می ں بدل جانا<br />

یا غضب کا کا م سرانجام دی نا<br />

دھوکہ : دغا،‏ فریب ، مکر ، غلط فہمی ، شبہ ، ہچکچاہٹ ، پرندوں<br />

کوڈارنے کا پتال ، سراب ، ڈر ، گھبراہٹ ، مایوسی ، ظاہری صور ت<br />

کوئی<br />

ٹھگی<br />

چی ز جو دور سے صاف نظر نہ آئے<br />

، بٹورنا ، چھل ، فریب سے کوئی<br />

چی ز حاصل کرنا<br />

،<br />

سیاست ‏،کہنا کچھ کرنا کچھ ‏،ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے<br />

کے اور<br />

مالوٹ ‏،بڑھیا دکھانا گھٹیا دی نا<br />

نو سربازی<br />

منافقت ، غدار ی<br />

بہالنا،‏ جھوٹی<br />

، جھانسہ دی نا<br />

تسلی<br />

وعدہ کرکے مکر جانا<br />

دی نا<br />

جل ، جھانسا،‏ چکما،دم ، چال ، بہالوا،‏ ب تا،‏ جعل ، حیلہ ، چکی<br />

جھانولی،‏ روباہ ، بازی<br />

گھڑت ، جھوٹ ، غلطی<br />

،<br />

، تاوہ ، دام ، چرکا ، بناوٹ ،<br />

، غلط فہمی<br />

، مغالطہ ، بتوال ( ١١۳<br />

)<br />

سائی<br />

کہیں ودھائی<br />

کہ یں


سفی د بالو ں کو خضاب کرنا<br />

جھر<br />

ی وں کو غازے سے چھپانا<br />

اسمگلنگ ، ذخیرہ کرکے مہنگے داموں فروخت کر نا<br />

ذرّہ:‏<br />

تھوڑا ، بہت کم )١١۴(<br />

اٹیم ، چھوٹی سی<br />

چیز ( ١١۵<br />

)<br />

بے مایہ ، حقیر ، معمول ی<br />

کم درجہ ، بے حیثی ت ، بے وقعت<br />

عجز ، فقر،‏ درویش کا اپنے بار ے می ں کہنا<br />

نہ ہونے کے برابر حصہ ملنا<br />

آٹے می ں نمک<br />

اقل یت<br />

آمر کے سامنے کسی<br />

ناشکری<br />

ا مید کی<br />

کا کلمہ<br />

ک رن<br />

فرد کی<br />

بھرم ، سفید پوش ( اپنی<br />

حیثیت<br />

) یں اصل م<br />

قلی ل جو ضرورت کو پورا نہ کرے<br />

ایمان کا تی سر ادرجہ<br />

رات : سورج کے غروب ہونے سے طلو ع ہونے تک کا وقت ، رین ،


شب ، مغرب ، اندھیرا ، سیاسی<br />

راتری<br />

) ، رتیا،لیل ( ١١۶<br />

معاشی بدحالی<br />

دیوالی ہ ہونا<br />

بحران سیاسی<br />

آمر کو اقتدار ملنا<br />

فوجی<br />

ناانصافی<br />

بیماری<br />

دشمنی<br />

، مفلسی<br />

حکومت ، مارشل الء<br />

، تار یکی<br />

، گربت،‏ تنگی<br />

، منصف کا جانبد ار ہونا<br />

، معذور ی<br />

معذور ہوجانا<br />

، مقدمہ باز ی<br />

تعزیر تین سودو )۳٠٢(، قتل ہوجانا<br />

وہم ، شک وشبہ<br />

بینائی<br />

کم ہمتی<br />

غالمی<br />

کسی<br />

چھن جانا<br />

، بزدلی<br />

، آزادی<br />

وڈیرے کی<br />

، شجاعت سے محرو می<br />

چھن جانا ، اپنی<br />

مرضی<br />

بائی ں آنکھ پر چڑھنا<br />

اپنی رائے کے اظہار سے معذور رہنا<br />

ترسی<br />

، کاروبار ٹھپ ہونا،‏<br />

نہ کر سکنا


ڈیکٹی شن پر کام کرنا<br />

عروج سے زوال کی<br />

طالق ، بیوگ ی<br />

طر ف آنا<br />

نظروں سے گر جانا ، اپنی<br />

بھٹک جانا ، ک راہ پڑنا<br />

کسی<br />

کمزوری<br />

ذہنی<br />

عورت بازاری<br />

، نامردی<br />

معذوری<br />

نظروں سے گرنا<br />

کے عشق می ں مبتال ہونا<br />

، سرعتِ‏ انزال<br />

، احساسِ‏ کمتر ی<br />

نفاق ، بغض ، حسد،‏ انتقام<br />

دیندار طبقوں کااپنی<br />

کسی<br />

بڑے آدمی<br />

اللچ ، خود غرضی<br />

ڈیڑھ اینٹ کی<br />

کا نادانی<br />

مسجد بنانا<br />

، اللچ کے سبب کھو دی نا<br />

، مفاد پرستی<br />

کا دور دورہ<br />

مہنگائی ، اشیا ء صر ف کا ‏)مارکیٹ میں ) بحران ، قوت خرید کا<br />

کمزور پڑنا<br />

گھر میں شگاف پڑنا ، گھر کی<br />

اپنوں کا نظریں پھی رنا<br />

دودھ سے پلے کاڈسنا<br />

باڑ کا فصل چٹ کرجانا<br />

مخبری<br />

گھر ہی سے ہونا،‏ غدار ی


یگئ<br />

قدرتی<br />

/ سماوی<br />

عورت کا ازدواجی<br />

میاں بیوی<br />

میں دائمی<br />

غی ر متوازن جوڑا بننا<br />

دینی<br />

آفت ٹوٹنا<br />

معامالت میں بددی انت ہونا<br />

ناچاکی<br />

حمی ت سے محروم ہونا<br />

تکرار و بحث کا دروازہ کھلنا<br />

ناالئق اوالد<br />

پی داہونا<br />

،<br />

راز:‏<br />

فارموال،‏ حکیم کا نسخہ ، سرکاری<br />

فرم کی کسی<br />

دل کے بھید ، من کی<br />

عاشق اور معشوق کی<br />

تاک میں بی ٹھنا<br />

دستاوی زات<br />

انکم ٹیکس سے پوشیدہ رکھی<br />

بات یں<br />

مالقاتیں ، باہمی عہد وپی مان<br />

دستاوی زات<br />

تنخواہ ، باال آمدنی ، کا ال دھن ، بلیک مارکیٹنگ ، ذخیر اندوزی<br />

وغی رہ<br />

ماں بہن کو دی<br />

، مخبر ی چغلی<br />

امداد مالی گئی<br />

غبن


بیت المال اور زکوۃ کی رقم پر ہاتھ صاف کرنا<br />

کچھ پہلے(‏ رشوت خور ی (<br />

علوم معرفت<br />

مستق بل<br />

‏(بھید)‏ ١١٧<br />

خفیہ<br />

یا پوشی دہ بات<br />

اصل مفہوم ، اصل تشر یح<br />

: راضی<br />

نکاح کے لئے ہاں ، قاضی<br />

جہاں بولی<br />

کے کہے سے اتفاق<br />

ختم ہو پر سودا ہو جانا ، سودا ہوجانا<br />

کرنے کے لئے ) تی ار ہوجانا (<br />

رائے سے متفق ہونا<br />

مان جانا ، اطمی نان ہونا<br />

قلبی سکون ، تسلی<br />

قائل ہوجانا ، مائل ہون ا<br />

ہونا وتشفی<br />

‏(شاد،‏ خوش ، رضامند،‏ صابر ، شاکر،‏ تندرست)‏ ١١۸<br />

کسی<br />

بہتری<br />

مردہ صنعت کا پھر سے چالوہونا<br />

اور خوش حالی<br />

کی صورت پی د اہونا


ایمان لے آنا ،<br />

یقین کر لی نا<br />

مناسب اور حسبِ‏ ضرور ت ہونا کہ مضر اثرات نہ مرتب ہوتے ہوں<br />

فارمولے اور نسخے کے عی ن مطابق<br />

جوکسوٹی<br />

جو اور جیسا کی<br />

پر پورا اترتا<br />

ہو،‏ جس کے خاص ہونے کا<br />

بنی اد پر سودا ہوجانا<br />

جو اور جیسا میسّر آجائے پر قنا عت کرلی نا<br />

مخصوص دکان سے خریدار ی<br />

کرنا<br />

صاف کرکے استعمال می ں النا ، استعمال کے قابل بنانا<br />

کوئی شکوہ شکایت باقی<br />

بجلی<br />

نہ رہنا<br />

، مواصالت ، کیبل وغیرہ کا درست<br />

کے مطابق(‏ ڈھل جانا)‏<br />

دوبارہ سے آغاز ہونا<br />

ترتی ب درست ہونا<br />

رحمت :<br />

باالئی<br />

صحت<br />

آمدن کا بڑھ جانا،‏ باالئی<br />

ی اب ہونا<br />

پیٹ بھر کھانا ملنا ، تخلیقی<br />

آزادی<br />

ملنا،‏ پابندی اٹھنا<br />

آمدن<br />

ہونا<br />

قوتوں می ں اضافہ ہونا،‏ خوراک<br />

یقین ہوجائ ے


یاب<br />

دوا،‏ دعا<br />

بارش ، پان ی<br />

باس کے قریب آنا ، چمچوں میں ش امل ہونا<br />

اظہارِ‏ رائے کا موقع ملنا<br />

ادھار کھر ا ہونا ، قرض چکنا<br />

فصل کا معمول سے زیادہ ہونا،‏ زیادہ منافع ہونا ، انواعِ‏ نعمت می<br />

عزت می ں اضافہ ہونا<br />

کسی<br />

کا محتاج نہ ہونا،‏ دستِ‏ سوال دراز نہ کرنا<br />

موت ، زندگی<br />

‏ّس ر آنا<br />

، شفا<br />

ایمان پر رہنا ، ایماندار ی<br />

توبہ<br />

والدین ،<br />

کامی<br />

اوالد ، اچھے اور مخلص دوست ، ہمدرد ب یوی<br />

کام کی ، کسی<br />

چھٹکارا پانا ، نجات ملنا<br />

وطن واپس ی<br />

تکم یل<br />

محبت ، پی ار ، چاہت ، مخلص<br />

درویشی<br />

، قناعت ، صبر وشکر<br />

سکون وقرار ، آرام


کرم ، مہربانی ، مینہ ، دردوسالم،‏ صلوۃ ، کلمہء شفقت ، نوازش<br />

١١۹ ()<br />

تحسین و آفری ن ، شاباش<br />

رخصت:‏<br />

موت ، انتقال<br />

چھوٹ ، اجازت<br />

چل پڑنا ، چل دی نا<br />

آزادی<br />

آخری<br />

ٍ<br />

، پابندی<br />

حکم ، آرڈر<br />

لے جانے دی نا<br />

نجات ملنا<br />

شفا ہونا ، بیماری<br />

اٹھنا ، قدغن نہ رہنا،‏ اعتراض ختم ہونا<br />

سے اٹھنا<br />

سند ملنا ‏)میں طاق ہونے کا ) سر ٹیفکی ٹ ملنا<br />

بھاؤ کم ہوکر میسر آنا،میسّر<br />

پیٹ بھر کھانا دستی اب ہونا<br />

آرام کا موقع فراہم ہونا<br />

نقص دور ہونا،‏ خرابی<br />

وی ز ا سٹمپ ہونا<br />

باقی<br />

آنا<br />

نہ رہنا ، رکاوٹ دور ہونا


اجازت ، منظوری ، رضا،‏ روانگی ، ک وچ ، جانا ، چلنا،‏ جنازہ اٹھنے کا<br />

وقت ، وقفہ ، مہلت ، فرصت ۔ جائی ں ؟<br />

‏(اجازت ہے؟ ( ١٢٠<br />

مزید موقع ملنا ، و قت ملنا<br />

عرصہ ء برزخ<br />

دائری سے فی صلہ تک<br />

کرنے دی نا ، نہ روکنا<br />

ڈولی<br />

اٹھنے کاوقت<br />

جنا زہ پڑھنے کے بعدلواحقین سے جانے کی<br />

رشک:‏<br />

) حسد ، جلن ، رقابت ‏،ہم پسند ہونے کاحسد ( ١٢١<br />

‏(غیر ت ، جال پا)‏ ١٢٢<br />

اجازت طلب کرنا<br />

یہ آرزو کہ جو چیز دوسرے کو حاصل ہے ‏،مجھے بھی مل جائے،‏<br />

جالیا ، ایرکھا،‏ عدوات ، دشمنی<br />

، رقابت<br />

درحقیقت ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے جس کی سرحدیں حسد<br />

