c2
You also want an ePaper? Increase the reach of your titles
YUMPU automatically turns print PDFs into web optimized ePapers that Google loves.
لفظیات غالب کا تحقیقی یات<br />
و ساختی<br />
مطالعہ<br />
مقصود حسن ی<br />
ابوزر برقی کتب خانہ<br />
٢٠١٧ جنوری
یپ<br />
یات<br />
یات<br />
لفظیات غالب کا تحقیقی یات<br />
مقالہ برائے پی۔ایچ۔ڈی<br />
عالمہ اقبال اوپن<br />
اردو<br />
محقْق: مقصود صفدر علی<br />
مقصود حسن ی<br />
ایم اے اردو‘ سیاسیات<br />
یونیورسٹی،اسالم آباد-<br />
شاہ<br />
و ساختی<br />
پاکستان<br />
مطالعہ<br />
‘<br />
معاشیات ‘<br />
تار یخ<br />
ایم فل اردو مقالہ بابا مجبور- شخصیت اور ادبی<br />
ڈاکٹر آف آرٹس،لسانیات ‘<br />
مقالہ<br />
phenalogy of varios languages<br />
خدمات<br />
‘ ایچ ڈی جاپانی زبان کا لسانی اور آوازوں کا نظام<br />
s<br />
پوسٹ پی<br />
ایچ ڈی<br />
لفظیات غالب کا ساختی<br />
یڈ آیم پی ایس ‘ یڈ ٹی یآئ ‘ڈی بی یآئ<br />
شیر ربانی<br />
پاکستان<br />
نگران<br />
کالونی ،قصور<br />
ڈاکٹر سید معی ن الرحمن<br />
پروفیسر ڈاکٹر نثا ر احمد قر یشی<br />
مطالعہ
۔١<br />
۔٢<br />
۔۳<br />
یات<br />
۔۴<br />
۔۵<br />
۔۶<br />
۔٧<br />
۔۸<br />
یات<br />
۔۹<br />
ترت یب<br />
١٠۔<br />
حرفِ آغاز<br />
غالب کے امرجہ سے متعلق الفاظ کی<br />
غالب کے کرداروں کا نفسی<br />
غالب کے اردو تراجم کا لسانی<br />
تلمیحاتِ غالب کی شعری<br />
تفہ یم<br />
اصطالحاتِ غالب کے اصطالحی<br />
مطالعہ<br />
جائزہ<br />
مفاہ یم<br />
حیثیت تہذیبی<br />
غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سلی قہ<br />
لفظیاتِ غالب کا ساختیاتی<br />
خالصہ<br />
کتابی ات<br />
مطالعہ
حرفِ آغاز<br />
غالب جدتِ فکر کے حوالہ سے مجھے ہمیشہ متاثر کرتا رہاہے ۔ میں<br />
نے بسات بھر اس کی غزل کا مطالعہ کیا۔ اسے جتنی بارپڑھا نیا ذائقہ<br />
نیا سواد اور نئے مضامین ہاتھ لگے ۔ یہ سب اس کے لفظوں کے<br />
باطن میں پوشیدہ مفاہیم کا کمال ہے۔ لگے بند ھے مخصوص اور<br />
بعض مستعمل مفاہیم کی مدد سے مطالعہ ء غالب میں کا م نہیں<br />
چلتا۔غالب کے لئے الگ سے لغت کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔<br />
مطالعہ ء غالب کے لئے عموم سے پرے ہٹ کر فکرِ غالب تک رسائی<br />
کے امکان روشن ہوسکتے ہیں ۔ اس انکشاف کے بعد میں نے غالب<br />
کے لفظوں کو مطالعہ کی بساط پر رکھنے کا ارادہ کرل یا۔<br />
یاتِ غالب کا تحقیقی<br />
و ساختیاتی<br />
‘‘لفظ مطالعہ ’’<br />
درحقیقت فکرِ غالب تک کسی حدتک رسائی کی ناچیز سی کوشش ہے۔<br />
اردو لفظیاتِ غالب سے متعلق معلومات کی فراہمی زیادہ سے زیادہ<br />
موجود، مستعمل اور امکانی مفاہیم تالشنے کی کوشش کی ہے۔ا س<br />
سے غالب کے سوچ کے بہت سے نامعلوم کرّ وں تک رسائی ممکن<br />
ہوسکے گی ۔<br />
جناب ڈاکٹر نثار احمد قریشی نے ہمیشہ کی طرح میرے مطالعہ ء غالب<br />
کے شوق کو پذیرائی بخشی اور موضو ع کی منظوری کے باب میں<br />
تگ ودو فرمائی ۔ان کا کمال یہ ہے کہ ہر مشکل موقع پر میدان میں<br />
اترتے ہیں ۔ ڈاکٹر سید معین الرحمن کی موت کے بعد مقالے کی<br />
نگرانی کا مسئلہ بن گیا ایسے مشکل گزار لمحات میں انہوں نے میرے<br />
پائے استقالل میں لرزش نہ آنے دی ۔سمجھ نہیں پارہا کہ ان کی<br />
محبتوں کا کن الفاظ میں شکریہ اداکروں ۔
۔۳<br />
جناب ڈاکٹر سید معین الرحمن ایسے لوگ کہاں ملتے ہیں ۔ وہ بعض<br />
معامالت میں اوروں سے قطعی مختلف تھے ۔ مثالا<br />
محبت اور شفقت کا سلیقہ انہی ں آتا تھا ۔١<br />
‘‘<br />
یچ زوں کو بڑا’’ سانبھ سانبھ کررکھتے تھے ٢۔<br />
کام اور کام کرتے چلے جاتے تھے<br />
مقالے کی نگرانی کا کام تو کل پرسوں کی بات ہے انہوں نے تو<br />
مجھے کام کرنے کا حوصلہ بخشا الف ۔<br />
تحقیقی<br />
کاموں میں رہنمائی<br />
فرمائ ی<br />
کمال مہربانی سے کتب عنایت ک یں<br />
تحقیقی اپنی<br />
کاوشوں میں<br />
ی اد رکھا<br />
ب۔<br />
ج۔<br />
د۔<br />
ہمی شہ<br />
میں ان کی عنایتوں اور محبتوں کا کیا شکر یہ ادا کروں ۔ موت نے<br />
انہیں کسی کا نہ رہنے دیا۔ کاش کچھ اور جی لئے ہوتے ۔ ہاں دعا ہے<br />
ہللا تعالی انہیں اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھے اور خلدِ خاص میں<br />
جگہ دے ۔<br />
ڈاکٹر نجیب جمال ، ڈاکٹر صابر آفاقی ،ڈاکٹر محمد امین ، ڈاکٹر غالم<br />
شبیر رانا ، پروفیسر امجد علی شاکر ،ڈاکٹر محمد عبدہللا قاضی<br />
گوہر نو شاہی غالب پرکاوش وفکر کے حوالہ سے میری ہمیشہ<br />
پذیرائی فرماتے رہے ہیں۔ ان احباب کا پیار میرے لئے بڑا معتبر اور<br />
محترم ہے ۔<br />
یونس حسن ایسا شاگرداور دوست ہللا ہر کسی<br />
کو عنایت فرمائے<br />
، ڈاکٹر<br />
ٍ
یعل<br />
۔وہ الئیربری کے کام میں ہمیشہ میر ے ساتھ رہے ہیں۔ اس ذیل میں<br />
انہوں نے کبھی وقت اور مصروفیات کی پرواہ نہیں کی۔ ان کی بیگم<br />
محترمہ کوثر یونس حسن خصوصی شکریے کی مستحق ہیں کہ انہوں<br />
نے یہ سب تحمل اور بردباری سے برداشت کیا۔ پروفیسر نیامت<br />
بڑی محبت سے پروف ریڈنگ کے معاملہ میں تعاون فرماتے رہے ہیں۔<br />
ڈاکٹر عبدالعزیز سحر کے مسلسل رابطے کو بھال کیسے اور کیونکر<br />
بھوال جاسکتا ہے میں ان عزیزوں کا شکر گزار ہوں ۔<br />
سید کنور عباس بڑا اچھا ادبی ذوق رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنی تعلیمی<br />
مصروفیات کے باوجود مجھے کبھی نظر انداز نہیں کیا اور بڑی دیانت<br />
داری سے میری معاونت کی ہے<br />
محترمہ رضیہ مقصود حسنی کی بات ہی کیا ہے۔ مقالہ کی تیاری کے<br />
دوران نہ صرف میری ضروریات کا خیال رکھا بلکہ بعض حوالوں کی<br />
تالش میں بھی تعاون کیا ہے ۔<br />
ارحا مقصود، میری جان کے ہاتھ میری کامیابیوں کے لئے ہمیشہ<br />
اٹھے رہے ہیں۔ میں ان صاحبان کا دلی وجان سے شکر گزار ہوں۔ ہللا<br />
میرے ان اپنوں کو سدا آباد اور سداسالمت رکھے ۔<br />
ہللا کا الکھ الکھ شکر ہے کہ اس نے اپنے اس ناچیز اور نہایت عاجز<br />
بندے کو اس تحقیقی کام کرنے کی ہمت سے نوازاور ہرقسم کی خرابی<br />
اور پریشانی سے بچائے رکھا ۔<br />
مقصود صفدر علی شاہ<br />
شیر ربانی کالونی قصور
یات<br />
باب نمبر 1<br />
غالب کے امرجہ سے متعلق الفاظ کی<br />
حیثیت تہذیبی<br />
افعال کے ہونے یا کرنے میں جگہوں کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔<br />
بعض جگہیں کسی مخصوص کام کے لئے وقف ہوتی ہیں لیکن بہت<br />
سی جگہیں کسی کام کے لئے مخصوص نہیں ہوتیں اور وہاں مختلف<br />
نوعیت کے کام ہوتے ہیں۔ مخصوص کاموں سے متعلق جگہوں پر<br />
دوسری نوعیت کے کاموں کے ہونے کے امکان کو رد نہیں کیا<br />
جاسکتا ۔بعض حاالت میں وہاں ایسے کام وقو ع میں آجاتے ہیں کہ جن<br />
کا وہاں وقوع میں آنے سے متعلق قیاس بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ گھر<br />
رہنے کے لئے ہوتے ہیں۔ گھر سیاسی ڈیرہ بن جاتا ہے، فحاشی کا اڈہ<br />
بنا لیا جاتا ہے ، چھوٹے اور محدود نوعیت کے تجارتی کام بھی ہوتے<br />
ہیں ۔خانقاہیں اور مساجد کے حجرے منفی استعمال میں بھی آنے<br />
لگتے ہ یں۔<br />
کرداروں کی جملہ کارگزاری میں امرجہ کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔ ان<br />
کے حوالے سے کرداروں سے سرانجام ہونے والے کاموں کی حیثیت<br />
، نوعیت اور اہمیت واضح ہوتی ہے۔ نفسی سطح پر جگہیں<br />
سامنے التی ہیں ۔ جگہوں کے حوالہ سے (Signified) نشان کا مدلول<br />
، کسی<br />
کرداروں سے متعلق شخصی رویہ ترکیب پاتا ہے۔ مسجد میں بوٹوں<br />
سمیت گھس آنے والے کے خالف مسلمانوں میں نفرت پیدا ہوتی ہے۔<br />
اصطبل میں کوئی جوتے اتار کر نہیں جاتا، ایسا کرنے واال ہنسی کا<br />
نشانہ بن جاتا ہے ۔میدانِ جنگ میں سینے پر گولی کھاتا سپاہی باوقار
یگئ<br />
اور محترم ٹھہرتا ہے جبکہ پیٹھ پھیر کر بھاگ جانے واال نفرت کی<br />
عالمت بن جاتا ہے کہ اسے خون پسینے کی کمائی سے کھالیا پالیا گیا<br />
ہوتا ہے ۔<br />
جگہوں کے حوالہ سے نہ صرف افعال کے سرانجام ہونے کے مختلف<br />
حوالے سامنے آتے ہیں بلکہ انسانی رویے بھی کھلتے ہیں۔ غالب نے<br />
اپنی اردو غزل میں بہت سی جگہوں کا استعمال کیا ہے۔ یہ جگہیں<br />
کرداروں کے قول وفعل کو واضح کرتی ہیں ۔ان جگہوں کا<br />
بھی ہیں کے مخصوص مدلول سے ہٹ کر ، اور (Signifier)جودال<br />
مدلول بھی سامنے آتے ہیں۔ امرجہ سے کلی واقفیت ، تشریح و تعبیر<br />
اور تفہیم میں کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ اگلے صفحات میں غالب کے<br />
ہاں استعمال ہونے والی جگہوں سے متعلق اہم معلومات فراہم کرنے<br />
کی سعی کی ہے تاکہ قاری کا ان کے کرداروں کے متعلق ایک<br />
مخصوص رویہ بن سکے۔ یہ بھی کہ کرداروں کے افعال کی تشریح کا<br />
عمل ہر بار نئے حوالوں سے متحرک رہے۔ جگہوں سے متعلق<br />
معلومات کے حوالے سے بہت سے نئے مدلول دریافت ہوسکیں گے<br />
اور تشریح کے نئے امکان روشن ہوجائیں گے ۔<br />
آتش کدہ:<br />
وہ مکان جہاں آتش پرست آگ کی پوچا کرتے ہیں اور وہاں کی آگ<br />
کبھی بجھنے نہیں دیتے ۔ اسے آگ کا گھر بھی کہہ سکتے ہیں۔ مجاز اا<br />
نو اللغات ‘‘نے بھی یہی معنی درج کئے بہت گرم مکان)<br />
ہیں جبکہ مولف ’’فرہنگ آصفیہ ‘‘نے سند میں اسیر کا یہ شعر درج<br />
کی ا ہے<br />
مولف ’’ ) ١
بسکہ آتش شرم روئے یار سے آب آب صاف ہر آتشکدہ میں اب ہے<br />
عالم آپ کا<br />
فیروز اللغات کے مطابق آتش خانہ اور آتش کانہ ہم معنی ہیں اور یہ<br />
آتش پرستوں کے معبد کے لئے استعمال ہوتے ہیں)<br />
آصفیہ‘‘ میں آتش خانہ کے دو مفاہیم سے آگ کی جگہ وہ طاق یا آلہ<br />
جومکان کے اندر جھاڑوں میں آگ جالنے کے لئے مکان گرم رکھنے<br />
کے لئے بناتے ہیں اور:)٢( آگ پرستوں کے ہاں آگ رکھنے کی جگہ<br />
ینہ اردو‘‘ لغت میں آتش خانہ کو وہ مکان مفاہیم درج ہیں۔<br />
جہاں پارسی لوگ آگ پوجتے ہیں جبکہ آتش کدہ وہ جگہ جہاں<br />
سردیوں میں تاپنے کے لئے آگ جالتے ہیں ۔ معنی درج کئے گئے<br />
۔۔۔۔۔۔ وہ جگہ جہاں مقدس ’’ ہیں ۔ اردو جامع انسائیکلو پیڈی اکے مطابق<br />
آگ رکھی جاتی ہے۔ عموماا ہر آتشکدہ ہشت پہلو بنایا جاتا ہے ۔ جس<br />
کے وسط میں آتش دان ہوتا ہے۔ آتشکدے / آتش خانے کو ہمیشہ<br />
سے تہذیبی اہمیت حاصل رہی ہے۔ سردیوں میں اکثر جگہوں پر االؤ<br />
روشن کرکے اس کے ارد گرد لوگ بیٹھ جاتے ہیں اور مختلف<br />
موضوعات پر گپ شپ کرتے ہیں۔ متوسط گھروں میں انگیٹھی جال کر<br />
ایک کمرے کو گرم رکھا جاتا ہے ۔ وہاں گھر کے جملہ افراد بیٹھ کر<br />
آگ تاپتے ہیں ، ساتھ میں گفتگو کا سلسلہ بھی چلتا رہتاہے ۔ گویاآتش<br />
خانہ اپنے تہذیبی حوالے رکھتا ہے ساتھ میں مل بیٹھنے کی عالمت<br />
بھی رہا ہے ۔<br />
فرہنگ )’’ ١<br />
۳ (<br />
آئ ’’(<br />
)۴(<br />
)۵(<br />
مذہب زرتشت میں آگ کو مقدس سمجھا جاتا ہے۔ اس کی پوجا کی<br />
جاتی ہے اور آتشکدہ ان کی عبادت گاہ ہے۔ ہندومذہب میں بھی آتش<br />
نمایاں مقام کی حامل ہے۔ غالب نے لفظ آتشکدہ بڑی عمدگی اور بالکل
یگئ<br />
نئے معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />
تھی جاری<br />
‘‘<br />
اسد<br />
داغ جگر سے مرے تحص یل<br />
آتشکدہ ، جاگیر سمندر )۶( نہ ہوا تھا<br />
ایک دوسرے شعر میں بھی آتشکدہ سے مراد آگ جلنے کی جگہ لی<br />
ہے۔ عبادت سے متعلق کوئی حوالہ موجود نہ یں<br />
آتشکدہ ہے سی نہ مرارازِ نہاں سے<br />
اے وائے ! معرضِ اظہار می ں آوے<br />
سینے کا مثلِ آتشکدہ ہونا جہاں کبھی آگ ٹھنڈی نہ ہوتی ہو، کی علت’’<br />
راز نہاں موجو د ہے ۔ آدمی اپنے سینے میں بات چھپا نہیں سکتا<br />
وہ چاہتا ہے اپنی بات کسی نہ کسی سے کہہ دے ۔<br />
اردو شاعری میں آتشکدہ بطور عبادت گاہ کبھی نظم نہیں ہوا ۔ اس کے<br />
ایسے بہت سے حوالے سامنے آئے ہیں جوشخصی کرب کے ساتھ<br />
ساتھ وسیب کی اقدارو روایات پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اس ضمن میں<br />
چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />
سخنِ عشق نہ گوشِ دلِ بے تاب می ں ڈال *<br />
مت<br />
یہ آتشکدہ اس قطرہ سیماب میں ڈال)٧<br />
سودا )<br />
آگ جلنے کی جگہ ، کنایہ عشق کی متواتر جلنے والی آگ ۔ دل کو<br />
قطرہ سیماب کا نام دیا ہے۔ سیماب کو کبھی قرار نہیں اوپر سے اسے<br />
آتشکدہ بنا دیا جائے ۔ ایسے میں جو صورتحال سامنے آئے گی اس کا<br />
تصور بھی لرزہ براندام کردیتا ہے ۔
نواب حسن علی خاں عبرت حضرت ابراہیم کے حوالہ سے بات کرتے<br />
ہیں ۔ نار نمرود، گل و گلزار ہوگئی تھی۔ دل آتشکدہ تھا جونہی وصل<br />
میسر آیا گلستان کی شکل اختیار کرگیا۔ عبرت نے دلیل کے ساتھ بات<br />
کی ہے کہ آتشکدے کا گلستان میں تبدیل ہونا کوئی اچھنبے کی بات<br />
نہیں کیونکہ پہلے ای سا ہوچکا ہے<br />
رشک خلی ل وہ گلِ خنداں نظر پڑا<br />
آتش کدے می ں دل کے گلستاں نظر<br />
پڑا)۸( عبرت<br />
آستان:<br />
فارسی اسم مذکر ہے چوکھٹ)۹( ڈیوڑھی،دروازہ، بزرگوں کے مزار کا<br />
دروازہ)١٠( درگاہ بادشاہ کی بارگاہ ، بزرگ کا مقبرہ)١١( وغیرہ کے<br />
معنوں میں استعمال کرتے ہیں ۔ یہ لفظ روحانی اور غالمانہ<br />
احساسات اجاگر کرتاہے ۔ ہمارے ہاں زیادہ تر شیوخ اور محبوب کی<br />
آستانہ ‘‘اسی کاروپ ہے اور ’’جائے رہائش کے لئے استعمال ہوتاہے ۔<br />
یہ لفط شیوخ کی بارگاہ کے لئے صدیوں سے مستعمل چال آتا ہے۔<br />
آستان شیخ کا ہوکہ محبوب کا ، اپنے مخصوص تہذیبی حوالے رکھتا<br />
ہے۔ ہر دو کے لئے محبت اور احترام کے جذبے کارفرما رہتے ہیں۔<br />
شیوخ کے آستانوں پر مختلف امرجہ سے متعلق لوگ حاضر ہوکر<br />
نذرانہء عقیدت پیش کرتے ہیں۔ تمیز و امتیاز کے سارے دروازے بند<br />
ہوجاتے ہیں۔ باہمی محبت کے بہت سے روپ اور تعاون و امداد کے<br />
باہمی حوالے نظر آتے ہیں۔ معاشرے میں وڈیرا‘‘ کا درجہ حاصل<br />
کرنے والوں کو آستانے کے باہر خاص و عام کے جوتے سیدھے<br />
، رومانی<br />
’’
میر(<br />
یگئ<br />
کرتے دیکھا جاسکتا ہے، بغیر کسی مجبوری اور جبر کے ۔ وہ اسے<br />
اپنے لئے اعزاز خیال کرتے ہ یں۔<br />
آستان محبوب کی پوزیشن قطعی مختلف رہی ہے ۔ وہاں کسی دوسرے<br />
کا وجود کیا اس کے متلعق کوئی بات، سایہ ، واہمہ یا احساس بھی<br />
گراں گزرتا ہے ۔ محبت اس آستان سے بھی وابستہ نظر آتی ہے ۔<br />
اردو غزل میں یہ لفظ مختلف حوالوں سے نظم ہوتا چال آتا ہے۔ غالب<br />
کے ہاں سنگِ آستان بدلنے کے حوالہ سے محبوب سے وابستہ ایک<br />
روّ یے کی نشاندہی کی<br />
: ہے<br />
ننگِ سجدہ سے می رے،<br />
سنگِ آستاں اپنا<br />
گھستے گھستے مٹ جاتا، آپ نے عبث بدال<br />
انعام ہللا یقین کے ہاں دو آستانوں کا تقابلی حوالہ پیش کیا گیا ہے۔<br />
محبو ب کا آستان کس قدر محبوب اورمعتبر ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ یقین<br />
:کے اس شعر سے بخوبی لگای ا جاسکتا ہے<br />
مجھے ظلِ ہما سے سایہ ء سریر سلطنت سے آستا ِن ی ار بہتر تھا<br />
دیوار بہتر تھا)١٢( یقین<br />
میر صاحب کے ہاں آستان سے محبت ، عقیدت اور احترام وابستہ نظر<br />
: آتا ہے<br />
سجدہ اس آستاں کا نہیں<br />
روز وشب )١۳<br />
یوں ہوا نصیب رگڑا ہے سرمیانہ ء محراب<br />
بازار:<br />
فارسی<br />
اسم مذکر، کاروبار ، تجارت کی<br />
جگہ ، نفع ، میلہ ، رونق ،
رواج ، معاملہ )١۴(دوکانوں کا سلسلہ ، منڈی ، نرخ )بھاؤ(ساکھ ،<br />
برسرِ عام ، جہاں بات پھیل جائے وغیرہ ۔<br />
بکری<br />
کاروباری حوالہ سے ’’بازار‘‘ شروع سے انسان کی معتبر ضرورت<br />
رہا ہے ۔ بازار دراصل دام لگنے کی جگہ ہے ۔ جہاں کوئی بھی سودا<br />
ہوگا وہ بازار کے زمرے میں آئے گا۔ مختلف امرجہ کے لوگ یہاں<br />
ملتے ہیں۔ سودابازی کے ساتھ ساتھ زبانوں کے الفاظ، رویے، رواج،<br />
روایات وغیرہ ، ایک دوسرے کے ہاں منتقل ہوتے ہیں۔ سماجی<br />
روایات اور معاشرتی نظریات کا تصادم بھی سامنے آتا ہے ۔<br />
اقدار ،<br />
، خریدوفروخت )١۵(<br />
لفظ’’بازار ‘‘ سنتے ہی آنکھوں کے سامنے مختلف نسلوں، قبیلوں اور<br />
جدازبانیں بولنے والے آنکھوں کے سامنے گھوم جاتے ہیں۔ مختلف<br />
قسم کی اشیاء کی دوکانوں کا نقشہ آنکھوں کے سامنے ابھرنے لگتا<br />
ہے ۔ یہاں ہر شے مہنگے سستے داموں مل جاتی ہے، بک جاتی ہے<br />
۔ اشیا کی قدر و وقعت ان کے استعمال کی جگہوں پر ہوتی ہے۔ سستے<br />
پن اور بے وقعتی کا احساس یہاں پر ابھرتا ہے۔ بعض رویوں سے<br />
متعلق تحسین و آفرین اور بعض کے متعلق حقارت جنم لیتی ہے ۔<br />
دھوکہ دہی ، ہیر اپھیری اور کمینگی کے بہت سے پہلو<br />
سامنے آتے ہیں۔ بازار میں نظریں لڑتی ہیں ، برسوں کے<br />
بچھڑے مل جاتے ہیں۔ لہجوں کا تبادلہ ہوتا ہے ،بہت کچھ بک جاتا ہے<br />
چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />
، بددیانتی<br />
)١۶(<br />
تا گرم ہے بازار تری بیع سلم سے جرم ناکردہ کی مرے عفو خری دار<br />
کا )١٧( قائم<br />
جنسِ دل کے وہ خریدار ہوئے تھے کس دن<br />
کی افواہیں ہیں )١۸ شی( فتہ<br />
یوں ہی یہ<br />
کوچہ و بازار
یک<br />
چندے یونہی ہے عشق زلیخا کی<br />
مجروع<br />
گرکشش<br />
یوسف<br />
کو آج کل سرِ بازار<br />
دیکھنا )١۹(<br />
تینوں شعر بازار کے کسی نہ کسی تہذیبی حوالے ، اصول اور ر ّویے<br />
کو واضح کررہے ہیں ۔اب غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال دیکھئ ے<br />
ساغر جم سے مراجام سفال اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گ یا<br />
اچھا ہے<br />
جہاں بہت ساری دوکانیں ہیں ان میں ایک برتنوں کی دوکان ،جہاں<br />
خریداری کی جاتی ہے، جہاں اشیاء دستیاب رہتی ہیں۔<br />
وں شاہد گل باغ سے بازار<br />
می ں آوے<br />
غار تگرِ ناموس نہ ہو گر ہوس زر!<br />
زرکی ہوس ’’ناموس‘‘ تک کو بازار میں لے آتی ہے ۔ بازار ایسی جگہ<br />
ہے جہاں بولی لگتی ہے ۔ زیادہ بولی دینے واال خریدار ٹھہرتا ہے ۔<br />
باغ :<br />
فارسی اسم مذکر، گلزار ،چمن پھلواڑی)٢٠(عمومی سنس میں اس<br />
سے وہ قطعہ اراضی مرادلیا جاتا ہے جہاں پھولوں کے پودے لگائے<br />
جاتے ہیں ۔ پھل دار درختوں کے ذخیرے کو بھی باغ کا نام دیا جاتا ہے<br />
۔ اس سے آل اوالد ، بال بچے ، دنیا ، خوب آباد، بارونق ، معمور ،<br />
پرفزامعنی بھی لئے جاتے ہیں (<br />
٢١ )<br />
باغ کے لئے گلستان ، گلزار ، گلشن ، چمن وغیرہ ایسے دوسرے الفاظ<br />
:بھی بولے جاتے ہیں ۔ بہر طور باغ<br />
آبادی<br />
کاالزمہ اور لوازمہ رہے ہ یں<br />
ا۔
نفسی یات<br />
تسکین کاذریعہ رہتے ہ یں<br />
ذوقِ جمال کا مظہر ہوتے ہ یں<br />
ماحول کی<br />
ج۔<br />
بقا کے ضامن ہوتے ہ یں<br />
تہذیبی ضرورت رہے ہ یں<br />
ھ۔<br />
ب۔<br />
د۔<br />
غالب کے ہاں باغ اور اس کے مترادفات کا استعمال پر لطف معنویت کا<br />
:حامل ہے<br />
باغ میں مجھ کو نہ لے جاؤورنہ مرے حال پر ہر ایک گل ترایک چشم<br />
خوں فشاں ہو جائے گا<br />
ہوتے ہ یں۔ (Sensitive) باغ سے متعلقات نہای ت حساس *<br />
کوئی دنیا میں مگر باغ نہیں واعظ خ لد بھی باغ ہے خیر آب وہوا ور<br />
سہ ی<br />
باغ تازہ آب وہوا کے لئے اپنا جواب نہیں رکھتے۔ باغ دنیا میں جنت<br />
سے کم نہیں ہوتے ۔<br />
سایہء شاخِ گل افعی نظر آتا باغ، پاکر خفقانی ی ہ ڈراتا ہے مجھے<br />
ہے<br />
غالم رسول مہر ، ڈاکٹر عبدالرحمن بجنوری کے حوالہ سے لکھتے<br />
:ہیں<br />
یہ عہد کے باغ ویران پڑے ہیں ۔شام کے وقت شاخوں کا عکس<br />
سبزے پر بعینہ سانپ کی طرح نظر<br />
مغل ’’
یعن<br />
آتا ہے ۔ یہ بھی کہ نباتات نے دست انسانی کی قطع برید سے آزادی<br />
پاکر ایک عجیب آوارگی اختیار کرلی<br />
‘(٢٢) ‘ ہے<br />
اردو شاعری میں باغ مختلف تہذیبی ضرورتوں کے حوالہ سے<br />
:استعمال میں آی ا ہے<br />
تو ہو اور باغ ہو اور زمزمہ کرنا بلبل تیری آواز سے جیتاہوں ، نہ<br />
مرنا بلبل)٢۳( تق ی<br />
پھلواڑی ، جہاں پھولوں کے پودے ہوں<br />
کچھ دل ہی باغ میں نہیں تنہا شکستہ دل ہر غنچہ دیکھتاہوں تو<br />
شکستہ دل )٢۴( درد<br />
ہے گا<br />
دنی ا معمورہ<br />
دل کو کیا باندھے ہے گلزارِ جہاں سے بلبل حسن اس باغ کا اک روز<br />
خزاں ہووے گا )٢۵( قائم<br />
دنی ا ،جہاں ،<br />
ہر سہ شعر ا کے ہاں ’’باغ‘‘ مختلف حوالوں سے وارد ہوا ہے ۔ درد<br />
اور قائم نے بطور استعارہ نظم کیا ہے ۔ درد نے دنیا کے رویوں کو<br />
واضح کیا ہے ۔یہاں دکھ دینے والوں کی کمی نہیں جبکہ قائم نے فنا کا<br />
فلسفہ اجاگر کیا ہے ۔<br />
گلستان:<br />
یہ لفظ ’’گل‘‘ کے ساتھ ’’ستان‘‘ کا الحقہ بڑھانے سے تشکیل پایا ہے،<br />
ی پھولوں کی جگہ۔ گویا یہ لفظ ایسے باغ کے لئے مخصوص ہے
جہاں پھولدار پودے ہوں۔ اسم ظرف مکان ، باغ جہاں پھول کھلتے<br />
پھولوں سے بھرپور اور پھولدار مقامات انسانی مزاج پر ہیں۔)٢۶ )<br />
خوشگوار اثر ات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ صحت کی بہتری اور<br />
بحالی کے لئے نمایاں حیثیت واہمیت کے حامل رہے ہیں۔ یہی نہیں<br />
غمی وخوشی کے حوالہ سے ان کی ہر چند ضرورت رہی ہے۔ اردو<br />
غزل می ں اس کا مختلف حوالوں سے استعمال رہاہے<br />
حاالت ، موسموں، سماوی آفات وغیرہ رنگ میں بھنگ ڈالتے رہتے<br />
ہیں<br />
گلستان جہاں کی دید کیجو چشم عبرت سے کہ ہر اک سروقد ہے اس<br />
چمن میں نخل ماتم کا)٢٧( (<br />
ؔ( درد<br />
میرزا عالؤالدین آرزو کے نزدیک پھولوں کو ہاتھ بھی لگانا<br />
:کی بربادی کے مترادف ہے<br />
، گلستان<br />
کہ آج لوٹے ہے گل چیں یہ لگائیں ہاتھ بھی جھوٹوں تو ی وں کہے بلبل<br />
گلستاں کیسا )٢۸( آرزو<br />
غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />
تو ہو اور آپ بصد گلستاں لے گئے خاک می ں ہم داغِ تمنائے نشاط<br />
ہونا<br />
۳٠ )<br />
باغ باغ ہوکر ، شادوخرم رہو) پھولو پھلو)٢۹ )<br />
مجھے اب دیکھ کر ابر شفق آلودہ یاد آیا کہ فرقت میں تری آتش<br />
برستی تھی گلستاں پر<br />
موسم اور ماحول انسانی<br />
پیروی موڈکی<br />
کرتے ہیں<br />
۔ غالم رسول مہر کا
کہنا ہے<br />
مناظر کی دآلویزی بجائے خود کوئی خاص اہمیت نہیں رکھتی ،بلکہ ’’<br />
سب کچھ انسان کی دل کی کیفیت پر موقوف ہے ۔<br />
اگر وہ خوش ہے تو غیر دلچسپ مناظر سے بھی شادمانی کے اسباب<br />
پیدا کرے گا۔ اگر وہ ناخوش ، رنجیدہ اور مصی بت<br />
زدہ ہے تو بہتر سے بہتر منظر بھی اس کے لئے سوزش اور جلن<br />
() ۳١ ‘‘ ۔ کاباعث ہوگا<br />
غالب کے بعد کروچے نے بھی<br />
تھیوری یہی تو<br />
ہے پیش کی<br />
چہرہ فروغِ مے سے ، گلستاں اک نو بہارِ ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ<br />
کئے ہوئے<br />
، حسن ، رنگا<br />
، رنگینی<br />
سرخی )۳٢(سرخ رنگین )۳۳( خوبصورتی<br />
رنگی ، حسن انسان کے اندر ہے جب بھی غیر فطری رکھ رکھاؤ سے<br />
باہر آتا ہے ، یہ ازخود واضح ہوجاتاہے ۔<br />
گلشن:<br />
‘‘<br />
گل کے ساتھ ’’شن‘‘ کاالحقہ بڑھانے سے ترکیب پایا ’’یہ لفظ بھ ی<br />
ہے ۔ اسم ظرف مکان ، باغ)۳۴( معنی مراد ہیں۔ لیکن گلزار کی طرح<br />
یہ بھی پھولوں والی جگہ کے لئے مخصوص ہے۔ لغت سے ہٹ کر<br />
کنای اۃکوئی سے معنوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ میر صاحب کے<br />
ہاں پھولوں والی جگہ کے معنوں میں نظم ہوا ہے ۔<br />
گل شرم سے بہہ<br />
جائے گا گلشن می ں ہوکر آب سا
یان<br />
یال<br />
‘‘<br />
برقع سے گرنکال کہیں چہرا ترا مہتاب سا)۳۵( میر<br />
میر صاحب کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ انسانی حسن )ونزاکت ) کے<br />
گلشن کے ساتھ ’’سامنے کوئی حسن )ونزاکت ) ٹھہر نہیں سکتا ۔<br />
حسن وابستہ کردیا گیا ہے ۔ گلشن حسن کا منبع ہے لیکن انس حسن<br />
کے سامنے صفر )پاتال( ہوجاتا ہے ۔<br />
بہارِ داغ تھی<br />
جب دل پہ، قائم<br />
عجب سرسبز تھا گلشن ہمار ا)۳۶(<br />
قائم نے گلشن سے سبزہ اور ہری منسلک کی ہے ۔ یہ انسانی<br />
صحت ومزاج کے لئے نمایا ں حیثیت کی حامل رہی ہیں۔<br />
قائم<br />
آفتاب کے خیال میں گلشن حسن اور رنگا رنگی )کسی کی( کی آماجگاہ<br />
ہے ۔ لیکن انسانی حسن پر حسد کرنا یا ششدر رہ جانا غیر فطری بات<br />
نہ یں<br />
مت اس اداو ناز سے گلشن میں کرگزر ڈرتا ہوں میں ، مبادا، کسی کی<br />
نظر لگے )۳٧( آفتاب<br />
غالب<br />
کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ فرمائ یں<br />
گلشن می ں بندوبست برنگ دگر ہے آج<br />
قمری<br />
گلشن بمعنی<br />
کا طوق حلقہء بی رون در ہے آج<br />
گلستان )۳۸( محفل )۳۹(<br />
برتا گی ا ہے<br />
گلشن کو تری صحبت از بسکہ خوش آئی<br />
آغوش کشائی ہے غالب<br />
ہے ہر غنچے کاگل ہونا<br />
گلستان ، باغ )۴٠(<br />
انجمن ، بزم محفل
اشخاص کی صحبت قوموں کے مزاج ر ّویے اور روایات بدل کررکھ<br />
دیتی ہے۔تابع اذہان بلوغت اختیار کرلیتے ہ یں<br />
گلزار:<br />
یہ لفظ بھی گل + زار کا مجموعہ ہے ۔ زار اسم ظرف مکان کی عالمت<br />
ہے ۔ گل زار جہاں پھول ہی پھول ہوں ۔)۴١( پھلیرے کی دوکان پر بہت<br />
سی قسموں کے پھول ہوتے ہیں لیکن اسے گلزار کا نام نہیں دیا جائے<br />
گا۔ وہ دوکان ہی کہالئے گی۔ گلزار سے مراد ایسی جگہ / خطہ اراضی<br />
جہاں پھولوں کے پودے اگائے گئے ہوں۔ پھول ہمیشہ سے سماجی<br />
ضرورت رہے ہیں۔ گلستان ، گلشن اور گلزار در حقیقت ایک ہی قماش<br />
کے لفظ ہیں ۔ اردو غزل میں گلزار کا استعمال مختلف سماجی اور<br />
انسانی رویوں سے پیوست نظر آتاہے ۔ مثالا<br />
ہوا زیبا بدن گلرو تمہارا<br />
نہ دیکھا وہ زمانے میں کسی<br />
خلق جس دن سے<br />
گلزار میں صورت )۴٢(<br />
چندا<br />
انسانی خلق رنگا رنگ پھولوں کے حسن اور خوشبو سے کہیں بہتر<br />
ہوتا ہے ۔ پھول اپنے حسن اور خوشبو کے حوالہ سے متاثر کرتے<br />
ہیں۔ لوگوں کو قریب آنے کی دعوت دیتے ہیں ۔بعینہ ہی انسانی حسن<br />
اور خلق کی صورت ہوتی ہے۔ انسان میں ان دونوں عناصر کاہونا<br />
گلزار کی مانند ہوتا ہے ۔<br />
گلزار:<br />
پھلنا پھولنا ،پنپنا، سکہ رہنا<br />
اس قدر افسردہ دل کی وں ان دنوں ہے آفتاب
دیکھ کر ہوتا ہے تجھ کو تنگ ، دل گلزار کا )۴۳( آفتاب<br />
محفل ، انجمن ، دنی ا ، احباب ، قدردان<br />
زمانے کا عمومی چلن ہے کہ وہ سکھ میں ساتھ دیتا ہے۔ دکھ اور<br />
افسردگی میں دل تنگ کرتا ہے ۔پھول اور پھولدار پودے خوشگوار موڈ<br />
پسند کرتے ہیں ۔ اسی میں ان کے پھلنے پھولنے کا راز مخفی ہوتا<br />
ہے ۔<br />
:غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />
تواس قد دلکش سے جو سائے کی طرح ساتھ پھر ی ں سرو و صنوبر<br />
گلزار می ں آوے<br />
سرو وصنوبر سے واضح ہورہا ہے کہ گلزار سے پھولوں کاخطہء<br />
اراضی مراد ہے۔گلزار میں )شخصی (بلند قامتی معتبر و معزز ٹھہراتی<br />
ہے۔ غالم رسول مہر لکھتے ہ<br />
: یں<br />
محض بلندی قامت کوئی خوبی نہیں ، قداتنا ہی بلند ہونا چاہئے جتنا ’’<br />
کہ موازنیت کے باعث د ل کو لبھائے ،<br />
بلند قامتی نری<br />
بعض اوقات نازیبا بن جاتی<br />
( ۴۴ ۔ ہے<br />
)<br />
چمن:<br />
‘‘<br />
باغ گروپ سے متعلق ہے۔ اردو شاعری میں ’’یہ لفظ بھ ی<br />
اس لفظ کا بڑا عام استعمال ملتاہے<br />
اس نازنین دہن سے حرف اس ادا سے نکال گویا کہ غنچہء گل صحن<br />
چمن می ں چٹکا
یال<br />
‘‘<br />
خوبصورت ادائیگی صحنِ چمن میں غنچہء گل کے چٹکنے سے کسی<br />
طرح کم نہیں ۔ لہجہ اعتماد بحال کرتاہے ۔غلط لہجہ جھگڑے کا سبب<br />
بن سکتا ہے ۔ بے مزگی کی صورت نکل سکتی ہے ۔ کرخت اور<br />
کھردرا انداز تکلم بے وقار کرکے رکھ دیتا ہے ۔ غنچے کا چٹکنا اپنے<br />
دامن میں بے پناہ حسن رکھتا ہے ۔<br />
، زندگی<br />
کے ذائقے ہی بدل کر رکھ دیتی ’’کس ی<br />
میں جوانی آنگن ہے<br />
مرغان چمن کے چہچہے ہیں اور کبک دری کے قہقہے ہیں )۴۵(<br />
مجروح<br />
مرغان چمن کے چہچہوں کا جواز۔١۔ہری ۔٢۔ پھول ۔۳۔ پھل ہیں ۔<br />
مجروح نے چمن کو باغ کے معنوں میں اندراج کیا ہے ۔<br />
اب غالب کے ہاں اس لفظ کی کارفرمائی مالحظہ ہو<br />
چمن زنگار آئینہ باد لطافت بے کثافت جلوہ پیدا کرنہیں سکت ی<br />
بہاری کا<br />
چمن:<br />
گلبن و اشجار و برگ و بار)۴۶( اظہار لطافت)۴٧( بادِبہاری کے اظہار<br />
) ۴۸ کا وسیلہ (<br />
ا ڑتے ہوئے الجھتے ہیں ہے جوشِ گل بہار میں ی اں تک کہ ہر طرف<br />
مرغِ چمن کے پانوء غالب<br />
چمن ، جہاں بہت سارے درخت ہوں اوران کی بہت سی شاخیں<br />
اِدھرا دھربکھری ہوئی ہوں کہ بلبل کو پرواز میں دشواری محسوس
یرہ<br />
یپن<br />
ہوتی ہو۔ بے ترتیبی حرکت میں خلل کا سبب بنتی ہے۔ بہتات نعمت سہی<br />
لیکن اس کا ترتیب میں النا اور ضروری قطر برید حرکت میں دشواری<br />
کا موجب نہیں بنتی ۔ پنجابی مثل معروف ہے ’’پانا سب کو آتا ہے لیکن<br />
’’ٹمکانا‘‘ کوئی کوئی جانتا ہے۔ چمن کی خوبی تو ہر کوئی چاہتا ہے<br />
لیکن پودوں کی دیکھ بھال ، توازن ، سیمٹری قائم کرکے حظ فراہم<br />
کرنا کوئی کوئی جانتا ہے ۔میسّر کی بہتات ، سلیقے کی محتاج ہے<br />
جبکہ سلیقہ ، توازن اور سٹمری کاضامن ہوتا ہے ۔<br />
ب ت خانہ:<br />
فارسی اسم مذکر۔ بت رکھنے کی جگہ ، مندر ، شوالہ ، شیودوارہ<br />
بتکدہ ، صنم کدہ ، مورتی پوجا کی جگہ )۵٠(انسان نے اپنے<br />
محافظ ، معاون ، نجات دہندہ ، پوجیور کو مجسم اور چشم بخود<br />
دیکھنے کی خواہش ہمیشہ کی ہے۔ دکھ ، تکلیف اور مصیبت میں ان<br />
سے مدد چاہی ہے ۔ دیوی دیوتاؤں کے ساتھ بھلے اور انسان دوستوں<br />
کے بت بنا کر انہیں احترام دیا گیا ہے ۔ ان کی یاد میں بت گھر بنائے<br />
گئے ہیں ۔ یہاں تک کہ کعبہ کو بھی بت گھر بنا دیا گیا ۔ یہی وجہ ہے<br />
کہ بت اوربت خانے انسانی تہذیبوں کا محورو مرکز رہے ہیں ۔ مذہبی<br />
اشخاص کی تصاویر اورمجسموں کااحترام عیسائیوں اور مسلمانوں<br />
کے ہاں بھی پایا جاتا ہے ۔)<br />
)۴۹(<br />
۵١ )<br />
جبرواستبدادسے متعلق قوتیں، انسان اور انسانیت سے برسر پیکار<br />
ہیں۔کچھ لوگ ان قوتوں کے سامنے ہمیشہ جھکے اور انہیں ا<br />
قسمت کامالک ووارث سمجھتے چلے آئے ہیں جبکہ کچھ لوگ ان<br />
قوتوں سے نبردآزما رہے ہیں۔ اس جنگ کے فاتحین کوبھی عزت و<br />
احترام دیا گیا ہے ۔ گویا دونوں ، منفی اور مثبت قوتیں طاقت کی
شی(<br />
یہی(<br />
عالمت ٹھہر کر پوجیور کے درجے پر فائز رہی ہیں۔ ماہرین بشریات کا<br />
کہناہے کہ فرد کی شخصیت پیدائشی قوتوں کے زیر اثر نہیں بلکہ<br />
معاشرتی حاالت کے نتیجے میں تشکیل پاتی ہے۔ وجہ ہے کہ<br />
بہت بڑا معاشرتی حوالہ رہے ہیں۔ بعض کو ان کے عمدہ<br />
کردار)۵۴( اور بعض کوجبری)۵۵( عزت دی نے پر انسان مجبور ہا ہے<br />
۵٢(<br />
) ۵۳ ( ’’‘‘ بت<br />
بتکدہ ‘‘کانام دیتے ہ یں ’’طوائف گاہ اوربازار حسن کو بھی غالب<br />
شب ہوئی پھر انجمن رخشندہ کا منظر کھال اس تکلف سے گویا بتکدے<br />
کا درکھال<br />
اردوشاعری<br />
میں<br />
کہیں عشقِ حقیقی<br />
کوئی<br />
’’بت خانہ‘‘<br />
عام استعمال کا لفظ رہا ہے<br />
ہے کہیں عشقِ مجازی<br />
ہے<br />
مسجد بناتا ہے کہیں بنتا ہے بت خانہ)۵۶( شر یں<br />
بت خانے ‘‘ کا استعمال بطور پوجا گاہ ہو اہے ’’<br />
چشم اہل قبلہ میں آج اس نے کی<br />
جا جوں سرمہ<br />
حیف ایسا شخص جوخاکِ دربت خانہ تھا )۵٧(<br />
سودا<br />
۔ مثالا<br />
مجازی<br />
اور غیرحقیقی<br />
پوجاگاہ<br />
مسجد میں بتکدے میں کلیسا میں دیر م یں<br />
پھرتے تری<br />
بت کدہ<br />
تالش میں ہم چار سو رہے )۵۸<br />
دا<br />
‘‘<br />
، بیت الصنم ، صنم خانہ ،<br />
’’بت خانہ<br />
کے مترادف الفاظ ہ یں
یرہ<br />
ہللا رے کیا عشق بتاں میں ہے رسائ ی<br />
یہ کعبہ ء دل اپنا صنم خانہ ہوا ہے )۵۹(<br />
ذکا<br />
کسی شخص کا باطن جودنیوی<br />
حوالوں سے لبریز رہا ہو ۔<br />
یب ت الحرام تھا سو وہ کافر ہمارے دل کی نہ پوچھ اپنے عشق م یں<br />
بیت الضم ہوا (<br />
۶٠ )<br />
شیخ تفضل حسین عزیز<br />
’’آستانِ صنم‘‘<br />
کانام دے رہے ہ یں<br />
دیر وحرم سے کام بھال اس کو کیا رہے جس کاکہ آستانِ صنم سجدہ<br />
گاہ ہو )۶١( عز یز<br />
محبوب کا آستانہ عشاق کی<br />
غالب<br />
سجدہ گاہ رہا ہے<br />
کے ہاں لفظ بت خانے کا استعمال مالحظہ ہو<br />
وفاداری بشرط استواری اصل ایماں ہے مرے بت خانے میں تو کعبے<br />
می ں گاڑو برہمن کو<br />
یقین استواری کانام ہے ۔ کبھی اِدھر کبھی ادھر ایسوں کو عہد جدید ’’<br />
لوٹے‘‘ کانام دیتا ہے بت خانہ بتوں کے رکھنے کی جگہ کوکہا جاتا رہا<br />
ہے ۔ یہ لفظ مندر، شوالہ ، دیر، شیودوارہ کے لئے بوال جاتاہے ۔بت<br />
خانہ سے وابستہ روایات تہذیبی حوالوں سے جڑی ہیں اور ان<br />
کے اثرات نادانستہ بت شکنوں کے ہاں بھی منتقل ہوئے ہ یں۔<br />
بی اباں:<br />
فارسی اسم مذکر، ریگستان ، جنگل ، ویرانہ ، اجاڑ ، جہاں کوسوں تک<br />
پانی اور درخت نہ ہوں)<br />
۶٢ )
عشق اوربیاباں الزم و ملزوم حیثیت کے حامل ہیں۔ وہ اس لئے<br />
عشق میں جب بھی وحشت الحق ہوگی تو وحشی<br />
ویرانے کی طرح دوڑے گا ۔<br />
)عاشق )<br />
عشق ویرانی چاہتا ہے تاکہ عاشق اور معشوق بال خوف مل<br />
سکیں اورباتیں کرسک یں۔<br />
غالب<br />
کے ہاں لفظ’’بیاباں‘‘<br />
کا استعمال مالحظہ ہو<br />
ا۔<br />
ب۔<br />
بحر گر بحر نہ ہوتا گھر ہمارا ، جونہ روتے بھی تو وی راں ہوتا<br />
توبی اباں ہوتا<br />
جہاں پانی دستیاب نہ ہو، وی رانہ *<br />
میر صاحب جنوں کو بیابان کا نام دے رہے ہیں ۔بیاباں ہولناک وسعت<br />
ویرانی کاحامل ہوتا ہے ۔ خوف اس سے وابستہ ہوتا ہے جنون کی حد<br />
پیمانوں سے باال ہوتی ہے ۔ بقدر ضرورت حاالت)ویرانی( اور وسعت<br />
میسر نہ آنے کا خوف اور خدشہ رہتا ہے۔ ان امور کے پیش نظر میر<br />
صاحب نے ’’بیاباں جیون ‘‘کی ترکیب جمائی ہے<br />
میں صیدِر میدہ ہوں بیابانِ جنون کا رہتا ہے مراموجب وحشت ،<br />
مراسایا )۶۳( میر<br />
شکیب جاللی یاس کے ساتھ بیابان کارشتہ جوڑتے ہیں یاس بیابان<br />
سے مما ثل ہوتی ہے ۔ یاس کی حالت میں امید کے دروازے بند<br />
ہوجاتے ہیں کسی حوالہ سے بات بنتی نظر نہیں آت ی<br />
یب ٹھا تھا میں اداس بیابان یاس تازہ کوئی ردائے شب ابر میں نہ ت ھا<br />
میں )۶۴( شک یب
ہم<br />
کسی بھی نوعیت کا جنون سوچ کے دروازے بند کردیتا ہے ۔ یا س<br />
اداس کردیتی ہے ۔ ہر دوصورتیں معاشرتی جمود کاسبب بنتی ہیں ۔<br />
معاشرتی جمود تخلیق و تحقیق کے لئے سم قاتل سے کم نہیں ہوتا۔<br />
جنوں ہوکہ یاس مثلِ بیابان ( بے آباد، ویران بنجر، تخلیق وتحقیق سے<br />
معذور( ہوتے ہ یں۔<br />
فارسی اسم مذکر: بیابان ، صحرا ، جنگل ،میدان )۶۵( دشت:<br />
ویرانہ ، شیفتگی کاٹھکانہ ، اردو شاعری میں یہ لفظ مختلف مفاہیم<br />
کے ساتھ نظم ہوا ہے ۔ حاتم اور قاتم نے اسے ویرانہ اور بیابان کے<br />
معنوں می ں باندھا ہے<br />
دوانوں کو، بس ہے پوشش سے دامنِ دشت وچادرمہتاب )۶۶(<br />
قائم<br />
یک ا ہے عشق کے ٹیسونے بن ہوامجنوں کے حق می ں دشت گلزار<br />
حاتم سرخ )۶٧ )<br />
اب غالب<br />
کے ہاں اس لفظ کے استعمال مالحظہ ہو<br />
یک قدم و حشت سے درسِ دفتر امکاں کھال جاہ ، اجزائے دوعالم<br />
دشت کا شی راز تھا<br />
وحشت اور دشت ایک دوسرے کے لئے الزمہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔<br />
وحشت کی صورت میں دشت کی ضرورت ہوگی۔ جنون ووحشت امکان<br />
کے دروازے کھولتے ہیں۔ آبادی میں رہتے ہوئے سوچ کو یکسوئی<br />
میسر نہیں آسکے گی ۔ یہ دشت میں ہی ممکن ہے ۔<br />
صحرا:<br />
عربی<br />
اسم مذکر۔<br />
جنگل ، بیابان)۶۸(<br />
میدان ، جہاں درخت وغیرہ کچھ
۔(<br />
یال<br />
نہ ہوں، ویرانہ ، ریگستان )۶۹(<br />
غالب<br />
تنگ جگہ جہاں گھٹن ہو ۔<br />
نے مجنوں کے حوالہ سے صحرا سے بیابان معنی<br />
مراد لئے ہ یں<br />
صحرا مگر بہ تنگی چشم جز قیس اور کوئی نہ آی ا بروئے کار<br />
حسود تھا<br />
صحرا وسیع و کشادہ ویرانہ ہوتا ہے ۔ بقول غالب اسے کوئی سر نہیں<br />
عام روایات ’’کرسکتا ۔ یہ اعزاز صرف مجنوں کو حاصل ہوا ہے ۔<br />
کے مطابق اس کی ساری عمر بیابان کی خاک چھاننے میں بسر ہوئی<br />
۔)٧٠ صحرا گردی عشق کا الزمہ رہا ہے ۔<br />
شیفتہ صحرا سے پر آشوب ویران مقام مراد لیتے ہ یں<br />
گاؤں بھی ہم کو غنیمت ہے کہ آبادی<br />
صحرا دیکھ کر )٧١ شی( فتہ<br />
تو ہے آئے ہیں ہم پر<br />
آشوب<br />
بیدل حیدری ویرانی<br />
میں نظم کرتے ہ<br />
، خشکی ، پشیمانی ، بدحالی<br />
: یں<br />
باد ل<br />
وغیرہ کے معنوں<br />
یہ آنکھ کے صحرا کو کیا ہوا کیوں ڈالتے نہیں ہیں بگولے دھمال<br />
، سوچ )٧٢( بی دل<br />
حاتم<br />
نے صحرا سے سبزہ گاہ ، جہاں ہر<br />
ہو معنی ی<br />
مراد لئے ہ یں<br />
میاں چل سیر کر ابر و ہوا ہے ہو اہے کوہ و صحرا جابجا سبز)٧۳(<br />
حاتم<br />
جنگل:<br />
فارسی<br />
اسم مذکر۔<br />
بیابان ، جھاڑی ،بن، نخلستان، صحرا، میدان ،
یرہ<br />
ریگستان ، بنجر ، افتادہ زمین ، وی ران جگہ،<br />
(چراگاہ، بادشاہی شکار گاہ صید گاہ) ٧۴<br />
حاتم نے بے آباد جگہ جبکہ چندا نے چوپایوں کی چراگاہ ،معنی<br />
لئے ہ<br />
مراد<br />
: یں<br />
وے پری<br />
بعد مدت کے<br />
رویاں جنھیں ڈھونڈے تھے ہم جنگل کے ب یچ<br />
یکا<br />
یک آج پائیں باغ میں )٧۵(<br />
حاتم<br />
رہیں کیونکہ بستی<br />
ؔ(دیکھتے ہیں )٧۶( ( چندا<br />
میں اس عشق کے ہم جو آہو کوجنگل سے رم<br />
غالب نے جنگل کوبیابان ، دشت اور صحرا کے معنوں میں استعمال<br />
کی ا ہے<br />
ہر اک مکان کو ہے مکین سے شرف اسد مجنوں جو مرگیا ہے تو<br />
جنگل اداس ہے<br />
بیابان ، دشت ، صحرا،جنگل اورویرانہ وحشت پیدا کرنے والے الفاظ<br />
ہیں ۔ قدرتی یا پھر انسان کی اپنی تیار کردہ آفات انسانی تباہی کا<br />
موجب رہی ہیں۔ طاقتور طبقے ، بیماریاں یا پھر سماوی آفات، آبادیوں<br />
کو ویرانوں میں بدلتی رہتی ہیں۔بہر طور یہ الفاظ سماعت پر ناگوار<br />
گزرتے ہیں۔ سماعت ان سے جڑی تلخی برداشت نہیں کرتی۔ ان حقائق<br />
کے باوجود عشاق، زاہد حضرات اور تدبر وفکر سے متعلق لوگوں کو<br />
یہ جگہیں خوش آتی ہیں ۔ ان مقامات پر موجود آثار، مختلف<br />
حوالوں سے متعلق امور کی گھتیاں کھولتے ہیں ۔ عبرت یا پھر دلی ِل<br />
جہد بن جاتے ہ یں۔
جنت<br />
لفظ جنت، درحقیت بعد از مرگ ایک مستقل ٹھکانے / گھر کے جنت:<br />
لئے مستعمل ہے۔ اس کے حسن اور آسودگی کا سن کر آدمی اپنے<br />
زمینی گھر کو جنت نظیر بنانے کی سعی کرتا ہے۔ لفظ جنت ایک<br />
پرسکون ، پرراحت اور پرآسائش گھر کا تصور دیتا ہے۔ انسان اس<br />
کے حصول کے لئے زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی کوشش کرتا<br />
ہے۔ سخاوت اور عبادت و ریاضت سے بھی کام لیتا ہے ۔<br />
قرآن مجید اور دیگر مذہبی کتب میں بھی بعد از مرگ اچھے کرموں<br />
کے صلہ میں عطاء ہونے والے اس بے مثل گھر ک انقشا ملتا ہے<br />
ہیں ( ٧۸<br />
)٧٧<br />
)<br />
جنت وہ باغات) ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی *<br />
٧۹ )<br />
اس باغ کی وسعت سات آسمان اور زمین کے برابر ہے ( *<br />
(یہ امن اور چین کا گھر ہے ( ۸٠ *<br />
(یہ گھر مستقل ہوگا) * ۸١<br />
۸٢ )<br />
وہاں آزادی ہوگی) *<br />
(آسائش ہوگی) * ۸۳<br />
وے سدا بہارہوں گے<br />
چھاؤں بھی ۔<br />
میسر ہوگی)<br />
) یم * ۸۴<br />
(یہ نہال کردینے واال گھر ہوگا) * ۸۵<br />
ہ گھر بڑا عمدہ اور اس میں کسی قسم کی تکلیف اوررنج نہ<br />
ہوگا)<br />
ی *<br />
۸۶ )
ہاں جھروکے ہوں گے ، ضیافتوں کا اہتمام ہوگا۔ پھل ،عزت اور<br />
)ہر( نعمت میسر ہوگی)<br />
ی *<br />
۸٧ )<br />
(اونچے محل اورباال خانے میسر ہوں گے) * ۸۸<br />
گویا جنت ہر حوالہ سے مثالی ہوگا۔ وہاں کسی قسم کا رنج اور دکھ نہ<br />
ہوگا بلکہ ہر نوع کی سہولت میسر ہوگی۔ جنت میں انسان کو کسی<br />
:دوسرے پر انحصار نہیں کرنا پڑے گاجبکہ زمی ن پر بقول روجرز<br />
یات کی تسکین کے لئے انسان کودوسروں پر انحصار کرنا پڑتا<br />
ہے اوراسے معاشرتی رسم ورواج اور اقدار<br />
ضرور ’’<br />
۸۹ ( )<br />
۔ ‘‘ کی پابندی کرنا پڑتی ہے<br />
غالب نے جنت کامختلف حوالوں سے ذکر کیا ہے ۔ ہر بارنئی معنویت<br />
پیدا کرنے کی کوشش کی ہے<br />
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن دل کے خوش رکھنے کو غالب<br />
یہ خی ال اچھا ہے<br />
(۹٠) ‘‘ نافہموں کے لئے ای ک سبز باغ ’’ آغا باقر:<br />
(۹١)‘‘نادانوں کا گھر ’’ شاداں بلگرامی :<br />
(۹٢) ‘‘ دل خوش رکھنے کا ذری عہ ’’ غالم رسول مہر:<br />
مترادفاتِ جنت کا تذکرہ بھی<br />
بہشت:<br />
فارسی<br />
کالمِ غالب می ں ملتا ہے<br />
اسم مونث ، جنت، فردوس ، باغ، عیش آرام کا مقام (<br />
۹۳ )
یاہ<br />
سنتے ہیں جو بہشت کی تعریف سب درست لیکن خدا کرے وہ ترا جلو<br />
ہ گا ہ ہو<br />
(۹۴) ‘‘جہاں محبوب کا جلوہ نصی ب ہوگا ’’ آغا باقر<br />
(وہ مقام جہاں محبو ب کا دیدار میسر آئے) ۹۵<br />
خلد:<br />
عربی<br />
اسم مونث، جنت، بہشت ، فردوس (<br />
۹۶ )<br />
’’ غالم رسول مہر<br />
گھر ترا خلد میں گریاد آ یا کی رضوان سے لڑائی ہو گ ی<br />
(۹٧) ‘‘ باغ’’ آغا باقر<br />
(۹۸) ‘‘ دری چہ باغ<br />
’’ غالم رسول مہر<br />
آٹھ طبقات بہشت میں سے ایک طبقہ کا ’’ شاداں بلگرامی :<br />
(۹۹)‘‘نام<br />
تصور محبوب ، پرآسائش مقام ، خوبصورت جگہ ، محبوب کے گھر<br />
سے کم تر اورجہاں محبو ب کی عدم موجودگی کے باعث بے چینی<br />
اور بیقراری ہوگ ی۔<br />
فردوس :عربی اسم مذکر ۔ باغ ، گلشن ، بہشت ، جنت، بینکٹھ ، بہشت<br />
کا اعلی طبقہ)<br />
١٠٠ )<br />
یہ جنت نگاہ وہ فردوسِ گوش لطفِ خرام ساقی وذوق صدائے چنگ<br />
ہے<br />
میٹھی<br />
، پرکی ف ، پرسرور
باغ رضوان:<br />
وہ بہشتی<br />
باغ جس کادربان نگران رضواں ہے<br />
وہ اک گلدستہ ہے ہم ستائش گرہے زاہد اس قدر جس باغِ رضواں کا<br />
بے خودوں کے طاقِ نی ساں کا غالب<br />
باغ رضوان جنت کے کسی ایک حصے کا نام ہے ۔جنت کے دوسرے<br />
حصوں کا ذکر بھی غالب کے ہاں ملتا ہے مثالا حوض کوثر جس کے<br />
ساقی جناب امیر ہوں گے ۔<br />
کل کے لئے کر آج نہ خست شراب میں یہ سوئے ظن ہے ساقی کوثر<br />
کے باب م یں<br />
کوثر نام ایک نہر بہشت میں اس کا پانی<br />
(میٹھا ( ١٠١<br />
(حوض کوثر ،خیر کثیر ( ١٠٢<br />
(بے شمار خوبیاں ( ١٠۳<br />
اس پانی<br />
دودھ سے سفید اور شہد سے<br />
کو جو ایک مرتبہ پیئے گا پیاس نہیں لگے گی<br />
١٠۴ (<br />
)<br />
(نام حوض ست کہ در آخرت خواہد بود ( ١٠۵<br />
غالب نے بھی<br />
کوثر سے مراد حوض ہی<br />
لی ا ہے<br />
غالب کے ایک شعر می ں باغ ارم کا ذکر آتا ہے<br />
جہاں تیر<br />
ا نقش قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہ یں
ارم:<br />
عربی اسم مذکر ۔بہشت ،جنت ،شداد کی بنائی ہوئی بہشت کا نام<br />
ایک شہر کا نام جو شداد سے منسوب تھا اور وہی اس کا<br />
شہرۂ آفاق باغ بتایا جاتا تھا ۔ا ب یہ لفظ مطلق بہشت کے لئے مستعمل<br />
ہے۔ باغ جنت )١٠۸( محبوب کا ہر نقش قدم)٠۹ا( یوں جیسے<br />
پھولوں کی کیاری<br />
)١٠۶(<br />
)١٠٧(<br />
ہو ( ١١٠<br />
)<br />
اردو شاعری میں اس خوبصورت مقام کا مختلف حوالوں سے ذکر ملتا<br />
ہے<br />
تیرا نام ہر دم کوئی لیوتا ٹھکانہ جنت بیچ اوس دیوتا )١١١( اسماعیل<br />
امروہو ی<br />
خوبصورت ٹھکانہ / گھر ،صلہ ء عبادت ،اجر ،انعام<br />
باغ بہشت آنکھوں سے اب گر گیا مرے دل میں بسا وہ سبزخط روئے<br />
یار ہے )١١٢( چندا<br />
ہرا بھرا سبز باغ، نہایت خوبصورت باغ ،بہشت کا سبزہ مگر خط<br />
روئے ی ار سے کم تر<br />
اوسی وقت بھیجا خدا پاک نے بہشتاں تے حوراں ایحال منے )١١۳(<br />
اسماعیل امروہو ی<br />
بہشتاں ،جمع بہشت ۔وہ جگہ جہاں خوبصورت عورتیں اقامت رکھتی<br />
ہیں ۔<br />
کیا ڈھونڈتی ہے قوم ،آنکھوں میں قوم کی خلد بریں ہے طبقہ اسفل<br />
جحیم کا )١١۴ شی( فتہ
یول<br />
خلد ،<br />
حسین سپنا ،خوش فہمی<br />
،مٹی<br />
سے بنے انسان کا سپنا<br />
ہاں طلب گارِ جناں آؤ درحضرت پر یہ مکاں وہ ہے جسے خلد بنا کہتے<br />
ہیں ( ١١۵( مجروح<br />
در حضور ،کنایتہ اس الم<br />
ساکن ک و کو ترے کب ہے تماشے کا دمانح آئے فردوس بھی<br />
ادھرکو جھانکا )١١۶( میر<br />
چل کر نہ<br />
محبوب کے کوچے کو ’’فردوس ‘ ‘پر تر جیح دی جارہی ہے کہ یہ<br />
جازبیت ،حسن و جمال ،تعلق وغیرہ کے حوالہ سے بر تر ہے۔فردوس<br />
کے متعلق پڑھنے سننے میں آتا ہے جبکہ محبوب کا کوچہ دیکھنے<br />
میں آرہا ہے ۔لوگ اس کوچے کے متعلق اظہار خیال کرتے ہیں ۔ا س<br />
کی جازبیت اور خوبصورتی پر کہتے ہیں ۔فردوس سننے کی چیز ہے<br />
جبکہ یہ دیکھنے اور سننے سے عالقہ رکھتی ہے ۔<br />
تمہارے روضہ جنت نشاں کے جو کہ درباں ہ یں<br />
رکھے ہیں حکم رضواں ،حضرت خواجہ معین الدیں )١١٧(آفتا ب<br />
رضوان جو جنت کے ایک باغ کا درباں ہے اس پر زمین باسی ،ہللا کے<br />
کا حکم چلتا ہے اور اس کا روضہ جنت نشاں ہے ۔ روضے کو<br />
جنت نشاں قرار دے کر رضوان )موکل (کی دربانی کا جواز آفتاب نے<br />
بڑی خوبی سے نکاال ہے ۔<br />
ہے جو چشم تر بہر ابن علی بہ از چشمہ آب کوثر ہے وہ<br />
چاند پور ی<br />
قائم )١١۸(
یات<br />
یسن<br />
قائم چاند پوری نے حسین کے غم میں بہتی آنکھ کو چشمہ آب کوثر<br />
قرار دیا ہے۔یقیناوہ آنکھ جوئے کوثر کو بہت پیچھے چھوڑ جاتی ہے ۔<br />
زائر ہو جو کوئی ترے گل گشت دو عالم سے ہو کیوں کر وہ تسل ی<br />
کوچے کے ارم کا )١١۹( قائم چاند پور ی<br />
قائم رسالت ﷺکے کوچہ کو ارم کا نام دیتے ہیں ۔رسالت مآب ﷺ<br />
کے کوچے کا زائر گل گشت دو عالم میں اطمینان محسوس نہیں کرتا ۔<br />
قلبی تسلی کا جو ذائقہ وہاں ہے یہاں کب میسر آتا ہے ۔<br />
جنت کا حسن اور آسایش متاثر کر تا ہے ۔شداد اس متاثر ہوا ۔ اس نے<br />
باغ بنوایا ۔انسان اپنے زمینی گھر کے لئے ایسی ہی صورتوں کا متمنی<br />
رہا ہے ۔کبھی گھر کے اند ر اور گھر کے باہر سبزے سے لطف اندوز<br />
ہونے کی کوشش کر تا ہے ۔شہروں کو باغات سے آراستہ کرتاہے۔<br />
حسن و آرائش انسان کی نفسی کمزوری ہے۔ وہ سنائی جنت<br />
کے لوازمات جمع کرنے کی سعی و جہد کرتا چال آیا ہے۔حسن و آرائش<br />
موڈ پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔موڈ پر رویے اور رویوں پر تہذیبی روایات<br />
اٹھتی ہیں ۔جنت کے حوالہ سے ان عناصر کو تہذیبوں کی رگوں میں<br />
رواں دیکھا جاسکتا ہے ۔حسن اور آرائش و آسودگی جنت ہی کا تو پر<br />
ہیں ۔<br />
خانقاہ :<br />
عربی اسم مونث ۔خانقہ بھی لکھنے میں آتا ہے۔درویشو ں اور مشائخ<br />
کے رہنے کی جگہ صومعہ کسی درویش یا پیر کا مقبرہ خان<br />
بمعنی شاہ، قاہ تبادل گاہ بمعنی جائے شاہ بوجہ عظمت مزار فقرا کے<br />
معنی ہیں خانقاہیں ہمیشہ سے قابل احترام رہی ہیں مخصوص<br />
)١١۹(<br />
)١٢٠(
ےس کلاسم<br />
قلعتم<br />
گول<br />
ںاہی<br />
ےس<br />
١) ۔<br />
یناحور<br />
یگدوسآ<br />
ےناپ<br />
یک<br />
عقوت<br />
ےتھکر<br />
ںیہ<br />
٢) ۔<br />
ینطاب<br />
تیبرت<br />
یک<br />
دیما<br />
ےتھکر<br />
ںیہ<br />
۳) ۔<br />
تاجاح<br />
یور<br />
اک<br />
عبنم<br />
لایخ<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
ںوہاقناخ<br />
اک<br />
یملاسا<br />
ںورشاعم<br />
س یس ںیم<br />
ا<br />
ی<br />
رادرک<br />
یھب<br />
اہر<br />
ےہ<br />
قناخ۔<br />
ہای<br />
ت یرظن<br />
ا<br />
ںورشاعم<br />
ںیم<br />
یھبک<br />
ہطساولاب<br />
روا<br />
یھبک<br />
ہطساولاب<br />
ےلھپ<br />
ےلوھپ<br />
ںیہ<br />
روا<br />
نا<br />
اک<br />
یناسنا<br />
رک<br />
راد<br />
رپ<br />
رثا<br />
بترم<br />
اوہ<br />
ےہ<br />
صوصخم۔<br />
ےوانہپ<br />
ےنھکید<br />
وک<br />
ےتلم<br />
ںیہ<br />
تروص یسیا۔<br />
یہاقناخ<br />
تاموسر<br />
یک<br />
تملاع<br />
ہری<br />
ںیہ<br />
حلص ںیہاقناخ۔<br />
و<br />
یشتآ<br />
ہمشچرس اک<br />
ہری<br />
ںیہ<br />
داحتا۔<br />
و<br />
یتہجکی<br />
یک<br />
تملاع<br />
یھب<br />
رارق<br />
یتاپ<br />
ںیہ<br />
دجسم۔<br />
ےس رچلک<br />
نا<br />
اک<br />
مداصت<br />
روا<br />
ریب<br />
اہر<br />
ےہ<br />
یولوم۔<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ےس ںوہاقناخ<br />
قلعتم<br />
گول<br />
یھبک<br />
اراوگ<br />
ںیہن<br />
۔ےہر<br />
یولوم<br />
یک<br />
ششوک<br />
ےک<br />
دوجواب<br />
یہاقناخ<br />
رچلک<br />
وک<br />
غورف<br />
لصاح<br />
اوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
ےدکیم<br />
وک<br />
دجسم<br />
ہسردم،<br />
روا<br />
ہاقناخ<br />
ےک<br />
ربارب<br />
لا<br />
اڑھک<br />
ایک<br />
۔ےہ<br />
ہدکیم<br />
روطب<br />
ہیانک<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ایآ<br />
ےہ<br />
رعش۔<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
بج<br />
ہدکیم<br />
اٹھچ<br />
وت،<br />
رھپ<br />
با<br />
ایک<br />
ہگج<br />
یک<br />
دیق<br />
دجسم<br />
وہ<br />
ہسردم،<br />
،وہ<br />
یئوک<br />
ہاقناخ<br />
وہ<br />
ہی<br />
ظفل<br />
ودرا<br />
روا<br />
یرعاش یسراف<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ایآاتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
الاثم<br />
رید<br />
ںیم<br />
ےبعک<br />
ایگ<br />
ںیم<br />
ےس ہقناخ<br />
با<br />
یک<br />
راب<br />
ےس ہار<br />
ےناخیم<br />
یک<br />
سا<br />
ہار<br />
ںیم<br />
ھچک<br />
ریھپ<br />
اھت<br />
)١٢١(<br />
ریم<br />
ہقناخ<br />
یفوص ودش یلاخ<br />
دنامب زادرگ<br />
تخر<br />
ںآ<br />
یرفاسم<br />
دناشف
)١٢٢(<br />
انلاوم<br />
مور<br />
منم<br />
ہک<br />
ہشوگ<br />
ء<br />
ہناخیم<br />
ہاقناخ<br />
تسنم<br />
ےئاعد<br />
ریپ<br />
حبص درو)١٢۳(ناغم<br />
ہاگ<br />
زارش ظفاح)١٢۴(تسنم<br />
ی<br />
ہرجح<br />
:<br />
ہرجح<br />
تدابع،<br />
میلعت،<br />
و<br />
رت<br />
تیب<br />
ےک<br />
ہولاع<br />
بحاص یولوم<br />
یک<br />
تشن<br />
ہاگ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
ہی۔<br />
یبرع<br />
نابز<br />
اک<br />
ظفل<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
ےک<br />
یوغل<br />
ینعم<br />
یرھٹوک<br />
دجسم،<br />
یک<br />
یرھٹوک<br />
ہو،<br />
تولخ<br />
ہناخ<br />
سج<br />
ںیم<br />
ھٹیب<br />
رک<br />
تدابع<br />
ںیرک<br />
)١٢۶(ہفرغ)١٢۵(۔<br />
ہریغو<br />
ںیہ<br />
ایوگ۔<br />
ہی<br />
ظفل<br />
یملاسا<br />
بیذہت<br />
ںیم<br />
روپرھب<br />
تیونعم<br />
اک<br />
لماح<br />
اہر<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
ےک<br />
ددعتم<br />
ےلاوح<br />
ے ر<br />
ہ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
الاثم<br />
ا<br />
) خئاشم<br />
و<br />
فراع<br />
تارضح<br />
ےک<br />
ۂرمک<br />
تضایر<br />
ےک<br />
ےئل<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
اہر<br />
ےہ<br />
ب<br />
) ےرجح<br />
ںیم<br />
ھٹیب<br />
رک<br />
ےس ءاملع<br />
ءابلط<br />
میلعت<br />
لصاح<br />
ےترک<br />
ے ر<br />
ہ<br />
ںیہ<br />
ج<br />
) ءاملع<br />
یئاہنت<br />
ںیم<br />
ںاہی<br />
ہعلاطم<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
د<br />
) ند<br />
ای<br />
رازیب<br />
تارضح<br />
روا<br />
قاشع<br />
اک<br />
گنت<br />
و<br />
کیرات<br />
ہرمک<br />
ہرجح<br />
ایلاہک<br />
ےہ<br />
ھ<br />
) ولوم<br />
نابحاص ی<br />
ےسا<br />
تحارتسا<br />
ےک<br />
ےئل<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ےتلا<br />
ںیہ<br />
و<br />
) دب<br />
یلعف<br />
ےک<br />
ےس ظاحل<br />
ہرجح<br />
دب<br />
مان<br />
یھب<br />
ےہ<br />
رہب<br />
روط<br />
ہی<br />
ماقم<br />
سدقت<br />
بآم<br />
۔ےہ<br />
انلاوم<br />
مور<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ےسا<br />
ہرمک<br />
ےک
معنوں میں<br />
ہے گیا کیا استعمال<br />
)١٢۵(<br />
بجزبندندآں تا داو آور بروں حجرہ از رخت<br />
جو ہمراہ<br />
موالناروم<br />
نے حجرے سے سامان باہر نکاالتاکہ وہ ساتھیوں کو تالش کرنے<br />
والے )صوفی( گدھے پر الد<br />
اس (<br />
) یں<br />
غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال دیکھئے ۔<br />
ہنوز ،اک پر تو نقش خیال یار باقی ہے دل افسردہ<br />
یوسف کے زنداں کا<br />
غالب نے ’’حجرہ<br />
ٹھہراتاہے<br />
شاداں<br />
بلگرامی:<br />
،<br />
‘‘<br />
گویا حجرہ ہے<br />
بطور مشبہ بہ نظم کیا ہے ۔یوسف کا پیوند تلمیح<br />
( ١٢۶ کوٹھری کمرہ چھوٹا<br />
)<br />
( ١٢٧ کوٹھری تاریک و تنگ باقر آغا<br />
: )<br />
( ١٢۸ حجرہ کا خانے قید مہر: رسول غالم<br />
)<br />
غالب کے ہاں چھوٹے بڑے کمرے پر زور نہیں تاہم کامن سنس کی<br />
بات ہے کہ حجرہ چھوٹا کمرہ ہوسکتا ہے۔اصل زور اس کے ماحول<br />
)افسردگی (پر ہے ۔ انسان کے موڈکا تعلق ماحول اور سچویشن سے<br />
ہے ۔بہت بڑی حویلی یا عالیشان محل ملکیت میں ہو وہ تب ہی خوش<br />
آئے گا جب وہاں<br />
چہل پہل ہوگی ۔ا س رونق میں کوئی پوچھنے واال ہوگا۔ جس سے<br />
کہا سناجاسکے گا<br />
۔ (١<br />
۔ (٢ نہیں ہوگا پہرہ کا خوف
۳) ۔<br />
یسک<br />
مسق<br />
یک<br />
یدنباپ<br />
ںیہن<br />
گوہ<br />
ی<br />
حراش ہسرہ<br />
ےس ہرجح<br />
ہرمک<br />
یرھٹوک/<br />
دارم<br />
ےل<br />
ےہر<br />
ںیہ<br />
س ۔<br />
ا<br />
ہلاوح<br />
صیصخت<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ےقباس یسک<br />
تورض یک<br />
سوسحم<br />
یتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
قشاعالاثم<br />
اک<br />
ہرجح<br />
،<br />
ہاقناخ<br />
اک<br />
ہرجح<br />
لیج،<br />
اک<br />
ہرجح<br />
ہقباس ہریغو<br />
تسویپ<br />
ہن<br />
ےنرک<br />
تروص یک<br />
ںیم<br />
ےسا<br />
دجسم<br />
لااو<br />
انھجمس ہرجح<br />
ےھڑپ<br />
اگ<br />
۔<br />
ناتسبد<br />
:<br />
بتکم<br />
لوکس)١٢۹(<br />
ہسردم۔<br />
)١۳٠(<br />
ملاغ<br />
لوسر<br />
رہم<br />
:<br />
ناتسبدا<br />
اک<br />
ففخم<br />
بتکم،<br />
میلعت،<br />
ےناپ<br />
یک<br />
ہگج<br />
(<br />
١۳١ )<br />
ناتسبد<br />
،<br />
ہسردم<br />
،<br />
بتکم<br />
سرد’’<br />
ہاگ<br />
‘‘<br />
ےک<br />
نیت<br />
مان<br />
ںیہ<br />
ںونیت۔<br />
ظفل<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
یڑب<br />
یبوخ<br />
روا<br />
ئنی<br />
تیونعم<br />
ھتاس ےک<br />
ےھدناب<br />
ںیہ<br />
میلعتانف<br />
سرد<br />
ےب<br />
یدوخ<br />
ںوہ<br />
سا،<br />
ےنامز<br />
ےس<br />
ہک<br />
ںونجم<br />
ملا<br />
فلا۔<br />
اتھکل<br />
اھت<br />
راوید<br />
ںاتسبد<br />
رپ<br />
ناتسبد<br />
یک<br />
راوید<br />
رپ<br />
’’<br />
لا<br />
‘‘<br />
انھکل<br />
ےس ںاہی ۔)ا<br />
ھچک<br />
لصاح<br />
ےنوہ<br />
اک<br />
ہن<br />
ںی<br />
ںاہی۔)ب<br />
ےک<br />
ےھڑپ<br />
وک<br />
لاوز<br />
ےہ<br />
۔)ج<br />
ھچک<br />
یقاب<br />
ےنہر<br />
لااو<br />
ںیہن<br />
ہاگسرد،<br />
یھب<br />
ہن<br />
ںی<br />
۔)د<br />
لصا<br />
میلعت<br />
’’<br />
لک<br />
نم<br />
نافاہیلع<br />
‘‘<br />
ےہ<br />
وج<br />
ںاہی<br />
ےک<br />
باصن<br />
ںیم<br />
ںیہن<br />
اذہل<br />
ناتسبد<br />
یک<br />
میلعت<br />
یروھدا<br />
ےہ<br />
رعش ےرسود<br />
ء<br />
ںیم<br />
ھب<br />
ی ’’ انف<br />
‘‘<br />
وک<br />
حضاو<br />
ایک<br />
ایگ<br />
۔ےہ<br />
رعش سا<br />
ںیم
ظفل<br />
بتکم<br />
لامعتسا<br />
ےہاوہ<br />
اتیل<br />
ںوہ<br />
بتکم<br />
لد<br />
قبس ںیم<br />
زونہ<br />
نکیل<br />
یہی<br />
ہک<br />
تفر<br />
ایگ<br />
روا<br />
دوب<br />
اھت<br />
ایند<br />
ےنرہھٹ<br />
یک<br />
ہگج<br />
ںیہن<br />
،<br />
لچ<br />
ؤلاچ<br />
اک<br />
ماقم<br />
ےہ<br />
۔<br />
کیا<br />
رعش ےرسیت<br />
ںیم<br />
ہسردم’’<br />
‘‘<br />
مظن<br />
ےہاوہ<br />
س ۔<br />
ا<br />
رعش<br />
ںیم<br />
ےدکیم<br />
وک<br />
دجسم<br />
،<br />
ےسردم<br />
روا<br />
ہاقناخ<br />
ےک<br />
ربارب<br />
اڑھکلا<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
بج<br />
ہدکیم<br />
اٹھچ<br />
وت<br />
رھپ<br />
با<br />
ایک<br />
ہگج<br />
یک<br />
دیق<br />
دجسم<br />
ہسردم،وہ<br />
،وہ<br />
ک<br />
ئوی<br />
ہاقناخ<br />
وہ<br />
ناتسبد<br />
،<br />
بتکم<br />
ہسردم،<br />
وک<br />
رہ<br />
ےرشاعم<br />
ںیم<br />
یدیلک<br />
تیثیح<br />
لصاح<br />
ںوموق۔ےہ<br />
یک<br />
یقرت<br />
،<br />
تبثم<br />
ت یاور<br />
ا<br />
ےک<br />
لیکشت<br />
ےناپ<br />
روا<br />
نا<br />
ےک<br />
ےنپنپ<br />
یساراصحنااک<br />
ےرادا<br />
رپ<br />
ےہ<br />
ںاہج۔<br />
ہی<br />
ہرادا<br />
روا<br />
سا<br />
ےک<br />
تحص تاقلعتم<br />
دنم<br />
روا<br />
راقواب<br />
ںوہ<br />
ےگ<br />
ںاہو<br />
ارھتس فاص ہرشاعم<br />
بیکرت<br />
ےئاپ<br />
۔اگ<br />
سا<br />
ےرشاعم<br />
ےک<br />
ےیور<br />
روا<br />
راوطا<br />
نزاوت<br />
یہت<br />
ںیہن<br />
ںوہ<br />
ےگ<br />
ناسنا۔<br />
ےن<br />
لیصحت<br />
ملع<br />
و<br />
نف<br />
ںیم<br />
ںیرمع<br />
ںیداتب<br />
س ۔<br />
ا<br />
ہلماعم<br />
ںیم<br />
ےنپا<br />
ںوچب<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ساسح<br />
اہر<br />
ےہ<br />
۔<br />
ظفل<br />
بتکم<br />
ناتسبد،<br />
،<br />
ہسردم<br />
ےٹوھچ<br />
ےٹوھچ<br />
ںوچب<br />
وک<br />
اتڑود<br />
اتگاھب،<br />
ںیترارش<br />
ےترک<br />
روا<br />
ےتور<br />
ےتروسب<br />
ںوھکنآ<br />
ےنماس ےک<br />
ےل<br />
اتآ<br />
ےہ<br />
دازآ<br />
ےس لوحام<br />
دنباپ<br />
لوحام<br />
یک<br />
فرط<br />
تعجارم<br />
ںیہنا<br />
ناشیرپ<br />
رک<br />
یتید<br />
س ۔ےہ<br />
ا<br />
ظفل<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
کیا<br />
روا<br />
ہشقن<br />
یھب<br />
نہذ<br />
ںیم<br />
اترھبا<br />
ےہ<br />
ہک<br />
کیا<br />
ملاع<br />
صخش لضاف<br />
ملع<br />
ےک<br />
ںونازخ<br />
ےک<br />
ےزاورد<br />
ےلوھک<br />
اھٹیب<br />
ےہ<br />
س ۔<br />
ا<br />
ےنماس ےک<br />
ےھٹیب<br />
ءابلط<br />
ہی<br />
یدیراورم<br />
ےنازخ<br />
عمج<br />
رک<br />
ےہر<br />
ںیہ<br />
ہی۔<br />
،روعش ہرادا<br />
کاردا<br />
روا<br />
ےس یہگآ<br />
قلعتم<br />
۔ےہ<br />
یسا<br />
ےئل<br />
ناسنا
یڑت<br />
یوہ<br />
ا( کتاب کی طرف رخ کرتا ہے<br />
ب( علم و فن سے متعلق شخص<br />
/<br />
اشخاص کی طرف رجوع کرتا ہے<br />
مالی تنگی سختی میں بھی کتاب دوستی سے منہ نہیں مو ٍ (ج<br />
: دامگاہ<br />
شکارگاہ<br />
مقام وہ<br />
جہاں شکار<br />
( ١۳۳ ہو بچھاہوا جال لئے کے<br />
)١۳٢( )<br />
دامگاہ،شکار گاہ کے مترادف مرکب ہے تاہم اسے جال کے ساتھ شکار<br />
کرنے تک محدود کر دیا گیا ہے ۔شکار کی ضرورت اور شوق انسان<br />
کے ہمیشہ سے ساتھی رہے ہیں ۔چڑیوں سے شیر تک اس کے حلقہ<br />
شکار میں رہے ہیں ۔اپنی شکاری فطرت سے مجبور ہوکر انسانوں اور<br />
معاشی غالموں کا شکارکرتا آیا ہے۔ ناقص ،ناکارہ اور بیکار مال کی<br />
فروخت کے لئے دام لگاتارہتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک پہلے سے بہتر<br />
اور کار گزاری میں بڑھ کر مال تیار کر لینے کے بعد پہلے کی فروخت<br />
کے لئے دام بچھاتے رہتے ہیں ۔عورتوں سے پیشہ کروانے والے یا<br />
پیشہ سے متعلق عورتیں دام لگاتی رہتی ہیں ۔تاجر ،دالل ،پراپرٹی ڈیلر<br />
زوغیرہ اپنے اپنے دام کے ساتھ معاشروں میں موجود ہے ہیں ۔ا ن<br />
امرجہ کودامگاہ کہا جائے گا ۔بادشاہی محالت شازشوں کے حوالہ سے<br />
دامگاہ رہے ہیں ۔غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />
بزم قدح سے عیش تمنا نہ رکھ کہ رنگ صیدزدام جستہ ہے اس دام گاہ<br />
کا<br />
دام گاہ کی حقیقت ،اصلیت اور اس کے اندر کی اذیت<br />
جو اس میں رہ کر کسی وجہ یا سبب سے بچ نکال ہو یا<br />
بتا سکتا ہے<br />
ڈنک کھاکر
یاہ<br />
یرہ<br />
یات<br />
واپس آیا ہو ۔ورنہ اتنی بڑی حقیقت ،بزم قدح سے عیش تمنا نہ رکھ ۔۔۔<br />
اتنے وثوق اور اعتماد کے ساتھ کہنا ممکن نہیں ہوت ی۔<br />
،<br />
،<br />
،<br />
،<br />
،<br />
،<br />
در :<br />
فارسی اسم مذکر ہے۔جس کے معنی دروازہ دوارا چوکھٹ<br />
درمیان اندر بیچ بھیتر ہیں ۔تحسین کالم کے لئے بھی آجاتا ہے<br />
۔)١۳۴( کسی دوسرے لفظ کے ساتھ جڑ کر معنویت اجاگر کر تاہے۔<br />
دوسرا لفظ نہ صرف اسے خصوص کے مرتبے پر فائز کرتا ہے۔ بلکہ<br />
یپ وند واضح ہوتاکہ ’’اس کی تخصیص کا ذریعہ بن جاتا ہے ۔<br />
۔غالب کے ہاں اس کی کارفرمائی دی کھئے ‘کون سا اور کس کا’ در<br />
‘‘ سے<br />
رکھیو یا رب! یہ درگنجینہ ء بزم شہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھال<br />
گو ہر کھال<br />
() ١۳۵ ‘‘ دروازہ<br />
گوہروں کے خزانے کا ’’:غالم رسول مہر<br />
گا ِہ شاہی درہائے مضامین گنجینہ یا بوجہ<br />
فیض و عطا جواہر کانہ<br />
بارہ ’’ : ی بلگرام شاداں<br />
) ١۳۶ ( ‘‘ ہے<br />
،<br />
بادشاہ کے حضور علم ودانش سے متعلق لوگ جمع رہتے ہیں ۔ اسی<br />
حوالہ سے بادشاہ کوعلم و دانش کا منبع قراردیا جاتا ہے ۔ بادشاہ کی<br />
نظر عنایت کسی بھی معاشی حوالہ سے کای پلٹ سکتی ہے۔ بادشاہ<br />
کے انصاف پر مبنی فیصلے معاشرے پر انتہائی مثبت اثرات مرتب<br />
کرتے ہیں۔ درشاہی پرہنر وکمال کی پذیرائی ہوتی ہے اوریہ روایت<br />
تہذیب انسانی کا حصہ ہے۔ د ِر گنجینہ گوہر کاکھال رہنا اس امر کی<br />
طرف اشارہ ہے کہ قدرومنزلت حضر ِت انسان کو نفسی سطح پر<br />
اکساتی رہتی ہے ۔ گنجینہ گوہر درکو واضح کررہا ہے ۔ غالب کا ایک
ی سکئ<br />
دی کھئے شعر<br />
بعد یک<br />
ہوت ا<br />
درباں کا دریار ہی رضواں کاش بارے تودیتا بار ع ر و عمر<br />
کا<br />
() ١۳٧ ‘‘محبوب گھر ’’ : باقر آغا<br />
() ١۳۸ ‘‘دربارحب یب ’’ : بلگرامی شاداں<br />
محبوب کی چوکھٹ<br />
،<br />
یار حقیقی ہوکہ مجازی انسان کے لئے معتبر اور محترم رہاہے اس<br />
تک رسائی کے لئے ہر طرح جتن کرتا رہا ہے ۔ یہاں تک کہ جان تک<br />
کی بازی لگادیتا ہے۔ انسان نے جہاں دوسروں کو تابع کرنے کی<br />
کوشش کی ہے وہاں مطیع ہونے میں بھی اپنی مثل آپ رہا ہے ۔ اس<br />
حوالہ سے اس کا سماجی و تیرہ دریافت کرنے میں کوئی دقت پیش<br />
نہیں آت ی۔<br />
اردو شاعری کے لئے یہ لفظ نیا نہیں۔ مختلف مفاہیم اور<br />
حوالوں سے اس کا استعمال ہوتا چال آتا ہے ۔ مثالا<br />
ذکر ہر در سے ہم کیا لیکن کچھ نہ بوال وہ دل کے باب میں<br />
)١۳۹( قائم چاندپور ی<br />
ماجی<br />
رات<br />
انداز مختلف ،<br />
جداجداحوالوں<br />
ساتھ کے<br />
جاوے درقفس سے یہ<br />
چھوڑیو درد<br />
پرکہاں صیاد و بال بے<br />
نہ کو اس کیجوپر ذبح<br />
)١۴٠(<br />
استحصال و جبر واال رکھنے نہ وسیلہ و ذریعہ<br />
ہے ۔ ہوتا کا شکار
یگل<br />
زندگی کے دوسرے حوالوں سے دور ہتا ہے ۔ اس کی حیثیت کنویں<br />
کے مینڈک سے زیادہ نہیں ہوت ی۔<br />
دیار :<br />
عربی اسم مذکر ۔ دارکی جمع اور اس کے معنی<br />
ملک اور بالد کے ہیں<br />
، خانہ ، گھر ،<br />
١۴١ (<br />
)<br />
دیار کے ساتھ کسی دوسرے لفظ کی جڑت سے اس کے معنی واضح<br />
سامنے آتا Statusہوتے ہیں اور اسی حوالہ سے اس کا سماجی<br />
ہے ۔ مثالا غالب کا یہ شعر مالحظہ ہو<br />
رکھ لی مرے خدانے مجھ کودیار غیر میں مارا، وطن سے دور<br />
،مری بے کسی کی شرم<br />
دیا ِر<br />
پردیس<br />
غیر:<br />
، جگہ اجنبی ۔<br />
،<br />
کوئی جہاں جگہ ایسی<br />
اپنا شناسانہ<br />
ہو ۔<br />
دیس سے محبت فطری جذبہ ہے۔ دیار غیر میں اس کی حیثیت مشین<br />
سے زیادہ نہیں ہوتی۔ وہاں کے دکھ سکھ سے الپرواہ ہوگا۔ نفع نقصان<br />
سے قلبی تعلق نہ ہوگا۔ اس کے برعکس اپنے دیس کی ہر چیز کو یاد<br />
یرغ ‘‘دیار کی نہ صرف معنوی حیثیت واضح ’’کرکے آنسو بہاتا ہے ۔<br />
کو بھی اجاگر کررہا ہے ۔ Statusکررہا ہے بلکہ اس کے معاشرتی<br />
،<br />
)١۴٢ (<br />
،<br />
،<br />
کوچہ :<br />
فارسی اسم مذکر اور کو کی تصغیر ہے ۔ اس کے معنی<br />
سکڑ راستہ محلہ ٹولہ ہیں کوچہ عام استعمال کا لفظ ہے ۔<br />
جب تک کوئی دوسرا لفظ اس سے پیوند نہیں ہوتا اپنی پوزیشن اور
،<br />
’’<br />
شناخت سے معذور رہتا ہے ۔کسی سابقے الحقے کے جڑنے کے بعد<br />
اس کی معاشرتی حیثیت کا تعین ممکن ہوتا ہے۔ مثالا اٍ غالب یاکہ شعر<br />
دی کھئے<br />
عالوہ عید کے ملتی ہے اوردن بھی شرا گدائے کوچہ میخانہ نامراد<br />
نہ یں<br />
جس محلے میں میخانہ ہے وہاں اور بھی گھر ہوں گے اور گھروں<br />
کے سبب یہ کوچہ کہالیا۔ جبکہ میخانے کہ وجہ سے یہ کوچہ معروف<br />
ہوا ۔ اور گھروں کی پہچان ،میخانہ ہے ۔ اور گھروں کی وجہ سے یہ<br />
کوچہ کہالیا ۔ اس کوچے میں دیگر امرجہ سے متعلق میخوار آتے ہیں۔<br />
المحالہ اپنے عالقوں کی روایات اور زبانیں لے کرآتے ہیں۔ میخانے<br />
کی اپنی روایات ہوتی ہیں۔ ان تینوں امور کے حوالہ سے میخانے سے<br />
متعلق کوچے کی روایات رویے، اطوار، رسم ورواج لسانی سیٹ<br />
اپ اپنا ہوتا ہے ۔ مجازاا کوچہ میخانہ کوپیر خانہ عالم دین یا<br />
کسی مجتہد کا ٹھکانہ بھی کہہ سکتے ہیں۔ ان تینوں امورکے حوالہ<br />
سے اطوار اور لسانی سلیقے مختلف ترکیب پائیں گے ۔<br />
،<br />
،<br />
‘‘<br />
کوچہ اردو غزل میں عام استعمال کا لفظ ہے ۔ چندا نے عام محلے کا<br />
ذکر کیا ہے لیکن اس محلے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہاں سے<br />
’’ماہ‘ ‘ کا گزر ہوا ہے<br />
اے یا ِر بے خبر تجھے اب تک خبر نہیں کب کا گزار ہوگیا کوچے میں<br />
( ١۴۳( ماہ کا چندا<br />
غالم حسین بیدل<br />
مرکز ٹھہرایا ہے<br />
کوچہ نے<br />
کے ساتھ<br />
کا توجہ کر جوڑ الحقہ ’’جاناں‘‘
ںؤاپ<br />
اتکر<br />
ےہ<br />
یئوک<br />
اچوک<br />
ےس ںاناج<br />
ارم<br />
لد<br />
ےک<br />
ںوھتاہ<br />
ہن<br />
ایگ<br />
جآ<br />
وت<br />
لک<br />
ںؤاج<br />
اگ<br />
)١۴۴(<br />
یب<br />
لد<br />
لگی<br />
:<br />
ےلحم<br />
ےچوک<br />
یک<br />
یئوک<br />
رزگ<br />
ہاگ<br />
سج<br />
ےک<br />
ںونود<br />
ف رط<br />
تاناکم<br />
ریمعت<br />
ںیہ<br />
ای<br />
مک<br />
زا<br />
مک<br />
کیا<br />
فرط<br />
ناکم<br />
دوجوم<br />
۔ںیہ<br />
ںولحم<br />
ںوچوک<br />
ںیم<br />
ںوڑکنیس<br />
ں یلگ<br />
ا<br />
یتوہ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
نا<br />
ںویلگ<br />
یک<br />
ےس ہجو<br />
،ہلحم<br />
ہلحم<br />
اتلاہک<br />
۔ےہ<br />
لگی<br />
ہوی<br />
فورعم<br />
یگوہ<br />
سج<br />
ھتاس ےک<br />
یئوک<br />
ہلاوح<br />
بوسنم<br />
۔اگوہ<br />
ہی<br />
ہلاوح<br />
سا<br />
لگی<br />
یک<br />
تخانش ہجو<br />
۔اگوہ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ےنآ<br />
یلاو<br />
لگی<br />
صخش ےسیا<br />
یک<br />
ےس ہجو<br />
فورعم<br />
ےہ<br />
وج<br />
’’<br />
تسرپادخ<br />
‘‘<br />
ہن<br />
ںی<br />
ںاہ<br />
ہو<br />
ںیہن<br />
ادخ<br />
تسرپ<br />
،<br />
ؤاج<br />
ہو<br />
ےب<br />
ہس افو<br />
ی سج<br />
وک<br />
وہ<br />
نید<br />
و<br />
لد<br />
زیزع<br />
،<br />
سا<br />
یک<br />
لگی<br />
ںیم<br />
ےئاج<br />
یک<br />
ںو<br />
ںاہج<br />
رواادخ<br />
ےسافو<br />
قلعتلا<br />
اتہر<br />
وہ<br />
نکیل<br />
،اخاٹپوہ<br />
ںاہو<br />
ہن<br />
ےناج<br />
ےک<br />
ے اناھجمس ےئل<br />
راک<br />
ےبروا<br />
ینعم<br />
اترہھٹ<br />
رعش ۔ےہ<br />
ںیم<br />
لگی<br />
’’وک<br />
سا<br />
یک‘‘<br />
ےن<br />
ترہش ءہجو<br />
روا<br />
ءہجو<br />
صیصخت<br />
انب<br />
اید<br />
ےہ<br />
ہنرو<br />
ظفل<br />
لگی<br />
ےنپا<br />
ردنا<br />
یئوک<br />
تیبزاج<br />
ںیہن<br />
اتھکر<br />
روا<br />
ہن<br />
یہ<br />
تامولعم<br />
ںیم<br />
ےفاضا<br />
اک<br />
ببس<br />
اتنب<br />
ےہ<br />
۔<br />
ںولحم<br />
ںیم<br />
رامش ےب<br />
ں یلگ<br />
ا<br />
یتوہ<br />
۔ںیہ<br />
یسک<br />
اک<br />
اتپ<br />
تفایرد<br />
ےنرک<br />
ےک<br />
ےئل<br />
اناتب<br />
اتڑپ<br />
ےہ<br />
ہک<br />
ےس نوک<br />
۔یلگ<br />
ٹوکلاثم<br />
ملاسا<br />
،ہروپ<br />
لگیس ی<br />
ںاد<br />
،<br />
روصق<br />
ی<br />
نعی<br />
رہش<br />
روصق<br />
ےک<br />
ہلحم<br />
ملاسا<br />
ہروپ<br />
یک<br />
لگیس ی<br />
ںاد<br />
لاو<br />
ی<br />
‘‘۔<br />
لزغودرا<br />
ںیم<br />
فلتخم<br />
ےس ںولاوح<br />
’’<br />
لگی ‘‘ اک<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
ایآ<br />
ےہ<br />
۔<br />
الاثم
یگل<br />
یگل<br />
یگل<br />
یگل<br />
جنت میں مجھ<br />
سے ہوا آہ کیا<br />
کو اس کی<br />
گناہ<br />
میں سے<br />
احسان<br />
مجھ کہ جانیے کیا گئے لے<br />
)١۴۵(<br />
جنت میں یا کسی جنت نظیر<br />
شخصیت کا قیام ہے جو اس<br />
چلن دیکھئے خوبی کے ساتھ<br />
اور شعر ایک کا قماش اسی<br />
میں بھی کوئی دل آزار اور ناپسندیدہ<br />
سے گزرنا ناگوارگزرتا ہے ۔ زندگی کا<br />
خرابی ہمرکاب رہتی ہے۔<br />
کی جئے مالحظہ<br />
خاکِ شفاملی تو میں بیمار اس کی میں آن کے کیا کیا اٹھانے رنج<br />
( ١۴۶( ہوگیا صابر<br />
،<br />
۔ غالب احسان اور پراستوار ہے ‘‘دونوں اشعار کی بساط ’’اس کی<br />
کے حوالہ سے محبوبوں کو کھول کر رکھ ‘‘صابر نے ’’اس کی<br />
دیا ہے کہ یہ کس انداز سے دل آزاری کا سامان کرتے ہیں۔ یہ بھی کہ<br />
اچھائی کے ساتھ برائی ،خیر کے ساتھ شرنتھی رہتی ہے ۔ جانتے<br />
ہوئے بھی آدمی شر سے پیوست رہتا ہے ۔<br />
ؔ<br />
دوزخ :<br />
یم<br />
نرک یہ بنیادی طور پر فارسی زبان کا لفظ ہے اور اسم مونث ہے<br />
جبکہ اردوبول چال میں مذکر بھی استعمال ہوتا ہے ۔ جہنم<br />
وہ ستوں طبقے جو تحت الثرے میں گناہگاروں کی سزاکے لئے<br />
لوک بے سکون، تکلیف دہ ٹھکانے<br />
برے خیال کئے جاتے ہیں۔ بدحالی<br />
پریشان کن اور تکلیف دہ سچویش، تنگی سختی برے حاالت انتطار وغیرہ کے لئے بوال جانے واال بڑاعام سا لفظ ہے ۔<br />
مفلسی غم ہائے ’’غالب کا کہنا ہے کہ آتش دوزخ میں اتنی تپش نہیں جتن ی<br />
ہوتی ہے۔ غم ،دوزخ سے بڑھ کر عذاب ہے ‘‘نہان ی<br />
آتشِ دوزخ ،<br />
،<br />
،<br />
،<br />
،<br />
)١۴٧(<br />
،<br />
،<br />
،<br />
،
یرہ<br />
یآت<br />
میں یہ گرمی کہاں سوز غم ہائے نہانی اور ہے<br />
نسبت سے کی<br />
، ( ١۴۸ : باقر آغا آگ مونث بطور<br />
(آتش<br />
( ١۴۹ جلن کی غموں دکھ تکلیف مہر رسول غالم<br />
، ، :<br />
)<br />
آغا<br />
وہ جگہ جہاں آگ جل ہو۔ بے حد تپش ہو۔ آگ اور تپش اذیت دینے<br />
والی چیزیں ہیں۔جودکھ پر دہ میں ہوں ۔ اظہار میں نہ آئینیا نہ آسکیں<br />
یا ان کا اظہارمیں النا مناسب نہ ہو۔ یقیناا ان کی اذیت دوزخ کی اذیت<br />
سے بڑھ کر ہوتی ہے۔ اظہار کی صورت میں تلخی میں کمی ہے ۔<br />
آسودگی ملتی ہے ۔ توڑ پھوڑ) شخصی یا معاشرتی( وقوع میں نہیں<br />
غم پنہاں‘‘ معاشروں کی جڑیں ہال کر رکھ دیتا ہے ۔ انقالب برپا ’’آتا ۔<br />
کردیتا ہے ۔ غالب کا ایک اور شعر مالحظہ ہو<br />
فتنہ ء شو ِر قیامت کس کے آب جلوہ زا ِر آتش دوزخ ہمارا دل سہ ی<br />
و گل میں ہے<br />
) ١۵٠ ( ‘‘ آگ ہوئی بھری میں دل باقر’’<br />
’’ دل کا عاشق مہر رسول غالم<br />
‘‘ (١۵١)<br />
(١۵٢) آتش عشق ’ ’ ی بلگرام شاداں<br />
اردو شاعری<br />
ٹیک<br />
ہمیں<br />
چند<br />
معاصی<br />
واعظ<br />
بہار<br />
میں<br />
ڈراتا<br />
کے<br />
گوہمارے<br />
اس<br />
ہاں<br />
کیوں<br />
بیش<br />
کا لفظ<br />
حقیقی<br />
ہے<br />
ہیں<br />
تو<br />
،<br />
عام<br />
معنوں<br />
دوزخ<br />
کچھ<br />
استعمال<br />
میں<br />
کے<br />
مغفرت<br />
ملتاہے<br />
ہوا نظم<br />
دھڑکوں<br />
ہے کم<br />
ہے<br />
سے<br />
بہار ( )١۵۳<br />
کسی میں جنت نزدیک کے تاباں عبدالحئی میر<br />
ناپسندیدہ شخصیت کی
یگدوجوم<br />
خزود<br />
ےک<br />
ےس باذع<br />
مک<br />
ںیہن<br />
۔<br />
یسیا<br />
لاحتروص یہ<br />
ےرشاعم<br />
ںیم<br />
ادیپ<br />
یتوہ<br />
ےہ<br />
صخش ۔<br />
ےرشاعم<br />
/<br />
کلم<br />
وک<br />
ماب<br />
جورع<br />
ےلرپ<br />
اتاج<br />
۔<br />
ہدیدنسپان<br />
روا<br />
صخش رادرکدب<br />
/<br />
کلم<br />
سانایتس اک<br />
رام<br />
ھکررک<br />
اتید<br />
ےہ<br />
۔<br />
صخش<br />
ںیردق<br />
لدب<br />
اتید<br />
ےہ<br />
۔<br />
ےرشاعم<br />
اک<br />
جازم<br />
لیدبت<br />
اتیدرک<br />
ےہ<br />
رگا<br />
ںیم<br />
ےس فوخ<br />
خزود<br />
ےک<br />
یتنج<br />
ںوہ<br />
خیش وج<br />
ںاووہوت<br />
وت<br />
لاھب<br />
ہی<br />
باذع<br />
ایک<br />
مک<br />
ےہ<br />
)١۵۴(<br />
ںابات<br />
خیش<br />
ےنپا<br />
ےوترک<br />
ےک<br />
ےس رابتعا<br />
وززعم<br />
مرتحم<br />
روا<br />
یذ<br />
راقو<br />
لایخ<br />
ایک<br />
اتاج<br />
ےہ<br />
۔<br />
ےس سا<br />
سدقت<br />
روا<br />
اترتوپ<br />
یک<br />
عقوت<br />
یھدنب<br />
یتہر<br />
ےہ<br />
نکیل<br />
ہدایز<br />
رت<br />
یلمع<br />
ےس ہلاوح<br />
نوکس ہی<br />
تراغ<br />
اترک<br />
اہر<br />
ےہ<br />
۔<br />
ہتسباو<br />
ںیدیما<br />
کاخ<br />
ںیم<br />
یتلم<br />
یہر<br />
۔ںیہ<br />
ںابات<br />
ارسوداک<br />
عرصم<br />
سا<br />
ےبرجت<br />
اک<br />
ڑوچن<br />
ےہ<br />
۔<br />
لکلاب<br />
یسا<br />
حرط<br />
بتکم<br />
وک<br />
گآ<br />
ےنگل<br />
رپ<br />
ےچب<br />
وک<br />
ھکد<br />
ںیہن<br />
اتوہ<br />
،<br />
انتج<br />
رٹسام’’<br />
ےک‘‘<br />
چب<br />
ےناج<br />
رپ<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
یرکب<br />
وک<br />
باوجلا<br />
ہراچ<br />
ےناھک<br />
وک<br />
ود<br />
بج<br />
سا<br />
ٹیپاک<br />
رھب<br />
ریش ےئاج<br />
اک<br />
ہرہچ<br />
بس ،وداورک<br />
قرغ<br />
ےئاجوہ<br />
،<br />
تنج<br />
یک<br />
خیش یگدوسآ<br />
اک<br />
ہرہچ<br />
ےناجوہ<br />
ےک<br />
دعب<br />
ٹمی<br />
ںیم<br />
لم<br />
رک<br />
ےشدخ<br />
ےک<br />
رسنیک<br />
ںیم<br />
لاتبم<br />
ےئاجوہ<br />
۔یگ<br />
یگدوسآ<br />
،<br />
یناشیرپ<br />
ےک<br />
ہیواح<br />
ںیم<br />
لپ<br />
رھب<br />
وک<br />
یھب<br />
ہن<br />
کٹ<br />
ےئاپ<br />
گ<br />
۔ی<br />
بحاص ریم<br />
ےن<br />
یڑب<br />
یگدمع<br />
وا<br />
ےس یئافصر<br />
کیا<br />
یترشاعم<br />
ےیور<br />
روا<br />
تیاور<br />
ےک<br />
ربج<br />
وک<br />
سکوف<br />
ایک<br />
ےہ<br />
ہآ<br />
ںیم<br />
بک<br />
یک<br />
ءہیامرس ہک<br />
خزود<br />
ہن<br />
ئوہ<br />
ی نوک<br />
کش ا<br />
عبنمارم<br />
ںافوط<br />
ہن<br />
اوہ<br />
)١۵۵(<br />
ریم<br />
بحاص ریم<br />
اک<br />
انہک<br />
ےہ<br />
ہک<br />
ایرف<br />
د<br />
ےنرک<br />
ےلاو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یگدنز<br />
خزود<br />
اک<br />
نھدنیا<br />
نب<br />
یتاج<br />
ںاہی ۔ےہ<br />
اک<br />
ہریتو<br />
ےہ<br />
ہک<br />
وہس ملظ<br />
روا<br />
یشوخ<br />
یشوخ
،وہس<br />
تیاکش فرح<br />
ںوٹنوہ<br />
کت<br />
ہن<br />
۔ؤلا<br />
لکلاب<br />
یسا<br />
حرط<br />
مکاح’’<br />
ےن<br />
تیاہن<br />
ینابرہم<br />
ےتامرف<br />
ےئوہ<br />
پآ<br />
وک<br />
ےس تمزلام<br />
لاکن<br />
اید<br />
ےہ<br />
‘‘<br />
مکاح<br />
اک<br />
رہ<br />
اھچا<br />
ارب<br />
مکح<br />
سا<br />
یک<br />
تیانع<br />
روا<br />
ینابرہم<br />
رپ<br />
لومحم<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
سا<br />
ےک<br />
فلاخ<br />
انلوب<br />
مرج<br />
روا<br />
نِ ارفک<br />
تمعن<br />
ےک<br />
ےرمز<br />
ںیم<br />
اتآ<br />
ےہ<br />
۔<br />
ںادنز<br />
:<br />
ںادنز<br />
یسراف<br />
مسا<br />
۔رکذم<br />
دیق<br />
ہناخ<br />
،<br />
لیج<br />
(<br />
١۵۶ )<br />
ںادنز<br />
اک<br />
یتسایر<br />
ماظن<br />
ںیم<br />
اڑب<br />
لمع<br />
لخد<br />
اہر<br />
ےہ<br />
۔<br />
سا<br />
یک<br />
رہ<br />
ہگج<br />
ںیتروص فلتخم<br />
ہری<br />
ںیہ<br />
تلااوح<br />
:<br />
ہی<br />
نمی<br />
ںیلیج<br />
یئادتبا<br />
قیقحت<br />
شیتفتو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
مئاق<br />
ہری<br />
ںاہی ۔ںیہ<br />
ںومزلم<br />
رپ<br />
ینہذ<br />
روا<br />
ینامسج<br />
ددشت<br />
روا<br />
کولس زوس تیناسنا<br />
اور<br />
اھکر<br />
اہراتاج<br />
ےہ<br />
ںاہی ۔<br />
ںومسقراچ<br />
ےک<br />
ںومزلم<br />
وک<br />
اھکر<br />
ےہاتاج<br />
(١) دزمان<br />
مزلم<br />
)٢(<br />
ہبتشم<br />
دارفا<br />
)۳(<br />
تموکح<br />
تقو<br />
ےک<br />
نیفلاخم<br />
)۴(<br />
یئاگنہم<br />
ےک<br />
ڑوت<br />
روا<br />
تاذ<br />
ی<br />
شیع<br />
شیعتو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
توشر<br />
ای<br />
یراوہت<br />
لوصو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یسک<br />
وک<br />
یھب<br />
ڑکپ<br />
رک<br />
ایدرکدنب<br />
اتاج<br />
ےہ<br />
یرورض<br />
ںیہن<br />
اتوہ<br />
ہک<br />
ےڑکپ<br />
ےئگ<br />
دارفا<br />
ہچمانزوراک<br />
ںیم<br />
جاردنا<br />
ایک<br />
ےئاج<br />
رھپای<br />
شیتفت<br />
ےک<br />
ےئل<br />
لااب<br />
ےس یٹراھتا<br />
ےناورپ<br />
لصاح<br />
ایک<br />
۔ےئاج<br />
ہی<br />
ہدایز<br />
نابحاص رادیناھترت<br />
یک<br />
دیدباوص ینپا<br />
رپ<br />
راصحنا<br />
ےہاترک<br />
۔
:لیج<br />
شیتفت<br />
نلااچروا<br />
لمکم<br />
ےکرک<br />
ںومزلم<br />
وک<br />
لیج<br />
جیھب<br />
اید<br />
ےہاتاج<br />
۔<br />
تلادع<br />
ازس ےک<br />
ہتفای<br />
ںاہی<br />
ازس ینپا<br />
لمکم<br />
ےترک<br />
۔ںیہ<br />
یدنبرظن<br />
:<br />
س یس<br />
ا<br />
ی<br />
ںویدیق<br />
وک<br />
نا<br />
ےک<br />
رھگ<br />
ںیم<br />
ای<br />
یسک<br />
یھب<br />
ترامع<br />
ںیم<br />
رظن<br />
دنب<br />
اجایدرک<br />
ات<br />
ےہ<br />
۔<br />
نا<br />
ےک<br />
یترشاعم<br />
ےطبار<br />
عطقنم<br />
ےیئدرک<br />
ےتاج<br />
۔ںیہ<br />
* گنج<br />
ی<br />
ںویدیق<br />
،<br />
ریغ<br />
یکلم<br />
ںوسوساج<br />
،<br />
یتموکح<br />
ںوفلاخم<br />
،<br />
ںورادغ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ےس گلا<br />
تبوقع<br />
ےناخ<br />
ےئانب<br />
ےتاج<br />
۔ںیہ<br />
* گاج<br />
ںورادری<br />
،<br />
ںوریڈو<br />
،<br />
ںونارمکح<br />
یتموکح<br />
ےدہع<br />
وراد<br />
ں<br />
ہریغو<br />
ےن<br />
ےنپا<br />
لیج<br />
ےئانب<br />
ےتوہ<br />
ںیہ<br />
ںاہج<br />
ہو<br />
ےنپا<br />
نیفلاخم<br />
وک<br />
رچراٹ<br />
ےترک<br />
۔ںیہ<br />
* پی<br />
ہش<br />
رو<br />
ںوشاعمدب<br />
ےن<br />
ناوات<br />
ای<br />
صوصخم<br />
دصاقم<br />
یک<br />
لیمکت<br />
ےک<br />
ےئل<br />
’’<br />
‘‘ںادنز<br />
انب<br />
ےھکر<br />
ےئوہ<br />
۔ںیہ<br />
* نہذ<br />
ی<br />
ںوروذعم<br />
وک<br />
رھگ<br />
ےک<br />
یسک<br />
ےرمک<br />
/<br />
لگاپ<br />
ےناخ<br />
ںیم<br />
دنب<br />
ےکرک<br />
نا<br />
ےک<br />
یترشاعم<br />
تاقلعت<br />
رپ<br />
نغدق<br />
ایداگل<br />
ےہاتاج<br />
۔<br />
ظفل<br />
‘‘ںادنز’’<br />
یناجیہ<br />
تیفیک<br />
ےنرکادیپ<br />
لااو<br />
ظفل<br />
۔ےہ<br />
ےب<br />
ہانگ<br />
روا<br />
راگہنگ<br />
ںویدیق<br />
یک<br />
تلاح<br />
روا<br />
نا<br />
رپ<br />
ددشت<br />
روصتاک<br />
ساسحا<br />
یک<br />
ں یچرک<br />
ا<br />
ریھکب<br />
ےہاتید<br />
۔<br />
ےس ںادنز<br />
ھچک<br />
سا<br />
مسق<br />
یک<br />
ت یفیک<br />
ا<br />
کلسنم<br />
یتآرظن<br />
ںیہ<br />
١ ارتا<br />
اوہ<br />
ارہچ<br />
(<br />
١۵٧ )
یاں اور بددعائیں<br />
٢ ١۵۸ (<br />
(گال<br />
ی<br />
ی<br />
چینی<br />
ی<br />
ہمتی ،بے بسی بے چارگی بے<br />
۳ ١۵۹ (<br />
(بے ، ،<br />
لرزہ باعث کے تناؤ<br />
۴ ١۶٠ (<br />
(اعصاب<br />
خوف ۵ خدشات کے طرح طرح اور ڈر<br />
غیر اور<br />
مربوط سوچوں<br />
منتشر ۶ سلسلہ المتناہی کا<br />
اس اور خواہش کی<br />
کے سہانے<br />
آزاد ٧ سپنے<br />
کس ۸ توقع کی معجزے<br />
مذہب ۹ رغب ت سے<br />
آنسوؤں ١٠ سمندر ہوا مارتا ٹھاٹھیں کا<br />
انتقامی جذبے ١١<br />
تشنہ تکمیل ضد ١٢<br />
جرم ١۳ رغبت طرف کی<br />
پسماندگ ی ی<br />
ذہن ١۴<br />
جسمان ، ١۵ پابندی اں کڑی اور تاریکی تنگی فرار، ی<br />
غالب کے ہاں یہ لفظ مختلف معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ ہر استعمال<br />
کے ساتھ دکھ اورکرب وابستہ نظر آتا ہے<br />
احباب چارہ سازی وحشت نہ کرسکے زنداں میں بھی خیال بیاباں نورد<br />
تھا
تشحو<br />
مک<br />
ےنرک<br />
ای<br />
تشحو<br />
اک<br />
جلاع<br />
ےنرک<br />
یک<br />
ےس ضرغ<br />
دیق<br />
ےناخ<br />
ںیم<br />
لااڈ<br />
اناج<br />
(<br />
١۶١ )<br />
زونہ<br />
کا<br />
وترپ<br />
شِ قن<br />
لایخ<br />
یقابرای<br />
ےہ<br />
لد<br />
ہدرسفا<br />
ایوگ<br />
ہرجح<br />
ےہ<br />
فسوی<br />
ےک<br />
ںادنز<br />
اک<br />
گنت<br />
کیراتو<br />
دیق<br />
ہناخ<br />
)١۶٢(<br />
<br />
ںوہکایک<br />
یکیرات<br />
ںِ ادنز<br />
مغ<br />
ےہریھدنا<br />
ہبنپ<br />
ون<br />
ےس حبص ر<br />
مک<br />
سج<br />
ےک<br />
نزور<br />
ںیم<br />
ہن<br />
ںی<br />
ھکد<br />
،<br />
یناشیرپ<br />
،<br />
جنر<br />
ہریغو<br />
یھب<br />
لثم<br />
ںادنز<br />
۔ںیہ<br />
نا<br />
یک<br />
تفرگ<br />
ےنآنیم<br />
لااو<br />
نوکس ےب<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
ےب<br />
یگراچ<br />
روا<br />
ےب<br />
یسب<br />
یک<br />
یگدنز<br />
ےہاترکرسب<br />
۔<br />
ادنچ<br />
ےن<br />
ںادنز<br />
وک<br />
’’<br />
ریسا<br />
ہاگ<br />
‘‘<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
ایل<br />
ےہ<br />
۔<br />
مغ<br />
اک<br />
راصح<br />
ےہاتوہ<br />
روا<br />
ناسنا<br />
یسا<br />
ںیمراصح<br />
دیقم<br />
اتہر<br />
ےہ<br />
۔<br />
یسا<br />
ےس ہلاوح<br />
مغ<br />
وک<br />
ںادنز<br />
اک<br />
مان<br />
اید<br />
ایگ<br />
ےہ<br />
مغریسا<br />
ےس ںادنزوک<br />
لااکن<br />
ببس ےب<br />
رھپ<br />
یک<br />
ںو<br />
ےہانس<br />
لغ<br />
یھب<br />
ےنوت<br />
ہلان<br />
ےس ریجنز<br />
ےنپا<br />
)١۶۳ (<br />
ادنچ<br />
ریم<br />
یدہم<br />
حورجم<br />
قشع<br />
وک<br />
یھب<br />
ںادنز<br />
اک<br />
مان<br />
ے ید<br />
ت<br />
ںیہ<br />
۔<br />
ساوج<br />
ںیم<br />
اتفرگ<br />
ر<br />
۔ےہاتوہ<br />
کیا<br />
فرط<br />
قشع<br />
یک<br />
ں یئامرفاک<br />
ا<br />
یتوہ<br />
ںیہ<br />
وت<br />
یرسود<br />
فرط<br />
سا<br />
یک<br />
ں یمرگرس ینارمع<br />
ا<br />
متخ<br />
یتاجوہ<br />
۔ںیہ<br />
یترشاعم<br />
ےطساو<br />
روا<br />
ےلاوح<br />
متخ<br />
ےتاجوہ<br />
ںیہ<br />
ِترضح<br />
قشع<br />
ںیم<br />
ھچک<br />
ھچوپ<br />
یگرزب<br />
یک<br />
ہن<br />
ںی .