کے قریب قریب رہتی ہیں ۔ اس می ں اور<br />

رشک ‘‘ ’’<br />

حسد میں ایک باریک سافرق ضرور باقی رہتاہے۔ کا ساملنے یا میسّر<br />

آجانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے جبکہ حسد<br />

میں دوسرے کو میسّر کے برباد ہونے یا چھن جانے کا عنصر پیش


پیش ہوتاہے۔ مثالا<br />

ک عورت کو سوئی گیس کی سہولت دستیاب ہے دوسری<br />

عورت کے دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے کہ<br />

یا *<br />

کاش مجھے بھی<br />

یہ سہولت می سر آ جائے<br />

حسد میں صورتحال دوسری ہے اس میں خواہش پیدا ہوتی ہے *<br />

کہ پہلی عورت سے یہ سہولت چھن جائ ے<br />

اور وہ بھی<br />

دوسری<br />

عورت کی<br />

سطح پر آجائے<br />

ہ نشان کاروبار ، عہدہ ، عمرانی زندگی ، ذاتی سیٹ اپ وغیرہ<br />

سے نتھی ہو کر مختلف نو ع کے مفاہی م سامنے<br />

ی *<br />

التا ہے ۔ ہر کرّے میں اس کے تیور بدل جاتے ہیں اور مزاج میں فرق<br />

آجاتاہے<br />

حرکت میں اضافہ کرتاہے اور تگ و (Sign) ہ بھی کہ ی ہ نشان<br />

دو پر اکساتا ہے<br />

حسد احساس کمتری کی کھائی میں گرا دی تاہے *<br />

رنگ:‏<br />

ی *<br />

برن ، لون ، فام ، چیزوں کی وہ خاصیت جس کی وجہ سے سور ج<br />

کی بعض کرنوں کو جذب کرلیتی ہیں اور بعض کو منعکس کرکے آنکھ<br />

پر ڈالتی ہیں ۔ جن کا خاص اثر آنکھ پر ہوتاہے ۔ سفید کرن سات<br />

رنگوں سے مرکب ہوتی ہے ۔<br />

اودا ، نیال ، آسمانی<br />

، سبز،‏ زرد ‏،نارنجی اور سرخ ، اصل رنگ صر ف


یال<br />

تیں ہیں ۔<br />

نی ال ، زرد اور سرخ ، دوسرے سب رنگ<br />

ان کے مرکبات ہیں ۔ رنگ روپ ، انداز ، طرز ، روش،‏ وہ سفوف یا<br />

سیال چیز جس سے رنگتے ہیں۔<br />

روغن ، وارنش ،<br />

قسم ، نوع،‏ بہار،‏ خوبصورتی<br />

رسم،‏ طری قہ ، مزا،لطف ، شغل ، خمار،‏ نشہ ، طاقت ،<br />

، رونق ، مانند ، نظیر ، دستور،‏ قاعدہ ،<br />

قوت ، سلوک،‏ برتاؤ،ہم سر ، جوڑ،برتاؤ ، مکر ، حیلہ ، فریب ، ہنسی<br />

مذاق ، چہل ۔ کھیل کو د،‏ ناچ رنگ ، گانا ، کیفی<br />

،<br />

ت ،<br />

حال ، حالت ، خوشی ، مسرت ، خوشحالی ، تماشا،‏ سیر ، سماں ،<br />

موسم گنجفے کی آٹھوں بازیوں کے نام ، چوسر کی آٹھوں نردوں کے<br />

نام۔ اس رنگ کی نردیں جو پہلے کھیلی جائیں ۔ تاش کی چاروں بازیوں<br />

کے نا م ۔ تر پ ، ٹرمپ ،<br />

‏(خون لہو)‏ ١٢۳<br />

شباب ، جوبن ، جوان ی<br />

رفعت ، عروج ، ترقی<br />

زورں پر ، اٹھان<br />

طاقت ، شکتی<br />

ہری<br />

موج مست ی<br />

خوشحالی<br />

، توانائ ی<br />

، بلند ی<br />

، آسودگی ، سکون


یاب<br />

عیش وعشرت ، تع یش<br />

فتح ، کامی<br />

حسن ، خوبصورت ی<br />

نکھار<br />

بھال لگنا ، اچھالگنا<br />

روپے پیسے کی<br />

فروان ی<br />

بناؤ سنگھار ، سجاوٹ<br />

سلیقہ ، چلن ، طور طری قہ<br />

رکھ رکھاؤ ، بھرم<br />

عزت ، شہرہ ، وقار وقعت<br />

آؤ بھگت ، مہمان نواز ی<br />

اضافہ<br />

ہونا ، بڑھنا<br />

بارش کے فوراا بعد کاسماں<br />

روانی<br />

، آمد،‏ طبع مائل بہ سخن ہونا،‏ روان<br />

طرح طرح کے ‏/ک ی<br />

منگنی<br />

کے بعد ذہنی<br />

کیفیت ، ظاہری<br />

ارمان پورے ہونے کے بعد کی<br />

تکمی ل کا نشہ<br />

ذہنی<br />

حالت<br />

‏ِی<br />

و ظاہری<br />

طبع<br />

کیفیت


زنجی ر :<br />

دروازے کی کنڈی ، بیڑی،‏ لڑی ، سلسلہ ، دھات کے چھوٹے چھوٹے<br />

حلقوں کی لڑی ، فیل کے ساتھ تعداد ظاہر کرنے کے لئے جیسے<br />

پچیس زنجیر فیل (<br />

١٢۴ )<br />

عدد،‏ اسم ردیف مثالا پنج زنجیر فیل دید م۔<br />

١٢۵ ()<br />

بندھن ، پابند ی<br />

ایک ہی<br />

مرکزے ، کرّے<br />

منسلک رکھنے کا عنصر<br />

ایک ہی<br />

اوالد<br />

شادی<br />

قسم کی<br />

دوکا نیں<br />

، بیوی ، سسرالی<br />

محبت ، الفت،‏ چاہت ‏،مروت<br />

مجبوری<br />

، بے بسی<br />

ہم نے پانچ ہاتھی<br />

ی ا محور تک محدود رہنا ، حدود<br />

رشتے دار<br />

، بے کسی<br />

، بے چارگی<br />

‏(رقم کاپھنسا ہونا ، قرض خواہی ، سود ‏)ربا<br />

(Outh) عہدو پی ماں ، حلف ، اوتھ<br />

، حی ات زندگی<br />

نظری ات ، ازم ، مذہب<br />

، محروم ی<br />

دیکھے


بھوک پیاس،‏ مفلسی ، سوچنے سمجھنے اور تخلیقی عمل کی دیوار<br />

ٹھہرتی ہیں<br />

زنداں،‏ پنجرہ<br />

ذہنی<br />

غالم ی<br />

مفلس ی<br />

پیمانے کی<br />

لکر یں<br />

خاندان ، کنبہ ، قبی لہ<br />

شجرہ ء نسب<br />

ریکھائیں ، مقدر،‏ لیکھ ، نص یب<br />

الجھن ، گھتی<br />

زہر:‏<br />

، تذبذب ، شک<br />

‏(سم ، غیظ وغضب ، ڈنگ ( ١٢۶<br />

وہ چیز جس کے کھانے سے انسان مرجائے ، بس ، ہالہل ، کوئی چیز<br />

جونہایت کڑوی ہو،‏ غصہ<br />

‏(کڑوا ، تلخ ، ناگوار ، ب را ، مہلک ، قاتل ، مضر ، آزا ررساں ( ١٢٧<br />

ناگوار بات ، دونمبربات ، دو نمبر کام<br />

گربت ، مفلسی<br />

، معاشی<br />

غربت،‏ وطن سے دوری<br />

بدحال ی<br />

، پر د یس


بے چینی<br />

چِ‏ نتا ، پریشانی<br />

بے ضمیری<br />

خراب ی<br />

غداری<br />

، اضطراب ، انتظار ، مجبور ی<br />

، دکھ<br />

ایمانی ، بے<br />

، غدار سے دوستی<br />

مذہب سے دور ی<br />

گھاٹا ، نقصان<br />

کاروبار میں بے اصولی<br />

زبان دراز ی<br />

، ہیر اپھیری<br />

، غدار پر اعتبار<br />

، کاال دھندا ، کاال دھن<br />

بدتمیز ، زبان دراز اور می کہ پال جورو<br />

طعنہ ، مِنا<br />

فریب ، دھوکہ ، حیلہ ، بے<br />

جلد بازی<br />

، جفا وفائی<br />

، عجلت<br />

، مالوٹ ، بر ا معاش ، تول میں<br />

تساہل پسندی ، غفلت،‏ عمل کاوقت سوچنے میں گزارنا ، سستی<br />

کوتاہ ی<br />

کسی سیاست دان یافوجی آفیسر پر اعتماد ، انگریز کے کہے پر<br />

بیسو ا کے پی ار پر اعتبار<br />

خود پر سے بھر وسہ اٹھنا<br />

،<br />

یقین ،


یمٹ<br />

یبت<br />

غلط فی صلہ<br />

اپنی<br />

کے تیل کے چولہے کی<br />

بیو ی<br />

اپنا خاوند<br />

نشہ آور اشی اء کا استعمال،‏ نشہ<br />

کمائی حرام کی<br />

( سود رشوت وغی<br />

) رہ<br />

شہہ ، رغبت<br />

قتل ، دفعہ<br />

۳٠٢<br />

سانپ :<br />

کا گراہونا<br />

ایک ریگنے واال لمبا جانور جو مختلف اقسام ورنگ اورلمبائی کا<br />

ہوتاہے۔اس کے منہ میں زہر ہوتا ہے جو یہ کاٹنے کے بعد جسم میں<br />

داخل کر دیتا ہے)‏‎١٢۸‎‏(‏ مار،‏ افعی<br />

ظالم ، موزی<br />

، رسی ، سرپ<br />

١٢۹ ( )<br />

دشمن ، جو چھپ کر وار کرے<br />

جواپنے محسن ہی<br />

جس کی<br />

بڑی دشمنی<br />

کو نقصان پہنچائے<br />

خطرناک ہو<br />

بے وفا عورت ، فاحشہ ، رنڈی<br />

عورت سے دوست ی<br />

دھوکہ ، فری ب ، مکر<br />

، بی سو ا


مخبری<br />

، منافقت ، غدار ی<br />

گھنے بال ، زلف یں<br />

ڈر،‏ خوف ، خدشہ<br />

ہوس ، اللچ<br />

می رٹ کا قتل<br />

زہریلی<br />

مسکراہٹ<br />

انتقام کا جذبہ ، ب یر<br />

رشوت ‏،سفارش<br />

آمریت ، ڈیکٹیڑ شپ ، فوجی<br />

زیر دستی<br />

جانبداری<br />

، فکر ، چنتا ، نفرت<br />

، غالمی<br />

، بے انصاف ی<br />

بے جاالڈ پی ار ، شہہ<br />

جہالت ، ناخواندگ ی<br />

، بخ یلی چغلی<br />

حکومت<br />

، اظہار رائے پر پابند ی<br />

‏(نشہ ‏)حسن ، طاقت ، دولت ، اقتدار وغی رہ کا<br />

عشق ، زلفوں کی شام ، نشیلی<br />

سجدہ:‏<br />

آنکھوں کی<br />

دیکھن ی<br />

فروتنی ، ماتھا ٹیکنا )١۳٠( سرجھکانا ‏،خدا کے آگے سرجھکانا ،


‏(نماز کا ایک رکن ( ١۳١<br />

ماتحتی<br />

چاپلو سی<br />

، زیر دستی<br />

، ٹی سی<br />

، غالمی ’’،<br />

تابعدادی<br />

‘‘، جی<br />

، خوشامد<br />

حضور ی<br />

۔۔۔۔کے حکم کے مطابق چلنا ، ڈیکٹیشن کے مطابق عمل درآمد کرنا،‏<br />

اپنی کوئی مرضی اور منشا نہ ہونا<br />

معشوق کے پیچھے پی چھے دم ہالتے پھرنا<br />

جورو کی<br />

غالمی<br />

، سسرالی<br />

کسی سے دب کر زندگی<br />

ٹوٹ کر محبت کرنا<br />

سخن :<br />

‏(کالم ، بات ، گرم ( ١۳٢<br />

شعر ‏،شاعر ی<br />

رشتہ دار وں کا پانی<br />

بسر کرنا<br />

بھر نا<br />

گفتگو ، بات چیت ، کہا ہو ا،‏ فرمایا ہوا،‏ حدی ث ، فرمائش<br />

، کہاوت کہانی<br />

قصہء ماض ی<br />

‏(سرسبز،‏ ہرا بھر ا ، آباد ، کامیا ب)‏ ١۳۳<br />

خوشحال ، آسودہ ، پر سکون<br />

پھال پھوال ، نسرا ہوا


آباد گھرانہ ، کنبہ ، قبیلہ<br />

تزئین و آرائش ، رنگینی اں<br />

روپوں کی<br />

عزت ، وقار ،<br />

ریل پ یل<br />

افزائش ، فروانی<br />

ی ا ملک<br />

وقعت ، قدر ومنزلت ، شہرت<br />

‏،)مثبت ) بہتات<br />

راحیتں ، مسکراہٹیں ، بے غمی<br />

خوبیاں ، اچھائی اں<br />

سلسلہ :<br />

‏(زنجیر ، ترتیب ، اوالد،‏ نسل ( ١۳۴<br />

کڑی<br />

، واسطہ ، تسلسل ، تعلق ، رابطہ<br />

فصل ، سب سی کشن<br />

شجرہ نسب<br />

Affilatiedجڑا ہوا،‏ منسلک ،<br />

متواتر<br />

اسی<br />

، بے فکر ی<br />

، لگاتار ، جس می ں ٹھہر اؤ نہ ہو<br />

کاای ک حصہ ‏،جز<br />

قسط،‏ چین ، جار ی<br />

کھ یپ<br />

پیچھے سے موجود تک منطقی<br />

اور فطری ربط موجود ہو


یان<br />

کسی کل کی اکائیوں کا تکنیکی تعلق<br />

ایک ہی<br />

انتقامی<br />

برانچ یں کی<br />

جذبہ جو کئی<br />

سود در سود،‏ سود مرکب<br />

سی الب :<br />

سیلِ‏ آب ‏،طغی<br />

نسلوں سے چال آرہاہو<br />

کا ریال ، پانی<br />

، پانی ١۳۵ کا بہاؤ (<br />

)<br />

جوش ، جنون ، وحشت<br />

انتقام ، بدلہ ، نفرت ، غم وغصہ<br />

خوف،‏ ڈر،‏ خدشہ ، اضطراب<br />

کرپشن<br />

نشہ<br />

مقدمہ ، تعزیر ۳٠٢<br />

عشق<br />

عیاشی<br />

بدنامی<br />

، بے راہروی<br />

، رسوائ ی<br />

دیوالی ہ ‏،گھاٹا ، خسارہ<br />

چاالکی<br />

، ہوشیاری<br />

، کورٹ کچہر ی<br />

، بدکار ی<br />

، ا وور ایکٹی نگ<br />

تکبر ‏،نخوت ، غرور ، عظیم ہونے کی<br />

غلط فہم ی


رزقِ‏ حرام ، رشوت<br />

پولیس<br />

حق تلفی<br />

یا فوج سے ‏)حق<br />

، بے انصاف ی<br />

می رٹ سے مذاق<br />

ناالئق ، نااہل<br />

گھر کا بھیدی<br />

یا کسی<br />

یا ناحق ) ب یر<br />

ظالم کے ہاتھ می ں اقتدار آنا<br />

ٍ<br />

، مخبر<br />

نفاق ، بغض ، حسد<br />

ناچاک ی<br />

ہلہ شیری<br />

جھوٹی<br />

، شہہ<br />

تعری ف ، خوشامد<br />

اہل قلم کا بھٹکنا<br />

غلط فہم ی<br />

توازن بگڑنا<br />

کسی<br />

یا انقالب کے متعلق تحریر<br />

دوسرے کرّے می ں دخول<br />

بد شگو فی<br />

، دوسروں کے بگاڑ پر خوش ہونے واال)‏<br />

یں قرطاس پر بکھی رنا<br />

١۳۶ )<br />

شہوت<br />

جوش ، جنون ، جذبہ<br />

ناچاکی<br />

، محالتی سازش یں


انتشار ، فشار<br />

مہلک بیمار ی<br />

اپ یل<br />

مہنگائ ی<br />

حد سے بڑھا ہوا عتما د<br />

آفت ٹوٹنا ، مصی بت پڑنا ، بال پڑنا<br />

پریشانی<br />

آنا ‏،ب ری<br />

مقدمہ درج ہونا<br />

جوان ی<br />

شرم :<br />

خبر کان پڑنا<br />

ال ج ، حیا،‏ جھینپ ، نتھنا ، ‏)‏‎١۳٧‎‏(پھاڑنا ، کاٹنا ‏)‏‎١۳۸‎‏(ننگ ، عار،‏<br />

ندامت ، خجالت<br />

غیرت ، عز ت ، حرمت ، خیال ، پاس ، شرمندگی<br />

١۳۹ (<br />

)<br />

لحاظ ، احترام کی وجہ سے زیادتی ، حق تلفی وغیرہ پر خاموشی<br />

اختی ار کرنا<br />

کسی<br />

عورت کابڑی<br />

گھر کا بھرم<br />

آبرو ، عصمت<br />

عمر تک شرافت سے والدین کے گھر بیٹھے ر ہنا


گربت اور عسرت کے باوجود سفید پوشی برقرار رکھنا<br />

زنانہ عضوِ‏ مخصوص<br />

وقار،‏ وقعت ، قدر ومنزلت<br />

پردہ ، حجاب<br />

جھو ٹ کھلنا<br />

وعدہ نہ نبھا سکنا<br />

لڑکی<br />

جھوٹی<br />

کا چوری<br />

چھپے کسی<br />

قسم کھانا،‏ جھوٹا حلف لی نا<br />

اپنے مرد کے سوا کسی<br />

اپنے گھر ، خاندان،‏ قبیلے<br />

مر د کے ساتھ فرار ہوجانا<br />

دوسرے مرد<br />

مالزمت سے برخواست کردئی ے جانا<br />

بر سر عام بے<br />

کاروباوی<br />

ہونا عزتی<br />

کنٹری کٹ ٹوٹنا<br />

تعلق ختم ہونا،‏ کوئی<br />

پنچائیت میں پگڑی<br />

بات نہ رکھنا<br />

یا مردوں سے تعلق استوار ک رنا<br />

یا ملک سے بے وفائی<br />

بگاڑ پی د اہونا<br />

اچھلنا / اچھالنا<br />

منسوخ کرنا ، تعلق ختم کرنا<br />

ناقدری<br />

، سستا پن ، بے وقعت ی<br />

کرنا


یالئ<br />

‏(شکایت : شکوہ ، گال ( ١۴٠<br />

مرض ، بیماری<br />

، برائی،‏ فریاد،‏ نالہ ، داد خواہی<br />

١۴١ (<br />

، بدی<br />

)<br />

کا بنیادی<br />

‘‘<br />

طور پر خمیر شک سے اٹھا ہے<br />

‏’’شک<br />

(Trace) اس نشان<br />

کے ساتھ ایت کا الحقہ پیو ست کر دیا گیا ہے ۔ مفاہیم کی تالش میں<br />

بہر طور یہ پہلو کسی بھی حوالہ سے نظر انداز نہیں ہونا چاہ یے<br />

بطور برائی<br />

اظہار ناگوار ی<br />

تذکرہ )١۴٢(<br />

کرنا ،<br />

بے وفائی کی کسی<br />

بر ا بھال کہنا ، کسی<br />

، جفا،‏ عہد شکنی<br />

دھوکہ ، فریب ، مکر ، خود غرضی<br />

غفلت شعاری<br />

بات ہونا<br />

کسی<br />

کسی<br />

کی<br />

کے<br />

، الپروائی<br />

’’<br />

یا خرابی برائی<br />

وغیرہ کے حوالہ سے بات<br />

، مفاد پر ستی<br />

کا الزام دھرنا<br />

، نظر انداز کرنے کے حوالہ سے کسی<br />

اس کے کچے پکے مزاج سے متعلق کہنا سننا<br />

‘‘ لگ<br />

ہونے سے متعلق گال کرنا<br />

کا ذکر<br />

نالش ، درخواست ، پٹیشن ، دعوی ، مقدمہ ، ایف آئی آر،‏ استغاثہ<br />

وغی رہ<br />

مالوٹ ، رشوت خوری<br />

دھندے میں خرابی<br />

گریبی<br />

، بد مزاجی<br />

وغی رہ کا شکو ہ<br />

آنے کا ذکر ، ناقص مال سپالئی<br />

، مفلسی ، بدحالی<br />

عارضہ ، عاللت،‏ بیماری<br />

کا شکوہ<br />

، عاضہ<br />

ہونے کا گلہ<br />

ہونا<br />

کی


یات<br />

حافظے کی<br />

کمزور ی<br />

ٹیلی فون بندہونے یا سپالئی ‏)ان پٹ ‏،آوٹ پٹ(‏ میں خرابی یا خلل واقع<br />

ہونے کی کمپلینٹ ، بجلی کی سپالئی میں<br />

خرابی سے متعلق کمپلی نٹ<br />

بارش نہ ہونے کے سبب بیماریوں ‏)انسانی<br />

، نباتاتی<br />

) کا شکو ہ<br />

متفرق درخواست ، مڈٹرم آرڈر کے متعلق باال عدالت میں اپیل ‏،اپیل ،<br />

نگرانی ، ریوپوٹیشن ، درخواست نظرثان ی<br />

، مزدوری<br />

مہنگائی نہ ملنے یا کم مزدوری سے متعلق شکایت ،<br />

استعداد ، ہنر او ر تعلی م کے مطابق مالزمت نہ ملنے کاگال<br />

بانٹ میں جانبدار ی<br />

ماحولی<br />

ناانصافی<br />

دفتر ی<br />

آلودگ ی<br />

کا گال<br />

نظام کی<br />

موم ، موم بتی<br />

خرابی<br />

١۴۳ ( )<br />

اور بگاڑ<br />

شمع:‏<br />

چراغ ، دیا ، وہ جس سے رونق کی<br />

محفل ہو (<br />

١۴۴ )<br />

ماں ، بیٹی<br />

، بی ٹا،‏ آل اوالد<br />

محبت ، الفت ، چاہت ، لگاؤ ‏،قلبی<br />

تعلق<br />

بڑا شاعر،‏ فقیہ شہر ، امی ر شہر ، بادشاہ


یمل<br />

طوائف کدے کی<br />

علم آگہی<br />

، ادراک<br />

حسی ن طوائفہ<br />

آنکھیں ، حسین آنکھ یں<br />

محب وطن جوجری<br />

الہامی<br />

اور<br />

کالم ، صراطِ‏ مستق یم<br />

دولت ، مال ومنال ، خزانہ<br />

سچ ، بال کھوٹ ، راست ی<br />

انصاف ، حق شناش ی<br />

استاد<br />

ہو یودھا بھی<br />

مخلص اور ہمدر ددوست ، رہنما ، کونسل ، فی<br />

نیک ، ہمددر اور سگھڑ ب یوی<br />

ڈسٹرکٹ جج ، عالقے کا تھانیدار،‏ سماج سی وک<br />

حوصلہ ، ہمت<br />

شکتی<br />

ڈاکٹر<br />

، توانائی<br />

سوچ ، غور وفکر<br />

، اِنرج ی<br />

قمقمہ ، ٹیو ب الئٹ،‏ بلب ، ‏)بجلی<br />

عجز ، انکساری<br />

شور:‏<br />

، فقر،‏ تقوی<br />

، رضا<br />

کا ) انڈا


غل ، شہرت ، عشق،‏ جنوں ، کھاری ، رکھنے واال ، برتنے واال ،<br />

مشہور ہ (<br />

١۴۵ )<br />

واوی ال ، ڈنڈھورہ<br />

کسی<br />

شکوہ<br />

بات کا بار بار تذکرہ ، رونا دھونا ، آہ وزار ی<br />

مشینوں کی<br />

، گال ، شکا یت<br />

رات کو کتوں کی<br />

دعوی<br />

آوازیں ، گاڑیوں وغیرہ کی<br />

، بیان بازی<br />

پراپیگنڈ ا،‏ مشہوری<br />

، جھگڑا لڑائی<br />

اشتہار باز ی<br />

بدنامی<br />

کاناپھوس ی<br />

، رسوائی<br />

کچھ ہونے ‏،ملنے<br />

گھر گھر تذکرے<br />

انتشار ، فشار<br />

ی ادوں کا ہجوم<br />

دھڑکن یں دل کی<br />

بھونکنے کی<br />

آواز یں<br />

آواز یں<br />

، وعدے ‏،ڈھینگیں ، سکی<br />

بڑک یں<br />

کے لئے مختلف ذرائع کا استعمال<br />

، بدفعلی<br />

یا کسی<br />

کا چرچا<br />

تغی رکے متعلق شہرہ


مختلف نوعیت کی<br />

شہی د:‏<br />

بے ہنگم اور بے ربط آواز یں<br />

) گواہ ، راہِ‏ حق میں جان دینے واال ( ١۴۶<br />

‏(خدا کا ایک نام،‏ وہ جوہر ایک بات سے مطلع او ر واقف ہو)‏ ١۴٧<br />

دھن کا<br />

پکا ، وہ جو دنیا سے منہ موڑ کر کسی<br />

عاشق ، عشق می ں مرمٹنے واال ، محب<br />

جو روکا غالم ، رن مر ید<br />

وہ جوکسی<br />

خوبصور ت عورت کو دیکھ کر وہاں<br />

ایک کام میں جٹ گی ا ہو<br />

‏’’ٹکی‘‘‏<br />

بات پر قائم رہنے واال ، پکا ، پختہ ، اٹل ، وہ جو بات سے نہ<br />

پھرے<br />

کاز کے لئے جان سے<br />

کی دھرتی<br />

ہر وہ جس کی<br />

فوجی<br />

گز رجانے واال<br />

حفاظت کرتے ہوئے مارا جانے واال<br />

حادثاتی<br />

افسر جس کی<br />

موت پر صاحبِ‏ اقتدار<br />

بھی موت کسی<br />

وجہ سے ہو<br />

‏(فزیکل پراسس کے دوران مرجانے واال)چ وتیاشہ ید<br />

ہوجاتاہو<br />

یہ لی بل چسپاں کردے<br />

ٍ<br />

صور :<br />

قرنا ، سنکھ ، ٹیٹرھائی<br />

، کجی ( ١۴۸<br />

)<br />

سزائے موت کی سزا کاحکم


یق<br />

شوہر کا بیوی کو طال ق،‏ طالق،‏ طالق کہنا<br />

مالزمت<br />

کی بیوی<br />

یا مزدوری<br />

زبان درازی<br />

امت کا مترادف<br />

سے برخواست کا حکم<br />

و بدتم یزی<br />

(Trace) نشان<br />

شوروغل ، بے ہنگم آوز یں<br />

حکم نہ ماننے کی<br />

ناگوار ، نفرت انگ یز<br />

آواز<br />

بے ترتیب ، تنظیم کے بغیر ، غیر متوازن ، نا مناسب اور غیر موزوں<br />

بنا وٹ<br />

محبوبہ کی شادی<br />

کی<br />

اطالع،‏ محبوبہ کا شادی<br />

جس سے نفرت ہو ، کے منہ سے نکلے کلمے<br />

جابر،‏ آمر ، اور فاسق و فاجر کا کہا ہو<br />

بیزاری<br />

کسی<br />

، اداسی<br />

پیارے کی<br />

اور پشمانی<br />

موت کی<br />

گھاٹا،‏ نقصان ، بربادی<br />

بدشکل ، بدوضع<br />

بدخصلت ، فطری<br />

ضعف:‏<br />

خبر<br />

بھی میں کوئی<br />

، ‏)بلڈنگ وغیرہ )<br />

آواز<br />

سے انکار<br />

گرپڑنے کی<br />

اطالع<br />

روزیل ، خبیث عادات کا مالک ، بدطی نت


سستی<br />

) ، کمزوری ( ١۴۹<br />

آلہ ء تناسل کا ڈھیال پڑنا ، مردانہ کمزوری ، جماع کے قابل نہ رہنا ،<br />

متاثرہونا ، استعدادمیں کمی واقع ہ ونا<br />

سستی<br />

پسپائی<br />

مندا پڑنا<br />

زوال<br />

خلل آنا<br />

، کمزوری ، کارگزاری<br />

کی صورت پید<br />

غصہ زائل ہونا،‏ نرم پڑنا<br />

جو ش میں کمی<br />

اہونا<br />

واقع ہونا<br />

پہلے سے محنت اور مشقت کے قابل نہ رہنا<br />

یا داشت میں کمی<br />

گرفت ڈھیلی<br />

مالی<br />

پڑنا<br />

پوزی شن کمزور پڑنا<br />

تھکن ، نقاہت ، تھکاوٹ<br />

بیماری<br />

کے بعد کی<br />

رقت ، گریہ کم ہ ونا<br />

غصے میں کمی<br />

آنا ‏،حافظے کا جواب دی نا<br />

حالت<br />

واقع ہوکر رحم اور ہمدردی<br />

گھن لگنے کے سبب پہلے سی<br />

مضبوطی نہ رہنا<br />

پی دا ہونا


دم خم ختم ہونا<br />

نفرت کی ) بر ف پگھلنا (<br />

اتحاد اور اتفاق میں کمی<br />

ہونا<br />

صلح کے معاہدے می ں شگاف پڑنا<br />

) نشہ ٹوٹنا ‏)نشہ جوانی ، دولت،‏ اقتدار اور حسن کا<br />

طاقت : قوت ، زور ، توانائی<br />

١۵٠ (<br />

)<br />

پوٹنس ی<br />

بل ، شکتی<br />

کرسکنے کی<br />

مردانہ طاقت<br />

، قدرت ، مقدور<br />

استعداد<br />

ہمت ، جرات ، جذبہ ، سکت<br />

رسائی<br />

اختی ارات<br />

، پہنچ ، حدود کار ، اپروچ ، حدود<br />

جہاں تک امکان می ں ہو،‏ امکان<br />

لگائے گئے سرمائے کاحصہ<br />

غور وفکر کی<br />

حدود<br />

حاصل ، لب لباب ، نتی جہ کا ر<br />

طبعیت ‏:مزاج<br />

) ، خو،‏ عادت ، پیدائش ( ١۵١


یگئ<br />

موڈ ، حالت،‏ طبع ، خصلت ، فطرت<br />

صحت<br />

دل ، ذہن<br />

توجہ<br />

حاالت کی سازگاری<br />

موسم کی<br />

تبدیلی<br />

یا نا سازگار ی<br />

کے مزاج پر اثرات<br />

حاالت ، موقع،‏ اور ضرورت کے مطابق مزاحی<br />

کاروبار کی صورتحال ، مالی<br />

نوعیت ، حالت ، ک یفیت<br />

طور ، رجحان ،<br />

اقدار ، رسم ورواج<br />

طعنہ :<br />

عیب چینی<br />

می الن<br />

) ، قدح ( ١۵٢<br />

قدغن<br />

مِنا<br />

بھالئی کی<br />

کسی شخصی<br />

بر ا بھال کہنا<br />

کا جتالنا<br />

کمزوری<br />

کا لڑائی<br />

پوزی شن<br />

کیفیت<br />

یا بحث و تکرار میں حوالہ دی نا


یگئ<br />

یان<br />

دی<br />

کوئی<br />

چی ز کااحسان جتالنا<br />

ایسی<br />

بدکرداری<br />

طوفان :<br />

بات کرنا جس سے کمتری<br />

کواچھالنا<br />

سب پر چھا جانے والی<br />

ثابت ہو<br />

چیز،‏ عالمگیر مصیبت (<br />

١۵۳ )<br />

آندھی<br />

، باد تند ، سیالب ، طغی<br />

، سخت بارش ( ١۵۴<br />

)<br />

دکھ ، مصیبت ، رنج ، تکلیف،‏ پریشانی<br />

برا وقت<br />

بدحالی<br />

، دیوالیہ ، مفلس ی<br />

مقدمہ ، تھانے کچہر ی<br />

مہلک بیماری<br />

زبر دست خرابی<br />

کا نمودار ہونا<br />

پی دا ہونا<br />

بی وہ ہونا ، طالق ملنا<br />

ناچاقی<br />

موت<br />

، حاالت کا خراب ہونا<br />

سے واسطہ پڑنا<br />

اچانک ناقابل برداشت خسارہ ہونا<br />

چغلی<br />

غدار ی<br />

، بخ یلی<br />

، تفکرات کا آگھی رنا


فتح کا شکست می ں بدلنا<br />

ناانصاف ی<br />

یٹ (<br />

بددماغی<br />

آفت ٹوٹنا<br />

تیز رفتار ی<br />

پاکستانی<br />

منفی ، ذہن کی<br />

صدر کا جلسہ<br />

باال آفی سر کا دورہ<br />

تیز<br />

تبد یلی<br />

طرار ، خودغرض ، مفاد پرست ، لڑاکی<br />

شوخ ، چنچل<br />

بداعتدال ی<br />

شراب نوش ی<br />

اوالد کا بگڑنا<br />

کم ذات او ر بدبخت کو اقتدار ملنا<br />

اوقات سے باہر نکلنا<br />

، لڑاک ی بیوی<br />

امریکہ ، وائٹ ہاؤ س ، پاکستانی فوج ، جی ایچ کیو،‏ انسپکر<br />

) پولیس ، جی ل خانہ جات<br />

کوئی<br />

جوانی<br />

بھی<br />

، طاقت<br />

منہ زور او ر بے لگام قوت


پاکستان می ں انتخابات<br />

شور شرابا<br />

ظلم :<br />

ناانصافی<br />

رحمی ، پاپ ، زبر دستی<br />

، اندھیری )١۵۵(<br />

، زور ، زیادتی ( ١۵۶<br />

)<br />

ایک کا حق کسی<br />

خیانت ، بددیانت ی<br />

جہالت ، تار یکی<br />

چھپانا سچ کا<br />

توازن بگڑنا<br />

اپنی<br />

جانبدار ی<br />

اندھیرا،‏ ستم ، بے انصافی<br />

دوسرے کو دینا ، غصب کرنا،‏ ناانصاف ی<br />

حدود سے باہر نکلنا ، اوقات می ں نہ رہنا<br />

می رٹ کو مد نظر نہ رکھنا<br />

بذات کے ہاتھ اقتدار آنا/‏ دی نا<br />

آزادی شخصی<br />

حقدار کو حق نہ ملنا<br />

منصف کا دباؤ<br />

کا سلب ہونا<br />

اللچ یا کسی<br />

یا خوف کی<br />

زد می ں آنا<br />

غیر متعلق / غیر مستحق کو ذمہ داری سونپ نا<br />

، بے


یست<br />

تکبر ، نخوت<br />

بے صبری<br />

، ناشکر ی<br />

خود غرضی،‏ مفاد پرستی<br />

انسان کی<br />

تذلیل و بے حرمت ی<br />

، منافقت<br />

ہللا اوررسولﷺ کو اس طرح سے نہ مانناجس طرح ماننے کا حق<br />

ہے<br />

معاشرتی<br />

و سماجی<br />

دھوکہ ، فریب،‏ ہیر اپھ یری<br />

روای ات سے انخراف<br />

تجاوز ، اعتدال کا مجروح ہونا<br />

تفرقہ ڈالنا<br />

مستحق کی<br />

غیر مساوی<br />

مد د نہ کرنا<br />

سلوک اور طرز عمل<br />

قتل وغارت ، فساد پھی النا<br />

کِر پا اور دیا سے ہاتھ کھینچ لی نا<br />

مال جمع کرنا<br />

عدم:‏<br />

نفی<br />

غیر حاضری<br />

، نی ، درویشی ، فقیری ، )١۵٧(<br />

) ، نقصان ( ١۵۹<br />

نہ ہونا ، کم ہونا،‏ )١۵۸(


بطور سابقہ بھی استعمال میں آتا ہے مثالا عدم ادائیگی ، عدم موجود<br />

گی<br />

معدوم<br />

سٹور میں مال کی<br />

موت ، زندگی<br />

دماغی<br />

، معذوری<br />

کمی<br />

تعلق ٹوٹ جانا ، کوئی<br />

قرض کی<br />

شادی<br />

واپسی<br />

بی اہ ، نکاح<br />

، رسد کا ختم ہونا ، دیوالی ہ پن<br />

کے دن چنے جانا ، کل من علی ھافان<br />

یادداشت کا جواب دے جانا،‏ کچھ باقی<br />

کی<br />

ملکیت می ں نہ رہنا<br />

رشتہ باقی<br />

امی د ختم ہونا<br />

نہ رہنا<br />

سوچ سے پرے ، جسے سوچا نہ جاسکے<br />

انحراف ، سماجی<br />

وعمرانی<br />

اقدار سے بغاوت<br />

نہ رہنا<br />

انتہا ، اخیر ، انجام ، تما م ، جہاں سارے سلسلے ختم ہوجائ یں<br />

بہانہ )١۶٠( حیلہ ، معذرت ، سبب ، حجت ، اعتراض ، گرفت ،<br />

پکڑ ، معافی<br />

‏(انکار)‏ ١۶١<br />

جواز،‏ وجہ<br />

، طلبِ‏ عفو<br />

کیوں نہیں ہوسکتا ، کیوں ہونا چاہ یے<br />

عذر:‏


یشئ<br />

جواب دعوی<br />

ٹال مٹول ، حی ل وحجت<br />

، وکیل کے دالئل ، دل یل<br />

نہ آنے ، نہ بتانے ، نہ ادا کرنے وغیرہ کی<br />

عی ش:‏<br />

چین ، سکھ روٹی<br />

) ١۶٢(<br />

آرام ، عشرت ، خوشی<br />

شہوت پرستی<br />

وجہ<br />

، مزہ ، خواہش کا پوراکرنا<br />

، شراب اور عورت کا لطف ، خوشی سے زندگی<br />

گزارنا<br />

١۶۳ ()<br />

آسودگی<br />

، خوش حال ی<br />

قرض وغیرہ سے مکت ی<br />

رعب ، دبدبہ ، جاہ وجال ل<br />

اختیارات ملنا ، اعلی<br />

عہدہ ملنا<br />

تعی ش کے لوازمات فراہم ہونا<br />

بے فکر ی<br />

آزادی<br />

بوجھ اترنا<br />

ملنا ، رہائی<br />

کاروبار میں ترقی<br />

ملنا<br />

ہونا ‏،خوب منافع ملنا ، کوئی<br />

کو(‏ نشہ وغیرہ کا وافر اور بآسانی<br />

ن ( می سّر آنا<br />

لمباہاتھ پڑنا


حسینوں کے غول میں اِند ر بن بی ٹھنا<br />

فوجی پاکستانی<br />

پیٹ بھر روٹی<br />

موج میال ، کوئی<br />

کسی<br />

کا افسر ہونا<br />

می سر آنا<br />

پوچھ گچھ نہ ہو<br />

اور کا مال موج میلے پر بے دری غ اڑنا<br />

فضول خرچ ی<br />

شادی<br />

کسی<br />

کسی<br />

ہونا<br />

امی ر گھرانے کاداماد بننا<br />

کا محتاج نہ ہونا<br />

دشمن کا غارت ہونا ، دشمن کی<br />

جرم کے بعد<br />

تحفظ ملنا<br />

آخر کار بیما ر کا صحت مند<br />

قرض واپس مل جانا<br />

انصاف ملنا<br />

تنگی سختی<br />

عبادت:‏<br />

ختم ہونا<br />

درگزر کرنا ، معاف کر دی نا<br />

تقوی<br />

اختیار کرنا<br />

، چغلی<br />

ہونا<br />

بر بادی<br />

، دشمن کو اپنی<br />

یا پھر ہللا کو پیار ے ہونا<br />

پڑنا<br />

نہ کھانا ، رزق حرام سے دور رہنا


بندے کے حقوق ادا کرنا،‏ حقوق غصب نہ کرنا<br />

ہللا کے حقوق ادا کرنا<br />

شر ع کی<br />

کرنا پابندی<br />

دغا اور فریب نہ کرنا،‏ منافقت سے کام نہ لی نا<br />

ہمیشہ سچ کہنا اور سچ کا ساتھ دی نا<br />

فرائض منصبی<br />

دیانت داری<br />

سے اداکرنا<br />

والدین کا احترام کرنا اور ان کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش<br />