یرہ<br />
)١۶۴(<br />
ہوکر زنداں قیدی رہے بھی یوسف اس میں<br />
مجروح<br />
ید<br />
جاللی نے بھی زنداں سے مراد قیدخانہ لیا ہے<br />
شکیب یوں بھی بڑھی ہے وسع ِت ایوا ِن رنگ وبو<br />
یب<br />
وار گلستان د ِر زنداں<br />
سے جاملی<br />
)١۶۵( شک<br />
مختلف جانوروں اورپرندوں کی انسانی معاشرت میں بڑی اہمیت<br />
ہے ۔انسان اپنے شوق کی تکمیل کے لئے جنون میں پرندوں کو ان کی<br />
خوبصورتی اور دلربااداؤں کی پاداش میں بندی بناتا چال آیا ہے ۔<br />
پرندوں کے قید خانے کے لئے بوال جاتاہے ۔ لفظ قفس سنتے<br />
ہی کسی معصوم پرندے کی بے بسی اور تڑپنا پھڑکنا آزادی کے لئے<br />
قفس کی دیواروں سے سرٹکرانا آنکھوں کے سامنے گھوم جاتاہے ۔<br />
قفس ‘‘ ’’<br />
،<br />
،<br />
،<br />
قفس فارسی اسم مذکر ہے ۔ اہل لغت اس کے پنجرا جال پھندا، قالب<br />
خاکی جسم معنی مراد لیتے ہیں ۔ اس لفظ کو زنداں کامترادف<br />
بھی سمجھا جاتاہے ۔ موالنا روم نے زنداں کو قید خانہ کے معنوں میں<br />
استعمال کیا ہے ۔آقا کے مالزم کا رویہ زنجیر زنداں سے کم نہیں ہوتا<br />
)١۶۶(<br />
،<br />
آں عرض زنجیر و زنداں می شود چاکرت شاہا خیانت می کرد<br />
١۶٧ ()<br />
غالب کے ہاں قفس، پنجرے کے معنوں میں استعمال ہوا ہے اور اسے<br />
اسیر کے لئے بطور مشبہ بہ نظم کی اہے<br />
کرے قفس میں فراہم خس مثال یہ میری کوشش کی ہے کہ مرغ اس یر<br />
آشیاں کے لئے<br />
، قیدی<br />
قید میں اپنی ایڈجسٹمنٹ کے لئے آزاد ماحول ایسا سامان پیدا
ےنرک<br />
یعس یک<br />
لصاحلا<br />
اترک<br />
ےہ<br />
۔<br />
ادنچ<br />
ےن<br />
سفق<br />
وک<br />
ےئاج’’<br />
ریسا<br />
‘‘قشاع<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
<br />
ےس مادرگ<br />
ےنپا<br />
ںیمہ<br />
دازآ<br />
ےگورک<br />
رھپ<br />
ےس سک<br />
ہی<br />
جنک<br />
سفق<br />
دابآ<br />
ےگورک<br />
)١۶۸(<br />
ادنچ<br />
قوذ<br />
ےن<br />
یھب<br />
ہرجنپ<br />
ینعم<br />
دارم<br />
ے یل<br />
ئ<br />
ںیہ<br />
دای<br />
ایآ<br />
عج<br />
ناریسا<br />
سفق<br />
وک<br />
رازلگ<br />
برطضم<br />
ےکوہ<br />
ہی<br />
ےپڑت<br />
ہک<br />
فقس<br />
ٹوٹ<br />
ےئگ<br />
)١۶۹(<br />
ذ<br />
قو<br />
یدہمریم<br />
حورجم<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
تبرق<br />
،<br />
قلعت<br />
،<br />
انپا<br />
انیل<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
اوہ<br />
ےہ<br />
سفق<br />
ںیم<br />
ےس ماد<br />
لااڈ<br />
ےہ<br />
کیا<br />
رمع<br />
دعب<br />
اوہ،رکش رازہ<br />
ھچک<br />
وت<br />
ںابرہم<br />
دایص<br />
)١٧٠(<br />
حورجم<br />
ارعش<br />
ےن<br />
قاشع<br />
وک<br />
لثم<br />
ہدنرپ<br />
رارق<br />
ےد<br />
سفقرک<br />
ںیم<br />
دنب<br />
ےئک<br />
اھکر<br />
ےہ<br />
۔<br />
ایوگ<br />
بوبحم<br />
ئوک<br />
ی ’’ ڑچ<br />
ی<br />
‘‘رام<br />
مسق<br />
یک<br />
زیچ<br />
ےہاتوہ<br />
قاشعوج<br />
وک<br />
ڑکپ<br />
ڑکپ<br />
رک<br />
سفق<br />
ںیم<br />
دنب<br />
ےئک<br />
ےہاتاج<br />
قاشع۔<br />
سفق<br />
یک<br />
ےس ںوراوید<br />
ارکٹرس<br />
ارکٹ<br />
رک<br />
رمع<br />
رازگ<br />
ے ید<br />
ت<br />
ںیہ<br />
۔<br />
لزغ<br />
ارعش ےک<br />
اک<br />
ہی<br />
ہیرظن<br />
یلمع<br />
ایند<br />
ںیم<br />
اسیا<br />
طلغ<br />
یھب<br />
ںیہن<br />
اتگل<br />
۔<br />
ترایز<br />
ہاگ<br />
:<br />
ترایز<br />
ہاگ<br />
ترایز<br />
یبرع<br />
نابز<br />
اک<br />
ظفل<br />
ےہ<br />
بج<br />
ہک<br />
ہاگ<br />
یسراف<br />
ہقحلا<br />
ےہ<br />
روا<br />
ثنوم<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
یوغل<br />
ینعم<br />
یسک<br />
کربتم<br />
ہگج<br />
اک<br />
انھکید<br />
،<br />
ارتای<br />
،<br />
جح<br />
،<br />
سدقم<br />
ہگج<br />
اک<br />
،ہراظن<br />
ہربقم<br />
،<br />
رازم<br />
،<br />
ہناتسآ<br />
،<br />
ہاگرد
شتسرپ،<br />
ہاگ<br />
)١٧١(<br />
ںوریپ<br />
،<br />
ںوقشاع<br />
،<br />
یموق<br />
زوریہ<br />
روا<br />
ےڑب<br />
ماک<br />
ےنرک<br />
ںولاو<br />
یک<br />
ںیربق<br />
ہجوت<br />
زکرماک<br />
ہری<br />
ہی ۔ںیہ<br />
یھب<br />
تیاور<br />
ہری<br />
ےہ<br />
ہک<br />
ہاشداب<br />
ےکورھج<br />
ںیم<br />
ھٹیب<br />
اھتاتاج<br />
ایاعر۔<br />
سا<br />
یک<br />
ترایز<br />
ےک<br />
ے ل<br />
ئ<br />
یترزگ<br />
یھت<br />
لایخ<br />
ایک<br />
اتاج<br />
اھت<br />
ہک<br />
ہاشداب<br />
یک<br />
ترایز<br />
ےک<br />
دعب<br />
ند<br />
اھچا<br />
ےرزگ<br />
۔اگ<br />
ہدایز<br />
یزور<br />
رسیم<br />
ےئآ<br />
۔یگ<br />
جآ<br />
ےننس یھب<br />
ںیم<br />
ےہاتآ<br />
ہک<br />
گول<br />
ےس ماک<br />
رہاب<br />
ےتلکن<br />
ںیہ<br />
ےتہکوت<br />
ںیہ ’’ یاللہا<br />
ےسک<br />
کین<br />
ےد<br />
ےھتم<br />
‘‘ںیولا<br />
اھچا<br />
ارب<br />
ےنوہ<br />
تروص یک<br />
ںیم<br />
ےتہک<br />
۔ںیہ ’’ ہتپ<br />
ںیہن<br />
سک<br />
ےک<br />
ےھتم<br />
ےگل<br />
ےھت ‘‘ ۔<br />
ایوگ<br />
ترایز<br />
ہاگ<br />
اک<br />
سا<br />
ےس ہلاوح<br />
ےرشاعم<br />
ںیم<br />
اڑب<br />
مہا<br />
لور<br />
ےہ<br />
۔<br />
ےرامہ<br />
ںاہ<br />
وت<br />
قاشع<br />
یک<br />
ںیربق<br />
قاشع<br />
تارضح<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یڑب<br />
ینعماب<br />
۔ںیہ<br />
ہاش<br />
نیسح<br />
ےن<br />
ظفل<br />
‘‘ہاگرد’’<br />
ادخ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
یرضاح<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
ایل<br />
ےہ<br />
ھٹھب<br />
ئپی<br />
یریت<br />
یٹچ<br />
رداچ<br />
یگنچ<br />
ںاریقف<br />
ید<br />
ئول<br />
ی<br />
ہاگرد<br />
یماوس نگاہس چو<br />
،<br />
لھکوج<br />
لھک<br />
چن<br />
یئولھک<br />
ہاش )١٧٢(<br />
سح<br />
نی<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
ِسپ<br />
ندر م<br />
یھب<br />
،<br />
ہناوید<br />
ترایز<br />
ہاگ<br />
ںلافط<br />
گنس رارش ےہ<br />
ےن<br />
تبرت<br />
ہپ<br />
یرم<br />
یناشفلگ<br />
یک<br />
لحاس<br />
:<br />
یبرع<br />
مسا<br />
رکذم<br />
ردنمس ،<br />
ای<br />
ایرد<br />
اک<br />
ہرانک<br />
)١٧۳(<br />
ےب<br />
یقنور<br />
،<br />
یناریو<br />
)١٧۴(<br />
رجہ<br />
یک<br />
یگدرسفا<br />
)١٧۵(<br />
ہزایمخ<br />
،<br />
ںیم<br />
ے یل<br />
ن<br />
لااو<br />
)١٧۶(<br />
ایرد<br />
مہاک<br />
تعسو<br />
،<br />
ہنشت<br />
ماک<br />
،<br />
لباقان<br />
نیکست<br />
انمت
(<br />
١٧٧ )<br />
لحاس<br />
یناسنا<br />
ںوبیذہت<br />
ےک<br />
منج<br />
اتاد<br />
ےہر<br />
ںیہ<br />
۔<br />
ادتبا<br />
ںیم<br />
ں یدابآ<br />
ا<br />
ںورانک<br />
اک<br />
خر<br />
یترک<br />
ںیھت<br />
۔<br />
ایرد<br />
ںویدابآ<br />
وک<br />
ےتلگن<br />
ےہر<br />
سا<br />
ےک<br />
دوجواب<br />
لحاس’’<br />
‘‘<br />
ناسنا<br />
ےک<br />
ےیل<br />
یھبک<br />
ےب<br />
ینعم<br />
ںیہن<br />
ںولحاس ۔ےئوہ<br />
اک<br />
،جازم<br />
یناسنا<br />
جازم<br />
رثارپ<br />
زادنا<br />
اتوہ<br />
ہی ۔ےہاہر<br />
یجازم<br />
ںولیدبت<br />
اک<br />
لمع<br />
فلتحم<br />
ےس تاریغت<br />
رزگ<br />
رک<br />
فلتخم<br />
ےس تلااح<br />
امزآدربن<br />
وہ<br />
رک<br />
تیاور<br />
لکش یک<br />
رایتخا<br />
اترک<br />
اہر<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
لحاس ںاہ<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
،<br />
سا<br />
ےک<br />
تدج<br />
زارط<br />
نہذ<br />
اک<br />
ساکع<br />
ےہ<br />
لد<br />
ات<br />
رگج<br />
لحاس ہک<br />
ےئایرد<br />
ںوخ<br />
ےہ<br />
با<br />
سا<br />
رزگہر<br />
ںیم<br />
ءہولج<br />
لگ<br />
،<br />
ےگآ<br />
درگ<br />
اھت<br />
کیا<br />
روا<br />
زادنا<br />
ہظحلام<br />
ئامرف<br />
ںی<br />
ردقب<br />
فرظ<br />
یقاس ےہ<br />
رامخ<br />
ہنشت<br />
یماک<br />
اک<br />
وج<br />
وت<br />
ےئایرد<br />
ےم<br />
ےہ<br />
وت<br />
ںیم<br />
ہزایمخ<br />
لحاس ںوہ<br />
اک<br />
لحاس بلاغ<br />
اک<br />
فدارتم<br />
’’<br />
ہرانک<br />
‘‘<br />
یھب<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ےئلا<br />
ںیہ<br />
ہنیفس<br />
بج<br />
ہک<br />
ےرانک<br />
رپ<br />
رکآ<br />
اگل<br />
بلاغ<br />
ےس ادخ<br />
ایک<br />
متسوروج<br />
ادخان<br />
ہک<br />
ےی<br />
ےرانک<br />
وک<br />
ہنوک<br />
،<br />
کیا<br />
فرط<br />
،<br />
یبایماک<br />
روا<br />
حتف<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
یھب<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
اتاج<br />
۔ےہ<br />
رانک<br />
ہ<br />
ہلصوح<br />
روا<br />
تربع<br />
ےک<br />
ولہپ<br />
یھب<br />
حضاو<br />
۔ےہاترک<br />
عزن<br />
اک<br />
ملاع<br />
،<br />
توم<br />
اک<br />
تقو<br />
ربص ،<br />
اک<br />
ہنامیپ<br />
زیربل<br />
انوہ<br />
روا<br />
ربص<br />
یک<br />
یرخآ<br />
دح<br />
ےک<br />
ےیل<br />
یسک<br />
ہن<br />
یسک<br />
ےس ےطساو<br />
ہی<br />
ظفل<br />
لوب<br />
لاچ<br />
ںیم<br />
اتآ<br />
اتہر<br />
ےہ<br />
۔
یرعاش ودرا<br />
ےک<br />
ےیل<br />
ہی<br />
ظفل<br />
این<br />
ںیہن<br />
۔<br />
تلاامعتسادنچ<br />
ہظحلام<br />
ںوہ<br />
اللہ مرک<br />
ںاخ<br />
درد<br />
انہکاک<br />
ےہ<br />
ایرد<br />
ےک<br />
ےرانکود<br />
سپآ<br />
ںیم<br />
مہاب<br />
ےتکسوہ<br />
۔<br />
ود<br />
یس کیا<br />
تمس داضتم<br />
ںیم<br />
ےنلچ<br />
یلاو<br />
زیچ<br />
سپآ<br />
ںیم<br />
لم<br />
ںیہن<br />
تکس<br />
ںی<br />
ےس ےرانک<br />
ہرانک<br />
بک<br />
لام<br />
ےہ<br />
رحب<br />
اک<br />
ی<br />
ورا<br />
کلپ<br />
ےنگل<br />
یک<br />
تذل<br />
ہدید<br />
ء<br />
رپ<br />
ٓ اب<br />
)١٧۸(ےناجایک<br />
اللہ مرک<br />
درو<br />
مئاق<br />
دناچ<br />
یروپ<br />
ےن<br />
رمع<br />
وک<br />
ایرد<br />
مسج،<br />
وک<br />
ہرانک<br />
ےہاہک<br />
رمع<br />
ےہ<br />
بآ<br />
ںاور<br />
روا<br />
نت<br />
ارت<br />
لفاغ<br />
رانک<br />
مد<br />
مدب<br />
یلاخ<br />
ےرک<br />
ےہ<br />
جوم<br />
سا<br />
لحاس<br />
یک<br />
١٧۹(ہت<br />
مئاق<br />
بیکش<br />
یللاج<br />
ےن<br />
لحاس ظفل<br />
اک<br />
ایک<br />
یگدمع<br />
روا<br />
ئنی<br />
تیونعم<br />
ھتاس ےک<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
ےس لحاس<br />
رود<br />
بج<br />
یھب<br />
یئوک<br />
باوخ<br />
ےھکید<br />
ےتلج<br />
ےئوہ<br />
غارچ<br />
ہت<br />
بآ<br />
کش١۸٠(ےھکید<br />
بی<br />
ناتسبش<br />
:<br />
یسراف<br />
مسا<br />
رکذم<br />
،<br />
گنلپ<br />
ےنوس ،<br />
اک<br />
بش ،<br />
یباوخ<br />
اک<br />
ہرمک<br />
،<br />
مارآ<br />
ہاگ<br />
،<br />
ترشع<br />
ہاگ<br />
،<br />
ںوہاشداب<br />
ےنوس ےک<br />
اک<br />
ہرمک<br />
،<br />
ارس مرح<br />
،<br />
تولخ<br />
ہاگ<br />
،<br />
دجسم<br />
یک<br />
ہو<br />
ہگج<br />
ںاہج<br />
تار<br />
وک<br />
تدابع<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
،<br />
ہناخ<br />
ہبعک<br />
اک<br />
ہطاحا<br />
باوخ)١۸١(<br />
ہاگ<br />
،<br />
تار<br />
وک<br />
مارآ<br />
ےنرک<br />
یک<br />
،ہگج<br />
)١۸۳(<br />
مایق<br />
ہاگ<br />
)١۸۴(بش<br />
ہی<br />
بش ظفل<br />
ناتس ھتاس ےک<br />
یک<br />
ےس یتوھڑب<br />
بیکرت<br />
ایاپ<br />
ےہ<br />
ِماقم<br />
بش<br />
یرسب<br />
وک<br />
یناسنا<br />
یگدنز<br />
ںیم<br />
یڑب<br />
تیمہا<br />
لصاح<br />
ےہ<br />
ند<br />
رھب
یعن<br />
یعن<br />
،<br />
کی بھاگ دوڑ کے بعد اس کی اہمیت و ضرورت واضح ہوجاتی ہے ۔ ان<br />
حقائق کے حوالہ سے دیکھنے میں آتا ہے لوگ مقام شب بسری کی<br />
تعمیر اور آشائش و تزئین پر الکھوں روپیہ صرف کرتے ہیں اور یہ<br />
سب الی معلوم نہیں ہوتا ۔ انسان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسی<br />
جگہ شب بسر کرے جہاں اسے کوئی ڈسٹرب نہ کرے ۔ یہ لفظ تھکے<br />
ماندے اعصاب اور دماغ کے لیے نعمت کا درجہ رکھتا ہے ۔ جسم ڈھیال<br />
پڑنے لگتا ہے اور وہ آرام کی سوچنے لگتاہے۔ ان معروضات کے<br />
تناظرمیں غالب کے اس شعر کا مطالعہ کر یں<br />
سفر عشق میں کی ضعف نے راحت طلبی ہر قدم سائے کو میں<br />
شبستاں سمجھا<br />
، شب<br />
خوابگاہوں کو پر سکون آرام دہ بسری کے جملہ لوازمات سے<br />
آراستہ اور محفوظ ترین بنانے کی انسانی کوشش الی اور بے معنی<br />
نہیں ۔سویا مویا ایک برابر ہوتاہے۔ سوتے میں کوئی جانور<br />
وغیرہ یا دشمن نقصان پہنچا سکتا ہے ۔ مشقت اور محنت کے بعد<br />
سکون کی نیند الزم ہوجاتی ہے ۔ اس لیے خواب گاہ کا عمدہ اور حسب<br />
ضرورت ہونا الزم سی بات ہے ۔<br />
، سانپ<br />
،<br />
شبنمستان :<br />
فارسی کا اسم مذکر ،وہ مقام جہاں شبنم بکثرت پڑتی ہو )١۸۵(وہ مقام<br />
جہاں سبزے اور پودوں پر بکثرت شبنم پڑتی ہے)١۸۶(شبنم، را ت کی<br />
تری۔ ستان کثرت کے لیے)١۸٧( وہ مقام جہا ں اوس پڑی ہو)١۸۸(<br />
ستان کے الحقے سے جگہ مقام واضح ہو رہا ہے ۔ ایسی جگہ جہاں<br />
شبنم ہی شبنم ہو ۔ اردو میں جگہ کے لئے’’ ستان ‘‘کا الحقہ بڑھادیتے<br />
ہیں ۔ یہی رویہ فارسی میں ملتا ہے ۔
یآت<br />
،<br />
جہاں سبزے پر کثرت سے شبنم پڑتی ہو کیا رومان پر ور منظر ہوتا<br />
ہے لوگ ننگے پا سبزے پر چلتے ہیں ۔یہ صحت کے لیے مفید ہوتا<br />
ہے ۔ آنکھوں کو ٹھنڈک میسر ہے ۔ آسودگی اور سکون سا ملتاہے<br />
۔ معاملہ مشاہدے سے عالقہ رکھتاہے۔ اس لفظ کی نزاکت لطافت<br />
مماثلت سے اقبال ایسے شاعر جدید نے بھی فائدہ اٹھایا ہے<br />
ابھی مجھ دل جلے کو ہم صیفرو اور رونے دو کہ میں سارے چمن کو<br />
شبنمستان کرکے چھوڑوں گا<br />
غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال واضح کررہا ہے کہ اسے اس جگہ<br />
کی نزاکت اور اس کے حسن سے کس قدر دلچسپی ہے<br />
کیا آئینہ خانے کا وہ نقشہ<br />
عالم شبنمستان کا<br />
،<br />
ترے جلوے نے کرے جو پر تو خورشید<br />
،<br />
عموماا’’ بازار کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے تاہم اس شہر<br />
کے لغوی معنی بڑی آبادی بلدہ نگر)١۸۹( بستی کھیڑہ<br />
وہ جگہ جہاں بہت سے آدمی مکانات میں رہتے ہوں اور میونسپلٹی/<br />
کارپوریشن کے ذریعے انتظام ہوتا ہو آرزوں کا شہر<br />
: ‘‘<br />
شہر<br />
)١۹٠( ،<br />
، ،<br />
١۹٢ (<br />
)١۹١(<br />
)<br />
،<br />
شہر بہت سے آدمیوں کی مکانات میں اقامت کے سبب وجود حاصل<br />
کرتے ہیں ۔ ان کا ایک سماجی عمرانی ، سیاسی معاشی سیٹ اپ<br />
تشکیل پاتا ہے ۔ نظریات اور روایات مرتب ہوتی ہیں ۔ ایک مجموعی<br />
مزاج اور رویہ بنتاہے۔ لفظ شہر سننے اور پڑھنے کے بعد کوئی خاص<br />
تاثر نہیں بنتا۔ تاثر اور توجہ کے لیے کسی سابقے اور الحقے کی<br />
،<br />
ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ مثالا شہر محمد ﷺ ۔ شہر قائد<br />
اقبال وغیرہ ۔ غالب کے ہا ں شہر آرزو کا ذکر ہوا ہے ۔ اس شہر کا<br />
، شہر
یدام<br />
دوجو<br />
وت<br />
ںیہن<br />
ہی نکیل<br />
ینپا<br />
ثح<br />
ییت<br />
ںیم<br />
ےب<br />
دوجو<br />
یھب<br />
ںیہن<br />
۔<br />
لد<br />
ںیم<br />
ںورازہ<br />
فلتخم<br />
مسق<br />
یک<br />
ںیئوزرآ<br />
یتلپ<br />
۔ںیہ<br />
ینپا<br />
اگنر<br />
یگنر<br />
امہروا<br />
یمہ<br />
دیاش ںیم<br />
یہ<br />
سا<br />
یک<br />
یئوک<br />
لثم<br />
وہ<br />
ںورازہ<br />
ںیشہاوخ<br />
یسیا<br />
ہک<br />
رہ<br />
شہاوخ<br />
ہپ<br />
مد<br />
ےلکن<br />
تہب<br />
ےلکن<br />
ےرم<br />
ںامرا<br />
نکیل<br />
رھپ<br />
یھب<br />
مک<br />
ےلکن<br />
ایوگ<br />
لد<br />
یسک<br />
رہش ےڑب<br />
یک<br />
حرط<br />
ناجنگ<br />
دابآ<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
وزرآ<br />
ں<br />
ےک<br />
رہش ھتاس<br />
اک<br />
ہقحلا<br />
ترثک<br />
وک<br />
حضاو<br />
اترک<br />
ےہ<br />
۔<br />
رکاش<br />
یجان<br />
ےن<br />
ہگج<br />
ہگج<br />
ہکبج<br />
بحاص ریم<br />
ےن<br />
لد<br />
رہش وک<br />
اک<br />
مان<br />
اید<br />
ےہ<br />
۔<br />
ےل<br />
رہش رہش ےہاج<br />
اتارھپ<br />
ےہ<br />
تشد<br />
تشد<br />
اترک<br />
ےہ<br />
یمدآ<br />
وک<br />
تیاہن<br />
بارخ<br />
لد<br />
جان)١۹۳(<br />
ی<br />
رہش<br />
لد<br />
ہآ<br />
بیجع<br />
ےئاج<br />
یھت<br />
رپ<br />
سا<br />
ےک<br />
ےئگ<br />
اسیا<br />
اڑجا<br />
ہک<br />
یسک<br />
حرط<br />
ایاسب<br />
ہن<br />
١۹۴(ایگ<br />
)ریم<br />
تملظ<br />
ہدک<br />
:<br />
تملظ<br />
یبرع<br />
مسا<br />
ثنوم<br />
یکیرات،<br />
،<br />
یس اریھدنا<br />
ہای<br />
)١۹۵(<br />
دک<br />
ہ<br />
،<br />
تملاع<br />
مسا<br />
،<br />
فرظ<br />
۔ناکم<br />
یبرع<br />
مسا<br />
تملظ<br />
رپ<br />
یسراف<br />
ہقحلا<br />
ہدک<br />
یک<br />
یتوھڑب<br />
ےس<br />
ہی<br />
بکرم<br />
لیکشت<br />
ایاپ<br />
ےہ<br />
،<br />
ینعمب<br />
کیرات<br />
ماقم<br />
،<br />
کیرات)١۹۶(ایند<br />
رھگ<br />
(<br />
١۹٧ )<br />
بج<br />
متسوربج<br />
،<br />
ےب<br />
یفاصنا<br />
س یس ،<br />
ا<br />
ی<br />
و<br />
یشاعم<br />
لاصحتسا<br />
روا<br />
ترفن<br />
دح<br />
ےس<br />
ھڑب<br />
ےئاج<br />
وت<br />
ظفل<br />
’’<br />
ریھدنا<br />
رگن<br />
ی ‘‘ لاوب<br />
اتاج<br />
ہی ۔ےہ<br />
ظفل<br />
’’<br />
تملظ<br />
‘‘ہدک<br />
اک<br />
یہ<br />
فدارتم<br />
ےہ<br />
۔ ’’ ھدنا<br />
ری<br />
رگن<br />
ی ‘‘ ےک<br />
یوغل<br />
ینعم<br />
ںاہج
ےآئ<br />
ناانصافی<br />
ہیں۔ کے ہو)١۹۸( مچی لوٹ دھند اندھا اور القانونیت<br />
،<br />
یہ<br />
اول<br />
لفظ<br />
۔<br />
موجودہ<br />
خود<br />
ج<br />
دوم<br />
ا<br />
ایک<br />
انسانی<br />
اندھیرے)<br />
حوالوں<br />
فراموشی<br />
نفسیات<br />
ظلم<br />
دو پر<br />
زیادتی<br />
کے ساتھ<br />
اختیار<br />
چپ سو سکھ<br />
کرلی<br />
پر<br />
طرح<br />
اور<br />
کے<br />
ناہمواری<br />
ایڈجسمنٹ<br />
عمل<br />
جائے<br />
کیا<br />
اثرات<br />
)<br />
:<br />
روشنی<br />
لڑتے<br />
اندھیرے<br />
لڑتے<br />
تالش<br />
(<br />
کی<br />
موت<br />
ظلم<br />
کو<br />
زیادتی<br />
جائے<br />
لگا گلے<br />
ا<br />
اور<br />
لیا<br />
کرلی<br />
ب<br />
جائے<br />
ناہمواری<br />
جائے<br />
کو<br />
مرتب<br />
جائے<br />
)<br />
قبول<br />
کرتا<br />
کے ساتھ<br />
ب<br />
ہے<br />
کرکے<br />
ا<br />
کرئے جنگ<br />
لوگ ایک ہی ہیجان کا مختلف طریقوں سے اظہارکرتے ہیں<br />
کیونکہ جو جیسا محسوس کرئے گا یا جس ماحول یا حاالت<br />
میں پرورش پا رہا ہوگا اس کا ردعمل بھی اس کے مطابق سامنے<br />
گا۔ اس لیے ظلمت کدے کا تصور مختلف قسم کے خیاالت رحجانات<br />
اور کیفیات سامنے التا ہے ۔<br />
’’<br />
مختلف ‘‘ ( ) ١۹۹<br />
اندھیرے<br />
ظلم ب<br />
غالب<br />
ظلمت<br />
و<br />
اک شمع<br />
کی<br />
زیادتی<br />
کے شعر<br />
کدے<br />
ہے<br />
گھمبرتا<br />
میں<br />
وغیرہ<br />
کے<br />
کا<br />
تناظر<br />
میرے ش ِب<br />
دلیل سحر<br />
راج<br />
میں<br />
غم<br />
مفہوم سمجھنے<br />
ہے جوش کا<br />
کی<br />
،<br />
، سو<br />
خموش ہے<br />
ہیں کرتے کوشش
یعن<br />
یعن<br />
‘‘<br />
عہد غالب پر نظر ڈالیے برصغیر’’ ظلمت کدہ دکھائی دے گا۔ یہ غزل<br />
بعد حاالت پر نظر ڈالئے،برصغیر<br />
بعد ١۸٢۶کی ہے۔<br />
سے کچھ زیادہ ہی تھا ۔ ١٧۵۴کے بعد دن بدن ‘‘ اندھیر نگر ی<br />
سیاسی معاشی اور انتظامی حاالت خراب ہی ہوئے۔شمع بادشاہ<br />
سیاسی قوت کی عالمت تو تھی ۔ لوگوں کی اس سے توقعات وابستہ<br />
تھیں ۔ یہ توقعات الی اور بے معنی تو نہ تھیں ۔ لوگ امید کر رہے<br />
تھے کہ شمع روشن ہوگی ۔ اندھیرے چھٹ جائیں گے۔ روشنی ہوتے<br />
ہی لوٹ کھسوٹ کا خاتمہ ہوگا ۔<br />
)<br />
(<br />
’’<br />
)٢٠٠( ١۸٢۶کے<br />
،<br />
اندھیرے کی گھمبیرتا کے حوالے سے غالم رسول مہر لکھتے ہیں<br />
رے اندھیرے گھر میں شب غم کے جوش و شدت کا یہ عالم ہے<br />
کہ صبح کی عالمتیں ناپید ہیں ۔ صرف ایک نشان<br />
یم ’’<br />
رہ گیا ہے اور وہ بجھی ہوئی شمع ہے ۔ اندھیرے کی شدت کو واضح<br />
کرنے کے لئے جس شے کو صبح کی دلیل ٹھہرا یا<br />
وہ خود بجھی ہوئی ہے<br />
میں اضافہ کررہی ہے<br />
، ( تصور کے اندھیرے ی<br />
ہے ) _______<br />
) ( ٢٠١ ‘‘ ۔<br />
غالب بہت بڑے ذہن کا مالک تھا۔ بات کرنے کے ڈھنگ سے خوب آگاہ<br />
تھا۔ اندھیرے کی شدت غم کا جوش( واال مضمون برا نہیں ۔ بڑ ا<br />
آدمی ذات سے باالتر کہتاہے۔ اس کا کرب و سیب کا کرب ہوتاہے۔ لہذا<br />
’’ظلمت کدے‘‘سے اس کا گھر مراد لینا درست نہیں۔ سیاسی و معاشی<br />
ناانصافی ناہمواری وغیرہ کا ماتم تو گھر گھر تھااس لیے’’ ظلمت<br />
کدہ‘‘سے مراد پورا برصغیر لینا ہوگا۔ تاہم اندھیرے کی شدت کے حوالہ<br />
سے بھی مضمون برانہیں ۔<br />
( شب
ینئ ینئ<br />
ینئ<br />
عرش :<br />
، آسمان ، تخت ، چھت ، مذکر اسم عربی<br />
،<br />
)٢٠٢(<br />
چھتر ی کی جہاز<br />
وہ جگہ جو نویں آسمان کے اوپر ہے جہاں خدا کا تخت ہے<br />
)٢٠۳(تخت شاہی )٢٠۴(تخت، نظام بطلیموس میں اسے ستاروں<br />
سے سادہ اور محدود جہات مانتے ہیں ۔ اس لیے چرخ اطلس کہتے<br />
ہیں ۔ عرش بلند مقام ہے اور غالب کے نزدیک ہمارا مکان تو<br />
عرش سے بھی اونچا ہے۔<br />
)<br />
(<br />
٢٠۵ (<br />
)<br />
دو عرش<br />
کی<br />
طرح سے<br />
آتاہے چال معروف<br />
ی کے معنوں میں، کہا جاتا ہے ۔ حاالت نے اسے عرش سے<br />
فرش تک پہنچا دیا<br />
بلند ١<br />
‘‘ ہے<br />
مظلوم ٢ ۔ ہے پہنچتی تک عرش وہ کہ بچو آہ سے<br />
یہ لفظ مذہبی حوالہ سے تہذیب میں سفر کرتا دکھائی دیتاہے۔ غالب کے<br />
ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />
بنا سکتے ہم اور پر بلندی اک منظر<br />
ی اسم مذکر۔ بچھونا بستر<br />
پختہ کی ہوئی زمین )٢٠۶(عالم<br />
چھ طرفین ہیں پورب، پچھم<br />
ادھر ہیں<br />
زمین<br />
انتظار جس<br />
اتر دکھن<br />
مکاں کاشکے ہوتا<br />
وغیرہ سے<br />
کی عالم مکاں کی<br />
اوپر نیچے()<br />
ا پنا<br />
فرش<br />
طرح<br />
، ، ، چونے :<br />
عرب<br />
٢٠٧ ، ، ، ، ( )<br />
، صورتوں<br />
انسان بہتر سے بہتر اور سے اشیا اور موقعوں<br />
اور حاالت کی تالش میں رہتا ہے۔ تخلیق کے ساتھ ساتھ تزین و آرائش<br />
کا فریضہ بھی سرانجام دیتا چال آتا ہے۔ وہ کسی اطالع کا منتظر<br />
رہتا ہے ۔ غالب نے فرش کے ساتھ شش جہت کو منسلک کرکے اسے
۔١<br />
گاہ قتل<br />
دوسری کائناتوں سے منسلک کردیا ہے جس کی وجہ سے لفظ<br />
قابل توجہ بن گیا ہے۔ شعر مالحظہ ہو<br />
،<br />
/<br />
فرش<br />
حیرت کو، اے خدا<br />
کس کا سراغ جلوہ ہے آئینہ فرش شش جہت انتظار ہے<br />
گہ :<br />
مقتل کا مترادف ہے ۔ وہ جگہ جہاں محبوب اپنے عشاق کو قتل کرنے<br />
کے لیے مکمل تیاری)٢٠۸( کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔)٢٠۹( یہ لفظ<br />
کسی طرح کے نقشے آنکھوں میں باندھ دی تاہے<br />
بوچڑ خانہ ڈاکووں کی غارت گری ۳۔ ۔٢ میدان جنگ<br />
۴<br />
،<br />
۔<br />
بے دردی اور غارت حقوق طلب کرنے والوں پر تنگی سختی گر ی<br />
،<br />
،<br />
کسی بٹوارے کے وقت کی سنگینی چھینا جھپٹی قتل و غارت ۔ ۵۔<br />
یبیں<br />
سوچتی ہے ۔<br />
ترک ‘‘ ’ ’ کی<br />
وہ کرسی جو عوام پر ٹیکس عائد کرنے ۔۶<br />
انصاف کے ایسے ادارے جہاں انصاف بے دردی سے قتل ہوتا ٧۔<br />
ہے ۔<br />
وہ امرجہ جہاں ناقص مال فروخت کرکے عوام کا معاشی قتل کیا ۸۔<br />
جاتاہے ۔<br />
معرکہ حق و باطل ۹۔<br />
یم دان کربال ۔ ١٠
ظفل<br />
لتق<br />
ہگ<br />
فوخ<br />
سارہ<br />
روا<br />
توم<br />
اک<br />
رثات<br />
اتھکر<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
ےس ظفل<br />
یباصعا<br />
ؤاھچک<br />
ادیپ<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
’’ےن<br />
ترشع<br />
وک‘‘<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
مہ<br />
تسشن<br />
انب<br />
رک<br />
سا<br />
ےس ہگج<br />
تبحم<br />
وک<br />
اراھبا<br />
۔ےہ<br />
ےس بوبحم<br />
)اازاجم(<br />
لتق<br />
ےنوہ<br />
یک<br />
انمت<br />
رہ<br />
مسق<br />
یک<br />
یراوگشوخان<br />
متخ<br />
یتیدرک<br />
رعش ۔ےہ<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
ترشع<br />
لتق<br />
ہگ<br />
لہا<br />
،انمت<br />
تم<br />
ھچوپ عدی<br />
ہراظن<br />
ریشمش ےہ<br />
اک<br />
ں یرع<br />
ا<br />
انوہ<br />
ہبعک<br />
:<br />
یبرع<br />
مسا<br />
رکذم<br />
راچ ،<br />
ںوشوگ<br />
زیچ یلاو<br />
،<br />
،عبرم<br />
ہکم<br />
،ہمرکم<br />
لہا<br />
ملاسا<br />
ےک<br />
سدقم<br />
روا<br />
کربتم<br />
ماقم<br />
اک<br />
مان<br />
ںاہج<br />
لاس رہ<br />
جح<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
ہی<br />
ترامع<br />
راچ<br />
ںوشوگ<br />
یلاو<br />
ورن)٢١٠(ےہ<br />
ےک<br />
لیھک<br />
اک<br />
اڑب<br />
ارہم<br />
،<br />
رہ<br />
عبرم<br />
،رھگ<br />
ہکورھج<br />
،<br />
ہناخ<br />
،ہبعک<br />
اللہ تیب<br />
،<br />
مرحلا<br />
وج<br />
ہکم<br />
ںیم<br />
ےہ<br />
)٢١١(<br />
یسکاامارتحا<br />
صخش مرتحم<br />
نیدلاوروا<br />
ےک<br />
ےیل<br />
یھب<br />
لامعتسا<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
۔<br />
لد<br />
وک<br />
یھب<br />
ہبعک<br />
اہک<br />
۔ےہاتاج<br />
ہبعک<br />
ےک<br />
ےیل<br />
مرح<br />
روا<br />
ہلبق<br />
ےک<br />
ظافلا<br />
یھب<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ےتآ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
لہا<br />
ملاسا<br />
ےک<br />
ےیل<br />
ہی<br />
ماقم<br />
اڑب<br />
مرتحم<br />
ےہ<br />
۔<br />
ےس ملاسا<br />
لبق<br />
یھب<br />
ےسا<br />
یصوصخ<br />
تیمہا<br />
لصاح<br />
یھت<br />
۔<br />
یبہذم<br />
تیثیح<br />
ےک<br />
ہولاع<br />
یبیذہت<br />
یجامس ،<br />
س یس روا<br />
ا<br />
ی<br />
ےس ہلاوح<br />
ےسا<br />
اڑب<br />
مہا<br />
ماقم<br />
لصاح<br />
۔اھت<br />
جآ<br />
لک<br />
ہی<br />
ضحم<br />
یبہذم<br />
تاموسر<br />
روا<br />
تادابع<br />
ےک<br />
ے یل<br />
ئ<br />
صوصخم<br />
۔ےہ<br />
جح<br />
یک<br />
یرکف<br />
و<br />
یرطف<br />
حور<br />
ہی<br />
ہک<br />
لاس رہ<br />
ایند<br />
ےک<br />
ناملسم<br />
ںاہی<br />
عمج<br />
ںوہ<br />
یبہذم<br />
ضئارف<br />
ھتاس ھتاس ےک<br />
کیا<br />
ےس ےرسود<br />
ںیلم<br />
،<br />
ےنپا<br />
تلاماعم<br />
روا<br />
لئاسم<br />
رپ<br />
وگتفگ<br />
ںیرک<br />
،<br />
متخ<br />
یئگوہ<br />
ےہ<br />
۔
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
یڑب<br />
ےس یبوخ<br />
لامعتسا<br />
اوہ<br />
ےہ<br />
یگدنب<br />
ںیم<br />
ہو<br />
ہدازآ<br />
و<br />
دوخ<br />
ںیب<br />
ںیہ<br />
ہک<br />
مہ<br />
ےٹلا<br />
رھپ<br />
ےئآ<br />
،<br />
رد<br />
ہبعک<br />
رگا<br />
ہناو<br />
اوہ<br />
رعش سا<br />
صخش ںیم<br />
یک<br />
انا<br />
یہ<br />
وک<br />
حضاو<br />
ںیہن<br />
ایک<br />
ایگ<br />
ہکلب<br />
ریغصرب<br />
یک<br />
انا<br />
روا<br />
دوخ<br />
یراد<br />
وک<br />
یھب<br />
سکوف<br />
ایک<br />
ایگ<br />
۔ےہ<br />
تردق<br />
صخش ےن<br />
ںیم<br />
ہی<br />
رصنع<br />
ھکر<br />
اید<br />
ےہ<br />
ہک<br />
ےسا<br />
رظن<br />
زادنا<br />
شوخانوہ<br />
ںیہن<br />
اتآ<br />
لباقملاب<br />
ےہاچ<br />
یئوک<br />
یھب<br />
۔وہ<br />
ودوا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
ہی<br />
ظفل<br />
مظن<br />
اتوہ<br />
لاچ<br />
اتآ<br />
۔ےہ<br />
ہجاوخالاثم،<br />
درد<br />
ےن<br />
،مرح<br />
لد<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
یک<br />
ےہا :<br />
لد<br />
ہایس وک<br />
تم<br />
رک<br />
ھچک<br />
یھب<br />
ےھجت<br />
وج<br />
شوہ<br />
ےہ ےتہک<br />
ںیہ<br />
ہبعک<br />
سا<br />
وک<br />
روا<br />
ہایس ہبعک<br />
شوپ<br />
)٢١٢ےہ<br />
درد<br />
ادنچ<br />
ےن<br />
یھب<br />
ےس ہبعک<br />
دارم<br />
لد<br />
ایل<br />
ےہ<br />
ءہبعک<br />
لد<br />
ڑوت<br />
رک<br />
ےترک<br />
ہن<br />
مہ<br />
تب<br />
ہناخ<br />
دابآ<br />
با<br />
یتوہ<br />
رگا<br />
مہ<br />
منص وک<br />
یک<br />
ےب<br />
یئافو<br />
یک<br />
ربخ<br />
)٢١۳(<br />
ادنچ<br />
باتفآ<br />
ےن<br />
مرح<br />
،<br />
ہلبق<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
مظن<br />
ایک<br />
ےہ<br />
فرص<br />
ہبعک<br />
ںیم<br />
ہن<br />
رک<br />
تاقوا<br />
عئاض وک<br />
خیشوت<br />
ڈنوھڈ<br />
اج<br />
رک<br />
رہ<br />
فرط<br />
شقن<br />
مدق<br />
رادلد<br />
باتفآ<br />
ہبعک<br />
رہب<br />
روط<br />
سدقت<br />
بآم<br />
اہر<br />
ےہ<br />
۔<br />
رگا<br />
لد<br />
ینعم<br />
دارم<br />
ے یل<br />
ئ<br />
ںیہ<br />
وت<br />
ںاہی<br />
ںیتبحم<br />
ناورپ<br />
یتھڑچ<br />
ںیہ<br />
رسیفورپ۔<br />
دمحم<br />
فرشا<br />
ےتہک<br />
ںیہ<br />
’’ ہبعک<br />
وک<br />
یلہپ<br />
راب<br />
،ںوتشرف<br />
یرسود<br />
ہبترم<br />
ترضح<br />
مدآ<br />
،<br />
یرسیت<br />
ہبترم<br />
تیش ترضح<br />
ہکبج<br />
یھتوچ<br />
ہبترم<br />
ترضح<br />
میہاربا<br />
ےن<br />
ریمعت<br />
۔ایک<br />
یمیہاربا<br />
ریمعت<br />
لکش یک<br />
ہی<br />
یھت<br />
ےس نیمز<br />
ون<br />
ھتاہ<br />
دنلب<br />
،<br />
ہزاورد<br />
ریغب
ڑاوک<br />
ےک<br />
حطس ،<br />
نیمز<br />
ےک<br />
ربارب<br />
ںیراوید<br />
،<br />
تھچ<br />
ںیہن<br />
یلاڈ<br />
ئگی<br />
یھت<br />
۔<br />
ترضح<br />
میہاربا<br />
ےک<br />
دعب<br />
ونب<br />
مہرج<br />
ےن<br />
ریمعت<br />
اک<br />
ہشقن<br />
ہوی<br />
ےنہر<br />
۔اید<br />
سا<br />
ےک<br />
دعب<br />
ہلیبق<br />
قیلامع<br />
ےن<br />
ایانب<br />
روا<br />
یلیدبت<br />
ہن<br />
یک<br />
۔<br />
ﷺروضح<br />
یک<br />
ےس شئادیپ<br />
لاس وس ود<br />
ےلہپ<br />
یصق<br />
نب<br />
بلاک<br />
ےن<br />
ریمعت<br />
۔ایک<br />
تھچ<br />
ٹاپ<br />
ید<br />
روا<br />
ضرع<br />
ںیم<br />
ھچک<br />
ہصح<br />
مک<br />
۔ایدرک<br />
دعب<br />
ںیم<br />
شیرق<br />
ےن<br />
ہراھٹا<br />
ھتاہ<br />
دنلب<br />
ایدرک<br />
روا<br />
یھب<br />
ں یلیدبت<br />
ا<br />
ںیک<br />
رھپ<br />
اللہدبع<br />
نبا<br />
ریبز<br />
ےن<br />
سا<br />
ےک<br />
دعب<br />
جاجح<br />
نب<br />
فسوی<br />
ےن<br />
ریمعت<br />
ایک ‘‘(٢١۴)<br />
ہبعک<br />
یک<br />
ریمعت<br />
یک<br />
یناہک<br />
ےک<br />
ہعلاطم<br />
ےک<br />
دعب<br />
حضاو<br />
اتاجوہ<br />
ےہ<br />
ہک<br />
ناسنا<br />
ےس ہبعک<br />
سک<br />
ردق<br />
قلعتم<br />
اہر<br />
ےہ<br />
ساروا<br />
ےک<br />
ہلماعم<br />
ںیم<br />
سک<br />
ردق<br />
ساسح<br />
۔ےہاہر<br />
یھچا<br />
یصاخ<br />
یندمآ<br />
اک<br />
ہعیرذ<br />
یھب<br />
انب<br />
۔ےہاہر<br />
سا<br />
ےس<br />
ناسنا<br />
ےک<br />
یبیذہت<br />
یجامس روا<br />
ےلاوح<br />
یھب<br />
کلسنم<br />
ےہر<br />
ںیہ<br />
۔<br />
یلک<br />
اس<br />
ےس سلک<br />
بیکرت<br />
ایاپ<br />
ےہ<br />
۔<br />
ینانوی<br />
مسا<br />
رکذم<br />
،<br />
موق<br />
یراصن<br />
اک<br />
دعبم<br />
،<br />
،اجرگ<br />
تب<br />
ءہناخ<br />
)٢١۵(رافک<br />
یکایند<br />
مامت<br />
ںوبیذہت<br />
ںیم<br />
اسیلک<br />
اک<br />
انپا<br />
رادرک<br />
اہر<br />
۔ےہ<br />
چرچ<br />
ےک<br />
س یس ساپ<br />
ا<br />
ی<br />
یتسدلااب<br />
یھب<br />
ہری<br />
۔ےہ<br />
ودنہ<br />
روا<br />
ملسم<br />
ںوجار<br />
ںیم<br />
ںوتڈنپ<br />
روا<br />
ںویولوم<br />
ہکس اک<br />
لاچ<br />
تڈنپ۔ےہ<br />
روا<br />
یولوم<br />
ہجار<br />
روا<br />
ہاشداب<br />
یک<br />
یلوب<br />
ےتلوب<br />
ےئآ<br />
۔ںیہ<br />
ہکبج<br />
چرچ<br />
دازآ<br />
روا<br />
دوخ<br />
راتخم<br />
اہر<br />
۔ےہ<br />
یکلم<br />
رادتقا<br />
یھب<br />
سا<br />
ےک<br />
ھتاہ<br />
ںیم<br />
اھت<br />
۔<br />
ہی<br />
ےتنس ظفل<br />
یہ<br />
ہجوت<br />
ترضح<br />
یسیع<br />
نبا<br />
میرم<br />
یک<br />
فرط<br />
لچی<br />
یتاج<br />
۔ےہ<br />
ںوناک<br />
ںیم<br />
ےجرگ<br />
یک<br />
ں یٹنھگ<br />
ا<br />
ےنجب<br />
یتگل<br />
ںیہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
اسیلک<br />
س یس ےک<br />
ا<br />
ی<br />
رادرک<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
وگتفگ<br />
یک<br />
ئگی<br />
ےہ :
ںامیا<br />
ےھجم<br />
ےکور<br />
ےہ<br />
وج<br />
ےچنیھک<br />
ےھجم<br />
رفک ہبعک<br />
ے ےرم<br />
ےھچیپ<br />
ےہ<br />
،<br />
ےرماسیلک<br />
ےگآ<br />
بیکش<br />
یللاج<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
یھب<br />
لوکس روطب<br />
فآ<br />
ٹاھت<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
۔ےہایآ<br />
<br />
تنج<br />
رکف<br />
یتلاب<br />
ےہ<br />
ولچ دری<br />
و<br />
ےس ہبعک<br />
ےس ںؤاسیلک<br />
رود<br />
کش )٢١۶(<br />
بی<br />
یسراف:تشنک<br />
مسا<br />
رکذم<br />
،<br />
ہدکشتآ<br />
،<br />
ںویدوہی<br />
اک<br />
(دعبم<br />
٢١٧ )<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
ےبعک<br />
ںیم<br />
اہراج<br />
ںوہ<br />
،<br />
وت<br />
ہن<br />
ود<br />
ہنعط<br />
،<br />
ایک<br />
ںیہک<br />
وھب<br />
لا<br />
وہ<br />
تبحص قح<br />
لہا<br />
تشنک<br />
وک<br />
؟( !)<br />
تب<br />
ہناخ<br />
)٢١۸(<br />
ہدکشتآ<br />
،<br />
دبعم<br />
شتآ<br />
ںاتسرپ<br />
و<br />
ںادوہی<br />
)٢١۹(<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
ہدکشتآ<br />
(<br />
قشع<br />
راید<br />
)بوبحم<br />
یہ<br />
دارم<br />
ایل<br />
)٢٢٠(ےہ<br />
قشع<br />
اک<br />
یناسنا<br />
ںوبیذہت<br />
ںیم<br />
اڑب<br />
طوبضم<br />
رادرک<br />
اہر<br />
۔ےہ<br />
قشع<br />
گآ<br />
یہ<br />
اک<br />
ارسود<br />
مان<br />
۔ےہ<br />
ہجاوخ<br />
درد<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ے یھکید<br />
ئ :<br />
خیش<br />
ےبعک<br />
ےکوہ<br />
اچنہپ<br />
،<br />
مہ<br />
تشنک<br />
لد<br />
ںیم<br />
وہ<br />
درد<br />
لزنم<br />
کیا<br />
یھت<br />
کٹ<br />
ہار<br />
یہ<br />
اک<br />
ریھپ<br />
)٢٢١(اھت<br />
(<br />
درد )<br />
:رید<br />
ہی<br />
ظفل<br />
یھب<br />
تدابع<br />
ےس ہاگ<br />
قلعتم<br />
۔ےہ<br />
یسراف<br />
مسا<br />
رکذم<br />
۔ےہ<br />
تب<br />
ہدک<br />
،<br />
تب<br />
ہناخ<br />
،<br />
ہتیانک<br />
ایند<br />
)٢۳٢(<br />
ںورفاک<br />
یک<br />
تدابع<br />
ہاگ<br />
ںونعم)٢٢۳(<br />
ںیم
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
۔ےہ<br />
ہدکتب<br />
یناسنا<br />
ںوبیذہت<br />
ںیم<br />
مہا<br />
رادرک<br />
اک<br />
لماح<br />
اہر<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
تدابع<br />
ہاگ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
اوہ<br />
ےہ<br />
رید<br />
ںیہن<br />
،<br />
مرح<br />
ںیہن<br />
،<br />
ںیہنرد<br />
،<br />
ںاتسآ<br />
ںیہن<br />
ےھٹیب<br />
ںیہ<br />
ہر<br />
رذگ<br />
ہپ<br />
مہ<br />
ریغ،<br />
ںیمہ<br />
ےئاھٹا<br />
یک<br />
ںو<br />
ہجاوخ<br />
درد<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
یھب<br />
روطب<br />
تدابع<br />
ہاگ<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ایآ<br />
ےہ<br />
ہسردم<br />
ریوای<br />
اھت<br />
ای<br />
ہبعک<br />
ای<br />
تب<br />
ہناخ<br />
اھت<br />
یھبس مہ<br />
ںامہم<br />
ےھت<br />
ںاو،<br />
وت<br />
بحاص یہ<br />
ہناخ<br />
)٢٢۴ اھت<br />
درد<br />
دجسم<br />
: یہ<br />
ظفل<br />
ںوناملسم<br />
یک<br />
تدابع<br />
ہاگ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
لامعتسا<br />
اتآنیم<br />
ےہ<br />
ہدجس ینعمب<br />
ےنرک<br />
یک<br />
ہگج<br />
،<br />
زامن<br />
ڑپ<br />
ےنھ<br />
یک<br />
ہگج<br />
،<br />
ںوناملسم<br />
اک<br />
تدابع<br />
)٢٢۵(ہناخ<br />
)٢٢۶(یناشیپ<br />
دجسم<br />
* ںوناملسم<br />
یک<br />
تدابع<br />
ہاگ<br />
ےک<br />
ہولاع<br />
ماقم<br />
(عامتجا<br />
یلبمسا<br />
لاہ<br />
)<br />
ہری<br />
ےہ<br />
* ترواشم<br />
ےک<br />
روط<br />
رپ<br />
لامعتسا<br />
یتوہ<br />
ہری<br />
ےہ<br />
* سرد<br />
و<br />
سیردت<br />
اک<br />
ماک<br />
ںاہی یھب<br />
اتوہ<br />
ایآ<br />
ےہ<br />
* نامہم<br />
ہاگ<br />
ےک<br />
روط<br />
رپ<br />
یھب<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
ےہاہر<br />
* حلص<br />
یئافص<br />
ےک<br />
ےئل<br />
سا<br />
یک<br />
تیثیح<br />
ربتعم<br />
روا<br />
مرتحم<br />
ہری<br />
ےہ<br />
* ظوفحم<br />
ہانپ<br />
ہاگ<br />
یہر<br />
ےہ<br />
ضرغ<br />
ےس تہب<br />
یبیذہت<br />
یجامس ،<br />
روا<br />
ینارمع<br />
روما<br />
ےس دجسم<br />
یھتن<br />
ےہر<br />
ںیہ<br />
ہی ۔<br />
ظفل<br />
،راقو<br />
تمظع<br />
یئامنہر،<br />
،<br />
یہگآ<br />
ہریغو<br />
ےک<br />
تاساسحا<br />
ےل<br />
رک<br />
نہذ<br />
ےک<br />
ںوڑاوک<br />
رپ<br />
کتسد<br />
ےہاتید<br />
۔
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
لامک<br />
ےس یگدمع<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
اوہ<br />
بجےہ<br />
ہدکیم<br />
اٹوھ چ<br />
،<br />
وت<br />
رھپ<br />
با<br />
ایک<br />
ہگج<br />
یک<br />
دیق<br />
دجسم<br />
،وہ<br />
ہسردم<br />
یئوک،وہ<br />
ہاقناخ<br />
وہ<br />
کیا<br />
رعش روا<br />
ید<br />
ےئھک<br />
دجسم<br />
ےک<br />
ہیاس ریز<br />
تابارخ<br />
ہاچ<br />
ےی ںوھب<br />
ساپ<br />
ھکنآ<br />
ءہلبق<br />
تاجاح<br />
ے یہاچ<br />
ئ<br />
ریم<br />
بحاص<br />
ےن<br />
روطب<br />
تدابع<br />
ہاگ<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
خیش<br />
وج<br />
ےہ<br />
دجسم<br />
ںیم<br />
،اگنن<br />
تار<br />
وک<br />
اھت<br />
ےناخیم<br />
ںیم<br />
ہبج<br />
،<br />
ہقرخ<br />
،<br />
،اترک<br />
یپوٹ<br />
یتسم<br />
ںیم<br />
ماعنا<br />
ایک<br />
)٢٢٧(<br />
ریم<br />
مئاق<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ھچک<br />
ںوی<br />
مظن<br />
اوہ<br />
ےہ<br />
دجسم<br />
ںیم<br />
ادخ<br />
وک<br />
یھبک<br />
یھب<br />
ہدجس ےئجیک<br />
بارحم<br />
ہن<br />
وہ<br />
،مخ<br />
وج<br />
ےئارب<br />
ہدجس<br />
)٢٢۸(<br />
مئاق<br />
رھگ<br />
:<br />
رھگ<br />
یدنہ<br />
مسا<br />
رکذم<br />
،<br />
ناکم<br />
،<br />
ہناخ<br />
،<br />
ےنہر<br />
یک<br />
ہگج<br />
،<br />
ہناکھٹ<br />
،<br />
لوخ<br />
،<br />
ٹھب<br />
،<br />
ہوھک<br />
،<br />
لب<br />
،<br />
ہلسنوھگ<br />
،<br />
ہنایشآ<br />
،<br />
نطو<br />
،<br />
سید<br />
،<br />
ےئاج<br />
،شئادیپ<br />
نادناخ<br />
،<br />
رھگ<br />
(ہنا<br />
٢٢۹ )<br />
رھگ<br />
زور<br />
صخش ےس لوا<br />
یجامس یک<br />
و<br />
ترورض یترشاعم<br />
روا<br />
ہلاوح<br />
اہر<br />
۔ےہ<br />
جآ<br />
یئادھک<br />
ےک<br />
نارود<br />
ےنلم<br />
یلاو<br />
تارامع<br />
ےنپا<br />
دہع<br />
ےک<br />
نفی<br />
و<br />
یرکف<br />
ںولاوح<br />
ںوترورض یصخش روا<br />
وک<br />
رگاجا<br />
یترک<br />
ںیہ<br />
۔<br />
نا<br />
ںوترامع<br />
اک<br />
یریمعت<br />
لیرٹیم<br />
اک<br />
یھب<br />
ہیزجت<br />
ایک<br />
اتاج<br />
۔ےہ<br />
ےس رھگ<br />
قلعتم
یات<br />
یال<br />
اپنا کا<br />
ان عمارات کے حوالہ سے سماج میں موجود نظام ہائے حیات زیر<br />
غور آتے ہیں ۔ بناوٹ کے نقشہ و سلیقہ کے توسط سے فرد کا سوچ<br />
احساسات معیارات اور ان کے تضادات کا اندازہ لگایا جاتا<br />
ہے۔ یہ بھی کہ وہ کن کن الجھنوں کا شکار رہا۔ کن معامالت میں<br />
دوسروں پر انحصار کرتا رہا ہے۔ گھر انسان کی ہمیشہ سے نفسی<br />
کمزوری رہا ہے۔ گھر کے متعلق مختلف نوع کے سپنے بنتا رہاہے۔<br />
مثالا<br />
، سماجی<br />
اس ١ ہو نہ مداخلت کی دوسرے کسی میں اس ۔ ہو گھر ایک<br />
وہ ، ٢ ہو دہ آرام اور کشادہ کھال<br />
۳<br />
ہر طرح سے محفوظ ہو<br />
گردوپ ۴ ہو بسیرا کا لوگوں خیال ہم میں یش<br />
۵<br />
ی<br />
زندگی سے متعلق ضرورتیں اس گھر میں میسر ہوں<br />
عالقہ ۶ ہوں موجود مقامات تفریحی میں<br />
ہر ٧ ہو نہ کمی کی پانی اور<br />
سکول ۸ ہوں قریب وغیرہ ہسپتال<br />
جس کے پاس پہلے گھر موجود ہوں وہ خواہش کرتا ہے کہ وہ گھر :۔<br />
حوالہ سے<br />
ی<br />
ہر ١ ہو حامل کا انفرادیت<br />
کس ٢ ہو نہ کمی کی آسائش<br />
لئے کے بہتری ید<br />
کیا کیا تبدیلیاں کی جائ یں<br />
مز ۳
۴ مسوم<br />
ی<br />
ےس تاریغت<br />
رکنویک<br />
اچب<br />
ی<br />
ےئاجا<br />
رھگ<br />
ےس ہشیمہ<br />
تزع<br />
ظفحت،<br />
روا<br />
راقو<br />
یک<br />
تملاع<br />
اہر<br />
ہی۔ےہ<br />
تقیقحرد<br />
ینادناخ<br />
اتکیا<br />
اک<br />
ہعیرذ<br />
اتوہ<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
ےک<br />
لوصح<br />
روا<br />
تظافح<br />
ےل<br />
ئلے<br />
نوخ<br />
ےئاہب<br />
ےس ےناج<br />
یھب<br />
غیرد<br />
ںیہن<br />
ایک<br />
اتاج<br />
۔<br />
رھگ<br />
صخش کیا<br />
،<br />
کیا<br />
ےبنک<br />
،<br />
روا<br />
کیا<br />
موق<br />
اک<br />
اتکسوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
فلتخم<br />
ےس ںولاوح<br />
لامعتسا<br />
۔ےہاوہ<br />
ہو<br />
ہگج<br />
ںاہج<br />
ؤاڑپ<br />
ایلرک<br />
ےئاج<br />
ےسا<br />
رھگ<br />
اہک<br />
ےئاج<br />
اگ<br />
ی<br />
نعی<br />
اناکھٹ<br />
بج<br />
رھگ<br />
انب<br />
ایل<br />
ےرت<br />
رد<br />
رپ<br />
ےہک<br />
ریغب<br />
ےئاج<br />
اگ<br />
با<br />
یھب<br />
وت<br />
ہن<br />
ارم<br />
رھگ<br />
ےہک<br />
غب<br />
ری<br />
ےبنک<br />
روا<br />
نادناخ<br />
ےک<br />
دارفا<br />
یک<br />
مایق<br />
ہاگ<br />
مت<br />
بش ہام<br />
راچ<br />
مہد<br />
ےھت<br />
ےرم<br />
ےکرھگ<br />
رھپ<br />
ںویک<br />
ہن<br />
اہر<br />
رھگ<br />
اک<br />
ہو<br />
اشقن<br />
یئوک<br />
ند<br />
روا<br />
کیا<br />
رعش ےرسود<br />
ںیم<br />
ناکم<br />
)٢۳٠(<br />
ےئاج<br />
)٢۳١(شئاہر<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
ہناڑوھچ<br />
کشر<br />
ےن<br />
ہک<br />
ےرت<br />
رھگ<br />
اک<br />
مان<br />
ںول<br />
ےس کارہ<br />
اتھچوپ<br />
ںوہ<br />
ہک<br />
ںؤاج<br />
رھدک<br />
وک<br />
ںیم<br />
با<br />
امدق<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
ےلوب<br />
ںونود<br />
اھب<br />
یئ<br />
ےا<br />
اباب<br />
؟ںاہک<br />
یرامہ<br />
ہن<br />
ںام<br />
ےہ<br />
یگ<br />
رھگ<br />
ےک<br />
ںاہم<br />
)٢۳٢(<br />
لیعامسا<br />
وہورم<br />
ی<br />
ناکم<br />
رھگ،<br />
ےک<br />
دنا(<br />
ر<br />
،<br />
ںیم<br />
،<br />
چیب )
کیتے دن کو سوداگر<br />
)٢۳۳(فقیر دکن ی<br />
اپنی پوچھا گھر آاپنے<br />
عورت سوں<br />
کر تکرار<br />
اقامت<br />
عہد<br />
غم<br />
کس<br />
گھر<br />
گاہ<br />
غالب<br />
کہتا<br />
کو<br />
کا<br />
میخانہ<br />
،<br />
ہے<br />
گھر<br />
میں<br />
دل<br />
نکالوں<br />
جھگڑا<br />
آنا<br />
بھی<br />
میں<br />
کس<br />
واپس ی ،<br />
قریب<br />
رہوں<br />
کو<br />
ان<br />
میں<br />
ہی<br />
،<br />
رکھوں،<br />
معنوں<br />
جلوۂ<br />
یہ<br />
میں<br />
جاناں<br />
جھگڑے<br />
استعمال<br />
کہتا<br />
گھر<br />
ہے<br />
کے<br />
ہوتا<br />
ہیں<br />
مثالا رہا۔<br />
)٢۳۴(<br />
، خانہ اندرون نجی، ، ذاتی :<br />
، شراب<br />
:<br />
‘‘<br />
پرائ یویٹ<br />
ذوق<br />
پینے اور شراب بکنے کی جگہ<br />
فارسی اسم مذکر ۔)٢۳۵(شراب اور شراب خانہ ہونے کاانسانی ثقافت کا حصہ رہے ہیں ۔<br />
انسان کی اس سے وابستگی کا اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ قرآن مجید<br />
میں جنت میں اس کے عطاہونے کا بار بار وعدہ کیا گیا ہے۔ اہل عرفان<br />
وہ ذوق ’’نے مے اور میکدہ کے قطعی الگ معنی لیے ہیں ۔<br />
مے جس کی وساطت سے سالک پر مقام حقیقی ظاہر ہوتا ہے۔ میخانہ سے<br />
الہوت<br />
میخانہ عارف کامل کا باطن مراد قلب و اصالن ہیں عالم محویت)<br />
،<br />
،<br />
)٢۳۶(<br />
٢۳٧ )<br />
خواجہء شیراز<br />
بکشاد صبحدم<br />
فرماتے<br />
خماری<br />
ہیں<br />
قلقل را درمیخانہ<br />
آواز صراحی<br />
مستانہ دہد جان<br />
دم حضور رسولﷺنے شراب محبت الہی کا مشغلہ شروع<br />
کردیا ۔عاشقان الہی نے اس ذکر صفات باری تعالی سے جان ڈال<br />
’’<br />
صبح دی<br />
‘‘ را
شیع<br />
ںوشوک<br />
ےک<br />
بارش ےئل<br />
شیع<br />
اک<br />
ہعیرذ<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
حرط<br />
ہو<br />
ضعب<br />
ینپا<br />
یسفن<br />
تای<br />
ںویروزمک<br />
اک<br />
اوادم<br />
ےترک<br />
۔ںیہ<br />
س یام<br />
و<br />
گول<br />
مغ<br />
طلغ<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ہناخیم’’<br />
‘‘<br />
ھچک<br />
مک<br />
تیثیح<br />
اک<br />
ہن<br />
ںی<br />
ہولاع<br />
دیع<br />
ےک<br />
یتلم<br />
ےہ<br />
روا<br />
ند<br />
یھب<br />
بارش ےئادگ<br />
ءہچوک<br />
ہناخیم<br />
دارمان<br />
ہن<br />
ںی<br />
ےناخیم<br />
اک<br />
فدارتم<br />
ہدکیم<br />
یھب<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ےئلا<br />
ںیہ<br />
بج<br />
ہدکیم<br />
اٹھچ<br />
،<br />
وت<br />
رھپ<br />
با<br />
ایک<br />
ہگج<br />
یک<br />
دیق دجسم<br />
،وہ<br />
ہسردم<br />
،وہ<br />
ہاقناخ<br />
وہ<br />
اللہ ماعنا<br />
نیقی<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ظفل<br />
یک<br />
یئامرفراک<br />
ید<br />
ےئھک<br />
ںیہن<br />
مولعم<br />
ب ا<br />
لاس ےک<br />
ےناخیم<br />
ہپ<br />
ایک<br />
ارذگ<br />
ےرامہ<br />
ہبوت<br />
ےک<br />
ےس ےنرک<br />
ےنامیپ<br />
ہپ<br />
ایک<br />
ارذگ<br />
)٢٢۸(<br />
نیقی<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںورہش ںاہ<br />
روا<br />
ںوکلم<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
یھب<br />
وگتفگ<br />
یتلم<br />
۔ےہ<br />
نا<br />
ےس ںیم<br />
رہش رہ<br />
یبیذہت<br />
یتفاقث<br />
روا<br />
یرکف<br />
سپ<br />
رظنم<br />
اک<br />
لماح<br />
۔ےہ<br />
یئوک<br />
ہن<br />
یئوک<br />
یخیرات<br />
ہعقاو<br />
رورض ےس سا<br />
بوسنم<br />
اتوہ<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
نا<br />
یک<br />
نا<br />
ےس ںوتیثیح<br />
ےنپا<br />
راعشا<br />
ںیم<br />
ہدئاف<br />
ےتاھٹا<br />
۔ںیہ<br />
ّلدی<br />
:<br />
ےس ء١٢٠۶ ہی<br />
تموکحلاراد<br />
لاچ<br />
اہرآ<br />
ےہ<br />
۔<br />
یملع<br />
،<br />
یبدا<br />
،<br />
یرکسع<br />
،<br />
یرکف<br />
یجامس روا<br />
ںوتئاور<br />
اک<br />
عبنم<br />
و<br />
نیما<br />
اہر<br />
ےہ<br />
۔<br />
تہب<br />
راگدای یس<br />
ںیترامع<br />
سا<br />
یک<br />
یتفاقث<br />
ناچہپ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
سا<br />
ےک<br />
ہلحم<br />
یلب<br />
ںارام<br />
تماقا<br />
ےتھکر<br />
ےھت<br />
۔<br />
ےس ہرگآ<br />
ےئآ<br />
رھپ<br />
لدی<br />
ےن<br />
ںیہنا<br />
سپاو<br />
ےناج<br />
ہن<br />
اید<br />
۔<br />
لدی<br />
ےس<br />
ےنپا<br />
یبلق<br />
قلعت<br />
روا<br />
زیرگنا<br />
ےک<br />
ںوھتاہ<br />
سا<br />
یک
یعل<br />
یدلّ<br />
بربادی کا ذکر اپنے خطوط میں کرتے ہیں ۔ ان کا یہ شعر بھی کرب<br />
: ہے سے بریز<br />
،<br />
ہے اب اس معمورہ میں قحط غم الفت اسد ہم نے مانا کہ<br />
کھائیں گے کیا<br />
کنعان<br />
،<br />
:<br />
،<br />
میں رہیں<br />
حضرت نوح کے نافرمان بیٹے کا نام )٢۳۹(کنعان حضرت یوسف کے<br />
حسن فراق پدر بھائیوں کی دغا بازی حضرت یعقوب کے دور میں<br />
پڑنے والے قحط کی وجہ سے شہرت عام رکھتا ہے ۔ غالب کے ہاں<br />
بھی یہی حوالہ ملتا ہے ۔ پیش نظرشعر میں یوسف زلیخا کے حوالہ<br />
سے ایک رویہ بھی اجاگر کیاگیا ہے<br />
،<br />
زلیخا خوش کہ سب رقیبوں سے ہوں ناخوش پر زنان مصر سے ہے<br />
محو ماہ کنعاں ہوگئ یں<br />
اردو شاعری میں بطور تلمیح اس کا استعمال ہوتا آیا ہے ۔ مثالا<br />
صبا میں بویہ تھی کس کی کہ سوئے مصر حسر ت کے<br />
روانہ قافلے کے قافلے ہیں شہرکنعاں سے<br />
پستی چاہ ترے حاہ و حشم کی ہے دلیل تیرا انجام<br />
ہوگا)٢۴٢( نواب مہدی خاں حسن<br />
( )٢۴١(<br />
مرزا حاجی شہرت<br />
بخیر اے مہ کنعان<br />
کوئی عزیز کنعاں ما ِہ کی زلیخا تھی نہ جا بے چاہ<br />
میر تھا)٢۴٢(<br />
مصر :<br />
ممالک عرب<br />
کا سب سے<br />
ملک، بڑا<br />
آبادی ۹٢فیصد<br />
، مسلمان
یبرع<br />
کلم<br />
یراکرس یک<br />
نابز<br />
ق۳٢٠٠۔<br />
م<br />
ںیم<br />
یئلااب<br />
ںیریزو<br />
کلم<br />
وک<br />
دحتم<br />
رک<br />
ےک<br />
تموکح<br />
مئاق<br />
یک<br />
۔یئگ<br />
ںوہاشداب<br />
ےک<br />
مارہا<br />
ق٢۶۵٠ ،<br />
م<br />
ق٢۵٠٠ روا<br />
م<br />
ےک<br />
یمرد<br />
نای<br />
ہصح<br />
ںیم<br />
ریمعت<br />
ےئوہ<br />
۔<br />
ق ۵٢۵<br />
م<br />
یسساف<br />
ےک<br />
ہضبق<br />
ںیم<br />
اھت<br />
۔<br />
سا<br />
ےک<br />
دعب<br />
ںوینانوی<br />
روا<br />
ںویمور<br />
یک<br />
تموکح<br />
ہری<br />
ء۶۴٠ ۔<br />
ںیم<br />
ترضح<br />
رمع<br />
(<br />
ہفیلخ<br />
)یناث<br />
ےک<br />
دہع<br />
تنطلس ںیم<br />
ہیملاسا<br />
اک<br />
ہصح<br />
)٢۴۳(انب<br />
ِنسح<br />
فسوی<br />
قشع،<br />
اخیلز<br />
،<br />
ترضح<br />
یسوم<br />
روا<br />
نوعرف<br />
رصم<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
فورعم<br />
ےہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
سا<br />
اک<br />
اخیلز<br />
ےک<br />
ےس ےلاوح<br />
رکذ<br />
ایک<br />
ےہ<br />
۔<br />
افرش ہک<br />
یک<br />
ںیتروع<br />
تروصبوخ<br />
درم<br />
یتھکر<br />
ںیھت<br />
روا<br />
سا<br />
رپ<br />
یتارتا<br />
ھت<br />
ںی<br />
بس<br />
ےس ںوبیقر<br />
ںوہ<br />
شوخان<br />
،<br />
رپ<br />
نانز<br />
ےسرصم<br />
ےہ<br />
اخیلز<br />
شوخ<br />
ہک<br />
وحم<br />
ہام<br />
ںاعنک<br />
ئگوہ<br />
ںی<br />
یرعاش ودرا<br />
ںیم<br />
رصم<br />
اک<br />
فلتخم<br />
ےس ںولاوح<br />
رکذ<br />
ایآ<br />
ےہ<br />
ریمالاثم<br />
بحاص<br />
ےن<br />
ترضح<br />
فسوی<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
مظن<br />
ایک<br />
ےہ ہدئاف<br />
رصم<br />
ںیم<br />
فسوی<br />
ےہر<br />
ںادنز<br />
ےک<br />
چیب ھب<br />
جی<br />
ےد<br />
ںویک<br />
ہن<br />
اخیلز<br />
ےسا<br />
ںاعنک<br />
ےک<br />
چیب<br />
)٢۴۴(<br />
ریم<br />
مئاق<br />
دناچ<br />
یروپ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
یھب<br />
ترضح<br />
فسوی<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
مظن<br />
اوہ<br />
ےہ<br />
بس<br />
جارخ<br />
رصم<br />
ےد<br />
رک<br />
اھت<br />
اخیلز<br />
وک<br />
ہی<br />
چوس<br />
لوم<br />
فسوی<br />
ےس<br />
رسپ<br />
اک<br />
،<br />
ںاوراک<br />
ےن<br />
ایک<br />
)٢۴۶(؟اہک<br />
مئاق<br />
ناتسودنہ<br />
:<br />
دنہ<br />
ناھتسا<br />
ای<br />
دنہ<br />
ناتنس
یعن<br />
یائ<br />
یعل<br />
یعل<br />
ہند حضرت نوح ع کے پوتے تھے ی<br />
،<br />
نوح بن حام بن ہند<br />
برصغیر پاک و ہند تہذیبی ادبی جغرافی ، سیاسی و ثقافتی لحاظ<br />
سے دنیا کا حساس ترین خطہ ء ارض رہا ہے۔ جنگوں جنگوں میں<br />
غداری، دیوماالئی قصوں کہانیوں کے حوالہ سے پوری دینا میں شہرت<br />
رکھتا ہے ۔ اب تین بھارت، پاکستان بنگلہ دیش حصوں میں<br />
منقسم ہے ۔غالب کے ہاں ہندوستان کا استعمال مالحظہ ہو<br />
ہے بیٹھا<br />
حواش ی<br />
جو<br />
،<br />
)<br />
،<br />
‘‘<br />
’’<br />
(<br />
کہ سایہء<br />
فیروز اللغات، مولوی<br />
فیروزالدین، ص<br />
کشو ِر روائے فرماں میں دیواریار<br />
ہندوستان<br />
۔٢ ۴<br />
۹<br />
،<br />
ہے<br />
لغات نظامی ناظر حسین زیدی ص، ١۔<br />
آئینہ ۔۴ فرہنگ آصفیہ مولوی سعید احمد ،ج١ ص، ۴ ۔۳<br />
اردولغت حسن چوہان وغیرہ ،ص<br />
١٠۵<br />
،<br />
١۵۳<br />
جامع انسائیکلوپیڈیا، حامد خان )مدیر اعلی( ،ج١ ص ۔۵<br />
سمندر وہاں پیدا ہو گا جہاں آگ کبھی ٹھنڈی نہ ہوتی ہو اور یہ ۔۶<br />
آتش پرستوں کے ہاں ہی ممکن ہے۔ غالب نے بالکل نیا<br />
مضمون<br />
نکاالہے<br />
اور سمندرکا<br />
بڑاعمدہ<br />
استعمال<br />
۹٢<br />
کیا<br />
کلیات سوداج اے مراز محمد رفیع سودا،ص ۔٧<br />
،<br />
۵<br />
،<br />
۔ ہے<br />
۔۸<br />
مرتبہ مشفق خواجہ تذکرہ خوش معرکہ زیبا۔سعادت خاں ناصر ج ١ ص<br />
یف روز ۔<br />
۵ ،<br />
١٠<br />
فرہنگ عامرہ عبدہللا خویشگی، ص ۔۹
یعل<br />
یعل<br />
مولوی ، اللغات<br />
تذکرہ ۔<br />
خوش معرکہ<br />
فیروزالدین<br />
١١<br />
،ص ١۹<br />
١۶۵ ،<br />
١٢<br />
١١٧<br />
آئینہ اردو لغت حسن چوہان، ص ۔<br />
زیباج ١ سعادت خاں ناصر، ص<br />
١۳<br />
،ص ٢١١<br />
۔<br />
۱۴۔ خاں فائق کلیات میر ج ١، مرتب کلب فرہنگ عامرہ ،ص<br />
١۵<br />
۶۶<br />
۔ نفرت اور سستے پن کے لئے<br />
بولنے میں آتاہے ‘‘لفظ’’ بازار ی<br />
١٠۸ ١۶<br />
۔ دیوان شیفتہ<br />
شیفتہ ،ص<br />
خاں مصطفی نواب<br />
یف روزاللغات، ص ۔<br />
١٧<br />
٢ ، ١۸<br />
۸١<br />
کلیات قائم ج ا، ص ۔<br />
١۹<br />
٧٧ ٢٠<br />
، ص ١۶۹<br />
۔ ید وان میر مہدی مجروح، میر مہدی مجروح، ص ۔<br />
فیروزاللغات<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
فرہنگ ٢١۔<br />
۳۵۳ ٢٢ ا، ص آصفیہ ج<br />
١۶۹<br />
٢۳۔ )میر محمد تقی المعروف بہ میر گھاسی (تذکرہ مخزن نکات<br />
چاند پوری ص<br />
،<br />
١۶٧<br />
،<br />
کلیات قائم ج١، ۔<br />
ص<br />
قائم<br />
٢۴<br />
١۵۵ ٢۵<br />
۴۳<br />
ید وان درد، خواجہ درد، ص ۔<br />
۔ ٢۶۔ فرہنگ فارسی ،مولف ڈاکٹر عبدالطیف ،ص<br />
دیوان درد،ص<br />
٧٧٠ ٢٧<br />
٢۹<br />
۔ بیان غالب، آغا باقر<br />
ص<br />
تذکرہ ٢۸۔<br />
گلستان سخن ج١<br />
٢٢٧ ٢۹ ،ص<br />
٧۳
یعل<br />
ا<br />
نوائے ۔<br />
سروش، ص<br />
۳٠۔ نوائے سروش، غالم رسول مہر،ص<br />
٧۳ ۳١<br />
٢٢١<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
۳٢۔ بیان غالب<br />
۳۴<br />
، ص ۴٢٠<br />
۳۳<br />
٧٧١ ،<br />
۳۵<br />
٧۳۳<br />
کلیات میر ج ١، ص ۔ ١١١<br />
شاہ عالم ثانی آفتاب احوال ۔<br />
و ادبی خدمات ،محمد خاور جمیل، ص<br />
فرہنگ فارسی ص ۔<br />
۳۶<br />
۳۴ ۳٧<br />
٢١١<br />
کلیات قائم ج١ ص، ۔<br />
۳۸<br />
روح المطالب فی شرح دیوان غالب ،شاداں بلگرامی، ص ۔ ٢٠۴<br />
غالب<br />
۳۹<br />
نبی ، ص ١۹۳ ۴٠ ۳۵٠<br />
چندا، مائی لقا مہ دیوان<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
۴١<br />
۵٠۳ ص ۴٢<br />
١٠٢<br />
فرہنگ فارسی ،ص ۔<br />
۴۳<br />
١۸۳<br />
،<br />
شاہ عالم ثانی آفتاب احوال و ادبی خدمات ،ص ۔<br />
۔ دیوان میر مہدی مجروح،<br />
ص<br />
۴۴<br />
۵۶۸ ۴۵<br />
١۸<br />
ص نبیا غالب، ۔<br />
افکار ۴۶۔<br />
نوائے سروش ،ص۵۶۹، ۔<br />
خلیفہ غالب<br />
، ١۵۳ ،ص عبدالحکیم<br />
۴٧<br />
١٢۴<br />
لغات ۔<br />
نظامی، ص<br />
۴۸۔<br />
نوائے سروش، ص<br />
١٧۳ ۸۶<br />
۴۹<br />
۵٠۔<br />
فیروزاللغات، ص ١٧۸<br />
مزید تفصیالت کے لئے دیکھیے اردو جامع انسائیکلوپیڈیا ج١ ۔ ۵١<br />
،حامد خاں )مدیر اعلی( ص،<br />
٢١۵
وہائٹ ہاؤس ۔<br />
۵٢<br />
۵٢٧ ، ، ۵۳<br />
نفسیات حمیر ہاشمی ص ۔<br />
۵۴<br />
درگاہیں ۵۵<br />
زمینی فرعون روحانی پیشواؤں کی ۔ ۔<br />
۔ کلیات سودا<br />
ا<br />
۵۶<br />
١۶٠<br />
، ص ، ج ۵٧ ۳۴<br />
تذکرہ خوش ۔<br />
معرکہ زیبا ج ا،ص<br />
تذکرہ بہارستان ناز، ص ۔<br />
۵۸<br />
۳۴۸ ۵۹<br />
٢۳۸<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ۔<br />
ا، ص<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا، ص ۔<br />
۶٠<br />
١۴۵ ،<br />
۶١<br />
۵۵۴<br />
کلیات میر ج ا،ص ۔<br />
کلیات میرج ١ ص ۔<br />
۶٢<br />
٢۵٠ ۶۳<br />
١۸١<br />
نوراللغات ج ا ۔<br />
نوالحسن ہاشمی<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
۶۴<br />
۳١ ۶۵<br />
، ص ۳۹<br />
،<br />
ید وان زادہ ،شیخ ظہور ۔<br />
الدین حاتم، ص<br />
روشنی اے روشنی، ص ۔<br />
۶۶<br />
۵٧ ۶٧<br />
١۵<br />
یف روزاللغات ،ص ۔<br />
کلیات قائم ج ا، ص ۔<br />
۶۸<br />
۴۸١ ۶۹<br />
۸۶٠<br />
ید وان شیفتہ ۔<br />
نوراللغات ج ا، ص ۔<br />
٧٠<br />
٢٠ ٧١<br />
، ص ۴۴<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
٧٢<br />
ید وان زادہ، ص٧ ۷۳۔ پشت پہ گھربیدل حیدری ۔ ، ص ۶۹<br />
ید وان زادہ ۔<br />
٧۴<br />
١٠۹٢ ٧۵<br />
، ص ١٧<br />
نوراللغات ج ا، ص ۔<br />
٧۶ ١۳۶ ٧٧<br />
ہوں ٧۸ ۔<br />
: ۲۵ ٢<br />
٧۹ ۔ ۴: ١۳۳<br />
باغات سے مراد ایسا ۔ ید وان مہ لقا بائی چندا، ص ۔<br />
خطہ جس میں پھولدار درخت
یعل یعل<br />
: ۲۱ ١٠ ۸١ ۔ ۸٠ ۸:١٢٧ ۔<br />
: ۱۰ ١١ ۸۳ ۔ ۸٢ ۸ :۴۶۱ ۔<br />
: ۵۹ ١٧ ۸۵ ۔ ۸۴ ١۳ : ۳۵ ۔<br />
:۵۸،٢١:۱۹،٢۳: ۴۲ ٢١ ۸٧ ۔ ۸۶ ١۴ : ۳۱ ۔<br />
نفسیات ،ص ۔<br />
۹٠<br />
۳۳۵ ۹١<br />
۸۸ ٢۳ : ۲۰ ۸۹ ۔<br />
۵۴٧<br />
روح المطالب فی شرح دیوان ۔<br />
۳۹۴ غالب، ص<br />
یف روزاللغات ،ص ۔<br />
نبیا غالب ،ص ۔<br />
۹٢<br />
۵٧۸ ۹۳<br />
٢٢٧<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
نوائے سروش،ص ۔<br />
۹۴<br />
، ۹۵ ص ٢۵۶<br />
۴۳١<br />
نبیا غالب ۔<br />
نبیا غالب ۔<br />
۹۶<br />
٢٠٢ ۹٧<br />
، ص ۶٢<br />
روح المطالب فی شرح ۔<br />
دیوان غالب<br />
فرہنگ آصفیہ ج ا، ص ۔<br />
۹۸<br />
۵۹ ۹۹<br />
١٠٠<br />
، ص ١٢۹<br />
۵۴٢<br />
لغات نظامی، ص ۔<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
١٠١<br />
،<br />
١٠١٠ ١٠٢<br />
۸۳۳<br />
،<br />
قرآن مجید ، شارح عبدالقادر محدث دہلوی تاج کمپنی الہور ۔<br />
قرآن مجید موالنا سید فرمان ۔ س، ن، ص<br />
اینڈ سنز کراچی١۹۸۳ ،ص<br />
١٠۳<br />
،<br />
، شارح<br />
، شیخ<br />
، شارح<br />
۹۶٢<br />
۔<br />
تاج کمپنی لمیٹڈ احمد رضا خاں بریلوی قرآن مجید ص،<br />
١٠۴<br />
،<br />
، شارح ،<br />
١۹۸۹<br />
قرآن مجید عبدالعزیز ملک دین محمد اینڈ سنز ۔
ی ہللاول<br />
تثب<br />
یعل<br />
الہور<br />
١٠۵<br />
، ١۴١۶ھ ، ص ١۶۴<br />
،<br />
، ١۹۵٢،ص ۵۶٠<br />
، شاہ<br />
قرآن مجید دہلوی مکہ ۔<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
١٠۶<br />
۸۳ ١٠٧<br />
١٠۸<br />
۳١٢<br />
، ص ١۹۹<br />
نبیا غالب ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
جوتے کی پشت پر بنے نقوش چلتے میں زمیں پر ہو ۔ ١٠۹<br />
جاتے ہیں ۔ غالب نے ان نقوش کو خیابان ارم کا نام دیا ہے ۔<br />
١١٠۔ روح المطالب فی شرح دیوان غالب ،ص٢۶٧ ۱۱۱۔ اردو کی دو<br />
قدیم مثنویاں مولف اسماعیل امرہوی ،ص<br />
اردو کی دو قدیم ۔<br />
مثنویاں، ص<br />
١١٢<br />
١۶٠<br />
١۴۳ ١١۳<br />
١٠۹<br />
ید وان میر مہدی مجروح ۔<br />
،ص<br />
ید وان مہ لقا بائی چندا، ص ۔<br />
١١۴۔<br />
دیوان شیفتہ<br />
، ص ٢<br />
١١۵<br />
١١۶<br />
١۶۳<br />
،<br />
١۶۶<br />
کلیات میرج،مرتبہ کلب خاں فائق ج١ ص ۔<br />
١١٧<br />
١۹۹<br />
،<br />
شاہ عالم ثانی آفتاب احوال و ادبی خدمات، ص ۔<br />
یف روزاللغات ،ص ۔<br />
١١۸ٍ<br />
١۸٢ ١١۹<br />
۵۸۳<br />
کلیات میر ج ا، ۔<br />
ص<br />
کلیات قائم ج ا، ص ۔<br />
١٢٠<br />
۴۳٠ ١٢١<br />
١٠٠<br />
نوائے سروش، ص۴۳١، ۔<br />
١٢٢<br />
مثنوی موالنا روم ج ٢ ص، ۔ ۶۳<br />
، شرح ١٢۳<br />
،<br />
آتش کا پیر کنایہ مرشد کامل عبدہللا عسکری دیوان ۔
حافظ ج<br />
ا، ص ١١١<br />
١٢۴<br />
١١١ ١٢۵<br />
،<br />
مثنوی موالنا ۔ شرح دیوان حافظ ج ا، ص ۔<br />
روم دفتر دوم مترجم قاضی سجاد حس ین<br />
روح المطالب فی ۔<br />
شرح دیوان غالب،ص<br />
نوائے سروش،ص ۔<br />
٢۶<br />
۶۳ ،<br />
١٢٧<br />
١٢٢<br />
مثنوی موالنا روم ج ٢ ص ۔١<br />
١٢۸<br />
۵۴ ١٢۹<br />
۴۹<br />
یف روز اللغات، ۔<br />
ص<br />
نبیا غالب ،ص ۔<br />
١۳٠<br />
٢١۹ ١۳١<br />
۳٢۹<br />
نبیا غالب ،ص ۔<br />
فرہنگ عامرہ ،ص ۔<br />
١۳٢<br />
٢١۸ ١۳۳<br />
١١٢<br />
لغات نظامی ،ص ۔<br />
نوائے سروش ،ص ۔<br />
١۳۳<br />
١۶٧ ١۳۴<br />
۳۴٢<br />
روح المطالب فی شرح ۔<br />
دیوان غالب،ص<br />
نوائے سروش،ص ۔<br />
١۳۵<br />
۵۳ ١۳۶<br />
١٢۸<br />
روح المطالب فی شرح ۔<br />
دیوان غالب،ص<br />
نوائے سروش،ص ۔<br />
١۳٧<br />
١٠١ ١۳۸<br />
١۶۵<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
نبیا غالب،ص ۔<br />
١۳۹<br />
۵۹ ١۴٠<br />
١۸۸<br />
لغات نظامی، ص ۔<br />
کلیات قائم،ج ا ص ۔<br />
١۴١<br />
۳٧١ ، ١۴٢<br />
۶١۶<br />
تذکرہ گلستان ۔<br />
سخن ج ا، ص<br />
تذکرہ ۔<br />
گلستان سخن ج<br />
لغات نظامی ص ۔<br />
١۴۳<br />
۹۵ ١۴۴<br />
۳١۳<br />
ید وان ماہ لقا بائی چندا، ص ۔<br />
١۴۵<br />
١۳۶ ١۴۶<br />
١١١<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج١ ص، ۔<br />
ا، ص
ص نبیا غالب، ۔<br />
١۴٧<br />
٢۸۴ ١۴۸<br />
۳٠۹<br />
نبیا غالب، ص ۔<br />
فرہنگ آصفیہ ج ا، ص ۔<br />
١۴۹<br />
۵٢۸ ١۵٠<br />
۳٠۳<br />
روح المطالب فی ۔<br />
شرح دیوان غالب، ص<br />
تذکرہ ۔<br />
مخزن نکات،ص<br />
نوائے سروش،ص ۔<br />
١۵١<br />
۵١۸ ١۵٢<br />
۳۶٢<br />
نوائے سروش،ص ۔<br />
١۵۳<br />
۶۴ ١۵۴<br />
١۴۸<br />
یف روزاللغات،ص ۔<br />
تذکرہ مخزن نکات، قائم چاندپوری، ص ۔<br />
١۵۵<br />
١۸۸ ١۵۶<br />
٧۵٢<br />
کلیات میر ج ا، ص ۔<br />
١۵٧<br />
، ص ۴۵۶<br />
دکھ اور رنج میں چہرا اتر جاتا ہے‘‘ نفسیات ’’ ۔<br />
غصے اور رنج کی حالت میں انسان بطور رد عمل مختلف ’’ ۔ ١۵۸<br />
قسم کی حرکتیں کرتا ہے اور اس کی یہ حرکات باہم مربوط نہیں ہوئ یں<br />
نفسیات<br />
١۵۹<br />
١۵١ ١۶٠<br />
،ص ١۵١<br />
نفسیات،ص ۔ ۴۵۴<br />
نفسیات ،ص ۔<br />
١۶١<br />
،<br />
۔<br />
روح المطالب فی شرح دیوان غالب، نبیا غالب ،ص۴٧ ص ١۶٢<br />
١۴۹ ١۶۳<br />
١٢٢<br />
ید وان ماہ لقا بائی ۔<br />
١۴۵ چندا،ص<br />
روشنی ۔<br />
اے روشنی ،ص<br />
نوائے سروش،ص ۔<br />
١۶۴<br />
١۳٢ ١۶۵<br />
۸۸<br />
مثنوی موالنا روم دفتر ۔<br />
ید وان میر مہدی مجروح ،ص ۔<br />
١۶۶<br />
۹۶٠ ١۶٧<br />
یف روزاللغات ،ص ۔
١۶۸<br />
١۴۶ ١۶۹<br />
دوم،ص ١٠٢<br />
انتخاب ذوق ۔<br />
۴۶ ابراہیم، ص<br />
لغات ۔<br />
نظامی ص<br />
ید وان مہ لقا بائی چندا، ص ۔<br />
١٧٠<br />
١٢١ ١٧١<br />
٧٢۳<br />
،<br />
ید وان میر مہدی مجروح، ص ۔<br />
١٧٢<br />
، شاہ ۸۴<br />
کالم شاہ حسین حسین، ص ۔<br />
مترادفات القران مولوی عبدالرحمن ،ص٧١١، المنجد کے ۔ ١٧۳<br />
مطابق سمندر کے کنارے کو ساحل بوال جاتا ہے ۔<br />
روح المطالب کی ۔<br />
شرح دیوان غالب، ص<br />
افکار غالب، ص ۔<br />
١٧۴<br />
۳۶ ١٧۵<br />
١١۳<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
١٧۶<br />
۹۵ ١٧٧<br />
١٠۶<br />
کلیات قائم ج ١، ۔<br />
ص<br />
روح غالب ص ۔<br />
١٧۸<br />
١١٧ ١٧۹<br />
١٧۸<br />
آئینہ ۔<br />
اردولغت،ص<br />
ص تذکرہ مخزن نکات ۔<br />
١۸٠<br />
۹۳ ١۸١<br />
١۶٧<br />
۔ بیان غالب<br />
روشنی اے روشنی ،ص ۔<br />
١۸٢<br />
، ١۸۳ ص ١۳۳ ١٠۶<br />
۔<br />
آئینہ اردو<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
١۸۴<br />
١٧١ ١۸۵<br />
١٠۶۶<br />
روح المطالب فی شرح دیوان غالب، ص ۔<br />
لغت، ص<br />
۔ روح المطالب فی شرح<br />
دیوان غالب، ص<br />
١۸۶<br />
١١٧ ١۸٧<br />
١٢٠<br />
نوائے سروش، ص ۔
یف روز اللغات، ص ۔<br />
١۸۸<br />
۵۳ ١۸۹<br />
۴۵۵<br />
آئینہ اردو لغت، ۔<br />
ص<br />
نبیا غالب ،ص ۔<br />
١۹٠<br />
، ص ۳١۹<br />
١۹١<br />
١٠۹٠<br />
۔<br />
۔<br />
تذکرہ مخزن نکات،ص ۔<br />
فیروزاللغات<br />
فرہنگ عامرہ ۔<br />
١۹٢<br />
١١٢ ١۹۳<br />
۴۹<br />
روح غالب، ص ۔<br />
١۹۴<br />
، ١۹۵ ص ١۴۹ ۸۸۵<br />
۔ روح المطالب فی شرح<br />
دیوان غالب،ص<br />
کلیات میر ج ١، ص ۔<br />
١۹۶<br />
، ص ۸۸۵<br />
١۹٧<br />
۳۸۴<br />
نفسیات،ص ۔<br />
١۹۸۔<br />
یف روز اللغات ۔<br />
فیروز<br />
اللغات، ص<br />
٢٠٠<br />
١٢۹ ١۹۹<br />
٢٧٢<br />
)<br />
۴۶۵<br />
ید وان غالب)کامل مرتبہ کالی داس گپتا رضا،ص ۔<br />
عامرہ فرہنگ<br />
٢٠١<br />
، ص ۵۵۸ ۳۵٠<br />
٢٠٢<br />
اللغات<br />
،ص۶۴۳، المنجد ،ص<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
٢٠۳<br />
١١۴۹ ٢٠۴<br />
مصباح ۶۴٢<br />
آئینہ اردو لغت ،ص ۔<br />
٢٠۵<br />
١١۸۶ ٢٠۶<br />
، ص ۵٠٠<br />
۔ روح المطالب فی شرح دیوان غالب،ص ۔<br />
فیروز اللغات<br />
بن سنورکر ۔<br />
یف روزاللغات، ص ۔<br />
٢٠٧<br />
٧٠٧ ٢٠۸<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
٢٠۹<br />
۳۳ ٢١٠<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
٢١١<br />
۸۸٢ ٢١٢<br />
١۹۵<br />
الحاج ۔<br />
پروفیسر سید محمد<br />
المنجد ،ص ۔<br />
٢١۳<br />
٢<br />
، ص ١١۸<br />
٢١۴<br />
، سید ،الہور ١۹۸۶<br />
ید وان مہ لقا بائی چندا ۔<br />
ص،<br />
اشرف اکادمی
٢١۵<br />
۴۶٧<br />
روح المطالب فی شرح دیوان غالب ،ص ۔<br />
نور اللغات ج٢ ،ص ۔<br />
٢١۶<br />
۹۵ ،<br />
٢١٧<br />
۳۸٢<br />
روح المطالب فی شرح ۔<br />
دیوان غالب، ص<br />
روشنی اے روشنی ص ۔<br />
٢١۸۔<br />
نوائے سروش،ص<br />
۴٠۴ ٢١۹<br />
٢٢٠<br />
١٢٠<br />
۳٠۵<br />
حقیقی ہو کہ عشق مجازی ٢٢١۔ دیوان درد، ص ۔<br />
نوائے سروش ۔<br />
١۳٠ ٢٢۳ ص، اللغات ج٢ نور ٢٢٢۔<br />
٢٢۴<br />
١١۶ ٢٢۵<br />
، ص ۳۹٧<br />
یف روزاللغات، ص ۔ ۶۳۳<br />
کلیات میر ۔<br />
ج١ ص،<br />
فرہنگ ٢٢۶۔<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
عبدہللا عامرہ<br />
خویشگی ،ص<br />
۴٧۸ ،<br />
٢٢٧<br />
٢٢۸<br />
۴ ٢٢۹<br />
١١٢٢<br />
١٠٢<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
نوائے سروش ۔<br />
کلیات قائم ج٢ ص، ۔<br />
٢۳٠<br />
١۸٧ ٢۳١<br />
، ص ٢٢۸<br />
سنگاسن پچسی ۔<br />
فقیر دکنی، ص<br />
٢۳٢۔<br />
نبیا غالب،ص ۔<br />
قدیم دو کی اردو<br />
مثنویاں،ص<br />
١۳٧ ٢۳۳<br />
٢۳۴<br />
، ص ۵۵<br />
٢۳۵<br />
١۶٧۳<br />
،<br />
۴<br />
،<br />
۔ انتخاب ابراہیم ذوق،محمدابراہیم ذوق ۔<br />
آئینہ اردو لغت، ص<br />
٢۳۶ ، ص ١۵٢<br />
٢۳٧<br />
، ص ،<br />
پشتو اردو بول چال پروفیسر محمد اشرف ۔<br />
اقبال ایک صوفی شاعر ڈاکٹر سہیل بخاری ۔<br />
٢۳۸<br />
١١۶<br />
۳٧١<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا، سعادت خاں ناصر، ص ۔
یات<br />
٢۳۹<br />
١۳۶۸ ٢۴٠<br />
٧٧<br />
تذکرہ ۔ شاہکار اسالمی انسائیکلوپیڈیا، ص ۔<br />
گلستان سخن ج ٢ ص،<br />
کلیا ِت میر ۔<br />
ج ا<br />
٢۴١<br />
، ص ۸٠<br />
٢۴٢<br />
، ص ١۴۳<br />
تذکرہ خوش معرکہ زبیاج ا ۔<br />
٢۴۳<br />
پیڈیا ج ١۵۳٠ ،١۵٧٢ ،٢<br />
٢۴۴<br />
، ص ٢٢٢<br />
۔ اردو جامع انسائیکلو ۔<br />
کلیات میر ج ا<br />
، ص ٢۴۵<br />
کلیات قائم ج ا، قائم چاندپوری ۔<br />
دوئم باب<br />
مطالعہ نفسی کا کرداروں کے غالب<br />
ہر<br />
ان<br />
کردار کا اپنا ذاتی طور طریقہ، سلیقہ ،چلن اور سبھاؤ ہوتاہے ۔ وہ<br />
ہی کے حوالہ سے کوئی کام سرانجام دیتاہے یا اس سے کچھ وقوع
ںیم<br />
اتآ<br />
۔ےہ<br />
سج<br />
حرط<br />
یئوک<br />
ہصق<br />
یناہک<br />
،<br />
ہعقاو<br />
ای<br />
ہلماعم<br />
لاب<br />
رادرک<br />
دوجو<br />
ںیم<br />
ںیہن<br />
اتآ<br />
سا<br />
حرط<br />
لزغ<br />
اک<br />
رعش رہ<br />
یسک<br />
رادرک<br />
اک<br />
نِ وہرم<br />
ناسحا<br />
ےہاتوہ<br />
یرورض ۔<br />
ںیہن<br />
رادرک<br />
صخش یئوک<br />
یہ<br />
۔وہ<br />
،ہبذج<br />
ساسحا<br />
،<br />
حلاطصا<br />
،<br />
ہراعتسا<br />
،<br />
تملاع<br />
ای<br />
سا<br />
اوس ےک<br />
یئوک<br />
روا<br />
زیچ<br />
لزغ<br />
اک<br />
رادرک<br />
یتکسوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
ھچک<br />
عوقو<br />
ںیم<br />
ےس ےنآ<br />
ےلہپ<br />
رادرک<br />
اک<br />
سا<br />
ںیم<br />
سا،<br />
ہلماعم<br />
یک<br />
تیثیح<br />
تیعون،<br />
روا<br />
تیمہا<br />
یدام<br />
تادافم<br />
یقلاخاروا<br />
تانلایم<br />
و<br />
تاناحجر<br />
ےک<br />
قباطم<br />
کیا<br />
یسفن<br />
تای<br />
ہیور<br />
بیکرت<br />
ےہاتاپ<br />
۔<br />
سا<br />
ےیور<br />
یک<br />
یگتخپ<br />
روا<br />
یئاناوت<br />
)سروف(<br />
ےک<br />
ہجیتن<br />
ںیم<br />
ھچک<br />
امنور<br />
ےہاتوہ<br />
۔<br />
ایوگ<br />
ہو<br />
ہعوقو<br />
سا<br />
ےک<br />
یسفن<br />
تای<br />
لمع<br />
ای<br />
در<br />
لمع<br />
اک<br />
یلمع<br />
راہظا<br />
ےہاتوہ<br />
۔<br />
لزغ<br />
،<br />
رعش ودرا<br />
یک<br />
لوبقم<br />
رعش فنص نیرت<br />
ہری<br />
ےہ<br />
۔<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ےن<br />
نا<br />
تنگ<br />
رادرک<br />
قیلخت<br />
ےئک<br />
ںیہ<br />
۔<br />
نا<br />
ںورادرک<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
ےس تہب<br />
تاعقاو<br />
روا<br />
یرکف<br />
ےنماس ےبوجع<br />
ےئآ<br />
۔ںیہ<br />
نا<br />
یرکف<br />
ںوبوجع<br />
ےک<br />
زڈیش رثکا<br />
،<br />
یگدنز<br />
ےک<br />
تیاہن<br />
س اسح<br />
ےس ںوشوگ<br />
تسویپ<br />
ےتوہ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
ںیہنا<br />
ںیہک<br />
ہن<br />
ںیہک<br />
یسک<br />
یئاکا<br />
ںیم<br />
اشلات<br />
ےہاتکساج<br />
ہی ۔<br />
یھب<br />
ہک<br />
نا<br />
زڈیش<br />
روا<br />
ںویواز<br />
ےک<br />
تحت<br />
سا<br />
دہع<br />
یک<br />
ای یوزج<br />
لکی<br />
ت یسفن<br />
ا<br />
اک<br />
جوھک<br />
لکشمانرک<br />
ںیہن<br />
اتہر<br />
۔<br />
تاب<br />
ںاہی<br />
کت<br />
دودحم<br />
،ںیہن<br />
زڈیش نا<br />
روا<br />
ازیو<br />
ںو<br />
یک<br />
ریثات<br />
لاح<br />
رپ<br />
رثا<br />
زادنا<br />
رکوہ<br />
فلتخم<br />
عون<br />
ےک<br />
ویور<br />
ں<br />
یک<br />
قلاخ<br />
یتنب<br />
۔ےہ<br />
ےس ےلہپ<br />
دوجوم<br />
ںویور<br />
ںیم<br />
تاریغت<br />
ببس اک<br />
یترہھٹ<br />
ےہ<br />
۔<br />
ںویور<br />
یک<br />
شئامیپ<br />
اک<br />
ےک۱۹۲۰ -۳٠ ماک<br />
یمرد<br />
نای<br />
ہصرع<br />
عورش ںیم<br />
۔اوہ<br />
ےیور<br />
نیت<br />
حرط<br />
ےک<br />
ےتکسوہ<br />
ںیہ<br />
۔فلا<br />
ہو<br />
ےیور<br />
ںیھنج<br />
ہصرع<br />
زارد<br />
کت<br />
ماقحتسا<br />
ےہاتہر<br />
ہکتقوات<br />
ک<br />
ئوی
تہب<br />
ڑب<br />
ہثداحا<br />
عوقو<br />
ںیم<br />
ںیہن<br />
اتاجآ<br />
یئوکای<br />
ماگنہ<br />
ی<br />
لاحتروص<br />
ںیہنادیپ<br />
یتاجوہ<br />
۔<br />
۔ب<br />
ہو<br />
ےیور<br />
تلااحوج<br />
،<br />
تقو<br />
ںوترورض روا<br />
ےک<br />
تحت<br />
لیدبت<br />
ےتوہ<br />
ےتہر<br />
۔ںیہ<br />
۔ج<br />
ہو<br />
ےیور<br />
وج<br />
دلج<br />
روا<br />
ااروف<br />
لیدبت<br />
ےتاجوہ<br />
ںیہ<br />
یبامیس ںیہنا<br />
ےی ّور<br />
یھب<br />
اہک<br />
ےہاتکساج<br />
۔<br />
یسک<br />
موق<br />
ےک<br />
یعامتجا<br />
ےیور<br />
یک<br />
شئامیپ<br />
نکممان<br />
ںیہن<br />
وت<br />
لکشم<br />
ماک<br />
ےہرورض<br />
ہکنویک<br />
ںیموق<br />
دادعتلا<br />
ںویئاکا<br />
اک<br />
ہعومجم<br />
یتوہ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
رہ<br />
یئاکا<br />
کت<br />
چورپا<br />
نھٹک<br />
رازگ<br />
ماک<br />
ےہ<br />
یحطس ۔<br />
ےزئاج<br />
تفایرد<br />
ےک<br />
لمع<br />
ںیم<br />
یقیقح<br />
رادرک<br />
ادا<br />
ںیہن<br />
ےترک<br />
۔<br />
سا<br />
ڑوم<br />
رپ<br />
ںویئاکا<br />
ےک<br />
رچیڑل<br />
ےک<br />
ںورادرک<br />
ہعلاطماک<br />
یسک<br />
دنمدوس کتدح<br />
ےہاتہر<br />
س ۔<br />
ا<br />
ےک<br />
ےس طسوت<br />
ںورادرک<br />
ےک<br />
ماک<br />
،<br />
زرط<br />
لمع<br />
،<br />
جازم<br />
،<br />
نلچ<br />
کولس ،<br />
رطاخ<br />
ہقیلس ،<br />
،<br />
ؤاھبس یمہاب<br />
،<br />
ےس ںورو ا<br />
قلعت<br />
،<br />
،روط<br />
زادنا<br />
ہریغو<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
سا<br />
یئاکا<br />
اک<br />
رادرک<br />
نیعتم<br />
ایک<br />
ےہاتکساج<br />
۔<br />
یسا<br />
ےس ہلاوح<br />
ںیہنا<br />
ےھچا<br />
ای<br />
ےرب<br />
مان<br />
ےیئد<br />
ےتاج<br />
ںیہ<br />
ناطیش ۔<br />
اک<br />
لصا<br />
مان<br />
لیئزازع<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
یک<br />
یرازگراک<br />
ؤاھبس ،<br />
،<br />
نلچ<br />
ہریغو<br />
ےک<br />
ناطیش تحت<br />
ای<br />
ششھکر<br />
اہک<br />
اتاج<br />
ےہ<br />
۔<br />
رادرکرثوم<br />
ہوی<br />
اتلاہک<br />
ےہ<br />
وج<br />
اسیو<br />
یہ<br />
ےرک<br />
اسیج<br />
ہو<br />
اترک<br />
ےہ<br />
ای<br />
اسیج<br />
ےنرک<br />
یک<br />
عقوت<br />
ہتسباو<br />
یتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
مہات<br />
ایرد<br />
ںیم<br />
ےتہب<br />
ےتخت<br />
ریش رپ<br />
راوخ<br />
ےچب<br />
یک<br />
ںام<br />
یک<br />
دادش روا<br />
یک<br />
مرا<br />
ںیم<br />
لخاد<br />
ےمس ےتوہ<br />
ناج<br />
ضبق<br />
ےنرک<br />
رپ<br />
لیئارزع<br />
وک<br />
محر<br />
ےہاتکسآ<br />
۔<br />
رادرک<br />
یہاسیو<br />
ےہاترک<br />
اسیج<br />
ہو<br />
نب<br />
ایگ<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
ای<br />
اسیج<br />
سا<br />
ےن<br />
دوخ<br />
وک<br />
ایانب<br />
ےہاتوہ<br />
۔
یات<br />
یگئ<br />
)<br />
غزل کے ہر شعر کو ایک فن پارے کا درجہ حاصل ہوتاہے ۔ اس کی<br />
تشریح وتفہیم اس کے اپنے حوالہ سے کرنا ہوتی ہے ۔ اس شعر کا<br />
کردار کارگزاری )پرفورمنس کے حوالہ سے جتنا جاندار، حقیقی<br />
متحرک اور سیمابی خصائل کا حامل ہوگا، شعر بھی اتنا اور اسی<br />
تناسب سے متاثر کرے گا۔ شعر کے اچھا ب را ہونے کا انحصار شعر<br />
سے جڑے کردار پر ہے ۔<br />
،<br />
اگلے صفحات میں غالب کی اردو غزل کے چند کرداروں کانفسی<br />
مطالعہ پیش کرنے کی جسارت کی ہے۔ اس سے اشعار غالب کو<br />
سمجھنے اور تشریح وتعبیر میں مدد مل سکے گی اور مطالعہ اشعا ِر<br />
غالب کا حظ بڑھ جائے گا ۔<br />
: آدمی<br />
لفظ آدمی سننے کے بعد ذہن میں یہ تصور ابھرتا ہے کہ نسل<br />
آدم میں سے کسی کی بات ہورہی تاہم اس لفظ کے حوالہ سے کسی<br />
قسم کا ر ّویہ سامنے نہیں آتا۔ آدمی چونکہ خیر وشر کا مجموعہ ہے<br />
اس سے دونوں طرح کے افعال کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ کسی اچھے<br />
فعل کے سرزد ہونے کی صورت میں آدم کو فرشتوں کے سجدہ کرنے<br />
واال واقعہ یا د آجاتاہے۔ اور اس طر ح آدمی کی عظمت کا تسلسل<br />
برقرار رہتاہے کسی برائی کی صورت میں شیطان سے بہکائے جاننے<br />
واال کے طور پر سامنے آتاہے۔)۲( گویا کسی فعل کے سرزد ہونے کے<br />
بعد ہی اس کے متعلق منفی یا مثبت رویہ ترکیب پاتاہے ۔<br />
)۱(<br />
اردو غزل میں مختلف حوالوں سے اس لفظ کاا ستعمال ہوتاآیا ہے۔<br />
منفی اور مثبت دونوں طرح کے معامالت اور واقعات اس سے منسوب<br />
رہے ہیں ۔ کہیں عظمتوں اور رفعتوں کا مینار اور کہیں حیوان درندہ<br />
،
یعن<br />
،<br />
،<br />
وحشی رکھشش اور شیطان سے بھی بد تر نظر آتا ہے۔ اردوغزل<br />
میں اس کی شخصیت کے دونوں پہلونظر آتے ہیں ۔ خواجہ درد نے<br />
آدمی کی شخصیت کے دوپہلو نمایاں کئے ہیں<br />
ہم نے کہا بہت اسے پرنہ ہوایہ آدمی زاہ ِد خشک بھی کوئی سخت ہی<br />
خردماغ ہے)<br />
،<br />
۳ )<br />
آدمی ز ہد اختیار کرنے کے بعد حددرجے کا ضدی ہوجاتاہے۔آدمی<br />
آدمی نہیں رہتا بلکہ فرشتوں کی صف میں کھڑا ہونے کی سع ِی ال ی<br />
کرتاہے۔ بشریت کا تقاضا ہے کہ آدمی سے کوتاہی ہو کوئی غلطی<br />
کرے تاکہ دوسرے آدمی کو اس سے اجنبیت کا احساس نہ ہو۔ زاہد<br />
سے مالقات کے بعد خوف سا طاری ہوجاتا ہے کہ مالقاتی کے لباس<br />
اور طرز تکلم کو کس زوایہ سے لے ۔ نتیجہ کار مسئلے کے حل کی<br />
بجائے کوئی لیکچر نہ سننا پڑے یا مسئلہ مسترد ہی نہ ہوجائے ۔ آدمی<br />
کا یہ روپ خوف اور ضدی پنے کو سامنے التاہے ۔<br />
،<br />
گھر تودونوں پاس لیکن مالقاتیں کہاں آمدورفت آدمی کی ہے پہ وہ<br />
) ( ۴ باتیں کہاں<br />
خواجہ درد کا یہ شعر آدمی سے متعلق چار چیزوں کی وضاحت<br />
کررہاہے<br />
،<br />
مل بیٹھنے کو جگہ موجود ہونے کے باوجود آدمی آدمی سے الف ۔<br />
دورہے<br />
ب۔ اس کا آناجانا تو رہتاہے لیکن دکھ سکھ کی سانجھ ختم ہوگئی ہے<br />
ج۔
یوہ<br />
د۔<br />
آدمی، آدمی کے قریب تو نظر آتاہے لیکن منافقت<br />
کرگئی ہے<br />
توڑ دم جذبہ کا آنے کام کے دوسرے ایک<br />
،<br />
گی اہے<br />
چٹ محبتیں<br />
کے جوخصائص بیان ہوئے ہیں ان کے ‘‘خواجہ درد کے ہاں ’’آدم ی<br />
حوالہ سے آدمی کے متعلق مثبت رویہ نہیں بنتا ۔ آدمی معاشرتی<br />
حیوان ہے تنہا زندگی کرنا اس کے لئے ممکن نہیں ۔ تنہائی سو طرح<br />
کے عوارض کا سبب بنتی ہے ۔<br />
تین کو آدمی نے غالب<br />
حوالوں سے<br />
ہے بنایا کالم موضع<br />
گستاخ ِی فرشتہ ہماری ہیں آج کیوں ذلیل کہ کل تک نہ تھی پسند<br />
جناب میں<br />
یک<br />
‘‘آدمی گزرے کل میں معزز اورمحترم تھا۔ عزازئیل نے ’’آدم ی<br />
شان میں گستاخی کی ۔ اسے اس کے اس جرم کی پاداش میں قیامت تک کے لئے لعنتی قرار دے دیا گیا اور درگاہ سے نکال باہر کیاگیا ۔<br />
آج<br />
ی ذلت کی پستیوں میں دھکیل دیا گیاہے۔ اس طرح سے ‘‘ آدمی کے لئے دوہرا معیار سامنے آتاہے ۔<br />
آدم ’’<br />
کوئی ہمارا دم ‘‘پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر ناحق ’’آدم ی<br />
تحریر بھی تھا<br />
(! )؟<br />
چار کو شعر<br />
زوایوں سے<br />
دیکھا<br />
جاسکتاہے<br />
الف ۔ کل تک سجدہ کرنے والے )فرشتے( غیر آدمی<br />
وفعل کو نوٹ کرنے کے لئے مقرر کر دئیے گئے ہیں<br />
کے آدمی ،<br />
کے حق میں یاخالف شہادت دینے کا ‘‘کسی معاملے میں ’’آدم ی<br />
قول<br />
ب۔
یرہ<br />
یرہ<br />
یات<br />
کیا د۔<br />
،<br />
کے ‘‘ یک شہادت ،’’آدم ی ‘‘ یرغ آدم ی ’’ یہ رکھتا ہے ۔ کس ی ‘‘حق ’’آدم ی<br />
لئے کیونکر معتبر یا اصول شہادت کے مطابق قرار دی جاسکتی ہے<br />
یک حیثیت کیسی بھی ہو کہے یا لکھے پر ‘‘ یرغ آدم ی ’’ ج۔<br />
مواخذہ یکطرفہ ڈگر ی کے مترادف ہوگ ی<br />
آئے اتر پر لینے بدلہ کا روزِ اول وہ کہ بعید<br />
یک حیثیت معتبر رہتی ہے۔ اس شعر ‘‘شہادت کے حوالہ سے ’’آدم ی<br />
میں اس امر کی طرف بھی اشارہ ملتاہے کہ آدمی کی خلوت بھی<br />
خلوت نہیں ۔ اس کی خلوت )پرائیویسی( پر بھی پہرے بیٹھا دئیے<br />
گئے ہیں۔ اس کی آزادی محض رسمی اور دکھاوے کی ہے۔ وہ کھل<br />
کرخواہش اور استعداد کے مطابق اچھائی یا برائی کرنے پرقادر نہیں<br />
کیونکہ اس سے کمتر مخلوق اس پر کیمرے فٹ کئے ہوئے ہے۔<br />
نگرانی مند کو بھی نفسی مریض بنا دیتی ہے۔ آزادی سلب<br />
ہونے کا احساس اورمواخذے کاخوف ادھورے پن کاشکار رکھے گا۔<br />
یک زمین پر حیثیت کایہ حوالہ پیش کرکے آدمی کے ‘‘غالب نے ’’آدم ی<br />
معتبر اور خود مختار ہونے کے فلسفے کو ردّ کر دیاہے۔ قیدی /پابند<br />
کے قول وفعل پر انگشت رکھنا کسی طرح واجب نہیں ۔ا گر پہر ے اٹھا<br />
کے قول وفعل کی وسعتوں کا اندازہ لگایا ‘‘ ی لئے جائیں تو ہی<br />
جاسکتاہے۔ بصور ت دیگر ثواب وگناہ کے پیمانے اپنی حدود پر شر<br />
مندہ رہیں گے ۔<br />
،<br />
آدم ’’<br />
،<br />
، صحت<br />
کے معتبر ہونے کا پیمانہ ‘‘ایک تیسر ے شعر میں غالب نے ’’آدم ی<br />
بھی پیش کیا ہے<br />
آساں ہونا کا ہرکام ہے دشوار بسکہ
۔١<br />
۔۳<br />
۔۴<br />
۔غیر۵<br />
۔۶<br />
کو آدمی<br />
،<br />
ہونا انساں نہیں میّسر بھی<br />
انسان نسیان یا انس سے مشتق ہے۔ یہ دونوں ماد ے اس میں<br />
موجود ہوتے ہیں گویا انسان کا شریف النفس ہونا، مرتبہ ء کمال<br />
انسانیت پر فائز ہوناہے اور اسی حوالہ سے وہ انسان کہالنے کا<br />
مستحق ٹھہرتا ہے ۔ اس شعر کے حوالہ سے انسان اور آدمی میں فرق<br />
ہے۔ گو یا<br />
آدمی سے<br />
ہے گزار دشوار اور مشکل بڑا کا سفر تک انسان<br />
۔٢ سز ا وجزا کے لئے آدمی کے لئے آدمی کی شہادت امر الزم کا درجہ<br />
رکھتی ہے<br />
جائے کی قبول کی آدمی اس ، گواہی<br />
،<br />
ہو فائز پر درجے کے جوآدمی<br />
آدمی کے لئے غیر آدمی کی شہادت اصولِ شہادت کے منافی ہے<br />
بصورت دیگر شہادتی )گواہ( پر انگلی اٹھے گی<br />
گی ہوجائے فسخ گواہی کی آدمی( )غیر معتبر<br />
غیر آدمی کی گواہی پر فیصلہ )معاذہللا( منصف کے انصاف پر دھبہ<br />
ہوگا<br />
آسمان :<br />
یہ لفظ کائنات کی تخلیق کی طرح بہت پرانا ہے یہ لفظ سنتے<br />
ہی پانچ طرح کے خیاالت ذہن کے پردوں پر تھرانے لگتے<br />
: ہیں<br />
ا ن حدوسعت یں اول ۔
یرہ<br />
یبن یال<br />
دوم۔ ہلکے<br />
حیرت ۔ سوم<br />
نیلے<br />
بادل چہارم ۔<br />
اہل<br />
انگیز<br />
رنگ<br />
،<br />
کی<br />
توازن<br />
چھت<br />
کامظہر<br />
پنجم ۔ کہاجاتاہے آسمان پر موجود ستاروں کی گردش کے باعث<br />
خوشی یا پریشانی الحق ہوتی ہے ۔ سماوی آفتیں بھ ی<br />
ہے مقدر کا زمین<br />
،<br />
،<br />
آسمان کی وسعتوں میں جانے کتنے سورج چاند اور ستارے سمائے<br />
ہوئے ہیں۔ سورج نہ صرف دن التاہے بلکہ دھرتی باسیوں کو حدت<br />
بھی فراہم کرتاہے۔ چاند ستارے حسن اور ترتیب کا مظہر ہیں ۔ سورج<br />
چاند اور ستاروں سے متعلق بھی اردوغزل میں کافی مواد ملتاہے ۔<br />
آسمان بطور چھت، ہر قسم کی تمیز وامتیاز سے باال رہاہے۔ بادلی<br />
جہاں بھی آئے ہیں گرج چمک کے ساتھ آئے ہیں اور بارش الئے ہیں ۔<br />
گرج چمک سے خوف پھیلتا ہے جبکہ بارش فضا کو نکھارنے<br />
اورزمین کو سیراب کرکے ہر ی کا ذریعہ ہے۔ آسمان کے جملہ<br />
حوالے )توازن، ترتیب و تنظیم وسعتیں حسن تمیز و<br />
امتیاز خوف وغیرہ انسانی ذہن پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔ آسمان کا<br />
کردار انسانی ذہن میں ہلچل مچانے کے ساتھ ساتھ اسے وسیع فراخ<br />
اور متوازن کرتاہے۔ اردو غزل نے آسمان کے کردار کو ہمیشہ بائیں<br />
آنکھ پر رکھاہے ۔<br />
،<br />
،<br />
، سیرابی ،<br />
)<br />
،<br />
قائم چاند پوری کا زیر آسمان جی گھبراتا ہے۔ آسمان کا کیا بھروسہ<br />
کب ٹھکانہ ہی چھین<br />
: لے
یدل<br />
لی<br />
ےہ<br />
کی وں نہ جی گھبرائے زیر آسماں گھر تو ہے مطبوع پر بس<br />
) ۵ مختصر)<br />
: ہیں دیتے قرار پرور اورکینہ کمینہ کو آسمان درد خواجہ<br />
نہ ہاتھ اٹھائے فلک گوہمارے<br />
) ( ۶ سے<br />
مرزاسودا کے نزدیک آسمان<br />
دینے واال<br />
،<br />
: ہے<br />
کینے<br />
درد<br />
سے<br />
دینے<br />
کسے<br />
اور واال<br />
دماغ<br />
کنج<br />
ہو کہ<br />
قفس<br />
دوبدکمینے<br />
کو سونپ<br />
سو مجہ کو آسمان نے کنج قفس کو سونپا اب چہچے چمن میں کیجے<br />
فراغتوں سے<br />
٧ ( )<br />
میاں محمدی مائل آسمان کو دکھ کے موسم کا ساتھی سمجھتے<br />
: ہیں<br />
غم سوں اس پرخروش جہاں<br />
آسمان سبز<br />
) ۸ غم سوں) اس پوش<br />
خواجہ<br />
ہے دیتا<br />
درد<br />
آسمان سے<br />
ہیں تے کر ذکر کا حوالوں دواور متعلق<br />
آسماں کے زیر سایہ حرص کا بندہ خرم نہیں رہ سکتا کیونکہ اول ۔<br />
آسمان حرص کے حوالہ سے میّسر خوشی کے دنوں کو پھ یر<br />
ےہ<br />
۹ )<br />
حرص ہو جس میں وہ خرم رہے) محا ِل عقل، زی رِ آسماں<br />
آسمان خود گردش میں ہے جانے کیا تال ش رہاہے دوم ۔<br />
تانہیں کبود کی اپنے عناں ہنوز<br />
پھر تا ہے کس تالش میں یہ آسماں ہنوز)<br />
١٠ )
ںامسآ<br />
اک<br />
جرد<br />
لااب<br />
رادرک<br />
یناسنا<br />
نہذ<br />
رپ<br />
تبثم<br />
تارثا<br />
بترم<br />
ںیہن<br />
اترک<br />
۔<br />
یرسود<br />
فرط<br />
ہی<br />
تاب<br />
ھجمس یھب<br />
ںیم<br />
تآی<br />
ےہ<br />
ہک<br />
دوخوج<br />
‘‘ںورکچ’’<br />
ںیم<br />
ےہ<br />
روا<br />
ںو<br />
وک<br />
رکنویک<br />
نوکس رپ<br />
ےنہر<br />
ےد<br />
اگ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
نامسآ<br />
وک<br />
لِ باق<br />
شئامیپ<br />
و<br />
ےتھجمس شئامہف<br />
ںیہ<br />
۔<br />
نا<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
نامسآ<br />
،<br />
ےس ناسنا<br />
ںیہک<br />
رتمک<br />
ےہ<br />
<br />
ےترک<br />
ھجموہ<br />
وک<br />
عنم<br />
دق<br />
سوبم<br />
سک<br />
ےئل<br />
ایک<br />
نامسآ<br />
ےک<br />
یھب<br />
ربارب<br />
ںیہن<br />
ںوہ<br />
ںیم<br />
؟( !)<br />
<br />
ےس شرف<br />
ات<br />
شرع<br />
ںاو<br />
ںافوط<br />
اھت<br />
جوم<br />
گنر<br />
اک<br />
ای<br />
ں<br />
ےس ںیمز<br />
ںامسآ<br />
نتخوس کت<br />
اک<br />
باب<br />
اھت<br />
بلاغ<br />
وک<br />
ھڑپ<br />
رک<br />
نیکست<br />
یتوہ<br />
ےہ<br />
ہک<br />
ںامسآ<br />
دودحملا<br />
۔ںیہن<br />
ارسود<br />
ہو<br />
ناسنا<br />
ےک<br />
لباقملاب<br />
رتمک<br />
،<br />
یندا<br />
روا<br />
ےہریقح<br />
۔<br />
بلاغ<br />
اک<br />
ہی<br />
عرصم<br />
نامسآ<br />
یک<br />
ںوتمظع<br />
،<br />
ںوتعسو<br />
،<br />
ںویدنلب<br />
روا<br />
ںوتعفر<br />
اک<br />
ڈناھب<br />
ڑوھپا<br />
تید<br />
ےہا<br />
نامسآایک<br />
ےک<br />
یھب<br />
ربارب<br />
ںیہن<br />
ںوہ<br />
ںیم<br />
؟ !<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
کیا<br />
رظن<br />
ہی<br />
ہی<br />
یھب<br />
اید<br />
ےہ<br />
ہک<br />
نامسآ<br />
ند<br />
ر<br />
تا<br />
شدرگ<br />
ںیم<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
یک<br />
شدرگ<br />
نیمز<br />
ںویساب<br />
یترکرثاتموک<br />
ےہ<br />
۔<br />
سا<br />
یک<br />
شدرگ<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
ھچک’’<br />
ہن<br />
‘‘ھچک<br />
عوقو<br />
ریذپ<br />
اتوہ<br />
یہ<br />
ےہر<br />
روااگ<br />
ہی<br />
لسلسم<br />
ربج<br />
اک<br />
لمع<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
رپ<br />
ناسنا<br />
یک<br />
سرتسد<br />
یہ<br />
۔ںیہن<br />
بج<br />
ھچک<br />
ہن<br />
ھچک<br />
انوہ<br />
ےط<br />
ےہ<br />
وت<br />
اناربھگ<br />
ضحم<br />
ینادان<br />
ےہ :<br />
تار<br />
ند<br />
شدرگ<br />
ںیم<br />
تاس ںیہ<br />
ںامسآ<br />
وہ<br />
ےہر<br />
اگ<br />
ھچک<br />
ہن<br />
ھچک<br />
ںیئاربھگ<br />
ایک<br />
’’ وہ<br />
ےہر<br />
‘‘اگ<br />
ربج<br />
تیشم<br />
وک<br />
حضاو<br />
رک<br />
ےہاہر<br />
۔<br />
بج<br />
یسک<br />
ماک<br />
ںیم
یناسنا<br />
یضرم<br />
لمع اک<br />
لخد<br />
یہ<br />
ںیہن<br />
ساوت<br />
رپ<br />
ںوتیحلاص ینپا<br />
اک<br />
،لامعتسا<br />
ینادان<br />
ںیہن<br />
؟<br />
ثداوح<br />
ٹڈاک<br />
رک<br />
ںویک<br />
ہلباقم<br />
ایک<br />
۔ےئاج<br />
سا<br />
ےس ہلاوح<br />
،<br />
باسح<br />
باتک<br />
روا<br />
یہدباوج<br />
اک<br />
لمع<br />
لا<br />
ی<br />
نعی<br />
۔ےہاترہھٹ<br />
ریم<br />
بحاص<br />
وت<br />
یراتخم<br />
یک<br />
ربخ<br />
وک<br />
قحان’’<br />
تمہت<br />
‘‘<br />
اک<br />
مان<br />
ے ید<br />
ت<br />
ںیہ<br />
قحان<br />
مہ<br />
ںوروبجم<br />
رپ<br />
ہی<br />
تمہت<br />
ےہ<br />
ی راتخم<br />
یک ےتہاچ<br />
وس ںیہ<br />
پآ<br />
ںیرک<br />
،<br />
مہ<br />
وک<br />
ثبع<br />
ماندب<br />
(ایک<br />
١١ )<br />
ںیھکنآ<br />
:<br />
یمدآ<br />
ایشا<br />
ء<br />
وک<br />
ےس ںوھکنآ<br />
اتھکید<br />
ےہ<br />
۔<br />
ےنھکید<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
سا<br />
یک<br />
ےئار<br />
روا<br />
ہیور<br />
۔ےہاتنب<br />
رہ<br />
مسق<br />
اک<br />
لمع<br />
روا<br />
لمعدر<br />
ےنھکید<br />
ےس<br />
قلعت<br />
۔ےہاتھکر<br />
ںوھکنآ<br />
وک<br />
تہب<br />
یڑب<br />
تمعن<br />
اک<br />
ہجرد<br />
اید<br />
۔ےہاتاج<br />
انھکید<br />
،<br />
ینشور<br />
ےک<br />
عبات<br />
ےہ<br />
۔<br />
ینشور<br />
،<br />
ء یشا<br />
ا<br />
وک<br />
حضاو<br />
روا<br />
ایامن<br />
ں<br />
یترک<br />
ےہ<br />
۔<br />
ناسنا<br />
ےک<br />
غامد<br />
ںیم<br />
ےلسلس یباصعا<br />
ںوھکنآ<br />
ےک<br />
ئلے<br />
ہدایز<br />
ماک<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
روا<br />
غامد<br />
ےک<br />
یلعا<br />
نیرت<br />
یغامد<br />
ےطبار<br />
ےسا<br />
ہدایز<br />
نیہذ<br />
ےتانب<br />
۔ںیہ<br />
ھکنآ)۱۲(<br />
یک<br />
یلومعم<br />
یجک<br />
غامد<br />
ےک<br />
یلعا<br />
نیرت<br />
ںوطبار<br />
یک<br />
ہار<br />
اک<br />
رھتپ<br />
نب<br />
یتاج<br />
۔ےہ<br />
وج<br />
وضع<br />
ندب<br />
انتا<br />
مہا<br />
ساسحروا<br />
وہ<br />
سا<br />
یک<br />
تیمہا<br />
ےس ترورضو<br />
رکنویک<br />
راکنا<br />
ایک<br />
ےہاتکساج<br />
۔<br />
ناسنا<br />
ء یشا<br />
ا<br />
وک<br />
فاص لمکم<br />
روا<br />
حضاو<br />
ےنھکید<br />
اک<br />
ےس ہشیمہ<br />
تم<br />
نمی<br />
اہر<br />
ےہ<br />
روا<br />
بس ہی<br />
سا<br />
ےک<br />
غامد<br />
یک<br />
ترورض یداینب<br />
۔ےہ<br />
یرصب<br />
راک<br />
یرازگ<br />
یک<br />
یرتہب<br />
ےک<br />
ےئل<br />
سا<br />
ےن<br />
نیبدروخ<br />
روا<br />
نیبرود<br />
۔ںیکداجیا<br />
ںولصیف<br />
ںیم<br />
مشچ<br />
تداہش دید<br />
وک<br />
ہمزلا<br />
ہمزاولروا<br />
یک<br />
تیثیح<br />
لصاح<br />
ہری<br />
ےہ<br />
مسج<br />
ےک<br />
یسک<br />
وضع<br />
یک<br />
ےس تیمہا<br />
راکنا<br />
نکمم<br />
ںیہن<br />
۔<br />
ہو<br />
یگدوسآ<br />
روا<br />
ظح<br />
ےک<br />
یئانمت<br />
ےتہر<br />
ںیہ<br />
نکیل<br />
رہ<br />
وضع<br />
ےرسود<br />
وضع<br />
رپ<br />
راصحنا<br />
۔ےہاترک<br />
یگدوسآ<br />
روا<br />
ظح<br />
نمض ےک<br />
ںیم<br />
مسج<br />
ےک<br />
مامت<br />
ںوھکنآ’’وضع
رپ‘‘<br />
راصحنا<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
۔<br />
نا<br />
ےک<br />
ریغب<br />
ہو<br />
ینپا<br />
یرازگراک<br />
ںیم<br />
یڑب(<br />
کتدح<br />
)<br />
روذعم<br />
ےتہر<br />
۔ںیہ<br />
ںوھکنآ<br />
یباریس یک<br />
،<br />
یگدوسآ<br />
،<br />
ظح<br />
روا<br />
ہدافتسا<br />
یسک<br />
ےرسود<br />
وضع<br />
رپ<br />
رصحنم<br />
ںیہن<br />
اتوہ<br />
۔<br />
ےرسود<br />
ءاضعا<br />
جولفم<br />
ںیئاجوہ<br />
وت<br />
یھب<br />
سِ ح<br />
انمت<br />
لاوز<br />
راکش اک<br />
ںیہن<br />
یتوہ<br />
<br />
وگ<br />
ھتاہ<br />
وک<br />
شبنج<br />
ںیہن<br />
ںوھکنآ<br />
ںیم<br />
مدوت<br />
ےہ ےنہر<br />
ود<br />
رغاس یھبا<br />
و<br />
انیم<br />
ےرم<br />
ےگآ<br />
(<br />
بلاغ )<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ےس رعش سا<br />
زادنا<br />
ہ<br />
ےہاتوہ<br />
ہک<br />
ء یشا<br />
ا<br />
فرصتاک<br />
یہ<br />
ظح<br />
مہارف<br />
ںیہن<br />
اترک<br />
ہکلب<br />
ںیہنا<br />
ےس ےنھکید<br />
یھب<br />
نیکست<br />
روا<br />
یگدوسآ<br />
رسیم<br />
تآی<br />
ےہ<br />
۔<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
ںوھکنآ<br />
اک<br />
رادرک<br />
رظن<br />
زادنا<br />
ںیہن<br />
اوہ<br />
ہکنویک<br />
ہی<br />
ےنوہرہ<br />
اک<br />
یداینب<br />
کرحم<br />
یتوہ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
لوی<br />
ینکو<br />
ےن<br />
ھکنآ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
نین’’<br />
‘‘<br />
اک<br />
ظفل<br />
یھب<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
انہکاک<br />
ےہ<br />
ھکنآ<br />
اک<br />
نسح<br />
،<br />
تانئاک<br />
ےک<br />
نسح<br />
وک<br />
رثاتم<br />
رک<br />
ےہات<br />
<br />
یریت<br />
نین<br />
ںوک<br />
ھکید<br />
ےک<br />
نشلگ<br />
ںیم<br />
لگ<br />
ندب<br />
سگرن<br />
وہ<br />
ق وش ےہا<br />
ںوس<br />
رامیب<br />
ث یغلا<br />
ا<br />
(<br />
١۳ )<br />
فتاہ<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ںوھکنآ<br />
اک<br />
نسح<br />
،<br />
ٹوانب<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
ہدیورگ<br />
انب<br />
اتیل<br />
ےہ<br />
<br />
ں یھکنا<br />
ا<br />
یرت<br />
روا<br />
ےس فلز<br />
رفاک<br />
ںاہجاراس اوہ<br />
ملاسا<br />
روا<br />
یوقت<br />
ںاہک<br />
،<br />
دہز<br />
روا<br />
یناملسم<br />
(رھدک<br />
١۴ )<br />
باتفآ<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ںیھکنآ<br />
،<br />
ےصغ<br />
ای<br />
رھپ<br />
رہم<br />
رظن<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
نت<br />
نم<br />
لاج<br />
رک<br />
ھکر<br />
یتید<br />
ںیہ
عمش سا<br />
ےس منصور<br />
ےہ<br />
یریم<br />
نگل<br />
یئاگل<br />
نت<br />
نم<br />
ارم<br />
ایلاج<br />
،<br />
نا<br />
ںوھکنآ<br />
اک<br />
رب<br />
ا<br />
(وہ<br />
١۵ )<br />
بحاص ریم<br />
ےک<br />
دزن<br />
کی<br />
ںوھکنآ<br />
یک<br />
دنسپ<br />
رپ<br />
مسج<br />
اک<br />
یئوک<br />
ضارتعاوضع<br />
ںیہن<br />
اترک<br />
ہکلب<br />
ںوھکنآ<br />
یک<br />
رس ،دنسپ<br />
ںوھکنآ<br />
رپ<br />
اتاھٹیب<br />
ےہ<br />
<br />
وت<br />
ہو<br />
عاتم<br />
ےہ<br />
ہک<br />
یڑپ<br />
سج<br />
یک<br />
ھجت<br />
ہپ<br />
ھکنآ<br />
ہو<br />
یج<br />
وک<br />
چیب<br />
رک<br />
یھب<br />
رادیرخ<br />
(ایگوہ<br />
١۶ )<br />
ںوھکنآ<br />
وک<br />
فرش ہی<br />
لصاح<br />
ےہ<br />
ہک<br />
ہو<br />
بوبحم<br />
یک<br />
ہار<br />
یتھکید<br />
ںیہ<br />
۔<br />
بوبحم<br />
یک<br />
ےس دمآ<br />
،<br />
مسج<br />
ےک<br />
رہ<br />
ےس اضعا<br />
ےلہپ<br />
یہاگآ<br />
یتاپ<br />
ںیہ<br />
رجہ۔<br />
ت روص یک<br />
ںیم<br />
ےروپ<br />
مسج<br />
یک<br />
یگدنئامن<br />
یترک<br />
ںیہ<br />
۔<br />
ریم<br />
دومحم<br />
رباص<br />
یک<br />
ینابز<br />
ہظحلام<br />
ئامرف<br />
ںی<br />
ںیہر<br />
لک<br />
تار<br />
یک<br />
با<br />
کت<br />
وج<br />
ھجت<br />
ہر<br />
ںیم<br />
یلھک<br />
ں یھکا<br />
ا<br />
ںوھجنا<br />
ےک<br />
ںوس شوج<br />
اگنگ<br />
وہ<br />
انمج<br />
ہہب<br />
لچی<br />
ں یھکا<br />
ا<br />
(<br />
١٧ )<br />
ںاہج<br />
ہی<br />
یکرارف<br />
ہار<br />
رایتخا<br />
یترک<br />
ںیہ<br />
ںاہو<br />
طلغ<br />
روا<br />
راگہنگ<br />
ےنوہ<br />
اک<br />
توبث<br />
یھب<br />
نب<br />
یتاج<br />
ںیہ<br />
ہدیمح۔<br />
یئاب<br />
باقن<br />
یتہک<br />
ںیہ<br />
<br />
ہو<br />
ایک<br />
ہنم<br />
ںیئاھکد<br />
ےگ<br />
رشحم<br />
ںیم<br />
ھجم<br />
وک<br />
وج<br />
ںیھکنآ<br />
ےس یھبا<br />
ےئارچ<br />
ےئوہ<br />
(ںیہ<br />
١۸ )<br />
یسک<br />
ےلماعم<br />
ای<br />
عقاو<br />
اک<br />
ےس بس رثا<br />
ےلہپ<br />
ںوھکنآ<br />
رپ<br />
۔ےہاتوہ<br />
سا<br />
نمض<br />
ںیم<br />
بلاغ<br />
اک<br />
ےہانہک<br />
<br />
یلجب<br />
کا<br />
دنوک<br />
یئگ<br />
ںوھکنآ<br />
ےک<br />
ےگآ<br />
وت<br />
ایک تاب<br />
ےترک<br />
ہک<br />
ںیم<br />
بل<br />
ءہنشت<br />
ریرقت<br />
یھب<br />
اھت
یعل<br />
زندگی کے خاتمے کا اعالن<br />
،<br />
<br />
آنکھیں کرتی ہیں۔ کہتے ہیں<br />
مندگئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غالب<br />
! وقت؟ کسی پر اسے، پہ بالیں مری الئے یار<br />
‘‘<br />
آنکھیں اپنی ضرورت اور اہمیت کے حوالہ سے ’’جوبھی سہ ی<br />
مختلف انداز میں توجہ کا باعث بنتی ہیں۔<br />
اسیر<br />
،<br />
،<br />
،<br />
:<br />
،<br />
لفظ اسیر گھٹن پابندی بے چینی اور بے بسی کے دروازے<br />
کھولتا ہے ۔ اس کے ہر استعمال میں پابندی اور گھٹن کے عناصر<br />
یکساں طور پرملتے ہیں ۔ اردو غزل میں بھی یہی حوالے سامنے<br />
آئے ہیں ۔ میر صاحب ’’جہان‘‘ کو تنگ قیدخانہ اور انسان کواس قید<br />
خانے کا اسیر قرار دیتے ہیں ۔ اس حوالہ سے انہوں نے زندگی کی<br />
گھٹن بے چینی پابندی اور الچاری کو واضح کیاہے اور انسان<br />
جیتے جی ایک ہیجان میں مبتالہے<br />
مرگیا جو اسی ِر قیدِحیات تنگ نائے جہان سے نکال)<br />
١۹ )<br />
قائم چاندپوری کے نزدیک عشرت کا نتیجہ اس ماحول کی اسیری کے<br />
: یں سوا کچھ نہ<br />
یہ رن ِگ طائربو، ہم اسیر<br />
آشیانا تھا)<br />
،<br />
٢٠ )<br />
اے صیاد وہ ہیں کہ جن کاگلوں بیچ<br />
اسیری زلف گرہ گیری ہی کی کیوں نہ ہو آدمی دوسرے مشاغل سے<br />
کٹ جاتاہے ۔ زلف کی اسیری کچھ اور سوچنے نہیں دیتی ۔ا س ضمن<br />
میں غالم حیدر ی کا<br />
: کہناہے
یدل<br />
یرہ<br />
یعل<br />
۔١<br />
یدل<br />
یہ<br />
) ٢١ رہا)<br />
‘‘<br />
ہی زنجیر بستہ ہمارا مجنوں رہا گی گرہ زلف اسیر<br />
اسیر ’’مرز الطیف بیگ سپند غم کی گرفت میں آنے والے کو بھ ی<br />
ہی کا نام دیتے ہیں۔ اسیری سے چار عناصر وابستہ ہیں ۔<br />
پابند ی<br />
ید گر فیلڈز کے دروازے بندہوجاتے ہیں ٢۔<br />
یکا معاملے کے سوا کچھ نہیں سوجھتا ۳۔<br />
بے چینی اور اضطرار کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے ۴۔<br />
غم پر یہ چار وں عناصر پورے اترتے ہیں۔ گویاغم بھی اسیری کے<br />
مترادف چیز ہے۔ سپند کاشعر مالحظہ<br />
: ہو<br />
،<br />
<br />
٢٢ ( )<br />
ہے اسیر غم کہاں اور کوچہ ء قاتل کہاں یہ معلوم نہیں<br />
گھائل کہاں<br />
ہوا جاکر<br />
اسیری بالشبہ بڑی خوفناک بال ہے۔ یہ نہ صرف محدود کرتی ہے بلکہ<br />
غالمی مسلط کر دیتی ہے۔ شخصیت کے لئے گھن بن جاتی ہے۔<br />
شخصیت کاتنزل یا جمود فکری حوالوں کو کمزور کر دیتاہے۔ فکری<br />
معذوری ترقی اور انسانی اقدار کی موت بن جاتی ہے۔ اسیری ،راہزن<br />
کے پانوء دابنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ غالب کا کہنا<br />
: ’’ ‘‘ ہے<br />
بھاگے تھے ہم بہت سواسی کی سزا ہے یہ ہوکر اسیر دابتے ہیں<br />
راہزن کے پانوء<br />
انسان :
،<br />
آدم کی نسل سے متعلق ہر آدمی کوانسان کہاجاتاہے ۔انسان اور آدمی<br />
میں بنیادی فرق یہ کہ آدمی کا شریف النفس ہونا، مرتبہء کما ِل انسانیت<br />
پر پہنچاتاہے اور اِسی حوالہ سے وہ ’’انسان ‘‘کہالنے کا مستحق<br />
ٹھہرتاہے ۔ انسان نسیان یا انس سے مشتق ہے جبکہ یہ دونوں<br />
مادے اس کے خمیر میں پائے جاتے ہیں۔ جب وہ انس کانمونہ بن<br />
کرسامنے آتاہے توا سے انسان کے نام سے پکار اجاتاہے۔ بصور ت<br />
دیگر اسے آدمی کہنا ہی مناسب ہوتاہے۔ انسا ن کے مرتبے پر فائز<br />
ہونا بال شبہ بڑاکٹھن گزار ہوتاہے۔ ا ردو غزل کے شعرا کے ہاں لفظ<br />
’’انسان بکثرت اور بہت سے حوالوں کے ساتھ استعمال میں آی<br />
: ‘‘ اہے<br />
میاں محمدی مائل نے ’’انسان‘‘ کے فانی ہونے کے حوالہ سے کہاہے<br />
کہ انسان کی زندگی کی معیادہی کہاہے ۔ دم آیا آیا نہ آیا نہ<br />
: آیا<br />
بار کیالگتا ہے انسان کے کچھ تعجب نہیں گر مرگیا مائل تیر ا<br />
مرجانے کو<br />
٢۳ ( )<br />
: ہے ملتی میں انسان ذات کی خدا نزدیک کے امجد<br />
سنتاتھا جسے کعبہ وبت خانہ میں آخر امجد میں ا سے حضر ِت انسان<br />
) ٢۴ میں دیکھا)<br />
خواجہ درد کا موقف ہے کہ خدا کے سب جلوے حضرت انسان میں<br />
مالحظہ کئے جاسکتے<br />
: ہیں<br />
جلوہ توہر اک طرح کاہرشان میں دیکھا جوکچھ کہ سنا تجھ میں سو<br />
انسان میں دیکھا)<br />
٢۵ )<br />
ایک دوسری جگہ پر انسان کے خلق کرنے کا مقصددردمندی بتاتے
ںیہ<br />
یلدِدرد<br />
ےک<br />
ےطساو<br />
ادیپ<br />
ایک<br />
ناسنا<br />
وک<br />
ہنرو<br />
تعاط<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ھچک<br />
مک<br />
ہن<br />
ےھت<br />
ں یبوّرک<br />
ا<br />
(<br />
٢۶ )<br />
ریم<br />
ونگج<br />
ںازرا<br />
ےک<br />
قباطم<br />
ناسنا<br />
ےک<br />
دوجو<br />
یکاخ<br />
ںیم<br />
کیا<br />
تانئاک<br />
ںاہنپ<br />
ےہ<br />
مات<br />
رکفوروغ<br />
ترورض یک<br />
ےہ<br />
نیمز<br />
ںامسآو<br />
روا<br />
رہم<br />
بس ہمو<br />
ھجت<br />
ںیم<br />
ںیہ<br />
ںاسنا<br />
رظن<br />
رھب<br />
ھکید<br />
تِ شم<br />
کاخ<br />
ںیم<br />
ایکایک<br />
اتکمھج<br />
ےہ<br />
(<br />
٢٧ )<br />
ےفطصم<br />
لعی<br />
ناخ<br />
گنرکی<br />
اک<br />
انہک<br />
ےہ<br />
ہک<br />
سا<br />
نیسح<br />
رکیپ<br />
ےلاو<br />
وک<br />
ضحم<br />
ناسنا<br />
یہ<br />
ھجمس ہن<br />
،<br />
ہی<br />
ینپا<br />
تاذ<br />
ںیم<br />
ایک<br />
ےہ<br />
،<br />
جوھک<br />
ےنرک<br />
یک<br />
ترورض<br />
ےہ<br />
سا<br />
یرپ<br />
رکیپ<br />
وک<br />
تم<br />
ناسنا<br />
کش ھجوب<br />
ںیم<br />
ںویک<br />
اتڑپ<br />
ےہ<br />
ےا<br />
لدی<br />
ناج<br />
ھجوب<br />
(<br />
٢۸ )<br />
ظفاح<br />
لچس باہاولادبع<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ناسنا<br />
تانئاک<br />
اک<br />
دادلد<br />
ےننب<br />
ےک<br />
ےئل<br />
دوجو<br />
ںیم<br />
ایآ<br />
۔ےہ<br />
ناسنا<br />
ترضح<br />
یراب<br />
اک<br />
ایوگ<br />
یلاثمت<br />
راہظا<br />
ےہ<br />
ےئارب<br />
شِ ہاوخ<br />
تفلا<br />
اوہ<br />
راہظا<br />
ہو<br />
ےب<br />
ںوچ<br />
یسا<br />
ایند<br />
ںیم<br />
ہو<br />
رادلد<br />
نب<br />
ناسنا<br />
(ےہایآ<br />
٢۹ )<br />
بلاغ<br />
ناسنا<br />
وک<br />
یئوک<br />
قوف<br />
ترطفلا<br />
دوجو<br />
ےتھجمس ںیہن<br />
۔<br />
نا<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ہی<br />
فلتخم<br />
ںوتلاح<br />
روا<br />
ےس ںوتیفیک<br />
راچود<br />
س ۔ےہاتوہ<br />
ا<br />
رپ<br />
ٹہاربھگ<br />
یھب<br />
یراط<br />
یتوہ<br />
ےہ<br />
<br />
ںویک<br />
شِ درگ<br />
ےس مادم<br />
ہناربھگ<br />
ےئاج<br />
لدی<br />
ناسنا<br />
ںوہ<br />
ہلایپ<br />
رغاسو
یات<br />
نہیں ہوں میں<br />
انسان کوئی شے نہیں بلکہ محسوس کرنے والی مخلوق ہے۔ حاالت کی<br />
گرمی سردی اس پر اثر انداز ہوتی ہے۔ تاہم پہم ایک سے حاالت سے<br />
بھی ہوجاتاہے اور پھر حاالت کے طالطم کو معمول<br />
(Adjuest) خوگر<br />
<br />
سمجھ کر زندگی گزار دیتاہے۔ غالب کے نزدیک آدمی سے انسان بننے<br />
تک، آدمی کو نہایت کھٹن گزار مراحل سے گزرنا پڑتاہے<br />
بسکہ<br />
کو آدمی<br />
دشوار<br />
بھی<br />
ہے<br />
میسر<br />
کام ہر<br />
نہیں<br />
،<br />
کا<br />
انساں<br />
آساں<br />
ہونا<br />
ہونا<br />
انسان بننا دشوار سہی امکان سے باہر نہیں ۔ اردو غزل کے شعر ا<br />
نے انسان سے متعلق جو نقشہ پیش کیا ہے وہ بڑا دلکش اور پرکشش<br />
ہے۔ آدمی کے اندر انسان بننے کی خواہش ابھرتی ہے لیکن جب یہ<br />
شدت اختیار کرتی ہے تو اعتبار میں اضافہ ہوتاچال جاتاہے۔ اعتبار جب<br />
معتبر ہوجاتاہے تو انسان اپنے خالق سے جاملتاہے ۔ گویا اعتبار،<br />
انسان کو آدمیوں میں محترم ٹھہراتاہے ۔<br />
اک شخص :<br />
‘‘<br />
اک کا ’’لفظ ’’شخص‘‘ کے حوالہ سے کوئی رویہ سامنے نہیں آتا ۔<br />
سابقہ اسے عمومی سے خصوصی کا درجہ عطا کرتاہے۔ وہ شخص کو<br />
ن ہے ظاہر نہیں ہوتا لیکن اس کی کارگزاری اسے محترم اور منفر د<br />
اک متعلق سیا ق وسباق اس کے کر دار کو ’’کر دیتی ہے ۔<br />
واضح کرتے ہیں ۔غالب کا ’’اک شخص کردار ی حوالہ سے بڑا اہم<br />
ہے۔ اس کے نہ ہونے سے زندگی غیر متحرک ہوج ہے۔ وہ تھاتو<br />
خیاالت میں جوالنی تھی رعنائی تھ ی<br />
‘‘<br />
،<br />
‘‘ سے
یآت<br />
یوہ<br />
<br />
اب<br />
تھی<br />
وہ<br />
’’ وہ<br />
ِی رعنائ<br />
اک شخص<br />
کہاں خیال<br />
سے تصور کے ‘‘<br />
اردو شاعری میں شخص کی تخصیص کے لئے مختلف نوح کے<br />
سابقے الحقے استعمال میں آئے ہیں۔ ان سابقوں اور الحقوں کے<br />
حوالہ سے ان کے کردار کی نوعیت سامنے ہے<br />
ساحل<br />
دریاسے<br />
اش ِک تمام<br />
’’کوئی شخص‘‘<br />
‘‘<br />
ندامت سے<br />
تو<br />
اٹ<br />
پیاسا<br />
گیا<br />
پلٹ<br />
گیا)۳٠( شک یب<br />
یہ ’’کوئی شخص دریا پر آکر بھی پیاسا رہا ۔ دریا سے کچھ میسر نہ<br />
آنا یقیناادریاکی توہین ہے۔ دریا دوہرے کر ب کا شکار ہے<br />
الف<br />
۔ ب<br />
کوئی ۔<br />
پیاسا<br />
اس<br />
ہی<br />
کے<br />
رہے<br />
پاس<br />
! گا؟<br />
رہا مایوس آکر<br />
اس طرح دریا کے ہونے کا جواز ہی باقی نہیں رہا۔ اس کا ہونا نہ ہونا<br />
ایک ہی بات ہے۔دونوں حوالوں سے دریا کے وجود پر گہری چوٹ<br />
پڑتی ہے ۔<br />
کو’’ آخر<br />
وہ شخص<br />
شخص‘‘<br />
جو سرمایہ<br />
بنادشمنِ<br />
تھا جان ء<br />
جاں<br />
ساحر ی قمر پہلے)۳١(<br />
وہ ’’<br />
شخص ‘‘اس امر کو واضح کر تاہے کہ حاالت ایک سے نہیں<br />
رہتے ۔ دوستی دشمنی میں اور دشمنی دوستی میں تبدیل ہوسکتی ہے<br />
اور یہ کسی وقت بھی ہوسکتا ہے ۔ اس کے لئے کسی بڑی اور معقول<br />
وجہ کا ہونا ضروری نہیں۔ گہری دوستی کسی فریق کے حوالہ سے
راوتسا<br />
ہی ۔یئوہ<br />
یتسود<br />
یلھپ<br />
،<br />
یلوھپ<br />
،<br />
دافم<br />
روپ<br />
ا<br />
ےنوہ<br />
ےک<br />
دعب<br />
مد<br />
ڑوت<br />
ئگی<br />
۔<br />
ےسیا<br />
ںیم<br />
یرف<br />
قِ<br />
یناث<br />
اک<br />
ہصغ<br />
،<br />
للام<br />
ای<br />
دیدش رھپ<br />
در<br />
لمع<br />
یلا<br />
نعی<br />
روا<br />
ریغ<br />
یرطف<br />
ہن<br />
۔اگوہ<br />
ینعماب<br />
،<br />
ےب<br />
ینعم<br />
وہ<br />
رک<br />
ہر<br />
ایگ<br />
وج<br />
لاح<br />
ےہ<br />
یتسب<br />
اک<br />
ےراہمت<br />
ںوھتاہ<br />
صخش رہ<br />
ےک<br />
ےرہچ<br />
ہپ<br />
رظن<br />
ےوآ<br />
)۳٢(ےہ<br />
رمق<br />
رحاس<br />
ی<br />
صخش رہ<br />
،<br />
یسک<br />
یک<br />
یگدنرد<br />
روا<br />
ملظ<br />
و<br />
دادبتسا<br />
اک<br />
ہاوگ<br />
ےہ<br />
ہکنویک<br />
ہو<br />
ملظدوخ<br />
و<br />
یگدنرد<br />
راکش اک<br />
ےہ<br />
۔<br />
ےسا<br />
ےنپا<br />
ےراب<br />
ھچک<br />
ےنہک<br />
یک<br />
ترورض<br />
۔ںیہن<br />
سا<br />
ےک<br />
ےرہچ<br />
رپ<br />
یسک<br />
نوعرف<br />
یک<br />
تینوعرف<br />
لجی<br />
فورح<br />
ںیم<br />
مقر<br />
ےہ<br />
۔<br />
نابغاب<br />
:<br />
درا<br />
لزغو<br />
ںیم<br />
‘‘نابغاب’’<br />
اک<br />
رادرک<br />
یتملاع،<br />
روا<br />
ریغ<br />
یتملاع<br />
ںولاوح<br />
ےس<br />
فورعم<br />
لاچ<br />
ےہاتآ<br />
۔<br />
نیئزت<br />
شئارآو<br />
،<br />
تظافح<br />
و<br />
یناہگن<br />
روا<br />
دابآ<br />
یراک<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
،<br />
سا<br />
رادرک<br />
رپ<br />
ہجوت<br />
یتہر<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
رادرک<br />
یک<br />
ہتسناد<br />
ای<br />
ہتسنادان<br />
ےس یراعش تلفغ<br />
لِ باقان<br />
یفلات<br />
ناصقن<br />
اک<br />
لامتحا<br />
ےہاتوہ<br />
۔<br />
سا<br />
رادرک<br />
یک<br />
طاتحم<br />
یور<br />
،<br />
ہجوت<br />
،<br />
تنحم<br />
و<br />
شواک<br />
روا<br />
ےنپا<br />
ےس بصنم<br />
نگل<br />
ببس ےک<br />
حناب<br />
لھپ<br />
۔ےہاتکس لوھپ<br />
سا<br />
ظفل<br />
ےک<br />
ہلاوح<br />
ےس<br />
کیا<br />
یہاڑب<br />
ہمذ<br />
راد<br />
رک<br />
راد<br />
نہذ<br />
ےک<br />
سونیک<br />
رپ<br />
رھبا<br />
ےہات<br />
۔<br />
سا<br />
یک<br />
رہ<br />
تکرح<br />
ہجوت<br />
اک<br />
زکرم<br />
یتہر<br />
ےہ<br />
ہکنویک<br />
س ا<br />
یک<br />
یرازگراک<br />
ھتاس ےک<br />
اقبوانف<br />
اک<br />
ہلماعم<br />
اڑج<br />
ےہاتوہ<br />
۔<br />
ودرا<br />
ےس لزغ<br />
دنچ<br />
ںیلاثم<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
ں<br />
ےرا<br />
لبلب<br />
ےسک<br />
رپ<br />
یتھدناب<br />
ےہ<br />
ں یشآ<br />
ا<br />
انپا<br />
ہن<br />
لگ<br />
،انپا<br />
ہن<br />
غاب<br />
،انپا<br />
ہن<br />
فِ طل<br />
ںابغاب<br />
انپا<br />
۳۳(<br />
)
یعن<br />
یپت<br />
یپت<br />
یگئ<br />
یکل<br />
میاں<br />
،<br />
محمد سرفراز<br />
عباس ی<br />
میاں محمد سرفراز عباسی)متوفی ۱۱۹۱ھ( کا یہ شعر عجب مخمصے<br />
کا سبب بنتاہے ۔باغبان کی عنایت ہر جانبداری سے باال ہوتی ہے لیکن<br />
شعر میں کہا گیا ہے کہ باغبان کا لطف میسر ہی نہیں ۔ اس میں متعلق<br />
سے انحراف آگیا ہے ۔ جب باغبان توجہ کھینچ لے توخیر کی توقع<br />
حماقت کے سوا کچھ نہیں ۔ دوسری طر ف یہ معاملہ بھی سامنے<br />
آتاہے کہ دنیا کے نمبر دار غیر ہوگئے ہیں اور اپنوں ہی سے منہ پھیر<br />
ے بیٹھے ہیں ۔ اس لئے اپنے ہی دیس میں غربت سے دوچار ہوں<br />
توٹھکانہ بنانے کا سوال الی ٹھہرتاہے۔باغبان تواپنے باغ کی<br />
بوٹے بوٹے سے پیار کرتاہے۔ باغبان سراپا لطف وعنایت ہو کر<br />
بھی بانٹ میں ڈنڈی مارتاہے ۔بعض کو یکسر نظر انداز کرتاہے اور<br />
کچھ کو جو باغ کے لئے با معنی ہیں جڑسے نکال باہرکرتاہے ۔<br />
مرزا<br />
اپنا<br />
ہے ملتا مضمون کا قسم اسی کچھ بھی ہاں کے جاناں جا ِن مظہر<br />
یہ حسرت رہ کیا کیا مزے سے زندگی کرتے اگر ہوتا چمن اپنا، گل<br />
اپنا باغ باں اپنا)۳۴( مظہر<br />
کوکلی جانبداری کے معنوں میں بھی لیا جاسکتا ہے ۔ جانبداری<br />
یک توقع ہوتی ہے تاہم اس (Demeirt)کے سبب غیر مستحق جانبدار ی<br />
کے یہ معنی بھی نہیں بنتے کہ وہ جانتا ہی نہیں ۔ انسان کی خواہش<br />
ہوتی ہے کہ بانٹ بالشراکت غیر ے اسی کے حصہ میں آئے ۔ وہ چاہتا<br />
ہے آقا کا لطف اسی سے مخصوص رہے ۔ آتش کو بھی شکوہ ہے کہ<br />
باغبان کی نوازشیں متوازن نہیں ہیں۔ وہ انصاف پرور نہیں ۔<br />
یرہ<br />
یرہ<br />
یرہ<br />
باغبان انصاف پر<br />
چاہیے آتش<br />
پہنچایا کی زرگل کو اس پہنچی چاہیے آیا بلبل سے<br />
)۳۵(<br />
غالب کے ہاں باغبان بطور تشبیہ استعمال میں آیا ہے ۔ باغبان کے<br />
دامن میں کیا کچھ نہیں ہوتا لیکن وہ مخصوص موقعوں پر دامن<br />
کھولتاہے ۔ موقع گزر جانے کے بعد اس کا دام ِن عنایت بند ہوجاتاہے<br />
گویا باغبان ہمہ وقت کا دیا لو نہیں ہے ۔ ان حقائق کی روشنی میں<br />
باغبان سے وابستہ توقعات باطل ٹھہرتی ہیں ۔ لہذا اس سے توقعات<br />
وابستہ کرنا فع ِل الحاصل سے زیادہ نہیں ۔ وہ نہ صر ف بخیل سے<br />
بلکہ جانبد ار اور گرہ کا پکا ہے۔<br />
۔<br />
<br />
یا شب کو دیکھتے تھے کہ ہر گوشہء بساط داما ِن باغبان وک ِف گل<br />
فروش ہے<br />
باغبان اپنے پھولوں کی بولی چڑھا رہاہے اس سے زیادہ اندھیر کیا<br />
ہوگا ۔<br />
بت :<br />
انسانی معاشرتوں میں بت پرستی عام اور عروج پر ہے ۔<br />
بتوں سے بہت ساری شکتیاں منسوب ہیں ۔انسان دوستوں کی<br />
انسان دوستی سے متاثر ہو کر ان کے بت بنا کر پوجا کی جاتی<br />
ہے۔ انہیں طاقت کا سرچشمہ سمجھا گیا ہے ۔ کھدائیوں میں مختلف<br />
اقوام کے بنائے گئے بت ملے ہیں ۔جس سے بتوں کی اہمیت واضح<br />
ہوتی ہے۔ شکتی کے باعث ’’بت‘‘ معاشروں کے حقیقی اقتدار اعلی<br />
سمجھے گئے ہیں۔ بت، موحد کے لئے کراہت جبکہ بت پرستوں کے
ںولد<br />
ںیم<br />
مارتحا<br />
ےک<br />
ساسحا<br />
ادیپ<br />
ےترک<br />
۔ںیہ<br />
لزغودرا<br />
ںیم<br />
‘‘تب’’ظفل<br />
اک<br />
ہدایز<br />
رت<br />
بوبحم<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
۔ےہاوہ<br />
اشنا<br />
ےن<br />
تب<br />
وک<br />
اسیا<br />
ت روصبوخ<br />
بوبحم<br />
وج<br />
لدی<br />
ںیم<br />
یئود<br />
نب<br />
رک<br />
نامجارب<br />
ےئاجوہ<br />
،<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
مظن<br />
ایک<br />
ےہ<br />
وداج<br />
ےہ<br />
ہگن<br />
بھچ<br />
ےہ<br />
بضغ<br />
رہق<br />
ےہ<br />
اڑھکم<br />
روا<br />
ےہدق<br />
یق<br />
تما<br />
تراغ<br />
ںیدرگ<br />
ےہ<br />
ہو<br />
تب<br />
رفاک<br />
ےہ<br />
اپارس اللہ<br />
یک<br />
تردق<br />
)۳۶(<br />
اشنا<br />
تب<br />
ھتاس ےک<br />
‘‘رفاک’’<br />
دنویپ<br />
ےکرک<br />
سا<br />
یک<br />
یرازگراک<br />
)ںیدرگتراغ(<br />
حضاو<br />
رک<br />
ید<br />
ئگی<br />
ےہ<br />
۔<br />
رکاش دمحم<br />
ؔ یجان<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
،<br />
ہو<br />
وج<br />
ےنپا<br />
فصو<br />
ببس ےک<br />
اھچا<br />
ےگل<br />
،<br />
سا<br />
ےک<br />
قلعتم<br />
اننس ںیتاب<br />
شوخ<br />
اتآ<br />
ایوگوہ<br />
لدی<br />
غامدو<br />
ںیم<br />
رھگ<br />
ےرک<br />
روا<br />
دای<br />
لسلسم<br />
نب<br />
ےئاج<br />
،<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہایگ<br />
۔<br />
ابص ےا<br />
ہہک<br />
راہب<br />
یک<br />
ںیتاب<br />
سا<br />
تب<br />
راذعلگ<br />
یک<br />
ںیتاب<br />
جان)۳٧(<br />
ی<br />
تارج<br />
ےن<br />
تب<br />
وک<br />
ٹرلف<br />
ےنرک<br />
‘‘ولاچ’’لااو<br />
رایعروا<br />
ےک<br />
روط<br />
رپ<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
ایک<br />
تاب<br />
یئوک<br />
سا<br />
تب<br />
رایع<br />
ےھجمس یک<br />
ےلوب<br />
ےہ<br />
وج<br />
ےس مہ<br />
وت<br />
تراشا<br />
ںیہک<br />
)۳۸(روا<br />
تارج<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
اسیا<br />
بوبحم<br />
ےس سج<br />
اجوپ<br />
یک<br />
کتدح<br />
تبحم<br />
یک<br />
ےئاج<br />
،<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
یل<br />
ےہا<br />
ںوڑوھچ<br />
اگ<br />
ںیم<br />
ہن<br />
سا<br />
تِ ب<br />
رفاک<br />
اک<br />
انجوپ<br />
ےڑوھچ<br />
ہن<br />
قلخ<br />
وگ<br />
ےھجم<br />
رفاک<br />
ےہک<br />
غب<br />
ری
یائ<br />
یشت<br />
ایک دوسری جگہ<br />
رہے دے درجہ کا ایمان ، کو محبت کی اس ،<br />
کیونکر اس بات سے رکھوں جان عزیز کیا نہیں ہے مجھے ایمان<br />
عز یز<br />
نشانہ طنزکا میں ایک شعر<br />
تم بت ہو پھر تمہیں پندا ِر خد<br />
سہ ی<br />
باال درج<br />
،<br />
بت میں مثالوں<br />
انشا غالب بتِ کافر<br />
بتِ<br />
بتِ<br />
ا س<br />
تم<br />
گلعذار<br />
عیار<br />
بت<br />
بت<br />
ناج ی<br />
جرات<br />
غالب<br />
غالب<br />
بناتے<br />
کے ساتھ<br />
ہیں<br />
کیوں<br />
لف ِظ<br />
تم ہے<br />
تخصیص<br />
خداوند<br />
بھی<br />
ہی<br />
نظم<br />
کہالؤ<br />
ہواہے<br />
ہیں<br />
خدااور<br />