چمچہ گیری<br />

کرنا،‏ باس کی<br />

جورو کا تابع فرمان ہونا<br />

ہاں ہا ں می ں مالنا<br />

آنا<br />

سسرالی رشتہ داروں کی’’‏ تابعداری ‏‘‘کرنا،‏ ان کے منفی معامالت کی<br />

ہر حوالہ سے تائی د کرنا<br />

صاحب اقتدار کی<br />

مضبوطی کی کرسی<br />

کے لئے سر توڑ کوشش ک رنا<br />

جاگیر دار کا پیٹ محنت و مشقت سے بھر ے رکھنا ، صنعت کار کے<br />

بنک بیلنس میں اضافہ مزی د اضافہ کرتے چلے جانا<br />

مولوی صاحب کے غلط فی صلے پر واہ واکرنا<br />

پیر صاحبان کے کہے کو شرع سے باال<br />

بندگی خدا کی<br />

، پر ستش،‏ نماز پوجاکرنا)‏<br />

١۶۴ )<br />

محبوب کے حسن کی<br />

تعریف کرتے رہنا،‏ اس کی<br />

یا پھر عین شرع سمجھ نا<br />

ہر ڈیمانڈ پوری<br />

ک رنا


عورت کی<br />

توازن نہ بگڑنے دی نا<br />

عداوت :<br />

کم سے کم عمر تعی ن کرنا<br />

کسی کی ناکامی کے لئے منصوبے بنانا ، کسی کا کاروبار فیل کرنے<br />

کے لئے کوشش کرنا<br />

بظاہر خوش لیکن باطن می ں بغض رکھنا<br />

کسی پرانی دشمنی کی وجہ سے جھوٹی شہادت دینا<br />

کی خفیہ طور پر مدد کرنا ، مخبر ی<br />

ذخیر اندوز ی<br />

اسمگلنگ<br />

ادانہ کرنا (Dues) سرکار ی واجبات<br />

عین موقع پر ساتھ چھوڑ دینا<br />

غدار ی<br />

سچ پر پردہ ڈالنا<br />

دشمنی<br />

، کسی<br />

ی اپھر دشمن سے جاملنا،‏ منافقت<br />

) ، مخالفت ، خصومت ، مخاصمت ( ١۶۵<br />

عمر:‏<br />

کے دشمن<br />

وہ سال ‏)کسی چیز یا شخص کے متعلق ) جو بیت گئے ہوں ، پہلے<br />

سے،‏ عرصہ ، وقت،‏ وقفہ ، سمے


تجربہ<br />

ڈیوری شن<br />

سال مہنیے ، دن ، صدی اں<br />

موت سے مہلت کا دوران یہ<br />

دوران یہ<br />

پیمانہ ، می ٹر<br />

شب و روز<br />

زندگی<br />

) ، زمانہ ، سن ‏،سال ، عرصہ ( ١۶۶<br />

غرور :<br />

گھمنڈ ، نا ز،‏ اکٹر،‏ فخر ، تکبر،‏ خودب ینی<br />

اِترانا<br />

ہر معاملے<br />

میں اپنے کہے کو معتبر سمجھنا ، خود کو حر ف آخر ج اننا<br />

طاقت ، اقتدار وغیرہ کے حوالے سے کسی<br />

خود کو چوہدری<br />

‏’’بڑے کسی<br />

سمجھنا<br />

‘‘ سے تعلق کی<br />

دوسروں کو حقی ر جاننا<br />

ظالم ، ستمگر<br />

خود کو حسین تری ن سمجھنا<br />

بنا پر اکڑدکھانا<br />

کو خاطر می ں نہ النا


دھونس سے اپنی منوانا<br />

خود کو مالدار یا طاقتور ہونے کے سبب قانون ، قاعدے ، اصول اور<br />

ضابطے سے باال تر سمجھنا<br />

علوم وفنون میں خود کوی کتائے عالم جاننا<br />

کسی<br />

کسی<br />

ہنر می ں خود کو پختہ کار سمجھنا<br />

کاحق دھونس سے دبا رکھنا،‏ طاقت کا نشہ<br />

یہ سمجھنا کہ میرا کوئی<br />

ہر کسی<br />

کو اپنی<br />

کچھ بگاڑ نہی ں سکتا<br />

جیب می ں سمجھنا<br />

عبادت وری اضت کے سبب خود کو معتبر و محترم جاننا<br />

بڑے باپ کی<br />

غضب :<br />

اوالد ہونے پر گرب<br />

قہر،‏ غصہ ، آفت ، مصیبت ، بے انصافی ، ظلم ، کلمہ ء حیر ت اور<br />

کلمہ ء مبالغہ بھی ‏،بہت<br />

ازحد ، بے جابات ، اندھیر زبردستی<br />

١۶٧ ()<br />

‏(ظلم سے چھین لینا ( ١۶۸<br />

انہون ی<br />

بےخبر ی<br />

، بڑھ چڑھ کر ‏،ا چھا ، عمدہ


بےچینی ، بے قراری<br />

توقع ٹوٹنا<br />

بیوی<br />

، اضطراب<br />

کے پکوان می ں نقص نکالنا<br />

امریکہ کے سواکسی<br />

اور کاایٹم بم بنانا<br />

گربت ، غربت ‏،مصیبت ، بال ، خرابی<br />

طلب کرنا روٹی<br />

مقررہ وقت سے زی ادہ کام نہ کرنا<br />

ی ا طاقت پکڑنا<br />

، برائی<br />

، پاپ وغی رہ<br />

طاقتور کو مزید طاقتور بنانے می ں معاون ثابت نہ ہونا<br />

سچ بولنا ، منہ پر سچ کہنا ، جابر حاکم کے سامنے کلمہ ء حق ک ہنا<br />

مک مکا کے بغی ر کام کرنا<br />

دھونس نہ سہنا<br />

کہنا بھی اپنی<br />

ٹوکنا ، ٹوکائی<br />

کرنا<br />

مشہورہ دینا ، ہمدردی<br />

کرنا<br />

والدین کو ان کے بچوں کی<br />

کسی<br />

کو اپناسمجھنا<br />

محبت ، الفت ، چاہت<br />

عاداتِ‏ بد سے آگاہ کرن ا<br />

طاقت ور کے معاملہ میں کا ن اور آنکھیں کھلی رکھنا


کسی چھوٹے کو کچھ ملنا<br />

سسرالی<br />

یا محنت سے حاصل کرلی نا<br />

رشتہ دارں سے توقع رکھنا اور ان کی<br />

سچ مچ اور دل کی<br />

اصولو ں سے انحرا ف<br />

محض دعا پر انحصار<br />

لغت کو حرفِ‏ آخر جاننا<br />

گہراہوں سے کسی<br />

کو چاہنا<br />

توقع پر پور ا نہ<br />

یک موجودہ تشریح کو آخری تشری ح جاننا ‏(‏Sign‏)کسی نشان<br />

اترنا<br />

مال ومنال اور طاقت کو الزوال سمجھنا<br />

شور زمین میں بیج ڈالنا ، بانجھ عور ت پر وی رج ضائع کرنا<br />

کسی<br />

ناجائز حوالہ سے وی رج کا ضائع ہونا ‏/کرنا<br />

رنج ، دکھ ، صدمہ ، افسوس ، مالل ، حزن،‏ الم )١۶۹(<br />

اندوہ)‏<br />

غم:‏<br />

١٧٠ )<br />

پریشانی<br />

شبہ ، شک<br />

خطرہ ، اندی شہ<br />

بیماری<br />

، فکر ، تردد ، چنتا<br />

، عاللت ، عارضہ<br />

بھوک ، پیاس ، گربت ، مفلس ی<br />

اوالد کا ناالئق اور نافرمان ہونا


شوہر کو گرفت میں کرنے کی سوچ یں<br />

دستر س سے نکلنا ، گرفت ڈھیلی<br />

کسی<br />

ماتحت کی<br />

دوسرے کو کچ ھ ملنا<br />

طلب<br />

ناتجربہ کار ی<br />

کی زندگی<br />

تسلی م نہ کرنا<br />

بدنامی<br />

پول کھلنا<br />

دوڑ میں کسی<br />

، بدبختی ، رسوائی<br />

قرض نہ ملنا<br />

توقع اٹھنا<br />

پڑنا<br />

اور کا ‏)بھی ) آگے بڑھنا ‏/نکلنا<br />

، بے عزت ی<br />

چھوٹے کا ‏)بھی ) عزت دار کہالنا<br />

کاروبار بی ٹھنا<br />

عزیز کی کسی<br />

موت واقع ہونا<br />

محبوبہ کا منہ نہ لگانا یاپھر کسی اور سے شادی کرلینا<br />

کرلی نا<br />

مقدمے می ں پھنسنا<br />

مخالف کا موقف مضبوط ہونا<br />

یا تعلق استوار


یکل<br />

بیٹی کارشتہ نہ آنا<br />

غنچہ :<br />

، شگوفہ ، بے کھال پھول ، بھیٹر ، ہجوم (<br />

١٧١ )<br />

الٹھر مٹیار،‏ ایسا لونڈا جس کی<br />

ابتدائی سٹیج ،<br />

جو بات ابھی<br />

شروعات<br />

کہی<br />

راز ، سر،‏ خف یہ<br />

ہو نہ گئی<br />

جس کے متعلق ‏)معلومات کی<br />

مسیں ابھی<br />

کمی<br />

جس کے حوالے سامنے نہ آئے ہوں<br />

جس کی<br />

نوبہاتا جوڑا<br />

جس<br />

ن ومولود<br />

بھیگی<br />

استعداد پوشید ہ ہو،جس کے جوہر ابھی<br />

نہ ہوں ، کنوار ی<br />

کے سبب ) رائے دینا ممکن نہ<br />

یوٹرس نے ابھی سپرم نہ لیا ہو ، حاملہ نہ ہوئی<br />

بے خبر،‏ معصوم ، بھوال بھاال ، گناہ سے بے خبر<br />

حمل کاپہال مہینہ ، حمل کا آخری<br />

نووارد<br />

فتنہ :<br />

مہی نہ<br />

جھگڑا ، فساد ، ہنگامہ ، بلوہ ، بغاوت ، سرکشی<br />

کھلے نہ ہو<br />

ہو<br />

، آزمائش ،<br />

ہو


گمراہی ، مال ، اوالد ، ایک عطر کا نام ، دیوانگی ، نہایت شریر ،<br />

شوخ،‏ آفت کا پر کاال (<br />

١٧٢ )<br />

شرارتی<br />

خرابی<br />

، شریر ، فسادی<br />

، برائ ی<br />

ظالم ، فرعون خصلت ، ستمگر<br />

بے اعتبار<br />

ڈھی ٹ ، بے شرم<br />

حسین ، گرویدہ کرلی نے واال<br />

داؤ پی چ جاننے واال<br />

وجہء آزمائش<br />

جس کی<br />

لگائی<br />

کوئی<br />

بجھائی<br />

کل سیدھی<br />

کرنے واال<br />

ہوشیا ر،‏ چاالک ، عی ار<br />

لِفتا،‏ لفنگا<br />

اندیشہ ، خد شہ<br />

خوف ، ڈر<br />

مصیبت ، بال ، پریشانی<br />

وعدہ خالف ، بے وفا<br />

، جھگڑا ڈلوانے واال<br />

نہ ہو<br />

، قی امت ، دکھ ، رنج


زر ، زن ، زم ین<br />

کورٹ کچہری<br />

قتل وغارت<br />

، مقدمہ باز ی<br />

تفرقہ ، تفرقہ ڈالنے واال<br />

کاروبار می ں سانجھ<br />

شادی<br />

غداری<br />

فغاں:‏<br />

‏،جہ یز<br />

، مخبر ی<br />

فریاد ، نالہ ، شور ، گریہ زاری<br />

١٧۴ ()<br />

پکار مظلوم کی<br />

خطرے اور ناخوشگوار حاالت کا رونا رونا<br />

چی خنا ، رونا دھونا<br />

بپتا ، دکھ بھر ی<br />

متواتر اپنا ہی<br />

کہان ی<br />

دکھ کہے جانا<br />

استغاثہ ، درخواست ، التماس ‏،ا لتجا،‏ استدعا<br />

مصیبت ، دکھ ، رنج<br />

بھکاری<br />

یا پریشانی<br />

یا ضرورت مند کی آواز<br />

‏)‏‎١٧۳‎‏(واویال ، غوغا،‏ آہ وزاری<br />

می ں مدد طلب کرنا


یست<br />

یعن<br />

کسی اپنے کی موت<br />

فنا:‏<br />

)١٧۵(<br />

ی ا بچھڑجانے پر صدمہ اور غم کا اظہار<br />

ناپیدی نی ، موت ، ہال کت ، بربادی ‏،نابود،‏ نیست ،<br />

اصطالح تصوف می ں حدوث اور قدم کے<br />

‏(فرق کو دور کرنا ( ١٧۶<br />

الی<br />

اور بے معنی<br />

ٹھہرنا<br />

ناکارہ ہونا،‏ بے کار ہونا ، کسی<br />

ردّی<br />

ہونا،‏ ن کما ہونا<br />

تباہ برباد ہونا<br />

الڈلے ، نازونخرے والے<br />

تعلی م حاصل نہ کرسکنا<br />

نشے کا عادی<br />

ہونا<br />

کام کا نہ رہنا<br />

لٹ جانا ، دیوالی ہ نکلنا ، زبر دست خسارہ پڑنا<br />

ایسی<br />

ذہنی<br />

کسی<br />

کوئی<br />

ٹوٹ پھوٹ جس سے کوئی<br />

توازن کھو بی ٹھنا<br />

ہنر مند ، محنتی<br />

بہت بڑا پاب/‏ گناہ کر بی ٹھنا<br />

درمیان میں چھوڑ دی نا<br />

چیز کام کی<br />

نہ رہی<br />

، اور صاحبِ‏ دانش کو کپتی<br />

ہو<br />

جور و ملنا


قتل:‏ جان سے مارڈالنا )١٧٧( خون کرنا ، ہالک کرنا)‏<br />

١٧۸ )<br />

جفاکرنا ، بے وفائی<br />

آس امی د توڑنا<br />

کرنا<br />

بے گھر کرنا ، عالقہ سے نکال دی نا<br />

اوپر چڑھا کر سیٹرھی<br />

بے بسی<br />

کاروباری<br />

آزادی<br />

، بے کسی<br />

کھینچ لی نا<br />

اور بے چارگی<br />

داؤ پیچ ، مفلس وقالش کردی نا<br />

چھین لی نا<br />

حق پر ڈاکہ ڈالنا<br />

وعدہ کرکے مکر جانا<br />

کسی<br />

الرے لگانا<br />

اور سے شادی<br />

کرلی نا<br />

میں ساتھ چھوڑ دی نا<br />

قیامت:قائم کرنا،‏ کھڑ اہونا ، روز محشر ، وہ دن جب مردے زندہ ہوکر<br />

کھڑے ہوں گے ، روز حساب ، روز جزا،‏ زمانہ دراز،‏ موت ، اجل ،<br />

انوکھی بات ، تعجب ، آفت ، غضب ، بہت زیادہ ، ، قہر ، غصہ ، واویال<br />

، آہ وزاری ، اودھم ، شور وغل ، ہلچل ، کھلبلی<br />

ناانصافی<br />

مشکل ، دشوار ( دکھ ، دری غ ، رنج مالل ،<br />

، اندھیر ، ظلم<br />

، مصیبت ، چاالک ، چلبال ، فسادی ، سختی ، عذاب ، افسوس<br />

١٧۹ )<br />

تلخ ی موسم کی


کنبہ کے کسی فرد کا قتل ہونا<br />

ظلم ، زیادت ی<br />

دیوالیہ پن ، کاروبار کاٹھپ ہونا ، برباد ہوجانا ، ذریعہ معاش ختم<br />

گرفت میں آنا ، شدید پریشانی<br />

تفرقہ پڑنا<br />

آسمانی<br />

تباہی<br />

بجلی<br />

مچ جانا<br />

گرنا<br />

ارمان پورے نہ ہوسکنا<br />

ظلم کا حد سے بڑھنا<br />

محبوبہ کا کسی<br />

اوالد کا ناالئق ہونا<br />

گھر کا بھ یدی<br />

امی د ٹوٹنا<br />

جوئے کا عادی<br />

اور سے شادی<br />

ہونا<br />

منصف کا جابند ار ہونا<br />

الحق ہونا<br />

رچالینا<br />

یا تعلق استوار کرلی نا<br />

زاہد ‏،عابد،‏ صاحب علم ‏،منصف ، عادل حکمران کا جہان سے اٹھنا<br />

قوت خری د کاکمز ور پڑنا<br />

بیٹی<br />

کاکسی کے ساتھ فرار ہونا<br />

ہونا


اپنو ں کا مصیبت میں ساتھ چھوڑ دی نا<br />

خوبصو ر ت عورت<br />

جھوٹ کا راج ہونا ، جھوٹ کا سچ ہونا<br />

تنہائ ی<br />

شوخ ، طرار ، فلرٹ ، آنکھوں سے باتی ں کرنے واال محبوب<br />

رن کپتی<br />

خود غرض ، میکہ پال اور زبان دراز ب یوی<br />

ب را وقت ، تباہی<br />

ریزہ ری زہ ہونا<br />

وبرباد ی<br />

بانجھ عورت سے شادی<br />

بیٹی<br />

کے لئے رشتہ نہ ملنا<br />

ہیر اپھیر ی<br />

ذہین فط ین<br />

کرشمہ:‏<br />

می ں باکمال<br />

ہونا<br />

آنکھ کی جھپکی ، ناز ، نخرہ ، غمزہ ‏،انوکھی<br />

بات ، کرامات،‏ ای جاز<br />

‏(کرشم ، آنکھ اور بھو ں کا اشارہ ( ١۸٠<br />

بات ، حیر ت انگیز<br />

‏(ایجاد ، نشان ، عالمت ( ١۸١


مرتے مرتے بچ جانا<br />

کسی وہابی کا دم در د کی شے کھالینا یاکسی مزار پر فاتحہ کے لئے<br />

چلے آنا،‏ کسی پیرفقیر کو احترام اور عزت دی نا<br />

بخیل کا خیرات اور دان دی نا<br />

سائنسی<br />

انہونی<br />

ای جادات<br />

آمادگ ی<br />

بے موسمی<br />

مغرور اور م وڈی<br />

بیوی کسی<br />

پھل او ر سبزیاں می سّرآنا<br />

حسینہ کا جال می ں پھنسا<br />

کا شوہر کے گن تسلی م کرنا<br />

مصی بت کا بِال کوشش ٹل جانا<br />

نفرت کا محبت میں ب دلنا<br />

اردو میں فارسی مفاہیم کے ساتھ یہ نشان استعمال میں نہیں آتا ۔<br />

اردومیں آکر ا ن حد کرّوں سے پیو ست ہوگیا ہے اور ہر جگہ حیرت<br />

انہونی یا پھر کرامت کے مفہوم دیتاہے ۔ غالب کے ہاں بھی<br />

اسی قسم کی کیفی ت لئے ہوئے ہے<br />

، معجزہ<br />

کہ بن کہے بھی رہے کرشمہ کہ یوں دے رکھا ہے ہم کوفر یب<br />

انہیں سب خبر ہے کیا کہ یے<br />

‏(فریب ، ناز معشوقانہ ( ١۸٢<br />

‏(پوچھے بغیر احوال معلوم ہونا)‏ ١۸۳


کعبہ : بیت ہللا ، قبلہ ، چوکور)‏‎١۸۴‎‏(‏ مربع ، مکہ مکرمہ ‏،مقامِ‏ حج<br />

١۸۵ ()<br />

والدی ن ، والد صاحب<br />

محترم شخص ، پیر ومرشد،‏ ہاد ی<br />

افسر باال کا دفتر ، وائٹ ہاوس ، جی ایچ کیو انسپکریٹ ( پولیس ، جیل<br />

‏(خانہ جات<br />

جارج ڈبلی و بش<br />

محب ، محبوب،‏ حب یب<br />

کھی ل :<br />

بازی ، بازیچہ ، کرتب ، دل بہالوا ، سیر،‏ مشغلہ ، شغل ، کاریگری<br />

کام ، کاج ، فعل ، دھند ا ‏،سہل ، آسان (<br />

،<br />

١۸۶ )<br />

کسی<br />

کسی<br />

جھوٹی<br />

کا جان لینا ، اونٹ کے ساتھ بچے کو باند ھ کرا ونٹ ریس<br />

حسینہ کا مرد کو ناز نخرے دکھاکر اپنا گرویدہ بنالی نا<br />

محبت کا ڈھونگ رچانا<br />

دھوکہ ، فری ب ، جھوٹ<br />

سبز باغ دکھانا<br />

گریب سے روٹی<br />

چھ ین<br />

مجبور و بے بس کا مذاق اڑانا<br />

جتی نا


چھت پر چڑھا کر سیڑھی<br />

کی کسی<br />

کھینچ لی نا<br />

جی ب پر ہاتھ صاف کرنا<br />

سر محفل شرمندہ کرنا<br />

ماتحت کی<br />

کرنا بے عزتی<br />

زنا،‏ چوری<br />

، مکر جانا،‏ منافقت ، سی است<br />

، اسمگلنگ ، غداری ، جانبداری ، ناانصافی<br />

، وعدہ خالفی<br />

چوکیدا ر کا گھر والوں کی چھترول کرنا،‏ انہیں بندوق کی نوک پر<br />

رکھنا<br />

کمزور کے اثاثوں پردھونس سے موج اڑنا<br />

کمزور کی<br />

زیادہ جہیزکی<br />

بہو بیٹی<br />

طلب<br />

کو اپنی<br />

کرنا<br />

ملکی ت سمجھنا<br />

چھوٹا چشمہ جس میں مویشوں کو پانی<br />

‏/ساز ی بازی فتوی<br />

خاوند کو الو بنانا<br />

خاوند/‏ عاشق کی<br />

جھوٹے دعوے<br />

مذہب اور زندگی<br />

گدا:‏<br />

جی ب صاف کرنا<br />

کرنا<br />

پالتے ہ یں<br />

کے معتبر حوالوں سے انکار اور ان کا مذاق اڑانا


ینب<br />

ی<br />

فقیر ، بھکاری ‏)‏‎١۸٧‎‏(منگتا،‏ غریب ، مفلس (<br />

١۸۸ )<br />

دنیا کی ہر ضرورت سے بے نیاز ، بے نیاز ، فارسی مثل ہے گدا<br />

بادشاہ ہست ونامش گدااست،گدا<br />

ذات می ں(‏ بادشا ہ ہے وہ محض نام کا گدا ہوتاہے<br />

اپن (<br />

طالب ، سائل ، ضرورت مند،‏ جس کی کوئی حاجت ہو ، دستِ‏ سوال<br />

دارز کرنے واال<br />

محب ، عاشق<br />

وصل کی درخواست کرنے واال<br />

کریم ﷺ<br />

کا عاشق،‏ عاش ق رسول<br />

ہللا لوگ ، متقی<br />

، زاہد ، درویش ، تکیہ نشین ، بے نی از شخص<br />

جسے زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنے کی<br />

رشوت خور<br />

جوہو سِ‏ اقتدار رکھتا ہو<br />

ہوس ہو<br />

گھرگھر جاکر ووٹ مانگنے واال ‏،کسی سیاسی سیٹ کا امی دوار<br />

جو خود کو اقتدار کی<br />

قرض کی<br />

واپسی<br />

نام نہاد پی ر حضرات<br />

جس کی<br />

کوئی انا نہ ہو<br />

کرسی<br />

کا تقا ضا کرنے واال<br />

کے لئے پی ش کرے


جس کا دیوالیہ نکل گی ا ہو<br />

جس کی<br />

مارکیٹ میں ساکھ ختم ہوگئی<br />

قرض پرچلنے واال<br />

محتاج<br />

جو میرٹ سے باال حصولی<br />

جس کی<br />

پاکستانی<br />

ہو<br />

کا طلب گار ہو<br />

وائٹ ہاؤس کے بغیر گاری<br />

معی شت<br />

جو ای ڈوائس پر چلتا ہو<br />

گھر:‏ مکان ، خانہ ، رہنے کی<br />

ہو نہ چلتی<br />

جگہ ، مسکن،‏ ٹھکانہ ، خول،‏ کیس،‏<br />

بھٹ ، کھوہ ، بل ، گھونسال ، آشیانہ ، وطن ، دیس ، جائے<br />

‏(پیدائش،خاندان ، گھرانہ ( ١۸۹<br />

قبضہ ، ملکیت ، ذات ی<br />

ذات ، اپنی<br />

ضرورت<br />

ٹھہراؤ ، پڑاؤ ، جہا ں ڈیر اڈال لی ا جائے<br />

جہاں جی<br />

د ھر<br />

لگ جائے ، جہاں جی<br />

لگتا ہو<br />

دل ، من ‏،روح ، دماغ ، آنکھیں ، زلف یں<br />

دفتر ، ادارہ


جہاں آرام وسکون ملتاہو<br />

جہاں شب باشی<br />

جائے کی<br />

وہ بات جوکوشش کے باوجود بھول نہ سک یں<br />

آڈیو ویڈیو کیسٹ ، فالپی<br />

ڈی ، سی<br />

جہاں تحفظ محسوس ہو ‏،محفوظ کرنے کی<br />

دفتر ادارہ وغی رہ کے لوگ<br />

مال وغیرہ جمع کرنے کا مقا م<br />

گرم:‏<br />

عضوِ‏ مخصوص کو ہوس کا نشانہ بنانے کی<br />

عضو مخصوص می ں تناؤ<br />

غصہ ، تاؤ ، ط یش<br />

بحث وتکرار<br />

وہ موقع جب معمولی سی<br />

تیزی<br />

روانی<br />

شہوانی<br />

، بھاؤ بڑھنا<br />

، ججھک ختم ہونا<br />

تیز ی حس کی<br />

جوالئی ، اگست کے ) دن (<br />

جگہ<br />

خواہش کی<br />

شدت<br />

کوشش سے کام بن سکتا ہو،‏ موقع<br />

، شہوت<br />

مانگ میں اض افہ ، ضرورت ، طلب


تی ز مزاج ، سخت مزاج<br />

تلخ ، نا پسندی دہ<br />

،<br />

تازہ ، بالکل نئی<br />

جس میں ابھی<br />

جو ش،‏ جذبہ<br />

ابال<br />

جو ابھی<br />

تپ ، بخار<br />

فوری<br />

جاری<br />

ابھی<br />

، ابھی<br />

دم باقی<br />

مرا ہو<br />

کی<br />

ہو<br />

‏)چولھے سے اترتی<br />

‏)بات ابھی<br />

ہوئ ی<br />

) ہو ختم نہ ہوئی<br />

دھڑلے وال ی<br />

ماردھاڑ سے بھر پور ، جس میں ایکشن زی ادہ ہو<br />

تیز رفتاری<br />

جو خوف طاری<br />

یا متواتر استعمال سے ہی ٹ بڑھنا<br />

کرے ، ایسی<br />

شدت کہ دل دہل جائے ، شدت<br />

جلتا ہوا،‏ دہکتا ہو ا،‏ اختالط رکھنے واال ، مستعد ، تند ، تیز ، خفا،‏<br />

ناراض<br />

گرم اثر رکھنے واال ، تیز دھار ، شوخ،‏ چلبال ، صفر اوی<br />

غالب<br />

، بارونق


الئق ، پر اثر ، پر زور ، بہت زی ادہ ، ‏)تابع فعل(‏ شتاب ، جلد،‏ حوب<br />

‏(کھر ے ، چوکے ( ١۹٠<br />

کت کے دن ، کت<br />

گستاخ ‏:بے ادب ، بے شرم ، شوخ ، شیری<br />

١۹١ ()<br />

بدتمی ز ‏،بدزبان ، زبان دراز<br />

ترکی<br />

کسی<br />

بہ ترکی<br />

جو اب دی نے واال<br />

بڑے کو آنکھی ں دکھانے واال<br />

صاحب حیثیت کی<br />

برابری<br />

کرنے واال<br />

جابر حاکم کے سامنے کلمہ ء حق کہنے واال<br />

جو باس کی<br />

ٹی سی<br />

نہ کرے<br />

اپنے سے بڑے اور تگڑے کی شکای ت کرنے واال<br />

جو افسر کی<br />

بے عزتی<br />

برداشت نہ کرے<br />

ووٹ دی نے سے انکار کرنے واال<br />

جیل خانے میں جیلر کے سوا من مانی<br />

ظالم اور جابر کو بر ا بھال کہن ے واال<br />

افسر کے سامنے قانون کا حوالہ دی نے واال<br />

س چا اور کھرا<br />

‏،ناشایستہ ، غیر مہذب<br />

کرنے واال


منہ کہہ دی نے واال<br />

معتوب<br />

راندہء جی<br />

ایچ کی و،‏ وائٹ ہاؤس کا منکر<br />

وقت پر واپس مانگنے واال ، ادھار دے کر واپسی<br />

ہاں می ں ہاں نہ مالنے واال<br />

مخصوص محور سے باہر نکلنے کی<br />

مولوی<br />

نقاد<br />

کو جھک کر سالم نہ کرنے واال<br />

گواہ:‏ ہاں میں ہاں مالنے واال ‏،)بات<br />

تصدی ق کرنے واال<br />

کسی<br />

معاملے میں شریک نہ ہوتے ہوئے بھی<br />

وہ جوموقع پر موجو دتھا<br />

کوشش کرنے وا ال<br />

کا تقاضا کرنے و اال<br />

یا معاملہ کے حوالہ سے ) گماش تہ<br />

فر یق<br />

جھوٹا،‏ دروغ گو،‏ بات کو توڑ مروڑ کر بتانے واال<br />

یہ کہہ کر وہ وہاں موجو دتھا ، بیان دی نے واال ، موقع پر موجود<br />

‏(شاہد ، ثبوت پہنچانے واال)‏ ١۹٢<br />

الش :<br />

‏(مردہ ، جسم ، خراب ، دبال ( ١۹۳<br />

بے حس و حرکت


ناالئق ، نکما ، جوکسی کام کانہ ہو<br />

بزدل ، جومیدان کارزار می ں اترنے سے گھبراتا ہو،‏ بے ہمت<br />

بے کار ، جو کا ر آمدنہ رہا ہو<br />

کٹھ پتلی<br />

جس کی<br />

، کسی<br />

کوئی اپنی<br />

کے اشاروں پر ناچنے واال<br />

مرضی<br />

جس کا دیوالیہ نکل گی ا ہو<br />

جو کمائی<br />

وغی رہ نہ کرتا ہو<br />

جو چلنے سے معذور ہو<br />

نہ ہو<br />

عرصہ سے بی مار اور کام کا ج نہ کررہاہو<br />

جس کا آؤٹ پٹ صفر ہو<br />

عرصہ سے کام می ں نہ آرہاہو<br />

جس کا جوہر نکال لیاگی ا ہو،‏ پھوک ، چوسا ہوا<br />

جو سرمایہ ڈوب گی ا ہو<br />

اسام ی ہوئی ڈوبی<br />

بے کار اور خراب پڑی<br />

زیر دست ، جس کی<br />

گربت،‏ مفلسی<br />

کوئی<br />

، بے چارگی<br />

جو فائدہ نہ پہنچا سکتا ہو<br />

مشینر ی<br />

اپنی<br />

رائے نہ ہو<br />

اور بے بسی<br />

کا مارا ہوا


پرانی عمارت جوکسی وقت بھی گر سکتی ہو<br />

سیم تھور<br />

بانجھ عورت<br />

یا شور زدہ اراض ی<br />

یا با نجھ مرد<br />

بے معنویت ، الیعنی<br />

زندگی<br />

بھیک اور ادھار پر زندگی<br />

وہ جو سماجی<br />

اورعمرانی<br />

گزارنے واال<br />

بسر کرنے واال<br />

حوالوں سے کٹ گی ا ہو<br />

وہ وسائل جو قبضے می ں نہ رہے ہوں<br />

لباس:‏<br />

پوشش،‏ پوشاک )١۹۴(<br />

جامہ ، کپڑے ، روپ ، شکل ‏،بھیس (<br />

١۹۵ )<br />

مرد عورت کا اور عورت مرد کا<br />

شرم ‏،ح یا<br />

تقوی<br />

، رضا الہی<br />

، فقر<br />

بھرم ، رکھ رکھاؤ ، سفید پوش ی<br />

چپ ، خاموش ی<br />

عزت ، آبرو،‏ عصمت ، وقار<br />

چار دیواری،پر دہ پوش ی<br />

عسکری<br />

بے خوفی<br />

قوت<br />

، جرات ، ہمت ، شجاعت ، غی رت


، مالئمیت ،<br />

پارلیمان ، جی<br />

مالزمت ، کمائی<br />

ایچ کی و،‏ ‏)تھرڈ ورڈ کا ) وائٹ ہاؤ س<br />

، مزدور ی<br />

غیر ت مند باپ،‏ باغیرت ا والد<br />

نکاح ، شادی<br />

عقیدہ ، ای مان<br />

خوف خدا<br />

عیب پوش ی<br />

قربانی<br />

، بی اہ<br />

، ایثار ، ضرورت مند کے لئے تی اگ<br />

صدقہ ، خیرات ، زکوۃ،‏ ہاتھ سے دی ا ہوا<br />

زندگی<br />

آزادی<br />

، موت<br />

، اپنی<br />

معاشرتی<br />

قانون ، انصاف ، عدل<br />

قبر ، گنگا<br />

خوراک ، بھوجن<br />

لطافت:‏<br />

نرمی<br />

صفائی<br />

اقدار<br />

، پاکیزگی ، تازگی ، باریکی )١۹۶(<br />

١۹٧ ( )<br />

خالص ، اصل<br />

، خوبی عمدگی


یگئ<br />

ینئ<br />

جس میں سے کھوٹ نکال لی<br />

ہار سنگار ، آرائش و زیبا یش<br />

شایستگی<br />

، شگفتگی<br />

کھلے ہوئے پھول ، سبزے کی<br />

ہو ، کندن<br />

، رنگ آنا ، نکھار<br />

قطر بر ید<br />

توازن ، سلیقہ ، قری نہ ، حسن ، چلن ، اعتدال<br />

ذہن کھلنا<br />

تبسم<br />

گربت اور مفلسی<br />

کرختگی<br />

حقیقی<br />

ی<br />

ی<br />

ختم ہونا<br />

حالت<br />

سے نجات<br />

نئے حوالے کے تحت ) سوچ میں خوشگوار تبد یلی<br />

کس (<br />

دفتر / گھر کاماحول خوشگوار ہونا<br />

نئے فر د کی<br />

آمدسے ) گھر میں قہقہے بکھرنا ، خوشی اں<br />

کس (<br />

گفتگو میٹھی<br />

جذبے ، احساسات<br />

سدھار<br />

اقدار کے تحت سماج میں مثبت تبدیلی اں آنا<br />

امن ، سکون ، شانت ی


خاوند کے کردار سبھاؤ اوربرتاؤ میں مثبت تبدیلی آنا<br />

عورتوں کی<br />

موسم خوشگوار ہونا<br />

بارش کے بعدکی<br />

باتیں ، عورتیں سے بات یں<br />

فضااور ماحول<br />

‏(مجال:‏ میدان ، جوالنگاہ ، قدرت ، طاقت،‏ ہمت ، حوصلہ ( ١۹۸<br />

جرات ، سکت،‏ شکت ی<br />

اِنرجی<br />

جوہر ‏،کمال<br />

وسعت ، حد<br />

، توانائی،‏ استعد اد<br />

جومارکیٹ می ں مقابلہ کرسکے<br />

جو پچھاڑ سکے<br />

برداشت<br />

جذ ب کرنے کی<br />

دل گردہ<br />

قوت<br />

موہ لینے کا انداز ، جس میں گرویدہ کرلی نے کا کمال ہو،‏ کشش<br />

محبت:‏<br />

دوستی<br />

) ، پریم )١۹۹( پیار ، الفت ، چاہ ( ٢٠٠<br />

دماغ کا بخار


جوشِ‏ شہوت<br />

فریب ، خود سے مذاق،‏ خود فریبی<br />

، حماقت<br />

خلوص ، الفت ، چاہت ، اپنا ہٹ ‏،اپنا پن ، قربت<br />

کسی<br />

سے دل اور روح کا رشتہ ، جس کے لئے دل اور روح مچلے<br />

بے لوث تعلق ، سچااور حقیقی<br />

خدا<br />

(God is Love, Love is God)<br />

جنون ، کر گزرنے کا جذبہ<br />

، سجدہ بندگی<br />

تعظی م ، احترام<br />

جس سے فراق اور وصال<br />

جسے چھوڑا<br />

اٹیچمنٹ ، ایفی<br />

سماجی<br />

اختالط<br />

مرض:‏<br />

بیماری<br />

، تعلقات<br />

تعلق<br />

پی وست ہوں<br />

یا ترک نہ کی اجاسکتاہو<br />

لےئشن<br />

، دکھ ، روگ،‏ آزار ، لت،‏ عادت (<br />

٢٠١ )<br />

، گربت مفلسی


بے بسی ، بے چارگی<br />

کم ہمتی<br />

غالمی<br />

قرض<br />

، بے کس ی<br />

، جر ات اورہمت سے محروم ی<br />

، زیر دست ی<br />

ڈر،‏ خوف،خدشہ<br />

پریشانی<br />

جابرحاکم<br />

، چنتا<br />

ذمہ داری وں سے فرار،‏ فرار<br />

تسلط<br />

مقدمہ<br />

بھوک،‏ پی اس<br />

غربت<br />

ناالئق اوالد،‏ بدچلن اور نکما شوہر ، ناالئقی<br />

کم کوس ی<br />

بے مروت ی<br />

غصہ ، قہر ، ط یش<br />

دباؤ ذہنی<br />

جھگڑ ا ، فساد ، بحث وتکرار<br />

، بدچلن ی


تنقید برائے تنق ید<br />

، بخ یلی چغلی<br />

حسد،‏ بغض ، غداری،‏ جذبہ ء<br />

، ب عد دوری<br />

قوت شہوا کی<br />

فلرٹ کرنا<br />

مرہم :<br />

تیزی<br />

انتقام<br />

وہ گاڑھی نرم اور چکنی دوا جو زخم پر لگائی<br />

قسم کے زخم کا عالج (<br />

جاتی<br />

ہے مجازاا کسی<br />

٢٠٢ )<br />

تشفی تسلی<br />

برے وقت می ں کام آنا<br />

، ڈھارس ، ہمدرد ی<br />

دکھ تکلیف میں ساتھ دی نا ، دکھ بانٹنا<br />

وصل<br />

دیوالیہ ہونے سے بچالی نا<br />

و قت<br />

ضرورت کے وقت ادھار ملنا<br />

رحمت ، کرم ، فضل ، عنا یت<br />

شہو ت میں مخالف جنس کا مالپ می سّر آنا


ینئ<br />

بدال لے لی نا<br />

قرارآنا،‏ سکون ملنا،‏ چی ن آنا<br />

مسیحا:‏ حضرت مسیح ، عورت جس کے چوتڑ ہلکے ہوں )٢٠۳(<br />

حضرت عیسی کا لقب)‏<br />

٢٠۴ )<br />

ڈاکٹر،‏ حکیم ‏،وید ، جراح ، ہومیوپی تھک ڈاکٹر<br />

روح ، نیا جذبہ اور نیا جوش پیداکر دی نے واال<br />

پیر ومرشد ، ہادی<br />

، رہنما،‏ خضر<br />

جس کے حوالہ سے سکون اور چین می سّر آئے<br />

جانی<br />

دشمنوں میں صلح کرا دی نے واال<br />

ہمدرد،‏ مہربانی<br />

کرنے واال<br />

چھٹکارہ دالنے واال ، خالصی<br />

ضامن ، گواہ ، منصف<br />

محبت کرنے واال<br />

واال میل کرانے<br />

دالنے واال<br />

مشکل می ں کام آنے واال ، مشکل کشا<br />

مستری<br />

، فورمین ، انجینئر ، الئین می ن ، الئن سپرنٹنڈ نٹ<br />

عادل حاکم ، عادل<br />

مشفق ، شف یق


یست<br />

علم بانٹنے واال ، آگہی<br />

دائی،‏ ایل ایچ وی<br />

ناظم ، کونسلر<br />

چوہدری<br />

بھو ک<br />

دی نے واال،‏ معلم<br />

، نرس ، لیڈی<br />

، نمبردار<br />

میں خوراک،‏ پیاس میں پان ی<br />

جوش ، جذبہ ، شباب ، قوت ، شکتی<br />

دوا،‏ دارو،‏ دم ، تعویز،کالمِ‏ الہ ی<br />

شراب ، نشہ<br />

بارش<br />

انوسٹمنٹ<br />

دیوالی ہ فرموں کے لئے قرض<br />

صحت مند روای ات ، مثبت فکر<br />

نصی حت<br />

صبر ، برداشت ، شکر ، عجز ، انکسار<br />

عسکری<br />

برتر ی<br />

ع قل ، فہم ، ادراک<br />

موت:‏<br />

اجل ، مرگ ، وفات،‏ انتقال ، خرابی<br />

ویلفےئرکونسلر،‏ تی مادار<br />

، توانائی ، اِنرجی<br />

، شامت ‏،بربادی<br />

، اناّ‏ ‏،خودی<br />

، نی ، ( ٢٠۵<br />

)