ان سابقوں اور الحقوں کی مدد سے بت پہچان سے باہر نہیں<br />
رہتا۔ایسے ہی جیسے الت و منات، شیو، وشنویا برہما، کی<br />
مورتیاں ۔ یہ بت سونے چاندی اور پھولوں سے لدھے رہتے ہیں ۔<br />
محبوب بھی بناؤ سنگار سے غافل نہیں ہوتے ۔<br />
: برہمن<br />
برہمن کو بتکدے )مندر( کی حرمت اور احترام کا امین سمجھا<br />
جاتارہاہے ۔ اس کی وجہ سے ہندودانش کے تمام حوالے ہندوسماج<br />
میں پھلے پھولے ہیں۔ اسے ہند ودھرم کا رکھواال اور پرچا رک سمجھا
یدل<br />
یدل<br />
یقین(<br />
جاتا رہاہے۔ ہندوگیان دھیان سے متعلق اس نے دوسروں سے زیادہ<br />
علم اور ویدان حاصل کیا ہوتاہے۔ دوسراوہ اونچی ذات سے متعلق<br />
ہوتاہے اس لئے ہند و سماج میں محترم رہاہے ۔ اسے ’’برہمن دیوتا‘‘<br />
بھی کہا جاتارہاہے ۔ برہمن اپنے موقف میں ضدی، اڑیل اور ہٹھیل<br />
سمجھا جاتاہے ۔ لفظ برہمن جب ذہن کے پردوں سے ٹکراتاہے تو ہندو<br />
دھرم سے متعلق لوگوں کے روم روم میں پرنام کے چشمے ابلنے<br />
لگتے ہیں ۔ لفظ برہمن ا ردو شاعری میں مختلف حوالوں سے نمودار<br />
ہوا ہے<br />
مومن نے فدا ہوجانے واال، ا ڑ جانے واال<br />
وغیرہ کے معنوں میں استعمال کیاہے۔<br />
بن<br />
شمع<br />
ترے<br />
قدپر<br />
اے شعلہ<br />
میرے<br />
روآتشکدہ<br />
برہمن پروانہ<br />
ہوگ یا تن<br />
، واال جانے تل ،<br />
<br />
ہوگیا)۳۹( مومن<br />
دیوانہ<br />
<br />
ناکامی یقین<br />
پر سٹپٹانے<br />
ہیں۔ کرتے استعمال میں معنوں کے واال<br />
آگے کے دیر تھا پیٹتا کو برہمن سر<br />
۴٠(<br />
خداجانے<br />
تری صورت سے<br />
گزرا کیا پر بتخانے<br />
،<br />
محمد عظیم الدین عظیم فنا ہوکر وصل کا طالب جس کا جذب و خلوص<br />
اور استقالل متاثرکرے، وہ جسے ہرکوئی دے بیٹھے ایسا<br />
محبوب جو بہت سوؤں کا عشق اپنے سینے میں مخفی رکھنے<br />
واالوغیرہ معنوں میں استعمال کیاہے<br />
برہمن جس کے<br />
ہر آرزو ہے مجھے<br />
،<br />
<br />
میں آرزو ہے مرکے درسن کی<br />
( ۴۱ کی برہمن اس درسن وقت<br />
)
میظع<br />
سا<br />
نِ سح<br />
قشع<br />
زیمآ<br />
ےن<br />
ھجم<br />
لدی<br />
ںوک<br />
یھگ<br />
ےہار<br />
نمہرب<br />
رہ<br />
قشعاک<br />
ےہ<br />
ںیم،<br />
قشاع<br />
ںوہ<br />
نمہرب<br />
اک<br />
(<br />
۴٢ )<br />
بلاغ<br />
ںوراتس ےن<br />
اک<br />
باسح<br />
ےکرک<br />
لبقتسم<br />
یک<br />
شیپ<br />
یئوگ<br />
ےنرک<br />
لاو<br />
روا<br />
ےس مرھد<br />
ی رادافو<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
مظن<br />
یک<br />
ےہا<br />
<br />
ےیئھکید<br />
ےتاپ<br />
ںیہ<br />
قاشع<br />
ےس ںوتب<br />
ایک<br />
ضیف کا<br />
نمہرب<br />
ےن<br />
اہک<br />
ہی<br />
لاس<br />
اھچا<br />
ےہ<br />
<br />
یرادافو<br />
طِ رشب<br />
یراوتسا<br />
لصا<br />
ںامیا<br />
ےہ<br />
ےرم<br />
تب<br />
ےناخ<br />
ںیم<br />
ےبعکوت<br />
ںیم<br />
وڑاگ<br />
نمہرب<br />
وک<br />
لمسب<br />
:<br />
لمسب<br />
ناج<br />
نابرق<br />
ےنرک<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
انپا<br />
باوج<br />
ںیہن<br />
اتھکر<br />
۔<br />
یرادافو<br />
وا<br />
ر<br />
یراوتسا<br />
سا<br />
رادرک<br />
یصوصخاک<br />
اھجمس فصو<br />
۔ےہاتاج<br />
نادیم<br />
ںیم<br />
ےنرتا<br />
ےلاو<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ہدنز<br />
ےنہر<br />
یک<br />
دیما<br />
یتوہ<br />
ےہ<br />
نکیل<br />
لمسب<br />
وک<br />
پڑت<br />
پڑت<br />
رک<br />
ہتشک<br />
ےنوہ<br />
اک<br />
نیقی<br />
۔ےہاتوہ<br />
ہو<br />
سا<br />
وک<br />
یہ<br />
ینپا<br />
ب یماک<br />
ا<br />
وا<br />
اتھجمس لزنمر<br />
۔ےہ<br />
یسِا<br />
ےس ہلاوح<br />
ہو<br />
‘‘لمسب’’<br />
ےک<br />
بقل<br />
ےس<br />
بوقلم<br />
۔ےہاتوہ<br />
ےتلج<br />
ےئوہ<br />
انپڑت<br />
قوشعم<br />
وک<br />
نیکست<br />
ےہاتید<br />
۔<br />
ےسا<br />
سا<br />
ےک<br />
قداص قِ شاع<br />
ےنوہ<br />
اک<br />
نیقی<br />
ےہاتاجوہ<br />
مہات<br />
یرسود<br />
فرط<br />
تیذا<br />
یدنسپ<br />
ےک<br />
ےس مازلا<br />
یھب<br />
یرب<br />
ںیہن<br />
وہ<br />
اتاپ<br />
۔<br />
تیذا<br />
یدنسپ<br />
ےنامیپ<br />
نزاوتم<br />
ںیہن<br />
ےنہر<br />
یتید<br />
۔<br />
لمسب<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
نیت<br />
حرط<br />
ےک<br />
ےیور<br />
ےترھبا<br />
ںیہ<br />
فلا<br />
۔<br />
تریح<br />
زیگنا<br />
یرادافو<br />
روا<br />
راوتسا<br />
ی<br />
۔ب<br />
یرادافو<br />
ےک<br />
نیقی<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ینتا<br />
نٹھک<br />
شئامزآ<br />
ہک<br />
قشاع<br />
ےس ناج
ےئاج<br />
۔ج<br />
قشع<br />
نیقی یک<br />
یناہد<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ناج<br />
رپ<br />
لیھک<br />
رسارس اناج<br />
تقامح<br />
روا<br />
ینادان<br />
ےہ<br />
ہس یھبوج<br />
ی ’’ لمسب<br />
‘‘<br />
وک<br />
ناج<br />
ے ید<br />
ن<br />
قوشعمروا<br />
وک<br />
ےنامزآ<br />
ںیم<br />
یگدوسآ<br />
لصاح<br />
یتوہ<br />
ےہ<br />
یرعاش ودرا<br />
ںیم<br />
ہی<br />
رادرک<br />
یروپ<br />
بآ<br />
ےس باتو<br />
ہدنز<br />
رظن<br />
ےہاتآ<br />
مرک۔<br />
ںاخداد<br />
درد<br />
انہکاک<br />
ےہ<br />
۔<br />
بوبحم<br />
ےک<br />
ےناتسآ<br />
اک<br />
مارتحا<br />
ظوحلم<br />
رطاخ<br />
ےتھکر<br />
ےئوہ<br />
لمسب<br />
ےک<br />
ےئل<br />
مزلا<br />
ےہ<br />
ہک<br />
ہو<br />
ےپڑت<br />
نکیل<br />
بوبحم<br />
ےک<br />
ےناتسآ<br />
یک<br />
ک اخ<br />
رپ<br />
اب<br />
ل<br />
رپو<br />
ہن<br />
ےنگل<br />
بوبحم۔ںیئاپ<br />
،<br />
قداص قشاع<br />
یک<br />
تپڑت<br />
ہراظناک<br />
ھتاس ۔ےرک<br />
ںیم<br />
سا<br />
ےک<br />
ےناتسآ<br />
یک<br />
کاخ<br />
یسک<br />
ےک<br />
نوخ<br />
ےس<br />
ہدولآ<br />
ہن<br />
وہ<br />
ی<br />
نعی<br />
سا<br />
کاخ<br />
رپ<br />
نوخ<br />
ےنوہ<br />
اک<br />
مازلا<br />
یھب<br />
ہن<br />
ےنآ<br />
ےئاپ<br />
۔<br />
<br />
ےہرورض بدا<br />
سا<br />
کاخ<br />
ےناتسآ<br />
اک<br />
ھپڑت<br />
وت<br />
سا<br />
حرط<br />
لمسب<br />
ہک<br />
لاب<br />
رپو<br />
ہن<br />
)۴۳(ےگل<br />
درد<br />
ہجاوخ<br />
درد<br />
اک<br />
فقوم<br />
ےہ<br />
ےتشک<br />
اک<br />
ہراچک<br />
اناج<br />
روا<br />
ہتشک<br />
اک<br />
ر<br />
سااک<br />
ےس<br />
لفاغ<br />
اناجوہ<br />
تسرد<br />
ںیہن<br />
۔ہتشک<br />
ںیم<br />
یماخ<br />
ہن<br />
یہانہر<br />
ہتشک<br />
لامکاکراک<br />
۔ےہ<br />
<br />
مین<br />
لمسب<br />
یئوک<br />
وکوسک<br />
ڑوھچ<br />
سا<br />
حرط<br />
اتھٹیب<br />
ےہ<br />
لفاغ<br />
)۴۴(وہ<br />
درد<br />
ہم<br />
یئاباقل<br />
ادنچ<br />
ےن<br />
ہتکن<br />
لااکن<br />
۔ےہ<br />
<br />
ںومدق<br />
رس ہپ<br />
اھت<br />
یئوک<br />
ےئوربور<br />
غیت<br />
یھبا<br />
ےس پڑت<br />
اہر<br />
ںولمسب<br />
اک<br />
یج<br />
)۴۵(<br />
ادنچ
بلاغ<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
لمسب<br />
وک<br />
تیذا<br />
فطل<br />
یتید<br />
ےہ<br />
اذہل<br />
سج<br />
ردق<br />
نکمم<br />
ےہ<br />
تیذا<br />
قشم(<br />
)زان<br />
ود<br />
۔<br />
نیلوقتم<br />
نوخاک<br />
ںیم<br />
ینپا<br />
ندرگ<br />
رپ<br />
اتیل<br />
ںوہ دسا<br />
لمسب<br />
ےہ<br />
سک<br />
زادنا<br />
اک<br />
ےس لتاق<br />
ےہاتہک ہک<br />
قِ شم<br />
زان<br />
رک<br />
نِ وخ<br />
ملاعود<br />
یریم<br />
ندرگ<br />
رپ<br />
ہی<br />
رادرک<br />
یراعش افو<br />
،<br />
تماقتسا<br />
،<br />
یراوتسا<br />
روا<br />
ےس ےلماعم<br />
ٹمک<br />
نمٹ<br />
اک<br />
باوجلا<br />
ہنومن<br />
شیپ<br />
ےہاترک<br />
۔<br />
رشب<br />
:<br />
’’ ہدنب<br />
‘‘رشب<br />
ماع<br />
لاوب<br />
ےناج<br />
ہرواحملااو<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
ےرواحم<br />
ںیم<br />
شزغل<br />
مدآ<br />
اک<br />
حضاو<br />
روط<br />
رپ<br />
ہراشا<br />
دوجوم<br />
۔ےہ<br />
ایوگ<br />
ےس رشب<br />
یطلغ<br />
یہاتوک<br />
تانکممان<br />
ںیم<br />
۔ںیہن<br />
ہو<br />
تیناسنا<br />
ےک<br />
یسک<br />
یھب<br />
ےجرد<br />
رپ<br />
زئاف<br />
ےئاجوہ<br />
ےس سا<br />
کوچ<br />
یہوہ<br />
یتاج<br />
ےہ<br />
۔<br />
ظفل<br />
رشب<br />
ےسیا<br />
رادرک<br />
ےنماس وک<br />
ےہاتلا<br />
نیدض وج<br />
اک<br />
ہعومجم<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
یک<br />
یسک<br />
شزغل<br />
یسکای<br />
ےمانراک<br />
تریحرپ<br />
ںیہن<br />
ینوہ<br />
ےیہاچ<br />
۔<br />
یئاھچا<br />
،<br />
یئارب<br />
ںونود<br />
رصانع<br />
سا<br />
یک<br />
ترطف<br />
ہصحاک<br />
۔ںیہ<br />
طاتحم<br />
روا<br />
ےڑب<br />
ںوگول<br />
یک ’’ رشب<br />
ی<br />
ںویہاتوک<br />
‘‘<br />
اک<br />
ڈراکیر<br />
خیرات<br />
روا<br />
ینامسآ<br />
ںوباتک<br />
ںیم<br />
ےہدوجوم<br />
۔<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
ظفل<br />
فلتخم‘‘رشب’’<br />
ےس ںولاوح<br />
ٹ یپ<br />
ن<br />
ےہاوہ<br />
۔<br />
ظفاح<br />
لچس باہولادبع<br />
ےہانہکاک<br />
رشب<br />
ےک<br />
رہاظ<br />
وک<br />
ھکید<br />
رک<br />
یئوک<br />
ہزادنا<br />
اگل<br />
انیل<br />
بسانم<br />
ںیہن<br />
۔<br />
رشب<br />
ےک<br />
نطاب<br />
ںیم<br />
کناھج<br />
رک<br />
انھکید<br />
ےیہاچ<br />
ہک<br />
ہو<br />
ےنپا<br />
نطاب<br />
ںیم<br />
ایک<br />
لامک<br />
ےک<br />
ے یزخ<br />
ن<br />
ےئاپھچ<br />
اھٹیب<br />
ےہ<br />
<br />
ت روص<br />
رشب<br />
یک<br />
ےہ<br />
،یرم<br />
رہاظ<br />
دگ<br />
رگا<br />
ںوہ<br />
انب
یدل<br />
یآت<br />
باطن کی پہچانے مرے<br />
سلطان<br />
ہوں، سلطان<br />
،<br />
( ۴۶ ہوں<br />
)<br />
عالمہ حالی کے نزدیک بشر اگر کوئی کارنامہ سر انجام نہیں دیتا تو<br />
اس کی حیثیت صفر زیادہ نہیں ۔<br />
<br />
،<br />
بشر سے کچھ ہوسکے نہ ایسے جینے سے کیا فائدہ ہمیشہ بیکار تجھ<br />
کو پایا کبھی نہ سرگرم کاردیکھا )۴٧(حال ی<br />
غالب<br />
دیا<br />
ا ہو<br />
ہے<br />
بشر سے<br />
رقیب<br />
اگر<br />
توہو،<br />
’’بندہ<br />
اس<br />
نامہ<br />
کو،<br />
بشر‘‘<br />
بشر<br />
برہے،<br />
مراد ہی<br />
ہے،کیا<br />
کیاکہ یے<br />
لے<br />
کہ یے<br />
۔ ہیں رہے<br />
بشر کوئی فوق الفطر ت مخلوق نہیں جواس سے صرف خیر کی توقع<br />
رکھی جائے ۔ اس سے خیانت اور بددیانتی کوئی حیرت کی بات نہ یں۔<br />
۔فارسی ہے پرندہ گلو خوش کا ایران بلبل<br />
،<br />
بلبل :<br />
نے اردو شعرا اور<br />
اس لفظ کو مختلف مفاہیم میں استعمال کیا ہے ۔ عالمتی اور استعاراتی<br />
استعمال بھی پڑھنے کو ملتا ہے ۔ اس لفظ کے استعماالت کی نوعیت<br />
کے مطابق، مختلف قسم کے سماجی معاشرتی اور سیاسی حوالے<br />
ذہن میں ابھرآتے ہیں۔تاہم خوش الحانی اس کردار کا بنیادی وصف<br />
رہاہے ۔ درد سوز وگداز اور نوحہ گری کی مختلف صورتیں بھی<br />
سامنے ہیں ۔ ارد وغزل مینیہ کردار مختلف حوالوں سے بڑا<br />
متحرک رہاہے۔ مثالا<br />
،
رہظم<br />
ناج<br />
ںاناج<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
قشع<br />
ںیم<br />
بوبحم<br />
ےک<br />
بس ںوھتاہ<br />
ھچک<br />
اٹل<br />
ے ید<br />
ن<br />
لااو<br />
ےک<br />
روط<br />
رپ<br />
رادومن<br />
ےہاوہ<br />
<br />
ئگی<br />
رخآ<br />
لاج<br />
رک<br />
لگ<br />
ےک<br />
ںوھتاہ<br />
ں یشآ<br />
ا<br />
انپا<br />
ہن<br />
اڑوھچ<br />
ےئاہ<br />
لبلب<br />
ےن<br />
نمچ<br />
ںیم<br />
ھچک<br />
ںاشن<br />
ہظم)۴۸(انپا<br />
ر<br />
رداہب<br />
درخازرم<br />
ےک<br />
قباطم<br />
بوبحم<br />
بج<br />
یدازآ<br />
نیھچ<br />
ے یل<br />
ن<br />
یک<br />
انمت<br />
ےہاترک<br />
ہیوت<br />
سا<br />
یک<br />
یکانمت<br />
لیمکت<br />
ےک<br />
ےئل<br />
زا<br />
دوخ<br />
ہباپ<br />
ریجنز<br />
ےہاتاجوہ<br />
<br />
لدی<br />
اڑا<br />
ےک<br />
اچنہپ<br />
،<br />
بج<br />
وہ<br />
ساا<br />
لگ<br />
قِ وشوک<br />
دیص لبلب<br />
وک<br />
رپ<br />
ےیئداگل<br />
ِقوش<br />
ےنراکش<br />
)۴۹(<br />
درخ<br />
ہجاوخ<br />
ناہرب<br />
نیدلا<br />
ؔ یمثآ<br />
ےن<br />
لبلب<br />
ےک<br />
ے یرذ<br />
ع<br />
ےنپا<br />
ےدہع<br />
ےک<br />
نٹھگرپ<br />
تلااح<br />
صخش روا<br />
یک<br />
ےب<br />
یرایتخا<br />
وک<br />
حضاو<br />
۔ےہایک<br />
ےب<br />
رایتخا<br />
روا<br />
ےس یدازآ<br />
مورحم<br />
ےرہچ<br />
رپ<br />
ٹہارکسم<br />
مارح<br />
یتاجوہ<br />
ےہ<br />
نکیل<br />
ہو<br />
یھبور<br />
اتکس ںیہن<br />
۔<br />
سا<br />
یک<br />
تیثیح<br />
یسک<br />
لک<br />
ےس ےزرپ<br />
ہدایز<br />
ںیہن<br />
یتوہ<br />
<br />
ںیم<br />
ہو<br />
لبلب<br />
ںوہ<br />
دایص ہک<br />
ےک<br />
رھگ<br />
چیب<br />
ادیپ<br />
اوہ ںاہج<br />
ںیم<br />
ھکنآ<br />
وج<br />
ھک<br />
لوی<br />
سفق<br />
ںیم<br />
ں یشآ<br />
ا<br />
مثآ)۵٠(اھکید<br />
ی<br />
ریم<br />
رقاب<br />
ںیزح<br />
ےک<br />
قباطم<br />
ت روصبوخ<br />
تلااح<br />
رسیم<br />
ںوہ<br />
وت<br />
لقن<br />
کم<br />
نای<br />
یک<br />
وک<br />
اتچوس ن<br />
ےہ<br />
مہات<br />
بصاغ<br />
ےک<br />
ربج<br />
ےک<br />
ریز<br />
بس رثا<br />
ھچک<br />
انڑوھچ<br />
ےہاتڑپ<br />
۔<br />
ںیزح<br />
ےن<br />
لبلب’’<br />
‘‘<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
تلااح<br />
یک<br />
یراوگشوخان<br />
حضاو<br />
یک<br />
۔ےہ<br />
<br />
ہی<br />
ہہک<br />
ےک<br />
ےس غاب<br />
تصخر<br />
یئوہ<br />
لبلب<br />
ہک<br />
ی<br />
تمسقا
اھکل<br />
اھت<br />
ںوی<br />
ہک<br />
لِ صف<br />
لگ<br />
ںیم<br />
ںیڑوھچ<br />
ں یشآ<br />
ا<br />
درح)۵١(انپا<br />
ںی<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ہی<br />
رادرک<br />
روطب<br />
ہحون<br />
رگ<br />
لامعتسا<br />
ےہاوہ<br />
۔<br />
یناسنا<br />
ترطف<br />
،<br />
فلتخم<br />
تلااح<br />
ںیم<br />
فلتخم<br />
ےیور<br />
رایتخا<br />
یترک<br />
۔ےہ<br />
ھکد<br />
ای<br />
نشیرپڈ<br />
یک<br />
ت روص<br />
ںیم<br />
تلااح<br />
روا<br />
لوحام<br />
یک<br />
یلیدبت<br />
ےسا<br />
فیلیر<br />
ایہم<br />
یترک<br />
بج۔ےہ<br />
ہحون<br />
ھتاس رگ<br />
ںیم<br />
اگوہ<br />
ہووت<br />
یراوگشوخان<br />
رکنویکوک<br />
ےنلوھب<br />
ےد<br />
اگ<br />
ہمہ۔<br />
تقو<br />
اک<br />
انور<br />
انوھد<br />
ف رص ہن<br />
یگدنز<br />
اک<br />
فطل<br />
نیھچ<br />
ےہاتیل<br />
ہکلب<br />
ھچک<br />
رک<br />
ےنرزگ<br />
یک<br />
سح<br />
وک<br />
یھب<br />
لباقان<br />
یفلات<br />
ناصقن<br />
۔ےہاتچنہپ<br />
ےیئھکید<br />
بلاغ<br />
سا<br />
باب<br />
ںیم<br />
ایک<br />
ےتہک<br />
ںیہ<br />
<br />
ھجم<br />
وک<br />
ینازرا<br />
ےہر<br />
ھجت<br />
وک<br />
کرابم<br />
ویجوہ<br />
ہلان<br />
ء<br />
لبلب<br />
اک<br />
درد<br />
روا<br />
ہدنخ<br />
لگ<br />
اک<br />
کمن<br />
لبلب<br />
ایوگ<br />
اسیا<br />
رادرک<br />
ےہ<br />
وج<br />
لسلسم<br />
یسویام<br />
روا<br />
یناشیرپ<br />
اتلایھپ<br />
ےہ<br />
۔<br />
سا<br />
ےک<br />
صخش ےلان<br />
ےک<br />
درد<br />
وک<br />
ہزات<br />
ےتھکر<br />
۔ںیہ<br />
لبلب<br />
اک<br />
ف دارتم<br />
بیلدنع<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
امعتسا<br />
ل<br />
ےہایآاتوہ<br />
رکی ۔<br />
گن<br />
سا<br />
رادرک<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
ہتکن<br />
ےتلاکن<br />
ںیہ<br />
ہک<br />
بیلدنع<br />
ہتسیاش یک<br />
روا<br />
لموک<br />
زاوآ<br />
روا<br />
سا<br />
یک<br />
ہآ<br />
ںاغفو<br />
وس راچ<br />
لیھپ<br />
رک<br />
ہجوت<br />
لصاح<br />
رک<br />
یتیل<br />
۔ےہ<br />
ہجوت<br />
رھپ<br />
ےناج<br />
ببس ےک<br />
یگدرسفا<br />
اک<br />
ملاع<br />
یراط<br />
ےہاتاجوہ<br />
<br />
مک<br />
ںیہن<br />
ھچک<br />
ےئوب<br />
یتیس لگ<br />
ناغف<br />
لدنع<br />
بی<br />
ِگرب<br />
ےس لگ<br />
یگیھ<br />
کزان<br />
نِ ابزرت<br />
بیلدنع<br />
)ی ۵٢(<br />
گنرک<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
رادرک<br />
یک<br />
راک<br />
یئامرف<br />
روا<br />
یہ<br />
گنر<br />
یک<br />
لماح<br />
ےہ<br />
۔<br />
یداش<br />
ںیم<br />
ہحون<br />
یرگ<br />
یک<br />
یگدوجوم<br />
لاھب<br />
سک<br />
وک<br />
شوخ<br />
تآی<br />
ےہ<br />
<br />
ےا<br />
بیلدنع<br />
کی<br />
فک<br />
سخ<br />
رہب<br />
ں یشآ<br />
ا<br />
نافوط<br />
دمآدمآ<br />
لصف<br />
ےہراہب
یچل<br />
س(<br />
یدل<br />
‘‘<br />
آمدِ فصل بہار میں نوحہ گر کو ’’آشیاں چھوڑنے کا مشورہ دینا ہی<br />
صائب لگتاہے کہ خواہ مخواہ رنگ میں بھنگ ڈالے گا ۔<br />
،<br />
،<br />
بیمار :<br />
یہ تے )طے( سی بات ہے کہ بیمار کے شب و روز ناگواری<br />
پریشانی اور وسوسوں کا شکاررہتے ہیں ۔یہی نہیں بیماری اس کے<br />
اعصاب چٹ کر جاتی ہے اور اس کے سوچ کو منفی حوالوں کے ساتھ<br />
جوڑے رکھتی ہے۔ بیمار، تکلیف کمزوری اور سوچ کے منفی<br />
زوایوں کے سبب زندگی کے کسی میدان میں کوئی کردار اداکرنے سے<br />
لفظ بیمار‘‘ سنتے ہی ایک ایسے شخص کا تصور ’’قاصر رہتاہے ۔<br />
سامنے آجاتاہے۔ جوہمدردی کا مستحق ہوتاہے لیکن اس کی ہر وقت<br />
کی مایوسی اور ہائے وائے دماغ پر بوجھ سابن جاتی ہے۔ اردو غزل<br />
میں یہ کردار نظر انداز نہیں ہوا۔ بیما ِر عشق کے عالوہ بیماروں کا ذکر<br />
بھی ملتاہے ۔<br />
مرزاسودا کا کہنا ہے عارضے میں مبتال شخص کا عجب حال ہو<br />
جاتاہے ۔ ہجر کا عارضہ سوچ کو جامد کرکے رکھ دیتاہے۔ ہجر کی<br />
بیماری انسان کو اندر سے کھائے جاتی ہے<br />
<br />
یںم تو دیکھا نہیں ایسا تیری دوری سے عجب حال ہے اب سودا کا<br />
کوئی بیمار ہنور ودا<br />
۵۳(<br />
‘‘<br />
ہوس بڑھ جاتی ہے۔ ’’میاں محمدی مائل کا خیال ہے کہ بیماری کی<br />
اگرچہ ہوس بھی ذہنی عارضہ ہے ۔<br />
<br />
مشہور ہے جہاں میں کیا کہوں میں تجھ سے زار کی ہوس<br />
بیمارکی ہوس مائل<br />
)۵۴(
ہللا<br />
لون<br />
ےئار<br />
افو<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
رامیب<br />
یک<br />
ےس یرامیب<br />
ہزادنا<br />
ےہاتاجوہ<br />
ہک<br />
ہو<br />
ہدایز<br />
رید<br />
اک<br />
ںیہن<br />
<br />
ےنہک<br />
اگل<br />
ہو<br />
نم<br />
ےک<br />
ارم<br />
ہلان<br />
ںاغفو<br />
ای<br />
ب ر<br />
ایج<br />
ےئرک<br />
اگ<br />
ہی<br />
رامیب<br />
بک<br />
کلت<br />
)۵۵(<br />
افو<br />
ریم<br />
یدمحم<br />
نابرق<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ہگن’’<br />
اک<br />
‘‘رامیب<br />
احیسم<br />
یک<br />
ےس سرتسد<br />
رہاب<br />
۔ےہاتوہ<br />
یئوک<br />
ہجلاعم<br />
)اناھجباناھجمس(<br />
سا<br />
رپ<br />
رگراک<br />
تباث<br />
ںیہن<br />
اتوہ<br />
ہکلب<br />
ہجتین<br />
ٹلا<br />
یہ<br />
ےہاتلکن<br />
۔<br />
ہِ اگن<br />
تفلا<br />
ہک<br />
ہِ اگن<br />
رہق<br />
اک<br />
جلاعلااسڈ<br />
ےہاتوہ<br />
<br />
یسک<br />
یک<br />
ہتشگرب<br />
اک<br />
ںوہ<br />
ںیم<br />
رامیب<br />
ں ی<br />
ا<br />
احیسم<br />
یک<br />
یئوہ<br />
یتاج<br />
ےہ<br />
ربیدت<br />
یٹلا<br />
)۵۶(<br />
نابرق<br />
ںاہج<br />
راد<br />
اک<br />
یہی یھب<br />
ہیرظن<br />
ےہ<br />
<br />
ےریت<br />
رامیب<br />
با<br />
ےک<br />
ںءےت<br />
وج<br />
اھکید<br />
احیسم<br />
یک<br />
ںیہن<br />
یترک<br />
اود<br />
بوخ<br />
)۵٧(<br />
ںاہج<br />
راد<br />
تبحم<br />
ںاخ<br />
تبحم<br />
ےک<br />
لایخ<br />
ںیم<br />
رِ امیب<br />
قشع<br />
اک<br />
انیج<br />
انرم<br />
ربارب<br />
ےہاتوہ<br />
ہو۔<br />
ینارمع<br />
ےس ہلاوح<br />
رِ اکیب<br />
ضحم<br />
۔ےہاتوہ<br />
<br />
سج<br />
وک<br />
یریت<br />
رس ےس ںوھکنآ<br />
راکو<br />
ےہر<br />
اگ ضرفلاب<br />
ایج<br />
یھب<br />
وت<br />
ہو<br />
رامیب<br />
ےہر<br />
اگ<br />
)۵۸(<br />
تبحم<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
قشاع<br />
ھتاس ےک<br />
اک‘‘رامیب’’<br />
دنویپ<br />
ےکرک<br />
قشع<br />
وک<br />
یرامیب<br />
رارق<br />
اید<br />
ن ۔ےہ<br />
ا<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ہی<br />
یرامیب<br />
ناج<br />
ےل<br />
رک<br />
مد<br />
یتیل<br />
ےہ<br />
<br />
ںیئگدنم<br />
ےتلوھک<br />
یہ<br />
ےتلوھک<br />
ںیھکنآ<br />
ےہ<br />
ےہ<br />
ب وخ<br />
تقو<br />
ےئآ<br />
مت<br />
سا<br />
قشاع<br />
رامیب<br />
ےک<br />
ساپ
رامیب<br />
اک<br />
فدارتم<br />
’’ظفل<br />
‘‘ضیرم<br />
یھب<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
ینپا<br />
ےس گلا<br />
ناچہپ<br />
ںاہی ۔ےہاتھکر<br />
یھب<br />
قشاع<br />
یہ<br />
ےس ضیرم<br />
بوقلم<br />
رظن<br />
ےہاتآ<br />
بحاص ریم<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ضِ رم<br />
قشع<br />
ناج<br />
ےل<br />
رک<br />
اتڑوھچ<br />
۔ےہ<br />
قشع<br />
ایوگ<br />
کیا<br />
یسفن<br />
تای<br />
ہضراع<br />
ےہ<br />
سج<br />
ےس تدش یک<br />
ناج<br />
یھب<br />
یتکساج<br />
۔ےہ<br />
<br />
تم<br />
رک<br />
بجع<br />
وج<br />
ریم<br />
ےرت<br />
مغ<br />
ںیم<br />
گرم<br />
ای جے ی<br />
ن<br />
اک<br />
سا<br />
ضیرم<br />
ےک<br />
یئوک<br />
یھب<br />
گنھڈ<br />
؟اھت<br />
)۵۹(<br />
ریم<br />
مئاق<br />
ےک<br />
لایخ<br />
ںیم<br />
یرم<br />
ضِ<br />
قشع<br />
اک<br />
یہاناجرم<br />
اھچا<br />
ےہ<br />
۔<br />
سا<br />
اک<br />
مدرہ<br />
لابو<br />
۔ےہاتوہ<br />
)تیذا(لابو<br />
اک<br />
انیج<br />
یھب<br />
ایک<br />
انیج<br />
۔ےہ<br />
ےس سا<br />
ناجرم<br />
یہ<br />
رتہب<br />
ےہاتوہ<br />
<br />
اٹوھچ<br />
ارت<br />
ضیرم<br />
رگا<br />
ایگرم<br />
ہک<br />
خوش وج<br />
مد<br />
اھت<br />
یگدنز<br />
وس اک<br />
سا<br />
رپ<br />
لابو<br />
)۶٠(اھت<br />
مئاق<br />
ں یم<br />
ا<br />
ونگج<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
،<br />
ضیرم<br />
،قشع<br />
ہضراع<br />
قشع<br />
ںیم<br />
ےہر<br />
وت<br />
اھچا<br />
ےہ<br />
۔<br />
سا<br />
اک<br />
رتہب<br />
انوہ<br />
ںورسود<br />
وک<br />
رامیب<br />
رک<br />
۔ےہاتید<br />
ہو<br />
ءہصق<br />
انس انس قشع<br />
رک<br />
ںوروا<br />
وک<br />
ناکلہ<br />
ےدرک<br />
۔اگ<br />
<br />
ےسیا<br />
ضیرم<br />
قشع<br />
وک<br />
رازآ<br />
یہ<br />
لاھب<br />
اھچا<br />
یھبک<br />
ہن<br />
ےووہ<br />
ہی<br />
رامیب<br />
یہ<br />
لاھب<br />
(<br />
۶١ )<br />
بلاغ<br />
ےتہک<br />
ںیہ<br />
یرم<br />
ضِ<br />
قشع<br />
یک<br />
تلاح<br />
ےنھکید<br />
لااو<br />
،<br />
ضیرم<br />
یک<br />
ےس ضرم<br />
ہدایز<br />
فقاو<br />
۔ےہاتوہ<br />
رگا<br />
یئوک<br />
،جلاعم<br />
رادامیت<br />
ےک<br />
Coments<br />
وک<br />
رظن<br />
زادنا<br />
ےکرک<br />
یوعد<br />
ےھدناب<br />
ہک<br />
ہی<br />
اھچا<br />
ےئاجوہ<br />
اگ<br />
روا<br />
رگا<br />
ہو<br />
اھچا<br />
ہن<br />
وتوہ<br />
احیسم<br />
)ہنامرج(ازس وک<br />
ید<br />
ےئاج<br />
۔<br />
کیا<br />
ارسود<br />
ولہپ<br />
ہی<br />
یھب<br />
ےہ<br />
ہک<br />
بج<br />
کت<br />
ضِ رم<br />
قشع<br />
وک<br />
اوہ<br />
ے ید<br />
ن<br />
ےلاو
یقاب<br />
ںیہر<br />
ےگ<br />
یسک<br />
یک<br />
یئاحیسم<br />
اک<br />
م<br />
ہن<br />
ےکسآ<br />
یگ<br />
<br />
مہول<br />
یرم<br />
ضِ<br />
قشع<br />
ےک<br />
رادامیت<br />
ںیہ<br />
ہنرگااھچا<br />
وتوہ<br />
احیسم<br />
ایکاک<br />
ع<br />
جلا<br />
ہناورپ<br />
: سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
یتملاع<br />
روا<br />
یتراعتسا<br />
لامعتسا<br />
ایآاتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
ہناورپ<br />
،<br />
،راثیا<br />
ینابرق<br />
روا<br />
اتم<br />
یک<br />
تملاع<br />
۔ےہ<br />
ےسا<br />
رہ<br />
لاح<br />
ںیم<br />
نابرق<br />
انوہ<br />
۔ےہاتوہ<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
ہی<br />
رادرک<br />
اڑب<br />
ربتعم<br />
،<br />
کرحتم<br />
روا<br />
رادناج<br />
لاچ<br />
ہی ۔ےہاتآ<br />
قشاع<br />
،<br />
یترھد<br />
روا<br />
بہذم<br />
رپ<br />
نابرق<br />
ےنوہ<br />
لااو<br />
ےک<br />
روط<br />
رپ<br />
ےنھڑپ<br />
وک<br />
۔ےہاتلم<br />
داتسا<br />
قوذ<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ہو<br />
وج<br />
لزنم<br />
ےس دوصقم<br />
رود<br />
روا<br />
لزنم<br />
کت<br />
یئاسر<br />
ےک<br />
لئاسو<br />
ہن<br />
وہاتھکر<br />
<br />
لبلب<br />
نحص ںوہ<br />
ےس غاب<br />
رود<br />
ہتسکش روا<br />
رپ<br />
ہناورپ<br />
ںوہ<br />
ےس غارچ<br />
رود<br />
ہتسکش روا<br />
رپ<br />
)۶٢(<br />
قوذ<br />
ہناورپ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ظفل<br />
اگنتپ<br />
یھب<br />
لامعتسا<br />
ےہاوہ<br />
۔<br />
ورسخ<br />
ےن<br />
ےس سا<br />
دارم<br />
قشع<br />
یک<br />
گآ<br />
ںیم<br />
لج<br />
ےنرم<br />
لااو<br />
۔ےہایل<br />
<br />
اریم<br />
وج<br />
نب<br />
مت<br />
ےن<br />
ایل<br />
مت<br />
ےن<br />
اھٹا<br />
مغ<br />
وک<br />
اید<br />
مت<br />
ےن<br />
ےھجم<br />
اسیا<br />
ایک<br />
اسیج<br />
اگتنپ<br />
گآ<br />
رپ<br />
(<br />
۶۳ )<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
روطب<br />
سانش نسح<br />
،<br />
بوبحم<br />
ےک<br />
قلعتم<br />
یسک<br />
مسق<br />
یک<br />
تیاکش<br />
رپ<br />
تلاکو<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
ایگایل<br />
ےہ<br />
۔<br />
<br />
ںاج<br />
رد<br />
ےئاوہ<br />
کی<br />
ہِ گن<br />
مرگ<br />
ےہ<br />
دسا<br />
ہناورپ<br />
ےہ<br />
لیکو<br />
ےرت<br />
داد<br />
ہاوخ<br />
اک<br />
دلاج<br />
:<br />
ظفل<br />
‘‘دلاج’’<br />
فوخ<br />
روا<br />
ترفن<br />
۔ےہاترکادیپ<br />
ملاظ<br />
،<br />
ارباج<br />
رو<br />
تیذا<br />
دنسپ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یراکرس ہی ۔ےہاتاجلاوب<br />
مزلام<br />
۔ےہاتوہ<br />
ینپا<br />
ےس یضرم
یسک<br />
وک<br />
ےڑوک<br />
ںیہن<br />
اتاگل<br />
روا<br />
ہن<br />
یہ<br />
یسک<br />
یک<br />
ناج<br />
اتیل<br />
۔ےہ<br />
مکاح<br />
ےک<br />
ےس مکح<br />
رلیج<br />
یسکای<br />
ےرسود<br />
رادیدہع<br />
یک<br />
یگدوجوم<br />
،ںیم<br />
مکاح<br />
ےک<br />
مکح<br />
یک<br />
لیمعت<br />
ےہاترک<br />
نمض سِاروا<br />
ںیم<br />
یسک<br />
ےس تیاعرور<br />
ماک<br />
ںیہن<br />
۔اتیل<br />
سرت<br />
محرای<br />
تروص یک<br />
ںیم<br />
مکاح<br />
ےک<br />
مکح<br />
یک<br />
لیمعت<br />
ںیہن<br />
وہ<br />
یتاپ<br />
یلدگنس۔<br />
روا<br />
ےب<br />
یسح<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
ہتیانک<br />
دلاج<br />
اک<br />
ظفل<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ےہاتآ<br />
۔<br />
اللہ ماعنا<br />
نیقی<br />
ےن<br />
یگدنز<br />
یک<br />
ےنماس وکاتروٹھک<br />
ےتھکر<br />
ےئوہ<br />
دلاج<br />
ےک<br />
رادرک<br />
حضاووک<br />
ےہایک<br />
ہک<br />
ہو<br />
یگدنز<br />
ےک<br />
بئاصم<br />
ےس ملاآو<br />
تاجن<br />
۔ےہاتلاد<br />
سا<br />
ےئل<br />
نوخ<br />
یسااہب<br />
وک<br />
انچنہپ<br />
ےیہاچ<br />
<br />
ےٹھچ<br />
مہ<br />
یگدنز<br />
یک<br />
ےس دیق<br />
روا<br />
داد<br />
وک<br />
ےچنہپ<br />
تیصو<br />
ےہ<br />
ارامہ<br />
ںوخ<br />
اہب<br />
دلاج<br />
وک<br />
ےچنہپ<br />
۶۴(<br />
)نیقی<br />
لوی<br />
ینکد<br />
کلف<br />
وک<br />
دلاج<br />
اک<br />
مان<br />
ےد<br />
ےہر<br />
ںیہ<br />
۔<br />
مہات<br />
ناسنا<br />
اک<br />
ہزمغ’’<br />
ء<br />
نوخ<br />
‘‘زیر<br />
یک<br />
بات<br />
ہو<br />
یھب<br />
ںیہن<br />
اتکس لا<br />
<br />
یمخز<br />
ےہ<br />
دِ لاج<br />
کلف<br />
ھجت<br />
ءہزمغ<br />
ںوخ<br />
زیر<br />
اک ےہ<br />
روش<br />
ایرد<br />
ںیم<br />
ادس<br />
ھجت<br />
فلز<br />
رزیبربنع<br />
اک<br />
)۶۵(<br />
لوی<br />
دیس<br />
یلولادبع<br />
تلزع<br />
اک<br />
ےہانہک<br />
بج<br />
ےس یگدنز<br />
تاجن<br />
یک<br />
شہاوخ<br />
ہ<br />
توی<br />
ےہ<br />
دلاج<br />
ےس یگدنز<br />
تاجن<br />
ںیہن<br />
اتلاد<br />
ہکلب<br />
تیذا<br />
ںیم<br />
لاتبم<br />
اتھکیدوک<br />
۔ےاتہر<br />
<br />
مین<br />
لمسب<br />
اوہ<br />
ںیم<br />
غیت<br />
ہگن<br />
بت<br />
ھکر<br />
یل<br />
سک<br />
ےلھب<br />
تقو<br />
رب<br />
ا<br />
ایگوہ<br />
دلاج<br />
ہک<br />
سب<br />
)۶۶(<br />
تلزع<br />
دیہش<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
لاج<br />
ےبد<br />
رابتعا<br />
ا<br />
۔ےہ<br />
وزرآ<br />
اک<br />
لتق<br />
۔ےہاترک<br />
ےنرام
ےس<br />
ہدایز<br />
ھکید<br />
ںیم<br />
ھکد<br />
رک<br />
یگدوسآ<br />
سوسحم<br />
ےہاترک<br />
<br />
دیہش<br />
رخآ<br />
ردقم<br />
اھت<br />
ںیمہ<br />
ترسح<br />
ںیم<br />
یج<br />
ید<br />
ات ےرامہ<br />
رس<br />
رپ<br />
رکآ<br />
رھپ<br />
ایگ<br />
دلاج<br />
تمسقای<br />
ہش)۶٧(<br />
دی<br />
بلاغ<br />
دلاج<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
بوبحم<br />
یک<br />
تیذا<br />
یدنسپ<br />
رگاجا<br />
ےترک<br />
۔ںیہ<br />
دلاج<br />
یڑب<br />
ےب<br />
ےس یدرد<br />
۔ےہاہررام<br />
ہو<br />
لدگنسوت<br />
ےہ<br />
،یہ<br />
بوبحم<br />
ےہک<br />
ےہاہراج<br />
روا’’<br />
،ورام<br />
روا<br />
ورام ‘‘۔ بوبحم<br />
وک<br />
تیذا<br />
ےس زاون<br />
ہطساو<br />
ےہ<br />
۔<br />
ےتہک<br />
ںیہ<br />
دلاج<br />
یک<br />
ےب<br />
یمحر<br />
ببس ےک<br />
ناج<br />
یہ<br />
ںویک<br />
ہن<br />
لچی<br />
ےئاج<br />
نکیل<br />
بوبحم<br />
یک<br />
زاوآ<br />
روا’’<br />
‘‘ورام<br />
اک<br />
ن<br />
ںیم<br />
یتڑپ<br />
ینہر<br />
بوبحم۔ےیہاچ<br />
ےس محر<br />
ںوسوک<br />
رود<br />
ےہ<br />
ہکبج<br />
بورضم<br />
وک<br />
بوبحم<br />
یک<br />
مدع<br />
نیکست<br />
فطل<br />
ےد<br />
ہری<br />
ےہ<br />
<br />
اترم<br />
ںوہ<br />
سا<br />
زاوآ<br />
ہپ<br />
رہ<br />
ڑارس دنچ<br />
ےئاج<br />
دلاج<br />
وک<br />
نکیل<br />
ہو<br />
ےہک<br />
ںیئاج<br />
ہک<br />
ںاہ<br />
روا<br />
نسح<br />
:<br />
اللہ<br />
یلاعت<br />
ےن<br />
ناسنا<br />
تشرس یک<br />
ںیم<br />
قِ وذ<br />
لامج<br />
ھکر<br />
اید<br />
ےہ<br />
۔<br />
سا<br />
ےئل<br />
یسانش نسح<br />
یک<br />
خیرات<br />
ناسنا<br />
ھتاس ےک<br />
یتلچ<br />
ےہ<br />
۔<br />
سج<br />
اک<br />
توبث<br />
لیباہ<br />
اک<br />
لتق<br />
ےہ<br />
۔ ’’ نسح<br />
‘‘<br />
انپا<br />
ےس گلا<br />
دوجو<br />
ہن<br />
ےتھکر<br />
ےئوہ<br />
یناسنا<br />
یگدنز<br />
ںیم<br />
ےڑب<br />
ربتعم<br />
روا<br />
کرحتم<br />
رادرک<br />
اک<br />
لماح<br />
۔ےہ<br />
نسح<br />
ےن<br />
لاب<br />
ناحتما<br />
یسک<br />
وک<br />
انپا<br />
ںیہن<br />
ایانب<br />
۔<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
نسح<br />
ےک<br />
رادرک<br />
وک<br />
فلتخم<br />
ںولاوح<br />
روا<br />
ےس ںویاوز<br />
رگاجا<br />
ایگایک<br />
ےہ<br />
۔<br />
ہاش<br />
لوی<br />
للہ ا<br />
لوی<br />
اک<br />
انہک<br />
ےہ<br />
نسح<br />
کیا<br />
ہزجعم<br />
ےہ<br />
یتکش ۔<br />
اتید<br />
ےہ<br />
،<br />
ینشور<br />
اتلایھپ<br />
یول<br />
یات یعن<br />
خوبی اعجاز حس ِن<br />
بیضاکروں<br />
بے انشاکروں گر یار<br />
تکلف صفحہء<br />
کاغذید<br />
ؔ<br />
)۶۸(<br />
<br />
محمد عظیم الدین عظیم کے مطابق حسن آگ ہے جواس کے قریب<br />
ہوتاہے جل کر کباب ہوجاتاہے۔<br />
گلشن میں جب وہ گل رومس ِت شراب ہوئے اس حس ِن آتشیں پر بلبل<br />
کباب ہوئے عظ یم<br />
)۶۹(<br />
انسان نیکی خوبصورتی اورہم آہنگی کی جانب فطری میالن<br />
لئے لفظ ’’حسن اس کے تمام حواس بیدا ر کردیتا رکھتاہے)<br />
ہے اور اپنے ارد گرد اس کو تالشنے لگتاہے۔ اشیاء کے مثبت پہلوؤں<br />
پر غور کرتاہے۔ اشیاء میں خوبیاں تالش کر تاہے پھر اسے بدبو دار<br />
کوڑا بھی برا نہیں لگتا اور کراہت کی حیثیت الی ہوکر رہ ج ہے ۔<br />
حسن ظاہر میں کچھ ہے ’’حسن درحقیقت تحریک کا دوسرانام ہے ۔<br />
اور بعض اوقات اپنی کریہہ ہےئت کے سبب وجہ ء امتحان ٹھہرتاہے<br />
۔جونہی ظاہری لبادہ چاک ہوتاہے افادے کا دروازہ کھل جاتاہے ۔یہ بھی<br />
ممکن ہے ظاہر جاذ ِب نظر ہو جبکہ باطن کریہہ اور قابل نفرت بھی نہ<br />
ہو۔ حسن اپنی سرشت میں مقناطیست رکھتاہے اس لئے وہ متاثرہ<br />
کرتاہے تاہم ہرکسی پر اس کے فیوض کے خزانے نہیں کھلتے ۔ بقول<br />
غالم رسول مہ ر<br />
،<br />
٧٠ ) ‘‘<br />
اس<br />
خود ’’<br />
‘‘<br />
کوسادہ اور بے خبر ظاہرکرتاہے لیکن اپنی اصل میں بڑا<br />
ہوشیار اور پر کار ہوتاہے۔ لوگوں کے حوصلے ہمت اور صبر واستقال<br />
) ( ۷۱ ۔ ‘‘ل کا امتحان لی تاہے<br />
کی غالب<br />
زبانی سنےئے<br />
۔
یگداس<br />
و<br />
یراکرپ<br />
ےبو<br />
یدوخ<br />
یرایشہو<br />
نسح<br />
وک<br />
لفاغت<br />
ںیم<br />
تارج<br />
اپامزآ<br />
ای<br />
نمشد<br />
:<br />
ترفن<br />
روا<br />
تبحم<br />
یناسنا<br />
یگدنز<br />
اک<br />
ہصح<br />
ےہر<br />
ںیہ<br />
۔<br />
ںاہج<br />
ناسنا<br />
،<br />
ناسنا<br />
ےک<br />
ںوھکد<br />
اوادماک<br />
ےہاہرآلاچاترک<br />
ںاہو<br />
ناسنا<br />
ینمشد<br />
یھب<br />
جورع<br />
رپ<br />
ہری<br />
۔ےہ<br />
ہکنوچ<br />
داضت<br />
ناسنا<br />
یک<br />
ترطف<br />
وزجاک<br />
ےہ<br />
سا<br />
ےئل<br />
یتسود<br />
ھتاس ےک<br />
ینمشد<br />
یسیا<br />
یئوک<br />
ئنی<br />
روا<br />
یھکونا<br />
ںیہنزیچ<br />
ہی ۔ےہ<br />
ظفل<br />
ریغصرب<br />
یک<br />
فلتخم<br />
ںونابز<br />
ںیم<br />
یس ا<br />
حرط<br />
یڑوھتای<br />
تہب<br />
یلیدبت<br />
ےک<br />
ھتاس<br />
جئار<br />
لاچ<br />
ہی ۔ےہاتآ<br />
ظفل<br />
رڈ<br />
فوخ<br />
روا<br />
ترفن<br />
ھتاس ھتاس ےک<br />
ظفحت<br />
تاذ<br />
س اسحااک<br />
یھب<br />
ےہاترکادیپ<br />
۔<br />
ہاش<br />
ریصن<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ببس یسک<br />
ےک<br />
ثعاب<br />
ینمشد<br />
منج<br />
یتیل<br />
ےہ<br />
<br />
ےس ںونجم<br />
ےہ<br />
وج<br />
ہقان<br />
ء<br />
یلیل<br />
وک<br />
یتسود<br />
نمشد<br />
ےہ<br />
سا<br />
ےئل<br />
ہو<br />
ںابایب<br />
ںیم<br />
راخ<br />
اک<br />
ہاش )٧٢(<br />
صن<br />
ری<br />
ازرم<br />
رہظم<br />
نِ اج<br />
ںاناج<br />
ےسیا<br />
تسود<br />
سج<br />
اک<br />
رادرک<br />
نیرتدب<br />
نمشد<br />
اک<br />
وہاس<br />
،<br />
ےک<br />
ےئل<br />
نمشد<br />
اک<br />
ظفل<br />
لامعتسا<br />
ےترک<br />
۔ںیہ<br />
<br />
وج<br />
ےنوت<br />
وس یک<br />
نمشد<br />
یھب<br />
ںیہن<br />
ےس نمشد<br />
ےہاترک طلغ<br />
اھت<br />
ھجت<br />
وک<br />
مہوج<br />
ےتناج<br />
ےھت<br />
رہم<br />
ںاب<br />
)٧۳(انپا<br />
ںاناج<br />
بیقر<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ھب<br />
ی ’’ نمشد<br />
‘‘<br />
یہ<br />
ظفل<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ےتلا<br />
۔ںیہ<br />
<br />
ہوی<br />
ںویک<br />
ںیہن<br />
یتھٹا<br />
تمایق<br />
یکارجام<br />
ےہا ےرامہ<br />
ےنماس<br />
ولہپ<br />
ںیم<br />
ہو<br />
نمشد<br />
ےک<br />
ےھٹیب<br />
(ںیہ<br />
٧۴ )<br />
بلاغ’’<br />
نمشد<br />
‘‘<br />
ےک<br />
کیا<br />
ےرسود<br />
رادرک<br />
رپ<br />
ینشور<br />
ےتلاڈ<br />
ںیہ<br />
قشع<br />
ںیم<br />
کِ شردادیب<br />
ریغ<br />
ےن<br />
ارام<br />
ےھجم<br />
ہتشک<br />
ء<br />
نمشد<br />
ںوہ<br />
رخآ<br />
ہچرگ<br />
اھت<br />
رامیب<br />
تسود<br />
ہبشلاب<br />
ےس بیقر<br />
ڑب<br />
نمشدا<br />
نوک<br />
۔اگوہ<br />
تباقر<br />
ہرطق<br />
ہرطق<br />
یتڑوچن<br />
ےہ<br />
۔<br />
تسود<br />
:<br />
ظفل<br />
تسود<br />
یبیذہت<br />
روا<br />
یتفاقث<br />
خیرات<br />
ںیم<br />
اڑب<br />
طوبضم<br />
روا<br />
اناوت<br />
ہلاوح<br />
ےہاتھکر<br />
۔<br />
ںوناسنا<br />
ےن<br />
ںوناسنا<br />
وک<br />
روا<br />
ںوموق<br />
ےن<br />
ںوموق<br />
وک<br />
لاماعم<br />
تِ<br />
ت یح<br />
ا<br />
نمض ےک<br />
ںیم<br />
،<br />
تقو<br />
ےنڑپ<br />
رپ<br />
ای<br />
رھپ<br />
نم<br />
اک<br />
ھجوب<br />
اکلہ<br />
ےنرک<br />
ےک<br />
ےئل<br />
تسود<br />
۔ےہایانب<br />
نا<br />
رپ<br />
دامتعا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
ےس نا<br />
یشاعم<br />
نیل<br />
نید<br />
۔ےہاھکر<br />
ےس نا<br />
ینوخ<br />
ےتشر<br />
راوتسا<br />
ےئک<br />
ن ۔ںیہ<br />
ا<br />
ےک<br />
ےئل<br />
نوخ<br />
ایاہب<br />
۔ےہ<br />
مہات<br />
دامتعا<br />
تیج<br />
رک<br />
دابرب<br />
ےنرک<br />
ےلاو<br />
یھب<br />
تسود<br />
یہ<br />
ےہر<br />
ںیہ<br />
۔<br />
سا<br />
یفنم<br />
ت یقح<br />
ق<br />
ےک<br />
دوجواب<br />
ظفل<br />
تسود’’<br />
‘‘<br />
ےنپا<br />
نماد<br />
ںیم<br />
،تعسو<br />
یئاناوت<br />
،<br />
صولخ<br />
و<br />
تبحم<br />
روا<br />
یگزیکاپ<br />
اتھکر<br />
ےہ<br />
۔<br />
ناسنا<br />
اک<br />
لاحبدامتعا<br />
۔ےہاترک<br />
ےلصوح<br />
روا<br />
یلست<br />
ببس اک<br />
ہی ۔ےہاتنب<br />
ظفل<br />
ت روصبوخاڑباانیقی<br />
روا<br />
باصعا<br />
رپ<br />
تبثم<br />
تارثا<br />
بترم<br />
ےنرک<br />
روا<br />
یسفن<br />
تای<br />
نیکست<br />
مہارف<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
تسود۔ےہ<br />
اک<br />
رادرک<br />
ےس ہشیمہ<br />
کرحتم<br />
۔ےہاہر<br />
رواادخ<br />
قوشعم<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ہی یھب<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
اتآ<br />
۔ےہاہر<br />
ودرا<br />
ےس لزغ<br />
دنچ<br />
ںیلاثم<br />
ہظحلام<br />
ںوہ :<br />
ریم<br />
ردیح<br />
نیدلا<br />
لماک<br />
اک<br />
انہک<br />
ےہ<br />
ہک<br />
تسود<br />
،<br />
تسود<br />
یک<br />
ےس ںؤاطخ<br />
ےہاترکرذگرد<br />
روا<br />
ےسا<br />
فاعم<br />
۔ےہاتیدرک<br />
تسود<br />
ہیاک<br />
یچس رادرک<br />
روا<br />
یچ س<br />
یتسود<br />
یک<br />
یہدناشن<br />
۔ےہاترک<br />
<br />
تسود<br />
ےشخب<br />
اگ<br />
بس تسود<br />
بس ےک<br />
ہچرگ<br />
یصاع<br />
ںوہ<br />
سا<br />
اک<br />
یسآ<br />
ںوہ<br />
)٧۵(<br />
لماک
یتسود<br />
ہیاک<br />
اللہ ہنامیپ<br />
یلاعت<br />
یک<br />
تِ اذ<br />
یمارگ<br />
رپ<br />
ٹف<br />
ےہاتآ<br />
مہات۔<br />
یتسود<br />
ےسیا<br />
ںولاوح<br />
یک<br />
یضاقتم<br />
ےہ<br />
۔<br />
غاد<br />
یولہد<br />
ےتہک<br />
ںیہ<br />
تسود<br />
تسود،<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یربخم<br />
ہضیرفاک<br />
یھب<br />
ماجنارس<br />
ےہاتید<br />
<br />
مسق<br />
ےد<br />
رک<br />
یہنا<br />
ھچوپ<br />
ول<br />
مت<br />
گنر<br />
گنھڈ<br />
نا<br />
ےک<br />
یراہمت<br />
مزب<br />
ںیم<br />
ھچک<br />
تسود<br />
یھب<br />
نمشد<br />
ےک<br />
ےھٹیب<br />
)٧۶(ںیہ<br />
غاد<br />
رہظمازرم<br />
نِ اج<br />
ںاناج<br />
ےک<br />
قباطم<br />
تسود<br />
رکانبانپا<br />
ٹ ول<br />
ے یل<br />
ت<br />
ںیہ<br />
<br />
ےس ھتاس ےرامہ<br />
ہی<br />
لدی<br />
یھب<br />
ےلاگاھب<br />
ےک<br />
ںاج<br />
انپا<br />
مہ<br />
سا<br />
وک<br />
ےتناج<br />
ےھت<br />
تسود<br />
ںابرہم<br />
)٧٧(انپا<br />
ںاناج<br />
ہجاوخ<br />
درد<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ںوتسود<br />
یک<br />
یتسود<br />
یھب<br />
ےسردقم<br />
رسیم<br />
تآی<br />
۔ےہ<br />
بیصن<br />
یروای<br />
ہن<br />
ےرک<br />
وت<br />
تسود<br />
نمشد<br />
نب<br />
ےتاج<br />
۔ںیہ<br />
<br />
یروای<br />
ےیھکید<br />
ںوبیصن<br />
یک<br />
تسود<br />
یھب<br />
ےئگوہ<br />
ےرم<br />
نمشد<br />
)٧۸(<br />
درد<br />
بلاغ<br />
اک<br />
زادنا<br />
ں یب<br />
ا<br />
روا<br />
ںاداش لوقب<br />
مارگلب<br />
ی<br />
’’ تسود<br />
ہشیمہ<br />
یدردمہ<br />
یراوخمغ روا<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
مہات<br />
تسود<br />
ںوناک<br />
ےک<br />
ےچک<br />
روا<br />
نس یلغچ<br />
رک<br />
نامگدب<br />
یھب<br />
ےتاجوہ<br />
(۔ںیہ<br />
۷۹ )<br />
<br />
تسود<br />
یراوخمغ<br />
ںیم<br />
یعس یریم<br />
ںیئامرف<br />
ےگ<br />
ایک<br />
مخز<br />
ےک<br />
ےنآرھب<br />
کلت<br />
نخان<br />
ہن<br />
ھڑب<br />
ںیئاج<br />
ےگ<br />
ایک<br />
کیا<br />
یرسود<br />
ہگج<br />
ےتہک<br />
ںیہ :<br />
<br />
ےرکات<br />
ہن<br />
یزامغ<br />
رک<br />
ےہایل<br />
نمشد<br />
وک<br />
تسود<br />
تیاکش یک<br />
ںیم<br />
مہ<br />
ےن
مہ<br />
ںابز<br />
انپا<br />
قر<br />
:بی<br />
یسک<br />
ےلماعم<br />
یک<br />
یگدیشوپ<br />
ھتاس ھتاس ےک<br />
نم<br />
اک<br />
ھجوب<br />
اکلہ<br />
ےنرک<br />
،<br />
حلاص<br />
ہروشمو<br />
،<br />
ںوطساو<br />
روا<br />
ںوطبار<br />
ےک<br />
ےئل<br />
سک<br />
ی ’’ ےنپا<br />
‘‘<br />
یک<br />
ترورض<br />
یتوہ<br />
۔ےہ<br />
رثکا<br />
و<br />
یب<br />
رتش ’’ یہ<br />
ےنپا<br />
‘‘<br />
ناصقن<br />
ببس اک<br />
ےتنب<br />
۔ںیہ<br />
ےس ےلہپوج<br />
تباقر<br />
اتھکر<br />
وہ<br />
ےس سا<br />
ربن<br />
امزآد<br />
،انوہ<br />
لکشم<br />
اک<br />
م<br />
ںیہن<br />
اتوہ<br />
مہات<br />
ہیفخ<br />
تباقر<br />
ناصقن<br />
اک<br />
بجوم<br />
یتنب<br />
۔ےہ<br />
بج<br />
یھب<br />
سا<br />
مسق<br />
ےک<br />
رادرک<br />
ےنماس ہلاوحاک<br />
ےہاتآ<br />
۔<br />
ترفن<br />
روا<br />
تہارک<br />
ےک<br />
تابذج<br />
ےترھبا<br />
ںیہ<br />
سا<br />
ےئل<br />
ےسیا<br />
ےس رادرک<br />
فوخ<br />
یس یرطفاناھک<br />
تاب<br />
ےہ<br />
۔<br />
کیا<br />
یہ<br />
بوبحم<br />
ےک<br />
قشاعود<br />
سپآ<br />
ںیم<br />
بیقر<br />
ےتوہ<br />
ںیہ<br />
ودرا۔<br />
لزغ<br />
ےس ںیم<br />
دنچ<br />
ںیلاثم<br />
ہظحلام<br />
ئامرف<br />
ںی<br />
ہاش<br />
لواللہ ی<br />
ق یتشا<br />
ا<br />
ےن<br />
یوعد<br />
ےنھدناب<br />
رروا<br />
ےئا<br />
ہدنہد<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
ہی<br />
ظفل<br />
لامعتسا<br />
ےہایک<br />
<br />
ہن<br />
اڑوھچ<br />
یھبرام<br />
رکاھک<br />
رزگ<br />
لگی<br />
یرتاک<br />
بیقر<br />
وک<br />
ےرم<br />
یوعد<br />
ےہ<br />
ےب<br />
یح<br />
ئای<br />
اک<br />
)۸٠(<br />
ق یتشا<br />
ا<br />
دمحم<br />
میظع<br />
نیدلا<br />
میظع<br />
ےن<br />
تاھگ<br />
ںیم<br />
ےنہر<br />
لاو<br />
،<br />
ہناشن<br />
فدہ<br />
ےنانب<br />
لااو<br />
،<br />
ےس سج<br />
فوخ<br />
وہاتآ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےہایک<br />
<br />
پھچ<br />
اتھکید<br />
ںوہ<br />
ھجت<br />
وک<br />
ںابیقر<br />
ےک<br />
فوخ<br />
ےس<br />
ھکم<br />
ںیم<br />
نین<br />
نین،<br />
ںیم<br />
،رظن<br />
ںیم<br />
رظن<br />
ںیم<br />
ںوہ<br />
)۸١(<br />
ظع<br />
می<br />
ہجاوخ<br />
درد<br />
ےن<br />
بیقر<br />
وک<br />
دساح<br />
ےک<br />
ینعم<br />
ےئانہپ<br />
۔ںیہ<br />
<br />
ےرموسنآ<br />
ںوہناوج<br />
ےن<br />
ےھچنوپ<br />
لک<br />
ھکید<br />
بیقر<br />
لج<br />
رد)۸٢(ایگ<br />
د
یعل<br />
چندا نے رکاوٹ ڈالنے واال<br />
کیاہے<br />
،<br />
<br />
میں معنوں کے واال ہونے حائل<br />
ہر گز نہیں رقیب دیکھا چمن میں واسطے بلبل کے جابجا<br />
سواکوئی خار گل)۸۳( چندا<br />
نظم<br />
میر سعادت سعادت کے نزدیک رقیب وہ نادان کردار ہے جس کی<br />
نادانی کے سبب کسی دوسرے کا کام سنور جاتاہے۔)۸۴( غالب انتہائی<br />
قرابت دار اورہم راز کو رقیب کا نام دیتے ہیں ۔ قرابت کے سبب رقابت<br />
میں مبتال ہوکر دشمنی پر اترآتاہے ۔ خیانت کا مرتکب ہوتاہے ۔ بھروسہ<br />
اور یقین سے فائدہ اٹھاکر نقصان پہنچاتاہے<br />
ذکر اس پری وش کا پھر<br />
داں اپنا<br />
بن غالب اپنا بیاں<br />
<br />
،<br />
ساقی :<br />
جوراز تھا آخر رقیب گیا<br />
شراب پالنے والے کے لئے بوال جاتاہے ۔ اس سے ‘‘لفظ ’’ساق ی<br />
ہادی، پیرو مرشد حضور، محبوب معشوق وغیرہ معنی بھی مراد<br />
لئے جاتے ہیں ۔یہ لفظ عوامی نہیں لیکن اردو اور برصغیر کی کئی<br />
دوسر ی زبانوں کی شاعری میں نظم ہوتا آرہا ہے ۔ یہ لفظ اہل ذوق پہ<br />
رنشہ کی کیفیت طاری کر دیتاہے۔ کسی سابقے یاالحقے کے جڑنے<br />
سے کسی مخصوص کردار کی طرف توجہ مبذول کرواد یتا ہے۔ مرکب<br />
کی صور ت میں دماغ پر مختلف نوعیت کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔<br />
اردو شاعری میں لفظ ساقی کے استعمال کی چند مثالیں مالحظہ ہ وں<br />
،<br />
<br />
بھگونت رائے راحت اس سے مہر ومحبت سے فیض<br />
مراد لیتے ہیں<br />
واال کرنے یاب
پیر(<br />
ینب<br />
یدل<br />
پال مجھ کو ساقی<br />
راحت<br />
اوس میں یاد رہوں جام کا محبت<br />
کی سرخوش<br />
خرام<br />
)۸۵(<br />
،<br />
ؔ<br />
پیرمرادشاہ کا کہتے ہیں وہ جس کی شراب حالل اور اس کے عنایت<br />
کئے گئے جام میں کا جمال نظر آتاہو۔ ساقی بمعنی تقیسم کنندہ<br />
اس کی مے شرعی جواز رکھتی ہو<br />
<br />
(<br />
۸۶<br />
ینب کا نظر آوے جس میں جمال پالمجھ کو ساقی شرا ِب حالل<br />
مراد شاہ<br />
محمد صابر محمود ساقی سے عنایت<br />
،پر جوش عنایت واال مراد لیتے ہیں<br />
واال کرنے یاب فیض واال، کرنے<br />
<br />
دیتا ہے بادہ ساقی مینائے آتشی سوں<br />
بے غشی سوں)۸٧( صابر<br />
گلرنگ کوں مست رکھتاہے<br />
ذوق کے نزدیک وہ جوکسی اور کے اشارے سے بانٹ کر تاہو<br />
<br />
کرتاہے ہالل ابروئے پ رخم ہے اشارہ ساقی کو کہ بھردے بادے سے<br />
کشتی طالئی ذوق<br />
)۸۸(<br />
عبدالحی<br />
پالئے<br />
کو ساقی اس تاباں<br />
جو ہیں مانتے<br />
تقاضوں سے<br />
ہوکر تر باال<br />
<br />
ایمان<br />
ودیں سے<br />
کو ہم ہے نہیں مطلب تاباں<br />
)۸۹(<br />
ہوں ہم اور ہو ہومینا مے اور ہو ساقی<br />
تاباں<br />
غالب کا اپنا ہی رنگ ہے ۔ ایسا کردار جواپنی فیاضی پر اِتراتاہولیکن<br />
میخوار کی بالنوشی اس کا غرور خاک میں مالکر رکھ دے<br />
یگئ<br />
لے ساقی کی نخوت، قلزم آشامی مری موج مے کی آج ر ِگ مینا<br />
کی گرد ن میں نہ یں<br />
ایک دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ ساقی وہ ہے جوہر آنے والے کو<br />
پالئے۔ خواہ اس کی مرضی ہو یانہ ہو۔گویاہر حالت میں پالئے<br />
<br />
میں اور بزم مے سے یوں تشنہ کام آؤں گرمیں نے کی تھی توبہ،ساقی<br />
کوکی اہوا<br />
ایک تیسری جگہ ’’کوثر‘‘ کا الحقہ بڑھاکر جناب امیر)ع( کی ذا ِت عالیہ<br />
مراد لیتے ہیں کہ ان کی ذات ایسی نہیں جوبخل سے کام لے<br />
کل کے لئے کر آج نہ خست شراب میں یہ سوء ظن ہے ساق<br />
باب میں<br />
<br />
کوثر ِی<br />
اردو :<br />
،<br />
،<br />
غزل میں یہ لفظ زیادہ تر محبوب کے لئے مستعمل ستمگر<br />
رہاہے ۔یہ لفظ سنتے ہی بڑا ظالم بات نہ سننے واال، ضدی خود<br />
پسندمحض نازنخرے واال محبوب، آنکھوں کے سامنے گھوم جاتاہے۔<br />
امیر شہر کے لئے بھی یہ لفظ نامناسب نہیں سمجھا گیا ۔ رائے ٹیک<br />
چند بہار نے اس کردار سے کچھ ایسی ہی خوبیاں منسوب کی<br />
: ہیں<br />
مکمل گرفت میں لینے واال ۔١<br />
متاثر کرنے کی طاقت رکھنے واال ٢۔<br />
)<br />
<br />
جوبالوجہ قتل )گرویدہ کر تاہے ۳۔<br />
کرئے<br />
کے جوا ن<br />
ہے<br />
ہاں<br />
یہ ستمگر<br />
مرنا یوں<br />
قتل<br />
ہے<br />
بے<br />
تقدیر<br />
کیا تقصیر<br />
کیاکہیجے<br />
کہی جے<br />
بہار )۹٠(<br />
کے
یزن<br />
یرہ<br />
یکئ<br />
عبدالحی تاباں نے اس سے ایساکردار مراد لیا ہے جوظالم تو ہے<br />
آہ وزاری سے متاثر بھی ہوتاہے<br />
لیکن<br />
<br />
اب مہرباں ہو اہے تاباں تراستمگر آہیں تیری کسی نے شاید جاکر<br />
سنائیاں ہیں تاباں<br />
)۹١(<br />
<br />
<br />
<br />
دن وہ<br />
غالب کے نزدیک یہ ایسا کردار ہے جس کے ظلم وستم کی کوئی<br />
حدنہیں ہوتی ۔ یہاں تک کہ وہ اپنے ستم کے شکار کی موت پر بھی<br />
اکتفا نہیں کرتا۔ وہ اس سے بڑھ کر ستم کاخواہش مند ہوتاہے۔ نہ<br />
مرنے دیتاہے اور نہ جینے<br />
میں نے چاہا تھا کہ اندو ِہ وفا سے چ ھوٹوں وہ ستمگر مرے مرنے<br />
پہ بھی راضی نہ ہوا<br />
غالب اس امر کا اعالن کرتے ہیں کہ ستمگر سے اچھائی اور بہتری<br />
کی امید نہیں کی جاسکتی<br />
ہوکہ بھی<br />
<br />
اس ستمگر سے<br />
ان کے نزدیک یہ کردار طعنہ<br />
نہیں جاتے<br />
کھینچوں ناز<br />
کرتارہتاہے<br />
بجائے<br />
کچھ کہ<br />
حسرت<br />
کر کھا<br />
ناز<br />
مرکیوں<br />
زہر ملتا ہی نہیں مجھ کو ستمگر ورنہ کیا قسم ہے ترے ملنے کی کہ<br />
کھا بھی نہ سکوں<br />
شمع :<br />
روشنی کی ضرورت واہمیت سے کبھی بھی انکار نہیں کیاگیا ۔ شمع<br />
معنی<br />
ہے۔ روشنی کے ہمیشہ سے بہتر کارگزار ی کا وسیلہ لئے جاتے ہیں ۔ مثالا
یدل<br />
یدل<br />
یدل<br />
یعن<br />
صشخ<br />
( رہنما<br />
، )<br />
،<br />
ب ۔ ہدایت ہدایت دینے واال ج۔ رہنمائی الف۔ چراغ<br />
د۔ جومحفل ،معاشرہ یا تہذیب کو اپنی دانش اور حکمت سے چار چاند<br />
لگا دے<br />
ہ ۔ خوبصورت محبوب<br />
و۔ عادل حاک ِم وقت<br />
جس پر ایک زمانہ مرتاہو<br />
شمع ‘‘ ’’<br />
،<br />
روشنی کا ذریعہ ہے روشنی براہ راست بصارت سے تعلق<br />
رکھتی ہے۔روشنی جتنی بہتر، سازگار،شفاف اور ضرورت کے مطابق<br />
ہوگی بصارت کی کارگزاری اتنی ہی بہتر اور واضح ہوگی۔ مشاہدے کا<br />
واضح اور شفاف ہونا ادراک کے ابہام دورکرنے کا سبب بنتاہے۔لفظ<br />
شمع اردو غزل میں بطور کردار عالمت استعارہ مشبہ بہ بکثرت<br />
استعمال ہواہے ۔ میر عبدالحی تاباں نے نرم کو موضوع گفتگو<br />
بنایاہے<br />
،<br />
،<br />
<br />
بے اختیار شمع کے آنسو محفل کے بیچ سن کر مرے سوز کاحال<br />
ڈھلک پڑے تاباں<br />
)۹٢(<br />
گویا شمع وہ کردار ہے جوکسی دوسرے کا درد اپنے سینے میں<br />
محسوس کرکے دکھی ہوتاہے۔ بطور استعارہ ہمدرد اور نرم<br />
معنی لئے جاسکتے ہیں۔<br />
حافظ عبدالوہاب سچل کے مطابق شمع وہ کردار ہے جس پر بال کہے<br />
ی آپ ہی سے اس کے چاہنے والے جان تک وار دیتے ہیں۔ شمع<br />
کے ہاتھوں قتل ہوکر فخر اور خوشی محسوس کر تے ہیں۔ انہیں اپنی<br />
موت پر افسوس نہیں ہوتا۔ حسین پر قربان ہونے والے خوش تھے
یمل<br />
<br />
اور اسے<br />
اپنی سعادت سمجھتے<br />
تھے<br />
اس شمع پر پتنگے، آئے<br />
کو مماتی)۹۳( سچل<br />
جن ہرگز نہ وہ گے ترسیں کر اچھل کیا ہیں<br />
بال سے کر تعلق کا شمع یکرنگ خاں مصطفے غالم<br />
ہیں ۔ جوڑتے<br />
اندھیر ے جہاں میں کہ اب شامیوں کے ہاتھ<br />
ہے سربریدہ شمعِ کرنگ<br />
شبستانِ کربال )۹۴ ی(<br />
<br />
سودا نے بطور مشبہ بہ استعمال کرکے شمع کے ہررنگ میں جلنے<br />
کو واضح کیا ہے<br />
نہیں<br />
دھواں<br />
غالب<br />
معلوم<br />
نو ک<br />
کے<br />
اس سینے<br />
زبان سے<br />
ہاں شمع<br />
میں<br />
بات<br />
بطور<br />
کیاجوں شمع<br />
کرنے<br />
استعارہ<br />
میں<br />
استعمال<br />
جلتاہے<br />
نکلتاہے)۹۵(<br />
ہے ہوئی<br />
سودا<br />
<br />
ہو غم ہی جان گداز تو کیا شمع کے نہیں ہیں ہو اخواہ اہ ِل بزم<br />
غمخوار کیا کر یں<br />
شوق :<br />
شوق ایک احساس اور جذبے کا نام ہے ۔ اس کا کوئی مادی وجود<br />
نہیں چونکہ اس کا تعلق انسان او راس کی کارگزاری سے ہے اس<br />
لئے اس کا وجود انسانی معاشرت میں بڑا مستحکم ہے ۔ یہی نہیں<br />
اس کے حوالہ سے انسان میں تحریک پیدا ہوتی ہے اوروہ وہ کچھ<br />
شوق قوموں کو ’’کر جاتاجس کے متعلق سوچا بھی نہیں جاسکتا ۔<br />
آسمان کی بلندیوں سے ہمکنار کرتا۔ منفی شوق پتال میں بھی ٹکنے<br />
،<br />
‘‘
یکل<br />
یآئ<br />
نہیں دیتا ۔ اس لئے شوق کے کرداری حوالوں کوکسی بھی صور ت<br />
میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اردو غزل میں ’’شوق ‘‘بڑا توانا کردار<br />
ہے ۔ چند مثالیں مالحظہ ہوں<br />
میر حیدر الدین ابو تراب کامل شوق کو بے<br />
یت کا سبب قرار دیتے ہیں۔<br />
خط ترے کا شوق<br />
کامل<br />
کا اکھیاں<br />
،<br />
<br />
ں سبزے کو ہرن لکھا<br />
بے<br />
بنا<br />
چینی<br />
چارا<br />
اور<br />
نہیں<br />
ناگزیر<br />
میر محمود صابر کا کہنا ہے کہ یہ آنکھ کو تجس اور جستجو فراہم<br />
کرنے کا ذریعہ وسیلہ ہے<br />
)۹۶(<br />
<br />
زحیرت دیدہء حیراں نہ کھولوں غیر کے مکھ پر چو آئینہ بچش ِم شوق<br />
دیکھوں گر نگار اپنا)۹٧( صابر<br />
لعل بہا گوہر<br />
رکھتاہے۔<br />
کے نزدیک ’’شوق‘‘ شخص کوہمہ وقت مصروف<br />
مژدہ اے شوق ہم آغوش کہ جاگے ہیں نصیب لے کے انگڑا وہ<br />
ہیں کہ نیند ہے)۹۸( گوہر<br />
کہتے<br />
عالمہ حالی کے خیال میں ’’شوق‘‘ کبھی ساتھ نہیں چھوڑتا<br />
میں اضافہ ہی ہوتاہے<br />
اس بلکہ<br />
<br />
شوق بڑھتا گیا جوں جوں کے اس شوخ سے ہم<br />
یہ سبق وہ ہے کہ بھولے سے سوا یاد رہے)۹۹(حالی<br />
ؔ<br />
اول سے رو ِز مادہ کا جستجو اور تالش<br />
رکھ دیاگیا میں فطر ت انسانی
یاب<br />
یاب<br />
ینئ<br />
یچل<br />
ہے ۔ پالینے اور کھوج نکالنے کی دھن اسے بڑے سے بڑے خطرے<br />
کی آگ میں جھونک دیتی ہے۔ شوق منہ زور عل ِت وقوع اور حرکت<br />
کاسبب ہے۔حواس مشاہدے میں اضافہ کرتے ہیں جبکہ مشاہد ہ<br />
حواس کی خوبیداہ توانائیاں بیدار کرتاہے۔یہ دونوں ترقی پذیر ہیں۔<br />
ناکامی کی صور ت میں کامی کے لئے جبکہ کامی کی صور ت<br />
میں مزید کامیابیوں کے لئے شوق شخص کو دوڑائے رکھتاہے۔ انسان<br />
کی جتنی عمر ہے ’’شوق‘‘کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے۔ حرف ش<br />
کے ساتھ ’’ارتعاش‘‘ وابستہ ہے اس لئے انسانی سماج خوب سے<br />
خوب تراور ہر خوب کی اشکال اور نئے روپ کامتمنی رہتاہے۔ا س<br />
طرح اس فیلڈ میں نکھار،جدت اور بہتری پیداہوتی جاتی ہے۔<br />
دریافت کی رہیں وا ہوتی رہتی ہیں۔<br />
،<br />
غالب کے ہاں یہ لفظ نظر انداز نہیں ہوا۔ ان کے نزدیک شوق رکاوٹیں<br />
دور کر دیتاہے۔ بقول شاداں بلگرامی غالب کے نزد یک<br />
نے بند نقا ِب حسن کھول دئیے ہیں او ردید کی راہ میں<br />
کوئی رکاوٹ رہنے نہیں<br />
شوق )١٠٠( ’’<br />
() ۱۰۱ ‘‘ دی<br />
<br />
:<br />
گویا شوق بالواسطہ کھوجنے کا موجب بنتا ہے ۔ انکشات کے دروازے<br />
کھولتاہے<br />
واکر دےئے ہیں شوق نے بند نقا ِب حسن غیر از نگا ہ اب کوئی حائل<br />
نہیں رہا<br />
صاحب عمومی بول چال کا لفظ ہے جوکسی شخص کے احترام یا پھر<br />
اپنے سے باال افسر کے لئے بوال جاتاہے۔ اردو شاعری میں یہ لفظ<br />
مختلف حوالوں سے مستعمل چال آتاہے۔ پیر مراد شاہ الہور ی نے
یدل<br />
یدل<br />
ہے استعمال میں معنوں کے ‘‘ ’’جناب<br />
کہ صاحب یہ کل ہے بڑامسخرہ جو پونچھا تو بوال وہ خواجہ سرا<br />
روحل<br />
١٠٢ ()<br />
فقیر’’صاحب<br />
ہیں لیتے مراد تعالی باری ذات ‘‘ سے<br />
،<br />
تم تجو اور آس<br />
تیر اصاحب تجھ ہی مانہیں سر دئے صاحب ملے ،اچرج اچنبا ہاس)<br />
١٠۳ )<br />
دیوان صورت سنگھ صورت نے متحرک کے ’’حامی گیر<br />
لفظ صاحب استعمال کی<br />
‘‘<br />
: اہے<br />
لئے کے<br />
کام سیں تھاکام اب یارب آپ صاحب کام کے لئے کام کی کیسی خبر<br />
کدھر جاؤں ہمیں<br />
١٠۴ (<br />
)<br />
بوالہے لئے کے محبو ب لفظ یہ نے غالب<br />
آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئے صاحب کو<br />
غرور تھا<br />
صیاد :<br />
کتنا پہ دینے نہ<br />
صیادعمومی بول چال کالفظ نہیں تاہم اردو غزل میں اس کا<br />
استعمال بکثرت پڑھنے کوملتاہے۔ شاعری کا ذوق رکھنے والوں کے<br />
ذہنوں میں صیاد کے حوالہ سے ظالم اور بے رحم کردار ابھرتاہے۔ یہ<br />
کردار محبوب کے عالوہ عالمتی بھی استعمال ہوتا چالآتاہے۔ رائے<br />
ٹیک چند بہار کے نزدیک یہ ایسا بے رحم کردار ہے جو اپنے شکار<br />
کی کیفیت سے الپرواہ رہتاہے<br />
یدل<br />
یعن<br />
یعن<br />
تڑپتا ہے پڑا نیم بسمل خاک وخوں میں<br />
صید پر کیا جانے<br />
) ، صیاد ( ١٠۵<br />
اس کچھ جو ہے عقوبت<br />
نواب امیر خاں عمدۃ الملک انجام کاکہنا ہے ایسا شکاری جو بھا گ<br />
جانے کا موقع ہی نہ دے ی چاک وجوبند شکار ی<br />
تو ٹک<br />
مدتوں<br />
کہ<br />
فرصت<br />
باغ اس<br />
ہولیں کہ دے<br />
کے سائے<br />
رخصت<br />
تھے میں<br />
اے صیاد<br />
ہم آباد<br />
ہم<br />
١٠۶ (<br />
)<br />
بھگونت رائے راحت کے نزدیک جو شکار صیاد کی گرفت سے نکل<br />
جاتاہے وہ دوبارہ قابو میں نہیں آتاگویا ایسا ال پرواہ شکاری جس کی<br />
گرفت سے شکار نکل بھی جاتاہے۔<br />
جودام سے<br />
کہاں ہو آزاد مرغ<br />
<br />
وہ پھر<br />
تسخیر صیادہو)<br />
١٠٧ )<br />
ہوں<br />
کے غالب<br />
گرفتا ِر<br />
اس ہاں<br />
الف ِت صیاد<br />
کردار<br />
اور<br />
کی<br />
نہ<br />
کارفرمائی<br />
طاق ِت ہے باقی<br />
مالحظہ<br />
پرواز<br />
ہو۔<br />
صیاد بم وہ جو اپنی محبت میں گرفتا ر کرلے۔آغاز باقر، نظم طبا<br />
طبائی او ربے خودموہانی کے حوالہ کہتے<br />
: ہیں<br />
۔ ‘‘ دنیا جو اسیر کر لیتے ہیں<br />
) ( ۱۰۸ تعلقاتِ ، ’’<br />
ظالم :<br />
اردو غزل میں بڑا عام استعمال ہونے واال لفظ ہے۔یہ لفظ دل و<br />
دماغ پر ناخوشگوار اثرات مرتب کرتاہے ۔ اس لفظ کے ہر نوعیت<br />
مفاہیم اعصابی تناؤ اور نفرت کاباعث بنتے ہیں۔ مثالا<br />
معاش کا قاتل ۔١<br />
کے
جھوٹااورجھوٹ کا ساتھ دینے واال ۔٢<br />
دھوکہ اور دغا سے کام نکالنے واال ۳۔<br />
ضرورت پڑنے پر ساتھ چھوڑ دینے واال ۴۔<br />
مفادات کو اپنی ذات تک محدود کرنے واال ۵۔<br />
انسانی احساس کو مجروح کرنے واال ۶۔<br />
وہ جو قتل وغارت کا بازار گرم کرتارہتاہو ٧۔<br />
لوگوں کی رگوں میں نشہ اتارنے واال ۸۔<br />
غنڈہ گردی اور چھینا جھپٹی کرنے واال ۹۔<br />
پرواہ نہ کرنے واال محبو ب ۔ ١٠<br />
معشوق ١١ ۔<br />
بے انصاف ١٢ ۔<br />
گیا<br />
<br />
غرض ایسے بہت سے افعال سے وابستہ افراد کے لئے لفظ ’’ظالم‘‘<br />
بوالجاتاہے ۔<br />
جعفر زٹلی نے خل ِق خدا پر آفت توڑنے والے کے لئے لفظ ظالم نظم<br />
کیاہے<br />
ڈرے سب<br />
اخال ص<br />
خلق<br />
عالم سے<br />
ظالم سے<br />
عجب<br />
عجب<br />
یہ<br />
یہ<br />
دور<br />
دور<br />
آی اہے<br />
زٹل ی جعفر آیا)١٠۹(<br />
ڈھونگ کا وفاداری ہاں کے الہوری مراد مرادشاہ<br />
رچاکر باآلخربے
یئافو<br />
ےنرک<br />
ےلاو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ہی<br />
ظفل<br />
لامعتسا<br />
ےہاوہ<br />
<br />
ہو<br />
ملاظ<br />
ہی<br />
نافوط<br />
ایک<br />
رک<br />
ئگی<br />
ےترکافو<br />
ےترک<br />
رکافج<br />
یئگ<br />
)۱۱۰(<br />
دارم<br />
اش<br />
ہ<br />
روہلا<br />
ی<br />
ہاش<br />
کرابم<br />
وربآ<br />
ےن<br />
سج<br />
یک<br />
تبحم<br />
شومارف<br />
ہن<br />
ےکسوہ<br />
،<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ہی<br />
ظفل<br />
اھدناب<br />
ےہ<br />
<br />
یئادج<br />
ےک<br />
ےنامز<br />
یک<br />
ں یم<br />
ا<br />
ایک<br />
یتدایز<br />
ہک<br />
ےی<br />
ہک<br />
سا<br />
ملاظ<br />
یک<br />
مہوج<br />
رپ<br />
یڑھگ<br />
وس یرزگ<br />
گج<br />
)١١١(اتیب<br />
وربآ<br />
دمحم<br />
اللہ نسحا<br />
نسحا<br />
ےن<br />
ہشیمہ<br />
ےنہراتلار<br />
ےلاو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ہی<br />
ظفل<br />
مظن<br />
ےہایک<br />
<br />
ےریت<br />
ےس لت<br />
ےھجم<br />
تن<br />
ہنیم<br />
ادوس اک<br />
ےہ<br />
ےا<br />
ملاظ<br />
بجع<br />
ںیہن<br />
ےہ<br />
رگا<br />
وت<br />
لیت<br />
ےواسکن<br />
ںوسرس ےرم<br />
)١١٢(<br />
نسحا<br />
ادوس<br />
ےن<br />
تابذج<br />
حورجم<br />
ےنرک<br />
،ےلاو<br />
لدی<br />
ےنارچ<br />
یتدایزروا<br />
ےنرک<br />
ےلاو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ہی<br />
ظفل<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
<br />
ادوس ےنوت<br />
ےک<br />
ںیئت<br />
لتق<br />
ایک<br />
،<br />
ےتہک<br />
ںیہ یہ<br />
چس رگا<br />
ےہ<br />
وت<br />
ملاظ<br />
ےسا<br />
ےتہکایک<br />
ںیہ<br />
)١١۳(<br />
ادوس<br />
ظفاح<br />
لچس باہولادبع<br />
ےن<br />
تفرگ<br />
ےنرک<br />
ےلاو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
باختنا<br />
ےہایک<br />
<br />
رظنایآ<br />
ںیم<br />
ردژا<br />
ھجم<br />
وک<br />
ہو<br />
فلز<br />
ںاچیپ<br />
خر<br />
ہپ<br />
کٹل<br />
ہری<br />
ےہ<br />
ملاظ<br />
،<br />
ہی<br />
فلز<br />
یلاک<br />
)۱۱۴(<br />
لچس
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
رہاظ<br />
ےہاہررک<br />
ہک<br />
سا<br />
رک<br />
ےس راد<br />
ریخ<br />
روا<br />
یئلاھب<br />
یک<br />
عقوت<br />
ہتسباو<br />
ںیہن<br />
یک<br />
یتکساج<br />
۔<br />
کیا<br />
ہگج<br />
اسیا<br />
بوبحم<br />
سج<br />
یک<br />
افو<br />
اک<br />
ہلماعم<br />
بذبذت<br />
راکش اک<br />
ےک،وہ<br />
ےئل<br />
لامعتسا<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
<br />
ملاظ<br />
ےرم<br />
ےس ںامگ<br />
ےھجم<br />
لعفنم<br />
ہن<br />
ہاچ<br />
ےہ<br />
ےہ<br />
ہنادخ<br />
ہدرک<br />
ےھجت<br />
ےب<br />
افو<br />
ںوہک<br />
بلاغ<br />
سا<br />
ظفل<br />
وک<br />
صخش سا<br />
رپ<br />
یھب<br />
ٹف<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
سج<br />
یک<br />
رہم<br />
ب<br />
نای<br />
رپ<br />
یھب<br />
دامتعا<br />
رک<br />
ان<br />
ےس تقامح<br />
مک<br />
ہن<br />
وہ<br />
<br />
یگداس یرامہ<br />
یھت<br />
تِ افتلا<br />
زان<br />
رپ<br />
انرم<br />
انآارت<br />
ہن<br />
اھت<br />
ملاظ<br />
رگم<br />
دیہمت<br />
ےناج<br />
یک<br />
قشع<br />
:<br />
قشع<br />
ت یقحرد<br />
ق<br />
یچس<br />
نگل<br />
روا<br />
ےس دصقم<br />
ٹوٹا<br />
ٹنمک<br />
ٹنم<br />
اک<br />
مان<br />
۔ےہ<br />
ضعب<br />
گول<br />
سا<br />
ظفل<br />
وک<br />
یسفن<br />
تای<br />
ںولاوح<br />
کت<br />
دودحم<br />
ےتھکر<br />
ںیہ<br />
ہکبج<br />
سا<br />
ےک<br />
دودح<br />
نیعتاک<br />
ناسآاسیا<br />
ماک<br />
طارقس ۔ںیہن<br />
ہکوہ<br />
نیسح<br />
،<br />
داہرف<br />
ہکوہ<br />
وپیٹ<br />
،<br />
رہ<br />
یسک<br />
ےن<br />
ےنپا<br />
صوصخم<br />
ےس زاک<br />
افو<br />
یک<br />
رگا۔<br />
نا<br />
اک<br />
لاقتسا<br />
ل<br />
شزغل<br />
راکش اک<br />
اتوہ<br />
وت<br />
ےس زاک<br />
ٹمک<br />
ٹنم<br />
ماخ<br />
یترہھٹ<br />
۔<br />
قشع<br />
جامس یناسنا<br />
اک<br />
ہصح<br />
۔ےہاہر<br />
ےسا<br />
فلتخم<br />
ںویواز<br />
روا<br />
ےس ںولاوح<br />
اھکید<br />
روا<br />
اھکرپ<br />
۔ےہاہراتاج<br />
صاخشا<br />
روا<br />
ماوقا<br />
وک<br />
سا<br />
رک<br />
راد<br />
ےن<br />
ہدنز<br />
اھکر<br />
۔ےہ<br />
قشع<br />
ناسنا<br />
یسفنوک<br />
تای<br />
روط<br />
رپ<br />
س ی<br />
ا<br />
یک<br />
دلد<br />
ےس ل<br />
لاکن<br />
رک<br />
راثیا<br />
روا<br />
ینابرق<br />
یک<br />
زیلہد<br />
رپ<br />
ڑھکلا<br />
ا<br />
قشع۔ےہاترک<br />
یئوک<br />
یھکید<br />
ےناج<br />
ےش یلاو<br />
ںیہن<br />
نکیل<br />
روطب<br />
ہبذج<br />
یناسنا<br />
وہل<br />
لماش ںیم<br />
رکوہ<br />
ےنپا<br />
ہصح<br />
اک<br />
رادرک<br />
ادا<br />
ہی۔ےہاترک<br />
ناسنا<br />
وک<br />
ںیہناہنت<br />
اتڑوھچ<br />
سا<br />
یک<br />
یئاہنت<br />
دابآ
یعل<br />
یگل<br />
یول ی ہللاول<br />
یدل<br />
یول<br />
یمل<br />
رکھتاہے۔ اردو غزل میں عشق کا کردار مختلف حوالوں سے واضح<br />
ہواہے۔ مثالا<br />
لطف<br />
میں عشق کی<br />
کھنڈل کرگیاہے<br />
لطفی کے نزدیک عشق زخمی کرتاہے<br />
میں گھایل پڑا تھا<br />
لطفی<br />
<br />
،<br />
تس پر حوبن کا ماتا آکر مجھ<br />
کو<br />
ؔ<br />
)١١۵(<br />
شاہ کے مطابق عشق جوش وخروش پیداکرکے<br />
دھرکنوں کو تیز کر دیتاہے<br />
کی<br />
<br />
نہ پوچھو عشق میں جو ش وخرو ِش دل کی ماہیت برن ِگ ابر<br />
ہے رومال عاشق کا<br />
دریابار<br />
ؔ<br />
)١١۶(<br />
بھگونت<br />
رائے راحت کا کہنا<br />
ہے عشق سرمہ بنا دیتاہے۔ فناکر<br />
دیتاہے<br />
<br />
کیا عشق نے توتیا طور کو<br />
راحت<br />
عشق سے دار منصور کو<br />
)١١٧(<br />
،<br />
غالب کے نزدیک عشق افراطِ ح ب کا نام جسے الحق ہوتاہے اسے<br />
نخیف ونزار کر دیتاہے جبکہ زندگی عشق کے بغیر ایک درد ہے ۔<br />
عشق زندگی میں لطف اور مز اپیدا کرتاہے۔ بقول شاداں بلگرام<br />
: ی<br />
اس ’’ العال ج مرض خود لیکن یہ ہے ہوتی کیف بے زندگی بغیر کے<br />
() ۱۱۸ ۔‘‘ہے<br />
<br />
کی غالب حقیقت کی عشق اب<br />
زبانی سنئے<br />
عشق سے<br />
پائی دوا کی درد پایا مزا کا زیست نے طبعیت<br />
دردِبے دوا
یرہ<br />
یدہ<br />
پا یا<br />
غافل :<br />
یہ کردار انسانی معاشرت میں ہمیشہ سے رہاہے ۔ اس کر دار<br />
سے نہ صرف دوسروں کو نقصان پہنچتاہے بلکہ یہ خود اپنے<br />
بھی باع ِث نقصان رہاہے۔ اس کی دو صورتیں<br />
: ہیں<br />
اس سے دانستہ معاملہ پوشیدہ رکھا گی اہو الف ۔<br />
نہ ہی کوشش کی جاننے معاملہ باعث کے دلچسپی عدم اپنی ب۔<br />
لئے<br />
ک رتاہو<br />
پہلی صورت میں اس کی غفلت شعاری گوارہ کی جا سکتی ہے جبکہ<br />
دوسری صورت کسی بھی حوالہ سے نظر انداز نہیں کی<br />
جاسکتی ۔ اس کردار سے مل کر خوشی نہیں ہوتی بلکہ اعصابی تناؤ<br />
بڑھ جاتاہے ۔<br />
اردو غزل میں یہ کردار مختلف حوالوں سے وارد ہواہے۔خواجہ درد<br />
نے اس کردار کے دو پہلو واضح کئے<br />
: ہیں<br />
الف<br />
ب۔<br />
غافل ۔<br />
دوسروں<br />
اپنا<br />
کو،<br />
معاملہ<br />
یہاں<br />
خوب<br />
کہ تک<br />
یاد<br />
خدا<br />
رکھتاہے ۔<br />
جاتاہے ۔ ل بھو بھی کو<br />
گویاغافل اپنے معاملے کا پکاہوتاہے۔ اپنے مفادات کسی بھی صورت<br />
میں فراموش نہیں کرتا جبکہ دوسروں کے معامالت بھول جاتاہے یا ان<br />
کی انجام میں کوتاہی اور تساہل سے کام لیتاہے<br />
<br />
غافل خداکی یاد پہ مت بھول زینہار اپنے تئیں بھالد ے اگر تو بھال<br />
سکے)١١۹( درد
شاکرناجی کاکہنا ہے کہ ’’غافل‘‘ ایک ہی ڈگر پر چالجانے واال ہوتاہے۔<br />
وہ وقت اور حاالت کی ضرورت نہیں دیکھتا ۔ لمحے اسے اس کی<br />
غفلت شعاری کا احساس دال کر گزر جاتے ہیں لیکن وہ اپنی روش نہیں<br />
بدلتا۔ تبدیلی کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتا<br />
<br />
یگئ ہے یہ بھی گھڑی تجھ بلند آواز سے گھڑیال کہتاہے کہ اے غافل<br />
عمرسے اور تو نہیں چیتا)١٢٠( ناج ی<br />
قائم چاند پوری کے نزدیک غافل سوچ سمجھ کر قدم نہیں<br />
ہر فعل بے خبری کی چادر میں ملفوف ہوتاہے<br />
غافل قدم کو اپنے رکھیو سنبھال<br />
گرہے)١٢١( قائم<br />
کریاں<br />
اٹھاتا۔ اس کا<br />
<br />
گزرکا رہ ہر سن ِگ<br />
دوکا ِن شیشہ<br />
<br />
غالب نے غافل سے وہ کردار مراد لیا ہے جوغلط فہمی کا شکا ر<br />
ہویاجو معلومات کی کمی کے باعث معاملے کی اصل تک نہ پہنچ پائے۔<br />
یہ بھی کہ جومعاملے کو سمجھنے کے لئے غلط یا غیر متعلق پیمانے<br />
اختیار کرتاہو۔ غافل کچھ کو کچھ سمجھنے واال کر دار ہے ۔ اس طرح<br />
یہ نتیجہ نکالنا پڑے گاکہ ایسا شخص جس کی کہی ہوئی بات پر یقین<br />
نہیں کیا جاسکتا<br />
حاالنکہ ہے یہ سیل<br />
مے کا گمان ہے<br />
غمحوار :<br />
کو غافل رنگ اللہ خارا سے ِی<br />
میرے شیشے<br />
پر<br />
دکھ دینے والوں کے ساتھ دکھ کا مداوا کرنے یاتشفی دینے والوں کی<br />
بھی کمی نہیں رہی ۔ ایسے افراد کو ہمیشہ عزت واحترام کی نگا ہ سے
اھکید<br />
ہی ۔ےہاہراتاج<br />
ظفل<br />
کیا<br />
دردمہ<br />
روا<br />
نواعت<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
رک<br />
راد<br />
ےنماس<br />
ےہاتلا<br />
۔<br />
ےس سا<br />
تاقلام<br />
ےترک<br />
تقو<br />
اھچا<br />
تاقوااسب۔ےہاتگل<br />
ہی<br />
رادرک<br />
رد<br />
ہدرپ<br />
ای<br />
ینپارھپ<br />
یسک<br />
ینادان<br />
ببس ےک<br />
ہلماعم<br />
ؤاگب<br />
یھب<br />
ےہاتید<br />
روا<br />
ےس سا<br />
ےس نمشد<br />
ہدایز<br />
ناصقن<br />
چنہپ<br />
ےہاتاج<br />
۔<br />
راوخمغ<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
ےلماعم<br />
یک<br />
ریہشت<br />
یھب<br />
یتاجوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
اوخمغ<br />
ر<br />
یہدوخ<br />
،<br />
یراوخمغ<br />
یک<br />
ڑآ<br />
ںیم<br />
لئاھگ<br />
رک<br />
ےہاتید<br />
روا<br />
لئاھگ<br />
وک<br />
مولعم<br />
یھب<br />
ںیہن<br />
اتاپوہ<br />
ہک<br />
سا<br />
ھتاس ےک<br />
ایک<br />
ےہایگوہ<br />
۔<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
ہی<br />
رادرک<br />
فلتخم<br />
ےس ںولاوح<br />
ٹ یپ<br />
ن<br />
۔ےہاوہ<br />
ےس سا<br />
ےتلم<br />
تقو<br />
یسک<br />
مسق<br />
یک<br />
تیبنجا<br />
ساسحااک<br />
ںیہن<br />
۔اتوہ<br />
راوخمغ<br />
اک<br />
لدابتم<br />
/<br />
فدارتم<br />
راسگمغ<br />
یھب<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
ےنھڑپ<br />
ےہاتلموک<br />
۔<br />
راسگمغ<br />
اک<br />
رادرک<br />
یھب<br />
دردمہ<br />
روا<br />
سنوم<br />
قیفش و<br />
ےک<br />
روط<br />
رپ<br />
رادومن<br />
ےہاتوہ<br />
۔<br />
بحاص<br />
مار<br />
دایرف<br />
راسگمغ<br />
وک<br />
مغ<br />
ےنٹناب<br />
لااو<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
<br />
مغ<br />
ےسج<br />
ےہاوہ<br />
ای<br />
لدر<br />
اک<br />
یئوک<br />
ںیہن<br />
راسگمغ<br />
لد<br />
)١٢٢(اک<br />
یرف<br />
دا<br />
دنوخآ<br />
یئؤاس مساق<br />
یئلااہ<br />
ےن<br />
مغ<br />
طلغ<br />
ےنرک<br />
ےلاو<br />
وک<br />
راسگمغ<br />
اک<br />
مان<br />
ےہاید<br />
<br />
مادم<br />
لپ<br />
لپ<br />
ود<br />
رھب<br />
رھب<br />
یقاس ےرالاد<br />
ہک<br />
ےہ<br />
بیجع<br />
ایارم<br />
راسگمغ ِر<br />
)١٢۳(حدق<br />
یئلااہ<br />
ؔ<br />
خیش<br />
نامثع<br />
ےب<br />
ںوسک<br />
روا<br />
ےب<br />
ںوسب<br />
ےک<br />
ماک<br />
ےنآ<br />
ےلاو<br />
وک<br />
راوخمغ<br />
ےک<br />
ےس بقل<br />
زاون<br />
ےت<br />
ںیہ<br />
<br />
ےا<br />
وت<br />
سِ ک<br />
ںاسکیب<br />
سِ نوم<br />
ےب<br />
ںاگراچ ِراوخمغ<br />
ںاگراوآ<br />
ؤآ<br />
ےس رایپ
بیبح<br />
١٢۴(<br />
)خیش<br />
نامثع<br />
بلاغ<br />
’’ےن<br />
راوخمغ<br />
وک‘‘<br />
ےڑب<br />
ےس گلا<br />
ینعم<br />
ےد<br />
ےیئد<br />
ںیہ<br />
ہو۔<br />
وج<br />
تسود<br />
اک<br />
مغ<br />
تشادرب<br />
ہن<br />
ےکسرک<br />
اراس روا<br />
ہلماعم<br />
رازاب<br />
ںیم<br />
ےل<br />
ےئآ<br />
<br />
ایک<br />
راوخمغ<br />
ےن<br />
اوسر<br />
،<br />
ےگل<br />
گآ<br />
سا<br />
تبحم<br />
وک<br />
ہن<br />
ےولا<br />
بات<br />
وج<br />
مغ<br />
،یک<br />
ہو<br />
ریم<br />
زارا<br />
ںاد<br />
ںویک<br />
وہ<br />
ریغ<br />
:<br />
ظفل<br />
ریغ<br />
وک<br />
لہا<br />
تفص تغل<br />
ے یدرارق<br />
ت<br />
ںیہ<br />
مہات<br />
ہی<br />
ظفل<br />
روطب<br />
،ہقباس<br />
درفم<br />
ےس ظفل<br />
بکرم<br />
رکوہ<br />
روطب<br />
رادرک<br />
یھب<br />
لامعتسا<br />
۔ےہاتوہ<br />
ظفل<br />
تیبنجا<br />
یک<br />
اضف<br />
ادیپ<br />
ےہاترک<br />
روا<br />
یسک<br />
ریغ<br />
قلعتم<br />
،<br />
مرحمان<br />
روا<br />
صخش فقاوان<br />
اک<br />
ےنماس روصت<br />
۔ےہاتلا<br />
یسفن<br />
تای<br />
حطس<br />
رپ<br />
‘‘ریغ’’<br />
ہلماعم<br />
یک<br />
یگدیشوپ<br />
رپ<br />
بغار<br />
۔ےہاترک<br />
سا<br />
اک<br />
قلعت<br />
دودحم<br />
ای<br />
مدع<br />
نواعت<br />
ےس<br />
ہتسباو<br />
ےہاتہر<br />
۔<br />
سا<br />
ےئل<br />
ےس سا<br />
یئوک<br />
صاخ<br />
وگتفگ<br />
نکممانرک<br />
ںیہن<br />
۔اتوہ<br />
لزغودرا<br />
ںیم<br />
‘‘ریغ’’<br />
روطب<br />
رادرک<br />
فلتخم<br />
ےس ںولاوح<br />
لامعتسا<br />
ےہایآاتوہ<br />
وج<br />
تیسنا<br />
روا<br />
ےس تفلا<br />
ںوسوک<br />
رود<br />
رظن<br />
۔ےہاتآ<br />
ضعب<br />
تاقوا<br />
بیقر<br />
،<br />
دساح<br />
روا<br />
فیرح<br />
ےک<br />
روط<br />
ےنماس رپ<br />
۔ےہاتآ<br />
قشاع<br />
یسک،<br />
ےرسود<br />
قشاع<br />
وک<br />
کیا<br />
یہ<br />
بوبحم<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ریغ<br />
لایخ<br />
ےہاترک<br />
۔<br />
ہاش<br />
لقی<br />
ؔ یہاش ںاخ<br />
ےن<br />
ےرسود<br />
قشاع<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
سا<br />
ظفل<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ےہایک<br />
<br />
انلم<br />
نہمت<br />
اک<br />
ےس ریغ<br />
یئوک<br />
ٹوھج<br />
چس یئوک<br />
چم<br />
ےہک<br />
سک<br />
سک<br />
اک<br />
ہنم<br />
نجس ںودنوم<br />
یئوک<br />
ھچک<br />
ےہک<br />
یئوک<br />
ھچک<br />
ہاش)١٢۵(ےہک<br />
ی
یعل<br />
میر محمود صابر کے ہاں بھی دوسرے عاشق کے معنوں میں ہواہے<br />
مجلس میں دیکھ غیر کے گلروکوں صابر ہے چشم ودل میں ہر مژہ<br />
خارآرسی کے تئیں صابر<br />
اشر ف<br />
ہیں<br />
فغاں<br />
)١٢۶(<br />
‘‘ ’’غیر لئے کے نامحرم<br />
<br />
ملے ہے غیر سے<br />
ہوں تو تاب نہیں<br />
،<br />
)١٢٧(<br />
التے میں استعمال کالفظ<br />
ہر گز اسے حجاب نہیں کہوں تو کہہ نہیں سکتا<br />
فغاں<br />
<br />
کیاہے نظم میں معنوں کے رقیب بھی نے چندا<br />
گر چھوڑ بز ِم غیر کو آجائے<br />
کاہے نام رقص چندا<br />
جس ایساہی کو تجھ دکھالؤں تلک یاں<br />
)١٢۸(<br />
ہیں لیتے حاسد مراد غیر سے درد خواجہ<br />
بے وفائی نہیں محتاج غیر بکتے ہیں عبث ،میرے پیار ے تیری<br />
بدآموزی کی درد<br />
‘‘ سمجھتا<br />
)۱۲۹(<br />
ہر عاشق دوسرے عاشق کو اپنے محبوب کے لئے ’’غیر<br />
ہے اوریہ فطری سی بات ہے ۔یہ صور ت دونوں عاشقوں کی طر ف<br />
سے ہوتی ہے۔ غالب قدما سے مختلف نہیں ہیں ۔ ہاں خفیف سافرق اور<br />
کھلی شوخی اسے دوسروں سے ممتاز بنادیتی ہے۔ غیر جو عاشق<br />
ہے محبوب کے لئے آہ وزاری کرتاہے اور اپنی آہ وزاری کے ثمر بار<br />
ہونے کی توقع بھی رکھتاہے۔ دوسرا عاشق جو خو دکو حقیقی اورکسی<br />
دوسرے کو جھوٹا سمجھتا ہے اس کی حالت زار دیکھ کر خوش<br />
ہوتاہے۔ یہ صورتحال خطرناک بھی سکتی ہے۔ اس کی آہ وزاری پر<br />
،
بوبحم<br />
وک<br />
محر<br />
یھب<br />
۔ےہاتکسآ<br />
لاحرہب<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ہو<br />
ریغ<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
یک<br />
ہآ<br />
یرازو<br />
وک<br />
ھکید<br />
رک<br />
قشاع<br />
ربمن<br />
کیا<br />
اک<br />
ہجیلک<br />
اڈنھٹ<br />
انوہ<br />
ہک<br />
ہو<br />
تیذا<br />
ںیم<br />
،<br />
یس یرطف<br />
تاب<br />
ےہ<br />
<br />
ھکید<br />
رک<br />
ریغ<br />
وک<br />
وہ<br />
ںویک<br />
ہن<br />
اجیلک<br />
اڈنھٹ<br />
ہلات<br />
اترک<br />
اھت<br />
ےلو<br />
بِ لاط<br />
ریثات<br />
یھب<br />
اھت<br />
ریغ<br />
ےرسود(<br />
قشاع<br />
ےک<br />
ےئل<br />
)<br />
یک<br />
نابز<br />
ںیم<br />
ساھٹم<br />
یتوہ<br />
ہوروا۔ےہ<br />
سا<br />
ساھٹم<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
یماک<br />
بای<br />
اک<br />
ںاہاوخ<br />
ےہاتوہ<br />
<br />
یئگوہ<br />
ےہ<br />
ریغ<br />
ںیریش یک<br />
ینابز<br />
اک<br />
رگر<br />
قشع<br />
اک<br />
سا<br />
وک<br />
ںامگ<br />
مہ<br />
ےب<br />
ںونابز<br />
رپ<br />
ہن<br />
ںی<br />
ہتشرف<br />
:<br />
ہی<br />
ظفل<br />
یفنم<br />
تبثمروا<br />
میہافم<br />
ںیم<br />
جئار<br />
لاچ<br />
۔ےہاتآ<br />
مہات<br />
ہدایز<br />
رت<br />
یفنم<br />
موہفم<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ےقباس یسک<br />
ےقحلاای<br />
ترورض یک<br />
شیپ<br />
تآی<br />
۔ےہ<br />
ےسا<br />
ربخم<br />
)نیرکن(<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
یھب<br />
ایل<br />
۔ےہاتاج<br />
ںوتروص یفنم<br />
یک<br />
یگدوجوم<br />
ےک<br />
دوجواب<br />
ہی<br />
ظفل<br />
تبثم<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
ایل<br />
ہی ۔ےہاتاج<br />
ظفل<br />
ےتنس<br />
یہ<br />
یس سراھڈ<br />
دنب<br />
ھ<br />
یتاج<br />
ےہ<br />
۔<br />
لکشم<br />
یئاشک<br />
یک<br />
دیما<br />
گاج<br />
یتھٹا<br />
ےہ<br />
۔<br />
ی رعاش ودرا<br />
ںیم<br />
روطب<br />
رادرک<br />
ہتشرف<br />
فلتخم<br />
ےس ںولاوح<br />
دراو<br />
۔ےہاوہ<br />
الاثم<br />
خیش<br />
ب وبحم<br />
ملاع<br />
خیش فرع<br />
ویج<br />
ن<br />
ےن<br />
ےسا<br />
یفنم<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےہایک<br />
<br />
ناطیش ےس ربکت<br />
اتاد<br />
ایگ<br />
ےس ےتشرف<br />
ہو<br />
اتادوید<br />
ایگ
تشہبلاچ<br />
وک<br />
ں<br />
ہو<br />
انب<br />
رک<br />
ںارب<br />
بضغ<br />
ےک<br />
ےتش رف<br />
ںیہن<br />
ےچنیھک<br />
ںارپ<br />
١۳٠ (<br />
)خیش<br />
یج<br />
نو<br />
تناوگھب<br />
ےئار<br />
تحار<br />
ےن<br />
پور<br />
سیھب<br />
یلدب<br />
ے یل<br />
ن<br />
لااو<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
<br />
ایک<br />
سک<br />
ےن<br />
ہی<br />
یرماس یئدواج<br />
ہتشرف<br />
اوہ<br />
سک<br />
ےس حرط<br />
یرپ<br />
)۱۳۱(<br />
تحار<br />
ےئار<br />
کیٹ<br />
دنچ<br />
راہب<br />
ےن<br />
نسح<br />
ےس لامجو<br />
رثاتم<br />
ےنوہ<br />
یلاو<br />
قولخم<br />
ےک<br />
روط<br />
رپ<br />
مظن<br />
ےہایک<br />
<br />
سا<br />
لگ<br />
ندب<br />
اک<br />
وج<br />
اناود<br />
وتوہ<br />
ایک<br />
جرچا<br />
ےتشرف<br />
اک<br />
یھب<br />
لدی<br />
یسیا<br />
ی رپ<br />
رپوا<br />
)١۳٢(ےہاتاھبل<br />
راہب<br />
ہملاع<br />
فاطلا<br />
نیسح<br />
یلاح<br />
یمدآ<br />
ےک<br />
پور<br />
ےتاونگ<br />
ےئوہ<br />
ےتشرف<br />
وک<br />
روطب<br />
ہنامیپ<br />
لامعتسا<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
ہک<br />
یمدآ<br />
ضعب<br />
تاقوا<br />
یئاھچا<br />
یک<br />
یتروم<br />
نب<br />
ےہاتاج<br />
<br />
،روناج<br />
یمدآ<br />
،<br />
ہتشرف<br />
ادخ مدآ<br />
ی<br />
یک<br />
ںوڑکیس ںیہ<br />
ںیمسق<br />
)١۳۳(<br />
یلاح<br />
ؔ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
اڑب<br />
ت روصبوخ<br />
روا<br />
لامعتسااتوھچا<br />
۔ےہاتلم<br />
ہو<br />
ےسا<br />
روطب<br />
یشنم<br />
روا<br />
ہاوگ<br />
ےک<br />
مظن<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
<br />
ےڑکپ<br />
ےتاج<br />
ںیہ<br />
ںوتشرف<br />
ےک<br />
ےھکل<br />
رپ<br />
قحان<br />
یمدآ<br />
یئوک<br />
د،ارامہ<br />
مِ<br />
ریرحت<br />
یھب<br />
اھت<br />
؟( !)<br />
لتاق<br />
:
لتق<br />
کانرطخاڑب<br />
روا<br />
انؤانھگ<br />
لعف<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
ےک<br />
دوجواب<br />
یناسنا<br />
ںورشاعم<br />
ںیم<br />
س یس ےس لوازور<br />
ا<br />
ی<br />
یشاعم،<br />
،<br />
یترشاعم<br />
،<br />
یقلاخا<br />
روا<br />
یناسنا<br />
لتق<br />
ےتوہ<br />
ےئآ<br />
ںیہ<br />
روا<br />
لتاق<br />
یسا<br />
ےرشاعم<br />
ںیم<br />
لاب<br />
فوخ<br />
ےتموھگدورتو<br />
ےترھپ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
نا<br />
رپ<br />
یھبک<br />
تفرگ<br />
ںیہن<br />
یتوہ<br />
ظفل۔<br />
لتاق<br />
ےتنس<br />
یہ<br />
ےب<br />
محر<br />
صخش یلدگنس روا<br />
یک<br />
ریوصت<br />
،<br />
ںوھکنآ<br />
ےک<br />
ےنماس<br />
ےنموھگ<br />
یتگل<br />
۔ےہ<br />
،ہصغ<br />
ترفن<br />
،<br />
فوخ<br />
روا<br />
ظِ فحت<br />
تاذ<br />
اک<br />
ساسحا<br />
گاج<br />
۔ےہاتھٹا<br />
لت<br />
لت<br />
لتق<br />
ےتوہ<br />
لتقروا<br />
ےترک<br />
ںوگول<br />
یک<br />
ریوصت<br />
ںوھکنآ<br />
ےنماس ےک<br />
یتاجآ<br />
یرعاش ودرا۔ےہ<br />
ںیم<br />
ہی<br />
ظفل<br />
ہدایز<br />
رت<br />
بوبحم<br />
ےک<br />
ےئل<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
ےہایآ<br />
۔<br />
ازرم<br />
رہظم<br />
نِ اج<br />
ںاناج<br />
ےن<br />
ےنرکرثاتم<br />
،<br />
لدی<br />
ےنلاہب<br />
وا<br />
ںیچوسر<br />
دماج<br />
ےنرک<br />
ےلاو<br />
وک<br />
لتاق<br />
اک<br />
مان<br />
ےہاید<br />
<br />
ادخ<br />
ےک<br />
ےطساو<br />
سا<br />
وک<br />
ہن<br />
وکوھٹ<br />
یہی<br />
رہش کا<br />
ںیم<br />
لتاق<br />
)١۳۴(ےہاہر<br />
ںاناج<br />
<br />
ازرم<br />
ےکریبد<br />
کیدزن<br />
لتاق<br />
ڈوم<br />
ںیم<br />
ےہاتہر<br />
روا<br />
سا<br />
یک<br />
یجازمدب<br />
ہشیمہ<br />
رارقرب<br />
یتہر<br />
ےہ<br />
<br />
ہنم<br />
ےئانب<br />
ںویک<br />
ےہ<br />
لتاق<br />
ساپ<br />
ےہ<br />
غیت<br />
ہاگن غاب<br />
ںیم<br />
ےتسنہ<br />
ںیہ<br />
لگ<br />
وت<br />
ہنم<br />
ڑاگب<br />
(ےیہاچا<br />
١۳۵ )<br />
بلاغ<br />
سا<br />
رادرک<br />
وک<br />
سا<br />
یک<br />
ہدید<br />
یریلد<br />
روا<br />
سا<br />
یک<br />
تیذا<br />
یدنسپ<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
شیپ<br />
رک<br />
ےت<br />
ںیہ<br />
۔<br />
لتاق<br />
اڑب<br />
ےب<br />
فوخ<br />
۔ےہاتوہ<br />
رگا<br />
سا<br />
رپ<br />
فوخ<br />
یراط<br />
ےئاجوہ<br />
وت<br />
ہو<br />
لتق<br />
کانفوخاسیا<br />
لعف<br />
یہ<br />
ماجنارس ںویک<br />
۔ےد<br />
لوتقم<br />
اک<br />
انپڑت<br />
،<br />
انکڑھپ<br />
روا<br />
انٹول<br />
ےسا<br />
شوخ<br />
ےہاتآ<br />
۔<br />
ناج<br />
ےناج<br />
اک<br />
رظنم<br />
ےسا<br />
نیکست<br />
ےہاتید<br />
یآئ<br />
وہ<br />
<br />
ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پر<br />
بھی یوں عمر ترسے چشم جو خوں<br />
نکلے دمبدم<br />
ہوائے سیر گل ،آئینہء بے مہری قاتل کہ اندا ِز بخوں غلطیدن بسمل<br />
پسند آیا<br />
یہ بھی واضح کر تے ہیں کہ قاتل کا دبدبہ اور سطوت<br />
لوگوں کی آہ وزاری کو روک نہیں سکتی<br />
، ستائے<br />
<br />
<br />
ہوئے<br />
یال<br />
سطو ِت قاتل بھی مانع میرے نالوں کو<br />
نہ دانتوں میں جوتنکا ہوا ریشہ نیستاں کا<br />
کافر :<br />
یہ لفظ قدیم سے اردو میں مختلف مفاہیم میں رائج چالآتاہے ۔<br />
شاعری میں اس سے محبوب مراد لیاجاتارہا ہے تاہم اس شخص کے<br />
لئے زیادہ معروف ہے جو دین اسالم کاانکاری ہو۔ یہ لفظ سنتے ہی<br />
ایک ضدی قسم کے شخص کا خاکہ ذہن کے کینوس پر ترکیب پانے<br />
لگتاہے ۔<br />
حافظ عبدالوہاب سچل نے اسالم کو نہ ماننے والے کے لئے اس لفظ کا<br />
استعمال کیاہے<br />
،<br />
،<br />
کبھی مال، کبھی قاضی کبھی مومن کبھی مسلم کبھی کافر کہا ہے<br />
کبھی بامن بالیا ہے)١۳۶( سچل<br />
،<br />
فقیر ہللا نے تسلیم نہ کرنے واال ،<br />
کے لئے لفظ کافر نظم کیاہے<br />
والے کرنے انکار واال ماننے نہ<br />
یعل<br />
یآت<br />
یدل<br />
)١۳٧(<br />
گورایسے <br />
ذات ناکم کافر ناہو ذات منزہ بوجھ<br />
فق یر ہللا<br />
میر صادق صادق بے مثل حسینہ<br />
لئے یہ لفظ استعمال کرتے ہیں<br />
میں ادا<br />
جوگرفت میں ،<br />
کے ہو نہ<br />
<br />
وہ کافر توآفات تھی جو صورت کی پوچھو تو<br />
صادق<br />
تھی کیابات<br />
)۱۳۸(<br />
،<br />
،<br />
پیرمراد شاہ مراد الہور ی کے ہاں کم بخت زخمی کرنے واال زخم<br />
دینے واال وہ جو مجروح کر دیتاہے کہ معنوں میں باند ھا گیاہے<br />
کیا زخمی کس کافر نے آہ یہ حالت تر ی کس نے یوں کی تباہ<br />
مراد شاہ<br />
میر سجاد نے ستم ڈھانے والے<br />
لفظ کا استعمال کیاہے۔<br />
<br />
)١۳۹(<br />
، بید اد ،<br />
<br />
<br />
بے حس کے معنوں میں اس<br />
مر جائے ستم سے ان کا فر بتوں سے دادنہ چاہو کہ یاں کوئ ی<br />
کے، توکہتے ہیں حق ہوا)١۴٠( میر سجاد<br />
میر سوز نے معاشرت کے اصولوں کے منکر، مبتالئے محبت ،کسی<br />
غیر ہللا کو میں جگہ دینے والے کے لئے ا س لفظ کا انتخاب<br />
کیاہے<br />
آہ یار ب را ِز دل ان پر اہل ایماں سوز کوکہتے ہیں کافر ہوگ یا<br />
بھی ظاہر ہوگیا)۴١ا( میر سوز<br />
اب غالب کے ہاں اس کردار کی کارگزاری مالحظہ ہو<br />
<br />
لے تو لوں سوتے میں اس کے پاؤں کا بوسہ مگر ایسی باتوں سے وہ
ںامگدبرفاک<br />
ےئاجوہ<br />
اگ<br />
میلست<br />
ہن<br />
ےنرک<br />
یدض،لااو<br />
،<br />
ٹہ<br />
رپ<br />
مئاق<br />
<br />
گنت<br />
یِ<br />
لد<br />
اک<br />
ہلگ<br />
ایک<br />
ہی<br />
ہو<br />
درفاک<br />
ل<br />
ےہ<br />
ہک<br />
رگا<br />
گنت<br />
ہن<br />
اتوہ<br />
وت<br />
ںاشیرپ<br />
اتوہ<br />
ادگ<br />
: ظفل<br />
تعامس ادگ<br />
رپ<br />
یفنم<br />
تارثا<br />
بترم<br />
یراوگان۔ےہاترک<br />
تراقح،<br />
روا<br />
یس ترفن<br />
یتاجوہادیپ<br />
۔ےہ<br />
ہبشلاب<br />
تاجاح<br />
ناسنا<br />
ھتاس ےک<br />
یگل<br />
یئوہ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
دوخ<br />
یراد<br />
ےک<br />
ضوع<br />
تجاح<br />
یک<br />
یروآرب<br />
یھچا<br />
ںیہن<br />
یتگل<br />
۔<br />
یرعاش ودرا<br />
ںیم<br />
سا<br />
اک<br />
فلتخم<br />
میہافم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےنھڑپ<br />
وک<br />
۔ےہاتلم<br />
سا<br />
اک<br />
فدارتم<br />
یراکھب<br />
یھب<br />
لامعتسا<br />
ےہایآاتوہ<br />
۔<br />
خیش<br />
ؤاہب<br />
نیدلا<br />
ےس اللہ نجاب<br />
تاجاح<br />
یک<br />
یروآرب<br />
ےک<br />
راگتساوخ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
<br />
وج<br />
ھچک<br />
تمسق<br />
ںیم<br />
ےہ<br />
ہوی<br />
ےہ<br />
اگ ادگ<br />
ںوک<br />
بت<br />
ہوی<br />
اتآرب<br />
ےہر<br />
١۴٢(اگ<br />
) نجاب<br />
ملاغ<br />
یفطصم<br />
ناخ<br />
گنرکی<br />
رثاتم<br />
ےنوہ<br />
لااو<br />
تفرگ،<br />
ںیم<br />
ےناجآ<br />
لاو<br />
نسح،<br />
اک<br />
بلاط<br />
،<br />
نسح<br />
ےک<br />
وصح<br />
ل<br />
یک<br />
تجاح<br />
ےنھکر<br />
لاو<br />
،<br />
حوتفم<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
مظن<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
<br />
ِنابز<br />
وکش<br />
ےس ہ<br />
یدنہم<br />
اک<br />
رہ<br />
تاپ<br />
رخسم<br />
نسح<br />
ہاش ےک<br />
و<br />
)١۴۳(ادگ<br />
ی<br />
گنرک<br />
دمحم<br />
میظع<br />
نیدلا<br />
میظع<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
تیاہن<br />
ٹیھڈ<br />
یدض روا<br />
مسق<br />
ےک<br />
قشاع<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ہی<br />
ظفل<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ےہایآ<br />
<br />
اللہاب<br />
ہک<br />
سا<br />
ےک<br />
رد<br />
اک<br />
ادگ<br />
ںوہروہ<br />
اگ<br />
ںیم<br />
ایاپ<br />
ںوہ<br />
لِ ام<br />
ےس نسح<br />
سج
یرہ<br />
آج کے زات )١۴۴(<br />
عظ یم<br />
صوفی ابراہیم شاہ فقیر نے معشوق کے دیدار کی حاجت رکھنے<br />
کے لئے گداکالفظ استعمال کیاہے<br />
گداہوں<br />
بجز<br />
وہ<br />
دیدار<br />
پیا<br />
دلبر<br />
در<br />
کے<br />
کے<br />
والے<br />
<br />
،<br />
،<br />
خزاں ساماں سکندر<br />
افرادی ہے جاندی عمر<br />
کے<br />
فق یر )۱۴۵(<br />
چند ا کے نزدیک نظرالتفا ت سے محروم رہنے واالگدا ہے۔ یا پھر وہ<br />
جو بے توجہگی کا شکار رہتاہے<br />
<br />
،<br />
<br />
یاک یہ فرض ہم نے گدا کے حا ل پر تونے نظر گاہے نہ کی ظالم<br />
سرترے شاہی کاافسر تھا)١۴۶( چند ا<br />
غالب کے نزدیک گدا سے مراد حاجت مند لیکن دست سوال دراز کرنے<br />
کی خ و نہ رکھتا ہو<br />
وہ گدا جس کو نہ ہو بے طلب دیں تومزا ا س میں سو املتاہے<br />
خوئے سوال ،اچھا ہے<br />
مانگ کر لیا توکیا لیا ۔حاتم حاجت مند کی خودار ی ذبح کرکے کچھ دے<br />
تو اس دینے کا فائدہ کیا اور اس لینے میں مزاکیا ؟<br />
انسانی معاشروں میں ہمیشہ سے الئق احترام رہاہے مہمان<br />
اور اس کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا جاتاہے۔ جشن منایا جاتاہے۔<br />
اسے مناسب پروٹوکول دیاجاتاہے۔ مہمان مرضی کا ہوتو خوشی ہے<br />
کہنہ کاد رجہ اختیار کرلیتی ہے۔ لفظ مہمان میزبانی کی تیاری پر<br />
اکساتاہے ۔ انسانی معاشرت ’’مہمان کے احترام کی قائل ہے۔<br />
اردو شاعری میں مہمان کا کردار بڑامحترم اور نمایا ں نظر آتاہے ۔آ ج<br />
مہان :<br />
،<br />
‘‘
یھب<br />
،<br />
بج<br />
ینپا<br />
یروپ<br />
ںیہن<br />
یتڑپ<br />
نامہم،<br />
یک<br />
یراوگاندمآ<br />
ببس اک<br />
ںیہن<br />
یتنب<br />
۔<br />
نامہم<br />
اک<br />
ؤاڑپ<br />
یعطق<br />
یضراع<br />
روا<br />
رصتخم<br />
ےہاتوہ<br />
۔<br />
ملاغ<br />
یفطصم<br />
ںاخ<br />
رکی<br />
گن<br />
رصتخم<br />
روا<br />
یضراع<br />
ؤاڑپ<br />
ےنھکر<br />
ےلاو<br />
نامہموک<br />
اک<br />
مان<br />
ے ید<br />
ت<br />
ںیہ<br />
<br />
ےناھک<br />
لاچ<br />
ےہ<br />
ںویماش متس مِ خز<br />
ےک<br />
ھتاہ<br />
وو<br />
ھتاہ<br />
یگدنز<br />
تسی<br />
نِ امہم<br />
١۴٧(لابرک<br />
)ی<br />
رک<br />
گن<br />
ہکنوچ<br />
نامہم<br />
ںاہج<br />
ے ریڈ<br />
اتلاڈ<br />
ےہ<br />
ہو<br />
سا<br />
اک<br />
انپا<br />
رھگ<br />
ںیہن<br />
۔اتوہ<br />
ھکلا<br />
ؤآ<br />
تگھب<br />
یک<br />
ےئاج<br />
سا<br />
ےک<br />
ردنا<br />
تیبنجا<br />
اک<br />
ساسحا<br />
دوجوم<br />
۔ےہاتہر<br />
نابرق<br />
لعی<br />
کلاس<br />
یک<br />
ےیئنس ینابز<br />
<br />
مت<br />
ےئگآ<br />
وت<br />
ش وہ<br />
ںاہک<br />
ںابزیم<br />
وہ<br />
نوک<br />
جآ<br />
پآ<br />
ےنپا<br />
رھگ<br />
ںیم<br />
ںیہ<br />
ھچک<br />
ےس ںامہم<br />
مہ<br />
(<br />
١۴۸ )<br />
بلاغ<br />
نامہم<br />
یک<br />
دمآ<br />
وک<br />
ثعاب<br />
ترسم<br />
رارق<br />
ے ید<br />
ت<br />
ںیہ<br />
۔<br />
ےنپا<br />
رعش سا<br />
ںیم<br />
نامہم<br />
یزاون<br />
اک<br />
ہمزاول<br />
جرد<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
<br />
تدم<br />
یئوہ<br />
ےہ<br />
ای<br />
وکر<br />
ںاہم<br />
ےئک<br />
ےئوہ<br />
وج<br />
شِ<br />
ےس حدق<br />
مزب<br />
ںاغارچ<br />
ےئک<br />
ےئوہ<br />
حصان<br />
:<br />
ناسنا<br />
یک<br />
یئلاھب<br />
،<br />
یرتہب<br />
روا<br />
ریخ<br />
یک<br />
تعاشا<br />
ےک<br />
ےئل<br />
بنی<br />
ربمغیپ<br />
،<br />
ریپ<br />
ریقف<br />
،<br />
نیحلصم<br />
نیحصانو<br />
ہریغو<br />
ینپا<br />
ینپا<br />
دودح<br />
ںیم<br />
ششوک<br />
ےترک<br />
ےلچ<br />
ےئآ<br />
۔ںیہ<br />
یماک<br />
بای<br />
روا<br />
یماکان<br />
،<br />
ےس ںونود<br />
نا<br />
انماس اک<br />
۔ےہاہر<br />
یماکان<br />
ںیم<br />
یھب<br />
ہو<br />
ےکپچ<br />
ںیہن<br />
ےتہر<br />
ہکلب<br />
لمع فِ ورصم<br />
ےتہر<br />
۔ںیہ<br />
یقشاع<br />
اسیا<br />
گور<br />
ےہ<br />
یسکوج<br />
اود<br />
ای<br />
ےس اعد<br />
ںیہنرود<br />
۔اتوہ<br />
لئلاد
یکن<br />
یکئ<br />
’’<br />
،<br />
،<br />
عاشق کے لئے بکوا ِس محض سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے ۔ ناصح<br />
کا احترام اپنی جگہ لیکن اس کے کہے کو ایک کان سنتے او ردوسرے<br />
سے نکال دیتے ہیں اور پرنالہ‘‘ اپنی مرضی کی جگہ پر رہنے دیتے<br />
ہیں۔ ناصح کی تلخ گوئی یاسختی کی صورت میں اپنی ذات سے الجھ<br />
جاتے ہیں۔ لفظ ناصح ایسے کردار کوسامنے التاہے جوہر وقت<br />
نصیحتوں کا تھیال بغل میں دبائے پھرتا رہتا ہے ۔<br />
انسان سیمابی فطرت لے کر زمین پراترا ہے۔ وہ ایک ہی قسم کے<br />
حاالت اور ماحول میں سکھی نہیں رہ سکتا۔ ہر لمحہ تبدیلیوں کا<br />
خواہشمند رہتا ہے۔ یہ کہنادرست نہیں کہ وہ ناصح سے تعلق استوار<br />
نہیں کرنا چاہتا۔ دراصل ناصح کا ایک سارویہ اور ایک سے انداز سے<br />
خوش نہیں آتے۔ ناصح کا کہا اسی وجہ سے اس پر مثبت اثرات نہیں<br />
چھوڑتا اور وہ اس سے کتراتاہے۔ یاپھر بڑے باریک انداز میں<br />
اسے بر ابھال بھی کہتاہے۔ لفظ ناصح سنتے ہی ایک ایسا شخص<br />
سامنے آجاتاہے جس کے ’’کھیسے‘‘ میں پہلے سے بار کہی ہوئی<br />
باتوں کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ یہی نہیں اس کی مخصوص وضع قطع<br />
چال ڈھال اور اسلوب تکلم ذہن کے گوشوں میں گھوم گھوم جاتاہے ۔<br />
اردوغزل میں یہ کردار پوری حشرسامانیوں کے ساتھ جلو ہ گرہے۔<br />
اردو غزل کے شعرا نے اس کردار کو نہایت خوفناک بنا دیاہے۔ اس<br />
کردار کے تمام منفی پہلو بیان کردیتے ہیں۔ خواجہ درد تو باقاعدہ<br />
ناصح کو مخاطب کرکے کہتے ہیں کہ میں تہی دامن )دین وایمان کھو<br />
چکا ہوں( ہوں اس لئے تمہاری نصیحتوں کا حاصل جز ناکامی کے<br />
کچھ نہیں ہوگا۔یہ بھی کہاجاسکتاہے کہ تمہاری نصیحتوں کے ردعمل<br />
میں دین ودلی سے محروم ہوگیاہوں ۔ خواجہ درد کے کہے سے دو
فاص ںیتاب<br />
یتاجوہ<br />
ںیہ<br />
۔١ حصان<br />
لدی<br />
ےس نیدو<br />
یہت<br />
ںوگول<br />
وک<br />
یھب<br />
تحیصن<br />
ناس یک<br />
رپ<br />
ےہاتھکر<br />
٢۔<br />
حصان<br />
ےک<br />
ےہک<br />
اک<br />
اٹلا<br />
رثا<br />
ےہاتوہ<br />
<br />
!حصان<br />
ںیم<br />
نید<br />
یلدو<br />
ےک<br />
ںیئت<br />
با<br />
وت<br />
وھک<br />
اکچ<br />
لصاح<br />
ےس ںوتحیصن<br />
انوہوج<br />
،اھت<br />
اکچوہ<br />
)١۴۹(<br />
درد<br />
ریم<br />
دمحم<br />
رای<br />
راسکاخ<br />
اک<br />
ےہانہک<br />
حصان<br />
وت<br />
ےب<br />
راک<br />
ےناھجمس ںیم<br />
اک<br />
ماک<br />
ےہاترک<br />
ہکبج<br />
سج<br />
ہار<br />
رپ<br />
ںیم<br />
نزماگ<br />
ںوہ<br />
سا<br />
ںیم<br />
ےریم<br />
ےئل<br />
تحار<br />
ناماس اک<br />
وجوم<br />
ےہد<br />
۔<br />
تحار<br />
وک<br />
گ یت<br />
ا<br />
حصانرک<br />
اک<br />
اہک<br />
نوک<br />
روا<br />
ںویک<br />
؟ےنام<br />
<br />
ےہایک<br />
حصان<br />
ےھجت<br />
لصاح<br />
ےناھجمس ےرم<br />
ںیم<br />
ہآ<br />
وج<br />
عمش ں<br />
ےہ<br />
تحار<br />
ےھجم<br />
ےناجرم<br />
ںیم<br />
)١۵٠(<br />
راسکاخ<br />
لااو<br />
ادیشاج<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
حصان<br />
نا<br />
ںوگول<br />
وک<br />
یھب<br />
ںیتحیصن<br />
ےہاترک<br />
وج<br />
ےنپا<br />
ےپآ<br />
ںیم<br />
یہ<br />
ںیہن<br />
ےتوہ<br />
۔<br />
ےسیا<br />
ںوگول<br />
وک<br />
ںیتحیصن<br />
ےنرک<br />
اک<br />
ایک<br />
ہدئاف<br />
۔<br />
ںیتحیصن<br />
ےنرک<br />
ےلاو<br />
لقعوک<br />
دنم<br />
نوک<br />
ےہک<br />
اگ<br />
<br />
ےب<br />
ہدئاف<br />
حصان<br />
یرت<br />
بک<br />
ںینس تسم<br />
ےگ<br />
ےب<br />
شوہ<br />
،ںیہ<br />
زاوآ<br />
ہپ<br />
ا<br />
نپی<br />
ےتنس ںیہن<br />
١۵١(<br />
)یش<br />
اد<br />
خیش<br />
نیما<br />
دمحا<br />
رہظا<br />
اک<br />
یوعد<br />
ےہ<br />
ہک<br />
حصان<br />
ںیتحیصن<br />
وت<br />
ےہاترک<br />
رگا<br />
سا<br />
ہنیئآ’’<br />
‘‘ور<br />
وک<br />
ھکید<br />
ےل<br />
دوخ<br />
یہ<br />
وک<br />
لوھب<br />
ےئاج<br />
۔اگ<br />
ایوگ<br />
ہو<br />
ںیتحیصن<br />
سا<br />
ےک<br />
قلعتم<br />
،ےہاہررک<br />
ےسج<br />
ہو<br />
اتناج<br />
یہ<br />
۔ںیہن<br />
یسک<br />
ےلماعم<br />
ےسزیچ/<br />
قلعتم<br />
لمکم<br />
یہگآ<br />
ےک<br />
ھچکریغب<br />
،اننس یھبانہک<br />
بجاو
۔ںیہن<br />
یہگآ<br />
ےک<br />
ریغب<br />
رہ<br />
ایگاہک’’<br />
‘‘<br />
یلا<br />
نعی<br />
وا<br />
ر<br />
ےب<br />
ینعم<br />
ےہاتوہ<br />
<br />
لکش<br />
سا<br />
ہنیئآ<br />
ور<br />
یک<br />
یھکید<br />
حصان<br />
ےن<br />
رگا<br />
وحم<br />
تریح<br />
نب<br />
ےک<br />
ہو<br />
ںاس ہنیئآ<br />
ےئاجوہ<br />
)١۵٢(اگ<br />
رہظا<br />
بلاغ<br />
ےتہک<br />
ںیہ<br />
ہک<br />
بج<br />
ہلماعم<br />
دح<br />
ڑب<br />
ےس ھ<br />
ےئاج<br />
وت<br />
حصان<br />
اک<br />
مارتحا<br />
ینپا<br />
ہگج<br />
نکیل<br />
سا<br />
یک<br />
فیلکت<br />
یئامرف<br />
یعطق<br />
ےب<br />
ہجیتن<br />
یتہر<br />
۔ےہ<br />
ارسود<br />
صخش ثولم<br />
ےلماعم<br />
ےک<br />
ےس جئاتن<br />
یہگآ<br />
ےتھکر<br />
ےئوہ<br />
یھب<br />
ثولم<br />
لاچ<br />
ےہاتآ<br />
۔<br />
ےسیا<br />
ںیم<br />
حصان<br />
اک<br />
انس اہک<br />
سا<br />
رپ<br />
ایک<br />
رثا<br />
ےرک<br />
اگ<br />
ترضح<br />
حصان<br />
رگ<br />
ںیئآ<br />
ہدید<br />
یلدو<br />
شرف<br />
ہار ئوک<br />
ی<br />
ھجم<br />
وک<br />
ہی<br />
اھجمسوت<br />
ںیئاھجمس ہکود<br />
ےگوت<br />
ایک<br />
حصان<br />
یتخس رگا<br />
ارپ<br />
اتآرت<br />
ےہ<br />
حصانوت<br />
روزرپ<br />
ہن<br />
ےنلچ<br />
تروص یک<br />
ںیم<br />
دنپ<br />
ے یل<br />
ن<br />
لااو<br />
ینپا<br />
تاذ<br />
ےس ون<br />
ھجلا<br />
ےئاج<br />
۔اگ<br />
ایوگ<br />
حصان<br />
یک<br />
،یئاوراک<br />
ےلماعم<br />
ےک<br />
لح<br />
ںیم<br />
ے یدددم<br />
ن<br />
یک<br />
ےئاجب<br />
ےلماعم<br />
وک<br />
دیزم<br />
اھجلا<br />
رک<br />
ھکر<br />
ےد<br />
یگ<br />
<br />
ہن<br />
انڑل<br />
ےس حصان<br />
بلاغ<br />
،<br />
ایک<br />
اوہ<br />
سارگا<br />
ت دش ےن<br />
یک<br />
رامہ<br />
یھبا<br />
رخآوت<br />
روز<br />
ےہاتلچ<br />
ںابیرگ<br />
رپ<br />
ہمان<br />
رب<br />
:<br />
یریرحت<br />
تاماغیپ<br />
ںورسود<br />
کت<br />
ےناچنہپ<br />
یک<br />
تجاح<br />
ناسنا<br />
وک<br />
یتہر<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
یک<br />
ںیتروص ود<br />
ںیہ<br />
۔١ ہو<br />
تاب<br />
وج<br />
دوخ<br />
ہن<br />
یہک<br />
یتکساج<br />
وہ<br />
سا<br />
ےک<br />
ےہک<br />
ےناج<br />
ےک<br />
ئلے<br />
یسک<br />
ےرسود<br />
راہس اک<br />
انیلا<br />
ےہاتڑپ
٢۔ رود<br />
زارد<br />
ںوقلاع ےک<br />
ںیم<br />
ماغیپ<br />
ےناچنہپ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ص ش ےرسیت<br />
خ<br />
یک<br />
تامدخ<br />
لصاح<br />
یک<br />
ئاج<br />
ںی<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
سا<br />
ےضیرف<br />
ماجنارس وک<br />
ے ید<br />
ن<br />
ےلاو<br />
وک<br />
ہمان<br />
رب<br />
اہک<br />
۔ےہایگ<br />
ظفل<br />
ہمان<br />
ےتنس رب<br />
یہ<br />
یسک<br />
ای یھچا<br />
یرب<br />
ربخ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ینہذ<br />
روط<br />
رپ<br />
رایت<br />
انوہ<br />
اتڑپ<br />
۔ےہ<br />
ریزو<br />
ےن<br />
ماغیپ<br />
ےنلا<br />
ےلاو<br />
وک<br />
ہمان<br />
رب<br />
اک<br />
مان<br />
ےہاید<br />
<br />
طخ<br />
ہپ<br />
طخ<br />
ےئلا<br />
غرموج<br />
ہمان<br />
رب ےوب<br />
نا<br />
ںوغرم<br />
اک<br />
ابرڈ<br />
لھک<br />
)١۵۳(ایگ<br />
زو<br />
ری<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
ہمان<br />
رب<br />
وک<br />
فلتخم<br />
ےس ںویاوز<br />
ہظحلام<br />
ےہایک<br />
<br />
ایک<br />
ںوہر<br />
تبرغ<br />
ںیم<br />
شوخ<br />
بج<br />
وہ<br />
ثداوح<br />
ہیاک<br />
لاح<br />
ہمان<br />
رب<br />
اتلا<br />
ےہ<br />
ےس نطو<br />
ہمان<br />
رب<br />
رثکا<br />
لاھک<br />
ہو<br />
وج<br />
ماغیپ<br />
کیا<br />
ےس ہگج<br />
یرسود<br />
ہگج<br />
ےل<br />
رک<br />
ےئاج<br />
نکیل<br />
ماغیپ<br />
ھڑپوک<br />
رک<br />
یتنایددب<br />
اک<br />
باکترا<br />
ےرک<br />
<br />
ےئلوہ<br />
ویک<br />
ں<br />
ہمان<br />
رب<br />
ھتاس ھتاس ےک<br />
برای<br />
ےنپا<br />
طخ<br />
وک<br />
مہ<br />
ںیئاچنہپ<br />
ایک<br />
ماغیپ<br />
ےل<br />
رک<br />
ےناج<br />
ےلاو<br />
زاررپ<br />
یراد<br />
اک<br />
ہسورھب<br />
ہن<br />
ںی<br />
ظعو<br />
:<br />
جامس یناسنا<br />
اک<br />
اڑب<br />
طوبضم<br />
مہاروا<br />
رادرک<br />
ےہاہر<br />
۔<br />
ںوگول<br />
وک<br />
یکین<br />
رپ<br />
ےناگل<br />
روا<br />
ےس یدب<br />
ےناٹہ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ا<br />
نپیس ی<br />
ششوک<br />
ےہاہراترک<br />
۔<br />
یسیا<br />
یھب<br />
ںیتاب<br />
ےہاہراترک<br />
نج<br />
اک<br />
یلمع<br />
یگدنز<br />
ںیم<br />
یئوک<br />
ہلاوح<br />
وجوم<br />
د<br />
ںیہن<br />
۔اتوہاہر<br />
ےکادرف<br />
ےنپس نیسح<br />
ےہایآاتاھکد<br />
۔<br />
ظفل
میر(<br />
،<br />
واعظ ایک ایسے شخص کا تصور سامنے التاہے جوخوف وہراس<br />
پھیالنے کی کوشش کرتا رہتا ہے اور اسے نیکی کی اشاعت کانام دیتا<br />
ہے۔ وہ اپنی پسند کی نیکی )۱۵۴(پھیالنے کی ٹھانے ہوتاہے ۔ دھواں<br />
دھار تقریریں کرتاہے ۔ ایسی باتیں بھی کہہ جاتاہے جن پر وہ خود<br />
عمل نہیں کر رہاہوتا یا ان پر انجام دہی کے حوالہ سے معذور ہوتاہ ے۔<br />
، سٹریل<br />
،<br />
<br />
یہ لفظ خشک بدمزاج او رضدی قسم کا شخص سامنے ال<br />
کھڑا کرتاہے ۔ اس کردار سے ملنے کا شوق پید انہیں ہوتا بلکہ اس<br />
کی بے عمل خشک اور خالئی گفتگو سے بچ کر نکلنے کی سوجھتی<br />
ہے۔ اس کردار سے متعلق اردو شاعر ی میں بہت سے زاویے اور<br />
حوالے موجو دہیں۔ مثالا<br />
ہمیں واعظ ڈراتا کیوں ہے دوزخ کے عذابوں سے<br />
معاصی گوہمارے بیش ہوں کچھ مغفرت کم ہے)١۵۵( بہار<br />
واال پھیالنے ہرا س اور ،خوف ڈر<br />
پوچھا ہم واعظ سیتی کو مذاہب اصل جب<br />
<br />
١۵۶(<br />
یاتیں وحکا قصہ لگا کہنے ہم سے تب<br />
کل یم حسن محمد<br />
<br />
یہ<br />
غلط سلط اور غیر متعلق باتیں کرنے واال ۔ دوسرے لفظوں میں علم و<br />
دانش سے پیدل۔ الٹے سیدھے قصے سنا کر لوگوں کومخمصے میں<br />
ڈالنے واال اور پنے بہترین نالج کاسکہ بٹھانے کی کو شش کرنے واال<br />
واعظو،<br />
کہ ڈرایا<br />
آت ِش<br />
خود<br />
دوزخ سے<br />
ڈر گئے بن<br />
تم کو جہاں<br />
کی صور ت<br />
نے<br />
)١۵٧(الطاف<br />
حال ی حسین
ںوگول<br />
ںیم<br />
ترخآ<br />
ےک<br />
باذع<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
سا<br />
ردق<br />
فوخ<br />
سارہ<br />
ادیپ<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
ہک<br />
گول<br />
ےس سا<br />
ےس ےنلم<br />
یھب<br />
فوخ<br />
ےناھک<br />
ںیگل<br />
۔<br />
<br />
ےسیو<br />
یریموت<br />
ںوہار<br />
ںیم<br />
ےتڑپ<br />
ےھت<br />
یم<br />
ےدک<br />
ظعاو<br />
یرت<br />
ےس ںوہاگن<br />
انرڈ<br />
اڑپ<br />
ےھجم<br />
اشآ)١۵۸(<br />
رپ<br />
تاھب<br />
بلاغ<br />
اک<br />
انپا<br />
گنھڈ<br />
۔ےہ<br />
ظعاو<br />
ےک<br />
ےہک<br />
رپ<br />
ناریح<br />
ںیہن<br />
ےتوہ<br />
ہکلب<br />
اڑب<br />
ماع<br />
ے یل<br />
ت<br />
ںیہ<br />
<br />
یئوک<br />
ایند<br />
ںیم<br />
رگم<br />
غاب<br />
ںیہن<br />
ےہ<br />
ظعاو دلخ<br />
یھب<br />
غاب<br />
ےہ<br />
ریخ<br />
بآ<br />
اوہو<br />
ہسروا<br />
ی<br />
:رای<br />
ر ی<br />
ا<br />
اس ماع اڑب<br />
ظفل<br />
ےہ<br />
روا<br />
ےرامہ<br />
ںاہ<br />
ےس تہب<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےہاتوہ<br />
الاثم<br />
رہگ<br />
تسودا<br />
،ایٹوگنل،<br />
نواعت،راگددم<br />
ےنرک<br />
،لااو<br />
ےر ب<br />
تقو<br />
ںیم<br />
ماک<br />
ےنآ<br />
لااو<br />
،<br />
ںوتسود<br />
اک<br />
تسود<br />
،<br />
اھبن<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
،<br />
یرازاب<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
یسک<br />
تروع<br />
اک<br />
قشاع<br />
ہریغو<br />
ہی ۔<br />
ظفل<br />
نیکست<br />
ببس اک<br />
اتنب<br />
۔ےہ<br />
تمہ<br />
دنب<br />
ھ<br />
یتاج<br />
ےہ<br />
روا<br />
دادما<br />
ےنلم<br />
اک<br />
ساسحا<br />
گاج<br />
اتھٹا<br />
ےہ<br />
۔<br />
یباصعا<br />
ؤانت<br />
مک<br />
وہ<br />
اتاج<br />
ےہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
رای<br />
،<br />
رددمہ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےہاوہ<br />
<br />
دنم<br />
ںیئگ<br />
ےتلوھک<br />
یہ<br />
ےتلوھک<br />
ںیھکنآ<br />
ای بلاغ<br />
ر<br />
ےئلا<br />
یرم<br />
ںیلاب<br />
ہپ<br />
ےسا<br />
،<br />
رپ<br />
سک<br />
تقو<br />
رددمہ<br />
روا<br />
ی رگج<br />
تسود<br />
وج<br />
رای<br />
وک<br />
شوخ<br />
ےنھکر<br />
وک<br />
ےڑگب<br />
ضاران،<br />
،<br />
یدض<br />
لیڑاروا<br />
وک<br />
یھب<br />
رکانم<br />
تسود<br />
ےک<br />
رد<br />
رپ<br />
ےل<br />
ںیئآ<br />
۔
یدل<br />
یدل<br />
یعل<br />
<br />
موالناعبدی نے<br />
حضور ﷺ<br />
کیاہے استعمال لفظ کا لئے یار کے<br />
جن دیا یا رصد ق سوں سوے ہللا موال پاک ہے جو جگ سرجن ہار<br />
اترے پار)١۵۹(موالنا عبد ی<br />
قزلباش خاں<br />
انتخاب کیا ہے<br />
امید ؔ<br />
<br />
نے گھر کے محبوب ترین فرد کے لئے اس لفظ کا<br />
یار بن گھر میں عجب صحبت ہے درودیوار سے اب صحبت ہے<br />
ام ید<br />
)١۶٠(<br />
شاہ مبارک آبرو نے محبوب کے لئے استعمال کیا ہے جو پیار، محبت<br />
اور شوق کو فراموش کر دیتاہے۔ اس طرح انہوں نے محبوب پیشہ<br />
لوگوں کا وتیر ا اورعمومی رویہ اورچلن کھول کر رکھ دیا ہے<br />
<br />
وہ شوق وہ محبت افسو س ہے کی مجھ کو وہ یا ربھول جائے<br />
وہ پیار بھول جائے)١۶١( شاہ مبارک آبرو<br />
عبدالحی تاباں کے نزدیک جس کے بنا<br />
بے چین وبے کل رہے<br />
نہ یار آیا نہ صبر آیا بہت چاہا کہ آوے یار یا اس کو صبر آوے<br />
دیا جی میں نداں اپنا تاباں<br />
)١۶٢(<br />
میر اوسط رشک کے نزدیک ایسا دوست جس کی محبت<br />
گرمجوشی سے تہی ہو<br />
اور چاؤ ،<br />
<br />
یار کو ہم سے لگاؤ نہیں وہ محبت نہیں وہ چاؤنہیں<br />
رشک )١۶۳(<br />
/<br />
قدیم اردو شاعری<br />
استعمال ہواہے ۔<br />
محبوب تر زیادہ لفظ میں یہ<br />
لئے کے معشوق
لوگ :<br />
لوگ ،عام استعمال کالفظ ہے ۔فردواحد کے لئے نہیں بوال جاتا ۔ اس<br />
لفظ کے ساتھ کوئی کردار مخصوص نہیں ۔ کوئی ساکر دار اس لفظ کے<br />
ساتھ منسلک ہوسکتاہے۔ اس لفظ کے حوالہ سے سر زد ہونے والے<br />
افعال سابقوں اور الحقوں سے وابسطہ ہوتے ہیں ۔ کے ہاں<br />
اس کر دار کی کار فرمائی مالحظہ ہو<br />
غالب ؔ<br />
<br />
جومے و نغمہ کو اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کہو<br />
اندوہ ر با کہتے ہیں<br />
سید<br />
بھولے ، ھے سادھے<br />
<br />
نہ یں در ست کانالج جن بیووقوف ،<br />
لفظ لوگ پہلے ہی جمع کے لئے استعمال ہوتاہے۔غالب ا س کی جمع<br />
بھی استعمال میں الئے ہیں<br />
ہر روز دکھاتاہوں میں اک لوگوں کو ہے خورشی ِد جہاں تاب کا دھوکہ<br />
داغ نہاں اور<br />
ناظرین جوغلط فہمی یا دھوکے میں ہوں ۔ کسی کا م یا تماشے کے<br />
لئے ناظر ین کلیدی حیثیت کے حامل ہوتے ہیں ۔ ورنہ کارکر دگی کے<br />
متعلق منفی یا مثبت رائے کون دے گا ۔<br />
شیخ جنید آخر کو واپس پھرنے واال<br />
ہیں<br />
،<br />
<br />
کرتے متعین کردار کا لفظ اس<br />
نہ کس مونس بوددیگر نہ بھائی باپ مہتاری تراگھر گوربسیار ند پھر<br />
کر لوگ گھر آوے شیخ( جن ید<br />
١۶۴(<br />
میر ؔ صاحب<br />
ہواہے استعمال جمع بطور ہاں کے
الوا<br />
میر ؔ<br />
ہم<br />
آگے جواب سے ان لوگوں کے بارے معافی اپنی<br />
تر ِک سوال نے ہم لیکن تھے ہوئے فقیر بھی<br />
ہوئ ی<br />
)١۶۵( کیا<br />
اہل<br />
غالب ؔ<br />
کے سابقے کی بڑھوتی سے کچھ جمع کردار ‘‘اہل ’’ کے ہاں<br />
تشکیل پائے ہیں ۔ا ن کرداروں کے حوالہ سے کچھ نہ کچھ ضرور<br />
وقوع میں آتاہے ۔ نمونہ کے تین کردار مالحظہ ہوں ۔<br />
: بینش<br />
دانشور حضرات کا زوایہء نظر دوسروں سے ہمیشہ مختلف رہاہے اور<br />
یہ طبقہ معاشروں کے وجود کے لئے دلیل وحجت رہاہے ۔ غالب کے<br />
ہاں اس طبقے کا کردار بڑی عمدگی سے واضح کیا گیاہے۔ یہ طبقہ<br />
حوادث سے سبق سیکھتا ہے اور ان حوادث کے حوالہ سے تنگ<br />
حاالت میں بھی راہیں تالشتا رہتاہے<br />
<br />
اہل بینش کو ہے طوفان حوادث مکتب لطمہء موج کم ازسیلی استاد<br />
نہ یں<br />
ی بھی قسم کی تمنا کرنے رکھنے طبقہ ہمیشہ اہل تمنا<br />
سے انسانی معاشروں میں موجود رہاہے ۔ غالب نے اس طبقے کے<br />
کردار کو کمال عمدگی سے پینٹ کیاہے ۔ محبوب کا جلو ہ جو اہل تمنا<br />
کو فنا کردے۔ یہ اہل تمنا کی انتہائی درجے کی عیاشی میں شمار<br />
ہوتاہے<br />
: ،<br />
/<br />
کس<br />
عشرتِ<br />
ہمت اہل<br />
<br />
قتل<br />
:<br />
نظارہ عید پوچھ تمنامت اہل گ ِہ<br />
ہ ونا عریاں کا ہے شمشیر<br />
ہے گرانٹی کی ہونے کے معاشرے کسی ہونا کا ہمت اہل<br />
۔غالب بڑے
<br />
پائے کی بات کہہ رہے ہیں۔کائنات کی ان گنت چیزیں آزاد ہیں اور<br />
انسانی تصرف میں نہیں ہیں۔ اگر اہل ہمت موجو د ہوتے تو یہ آزادنہ<br />
ہوتیں۔انسان انہیں کھا پی گیا ہوتا۔ اہل ہمت کے ظرف کا بھالکون<br />
اندازاہ کر سکتا ہے۔ مثال یہ دیتے ہیں مے خانے میں شراب باقی ہے<br />
تویہ اس امر کی دلیل ہے کہ میخوا ر موجود نہیں ہیں۔ شعر دیکھئ ے<br />
رہا آبادعالم اہل ہمت کے نہ ہونے سے بھر ے ہیں جس قدر جام و<br />
سیو میخانہ خالی ہے<br />
ترکیب پانے والے الفاظ<br />
جامعیت رکھتے ہیں ۔انسانی فکر کو<br />
کرتے ہیں۔<br />
کردار اپنی ذات میں حد درجہ<br />
حرکت اوربالیدگی سے سرفراز<br />
’’ /<br />
اہل ‘‘ سے<br />
،<br />
،<br />
،<br />
،<br />
،<br />
،<br />
<br />
غالب نے کچھ مرکب الفاظ سے کردار تخلیق کئے ہیں ۔ مثالا پری وش<br />
پری پیکر بہشت شمائل وغیرہ ۔ یہ کردار محبوب سے متعلق ہیں ۔<br />
یہ محبوب کی شوخی نازو نخرا، حسن وجمال اداؤں وغیرہ کو اجاگر<br />
کرتے ہیں۔ یہ کردار غالب کے ذو ِق جمال کا بڑاعمدہ نمونہ ہیں ۔ مثالا<br />
نہ سمجھوں اس کی باتیں گو نہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے<br />
کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھال<br />
،<br />
ضمائر :<br />
،<br />
میں مجھ مجھے میرا میری میرے ایسی ضمائر ہیں<br />
جو شخص کی اپنی ذات سے متعلق ہوتی ہیں ۔ یہ بھی کہنے والے<br />
کے ماضی الضمیر سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ ان کی نقل وحرکت اور<br />
کارگزاری انسانی نفسیات پر اثر انداز ہوتی ہے۔جب کوئی شخص اپنی<br />
کہنے لگتاہے توان ضمائر کا استعمال کرتاہے۔ اس ضمن میں دوتین
یدل<br />
ضبع<br />
مثالیں بطو رنمونہ مالحظہ<br />
: ہوں<br />
میں نے روکا رات<br />
گردوں کف سیالب تھا<br />
غالب ؔ<br />
کو وگرنہ دیکھتے ا س کے سی ِل گریہ میں<br />
کا کردار بڑا توانا ہے اس کے حوالہ سے خطرناک صورتحال<br />
کا خطرہ ٹل جاتا ہے<br />
یںم ‘‘ ’’<br />
<br />
،<br />
نہ سمجھوں اس کی باتیں گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ<br />
مجھ سے وہ پری پیکر کھال<br />
مجھے کیا بر کہوں کس سے میں کہ کیا ہے ش ِب غم ب ری بال ہے<br />
اتھا مرنا اگر ایک بار ہوتا<br />
تو، تجھ ،تم تیرا، تیرے اس<br />
افعال کی وقوع پذیری سامنے<br />
،<br />
،<br />
<br />
<br />
آپ وہ وغیرہ کے حوالے سے<br />
التے ہیں۔ مثالا<br />
تم شہر میں ہو تو ہمیں کیا غم جب اٹھیں گے لے آئیں گے بازار سے<br />
جاکر وجاں اور<br />
وہ آرہا مرے ہمسایہ میں تو سائے سے ہوئے فدا درودیوار پر<br />
دردی وار
ینب<br />
یعل<br />
یول<br />
حواش ی<br />
۳۶ :<br />
البقر ۔٢ البقر : ۳۴ ١۔<br />
ید ۔۴ ید ۔۳<br />
وان درد، مرتب خلیل الرحمن داؤ دی ،ص ٢١۸<br />
وان درد،ص<br />
، ص<br />
،<br />
١٧۵<br />
ید وان درد، ص ۔۶ کلیات قائم،مرتب اقتدار حسن ۸١ ۔۵<br />
، ص<br />
١٠۸<br />
٢٠٧<br />
سندھ ۔۸ کلیات سودا ج ا مرزا محمد رفیع سودا ٢٠۸ ۔٧<br />
میں ارد وشاعری، مولف ڈاکٹر بخش خاں بلوچ، ص<br />
ید وان درد ،ص ۔<br />
۔<br />
نفسیات<br />
٢٠۶ ١٠<br />
١۵١<br />
ید وان درد،ص ۔۹<br />
١١<br />
١٠١ ١٢<br />
١۴۹<br />
۔<br />
خاں فائق ص کلیات میر ج ا، مرتب کلب ،حمیر اہاشمی وغیرہ ،ص<br />
تذکرہ ۔<br />
مخزن نکات قائم<br />
١۳<br />
١٢۵ ،<br />
،<br />
١۴<br />
، ص ٢١<br />
،<br />
۔<br />
نو ر الحسن ہاشمی ص کلیات چاند پوری<br />
شاہ عالم ثانی آفتا ب احوال و ادبی خدمات، ڈاکٹر محمد خاور ۔ ١۵
ینب<br />
جمیل<br />
١۶<br />
١٢٧ ١٧<br />
۳۵<br />
، ص ٢٠۶<br />
سندھ میں ارد وشاعری، ۔<br />
ڈاکٹر بخش خاں بلوچ، ص<br />
کلیات ۔<br />
میرج ا،ص<br />
کلیات میرج ا، ص ۔<br />
١۸<br />
۴ ،<br />
١۹<br />
١٢۸<br />
تذکرہ بہار ستان ناز کلیم فصیح الدین ،ص ۔<br />
٢٠<br />
کلیات قائم ج ا، ص ۔ ٢٠<br />
٢١<br />
،<br />
۔<br />
مرتبہ ڈاکٹر عبادت تذکرہ حیدری، مولف حیدر بخش حیدری بریلوی<br />
٢٢<br />
، ص ٧٢<br />
۴۴٢ ٢۳<br />
،<br />
١۸١<br />
۔ تذکرہ خو ش معرکہ زبیا ج ا، سعادت ناصر خاں، ص ۔<br />
تذکرہ مخز ِن نکات، قائم چاند پوری مرتب ڈاکٹر اقتدار حسن<br />
،ص<br />
ید وان درد ،ص ۔<br />
٢۴<br />
۴۶ ٢۵<br />
١۴٢<br />
تذکرہ حیدری، ص ۔<br />
تذکرہ حیدری، ص ۔<br />
٢۶<br />
١٧٧ ٢٧<br />
۴٧<br />
سندھ میں ارد وشاعری، ۔<br />
ص<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
٢۸<br />
١٢۳ ٢۹<br />
۸۵<br />
موح رواں ۔<br />
قمرساحری، ص<br />
تذکرہ حیدری، ص ۔<br />
۳٠<br />
۴۸ ۳١<br />
١۶۹<br />
،<br />
سند ھ میں ارد وشاعری، ص ۔<br />
روشنی اے روشنی، شکیب جاللی، ص ۔<br />
۳٢<br />
١٧١ ۳۳<br />
۸۹<br />
یدل ۔<br />
موج رواں، ص ۔<br />
۳۴<br />
، ص ١۶۵<br />
۳۵<br />
یدل کا دبستان شاعری، نور الحسن ہاشمی ۔
کا دبستان شاعری ،ص<br />
یدل کا دبستان ۔<br />
شاعری، ص<br />
یدل کا دبستان ۔<br />
شاعری ،ص<br />
۳۶<br />
۳۸١<br />
۳۵۹ ۳٧<br />
١۴۳<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
۳۸<br />
٢۴۴ ۳۹<br />
١٠۵<br />
سند ھ میں اردو ۔<br />
شاعری، ص<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
۴٠<br />
١۹۴ ۴١<br />
۶۹<br />
تذکرہ مخز ِن ۔<br />
نکات، ص<br />