کپتی رن،‏ نکھٹوکھسم<br />

کام کاج ، بہت زی ادہ کا م<br />

قرض<br />

بدنظمی<br />

، توازن کا بگاڑ ، بے انتظام ی<br />

تکبر ، غرور،‏ نخوت<br />

‏(نشہ ‏)ہرقسم کا<br />

بے ایمانی<br />

میرٹ<br />

مخبری<br />

دولت کی<br />

، بددیانتی ، جانبداری<br />

سے انحراف<br />

، چغل ی<br />

ذخیرہ اندروز ی<br />

بخ یلی<br />

ظالم حاکم<br />

منفی<br />

گردش رکنا / روکنا<br />

اقدار کا پنپنا<br />

وی رج کا کثرت سے ضائع ہونا<br />

بداعتدال ی<br />

اپنی<br />

‏،بے انصاف ی<br />

نظروں سے گرنا ، نظروں سے گرنا<br />

کمزوری<br />

، ناتوانی<br />

، ہمت اور جرات کا ختم ہونا


یست<br />

دیوالی ہ ، اثاثہ ڈوبنا<br />

، زیر د غالمی<br />

ذلت ، رسوائی<br />

غدار ی<br />

، اکالپا تنہائی<br />

، بدنام ی<br />

غصہ ، قہر ، غصب<br />

بے وفاا ور مطلب پرست کی<br />

ٹینڈ ر نہ ملنا ، سرکاری<br />

مداخلت<br />

بے جوڑشاد ی<br />

شک ، شبہ ، وہم<br />

، چنتا پریشانی<br />

دوست ی<br />

اللچ ، رشوت ، ہوس ‏،خودعرض ی<br />

ٹی<br />

ذہنی<br />

بی<br />

، کینسر ، ایڈ ، ہپاٹیٹس بی<br />

معذور ی<br />

میاں بیوی<br />

ناالئق اوالد<br />

ناگہانی<br />

تضاد کا فکری<br />

مصیبت ، سماوی آفت<br />

اشتہارات روک جانا / روک لی نا<br />

‏)کا ال<br />

یرقان(،‏ ا یڈ


نادان:‏<br />

مورکھ ، بیوقوف )٢٠۶(<br />

چھوٹی ) ٢٠٧<br />

عمر کا (<br />

جو سمجھ بو جھ نہ رکھتا ہو<br />

بھی کسی<br />

فیلڈ می ں نووارد<br />

ناسمجھ ، احمق ، جاہل،‏ انجان ، کم سن ،<br />

جو اصل حقیقت سے آ گاہ نہ ہو ، جسے معلوم نہ ہو<br />

غی ر ہنر مند<br />

طاقت اور شکتی<br />

جو دنیا ہی<br />

کا اندازہ کئے بغی ر بھڑ جانے واال<br />

کو سب کچھ سمجھ بی ٹھا ہو<br />

جو موجو د پرقانع ہوجائے ‏،جو موجود کو آخری<br />

مقلد ، مزید دری افت کے دروازے بند کرنے واال<br />

اصل راستے سے ہٹ جانے واال<br />

جو واپسی<br />

جوعلتِ‏ بدکاشکار ہو<br />

جس ٹہنی<br />

کے دروازے بند کردے<br />

پر بیٹھا ہو اسی<br />

کو کاٹ رہاہو<br />

تشری ح مان لے<br />

جو خود کو ہرفن موال سمجھ رہاہو،جو عبور حاصل ہونے کا دعوی<br />

کرے<br />

جو چور ‏،یار اور ٹھگ کی بات پر اعتماد کرے


جو عورت کے کہے کو حرف بحرف تسلی م کرلے<br />

بال تصدیق تائید<br />

یا تردی د کرنے واال<br />

نازک:‏ نفیس اور باریک )٢٠۸( نرم ، لطیف ، دبال ، خوبصورت<br />

پتال،‏ ہلکا ، چھریر ا،‏ نر م ‏،کومل ، جلد ٹوٹ جانے واال ،<br />

کمزور،‏<br />

)٢٠۹(<br />

رقیق،‏ تیز ، تند ‏،نا ز پر ور دہ ، نا ز کا پال ہوا،خطرناک ، پیچیدہ<br />

٢١٠ ()<br />

معمولی<br />

جواپنی<br />

جو تنقید<br />

خودغرضی<br />

بات پر بگڑجانے واال<br />

منوانے کا عادی<br />

ہو<br />

برداشت نہ کرتاہو<br />

صنفِ‏ مخالف ، عورت<br />

جھوٹی<br />

بجلی<br />

تسلی<br />

، ٹیلی<br />

اور مفاد پر استوار رشتہ<br />

کے بول<br />

حاکم وقت کا مزاج<br />

رٹا<br />

نبض :<br />

کی کالئی<br />

فون کی بل کے کنکشن<br />

رگ کا پھڑکنا)‏<br />

٢١١ )


طور ، انداز<br />

کمزوری<br />

، وی ک پوائنٹ<br />

مارکیٹ میں مال کی<br />

راز،‏ بھید،‏ اندر کی<br />

سرمایہ کی<br />

عادات ‏،فطرت<br />

گردش<br />

اقدار،‏ معاشرتی<br />

نشہ:‏<br />

مستی<br />

گردش<br />

بات<br />

روی ے اور رجحانات<br />

، سرور،‏ خمار ، غرور ، گھمنڈ ، ولولہ،‏ ترنگ ، امنگ<br />

) ‏،لہر ، موج ، کبر ، ابھیمان ، اترار ( ٢١٢<br />

قوت ، طاقت ، شکتی<br />

، جوان ی<br />

دولت ، حسن ، اقتدار،‏ عہدہ<br />

علم ، دانائی<br />

محبت ، عشق<br />

وابستگ ی<br />

سفارش<br />

برادر ی<br />

ذات پات<br />

، حکمت<br />

، تعلقات


جاگیر ، ملک یت<br />

شہرت ، نام ونمود<br />

جیت،‏ دستر س ، گرفت ، برتر ی<br />

عبادت ، ریاضی ت ، زہد<br />

ہنر،‏ اہلیت ، قابل یت<br />

ٹی سی<br />

اور چمچہ گیری<br />

(Discovery) ایجاد،‏ ڈسکور ی<br />

کے سبب صاحب کی<br />

قربت<br />

حصول<br />

بے فکری<br />

اوالد<br />

چھین لی نا<br />

، سکون ‏،چی ن ، آرام<br />

دان ‏،خیر خی رات ، سخاوت<br />

نیکی<br />

آزاد ی<br />

‏،پن ، بھالئی<br />

‏(نقاب : گھونگٹ ، برقع ‏،چہرے پر ڈالنے واالپردہ ( ٢١۳<br />

پوشیدہ ، خفیہ ، پردے م یں<br />

پسِ‏ دی وار<br />

راز،‏ بھ ید


سراب<br />

غی ر واضح<br />

جسے پہلے نہ دیکھا گیاہو ، جو دیکھنے میں نہ رہاہو،جو دیکھنے<br />

می ں نہ آتا ہو<br />

پوش<br />

دروازے کے اس پار<br />

چار دیوا ری<br />

پردہ ، حجاب<br />

چھپانا،‏ ظاہر نہ کرنا<br />

نقصان ‏:کمی<br />

، قباحت ، ہرج ، ضرر ، خسار ا،‏ گھاٹا)‏<br />

) ، کوتاہی ٢١۴<br />

ریزہ ریزہ ہونا،‏ ٹوٹنا ، گرنا ، کسی<br />

ناکارہ ہونا ، کام کا نہ رہنا<br />

خرابی<br />

پی<br />

، کجی ، معذوری<br />

) داہونا<br />

ضائع ہو نا،‏ بے کار جانا<br />

اسقاط حمل<br />

دشمنی<br />

قتل ‏،موت<br />

، حسد،‏ بعض ، نفرت<br />

شے / شخص کا گرنا<br />

‏)اوزار لگانے کے سبب<br />

یوٹرس میں خرابی


مقدمہ درج ہونا<br />

ناکام ی<br />

گھاٹے میں ) فروخت ، واپس ی (<br />

عہدکے مطابق نہ چلنا<br />

قرض کی<br />

واپسی<br />

کے امکان ختم ہونا<br />

نفس : حقیقت ، جان ، جسم ، شخص ، سانس ، گھونٹ ، جھونکا ، ہوا<br />

، وسعت<br />

لمبا)‏‎٢١۵‎‏(‏<br />

دم ‏،گھڑی<br />

، ساعت ، لحظہ ، لمحہ)‏ ٢١۶<br />

)<br />

خواہش ، تمنا ، آرزو<br />

ضرورت ، حاجت ، طلب<br />

باطن<br />

مردانہ آلہ ء تخلی ق،‏ آلہء تناسل<br />

دھڑکن<br />

ہوس ، اللچ ، ہوس<br />

مزاج ، طبی عت ، موڈ ، طور ، انداز ، ڈھنگ<br />

ننگ : عار،‏ شرم ، عیب )٢١٧(<br />

‏(غیرت ، کلنک ( ٢١۸<br />

گربت ، مفلسی<br />

، بھوک<br />

لحاظ ، حیا ، ذات ، بدنام ی


بے لباس ی<br />

دیوال یہ<br />

رسوائی<br />

غدار ی<br />

، بے عزت ی<br />

ضرورتی ں ، حاجات<br />

بھرم ، آبرو،‏ رکھ رکھاؤ<br />

بھید ، راز،‏ پوشیدہ بات<br />

وبال:‏<br />

سختی<br />

‏،بپتا ، جوناگوار معلوم ہو<br />

ی ا معاملہ<br />

، زحمت ، رنج ، عذاب)‏‎٢١۹‎‏(‏<br />

‏(دو بھر ( ٢٢٠<br />

سی الب ، بھو نچال ، شہا ب ثاقب کاٹوٹنا<br />

اچانک کسی<br />

کاروبار کا فالپ ہونا<br />

بیماری<br />

کسی<br />

آنا<br />

ناہنجار عورت<br />

وبا پھی لنا/‏ پھوٹنا<br />

وجہ سے گریبی<br />

آنا<br />

ی ا مرد کے پلے پڑنا<br />

جس پر معاش کا انحصار ہو ‏)کا(‏ مرجانا<br />

بوجھ ، بار،‏ آفت ، مصیبت


یعن<br />

جنگ مسلط ہونا<br />

ہر قسم کی<br />

کجی<br />

اور خراب ی<br />

ڈر،‏ خوف،‏ خدشہ ، اللچ<br />

رزق حرام<br />

فکر ، چنتا<br />

گھر کے کسی<br />

عاد ت بری<br />

فرد کا نشہ کا عادی<br />

اوپر تلے صدمے پی ش آنا<br />

بڑھاپا<br />

نا پسندی دہ شخص کا آٹھہرنا<br />

آج کے مطابق(‏ مہمان)‏<br />

ٹرانسفامر کا جل جانا<br />

لڑکی<br />

کے لئے رشتہ نہ ملنا<br />

گل گالواں ‏/الی<br />

وعدہ:‏<br />

ذمہ دار ی<br />

ہونا<br />

یاٹوٹ جانا ، طالق ہونا ، بیوگ ی<br />

نوید ‏،امید)‏‎٢٢١‎‏(‏ اقرار ، قول وقرار ‏،عہد وپیمان ، مالقات کا تعین<br />

، رقم کی ادائیگی کے لئے ای ک مدت مقر رکرنا ،<br />

‏(مرنے کا دن ، موت کا وقت ( ٢٢٢


یگئ<br />

یگئ<br />

یگئ<br />

کچھ بھی<br />

طے کی ا ہوا<br />

کہاہوا ، منہ کے بول<br />

مقررہ<br />

معاہد ہ<br />

فلرٹ ، ٹرخانے کے لئے کہی<br />

جان چھڑانے کے لئے کہی<br />

پھانسنے کے لئے ہانکی<br />

ہالک:‏<br />

قتل<br />

بات<br />

بات یں<br />

ڈھینگ یں<br />

، فنا ، اتالف ، تباہی ، بربادی ، خرابی<br />

، مضحمل ، مشتاق ، آرزومند<br />

عاشق<br />

ہو س می ں گرفتار<br />

جوبری<br />

بری<br />

عادات میں مبتال ہوگ یا<br />

صحبت رکھنے واال<br />

غی ر متوازن جوڑا<br />

متکبر ، ظالم ، خود پسند ، خائن ، فریبی<br />

غالم ، زی ر دست<br />

کوئی اپنی جس کی<br />

مرضی نہ ہو<br />

، قتل کیا ہوا ، پژ مردہ<br />

، اللچ ی


یالئ<br />

ڈیکی ٹشن پر چلنے واال<br />

شکتی<br />

وہم ی<br />

کا غلط پر<br />

ی وگ کرنے واال<br />

تلف ، ضایع ، ہالکت ، مرگ ، موت ‏،پائمالی<br />

، مضحمل ، ماندہ ( ٢٢۳<br />

)<br />

اندھا اعتماد کرنے واال<br />

اوورای کٹنگ کرنے واال<br />

جسے اس کی<br />

جذباتی<br />

مفلسی<br />

اوقات سے زیادہ می سّر آجائے<br />

، غیر متوازن شخص یت<br />

، گر یبی<br />

دس تِ‏ سوال دراز کرنے کا جذبہ<br />

جسے خود پر اعتماد نہ رہے<br />

اپنی<br />

بات منوانے کا عاد ی<br />

حماقت ، بے وقوف ی<br />

سوچے سمجھے بغی ر کام کرنے واال<br />

لگ<br />

غافل ، غی ر ذمہ دار<br />

ہوس:‏<br />

خبط


شوق،‏ اشتیاق،‏ آرزو،‏ تمنا ، جھوٹا عشق ، اللچ ، آز،‏ حرص ، شہو ت،‏<br />

نفسانی خواہشات<br />

‏(خواہش ، حوصلہ ، امنگ ( ٢٢۴<br />

عورتیں پھانسنے کی<br />

عادت<br />

بہت سے عورتوں سے انٹر کورس کرنے کا چسکا<br />

مزی د حصول کا طمع<br />

طاقتور بن کر کمزور طبقوں پر حکومت اور ان کے وسائل پر قبضہ کر<br />

لی نے کا ارمان<br />

طلب<br />

مفاد کے معاملہ میں بے حس ی<br />

میسّر رہنے کی صورت میں مزید میسّرکر لی نے کاجنون<br />

حواش ی<br />

‎١‎۔ ۔‎٢‎<br />

ماہنامہ ‏’’صریر ‏‘‘کراچی،‏ اپریل ١۹۹٧ ماہنامہ ‏’’صریر‘‘‏ کراچی،‏ فروری<br />

١۹۹۶ (<br />

ساختیات پسِ‏ ساختیات اور مشرقی شعریات،‏ ڈاکٹر گوپی چند ۔‎۳‎<br />

نارنگ ، ص<br />

١٧١<br />

ماہنامہ ۔‎۵‎ اردو کی زبان،‏ ڈاکٹر سہیل بخاری،‏ ص ٢۳ ۔‎۴‎<br />

‏’’صریر‘‘کراچی،‏ نومبر ١۹۹۴ ‏،ص<br />

٢١


صریر’’‏<br />

یات<br />

ماہنامہ ۔‎٧‎ ماہنامہ ‏’’صریر‘‘کراچی ‏،مئی ١۹۹۵، ص ١۶ ۔‎۶‎<br />

‏’’صریر‘‘کراچی،‏ جون جوالئی ١۹۹۵، ص<br />

، ص ٢۳<br />

١۸<br />

مغرب کے تنقیدی اصول،‏ ڈاکٹر سجاد باقر رضوی ۔‎۸‎<br />

‏،اگست ١۹۹۳ ‏،ص ١١ ،١٠<br />

١٠<br />

١۹۹۳<br />

۔ ماہنامہ ‏’’صریر‘‘کراچی ۔‎۹‎<br />

ماہنامہ ‏’’صریر‘‘کراچی،‏ فروری<br />

١١<br />

١۸ ١٢<br />

٢١<br />

ماہنامہ ۔ ماہنامہ ‏’’صریر‘‘کراچی،‏ سالنامہ ١۹۹۵ ص ۔<br />

‏‘‘کراچی ‏،فروری ‎١۹۹۳‎‏،ص<br />

ادب اور تہذیب کی شعریات ‏،ڈاکٹر دیو یندراسر ، ماہنامہ ۔ ١۳<br />

‏’’صریر‘‘کراچی ‏،دسمبر ١۹۹۴، ص<br />

١۴<br />

١۶<br />

۔<br />

تنقید اور ساخت شکنی کے چند پہلو ، ناصر عباس نیر ساختی ‏’’صریر‘‘کراچی،‏ اکتوبر ١۹۹۴، ص<br />

١۵<br />

۹<br />

، ماہنامہ<br />

ساختیات ، نظریہ ، افتراق ، ڈاکٹر فہیم اعظمی،‏ ماہنامہ ۔<br />

‏’’صریر‘‘کراچی ‏،اکتوبر ١۹۹۴، ص<br />

١۶<br />

۹<br />

نشانیات یا نشانات کی سانئس اور ادب پر اس کا اطالق،‏ ڈاکٹر ۔<br />

فہیم اعظمی ‏،ماہنامہ ‏’’صریر‘‘کراچی ‏،ستمبر ‎١۹۹۴‎‏،ص<br />

١٧<br />

١١<br />

یف<br />

یب<br />

۔<br />

روز اللغات از مولوی فیروز الدین ‏،ص ١۸ ۴ ۔ ان غالب از آغا باقر،‏ ص<br />

١۹<br />

٢۹۴<br />

۳٠٧<br />

شرح و متن غزلیات غالب از ڈاکٹر فرمان فتح پوری،‏ ص ۔<br />

٢٠<br />

۵٠٧ ٢١<br />

یف روز ۔ نوائے سروش از غالم رسول مہر ‏،ص ۔<br />

اللغات ‏)فارسی(‏ ‏،مولوی فیروز الدی ن ‏،ص


یعن<br />

ماہنامہ درکا ر،‏ ی اس کرّ‏ ے سے متعلق مفاہیم ٢۳ ۔ ۔ ٢٢<br />

‏’’صریر‘‘کراچی،‏ مئی ١۹۹۳، ص<br />

‏’’صریر‘‘کراچی<br />

١۳<br />

1982) ١۹۹۴ (Literary Review ٢۴ ۔<br />

ماہنامہ<br />

٢۵<br />

٢۸ ٢۶<br />

۳٢<br />

قاموس ۔ قاموس مترادقات ، وارث سرہندی ‏،ص ۔<br />

مترادفات ، ص<br />

یف رو ز اللغات،‏ ص ۔<br />

٢٧<br />

۹۶۹ ٢۸<br />

٢۵<br />

یف رو ز اللغات،‏ ص ۔<br />

آئینہ اردو لغت ، ص ۔<br />

٢۹<br />

٢۸ ۳٠<br />

۴۴<br />

شرح ومتن غزلیاتِ‏ غالب،‏ ۔<br />

ص<br />

یب ان غالب،‏ ص ۔<br />

۳١<br />

۴۸ ۳٢<br />

٢۹۴<br />

یف رو ز اللغات ‏،ص ۔<br />

۳۳<br />

‏،فروری ،١۹۹۵ ص ١١ ،١٢<br />

‘‘ ۳۴<br />

٧۴<br />

۔ ماہنامہ ‏’’صریر کراچی ۔<br />

قاموسِ‏ مترادقات ، ص<br />

۳۵<br />

، ص ۳۵<br />

۳۶<br />

١۶٠<br />

یاد ۔ اظہر الغات،‏ الحاج محمد امین بھٹی ۔<br />

گار غالب،الطاف حسین حالی ص<br />

نوائے سروش،‏ ص ۳٧ ۶٠۴ ۔<br />

۳۸ ۔ شرح ومتن غزلیات غالب،‏ ص<br />

۳۹<br />

، ص ٢۸<br />

۴٠<br />

١١٢<br />

۳۵٢<br />

یف رو ز ۔<br />

اللغات،‏ ص<br />

یب ان غالب ‏،ص ۔<br />

فرہنگ عامرہ ، عبدہللا خویشگی ۔<br />

۴١<br />

١۳۴ ۴٢<br />

١۳٧<br />

شرح ومتن غزلیات غالب ‏،ص ۔<br />

ید وان درد،مرتبہ خلیل ۴۴ ۔ نوائے سروش ‏،ص ۴۳ ٢٠۹ ۔


الرحمن داؤدی ‏،ص<br />

۴۵<br />

١۸۹<br />

۴٢٢<br />

،١ مولوی ۴۶ ۶۵<br />

فرہنگ ۔ نورالغات ج نورالحسن میر ، ص ۔<br />

عامرہ ‏،ص<br />

فرہنگ آصفہ ج ۔<br />

دہلوی<br />

۴٧<br />

،١ احمد ٢٢١ ۴۸<br />

، ص ۳۸۶<br />

فرہنگ عامرہ ، ص ۔<br />

آئینہ اردو لغت ، ص ۔<br />

۴۹<br />

٢۶٠ ۵٠<br />

١٠۵<br />

مترادفات قاموس،‏ ص ۔<br />

یرف و ز اللغات ‏،ص ۔<br />

۵١<br />

۳۴۳ ۵٢<br />

۳۵۶<br />

۳۸۴<br />

یف رو ز اللغات،‏ ص ۔<br />

یف رو ز اللغات ‏،ص ۵۴ ۔ اظہر اللغات،‏ ص ۵۳ ١۶۶ ۔<br />

یب ان غالب،‏ ص ۔<br />

۵۵<br />

۶١٧ ۵۶<br />

۸۶<br />

آئینہ اردو لغت ، ۔<br />

ص<br />

فرہنگ آصفیہ ج‎١‎ ‏،ص ۔<br />

۵٧<br />

٧۹ ۵۸<br />

۶۳٢<br />

یف رو ز اللغات،‏ ص ۔<br />

شرح ومتن غزلیا ت غالب،‏ ص ۔<br />

۵۹<br />

۴٠۸ ۶٠<br />

۴۸۶<br />

متراقات قاموس ‏،ص ۔<br />

۶١<br />

١٠١ ۶٢<br />

١۶١<br />

۔ نو اللغات ‏)عربی(‏ مولف ایم ڈی چوہدی،‏ ص ۔<br />

فرہنگ فارسی ‏،مولف ڈاکٹر محمد عبدالطیف،‏ ص<br />

آئینہ اردو لغت ، ص ۶۴ ۔ قاموس متراوفات ‏،ص ۶۳ ۴٧٠ ۔<br />

۶۵<br />

۵٢۵ ۶۶<br />

٢۸۴<br />

۶۳٢<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

۶٧<br />

١٢٠ ۶۸<br />

۵۶٢<br />

فرہنگ آصفیہ ج ا،‏ ص ۔


یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

۶۹<br />

٢۸۴ ٧٠<br />

۵۶١<br />

یب انِ‏ غالب،‏ ص ۔<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ۔<br />

٧١<br />

٢١۸ ٧٢<br />

١٠٧<br />

شرح ومتن غزلیاتِ‏ غالب،‏ ص ۔<br />

نوا للغات ‏)عربی(،‏ ص ٧۴ ۔ نوائے سروش،‏ ص ٧۳ ١۵۶ ۔<br />

١٠۸<br />

شرح متن و غزلیات غالب،‏ ص ٧۶ ۔ نور اللغات،‏ ص ٧۵ ۵۶۴ ۔<br />

٧٧<br />

٢۴۴ ٧۸<br />

١۶٢<br />

٢١۸<br />

فرہنگ آصفیہ ج ٢، ص ۔<br />

یب ا ‏ِن غالب،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۸٠ ۔ ‎٧۹‎۔فرہنگ آصفیہ ج ٢، ص ١۶۳<br />

۸١<br />

،) ص ،١٢۴ ٢۵<br />

۸٢<br />

۵٧١<br />

یف روز اللغات،‏ ۔<br />

۵۸١ ص<br />

نوراللغات ‏)عربی ۔<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ۸۴ ۔ قاموس مترادفات ‏،ص ۸۳ ۵۵۶ ۔<br />

۸۵<br />

۵۹٢ ۸۶<br />

۵۹٢<br />

۳۴٠<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

اظہر اللغات،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

۸٧<br />

٢٧٧ ۸۸<br />

٢٧٧<br />

۶٠۶<br />

اظہر اللغات،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات ‏،ص،‏ ۹٠ ۔ فرہنگ عامرہ ‏،ص ۸۹ ٢١١ ۔<br />

فرہنگ عامرہ ، ص ۔<br />

۹١<br />

١۶۴ ۹٢<br />

٢١٧<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ۔<br />

یب انِ‏ غالب،‏ ص ۔<br />

۹۳<br />

۳٧۶ ۹۴<br />

۳٧۸<br />

فرہنگ فارسی ‏،ص ۔


یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

۹۵<br />

۶٠۹ ۹۶<br />

۹٧<br />

۳٧۸<br />

۶١٠<br />

فرہنگ فارسی ‏،ص ۔<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔<br />

۸<br />

، وڈیرہ ، امیر،‏ وزیر ،<br />

۹۹<br />

چوہدری ، جاگیر دار ، نمبردار ، پٹواری ۔‎۹‎<br />

بیوروکریٹ جنرنیل وغی رہ<br />

یاد گار غالب ، ص ۔ ١۴۳<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

١٠٠<br />

۴١١ ١٠١<br />

۶۳٠<br />

شرح ومتین غزلیاتِ‏ غالب،‏ ۔<br />

ص<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ۔<br />

١٠٢<br />

۴۸ ١٠۳<br />

۴۶<br />

اظہر اللغات ، ص ۔<br />

یب ان غالب ‏،ص ۔<br />

١٠۴<br />

۶۳١ ١٠۵<br />

٢۹۶<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

١٠۶<br />

۴١۳ ١٠٧<br />

۴١۴<br />

فرہنگ عامر ہ ، ۔<br />

ص<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ۔<br />

١٠۸<br />

۶۳۳ ١٠۹<br />

۶۶۵<br />

٢۳١<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ١١١ ۔ اظہر اللغات ‏،ص ١١٠ ۳٠۸ ۔<br />

قاموسِ‏ مترادفات ، ۔<br />

ص<br />

١١٢<br />

۶۶۵ ١١۳<br />

۶٢۵<br />

فرہنگ فارسی ‏،ص ۔<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔<br />

١١۴<br />

۶۹٠ ١١۵<br />

۴۴۴<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔


فرہنگ عامرہ ۔<br />

‏،ص<br />

١١۸<br />

١١٧ قاموس مترادف ، ص ١١۶ ٢۴۳ ۔<br />

۶۹۸ ١١۹<br />

٢۴٠<br />

قاموسِ‏ مترادفات ، ۔<br />

۶۵١ ص<br />

فرہنگ آصفیہ ج ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

١٢٠<br />

۳۵۴ ١٢١<br />

،٢ ص ۳۶٠<br />

یف روز اللغات،‏ ۔<br />

ص<br />

فرہنگ آصفیہ ج ٢ ‏،ص ۔<br />

١٢٢<br />

۴۶۶ ١٢۳<br />

٧٢٠<br />

فرہنگ فارسی،‏ ۔<br />

ص<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ۔<br />

١٢۴<br />

٢۵۵ ١٢۵<br />

۵۶۴<br />

آئینہ ارد ولغت ، ۔<br />

ص<br />

فرہنگ آصفیہ ج ۳ ‏،ص ۔<br />

١٢۶<br />

٧۶۹ ١٢٧<br />

۹۵۹<br />

فرہنگ فارسی ‏،ص ۔<br />

آئینہ اردولغت،‏ علی حسن چوہان وغیر ہ خالد بکڈپو ، الہور ۔ ١٢۸<br />

١٢۹<br />

٧۶٧<br />

،٢٠٠٠ ص ۹٧۳<br />

یف روز اللغات ص ۔<br />

فرہنگ عامرہ ، عبدہللا خویشگی ، فیروز منزل ، خوجہ ۔ ١۳٠<br />

١۳١<br />

٢٧۸<br />

،١۹۵۳ ص ٢٧۶<br />

فرہنگ عامرہ ‏،ص آئینہ اردو لغت،‏ ص ١۳٢ ۹۹٠ ۔ ۔<br />

١۳۳ ۔<br />

٢۸۹ فرہنگ عامرہ ‏،ص ٢۸١ ١۳۴ ۔ فرہنگ عامرہ،‏ ص


فرہنگ عامرہ،‏ ۔<br />

ص<br />

١۳۵<br />

١٠۵۶ ١۳۶<br />

۳٠١<br />

آئینہ اردولغت،‏ ص ۔<br />

١۳٧ ۔<br />

فرہنگ عامرہ ‏،ص ۳٠۸ ١۳۸ ۔ آئینہ نور اللغات ‏)عربی(،‏ ص<br />

١۳۹<br />

۴۸٠ ١۴٠<br />

٢۹١<br />

فرہنگ عامرہ،ص ۔<br />

۳١٢<br />

شرح ومتن غزلیات ۔<br />

غالب ‏،ص<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

١۴١<br />

١٠۹١ ١۴٢<br />

٢۴٠<br />

آئینہ اردولغت،‏ ص ۔<br />

آئینہ اردولغت،‏ ص ١۴۴ ۔ فرہنگ عامرہ ‏،ص ١۴۳ ۳١۵ ۔<br />

١٠۸۴<br />

١۴۵ ۔<br />

فرہنگ عامرہ ‏،ص ۳١٢ ١۴۶ ۔ فرہنگ عامرہ،‏ ص ۳٢٠<br />

فرہنگ عامرہ،‏ ص ۔<br />

١۴٧<br />

١٠۹١ ١۴۸<br />

۳۳٠<br />

آئینہ اردولغت،‏ ص ۔<br />

١۴۹ ۔<br />

فرہنگ عامرہ ‏،ص ۳۳۴ ١۵٠ ۔ فرہنگ عامرہ،‏ ص ۳۳۶<br />

فرہنگ عامرہ ‏،ص ۔<br />

۳۳۸ ١۵٢<br />

۳۳۹<br />

فرہنگ عامرہ ‏،ص ١۵١ ۔<br />

آئینہ اردولغت،‏ ص ١۵۴ ۔ فرہنگ عامرہ ‏،ص ١۵۳ ۳۴۳ ۔<br />

١١۳۳


یف روز اللغات،‏ ص ١۵۶ ۔ فرہنگ عامرہ ‏،ص ١۵۵ ۳۴۴ ۔<br />

١۵٧<br />

۶۵۶ ١۵۸<br />

۸۸۵<br />

آئینہ نو ر اللغات ۔<br />

عربی،‏ ص<br />

۳۶۳<br />

فرہنگ عامرہ ‏،ص ۔<br />

فرہنگ فارسی ‏،ص ۔<br />

١۵۹<br />

۸۹۳ ١۶٠<br />

۳۴۸<br />

فرہنگ عامرہ،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

١۶١<br />

۸۹ ١۶٢<br />

۳۶١<br />

آئینہ اردو لغت،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص‎۳‎ ۔<br />

١۶۳<br />

۹٠۸ ١۶۴<br />

١١۴۴<br />

نور اللغات ج ۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

١۶۵<br />

،۳ ص ١١۴٧ ١۶۶<br />

۵۶۶<br />

فرہنگ عامرہ ، ۔<br />

ص<br />

آئینہ اردو لغت،‏ ص ۔<br />

١۶٧<br />

۳٠٧ ١۶۸<br />

۳۶۶<br />

آئینہ نور اللغات ۔<br />

‏)عربی(‏ ‏،ص<br />

یف روز اللغات،‏ ۔<br />

ص<br />

فرہنگ آصفیہ ج‎۳‎‏،‏ ص ۔<br />

١۶۹<br />

۹١٧ ١٧٠<br />

١٠۸<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

١٧١<br />

١١۸۸ ١٧٢<br />

۹٢۴<br />

یف روز اللغات،‏ ۔<br />

ص<br />

ئیآ نہ اردو لغت،‏ ص ۔<br />

١٧۳<br />

۶۹۹ ١٧۴<br />

۹۳۵<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ۔


یف<br />

١٧۵ ۔<br />

۹۳۸ فرہنگ عامرہ،‏ ص ۳۸٢ ١٧۶ ۔ روز اللغات،‏ ص<br />

١٧٧ ۔<br />

فرہنگ عامرہ ‏،ص ۳۸۸ ١٧۸ ۔ آئینہ اردو لغت ، ص<br />

١۸٠ قاموس مترادفات ، ص ١٧۹ ۸۵۹ ۔<br />

١٢٢٧<br />

اظہر اللغات،‏ ۔<br />

ص<br />

١۸١<br />

٧۳۹ ١۸٢<br />

۳۹۴<br />

۵۴۹<br />

یب انِ‏ غالب،‏ ص ۔<br />

فرہنگ فارسی ‏،ص ۔<br />

نوائے سروش ‏،ص ‎۶۴٢‎۔شرح و متن غزلیاتِ‏ غالب ‏،ص ۔ ١۸۳<br />

۳٧۸<br />

یف روز اللغات،‏ ص ١۸۵ ۔ فرہنگ عامرہ ‏،ص ١۸۴ ۴٠۹ ۔<br />

١۸٧ قاموس مترادفات ، ص ١۸۶ ۹٠٠ ۔<br />

١٠١۶<br />

فرہنگ عامرہ،‏ ۔<br />

ص<br />

١۸۸<br />

١۳۹۵ ١۸۹<br />

۴١۹<br />

یف روز اللغات،‏ ۔<br />

١١٢٢ ص<br />

آئینہ اردو لغت،‏ ص ۔<br />

آئینہ اردو،‏ ص ۔<br />

١۹٠<br />

١٠۹٢ ١۹١<br />

١۴١۴<br />

فرہنگ عامرہ،‏ ص ۔<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔<br />

١۹٢<br />

١۴۳١ ١۹۳<br />

۴۳٠<br />

آئینہ اردولغت ‏،ص ۔<br />

آئینہ اردو لغت،‏ ص ١۹۵ ۔ فرہنگ عامرہ ‏،ص ١۹۴ ۴٢٢ ۔


١۴٧٢<br />

آئینہ اردو لغت،‏ ص ١۹٧ ۔ فرہنگ عامرہ ‏،ص ١۹۶ ۴۳۴ ۔<br />

١۴۸۴<br />

١۹۸ ۔<br />

۴۵۸ فرہنگ عامرہ ‏،ص ۴۵۵ ١۹۹ ۔ فرہنگ عامرہ،‏ ص<br />

آئینہ اردو لغت ‏،ص ۔<br />

‎٢٠٠‎۔<br />

آئینہ اردولغت ‏،ص<br />

١۵۴۴ ٢٠١<br />

٢٠٢<br />

١۵۶۶<br />

فرہنگ عامرہ،‏ ص ۔<br />

١۵٧۳ ٢٠۳<br />

۴۸١[<br />

آئینہ اردو لغت ‏،ص ۔<br />

آئینہ اردو لغت،‏ ص ۔<br />

٢٠۴<br />

١۵۸۶ ٢٠۵<br />

١۶۵۵<br />

آئینہ اردو لغت،‏ ص ۔<br />

یف<br />

٢٠۶ ۔<br />

۳۳۶ فرہنگ عامرہ ‏،ص ۵٢٧ ٢٠٧ ۔ روز اللغات،‏ ص<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ٢٠۹ ۔ فرہنگ عامرہ،‏ ص ٢٠۸ ۵٢۸ ۔<br />