یدل کا دبستان شاعری، ص ۔<br />
۴٢<br />
٧٠ ۴۳<br />
١١٧<br />
ید<br />
۔<br />
مرتب وان مہ لقا بائی چندا شفقت رضوی ،ص<br />
سند ھ میں اردو شاعری، ص ۔<br />
۴۴<br />
١۸۹ ۴۵<br />
،<br />
١٢٧<br />
ید وان حالی، ۔<br />
خواجہ الطاف حسین حالی<br />
تذکرہ خو ش ۔<br />
معرکہ زیباج ٢ ص<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
۴۶<br />
٧۹ ۴٧<br />
۳۶<br />
سندھ میں ار دو شاعری ،ص ۔<br />
،ص<br />
۴۸<br />
١۶۵ ۴۹<br />
۳۴٢<br />
،<br />
تذکرہ حیدری، ص ۔<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
۵٠<br />
۶٧ ۵١<br />
۵١<br />
کلیات سودا ج ا، ۔<br />
ص<br />
تذکرہ حیدری، ص ۔<br />
۵٢<br />
١۶۴ ۵۳<br />
٧٠<br />
تذکرہ حیدری، ص ۔<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
۵۴<br />
١٠۹ ۵۵<br />
١١۸<br />
ید وان جہاں دار، ۔<br />
تذکرہ حیدری ،ص ۔<br />
۵۶<br />
١۹۸ ۵٧<br />
تذکرہ خو ش معرکہ زیباج ا، ص ۔
یول یول<br />
مرتب ڈاکٹر وحید قریشی ،ص<br />
کلیا ِت میر ج ۔<br />
ا،ص<br />
۵۸<br />
۸٧<br />
٢۸۶ ،<br />
۵۹<br />
١٢٠<br />
تذکرہ حیدری، ص ۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیباج ١ ص ۔<br />
۶٠<br />
٢۸ ،<br />
۶١<br />
۶۸<br />
پنجاب میں ۔<br />
اردو، حافظ محمود شیرانی<br />
کلیات ۔<br />
دکنی، ص<br />
کلیا ت قائم جلد ١ ص ۔<br />
۶٢<br />
۳۵۳ ۶۳<br />
، ص ١۳۹<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
۶۴<br />
١۳۹ ۶۵<br />
،<br />
۵٧<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ۔<br />
جلد ١ ص<br />
تذکرہ مخز ِن نکات، ص ۔<br />
۶۶<br />
۹۵ ۶٧<br />
٢١<br />
،<br />
سند ھ میں اردو شاعری، ۔<br />
ص<br />
تذکرہ حیدری ،ص ۔<br />
۶۸<br />
۶٢ ۶۹<br />
٧٠<br />
۔<br />
رسول مہر نوائے سروش ،ص<br />
تذکرہ مخز ِن نکات، ص ۔<br />
٧٠<br />
۵۵١ ٧١<br />
، غالم<br />
٢٧<br />
یدل کا دبستان ۔<br />
شاعری ،ص<br />
نفسیات، ص ۔<br />
٧٢<br />
١٠۴ ٧۳<br />
١۶۵<br />
سندھ میں اردو ۔<br />
شاعری، ص<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
٧۴<br />
٢۹٧ ٧۵<br />
١۸<br />
یدل کا دبستان ۔<br />
شاعری ،ص<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
٧۶<br />
٢۹۸ ٧٧<br />
١۶۵<br />
یدل کا دبستان شاعری، ص ۔
٧۸<br />
ید وان درد، ص ۔ ١۶۹<br />
٧۹<br />
، ص ١۸٧۸٠ ١۵٢ ۸١<br />
۹٢<br />
روح المطالب فی شرح دیوا ِن غالب، شاداں بلگرامی ۔<br />
سندھ میں ۔ یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
اردو شاعری، ص<br />
ید وان مہ لقابائی چندا،ص ۔<br />
۸٢<br />
١۳٢ ۸۳<br />
١۳٢<br />
اردو ئے قدیم، ص ۔<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
۸۴<br />
۴۵ ۸۵<br />
١٢۹<br />
سندھ میں اردو شاعری، ۔<br />
ص<br />
تذکرہ مخزن نکات ،ص ۔<br />
۸۶<br />
٢٧۹ ۸٧<br />
۳٢<br />
یدل کا دبستان ۔<br />
شاعری ،ص<br />
اردوئے قدیم ،ص ۔<br />
۸۸<br />
١٠١ ۸۹<br />
١۹۳<br />
یدل کا دبستان ۔<br />
شاعری، ص<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
۹٠<br />
١۵١ ۹١<br />
١۹۳<br />
سند ھ میں ارد ۔<br />
وشاعری، ص<br />
یدل کادبستان شاعری ،ص ۔<br />
۹٢<br />
١۹۳ ۹۳<br />
۸١<br />
کلیات سودا ج ا، ۔<br />
ص<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
۹۴<br />
١۴٧ ۹۵<br />
١٧۹<br />
سندھ میں ارد ۔<br />
وشاعری، ص<br />
ید وا ِن حالی ،ص ۔<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
۹۶<br />
١۹ ۹٧<br />
٢۵<br />
سندھ میں اردو شاعری، ص ۔<br />
۹۸<br />
١۹٢ ۹۹<br />
١٠۳<br />
تذکرہ بہار ستان ناز،ص ۔
١٠٠<br />
،<br />
پوشیدگی راز، مخفی معامالت ۔<br />
روح المطالب فی شرح دایو ِن غالب، شاداں بلگرامی، ص ۔ ١٠١<br />
١٠٢<br />
۳۴۶ ١٠۳<br />
۴۸<br />
١۸٢<br />
سند ھ میں اردو ۔<br />
شاعری، ص<br />
اردوئے قدیم، ص ۔<br />
١٠۴<br />
١٢۳ ١٠۵<br />
١۵٢<br />
یدل کا ۔ سندھ میں اردو شاعری ،ص ۔<br />
دبستان شاعری، ص<br />
اردوئے ۔<br />
قدیم، ڈاکٹر محمد باقر،ص<br />
١٠۶<br />
١٢۳ ١٠٧<br />
١۵۳<br />
یدل کا دبستان شاعری، ص ۔<br />
١٠۸<br />
١۶۵ ، ١٠۹<br />
٢١٠<br />
پنجاب میں ۔ نبیا غالب آغا باقر ،ص ۔<br />
اردو، حافظ محمو د شیرانی ،ص<br />
یدل کا دبستان ۔<br />
شاعری، ص<br />
کلیات ۔<br />
سودا ج ا، ص<br />
١١٠<br />
۳۳٧ ١١١<br />
١٢۸<br />
اردوئے قدیم ،ص ۔<br />
١١٢<br />
١۴۵ ١١۳<br />
١١۹<br />
تذکرہ مخز ِن ۔<br />
نکات، ص<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
١١۴<br />
۸١ ١١۵<br />
١۶<br />
اردوئے قدیم، ص ۔<br />
سندھ میں اردو شاعری، ص ۔<br />
١۶<br />
٢۴ ١١٧<br />
١٢۸<br />
۔<br />
تذکرہ مخز ِن نکات، ص ۔١<br />
١١۸<br />
١٠۵ ١١۹<br />
روح المطالب فی شرح دیوان غالب، ص ۔
ید وان درد،ص<br />
١٢٠<br />
٢٠١<br />
کلیا ِت قائم ۔<br />
ص،<br />
١۴١ ١٢١<br />
٢۳٠<br />
ج ١<br />
سندھ میں اردو ۔<br />
شاعری، ص<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
١٢٢<br />
١٠١ ١٢۳<br />
۹۵<br />
تذکرہ حیدری ،ص ۔<br />
تذکرہ حیدری ،ص ۔<br />
١٢۴<br />
٢۳۸ ١٢۵<br />
۸۸<br />
یدل کا دبستان ۔<br />
شاعری، ص<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
پنجاب میں اردو ،ص ۔<br />
١٢۶<br />
۳۴ ١٢٧<br />
٢٠۸<br />
سندھ میں اردو شاعری ،ص ۔<br />
١٢۸<br />
١٢٢ ١٢۹<br />
٢٠۵<br />
اردوئے قدیم، ص ۔<br />
ید وان مہ لقابائی چندا ،ص ۔<br />
١۳٠<br />
٢٠٠ ١۳١<br />
١۶۵<br />
ید وان ۔<br />
حالی، ص<br />
پنجاب میں اردو ،ص ۔<br />
١۳٢<br />
١۵١ ١۳۳<br />
۸۴<br />
یدل کا دبستان ۔<br />
شاعری ،ص<br />
پنجاب میں اردو ۔<br />
،ص<br />
یدل کا دبستان شاعری ،ص ۔<br />
١۳۴<br />
۸۴ ١۳۵<br />
۳۸۸<br />
تذکرہ مخزن نکا ت، ص ۔<br />
١۳۶<br />
۸۶ ١۳٧<br />
۳١۵<br />
اردوئے قدیم، ۔<br />
سندھ میں اردو شاعری، ص ۔<br />
١۳۸<br />
١۳۹ ١۳۹<br />
اردوئے قدیم ج ٢ ص، ۔
ص<br />
١۴٠<br />
١۵۴ ١۴١<br />
۳۳٧<br />
۳٠۶<br />
یدل کا ۔<br />
دبستان شاعری ،ص<br />
یدل کا دبستان ۔<br />
شاعری ،ص<br />
سندھ میں اردو ۔<br />
شاعری ،ص<br />
یدل کا دبستان شاعری، ص ۔<br />
١۴٢<br />
١۶۴ ١۴۳<br />
١۴۶<br />
پنجاب میں اردو، ص ۔<br />
١۴۴<br />
۶۸ ١۴۵<br />
١۵۹<br />
سندھ میں اردو شاعری ،ص ۔<br />
١۴۶<br />
ید وان مہ لقابائی چندا، ص ۔ ۹٧<br />
١۴۸ ۔ ١۴٧ ۔<br />
١۵٠ ۔ ١۴۹ ۔<br />
١۵٢ ۔ ١۵١ ۔<br />
١۵۴ ۔ ١۵۳ ۔<br />
١۵۶ ۔ ١۵۵ ۔<br />
١۵۸ ۔ ١۵٧ ۔<br />
١۶٠ ۔ ١۵۹ ۔<br />
١۶٢ ۔ ١۶١ ۔<br />
١۶۴ ۔ ١۶۳ ۔<br />
۶۶ ۔١ ١۶۵ ۔
١۶۸ ۔ ١۶٧ ۔<br />
١٧٠ ۔ ١۶۹ ۔<br />
-باب نمبر 3<br />
غالب تلمیحات<br />
کی شعری<br />
تفہ یم<br />
،<br />
تلمیح کے لغوی معنی رمز اوراشارہ کے ہیں لیکن شعری اصطالح میں<br />
کسی تاریخی واقعہ، مذہبی حکم، لوک داستانی کردار وغیرہ کو اس<br />
انداز سے نظم کیاجائے کہ شعر کا مضمون پ رلطف اورزوردار ہوجائے۔<br />
اس میں دو ایک الفاظ کو استعمال میں الیا جاتاہے۔ ان کو پڑھتے ہی<br />
پورا واقعہ ،قصہ معاملہ یاحکم وغیرہ قاری کے ذہنی گوشوں میں<br />
متحرک ہوکر قاری کے سوچ کو شعر میں موجود مضمون میں گم<br />
کردیتا ہے ۔ تلمیح کو حس ِن شعر کادرجہ حاصل ہے۔ شعر میں تلمیح<br />
سے متعلقہ لفظ یا الفاظ کو جونئے اور مخصوص مفاہیم ملتے ہیں اس<br />
سے ہی انہیں اصطالح کا درجہ حاصل ہوتاہے ۔<br />
عربی، فارسی اور برصغیر کی زبانوں میں تلمیح کا استعمال بڑا عام<br />
ہے اور اسے شعری زبان کا جز سمجھا جاتا ہے۔ اردو غزل نے تلمیح
یرہ<br />
کی شعری افادیت سے کبھی منہ نہیں موڑا ۔ اردو کے چھوٹے بڑے<br />
شاعر کے ہاں ا س کے استعمال کا رواج ملتا ہے۔غالب سیاسی و<br />
سماجی زوال اور فکری جدّت کے کناروں کے بیچ زندگی بسرکررہے<br />
تھے۔ انہوں نے اپنی فکری پرواز کے اظہار کے لئے تلمیح کی شعری<br />
افادیت سے بڑھ چڑھ کر فائدہ اٹھایا ۔ ان کے ہاں اس کے استعمال کی<br />
متعدد صورتیں ملتی ہیں<br />
روا * ہیں کرتے استعمال میں مفاہیم کر ہٹ یت سے<br />
معاملے یا واقعے بات،<br />
حاصل درجہ کا کوخاص<br />
عام * ہوجاتاہے<br />
ی صورت پیدا کرکے قاری کے سوچ میں ہلچل مچانے کے<br />
لئے بطور ہتھیار کام میں التے ہیں<br />
تقابل *<br />
یہاا استعمال کرتے ہیں<br />
تشب *<br />
پر حیرت کی جاتی تھی کو عام اورمعمولی قراردے کر<br />
اس سے بڑھ کر کسی طرف راغب کرتے ہیں<br />
* ،<br />
جس<br />
بطورطنز * ہیں کرتے استعمال<br />
کے یح<br />
کی<br />
حوالہ سے<br />
تلم * ہیں اٹھاتے مسئلہ کا استحقاق<br />
اہمیت<br />
مسترد * ہیں کرتے اجاگر کو وضرورت<br />
ورکو اس کی بعض خصوصیات کے تناظر میں برتر ثابت<br />
کرنے کے لئے تلمیح کا استعمال کرتے ہیں<br />
کمز *<br />
روی کے روائتی پیمانے اور چال کو تلمیح کے تیشے سے<br />
کاٹتے ہیں<br />
یپ *
یآت<br />
یگئ<br />
یآت<br />
اظہار * ہیں التے میں کام کو تلمیح لئے کے برتری<br />
ی سماجی معاملے کی وضاحت کے ضمن میں استعمال کرتے<br />
ہیں<br />
کس *<br />
ی کردار کے مقام ومرتبہ کی وضاحت کے باب میں تلمیح ان<br />
کے کام ہے<br />
کس *<br />
اگلے صفحات میں غالب کی غزل میں استعمال ہونے والی بعض<br />
تلمیحات کی شعری تفہیم کی ہے۔ جن میں درج باال عناصر کی<br />
کسی نہ کسی حوالہ سے )تلمیح کی( بازگشت سنائی دیتی ہے۔ ان<br />
معروضات کے حوالہ سے غالب کے قاری پر نہ صرف غالب کی فکر<br />
کے نئے گوشے وا ہوں گے بلکہ معلومات کی فراہمی کے باعث<br />
مطالعہء غالب کا پہلے سے زیادہ حظ اٹھایا جاسکے گا۔ اس ضمن میں<br />
اساتذۂ شعر کے کالم سے متعلقہ شعری اسناد بھی درج کر دی گئی ہیں<br />
آب بقا *<br />
ایسا پانی جس کے پینے سے دائمی زندگی میسّر ہو۔ فارسی<br />
روایات کے مطابق ظلمات میں ایک چشمہ بہتا ہے جس کے پانی میں<br />
یہ تاثیر ہے جو اسے پیتا ہے ہمیشہ کی زندگی حاصل کرتا ہے ۔<br />
مشہور ہے اس کا پانی حضرت خضر نے پی رکھا ہے اور عمر جاوداں<br />
رکھتے ہیں۔ وہ تمام دریاؤں اور چشموں کے نگران ہیں۔ بھولے<br />
بھٹکے مسافروں کی راہنمائی بھی کرتے ہیں)١( ہندوروایات کے<br />
مطابق دیوتاؤں اور رکھشسوں نے مل کر سمندر کی تہوں میں سے آب<br />
حیات حاصل کیا ۔ دیوتاؤں نے چھل سے یہ پانی پی لیا جبکہ رکھشس<br />
محروم رہے ۔یہی وجہ ہے کہ دیوتا حیات جاوداں رکھتے ہیں ۔ اسے
یان<br />
یان<br />
آبِ حیات اور آ ِب حیواں کا نام بھی دیا جاتا ہے ۔ اردو غزل کے شعراء<br />
نے اس تلمیح کو مختلف انداز اور حوالوں سے نظم کیا ہے ۔ مثالا<br />
ذوق اس کے وجود سے انکار کرتے ہیں اور آ ِب بقاسے متعلق<br />
روائتوں کومحض قصہ کہانیاں قراردیتے ہیں<br />
بقاکاذکر ہی کیا اس جہان فانی کہانیاں ہیں حکایا ِت خضر وآب بقا<br />
میں)٢( ذوق<br />
ذوق کا دعوی قرآن کی اس آیت قل من علیھا فان<br />
ایک دوسرے شعر میں ان کاانداز بڑاجارحانہ اور تضحیک<br />
ہے<br />
)۳( سے<br />
جولذت آشنائے مرگ ہوتا خضر تو وہ بھی نہ پیتا آب حیواں<br />
جاتا مرتا آب حیواں میں ذوق<br />
کو خضر چشمہ ظفر<br />
استوار ہے۔<br />
آمیز ہوگیا<br />
،<br />
)۴(<br />
خوش محض<br />
)۵(<br />
ہیں دیتے نام کا بی<br />
ڈوب<br />
اے سکندر نہ ڈھونڈ آ حی ات ِب<br />
ہے چشمہء خضر خوش بی ظفر<br />
میر صاحب ’’آبِ حیوان‘‘ کو ایک دوسرے زاویہ سے دیکھ رہے ہیں۔<br />
آب انسان اپنی حیثیت میں بڑی اعلی اورکام کی چیز ہے ۔ نس ِل<br />
آدمی کا اسی پرانحصار ہے ۔ اگر یہ ختم ہوگیا یا اس میں کسی قسم کی<br />
کمزوری یاکجی پیدا ہوگئی تو آدمی باقی نہ رہے گا ۔ اپنی حقیقت میں<br />
آبِ حیات ‘‘ہے اسی کے سبب انسان زمانے میں باقی ہے۔ شعر ’’یہی<br />
کہیں نسل آدمی کی اٹھ نہ جاوے اس زمانے میں مالحظہ فرمائ یے<br />
کہ موتی آب حیواں جانتے ہیں اب انساں کو میر<br />
)٧(<br />
)۶(
یعن<br />
یول<br />
یبن<br />
زہر<br />
غالب کے ہاں اس تلمیح کا استعمال بالکل الگ سے انداز کاحامل ہے<br />
مجھ کو وہ دوکہ جسے کھا کے نہ پانی مانگوں<br />
کچھ<br />
کا<br />
اور سہ ی بقا آ ِب اورسہی<br />
ہمیشگی تو موت کے بعد کی زندگی کو حاصل ہے ۔ محبوب کے لئے یا<br />
محبوب کے ہاتھوں مرنا الی اور معمولی عمل نہیں۔ا س حوالہ سے<br />
مرنے والے کب مرتے ہیں۔ اس طرح محبوب کادیا ہوازہر آب بقا‘‘ کا<br />
درجہ رکھا ہے۔ دوسراتِل تِل مرنے سے ایک بار مرنا کہیں بہتر ہے<br />
۔ا س زاویہ نظر سے زہر’’ آبِ بقا‘‘ ٹھہرتا ہے ۔<br />
نکلنا خلد سے<br />
’’<br />
آدم *<br />
تخلیق آدم کے بعد جنت کو حضرت آدم اور ان کی زوجہ حضرت حوا<br />
کا ٹھکانہ قراردیا گیا ساتھ میں یہ کہہ دیا گیا کہ ’’شجرِ ممنوعہ‘‘ کے<br />
قریب تک نہ جانا ورنہ ظالموں میں ٹھہروگے ۔ حضرت آدم کی بیوی<br />
حوا نے شیطان کے بہکاوے میں آکر شجر ممنوعہ کا پھل کھالیا اور<br />
آدم صفی ہللا علیہ السالم کو بھی کھال دیا۔ اس بشری بھول کے نتیجہ<br />
میں انہیں جنت سے نکال کر زمین پر بھیج دیا گیا قرآن کے عالوہ<br />
اس معاملے کا بائیبل کے عہد نامہ جدید کے پہلے صحیفے پیدائش‘‘<br />
میں ذکر ملتا ہے<br />
’’<br />
)۸(<br />
۹ (<br />
)<br />
چھوٹوں کی غلطیوں پر عموماا بڑوں کو شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے ۔<br />
چھوٹے بھی اس کیفیت سے گزرتے ہیں ۔ لغزشِ آدم کولغز ِش<br />
نوع انسان پر محمول کر رہے ہیں اور اس پرنادم ہیں<br />
ؔ<br />
ہم کووو شفیعِ محشر دیں پناہ بس ہے شرمندگی ہماری عذ ِر گناہ بس<br />
)١٠( ہے یول
ےکئ<br />
ینب<br />
یمٹ<br />
‘‘<br />
خوجہ درد کے نزدیک عباد ت ریاضت ’’گناہِ آدم‘‘ کا ثمرہ ہے ۔ اس’’<br />
گناہ کو دھونے کے لئے آدمی متواتر عبادت کی راہ اختیار<br />
ہوئے ہے<br />
)١١(<br />
سب طفی ِل گنا ِہ آدم ہے درد مت عبادت پہ پھولیو زاہد<br />
غالب کے نزدیک کوچہء محبوب سے بے آبرو ہو کر نکلنا، آدم<br />
خلد سے نکلنے سے مماثل ہے<br />
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن بہت بے آبروہوکر ترے<br />
کوچے سے ہم نکلے<br />
ابن مر یم *<br />
ابن<br />
،<br />
عیسی ؔ<br />
کے<br />
ان<br />
کو ہللا تعالی نے بن باپ کے پیدا فرمایا ۔ انہیں حضرت کی والدہ کے حوالہ سے ابن مریم کہا ہے۔ جب لوگوں نے حضرت<br />
کی گود میں بچہ دیکھا تو کہا کہ تمہارے باپ توایسے نہ تھے،<br />
مریم نے اپنی ماں کی بے گناہی<br />
تم نے یہ کیا کیا۔ اس وقت حضرت ہونے کا اعالن فرمایا)١٢(<br />
کی گواہی دی اوراپنے صاحب کتاب کو ہللا تعالی نے بیماروں کو ٹھیک کرنے کی طاقت<br />
حضرت عطا فرمائی ۔ اسی حوالہ سے ڈاکٹر کو ’’مسیحا‘‘ کانام دیا جاتا ہے ۔<br />
غالب نے بھی اپنے اس شعر میں اسی بات کو حوالہ بنای اہے<br />
مریم<br />
عیسی ؔ<br />
عیسی ؔ<br />
کرے ہوا<br />
اعجاز مسی حا *<br />
عیسی ؔ<br />
کوئ ی کرے دوا کی درد میرے کوئی<br />
حضرت کو ہللا تعالی کی طرف سے یہ معجزہ بھی میسّر تھا<br />
کہ آپ قم باذن ہللا کہتے تومردے زندہ ہوجاتے کے پرندے<br />
)١۳(
یعن<br />
یآئ<br />
بنا کر<br />
پھونک مارتے<br />
قائم چاند پوری<br />
تو وہ ہللا کے حکم سے فضا میں اڑنے لگتے<br />
کے ہاں اس تلمیح کا استعمال مالحظہ ہو<br />
)١۴(<br />
کرے گوکہ اعجاز عیسی ؔ<br />
وہ قائم<br />
ہے خر اسے، ہوں پہنچانتا میں کے شیخ<br />
)١۵(<br />
اعجاز<br />
دمِ<br />
مسیحا‘‘<br />
دیتے قرار بات ایک کومحض<br />
ہیں ’’غالب<br />
اک بات ہے اعجاز مسیحا اک کھیل ہے اور ن ِگ سلیمان مرے نزد یک<br />
مرے آگے<br />
ہیں الئے میں استعمال میں تناظر اس بھی عیسی<br />
مرگیا صدمہء یک جنب ِش لب سے غالب ناتوانی سے حری<br />
عیسی ؔ نہ ہوا<br />
دم ِف<br />
جنبشِ لب زندگی سے ہمکنار کرتی ہو ۔ بالشبہ بہت بڑا کمال ہے ۔<br />
جنبشِ لب موت سے ہمکنار کرتی ہو اوروہاں دم الی اور<br />
بیکار ٹھہرے تویہ اس سے بڑا کمال ٹھہرتا ہے ۔ یہ تلمیح اردو غزل<br />
میں استعمال ہوتی ہے ۔ مثالا<br />
بے فائدہ انفاس کو ضائع نہ کر اے درد ہردم<br />
پاس نہیں ہے د رد<br />
عیسی ؔ<br />
،<br />
)١۶(<br />
تجھے ہے عیسی دمِ<br />
)١٧(<br />
ہومبارک ہو مسیحا د ِم تا ِر رشتہ<br />
چندا فال فرخ یہ تجھے<br />
بیماروں<br />
حوالہ سے کے کی صحت<br />
ہوں مالحظہ مثالیں دوایک<br />
)١۸(<br />
ترے بیمار<br />
جہاں دار<br />
جودیکھا تئیں کے لب<br />
دواخوب کرتی نہیں کی مسیحا
ینب<br />
یول<br />
یب مار یہ ایسا نہیں کہ آوے بھی مسیحا مرے بالیں پہ تو کیا ہو<br />
جس کو شفا ہو<br />
جوعیسی ؔ<br />
) ١۹(<br />
محشر<br />
کی منت<br />
)٢٠( قائم چاند پوری ایسی زندگی پر حیف کرتے ہیں پذیر ہو<br />
وائے اس زیست پر کہ جس کے لئے ہوجئے منت پذیر قائم<br />
کا عیسی ؔ<br />
اورنگ سلی مان *<br />
حضرت سلیمان بنی اسرائیل کے تھے ۔ ہللا نے انہیں سلطنت اور<br />
حکومت عطا کی ۔ ان کے پاس مال و منال جاہ وجالل ،محالت یہاں<br />
تک کہ ان کے پینے کے برتن بھی خالص سونے کے تھے<br />
جانور اورعسکری سامان بھی موجودرہتا تھا۔ ان کے پاس ایک تخت<br />
تھا جو ہوا میں اڑتا تھا ۔ ہوا ان کے تخت کو لے کر اڑتی اور ایک دن<br />
میں دوماہ کا سفر طے کرتی حضرت سلیمان کے تخت کا مختلف<br />
قائم چاند پوری نے تخت حوالوں سے اردو شاعری میں ذکر آتا ہے<br />
سلیمان کے حوالہ سے قل من علیھا فان کے فلسفے کو اجاگر کیا ہے<br />
)٢١(<br />
،<br />
)٢٢(<br />
وہ تخت جو چلتا تھا پوچھیں گے سلیمان سے کہ کیدھر کیا برباد<br />
بہ توقیر ہو اپر قائم<br />
)٢۳(<br />
نے<br />
ہے<br />
کو بوریا کے نشینوں بوریا میں عشق<br />
تخ ِت سلیمان<br />
دکنی ؔ<br />
کاسا قراردیا<br />
ہے مقام کیا نے جن کے عشق تجھ میں کنج
سا<br />
ںوک<br />
اٹوٹ<br />
ںامیلس تختایروب<br />
اوہ<br />
)٢۴(<br />
لوی<br />
ؔ<br />
بلاغ<br />
نامیلس گنروا<br />
وک<br />
ضحم<br />
لیھک<br />
اشامت<br />
ے یدرارق<br />
ت<br />
۔ںیہ<br />
یناسنا<br />
تسارف<br />
یدنلبرس یک<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
اھکید<br />
ےئاج<br />
وت<br />
نا<br />
اک<br />
اہک<br />
ط غ<br />
ل<br />
ںیہن<br />
اتگل<br />
۔<br />
جآ<br />
ےس ینشور<br />
زیت<br />
راتفر<br />
ےرایط<br />
داجیا<br />
ےئگوہ<br />
ںیہ<br />
گنروا۔<br />
نامیلس<br />
یانع<br />
تِ<br />
یدنوادخ<br />
۔یھت<br />
نامیلس ترضح<br />
ےن<br />
ہی<br />
تخت<br />
دوخ<br />
داجیا<br />
ںیہن<br />
ایک<br />
اھت<br />
ہکبج<br />
ےس ینشور<br />
زیت<br />
اتفر<br />
ر<br />
اللہ ےرایط<br />
یک<br />
اطع<br />
یک<br />
یئوہ<br />
تسارف<br />
اک<br />
ہدنز<br />
دیواج<br />
توبث<br />
ںیہ<br />
کا<br />
لیھک<br />
ےہ<br />
ںامیلس گنروا<br />
ےرم<br />
کیدزن<br />
کا<br />
تاب<br />
ےہ<br />
زاجعا<br />
احیسم<br />
ےرم<br />
ےگآ<br />
* مرا<br />
ترضح<br />
حون<br />
۵ یک<br />
ںیو<br />
ےس تشپ<br />
صخش کیا<br />
اک<br />
مان<br />
داع<br />
اھت<br />
دیدش ۔<br />
دادشروا<br />
سا<br />
ےک<br />
ے یبود<br />
ٹ<br />
ےھت<br />
ںونودروا<br />
ہاشداب<br />
۔ےھت<br />
دیدش بج<br />
ایگرم<br />
بس وت<br />
ںوکلم<br />
اک<br />
دادش ہاشداب<br />
رارق<br />
ایاپ<br />
۔<br />
سا<br />
ےن<br />
ینتا<br />
یقرت<br />
یک<br />
ہک<br />
ایند<br />
اک<br />
ہاشداب<br />
نب<br />
ایگ<br />
۔<br />
ہو<br />
یئادخ<br />
اک<br />
یوعد<br />
اترک<br />
۔اھت<br />
سا<br />
تقو<br />
ےک<br />
ربمغیپ<br />
بج<br />
سا<br />
یک<br />
تیادہ<br />
وک<br />
ےئآ<br />
تنجروا<br />
یک<br />
تراشب<br />
۔ید<br />
سا<br />
ےن<br />
تشہب<br />
یک<br />
تلایصفت<br />
ےس نا<br />
ںیھچوپ<br />
۔<br />
ربمغیپ<br />
ادخ<br />
ےن<br />
۔ںیداتب<br />
سا<br />
ےن<br />
کیا<br />
لدتعم<br />
ہگج<br />
بختنم<br />
یک<br />
تشہبروا<br />
عورش اناونب<br />
ایدرک<br />
۔<br />
سا<br />
ماک<br />
رپ<br />
کیا<br />
ھکلا<br />
رودزم<br />
ماک<br />
ےترک<br />
ےھت<br />
۔<br />
بج<br />
ہی<br />
تشہب<br />
رایت<br />
اوہ<br />
وت<br />
سا<br />
ےن<br />
سا<br />
اک<br />
مان<br />
ےنپا<br />
اداد<br />
ےک<br />
مان<br />
رپ<br />
ِغاب<br />
مرا<br />
۔اھکر<br />
نآرق<br />
دیجم<br />
ںیم<br />
دِ اع<br />
مرا<br />
اک<br />
رکذ<br />
دوجوم<br />
ےہ<br />
۔<br />
ہیواعم<br />
نب<br />
ن یفسوبا<br />
ا<br />
ےک<br />
ےنامز<br />
ںیم<br />
اللہدبع<br />
نب<br />
ہثلاث<br />
ےنپا<br />
ٹنوا<br />
یک<br />
شلات<br />
اترک<br />
اوہ<br />
سا<br />
غاب<br />
ںیم<br />
چنہپ<br />
ایگ<br />
ہچنانچ<br />
سپاو<br />
رکآ<br />
وج<br />
تیفیک<br />
ن یب<br />
ا<br />
یک<br />
سا<br />
یک<br />
قیدصت<br />
بعک<br />
رابحا<br />
ےن<br />
یک<br />
)٢۵(<br />
ِغاب<br />
مرا<br />
یتاریمعت<br />
قوذ<br />
روا<br />
نسح<br />
و<br />
لامج<br />
یک<br />
تملاع<br />
ےہ<br />
۔<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
ہی
یعل<br />
یبن<br />
ینب<br />
یآئ<br />
اپنے حسن کا حوالہ رکھتی ہے۔ میر ظفر<br />
طرح باغ ارم کا نشان نہیں ملتا اسی طرح<br />
ہے بجا باغ ارم سے ہم اگر تشبیہ دیں نام سنتے ہیں<br />
کوئے دوست)٢۶ سا( یر<br />
،<br />
اسیر کا کہنا ہے۔ جس<br />
نشان کوئے دوست غائب ہیں<br />
نہیں پاتے نشان<br />
خواجہ درد سینہ و دل کے داغوں کو رش ِک ارم کرنے کی صالح<br />
ہیں<br />
سینہ و دل کے تئیں داغوں سے رش ِک گلزا ِر ارم کیجئے گا)٢٧(<br />
دیتے<br />
درد<br />
قائم چاند پوری نے کوچہء محبوب کو ارم کا مظہر قرار دیا<br />
گلگشت دو عالم سے ہو کیوں کر وہ تسلی زائرہو جو کوئی<br />
کوچے کے اِرم کا قائ م<br />
ہے<br />
ترے<br />
)٢۸(<br />
غالب ارم کو محبوب کے جوتے کے تلوں کے نقوش کے برابر قرار<br />
دیتے ہیں ۔ ارم تعداد میں ایک ہے جبکہ جوتوں کے تلوں کے نشان<br />
بہت سے اور ہر نشان ارم سے مماثل ۔ لطف لینے والوں کو ایسے<br />
جوتاگرکی تعریف کرنی چاہیئے ۔ اصل کمال تو اس جوتاگر کا ہے<br />
تیرا جہاں<br />
یا وب *<br />
ہیں دیکھتے ارم خیاباں خیاباں ہیں دیکھتے قدم نق ِش<br />
حضرت ایوب اسرائیل کے تھے ۔ اپنے صبر کی وجہ سے<br />
شہرہ رکھتے ہیں ۔ آپ کا عوض کی سر زمین سے تعلق تھا ۔<br />
زمین پر آپ ایسا کامل راست باز ’’نے آپ کو بہت کچھ دے رکھا تھا ۔<br />
خداسے ڈرنے واال اور بدی سے دور رہنے واال کوئی نہیں<br />
پھر آپ پر آزمائش سب مال و منال چھن گیا۔ آپ پر بیماری طاری<br />
)٢۹ ہللا(<br />
،<br />
) ۳٠ ( ‘‘ تھا
یال<br />
یگئ<br />
ہوئی ۔ سوائے ایک بیوی کے آپ کو سب چھوڑ گئے۔ اس کے باوجود<br />
آپ ہللا کے شکر گزار رہے۔ جب آزمائش ختم ہوگئی آ پ پر ہللا تع<br />
آخرایام میں ابتداکی نسبت زیادہ برکت ’’نے اسی طرح نوازشیں کیں ۔<br />
بخشی ۔ اس کے پاس چودہ ہزار بھیڑ بکریاں اور چھ ہزار اونٹ اور<br />
ایک ہزار جوتری بیل اور ہزار گدھیاں ہوگئیں ۔ اس کے سات بیٹے اور<br />
تین بیٹیاں ہوئیں ۔ اس سی عورتیں سرزمین میں نہ تھیں جو ایوب کی<br />
بیٹیوں کی طرح خوبصورت ہوں اور ان کے باپ نے ان کو ان کے<br />
بھائیوں کے درمیان میراث<br />
() ۳١ ‘‘ دی<br />
حضرت ایوب، حضرت یوسف کے داماد تھے ۔ آپ کی بیوی کا نام<br />
رحیمہ تھا۔ جو زلیخا کے بطن سے تھیں۔ بعضوں نے آپ کی بی بی کا<br />
نام زبا بنت یعقوب لکھا ہے۔ احمد رضا خاں بریلوی کا کہنا<br />
ہللا نے آپ کی تمام اوالدیں زندہ فرمادیں اور اتنی ہی اور اوالدیں ’’ہے ۔<br />
آپ نے ایڑھی عطاکیں ۔ آپ کی بی بی کو دوبارہ جوانی عطاک<br />
ماری چشمہ جاری ہوگیا۔ اس میں آپ نے غسل فرمایا اور صحت یاب<br />
ہوئے۔ دوسری بار ایڑھی مارنے کا حکم ہوا اس سے چشمہ جاری ہوا<br />
۔ جس میں سرد پانی ظاہر ہوا ۔آ پ نے پیا،باطنی بیماریاں<br />
دورہوگئیں)۳۴( اس حادثہ کے بعد آپ ایک سو چالیس برس زندہ رہے<br />
)۳٢(<br />
) ۳۳ ‘‘( ی<br />
۳۵ ()<br />
تکالیف برداشت کرنا اپنی جگہ ،بیماری پراف تک نہ کرنا بھی اپنی<br />
جگہ لیکن آپ نے مسی الضر) میرے پیچھے بیماری لگ ہے ۔(<br />
کہا ہے ۔ غالب کے نزدیک ایسا کلمہ منہ سے نکالنا گلے میں<br />
آتا ہے ۔ ہللا سب دیکھ رہا تھا پھر مسی الضر کہنے کی کیا ضرورت<br />
تھی۔ آپ کے منہ سے کچھ نکلنا صبر کی نفی کرتا ہے<br />
)۳۶(
یبن<br />
ینب<br />
یآت یچل<br />
ہی<br />
آپ نے مسی الضر کہا ہے تو سہ ی<br />
گال بھی یا حضرت ایوب ہے تو سہ ی<br />
برقِ تجل ی *<br />
موسی ؔ<br />
حضر ت اسرائیل کے صاحب کتاب تھے۔ فرعون کے<br />
محل میں آپ کا پالن پوسن ہوا۔ فرعون خدائی کا دعوی کرتا تھا۔ آپ<br />
نے اس تک ہللا کا پیغام پہنچایا۔ وہ آپ کا دشمن ہوگیا۔ اس کا دعوی<br />
غلط ثابت ہوا اور وہ دریا میں ڈوب کر مر گیا۔ حضرت کو ہللا<br />
نے کچھ معجزے عطا کررکھے تھے ۔ آپ اپنا ہاتھ بغل میں دبا کر<br />
نکالتے تو وہ اس طرح چمکتا کہ دیکھنے والوں کی آنکھیں چندھیا<br />
دی بیضا‘‘ کے نام سے اردو شاعری میں ’’ جاتیں۔ آپ کا یہ معجزہ<br />
مختلف حوالوں سے یا د رکھا گیا ہے ۔ آپ اپنا عصا زمین پر ڈالتے تو<br />
وہ اژدھا بن جاتا۔ آپ کی قوم نے آپ کومجبور کیا کہ وہ ہللا کو دیکھے<br />
بغیر ایمان نہیں الئیں گے ۔ آپ انہیں کوہ طور پر لے گئے۔کوہ طور پر<br />
جلوہ ہوا ۔ ان میں سے کوئی یہ جلوہ سہن نہ کرپایا۔ اس حوالہ سے<br />
اردو شاعری میں نظم ہوتی ہے۔ اسی ‘‘تلمیح ’’برقِ تجل ی<br />
ضمن میں ’’طور بھی بطور تلمیح استعمال ہوتا چال آتا ہے ۔<br />
موسی ؔ<br />
‘‘<br />
سعادت خاں ناصر کا خیا ل ہے ’’طور‘‘ پر ہونے والی تجلی کسی کے<br />
رخِ روشن کا مضمون ہے۔ کہانیوں میں پڑھتے آرہے ہیں۔ حسین<br />
شہزادی کے حسن سے مہم ج و شہزادہ غش کھا کر گرپڑا یا پھر اپنے<br />
آپے میں نہ رہا۔ حسن بہر طور متاثر تو کرتا ہے۔ بعض اوقات انسان<br />
اس کی تاب نہیں ال پاتا اور حواس باختہ ہوجاتا ہے ۔ کی قوم<br />
جلوۂ طور کو سہن نہ کرپائی تو یہ غیر فطری بات نہیں۔ ناصر نے<br />
جلوۂ حسن کو بڑے خوبصورت پیرائے میں نظم کیا ہے<br />
موسی ؔ
یعن<br />
یمل<br />
سمجھتا ہوں تجلّی طور کی موسی کہیں اس کو، میں شاعر ہوں<br />
ا سے مضمون کسی کے روئے روشن کا ناصر<br />
)۳٧(<br />
،<br />
قائم کے خیال میں دل کے جالنے کا انداز برق تجلی سے بہتر ہے ۔<br />
انہوں نے آت ِش دل کی شدت کو اس تلمیح کے توسط سے اجاگر کیا ہے<br />
جالیا کو ِہ طور تیں عبث بر ِق تجلّی سے اس آتش میں تو<br />
جل بجھنے کو دل کا طور بہتر تھا)۳۸( قائم<br />
موسی ؔ<br />
میر صاحب بھی آتش دل کے حوالہ سے موسی ؔ سے مخاطب ہوتے<br />
ہیں۔ ان کا کہنا ہے آت ِش دل نے شدت اختیار نہ کی تھی ورنہ اس آگ کا<br />
ایک شعلہ کو ِہ طور پرہونے والی صدتجلّیوں کے برابر تھا<br />
کی شعلہ بر ِق خرم ِن صد کو ِہ آتش بلند دل کی نہ تھی ورنہ اے کل یم<br />
)۳۹( طورتھا میر<br />
غالب مدلل بات کرتے ہیں ۔ انہوں نے جذبات سے اٹھ کرحقائق سے<br />
میل کھاتی بات کی ہے ۔ عطاظرف کے مطابق ہوتی ہے۔ ظرف سے ہٹ<br />
کر فیض خرابی کا سبب بنتا ہے<br />
گرنی<br />
دیتے<br />
غالم<br />
تھی<br />
ہیں<br />
رسول<br />
پہ ہم<br />
بادہ،<br />
مہر<br />
بر ِق<br />
ظر ِف<br />
کہتے<br />
تجلی<br />
قدح<br />
ہیں<br />
نہ<br />
خوار<br />
پر طور<br />
کر دیکھ<br />
طورتجلّی کا مستحق نہ تھا اِس لئے پھٹ گیا ی جوشراب اسے<br />
وہ اس کے ظرف سے زیادہ تھی۔ البتہ ہم پر وہ بجلی گرتی تو اسے<br />
برداشت کر سکتے تھے ۔ اس شعر سے مرزا نے تمام مخلوقات پر<br />
نوع انسانی کے اشرف و اعلی ہونے کا<br />
’’<br />
،
ی)<br />
ینب<br />
روشن ثبوت بہم پہنچایا<br />
(۴٠) ‘‘ ہے<br />
کعبے سے کی<br />
بتوں * نسبت<br />
بتوں کی پوجا کا رواج بہت پہلے سے چال آتا ہے۔ مشرکوں نے کعبے<br />
تک کو نہ بخشا، اسے بتوں سے بھر دیا ۔ حضرت ابراہیم کوبت شکنی<br />
کے جرم کی پاداش میں آگ میں پھینکا گیا ۔ آخرالزماں کے عہد<br />
میں بھی کعبہ کو بتوں سے بھر دیا گیا تھا ۔ فتح مکہ کے موقع پر آپ<br />
نے بتوں کی غالظت سے کعبہ کو پاک کیا۔ غالب نے اس معاملے<br />
کوبالکل الگ انداز میں مالحظہ کیا گیا ہے<br />
کعبے سے ان بتوں کو گوواں نہیں پہ واں کے نکالے ہوئے تو ہیں<br />
بھی نسبت ہے دور کی<br />
بظار اس شعر سے بتوں کے احترام اور توقیر کا پہلو نکلتا ہے۔ اس<br />
ضمن میں غالم رسول مہر کا کہنا ہے<br />
نے کعبے سے بتوں کی نسبت کے متعلق جو استدالل کیا<br />
ہے ۔ وہ منطقی نہیں، شاعرانہ ہے<br />
مرزاغالب ’’<br />
۴١ (<br />
)<br />
لئے کے محبوب<br />
بوئے پی رہن *<br />
۔ ہے آتا چال مستعمل ’’بت‘‘ لفظ بھی<br />
میرا کرتا لے جاؤاور اس کو ابا جان کے چہرے پر ڈال دینا کہ وہ<br />
پھر بینا ہوجائیں گے۔ جوں ہی قافلہ مصر چال کہ ان لوگوں کے والد<br />
عقوب نے کہہ دیا کہ اگر مجھے سٹھیایا ہوا نہ کہو۔ )ایک بات<br />
۔ ‘‘کہوں( کہ مجھے یوسف کی بو محسوس ہورہی ہے<br />
ہی ’’<br />
)<br />
۴٢ ( )<br />
استعمال کا تلمیح اس ہاں کے غالب<br />
دی کھئے
اسے یوسف کی بوئے نسی ِم مصر کو کیا پی ِر کنعاں کی ہوا خواہ ی<br />
پیرہن کی آزمائش ہے<br />
جام جم *<br />
جام جم حکمائے فارس نے بنایا ۔ اس کے ذریعے اسے ہفت آسمان کا<br />
حال معلوم ہو جاتا تھا ۔ اس پیالے میں سات قسم کے خط کندہ تھے:<br />
۔١ خط جور ٢۔خط بغداد۳۔خط بصرہ۴۔خط ارزق۵۔ خط درشک۶۔خط کا<br />
سہ گر٧۔ خط فروی نہ<br />
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ پیالہ کیخسرو نے بنایا تھا۔ یہ بھی کہا جاتا<br />
ہے کہ کیخسرو نے اس میں اضافہ کیا تھا ۔ تاہم یہ طے ہے جمشید<br />
کو شراب کے لئے جوپیالہ پیش کیا گیا اس کا نام جام جم تجویز کیا گیا۔<br />
،<br />
۴۳ ()<br />
اس تلمیح کا مختلف انداز سے اردو غزل میں ذکر ملتا ہے ۔میر<br />
صاحب نے جام جمشید کو فناکے فلسفے کو واضح کرنے کے لئے نظم<br />
کیا ہے<br />
،<br />
،<br />
)۴۴(<br />
وے صحبتیں کہاں گئیں جمشید جس نے وضع کیا جام کیا ہوا<br />
کیدھر وے ناونوش میر<br />
میر صاحب کے اس شعر سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ اس جام<br />
کا موجد جمشید تھا ۔<br />
کے حوالہ سے اجاگر ‘‘الطاف معاشرتی عدم توازن کو ’’جام جمش یدی<br />
کرتے ہیں<br />
ہے ہمیں الیا چرخ عدم سے دنیا راح ِت کو کسی جمشیدی جام کو کسی
یوہ<br />
اندوہ کھانے )۴۵(<br />
کو<br />
الطاف<br />
خواجہ درد جس میں الٹھی کے رویے کو<br />
تقدیر کا معاملہ بھی کہہ سکتے ہیں<br />
کررہے نمایاں<br />
سلطنت پر نہیں ہے کچھ موقوف جس کے ہاتھ آوے جام<br />
درد<br />
ہیں۔ اسے<br />
ہے ، سوجم<br />
)۴۶(<br />
غالب کے نزدیک جس چیز کا میسر آنا ناممکنات میں ہو، بھال کس کام<br />
کی۔ چیز اچھی ہے جوموقع بہ موقع میسّر آجائے ۔ یہ بھی کہ<br />
ضائع ہوجانے کی صورت میں فوراا اور پھرسے فراہم ہوجائے<br />
ساغر جم سے مراجام سفال اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا<br />
اچھا ہے<br />
قصہء حمزہ *<br />
حمزہ<br />
یں<br />
کا<br />
یہ<br />
جسے ، ہے قصہ ایک<br />
،<br />
کا اس ہیں۔ کہتے حمزہ امیر داستا ِن<br />
حضور ﷺ کے چچا حضرت امیر حمزہ جو جن ِگ احد میں شہید<br />
ہوئے ،سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ داستان فوق الفطرت واقعات پر استوار<br />
ہے ۔ لوگ اسے اس کے واقعات کے حوالہ سے بڑے شوق سے<br />
سنتے ہیں۔ اس میں حمزہ عمر وعیار مہ لقا وغیرہ کردار کہانی کی<br />
دلچسپی ختم نہیں ہونے دیتے ۔ عمر وعیار کی احمقانہ حرکات توجہ کا<br />
مرکز رہتی ہیں۔ غالب نے اس تلمیح کوبڑے خوبصورت انداز میں<br />
قصہء عشق کے حوالہ سے نظم کیا ہے۔ اس ضمن میں غالم رسول<br />
مہر کا کہنا ہے<br />
ممکن<br />
،<br />
ہے کہ عشق کی کیفیت بیان کرنے پر ہر بال کی جڑ<br />
کہ ’’
یگئ<br />
یائ<br />
سے خالص خون نہ ٹپکنے لگے؟ اگرایسا ہوتو سمجھ لینا چاہئے وہ<br />
عشق کی داستان نہیں بلکہ حمزہ کا قصہ ہے ۔ جسے لوگ تفریحاا<br />
سنتے اور ایک ایک واقع پر سردھنتے ہیں۔)<br />
۴٧ )<br />
حمزہ کاقصہ ہوا عشق کا ہرب نِ موسے د ِم ذکر نہ ٹپکے خوں ناب<br />
چرچا نہ ہوا<br />
خسرو، ، * فرہاد شریں<br />
خسرو ایران کا بادشاہ تھا ۔ شیریں اس کی کنیز تھی جونہایت<br />
خوبصورت تھی۔ فرہاد )کوہکن( اس پر عاشق ہوگیا۔ خسرو نے فرہاد<br />
سے پیچھا چھڑانے کے لئے فارس کی مشہور پہاڑی سے دودھ کی<br />
نہر نکالنے کی فرمائش کی ۔ فرہاد انجینئر تھا اس نے یہ کام کردکھا یا۔<br />
خسرونے ایک ک ٹنی کے ذریعے فرہاد تک یہ خبر پہنچا دی کہ شیریں<br />
انتقال کر ہے ۔ فرہاد نے اپنے تیشے سے خودکشی کرلی ۔یہ بھی<br />
کہا جاتا کہ خسرہ خود شریں سے محبت کرتا تھا ۔ اس نے دھوکہ سے<br />
فرہاد کی جان لے ل سای۔ دن سے شیریں خسرو سے نفرت کرنے لگی<br />
۔ خسرہ کا بیٹا بھی سے شریں سے محبت کرتا تھا اس نے شریں کی<br />
محبت میں باپ کو موت کے گھاٹ اتاردیا اور شیریں کو شادی کے<br />
لئے کہا۔ شیریں نے خسرو پرویز کے پیٹ میں خنجر گھونپ دیا ۔<br />
خودروتی ہوئی فرہاد کی قبر پر گئی۔ قبر شق ہوئی اور وہ اس میں<br />
) ( ۴۸ سماگئی<br />
فرہاد کے دودھ کی نہر نکالنے کے حوالہ سے ایک ضرب المثل<br />
’’جوئے شیر النا‘‘عام سننے کوملتی ہے۔ غالب کے ہاں اس ضرب<br />
المثل کا استعمال پڑھنے کوملتا ہےکاوکا ِو سخت جانی ہائے تنہ نہ<br />
صبح کرنا شام کا الناہے جوئ ِے شیر کا پوچھ
یعل<br />
وہ<br />
ان کرداروں کے ساتھ کچھ امور وابستہ نظر آتے ہیں<br />
خسرو ، * ہے کرتا خیانت اور جودغا ہے بادشاہ<br />
پرویز ناہنجار بیٹا جو ایک عورت کے لئے باپ کا قتل<br />
جائز سمجھتا ہے<br />
خسرو ، *<br />
اور محنت<br />
جدوجہد سے<br />
فرہاد ، * ہے عبارت<br />
یریںش * ہے وفا شعار اور خوبصورت<br />
اردو غزل کے شعرا نے ان تلمیحات کو مختلف حقائق کی وضاحت کے<br />
لئے استعمال کیا ہے<br />
مصحفی نے ان کرداروں کے حوالہ سے اپنے عہد کی تصویر کشی کی<br />
ہے<br />
ہوچکا دور خسر و و فرہاد اب نہ شیریں نہ جوئے شیر ہی ہے<br />
مصحف ی<br />
)۴۹(<br />
،<br />
انعام ہللا یقین کا کہنا ہے کہ اگر میں فرہاد ہوتا تو خسرو کو عشرت کا<br />
موقع ہی نہ دیتا، دودھ کی جگہ خون کہ نہر بہادیتا ۔ گویا فرہاد کاطرز<br />
عمل اور رد عمل درست نہ تھا<br />
نہ دیتا عیش کی خسرو کو فرصت قص ِر شیریں میں جومیں ہوتا تو<br />
جائے شیر جوئے خوں رواں کرتا یقین<br />
)۵٠(<br />
میر فرخ فرخ کے نزدیک خسرو کا جاہ ومال اپنی جگہ لیکن<br />
فرہاد سے لوگ کہاں ملتے ہیں<br />
گوہوا شیریں تجھے خسروکی دولت جاہ ومال پر کہیں ہوتا ہے پیدا
کوہکن سا آشنا فرخ<br />
قبر<br />
قائم چاند پوری نے کیا عمدہ مضمون نکاال ہے ۔ موت کی اذیت<br />
بھر کی ہے ،خواب شیریں تاقیامت ۔<br />
اذیت<br />
کے شق<br />
ایک<br />
ہمارا سر<br />
دم<br />
ہونے<br />
اور<br />
تیری سی<br />
کے سیناریو<br />
تاقیامت<br />
طرح<br />
ان میں<br />
خواب شیریں<br />
کوہ اے کاش<br />
کا<br />
ہے<br />
کن<br />
کہا<br />
پھٹتا<br />
مالحظہ<br />
فرمائ یں<br />
دم تو<br />
قائم )۵١(<br />
جہاں دار نے شیریں<br />
تمنا کی ہے<br />
حوالہ سے کے خط کے لبوں<br />
کی فرہاد پیشہء<br />
دار جہاں ہے چاہے میں عشق کے لبوں شیریں<br />
)۵٢(<br />
دار جہاں ہم کریں فرہاد ء پیشہ ہم تئیں اپنے<br />
حاتم فرہاد کو<br />
’’ سر<br />
چڑھا‘‘ کے القاب سے نواز تے ہیں<br />
سو طرح ہے عاشقی کے فن میں فرہاد بھی ایک سرچڑھا تھا<br />
حاتم<br />
)۵۳(<br />
چندا کا کہنا ہے کہ ناقص اور کامل کا کیا مقابلہ۔ پرویز کی حوس ناکی<br />
کو شیریں فرہاد کے عشق سے نسبت نہیں دی جاسکت ی<br />
پرویز کو نسبت نہیں فرہاد سے شیریں ناقص نہیں ہوتا کبھی کامل کے<br />
)۵۴( برابر چندا<br />
غالب کے ہاں یہ تینوں داستانی کردار موضوع گفتگوبنے ہیں ۔ شیریں<br />
کی موت کی خبر سن کر فرہاد کومرنے کے لئے تیشے کی کیوں
،<br />
ضرورت پڑی ۔ اسے ہارٹ اٹیک ہوجانا چاہئیے تھا یا پھر صدمے سے<br />
مر گیا ہوتا۔ غالب نے معاملے کو انسانی فطرت اورنفسیات سے جوڑ<br />
دیا ہے<br />
تیشے بغیر مر نہ سکا کوہ کن اسد سرگزشتہء خمار رسوم وقیود تھا<br />
پھر کہتے ہیں یہ تیشے کا کمال ہے کہ اس نے فرہاد کو شیریں سے<br />
ہمکنار کیا ۔ ان کا موقف یہ ہے کہ جب بھی کسی پر انحصار<br />
کروگے،مارے جاؤگے<br />
ہم سخن تیشے نے فرہاد کو شیریں سے کیا جس طرح کا کہ کسی میں<br />
ہو کمال اچھا ہے<br />
کہ ضر ِب تیشہ پہ رکھتا بضربِ تیشہ وہ اس واسطے ہال ک ہوا<br />
تھا کوہ کن تک یہ<br />
: پیرزن<br />
(<br />
غالب نے شیریں کی موت کی من گھڑت خبر لے کر جانے والی<br />
بڑھیا پیرزن( کو بھی بطور تلمیح نظم کیا ہے ۔ ایک طرف بڑھیا کو<br />
ب را بھال کہا ہے تو دوسری طرف کوہ کن کی سادگی پر افسوس کااظہار<br />
کیا ہے کہ اس نے خبر کی تصدیق کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہ<br />
کی<br />
دی سادگی سے جان، پڑوں کوہ کن کے پانو<br />
ہیہات کیوں نہ ٹوٹ گئے<br />
خضر<br />
،<br />
پیرزن کے پانو
ینب<br />
یبن<br />
بن یا<br />
/<br />
ہللا کے اور برگزیدہ بندے تھے ہیں ۔ آپ کی حیات و موت کے<br />
بارے میں اختالف پایا جاتا ہے ۔ آپ فریدون بادشاہ کے زمانے میں<br />
ایک بادشاہ کے بیٹے تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب کچھ یوں ہے<br />
(۵۵) ‘‘بل نوح ’’ بن بن سام ارفث بن عامر بن ملکا<br />
بریلو ی خاں رضا احمد بقول<br />
آپ ’’<br />
کی کنیت ابو العباس ہے آپ اسرائیل میں سے ہیں ۔ آپ نے<br />
دنیا ترک کر کے ز ہد اختیار کیا ۔ ۔۔۔۔ آپ کا اصل نام بلیا ہے ۔لقب خضر<br />
کی وجہ یہ ہے کہ جہاں بیٹھتے یا نماز پڑھتے ہیں وہاں اگر گھاس<br />
خشک ہوتو سرسبز ہوجاتی<br />
موسی ؔ<br />
(۵۶) ‘‘ ہے<br />
امام بخاری کی روایت کے مطابق حضرت کی حضرت خضر<br />
سے ہللا کے حکم کے مطابق مجمع الجرین میں مالقات ہوئی ۔حضرت<br />
نے ساتھ جانے کی اجازت طلب کی تاکہ وہ ان کے علو ِم<br />
باطن سے بہرہ ور ہوسکیں۔ انہوں نے اس شرط پراجازت دے دی کہ<br />
وہ صبر سے کام لیں گے اورکوئی سوال نہیں کریں گے۔ خضر نے<br />
کچھ ایسے کام کئے کہ حضرت کے صبر کا پیمانہ لبریز<br />
ہوگیا۔ حضرت خضر نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ آپ<br />
صبر نہیں کرسکیں گے اورحضرت کاساتھ چھوڑ دیا۔ چلتے<br />
وقت ہر فعل کی تشریح کردی۔ حضرت خضر کو دوامی زندگی<br />
میسر ہے ۔ نظر نہیں آتے صرف اولیا ہللا سے ملتے ہیں۔ اور سخت<br />
مصیبت میں بحکم الہی لوگوں کی مدد، خصوصاا رہنمائی کرتے ہیں<br />
موسی ؔ<br />
موسی ؔ<br />
)۵٧(<br />
موسی ؔ<br />
۵۸ ()<br />
دراز یا عمر ، وحیات موت رہنما، بطور خضر حضرت میں غزل اردو
یعل<br />
یان<br />
موسی ؔ<br />
پھر حضرت کے ساتھ نمودار ہوتے ہیں۔ شیخ حیدر<br />
نگاہ نے خوبصورت بی کو اعجاز خضر سے تعبیر کیا ہے۔ کلیم<br />
خضر کے سامنے زبان کھولنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے<br />
اعجاز خضر ہے سخن اپنا تو اے نگاہ آگے مرے<br />
زباں نہ ہو نگاہ<br />
ہوئے<br />
،<br />
،<br />
)۵۹(<br />
ہیں<br />
عبدالرؤف شعور<br />
ہاں کے<br />
کلیم کے منہ میں<br />
وارد Guide) ( رہنما بطور خضر<br />
نا سور زخم عشق<br />
ہو شعور<br />
خضر کام کرے<br />
راہ لئے شاہ تیرے تاکہ کا کا سبزے<br />
)۶٠(<br />
کے عمردراز نے چندا<br />
حوالے سے<br />
ہے کیا فوکس کو خضر<br />
)۶١(<br />
ہوتری عمر خضر<br />
بہ سال ہو سال گرہ تری ہی یوں ماہ جمال<br />
چندا<br />
قائم چاند پوری نے فرا ق کے حوالے سے خضر کی تلمیح کو پینٹ<br />
ہے طو ِل عم ِر خضر سے زیادتی تجھ بن اگرچہ نیم نفس سے کیا ہے<br />
بھی ہووے کم جینا قائم<br />
)۶٢(<br />
خواجہ درد صوفی ہیں ۔ دراز ِی عمر کو فلسفہء فنا کے تناظر میں<br />
مالحظہ کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اہل جذب و سلوک کے سامنے<br />
خضر اپنی طویل عمری سے بیزار ہوجائیں گے<br />
بیٹھا تھا خضر آکے مرے پاس ایک دم گھبر اکے اپنی زیست سے<br />
بیزار ہوگیا درد<br />
)۶۳(<br />
میر صاحب<br />
عشق سے کو خضر<br />
ہیں دیتے قرار ناواقف<br />
کہتے ہیں یاں کو خضر ر ِہ ہم کہیں تو پہنچوں میں عشق رہ ہوکے نابلد
یگئ یاہ<br />
گم راہ سنا )۶۴(<br />
میر<br />
کیا کیا<br />
غالب کا اپنا ہی انداز ہے ۔ خضر نے سکندرکے ساتھ چھل کیا ۔ آ ِب<br />
حیات خود پی گئے اور سکندر محروم رہا ۔ ایسے میں جب رہنما ہی<br />
چھل کرے تو کسی اور پر کیا بھروسا کیا جاسکتا ہے<br />
دار ا *<br />
خضر<br />
نے سکندر سے<br />
کوئ ی کرے رہنما کسے اب<br />
دارا فارس کاصاح ِب جالل بادشاہ تھا لیکن سکندر سے پٹ گیا ۔ دارا کی<br />
بیٹی سکندر سے بی ۔ ہندوستان سے واپسی پر سکندر کی موت<br />
قصر دارا میں ہوئی ارود غزل میں دارا کو مختلف حوالوں سے یاد<br />
رکھا گی اہے<br />
قائم چاندپوری نے سکندر ودارا کو جو جاہ وجالل کی عالمت سمجھے<br />
جاتے ہیں ۔ فنا کے آئینے میں مالحظہ کیا ہے<br />
ہے جو کچھ ہوش تو کردیدۂ عبرت سے نگاہ سن کے تو قصہ ء<br />
اسکندر ودارا کے تیءں قائم<br />
وحشمت جاہ ہاں کے غالب<br />
)۶۵(<br />
حوالہ سے کے<br />
مرے شاہ سلیماں جاہ سے نسبت نہیں غالب<br />
وداراب وبہمن کو<br />
روح القدس *<br />
فوکس دارا<br />
فریدون<br />
ہوا<br />
وجم<br />
ہے<br />
وکیخسرو<br />
حضرت جبرائیل کا ایک نام ہے ۔ انبیاء تک وحی پہنچانے کا فریضہ<br />
سرانجام دیتے رہے ہیں ۔ شب برات حضور کے ہمراہ تھے ۔ ایک مقام
ہیں۔) ۶۶<br />
،<br />
پر پہنچ کر آگے جانے سے انکار کردیا کہ آگے پر جلتے سا(<br />
حوالہ سے انھیں عقل سے منسلک پاتے ہیں ۔ یہ کردار صدیوں سے<br />
تہذیبوں اور معاشرتوں سے نتھی چالآتا ہے ۔ یہ کردار جس نام کے<br />
ساتھ آیا ہے ۔ معتبرا ور محترم ٹھہرا ہے ۔ جبرائیل جو بڑا اطاقتور اور<br />
بڑا زبردست ہے نے حضور ﷺکو تعلیم دی ہے۔ جب وہ آسمان<br />
کے )شرقی( اونچے کنارے پرتھا تووہ اپنی اصلی صورت میں سیدھا<br />
کھڑا ہوا آگے بڑھا پھر جبرائیل اور محمدﷺمیں دوکمان کا فاصلہ<br />
رہ گیا بلکہ اس سے بھی قریب تھا۔) ۶٧(ہندہ مذہب سے منسلک<br />
دیورشی )منی ور( بھی غالباا اسی کردار کانام ہے ۔ میر صاحب نے اس<br />
کردار کو روح االمین کے نام سے یادرکھا ہے<br />
سنیو ،جب وہ کھبو سوار ہوا تابہ روح االمین شکار ہوا)۶۸( میر<br />
روح القدس کالم شناس ہے ۔ریختہ سے آگاہ نہ سہی ،آہنگ ،ٹیون<br />
،موسیقت، لہجے اور لفظوں کے اتار چڑھا سے تو واقف ہے ۔ اسی<br />
بنیاد پر کالم غالب پر سرد ھنتا ہے<br />
پاتا ہوں ا س سے داد ،کچھ اپنے کالم کی روح القدس اگر چہ مراہم<br />
زباں نہ یں<br />
زمزم*<br />
حضرت ابراہیم جب اپنی بیوی اور بیٹے کو اکیال چھوڑ کرچلے گئے<br />
تو حضرت ہاجرہ صفا مروہ کی پہاڑیوں میں دوڑیں پانی نہ مل سکا ۔<br />
حضرت اسماعیل جو ابھی شیر خوار بچے تھے کی ایڑیاں رگڑنے<br />
سے ایک چشمہ پھوٹ نکال)۶۹(جو آج زمزم کے نام سے معروف ہے<br />
۔ حضرت ایوب کے لئے بھی چشمہ جاری ہوا ۔ حضرت موسی<br />
)٧٠(
ترا<br />
داغ<br />
نے زمین پر اپنا عصا مارا تو بارہ قبیلوں کے لئے بارہ چشمے جاری<br />
حج سے ‘ہوگئے زم زم آج بھی مکہ میں موجودہ ہے۔ حاج ی<br />
واپسی پر بطور تبرک اس چشمے کا پانی التے ہیں ۔ اور اپنے<br />
عزیزوں میں تقسیم کرتے ہیں ۔<br />
خداکے<br />
جنھیں<br />
دہلوی<br />
گھر<br />
ملتی<br />
کے<br />
میں<br />
نہیں<br />
ہاں<br />
)٧١(<br />
کیا<br />
وہ<br />
اس<br />
ہے<br />
تشنہ<br />
تلیمح<br />
کام<br />
کا<br />
زاہد<br />
زمزم<br />
استعمال<br />
بادہ<br />
بھی<br />
مالخطہ<br />
خواروں<br />
ہیں ہوتے<br />
کا<br />
ہو<br />
داغ<br />
ہی ’’<br />
چشمہ کعبے سے صرف چند گز کے فاصلہ پر مسجد الحرام کے<br />
اندر واقع ہے اس کا پانی پینا مسنون ہے ۔ عالوہ بریں صحت کے لئے<br />
) ( ٧٢ ۔ ‘‘ بھی مفید ہے<br />
غالب نے بالکل نئے انداز سے اس تلمیح کا استعمال کیاہے ۔<br />
زمزم کے کنارے پر بیٹھ کرپیتے رہے ۔ صبح زمزم کے پانی سے جامہ<br />
احرام کے دھبے دھو کر پچھلے گناہوں سے خالصی حاصل کرلی ہے ۔<br />
زمزم پی رات<br />
ز نا ِن مصر *<br />
اور صبحدم ہے پہ<br />
کے احرام جامہء دھبے دھوئے<br />
مصر کی عورتیں عزیز مصر کی زلیخا کو ایک غالم سے محبت کرنے<br />
پر لعن طعن کرتی تھیں ۔ اس پر ا س نے ان عورتیں کو بال بھیجا اور<br />
ان کے لئے مجلس آراستہ کی اور اس میں سے ہر ایک عورت کے<br />
ہاتھ میں چھری )اور ایک نارنجی دی اورکہہ دیا جب تمہارے سامنے<br />
آئے تو کاٹ کر ایک کاش اس کو دے دینااور یوسف سے کہا کہ اب ان<br />
کے سامنے سے نکل تو جاؤ۔ جب ان عورتوں نے اسے دیکھا تو اس<br />
’’<br />
)
یوہ<br />
( بت<br />
کو بڑا حسین پایا تو سب کی سب نے بے خودی میں اپنے اپنے ہاتھ<br />
کاٹ ڈالے اور کہنے لگیں ماشاء ہللا یہ آدمی نہیں ہے ۔ یہ ہونہ ہو<br />
بس ایک مغرز فرشتہ ہے ۔ زلیخاان عورتوں سے بولی کہ بس<br />
یہ تو ہے جس کی بدولت تم سب مجھے مالمت کرتی تھ یں<br />
ایک حدیث میں ہے ،کہ یہ چالیس عورتیں تھیں ان میں سے<br />
نو عورتیں حضرت یوسف کو دیکھ کر بے ہوش ہوکر مرگئیں ۔)٧۴(<br />
اس قرآنی واقعے کو غالب نے بڑی عمدگی سے پیش کیا ہے<br />
)<br />
‘‘( ) ٧۳<br />
سب رقیبوں سے ہوں ناخوش ‘پرزنانِ<br />
محوِ ماہ کنعاں ہوگئ یں<br />
غالب<br />
۔ ج<br />
تین کے فطرت کی انسان نے<br />
مصر سے<br />
کو گوشوں<br />
ہے<br />
واکی اہے<br />
رقیبوں سے آدمی )عاشق( ہمیشہ ناخوش رہتاہے الف ۔<br />
خوش زلیخا<br />
کسی کے انتخاب کی کوئی تعریف کرئے تو خوشی ہوتی ہے ب ۔<br />
پہنچے نقصان اسے ہویا مبتال میں دکھ رقیب<br />
ہوتی توخوشی<br />
کہ<br />
ہے<br />
زلیخا اس بات پر بھی خوش ہے کہ محبوب آزاد نہیں، اس پر گرفت<br />
کوئی مشکل کام نہیں ۔ یہ کہ زنان مصر نے جب انگلیاں کاٹ لیں تو<br />
زلیخا کھل پر گیا کہ اس نے جو مارماری ہے، واقعی اچھی اور کمال<br />
کے درجے پر فائز ہے ۔<br />
ساقی کوثر *<br />
ساقی بمعنی شراب پالنے والہ ‘ڈالنے واال‘پانی یا خون کا)٧۵(کوثر<br />
بہشت میں ایک نہر کا نام ،اس کا پانی دودھ سے سفید اور شہد سے<br />
میٹھا ہوگا۔ جو ایک بار پئے ساری عمر پیاس نہ لگے ۔ا س کا پانی
یول<br />
یول<br />
یعل<br />
ایک حوض میں پڑتا ہے ۔نام حوضے ست کہ درآخرت خوابدبودا مت<br />
آنحضرت ازاں خواہند آشامید )٧۶(رسول ہللا نے فرمایا کہ میں تم سے<br />
پہلے حوض کوثر پر موجود ہوں گا۔ تم لوگوں میں سے جو میرے پاس<br />
آئے گا۔ا س کا پانی پئے گا۔)٧٧(احمد رضا خاں بریلوی نے کوثر کو<br />
کے معنوں میں لیا ہے ۔ ‘‘خوبی ں<br />
،<br />
) ٧۸ ( ‘‘ ا<br />
،<br />
ساق ِی کوثر کوثرسے پالنے واال۔ دینا میں حضور سے کی پیروی<br />
خیرکثیر، جبکہ آخرت میں پینے کے حوالہ سے ۔اہل تشیع جناب<br />
امیر کو ساق ِی کوثر مانتے ہیں ۔ ہردوصورتوں میں بنیادی نقط تو<br />
پیروی ہے ۔ پیروی کی صورت میں فالح دنیا وآخردستیاب ہوسکتی ہے<br />
۔ فالح کی حاجت دنیا وآخرت میں رہتی ہے ۔<br />
ارود غزل میں اس تلمیح کا استعمال مختلف حوالوں سے پڑھتے<br />
سننے کو ملتا ہے ۔ دکنی کے ہاں یہ تلمیح محبوب کے حوالہ<br />
سے نظم ہوئی ہے ۔ مشترک عنصرلذت<br />
ؔ<br />
: ہے<br />
جنت حسن میں کیا حق نے حو ِض کوثر مقام مجھ اب کا<br />
دکن ی<br />
)٧۹(<br />
جناب حسین کے غم میں بہنے والے آنسوؤں کو قائم چشمہء آ ِب<br />
کوثرکا نا م دیتے ہیں<br />
ہے جو چش ِم تر بہر اب ِن<br />
قائم<br />
ؔ<br />
بہ از چشمہ ء آ کوثر ہے وہ<br />
)۸٠(<br />
مصحفی ؔ<br />
کے خیال میں ساقی کی موجودگی اور اس پر اعتماد رکھنے<br />
کی صورت میں تشنگی کا سوال ہی نہیں اٹھتا وہ اس لئے کہ
یکئ<br />
مصحفی ؔ<br />
نہ ہوگی جان<br />
مداح ہے ساق<br />
کے وقت ہرگز تشنگی غالب<br />
ِی کوثر مصحفی<br />
تواے کہ<br />
ؔ<br />
کا) ۸١(<br />
ہے کیا استعمال دعائیہ کا تلیح اس نے چندا<br />
یاساق ِی کوثر یہی چندا<br />
خرابات چندا<br />
تنگ ملے جو ان سے ہے دور یہ ہے دعا کی<br />
)۸٢(<br />
غالب کا کہنا ہے پالنے واال کل پالئے یا کل پیا جائے گا۔ کیا عجیب<br />
بات ہے پینے کی ضرورت آج ہے تو )معاذہللا کی توہین ہے ۔<br />
) ساقی<br />
کل کے لئے کر آج نہ خست شراب میں یہ سوئے ظن ہے ساقی کوثر<br />
کے باب میں<br />
ایک دوسری جگہ فرماتے ہیں دنیا کے غم بہت سہی لیکن غم غلط<br />
کرنے کے لئے شراب موجود ہے ۔ آخرت میں اگر کوئی غم ہوا تو<br />
کیسی چنتا ’’غالم ساق ِی کوثر ہوں<br />
بہت سہی غم گیتی شراب کم کیا ہے غالم ساق ِی کوثر ہوں مجھ کو کیا<br />
غم ہے<br />
سکندر<br />
۳٢۳تا۳۵۶ق م فلپ دوم کا بیٹا، مقدونیہ کا بادشاہ تھا ۔ ۳۳برس کی<br />
عمر میں بخت نصر کے محل میں ٹائی فائڈ میں مبتال ہو کر فوت ہوگیا<br />
۔ اس کا شمار دنیا کے عظیم جرنیلوں میں ہوتا ہے۔ اس کی فتوحات<br />
کادائرہ دریائے بیاس تک پھیال ۔ اس نے ایرانی بادشاہ دارا سوم اور<br />
راجہ پورس جسے عظیم یدھاؤں کو شکست سے ہمکنار کیا۔ سکندر<br />
عہد قدیم کی انتہائی رومانی شخصیت خیال کیا جاتا ہے ۔ ادبی روایت
یول<br />
یول<br />
کے مطابق سکندر آئینہ کاموجد ہے یا اس کے عہد میں آئینہ دریافت<br />
ہوا ۔ اس نے شہرا سکندریہ تعمیر کرایا وہاں ایک آئینہ نصب کرایا<br />
جس مینار پر آئینہ نصب کیاگیا اس کی بلندی ۳٠٠گز اور قطر سات گز<br />
تھا۔ اس آئینے میں قسطنطنیہ کے سارے شہر کا عکس نظر آتا تھا۔<br />
سکندر ذوالقرنین نے کاکیشیا کے نیچے بسنے والوں کو یاجوج<br />
ماجوج سے بچانے کے لئے ایک لوہے اور تانبے کی دیوار بنوائی ۔<br />
کہا جاتا ہے کہ یاجوج ماجوج قوم کے لوگ اس دیوار کو چاٹتے ہیں ۔<br />
یہ کاغذ کے برابر رہ جاتی ہے تو چاٹناچھوڑ دیتے ہیں ۔ اگلے دن پھر<br />
اسی طرح مضبوط ہوجاتی ہے ۔قرب قیامت میں وہ اس دیوار کو چاٹنے<br />
میں کامیاب ہوجائیں گے ۔ یاجوج ماجوج روئے زمین پر پھیل جائیں<br />
گے ۔ ہر چیز کو نیست ونابو د کر دیں گے ۔<br />
سکندر ہندوستان میں وارد ہوا ۔ اس نے اور اس کی قوم نے یہاں قیام<br />
کیا۔ کچھ لوگ یہاں آباد ہوگئے باقی واپس چلے گئے ۔ یونانی قوم کی<br />
نسل آج بھی موجود ہے اور اپنی الگ سے روایات رکھتی ہے<br />
۔سکندربہادری اور ایجاد کے حوالہ سے اپنا مقام رکھتا ہے ۔لفظ آئینہ<br />
بہت سے مجازی اور عالمتی مفاہیم میں مستعمل چالآتا ہے ۔ سکندر<br />
کے متعلق بہت سے حوالے ارود غزل میں برصغیر کی اپنی روایات<br />
سے ہم آہنگ ہو کر وارد ہوئے ہیں ۔ دکنی نے محبوب کے رخ کو<br />
آئینہء سکندری سے زیادہ صاف وشفاف بتایا ہے<br />
شرمندہ ہو تجھ مکھ کے دکھے بعد سکندر بالفرض بنادے اگر آئینہ<br />
قمر سوں<br />
)۸۳(<br />
آب حیات ‘‘پینے کی خواہش کو ارود غزل کے ’’حاتم نے سکندر کی<br />
مزاج کے مطابق پینٹ کیاہے ۔
یعل<br />
یکئ<br />
جوں سکندر کے<br />
حی ات آ ِب حسرت میں دل تھی<br />
)۸۴(<br />
اشتیاق مجھے کا بوسے کے لب تجھ طرح اس<br />
حاتم<br />
‘‘<br />
واعظ اس کا ’’روال تو بہت ڈالتا ہے لیکن اس کے ذائقے اور سرور<br />
سے خود بھی محروم ہے اوروں کو محض کہانیاں سنا رہے۔ جبکہ<br />
بقول غالم رسول مہر<br />
ہے جو کچھ ہوش تو کردیدۂ عبرت سے نگاہ سن کے تو قصہء<br />
اسکندرودارا کے تیءں قائم<br />
)۸۵(<br />
کے تناظر میں فوکس کیا ‘‘میرانیس نے سکندر کو ’’دیوار سکندر ی<br />
ہے ۔<br />
اندر کے دردریا تیں یوں بنے<br />
کہ ششدرہوگئی سدِسکندری<br />
ان یس )۸۶(<br />
شیخ قادر مصنف نے بلند بختی کے حوالہ سے سکندر کا ذکر<br />
چھیڑا ہے ۔ ان کا کہناہے سکندر نے تو محض ایک آئینہ دریافت کیا<br />
تھا لیکن ہماری مالقات ہر روز آئینہ چہرروں سے ہوتی ہے<br />
آئینہ زورں سے رہتی ہے مجھے صحبت روز اے فلک تو نے دیابخ ِت<br />
سکندر مجھ کو مصنف<br />
غالب<br />
خضر<br />
)۸٧(<br />
کا کہنا ہے سکندر نے خضر پر انحصار کیا ،مارکھا گیاکیا کیا<br />
نے سکندر سے اب کسے رہنماکرے کوئ ی<br />
جب تک اپنے فیصلے خود کرتا رہا کامیاب رہا جونہی اس نے اپنی<br />
ذہانت اور کوشش سے منہ پھیرا خالی ہاتھ واپس لوٹا۔ بقول غالم<br />
رسول مہر
یعل<br />
۔٢<br />
یعل<br />
مثال سب کے سامنے ہے اب کوئی کسی کو کس بھرو سے پر<br />
رہنما<br />
ہی ’’<br />
(۸۸)‘‘ کرے<br />
ی شراب کی یہ خوبی تو ہے ناکہ خود بھی پیتے ہیں اور<br />
۔ ‘‘ دوسروں کو بھی پالسکتے ہیں<br />
ہمار ’’<br />
۸۹ ( )<br />
شعر مالخط فرمائیں ۔<br />
واعظ نہ تم پیونہ کسی کو پال سکو کیا بات ہے تمہاری شراب طہور کی<br />
حج :<br />
<br />
یا عمرہ کے موقع پر حاجی لوگ خانہ کعبہ کے گرد طواف<br />
چکر کاٹتے ہیں ۔ اس فعل کے بغیر حج یا عمرہ نہیں ہوتا ۔ یہ حج یا<br />
عمرہ کے لوازمات اور فرائض میں داخل ہے ۔ یہ لفظ اِن ہی معنوں<br />
کے لئے مخصوص سمجھاجاتاہے۔ اس کے لغوی معنوی چکر کاٹنا<br />
کے ہی ہیں ۔ غالب کے ہاں ان ہی معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔<br />
دل پھر طوائ ِف کوئے مالمت کو جائے ہے<br />
پندارکا صنم کدہ ویراں کئے ہوئے<br />
جناب ابوطالب کے بیٹے ،جناب عبدلمطلب کے پوتے اور جناب<br />
رسالت مآب کے چچازاد بھائی اور داماد ہیں ۔ امامیہ مسلک سے متعلق<br />
لوگ آپ کو پہال امام قراد دیتے ہیں ۔ اور آپ کو وحی رسول کہتے ہیں۔<br />
جناب رسالت پناہ کے دوقول آپ کے متعلق کہے جاتے ہیں١۔<br />
جس کا میں موال اس کا موال<br />
یعل : *<br />
میں علم کا شہر ہوں<br />
اس کا دروازہ ہے<br />
آپ شجاعت ،انصاف ،علم وفضل ،تقوی ،قناعت وغیرہ کے حوالہ سے<br />
یاد رکھے جاتے ہیں ۔ آپ کی کتاب ’’نہج الباللغہ ‘‘جو آپ کے خط بات
۔١<br />
۔٢<br />
یول ۔۳<br />
ینب<br />
یکئ<br />
یگئ<br />
)<br />
،خطوط اور اقوال پر مشتمل ہے ۔ آپ کے علم ودانش ،نکتہ ،بینی<br />
اورفصاحت وبالغت کے حوالہ سے تسلیم کی جاتی ہے ۔ جنگ بدر اور<br />
جنگ احد میں جوآپ نے شجاعت کا نمونہ پیش کیا اس کی مثال نہیں<br />
ملتی ۔ آپ کو فاتح خیبر کے حوالہ سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔ آپ<br />
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ راشد ہیں۔ غالب کے ایک شعر میں پانچ<br />
حوالوں سے آپ کا ذکر ہواہے<br />
)<br />
۔۵ امام )ظاہروباطن امیر)صورت حفی ۴۔ اسد ہللا<br />
جانشی ِن<br />
قائم نے سکندر ودارا کے<br />
فنا ہونے کے حوالے سے<br />
شراب طہور *<br />
،<br />
جوبڑے جاہ وجالل کے مالک تھے، کے<br />
دنیا کی بے ثباتی کاتذکرہ کیاہے ۔<br />
نیکوکاروں کو قیامت کے روز ا ن کے نیک کاموں کے صلہ میں پاک<br />
شراب مہیا کئے جانے کا ہللا نے وعدہ کیا ہے ۔ اس کا متعدد بار قرآن<br />
مجید میں ذکر آیا ہے ۔ اس میں نشہ نہیں ہوگا۔ اس کے پینے سے<br />
سرور اور سکون میسر آئے گا۔ اس کی اہمیت پر حوالوں سے<br />
روشنی ڈالی ہے ۔ دنیا کی شراب میں نشہ ہے اور شر اور فساد<br />
پھیالنے کاموجب بھی بنتی ہے ۔ حواس پر اثرانداز ہوتی ہے ۔ انسان<br />
اپنے آپے میں نہیں رہتا ۔شراب طہو ِر ان دونوں منفی عناصر سے مبرا<br />
ہے ۔ غالب عمومی ڈگر سے ہٹ کر بات کررہے ہیں۔ شراب طہور فرد<br />
کے لئے ہے ۔ آج میسّر نہیں ۔ یہ کسی شراب ہے۔ قبلہ معین الدین<br />
چشتی ؔ کا ایک شعر شہرت عام رکھتاہے ۔<br />
السیف اِالعلی الفتح دگار پرور قوت داں یز مرداں شیر شاہِ<br />
االذوال فقار
یعل<br />
یعل<br />
ینب<br />
یوہ<br />
ابو تراب حیدر ،<br />
یاد کیاجاتاہے ۔<br />
، صفدر<br />
،جنا ِب امیر وغیرہ کے ناموں سے بھی آپ کو<br />
قائم چاند پوری نے ابو تراب اور امام کے لقب سے نظم کیاہے۔ ہر لفظ<br />
احترام اور محبت کے جذبے سے سر شار نظر آتاہے<br />
جوں سرمہ کیوں نہ چشم میں قائم کی ہوجگہ آخروہ خا ِک پا ہے ش<br />
بوتراب کا قائم<br />
)۹٠(<br />
ِہ<br />
قائم نکال)۹١( نہ کچھ امام جزنام قائم کو قافیے میں تھا سوچے<br />
چندا کا ہر مقطع مدحِ<br />
استعمال مالحظہ ہو<br />
امی باطن و ظاہر امام<br />
ؔ<br />
طور *<br />
طور<br />
دوحوالوں سے<br />
ب۔<br />
ِر صورت<br />
معروف<br />
ا ستوار پر<br />
ومعنی<br />
ہے<br />
ہے۔غالب<br />
ولی<br />
کے<br />
اسد ہللا<br />
اس ہاں<br />
ِن جانشی<br />
تلمیح<br />
طور پر حضرت موسی ؔ ہللا تعالی سے ہم کال م ہوتے تھے ۔ الف ۔<br />
اسی حوالہ سے انہیں کلیم ہللا کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے<br />
برقِ<br />
کیا<br />
تجل ی<br />
دے آگ<br />
کا<br />
ہے<br />
کے متعلق یہ دونوں حوالے اردو غزل کا حصہ ہیں ۔ تمثیلی<br />
طور کا استعمال ملتاہے۔ اس ’’ نسبتی اور عالمتی مفاہیم میں بھ ی<br />
ضمن میں دو ایک مثالیں مالحظہ ہوں ۔ میر صاحب کے اس شعر کی<br />
یک کارفرمائی موجو دہے ‘‘رگوں میں برق تجل ی<br />
کے<br />
طور ‘‘ ’’<br />
،<br />
‘‘<br />
کی کو طور<br />
’’<br />
تر ِک سرکشی<br />
ہیں کی اس شعلے
یعن<br />
شرارت کی )۹٢(<br />
بانیاں<br />
میر<br />
قائم چاند پوری نے اپنے اس شعر میں بر ِق تجلی کے حوالہ سے<br />
طور کی بات کی ہے<br />
’’<br />
،<br />
موسی ؔ<br />
‘‘<br />
جالیا کو ہ تیں عبث بر ِق تجلی سے اس آتش میں توجل<br />
بجھنے کو دل کا طوربہتر تھا قائم<br />
)۹۳(<br />
‘‘<br />
طور کا بر ِق تجلی کے حوالہ سے ذکر کی اہے ’’غالب نے بھ ی<br />
گرنی تھی ہم پہ بر ِق تجلی<br />
دیکھ کر<br />
،<br />
،<br />
خوار قدح ظر ِف بادہ، ہیں دیتے پر طور نہ<br />
شیفتہ کے خیال میں نگا ِہ التفات کی طرح تجلی بھی خصوص کا مقدر<br />
بنتی ہے<br />
ممکن نہیں وہ بر ِق نگہ غیر پر پڑے<br />
محال جزطور اور پر ہو تجلی ہے)۹۴ شی( فتہ<br />
فتنہء قی امت *<br />
،<br />
،<br />
،<br />
فتنہ عربی لفظ ہے جس کے معنی آزمائش کے ہیں جبکہ اردو میں<br />
شرارت چاالکی ہنگامہ جھگڑ ا کے معنوں میں استعمال<br />
ہوتاہے۔ قیامت آزمائش کا دن ہوگا۔ کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا۔<br />
افراتفری بے چینی گھبراہٹ بے چارگی اور بے بسی کا عالم ہوگا۔<br />
بے ہنگم شور ہوگا ۔ ہر کسی سے اس کے کئے کا حساب لیا جائے گا۔<br />
اس حساب کے مطابق جزا وسزاملے گی ۔ اس کے لئے حشر‘‘ کالفظ<br />
بھی استعمال میں آتا ہے۔ حشر ی ایک مقام پر اجتماع کبھی<br />
اکیال اور کبھی مرکب کی صور ت میں ،یہ دونوں الفاظ استعمال میں<br />
’’<br />
)۹۶(<br />
)۹۵(<br />
،<br />
،<br />
،
یمت<br />
آتے ہیں ۔ اردو غزل کے شعرا نے ساِ حوالہ سے مستعمل الفاظ کو<br />
سماجی ، سیاسی اور معاشی حاالت کے تناظر میں استعمال کیاہے۔ ان<br />
استعماالت میں قیامت سے متعلق عناصر، مجازی کنا یتہ یا عال<br />
حوالہ سے موجو د رہتے ہیں۔<br />
،<br />
غالب نے سرو قامت کے پیش نظر قیامت کے فتنے کا ذکر کیا<br />
ہےترے سروقامت سے اک ق ِد آدم قیامت کے فتنے کا کم دیکھتے ہیں<br />
خواجہ<br />
اس<br />
ہے کہنا کا حالی<br />
سے فتنہء قیامت کمتر ہے ۔ دوسرے یہ معنی بھی ہیں کہ<br />
تیر اقداسی میں سے بنا ہے،<br />
سروقامت ’’<br />
) ۹٧ گیا) ہو کم آدم ق ِد ایک وہ لئے<br />
کی اہے استعمال حشر‘‘ فتنہء ’’ نے شیفتہ<br />
گور میں یا ِد ق ِد یار نے سونے نہ دیا فتنہ ء حشر کو رفتار نے سونے<br />
نہ دیا)۹۸ شی( فتہ<br />
ایک دوسری جگہ غالب<br />
میں التے ہیں<br />
استعمال ‘‘ حشر فتنہء ’’ حوالہ سے کے قدہی<br />
یںم متعق ِد فتنہ ء محشر نہ ہوا جب تک کہ نہ دیکھا تھا ق ِد یارکا عالم<br />
تھا<br />
قدما<br />
شیفتہ<br />
بے<br />
کی<br />
پردہ<br />
معنوی<br />
نے<br />
وہ<br />
’’<br />
تفہیم<br />
ہنگامہ<br />
گے آئیں<br />
کے<br />
ء<br />
تو<br />
بعد<br />
محشر<br />
کیسے<br />
فتنہء<br />
بھی ‘‘<br />
محشر<br />
مجھے<br />
واضح<br />
استعمال<br />
ہوگی<br />
ہوتاہے<br />
کی اہے<br />
اے شیفتہ<br />
ہنگامہ ء
محشر کی شکایت )۹۹ شی(<br />
فتہ<br />
،<br />
،<br />
‘‘اپوانپ ی ’’<br />
’’ شورِ<br />
غالب نے زندگی کی افراتفری ،بے چینی بے سکونی<br />
ہیی تلمیح محشر‘‘ مرکب اور شور شرابے کے حوالہ سے<br />
اضافی کی صورت میں استعمال کی ہے<br />
لے گیا تھا گور میں وائے واں بھی شورِ محشر نے نہ دم لینے دیا<br />
ذوقِ تن آسانی مجھے<br />
قائم چاند پوری نے بڑ ا عمدہ خیال پیش کیاہے۔ دل کے مقاب ِل شور<br />
محشر کی بھال کیا حیثیت ہے<br />
شورِ محشر سے ہے پروامجھے کیا<br />
ساخلل جاؤں گا قائم<br />
! ےا<br />
)١٠٠(<br />
دل لئے ہمراہ کہ جب واعظ!<br />
آی اہے؛ میں استعمال ‘‘ قیامت ’’ شور ہاں کے درد خواجہ<br />
اے شو ِر قیامت رہ اودھر ہی میں کہتا ہوں چونکے نہ<br />
کوئی د ِل شوریدہ درد<br />
سے ابھی یاں<br />
)١٠١(<br />
غالب نے<br />
رویوں کی<br />
’’<br />
روزِ محشر ‘‘کو یوم الحساب کے معنوں میں ،انسانی<br />
مذمت اور تذلیل و تضحیک کے حوالہ سے استعمال کی اہے<br />
بچتے نہیں مواخذہ ء روز حشر سے قاتل اگر رقیب ہے تو تم گواہ ہو<br />
میر محمدیارخاکسار کے ہاں بھی یہ تلمیح انسان کے منفی رویے پر<br />
روشنی ڈالتی ہے<br />
تیغِ قاتل سے ہوئے محروم بے تقصیرہم روز محشر کو اٹھیں گے گور<br />
سے دل گیر ہم خاکسار<br />
)١٠٢(
‘‘<br />
یوم الحساب مرکب نظم کی اہے ’’ میر صاحب نے<br />
اگتے تھے دس ِت<br />
تھا میر<br />
الحساب م یو ء نمونہ چمن بہم صح ِن گل داما ِن و بلبل<br />
)١٠۳(<br />
’’<br />
نے استعمال کیا<br />
حشر ونشر‘‘ غالب اس تلمیح کا ایک اور بہروپ ہے<br />
نہ حشرونشر کا قائل نہ کیش وملت کا خدا کے واسطے ایسے کہ پھر<br />
ستم کیا ہے<br />
: فریدون<br />
فریدون حضرت خضر کے زمانے میں صاح ِب جالل وجاہ بادشاہ گزرا<br />
ہے۔ قائم کا کہنا ہے اشیاء آدمی کے حوالہ سے حیثیت رکھتی ہیں ۔<br />
آدمی نہیں تو اشیاء کس کام کی ۔ قائم کے اس شعر سے فنا کے<br />
فلسفے پر بھی روشنی پڑتی ہے<br />
غالب نے فریدوں کو جاہ وحشمت کے حوالہ سے فوکس کیا<br />
مرے شاہ سلیماں جاہ سے نسبت نہیں غالب فرید ون وجم وکیخسرو<br />
دراب ولبمن کو<br />
: کاغذی پیرہن<br />
زمانہ ء قدیم میں ایران میں مظلوم کاغذی لباس پہن کر بادشاہ کے<br />
حضور پیش ہوتا۔ یہ لباس اس کے فریادی ہونے کی عالمت تھا۔<br />
بادشاہ فوراا اس کی طرف متوجہ ہوتا۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ ہر<br />
شخص کا غذی لباس پہن کر بادشاہ کے سامنے جاتا۔ اگرایسا نہ کیا<br />
جاتا تواسے اچھا نہیں سمجھا جاتاتھا ۔ بلکہ گستاخی خیال کیا
ےئارعش )١٠۴(اتاج<br />
ناریا<br />
ےک<br />
ےس ملاک<br />
سا<br />
مسر<br />
یک<br />
قیدصت<br />
یتوہ<br />
۔ےہ<br />
خیرات)١٠۵(<br />
ںیم<br />
یسیا<br />
یسک<br />
مسر<br />
اک<br />
رکذ<br />
ےنھڑپ<br />
ںیہنوک<br />
لام<br />
رگا<br />
ارعش<br />
یک<br />
زاجیا<br />
ےہ<br />
وت<br />
یھب<br />
لامک<br />
ےک<br />
ےجرد<br />
زئافرپ<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
یناسنا<br />
دوجو<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
سا<br />
حیملت<br />
وک<br />
مظن<br />
۔ےہایک<br />
لاغ<br />
م<br />
لوسر<br />
رہم<br />
نمض سا<br />
ںیم<br />
ےتہک<br />
ںیہ<br />
’’ رہ<br />
شقن<br />
یسک<br />
خوش یک<br />
یِ<br />
ریرحت<br />
اک<br />
یدایرف<br />
ےہ<br />
،<br />
سج<br />
ےک<br />
ثعاب<br />
رہ<br />
ریوصت<br />
ےن<br />
یذغاک<br />
سابل<br />
نہپ<br />
ایل<br />
۔ےہ<br />
یتسہ<br />
وک<br />
ریوصت<br />
سا<br />
ےئل<br />
اہک<br />
ہک<br />
سا<br />
دوجواک<br />
یقیقح<br />
ںیہن<br />
،<br />
ریغ<br />
یقیقح<br />
ےبو<br />
یرابتعا<br />
روا<br />
یضراع<br />
ےنوہ<br />
ےک<br />
دوجواب<br />
ےنتا<br />
جنر<br />
للامو<br />
اک<br />
ثعاب<br />
یئوہ<br />
ہک<br />
اپارس یتسہ<br />
دایرف<br />
نب<br />
ئگی<br />
‘‘ ۔(١٠۶)<br />
لوقب<br />
لعی<br />
نسح<br />
ناہوچ<br />
’’ ذغاک<br />
ےس نہارپی ی<br />
ماع<br />
رپروط<br />
ہتیانک<br />
یزجاع<br />
روا<br />
ےب<br />
یگراچ<br />
دارم<br />
ےہ‘‘(١٠٧)<br />
با<br />
بلاغ<br />
رعش اک<br />
ہظحلام<br />
ئامرف<br />
ےی<br />
شقن<br />
یدایرف<br />
ےہ<br />
سک<br />
خوش یک<br />
یِ<br />
ریرحت<br />
اک<br />
یذغاک<br />
ےہ<br />
نہریپ<br />
رہ<br />
رکیپ<br />
ریوصت<br />
اک<br />
خاتسگ<br />
یِ<br />
ہتشرف<br />
:<br />
قیلخت<br />
مدآ<br />
ےک<br />
اللہدعب<br />
یلاعت<br />
ےن<br />
ںوتشرف<br />
مکحوک<br />
اید<br />
ہک<br />
ہو<br />
مدآ<br />
ہدجسوک<br />
اجب<br />
ںیئلا<br />
۔<br />
سیلبا<br />
اوس ےک<br />
مامت<br />
ےتشرف<br />
مکح<br />
یدنوادخ<br />
ےئلااجب<br />
١٠۸(<br />
)اللہ<br />
یلاعت<br />
ےن<br />
سیلبا<br />
ےک<br />
راکنا<br />
وک<br />
ان<br />
دنسپ<br />
ایامرف<br />
روا<br />
ےسا<br />
ینپا<br />
ےس ہاگراب<br />
لاکن<br />
اید<br />
)١٠۹(<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
رِ صع<br />
رضاح<br />
ںیم<br />
ناسنا<br />
یک
یردقان<br />
،<br />
تلذ<br />
روا<br />
ناشیرپ<br />
یلاح<br />
ویرانیس ےک<br />
ںیم<br />
ِاس<br />
حیملت<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
ںیہ<br />
جآ<br />
ںویک<br />
لیلذ<br />
ہک<br />
لک<br />
کت<br />
ہن<br />
یھت<br />
دنسپ<br />
خاتسگ<br />
یِ<br />
ہتشرف<br />
یرامہ<br />
بانج<br />
ںیم<br />
یلیل<br />
ںونجم<br />
:<br />
یلیل<br />
ںونجم<br />
یک<br />
ناتساد<br />
ےس یبرع<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
دراو<br />
یئوہ<br />
س ۔<br />
ا<br />
ےک<br />
دعب<br />
ریغصرب<br />
یک<br />
ںونابز<br />
ںیم<br />
لخاد<br />
یئوہ<br />
ہی ۔<br />
ہیقشع<br />
ناتساد<br />
ء۶۸۸<br />
یک<br />
۔ےہ<br />
ںونجم<br />
اک<br />
لصا<br />
مان<br />
سیق<br />
اھت<br />
۔<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
ےسا<br />
سا<br />
مان<br />
ےس<br />
دای یھب<br />
ایگاھکر<br />
۔ےہ<br />
قشع<br />
ںیم<br />
یگناوید<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
،<br />
ںونجم<br />
مان<br />
ایگڑپ<br />
۔<br />
سا<br />
اک<br />
پاب<br />
،حلوم<br />
نبی<br />
رماع<br />
رادرس اک<br />
۔اھت<br />
سیق<br />
ےن<br />
نپچب<br />
ںیم<br />
یلیل<br />
وک<br />
روااھکید<br />
قشاع<br />
۔ایگوہ<br />
بج<br />
سا<br />
ےک<br />
نیدلاو<br />
وک<br />
ےلماعم<br />
اک<br />
ملع<br />
اوہ<br />
ناوت<br />
یک<br />
یھب<br />
شہاوخ<br />
یئوہ<br />
ہک<br />
سیق<br />
یک<br />
ےس یلیل<br />
یداش<br />
یدرک<br />
ےئاج<br />
رگم<br />
ششوک<br />
ےک<br />
دوجواب<br />
ماکان<br />
ےہر<br />
۔<br />
رھدا<br />
سیق<br />
رپ<br />
یلیل<br />
ےک<br />
قشع<br />
اک<br />
ہبلغ<br />
ڑکپ<br />
ایگ<br />
۔<br />
سا<br />
ےن<br />
مامت<br />
ںوتمعن<br />
وک<br />
ارکھٹ<br />
رک<br />
ارحص<br />
یک<br />
ہار<br />
یل<br />
روا<br />
یلیل<br />
یلیل<br />
ےتراکپ<br />
ناج<br />
ےد<br />
د<br />
۔ی<br />
یلیل<br />
دجن<br />
ےک<br />
کیا<br />
ےدنشاب<br />
رماع<br />
یک<br />
یٹیب<br />
یھت<br />
ہی ۔<br />
فیرش تیاہن<br />
ےنارھگ<br />
یک<br />
مشچ<br />
غارچو<br />
،یھت<br />
ےسا<br />
یھب<br />
ےس سیق<br />
تبحم<br />
یھت<br />
نکیل<br />
شوماخ<br />
ای یھت<br />
رھپ<br />
سا<br />
قشعاک<br />
ںونج<br />
وک<br />
ہن<br />
اچنہپ<br />
اھت<br />
۔<br />
سا<br />
یداش یک<br />
ںیہک<br />
روا<br />
رک<br />
ید<br />
یئگ<br />
روا<br />
یسک<br />
یلوڈ<br />
ںیم<br />
ھٹیب<br />
یراھدس لارسس رک<br />
مہات<br />
یسک<br />
ےس ہجو<br />
رھگ<br />
ہن<br />
یکس اسب<br />
۔<br />
ہایس یلیل<br />
ماف<br />
یھت<br />
نکیل<br />
سیق<br />
سا<br />
رپ<br />
ہتفیرف<br />
اھت<br />
۔<br />
سا<br />
ہیقشع<br />
ناتساد<br />
ںیم<br />
نیت<br />
رص انع<br />
غارس اک<br />
اتلم<br />
ےہ<br />
لوا<br />
:<br />
سیق<br />
ےک<br />
ہلاوح<br />
ےس<br />
قشع<br />
رپ<br />
روز<br />
ںیہن<br />
ےہ<br />
ہی<br />
ہو<br />
شتآ<br />
بلاغ<br />
ہک<br />
ےئاگل<br />
ہن<br />
ےگل<br />
روا
ےئاھجب<br />
ہن<br />
ےنب<br />
مود<br />
: کڑل<br />
ں ی<br />
ا<br />
شہاوخ<br />
ےک<br />
دوجواب<br />
فِ رح<br />
نابزاعدم<br />
رپ<br />
ںیہن<br />
تلا<br />
ںی<br />
موس<br />
: سک<br />
ی<br />
روا<br />
یک<br />
یلوڈ<br />
ںیم<br />
ےنھٹیب<br />
ںیم<br />
راع<br />
تھجمس ںیہن<br />
ںی<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
ہی<br />
یناتساد<br />
رادرک<br />
فلتخم<br />
ےس ںولاوح<br />
رادومن<br />
ےتوہ<br />
ںیہ<br />
لوی<br />
ےن<br />
ےنپا<br />
قشع<br />
اک<br />
ہنامیپ<br />
ےس ںونجم<br />
یلباقت<br />
زادنا<br />
رایتخا<br />
ےکرک<br />
بترم<br />
یک<br />
ےہا :<br />
یئوہ<br />
یگناوید<br />
ںونجم<br />
ںوی یک<br />
ےریم<br />
ںونج<br />
ےگآ<br />
ہک<br />
ںویج<br />
ےہ<br />
نسح<br />
یلیل<br />
ےب<br />
فلکت<br />
ےئاپ<br />
ان<br />
م<br />
سا<br />
اک<br />
)١١٠(<br />
لوی<br />
متاح<br />
اک<br />
لایخ<br />
ےہ<br />
ہک<br />
تِ رطف<br />
ترورض یناسنا<br />
روا<br />
ناحجر<br />
یک<br />
ہار<br />
یتلچ<br />
ےہ<br />
ںونجماوہ<br />
ےک<br />
قح<br />
ںیم<br />
تشد<br />
رازلگ<br />
ایک<br />
ےہ<br />
قشع<br />
ےک<br />
وسیٹ<br />
ےن<br />
نب<br />
خرس<br />
)١١١(<br />
متاح<br />
تقو<br />
نیرتہب<br />
مہرم<br />
بس ےہ<br />
ھچک<br />
لاھب<br />
اتید<br />
ےہ<br />
ای<br />
ھتاس کیا<br />
یڑپ<br />
زیچ<br />
ںو<br />
وک<br />
ریھکب<br />
ںاہی ۔ےہاتید<br />
کت<br />
ہک<br />
لصا<br />
ہلماعم<br />
یہ<br />
ےس ںوھکنآ<br />
لھجوا<br />
اللہ نسحا۔ےہاتاجوہ<br />
ن یب<br />
ا<br />
اک<br />
انہک<br />
ےہ<br />
ہک<br />
یلیل<br />
ںونجم<br />
یک<br />
یناہک<br />
جآ<br />
یھب<br />
دوجوم<br />
ےہ<br />
روا<br />
رادرک<br />
جآ<br />
یھب<br />
ےتلچ<br />
ےترھپ<br />
رظن<br />
ےتآ<br />
ںیہ<br />
غرچ<br />
یک<br />
مہرب<br />
نزی<br />
ےس<br />
ہی<br />
بجعت<br />
ےہ<br />
ےھجم<br />
یلیل<br />
روا<br />
ںونجم<br />
یک<br />
کیا<br />
بااج<br />
کلت<br />
ریوصت<br />
ےہ<br />
)١١٢(<br />
ن یب<br />
ا<br />
بحاص ریم<br />
اک<br />
انہک<br />
ےہ<br />
مہ<br />
قشع<br />
ںیم<br />
سا<br />
ےئل<br />
ےناوید<br />
ںیہن<br />
ےئوہ<br />
ہک<br />
سیق<br />
یک<br />
وربآ<br />
یقاب<br />
ےہر<br />
روا<br />
سا<br />
نادیم<br />
ںیم<br />
سا<br />
اک<br />
یئوک<br />
یناث<br />
ہن
ےئلاہک<br />
قشع<br />
ںیم<br />
مہ<br />
ےئوہ<br />
ہن<br />
ےناوید<br />
سیق<br />
یک<br />
وربآ<br />
اک<br />
ساپ<br />
)١١۳(ایک<br />
ریم<br />
ہجاوخ<br />
درد<br />
اک<br />
فقوم<br />
ےہ<br />
ٹمک<br />
ےس ٹنم<br />
یگتسباو<br />
تہب<br />
مک<br />
ےنھکید<br />
وک<br />
یتلم<br />
ےہ<br />
ونجم<br />
ں<br />
،<br />
داہرف<br />
،<br />
درد<br />
،<br />
قماو<br />
ےسیا<br />
ہی<br />
یہود<br />
ےئوہراچ<br />
ںیہ<br />
مہ<br />
)١١۴(<br />
درد<br />
لوقب<br />
مئاق<br />
دناچ<br />
یروپ<br />
ںونجم<br />
یک<br />
یدارمان<br />
مغاک<br />
تدش یڑب<br />
ےہاتھکر<br />
ِغاد<br />
داہرف<br />
انتاوت<br />
ںیہن<br />
مئاق<br />
نکیل<br />
مغ<br />
ےن<br />
ںونجم<br />
ےک<br />
ایک<br />
رام<br />
ےک<br />
سب<br />
روچ<br />
ںیمہ<br />
)١١۵(<br />
مئاق<br />
ادنچ<br />
ےن<br />
یلیل<br />
وک<br />
نسح<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
ٹ یپ<br />
ن<br />
ایک<br />
ےہ<br />
ھجت<br />
وک<br />
نِ اروح<br />
یتشہب<br />
یھب<br />
ےتکس چنہپ<br />
ںیہن<br />
یلیل<br />
ںیرشو<br />
اک<br />
سا<br />
ےک<br />
ےگآ<br />
ایک<br />
ہروکذم<br />
ےہ<br />
)١١۶(<br />
ادنچ<br />
ریپ<br />
شخب<br />
رطاخ<br />
اک<br />
انہک<br />
ےہ<br />
ہک<br />
ہو<br />
ہناہلاو<br />
نپ<br />
،<br />
ہو<br />
یگناوید<br />
،<br />
ہو<br />
یگتفیرف<br />
روا<br />
ہو<br />
شوج<br />
ںونجو<br />
جآ<br />
ےک<br />
رود<br />
ںیم<br />
ںاہک<br />
ےہاتلم<br />
ریجنز<br />
ادص یک<br />
ےہ<br />
ہن<br />
زاوآ<br />
گنز<br />
ےہ<br />
ںونجم<br />
ھتاس ےک<br />
ءہقان<br />
یلیل<br />
یھب<br />
کھت<br />
ایگ<br />
)١١٧(<br />
رطان<br />
ردفص<br />
لعی<br />
دنلب<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
وج<br />
قشع<br />
رایتخا<br />
۔ےہاترک<br />
ےس یبارخ<br />
راچود<br />
ےہاتوہ<br />
سیق<br />
و<br />
داہرف<br />
و<br />
قماو<br />
روا<br />
دنلب<br />
قشع<br />
ںیم<br />
وج<br />
اہر<br />
بارخ<br />
اہر<br />
)١١۸(<br />
دنلب
یعن<br />
قبلہ بلھے شاہ صاحب قصوری کا خیال ہے لیلی میں قدرت کا اپنا جمال<br />
وچ لیلی بن جھاکی دا ہن آیا آپ نظارے نوں جاگزین تھا<br />
یہ یکطرفہ محبت تھی اگر لیلی کو بھی عشق ہوتا تو وہ کسی دوسرے<br />
کی ڈولی میں بیٹھنے کی بجائے موت کو گلے لگا لیتی بالکل شریں کی<br />
طرح ۔ اسی طرح مجنوں احمق تھا جو سراب کا پیچھا کر تارہا۔ فرہاد<br />
اس کے برعکس احمق نہ تھا ۔ غالب کے ہاں یہ دونوں کردار مختلف<br />
حوالوں سے موضوعِ کالم بنے ہیں ۔ غالب کا کہنا ہے بقول غالم رسول<br />
مہر<br />
یسق ’’<br />
کے سوا کوئی اور فرد عشق کی سر گشتگی میں صحرا کے<br />
اندر نہ پہنچ سکا تو معلوم ہوا کہ صحرا چشم حاسد کی طرح تنگ ہے<br />
ی وہاں کسی دوسرے کو قدم رکھنے کے لئے جگہ نہ مل سک<br />
‘‘ ی<br />
(١١۹)<br />
صحرا، مگر بہ تنگ ِی چش ِم جز قیس اور کوئی نہ آیا بروئے کار<br />
حسود تھا<br />
عشق دیوانگی تک لے جاتاہے لیلی اگر سچی عاشق تھی تو اسے کس<br />
امر نے صحرا گردی سے مانع رکھا<br />
خانہ مجنو ِں صحرا مانع وحشت خرامی ہائے لیلی کون ہے<br />
گردبے دروازہ تھا<br />
عشق صر ف مجنوں ہی کو تھا ۔ عشق میں لیلی کی ہمسری ثابت کر نا<br />
درست نہیں۔ غالب نے مجنوں کے حوالہ سے فنا کے فلسفے کو بھی<br />
واضح کی اہے
یبن<br />
ینب<br />
فناکی تعلیم درس بے خودی ہوں اس زمانے سے کہ مجنوں الم الف<br />
لکھتا تھا دیوا ِر دبستاں پر<br />
مجنوں کا سن کر لیلی بھی دشت میں آگئی لیکن محبوب کب اس قدر<br />
باوفا اور سنجیدہ ہوتے ہیں ۔غالب کو اس پر تعجب ہورہا ہے<br />
’’<br />
یو ’’قیامت ہے کہ سن لیلی کا دش ِت قیس میں آنا تعجب ہے‘‘ وہ بو ال<br />
ں بھی ہوتا ہے زمانے میں<br />
‘‘ ؟<br />
،<br />
غالب کے نزدیک محبت میں زحمت ہی راحت و سکون کا سبب بنتی<br />
ہے<br />
رگِ لیلی کو خا ِک دش ِت مجنوں ریشگی بخشے اگر بودے بجائے دانہ<br />
دہقاں نوک نشتر کی<br />
غالب آج کی اور کل کی لیلی کا موازنہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ۔ آج کی<br />
لیلی کل کے مجنوں کو آج کے مجنوں کے روبر و برا بھال کہتی ہے<br />
عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام مجنوں کو بر ابھال کہتی ہے<br />
لیال مرے آگے<br />
زمانہ مجنوں کی وحشت کی کثافتوں سے بھر اپڑا ہے۔ لیلی کے عزت<br />
ووقار کا کب تک پاس کیا<br />
: جاسکتاہے<br />
عالم غبا ِر وحش ِت مجنوں سے سر بسر کب تک خیال طرّہء لیال کرے<br />
کوئ ی<br />
موسی ؔ :<br />
اسرائیل<br />
کے صاحب<br />
محل کے فرعون تھے۔ کتاب<br />
میں پرورش
یلت<br />
یآت یچل<br />
یآت<br />
م غال<br />
موسی ؔ<br />
‘‘<br />
کے حوالہ سے موت<br />
پائی ۔ فرعون خدائی کا دعویدار تھا ۔ کے منہ میں گیا ۔ ہللا نے آپ کو معجزے عطا فرما رکھے تھے ۔ آپ<br />
کہ<br />
اپنے ہاتھ بغل میں رکھ کر نکالتے تو اس میں سے روشنی نک تلمیح ’’ آنکھیں خیرہ ہوجاتیں۔ ساِ معجزے کے لئے<br />
ی ِد بیضا ہے۔ کو ِہ طور پر آپ ہللا سے ہمکالم ہوتے ۔ کو ِہ<br />
مستعمل برق تجلّ ی<br />
‘‘طور پر تجلّی ہوئی اس کے لئے تلمیح معروف ہے۔ کے ہمراہ رہے۔ صبر نہ کرنے کے<br />
تعلیم کے لئے آپ حضرت خضر طور‘‘ بھی استعمال میں<br />
سبب ان کے ساتھ چل نہ سکے۔ تلمیح برق تجلی میں آچکی ہیں<br />
۔‘‘ رہتی ہے۔ تفصیالت ’’<br />
’’<br />
’’<br />
نکرین :کہا جاتاہے انسان کے کئے کا ریکارڈ رکھنے کے لئے دو<br />
فرشتے منکر اور نکیر مقرر ہیں ۔ قیامت کے روز اعمالنامہ پیش کریں<br />
گے۔ غالب کے ہاں دوجگہ ان کے حوالہ سے مباحث ملتے ہیں ۔ ایک<br />
جگہ ان کو چلتا کرنے کی فکر میں تدبیر کرتے ہیں کہ رات کو پی<br />
ہوئی شراب کی بو کی کراہت سے بھاگ نکلیں گے۔ اس ضمن میں<br />
ہیں کہتے رسول<br />
اگر ’’<br />
شراب پی کر مرے تو سانس کی آمد ورفت ختم ہوجانے کے<br />
باوجود منہ سے ضرور بو آئے گی اور فرشتے سراپا روح ہونے کے<br />
باعث اس کی بو کی تاب نہ السکیں گے یوں سوال وجواب کی منزل بہ<br />
خیر وعافیت گزر جائے<br />
(١٢٠) ‘‘ گی<br />
اب شعرپڑھئ یے<br />
ظاہر ہے کہ گھبرا کے<br />
دوشینہ کی بو آئے<br />
ء بادہ مگر منہ سے ہاں نکرین کے بھاگیں نہ
کیا<br />
یرسود<br />
ہگج<br />
فقوم<br />
رایتخا<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
ہک<br />
ریغ<br />
سنج<br />
ےک<br />
ےھکل<br />
روا<br />
ےہک<br />
رپ<br />
ےڑکپ<br />
اناج<br />
بسانم<br />
روا<br />
تسرد<br />
ںیہن<br />
تداہش ۔<br />
ےک<br />
ےئل<br />
مہ<br />
سنج<br />
انوہ<br />
یہ<br />
فاصنا<br />
ےک<br />
ےضاقت<br />
ےروپ<br />
ےہاترک<br />
ےڑکپ<br />
ےتاج<br />
ںیہ<br />
ںوتشرف<br />
ےک<br />
ےھکل<br />
رپ<br />
قحان<br />
یمدآ<br />
یئوک<br />
ارامہ<br />
مد<br />
ریرحت<br />
یھب<br />
اھت<br />
* دورمن<br />
دورمن<br />
کیا<br />
ملاظ<br />
روا<br />
رفاک<br />
نارمکح<br />
اھت<br />
۔<br />
سا<br />
ےن<br />
کیا<br />
باوخ<br />
اھکید<br />
سج<br />
یک<br />
ریبعت<br />
ہی<br />
یئاتب<br />
ئگی<br />
ہک<br />
لاس سا<br />
کیا<br />
اسیا<br />
ہچب<br />
ادیپ<br />
اگوہ<br />
وج<br />
سا<br />
یک<br />
یہاشداب<br />
ہابت<br />
رک<br />
ےد<br />
اگ<br />
رگم<br />
یھبا<br />
کت<br />
لمح<br />
رارق<br />
ںیہن<br />
۔ےہایاپ<br />
سا<br />
ےک<br />
ےس مکح<br />
ںیتروع<br />
ےس ںودرم<br />
ادج<br />
رک<br />
ید<br />
ںیئگ<br />
۔<br />
سد<br />
سد<br />
ںوتروع<br />
یک<br />
ینارگن<br />
رپ<br />
کیا<br />
درم<br />
نارگن<br />
ررقم<br />
ایدرک<br />
ایگ<br />
روا<br />
مکح<br />
اوہ<br />
اکڑلوج<br />
ادیپ<br />
وہ<br />
رام<br />
اید<br />
ےئاج<br />
۔<br />
مکح<br />
ےس ادخ<br />
ترضح<br />
میہاربا<br />
ہیلع<br />
ملاسلا<br />
یک<br />
ہدلاو<br />
ہلماح<br />
ںیئوہ<br />
۔<br />
ترضح<br />
ےس رہش میہاربا<br />
رہاب<br />
کیا<br />
راغ<br />
ںیم<br />
ناورپ<br />
۔ےھڑچ<br />
)١٢١(<br />
دیحوت<br />
یک<br />
توعد<br />
ے ید<br />
ن<br />
ےک<br />
مرج<br />
ںیم<br />
دورمن<br />
ےن<br />
ترضح<br />
میہاربا<br />
وک<br />
یتکہد<br />
گآ<br />
ںیم<br />
لاڈ<br />
اید<br />
مکحبوج<br />
ادخ<br />
رازلگ<br />
ںیم<br />
لدب<br />
۔یئگ<br />
کیا<br />
یلومعم<br />
رھچم<br />
دورمن<br />
یک<br />
توم<br />
ببس اک<br />
۔انب<br />
دورمن<br />
تہارک<br />
،<br />
ےب<br />
یراز<br />
،<br />
ترفن<br />
ہصغروا<br />
ادیپ<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
ہی ۔ےہرادرک<br />
حیملت<br />
لزغودرا<br />
ںیم<br />
ےسیا<br />
یہ<br />
ےس ںولاوح<br />
ےنھڑپ<br />
یتلموک<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
حیملت<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
ایک<br />
ہو<br />
دورمن<br />
یک<br />
یئادخ<br />
ھت<br />
ی دنب<br />
یگ<br />
ںیم<br />
ہنلاھبارم<br />
اوہ<br />
دورمن<br />
،<br />
ملظ<br />
یک<br />
تملاع<br />
ےہ<br />
روا<br />
ےس سا<br />
یئلاھب<br />
ریخروا<br />
یک<br />
عقوت<br />
ےب<br />
ینعم<br />
روا<br />
یلا<br />
نعیس ی<br />
تاب<br />
یترہھٹ<br />
۔ےہ<br />
ہملاع<br />
یلاح<br />
حیرشت<br />
ںیم<br />
ےتہک
یگئ<br />
ہیں<br />
من<br />
بندگی نمرود کی خدائی کی تھی کہ اِس سے مجھے کوئی<br />
۔ ‘‘فائدہ نہ پہنچا نقصان ہوا<br />
یریم ’’<br />
، صرف<br />
١٢٢ ( )<br />
ہل * مز ید<br />
یہ ایک قرآنی تلمیح ہے قرآنی آیت کا ترجمہ یہ ہے<br />
دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے تو بھر<br />
اور بھ<br />
اس ’’ کچھ گی کہے وہ تو ؟<br />
) ( ١٢۳ ‘‘ ی<br />
غالب کے ہاں اس تلمیح کا استعمال مالحظہ ہو<br />
لب پردہ سنجِ زمزمہء االماں جاں مطر ِب ترانہ ء ہل من مزید ہے<br />
نہ یں<br />
عالمہ حالی ہل من مزید کو ال تقنطومن الرحمۃ ہللا کے تناظر میں<br />
مالحظہ فرماتے ہیں<br />
دوزخ ہے گر وسیع تو رحمت وسیع تر التقنطو اجواب ہے ہل من مزید<br />
)١٢۴( کا حال ی<br />
قدر کے نزدیک زاہد کا دوزخ کی طرح پیٹ نہیں بھر تا<br />
بھر وجو صور ِت دوزخ بھی پیٹ زاہد کا ڈکار نعرہ ہل من مزید ہے<br />
محسن نے منظوم ترجمہ کر دی اہے؛<br />
جہنم کے چہرے پر غیظ شدید ہر ایک داخلے پر ہے ہل من مزید<br />
محسن<br />
)قدر<br />
(
* ی<br />
بوقع<br />
نبی<br />
لیئارسا<br />
ےک<br />
یبن<br />
ےھت<br />
۔<br />
پآ<br />
ےک<br />
ہراب<br />
ے یب<br />
ٹ<br />
ےھت<br />
۔<br />
ںیورایگ<br />
ترضح<br />
فسوی<br />
ےھت<br />
وج<br />
یتروصبوخ<br />
ںیم<br />
ینپا<br />
ریظن<br />
ںیہن<br />
ےتھکر<br />
ےھت<br />
۔<br />
ترضح<br />
بوقعی<br />
،<br />
ترضح<br />
فسوی<br />
ےس<br />
ےب<br />
انپ<br />
ہ<br />
تبحم<br />
ےترک<br />
۔ےھت<br />
نا<br />
ےک<br />
ںوٹیب<br />
ےن<br />
ترضح<br />
فسوی<br />
وک<br />
لگنج<br />
ںیم<br />
ےل<br />
رکاج<br />
ںیونک<br />
ںیم<br />
لاڈ<br />
اید<br />
روا<br />
ترضح<br />
بوقعی<br />
ےس<br />
یسپاو<br />
رپ<br />
طلغ<br />
یب<br />
نای<br />
یک<br />
ہک<br />
فسوی<br />
وک<br />
ایڑیھب<br />
اھک<br />
ایگ<br />
۔ےہ<br />
ترضح<br />
بوقعی<br />
ہمدص تخس وک<br />
اوہ<br />
۔<br />
ہو<br />
ے یب<br />
ٹ<br />
یک<br />
تبحم<br />
ںیم<br />
سا<br />
ردق<br />
ےئور<br />
ہک<br />
ےس یئانیب<br />
مورحم<br />
ےئگوہ<br />
۔<br />
یپ<br />
رِ<br />
ناعنک<br />
،<br />
ہدید<br />
ء<br />
بوقعی<br />
روا<br />
یسن<br />
مِ<br />
رصم<br />
تاحیملت<br />
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
لمعتسم<br />
لچی<br />
تآی<br />
ںیہ<br />
۔<br />
الاثم<br />
مئاق<br />
یروپدناچ<br />
ےن<br />
یراز<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
’’<br />
یپ<br />
رِ<br />
ناعنک<br />
‘‘<br />
حیملت<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
یک<br />
ےہا :<br />
ایور<br />
وت<br />
اھت<br />
مِ غ<br />
فسوی<br />
ںیم<br />
ریپ<br />
ںاعنک<br />
یھب<br />
ہپ<br />
یک<br />
وج<br />
یراز<br />
ںیم<br />
ھجت<br />
نب<br />
ےنوسک،<br />
ہو<br />
بک<br />
یک<br />
)١٢۵(<br />
مئاق<br />
ریم<br />
بحاص<br />
’’<br />
ےئوب<br />
نہریپ<br />
ےس ‘‘<br />
وج<br />
یپ<br />
رِ<br />
ناعنک<br />
یک<br />
تلاح<br />
(<br />
ےب<br />
ینیچ<br />
،<br />
یرارقیب<br />
)<br />
ہری<br />
یگوہ<br />
وک<br />
ہلاوح<br />
ےتانب<br />
ےئوہ<br />
وگتفگ<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
ربخ<br />
ےل<br />
یپ<br />
رِ<br />
ںاعنک<br />
یک<br />
ہک<br />
ھچک<br />
جآ<br />
ٹپن<br />
ہراوآ<br />
ےئوب<br />
نہرپ<br />
)١٢۶(ےہ<br />
ریم<br />
فسوی ت رضح<br />
ےنپا<br />
لاس ےس پاب<br />
لاساہ<br />
دج<br />
را<br />
ےہ<br />
۔<br />
ترضح<br />
بوقعی<br />
ےتور<br />
ےہر<br />
روا<br />
ہیرگ<br />
یراز<br />
ےترک<br />
ےہر<br />
۔<br />
ےتور<br />
ےتور<br />
نا<br />
یک<br />
دیفس ںیھکنآ<br />
ںیئگوہ<br />
۔<br />
سا<br />
عقاو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
’’<br />
بوقعی ۂدید<br />
‘‘<br />
حیملت<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
تآی<br />
ےہ<br />
۔<br />
ہکبج<br />
یسن<br />
مِ<br />
رصم<br />
ِداب/<br />
رصم<br />
سا<br />
عقاو<br />
یک<br />
فرط<br />
ہراشا<br />
یترک<br />
۔ےہ<br />
بج
ترضح<br />
فسوی<br />
اک<br />
نا<br />
ےک<br />
ںویئاھب<br />
وک<br />
مولعم<br />
ایگوہ<br />
ہک<br />
رصم<br />
اک<br />
اورنامرف<br />
لصا<br />
فسوینیم<br />
ےہ<br />
وت<br />
ہو<br />
مدان<br />
ےئوہ<br />
۔<br />
ترضح<br />
فسوی<br />
ےن<br />
انپا<br />
نہریپ<br />
ےد<br />
رک<br />
ہناور<br />
ایک<br />
۔<br />
ترضحوت<br />
بوقعی<br />
وک<br />
فسوی<br />
یک<br />
وبشوخ<br />
ےنآ<br />
یگل<br />
۔<br />
ہی<br />
ربخ<br />
میسنداب<br />
ےن<br />
ترضح<br />
بوقعی<br />
کت<br />
یئاچنہپ<br />
۔<br />
بحاص ریم<br />
ےن<br />
داب’’<br />
‘‘رصم<br />
مظن<br />
یک<br />
ےہ<br />
ئآی<br />
ےس ںاعنک<br />
،رصمداب<br />
ےو<br />
ہن<br />
ئگی<br />
ہبات<br />
ءہبلک<br />
بوقعی<br />
)١٢٧(<br />
ریم<br />
با<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
نا<br />
تاحیملت<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
ہن<br />
یڑوھچ<br />
تِ رضح<br />
فسوی<br />
ےن<br />
ں ی<br />
ا<br />
ہناخ<br />
ئارآ<br />
ی فس<br />
یدی<br />
ءہدید<br />
بوقعی<br />
یک<br />
یترھپ<br />
ےہ<br />
ںادنز<br />
رپ<br />
رقاباغآ<br />
ےھکل<br />
ںیہ<br />
’’ ترضح<br />
بوقعی<br />
یک<br />
ںوھکنآ<br />
اک<br />
رون<br />
نا<br />
یک<br />
ےس ںوھکنآ<br />
لکن<br />
رک<br />
ترضح<br />
فسوی<br />
وک<br />
شلات<br />
رک<br />
ےت<br />
رِ اوید<br />
نادنز<br />
گآرپ<br />
ای ‘‘ (١٢۸)<br />
* ی<br />
فسو<br />
یلز<br />
اخ<br />
ترضح<br />
فسوی<br />
،<br />
ترضح<br />
بوقعی<br />
ےک<br />
ے یب<br />
ٹ<br />
روا<br />
ناعنک<br />
ےک<br />
ےدنشاب<br />
ےھت<br />
۔<br />
پآ<br />
بنی<br />
ےھت<br />
۔<br />
پآ<br />
ےک<br />
ہرایگ<br />
یئاھب<br />
ےھت<br />
۔<br />
ےس بس نیماینب<br />
ےٹوھچ<br />
روا<br />
ہی<br />
ےس نیماینب<br />
ےڑب<br />
ےھت<br />
پ ۔<br />
آ<br />
ےک<br />
ںویئاھب<br />
ےئاوس ےن<br />
نیماینب<br />
،<br />
پآ<br />
وک<br />
لگنج<br />
ںیم<br />
ےل<br />
رکاج<br />
ںیونک<br />
ںیم<br />
لاڈ<br />
۔اید<br />
ںاہو<br />
کیا<br />
ہلفاق<br />
ایآ<br />
وج<br />
پآ<br />
رصموک<br />
ےل<br />
ایآ<br />
روا<br />
روطب<br />
ملاغ<br />
تخورف<br />
۔ایدرک<br />
رافیطوف<br />
،<br />
وج<br />
ِنوعرف<br />
رصم<br />
اک<br />
کیا<br />
مکاح<br />
اھت<br />
،<br />
ےن<br />
پآ<br />
وک<br />
۔ادیرخ<br />
نوعرف<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
فسوی<br />
اک<br />
لابقا<br />
دنلب<br />
۔اوہ<br />
مکاح<br />
یک<br />
یویب<br />
پآ<br />
رپ<br />
یرب<br />
رظن<br />
یتھکر<br />
یھت<br />
۔<br />
کیا<br />
ند<br />
ے یکا<br />
ل<br />
ںیم<br />
سا<br />
ےن<br />
فسوی<br />
ےس<br />
مہ<br />
رتسب<br />
انوہ<br />
۔اہاچ<br />
پآ<br />
ںاہو
ےس<br />
گاھب<br />
ےئآ<br />
نکیل<br />
نا<br />
ےک<br />
نہاریپ<br />
اک<br />
کیا<br />
ارٹکٹ<br />
نوعرف<br />
یک<br />
یویب<br />
ےک<br />
ھتاہ<br />
ہر<br />
ایگ<br />
۔<br />
سا<br />
ےن<br />
نوعرف<br />
وک<br />
۔ایاکڑھب<br />
نوعرف<br />
ےن<br />
ےنپا<br />
سا<br />
یربع<br />
ملاغ<br />
وک<br />
دیق<br />
رک<br />
۔اید<br />
ںاہو<br />
فسوی<br />
دیق<br />
ہناخ<br />
ےک<br />
ہغاورد<br />
یک<br />
رظن<br />
ںیم<br />
لوبقم<br />
۔ایگوہ<br />
نوعرف<br />
ےک<br />
مکاحود<br />
فسوی یھب<br />
ھتاس ےک<br />
دیق<br />
ںیم<br />
ےھت<br />
۔<br />
نا<br />
ےک<br />
ںوباوخ<br />
یک<br />
ریبعت<br />
پآ<br />
ےن<br />
۔یئاتب<br />
نوعرف<br />
ےن<br />
یھب<br />
کیا<br />
باوخ<br />
اھکید<br />
سج<br />
یک<br />
پآ<br />
ےن<br />
ریبعت<br />
۔یئاتب<br />
نوعرف<br />
ےن<br />
پآ<br />
وک<br />
رصم<br />
اک<br />
مکاح<br />
انب<br />
اید<br />
۔<br />
ریزع<br />
رصم<br />
(<br />
نوعرف<br />
)<br />
ےک<br />
لاقتنا<br />
ےک<br />
دعب<br />
سا<br />
یک<br />
یویب<br />
اخیلز<br />
یئگوہرارف<br />
۔<br />
یتروصبوخ<br />
یھب<br />
متخ<br />
یئگوہ<br />
۔<br />
کیا<br />
ند<br />
ےسا<br />
فسوی<br />
ےک<br />
رابرد<br />
ںیم<br />
ایلا<br />
ایگ<br />
۔<br />
سا<br />
یک<br />
شہاوخ<br />
ےک<br />
قباطم<br />
پآ<br />
ےن<br />
ےس سا<br />
حاکن<br />
فسوی ۔ایک<br />
یک<br />
ہلاس ہلوس ےس اعد<br />
زیشود<br />
ہ<br />
نب<br />
ئگی<br />
لزغودرا<br />
ںیم<br />
ہی<br />
ںونود<br />
رادرک<br />
ےس تہب<br />
ےلاوح<br />
ےل<br />
دراورک<br />
ےئوہ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
داجس ریم<br />
ےن<br />
ای<br />
ر<br />
ےک<br />
ےماج<br />
روا<br />
فسوی<br />
ےک<br />
نہریپ<br />
اک<br />
یلباقت<br />
ہعلاطم<br />
شیپ<br />
یک<br />
ےہا :<br />
رای<br />
اک<br />
ہماج<br />
ںیمہ<br />
ےہ<br />
اگ<br />
زیزع<br />
فسوی<br />
انپا<br />
نہریپ<br />
ہہت<br />
ےھکررک<br />
)١٢۹(<br />
داجس<br />
ت رضح<br />
فسوی<br />
ےن<br />
باوخ<br />
ںوراتس ںیم<br />
دجس وک<br />
ہ<br />
ےترک<br />
۔اھکید<br />
سا<br />
رپ<br />
نا<br />
ےک<br />
یئاھب<br />
دساح<br />
ےئوہ<br />
تداعس ۔<br />
ںاخ<br />
رصان<br />
ےن<br />
لاخ<br />
ےئور<br />
رای<br />
وک<br />
فسوی<br />
ےک<br />
باوخ<br />
ںیم<br />
ےنآ<br />
ےس ںوراتس ےلاو<br />
لثامم<br />
رارق<br />
ید<br />
ےہا :<br />
ِلاخ<br />
ےئور<br />
ےتآرای<br />
ںیہ<br />
ےرامہ<br />
باوخ<br />
ںیم<br />
لِ ثم<br />
فسوی<br />
ےتھکید<br />
ںیہ<br />
مہ<br />
ے راتس<br />
باوخ<br />
ںیم<br />
)١۳٠(<br />
رصان<br />
تداعس<br />
رای<br />
ںاخ<br />
نیگنر<br />
ےن<br />
اخیلز<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
ےنپا<br />
بوبحم<br />
اک<br />
نسح<br />
۔ےہایکرگاجا<br />
نا<br />
اک<br />
انہک<br />
ےہ<br />
،<br />
یہووت<br />
ےہ<br />
وج<br />
ناوج<br />
یئگوہ<br />
روا<br />
سا
رپ<br />
فسوی<br />
نوتفم<br />
ےئگوہ :<br />
ہووت<br />
ےہ<br />
،<br />
ںاوج<br />
سج<br />
ےن<br />
رھپ<br />
ےکرک<br />
وکاخیلز<br />
فسوی<br />
ایکاک<br />
ںوتفم<br />
سا<br />
تروص یس دناچ<br />
رپ<br />
گنر)١۳ا(<br />
نی<br />
ںاہج<br />
داد<br />
اک<br />
انہک<br />
’’ےہ<br />
ہاچ<br />
‘‘<br />
ےک<br />
ےرام<br />
ہاچ<br />
ںیم<br />
ےترگ<br />
ںیہ :<br />
لدوزیزع<br />
ہن<br />
ود<br />
فسوی<br />
یک<br />
ےکرک<br />
ہاچ<br />
]یھبک[<br />
ہک<br />
ےکاج<br />
ہاچ<br />
ںیم<br />
ےترگ<br />
ںیہ<br />
ہاچ<br />
ےک<br />
ےرام<br />
)١۳٢(<br />
ںاہج<br />
داد<br />
کیا<br />
تروع<br />
فسوی<br />
یک<br />
رادیرخ<br />
نبی<br />
۔<br />
سا<br />
یک<br />
لک<br />
توس یجنوپ<br />
کیا<br />
ا<br />
ٹنی<br />
یھت<br />
۔<br />
ؔ یفحصم<br />
ےترکزنط<br />
ےئوہ<br />
ےتہک<br />
ںیہ<br />
یدام<br />
ےس ںولاوح<br />
ہاچ<br />
بک<br />
یتآرسیم<br />
ےہ :<br />
ےا<br />
نزریپ<br />
یسیا<br />
یرت<br />
ایک<br />
لقع<br />
ئگی<br />
ےہ ی<br />
فسو<br />
یک<br />
اہب<br />
ںیم<br />
یھب<br />
یئوک<br />
ےوید<br />
ےہ<br />
یٹنا<br />
)١۳۳(<br />
یفحصم<br />
ؔ<br />
مئاق<br />
ےن<br />
فسوی یھب<br />
وک<br />
یرادیرخ<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
ِعوضوم<br />
ملاک<br />
ایانب<br />
ےہ<br />
بس<br />
جارخ<br />
رصم<br />
ےد<br />
رک<br />
اھت<br />
اخیلز<br />
وک<br />
ہی<br />
چوس ِلوم<br />
ےس فسوی<br />
رسپ<br />
اک<br />
،<br />
ںاوراک<br />
ےن<br />
ایک<br />
اہک<br />
)١۳۴(<br />
مئاق<br />
ہجاوخ<br />
درد<br />
ےک<br />
قباطم<br />
ءہدید<br />
انیب<br />
ترورض یک<br />
ےہ<br />
ہکنویک<br />
نآ<br />
تریغ(<br />
)<br />
ےک<br />
رہ<br />
نہریپ<br />
ےک<br />
ردنا<br />
فسوی<br />
ہدیشوپ<br />
ےہ :<br />
ھجت<br />
وک<br />
ںیہن<br />
ےہ<br />
ءدید<br />
نانیب<br />
ہنرگو<br />
ں ی<br />
ا<br />
فسوی<br />
اپھچ<br />
ےہ<br />
نآ<br />
ےک<br />
ریپرہ<br />
نہ<br />
ےک<br />
چیب<br />
)١۳۵(<br />
درد<br />
ؔ یرتشم<br />
یونھکل(<br />
نے )<br />
ںاعنک<br />
ےک<br />
دناچ<br />
(<br />
فسوی<br />
)<br />
یک<br />
دوخ<br />
یشورف<br />
وک
یگئ<br />
یآت<br />
حوالہ بنایا ہے۔ خود فروشی کی وجہ سے وہ بازار میں بکنے آئے ۔<br />
وہ عز یز عالم تھے ۔ انمول تھے ۔ آخر ان کی بھی قیمت لگ ہی<br />
نرخِ حس ِن م ِہ کنعاں س ِر بازار خود فروشی کو جونکال وہ عزیز عالم<br />
)١۳۶( گھٹا مشتر ی<br />
میر صاحب کا کہنا ہے کہ زلیخا کی محبت بال جواز نہ تھی ۔ کنعان<br />
چاند نے اسے گرویدہ بنا دی اتھا<br />
چاہ بے جانہ تھی زلیخا کی ما ِہ کنعاں عزیز کوئی تھا)١۳٧( میر<br />
کے<br />
’’<br />
غالب کا کہنا ہے کہ زلیخا کی طرح محبوب کو خواب میں دیکھنا اور<br />
اس کے دیدار سے لذت افروز ہونا ہمارے بستر کے لئے باع ِث ندامت<br />
ہے۔لیٹیں سوئیں کہ کب محبوب آئے جبکہ ہمارا محبوب آتاہی رہتا ہے<br />
اور اس کی آمد کے آثار باقی رہتے ہیں ۔ تکیہ سونگھ کر دیکھئے اس<br />
کی مشکبار زلفوں کی خوشبوباقی رہے<br />
ابھی ہے بوبالش سے اس کے زل ِف مشکیں کی ہماری دید کو<br />
خوب زلیخاعا ِر بستر ہے<br />
خواب زلیخا‘‘ تلمیح نظم کی ہے۔ایک<br />
نے اس شعر میں غالب زنانِ مصر‘‘ اور’’ماہ کنعان<br />
‘‘دوسرے شعر میں تلمیحات باندھتے ہیں<br />
’’<br />
سب رقیبوں سے ہوں نا خوش پر زنا ِن مصر سے ہے زلیخا خوش کہ<br />
محوِ ما ِہ کنعاں ہوگئ یں<br />
غالب نے جس کمرے میں حضر ت یوسف قید تھے کا بھی ذکر کیا<br />
ہے۔ قید کا کمرہ تنگ و تاریک ہوتاہے۔ بقول غالم رسول مہر
یعل<br />
یعل<br />
ال یا رکے پر تو کی برکت سے یہ حجرہ حضرت یوسف کے قید<br />
خانے کا حجرہ بن<br />
یخ ’’<br />
(١۳۸) ‘‘ گیا<br />
یوسف حضرت<br />
کے ساتھ<br />
بھی یہی<br />
تھ ی کیفیت<br />
دل افسردہ گویا حجرہ ہے ہنوزاک پر ت ِو نق ِش خیال یار باقی ہے<br />
یوسف ؔ کے زنداں کا<br />
حواش ی<br />
،<br />
،<br />
،<br />
١۔<br />
الہو خالد بکڈپو حسن چوہان وغیرہ آئینہ اردو نعت مرتب ر٢٠٠٠ ص،<br />
۴۹<br />
١۹٧۶،<br />
١۴٧<br />
انتخاب ذوق ابراہیم فیروز سنز الہور ص، ۔٢<br />
١۹٧۶<br />
،<br />
انتخاب ذوق ،ص ۔۴ رحمن : ٢۶ ۔۳<br />
مادہ منو یہ کلیات ظفر بہادر شاہ ظفر ۶۔ ۔۵ ، ص<br />
،<br />
،<br />
،<br />
، ١۹۹۶،ص ۳۶۴<br />
٧۔ ِب<br />
مجلس ترقی ادب خاں فائق مرتبہ کل کلیا ِت میرج ا الہور<br />
:<br />
دائش ب ٢۴ ،۲۳ :٢<br />
یپ ۔۹ سورۃ البقرہ ۳۶ ۔۸
یول<br />
یول<br />
یعل<br />
١٠<br />
،<br />
،<br />
لیک ،<br />
ا ِت مرتبہ نو ر الحسن ہاشمی الوقار پبلی کیشنز الہور ۔<br />
ص،<br />
١١<br />
،<br />
،<br />
٢٠۹ ١۹۸۸ ١٢<br />
٢٧۸<br />
١۹۹۶ ،<br />
ید وان درد، خلیل الرحمن داودی مجلس ترقی اد ب الہور ۔<br />
سورۃ مریم: ۔ ص،<br />
١۳<br />
١۸<br />
١۴<br />
١۸<br />
۳٠<br />
انمول تلمیحات ،علی حسن چوہان ،خالد بکڈپو، الہور،ص ۔<br />
انمول تلمیحات، ص ۔<br />
١۵<br />
،<br />
،<br />
،<br />
١۶<br />
۔<br />
الہور مجلس ترقی ادب کلیا ِت قائم ج ا، مرتبہ اقتدار حسن ١۹۶۵،ص<br />
٢٠۳<br />
١۸٢<br />
ید وا ِن درد ص، ۔<br />
١٧<br />
،<br />
ید وان مہ لقا بائی چندا، مرتبہ شفقت رضوی مجلس ترقی ادب ۔<br />
الہور ص،<br />
١۸<br />
۸٧ ١۹<br />
١۳٢<br />
،<br />
١۹۹٠ ،<br />
تذکرہ ء حیدری حیدر ۔<br />
بخش حیدری ،ص<br />
١١٠<br />
تواریخ ب۹ ۔<br />
ید وان جہاں داد، ص ۔<br />
٢٠<br />
١٧ ٢١<br />
۲<br />
:<br />
کلیا ِت قائم ج ا،ص ۔<br />
کلیات قائم ج ا، ص ۔<br />
٢٢<br />
٢۴ ٢۳<br />
٧۶<br />
سورۃ الفجر: ١٠ حاشیہ ۔<br />
سید فرمان<br />
انمول تلمیحات ،ص ۔<br />
٢۴<br />
، ٢۵ ص ١٠۶<br />
نمبر ۴،<br />
کلیات ۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیباج ا، سعادت خاں ناصر، مرتبہ مشفق ۔ ٢۶<br />
خواجہ<br />
٢٧<br />
١٢٢ ٢۸<br />
٢<br />
، ص ۵۳۶<br />
کلیات قائم ج ا،ص ۔<br />
ید وان درد ،ص ۔
یعل<br />
یا وب ۔<br />
٢۹<br />
١ ۳٠<br />
ا: ۸ ،۹<br />
یا وب: ۔<br />
۔<br />
حاشیہ سورۃ انبیا، ص: ۴١ نمبر١ سید، فرمان<br />
۳١<br />
۳٢ وب۴٢: ۱۳ ،١۴<br />
،<br />
یا ۔<br />
سورۃ انبیا: ۸۴حاشیہ نمبر ١۴۶،احمد رضاخاں بریلو ی ۔ ۳۳<br />
۳۴<br />
،۸۴ حاشیہ ،۴۵<br />
:<br />
۔<br />
احمد رضاخان بریلوی حاشیہ ا سورۃ انبیاء<br />
شاہ عبدالقادر<br />
۳۵<br />
۸۳<br />
، عبدالحکیم ،۳۶<br />
نمبر ١<br />
۳۶<br />
۸۳<br />
انبیاء ۔<br />
سورۃ انبیا: ۸۵حاشیہ ڈاکٹر<br />
سورۃ انبیا: ۔<br />
کلیا ِت قائم ج ۔<br />
ا،ص<br />
۳٧<br />
٧۴ ۳۸<br />
٢١<br />
نوائے سروش،غالم رسول ۔<br />
مہر<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا، ص ۔<br />
۳۹<br />
۹٧ ۴٠<br />
، ص ٢١۶<br />
یوسف: ۹۳تا ۔<br />
کلیات میر ج ا،ص ۔<br />
۴١<br />
٧۳٢ ۴٢<br />
۹۵<br />
کلیات میر ج ا، ص ۔<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
۴۳<br />
۳۳ ۴۴<br />
٢۶۴<br />
ید وا ِن درد، ص ۔<br />
انمول تلمیحات، ص ۔<br />
۴۵<br />
٢۳٧ ۴۶<br />
٢٠۹<br />
انمول تلمیحات، ص ۶۹تا ۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،ص ۔<br />
۴٧<br />
۹۸ ۴۸<br />
٧١<br />
تذکرہ مخزن نکات، ۔<br />
ص<br />
نوائے سروش ،ص ۔<br />
۴۹<br />
۵٢١ ۵٠<br />
١۳۶<br />
کلیات مصحفی ج ا،ص ۔
یعل<br />
یعل<br />
یعل<br />
ید وان جہاں دار، ص ۔<br />
۵١<br />
٢۶ ۵٢<br />
١١۴<br />
ید وان مہ لقا بائی چند ا، ص ۔<br />
کلیا ِت قائم ج ا،ص ۔<br />
۵۳<br />
، ص ١۹<br />
۵۴<br />
١١۵<br />
ید وان زادہ ۔<br />
۵۵<br />
قرآن مجید حواشی سید فرمان ،حاشیہ نمبر۳ ،ص ۔ ۴١۵<br />
۵۶<br />
نمبر ١۴۴<br />
قرآن مجید حواشی احمد رضاں بریلوی، حاشیہ ص، ۔<br />
۵٧<br />
۹٠۴<br />
۴۸١<br />
شاہکار اسالمی انسائیکلو پیڈیا، سید قاسم محمود ،ص ۔<br />
تذکرہ ۔<br />
خوش معرکہ زیبا ج<br />
ید وان مہ لقا ۔<br />
بائی چندا ،ص<br />
۵۸<br />
۵٧۳ ۵۹<br />
۴۴۵<br />
اردو جامع انسائیکلو پیڈیا ج ا،ص ۔<br />
ا، ص<br />
۶٠<br />
۵٠٧ ۶١<br />
١۳٢<br />
ید وا ِن درد ۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،ص ۔<br />
۶٢<br />
۴١ ۶۳<br />
، ص ١٢۶<br />
کلیا ِت قائم ج ا،ص ۔<br />
کلیات قائم ج ا،ص ۔<br />
۶۴۔کلیا ِت<br />
١٠۹ ۶۵ ا،ص میر ج<br />
۶٧<br />
١٢۸<br />
۵،۶،٧،۸ :<br />
١١۳<br />
۶۶ ۔<br />
۔<br />
۶۸۔ ترجمہ سید فرمان قرآن مجید ،سورۃ نجم کلیا ِت میرج ا،ص<br />
۶۹<br />
، ۳٧،حاشیہ<br />
سورۃ ابراہیم نمبر ۳ص ۳۵۸،شار ع سید فرمان ۔<br />
سورۃ االعراف ۔<br />
٧٠<br />
۴٢ ٧١<br />
١۶٠ :<br />
سورۃ ٓص: ۔
یعل<br />
یعل<br />
ی ہللاول<br />
ص١،<br />
یول<br />
یول<br />
٧٢<br />
نوائے سروش ،ص ۔ ۵۹٧<br />
٧۳<br />
، ص ۳٢۹<br />
،۳٢ ،۳١ :<br />
سورۃ یوسف ترجمہ سر فرمان ۔<br />
٧۴<br />
، ص ۳٢۹<br />
،۳١ :<br />
سورۃ یوسف حواشی سید فرمان ۔<br />
٧۵<br />
۹۶٠<br />
،<br />
کوثر:ا، حواشی عبدالعزیز حاشیہ نمبر ا، ص ۔<br />
) سعودی ٧۶<br />
،<br />
:<br />
١۴١۶ ،<br />
۔<br />
مطبوعہ )قرآن دہلوی ا ،حواشی شاہ کوثر ھ<br />
عرب ٧٧<br />
:<br />
،<br />
،<br />
١<br />
۔<br />
ا، حاشیہ کوثر مفسر ڈاکٹر عبدالحکیم تفسیر القرآن بالقران نمبر<br />
٧۸<br />
۹۶٢۸<br />
،<br />
قرآنِ مجید شار ع احمد رضاخاں بریلوی کوثر: ۔<br />
کلیات قائم ج ا،ص ۔<br />
٧۹<br />
، ۸٠ ص ۸۴<br />
١۸٢<br />
ید وان مہ لقا بائی چندا، ص ۔<br />
کلیا ِت ۔<br />
۸٢ ا ۸١<br />
١٠۵<br />
ید وان زادہ، ص ۔<br />
کلیا ِت مصحفی ج ا،ص ۔<br />
۸۳<br />
، ۸۴ ص ١۸۴<br />
١٢<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیباج ا ۔<br />
،ص<br />
کلیا ِت ۔<br />
۸۵<br />
١٢۸ ۸۶<br />
۴١<br />
نوائے سروش، ۔<br />
کلیات قائم ج ا،ص ۔<br />
۸٧<br />
۴۸۳ ۸۸<br />
ص ۴۸۹<br />
کلیا ِت قائم ج ا،ص ۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیباج ا ،ص ۔<br />
۸۹<br />
٧٢١ ۹٠<br />
۳<br />
کلیا ِت میر ج ا، ص ۔<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
۹١<br />
۴۸ ۹٢<br />
۳۳۳<br />
کلیا ِت قائم ج ا، ص ۔
یول<br />
کلیا ِت شیفتہ ،ص ۔<br />
۹۳<br />
٢١ ۹۴<br />
١۵٠<br />
آئینہ اردو لغت، ص ۔<br />
کلیات قائم ج ا، ص ۔<br />
۹۵<br />
١١۹۶ ۹۶<br />
٧٠۸<br />
کلیا ِت شیفتہ ،ص ۔<br />
آئینہ ء اردو لغت، ص ۔<br />
۹٧<br />
١۳۶ ۹۸<br />
٢٠<br />
کلیا ِت قائم ج ا،ص ۔<br />
یاد گارغالب، ص ۔<br />
۹۹<br />
۳۴ ١٠٠<br />
١۳<br />
تذکرہ مخز ِن نکات ،ص ۔<br />
کلیا ِت شیفتہ ،ص ۔<br />
١٠١<br />
١۸۹ ١٠٢<br />
١۴۳<br />
انمول تلمیحات، ص ۔<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
١٠۳<br />
١٢٠ ١٠۴<br />
۸٢<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
کلیا ِت میر ج ا،ص ۔<br />
١٠۵<br />
١٧ ١٠۶<br />
١۸<br />
سورۃ بقر: ۔<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
١٠٧<br />
۸٢ ١٠۸<br />
۳۴<br />
کلیا ِت ،ص ۔<br />
انمول تلمیحات ،ص ۔<br />
١٠۹<br />
۳۴ ١١٠<br />
۸۸<br />
تذکرہ حیدری، ص ۔<br />
سورۃبقر: ۔<br />
١١١<br />
١۵ ١١٢<br />
۵۸<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
ید وان زادہ، ص ۔<br />
١١۳<br />
١٢٢ ١١۴<br />
١۵۶<br />
ید وان مہ لقا بائی ۔<br />
چندا،ص<br />
کلیا ِت میر ج ا،ص ۔<br />
١١۵<br />
١٢۵ ١١۶<br />
١۵۴<br />
تذکرہ ۔<br />
گلستانِ سخن ج<br />
کلیا ِت قائم ج ا،ص ۔<br />
١١٧<br />
٧۵ ١١۸<br />
۳٠۴<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،ص ۔<br />
ا، ص
یعل<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
١١۹<br />
٢١ ١٢٠<br />
۵۴٠<br />
نوائے سروش ،ص ۔<br />
١٢١<br />
،<br />
، ۸٠ :<br />
١۸۸<br />
٢<br />
۔<br />
حاشیہ نمبر حواشی سید فرمان سورۃ انعام ص،<br />
سورۃ ٓق ۔<br />
١٢٢<br />
١۴۳ ١٢۳<br />
۳٠ :<br />
کلیا ِت قائم ج ا،ص ۔<br />
یا ِد گارغالب ،ص ۔<br />
١٢۴<br />
۳٧ ١٢۵<br />
١۹٠<br />
کلیا ِت میر ج ا، ص ۔<br />
ید وان حالی، ص ۔<br />
١٢۶<br />
۴۴۴ ١٢٧<br />
٢١۴<br />
تذکرہ مخزن نکا ت، ص ۔<br />
کلیا ِت میرج ا، ص ۔<br />
١٢۸<br />
١۵٠ ١٢۹<br />
٧٢<br />
یب ا ِن غالب، ص ۔<br />
١۳٠<br />
۸١ ١۳١<br />
۹۹<br />
تذکرہ ۔ تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا، ص ۔<br />
خوش زیبا ج ا،ص<br />
کلیا ِت مصحفی ج ا، ۔<br />
ص<br />
١۳٢<br />
١۳٠ ١۳۳<br />
۵۵۹<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
ید وان جہاں دار، ص ۔<br />
١۳۴<br />
۶ ١۳۵<br />
١۴٧<br />
کلیا ِت میر ج ا، ۔<br />
ص<br />
کلیا ِت قائم ج ا، ص ۔<br />
١۳۶<br />
٢٠۴ ١۳٧<br />
١۴۳<br />
تذکرہ بہارستان نا ز،ص ۔<br />
١۳۸<br />
نوائے سروش ،ص ۔ ۴۹
نمبر 4 باب<br />
جائزہ لسانی کا ا ردو کے تراجم غالب<br />
محدود حوالوں سے جڑی معاشرتیں سادہ، پر سکون، خوشگوار اور<br />
آسودہ حال ہوتی ہیں۔ ان کے سیاسی معاشی اور عمرانی مسائل کم<br />
ہوتے ہیں۔ ا ن سے منسلک اکائیاں بعض معامالت میں ذاتی شناخت کو<br />
تیاگنے پر تیار رہتی ہیں لیکن ایسی معاشرتیں زیادہ دیر تک اپنا وجود<br />
برقرار نہیں رکھ پاتیں۔ مسائل کم ہونے کے باعث ان کے سوچ کے<br />
دائرے محدود رہ کرزنگ آلودہوجاتے ہیں ۔ کسی وقت بھی کوئی
یآت یچل<br />
دوسری معاشرت شب خون مار کر انہیں ہائی جیک کر سکتی ہے۔ اس<br />
کے برعکس بہت سارے حوالوں سے پیوست معاشرتیں بے سکون<br />
ناخوشگوار اور پیچیدہ ہوتی ہیں۔ سیاسی معاشرتی اور عمرانی مسائل<br />
میں ہر لمحہ اضافہ ہی ہوتا ہے۔ یہ مسائل انہیں متحرک رکھتے ہیں۔<br />
ان کے سوچ کے دائرے انہیں مخصوص کرّوں تک محدود رہنے نہیں<br />
دیتے ۔ ہر نئے خطرے اور ہر نئے مسلے سے نبردآزما ہونے کے لیے<br />
انہیں ہر لمحہ متحرک رہنا پڑتا ہے۔ پیچیدگی بے سکونی اور بے<br />
چینی انہیں کسی دوسری معاشرت کی غالمی یا زیر دستی سے بچائے<br />
رکھتی ہے۔ سوچ کے پھیلتے حلقے ایجادات و کماالت کے دروا کئے<br />
چلے جاتے ہیں۔ سوچ کا حلقہ جتنا وسیع ہو گا زندگی اتنی ہی متحرک<br />
اور فعال ہو گ ی۔<br />
،<br />
سوچ کے کینوس کی وسعت کے لیے الزم ہے کہ ایک سماج دوسرے<br />
سماجوں سے قریبی اور گہرے رشتے استوار کرتا چال جائے۔ تبادالت<br />
کے معاملہ میں فراخدلی کا مظاہرہ کرے ۔ محدود اور مخصوص<br />
پیمانوں کو توڑ دیا جائے۔ حاالت اور ضرورت کے مطابق تبدیلیوں کا<br />
عمل جاری رہنا چاہیے۔تاہم ذاتی شناخت اور انفرادیت کے پہلو کو کسی<br />
بھی حوالہ سے نظر انداز نہیں ہونا چاہیے ورنہ کوّ ا چال ہنس کی چال<br />
اپنی بھی وہ بھول گیا، واال معاملہ ہو گا۔ گویا لین دین میں توازن کو<br />
بڑی اہمیت حاصل ہوتی ہے ۔<br />
سماجوں میں رشتوں کی استواری کے ضمن میں تراجم کا کام کلیدی<br />
حیثیت کا حامل ہوتا ہے۔ ترجمے کی ضرورت و اہمیت صدیوں سے<br />
مسلّم ہے۔ مختلف عالقوں کا ادب ترجمہ ہو کر ادھر ا دھر سفر<br />
اختیار کرتا رہتا ہے۔ کوئی قوم علم و ادب پر ملکیت کا دعوی کر
یآت یچل<br />
،<br />
سکتی۔ علم و ادب انسان کی ملکیت ہے۔ دانش کا ہر حوالہ انسان کی<br />
اپروچ میں رہنا ضروری ہے ۔ترجمے کے ذریعے نظریات اعتقادات اور<br />
عبادات کے اطوار بھی دیگر امرجہ پر ٹرانسفر ہوتے رہتے ہیں۔ وہاں<br />
وہ تنقیدو تحقیق کی چھلنی سے گزرتے ہیں۔تنسیخ و تردید اور<br />
تبدیلیوں کے حوادث سے انہیں گزرنا پڑتا ہے ۔<br />
تراجم زبانوں کو نہ صرف وسعت عطا کرتے ہیں بلکہ ان کے اظہاری<br />
حوالوں پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ تراجم کے حوالہ سے<br />
الفاظ، اصطالحات تشبیہات، عالمات مرکبات، تلمیحات، اشارے<br />
کنائے ،استعارے، اسلوب و لسانی اطوار وغیرہ بھی درآمد ہوتے ہیں۔<br />
اس طرح زبان کا ذخیرہ الفاظ وسعت اختیار کر کے اس زبان کی ثروت<br />
کا سبب بنتا ہے ۔<br />
،<br />
ا ردو زبان اس معاملہ میں بڑی فراخدل واقع ہو ئی ہے۔ اس نے کبھی<br />
کسی زبان سے رشتہ استوار کرنے سے انکار نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے<br />
کہ اس کے ذخیرہ الفاظ میں اٹھاون فیصد بدیسی جبکہ بیالیس فیصد<br />
دیسی الفاظ شامل ہیں۔ ا ردو نے غیر ا ردو الفاظ کو اپنے لسانی ڈسپلن<br />
کے مطابق اختیار کیا ہے۔ انہیں سو طرح کے رنگ عطا کئے ہیں<br />
۔بدیسی الفاظ کے ساتھ ا ردو معاون افعال بڑھا دیئے گئے ہیں، ایسے<br />
بہت سے مرکبات کو محاورے کا درجے حاصل ہوگیا ہے۔ کچھ مرکبات<br />
کو مختصر کر کے ا ردو الیا گیا ہے جیسے آزما نا، فرمانا وغیرہ ۔ا ردو<br />
میں یہ صورتحال بہت پہلے سے مستعمل ہے ۔<br />
غالب اس معاملہ میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں ۔ ان کی ا ردو غزل<br />
کے اشعار گنتی کے ہیں اس کے باوجود غالب کالسانی سرمایہ بڑے کا<br />
م کی چیز ہے ۔ انہوں نے فارسی بول اور فارسی مرکبات بعینہ ا یپن
ودرا<br />
لزغ<br />
ںیم<br />
لخاد<br />
ےیئدرک<br />
ںیہ<br />
۔<br />
ضعب<br />
یسراف<br />
تراواحم<br />
اک<br />
ودرا<br />
ہمجرت<br />
یھب<br />
ایک<br />
۔ےہایگ<br />
تاحفص ےلگا<br />
ںیم<br />
نا<br />
ےک<br />
سیلاچ<br />
تارواحم<br />
ےک<br />
ودرا<br />
مجارت<br />
رپ<br />
یناسل<br />
ےس ہلاوح<br />
وگتفگ<br />
یک<br />
ئگی<br />
۔ےہ<br />
ےس سج<br />
نا<br />
ےک<br />
مجارت<br />
یک<br />
تیثیح<br />
تیمہاو<br />
اک<br />
ہزادنا<br />
انرک<br />
ناسآاانیقی<br />
وہ<br />
ےئاج<br />
اگ :<br />
بآ<br />
انید<br />
:<br />
بآ<br />
نداد<br />
اک<br />
ہجرت<br />
ےہ<br />
ینعمب<br />
،اناکمچ<br />
انیدلاج<br />
یسک)١(<br />
راھد<br />
یلاو<br />
زیچ<br />
ناس وک<br />
رپ<br />
اناگل<br />
ای<br />
رھتپ<br />
رپ<br />
ریت<br />
انرک<br />
انچیس ،<br />
،<br />
انلاجا<br />
،<br />
یرادبآ<br />
انید<br />
،<br />
ؤاھجب<br />
انید<br />
(<br />
٢ )<br />
ہاگن<br />
یک<br />
راھد<br />
لاجوک<br />
انید<br />
،<br />
ےنھکید<br />
ےک<br />
زادنا<br />
ںیم<br />
لامک<br />
ادیپ<br />
نرک<br />
ا<br />
ےرک<br />
ےہ<br />
لتق<br />
ںیم<br />
ٹواگل<br />
ںیم<br />
ورارت<br />
انید<br />
یریت<br />
حرط<br />
یئوک<br />
ِغیت<br />
ہگن<br />
وک<br />
بآ<br />
وت<br />
ےد<br />
تفآ<br />
اک<br />
اڑکٹ<br />
:<br />
شتآ<br />
ہراپ<br />
اک<br />
ہمجرت<br />
ےہ<br />
ی<br />
نعی<br />
تفآ<br />
اک<br />
ہلاکرپ<br />
(<br />
۳ )<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
تفآ<br />
اک<br />
رپ<br />
ہلاک<br />
لمعتسم<br />
۔ےہ<br />
بصغ<br />
اک<br />
لاتپ<br />
،)۴(<br />
دب<br />
تاذ<br />
،<br />
،ریرش<br />
رایع<br />
)۵(<br />
تفآ<br />
اک<br />
انب<br />
خوش ،اوہ<br />
گنشو<br />
،<br />
رارط<br />
،<br />
ہنتف<br />
زیگنا<br />
،<br />
ہنتف<br />
رورپ<br />
یبامیس<br />
جازم<br />
اک<br />
لماح<br />
،<br />
نوکس ےب<br />
نوکس،<br />
اک<br />
نمشد<br />
روا<br />
یگراوآ<br />
اک<br />
قوش<br />
نی<br />
ںیم<br />
روا<br />
کا<br />
تفآ<br />
اک<br />
اڑکٹ<br />
ہو<br />
لِ د<br />
یشحو<br />
ہک<br />
ےہ فاع<br />
تی<br />
اک<br />
نمشد<br />
روا<br />
یگراوآ<br />
اک<br />
انشآ
ہراجا<br />
انرک<br />
:<br />
ہراجا<br />
ندرک<br />
،<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
ہیارک<br />
انیلرپ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
۔ےہاتوہ<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
ہراجا<br />
انرک<br />
ےننس ماع<br />
وک<br />
ںیہن<br />
۔اتلم<br />
روطب<br />
ہرواحم<br />
ےکیھٹ<br />
رپ<br />
انارہھٹ<br />
،<br />
ہمذ<br />
انیل<br />
،<br />
ہکیھٹ<br />
انیل<br />
م<br />
نعی<br />
ےہاتھکر<br />
۔<br />
ہراجا<br />
یراد<br />
،<br />
ملع<br />
ت یشاعم<br />
ا<br />
یک<br />
فورعم<br />
حلاطصا<br />
یھب<br />
ےہ<br />
وج<br />
یسک<br />
تراجت<br />
رپ<br />
تِ کرشلاب<br />
ےریغ<br />
ہضبق<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
یتوہ<br />
۔ےہ ’’<br />
ہراجا<br />
‘‘نیشن<br />
اڑب<br />
ماع<br />
یسراف<br />
بکرم<br />
ےہ<br />
ی<br />
نعی<br />
ےیارک<br />
رپ<br />
تماقا<br />
ےنھکر<br />
لااو<br />
ہیارک(<br />
)راد<br />
۔<br />
ہراجا<br />
نیشن<br />
گنڈلب<br />
یک<br />
ہیارک<br />
یراد<br />
ےک<br />
ےئل<br />
وصخم<br />
ص<br />
ےہ<br />
ےرامہ۔<br />
فرص ںاہ<br />
ترامع<br />
یہ<br />
ںیہن<br />
یل<br />
یتاج<br />
روا<br />
یراس تہب<br />
یھبایشا<br />
ہیارک<br />
یلرپ<br />
روا<br />
ید<br />
یتاج<br />
ںیہ<br />
۔<br />
سا<br />
حرط<br />
ہراجا<br />
انرک<br />
،<br />
ہراجا<br />
انھدناب<br />
یسک<br />
یھب<br />
ےس ہلاوح<br />
ضحم<br />
ہیارک’’<br />
راد<br />
ی ‘‘ ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
ںیہن<br />
ایل<br />
اتکساج<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
’’<br />
ہراجا<br />
درک<br />
‘‘ن<br />
وک<br />
یوعد<br />
انرک<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
ایل<br />
ایگ<br />
۔ےہ<br />
انلاوم<br />
ابط<br />
یئابط<br />
اک<br />
لایخ<br />
ےہ<br />
ہک<br />
ہی<br />
ےسیا<br />
عقوم<br />
رپ<br />
لاوب<br />
ےہاتاج<br />
بج<br />
یئوک<br />
ےس رارصا<br />
ےہک<br />
ہک<br />
سج<br />
حرط<br />
ےنب<br />
ااریم<br />
ےس ن<br />
پلام<br />
۔ودارک<br />
نکیل<br />
ہراجا<br />
انرک<br />
اک<br />
نا<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےننس ںیہک<br />
ںیم<br />
ںیہن<br />
۔اتآ<br />
ہو<br />
ںیئآ<br />
ےگ<br />
ای<br />
ںیہنا<br />
ےل<br />
ےنآ<br />
ںیم<br />
ب یماک<br />
ا<br />
ںیئاجوہ<br />
ای<br />
ںیہنا<br />
ےل<br />
رک<br />
یہ<br />
ںیئآ<br />
،ےگ<br />
نمض سا<br />
ںیم<br />
یئوک<br />
یوعد<br />
ںیہن<br />
ےترک<br />
،<br />
ہدعو<br />
ںیہن<br />
رک<br />
ےت<br />
ای<br />
اسیا<br />
ےنرک<br />
ںیہنرایتخااک<br />
۔ےتھکر<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
‘‘ترورض یک’’<br />
روا<br />
یماقم<br />
جازم<br />
وک<br />
رظندم<br />
ےتھکر<br />
ےئوہ<br />
سا<br />
ےمجرت<br />
وک<br />
میہافم<br />
اطع<br />
ےئک<br />
ںیہ<br />
۔<br />
ےرواحم<br />
اک<br />
یمیہفت<br />
و<br />
ہقیلس یجازم<br />
یسیدب<br />
ںیہن<br />
ےنہر<br />
اید<br />
ہکلب<br />
سا<br />
یک<br />
حور<br />
ںیم<br />
یماقم<br />
وب<br />
س ب<br />
ا<br />
لخاد<br />
رک<br />
ید<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
رعش اک<br />
ہظحلام<br />
ںیئامرف<br />
ریم<br />
اہکا<br />
تس رد<br />
سوسحم<br />
اگوہ
یآت<br />
غالب تیرااحوال سنادیں گے ہم ان کو<br />
وہ سن کے باللیں<br />
،<br />
اجارہ نہیں کرتے<br />
یہ واضح کرنابھی مقصو د ہے کہ وہ ہمارے اجارے میں نہیں ۔ ہمارا<br />
اس پر کوئی زور نہیں چلتا بلکہ وہ اپنی مرضی کا ہے اجارے کا<br />
دعوی کرنے کی صورت میں شک پید اہوسکتا ہے کہ ان سے کوئی<br />
ربط نہانی ہے ۔<br />
استوار ہونا<br />
،<br />
/<br />
:<br />
،<br />
استوار داشتن کردن مسعودسعد سلیمان کے ہاں اس محاورے کا<br />
استعمال کچھ یوں ہواہے<br />
گوشم اول کہ این جربشنود بہ روائت کہ استوار نداشت<br />
،<br />
استوارنامہ ایک اصطال ح بمعنی سرکاری سند فارسی میں مستعمل<br />
ہے۔ غالب نے استوار کے ساتھ اردو مصدر ’’ہونا پیوند کر دیاہے۔<br />
استوار پہلے ہی اردو میں مانو س ہے۔ لہذا استوار ہونا میں اجنبیت<br />
نظر نہیں ۔ غالب کا شعر دی کھئے<br />
تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہدبودا<br />
کبھی تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا<br />
‘‘<br />
،<br />
،<br />
غالب نے اسے مضبوط اور پائیدار کے معنوں میں نظم کیا ہے۔ وعدہ<br />
واقعی وعدہ ہوتا ٹھیک سے ڈھنگ سے اچھی طرح معنی بھی<br />
کے حوالے سے مضبوطی اور پائیدار ‘‘نازک ی ’’مراد لے سکتے ہیں ۔<br />
ی کا سوال ہی نہیں اٹھتا ۔<br />
،
راظتنا<br />
انچنیھک<br />
:<br />
راظتنا<br />
ندیشک<br />
/<br />
نتشاد<br />
،<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
راظتنا<br />
انرک<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
۔ےہاتوہ<br />
الاثم<br />
نامیلس دعس دوعسم<br />
اک<br />
رعش ہی<br />
ےئھکید<br />
۔<br />
چیہ<br />
ےزور<br />
بش ہب<br />
دشن<br />
ہک<br />
ارم<br />
ءہمان<br />
وت<br />
رد<br />
راظتنا<br />
تشادن<br />
راظتنا<br />
ندیشک<br />
/<br />
نتشاد<br />
ےھچا<br />
تقو<br />
،<br />
صخش یسک<br />
،<br />
ےش یسک<br />
یک<br />
دمآ<br />
/<br />
یلوصوم<br />
،<br />
یلوصو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
اتآ<br />
ےہ<br />
۔<br />
ای ینابز<br />
یریرحت<br />
ماغیپ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یہی یھب<br />
ہرواحم<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
اتآ<br />
۔ےہ<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
فلتخم<br />
ون<br />
تیع<br />
ےک<br />
مجارت<br />
ےنھڑپ<br />
وک<br />
ےتلم<br />
ںیہ<br />
ہاش<br />
کرابم<br />
وربآ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
تقو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
راظتنا<br />
انچنیھک<br />
مظن<br />
ےہاوہ<br />
بوخ<br />
یریت<br />
لکشم<br />
یتکسآ<br />
ںیہن<br />
ریوصت<br />
ںیم<br />
ے یس ںوتدم<br />
ت<br />
روصم<br />
اتچنیھک<br />
ےہ<br />
راظتنا<br />
)٧(<br />
وربآ<br />
دمحم<br />
ریقف<br />
رد<br />
د<br />
دنم<br />
ےن<br />
ھکد<br />
ےنڑپ<br />
ےک<br />
ہلاوح<br />
’’<br />
راظتنا<br />
انوآ<br />
اھدناب‘‘<br />
ےہ<br />
یہلا<br />
تم<br />
وسک<br />
وک<br />
شیپ<br />
جنر<br />
راظتنا<br />
ےوآ<br />
ارامہ<br />
ےیھکید<br />
ایک<br />
لاح<br />
وہ<br />
بج<br />
کت<br />
راہب<br />
ےوآ<br />
)۸(<br />
دنمدرد<br />