٢١٠<br />

١۳۴١ ٢١١<br />

۹٢۵<br />

فرہنگ عامرہ ‏،ص ۔<br />

۵۳۳<br />

یف روز اللغات ۔<br />

‏،ص<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

٢١۳ قاموس مترادفات ، ص ٢١٢ ١٠۶٠ ۔<br />

٢١۴<br />

١۳٧١ ٢١۵<br />

١۳۶۹<br />

آئینہ نور اللغات ۔<br />

‏)عربی(،‏ ص<br />

۵۹١<br />

یف روز اللغات ‏،ص ۔


فرہنگ فارسی،‏ ص ۔<br />

٢١۶<br />

١۳۶۸ ٢١٧<br />

۹۸٢<br />

۹۶۶<br />

۔<br />

یف روز اللغات،‏ ص ۔<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ٢١۹ ۔ اظہر اللغات،‏ ص ٢١۸ ٧۹۵ ۔<br />

١۴١١<br />

فرہنگ فارسی،‏ ص ٢٢١ ۔ اظہر اللغات ‏،ص ٢٢٠ ۸١١ ۔<br />

فرہنگ آصفیہ ج ۴، ص<br />

‎٢٢٢‎۔<br />

فیروز اللغات،‏ ص<br />

١۴١١ ٧٢١<br />

٢٢۳<br />

قاموسِ‏ مترادفات ‏،ص ٢٢۴ ١١٠۹ ۔<br />

کتابی ات<br />

آزاد محمد حسین سخندارنِ‏ فارس مفید عام پریس ، الہور ‎١‎۔ ١۸۹۹<br />

آشا پربھات مرموز پبلشرز اینڈ ایڈورٹائزرز ، دلی ١۹۹۶ ۔‎٢‎<br />

اسماعیل امروہوی اردو کی دو قدیم مثنویاں مجلس ترقی ۔‎۳‎ ادب ،<br />

١۹٧٠ الہور<br />

اسماعیل شہید تقویت اال یمان ادارہ اشاعت دین ، دلی ١۳۸٧ ھ ۔‎۴‎


احمد رضاخاں بریلوی ‏،شارح قرآنِ‏ مجید تاج کمپنی لمیٹڈ ، الہور ۔‎۵‎<br />

) خالد بکڈپو ،<br />

١۹۸۹<br />

یا م ڈی چوہدری ‏،پروفیسر آئینہ نو ر اللغات ‏)عربی ۔‎۶‎<br />

الہور س ن<br />

‎٧‎۔<br />

احمد ، سید ، مولوی فرہنگ آصفیہ ‏)ج ا تا‎۴‎ ) اردو سائنس بورڈ،‏ الہور<br />

١۹۹۵<br />

امین بھٹی ، الحاج اظہر اللغات اظہر پبلشر ز ، الہور س ن ۔‎۸‎<br />

امن ، میر ، دہلوی باغ وبہار کشمی ر کتاب گھر ، الہور س ن ‎۹‎۔<br />

١٠<br />

١۹۸۶<br />

اشر ف ، سید محمد ، پروفیسر الحج سید اکادمی ، الہو ر ۔<br />

١١<br />

باقر ، آغا بیانِ‏ غالب آزاد بک ڈپو،‏ الہور ۔ ١۹۵۸<br />

باقر ، محمد ، ڈاکٹر اردوئے قدیم ( دکن اور پنجاب میں(‏ مجلس ۔ ١٢<br />

ترقی ادب ، الہور<br />

١۳<br />

١۹۸۹<br />

١۹٧٢<br />

تنویر بخاری پنجابی اردو لغت اردو سائنس بورڈ ، الہور ۔<br />

١۴<br />

١۹۶۶<br />

ید وانِ‏ جہاں دار مجلس ترقی ادب ، الہور جہاں دار ۔<br />

١۹۹۴ چندا،مہ لقا بائی دیوانِ‏ چندا مجلس ترقی ادب ‏،الہو ر ۔ ١۵<br />

١۶<br />

١۹٧۵<br />

حاتم ، ظہو ر الدین شیخ دیوان زادہ مکتبہ خی ابان ادب ، الہور ۔<br />

کشمی ر کتاب گھر ، الہور س ن حالی ، الطاف حسین دیوانِ‏ حال ی ۔ ١٧


حالی ، الطاف حسین یاد گارِ‏ غالب کشمیر کتاب گھر ، الہور س ن ۔ ١۸<br />

حامد علی خاں ( مدیر اعلی(‏ اردو جامع انسائیکلو پیڈیا،ج ا شیخ ۔ ١۹<br />

١۹۸٧ نی ا زاحمد ، الہور<br />

١۹۹۹ حمیر ہاشمی وغیرہ نفسی ات اردو سائنس بورڈ ، الہور ۔ ٢٠<br />

٢١<br />

یح در بخش حیدری تذکرۂ حیدری اردودنیا ، کراچی ۔ ١۹۶۸<br />

خاور،‏ محمد جمیل ، ڈاکٹر شاہ عالم ثانی آفتاب احوال وادبی ۔ ٢٢<br />

خدمات مجلس ترقی ادب ، الہور<br />

٢۳<br />

١۹۶٢<br />

١۹۹٧<br />

درد،‏ خواجہ دیوان درد مجلس ترقی ادب ، الہور ۔<br />

٢۴<br />

ذوق ، ابراہیم انتخاب ذوق فیرو ز سنز ، الہور ۔ ١۹٧۶<br />

رئیس احمد جعفری انوار اولیاء ‏)کامل ) شیخ غالم علی اینڈ سنز ، ۔ ٢۵<br />

الہور<br />

٢۶<br />

١۹۸۵<br />

راجیسو ر راؤ ، راجہ ہندی ا ردو لغت مقتدرہ قومی زبان پاکستان ۔<br />

٢٧<br />

١۹۹۸<br />

راغب اصفہانی ، مترجم محمد عبدہللا فیروز پوری،‏ مفردات القران ۔<br />

٢۸<br />

١۹۸٧ الہور<br />

سروری ، عبدالقادر ، پروفیسر جدیداردوشاعری کتاب منزل ، ۔<br />

الہور<br />

٢۹<br />

ی ١۹۹۴<br />

١۹۴۶<br />

دارالشاعت ، کراچ سعد حسن خاں ‏)مترجم ) المنجد ۔<br />

۳٠<br />

سودا ، مرزامحمد رفیع الدین کلیاتِ‏ سوداج ا اردو اکیڈمی سندھ ۔ ،<br />

١۹۵۶ کراچی


یزئ<br />

۳١<br />

١۹۹٧<br />

اردو کی زبان فضلی سنز ، کراچی سہیل بخاری ، ڈاکٹر ۔<br />

مکتبہ اسلوب ، اقبال ایک صوفی شاعر سہیل بخاری ، ڈاکٹر ۔ ۳٢<br />

کراچی<br />

۳۳<br />

١<br />

١۹۸۸<br />

معنویت آزاد بکڈ پو،‏ الہور ۹۸۶ سہیل بخاری ، ڈاکٹر ۔<br />

مجلس ترقی سعادت خاں ناصر تذکرہ خوش معرکہ زی با،ج ا ۔ ۳۴<br />

ادب،‏ الہور<br />

۳۵<br />

١۹٧٠<br />

۔<br />

سجاد باقر رضوی ، ڈاکٹر مغرب کے تنقیدی اصول کتابیات ، الہور<br />

۳۶<br />

١۹۶۶<br />

اسالمی سجادحسین ، قاضی ‏)مترجم(‏ مثنوی موالنا روم۔ ج ا ۔<br />

پبلشنگ کمپنی ، الہور س ن<br />

کوچہ ککے سلطان باہو،مترجم ملک فضل دی ن محک فقرا ۔ ۳٧<br />

منزل نقشبندی ہ الہور س ن<br />

شاد اں بلگرامی،‏ اوالد حسین سید ‏،روح المطالب فی شرح دیوا ‏ِن ۔ ۳۸<br />

‎١۹۶٧‎غالب شیخ مبارک علی ای نڈ سنز،‏ الہور<br />

تاج کمپنی ، الہور س ن شاہ عبدالقادر دہلوی)شارح(‏ قرآن مج ید ۔ ۳۹<br />

شاہ ولی ہللا دہلوی شار ح قرآن مجید مکہ ١۴١۶ ھ ۔ ۴٠<br />

کلیاتِ‏ شاہی مکتبہ جدی د،‏ الہور س ن شاہی ، سلطان محمد عادل ۔ ۴١<br />

شاہ حسین الہور ی کالم شاہ حسین پروگریسو بکس،‏ الہور ۔ ۴٢<br />

۴۳<br />

١۹۹۴<br />

یش فتہ ، نواب مصطفے خاں دیوانِ‏ شیفتہ مجلس ترقی ادب ‏،الہور ۔


یوپ<br />

۴۴<br />

کیشنز ، الہور ١۹۹۳<br />

١۹۶۵<br />

شکیب جاللی روشنی اے روشنی ماورا پبلی ۔<br />

عبدالرحمن ، مولوی مترادفات القران مکتبہ السالم ، اسالم آباد س ۔ ۴۵<br />

ن<br />

عبدالحکیم ، خلیفہ ، ڈاکٹر افکارِ‏ غالب مکتبہ معین االدب ‏،الہور ۔ ۴۶<br />

۴٧<br />

١۹۵۴<br />

خالد بک ڈپو ، الہور آئی نہ اردو لغت یعل حسن چوہان وغی رہ ۔<br />

۴۸<br />

٢٠٠٠<br />

عبدہللا خاں خویشگی فرہنگِ‏ عامرہ فیر وز منزل خوجہ ی ۔<br />

۴۹<br />

١۹۵۳<br />

عبدہللا عسکری شرح دیوان حافظ ج ٢ دارالکتب نادرہ ، لودھیانہ ۔<br />

۵٠<br />

١۹٢٠<br />

عنایت علی ملک ا ردو لغت شیخ برکت علی تاجر،‏ کتب الہور س ن ۔<br />

عبدالحفیظ بلیاوری مصباح اللغات مدینہ پبلشنگ ہاؤ س ‏،کراچی ۔ ۵١<br />

۵٢<br />

١۹۵۸<br />

عبدالرشید نعمانی لغات القرآن عمر فاروق اکیڈمی ، الہور س ن ۔<br />

فرہنگ فارسی کتابستان،‏ الہور س ن عبدالطی ف ، ڈاکٹر ۔ ۵۳<br />

۵۴<br />

١۹۹۸<br />

یعل حسن چوہان انمول تلمی حات آصف بک سنٹر ، الہور ۔<br />

تفسیر القرآن بالقرآن مکتبہ عزیزی عبدالحکی م ، ڈاکٹر ‏)شارح(‏ ۔ ۵۵


۵۶<br />

١۹٠١ تڑاوڑی ، کرنال<br />

۔<br />

عبدالعزیز مولوی ‏)شارح(‏ قرآن مجید ملک دین محمد اینڈ سنز،‏ الہور<br />

۵٧<br />

١۹۵٢<br />

نوائے سروش شیخ غالم علی ای نڈ سنز،‏ الہور غالم رسول مہر ۔<br />

س ن<br />

غالم قادر شاہ مثنوی رمز العشق مجلس ترقی ادب،‏ الہور ۔ ۵۸<br />

۵۹<br />

١۹٧٢<br />

فرمان علی ، موالنا ‏)شارح ) قرآن مجید شیخ غالم علی اینڈ سنز ۔<br />

۶٠<br />

١۹۸۳<br />

شرح ومتن غزلیاتِ‏ غالب بیکن بکس فرمان فتح پوری ، ڈاکٹر ۔<br />

۶١<br />

١۹۸۴<br />

، ملتان ٢٠٠٠<br />

فقیر دکنی سنگا سن بتیسی انجمن ترقی اردو ، کراچی ۔<br />

۶٢<br />

یف روزالدین ‏،مولوی فیروز اللغات فیرو زسنز ، الہور ۔ ١۹۸٧<br />

قاسم محمود،‏ سید شاہکار اسالمی انسائیکلو پیڈیا الفصل ناشران و ۔ ۶۳<br />

٢٠٠٠ تاجرانِ‏ کتب ، الہور<br />

۶۴<br />

، کراچی ١۹۹۶<br />

قمر ساحری موجِ‏ رواں شایان اکیڈمی ۔<br />

۶۵<br />

قائم چاند پوری تذکرہ مخزنِ‏ نکات مجلس ترقی ادب،‏ الہور ۔ ١۹۹۶<br />

۶۶<br />

١۹۶۶<br />

قائم چاند پوری کلیات قائم۔ ج ا مجلس ترقی ادب ، الہور ۔<br />

مجلس تذکرہ گلستانِ‏ سخن ۔ ج ا قادر بخش صابر،‏ مرزا ۔ ۶٧


١۹٧٢ ترقی ادب،الہور<br />

۶۸<br />

مجلس )<br />

١۹۶۹<br />

غالب ‏،مرزااسدہلل خاں دیوانِ‏ غالب ( نسخہ شیرانی ۔<br />

ترقی ادب ‏،الہور<br />

غالب ‏،مرزااسدہلل خاں دیوانِ‏ غالب ( خواجہ،‏ ڈلکس ایڈیشن ۔ ۶۹<br />

‏(الوقار پبلی کیشنز ، الہور<br />

٧٠<br />

٢٠٠٠<br />

انجمن ترقی اردو،‏ غالب ‏،مرزااسدہلل خاں دی وانِ‏ غالب ( رضا ) ۔<br />

کراچی<br />

٧١<br />

١۹۹۴<br />

یش<br />

۔<br />

غالب ‏،مرزااسدہلل خاں دیوا ‏ِن غالب ‏)مہر(‏ خ غالم علی اینڈ سنز س ن<br />

مجلس ترقی ادب ، الہور کلیم فصیح الدی ن تذکرہ بہارستانِ‏ ناز ۔ ٧٢<br />

٧۳<br />

کیشنز ،<br />

١۹۶۵<br />

یپ رکرم شاہ ‏)مترجم(‏ کشف المحجوب ضیاء القرآن پبلی ۔<br />

الہور<br />

٧۴<br />

١۹۸۵<br />

یا جوکیشنل ساختیات پس ساختی ات گوپی چند نارنگ ، ڈاکٹر ۔<br />

پبلشنگ ہاوس،‏ دلی<br />

اور مشرقی شعری ات<br />

٧۵<br />

١۹۹۳<br />

مجلس ترقی ادب،‏ الہور<br />

١۹٧۸<br />

ید وانِ‏ مجروح مجروح ، میر مہد ی ۔<br />

مجلس ترقی مصحفی ، غالم مصطفے کلیاتِ‏ مصحفی ج ا ۔ ٧۶<br />

ادب ، الہور س ن


یعل<br />

یدل<br />

مومن ، مومن خاں کلیاتِ‏ مومن شیخ مبارک علی اینڈ سنز ، الہور ۔ ٧٧<br />

س ن<br />

٧۸<br />

محمود شیرانی ، حافظ پنجاب میں اردو کتاب نما،‏ الہور ۔ ١۹۶۳<br />

یس دہ شری ف ، گجرات س ن محبو ب عالم ، خواجہ خیرالخ یر ۔ ٧۹<br />

۸٠<br />

محب ، ولی ہللا کلیاتِ‏ محب سنگت پیلشرز،‏ الہور ۔ ١۹۹۹<br />

۸١<br />

مقصودحسنی لسانیاتِ‏ غالب قصور ۔ ١۹۹۶<br />

۸٢<br />

١۹<br />

مرتضی حسین ، میر ، فاضل احوال و رباعیات خیام شیخ غال م ۔<br />

۶۵ ای نڈ سنز ، الہور<br />

محمد اشرف وغیرہ پشتواردو بول چال مکتبہ القری ش ، الہور ۔ ۸۳<br />

۸۴<br />

١۹۸۶<br />

١۹۸٠<br />

مجلس ترقی ادب ، الہور یم ر تقی میر کلیات میر ۔ ج ا ۔<br />

جنر ل پبلشنگ ہاؤس نور الحسن ہاشمی نو راللغات۔ج اتا ۴ ۔ ۸۵<br />

١۹٧٧ ‏،کراچی<br />

مجلس سند ھ میں اردو شاعر ی ینب بخش خاں بلوچ،‏ ڈاکٹر ۸۶ ۔<br />

ترقی ادب،‏<br />

۸٧<br />

١۹٧۸ الہور<br />

۔<br />

کا ادبستان شاعری اردو اکیڈمی سندھ نور الحسن ہاشمی ‏،کراچی<br />

۸۸<br />

١۹۶۶<br />

کشمی ر کتاب گھر ، الہور س ن نذیر احمد ، ڈپٹی مراۃ العروس ۔<br />

١۹۸۸ ناظرحسین زیدی لغاتِ‏ نظامی گلوب پبکشرز ، الہور ۔ ۸۹


یات<br />

اردو سائنس بورڈ ، الہو ر وارث سرہندی قاموسِ‏ مترادفات ۔ ۹٠<br />

۹١<br />

١۹۸۶<br />

، ١۹۶۵ الہور<br />

یول دکنی کلیاتِ‏ ولی میری الئبریری ۔<br />

س وحیدالزمان کریرانوی القاموس الفری د صابردار الکتب،‏ الہور ۔ ۹٢<br />

ن<br />

۹۳<br />

، الہور ١۹٧٢<br />

بائیبل مقدس پاکستان بائیبل سوسائٹی ۔۔۔۔ ۔<br />

۹۴<br />

اقلیدس ج ا مکتبہ کوہِ‏ نور ، الہور ۔ ١۸۵۸<br />

رسائل :<br />

‘‘ ‏’’صریر ماہنامہ<br />

، ١۹۹۳<br />

اگست ١۹۹۳، ستمبر تادسمبر<br />

فروری<br />

کراچی فروری ١۹۹٢، مارچ ١۹۹۳، مئی<br />

١۹۹۴<br />

، مئی ، جوالئی ، اگست ١۹۹۵<br />

فروری ١۹۹۶، اپریل<br />

١۹۹٧<br />

لفظیات غالب کا تحقیقی<br />

و ساختی<br />

مطالعہ


مقصود حسن ی<br />

ابوزر برقی کتب خانہ<br />

٢٠١٧ جنوری

Hooray! Your file is uploaded and ready to be published.

Saved successfully!

Ooh no, something went wrong!