ریم<br />
رقاب<br />
لعی<br />
رقاب<br />
صخش ےن<br />
ےک<br />
ےئل<br />
راظتنا’’<br />
انہر<br />
لامعتسا‘‘<br />
یک<br />
ےہا<br />
ےھجت<br />
وت<br />
ہلغشم<br />
ےس رایغا<br />
اہر<br />
حبص ات<br />
یرت<br />
ےس لاب<br />
یسک<br />
وک<br />
ارگ<br />
راظتن<br />
اہ<br />
ںوہنا<br />
ےن<br />
ا’’<br />
راظتن<br />
اھت<br />
‘‘<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
اترب<br />
ریم۔ےہ<br />
بحاص<br />
ےن<br />
’’<br />
راظتنا<br />
انرک<br />
صخش ‘‘<br />
ےک<br />
راظتنا<br />
ےک<br />
ےئل<br />
مظن<br />
ایک<br />
ےہ
ہری<br />
یہس<br />
یھب<br />
ئگی<br />
رمع<br />
ے ریت<br />
ےھچیپ<br />
رای<br />
ہی<br />
ہہک<br />
ہک<br />
ہآ<br />
بکارت<br />
کت<br />
راظتنا<br />
ںیرک<br />
۹(<br />
)ریم<br />
ہجاوخ<br />
درد<br />
’’ےن<br />
راظتنا<br />
انرذگ<br />
‘‘<br />
ےہاھدناب<br />
ہو<br />
ےس ےنامز<br />
رہاب<br />
روا<br />
ےھجم<br />
تار<br />
ند<br />
راظتنا<br />
ےرذگ<br />
)١٠(ےہ<br />
درد<br />
متاح<br />
ےن<br />
راظتنا<br />
انھٹیب<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
یگدنز<br />
یکچوہ<br />
ں یم<br />
ا<br />
متاح<br />
تقو<br />
ےک<br />
راظتنا<br />
ےھٹیب<br />
ںیہ<br />
)١١(<br />
متاح<br />
جرد<br />
لااب<br />
مجارت<br />
وک<br />
ےتھکید<br />
ےئوہ<br />
اہک<br />
اتکس اج<br />
ےہ<br />
ہک<br />
’’<br />
راظتنا<br />
ندیشک<br />
نتشاد‘‘<br />
اک<br />
راظتنا’’<br />
‘‘انچنیھک<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
اسیا<br />
ںیہن<br />
ےہ<br />
سفن<br />
ہن<br />
نِ مجنا<br />
ےس وزرآ<br />
رہاب<br />
چ یھک<br />
ن<br />
بارش رگا<br />
ںیہن<br />
رغاس رِ اظتنا<br />
یھک<br />
ےچن<br />
سا<br />
ےمجرت<br />
روا<br />
سا<br />
ےک<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
کیا<br />
ئنی<br />
ےنماس رورض تاب<br />
تآی<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
لامعتسا<br />
ھتاس ےک<br />
دیما<br />
اک<br />
ولہپ<br />
ہتسباو<br />
۔ےہ<br />
یسفندیما<br />
تای<br />
حطس<br />
رپ<br />
نیکست<br />
اک<br />
ہعیرذ<br />
نبی<br />
یتہر<br />
۔ےہ<br />
دیما<br />
ہن<br />
ےنوہ<br />
تروص یک<br />
ںیم<br />
یسویام<br />
اک<br />
رصنع<br />
بلاغ<br />
اتہر<br />
۔ےہ<br />
رواب<br />
ےہر<br />
یلاکشا<br />
یلیدبت<br />
ں یلیدبت<br />
ا<br />
ای<br />
مجارت<br />
،<br />
ضعب<br />
سونامان<br />
وک<br />
پسچلد<br />
انب<br />
یتید<br />
ںیہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
راظتنا<br />
چ یھک<br />
ن<br />
ےس<br />
راظتنا<br />
یک<br />
تیفیک<br />
دارم<br />
ےل<br />
ےہر<br />
ںیہ<br />
۔<br />
سج<br />
ںیم<br />
للاقتسا<br />
وک<br />
ماکحتسا<br />
رّسیم<br />
اتآ<br />
وہ<br />
ہکبج<br />
راظتنا<br />
ندیشک<br />
/<br />
نتشاد<br />
ھتاس ےک<br />
ہی<br />
ولہپ<br />
ہتسباو<br />
ںیہن<br />
۔ےہ<br />
سا<br />
ےس ہلاوح<br />
بلاغ<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ےس ںورسود<br />
ٹہ<br />
رک<br />
روا<br />
رفنم<br />
د<br />
ےہ<br />
۔<br />
تشگنا<br />
انھکر<br />
:<br />
تشگنا<br />
فرحرب<br />
نداہن<br />
،<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
ہی<br />
ہرواحم<br />
یسک<br />
ریرحت<br />
رپ
ضارتعا<br />
انرک<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
۔ےہاتوہ<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
’’<br />
تشگنا<br />
انھکر<br />
‘‘<br />
ںیہن<br />
لاوب<br />
اتاج<br />
’’<br />
یلگنا<br />
انھکر<br />
‘‘<br />
ےتلوب<br />
ںیہ<br />
۔<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
لہا<br />
شناد<br />
یک<br />
ںوریرحت<br />
رپ<br />
ضارتعا<br />
ےک<br />
ےئل<br />
تشگنا<br />
فرحرب<br />
نداہن<br />
ےتلوب<br />
ںیہ<br />
ہکبج<br />
’’<br />
یلگنا<br />
انھکر<br />
‘‘<br />
رہ<br />
زیچ<br />
رپ<br />
ضارتعا<br />
ےنرک<br />
ےک<br />
ےئل<br />
لاوب<br />
۔ےہاتاج<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
یسراف<br />
یک<br />
یوریپ<br />
ںیم<br />
’’<br />
تشگنا<br />
‘‘انھکر<br />
وک<br />
ےس یہریرحت<br />
صوصخم<br />
اھکر<br />
ےہ<br />
اتھکل<br />
ںوہ<br />
زوس دسا<br />
شِ<br />
نخس ےس لد<br />
مرگ<br />
ہنات<br />
ےکس ھکر<br />
ےریم<br />
فرح<br />
رپ<br />
تشگنا<br />
رازاب<br />
مرگ<br />
انوہ<br />
:<br />
رازاب<br />
مرگ<br />
ندوب<br />
،<br />
بوخ<br />
یرکِب<br />
،انوہ<br />
گنام<br />
انھڑب/انوہ<br />
،<br />
لام<br />
یک<br />
ڈنامیڈ<br />
ھڑب<br />
ےناج<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
لاوب<br />
ےناج<br />
لااو<br />
ہرواحم<br />
ےہ<br />
۔<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
یھب<br />
اابیرق<br />
نا<br />
یہ<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
اتآ<br />
)١٢(۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
ےرواحم<br />
وک<br />
روا<br />
یہ<br />
گنر<br />
ےد<br />
ےہاید<br />
بیسو<br />
لاحتروص ںیم<br />
ھچک<br />
ںوی<br />
یتلم<br />
ےہ<br />
فلا<br />
۔ ںوتلادع<br />
ںیم<br />
ےمدقم<br />
یزاب<br />
ےک<br />
ںولئاس ےس ہلاوح<br />
روا<br />
لہا<br />
ںوراک<br />
ےک<br />
ن یمرد<br />
ا<br />
یسیا<br />
تروص یہ<br />
ےنھکید<br />
یتلموک<br />
ےہ<br />
۔<br />
۔ب ١۔<br />
رِ ازاب<br />
نسح<br />
ںیم<br />
ںوللاک<br />
روا<br />
ںوکہاگ<br />
ےک<br />
ن یمرد<br />
ا<br />
ےدوس<br />
یزاب<br />
اک<br />
رظنم<br />
فلتخم<br />
ںیہن<br />
اتوہ<br />
۔<br />
ٍ ٢۔ نسح<br />
ںیم<br />
ہراجا<br />
ےنھکر<br />
ےلاو<br />
نیسح<br />
ےک<br />
لوصح<br />
ےک<br />
ےئل<br />
لِ ہا<br />
قوذ<br />
ینپا<br />
ےس تیثیح<br />
ھڑب<br />
رک<br />
ادا<br />
ےنرک<br />
ای<br />
طئارش<br />
ےننام<br />
ےک<br />
ےئل<br />
رایت<br />
ےتوہ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
ےرواحم<br />
ےک<br />
ےئن<br />
میہافم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
یک<br />
ہار<br />
لوھک<br />
ید<br />
ےہ
پھر کھال ہے د ِر عدال ِت ناز گرم بازا ِر فوجداری ہے<br />
غالم رسول مہر تشریح میں لکھتے ہیں<br />
ناز کی عدالت کا دروازہ کھل گیا اور فوجداری کے مقدمے بہ<br />
۔ ‘‘کثرت ہونے لگے<br />
پھر ’’<br />
١۳ ( )<br />
محبو ب کے حوالہ سے لڑنے بھڑنے اور ایک دوسرے کے خالف زہر<br />
اگلنے کا وتیرہ نیا نہیں ۔ غالب نے اس حقیقت کو بڑی عمدگی سے<br />
پیش کیا ہے ۔<br />
بباد دینا<br />
،<br />
‘‘<br />
،<br />
:<br />
،<br />
‘‘<br />
،<br />
بیاددادن فارسی کا بڑا معروف محاورہ ہے جوتباہ کرنا<br />
دینا بکھیر دینا وغیرہ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے ۔<br />
منتشر کر<br />
بباد ہندی اسم مذکربھی ہے اور اس سے بباد اٹھنا محاورہ بمعنی<br />
فساداٹھنا فساد کرنا موجود ہے ۔ تاہم یہ بباددادن سے قطعی الگ<br />
چیز ہے ۔ اس میں بغاوت شرار ت اور شرینتر کے عناصر موجود<br />
رہتے ہیں ۔ بباد دادن توڑ پھوڑ اور لخت لخت کردینے کے حوالوں<br />
سے منسلک رہتاہے ۔<br />
یب اد ’’بباد دینا فصیح ترجمہ ہے اس کے باوجود رواج نہیں پا سکا ۔<br />
اٹھنا بھی اردو میں رواج نہیں رکھتا ۔<br />
قائم چاندی پوری کے ہاں<br />
’’<br />
بیا دجانا‘‘ نظم ہواہے<br />
گئے بباد نہ اب کے تو بخت میں اپنے کوئی دن اور بھی دنیا کی باؤ<br />
)١۴( کھانا تھا قائم
دابب<br />
اناج<br />
،<br />
دابب<br />
نداد<br />
اک<br />
ہمجرت<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
نداد<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ودرا<br />
نواعم<br />
لعف<br />
’’<br />
انید<br />
‘‘<br />
ےہاترب<br />
ہلان<br />
ء<br />
لد<br />
ےن<br />
ےیئد<br />
روا<br />
قا<br />
تِ خل<br />
لد<br />
دابب<br />
دای<br />
رِ اگ<br />
ہلان<br />
کیا<br />
نِ اوید<br />
ےب<br />
ہزاریش<br />
اھت<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
’’<br />
دایب<br />
انید<br />
‘‘<br />
وک<br />
رشتنم<br />
رک<br />
انید<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
اترب<br />
ملاغ ۔ےہ<br />
لوسر<br />
رہم<br />
ےن<br />
انڑا<br />
ےکاوہ<br />
ےلاوح<br />
انیدرک<br />
،<br />
ناشیرپ<br />
و<br />
دابرب<br />
انیدرک<br />
،<br />
ینعم<br />
دارم<br />
ےئل<br />
ںیہ<br />
(<br />
١۵ )<br />
ےئورب<br />
انآراک<br />
:<br />
ےئورب<br />
راک<br />
ندمآ<br />
ںاداش ،<br />
یمارگلب<br />
ےک<br />
کیدزن<br />
ےئورب<br />
راک<br />
ندمآ<br />
’’<br />
رہاظ<br />
ندش<br />
ےس ‘‘<br />
انک<br />
ہی<br />
ےہ<br />
)١۶(<br />
ےئورب<br />
راک<br />
انآ<br />
،<br />
مدق<br />
انھکر<br />
،<br />
یک<br />
فرط<br />
انآ<br />
،<br />
دراو<br />
،انوہ<br />
راک ِرسرب<br />
انآ<br />
،<br />
ماک<br />
انآ<br />
میہفت<br />
اتھکر<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
نج<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےہایک<br />
را<br />
ود<br />
لوب<br />
ےس لاچ<br />
تقباطم<br />
ںیہن<br />
ےتھکر<br />
۔<br />
ندمآ<br />
اک<br />
’’<br />
انآ<br />
‘‘<br />
ہمجرت<br />
ےنرک<br />
ےک<br />
دوجواب<br />
ےراحم<br />
ےک<br />
بولسا<br />
و<br />
ینعم<br />
یسراف<br />
ںیہ<br />
۔<br />
زج<br />
سیق<br />
روا<br />
یئوک<br />
ہن<br />
ایآ<br />
ےئورب<br />
راک رحص<br />
ا<br />
رگم<br />
ہب<br />
گنت<br />
یِ<br />
مشچ<br />
دوسح<br />
اھت<br />
انیدزاورپ<br />
:<br />
زاورپ<br />
نداد<br />
نتشاد<br />
اک<br />
ہمجرتودرا<br />
زاورپ<br />
انید<br />
ایک<br />
ایگ<br />
ےہ<br />
۔<br />
کیا<br />
رسود<br />
ہرواحما<br />
’’<br />
رپ<br />
لابو<br />
نتشاد<br />
‘‘<br />
ینعمب<br />
تقاط<br />
و<br />
توق<br />
اک<br />
انوہ<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
ماع<br />
لامعتسا<br />
اک<br />
ہرواحم<br />
۔ےہ<br />
زاورپ<br />
انید<br />
،<br />
توق<br />
مہارف<br />
انرک<br />
،<br />
دیزم<br />
یرتہب<br />
ادیپ<br />
تیحلاص ،انرک<br />
ںیم<br />
ہفاضا<br />
انرک<br />
یتکش ،<br />
اناھڑب<br />
ہریغو<br />
ںونعم<br />
ںیم
یآت<br />
)<br />
استعمال نہیں ہوتا۔ شعر میں مطلب یہ بنتا ہے جب تک جلو ے کے<br />
تماشا)دیکھنے کی صالحیت پیدا نہیں ہوتی انتظار کی اذیت سے<br />
گذرنا ہوگا۔ غال م رسول مہر کے مطابق<br />
،<br />
ی طبعیت کب برداشت کرسکتی ہے کہ انتظار کے آئینے کو<br />
صیقل اور جال دیتے رہ<br />
ہمار ’’<br />
(١٧) ‘‘ یں<br />
مہر صاحب کے حوالہ سے انتظار کی اذیت واضح ہوتی ہے کہ کب تک<br />
آخر انتظار کیا جائے ۔ اس طرح عجلت پسندی سامنے ہے ۔عجلت<br />
بگاڑ کا سبب بنتی ہے۔ غالب یقیناااس فلسفے سے آگاہ تھے ۔ دیر آید<br />
درست آید مقولہ ان سے پوشید ہ نہیں رہا ہوگا ۔<br />
پروازدینا<br />
میں استعمال ہواہے<br />
نہیں سکا ۔<br />
جلوہ وصال<br />
، صالحیت<br />
تماشا<br />
بڑھانا<br />
۔محاورہ<br />
پر ہے<br />
، صیقل<br />
دماغ<br />
کرنا<br />
فصیح سہی<br />
کہ کہاں<br />
،<br />
،<br />
جال دینا وغیرہ ایسے معنوں<br />
مانوس نہیں اس لئے چل<br />
پرو از کو انتظار آئینہ دیجے<br />
مطلب صر ف اتنا ہے جلوے کے لئے انتظار کی اذیت سے گذرنا پڑتا<br />
ہے مگر انتظار کی اذیت سے گذرے کون؟<br />
پرورش<br />
،<br />
دینا :<br />
،<br />
پرورش داشتن کاترجمہ ہے ۔نشوونما پرورش پالن پوسن ،تعلیم و<br />
تربیت مہربانی، عنایت کرنا کے معنوں میں استعمال ہوتاہے)١۸(<br />
پرورش کے ساتھ کرنا اور ہونا مصادر کا استعمال ہوتا ہے۔ دینا اردو<br />
مصدر سہی لیکن اس سے فارسی اسلوب ترکیب پاگیا ہے ۔ اردو<br />
اسلوب کچھ یوں بنتا
مغ<br />
شِ وغآ<br />
لاب<br />
ںیم<br />
شرورپ<br />
رک<br />
ےہات<br />
قشاع<br />
یک<br />
با<br />
بلاغ<br />
اک<br />
عرصم<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
مغ<br />
شِ وغآ<br />
لاب<br />
ںیم<br />
شرورپ<br />
ےہاتید<br />
قشاع<br />
وک<br />
عرصم<br />
لوا<br />
رکذلا<br />
ودرا<br />
ب ولسا<br />
اک<br />
یہس ہدنئامن<br />
نکیل<br />
درفنم<br />
،<br />
تروصبوخ<br />
روا<br />
حیصف<br />
ںیہن<br />
ہکبج<br />
عرصم<br />
یناث<br />
رکذلا<br />
یسراف<br />
بولسا<br />
اک<br />
لماح<br />
ےہ<br />
نکیل<br />
ہس رہ<br />
رصانع<br />
ےنپا<br />
نماد<br />
ے یمس ںیم<br />
ٹ<br />
ےئوہ<br />
۔ےہ<br />
با<br />
بلاغ<br />
اک<br />
روپ<br />
رعش ا<br />
رعش ںیھڑپ<br />
ےک<br />
ٹیس یناسل<br />
پا<br />
ںیم<br />
ردصم<br />
انید<br />
یہ<br />
بسانم<br />
روا<br />
ت روصبوخ<br />
ےہاتگل<br />
مغ<br />
شِ وغآ<br />
لاب<br />
ںیم<br />
شرورپ<br />
ےہاتید<br />
قشاع<br />
وک ِغارچ<br />
نشور<br />
انپا<br />
مزلق<br />
رصرص<br />
اک<br />
ںاجرم<br />
ےہ<br />
ہنشت<br />
انآ<br />
:<br />
ہنشت<br />
ندمآ<br />
،<br />
ہنشت<br />
انوہ<br />
قاتشم<br />
انوہ<br />
،<br />
بلاط<br />
،انوہ<br />
وزرآ<br />
دنم<br />
،انوہ<br />
شہاوخ<br />
انوہدنم<br />
ظفل<br />
ہنشت<br />
ودرا<br />
ےک<br />
ےئل<br />
این<br />
ںیہن<br />
۔<br />
سا<br />
اک<br />
فلتخم<br />
ےس ںولاوح<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
ایآ<br />
۔ےہ<br />
فلتخم<br />
عون<br />
ےک<br />
تابکرم<br />
یھب<br />
ےنھڑپ<br />
وک<br />
ےتلم<br />
ںیہ<br />
۔<br />
الاثم<br />
ہنشت<br />
اک<br />
یم<br />
/<br />
ہنشت<br />
ماک<br />
اریت<br />
یہ<br />
نسح<br />
گج<br />
ںیم<br />
رہ<br />
دنچ<br />
جوم<br />
نز<br />
ےہ ست<br />
رپ<br />
یھب<br />
ہنشت<br />
اک<br />
مِ<br />
رادید<br />
ںیہ<br />
وت<br />
مہ<br />
ںیہ<br />
)١۹(<br />
درد<br />
ءہنشت<br />
ںوخ
ِنمشد<br />
ںاج<br />
ےہ<br />
ہنشت<br />
ء<br />
ںوخ<br />
خوش ےہ<br />
ہکناب<br />
ےہ<br />
تبکن،<br />
ںوھب<br />
ےہ<br />
)٢٠(<br />
وربآ<br />
ہنشت<br />
بل<br />
ہکوج<br />
لئام<br />
ےہ<br />
غیت<br />
وربا<br />
اک<br />
ہنشت<br />
بل<br />
ےہ<br />
ہو<br />
ےنپا<br />
وہول<br />
اک<br />
)٢١(<br />
مقار<br />
فلتخم<br />
تیعون<br />
ےک<br />
تارواحم<br />
یھب<br />
ودرا<br />
نابز<br />
ےک<br />
ے ریخذ<br />
ںیم<br />
لخاد<br />
ںیہ<br />
۔<br />
الاثم<br />
ھچک<br />
تارادم<br />
یھب<br />
ےا<br />
نِ وخ<br />
رگج<br />
ں کیپ<br />
ا<br />
یک<br />
ہنشت<br />
اترم<br />
ےہ<br />
ئکی<br />
ےس ند<br />
ہی<br />
ںامہم<br />
اریت<br />
)٢٢(<br />
ںاغف<br />
(<br />
ہنشت<br />
انرم )<br />
تہب<br />
رومخم<br />
بارش یقاس ںوہ<br />
یناوغرا<br />
ےد<br />
ہن<br />
ھکر<br />
ہنشت<br />
ےھجم<br />
رغاس ،<br />
ہارب<br />
ینابرہم<br />
ےد<br />
)٢۳(<br />
ادنچ<br />
ہنشت(<br />
انھکر<br />
یگنشت<br />
روا<br />
یھب<br />
یتکڑھب<br />
ئگی<br />
ںوج<br />
ںوج<br />
ںیم<br />
ےنپا<br />
ںؤوسنآ<br />
ایپوک<br />
)٢۴(<br />
درد<br />
(<br />
یگنشت<br />
انکڑھب )<br />
ہنشت<br />
انآ<br />
ینعمب<br />
ق اتشم<br />
انوہ<br />
،<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
لمعتسم<br />
ںیہن<br />
اہر<br />
۔،<br />
ہمجرت<br />
یک<br />
تروص<br />
ںیم<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
کیا<br />
این<br />
ہرواحم<br />
ودرا<br />
نابز<br />
وک<br />
اید<br />
ےہ<br />
نکیل<br />
ہی<br />
رواحم<br />
جاور<br />
ںیہن<br />
اکساپ<br />
رھپ<br />
ےھجم<br />
ہدید<br />
ء<br />
دایرت<br />
ایآ<br />
لد<br />
رگج<br />
ہنشت<br />
ء<br />
دایرف<br />
ایآ<br />
اشامت<br />
ےئجیک<br />
:<br />
اشامت<br />
ندرک<br />
اک<br />
ہمجرت<br />
ےہ<br />
قوش ینعمب<br />
ےس تریحو<br />
انھکید<br />
ریس ،<br />
انرک<br />
،<br />
شئامن<br />
ا<br />
رو<br />
ںولیھک<br />
وک<br />
انھکید<br />
ہزبس ،<br />
یراولھپ<br />
وک<br />
انھکید<br />
ہریغو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
لاوب<br />
اتاج<br />
ےہ<br />
۔<br />
اشامت<br />
اک<br />
یداینب<br />
قلعت<br />
ےس ےنھکید<br />
ےہ<br />
ہکبج<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
بترک<br />
،<br />
یرادم
لیھکاک<br />
ہریغو<br />
ےک<br />
ےئل<br />
وب<br />
لا<br />
اتاج<br />
۔ےہ<br />
الاثم<br />
انوہاشامت<br />
:<br />
یسنہ<br />
قاذم<br />
،<br />
بترک<br />
ھک،<br />
لی<br />
عمج<br />
ےترک<br />
ںویکوہ<br />
ںوبیقر<br />
وک<br />
کا<br />
ہاشامت<br />
اوہ<br />
ہنلاگ<br />
اوہ<br />
اناجوہاش امت<br />
:<br />
یسنہ<br />
اھٹھٹ<br />
قاذم<br />
نب<br />
اناج<br />
،<br />
ہلماعم<br />
اٹلا<br />
انوہ<br />
ےئآ<br />
ےھت<br />
سا<br />
عمجم<br />
ںیم<br />
دصق<br />
ےرک<br />
ےس رود<br />
مہ<br />
ےشامت<br />
ےک<br />
ےئل<br />
پآ<br />
یہ<br />
اشامت<br />
ےئگوہ<br />
)٢۵(<br />
درد<br />
اشامت<br />
ندرک<br />
اک<br />
ہمجرت<br />
اشامت<br />
ینعمبرک<br />
ھکید<br />
،<br />
ہظحلام<br />
یھبرک<br />
ےنھڑپ<br />
وک<br />
اتلم<br />
ےہ<br />
بل<br />
نادنخ<br />
لگ<br />
منبش اک<br />
اسآ<br />
اشامت<br />
رک<br />
ہب<br />
مِ شچ<br />
ےلچرت<br />
مہ<br />
ںاہج<br />
داد<br />
اشامت<br />
ےئھکید<br />
ینعمب<br />
ہظحلام<br />
یک<br />
ےئج<br />
ایک<br />
ہآ<br />
ےک<br />
ےشیت<br />
ںیم<br />
اگل<br />
ات<br />
ںوہ<br />
رگج<br />
رپ<br />
ؤآ<br />
ےئھکید<br />
اش امت<br />
،ارم<br />
داہرف<br />
ںاہک<br />
متاح<br />
ریس<br />
انچنھک<br />
:<br />
ید<br />
انھک<br />
یسک<br />
وک<br />
تشگلگ<br />
نمچ<br />
اک<br />
ےہ<br />
غامد<br />
ےا<br />
نابغاب<br />
چ یھک<br />
ن<br />
ریس رک<br />
ن یبرگا<br />
ا<br />
ں ی<br />
ا<br />
ےل<br />
تآی<br />
ےہ<br />
ادوسراہب<br />
ایوگ<br />
رک<br />
ند<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ئکی<br />
رداصمودرا<br />
زیوجت<br />
ےئوہ<br />
ںیہ<br />
ہکبج<br />
اشامت
ےنھکیدوک<br />
ےک<br />
ہولاع<br />
لیھک<br />
بترک،<br />
،<br />
یسنہ<br />
قاذم<br />
ہریغو<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
یھب<br />
ایل<br />
اتاج<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
اشامت’’<br />
ےئجیک<br />
‘‘<br />
کیااک<br />
روا<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
ئامرف<br />
ںی<br />
ہناخ<br />
ء<br />
زاس ںاریو<br />
یِ<br />
تریح<br />
اشامت<br />
تروص ےئجیک<br />
شِ قن<br />
مدق<br />
ںوہ<br />
ءہتفر<br />
ِراتفر<br />
تسود<br />
مرگاج<br />
انرک<br />
:<br />
مرگاج<br />
ندرک<br />
،<br />
کیا<br />
ہگج<br />
رپ<br />
رید<br />
کت<br />
ےھٹیب<br />
انہر<br />
،<br />
ہبقارم<br />
انھٹیب۔<br />
،<br />
ہناکھٹ<br />
انرک<br />
،<br />
ؤاڑپ<br />
انلاڈ<br />
،<br />
مایق<br />
انرک<br />
،<br />
تماقا<br />
رایتخا<br />
انرک<br />
،<br />
لقتسم<br />
روط<br />
رپ<br />
یسک<br />
ہگج<br />
انھٹیب<br />
ہریغو<br />
میہافم<br />
ںیم<br />
ہی<br />
ہرواحم<br />
جاور<br />
ںیہن<br />
،اتھکر<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
ندرک<br />
وک<br />
انرک<br />
ںیم<br />
لدب<br />
۔ےہاید<br />
،اج<br />
ہگج<br />
روا<br />
ئکی<br />
ںورسود<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لمعتسم<br />
۔ےہ<br />
مرگ<br />
یھب<br />
ودرا<br />
ےک<br />
ےئل<br />
این<br />
ظفل<br />
ںیہن<br />
مہات<br />
یسراف<br />
میہافم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ںیہن<br />
بلاغ۔اتوہ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ےرواحم<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ید<br />
ےئھک<br />
یک<br />
س ا<br />
ےن<br />
ءہنیس مرگ<br />
لِ ہا<br />
سوہ<br />
ںیم<br />
اج<br />
ےوآ<br />
ہن<br />
ںویک<br />
دنسپ<br />
ہک<br />
اڈنھٹ<br />
ناکم<br />
ےہ<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
لد<br />
انامس ںیم<br />
،<br />
تبحم<br />
انوہ<br />
،<br />
یبلق<br />
یگتسباو<br />
،<br />
قشع<br />
،<br />
تبحم<br />
ہریغو<br />
میہافم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےہایک<br />
۔<br />
ںیبج<br />
انسِھگ<br />
:<br />
اھتام<br />
انڑگر<br />
،<br />
مک<br />
یگیئام<br />
اک<br />
ساسحا<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
لد<br />
،انامس ںیم<br />
تبحم<br />
انوہ<br />
،<br />
یبلق<br />
یگتسباو<br />
،<br />
قشع<br />
،<br />
تبحم<br />
ہریغو<br />
میہافم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےہایک<br />
۔
،<br />
اردو میں ماتھا رگڑنا بمعنی پیشانی گھِسنا عاجزی سے سجد ہ کرنا<br />
جبہ سائی کرنا خوش آمد کرنا نہایت عاجزی کرنا استعمال<br />
میں آتا ہے۔ خاک پر جبین گھِسنا اردو بو ل چال کے مطابق نہیں ہے۔<br />
یہ ترجمہ ب را نہیں چونکہ اسلوب اردو سے میل نہیں رکھتا اسی لئے<br />
عوامیت کے درجے پر فائز نہیں ہوسکا ۔<br />
،<br />
)٢۶(<br />
،<br />
،<br />
ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا مرے ہوتے گھِستا ہے جبیں خا ک پہ<br />
دریا مرے آگے<br />
حدیث<br />
حدیث<br />
کرنا :<br />
کرنا بیان ، کردن<br />
کے لئے اردو مصدر کرنا‘‘ استعمال میں الیا گیا ہے۔<br />
حدیث کرنا عرفِ عام سے معذو ررہا ہے۔ عام طور پر بیان کرنا<br />
استعمال میں آتا ہے ۔ فارسی استعمال کا اپنا ہی حسن ہے<br />
’’ ’’<br />
کردن ‘‘<br />
،<br />
صہبا زروی تو باہر گل<br />
حافظ<br />
صبا<br />
رقیب<br />
نے<br />
نے<br />
تیرے<br />
جب<br />
حدیثے<br />
رخ سے ساتھ<br />
خور چغل<br />
ہر<br />
کوراہ<br />
کروا<br />
ایک<br />
دی<br />
رقیب<br />
بیچ<br />
پھول<br />
چوں<br />
کے<br />
تیر ے<br />
رہ<br />
بات<br />
مکان<br />
غماز<br />
کی<br />
کے<br />
در دار<br />
٢٧ (<br />
)<br />
غالب<br />
جبکہ<br />
کے<br />
میں<br />
سرکرے<br />
، سرکرنا<br />
ہاں<br />
ہے<br />
کرتا<br />
وہ<br />
اس<br />
ہوں<br />
ِث حدی<br />
ترجمہ کا محاورے<br />
اپنا شکوہء ضع ِف<br />
با ِر عنبر زل ِف<br />
مالحظہ<br />
دماغ<br />
دوست<br />
ہو<br />
حرمت
فلز<br />
رس<br />
انرک<br />
،<br />
ودرا<br />
ےرواحم<br />
ںیہن<br />
ںیہ<br />
۔<br />
انرکرس ثیدح<br />
یھب<br />
ودرا<br />
وب<br />
ل<br />
ےس لاچ<br />
رود<br />
۔ےہ<br />
ودرا<br />
ےرواحم<br />
ماجنارس ںیم<br />
انرک<br />
/<br />
انوہ<br />
لمعتسم<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
ودرا<br />
وک<br />
نیت<br />
ےس ںورواحم<br />
زاون<br />
ےہا<br />
۔<br />
شوخ<br />
انآ<br />
:<br />
شوخ<br />
ندمآ<br />
،<br />
انگلاھچا<br />
،<br />
اھچا<br />
سوسحم<br />
انوہ<br />
شوخ<br />
راوطا<br />
(<br />
یھچا<br />
تاداع<br />
اک<br />
لماح<br />
)<br />
شوخ<br />
ناحلا<br />
(<br />
یھچا<br />
زاوآ<br />
)لااو<br />
دماشوخ<br />
(<br />
یسولپاچ<br />
)<br />
رادوبشوخ<br />
(<br />
ہدمع<br />
ووبشوخ<br />
لای<br />
)زیچ<br />
،<br />
شوخ<br />
تخب<br />
(<br />
ےھچا<br />
بیصن<br />
)لااو<br />
ہریغو<br />
یسراف<br />
تابکرم<br />
ودرا<br />
نابز<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ےئن<br />
روا<br />
یبنجا<br />
ںیہن<br />
ںیہ<br />
۔<br />
شوخ<br />
ھتاس ےک<br />
ردصم<br />
’’<br />
انآ<br />
‘‘<br />
یک<br />
ھڑب<br />
توی<br />
جاور<br />
ےس ماع<br />
مورحم<br />
۔ےہ<br />
مہات<br />
ہی<br />
ےنھڑپرواحم<br />
وک<br />
لم<br />
اتاج<br />
ےہ<br />
روا<br />
حیصف<br />
یھب<br />
۔ےہ<br />
نکیل<br />
تیماوع<br />
ےک<br />
ےجرد<br />
رپ<br />
زئاف<br />
ںیہن<br />
۔<br />
لامعتسا<br />
یک<br />
فرص<br />
ںیلاثمود<br />
ہظحلام<br />
ںوہ<br />
لد<br />
ںیہن<br />
اتچنیھک<br />
ےہ<br />
نِ ب<br />
ںونجم<br />
ںابایب<br />
یک<br />
فرط<br />
شوخ<br />
ںیہن<br />
اتآ<br />
رظن<br />
انرک<br />
ںلاازغ<br />
یک<br />
)٢۸(فرط<br />
نیقی<br />
سب<br />
موجہ<br />
ےس لگ<br />
ےنپا<br />
ایک<br />
شوخ<br />
یئآ<br />
ےہ<br />
تنسب<br />
غاب<br />
ںیم<br />
ورلگ<br />
ےک<br />
ےگآ<br />
گنر<br />
ئلای<br />
ےہ<br />
تنسب<br />
)٢۹ (<br />
ادنچ<br />
با<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ےرواحم<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ئھکید<br />
ےی<br />
نشلگ<br />
وک<br />
تبحص یرت<br />
ہکسبزا<br />
شوخ<br />
ئآی<br />
ےہ رہ<br />
ےچنغ<br />
اک<br />
لگ<br />
انوہ<br />
شوغآ<br />
یئاشک<br />
ےہ<br />
بلاغ<br />
شوخ<br />
انآ<br />
اوس ےک<br />
ھب<br />
ی ’’ شوخ<br />
ندمآ<br />
‘‘<br />
ےک<br />
مجارت<br />
ےنھڑپ<br />
وک<br />
ےتلم
۔ںیہ<br />
الاثم<br />
با<br />
ہیڑیھچ<br />
یھکر<br />
ےہ<br />
ہک<br />
قشاع<br />
ےہ<br />
ہکوت<br />
ںی<br />
ہصقلا<br />
شوخ<br />
یترزگ<br />
ےہ<br />
سا<br />
ےس نامگدب<br />
)۳٠(<br />
ریم<br />
شوخ(<br />
انرزگ )<br />
ےس ھجت<br />
ھچک<br />
اھکید<br />
ہن<br />
مہ<br />
زج<br />
افج<br />
رپ<br />
ہو<br />
ایک<br />
ھچک<br />
ےہ<br />
ہک<br />
یج<br />
اھب<br />
درد)۳١(ایگ<br />
(<br />
اناجاھب )<br />
ہب<br />
ضیف<br />
یب<br />
لدی<br />
ون<br />
دیم<br />
یِ<br />
دیواج<br />
ںاسآ<br />
ےہ شکاشک<br />
وک<br />
ارامہ<br />
ہدقع<br />
ء<br />
لکشم<br />
دنسپ<br />
ایآ<br />
بلاغ<br />
(<br />
دنسپ<br />
انآ )<br />
شوخ<br />
انآ<br />
،<br />
ودرا<br />
تغل<br />
ںیم<br />
ینعمب<br />
انگلاھچا<br />
،<br />
دنسپ<br />
انآ<br />
،<br />
بوغرم<br />
انوہ<br />
)۳۴(<br />
لخاد<br />
ےہ<br />
ہکبج<br />
شوخ<br />
انرزگ<br />
،<br />
اھب<br />
اناج<br />
،<br />
دنسپ<br />
انآ<br />
ودرا<br />
لوب<br />
ےس لاچ<br />
جراخ<br />
ںیہن<br />
ںیہ<br />
۔<br />
شوخ<br />
انآ<br />
،<br />
سار<br />
انآ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
یھب<br />
لاوب<br />
ہی ۔ےہاتاج<br />
ہمجرت<br />
حیصف<br />
لایخ<br />
ایک<br />
اتاج<br />
ےہ<br />
روا<br />
لہا<br />
نابز<br />
وک<br />
شوخ<br />
ےہاہراتآ<br />
۔<br />
بلاجخ<br />
انچنیھک<br />
:<br />
تلاجخ<br />
ندیشک<br />
/<br />
ندر ب<br />
ہی ۔<br />
رواحم<br />
ہ<br />
یسراف<br />
راسمرش ںیم<br />
انوہ<br />
،<br />
ہدنمرش<br />
انوہ<br />
)۳۳(<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
۔ےہ<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
تلاجخ<br />
انوہ<br />
،<br />
تلاجخ<br />
اناھٹا<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
اتآ<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ہی<br />
ہمجرت<br />
یگدنمرش<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےہاوہ :<br />
ہنلااڈ<br />
ےب<br />
یسک<br />
ےن<br />
ےس یسک<br />
ہلماعم<br />
ےس ےنپا<br />
اتچنیھک<br />
ںوہ<br />
تلاجخ<br />
یہ<br />
ںویک<br />
ہن<br />
وہ<br />
ہلا<br />
یدرو<br />
ںاخ<br />
سیلج<br />
تداعس رادرب<br />
رای<br />
ںاخ<br />
نیگنر<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ہی یھب
(ہرواحم<br />
تلاجخ<br />
ندیشک<br />
)<br />
ایگاترب<br />
ےہ<br />
ےریت<br />
ےس نھد<br />
ہکسبزا<br />
ےچنیھک<br />
ےہ<br />
کا<br />
تلاجخ<br />
ہچنغ<br />
ہو<br />
اس نوک<br />
ےہ<br />
ورفرس وج<br />
ہن<br />
لج۳۴ایآ<br />
سی<br />
طخ<br />
انچنیھک<br />
:<br />
طخ<br />
ندیشک<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
انیدڑوھچ<br />
،<br />
کرت<br />
انیدرک<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
۔ےہاتوہ<br />
طخ<br />
انچنیھک<br />
،<br />
طخ<br />
ندیشک<br />
یہ<br />
اک<br />
ودرا<br />
ہمجرت<br />
ےہ<br />
روا<br />
ہی<br />
ہمجرت<br />
ودرا<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یبنجا<br />
ںیہن<br />
ہی۔<br />
ودرا<br />
ےک<br />
یتارواحم<br />
ریخذ<br />
ہ<br />
ںیم<br />
ینپا<br />
ہگج<br />
اتھکر<br />
۔ےہ<br />
ریکل<br />
انچنیھک<br />
،<br />
دزملق<br />
انرک<br />
ناشن،<br />
ےنرک<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ریکل<br />
انچنیھک<br />
)۳۵(<br />
یوغل<br />
ینعم<br />
ےئل<br />
ےئوہ<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ےمجرت<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
ےب<br />
ےم<br />
ےسک<br />
ےہ<br />
تِ قاط<br />
بوشآ<br />
یہگآ<br />
اچنیھک<br />
ےہ<br />
زِ جع<br />
ہلصوح<br />
ےن<br />
طخ<br />
غ یا<br />
ا<br />
اک<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
موہفم<br />
ںیم<br />
ودرا<br />
یک<br />
یوریپ<br />
ںیہن<br />
یک<br />
۔<br />
موہفم<br />
یسراف<br />
یہ<br />
ےنہر<br />
اید<br />
ےہ<br />
۔<br />
طخ<br />
انچنیھک<br />
:<br />
وحم<br />
انرک<br />
،<br />
اٹم<br />
انید<br />
،<br />
ڑوھچ<br />
انید<br />
،<br />
اک(<br />
)<br />
دنباپ<br />
ہن<br />
انہر<br />
،<br />
(کے<br />
)<br />
قباطم<br />
ی دنباپ<br />
ہن<br />
انرک<br />
ملق<br />
انچنیھک<br />
یھب<br />
سا<br />
ےرواحم<br />
ےنماس ہمجرتاک<br />
ےہاتآ<br />
الاثم<br />
طخب<br />
دنہ<br />
ےہ<br />
مئاق<br />
ایوگ<br />
ارم<br />
ںاوید<br />
سبز<br />
ہک<br />
ھکل<br />
ےک<br />
ںیم<br />
رہ<br />
تیب<br />
رپ<br />
ملق<br />
انچنیھک<br />
)۳۶(<br />
مئاق
ہزایمخ<br />
انچنیھک<br />
:<br />
ہزایمخ<br />
ندیشک<br />
اک<br />
ودرا<br />
ہمجرت<br />
ےہ<br />
ہزایمخ<br />
ندیشک<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
یئامج<br />
انیل<br />
،<br />
جنر<br />
اناھٹا<br />
،<br />
نامشپ<br />
انوہ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
سا<br />
ےمجرت<br />
وک<br />
یئاڑگنا<br />
انیل<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےہایک<br />
۔<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
ہزایمخ<br />
انتگھب<br />
،<br />
ہزایمخ<br />
اناھٹا<br />
لامعتسا<br />
اتآنیم<br />
ےہ<br />
ہزایمخ<br />
انچنھک<br />
،<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
یئامج<br />
انیل<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لمعتسم<br />
ںیہن<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ہیاک<br />
ہمجرت<br />
اسیا<br />
این<br />
۔ںیہن<br />
ریم<br />
بحاص<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ید<br />
ےئھک<br />
سا<br />
ےدکیم<br />
ںیم<br />
مہ<br />
یھب<br />
ےس تدم<br />
ںیہ<br />
یلو<br />
نک<br />
ہزایمخ<br />
ےتچنیھک<br />
ںیہ<br />
،<br />
رہ<br />
مد<br />
ےتہامج<br />
ںیہ<br />
)۳۸(<br />
ریم<br />
کیا<br />
یرسود<br />
،’’ہگج<br />
ہزایمخ<br />
روطب‘‘شک<br />
بکرم<br />
)لعاف(<br />
مظن<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
ِہدنب<br />
ںابوخوکابق<br />
سج<br />
تقو<br />
ںیرکاو<br />
ےگ<br />
ہزایمخ<br />
شک<br />
ںوہوج<br />
ےگ<br />
ےنلم<br />
ےک<br />
،<br />
ایک<br />
ںیرک<br />
ےگ<br />
(<br />
۳۹ )<br />
نماد<br />
انچنیھک<br />
:<br />
نماد<br />
ندیشک<br />
،<br />
ہی<br />
راحم<br />
ہ<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
نکی<br />
انارتک<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
ہکبج<br />
نماد<br />
نواہن<br />
،<br />
نماد<br />
اناھچب<br />
ےک<br />
ےئل<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
اتآ<br />
۔ےہ<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
ندیشک<br />
ےک<br />
ےئل<br />
انچنیھک<br />
،<br />
نداہن<br />
ےک<br />
ےئل<br />
اناھچب<br />
نواعم<br />
لاعفا<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ےتآ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
ناماد<br />
انٹھچ<br />
ینعمب<br />
سب<br />
ںیم<br />
ہن<br />
انہر<br />
،<br />
تشرادرب<br />
یک<br />
دح<br />
متخ<br />
انوہ<br />
ربص ،<br />
اک<br />
ہنارای<br />
انہر<br />
،<br />
دیزم<br />
ہہس<br />
ےناپ<br />
یک<br />
تمہ<br />
ہن<br />
،انوہ<br />
ےسرودقم<br />
رہاب<br />
ہریغوانوہ<br />
ےک<br />
میہافم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
۔ےہایک<br />
ِاس<br />
ےرواحم<br />
یک<br />
حور<br />
ںیم<br />
ہن<br />
انکس رک<br />
،<br />
ھتاہ<br />
چینھک<br />
انیل<br />
(<br />
ہب<br />
رما<br />
)یہس یروبجم<br />
دوجوم<br />
ےہ<br />
۔
ےنلھبنس<br />
ےد<br />
ھجم<br />
ےا<br />
یدیم اان<br />
ایک<br />
تمایق<br />
ےہ ہک<br />
نِ اماد<br />
لِ ایخ<br />
رای<br />
اٹوھچ<br />
ےئاج<br />
ےہ<br />
ھجم<br />
ےس<br />
ادوس ازرم<br />
ےن<br />
نماد<br />
انچنیھک<br />
وک<br />
ڑکپ<br />
انیل<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
یک<br />
ےہا<br />
ےس ےھچیپ<br />
نمادوت<br />
ےک<br />
ںیئت<br />
راخ<br />
ےن<br />
یھک<br />
انچن روا<br />
درس<br />
ےکوہ<br />
اگل<br />
ےنکور<br />
اتآ<br />
(<br />
ادوس )<br />
مئاق<br />
یروپدناچ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ناماد<br />
انچنیھک<br />
مظن<br />
ےہاوہ<br />
ِناماد<br />
ںاج<br />
وج<br />
ےچنیھک<br />
ےہ<br />
درگ<br />
سا<br />
ںیمز<br />
ی یک<br />
ںو لتقم<br />
یک<br />
ےہاج<br />
ہآ<br />
ہی<br />
سک<br />
یکراسکاخ<br />
)۴٠(<br />
مئاق<br />
بحاص ریم<br />
ےک<br />
اہ<br />
ں<br />
بکرم<br />
’’<br />
نماد<br />
‘‘ںاشک<br />
ےنھڑپ<br />
وک<br />
اتلم<br />
ےہ<br />
ےہ<br />
رِ ابغ<br />
ریم<br />
سا<br />
یک<br />
ہر<br />
رزگ<br />
ںیم<br />
کا<br />
فرط کای<br />
اوہ<br />
نماد<br />
ںاشک<br />
ےتآ<br />
ں ی یھب<br />
ا<br />
کت<br />
رای<br />
وک<br />
)۴١(<br />
ریم<br />
نماد<br />
ندیشک<br />
/<br />
نداہن<br />
یک<br />
فلتخم<br />
لاکشا<br />
مجارتروا<br />
ودرا<br />
نابز<br />
ےک<br />
ریخذ<br />
ے<br />
اک<br />
ہصح<br />
ےہر<br />
ںیہ<br />
۔<br />
لد<br />
انید<br />
:<br />
لد<br />
نداد<br />
اک<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
لد<br />
انید<br />
ہمجرت<br />
ایک<br />
ےہ<br />
<br />
لد<br />
اید<br />
ناج<br />
ےک<br />
ںویک<br />
س ا<br />
رادافووک<br />
دسا<br />
یطلغ<br />
یک<br />
ہک<br />
رفاکوج<br />
وک<br />
ںاملسم<br />
اھجمس<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
قشاع<br />
انوہ<br />
،<br />
ہتفیرف<br />
انوہ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
’’<br />
لد<br />
انید<br />
‘‘<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
۔ےہ<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
نا<br />
یہ<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لد’’<br />
نتخاب<br />
‘‘<br />
لمعتسم
۔ےہ<br />
لد<br />
ہتفرگ<br />
،<br />
ساوح<br />
ہتخاب<br />
ےسیا<br />
تابکرم<br />
ماع<br />
ےننس ےنھڑپ<br />
وک<br />
ےتلم<br />
ںیہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ہمجرت<br />
ںیم<br />
لد<br />
ہتخاب<br />
یک<br />
حور<br />
اک<br />
ر<br />
امرف<br />
رظن<br />
یتآ<br />
ےہ<br />
مہات<br />
نداد<br />
ےک<br />
ےئل<br />
انید<br />
ردصم<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
۔ےہاتآ<br />
رگا<br />
لد<br />
ہتفرگ<br />
سونام<br />
ںیہن<br />
وت<br />
لد<br />
ہتخاب<br />
ںیم<br />
ایک<br />
یمک<br />
ےہ<br />
۔<br />
رہب<br />
روط<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
کیا<br />
روا<br />
لاثم<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
انید<br />
ہن<br />
لدرگا<br />
ںیہمت<br />
اتیل<br />
یئوک<br />
مد<br />
نیچ<br />
روا<br />
اترک<br />
ہنوج<br />
اترم<br />
یئوک<br />
ند<br />
ہآ<br />
ںاغفو<br />
روا<br />
لد<br />
ے ید<br />
ن<br />
ببس ےک<br />
ےب<br />
ینیچ<br />
لمی<br />
ے ۔<br />
ب<br />
ینیچ<br />
،<br />
یگتفیرف<br />
ےک<br />
ثعاب<br />
نکمم<br />
۔ےہ<br />
اناجایوگ<br />
،<br />
انڑا<br />
یک<br />
ےئاجب<br />
’’<br />
‘‘انید<br />
دصم<br />
ر<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ایلا<br />
ایگ<br />
۔ےہ<br />
نا<br />
یہ<br />
میہافم<br />
ںیم<br />
’’<br />
لد<br />
انید<br />
‘‘<br />
مئاقاک<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
لامعتسا<br />
ید<br />
ےئھک<br />
لد<br />
ہن<br />
انید<br />
یہ<br />
بوخ<br />
اھت<br />
رپ<br />
فیح<br />
! مہ<br />
ےن<br />
چوس ہی<br />
شیپ<br />
رت<br />
ہن<br />
ایک<br />
)۴٢(<br />
مئاق<br />
کیا<br />
یرسود<br />
ہگج<br />
’’<br />
لد<br />
اناونگ<br />
‘‘<br />
مظن<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
لاد۔<br />
اناونگ<br />
ےک<br />
میہافم<br />
یھب<br />
اابیرقت<br />
ہوی<br />
میہافم<br />
ںیہ<br />
لد<br />
اناونگ<br />
اھت<br />
سا<br />
حرط<br />
؟مئاق<br />
ایک<br />
ایک<br />
ےنوت<br />
ےئاہ<br />
ہناخ<br />
بارخ<br />
)۴۳(<br />
مئاق<br />
باتفآ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
’’<br />
لد<br />
اناج<br />
‘‘<br />
ایگاترب<br />
ےہ<br />
رھگ<br />
ریغ<br />
ےک<br />
وج<br />
رای<br />
رم<br />
ےس تارا<br />
ایگ<br />
ے یس یج<br />
ن<br />
ےس<br />
لکن<br />
ایگ<br />
،<br />
لد<br />
ےس<br />
ایگ<br />
)۴۴(<br />
باتفآ<br />
ہجاوخ<br />
درد ’’ لد<br />
انکھج<br />
لامعتسا‘‘<br />
ںیم<br />
ےئلا<br />
ںیہ<br />
اتکھج<br />
ںیہن<br />
ارامہ<br />
لد<br />
وت<br />
یسک<br />
فرط<br />
ں ی<br />
ا<br />
یج<br />
ںیم<br />
رھب<br />
ا<br />
ےہاوہ<br />
زا<br />
سب<br />
رورغ<br />
ریت<br />
ا<br />
)۴۵(<br />
درد
نا<br />
رواحم<br />
ںو<br />
ںیم<br />
قشع<br />
ںیم<br />
لاتبم<br />
انوہ<br />
،<br />
یگتفیرف<br />
ہریغو<br />
ےسیا<br />
رصانع<br />
ےئاپ<br />
ےتاج<br />
ںیہ<br />
ہی ۔<br />
لد<br />
نداد<br />
/<br />
ےس نتخاب<br />
ےڑج<br />
ےئوہ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
لد<br />
انرک<br />
: لد<br />
ندرک<br />
اک<br />
ہمجرت<br />
ےہ<br />
۔<br />
یسک<br />
زیچ<br />
یک<br />
ایانمت<br />
شہاوخ<br />
نوہ<br />
ا<br />
لد<br />
انھدناب<br />
:<br />
لد<br />
انھدناب<br />
،<br />
لد<br />
نتسب<br />
اک<br />
ودرا<br />
ہمجرت<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ےمجرت<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
ئامرف<br />
ںی<br />
ِگنرب<br />
اک<br />
شتآِذغ<br />
ہدز<br />
رین<br />
گِ ن<br />
ےب<br />
بات<br />
ی رازہ<br />
ہنیئآ<br />
لد<br />
ےھدناب<br />
ےہ<br />
لاب<br />
کی<br />
ندیپت<br />
رپ<br />
ےس بلاغ<br />
ےلہپ<br />
مئاق<br />
روپدناچ<br />
ی ’’ لد<br />
انھدناب<br />
‘‘<br />
ہمجرت<br />
ےکچرک<br />
ںیہ<br />
۔<br />
قرف<br />
انتا<br />
ےہ<br />
ہک<br />
بلاغ<br />
رعش ےک<br />
ںیم<br />
انھدناب<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ایآ<br />
ےہ<br />
روا<br />
رپ<br />
اوس ےک<br />
امت<br />
م<br />
ظافلا<br />
یسراف<br />
ےک<br />
ںیہ<br />
ینعم۔<br />
تمہ<br />
روا<br />
شہاک<br />
شواکو<br />
ے ل<br />
ئ<br />
ےئگ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
مئاق<br />
ےن<br />
تشادرب<br />
ربص ،<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
ہی<br />
ہمجرت<br />
مظن<br />
ےہایک<br />
۔<br />
لد<br />
وک<br />
ایک<br />
ےھدناب<br />
ےہ<br />
رِ ازلگ<br />
ےس ںاہج<br />
لبلب<br />
نسح<br />
سِا<br />
غاب<br />
اک<br />
کا<br />
زور<br />
ںازخ<br />
ےووہ<br />
)۴۶ (اگ<br />
مئاق<br />
لد<br />
انھدناب<br />
،<br />
مئاق<br />
ںیمرعش ےک<br />
لد<br />
،اناگل<br />
تبحم<br />
ںیم<br />
راتفرگ<br />
انوہ<br />
،<br />
ہتفیرف<br />
انوہ<br />
،<br />
قلعت<br />
راوتسا<br />
انوہ<br />
/<br />
انرک<br />
ینعم<br />
ےئل<br />
ےئوہ<br />
ہی ۔ےہ<br />
ہرواحم<br />
ودرا<br />
تغل<br />
روطب،اک<br />
ہرواحم<br />
ینعمب<br />
لد<br />
وک<br />
لئام<br />
رک<br />
انیل<br />
)۴٧(<br />
ہصح<br />
ےہ<br />
۔ ’’ جی<br />
‘‘انہاچ<br />
یھب<br />
نا<br />
میہافم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےترک<br />
۔ںیہ<br />
’’ بط<br />
تعی<br />
‘‘انآ<br />
ینعمب<br />
ہجوت<br />
،<br />
لئام<br />
انوہ<br />
،<br />
عوجر<br />
انرک<br />
یھب<br />
یسا<br />
شامق<br />
اک<br />
ہرواحم<br />
دوجوم<br />
ےہ
اتناج<br />
ںوہ<br />
بِ اوث<br />
تعاط<br />
و<br />
دہ ز<br />
رپ<br />
تعیبط<br />
رھدِا<br />
ںیہن<br />
تآی<br />
سِا<br />
ےرواحم<br />
ےک<br />
ےئل<br />
عوجر<br />
ندرک<br />
،<br />
تعجر<br />
ندرک<br />
ےرواحم<br />
دوجوم<br />
ںیہ<br />
نکیل<br />
ہی<br />
ہرواحم<br />
یموہفم<br />
وا<br />
ر<br />
یلامعتسا<br />
ےس ہلاوح<br />
لد<br />
انھدناب<br />
ےک<br />
ہدایز<br />
بیرق<br />
ےہاتگل<br />
۔<br />
جنر<br />
انچنیھک<br />
:<br />
ہی<br />
ہرواحم<br />
’’<br />
جنر<br />
ندیشک<br />
ےس ‘‘<br />
ےہ<br />
تقشم<br />
،<br />
ت یصم<br />
ب<br />
،<br />
ھکد<br />
،<br />
رازآ<br />
،<br />
مغ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
۔ےہاتوہ<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
’’<br />
جنر<br />
اناھٹا<br />
‘‘<br />
ےک<br />
فدارتم<br />
لایخ<br />
ایک<br />
اتاج<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ےرواحم<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
ںوہ<br />
ِجنر<br />
ہر<br />
ںویک<br />
ےچنیھک<br />
اماو<br />
گدن<br />
یِ<br />
قشعوک<br />
ےہ<br />
ھٹا<br />
اتکس ںیہن<br />
ارامہ<br />
وج<br />
مدق<br />
لزنم<br />
ںیم<br />
ےہ<br />
سا<br />
یسراف<br />
ےرواحم<br />
ےک<br />
روا<br />
مجارت<br />
یھب<br />
ےنھڑپ<br />
وک<br />
ےتلم<br />
ںیہ<br />
۔<br />
الاثم<br />
ےتلا<br />
تِ قووہ<br />
عزن<br />
فیرشت<br />
اک<br />
ےہ<br />
وک<br />
ینتا<br />
یھب<br />
با<br />
ےچنیھک<br />
فیلکت<br />
اک<br />
ےہ<br />
)۴۸(وک<br />
ں یب<br />
ا<br />
فیلکت<br />
انچنیھک<br />
:<br />
تمحز<br />
انرک/اناھٹا<br />
،<br />
ھکد<br />
اناھٹا<br />
زنط ،<br />
اا<br />
فلکت<br />
انرک<br />
،<br />
ترورض ایک<br />
تمحز<br />
ےنرک<br />
یک<br />
ںاہک<br />
ےہ<br />
گرم<br />
ہک<br />
وج<br />
عمش ں<br />
ےد<br />
ےھجم<br />
کست<br />
ںی<br />
تہب<br />
ںیم<br />
ِغاد<br />
ےس تبحم<br />
ں ی<br />
ا<br />
ملا<br />
اچنیھک<br />
)۴۹(<br />
مئاق<br />
ملا<br />
انچنیھک<br />
:
تبوعص<br />
اناھٹا<br />
،<br />
ھکد<br />
تشادرب<br />
انرک<br />
ھگنس نروپ<br />
نروپ<br />
لجخ<br />
انوہ<br />
،<br />
ینعمب<br />
بارخ<br />
انوہ<br />
،<br />
ناشیرپ<br />
انوہ<br />
ےتھدناب<br />
۔ںیہ<br />
چیپ<br />
مخو<br />
لکاک<br />
ںیم<br />
تم<br />
ںویئاج<br />
بش لد<br />
وک<br />
سا<br />
ہار<br />
ںیم<br />
وت<br />
لچ<br />
رک<br />
ےئوہ<br />
ہن<br />
بش لجخ<br />
وک<br />
)۵٠(<br />
نروپ<br />
تاک<br />
ہی<br />
ٍ<br />
مری<br />
نیسح<br />
نیکست<br />
ےن<br />
رازآ<br />
انچنیھک<br />
مظن<br />
یک<br />
ےہا<br />
ِغیت<br />
ہِ اگن<br />
رای<br />
یتٹچ ا<br />
یگل<br />
یھت<br />
رپ ںوسرب<br />
رذگ<br />
ےئگ<br />
ےھجم<br />
دازآ<br />
ےچنیھک<br />
)۵١(<br />
کست<br />
نی<br />
بلاغ<br />
ےس<br />
ےلہپ<br />
بحاص ریم<br />
’’<br />
جنر<br />
انچنیھک<br />
‘‘<br />
مظن<br />
رک<br />
ےکچ<br />
ںیہ<br />
جنر<br />
ےچنیھک<br />
ےھت<br />
،<br />
غاد<br />
ےئاھک<br />
ےھت<br />
لد<br />
دص ےن<br />
ےم<br />
ےڑب<br />
ےئاھٹا<br />
ےھت<br />
)۵٢(<br />
ریم<br />
ادنچ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
تیذا<br />
انچنیھک<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ایآ<br />
ےہ<br />
یئوک<br />
ےچنیھک<br />
ےئل<br />
اتاج<br />
ےہ<br />
ےس نت<br />
حور<br />
ایک<br />
ےئجیک<br />
تیذا<br />
ےچنیھک<br />
ںیہ<br />
رای<br />
ایک<br />
ایک<br />
ر ی یریت<br />
ا<br />
ی<br />
ںیم<br />
)۵۳(<br />
ادنچ<br />
یعومجم<br />
روط<br />
رپ<br />
فیلکت<br />
انچنیھک<br />
،<br />
ملا<br />
انچنیھک<br />
،<br />
لجخ<br />
انوہ<br />
،<br />
رازآ<br />
انچنیھک<br />
،<br />
تیذا<br />
ہریغوانچنیھک<br />
جنر’’<br />
‘‘انچنیھک<br />
ےک<br />
ےتاھک<br />
ںیم<br />
ےتاج<br />
ںیہ<br />
۔<br />
اور<br />
انھکر<br />
:<br />
اور<br />
ندوب<br />
ینعمب<br />
زئاج<br />
انوہ<br />
ہتسیاش ،<br />
انوہ<br />
،<br />
نتشاداور<br />
ینعمب<br />
لاح<br />
ل<br />
ای<br />
انھجمس زئاج<br />
،<br />
ںونود<br />
ےرواحم<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
جاور<br />
ماع<br />
ےتھکر<br />
ںیہ<br />
۔
ودرا<br />
ںیم<br />
نتشاد<br />
ےک<br />
ےئل<br />
انھکر<br />
ردصم<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ہی ۔ےہاتاج<br />
ہرواحم<br />
(<br />
اور<br />
انھکر<br />
)<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
اتآ<br />
۔ےہاتہر<br />
راداور<br />
،<br />
یراداور<br />
ےسیا<br />
تابکرم<br />
یھب<br />
ماع<br />
ےلوب<br />
ےتاج<br />
ںیہ<br />
۔<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
ےرواحم<br />
لامعتسااک<br />
ید<br />
ےئھک<br />
اور<br />
ہنوھکر<br />
وھکر<br />
اھت<br />
ظفل<br />
ہیکت<br />
ملاک<br />
با<br />
سا<br />
وک<br />
ےتہک<br />
ںیہ<br />
نخس لہا<br />
نخس<br />
کت<br />
ہی<br />
اور<br />
انھکر<br />
:<br />
انھجمس زئاج<br />
،<br />
بسانم<br />
لایخ<br />
انرک<br />
انھجمس یرورض ،<br />
،<br />
ھجمس تیمہا<br />
ان<br />
بحاص ریم<br />
روا<br />
مئاق<br />
دناچ<br />
یروپ<br />
ےن<br />
ہی یھب<br />
ہرواحم<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
ایوگ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
یلہپ<br />
راب<br />
ےنماس ہمجرت<br />
ںیہن<br />
ایآ<br />
ے یج<br />
ت<br />
ںیہ<br />
بج<br />
کلت<br />
مہ<br />
ںیھکنآ<br />
یھب<br />
ں یتڑل<br />
ا<br />
ںیہ<br />
ںیھکید<br />
وت<br />
روج<br />
ںابوخ<br />
بک<br />
کت<br />
اور<br />
ںیھکر<br />
ےگ<br />
)۵۴(<br />
ریم<br />
ےتھجمس زئاج<br />
ںیہ<br />
،<br />
(ہی<br />
ہریتو<br />
بک<br />
کت<br />
)<br />
رایتخا<br />
ےئک<br />
ےتھکر<br />
ںیہ<br />
اور<br />
ںوھکر<br />
ہن<br />
ہک<br />
ےووہ<br />
کلم<br />
یھب<br />
ساپ<br />
ےرت<br />
ایک<br />
ےہ<br />
سب<br />
ہک<br />
تبحم<br />
ےن<br />
ںامگدب<br />
ھجم<br />
وک<br />
)۵۵ (<br />
مئاق<br />
رطاخ<br />
ںیم<br />
انلا<br />
،<br />
تیثیح<br />
روا<br />
انھجمس تعقو<br />
،<br />
تیمہا<br />
،<br />
وردق<br />
تمیق<br />
نوہ<br />
ا<br />
تصخر<br />
انید<br />
:<br />
یسراف<br />
ہرواحم<br />
’’<br />
تصخر<br />
نتشاد<br />
‘‘<br />
اک<br />
ہمجرتودرا<br />
۔ےہ<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
تصخر<br />
انید<br />
وک<br />
یسراف<br />
موہفم<br />
ھتاس ےک<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
۔<br />
ودرا<br />
ںیم
تصخر<br />
انید<br />
،<br />
تزاجا<br />
انید<br />
،<br />
یٹھچ<br />
انید<br />
)۵۶(<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
اترب<br />
۔ےہاتاج<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
’’<br />
تصخر<br />
‘‘انید<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
ِتصخر<br />
ہلان<br />
ےھجم<br />
ےد<br />
ہک<br />
ادابم<br />
ملاظ<br />
ےریت<br />
ےس ےرہچ<br />
وہ<br />
رہاظ<br />
مغ<br />
ںاہنپ<br />
ریم<br />
ا<br />
مئاق<br />
دناچ<br />
یروپ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ہی یھب<br />
ہمجرت<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ایآ<br />
ےہ<br />
ایک<br />
یئموش ہلگ<br />
ےس علاط<br />
ہک<br />
لبلب<br />
ےک<br />
ںیئت<br />
نج<br />
ےن<br />
ید<br />
تِ صخر<br />
تشگلگ<br />
ںیمہ<br />
ماد<br />
)۵٧(اید<br />
مئاق<br />
با<br />
تعفر<br />
درگاش ،<br />
یئاہبص ترضح<br />
ےک<br />
اہ<br />
ں<br />
سا<br />
ےرواحم<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ید<br />
ےئھک<br />
ہب<br />
قِ وذ<br />
زان<br />
ےدوک<br />
تِ صخر<br />
افج<br />
ہک<br />
ی<br />
ںاہ<br />
ںیمہ<br />
یھب<br />
مزع<br />
ےہ<br />
تقاط<br />
ےک<br />
ےنامزآ<br />
اک<br />
)۵۸(<br />
تعفر<br />
یگدنز<br />
انرذگ<br />
:<br />
یناگدنز<br />
یگدنز/<br />
ندرک<br />
ینعمب<br />
یگدنز<br />
انرکرسب<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
ماع<br />
لامعتسا<br />
اک<br />
ہرواحم<br />
۔ےہ<br />
ودر ا<br />
ںیم<br />
یگدنز<br />
انٹاک<br />
،<br />
یگدنز<br />
انرکرسب<br />
،<br />
یناگدنز<br />
یگدنز/<br />
ندرک<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
ےلوب<br />
ےتاج<br />
ںیہ<br />
روا<br />
ےھجمس حیصف<br />
ےتاج<br />
ںیہ<br />
۔<br />
یگدنز<br />
انوہ<br />
،<br />
یگدنز<br />
لمکم<br />
ےنوہ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ےننس ےنھڑپ<br />
ںیم<br />
اتآ<br />
یماوع۔ےہ<br />
ںوقلح<br />
ںیم<br />
یگدنز<br />
رسب<br />
انرک<br />
ےک<br />
ےئل<br />
وب<br />
اتاجلا<br />
۔ےہ<br />
ہی<br />
ہرواحم<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
یسراف<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
بیکرت<br />
و<br />
لیکشت<br />
ےئاپ<br />
۔ںیہ<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
سا<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ھچک<br />
ںوی<br />
ےہاوہ<br />
ںوی<br />
یگدنز<br />
یھب<br />
یہرذگ<br />
یتاج<br />
ںویک<br />
ہارارت<br />
رزگ<br />
ای<br />
د<br />
ایآ
انرک<br />
روا<br />
انٹک<br />
رداصم<br />
ھتاس ےک<br />
ِاس<br />
ےرواحم<br />
اک<br />
بلاغ<br />
ےس<br />
ےلہپ<br />
ہمجرت<br />
رظن<br />
ےہاتآ<br />
رک<br />
یگدنز<br />
ِاس<br />
ےس روط<br />
ےا<br />
درد<br />
ںاہج<br />
ںیم<br />
رطاخ<br />
ہپ<br />
صخش وسک<br />
ےک<br />
وت<br />
راب<br />
ہن<br />
ےووہ<br />
)۵۹(<br />
درد<br />
یگدنز<br />
انرک<br />
ینعمب<br />
یگدنز<br />
انرکرسب<br />
ینتج<br />
یتھڑب<br />
ےہ<br />
ینتا<br />
یتٹھگ<br />
یگدنز<br />
پآ<br />
یہ<br />
پآ<br />
یتٹک<br />
ےہ<br />
)۶٠(<br />
درد<br />
یگدنز<br />
انٹک<br />
ینعمب<br />
یگدنز<br />
رسب<br />
انوہ<br />
بحاص ہجاوخ<br />
ےن<br />
کیا<br />
ہگج<br />
تسیز<br />
انرک<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
نکیل<br />
میہفت<br />
’’<br />
اکچوہ<br />
‘‘<br />
یل<br />
۔ےہ<br />
ےئگ<br />
یک<br />
ہگج<br />
’’<br />
ںیہ<br />
‘‘<br />
مظن<br />
ےترک<br />
وت<br />
تاب<br />
ےس یضام<br />
لاح<br />
ںیم<br />
یتاجآ<br />
ےہ<br />
لماع<br />
فذحاک<br />
یکیسلاک<br />
رود<br />
ںیم<br />
اور<br />
ےہاہر<br />
ِملاعاھت<br />
ربج<br />
ایک<br />
ںیئاتب<br />
سک<br />
ےس روط<br />
تسیز<br />
ےئگرک<br />
مہ<br />
)۶١(<br />
درد<br />
ریم<br />
نیسح<br />
نیکست<br />
درگاش<br />
ماما<br />
یئابہص شخب<br />
ہاش ،<br />
رواریصن<br />
نموم<br />
،<br />
یگدنز<br />
انووہ<br />
یگدنزوک<br />
رسب<br />
انوہ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
یک<br />
ےہا<br />
یگدنز<br />
ےووہ<br />
یگ<br />
سک<br />
ےس روط<br />
ب رای<br />
ینپا<br />
مد<br />
وس ںیم<br />
راب<br />
رگا<br />
ںوی<br />
ہو<br />
افخ<br />
ےووہ<br />
)۶٢(اگ<br />
کست<br />
نی<br />
مئاق<br />
یروپدناچ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
رمع<br />
انرذگ<br />
،<br />
یگدنز<br />
ندرک<br />
ےک<br />
ہمجرت<br />
یک<br />
تروص<br />
ںیم<br />
ہرواحم<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ایآ<br />
ےہ<br />
یراذگ<br />
کا<br />
رمع<br />
ہچرگ<br />
سفق<br />
ںیم<br />
ںیمہ<br />
ہپ،<br />
ےہ<br />
یج<br />
ںیم<br />
ہوی<br />
ےئاوہ<br />
لگ<br />
و<br />
ناتسلگ<br />
زونھ<br />
)۶۳(<br />
مئاق<br />
ریم<br />
بحاص<br />
ےن<br />
رمع<br />
اناج<br />
وک<br />
یگدنز<br />
ندرک<br />
ےک<br />
فدارتم<br />
ےک<br />
روط<br />
رپ
مظن<br />
ایک<br />
ےہ<br />
امت<br />
م<br />
رمع<br />
ئگی<br />
س ا<br />
ہپ<br />
ھتاہ<br />
ےتھکر<br />
ںیمہ<br />
ہو<br />
درد<br />
کان<br />
لعی<br />
رّ لا<br />
مغ<br />
ےب<br />
رارق<br />
اہر<br />
)۶۴(<br />
ریم<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
رمع<br />
انٹک<br />
ہرواحم<br />
یھب<br />
ےنھڑپ<br />
ےہاتلموک<br />
ےب<br />
قشع<br />
رمع<br />
ٹک<br />
یتکس ںیہن<br />
ےہ<br />
روا<br />
ں ی<br />
ا<br />
تِ قاط<br />
رِ دقب<br />
تذل<br />
رازآ<br />
یھب<br />
ہن<br />
ںی<br />
مئاق<br />
دناچ<br />
یروپ<br />
ےن<br />
(<br />
ینعمب<br />
انرذگ<br />
)<br />
رمع<br />
انٹک<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
یک<br />
ےہا<br />
ِہترس<br />
لاب<br />
ٹکی<br />
رمع<br />
یرم<br />
،<br />
لبلب<br />
وک<br />
ریس لِ باق<br />
ہیرگم<br />
لگ<br />
رازلگو<br />
ہن<br />
اھت<br />
)۶۵(<br />
مئاق<br />
ہاش<br />
کرابم<br />
وربآ<br />
ےن<br />
یناگدنز<br />
انٹاک<br />
ینعمب<br />
یگدنز<br />
ندرک<br />
،<br />
ےہاترب<br />
یناگدنز<br />
وت<br />
رہ<br />
حرط<br />
یٹاک<br />
ےکرم<br />
رھپ<br />
انویج<br />
تمایق<br />
)۶۶(ےہ<br />
وربآ<br />
مخز<br />
اناھک<br />
:<br />
مخز<br />
ندروخ<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
یمخز<br />
انوہ<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
۔<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
ہی<br />
ہرواحم<br />
یمخز<br />
انوہ<br />
،<br />
عورجم<br />
انوہ<br />
ہمدص ،<br />
اناھٹا<br />
)۶٧(<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
اتوہ<br />
لاچ<br />
اتآ<br />
ہی ۔ےہ<br />
رواحم<br />
ہ<br />
ےس یسراف<br />
ودر ا<br />
ںیم<br />
دراو<br />
۔ےہاوہ<br />
ندروخ<br />
اک<br />
ودرا<br />
فدارتم<br />
ردصم<br />
اناھک’’<br />
۔ےہ‘‘<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ِاس<br />
ےرواحم<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
ہظحلام<br />
وہ<br />
ِترشع<br />
ہراپ<br />
ء<br />
لد<br />
مخز<br />
انمت<br />
اناھک<br />
ہراظندیع<br />
ریشمش ےہ<br />
اک<br />
ں یرع<br />
ا<br />
نوہ<br />
ا<br />
ہجاوخ<br />
ردیح<br />
لعی<br />
شتآ<br />
ہمدص ےن<br />
انچنیھک<br />
ینعمب<br />
مخز<br />
ندروخ<br />
اترب<br />
ےہ
یعن<br />
کیااثر ہومری آہوں سے بتوں کے دل میں<br />
صدمہ کھینچے نہ ر ِگ آتش<br />
سنگ کبھی نشتر کا )۶۸(<br />
میر صاحب کے ہاں زخم جھیلنا اور داغ کھانا بھی استعمال میں<br />
ہیں<br />
زخموں پہ زخم جھیلے داغوں پہ داغ کھائے یک قطرہ خون د ِل<br />
کیا ستم اٹھائے میر<br />
آئے<br />
کیا نے<br />
)۶۹(<br />
ساغر<br />
، شراب<br />
، شراب<br />
، ساغر<br />
کھینچنا :<br />
کے پیالے کو دور کردینا<br />
ساغر کشیدن کشیدن کا اردو ترجمہ ہے ۔ شراب<br />
۔ساغرکھینچ بقول غالم رسول مہر<br />
کے میسّر ہونے پر کامل یقین رکھنا<br />
چھوڑنا چاہ<br />
پینا<br />
، مقصد ی<br />
’’ ،<br />
مقصود<br />
(٧٠) ‘‘ یے<br />
غالب<br />
نے ساغر<br />
کا کشیدن<br />
نفس نہ انجمن آرزو سے باہر<br />
کھی نچ<br />
کھینچ : سفرہ<br />
ترجمہ ساغر<br />
کھینچ<br />
کھینچ<br />
اگر شراب<br />
‘‘<br />
دامنِ<br />
کی اہے<br />
نہیں<br />
کبھی آرزو<br />
انتظا ِر ساغر<br />
نہیں<br />
سفرہ کشیدن کا ترجمہ ’’سفرہ کھینچ کیا گیا ہے۔ دسترخوان پر کباب<br />
کھینچنا یا کباب رکھنا فصیح نہیں ہے۔ کباب رکھنا یا فالں ڈش رکھنا<br />
پڑھنے سننے میں آتا ہے تاہم کھینچ یا رکھنا کی بجائے چننا<br />
امداد ی فعل زیادہ جاندار اور فصیح ہے۔ غالب کا یہ ترجمہ متاثر نہیں<br />
کرتا۔ شاید اس لئے رواج نہیں پاسکا<br />
‘‘<br />
’’
مرے قدح میں ہے صہبائے آتش پنہاں بروئے سفرہ کباب د ِل سمند ر<br />
کھی نچ<br />
کرنا : سرگرم<br />
سرگرم کردن کی اردو شکل غالب کے ہاں ’’سرگرم کرنا‘‘ ہے۔اردو میں<br />
سرگرمی معروف ہے۔ غالب کے ہاں اکسانے کے معنوں میں سرگرم<br />
کرنا استعمال میں آیا ہے۔ غالم رسول مہر آمادہ کرنا کے معنوں میں<br />
اردو میں رواج نہیں رکھتا ۔<br />
گرم کرنا لے رہے ہیں ۔ قائل کرنا وغیرہ ایسے محاورے<br />
جوش دالنا تیارکرنا، آمادہ کرنا ضرورت کے مطابق استعمال میں آتے رہتے ہیں<br />
کے غالب<br />
،<br />
،<br />
،<br />
)٧١( سر<br />
،<br />
ہاں سرگرم<br />
استعمال کا کرنا<br />
ہو مالحظہ<br />
دلِ نازک پہ اس کے رحم آتا ہے مجھے غالب نہ کر سرگرم ا س کافر<br />
کو الفت آزمانے میں<br />
کا صبح شام<br />
،<br />
،<br />
،<br />
کرنا :<br />
،<br />
شام راسحر کردن کا ترجمہ ہے یعنی انتظا رکرنا وقت گذار نا وقت<br />
کا ٹنا رات گزارنا غالب کایہ ترجمہ ب را نہیں لیکن عوامیت کی سند<br />
حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ غالب کے ہاں ساِ کا استعمال<br />
دی کھئے<br />
کاوکا ِو سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ صبح کرنا شام کاالنا ہے<br />
جوئے شیر کا<br />
خواجہ درد کا یہ شعر دیکھیں<br />
دیتی ہے<br />
کی کردن‘‘ راسحر ’’ شام<br />
بازگشت سنائی
یآت<br />
ِب<br />
یان<br />
اے ہجر کوئی شب نہیں جس کو سحر نہیں پر صبح ہوتی ہے آج تو<br />
) ( ٧٢ نظر نہیں<br />
آفتاب کا یہ شعر پڑھیں ِا س میں اس محاور ے کی بو بوس محسوس<br />
ہوتی ہے<br />
کون سی شام کو ترے غم میں آہ ر و ر و کے میں سحر نہ کیا)٧۳(<br />
آفتاب<br />
طرف ہونا: طرف شدن کاترجمہ ہے خالف ہونا ، منہ لگنا ، مقابل آنا<br />
کے ہاں اس کا استعمال دی کھئے میر صاحب<br />
طرف ہونا مرامشکل ہے میر ِا س شعر کے فن میں<br />
یوں ہی سوداکھبو ہوتاہے سو جاہل ہے کیا جانے<br />
۔<br />
میر )٧۴(<br />
رنداں در میکدہ اب غالب کے ہاں اس ترجمے کا استعمال دی کھئے<br />
گستاخ ہیں زاہد ز نہار نہ ہونا طرف اِن بے ادبوں سے<br />
فریب<br />
ہاں<br />
،<br />
’’<br />
،<br />
کھانا :<br />
فریب خوردن کاترجمہ ہے ۔ دھوکہ کھانا ،جال میں پھنسنا غالب نے<br />
خوردن کاترجمہ کھائیو‘‘ کیاہے ۔ ئیو پنجابی الحقہ ہے ۔ ہری<br />
دکنی ،راجھستانی گوجری وغیرہ میں بھی یہ الحقہ استعمال میں آتا<br />
ہے۔ کھائیو کھانا کی فعلی شکل نہیں ہے۔ غالب کے ہاں اس محاورے<br />
کا استعمال مالحظہ ہو<br />
،<br />
،<br />
،<br />
نہیں ہے ہے‘‘ ’’ کہ کہیں چند ہر ہستی فری کھائیومت
باون<br />
سابع<br />
لعی<br />
ںاخ<br />
باتیب<br />
ےن<br />
’’<br />
‘‘اھک<br />
لامعتسا<br />
یک<br />
ےہا<br />
رخآ<br />
بیرف<br />
اھک<br />
ےک<br />
س ا<br />
ےن<br />
ھجم<br />
وک<br />
لتق<br />
ایک<br />
ںیم<br />
ےن<br />
اھتاہک<br />
ےس مت<br />
ںیئاھٹا<br />
ےگ<br />
ےکرم<br />
ھتاہ<br />
)٧۵(<br />
ب یتب<br />
ا<br />
راتفگ<br />
ںیم<br />
انوآ<br />
:<br />
راتفگ<br />
ندمآ<br />
،<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
ےنلوب<br />
ےگل<br />
،<br />
وگتفگ<br />
انرک<br />
عورش انرک<br />
رک<br />
ےد<br />
،<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
اترب<br />
۔ےہاتاج<br />
لوی<br />
ؔ<br />
ینکد<br />
ےن<br />
راتفگ<br />
،<br />
انرک<br />
)ں(<br />
ینعمب<br />
تاب<br />
تیچ<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
ےہ<br />
ں یلیہس<br />
ا<br />
بج<br />
کلت<br />
ںوس ھجم<br />
ہن<br />
ںیلوب<br />
ےگ<br />
لوی<br />
رکآ<br />
ےھجم<br />
بت<br />
گل<br />
ںوس یسک<br />
تاب<br />
روہ<br />
راتفگ<br />
انرک<br />
ں<br />
)٧۶(ایک<br />
لوی<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
راتفگ<br />
ںیم<br />
ےوآ<br />
ینعمب<br />
عورش انلوب<br />
رک<br />
ےد<br />
مظن،<br />
ایک<br />
ےہ<br />
سا<br />
مشچ<br />
ںوسف<br />
اکرگ<br />
رگا<br />
ےئاپ<br />
ہراشا<br />
یطوط<br />
یک<br />
حرط<br />
ہنیئآ<br />
راتفگ<br />
ںیم<br />
ےوآ<br />
یباجنپ<br />
بولسا<br />
ےجہلو<br />
ببس ےک<br />
ہی<br />
ہرواحم<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
لھپ<br />
اکس ںیہن<br />
۔<br />
بوغرم<br />
انآ<br />
:<br />
بوغرم<br />
ندمآ<br />
؛<br />
سج<br />
فرط<br />
بغار<br />
،وہ<br />
وج<br />
ےگلاھچا<br />
،<br />
وج<br />
دنسپ<br />
ہدی<br />
وہ<br />
،<br />
شوخ<br />
انآ<br />
،<br />
بوغرم<br />
انوہ<br />
،<br />
وج<br />
نم<br />
وک<br />
اھب<br />
ےئاج<br />
ںیئادا<br />
ےئاھبا<br />
،<br />
یدنسپ<br />
ہد<br />
بوغرم<br />
انآ<br />
،<br />
ودرا<br />
ںیم<br />
فورعم<br />
ںیہن<br />
۔اکسوہ<br />
بلاغ<br />
رعش اک<br />
ےئھکید<br />
۔<br />
ایآ<br />
اوس ےک<br />
رعش اروپ<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
ےہ
یالئ<br />
یعل<br />
شمار سجہ مرغو ِب ب ِت مشکل پسند آیا تماشائے بیک کف بردن صددل<br />
پسند آیا<br />
منت<br />
منت<br />
کھینچنا :<br />
کا کسی ؛ کشیدن<br />
،<br />
ہونا احسان بار زیر<br />
منت کھینچنا، کہلوانا احسان مند ہونا، احسان اٹھانا<br />
،کسی دوسرے کی سفارش کروانا<br />
کرنا درخواست ،<br />
زخم مث ِل خندہء قاتل ہے غیرکی منت نہ کھینچوں گا پے توقیر داد<br />
سرتا پا نمک<br />
) ( غالب<br />
برتاہے ‘‘ اوٹھانا منت ’’ نے آفتاب<br />
طالع بید ار کی منت اوٹھانے بھی نہ دی اس سے شب ہم کوتمنا خواب<br />
میں مال آفتاب<br />
)٧٧(<br />
‘‘<br />
منت کھینچ باند ھا ہے ’’میر قاقر جعفری نے<br />
،<br />
بے سروپا چمن ودشت میں<br />
خارنہ کھینچ جعفر ی<br />
ہر منت اٹھا نہ گل نازہر پھر نہ کے عالم<br />
)٧۸(<br />
کھینچنا : مے<br />
مے کشیدن، فارسی میں شراب کشید کرنے کے معنوں میں استعمال<br />
استعمال میں آتاہے ‘‘ہوتاہے۔ جبکہ شراب پینے کے لئے مے کش ی<br />
مستعمل ہے۔ شرابی کے لئے ’’مے کش ‘‘ ۔اردو میں مے کش ی<br />
بولتے ہیں۔ مے کشی کے لئے ’’مے کھینچنا نہیں بولتے ،خمار<br />
چرس کھینچنا برتا ’’کھینچنا استعمال میں آتا ہے۔ شاہ مبارک آبرو<br />
’’<br />
’’<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
‘‘
ہے۔ کھینچنا سے’’پینا‘‘<br />
مرے شوخِ<br />
بہارِ<br />
غالب<br />
حسن<br />
خراباتی<br />
کو<br />
کا شعر<br />
آب دے<br />
کی<br />
مالحظہ<br />
جب<br />
مرادلیتے<br />
کیفیت<br />
ا ن<br />
کر یں<br />
نہ<br />
نے<br />
ہیں<br />
کچھ<br />
چرس<br />
پوچھ<br />
آبرو )٧۹( کھینچا<br />
جائے مے اپنے کو کھینچا صحبتِ رنداں سے واجب ہے حذر<br />
چاہ یے<br />
غالم<br />
نا<br />
ینچنا<br />
‘‘ کھینچنا مے ’’ مہر رسول<br />
پیچھے ہٹنا، پر ہیز کرنا<br />
میکشی کاترجمہ ہے ۔ جس<br />
ہیں رقمطراز میں کی شرح<br />
بچنا مے کے ساتھ کھینچنا<br />
کا مطلب شراب پینا<br />
’’ ، ،<br />
کھ ‘‘<br />
(۸٠) ‘‘ ہے<br />
/<br />
زکھینچنا :<br />
ناز کشیدن ،کسی کا ناز ونخرااٹھانا<br />
ناز اٹھانا کو فصیح خیال کیا جاتاہے۔<br />
رہاہے۔ مثالا<br />
میر<br />
برداشت کرنا ۔اردو محاورے میں<br />
تاہم ’’ناز کھینچنا بھی مستعمل<br />
پروانہ رات شمع سے کہتا تھا را ِز عشق<br />
مجھ ناتواں نے کیا کیا سودا<br />
اٹھایا ہے نا ِز عشق ہاں کے صاحب<br />
)۸١(<br />
’’ناز<br />
ینچے گا کون پھر یہ<br />
ترے ناز میر ے بعد)۸٢( میر<br />
کھینچنا<br />
جینا<br />
نظم ‘‘<br />
مراتو<br />
ہواہے<br />
کھ ! ناسمجھ ہے غنیمت کو تجھ<br />
کھینچنا یہاں<br />
مترادف کے کواٹھانا<br />
غالب کے ہے۔ گیا الیا میں استعمال
ںاہ<br />
سا<br />
ےمجرت<br />
اک<br />
ھچک<br />
سا<br />
ےس حرط<br />
لامعتسا<br />
ےہاوہ<br />
ہو<br />
ند<br />
یھب<br />
وہ<br />
ہک<br />
ےس رگمتس سا<br />
زان<br />
ںوچنیھک<br />
ےئاجب<br />
تِ رسح<br />
ان<br />
ز<br />
رعش<br />
ےک<br />
ےس ہلاوح<br />
زان<br />
اھٹا<br />
ان<br />
اتنب<br />
ےہ<br />
۔ ’’ سا<br />
رگمتس<br />
ےک<br />
زان<br />
ؤاھٹا<br />
ںیم‘‘ں<br />
ازم<br />
روا<br />
ہقئاذ<br />
یہ<br />
ہن<br />
۔ںی<br />
ہلان<br />
انچنیھک<br />
:<br />
ہلان<br />
ندیشک<br />
،<br />
انور<br />
انوھد<br />
،<br />
ہیرگ<br />
یرازو<br />
انرک<br />
،<br />
ںاغف<br />
انرک<br />
۔<br />
ہلان<br />
انچنیھک<br />
،<br />
ودرا<br />
لوب<br />
ےس لاچ<br />
اگل<br />
ںیہن<br />
اتھکر<br />
ہکبج<br />
فدارتم<br />
ےرواحم<br />
ہآ<br />
انرھب<br />
،<br />
ہآ<br />
انرک<br />
،<br />
ںاغف<br />
انرک<br />
،<br />
ہآ<br />
انچنیھک<br />
،<br />
ایرف<br />
د<br />
انرک<br />
،<br />
ہلان<br />
انرک<br />
ہریغو<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ےتہر<br />
ںیہ<br />
۔<br />
نیتود<br />
ںیلاثم<br />
ہظحلام<br />
ںوہ<br />
یرود<br />
ںیم<br />
ںورک<br />
ہلان<br />
ایرفو<br />
ںاہکد<br />
کت<br />
کا<br />
راب<br />
وت<br />
ےس خوش س ا<br />
ب رای<br />
!<br />
وہ<br />
تاقلام<br />
)۸۳(<br />
ریم<br />
ےڑکٹ<br />
بک<br />
مغ<br />
ےن<br />
ہی<br />
رگج<br />
ہن<br />
ایک ہن<br />
ہلانایک<br />
مہ<br />
ےن<br />
رپ<br />
ہن<br />
ایک<br />
)۸۴(<br />
مئاق<br />
اتید<br />
ہن<br />
لدرگا<br />
ںیہمت<br />
اتیل<br />
یئوک<br />
مد<br />
نیچ<br />
روا<br />
اترک<br />
وج<br />
ہن<br />
اترم<br />
یئوک<br />
ند<br />
ہآ<br />
ںاغفو<br />
روا<br />
(<br />
بلاغ )<br />
ہلان<br />
شک<br />
روا<br />
ہلان<br />
یشک<br />
اک<br />
ریم<br />
بحاص<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
لامعتسا<br />
ےہاوہ<br />
ھجت<br />
بیکش نِ ب<br />
بک<br />
کت<br />
ےب<br />
ہدئاف<br />
ںوہ<br />
ںلاان<br />
ھجم<br />
ہلان<br />
شک<br />
ےک<br />
ےاوت<br />
دایرف<br />
سر<br />
رھدک<br />
)۸۵(ےہ<br />
ریم<br />
ہلانرک<br />
یشک<br />
بک<br />
ںیئت<br />
تاقوا<br />
ںیرازگ<br />
دایرف<br />
ںیرک<br />
ےس سک<br />
،<br />
ںاہک<br />
ےکاج<br />
ںیراکپ<br />
)۸۶(<br />
ریم<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
ہلان’’<br />
انچنیھک<br />
‘‘<br />
لامعتسااک<br />
ید<br />
ےئھک
قوش<br />
ہیوک<br />
تل<br />
ہک<br />
رہ<br />
مد<br />
ہلان<br />
ےچنیھک<br />
ےئاج<br />
لد<br />
یک<br />
ہو<br />
تلاح<br />
ہک<br />
مد<br />
ے یل<br />
ن<br />
ےس<br />
اربھگ<br />
ےئاج<br />
ےہ<br />
شقن<br />
انچنیھک<br />
:<br />
شقن<br />
ندیشک<br />
،<br />
شقن<br />
نتسب<br />
،<br />
ںونود<br />
یسراف<br />
ےک<br />
فورعم<br />
ےرواحم<br />
۔ںیہ<br />
تروص<br />
انانب<br />
،<br />
لایخ<br />
انھدناب<br />
،<br />
ریوصت<br />
انانب<br />
،<br />
روصت<br />
انرک<br />
ہریغو<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ےتوہ<br />
ںیہ<br />
۔<br />
نا<br />
یسراف<br />
ںورواحم<br />
ےک<br />
ودرا<br />
مجارت<br />
ےنھڑپ<br />
وک<br />
ےتلم<br />
ےتہر<br />
ںیہ<br />
۔<br />
الاثم<br />
زارط<br />
کِ لک<br />
اضق<br />
وا<br />
یھبر<br />
ںیہوت<br />
روہشم ہپ<br />
ءہحفص اس ھجت<br />
یتسہ<br />
ہپ<br />
شقن<br />
مک<br />
)۸٧(اچنیھک<br />
مئاق<br />
شاقن<br />
ےن<br />
لتاق<br />
یک<br />
وج<br />
ریوصت<br />
وک<br />
اچنیھک<br />
وربا<br />
یک<br />
ہگج<br />
درپ<br />
ریشمش م<br />
وک<br />
اچنیھک<br />
(<br />
۸۸ )<br />
ایانب<br />
رای<br />
تروص یک<br />
وک<br />
ہو<br />
شِ اقن<br />
تردق<br />
ےن<br />
ےھچک<br />
ہشقن<br />
ہن<br />
اسیا<br />
ینام<br />
ےس دازہبو<br />
زگرہ<br />
)۸۹(<br />
ادنچ<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
’’<br />
شقن<br />
انچنیھک<br />
‘‘<br />
ینعمب<br />
ریوصت<br />
انانب<br />
مظن<br />
ےہایک<br />
۔<br />
شقن<br />
وک<br />
س ا<br />
ےک<br />
روصم<br />
رپ<br />
یھب<br />
ایکایک<br />
زان<br />
ںیہ<br />
اتچنیھک<br />
ےہ<br />
سج<br />
ردق<br />
انتا<br />
یہ<br />
اچنیھک<br />
ےئاج<br />
ےہ<br />
سفن<br />
انچنیھک<br />
:<br />
سفن<br />
ندیشک<br />
سناس ،<br />
انیل<br />
،<br />
تقو<br />
انرازگ<br />
،<br />
یگدنز<br />
انرکرسب<br />
،<br />
سج<br />
تلاح<br />
ںیم<br />
ںوہ<br />
یس ا<br />
ںیم<br />
انہر<br />
روا<br />
ےس سا<br />
رہاب<br />
ںیہن<br />
انآ<br />
ےیہاچ<br />
ےس بلاغ<br />
ےلہپ<br />
ہی<br />
ہرواحم<br />
دورا<br />
ںیم<br />
ہمجرت<br />
ےہاکچوہ
اچنیھک<br />
ہن<br />
ںیم<br />
نمچ<br />
ںیم<br />
مارآ<br />
کی<br />
سفن<br />
یریتدایص اک<br />
ندرگ<br />
ےہ<br />
نوخ<br />
سا<br />
سوہ<br />
اک<br />
)۹٠ (<br />
ادوس<br />
سفن<br />
یھب<br />
ےتچنیھک<br />
با<br />
یج<br />
ارم<br />
اتکرٹھد<br />
ےہ ادابم<br />
شِ تآ<br />
ہلعش لد<br />
رھپ<br />
ےدنلب<br />
ےرک<br />
)۹١(<br />
یفحصم<br />
ؔ<br />
ہن<br />
ےوم<br />
مہ<br />
یریسا<br />
ںیم<br />
وت<br />
میسن<br />
یئوک<br />
ند<br />
روا<br />
ؤاب<br />
ےیئاھک<br />
)۹٢(اگ<br />
ریم<br />
با<br />
بلاغ<br />
ےک<br />
ںاہ<br />
لامعتسا<br />
ید<br />
ےئھک<br />
سفن<br />
ہن<br />
نِ مجنا<br />
ےس وزرآ<br />
رہاب<br />
چ یھک<br />
ن<br />
بارش رگا<br />
ںیہن<br />
رغاس رِ اظتنا<br />
چ یھک<br />
ن<br />
انرکومن<br />
:<br />
دومن<br />
ندرک<br />
،<br />
یگدیلاب<br />
انرکادیپ<br />
،<br />
انلھپ<br />
انلوھپ<br />
،<br />
انھڑب<br />
ودرا۔<br />
ںیم<br />
ومن<br />
ےک<br />
ھتاس<br />
انرک’’<br />
‘‘<br />
یدادما<br />
لعف<br />
لامعتسا<br />
ںیم<br />
ںیہن<br />
اتآ<br />
۔<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
یھب<br />
یئوک<br />
ظفلاسیا<br />
ںیہن<br />
سج<br />
اک<br />
ریخآ<br />
کرحتم<br />
ای<br />
ددشم<br />
ہک<br />
یسراف<br />
ںیم<br />
یبرع<br />
ےک<br />
ےسیا<br />
ظافلا<br />
نکاس وک<br />
رکرخلاا<br />
ایل<br />
۔ےہاتاج<br />
بلاغ<br />
ےن<br />
یسراف<br />
یک<br />
دیلقت<br />
ںیم<br />
ومن<br />
ندرک<br />
ےک<br />
ےئل<br />
انرکومن’’<br />
‘‘<br />
ہرواحم<br />
یلانب<br />
ےہا<br />
ھکید<br />
رک<br />
ھجت<br />
وک<br />
نمچ<br />
ہکسب<br />
ومن<br />
ےہاترک دوخ<br />
دوخب<br />
ےچنہپ<br />
ےہ<br />
لگ<br />
ہشوگ<br />
ء<br />
راتسد<br />
ےک<br />
ساپ<br />
شوہ<br />
انڑ ا<br />
:<br />
شوہ<br />
نتفررس زا<br />
،<br />
شوہ<br />
اناجڑا<br />
دشش ،<br />
ہرر<br />
اناج<br />
،<br />
توہبم<br />
انوہ<br />
)۹۳(<br />
وہ<br />
ش<br />
ینعمبانڑا<br />
ساوح<br />
ہتخاب<br />
انوہ<br />
،<br />
اربھگ<br />
اناج<br />
،<br />
لقع<br />
ےناکھٹ<br />
ہن<br />
انہر<br />
،<br />
تریح<br />
ںیم<br />
اناجآ<br />
بلاغ)۹۴(<br />
ےن<br />
ےپآ<br />
ںیم<br />
ہن<br />
انہر<br />
ےک<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
سا<br />
ےمجرت<br />
اک<br />
لامعتسا<br />
یک<br />
ےہا :
ہوش اڑتے ہیں مرے جلو ہ ء گل دیکھ اسد پھر ہوا وقت کہ ہو بال کشا<br />
موج شراب<br />
بدھ سنگھ<br />
گار روح کی ‘‘ اڑنا ہوش ’’ میں اس شعر کے قلندر<br />
مجھ کو کیا مے جنو ں نے آکردی ساری عقل وخرد ہواکردی<br />
قلندر<br />
فرما<br />
)۹۵(<br />
،<br />
عقل و خرد ہواکرنا/ ہونا ہو ش اڑنا کے ہی مترادف ہے یہ محاورہ<br />
فصیح ہے لیکن رواجِ عام نہیں رکھتا ۔<br />
حواش ی<br />
،<br />
،<br />
یف روز ۔٢ فرہنگ فارسی ڈاکٹر محمد عبد الطیف، ص ١۔ ۳<br />
اللغات مولوی فروز الدین، ص<br />
۳<br />
٢۴<br />
یف روز اللغات ،ص ۔۴ فرہنگ فارسی، ص ۵ ۔۳<br />
،<br />
،<br />
۳٠<br />
۔۶ ۔۵<br />
غالم رسول مہر، ص ۴۵۹ نوائے فروش فرہنگ فارسی ،ص<br />
تذکرہ مخز ِن نکات قائم چاندپوری، ص ۔٧ ۳۴<br />
۔۹ ۔۸<br />
تذکرہ مخز ِن نکات، ص ١۳۴ کلیات میر ج ا، میر تقی میر، ص<br />
١٠<br />
، ص ٢۳۵<br />
١١<br />
١٧۸<br />
۳۵۵<br />
ید وان زادہ ،شیخ ۔<br />
ظہور الدین حاتم ،ص<br />
نوائے سروش،غالم رسول ۔<br />
مہر<br />
ید وان درد،خواجہ درد ۔<br />
ہے<br />
١٢<br />
١۶۸ ١۳<br />
، ص ۵۴۵<br />
یف روز اللغات ،ص ۔
نوائے ۔<br />
سروش ،ص<br />
١۴<br />
، ص ٢٠<br />
١۵<br />
٧٧<br />
کلیا ِت قائم ج ا، قائم چاندپوری ۔<br />
روح المطالب فی شرح دیوان غالب، شاداں بلگرامی ۔ ، ص ١۶<br />
یف روز اللغات ،ص ۔<br />
١٧<br />
٢۴۳ ١۸<br />
٢۹٢<br />
تذکرہ مخزن ۔<br />
نکات، ص<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
١۹<br />
، ص ١٧٠<br />
٢٠<br />
١۵۸<br />
تذکرہ مخزن نکات، ۔<br />
ص<br />
ید وا ِن درد،خواجہ درد ۔<br />
٢١<br />
١۵٠ ٢٢<br />
۴١<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
تذکرہ مخزن نکات، ص ۔<br />
٢۳<br />
۹۴۴ ٢۴<br />
١۴١<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
ید وان مہ لقابائی چندا،ص ۔<br />
٢۵<br />
٢٢۳ ٢۶<br />
١١۸٠<br />
ید وان درد ،ص ۔<br />
٢٧<br />
، ص ۹۹<br />
٢۸<br />
١۳٧<br />
تذکرہ ۔ شرح دیوان حافظ ج ٢،عبدہللا عسکری ۔<br />
مخزن نکات، ص<br />
کلیات ۔<br />
میرج ا، ص<br />
٢۹<br />
چندا،ص ١٠٢<br />
۳٠<br />
۵۶١<br />
ید وان مہ لقابائی چندا ،مہ لقا بائی ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
تذکرہ گلستا ِن ۔<br />
سخن ج ا، مرزا قادر<br />
۳١<br />
١٢۹ ۳٢<br />
۶٠٠<br />
ید وان درد،ص ۔<br />
۳۳<br />
۳٢۳ ۳۴<br />
۳٧۶<br />
کلیا ِت قائم ج ا، ص ۔<br />
فرہنگ فارسی،ڈاکٹر عبدالطیف ،ص ۔<br />
بخش صابر،ص<br />
۳۵<br />
۵۹٢ ۳۶<br />
٢۴<br />
کلیا ِت میر ج ا،ص ۔<br />
یف روز اللغات ،ص ۔<br />
۳٧<br />
۵۹۶ ۳۸<br />
۳٠۳<br />
یف روز اللغات، ص ۔
کلیا ِت قائم ج ا،ص ۔<br />
۳۹<br />
۴۸۵ ۴٠<br />
٢۶٧<br />
کلیا ِت قائم ج ا،ص ۔<br />
کلیا ِت میر ج ا،ص ۔<br />
۴١<br />
۳۹٠ ۴٢<br />
۹<br />
شاہ عالم ثانی آفتاب احوال وادبی ۔<br />
خدمات،ڈاکٹر خاور جمیل، ص<br />
کلیات میرج ا ،ص ۔<br />
۴۳<br />
۵٧ ۴۴<br />
١۹٠<br />
کلیا ِت قائم ج ا، ص ۔<br />
کلیا ِت قائم ،ص ۔<br />
۴۵<br />
١١۶ ۴۶<br />
۴۳<br />
تذکرہ مخز ِن نکات، ص ۔<br />
ید وا ِن درد،ص ۔<br />
۴٧<br />
۳۴ ۴۸<br />
١٢۹<br />
تذکرہ گلستا ِن سخن ج ا از ۔<br />
مرزا قادر بخش دہلوی ،ص<br />
کلیات میر ج ا ،ص ۔<br />
یف روز اللغات ،ص ۔<br />
۴۹<br />
٢۴ ۵٠<br />
۳٢۴<br />
کلیا ِت قائم ج ا، ص ۔<br />
۵١<br />
۳۴٠ ۵٢<br />
۴۶٧<br />
کلیا ِت میر ج ١ ص، ۔<br />
تذکرہ گلستان سخن ج ا، ص ۔<br />
۵۳<br />
١۳۴ ۵۴<br />
۴۶٧<br />
یف روز اللغات ،ص ۔<br />
ید وان مہ لقابائی چندا،ص ۔<br />
۵۵<br />
١٧١ ۵۶<br />
٧٠٧<br />
تذکرہ گلستا ِن سخن ج ا، ۔<br />
ص<br />
کلیا ِت قائم ج ا ،ص ۔<br />
۵٧<br />
۳۸ ۵۸<br />
۵٠۵<br />
ید وان در د، ص ۔<br />
کلیات قائم ج ا، ص ۔<br />
۵۹<br />
٢١۵ ۶٠<br />
٢۳٢<br />
تذکرہ گلستا ِن سخن ج ا،ص ۔<br />
ید وان درد ،ص ۔<br />
۶١<br />
١۵۸ ۶٢<br />
۳۳۹<br />
ید وان درد، ص ۔<br />
۶۳<br />
،ص ۶۴ ۸۴<br />
۵٠۶<br />
کلیات میر ج ا ،ص کلیات قائم ج ا ۔ ۔
یول<br />
تذکرہ مخز ِن نکات ،ص ۔<br />
۶۵<br />
٢٢ ۶۶<br />
۴٢<br />
تذکرہ گلستان سخن ج ا،ص ۔<br />
کلیات قائم ج ا، ص ۔<br />
۶٧<br />
۴۴٢ ۶۸<br />
٢٢١<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
۶۹<br />
۵٠۶ ٧٠<br />
١۹۴<br />
ید وا ِن درد، ص ۔<br />
کلیات میر ج ا،ص ۔<br />
٧١<br />
۳۵٢ ٧٢<br />
١٧۸<br />
نوائے سروش ،ص ۔<br />
٧۳<br />
،<br />
۔<br />
ڈاکٹر محمد جمیل شاہ عالم ثانی آفتاب احوال و ادبی خدمات خاور<br />
٧۴<br />
۵۴۳ ٧۵<br />
،ص ١۹٠<br />
تذکرہ گلستان ،سخن ج ۔<br />
۳١١ ا،ص<br />
شاہ عالم ثانی آفتاب احوال و ۔<br />
ادبی خدمات، ص<br />
کلیات میر ج ا، ص ۔<br />
٧۶<br />
١١١ ٧٧<br />
١۸۶<br />
تذکرہ مخز ِن نکات، ۔<br />
ص<br />
کلیات ،ص ۔<br />
٧۸<br />
۳٧۴ ٧۹<br />
۳۵<br />
کلیات سوداج ا، ص ۔<br />
تذکرہ گلستان سخن ج ا،ص ۔<br />
۸٠<br />
۶١۳ ۸١<br />
۸۶<br />
کلیات میر ج ا،ص ۔<br />
نوائے سروش، ص ۔<br />
۸٢<br />
٢٢٧ ۸۳<br />
٢١۵<br />
کلیا ِت میرج ا،ص ۔<br />
کلیا ِت میر ج ا، ص ۔<br />
۸۴<br />
۸ ۸۵<br />
۴۹۸<br />
کلیا ِت قائم ج ا، ص ۔<br />
کلیا ِت قائم ج ا،ص ۔<br />
۸۶<br />
۳۴۸ ۸٧<br />
٢۴<br />
ید وان مہ لقا بائی ۔<br />
چندا،ص<br />
کلیات میر ج ا ،ص ۔<br />
۸۸<br />
٢۵۹ ۸۹<br />
١۹۹<br />
تذکرہ گلستان سخن ج ا ،ص ۔
یکئ<br />
کلیات مصحفی ج ا، ص ۔<br />
۹٠<br />
١١ ۹١<br />
۵۳۵<br />
فرہنگ فارسی ،ص ۔<br />
کلیات سودا، ص ۔<br />
۹٢<br />
١٧۴ ۹۳<br />
١٠١۳<br />
تذکرہ مخزن نکات، ص ۔<br />
کلیا ِت میرج ا ،ص ۔<br />
۹۴<br />
١۴۵۶ ۹۵<br />
١٢۵<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
باب نمبر ۵<br />
اصطالحات<br />
اصطالحی کے غالب<br />
مفاہ یم<br />
ہر وحدت )سماج( بے شمار چھوٹی بڑی اکائیوں کے اختالط و اجماع<br />
سے تشکیل پاتی ہے۔ اسی طرح ہر اکائی اس وحدت میں مدغم ہونے<br />
کے باوجود بہت سے ذاتی ،جو اسی سے مخصوص ہوتے ہیں<br />
،اصولوں اوررویوں سے ہاتھ نہیں کھینچتی۔اسی وتیرے کے سبب وہ<br />
اپنی ذاتی حیثیت کے ساتھ وحدت میں بھی زندہ رہتی ہے ۔ا ن<br />
مخصوص رویوں اور اصولوں پرکسی قیمت پر کسی سے کمپرومائیز<br />
کی سزا وار نہیں ہوتی۔ بہت سے لفظ اس وحدت کے میں اور<br />
مفاہیم کی ساتھ موجود ہوتے ہیں۔ گویا مفہومی تضاد ہی کسی اکائی کی<br />
شناخت ہوتا ہے ۔کتا چار ٹانگوں اور بھونکنے واال جانور ہے لیکن<br />
واپڈا والے ایک مخصوص پرزے کو کتا کہتے ہے۔سائیکل مرمت کی<br />
دوکان پر یہ لفظ سائیکل کے کسی پرزے سے مخصوص ہے۔الفاظ کی
یسیا<br />
جامس لاحتروص یہ<br />
یک<br />
یٹوھچ<br />
یڑب<br />
ںویئاکا<br />
ںیم<br />
ےس ہشیمہ<br />
دوجوم<br />
ہری<br />
لصارد۔ےہ<br />
ہی<br />
صوصخم<br />
میہافم<br />
سا<br />
یئاکا<br />
ںیم<br />
سا<br />
ظفل<br />
ےک<br />
ےئل<br />
صوصخم<br />
وہ<br />
ےکچ<br />
وہ<br />
ےت<br />
ںیہ<br />
ناروا<br />
وک<br />
سا<br />
یئاکا<br />
ںیم<br />
جاور<br />
ایاپ<br />
ےناج<br />
ببس ےک<br />
رظن<br />
زادنا<br />
ںیہن<br />
ایک<br />
اتکساج<br />
۔<br />
یئاکا<br />
اک<br />
یسک<br />
ےس تدحو<br />
کلاسنا<br />
ےسا،<br />
سا<br />
یک<br />
مامت<br />
رت<br />
ت یصوصخ<br />
ا<br />
ںولوصا<br />
روا<br />
ںویور<br />
وک<br />
میلست<br />
رک<br />
ے یل<br />
ن<br />
تروص یک<br />
ںیم<br />
نکمم<br />
اتوہ<br />
ےہ<br />
تروصب<br />
رگید<br />
یسک<br />
تدحو<br />
ےک<br />
مایق<br />
لاوس اک<br />
یہ<br />
ںیہن<br />
یئاکا۔اتاھٹا<br />
ںیم<br />
لمعتسم<br />
میہافم<br />
وک<br />
میلست<br />
ےئک<br />
نِب<br />
تدحو<br />
اک<br />
ماک<br />
ںیہن<br />
ےس ہدایز۔اتلچ<br />
ہدایز<br />
میہافم<br />
تدحو<br />
ےک<br />
یراہظا<br />
ںورئاد<br />
وک<br />
تعسو<br />
ےتشخب<br />
ںیہ<br />
۔<br />
بدا<br />
ںویئاکا<br />
اک<br />
ہدنئامن<br />
اتوہ<br />
۔ےہ<br />
ہو<br />
ںیہنا<br />
یسک<br />
لاح<br />
ںیم<br />
رظن<br />
زادنا<br />
ںیہن<br />
۔اتکسرک<br />
تروص صوصخم<br />
وک<br />
مقر<br />
ےترک<br />
تقو<br />
سا<br />
ظفل<br />
وک<br />
یدارم<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
یہ<br />
ایل<br />
ےئاج<br />
ہی۔اگ<br />
یھب<br />
نکمم<br />
ےہ<br />
ہک<br />
بدا<br />
وک<br />
یسک<br />
یئاکا<br />
ےس<br />
قلعتم<br />
درف<br />
اتھڑپ<br />
ےہ<br />
وت<br />
ہو<br />
سا<br />
ےک<br />
ضعب<br />
ظافلا<br />
وک<br />
یروعش ریغ<br />
روط<br />
رپ<br />
یدارم<br />
ینعم<br />
اتکس ےد<br />
ےسیا۔ےہ<br />
ںیم<br />
میہفت<br />
و<br />
حیرشت<br />
اک<br />
لکلاب<br />
ےس گلا<br />
ےنماس ہلاوح<br />
ےئآ<br />
اگ<br />
۔<br />
یراق<br />
یسک<br />
صوصخم<br />
ترورض،ےلاوح<br />
تلااح،<br />
ہریغو<br />
اک<br />
دنباپ<br />
ںیہن<br />
اتوہ<br />
ہن<br />
یہ<br />
ےسا<br />
یوغل<br />
ےس ںونعم<br />
یئوک<br />
یپسچلد<br />
وہ<br />
یت<br />
۔ےہ<br />
یسا<br />
حرط<br />
بیدارعاش<br />
ےس تغل<br />
ہدایز<br />
بیسو<br />
یک<br />
رہ<br />
ےس یئاکا<br />
ہتشر<br />
راوتسا<br />
ے ک<br />
ئ<br />
اتوہ<br />
ہو۔ےہ<br />
ےس تغل<br />
ہدایز<br />
بیس و<br />
ےک<br />
بیرق<br />
اتوہ<br />
ہی ۔ےہ<br />
ہلماعم<br />
دیعب<br />
زا<br />
س یق<br />
ا<br />
ںیہن<br />
ہک<br />
سا<br />
ےن<br />
ظافلا<br />
وک<br />
ارم<br />
ید<br />
ںونعم<br />
ںیم<br />
لامعتسا<br />
ایک<br />
۔وہ<br />
سا<br />
حرط<br />
ہو<br />
ےنپا<br />
ملاک<br />
ںیم<br />
ہہت<br />
یراد<br />
اک<br />
رصنع<br />
ادیپ<br />
رک<br />
ےسیا۔ےہاتید<br />
ںیم<br />
بیسو<br />
یک<br />
فرط<br />
رھپ<br />
ان<br />
ہدایز<br />
بسانم<br />
وہ<br />
ہکبجاگ<br />
ےس تغل<br />
کسمت<br />
ہارمگ<br />
نک<br />
وہ<br />
اگ<br />
احصف۔<br />
ےن<br />
نا<br />
یدارم<br />
ےس ںونعم<br />
قلعتم<br />
ظافلا<br />
وک
تذا<br />
ہے ۔ دیا نام کا (Terms) اصطالحات<br />
غالب کے ہاں بہت سے ایسے الفاظ کا استعمال ہوا ہے جو اپنی<br />
میں اصطالح بھی ہیں ۔بعض جگہوں پر ان کا اصطالحی استعمال بھی<br />
ہو اہے یا ایسا محسوس کیا جا سکتا ہے۔مخصوص عالقوں کے قارئین<br />
کے عالوہ اصحا ِب دانش کے لئے یہ مرادی معنی دلچسپی سے خالی<br />
نہیں ہوں گے۔ا ن مفاہیم سے آگہی سے تفہیم و تشریح کا زاویہ بدل<br />
جاتا ہے اور بہت سے نئے گوشے سامنے آ سکتے ہیں جو مخصوص<br />
اکائیوں کے عالوہ بھی دلچسپی کا باعث بن سکتے ہینیا پھر ان مفاہیم<br />
کے توسط سے ان مخصوص کرّوں تک اجتماعی نظر جا سکتی ہے<br />
۔اگلے صفحات میں غالب کی ا ردو غزل میں سے کچھ اصطالحات کے<br />
اصطالحی مفاہیم درج کئے جا رہے ہیں تاکہ شعرِ غالب کے ان<br />
کو ان مفاہیم میں دیکھا جا ئے اور اِس ضمن میں (Traces)ٹری سز<br />
تفہی ِم شعرِ غالب کی کیا صور ت ہو گی اور کون کون سے نئے حوالے<br />
سامنے آئیں گے ۔<br />
اصطالحا ِت<br />
آتش :<br />
جذبہ،جوشِ<br />
تصوف<br />
ایمانی،عشق<br />
( ١ الہی<br />
)<br />
آدم :<br />
( ٢ وندی خدا مظہر و وصفات اسماء جامع<br />
)<br />
آرزو :<br />
تھوڑی سی<br />
( ۳ میالن طرف کی اصل اپنے بعد کے آگاہی<br />
)
آزاد :<br />
) ۴ آزاد) مرد<br />
(دوست،معشوقِ یقی)۵ : آشنا حق<br />
آشنائی :<br />
ذات سے اپنی اور تعلق وند سے خدا<br />
( ۶ بیگانگی<br />
)<br />
آغوش :<br />
) ٧ دریافت) کی وندی خدا رمو ِز اسرارو<br />
آفاق :<br />
( ۸ د نیا الخارج، فی عالم<br />
)<br />
آفتاب :<br />
تجل ِی روح جو سالک کے دل پر وارد ہوتی ہے ۔ذات باری<br />
) ۹ کاجلوہ)<br />
آہ : آہ:<br />
عشق الہی کا درد ،کما ِل عشق کی عالمت جس کے<br />
قاصر ہو)<br />
زبان سے بیان<br />
١٠ )<br />
آئینہ :<br />
١٢ )<br />
مظہرِ علمی ،انسا ِن کامل کا ذہن ہے) (II)دل ،قل ِب صاف ی<br />
ابد :
ی ہللاال<br />
وہ انتہا جس کی انتہا نہ ہو)<br />
١۳ )<br />
ابر :<br />
وصول یا مشاہدات و حجابات<br />
( ١۴ ہوں مانع میں<br />
)<br />
ابرو :<br />
) ١۵ غیبی) الہامِ<br />
اثبات :<br />
ی<br />
احکام خداوندی کا قیام )١۶(احکام خدا وندی کا قائم کرنا جو ہللا<br />
سے مالتی ہیں،حق کا ظہور اور خالق کا مخفی ہونا<br />
(کس (١٧) ١۸ اقرار) کا وجود کے چیز<br />
احوال :<br />
وہ انعامات جو خدا کی طر ف سے بندے کو پہنچے یہ عارضی<br />
اور متنوع ہوتے ہیں<br />
اختیار :<br />
) ١۹ کرنا) تصور کافی اسے ہو من ہللا بھی کچھ جو بشر فرد<br />
ارادہ :<br />
) ٢٠ ذات) تجلی کے تخلیق کی معدوم<br />
ازل :<br />
) ٢١ ہو) نہ ابتدا کی جس وہ
اشک :<br />
( ٢٢ نشان کا قلب ،رق ِت اثر کا قلب گداز میں محبوب ہجرِ<br />
)<br />
امتحان :<br />
) ٢۳ ابتال) میں مصائب مختلف کا دنوں<br />
اندوہ :<br />
( ٢۴ حیرت مابین کے وشر خیر<br />
)<br />
انسان :<br />
) ٢۵ کامل) مرد<br />
ایمان :<br />
نہایت عزیز اور محترم شے<br />
میں دانش کی حقدار)<br />
حق ،حضو ِر راسخہ عقیدت کامل ،<br />
٢۶ )<br />
بادہ :<br />
نشہء<br />
عشق)٢٧(<br />
) ٢۸ حقیقی) عش ِق الہی، محبت<br />
باطل :<br />
) ٢۹ ماسوہللا) حق غیر<br />
بام :<br />
) ( ۳٠ تجلیات محلِ
بحر :<br />
خدا ذاتِ<br />
وندی)۳١(وجودِ<br />
) ۳٢ تعالی) حق<br />
بزم :<br />
( ۳۳ مجلس کی حق اہل خاص<br />
)<br />
بلبل :<br />
عارف جو نفس امارہ سے<br />
مشغول رہے)<br />
میں فکر و ذکر ہمیشہ پاکر راستگاری<br />
۳۴ )<br />
بندگی :<br />
) ۳۵ تکلیف) مقامِ<br />
بو :<br />
تعلق میں جمع ،مقام آگاہی<br />
خاطر سے<br />
) ۳۶ آگاہی)<br />
بود :<br />
) ۳٧ ہستی) ،وجود رنگی بے<br />
بوسہ :<br />
قبولیت کی استعداد ،جذبہ<br />
وارد ہوں)<br />
باطن،فیوضیات<br />
پر دل کے جو سالک<br />
۳۸ )<br />
پردہ :<br />
معشوق اور عاشق جو روک وہ<br />
کے درمیان ہو)<br />
۳۹ )
پروانہ :<br />
) ۴٠ عاشق) ،وجو ِد عاشق<br />
پیر:<br />
مرشد<br />
پیام :<br />
،ہاد ی<br />
محبت جذبا ِت وہ امرونواہی<br />
) ۴١ ہیں) ہوتے وارد پر دل کے جو سالک<br />
پیمانہ :<br />
،قل ِب دل کا سالک<br />
عارف)۴٢(بادہء<br />
( ۴۳ حقیقت<br />
)<br />
تاب :<br />
دردِ عشق کی تڑپ<br />
اضطراب)<br />
،معشوق<br />
اور چینی ،بے فراق کا حقیقی<br />
۴۴ )<br />
تاک :<br />
) ۴۵ جم) یا دل<br />
تجلی :<br />
معشوقِ حقیقی کا جلوہ ،انوار غائب<br />
)۴۶(دلوں پر انوا ِر حق کا نزول<br />
ہو ظاہر پر دلوں جو<br />
تشنہ :
آرزو مند ،طال ِب حق)<br />
۴٧ )<br />
: تقدیر<br />
) ۴۸ مزاج) افتاد رججان، بنیادی میالن، فطری<br />
تمام :<br />
) ۴۹ مل) کا ،انسان تمام مردِ<br />
توبہ :<br />
ناقص اشیاء سے باز رکھنااور کامل کی جانب رہنمائی)<br />
۵٠ )<br />
جام :<br />
بادہء معرفت سے ماال مال، حاال ِت عالم )۵١(عشق الہی<br />
،باطنِ عارف ،عاشق کاحوصلہ<br />
توفیق کی<br />
۵٢ (<br />
)<br />
: جفا<br />
قلب سالک سے<br />
، ۵۳ کیفیت) ،قبض جفا مشاہدات<br />
)<br />
جادہ :<br />
( ۵۴ جھلک انوار، تجلی،<br />
)<br />
جنون :<br />
( ۵۵ لگن دھن، پکی پن، پاگل کی شدت الہی عشق<br />
،<br />
)<br />
چہرہ :<br />
واحدیت، تجلی<br />
غیر مادی اشیاء کی تجلیات<br />
۵۶ (<br />
)
حال :<br />
سالک کی وہ عارضی کیفیت جو دل میں وارد ہو جیسے<br />
و ذوق و شوق ایک وار دات ہے جو دل پر<br />
خوف و حزن<br />
)۵٧(<br />
نازل ہو کر اسے اس طرح مزین کر دیتی ہے جیسے روح کو جسم<br />
یہ وقت کا محتاج ہے<br />
۔<br />
۵۸ (<br />
)<br />
جسم :<br />
( ۵۹ اجتماع کا پریشان ئے اجزا<br />
)<br />
حجاب :<br />
وہ رکاوٹ جو عاشق کو معشو ِق حقیقی سے الگ رکھے<br />
حقیقت و وصل کی راہ کی مانع<br />
)۶٠(<br />
۶١ (<br />
)<br />
: حدیث<br />
محبوب اپنے کی عاشق<br />
کے سامنے<br />
( ۶٢ درخواست یا عرض<br />
)<br />
حرم :<br />
قلب صافی<br />
۶۳ ( )<br />
حسن :<br />
) ، ( ۶۴ باری ذات مطلق حسن<br />
حضور :<br />
مقامِ وحدت ،قر ِب الہی، قلب کاحاضر<br />
خلق سے کنارہ کشی کرنا<br />
حق ہونا<br />
کے سامنے<br />
اور<br />
۶۵ (<br />
)
حیرت :<br />
معشوقِ حقیقی<br />
احساس<br />
کے سامنے<br />
کا علمی بے اور بضاعتی بے اپنی<br />
۶۶ ( )<br />
خال :<br />
( ۶٧ وحدت کی مطلق ذاتِ<br />
)<br />
خرابات :<br />
) ، ( ۶۸ دنیا مقام کا فنا<br />
خصم :<br />
) ( ۶۹ آقا و مالک<br />
( ٧٠ وقوف جائے خم:<br />
)<br />
خمار :<br />
) ( ٧١ کامل پیر<br />
خلوت :<br />
)دنیا(سے<br />
( ٧٢ کشی کنارہ<br />
)<br />
خیال :<br />
سلوک کی ابتداء اور انتہا کا نکتہ<br />
ایسا خیال جو دل میں رونما<br />
،<br />
)٧۳(<br />
تعی ِن اوّ ل، حقیقت محمدی<br />
ہو اور جلد ہی کس ی
دوسرے خیال کے آتے ہی ختم ہو جائے<br />
٧۴ (<br />
)<br />
درد :<br />
وہ حالت جو ہجر یار میں طاری ہوتی ہے اور محب اس<br />
برداشت نہیں کر سکتا<br />
کو<br />
٧۵ (<br />
)<br />
در یا:<br />
( ٧۶ بحث ذاتِ باری، وجود<br />
)<br />
دل :<br />
روحانی و ربانی ء لطیفہ<br />
( ٧۸ انسانی حقیق ِت<br />
)٧٧(<br />
)<br />
دوست :<br />
( ٧۹ تعالی حق احدت، ذاتِ<br />
)<br />
دہن :<br />
( ۸٠ استعداد انسانی<br />
)<br />
دید:<br />
) ( ۸١ نظارہ شہود،<br />
دیر:<br />
انسانی عالم<br />
( ۸۳ حیرت عالم معنی، عالم خرابات،<br />
)۸٢( )<br />
ذات :<br />
حق ِی ہست )۸۴(<br />
تمام کہ پر اس مطلق وجود<br />
اعتبارات، اضافات،
نسبتیں اور وجود اس کے سامنے ساقط ہو<br />
)۸۶ حقیقت اور اصلیت کی چیز کسی ہیں جاتے<br />
)۸۵( )<br />
ذکر :<br />
یاد، نسیان کی ضد<br />
۸٧ (<br />
)<br />
ذوق :<br />
حق کے ساتھ حق کی دید، عین جمع میں حق کے واسطے<br />
شہودِحق، میالن رجحان، صالحیت<br />
۸۸ (<br />
،<br />
)<br />
،<br />
راز :<br />
افرنی ِش کا ئنات کاسبب، تخلی ِق عالم کی وجہ، عش ِق از ِل ،حدیث قدسی،<br />
معرفتِ الہی جو قلوب عرفا میں پوشی دہ<br />
،<br />
ہوتی ہے ،را ِز عشق، پوشیدہ خفیہ پنہاں، حقیقت، نکتہ، باریک اور<br />
گہری بات، دقیقہ، اطمینان خاطر<br />
)۸۹(<br />
( ۹٠ ہو رکے ساتھ یا جما ِل جو کہ<br />
)<br />
رمز :<br />
حقیقت ،اصلیت ،ڈھکی ،<br />
واسطہ خفی<br />
تعلق، ،خفیہ کنایہ ہ اشار بات چھپی<br />
۹١ ( )<br />
رند :<br />
رسوم و قیود سے آزاد ،راہ حق میں بے باک<br />
کھال بیان کرنے واال مرد)۹٢( ہوا و ہوم یں<br />
کھلم کو حقائق اور
سے آزاد،عارف جس کا دل آالئش وکدورت سے پاک ہو)<br />
۹۳ )<br />
رنگ ین:<br />
(مست، سر شار) ۹۴<br />
رہرو :<br />
) ۹۵ ،عاشق) سالک<br />
زلف :<br />
جسمانی صورتوں میں تجلیات ربانی<br />
پریشانی، اِبتال و آزمائش)<br />
یا حالت والی کرنے ،پریشا ِن<br />
۹۶ )<br />
زمانہ :<br />
( ۹٧ نشانی کی ،خدا الہی ِت آی<br />
)<br />
زندگی :<br />
،خود خود شعورِ<br />
نمائی)۹۸(اظہارِ<br />
ذات<br />
ساقی :<br />
)۹۹(<br />
فی ِض معنوی پہنچانے واال<br />
شراب پالنے واال<br />
کی الہی حبِ واال دینے ،ترغیب<br />
١٠٠ (<br />
)<br />
سبو :<br />
) ١٠١ عاشق) دل،قلبِ
سفر :<br />
)١٠٢(<br />
بندے کا حق ہللا تعالی کی<br />
کے دوران سفر<br />
کرنا توجہ طرف<br />
اقامت حالت<br />
١٠۳ (<br />
)<br />
سوال :<br />
) ( ١٠۴ حقیقت کی چیز )کسی کرنا طلب<br />
)<br />
سوز :<br />
) ، ، ، ( ١٠۵ محبت تاثیر، اثر ایمان یقین<br />
سیر :<br />
متوجہ طرف کی خدا<br />
ہونا، سیرالی ہللا<br />
١٠۶ (<br />
)<br />
شان :<br />
) ، ( ١٠٧ کیفیت حالت<br />
شاہد :<br />
)١٠۸(<br />
،<br />
،<br />
،<br />
١٠۹ (<br />
)<br />
دیکھنے واال مشاہدہ کرنے واال<br />
اعتبارِ ظہور وحضور<br />
تجلّی معشوق<br />
بہ حق<br />
شبنم :<br />
قلت<br />
( ١١٠ الہام قلیل شے،<br />
، )<br />
: شعلہ
گآ<br />
،<br />
ہراگنا<br />
ول،<br />
،<br />
ٹپل<br />
(<br />
١١١ )<br />
قوش<br />
:<br />
ِبلط<br />
،قح<br />
لزنا<br />
جاع<br />
بلط)١١٢(<br />
مادم<br />
(<br />
١١۳ )<br />
دوہش<br />
:<br />
تیاور<br />
،<br />
ہراظن<br />
،<br />
)١١۴(دید<br />
قح<br />
یلاعت<br />
اک<br />
ہدہاشم<br />
،<br />
سج<br />
زیچ<br />
رپ<br />
رظن<br />
ےلاڈ<br />
قح<br />
یہ<br />
وک<br />
ےھکید<br />
،<br />
ریغ<br />
قح<br />
وک<br />
ہن<br />
ےھکید<br />
(<br />
١١۵ )<br />
بارش<br />
:<br />
ءہبذج<br />
قح<br />
(<br />
١١۶ )<br />
عمش<br />
:<br />
ِراونا<br />
یہلا<br />
(<br />
١١٧ )<br />
ہشیش<br />
:<br />
لد<br />
(<br />
١١۸ )<br />
حبص<br />
:<br />
ِلاوحا<br />
کلاس<br />
اک<br />
،عولط<br />
ںوتروص یرہاظ<br />
ںیم<br />
یروہظ<br />
(<br />
١١۹ )<br />
ملظ<br />
:<br />
یسک<br />
زیچ<br />
وک<br />
ےسیا<br />
ماقم<br />
رپ<br />
انھکر<br />
وج<br />
سا<br />
اک<br />
لہا<br />
ہن<br />
(وہ<br />
١٢٠ )<br />
قشاع<br />
:<br />
ھتاس وج<br />
قح<br />
ےک<br />
تقورہ<br />
قرغتسم<br />
روا<br />
ہجوتم<br />
۔وہ<br />
ریغ<br />
قح<br />
اک<br />
اناج<br />
روا
یست<br />
ناچیز کو دینا )ا١٢(طالبِ حق<br />
، سالک ، صوفی ( ١٢٢<br />
)<br />
( ١٢۳ حق جمال آشفتہء<br />
)<br />
عدم :<br />
) ، ١٢۴ فنا) نی<br />
عشق :<br />
الہی حبِ<br />
پیوستگی بہم چسپیدگی<br />
) )١٢۵( ، ، ، ١٢۶ کشش) باہم جذب<br />
عقل :<br />
( ١٢٧ آلہ کا کرنے تمیز میں و شر خیر<br />
)<br />
: علم<br />
آدابِ شریعت<br />
( ١٢۸ رکھنا میں کونظر علماء آدا ِب اور<br />
)<br />
غیب<br />
جو<br />
:<br />
اپنے تعالی چیز ہللا<br />
بندوں سے<br />
)١٢۹ رکھے پوشیدہ<br />
)<br />
غیر<br />
عالم<br />
:<br />
کے اس ، ،کون<br />
،<br />
،<br />
ہیں دواقسام<br />
عالم لطی ِف جو روح عقول ونفوس کی طرح ہے ١۔<br />
اور<br />
،<br />
،<br />
،<br />
عالم کثیف ۔ عرش کرسی فلک خاک، آب باد، آتش، نباتات، ٢۔<br />
حیوان وغیرہ ۔ اس مرتبے کو ماسوائے ہللا<br />
( ١۳٠ ہیں کہتے بھی کائنات<br />
)
فریاد :<br />
) ١۳ کرنا)ا ذکر آواز سے بلند<br />
( : فغاں اظہار کا احوال ی<br />
باطن<br />
١۳٢)<br />
: فقیر<br />
جس کو مرتبہ فنا حاصل ہو گیا ہو )١۳۳(جس قدر وہ تصرف<br />
کرے وہ کم نہ ہو بلکہ دنیا و آخرت میں ہللا کو بس اور<br />
ماسوائے ہللا<br />
١۳۵ ()<br />
فنا :<br />
کوہوس سمجھے)١۳۴(نام ہللا<br />
خودی کو نا بود کر دینا ،قدم اور حدوث کے<br />
تمیز مٹ جانا<br />
١۳۶ ( )<br />
فراق :<br />
گرہ کے<br />
درمیان<br />
میں<br />
کا<br />
کچھ<br />
تفرقہ<br />
مقامِ وحدت سے غیبت ،مشاہدہء حق سے محرومی ،جدائی)<br />
و<br />
نہ<br />
١۳٧ )<br />
( : فرق آنا واپس طرف کی خلق سے<br />
حق<br />
١۳۸)<br />
( : قرب الہی گا ِہ بدر یکی<br />
نزد<br />
١۳۹)<br />
ہو
یکل<br />
قضا :<br />
( ١۴٠ حکم کا تعالی حق ہللا<br />
)<br />
کعبہ :<br />
) ١۴١ وصال) مقامِ<br />
کثرت :<br />
( ١۴٢ ہے وحدت مقابل کے جس اسماء ظہو ِر اور مخلوقات<br />
)<br />
گذاز :<br />
ٹوٹنا کا ِی سالک ہست<br />
(<br />
١۴۳ (<br />
)<br />
معشوق حقیقی کے فراق میں آنسو بہانا گر یہ:<br />
١۴۴)<br />
ذات اصل گوہر/گہر:<br />
بے صفات)<br />
١۴۵ ،<br />
)<br />
لب :<br />
دلِ<br />
درویش، صف ِت<br />
( ١۴۶ حیات<br />
)<br />
اللہ :<br />
خیال،دل،مسلمان،مرضی<br />
١۴٧ (<br />
)<br />
معلوم :<br />
ظاہر)١۴۸(علم جبکہ وجود میں داخل ہو اس وقت وجود<br />
اور شرک اور کفر اورع ج ِب حجابات ظلمانی کے ساتھ<br />
جہل میں
) ١۴۹ نہ رہیں)<br />
مرد :<br />
) ١۵٠ ،عارف) کمال اہل<br />
مست :<br />
محوو، منہمک مستغر ق، کسی ایک خیال میں<br />
ہوا،مسرور)١۵١(،اہل شوق و جذب)<br />
ڈوبا<br />
١۵٢ )<br />
مسجد<br />
مقام<br />
:<br />
بینی،مانع خود<br />
مشاہدہء<br />
) ١۵۳ محبوب)<br />
مستی :<br />
مکمل میں عشق<br />
گرفتاری سے<br />
طمانیت و حسرت<br />
،سکرِ اول)<br />
١۵۴ )<br />
مطرب :<br />
فیض<br />
بخش،عال ِم<br />
) ١۵۵ معنی)<br />
معشوق :<br />
حق<br />
تعالی،تجلیا ِت<br />
) ١۵۶ ہے) ہوا پڑا پردہ کا ادراک پر جن ربانی<br />
مقام :<br />
کا طالب<br />
١۵٧ ()<br />
ممکن :<br />
مطلوب حقو ِق<br />
کو سخت<br />
اور صحیح<br />
کرنا ادا نیت سے
مثال عالمِ<br />
ماسوائے ہللا،<br />
) ١۵۸ عالم)<br />
موجود :<br />
ہللا تعالی کی موجود حقیقت ہے اور کائنات موجود اضافی<br />
حق تعالی سے موجود ہے)١۵۹(جو اپنے وجود کا<br />
واال) کرنے ظاہر کو ذات ہے۔اپنی کرتا تقاضا<br />
جو ہے<br />
١۶٠ )<br />
منزل :<br />
) ١۶١ قیام) جائے کی سالک<br />
میخانہ :<br />
) ١۶٢ اصالن) و قلبِ<br />
میکدہ :<br />
مقامِ عشق ومستی )١۶۳(عارفِ کامل کا باطن ،عال ِم الہوت، مقا ِم<br />
محویت جس میں سالک کو مرتبہ فنا حاصل ہو<br />
١۶۴ (<br />
)<br />
موج :<br />
) ١۶۵ ،انسان) جز ایک کا حق ،وجود حصہ ایک کا باری ذات<br />
مینا :<br />
) ١۶۶ عاشق) قلبِ<br />
عالم جو ذوق وہ الہی،<br />
باطن سے سالک<br />
عشقِ : مے وارد ہو پر دل کے
١۶٧ ()<br />
نالہ :<br />
( ١۶۸ مناجات کی عاشق<br />
)<br />
ناز :<br />
صفتِ الہی،مشعوق کا عاشق کو قو ِت ارادہ عطاکرنا<br />
موافقت معشوق حقیقی کی صفت<br />
طریق بہ<br />
١٧٠ (<br />
)١۶۹( )<br />
نس یم:<br />
عنایت<br />
) ١٧ )ا ،مہربانی<br />
نظارہ :<br />
) ( ١٧٢ نظر<br />
،<br />
، ، ،<br />
١٧۳ ( ، ، ، ، )<br />
نظر /نگاہ:مہربانی عنایت توبہ قلبی فیض باطنی<br />
طریقہ تخیل جھلک نظارہ مشاہدہ<br />
کا دیکھنے<br />
نغمہ<br />
موتِ سرمدی (<br />
١٧۴)<br />
نفس :<br />
کسی چیز کی ذات کو اس کا نفس کہتے<br />
کی روح کی حقیقت ہللا تعالی)<br />
اس حقیقت کی ہیں۔نفس<br />
١٧۵ )
نوحہ :<br />
) ١٧۶ فرشتے) اور حوریں<br />
نقاب :<br />
کو عاشق جو پردہ وہ<br />
معشوق سے<br />
( ١٧٧ رکھے باز<br />
)<br />
وجود :<br />
ذاتِ بحث، ہستی مطلق ،احدت جو سلب کاصفات کا مرتبہ<br />
ہستی ذات )١٧۸(ذات کا وہ مرتبہ جہاں<br />
ہے،<br />
صفات سلب<br />
) ١٧۹ ہوں)<br />
وصل :<br />
) ١۸٠ وحدت) مقام<br />
وصال: تعین کا اٹھ جانا اور ہست<br />
ہوجانا)١۸١( مقام وحدت<br />
مجازی سے ِی<br />
واضح جدائی<br />
١۸٢ (<br />
)<br />
وقت :<br />
ایسی حالت جس میں درویش<br />
ہے)<br />
گذشتہ وآئندہ سے بے نیاز<br />
ہو جاتا<br />
)١۸۵(<br />
١۸۳ )<br />
ہجر :<br />
فراق ،مقام وحدت سے غیبت<br />
وصال میں پیدا ہو<br />
وہ کیفیت جو فراق<br />
کے بعد<br />
١۸۴ (<br />
)<br />
یار :
یقین(<br />
تجلی صفا ِت خدا وندی،نصرت الہی کی صفت)<br />
١۸۶ )<br />
یقین:<br />
قوت ایمانی سے ظاہر روایت)١۸٧(جس میں شک وشبہ<br />
نہ ہو)<br />
دخل کا<br />
١۸۸ )<br />
مذہبی اصطالحات<br />
احسان :<br />
غیر کے ساتھ بھالئی کرنا ،کسی<br />
کام کا سر انجام دینا)<br />
معلوم کا چیز اچھی<br />
کرنا،نیک<br />
١۸۹ )<br />
ایمان :<br />
ماننا<br />
،عقیدہ،مذہب)١۹٠(محبتِ<br />
کامل)١۹١<br />
سے مشتق،درختوں واال ہر باغ جس کے درخت زمین کو<br />
چھیالیں<br />
جن : جنت<br />
١۹٢ ( )<br />
پوجنا :<br />
(پوجا،پرستش،عبادت،عزت،احترام) ١۹۳<br />
تقد یر:<br />
انداز ہ کرنا کسی چیز کی کمیت و مقدار کا بیان کرنا،قدرت عطا<br />
کرنا ،کسی چیز کے متعلق ہللا کا حکم کہ ایسا ہوگا یاایسا نہ ہو<br />
) ١۹۴ گا)
تقوی :<br />
نہ آنکھوں سے<br />
فکر کرو)<br />
متعلق کے اس دل نہ اور دیکھو طرف کی دنیا<br />
١۹۵ )<br />
لباس کا حج احرام: جامہء<br />
حد یث:<br />
بیان<br />
کرنا)١۹۶(<br />
جوباتیں<br />
حضور سے<br />
ہوں منقول<br />
وہ چیز جس کی حفاظت کی جائے اور جس کی طرف سے<br />
مداخلت کی جائے)١۹٧(مقدس)١۹۸( پناہ کی ج گہ،<br />
ہر : حرم<br />
ادب کا مقام،مکہ معظمہ کا مخصوص حصہ جس کی حدود میں ہللا<br />
تعالی نے اس ادب کی وجہ سے بعض چیزوں کا حرام کر دیا)<br />
١۹۹ )<br />
حور :<br />
حوا ء کی جمع ،حورالمقصورۃ فی الخیام)٢٠٠(وہ حوریں جو<br />
خیموں میں چھپی بیٹھی ہیں)<br />
٢٠١ )<br />
جنت کی عورتیں جودنیا میں نیک کام کرنے والوں کو صلہ میں ملیں<br />
گی<br />
زہد :<br />
ترک کرنا اگر ہو سکے تو ایثار کر و ورنہ دنیا کو خوار سمجھو)ابو<br />
عبدہلل محمد بن فضل()<br />
٢٠٢ )<br />
: حیا
حاضر سے بغدادی ()<br />
ندامت)جنید<br />
٢٠۳)<br />
خدا :<br />
تعالی ہللا<br />
،مالک،آقا،حاکم)<br />
٢٠۴ )<br />
پرست : خدا<br />
(پارسا،متقی) ٢٠۵<br />
زکوۃ :<br />
دیا<br />
نموجو حرکت الہیہ سے حاصل ہو) دنیا وی اخروی،دونوں (وہ<br />
حصہ جو مال سے ح ِق الہی کے طور پر نکال کر فقرا کو<br />
) ٢٠۶ جائے)<br />
زنار :<br />
دھاگہ وہ<br />
جنیو،وہ<br />
باندھتے<br />
جو<br />
تاگہ<br />
ہندو<br />
جو<br />
رہتے<br />
گلے<br />
عیسائی<br />
ہیں<br />
اور<br />
٢٠٧ (<br />
)<br />
سجدہ :<br />
پر<br />
کے بغل<br />
،مجوسی<br />
درمیان<br />
یہودی اور<br />
ڈالے<br />
کمر<br />
رہتے<br />
میں<br />
ہیں<br />
پیشانی زمین پر ٹیکنا ،سر جھکانا خدا کے آگے سر جھکانا نماز<br />
کا رکن جس میں ماتھا ناک کہنیاں گھٹنے اور انگلیاں زم ین<br />
) ٢٠۸ ہیں) لگتی
یگئ<br />
صبر :<br />
جمے ،سہنا، تحمل<br />
) ٢٠۹ رکھنا) روکے میں رہنا،تنگی<br />
طواف :<br />
چکر کاٹنا )٢١٠(حج اور عمرہ کے دوران بیت ہللا کے گرد چکر<br />
کاٹے جاتے ہیں اور یہ لفظ اِس فریضہ کے لئے مستعم ل<br />
یہ ہے<br />
عبادت :<br />
عبادت<br />
ہے میں شامل<br />
بندگی،اطاعت،نمازو دعا)٢١١(وہ اطاعت جو عاجزی کے ساتھ<br />
) ٢١٢ ہو)<br />
عرش :<br />
تخت شاہی بادشاہ کے بیٹھنے کی جگہ، یہ ایک جس ِم مجسم ہے<br />
جس کو ہللا تعالی نے پیدا فرمایااور فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ<br />
اِسے اٹھائے رکھیں اور اس تعظیم کے ذریعہ عبادت بجا<br />
الئیں)<br />
ٍ<br />
)٢١۴(<br />
٢١۳ )<br />
عذاب :<br />
سخت سزا ،دکھ کی مار، سخت دکھ دینا<br />
گاروں کے لئے مقرر کی سزا کے لئے یہ<br />
آتا چال<br />
ید:ع -<br />
ہے<br />
روزِ قیامت گناہ<br />
لفظ مستعمل
شوخ<br />
ںوی<br />
اک<br />
ند<br />
دیع،<br />
ہو<br />
ےہ<br />
وج<br />
اب<br />
ر<br />
راب<br />
ٹول<br />
رک<br />
تعیرش ےئآ<br />
ںیم<br />
ظفل<br />
رطفلادیع<br />
روا<br />
یع<br />
دِ<br />
نابرق<br />
ےک<br />
ےئل<br />
صوصخم<br />
یعرش ےہ<br />
روط<br />
رپ<br />
ہی<br />
ند<br />
ترسم<br />
ےک<br />
ےیئدرارق<br />
ےئگ<br />
ںیہ<br />
رہ<br />
عامتجا<br />
اک<br />
ند<br />
دیع<br />
اک<br />
ند<br />
(ےہ<br />
٢١۵ )<br />
انف<br />
:<br />
لق<br />
نم<br />
اھیلع<br />
ناف<br />
)٢١۶(<br />
وج<br />
نیمز<br />
رپ<br />
انف<br />
ےنوہ<br />
لااو<br />
ےہ<br />
اضق<br />
:<br />
شیپ،توم<br />
ماما<br />
ی<br />
نفک<br />
:<br />
ےدرم<br />
یک<br />
رداچ<br />
ہو،<br />
اڑپک<br />
سج<br />
ںیم<br />
ےدرم<br />
وک<br />
ےتٹیپل<br />
ںیہ<br />
(<br />
٢١٧ )<br />
ہانگ<br />
:<br />
یبہذم<br />
ماکحا<br />
ےک<br />
فلاخ<br />
۔لمع<br />
،ںایصع<br />
مرج<br />
اطخ،<br />
(پاپ،روصق،<br />
٢١۸ )<br />
راگہنگ<br />
:<br />
یصاع<br />
(مرجم،راکاطخ،قساف،راکدب،یپاپ،<br />
٢١۹ )<br />
تاجانم<br />
:<br />
یشوگرس<br />
اک،<br />
یسوھپان<br />
ضرع،اعد،<br />
ہو،اجتلا،<br />
مظن<br />
سج<br />
ںیم<br />
دخ<br />
یک<br />
فیرعت<br />
روا<br />
ینپا<br />
یزجاع<br />
اک<br />
راہظا<br />
رک<br />
ےک<br />
اعد<br />
یگنام<br />
(ےئاج<br />
٢٢٠ )<br />
دحوم<br />
:
ادخ<br />
وک<br />
کیا<br />
ےننام<br />
لااو<br />
اکپ،<br />
اچس،ناملسم<br />
(ناملسم<br />
٢٢١ )<br />
وضو<br />
:<br />
زامن<br />
ےک<br />
ےئل<br />
مسج<br />
ےک<br />
صاخ<br />
اضعا<br />
وک<br />
ےس یناپ<br />
(انوھد<br />
٢٢٢ )<br />
ظعاو<br />
:<br />
ظعاو<br />
ےنہک<br />
لااو<br />
تحیصن،<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
(<br />
٢٢۳ )<br />
ہناگی<br />
:<br />
ےب<br />
،دحاو،لایکا)٢٢۴(ریظن<br />
ےب<br />
،لثم<br />
(یناثلا<br />
٢٢۵ )<br />
ےس ہیلدع<br />
قلعتم<br />
لاطصا<br />
تاح<br />
فاصنا<br />
:<br />
،لدع<br />
این<br />
ؤ<br />
(داد،<br />
٢٢۶ )<br />
ہانگےب<br />
:<br />
سج<br />
رپ<br />
یئوک<br />
مرج<br />
تباث<br />
ہن<br />
وہ<br />
ےب،<br />
مرج<br />
ےب،<br />
ےب،اطخ<br />
٢٧(ہجو<br />
٢ )<br />
رارکت<br />
:<br />
تلادع<br />
ںیم<br />
یسک<br />
کیا<br />
ےطقن<br />
وک<br />
رابراب<br />
انارہد<br />
ثحب،<br />
و<br />
تجح<br />
زعت<br />
:ری<br />
مرج<br />
دئاع<br />
انرک<br />
نوناق،<br />
وگلا<br />
انرک<br />
یلامشوگ،<br />
ہعفد،<br />
زس۔<br />
ا<br />
(انید<br />
٢٢۸)<br />
مکاح<br />
:
مکح،جج<br />
ےنرک<br />
(لااو<br />
٢٢۹ )<br />
مکح<br />
:<br />
رڈرآ(Order)<br />
ف،<br />
ی<br />
ہلص<br />
نوخ<br />
اہب<br />
:<br />
نوخ<br />
اک<br />
ہلدب<br />
نوخ،<br />
یک<br />
ہو،تمیق<br />
وج)ہلدب(ہیپور<br />
لوتقم<br />
ےک<br />
ںوثراو<br />
وک<br />
اید<br />
(ےئاج<br />
٢۳٠ )<br />
داد<br />
:<br />
،فاصنا،لدع<br />
٢۳١(دایرف<br />
)این<br />
(ؤ<br />
٢۳٢ )<br />
یراکبور<br />
:<br />
راکبور<br />
یبلط،<br />
اک<br />
بلط،یرضاح،یشیپ،ہناورپ<br />
ی<br />
رس<br />
اناڑا<br />
:<br />
ازس،یسناھپ<br />
ےئ<br />
توم<br />
رپ<br />
لمع<br />
رد<br />
دمآ<br />
ہتشررس<br />
راد<br />
:<br />
سج<br />
ےک<br />
ھتاہ<br />
ںیم<br />
یسک<br />
ماک<br />
یک<br />
نانع<br />
روا<br />
گاھب<br />
ڑود<br />
اب)٢۳۳(وہ<br />
،رایتخا<br />
ریم<br />
،یشنم<br />
ڈیہ<br />
کرلک<br />
(<br />
٢۳۴ )<br />
رس<br />
ہتشر<br />
ر د<br />
ا<br />
ی<br />
:<br />
ڈیہ<br />
کرلک<br />
ےک<br />
ضئارف<br />
،ماک،<br />
ہمذ<br />
راد<br />
ی<br />
ازس<br />
:
یںم<br />
عدالت کی طرف سے<br />
حکم<br />
قید<br />
،جرمانہ،موت<br />
واال ہونے کا جاری وغیرہ<br />
شکایت :<br />
استغاثہ،نالش،کسی<br />
خالف کے<br />
درخواست<br />
عدالت :<br />
کورٹ ،کچہری،جہاں عدل ہو تا ہو)٢۳۵(جج، مجسٹریٹ یا کوئی<br />
افسرجس کے اختیار میں مقدمہ سننا اور سماعت کے<br />
بعد مقدمے کے متعلق حکم جاری کرنے کا سرکاری سطح پراختیار<br />
حاصل ہو<br />
عذر :<br />
جواب دعوی،اعتراض،حجت،دلیل،) ےک<br />
ی دلیل ثبوت وغیرہ، جرح<br />
)<br />
ضامن :<br />
زبانی یا کوئی خالف<br />
ضمانت دینے واال ،ذمہ داری لینے واال ،ضمانت پر ملزم کو رہائی<br />
کی اجازت مل جاتی ہے مقررہ حد کے مطاب ق<br />
دستاویز<br />
رجسٹری زمین مکان کی پیش کر کے ملزم کو رہا کرا لیا جاتا ہے اس<br />
حصہ لینے واال ضامن<br />
(Process) عمل<br />
ہوتے ہیں میں ملکیت کی اس زمین مکان ہے کہالتا
دایرف<br />
:<br />
(ہثاغتسا،شلان<br />
٢۳۶ )<br />
:یرادجوف<br />
،یٹیرٹسجم<br />
ہو<br />
ہمکحم<br />
سج<br />
ںیم<br />
یئاڑل<br />
نوخ،ےڑگھج<br />
لتق،<br />
ہریغو<br />
ےک<br />
ےمدقم<br />
لیصف<br />
(ںوہ<br />
٢۳٧ )<br />
:دیق<br />
لیج<br />
ںیم<br />
دنب<br />
ہمدقم،انرک<br />
ےنلچ<br />
ےک<br />
نارود<br />
تنامض رگا،<br />
ہن<br />
وہ<br />
لیج<br />
ںیم<br />
مرجم<br />
وک<br />
اھکر<br />
اج<br />
ات<br />
ازس ےہ<br />
ےنوہ<br />
تروص یک<br />
ںیم<br />
ہررقم<br />
تدم<br />
کت<br />
لیج<br />
ںیم<br />
دنب<br />
اھکر<br />
اتاج<br />
،ےہ<br />
ازس<br />
راتفرگ<br />
:<br />
اڑکپ<br />
اوہ<br />
شیتفت،یدیق،<br />
ےک<br />
ےئل<br />
مزلم<br />
وک<br />
انڑکپ<br />
بستحم<br />
:<br />
باستحا<br />
ےنرک<br />
یماظتنا،مکاح،لااو<br />
تلاماعم<br />
ںیم<br />
ڑگ<br />
ڑب<br />
ےنوہ<br />
ای<br />
یرہش یسک<br />
وک<br />
یراکرس یسک<br />
تیاکش ےس ےرادا<br />
یک<br />
تروص<br />
ںیم<br />
داد<br />
یسر<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
لدع،<br />
ےک<br />
قلعتم<br />
یراکرس کیا<br />
ےدہع<br />
راد<br />
ناتسکاپ،<br />
ںیم<br />
یقافو<br />
یئابوص روا<br />
بستحم<br />
ررقم<br />
۔ںیہ<br />
ںومکحم<br />
یک<br />
ںویبارخ<br />
روا<br />
ان<br />
ںویفاصنا<br />
ےک<br />
فلاخ<br />
ماوع<br />
وک<br />
فاصنا<br />
ایہم<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
اعدم<br />
لع<br />
:ہی
الوا<br />
وہ شخص جس<br />
عل یہ<br />
ِق فری کا مقدمے ہو، گیا کیا دعوی پر<br />
ثانی)٢۳۸(مسؤل<br />
مدعی :<br />
دعویدار،دعوی<br />
،سائل، واال کرنے نالش واال، کرنے<br />
مستغیث<br />
٢۳۹ ()<br />
مقدمہ :<br />
دعوی<br />
،نالش،استغاثہ<br />
(Petetion) شن پٹی ،فریاد،<br />
م نص ب :<br />
عہدہ<br />
م نصب :<br />
،حاکم،عہدیدار،جج<br />
نیاؤ کرنے واال ،انصاف کرنے<br />
دار،جج کا ماتحت عہددار)<br />
،مجسٹر یٹ<br />
٢۴٠ )<br />
حکمت،میڈیکل سے<br />
اجزا :<br />
اصطالحا متعلق<br />
،عادل،محکمہ<br />
ت<br />
دیوانی<br />
کا عہدے<br />
کسی دوا میں شا مل ہو نے والی ادویا ت ۔بہت سی ادوایا ت یکجا کر<br />
۔کسی نسخہ کے الزمی حصے (contents) نے سے نسخہ تیا ر ہو تا ہے<br />
)٢۴١(کسی<br />
بیمار :<br />
شخص<br />
کب مر<br />
جسے<br />
کے ضروری<br />
کوئی مرض<br />
حصے<br />
،وہ ، sick ہو الحق بیماری کوئی ،جسے علیل
قحلا<br />
وہ<br />
ضیرم،<br />
(<br />
٢۴٢ )<br />
یرامیب<br />
:<br />
ضرم،گور<br />
(ہضراع،تملاع)٢۴۴(رازآ)٢۴۳(<br />
٢۴۵ )<br />
روکب<br />
یِ<br />
:مشچ<br />
یئانیب<br />
ہن<br />
انوہ<br />
اھدنا،<br />
نپ<br />
یمغلب<br />
جازم<br />
:<br />
یمغلب<br />
جازم<br />
(لااو<br />
٢۴۶ )<br />
ٍ<br />
ثات<br />
:ری<br />
تیصاخ،رثا<br />
رہ،<br />
اود<br />
یک<br />
،یڈنھٹ<br />
لدتعم،بوطرم،مرگ<br />
یتوہریثات<br />
ےہ<br />
ہدئاف۔<br />
لصاح،<br />
یتن،<br />
ہج<br />
بدت<br />
:ری<br />
جلاع<br />
ضیرم،ہجلاعم<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ہراچ<br />
یئوج<br />
ہراچ،<br />
رادرامیت<br />
:<br />
رامیب<br />
یک<br />
تشادہگن<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
رامیب،<br />
اک<br />
ج لاع<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
امیب۔<br />
ر<br />
یک<br />
تمدخ<br />
رپ<br />
رامیب،رومعم<br />
یک<br />
ھکید<br />
لاھب<br />
رپ<br />
ررقم<br />
صخش<br />
تحارج<br />
:<br />
یسنھپ،مخز<br />
ےڑوھپ<br />
یک<br />
ریچ<br />
ڑاھپ<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
حارج<br />
لاہک<br />
ات<br />
ےہ<br />
یسنھپ،مخز۔<br />
ےڑوھپ<br />
یک<br />
ریچ<br />
مخز،ڑاھپ<br />
ؤاھگ<br />
(ریچ،<br />
٢۴٧ )<br />
ازج<br />
مظع<br />
:
سک<br />
ی<br />
ےخسن<br />
یک<br />
مہا<br />
روا<br />
لا<br />
یمز<br />
مہا،اود<br />
سج<br />
یک<br />
یرسود<br />
ت ایودا<br />
اعم<br />
تنو<br />
یترک<br />
ےخسن۔ںوہ<br />
یک<br />
ہو<br />
اود<br />
سج<br />
ےک<br />
ریغب<br />
ہخسن<br />
ےب<br />
ینعم<br />
وہ<br />
روا<br />
ضیرم<br />
وک<br />
ہن<br />
اید<br />
اتکس اج<br />
وہ<br />
رگج(liver)<br />
ہجیلک<br />
مسج،<br />
اک<br />
مہا<br />
نیرت<br />
وجوضع<br />
نوخ<br />
انب<br />
ات<br />
وہ<br />
تمکح<br />
:<br />
یسید<br />
ت ایودا<br />
اک<br />
ملع<br />
نا ق ف خ<br />
:<br />
لد<br />
یک<br />
امیب<br />
یر<br />
سج<br />
ںیم<br />
لد<br />
یک<br />
نکڑھد<br />
وہزیت<br />
اج<br />
یت<br />
لد۔ےہ<br />
اک<br />
انکڑھد<br />
ہلگ،<br />
ےٹنوھگ<br />
اج<br />
ان<br />
لد)٢۴۸(<br />
اک<br />
انلھچا<br />
(<br />
٢۴۹ )<br />
غاد<br />
:<br />
یسک<br />
مخز<br />
اک<br />
ناشن<br />
ےنلج۔<br />
یسنھپ،<br />
تحص ےڑوھپ<br />
دنم<br />
اجوہ<br />
ےن<br />
ےک<br />
دعب<br />
اشن<br />
ن<br />
یقاب<br />
ہر<br />
اج<br />
ےت<br />
ںیہ<br />
ضعب۔<br />
امیب<br />
ویر<br />
ں<br />
ےک<br />
کچچالاثم<br />
ےک<br />
ناشن<br />
یقاب<br />
ہر<br />
اج<br />
ےت<br />
ںیہ<br />
درد<br />
:<br />
نیپ(pain)<br />
پ،ھکد<br />
لکت،ڑِی<br />
فی<br />
لد (heart)<br />
مسج<br />
اک<br />
تیاہن<br />
مہا<br />
ںویلسپ،وضع<br />
ےک<br />
ےچین<br />
ےصحود،<br />
ںیئاد<br />
کیا<br />
ہصح
بائیں۔خون صاف کر کے پورے<br />
فراہم<br />
زخم<br />
زخم<br />
جگر<br />
ہے کرتا<br />
کو جسم<br />
:<br />
زخمی<br />
گھاؤ<br />
جگر :<br />
میں<br />
:<br />
نا ہو کا تکلیف کسی<br />
جِ سے<br />
،گولی<br />
گھاؤ لگا ہو،جِ سے گر کریا کسی<br />
لگنے سے گھاؤ آنا ،مجروح<br />
ہو لگی چوٹ وجہ سے اور<br />
شفا :<br />
(تندرستی،صحت) ٢۵٠<br />
ضعف :<br />
(کمزوری،ناطاقتی) ٢۵١<br />
ضعفِ<br />
دماغ<br />
دماغ :<br />
عرق :<br />
کی<br />
کمزوری،حافظے<br />
کمزور ی کی<br />
حکیم لوگ جڑی بوٹیوں وغیرہ سے پانی کشید کرکے<br />
دیتے ہینیا دیگر ادویات میں استعمال کرتے ہیں<br />
کو مریضوں<br />
عالج :
ٹریٹ منٹ،دوادارو،معالجہ،مریض کو جو ادویا ت دی جا تی ہیں<br />
: عالمت<br />
بیماری کے ا ثار ،جسم میں کوئی ایسی چیز ظاہر ہوناجس سے بیما<br />
ری کا پتہ لگ جا ئے ۔پہچان کوئی ایسا نشان جس سے<br />
بیما ری اندازہ ہو جائے ۔ہومیوپیتھک میں عال ما ت کے حوالہ سے<br />
ادوایا ت تجویز کی جا تی ہیں<br />
غسل صحت :<br />
اچھا<br />
کشتہ<br />
ہو<br />
:<br />
منانا تقریب کی نے<br />
)٢۵٢(صحت<br />
کرنا خوشی پر ہونے مند<br />
جوجل کر راکھ ہوگیا ہو،حکیم لوگ دھاتو ں کو مخصوص طریقہ سے<br />
آگ دیتے ہیں اور وہ راکھ ہو جا تی ہیں۔ا سِ راکھ کو<br />
وہ کشتہ کا نا م<br />
کر تے ہیں<br />
گرمی :<br />
استعمال میں ں مرضو مختلف کو راکھ ۔ا سِ ہیں دیتے<br />
مزاج کی کیفیت کا<br />
استعمال مینآتا ہے<br />
لفظ بھی یہ لئے کے مرض کے انزال ،سرع ِت نام<br />
مرض :<br />
بیماری<br />
،عارضہ<br />
مر یض:
یب<br />
رام<br />
(Patient)<br />
ےسج،<br />
یئوک<br />
ضرم<br />
ای<br />
ہضراع<br />
قحلا<br />
وہ<br />
مہرم<br />
:<br />
یسنھپ<br />
ںوڑوھپ<br />
رپ<br />
ےناگل<br />
ےک<br />
ےئل<br />
میکح<br />
گول<br />
اھڑاگ<br />
ہزیمآ<br />
رایت<br />
ےترک<br />
ج ۔ںیہ<br />
آ<br />
لک<br />
ںوبویٹ<br />
ںیم<br />
نبی<br />
ئانب<br />
ی<br />
مہرم(ointment)<br />
رازاب<br />
ےس<br />
یتلم<br />
مخز۔ںیہ<br />
رپ<br />
ےناگل<br />
یک<br />
(اود<br />
٢۵۳ )<br />
ضبن(pluse)<br />
گر<br />
اک<br />
ھتاہ)٢۵۴(یڑان،انلھچا<br />
یک)یئلاک(<br />
ہو<br />
گر<br />
وج<br />
تکرح<br />
یترک<br />
٢۵۵(ےہ<br />
میکح )۔<br />
ضبن<br />
لوٹٹ<br />
ویرامیبرک<br />
ں<br />
یک<br />
صیخشت<br />
ےترک<br />
ںیہ<br />
ترارح<br />
:<br />
راخب،پت(fever)<br />
ہخسن<br />
:<br />
رپذغاک<br />
ت ایوداوجرٹکاڈ<br />
ھکل<br />
رک<br />
ے ید<br />
ت<br />
ںیہ<br />
ہخسن<br />
لاہک<br />
ات<br />
ےہ<br />
میکح۔<br />
گول<br />
فلتخم<br />
یڑج<br />
ویٹوب<br />
ں<br />
وک<br />
لام<br />
رک<br />
وج<br />
بکرم<br />
انب<br />
ےت<br />
ںیہ<br />
سک۔<br />
ی<br />
ےس ضرم<br />
قلعتم<br />
اھک<br />
یت<br />
ت ایودا<br />
اک<br />
بکرم<br />
وج<br />
اکا<br />
یئ<br />
ںیم<br />
وہ<br />
ات<br />
ےہ<br />
اجت<br />
تر<br />
اک،<br />
ور<br />
ےس ت ایشاعمرواراب<br />
قلعتم<br />
لاطصا<br />
اح<br />
ت<br />
اتسس :ںازرا<br />
مک<br />
تمیق<br />
٢۵٧(ادنم)٢۵۶(<br />
)۔
ایک(<br />
اجارہ :<br />
ٹھیکہ ،کرایہ)٢۵۸ مقرر مدّت کے لئے اجرت،معاوضہ دے<br />
کسی شے پر تصرف،قبضہ ،تصرف)<br />
کر<br />
٢۵۹ )<br />
کسی شے<br />
اسباب :<br />
اشیا مال<br />
اسامی :<br />
،جنس<br />
ء،چ یزیں<br />
تصرف کا ادارے کسی واحدیا پرفرد پروڈکٹ یا<br />
گاہک ،خریدار،مقروض،مالدار،دولت مند ،ڈوبی ہوئی اسامی کی<br />
اصطال ح عا م سننے کو ملتی ہے<br />
بازار :<br />
،ساکھ ،منڈی بھاؤ<br />
،اعتبار،بِکری،نرخ)<br />
٢۶٠ )<br />
پیشہ :<br />
معروفِ کاروباری اصطالح ہے۔کوئی شخص دما غی یا جسما نی<br />
محنت کے عوض محنتانہ حا صل کرکے اپنی حاجا ت پوری کرتا<br />
ہو ،فن یا ہنر کے ذریعے عوضانہ حاصل کر تا ہو۔غالب<br />
کاروباری اصطالح کے طور پر استعما ل میں آیا ہے<br />
ہنر<br />
ہاں کے<br />
پیشے میں عیب نہیں رکھتے نہ فرہا د کو نام ہم ہی آشفتہ سروں<br />
وہ جوا ں میر بھی تھا<br />
ر) روزگا دھندا، ،حرفہ، م ،کا ،کسب<br />
میں<br />
٢۶١ )
عمج<br />
:<br />
ےلہپ،یجنوپ،لک<br />
امش ںیم<br />
ثحب،ر<br />
اک<br />
ظوفحم<br />
رک<br />
ان<br />
ںومقردنچ نازیم،<br />
اک<br />
ومجم<br />
ہع<br />
امرس،<br />
ہی<br />
تلود،<br />
(دقن ِرز،<br />
٢۶٢ )<br />
باسح<br />
:<br />
اک<br />
ور<br />
اب<br />
ر<br />
ںیم<br />
نیل<br />
نید<br />
اک<br />
امش،ڈراکیر<br />
ر<br />
یتنگ،<br />
اھب،<br />
ؤ<br />
(<br />
٢۶۳ )<br />
چرخ<br />
:<br />
لا<br />
ندمآ)٢۶۵(فرص)٢۶۴(،تگ<br />
وج<br />
جراخ<br />
وہ<br />
ایگ<br />
وہ<br />
یسک،<br />
زیچ<br />
ےک<br />
ےندیرخ<br />
تمرم،<br />
ےنرک<br />
ابوراک،<br />
یکر<br />
ریمعت<br />
ےک<br />
ےئل<br />
لام،<br />
یک<br />
چنہپ<br />
رپ<br />
یرادربراب،<br />
رپ<br />
ہناتخم،ہناضوع،یرودزم،<br />
ہریغو<br />
رپ<br />
وج<br />
لا<br />
تگ<br />
ےئآ<br />
ےسا<br />
چرخ<br />
ای<br />
ہچرخ<br />
اک<br />
ان<br />
م<br />
اید<br />
اج<br />
ات<br />
ےہ<br />
ادیرخ<br />
ر<br />
:<br />
وج<br />
یرادیرخ<br />
ےرک<br />
وج،<br />
رز<br />
ےک<br />
ضوع<br />
ھچک<br />
لصاح<br />
ےرک<br />
لوم،کہاگ،<br />
ے یل<br />
ن<br />
لااو<br />
(<br />
٢۶۶ )<br />
دتسودداد<br />
:<br />
نیل<br />
نید<br />
(<br />
٢۶٧ )<br />
ناکود<br />
:<br />
ادوس<br />
ےنچیب<br />
یک<br />
ہگج<br />
یرکِب،<br />
یک<br />
،ہگج<br />
ٹ اہ<br />
ںاہج)٢۶۸(یٹہ،<br />
ےئارب<br />
اس تخرف<br />
ام<br />
ن<br />
اڑپ<br />
اتہر<br />
وہ
لاد<br />
ل<br />
:<br />
ادوس<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
ِنشمک)٢۶۹(ایتھڑا،<br />
یا<br />
ٹنج<br />
مقر<br />
:<br />
تلود،رز<br />
یسک،<br />
ای یگیئادا<br />
یرادیرخ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ہیپور<br />
ہیپور،<br />
یپ،<br />
لام،اس<br />
ایز<br />
ں<br />
:<br />
ناصقن<br />
اھگ،<br />
ایض،اٹ<br />
عئ<br />
ام،انوہ<br />
ل<br />
اک<br />
ب ارخ<br />
وہ<br />
مقر،ان<br />
دابرب<br />
وہ<br />
ان<br />
دوس<br />
:<br />
یسک<br />
مقر<br />
رپ<br />
ہدرکررقم<br />
ےپور<br />
لوصو<br />
ےترک<br />
انہر<br />
ابر،<br />
ب،<br />
ج ای<br />
ادوس<br />
:<br />
ویب<br />
اپ<br />
ر<br />
رف،<br />
ادوس،تخو<br />
یرگ<br />
اک<br />
ام<br />
ل<br />
ب ابسا<br />
ای<br />
ہو<br />
زیچ<br />
وج<br />
یدیرخ<br />
ےئاج<br />
نماض<br />
:<br />
اھدا<br />
ر<br />
ےید<br />
ےئگ<br />
لام<br />
ای<br />
ےیئد<br />
اج<br />
ےن<br />
یک<br />
مقر<br />
یک<br />
اگ<br />
یٹنر<br />
ے ید<br />
ن<br />
۔لااو<br />
رٹنراگ<br />
بلط<br />
:<br />
امیڈ،گنام<br />
ڈن<br />
،<br />
اعم<br />
ہضو<br />
ضرق<br />
:<br />
راھدا<br />
ای<br />
ام<br />
ٹیکر<br />
ںیم<br />
لام<br />
ھتاس ھتاس ےک<br />
ہیپور<br />
یھب<br />
اھدا<br />
ر<br />
ایل<br />
روا<br />
اید<br />
اج<br />
ات<br />
اک۔ےہ<br />
ابور<br />
ےکر<br />
ےئل<br />
صخش کنب<br />
ص اخشا،<br />
ای
یگئ<br />
یکئ<br />
یق ل<br />
کسی کا روبا ری ادارے<br />
ےدیت ہیں loan ر لون<br />
کو<br />
مخصو ص شرائط<br />
ادھا رقم پر اپ( رک )ما<br />
(<br />
روبار : کا<br />
کسی بھی دھندے کیلئے جس میں روپیہ لگا یا جا رہا ہولفظ"کا<br />
روبار "استعما ل میں آتا ہے ۔ لگا ئی رقم<br />
ہز چند<br />
شروع<br />
م کا<br />
ار سے<br />
گیا کیا<br />
کا ج،بیو<br />
کا<br />
پا<br />
م<br />
ر)<br />
ارب<br />
کا بھی<br />
ہو سکتی<br />
ر روبا<br />
ہے۔چند<br />
ئے کہال<br />
ہزار سے<br />
گا<br />
(Investment)<br />
،<br />
٢٧٠ )<br />
)٢٧١(<br />
مزدور :<br />
مزدوری کرنے واال<br />
شخص جو اپنے کا م کا<br />
کرنے<br />
لو گ والے<br />
مزدوری :<br />
کا م کا اپنے جو<br />
با رکش)٢٧٢( کو ئی بھی<br />
عو ضا نہ محتا نہ وصو ل کر تا ہو ۔ کا م<br />
ہوں کرتے حا صل وضہ معا<br />
محتا نہ ،کا م کا عو ضا نہ ،کسی محنت کا معا وضہ ۔محنت،مشقت<br />
،کام خدمت،اجرت،کا م کا صلہ)<br />
٢٧۳ ، )<br />
مفت :<br />
آج کل کسی چیز کی خریداری کر نے پرکو (Free)بال قیمت ،فر ی<br />
ئی چیز مفت دینے کی پیش ہو تی رہتی ہے۔جس چیز پر
یگئ<br />
بن<br />
ال گت نہ آئے ،محنت صر ف نہ ہومیسّر آجائے جیسے فصل کے لئے<br />
پا نی مو ل سے لینا نہ پڑے ۔یا مو ٹر پر بجلی خرچ نہ ہو اور ضرورت<br />
کے مطابق با رش ہو جائے،تحفہ میں کو ئی چیز مل جائے ،وراثت کا<br />
حصہ فراہم ہو جا ئے،بے مول،<br />
مشقت محنت دام،بال<br />
،<br />
٢٧۴ (<br />
)<br />
نقد :<br />
ادائیگی کرکے ،معاوضہ عوضانہ ادا کر کے ،میسر ما ل و زر<br />
نقدی جو مو جو د ہو،دولت،پونجی ،سرمایہ ،سونے چا ندی کا سکہ<br />
٢٧۵ ()<br />
کا<br />
نفع :<br />
، ،فائدہ ہو حا صل فع منا جو پر رقم ئی لگا پر ر روبا<br />
(سود) ٢٧۶<br />
اصطال<br />
ادراک :<br />
نفسی ات ِت حا<br />
وہ عمل جس کے ذریعے فر د اپنے حسی تجر با ت یا حسیا ت<br />
کو منظم کر کے انھیں معنی پہنا تا ہے اور یو ں ما حول میں موجو د<br />
اشیاء ،واقعا ت اور اپنے جسم کے اندر ہو نے والے اعما ل سے آگا<br />
ہی حا صل کر تا ہے)<br />
٢٧٧ )<br />
افسردگی :<br />
یاں نما کی ہے جس رضہ ایک عا کا ڈ مو افسردگی<br />
خصوصیا ت
غمگینی اور بے چا رگی ہیں جن کی کوئی )ظا ہر ی( وجہ نہیں ہو تی<br />
اور فر د روز مرہ سر گرمیوں سے حاصل ہو نے والی خو شی میں<br />
دلچسپی نہیں لیتا<br />
٢٧۸ (<br />
)<br />
ن/سودا : جنو<br />
ضرورت سے زیا دہ اپنی صحت کے متعلق تشو یش یا فکر میں مبتال<br />
) ( ٢٧۹ رہنا<br />
خبط :<br />
کسی سو چ کا با ر با ر غیر ارادی طو ر پر ذہن میں آنا، چا ہنے<br />
کے با وجو د اس کو ذہن سے نکا ل نہ سکنا<br />
٢۸٠ (<br />
)<br />
خو ا بنا ک<br />
مہا رت سے<br />
ئی<br />
:<br />
تخیل کی قسم اور عام طور پر تخلیقی لو گ اس کو بہت<br />
استعما ل کر تے ہیں اس سے شعو ری طور پر تو جہ ہٹا<br />
جا سکتی ہے ۔ تخیل کے اس عمل کو مکمل طو ر پر کنٹر ول کیا جا<br />
سکتا ہے)<br />
٢۸١ )<br />
خفقان :<br />
، ( ٢۸٢ لیا لیخو ما ،وحشت اہٹ گھبر ،سودا، ن جنو<br />
)<br />
خوف :<br />
کچھ وقو ع ہو نے کا یو نہی خد شہ جبکہ بعض اوقا ت اس کا<br />
حقیقت سے کو ئی تعلق نہیں ہو تا<br />
٢۸۳ (<br />
)<br />
رسا یت<br />
نی،کسی شخص<br />
اور جسما ذہنی کا<br />
اذ : اور جائیں کہے نی تکلیف
)<br />
پہنچا کر تسکین محسو س کر نا۔)<br />
٢۸۴ )<br />
باغبانی سے<br />
باغ :<br />
متعلق<br />
اصطالحات<br />
، ،<br />
٢۸۵ (<br />
)<br />
گلزار پھلواڑی چمن ۔ جہاں بہت سے )پھولوں اور پھلوں<br />
درخت لگائے جائیں<br />
کے<br />
باغبان :<br />
( ٢۸۶ واال لگانے وغیرہ پودے میں باغ محافظ کا باغ<br />
، )<br />
باغبانی :<br />
باغ کی حفاظت<br />
متعلق تعلیم دی<br />
مالی کاعہدہ<br />
جاتی ہے)<br />
، ،<br />
٢۸٧ )<br />
پامسٹری سے<br />
قسمت :<br />
نصیب ، تقدیر<br />
متعلق<br />
بخت ،<br />
اصطالحات<br />
مقدر، ،<br />
وہ<br />
بھاگ<br />
میں جس فن<br />
)٢۸۸(ہاتھ<br />
درختوں<br />
اور<br />
کے<br />
لکر یں کی پیشانی<br />
، ستارہ ،<br />
نجم جمع نجوم :<br />
تارا، سیارہ<br />
)٢۸۹(ستاروں<br />
علم کا<br />
پولیس سے متعلق<br />
رہزن<br />
ڈاکو،<br />
اصطالحات<br />
:<br />
) ( ٢۹٠ لٹیرا<br />
: رہزنی
یآئ<br />
) ، ، ، ( ٢۹١ ڈکیتی قزاقی ڈاکہ چوری<br />
سراغ<br />
: کل یو<br />
(Clue)<br />
( ٢۹٢ پتہ )ک ھرا( کانشان پاؤں تالش، نشان ٹوہ کھوج<br />
، ، ، )<br />
شکایت :<br />
آر ایف رپٹ ،<br />
تعلیم<br />
وتدریس سے<br />
ت اصطالحا متعلق<br />
آگہی :<br />
) ، ( ٢۹۳ واقفیت علم<br />
استاد :<br />
مدرس ٹیچر<br />
ماسٹر،<br />
پروفیسر<br />
٢۹۴ (<br />
، ، )<br />
: امتحان<br />
مدت یا مقررہ<br />
پی پر مدت مخصوص<br />
Examination پر ، (Paper)<br />
دی نا<br />
تعل یم:<br />
،<br />
ایجوکیشن ،<br />
ترب یت ترسیل کی علم<br />
سبق :<br />
باب ،<br />
چپٹر، آموختہ
قشم<br />
:<br />
قبس<br />
ےک<br />
رخآ<br />
ںیم<br />
ےیئد<br />
لاوس ےئگ<br />
،<br />
ض یر<br />
ا<br />
ی<br />
اک<br />
پچ<br />
رٹ<br />
بتکم<br />
:<br />
ہاگسرد<br />
،<br />
ہسردم<br />
،<br />
لوکس<br />
ےس یرہاوج<br />
قلعتم<br />
حلاطصا<br />
رہگ<br />
:<br />
اریہ<br />
(<br />
تارویز<br />
ںیم<br />
ےنڑج<br />
ےلاو<br />
یلصا<br />
یتوم<br />
نج<br />
یک<br />
ناچہپ<br />
یرہاوج<br />
ےہاتکسرک)<br />
لیج<br />
ےس ہناخ<br />
قلعتم<br />
احلاطصا<br />
ت<br />
سا<br />
:ری<br />
یدیق<br />
،<br />
دنب<br />
ی<br />
دلاج<br />
:<br />
لیج<br />
ہناخ<br />
اک<br />
مزلام<br />
ےئازس وج<br />
توم<br />
ےناپ<br />
ےلاو<br />
وک<br />
سناھپ<br />
ی<br />
،ےہاتید<br />
ےڑوک<br />
ےناگل<br />
لااو<br />
نادنز<br />
:<br />
لیج<br />
جنز<br />
:ری
ہتھکڑ ی ا یڑی ںب ،<br />
چار اور چادر<br />
دیواری سے<br />
ت اصطالحا متعلق<br />
پردہ :<br />
،<br />
مرد کسی کرنا حیا ،<br />
ب اہر میں چادر یا برقعہ آنا نہ کے سامنے<br />
نکلنا<br />
حجاب<br />
کچھ<br />
گھر<br />
:<br />
جن سے ہیں ہوتے ایسے رشتے<br />
عورتیں<br />
پردہ کرتی ہیں<br />
:<br />
رہائش<br />
نقاب :<br />
گاہ<br />
،چاردیوار ی<br />
نقاب میں عورتیں چادر یا سکاف سے آنکھوں<br />
ہ ڈھانپ لیتی ہیں<br />
زراعت سے<br />
اصطالح متعلق<br />
کے سوا پورا چہر<br />
تلف :<br />
کو سونڈیوں<br />
سائنسز سے<br />
اعضا :<br />
کیڑے<br />
متعلق<br />
دویات مارا<br />
ت اصطالحا<br />
مارنا سے
(<br />
)یموٹانا<br />
وضع<br />
یک<br />
عمج<br />
،<br />
ندب<br />
ےک<br />
،اضعا<br />
ھتاہ<br />
ںؤاپ<br />
یغو<br />
ہر<br />
شئازفا<br />
:<br />
انھڑب<br />
،<br />
انلیھپ<br />
،<br />
انرھکب<br />
،<br />
توھڑب<br />
ی<br />
داجیا<br />
:<br />
یئوک<br />
ئنی<br />
زیچ<br />
انانب<br />
،<br />
دوجو<br />
ںیم<br />
انلا<br />
رہوج<br />
:<br />
مئاق<br />
تاذلاب<br />
یئوک،<br />
زیچ<br />
وج<br />
تاذب<br />
دوخ<br />
مئاق<br />
،وہ<br />
دادعتسا<br />
،<br />
ٹا<br />
می<br />
(Atom)<br />
سقت<br />
می<br />
ہن<br />
ےنوہ<br />
لااو<br />
ہّرذ<br />
(<br />
٢۹۵ )<br />
پاھب<br />
:<br />
ےس فعض<br />
،<br />
ہیرگ<br />
،<br />
لدبم<br />
ہب<br />
درس مد<br />
اوہ رواب<br />
ایآ<br />
ںیمہ<br />
یناپ<br />
اک<br />
اوہ<br />
اناجوہ<br />
١۸٢١(<br />
ء )<br />
یناپ<br />
اک<br />
اوہ<br />
اناجوہ<br />
،<br />
ںاوھد<br />
،<br />
تاراخب<br />
،<br />
پاھب<br />
(<br />
٢۹۶ )<br />
س یس<br />
ا<br />
ت ی<br />
ا<br />
ےس<br />
قلعتم<br />
احلاطصا<br />
ت<br />
شئاتس<br />
رگ<br />
:<br />
یدماشوخ<br />
،<br />
فیرعت<br />
ےنرک<br />
لااو<br />
،<br />
ہچمچ<br />
،<br />
وھٹپ<br />
،<br />
حادم<br />
نابرد<br />
:<br />
ظفاحم<br />
،<br />
ٹیگ<br />
رپیک<br />
،<br />
ڈراگ<br />
،<br />
ٹیگ<br />
اک<br />
ظفاحم<br />
(<br />
٢۹٧ )<br />
راتسد<br />
:
ڑگپ<br />
ی<br />
،<br />
تزع<br />
،<br />
ہمامع<br />
،<br />
یراکرس یرابرد<br />
ںودنب<br />
یک<br />
ہلصوح<br />
یئازفا<br />
ےک<br />
ےئل<br />
راتسد<br />
اطع<br />
یتوہ<br />
یھت<br />
۔<br />
ےسا<br />
ءہجو<br />
ت یضف<br />
ل<br />
جمس<br />
اھ<br />
۔اھتاتاج<br />
جآ<br />
اہلد<br />
یک<br />
راتسد<br />
یدنب<br />
یتوہ<br />
ےہ<br />
اورنامرف<br />
:<br />
نارمکح<br />
،<br />
ہاشداب<br />
ردص ،<br />
،<br />
یزو<br />
مظعار<br />
بحاصم<br />
:<br />
یبیرق<br />
یھتاس ،<br />
تحتام،<br />
رسیفآ<br />
،<br />
تحتام<br />
ےدہع<br />
راد<br />
،<br />
ہچمچ<br />
،<br />
صاخ<br />
قلعت<br />
لااو<br />
ےس یروصم<br />
قلعتم<br />
احلاطصا<br />
ت<br />
روصم<br />
:<br />
ریوصت<br />
ںی<br />
ےنانب<br />
لااو<br />
،<br />
شاقن<br />
(<br />
٢۹۸ )<br />
یروصم<br />
:<br />
ریوصت<br />
،یشک<br />
ںیریوصت<br />
ےنانب<br />
اک<br />
رنہ<br />
،<br />
ریوصت<br />
یشک<br />
یپاک<br />
ہش<br />
(<br />
٢۹۹ )<br />
ینارمع<br />
احلاطصا<br />
ت<br />
رازاب<br />
:<br />
ںاہج<br />
فلتخم<br />
مسق<br />
یک<br />
ںیناکود<br />
ںوہ<br />
روا<br />
دیرخ<br />
تخورفو<br />
ہلاوح ےک
سے لوگوں کی بھیڑ رہتی ہو<br />
پیامبر :<br />
وچوال<br />
جائے<br />
،<br />
تقر یب:<br />
نانی<br />
جسے شادی<br />
شادی بیاہ ، سالگرہ ،<br />
کا اجتماع /اکٹھ کسی<br />
سیاسی<br />
تعزیت<br />
کسی<br />
بیا<br />
برسی<br />
کتاب کی<br />
،<br />
، سماجی ،<br />
:<br />
تیماردار<br />
بیمار<br />
شادی<br />
مر گ<br />
کی<br />
:<br />
:<br />
پر<br />
دیکھ<br />
اس<br />
بھال<br />
معاشی<br />
کے گھر<br />
کرنے<br />
بھیجا کر دے پیغام کا مرگ یا ہ<br />
خوشی یا غمی کے حوالہ سے لوگوں<br />
رونمائی یا کسی ادب ی<br />
وغیرہ<br />
کسی<br />
و اال<br />
کے<br />
فرد سے<br />
حوالہ سے<br />
اظہار<br />
لوگوں<br />
افسوس<br />
اجتماع کا<br />
،<br />
اجتماع کا نکاح رسم نکاح رسمِ بیاہ ،<br />
کاغذ :<br />
طالق<br />
میزبان :<br />
،<br />
کی طرف جس کرے مدارت خاطر کی مہان جو فرد گھرکاوہ
ےس<br />
یسک<br />
بیرقت<br />
اک<br />
مامتہا<br />
وہ<br />
کاڈ<br />
ہناخ<br />
ےس تاج<br />
قلعتم<br />
احلاطصا<br />
ت<br />
طخ<br />
:<br />
یٹھچ<br />
وج<br />
ےفافل<br />
ںیم<br />
فوفلم<br />
،وہ<br />
ٹسوپ<br />
ڈراک<br />
وج<br />
ایکاڈ<br />
ای<br />
یئوک<br />
صخش<br />
ےل<br />
رک<br />
ےئآ<br />
ای<br />
اجیھب<br />
ےئاج<br />
ہمان<br />
رب<br />
:<br />
یٹھچ<br />
ںاسر<br />
ایکاڈ،<br />
،<br />
ٹسوپ<br />
نیم<br />
ےس پاش ربراب<br />
قلعتم<br />
احلاطصا<br />
ت<br />
مامح<br />
:<br />
ےناہن<br />
یک<br />
ہگج<br />
،<br />
ھتاب<br />
مور<br />
،<br />
لسغ<br />
ہناخ<br />
طخ<br />
:<br />
یھڑاد<br />
،پھٹاک<br />
تماجح<br />
،<br />
ہدایز<br />
رت<br />
یھڑاد<br />
ےک<br />
پھٹ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ےتلوب<br />
ںیہ<br />
یلیٹ<br />
ےس فارگ<br />
قلعتم<br />
احلاطصا<br />
ت<br />
رات<br />
:<br />
ہو<br />
ربخ<br />
وج<br />
رات<br />
ےک<br />
ے یرذ<br />
ع<br />
ےئآ<br />
(<br />
۳٠٠ )<br />
ےس اڈپاو<br />
قلعتم<br />
احلاطصا<br />
ت<br />
رات<br />
:
دھات کی لمبی ڈور<br />
ہے()<br />
(<br />
۳٠١ )<br />
اصطالحاتِ<br />
باجا :<br />
مزا<br />
چنگ<br />
ستار<br />
میر<br />
موس یقی<br />
، ساز،<br />
:<br />
رباب :<br />
ایک<br />
ساز :<br />
کی<br />
قسم<br />
موسیقی<br />
غی و<br />
قسم<br />
،<br />
کا<br />
بجنے<br />
ایک<br />
کی سارنگ ی<br />
کے موسیقی<br />
جس<br />
کی<br />
باجا<br />
کے<br />
چیز<br />
، آالت<br />
ذریعے<br />
، باجا<br />
) رہ<br />
مطرب :<br />
قوال ، گوّ یا<br />
خدمت سے<br />
داری آئینہ<br />
،<br />
:<br />
گانے<br />
متعلق<br />
واال<br />
ت اصطالحا<br />
بجلی<br />
ناچنے<br />
کی سپالئی<br />
کا سامان<br />
ہوتی<br />
)گھنگ ھرو<br />
خدمت کی دکھانے آئینہ<br />
رفو :
سابل<br />
ںیم<br />
یسک<br />
یٹھپ<br />
ہگج<br />
وک<br />
سا<br />
حرط<br />
یسِ<br />
ر پ<br />
انیدو<br />
ہک<br />
مولعم<br />
یہ<br />
ہن<br />
وہ<br />
یتوم<br />
انور پ<br />
:<br />
،رانس<br />
ںویناگ<br />
/<br />
ےلگ<br />
ےک<br />
ںوراہ<br />
روا<br />
ئکی<br />
ےرسود<br />
تارویز<br />
ںیم<br />
یتوم<br />
ےتورپ<br />
ںیہ<br />
ےس سج<br />
تارویز<br />
اک<br />
نسح<br />
ھڑب<br />
ےہاتاج<br />
طاطخ<br />
یک<br />
یتروصبوخ<br />
یطاطخ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یھب<br />
ےتلوب<br />
ںیہ<br />
۔<br />
طخ<br />
یک<br />
یتروصبوخ<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یھب<br />
ےتلوب<br />
ںیہ<br />
ض یر<br />
ا<br />
ی<br />
یک<br />
احلاطصا<br />
ت<br />
عمج<br />
:<br />
ض یر<br />
ا<br />
ی<br />
ےک<br />
نیت<br />
یداینب<br />
ںودعاق<br />
ںیم<br />
عمج(<br />
،<br />
قیرفت<br />
،<br />
میسقت<br />
ےس )<br />
کیا<br />
ہدعاق<br />
طخ<br />
:<br />
سج<br />
ںیم<br />
لوط<br />
وہوت<br />
رگم<br />
ضرع<br />
و<br />
قمع<br />
قلطم<br />
ہن<br />
،وہ<br />
ود<br />
ںوطقن<br />
ےک<br />
دعب<br />
وک<br />
طخ<br />
ےتہک<br />
(ںیہ<br />
۳٠٢ )<br />
باسح<br />
:<br />
ملع<br />
ض یر<br />
ا<br />
ی<br />
یک<br />
خاش کیا<br />
(<br />
۳٠۳ )<br />
تملاع<br />
:<br />
عمج<br />
،<br />
،قیرفت<br />
میسقت<br />
ناشناک<br />
(<br />
۳٠۴ )
ںوریپ<br />
یک<br />
حلاطصا<br />
شقن<br />
:<br />
وعت<br />
زی<br />
ہمکحم<br />
لام<br />
یک<br />
حلاطصا<br />
ہقلح<br />
:<br />
ہقلاع<br />
۔<br />
نیمز<br />
ےک<br />
تلاماعم<br />
وک<br />
رتہب<br />
روط<br />
رپ<br />
ےناٹپن<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یضارا<br />
وک<br />
ںوقلح<br />
ںیم<br />
میسقت<br />
ایک<br />
۔ےہاتاج<br />
سا<br />
ےک<br />
ےئل<br />
کیا<br />
یراوٹپ<br />
ررقم<br />
۔ےہاتاجایدرک<br />
ھچک<br />
ےقلاع<br />
سا<br />
ےک<br />
ہقلح<br />
راوٹپ<br />
ںیم<br />
ےد<br />
ےیئد<br />
ےتاج<br />
۔ںیہ<br />
سا حرط<br />
ماظتنا<br />
ںیم<br />
تلوہس<br />
یتہر<br />
ےہ<br />
یڑکل<br />
اک<br />
ماک<br />
ےنرک<br />
ںولاو<br />
یک<br />
حلاطصا<br />
ہشیت<br />
:<br />
،لاوسب<br />
ںویھڑب<br />
اک<br />
کیا<br />
رازوا<br />
ےس سج<br />
یڑکل<br />
یڑوھت<br />
یڑوھت<br />
یھچ<br />
تلے<br />
ںیہ<br />
(<br />
۳٠۵ )<br />
کیھب<br />
ںوگنام<br />
یک<br />
تاحلاطصا<br />
قف<br />
:ری<br />
یراکھب<br />
،<br />
کیھب<br />
ےنگنام<br />
لااو<br />
ہساک<br />
:
کشکول ٹھوٹھا ،<br />
بھیک ڈالتے ہیں<br />
،<br />
عسکری اصطالحات<br />
تلوار/تیغ<br />
سیف<br />
بھیک مانگوں<br />
کا وہ برتن جس میں لوگ<br />
:<br />
، شمشیر<br />
۔ اگلے زمانے کی<br />
جنگوں کا بنیادی ہتھیار تھا<br />
جوان :<br />
فوجی<br />
) ، سپاہی او این سی ایک جوان مثالاتین لئے کے )گنتے<br />
شکست<br />
ہار<br />
۳٠۶ ( ، ، )<br />
:<br />
شست :<br />
نشانہ<br />
مات ہزیمت<br />
) ، سیدھ، ( ۳٠٧ ہد ف<br />
شہ ید:<br />
کی ہللا<br />
: ناوک<br />
و اال ہونے قتل میں ،جنگ واال کرنے قربان جان میں راہ<br />
اگلے زمانے میں جنگوں میں تیرکمان کا استعمال ہوتا تھا اور یہ<br />
جنگ کا اہم ترین ہتھیار سمجھا جاتا تھا<br />
ناوک<br />
بمعنی تیر
یآئ<br />
میکدہ سے متعلق اصطالحات<br />
میکدہ<br />
شراب<br />
بادہ<br />
/<br />
:<br />
شراب<br />
ہواہے<br />
می خانہ<br />
خانہ<br />
، شراب بادہ ہاں کے غالب ، خمر ، مے ،<br />
تشنہ :<br />
پیاسا<br />
جام<br />
،<br />
:<br />
شراب<br />
جسے شراب<br />
برتن کا پینے<br />
نہ میسّر<br />
، ساغر ،<br />
خمار :<br />
نشہ<br />
۳٠٧ ()<br />
ساقی<br />
اترنے<br />
:<br />
قریب کے<br />
ہو<br />
پی مانہ<br />
اور<br />
جودرد سرہوتاہے<br />
خواہش<br />
ہاتھ اور<br />
مے اور<br />
رکھتاہو<br />
پاؤں<br />
کا<br />
ٹوٹتے<br />
استعمال<br />
ہیں<br />
واال پالنے شراب ، شراب<br />
واال کرنے بانٹ کی<br />
شیشہ :<br />
، شراب<br />
قرابہ بوتل ،<br />
آتاہے میں استعمال لفظ یہ لئے کے بوتل کی<br />
سے شکاریات<br />
متعلق اصطالحات
صیاد :<br />
( ۳٠۸ گیر ماہی مار، چڑی شکاری<br />
، )<br />
صید:<br />
شکار<br />
نخچیر<br />
شکار<br />
:<br />
جا نور ہوا کیا<br />
ہومیوپیتھک سے<br />
،<br />
طاقت :<br />
متعلق<br />
اصطالحات<br />
پوٹنسی ہومیوپیتھک ادویات کی پوٹنسی ۳٠سے شروع ہوکر ایک<br />
الکھ تک جاتی ہے ۔ یہ سیال حالت میں<br />
ہیں ہوتی<br />
تک طاقت ہوتی ہیں ۔ یہ ادویات<br />
تعداد میں بارہ ہوتی ہیں ۔ سفوف یا<br />
۳ x ١٢ سے x ا<br />
گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہیں<br />
بائیو کیمک سے دائر ے سے نکل جاتی ہیں<br />
۔ ۳٠<br />
قطرے :<br />
طاقت<br />
بائیو کیمک ادوی ت<br />
میں سیال<br />
ہومیو پیتھک ادویات چونکہ سیال ہوتی ہیں ۔ قطروں میں دی<br />
جاتی ہیں ۔ یہ قطرے پانی میں ڈال کر یا پھر<br />
دئیے کو مریض بھی راست براہ<br />
جاتے ہیں<br />
ہوکر
یوٹ<br />
آرائش سے متعلق اصطالحات<br />
آرائش :<br />
بناؤ سنگار ۔ آج کل بی<br />
ہوتاہے<br />
: سرمہ<br />
آرائش کی عورتوں میں پارلرز<br />
کا سامان<br />
سیاہ رنگ کا مخصوص پتھر ہوتاہے جو عر ق گالب میں نہایت<br />
باریک پیس کر آنکھوں میں ڈاال جاتاہے۔ آج<br />
کل اس کا رواج تقریباا ختم ہوگیا ہے۔ بینائی اور آنکھوں کی<br />
خوبصورتی کے لئے بہترسمجھا جاتاتھا<br />
چھال :<br />
دیا<br />
بغیر نگ والی انگوٹھی ۔ بطور نشانی عاشق ومشعوق ایک<br />
دوسرے کو دیتے تھے ۔ منگنی کی انگوٹھی کی ایک شکل قرار<br />
مسّی<br />
جا سکتا<br />
:<br />
ہے<br />
،<br />
داتن اس سے دانت صاف ہونے کے ساتھ ساتھ<br />
ہوجاتے ہیں آج اس کا رواج تقریباا ختم ہوگیا ہے<br />
سرکاری<br />
مالزمت سے<br />
متعلق<br />
اصطالحات<br />
ہونٹ سرخ<br />
اسامی :<br />
،<br />
مالزمت ،<br />
ویکنسی<br />
عہدے کی بھی کسی میں دفتر ،کسی پوسٹ
یان<br />
سیٹ<br />
وہ : دفتر لوگ بابو وہاں ہو ریکارڈ کا ادارے بھی کسی جہاں جگہ<br />
بیٹھتے<br />
رخصت :<br />
(Leave)<br />
ہوں<br />
چھٹی<br />
اورا س<br />
،ل یو<br />
ادارے سے<br />
متعلقہ<br />
کام سرانجام<br />
ہوں دیتے<br />
صاحب :<br />
،<br />
افسر انچارج کا دفتر کسی<br />
متلق سے موسمیات<br />
اصطالحات<br />
برسات :<br />
/برشگال<br />
می نہ بارش ،<br />
طوفان :<br />
،<br />
طغی کی دریا جھکڑ آندھی ،<br />
پریس سے<br />
اصطالح متعلق<br />
خبر :<br />
نیوز<br />
چھپی<br />
،<br />
اخبار کی سرخی<br />
ہوئی کوئی بات<br />
میں اخبار عالوہ کے وغیرہ ،رپورٹ کالم ۔<br />
سے ماحولیات<br />
متعلق اصطالح
یمٹ<br />
یلت<br />
یگئ<br />
غبار :<br />
گرد<br />
ہ کو<br />
،<br />
جس سے<br />
پیمائی سے<br />
متعلق<br />
پھی آلودگی<br />
اصطالح<br />
ہے<br />
بلندی :<br />
اونچائی ،جس مقام پر کوہ پیما پہنچ پایا ہو ۔مثال دس ہزار فٹ کی<br />
پر فالں کوہ پیما پہنچ پا یا<br />
کھیل سے<br />
متعلق<br />
اصطالحات<br />
بلندی<br />
بساط :<br />
‘‘ ، ی ٹان ’’بارہ نج شطر<br />
: شعبدہ طلسم<br />
قمارخانہ :<br />
اپنی شعبدہ باز<br />
ہیں دیتے نام کا طلسم کو بازی<br />
جواخانہ ۔ جوا خانوں میں شرطیں لگاکر مختلف نوعیت کے کھیل<br />
کھیلے جاتے ہیں<br />
غنڈہ<br />
سپاری<br />
گردی سے<br />
:<br />
اصطالح متلق<br />
کرایے کے قاتل کسی کو قتل کرنے<br />
ہیں، کسی قتل کرنے کے لئے دی<br />
کے لئے<br />
رقم<br />
لیتے رقم میں جوایڈونس<br />
سے منشیات انسداد<br />
متعلق اصطالح
فلت<br />
:<br />
یسک<br />
یھب<br />
یڑکپ<br />
ےناج<br />
یلاو<br />
ہشن<br />
ےش روآ<br />
عئاض وک<br />
لاج،انرک<br />
انید<br />
یغو<br />
ہر<br />
ہمکحم<br />
ےسراہنا<br />
قلعتم<br />
تاحلاطصا<br />
دنب<br />
:<br />
یسک<br />
یدابآ<br />
وک<br />
ےناچب<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ںؤایرد<br />
رپ<br />
وج<br />
کور<br />
یئاگل<br />
یتاج<br />
۔ےہ<br />
یسک<br />
ےرسود<br />
ےقلاع<br />
یباریس یک<br />
ےک<br />
ےئل<br />
یئاگل<br />
ےناج<br />
یلاو<br />
ور<br />
ک<br />
ںوقلاع<br />
یباریس یک<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ےس ںؤایرد<br />
ےلان<br />
لاکن<br />
رک<br />
ہنا<br />
ںی<br />
ہلان<br />
:<br />
پ<br />
نای<br />
ایہم<br />
ےہاترک<br />
ےس یرادنیمز<br />
قلعتم<br />
تاحلاطصا<br />
مخت<br />
:<br />
جیب<br />
وج<br />
تشاک<br />
ےک<br />
ےئل<br />
ناسک<br />
لصاح<br />
ےہاترک<br />
گاج<br />
:ری<br />
ہبقر<br />
،<br />
عیب<br />
ای<br />
ماعنا<br />
ںیم<br />
ےنلم<br />
یلاو<br />
یضارا<br />
،<br />
سا<br />
اک<br />
کلام<br />
ریگاج<br />
راد<br />
اتلاہک<br />
ےہ<br />
ناقہد<br />
:<br />
+ ہد<br />
ناق<br />
،<br />
ناسک<br />
،<br />
نیمز<br />
تشاک<br />
ےنرک<br />
لااو
۔١<br />
۔۳<br />
۔۵<br />
۔٧<br />
۔۹<br />
کھ یت:<br />
ہو جاتی اگائی فصل جہاں اراضی وہ<br />
حواشی اصطالحا ِت تصوف<br />
پشتو اقبال ایک صوفی شاعر ،ڈاکٹر سہیل بخاری، ص<br />
ا ردو بول چال،پروفیسر محمد اشرف ،ص<br />
۔٢ ۳۳٧<br />
١۴۶<br />
اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۔۴ ۳۳۸ ،ص<br />
۳۳۸<br />
اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۔۶ ۳۳۹<br />
۳۳۸<br />
اقبال<br />
۔<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۔۸ ١۴۶ چال، ص بول ا ردو پشتو<br />
۳۴٠<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۴٠ ١٠<br />
۳۴٠<br />
پشتو ا ردو<br />
بول چال،ص<br />
١١۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۴٠ ١٢
یعل<br />
یعل<br />
١۴٠<br />
١۳۔ کشف المحجوب<br />
۔پشتو اردو بول چال<br />
ہجویری<br />
ص<br />
،<br />
، سید ۵٢۸ ، ص ١٧۶<br />
١۴<br />
چال،ص بول ا ردو ۔پشتو<br />
پشتو ١۵۔<br />
مترجم<br />
ا ردو<br />
پیر کرم<br />
چال، ص بول<br />
، شاہ<br />
١۴۶ ١۶<br />
١۴۶<br />
۔ کشف المحجوب،<br />
ص<br />
قادر شاہ غالم العشق، رمز ١٧۔مثنوی<br />
، ص ۵۵<br />
١۸<br />
۵٢۹<br />
۔پشتو<br />
۔<br />
چال، ص بول ا ردو<br />
١۹۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۳٧ ٢٠<br />
١۴۶<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
٢١۔کشف<br />
۵٢۸ ٢٢ ،ص المحجوب<br />
۳۳۸<br />
چال، ص بول ا ردو پشتو<br />
٢۳۔کشف<br />
۵۳١ ١۴۶ ،ص المحجوب<br />
٢۴<br />
۔ اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
١۴۶ ٢۶ ،ص چال بول ا ردو ٢۵۔پشتو<br />
۳۴١<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />
ص<br />
، ١۴٧ چال، ص بول ا ردو پشتو ٢٧۔<br />
٢۸<br />
۳۴١<br />
چال، ص بول ا ردو ۔پشتو<br />
٢۹۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۴١ ۳٠<br />
١۴٧<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />
،ص<br />
١۴٧ ۳٢ چال، ص بول ا ردو ۳١۔پشتو<br />
۳۴١
چال، ص بول ا ردو ۔پشتو<br />
۳۳۔پشتو اردو بول چال، ص<br />
١۴٧ ۳۴<br />
١۴٧<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />
،ص<br />
۳۵۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۴٢ ۳۶<br />
۳۴۶<br />
چال، ص بول ا ردو ۔پشتو<br />
۳٧۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۴٢ ۳۸<br />
١۴٧<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص۴۳<br />
۳۹۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۴۳ ۴٠<br />
۳<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
۴١۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۴۳ ۴٢<br />
۳۴۳<br />
۔ اقبال ایک صوفی شاعر<br />
،ص<br />
١۴۸ ۴۴ ،ص چال بول ا ردو ۴۳۔پشتو<br />
۳۴۴<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />
،ص<br />
۴۵۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳۴۴ ۴۶ ،ص<br />
۳۴۴<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />
،ص<br />
۴٧۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۴۴ ۴۸<br />
۳۴۵<br />
۔پشتو اردو بول چال<br />
،ص<br />
۴۹۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۴۵ ۵٠<br />
١۴۸<br />
۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۴۸ ۵٢ چال، ص بول ا ردو ۵١۔پشتو<br />
۳۴۵
۔۵<br />
۔٧<br />
۔ اقبال ایک صوفی شاعر، ۵۳۔پشتو اردو بول چال<br />
۔پشتو ا ردو ۔اقبال ایک صوفی شاعر ،ص<br />
بوچال ،ص<br />
، ص ١۴۸<br />
۵۴<br />
۳۴۶ ۳۴٧ ۵۵<br />
۵۶<br />
١۴۸<br />
کشف<br />
المحجوب، ص<br />
اقبال ۵٧۔<br />
ص<br />
ایک صوفی شاعر،ص<br />
۳۴۸ ۵١٠<br />
۸<br />
۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر ص<br />
۵۹۔کشف<br />
المحجوب، ص<br />
۵٢۹ ۳۴۸<br />
۶٠<br />
۶١۔پشتو ا ردو بول چال ،ص<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر، ص<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر، ص ۔پشتو ا ردو بول چال ،ص<br />
١۴۸ ۶٢<br />
۳۴۸ ۳۴۸ ۶۳<br />
۶۴<br />
١۴۸<br />
۶۵۔اقبال ایک صوفی شاعر، ص<br />
۔ اقبال ایک صوفی شاعر، ص<br />
۔پشتو اردو بول چال، ص ۔پشتو ا ردو بول چال، ص<br />
۳۴۶ ۶۶<br />
۳۴۹ ١۴۹ ۶٧<br />
۶۸<br />
١۴۹<br />
۶۹۔بول فریدی،شارح ڈاکٹر فقیر محمد<br />
چال، ص بول ا ردو ۔پشتو<br />
، ص ۶٧<br />
۴۹ ١۴۹ ،ص چال بول ا ردو ٧٠۔پشتو<br />
٧١<br />
،ص العشق رمز ۔مثنوی<br />
٧٢۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۴۹ ٧۳<br />
۵۸<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
٧۴۔کشف<br />
المحجوب، ص<br />
۵۳٠ ٧۵<br />
۳۵٠<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۵١ ۶<br />
٧٧<br />
۳۵١<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
رمز ٧۸۔مثنوی<br />
العشق، ص<br />
۵۸ ٧۹
ص ۳۵١<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />
،ص<br />
چال بول ا ردو ۸٠۔پشتو<br />
، ص ١۴۹<br />
۸١<br />
۳۵٢<br />
،ص چال بول ا ردو ۔پشتو<br />
۸٢۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳۵٢ ۸۳ ،ص<br />
١۴۹<br />
رمز ۔مثنوی<br />
العشق، ص<br />
۸۴۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳۵٢ ۸۵ ،ص<br />
۵۹<br />
۸۶۔کشف<br />
المحجوب، ص٢۸ ۸۷۔اقبال<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
۸۸۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
،ص ۳۵٢<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۵٢ ۸۹<br />
۳۵۳<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
۹٠۔محک<br />
الفقرا، سلطان<br />
۶۸ ۹١ باہو،ص<br />
٢۹۳<br />
چال، ص بول ا ردو ۔پشتو<br />
اقبال ۹٢۔<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۵۳ ۹۳<br />
١۴۹<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />
،ص<br />
۹۴۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۵۴ ۹۵<br />
۳۵۳<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
١۴٠ ۹٧ ،ص چال بول ا ردو ۹۶۔پشتو<br />
۳۵۴<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
۹۸۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳۵۵ ۹۹ ،ص<br />
۳۵۵
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
١٠٠۔پشتوا ردو بول چال، ص<br />
١۵٠ ١٠١<br />
۳۵۵<br />
۔خیرالخیر<br />
محبوب عالم<br />
خواجہ<br />
١٠٢۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۵۵ ، ١٠۳<br />
، ص ۳٠<br />
۔اقبال ایک صوفی<br />
شاعر، ص<br />
اقبال ١٠۴۔<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۵٧ ١٠۵<br />
۳۵٧<br />
۔اقبال ایک صوفی<br />
شاعر، ص<br />
ص<br />
١٠۶۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۵٧ ١٠٧<br />
۳۵٧<br />
۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر،<br />
١٠۸۔مثنوی<br />
رمز<br />
العشق، ص<br />
۶٠ ١٠۹<br />
۳۵٧<br />
۔اقبال ایک صوفی<br />
شاعر، ص<br />
ص<br />
١١٠۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳۵۸ ١١١ ،ص<br />
۳۵۸<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر،<br />
ص<br />
١١٢۔پشتو<br />
١۶٠ ١١۳ ،ص چال بول ا ردو<br />
۳۵۸<br />
،ص چال بول ا ردو ۔پشتو<br />
١١۴۔مثنوی<br />
رمز<br />
العشق، ص<br />
٢٠ ١١۵<br />
١۵٠<br />
۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر،<br />
١١۶۔پشتو<br />
چال بول ا ردو<br />
، ص ١۵٠<br />
١١٧<br />
۳۵۹<br />
۔کشف<br />
،ص المحجوب<br />
١١۸۔پشتو<br />
چال بول ا ردو<br />
، ص ١۵٠<br />
١١۹<br />
۵٢۹
۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
١٢٠۔ محک<br />
الفقرا،ص ١۸٠ ،۹٠<br />
،ص ١٢١<br />
۳۶١<br />
۔اقبال ایک<br />
صوفی شاعر ،ص<br />
ص<br />
١٢٢۔ا ردو<br />
پشتو شاعری<br />
١۵١ ١٢۳ چال، ص بول<br />
۳۶٢<br />
۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر،<br />
١٢۴۔پشتو<br />
ا ردو شاعری، ص<br />
١۵١ ١٢۵<br />
۳۶١<br />
۔محک<br />
الفقرا،ص<br />
اقبال ١٢۶۔<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳۶٢ ١٢٧ ،ص<br />
١٠۹<br />
رمز ۔مثنوی<br />
العشق، ص<br />
١٢۸۔مثنوی<br />
رمزالعشق، ص<br />
۳۶١ ١٢۹<br />
۳۶٢<br />
۔اقبال ایک صوفی<br />
شاعر، ص<br />
١۳٠۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳۶۳ ١۳١ ،ص<br />
۳۶۳<br />
۔محک<br />
الفقرا،ص<br />
١۳٢۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳۶۳ ١۳۳ ،ص<br />
١١۸<br />
١۳۴۔انوار اولیا)کامل<br />
احمد جعفری<br />
۔مثنوی رمز العشق<br />
ص<br />
حاجی<br />
امداد ہللا مہاجر مکی مرتبہ رئیس<br />
ایک صوفی شاعر، ص۳۶۳<br />
۱۳۶۔اقبال ایک صوفی شاعر، ص<br />
،<br />
، )<br />
، ص ۱۳۵۔اقبال ١۳۴<br />
۳۶۳ ،<br />
١۳٧<br />
۶١<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر ١۳۸۔پشتو ا ردو بول چال، ص<br />
۔اقبال ایک ۔پشتو ا ردو بول چال، ص ص<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر ،ص صوفی شاعر ،ص<br />
١۵١ ١۳۹<br />
۳۶۴ ١۵١ ١۴٠ ١۴١<br />
۳۶۵ ۳۶۵<br />
١۴٢
۔اقبال ایک صوفی ١۴۳۔اقبال ایک صوفی شاعر ،ص<br />
شاعر ،ص۳۶۶ ١۴۵۔پشتو اردو بول چال<br />
ص<br />
۳۶۵ ١۴۴<br />
، ص ١۵١<br />
۔مثنوی<br />
۔<br />
۔<br />
العشق، رمز<br />
١۴۶۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
٢۶۶ ١۴٧ ،ص<br />
٢۶<br />
اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
،ص<br />
محک ١۴۸۔<br />
الفقرا،ص<br />
١١٠ ١۴۹<br />
۳۶٧<br />
بول چال ا ردو پشتو<br />
١۵٠۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳۶۹ ،ص ١۵١<br />
١۵١<br />
۔اقبال ایک صوفی<br />
شاعر،ص<br />
١۵٢۔پشتو<br />
١۵١ ١۵۳ چال، ص بول ا ردو<br />
۳۶۹<br />
ص<br />
چال، ص بول ا ردو ۔پشتو<br />
١۵۴۔پشتو<br />
١۵١ ١۵۵ چال، ص بول ا ردو<br />
١۵١<br />
رمز ۔مثنوی<br />
العشق، ص<br />
کشف ١۵۶۔<br />
۵١١ ١۵٧ ،ص المحجوب<br />
۶۳<br />
۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر،<br />
١۵۸۔مثنوی<br />
رمز<br />
العشق، ص<br />
٢۳ ١۵۹<br />
۵٧١<br />
چال بول ا ردو ۔پشتو<br />
١۶٠۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳٧١ ١۶١ ،ص<br />
،ص ١۵۳<br />
ص<br />
۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر،<br />
١۶٢۔پشتو<br />
١۵۶ ١۶۳ ،ص چال بول ا ردو<br />
۳٧١
۔اقبال ایک صوفی<br />
شاعر، ص<br />
١۶۴۔اقبال ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳٧١ ١۶۵<br />
١٧٢<br />
۔مثنوی رمز<br />
العشق،ص<br />
١۶۶۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر، ص<br />
۳٧١ ١۶٧<br />
۳٧۴<br />
۔اقبال ایک صوفی<br />
شاعر، ص<br />
١۶۸۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
١٧٢ ١۶۹ ،ص<br />
١٧۶<br />
۔اقبال ایک صوفی<br />
شاعر ،ص<br />
١٧٠۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳٧٢ ١٧١ ،ص<br />
۳٧٢<br />
۔اقبال ایک صوفی<br />
شاعر، ص<br />
ص<br />
١٧٢۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳٧۵ ١٧۳ ،ص<br />
۳٧۴<br />
۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر،<br />
رمز مثنوی ١٧۴۔<br />
العشق، ص<br />
۶۴ ١٧۵<br />
۳٧۵<br />
۔اقبال ایک صوفی<br />
شاعر، ص٧٧<br />
١٧۶۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
۳٧۴ ١٧٧ ،ص<br />
۳<br />
۔اقبال ایک صوفی شاعر<br />
،ص<br />
١٧۸۔مثنوی<br />
العشق رمز<br />
، ص ۶۳<br />
١٧۹<br />
۳٧٧<br />
۔پشتو ا رد و شاعری بو ل<br />
چال،ص<br />
١۸٠۔مثنوی<br />
۶۴ ١۸١ ،ص العشق رمز<br />
١۵٢<br />
۔اقبال<br />
ایک صوفی شاعر<br />
١۸٢۔کشف<br />
۵٠۸ ١۸۳ ،ص المحجوب<br />
،ص ۳٧٧
چال بول اردو ۔پشتو<br />
١۸۴۔پشتو ا ردو بول چال،ص<br />
١۵٢<br />
، ص ١۸۵<br />
١۵٢<br />
رمز ۔مثنوی<br />
العشق، ص<br />
١۸۶۔پشتو<br />
١۵٢ ١۸٧ ،ص چال ل بو اردو<br />
۶۴<br />
١۸۸۔محک الفقرا،ص ۱۸۹۔لغات ۴۶ القرآن ج ا، ص<br />
اولیا ۔انوا ِر<br />
)کامل( ص<br />
١۹٠۔فیروز<br />
۳۴<br />
اللغات، ص<br />
١۵٠ ۳۸٢ ،<br />
١۹١<br />
لغت،ص ا ردو ۔ہندی<br />
لغات ١۹٢۔<br />
١۸۹ ١۸۹ ص، القرآن ج ٢<br />
١۹۳<br />
،ص )کامل( اولیا ۔انورا<br />
١۹۴۔لغات<br />
القرآن، ج<br />
١٢۶ ۴۶<br />
١۹۵<br />
۔مصباح<br />
اللغات، ص<br />
مصباح ١۹۶۔<br />
٢٧۴ ١۴۹ ا، ص اللغات ج<br />
١۹٧<br />
۔لغات<br />
ص، القرآن ج ٢<br />
١۹۸۔المنجد،ص<br />
٢٠٢ ٢۶۴<br />
١۹۹<br />
۔رحمن:<br />
۔<br />
٢٠٠۔لغات<br />
٢٧٧ ٧٢ ٢٠١ ص، القرآن ج ٢<br />
ص، )کامل( اولیا انوار<br />
٢٠٢۔انوار<br />
اولیا)کامل<br />
) ۵۴ ،ص<br />
۵۴<br />
٢٠۳<br />
۔فرہنگ فارسی<br />
عبدالطیف<br />
ڈاکٹر<br />
٢٠۴۔فیروز<br />
اللغات<br />
، ص ۵۸۵<br />
،<br />
٢٠۵<br />
، ص ۳٢۴<br />
٢٠۶۔مفردات القرآن ج ا، راغب اصفہانی ،مترجم مولوی محمد عبدہللا<br />
فیروز پوری، ص ۔<br />
۔فیروز<br />
اللغات، ص<br />
۴۳۴<br />
۴۳۵<br />
فیروز ،مولوی اللغات فیروز ٢٠٧۔<br />
الدین، ص<br />
٧۵١ ٢٠۸<br />
٧۸٢<br />
۔لغات<br />
القرآن،ص<br />
٢٠۹۔لغات<br />
١۵ ١٠١ ص، القرآن ج۴<br />
٢١٠
۔٢<br />
ص<br />
۔لغات<br />
القرآن، ص<br />
ا٢١۔فیرو ز اللغات، ص<br />
۸۹٠ ٧١<br />
٢١٢<br />
۔لغات<br />
القرآن ج۴،<br />
٢١۳۔لغات<br />
ص، القرآن ج۴<br />
٢١۴ ،٢١۵<br />
٢١۴<br />
۵٢۶١<br />
۔رحمن:<br />
٢١۵۔لغات<br />
القرآن ج ۴ ص<br />
٢٧٧ ،٢٧۶ ،<br />
٢۶ ٢١۶<br />
۔فیروز<br />
اللغات، ص<br />
٢١٧۔فیروز<br />
اللغات، ص<br />
١٠١٧ ١١٠٧<br />
٢١۸<br />
۔فیروز<br />
اللغات، ص<br />
٢١۹۔فیروز<br />
١٠١٧ ١٢۸۹ ،ص للغات<br />
٢٢٠<br />
۔فیروز<br />
للغات، ص<br />
١۳١۳ ١۴١١ ،ص اللغات فیروز ٢٢١۔<br />
٢٢٢<br />
۔فرہنگ<br />
فارسی ص<br />
٢٢۳۔فیروز<br />
اللغات، ص<br />
١۴۶۸ ١٠٢۴ ، ٢٢۵<br />
۔لغات<br />
نظامی، ص<br />
٢٢۶۔فیروز<br />
للغات، ص<br />
١۴٧۸ ۶١<br />
٢٢٧<br />
۔فرہنگ<br />
۔<br />
عامرہ، ص<br />
١٢۴ ١٢۹ ،ص نظامی لغات ٢٢۸۔<br />
٢٢۹<br />
لغا ت اظہر<br />
٢۳٠۔فرہنگ<br />
، ٢۳١ ص ١٧۸ ٢۸٠ ،ص عامرہ<br />
۔فرہنگ<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
،ص عامرہ<br />
٢۳٢۔اظہر<br />
لغات<br />
، ص ٢۸۴<br />
٢١۶<br />
٢۳۳<br />
،ص لغت ا ردو آئینہ<br />
٢۳۴۔فرہنگ<br />
فارسی، ص<br />
۵۶۴ ۹۹۶<br />
۳۵<br />
لغات<br />
نظامی، ص<br />
اظہر ٢۳۶۔<br />
اللغات، ص<br />
۴۶۹ ۵۴۵<br />
٢۳٧<br />
،ص نظامی لغات<br />
٢۳۸۔لغات<br />
نظامی، ص<br />
۵۴۹ ٧۴۴<br />
٢۳۹<br />
لغت<br />
نظامی، ص<br />
لغات ٢۴٠۔<br />
نظامی، ص<br />
٧۴۴ ٧۹۵<br />
٢۴١<br />
ا ردو، ص آئینہ<br />
۳۵ ١۶١ نعت، ص ا ردو آئینہ ٢۴٢۔<br />
٢۴۳<br />
فرہنگ<br />
عامرہ، ص<br />
۳۶١ ۹۵ ،ص لغت ا ردو آئینہ ٢۴۴۔<br />
٢۴۵
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
،ص لغت ا ردو آئینہ<br />
٢۴۶۔ لغا ِت نظامی ،ص<br />
١۳٠ ٢۹۳<br />
٢۴٧<br />
فرہنگ<br />
فارسی، ص<br />
۵۸۶ ۳۴۴ ،ص لغت ا ردو آئینہ ٢۴۸۔<br />
٢۴۹<br />
لغا ِت<br />
نظامی، ص<br />
۵٢۵ ۴۸١ ،ص نظامی فرہنگ ٢۵٠۔<br />
٢۵١<br />
لغت، ص ا ردو آئینہ<br />
لغا ِت ٢۵٢۔<br />
نظامی، ص<br />
۵٠١ ١١۸٢<br />
٢۵۳<br />
اظہراللغات<br />
،ص<br />
٢۵۴۔<br />
اظہراللغات<br />
۶۸۸ ٧٧۳ ،ص<br />
٢۵۵<br />
اظہر<br />
اللغات، ص<br />
۸۳۴ ۳۵ ،ص نظامی لغا ِت ٢۵۶۔<br />
٢۵٧<br />
لغا ِت<br />
نظامی ص<br />
، ٢۵۹ ٢۴ ٢٢ ،ص عامر فرہنگ ٢۵۸۔<br />
لغا ِت<br />
نظامی، ص<br />
۳۴ ۸٠ ،ص لغات ا ردو آئینہ ٢۶٠۔<br />
٢۶١<br />
اظہر<br />
اللغات، ص<br />
١۸۶ ٢۵٧ ،ص نظامی لغا ِت ٢۶٢۔<br />
٢۶۳<br />
اظہر<br />
اللغات، ص<br />
٢۴۹ ٢٧٠ ،ص نظامی لغا ِت ٢۶۴۔<br />
٢۶۵<br />
لغت، ص ا ردو آئینہ<br />
لغا ِت ٢۶۶۔<br />
نظامی، ص<br />
۳٢١ ٧۳۵<br />
٢۶٧<br />
لغت، ص ا ردو آئینہ<br />
٧۶٢ ٧۹۵ لغت، ص ا ردو آئینہ ٢۶۸۔<br />
٢۶۹<br />
،ص لغت ا ردو آئینہ<br />
۸١١ ١٠۳۹ ،ص لغت ا ردو آئینہ ٢٧٠۔<br />
٢٧١<br />
فرہنگ<br />
عامرہ، ص<br />
فرہنگ ٢٧٢۔<br />
عامرہ، ص<br />
۴٠٠ ۴٧۳<br />
٢٧۳<br />
،ص نظامی لغا ِت<br />
لغات ٢٧۴۔<br />
نظامی، ص<br />
٧۵۵ ٧۵۵<br />
٢٧۵<br />
،ص اللغات اظہر<br />
٧٧۶ ٧۸۹ ،ص نظامی لغا ِت ٢٧۶۔<br />
٢٧٧<br />
۔ نفسیات ،ص<br />
١۴۴۔<br />
وغیرہ ہاشمی حمیر نفسیات، ٢٧۸۔<br />
، ص ٢٢١<br />
٢٧۹<br />
١۴۳
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔ نفسیات ،ص<br />
٢۸٠۔ نفسیات، ص<br />
۸٢١ ۸١۴ ٢۸١<br />
،ص اللغات فیروز<br />
٢۸٢۔نفسیات ،ص<br />
٧٧١ ١۶۹<br />
٢۸۳<br />
۔ نفسیات ،ص ۸۴۸۔<br />
٢۸۴۔ نفسیات ،ص<br />
۸١۴ ۴۴٧<br />
٢۸۵<br />
،ص اللغات فیروز<br />
فیروز ٢۸۶۔<br />
اللغات، ص<br />
١٧٠ ١۶۹<br />
٢۸٧<br />
فیروز<br />
اللغات،ص<br />
فیروز ٢۸۸۔<br />
اللغات،ص<br />
۹۵۶ ۹۵۶<br />
٢۸۹<br />
،ص فارسی فرہنگ<br />
٢۹٠۔فیروز<br />
اللغات، ص<br />
١۳۵٢ ۴۹۶<br />
٢۹١<br />
فیروز<br />
اللغات، ص<br />
فیروز ٢۹٢۔<br />
اللغات، ص<br />
٧٠١ ٧۹۳<br />
٢۹۳<br />
فرہنگ<br />
فارسی، ص<br />
٢۹۴۔<br />
فیروزاللغات، ص<br />
٢٧ ٢۸<br />
٢۹۵<br />
اللغات ۔فیروز<br />
٢۹۶۔فیروز<br />
اللغات، ص<br />
، ٢۹٧ ص ۴۸۶ ٢٢۹<br />
اللغات ۔فیروز<br />
٢۹۸۔فرہنگ<br />
فارسی، ص<br />
، ٢۹۹ ص ٢۸۸ ١٢۵۵<br />
اللغات ۔فیروز<br />
۳٠٠۔فیروز<br />
اللغات<br />
، ص ٢۵۵<br />
، ۳٠١ ص ۳۳۴<br />
۔اقلید س ج ا، مکتبہ کو ِہ نور<br />
الہور ص، ا<br />
۳٠٢۔فیروز<br />
اللغات<br />
، ص ۳۳۴<br />
۳٠۳<br />
١۸۵۸ ،<br />
اللغات ۔فیروز<br />
۳٠۴۔فیروز<br />
اللغات<br />
، ص ۵۶۸<br />
، ۳٠۵ ص ۹٠١<br />
اللغات ۔فیروز<br />
۳٠۶۔فیروز<br />
اللغات<br />
، ص ۴٠۴<br />
، ۳٠٧ ص ۸۴١<br />
۳٠۸۔فیروز<br />
اللغات<br />
، ص ۸۴۵
یکت<br />
باب نمبر ۶<br />
غالب کے ہاں مہاجر اور مہاجر نما الفاظ کے استعمال کا سل یقہ<br />
ا ردو ہر قسم کی آواز ،قوائد کی لچک پذیری اور جذب کرنے کی ش<br />
سے ماال مال ہے۔ اس کی اِس خاصیت کے سبب مقامی اور غیر مقامی<br />
زبانوں کے بے شمار الفاظ اِس کے ذخیرۂ الفاظ میں داخل ہو تے رہتے<br />
ہیں۔جس سے اردو کے اظہاری دائرے میں وسعت آئی ہے ۔برصغیر<br />
میں مختلف امرجہ سے متعلق لوگ مختلف حوالوں سے آتے رہتے<br />
ہیں ۔ا سی طرح برصغیر کے لوگ بھی باہر کی والئتوں کا سفر اختیار<br />
: کرتے رہتے ہیں ۔ مہاجرت کے حوالہ سے<br />
یسی<br />
معاشرت ،سماجی اقدار،سیاسی و معاشی اصولوں<br />
بد *
ی<br />
اورلفظوں نے بھی مہاجرت اختیار کی ہے<br />
)برصغیرکے )<br />
اصولوں کو اپنانا پڑا ہ ے *<br />
مہاجر الفاظ کو دیسی<br />
مہاجر کسی ایک مقام پر وارد ہوتا ہے،ایڈجسٹمنٹ کی مجبوری *<br />
اور ضرورت کے تحت ا سے وہاں کا لہجہ اختی ار کرنا پڑتا ہے<br />
ی میں اپنی زبان، مقامی زبان کی طرز پر بولنے<br />
لگتا ہے۔اس اختیاری لہجے کے ساتھ اس کی زبان کے<br />
مہاجرنادانستگ *<br />
بہت سے الفاظ مقامیت اختیار کرتے چلے جاتے ہ یں<br />
باشندے بدیسی<br />
الفاظ اپنے لہجے میں اختیار کرتے<br />
مقام * ہیں<br />
یاری الفاظ دیگر مقامات پر مقامی باشندوں کے حوالہ سے<br />
ٹرانسفر ہوتے رہتے ہیں ۔ وہاں کے لہجوں کے تحت<br />
اخت *<br />
پھر سے اشکالی اورمعنوی تبدیلیوں کا عمل شروع ہو جاتا ۔اس طرح<br />
ایک ہی لفظ سو طرح سے اور سوطرح کے<br />
معنوں میں مقامی<br />
زبانوں کا حصہ بن جاتے ہ یں<br />
وقت اور ضرورت کے تحت نئے الفاظ ک ا تبادل ہوتا رہتا ہے *<br />
ا ردو ان عوامل سے کبھی دور نہیں رہی۔ اس نے دیگر مقامی زبانوں<br />
اور بولیوں سے کہیں زیادہ فراخدلی سے کام ل یا<br />
ہے۔ اس میں اصل اور تبدیل شدہ ،مقامی اور غیر مقامی الفاظ نے<br />
مختلف طور و انداز سے مہاجرت اختیار کی ہے ۔<br />
اس کی<br />
عموماا سات صورتیں رہی ہیں
یسید<br />
۔٢<br />
۔۳<br />
یات یئت ۔۴<br />
یگئ<br />
یعن<br />
اپنی ۔١<br />
اصل شکل اور اصل معنوں میں وارد ہوتے آئے ہ یں<br />
اپنی اصل شکل میں وارد ہوئے ہیں لیکن معنی بدل گئے ہیں۔اصل<br />
اور تبدیل شدہ معنوں میں مستعمل چلے آتے ہ یں<br />
الفاظ کی ہیئت وساخت میں ا ردو کے لسانی سیٹ اپ کے تحت<br />
تبدیلی واقع ہوئی ہے لیکن معنوں م یں<br />
تبدیلی<br />
ہی<br />
ہے نہیں آئی<br />
اور ساختی<br />
تبدیلی<br />
کے ساتھ مفاہیم بھی<br />
بدل گئے ہ یں<br />
ا ردوا لفاظ میں بدیسی آوازیں داخل ہو گئی ہیں لیکن معنی دیسی ۵۔<br />
ہی رہے ہ یں<br />
بدیسی الفاظ کو مقامی معنوں میں استعمال کی ا جاتا رہا ہے ۶۔<br />
بدیسی الفاظ کے ساتھ ا ردو مصادر پیوند کر دیئے گئے ہ یں ٧۔<br />
و بدیسی<br />
آمیزے کو مختصر کر لیا گی ا ہے<br />
ب۔<br />
اگلے صفحات میں غالب کی ا ردو کی غزل سے مہاجر اور مہاجر نما<br />
الفاظ منتخب کر کے ان پرشعری اسنادکے ساتھ گفتگو کی ہے۔ اس<br />
سے نہ صرف تفہیم غالب میں مدد ملے گی بلکہ غالب کا قاری ان<br />
الفاظ کی ادبی اورتہذیبی تاریخ سے بھی آگاہ ہو سکے گا ۔ت شریح و<br />
تفہیم کاکام لفظ کی ادبی اور تہذیبی آگاہی کے بغیر ادھورا اور بعض<br />
اوقات الی قرار پاتا ہے<br />
آتش:<br />
فارسی<br />
اسم مونث کہا جاتا ہے<br />
۔یہ لفظ چار تہذبوں سے جڑا ہ وا
یآئ<br />
ےہ<br />
اسرائیلی تہذیب ،حضرت ابراہیم کو بت پرستی کی<br />
پاداش میں نمرود نے دہکتی آگ میں پھینک دیا ۔<br />
مذمت کی ا۔<br />
حضرت موسی آگ کی تالش میں نکلے ۔ کوہ طور پر آگ نظر آئی۔وہ<br />
اپنی حقیقت میں ہللا کے نور کی تجلی تھی ۔ ان دونوں<br />
کے حوالہ سے ا ردو ادب میں"آتشِ نمروداور" برقِ تجلی<br />
مرکبات پڑھنے کو ملتے ہیں ۔<br />
" ایسے<br />
جناب زرتشت کے پیرو آگ کی پوجا کرتے ہیں۔ ان کی عبادت ب۔<br />
گاہیں آتش کدہ کہالتی ہیں۔ مغلوں کے ساتھ یہ برصغیر میں داخل ہوئے<br />
اور یہاں مجوسی کہالئے ۔<br />
ہندوتہذیب میں آتش تقدس مآب رہی ہے ۔اس کا ایک دیو" اگنی<br />
دیو" بھی ہے۔ ہندو اپنے مردے آگ می ں جالتے<br />
ہیں اور اس فعل کو"کر یا کرم "کا نام دیتے ہیں۔اس کے گرد سات<br />
پھیروں کے حوالہ سے ازدواجی رشتہ استوار ہوتا ہے ۔<br />
آتش ہمیشہ سے روشنی کا ذریعہ رہی ہے۔اس سے پکوان پکانے<br />
کا کام لیا جاتا ہے۔انسانی تہذیبوں میں خوشی کے<br />
موقع پر چراغاں کیاجاتا ہے۔آتش بازی ہوتی<br />
کا آغاز مشعل بازی سے ہوتا ہے ۔<br />
ج۔<br />
د۔<br />
ہے۔ آج ساالنہ کھیلوں<br />
آتش ا ردو غزل میں کبھی بھی تقدس مآب نہیں رہی ۔اس سے ہمیشہ<br />
نمرودی عناصر منسوب رہے ہیں۔ فارسی شاعری میں بھی اس کا<br />
احترام نظر نہیں آتا ۔مثالا حافظ شرازی کا یہ شعر مالحظہ فرمائ یں۔
یول<br />
برشمع نرفت ازگذرآتشِ جان سوز آن دود کہ از سو زجگر برسرِ مارفت<br />
)١(حافظ شیراز ی<br />
حافظ کے ہاں اس کی جالنے والی خصلت اجاگر ہوئی ہے۔ اب اردو<br />
غزل سے چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />
مشتاق درس کا ہوں ٹک<br />
یک درس دکھا جا )٢(<br />
آتشِ غفلت:<br />
مت آتشِ غفلت سوں مرے دل کوں جال جا<br />
آتش، غفلت کو واضح کر رہی ہے۔ غفلت، مثلِ آتش ہے جوشدید دکھ<br />
اور کرب کا سبب بنتی ہے ۔<br />
دل سے آتش ہے دبی سینۂ یار پہلو پہ مرے ہاتھ سمجھ کر رکھ یو<br />
سوزاں کے لیے )۳( مصحف ی<br />
مصحفی<br />
کے ہاں آتش جذبات کی شدت کو واضح کر رہی<br />
)۵<br />
ہے ۔<br />
بجھاکر عشق کی آتش کیا ہے برہہ نے تی رے مرے دل کو پتنگ مانند<br />
، جالؤ گے تو کیا ہو گا )۴( میر ضی اء<br />
میر ضیاء الدین نے عشق کو، مثلِ آتش قرار دیا ہے۔ عشق کی کیفیت<br />
کو واضح کرنے کے لئے آتش سے زیادہ مناسب کوئی لفظ نہ یں۔<br />
جا ئے گر پھوٹ آبال دل کا ( سیل آتش می ں غرق ہوں دو جہاں<br />
قائم<br />
سیل آتش، دل میں موجود دکھ اور کرب کو واضح کر رہا ہے۔ ایک بات<br />
ضرور ہے جو آتش کی بالخیزی سے گزر جاتا ہے وہ کندن کے لقب
یول<br />
یگئ<br />
سے ملقوب ہوتا ہے۔ گویا آتش کثافتوں کو ختم کر دینے کا ذریعہ بنتی<br />
ہے ۔خواجہ درد کے ہاں کچھ اسی قسم کی بات ہوئی ہے<br />
کرے ہے کچھ سے کچھ تاثیر صحبت صاف طبعوں ک ی<br />
ہوئی<br />
آتش سے گل کے بیٹھتے رشکِ شرر شبنم )۶( درد<br />
معنوی اختالفات تو موجود ہیں لیکن ا ردو کے لسانی سیٹ اپ میں لفظ<br />
"آتش"اجنبی پن کا شکار نہیں ہے۔ اور قائم کے ہاں بطور مرکب<br />
استعمال میں آیا ہے جبکہ مصحفی ، میر ضیاء اور خواجہ درد کے ہاں<br />
غیر ا ردو اور ا ردو کے الفاظ گھل مل گئے ہ یں<br />
) آتشِ غفلت )ول ی<br />
) سی لِ آتش )قائم<br />
) مصحف ی ( دل سے آتش سے<br />
) اء<br />
یم ر ضی ( عشق کی آتش جالؤ<br />
) درد ( آتش سے گل کے<br />
اب غالب<br />
کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ فرمائ یں<br />
بروئے سفر ہ کبابِ دلِ سمندر مرے قدح می ں ہے صہبائے آتش پنہاں<br />
کھی نچ<br />
آتش کے حوالہ سے صہبا کی<br />
ظاہر کی تیزی<br />
ہے۔<br />
عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالب کہ لگائے نہ لگے اور<br />
بجھائے نہ بنے
یرہ<br />
آتش ، عشق کو واضح کر رہی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے مماثل<br />
ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے، عشق خود اختیاری عمل نہیں ۔ جب یہ الحق<br />
ہوتا ہے تو اسے ختم کرنے کی کوئی کوشش ثمر بار نہیں ہوتی جبکہ<br />
آتش خود اختیاری عمل ہے اور اسے بجھایا بھی جا سکتا ہے۔ مماثل<br />
عنصر تپش ہے ۔ پہلے شعر میں آتش، بطور مرکب جبکہ دوسرے شعر<br />
میں آتش سے پہلے ا ردو لفظ "وہ "کا استعمال ہوا ہے۔ فارسی شعرا<br />
کے ہاں بھی "آتش"ا ردو ایسے حوالوں کے ساتھ استعمال ہوتا آیا ہے۔<br />
آتش پریشان کرنے والی یا پھر جال کر بھسم کر دینے والی خصلت<br />
اپنے باطن میں رکھتی ہے۔ یہ خصوصیات فارسی اور ا ردو شاعری<br />
میں داخل ہیں۔ زر تشت تہذیب میں اس کا جو بھی حوالہ رہا ہو یا<br />
روشنی کی اہمیت کتنی بھی ہو، آتش ا ردو اور فارسی شاعری میں<br />
تقدس مآب نہیں رہی بلکہ نمرودی خصائل اجاگر کرتی ہے ۔<br />
آتش کے مترادف الفاظ آگ اور اگنی بھی ا ردو میں استعمال ہوتے آئے<br />
ہیں لیکن "آتش"فارسی کے زیرِ اثر مستحکم روایت کی حامل ہے۔<br />
لسانی حوالہ سے اِسے فارسی کی دین قرار دیا جا سکتا ہے ۔<br />
اس لفظ کو اہلِ لغت فارسی مذکر قرار دیتے ہیں اور اسے ا ردو آرام:<br />
میں فارسی کی دین خیال کرتے ہیں۔ یہ لفظ چار تہذیبوں سے منسلک<br />
ہے<br />
آرامی تہذی ب سے سہولت کے حوالہ سے ١۔<br />
شدادی تہذیب )قوم عاد( میں دکھ اور تکلیف زیادہ رہی ہو گی اس ٢۔<br />
سے نجات کی کوشش کے حوالہ سے<br />
یا رانی تہذیب میں ، شوروغل سے خالصی کے لیے، اس لفظ کا ۳۔
یعن<br />
یگئ<br />
یات<br />
وجود ال ی<br />
نہی ں لگتا<br />
ہندو تہذیب میں سیاسی و معاشرتی بے چینی ، تفریق اور عدم ۴۔<br />
مساوات سے نجات کے لیے "رام راج"ک ی<br />
ضرورت محسوس کی ہو گی یا دکھ تکلیف میں "رام"کو پکارنے<br />
کے لیے یہ لفظ مستعمل ہو گی ا ہو گا<br />
حضرت نوح کے پوتے، سام کے بیٹے کا نام "آرام" تھا۔ جس کے )٧(<br />
معنی راحت اور خوشی کے ہیں۔ عربی فارسی وغیرہ آرامی زبان کی<br />
ترقی یافتہ اشکال ہیں۔ آرامی زبان انسانی احساسات کے اظہار اور<br />
رابطے کے لیے وجود میں آئی۔ انشراح رک جائے توبے چینی کی<br />
صورت پیدا ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ غالب کا کہنا ہے۔<br />
<br />
)۸(<br />
رکتی ہے مری طبع تو ہوتی پاتے نہیں راہ تو چڑھ جاتے ہی ں نالے<br />
ہے رواں اور<br />
اس حوالہ سے کلمہ"آرام"احساسات کے اظہار اور انسانی سہولیات<br />
سے وابستہ ہے۔ آرام، شداد کے باغِ ارم سے بھی رشتہ رکھتا ہے ۔<br />
باغِ ارم سے چار عناصر جڑے نظرآتے ہ یں<br />
۔۴ ضروریات کی فراہم ی ۔۳ سکون ۔٢ نشاط ١۔ حسن و جمال<br />
شداد نے باغِ اِرم ، جنت کے مقابل تعمیر کیا تھا۔ جنت میں جہاں اور<br />
بہت ساری سہولتیں میسّر ہوں گی وہاں دکھ ، درد اور رنج کا سایہ تک<br />
نہ ہو گا۔ انسان اس دنیا میں بھی دکھ، درد اور رنج سے نجات کا<br />
متمنی ہے۔ باغِ ارم کی تعمیر میں جہاں مقابلے کا جذبہ نظر آتا ہے تو<br />
وہاں نفسی سطح پر دکھ ، درد اور رنج سے فرار کی کوشش کو
یات<br />
یعن<br />
صرفِ نظر نہیں کیا جا سکتا ۔ اِرم، شاہ سے وفاداریوں کا انعام ٹھہرتی<br />
ہے۔ گویا اِرم اپنا ایک تہذیبی اور نفسی حوالہ لیے ہوئے ہے۔یہ امر<br />
بعید ازامکان نہیں کہ اِرم نے ہی لفظ آرام کا روپ اختیار کر لیا ہ و۔<br />
)۹(<br />
سنسکریت میں آرام کے معنی باغ کے ہیں جبکہ فارسی میں پر<br />
سکون جگہ جہاں کسی قسم کا شور نہ ہو )١٠( معنی لیے جاتے ہیں۔<br />
ظہوری اور خیام نے آرام کو سکون کے معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />
نساز دگرن بپایش نہیں ہے مہر خود نگی ر دطائرش بر صفحہ آرام<br />
) ی ظہور ( دام<br />
آرام و قرار و خوردو خوابش عاشق بای دکہ سال و ماہ و شب و روز<br />
) ام یخ ( نہ بود<br />
آرام کا ہندی تہذیب سے ناتا جوڑتے ہیں تو آ،رام کے طور پرلے<br />
سکتے ہیں۔ دکھ تکلیف میں پکارنے کے لیے آ، رام بوال جاتا رہا ہے۔<br />
رام راج کی مانگ کے حوالہ سے بھی اس کلمے کو نظر انداز نہیں کیا<br />
جا سکتا ہے ۔<br />
درج باال معروضات سے یہ بات بڑی حد تک صاف ہو جاتی ہے کہ<br />
"آرام"فارسی سے ا ردو میں وارد ہوا، قطعی بات نہیں ہے۔ آرامی<br />
تہذیب کے کسی شخص کے برصغیر میں داخل ہونے سے اس لفظ کے<br />
رواج کو ردّنہیں کیا جاسکتا ہے۔ ا ردو شاعری میں آسائش کی فراہمی<br />
ٹھہرنے یا توقف کرنے کے معنی میں اس لفظ کا استعمال عام ہے۔<br />
ا ردو شاعری میں سے چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />
ی رات بہت تھے عہدِ جوانی ر و ر و کاٹا، پیری میں لی ں آنکھ موند<br />
جاگے، صبح ہوئے آرام کیا)١١( میر<br />
،
یات<br />
آرام کرنا: دنیا کے معامالت سے دستبردار ہونا، التعلقی<br />
، موت<br />
جب سے تم ساتھ ہم کیا اخالص )١٢( کھبو پایانہ ای ک دم آرام<br />
حاتم<br />
آرام پانا: سکون ملنا، چین می سر آنا، قرار پانا<br />
وائے قسمت کہ ہمیں یہ د ِل مرتے مرتے بھی نہ جن نے کھبو آرام د یا<br />
خود کام دیا)١۳( قائم<br />
آرام دینا: سکھ، چین، سکون می سر کرنا<br />
غالب<br />
کے ہاں آرام کا استعمال مالحظہ ہو<br />
گوشے میں قفس کے نے تیرکماں میں ہے نہ صیاد کمیں م یں<br />
مجھے آرام بہت ہے<br />
ڈر، فکر اور چنتا سے نجات<br />
یہ نفسی حقیقت ہے کہ جس چیز کا ڈر ، خوف ، خدشہ یا اندیشہ ہو<br />
، اگر وقوع میں آجائے تو وقوع سے پہلے کی حالت نہیں رہتی۔ ایک<br />
طرح سے سکون آجاتا ہے۔ وقوع سے پہلے، پتہ نہیں کیا ہو گا، کی<br />
صورتحال ہوتی ہے۔ یہ سوچ ،سکو ن سے دور رکھتا ہے ۔<br />
بارے آرام سے ہیں حسن غمزے کی کشاکش سے چھ ٹا می رے بعد<br />
اہلِ جفا می رے بعد<br />
ہلچل ، اتھل پتھل ختم ہونا، امن ، چین، سکون ، منفی نقل و حرکت ختم<br />
ہونا<br />
اس در پہ نہیں بار تو کعبے ہی اپنا نہیں یہ شیوہ کہ آرام سے بیٹھ یں
یائ<br />
کو ہو آئ یں<br />
حالتِ سکون، غیر متحرک، نچال بیٹھنا، کسی بپتا میں نہ ڈالنا، خرابی<br />
پی دا نہ کرنا<br />
اہل لغت کے نزدیک یہ لفظ عربی زبان کا ہے۔ یہ لفظ عربی نہیں آفت:<br />
،فارسی قدیم یا پہلوی میں "آکفت"تھا۔ عرب میں جا کر آفت اور عاتہ<br />
ہو گیا۔ عربی میں"عاتہ"کے معنی جھگڑا کرنا ، بار بار بات کو<br />
دہرانا کے ہیں۔ عرب کسی بات پر ا ڑ جائیں تو اس کو بار بار<br />
غصے کی حالت میں دہراتے ہیں اور اس پر ان کا تکرار ختم نہیں ہوتا<br />
جس سے ان کا معاشرتی شعور سامنے آتا ہے کہ معاملے کے بنیادی<br />
پہلو پر سے ان کی توجہ نہیں ہٹتی۔ وہ اسے منوانے پر بضد رہتے<br />
ہیں۔عرب میں جا کر آکفت کے "ک"کی آواز ختم ہو گئی۔ یہ رویہ ایسا<br />
نیا نہیں۔ دیگر زبانوں میں بھی ایسا ہوتا آیا ہے۔ آکفت کے معنی بحث و<br />
تکرار اور فساد برپا کرنے کے ہی ہیں۔ ا ردو میں یہ لفظ اپھل، کپت اور<br />
کپٹ کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا آیا ہے۔ اس لیے اس لفظ کا ان<br />
کلموں کے حوالہ سے اشتقاق کیا جانا زیادہ مناسب اور درست معلوم<br />
ہوتا ہے۔ بازار میں "اپھت"بھی سننے کو ملتا ہے ۔<br />
)١۵(<br />
)١۴(<br />
اپھل، دکھ تکلیف، فساد جھگڑا کے معنوں میں استعمال ہوت ا ہے *<br />
کپت خاص پنجابی لفظ ہے۔ پنجاب میں استعمال عام ہے۔ شور *<br />
شرابا ، دنگا فساد، لڑائی جھگڑا ، شرارت بر<br />
، بے عزت ( ١۶<br />
)<br />
وغیرہ معنی دیتا ہے۔ جھگڑا لو یا یوں ہی اور خواہ مخواہ جھگڑا مول<br />
لینے والی عورت کے لئے "کپتی"لفظ بولتے ہ یں<br />
کپٹ، دھوکہ ، دغا، فریب، کینہ، مکر، بغض،چ ھل )١٧( معنی *
رکھتا ہے ۔<br />
ا ردومیں آفت، عاتہ ، آکفت، اپھل، کپٹ اور کپت سے متوازی رشتہ<br />
استوار کئے ہوئے ہے۔ آفت کے معنی اخذ کرتے وقت اس کے جملہ<br />
سماجی حوالے مدِّنظر رکھنا پڑیں گے بصورت دیگر اس امر کا کھوج<br />
لگانا مشکل ہو جائے گا کہ یہ لفظ کس تہذیب سے متعلق ہے۔ بعید<br />
نہیں بولی میں یہ "اپھت"ہی رہا ہو جو اپھل ہی کی بگڑی ہوئی شکل<br />
ہو ۔<br />
عربی میں پھ، ف میں بدل جاتا ہے۔ اگر اس لفظ کو عاتہ تصور کرتے<br />
ہیں تو ا ردو میں بہت سے استعماالت اور مفاہیم کا عاتہ سے کوئی<br />
تعلق نہیں نکلتا۔ تا ہم بعض پر اطالق کیا جا سکتا ہے۔ ا ردو میں معنوی<br />
اعتبار سے اپھل )اپھت(کپت اور کپٹ کے زیادہ قریب ہے۔ خواجہ درد<br />
اور قائم چاند پوری نے اپھل )اپھت( کے معنوں میں استعمال کیا ہے<br />
مذکور جانے بھی<br />
دو ہم دل تپدِگاں کا<br />
احوال کچھ نہ پوچھو آفت رسیدگاں کا )١۸( )آفت رسی دہ ) درد<br />
!گل سے کی ا مختلط ہوں اے بلبل<br />
مجھ کو وہ آفتِ خزاں ہے<br />
یاد )١۹( ( آفت ہونا( قائم<br />
مصحفی نے مصیبت ، وبال اور بال کے معنوں میں استعمال کیا ہےیاں<br />
حسن کو ہے عشق سے آفت لگی ہوئ ی<br />
ظالم کوئی<br />
غالب<br />
نہ ہو جو طرح دار دیکھنا )٢٠( )آفت لگنا( مصحف ی<br />
نے "اپھل")اپھت( کے معنوں میں لی ا ہے
ینئ<br />
یرب<br />
یمٹ<br />
پڑا ہے کام تجھ کو کس کہا میں نے کہا اونا کام آخر ماجرا کی ا ہے<br />
ستمگر آفتِ جاں سے<br />
غالب<br />
کے ایک دوسرے شعر میں "سیمابی<br />
مزاج"کے معنی<br />
دی تا ہے<br />
عافیت کا دشمن اور میں اور اک آفت کا ٹکڑا وہ دلِ وحشی کہ ہے<br />
آوارگی کا آشنا<br />
آفت کا ٹکڑا، آفت کا پرکالہ کا مترادف محاورہ ہے۔ اس شعر میں<br />
"آفت"کسی تہذیب سے جڑا نظر آتا ہے۔ غالب کے عہد کی مغ<br />
تہذیب کا )برصغیر کے حوالہ سے)مطالعہ کیا جائے تو بیدار مغزوں<br />
کے بدلتے روّ یوں کویہ لفظ کھول دیتا ہے ۔ ان معروضات کے مطالعہ<br />
سے یہ امر واضح ہو جاتا ہے کہ "آفت"کا معنوی اعتبار سے برصغیر<br />
کی سے بھی تعلق نکلتا ہے ۔<br />
ا حْو ال:<br />
اس لفظ کے عربی اسم مذکر اور حال کی جمع ہونے پر ا ردو کے<br />
اہل لغت اتفاق رکھتے ہیں جبکہ یہ دیسی لفظ"آوال"بمعنی خبر ہے۔<br />
"ح"کی آواز عربی کے زیر اثر داخل ہوئی ہے۔ دخیل آواز کے سبب یہ<br />
کلمہ عربی لگتا ہے۔ عربی میں حال )حالت( کے لیے چار الفاظ مستعمل<br />
:(ہیں ( ٢١<br />
بال: سوال کرتے موجودہ حالت کے ل یے ۔١<br />
بال: سوال کرتے موجودہ حالت کے ل یے ١۔<br />
خ ط ب: کسی ناپسندیدہ معاملہ دریافت کرتے وقت کی حالت کے ٢۔<br />
لئے
ی(<br />
یول<br />
د أب: عادت اور چال چلن کے لئے ۔۳<br />
یا ک حالت سے دوسری حالت کے لئے طور: ۔۴<br />
ا ردو غزل میں یہ لفظ زیادہ تر واحد اسم مذکر استعمال ہوا ہے۔ عربی<br />
مفاہیم سے بھی متعلق نہیں رہا ہے۔ لہذا اس لفظ کی سماجی حیثیت کا<br />
تعین کرتے وقت اس کے استعماالت کو مدنظر رکھنا پڑے گا ورنہ اس<br />
کے عربی ہونے کی غلط فہمی باقی رہے گی۔ اس ضمن میں چند مثالیں<br />
:مالحظہ ہوں<br />
یع اں ہے اشک کے نہیں درکار تابولے بیاں اپنی زباں س یتی<br />
طومار سوں احوال عاشق کا )٢٢(<br />
واحد استعمال ہوا ہے۔<br />
باطنی حالت<br />
احوال عیاں<br />
شایدکبھویہ جاکے لگے دلربا کے<br />
ہاتھ )٢۳ کرنگ<br />
ہونا بمعنی<br />
باطنی<br />
کیفیت ظاہر ہونا،<br />
برگ حنا اپر لکھواحوالِ دل مرا<br />
احوال لکھنا:بے چینی ، بے قراری اور بے سکونی کے معنوں میں<br />
استعمال ہوا ہے<br />
کچھ بات جو سمجھا تو احوال مرا دھیان سے سنتا تھا وہ لی کن<br />
کہا میں نہیں سنتا)٢۴( محبت<br />
احوال سننا:واحد استعمال ہوا ہے کسی کا دکھ درد سننا، گفتگو، کسی<br />
کی بات پر توجہ<br />
سمجھا نہیں تا حال پر اپنے احوالِ دو عالم ہے مرے دل پہ ہوی دا<br />
تئیں کیا ہوں )٢۵( درد
احوال ہویدا ہونا:حاالت معلوم ہونا، معرفت، حقیقت سے آگاہ ہونا، خبر،<br />
م علومات<br />
یت ں بھی احوال کچھ سنا دل کا اے نسیم ! اس گلی سے آئے ہے تو<br />
)٢۶( قائم<br />
احوال سنا: سنا کو کہنا کے معنوں میں استعمال کیا گیا ہے۔ خیر خبر<br />
دینا، حال چال بتانے کے لی ے کہنا<br />
احوال تھا کسی کا کچھ میں کہنے لگا کہ جانے میری بال عزی زاں<br />
بھی سن لیاتھا )٢٧( میر<br />
احوال سن لی نا:قصہ، ماجرا، معاملہ کان پڑنا<br />
غالب<br />
کے ہاں بھی "احوال"واحد نظم ہوا ہے<br />
غالب تیرا احوال سنا دیں گے ہم ان کو وہ سن کے باللیں ، اجارہ نہیں<br />
کرتے<br />
احوال سنا دینا، احوال کہہ دینا کے مترادف استعمال ہوا ہے بمعنی<br />
پوزیشن واضح کر دینا۔ )خستہ حالی( بیان کر دینا، دکھ، درد، پریشانی<br />
وغی رہ سے آگاہ کرنا<br />
اسامی :<br />
عربی اسم مونث۔ اسم کی جمع الجمع ۔ لین دین رکھنے واال،<br />
گاہک ، خریدار، امیر، مالدار، روپے واال )٢۸( جس کے ساتھ فراڈ<br />
کرنا ہو۔ جس کے ہاتھ ناقص مال فروخت کرنے کا ارادہ ہو۔ جس کے<br />
ساتھ کاروبارکرنا ہو، رقم ا س کی ہو لیبر فریق ثانی کی، منافع کی بانٹ<br />
ففٹی ففٹی۔ ادائیگی کسی بھی حوالہ سے کرنے واال۔ مالزمت جمع
یعن<br />
یعن<br />
اسامیاں ۔ ادھار لینے واال۔قرض خواہ۔ جائیداد خریدنے واال وغیرہ۔یہ<br />
:لفظ تین حوالوں سے عربی قرار نہیں دی ا سکتا<br />
ا ردو می ں واحد استعمال ہوتا ہے ۔١<br />
عربی میں ا ردو معنوں میں استعمال نہی ں ہوتا ٢۔<br />
استعمالی ر ّویہ عربی سے ہٹ کر ہے ۔۳<br />
غالب<br />
کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />
دل جوشِ گریہ میں ہے حاصل سے ہاتھ دھو بیٹھ اے آرزو خرام ی<br />
ڈوبی ہوئی اسام ی<br />
واحد استعمال کیا گیا ہے۔ استعمال کا ر ّویہ خالص دیسی ہے۔ غالم<br />
رسول مہر کا کہنا ہے<br />
٢۹ )<br />
جس کے پاس کوئی ایسی چیز باقی نہیں جو ہاتھ آسکے") "<br />
ی مفلس ، کنگال جس کا دیوالیہ نکل چکا ہو۔ برصغیر میں کاروبارہ<br />
میں لگائی ہوئی رقم برباد ہو جائے، قرض واپس ملنے کی امید نہ<br />
رہے،کے لئے "اسامی ڈوب گئی"بولتے ہیں۔ جس کسی سے لین دین<br />
رہا ہو لیکن اب ختم ہو گیا ہو۔ اچانک اس کی طرف سے پیشرفت ہو<br />
اور کچھ ملنے کی توقع ہو یا مل جائے تو " ڈوبی اسامی ت رنا"بولتے<br />
ہیں۔یہ لفظ برسوں سے کاروبار سے وابستہ چال آتا ہے۔ غالب کے<br />
دوسرے مصرعے میں "جوش گریہ"نے معاملہ صاف کر دیا ہے۔ دل<br />
آنسوؤں کے بحر بیکراں میں گم ہو گیا ہے۔ جوش میں پوزیشن اور<br />
رویہ بدل جاتا ہے۔بدلتی صورت اور بدلتے حاالت میں پہلی کی سی<br />
توقع ال ی ٹھہرتی ہے ۔
یپت<br />
سام "<br />
ی"قبر کے اندر دائیں ، قبر کے برابر جس میں میت سما سکے<br />
کھو، کھودتے ہیں۔ اس کو "سامی "کہا جاتا ہے۔سامی ہندی اسم مذکر<br />
ہے۔ بلند، اونچا)۳٠( ، خاوند، میاں، شوہر کے معنی بھی لیے ہوئے<br />
ہے۔ "ا "نہی کا سابقہ ہے۔ اس کے بڑھانے سے معنی منفی ہو جاتے<br />
ہیں۔ وہ جو بلند نہیں یا جو اب شوہر، پتی کے مرتبے پر فائز نہیں رہا ۔<br />
اسامی کی دیسی طریقہ سے جمع"اسامیوں"بنائی جاتی ہے۔ اس حوالہ<br />
سے بھی اس کا عربی سے رشتہ نہیں بنتا۔ شوہر، آقا، مالک کے<br />
معنوں میں سوامی، اسامی کا بگڑا ہوا روپ بھی ہو سکتا ہے ۔<br />
امام: یہ لفظ اسالمی تہذیب سے متعلق ہے۔ احناف کے چار فقہی امام<br />
ہیں۔)۳١( مسجد میں نماز کی قیادت کرنے والے کے لئے بھی یہ لفظ<br />
بوال جاتا ہے۔ اس سے مراد "امیر"سربراہ ، قیادت کرنے واال<br />
وغیرہ بھی لیتے ہیں۔ مسلمانوں میں ہر فقیہہ یا بڑے مولوی صاحب<br />
کے لیے یہ لفظ بوال جاتا ہے۔ اہل تشیع کے بارہ امام ہیں۔ جنہیں<br />
مامور من ہللا بتایا جاتا ہے۔ خاندانِ سادات کے اور لوگوں کے لیے<br />
بھی بوال جاتا رہا ہے۔ ا ردو شاعری میں مختلف مفاہیم کے ساتھ یہ لفظ<br />
استعمال میں آتا رہا ہے۔ مثالا<br />
)۳۳(<br />
)۳٢(<br />
مسجد میں امام آج ہوا آ کے کہاں سے<br />
کل تک تو یہی میر خرابات نشیں تھا۔<br />
مسجد میں جماعت کی<br />
امام<br />
میر )۳۴(<br />
قیادت کے لئے مقرر ہونے واال، پیش امام ہونا:<br />
ہم بھی بارہ امام رکھتے ہیں )۳۵( شیخ دو چار پیر کا ہے مر ید<br />
حاتم
یول<br />
اہل تشیع کے بارہ امام ، مقلد، جس کی فقہ اور معرفت میں امام رکھنا:<br />
تقلید کی جاتی ہو۔ سربراہ ، قائد، روحانی سربراہ ، راہ دکھانے<br />
واال ، جس کی<br />
جائے کی پیروی<br />
دو جگ یار نظارہ ہے)۳۶( محمد یوسف فقیر ا<br />
گڑہ<br />
امام:<br />
مدد گار، معاون ، امتیاز اور تمیز دینے واال، آگاہ کرنے<br />
امیر حیات ، امن ، شانتی اور محبت کا درس دی نے واال،رہبر<br />
غالب<br />
کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />
عشق امام ہمارا ہے<br />
واال ،<br />
یعل<br />
امام ظاہر و باطن امیرِ صورت و معن ی<br />
اسد ہللا جانشیں نبی ہے<br />
غالب<br />
نے شعرمیں امام کے مفاہیم بھی<br />
واضح کر دیئے ہ یں۔<br />
اوقات: عربی اسم مذکر، وقت کی جمع۔ ا ردو میں بازاری مفاہیم میں<br />
بھی استعمال ہوتا ہے۔ عربی مفاہیم سے ان کا کسی بھی حوالہ سے<br />
تعلق نہیں بنتا۔ ا ردو میں اسے حیثیت ، مالی و سماجی حالت، بسات ،<br />
سمان ، وقعت وغیرہ کے معنوں میں استعمال کیا جاتاہے۔ ان مفاہیم<br />
کے حوالہ سے یہ خالص دیسی لفظ ہے۔ دوسرا یہ ا ردو میں واحد<br />
استعمال ہوتا ہے۔ ا ردو شاعری میں سے چند مثالیں درجِ خدمت ہ یں<br />
شعرا ستادانہ و حاتم<br />
ہے بے باکانہ وضع<br />
طبع آزادانہ و اوقات درویشانہ ہے)۳٧( حاتم
یعن<br />
واحد استعمال ہوا ہے۔ اوقات درویشانہ، درویشوں کی سی حالت، حیثیت<br />
اور بسات ۔<br />
ہم رہیں دیکھتے اور تری<br />
ی ہ اوقات کئے<br />
اور تو کیا کہیں اے شانہ ترا بات کئے )۳۸(خواجہ امین الدین ام ین<br />
بطورِ واحد اسم مونث استعمال ہوا ہے۔<br />
مصحفی<br />
کے ہاں بھی<br />
یہی اس کی<br />
اوقات کئے: حالت کرنا<br />
صورت ہے<br />
اوقات بسر خونِ جگر کھا کے کروں ہوں عالم سے جدا ہے مری اوقات<br />
کا عالم )۳۹( مصحف ی<br />
ع مر گزرنا:<br />
وقت گزرنا، وقت پاس ہونا۔ لفظ اوقات ، حالت اور حیثیت کے<br />
معنوں میں استعمال کیاہے ۔<br />
کس لطف سے ہوتی<br />
تھی<br />
اوقاتِ بسر م یری<br />
جب ہاتھ میں ساقی کے پیمانہ تھا اور میں تھا)۳۹<br />
کاشف<br />
اوقات بسر ہونا:گزارہ ہونا، جیسی<br />
اب غالب<br />
کے ہاں اس<br />
گزرنا تیسی<br />
لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />
شی(<br />
خ کاشف علی<br />
یغ ر کیا،خود مجھے، اور میں وہ ہوں کہ گرجی میں کبھی غور کروں<br />
نفرت مری اوقات سے ہے<br />
اوقات سے نفرت ہونا:واحد اسم مونث استعمال ہواہے ،ی<br />
حالت،
می(<br />
حیثیت ، وقعت ،وقار، آبرو، عزت ،معاشرتی پوزیشن وغیرہ ۔ غالب کے<br />
ہاں خالص دیسی حوالہ سے نظم ہوا ہے معنی، استعمال اور گرامری<br />
پوزیشن عربی سے دور کا بھی عالقہ نہیں رکھتی۔ اس لفظ کا زیادہ تر<br />
کم مائیگی اور کم حیثیت کا احساس دالنے کے لیے کیا جاتا ہے ۔<br />
بنیادی طور پر عربی لفظ ہے۔ عموماا اسالمی اصولوں کے باطل:<br />
خالف ہر بات کے لیے بوال جاتا ہے۔ جھوٹا، لغو اور بے بنیاد کے لیے<br />
استعمال میں آتا ہے۔ ا ردو میں عربی سے داخل ہوا ہے۔ ا ردو غزل اس<br />
لفظ کے استفادے سے محروم نہیں رہی۔ مثالا<br />
ورنہ جاتے یہ دوڑ ہم بھی<br />
میر<br />
غلط ، ب رے ، نامناسب ، اوچھے<br />
پھالنگ )۴١(<br />
نقرہ باطل تھا طور پر اپنے<br />
ہم ہیں تو اسے مٹار ہے ہیں )۴٢( اے ہستی تو کھی نچ نقشِ باطل<br />
قائم<br />
غلط ، بے بنی اد، جس سے نقصان کا احتمال ہو، غلط طرح، غلط روش<br />
دار پر کھینچا گی ا منصور اپنے ہاتھ سے<br />
حق کے آگے ہو فروغ ر شجاع الدی ن روح<br />
دعو ِی باطل کہاں)۴۳ حق کا متضاد ، جھوٹ<br />
فرد باطل ہے وہ جس پر کہ ترا دفترِ عشق می ں اے بادشہ کشور حسن<br />
صاد نہ ہو)۴۴( شاہ مظہر حق عشاق<br />
جعلی، فراڈ ، خود ساختہ، جو مستند نہ ہو، ناقابلِ اعتماد، بے حیثیت ،<br />
بے وقعت
اب غالب کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />
حسنِ آشفتگ<br />
باندھا<br />
بت:<br />
ِی<br />
جلوہ ہے عرضِ اعجاز دستِ موسی<br />
بہ سرِ دعوی ِ<br />
باطل<br />
انسانی تہذیب میں مجسمے بنانے کا بہت پہلے سے رواج چال آتا<br />
ہے۔ انسان نے اپنے پیاروں کی معدومی کی کمی کو اس انداز سے<br />
پورا کرنے کی کوشش کی۔ ان مجسموں سے پیار کیا اور انہیں احترام<br />
دیا۔ آتے وقتوں میں پیار، احترام اور عقیدت نے پوجا کی شکل اختیار<br />
کرلی۔ ماورائی قوتوں کے مجسمے بھی بنائے گئے۔ انہیں طاقت اور<br />
اختیار کا مظہر خیال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ سلسلہ صدیوں سے چال آتا<br />
ہے۔ کہیں دانستہ اور کہیں نادانستہ انہیں پوجیور تسلیم کیا گیا ہے۔<br />
کعبہ ایسے محترم مقام پر انہیں سجایا گیا۔ بت شکنی کے جرم میں<br />
حضرت ابراہیم کو دہکتی آگ میں پھینکا گیا۔ حضرت محمدﷺ کو<br />
ناقابلِ برداشت حد تک ستایا گیا۔بت سے انسان کے تعلق، محبت اور<br />
عقیدت کا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے ۔<br />
ہندو تہذیب میں آج بھی بت پرستی کا رجحان موجود ہے۔ ہیروز کے<br />
فوٹو غیر ہندوؤں کے ہاں بھی آویزاں ملتے ہیں۔ ان کی تصاویر کرنسی<br />
نوٹوں اور ڈاک ٹکٹوں پر دیکھنے کو ملتی ہیں۔جوان کی محبت اور<br />
احترام کا واضح اعتراف ہے ۔<br />
برصغیر میں بت پرستی مہاجر نہیں ہے لیکن بہت سے بت مہاجر<br />
ضرور ہیں۔ اسی طرح بت پرستی کے کچھ عناصر و اطوار بھی درآمد<br />
ہوئے ہیں یا کسی اور حوالہ سے رواج پا گئے ہیں۔ ان مہاجر عناصر
یات<br />
یست<br />
یگئ<br />
کی نشوونما کی یہاں بہت گنجائش تھی۔ بت پرستی کی نفی کرنے والے<br />
میں<br />
سطح پر کسی نہ کسی حوالہ سے بت پر عناصر بھی نفسی مبتال نظر آتے ہ یں۔<br />
لفظ بت کا خیام<br />
کے ہاں استعمال مالحظہ ہو<br />
یب زار شدم زبت پرستان کنشت تاچند زنم بروئے دری ا ہا حشت<br />
سطح دریا پر کب تک ڈھیلے مار کر چھینٹیں اڑاتا رہوں گا۔کنشت کے (<br />
(ان بت پرستوں سے عاجز ہوں<br />
لفظ "بت"فارسی سے ا ردو میں وارد ہوا ہے۔ ا ردو غزل نے اسے بہت<br />
سے غیر لغوی مفاہیم عطا کئے ہیں۔ اس کی جمع بھی دیسی طریقہ<br />
سے بنائی ہے۔ مثالا مرزا جعفر علی حسرت کے ہاں "بت"کا<br />
استعمال مالحظہ ہو<br />
ہوں چراغ صبح میں تیغ سے مت قتل کر تو اے ب ت پر فن مجھے<br />
ہے جنبشِ دامن مجھے حسرت<br />
بت، محبوب کے معنوں میں استعمال ہواہے جو اداؤں میں کمال رکھتا<br />
ہے<br />
یش ر طفلی میں پالیا ہے مردم چشم میں رم خوردہ بتوں کی شا ید<br />
انہیں آہوکا۔ محب<br />
)۴۵(<br />
بتوں جمع بت، محب<br />
نے بھی<br />
محبوب مراد لی ا ہے<br />
مصحفی کا کہنا ہے کہ ان کی شاعری میں تاثیران بتوں سے محبت کی<br />
وجہ سے ہے
توووں ہی شعرو سخن کا اگر بتوں کی تمنا سے دل مرا پھر جاے<br />
مرے مزا پھر جاے )۴۶( مصحف ی<br />
حسین لوگ، خوباں، ناز وادا والے خوبصورت محبوب جو شعرو سخن<br />
میں تاثیر کا سبب بنتے ہ یں<br />
بت کے مترادف لفظ صنم بھی بدیسی ہے۔ ا ردو غزل میں اس کا<br />
استعمال عام ہے<br />
اب کس طرح اطاعت ان پوجے سے اور پتھر ہوتے ہیں ی ہ صنم تو<br />
کی کروں خدایا )۴٧( میر<br />
سنگدل محبوب، ان سے جتنی محبت کرو جتنے ناز اٹھاؤ اتنے<br />
اتراتے اور سخت دل ہوجاتے ہ یں<br />
صنم:<br />
ہاتھوں سے اس صنم کے چھوٹے خدنگ خونی جس سے ہوا ہے دل<br />
پر عاشق کے زخم کاری سچل<br />
صنم:<br />
گھائل کرنے واال محبوب<br />
غالب<br />
)۴۸(<br />
کے ہاں لفظ بت کا استعمال مالحظہ ہو<br />
کس قدر خانہ ء آئینہ ہے ویراں غم عشاق نہ ہو سادگی آموزِ بتاں!<br />
مجھ سے<br />
ایک دوسری<br />
جگہ دونوں لفظوں کا ایک ساتھ استعمال کرتے ہ یں<br />
بتوں کی ہوا گر ایسی ہی خ و تو تمہیں کہو کہ گزارہ صنم پرستوں کا<br />
کی ونکر ہو
بت اور بت پرستی کے خالف نظریاتی فضا کیسی ہی کیوں نہ یرہ<br />
بتوں کی محبوبیت کسی نہ کسی حوالہ سے انسانی تہذیبوں میں<br />
محبوب و مرغوب رہی ہے ۔<br />
بساط:<br />
عربی<br />
اسم مونث، چادر، بستر، بچھونا، شطرنج کا کپڑا (<br />
۴۹ )<br />
ہو،<br />
بسات: ہندی مونث ، سرمایہ پونجی ، دھن، اسباب ، قوت، طاقت،بل،<br />
قابلیت، استعداد، حیثیت ، قدرو منزلت، وقعت)<br />
۵٠ )<br />
عربی کے "ط"سے اندارج ہونے والے بساط سے "ت"سے لکھے<br />
جانے والے ہندی بسات کا کوئی تعلق واسطہ نہیں اور نہ ہی عربی<br />
ہندی کے اختالط کی کوئی صورت ہے۔ معاملہ صرف اتنا ہے کہ ا ردو<br />
میں مکتوبی صورت عربی لفظ کی ہے جبکہ معنوی حوالہ ہندی لفظ کا<br />
ہے<br />
غالب نے دونوں لفظوں کے معنوں کو نظر انداز کر کے تہذیبی<br />
ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے الگ سے معنوں میں استعمال کیا<br />
ہے۔ تا ہم مکتوبی روپ عربی<br />
: ہے<br />
ہر گوشۂ بساط ہے ہیں بسکہ جوشِ بادہ سے شی شے اچھل رہے<br />
سر شی شہ باز کا<br />
جلوۂ گل واں بسا ِط یاں نفس کرتا تھا روشن شمع بزمِ بے خود ی<br />
صحبتِ احباب تھا<br />
بزم،نشت گاہ، بیٹھنے کی جگہ سے بساط کو مخصوص کر دیا گیا ہے۔<br />
اس طرح یہ لفظ نہ دیسی رہا نہ عربی، ایسی ہی صورت پہلے شعر
یعن<br />
میں نظر آتی<br />
تحری ر:<br />
ہے ۔<br />
تحریر، غالم کو آزاد کرنا ی اسے ح ر کا مرتبہ عطا کرنا۔<br />
بھاگے ہوئے غالم پکڑے جاتے تھے اور کوئی پروانہ پیش نہ کر<br />
سکتے تھے تو سزا پاتے تھے لیکن بتدریج تحریر کا کلمہ غالموں<br />
کے پروانہ آزادی کی بجائے صرف لکھنے کے معنوں میں مستعمل ہو<br />
)۵١( گیا۔ لکھنے کے حوالہ سے عربی میں چار الفاظ رائج ہ یں<br />
محض لمبائی<br />
س ط ر:<br />
سطور بنا کر لکھنا<br />
رقم:<br />
کے رخ کچھ لکھنا<br />
خط:<br />
ای سے لکھنا کہ لکھا ہوا واضح اور موٹا ہو<br />
ک ت ب :<br />
لکھائی ایسی<br />
جو اپنا مفہوم ادا کرنے می ں مکمل اور واضح ہو<br />
ا ردو کے لغت نگاریہ معنی درج کرتے ہیں: لکھنا، لونڈی آزاد کرنا،<br />
نقاشی کرنا، عبارتِ مضمون، لکھنے کا طریقہ ، رقعہ ، باریک خط جو<br />
تحریرپر بنائے جاتے ہیں )۵٢(دستاویز، رسید اور راہداری کے لیے<br />
بھی لفظ تحریر ہی بوال جاتا ہے ۔<br />
ا ردو غزل میں اور معنوں میں بھی یہ لفظ استعمال ہوتا آیاہے۔ اس لئے<br />
اب اسے عربی لفظ کہنا درست نہیں۔ چند مثالیں مال حظہ ہوں
یس ل میں اشک کے ہو درد دل کو کبھی تحری ر کروں حرف بہ حرف<br />
کشتی طوفان کاغذ )۵۳( چندا<br />
تحری ر کرنا:<br />
)کسی<br />
جذبے کی<br />
) کو لکھائی<br />
می ں النا<br />
اے مصحفی کرتا تھا رقم جب یہ غزل جنبش میں قلم تھا دمِ تحریر اثر<br />
کا )۵۴( مصحف ی<br />
دم تحری ر:<br />
لکھائی<br />
غالب<br />
کے دوران، لکھتے<br />
نے اسے مصوری<br />
وقت<br />
کے معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />
کاغذی ہے پیرہن ہر پیک ِر نقش فریادی ہے کس کی شوخ ِی تحری ر کا<br />
تصوی ر کا ہے<br />
جنازہ:<br />
مسلمانوں میں مردے کا غسل اور کفنا نے وغیرہ کے بعد اور<br />
دفنانے سے پہلے جنازہ پڑھاتے ہیں۔ یہ چار تکبیروں پر مشتمل ہوتا<br />
ہے اور فرض کفایہ ہے۔ اس میں حاضر میت کے لئے د عا کی جاتی<br />
ہے۔ یہ لفظ مسلمان تہذیب کا نمائندہ ہے اور مسلمانوں کے ساتھ<br />
برصغیر میں داخل ہوا۔ اردو شاعری میں اس اسالمی اصطالح کا<br />
مختلف مفاہیم میں استعمال ملتا ہے۔ مصحفی نے میت کو لے کر چلنے<br />
:کو جنازہ کہا ہے
نہ چلے جنازے کے ساتھ وے مرے دو قدم بھی تو ناز سے<br />
یوں ہی کہنے سننے سے خلق کے ، ذرا ہاتھ آکے لگا گئے<br />
)۵۵(مصحف ی<br />
میر محمد حسن فدوی نے میت اور میت کو اٹھا کر چلنے کو جنازہ کہا<br />
:ہے<br />
عاشق کا جنازہ ہے ذرا ہو ساتھ کہ حسرتِ دل مرحوم سے نکلے<br />
دھوم سے نکلے )۵۶(فدد ی<br />
شیخ محمد بخش رسا<br />
نے جنازہ سے میت معنی<br />
: یں مراد لیے ہ<br />
بن تیرے صنم میرا جنازہ نہیں<br />
اٹھتا )۵٧( رسا<br />
:غالب نے بھی میت کے معنوں میں نظم کی ا ہے<br />
اتنا تو کرم کر کہ ذرا ہاتھ لگا دے<br />
نہ کبھی جنازہ ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرقِ در یا<br />
اٹھتا نہ کہی ں مزار ہوتا<br />
کچھ بھی سہی یہ لفظ ا ردو شاعری میں اپنے مفاہیم اور استعماالت کے<br />
حوالہ سے اسالمی تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے۔ میت اور میت سے<br />
متعلقات کو واضح کرتا ہے ۔<br />
جنت:<br />
خالص عربی لفظ ہے اور اسالمی تہذیب و نظریات کا حامل کہا<br />
جاتاہے۔ نیک اور اچھے اعمال کے حامل اشخاص کو جنت اور جنت کا<br />
سودامیسر آ سکے گا۔یہ ہر قسم کے سامان عیش سے مزین ہو
گی۔وہاں ہر قسم کا سامانِ سکون دستیاب ہو گا۔کوئی دکھ غم اور<br />
پریشانی نہ ہو گی نیک لوگوں کو جنت میں ستر حوریں )جنت کی<br />
عورتیں(ملیں گی۔اس اللچ میں انسان برائی اور بدی سے دور رہتا<br />
ہے۔یہ لفظ عربی تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے اور ان کے فکری زاویوں<br />
کو نمایاں کرتا ہے۔یہ لفظ انسانی رویے اورفطرت کو بھی کھولتا ہے<br />
کہ وہ کتنا اللچی ہے کہ بغیر مفاد کے نیکی اور اچھائی کی طرف مائل<br />
نہیں ہوتا ۔اس کے مترادف الفاظ بہشت ،خلد، ارم اور فردوس بھی<br />
ا ردوشاعری میں استعمال ہوتے آئے ہیں۔یہ چاروں الفاظ مہاجر ہیں<br />
لیکن بعض مفاہیم اور استعماالت کے حوالے سے مہاجر نہیں<br />
:رہے۔ا ردو غزل می ں اس کااستعمال مال خطہ ہو<br />
ید رو کعبہ سے ،کلسا ؤں سے دور )۵۸(شکیب جنتِ فکر بالتی ہے<br />
جالل ی<br />
رعنائی فکر،سوچ کے خوبصورت زاویے،سوچ کی رنگارنگی ،حس ِن<br />
تخل یل<br />
کے اب غالب<br />
ہاں اس لفظ کا استعمال دی<br />
: کھئے<br />
دل کے خوش رکھنے کو غالب ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لی کن<br />
یہ خی ال اچھا ہے<br />
غالب نے مرنے کے بعد اچھے اعمال کے صلہ میں ملنے والی جنت<br />
)اجر(کو باندھا ہے<br />
چاالک:<br />
ا س لفظ کو فارسی<br />
خیال کیا جاتا ہے۔<br />
فارسی<br />
میں اس کے معنی چست
یول<br />
اور مستعد کے ہیں۔یہ لفظ ا ردو میں فارسی کے حوالے سے داخل نہیں<br />
ہو ا اور نہ ہی فارسی مفاہیم کے ساتھ ا ردو میں استعمال ہوتا ہے<br />
۔ڈاکٹر سہیل بخاری اسے چال اور اک کا مرکب بتاتے ہیں)۵۹(چال چلن<br />
،معروف ا ردو محاورہ ہے۔ چال فریب دغا داؤ پیچ، شطرنج کے مہرے<br />
کو حرکت دینا، تاش کا پتہ کھیلنا، شرینتر وغیرہ معنوں میں استعمال<br />
ہوتا ہے۔ مثالا<br />
اے مان بھری چنچل تجھ چال کی قیمت سوں دل نئی ں ہے مرا واقف<br />
ٹک بھاؤ بتاتی جا)۶٠(<br />
چال :<br />
انداز، طور ،ناز نخرا، چلنے کا انداز<br />
شہہ پا کے غیر ہم سے اڑ کر چال چلتے دیتا نہیں جوہم کو ت و، شوخ<br />
بے وفا ،رخ)۶١( آفتاب<br />
چال چلنا معروف اردومحاورہ ہے۔ شعر میں فریب دھوکہ،سازش جس<br />
سے اذیت دکھ یا نقصان ہوکے معنی میں استعمال ہواہے۔حال چال ۔چال<br />
باز چال بازی، چال مستانی ،غضب کی چال وغیرہ ایسے مرکبات عام<br />
پڑھنے سننے کو ملتے ہیں۔ ان کے باطن میں چال کی فارسی روایت<br />
موجودنہیں ۔ چاالک استعمال اور مفہومی حوالہ سے دیسی لفظ<br />
ہے۔اسے اس کی مکتوبی صورت کے حوالہ سے بدیسی سمجھ لیا<br />
گیاہے۔فارسی میں چاالک کسی جانور یا آدمی کے چاک و چوبند سے<br />
عالقہ رکھتا ہے۔ا سی حوالہ سے اس کا بدیسی تہذیبی حوالہ سامنے آتا<br />
ہے۔دیسی لفظ چاالک میں عیاری ومکاری وغیرہ کے عناصر موجود
بی ن(<br />
رہتے ہیں۔پنجابی میں اس کا مترادف’’ کچھرا‘‘<br />
ہے ۔<br />
غالب کے ہاں یہ لفظ مزاج آشنا ہوشیار جسے آگہی حاصل ہو گئی ہو<br />
:کے معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />
رسوا گوہوئے آوارگی سے ہم بارے طبعیتوں کے تو چاالک ہوگئ ے<br />
چرخ کو فارسی لفظ کہا جاتا ہے فارسی میں اس کے معنی چرخ:<br />
آسمان،پہیا،سائیکل،گاڑی،دور، قسمت، گریبان ،کمان ،چرخ کا اصل<br />
دیسی روپ "چرکھ" ہے۔ " چرکھا"اسی سے ترکیب پایا ہے لیکن اس<br />
کا تعلق فارسی لفظ چرخ سے نہیں۔ا ردو غزل میں زیادہ تر بال، دکھ،<br />
مصیبت ،ایذا پہنچانے واال وغیرہ معنوں میں استعمال کیا جا تا<br />
ہے۔)۶٢(گویا اس لفظ کا دیسی کلچر،فارسی کلچر سے قطعی مختلف<br />
ہے۔خواجہ حسن ہللا بیان نے دکھ دینے واال ساتھی کے معنوں میں نظم<br />
:کی ا ہے<br />
ہو چرخ تو بھی اس ستم ایجاد کی طرف کافی ہے یا س اس دل ناشاد<br />
کی طرف)۶۳ ا<br />
چرخ بمعنی<br />
آسمان جو اس ستم ایجاد کا دکھ دینے میں ساتھ دیتا<br />
:انیس نے نکال باہر کرنے واال کے معنوں می ں برتا ہے<br />
ہے ۔<br />
سیاہ بختوں کو یوں باغ سے نکال اے چرخ کہ چارپھول تو دامن میں<br />
ہوں سیر کی طرح)۶۴( ان یس<br />
غالب کے ہاں فتنہ پردازاور مصیبت والی بال کے معنوں میں استعمال<br />
:کی ا ہوا ہے<br />
وہ آئیں گے مرے گھر وعدہ کیسا دیکھنا نئے فتنوں میں اب چرخ کہن
یگئ<br />
کی آزمائش ہے<br />
حور:<br />
عربی اسم مونث حواء کی جمع ۔ا ردو میں واحد استعمال ہوتا ہے<br />
اور اس کی جمع حوریں،حوروں اور حوراں مستعمل ہی ں مثالا<br />
اڑاتے مکھی ہیں انوکے اوپر)۶۵( حوراں فاطمہ گرد بیٹھی ہو کر<br />
اسماعیل الہور ی<br />
حوروں پہ مر رہا ہے یہ شہوت کب حق پرست ،زاہد جنت پرست ہے<br />
پرست ہے)۶۶( ذوق<br />
اس لفظ کے عربی<br />
نہ ہونے کی<br />
چار وجوہ موجود ہ<br />
: یں<br />
اول:<br />
ذوق<br />
کے ہاں جنت والی<br />
حوریں مراد لی<br />
ہیں تا ہم د یسی<br />
طریقہ سے جمع الجمع بنا کر استعمال میں الئے ہیں۔عربی میں زمینی<br />
عورت کے لئے لفظ"حور"مستعمل نہیں۔بطورتشبیہ یا مجازاا استعمال<br />
ہوتا ہو تواس کے لئے قرآنی نظریہ واضح طور پر موجود<br />
ہے۔ح ورمقصورت فی الخیام)۶٧( جنت کی عورتیں جو خیموں میں<br />
پوشیدہ ہیں! سورگ کی عورتوں کے لئے افسر ا/اپسرا لفظ استعمال<br />
ہوتے ہ یں۔<br />
دوم:<br />
ا ردو میں خوبصورتی کے اظہار کے لئے اس لفظ کا بطور<br />
:مذکربھی استعمال ہوتا ہے
میر(<br />
تھا وہ تو رشکِ حورِ بہشتی ہمیں میں میر سمجھے نہ ہم تو فہم کا<br />
اپنی قصور تھا)۶۸<br />
سوئم:<br />
ٍ<br />
زمینی حور مستور نہیں، دیکھی بھالی ہے۔ ا س کا وجود پوشیدہ<br />
: یں نہ<br />
نے موئے پری ہے ایسے سر مشک کا تیرا ہے تو کافور کی گردن<br />
نہ یہ حور کی مصحف ی<br />
گردن )۶۹(<br />
چہارم:<br />
ا ردو میں حور نہایت ہی خوبصورت عورت کے لیے استعمال ہوتا<br />
:ہے<br />
حور و پری کا جائے دم منہ سے نقاب دے جو مرا مہ جبی ں الٹ<br />
اے ہم نشیں الٹ )٧٠( اللہ چنی الل حر یف<br />
ہندی میں و ر بمعنی بڑا ، اعلی ، سب سے اچھا، دلہا: )٧١( سنسکرت<br />
میں و ر ، ب ر بمعنی سب سے اچھا، منتخب، بہتر ، خواہش کے<br />
مطابق)٧٢( بولتے ہیں۔عربی کے زیرِ اثر "ح"کی آواز داخل ہو گئی<br />
ہے اور اسے عربی سمجھ لیا گیا ہے۔ قرآن حواء کو مستور قرار دیتا<br />
ہے۔ عربی کلچر/ تعلق کے سبب برصغیر کی عورتیں بھی پردہ میں<br />
رہتی ہیں۔ اس عنصر کے زیر اثر عورت کے لیے حور کا لفظ استعمال<br />
میں آگیااور اس پر بہشتی حوروں کی خوبیاں کا اطالق کر دیا گیا۔<br />
گویاو رْ ، و ر اورب رْ اس لفظ کی ترکیب و تشکیل کا موجب بنے۔ ور ، و ْر
یق<br />
پر "ح"بڑھا دیں یہ لفظ حور بن جائے گا۔ان حقائق کے حوالہ سے کہا<br />
جا سکتا ہے "حور"ہندی عربی کلچر کے اختالط کا بہترین نمونہ ہے۔<br />
اب اس لفظ کو ا ردو سمجھنا چاہ یے۔<br />
:غالب کے ہاں حور زمینی معشوق کے لی ے )واحد( استعمال ہوا ہے<br />
کس رعونت سے وہ میں جو کہتا ہوں کہ ہم لیں گے قیامت میں تمہ یں<br />
کہتے ہیں کہ ہم حور نہ یں<br />
:اس شعر میں دو نظریے دیے ہ یں<br />
امت مینیہی<br />
زمینی<br />
خانقاہ:<br />
عورتیں بطور حور ملیں گ ی<br />
عورتوں کے مقابل جنت کی<br />
ا()<br />
حوریں کم تر ہوں گ ی<br />
ب()<br />
خان ، بادشاہ، ملک ۔ قاہ، متبادل الحقہ گاہ۔ بادشاہ/ملک کی اقامت<br />
گاہ۔ لفظ اور الحقہ بدیسی ہیں۔ خانقہ بھی لکھنے میں آتا ہے۔ لفظ<br />
خانقاہ اسالمی تصوف سے وابستہ ہے۔ مشائخ کی اقامت گاہوں کے<br />
لئے یہ لفظ مستعمل چال آتا ہے۔ خانقاہوں میں مشائخ نے بہت پہلے<br />
سے رشدوہدایت کا سلسلہ جاری رکھا ہواہے۔ خانقاہوں کی اپنی روایات<br />
اور اصول چلے آتے ہیں۔ ا ردو غزل میں اس لفظ کا استعمال ہوتا رہا<br />
ہے۔ مثالا میر صاحب کے ہاں اس کا استعمال دیکھ یں۔<br />
بہتوں کے خرقے چاک نکال تھا آستین سے کل مبغچے کا ہاتھ<br />
ہوئے خانقاہ میں )٧۳( میر<br />
یہاں اپنے حقیقی معنوں میں نظم ہوا ہے۔ غالب کے ہاں بھی اصل<br />
:معنوں می ں استعمال ہوا ہے
یائ<br />
مسجد ہو، مدرسہ ہو ، جب میکدہ چھٹا تو پھر اب کیا جگہ کی قید<br />
کوئی خانقاہ ہو<br />
خدا:<br />
یہ لفظ فارسی سے ا ردو میں داخل ہوا ہے اور ہللا کا مترادف<br />
سمجھا جاتا ہے۔ حضرت عیسی ابنِ مریم کے نام سے پہلے عیس<br />
لوگ "خداوند"کا سابقہ جوڑ دیتے ہیں۔" خدا حافظ" باقاعدہ ا ردو<br />
محاورہ ہے۔ اس محاورہ سے متعلق ادھر پانچ سات سال پہلے راقم کی<br />
اہل علم کے ساتھ گفتگو چلی۔ لفظ خدا جناب عیسی کی طرف توجہ لے<br />
جاتا ہے۔ ہللا کا شکر ہے کہ کچھ حلقوں میں اب "ہللا حافظ"بوال جانے<br />
لگا ہے۔ ہللا حافظ ، ہر حوالہ سے فصیح و بلیغ ہے ۔<br />
:حافظ کے ہاں لفظ "خدا"کااستعمال مالحظہ ہو<br />
تا ببوسم ، ہمچو گردون خاکِ ایوان ای شہنشاہ بلند اختر خدارا ہمت ی<br />
شما حافظ<br />
ے بادشاہوں کے بادشاہ بلند پایہ خدا کے لیے توجہ کرتا کہ چوم لیں<br />
مانند آسمان کے خاک تمہارے ایوان کی" (<br />
ا "<br />
٧۴ )<br />
:ا ردوشاعری می ں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />
نہ دیتا جلوہ ہستی کا خدا قدم گر درمی اں ہوتا نہ اس محبوبِ عالم کا<br />
اپنی خدائی می ر نواب موزوں<br />
کو )٧۵(<br />
:خدا، ہللا کے معنوں مترادف استعمال ہو ا ہے<br />
خدا پناہ دے جس طر ف کو یہ چلے ہی ہیں کئی محبوب بن بنا کر آج<br />
دھاڑا جائے )٧۶( حید ر شاہ حی در
:خدا پناہ دے ، خدا کی پناہ، عام بوال جانے واال محاورہ ہے<br />
خدا کرے کہ مرا جلد نامہ جوابِ نامہ تو کب بھی جتا ہے وہ بتِ شوخ<br />
برآوئے )٧٧( جہاں دار<br />
پرخداجانے کہ وہ ہرزہ دل وہیں ہووے گا می را وہ جہاں ہووے گا<br />
کہاں ہووے گا)٧۸( قائم<br />
: خداجانے اورخداکرے عام بولے جانے واال اردو محاورے ہ یں<br />
درج باال تمام اشعار میں لفظ خدا، ہللا کے مترادف نظم ہوا ہے۔غالب<br />
کے ہاں بھی یہ لفظ استعمال ہوا ہے اور مختلف نوعیت کے محاورے<br />
تشکیل پائے ہیں۔ مثالا<br />
زندگی اپنی اس شکل سے گزری غالب ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا<br />
(رکھتے تھے )خدا رکھنا<br />
کبھی ہم ا ن کو کبھی اپنے وہ آئیں گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہے<br />
گھر کو دیکھتے ہیں )خدا کی<br />
) قدرت<br />
تم خداوند کہالؤ خدا اور تم ہو بت پھر تمہیں پندار خدائی کی وں ہے<br />
(سہی )خداوند کہالنا<br />
:اس شعر می ں ہللا کے سوا لفظ خدا کااستعمال ہوا ہے<br />
خرچ:<br />
لفظ "خرچ"کو عموماا عربی "خرج"خیال کیا جاتا ہے۔ ا ردو<br />
میں"ج"کا تبادل "چ"نہیں رہا۔ دوسرا خرچ ہر قسم کے نکلنے اور<br />
نکالنے سے متعلق رہا ہے۔ خرچ ا ردو میں رقم تصرف کرنے سے
متعلق ہے۔ خرچ ، قتل ہو جانے سے بھی جڑ گیا ہے۔ عموماا سننے<br />
میں آتا ہے "وہ میرے ہاتھوں ضرور خرچ ہو جائے گا"یہاں"خرچ"کو<br />
قتل کرنے کے معنوں میں استعمال کیا گیا ہے۔ خرچ کا "کھرچ "تلفظ<br />
سننے میں آتا ہے۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ عربی کے زیر اثر کھ کی<br />
جگہ خ رکھ دیا گیا ہے۔ خرچ ، خرج کی بگڑی ہوئی شکل نہیں ہے۔<br />
اسی سے خرچہ ترکیب پایا ہے۔ ا ردو غزل میں خرچ کو خرج کے<br />
مفہوم میں کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ مثالا<br />
)٧۹<br />
خرچ اپنا کہاں سے اٹھتا ہے ( جمع رکھتے نہیں، نہی ں معلوم<br />
مصحف ی<br />
خرچ اٹھنا: مصارف، ضروریات پر صرف ہونے والی رقم<br />
رنڈی سے تمہیں حیلہ حوالہ اے جان مرا خرچ ہے تنخواہ پہ رکھا<br />
نہیں رہتا )۸٠( جان<br />
:غالب نے حاجت ، ضرورت وغیرہ کے معنوں میں نظم کی ا ہے<br />
مری نگاہ میں ہے جمع و نہ کہہ کہ گری ہ بہ مقدورِ حسرت دل ہے<br />
خرچ دری اکا<br />
خستہ:<br />
یہ لفظ فارسی میں زخمی ، گھائل ، بیمار )وغیرہ( کے لیے<br />
استعمال ہوتا ہے۔ مثالا<br />
)۸١(<br />
:خیام کا ی ہ شعر مالحظہ ہو<br />
دل خستہء روز گار و آشفتہ مدام مائی م دراو فتادہ چو مرغ بہ دام<br />
خی ام
یوہ یگئ<br />
یہاں ایسے پھنسے ہیں جیسے جال میں شکار پھنس جائے۔ دنیا<br />
سے دل زخمی اور ہمیشہ پریشان( (<br />
ہم (<br />
۸٢ )<br />
ا ردو میں "خستہ"کے لئے مفاہیم کے حوالہ سے یہ رویہ نہیں ملتا۔<br />
:اس ضمن میں چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />
خراب و خستہ و حیران و میں ایک روز چال جاے تھا بی ابان کو<br />
ناتواں تنہا )۸۳( حاتم<br />
حالت ظاہری کے لیے استعمال میں آیا ہے پھٹے کپڑے، بال بکھرے ،<br />
برہنہ پا وغی رہ<br />
کہ آج آتی ہے آواز نوحہ خبرتو لیجو کوئی خستہ مر گیا تو نہ ہو<br />
زنداں سے )۸۴( مصحف ی<br />
ب راحال، پریشانی<br />
کی<br />
حالت، دکھ اور تکلیف کے سبب جو ٹوٹ گی ا ہو<br />
کوئی صابر کوئی عشق کا مجنوں کہے، کوئی خستہ محزوں کہے<br />
ہاموں کہے، کوئی کچھ کہے کوئی کچھ کہے)۸۵( صابر<br />
عشق کی<br />
اب غالب<br />
وجہ سے پریشان حال ی<br />
معنوی کا بھی<br />
چلن مالحظہ فرمال<br />
: یں<br />
اٹھائے کیونکہ یہ رنجو ِر اگرچہ پھینک دیا تم نے دور سے لی کن<br />
خستہ تن تک یہ<br />
خستہ درحقیقت کھستہ کا روپ ہے۔ کھ کی جگہ خ کی آواز رکھ دی<br />
ہے۔معنی رہنے دیے ہیں۔ کھستہ کے معنی بھر بھرا پن ،<br />
جیسے کھستہ بسکٹ۔ خستہ بری اور نازک حالت کو بھی ظاہر کرتا
یآت<br />
یوہ<br />
۔١<br />
ہے۔ جس میں مفلسی، زمانے کی تلخی ، پریشانی، ضروریات کی عدم<br />
فراہمی، مقدمہ بازی میں حالت، معاشی تنگی وغیرہ شامل ہ یں۔<br />
خط:<br />
عربی میں خط سے مراد الئین، لکیر، سطر، لکھائی، کتابت،<br />
خوش نویسی لیتے ہیں جبکہ فارسی میں ابروا ورلبوں پر سبزہ معنی<br />
لئے جاتے ہیں۔ان دونوں زبانوں کے برعکس اردو میں نامہ، چھٹی<br />
۔داڑھی کا ٹھپ کے لیے تلفظ "کھت"سننے کو ملتا ہے۔ عربی کے<br />
زیرِ اثر مکتوبی تبدیلی کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ دوسرا کھ کی<br />
تبادل آواز"خ" چلی ہے۔ صرف مکتوبی تبدیلی ہوئی ہے معنی<br />
رہے ہیں۔ داڑھی کے خط )کھت( کے حوالہ سے چار سماجی امور<br />
سامنے آتے ہ<br />
: یں<br />
چہرے کی خاص وضع قطع<br />
مسجد کلچرا جاگر ہوتا ہے ٢۔<br />
انسانی جمالیات اور مخصوص فکر ی حوالے واضح ہوتے ہ یں ۳۔<br />
حمام کلچر"کھلتا ہے" ۔۴<br />
عربی مفاہیم لکھنے پڑھنے جبکہ فارسی شاہد پرستی کی طرف لے<br />
:جاتے ہیں۔ ا ردو غزل سے چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />
پردوں میں جسم کے تھی مرے ہےئتِ فلک یاں تک کہ تارِ اشک خ ِط<br />
مستقیم تھا )۸۶( مصحف ی<br />
یک ا جانے لکھ دیا اسے خط پڑھ کے اور بھی وہ ہوا پیچ و تاب م یں<br />
کیا اضطراب می ں ذوق
یم<br />
دیکھتے ہی خط چالیوں شاہ حسن جس طرح معذور ہو عامل پھرا<br />
)۸٧( سودا<br />
تینوں اشعار میں خط مختلف معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ استعماالت کا<br />
ڈھنگ بھی قطعی الگ سے ہے۔ اب غالب کے ہاں لفظ" خط"کا استعمال<br />
:مالحظہ ہو<br />
ں جانتا ہوں جو وہ قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں<br />
لکھیں گے جواب م یں<br />
معنوی ب عد تو ہے ہی خط کے استعمال کا محاورہ بھی دیسی ہے۔ خط<br />
پڑھنا ، خط نکلنا، خط آنا ، ا ردو کا اپنا انداز تکلم ہے۔ لہذا خط کو کھت<br />
اور پ تر کا مترادف سمجھنا زیادہ مناسب لگتا ہے ۔<br />
خندہ:<br />
فارسی میں"خندہ"ہنسی کے لیے مخصوص ہے۔ یہ لفظ اپنی اصل<br />
میں"کھندہ"ہے۔ کھند کا مادہ "کھنڈ" ہے۔ ڈ کو د میں بدل کر کھنڈ بنا<br />
دیاگیا ۔ اگرچہ کھند بھی مٹھاس سے متعلق ہے۔ معنوی اختالف تو ہے<br />
ہی استعمال بھی بدیسی نہیں مثالا حاتم کا یہ شعر دی کھئے<br />
اس انجمن میں میں لب حسرت کو خندہ، کو تبسم وکو فرصتِ سخن<br />
گزیدہ ہوں )۸۸( حاتم<br />
پہلے مصرعے میں خندہ اورتبسم الگ سے آئے ہیں۔ اس کا مطلب ہوا<br />
خندہ اور ہنسی کا باہمی کوئی تعلق نہیں۔ اگرچہ خندہ، تبسم اور سخن<br />
لب سے متعلق ہیں۔ گویا یہ تینوں لب کے الگ سے شیڈز ہیں۔ اب<br />
غالب کو دیکھئے ۔
یعن<br />
ہر خندہ کہ نکلے ہے وہاں سے جوں غنچہ و بالِ دل ہے غافل<br />
خندہ، لب سے متعلق ضرور ہے لیکن لب تک محدود نہیں "کہ نکلے<br />
ہے"ظاہر کر رہاہے خندہ کا لب کی دنیا سے باہر بھی کوئی تعلق ہے ۔<br />
د الل:<br />
فارسی میں د الل کے معنی میانچی، رہنما، خریدوفروخت میں<br />
کمیشن لے کر کام کرنے واال جبکہ دِالل کے معنی کرشمہ نازواداہیں۔<br />
اس لفظ کو بدیسی شمار کیا جاتا ہے۔ اس لفظ کا ماخذ د ل ہے۔ د ال<br />
اِسی کا روپ ہے۔ برصغیر میں عورتیں پیش کر کے کمائی کرنے والے<br />
کو د ال کہا جاتا ہے۔اس کمائی میں سے اس کے حصہ کو "داللی"کا نام<br />
دیا جاتا ہے ۔<br />
)۸۹(<br />
د الل سے مراد د ال النے واال ی دالنے واال۔ پنجابی میں ایک لفط "و<br />
چوال "بوال جاتاہے بمعنی وچ کا رال، درمیان واال، فریقین میں رابطے<br />
کا ذریعہ ۔ وچولے کو رشتے کرانے والے تک محدود کر دیا گیا ہے۔<br />
د الل کو کمشن ایجنٹ کہہ کر پکارا جانے لگا ہے۔ اس کے معاوضے کو<br />
کمشن کا نام دے دیا گیا ہے۔ د الل کو سودا کرانے بھی واال کہا جاسکتا<br />
ہے۔ د الل عام بول چال کا لفظ رہا ہے۔ اس میں اب بدیسی ہونے کی<br />
بوخو نہیں رہی ہے۔یہاں زیر اور زبر ، دونوں سے سننے میں آتا ہے۔<br />
:خی ام کے ہاں اس لفظ کا استعمال مالحظہ ہو<br />
دالل قضا، برای گائش بہ فروخت مقراض اجل، طناب عمرش بہ بر ید<br />
موت کی قینچی نے زندگی کی طنابیں کاٹ دیں۔ موت کے دالل نے بال (<br />
(قیمت فروخت کر دیا۔ ترجمہ میر مرتضی حسی ن فاضل
: یآت<br />
غالب کے ہاں اس کا استعمال دیکھیں۔ فارسی لفظ د الل کی ب و تک نہیں<br />
دلِ خریدار ذوقِ رسوائ ی چشمِ د الل جنسِ رسوائ ی<br />
دوزخ:<br />
یہ لفظ اسالمی تعلیمات کے حوالہ سے ا ردو میں داخل ہوا ہے۔ کہا<br />
جاتا ہے ، بدکار اور اعمالِ بد کے حامل اشخاص کو اس میں ڈاال جائے<br />
گا۔ عربی میں جہنم استعمال میں آتاہے۔ دوزخ بدترین جگہ ہے جہاں<br />
دہکتی ہوئی آگ اور کھولتا ہوا پانی ہو گا۔انسان پتھر وغیرہ اس کا<br />
ایندھن ہوں گے۔ جب بھی اس سے پوچھا جائے گا بس یا اور تو یہ’’<br />
ھل من مزید‘‘ کہتی سنائی دے گ ی۔<br />
انسانی معاشرے میں سکون ، امن، توازن اورخیر کی فضا پیدا کرنے<br />
کے لیے اور بے انصافی کو روکنے کے لیے اس بدترین جگہ کا خوف<br />
دالیا جاتاہے۔ اس لفظ کا ا ردو میں حقیقی اور غیر حقیقی معنوں میں<br />
استعمال پڑھنے کو ملتا ہے۔ غیر حقیقی معنوں میں تنگی، سختی،<br />
پریشانی، دکھ ، درد، مصیبت وغیرہ کا اظہار ملتا ہے۔غیر حقیقی معنوں<br />
کے حوالہ سے اسے مہاجر کہنا درست نہیں۔ میر صاحب کے ہاں<br />
: کھئے دی<br />
کون سا اشک منبع طوفاں آہ میں کب کی کہ سرمایہ دوزخ نہ ہوئ ی<br />
نہ ہوا<br />
آہ کی شدت تلخی اور گرمی کو لفظ "دوزخ "کے حوالہ سے ظاہر کیا<br />
گیا ہے۔ اب غالب کے ہاں استعمال دی<br />
: کھئے
طاعت میں تار ہے نہ مے وانگیں کی الگ دوزخ میں ڈال دو کوئی لے<br />
کر بہشت کو<br />
حقیقی معنوں میں نظم ہوا ہے اور انداز خالص ناصحانہ ہو گیا ہے۔<br />
مالحظہ فرمائ یں۔<br />
یس ر کے واسطے تھوڑی کیوں نہ فردوس کو دوزخ میں ماللیں ی ارب<br />
فضا اور سہ ی<br />
انداز بدل گیا ہے۔ اس میں انسان کے ظرف، استعداد، تنوع پسندی<br />
وغیرہ کو واضح کیا گیا ہے۔ دوسرااس آمیزے سے اعتدال پیدا ہوجائے<br />
۔ اسی طرح حد سے بڑی تکلیف یا حد سے بڑھا سکھ اعتدال پر آکر<br />
انسان کو جامد نہیں ہونے دے گا۔فطرتاا انسان متحرک رہ کر ہی<br />
آسودگی محسوس کرتا ہے ۔<br />
رخصت:<br />
یہ لفظ فارسی میں آسانی ، ارزانی، استواری اور لچکدار کے معنوں<br />
میں لیا جاتا ہے۔ ا ردو میں چھٹی ، اجازت، ودع کرنا روانگی وغیرہ<br />
کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ فارسی مفاہیم ایک خوبصورت<br />
معاشرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ا ردو مفاہیم کے حوالہ سے یہ لفظ اب<br />
مہاجر نہیں رہا۔ حاتم کے ہاں اس کا استعمال مالحظہ ہو<br />
تم سے اب اے دوستاں رخصت ہوے جاتے ہی ں ہم<br />
اس کے کوچے میں گئے پھر گھر کو کب آتے ہیں ہم )۹٠(<br />
رخصت ہونا ، ودع ہونا، چل دی نا<br />
غالب<br />
دیکھئے کس کروٹ بیٹھتے ہ<br />
: یں<br />
حاتم
یت<br />
یخت<br />
رے چہرے سے ہو ظاہر غم<br />
پنہاں می را<br />
، بکھری<br />
رخصتِ نالہ مجھے دے کہ مبادا ظالم<br />
فارسی میں گری ہوئی ہوئی چیز کے معنوں میں ری ختہ:<br />
استعمال ہوتاہے۔ ا ردو میں زبان، ا ردو شاعری ، ا ردو غزل کے اشعار،<br />
ری صنفِ شعر کے لیے استعمال ہوتاہے۔ ا ردو میں اس کے لغوی<br />
معنی کچ اور مسالہ کے ہیں۔ اس کا اصل روپ "ریکھتا"ہے۔ ریکھ<br />
فاصلہ اور دراڑکے معنی بھی رکھتا ہے۔ فارسی لفظ ریختہ کو دیسی<br />
مفاہیم کے ساتھ استعمال کیا جانے لگاہے۔ ا ردو استعمال کی چند مثالیں<br />
:مالحظہ ہوں<br />
درریختہ د ر دیختہ ،ہم سعدی طرح انگیحتہ، شہدوشکر آمی ختہ<br />
شعر ہے ہم گیت ہے )۹١( سعد ی<br />
سعدی<br />
کے ہاں شعرو گیت کے معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />
عمر گذری ریختہ چھوٹاگیا )۹٢( میر میر کس کو اب دماغِ گفتگو<br />
میر<br />
غالب<br />
صاحب نے ریختہ کو ا ردو غزل کے معنوں میں استعمال کیا ہ ے<br />
نے بھی<br />
اسے ا ردو غزل کے معنوں میں لی ا ہے<br />
گفتہء غالب ایک بار یہ جو کہے کہ ریختہ کیونکہ ہو رشکِ فارس ی<br />
پڑھ کے ا سے سنا کہ ی وں<br />
زکوۃ :<br />
اسالم کی شرعی کٹوتی کو زکوۃ کہا جاتا ہے۔ اسالم میں حالل مال<br />
میں سے ڈھائی فیصد ساالنہ غریبوں اور حقداروں میں تقسیم کیا جاتا<br />
ہے اور یہ ایمان کا باقاعدہ رکن ہے۔ یہ لفظ عربی سے اسالم کے
حوالہ سے، ا ردو میں داخل ہوا۔ ا ردو والوں نے اس کے معنی بھی<br />
:تبدیل کر دیئے ہیں۔ تا ہم واجب ہونے کا الزمہ برقرار نظر آتاہے<br />
بے نوا<br />
ہوں زکوۃ<br />
حسن کی<br />
دے اومیاں مالدار کی<br />
صورت بے نوا<br />
چراغِ خانہء درویش ہر کا زکواتِ حسن دے اے جلوۂ بی نش کہ مہرآسا<br />
سرگدائی غالب<br />
کا )۹۳(<br />
ان اشعار میں زکوات بمعنی<br />
سیر: سی ر:<br />
بوسہ نظم ہوا ہے ۔<br />
لفظ سیر عربی سے ا ردو میں داخل ہوا ہے لیکن معنوی اختالف<br />
اور استعمالی سلیقے نے اسے عربی نہیں رہنے دیا۔ عربی میں اس<br />
کے معنی حال، روش، طرزِ عمل، چلن ، روانگی، رفتار، ترقی وغیرہ<br />
ہیں۔ ا ردو میں جو تشنہ نہ ہو، پ ر ، قدر دان، صاحبِ حیثیت، مطالعہ،<br />
تفریح وغیرہ معنوں میں استعمال ہوتاہے۔ اس ضمن میں چند مثالیں<br />
:مالحظہ ہوں<br />
ہوا ہے کوہ و صحرا جا بجا سبز میاں چل سی ر کرابرو ہوا ہے<br />
)۹۴( حاتم<br />
تفریح ، تفریح کی<br />
غرض سے چلنا پھرنا<br />
یہ شیشہ بیچنا ہے کسی مظہر چھپا کے رکھ دلِ نازک سیر کے تئ یں<br />
میرزا کے ہاتھ )۹۵( مظہر<br />
دیدار، زیارت ، محبوب کے کوچے می ں آنا جانا<br />
بدگماں بھائی سے اپنے، وہ لگی کہنے کہ ایسا ہے یہ بھڑوانیم س یر
یالن<br />
ی’’<br />
میر(<br />
ہو لگے گرمجھ کو دیر )۹۶( نوا<br />
شکی<br />
مزاج، ناشکرا، اعتماد نہ کرنے واال ،وہم ی<br />
یس ر کر تو بھی یہ درہمی حال کی ہے سارے مرے دیواں م یں<br />
مجموعہ پریشانی<br />
کا ( ۹٧<br />
‘‘<br />
:مطالعہ ،لطف اندوزی،حظ اٹھانا ،مختلف ذریعہ سے مطالعہ لطف لی نا<br />
غالب نے تفریح کر کے سیر سپاٹے سے لطف اندوزی کے معنوں میں<br />
:نظم کی ا ہے<br />
کیوں نہ فردوس کو دوزخ میں ماللیں یا رب سیر کے واسطے تھوڑی<br />
سی فضا اور سہ ی<br />
پنجابی میں سیر کے سیل بولتے ہیں ۔گھومنے پھرنے والے اور موڈ<br />
موج والے کے لئے سی بولتے ہ یں<br />
باغ و بہار"کا یہ جملہ مال خطہ ہوں:"قدم قدم سیر کرتے ہوئے چلے "<br />
جاتے تھے")<br />
۹۸ )<br />
درج باال معر وضات کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ سیر ا ردو میں<br />
مہاجر نہیں رہا اس نے ا ردو کا معنوی سلیقہ اختیار کرلیا ہے۔دوسرا<br />
سیل کی ل،س میں بدل گئی ہو بعید از قیاس نہیں ۔اگر یہ لفظ پہلے سے<br />
سیر ہے تو عر بی لفظ سیر سے اس کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے ۔<br />
شادی :<br />
شادی شاد پر کی بڑھوتی سے ترکیب پایا ہے جس کے<br />
معانی خوش و خرم کے ہیں۔اس حوالہ سے خوشی کی تخصیص ممکن
یعن<br />
یآت<br />
یآئ<br />
میر(<br />
نہیں ۔خوشی کسی قسم کی بھی ہو سکتی ہے۔ا ردو میں یہ لفظ شادی<br />
بیاہ کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ ان معنوں میں یہ لفظ مہاجر نہیں<br />
:ہے ۔ مثالا ہدایت کا ی ہ شعر مال خط ہو<br />
دیدہ عالم کا کوئی دم کیجئے کس کی شادی و کس کا غم کیجیے)۹۹(<br />
ہدایت ہللا ہدا یت<br />
:غالب کے ہاں بھی قریباا اِن ہی معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />
ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق نوحہ غم ہی سہی نغمہء<br />
شادی نہ سہ ی<br />
شکست:<br />
شکست فارسی مصدر شکستن سے ہے۔ ٹوٹا ہوا عموماا بوال جا تا ہے۔<br />
شکست و بست ی توڑ ، ٹوٹ پھوٹ۔ا ردو غزل میں فارسی مفاہیم<br />
سے ہٹ کر بھی استعمال می ں آتا ہے مثالا<br />
وہ دن گئے کلیم کہ یہ ہے دل پہ قلقل می نا سے اب شکست<br />
شیشہ سنگ تھا )١٠٠( محمد حسین کل یم<br />
دراڑ،تیرڑ،چوٹ،اذیت ،دکھ،پیشمانی،تکلیف،جس سے خرابی کی<br />
صورت نکلتی ہو<br />
:میر صاحب نے خلل پیشمانی دراڑ دکھ مالل کے معنوں می ں برتاہے<br />
جو شکست آئنے پر روئے د ِل<br />
اس کی<br />
جمع بھی<br />
دیسی<br />
طریقہ سے بنائی<br />
یارا دھر نہ ہو گا )١٠١<br />
: ہے جاتی<br />
یکسر وہ استخوان شکستوں کل پاؤں ایک کا سۂ سر پر جو آگ یا
سے چور تھا)١٠٢ میر(<br />
ہار اور ناکا می کے لئے بھی یہ لفظ استعمال میں آتا ہے غالب کے ہاں<br />
:یہ احساسِ کمتری کے معنوں میں نظم کی ا ہوا ہے<br />
میکدہ گرچشمِ مست ناز سے پاوے شکست موئے شیشہ دیدہ ساغر کی<br />
مثر گانی کرے<br />
شی شہ:<br />
شیشہ فارسی میں بوتل اور صراحی کے لئے بولتے ہیں۔ شیشہ<br />
گرا حیلہ گر مداری شیشہ بر سرِ بازار شکستی بر سر عام بھانڈا<br />
پھوڑنا ۔شیشہ رابسنگ زدن ان دونوں محاوروں میں، شیشہ بمعنی<br />
کانچ کا استعمال ہوا ہے۔درد کے ہاں تشبیہاا استعمال میں آیا ہے۔ دل<br />
شیشے کی طرح نازک ہو تا ہے اس میں دیکھا جا تا ہے دل اِن دونوں<br />
:عناصر کا حامل ہے<br />
محتسب آج تو میخانے میں تیرے ہاتھوں دل نہ تھا کوئی کہ شیشے کی<br />
طرح چورنہ تھا)١٠۳( درد<br />
اب مفاہیم کے حوالہ سے لفظ شیشہ مہاجر نہیں ہے ۔<br />
شراب:<br />
عربی میں شراب کا تعلق )کوئی بھی سیال شے( پینے سے ہے۔<br />
مثالا قرآن مجید کی یہ آیت دیکھئے۔ کلو و شربو من زرقِ ہللا)١٠۳<br />
کی دی ہوئی روزی سے کھاؤ پیو۔ ا ردو می ں زشراب سے مراد ہے<br />
ہے ۔ مثالا میر صاحب کا یہ شعر مال خط فرمائ<br />
: یںWine<br />
ہللا(<br />
مقدور تک شراب سے رکھ انکھڑیوں میں رنگ یہ چشمکِ پیالہ ہے
ساقی ہوائے گل)١٠۴ میر(<br />
:غالب کے یہاں بھی ان ہی معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />
یپ الہ گر نہیں دیتا ،نہ پال دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے<br />
دے، شراب تو دے<br />
نفرت کے سبب ظرف دینے سے پرہیز کر نا ہندو اچھوت کی رویت کو<br />
بڑی عمدگی سے نبھایا گیا ہے ۔<br />
صاحب:<br />
لفظ صاحب کو عربی سے منسوب کیا جاتا ہے۔عربی میں اسے ساتھی<br />
دوست اور مالک کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔اردو میں ہر<br />
:نام کے ساتھ احتراماا بوال لکھا جاتا ہے<br />
ہللا صاحب نے اپنی<br />
)١٠۵(<br />
تعظیم کے لئے بعض مکان ٹھہرائے ہیں<br />
١٠۵ (<br />
)<br />
سلطان محمد عادل شاہ ملکہ خدیجہ سلطان کی بیگمات میں سب سے ’’<br />
محترم اور با عزت تھیں انھی ں احتراماا<br />
بڑے صاحب بھی<br />
کہا جاتا ہے‘‘۔)<br />
١٠٧ )<br />
مزاج دار بہو صاحب کے جوڑے کی<br />
تیاری شروع کی۔)<br />
١٠۸ )<br />
مونث کے لئے صاحبہ داخلِ لغت رہی<br />
) ١٠۹ ہے۔)<br />
برصغیر میں "صاحباں"خواتین کے نام رکھے جاتے<br />
ہیں۔صاحباں،قصہ’’ مرزا صاحباں ‘‘کی ہیرؤین ہے۔میری نانی کی<br />
حقیقی ہم شیر کا نام "صاحب جان تھا ۔افسر کے لئے بھی یہ لفظ بوال
یگئ<br />
میر(<br />
جاتا ہے۔مثالا صاحب آج چھٹی پر ہیں ۔پنجابی میں ح کی آواز غائب ہو<br />
ہے۔لہذا صاب بوال جا تا ہے۔اب کچھ ا ردو شاعری سے بھی مال<br />
: یں خط فرمائ<br />
جناب<br />
ی ا مخاطب کرنے کے لئے<br />
عز یزِ مصر کا بھی صاحب اک غالم قسم جو کھایئے تو طلعِ ز لیخاک ی<br />
١١٠(<br />
بطور سابقہ<br />
ہم سبھی مہمان تھے واں مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ ی ا بت خانہ تھا<br />
تو ہی صاحب خانہ تھا )١١١( درد<br />
حضرات کے معنوں م یں<br />
کھول دیوان دونوں صاحب کے اے بقا<br />
شی خ بقا ہللا بقا<br />
جمع دیسی<br />
طریقہ سے بنائی<br />
: ہے جاتی<br />
ہم نے بھی<br />
زیارت کی)١١٢(<br />
ید کھا کسی نے بھی سب صاحبوں نے اس کو جو باندھا ہے ی ہ کہئے<br />
سقنقور کی گردن )١١۳(مرزا سی لمان شکوہ<br />
: غالب نے محبوب کے لئے باندھا ہے<br />
آئینہ دیکھ اپنا سامنہ لے کے رہ گئے صاحب کو دل نہ دیئے پہ کتنا<br />
غرور تھا<br />
اپنی اصل میں "صاحب "سہی لیکن برصغیر میں آکر اسے عربی<br />
معاشرت سے نا تاتوڑنا پڑا اور برصغیر کی معاشرت اختیار کرنا
می(<br />
یقین(<br />
میر(<br />
پڑی۔معنی اور استعماالت خالص دیسی ہیں۔<br />
ضبط:<br />
عربی میں ضبط کے معنی صحیح ،مضبوطی ،گرفتاری)١١۴(<br />
ٹھیک ٹھاک صحیح طور پر ہیں۔ا ردو میں یہ لفظ عربی سے قطعی الگ<br />
معنی رکھتا ہے۔ مثالا<br />
یک وں کہ لکھے کوئی موجِ دریا کی طرح ضبط میں آسکتا نہ یں<br />
احوال پریشاں میرا)١١۵<br />
ضبط میں آنا:تحریر میں آنا<br />
۔<br />
نالے کو ہم نے ضبط کیا نا صحا تو کیا منہ سے تو رنگ زرد چھپایا نہ<br />
جائے گا)١١۶ اں محمدی مائل<br />
برداشت ،اظہار نہ کرنا ،نہ کہنا ضبط کرنا :<br />
دل جل گیا تھا اور عاشق ہیں ہم تومیر کے بھی ضبطِ عشق کے<br />
نفس لب پہ سرد تھا)١١٧<br />
اظہار میں نہ النا،خبر نہ ہونے دی نا<br />
:غالب کے ہاں قریب ان ہی معنوں می ں سپرد قلم ہوا ہے<br />
طعمہ ہوں ایک ہی نف ِس صرفہ سے ضبطِ آہ میں میرا و گرنہ م یں<br />
جاں گداز کا<br />
مفہومی اختالف واضح کر رہا ہے کہ ضبط مہاجر لفظ نہیں۔یہ اپنی اصل<br />
میں "جپت"تھا یہ تلفظ آ ج بھی بازار میں سننے میں آتاہے۔ضبط ،جپت<br />
کی تبدیل شدہ شکل ہے۔جپت واپس پنجابی کی طرف لوٹ گیا ہے
ہیں(<br />
پنجابی میں ترقی ،قبضہ کرنا ،واپس نہ دینا وغیرہ کے معنوں میں<br />
مستعمل چال آتا ہے۔ا ردو میں یہ لفظ اور معنوں میں بھی سننے اور<br />
پڑھنے میں آتا ہے۔لکھا ضبط جا تا ہے لیکن معنی جپت کے دے دیئے<br />
جاتے ہیں ۔ مثالا ’’یہ مال بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے‘‘۔<br />
طعنہ:<br />
طعنہ کو عربی لفظ طعن سے مشتق سمجھا جاتا ہے جس کے<br />
معنی خنجر وغیرہ ضرب، تنقید، تہمت، نیزہ)١١۸ ۔ا ردو میں یہ<br />
لفظ عربی سے ہٹ کر معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔یہ لفظ اپنی اصل<br />
میں تانا منا ہے جس میں عربی آوازیں داخل کر دی گئی ہیں یا عربی<br />
لفظ کو’’تانا مینا‘‘ کے معنی دے دیئے گئے ہیں جبکہ معناا پنجابی تک<br />
محدود رہ گیا ہے یہ معنوی اختالف ہے معنوی تغیر نہیں۔ اس لحاظ<br />
سے یہ دو الگ لفظ ہیں۔ طعنہ پنجابی میں بھی مستعمل ہے لیکن اس<br />
سے منا معنی مراد لے جاتے ہیں۔ مثالا<br />
اندر جھڑکاں بار طعنے نیوں لگیاں دکھ پائیو رے )١١۹(بلھے شاہ<br />
قصور ی<br />
چپ کراں تاں دیون طعنے جاں بوالں تاں واری آں)١٢٠(شاہ حسین<br />
الہور ی<br />
:اب ا ردو شاعری سے کچھ مثالیں مال حظہ فرمائ یں<br />
کہ دیگر ہوئے ہیں سب جو ھمن منافق نے طعنہ دی ا تھا تمن<br />
)١٢١(شاہ اسماع یل<br />
بیٹھا مت غیر کے تئیں زنہارا ے یار پہلومیں ہزاروں طعنہ دیں گے
یقین(<br />
،ہے یہ گل کے خار پہلو میں )١٢٢( جہاں دار<br />
دونوں اشعار میں طنز کے معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔<br />
مثرہ وہ تیز کہ خنجر کو دھار نگہ وہ شوخ کہ طعنے کٹار پر مارے<br />
پر مارے)١٢۳( عارف ہللا شاہ ملول<br />
تقابلی<br />
غالب<br />
طنز۔<br />
کے ہاں<br />
دھارپر مارنا<br />
یہ لفظ طنزاور منا کے معنوں میں استعمال ہو ا ہے ۔<br />
ضعف میں طعنہ اغیار کا شکوہ کیا ہے بات کچھ سر تو نہیں ہوں کہ<br />
اٹھا بھی نہ سکوں<br />
درج باال معروضات کے حوالے سے اس لفاظ کو مہاجر قرار نہیں دیا<br />
جا سکتا ۔<br />
طرح:<br />
یہ لفظ عر بی میں بنیاد کے معنوں میں آتا ہے جبکہ ا ردو میں<br />
طور ،انداز ،مانند ڈھب، ڈھنگ، اسلوب ،وضع وغیرہ کے معنوں میں<br />
استعمال ہوتاہے۔ مثالا<br />
کیا بدن ہو گا جس کے کھولتے جامے کا بند برگِ گل کی طرح ہر ناخن<br />
معطر ہوگیا)١٢۴<br />
مانند، جی سا ،کاسا<br />
گو سو طرح کی مجھ سے تو بے دماغ عبث اے میاں ہے ت یں<br />
حسرتیں اس دل کے بیچ ہیں )١٢۵( راقم<br />
طری قے ،طور، انداز
یہب<br />
بہے ہیں دیدۂ گریباں سے اس طرح آنسو رواں ہو چشمے سے جس<br />
طرح آب درتہ آب)١٢۶(اللہ موجی رام موج ی<br />
ایسے جی سے اس طور ،اس طرح، انداز<br />
:غالب نے بھی اس لفظ کو دیسی معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />
مانند حباب آنکھ تو اے درد کھلی تھی کھینچا نہ پر اس بحر میں<br />
عرصہ کوئی دم کا)١٢۹( درد<br />
یق امت کو ،مگر عرصے میں مرے آگے نہ شاعر نام پاو یں<br />
(آویں)١۳٠( ( میر<br />
در پہ رہنے کو کہا اورکہہ کے کیسا پھر گیا جتنے عرصے میں مرا<br />
ب ستر لپٹا ہوا کھال غالب<br />
درج باال چاروں اشعار میں ’’عرصہ‘‘ زمانہ کے حوالے سے استعمال<br />
ہوا ۔<br />
عرصہ کی )زمانی حوالہ سے (حقیقی شکل ارسا ہے۔ عربی کے زیر<br />
اثر ص اور ع کی آوازیں داخل ہو گئی ہیں۔ اس طرح اس کی اصل امال<br />
’’ارسا‘‘ باقی نہیں رہ ی۔<br />
عی د:<br />
عید مسلمانوں کا مذ تہوار ہے۔یہ سال میں دو مرتبہ منایا جا تا<br />
ہے۔عید الفطر رمضان کے اختتام پر جبکہ عید االضحی حضرت ابراہیم<br />
کی فرمانبرداری کی یاد میں منائی جا تی ہے۔جب انہوں نے اپنی اوالد<br />
حضرت اسماعیل کو چھری کے نیچے رکھ دیا ۔چھری ہللا کے حکم<br />
سے نہ چلی اور جنت سے دنبہ آگیا جو انھوں نے ہللا کی راہ میں
میر(<br />
یکئ<br />
قربان کردیا اہل تشیع جناب امیر کی والدت پر خوشی مناتے ہیں اور<br />
اسے عید کا نام دیتے ہیں ۔٢۵دسمبر کو عیسائی برادری کرسمس<br />
منانتے ہیں برصغیر میں اسے عید کا نام دیاجاتا ہے۔بہر طور یہ لفظ<br />
ا ردو اور برصغیر کی دوسری زبانوں میں اسالمی تہذیب کے حوالہ<br />
سے داخل ہو اہے، میر صاحب کا یہ شعر بطور نمونہ مال خط فرمائ<br />
: یں<br />
دیکھا نہ اسے دورسے بھی<br />
آیا )١۳١<br />
اب غالب<br />
منتظر وں نے وہ رشکِ مہِ عید لبِ بام نہ<br />
کے ہاں لفظ عید کا استعمال مال خط فرمائ<br />
: یں<br />
عشرتِ قتلِ گہِ اہل تمنامت پوچھ عید نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہ ونا<br />
عیدنظارہ ، عید کی خوشی کو ظاہر کررہاہے جبکہ میر صاحب نے<br />
عید کے چاند کو محبوب سے تشبیہ دے کر عید کی خوبصورتی کو<br />
واضح کیا ہے ۔<br />
طواف :<br />
لفظ طواف اسالمی تہذیب کا نمائندہ ہے حج یا عمرہ میں کعبہ کے<br />
گرد چکر لگانے کے عمل کو " طواف"کا نام دیا جا تا ہے۔اس کے بغیر<br />
حج یا عمرہ نہیں ہوتا ۔چکر کاٹنے، گرد پھرنے، گردش کرنے وغیرہ<br />
کو طواف کا نام دیا گیا ہے۔ ا ردو میں اسالمی تہذیب کے توسط سے<br />
وارد ہوا ہے۔ہاں معنوی تبدیلی ضرورہوئی ہے۔مثالا غالب یہ شعر<br />
پڑھیں،حج اور عمرے والے طواف سے اس کا کوئی تعلق نہیں بن<br />
: تا<br />
دل پھرطوافِ کوئے مالمت کو جائے ہے پندار کا ضم کدہ ویراں کئے<br />
ہوئے
عرصہ:<br />
عرصہ ا ردو میں عام بوال جانے واال لفظ ہے۔خیال کیا جا تا کہ یہ<br />
عربی سے ا ردو میں داخل ہوا ہے۔عربی میں مکانیت کے حوالے سے<br />
استعمال ہوتا ہے۔جیسے عرصہ اکدار)صحن خانہ کھلی ہوا،<br />
جگہ(عرصہ کی جمع عرائص ہے۔ا ردو میں بھی مکانیت کے حوالے<br />
سے استعمال ہوا ہے ۔<br />
جیسے عرصۂ جنگ، عرصہ حشر وغیرہ لیکن جب زمانی حوالہ سے<br />
استعمال ہوتا ہے تو اس لفظ کو عربی قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ مثالا<br />
ظالم نپٹ ، قلیل ساقی بھڑا دے خم ہی مرے منہ سے تو آہ !<br />
عرصہ بہار کا )١٢۸( قائم پور ی<br />
غری ب:<br />
کلمہ غریب عربی میں اجنبی مسافر پردیسی کے لئے مخصوص ہے<br />
لیکن ا ردو میں اس کے معنی مفلس بے زار بادار حاجت مند کنگال<br />
وغیرہ کے ہیں یہ معنی کا اختالف ہے نہ کہ غریب کو یہ معنی دے<br />
دیئے گئے ہیں۔یہ اپنی میں اصل گریب ہے جس کے معنی گرا پڑا کے<br />
ہیں۔برصغیر کے معاشرت میں جو شخص مالی لحاظ سے کمزور ہو<br />
استطاعت نہ رکھتا ہو کے لئے یہ لفظ بولتے ہیں جہان مسافرت کے<br />
معنی دیتا ہے وہاں اسے عربی کلمہ تصور کرنا چاہئے۔اس کے<br />
برعکس معنوں میں گریب کی بگڑی ہو ئی شکل تصور کرنا چاہئے۔گ<br />
کی متبادل آواز غ ہے یہ مکتوبی تبدیلی عربی کے زی ر اثر واقع<br />
ہو ئی۔مکتوبی تبدیلی عربی کے اثر واقع ہو ئی ہے۔ا ردو غزل سے چند<br />
مثالیں مال خط فرمائ یں۔
یگئ<br />
یعن<br />
مجھ معقعد کا منظور اب اعتقاد ہو تم پیر پیراں میں ہوں غری ب خادم<br />
کی جئے آفتاب<br />
ناتواں کمزور مفلس<br />
حسرت پر اس غریب کی آوے اجل کو رحم بالیں پہ جس کے یارودم<br />
واپس نہ ہو بی ان<br />
ا ردو میں مسافر عربی میں غریب کے لئے عام استعمال میں ہے غریب<br />
کی دیسی طریقہ سے جمع بھی بنا لی<br />
: ہے<br />
فکر جمعیت آپس دل میں کئے ہیں زہاد زلف کوں کھوں غریباں کو<br />
پریشاں نہ کرو ول ی<br />
:غالب کے ہاں یہ مہاجر نما لفظ دیسی معنوں می ں نظم ہوا ہے<br />
مجھ کو پوچھا تو کچھ غضب نہ ہوا میں غریب اور تو غری ب نواز<br />
غصہ:<br />
اہل لغت اسے عربی لفظ قرار دیتے ہیں ۔عربی میں اس کے م<br />
ایسا رنج جس سے گلہ گھٹ جائے ۔ا ردو میں اپنی اصل میں’’ گھسا<br />
‘‘ہے جو گھس آنا سے تشکیل پایا ہے۔ جس طرح سایہ بھوت پریت<br />
کے گھس آنے سے حالت بدل جاتی ہے۔ ناراضگی یا خفگی کے گھس<br />
آنے سے مزاج اور موڈ بدل جاتا ہے۔ یہ معنوی فرق ہے نہ کہ معنوی<br />
تبدیلی ۔عربی کے زیر اثر گھسا کی مکتوبی صورت بدل گئی ہے۔ غصہ<br />
کو’’ گھسا‘‘ کے معنوں میں استعمال کیا جانے لگاچند مثالیں مال خط<br />
فرمائیں۔جس سے معنوی فرق نظر آجائے گا بعض مقامات پر محاورہ<br />
:بن گی ا ہے اور عام سننے کو ملتا ہے
یشط<br />
یول<br />
یات<br />
ڈرتا نہیں ،ایک کی سو بے رحم نہ ہو، غصہ نہ کر ،بات مری سن<br />
بات سنا جا )١۳۵(<br />
کوئی بات بری لگنا غصہ کرنا :<br />
عرض غصے میں یہ اک اہل وفا کی نہ سنے ہٹ پہ آ جائے وہ کافر تو<br />
خدا کی نہ سنے)١۳۶( منعم<br />
غصہ:<br />
تو تو مجھ پر ایک دم غصہ ہو پھر سو تارہا شمع کی مانند میں ساری<br />
رات روتا رہا )١۳٧( مائل<br />
ناراضگی خفگی کالم نہ کرنا، گفتگو موقو ف کر دی نا غصہ ہونا :<br />
لفظ فتنہ عربی میں آزمائش کے معنوں میں استعمال ہو فتنہ:<br />
اہے۔جیسے انما اموالکم واوالد کم فتنہ )١۳۸( تمہارے مال اور تمہاری<br />
اوالد بس آزمائش ہے۔ا ردو میں یہ لفظ شرارتی ،سازشی رکاوٹ ڈالنے<br />
واال، خرابی پیدا کرنے واال،لڑائی ڈلوانے واال ،لڑائی جھگڑا<br />
وغیرہ۔ا ردو میں نہ صرف معنوی تبدیلی ہو ئی ہے بلکہ قواعد کے<br />
حوالے سے اختالف واضح ہے ۔<br />
پنجابی میں بھی یہ مستعمل ہے لیکن"چو<br />
پنجابی کے ذخیرے میں موجود ہے۔ چواتی<br />
جھگڑے کی وجہ وغیرہ ۔<br />
:میر صاحب کے ہاں اس لفظ کا استعمال مال خط فرمائ یں<br />
"لفظ بھی رائج ہے اور یہ<br />
،شرارت ، سازش ،لڑائی
یب<br />
آنکھوں سے تری ہم کو ہے چشم کہ اب ہو وے جو فتنہ کہ دنیا میں<br />
برپانہ ہوا ہو گا)١۳۹( میر<br />
فتنہ برپا ہونا مترادف قی امت برپا ہونا<br />
ٹھے ہیں آکے طال ِب<br />
دیدار بے طرح )١۴٠(<br />
فتنہ اٹھے گا ورنہ نکل گھر سے توشتاب<br />
میر<br />
جھگڑے فساد کی راہ نکلنا، خرابی پیدا ہونا، آزمائش معنی<br />
بھی لئے جاسکتے ہ یں<br />
غالب نے شور شرابا، آپادھاپی، پریشانی، تکلیف دہ صورتحال<br />
افراتفری، بے چینی، بے سکونی کے معنوں میں نظم کی<br />
: اہے<br />
فتنہ اٹھنا:<br />
فتنہ ء شورِ قیامت کس کے آب جلوہ زارِ آتشِ دوزخ ہمارا دل سہ ی<br />
و گل می ں ہے<br />
ا ردو میں معنوی<br />
تبدیلی<br />
کے سبب"فتنہ"مہاجر ہو کر نہیں رہا ۔<br />
فقیر، فقر کا اسم ہے اور درویش کے معنوں میں استعمال ہوتا فقی ر:<br />
ہے۔ عربی میں اس کے استعمال کے چار حوالے ہ<br />
: یں<br />
زندگی کی بنیادی ضروریات می سر نہ ہوں اوّ ل:<br />
ضروری ات کا پورا نہ ہونا<br />
مال و منال کی<br />
ہللا کی<br />
ہوس<br />
طرف احتی اج<br />
دوئم:<br />
سوئم:<br />
چہارم:<br />
درویش دنیاوی مال و منال سے بے نیاز ہوتا ہے۔ بظاہر خستہ حال<br />
ہوتاہے لیکن اس کا من بھرا ہوا ہوتاہے۔ خستہ حالی کے لیے
لفظ"پھک"موجود ہے۔ایر کے الحقے سے "پھکیر"بن جاتا ہے۔ یہ لفظ<br />
بھیک مانگے ، دست سوال دراز کرنے والے، نادار، گریب، بے نوا<br />
وغیرہ کے لیے استعمال ہوتاہے۔ معنوی فرق کی وجہ سے یہ لفظ فقیر<br />
سے مختلف ہے۔ فقیر چونکہ پھکیر کے لیے رواج پاگیا ہے اس لیے<br />
درست سمجھا جاتا ہے۔ تاہم "پھکیر"بھی سننے کو ملتا ہے۔ ا ردو غزل<br />
میں بھی یہی حالت ہے، لکھا فقیر جاتا ہے معنی پھکیر کے لیے جاتے<br />
:ہیں۔ چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />
لبریز ہو فقیر کا کاسہ سائل ہوں اے فلک ی ہ ترے انقالب سے<br />
شراب سے۔ میر وارث علی جوش<br />
)١۴١(<br />
سائل، مانگنے والے کے معنوں میں استعمال ہواہے میر صاحب کے<br />
:ہاں درویش کے معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />
ہے معتقد فقیر نمد کی کالہ اے تاجِ شہ نہ سر کو فروالؤں تی رے پاس<br />
کا)١۴٢( میر<br />
فقیر کی<br />
جمع دیسی<br />
طریقہ سے بنائی<br />
: ہے جاتی<br />
اپنا جیسے زلفوں نے تری رہتا ہے فقیروں کی طرح نت وہ پری شاں<br />
جال دیاہے مصحف ی<br />
)١۴۳(<br />
:غالب کے ہاں بطور جمع استعمال ہو ا ہے<br />
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب<br />
تماشائے اہل کرم دیکھتے ہ یں<br />
فقرا کی بجائے فقیروں۔ ایک دوسری جگہ درویش کے معنوں میں<br />
استعمال کرتے ہ<br />
: یں<br />
فقیر غالب مسکیں ہے کہن ہم اور تم فلکِ پیر جس کو کہتے ہ یں
تک یہ<br />
بے بس، مجبور، الچار، بے نوا وغیرہ کے معنوں میں بھی لیا جا<br />
سکتاہے ۔<br />
قیامت: لفظ قیامت اسالمی تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے۔ الہامی کتاب میں<br />
:اس لفظ کے مفاہی م مالحظہ ہوں<br />
فیصلے کا دن )١۴۴( اعمال کے حساب کتاب کا دن )١۴۵( یوم<br />
اجتماع۔ اعضا کی گواہی کا دن)<br />
١۴٧ )١۴۶( )<br />
قیامت کا قرآن میں بار بار ذکرآتا ہے۔ یہ بڑا دل ہال دینے واال دن ہو گا۔<br />
خوف و ہراس ہو گا۔ کوئی کسی کے کام نہیں آسکے گا۔ ہر کسی کو<br />
اس کے کئے کا بدلہ مل جائے گا ۔<br />
ا ردو میں ا ردو کے لسانی کلچر کے تحت استعمال ہوتا چال آرہا ہے۔<br />
دیسی مصادر کے پیوند سے بہت سارے محاورے پڑھنے سننے کو<br />
ملتے ہیں۔ میر صاحب کے ہاں تشبیہا تنگی سختی اور پشیمانی کے<br />
:حوالہ سے استعمال می ں ہوا ہے<br />
عرصۂ محشر)١۴۸( نمونہ شیخ مت کر ذکر ہر ساعت قی امت کا کہ ہے<br />
اس کی بازی گاہ کا )١۴۹( میر<br />
ایک دوسری<br />
جگہ دہائی<br />
کے معنوں میں اس لفظ کا استعمال کرتے<br />
: ہیں<br />
غصے میں اس کے زیر لب کی بات ظلم ہے، قہر ہے، قی امت ہے<br />
)١۵٠( میر<br />
غالب<br />
وقتِ ودع کو قیامت کا نام دیتے ہ<br />
: یں
پھر ترا وقت سفر یاد آ یا دم لیا تھا نہ قی امت نے ہنوز<br />
موت ، مرگ<br />
جاتے ہوئے کہتے ہوئے قیامت کو ملیں گے کیا خوب کہ گویا ہے<br />
قی امت کا دن اور<br />
کلچر کی تبدیلی کے سبب معنوں میں بھی تبدیلی آجاتی ہے اور دکھ،<br />
کرب پریشانی کا عنصر نئے مفاہیم میں بھی ملتاہے ۔<br />
کافر:<br />
تکفیر کرنے واال، مسلماں عام طور پر غیر مسلم پر اس لفظ کا<br />
اطالق کرتے ہیں۔ یہ لفظ مسلمانوں کے حوالہ سے ا ردو میں داخل ہوا<br />
ہے۔ شاعری کا چونکہ اپنا الگ سے مزاج ہوتا ہے اس لیے لفظوں کا<br />
یخ ام کے ہاں اس لفظ مجازی معنوں میں استعمال عام سی بات ہے ۔<br />
:کا استعمال مالحظہ ہو<br />
آن کا فر مست را امامت ہوس زابروئے تو محراب نشی ں شدِچشمت<br />
است )١۵١( خی ام<br />
ی آنکھیں محرابِ ابروہیں اس لیے آن بیٹھیں کہ وہ کافر مست<br />
امامت کی خواہاں ہ<br />
تمہار (<br />
) یں<br />
اب ا ردو غزل میں چند مثالیں مالحظہ فرمائ یں۔<br />
میر صاحب نے ضدی<br />
اور ہٹ کا پکا کے معنوں میں استعمال کیا ہ<br />
: ے<br />
سخت کا فر تھا جس نے پہلے میر<br />
مذہب عشق اختیار کیا )١۵٢( میر
یول<br />
یول<br />
یوہ<br />
مصحفی نے ایسے محبوب کے لیے استعمال کیا ہے جو ہر پل ناز وادا<br />
اور موڈ کے حوالے سے بدلتا ہ<br />
: ے<br />
ہرآن میں کافر کی اک آن کیا بیٹھنا ، کیا اٹھنا، کیا بولنا ، کی ا ہنسا<br />
نکلتی مصحف ی<br />
ہے )١۵۳(<br />
حافظ عبدالوہاب ، جوا یمان نہ رکھتا ہو، کے لیے اس لفظ کا استعمال<br />
: یں کرتے ہ<br />
یم ں ملحدو کافر نہ قاضی نہیں، مفتی نہیں، مالّنہ ہوں می ں محتسب<br />
ہوں، نے صاحبِ ایمان ہوں )١۵۴( سچل<br />
ہللا محب کے نزدیک غارت گر ایمان چھین لیتا ہے ۔ ایمان سے<br />
:تہی کافر ہے<br />
یک ونکہ غارت گر دیں ہے تجھ سا ہم ہوئے چھوڑ کے ای ماں کافر<br />
ہللا محب<br />
غالب<br />
نے جس پر کوئی<br />
اثر نہ ہو، پتھر ایسا معنی<br />
: یں مراد لیے ہ<br />
کہیں ایسا نہ ہویاں<br />
بھی کافر صنم نکلے<br />
خدا کے واسطے پردہ نہ کعبے کا اٹھا واعظ<br />
یہ لفظ اپنی اصل میں عربی ہے۔ مفہومی تبدیلی کے سبب اس پر مہاجر<br />
ہونے کا گماں تک نہیں گزرتا۔ دوسرا برصغیر میں غیر مسلم برادری<br />
اکثریت سے آباد ہے۔ اس لیے اس کو اصل معنوں میں استعمال کرنا<br />
فساد پھیالنے کے مترادف ہے۔ تیسرا مہاجر کو موجود وسیب کا فکری<br />
و سماجی بھیس اختیار کرنا پڑتا ہے۔ چوتھا موجود زبان کے لسانی<br />
سیٹ ا پ اختیار کئے بغیر پیر جما نہیں سکتا۔ لفظ کافر کے ساتھ بھی
یعن<br />
یوہ<br />
یعن<br />
یہی معاملہ درپیش ہے ۔ غالب نے قبل از اسالم کے حوالے کو مدِ نظر<br />
رکھتے ہوئے اتنی بڑی بات کہہ دی ہے ۔<br />
یہ لفظ اسامی کلچر کا نمائندہ ہے۔ مسلمان ہر سال حج یا عمرے کعبہ:<br />
کے لئے کعبہ کو جاتے ہیں۔ اسے قبلہ، خانہ ء خدا بھی کہتے ہیں۔<br />
ا ردو میں اصل معنوں کے سوا معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ دل<br />
:کو کعبے کا نام دی ا جاتا ہے<br />
دل خانہء کعبہ ہے، کلسیا نہ اقبال نہ ہر وقت کرو دھی ان بتوں کا<br />
کرو تم )١۵۵( اقبال الدولہ اقبال<br />
میر صاحب کے ہاں دیر کے متضاد محبوبوں )بتوں( کو تیاگنا م<br />
بھی مراد لیے جا سکتے ہ<br />
: یں<br />
لغزش بڑی ہوئی تھی و مستی میں چھوڑ دیر کو کعبے چال تھا م یں<br />
لیکن سنبھل گیا )١۵۶( میر<br />
غالب کے ہاں مفہومی رنگ الک سے ہے۔ اصل اور کوئی سے مجازی<br />
معنی مرادلیے جا سکتے ہ<br />
: یں<br />
کہیں ایسا نہ ہو یاں<br />
بھی کافر صنم نکلے<br />
خدا کے واسطے پردہ نہ کعبے کا اٹھا واعظ<br />
مہاجرت نے اصل کے سوا بہت سے مفاہیم دے دیے ہیں۔ فعل مضارع<br />
بھی دیسی طریقہ سے بناتے چلے آتے ہ یں۔<br />
کفر:<br />
کفر کا تعلق تکفیر سے ہے ی ، انکار، نہ ماننا ، تسلیم نہ کرنا<br />
وغیرہ۔ اسالمی اصطالح میں اسالم سے انکار، اسالم کے کسی بنیادی
یوئ<br />
قائم<br />
رکن کو تسلیم نہ کرنا کفر کے زمرے میں آتا ہے۔ جو شخص اسالم<br />
کے برعکس زندگی بسر کر رہا ہو، اسے بھی کافر کہا جاتا ہے۔یہ<br />
اصطالح اسالم کے حوالہ سے ا ردو میں داخل ہ ہے۔ اپنی اصل میں<br />
یہ لفظ عربی ہے۔ ا ردو غزل میں معنوی تبدیلی کے ساتھ بکثرت<br />
:استعمال می ں آتا ہے<br />
:شاہی کے نزدیک اصل ربّ کو چھوڑ کر کوئی اور ربّ بنا لینا کف ر ہے<br />
نپایا رب جبِ کھسا پایا بڑائی جب دیکھا یا توں گگن نے سر نوا یا<br />
کفر کا تب )١۵٧( شاہ ی<br />
اصل<br />
معنوں میں استعمال کرتے ہ<br />
: یں<br />
’’<br />
)١۵۸(<br />
حرفِ کفر و دیں پہ ہی کی ا منحصر<br />
خذ ماصفادع ماکدر‘‘ ہاں دال قائم<br />
چندا<br />
اسالم کے برعکس راستے کو کفر کا نام دیتی<br />
: ہیں<br />
صاحب سجہ بھی ہے، کفر و اسالم می ں ثابت رہے دل کس پر بھال<br />
مالکِ زنار بھی چندا<br />
غیر مسلم شعراابھی<br />
ہے )١۵۹(<br />
یہ لفظ نظم کرتے آئے ہیں اور اصل معنوں م<br />
: یں<br />
ید کھے زنار کو تسبیحِ کفرو دیں کی نہیں یک رنگی کا جویاں قا یل<br />
سلیمانی اللہ چینی الل حر یف<br />
میں )١۶٠(<br />
:غالب کے ہاں اپنے اصلی معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />
کعبہ مرے ایماں مجھے روکے ہے جو کھی نچے ہے مجھے کفر<br />
پیچھے ہے کلی سا مرے آگے
کلی سا:<br />
کلیسا عیسائیوں کی عبادت گاہ کو کہتے ہیں۔ یہ کلس سے ہے۔<br />
گرجوں کی تعمیر کے ساتھ ہی ا ردو غزل کے کلچر کا جز ٹھہرا۔ کلس<br />
کے حوالہ سے اسے مہاجر نما کہا جا سکتا ہے۔ ا ردو غزل میں زیادہ<br />
تراصل مفاہیم کے ساتھ نظم ہوتا آیا ہے۔ مثالا<br />
پھرتے تری تالش میں ہم مسجد میں بتکدے میں کلیسا میں دیر م یں<br />
چار سورہے )١۶١( واال جاشی دا<br />
دل خانہ کعبہ ہے، کلیسا نہ کرو اقبال نہ ہر وقت کرو دھی ان بتوں کا<br />
اقبال الدولہ اقبال (١۶٢) تم<br />
:غالب کے ہاں بھی عیسائی مذہب کی نمائندگی کر رہا ہے<br />
کعبہ مرے ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر<br />
پیچھے ہے کلی سا مرا آگے<br />
غالب نے کعبہ کے ساتھ ایمان جبکہ کفر کے ساتھ کلیسا نتھی کر کے<br />
عیسائیت کی نہ صرف پوری آئیڈیالوجی واضح کر دی ہے بلکہ اپنے<br />
نظریات و عقائد پر روشنی ڈالی ہے ۔<br />
یہ لفظ غیر مذہبی اور غیر اخالقی قول و فعل سے تعلق رکھتا گناہ:<br />
ہے۔ بنیادی طور پر مہاجر لفظ ہے۔ معنوی تبدیلی اور دیسی طریقہ سے<br />
جمع بنانے کے حوالہ سے اسے مہاجر نہیں کہا جا سکتا ہے۔ میر<br />
صاحب کے ہاں اس کی دیسی جمع مالحظہ فرمائ<br />
: یں<br />
لگے ہو خون بہت کرتے بے رہے خیال تنک ہم بھی روسی اہوں کا<br />
گناہوں کا )١۶۳( میر
یول<br />
یول<br />
:غالب نے برائی اور خرابی کے معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />
مجھ کو بھی پوچھتے تم جانو تم کو غی ر سے جو رسم و راہ ہو<br />
رہو تو کی ا گناہ ہو<br />
مجلس:<br />
عربی میں نشت، نشت گاہ، بیٹھنے کی جگہ، عدالت، کورٹ<br />
کچہری، سیٹ، ٹربیونل وغیرہ کے معنوں میں استعمال ہوتاہے۔اہل<br />
تشیع کے ہاں الگ سے معنوں کا حامل ہے۔ بنیادی مفہوم جمع ہونا،<br />
اکٹھا ہونا، اکٹھ، بزم، انجمن وغیرہ ہی رہتے ہیں۔ یہ معنوی تبدیلی ہے<br />
اختالف نہیں ۔ا ردو غزل میں ا ردو معنوں کے ساتھ استعمال<br />
:مالحظہ ہو<br />
، معنوی<br />
دکنی نے میخواروں کا مل بیٹھ کر میخواری کرنے کو مجلس کہا<br />
:ہے<br />
یشۂش خالی نمن بے نشا ہے جس کے دل میں نیں محبت کی شراب<br />
مجلس سوں نرواال ہے )١۶۴(<br />
حاتم<br />
محفل کے معنوں میں اس لفظ کو برتتے ہ<br />
: یں<br />
دے نہیں کچھ ہم کو بھاگیں دیکھ کر انبوہِ خلق ہم کو بھی جا بیٹھنا<br />
مجلس میں جا ہو یا نہ ہو )١۶۵( مصحف ی<br />
رندوں کی درد<br />
بیٹھک کو مجلس کا نام دیتے ہ<br />
: یں<br />
اٹھ چلے شیخ جی تم مجلسِ رنداں سے شتاب<br />
ہم سے کچھ خوب درد<br />
مدارت نہ ہونے پائی )١۶۶(
یول<br />
:غالب کے ہاں بھی دیسی معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />
رشتہ ء ہر شمع شب کہ وہ مجلس فروزِ خلعتِ ناموس تھا<br />
خارکسوتِ ناموس تھا<br />
مجموعی<br />
مدعا:<br />
طور پر "اکٹھ"مجلس کے مفاہیم میں کار فرما<br />
رہتا ہے ۔<br />
یہ لفظ عربی میں دعوی کیا گیا کے معنی رکھتا ہے۔ ا ردو میں<br />
عربی معنوں سے قطعی ہٹ کر استعمال میں آتا ہے۔ اس ضمن میں چند<br />
:مثالی ں مالحظہ ہوں<br />
)١۶٧<br />
زادِ رہ دل کا مدعا بس ہے ( حاتم سفر عاشقی می ں عاشق کو<br />
خواہش، آرزو<br />
مطلول کے معانی یو خط کا حاشیہ گرچہ ولی ہے مختصر لی کن<br />
کاتمامی مدعا دستا )١۶۸(<br />
مدعا دسنا: مفہوم لب لباب بتانا<br />
میرے نامے کو وہ نہیں پڑھتا جس جگہ مدعا کی باتیں ہیں )١۶۹(<br />
مصحف ی<br />
مقصد ، ضرورت، حاجت<br />
زباں پر آکے مری، عجب نہیں جو تری خ و کے ڈر سے اے ظالم!<br />
حرف مدعا پھر جائے )١٧٠( مصح فی<br />
مدعا پھرنا ، جو کہنا مقصود ہے
یاں آکے ہم اپنے مدعا کو بھولے مل مل غیروں سے آشنا کو بھولے<br />
)١٧١( سنتوکھ رائے بی تاب<br />
مدعا بھولنا: جو کرنا تھا ، کوئی<br />
مدعا ہم سے منہ چھپانا تھا )١٧٢(<br />
مقصد ، اصل بات، و جہ<br />
کام ، مقصد<br />
نظام<br />
ی اد نہ رہنا<br />
کھولنا زلف اک بہانہ تھا<br />
درج باال مثالوں سے واضح ہوتا ہے کہ یہ معنوی تبدیلی نہیں، معنوی<br />
فرق ہے۔ یہ لفظ عربی"مدعا"سے بالکل الگ ہے۔ اس کا رشتہ ہندی/<br />
پنجابی لفظ "مدا"سے جڑا نظر آتا ہے۔ دونوں کے معنوی شیڈز اس<br />
لفظ میں نظر آتے ہیں۔ عربی کے زیر اثر" ع "کی آواز داخل ہو گئی<br />
ہے۔ لیکن معنی برقرار رہے ہیں۔ غالب کے ہاں خواہش ، حاجت، دل<br />
:کی بات، جو کہنا چاہتے ہوں کے معنوں می ں استعمال ہوا ہے<br />
کاش پوچھو کہ مدعا کی ا ہے میں بھی منہ می ں زبان رکھتا ہوں<br />
ان مباحث کے تناظر میں اس لفظ کو مہاجر نہیں کہا جاسکتا البتہ یہ<br />
لفظ مہاجر نما ضرور کہال سکتا ہے۔ ہاں کورٹ کچہری کی زبان میں<br />
عربی مفہوم ضرور ملتا ہے۔ امال بھی اصلی رہتی ہے۔ مثالا اصل مدعے<br />
پر بحث جار ی رکھی جائے۔ مدعی اور مدعاعلیہ اصطالحیں وہاں<br />
پڑھنے سننے کو عام ملتی ہیں۔<br />
ہمارے ہاں م رگ ،م رگا)ککڑ( کے لئے بوال جا تا ہے مونث کے مرغ:<br />
لئے مرگی)ککڑی(لفظ مستعمل ہے گ کی تبادل آواز غ ہے۔عربی والوں<br />
کے حوالہ سے یہ تبدیلی وقوع میں آئی ہے۔فارسی میں اس کے معنی<br />
"پرندہ "ہیں۔ہمارے ہاں عموماا کہا جا تا ہے مرغ صبح سویرے اذانیں
یول<br />
یرہ<br />
‘‘<br />
دیتے ہیں۔مجازاا اسے ’’بانگاں ویال بھی کہا جاتا ہے۔جب اسے مرغِ<br />
صبح بوال جائے تو اس سے مراد مرگا )ککڑ(ہی ہوتا ہے۔ا سی طرح<br />
"مرغ گرفتار"مرغ بے بال وپرکے معنی پرندہ ہوں گے۔فانی کے ہاں<br />
"مرغِ فانی "بمعنی رو ح ، جبکہ ولی دکنی نے درمرغ دل کی ترکیب<br />
بھی استعمال ہوئی ہے)١٧۳( ۔ان میں کسی کو مر غ کے معنوں<br />
میں نہیں لیا جا سکتا۔حاتم کے ہاں مرغ کی مونث مرغی)م رگی(پڑھنے<br />
کو ملتی ہے ورنہ مرغی)مرگی(بہت کم نظم ہوئی<br />
: ہیں<br />
)<br />
دشمن عاشق سے کڑ کڑ واے ہے کڑک مرغی کہاں و باز کہاں<br />
)١٧۴( حاتم<br />
جب مرغ سے مراد پرندہ ہو گا تو یہ لفظ مہاجر ہو گا تا ہم ا ردو کے<br />
لسانی سیٹ ا پ کو اختیار کر کے ہی اپنا و جود بر قرار رکھ سکتا<br />
ہے۔مرغ سے مراد اگر م رگ)ککڑ( ہو گا تو اسے مہاجرنما کہا جائے گا<br />
: ۔اس ضمن میں دو مثالی ں مال خط ہوں<br />
شب ہجراں کی سحر ہی نہیں ہوتی کیا آہ آج ازاں بھی تو نہیں مرغ<br />
سحر دیتا )١٧۵ نوازش خاں نوازش<br />
نالۂ مرغِ سحر تیغِ دودم ہے ہم رشکِ ہم طرحی و دردِ اثر بانگ حز یں<br />
کو غال ب<br />
یہ لفظ اسالمی تہذیب کی نمائندگی کر تا ہے۔یہ مسلمانوں کی مسجد:<br />
عبادت گاہ کے عالوہ اسمبلی کا فریضہ سر انجام دیتی ہے۔اسے<br />
متعلقہ عالقے میں مسلمانوں کا نقطہ اجتماع کہا جا سکتا ہے۔اگلے<br />
وقتوں میں مسافر یہاں رات کو قیام کرتے تھے۔ اسالمی تعلیم و تربیت<br />
کا کام پہلے بھی یہاں ہو تا تھا آج بھی ہو تا ہے۔ بعض عالقوں میں
یول<br />
یول<br />
صفائی کی قسم لینے دینے کے کام آتی ہے۔ ا ردو میں زیادہ تر اپنے<br />
اصلی معنوں میں یہ لفظ استعمال ہوتاہے۔ یہ لفظ عربی سے اردو میں<br />
داخل ہواہے ۔ مثالا<br />
خراب رہتے تھے مسجد کے آگے میخانہ نگاہ مست نے ساقی کی<br />
انتقام لیا) ١٧۶( میر<br />
مسجد میں بتکد ے میں کلسیا میں دیر میں پھرتے تری تالش میں ہم<br />
،چار سور ہے)١٧٧(واال جاش ید<br />
: غالب نے بھی اسے اس کے اصل معنوں میں استعمال کی ا ہے<br />
بھوں پاس آنکھ قبلہء حاجات مسجد کے زیرِ سای ہ خرابات چاہئے<br />
چاہئے<br />
مست:<br />
فارسی میں نشہ میں چور معنوں میں استعمال ہو تا ہے اور اس<br />
سے میخانے کا کلچر سامنے آتا ہے ساقی کا پال نا ،پی کر میخواروں<br />
کا بہکنا ،الٹی سیدھی حرکتیں کرنا وغیرہ قسم کے خیا الت سامنے<br />
آتے ہیں ۔ا ردو میں درویش، ہللا لوگ ،مست ملنگ کے معنوں میں<br />
استعمال ہو تا ہے۔ اس طبقے کے اس لفظ کے حوالے سے نظریات<br />
اور سر گرمیاں سامنے آتی ہیں۔ ان کی معاشرتی حیثیت و قعت کابھی<br />
اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔یہ معنوی اختالف ہے۔ان معنوں میں اس لفظ<br />
کو مہاجر نہیں کہا جاسکتا ہے ۔<br />
دکنی لفظ مست کو عشق سے وابستہ کرتے ہیں عشق کے متعلق<br />
شخص معاشرے کے لئے غیر مفید ہو جا تا ہے ۔ عشق میں غرق
یول<br />
یول<br />
یول<br />
:کے لئے مست کا لفظ استعمال کرتے ہ یں<br />
نا کسی ہے نا کسی ہے نا مست ہونا عشق میں تی رے صنم<br />
کسی)١٧۸(<br />
نیم خواب آنکھوں کی مستی لوگوں کو بے خود اور مفتوں بنا دیتی<br />
:ہے۔ کے ہاں اس حوالہ سے بھی اس لفظ کا استعمال ہوا ہے<br />
ہر ہرنگہہ سوں اپنی بے خود کرے ولی کوں ووچشمِ مست پر خوش<br />
جب نیم خواب ہووے)١٧۹(<br />
حافظ عبدا لوہاب سچل نے زندگی کی حرکت اور سر گرمی کے ماند پڑ<br />
:جانے کے حوالہ سے اس لفظ کا استعمال کی ا ہے<br />
نبض کو دیکھ کر مایوس فالطوں بھی ہوا کہہ دیا صاف یہ مست تو ،<br />
شیار نہیں)١۸٠ س( چل<br />
آفتاب رائے رسوا خوشی راحت اور بے خودی کی حالت کے لئے اس<br />
لفظ کو نظم کرتے ہ<br />
: یں<br />
ابر رحمت برستا ہے ہر گلی میں گرے پڑے ہیں مست ہو درو دی وار<br />
یا برستی ہے شراب)١۸١( رسوا<br />
حاتم نے بطور مشبہ بہ استعمال کیا ہے "جذب کی حالت میں" معنی<br />
دریافت کئے ہ<br />
: یں<br />
لب میگوں سے تیرے نگہ کرتے گرا بے ہوش ہو جوں مست گرتا ہے<br />
پان کھاتے پیک کا چونا ( ١۸٢( حاتم<br />
ایک دوسری جگہ دنیا و جہاں سے بے خبر کے لئے لفظ مست برتتے
:ہیں<br />
شکر ہلل شیشہ و ساغر بکف اس ابر میں مست آتا ہے لئے عشرت کا<br />
ساماں دست میں)١۸۳( حاتم<br />
غالب ہللا لوگ درویش دنیا سے دور لوگوں کے لئے اس لفظ کو<br />
:موزوں خیال کرتے ہ یں<br />
مست کب بند قبا باندھتے ہ یں<br />
نشہ ء رنگ سے ہے واشد گل<br />
ا ردو میں اگر مخمور معنی مراد لیں گے تو یہ مستک کا اختصار سے<br />
جبکہ دیگر مفاہیم میں مست کا بگڑا روپ ہے۔ ت، ٹ کی متبادل آواز<br />
ہے۔ یہ بھی کہ فارسی م شٹ کو شٹ کے معنوں میں استعمال کیا جانے<br />
لگا ہے ۔<br />
عربی میں منت ،کرم ،مہربانی،احسان)کرنا( اور حسن سلوک کے منت:<br />
معنوں میں استعمال ہوتا ہے لیکن ا ردو میں اس کا مزاج اور معنوی<br />
چلوں الگ سے رہا ہے ۔ مثالا<br />
بس کئی دن جوز یست ہے، اس پر کس کی منت عبث اٹھائے گا )١۸۴<br />
(قائم چاند پور ی<br />
احسان اٹھانا<br />
ی<br />
وہ جس دم ہاتھ اپنا قبضۂ خنجر پہ رکھتا ہے تکلف بر طرف، منت<br />
ہمارے سر پہ رکھتا ہے )١۸۵( مصحف ی<br />
کے ) سر پہ منت رکھنا ،منت رکھنا ۔<br />
کس (<br />
منت م نّْ<br />
یا پھر امتحان سے ترکیب پایا ہے جبکہ ا ردو کا لفظ منتی<br />
،
یم<br />
ینت<br />
ہندی لفظ بنتی )وی (بمعنی عرض ،التجا ،التماس ، عاجزی،<br />
خوشامد، معذرت، لجاحت، درخواست )١۸۶(سے تعلق جوڑرہا ہے۔<br />
ہندی والوں کے ہاں بنتی یا و نتی برقرار رہا لیکن عربی کے زیر اثر<br />
بنتی اور منتی کو ترک کرکے منت، بنتی کے معنوں میں اختیار کر لیا<br />
گیا ہے یہ لفظ عربی ہندی تعلقات کو واضح کر رہا ہے۔ غالب کے ہاں<br />
:بھی اس کا رشتہ بنتی سے استوار ہے<br />
ں نہ اچھا ہوا برا نہ ہوا درد،منتِ کش دوانہ ہوا<br />
)منت کش ہونا<br />
ایک دوسری<br />
: ہے<br />
جگہ سماجت اور خوشامد کے معنوں میں استعمال ہوتا<br />
پھر جی میں ہے کہ در پہ کسی کے پڑے رہیں سر زیر بار منتِ درباں<br />
کئے ہو ئے<br />
عربی اسم مذکر ہے۔ عربی میں نقش و نگار کرنا، مزیں کرنا کے نقشا:<br />
معنوں میں استعمال ہو تا ہے۔ا ردو میں بالکل الگ معنوں میں استعمال<br />
ہو تا ہے یہ اپنی اصل میں "نکسا " ہے برصغیر کی تہذیب میں کسی<br />
کام کے نہ ہونے کے سبب "ناک نہیں رہتا"بولتے ہیں۔ اس کوناک رہنا<br />
سے سج دھج، بناوٹ، تضع، کسی کی نقل ،نمایاں حیثیت ،عزت، آبرو<br />
:وغیرہ مراد لیتے ہیں۔ ا ردو می ں نقشا کا استعمال مالحظ ہو<br />
شب دیکھ مہ تا باں تھا مصحفی تو حیراں کیا اس میں بھی کچھ نقشہ<br />
اس سیم بدن کا )١۸٧( مصفح ی<br />
تم ماہ شب چار دہم تھے مرے گھر کے پھر کیوں نہ رہا گھر کا نقشا
۔۳<br />
۔۵<br />
۔٧<br />
۔۹<br />
کو ئی دن اور)بمعنی<br />
حالت( غالب<br />
حواش ی<br />
٧۸<br />
۔٢ کلیات ولی، مرتبہ ١۔شرح دیوان حافظ، مترجم عبدہللا عسکری مرزا<br />
نور الحسن ، ص<br />
سندھ میں ا ردو شاعری،مرتبہ<br />
ڈاکٹر نبی بخش خاں بلوچ ، ص<br />
کلیات مصحفی<br />
، ص ۵۵۶<br />
۔۴<br />
۶۴<br />
دیوان درد ، کلیات قائم ج١،مرتبہ اقتدارحسن ، ص<br />
مرتبہ خلیل الرحمن داودی ،ص<br />
۔۶ ٢٢<br />
١۵۹<br />
شاہکار انسا ئیکلو پیڈیا ،ص<br />
۳۸ پیدائش ٢٢ : ١٠<br />
۔۸<br />
۔ فرہنگ سخند انِ فارس ،از محمد حسین آزاد ، ص<br />
فارسی ، مولف ڈاکٹر عبدالطیف ، ص<br />
١١۳ ١٠<br />
٧<br />
١١۔<br />
کلیات میر ج ا،مرتبہ کلب علی<br />
خاں فائق ، ص١٠١ ١٢۔ دیوان
یعل<br />
۔<br />
زادہ ، مرتبہ ڈاکٹر غالم حسین ذوالفقار، ص<br />
۔ سخندان فارس، ص<br />
١۳۔<br />
۸<br />
کلیات قائم ج، ص<br />
۳۸ ۹۹<br />
١۴<br />
پنجابی<br />
ا ردو لغت، مولف تنویر بخاری<br />
١۵۔<br />
المنجد ،ص<br />
۶٢٧ ١۶<br />
، ص ١١١۵<br />
١٧۔<br />
١۹۔<br />
٢١۔<br />
۔<br />
ہندی<br />
ا ردو لغت ،ص ١۸۔ ۳۴۹<br />
کلیات قائم ج ا، ص ا ٢٠۔ ٧<br />
لسا نیات غالب، مقصود حسنی<br />
دیوان درد، ص<br />
کلیات مصحفی<br />
١۴۶<br />
دیوان اوّ ل، ص<br />
١۶<br />
، ص ٢٢۔ ١٢<br />
کلیات ولی، ص<br />
۔ تذکرہ ٢۳۔ تذکرہ مخزن نکات، ڈاکٹر اقتدارحسن ، ص<br />
حیدری، حید ربخش حیدری<br />
۸۹<br />
۴۳ ٢۴<br />
، ص ١١۴<br />
کلیات قائم ج ا، ص<br />
٢۵۔<br />
دیوان درد، ص<br />
١۶۳ ٢۳<br />
٢۶<br />
۔فرہنگ عامرہ ، عبدہللا خویشگی<br />
٢٧۔<br />
کلیات میر ج ا ، ص<br />
١۹٢ ٢۸<br />
، ص ٢٧١<br />
٢۹۔<br />
نوائے سروش ، ص ۳٠ ۔<br />
۳١۔جناب ابو حنیفہ<br />
،<br />
پی ش امام ۳٢۔<br />
، جناب مالک<br />
، جناب شافعی<br />
، جناب احمد بن حنبل<br />
۳۳۔ جناب علی ابن ابی طالب ،جناب حسن ابن علی، جناب حسین<br />
، جناب زین العابدین بن حسین ، جناب امام باقر ، جناب جعفر<br />
صادق ، جناب موسی کاظم ، جناب علی رضا ، جناب محمد تقی<br />
جناب علی نقی ، جناب حسن عسکری ، جناب محمد مہد ی<br />
،<br />
ابن
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
دیوان زادہ، ص<br />
۳۴۔ کلیات میرج ا، ص<br />
۹۹ ١٧۴<br />
۳۵<br />
۔ ۳۶۔ سندھ میں ا ردو شاعری ، ڈاکٹر بنی بخش بلوچ ،ص<br />
دیوان زادہ، شیخ ظہور الدین حاتم<br />
١۶۴ ۳٧<br />
، ص ١۵۴<br />
کلیات مصحفی ج ا ، ص<br />
۳۸۔<br />
تذکرہ حیدری، ص<br />
۵۵ ٢۶٧<br />
۳۹<br />
کلیات میرج ا، ص<br />
۴٠۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا، ص<br />
۶۸ ۴١<br />
٢۸٠<br />
۔ تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،<br />
ص<br />
۴٢۔کلیات قائم ج ا، ص<br />
١٢٧ ۴۳<br />
۴۴١<br />
۔ دیوان محبِ ، ولی<br />
ہللا محب، ص<br />
۴۴۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا، ص<br />
۳۴۶ ۴۵<br />
۵٠١<br />
کلیات میرج ا، ص<br />
۴۶۔کلیات مصحفی ج ا، ص<br />
۵٧۵ ١١۵<br />
۴٧<br />
لغات نظامی<br />
۔<br />
،ص<br />
۴۸۔ سندھ میں ا ردو میں شاعری<br />
۸٠ ۴۹ ،ص<br />
١٠١<br />
البیان، ص<br />
۵٠۔ ١۵۔<br />
جامع اللغات ج ا ،ص<br />
۴۶۶ ١۶<br />
۵١<br />
دیوان مہ لقا بائی<br />
چند ا، ص<br />
۵٢۔<br />
اظہر اللغات، ص<br />
١۶۵ ١١۴<br />
۵۳<br />
کلیاتِ مصحفی ج ا، ص<br />
۵۴۔<br />
کلیات مصحفی ج ا، ص<br />
۳۴ ۴۸۸<br />
۵۵<br />
۔ تذکرہ خوش معرکہ<br />
زیبا ج ا، ص<br />
۵۶۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ص<br />
١۳۴ ۵٧<br />
۴۸۸<br />
۔ معنویت ، ڈاکٹر<br />
سہیل بخاری ،ص<br />
روشنی ۵۸۔<br />
اے روشنی<br />
،شکیب جاللی<br />
، ص ۸۸<br />
۵۹<br />
١٢۶
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔ احوال واثار شاہ عالم ثانی آفتاب<br />
،ڈاکٹر محمد جمیل خاور، ص<br />
۶٠۔ کلیات ولی ،ص<br />
٧۹ ۶١<br />
١۹۴<br />
تذکرہ مخزن نکات، ص<br />
۶٢۔ سخندان فارس، ص<br />
۴۸ ١٢٧<br />
۶۳<br />
۔ ا ردو کی دو قدیم<br />
مثنویاں ،ص<br />
۶۴۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا، ص<br />
۴٠٠ ۶۵<br />
١٢۹<br />
رحمن:<br />
۶۶۔<br />
تذکرہ گلستان سخن ج ا، ص<br />
۴۸١ ٧۶ ۶٧<br />
۶۸۔<br />
کلیات میر ج ا، ص<br />
۹۸ ۶۹<br />
ہندی<br />
ا رو لغت، ص<br />
٧٠۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا، ص<br />
۳۵۹ ٧١<br />
۴۵۸<br />
٧٢۔سنسکرت ا ردو لغت ،ص ٧ ۳<br />
٧۴۔ شرح دیوانِ حافظ ج ا، ص۹ ٧۵۔<br />
۵۳٧<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
دیوان جہاں دار، ص<br />
٧۳۔کلیات میر ج ا، ص ۳٢٠<br />
٧۶۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا، ص<br />
تذکرہ حیدری، ص ا<br />
٢ ١۳۵<br />
٧٧<br />
کلیاتِ مصحفی ج ا، ص<br />
٧۸۔<br />
کلیات قائم ج ا، ص<br />
۴۳ ۵۵٠<br />
٧۹<br />
فرہنگ فارسی، ص<br />
۸٠۔تذکرہ گلستان سخن ج ا، ص<br />
۳۶۹ ۳٢۵<br />
۸١<br />
دیوان زادہ ،ص<br />
۸٢۔<br />
احوال و رباعیاتِ خیام ،ص ۵<br />
٢٧ ١١۶<br />
۸۳<br />
۔ سندھ میں ا ردو شاعری<br />
ص<br />
۸۴۔<br />
کلیاتِ مصحفی ج ا،ص<br />
۵٧۳ ،<br />
۸۵<br />
۳۸<br />
۔کلیات سو دا ج ا، ص<br />
۸۶۔<br />
کلیاتِ مصحفی ج ا، ص<br />
١٢۵ ١۵<br />
۸٧
۔١<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
فرہنگ فارسی<br />
،ص<br />
۸۸۔ دیوان زادہ،ص<br />
١٢۸ ۴١۵<br />
۸۹<br />
تذکرہ مخزن نکات ،ص<br />
۹٠۔<br />
دیوانِ زادہ، ص<br />
١٢٠ ۶<br />
۹١<br />
نقوش بیاض غالب نمبر،ص<br />
۹٢۔<br />
کلیاتِ میر ج ا، ص<br />
١۳۸ ۶۹<br />
۹۳<br />
تذکرہ مخزن نکات، ص<br />
۹۴۔<br />
دیوان زادہ، ص<br />
٧ ١۸۵<br />
۹۵<br />
کلیات میر ج ا، ص<br />
۹۶۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،ص<br />
١١٢ ۹٧<br />
۹۹<br />
تذکرہ مخزنِ نکات ،ص<br />
۹۸۔<br />
باغ و بہار ،ص<br />
١۴۸ ١٢٠<br />
۹۹<br />
کلیاتِ میر ج ا، ص<br />
١٠٠۔<br />
تذکرہ مخزن نکات، ص<br />
١١۵ ١۳۶<br />
١٠١<br />
دیوان درد، ص<br />
کلیا ِت ١٠٢۔<br />
میر ج ا، ص<br />
۹۸ ١٢۳<br />
١٠۳<br />
القاموس الفرید ،ص<br />
١٠۴۔<br />
کلیاتِ میر ج ا، ص<br />
٢۸٠ ۳۵۹<br />
١٠۵<br />
۔ ١٠۶۔ تقویت االیمان ، شاہ اسماعیل شہید دہلوی ،ص<br />
کلیات شاہی، ص<br />
۹۹ ١٠٧<br />
٧<br />
۔ آئینہ ا ردولغت ١٠۸۔ مراۃ العروس، ڈپٹی نذیر احمد ، ص<br />
حسن چوہان وغیرہ ،ص<br />
۳۵ ١٠۹<br />
١٠۹۹<br />
، علی<br />
دیوانِ درد، ص<br />
کلیات میر ج ا، ص<br />
١١۸ ١٠ ١١۶<br />
١١١<br />
۔ تذکرہ خوش<br />
معرکہ زیبا ج ا، ص<br />
١١٢۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا، ص<br />
١١٠ ١١۳<br />
۳۶١<br />
۔ ١١۴۔ القاموس الفرید، وحید الزمان کیرانو ی، ص<br />
تذکرہ مخزنِ نکات ،ص<br />
۳۸١ ١١۵<br />
١۳۵
ص<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
کلیاتِ میر ج ا، ص<br />
١١۶۔ تذکرہ مخزن نکات ج، ص<br />
١٧۹ ١۹٧<br />
١١٧<br />
کالم بابا بلھے شاہ، ص<br />
١١۸۔<br />
القاموس الفرید ،ص<br />
۳۹۵ ۸<br />
١١۹<br />
ا ردو کی<br />
دو قدیم مثنویاں، ص<br />
١٢٠۔<br />
کالم شاہ حسین ،ص<br />
۳١ ١٢١<br />
١١۴<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،<br />
١٢٢۔<br />
دیوان جہاں دار، ص<br />
١٢٠ ١٢۳<br />
٢٠۳<br />
تذکرہ مخزن نکات، ص<br />
١٢۴۔<br />
تذکرہ مخزن نکات ،ص<br />
١۳۴ ١٢۵<br />
١۵۳<br />
۔ کلیات میر ج<br />
ا، ص<br />
ا۔<br />
۔<br />
۔<br />
تذکرہ ١٢۶۔<br />
خوش معرکہ زیبا ج ا، ص<br />
۵١۴ ١٢٧<br />
١٢۵<br />
دیوان دد ، ص<br />
١٢۸۔کلیات قائم ج ا، ص<br />
١۳۴ ١١۵<br />
١٢۹<br />
کلیات میر ج ا، ص<br />
١۳٠۔<br />
کلیات میر ج ا،ص<br />
١٠۴ ١٠۴<br />
١۳١<br />
۔ ١۳٢۔شاہ عالم ثانی آفتاب احوال و ادبی خدمات، ص<br />
تذکرہ مخزن نکات ، ص<br />
٢٠۸ ١۳۳<br />
١٢۸<br />
کلیات ولی، ص<br />
١۳۴۔<br />
کلیات ولی، ص<br />
٢١۵ ٧۸<br />
١۳۵<br />
تذکرہ مخزن نکات، ص<br />
۳۶ا۔<br />
تذکرہ مخزن نکات ،ص<br />
۴۶ ۳٧<br />
١٧۹<br />
کلیات می ر ج ا، ص<br />
١۳۸۔ :٢۸ ١۵<br />
١۳۹<br />
ص<br />
۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ٢،<br />
١۴٠۔<br />
کلیات میر ج ا، ص<br />
٢٢۵ ١۴١<br />
٢۶۹
۔<br />
۔<br />
کلیات مصحفی ج ا، ص<br />
١۴٢۔ کلیات میرج ا، ص<br />
١۳١ ۵٢۸<br />
١۴۳<br />
ال عمران<br />
١١۳ ٢۵ ١۴۵ بقرہ ١۴۴۔<br />
١۴۶۔مائدہ : ،١٠۹ نور ،٢۴: سجدہ : ،۹،١۹ ١۴٧۔<br />
١۴۸۔مکانی<br />
۔<br />
استعمال ١۴۹۔<br />
۔ ترجمہ میر مرتضی حسین<br />
فاضل لکھنو ی<br />
کلیات میر ج ا، ص<br />
١۵٠۔<br />
١٠۹ مائدہ:<br />
١٢۵<br />
کلیات میر ج ا، ص<br />
٢١۹ ١۵١<br />
کلیات مصحفی ج ا، ص<br />
١۵٢۔<br />
کلیات میر ج ا ،ص<br />
١۴٢ ۵۳۹<br />
١۵۳<br />
۔ تذکرہ خوش معرکہ<br />
زیبا ج ، ص<br />
١۵۴۔ سندھ میں ا ردو شاعری، ص<br />
۶۸ ١۵۵<br />
۴۶١<br />
۔کلیات شاہی<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
١۵۶۔کلیات میر ج ا، ص<br />
، ١۵٧ ص ١٢۸ ١٠۶<br />
دیوان لقا چند ا ،ص<br />
١۵۸۔<br />
کلیات قائم ج ا، ص<br />
٧١۹ ١۴۶<br />
١۵۹<br />
۔ تذکرہ خوش<br />
معرکہ زیبا ج ا ص<br />
١۶٠۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیباج ا ،ص<br />
۴۳۹ ١۶١<br />
۳۴۸<br />
۔کلیات میر ج ا، ص<br />
١۶٢۔<br />
تذکرہ خوش زیبا ج ا، ص<br />
۴۶١ ١۳۴<br />
١۶۳<br />
کلیاتِ مصحفی ج ا، ص<br />
١۶۴۔<br />
کلیات ولی، ص<br />
٢۵۶ ۳۵٠<br />
١۶۵<br />
دیوان زادہ ، ص<br />
١۶۶۔<br />
دیوان درد، ص<br />
٢٠۸ ١۳<br />
١۶٧<br />
کلیاتِ مصحفی ج ا، ص<br />
١۶۸۔<br />
کلیات ولی ،ص<br />
٧۶ ۳٢۵<br />
١۶۹<br />
تذکرہ مخزن نکات،ص<br />
١٧٠۔<br />
کلیات مصحفی ج ا، ص<br />
۵٧۵ ١٧١<br />
١۹٧
۔<br />
۔<br />
کلیا ت ولی<br />
،ص<br />
١٧٢۔ تذکرہ مخزن نکات، ص<br />
١۴۹ ١٢٢<br />
١٧۳<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیباج ا<br />
١٧۴۔<br />
دیوان زادہ، ص<br />
١٢۹ ،ص ١٧۵<br />
۵۳۶<br />
ص<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
تذکرہ خوش معرکہ زیبا ج ا،<br />
١٧۶۔<br />
کلیات میر ج ا ،ص<br />
١١۸ ١٧٧<br />
۳۴۸<br />
کلیات ولی، ص<br />
١٧۸۔<br />
کلیات ولی ص<br />
٢٢۹ ٢۵١<br />
١٧۹<br />
تذکرہ مخزن نکات<br />
١۸٠۔ سندھ میں ا ردو شاعری<br />
٧٧ ١۸١ ،ص<br />
،ص ١۶۹<br />
۔<br />
۔<br />
۔<br />
دیوان زادہ ،ص<br />
دیوان ١۸٢۔<br />
۴ ۶۶ زادہ، ص<br />
١۸۳<br />
کلیات مصحفی ج ا، ص<br />
١۸۴۔<br />
کلیات قائم ج ا، ص<br />
١۴ ۵۳۶<br />
١۸۵<br />
کلیات مصحفی ج ا،ص<br />
ہندی ١۸۶۔<br />
ا ردو لغت،ص<br />
١٢١ ۶۸<br />
١۸٧
یات<br />
باب نمبر ٧<br />
لفظیاتِ غالب کا ساختی<br />
مطالعہ<br />
ساختیات ایک صحت مند فکری رویے، ہمہ وقت ترقی پذیر سماجی<br />
ضرورت اورانتھک تحقیق و دریافت کا نام ہے جو سوچ کوکسی<br />
مخصوص ، زمانی ومکانی کرّے تک محدود رہنے نہیں دیتی ۔ یہ نہ<br />
صرف معلوم )ڈیکوڈ( مگر غیرا ستوار کرّوں سے تعلق استوار کرتی<br />
ہے بلکہ ان سے رشتے ناتے دریافت کرتی ہے۔ اس کا دائرہ کا ر یہاں<br />
تک ہی محدود نہیں رہتا بلکہ معلوم مگر غیر دریافت شدہ کرّوں کی<br />
طرف پیش قدمی کرکے ان کے حوالوں کو اشیاء ، اشخاص اور ان<br />
سے متعلقات وغیرہ کی جذب و اخذ کی صالحیتوں سے پیوست کر<br />
دیتی ہے ۔ یہ پیوستگی مخصوص ، محدود اور پابند لمحوں کی دریافت<br />
تک محدود نہیں رہتی اور نہ ہی تغیرات کی صور ت میں جامد وساکت<br />
رہتی ہے۔ اس کارد ساخت کا حلقہ ہمیشہ المحدود رہتا ہے ۔<br />
کچھ لوگ ساخت شکنی کو ساخت سے انحراف کانام دیتے ہیں یا
یات<br />
سمجھتے ہیں ۔ یہ سوچ ساخت کے ضمن میں درست مناسب اور’’<br />
وارہ کھانے‘‘ والی نہیں ہے۔ ساخت شکنی درحقیقت موجودہ تشریح کو<br />
مستردکرکے آگے بڑھنے کانام ہے۔ شاخت شکنی کے بغیر کسی نئے<br />
کی دریافت کا سوال پیدا ہی نہیں اٹھتا۔ ساخت شکنی کی صورت میں<br />
کے ساتھ بہت (Signifier) نامعلوم کائناتیں دریافت ہوکر کسی بھی دال<br />
وابستہ ہو جاتے ہ یں۔<br />
(Signified) سارے مدلول<br />
کوئی دال غیر لچکدار اور قائم بالذات نہیں ہوتا۔ لچک، قطرے کا سمندر<br />
کی طرف مراجعت کا ذریعہ ووسیلہ ہے یااس کے حوالہ سے قطرے کا<br />
سمندر بنناہے۔ ساخت شکنی سے ہی یہ آگہی میّسر آتی ہے کہ قطرہ<br />
اپنے اندر سمندر بننے کا جوہر رکھتاہے۔ وال کوغیرلچکدار قرار دینا<br />
آگہی کے پہلے زینے پر کھڑے رہناہے۔ ہر زندہ اور لچکدار سوچ<br />
ازخود آگہی کی جانب بڑھتاہے ۔زندہ اورلچکدار سوچ کو دائرہ کاقیدی<br />
ہونا خوش نہیں آتا اور نہ ہی اسے کسی مخصوص دائرے سے<br />
منسلک کیا جاسکتاہے۔ یہ ان گنت سماجی رشتوں سے منسلک<br />
:ہوتاہے۔ اسی بنیادپر گری ماکا کہنا ہے<br />
ی<br />
ہے‘‘)<br />
نظام ممکنہ انسانی<br />
رشتوں کے گوشواروں پر مبنی<br />
ساخت ’’<br />
١ )<br />
: ڈاکٹر وزیر آغا اس ضمن میں کہتے ہ یں<br />
کو ثقافتی دھاگوں کاجال قرار دیا (Poetics) ساختیات نے شعری ات ’’<br />
ہے ۔وہ تصنیف کی لسانی اکائی یا معنوی اکائی تک محدود نہ رہی بلکہ<br />
اس نے تصنیف کے اندر ثقافتی تناظرہ کابھی احاطہ کیا‘‘ )٢( کے وقت<br />
شارح کا وجود معدوم ہوجاتاہے اور فکر موجودہ تغیرات کے نتائج
یچل<br />
سے مدلول اخذ کرتی جاتی ہے جبکہ وقوع میں آنے والے مدلول<br />
پھر سے نئی تشریح وتفہیم کی ضرورت رہتے ہیں ۔ اس کے لئے<br />
تغیرات کے نتائج اور دریافت کے عوامل پھر حرکت کی زدمیں رہتے<br />
کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ (Deconstruction) ہیں ۔ اس سے ردّ ساخت<br />
اگران لمحوں میں شارح جو قاری بھی ہے، کے وجود کو استحقام<br />
میسّر رہے گایا اس کا ہونا اور رہنا قرار واقعی سمجھاجائے گا<br />
تودریافت کا عمل رک جائے گا۔ مصنف کو لکھتے اور شارع کو تشریح<br />
کرتے وقت غیر شعوری طور پر معدوم ہونا پڑے گا۔ شعوری صورت<br />
میں ایسا ہونا ممکن نہیں کیونکہ شے یا شخص اپنی موجودہ ش ناخت<br />
سے محروم ہونا کسی قیمت پر پسند نہیں کرتے ۔ شعوری<br />
(Indentity)<br />
عمل میں نئی تشریحات ، نئے مفاہیم اور نئے واسطوں کی دریافت کے<br />
دروا نہیں ہوتے ۔<br />
مصنف، قاری اور شارح نہ صرف دریافت کے آلہ کارہیں بلکہ ہر دال<br />
کے ساتھ ان کے توسط سے نیا مدلول نتھی ہوتا چال جاتاہے۔ اس<br />
ضمن میں اس حقیقت کوکسی لمحے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ جب<br />
تک مصنف ،قاری اور شارح دریافت کے عمل کے درمیان معدوم نہیں<br />
ہوں گے ،نیا مدلول ہاتھ نہیں لگے گا ۔ اسی طرح کسی دال کے پہلے<br />
مدلول کی موت سے نیا مدلول سامنے آتاہے۔ پہلے کی حیثیت کوغیر<br />
لچکدار اور اس کے موجودہ وجود کے اعتراف کی صور ت میں نئی<br />
یک دریافت کا کوئی حوالہ باقی (Signified)تشریح ی ا پھر نئے مدلول<br />
نہیں رہ پاتا۔’’میں ہوں‘‘ کی ہٹ معاملے کی دیگر روشوں تک رسائی<br />
ہونے نہیں دیت ی۔<br />
رویے ، اصول ، ضابطے اور تغیرات کے وجوہ و نتائج اورعوامل کی
ینئ<br />
یہ<br />
نیچر اس تھیوری سے مختلف نہیں ہوتی۔ تغیرات ایک سے ہوں ، ایک<br />
طرح سے ہوں ، ایک جگہ ایک وقت سے مختلف نہ ہوں یا پھر ہو بہو<br />
پہلے سے ہوں ، سے زیادہ کوئی احمقانہ بات نہیں۔ اگر تغیرات ایک<br />
سے وجوہ اور ایک سے عوامل کے ساتھ جڑے نہیں ہوتے توان کے<br />
نتائج ایک سے اور پہلے سے کیسے ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں نئی<br />
تشریح کی ضرورت کوکیونکر نظرانداز کیا جا سکتا ہے ۔<br />
موہنجوداڑو کی تہذیب و ثقافت سے متعلق پہلی تشریحات، موجودہ<br />
وسائل اور فکر کی روشنی میں بے معنی ٹھہری ہیں ان کی معدومی پر<br />
تشریحات کا تاج محل کھڑا کیا جا سکتاہے۔ ایسے میں معدوم<br />
تشریحات پرا نحصار اور ان سے کمٹ منٹ نئی تشریحات کی راہ کا<br />
بھاری پتھر ہوگی ۔’’ہے‘‘ اور ’’ہوں‘‘کی عدم معدومی کی صورت میں<br />
محدود حوالے ، مخصوص تشریحات یا پہلے سے موجو د مفاہیم کے<br />
وجود کوا ستحقام میسّر رہے گا ۔<br />
دہرانے یا بار بار قرات کا مطلب یہی ہے کہ پہلے سے انحراف<br />
کیاجائے تاکہ نئے حوالے اور نئے مفاہیم دریافت ہوں ۔ پہلی یا کچھ بار<br />
کی قر ا ت سے بہت سے مفاہیم کے دروازے نہیں کھلتے ۔ ذراآگے<br />
مزید کچھ ہاتھ لگ سکتاہے۔ یہ درحقیقت پہلے (Post) اور آگے<br />
سے موجود سے انحراف نہیں بلکہ جو اسے سمجھا گیا یا جو کہا گیا<br />
،سے انحراف اور اس کی موت کا اعالن ہے ۔ اگر وہ درست ہے<br />
اورعین وہی ہے، جو ہے تونئی تشریحات کا عمل کوئی معنی نہیں<br />
رکھتا اور نہ ہی کثیر االمعنی کی فالسفی کوئی حیثیت اور وقعت رکھتی<br />
ہے۔ ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کہتے ہ<br />
: یں<br />
اگر پہلے سے تحریر )ادب( کا وجود نہ ہو تو کوئی شاعر یا مصنف ’’
یعن<br />
یشن<br />
کچھ نہیں لکھ سکتا ۔ جوکچھ اگلوں نے لکھا ہر فن پارہ اس پرا ضافہ<br />
)نئے مفاہیم ، نئی تشریح کانام بھی دے سکتے ہیں( ہے‘‘ (<br />
۳ )<br />
‘‘<br />
دہرانے کا عمل ’’جو ہے‘‘ تک رسائی کی تگ ودو ہے ۔ ی جو اسے<br />
سمجھا گیا وہ ، وہ نہیں ہے یاپھر اسے موجودہ ، حاالت اور ضرورت<br />
کے مطابق سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اسے اسی طرح سمجھنے کی<br />
تشنگی ، جس طرح کی وہ ہے، کے حوالہ سے ساختیات کبھی کسی<br />
تشریح یا تفہیم کو درست اور آخری نہیں مانتی ۔وہ موجود کی رو<br />
نہیں بڑھتی کیونکہ یہ موجود کی تفہیم ہوگی اور (Post) می ں آگے<br />
اصل پس منظر میں چال جائے گا۔ اس سینار یو میں دیکھئے کہ اصل<br />
نئے سیٹ اپ کے بھنور میں پھنس گیا ہوتاہے ۔<br />
ساختیات متن اور قرات کو بنیا دمیں رکھتی ہے ۔ ان دونوں کے حوالہ<br />
سے تشریح وتفہیم کا کام آگے بڑھتاہے۔ کیایہ تحریر کے وجود کا<br />
اقرار نہیں ہے۔ متن درحقیقت خاموش گفتگو ہے۔’’ خاموشی‘‘ بے پناہ<br />
معنویت کی حامل ہوتی ہے۔متن کا ہر لفظ کسی نہ کسی کلچر سے<br />
وابستہ ہوتاہے۔ اس کلچر کے موجود سیٹ اپ اور لسانی نظام کے<br />
مزاج سے شناسائی کے بعد ہی موجودہ )نئی ) تشریح کے لئے تانا بانا<br />
ب نا جاسکتا ہے۔ اس تناظر میں متن کی باربار قرات کی ضرورت<br />
محسوس ہوتی رہے گ ی۔<br />
دورانِ قرات اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکے گا کہ لفظ اس<br />
کلچر کے موجودہ سیٹ اپ کا ہاتھ تھام کرا س سیٹ اپ کی اکائیوں<br />
سے وحدت کی طرف سفر کرتاہے اور کبھی وحدت سے اکائیوں کی<br />
طرف بھی پھر ناپڑتاہے۔ ہر دو نوعیت کے سفر ، نئی آگہی سے<br />
نوازتے ہیں ۔’’یہ نئی آگہی ہی اس لفظ کی موجودہ تشریح وتفہیم
یات<br />
یعن<br />
یمت<br />
ہوتی ہے۔ قرات کے لئے سال اور صدیاں درکارہوتی ہیں۔ اسی بنیاد پر<br />
:ڈاکٹر سہیل بخاری نے کہاتھا<br />
‘‘<br />
ہزاروں سال کسی زبان کی عمر میں کوئی حقیقت نہیں رکھتے ’’<br />
۴ ()<br />
ساختیات موضوعیت سے انکار کرتی ہے۔ موضویت چیز ،معاملے<br />
یاپھر متن کے حلقے محدود کرتی ہے۔ اس سے صرف متعلقہ حلقے<br />
کے عناصر سے تعلق استوار ہو پاتاہے اور ان عناصر کی انگلی پکڑ<br />
کر تشریح وتفہیم کا معاملہ کرنا پڑتاہے۔ کیایہ ضروری ہے کہ لفظ<br />
یاکسی اصطالح کو کسی مخصوص لسانی اور اصطالحی نظام ہامیں<br />
مالحظہ کیا جائے۔ اسے کئی دوسرے لسانی و اصطالحی سٹمز میں<br />
مالحظہ کیا جاسکتاہے۔ اس طر ح دیگر شعبہ ہائے حیات کا میدان بھی<br />
کبھی خالی نہیں رہا ۔ ایسا بھی ہوتاہے کہ اسے ایک مخصوص<br />
اصطالحی سٹم کے مخصوص حلقوں تک محدود رکھاجاتاہے یاپھر<br />
مخصوص حوالوں کی عینک سے مالحظہ کیا جاتاہے۔ ساختیات اسے<br />
گمراہ کن روّ یہ قرار دیتی ہے اور نہ ہی موجود کے درجے پر فائز<br />
کرتی ہے ۔<br />
شعر کے کسی لفظ یا اصطالح کو محض رومانی سٹم سے کیونکر<br />
جوڑا جاسکتاہے۔ اس کے عالوہ دیگر کائناتوں ، سماجی<br />
معاشی ، سیاسی نفسی ، بیالوجی، تصوف وغیرہ سے اس کا رشتہ<br />
کیوں غلط اور الی سمجھا جائے۔ حقیقی کے ساتھ مجازی<br />
وغیرہ کرّے بھی تو موجود ہیں ۔ استعارہ ایک عالمت کیوں<br />
نہیں یاکسی استعارے کے لئے ، عالمتی کرّے کا دروازہ کیوں بندرکھا<br />
جائے ۔ یا یہ دیکھا جائے کہ مصنف نے فالں حاالت ، ضرورتوں اور<br />
، معاشرتی ،<br />
، عال<br />
، استعارتی
یکئ<br />
گون<br />
ا س‘<br />
تغیرات سے متاثر ہوکرقلم اٹھایا ۔ مصنف لکھتا ہی کب ہے وہ تومحض<br />
ایک آلہ کار ہے۔ تحریر نے خود کولکھا یا تحریر خود کو لکھتی ہے۔<br />
:اس ضمن میں چارلی س چاڈ و کا کہنا ہے<br />
ہے ۔ (Instance) ی لحاظ سے مصنف صرف لکھنے کاایک ای ما<br />
لسان ’’<br />
جس طرح ’’میں‘‘ کچھ نہیں سوا ایک ایما ’’میں‘‘ کے ۔ زبان ایک<br />
فاعل کو جانتی ہے)اس کی ) شخصیت کو نہیں‘‘ (<br />
۵ )<br />
قاری جو شارح بھی ہے مصنف کے حاالت اور ضرورتوں سے التعلق<br />
ہوتاہے۔ وہ الگ سے کرّوں میں زندگی گزار رہاہوتاہے۔ اس کے سوچ<br />
کے پنچھی مصنف کے کرّوں سے باہربھی پرواز کرتے ہیں بالکل اسی<br />
سے باہرکی بات کر رہا ہوتا ہے۔ Living طرح جس طرح مصنف اپنے<br />
قاری<br />
اور مصنف جن جن کرّوں میں زندگی کر رہے ہوں ان میں ذہنی<br />
طور پر ایڈجسٹ بھی ہوں ، الزمی امر تونہیں ۔ ان کی فکر<br />
Living ی<br />
اور بہت سی کائناتوں میں ہوسکتی ہے۔ سوچ لیونگ کرّے سے<br />
باہر متحرک ہوتاہے۔ اس بات کو یوں بھی کہاجاسکتاہے کہ لی<br />
کرّے میں اس کے سوچ کا، لیونگ کرّہ قرار نہیں دیا جاتا۔’’یہاں‘<br />
کا سوچ ہمیشہ مس فٹ رہتاہے۔ اس تناظر میں ’’یہاں ‘‘ سے آزادی مل<br />
جاتی ہے جبکہ ’’وہاں کے مطابق قرات عمل میں آئے گی اور<br />
تشریح کا فریضہ ’’وہاں کے مطابق سر انجام پائے گا۔ اس )موجود(<br />
کرّے میں ان کی موت کا اعالن کرنا پڑے گا ۔قرات اور تشریح کے لئے<br />
’’اس ‘‘تک اپروچ کرنا پڑے گ ی۔<br />
‘‘<br />
‘‘<br />
سوچ کوئی جامد اور ٹھوس شے نہیں ۔ اسے سیماب کی طرح قرار<br />
میسّر نہیں آتا ۔یہ جانے کن کن کرّوں سے گزرتے ہوئے التعداد<br />
تبدیلیوں سے ہمکنار ہوکر معلوم سے نامعلوم کی طرف بڑھ گیا ہو۔
یات<br />
ایسے میں قرات اور تشریح وتفہیم کے لئے ا ن سین اور ا ن نون کی<br />
دریافت الزم ٹھہرے گی ۔ بصورت دیگر بات یہاں )موجود( سے آگے نہ<br />
بڑھ سکے گی۔ سکوت موت ہے اورموت سے نئی صبح کا اعالن<br />
ہوتاہے ۔<br />
ساختیات ایک یاایک سے زیادہ مفاہیم کی قائل نہیں ۔یہ بہت سے اور<br />
مختلف نوعیت کے مفاہیم کو مانتی ہے۔ پھر سے ، اس کا سلیقہ اور<br />
چلن ہے ۔ کثرتِ معنی کی حصولی اس وقت ممکن ہے جب لفظ یاشے<br />
کے زیادہ سے زیادہ حوالے رشتے دریافت کئے جائیں ۔ یہ کہیں باہر<br />
کاعمل نہیں بلکہ تخلیق کے اپنے اند رچپ اختیار کئے ہوتاہے۔ دریافت<br />
، چپ کو زبان دینا ہے۔ اس بنی اد پر الکاں نے کہتاہے<br />
ی ’’<br />
ہ دیکھنا ضروری نہیں کہ کرداروں کی تخلیق کے وقت کون سے<br />
نفسی عوامل محرک گردانے جاتے ہیں بلکہ سگینفائرز یادال کو<br />
تالش کرکے یہ دیکھا جانا چاہیے کہ ان میں سے کون سے عالمتی<br />
معنی ملتے ہیں اور الشعور کے کون سے دبے ہوئے عوامل ہیں جو<br />
تحریر کا جامہ پہن کر ممکنہ مدلول کی نشاندہی کرتے ہیں‘‘۔<br />
۶ (<br />
)<br />
عالمت ، جودکھائی پڑرہاہے یا سمجھ میں آرہاہے وہ نہیں ہے، کی<br />
نمائندہ ہے۔ دکھائی پڑنے والے کرّے سے اس کا سرے سے کوئی<br />
تعلق نہیں ۔ تندوے کی طرح اس کی ٹانگیں ان کرّوں میں بھی پھیلی<br />
ہوئی ہوتی ہیں ۔ جو ا ن سین اور ا ن نون ہیں ۔ کیاتندوے کی ٹانگوں<br />
اور ان کی پہنچ کو تندوے سے الگ رکھا جاسکتاہے۔ گویا کوئی متن<br />
محدود نہیں ہوتا جتنا کہ عموماا اسے سمجھ لیا جاتاہے۔ کسی کلچر/<br />
کرّے کی سروائیول کا انحصار بھی اس بات پر ہے کہ اردگرد سے<br />
اسے منسلک رکھا جائے ۔ وہاں درآمد و برآمد کا سلسلہ تعلق اور
یعن<br />
یرت<br />
رشتہ کے حوالہ سے پاؤں پسارتا ہے ۔ اس حوالہ سے لفظ کے’’ کچھ<br />
معنی‘‘ کافی نہیں ہوتے ۔ کثیر معنوں پر لفظ کی حیثیت اور بقا کا<br />
انحصار ہوتاہے ۔<br />
بعض حاال ت میں لفظ کا مخصوص اکائیوں سے پیو ست ہونا ضروری<br />
ہو جاتاہے۔ تاہم اکائیوں سے وحدت کی طرف اسے ہجرت کر ناپڑتی<br />
ہے۔ لفظ کی ساخت میں لچک تسلیم کرنے کی صورت میں ہر قسم<br />
کاسفر آسان اور ممکن ہوتاہے۔ اس حوالہ سے بڑی وحدت میں نتھی<br />
ہونے کے لئے کثیر معنوں کا فلسفہ الی نہیں ٹھہرتا ۔<br />
لفظ تب اصطالحی روپ اختیار کرتاہے اور انسانی بردار کا ورثہ<br />
ٹھہرتاہے جب اس کے استعمال کرنے والے بخیل نہیں ہوتے ۔ اس لفظ<br />
کی اصطالحی نظام اور انسانی زبان میں ایڈجسٹمنٹ اس کی لچک<br />
پذیری کو واضح کرتی ہے اور یہ بھی کہ وہ سب کا اور سب کے لئے<br />
ہے۔ لفظ نقش کو بطور مثال لے لیں یہ بے شمار کرّوں میں کسی وقت<br />
کے بغیر متحرک ہے اور بے شمار مفاہیم میں بیک وقت مستعمل ہے ۔<br />
مزید مفاہیم سے پرہیز نہیں رکھتا ۔<br />
ہر لفظ کے ساتھ باربار دہرائے جانے کا عمل وابستہ ہے اور یہ عمل<br />
کبھی اور کہیں ٹھہراؤ کا شکار نہیں ہوتا۔ ہاں بکھراؤ کی ہر لمحہ<br />
صورت موجود رہتی ہے۔ ڈاکٹر وزیر آغا کے نزد<br />
: یک<br />
شعر ’’<br />
یات بطور ایک ثقافتی سٹم تخلیق کے تارو پود میں ہی نہیں<br />
ہوتی بلکہ اپنی کارکردگی سے تخلیق کو صور ت پذیر بھی ک ہے<br />
قاری کا کام تخلیق کے پرتوں کو باری باری اتارنا اور شعریات کی<br />
کارکردگی پر نظر ڈالنا ہے‘‘۔)<br />
٧ )
یعن<br />
یعن<br />
تخلیق کے پرتوں کو باری باری اتارنا ،دہرائے جانے کا عمل ہے جبکہ<br />
شعریت کی کارگزاری پر نظر ڈالنا دریافت کرنے اور نئی تشریح تک<br />
رسائی کی برابر اور متواتر سعی کانام ہے۔ یہ سب تب ممکن ہے جب<br />
فکر ،عملی اور فکری تغیرات کی زد میں رہے اور اسی کی آغوش میں<br />
پروان چڑھے ۔ اس صورتحال کے تناظر میں یہ کہنا بھی غلط نہیں<br />
لگتا کہ لفظ تغیرات کی زد میں خود کو منوانے او ر ظاہر کرنے کے<br />
لئے ہاتھ پاؤں مارتارہتاہے ۔<br />
ساختیات دراصل اندر کے ثقافتی نظام کی قائل ہے ۔ کروچے کے مطابق<br />
داخل ، خارج میں متشکل ہوتاہے۔ اس بات کو یوں بھی کہا<br />
جاسکتاہے کہ سب کچھ باطن میں طے پاتاہے یا جو کچھ داخل میں<br />
محسوس کرتا ہے خارج میں بھی ویسا ہی دیکھتا ہے ۔ گالب محض<br />
ایک شے ہے۔ داخل نے اِسے اِس کے داخلی اور خارجی حوالوں کے<br />
ساتھ محسوس کیا دیکھا اور پرکھا ۔ اسے ان گنت کائناتوں سے<br />
منسلک کرکے نام اور مفاہیم عطا کئے ۔ بیرونی تغیرات کی صورت میں<br />
جو ا ور جیسا محسوس کیا، اسی کے مطابق تشریح و تعبیر کی ۔ تاہم<br />
:بقول ڈاکٹر گوپی چند نارنگ<br />
)۸(<br />
قرات )محسوس کرنا ، دیکھنا اور پرکھنا( اور تفاعل تہذیب کے اندر ’’<br />
اور تاریخ کے محور پر ہے۔ی معنی بدلتے رہتے ہیں اور کوئی قرات<br />
یا تشریح آخری وقت آخری نہیں ہے‘‘ ۔)<br />
۹ )<br />
آخری تشریح اس لئے آخری نہیں کہ مختلف عوامل کے تحت اندر کے<br />
موسم بدلتے رہتے ہیں ۔داخل کسی ثقافتی سٹم کو الی کہہ کر نظر<br />
انداز نہیں کرتا ۔<br />
لفظ جب ایک جگہ اور ایک وقت کے چنگل سے آزادی حاصل کر تاہے
ینئ<br />
ینئ<br />
یات یچل<br />
یوب<br />
توثقافتی تبدیلی کے باعث پہلے معنی ردّ ہوجاتے ہیں ۔اگرچہ ان لمحوں<br />
تک پہلے معنی پہلے کرّے میں گردش کر رہے ہوتے ہیں یا پھر<br />
تغیرات کے زیر اثر یاکسی تشریح کے حوالہ سے پہلے مفاہیم کو<br />
ردّ کر دیا گیا ہوتاہے۔ اور پرانی کائناتوں میں ردِّساخت کا عمل<br />
ہمیشہ جاری رہتاہے ۔ بات یہاں پر ہی ٹھہر نہیں جاتی ۔ مکتوبی<br />
تبدیلیاں بھی وقوع میں آتی رہتی ہیں۔ تڑپھ سے تڑپ ، دوانہ سے<br />
دیوانہ ، کھسم سے خصم ، بادشاہ سے شاہ اور شاہ سے شہہ مکت<br />
کا عمدہ نمونہ ہیں ۔ اس الفاظ کی مفہوم ی<br />
کا عمل کبھی<br />
بھی<br />
ٹھہرا ؤ کا شکار نہیں ہوا۔<br />
Deconstruction<br />
Deconstruction<br />
مثالا جملہ<br />
بو الجاتا ہے ۔ ’’وہ توبادشاہ ہے‘‘ لفظ بادشاہ مختلف ثقافتی سسٹمز<br />
میں مختلف مفاہیم رکھتاہے۔ مفہومی اختالف پہلے مفہوم کو رد کرکے<br />
وجود میں آیا ہے۔ باربار کی قرات پہلے کو یکسر رد کرتی ج<br />
: ہے۔ اس سے نئے مفاہیم پیدا ہوتے جائیں گے۔ مثالا بادشاہ<br />
حکمران ، سیاسی نظام میں ایک مطلق العنان قوت ، ڈاکٹی ٹر ١۔<br />
الپرواہ ۔٢<br />
بے نیاز ، اللچ اور طمعہ سے عار ی ۔۳<br />
جس کے فیصلے حق پر مبنی نہ ہوں، جس کے فیصلوں میں ۴۔<br />
توازن نہ ہو، بے انصاف<br />
پتہ نہی ں کس وقت مہربان ہوجانے کس وقت غصب ناک ۵۔<br />
مرضی کا مالک ، کسی کا مشہور ہ نہ ماننے واال ، اپنی کرنے ۶۔<br />
واال
حقدار کو محروم اور غیرحقدار پر نواز شوں کی بارش کرنے و اال ۔٧<br />
نہ جانے کب چھی ن لے ، غضب کرنے واال ۔۸<br />
کان کا کچا ، الئی لگ ۔۹<br />
بے انتہا اختی ار ات کا مالک ۔ ١٠<br />
، صوفی ، درویش ، پیر ، فقی ١١<br />
ر ، گرو، رام ۔<br />
ہللاولی<br />
ہللا تعال ی ١٢ ۔<br />
یعل ،حس ین ۔ ١۳<br />
مالک ، آقا ١۴ ۔<br />
بانٹ کرنے واال ، سخ ی ١۵ ۔<br />
امیر کبی ر، صاحب ثروت ۔ ١۶<br />
١٧<br />
١۸<br />
تھانیدار ، چوہدری ، نمبردار ، وڈیرا، کلرک ، سنتری، تیز رفتار ۔<br />
ڈرائیور، پہلوان ،حجام ، فوج ی<br />
وقت پر ادائیگی نہ کرنے واال ۔<br />
مکرجانے واال ١۹ ۔<br />
وعدہ خالف ٢٠ ۔<br />
بے شرم ، ڈھیٹ ، ضد ی ۔ ٢١<br />
نشئ ی ٢٢ ۔<br />
بے وقوف ، احمق ٢۳ ۔
یگئ<br />
یپن<br />
یات<br />
یعن<br />
یکت<br />
غضب کرنے واال ٢۴ ۔<br />
لفظ بادشاہ کی نامکمل تفہیم پیش کی ہے۔ ان مفاہیم کالغت سے<br />
کو دہراتے جائیے ۔ مختلف (Sign/Trace) کوئی تعلق نہیں ۔ اس نشان<br />
تہذیبی وفکری کرّوں سے تعلق استوار کرتے جائیے ۔ پہلے مفاہیم رد<br />
ہوکر نئے معنی سامنے آتے جائیں گے ۔ ہر کرّے کا اپنا انداز ، ا<br />
ضرورتیں ، اپنے حاالت ، اپنا ماحول وغیرہ ہوتاہے اس لئے سیاسی<br />
غالمی کی صور ت میں بھی کسی اور کرّے کا پابند نہیں ہوتا ۔ لہذا<br />
کہیں او رکسی لمحے ساخت شکنی کا عمل جمود کا شکار نہیں ہوتا۔<br />
اس سارے معاملے میں صرف شعوری قوتیں متحرک نہیں ہوتیں بلکہ<br />
الشعوری قوتیں بھی کام کررہی ہوتی ہیں ۔ تخلیقِ ادب کا معاملہ اس<br />
:سے بر عکس نہیں ہوتا ۔ اس ضمن می ں الکاں کا کہنا ہے<br />
یق اد ب کی آماجگاہ الشعور ہی کو سمجھا جاتاہے کیونکہ اس<br />
میں مقصد ، ارادہ یا ساختی زبان میں تخلیقی تحریریں فعل الزم<br />
تخل ’’<br />
(Intransitive Verb)<br />
میں لکھی<br />
( ١٠ ۔ ہیں‘‘ جاتی<br />
)<br />
ساختیات مرکزیت کی قائل نہیں ۔ مرکزیت کی موجودگی میں رد ساخت<br />
کا عمل الی اور سعی ال حاصل کے سواکچھ نہیں۔ ایسی صور ت میں<br />
لفظ یا شے کو پرواز کرنے یامختلف حوالوں کے ذائقے حاصل کرنے<br />
کے بعد مرکزے کی طر ف لوٹ کر اس کے اصولوں کا بندی بننا<br />
پڑتاہے۔ لوٹنے کا یہ عمل کبھی اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا ۔ ایسی صور<br />
ت میں نئی تشریحات اور نئے مفاہیم کی کیونکر توقع کی جاس ہے۔<br />
لفظ آزاد رہ کر پنپتا اور دریافت کے عمل سے گزرتا ہے۔ لفظ ’’بادشاہ‘‘
محض سیاسی کرّے کا پابند نہیں۔ یہاں تک کہ سیاسی کرّے میں رہ کر<br />
بھی کسی مرکزے کو محور نہیں بناتا ۔<br />
بڑی عجیب اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ساختیات مصنف کے وجود<br />
اور لفظ کے باطن میں چھپی روح (Poetic) کو نہیں مانتی بلکہ شعر یت<br />
کومانتی ہے ۔ اس کے نزدیک تخلیقی عمل کے دروان مصنف معدوم<br />
ہوجاتاہے۔ تحریر خو د کولکھ رہی ہوتی ہے نہ کہ مصنف لکھ رہا<br />
ہوتاہے۔ ساختیات کے اس کہے کاثبوت خو دتحریر میں موجود ہوتاہے۔<br />
شاعر، شاعری میں بادہ وساغر کی کہہ رہا ہوتاہے جبکہ وہ سرے<br />
سے میخوار ہی نہیں ہوتا۔ ممکن ہے اس نے شراب کوکبھی دیکھا ہی<br />
نہ ہو۔ معاملہ بظاہر میخانے سے جڑ گیا ہوتاہے لیکن بات کامیخانے<br />
سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا غلط نہیں کہ<br />
تحریر کسی بڑے اجتماع میں متحرک ہوتی ہے یہ سب تحریر کے اندر<br />
:موجود ہوتاہے ۔ ڈاکٹر وزی ر آغا کا کہناہے<br />
یات کوڈز اور کنونشنز پر مشتمل ہونے کے باعث پوری انسانی<br />
ثقافت سے جڑی ہوتی ہے‘‘)<br />
شعر ’’<br />
١١ )<br />
اس کہے کے تناظر میں تشریح کے لئے مصنف / شاعر کے مزاج<br />
،لمحہ موڈ، ماحول ، حاالت وغیرہ کے حوالہ سے تشریح کا کام ہونا<br />
کو کسی مرکزیت سے (Sign/Trace) ممکن نہیں ۔ تحریر یا کسی نشان<br />
نتھی کرکے مزید اور نئے نتائج حاصل کرنا ممکن نہیں اورنہ ہی<br />
تشریح و توضیح کا عمل جاری رکھا جاسکتاہے ۔<br />
لفظ بظاہر بول رہے ہوتے ہیں۔ اس بولنے کو ماننا گمراہ کن بات ہے۔<br />
لفظ بولتے ہیں تو پھر تشریح و توضیع کیسی اور کیوں؟ لفظ اپنی اصل
گون<br />
میں خاموش ہوتے ہیں۔ ان کی باربار قرات سے کثرتِ معنی کا جال بنا<br />
جاتاہے۔ قرات انہیں زبان دیتی ہے۔ خاموشی ، فکسڈ مفاہیم سے باال تر<br />
ہوتی ہے۔ اس معاملے پر غور کرتے وقت اس بات کو مدنظر رکھنا<br />
پڑے گا کہ قاری قرات کے وقت معدوم ہوجاتاہے۔ وہ اجتماعی ثقافت<br />
کے روپ میں زندہ ہوتا ہے یایوں کہہ لیں کہ وہ اجتماعی ثقافت کا بہر<br />
وپ ( الشعوری سطح پر(اختیار کر چکاہوتاہے ۔<br />
قرات کے دوران جب لفظ بولتا ہے تو اس کے مفاہیم اس کے لی<br />
کلچر کے ساتھ ہی اجتمادعی کلچر کے حوالہ سے دریافت ہورہے<br />
ہوتے ہیں۔ مصنف جولکھ رہاہوتا ہے اس کا اس کی زندگی سے دور کا<br />
بھی واسطہ نہیں ہوتا۔ اس طرح قاری جو تفہیم دریافت کر رہا ہوتاہے<br />
اور جن کرّوں سے متعلق دریافت کر رہاہوتا ہے ان سے وہ کبھی<br />
منسلک نہیں رہا ہوتا ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ عملی زندگی میں وہ ان کا<br />
شدید مخالف رہا ہو ۔یا ان تجربات سے گزرنے کا اسے کبھی موقع ہی<br />
نہ مال ہو۔ شاہد بازی یا شاہد نوازی سے قاری متعلق ہی نہ ہو لیکن<br />
اس حوالہ سے مفاہیم دریافت کر رہا ہو۔ لفظ کی معنوی خاموشی تفہیم<br />
کا جوہرنایاب ہے۔ خاموشی کو پابندیوں سے آزادی دالتی ہے۔<br />
اگر مان لیا جائے کہ لفظ بولتا ہے توقاری معدوم نہیں ہوتاتاہم اس کی<br />
حیثیت کنویں کے مینڈک سے زیادہ نہیں ہوتی۔ اس حوالہ سے<br />
اجتماعی ثقافت اور اجتماعی شعور کا ہر حوالہ بے معنی ہوجاتا ہے ۔<br />
، قاری<br />
ساختیات کے بارے یہ کہنا کہ اس میں ایک ہی کو باربار دہرایا<br />
جاتاہے، مبنی برحق بات نہیں ہے۔ بالشبہ کسی ایک نشان کی باربار<br />
قرات عمل میں آتی ہے لیکن اس کے موجودہ تشریح کو مستر دکرکے<br />
کچھ نیا اور کچھ اور دریافت کیا جارہاہوتاہے ۔ پروفیسر جمیل آزار کا
یال<br />
:کہنا ہے<br />
کر تاہے بطور سماجی تشکیل کی ایک خود مختار (Effect) اثر<br />
سطح کے‘‘ادب حقیقت کا آئینہ یا اصل کی نقل<br />
نہیں بلکہ )الگ سے( ایک سماجی قوت ہے<br />
ادب ’’<br />
یا حقیقت کا مث نی<br />
Secondry Reflection<br />
جواپنے تعینات اور اثرات کے ساتھ اپنی حیثیت رکھتی ہے اور اپنے<br />
بل اور اپنی قوت پر قائم ہے‘‘۔)<br />
١٢ )<br />
اس حقیقت کے تناظر میں یہ کہنا کہ دہرانے کا عمل فوٹو کاپی سے<br />
مماثل ہے درست بات نہیں ۔اس میں جو نہیں ہے کا کھوج لگایا<br />
جاتاہے۔ کسی نشان سے جومدلول اس سے پہلے وابستہ نہیں ہوتا،<br />
جوڑ ا جاتا ہے ۔مزے کی بات یہ ہے کہ وہ مدلول پہلے سے اس دال<br />
میں موجود ہوتاہے لیکن دریافت نہیں کیا گیا ہوتا ۔<br />
ساختیات سائنسی عمل سے بھی مماثل ہے۔ یہ کسی قسم کی پراسرایت<br />
اور ماوارئیت کو نہیں مانتی ۔ اس کا رشتہ ہمیشہ حقائق سے جڑ<br />
ارہتاہے۔ ردِّ ساخت کے وقت امکانات کا ناتا حقائق سے جڑا رہتاہے۔<br />
اس طرح الیعنیت اور بے معنویت اس کے لغت سے خارج ہو جاتے<br />
ہیں۔ سپنے بننا یا خی تصورات پیش کرنا اس کے دائرے میں نہیں<br />
آتا۔ یہ ہے کو جو پہلے نہیں ہے، سے استوار کرتی ہے۔ کسی ن شان<br />
کا نیاحوالہ اور نیا مفہوم دریافت کرنا اس کی ذمہ داری میں<br />
:آتاہے۔ ڈاکٹر دیوی ندار سر کا کہنا ہے<br />
(Sign)<br />
ہر متن اپنی مخصوص ساخت اور شکل میں ہی اپنے معنی حاصل ’’<br />
کرتاہے۔ یہ ساخت دوسری ساختوں کے انسالک اور دریت کے باوجود<br />
جب تک اپنی انفرادیت اور خصوصیت /شناخت قائم رکھتی ہے تو اس
کا معاملہ اسی ساخت کے تحت کرناہی موزوں ہوگاکیونکہ ایک ساخت<br />
کی تشکیل )اور التشکیل( کے لئے جوہنر اور آالت درکار ہوتے ہیں<br />
ضروری نہیں کہ وہ دوسری ساخت کے لئے بھی کارآمد ہوں‘‘۔)<br />
١۳ )<br />
نشان کی جو موجودہ شکل ہے یا رہی ہوگی اس کے اندر کو<br />
ٹٹوالجائے گا۔ اسی کے مطابق مفاہیم )مدلول( دریافت کئے جائیں گے۔<br />
نشان نہیں تومدلول کیسا؟ پہلے نشان پھر مدلول ۔ سارتر کی وجودیت<br />
بھی تو یہی ہے۔ وجود پہلے جوہر اس کے بعد ۔وہ جیسا بنتاہے،<br />
ویساہی ہوتاہے۔نہ اس سے زیادہ نہ اس سے کم ۔ وجودسے وابستہ<br />
مفاہیم / نظریات مستر دہوسکتے ہیں ،وجود نہیں ۔ وہ جیسا بنتا جائے<br />
گاویسا ہی ہوگا ۔<br />
ایمان کم یا زیادہ ہوتا رہتاہے۔ اسی طرح وجود سے وابستہ مفاہیم اور<br />
نظریات بھی بدلتے رہتے ہیں۔ گویا وجود ایک خود مختار اکائی ہے<br />
اس کے ساتھ منسوب حرکت اور فعلیت بدلتی رہتی ہے۔ ایک ہی نشان<br />
’’آدمی‘‘ کے ساتھ چوکیدار ، کلرک ، تحصیلدار ، امیر ،گریب ، مقامی<br />
غریب ، فقیر ، بادشاہ ، ولی<br />
،قاتل ،جھوٹا ، راست باز، شیطان ، نیک ، جاہل ،عالم وغیرہ ہزار وں<br />
منفی و مثبت مدلول وابستہ ہوتے ہیں ۔نشان نے خود کو جیسا بنایا<br />
ہوتاہے وہ ویسا ہی توہوتا ہے ۔ قرات کے دوران قاری معدوم ہوکر<br />
بطور نشان متحرک ہوتاہے۔ وہ جیسا خود کو بناتاہے ویساہی بنتا چال<br />
جاتاہے ۔<br />
،<br />
، نبی ، دیالو،کنجوس ، رکھواال ، چور<br />
جب حرف کار نے اڑن کھٹولے کا تصویر پیش کیا تو بظاہر بے<br />
معنویت اور الیعینت سے منسلک تھا لیکن پ ِس ساخت نشان ’’اڑان‘‘<br />
موجود تھا۔ نشان اڑان کبھی بے معنویت اور معدومی سے دوچار نہیں
یکئ<br />
‘‘<br />
ہوا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ’’اڑن کھٹولے‘‘کا نظریہ دیتے وقت حرف کار<br />
’’تھا‘‘ یا معدوم ہوچکاتھا۔ پہلی صورت میں )تھا( اڑن کھٹولے کاتصور<br />
وضع نہ ہوتاجو اس کے مشاہدے میں نہیں تھا کیوں اورکیسے وجود<br />
حاصل کرسکتاتھا ۔ وہ )مصنف( نہیں تھا لیکن تصوراڑان تھا ۔ تصور<br />
نے وجود میں آنے کے لئے مصنف کو بطور آلہ کار استعمال کیا۔ یہ<br />
بھی کہ سوچ اڑن کھٹولے کے مٹیریل ،خال اور اس سے متعلقہ<br />
حوالوں سے جڑ گیا تھا ۔ پ ِس شعور اور ن ِگ سلیمان موجو دتھا۔<br />
معاملہ ذراآگے بڑھا توپہلی تشریح رد ہوگئی ۔ نشان ’’اڑان‘‘ہی کے<br />
اندر سے معنی ’’ہوائی جہاز برآمدہ ہوئے یہ کوئی آخری تشریح<br />
نہیں ہے اور نہ ہی آخری مکتوبی تبدیلی ہے۔ ’’اڑان ‘‘کی اس کے بعد<br />
بھی قرات ہوتی رہے گی اور اس کے مدلول بدلتے رہیں گے کیونکہ<br />
کاعمل ہمیشہ جاری رہتاہے۔ تفہیم وتشریح<br />
(Deconstruction) ردِساخت<br />
کاسفر ماورائیت سے باال تر رہتاہے۔ اس کا حقیقی اور واقعی سے<br />
رشتہ استوار رہتاہے ۔<br />
ساختیات اگر ماورائیت پر استوار ہوتی تو کب کی معدوم ہوکر نئی<br />
معنویت سے استوار ہوچکی ہے ۔ نشان ’’ساختیات بطور وجود<br />
موجود ہے لیکن اس سے وابسطہ مفاہیم بدل رہے ہیں اور بدلتے رہیں<br />
گے۔ آنکھیں بندکرنے سے بلی نہیں ہوتی اس میں غلط کیاہے۔ بند<br />
آنکھوں کے حوالہ سے ساختیات کہتی ہے بلی نہیں ہے۔ کھلی آنکھوں<br />
کی صورت میں بلی ہے اور یہی سچائی ہے ۔ یہ مفاہیم دیگر کرّوں)بند<br />
، کھلی( سے رشتہ استوار ہونے کے سبب وضع ہوتے ہیں ۔ب صورت<br />
دیگر آنکھیں محض بینائی کا آلہ رہے گا۔ ناصرعباس نیر نے بڑی<br />
خوبصورت بات کہی<br />
‘‘<br />
: ہے
یات دراصل ساخت کے عقب میں موجود رشتوں کے اس نظام<br />
کی بصیرت ہے جسے علم وفکر کی متنوع<br />
ساخت ’’<br />
جہتوں نے مس کیا )ہوتا( ہے‘‘<br />
) ١۴ ۔)<br />
،<br />
ناصر عباس نیر نے معلوم مگر عدم وجود کو کسی نشان کے حوالہ<br />
سے وجود دینے کو ساختیات سے پیوست کیاہے۔ انہوں نے وجود<br />
)نشان( کی حقیقت کی واضح الفاظ میں تصدیق کی ہے جوساخت کو اہم<br />
قرار دینے کے مترادف ہے ۔<br />
سچائی کوئی خودسر خود کاراورخود کفیل اکائی نہیں ہے جو اس کا<br />
زندگی کے دوسرے حوالوں سے رشتہ ہی نہ ہو۔ آنکھیں بندکرنا زندگی<br />
کاایک حوالہ ضرور ہے ۔ اس کا ١۸۵۶سے پہلے کا لکھنو ،عملی<br />
تھا ۔ (Cause) نمونہ ہے جونواب شجاع الدولہ کی شکست کا نتی جہ<br />
ساختیات صرف آنکھیں بند کرنے کے عمل سے رشتہ کیوں ختم کرے۔<br />
اس نے بال امتیاز )منفی اور مثبت( پوری دیانت اور رواداری سے<br />
تعلقات کو وسعت دیناہے۔ یہاں ہیگل کے ضدین کے فلسفے کو بطور<br />
مثال لیا جاسکتاہے۔ ہے،نہیں ہے اور نہیں ہے ہے کی شناخت<br />
ہے ۔ اس ضمن میں ڈاکٹر فہیم اعظمی کا<br />
،<br />
: کہناہے (Idenity)<br />
کس ’’<br />
ی چیز کوجاننے کامطلب یہ ہوا کہ ہم اسے لسانی نظام کے تحت<br />
ایک نام دیتے ہیں یا پہلے سے دئیے ہوئے نام سے اسے منسلک<br />
کرتے ہیں۔ ایساکرتے وقت ہمارے تصور میں صرف اس چیز کی شکل<br />
نہیں ہوتی بلکہ وہ تمام چیزیں ہوتی ہیں جس سے یہ چیز مختلف ہوتی<br />
) ١۵ ہے‘‘۔)<br />
اس نظریے کے تناظر میں ہے ، نہیں ہے، دونوں متوازی رواں دواں
یھل<br />
یبل<br />
ینئ<br />
ہیں ۔دونوں کے جلو میں التعداد مفاہیم چل رہے ہیں ۔ یہ بھی کہ ان<br />
کے اندر ابھی التعداد مفاہیم کاسمندر ٹھاٹھیں ماررہا ہے۔ بند، ک اور<br />
تو محض ڈسکورڈ کرّے ہ یں۔<br />
مصنف بیک وقت مصنف ، قاری ، شارح ،ماہر لسانیات اور نہ جانے<br />
کیا کچھ ہوتاہے ۔ لکھتے وقت وہ فنی تقاضے پورے کر رہاہوتاہے۔<br />
ساتھ میں موجو دکو ردّ کرکے کچھ نیا دے رہاہوتاہے۔ یہ عمل اگلی اور<br />
قرات کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔ اس حوالہ سے ہی وہ مختلف<br />
شناختی حوالوں کا حامل ہوتاہے۔ وہ لفظ کی معنوی اور تشریحی تاریخ<br />
سے آگہی کے سبب مختلف ناموں سے پکار اجاتاہے ۔تاہم اس ضمن<br />
میں اس حقیقت کو پس پشت نہیں ڈاالجاسکتا کہ اگر وہ مخصوص سے<br />
منسلک رہے گا یاپھر کسی مرکزے کی پابند ی کرے گا توپہلے کو رد<br />
کرکے کچھ نیا پیش نہیں کرسکے گا۔ لکھتے یا تشریح کرتے وقت اس<br />
کا سوچ مختلف لسانی وتہذیبی کرّوں میں متحرک ہوگا۔ لفظ اِسی تناظر<br />
میں تحریر کا روپ اختیار کرتے ہیں ۔کسی نشان کے جنم میں بھی یہی<br />
عمل کارفرما ہوتاہے ۔<br />
کسی تشریح ،توضیح ، تفہیم اور موقف کو رد کرنے کے ضمن میں<br />
:ڈاکٹر فہیم اعظمی کا یہ بیان خصوصی توجہ چاہتاہے<br />
جب کوئی شخص کالم کرنے کے بعد اپنے موقف سے مطمن ’’<br />
ہوجاتاہے تووہ صرف گمراہ نہیں بلکہ غلطی پر ہوتاہے ہر وہ بات<br />
جوکہنے والے کوغیر مانوس نہیں معلوم ہوتی یا جس میں تبدیلی النے<br />
کی خواہش پید انہیں ہوتی ،غلط ہے‘‘۔ ایسی سچائی جس میں زبان کے<br />
تضادات کے امکانات کو ختم کرنا مقصود ہوتاہے، فوراا جھوٹ بن جاتی<br />
) ١۶ ہے‘‘۔)
یعن<br />
یگئ<br />
ویکو نے ١٧٢۵ میں شعری ذہانت /<br />
دانش<br />
(Poetic Wisdom)<br />
کا تصور پیش کیا تھا ۔ ساختیات کا سار ا فلسفہ اسی اصطالح پرا<br />
نحصار کرتاہے۔ مصنف قاری یا ان سے منسو ب رشتوں کے انکار<br />
کا عمل الی اور بے معنی (Deconstruction) کے بغیر رد ساخت<br />
ٹھہرتاہے۔ ا س مقام پر لسانی وسماجی، ان گنت رشتے متحرک ہوتے<br />
ہیں۔شعری ذہانت<br />
جناب امیر کے کہے<br />
/ دانش<br />
کو Wisdom) (Poetic<br />
سے پیوست کریں ، کہے کو دیکھیں کہنے والے کومت دیکھیں ،یہ<br />
مصنف کی مو ت کا کھال اعالن ہے اور کہے کی تفہیم کے لئے ’’کہے<br />
کے‘‘ اندر کے ثقافتی سسٹم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت کو اہم<br />
قرار دیا گیاہے ۔<br />
اگلے صفحات میں غالب کے کچھ الفاظ کے نہ صر ف لغوی مفاہیم درج<br />
کئے گئے ہیں بلکہ ان سے متعلق مختلف کرّوں میں مستعمل مفاہیم<br />
جمع کرنے کی ناتمام سی سعی کی ہے۔ اس کوشش کے دروان<br />
بعض امکانی مفاہیم بھی اندراج میں آگئے ہیں یہ مفاہیم حرفِ آخر کا<br />
قطعاا درجہ نہیں رکھتے ۔ ان کے ردّ ہونے کے امکانات بہر طور<br />
موجود ہیں اور موجو درہیں گے ۔ ان مفاہیم کے حوالہ سے یا پھر بہت<br />
سے نامعلو م اور ان ڈسکورڈکرّوں اور بعض زمانی ومکانی تغیرات<br />
کے حوالہ سے یہ مفاہیم بہر طور ردّ ہوکر نئی تشریحات سامنے التے<br />
رہیں گے۔ چلو جو بھی سہی ، موجودہ صورتحال برقرار رہنے کی<br />
صورت میں فکرِ غالب کے کچھ تو پوشید ہ اور گم گشتہ گوشے سامنے<br />
آسکیں گے ۔ پیش کئے گئے مفاہیم ، کسی حد تک سہی قاری کے<br />
سوچ کو ضرور متحرک کریں گے۔ان کی مدد اور ان کے کسی حوالہ
ینئ<br />
یات<br />
یات<br />
یان<br />
یات<br />
بڑھنے کی پوزیشن میں توہوگی ۔ یہ بھی (Post)سے فکر مزی د آگے<br />
کہ ان کوکسی فکرکے تحت قاری ردّ تو کرسکے گا۔ بہرطور یہ<br />
مفاہیم لفظ کے باطنی ثقافتی نظام کو سمجھنے میں معاون ثابت<br />
ہوسکیں گے ۔<br />
ساختیات کے مفکرین ٹی ٹوڈوروز،دریدہ ، روالں بارتھ، جولیا کرسنوا،<br />
سوسےئر ، شولز، جیکس الکاں ، جوناتھن ، سٹیلے فش ، فریڈرک<br />
چمبرسن ، گولڈ مین وغیرہ ، ساختی فکر پر کام کرنے والوں میں<br />
اپنا منفر د نام رکھتے ہیں ۔<br />
ڈاکٹر محمد علی صدیقی<br />
میں ساختیات کا تعارفی<br />
نے ١۹٧۶<br />
١۹٧۸<br />
ڈاکٹر بارمیٹکاف )امری کن( نے<br />
میں جبکہ ڈاکٹر سلیم اخترنے<br />
مطالعہ پیش کیا میں<br />
۔ ١۹٧٧<br />
Reflection on Iqbal's mosque<br />
(‘‘<br />
اور ١۹٧۸<br />
میں لنڈا ونٹنک )امریکن خاتون( نے انور سجاد کے<br />
افسانے ’’خوشیوں کابا غ‘‘ کا ساختی مطالعہ پیش کیاہے۔ ١۹۹٧<br />
میں ڈاکٹر محمد امین نے مقصود حسنی کے مقالہ ’’بلھے شاہ کی<br />
شاعری کا لسانی مطالعہ مشمولہ کتاب اردو شعر ، فکری ولس<br />
روئیے ‘‘مقالہ نمبر۳( کو اردو میں ساختیات پر پہلی کتاب قرار دیا کہ<br />
جس میں کسی شاعر کا باقاعدہ ساختی مطالعہ کیا گی<br />
’’<br />
: اہے<br />
ساختیات پر شائع ہونے والی<br />
قابلِ ذکر کتاب یں۔<br />
تخلیقی عمل ازڈاکٹر وزیر آغا ١۹٧٠ ء ۔١<br />
تنقید اور جدید تنقید از ڈاکٹر وزیر آغا ١۹۸۹ ء ٢۔
یگ<br />
یون<br />
یات<br />
شی(<br />
١۹۹۳ ء دستک اس دروازے پراز ڈاکٹر وزی ر آغا ۔۳<br />
ساختیات پس ساختیات اور مشرقی شاعری از ڈاکٹر گوپی چند ۴۔<br />
ء<br />
،<br />
١۹۹۳ نارنگ<br />
ابن فرید، باقر مہدی ، ابوذر عثمانی ، ابوالکالم قاسمی ،جمیل آزار<br />
احمد سہیل ، جمیل علی بدای ، ڈاکٹر دیو یند راسر، رب نواز مائل<br />
ریاض احمد ، ڈاکٹر شکیل الرحمن،شمیم حنفی ، قمر جمیل ، ڈاکٹر عامر<br />
سجاد، عامر عبدہللا ، ڈاکٹر فہیم اعظمی ، ڈاکٹر محمدامین ، ڈاکٹر مناظر<br />
، عاشق ہر گانوی ، مقصود حسنی ، ناصر عباس نیر ، وارث علوی<br />
وغیرہ نے اردو میں ساختیات پر مقاالت تحریر کئے ۔<br />
،<br />
ماہنامہ ’’سخن ور‘‘کراچی ، دریافت، بازیافت )الہور(، ’’اوراق<br />
‘‘سرگودھا، ماہنامہ ’’فنون ‘‘الہو ر، ماہنامہ ’’عالمت ‘‘الہور ، ماہنامہ<br />
’’صریر ‘‘کراچی وغیرہ میں ساختیاتی فکر پر مقاالت شائع ہوئے ۔<br />
ماہنامہ ’’صریر‘‘ کراچی نے ساختی فکر سے متعلق فکر انگیز<br />
مراسلے بھی شائع کئے ۔<br />
(آبگینہ: شیشہ ، کانچ ، بلور، آئینہ ، الماس ، انگوری شراب ( ١٧<br />
دل)١۸<br />
شے کا پیالہ )١۹<br />
شی(<br />
شے کی صراحی<br />
٢٠ (<br />
)<br />
نہ کو آبگینہ کا اختصار بھی<br />
کہا جاتاہے (<br />
ٍ<br />
٢١ )<br />
گینہ کو ظر ف اور آب کوسیال شے مراد لیں توظرف میں ڈالی ہوئی<br />
کوئی بھی سیال شے معنی لے جاسکتے ۔<br />
ینہ بطور الحصہ استعمال ہوتاہے۔<br />
مثالا<br />
انڈے سے بنا ہوا سالن وغی رہ : خاگ )انڈا(+ ی نہ خاگی نہ :
یگئ<br />
یمٹ<br />
خزانہ، مخزن جسے استعمال :خزینہ : خز )ریشم کا کچادھاگہ (+ ی نہ<br />
کی صورت نہیں ملی ہوت ی<br />
دیرینہ: دیر )عرصہ ، مدت(+<br />
ینہ :قدی م ، پرانا<br />
سف+ ینہ :ناؤ ،کشتی ،بیڑا، جہاز بحر ی سفی نہ :<br />
شب )رات(+ ینہ :رات کا، باس ی شبی نہ :<br />
ہر چیزکی ایک حد مقرر ہے ۔ اس سے تجاوزنہیں کیاجا سکتا۔ اس کے<br />
خالف کرنا بھی ممکن نہی ں ہوتامثالا<br />
کلوکے ظرف میں ڈیڑھ کلو نہیں ڈاال جاسکتا۔ آدھ کلو ضائع الف :<br />
ہوجائے گا ۔<br />
کانچ کے برتن میں جو حدّت برداشت نہ کرسکتاہو، میں ابلتا پانی ب:<br />
:یا کوئی گرم سی ال شے ڈالنے سے<br />
برتن ٹوٹ جائے گا ۔١<br />
ڈالی شے بھی گر جائے گ ی ۔٢<br />
ج: مقررہ برتن میں شے ڈالنے سے قابلِ استعمال ہوتی ہے۔<br />
تیل کے برتن میں دودھ نہ یں<br />
ڈاال جاسک تا<br />
پہلے یخ پھر گرم سی ال شے ڈالنے سے برتن ٹوٹ جاتاہے د:<br />
قانونِ قدرت ہے کہ کسی پر اس کی برداشت )مقررہ استعداد( سے<br />
زیادہ بوجھ نہیں ڈاال جاتا۔ طور پر تجلی کہے سے ہوئی، جس کے<br />
نتیجہ میں نقصان ہوا۔ غالب نے اس بات کا یوں اظہا رکیاہے۔<br />
<br />
کے
گرنی تھی ہم پہ برقِ تجلی نہ طور پر دیتے ہیں بادہ ظرفِ قدح خوار<br />
دی کھ کر<br />
ایسی<br />
ہی صورت کا اظہار غالب<br />
کے اس شعرمیں ملتاہے۔<br />
<br />
آبگینہ ، تندہ ِی صہبا ہاتھ دھو دل سے ، یہی گرمی گراندیشہ می ں ہے<br />
سے پگھالجائے ہے<br />
ظرف میں اتنی برداشت نہیں کہ وہ صہبا کی تندی سہہ پائے ، آبگینہ<br />
کے مفاہیم دریافت کرتے جائیں اوراس کے لئے پہلے مفاہیم کو رد<br />
کرتے جائیں توصورتحال کچھ یوں ہوگ<br />
: ی<br />
ظرف ، برتن ، مے ڈالنے واال پیالہ ، سیال مادہ ڈالنے واال برتن ، گنج<br />
بھرا<br />
قوت ، طاقت، شکتی<br />
، توانائی ، تاب<br />
ہمت ، جرات ] جن کی )برادشت ، سہن اور جذب کی ) مخصوص حدود<br />
]ہیں<br />
عالمت کی ناپیداری<br />
آتما، باطن ،ضمی ر ، دل،روح<br />
مے عشق کی<br />
عالمت<br />
پانی کی وہ تھیلی جس میں بچہ ہوتاہے۔ دردوں کی شدت سے پھٹ<br />
جاتی ہے اور بچہ ڈی لور ہوجاتاہے<br />
ایٹم بم ، کارتوس ، بندوق کی گولی وغیرہ ، آتشیں گولہ جس کے فتیے<br />
کو آگ دکھادی گئی ہو
،<br />
جس میں خیال ، سوچ ، فکر سمائی ہوئی ہو۔ دماغ<br />
، سی<br />
بلیک باکس، سی ایل آئی ڈی، آڈیوکیسٹ ، ویڈیوکیسٹ ، فلوپی<br />
توا جس میں گانے وغیرہ محفوظ ہوتے ہ یں<br />
آتش فشاں پہاڑ<br />
دری ا، سمندر<br />
رحمت ، احسان<br />
درگزر، برداشت ، صبر<br />
سیپ بند<br />
(آگ پر رکھا پانی )جوایک حدتک آگ کی حدّت برداشت کرتاہے<br />
سمجھ بوجھ<br />
آدمی :<br />
آدمی کے خمیر میں متضاد عناصر پائے جاتے ہیں اس لئے<br />
اچھے اور برے دونوں طرح کے کاموں کی توقع اس سے کی جاتی<br />
ہے۔ اس تناظر میں اس نشان کے مفاہیم دریافت کرناہوں گے۔ مثالا<br />
چور، بدمعاش ، ٹھگ<br />
عاشق ،<br />
دکاندار<br />
ی ار<br />
مالزم پی شہ ، مزدر ، جومعاوضے پر کام کرتاہو
کمی<br />
کمین ، فقیر ،<br />
عادل ، بے انصاف<br />
بے کس، الچار، مجبور ، حاجت مند<br />
نوکر، آقا، بادشاہ ، غالم ، خادم ، مخدوم ، صاحب ، مصاحب ،حاکم،<br />
محکوم<br />
کنجر ، بھانڈ ، ناچا، گائیکا ، بے غیر ت ،غی رت مند<br />
امیر،گر یب<br />
مقامی<br />
شراب ی<br />
، غر یب<br />
عابد ، زاہد ، شیخ ، صالح، پیر ، فقیر، ولی<br />
بز دل ، بہادر، جنگجو<br />
عالم ،فاضل ، جاہل<br />
سائنس دان ، حکیم ، ڈاکٹر ، پروفی سر ، معلم ،متعلم<br />
نکما، الپرواہ ، سست ، غافل ،چوکنا<br />
کاال ، گورا، عربی، عجم ی<br />
رحمدل ، ظالم ،ضدی<br />
اپنا، پرایا ، مشرقی<br />
مصور ، شاعر ، اد یب<br />
باخبر، بے خبر<br />
، شفی ق ، بے رحم<br />
، مغرب ی<br />
، درویش، مولو ی
یات<br />
ہمسایہ ، ساتھی<br />
، دوست ، دشمن<br />
اس نشان پر سے بے خبری کے پردے اتارتے جائیے مفاہیم کا ایک<br />
جنگل نظر آئے گا جو مختلف کائناتوں اور کرّوں سے منسلک ہوگ ا۔<br />
آرزو: باجے میں کتنی آوازیں اورکتنی سریں ہوتی ہیں ۔ ٹھیک سے<br />
کوئی جان نہیں سکتا۔ باجے کو ذرا ارتعاش دیں، آوازوں کا سلسلہ<br />
شروع ہوجاتاہے۔باجے کو جس انداز ، جس مقصد ، جس طور اور<br />
جس حوالہ سے چالئیں ، آوازیں دے گا۔لفظ بھی باجے کی مثل ہوتے<br />
ہیں ۔باجے کی طرح اس کے اندر بے شمار مفاہیم ہوتے ہیں ۔ ان تہ در<br />
تہ معنوں کے جنگل میں اس دال کے متعلق حقیقی مفہوم پنہاں ہوتا<br />
:ہے۔ فریڈرک چیمبر سن کا کہن ا ہے<br />
یہ ں جبکہ ان کے Signs افراد یا اشیاء کو دئی ے گئے نام محض ’’<br />
جلومیں معنی<br />
کی<br />
تہ درتہ کیفیات ملتی<br />
ہی ں اور جب ہم<br />
تمام معنی کاتجزیہ کرتے ہیں ۔تو باآلخر حقیقی<br />
حاصل کرلیتے ہیں ‘‘۔<br />
)٢٢(<br />
٢۳ (<br />
)<br />
معنی<br />
تک رسائی<br />
’’ (Trace) نشان<br />
آرزو ‘‘<br />
کا تعلق انسان کے اندرسے ہے بلکہ<br />
دورتک<br />
لفظ کی باطنی ثقافت کو ٹٹولنا پڑے گا۔انسان کا اندر )باطن (بہت سے<br />
خارجی و داخلی کرّوں سے پیوست ہوتا ہے ۔ یہ منفی ومثبت ، دونوں<br />
حالتوں میں متوازی متحرک ہیں ۔ جہاں لفظ کی باطنی ثقافت اور لفظ<br />
سے متعلق درکار کرّہ متوازن ہوں گے، وہی مدلول کا مسکن کہا جائے<br />
:گا۔ تاہم وہ آخری مفہوم نہیں ہوگا۔ شولز کہتاہے<br />
ہم کوئی بھی معنی متن سے اخذ نہیں کرسکتے لیکن ان تما م معنی ’’<br />
کا احاطہ کرسکتے ہیں۔معنی کوڈ کے مطابق
متن سے معنی منسلک کئے جاسکتے ہیں‘‘۔)<br />
٢۴ )<br />
:معروجاتِ باال کے تناظر میں چند مفاہی م مالحظہ ہوں<br />
خواہش ، تمنا، چاہ<br />
، مراد، مقصد ، مطلب)<br />
٢۵ )<br />
طلب، حاجت ، ضرورت )جسم، روح( ،مانگ<br />
ابال<br />
مراجعت کی<br />
خودفر یبی<br />
خواہش<br />
چاہت، محبت کا جذبہ<br />
باطنی<br />
سپنے ، خواب<br />
حصول، )کسی شے( کی<br />
منفی یاکئی ایک<br />
تمنا<br />
پالینے )کسی شخص کو( کی<br />
انتقامی<br />
و مثبت لفظوں کے گرد سوچ کی<br />
جذبہ، حسد، رشک<br />
شہوت ، ہم بستری<br />
ویسا ہی<br />
قرض سے مکتی<br />
تمنا کی<br />
خواہش<br />
حاصل کرنے/ مل جانے کی<br />
سرخروہونے کا سپنا ، آزادی<br />
خواہش<br />
کاخواب ، حصولِ دولت کی<br />
چاہت کی<br />
(آزمائش : جانچ پڑتال ، امتحان ، تجربہ ( ٢۶<br />
تمنا<br />
حرکت
تکلیف ، دکھ، پریشانی ،رنج ،ب راوقت<br />
تذبذب<br />
پرکھ ، ذہنی وفکری وسعت کی پرکھ ،کھٹالی<br />
کرنا،معلوم کرنا، جاننا<br />
مشکل وقت ،بوجھ ، دباؤ<br />
، کسوٹی<br />
، کھوٹا کھراالگ<br />
معیار دریافت کرنے کا ذریعہ ، صبر کی حددریافت کرنے کا طریقہ<br />
،کسی کے متعلق ی ہ معلوم کرنا کہ وقت پڑے پر<br />
کام آتاہے<br />
یانہ یں<br />
دوا وغیرہ کی<br />
کسی<br />
معلوم<br />
تبدیلی<br />
کرنا<br />
کارگزاری<br />
معلوم کر نا<br />
کی صورت میں کیا حالت ہو گی<br />
(Efficassy) اثر<br />
گربت میں کون ساتھ دیتا ہے، دری افت کرنا<br />
موقع سے ناجائز فائدہ اٹھا تا ہے<br />
یا نہی ں، معلوم کرنا<br />
پہلے مفاہیم ردّ کرتے جائیے اِس نشان کے نئے مفاہیم دریافت ہوتے<br />
جائیں گے ۔یہ نشان بہت سے کرّوں سے جڑا ہوا ہے۔بنیادی طور پر یہ<br />
دریافت کے عمل سے وابستہ ہے۔تجرہ گاہ سے جڑاہواہے۔منفی اور<br />
مثبت دونوں طرح کے مدلول اس سے وابستہ ہیں۔ اطراف کو کسی<br />
موڑپر نظر انداز نہیں کرتا ۔<br />
(آغوش : گود ، بغل، کنار) ٢٧
پناہ گاہ ،کسی<br />
شہہ ، ہلہ شیری<br />
، درمی ان دامن<br />
پہاڑکا دامن<br />
کازیردست ٹھکانہ،جہاں سکون می سر آتا ہو<br />
، سہار ا ، کسی<br />
جس میں سب کچھ )منفی<br />
جہاں سے معاونت میسر آتی<br />
زبان بولنا کی<br />
و مثبت (سما سکتاہو<br />
ہو<br />
ساتھ ، ہمراہ ، نزدیک ، قریب ، پاس ہ ی<br />
ڈیرہ ، بڑے آدمی<br />
والد ین<br />
کی<br />
مفرور کو جہاں پناہ ملتی<br />
اقامت گاہ<br />
ہو<br />
حواالت ، جیل )آزادی کی صورت میں انتقام کا شکا ر ہونے کا خدشہ/<br />
(ا مکان ہو<br />
عدالت ، قانون<br />
وائٹ ہاوس ، امریکی<br />
صدر اور ان سے قربت رکھنے والے<br />
جی ایچ کیو،پی ایم اور سی ایم کے ہاوسز اور رہائش گاہیں ، حکومتی<br />
بااختی ار عہدے داروں کے دفاتر اورگھر ، وزراکے<br />
دفاتر اور گھر ، فوجی جرنیلوں ، افسروں ، حکومتی عہدید اروں اور<br />
وزرا کے چیل ے چمٹوں کا دستِ شفقت
مذاہب<br />
آگ: آگ سے پانچ عناصر وابستہ ہ یں<br />
۔٢<br />
۔۳<br />
١۔ جالنا<br />
راکھ کرنا معدومی ۴۔تبدیلی ہیت ۵۔آالئشوں سے پاک کرنا<br />
ان عناصر کے حوالہ سے اس نشان کے مفاہیم سامنے آتے ہیں۔ ان<br />
مفاہیم کی بھی دو صورتیں رہتی<br />
: ہیں<br />
۔ ب<br />
پہلے مفاہیم رد ہوکر نئے مفاہیم دریافت کئے گئے ہ یں الف ۔<br />
پہلے مفاہیم کے حوالہ سے نئے مفاہیم تالش کئے گئے ہ یں<br />
بعض مفاہیم وحدت سے اکائی کی طرف اور کچھ اکائی سے وحدت کی<br />
طرف بڑھتے ہیں ۔ یہ مفاہیم مختلف کرّوں اور کائناتوں کی عادات اور<br />
اطوار اپنے دامن میں سمیٹے نظر آتے ہیں ۔ بطور نمونہ چند مثالیں<br />
:م الحظہ ہوں<br />
، شوق<br />
آتش، جلن ، تاب ، گرمی یا جذبہ ، پریم ، محبت ، دشمنی<br />
شہوت ، آتشک ،پیاس ، دھن ، شوق، اشتی<br />
،<br />
اق ، آفت ،<br />
مصیبت ، خفگی ،کھولتاہوا، گرم ، جلتاہوا، مزا حاا گرم ، سرخ ،<br />
دہکتاہواانگارا ، نہایت گرم ، تیز مزاج ، نہای ت گراں ، چٹرا<br />
(ہوا، حسد، عدوات) ٢۸<br />
(آتش عشق ( ٢۹<br />
غیض وغضب ، غصہ ، مزاج کی<br />
لڑائی جھگڑا ، فساد، قتل وغارت<br />
، برہمی تلخی<br />
خراب ی ،موڈ کی
جبرو استبداد ،حقوق کا غصب ہونا / کرنا ، معاشرتی اقدار کی<br />
پامال ی<br />
ناپسندیدہ )مزاج ، طبعیت، عادت ، ضرورت( توقع کے برعکس فعل<br />
کے خالف ردعمل، بیماری<br />
معذوری<br />
اختالف<br />
ناپسندیدہ فعل<br />
پریشانی<br />
، زحمت ، عارضہ ،<br />
وغیرہ کے باعث جو تکلیف در پی ش ہو<br />
خدشہ، خوف ، ڈر<br />
قہر ، غضب<br />
یا کار گزاری<br />
، چِ نتا ، دکھ، رنج ، الم<br />
سازش، شرینتر ، فتنہ ، ب یر<br />
بھوک ، پی اس<br />
خودغرضی<br />
، مفاد<br />
غرض ، حاجت ، ضرورت<br />
بھی ک کا نوالہ<br />
خرابی<br />
افواہ<br />
مہنگائی<br />
پی داکرنا / ہونا<br />
شہرت کی بھوک<br />
، بھاؤ بڑھنا ، اشیاء کی<br />
کے خالف ابھرنے واال احساس<br />
قلت / بہتات ، قوتِ خری د گرنا
بغاوت ، انقالب<br />
رزقِ حالل ، حرام کی<br />
کمائ ی<br />
وہ تقریرجو جوش پی د اکر ے اورہلچل مچادے<br />
، مخبر ی چغلی<br />
غیر عورت، غی ر عورت پر نظر بد ڈالنا<br />
اشتعال دی نا<br />
نظر بد، نظر لگ نا<br />
تلخ گفتگو ، تلخ کالمی<br />
گفتگو<br />
ایسے مناظر<br />
انتقام ، بدلہ ، بھاونا<br />
، کڑوی<br />
بات ، طنزیہ اسلوب تکلم ، نوکدار<br />
یا گفتگو جس سے جذبات بھڑک اٹھ یں<br />
(جوابی حملہ ( جس می ں شدت ہو<br />
چپقلس باہمی<br />
اوقات سے باہر نکلنا ، حد میں نہ رہنا ، ضرورت سے زیادہ خرچہ ،<br />
جیب کو مد نظر ن ہ رکھ کر خرچ کرنا<br />
آلہء قتل<br />
دومخالف صنف کے جسموں کی<br />
شک ، شبہ<br />
قربت انتہائی
یڈ<br />
یبن<br />
ٍ می رٹ<br />
طوفان ، سی الب<br />
اعمال بد، ب رے کرم<br />
بے صبری<br />
بے زاری<br />
سامانِ تفت یش<br />
، بے چینی<br />
، بے سکونی<br />
، نفرت ، حقارت ، کراہت<br />
، بے قرار ی<br />
ناز ،نخرے ، ادائیں ، آنکھوں کے اشارے ، صنفِ نازک کے وہ پوز<br />
جو جذبات کو بھڑکائ یں<br />
بھڑکی ال لباس<br />
خود فراموش ی<br />
وہ عنصر جس کسے گرد سات پھیر ے مکمل کرکے ازواجی رشتہ<br />
طے پاتا ہو<br />
بے عزت ی<br />
بگڑنا بنائی<br />
ہٹ ، ضد ، اڑی ل پنا<br />
شراب وغیرہ کی<br />
ہوس ، اللچ ، طمع<br />
تیزی<br />
، تلوار وغیرہ کی<br />
دھار کی<br />
آالئشوں سے پاک کرنے واال عنصر ، کندن بنانے واال<br />
چمک اور کاٹ
گٹن<br />
جو ہیت تبدی ل کردے<br />
عشق ، جنون ، سودا<br />
طوائف کدہ، طوائف کدے جانے کی<br />
کوچہ ء جاناں<br />
مصبی ت ، بال<br />
زنداں ، قید وبند ، گرفتار ی<br />
اذ یت ذہنی<br />
خوفِ خدا<br />
سچائی<br />
علت<br />
کا راستہ ، جابر اور ظالم حاکم کے سامنے کلمہ ء حق کہن ا<br />
اسمگلنگ ، بلیک مارکی<br />
عی ش وعشرت<br />
نشہ آور اشی اء<br />
گھر داری<br />
ر ن کپتی<br />
، معامالتِ حی ات<br />
کاروبار میں گھاٹا،نقصان ، زی اں<br />
بر ا بھال کہنا ، طعنے مِنے<br />
رزق چھین لینا ، قرض ، بنیا ، پرائیویٹائزی شن<br />
عارضی عہدہ ملنا
طاقت ، اقتدار )حسن ، اقتدار ، طاقت وغی رہ کا ) نشہ<br />
طلب بڑھنا ، مزید کی<br />
بے رحمی<br />
بے روزگار ی<br />
، بے درد ی<br />
خواہش پی د اہونا<br />
بظاہر خوشامد مگر دل می ں نفرت<br />
ب ر ے حاالت میں گزری<br />
ناالئق اوالد کا دکھ<br />
طالق ، بیوگ ی<br />
کسی<br />
کھوجانے<br />
اپنے کی<br />
ہوئی<br />
موت ، اپنے کی<br />
زندگ ی<br />
موت کا صدمہ<br />
ی ا ہاتھ سے نکل جانے کاغم<br />
ہجر ، فراق ، مل کر بچھڑنا ، انتظار، آز مائش<br />
وصال ، مالقات<br />
شیطانی<br />
حرکات ، شیطانی<br />
ارادے<br />
پہلے مفاہیم ردّ کرتے جائیے نئے کرّوں میں نئے معنی دریافت ہوتے<br />
جائی ں گے<br />
آوارہ:<br />
یہ نشان الیعنیت اور بے معنویت سے منسلک ہے ۔ اس کا )مثبت(<br />
ہمیشہ معدوم Point) (Starting حاصل صفر رہتا ہے۔ اس کا آغاز
رہتاہے۔ مختلف کرّوں میں مختلف حوالوں سے اس نشان کی سر<br />
وائیول برقرار رہتی ہے ۔ بکھراؤ اور انتشاراس کی فطرت کا حصہ<br />
رہتے ہیں ۔ ان عناصر کے زیر اثر مفاہیم متعین ہوتے رہتے ہیں۔ مثالا<br />
(بے ہودہ، پریشان ،خراب ، وخستہ ، اوباش ، بدچلن ، شہدا) ۳٠<br />
بے گھر ، بے ٹھکانہ ، پٹری<br />
بے مقصد گھومنے پھرنے واال<br />
جپس ی وائس ،<br />
جو ایک مقام پر اقامت اختیار نہ کرے ۔باربار کرایہ کا مکان بدلنے واال<br />
،ٹپری وانس،ای ک جگہ پر نہ ٹکنے واال ،<br />
سیر سپاٹے کا شوق ین<br />
کنورا، شادی شدہ لیکن عورتوں سے تعلقات استوار کرتارہتا ہو،<br />
ٹ ھرکی ، جس کا کردار اچھا نہ ہو،<br />
لڑکیوں کے پیچھے پھرنے واال ، عورتوں کا شوقین ، عاشق ، عاشق<br />
طبع<br />
جس کا کوئی<br />
کھسم سائی ں نہ ہو<br />
بے کار، نکما، جس کوکوئی<br />
بے روز گار<br />
کام کاج کرنے کی<br />
عادت نہ ہو<br />
گشتی ،فاحشہ ، پیشہ ورعورت ، عورتوں سے دھندا کروانے والی<br />
خاوند کے عالوہ مردو ں سے تعلق رکھنے وال ی<br />
بے ترتیب ، بکھر اہوا<br />
،
ال پروا، جو اپنی سی ٹ پر نہ ملتا ہو<br />
بدمعاش ، غنڈا ، جر م پی شہ ، چو راچکا<br />
محور سے دور / باہر ہوجانے واال ، جس کا کوئی مبدا ء نہ ہو،<br />
کنٹرول سے باہر ، جو دسترس می ں نہ رہاہو<br />
رات کو بال وجہ دی ر سے گھر آنا<br />
جس کی ضرورت رہتی<br />
جو کنبے کی<br />
جواری<br />
، شرابی<br />
ہو لیکن دستی ا ب نہ ہو<br />
کفالت نہ کرے جو کمائے کھا پی<br />
، زان ی<br />
جائے<br />
ہمدردی اں بدلنے واال ، استوار نہ رہتاہو ، نہ معلوم کب مکر جائے<br />
جس کے نظر<br />
یات تبدی ل ہوتے رہتے ہوں<br />
پارٹیاں تبدیل کر تا رہتاہو، عرف عام میں ’’ل وٹا‘‘ کہالتا ہے ۔جہاں زیادہ<br />
چ وری کی آفر ہو،ا دھر پھر جانے واال<br />
آئینہ : بڑا عام اور کثرت سے استعمال ہونے واال لفظ ہے ۔زیادہ ترغیر<br />
حقیقی معنوں میں استعمال میں ہوتا آیا ہے۔ اس کی )مادی( خوبی یہ<br />
ہے کہ ہرکسی کا ہوجاتاہے ، استوار نہیں رہتا ، جوسامنے آتا ہے اسی<br />
کا ہوجاتاہے ۔ مادی اور غیر مادی کو ایک نظر سے دیکھتا ہے ۔<br />
نظر آئے کے مطابق نتیجہ پیش کرتا ہے<br />
۔<br />
چند مفاہیم مالحظہ ہو ں<br />
منہ دیکھنے کا شیشہ درپن ، حیران ،ششدر ، روشن ، ظاہر ، صاف،<br />
(اجال ( ۳١
(دل ( ۳٢<br />
عیاں اورواضح کرنے واال ، کھولنے واال ، صاف صاف کہہ دینے و اال<br />
ضمی ر ، باطن<br />
نقل مطابق اصل<br />
فوٹو سٹیٹ مشین ، سٹنشل مش ین<br />
کاربن پی پر<br />
جو عکس کو منعکس کرتا ہو<br />
آنکھ<br />
ہوبہو ویسا ہی<br />
کیمرہ ، فلوپی<br />
)جیساوہ ہے ) پی ش کرنے واال<br />
وی ، ٹی<br />
، ڈش ، کی بل<br />
اصل حقیقت کے اظہار کاذری عہ<br />
جو اصل ظاہر کردی تا ہو، بے باک ، نڈر ، کھر ا،سچااور س چا<br />
اس نشان کے دونوں سرے عمل اور رد عمل سے جڑے ہوئے اثر:<br />
ہیں ۔ عمل کسی فرد واحد کی منشا اور ضرورت کا غماز نہیں ہوتا<br />
کیونکہ ہر عمل ان گنت کرّوں سے وابستہ ہوتاہے۔ یہی صورتحال<br />
ردِّعمل کے ساتھ درپیش ہوتی ہے۔ اس بات کی سوسئیر کی زبان<br />
:مینی وں کہا جاسکتا<br />
دال او رمدلول مل کر ایک نشان بناتے ہیں۔بولے ہوئے الفاظ کی ’’<br />
روایت لکھے ہوئے لفظ سے بہت پہلے کی ہے‘‘۔)<br />
۳۳ )
یعن<br />
کرنے کے لئے عمل اور ردِّعمل (Decode) نشان ’’اثر‘‘ کو ڈی کوڈ<br />
:کے متوازی چلنا ضروری ہے ۔ چند مثالی ں مالحظہ ہوں<br />
سنتِ نبوی ﷺ، حدیث کی قسموں میں سے ایک قسم تاثیر ، نشان ،<br />
زخم کا نشان ، کھنڈر، کھوج ، نتیجہ ، فائدہ)<br />
۳۴ )<br />
حا الت:<br />
متوقع ، ہنگامی )زمینی وسمادی ) حوادث، معاشی<br />
معاشرتی اء ، دوا، خوراک، نشہ آور، مختلف<br />
کی<br />
، سماجی<br />
، اشی<br />
و<br />
امرجہ کا پانی ، ، سیم تھور، بادل ، بارش، زمین ، آسمانی بجلی<br />
بندوق ، تلوار، زرہ، ڈھال ، بارود، دھات وغیرہ ۔<br />
،<br />
بول: آواز ، تقریر ، خطاب ، گفتگو)تلخ ہو کر شریں( گالیاں ، دعائیں ،<br />
بددعائیں، جادو ،منتر ، آسمانی کتابوں<br />
جذبے:<br />
تالوت وغی رہ<br />
محبت ، نفرت ، حسد، رشک، غم وغصہ ، خوشی<br />
وغی رہ<br />
، غمی<br />
، تذبذب ، حیرانی<br />
بہار، خزا ں، گرما، سرماوغی رہ<br />
ماوائی<br />
قوتیں: جن ، بھوت، پری<br />
: آس ،<br />
،<br />
موسم:<br />
وغی رہ<br />
،خدشہ ، شبہ<br />
کارگزاری امید ، توقع ، نتیجہ ، فائدہ ، نقصان، بے ثمر، الی<br />
یقینی ، ادھورا، خوشبو ، بدبو
عنا صر اربعہ: ٹھوس ، مائع ، گی س ، پارہ<br />
ارزاں :<br />
) سستا، کم قیمت ( ۳۵<br />
بے قدر )۳۶(<br />
قدر وقیمت میں بے حقیقت )۳٧(<br />
) ۳۸ بے وزن (<br />
بالمزاحمت ، بال حیل وحجت ، بال دلیل، کہے بغیر ، اپنا موقف پیش<br />
کئے بغیر، محنت زیادہ فائدہ کم ، فائدہ زی ادہ محنت کم<br />
فوری<br />
، کم قیمت، بال ضرورت ، بے قی مت<br />
کمینا ، گھٹیا، کمزور ، بے وقعت ، بے ح یثیت<br />
غی ر مشروط<br />
جو آسانی سے میسّرآجائے ، جس کے لئے محنت اور تگ و دو نہ<br />
کرنی پڑے<br />
بدنامی<br />
وافر ، کافی<br />
جس کی<br />
استوار:<br />
مضبوط<br />
کا باعث ، جس کی<br />
،زیادہ ، جس کی<br />
مانگ نہ ہو، طلب گرنا<br />
(محکم، پائیدار، مستحکم ( ۳۹<br />
وجہ سے عزت میں<br />
قلت ہو<br />
واقع ہو کمی<br />
جو الگ نہ ہوسکے ، جڑا ہوا، نتھی ،پیوست، الحاق شدہ ، اٹوٹ انگ
، جزوالی نفک ، جومتعلق ہوچکاہو<br />
ہمراہ ، ساتھ<br />
مستقل ، رجسٹر ڈ ، تسلیم شدہ ، مسلم ہ ، مستند، کنفرم<br />
جو الگ نہ کیا جاسکے ، ذاتی<br />
نکاح ، عقد، منکوحہ ، شریک حیات ، لنگوٹ یا<br />
پختہ ، اٹل<br />
باقاعدہ ، باضابطہ ، واقعی<br />
پارٹی<br />
ممبر، ممبر اسمبل ی<br />
جس کو چیلنج نہ کی ا جاسکے<br />
شناخت سے محروم ، مرہونِ منت<br />
، بے الگ<br />
سانجھ جو بخوشی یا مجبوراا نبھانا پڑے جیسے مکان کی دیوار جسے<br />
دونوں پڑسیوں نے مل کر تعمیر کی ا ہو<br />
جو الگ سے ہوکر بھی<br />
التفات:<br />
متوجہ ہونا ، توجہ ، مہربانی<br />
جزوِ الزم ہو جسے چھری<br />
کادستہ<br />
، رغبت ، خیال، دھیان ( ۴٠<br />
)<br />
رحم وکرم )۴١(<br />
نظرِ عنایت )۴٢(<br />
لطف وکرم (<br />
۴۳ )<br />
توجہ کرنا ، رجوع<br />
احسان ، نوازش ، مہر بانی<br />
دیا ، عطانا ، عنای ت ، نوازنا<br />
، فضل ، کِر پا
بندہ نواز ی<br />
تعلق ، واسطہ<br />
امیر کی<br />
گریب سے دوستی، مقامی<br />
مالزمت ، مزدوری<br />
وغیرہ مہی ا کرنا<br />
کی<br />
خطا معاف کرنا ، درگذر سے کام لی نا<br />
رحم کھا کر( بالمعاوضہ دے دی نا (<br />
محبت ، الفت ، چاہت<br />
ربط برقرار رکھنا<br />
می ل جول<br />
ن قصان پہنچنے کے باوجو د تعلق ختم نہ کرنا<br />
کسی<br />
کو قسم کا فائدہ پہچانا<br />
غریب سے تعلق دار ی<br />
احوال دریافت کرنا ، مبارکباد دینا ، تعزیت کے لئے چل کر آنا، غیر<br />
کے دکھ سکھ میں خوشدلی سے شرکت کرنا<br />
جنازے می ں شامل ہونا<br />
کسی<br />
قسم کا کوئی<br />
بھی<br />
فائدہ پہچانا<br />
ضرورت کے وقت کا م آنا / ساتھ دی نا<br />
حدسے باہر اور میرٹ سے باال تر ہوکر فائدہ دی نا / کا م کرنا<br />
ذمہ داری<br />
لینا ، ضمانت دی نا ، نجات دالنا<br />
یب
رہا کرنا، رہائی دالنا<br />
معاف کرنا، درگذرسے کام لی نا<br />
معانت ، تعاون ، امداد<br />
اعتماد کرنا،<br />
کسی<br />
کسی<br />
یقی ن کرنا، بھروسہ کرنا<br />
کے لئے سبب پید اکرنا، وسائل مہی ا کرنا<br />
دوسرے کے لئے تگ ودو کرنا<br />
اپنا حصہ کسی کے لئے چھوڑ دینا ، اپناحصہ کسی کو زیادہ مستحق<br />
سمجھ کر دے دی نا ، ملنے کے لئے آنا<br />
، قربت نزدیکی<br />
بالمعاوضہ دے دی نا<br />
دیدار دی نا<br />
تمام ترخوبیوں اورخامیوں کے ساتھ اپنا لی نا<br />
تمام شرائط اور رول ریگولیشن سے باال تر قرار دی نا<br />
انجمن :<br />
مجلس ، محفل، سبھا، کمیٹی<br />
۴۴ (<br />
)<br />
بزم،کونسل ، سوسائٹ ی<br />
ہجوم ، اجتماع<br />
اکٹھ ، پنچا یت
یگئ<br />
یگئ<br />
ساتھ، ہمراہ<br />
معاشرہ<br />
تصورات ، خی االت<br />
ستاروں کاجھرمٹ<br />
الفاظ کامجموعہ ، لغت<br />
یا ک ہی معاملے کے متعلق بے شمار( مشہورے (<br />
بہت سارے مہمان<br />
بہت سارے( آپشن)<br />
باجماعت نماز، مسجد ک میٹی<br />
جمعی ت ، امت<br />
ایجاد: نئی<br />
چیز بنانا ، نئی<br />
بات پید اکرنا، اختراع)<br />
۴۵ )<br />
وجود می ں النا<br />
جھوٹ ، پاس سے بنائی<br />
الزام، تہمت ، بہتان<br />
ہوئی<br />
بات، گھڑی<br />
تدبیر ، حل ، چارہ ، رستہ نکالنا، ترک یب<br />
بات<br />
بہتر ا ستعداد کے لئے پہلے سے موجود می ں اضافہ<br />
محبت و چاہت میں کہی<br />
حاضر جواب ی<br />
بات یں
ینئ<br />
ڈائزین ، تعمیر کا نی ا نقشہ<br />
نئے طور ، نئے انداز، نئے طری قے<br />
بدعت<br />
نیار ویہ ،نیا سلیقہ ، نی ا چلن<br />
نیا استعمال ، نئے معنی ، نئے الفاظ بنانا، نیا رخ ، نیا زاویہ ،<br />
تشر یح<br />
دری افت<br />
قراردی نا، ثابت کرنا<br />
رائج کو نقصان دہ ثابت کرنا<br />
النا تبدیلی<br />
نیا پہلو،<br />
بادہ :<br />
شراب، مدھ<br />
(مے ، خمر ( ۴۶<br />
محبت ، الفت ، چاہت<br />
مستی<br />
، سرشاری ، نشہ<br />
سکون ، آرام<br />
عنایت ، دیا، مہربانی<br />
، خوب ی اچھائی<br />
، عطا ، فضل ،رحم ، کرم
اچھی<br />
خوشی<br />
ماں کی<br />
گفتگو ، می ٹھے بول<br />
، راحت ، مسرت<br />
نصحتیں ، ہدایت<br />
دعائیں ، ماں کی<br />
، صراطِ مستق یم<br />
مرشد کے منہ سے نکلے کلمات<br />
تالوتِ کالم پاک<br />
محبوب کی<br />
جوانی<br />
کرسی<br />
محبت ، ماں کا پی ار<br />
ادائیں ، ناز ونخرا، محبوب کی<br />
گفتگو پیاری پیاری<br />
، شباب<br />
، اقتدار<br />
فتح ، ج یت<br />
شکتی<br />
، طاقت ، توانائی ، قوت<br />
بھی د، راز، سرِ ، معرفت<br />
شہادت<br />
ح سن<br />
امی د، آس<br />
بیٹوں کی<br />
مال،<br />
ماں ہونے کااحساس<br />
دولت ، خزانہ ، زیور ، مادی<br />
تحفظ کا احساس<br />
اسباب
یاب<br />
طاقتور ، صاحب اقتدار، اہلِ ثروت وغیرہ سے دوست ی<br />
اکثریت کی<br />
نجات ، رہائی<br />
خونی<br />
حما یت<br />
، خالصی<br />
تعلق داروں کی<br />
، آزاد ی<br />
حمای ت ، بہتات<br />
یقی ن ، اعتماد ، اعتبار ، بھروسہ<br />
انعام ،صلہ ، اجر<br />
(پوزی شن )حاصل کرنا<br />
مایوسی<br />
ی صحت<br />
سفارش<br />
اوالد<br />
یقینی ، بے<br />
کا ختم ہونا<br />
سخاوت ، دی نے کے لئے پاس کچھ ہونے کا احساس<br />
نیکی<br />
بچت<br />
سرداری<br />
رسائی<br />
، بھالئ ی<br />
، نمبرداری ، چودھراہٹ ، رعب ، دبددبہ<br />
، پہنچ ، دسترس<br />
کمانڈ ای ند کنڑول<br />
کسی<br />
کی منت سماجت پر )بدذات اورکمینے( سردار کو حاصل ہونے
یاب<br />
واالسکون<br />
برابر می سرآنے کا احساس<br />
رحمت ، فضل ، دی ا، کرپا<br />
نوازشیں، مہربانیاں ، عنای ات<br />
چرچا، شہرہ<br />
عطائی ں ، سخاوت<br />
ہر جگہ سے آفرملنا<br />
توقع سے زیادہ بکری<br />
اوال د کی<br />
فروانی<br />
بہت ، بے حد، کافی<br />
بہت زیادہ رشوت کی<br />
بارش:<br />
، بے حدسی ل، گاہکوں کاٹوٹ پڑنا<br />
، جہاں آل اوالد کی<br />
کمی<br />
زیادہ ، وافر ، فروا نی<br />
دستی<br />
ضرورت سے زیادہ طر ف دار ی<br />
چمچوں کڑچھوں کی<br />
بہتات<br />
نہ ہو<br />
بوسے، مسکراہٹیں ، محبوب کا حددرجہ راضی<br />
پے درپے انعامات ملنا<br />
مرشد کی<br />
باغ:<br />
توجہ خصوصی<br />
، مالِ حرام میسر آنا، رزق میں فراخ ی<br />
ہونا<br />
گلزار ، چمن ، پھلواڑی ،جہاں بہت سے درخت لگائے جائیں، آل
یگئ<br />
(اوالد، بال بچے ، دنیا، روضہ ، گلستان ( ۴٧<br />
خواہشیں، امنگیں ، آرزوئیں ، تمنائیں ، احساسات ، حسی ن جذبے<br />
خاندان ، کنبہ ، قبی لہ<br />
ملک ، عالقہ ، رہائش ، جنم بھوم ی<br />
دل ، دماغ<br />
جہاں خوبصورت جوان عورتیں جمع ہوں ، جہاں خوبصورت اور جوان<br />
عورتیں اقامت پذی ر ہوں<br />
اشعار ، شعری<br />
مجموعہ، کلیات ، دی وان<br />
ِی روان<br />
طبع، مختلف قسم کے خیاالت کی<br />
آمد<br />
نصیحتیں ، اچھی<br />
باتیں ، اولیاہللا کی<br />
بات یں ہوئی کہی<br />
قرآن و حد یث<br />
جہاں زندگی<br />
کی<br />
ہر سہولت مہیا کر دی<br />
ہو<br />
جہاں پیار ا ور محبتی ں ہوں<br />
خوشیاں ، مسرت یں<br />
حسین وجمیل جگہ یں<br />
آتش بازی<br />
کا سما ں<br />
ب را:<br />
زنا ، ریپ ، زانی<br />
، اپنے مرد کے سوا جس سے جنسی تعلقات ہوں
قاتل ، ظالم ، مجرم<br />
چور،<br />
واال<br />
یار،ٹھگ، دھوکہ باز، وعدہ خالف ، جھوٹا، لٹیرا، چھین لینے<br />
بدقماس ، بدمعاش، اسمگلر ، حرام کی<br />
کمائی<br />
کرنے / کھانے واال<br />
فلرٹ کرنے واال ، عشق کی راہ میں چھوڑ دینے واال ، فریب کرنے<br />
واال<br />
پری شان کرنے واال<br />
آمر، ڈیکٹی ٹر ، خودسر<br />
زبردستی<br />
جوکسی<br />
قبضہ کرلی نے واال<br />
قانون قاعدہ کی<br />
پرواہ نہ کرتاہو<br />
جوعورتوں سے پیشہ کرواتا ہو، جس نے عورتوں کا اڈا کھول رکھا<br />
ہو<br />
خاوند، پتی<br />
، میاں ، دی سر<br />
گھر خرچہ وغیرہ نہ دی نے واال<br />
تربیت اچھی بچوں کی<br />
آسمان، فلک ، آکاش ، چرخ<br />
معاملے کسی<br />
جو جنسی<br />
نہ کرنے واال، بچوں کی<br />
یا چیز می ں سانجھ رکھنے واال<br />
تسکی ن نہ کرسکے، نامرد<br />
بری<br />
تربیت کرن ے واال
بدنما، بدزی ب ، بدصورت، بدوضع<br />
اچھائی کرنے واال ، برے وقت میں کام آنے واال ، مدد کرنے واال،<br />
عزت کرنے واال<br />
خراب ، بگڑاہوا، خرابی<br />
نشئ ی<br />
پی داکرنے واال<br />
می دان سے بھاگ نکلنے واال ،بزدل، بھگوڑا<br />
نکما ، کوئی<br />
بھال مانس ، شر یف<br />
کام دھندانہ کرنے واال<br />
جو آقا کا نا پسندی دہ ہو، مغضوب<br />
بدتم یز<br />
نافرمان<br />
مخبر، غدار، منافق، راز کھولنے واال<br />
بے ضمی ر ، بک جانے واال<br />
غریب ، کمزور ، الچار، بے بس ،<br />
الوارث ، تنہا<br />
ادھاردے کر واپس مانگنے واال<br />
احسان کرکے جتاتا رہتاہو<br />
غیر مہذب ، غی ر شائستہ<br />
ناچار، بے کس ، مجبو ر
بے انصاف ، جانبدار<br />
سچ کہہ دینے واال ، منہ پر بات کہہ دی نے واال<br />
آقا ، افسر ، مالک<br />
آقا کے غلط کام میں ساتھ دینے واال ، حکومت کے غلط معامالت کو<br />
غلط کہنے واال، ہاں می ں ہاں نہ مالنے<br />
پٹھو ، چمچہ کڑچھا<br />
جھوٹی<br />
تحسی ن نہ کرنے واال<br />
جس پر بھروسہ نہ کی اجاسکتا ہو<br />
جس میں کوئی<br />
مزا نہ ہو، بدذائقہ<br />
بے ترتیب ، نظم و ضبط سے تہ ی<br />
تول میں ہیرا پھیری<br />
کرنے واال<br />
سچ کا ساتھ نہ دی نے ، جابر کے سامنے کلمہ ء حق نہ کہنے واال<br />
اللچی<br />
محبوب<br />
ساال، بہنوئی<br />
سسرالی<br />
سسرال کی<br />
، رشوت خور<br />
یا بیگم کی<br />
فرمائش پوری<br />
، خاوند ہر رشتہ دار<br />
رشتہ داروں کی<br />
’’تابعداری<br />
نہ کرنے واال<br />
‘‘<br />
جیب کا دشمن ، سسرال پر کمائی<br />
بیگم کے بدذائقہ پکوان کی<br />
نہ کرنے واال<br />
تعری ف نہ کرنے واال<br />
نہ لوٹانے واال
حساب کتاب طلب ک رنے واال<br />
ادھار دے کر<br />
ی ادرکھنے واال<br />
جس کا لین دین اچھانہ ہو ، وقت پر ادائیگی<br />
ادھور دینے سے جو صاف انکار کر دی تاہو<br />
جس فعل میں فریق ثانی<br />
بدکالم ، فحش گو<br />
برق:<br />
بجلی آسمانی<br />
کی<br />
، صاعقہ،دامنی<br />
۴۸ ()<br />
مصیب ، بال، پریشانی<br />
توانائی<br />
، شکتی<br />
نہ کرتاہو<br />
رضا شامل نہ ہو، زبر دستی<br />
کرنے و اال<br />
، گاج ، تیز ، چاالک،مشتاق ، م جالّ<br />
، آفت ، جنجھٹ ، خراب ی<br />
، تیزی، فوری<br />
، طاقت، قوت ، تی ز رفتار<br />
لڑاکی، خوبصورت عورت، اداؤں سے پھانس لینے والی<br />
ناز ، نخرے ، ادائ یں<br />
طنز، طنزی ہ گفتگو<br />
کسی<br />
دوسرے کی<br />
شراب ، نشہ<br />
چستی<br />
طرف دار ی<br />
، عورت<br />
، ہوشیاری ،<br />
اناّ ، ضد، اڑی ل پنا<br />
چاالک ی
بغض ، حسد، دشمن ی<br />
رو یہ منفی<br />
زبان درازی<br />
، دشنام طراز ی<br />
جو جال کر راکھ کر دے ، الیکٹرک سٹ ی<br />
جوروشنی<br />
دودھاتوں<br />
دے<br />
یا اشیاء کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی<br />
چیز ( ۴۹<br />
)<br />
پابند:<br />
عادی<br />
، خوگر ، گرفتار ، رکا ہوا، قیدی ، قائم ، ٹھہرا ہوا، مستقل<br />
، نوکر، مالزم ، غالم ، کنی<br />
ز ،<br />
، مضبوط ، بیڑی ، پچھاڑی<br />
ماتحت، زبردست ، محکوم ، رعایا ، مط یع<br />
باشرع ، مقلد ، قانون پر چلنے واال، بااصول ، ایماندار ، حالل خور،<br />
قائم رہنے واال<br />
منکوحہ<br />
کسی<br />
ایک محور اور مرکزے می ں رہنے واال<br />
ضامن، ضمانت پر رہا ہونے واال<br />
پالتوجانور، خری داہوا جانو ر<br />
اجرامِ فلکی<br />
، مال لکِ فلک ی<br />
فطر ت ، اصول ، ضابطہ ، قانون ، پی مانہ
روح ، سانس<br />
شری ک کار، سانجھ<br />
سائنس<br />
عشق ،عقل<br />
اجزائے جسم<br />
پنہاں :<br />
پوشیدہ، مخفی<br />
۵٠ (<br />
)<br />
ماورائی<br />
مخلوق )فرشتے جن وغی<br />
) رہ<br />
عقب ، در پردہ<br />
ماضی<br />
، مستقبل<br />
قسمت ، نصیب ، مقدر ، نتی جہ<br />
استعداد ، اشیا ء کے جواہر ، انرجی<br />
بند، پر دہ می ں ، اندر ،مقفل<br />
بھی د ، راز، سِرّ ، چھپا ہو<br />
مرضی<br />
انہونی<br />
، منشا، ارادہ ، دل کی<br />
بات<br />
، فوائد ، نقصان<br />
، اچانک ، ناگہاں<br />
وجوہ ، محرک ، عوامل<br />
بھر م
(ذائقہ )چھکنے سے پہلے<br />
آرزو ، تمنا ، خواہش<br />
رنج ، غصہ ،تلخی<br />
فکر مندی<br />
بخار ، حرارت<br />
دشمن ی<br />
تیزی<br />
، رنجش ، گرم ی<br />
، اندی شہ ، خدشہ<br />
، چڑھاؤ )مزاج م<br />
) یں<br />
ناخوشگوار ی<br />
انتہائی<br />
صور ت ، نقطہ ء عروج<br />
برداشت کا جواب دے جانا<br />
احتجاج<br />
بغاوت ، سرکش ی<br />
عبادت ، ریاضت ، تپس یا<br />
تپش:<br />
تپ:<br />
حرارت ، گرمی ، جوش ، بخار، بدن میں حرارت کا معمول سے<br />
زیادہ ہونا ، سخت گرمی<br />
۵١ (<br />
)<br />
تمازت ، سوزش ، جلن ، اضطراب ، بیقراری ، بے چینی، حدت ،<br />
کھولن ، بے تابی<br />
،اضطرار ( ۵٢<br />
)
بظاہر اچھے تعلقات لیکن باطن میں شدی د غصہ و نفرت<br />
سردجنگ<br />
برہمی<br />
، مزاج میں تلخی<br />
وکرواہٹ<br />
جوش ، جنوں ، وجدانی صورت، جوالن ی<br />
ارادے میں پختگی<br />
جوانی<br />
لڑائی<br />
، کر گزرنے<br />
، طاقت ، سر مست ی<br />
کا جذبہ<br />
کے قریب قریب صورتحال ، تو تو میں میں کی<br />
شہوت ، جنسی<br />
بھاؤ میں تیزی<br />
زی ادہ ہونا بدی<br />
جھگڑا ، تنازعہ<br />
بیان باز ی<br />
مالپ کی<br />
خواہش<br />
آنا ، نرخ بڑھنا<br />
صورت<br />
شعر کہنے کی کیفیت ، کہہ گزرنے کی حالت ، مزید ضبط نہ ہوپانا ،<br />
حالت وح ی<br />
شرم و حیا کے باعث پیدا ہونے والی<br />
حالت<br />
جنس مخالف کے بعض اعضاکو چھونے سے فریقین کی<br />
بادلوں کی<br />
گرج چمک<br />
ماحول میں کسی<br />
بات پر پیدا ہونے والی<br />
، تلخ ی بدمزگی<br />
کیفیت
بحث وتکرار کا عروج پر آنا<br />
آسودگی<br />
اور سکون کا احساس<br />
نشہ کے استعمال سے پیدا ہونے والی<br />
،انرج ی توانائی<br />
شک کا بڑھتا ہوا احساس<br />
میاں بیوی<br />
کے مابین پیداہونے والی<br />
مراسم میں پیداہونے والی سرگرم ی<br />
محبت ، چاہت ، الفت ، انتہائی<br />
حالت ، خمار<br />
کشیدگ ی<br />
خوشگوارتعلقات<br />
اقتدار، مال ومنال ملنے کی صورت پیدا ہونا، صلح کے حوالہ سے<br />
تیزی پی دا ہونا<br />
یکسر التعلق ہوجانے سے فریقین<br />
ٹکا سا جواب<br />
بے مروت ی<br />
تدبی ر:<br />
حالت ذہنی کی ثانی<br />
ابتداوانتہا ،سوچنا ، عالج ، چارہ ، سوچ وبچار ، کوشش، تجویز<br />
، بندوبست ، حکمت<br />
کام کے پیچھے پڑنا، انجام ، سوچنا ، عالج ، کوشش ، تجویز ،<br />
(بندوبست ( ۵۳
چاالکی<br />
دل کی<br />
، فطرت<br />
معلوم کرنا ، جواز نکالنا<br />
استری سے کپڑوں ک ے سلو ٹ دورکر نا<br />
جواب دعوی<br />
خالصی<br />
تی ار کرنا<br />
/ نجات کے لئے کوشش کرنا<br />
تالشنا، دریا فتنا ، معلوم کرنا ، ڈھونڈنا ، طریقہ نکالنا، رستہ نکالنا ،<br />
راہ پی دا کرنا<br />
وسائل( پی دا کرنے کا پر بند کرنا (<br />
تدبر کرنا، غور وفکر کرنا، صالح، مشورے<br />
واپس النے کے لئے کوشش کرنا<br />
حیلہ ، بہانہ ، مکر ، فری ب سے<br />
پھانسی / موت سے بچانے کے لئے معاملہ کرنا<br />
جھوٹ بولنا ، راہ لی نا<br />
قتل کر دینا ، جان لے لی نا<br />
چھوڑنا ، درگزر ، بھول چوک ، دست برداری ، وہ عبارت ترک:<br />
جولکھنے سے رہ جائے اور حاشیہ میں لکھ دئی جائے)<br />
۵۴ )<br />
تائب ہونا، چھوڑ دینا )نشہ وغیرہ(<br />
التعلق ، تعلق ختم کرنا<br />
، بازآنا ، توبہ کرنا
یعن<br />
بازآنا ،ٹھہر جانا، رک جانا<br />
ارادہ بدل دی نا ، ارادہ نہ رہنا<br />
کی ی<br />
کس ) زندگی ( سے نکل جانا<br />
الی<br />
اور بے معنی<br />
جانا، موقوف کر دی نا<br />
ختم ہونا / کرنا<br />
توڑ دی نا<br />
نفرت ، حقارت<br />
واپس نہ لوٹنا<br />
ہونا<br />
وہاں سے ) دوبارہ خرید وفروخت نہ کرنا ، بند کردی نا (<br />
حساب ) بیباک کردی نا (<br />
منع ہوجانا<br />
ہاتھ کھینچ لی نا<br />
(نکال لینا ( شےئر ، سرمایہ وغی رہ<br />
اٹھ جانا ، مزی د نہ ٹھہرنا<br />
تکلیف :دکھ ، رنج ، درد ، مصیبت ، تنگی<br />
، ایذا ، دشواری ،دین دقت<br />
۵۵ ()<br />
(مجبور کرنا)۵۶(دعوت دینا ( ۵٧
بال، رنج وغم ، ضرر، مشکل<br />
کام ( ۵۸<br />
)<br />
زحمت ، بیماری<br />
افالس، بپتا، فالکت ، تہی<br />
، عارضہ ، معذور ی<br />
دستی<br />
، ضیق ، اندوہ ، مالل ، مضرت ، کشٹ<br />
۵۹ ()<br />
پریشانی<br />
، تردد ، کرب<br />
اذیت ، ظلم ، زیادتی<br />
نہ چاہتے ہوئے کسی<br />
، جبر ، زبردست ی<br />
کام کے کرنے پر مجبور ہونا<br />
حیثیت سے زی ادہ بوجھ آپڑ نا ، بسات سے باہر<br />
چھن جانا، گم ہوجانا ، کھو جانا<br />
ہاتھ سے نکل جانے کے بعد کی<br />
جنگ ، لڑائی<br />
کورٹ کچہری<br />
زخم آنا<br />
کیفیت<br />
، جھگڑا، فساد ، گولہ بار ی<br />
پڑنا<br />
مہاجرت ، غربت<br />
، گر یبی مفلسی<br />
معاوضہ نہ ملنا<br />
ضرورت پوری<br />
گالی گلوچ<br />
نہ ہونا
مصی بت ، بال ، آفت ، صعوبت<br />
رنج ، فکرمند ی<br />
صدمہ ، موت<br />
، حادثہ<br />
سامان عی ش چھن جانا<br />
مشقت ، جس میں بہت زیادہ انرجی<br />
بھوک ، پی اس<br />
امی د ٹوٹنا<br />
مستر دہونا<br />
بات مانی<br />
نہ جانا<br />
روزگار کے لئے در بدرپھرنا<br />
کھٹن گزار سفر<br />
اکالپا<br />
صرف ہو<br />
جہاں مزاج برعکس ہوں لی کن وہاں مجبوراا رکنا پڑے<br />
ڈر، خوف<br />
جہاں دل نہ چاہتا ہولیکن جانے کے<br />
ڈر اورخوف سے بھاگنا<br />
مجبوری<br />
شرمندگی<br />
، بے کسی<br />
، خفت<br />
، بے چارگ ی<br />
لئے مجبور ہونا
یالب<br />
محتاجی<br />
، زیر بارہونا ، منت کھی نچنا<br />
دھوکہ ہونا، اپنوں کا منہ پھیر لینا، دھوکے می ں آنا<br />
ب ر انتیجہ ، ناکام ی<br />
کی خرابی<br />
اپنا نہ رہنا<br />
طوفان ، سی<br />
زور دار ، منہ<br />
راہ نکلنا<br />
کیفیت<br />
محبت میں بے چینی<br />
جنونی<br />
پختہ ارادہ<br />
کیفیت<br />
دھاو ا بولنا ، چڑھائی<br />
ہمت<br />
زور، زبردست ، بھر پور، پوری<br />
وبے قرار ی<br />
کرنا ، جم کر مقابلہ کرنا<br />
نفع ونقصان سے باال ہوکر ڈٹ جانا ، ڈٹ جانا<br />
شدید غم وغصہ کی<br />
گریہ زاری<br />
بھر پور<br />
حالت ، پریشان ی<br />
، نالہ کرنا ، آہ وزار ی<br />
حصہ لینا ، لٹا دی نا<br />
دھڑا دھڑ فروخت ہونا، خوب بکری<br />
جلوس<br />
یا جلسہ می ں شامل ہونا<br />
قوت سے<br />
ہونا ، گاہکوں کی<br />
بھر مار
یمت<br />
تقریر کی اٹھان ، ذاکر کاروانی میں آنا، خطیب کی اٹھان ، خطابت کا اثر<br />
خوش دلی سے تیمارداری<br />
ڈسپرین ، سی۔<br />
شدی د بارش<br />
اے۔سی<br />
کرنا، خدمت گزار ی<br />
وغیرہ کے پانی<br />
انٹر کورس کے دوران فریقین کی<br />
جوہر:<br />
میں ڈالنے سے ہونے واال عمل<br />
حالت / ک یفیت<br />
قی پتھر، خالصہ ، لب لباب، عطر ، ست ، وہ چیز جو بذات<br />
خود قائم ہو، تلواریا فوالدکے نقوش جن سے ان کی خوبی یا<br />
عمدگی ظاہر ہوتی ہے۔ خاصیت ، گن ، خوبی، ہنر ، کمال ، لیاقت ،<br />
استعداد، بھید، راز ، اصل حقیقت ، چاالکی<br />
، چترائی ،<br />
آئینے کی آب وتاب ، نفیس لکٹری کی رگیں ، خودکشی، لڑتے لڑتے<br />
مارے جانا ، راجپوت جب دشمن سے مغلوب<br />
ہونے لگتے تھے تو بیوی بچوں کو ہالک یا نذر آتش کرکے خود بھی<br />
ہالک ہوجاتے تھے ۔ ای<br />
، (Atom) ٹم<br />
تقیسم نہ ہونے واال ذّرہ )۶٠( موتی)۶١(مروار یدا، نچوڑ ، روح ، و ہ<br />
جزجو قائم بذات ہو)<br />
۶٢ )<br />
ملکیت ختم ہونا، رقم ڈوبنا،دیوالی ہ نکلنا ، ضائع ہونا<br />
تعلق ٹوٹنا<br />
نظروں سے گرنا
ینئ<br />
ساکھ ختم ہونا<br />
جو انی<br />
ہرقسم کی<br />
جلوہ:<br />
ختم ہونا<br />
تبد یلی منفی<br />
نمائش کرنا ، خود کو دوسروں کو دکھانا ، کسی<br />
سے سامنے آنا، نمو دار ہونا، نظارہ کرنا ، تجلّی<br />
خاص انداز<br />
، نور ، رونق ،<br />
معشوق کا ناز وا نداز سے چلنا ، دولہا دلہن کا آمنے سامنے بیٹھ کر<br />
آئینے میں دی کھنا<br />
بادشاہ کا جھر کے میں آبی ٹھنا<br />
دیدار ، زیارت ، نظارہ ، درشن ، نمائش ، نمود ، خود نمائی<br />
جمال ، خوبی<br />
، حسن ،<br />
۶۳ ( )<br />
آمد ،<br />
کسی<br />
کسی<br />
تشریف آوری<br />
بھلے کے متھے لگنا<br />
پری<br />
اچانک مالقات<br />
کسی<br />
سمپل ، نمونہ<br />
رونمائی<br />
، نمودار ہونا، واردہونا، اچانک آمد<br />
وثں سے سامنے ہونا، دی دار ہونا<br />
جنس کا بازار می ں آنا<br />
، نمائش
یان<br />
اصل روپ دیکھنا ، اصلی ت مالحظہ کرنا<br />
دیر بعد کھانے کا می ز پر چنا جانا<br />
جنگی<br />
مشقیں ، عسکری<br />
کرتب ،کمال ، ہنر مندی<br />
مہارت، دی کھنا<br />
مالحظہ کرنا، کسی<br />
حیران کن چیز کا دیک ھنا<br />
جوش: ابال ، کھدبداہٹ ، ہیجان ، جذبات کا بے قابو ہونا، ولولہ، لہر ،<br />
موج ، حرارت ، تیزی، زیادتی<br />
، کثرت ، زور ، مستی ،<br />
شہوت ، غصہ ، تعصب ، سرگرمی ، شوق، طغی<br />
کرگزرنے کا جذبہ ، لگن<br />
ح ر<br />
ی ت ، جذبہء جہاد<br />
تاثی ر ،اثر<br />
فائدہ<br />
حاصل<br />
نتیجہ ، جو اخذ کیاگی ا ہو<br />
کمائی<br />
، منافع ، بچت، جمع پونج ی<br />
پنشن ، پروایڈنٹ فنڈ، جی<br />
کمال ، وصف، صفت<br />
آگہی<br />
پی<br />
فنڈ، گریجو یٹی<br />
، دھن<br />
، علم<br />
بل، توانائی<br />
، دسترس ، شکتی ، طاقت<br />
،کچھ
سبھاؤ ، ورتارا، داد وست د<br />
تخلیقی صالحیت ، مادہ ء تخلیق،مادہ منویہ ، وی رج<br />
دم خم ، سکت<br />
سند، ڈگر ی<br />
آس ، ام ید<br />
آخرت کے لئے جمع کیا گی ا سامان<br />
حرف آخر، آخری کلمہ / کلمات ، جو پورے کہے کا احاطہ کئے ہوئے<br />
ہو<br />
پوراپورا، نہ کم نہ زیادہ ، متوازن ، پورا، مکمل ، سالم ، اپنی ذات میں<br />
مکمل<br />
چارہ<br />
(عالج ، تدبیر ، دارو ، درستی، انجام، مدد ( ۶۴<br />
:<br />
طریقہ ، ذریعہ ،وسی لہ<br />
حل ، دوا، دست سوال دارزکرنا<br />
رجوع ، دغا<br />
کوشش ، سعی<br />
وجہد، بھاگ دوڑ<br />
منت ، سما جت، رشوت ، مک مکا ، ٹی سی<br />
قرض ، زکوۃ<br />
، چاپلوس ی<br />
، خیرات ، ہللا کے نام پرجو دیا جائے ، صدقہ ، بھیک<br />
،
مدد<br />
، سائبان سایہ<br />
موت ، خودکشی<br />
شادی<br />
التعلقی<br />
، نکاح ، بندھن<br />
، قتل ، ق ید<br />
، عاق کرنا، بے دخل کرنا<br />
شکایت ، نالش ، پٹیشن،دعوی ،)کے خالف( درخواست<br />
آہ وزاری<br />
اعضا<br />
مرہم پٹی<br />
کا کاٹنا<br />
، رونا دھونا<br />
، دم درود<br />
پیار ، محبت ، دوستی<br />
صبر شکر، علیحدگی<br />
سفر ،مہاجرت<br />
محنت مشقت<br />
، بگڑنا ، غصہ ، سختی<br />
دست برداری ،<br />
، تی اگ<br />
تسلیم کرلینا، کسی شرط کا آخر کا ر مان لی نا<br />
دھوکہ ، فری ب ، جھوٹ<br />
پابا زنجی ر کرنا ، جکڑنا<br />
زی ردست ہونا<br />
چراغ:<br />
کرنا
وہ برتن جس میں تیل اور بتی ڈال کر روشن کریں ، ِدیا، لیمپ ، بتی<br />
)دیوا( ، بی ٹا، فرزند<br />
(گھوڑے کا پچھلے پاؤں پر کھڑا ہونا) ۶۵<br />
بادشاہ ، سربراہ ، امی ر شہر، خاندان کا بڑا ، باپ، ماں<br />
چاند ، سورج<br />
لخت جگر ، پتر<br />
جس پر انحصار ہو<br />
حضورْ ﷺ ،رستہ دکھانے واال، نبی ، امام ، پیر ، فقیر، صاحب<br />
تقوی<br />
، ہادی ، مرشد<br />
وکیل ، کونسل ، مشورہ دی نے واال<br />
پہال قطرہ ، آغاز کرنے واال<br />
محبت ، چ اہت ، الفت<br />
مالقات ، وصال<br />
نظام ، دین ، مذہب ، نظریہ ، اسالم ، تھیور ی<br />
عبادت گاہ ( مسجد ، مندر، گرجا، گرو داوارہ ، امام بارگاہ ، دیر ، حرم<br />
) وغی رہ<br />
جس پر معاشی<br />
انحصارہو<br />
مال ومنال ، تنخواہ ، معاوضہ ، مزدوری<br />
، مختانہ ، عوضانہ
ناظم ، عالقے کا مئیر ، ایم این اے، ایم پی اے ، بی ڈی ممبر، امیر ،<br />
سربراہ مملکت ، سربراہ<br />
ڈاکٹر، زراعت آفیسر ، انسپکٹرکواپرایٹو سوسائٹ ی<br />
دالل<br />
خوبصورت بات<br />
گواہ ،شہادت ی<br />
محبوب ، ساتھی<br />
، ہمراہ ی<br />
تعاون کرنے واال ، مدد گار<br />
چراغ، قطب نما ، قطبی<br />
ادھار دی نے واال<br />
گھڑی<br />
چرچا:<br />
ستارہ<br />
، اچھا وقت ، خوشگوار لمحے ، محبوب کے ساتھ بی تے لمحے<br />
بات کا پھی لنا، بات کا چل نکلنا<br />
کسی<br />
بات کا کہنا، بات بتانا<br />
آگاہ کرنا ، جانکاری<br />
وارن کرنا ، تنبی ہ کرنا<br />
مشہوری<br />
وی ٹی<br />
دی نا<br />
، اشتہار ، کمرشل<br />
، ریڈیو، اخبار وغیرہ می ں خبر چھپنا
پھی النا، آگاہ کرنا<br />
راز کھلنا ، پوشیدہ نہ رہنا، بہت سے لوگوں کو معلوم ہوجانا، پھی لنا<br />
صالح مشورہ<br />
حکیم کے نسخے ، دساور سے آئی کسی چیز یا جنس کے متعلق<br />
لوگوں کو معلوم ہونا<br />
(تذکرہ ، شہرت ، گفتگو ، صالح ، مشورہ ، بحث مباحثہ ( ۶۵<br />
اعالن ، ڈونڈی<br />
، وسل، نوبت<br />
یا ہارن سے آگاہی<br />
دی نا<br />
گواہوں اور براتیوں کی موجودگی میں نکاح ہونا ، نکا ح کے پتاشے<br />
تقسی م کرنا<br />
خوشی کے مواقع پر خوشی کے اعالن کے لئے کوئی شے<br />
تقسی م کرنا<br />
چمن:<br />
ملک ، گھر ، محلہ ، عالقہ ، جنم بھوم ی<br />
پرےؤار، خاندان ، کنبہ<br />
خوشیاں ، راحتیں ، مسرت یں<br />
ارمان ، تمنا ، خواہش<br />
چہرے کے بدلتے رنگ<br />
جہاں سے رزق<br />
حاصل ہورہاہو ، دکان ، کاروبار کی جگہ<br />
یا اشیاء
اچھے کرم ، اعمال صالح<br />
اچھے اور مزاج سے می ل کھاتے لوگوں کاسنگ<br />
شراب کے نشہ سے چہرے کی<br />
ہر لمحہ بدلتی<br />
رنگت<br />
اک نو بہارِ ناز کو تاکے ہے پھر نگاہ چہر ہ فروغِ مے سے گلستاں<br />
کئے ہوئے<br />
سبزہ ، پالٹ ، کیاری<br />
، خیاباں ( ۶۶<br />
)<br />
وہ جگہ جہاں سبزہ پھول وغیرہ بوئیں ۔ باغ کے قطعات ، گلزار ،<br />
پھلوار ی<br />
سبزکیاری ، چھوٹا سا باغیچہ جوگھر کے اندر لگا لیتے ہیں ، بستاں<br />
سرا، پھوں کا باغیچہ (<br />
۶٧ )<br />
ستاروں کے جھرمٹ<br />
بچوں کے کھیلنے کی<br />
حال :<br />
جگہ ، جہاں بچے کھی ل رہے ہوں<br />
موجودہ زمانہ ، حالت ، کیفیت ،حیثیت ، اسلوب، طور طریق، وجد ،<br />
بے خود ی<br />
رقت ، ذکر ، بیان ، طاقت ، سکت ، دم ، اس وقت ، فی الحال ، اسی<br />
وقت<br />
مجذوب ہونے کی<br />
کیفیت ( ۶۸<br />
)<br />
یہ نشان بی ک وقت بہت سے کرّوں سے جڑا ہواہے مثالا
سماع:<br />
قوالی ، حمدیہ و نعتیہ کالم ، مرشدیہ کالم ، اس کے لئے اردو میں<br />
ایک محاورہ حال آنا/ کھی لنا مستعمل چال آتاہے<br />
حالت:<br />
مادہ ، شخص، جاندار)جانور( پودے<br />
معی شت:<br />
مال ، بھاؤ ، سٹاک ، کاروبار، انڈسٹری<br />
عارضہ :<br />
مر ض کس اسٹی ج پر ہے<br />
مری ض :<br />
، قی مت ، قدر<br />
بیماری کی صورت ، صحت مندی کی صورت ، کےئر ، ادویات کی<br />
نوعیت اور فراہمی داری ، کہاں اور ک س<br />
، تیماری<br />
ماحول میں رکھا گیا ہے ۔<br />
مادہ :<br />
اشیاء ، خام<br />
وقت : درکار<br />
یا تیار شدہ حالت م یں<br />
ی ا صر ف ہوا<br />
سیالب ، طوفان : پیش گوئی<br />
، رفتار ، سدِ باب، نقصان<br />
آفت: آفت بہت کچھ چھین کر لے جاتی ہے اور بدلے میں بہت کچھ دے
جاتی ہے ۔ کیا لے گئی<br />
خوشی :<br />
کی خوشی<br />
غمی: غمی<br />
کیا دے گئ ی<br />
نوعیت ، کچھ مالی ا بگڑا ،سنورا<br />
کی<br />
تعمیر : نقشا ، کیسی<br />
ایجاد: حظ اور آسودگی<br />
تخلیق: مادی<br />
تغیرات: سماجی<br />
نوعیت ، کیا بگڑا ، کی ا نقصان ہوا<br />
، فکری<br />
، اور کس مقصد کے لئے ، میٹریل کی<br />
کے لئے<br />
، سماجی<br />
، معاشرتی<br />
ی اقتل وغارت سے متعلق<br />
، قلم وکاغذ سے متعلق<br />
، عمرانی ، معاشی<br />
، سیاسی<br />
نوع یت<br />
، نفسات ی<br />
ایمان ، نظریات: کیاتھے کیا ہیں ۔نتائج ، رویے ، رجحان اور سلو ک<br />
کے حوالہ سے<br />
حاصل: کھیتی<br />
،آمدنی باڑی<br />
، نفع ، نتیجہ ، پھل ، پیداوار ( ۶۹<br />
)<br />
کسی<br />
چیز کا بقیہ ، نقدی<br />
، مطلب ، خالصہ ، منافع، فائدہ)<br />
، بکری ٧٠<br />
)<br />
حاصل کی<br />
٧۳ ()<br />
ہوئی<br />
چیز )٧١(پائی<br />
ہوئی<br />
میسّر آنا ، ہاتھ لگنا جو دستی اب ہوسکے<br />
کاروبار: انوسٹمنٹ<br />
تعلق : الفت ، پی ا ر ، چاہت ، محبت ، لگاؤ ، قربت<br />
محنت : عوضانہ ، مختانہ ، مزدور ی<br />
چیز )٧٢(ہاتھ لگنا ،مل سکنا
ریسری چ : نتائج<br />
کلیہ وغیرہ کے اپالئی<br />
کرنے سے جو فوائد<br />
یا نقصان سامنے آ ئیں<br />
کوشش: سعی وجہد بار آور ہوئی یاکسی حدتک بہتر رہی یا ناکامی کا<br />
سامنا کرنا پڑا<br />
پرورش :<br />
انسان<br />
عنای ت :<br />
یا جانو ر کی<br />
جس پر عنایت ہوئی<br />
پرورش کے کی ا نتائج رہے<br />
کی<br />
حالت بدل گئی<br />
ادھار: دیا گیا ادھار غارت ہوگیا<br />
حد: حدبندی<br />
) ، امتیاز، ٧۴ روکنا)<br />
ی ا پہال سا رہا<br />
ی ا منافع بخش ثابت ہوا<br />
کنارا، افق، سرحد، انتہا، اقلیدس کے مقررہ اصول ، روانہ ہونے کی<br />
جگہ ،احاطہ ، باڑہ ،سزا جو<br />
شریعت اسالمیہ کے مطابق دی<br />
جائے۔<br />
) ٧۵ بہت زیادہ (<br />
(فرق) ٧۶<br />
(مقررہ اور طے شدہ، موت) ٧٧<br />
ملکیت جو تعی ن شدہ ہو<br />
اوقات ، ح یثیت<br />
حفظِ مراتب)کے مطابق( پروٹوکول
شرعی وغیر شرعی حدود کا فاصلہ<br />
حجاب ، پوشیدہ ، پردہ م یں<br />
رشتوں کا شرعی<br />
احترام ، محرم اور نامحرم کا امتی از<br />
می رٹ پر ، استحقاق کے مطابق اصول ، قاعدہ اور قانون کے مطابق<br />
دہلیز، ب رجی<br />
، ب ن ی<br />
طے شدہ ، مقررہ شرح<br />
تاحدِ نظر<br />
بھوک کے مطابق<br />
) تعین ( اختی ارات کا<br />
ممکنہ<br />
پیمانہ<br />
زکوۃ<br />
شرح سود<br />
)کے مطابق( تقسیم ، عنا یت<br />
، فطرانہ ، واجبات<br />
عمر ، عرصہ ، گروی<br />
پی ر کا کھنچا ہوا دائرہ<br />
مدت ، مدت کی<br />
حسرت:کسی شے کے نہ ملنے کا افسوس ، افسوس ، پشیمانی<br />
،<br />
(ارمان ، دریغ ( ٧۸<br />
خواہش ، تمنا<br />
آرزو،
شوق<br />
تاسف ، رنج ، دکھ<br />
کاش فال ں چیز مل جاتی<br />
کسی<br />
حسن:<br />
جگہ جانے کی<br />
یا فالں ک ام اس طرح سے ہوجاتا<br />
خواہش ، کوئی<br />
، عمدگی ، بھالئی<br />
٧۹ )<br />
چیز خریدنے کی<br />
آرزو<br />
، خوش نمائی، دلربائی، خوبصورتی<br />
خوبی<br />
جمال ، رونق ، جوبن، بہار)<br />
چمک ، نکھار، رنگ نکلنا ، واضح ہونا<br />
جو متاثرکرے<br />
شباب<br />
جچنا، پھب ، بھال لگنا ، بھا جانا<br />
ترتیب ، تنظی م ، توازن<br />
میٹھے بول ، شایستہ گفتگو ، بامعنی<br />
سجاوٹ ، آرایستہ ، ٹمکای ا ہوا<br />
بناؤ سنگار<br />
جو بہت سوؤں میں نمای ا ں ہو<br />
جاذبِ نظر، اپنی<br />
صفائی ستھرائ ی<br />
گفتگو<br />
بناوٹ کے حوالہ سے مقناطیسی ت کا حامل ہو<br />
،
اہتمام ، عمدہ پی ش کش<br />
اصول کے مطابق ، سچ ، حقی قت<br />
جو معتبر ، محترم<br />
جس کی<br />
سمڑی<br />
دیانت دار ی<br />
پوری<br />
جانب رغبت پی د اہو<br />
، گالئی مر<br />
پوری<br />
دو ٹوک ، بال لگی<br />
عدل ، انصاف<br />
غیر جانبدار ی<br />
اور محبوب ٹھہرے<br />
بانٹ ، استحقاق کے مطابق تقسی م ، پورا تول<br />
لپٹ ی<br />
نمو ، نشوونما، پھو ٹنا ، نمودار ہونا<br />
شناخت ،پہچان<br />
خود داری<br />
می رٹ<br />
، انا<br />
ناز ، نخرے ، ادائ یں<br />
الڈلہ پن<br />
ل ے ، ترنگ ، گی ت کے مطابق تھاپ<br />
خوش نو یسی
طاقت ، اقتدار ، شکت ی<br />
سکھ ، سکون ، آرام ، )پیٹ بھر ) می سر<br />
برابر کامی ل ، متوازن جوڑا<br />
گرم جوشی، وارن ول کم ، دلی<br />
عمدہ پیکنگ ، عمدہ پی ش کش<br />
خوش آمد ید<br />
کم مگر عمدہ پی ش کش اور خوش ذائقہ<br />
خالص ، پاک صاف ، خوش لباس ی<br />
کجی کسی<br />
چپ ، خاموش ی<br />
اور معذوری<br />
کے بغ یر<br />
حق:<br />
سچ ، صدق، الئق، واجب ، درست ، بجا، ٹھی ک، ثابت ،قائم ،<br />
فرض، ذمہ داری<br />
، جائز ، مباح<br />
انصاف ، صلہ ، بدلہ ، معاوضہ ، مزدوری<br />
(اصلیت واقعہ ، منصب ، اختیار، ملکیت ، درست) ۸٠<br />
می رٹ<br />
ن کاح ، عقد<br />
ضروری<br />
ہونا ، حق االمر علی<br />
، انعام، نی ک ، عدل، انصاف<br />
، آگا ہ ہونا ،حق الخبر)<br />
۸١ )
یمٹ<br />
سچائی<br />
، اصل می ں ، احوال واقع<br />
جس کا کہ ہو، جس کی<br />
پورا تول<br />
ملک یت<br />
حیثی ت کے مطابق احترام اور پرٹوکول<br />
جتنا کہ بنتاہو، )کے( مطابق<br />
فرمانِ الہی ، کتاب ہللا ، فرمان نبی ﷺ ، مامون کا کہنا، ہادی اور<br />
مرشد کافرمای ا ہوا<br />
توازن ، ترتی ب ، مقررہ ، طے شدہ ، پورا<br />
متعلق ، اصل کے مطابق ، مصدقہ<br />
غرباو مسکی ن کا حصہ ، اقرباکا حصہ<br />
مکمل ،سالم ، پورا، کسی<br />
صراطِ مستق یم<br />
شک وشبہ سے باال تر<br />
خالص ، کھرا، سچا، س چا<br />
خاک:<br />
، دھول ، زمین ،دھرتی<br />
، راکھ ، بھبوت<br />
یاکجی خرابی<br />
، کچھ ذرے<br />
(کیونکر، کس طرح ، خمیر ،سرشت) ۸٢<br />
کے بغ یر<br />
، کچھ نہیں ، بالکل نہیں
انسان کا مادہ ء تخل یق<br />
دامن میں سمولینے وال ی<br />
خزانے( اگلنے وال ی (<br />
معلوم ، نامعلوم<br />
خوراک( پیدا کرنے وال ی (<br />
، نہی نفی<br />
<br />
عالمت کی<br />
مزے جہان کے اپنی نظر میں خاک نہیں سوائے خونِ جگر ،سوجگر<br />
میں خاک نہ یں<br />
نروم ومالئم ، سخت ، سنگالخ ، بھ ربھ ری<br />
صی غہ ء مالمت<br />
پانی<br />
مہیا کرنے وال ی<br />
عناصر کا منبع<br />
پناہ گاہ<br />
بے رحم درندوں کامسکن<br />
بدلتی<br />
رتوں کا مرکز<br />
،شور، س یم<br />
حاالت اور ضرورت کے مطابق( ڈھل جانے وال ی (<br />
پھیلنے کی<br />
خاصی ت سے آشنا<br />
جس کے سینے پر خانہء خدا ہے ، پ وّ تر
یگئ<br />
ی<br />
) ماتا، )جنم (بھوم ی<br />
دھرت (<br />
پیار ،نفرت ، بغض ، حسد، ہمدردی<br />
، وغی رہ کا مرکز<br />
جہاں متضاد رویے اورسلیقے ایک ساتھ چلتے ہ یں<br />
خبر:<br />
اطالع ، آگاہی<br />
ﷺ<br />
، واقفیت ، پیغام ، سندیسا، افواہ ، حدیث نبوی<br />
پتہ ، نشان ، سراغ،ہوش، سدھ بدھ،حال<br />
پاتی<br />
حواس ، حالت کیفیت ، اعالن (<br />
) ، شہرت ، کھوج ، اوسان ، ۸۳<br />
آگہی<br />
، علم ہونا، معلوم ، جانکار ی<br />
بھاؤ نکلنا<br />
دڑے کی<br />
آواز، دڑا نکلنا ، دڑے کا نمبر معلوم ہونا<br />
پیش گوئ ی<br />
اٹکل ، ہنر<br />
یا کسب سے متعلق کسی<br />
شخص کا آگاہ ہونا<br />
مخبری<br />
اطالع دی ، مخبر کی<br />
بھی د ، راز کاافشا ہونا<br />
خاصیت ، جوہر<br />
کھلنا یاکمال<br />
تعلق واسطہ معلوم ہونا<br />
سناؤن ی
ینئ<br />
یگئ<br />
موت کی اطالع<br />
راہ نیا طری قہ سوجھنا<br />
متعلقات ، مترادفات سامنے آنا<br />
تجربہ ، مشاہدہ ، نتی جہ<br />
خط:<br />
لکریں ، حروف، ابرو، لبوں پر سبزہ ، مکتوب، لکھائی<br />
رستہ ، روٹ)<br />
، الئن ،<br />
۸۴ )<br />
تحریر ، نوشتہ ، نشان ، نامہ ، نیا سبزہ جو مر د کے چہرے پر آتاہے<br />
۔ ہاتھ کا لکھا ہوا<br />
(حجامت ، اصالح) ۸۵<br />
چیک ،ہنڈ ی<br />
سفارشی<br />
چٹ، چھٹی<br />
، رقعہ<br />
ہینڈ رائنگ ، خوش خط ی<br />
کسی<br />
داڑھی<br />
دفتر کی<br />
ٹھپ کی<br />
جانب سے جاری<br />
معالج کا نسخہ ، نسخہ<br />
فارموال<br />
پروانہ راہداری<br />
چھٹ ی کی<br />
، رسید ، شناخت کے متعلق دستاو یز
(پرو فیشنل دستاویز )ڈرائیونگ الئسنس وغی رہ<br />
(C.V)کوائف کے متعلق دستاو یز<br />
سمن ، ایف آئی<br />
خطا:<br />
آر، چاالن، سرچ وارنٹ ، مچلکہ وغی رہ<br />
قصور ، جرم ،تقصیر، غلطی ، سہو، بھول ،چوک ، چین کا ایک شہر<br />
جو مشک کے لئے مشہورہے (<br />
۸۶ )<br />
غداری<br />
چوری<br />
، مخبری ، ملکی<br />
، اسمگلنگ<br />
ناپ تول میں بددیانت ی<br />
دھوکہ دہی<br />
راز دشمن کو مہی ا کرنا<br />
، فریب ، حیلہ ، ہیر اپھ یری<br />
بڑھیا دکھا کر گھٹیا سپالئی<br />
برصغیر میں ) عقد ثان ی (<br />
زنا، ازدواجی<br />
بانچھ پن<br />
ی<br />
کرنا<br />
حقوق سے اجتناب برتنا<br />
پذیر ملکوں میں ) اوال د کا زی ادہ ہونا<br />
ترق (<br />
نان ونفقہ فراہم نہ کرنا<br />
زن مریدی اختیار نہ کرنا، اپنے عزیز وں سے تعلق توڑ کر سسرالی<br />
رشتہ داروں کا پانی نہ بھر نا
سچ بولنا، ایمانداری<br />
، دیانت ، صراطِ مستق یم<br />
حکومتی طبقے کی ہاں میں ہاں نہ مالنا ، باس کی خوشامد سے<br />
دوررہنا<br />
حاالت سے سمجھوتہ نہ کرنا، حاالت سے منہ موڑنا<br />
افالس ،گربت، بے چارگی<br />
، بے بسی<br />
حقوق مانگنا ، حقوق سے آگہی<br />
غیر جانبدار ی<br />
وبے کس ی<br />
خالص اشیا فروخت کرنا ، زی ادہ منافع نہ کمانا<br />
کی فحاشی<br />
مزاحمت ، کسی<br />
نشانہ چوکنا<br />
خنجر:<br />
مذمت کرنا<br />
بڑے کی<br />
ایک ہتھیار جو چھری<br />
چھرا، تلوار ، کٹار<br />
کی<br />
، بچھوا ( ۸٧<br />
)<br />
کھرا پن ، سچ، سچی<br />
زبان درازی<br />
، گالی<br />
بڑابول ، غرور ، تکبر<br />
بات<br />
، حقوق غصب نہ کرنا، غصب نہ ک رنا<br />
ریس کرنا، برابری<br />
قسم کا ہوتاہے<br />
گلوچ ، بر ابھال ، طعنہ منا<br />
غصہ ، کرود، آپے سے باہر ہونا<br />
باتی ں کرنا کی
زی اں ، نقصان<br />
پچھتاوا ، تاسف<br />
انتقام ، بدلہ<br />
گربت، مفلسی، بے چارگی<br />
مہنگائی<br />
، بھاؤ بڑھنا<br />
غربت ، وطن سے دور ی<br />
بے سکونی<br />
انتظار<br />
اضطراب<br />
، بے چ ینی<br />
چنتا ، تردد، پریشان ی<br />
شک و شبہ<br />
بھوک پی اس<br />
شہوت ، جنسی<br />
، بے بسی<br />
وبے کسی<br />
خواہشات کا زور پکڑنا ، ہم جنسی<br />
ہوس، طمع ، اللچ ، مفاد پرست ی<br />
غدار ی<br />
بے وفائی<br />
اسمگلنگ ، ٹھگ ی<br />
لڑاکی<br />
، جفا، فلرٹ کرنا<br />
، میکہ پال ، خود غرض ، زان یہ<br />
، مجبور ی<br />
، اغالم
غیر منافع بخش کاروبار میں رقم لگانا، دیوالی ہ ، رقم ڈوبنا<br />
بدیسی منفی<br />
مرکزے سے دوری<br />
صحت مند اقدار کی<br />
اقدار درآمدکرنا<br />
، اوقات بھولنا ، اوقات سے باہر نکلنا ، تجاوز ک رنا<br />
مخالفت<br />
حسد ، بغض ، نفرت ، دشمن ی<br />
شاد ی<br />
ذمہ داری<br />
زیر دستی<br />
وقت کی<br />
، غیر ذمہ دار ی<br />
، غالمی<br />
، اناکا مجروح ہونا ، خودی<br />
نزاکت نہ سمجھنا ، نادانی<br />
، بے وقوفی<br />
کا قتل<br />
، سادہ لوح ی<br />
خواب : وہ بات جو انسان نیند میں دیکھے ، رویا، سپنا، نیند ، خیال<br />
،وہم ،خواب<br />
(غفلت ( ۸۸<br />
پاکستان ، آزاد ی<br />
جیون ،زندگی<br />
ماضی<br />
ایسی<br />
یاد یں ،<br />
، زی ست<br />
چیز جس کا ہاتھ لگنا ناممکنات میں ہو لیکن اس کی<br />
بے مقصدیت ، بے معنویت ، الیعن یت<br />
عملی<br />
زندگی سے غی ر متعلق<br />
تمنا ہ و
الحاصل<br />
خوش:<br />
) سابقہ )خوشبو، خوشگوار، خوش طبع وغی رہ<br />
(شاد ، خوب ، بھال ، اچھا ( ۸۹<br />
بات کسی<br />
ی ا معاملے کا اچھا انجام<br />
خوبصور ت ، بہتر ذائقہ ، اجر ، انعام ،جو دیکھنے میں اچھا لگ ے<br />
جو رویے میں بہتر تبدیلی<br />
ذاتی<br />
راضی<br />
کوئی<br />
الئے<br />
ملکی ت ہونے کا احساس<br />
، رضامندی ، ہاں ، متفق<br />
اعتراض نہ ہو<br />
صحت مند، بھال چنگا ، تند رست<br />
جس میں کوئی<br />
کجی<br />
یا معذوری<br />
نہ ہو ، جو خراب<br />
ی ا گندہ نہ ہو<br />
مسرور ، شاداں ، شادمان ،خورسند ، خرم ، تروتازہ ، شاداب ،<br />
سرسبز، م قصدور<br />
(بامراد ، اچھا ، عمدہ ( ۸۹<br />
جو بہتر اثرات مرتب کرے<br />
داد: عدل انصاف ، عطا، بخشیش ، آفرین ، تحسین ، واہ وا ، فریا د،<br />
نالش، سزا
یاب<br />
(پاداش) ۹٠<br />
اظہار مسرت ، خوشی<br />
مثبت رائے<br />
کسی<br />
کامی<br />
کسی<br />
چیز کا اچھا ، بہتر<br />
نشان ی کی<br />
کام ، چیز<br />
شاباش ، انعام<br />
اچھا نتی جہ<br />
منافع ، سود، فائدہ<br />
کا اظہار ، مبارکبا د<br />
ی ا عمدہ ہونے کا اظہار<br />
یا تخلی ق کے متعلق مثبت رائے<br />
معاوضہ ، عوضانہ ، اجر، صلہ ، مزدور ی<br />
سر ٹیفکیٹ ، سند ، ڈپلوما، ڈگری<br />
یم ں سے ) حصہ (<br />
حیثیت ماننا ، تسلی م کرنا<br />
کسی<br />
دوا، دردو ، تعویز دھاگہ ، جنتر<br />
حوصلہ افزائی<br />
، ہمت بڑھانا<br />
، شیلڈ ، کپ ، )تحسینی( لی ٹر<br />
منتر کا بہتر نتی جہ<br />
اچھی کا ر گزاری پر سند یا شاباش ، معاوضہ میں اضافہ ، عہدہ<br />
بڑھانا/بڑھنا<br />
طنز ، پھبتی<br />
، منفی<br />
ریمارکس ، دشمنی<br />
، نفرت
یرہ<br />
<br />
یا دکرتا ہے مجھے ، داد دیتا ہے مرے زخمِ جگر کی واہ واہ<br />
دی کھے ہے وہ جس جانمک<br />
داد دی نا :<br />
تعریف کرنا )۹١(داد کے طور پر نمک پاشی کبھی بھی مستعمل<br />
نہیں رہی ۔ داد مثبت صلہ میں دی جاتی ہے۔غالب نے اذیت ، دکھ<br />
، رنج یا تکلیف دینا کو داد کا نام دیاہے ۔ کی وں؟<br />
<br />
اشتیا ق می ں اضافہ الف ۔<br />
دکھ کے بعد سکھ می سر آتاہے<br />
ھ۔<br />
ب۔<br />
ج۔ تند ِی باد مخالف سے نہ گھبرااے عقاب یہ تو چلتی ہے تجھے<br />
اونچا اڑانے کے لئے<br />
دکھ محبوب کے طرف سے ملے گا ۔ محبوب کا کچھ بھی دیا معتبر<br />
ہوتاہے<br />
محبو ب دکھ کے سوا کچھ نہیں دی تے<br />
‘‘<br />
د۔<br />
منفی و مثبت صلہ / اجر کے لے لفظ’’داد استعمال ہو سکتاہے بالکل<br />
اسی طرح ’’اچھا ‘‘منفی ومثبت مفاہیم میں استعمال ہوتاہے ۔<br />
اظہار )عملی<br />
) ی یا زبان<br />
(داغ: دھبہ ، نشان ، ٹکہ ( ۹٢<br />
نشان ، چپی<br />
،<br />
، حسد،کسی<br />
(جلن ، سوزش) ۹۳<br />
،جھائیں، عیب ، کلنک کا ٹیکا ،رنج ، صدمہ ، غم ، رشک<br />
کی موت کا غم ، گرمی
تکل یف<br />
طعنہ ، منا<br />
طالق<br />
خرابی<br />
بدنامی<br />
، نقص<br />
، ذلت ، رسوائی<br />
، بے عزت ی<br />
حمل کے دروان خون کا دھبہ لگنا ، ماہوای کے پہلے اور آخری دن<br />
عموماا داغ لگتے ہیں۔ یوٹرس میں خرابی کی صورت<br />
میں داغ لگتے ہ یں<br />
غدار ی<br />
خسارہ ، گھاٹا، نقصان<br />
بے وفائی<br />
ناخوشگوار<br />
بےقدر ی<br />
دام:<br />
، جفا<br />
یاد یں<br />
) جال ، پھندا، پنجرہ ، حقیر سا سکہ ، پالتوجانور) ۹۴<br />
گھاس کھانے والے صحرائی چوپائے ،روپے کا چالیسواں حصہ ،<br />
دواؤں کے تولنے کا پیمانہ ، ایک قدیم سکہ (<br />
۹۵ )<br />
فری ب ، دھوکہ ، مکر
چکنی چیڑی باتیں ، لگی لی یپٹ<br />
کہنا<br />
گاہک کو پھانسنے کے لئے آؤ بھگت کرنا<br />
پھانسنے کا کوئی<br />
حی لہ ، بہانہ ، عذر<br />
داؤ، ٹھگی<br />
بھی<br />
، نوسر باز ی<br />
طری قہ<br />
اصل)حقیقت ) کو پردے میں رکھن ا<br />
پوشیدہ رکھنا، بھید می ں رکھنا<br />
جواب ، پردہ<br />
کہنا کچھ کرنا کچھ<br />
داؤ پیچ، پنجابی<br />
’’دا‘‘ لفظ<br />
الو بنانا ، بے وقوف بنانا<br />
موت ، اجل<br />
زندگی<br />
منفی<br />
، حی ات<br />
اشی اء کا حسن وجمال<br />
دام کے مفاہیم بھی<br />
اشارہ ، کنای ہ جس سے نقصان پہنچ سکتا ہو<br />
دامن:<br />
رکھتاہے<br />
دامان ، جہاز کا پال ، فارسی الحقہ جو آنچل یا پلو کے معنوں میں<br />
آتاہے ۔ فارسی سابقہ جو کنارہ کے معنوں میں آتاہے ۔) پاک دامن ،
یرٹ<br />
(دامنِ کوہ( )۹۶(ڈھلوان ( ۹٧<br />
قمیض کا گھیر ا، قبا کا پلو ، پگ کا کنارہ ، دوپٹے کا پلو، پ ٹکے کاپلو<br />
کسی<br />
بڑے )۹۸(<br />
کا ڈیرہ ،گھر<br />
برداشت ، حوصلہ )۹۹(<br />
برتن کا پی ندا، گالس کا کنارہ<br />
نامکمل نشہ ، خمار<br />
پناہ گاہ<br />
جہاں بے خوفی<br />
گود ماں کی<br />
درمیان ، ب یچ<br />
موت<br />
ی ا دفتر<br />
صبر، ظرف<br />
اور تحفظ کا احساس ہو<br />
دستِ شفقت ، نظرِ عنایت ، فضل ، کرم ،عنایت ، مہربان ی<br />
گھنے درخت کا سا یہ<br />
مذہب ، نظری ہ ، ازم<br />
شہہ ، اشی ر واد<br />
برسر اقتدار پا<br />
کی<br />
جہاں ظالم کو پناہ ملتی<br />
جہاں برائی<br />
ممبر شپ<br />
ہو<br />
، ظلم اور خرابی<br />
چھپ جاتی ہو
یات<br />
جی ایچ کیو ، سیکٹریریٹ ، انسپکٹر<br />
عدالت<br />
ی ٹ ، وائٹ ہاؤس<br />
مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ ، نجف ا شرف ، جیالن ، درویش کا تکیہ<br />
،مسجد<br />
آگہی<br />
، علم ، شعور ، ادراک<br />
وہ جگہ جہاں نفسی<br />
پی رو مرشد کا آستانہ<br />
باپ ، شوہر<br />
یا بھائی<br />
شراب ، سگریٹ وغی رہ<br />
بنک ، مرکز قومی<br />
انشورنس کمپن ی<br />
اندھی ر ، رات<br />
کوئے جاناں<br />
دشت، صحرا<br />
کتاب ، قلم کاغذ<br />
دفتر:<br />
کاپی<br />
تسکین<br />
کا گھر<br />
بچت<br />
اور آسودگی<br />
) ، کتاب ، ریکارڈ ، آفس ( ١٠٠<br />
ہو میسر آتی<br />
کاغذ، حساب کتاب کے کاغذ ، کچہری کے کاغذات ، بہت سے کاغذات
یعن<br />
جو گھٹے میں بندھے ہوں ، بہی<br />
، رجسٹر،<br />
مجموعہ حساب ، مجموعہ ء اشعار، وہ جگہ جہاں کسی محکمے کے<br />
کاغذات یا کتابیں رکھی جائیں ۔ طو مار ،لمبی کہانی ، لمبا چوڑا<br />
(خط، محکمہ سررشتہ ( ١٠١<br />
بکواس الی<br />
دکھ تکلیف کی<br />
الہامی<br />
حافظہ ،<br />
حواشی<br />
آڈیو ، ویڈ<br />
کتاب یں<br />
لغت ، شرح<br />
کھتا<br />
ی اداشت ، الشعور ، دماغ<br />
، تعلی قات<br />
یو کیسٹ ، فلوپی<br />
ڈی ، سی<br />
کرنے کا جواز، وجہ (Deconstruct) پہلی تشریح ڈی کنسرکٹ<br />
کائنات ،کرّہ<br />
آسمان ، آکاش<br />
جہاں پنچایت لگتی ہو، شامالت ، چوپال ، پاک ٹی<br />
جلسہ یا مجلس ہوتی ہو، جرگہ ، صالح ومشورہ<br />
کرنے کی جگہ<br />
ہجوم ، مجمع ، جلسہ ، ابنوہ<br />
ہاؤس ، جہاں کوئی
یہٹ<br />
یاد یں<br />
جہاں پیش ہوکر جواب دینا پڑے ، جہاں سے مطلوبہ دستاویزات کی<br />
نقول حاصل ہوسکتی ہوں ، ری کارڈ روم ،<br />
نقل برانچ<br />
عدالت ، کسی افسر کی کار سرکار کے حوالہ سے بیٹھنے کی<br />
کمرہ<br />
روزِ محشر ، قیامت ،<br />
حساب یوم<br />
جگہ /<br />
عرش جہاں ہللا تعالی اپنی تمام صفتوں ، ا ن حد عنایات اور المحدود<br />
قدرتوں کے ساتھ متمکن ہے<br />
مراختہ ، شعر وسخن کی<br />
محفل ( ١٠۳<br />
(مشاعرہ )١٠٢(<br />
دکان:<br />
، الٹ ، سود ابیچنے کی جگہ ، بکری کی جگہ ، فارسی<br />
اوراردو میں بال تشدید مستعمل ہے (<br />
١٠۴ )<br />
(بات ( ١٠۵<br />
) جگہ ( ١٠۶ کی لین دین<br />
دھندے کی<br />
جگہ ، کاروبار کرنے کا مقام<br />
کسی چیز کا عام ہونا ، سستا پن ، اہمیت وحیثیت کا کم ہونا ، وقعت اور<br />
قدرومنزلت میں کمی واقع ہونا<br />
وہ مکان جہاں پی شہ ہوتاہو
حافظہ ، الشعور، دل ، من<br />
،<br />
جسمِ انسانی<br />
گلستان<br />
وہ سرکاری<br />
وغیر انسان ی<br />
وغیرسرکاری<br />
فطرت ، عادت ، طور ، انداز)کاروباری<br />
دفاتر جہ اں پبلک کا آنا جانا رہتا ہو<br />
) یت نوع<br />
وکال کے دفاتر ، سیاسی<br />
لوگوں کے دفاتر ، کمشن ایجنٹس کے<br />
دفاتر<br />
عدالتیں ، سرکاری وغیر سرکاری مدارس ، ہسپتال ، معالجین کے<br />
کلینک ، سیاسی لوگوں کے ڈی رے<br />
ذہن یت<br />
لفظوں کا مجوعہ ، لغت ، کلیات ، دیو ان<br />
دل:<br />
قلب ، انسانی<br />
(ضمیر ، معدہ ( ١٠٧<br />
جسم کو خون مہیا کرنے واال گوشت کا لوتھڑا،<br />
کسی شے کا باطن ،حوصلہ ، کلیجہ ، جرات ، دلیری<br />
رغبت ، ہوس<br />
رخ ، عندیہ ، توجہ ، مرضی<br />
درمیان ، مرکز)<br />
، ہمت ، خواہش<br />
، خوشی<br />
، سخاوت ، فیاضی<br />
، وسط،<br />
١٠۸ )<br />
کعبہ ، دیر، بتکدہ ،آتشکد ہ<br />
جس کی<br />
اٍ<br />
بے حد گہرائی اور وسعت ہو
اصل ، جزاعظم ، جس پر دار ومدار ہو<br />
(بڑی وقعت اور قدرومنزلت کا حامل )الہور پاکستان کا دل ہے<br />
ہاں اور نہ<br />
سرگرمی<br />
ی اکراہت کے اظہار کا مرکز<br />
، جو ش، کچھ کر گزرنے پر اکسانے واال<br />
متحرک رکھنے واال ،توانائی<br />
پسند نا پسند کی<br />
مہر ثبت کرنے واال<br />
(انسان ، شخص )انسان کا ئنات کا دل ہے<br />
دروازہ ، دہل یز<br />
فراہم کرنے واال ، محرک<br />
کماؤ پت، خاندان کا نام روشن کرنے واال، باپ ، ماں ، محبوب ، دوست<br />
حاصلِ فکر، حاصلِ مطالعہ ، لب لباب<br />
شباب ،جوان ی<br />
کنبے کی خوبصورت ، خو ش سلیقہ ، خوش مزاج اور بہت سارے گن<br />
رکھنے والی کنوری لڑکی،بہو، ب یٹی<br />
دوا: درماں ، دوائی<br />
، معالجہ<br />
(دارو ،عالج ( ١٠۹<br />
دکھ، درد، مصیبت اور برے حاالت می ں کام آنا<br />
مدد کے لئے آپہنچنا<br />
دیوالیہ کے قریب حاال ت می ں قرض مل جانا
یاب<br />
افیون ، شراب ، ہیروین کی<br />
، تشفی تسلی<br />
، ہمدرد ی<br />
پڑ یا<br />
خاکِ شفا ، تعویز، دم ، منتر جنتروغی رہ<br />
می ٹھے بول<br />
وصل ، محبوب سے مالقات ، جلوہ<br />
بعض حاال ت میں ڈاکٹر شادی<br />
عشاق کے لئے محبوب کی<br />
مثبت مشہورے ، رہنمائ ی<br />
فتح مندی<br />
ہمت ، دلیری<br />
، جرات<br />
، کامی<br />
حاالت کا برابر مقابلہ کرتے رہنا<br />
رضامندی<br />
، مرضی<br />
انکار، برعکس اقدام<br />
روٹی<br />
جڑی<br />
نوکری<br />
پانی<br />
، بھوک پیاسی<br />
کردینے سے شفا کا سندیسا سن اتاہے<br />
ادائیں ، ناز نخرے وغی رہ<br />
منشا کے مطابق پی ش رفت<br />
کا سدِ باب<br />
بوٹیاں ، پتوں والی سبزی اں<br />
، مالزمت<br />
منافع ،فائدہ ، الب<br />
تبد یلی فضا کی<br />
یا مزدوری<br />
کا مل جانا
ی’’<br />
اچھا شوہر، اچھی بیوی<br />
صور ت کی بہتری بھی کوئی<br />
اچانک حاال ت میں تبدیلی<br />
، تبد یلی<br />
آفت ، مصیبت ، تکلیف وغیرہ )غفلت سے بیداری<br />
کا سبب بنتے ہ<br />
) یں<br />
جھوٹ ، دروغ<br />
خبر، اطالع ، سندی سا<br />
تحسین وپذ یری<br />
تنبہہ ، گھڑکی<br />
) ، جھڑکی ، ڈانٹ ( ١١٠<br />
: دھمکی<br />
خوف ، ڈر ، گ ھرکی یہ لفظ ’’دھمک<br />
بڑھانے سے ترکیب پایا ہے۔<br />
‘‘<br />
دھمک ،<br />
‘‘<br />
میں پیروی کی پر فارسی<br />
پاؤں کی آواز ، آہٹ ، صد مہ جو سخت آواز سے دماغ تک پہنچے ،<br />
ہلکا درد سر، ٹی س ، دھڑکن ، گرم ہوا ، چمک ، دھمک ،خوف<br />
زمین کی<br />
اوکھلی<br />
ناہمواری<br />
)١١١(<br />
کے معنوں میں بھی<br />
میں اناج چھڑنے سے جوآواز پید اہوتی<br />
زلزلہ ، بھونچال سے زمی ن کا ہلنا<br />
مستعمل ہے<br />
ہے<br />
توپ وغیرہ کا گولہ چھوڑنے سے جو زمین میں ارتعاش پید اہوتاہ ے<br />
آتش بازی سے سماعت پر گزرنے والی<br />
ناگوار ی
تڑی<br />
، تھرٹ ، ڈرانا<br />
خطرناک نتائج کا سندی سا<br />
نوٹس ، چارج شیٹ، سمن، )کی صورت( میں مقدمہ دائر کرنے کا پی غام<br />
عاق کرنے کا اشتہار ، التعلقی<br />
کا زبانی<br />
یک صورت میں( امداد روکنے کا پی غام (<br />
الٹی<br />
می ٹم ، وارننگ<br />
یا تحریری<br />
اعالن<br />
بلڈ پریشر میں خرابی کی صور ت پید ا ہونا، کینسر ، ٹی بی )موت کی<br />
) ی دھمک<br />
ہاتھ کھینچ لی نا<br />
خاموش ی<br />
کسی<br />
اور سے تعلق استوار کرتے نظر آنا ، اظہارِ ناگوار ی<br />
(بازاری عورت سے تعلق بننا )جی ب اور شہرت<br />
حوصلگ ی ، کم کم ہمتی<br />
نشہ آور اشیا) عقل وخرد سے ہاتھ دھونے کی<br />
) ہے دھمکی<br />
غلط تربیب ، غلط رہنمائی<br />
’’<br />
دھماکہ :<br />
، غلط مشورہ<br />
اس نشان کا تعلق دھمک ‘‘ سے ہے ۔ دھمک پر ’’ہ‘‘ کی<br />
بڑھوتی کر دی گئی ہے گرنے یا کودنے کی<br />
آواز ، توپ ،
پٹاخے یا بم کی آواز ، دیوار گرنے کی آواز ، زور کا طمانچہ<br />
ایک قسم کی<br />
١١٢ ()<br />
گرما گرم خبر<br />
توپ جو ہاتھیوں پر الدی<br />
دکھ ، تکلی ف ، درد، صدمہ ، رنج<br />
سردرد<br />
ناز ونخرہ اور اداؤں والی<br />
بہو، لڑاکی<br />
/ عورت بیوی<br />
توقع سے برعکس ہونا<br />
کسی<br />
راز سے پردہ اٹھنا<br />
حسی نہ<br />
جاتی<br />
سخت مزاج ، بے لحاظ ، ٹھک سے منہ پر<br />
غصہ ، غی ض وغضب<br />
لڑائی<br />
، جھگڑا ، فساد<br />
زبر دست برہمی<br />
لڑائی پرائی<br />
، بے عزتی<br />
می ں کود پڑنے واال<br />
اچانک موت واقع ہونا<br />
گھاٹا ، نقصان ، زی اں<br />
جس سے شر<br />
یا دھوکہ اور فریب کی<br />
تھی<br />
، شہر ت خرا ب ہونا<br />
، پتھر، بندوق<br />
کہہ دی نے واال، منہ پھٹ<br />
توقع نہ ہو ،سے دھوکہ کھان ا
ہار ، شکست ، شکست کاجیت میں<br />
طالق، بیوگ ی<br />
کمال کی کوئی<br />
بات کرنا<br />
یا جیت کا ہار می ں بدل جانا<br />
یا غضب کا کا م سرانجام دی نا<br />
دھوکہ : دغا، فریب ، مکر ، غلط فہمی ، شبہ ، ہچکچاہٹ ، پرندوں<br />
کوڈارنے کا پتال ، سراب ، ڈر ، گھبراہٹ ، مایوسی ، ظاہری صور ت<br />
کوئی<br />
ٹھگی<br />
چی ز جو دور سے صاف نظر نہ آئے<br />
، بٹورنا ، چھل ، فریب سے کوئی<br />
چی ز حاصل کرنا<br />
،<br />
سیاست ،کہنا کچھ کرنا کچھ ،ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے<br />
کے اور<br />
مالوٹ ،بڑھیا دکھانا گھٹیا دی نا<br />
نو سربازی<br />
منافقت ، غدار ی<br />
بہالنا، جھوٹی<br />
، جھانسہ دی نا<br />
تسلی<br />
وعدہ کرکے مکر جانا<br />
دی نا<br />
جل ، جھانسا، چکما،دم ، چال ، بہالوا، ب تا، جعل ، حیلہ ، چکی<br />
جھانولی، روباہ ، بازی<br />
گھڑت ، جھوٹ ، غلطی<br />
،<br />
، تاوہ ، دام ، چرکا ، بناوٹ ،<br />
، غلط فہمی<br />
، مغالطہ ، بتوال ( ١١۳<br />
)<br />
سائی<br />
کہیں ودھائی<br />
کہ یں
سفی د بالو ں کو خضاب کرنا<br />
جھر<br />
ی وں کو غازے سے چھپانا<br />
اسمگلنگ ، ذخیرہ کرکے مہنگے داموں فروخت کر نا<br />
ذرّہ:<br />
تھوڑا ، بہت کم )١١۴(<br />
اٹیم ، چھوٹی سی<br />
چیز ( ١١۵<br />
)<br />
بے مایہ ، حقیر ، معمول ی<br />
کم درجہ ، بے حیثی ت ، بے وقعت<br />
عجز ، فقر، درویش کا اپنے بار ے می ں کہنا<br />
نہ ہونے کے برابر حصہ ملنا<br />
آٹے می ں نمک<br />
اقل یت<br />
آمر کے سامنے کسی<br />
ناشکری<br />
ا مید کی<br />
کا کلمہ<br />
ک رن<br />
فرد کی<br />
بھرم ، سفید پوش ( اپنی<br />
حیثیت<br />
) یں اصل م<br />
قلی ل جو ضرورت کو پورا نہ کرے<br />
ایمان کا تی سر ادرجہ<br />
رات : سورج کے غروب ہونے سے طلو ع ہونے تک کا وقت ، رین ،
شب ، مغرب ، اندھیرا ، سیاسی<br />
راتری<br />
) ، رتیا،لیل ( ١١۶<br />
معاشی بدحالی<br />
دیوالی ہ ہونا<br />
بحران سیاسی<br />
آمر کو اقتدار ملنا<br />
فوجی<br />
ناانصافی<br />
بیماری<br />
دشمنی<br />
، مفلسی<br />
حکومت ، مارشل الء<br />
، تار یکی<br />
، گربت، تنگی<br />
، منصف کا جانبد ار ہونا<br />
، معذور ی<br />
معذور ہوجانا<br />
، مقدمہ باز ی<br />
تعزیر تین سودو )۳٠٢(، قتل ہوجانا<br />
وہم ، شک وشبہ<br />
بینائی<br />
کم ہمتی<br />
غالمی<br />
کسی<br />
چھن جانا<br />
، بزدلی<br />
، آزادی<br />
وڈیرے کی<br />
، شجاعت سے محرو می<br />
چھن جانا ، اپنی<br />
مرضی<br />
بائی ں آنکھ پر چڑھنا<br />
اپنی رائے کے اظہار سے معذور رہنا<br />
ترسی<br />
، کاروبار ٹھپ ہونا،<br />
نہ کر سکنا
ڈیکٹی شن پر کام کرنا<br />
عروج سے زوال کی<br />
طالق ، بیوگ ی<br />
طر ف آنا<br />
نظروں سے گر جانا ، اپنی<br />
بھٹک جانا ، ک راہ پڑنا<br />
کسی<br />
کمزوری<br />
ذہنی<br />
عورت بازاری<br />
، نامردی<br />
معذوری<br />
نظروں سے گرنا<br />
کے عشق می ں مبتال ہونا<br />
، سرعتِ انزال<br />
، احساسِ کمتر ی<br />
نفاق ، بغض ، حسد، انتقام<br />
دیندار طبقوں کااپنی<br />
کسی<br />
بڑے آدمی<br />
اللچ ، خود غرضی<br />
ڈیڑھ اینٹ کی<br />
کا نادانی<br />
مسجد بنانا<br />
، اللچ کے سبب کھو دی نا<br />
، مفاد پرستی<br />
کا دور دورہ<br />
مہنگائی ، اشیا ء صر ف کا )مارکیٹ میں ) بحران ، قوت خرید کا<br />
کمزور پڑنا<br />
گھر میں شگاف پڑنا ، گھر کی<br />
اپنوں کا نظریں پھی رنا<br />
دودھ سے پلے کاڈسنا<br />
باڑ کا فصل چٹ کرجانا<br />
مخبری<br />
گھر ہی سے ہونا، غدار ی
یگئ<br />
قدرتی<br />
/ سماوی<br />
عورت کا ازدواجی<br />
میاں بیوی<br />
میں دائمی<br />
غی ر متوازن جوڑا بننا<br />
دینی<br />
آفت ٹوٹنا<br />
معامالت میں بددی انت ہونا<br />
ناچاکی<br />
حمی ت سے محروم ہونا<br />
تکرار و بحث کا دروازہ کھلنا<br />
ناالئق اوالد<br />
پی داہونا<br />
،<br />
راز:<br />
فارموال، حکیم کا نسخہ ، سرکاری<br />
فرم کی کسی<br />
دل کے بھید ، من کی<br />
عاشق اور معشوق کی<br />
تاک میں بی ٹھنا<br />
دستاوی زات<br />
انکم ٹیکس سے پوشیدہ رکھی<br />
بات یں<br />
مالقاتیں ، باہمی عہد وپی مان<br />
دستاوی زات<br />
تنخواہ ، باال آمدنی ، کا ال دھن ، بلیک مارکیٹنگ ، ذخیر اندوزی<br />
وغی رہ<br />
ماں بہن کو دی<br />
، مخبر ی چغلی<br />
امداد مالی گئی<br />
غبن
بیت المال اور زکوۃ کی رقم پر ہاتھ صاف کرنا<br />
کچھ پہلے( رشوت خور ی (<br />
علوم معرفت<br />
مستق بل<br />
(بھید) ١١٧<br />
خفیہ<br />
یا پوشی دہ بات<br />
اصل مفہوم ، اصل تشر یح<br />
: راضی<br />
نکاح کے لئے ہاں ، قاضی<br />
جہاں بولی<br />
کے کہے سے اتفاق<br />
ختم ہو پر سودا ہو جانا ، سودا ہوجانا<br />
کرنے کے لئے ) تی ار ہوجانا (<br />
رائے سے متفق ہونا<br />
مان جانا ، اطمی نان ہونا<br />
قلبی سکون ، تسلی<br />
قائل ہوجانا ، مائل ہون ا<br />
ہونا وتشفی<br />
(شاد، خوش ، رضامند، صابر ، شاکر، تندرست) ١١۸<br />
کسی<br />
بہتری<br />
مردہ صنعت کا پھر سے چالوہونا<br />
اور خوش حالی<br />
کی صورت پی د اہونا
ایمان لے آنا ،<br />
یقین کر لی نا<br />
مناسب اور حسبِ ضرور ت ہونا کہ مضر اثرات نہ مرتب ہوتے ہوں<br />
فارمولے اور نسخے کے عی ن مطابق<br />
جوکسوٹی<br />
جو اور جیسا کی<br />
پر پورا اترتا<br />
ہو، جس کے خاص ہونے کا<br />
بنی اد پر سودا ہوجانا<br />
جو اور جیسا میسّر آجائے پر قنا عت کرلی نا<br />
مخصوص دکان سے خریدار ی<br />
کرنا<br />
صاف کرکے استعمال می ں النا ، استعمال کے قابل بنانا<br />
کوئی شکوہ شکایت باقی<br />
بجلی<br />
نہ رہنا<br />
، مواصالت ، کیبل وغیرہ کا درست<br />
کے مطابق( ڈھل جانا)<br />
دوبارہ سے آغاز ہونا<br />
ترتی ب درست ہونا<br />
رحمت :<br />
باالئی<br />
صحت<br />
آمدن کا بڑھ جانا، باالئی<br />
ی اب ہونا<br />
پیٹ بھر کھانا ملنا ، تخلیقی<br />
آزادی<br />
ملنا، پابندی اٹھنا<br />
آمدن<br />
ہونا<br />
قوتوں می ں اضافہ ہونا، خوراک<br />
یقین ہوجائ ے
یاب<br />
دوا، دعا<br />
بارش ، پان ی<br />
باس کے قریب آنا ، چمچوں میں ش امل ہونا<br />
اظہارِ رائے کا موقع ملنا<br />
ادھار کھر ا ہونا ، قرض چکنا<br />
فصل کا معمول سے زیادہ ہونا، زیادہ منافع ہونا ، انواعِ نعمت می<br />
عزت می ں اضافہ ہونا<br />
کسی<br />
کا محتاج نہ ہونا، دستِ سوال دراز نہ کرنا<br />
موت ، زندگی<br />
ّس ر آنا<br />
، شفا<br />
ایمان پر رہنا ، ایماندار ی<br />
توبہ<br />
والدین ،<br />
کامی<br />
اوالد ، اچھے اور مخلص دوست ، ہمدرد ب یوی<br />
کام کی ، کسی<br />
چھٹکارا پانا ، نجات ملنا<br />
وطن واپس ی<br />
تکم یل<br />
محبت ، پی ار ، چاہت ، مخلص<br />
درویشی<br />
، قناعت ، صبر وشکر<br />
سکون وقرار ، آرام
کرم ، مہربانی ، مینہ ، دردوسالم، صلوۃ ، کلمہء شفقت ، نوازش<br />
١١۹ ()<br />
تحسین و آفری ن ، شاباش<br />
رخصت:<br />
موت ، انتقال<br />
چھوٹ ، اجازت<br />
چل پڑنا ، چل دی نا<br />
آزادی<br />
آخری<br />
ٍ<br />
، پابندی<br />
حکم ، آرڈر<br />
لے جانے دی نا<br />
نجات ملنا<br />
شفا ہونا ، بیماری<br />
اٹھنا ، قدغن نہ رہنا، اعتراض ختم ہونا<br />
سے اٹھنا<br />
سند ملنا )میں طاق ہونے کا ) سر ٹیفکی ٹ ملنا<br />
بھاؤ کم ہوکر میسر آنا،میسّر<br />
پیٹ بھر کھانا دستی اب ہونا<br />
آرام کا موقع فراہم ہونا<br />
نقص دور ہونا، خرابی<br />
وی ز ا سٹمپ ہونا<br />
باقی<br />
آنا<br />
نہ رہنا ، رکاوٹ دور ہونا
اجازت ، منظوری ، رضا، روانگی ، ک وچ ، جانا ، چلنا، جنازہ اٹھنے کا<br />
وقت ، وقفہ ، مہلت ، فرصت ۔ جائی ں ؟<br />
(اجازت ہے؟ ( ١٢٠<br />
مزید موقع ملنا ، و قت ملنا<br />
عرصہ ء برزخ<br />
دائری سے فی صلہ تک<br />
کرنے دی نا ، نہ روکنا<br />
ڈولی<br />
اٹھنے کاوقت<br />
جنا زہ پڑھنے کے بعدلواحقین سے جانے کی<br />
رشک:<br />
) حسد ، جلن ، رقابت ،ہم پسند ہونے کاحسد ( ١٢١<br />
(غیر ت ، جال پا) ١٢٢<br />
اجازت طلب کرنا<br />
یہ آرزو کہ جو چیز دوسرے کو حاصل ہے ،مجھے بھی مل جائے،<br />
جالیا ، ایرکھا، عدوات ، دشمنی<br />
، رقابت<br />
درحقیقت ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے جس کی سرحدیں حسد<br />
کے قریب قریب رہتی ہیں ۔ اس می ں اور<br />
رشک ‘‘ ’’<br />
حسد میں ایک باریک سافرق ضرور باقی رہتاہے۔ کا ساملنے یا میسّر<br />
آجانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے جبکہ حسد<br />
میں دوسرے کو میسّر کے برباد ہونے یا چھن جانے کا عنصر پیش
پیش ہوتاہے۔ مثالا<br />
ک عورت کو سوئی گیس کی سہولت دستیاب ہے دوسری<br />
عورت کے دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے کہ<br />
یا *<br />
کاش مجھے بھی<br />
یہ سہولت می سر آ جائے<br />
حسد میں صورتحال دوسری ہے اس میں خواہش پیدا ہوتی ہے *<br />
کہ پہلی عورت سے یہ سہولت چھن جائ ے<br />
اور وہ بھی<br />
دوسری<br />
عورت کی<br />
سطح پر آجائے<br />
ہ نشان کاروبار ، عہدہ ، عمرانی زندگی ، ذاتی سیٹ اپ وغیرہ<br />
سے نتھی ہو کر مختلف نو ع کے مفاہی م سامنے<br />
ی *<br />
التا ہے ۔ ہر کرّے میں اس کے تیور بدل جاتے ہیں اور مزاج میں فرق<br />
آجاتاہے<br />
حرکت میں اضافہ کرتاہے اور تگ و (Sign) ہ بھی کہ ی ہ نشان<br />
دو پر اکساتا ہے<br />
حسد احساس کمتری کی کھائی میں گرا دی تاہے *<br />
رنگ:<br />
ی *<br />
برن ، لون ، فام ، چیزوں کی وہ خاصیت جس کی وجہ سے سور ج<br />
کی بعض کرنوں کو جذب کرلیتی ہیں اور بعض کو منعکس کرکے آنکھ<br />
پر ڈالتی ہیں ۔ جن کا خاص اثر آنکھ پر ہوتاہے ۔ سفید کرن سات<br />
رنگوں سے مرکب ہوتی ہے ۔<br />
اودا ، نیال ، آسمانی<br />
، سبز، زرد ،نارنجی اور سرخ ، اصل رنگ صر ف
یال<br />
تیں ہیں ۔<br />
نی ال ، زرد اور سرخ ، دوسرے سب رنگ<br />
ان کے مرکبات ہیں ۔ رنگ روپ ، انداز ، طرز ، روش، وہ سفوف یا<br />
سیال چیز جس سے رنگتے ہیں۔<br />
روغن ، وارنش ،<br />
قسم ، نوع، بہار، خوبصورتی<br />
رسم، طری قہ ، مزا،لطف ، شغل ، خمار، نشہ ، طاقت ،<br />
، رونق ، مانند ، نظیر ، دستور، قاعدہ ،<br />
قوت ، سلوک، برتاؤ،ہم سر ، جوڑ،برتاؤ ، مکر ، حیلہ ، فریب ، ہنسی<br />
مذاق ، چہل ۔ کھیل کو د، ناچ رنگ ، گانا ، کیفی<br />
،<br />
ت ،<br />
حال ، حالت ، خوشی ، مسرت ، خوشحالی ، تماشا، سیر ، سماں ،<br />
موسم گنجفے کی آٹھوں بازیوں کے نام ، چوسر کی آٹھوں نردوں کے<br />
نام۔ اس رنگ کی نردیں جو پہلے کھیلی جائیں ۔ تاش کی چاروں بازیوں<br />
کے نا م ۔ تر پ ، ٹرمپ ،<br />
(خون لہو) ١٢۳<br />
شباب ، جوبن ، جوان ی<br />
رفعت ، عروج ، ترقی<br />
زورں پر ، اٹھان<br />
طاقت ، شکتی<br />
ہری<br />
موج مست ی<br />
خوشحالی<br />
، توانائ ی<br />
، بلند ی<br />
، آسودگی ، سکون
یاب<br />
عیش وعشرت ، تع یش<br />
فتح ، کامی<br />
حسن ، خوبصورت ی<br />
نکھار<br />
بھال لگنا ، اچھالگنا<br />
روپے پیسے کی<br />
فروان ی<br />
بناؤ سنگھار ، سجاوٹ<br />
سلیقہ ، چلن ، طور طری قہ<br />
رکھ رکھاؤ ، بھرم<br />
عزت ، شہرہ ، وقار وقعت<br />
آؤ بھگت ، مہمان نواز ی<br />
اضافہ<br />
ہونا ، بڑھنا<br />
بارش کے فوراا بعد کاسماں<br />
روانی<br />
، آمد، طبع مائل بہ سخن ہونا، روان<br />
طرح طرح کے /ک ی<br />
منگنی<br />
کے بعد ذہنی<br />
کیفیت ، ظاہری<br />
ارمان پورے ہونے کے بعد کی<br />
تکمی ل کا نشہ<br />
ذہنی<br />
حالت<br />
ِی<br />
و ظاہری<br />
طبع<br />
کیفیت
زنجی ر :<br />
دروازے کی کنڈی ، بیڑی، لڑی ، سلسلہ ، دھات کے چھوٹے چھوٹے<br />
حلقوں کی لڑی ، فیل کے ساتھ تعداد ظاہر کرنے کے لئے جیسے<br />
پچیس زنجیر فیل (<br />
١٢۴ )<br />
عدد، اسم ردیف مثالا پنج زنجیر فیل دید م۔<br />
١٢۵ ()<br />
بندھن ، پابند ی<br />
ایک ہی<br />
مرکزے ، کرّے<br />
منسلک رکھنے کا عنصر<br />
ایک ہی<br />
اوالد<br />
شادی<br />
قسم کی<br />
دوکا نیں<br />
، بیوی ، سسرالی<br />
محبت ، الفت، چاہت ،مروت<br />
مجبوری<br />
، بے بسی<br />
ہم نے پانچ ہاتھی<br />
ی ا محور تک محدود رہنا ، حدود<br />
رشتے دار<br />
، بے کسی<br />
، بے چارگی<br />
(رقم کاپھنسا ہونا ، قرض خواہی ، سود )ربا<br />
(Outh) عہدو پی ماں ، حلف ، اوتھ<br />
، حی ات زندگی<br />
نظری ات ، ازم ، مذہب<br />
، محروم ی<br />
دیکھے
بھوک پیاس، مفلسی ، سوچنے سمجھنے اور تخلیقی عمل کی دیوار<br />
ٹھہرتی ہیں<br />
زنداں، پنجرہ<br />
ذہنی<br />
غالم ی<br />
مفلس ی<br />
پیمانے کی<br />
لکر یں<br />
خاندان ، کنبہ ، قبی لہ<br />
شجرہ ء نسب<br />
ریکھائیں ، مقدر، لیکھ ، نص یب<br />
الجھن ، گھتی<br />
زہر:<br />
، تذبذب ، شک<br />
(سم ، غیظ وغضب ، ڈنگ ( ١٢۶<br />
وہ چیز جس کے کھانے سے انسان مرجائے ، بس ، ہالہل ، کوئی چیز<br />
جونہایت کڑوی ہو، غصہ<br />
(کڑوا ، تلخ ، ناگوار ، ب را ، مہلک ، قاتل ، مضر ، آزا ررساں ( ١٢٧<br />
ناگوار بات ، دونمبربات ، دو نمبر کام<br />
گربت ، مفلسی<br />
، معاشی<br />
غربت، وطن سے دوری<br />
بدحال ی<br />
، پر د یس
بے چینی<br />
چِ نتا ، پریشانی<br />
بے ضمیری<br />
خراب ی<br />
غداری<br />
، اضطراب ، انتظار ، مجبور ی<br />
، دکھ<br />
ایمانی ، بے<br />
، غدار سے دوستی<br />
مذہب سے دور ی<br />
گھاٹا ، نقصان<br />
کاروبار میں بے اصولی<br />
زبان دراز ی<br />
، ہیر اپھیری<br />
، غدار پر اعتبار<br />
، کاال دھندا ، کاال دھن<br />
بدتمیز ، زبان دراز اور می کہ پال جورو<br />
طعنہ ، مِنا<br />
فریب ، دھوکہ ، حیلہ ، بے<br />
جلد بازی<br />
، جفا وفائی<br />
، عجلت<br />
، مالوٹ ، بر ا معاش ، تول میں<br />
تساہل پسندی ، غفلت، عمل کاوقت سوچنے میں گزارنا ، سستی<br />
کوتاہ ی<br />
کسی سیاست دان یافوجی آفیسر پر اعتماد ، انگریز کے کہے پر<br />
بیسو ا کے پی ار پر اعتبار<br />
خود پر سے بھر وسہ اٹھنا<br />
،<br />
یقین ،
یمٹ<br />
یبت<br />
غلط فی صلہ<br />
اپنی<br />
کے تیل کے چولہے کی<br />
بیو ی<br />
اپنا خاوند<br />
نشہ آور اشی اء کا استعمال، نشہ<br />
کمائی حرام کی<br />
( سود رشوت وغی<br />
) رہ<br />
شہہ ، رغبت<br />
قتل ، دفعہ<br />
۳٠٢<br />
سانپ :<br />
کا گراہونا<br />
ایک ریگنے واال لمبا جانور جو مختلف اقسام ورنگ اورلمبائی کا<br />
ہوتاہے۔اس کے منہ میں زہر ہوتا ہے جو یہ کاٹنے کے بعد جسم میں<br />
داخل کر دیتا ہے)١٢۸( مار، افعی<br />
ظالم ، موزی<br />
، رسی ، سرپ<br />
١٢۹ ( )<br />
دشمن ، جو چھپ کر وار کرے<br />
جواپنے محسن ہی<br />
جس کی<br />
بڑی دشمنی<br />
کو نقصان پہنچائے<br />
خطرناک ہو<br />
بے وفا عورت ، فاحشہ ، رنڈی<br />
عورت سے دوست ی<br />
دھوکہ ، فری ب ، مکر<br />
، بی سو ا
مخبری<br />
، منافقت ، غدار ی<br />
گھنے بال ، زلف یں<br />
ڈر، خوف ، خدشہ<br />
ہوس ، اللچ<br />
می رٹ کا قتل<br />
زہریلی<br />
مسکراہٹ<br />
انتقام کا جذبہ ، ب یر<br />
رشوت ،سفارش<br />
آمریت ، ڈیکٹیڑ شپ ، فوجی<br />
زیر دستی<br />
جانبداری<br />
، فکر ، چنتا ، نفرت<br />
، غالمی<br />
، بے انصاف ی<br />
بے جاالڈ پی ار ، شہہ<br />
جہالت ، ناخواندگ ی<br />
، بخ یلی چغلی<br />
حکومت<br />
، اظہار رائے پر پابند ی<br />
(نشہ )حسن ، طاقت ، دولت ، اقتدار وغی رہ کا<br />
عشق ، زلفوں کی شام ، نشیلی<br />
سجدہ:<br />
آنکھوں کی<br />
دیکھن ی<br />
فروتنی ، ماتھا ٹیکنا )١۳٠( سرجھکانا ،خدا کے آگے سرجھکانا ،
(نماز کا ایک رکن ( ١۳١<br />
ماتحتی<br />
چاپلو سی<br />
، زیر دستی<br />
، ٹی سی<br />
، غالمی ’’،<br />
تابعدادی<br />
‘‘، جی<br />
، خوشامد<br />
حضور ی<br />
۔۔۔۔کے حکم کے مطابق چلنا ، ڈیکٹیشن کے مطابق عمل درآمد کرنا،<br />
اپنی کوئی مرضی اور منشا نہ ہونا<br />
معشوق کے پیچھے پی چھے دم ہالتے پھرنا<br />
جورو کی<br />
غالمی<br />
، سسرالی<br />
کسی سے دب کر زندگی<br />
ٹوٹ کر محبت کرنا<br />
سخن :<br />
(کالم ، بات ، گرم ( ١۳٢<br />
شعر ،شاعر ی<br />
رشتہ دار وں کا پانی<br />
بسر کرنا<br />
بھر نا<br />
گفتگو ، بات چیت ، کہا ہو ا، فرمایا ہوا، حدی ث ، فرمائش<br />
، کہاوت کہانی<br />
قصہء ماض ی<br />
(سرسبز، ہرا بھر ا ، آباد ، کامیا ب) ١۳۳<br />
خوشحال ، آسودہ ، پر سکون<br />
پھال پھوال ، نسرا ہوا
آباد گھرانہ ، کنبہ ، قبیلہ<br />
تزئین و آرائش ، رنگینی اں<br />
روپوں کی<br />
عزت ، وقار ،<br />
ریل پ یل<br />
افزائش ، فروانی<br />
ی ا ملک<br />
وقعت ، قدر ومنزلت ، شہرت<br />
،)مثبت ) بہتات<br />
راحیتں ، مسکراہٹیں ، بے غمی<br />
خوبیاں ، اچھائی اں<br />
سلسلہ :<br />
(زنجیر ، ترتیب ، اوالد، نسل ( ١۳۴<br />
کڑی<br />
، واسطہ ، تسلسل ، تعلق ، رابطہ<br />
فصل ، سب سی کشن<br />
شجرہ نسب<br />
Affilatiedجڑا ہوا، منسلک ،<br />
متواتر<br />
اسی<br />
، بے فکر ی<br />
، لگاتار ، جس می ں ٹھہر اؤ نہ ہو<br />
کاای ک حصہ ،جز<br />
قسط، چین ، جار ی<br />
کھ یپ<br />
پیچھے سے موجود تک منطقی<br />
اور فطری ربط موجود ہو
یان<br />
کسی کل کی اکائیوں کا تکنیکی تعلق<br />
ایک ہی<br />
انتقامی<br />
برانچ یں کی<br />
جذبہ جو کئی<br />
سود در سود، سود مرکب<br />
سی الب :<br />
سیلِ آب ،طغی<br />
نسلوں سے چال آرہاہو<br />
کا ریال ، پانی<br />
، پانی ١۳۵ کا بہاؤ (<br />
)<br />
جوش ، جنون ، وحشت<br />
انتقام ، بدلہ ، نفرت ، غم وغصہ<br />
خوف، ڈر، خدشہ ، اضطراب<br />
کرپشن<br />
نشہ<br />
مقدمہ ، تعزیر ۳٠٢<br />
عشق<br />
عیاشی<br />
بدنامی<br />
، بے راہروی<br />
، رسوائ ی<br />
دیوالی ہ ،گھاٹا ، خسارہ<br />
چاالکی<br />
، ہوشیاری<br />
، کورٹ کچہر ی<br />
، بدکار ی<br />
، ا وور ایکٹی نگ<br />
تکبر ،نخوت ، غرور ، عظیم ہونے کی<br />
غلط فہم ی
رزقِ حرام ، رشوت<br />
پولیس<br />
حق تلفی<br />
یا فوج سے )حق<br />
، بے انصاف ی<br />
می رٹ سے مذاق<br />
ناالئق ، نااہل<br />
گھر کا بھیدی<br />
یا کسی<br />
یا ناحق ) ب یر<br />
ظالم کے ہاتھ می ں اقتدار آنا<br />
ٍ<br />
، مخبر<br />
نفاق ، بغض ، حسد<br />
ناچاک ی<br />
ہلہ شیری<br />
جھوٹی<br />
، شہہ<br />
تعری ف ، خوشامد<br />
اہل قلم کا بھٹکنا<br />
غلط فہم ی<br />
توازن بگڑنا<br />
کسی<br />
یا انقالب کے متعلق تحریر<br />
دوسرے کرّے می ں دخول<br />
بد شگو فی<br />
، دوسروں کے بگاڑ پر خوش ہونے واال)<br />
یں قرطاس پر بکھی رنا<br />
١۳۶ )<br />
شہوت<br />
جوش ، جنون ، جذبہ<br />
ناچاکی<br />
، محالتی سازش یں
انتشار ، فشار<br />
مہلک بیمار ی<br />
اپ یل<br />
مہنگائ ی<br />
حد سے بڑھا ہوا عتما د<br />
آفت ٹوٹنا ، مصی بت پڑنا ، بال پڑنا<br />
پریشانی<br />
آنا ،ب ری<br />
مقدمہ درج ہونا<br />
جوان ی<br />
شرم :<br />
خبر کان پڑنا<br />
ال ج ، حیا، جھینپ ، نتھنا ، )١۳٧(پھاڑنا ، کاٹنا )١۳۸(ننگ ، عار،<br />
ندامت ، خجالت<br />
غیرت ، عز ت ، حرمت ، خیال ، پاس ، شرمندگی<br />
١۳۹ (<br />
)<br />
لحاظ ، احترام کی وجہ سے زیادتی ، حق تلفی وغیرہ پر خاموشی<br />
اختی ار کرنا<br />
کسی<br />
عورت کابڑی<br />
گھر کا بھرم<br />
آبرو ، عصمت<br />
عمر تک شرافت سے والدین کے گھر بیٹھے ر ہنا
گربت اور عسرت کے باوجود سفید پوشی برقرار رکھنا<br />
زنانہ عضوِ مخصوص<br />
وقار، وقعت ، قدر ومنزلت<br />
پردہ ، حجاب<br />
جھو ٹ کھلنا<br />
وعدہ نہ نبھا سکنا<br />
لڑکی<br />
جھوٹی<br />
کا چوری<br />
چھپے کسی<br />
قسم کھانا، جھوٹا حلف لی نا<br />
اپنے مرد کے سوا کسی<br />
اپنے گھر ، خاندان، قبیلے<br />
مر د کے ساتھ فرار ہوجانا<br />
دوسرے مرد<br />
مالزمت سے برخواست کردئی ے جانا<br />
بر سر عام بے<br />
کاروباوی<br />
ہونا عزتی<br />
کنٹری کٹ ٹوٹنا<br />
تعلق ختم ہونا، کوئی<br />
پنچائیت میں پگڑی<br />
بات نہ رکھنا<br />
یا مردوں سے تعلق استوار ک رنا<br />
یا ملک سے بے وفائی<br />
بگاڑ پی د اہونا<br />
اچھلنا / اچھالنا<br />
منسوخ کرنا ، تعلق ختم کرنا<br />
ناقدری<br />
، سستا پن ، بے وقعت ی<br />
کرنا
یالئ<br />
(شکایت : شکوہ ، گال ( ١۴٠<br />
مرض ، بیماری<br />
، برائی، فریاد، نالہ ، داد خواہی<br />
١۴١ (<br />
، بدی<br />
)<br />
کا بنیادی<br />
‘‘<br />
طور پر خمیر شک سے اٹھا ہے<br />
’’شک<br />
(Trace) اس نشان<br />
کے ساتھ ایت کا الحقہ پیو ست کر دیا گیا ہے ۔ مفاہیم کی تالش میں<br />
بہر طور یہ پہلو کسی بھی حوالہ سے نظر انداز نہیں ہونا چاہ یے<br />
بطور برائی<br />
اظہار ناگوار ی<br />
تذکرہ )١۴٢(<br />
کرنا ،<br />
بے وفائی کی کسی<br />
بر ا بھال کہنا ، کسی<br />
، جفا، عہد شکنی<br />
دھوکہ ، فریب ، مکر ، خود غرضی<br />
غفلت شعاری<br />
بات ہونا<br />
کسی<br />
کسی<br />
کی<br />
کے<br />
، الپروائی<br />
’’<br />
یا خرابی برائی<br />
وغیرہ کے حوالہ سے بات<br />
، مفاد پر ستی<br />
کا الزام دھرنا<br />
، نظر انداز کرنے کے حوالہ سے کسی<br />
اس کے کچے پکے مزاج سے متعلق کہنا سننا<br />
‘‘ لگ<br />
ہونے سے متعلق گال کرنا<br />
کا ذکر<br />
نالش ، درخواست ، پٹیشن ، دعوی ، مقدمہ ، ایف آئی آر، استغاثہ<br />
وغی رہ<br />
مالوٹ ، رشوت خوری<br />
دھندے میں خرابی<br />
گریبی<br />
، بد مزاجی<br />
وغی رہ کا شکو ہ<br />
آنے کا ذکر ، ناقص مال سپالئی<br />
، مفلسی ، بدحالی<br />
عارضہ ، عاللت، بیماری<br />
کا شکوہ<br />
، عاضہ<br />
ہونے کا گلہ<br />
ہونا<br />
کی
یات<br />
حافظے کی<br />
کمزور ی<br />
ٹیلی فون بندہونے یا سپالئی )ان پٹ ،آوٹ پٹ( میں خرابی یا خلل واقع<br />
ہونے کی کمپلینٹ ، بجلی کی سپالئی میں<br />
خرابی سے متعلق کمپلی نٹ<br />
بارش نہ ہونے کے سبب بیماریوں )انسانی<br />
، نباتاتی<br />
) کا شکو ہ<br />
متفرق درخواست ، مڈٹرم آرڈر کے متعلق باال عدالت میں اپیل ،اپیل ،<br />
نگرانی ، ریوپوٹیشن ، درخواست نظرثان ی<br />
، مزدوری<br />
مہنگائی نہ ملنے یا کم مزدوری سے متعلق شکایت ،<br />
استعداد ، ہنر او ر تعلی م کے مطابق مالزمت نہ ملنے کاگال<br />
بانٹ میں جانبدار ی<br />
ماحولی<br />
ناانصافی<br />
دفتر ی<br />
آلودگ ی<br />
کا گال<br />
نظام کی<br />
موم ، موم بتی<br />
خرابی<br />
١۴۳ ( )<br />
اور بگاڑ<br />
شمع:<br />
چراغ ، دیا ، وہ جس سے رونق کی<br />
محفل ہو (<br />
١۴۴ )<br />
ماں ، بیٹی<br />
، بی ٹا، آل اوالد<br />
محبت ، الفت ، چاہت ، لگاؤ ،قلبی<br />
تعلق<br />
بڑا شاعر، فقیہ شہر ، امی ر شہر ، بادشاہ
یمل<br />
طوائف کدے کی<br />
علم آگہی<br />
، ادراک<br />
حسی ن طوائفہ<br />
آنکھیں ، حسین آنکھ یں<br />
محب وطن جوجری<br />
الہامی<br />
اور<br />
کالم ، صراطِ مستق یم<br />
دولت ، مال ومنال ، خزانہ<br />
سچ ، بال کھوٹ ، راست ی<br />
انصاف ، حق شناش ی<br />
استاد<br />
ہو یودھا بھی<br />
مخلص اور ہمدر ددوست ، رہنما ، کونسل ، فی<br />
نیک ، ہمددر اور سگھڑ ب یوی<br />
ڈسٹرکٹ جج ، عالقے کا تھانیدار، سماج سی وک<br />
حوصلہ ، ہمت<br />
شکتی<br />
ڈاکٹر<br />
، توانائی<br />
سوچ ، غور وفکر<br />
، اِنرج ی<br />
قمقمہ ، ٹیو ب الئٹ، بلب ، )بجلی<br />
عجز ، انکساری<br />
شور:<br />
، فقر، تقوی<br />
، رضا<br />
کا ) انڈا
غل ، شہرت ، عشق، جنوں ، کھاری ، رکھنے واال ، برتنے واال ،<br />
مشہور ہ (<br />
١۴۵ )<br />
واوی ال ، ڈنڈھورہ<br />
کسی<br />
شکوہ<br />
بات کا بار بار تذکرہ ، رونا دھونا ، آہ وزار ی<br />
مشینوں کی<br />
، گال ، شکا یت<br />
رات کو کتوں کی<br />
دعوی<br />
آوازیں ، گاڑیوں وغیرہ کی<br />
، بیان بازی<br />
پراپیگنڈ ا، مشہوری<br />
، جھگڑا لڑائی<br />
اشتہار باز ی<br />
بدنامی<br />
کاناپھوس ی<br />
، رسوائی<br />
کچھ ہونے ،ملنے<br />
گھر گھر تذکرے<br />
انتشار ، فشار<br />
ی ادوں کا ہجوم<br />
دھڑکن یں دل کی<br />
بھونکنے کی<br />
آواز یں<br />
آواز یں<br />
، وعدے ،ڈھینگیں ، سکی<br />
بڑک یں<br />
کے لئے مختلف ذرائع کا استعمال<br />
، بدفعلی<br />
یا کسی<br />
کا چرچا<br />
تغی رکے متعلق شہرہ
مختلف نوعیت کی<br />
شہی د:<br />
بے ہنگم اور بے ربط آواز یں<br />
) گواہ ، راہِ حق میں جان دینے واال ( ١۴۶<br />
(خدا کا ایک نام، وہ جوہر ایک بات سے مطلع او ر واقف ہو) ١۴٧<br />
دھن کا<br />
پکا ، وہ جو دنیا سے منہ موڑ کر کسی<br />
عاشق ، عشق می ں مرمٹنے واال ، محب<br />
جو روکا غالم ، رن مر ید<br />
وہ جوکسی<br />
خوبصور ت عورت کو دیکھ کر وہاں<br />
ایک کام میں جٹ گی ا ہو<br />
’’ٹکی‘‘<br />
بات پر قائم رہنے واال ، پکا ، پختہ ، اٹل ، وہ جو بات سے نہ<br />
پھرے<br />
کاز کے لئے جان سے<br />
کی دھرتی<br />
ہر وہ جس کی<br />
فوجی<br />
گز رجانے واال<br />
حفاظت کرتے ہوئے مارا جانے واال<br />
حادثاتی<br />
افسر جس کی<br />
موت پر صاحبِ اقتدار<br />
بھی موت کسی<br />
وجہ سے ہو<br />
(فزیکل پراسس کے دوران مرجانے واال)چ وتیاشہ ید<br />
ہوجاتاہو<br />
یہ لی بل چسپاں کردے<br />
ٍ<br />
صور :<br />
قرنا ، سنکھ ، ٹیٹرھائی<br />
، کجی ( ١۴۸<br />
)<br />
سزائے موت کی سزا کاحکم
یق<br />
شوہر کا بیوی کو طال ق، طالق، طالق کہنا<br />
مالزمت<br />
کی بیوی<br />
یا مزدوری<br />
زبان درازی<br />
امت کا مترادف<br />
سے برخواست کا حکم<br />
و بدتم یزی<br />
(Trace) نشان<br />
شوروغل ، بے ہنگم آوز یں<br />
حکم نہ ماننے کی<br />
ناگوار ، نفرت انگ یز<br />
آواز<br />
بے ترتیب ، تنظیم کے بغیر ، غیر متوازن ، نا مناسب اور غیر موزوں<br />
بنا وٹ<br />
محبوبہ کی شادی<br />
کی<br />
اطالع، محبوبہ کا شادی<br />
جس سے نفرت ہو ، کے منہ سے نکلے کلمے<br />
جابر، آمر ، اور فاسق و فاجر کا کہا ہو<br />
بیزاری<br />
کسی<br />
، اداسی<br />
پیارے کی<br />
اور پشمانی<br />
موت کی<br />
گھاٹا، نقصان ، بربادی<br />
بدشکل ، بدوضع<br />
بدخصلت ، فطری<br />
ضعف:<br />
خبر<br />
بھی میں کوئی<br />
، )بلڈنگ وغیرہ )<br />
آواز<br />
سے انکار<br />
گرپڑنے کی<br />
اطالع<br />
روزیل ، خبیث عادات کا مالک ، بدطی نت
سستی<br />
) ، کمزوری ( ١۴۹<br />
آلہ ء تناسل کا ڈھیال پڑنا ، مردانہ کمزوری ، جماع کے قابل نہ رہنا ،<br />
متاثرہونا ، استعدادمیں کمی واقع ہ ونا<br />
سستی<br />
پسپائی<br />
مندا پڑنا<br />
زوال<br />
خلل آنا<br />
، کمزوری ، کارگزاری<br />
کی صورت پید<br />
غصہ زائل ہونا، نرم پڑنا<br />
جو ش میں کمی<br />
اہونا<br />
واقع ہونا<br />
پہلے سے محنت اور مشقت کے قابل نہ رہنا<br />
یا داشت میں کمی<br />
گرفت ڈھیلی<br />
مالی<br />
پڑنا<br />
پوزی شن کمزور پڑنا<br />
تھکن ، نقاہت ، تھکاوٹ<br />
بیماری<br />
کے بعد کی<br />
رقت ، گریہ کم ہ ونا<br />
غصے میں کمی<br />
آنا ،حافظے کا جواب دی نا<br />
حالت<br />
واقع ہوکر رحم اور ہمدردی<br />
گھن لگنے کے سبب پہلے سی<br />
مضبوطی نہ رہنا<br />
پی دا ہونا
دم خم ختم ہونا<br />
نفرت کی ) بر ف پگھلنا (<br />
اتحاد اور اتفاق میں کمی<br />
ہونا<br />
صلح کے معاہدے می ں شگاف پڑنا<br />
) نشہ ٹوٹنا )نشہ جوانی ، دولت، اقتدار اور حسن کا<br />
طاقت : قوت ، زور ، توانائی<br />
١۵٠ (<br />
)<br />
پوٹنس ی<br />
بل ، شکتی<br />
کرسکنے کی<br />
مردانہ طاقت<br />
، قدرت ، مقدور<br />
استعداد<br />
ہمت ، جرات ، جذبہ ، سکت<br />
رسائی<br />
اختی ارات<br />
، پہنچ ، حدود کار ، اپروچ ، حدود<br />
جہاں تک امکان می ں ہو، امکان<br />
لگائے گئے سرمائے کاحصہ<br />
غور وفکر کی<br />
حدود<br />
حاصل ، لب لباب ، نتی جہ کا ر<br />
طبعیت :مزاج<br />
) ، خو، عادت ، پیدائش ( ١۵١
یگئ<br />
موڈ ، حالت، طبع ، خصلت ، فطرت<br />
صحت<br />
دل ، ذہن<br />
توجہ<br />
حاالت کی سازگاری<br />
موسم کی<br />
تبدیلی<br />
یا نا سازگار ی<br />
کے مزاج پر اثرات<br />
حاالت ، موقع، اور ضرورت کے مطابق مزاحی<br />
کاروبار کی صورتحال ، مالی<br />
نوعیت ، حالت ، ک یفیت<br />
طور ، رجحان ،<br />
اقدار ، رسم ورواج<br />
طعنہ :<br />
عیب چینی<br />
می الن<br />
) ، قدح ( ١۵٢<br />
قدغن<br />
مِنا<br />
بھالئی کی<br />
کسی شخصی<br />
بر ا بھال کہنا<br />
کا جتالنا<br />
کمزوری<br />
کا لڑائی<br />
پوزی شن<br />
کیفیت<br />
یا بحث و تکرار میں حوالہ دی نا
یگئ<br />
یان<br />
دی<br />
کوئی<br />
چی ز کااحسان جتالنا<br />
ایسی<br />
بدکرداری<br />
طوفان :<br />
بات کرنا جس سے کمتری<br />
کواچھالنا<br />
سب پر چھا جانے والی<br />
ثابت ہو<br />
چیز، عالمگیر مصیبت (<br />
١۵۳ )<br />
آندھی<br />
، باد تند ، سیالب ، طغی<br />
، سخت بارش ( ١۵۴<br />
)<br />
دکھ ، مصیبت ، رنج ، تکلیف، پریشانی<br />
برا وقت<br />
بدحالی<br />
، دیوالیہ ، مفلس ی<br />
مقدمہ ، تھانے کچہر ی<br />
مہلک بیماری<br />
زبر دست خرابی<br />
کا نمودار ہونا<br />
پی دا ہونا<br />
بی وہ ہونا ، طالق ملنا<br />
ناچاقی<br />
موت<br />
، حاالت کا خراب ہونا<br />
سے واسطہ پڑنا<br />
اچانک ناقابل برداشت خسارہ ہونا<br />
چغلی<br />
غدار ی<br />
، بخ یلی<br />
، تفکرات کا آگھی رنا
فتح کا شکست می ں بدلنا<br />
ناانصاف ی<br />
یٹ (<br />
بددماغی<br />
آفت ٹوٹنا<br />
تیز رفتار ی<br />
پاکستانی<br />
منفی ، ذہن کی<br />
صدر کا جلسہ<br />
باال آفی سر کا دورہ<br />
تیز<br />
تبد یلی<br />
طرار ، خودغرض ، مفاد پرست ، لڑاکی<br />
شوخ ، چنچل<br />
بداعتدال ی<br />
شراب نوش ی<br />
اوالد کا بگڑنا<br />
کم ذات او ر بدبخت کو اقتدار ملنا<br />
اوقات سے باہر نکلنا<br />
، لڑاک ی بیوی<br />
امریکہ ، وائٹ ہاؤ س ، پاکستانی فوج ، جی ایچ کیو، انسپکر<br />
) پولیس ، جی ل خانہ جات<br />
کوئی<br />
جوانی<br />
بھی<br />
، طاقت<br />
منہ زور او ر بے لگام قوت
پاکستان می ں انتخابات<br />
شور شرابا<br />
ظلم :<br />
ناانصافی<br />
رحمی ، پاپ ، زبر دستی<br />
، اندھیری )١۵۵(<br />
، زور ، زیادتی ( ١۵۶<br />
)<br />
ایک کا حق کسی<br />
خیانت ، بددیانت ی<br />
جہالت ، تار یکی<br />
چھپانا سچ کا<br />
توازن بگڑنا<br />
اپنی<br />
جانبدار ی<br />
اندھیرا، ستم ، بے انصافی<br />
دوسرے کو دینا ، غصب کرنا، ناانصاف ی<br />
حدود سے باہر نکلنا ، اوقات می ں نہ رہنا<br />
می رٹ کو مد نظر نہ رکھنا<br />
بذات کے ہاتھ اقتدار آنا/ دی نا<br />
آزادی شخصی<br />
حقدار کو حق نہ ملنا<br />
منصف کا دباؤ<br />
کا سلب ہونا<br />
اللچ یا کسی<br />
یا خوف کی<br />
زد می ں آنا<br />
غیر متعلق / غیر مستحق کو ذمہ داری سونپ نا<br />
، بے
یست<br />
تکبر ، نخوت<br />
بے صبری<br />
، ناشکر ی<br />
خود غرضی، مفاد پرستی<br />
انسان کی<br />
تذلیل و بے حرمت ی<br />
، منافقت<br />
ہللا اوررسولﷺ کو اس طرح سے نہ مانناجس طرح ماننے کا حق<br />
ہے<br />
معاشرتی<br />
و سماجی<br />
دھوکہ ، فریب، ہیر اپھ یری<br />
روای ات سے انخراف<br />
تجاوز ، اعتدال کا مجروح ہونا<br />
تفرقہ ڈالنا<br />
مستحق کی<br />
غیر مساوی<br />
مد د نہ کرنا<br />
سلوک اور طرز عمل<br />
قتل وغارت ، فساد پھی النا<br />
کِر پا اور دیا سے ہاتھ کھینچ لی نا<br />
مال جمع کرنا<br />
عدم:<br />
نفی<br />
غیر حاضری<br />
، نی ، درویشی ، فقیری ، )١۵٧(<br />
) ، نقصان ( ١۵۹<br />
نہ ہونا ، کم ہونا، )١۵۸(
بطور سابقہ بھی استعمال میں آتا ہے مثالا عدم ادائیگی ، عدم موجود<br />
گی<br />
معدوم<br />
سٹور میں مال کی<br />
موت ، زندگی<br />
دماغی<br />
، معذوری<br />
کمی<br />
تعلق ٹوٹ جانا ، کوئی<br />
قرض کی<br />
شادی<br />
واپسی<br />
بی اہ ، نکاح<br />
، رسد کا ختم ہونا ، دیوالی ہ پن<br />
کے دن چنے جانا ، کل من علی ھافان<br />
یادداشت کا جواب دے جانا، کچھ باقی<br />
کی<br />
ملکیت می ں نہ رہنا<br />
رشتہ باقی<br />
امی د ختم ہونا<br />
نہ رہنا<br />
سوچ سے پرے ، جسے سوچا نہ جاسکے<br />
انحراف ، سماجی<br />
وعمرانی<br />
اقدار سے بغاوت<br />
نہ رہنا<br />
انتہا ، اخیر ، انجام ، تما م ، جہاں سارے سلسلے ختم ہوجائ یں<br />
بہانہ )١۶٠( حیلہ ، معذرت ، سبب ، حجت ، اعتراض ، گرفت ،<br />
پکڑ ، معافی<br />
(انکار) ١۶١<br />
جواز، وجہ<br />
، طلبِ عفو<br />
کیوں نہیں ہوسکتا ، کیوں ہونا چاہ یے<br />
عذر:
یشئ<br />
جواب دعوی<br />
ٹال مٹول ، حی ل وحجت<br />
، وکیل کے دالئل ، دل یل<br />
نہ آنے ، نہ بتانے ، نہ ادا کرنے وغیرہ کی<br />
عی ش:<br />
چین ، سکھ روٹی<br />
) ١۶٢(<br />
آرام ، عشرت ، خوشی<br />
شہوت پرستی<br />
وجہ<br />
، مزہ ، خواہش کا پوراکرنا<br />
، شراب اور عورت کا لطف ، خوشی سے زندگی<br />
گزارنا<br />
١۶۳ ()<br />
آسودگی<br />
، خوش حال ی<br />
قرض وغیرہ سے مکت ی<br />
رعب ، دبدبہ ، جاہ وجال ل<br />
اختیارات ملنا ، اعلی<br />
عہدہ ملنا<br />
تعی ش کے لوازمات فراہم ہونا<br />
بے فکر ی<br />
آزادی<br />
بوجھ اترنا<br />
ملنا ، رہائی<br />
کاروبار میں ترقی<br />
ملنا<br />
ہونا ،خوب منافع ملنا ، کوئی<br />
کو( نشہ وغیرہ کا وافر اور بآسانی<br />
ن ( می سّر آنا<br />
لمباہاتھ پڑنا
حسینوں کے غول میں اِند ر بن بی ٹھنا<br />
فوجی پاکستانی<br />
پیٹ بھر روٹی<br />
موج میال ، کوئی<br />
کسی<br />
کا افسر ہونا<br />
می سر آنا<br />
پوچھ گچھ نہ ہو<br />
اور کا مال موج میلے پر بے دری غ اڑنا<br />
فضول خرچ ی<br />
شادی<br />
کسی<br />
کسی<br />
ہونا<br />
امی ر گھرانے کاداماد بننا<br />
کا محتاج نہ ہونا<br />
دشمن کا غارت ہونا ، دشمن کی<br />
جرم کے بعد<br />
تحفظ ملنا<br />
آخر کار بیما ر کا صحت مند<br />
قرض واپس مل جانا<br />
انصاف ملنا<br />
تنگی سختی<br />
عبادت:<br />
ختم ہونا<br />
درگزر کرنا ، معاف کر دی نا<br />
تقوی<br />
اختیار کرنا<br />
، چغلی<br />
ہونا<br />
بر بادی<br />
، دشمن کو اپنی<br />
یا پھر ہللا کو پیار ے ہونا<br />
پڑنا<br />
نہ کھانا ، رزق حرام سے دور رہنا
بندے کے حقوق ادا کرنا، حقوق غصب نہ کرنا<br />
ہللا کے حقوق ادا کرنا<br />
شر ع کی<br />
کرنا پابندی<br />
دغا اور فریب نہ کرنا، منافقت سے کام نہ لی نا<br />
ہمیشہ سچ کہنا اور سچ کا ساتھ دی نا<br />
فرائض منصبی<br />
دیانت داری<br />
سے اداکرنا<br />
والدین کا احترام کرنا اور ان کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش<br />
چمچہ گیری<br />
کرنا، باس کی<br />
جورو کا تابع فرمان ہونا<br />
ہاں ہا ں می ں مالنا<br />
آنا<br />
سسرالی رشتہ داروں کی’’ تابعداری ‘‘کرنا، ان کے منفی معامالت کی<br />
ہر حوالہ سے تائی د کرنا<br />
صاحب اقتدار کی<br />
مضبوطی کی کرسی<br />
کے لئے سر توڑ کوشش ک رنا<br />
جاگیر دار کا پیٹ محنت و مشقت سے بھر ے رکھنا ، صنعت کار کے<br />
بنک بیلنس میں اضافہ مزی د اضافہ کرتے چلے جانا<br />
مولوی صاحب کے غلط فی صلے پر واہ واکرنا<br />
پیر صاحبان کے کہے کو شرع سے باال<br />
بندگی خدا کی<br />
، پر ستش، نماز پوجاکرنا)<br />
١۶۴ )<br />
محبوب کے حسن کی<br />
تعریف کرتے رہنا، اس کی<br />
یا پھر عین شرع سمجھ نا<br />
ہر ڈیمانڈ پوری<br />
ک رنا
عورت کی<br />
توازن نہ بگڑنے دی نا<br />
عداوت :<br />
کم سے کم عمر تعی ن کرنا<br />
کسی کی ناکامی کے لئے منصوبے بنانا ، کسی کا کاروبار فیل کرنے<br />
کے لئے کوشش کرنا<br />
بظاہر خوش لیکن باطن می ں بغض رکھنا<br />
کسی پرانی دشمنی کی وجہ سے جھوٹی شہادت دینا<br />
کی خفیہ طور پر مدد کرنا ، مخبر ی<br />
ذخیر اندوز ی<br />
اسمگلنگ<br />
ادانہ کرنا (Dues) سرکار ی واجبات<br />
عین موقع پر ساتھ چھوڑ دینا<br />
غدار ی<br />
سچ پر پردہ ڈالنا<br />
دشمنی<br />
، کسی<br />
ی اپھر دشمن سے جاملنا، منافقت<br />
) ، مخالفت ، خصومت ، مخاصمت ( ١۶۵<br />
عمر:<br />
کے دشمن<br />
وہ سال )کسی چیز یا شخص کے متعلق ) جو بیت گئے ہوں ، پہلے<br />
سے، عرصہ ، وقت، وقفہ ، سمے
تجربہ<br />
ڈیوری شن<br />
سال مہنیے ، دن ، صدی اں<br />
موت سے مہلت کا دوران یہ<br />
دوران یہ<br />
پیمانہ ، می ٹر<br />
شب و روز<br />
زندگی<br />
) ، زمانہ ، سن ،سال ، عرصہ ( ١۶۶<br />
غرور :<br />
گھمنڈ ، نا ز، اکٹر، فخر ، تکبر، خودب ینی<br />
اِترانا<br />
ہر معاملے<br />
میں اپنے کہے کو معتبر سمجھنا ، خود کو حر ف آخر ج اننا<br />
طاقت ، اقتدار وغیرہ کے حوالے سے کسی<br />
خود کو چوہدری<br />
’’بڑے کسی<br />
سمجھنا<br />
‘‘ سے تعلق کی<br />
دوسروں کو حقی ر جاننا<br />
ظالم ، ستمگر<br />
خود کو حسین تری ن سمجھنا<br />
بنا پر اکڑدکھانا<br />
کو خاطر می ں نہ النا
دھونس سے اپنی منوانا<br />
خود کو مالدار یا طاقتور ہونے کے سبب قانون ، قاعدے ، اصول اور<br />
ضابطے سے باال تر سمجھنا<br />
علوم وفنون میں خود کوی کتائے عالم جاننا<br />
کسی<br />
کسی<br />
ہنر می ں خود کو پختہ کار سمجھنا<br />
کاحق دھونس سے دبا رکھنا، طاقت کا نشہ<br />
یہ سمجھنا کہ میرا کوئی<br />
ہر کسی<br />
کو اپنی<br />
کچھ بگاڑ نہی ں سکتا<br />
جیب می ں سمجھنا<br />
عبادت وری اضت کے سبب خود کو معتبر و محترم جاننا<br />
بڑے باپ کی<br />
غضب :<br />
اوالد ہونے پر گرب<br />
قہر، غصہ ، آفت ، مصیبت ، بے انصافی ، ظلم ، کلمہ ء حیر ت اور<br />
کلمہ ء مبالغہ بھی ،بہت<br />
ازحد ، بے جابات ، اندھیر زبردستی<br />
١۶٧ ()<br />
(ظلم سے چھین لینا ( ١۶۸<br />
انہون ی<br />
بےخبر ی<br />
، بڑھ چڑھ کر ،ا چھا ، عمدہ
بےچینی ، بے قراری<br />
توقع ٹوٹنا<br />
بیوی<br />
، اضطراب<br />
کے پکوان می ں نقص نکالنا<br />
امریکہ کے سواکسی<br />
اور کاایٹم بم بنانا<br />
گربت ، غربت ،مصیبت ، بال ، خرابی<br />
طلب کرنا روٹی<br />
مقررہ وقت سے زی ادہ کام نہ کرنا<br />
ی ا طاقت پکڑنا<br />
، برائی<br />
، پاپ وغی رہ<br />
طاقتور کو مزید طاقتور بنانے می ں معاون ثابت نہ ہونا<br />
سچ بولنا ، منہ پر سچ کہنا ، جابر حاکم کے سامنے کلمہ ء حق ک ہنا<br />
مک مکا کے بغی ر کام کرنا<br />
دھونس نہ سہنا<br />
کہنا بھی اپنی<br />
ٹوکنا ، ٹوکائی<br />
کرنا<br />
مشہورہ دینا ، ہمدردی<br />
کرنا<br />
والدین کو ان کے بچوں کی<br />
کسی<br />
کو اپناسمجھنا<br />
محبت ، الفت ، چاہت<br />
عاداتِ بد سے آگاہ کرن ا<br />
طاقت ور کے معاملہ میں کا ن اور آنکھیں کھلی رکھنا
کسی چھوٹے کو کچھ ملنا<br />
سسرالی<br />
یا محنت سے حاصل کرلی نا<br />
رشتہ دارں سے توقع رکھنا اور ان کی<br />
سچ مچ اور دل کی<br />
اصولو ں سے انحرا ف<br />
محض دعا پر انحصار<br />
لغت کو حرفِ آخر جاننا<br />
گہراہوں سے کسی<br />
کو چاہنا<br />
توقع پر پور ا نہ<br />
یک موجودہ تشریح کو آخری تشری ح جاننا (Sign)کسی نشان<br />
اترنا<br />
مال ومنال اور طاقت کو الزوال سمجھنا<br />
شور زمین میں بیج ڈالنا ، بانجھ عور ت پر وی رج ضائع کرنا<br />
کسی<br />
ناجائز حوالہ سے وی رج کا ضائع ہونا /کرنا<br />
رنج ، دکھ ، صدمہ ، افسوس ، مالل ، حزن، الم )١۶۹(<br />
اندوہ)<br />
غم:<br />
١٧٠ )<br />
پریشانی<br />
شبہ ، شک<br />
خطرہ ، اندی شہ<br />
بیماری<br />
، فکر ، تردد ، چنتا<br />
، عاللت ، عارضہ<br />
بھوک ، پیاس ، گربت ، مفلس ی<br />
اوالد کا ناالئق اور نافرمان ہونا
شوہر کو گرفت میں کرنے کی سوچ یں<br />
دستر س سے نکلنا ، گرفت ڈھیلی<br />
کسی<br />
ماتحت کی<br />
دوسرے کو کچ ھ ملنا<br />
طلب<br />
ناتجربہ کار ی<br />
کی زندگی<br />
تسلی م نہ کرنا<br />
بدنامی<br />
پول کھلنا<br />
دوڑ میں کسی<br />
، بدبختی ، رسوائی<br />
قرض نہ ملنا<br />
توقع اٹھنا<br />
پڑنا<br />
اور کا )بھی ) آگے بڑھنا /نکلنا<br />
، بے عزت ی<br />
چھوٹے کا )بھی ) عزت دار کہالنا<br />
کاروبار بی ٹھنا<br />
عزیز کی کسی<br />
موت واقع ہونا<br />
محبوبہ کا منہ نہ لگانا یاپھر کسی اور سے شادی کرلینا<br />
کرلی نا<br />
مقدمے می ں پھنسنا<br />
مخالف کا موقف مضبوط ہونا<br />
یا تعلق استوار
یکل<br />
بیٹی کارشتہ نہ آنا<br />
غنچہ :<br />
، شگوفہ ، بے کھال پھول ، بھیٹر ، ہجوم (<br />
١٧١ )<br />
الٹھر مٹیار، ایسا لونڈا جس کی<br />
ابتدائی سٹیج ،<br />
جو بات ابھی<br />
شروعات<br />
کہی<br />
راز ، سر، خف یہ<br />
ہو نہ گئی<br />
جس کے متعلق )معلومات کی<br />
مسیں ابھی<br />
کمی<br />
جس کے حوالے سامنے نہ آئے ہوں<br />
جس کی<br />
نوبہاتا جوڑا<br />
جس<br />
ن ومولود<br />
بھیگی<br />
استعداد پوشید ہ ہو،جس کے جوہر ابھی<br />
نہ ہوں ، کنوار ی<br />
کے سبب ) رائے دینا ممکن نہ<br />
یوٹرس نے ابھی سپرم نہ لیا ہو ، حاملہ نہ ہوئی<br />
بے خبر، معصوم ، بھوال بھاال ، گناہ سے بے خبر<br />
حمل کاپہال مہینہ ، حمل کا آخری<br />
نووارد<br />
فتنہ :<br />
مہی نہ<br />
جھگڑا ، فساد ، ہنگامہ ، بلوہ ، بغاوت ، سرکشی<br />
کھلے نہ ہو<br />
ہو<br />
، آزمائش ،<br />
ہو
گمراہی ، مال ، اوالد ، ایک عطر کا نام ، دیوانگی ، نہایت شریر ،<br />
شوخ، آفت کا پر کاال (<br />
١٧٢ )<br />
شرارتی<br />
خرابی<br />
، شریر ، فسادی<br />
، برائ ی<br />
ظالم ، فرعون خصلت ، ستمگر<br />
بے اعتبار<br />
ڈھی ٹ ، بے شرم<br />
حسین ، گرویدہ کرلی نے واال<br />
داؤ پی چ جاننے واال<br />
وجہء آزمائش<br />
جس کی<br />
لگائی<br />
کوئی<br />
بجھائی<br />
کل سیدھی<br />
کرنے واال<br />
ہوشیا ر، چاالک ، عی ار<br />
لِفتا، لفنگا<br />
اندیشہ ، خد شہ<br />
خوف ، ڈر<br />
مصیبت ، بال ، پریشانی<br />
وعدہ خالف ، بے وفا<br />
، جھگڑا ڈلوانے واال<br />
نہ ہو<br />
، قی امت ، دکھ ، رنج
زر ، زن ، زم ین<br />
کورٹ کچہری<br />
قتل وغارت<br />
، مقدمہ باز ی<br />
تفرقہ ، تفرقہ ڈالنے واال<br />
کاروبار می ں سانجھ<br />
شادی<br />
غداری<br />
فغاں:<br />
،جہ یز<br />
، مخبر ی<br />
فریاد ، نالہ ، شور ، گریہ زاری<br />
١٧۴ ()<br />
پکار مظلوم کی<br />
خطرے اور ناخوشگوار حاالت کا رونا رونا<br />
چی خنا ، رونا دھونا<br />
بپتا ، دکھ بھر ی<br />
متواتر اپنا ہی<br />
کہان ی<br />
دکھ کہے جانا<br />
استغاثہ ، درخواست ، التماس ،ا لتجا، استدعا<br />
مصیبت ، دکھ ، رنج<br />
بھکاری<br />
یا پریشانی<br />
یا ضرورت مند کی آواز<br />
)١٧۳(واویال ، غوغا، آہ وزاری<br />
می ں مدد طلب کرنا
یست<br />
یعن<br />
کسی اپنے کی موت<br />
فنا:<br />
)١٧۵(<br />
ی ا بچھڑجانے پر صدمہ اور غم کا اظہار<br />
ناپیدی نی ، موت ، ہال کت ، بربادی ،نابود، نیست ،<br />
اصطالح تصوف می ں حدوث اور قدم کے<br />
(فرق کو دور کرنا ( ١٧۶<br />
الی<br />
اور بے معنی<br />
ٹھہرنا<br />
ناکارہ ہونا، بے کار ہونا ، کسی<br />
ردّی<br />
ہونا، ن کما ہونا<br />
تباہ برباد ہونا<br />
الڈلے ، نازونخرے والے<br />
تعلی م حاصل نہ کرسکنا<br />
نشے کا عادی<br />
ہونا<br />
کام کا نہ رہنا<br />
لٹ جانا ، دیوالی ہ نکلنا ، زبر دست خسارہ پڑنا<br />
ایسی<br />
ذہنی<br />
کسی<br />
کوئی<br />
ٹوٹ پھوٹ جس سے کوئی<br />
توازن کھو بی ٹھنا<br />
ہنر مند ، محنتی<br />
بہت بڑا پاب/ گناہ کر بی ٹھنا<br />
درمیان میں چھوڑ دی نا<br />
چیز کام کی<br />
نہ رہی<br />
، اور صاحبِ دانش کو کپتی<br />
ہو<br />
جور و ملنا
قتل: جان سے مارڈالنا )١٧٧( خون کرنا ، ہالک کرنا)<br />
١٧۸ )<br />
جفاکرنا ، بے وفائی<br />
آس امی د توڑنا<br />
کرنا<br />
بے گھر کرنا ، عالقہ سے نکال دی نا<br />
اوپر چڑھا کر سیٹرھی<br />
بے بسی<br />
کاروباری<br />
آزادی<br />
، بے کسی<br />
کھینچ لی نا<br />
اور بے چارگی<br />
داؤ پیچ ، مفلس وقالش کردی نا<br />
چھین لی نا<br />
حق پر ڈاکہ ڈالنا<br />
وعدہ کرکے مکر جانا<br />
کسی<br />
الرے لگانا<br />
اور سے شادی<br />
کرلی نا<br />
میں ساتھ چھوڑ دی نا<br />
قیامت:قائم کرنا، کھڑ اہونا ، روز محشر ، وہ دن جب مردے زندہ ہوکر<br />
کھڑے ہوں گے ، روز حساب ، روز جزا، زمانہ دراز، موت ، اجل ،<br />
انوکھی بات ، تعجب ، آفت ، غضب ، بہت زیادہ ، ، قہر ، غصہ ، واویال<br />
، آہ وزاری ، اودھم ، شور وغل ، ہلچل ، کھلبلی<br />
ناانصافی<br />
مشکل ، دشوار ( دکھ ، دری غ ، رنج مالل ،<br />
، اندھیر ، ظلم<br />
، مصیبت ، چاالک ، چلبال ، فسادی ، سختی ، عذاب ، افسوس<br />
١٧۹ )<br />
تلخ ی موسم کی
کنبہ کے کسی فرد کا قتل ہونا<br />
ظلم ، زیادت ی<br />
دیوالیہ پن ، کاروبار کاٹھپ ہونا ، برباد ہوجانا ، ذریعہ معاش ختم<br />
گرفت میں آنا ، شدید پریشانی<br />
تفرقہ پڑنا<br />
آسمانی<br />
تباہی<br />
بجلی<br />
مچ جانا<br />
گرنا<br />
ارمان پورے نہ ہوسکنا<br />
ظلم کا حد سے بڑھنا<br />
محبوبہ کا کسی<br />
اوالد کا ناالئق ہونا<br />
گھر کا بھ یدی<br />
امی د ٹوٹنا<br />
جوئے کا عادی<br />
اور سے شادی<br />
ہونا<br />
منصف کا جابند ار ہونا<br />
الحق ہونا<br />
رچالینا<br />
یا تعلق استوار کرلی نا<br />
زاہد ،عابد، صاحب علم ،منصف ، عادل حکمران کا جہان سے اٹھنا<br />
قوت خری د کاکمز ور پڑنا<br />
بیٹی<br />
کاکسی کے ساتھ فرار ہونا<br />
ہونا
اپنو ں کا مصیبت میں ساتھ چھوڑ دی نا<br />
خوبصو ر ت عورت<br />
جھوٹ کا راج ہونا ، جھوٹ کا سچ ہونا<br />
تنہائ ی<br />
شوخ ، طرار ، فلرٹ ، آنکھوں سے باتی ں کرنے واال محبوب<br />
رن کپتی<br />
خود غرض ، میکہ پال اور زبان دراز ب یوی<br />
ب را وقت ، تباہی<br />
ریزہ ری زہ ہونا<br />
وبرباد ی<br />
بانجھ عورت سے شادی<br />
بیٹی<br />
کے لئے رشتہ نہ ملنا<br />
ہیر اپھیر ی<br />
ذہین فط ین<br />
کرشمہ:<br />
می ں باکمال<br />
ہونا<br />
آنکھ کی جھپکی ، ناز ، نخرہ ، غمزہ ،انوکھی<br />
بات ، کرامات، ای جاز<br />
(کرشم ، آنکھ اور بھو ں کا اشارہ ( ١۸٠<br />
بات ، حیر ت انگیز<br />
(ایجاد ، نشان ، عالمت ( ١۸١
مرتے مرتے بچ جانا<br />
کسی وہابی کا دم در د کی شے کھالینا یاکسی مزار پر فاتحہ کے لئے<br />
چلے آنا، کسی پیرفقیر کو احترام اور عزت دی نا<br />
بخیل کا خیرات اور دان دی نا<br />
سائنسی<br />
انہونی<br />
ای جادات<br />
آمادگ ی<br />
بے موسمی<br />
مغرور اور م وڈی<br />
بیوی کسی<br />
پھل او ر سبزیاں می سّرآنا<br />
حسینہ کا جال می ں پھنسا<br />
کا شوہر کے گن تسلی م کرنا<br />
مصی بت کا بِال کوشش ٹل جانا<br />
نفرت کا محبت میں ب دلنا<br />
اردو میں فارسی مفاہیم کے ساتھ یہ نشان استعمال میں نہیں آتا ۔<br />
اردومیں آکر ا ن حد کرّوں سے پیو ست ہوگیا ہے اور ہر جگہ حیرت<br />
انہونی یا پھر کرامت کے مفہوم دیتاہے ۔ غالب کے ہاں بھی<br />
اسی قسم کی کیفی ت لئے ہوئے ہے<br />
، معجزہ<br />
کہ بن کہے بھی رہے کرشمہ کہ یوں دے رکھا ہے ہم کوفر یب<br />
انہیں سب خبر ہے کیا کہ یے<br />
(فریب ، ناز معشوقانہ ( ١۸٢<br />
(پوچھے بغیر احوال معلوم ہونا) ١۸۳
کعبہ : بیت ہللا ، قبلہ ، چوکور)١۸۴( مربع ، مکہ مکرمہ ،مقامِ حج<br />
١۸۵ ()<br />
والدی ن ، والد صاحب<br />
محترم شخص ، پیر ومرشد، ہاد ی<br />
افسر باال کا دفتر ، وائٹ ہاوس ، جی ایچ کیو انسپکریٹ ( پولیس ، جیل<br />
(خانہ جات<br />
جارج ڈبلی و بش<br />
محب ، محبوب، حب یب<br />
کھی ل :<br />
بازی ، بازیچہ ، کرتب ، دل بہالوا ، سیر، مشغلہ ، شغل ، کاریگری<br />
کام ، کاج ، فعل ، دھند ا ،سہل ، آسان (<br />
،<br />
١۸۶ )<br />
کسی<br />
کسی<br />
جھوٹی<br />
کا جان لینا ، اونٹ کے ساتھ بچے کو باند ھ کرا ونٹ ریس<br />
حسینہ کا مرد کو ناز نخرے دکھاکر اپنا گرویدہ بنالی نا<br />
محبت کا ڈھونگ رچانا<br />
دھوکہ ، فری ب ، جھوٹ<br />
سبز باغ دکھانا<br />
گریب سے روٹی<br />
چھ ین<br />
مجبور و بے بس کا مذاق اڑانا<br />
جتی نا
چھت پر چڑھا کر سیڑھی<br />
کی کسی<br />
کھینچ لی نا<br />
جی ب پر ہاتھ صاف کرنا<br />
سر محفل شرمندہ کرنا<br />
ماتحت کی<br />
کرنا بے عزتی<br />
زنا، چوری<br />
، مکر جانا، منافقت ، سی است<br />
، اسمگلنگ ، غداری ، جانبداری ، ناانصافی<br />
، وعدہ خالفی<br />
چوکیدا ر کا گھر والوں کی چھترول کرنا، انہیں بندوق کی نوک پر<br />
رکھنا<br />
کمزور کے اثاثوں پردھونس سے موج اڑنا<br />
کمزور کی<br />
زیادہ جہیزکی<br />
بہو بیٹی<br />
طلب<br />
کو اپنی<br />
کرنا<br />
ملکی ت سمجھنا<br />
چھوٹا چشمہ جس میں مویشوں کو پانی<br />
/ساز ی بازی فتوی<br />
خاوند کو الو بنانا<br />
خاوند/ عاشق کی<br />
جھوٹے دعوے<br />
مذہب اور زندگی<br />
گدا:<br />
جی ب صاف کرنا<br />
کرنا<br />
پالتے ہ یں<br />
کے معتبر حوالوں سے انکار اور ان کا مذاق اڑانا
ینب<br />
ی<br />
فقیر ، بھکاری )١۸٧(منگتا، غریب ، مفلس (<br />
١۸۸ )<br />
دنیا کی ہر ضرورت سے بے نیاز ، بے نیاز ، فارسی مثل ہے گدا<br />
بادشاہ ہست ونامش گدااست،گدا<br />
ذات می ں( بادشا ہ ہے وہ محض نام کا گدا ہوتاہے<br />
اپن (<br />
طالب ، سائل ، ضرورت مند، جس کی کوئی حاجت ہو ، دستِ سوال<br />
دارز کرنے واال<br />
محب ، عاشق<br />
وصل کی درخواست کرنے واال<br />
کریم ﷺ<br />
کا عاشق، عاش ق رسول<br />
ہللا لوگ ، متقی<br />
، زاہد ، درویش ، تکیہ نشین ، بے نی از شخص<br />
جسے زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنے کی<br />
رشوت خور<br />
جوہو سِ اقتدار رکھتا ہو<br />
ہوس ہو<br />
گھرگھر جاکر ووٹ مانگنے واال ،کسی سیاسی سیٹ کا امی دوار<br />
جو خود کو اقتدار کی<br />
قرض کی<br />
واپسی<br />
نام نہاد پی ر حضرات<br />
جس کی<br />
کوئی انا نہ ہو<br />
کرسی<br />
کا تقا ضا کرنے واال<br />
کے لئے پی ش کرے
جس کا دیوالیہ نکل گی ا ہو<br />
جس کی<br />
مارکیٹ میں ساکھ ختم ہوگئی<br />
قرض پرچلنے واال<br />
محتاج<br />
جو میرٹ سے باال حصولی<br />
جس کی<br />
پاکستانی<br />
ہو<br />
کا طلب گار ہو<br />
وائٹ ہاؤس کے بغیر گاری<br />
معی شت<br />
جو ای ڈوائس پر چلتا ہو<br />
گھر: مکان ، خانہ ، رہنے کی<br />
ہو نہ چلتی<br />
جگہ ، مسکن، ٹھکانہ ، خول، کیس،<br />
بھٹ ، کھوہ ، بل ، گھونسال ، آشیانہ ، وطن ، دیس ، جائے<br />
(پیدائش،خاندان ، گھرانہ ( ١۸۹<br />
قبضہ ، ملکیت ، ذات ی<br />
ذات ، اپنی<br />
ضرورت<br />
ٹھہراؤ ، پڑاؤ ، جہا ں ڈیر اڈال لی ا جائے<br />
جہاں جی<br />
د ھر<br />
لگ جائے ، جہاں جی<br />
لگتا ہو<br />
دل ، من ،روح ، دماغ ، آنکھیں ، زلف یں<br />
دفتر ، ادارہ
جہاں آرام وسکون ملتاہو<br />
جہاں شب باشی<br />
جائے کی<br />
وہ بات جوکوشش کے باوجود بھول نہ سک یں<br />
آڈیو ویڈیو کیسٹ ، فالپی<br />
ڈی ، سی<br />
جہاں تحفظ محسوس ہو ،محفوظ کرنے کی<br />
دفتر ادارہ وغی رہ کے لوگ<br />
مال وغیرہ جمع کرنے کا مقا م<br />
گرم:<br />
عضوِ مخصوص کو ہوس کا نشانہ بنانے کی<br />
عضو مخصوص می ں تناؤ<br />
غصہ ، تاؤ ، ط یش<br />
بحث وتکرار<br />
وہ موقع جب معمولی سی<br />
تیزی<br />
روانی<br />
شہوانی<br />
، بھاؤ بڑھنا<br />
، ججھک ختم ہونا<br />
تیز ی حس کی<br />
جوالئی ، اگست کے ) دن (<br />
جگہ<br />
خواہش کی<br />
شدت<br />
کوشش سے کام بن سکتا ہو، موقع<br />
، شہوت<br />
مانگ میں اض افہ ، ضرورت ، طلب
تی ز مزاج ، سخت مزاج<br />
تلخ ، نا پسندی دہ<br />
،<br />
تازہ ، بالکل نئی<br />
جس میں ابھی<br />
جو ش، جذبہ<br />
ابال<br />
جو ابھی<br />
تپ ، بخار<br />
فوری<br />
جاری<br />
ابھی<br />
، ابھی<br />
دم باقی<br />
مرا ہو<br />
کی<br />
ہو<br />
)چولھے سے اترتی<br />
)بات ابھی<br />
ہوئ ی<br />
) ہو ختم نہ ہوئی<br />
دھڑلے وال ی<br />
ماردھاڑ سے بھر پور ، جس میں ایکشن زی ادہ ہو<br />
تیز رفتاری<br />
جو خوف طاری<br />
یا متواتر استعمال سے ہی ٹ بڑھنا<br />
کرے ، ایسی<br />
شدت کہ دل دہل جائے ، شدت<br />
جلتا ہوا، دہکتا ہو ا، اختالط رکھنے واال ، مستعد ، تند ، تیز ، خفا،<br />
ناراض<br />
گرم اثر رکھنے واال ، تیز دھار ، شوخ، چلبال ، صفر اوی<br />
غالب<br />
، بارونق
الئق ، پر اثر ، پر زور ، بہت زی ادہ ، )تابع فعل( شتاب ، جلد، حوب<br />
(کھر ے ، چوکے ( ١۹٠<br />
کت کے دن ، کت<br />
گستاخ :بے ادب ، بے شرم ، شوخ ، شیری<br />
١۹١ ()<br />
بدتمی ز ،بدزبان ، زبان دراز<br />
ترکی<br />
کسی<br />
بہ ترکی<br />
جو اب دی نے واال<br />
بڑے کو آنکھی ں دکھانے واال<br />
صاحب حیثیت کی<br />
برابری<br />
کرنے واال<br />
جابر حاکم کے سامنے کلمہ ء حق کہنے واال<br />
جو باس کی<br />
ٹی سی<br />
نہ کرے<br />
اپنے سے بڑے اور تگڑے کی شکای ت کرنے واال<br />
جو افسر کی<br />
بے عزتی<br />
برداشت نہ کرے<br />
ووٹ دی نے سے انکار کرنے واال<br />
جیل خانے میں جیلر کے سوا من مانی<br />
ظالم اور جابر کو بر ا بھال کہن ے واال<br />
افسر کے سامنے قانون کا حوالہ دی نے واال<br />
س چا اور کھرا<br />
،ناشایستہ ، غیر مہذب<br />
کرنے واال
منہ کہہ دی نے واال<br />
معتوب<br />
راندہء جی<br />
ایچ کی و، وائٹ ہاؤس کا منکر<br />
وقت پر واپس مانگنے واال ، ادھار دے کر واپسی<br />
ہاں می ں ہاں نہ مالنے واال<br />
مخصوص محور سے باہر نکلنے کی<br />
مولوی<br />
نقاد<br />
کو جھک کر سالم نہ کرنے واال<br />
گواہ: ہاں میں ہاں مالنے واال ،)بات<br />
تصدی ق کرنے واال<br />
کسی<br />
معاملے میں شریک نہ ہوتے ہوئے بھی<br />
وہ جوموقع پر موجو دتھا<br />
کوشش کرنے وا ال<br />
کا تقاضا کرنے و اال<br />
یا معاملہ کے حوالہ سے ) گماش تہ<br />
فر یق<br />
جھوٹا، دروغ گو، بات کو توڑ مروڑ کر بتانے واال<br />
یہ کہہ کر وہ وہاں موجو دتھا ، بیان دی نے واال ، موقع پر موجود<br />
(شاہد ، ثبوت پہنچانے واال) ١۹٢<br />
الش :<br />
(مردہ ، جسم ، خراب ، دبال ( ١۹۳<br />
بے حس و حرکت
ناالئق ، نکما ، جوکسی کام کانہ ہو<br />
بزدل ، جومیدان کارزار می ں اترنے سے گھبراتا ہو، بے ہمت<br />
بے کار ، جو کا ر آمدنہ رہا ہو<br />
کٹھ پتلی<br />
جس کی<br />
، کسی<br />
کوئی اپنی<br />
کے اشاروں پر ناچنے واال<br />
مرضی<br />
جس کا دیوالیہ نکل گی ا ہو<br />
جو کمائی<br />
وغی رہ نہ کرتا ہو<br />
جو چلنے سے معذور ہو<br />
نہ ہو<br />
عرصہ سے بی مار اور کام کا ج نہ کررہاہو<br />
جس کا آؤٹ پٹ صفر ہو<br />
عرصہ سے کام می ں نہ آرہاہو<br />
جس کا جوہر نکال لیاگی ا ہو، پھوک ، چوسا ہوا<br />
جو سرمایہ ڈوب گی ا ہو<br />
اسام ی ہوئی ڈوبی<br />
بے کار اور خراب پڑی<br />
زیر دست ، جس کی<br />
گربت، مفلسی<br />
کوئی<br />
، بے چارگی<br />
جو فائدہ نہ پہنچا سکتا ہو<br />
مشینر ی<br />
اپنی<br />
رائے نہ ہو<br />
اور بے بسی<br />
کا مارا ہوا
پرانی عمارت جوکسی وقت بھی گر سکتی ہو<br />
سیم تھور<br />
بانجھ عورت<br />
یا شور زدہ اراض ی<br />
یا با نجھ مرد<br />
بے معنویت ، الیعنی<br />
زندگی<br />
بھیک اور ادھار پر زندگی<br />
وہ جو سماجی<br />
اورعمرانی<br />
گزارنے واال<br />
بسر کرنے واال<br />
حوالوں سے کٹ گی ا ہو<br />
وہ وسائل جو قبضے می ں نہ رہے ہوں<br />
لباس:<br />
پوشش، پوشاک )١۹۴(<br />
جامہ ، کپڑے ، روپ ، شکل ،بھیس (<br />
١۹۵ )<br />
مرد عورت کا اور عورت مرد کا<br />
شرم ،ح یا<br />
تقوی<br />
، رضا الہی<br />
، فقر<br />
بھرم ، رکھ رکھاؤ ، سفید پوش ی<br />
چپ ، خاموش ی<br />
عزت ، آبرو، عصمت ، وقار<br />
چار دیواری،پر دہ پوش ی<br />
عسکری<br />
بے خوفی<br />
قوت<br />
، جرات ، ہمت ، شجاعت ، غی رت
، مالئمیت ،<br />
پارلیمان ، جی<br />
مالزمت ، کمائی<br />
ایچ کی و، )تھرڈ ورڈ کا ) وائٹ ہاؤ س<br />
، مزدور ی<br />
غیر ت مند باپ، باغیرت ا والد<br />
نکاح ، شادی<br />
عقیدہ ، ای مان<br />
خوف خدا<br />
عیب پوش ی<br />
قربانی<br />
، بی اہ<br />
، ایثار ، ضرورت مند کے لئے تی اگ<br />
صدقہ ، خیرات ، زکوۃ، ہاتھ سے دی ا ہوا<br />
زندگی<br />
آزادی<br />
، موت<br />
، اپنی<br />
معاشرتی<br />
قانون ، انصاف ، عدل<br />
قبر ، گنگا<br />
خوراک ، بھوجن<br />
لطافت:<br />
نرمی<br />
صفائی<br />
اقدار<br />
، پاکیزگی ، تازگی ، باریکی )١۹۶(<br />
١۹٧ ( )<br />
خالص ، اصل<br />
، خوبی عمدگی
یگئ<br />
ینئ<br />
جس میں سے کھوٹ نکال لی<br />
ہار سنگار ، آرائش و زیبا یش<br />
شایستگی<br />
، شگفتگی<br />
کھلے ہوئے پھول ، سبزے کی<br />
ہو ، کندن<br />
، رنگ آنا ، نکھار<br />
قطر بر ید<br />
توازن ، سلیقہ ، قری نہ ، حسن ، چلن ، اعتدال<br />
ذہن کھلنا<br />
تبسم<br />
گربت اور مفلسی<br />
کرختگی<br />
حقیقی<br />
ی<br />
ی<br />
ختم ہونا<br />
حالت<br />
سے نجات<br />
نئے حوالے کے تحت ) سوچ میں خوشگوار تبد یلی<br />
کس (<br />
دفتر / گھر کاماحول خوشگوار ہونا<br />
نئے فر د کی<br />
آمدسے ) گھر میں قہقہے بکھرنا ، خوشی اں<br />
کس (<br />
گفتگو میٹھی<br />
جذبے ، احساسات<br />
سدھار<br />
اقدار کے تحت سماج میں مثبت تبدیلی اں آنا<br />
امن ، سکون ، شانت ی
خاوند کے کردار سبھاؤ اوربرتاؤ میں مثبت تبدیلی آنا<br />
عورتوں کی<br />
موسم خوشگوار ہونا<br />
بارش کے بعدکی<br />
باتیں ، عورتیں سے بات یں<br />
فضااور ماحول<br />
(مجال: میدان ، جوالنگاہ ، قدرت ، طاقت، ہمت ، حوصلہ ( ١۹۸<br />
جرات ، سکت، شکت ی<br />
اِنرجی<br />
جوہر ،کمال<br />
وسعت ، حد<br />
، توانائی، استعد اد<br />
جومارکیٹ می ں مقابلہ کرسکے<br />
جو پچھاڑ سکے<br />
برداشت<br />
جذ ب کرنے کی<br />
دل گردہ<br />
قوت<br />
موہ لینے کا انداز ، جس میں گرویدہ کرلی نے کا کمال ہو، کشش<br />
محبت:<br />
دوستی<br />
) ، پریم )١۹۹( پیار ، الفت ، چاہ ( ٢٠٠<br />
دماغ کا بخار
جوشِ شہوت<br />
فریب ، خود سے مذاق، خود فریبی<br />
، حماقت<br />
خلوص ، الفت ، چاہت ، اپنا ہٹ ،اپنا پن ، قربت<br />
کسی<br />
سے دل اور روح کا رشتہ ، جس کے لئے دل اور روح مچلے<br />
بے لوث تعلق ، سچااور حقیقی<br />
خدا<br />
(God is Love, Love is God)<br />
جنون ، کر گزرنے کا جذبہ<br />
، سجدہ بندگی<br />
تعظی م ، احترام<br />
جس سے فراق اور وصال<br />
جسے چھوڑا<br />
اٹیچمنٹ ، ایفی<br />
سماجی<br />
اختالط<br />
مرض:<br />
بیماری<br />
، تعلقات<br />
تعلق<br />
پی وست ہوں<br />
یا ترک نہ کی اجاسکتاہو<br />
لےئشن<br />
، دکھ ، روگ، آزار ، لت، عادت (<br />
٢٠١ )<br />
، گربت مفلسی
بے بسی ، بے چارگی<br />
کم ہمتی<br />
غالمی<br />
قرض<br />
، بے کس ی<br />
، جر ات اورہمت سے محروم ی<br />
، زیر دست ی<br />
ڈر، خوف،خدشہ<br />
پریشانی<br />
جابرحاکم<br />
، چنتا<br />
ذمہ داری وں سے فرار، فرار<br />
تسلط<br />
مقدمہ<br />
بھوک، پی اس<br />
غربت<br />
ناالئق اوالد، بدچلن اور نکما شوہر ، ناالئقی<br />
کم کوس ی<br />
بے مروت ی<br />
غصہ ، قہر ، ط یش<br />
دباؤ ذہنی<br />
جھگڑ ا ، فساد ، بحث وتکرار<br />
، بدچلن ی
تنقید برائے تنق ید<br />
، بخ یلی چغلی<br />
حسد، بغض ، غداری، جذبہ ء<br />
، ب عد دوری<br />
قوت شہوا کی<br />
فلرٹ کرنا<br />
مرہم :<br />
تیزی<br />
انتقام<br />
وہ گاڑھی نرم اور چکنی دوا جو زخم پر لگائی<br />
قسم کے زخم کا عالج (<br />
جاتی<br />
ہے مجازاا کسی<br />
٢٠٢ )<br />
تشفی تسلی<br />
برے وقت می ں کام آنا<br />
، ڈھارس ، ہمدرد ی<br />
دکھ تکلیف میں ساتھ دی نا ، دکھ بانٹنا<br />
وصل<br />
دیوالیہ ہونے سے بچالی نا<br />
و قت<br />
ضرورت کے وقت ادھار ملنا<br />
رحمت ، کرم ، فضل ، عنا یت<br />
شہو ت میں مخالف جنس کا مالپ می سّر آنا
ینئ<br />
بدال لے لی نا<br />
قرارآنا، سکون ملنا، چی ن آنا<br />
مسیحا: حضرت مسیح ، عورت جس کے چوتڑ ہلکے ہوں )٢٠۳(<br />
حضرت عیسی کا لقب)<br />
٢٠۴ )<br />
ڈاکٹر، حکیم ،وید ، جراح ، ہومیوپی تھک ڈاکٹر<br />
روح ، نیا جذبہ اور نیا جوش پیداکر دی نے واال<br />
پیر ومرشد ، ہادی<br />
، رہنما، خضر<br />
جس کے حوالہ سے سکون اور چین می سّر آئے<br />
جانی<br />
دشمنوں میں صلح کرا دی نے واال<br />
ہمدرد، مہربانی<br />
کرنے واال<br />
چھٹکارہ دالنے واال ، خالصی<br />
ضامن ، گواہ ، منصف<br />
محبت کرنے واال<br />
واال میل کرانے<br />
دالنے واال<br />
مشکل می ں کام آنے واال ، مشکل کشا<br />
مستری<br />
، فورمین ، انجینئر ، الئین می ن ، الئن سپرنٹنڈ نٹ<br />
عادل حاکم ، عادل<br />
مشفق ، شف یق
یست<br />
علم بانٹنے واال ، آگہی<br />
دائی، ایل ایچ وی<br />
ناظم ، کونسلر<br />
چوہدری<br />
بھو ک<br />
دی نے واال، معلم<br />
، نرس ، لیڈی<br />
، نمبردار<br />
میں خوراک، پیاس میں پان ی<br />
جوش ، جذبہ ، شباب ، قوت ، شکتی<br />
دوا، دارو، دم ، تعویز،کالمِ الہ ی<br />
شراب ، نشہ<br />
بارش<br />
انوسٹمنٹ<br />
دیوالی ہ فرموں کے لئے قرض<br />
صحت مند روای ات ، مثبت فکر<br />
نصی حت<br />
صبر ، برداشت ، شکر ، عجز ، انکسار<br />
عسکری<br />
برتر ی<br />
ع قل ، فہم ، ادراک<br />
موت:<br />
اجل ، مرگ ، وفات، انتقال ، خرابی<br />
ویلفےئرکونسلر، تی مادار<br />
، توانائی ، اِنرجی<br />
، شامت ،بربادی<br />
، اناّ ،خودی<br />
، نی ، ( ٢٠۵<br />
)
کپتی رن، نکھٹوکھسم<br />
کام کاج ، بہت زی ادہ کا م<br />
قرض<br />
بدنظمی<br />
، توازن کا بگاڑ ، بے انتظام ی<br />
تکبر ، غرور، نخوت<br />
(نشہ )ہرقسم کا<br />
بے ایمانی<br />
میرٹ<br />
مخبری<br />
دولت کی<br />
، بددیانتی ، جانبداری<br />
سے انحراف<br />
، چغل ی<br />
ذخیرہ اندروز ی<br />
بخ یلی<br />
ظالم حاکم<br />
منفی<br />
گردش رکنا / روکنا<br />
اقدار کا پنپنا<br />
وی رج کا کثرت سے ضائع ہونا<br />
بداعتدال ی<br />
اپنی<br />
،بے انصاف ی<br />
نظروں سے گرنا ، نظروں سے گرنا<br />
کمزوری<br />
، ناتوانی<br />
، ہمت اور جرات کا ختم ہونا
یست<br />
دیوالی ہ ، اثاثہ ڈوبنا<br />
، زیر د غالمی<br />
ذلت ، رسوائی<br />
غدار ی<br />
، اکالپا تنہائی<br />
، بدنام ی<br />
غصہ ، قہر ، غصب<br />
بے وفاا ور مطلب پرست کی<br />
ٹینڈ ر نہ ملنا ، سرکاری<br />
مداخلت<br />
بے جوڑشاد ی<br />
شک ، شبہ ، وہم<br />
، چنتا پریشانی<br />
دوست ی<br />
اللچ ، رشوت ، ہوس ،خودعرض ی<br />
ٹی<br />
ذہنی<br />
بی<br />
، کینسر ، ایڈ ، ہپاٹیٹس بی<br />
معذور ی<br />
میاں بیوی<br />
ناالئق اوالد<br />
ناگہانی<br />
تضاد کا فکری<br />
مصیبت ، سماوی آفت<br />
اشتہارات روک جانا / روک لی نا<br />
)کا ال<br />
یرقان(، ا یڈ
نادان:<br />
مورکھ ، بیوقوف )٢٠۶(<br />
چھوٹی ) ٢٠٧<br />
عمر کا (<br />
جو سمجھ بو جھ نہ رکھتا ہو<br />
بھی کسی<br />
فیلڈ می ں نووارد<br />
ناسمجھ ، احمق ، جاہل، انجان ، کم سن ،<br />
جو اصل حقیقت سے آ گاہ نہ ہو ، جسے معلوم نہ ہو<br />
غی ر ہنر مند<br />
طاقت اور شکتی<br />
جو دنیا ہی<br />
کا اندازہ کئے بغی ر بھڑ جانے واال<br />
کو سب کچھ سمجھ بی ٹھا ہو<br />
جو موجو د پرقانع ہوجائے ،جو موجود کو آخری<br />
مقلد ، مزید دری افت کے دروازے بند کرنے واال<br />
اصل راستے سے ہٹ جانے واال<br />
جو واپسی<br />
جوعلتِ بدکاشکار ہو<br />
جس ٹہنی<br />
کے دروازے بند کردے<br />
پر بیٹھا ہو اسی<br />
کو کاٹ رہاہو<br />
تشری ح مان لے<br />
جو خود کو ہرفن موال سمجھ رہاہو،جو عبور حاصل ہونے کا دعوی<br />
کرے<br />
جو چور ،یار اور ٹھگ کی بات پر اعتماد کرے
جو عورت کے کہے کو حرف بحرف تسلی م کرلے<br />
بال تصدیق تائید<br />
یا تردی د کرنے واال<br />
نازک: نفیس اور باریک )٢٠۸( نرم ، لطیف ، دبال ، خوبصورت<br />
پتال، ہلکا ، چھریر ا، نر م ،کومل ، جلد ٹوٹ جانے واال ،<br />
کمزور،<br />
)٢٠۹(<br />
رقیق، تیز ، تند ،نا ز پر ور دہ ، نا ز کا پال ہوا،خطرناک ، پیچیدہ<br />
٢١٠ ()<br />
معمولی<br />
جواپنی<br />
جو تنقید<br />
خودغرضی<br />
بات پر بگڑجانے واال<br />
منوانے کا عادی<br />
ہو<br />
برداشت نہ کرتاہو<br />
صنفِ مخالف ، عورت<br />
جھوٹی<br />
بجلی<br />
تسلی<br />
، ٹیلی<br />
اور مفاد پر استوار رشتہ<br />
کے بول<br />
حاکم وقت کا مزاج<br />
رٹا<br />
نبض :<br />
کی کالئی<br />
فون کی بل کے کنکشن<br />
رگ کا پھڑکنا)<br />
٢١١ )
طور ، انداز<br />
کمزوری<br />
، وی ک پوائنٹ<br />
مارکیٹ میں مال کی<br />
راز، بھید، اندر کی<br />
سرمایہ کی<br />
عادات ،فطرت<br />
گردش<br />
اقدار، معاشرتی<br />
نشہ:<br />
مستی<br />
گردش<br />
بات<br />
روی ے اور رجحانات<br />
، سرور، خمار ، غرور ، گھمنڈ ، ولولہ، ترنگ ، امنگ<br />
) ،لہر ، موج ، کبر ، ابھیمان ، اترار ( ٢١٢<br />
قوت ، طاقت ، شکتی<br />
، جوان ی<br />
دولت ، حسن ، اقتدار، عہدہ<br />
علم ، دانائی<br />
محبت ، عشق<br />
وابستگ ی<br />
سفارش<br />
برادر ی<br />
ذات پات<br />
، حکمت<br />
، تعلقات
جاگیر ، ملک یت<br />
شہرت ، نام ونمود<br />
جیت، دستر س ، گرفت ، برتر ی<br />
عبادت ، ریاضی ت ، زہد<br />
ہنر، اہلیت ، قابل یت<br />
ٹی سی<br />
اور چمچہ گیری<br />
(Discovery) ایجاد، ڈسکور ی<br />
کے سبب صاحب کی<br />
قربت<br />
حصول<br />
بے فکری<br />
اوالد<br />
چھین لی نا<br />
، سکون ،چی ن ، آرام<br />
دان ،خیر خی رات ، سخاوت<br />
نیکی<br />
آزاد ی<br />
،پن ، بھالئی<br />
(نقاب : گھونگٹ ، برقع ،چہرے پر ڈالنے واالپردہ ( ٢١۳<br />
پوشیدہ ، خفیہ ، پردے م یں<br />
پسِ دی وار<br />
راز، بھ ید
سراب<br />
غی ر واضح<br />
جسے پہلے نہ دیکھا گیاہو ، جو دیکھنے میں نہ رہاہو،جو دیکھنے<br />
می ں نہ آتا ہو<br />
پوش<br />
دروازے کے اس پار<br />
چار دیوا ری<br />
پردہ ، حجاب<br />
چھپانا، ظاہر نہ کرنا<br />
نقصان :کمی<br />
، قباحت ، ہرج ، ضرر ، خسار ا، گھاٹا)<br />
) ، کوتاہی ٢١۴<br />
ریزہ ریزہ ہونا، ٹوٹنا ، گرنا ، کسی<br />
ناکارہ ہونا ، کام کا نہ رہنا<br />
خرابی<br />
پی<br />
، کجی ، معذوری<br />
) داہونا<br />
ضائع ہو نا، بے کار جانا<br />
اسقاط حمل<br />
دشمنی<br />
قتل ،موت<br />
، حسد، بعض ، نفرت<br />
شے / شخص کا گرنا<br />
)اوزار لگانے کے سبب<br />
یوٹرس میں خرابی
مقدمہ درج ہونا<br />
ناکام ی<br />
گھاٹے میں ) فروخت ، واپس ی (<br />
عہدکے مطابق نہ چلنا<br />
قرض کی<br />
واپسی<br />
کے امکان ختم ہونا<br />
نفس : حقیقت ، جان ، جسم ، شخص ، سانس ، گھونٹ ، جھونکا ، ہوا<br />
، وسعت<br />
لمبا)٢١۵(<br />
دم ،گھڑی<br />
، ساعت ، لحظہ ، لمحہ) ٢١۶<br />
)<br />
خواہش ، تمنا ، آرزو<br />
ضرورت ، حاجت ، طلب<br />
باطن<br />
مردانہ آلہ ء تخلی ق، آلہء تناسل<br />
دھڑکن<br />
ہوس ، اللچ ، ہوس<br />
مزاج ، طبی عت ، موڈ ، طور ، انداز ، ڈھنگ<br />
ننگ : عار، شرم ، عیب )٢١٧(<br />
(غیرت ، کلنک ( ٢١۸<br />
گربت ، مفلسی<br />
، بھوک<br />
لحاظ ، حیا ، ذات ، بدنام ی
بے لباس ی<br />
دیوال یہ<br />
رسوائی<br />
غدار ی<br />
، بے عزت ی<br />
ضرورتی ں ، حاجات<br />
بھرم ، آبرو، رکھ رکھاؤ<br />
بھید ، راز، پوشیدہ بات<br />
وبال:<br />
سختی<br />
،بپتا ، جوناگوار معلوم ہو<br />
ی ا معاملہ<br />
، زحمت ، رنج ، عذاب)٢١۹(<br />
(دو بھر ( ٢٢٠<br />
سی الب ، بھو نچال ، شہا ب ثاقب کاٹوٹنا<br />
اچانک کسی<br />
کاروبار کا فالپ ہونا<br />
بیماری<br />
کسی<br />
آنا<br />
ناہنجار عورت<br />
وبا پھی لنا/ پھوٹنا<br />
وجہ سے گریبی<br />
آنا<br />
ی ا مرد کے پلے پڑنا<br />
جس پر معاش کا انحصار ہو )کا( مرجانا<br />
بوجھ ، بار، آفت ، مصیبت
یعن<br />
جنگ مسلط ہونا<br />
ہر قسم کی<br />
کجی<br />
اور خراب ی<br />
ڈر، خوف، خدشہ ، اللچ<br />
رزق حرام<br />
فکر ، چنتا<br />
گھر کے کسی<br />
عاد ت بری<br />
فرد کا نشہ کا عادی<br />
اوپر تلے صدمے پی ش آنا<br />
بڑھاپا<br />
نا پسندی دہ شخص کا آٹھہرنا<br />
آج کے مطابق( مہمان)<br />
ٹرانسفامر کا جل جانا<br />
لڑکی<br />
کے لئے رشتہ نہ ملنا<br />
گل گالواں /الی<br />
وعدہ:<br />
ذمہ دار ی<br />
ہونا<br />
یاٹوٹ جانا ، طالق ہونا ، بیوگ ی<br />
نوید ،امید)٢٢١( اقرار ، قول وقرار ،عہد وپیمان ، مالقات کا تعین<br />
، رقم کی ادائیگی کے لئے ای ک مدت مقر رکرنا ،<br />
(مرنے کا دن ، موت کا وقت ( ٢٢٢
یگئ<br />
یگئ<br />
یگئ<br />
کچھ بھی<br />
طے کی ا ہوا<br />
کہاہوا ، منہ کے بول<br />
مقررہ<br />
معاہد ہ<br />
فلرٹ ، ٹرخانے کے لئے کہی<br />
جان چھڑانے کے لئے کہی<br />
پھانسنے کے لئے ہانکی<br />
ہالک:<br />
قتل<br />
بات<br />
بات یں<br />
ڈھینگ یں<br />
، فنا ، اتالف ، تباہی ، بربادی ، خرابی<br />
، مضحمل ، مشتاق ، آرزومند<br />
عاشق<br />
ہو س می ں گرفتار<br />
جوبری<br />
بری<br />
عادات میں مبتال ہوگ یا<br />
صحبت رکھنے واال<br />
غی ر متوازن جوڑا<br />
متکبر ، ظالم ، خود پسند ، خائن ، فریبی<br />
غالم ، زی ر دست<br />
کوئی اپنی جس کی<br />
مرضی نہ ہو<br />
، قتل کیا ہوا ، پژ مردہ<br />
، اللچ ی
یالئ<br />
ڈیکی ٹشن پر چلنے واال<br />
شکتی<br />
وہم ی<br />
کا غلط پر<br />
ی وگ کرنے واال<br />
تلف ، ضایع ، ہالکت ، مرگ ، موت ،پائمالی<br />
، مضحمل ، ماندہ ( ٢٢۳<br />
)<br />
اندھا اعتماد کرنے واال<br />
اوورای کٹنگ کرنے واال<br />
جسے اس کی<br />
جذباتی<br />
مفلسی<br />
اوقات سے زیادہ می سّر آجائے<br />
، غیر متوازن شخص یت<br />
، گر یبی<br />
دس تِ سوال دراز کرنے کا جذبہ<br />
جسے خود پر اعتماد نہ رہے<br />
اپنی<br />
بات منوانے کا عاد ی<br />
حماقت ، بے وقوف ی<br />
سوچے سمجھے بغی ر کام کرنے واال<br />
لگ<br />
غافل ، غی ر ذمہ دار<br />
ہوس:<br />
خبط
شوق، اشتیاق، آرزو، تمنا ، جھوٹا عشق ، اللچ ، آز، حرص ، شہو ت،<br />
نفسانی خواہشات<br />
(خواہش ، حوصلہ ، امنگ ( ٢٢۴<br />
عورتیں پھانسنے کی<br />
عادت<br />
بہت سے عورتوں سے انٹر کورس کرنے کا چسکا<br />
مزی د حصول کا طمع<br />
طاقتور بن کر کمزور طبقوں پر حکومت اور ان کے وسائل پر قبضہ کر<br />
لی نے کا ارمان<br />
طلب<br />
مفاد کے معاملہ میں بے حس ی<br />
میسّر رہنے کی صورت میں مزید میسّرکر لی نے کاجنون<br />
حواش ی<br />
١۔ ۔٢<br />
ماہنامہ ’’صریر ‘‘کراچی، اپریل ١۹۹٧ ماہنامہ ’’صریر‘‘ کراچی، فروری<br />
١۹۹۶ (<br />
ساختیات پسِ ساختیات اور مشرقی شعریات، ڈاکٹر گوپی چند ۔۳<br />
نارنگ ، ص<br />
١٧١<br />
ماہنامہ ۔۵ اردو کی زبان، ڈاکٹر سہیل بخاری، ص ٢۳ ۔۴<br />
’’صریر‘‘کراچی، نومبر ١۹۹۴ ،ص<br />
٢١
صریر’’<br />
یات<br />
ماہنامہ ۔٧ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی ،مئی ١۹۹۵، ص ١۶ ۔۶<br />
’’صریر‘‘کراچی، جون جوالئی ١۹۹۵، ص<br />
، ص ٢۳<br />
١۸<br />
مغرب کے تنقیدی اصول، ڈاکٹر سجاد باقر رضوی ۔۸<br />
،اگست ١۹۹۳ ،ص ١١ ،١٠<br />
١٠<br />
١۹۹۳<br />
۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی ۔۹<br />
ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی، فروری<br />
١١<br />
١۸ ١٢<br />
٢١<br />
ماہنامہ ۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی، سالنامہ ١۹۹۵ ص ۔<br />
‘‘کراچی ،فروری ١۹۹۳،ص<br />
ادب اور تہذیب کی شعریات ،ڈاکٹر دیو یندراسر ، ماہنامہ ۔ ١۳<br />
’’صریر‘‘کراچی ،دسمبر ١۹۹۴، ص<br />
١۴<br />
١۶<br />
۔<br />
تنقید اور ساخت شکنی کے چند پہلو ، ناصر عباس نیر ساختی ’’صریر‘‘کراچی، اکتوبر ١۹۹۴، ص<br />
١۵<br />
۹<br />
، ماہنامہ<br />
ساختیات ، نظریہ ، افتراق ، ڈاکٹر فہیم اعظمی، ماہنامہ ۔<br />
’’صریر‘‘کراچی ،اکتوبر ١۹۹۴، ص<br />
١۶<br />
۹<br />
نشانیات یا نشانات کی سانئس اور ادب پر اس کا اطالق، ڈاکٹر ۔<br />
فہیم اعظمی ،ماہنامہ ’’صریر‘‘کراچی ،ستمبر ١۹۹۴،ص<br />
١٧<br />
١١<br />
یف<br />
یب<br />
۔<br />
روز اللغات از مولوی فیروز الدین ،ص ١۸ ۴ ۔ ان غالب از آغا باقر، ص<br />
١۹<br />
٢۹۴<br />
۳٠٧<br />
شرح و متن غزلیات غالب از ڈاکٹر فرمان فتح پوری، ص ۔<br />
٢٠<br />
۵٠٧ ٢١<br />
یف روز ۔ نوائے سروش از غالم رسول مہر ،ص ۔<br />
اللغات )فارسی( ،مولوی فیروز الدی ن ،ص
یعن<br />
ماہنامہ درکا ر، ی اس کرّ ے سے متعلق مفاہیم ٢۳ ۔ ۔ ٢٢<br />
’’صریر‘‘کراچی، مئی ١۹۹۳، ص<br />
’’صریر‘‘کراچی<br />
١۳<br />
1982) ١۹۹۴ (Literary Review ٢۴ ۔<br />
ماہنامہ<br />
٢۵<br />
٢۸ ٢۶<br />
۳٢<br />
قاموس ۔ قاموس مترادقات ، وارث سرہندی ،ص ۔<br />
مترادفات ، ص<br />
یف رو ز اللغات، ص ۔<br />
٢٧<br />
۹۶۹ ٢۸<br />
٢۵<br />
یف رو ز اللغات، ص ۔<br />
آئینہ اردو لغت ، ص ۔<br />
٢۹<br />
٢۸ ۳٠<br />
۴۴<br />
شرح ومتن غزلیاتِ غالب، ۔<br />
ص<br />
یب ان غالب، ص ۔<br />
۳١<br />
۴۸ ۳٢<br />
٢۹۴<br />
یف رو ز اللغات ،ص ۔<br />
۳۳<br />
،فروری ،١۹۹۵ ص ١١ ،١٢<br />
‘‘ ۳۴<br />
٧۴<br />
۔ ماہنامہ ’’صریر کراچی ۔<br />
قاموسِ مترادقات ، ص<br />
۳۵<br />
، ص ۳۵<br />
۳۶<br />
١۶٠<br />
یاد ۔ اظہر الغات، الحاج محمد امین بھٹی ۔<br />
گار غالب،الطاف حسین حالی ص<br />
نوائے سروش، ص ۳٧ ۶٠۴ ۔<br />
۳۸ ۔ شرح ومتن غزلیات غالب، ص<br />
۳۹<br />
، ص ٢۸<br />
۴٠<br />
١١٢<br />
۳۵٢<br />
یف رو ز ۔<br />
اللغات، ص<br />
یب ان غالب ،ص ۔<br />
فرہنگ عامرہ ، عبدہللا خویشگی ۔<br />
۴١<br />
١۳۴ ۴٢<br />
١۳٧<br />
شرح ومتن غزلیات غالب ،ص ۔<br />
ید وان درد،مرتبہ خلیل ۴۴ ۔ نوائے سروش ،ص ۴۳ ٢٠۹ ۔
الرحمن داؤدی ،ص<br />
۴۵<br />
١۸۹<br />
۴٢٢<br />
،١ مولوی ۴۶ ۶۵<br />
فرہنگ ۔ نورالغات ج نورالحسن میر ، ص ۔<br />
عامرہ ،ص<br />
فرہنگ آصفہ ج ۔<br />
دہلوی<br />
۴٧<br />
،١ احمد ٢٢١ ۴۸<br />
، ص ۳۸۶<br />
فرہنگ عامرہ ، ص ۔<br />
آئینہ اردو لغت ، ص ۔<br />
۴۹<br />
٢۶٠ ۵٠<br />
١٠۵<br />
مترادفات قاموس، ص ۔<br />
یرف و ز اللغات ،ص ۔<br />
۵١<br />
۳۴۳ ۵٢<br />
۳۵۶<br />
۳۸۴<br />
یف رو ز اللغات، ص ۔<br />
یف رو ز اللغات ،ص ۵۴ ۔ اظہر اللغات، ص ۵۳ ١۶۶ ۔<br />
یب ان غالب، ص ۔<br />
۵۵<br />
۶١٧ ۵۶<br />
۸۶<br />
آئینہ اردو لغت ، ۔<br />
ص<br />
فرہنگ آصفیہ ج١ ،ص ۔<br />
۵٧<br />
٧۹ ۵۸<br />
۶۳٢<br />
یف رو ز اللغات، ص ۔<br />
شرح ومتن غزلیا ت غالب، ص ۔<br />
۵۹<br />
۴٠۸ ۶٠<br />
۴۸۶<br />
متراقات قاموس ،ص ۔<br />
۶١<br />
١٠١ ۶٢<br />
١۶١<br />
۔ نو اللغات )عربی( مولف ایم ڈی چوہدی، ص ۔<br />
فرہنگ فارسی ،مولف ڈاکٹر محمد عبدالطیف، ص<br />
آئینہ اردو لغت ، ص ۶۴ ۔ قاموس متراوفات ،ص ۶۳ ۴٧٠ ۔<br />
۶۵<br />
۵٢۵ ۶۶<br />
٢۸۴<br />
۶۳٢<br />
فرہنگ فارسی، ص ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
۶٧<br />
١٢٠ ۶۸<br />
۵۶٢<br />
فرہنگ آصفیہ ج ا، ص ۔
یف روز اللغات، ص ۔<br />
۶۹<br />
٢۸۴ ٧٠<br />
۵۶١<br />
یب انِ غالب، ص ۔<br />
فرہنگ فارسی، ص ۔<br />
٧١<br />
٢١۸ ٧٢<br />
١٠٧<br />
شرح ومتن غزلیاتِ غالب، ص ۔<br />
نوا للغات )عربی(، ص ٧۴ ۔ نوائے سروش، ص ٧۳ ١۵۶ ۔<br />
١٠۸<br />
شرح متن و غزلیات غالب، ص ٧۶ ۔ نور اللغات، ص ٧۵ ۵۶۴ ۔<br />
٧٧<br />
٢۴۴ ٧۸<br />
١۶٢<br />
٢١۸<br />
فرہنگ آصفیہ ج ٢، ص ۔<br />
یب ا ِن غالب، ص ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۸٠ ۔ ٧۹۔فرہنگ آصفیہ ج ٢، ص ١۶۳<br />
۸١<br />
،) ص ،١٢۴ ٢۵<br />
۸٢<br />
۵٧١<br />
یف روز اللغات، ۔<br />
۵۸١ ص<br />
نوراللغات )عربی ۔<br />
فرہنگ فارسی، ص ۸۴ ۔ قاموس مترادفات ،ص ۸۳ ۵۵۶ ۔<br />
۸۵<br />
۵۹٢ ۸۶<br />
۵۹٢<br />
۳۴٠<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
اظہر اللغات، ص ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
۸٧<br />
٢٧٧ ۸۸<br />
٢٧٧<br />
۶٠۶<br />
اظہر اللغات، ص ۔<br />
یف روز اللغات ،ص، ۹٠ ۔ فرہنگ عامرہ ،ص ۸۹ ٢١١ ۔<br />
فرہنگ عامرہ ، ص ۔<br />
۹١<br />
١۶۴ ۹٢<br />
٢١٧<br />
فرہنگ فارسی، ص ۔<br />
یب انِ غالب، ص ۔<br />
۹۳<br />
۳٧۶ ۹۴<br />
۳٧۸<br />
فرہنگ فارسی ،ص ۔
یف روز اللغات، ص ۔<br />
۹۵<br />
۶٠۹ ۹۶<br />
۹٧<br />
۳٧۸<br />
۶١٠<br />
فرہنگ فارسی ،ص ۔<br />
یف روز اللغات ،ص ۔<br />
۸<br />
، وڈیرہ ، امیر، وزیر ،<br />
۹۹<br />
چوہدری ، جاگیر دار ، نمبردار ، پٹواری ۔۹<br />
بیوروکریٹ جنرنیل وغی رہ<br />
یاد گار غالب ، ص ۔ ١۴۳<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
١٠٠<br />
۴١١ ١٠١<br />
۶۳٠<br />
شرح ومتین غزلیاتِ غالب، ۔<br />
ص<br />
فرہنگ فارسی، ص ۔<br />
١٠٢<br />
۴۸ ١٠۳<br />
۴۶<br />
اظہر اللغات ، ص ۔<br />
یب ان غالب ،ص ۔<br />
١٠۴<br />
۶۳١ ١٠۵<br />
٢۹۶<br />
فرہنگ فارسی، ص ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
١٠۶<br />
۴١۳ ١٠٧<br />
۴١۴<br />
فرہنگ عامر ہ ، ۔<br />
ص<br />
فرہنگ فارسی، ص ۔<br />
١٠۸<br />
۶۳۳ ١٠۹<br />
۶۶۵<br />
٢۳١<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
یف روز اللغات، ص ١١١ ۔ اظہر اللغات ،ص ١١٠ ۳٠۸ ۔<br />
قاموسِ مترادفات ، ۔<br />
ص<br />
١١٢<br />
۶۶۵ ١١۳<br />
۶٢۵<br />
فرہنگ فارسی ،ص ۔<br />
یف روز اللغات ،ص ۔<br />
١١۴<br />
۶۹٠ ١١۵<br />
۴۴۴<br />
یف روز اللغات ،ص ۔
فرہنگ عامرہ ۔<br />
،ص<br />
١١۸<br />
١١٧ قاموس مترادف ، ص ١١۶ ٢۴۳ ۔<br />
۶۹۸ ١١۹<br />
٢۴٠<br />
قاموسِ مترادفات ، ۔<br />
۶۵١ ص<br />
فرہنگ آصفیہ ج ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
١٢٠<br />
۳۵۴ ١٢١<br />
،٢ ص ۳۶٠<br />
یف روز اللغات، ۔<br />
ص<br />
فرہنگ آصفیہ ج ٢ ،ص ۔<br />
١٢٢<br />
۴۶۶ ١٢۳<br />
٧٢٠<br />
فرہنگ فارسی، ۔<br />
ص<br />
فرہنگ فارسی، ص ۔<br />
١٢۴<br />
٢۵۵ ١٢۵<br />
۵۶۴<br />
آئینہ ارد ولغت ، ۔<br />
ص<br />
فرہنگ آصفیہ ج ۳ ،ص ۔<br />
١٢۶<br />
٧۶۹ ١٢٧<br />
۹۵۹<br />
فرہنگ فارسی ،ص ۔<br />
آئینہ اردولغت، علی حسن چوہان وغیر ہ خالد بکڈپو ، الہور ۔ ١٢۸<br />
١٢۹<br />
٧۶٧<br />
،٢٠٠٠ ص ۹٧۳<br />
یف روز اللغات ص ۔<br />
فرہنگ عامرہ ، عبدہللا خویشگی ، فیروز منزل ، خوجہ ۔ ١۳٠<br />
١۳١<br />
٢٧۸<br />
،١۹۵۳ ص ٢٧۶<br />
فرہنگ عامرہ ،ص آئینہ اردو لغت، ص ١۳٢ ۹۹٠ ۔ ۔<br />
١۳۳ ۔<br />
٢۸۹ فرہنگ عامرہ ،ص ٢۸١ ١۳۴ ۔ فرہنگ عامرہ، ص
فرہنگ عامرہ، ۔<br />
ص<br />
١۳۵<br />
١٠۵۶ ١۳۶<br />
۳٠١<br />
آئینہ اردولغت، ص ۔<br />
١۳٧ ۔<br />
فرہنگ عامرہ ،ص ۳٠۸ ١۳۸ ۔ آئینہ نور اللغات )عربی(، ص<br />
١۳۹<br />
۴۸٠ ١۴٠<br />
٢۹١<br />
فرہنگ عامرہ،ص ۔<br />
۳١٢<br />
شرح ومتن غزلیات ۔<br />
غالب ،ص<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
١۴١<br />
١٠۹١ ١۴٢<br />
٢۴٠<br />
آئینہ اردولغت، ص ۔<br />
آئینہ اردولغت، ص ١۴۴ ۔ فرہنگ عامرہ ،ص ١۴۳ ۳١۵ ۔<br />
١٠۸۴<br />
١۴۵ ۔<br />
فرہنگ عامرہ ،ص ۳١٢ ١۴۶ ۔ فرہنگ عامرہ، ص ۳٢٠<br />
فرہنگ عامرہ، ص ۔<br />
١۴٧<br />
١٠۹١ ١۴۸<br />
۳۳٠<br />
آئینہ اردولغت، ص ۔<br />
١۴۹ ۔<br />
فرہنگ عامرہ ،ص ۳۳۴ ١۵٠ ۔ فرہنگ عامرہ، ص ۳۳۶<br />
فرہنگ عامرہ ،ص ۔<br />
۳۳۸ ١۵٢<br />
۳۳۹<br />
فرہنگ عامرہ ،ص ١۵١ ۔<br />
آئینہ اردولغت، ص ١۵۴ ۔ فرہنگ عامرہ ،ص ١۵۳ ۳۴۳ ۔<br />
١١۳۳
یف روز اللغات، ص ١۵۶ ۔ فرہنگ عامرہ ،ص ١۵۵ ۳۴۴ ۔<br />
١۵٧<br />
۶۵۶ ١۵۸<br />
۸۸۵<br />
آئینہ نو ر اللغات ۔<br />
عربی، ص<br />
۳۶۳<br />
فرہنگ عامرہ ،ص ۔<br />
فرہنگ فارسی ،ص ۔<br />
١۵۹<br />
۸۹۳ ١۶٠<br />
۳۴۸<br />
فرہنگ عامرہ، ص ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
١۶١<br />
۸۹ ١۶٢<br />
۳۶١<br />
آئینہ اردو لغت، ص ۔<br />
یف روز اللغات، ص۳ ۔<br />
١۶۳<br />
۹٠۸ ١۶۴<br />
١١۴۴<br />
نور اللغات ج ۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
١۶۵<br />
،۳ ص ١١۴٧ ١۶۶<br />
۵۶۶<br />
فرہنگ عامرہ ، ۔<br />
ص<br />
آئینہ اردو لغت، ص ۔<br />
١۶٧<br />
۳٠٧ ١۶۸<br />
۳۶۶<br />
آئینہ نور اللغات ۔<br />
)عربی( ،ص<br />
یف روز اللغات، ۔<br />
ص<br />
فرہنگ آصفیہ ج۳، ص ۔<br />
١۶۹<br />
۹١٧ ١٧٠<br />
١٠۸<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
١٧١<br />
١١۸۸ ١٧٢<br />
۹٢۴<br />
یف روز اللغات، ۔<br />
ص<br />
ئیآ نہ اردو لغت، ص ۔<br />
١٧۳<br />
۶۹۹ ١٧۴<br />
۹۳۵<br />
فرہنگ فارسی، ص ۔
یف<br />
١٧۵ ۔<br />
۹۳۸ فرہنگ عامرہ، ص ۳۸٢ ١٧۶ ۔ روز اللغات، ص<br />
١٧٧ ۔<br />
فرہنگ عامرہ ،ص ۳۸۸ ١٧۸ ۔ آئینہ اردو لغت ، ص<br />
١۸٠ قاموس مترادفات ، ص ١٧۹ ۸۵۹ ۔<br />
١٢٢٧<br />
اظہر اللغات، ۔<br />
ص<br />
١۸١<br />
٧۳۹ ١۸٢<br />
۳۹۴<br />
۵۴۹<br />
یب انِ غالب، ص ۔<br />
فرہنگ فارسی ،ص ۔<br />
نوائے سروش ،ص ۶۴٢۔شرح و متن غزلیاتِ غالب ،ص ۔ ١۸۳<br />
۳٧۸<br />
یف روز اللغات، ص ١۸۵ ۔ فرہنگ عامرہ ،ص ١۸۴ ۴٠۹ ۔<br />
١۸٧ قاموس مترادفات ، ص ١۸۶ ۹٠٠ ۔<br />
١٠١۶<br />
فرہنگ عامرہ، ۔<br />
ص<br />
١۸۸<br />
١۳۹۵ ١۸۹<br />
۴١۹<br />
یف روز اللغات، ۔<br />
١١٢٢ ص<br />
آئینہ اردو لغت، ص ۔<br />
آئینہ اردو، ص ۔<br />
١۹٠<br />
١٠۹٢ ١۹١<br />
١۴١۴<br />
فرہنگ عامرہ، ص ۔<br />
یف روز اللغات ،ص ۔<br />
١۹٢<br />
١۴۳١ ١۹۳<br />
۴۳٠<br />
آئینہ اردولغت ،ص ۔<br />
آئینہ اردو لغت، ص ١۹۵ ۔ فرہنگ عامرہ ،ص ١۹۴ ۴٢٢ ۔
١۴٧٢<br />
آئینہ اردو لغت، ص ١۹٧ ۔ فرہنگ عامرہ ،ص ١۹۶ ۴۳۴ ۔<br />
١۴۸۴<br />
١۹۸ ۔<br />
۴۵۸ فرہنگ عامرہ ،ص ۴۵۵ ١۹۹ ۔ فرہنگ عامرہ، ص<br />
آئینہ اردو لغت ،ص ۔<br />
٢٠٠۔<br />
آئینہ اردولغت ،ص<br />
١۵۴۴ ٢٠١<br />
٢٠٢<br />
١۵۶۶<br />
فرہنگ عامرہ، ص ۔<br />
١۵٧۳ ٢٠۳<br />
۴۸١[<br />
آئینہ اردو لغت ،ص ۔<br />
آئینہ اردو لغت، ص ۔<br />
٢٠۴<br />
١۵۸۶ ٢٠۵<br />
١۶۵۵<br />
آئینہ اردو لغت، ص ۔<br />
یف<br />
٢٠۶ ۔<br />
۳۳۶ فرہنگ عامرہ ،ص ۵٢٧ ٢٠٧ ۔ روز اللغات، ص<br />
فرہنگ فارسی، ص ٢٠۹ ۔ فرہنگ عامرہ، ص ٢٠۸ ۵٢۸ ۔<br />
٢١٠<br />
١۳۴١ ٢١١<br />
۹٢۵<br />
فرہنگ عامرہ ،ص ۔<br />
۵۳۳<br />
یف روز اللغات ۔<br />
،ص<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
٢١۳ قاموس مترادفات ، ص ٢١٢ ١٠۶٠ ۔<br />
٢١۴<br />
١۳٧١ ٢١۵<br />
١۳۶۹<br />
آئینہ نور اللغات ۔<br />
)عربی(، ص<br />
۵۹١<br />
یف روز اللغات ،ص ۔
فرہنگ فارسی، ص ۔<br />
٢١۶<br />
١۳۶۸ ٢١٧<br />
۹۸٢<br />
۹۶۶<br />
۔<br />
یف روز اللغات، ص ۔<br />
فرہنگ فارسی، ص ٢١۹ ۔ اظہر اللغات، ص ٢١۸ ٧۹۵ ۔<br />
١۴١١<br />
فرہنگ فارسی، ص ٢٢١ ۔ اظہر اللغات ،ص ٢٢٠ ۸١١ ۔<br />
فرہنگ آصفیہ ج ۴، ص<br />
٢٢٢۔<br />
فیروز اللغات، ص<br />
١۴١١ ٧٢١<br />
٢٢۳<br />
قاموسِ مترادفات ،ص ٢٢۴ ١١٠۹ ۔<br />
کتابی ات<br />
آزاد محمد حسین سخندارنِ فارس مفید عام پریس ، الہور ١۔ ١۸۹۹<br />
آشا پربھات مرموز پبلشرز اینڈ ایڈورٹائزرز ، دلی ١۹۹۶ ۔٢<br />
اسماعیل امروہوی اردو کی دو قدیم مثنویاں مجلس ترقی ۔۳ ادب ،<br />
١۹٧٠ الہور<br />
اسماعیل شہید تقویت اال یمان ادارہ اشاعت دین ، دلی ١۳۸٧ ھ ۔۴
احمد رضاخاں بریلوی ،شارح قرآنِ مجید تاج کمپنی لمیٹڈ ، الہور ۔۵<br />
) خالد بکڈپو ،<br />
١۹۸۹<br />
یا م ڈی چوہدری ،پروفیسر آئینہ نو ر اللغات )عربی ۔۶<br />
الہور س ن<br />
٧۔<br />
احمد ، سید ، مولوی فرہنگ آصفیہ )ج ا تا۴ ) اردو سائنس بورڈ، الہور<br />
١۹۹۵<br />
امین بھٹی ، الحاج اظہر اللغات اظہر پبلشر ز ، الہور س ن ۔۸<br />
امن ، میر ، دہلوی باغ وبہار کشمی ر کتاب گھر ، الہور س ن ۹۔<br />
١٠<br />
١۹۸۶<br />
اشر ف ، سید محمد ، پروفیسر الحج سید اکادمی ، الہو ر ۔<br />
١١<br />
باقر ، آغا بیانِ غالب آزاد بک ڈپو، الہور ۔ ١۹۵۸<br />
باقر ، محمد ، ڈاکٹر اردوئے قدیم ( دکن اور پنجاب میں( مجلس ۔ ١٢<br />
ترقی ادب ، الہور<br />
١۳<br />
١۹۸۹<br />
١۹٧٢<br />
تنویر بخاری پنجابی اردو لغت اردو سائنس بورڈ ، الہور ۔<br />
١۴<br />
١۹۶۶<br />
ید وانِ جہاں دار مجلس ترقی ادب ، الہور جہاں دار ۔<br />
١۹۹۴ چندا،مہ لقا بائی دیوانِ چندا مجلس ترقی ادب ،الہو ر ۔ ١۵<br />
١۶<br />
١۹٧۵<br />
حاتم ، ظہو ر الدین شیخ دیوان زادہ مکتبہ خی ابان ادب ، الہور ۔<br />
کشمی ر کتاب گھر ، الہور س ن حالی ، الطاف حسین دیوانِ حال ی ۔ ١٧
حالی ، الطاف حسین یاد گارِ غالب کشمیر کتاب گھر ، الہور س ن ۔ ١۸<br />
حامد علی خاں ( مدیر اعلی( اردو جامع انسائیکلو پیڈیا،ج ا شیخ ۔ ١۹<br />
١۹۸٧ نی ا زاحمد ، الہور<br />
١۹۹۹ حمیر ہاشمی وغیرہ نفسی ات اردو سائنس بورڈ ، الہور ۔ ٢٠<br />
٢١<br />
یح در بخش حیدری تذکرۂ حیدری اردودنیا ، کراچی ۔ ١۹۶۸<br />
خاور، محمد جمیل ، ڈاکٹر شاہ عالم ثانی آفتاب احوال وادبی ۔ ٢٢<br />
خدمات مجلس ترقی ادب ، الہور<br />
٢۳<br />
١۹۶٢<br />
١۹۹٧<br />
درد، خواجہ دیوان درد مجلس ترقی ادب ، الہور ۔<br />
٢۴<br />
ذوق ، ابراہیم انتخاب ذوق فیرو ز سنز ، الہور ۔ ١۹٧۶<br />
رئیس احمد جعفری انوار اولیاء )کامل ) شیخ غالم علی اینڈ سنز ، ۔ ٢۵<br />
الہور<br />
٢۶<br />
١۹۸۵<br />
راجیسو ر راؤ ، راجہ ہندی ا ردو لغت مقتدرہ قومی زبان پاکستان ۔<br />
٢٧<br />
١۹۹۸<br />
راغب اصفہانی ، مترجم محمد عبدہللا فیروز پوری، مفردات القران ۔<br />
٢۸<br />
١۹۸٧ الہور<br />
سروری ، عبدالقادر ، پروفیسر جدیداردوشاعری کتاب منزل ، ۔<br />
الہور<br />
٢۹<br />
ی ١۹۹۴<br />
١۹۴۶<br />
دارالشاعت ، کراچ سعد حسن خاں )مترجم ) المنجد ۔<br />
۳٠<br />
سودا ، مرزامحمد رفیع الدین کلیاتِ سوداج ا اردو اکیڈمی سندھ ۔ ،<br />
١۹۵۶ کراچی
یزئ<br />
۳١<br />
١۹۹٧<br />
اردو کی زبان فضلی سنز ، کراچی سہیل بخاری ، ڈاکٹر ۔<br />
مکتبہ اسلوب ، اقبال ایک صوفی شاعر سہیل بخاری ، ڈاکٹر ۔ ۳٢<br />
کراچی<br />
۳۳<br />
١<br />
١۹۸۸<br />
معنویت آزاد بکڈ پو، الہور ۹۸۶ سہیل بخاری ، ڈاکٹر ۔<br />
مجلس ترقی سعادت خاں ناصر تذکرہ خوش معرکہ زی با،ج ا ۔ ۳۴<br />
ادب، الہور<br />
۳۵<br />
١۹٧٠<br />
۔<br />
سجاد باقر رضوی ، ڈاکٹر مغرب کے تنقیدی اصول کتابیات ، الہور<br />
۳۶<br />
١۹۶۶<br />
اسالمی سجادحسین ، قاضی )مترجم( مثنوی موالنا روم۔ ج ا ۔<br />
پبلشنگ کمپنی ، الہور س ن<br />
کوچہ ککے سلطان باہو،مترجم ملک فضل دی ن محک فقرا ۔ ۳٧<br />
منزل نقشبندی ہ الہور س ن<br />
شاد اں بلگرامی، اوالد حسین سید ،روح المطالب فی شرح دیوا ِن ۔ ۳۸<br />
١۹۶٧غالب شیخ مبارک علی ای نڈ سنز، الہور<br />
تاج کمپنی ، الہور س ن شاہ عبدالقادر دہلوی)شارح( قرآن مج ید ۔ ۳۹<br />
شاہ ولی ہللا دہلوی شار ح قرآن مجید مکہ ١۴١۶ ھ ۔ ۴٠<br />
کلیاتِ شاہی مکتبہ جدی د، الہور س ن شاہی ، سلطان محمد عادل ۔ ۴١<br />
شاہ حسین الہور ی کالم شاہ حسین پروگریسو بکس، الہور ۔ ۴٢<br />
۴۳<br />
١۹۹۴<br />
یش فتہ ، نواب مصطفے خاں دیوانِ شیفتہ مجلس ترقی ادب ،الہور ۔
یوپ<br />
۴۴<br />
کیشنز ، الہور ١۹۹۳<br />
١۹۶۵<br />
شکیب جاللی روشنی اے روشنی ماورا پبلی ۔<br />
عبدالرحمن ، مولوی مترادفات القران مکتبہ السالم ، اسالم آباد س ۔ ۴۵<br />
ن<br />
عبدالحکیم ، خلیفہ ، ڈاکٹر افکارِ غالب مکتبہ معین االدب ،الہور ۔ ۴۶<br />
۴٧<br />
١۹۵۴<br />
خالد بک ڈپو ، الہور آئی نہ اردو لغت یعل حسن چوہان وغی رہ ۔<br />
۴۸<br />
٢٠٠٠<br />
عبدہللا خاں خویشگی فرہنگِ عامرہ فیر وز منزل خوجہ ی ۔<br />
۴۹<br />
١۹۵۳<br />
عبدہللا عسکری شرح دیوان حافظ ج ٢ دارالکتب نادرہ ، لودھیانہ ۔<br />
۵٠<br />
١۹٢٠<br />
عنایت علی ملک ا ردو لغت شیخ برکت علی تاجر، کتب الہور س ن ۔<br />
عبدالحفیظ بلیاوری مصباح اللغات مدینہ پبلشنگ ہاؤ س ،کراچی ۔ ۵١<br />
۵٢<br />
١۹۵۸<br />
عبدالرشید نعمانی لغات القرآن عمر فاروق اکیڈمی ، الہور س ن ۔<br />
فرہنگ فارسی کتابستان، الہور س ن عبدالطی ف ، ڈاکٹر ۔ ۵۳<br />
۵۴<br />
١۹۹۸<br />
یعل حسن چوہان انمول تلمی حات آصف بک سنٹر ، الہور ۔<br />
تفسیر القرآن بالقرآن مکتبہ عزیزی عبدالحکی م ، ڈاکٹر )شارح( ۔ ۵۵
۵۶<br />
١۹٠١ تڑاوڑی ، کرنال<br />
۔<br />
عبدالعزیز مولوی )شارح( قرآن مجید ملک دین محمد اینڈ سنز، الہور<br />
۵٧<br />
١۹۵٢<br />
نوائے سروش شیخ غالم علی ای نڈ سنز، الہور غالم رسول مہر ۔<br />
س ن<br />
غالم قادر شاہ مثنوی رمز العشق مجلس ترقی ادب، الہور ۔ ۵۸<br />
۵۹<br />
١۹٧٢<br />
فرمان علی ، موالنا )شارح ) قرآن مجید شیخ غالم علی اینڈ سنز ۔<br />
۶٠<br />
١۹۸۳<br />
شرح ومتن غزلیاتِ غالب بیکن بکس فرمان فتح پوری ، ڈاکٹر ۔<br />
۶١<br />
١۹۸۴<br />
، ملتان ٢٠٠٠<br />
فقیر دکنی سنگا سن بتیسی انجمن ترقی اردو ، کراچی ۔<br />
۶٢<br />
یف روزالدین ،مولوی فیروز اللغات فیرو زسنز ، الہور ۔ ١۹۸٧<br />
قاسم محمود، سید شاہکار اسالمی انسائیکلو پیڈیا الفصل ناشران و ۔ ۶۳<br />
٢٠٠٠ تاجرانِ کتب ، الہور<br />
۶۴<br />
، کراچی ١۹۹۶<br />
قمر ساحری موجِ رواں شایان اکیڈمی ۔<br />
۶۵<br />
قائم چاند پوری تذکرہ مخزنِ نکات مجلس ترقی ادب، الہور ۔ ١۹۹۶<br />
۶۶<br />
١۹۶۶<br />
قائم چاند پوری کلیات قائم۔ ج ا مجلس ترقی ادب ، الہور ۔<br />
مجلس تذکرہ گلستانِ سخن ۔ ج ا قادر بخش صابر، مرزا ۔ ۶٧
١۹٧٢ ترقی ادب،الہور<br />
۶۸<br />
مجلس )<br />
١۹۶۹<br />
غالب ،مرزااسدہلل خاں دیوانِ غالب ( نسخہ شیرانی ۔<br />
ترقی ادب ،الہور<br />
غالب ،مرزااسدہلل خاں دیوانِ غالب ( خواجہ، ڈلکس ایڈیشن ۔ ۶۹<br />
(الوقار پبلی کیشنز ، الہور<br />
٧٠<br />
٢٠٠٠<br />
انجمن ترقی اردو، غالب ،مرزااسدہلل خاں دی وانِ غالب ( رضا ) ۔<br />
کراچی<br />
٧١<br />
١۹۹۴<br />
یش<br />
۔<br />
غالب ،مرزااسدہلل خاں دیوا ِن غالب )مہر( خ غالم علی اینڈ سنز س ن<br />
مجلس ترقی ادب ، الہور کلیم فصیح الدی ن تذکرہ بہارستانِ ناز ۔ ٧٢<br />
٧۳<br />
کیشنز ،<br />
١۹۶۵<br />
یپ رکرم شاہ )مترجم( کشف المحجوب ضیاء القرآن پبلی ۔<br />
الہور<br />
٧۴<br />
١۹۸۵<br />
یا جوکیشنل ساختیات پس ساختی ات گوپی چند نارنگ ، ڈاکٹر ۔<br />
پبلشنگ ہاوس، دلی<br />
اور مشرقی شعری ات<br />
٧۵<br />
١۹۹۳<br />
مجلس ترقی ادب، الہور<br />
١۹٧۸<br />
ید وانِ مجروح مجروح ، میر مہد ی ۔<br />
مجلس ترقی مصحفی ، غالم مصطفے کلیاتِ مصحفی ج ا ۔ ٧۶<br />
ادب ، الہور س ن
یعل<br />
یدل<br />
مومن ، مومن خاں کلیاتِ مومن شیخ مبارک علی اینڈ سنز ، الہور ۔ ٧٧<br />
س ن<br />
٧۸<br />
محمود شیرانی ، حافظ پنجاب میں اردو کتاب نما، الہور ۔ ١۹۶۳<br />
یس دہ شری ف ، گجرات س ن محبو ب عالم ، خواجہ خیرالخ یر ۔ ٧۹<br />
۸٠<br />
محب ، ولی ہللا کلیاتِ محب سنگت پیلشرز، الہور ۔ ١۹۹۹<br />
۸١<br />
مقصودحسنی لسانیاتِ غالب قصور ۔ ١۹۹۶<br />
۸٢<br />
١۹<br />
مرتضی حسین ، میر ، فاضل احوال و رباعیات خیام شیخ غال م ۔<br />
۶۵ ای نڈ سنز ، الہور<br />
محمد اشرف وغیرہ پشتواردو بول چال مکتبہ القری ش ، الہور ۔ ۸۳<br />
۸۴<br />
١۹۸۶<br />
١۹۸٠<br />
مجلس ترقی ادب ، الہور یم ر تقی میر کلیات میر ۔ ج ا ۔<br />
جنر ل پبلشنگ ہاؤس نور الحسن ہاشمی نو راللغات۔ج اتا ۴ ۔ ۸۵<br />
١۹٧٧ ،کراچی<br />
مجلس سند ھ میں اردو شاعر ی ینب بخش خاں بلوچ، ڈاکٹر ۸۶ ۔<br />
ترقی ادب،<br />
۸٧<br />
١۹٧۸ الہور<br />
۔<br />
کا ادبستان شاعری اردو اکیڈمی سندھ نور الحسن ہاشمی ،کراچی<br />
۸۸<br />
١۹۶۶<br />
کشمی ر کتاب گھر ، الہور س ن نذیر احمد ، ڈپٹی مراۃ العروس ۔<br />
١۹۸۸ ناظرحسین زیدی لغاتِ نظامی گلوب پبکشرز ، الہور ۔ ۸۹
یات<br />
اردو سائنس بورڈ ، الہو ر وارث سرہندی قاموسِ مترادفات ۔ ۹٠<br />
۹١<br />
١۹۸۶<br />
، ١۹۶۵ الہور<br />
یول دکنی کلیاتِ ولی میری الئبریری ۔<br />
س وحیدالزمان کریرانوی القاموس الفری د صابردار الکتب، الہور ۔ ۹٢<br />
ن<br />
۹۳<br />
، الہور ١۹٧٢<br />
بائیبل مقدس پاکستان بائیبل سوسائٹی ۔۔۔۔ ۔<br />
۹۴<br />
اقلیدس ج ا مکتبہ کوہِ نور ، الہور ۔ ١۸۵۸<br />
رسائل :<br />
‘‘ ’’صریر ماہنامہ<br />
، ١۹۹۳<br />
اگست ١۹۹۳، ستمبر تادسمبر<br />
فروری<br />
کراچی فروری ١۹۹٢، مارچ ١۹۹۳، مئی<br />
١۹۹۴<br />
، مئی ، جوالئی ، اگست ١۹۹۵<br />
فروری ١۹۹۶، اپریل<br />
١۹۹٧<br />
لفظیات غالب کا تحقیقی<br />
و ساختی<br />
مطالعہ
مقصود حسن ی<br />
ابوزر برقی کتب خانہ<br />
٢٠١٧ جنوری